271 Results For Hadith (Al Silsila Sahiha) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2733

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌أنه قَالَ: أَتُحِبُّونَ أَنْ تَجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ؟ قُولُوا: اللهُمَّ أَعِنَّا عَلَى شُكْرِكَ وَذِكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: کیا تم پسند کرتے ہو کہ تم دعا میں زیادہ کوشش کرو؟ تم کوَ: اللهُمَّ أَعِنَّا عَلَى شُكْرِكَ وَذِكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ، اے اللہ اپنے شکر، ذکر اور اچھی عبادت کے لئے ہماری مدد کر
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2734

عَنْ خُزَيْمَةَ بن ثَابِتٍ، مَرفُوعاً: اتَّقُوا دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهَا تُحْمَلُ عَلَى الْغَمَامِ ، يَقُولُ اللهُ جَلَّ جَلالُهُ: وَعِزَّتِي وَجَلالِي لأَنْصُرَنَّكَ وَلَوْ بَعْدَ حِينٍ.
خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: مظلوم کی بددعا سے بچو، کیوں کہ یہ بادلوں پر اٹھالی جاتی ہے۔ اللہ عزوجل فرماتا ہے: میری عزت اور جلال کی قسم! میں اس کی ضرور مدد کروں گا اگرچہ کچھ دیر بعد ہی کیوں نہ ہو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2735

عَنِ ابْنِ عُمرَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌: «اتَّقُوا دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهَا تَصْعَدُ إِلَى السَمَاءِ كَأَنّهَا شِرَارٌ ».
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے: مظلوم کی بددعا سے بچو،کیوں کہ یہ آسمان کی طرف چنگاری کی صورت میں جاتی ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2736

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ مَرفُوعاً: اتَّقُوا دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ وَإِنْ كَانَ كَافِرًا فَإِنَّهُ لَيْسَ دُونَهَا حِجَابٌ.
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے: مظلوم کی بددعا سے بچو،اگرچہ وہ کافر ہی کیوں نہ ہو۔ کیوں اس کے درمیان کوئی رکاوٹ پردہ نہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2737

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : احْشُدُوا فَإِنِّي سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ فَحَشَدَ مَنْ حَشَدَ ثُمَّ خَرَجَ نَبِيُّ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَرَأَ: قُلۡ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ ۚ﴿۱﴾ ثُمَّ دَخَلَ فَقَالَ: بَعْضُنَا لِبَعْضٍ إِنِّي أُرَى هَذَا خَبَرٌ جَاءَهُ مِنَ السَّمَاءِ فَذَاكَ الَّذِي أَدْخَلَهُ ثُمَّ خَرَجَ نَبِيُّ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَالَ: إِنِّي قُلْتُ: لَكُمْ سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ أَلَا إِنَّهَا تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:جمع ہو جاؤکیوں کہ میں جلد ہی تمہارے سامنے ایک تہائی قرآن کی تلاوت کروں گا۔ جمع ہونے والے جمع ہوگئے۔ پھر اللہ کے نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌باہر آئے اور قُلۡ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ ۚ﴿۱﴾ پڑھی، پھر اندر چلے گئے ،پھر اللہ کے نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌باہر نکلے اور فرمایا: میں نے تم سے کہا تھا کہ میں تمہارے سامنے قرآن کا ایک تہائی تلاوت کروں گا۔ غور سے سن لو! یہ سورت قرآن کے ایک تہائی کے برابر ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2738

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَرفُوعاً: ادْعُوا اللهَ تَعَالَى وَأَنْتُمْ مُوقِنُونَ بِالْإِجَابَةِ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللهَ لَا يَسْتَجِيبُ دُعَاءً مِنْ قَلْبٍ غَافِلٍ لَاهٍ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: اللہ سے قبولیت کے یقین کے ساتھ دعا کرو، اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ لا پرواہ و غافل دل کی دعا قبول نہیں کرتا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2739

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: إِذَا اشْتَكَيْتَ فَضَعْ يَدَكَ حَيْثُ تَشْتَكِي وَقُلْ: بِسْمِ اللهِ (وَبِاللهِ) أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ مِنْ وَجَعِي هَذَا ثُمَّ ارْفَعْ يَدَكَ ثُمَّ أَعِدْ ذَلِكَ وِتْرًا.
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جب تمہیں درد محسوس ہو تو درد والی جگہ پر اپنا ہاتھ رکھو اور کہو: بِسْمِ اللهِ (وَبِاللهِ) أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ مِنْ وَجَعِي هَذَا ،پھر اپنا ہاتھ اٹھا لو۔ پھر طاق مرتبہ یہ کام کرو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2740

عَنْ عَائِشَة ، أَن النَّبِي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌كَان يَجْمَعُ أَهْلَ بَيْتِهِ ، فَقَالَ: «إِذَا أَصَاب أَحَدَكُم غَمٌّ أَو كَرْبٌ، فَلْيَقُلْ: اللهَ الله رَبِّي ، لَا أُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا».
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌اپنے گھر والوں کو جمع کرتے اور کہتے : جب تم میں سے کسی کو کوئی غم یا تکلیف پہنچے تو وہ کہے: الله الله رَبِّي ، لَا أُشْرَك بَه شَيْئًا، اللہ اللہ میرا رب ہے میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2741

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِذَا أَصْبَحْتُمْ فَقُولُوا: اللهُمَّ! بِكَ أَصْبَحْنَا وَبِكَ أَمْسَيْنَا وَبِكَ نَحْيَا وَبِكَ نَمُوتُ (وَإِلَيْكَ النُشُوْر) وَإِذَا أَمْسَيْتُمْ فَقُولُوا: اللهُمَّ! بِكَ أَمْسَيْنَا وَبِكَ أَصْبَحْنَا وَبِكَ نَحْيَا وَبِكَ نَمُوتُ وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جب تم صبح کرو تو کہو: اے اللہ! تیرےنام سے، ہم نےصبح کی اور تیرے نام سے ہم شام کرتے ہیں۔ تیرے لئے زندہ ہیں تیرے لئے ہی مرتے ہیں(اور تیری طرف اٹھ کر جانا ہے)۔ اور جب تم شام کرو تو کہو:اے اللہ! تیرےنام سے ہم نے شام کی اورتیرےنام سے ہم نے صبح کی ،تیرے لئے زندہ ہیں ،تیرے لئے ہی مرتے ہیں اور تیری طرف ہی لوٹ کر جانا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2742

عن محمد بن المنكدر قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِي صلی اللہ علیہ وسلم فَشَكا إِلَيْهِ أَهَاويل يرَاهَا فِي المَنَام، فَقَال: إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشكَ فَقُلْ:أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّةِ مِنْ غَضَبِه وَعِقَابِه، وَمِنْ شَرِّ عِبَادِهِ، وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِين وَأَنْ يَحْضُرُون.
محمد بن منکدر سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس آیا اور نیند میں برے( ڈراؤنے) خواب دیکھنے کی شکایت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اپنے بستر پر جاؤ تو کہو: میں اللہ کے تمام مکمل کلمات کے ساتھ اس کے غصے، اس کی سزا، اس کے بندوں کے شر اور شیاطین کےوسوسوں اور ان کی آمد سے(اللہ کی) پناہ میں آتا ہوں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2743

عَنْ عَائِشَة  قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم :إِذَا تَمَنَّى أَحَدَكُم فَلْيَسْتَكْثِرْ فَإِنَّمَا يَسْأَلُ رَبَّه عَزّوَجَل.
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:جب تم میں سے کوئی شخص تمنا کرے تو وہ بہت زیادہ کرے ،کیوں کہ وہ اپنے رب (عزوجل)سے سوال کر رہا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2744

عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : « إِذَا دَعَا الغَائِبُ لِلغَائِبِ قَالَ لَه الْمَلَكُ: وَلَكَ بِمِثْلٍ».
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جب کوئی آدمی کسی کی عدم موجودگی میں اس کے لئے دعا مانگتا ہے تو فرشتہ اس سے کہتا ہے :اور تمہارے لئے بھی اسی طرح
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2745

عَنْ أَبِي هُرَيْرَة رَفَعَه: إِذَا ذُكِّرْتُمْ بِاللهِ فَانْتَهُوا.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: جب تمہیں اللہ کی یاد دلائی جائے تو باز آجاؤ(رک جاؤ)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2746

عَنْ عَائِشَة، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : « إِذَا سَأَلَ أَحدُكُم فَلْيُكْثِرْ، فَإِنَّمَا يَسْأَلُ رَبَّه ».
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص سوال کرے تو وہ زیادہ کرے ۔کیوں کہ وہ اپنے رب سے سوال کر رہا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2747

عَنِ عِرْبَاضِ بن سَارِيَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّه قَالَ: إِذَا سَأَلْتُمُ اللهَ فَسَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ، فَإِنَّهُ سِرُّ الْجَنَّةِ، يَقُولُ الرَّجُلُ مِنْكُمْ لِرَاعِيهِ: عَلَيْكَ بِسِرِّ الْوَادِي، فَإِنَّهُ أَمْرَعُهُ وَأَعْشَبُهُ.
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جب تم اللہ سے سوال کرو تو اس سے جنت الفردوس کا سوال کرو۔کیوں کہ وہ جنت کا سب سے افضل و اعلیٰ حصہ ہے ۔تم میں سے کوئی شخص اپنے چرواہے سے کہتا ہےکہ: وادی کے پوشیدہ سب سے اعلیٰ حصے میں جانا کیوں کہ وہ چارے اور گھاس سے بھر پور ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2748

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ أَنَّ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: إِذَا سَمِعْتُمْ صِيَاحَ الدِّيْكَةِ (بِاللَّيلِ) فَاسْأَلُوا اللهَ مِنْ فَضْلِهِ (وَرَاغِبُوا إِلِيه) فَإِنَّهَا رَأَتْ مَلَكًا وَإِذَا سَمِعْتُمْ نَهِيقَ الْحِمَارِ (بِاللَّيلِ) فَتَعَوَّذُوا بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهُ رَأَى شَيْطَانًا.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جب (رات کےوقت )تم مرغ کی آواز سنو تو اللہ سے اس کے فضل کا سوال کرو، (اور اس کی طرف رغبت کرو) کیوں کہ اس نے فرشتہ دیکھا ہے اور جب تم (رات کے وقت) گدھے کی آواز سنو تو شیطان (کے شر) سے اللہ کی پناہ طلب کرو،کیوں کہ اس نے شیطان دیکھا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2749

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ أَنَّهُمَا شَهِدَا عَلَى رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: إِذَا قَالَ الْعَبْدُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ قَالَ اهُْ عَزَّ وَجَلَّ: صَدَقَ عَبْدِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا وَأَنَا أَكْبَرُ وَإِذَا قَالَ الْعَبْدُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ قَالَ: صَدَقَ عَبْدِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا وَحْدِي وَإِذَا قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ لَا شَرِيكَ لَهُ قَالَ: صَدَقَ عَبْدِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا وَلَا شَرِيكَ لِي وَإِذَا قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ قَالَ: صَدَقَ عَبْدِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا لِيَ الْمُلْكُ وَلِيَ الْحَمْدُ وَإِذَا قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ قَالَ: صَدَقَ عَبْدِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِي مَنْ رُزِقَهُنَّ عِنْدَ مَوْتِهِ لَمْ تَمَسَّهُ النَّارُ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ اور ابو سعید خدری‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دونوں نے اس بات کی گواہی دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بندہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُکہتا ہے ،تو اللہ عزوجل فرماتا ہے : میرے بندے نے سچ کہا ۔ میرے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور میں سب سے بڑا ہوں۔ اور جب بندہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے: میرے بندے نے سچ کہا، میرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں میں اکیلا ہوں۔ اور جب لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ لَا شَرِيكَ لَهُکہتا ہے،تو اللہ عزوجل فرماتا ہے: میرے بندے نے سچ کہا، میرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں اور میرا کوئی شریک نہیں۔ اور جب بندہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُکہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے :میرے بندے نے سچ کہا، میرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، میرے لئے ہی بادشاہت ہے ،اور میرے لئے ہی تمام تعریفات ہیں۔اور جب بندہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِکہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :میرے بندے نے سچ کہا :میرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں ،گناہ سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت میری توفیق کے ساتھ ہے۔ جس بندے کو موت کے وقت یہ کلمات کہنے کی توفیق مل گئی اسے آگ نہیں چھوئے گی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2750

عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : «إِذَا قَرَأْتُمَ (اَلْحَمْدُ لِلهِ) فَاقْرَءُوا (بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ) إِنَّهَا أُمُّ الْقُرْآنِ وَأُمُّ الْكِتَابِ وَالسَّبْعُ الْمَثَانِى وَ (بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ) إِحْدَاهَا».
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جب تم سورۃ الفاتحہ پڑھو تو”بسم اللہ الرحمن الرحیم“ پڑھ لیا کرو۔ کیوں کہ یہ ام القرآن اور ام الکتاب اور السبع المثانی ہے اور ” بسم اللہ الرحمن الرحیم“ ان ساتوں میں سے ایک ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2751

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: إِذَا مَرَرْتُمْ بِرِيَاضِ الْجَنَّةِ فَارْتَعُوا قَال: وَمَا رِيَاضُ الْجَنَّةِ؟ قَالَ حِلَقُ الذِّكْرِ.
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جب تم جنت کے باغ میں سے گزرا کرو تو کچھ کھا لیا کرو۔ صحابہ نے کہا کہ یہ جنت کا باغ کیا ہے؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: ذکر کی مجالس
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2752

عَنْ خَوْلَةَ بِنْتِ حَكِيمٍ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِذَا نَزَلَ أَحَدُكُمْ مَنْزِلًا فَلْيَقُلْ: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ. فَإِنَّهُ لَا يَضُرُّهُ شَيْءٌ حَتَّى يَرْتَحِلَ مِنْهُ.
خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کسی جگہ اترے تو وہ یہ کلمات کہے: میں ہر اس چیز کے شر سے جو اللہ نے پیدا کی اللہ کے مکمل کلمات کی پناہ میں آتا ہوں۔ جب تک وہ وہاں سے کوچ نہیں کرے گا اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکے گی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2753

عَنْ أَبِي بَكر بن سُلَيْمَان بن أبي حَثْمَة الْقُرَشِيّ، أَنَّ رَجُلًا مِّنَ الْأَنَصَارِ خَرَجَتْ بِه نَمْلَةٌ فَدَلَّ عَلَى أَن الشِّفَاء بِنْتِ عبد الله تَرْقِي من النَّمْلَة، فَجَاءَهَا فَسَأَلَهَا أَنْ تَرْقِيَهُ، فَقَالَتْ: وَاللهِ مَا رَقَيْتُ مُنْذُ أَسْلَمْتُ، فَذَهَبَ الْأَنْصَارِيُّ إِلَى رَسُولِ الله ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَأَخْبَرَه بِالَّذِي قَالَتِ الشِّفَاء، فَدَعَا رَسُول الله ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌الشِفَاء فَقَال: «اعرضي علي» فَعَرضتها عَلَيه، فَقَال: « أَرْقِيه وعَلِّمِيْهَا حَفْصَة كَمَا عَلَّمْتِيهَا الْكِتَابَ وَفِي رواية: الْكِتَابَة ».
ابو بکر بن سلیمان بن ابی حثمہ قرشی سے مروی ہے کہ ایک انصاری آدمی کو پھنسی نکل آئی،اسے بتایا گیا کہ شفاء بنت عبداللہ رضی اللہ عنہا پھنسی کا دم کرتی ہیں۔ وہ ان کے پاس آیا اور ان سے کہا کہ وہ اسے دم کردیں، شفاء رضی اللہ عنہا نے کہا: واللہ جب سے میں مسلمان ہوئی ہوں میں نے دم نہیں کیا۔ وہ انصاری رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس گیا، اور شفاء نے جو بات کہی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی۔ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے شفاء رضی اللہ عنہ کو بلایا اور فرمایا: میرے سامنے دم کے الفاظ پڑھو، انہوں نے وہ الفاظ پڑھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے دم کرو اور حفصہ رضی اللہ عنہا کو بھی اسی طرح یہ دم سکھاؤ، جس طرح تم نے اسے کتاب سکھائی ہے ۔اور ایک روایت میں ہے لکھنا سکھایا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2754

عَنْ أَبِي هُرَيْرَة قَالَ: كَانَ رَسُول اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ:استَعِيْذُوا بِاللهِ مِن شَرِّ جَارِ الْمَقَامِ، فَإِن جَارَ الْمُسَافِر إِذَا شَاء أَن يُزَايل زايل.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌فرمایا کرتے تھے: (مقیم) پڑوسی کے شر سے اللہ کی پناہ طلب کیا کرو، کیوں کہ مسافر پڑوسی کو سے جب دور ہونا چاہے تو دور ہوسکتا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2755

عَنْ عَائِشَةَ مَرفُوعاً: اسْتَعِيذُوا بِاللهِ تَعَالَى مِن العَيْنِ فَإِنَّ الْعَيْنَ حَقٌّ.
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعا مروی ہےکہ: نظر لگنے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو کیوں کہ نظر لگنا حق ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2756

عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم أَخَذَ بِيَدِهَا فَأَشَارَبِهَا إِلَى الْقَمَرِ فَقَالَ: اسْتَعِيذِي بِالهِ مِنْ هَذَا فَإِنَّهُ الْغَاسِقُ إِذَا وَقَبَ.
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے ان کا ہاتھ پکڑا اور ان کے ہاتھ سے چاند کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: اس سے اللہ کی پناہ طلب کرو کیوں کہ یہی اندھیری رات ہے یا اندھیرا کرنے والا ہے جب چھپ جائے یعنی گرہن زدہ ہوجائے۔ جب یہ چھا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2757

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، مَرفُوعاً: اسْمُ اللهِ الأَعْظَمُ فِي سُوَرٍ مِنَ الْقُرْآنِ ثَلاث: فِي الْبَقَرَةِ، وَآلِ عِمْرَانَ، وَطه .( )
ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ : اللہ تعالیٰ کا اسم اعظم قرآن کی تین سورتوں میں ہے:(سورۂ) بقرة، آل عمران اور طہ میں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2758

عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ قَالَ: كُنَّا نَرْقِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ! كَيْفَ تَرَى فِي ذَلِكَ؟ فَقَالَ: اعْرِضُوا عَلَيَّ رُقَاكُمْ لَا بَأْسَ بِالرُّقَى مَا لَمْ يَكُنْ فِيهِ شِرْكٌ.
عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم زمانۂ جاہلیت میں دم کیا کرتے تھے ،ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: مجھے اپنے دم سناؤ، دم میں کوئی حرج نہیں جب تک اس میں شرک نہ ہو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2759

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: أَفْضَلُ الذِّكْرِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَفْضَلُ الشُكْرِ اَلْحَمْدُ لِلهِ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: افضل ذکر لا الہ الا اللہ ،اور افضل شکر الحمدللہ ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2760

عَنْ عِمْرَانَ بن حُصَيْنٍ، مَرفُوعاً: أَفْضَلُ عِبَادِ اللهِ تعالى يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْحَمَّادُونَ
عمران بن حصین‌رضی اللہ عنہ سےمرفوعامروی ہےکہ:قیامت کےدن اللہ کےافضل بندے(اللہ کی)بہت زیادہ تعریف کرنےوالےہوں گے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2761

عَنِ ابْنِ عَبَاسٍ مَرْفُوعاً: « أَفْضَلُ الْعِبَادَةِ الدُعَاء ».
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہےکہ: افضل عبادت دعا ہے۔( )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2762

عَنْ عَلِي مَرفُوعاً: «أَفْضَلُ ما قُلْتُ أَنا وَالنَّبِيُّون عَشِيَّةَ عَرَفَةَ لَا إِلَه إِلَا الله وَحْدَه، لَا شَرِيْكَ لَه، لَه الْمَلَك وَلَه الْحَمْد، وَهو عَلَى كُل شَيْء قَدِير».
علی‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہےکہ: سب سے افضل کلمہ جو میں نے اور انبیاعلیہم السلام نے عرفہ کی رات کہا (وہ یہ ہے): لا الٰہ الا اللہ وحدہ، لا شریک لہ، لہ الملک ولہ الحمد، وھو علٰی کل شیء قدیر۔ ’’اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کے لیے بادشاہت ہے اور اسی کے لیے تعریف، اور وہ ہر چیں پر قادر ہے۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2763

عَنِ ابن أَبْزَى، عَنْ أَبِيْه أَن النَّبِي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌أغفل آيَة، فَلَمَا صَلَّى قال: أَفِي الْقَوْم أُبي؟ فَقَال أُبيّ: آيَةَ كَذَا نُسِخَتْ أَم نَسِيتَهَا ؟ قال : بَل أُنْسِيتُهَا
ابن ابزی اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌ایک آیت بھول گئے جب آپ نے نماز پڑھ لی تو فرمایا: کیا لوگوں میں ابی (یعنی ابی بن کعب رضی اللہ عنہ )موجود ہیں ؟ابی رضی اللہ عنہ نے کہا: فلاں آیت منسوخ ہوگئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میں وہ آیت بھول گیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2764

عَنِ الْبَرَاء قَالَ: قَرَأَ رَجُلٌ سُورَةَ (الْكَهْفِ) وَلَهُ دَابَّةٌ مَرْبُوطَةٌ فَجَعَلَتِ الدَّابَّةُ تَنْفِرُ فَنَظَرَ الرَّجُلُ إِلَى سَحَابَةٍ قَدْ غَشِيَتْهُ أَوْ ضَبَابَةٍ فَفَزِعَ فَذَهَبَ إِلَى النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قُلْتُ: سَمَّى النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ذَاكَ الرَّجُلَ؟ قَالَ: نَعَمْ (قَال: فَذكر ذلِك للنبِي صلی اللہ علیہ وسلم ) فَقَالَ: اقْرَأْ فُلَانُ! فَإِنَّهَا السَّكِينَةَ نَزَلَتْ لِلْقُرْآنِ أَوْ عِنْدَ الْقُرْآنِ.
براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سورۂ کفَ پڑھی، اس کی سواری بندھی ہوئی تھی۔اس نے بدکنا شروع کر دیا۔ اس آدمی نے دیکھا تو ایک بادل اسے ڈھانپے ہوئے تھا۔تو وہ گھبرا کرآپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس چلا آیا۔ میں نے کہا: کیا نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے اس آدمی کا نام لیا تھا؟ براء رضی اللہ عنہ نے کہا:ہاں(اس نے نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے اس واقعہ کا تذکرہ کیا)اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: فلاں پڑھو(یعنی سورۂ کہف)، یہ وہ سکینت تھی جو قرآن کے لئےنازل ہوئی یا قرآن پڑھتے وقت نازل ہوتی ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2765

عَنْ أَنَسٍ مَرفُوعاً: اقْرَأِ الْقُرْآنَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ كُلُّهَا شَافٍ كَافٍ.
انس‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ : قرآن سات حروف (سات انداز سے قراءت )پر پڑھو ،ہر انداز شافی کافی ہے۔( )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2766

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ لَهُ: اقْرَأِ الْقُرْآنَ فِي أَرْبَعِينَ (ثُمَّ فِي شَهْرٍ ثُمَّ فِي عِشْرِينَ ثُمَّ فِي خَمْسَ عَشْرَةَ ثُمَّ فِي عَشْرٍ ثُمَّ فِي سَبْعٍ قَالَ: انْتَهى إِلَى سَبعٍ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے ان سے فرمایا :قرآن کو چالیس دن میں پڑھو، ورنہ ایک مہینے میں یا پھر بیس دنوں میں ،یا پھر پندرہ دنوں میں یا پھر دس دنوں میں یا پھر سات دنوں میں ،عبداللہ‌رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نےسات پر جا کر بات ختم کر دی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2767

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! فِي كَمْ أَقْرَأُ الْقُرْآنَ؟ قَالَ: اقْرَأْهُ فِي كُلِّ شَهْرٍ قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ: اقْرَأْهُ فِي خَمْسٍ وَعِشْرِينَ... اقْرَأْهُ فِي عِشْرِينَ... اقْرَأْهُ فِي خَمْسَ عَشْرَةَ... اقْرَأْهُ فِي سَبْعٍ، لَا يَفْقَهُهُ مَنْ يَقْرَؤُهُ فِي أَقَلِّ مِنْ ثَلَاثٍ
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے کہا: اےاللہ کےرسول!میں کتنےدنوں میں قرآن پڑھوں؟(ختم کروں؟)آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:اسے ایک مہینے میں پڑھو۔ میں نے کہا:میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسے پچیس دنوں میں پڑھو۔۔۔ اسے بیس دنوں میں پڑھو۔۔۔ اسے پندرہ دنوں میں پڑھو۔۔۔ اسےسات دنوں میں پڑھو ۔ جواسےتین سےکم دنوں میں پڑھتاہےاسےسمجھ نہیں سکتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2768

عن مُوسَى بن يَزِيْدَ الكِنْدِي، قَالَ:كَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ يُقْرِأ رَجُلاً، فَقَرَأ الرَجُلُ.ﮋﮡﮢﮣ ﮤﮊ (التوبة: ٦٠) مُرْسَلَةً، فقال ابن مسعود: ما هَكَذَا أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قال: وكيف أَقْرَأَكَهَا يا أبا عبد الرحمن؟ قال: اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلۡفُقَرَآءِ وَ الۡمَسٰکِیۡنِ (۶۰) فمدَّها .
موسیٰ بن یزید کندی سے مروی ہے کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ایک آدمی کو قرآن پڑھایا کرتے تھے۔ اس آدمی نے ارسال کرتے ہوئے(جلدی جلدی)پڑھا:(التوبة: ٦٠)۔ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نےہمیں اس طرح نہیں پڑھا یا۔ اس آدمی نے کہا: ابو عبدالرحمن! آپ کو رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے کس طرح پڑھایا؟ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے ہمیں اس طرح پڑھایا:(التوبة: ٦٠)،آیت کو کھینچ کر پڑھا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2769

عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اِقْرَءُوا سُورَةَ الْبَقَرَةِ فِي بُيُوتِكُمْ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لا يَدْخُلُ بَيْتًا يُّقْرَأُ فِيهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ
عبداللہ‌رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:اپنے گھروں میں سورة البقرہ پڑھا کرو کیوں کہ شیطان اس گھرمیں داخل نہیں ہوتا جس میں سورة البقرہ پڑھی جائے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2770

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَنَحْنُ نَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَفِينَا الْأَعْرَابِيُّ وَالْعَجمِيُّ فَقَالَ: اِقْرَءُوا فَكُلٌّ حَسَنٌ وَسَيَجِيءُ أَقْوَامٌ يُقِيمُونَهُ كَمَا يُقَامُ الْقِدْحُ يَتَعَجَّلُونَهُ وَلَا يَتَأَجَّلُونَهُ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے ۔ہم قرآن پڑھ رہے تھے، ہم میں اعرابی اور عجمی بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پڑھو ،ہر ایک (طریقہ)اچھا ہے، عنقریب ایسے لوگ آئیں گے جو ادائیگی کے اعتبار سے ایسے درست کریں گے جیسے تیسر کو سیدھا اور درست کیا جاتا ہے۔ وہ اس کے ذریعے دنیاوی مال و متاع حاصل کریں گے ؟؟؟ اجر و ثواب حاصل نہیں کریں گے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2771

عَنْ عَبدِ اللهِ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِقرَءُوا الْقُرآن ، فَإِنَّكُمْ تُؤْجَرُونَ عليه أَمَا إِنِّي لا أَقُولُ: (الم) حَرفٌ، وَلَكِنْ أَلِفٌ عشر، وَلامٌ عشر، وَمِيمٌ عشر، فَتِلك ثَلاثُونَ.
عبداللہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:قرآن پڑھا کرو، کیوں کہ تمہیں اس پر اجر دیا جاتا ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ ”الم“ ایک حرف ہے، لیکن الف کی دس نیکیاں ہیں ،لام کی دس نیکیاں ہیں اور میم کی دس نیکیاں ہیں ۔اس طرح یہ کل تیس نیکیاں ہوئیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2772

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِي قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: اِقْرَءُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ شَفِيعًا لِأَصْحَابِهِ اِقْرَءُوا الزَّهْرَاوَيْنِ الْبَقَرَةَ وَسُورَةَ آلِ عِمْرَانَ فَإِنَّهُمَا تَأْتِيَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ أَوْ كَأَنَّهُمَا غَيَايَتَانِ أَوْ كَأَنَّهُمَا فِرْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافٍّ تُحَاجَّانِ عَنْ أَصْحَابِهِمَا اِقْرَءُوا سُورَةَ الْبَقَرَةِ فَإِنَّ أَخْذَهَا بَرَكَةٌ وَتَرْكَهَا حَسْرَةٌ وَلَا تَسْتَطِيعُهَا الْبَطَلَةُ
ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا فرما رہے تھے:قرآن پڑھا کرو کیوں کہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لئے سفارشی بن کر آئے گا۔کھلتے ہوئے پھولوں کی مانند دو سورتیں سورة البقرہ اور آل عمران پڑھا کرو، کیوں کہ یہ دونوں قیامت کے دن بدلیوں کی صورت میں یایہ دونوں پرندوں کی صورت میں یا پر پھیلائے ہوئے پرندوں کے دو غولوں میں آئیں گی اور اپنے پڑھنے والوں کے بارے میں جھگڑا کریں گی۔ سورة البقرة پڑھا کرو کیوں کہ اس کا پڑھنا باعث برکت اور اس کا چھوڑ نا باعث حسرت ہےاور باطل لوگ اسے پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2773

عَنْ جُنْدُبِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الْبَجَلِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌اقْرَؤوا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ عَليه قُلُوبُكُمْ فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فَقُومُوا عَنْهُ.
جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جب تک تمہارا دل پر سکون ہو قرآن پڑھو، اور جب بے سکونی ہونے لگے تو کھڑے ہو جاؤ
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2774

) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّ مُعَاوِيَةَ قَالَ لَهُ: إِذَا أَتَيْتَ فُسْطَاطِي فَقُمْ فَأَخْبِرْ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: اِقْرَءُوا الْقُرْآنَ وَلَا تَأْكُلُوا بِهِ وَلَا تَسْتَكْثِرُوا بِه وَلَا تَجْفُوا عَنْهُ وَلَا تَغْلُوا فِيهِ.
(۲۷۷۴)عبدالرحمن بن شبل انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: جب تم میرے خیمے میں آؤتو کھڑے ہو جانا اور جو رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا ہے وہ بیان کرنا ۔عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا فرما رہے تھے: قرآن پڑھو۔ اسے کھانے کا ذریعہ مت بناؤ۔ نہ اس کے ذریعے مال نہ سمیٹو، نہ اسے چھوڑ دو۔ نہ اس میں غلو کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2775

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: اِقْرَؤوا الْقُرْآنَ وَلَا تَغْلُوا فِيهِ وَلَا تَجْفُوا عَنْهُ وَلَا تَأْكُلُوا بِهِ وَلَا تَسْتَكْثِرُوا بِهِ.
عبدالرحمن بن شبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قرآن پڑھو اس میں غلو نہ کرو، اسے چھوڑ نہ دو، اور نہ اس کے ذریعے مال سمیٹو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2776

عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِقْرَؤوا الْمُعَوِّذَاتِ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ.
عقبہ بن عامر‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: ہر نماز کے بعد معوذات (آخری تین سورتیں) پڑھا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2777

عَنْ أَنسِ مَرفُوعاً: أَكْثِرُوا الصَّلَاةَ عَلَيَّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلَيْلَةِ الْجُمُعَةِ فَمَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلاةً صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ عَشْرًا.
انس‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ جمعے کے دن اور جمعہ کی رات مجھ پر کثرت سے درود پڑھو، کیوں کہ جس شخص نے مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھا اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ رحمت بھیجے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2778

عَنْ أَبِي بَكْر الصَّدِيق مَرفُوعاً: أَكْثِرُوا الصّلاة علي، فَإِن الله وَكَّل بِي مَلَكًا عِنْدَ قَبْرِي، فَإِذَا صَلَّى علي رَجُلٌ مِنْ أَمَّتِي قال لِي ذَلِك الْمَلَك: يَا مُحَمَّدُ! إِن فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ صَلَّى عَلَيْكَ السَّاعَةَ
ابو بکر صدیق‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ:مجھ پر کثرت سے درود پڑھو کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے میری قبر کے پاس ایک فرشتہ کھڑا کر دیا ہے، جب میری امت کا کوئی شخص مجھ پر درود پڑھتا ہے تو وہ فرشتہ مجھ سے کہتا ہے :اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !فلاں بن فلاں نے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پردرود پڑھا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2779

) عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ مَرفُوعاً: أَكْثِرُوا عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَيَّ قَالُوا: كَيْفَ تُعْرَضُ عَلَيْكَ وَقَدْ أَرِمْتَ؟ قَالَ: إِنَّ اللهَ تعالى حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَنْ تَأْكُلَ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ.
اوس بن اوس رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: جمعے کے دن مجھ پر کثرت سے درود پڑھو، کیوں کہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔ صحابہ نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کس طرح درود پیش کیا جائے گا، حالانکہ آپ مٹی ہو چکے ہوں گے؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے زمین پر انبیاء علیہم السلام کے اجسام کھانا حرام کر دیا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2780

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: أَكْثِرُوا مِنْ قَوْلِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ فَإِنَّهُ كَنْزٌ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّابِاللهِ،کثرت سے پڑھا کرو، کیوں کہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2781

أَلَا أُحَدِّثُكُمْ بِأمرٍ إِنْ أَخَذْتُمْ بِه أَدْرَكْتُمْ مَنْ سَبَقَكُمْ وَلَمْ يُدْرِكْكُمْ أَحَدٌ بَعْدَكُمْ وَكُنْتُمْ خَيْرَ مَنْ أَنْتُمْ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِ إِلَّا مَنْ عَمِلَ مِثْلَهُ؟ تُسَبِّحُونَ وَتَحْمَدُونَ وَتُكَبِّرُونَ خَلْفَ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ قَالَ جَاءَ الْفُقَرَاءُ إِلَى النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَالُوا: ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ مِنَ الْأَمْوَالِ بِالدَّرَجَاتِ الْعُلَا وَالنَّعِيمِ الْمُقِيمِ يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ وَلَهُمْ فَضْلٌ مِنْ أَمْوَالٍ يَحُجُّونَ بِهَا وَيَعْتَمِرُونَ وَيُجَاهِدُونَ وَيَتَصَدَّقُونَ؟ قَالَ:... فذكره. فَاخْتَلَفْنَا بَيْنَنَا فَقَالَ: بَعْضُنَا نُسَبِّحُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَنَحْمَدُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَنُكَبِّرُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ: تَقُولُ: سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلهِ وَاللهُ أَكْبَرُ حَتَّى يَكُونَ مِنْهُنَّ كُلِّهِنَّ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ.
کیا میں تمہیں ایسے معاملے کے بارے میں نہ بتاؤں کہ اگر تم اسے اپنا لو گے تو تم ان سے جاملو گے جوتم سے سبقت لے گئے ہیں اور تمہارے بعد کوئی تم سے نہیں مل سکے گا۔ اور تم اپنے ساتھیوں کے درمیان بہترین درجے پر فائز ہو جاؤ گے۔ سوائے اس شخص کے جس نے ایسا عمل کیا ، تم ہر نماز کے بعد تینتیس (۳۳) مرتبہ سبحان اللہ ،الحمدللہ اور اللہ اکبر کہو۔اور ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ کچھ محتاج لوگ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس آئے۔ اور کہنے لگے: کہ مال والے لوگ بلند درجات اور ہمیشہ کی نعمتیں حاصل کرگئے۔ جس طرح ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی نماز پڑھتے ہیں ،جس طرح ہم روزہ رکھتے ہیں وہ بھی روزہ رکھتے ہیں ،لیکن ان کے پا س زائد مال ہے جس کے ذریعے وہ حج کرتے ہیں ،عمرہ کرتے ہیں ،جہاد کرتے ہیں اور صدقہ بھی کرتے ہیں ۔کہتے ہیں کہ پھر حدیث ذکر کی۔ ہم آپس میں اختلاف کرنے لگے، کوئی کہنے لگا:ہم تینتیس مرتبہ سبحان اللہ ، تینتیس مرتبہ الحمدللہ ،اور چونتیس مرتبہ اللہ اکبر کہیں۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: تم سبحان اللہ ،الحمدللہ اور اللہ اکبر سب تینتیس مرتبہ کہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2782

) عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الباهلي صَدِي بن عَجلَان مَرفُوْعاً: أَلا أُخْبِرُكَ بِأَفْضَل أَوْ أَكْثَر مِنْ ذِكْرِكَ اللَّيْلَ مَعَ النَّهَارِ والنَّهَار مَعَ اللَّيْل؟ أن تقول: سُبْحَانَ اللهِ عَدََدَ مَا خَلَقَ، سُبْحَانَ اللهِ مِلْءَ مَا خَلَقَ، سُبْحَانَ اللهِ عَدَدَ مَا فِي الْأَرْضِ وَالسَّمَاءِ ، سُبْحَانَ اللهِ مِلْءَ مَا فِي السَّمَاء وَالْأَرْض، سُبْحَانَ اللهِ مِلْءَ مَا خَلَقَ، سُبْحَانَ اللهِ عَدَدَ مَا أَحْصَى كِتَابَهُ، و سُبْحَانَ اللهِ مِلْءَ كُلِّ شَيْءٍ، وتقول: الْحَمْدُ لِلهِ مثل ذلك
ابو امامہ باہلی صدی بن عجلان رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: کیا میں تمہیں رات اور دن کے افضل یااکثر ذکر کے بارے میں نہ بتاؤں؟ تم کہو : ”اللہ کی مخلوق کے برابر سبحان اللہ ،جو اس نے پیدا کیا اس سے بھر پورسبحان اللہ ،جو زمین و آسمان میں ہے اس کے برابر سبحان اللہ ، جو آسمان و زمین میں ہے اس سے بھر پور سبحان اللہ ،جو اس نے پیدا کیا اس سے بھر پور سبحان اللہ ،ان چیزوں کی گنتی کے بقدر جنہیں اس نے اپنی کتاب میں شمار کیا۔ اس کے برابر سبحان اللہ ،اور ہر چیز سے بھر پور سبحان اللہ“ ،اور تم الحمدللہ بھی اسی طرح کہو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2783

عَنْ أَنس، قَالَ: كَان النَّبِي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فِي سَيْرِهِ فَنَزَلَ وَنَزَلَ رَجُلٌ إِلَى جَانِبه، قَال: فَالتَفَتَ النَبِي صلی اللہ علیہ وسلم ، فَقَال: أَلَا أُخْبِرُكَ بِأَفضَل القُرآن؟ قَالَ : فَتَلا عَلَيه اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ۙ﴿۱﴾ .
انس‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌ایک سفر میں تھے ،آپ سواری سے نیچے اترے تو ایک آدمی آپ کے پہلو میں اترا۔ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے اس کی طرف دیکھا اور فرمایا:کیا میں تمہیں قرآن کے افضل حصے کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ اور یہ سورت پڑھی: اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ۙ﴿۱﴾
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2784

عن سَعد قال:كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِي صلی اللہ علیہ وسلم ، فقال: أَلَا أَخْبَرَكُمْ بِشَيْءٍ إِذَا نَزَلَ بِرَجُلٍ مِنْكُم كَرْبٌ، أَو بَلَاءٌ منْ بلَايَا الدُّنْيَا دَعَا بِه يُفْرَجُ عَنْه؟ فَقِيل لَه: بَلَى، فَقَال: دُعَاءُ ذِي النُّون: (لا الٰہ الاّ أنت سبحٰنک انی کنت من الظلمین) الأنبياء: ٨٧ .
سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ہم نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس بیٹھے ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی دعا نہ بتاؤں کہ جب تم میں سے کسی شخص کو کوئی تکلیف یا دنیا کی کوئی آزمائش پہنچے اور وہ یہ دعا کرے تو اس کی پریشانی دور ہو جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے عرض کیا گیا: کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مچھلی والے (یونس علیہ السلام) کی دعا ہے: (لا الٰہ الاّ أنت سبحٰنک انی کنت من الظلمین) اے اللہ تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں ،تو پاک ہے ،میں ہی ظالموں میں سے ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2785

عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ: أَنَّ أَبَاهُ دَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَخْدُمُهُ قَالَ: فَمَرَّ بِيَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَقَدْ صَلَّيْتُ فَضَرَبَنِي بِرِجْلِهِ وَقَالَ: أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ؟ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ.
قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کے والد نے انہیں نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کی خدمت کے لئے بھیجا قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌میرے پاس سے گزرے ،میں نماز پڑھ چکا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے اپنے پاؤں سے مجھے ضرب لگائی ،اور فرمایا: کیا میں تمہیں جنت کے دروازوں میں سے کسی دروازے کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2786

عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى سَيِّدِ الِاسْتِغْفَارِ؟ اللهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ (وَاْبْنُ عَبْدِكَ) وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ وَأَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ وَأَعْتَرِفُ بِذُنُوبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ. لَا يَقُولُهَا أَحَدٌ حِينَ يُمْسِي إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ.
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: کیا میں تمہیں سید الاستغفار کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ اے اللہ تو ہی میرا رب ہے، تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں۔ تو نےہی مجھے پیدا کیا ہے ،میں تیرا بندہ ،اور تیرے بندے کا بیٹا ہوں،جتنی مجھ میں طاقت ہے، میں تیرے عہداور وعدےپرقائم ہوں۔ جو میں نے کام کئے ان کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں ۔میں خود پر تیری عطا کردہ نعمت کا اقرار کرتا ہوں ۔اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں ۔میرے گناہ بخش دے ،کیوں کہ کوئی گناہ نہیں بخش سکتا سوائے تیرے۔جو کوئی بھی شخص شام کے وقت یہ کلمات کہے گا اس کے لئے جنت واجب ہو جائے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2787

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ فَاطِمَةَ أَتَتِ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌تَسْأَلُهُ خَادِمًا وَشَكَتِ الْعَمَلَ فَقَالَ: مَا أَلْفَيْتِيهِ عِنْدَنَا! قَالَ: أَلَا أَدُلُّكِ عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ لَكِ مِنْ خَادِمٍ؟! تُسَبِّحِينَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتَحْمَدِينَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتُكَبِّرِينَ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ حِينَ تَأْخُذِينَ مَضْجَعَكِ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے ایک خادم مانگنے آئیں اور کام کی (مشقت کی)شکایت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے پاس کوئی خادم نہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں جو تمہارے لئے کسی خادم سے بہتر ہو؟ جب تم اپنے بستر پر آجاؤتو تینتیس مرتبہ سبحان اللہ کہو، تینتیس مرتبہ الحمدللہ کہو، اور چونتیس مرتبہ اللہ اکبر کہو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2788

) عَنْ خَالَدِ بْنِ الْوَلِيد قَالَ:كُنْتُ أَفْزَع بِاللَّيْل، فَأَتَيْتُ النَّبِي صلی اللہ علیہ وسلم ، فَقُلْتُ: إِنِّي أَفْزَع بِاللَّيْل فَآخُذ سَيْفِي فَلَا أَلْقَى شَيْئًا إِلَا ضَربْتُه بِسَيْفِي، فَقَال رَسُول الله صلی اللہ علیہ وسلم : أَلَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ عَلَّمَنِي الرُّوْحُ الْأَمِين؟ قالَ: قُلْ أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ الَّتِي لَا يُجَاوِزُهُنَّ بَرٌّ وَلَا فَاجِرٌ مِنْ شَرِّ مَا يَنْزِلُ مِنَ السَّمَاءِ وَمِنْ شَرِّ مَا يَعْرُجُ فِيهَا وَمِنْ شَرِّ فِتَنِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمِنْ كُلِّ طَارِقٍ إِلَّا طَارِقًا يَطْرُقُ بِخَيْرٍ يَا رَحْمَنُ!.
خالد بن ولید‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں رات کو گھبرا ہٹ محسوس کرتا تھا میں نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس آیا، اور کہا: میں رات کو گھبراہٹ محسوس کرتا ہوں۔ اور اپنی تلوار پکڑ کر باہر نکل جاتا ہوں۔ اور مجھے جو چیز بھی نظر آجائے اسے تلوار ماردیتا ہوں ۔ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھاؤں جو مجھے روح الامین نے سکھائے ؟تم کہو:”میں اللہ کے ایسے مکمل کلمات کی پناہ میں آتا ہوں ،جن سے نہ کوئی نیکو کار اور نہ کوئی فاجر تجاوز کر سکتا ہے ہر اس چیز کے شر سے جو آسمان سے اترتی ہے یا آسمان میں چڑھتی ہے اور رات اور دن کے فتنوں سے اور رات کو آنے والے سے سوائے وہ جو رات کو خیر کے ساتھ آئے، اے رحمٰن
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2789

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضی اللہ عنہ مَرفُوعاً:الْتَمِسُوا السَّاعَةَ الَّتِي تُرْجَى فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ بَعْدَالْعَصْرِ إِلَى غَيْبُوبَةِالشَّمْسِ.
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ جمعہ کے دن جس گھڑی میں (قبولیت دعا) کی امید کی جاتی ہے، کو عصر کے بعد سے غروب آفتاب تک تلاش کرو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2790

قَالَ صلی اللہ علیہ وسلم : أَلِظُّوا بِـ: يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ. روی من حدیث......
آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: (یا ذالجلال والاکرام)کو لازم پکڑو۔ ( ) یہ حدیث سیدنا ربیعہ بن عامر، ابوھریرہ اور انس بن مالک رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2791

عَنْ رَجُلٍ مِّنَ الْأَنْصَارِ قَالَ: سَمِعتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ فِي دُبرِ الصَّلَاة: اللهُمَّ اغْفِرْ لِي وَتُبْ عَلَيَّ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الْغَفُورُ (مِائَةَ مَرَّةٍ).
عَلَيَّ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الْغَفُورُ،” اے اللہ مجھے بخش دے اور میری توبہ قبول کر ،یقیناً تو ہی توبہ قبول کرنے والا بخشنے والا ہے“
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2792

عَنْ أَنْسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: انطَلقتْ بِي أُمِّي إِلَى رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فقالت: يَا رَسُول الله! خُوَيْدِمُك فَادْع الله له، فَقَال: «اللهم أَكْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ، وَأَطِلْ عُمْرَهُ، وَاغْفِرْ لَه » ، قَالَ : فَكَثُر مَالِي وَطَالَ عُمُرِي حَتَّى قَدِ اسْتَحْيَيْتُ مِنْ أَهْلِي ، (وَأَيْنَعت ثِمَارِي)، وَأَمَّا الرَّابِعَة ، يَعْني الْمَغْفِرَة.
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ مجھے میری والدہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس لے کر گئیں اور کہنے لگیں: اے اللہ کے رسولٍ! اپنے اس چھوٹے سے خادم کے لئے دعا کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ اس کا مال، اس کی اولاد زیادہ کر، اس کی عمر لمبی کر اور اس کی بخشش کر ۔انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرا مال زیادہ ہوگیا، میری عمر اتنی لمبی ہوئی کہ میں اپنے گھر والوں میں شرم محسوس کرتا۔ میرے پھل خوب پکے ہوئےہو تے ہیں ، اور چوتھی دعا یعنی مغفرت رہ گئی ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2793

عَنْ أَنس، قَالَ: قَالَت أُمُّ سُلَيْمٍ: يَا رَسُول اللهِ! اُدْعُ الله لَه تَعْنِي أَنَسًا قال: «اللهم أَكْثِرْ مَالَه وَوَلدَه، وَبَارِكْ لَه فِيْمَا رَزقتَه»
انس‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس کے لئے دعا کیجئے۔ ان کی مراد انس رضی اللہ عنہ سے تھی۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اے اللہ اس کا مال اور اولاد زیادہ کر، اور جواسے عطا کرے اس میں برکت دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2794

عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ: أَتَى عَلِيًّا رَجُلٌ فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ! إِنِّي عَجَزْتُ عَنْ مُكَاتَبَتِي فَأَعِنِّي فَقَالَ عَلِيٌّؓ: أَلَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ عَلَّمَنِيهِنَّ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ لَوْ كَانَ عَلَيْكَ مِثْلُ جَبَلِ صَيرٍ دَنَانِيرَ لَأَدَّاهُ اللهُ عَنْكَ قُلْتُ: بَلَى قَالَ: قُلْ: اللهُمَّ اكْفِنِي بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ.
ابو وائل سے مروی ہے کہتے ہیں کہ علی‌رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی آیا، اور کہنے لگا: اے امیر المومنین! میں اپنی مکاتبت ادا کرنے سے قاصر ہوں، آپ میری مدد کیجئے۔ علی‌رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا میں تمہیں وہ کلمات نہ سکھاؤں جو مجھے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے سکھائے تھے؟ اگر تم پر ایک بڑے پہاڑ کے برابر بھی دینار(قرض) ہوں تو اللہ تعالیٰ تمہاری طرف سے ادا کردے گا۔ میں نے کہا: کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو، اے اللہ مجھے حرام سے بچاتے ہوئے حلال سے کافی ہو جا، اور مجھے اپنے فضل سے دوسروں سے بے پرواہ کر دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2795

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو: أَنَّ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌خَرَجَ يَوْمَ بَدْرٍ فِي ثَلَاثِ مِائَةٍ وَخَمْسَةَ عَشَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : اللهُمَّ إِنَّهُمْ حُفَاةٌ فَاحْمِلْهُمْ اللهُمَّ إِنَّهُمْ عُرَاةٌ فَاكْسُهُمْ اللهُمَّ إِنَّهُمْ جِيَاعٌ فَأَشْبِعْهُمْ فَفَتَحَ اللهُ لَهُ يَوْمَ بَدْرٍ فَانْقَلَبُوا حِينَ انْقَلَبُوا وَمَا مِنْهُمْ رَجُلٌ إِلَّا وَقَدْ رَجَعَ بِجَمَلٍ أَوْ جَمَلَيْنِ وَاكْتَسَوْا وَشَبِعُوا.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌بدر کے موقع پر تین سو پندرہ کا لشکر لے کر نکلے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! یہ پیدل ہیں ،انہیں سواری عطا کر، اے اللہ! یہ چیتھڑےپہنے ہوئے ہیں ،انہیں لباس عطا کر، اے اللہ یہ بھوکے ہیں انہیں سیر کردے۔ اللہ تعالیٰ نے بدر کے مقام پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌کو فتح دی ،جب وہ واپس پلٹے تو ہر شخص کے پاس ایک یا دو اونٹ تھے ،وہ کپڑے پہنے ہوئے اور سیر تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2796

عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌عَلَّمَهَا هَذَا الدُّعَاءَ: اللهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنَ الْخَيْرِ كُلِّهِ عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّرِّ كُلِّهِ عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ اللهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا سَأَلَكَ عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَاذَ بِهِ عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ اللهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ وَأَسْأَلُكَ أَنْ تَجْعَلَ كُلَّ قَضَاءٍ قَضَيْتَهُ لِي خَيْرًا.
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے انہیں یہ دعا سکھائی: اے اللہ! میں تجھ سے ہر قسم کے خیر کا سوال کرتا ہوں ۔جلدی آنے والا اور دیر سے آنے والا ،جو مجھے معلوم ہے اور جو مجھے نہیں معلوم اور میں تجھ سے ہر قسم کے شر سے پناہ مانگتا ہوں ،جلدی آنے والے اور دیر سے آنے والے سے، جو مجھے معلوم ہے اور جو مجھے نہیں معلوم۔ اے اللہ! میں تجھ سے اس خیر کا سوال کرتا ہوں جو تجھ سے تیرے بندے اور تیرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مانگا اور میں اس شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں جس شر سے تیرے بندے اور تیرے نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے پناہ مانگی ۔اے اللہ! میں تجھ سے جنت اور اس کے قریب کرنے والے عمل یا قول کا سوال کرتا ہوں اور میں آگ اور اس کے قریب کر دینے والے عمل یا قول سے تیری پناہ میں آتا ہوں،اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو میرے لئے جو بھی فیصلہ کرے خیر کا فیصلہ کرے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2797

) عَنْ مُرَّةَ، بن عَبْدِ اللهِ، قَالَ: أَصَابَ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ضَيفاً، فَأَرْسَلَ إِلَى أَزْوَاجِهِ يَبْتَغِي عِنْدَهُنَّ طَعَامًا، فَلَمْ يَجِدْ عِنْدَ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ، فَقَالَ: اللهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ وَرَحْمَتِكَ، فَإِنَّهُ لا يَمْلِكُهَا إِلا أَنْتَ، فَأُهْدِيَتْ إِلَيْهِ شَاةٌ مَصْلِيَّةٌ، فَقَالَ: هَذِهِ مِنْ فَضْلِ اللهِ، وَنَحْنُ نَنْتَظِرُ الرَّحْمَةَ
مرہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس مہمان آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کے پاس کھانا لانے کے لئے کسی کو بھیجا تو ان میں سے کسی کے پاس کوئی چیز نہ ملی۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اللهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ وَرَحْمَتِكَ، فَإِنَّهُ لا يَمْلِكُهَا إِلا أَنْتَ، ”اے اللہ میں تجھ سے تیرے فضل اور رحمت کا سوال کرتا ہوں کیوں کہ تو ہی اس کا مالک ہے“ ۔ آپ کو ایک بھنی ہوئی بکری تحفے میں دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”یہ اللہ کے فضل سے ہے اور ہم اس کی رحمت کے منتظر ہیں“
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2798

عَنْ مُصْعَبٍ كَانَ سَعْدٌ يَأْمُرُ بِخَمْسٍ وَيَذْكُرُهُنَّ عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌أَنَّهُ كَانَ يَأْمُرُ بِهِنَّ: اللهُمَّ! إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ.
مصعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سعد رضی اللہ عنہ پانچ باتوں کا حکم دیتے اور انہیں نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے بیان کرتے تھے کہ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌ان کلمات کو پڑھنے کا حکم دیتے تھے: ” اے اللہ میں بخل سے تیری پناہ میں آتا ہوں ۔اور بزدلی سے تیری پناہ میں آتا ہوں ،اور ادھیڑ/ رذیل عمر سے تیری پناہ میں آتا ہوں ،اور دنیا کے فتنے اورعذابِ قبر سے تیری پناہ میں آتا ہوں“
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2799

عَنْ أَبِي هُرَيْرَة رضی اللہ عنہ قَالَ: كَان مِن دُعَائِه صلی اللہ علیہ وسلم : اللهم! إِنَّي أَعُوذُ بِك مِن جَارِ السُوء ، وَمِن زَوْجٍ تُشَيِّبني قَبْلَ الْمَشِيْبِ، وَمِنْ وَلَدٍ يَكُونُ عَلَي رَبَا، وَمِنْ مَالٍ يَكُونُ عَلَيَّ عَذَابًا، وَمِنْ خَلِيلٍ مَاكِرٍ عَيْنُهُ تَرَانِي وَقَلْبُه يرعاني إِنْ رَأَى حَسَنَةً دَفَنَهَا ، وَإِذَا رَأَى سَيِّئَةً أَذَاعَهَا.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کی دعا میں یہ الفاظ تھے: اے اللہ میں برے پڑوسی سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور اس بیوی سے پناہ چاہتا ہوں جو بڑھاپے سے پہلے مجھے بوڑھا کر دے اور اس اولاد سے جو میری مالک بن جائے اس مال سے جو میرے لئے عذاب بن جائے ۔اور اس دھوکے باز دوست سے جس کی آنکھ مجھے دیکھے اور اس کا دل میری نگرانی کرے ،اگر کوئی نیکی دیکھے تو چھپالے اور اگر کوئی برائی دیکھے تو اسے پھیلا دے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2800

عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ: لَا أَقُولُ لَكُمْ إِلَّا كَمَا كَانَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: كَانَ يَقُولُ: اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَالْهَرَمِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ اللهُمَّ آتِ نَفْسِي تَقْوَاهَا وَزَكِّهَا أَنْتَ خَيْرُ مَنْ زَكَّاهَا أَنْتَ وَلِيُّهَا وَمَوْلَاهَا اللهُمَّ! إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ وَمِنْ دَعْوَةٍ لَا يُسْتَجَابُ لَهَا.
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں تم سے وہی بات کہوں گا جو رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کہا کرتے تھے۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌فرمایا کرتے تھے: اے اللہ میں عاجزی ،سستی، بزدلی، بخیلی ،بڑھاپے اور عذاب قبر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ اے اللہ میرے نفس کو تقویٰ عطا فرما اور اس کا تزکیہ فرما تو ہی بہترین تزکیہ کرنے والا ہے۔ تو ہی اس کا نگران اور مالک ہے۔ اے اللہ! میں ایسے علم سے تیری پناہ میں آتا ہوں جو نفع نہ دے، اور ایسے دل سے جوڈرتا نہ ہو ۔اور ایسے نفس سے جس کی خواہشات پوری نہ ہوں۔ اور ایسی دعا سے جو قبول نہ ہو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2801

عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : اَللهُمَّ رَبَّ جِبْرَائِيلَ وَمِيكَائِيلَ وَرَبَّ إِسْرَافِيلَ أَعُوذُ بِكَ مِنْ حَرِّ النَّارِ وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ.
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:اے اللہ! جبرائیل علیہ السلام کے رب، میکائیل علیہ السلام کے رب، اسرافیل علیہ السلام کے رب، میں آگ کی تپش اور عذاب قبر سے تیری پناہ میں آتا ہوں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2802

كَانَ يَدْعُو فَيَقُولُ:اللهُمَّ! مَتِّعْنِي بِسَمْعِي وَبَصَرِي وَاجْعَلْهُمَا الْوَارِثَ مِنِّي وَانْصُرْنِي عَلَى مَنْ ظَلمنِي وَخُذْ مِنْهُ بِثَأْرِي. روی عن جمع من الصحابہ؟؟؟ ........ و عبداللہ بن الشخیر رضی اللہ عنہم.
آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌رب تعالیٰ سے دعا مانگتے تو کہتے :اے اللہ میری سماعت اور بصارت سے مجھے نفع دے، اور ان دونوں کو میرا وارث بنا دے۔ جو مجھ پر ظلم کرے اس کے خلاف میری مدد فرما اور اس سے میرا بدلہ لے۔( ) یہ حدیث بہت سے صحابہ کرام سے مروی ہے جس میں ...... عبداللہ بن شخیر رضی اللہ عنہم بھی ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2803

عَنْ فَضَالَةَ بن عُبَيْدٍ، أَنَّ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قال: اَللهُمَّ مَنْ آمَنَ بِكَ، وَشَهِدَ أَنِّي رَسُولُكَ فَحَبِّبْ إِلَيْهِ لِقَاءَكَ، وَسَهِّلْ عَلَيْهِ قَضَاءَكَ، وَأَقْلِلْ لَهُ مِنَ الدُّنْيَا، وَمَنْ لَمْ يُؤْمِنْ بِكَ وَيَشْهَدْ أَنِّي رَسُولُكَ، فَلا تُحَبِّبْ إِلَيْهِ لِقَاءَكَ، وَلا تُسَهِّلْ عَلَيْهِ قَضَاءَكَ، وَأَكْثِرْ لَهُ مِنَ الدُّنْيَا
فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اے اللہ جو شخص تجھ پر ایمان لایا اور اس نے گواہی دی کہ میں تیرا رسول ہوں، تو اسے اپنی ملاقات محبوب کر دے۔ اس پر اپنا فیصلہ آسان فرما، اور دنیا سےاسے تھوڑا دے، اور جو شخص تجھ پر ایمان نہ لائے اور گواہی نہ دے کہ میں تیرا رسول ہوں تو اسے اپنی ملاقات محبوب نہ کر ،اس پر اپنا فیصلہ آسان نہ کر اور دنیا سےاسے زیادہ حصہ دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2804

عَنْ أَنسٍ أَن رَسُول اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: اَللهم لَاسَهَل إِلَا مَا جَعَلَتْه سَهْلًا، وَأَنْت تَجْعَل الْحَزَن إِذَا شِئْت سَهْلًا.
انس‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:اے اللہ جسے تو آسان بنا دے اس کے علاوہ کوئی آسانی نہیں اور جب تو چاہتا ہے سختی کو آسان کر دیتاہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2805

) قَالَ مُعَاوِيَةُ عَلَى الْمِنْبَرِ: اَللهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ، مَنْ يُّرِدِ اللهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهُّ فِي الدِّينِ. سَمِعْتُ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ مِنْ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ.
معاویہ رضی اللہ عنہ نے منبر پرارشادفرمایا:”اے اللہ جو تو عطا کر دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے تو روک لے کوئی عطا کرنے والا نہیں ، اور کسی شان والےکواس کی شان تجھ سے نہیں بچا سکتی“۔ اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا کر دیتا ہے یہ کلمات میں نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے اس منبر پر سنے تھے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2806

) عَنِ الأَسْوَدِ بن سَرِيعٍ، قَالَ: كُنْتُ شَاعِرًا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! اِمْتَدَحْتُ رَبِّي فَقَالَ: أَمَا إِنَّ رَبَّكَ يُحِبُّ الْمَحَامِدَ وَمَا اسْتَزَادَنِي عَلَى ذَلِكَ.
اسود بن سریع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک شاعر تھا، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! میں نے اپنے رب کی مدح بیان کی ہے۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: یقیناً تمہارا رب مدح پسند کرتا ہے اور اس سے زیادہ بات نہیں کہی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2807

عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْعَرِيِّ، أَنّ رَسُولَ اهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌أَمَرَنَا أَنْ نَّقُوْلَ إِذَا أَصْبَحْنَا وَإِذَا أَمْسَيْنَا وَإِذَا اضْطَجَعْنا عَلَى فُرُشِنَا: اَللهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنْتَ رَبُّ كُلِّ شَيْءٍ وَالْمَلَائِكَةُ يَشْهَدُونَ أَنَّكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ فَإِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ أَنْفُسِنَا وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ وَشِرْكِهِ وَأَنْ نَقْتَرِفَ سُوءًا عَلَى أَنْفُسِنَا سُوءًا أَوْ نَجُرَّهُ إِلَى مُسْلِمٍ.
ابو مالک اشعری‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے ہمیں حکم دیا کہ جب ہم صبح کریں اور جب شام کریں اور جب اپنے بستروں پر لیٹیں تو کہیں:” اے اللہ آسمانوں اور زمینوں کے پیدا کرنے والے، غیب اور حاضر کے جاننے والے، تو ہر چیز کا رب ہے، اور فرشتے گواہی دیتے ہیں کہ تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں۔ اس لئے ہم اپنے نفسوں کی شرارتوں سے تیری پناہ میں آتے ہیں۔ شیطان مردود اور اس کے شرک سے تیری پناہ میں آتے ہیں اور ہم اس بات سے تیری پناہ میں آتے ہیں کہ خود پر کسی برائی کا ارتکاب کریں یا کسی مسلمان کو برائی میں مبتلا کریں“
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2808

عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَرْقِي يَقُولُ:اِمْسَحِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ بِيَدِكَ الشِّفَاءُ لَايَكْشِفُ الْكَرْبَ إِلَّا أَنْتَ. ( )
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌دم کرتے ہوئے فرماتے :” اے لوگوں کے رب! تکلیف دور کر دے ،تیرے ہاتھ میں شفاء ہے، تیرے سوا کوئی تکلیف دور نہیں کر سکتا“۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2809

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إنَّ أَحَبَّ الْكَلامِ إِلَى اللهِ أَنْ يَقُولَ الْعَبْدُ: سُبْحَانَكَ اللهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالٰی جَدُّكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرَكَ، وإن أبغضَ الْكَلَامِ إِلَى اللهِ أَنْ يَقُولَ الرَجُل لِلرَجُل: اتَّقِ الله فَيَقُول: عَلَيْكَ بنَفْسِكَ.
عبداللہ بن مسعود‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کو سب سے محبوب کلام یہ ہے کہ بندہ کہے: اے اللہ تو پاک ہے اپنی تعریف کے ساتھ، تیرا نام بابرکت ہے، تیری شان بلند ہے، اور تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کو سب سےنا پسندیدہ بات یہ لگتی ہے ۔کہ کوئی شخص کسی دوسرے سے کہے: اللہ سے ڈر جا ، تو وہ کہے: خود کو دیکھ
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2810

عن عائشة مرفوعاً: «إِن أَحْسَنَ النَّاسِ قِرَاءَة الَّذِي إِذَا قَرَأَ رَأَيْتَ أَنَّه يَخْشَى اللهَ».
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعا مروی ہے کہ :لوگوں میں سب سے اچھی قراءت کرنے والا وہ شخص ہے کہ جب وہ قراءت کرے تو اس پر اللہ کی خشیت نظر آئے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2811

عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ قَالَ لَهُ: إِنَّ اللهَ أَمَرَنِي أَنْ أَقْرَأَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ. فَقَرَأَ عَلَيْهِ:لَمۡ یَکُنِ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡاۙ﴿۱﴾ وَقَرَأَ فِيهَا: إِنَّ ذَاتَ الدِّينِ عِنْدَ اللهِ الْحَنِيفِيَّةُ الْمُسْلِمَةُ لَا الْيَهُودِيَّةُ وَلَا النَّصْرَانِيَّةُ وَلَا الْمَجُوسِيَّةُ مَنْ يَعْمَلْ خَيْرًا فَلَنْ يُكْفَرَهُ وَقَرَأَ عَلَيْهِ: لَوْ أَنَّ لِابْنِ آدَمَ وَادِيًا مِنْ مَالٍ لَابْتَغَى إِلَيْهِ ثَانِيًا وَلَوْ كَانَ لَهُ ثَانِيًا لَابْتَغَى إِلَيْهِ ثَالِثًا...ألخ (قَالَ: ثُمَّ خَتَمَهَا بِمَا بَقِيَ مِنْهَا).
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے ان سے کہا: اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تما رے سامنےقرآن پڑھوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کےسامنےقرآن پڑھا: لَمۡ یَکُنِ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡاۙ﴿۱﴾ اور اس میں پڑھا :یقیناً اللہ کے یہاں دین حنیف ملت اسلام ہے، نہ کہ یہود،نصرانیت اور مجوسیت۔جوشخص کوئی خیر کا عمل کرے گا اس کی نا قدری نہیں کی جائے گی، اور ان سے فرمایا :اگر ابن آدم کے لئے مال کی ایک وادی ہو تو یہ دوسری وادی تلاش کرے گا، اور اسے دوسری وادی بھی مل جائے تو وہ تیسری وادی کی تلاش کر ے گا۔۔۔ الخ(کہتے ہیں پھر باقی سورت جو بچی تھی اسے پڑھ کر ختم کیا)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2812

عَنْ عَلي بن رَبِيْعَة، أَنَّه كَان رَدِفًا لِعَلي رضی اللہ عنہ ، فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَه في الرِّكَابِ، قال: بِسْمِ اللهِ. فَلَمَّا اسْتَوَى عَلَى ظَهْرِ الدَّابَّةِ، قَالَ: اَلْحَمْدُ لِلهِ ثَلَاثًا، وَاللهُ أَكْبَرُ ثَلَاثًا، سُبۡحٰنَ الَّذِیۡ سَخَّرَ لَنَا ہٰذَا وَ مَا کُنَّا لَہٗ مُقۡرِنِیۡنَ (ۙ۱۳) (الزخرف) الآية. ثم قال: لَا إِلَه إِلَا أَنَت سُبْحَانَك، إِنِّي قَد ظَلَمْتُ نَفَسِي، فَاغْفِر لِي ذُنُوبِي، إِنَّه لَا يَغْفِرُ الذَّنُوب إِلَا أَنَت، ثُمَّ مَالَ إِلَى أَحَدِ شَقِّيْهِ فَضَحِكَ فَقُلْت: يَا أَمِير الْمُؤْمِنِين! ما يُضْحِكُكَ؟ قَالَ: إِنِّي كْنْتُ رَدِف النَّبِي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَصَنع رَسُول اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌كَمَا صَنَعْتُ فَسَأَلْتُهُ كَمَا سَأَلتَنِي فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌: « إِنَّ اللهَ لَيَعْجَبُ إلَى الْعَبْدِ إِذَا قَالَ: لَا إِلَه إِلَا أَنْتَ، إِنِّي قَد ظَلَمْتُ نَفَسِي، فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي، إِنَّه لَا يَغْفِرُ الذَّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ، قَالَ: عَبْدِي عَرَفَ أَنَّ لَه رَبًّا يَغْفِر وَيُعَاقِبُ».
. علی بن ربیعہ سے مروی ہے کہ وہ علی‌رضی اللہ عنہ کے پیچھے سوار تھے، جب انہوں نے اپنا پاؤں رکاب میں ڈالا تو کہا:بسم اللہ، جب پشت پر بیٹھ گئےتوکہا:الحمدللہ،(تین مرتبہ)واللہ اکبر(تین مرتبہ) (الزخرف:۱۳)”پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے لئے مسخر کیا ،جب کہ ہم اسے مسخر نہیں کر سکتے تھے“۔ پھر کہا: ”تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں،یقیناً میں نے خود پر ظلم کیا، مجھے بخش دے کیوں کہ گناہوں کو تیرے علاوہ کوئی نہیں بخش سکتا“ پھر ایک طرف تھوڑا سا جھک کر ہنسنے لگے۔ میں نے کہا: امیر المومنین! آپ کس وجہ سے ہنسے؟ کہنے لگے: میں نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پیچھے سوار تھا تو رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے بھی اسی طرح کیا جس طرح میں نے کیا تو میں نے بھی آپ سے اسی طرح سوال کیا جس طرح تم نے سوال کیا ہے تو رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے بندے سے خوش ہوتا ہے جب وہ یہ کلمات کہتا ہے: ”تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں ۔یقیناً میں نے خود پر ظلم کیا، میرے گناہوں کو معاف کر دے، کیوں کہ گناہوں کو تیرے علاوہ کوئی معاف نہیں کر سکتا“۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :میرے بندے کو معلوم ہوگیا کہ اس کا ایک رب ہے جو معاف بھی کر سکتا ہے اور سزا بھی دے سکتا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2813

عَنْ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَةَ أَنَّ نَافِعَ بْنَ عَبْدِ الْحَارِثِ لَقِيَ عُمَرَ بِـ(عُسْفَانَ) وَكَانَ عُمَرُ يَسْتَعْمِلُهُ عَلَى مَكَّةَ فَقَالَ: مَنِ اسْتَعْمَلْتَ عَلَى أَهْلِ الْوَادِي؟ فَقَالَ: ابْنَ أَبْزَى قَالَ: وَمَنِ ابْنُ أَبْزَى؟ قَالَ مَوْلًى مِّنْ مَّوَالِينَا قَالَ: فَاسْتَخْلَفْتَ عَلَيْهِمْ مَّوْلًى؟ قَالَ: إِنَّهُ قَارِئٌ لِكِتَابِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ وَإِنَّهُ عَالِمٌ بِالْفَرَائِض. قَالَ عُمَرُ: أَمَا إِنَّ نَبِيَّكُمْ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: إِنَّ اللهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ
عامر بن واثلہ سے مروی ہے کہ نافع بن عبدالحارث (عسفان میں) عمر‌رضی اللہ عنہ سے ملے۔ عمر‌رضی اللہ عنہ نے انہیں مکہ کا نگران بنایا تھا۔ عمر‌رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ نے اہل وادی پر کس کو نگران بنایا ہے؟ نافع نے کہا: ابن ابزی کو۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابن ابزی کون ہے؟نافع نے کہا: ہمارا ایک مولی (آزاد کردہ غلام )ہے۔عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے ایک مولیٰ(آزاد کردہ غلام)کو نگران بنایا ہے؟ نافع کہنے لگے: وہ اللہ کی کتاب کا قاری ہے ،اور فرائض کا علم رکھنے والا ہے۔عمر‌رضی اللہ عنہ نے کہا: یقیناً اللہ تعالیٰ اس کتاب کے ذریعہ کچھ قوموں کو بلند کر دیتا ہےاورکچھ قوموں کو اس کتاب کے ذریعہ ذلیل کر دیتا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2814

عَنْ عَبدِ اللهِ بن عَمْرِو بْنِ العَاص، قَالَ: قَالَ رَسُول اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : «إِن الْإِيمَانَ لَيَخْلَقُ في جَوْفِ أَحَدِكُم كَمَا يَخْلَقُ الثَّوْبَ الْخَلق ، فَاسْأَلُوا الله أَن يُجَدِّد الْإِيمَانَ في قُلُوبِكُم » .
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: یقیناً ایمان تمہارے اندر اس طرح بوسیدہ ہو جاتا ہے جس طرح کپڑا بوسیدہ ہوجاتا ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ سے دعا کیا کرو کہ وہ تمہارے دلوں میں ایمان کی تجدید کرتا رہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2815

عَنْ عَائِشَةَ عَنْ فَاطِمَةَمَرفُوعاً:إِنَّ جِبْرِيلَ كَانَ يُعَارِضُنِي الْقُرْآنَ كُلَّ سَنَةٍ مَرَّةً وَإِنَّهُ عَارَضَنِيَ الْعَامَ مَرَّتَيْنِ وَلَا أُرَاهُ إِلَّا حَضَرَ أَجَلِي وَإِنَّكِ أَوَّلُ أَهْلِ بَيْتِي لِحَاقًا بِي (فَاتَّقِي اللهَ وَاصْبِرِي فَإِنِّي نِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَكِ).
عائشہ رضی اللہ عنہا فاطمہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعا روایت کرتے ہیں کہ: جبرائیل علیہ السلام ہر سال ایک مرتبہ میرے ساتھ قرآن کا دور کرتے تھے اور اس سال انہوں نے دو مرتبہ میرے ساتھ قرآن کا دور کیا ہے، اور میرے خیال میں میری موت کا وقت آگیا ہے، اور تم (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا) میرے گھر والوں میں سب سے پہلے مجھے ملوگی، (اللہ سے ڈرتی رہنااور صبر کرنا ،کیوں کہ میں) تمہارے لئے اچھا پیش رو(میزبان) بنوں گا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2816

عَنِ ابن أبي أوفى، قَالَ: قَالَ رَسُول الله صلی اللہ علیہ وسلم : «إِن خِيَارَ عبَادِ الله الَّذِين يُرَاعُوْنَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومَ والأَظِلَّةَ لِذِكْر الهی عزوجل»
ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اللہ کے بہترین بندے وہ لوگ ہیں جو اللہ عزوجل کے ذکر کے لئے سورج، چاند ،ستاروں اور سایوں کا خیال کرتے ہیں،یعنی ہر وقت اللہ کا ذکر کرتے ہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2817

عَنْ قَيْسِ بْنِ السَّكَنْ الأَسَدِي، قَالَ: دَخلَ عَبْدُ اللهِ بْنِ مَسعُودِ رضی اللہ عنہ عَلَى امْرَأَتِهِ فَرَأَى عَلَيْهَا حِرْزًا مِّنَ الْحُمْرَةِ فَقَطَعَهُ قَطْعاً عَنِيْفاً ثُمَّ قَالَ: إِنَّ آلَ عَبْدِ اللهِ عَنِ الشِّرْكِ أَغْنِيَاءُ وَقَالَ: كَانَ مِمَّا حَفِظْنَا عَنِ النّبِي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌« إِنَّ الرُّقَى وَالتَّمَائِمَ وَالتِّوَلَةَ شِرْكٌ»
قیس بن سکن اسدی سے مروی ہے کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود‌رضی اللہ عنہ اپنی بیوی کے پاس آئے تو انہوں نے کسی بیماری(ایک قسم کی وبائی بیماری جس میں سرخ دانوں کے ساتھ بخار آجاتا ہے) کی وجہ سے دھاگہ باندھا ہوا تھا۔ انہوں نے سختی سے اسے کاٹ دیا۔ پھر کہنے لگے: عبداللہ کی آل شرک سے بری ہے۔اور کہنے لگے: نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کی جو باتیں مجھے یاد ہیں ان میں سے یہ بھی ہے کہ :(شرکیہ )دم،تعویز اور دھاگہ شرک ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2818

) عَنْ عَبْدِ اللهِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: إِنَّ الرُّقَى وَالتَّمَائِمَ وَالتِّوَلَةَ شِرْكٌ.
عبدالہة‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:(شرکیہ)دم،تعویز اور دھاگہ شرک ہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2819

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: إِنَّ فَتًى شَابًّا أَتَى النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! اِئْذَنْ لِي بِالزِّنَى فَأَقْبَلَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ فَزَجَرُوهُ وَقَالُوا: مَهْ مَهْ! فَقَالَ: ادْنُهْ فَدَنَا مِنْهُ قَرِيبًا. قَالَ: فَجَلَسَ قَالَ: أَتُحِبُّهُ لِأُمِّكَ؟ قَالَ: لَا وَاللهِ! جَعَلَنِي اللهُ فِدَاءَكَ قَالَ: وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِأُمَّهَاتِهِمْ قَالَ: أَفَتُحِبُّهُ لِابْنَتِكَ؟ قَالَ: لَا وَاللهِ يَا رَسُولَ اللهِ! جَعَلَنِي اللهُ فِدَاءَكَ قَالَ: وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِبَنَاتِهِمْ قَالَ: أَفَتُحِبُّهُ لِأُخْتِكَ؟ قَالَ: لَا وَاللهِ! جَعَلَنِي اللهُ فِدَاءَكَ قَالَ: وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِأَخَوَاتِهِمْ قَالَ: أَفَتُحِبُّهُ لِعَمَّتِكَ؟ قَالَ: لَا وَاللهِ! جَعَلَنِي اللهُ فِدَاءَكَ قَالَ: وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِعَمَّاتِهِمْ قَالَ: أَفَتُحِبُّهُ لِخَالَتِكَ؟ قَالَ: لَا وَاللهِ! جَعَلَنِي اللهُ فِدَاءَكَ قَالَ: وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِخَالَاتِهِمْ قَالَ: فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهِ وَقَالَ: اَللهُمَّ! اغْفِرْ ذَنْبَهُ وَطَهِّرْ قَلْبَهُ وَحَصِّنْ فَرْجَهُ فَلَمْ يَكُنْ بَعْدُ ذَلِكَ الْفَتَى يَلْتَفِتُ إِلَى شَيْءٍ.
ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ایک نوجوان نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! مجھے زنا کی اجازت دیجئے، لوگ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور اسے برا بھلا کہنے لگے اور کہنے لگے: چپ ہو جاؤ۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اسے میرے قریب کر دو۔ وہ آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب آیا اور بیٹھ گیا۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: کیا تم اپنی ماں کے لئے اسے پسند کرتے ہو؟ اس نے کہا: اللہ کی قسم! نہیں۔ اللہ تعالیٰ مجھے آپ پر قربان کرے۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: لوگ بھی اپنی ماؤں کے لئے اسے پسند نہیں کرتے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اپنی بیٹی کے لئے اسے پسند کرتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں واللہ! اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ مجھے آپ پر قربان کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ بھی اپنی بیٹیوں کے لئے اسے پسند نہیں کرتے۔ پھر فرمایا: کیا تم اپنی بہن کے لئے اسے پسند کرتے ہو؟ اس نے کہا: اللہ کی قسم! نہیں۔ اللہ تعالیٰ مجھے آپ پر قربان کرے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:لوگ بھی اپنی بہنوں کے لئے اس کام کو پسند نہیں کرتے۔ پھر فرمایا: کیا اپنی پھوپھی کے لئے اس کام کو پسند کرتے ہو؟ اس نے کہا: اللہ کی قسم! نہیں۔ اللہ تعالیٰ مجھے آپ پر قربان کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: لوگ بھی اپنی پھوپھیوں کے لئے اس کام کو پسند نہیں کرتے۔ کیا تم اپنی خالہ کے لئے اس کام کو پسند کرتے ہو؟ اس نے کہا: اللہ کی قسم! نہیں۔ اللہ مجھے آپ پر قربان کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ بھی اس کام کو اپنی خالاؤں کے لئے پسند نہیں کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اپنا ہاتھ رکھا اور فرمایا: اے اللہ اس کے گناہ بخش دے، اس کا دل پاک کر دے اور اس کی شرمگاہ کی حفاظت فرما۔ اس کی بعد وہ نوجوان کسی کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھتا تھا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2820

عَنْ أَبِي هُرَيْرَة:أَنَّ رَسُول اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَأُوا وَلَا حَرَجَ وَلَكِنْ لَا تَخْتِمُوا ذِكْرَ رَحْمَةٍ بِعَذَابٍ وَلَا ذِكْرَ عَذَابٍ بِرَحْمَةٍ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: یہ قرآن سات حروف (انداز) پر نازل ہو اہے۔ (ان لہجوں پر) پڑھو کوئی حرج نہیں۔ لیکن رحمت کے ذکر کو عذاب پر ختم نہ کرو اور عذاب کے ذکر کو رحمت پر ختم نہ کرو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2821

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالك قَالَ: أَخَذَ النَّبِي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌غُصْنًا فَنَفَضَهُ، فَلَمْ يَنْتَفِضْ، ثُمَّ نَفَضَهُ فَلَمْ يَنْتَفِضْ، ثُمَّ نَفَضَهُ فَانْتَفَضَ، فَقَالَ: إِنَّ سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ تَنْفُضُ الْخَطَايَا كَمَا تَنْفُضُ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا.
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے ایک ٹہنی پکڑ کر جھاڑی ،لیکن وہ نہیں جھڑی،آپ نے پھر جھاڑی لیکن وہ نہیں جھڑی آپ نے پھر جھاڑی تو وہ جھڑ گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ والحمدللہ ولاالہ الا اللہ واللہ اکبر۔ خطاؤں کو اس طرح جھاڑ دیتے ہیں جس طرح یہ درخت اپنے پتے جھاڑتا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2822

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌إِنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ قَيْسٍ أَوِ الْأَشْعَرِيَّ أُعْطِيَ مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ.
عبداللہ بن بریدہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: عبداللہ بن قیس کو آل داؤد کی طرز دی گئی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2823

عَنِ ابْنِ عُمَرَ إِنْ كُنَّا لَنَعُدُّ لِرَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فِي الْمَجْلِسِ يَقُولُ:رَبِّ!اغْفِرْ لِي وَتُبْ عَلَيَّ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الْغَفُورُ مِئَةَ مَرَّةٍ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ: ہم ایک ہی مجلس میں رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے یہ کلمات:اے میرے رب مجھے بخش دے میری توبہ قبول کر یقیناً تو توبہ قبول کرنے والا معاف کرنے والاہے ،سو مرتبہ گنتے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2824

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسعُودٍ مَوقُوفاً وَمَرفُوعاً: إِنَّ لِكُلِّ شَىْءٍ سَنَاماً وَسَنَامُ الْقُرْآنِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ وَإِنَّ الشَيْطَان إِذَا سَمِعَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ خَرَجَ مِنَ الْبَيْتِ الْذِي يُقرَأُ فِيْه سُوْرَةُ البَقرَة.
عبداللہ بن مسعود‌رضی اللہ عنہ سے موقوفا اور مرفوعا مروی ہے کہ: ہر چیز کی ایک کوہان (چوٹی، بلندی) ہوتی ہے اور قرآن کی کوہان سورة البقرة ہے۔ شیطان جب سورة البقرة سنتا ہے تو اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس میں سورة البقرة پڑھی جاتی ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2825

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم : إِنَّ لِلهِ مَلَائِكَةً سَيَّاحِينَ فِي الْأَرْضِ فُضُلًا عَنْ كُتَّابِ النَّاسِ (يَلْتَمِسُونَ أَهْلَ الذِّكْرِ) فَإِذَا وَجَدُوا قَوْمًا يَذْكُرُونَ اللهَ تَنَادَوْا: هَلُمُّوا إِلَى بُغْيَتِكُمْ فَيَجِيئُونَ فَيَحُفُّونَ بِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَيَقُولُ اللهُ: أَيَّ شَيْءٍ تَرَكْتُمْ عِبَادِي يَصْنَعُونَ؟ فَيَقُولُونَ:تَرَكْنَاهُمْ يَحْمَدُونَكَ وَيُمَجِّدُونَكَ وَيَذْكُرُونَكَ فَيَقُولُ:هَلْ رَأَوْنِي؟ فَيَقُولُونَ:لَافَيَقُولُ:فَكَيْفَ (لَوْ رَأَوْنِي)؟فَيَقُولُونَ:لَوْ رَأَوْكَ لَكَانُوا أَشَدَّ تَحْمِيدًا وَتَمْجِيدًا وَذِكْرًا فَيَقُولُ:فَأَيَّ شَيْءٍ يَطْلُبُونَ؟ فَيَقُولُونَ: يَطْلُبُونَ الْجَنَّةَ فَيَقُولُ:وَهَلْ رَأَوْهَا؟ قَالَ:فَيَقُولُونَ: لَا فَيَقُولُ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا؟ فَيَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْهَا كَانُوا أَشَدَّ عَلَيْهَا حِرْصًا وَأَشَدَّ لَهَا طَلَبًا قَالَ: فَيَقُولُ: وَمِنْ أَيِّ شَيْءٍ يَتَعَوَّذُونَ؟ فَيَقُولُونَ: مِنَ النَّارِ فَيَقُولُ: وَهَلْ رَأَوْهَا؟ فَيَقُولُونَ: لَا قَالَ: فَيَقُولُ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا؟ فَيَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْهَا كَانُوا أَشَدَّ مِنْهَا هَرَبًا وَأَشَدَّ مِنْهَا خَوْفًا قَالَ: فَيَقُولُ: إِنِّي أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ قَالَ: فَيَقُولُونَ: فَإِنَّ فِيهِمْ فُلَانًا الْخَطَّاءَ لَمْ يُرِدْهُمْ إِنَّمَا جَاءَ لِحَاجَةٍ؟ فَيَقُولُ: هُمُ الْقَوْمُ لَا يَشْقَى بِهِمْ جَلِيسُهُمْ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اللہ کے کچھ فرشتے زمین میں گھومتے پھرتے ہیں ۔لوگوں کا حساب لکھنے والوں کے علاوہ(اور اہل ذکر کو تلاش کرتےہیں) جب وہ ایسے لوگوں کو دیکھتے ہیں جو اللہ کا ذکر کر رہے ہوتے ہیں تو ایک دوسرے کو پکارتے ہیں :آؤ اپنے مطلوب کی طرف ،وہ ان کے پاس آتے ہیں اور انہیں آسمان دنیا تک ڈھانپ لیتے ہیں (پھر اختتام ؟؟؟ پر واپس جاتے ہیں تو) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا ؟وہ فرشتے کہتے ہیں :ہم نے انہیں تیری تحمید، تمجید اور ذکر کرتے ہوئے چھوڑا ۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے؟ فرشتے کہتے ہیں: نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: (اگر وہ مجھے دیکھ لیں) تو ان کی کیفیت کس طرح ہوگی؟ وہ کہتے ہیں: اگر وہ آپ کو دیکھ لیں تو اور بھی زیادہ تحمید، تمجید اور ذکر کریں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وہ کون سی چیز مانگ رہے تھے؟ وہ کہتے ہیں کہ وہ جنت مانگ رہے تھے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: کیا انہوں نے اسے دیکھا ہے؟ وہ کہتے ہیں: نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اگر وہ اسے دیکھ لیں تو ان کی کیا کیفیت ہو؟ فرشتے کہتے ہیں: اگر وہ اسے دیکھ لیں تو اس کی اور زیادہ حرص کریں، اور اسے اور زیادہ شدت سے طلب کریں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وہ کس چیز سے پناہ مانگ رہے تھے؟ وہ کہتے ہیں: آگ سے ۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: کیا انہوں نے آگ (جہنم) کو دیکھا ہے ؟فرشتے کہتے ہیں نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اگر وہ آگ کو دیکھ لیں تو ان کی کیا کیفیت ہوگی؟فرشتے کہتے ہیں: اگر وہ آگ دیکھ لیں تو اس سے بھی زیادہ بچنے کی کوشش کریں اور اس سے بھی زیادہ خوف کھائیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے انہیں بخش دیا۔ فرشتے کہتے ہیں: ان میں فلاں گناہ گار بھی بیٹھا ہوا تھا ،جو ویسے ہی وہاں موجود تھا، اور اپنے کسی کام سے آیا تھا؟ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: یہ ایسے لوگ ہیں جن کے پاس بیٹھنے والا بھی محروم نہیں رہتا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2826

عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِنَّ مِمَّا تَذْكُرُونَ مِنْ جَلَالِ اللهِ: التَّسْبِيحَ وَالتَّهْلِيلَ وَالتَّحْمِيدَ يَنْعَطِفْنَ حَوْلَ الْعَرْشِ لَهُنَّ دَوِيٌّ كَدَوِيِّ النَّحْلِ تُذَكِّرُ بِصَاحِبِهَا أَمَا يُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَكُونَ لَهُ أَوْ لَا يَزَالَ لَهُ مَنْ يُذَكِّرُ بِهِ؟
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اللہ کے جلال میں سے جو تم ذکر کرتے ہو ، تسبیح، تحمید اور تہلیل بھی ہے۔ عرش کے گرد گھومتی رہتی ہیں شہد کی مکھی کی طرح بھنبھناہٹ ہوتی ہے۔ اور اپنے کہنے والے کا تذکرہ کرتی ہیں۔ کیا تم میں سے کسی کو پسند نہیں کہ جس کا ہمیشہ کا تذکرہ کیا جائے؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2827

عَنْ أَبِي قَيْسٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: سَمِعَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ رَجُلًا يَقْرَأُ آيَةً مِّنَ الْقُرْآنِ فَقَالَ: مَنْ أَقْرَأَكَهَا؟ قَالَ: رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: فَقَدْ أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌عَلَى غَيْرِ هَذَا فَذَهَبَا إِلَى رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَالَ أَحَدُهُمَا: يَا رَسُولَ اللهِ! آيَةُ كَذَا وَكَذَا ثُمَّ قَرَأَهَا قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : هَكَذَا أُنْزِلَتْ فَقَالَ الْآخَرُ: يَا رَسُولَ اللهِ! فَقَرَأَهَا عَلَى رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ: أَلَيْسَ هَكَذَا يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: هَكَذَا أُنْزِلَتْ. فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم :إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَأَيَّ ذَلِكَ قَرَأْتُمْ أَحْسَنْتُمْ (وفي رواية:أصبتم)وَلَا تَمَارَوْا فِيهِ فَإِنَّ الْمِرَاءَ فِيهِ كُفْرٌ.
ابو قیس مولیٰ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ عمرو بن عاص‌رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو قرآن کی ایک آیت پڑھتے ہوئے سنا۔ تو انہوں نے کہا: یہ آیت تمہیں کس نے پڑھائی؟ اس شخص نے کہا: رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے۔ عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے مجھے اس سے مختلف انداز میں پڑھائی ہے۔ دونوں رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس گئے۔ ان میں سے ایک نے کہا: اے اللہ کے رسول! فلاں فلاں آیت ،پھر وہ آیت پڑھی، رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اسی طرح نازل ہوئی ہے۔ دوسرے نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے سامنے آیت پڑھی اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول کیا یہ آیت اس طرح نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی طرح نازل ہوئی ہے۔ پھر رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: یہ قرآن سات حروف (انداز) پر نازل ہوا، جو انداز اپناؤ اچھا ہے(اور ایک روایت میں ہے:درست ہے)اور اس بارے میں جھگڑا مت کرو، کیوں کہ اس میں جھگڑنا کفر ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2828

عن أبي سعيد الْخُدْرِيّ قال: رَأَيْتُ فِيمَا يَرَى النَّائِم كَأَنِّي تَحْتَ شَجَرَةٍ، وَكَأَنَّ الشَّجَرَة تَقْرَأُ: (ص)، فَلَمَّا أَتَتْ عَلَى السَّجْدَة سَجَدَتْ، فَقَالَتْ في سُجُودِهَا: اللَّهُمَّ اُكْتُبْ لِي بِهَا أَجْرًا، وَحطّ عَنِّي بِهَا وِزْرًا، وَأَحْدِثْ لِي بِهَا شُكْرًا، وَتَقَبَّلْهَا مِنِّي كَمَا تقَبَّلْتَ مِنْ عَبْدِكَ دَاؤدَ سَجْدَتَه، فَلَمَّا أَصْبَحْتُ غَدَوْتُ عَلَى النَّبِي صلی اللہ علیہ وسلم ، فَأَخْبَرْتُه بِذَلِك، فَقَالَ: سَجَدْتَ أَنْتَ يَا أَبَا سَعيدٍ؟ فَقُلْتُ: لَا. قَالَ: أَنْتَ كُنْتَ أَحَقُّ بِالسُّجُود مِنَ الشَّجَرَة، فَقَرَأ رَسُولُ الله ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌سَوْرَة (ص) حَتَّى أَتَى عَلَى السَّجْدَة، فَقَال في سُجُوده ما قَالَتِ الشَّجَرَة في سُجُوْدِهَا.
ابو سعید خدری‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں ایک درخت کے نیچے ہوں۔ لگ رہا تھا کہ درخت سورة ص پڑھ رہا ہے۔ جب وہ سجدے پر پہنچا اور سجدہ کیا تو اپنے سجدے میں کہا: اے اللہ میرے لئے اس کے بدلے اجر لکھ دے، اس کے ذریعے میری خطائیں دور فرما، اور میرے لئے اس کے بدلے شکر قبول کر، اور مجھ سے اس طرح قبول کر جس طرح اپنے بندے داؤد سے اس کا سجدہ قبول کیا۔ جب صبح ہوئی تو میں نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بارے میں خبر دی ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوسعید! کیا تم نے بھی سجدہ کیا تھا؟ میں نے کہا کہ: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو سجدہ کرنے کا درخت سے زیادہ حق دار تھا۔ پھر رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے سورة ص پڑھی، جب سجدہ پر پہنچے تو سجدے میں وہی کلمات کہے جو درخت نے اپنے سجدے میں کہے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2829

عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: أُنْزِلَ عَلَيَّ آيَاتٌ لَمْ يُرَ مِثْلُهُنَّ قَطُّ قُلۡ اَعُوۡذُ بِرَبِّ الۡفَلَقِ ۙ﴿۱﴾ إِلَىآخِرِ السُّورَةِ وَ قُلۡ اَعُوۡذُ بِرَبِّ النَّاسِ ۙ﴿۱﴾ إِلَى آخِرِ السُّورَةِ.
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:مجھ پر ایسی آیات نازل ہوئی ہیں جن کی مثل(کبھی)نہیں دیکھی گئی۔ قُلۡ اَعُوۡذُ بِرَبِّ الۡفَلَقِ ۙ﴿۱﴾ ، آخر سورت تک۔ اور ، قُلۡ اَعُوۡذُ بِرَبِّ النَّاسِ ۙ﴿۱﴾ آخر سورت تک
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2830

قَالَ صلی اللہ علیہ وسلم : إِنَّكُمْ لَا تَرْجِعُون إِلَى الهِا أَفْضَلَ مِمَّا خَرَجَ مِنْهُ يَعْنِي الْقُرْآنَ.
آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: یقیناً تم اللہ کو اس سے بہترین کوئی چیز نہیں لوٹا سکتے جو اس سے نکلی ہے ۔یعنی قرآن۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2831

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌جَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ وَالسُّرُورُ يُرَى فِي وَجْهِهِ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ! إِنَّا لَنَرَى السُّرُورَ فِي وَجْهِكَ فَقَالَ: إِنَّهُ أَتَانِي مَلَكٌ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ! أَمَا يُرْضِيكَ أَنَّ رَبَّكَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: إِنَّهُ لَا يُصَلِّي عَلَيْكَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِكَ إِلَّا صَلَّيْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا وَلَا يُسَلِّمُ عَلَيْكَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِكَ إِلَّا سَلَّمْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا؟ قَالَ بَلَى.
عبداللہ بن ابی طلحہ سے مروی ہے وہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌ایک دن آئے ،آپ کے چہرے سے شادمانی جھلک رہی تھی۔صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم آپ کے چہرے پر خوشی کے آثار دیکھ رہے ہیں۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میرے پاس ایک فرشتہ آیا اور کہنے لگا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ کو یہ بات پسند نہیں کہ آپ کا رب عزوجل فرماتا ہے: تمہاری امت میں سے کوئی شخص جو تم پر ایک مرتبہ درودبھیجتا ہے میں اس پر دس مرتبہ رحمت بھیجتا ہوں، اور تمہاری امت کا جو شخص تم پر ایک مرتبہ سلام بھیجتا ہے میں اس پر دس مرتبہ سلام بھیجتا ہوں؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: کیوں نہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2832

عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِنِّي لَأَعْرِفُ أَصْوَاتَ رُفْقَةِ الْأَشْعَرِيِّينَ بِالْقُرْآنِ حِينَ يَدْخُلُونَ بِاللَّيْلِ وَأَعْرِفُ مَنَازِلَهُمْ مِنْ أَصْوَاتِهِمْ بِالْقُرْآنِ بِاللَّيْلِ وَإِنْ كُنْتُ لَمْ أَرَ مَنَازِلَهُمْ حِينَ نَزَلُوا بِالنَّهَارِ وَمِنْهُمْ حَكِيمٌ إِذَا لَقِيَ الْخَيْلَ -أَوْ قَالَ: الْعَدُوَّ- قَالَ لَهُمْ: إِنَّ أَصْحَابِي يَأْمُرُونَكُمْ أَنْ تَنْظُرُوهُمْ.
ابو موسیٰ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میں اشعری دوستوں کی آواز پہچانتا ہوں جب وہ رات کو قرآن پڑھتے ہوئے آتے ہیں اور رات کو قرآن پڑھنے کی وجہ سے ان کی آوازوں کی منازل (گھر، پڑاؤ کی جگہ)پہچان لیتا ہوں اگرچہ میں نے دن میں ان کے پڑاؤ نہیں دیکھتے ہوتے۔ اگرچہ میں نے ان کی منازل نہیں دیکھی، میرے ان ہی اشعری احباب میں ایک مرد دانا بھی ہے کہ جب کہیں اس کی سواروں سے مڈبھیڑ ہوجاتی ہے یا فرمایا کہ: دشمن سے، تو ان سے کہتا ہے کہ: میرے دوستوں نے کہا ہے کہ تم تھوڑی دیر کے لئے ان کا انتظار کرلو۔ ہیں کہ تم انہیں مہلت دو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2833

عَنْ سُلَيْمَان بْن صُرَدٍ قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَجَعَلَ أَحَدُهُمَا يَغْضَبُ وَيَحْمَرُّ وَجْهُهُ فَنَظَرَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَالَ: إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ عَنْهُ مَا يَجِدُ لَوْ قَالَ: أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ. قَالَ: فَقَامَ إِلَى الرَّجُلِ رَجُلٌ مِمَّنْ سَمِعَ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَالَ: أَتَدْرِي مَا قَالَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌آنِفًا؟ قَالَ: إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ عَنْهُ مَا يَجِدُ لَوْ قَالَ: أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ. فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: أَمَجْنُونًا تَرَانِي؟
سلیمان بن صرد سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس دو آدمی ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے لگے۔ ایک غصے میں آگیا اور اس کا چہرہ سرخ ہوگیا، نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے اس کی طرف دیکھا تو فرمایا: میں ایک کلمہ جانتا ہوں جسے یہ کہہ لے تو اس کا غصہ ختم ہو جائے: أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ۔ایک شخص جس نے نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کی بات سنی تھی اٹھ کر اس آدمی کی طرف گیا،اور کہا: کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے ابھی کیا فرمایا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: کہ مجھے ایسا کلمہ معلوم ہے جسے اگر یہ کہہ لے تو اس کا غصہ ختم ہو جائے۔ وہ کلمہ : أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ ہے۔ اس آدمی نے اس سے کہا: کیا تم مجھے پاگل سمجھتے ہو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2834

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَجُلًا جَاءَهُ فَقَالَ: أَوْصِنِي فَقَالَ سَأَلْتَ عَمَّا سَأَلْتُ عَنْهُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌مِنْ قَبْلِكَ فَقَال: أُوصِيكَ بِتَقْوَى اللهِ فَإِنَّهُ رَأْسُ كُلِّ شَيْءٍ وَعَلَيْكَ بِالْجِهَادِ فَإِنَّهُ رَهْبَانِيَّةُ الْإِسْلَامِ وَعَلَيْكَ بِذِكْرِ اللهِ وَتِلَاوَةِ الْقُرْآنِ فَإِنَّهُ رَوْحُكَ فِي السَّمَاءِ وَذِكْرُكَ فِي الْأَرْضِ.
ابو سعید خدری‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہنے لگا: مجھے نصیحت کیجئے۔ ابو سعید نے کہا: تم نے مجھ سے ایسا سوال کیا ہے جو میں نے تم سے پہلے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میں تمہیں اللہ کے تقویٰ کی وصیت کرتا ہوں کیوں کہ یہ ہر عمل کی انتہا ہے اور تمہیں جہاد کی نصیحت کرتا ہوں کیوں کہ یہ اسلام کی رہبانیت ہے ۔اور اللہ کے ذکر اور تلاوت کو لازم کر لو کیوں کہ یہ آسمان میں تمہاری روح اور زمین میں تمہارا ذکر ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2835

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُول اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يُرِيدُ سَفَرًا فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! أَوْصِنِي قَالَ: أُوصِيكَ بِتَقْوَى اللهِ وَالتَّكْبِيرِ عَلَى كُلِّ شَرَفٍ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ایک آدمی جو سفر پر جا رہا تھا رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس آیا۔ اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! مجھے نصیحت کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اللہ کے تقویٰ اور ہر چڑھائی پر اللہ اکبر کہنے کی نصیحت کرتا ہوں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2836

) عن ابن عباس مرفوعا: أَوْليَاءُ الله الَّذِين إِذَا رُؤُوا ذُكِرَ اللهُ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے کہ: اللہ کے اولیاء وہ لوگ ہیں کہ جب انہیں دیکھا جائے تو اللہ یاد آئے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2837

عَنْ أَبِي ذَرٍّ: أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالُوا لِلنَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم : يَا رَسُولَ اللهِ! ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالْأُجُورِيُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ وَيَتَصَدَّقُونَ بِفُضُولِ أَمْوَالِهِمْ. قَالَ: أَوَ لَيْسَ قَدْ جَعَلَ اللهُ لَكُمْ مَا تَصَّدَّقُونَ؟ إِنَّ بِكُلِّ تَسْبِيحَةٍ صَدَقَةً وَكُلِّ تَكْبِيرَةٍ صَدَقَةً وَكُلِّ تَحْمِيدَةٍ صَدَقَةً وَكُلِّ تَهْلِيلَةٍ صَدَقَةً وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ وَنَهْيٌ عَنْ مُّنْكَرٍ صَدَقَةٌ وَفِي بُضْعِ أَحَدِكُمْ صَدَقَةٌ قَالُوا: أَيَأتِي أَحَدُنَا شَهْوَتَهُ وَيَكُونُ لَهُ فِيهَا أَجْرٌ؟ قَالَ: أَرَأَيْتُمْ لَوْ وَضَعَهَا فِي حَرَامٍ أَكَانَ عَلَيْهِ فِيهَا وِزْرٌ؟ فَكَذَلِكَ إِذَا وَضَعَهَا فِي الْحَلَالِ كَانَ لَهُ أَجْرًا.
ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے کچھ صحابہ نے نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مال والے اجر لے گئے، جس طرح ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی نماز پڑھتے ہیں جس طرح ہم روزہ رکھتے ہیں وہ بھی روزہ رکھتے ہیں جب کہ وہ اپنا زائد مال صدقہ کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: کیا اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے ایسا کچھ نہیں بنایا جو تم صدقہ کر سکو؟ ہر تسبیح کے بدلے صدقہ ہے، ہر تکبیر کے بدلے صدقہ ہے، ہر تحمید کے بدلے صدقہ ہے، ہر تہلیل کے بدلے صدقہ ہے ،امر بالمعروف صدقہ ہے ،نہی عن المنکر صدقہ ہے اور اپنی بیوی سے خواہش پوری کرنا صدقہ ہے۔ صحابہ نے کہا: کیا ہم میں سے کوئی شخص اپنی شہوت پوری کرتا ہے تو اس کے لئے اس میں بھی اجر ہے؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اگر وہ حرام کاری کرتا تو کیا اس پر گناہ نہ ہوتا؟ اسی طرح جب وہ حلال طریقے سے خواہش پوری کرتا ہے تو اس کے لئے اس میں اجر ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2838

عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ: أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَكْسِبَ كُلَّ يَوْمٍ أَلْفَ حَسَنَةٍ؟ فَسَأَلَهُ سَائِلٌ مِنْ جُلَسَائِهِ: كَيْفَ يَكْسِبُ أَحَدُنَا أَلْفَ حَسَنَةٍ؟ قَالَ يُسَبِّحُ مِائَةَ تَسْبِيحَةٍ فَيُكْتَبُ لَهُ أَلْفُ حَسَنَةٍ أَوْ يُحَطُّ عَنْهُ أَلْفُ خَطِيئَةٍ.
مصعب بن سعد سے مروی ہے کہتے ہیں کہ مجھے اباجان نے بیان کیا انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس تھے،آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات سے عاجز ہے کہ وہ ہر روز ایک ہزار نیکیاں کمائے؟ ایک شخص نے پوچھا: ہم میں سے کوئی شخص ایک ہزار نیکیاں کس طرح کما سکتا ہے؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: وہ سو مرتبہ سبحان اللہ کہے تو اس کے لئے ایک ہزار نیکیاں لکھی جاتی ہیں یا اس کی ایک ہزار خطائیں معاف کی جاتی ہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2839

عَنْ أَبِي سَلَام سلمَى مَوْلَى رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌أَنَّ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: بَخٍ بَخٍ -وَأَشَارَ بِيَدِه لِخَمْسٍ- مَا أَثْقَلَهُنَّ فِي الْمِيزَانِ: سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ وَالْوَلَدُ الصَّالِحُ يُتَوَفَّى لِلْمَرْءِ الْمُسْلِمِ فَيَحْتَسِبُهُ.
ابو سلام سلمی مولیٰ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: واہ واہ اور اپنے ہاتھ سے پانچ باتوں کا اشارہ کیا۔ میزان میں یہ کتنی بھاری ہیں۔ سبحان اللہ والحمدللہ، ولا الہ الا اللہ ،واللہ اکبر اور مسلمان کی فوت شدہ نیک اولاد جس کی وفات پر وہ اجر کی امید رکھتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2840

عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ الهِم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يُصَلِّي عِنْدَ الْبَيْتِ وَأَبُو جَهْلٍ وَأَصْحَابٌ لَهُ جُلُوسٌ وَقَدْ نُحِرَتْ جَزُورٌ بِالْأَمْسِ فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ: أَيُّكُمْ يَقُومُ إِلَى سَلَا جَزُورِ بَنِي فُلَانٍ فَيَأْخُذُهُ فَيَضَعُهُ فِي كَتِفَيْ مُحَمَّدٍ إِذَا سَجَدَ فَانْبَعَثَ أَشْقَى الْقَوْمِ فَأَخَذَهُ فَلَمَّا سَجَدَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَضَعَهُ بَيْنَ كَتِفَيْهِ قَالَ: فَاسْتَضْحَكُوا وَجَعَلَ بَعْضُهُمْ يَمِيلُ عَلَى بَعْضٍ وَأَنَا قَائِمٌ أَنْظُرُ لَوْ كَانَتْ لِي مَنَعَةٌ طَرَحْتُهُ عَنْ ظَهْرِ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَالنَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌سَاجِدٌ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ حَتَّى انْطَلَقَ إِنْسَانٌ فَأَخْبَرَ فَاطِمَةَ فَجَاءَتْ وَهِيَ جُوَيْرِيَةٌ فَطَرَحَتْهُ عَنْهُ ثُمَّ أَقْبَلَتْ عَلَيْهِمْ تَشْتِمُهُمْ فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌صَلَاتَهُ رَفَعَ صَوْتَهُ ثُمَّ دَعَا عَلَيْهِمْ وَكَانَ إِذَا دعَا دَعَا ثَلَاثًا وَإِذَا سَأَلَ سَأَلَ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ: اَللّٰهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ (ثَلَاثَ مَرَّاتٍ) فَلَمَّا سَمِعُوا صَوْتَهُ ذَهَبَ عَنْهُمُ الضَّحْكُ وَخَافُوا دَعْوَتَهُ ثُمَّ قَالَ: اللهُمَّ! عَلَيْكَ بِأَبِي جَهْلِ بْنِ هِشَامٍ وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَالْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ وَأُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ وَذَكَرَ السَّابِعَ وَلَمْ أَحْفَظْهُ فَوَالَّذِي بَعَثَ مُحَمَّدًا ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌بِالْحَقِّ لَقَدْ رَأَيْتُ الَّذِينَ سَمَّى صَرْعَى يَوْمَ بَدْرٍ ثُمَّ سُحِبُوا إِلَى الْقَلِيبِ قَلِيبِ بَدْرٍ.
عبداللہ بن مسعود‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌بیت اللہ میں نماز پڑھ رہے تھے، ابو جہل اور اس کے ساتھی بیٹھے ہوئے تھے۔ ایک دن پہلے ہی ایک اونٹنی نحر کی گئی تھی۔ ابو جہل نے کہا: تم میں سے کون ہے جو بنی فلاں کی اوجھڑی لا کر محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے کاندھوں پر رکھ دے جب وہ سجدے میں جائے؟ بد بخت ترین شخص کھڑا ہوا اور اوجھڑی پکڑ لایا۔ جب نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے سجدہ کیا تو اوجھڑی آپ کے کاندھوں کے درمیان رکھ دی اور ہنسنے لگے۔ ایک دوسرے پر لوٹ پوٹ ہونے لگے۔ میں کھڑا دیکھ رہا تھا اگر میرے پاس قوت ہوتی تو میں اسے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کی پشت سے ہٹا دیتا۔ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سجدے میں پڑے رہے، اپنا سر نہیں اٹھا رہے تھے ۔حتی کہ ایک شخص نے جا کر فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اطلاع دی۔ وہ ابھی بچی تھیں۔ وہ آئیں اور اوجھڑی کو ہٹایا ۔پھر ان کی طرف متوجہ ہو کر انہیں برا بھلا کہنے لگیں۔ جب نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے اپنی نماز مکمل کر لی تو بلند آواز سے ان کے خلاف بددعا کی۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌جب دعا کرتے تو تین مرتبہ دعا کرتے اور جب سوال کرتے تو تین مرتبہ سوال کرتے ۔آپ نے فرمایا،اے اللہ قریش کو پکڑ لے(تین مرتبہ فرمایا:)جب انہوں نے آپ کی آواز سنی تو ان کی ہنسی غائب ہو گئی۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌کی بددعا کا خوف طاری ہو گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے اللہ ابو جہل بن ہشام ،عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ ،ولید بن عقبہ،امیہ بن خلف اور عقبہ بن ابی معیط کو پکڑ لے۔ ساتویں کا نام بھی لیا جو مجھے یاد نہیں۔ اس ذات کی قسم جس نے محمد ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کو حق دے کر بھیجا ہے! میں نے ان لوگوں کو جن کے نام آپ نے لئے تھے بدر کے میدان میں اوندھے منہ پڑے دیکھا۔ پھر انہیں گھسیٹ کر بدر کے کنویں میں پھینک دیا گیا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2841

عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا فِي الْمَسْجِدِ نَقْرَأُ الْقُرْآنَ فَدَخَلَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَسَلَّمَ عَلَيْنَا فَرَدَدْنَا عَلَيْهِ السَّلَامَ ثُمَّ قَالَ: تَعَلَّمُوا كِتَابَ اللهِ وَاقْتَنُوهُ وَتَغَنُّوا بِهِ فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَهُوَ أَشَدُّ تَفَلُّتًا مِنَ الْمَخَاضِ مِنَ الْعُقُلِ.
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ہم مسجد میں بیٹھے قرآن پڑھ رہے تھے ،رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌اندر آئے اور ہمیں سلام کہا۔ ہم نے آپ کو جواب دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی کتاب سیکھو، اسے پختہ کرو اور اسے خوش الحانی سے پڑھو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کی جان ہے! یہ قرآن نو جوان اونٹ سے بھی زیادہ تیزی سے نکلتا ہے(بھول جاتا ہے)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2842

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : تَعَوَّذُوا بِاللهِ مِنْ الْفَقْرِ وَالْقِلَّةِ وَالذِّلَّةِ وَأَنْ تُظْلَمَ أَوْ تَظْلِمَ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: محتاجی تنگی، ذلت، مظلومیت اور ظلم کرنے سے اللہ کی پناہ مانگو۔(
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2843

عَنْ عُثْمَانَ بن أَبِي الْعَاصِ الثَّقَفِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: تُفْتَحُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ نِصْفَ اللَّيْلِ فَيُنَادِي مُنَادٍ: هَلْ مِنْ دَاعٍ فَيُسْتَجَابُ لَهُ؟ هَلْ مِنْ سَائِلٍ فَيُعْطَى؟ هَلْ مِنْ مَكْرُوبٍ فَيُفَرَّجَ عَنْهُ؟ فَلا يَبْقَى مُسْلِمٌ يَدْعُو بِدَعْوَةٍ إِلا اسْتَجَابَ اللهُ -عَزوَّجل- لَهُ إِلا زَانِيَةً تَسْعَى بِفَرْجِهَا أَوْ عَشَّارًا.
عثمان بن ابی العاص ثقفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: نصف رات کو آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں ۔ ایک پکارنے والا پکارتا ہے: کیا کوئی سوال کرنے والا ہے اسے عطا کیا جائے گا؟ کیا کوئی پریشان حال ہے اس کی پریشانی دور کی جائے گی؟ مسلمان جو بھی دعا کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول کرتا ہے سوائے زانیہ کے جو اپنی شرمگاہ کی کمائی کھاتی ہے ۔یا ٹیکس وصول کرنے والے کے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2844

عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم : تَلَا قَوْلَ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي رَبِّ اِنَّہُنَّ اَضۡلَلۡنَ کَثِیۡرًا مِّنَ النَّاسِ ۚ فَمَنۡ تَبِعَنِیۡ فَاِنَّہٗ مِنِّیۡ (۳۶)(سورۃ) إِبْرَاهِيمَ وَقَالَ عِيسَى عَلَيْهِ السَّلَام: اِنۡ تُعَذِّبۡہُمۡ فَاِنَّہُمۡ عِبَادُکَ ۚ وَ اِنۡ تَغۡفِرۡ لَہُمۡ فَاِنَّکَ اَنۡتَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ (۱۱۸) فَرَفَعَ يَدَيْهِ وَقَالَ: اَللهُمَّ! أُمَّتِي أُمَّتِي وَبَكَى فَقَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَا جِبْرِيلُ! اِذْهَبْ إِلَى مُحَمَّدٍ وَرَبُّكَ أَعْلَمُ فَسَلْهُ: مَا يُبْكِيكَ؟ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَسَأَلَهُ؟ فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌بِمَا قَالَ وَهُوَ أَعْلَمُ فَقَالَ اللهُ: يَا جِبْرِيلُ! اِذْهَبْ إِلَى مُحَمَّدٍ فَقُلْ: إِنَّا سَنُرْضِيكَ فِي أُمَّتِكَ وَلَا نَسُوءُكَ.
عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے اللہ تعالیٰ کا یہ قول جو ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں ہے تلاوت فرمایا: (ابراہیم:۳۶) اے میرے رب انہوں نے بہت زیادہ لوگوں کو گمراہ کیا، تو جس شخص نے میری پیروی کی وہ مجھ سے تعلق رکھتا ہے۔ اور عیسی علیہ السلام نے کہا: اگر تو انہیں عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر انہیں بخش دے تو تو غالب حکمت والا ہے۔آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے اپنے ہاتھ بلند کئے اور فرمایا: اے اللہ! میری امت میری امت، اور رونے لگے۔ اللہ عزوجل نے فرمایا:(المائدۃ:۱۱۸) اے جبریل محمد ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کی طرف جاؤ، حالانکہ تمہارا رب علم رکھنے والا ہے اور ان سے پوچھو کس وجہ سے رو رہے ہیں؟ جبریل علیہ السلام آپ کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا؟ تو رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے انہیں سب حال بیان کیا حالانکہ اللہ تعالیٰ علم رکھنے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے جبریل !محمد ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کی طرف جاؤ اور کہو کہ: ہم آپ کو آپ کی امت کے بارے میں راضی کر دیں گے ناخوش نہیں کریں گے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2845

عَنْ أَنسِ بْنِ مَالِكٍ مَرفُوعاً: ثَلَاثُ دَعَوَاتٍ لَا ترد: دَعْوَةُ الْوَالِدِ وَدَعْوَةُ الْصَائِم وَدَعْوَةُ الْمُسَافِرِ
انس‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: تین دعائیں رد نہیں ہوتیں ،باپ کی دعا، روزہ دار کی دعا اور مسافر کی دعا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2846

عَنْ أَبِي هُرَيْرَة عَن النَّبِي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: ثَلَاثَةٌ لَا یَرُدَّ الله دُعَاءَهُم: الذَاكِرَ اللهَ كَثِيرًا، وَدَعوَةَ الْمَظْلُومِ، وَالْإِمَامَ المُقْسِط.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: تین شخص ہیں جن کی دعائیں اللہ تعالیٰ رد نہیں فرماتا: اللہ کا بہت زیادہ ذکر کرنے والا، مظلوم کی دعا اور عادل حکمران کی دعا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2847

عَنْ أَبِي التَّيَّاح قَالَ:سَأَلَ رَجُلٌ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ خَنْبَشٍ كَيْفَ صَنَعَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم حِينَ كَادَتْهُ الشَّيَاطِينُ؟ قَالَ: جَاءَتِ الشَّيَاطِينُ إِلَى رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌مِنَ الْأَوْدِيَةِ وَتَحَدَّرَتْ عَلَيْهِ مِنَ الْجِبَالِ وَفِيهِمْ شَيْطَانٌ مَعَهُ شُعْلَةٌ مِّنْ نَارٍ يُرِيدُ أَنْ يُحْرِقَ بِهَا رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: فَرُعِبَ قَالَ جَعْفَرٌ: أَحْسِبُهُ قَالَ: جَعَلَ يَتَأَخَّرُ قَالَ: وَجَاءَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ! قُلْ: قَالَ: مَا أَقُولُ؟ قَالَ: قُلْ: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ الَّتِي لَا يُجَاوِزُهُنَّ بَرٌّ وَلَا فَاجِرٌ مِّنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَذَرَأَ وَبَرَأَ وَمِنْ شَرِّ مَا يَنْزِلُ مِنَ السَّمَاءِ وَمِنْ شَرِّ مَا يَعْرُجُ فِيهَا وَمِنْ شَرِّ مَا ذَرَأَ فِي الْأَرْضِ وَمِنْ شَرِّ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمِنْ شَرِّ فِتَنِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمِنْ شَرِّ كُلِّ طَارِقٍ إِلَّا طَارِقًا يَطْرُقُ بِخَيْرٍ يَا رَحْمَنُ! فَطَفِئَتْ نَارُ الشَّيَاطِينِ وَهَزَمَهُمْ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ.
ابو التیاح سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے عبدالرحمن بن خنبش‌رضی اللہ عنہ سے سوال کیا: جب شیاطین رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کو نقصان پہنچانے کے لئے آئے تو رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے کیا کیا تھا؟ انہوں نے کہا: شیاطین رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے وادیوں اور پہاڑوں سے آپ کی طرف اترنے لگے۔ ان میں ایک شیطان ایسا تھا جس کے پاس آگ کا ایک شعلہ تھا۔ جس سے وہ آپ کو جلانا چاہتا تھا۔ اس پر رعب طاری ہو گیا۔ جعفر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے خیال میں آپ نے کہا: وہ پیچھے ہٹنے لگا۔ جبریل علیہ السلام آئے اور کہا: اے محمد! کہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا کہوں؟ جبریل علیہ السلام نے کہا: کہو : میں اللہ تعالیٰ کے ان مکمل کلمات کی پناہ میں آتا ہوں جن سے کوئی نیکو کار اور فاجر تجاوز نہیں کر سکتا ،ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی اور زمین میں پھیلائی ہر اس چیز کے شر سے جو آسمان سے نازل ہوتی اور جو آسمان کی طرف چڑھتی ہے۔ اور ہر اس برائی سے جو زمین میں پیدا ہوتی ہے اور جو زمین سے نکلتی ہے۔ اور رات اور دن کے فتنوں سے اور ہر رات کو آنے والےسے سوائے اس کے جو خیر کی خبر لائے ،اے رحمان! تب شیاطین کی آگ بجھ گئی اور اللہ عزوجل نے انہیں شکست دے دی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2848

عَنْ عَلْقَمَةَ بن قَيْسٍ، قَالَ: كُنْتُ رَجُلًا قَدْ أَعْطَانِيَ اللهُ حُسْنَ الصَّوْتِ بِالْقُرْآنِ، فَكَانَ عَبد الله ابْن مَسْعُودٍ يُرْسِلُ إِلَيَّ فَأَقْرَأُ عَلَيْهِ، قَالَ: فَكُنْتُ إِذَا فَرَغْتُ مِنْ قِرَاءَتِي، قَالَ: زِدْنَا مِنْ هَذَا فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، يَقُولُ: حُسْنُ الصَّوْتِ زِينَةُ الْقُرْآنِ.
علقمہ بن قیس سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں ایسا آدمی تھا جسے اللہ تعالیٰ نے اچھی آواز سے (تلاوت) قرآن سے نوازا تھا۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ میری طرف پیغام بھیجتے تو میں تلاوت کرتا، جب میں اپنی قراء ت سے فارغ ہوتا تو کہتے: ہمیں مزید سناؤ ،کیوں کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا فرما رہے تھے: اچھی آواز قرآن کی زینت ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2849

عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ: خَطَبَنَا ابْنُ مَسْعُودٍ فَقَالَ: كَيْفَ تَأْمُرُونِّي أَقْرَأُ عَلَى قِرَاءَةِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ بَعْدَ مَا قَرَأْتُ مِنْ فِي رَسُولِ اهِل ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌بِضْعًا وَسَبْعِينَ سُورَةً وَإِنَّ زَيْدًا مَعَ الْغِلْمَانِ لَهُ ذُؤَابَتَانِ.
ابو وائل سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا اور فرمایا: تم مجھے صرف زید بن ثابت‌رضی اللہ عنہ کی قرأت پر کیسے مجبور کرتے ہو جبکہ میں نے ستر سے زائد سورتیں خود رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے منہ سے پڑھی ہیں؟ (یعنی براہ راست آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سیکھی ہیں) اور زید‌رضی اللہ عنہ تو بچوں کے ساتھ کھیل رہے ہوتےتھے ان کے دوحصوں میں تقسیم تھے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2850

عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ مَرْفُوعاً: خِيَارُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ.
مصعب بن سعد اپنے والد سے مرفوعا بیان کرتے ہیں کہ :تم میں بہترین لوگ وہ ہیں جو قرآن سیکھیں اور سکھائیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2851

عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ مَرْفُوعاً: خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ.
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: تم میں بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2852

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: أَلَا إِنَّ الدُّنْيَا مَلْعُونَةٌ، مَلْعُونٌ مَا فِيهَا إِلَّا ذِكْرُ اللهِ وَمَا وَالَاهُ وَعَالِمٌ أَوْ مُتَعَلِّمًا.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: دنیا ملعون ہے، اس میں موجود ہر چیز ملعون ہے، سوائے اللہ کے ذکر اور اللہ کا ذکر کرنے والے یا عالم ،یا متعلم کے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2853

عَنِ الْبَرَاء،قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : زَيِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِكُمْ، فَإِنَّ الصَّوْتَ الْحَسَنَ يَزِيدُ الْقُرْآنَ حُسْنا.
براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قرآن کو اپنی آوازوں سے مزین کرو، کیوں کہ اچھی آواز قرآن کے حسن میں اضافہ کر دیتی ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2854

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : سُبْحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ لِلهِ، وَلا إِلَهَ إِلا اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ، مِنَ الْبَاقِيَاتِ الصَّالِحَاتِ
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: سُبْحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ لِلهِ، وَلا إِلَهَ إِلا اللهُ، وَاللهُ أَكْبَرُ باقی رہنے والی نیکیاں ہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2855

) عَنْ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ قالت: مَرَّ بِي رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! إِنِّي قَدْ كَبِرْتُ وَضَعُفْتُ أَوْ كَمَا قَالَتْ: مُرْنِي بِعَمَلٍ أَعْمَلُهُ وَأَنَا جَالِسَةٌ قَالَ سَبِّحِي اللهَ مِائَةَ تَسْبِيحَةٍ فَإِنَّهَا تَعْدِلُ لَكِ مِئَةَ رَقَبَةٍ تُعْتِقِينَهَا مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ وَاحْمَدِي اللهَ مِائَةَ تَحْمِيدَةٍ تَعْدِلُ لَكِ مِئَةَ فَرَسٍ مُسْرَجَةٍ مُّلْجَمَةٍ تَحْمِلِينَ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللهِ وَكَبِّرِي اللهَ مِئَةَ تَكْبِيرَةٍ فَإِنَّهَا تَعْدِلُ لَكِ مِائَةَ بَدَنَةٍ مُقَلَّدَةٍ مُتَقَبَّلَةٍ وَهَلِّلِي اللهَ مِئَةَ تَهْلِيلَةٍ قَالَ ابْنُ خَلَفٍ: أَحْسِبُهُ قَالَ تَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَلَا يُرْفَعُ يَوْمَئِذٍ لِأَحَدٍ عَمَلٌ إِلَّا أَنْ يَأْتِيَ بِمِثْلِ مَا أَتَيْتِ بِهِ.
ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌میرے پاس سے گزرے تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں بوڑھی اور کمزور ہو چکی ہوں، مجھے کوئی عمل بتایئے جو میں بیٹھے بیٹھے کر سکوں۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: سو مرتبہ سبحان اللہ کہو، یہ تمہارے لئے اولاد اسماعیل سے سو گرد نیں آزاد کرنے کے برابر ہے۔ اور سو مرتبہ الحمدللہ کہو، یہ تمہارے لئے سو عدد زین اور لگام پہنائے ہوئے( تیار شدہ)گھوڑوں کے برابر ہوگاجو تم اللہ کے راستے میں دو۔ اور سو مرتبہ اللہ اکبر کہو، یہ تمہارے لئے نکیل ڈالی ہوئی مقبول اونٹنیوں کے برابر ہوگا۔ سو مرتبہ لا الہ الا اللہ کہو۔ ابن خلف نے کہا: میرے خیال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: یہ آسمان و زمین کو بھر دے گا، اس دن کسی شخص کا عمل اتنا بلند نہیں ہو گا سوائے اس شخص کے جو اس طرح کہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2856

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : سَبَقَ الْمُفَرِّدُونَ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ! وَمَنِ (الْمُفَرِّدُونَ)؟ قَالَ: الَّذِينَ يُهْتَرُونَ فِي ذِكْرِ اللهِ عزو جل.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: تنہا رہنے والےسبقت لے گئے۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ تنہا رہنے والے کون لوگ ہیں؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جو لوگ اللہ کے ذکر میں مشغول رہتے ہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2857

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ بُريدَة، عَنْ أَبِيه قَالَ: سَمعتُ النبي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يقْرَأ في الصّلاة : « لَوْ أَنَّ لِابْنِ آدَمَ وَادِيًا مِنْ ذَهَبٍ لَابْتَغَى إِلَيْه ثَانِيًا، وَلَو أعْطِي ثَانِيًا لَابْتَغَى إِلَيْه ثَالِثًا، وَلَا يَمْلَأ جَوْفَ ابْن آدَم الَّا التراب » .
عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ میں نے نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا، آپ نماز میں پڑھ رہے تھے: اگر ابن آدم کے لئے سونے کی ایک وادی ہو تو وہ دوسری وادی تلاش کرے گا۔ اگر اسے دوسری وادی دے دی جائے تو وہ تیسری وادی تلاش کرے گا۔ اور ابن آدم کا پیٹ قبر کی مٹی کے علاوہ کوئی دوسری چیز نہیں بھر سکتی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2858

عَنْ عَبْدِ اللهِ (بن مَسعُودٍ) مَرفُوعاً : « سُورَةُ تَبَارَكَ هِيَ الْمَانِعَةُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ».
عبداللہ بن مسعود‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: سورۂ تبارک (سورۃ الملک) عذاب قبر سے رکاوٹ کا باعث ہے۔(
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2859

عن عقبة مرفوعا: « سَيَخْرُج أَقْوَام مِّنْ أُمَتِي يَشْرَبُون الْقُرْآن كَشُربهم الْمَاء ».
)عقبہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ میری امت میں سے کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو قرآن کو پانی کی طرح پئیں گے۔( )s
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2860

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ رضی اللہ عنہ يَا رَسُولَ اللهِ! قَدْ شِبْتَ؟ قَالَ: شَيَّبَتْنِي (هُودٌ) وَ (الْوَاقِعَةُ) وَ (الْمُرْسَلَاتُ) وَ (عَمَّ يَتَسَاءَلُونَ) وَ (إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ).
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ابو بکر‌رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ بوڑھے محسوس ہوتے ہیں؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: ھود، واقعہ، المرسلات، عم یتساء لون، اور اذا الشمس کورت سورتوں نے مجھے بوڑھا کر دیا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2861

عَنْ يَحْيَى بن أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ حَدَّثني ابن أُبَيّ أَنَّ أّبَاهُ أَخْبَرَهُ: أَنَّهُ كَانَ لَهُم جُرْنٌ فِيهِ تَمْرٌ، وَكَان أَبِي يَتعَاهَده فَوَجدَه يَنْقُصُ فَحَرَسَهُ فَإِذَا هُوَ بِدَابَّةٍ تشبه الْغُلامَ الْمُحْتَلِمِ، قَالَ: فَسَلَّمَتُ فَرَدَّ السَّلامَ، فَقُلتُ: مَنْ أَنْتَ؟ أَجِنٌّ أَمْ إِنْسٌ؟ قَالَ: جِنٌّ قَالَ : فَنَاوِلْنِي يَدَكَ ، فَنَاوَلَنِي يَدَهُ، فَإِذَا هِي يَدُ كَلْبٍ، وشَعْرُ كَلْبٍ، قَالَ: هَكَذَا خَلْقُ الْجِنِّ؟ قَالَ: لَقَدْ عَلِمَتِ الْجِنُّ مَا فِيهِمْ أَشَدُّ مِنِّي، قَالَ لَه أَبِي: مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنعْتَ؟ قَالَ: بَلَغَنَا أَنَّكَ رَجُلٌ تُحِبُّ الصَّدَقَةَ، فَأحبَبْنَا أَن نُصِيبَ مِنْ طَعَامِكَ، قَالَ أَبِي: فَمَا الذِي يجِيرنا مِنكُم؟ قَالَ: هَذِهِ الآيَةُ: آيَةُ (الكرسي) ثُم غَدا إِلى النبي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فأخبَره فَقَالَ: صَدَقَ الْخَبِيثُ.
یحییٰ بن ابی کثیر سے مروی ہے کہتے ہیں کہ مجھے ابن ابی نے بیان کیا، ان کے والد نے انہیں بتایا کہ ان کا ایک کھجور سکھانے کا میدان تھا جس میں کھجوریں تھیں۔ ان کا والد اس کی نگرانی کرتا تھا۔ ایک دن دیکھا کہ کھجوریں کم ہیں، تو اس کا پہرہ دیا۔ کیا دیکھتے ہیں کہ ایک جانور ہے جو بالغ لڑکے کے مشابہ ہے۔ میں نے سلام کہا ،اس نے سلام کا جواب دیا ۔میں نے کہا: جن ہو یا انسان؟ اس نے کہا جن ،انہوں نے کہا: مجھے اپنا ہاتھ دکھاؤ۔ اس نے اپنا ہاتھ دکھایا تو کیا دیکتےو ہیں وہ ایک کتے کی طرح کا ہاتھ ہے اور کتے کی طرح بال ہیں ۔انہوں نے کہا: جن کی تخلیق اس طرح ہوتی ہے؟ جن نے کہا: جنات جانتے ہیں کہ ان میں مجھ سے طاقتور کوئی نہیں ہے۔ میرے والد نے اس سے کہا: تمہیں اس کام پر کس نے مجبور کیا ؟ اس نے کہا:ہمیں خبر ملی ہے کہ تم ایسے شخص ہو جو صدقہ پسند کرتے ہو، اس لئے ہم نے سوچا کہ ہم بھی آپ کا کھانا کھائیں ،میرے والد نے کہا: ہمیں تم سے کونسی چیز پناہ دیتی ہے؟ اس نے کہا:آیتہ الکرسی ۔میرے والد صبح نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس گئے اور انہیں بتایا تو آپ نے فرمایا: اس خبیث نے سچ کہا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2862

عَن أَبي هُريْرة مَرفوعاً: صَلُّوْا عَلَى أَنْبِيَاء اللهِ وَرُسُلِه ، فَإِن الله بَعَثَهُم كَمَا بَعَثَنِي
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: اللہ کے انبیاء علیہم السلام اور رسولوں پر درود بھیجو، کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں بھی اسی طرح مبعوث کیا جس طرح مجھے مبعوث کیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2863

عَن أَبِي هُرَيرة رضی اللہ عنہ قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم :صَلُّوْاعليَّ فَإِن صَلَاتَكُم عليَّ زَكَاةٌ لَكُم وَسَلُواالله لِيَ الْوَسِيلَة.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: مجھ پر درود بھیجو کیوں کہ تمہارا مجھ پر درود بھیجنا تمہارے لئے پاکیزگی کا باعث ہے۔ اور اللہ تعالیٰ سے میرے لئے وسیلے کا سوال کرو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2864

) عَن عَبْدِ اللهِ بْنِ بسر المَازني قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيَانِ إِلَى رَسُول اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَال أَحدهُمَا: يَا رَسُول الله! أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ؟ قَال: طُوبَى لِمَنْ طَالَ عُمْرُهُ وَحَسُنَ عَمَلُهُ . وَقَال الْآخَر: أَيُّ الْعَمَلِ خَيْرٌ؟ قَالَ: خَيْرُ الْعَمَلِ أَنْ تُفَارِقَ الدُّنْيَا وَلِسَانُكَ رَطْبٌ مِنْ ذِكْرِ اللهِ.
عبداللہ بن بسر مازنی کہتے ہیں کہ دو بدو رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس آئے ۔ایک نے کہا: اے اللہ کے رسول! کونسا شخص بہتر ہے؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اس شخص کے لئے خوشخبری ہو جس کی عمر لمبی ہوئی ،اور اس نے نیک اعمال کئے۔ دوسرے شخص نے کہا: کونسا عمل بہتر ہے؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا کہ: بہترین عمل یہ ہے کہ تم دنیا سے اس طرح جاؤ کہ تمہاری زبان اللہ کے ذکر سے تر ہو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2865

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ:قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! مَا غَنِيمَةُ مَجَالِسِ الذِّكْرِ؟ قَالَ: غَنِيمَةُ مَجَالِسِ الذِّكْرِ الْجَنَّةُ .
عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے کہا:اے اللہ کے رسول!مجالس ذکر کی غنیمت(انعام)کیا ہے؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: مجالس ذکر کا انعام جنت ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2866

عَن ابنِ عَبَاسِ عَنِ النَّبِّي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: قَالَ اللهُ تَبارك تَعَالَى: يَا ابْنَ آدَم! إِذَا ذَكَرْتَنِي خَالِيًا، ذَكَرْتُك خَالِيًا، وَإِن ذَكَرْتَنِي في مَلَأ ذَكَرْتُكَ في مَلَأ خَيْرٍ مِّنَ الَّذِين تَذْكُرُنِي فِيْهِم
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے: اے ابن آدم !جب تم مجھے تنہائی میں یاد کرو گے تو میں تمہیں تنہائی میں یاد کرو ں گا۔ اور جب تم مجھے لوگوں میں یاد کرو گے تو میں تمہیں ان لوگوں میں یاد کروں گا جو ان سے بہتر ہوں گے جن میں تم مجھے یاد کرتے ہو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2867

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: قَالَ اللهُ تَعَالَى: يَا ابْنَ آدَمَ! إِنَّكَ مَا دَعَوْتَنِي وَرَجَوْتَنِي غَفَرْتُ لَكَ عَلَى مَا كَانَ فِيكَ وَلَا أُبَالِيِ يَا ابْنَ آدَمَ! لَوْ بَلَغَتْ ذُنُوبُكَ عَنَانَ السَّمَاءِ ثُمَّ اسْتَغْفَرْتَنِي غَفَرْتُ لَكَ، وَلَا أُبَالِي يَا ابْنَ آدَمَ! إِنَّكَ لَوْ أَتَيْتَنِيِ بِقُرَابِ الْأَرْضِ خَطَايَا ثُمَّ لَقِيتَنِي لَا تُشْرِكُ بِي شَيْئًا لَأَتَيْتُكَ بِقُرَابِهَا مَغْفِرَةً.
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :اے ابن آدم!تو مجھے جب بھی پکارے گا اور مجھ سے امید رکھے گا تو میں تیرے سارے گناہ بخش دوں گا اور کوئی پرواہ نہیں کروں گا۔ اے ابن آدم !اگر تیرے گناہ آسمان کی بلندی کو چھولیں،پھر تو مجھ سے معافی مانگے تو میں تجھے بخش دوں گا اور مجھے کوئی پرواہ نہیں ہوگی۔ اے ابن آدم! اگر تو میرے پاس زمین بھر خطائیں لے کر آئے بس تو نے میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہو تو میں تیرے لئے زمین بھر مغفرت لاؤں گا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2868

عَنْ سَلمَان قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : قَالَ رَجُلٌ: اَلْحَمْد لِلهِ كَثِيرًا، فَأَعظَمهَا الْمَلَكُ أَن يَكْتُبهَا، وَرَاجَعَ فِيهَا رَبَّه عَزّ وَجَل، فَقِيلَ لَه: اُكْتُبْهَا كَمَا قَالَ عَبْدِي: كَثِيرًا.
سلمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: ایک آدمی نے کہا: الحمدللہ کثیرا (اللہ کے لئے بہت زیادہ تعریفات ہوں) فرشتے کو لکھنا گراں محسوس ہوا تو اس نے اس بارے میں اپنے رب عزوجل سے رجوع کیا۔ تو اس سے کہا گیا: اسے اسی طرح لکھو جس طرح میرے بندے نے کہا: بہت زیادہ
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2869

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَتْ قُرَيْشٌ لِلنَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم : اُدْعُ لَنَا رَبَّكَ أَنْ يَجْعَلَ لَنَا الصَّفَا ذَهَبًا وَنُؤْمِنُ بِكَ قَالَ: وَتَفْعَلُونَ؟ قَالُوا: نَعَمْ فَدَعَا فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ: إِنَّ رَبَّكَ يَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلَامَ وَيَقُولُ: إِنْ شِئْتَ أَصْبَحَ لَهُمْ (الصَّفَا) ذَهَبًا فَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ مِنْهُمْ عَذَّبْتُهُ عَذَابًا لَا أُعَذِّبُهُ أَحَدًا مِّنَ الْعَالَمِينَ وَإِنْ شِئْتَ فَتَحْتُ لَهُمْ بَابَ التَّوْبَةِ وَالرَّحْمَةِ قَالَ: بَلْ بَابُ التَّوْبَةِ وَالرَّحْمَةِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ قریش نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اپنے رب سے ہمارے لئے دعا کیجئے کہ وہ صفا کو ہمارے لئے سونے کا بنا دے ، ہم آپ پر ایمان لے آئیں گے۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: کیا تم ایسا کرو گے؟ قریش نے کہا: ہاں۔ آپ نے دعا کی تو جبریل آپ کے پاس آئے اور کہنے لگے: آپ کا رب آپ کو سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے کہ اگر تم چاہو تو (صفا) ان کے لئے سونے کا بن جائے لیکن اس کے بعد جس شخص نے کفر کیا اسے میں ایسا عذاب دوں گا جو دنیا میں کسی کو نہیں دیا ہوگا۔ اور اگر تم چاہو تو میں ان کے لئے توبہ اور رحمت کا دروازہ کھلا رکھوں ۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: تو بہ اور رحمت کا دروازہ اچھا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2870

عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ عَنْ أَبِيهِ (طارق بن أشيم) أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! كَيْفَ أَقُولُ حِينَ أَسْأَلُ رَبِّي؟ قَالَ: قُلْ: اَللهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَعَافِنِي وَارْزُقْنِي وَيَجْمَعُ أَصَابِعَهُ إِلَّا الْإِبْهَامَ فَإِنَّ هَؤُلَاءِ تَجْمَعُ لَكَ دُنْيَاكَ وَآخِرَتَكَ.
ابو مالک اشجعی رحمۃ اللہ علیہ اپنے والد(طارق بن اشیم) سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا، آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! جب میں اپنے رب سے سوال کروں تو کیا کہوں؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: کہو: اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، مجھے عافیت دے، اور مجھے رزق دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاروں انگلیاں ملائیں سوائے انگوٹھے کے ۔ یہ چاروں دعائیں تمہارے لئے دنیا اور آخرت کی بھلائی جمع کر دیں گی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2871

عَنْ أَبِي هُرَيْرَة قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْر الصدِيق رضی اللہ عنہ يَا رَسُولَ الله! مُرْنِي بِشَيْءٍ أَقَوْلُه إِذَا أَصْبَحْتُ وَإِذَا أَمْسَيْتُ قال: قُلْ: اَللهُمّ عَالِم الْغَيْب وَالشَّهَادَة فَاطِر السَّمَاوَات وَالأَرْضِ رَبّ كُل شئ وَمَلِيكَه أَشهَد أَن لَا إِلَه أَنْتَ أَعُوذُ بِكَ مِن شَرّ نَفْسِي وَشَرّ الشَّيْطَان وَشِرْكه قُلْه إِذَا أَصْبَحت وَإِذَا أَمْسَيْت وَإِذَا أَخْذتَ مَضْجَعَك.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابو بکر صدیق‌رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول!مجھے ایسی دعا سکھائیے جو میں صبح و شام پڑھتا رہوں؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: کہو ،اے اللہ غیب اور حاضر کو جاننے والے ،آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے، ہر چیز کے رب اور مالک ،میں گواہی دیتا ہوں کہ تو ہی سچا معبود ہے میں اپنے نفس کے شر، شیطان کے شر اور شرک سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ صبح شام اور رات سوتے وقت یہ کلمات کہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2872

عَنْ أَنسٍ رضی اﷲ عنہ قَالَ: جَاء أَعْرَابِيٌّ۔ إلی النَّبِي ﷺ فَقَال: یَا رَسُولَ اﷲ، عَلَمنِي خَیْرًا فَأَخَذ النَّبِي ﷺ بِیَدہ فَقَال: قُل سُبْحَان اﷲ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ، وَلَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، وَاللّٰہُ أَکْبَرُ فَعَقَد الْأَعْرَابِيّ عَلَی یدہ۔ وَمَضَی وَتَفَکَّرتُم رَجَع فَتَبَسَّم النَّبِي ﷺ قَالَ: تَفکر الْبَائِس فَجَاء فَقَال: یَا رَسُول اللّٰہ!، سُبْحَان اﷲ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ، وَلَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، وَاللّٰہُ أَکْبَرُ ھٰذَا لِلّٰہِ فَمَا لِي؟ فَقَال لَہ النَّبِي ﷺ: یا أَعْرَابِيّ! إذَا قُلْتَ: سُبْحَانَ اﷲِ قَالَ اﷲُ: صَدقْتَ وَإِذَا قُلْتَ: الْحَمْدُ لِلّٰہِ قَالَ اﷲُ: صَدَقْتَ، وَإِذَا قُلْتَ: وَلَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ قَالَ اﷲُ: صَدَقْتَ، وَإِذَا قُلْتَ: اﷲُ أَکْبَر قَالَ اﷲُ: صَدَقْتَ، وَإِذَا قُلْتَ:: اللھُمّ! اغْفِرْ لِي قَالَ اﷲُ: قَد فَعلتُ وَإِذَا قُلْتَ: اللھُمّ! ارْحَمْنِي قَالَ اﷲُ: (قد) فَعلتُ وَإِذَا قُلْتَ: اللھُمّ! ارْزُقْنِي قَالَ اﷲُ: قَد فَعلتُ قَالَ: فَعَقَد الْأَعْرَابِيّ عَلَی سَبع في یَدہ ثُمَّ وَلَّی۔
انس رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ایک بدو نبی ﷺ کے پاس آیا او رکہنے لگا: اے اﷲ کے رسول! مجھے خیر سکھائیے۔ نبی ﷺ نے اس کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا کہو: سبحان اﷲ، والحمدللہ، ولا الہ الّا اﷲ، واﷲ اکبر۔ بدو نے اپنے انگلیوں پر گنا، اور سوچتا ہوا چلا گیا۔ پھر واپس پلٹا، تو نبی ﷺ تبسم فرمانے لگے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ناامید شخص کی طرح فکر کررہا ہے۔ وہ آپ کے قریب آیا اور کہنے لگا: اے اﷲ کے رسول! سبحان اﷲ، والحمدللہ، ولا الہ الا اﷲ، واﷲ اکبر یہ اﷲ کے لیے ہیں میرے لیے کیا ہے؟ نبی ﷺ نے اس سے فرمایا: اے دیہاتی! جب تم سبحان اﷲ کہو گے تو اﷲ تعالیٰ فرمائے گا تم نے سچ کہا، جب تم الحمدللّٰہ کہو گے تو اﷲ تعالیٰ فرمائے گا تم نے سچ کہا، جب تم لا الہ الا اﷲ کہو گے تو اﷲ تعالیٰ فرمائے گا: تم نے سچ کہا، جب تم اﷲ اکبر کہو گے تو اﷲ تعالیٰ فرمائے گا تم نے سچا کہا، جب تم کہو گے: اے اﷲ مجھے بخش دے تو اﷲ تعالیٰ فرمائے گا میں نے بخش دیا جب تم کہو گے: اے اﷲ مجھ پر رحم فرما تو اﷲ تعالیٰ فرمائے گا: میں نے رحم کردیا، اور جب تم کہو گے اے اﷲ مجھے رزق عطا فرما، تو اﷲ تعالیٰ فرمائے گا میں نے رزق دے دیا، بدو نے اپنے ہاتھ پر سات کی گنتی گنی پھر واپس پلٹ گیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2873

عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ قَالَ: قُلْتُ: لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَنْبَشٍ التَّمِيمِيِّ وَكَانَ (شيخا) كَبِيرًا: أَدْرَكْتَ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: نَعَمْ قَالَ: قُلْتُ: كَيْفَ صَنَعَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌لَيْلَةَ كَادَتْهُ الشَّيَاطِينُ؟ فَقَالَ: إِنَّ الشَّيَاطِينَ تَحَدَّرَتْ تِلْكَ اللَّيْلَةَ عَلَى رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌مِنَ الْأَوْدِيَةِ وَالشِّعَابِ وَفِيهِمْ شَيْطَانٌ بِيَدِهِ شُعْلَةُ نَارٍ يُرِيدُ أَنْ يُحْرِقَ بِهَا وَجْهَ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَهَبَطَ إِلَيْهِ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ! قُلْ: قَلتُ: وَمَا أَقُولُ؟ قَالَ: قُلْ: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ الَّتِي لا يُجَاوِزُهُنَّ بَرٌّ ، وَلا فَاجِرٌ مِّنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَذَرَأَ وَبَرَأَ وَمِنْ شَرِّ مَا يَنْزِلُ مِنَ السَّمَاءِ وَمِنْ شَرِّ مَا يَعْرُجُ فِيهَا وَمِنْ شَرِّ مَا ذَرَأَ فِي الأَرْضِ وَمَا يَخْرُجُ مِنْهَا ، وَمِنْ شَرِّ فِتَنِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمِنْ شَرِّ كُلِّ طَارِقٍ إِلَّا طَارِقًا يَطْرُقُ بِخَيْرٍ يَا رَحْمَنُ! قَالَ: فَطَفِئَتْ نَارُهُمْ وَهَزَمَهُمُ اللهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى.
ابو تیاح سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے عبدالرحمن بن خنبش تمیمی‌رضی اللہ عنہ جو ایک بوڑھے شخص تھے، سے کہا: کیا آپ نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کو دیکھا ہے ؟انہوں نے کہا:جی ہاں، میں نے کہا: جس رات شیاطین آپ کے قریب آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے کیا کیا؟ کہنے لگے: اس رات شیاطین آپ کی طرف وادیوں اور گھاٹیوں سے آنے لگے، ان میں ایک شیطان ایسا بھی تھا جس کے ہاتھ میں آگ کا شعلہ تھا ،اور وہ آپ کا چہرہ جلانا چاہتا تھا ،جبریل علیہ السلام آپ کے پاس آئے اور کہنے لگے: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !کہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: کیا کہوں؟ جبریل علیہ السلام نے کہا: آپ کہئے: میں اللہ تعالیٰ کے ان مکمل کلمات کی پناہ میں آتا ہوں جن سے کوئی نیک یا بد تجاوز نہیں کر سکتا ،ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی اور زمین میں پھیلائی۔ اور ہر اس چیز کے شر سے جو آسمان سے نازل ہوتی ہے ،اور جو آسمان میں چڑھتی ہے اور ہر اس چیز کے شر سے جو زمین میں پھلتی پھولتی ہے اور جو زمین سے نکلتی ہے ، رات اور دن کے فتنوں سے اور رات کو آنے والے فتنوں کے شر سے سوائے اس کے جو خیر لے کر آئے اے رحمن۔ یہ کہتے ہی ان کی آگ بجھ گئی اور اللہ تبارک وتعالیٰ نے انہیں شکست دے دی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2874

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : قُلۡ یٰۤاَیُّہَا الۡکٰفِرُوۡنَ ۙ(۱) تَعْدِلُ رُبْعَ الْقُرْآنِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قُلۡ یٰۤاَیُّہَا الۡکٰفِرُوۡنَ﴿۱﴾ ،چوتھائی قرآن کے برابر ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2875

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! أَرَأَيْتَ إِنْ عَلِمْتُ أَيُّ لَيْلَةٍ لَيْلَةُ الْقَدْرِ مَا أَقُولُ فِيهَا؟ قَالَ: قُولِي (وفي رواية: تَقُولِينَ) اللهُمَّ! إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کے خیال میں اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ لیلۃ القدر کونسی ہے تو مجھے کیا کہنا چاہیئے؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: کہو، اے اللہ تو درگزر کرنے والا ہے، درگزر کو پسند کرتا ہے ،مجھے معاف کر دے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2876

عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ، قَالَ: اَلْقُرْآنُ شَافِعٌ مُشَفَّعٌ، مَنْ جَعَلَهُ أَمَامَهُ قَادَهُ إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَنْ جَعَلَهُ خَلْفَ ظَهرِه سَاقَهُ إِلَى النَّارِ.
جابر‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قرآن سفارش کرنے والا ہے اور اس کی سفارش قبول کی جاتی ہے۔ جو شخص اسے اپنے سامنے رکھے گا اسے جنت کی طرف لے جائے گا اور جو اسے اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دے گا اسے جہنم کی طرف ہانک کر لے جائے گا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2877

عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : الْقُصَّاصُ ثَلَاثَةٌ أَمِيرٌ أَوْ مَأْمُورٌ أَوْ مُخْتَالٌ.
عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:قصہ بیان کرنے والے تین قسم کے لوگ ہوتے ہیں امیر، مامور اور تکبر والا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2878

عَنْ أَنسٍ: كَانَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌إِذَا اجْتَهَد لِأَحد في الدُّعَاء قَالَ: جَعل الله عَلَيْكُم صَلَاةَ قَوْمٍ أَبْرَارٍ، يَقُومُون اللَّيْل وَيَصُومُون النَّهَار، لَيْسُوا بِأَثِمَّةٍ وَلَا فُجَّارٍ.
انس‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌جب کسی کے لئے انتہائی سنجیدگی سے دعا کرتے تو فرماتے :اللہ تعالیٰ تم پر نیک لوگوں کی رحمت فرمائے ،جو رات کو قیام کرتے ہیں اور دن کو روزہ رکھتے ہیں ،نہ گنہگارہیں نہ فاسق وفاجر ہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2879

عَنِ الْبَرَاءِ بن عازب قَالَ: كَانَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ وَضَعَ يَدَهُ تَحْتَ خَدِّهِ الأَيْمَنِ، وَيَقُولُ: اَللّٰهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ. ورد ایضا ..........
براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌جب سونے کا ارادہ فرماتے تو اپنا دایاں ہاتھ اپنے دائیں رخسار کے نیچے رکھتے اور کہتے: اے اللہ جس دن تو اپنےبندوں کو اٹھائے گا مجھے اس دن کے عذاب سے بچا ۔( ) یہ حدیث سیدنا حذیفہ بن یمان اور ام المؤمنین سیدہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2880

عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ وَهُوَ جُنُبٌ تَوَضَّأَ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْكُلَ(وَهُوجُنُبٌ)غَسَلَ يَدَيْهِ.
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌جب جنابت کی حالت میں سونے کا ارادہ فرماتے تو وضو کرلیتے، اور جب (جنابت کی حالت میں)کھانا کھانے کا ارادہ فرماتے تو اپنے ہاتھ دھولیتے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2881

عن أبي لُبَابَة بن عبد الْمُنْذِر، أَن رَسُول الله ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌كَان إِذَا أَرَاد دُخُول قَرْيَةٍ لَمْ يَدْخُلْهَا حَتَّى يَقُول: اَللّٰهُمّ رَبّ السَّمَوَات السَّبعِ وَمَا أَظلَّتْ، وَرَبَّ الْأَرَضِين السَّبعِ وَمَا أَقلَّتْ، وَرَبَّ الرِّيَاحِ وَمَا أَذرت، وَرَبّ الشَّيَاطِين وَمَا أَضلَّت، إِنِّي أَسْأَلَك خَيْرَهَا، وَخَيْر مَا فِيهَا، وَأَعُوذ بِك مِن شَرّهَا، وَشَرّ مَا فِيهَا
ابو لبابہ بن عبدالمنذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌جب کسی بستی میں داخل ہونے کا ارادہ فرماتے تو جب تک یہ دعا نہ کر لیتے اس بستی میں داخل نہ ہوتے، اے اللہ! ساتوں آسمان کے رب اور جن چیزوں کو انہوں نے ڈھانپا ہوا ہے، اور ساتوں زمینوں کے رب اور جن چیزوں کو انہوں نے اٹھایا ہوا ہے،ہواؤں کے رب اور جن چیزوں کو یہ اڑائے پھرتی ہیں، شیاطین کے رب اور جن کو یہ گمراہ کرتے ہیں ،میں تجھ سے اس بستی بھلائی اور جو اس بستی میں ہے اس کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں اور اس بستی کے شر اور جو اس بستی میں ہے اس کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2882

عَنْ سَلَمَةَ بن الأَكْوَعِ، قَالَ: كَانَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌إِذَا اشْتَدَّتِ الرِّيحُ يَقُول: اَللّٰهُمَّ لَقَحًا لا عَقِيمًا.
سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ: جب ہوا تیز چلنے لگتی تو آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌فرماتے :اے اللہ اس ہوا کوخیر والی بناتباہی والی نہ بنا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2883

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ كَانَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌إِذَا أَصْبَحَ قَالَ: اللّٰهُمَّ! بِكَ أَصْبَحْنَا وَبِكَ أَمْسَيْنَا وَبِكَ نَحْيَا وَبِكَ نَمُوتُ وَإِلَيْكَ النُّشُورُ. وَإِذَا أَمْسَى قَالَ: اَللّٰهُمَّ! بِكَ أَمْسَيْنَا وَبِكَ أَصْبَحْنَا وَبِكَ نَحْيَا وَبِكَ نَمُوتُ وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: جب صبح ہو تی تو آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌فرماتے اے اللہ! تیرے نام کے ساتھ ہم نے صبح کی اور تیرے نام کے ساتھ ہم نے شام کی ،تیرے نام کے ساتھ ہم زندہ ہیں اور تیرے نام کے ساتھ ہم مرتے ہیں اور تیری طرف ہی اٹھ کر جانا ہے، اور جب شام ہوتی تو فرماتے :اے اللہ! تیرے نام کے ساتھ ہم نے شام کی، اور تیرے نام کے ساتھ ہم نے صبح کی، تیرے نام کے ساتھ ہم زندہ ہیں اور تیرے نام کے ساتھ ہم مرتے ہیں اور تیری طرف ہی لوٹ کر جانا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2884

عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: كَانَ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا أوَى إِلَى فِرَاشِهِ نَامَ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ ثُمَّ قَالَ: اللّٰهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ وَقَالَ صلی اللہ علیہ وسلم : مَنْ قَالَهُنَّ ثُمَّ مَاتَ تَحْتَ لَيْلَتِهِ مَاتَ عَلَى الْفِطْرَةِ.
براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌جب اپنے بستر پر آتے تو اپنے دائیں پہلو پر لیٹتے، پھر فرماتے :اے اللہ! میں نے خود کو تیرے سپرد کر دیا، اور اپنا رخ تیری طرف کر لیا، اپنا معاملہ تیرے سپرد کر دیا، تجھے اپنا سہارا بنالیا، تیری طرف رغبت کرتے ہوئے اور تجھ سے ڈرتے ہوئے ، تیرے علاوہ کوئی پناہ گاہ اور جائے نجات نہیں، اور جو کتاب تو نے نازل فرمائی اس پر ایمان لایا اور جو نبی تو نے مبعوث فرمایا میں اس پر ایمان لایا، اور آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جس شخص نے یہ کلمات کہے اور اسی رات مرگیا تو وہ فطرت پر فوت ہوا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2885

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌إِذَاحَزَبَهُ أَمْرٌ قَالَ: يَا حَيُّ! يَا قَيُّومُ! بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ.
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کو جب کوئی معاملہ پریشان کرتا تو آپ فرماتے :يَا حَيُّ! يَا قَيُّومُ! بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ۔اے زندہ اور قائم رہنے والے! میں تیری رحمت کے ذریعے ہی مدد طلب کرتا ہوں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2886

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قال كَانَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌إِذَا دَعَا (يَعني: فِي الإِسْتسقَاء) جَعَلَ ظَاهِرَ كَفَّيْهِ مِمَّا يَلِي وَجْهَهُ.
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌جب دعا کرتے (استسقاء میں)تو اپنے ہاتھوں کی پشت اپنے چہرے کی طرف کرتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2887

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌إِذَا رَأَى مَا يُحِبُّ قَالَ: اَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذِي بِنِعْمَتِهِ تَتِمُّ الصَّالِحَاتُ وَإِذَا رَأَى مَا يَكْرَهُ قَالَ: اَلْحَمْدُ لِلهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ.
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌جب کسی پسندیدہ چیز کو دیکھتے تو فرماتے: تمام تعریفات اس اللہ کے لئے جس کے انعام سے نیک اعمال پورے ہوتے ہیں اور جب کوئی نا پند یدہ کام دیکھتے تو فرماتے: ہر حال میں اللہ کا شکر ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2888

عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللهِ قَالَ: كَانَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌إِذَا رَأَى الْهِلَالَ قَالَ: اَللّٰهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالْيُمْنِ وَالْإِيمَانِ وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ رَبِّي وَرَبُّكَ اللهُ.
طلحہ بن عبیداللہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہتے ہیں کہ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌جب چاند دیکھتے تو فرماتے :اے الہا! اسے ہم پر برکت ،ایمان، سلامتی اور اسلام کے ساتھ طلوع فرما، میرا اور تمہارا رب اللہ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2889

عَنْ ثَوبَان رضی اللہ عنہ ، أَن النَّبي صلی اللہ علیہ وسلم : كَان إِذَا رَاعه شَيْء قَالَ : هُو الله رَبِّي لَا أشْرك به شَيْئًا .
ثوبان‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ جب نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کو کوئی چیز عمدہ لگتی تو آپ فرماتے ۔وہ اللہ میرا رب ہے میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2890

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌إِذَا كَانَ فِي سَفَرٍ فَأَسْحَرَ يَقُولُ: سَمِعَ سَامِعٌ بِحَمْدِ اللهِ وَحُسْنِ بَلَائِهِ عَلَيْنَا رَبّنَا صَاحِبْنَا وَأَفْضِلْ عَلَيْنَا عَائِذًا بِاللهِ مِنَ النَّارِ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌جب کسی سفر میں ہوتےاور صبح ہوجاتی تو آپ فرماتے: سننے والے نے اللہ کی حمد اور ہم پر ہمارے رب کی نعمت کے بارے میں سن لیا (اے اللہ!)ہمارا ساتھی بن اور ہم پر فضل کرہم آگ سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2891

عَنْ أَنسٍ قَالَ: كَان ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌إِذَا هَاجَتْ رِيْحٌ شَدِيْدَةٌ قَالَ: «اَللّٰهُمّ إِنِّي أَسْأَلُك مِنْ خَيْر مَا أُرْسِلَتْ بِه ، وَأَعُوذ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا أرْسِلَتْ بِه».
انس‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ جب تیزہوا چلتی تو آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌فرماتے : اے اللہ! جس بھلائی کے ساتھ اسے بھیجا گیا ہے میں تجھ سے اس کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں اور جس برائی کے ساتھ اسے بھیجا گیا ہے اس کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2892

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ زَيْد الْخَطمي قَالَ: كَانَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌إِذَا وَدَّعَ الجَيْشَ قَالَ: «أَسْتَوْدِعُ اللهَ دِينَكُم وَأَمَانتَكُم وَخَوَاتِيم أَعْمَالَكُم».
عبداللہ بن زید خطمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌جب لشکر کو الوداع کرتے تو فرماتے: میں تمہارا دین،تمہاری امانت اور تمہارے اعمال کا انجام اللہ کے سپرد کرتا ہوں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2893

عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ: قُلْتُ لِأُمِّ سَلَمَةَ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ! مَا كَانَ أَكْثَرُ دُعَاءِ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌إِذَا كَانَ عِنْدَكِ؟ قَالَتْ: كَانَ أَكْثَرُ دُعَائِهِ: يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ. فَقِيْلَ لَه فِي ذَلِك؟ فَقَالَ: إِنَّهُ لَيْسَ آدَمِيٌّ إِلَّا وَقَلْبُهُ بَيْنَ أُصْبُعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ اللهِ فَمَنْ شَاءَ أَقَامَ وَمَنْ شَاءَ أَزَاغَ.
شہر بن حوشب رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے کہا: اے ام المومنین ! جب رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌آپ کے پاس ہوتے تو ان کی اکثر دعا کیا ہوتی تھی ؟ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کی اکثر دعا یہ تھی:”اے دلوں کو پھیرنے والے، میرا دل اپنے دین ثابت رکھ۔ “آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے اس بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: ہر آدمی کا دل اللہ کی دو انگلیوں کے درمیان ہے، جس کا دل چاہے ثابت رکھے، جس کا چاہے ٹیڑھا کر دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2894

عَنْ زَيْدِ بن أَرْقَمَ رضی اللہ عنہ ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ (مِنَ الْيَهُودِ) يَدْخُلُ عَلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ، (وَكَانَ يَأْمَنُهُ) فَعَقَدَ لَهُ عُقَدًا فَوَضَعَهُ فِي بِئْرِ رَجُلٍ مِّنَ الأَنْصَارِ، (فَاشْتَكَى لِذَلِكَ أَيَّامًا) (وَفِي حَدِيث عَائشَة: ستة أشهر) فَأَتَاهُ مَلَكَانِ يَعُودَانِهِ، فَقَعَدَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِهِ وَالآخَرُ عِنْدَ رِجْلَيْهِ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: أَتَدْرِي مَا وَجَعُهُ؟ قَالَ: فُلانٌ الَّذِي (كَانَ) يَدْخُلُ عَلَيْهِ عَقَدَ لَهُ عُقَدًا فَأَلْقَاهُ فِي بِئْرِ فُلانٍ الأَنْصَارِيِّ، فَلَوْ أُرْسِلَ (إِلَيه) رَجُلاً، وَأَخَذَ (مِنْه) الْعُقَدَ لَوَجَدَ الْمَاءَ قَدِ اصْفَرَّ، (فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ فَنَزَلَ عَلَيْه بـ(المُعوَّذَتَيْن) وَقَالَ: إِنَّ رَجُلا مِّنَ الْيَهُودِ سَحَرَكَ، وَالسحرُ فِي بِئْرِ فُلَان قَالَ:) فَبَعَثَ رَجُلاً (وفي طريق أخرى: فَبَعَثَ عَلِيًّا رضی اللہ عنہ ) (فَوَجَدَ الْمَاءَ قَد اصْفَرَّ) فَأَخَذَ الْعُقَدَ (فَجَاءَ بِهَا) (فَأَمرَه أَنْ يحِل الْعَقد وَيقرَأ آيَة) فَحَلَّهَا (فَجَعلَ يَقْرَأ وَيَحِل) (فَجَعَلَ كُلَّمَا حَلَّ عُقْدَةً وَجَدَ لِذَلِكَ خِفَّةً) فَبَرَأَ، (وفي الطريق الأخرى: فَقَامَ رَسُول اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌كَأَنَّمَا نَشَطَ مِنْ عِقَالٍ) وَكَانَ الرَّجُلُ بَعْدَ ذَلِكَ يَدْخُلُ عَلَى النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَلَمْ يَذْكُرْ لَهُ شَيْئًا مِنْهُ وَلَمْ يُعَاتِبْهُ (قَطُ حَتَى مَاتَ).
زید بن ارقم‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ایک (یہودی) شخص نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس آیا کرتا تھا، (آپ اس سے بے خوف رہتے) اس شخص نے آپ پر جادو کی گرہیں لگا کر ایک انصاری کے کنویں میں رکھ دیں،(آپ اس جادو کی وجہ سے کچھ دن بیمار رہے (عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے چھ ماہ)دو فرشتے آپ کی عیادت کرنے آئے، ایک آپ کے سرہانے بیٹھ گیا اور دوسرا آپ کے پاؤں کے پاس ،ایک نے کہا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ آپ کو کیا تکلیف ہے؟ دوسرے نے کہا: فلاں یہودی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس آیا کرتا تھا، اس نے آپ پر جادو کر دیا ہے، اور فلاں انصاری کےکنویں میں پھینک دیا ہے۔ اگر آپ وہاں کسی آدمی کو بھیجیں اور وہ اس گرہ کو اس میں سے نکال لے تو وہ دیکھے گا کہ کنویں کا پانی زرد ہوچکا ہے۔ (پھر جبریل علیہ السلام آپ کے پاس معوذتین لے کر آئے اور کہنے لگے: فلاں یہودی نے آپ پر جادو کر دیا ہے اور وہ جادو فلاں شخص کے کنویں میں ہے ،آپ نے ایک آدمی کو بھیجا(اور ایک روایت میں ہے :علی‌رضی اللہ عنہ کو بھیجا)(انہوں نے دیکھا کہ پانی زرد ہو چکا ہے)انہوں نے وہ گرہیں اٹھائی (اور آپ کے پاس لے آئے) (جبریل علیہ السلام نے آپ سے کہا کہ آپ آیت پڑھتے جائیں اور گرہ کھولتے جائیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گرہ کھولی (اور قرآن پڑھنا شروع کردیا اور گرہ کھولتے رہے) (آپ جب بھی کوئی گرہ کھولتے تو آپ تخفیف محسوس کرتے ) پھر آپ تندرست ہوگئے (اور دوسری روایت میں ہے: رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌اس طرح کھڑے ہوگئے جس طرح رسیوں سے کھولے گئے ہوں) اس کے بعد بھی وہ شخص آپ کے پاس آیا کرتا لیکن آپ نے اس سے کوئی بات نہیں کی نہ ہی اسے کبھی سزا دی(حتی کہ وہ فوت ہوگیا)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2895

قَالَتْ عَائِشَةُ: كَانَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فِي آخِرِ أَمْرِهِ يُكْثِرُ مِنْ قَوْلِ: سُبْحَانَ اهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ (قَالَتْ عَائِشَةُ:) فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! مَا لِي أَرَاكَ تُكْثِرُ مِنْ قَوْلِ: سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ؟ قَالَ: إِنَّ رَبِّي أَخْبَرَنِي أَنِّي سَأَرَى عَلَامَةً فِي أُمَّتِي وَأَمَرَنِي -إِذَا رَأَيْت تِلكَ الْعَلَامَة- أَنْ أُسَبِّحَ بِحَمْدِهِ وَأَسْتَغْفِرَهُ فَقَدْ رَأَيْتُهَا:اِذَا جَآئَ نَصْرُ اﷲِ وَ الْفَتْحُ(۱) وَ رَاَیْتَ النَّاسَ یَدْخُلُوْنَ فِیْ دِیْنِ اﷲِ اَفْوَاجًا(۲) فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَ اسْتَغْفِرْہٗ اِنَّہٗ کَانَ تَوَّابًا۔(۳)(النصر)
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌اپنی آخری عمر میں یہ دعا کثرت سے پڑھا کرتے تھے: اللہ اپنی تعریف کے ساتھ پاک ہے، میں اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں ،اور اس کی طرف رجوع کرتا ہوں(عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ) میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں آپ کو یہ دعا زیادہ پڑھتے ہوئے دیکھتی ہوں؟ اللہ اپنی تعریف کے ساتھ پاک ہے،میں اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں ،اور اس کی طرف رجوع کرتا ہوں آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میرے رب نے مجھے خبر دی ہے کہ میں اپنی امت میں ایک نشانی دیکھوں گا اور مجھے حکم دیا ہے کہ جب میں وہ نشانی دیکھوں تو اللہ کی تعریف کےساتھ اس کی پاکی بیان کروں اوراس سےبخشش طلب کروں،اوروہ نشانی میں نےدیکھ لی ہے:(سورۃ النصر:۱،۳) ’’جب اللہ کی مدد آجائے گی اور آپ دیکھیں گے کہ لوگ اللہ کے دین میں فوج در فوج داخل ہو رہے ہیں تب اپنے رب کی تعریف کے ساتھ تسبیح بیان کیجئے اور اس سے بخشش طلب کیجئے۔ یقیناً وہ توبہ قبول کرنے والا ہے۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2896

عن ابن مسعود، عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، قال: کان الکتاب الأول ینزل من باب واحد علی حرف واحد، ونزل القرآن من سبعۃ أبواب علٰی سبعۃ أحرف۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: پہلی کتابیں ایک دروازے سے ایک انداز پر نازل ہوتیںٹ جبکہ قرآن سات دروازوں سے سات انداز پر نازل ہوا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2897

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ مِنْ دُعَائِهِ صلی اللہ علیہ وسلم : اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي إِنَّك أَنْتَ الْمُقَدِّمُ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کی دعا تھی:اے اللہ میرے پہلے اور پچھلے پوشیدہ اور اعلانیہ اور جنہیں تو مجھ سے بہتر جانتا ہے گناہ معاف فرما،یقیناً تو ہی مقدم ہے اور تو ہی مؤخر ہے۔ تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2898

عَنْ عَائِشَة قَالت: كَانَ صلی اللہ علیہ وسلم : لَا يَقْرَأُ الْقُرْآَنَ فِي أَقَلٍّ مِّنْ ثَلاثٍ.
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہتی ہیں کہ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌تین دن سے کم میں قرآن نہیں پڑھا کرتے تھے(ختم نہیں کیا کرتے تھے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2899

عَنْ جَابِرٍ:كَانَ صلی اللہ علیہ وسلم : لَا يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ: (الم تَنْزِيلُ) السَّجْدَةِ وَ (تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ)
جابر‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌جب تک”الم تَنْزِيلُ“ سجدہ اور ”تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ“سورتیں نہ پڑھ لیتے سوتے نہ تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2900

عَنْ عَائِشَة قَالَتْ:كَانَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌لَا يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ (الزُّمَرَ) وَ (بَنِي إِسْرَائِيلَ).
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہتی ہیں کہ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌جب تک ‘‘الزمر’’ اور ‘‘بنی اسرائیل’’ نہ پڑھ لیتے سوتے نہ تھے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2901

عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ:كَانَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَتَوَسَّدُ يَمِينَهُ عِنْدَ الْمَنَامِ ثُمَّ يَقُولُ: رَبِّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ.
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سوتے وقت اپنے دائیں بازو کو اپنا تکیہ بناتے اور پھر یہ کہتے : اے میرے رب! جس دن تو اپنے بندوں کو اٹھائے گا مجھے اس دن کے عذاب سے بچا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2902

عَنِ ابن مَسْعُودِ عَنْ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌أَنَّه:كَان يَدْعُو: «اَللّٰهُمّ احْفَظْنِي بِالْإِسْلَام قَائِمًا وَاحْفَظْنِي بِالْإِسْلَام قَاعِدًا، وَاحْفَظْنِي بِالْإِسْلَام رَاقِدًا، وَلَا تُشَمِّت بِي عَدُوًّا حَاسِدًا، اللهم إِنِّي أَسْأَلَك مِنْ كُل خَيْر خَزَائِنه بِيَدِك، وَأَعُوذ بِك من كُل شَرّ خَزَائِنه بِيَدِك».
عبداللہ بن مسعود‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌دعا کیا کرتے تھے: اے اللہ! اسلام کے ساتھ قیام(صحت) کی حالت میں میری حفاظت فرما، بیٹھی ہوئی حالت میں اسلام کے ساتھ میری حفاظت فرما، سوئی ہوئی حالت میں اسلام کے ساتھ میری حفاظت فرما، اور حسد کرنے والے دشمنوں کو مجھ پر مت ہنسا۔ اے اللہ! میں تجھ سے تیرے ہاتھ میں موجود ہر خزانے کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں، اور تیرے ہاتھ میں موجود ہر خزانے کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2903

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ قَال: كَانَ صلی اللہ علیہ وسلم : يَدْعُو بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ: اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الْعَدُوِّ وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌ان الفاظ کے ساتھ دعا کیا کرتے تھے: اے اللہ! میں قرض کے غلبے، دشمن کے غلبے اور دشمنوں کے ہنسنے سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2904

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَذْكُرُ اللهَ عَلَى كُلِّ أَحْيَانِهِ.
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌ہر حال میں اللہ کا ذکر کیا کرتےتھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2905

) عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌(يُعَلِّمُنَا) إِذَا أَصْبَحَ (أحدنا أن) يَقُولُ: أَصْبَحْنَا عَلَى فِطْرَةِ الْإِسْلَامِ وَكَلِمَةِ الْإِخْلَاصِ وَدِينِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَمِلَّةِ أَبِينَا إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا (مُسْلِمًا) وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ.
عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابزٰی اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (ہمیں سکھایا کرتے تھے)کہ جب(ہم میں سے کوئی شخص)صبح کرے تو وہ کہے: ہم نے اسلام کی فطرت پر اورکلمہ اخلاص پراپنے نبی محمد ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے دین پراور اپنے والد ابراہیم علیہ السلام کی ملت پر جو (مسلمان تھے) اور مشرکوں سے نہ تھے، پر صبح کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2906

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَتَعَوَّذُ بِهَذِه الْكَلِمَاتِ (اَللّٰهُمَّ رَبَّ النَّاسِ) أَذْهِبِ الْبَأسَ وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا. فَلَمَّا ثَقُلَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ أَخَذْتُ بِيَدِهِ فَجَعَلْتُ أَمْسَحُهُ (بها) وَأَقُولُهَا فَنَزَعَ يَدَهُ مِنْ يَدِي وَقَالَ: اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ الْأَعْلَى. قَالَتْ: فَكَانَ هَذَا آخِر مَا سَمِعْتُ مِنْ كَلَامِهِ صلی اللہ علیہ وسلم .
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌ان کلمات کے ساتھ پناہ مانگا کرتے تھے:( اے اللہ لوگوں کے رب)تکلیف لے جا، شفا دے، تو ہی شفا دینے والا ہے ،تیری شفا کے علاوہ کوئی شفا نہیں، ایسی شفا جو بیماری کو نہ چھوڑے۔ جب مرض الموت میں آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کی بیماری بڑھ گئی۔ تو میں نے آپ کا ہاتھ پکڑا اور یہ کلمات پڑھ کر اور اسے آپ کے جسم پر پھیرنے لگی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے چھڑایا اور فرمانے لگے: اے اللہ مجھے بخش دے اور مجھے رفیق اعلیٰ سے ملا دے۔ وہ کہتی ہیں: یہ وہ آخری کلام تھا جو میں نے حضور ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2907

عَنْ عَائِشَة، قَالَتْ:كَانَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقْرَأُ :
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہتی ہیں کہ : آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌پڑھا کرتے تھے: اس نے غیر صالح(برا) عمل کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2908

عَنْ عَبْدِ الهِ بْن عَمْرٍو قَالَ: كَانَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ حِينَ يُرِيدُ أَنْ يَنَام: اَللّٰهُمَّ! فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ! عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ! أَنْتَ رَبُّ كُلِّ شَيْءٍ وَإِلَهُ كُلِّ شَيْءٍ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ وَالْمَلَائِكَةُ يَشْهَدُونَ. اَللهم! إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَقْتَرِفَ عَلَى نَفْسِي إِثْمًا أَوْ أردََّهُ عَلَى مُسْلِمٍ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌جب سونے کا ارادہ کرتے تو فرماتے: اے اللہ! آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے، غیب اور حاضر کو جاننے والے، تو ہر چیز کا رب اور ہر چیز کا معبودہے میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں ۔تو اکیلا ہے ،تیرا کوئی شریک نہیں اور محمد ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌تیرے بندے اور رسول ہیں اور فرشتے بھی گواہی دیتے ہیں۔ اے اللہ میں شیطان اور شیطان کے شرک سے تیری پناہ میں آتا ہوں، اور اس بات سے تیری پناہ میں آتا ہوں کہ خود کسی گناہ کا ارتکاب کروں یا کسی مسلمان کی طرف اسے منسوب کروں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2909

عَنْ عَبْدِ اللهِ بن الزُّبَيْرِ، قَالَ: كَانَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: فِي دُبُرِ الصَّلاةِ إِذَا سَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يَقُومَ يَرْفَعُ بِذَلِكَ صَوْتَهُ: لَا إِلَهَ إِلا اللهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَا بِاللهِ، لَا إِلَهَ إِلا اللهُ (وَ) لَا نَعْبُدُ إِلا إِيَّاهُ، لَهُ النِّعْمَةُ، وَلَهُ الْفَضْلُ، وَلَهُ الثَّنَاءُ الْحَسَنُ، لَا إِلَهَ إِلَا اللهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ، وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ.
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌جب سلام پھیرتے تو کھڑے ہونے سے پہلے ہر نماز کے بعد بلند آواز سے کہا کرتے: اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں ،وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے بادشاہت ہے اور اسی کے لئے تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اللہ کی توفیق کے علاوہ گناہ سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں، اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، ہم اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہیں کرتے، اسی کےلئے نعمت ہے اور اسی کے لئے فضل ہے اور اسی کے لئے اچھی تعریف ہے ،اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، ہم اس کے لئے مخلص ہو کر عبادت کرنے والے ہیں اگرچہ کفار اس بات کو نا پسند کریں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2910

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النّبي صلی اللہ علیہ وسلم : كَانَ يَقُول فِي دُعائِه: اَللّٰهُمَّ! إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ جَارِ السُّوْءِ فِي دَارِ الْمُقَامة فَإِنَّ جَارَ الْبَادِيَةِ يَتَحَوَّلُ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌اپنی دعا میں کہا کرتے تھے: اے اللہ! میں برے ہمسائے سے تیری پناہ میں آتا ہوں، جو مستقل قیام کرنے والا ہوتا ہے، کیونکہ سفر کا ہمسایہ واپس چلا جاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2911

عَنْ أَبِي هُرَيرَة أَن النَّبِي صلی اللہ علیہ وسلم :كُتِبتْ عنده سورةُ (النجم) فلمَّا بَلغَ السَّجْدَة سَجَدَ، وسَجَدْنا معه، وَسَجَدَتِ الدَّوَاةُ والقَلَمُ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس سورہ نجم لکھی گئی، جب سجدہ پر پہنچے تو آپ نے سجدہ کیا، ہم نے بھی آپ کے ساتھ سجدہ کیا، دوات اور قلم نے بھی سجدہ کیا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2912

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : كِتَابُ اللهِ هُو حَبْل الله المَمْدُودُ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ.
ابو سعید خدری‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:اللہ کی کتاب ،آسمان سے زمین کی طرف لٹکنے والی رسی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2913

عَنْ عَليٍّ مَرفُوعاً : « كُل دُعَاء مَحْجُوب حَتَّى يُصَلّٰي عَلَى النَّبِي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌»
علی‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہےکہ: جب تک نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌پر درود نہ پڑھا جائے ہر دعا روک لی جاتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2914

عَنْ عَطَاء بن أَبِي رَبَاحٍ، قَالَ: رَأَيْتُ جَابِرَ بن عَبْدِ اللهِ وَجَابِرَ بن عُمَيْرٍ الأَنْصَارِيين يَرْتَمِيَانِ فَمَلَّ أَحَدُهُمَا فَجَلَسَ، فَقَالَ لَهُ الآخَرُ:كَسِلْتَ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : كُلُّ شَيْءٍ لَيْسَ مِنْ ذِكْرِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ فَهُوَ (لغو و) لَهُوٌ أَوْ سَهْوٌ إِلا أَرْبَعَ خِصَالٍ: مَشْيُ الرَّجُلِ بَيْنَ الْغَرَضَيْنِ، وَتَأْدِيبُهُ فَرَسَهُ، ومُلاعَبَةُ أَهْلِهِ، وَتَعَلُّمُ السِّبَاحَةِ .
عطاء بن ابی رباح رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ اور جابر بن عمیر انصاری رضی اللہ عنہما کو دیکھا جو تیر اندازی کر رہے تھے، ایک اکتا کر بیٹھ گیا ، دوسرے نے اس سے کہا: تم سست ہوگئے ہو؟ میں نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا فرما رہے تھے: ہر چیز جو اللہ کے ذکر سے نہیں وہ (لغو) لہو، اور سہو( فضول ،کھیل تماشہ اور خطا ،غلطی) ہے۔ سوائے چار کاموں کے: آدمی کا دو اہداف کے درمیان چلنا(یعنی تیر اندازی کرنا)، اپنے گھوڑے کو سدھانا، اپنی بیوی سے کھیلنا اور تیراکی سیکھنا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2915

عن ابن عباس، عن النبي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قال: «كَلِمَات الْفَرَجِ لَا إِلَه إِلَا الله الْحَلِيم الْكَرِيم، لَا إِلَه إِلَا الله العلي الْعَظِيم، لَا إِلَه إِلَا هَو رَبّ السَّمَاوَات السَّبع وَرَبّ الْعَرْش الْعَظِيم.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: کشادگی کے الفاظ یہ ہیں: لا الہ الا اللہ ۔۔۔ اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، بردبار اور مہربان ہے، اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں بلند اور عظمت والا ہے، اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں ،ساتوں آسمانوں اور عرش عظیم کا رب ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2916

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : لَأَنْ أَقْعُدَ مَعَ قَوْمٍ يَذْكُرُونَ اللهَ تَعَالَى مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ أَرْبَعَةً مِنْ وَلَدِ إِسْمَعِيلَ. وَلَأَنْ أَقْعُدَ مَعَ قَوْمٍ يَذْكُرُونَ اللهَ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ أَحَبُّ إِلَيَّ مَنْ أَنْ أُعْتِقَ أَرْبَعَةً.
انس‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میں ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھوں جو فجر کی نماز سے لے کر سورج طلوع ہونے تک اللہ کا ذکر کرتے رہیں، مجھے اس بات سے زیادہ محبوب ہے کہ میں اولاد اسماعیل سے چار گردنیں آزاد کروں۔ اور میں ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھوں جو عصر کی نماز سے لے کر سورج غروب ہونے تک اللہ کا ذکر کریں ،مجھے اس بات سے زیادہ محبوب ہے کہ میں اولاد اسماعیل سے چار گردنیں آزاد کروں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2917

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَنَّ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌سَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ: اللهُمَّ! لَكَ الْحَمْد لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ، الْمَنَّانُ، بَدِيعُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ! فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : لَقَدْ سَأَلْتَ اللهَ بِاسْمِ اللهِ الْأَعْظَمِ: الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى.
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے ایک آدمی کو کہتے ہوئے سنا: اے اللہ! تیرے لئے ہی تعریف ہے، تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، تو اکیلا ہے ،تیرا کوئی شریک نہیں، احسان کرنے والا، آسمان اور زمین کو پیدا فرمانے والا ،عزت و جلال والا ۔تو نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اس نے اللہ کے اسم اعظم کا نام لے کر اللہ سے سوال کیا ہے کہ اس نام کے ساتھ جب بھی دعا کی جائے قبول کرتا ہے اور جب سوال کای جائے تو اللہ تعالیٰ عطا کرتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2918

عَنْ جَابِرٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌عَلَى أَصْحَابِهِ فَقَرَأَ عَلَيْهِمْ (سُورَةَ الرَّحْمَنِ) مِنْ أَوَّلِهَا إِلَى آخِرِهَا فَسَكَتُوا فَقَالَ: لَقَدْ قَرَأْتُهَا عَلَى الْجِنِّ لَيْلَةَ الْجِنِّ فَكَانُوا أَحْسَنَ مَرْدُودًا مِنْكُمْ كُنْتُ كُلَّمَا أَتَيْتُ عَلَى قَوْلِهِ: فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ ﴿۱۳﴾ قَالُوا: لَا بِشَيْءٍ مِنْ نِعَمِكَ رَبَّنَا نُكَذِّبُ فَلَكَ الْحَمْدُ.
جابر‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌اپنے ساتھیوں کے پاس آئے اور ان کے سامنے سورہٴ رحمن کی تلاوت کی، ابتداء سے لے کر انتہا تک ۔صحابہ خاموش رہے، آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میں نے جنوں والی رات اسے جنوں کے سامنے پڑھا تو وہ تم سے بہتر جواب دیتے رہے، میں جب بھیفَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ ﴿۱۳﴾ پڑھتا تو وہ کہتے: اے ہمارے رب! ہم تیری کسی نعمت کو نہیں جھٹلاتے اور تیرے لئے ہی تعریف ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2919

عَنْ جُوَيْرِيَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌خَرَجَ مِنْ عِنْدِهَا بُكْرَةً حِينَ صَلَّى الصُّبْحَ وَهِيَ فِي مَسْجِدِهَا ثُمَّ رَجَعَ بَعْدَ أَنْ أَضْحَى وَهِيَ جَالِسَةٌ فَقَالَ: مَا زِلْتِ عَلَى الْحَالِ الَّتِي فَارَقْتُكِ عَلَيْهَا؟ قَالَتْ: نَعَمْ. قَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : لَقَدْ قُلْتُ بَعْدَكِ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ لَوْ وُزِنَتْ بِمَا قُلْتِ مُنْذُ الْيَوْمِ لَوَزَنَتْهُنَّ سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ عَدَدَ خَلْقِهِ وَرِضَا نَفْسِهِ وَزِنَةَ عَرْشِهِ وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ.
جویریہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌صبح کی نماز پڑھ کر ان کے پاس سے چلے گئے وہ اپنی نماز والی جگہ میں بیٹھی رہیں آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌چاشت کے بعد واپس آئے تو آپ اسی جگہ بیٹھی ہوئی تھیں۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: تم ابھی تک اسی حالت میں بیٹھی ہو جس میں تمہیں چھوڑ گیا تھا؟ وہ کہنے لگی: جی ہاں۔ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میں نے تمہارے بعد چار کلمات تین مرتبہ کہے ہیں، تم نے آج کے دن میں جو ذکر کیا ہے اگر ان سے ان کا وزن کیا جائے تو یہ کلمات بھاری رہیں گے۔ (وہ کلمات یہ ہیں) اللہ تعالیٰ اپنی تعریف کے ساتھ پاک ہے، اپیے مخلوق کی تعداد کے برابر، اس کی خوشنودی کے برابر، اس کے عرش کے وزن کے برابر اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2920

عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رضی اللہ عنہ قَالَ: لَقَدْ كُنَّا نَقْرَأُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : لَوْ كَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ ذَهَبٍ وَفِضَّةٍ لَابْتَغَى إِلَيْهِمَا آخَرَ وَلَا يَمْلَأُ بَطْنَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ وَيَتُوبُ اللهُ عَلَى مَنْ تَابَ.
زید بن ارقم‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے دور میں پڑھا کرتے تھے:اگر ابن آدم کے لئے سونے اور چاندی کی دو وادیاں ہوں تو وہ تیسری وادی کی تلاش میں رہے گا، اور ابن آدم کا پیٹ قبر کی مٹی کے علاوہ کوئی اور چیز نہیں بھر سکتی، اور اللہ تعالیٰ اسی کی توبہ قبول کرتا ہے جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2921

عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ مَرفُوعاً: لَقِيتُ إِبْرَاهِيمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ! أَقْرِئْ أُمَّتَكَ مِنِّي السَّلَامَ وَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ الْجَنَّةَ طَيِّبَةُ التُّرْبَةِ عَذْبَةُ الْمَاءِ وَأَنَّهَا قِيعَانٌ وَأَنَّ غِرَاسَهَا: سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ (وَلا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللهِ).
عبداللہ بن مسعود‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: معراج کی رات میں ابراہیم علیہ السلام سے ملا تو انہوں نے کہا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! اپنی امت کو میری طرف سے سلام کہنا اور انہیں بتانا کہ جنت عمدہ مٹی والی، میٹھے پانی والی ہے اور نرم زمین والی ہے اور جنت چٹیل میدان ہے جس کی شجرکاری (یہ کلمات ہیں) سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ (وَلا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللهِ) ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2922

عَنْ أَنسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: غَدا أَصحَاب رَسُول اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالُوا: يَا رَسُول الله! هَلَكْنَا وَرَبِّ الْكَعْبَة. فَقَال: «وَمَا ذَاك؟» قَالُوا: النِّفَاق، النِّفَاق! قَالَ: «أَلَسْتُم تَشْهَدُون أَن لَا إِلَه إِلَا الله وَأَنِّي رَسُول الله؟» قَالُوا: بَلَى. قَالَ: «لَيْسَ ذَاكَ النَّفَاق». ثُم عَاودُوا الثَانِيَة فَقَالُوا: يَا رَسُول الله! هَلَكْنَا وَرَبّ الْكَعْبَة. قال: «وَمَا ذَاك؟» قَالُوا: النَّفَاق النَّفَاق. قَالَ: «أَلَسْتُم تَشْهَدُون أَن لَا إِلَه إِلَا الله وَأَنِّي رَسُول الله؟» قَالُوا: بَلَى. قَالَ: «لَيْسَ ذَاكَ بِنفَاق». قال: ثُم عَاودُوا الثَالِثَة فَقَالُوا: مِثْل ذَلِك فَقَالَ لَهُم: «لَيْسَ ذَاكَ بِنفَاق». فَقَالُوا: يَا رَسُول الله! إِنَّا إِذَا كُنَّا عِنْدك كُنَّا عَلَى حَال، وَإِذَا خَرَجنَا مِنْ عِنْدك هَمَّتنَا الدُّنْيَا وَأَهلُونَا. فَقَالَ رَسُول اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : «لَو أَنَّكُم إِذَا خَرَجْتُم من عِنْدِي تَكُونُون عَلَى مِثل الْحَال الَّذِي تَكُونُون عَلَيْهَا عِنْدِي، لَصَافَحَتْكُم الْمَلَائِكَة في طرق الْمَدِينَة».
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے صحابہ آئے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! رب کعبہ کی قسم! ہم ہلاک ہو گئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: کیا مسئلہ ہے؟ صحابہ نے کہا: ہم منافق ہوگئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس بات کی گواہی نہیں دیتے کہ اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں؟ صحابہ نے کہا: کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ نفاق نہیں۔ صحابہ نے دوبارہ وہی الفاظ کہے اور کہنے لگے: رب کعبہ کی قسم! ہم ہلاک ہوگئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کس طرح؟ صحابہ نے کہا: ہم منافق ہوگئے۔ آپ نے فرمایا: کیا تم اس بات کی گواہی نہیں دیتے کہ اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ صحابہ نے کہا: کیوں نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: یہ تو نفاق نہیں۔ انہوں نے تیسری مرتبہ وہی بات دہرائی اور اسی طرح کے الفاظ کہے۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے ان سے فرمایا: یہ نفاق نہیں۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم آپ کے پاس ہوتے ہیں تو ہماری کیفیت کچھ اور ہوتی ہے اور جب ہم آپ کے پاس سے چلے جاتے ہیں تو دنیا کے کام کاج اور گھر والے ہمیں فکر مند کر دیتے ہیں۔ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اگر تم میرے پاس سے جاؤ اور اسی کیفیت میں رہو جس میں میرے پاس ہوتے ہو تو فرشتے مدینے کی گلیوں میں تم سے مصافحہ کریں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2923

عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : لَوْ جُعِلَ الْقُرْآنُ فِي إِهَابٍ ثُمَّ أُلْقِيَ فِي النَّارِ مَا احْتَرَقَ.
عقبہ بن عامر‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:اگر قرآن کو کسی چمڑے کے تھیلے میں ڈال کر آگ میں پھینک دیا جائے تو وہ نہیں جلے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2924

) عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةُ صَفْوَانَ بْنِ الْمُعَطَّلِ إِلَى النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَنَحْنُ عِنْدَهُ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ! إِنَّ زَوْجِي صَفْوَانُ بْنُ الْمُعَطَّلِ يَضْرِبُنِي إِذَا صَلَّيْتُ وَيُفَطِّرُنِي إِذَا صُمْتُ وَلَا يُصَلِّي صَلَاةَ الْفَجْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ قَالَ: وَصَفْوَانُ عِنْدَهُ قَالَ: فَسَأَلَهُ عَمَّا قَالَتْ؟ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! أَمَّا قَوْلُهَا: يَضْرِبُنِي إِذَا صَلَّيْتُ فَإِنَّهَا تَقْرَأُ سُورَتَيْنِ فَقَدْ نَهَيْتُهَا عَنْهَا قَالَ: فَقَالَ: لَوْ كَانَتْ سُورَةٌ وَاحِدَةٌ لَكَفَتِ النَّاسَ. وَأَمَّا قَوْلُهَا: يُفَطِّرُنِي فَإِنَّهَا تَصُومُ وَأَنَا رَجُلٌ شَابٌّ فَلَا أَصْبِرُ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَوْمَئِذٍ: لَا تَصُومَنَّ امْرَأَةٌ إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا قَالَ: وَأَمَّا قَوْلُهَا: بِأَنِّي لَا أُصَلِّي حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَإِنَّا أَهْلُ بَيْتٍ قَدْ عُرِفَ لَنَا ذَاكَ لَا نَكَادُ نَسْتَيْقِظُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ قَالَ: فَإِذَا اسْتَيْقَظْتَ فَصَلِّ.
ابو سعید خدری‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ صفوان بن معطل رضی اللہ عنہ کی بیوی نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس آئی، ہم آپ کے پاس بیٹھے تھے، کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! جب میں نماز پڑھتی ہوں تو میرا شوہر صفوان بن معطل مجھے مارتا ہے اور جب میں (نفلی )روزہ رکھتی ہوں تو مجھے زبردستی افطار کرواتا ہےاور جب تک سورج طلوع نہ ہو جائے فجر کی نماز نہیں پڑھتا ۔ صفوان رضی اللہ عنہ بھی آپ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ، ان کی بیوی نے ان کے متعلق جو کچھ کہا تھا آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس نے جو پہلی بات کہی کہ جب میں نماز پڑھتی ہوں تو یہ مجھے مارتا ہے تو یہ دو سورتیں پڑھتی ہے اور میں نے اسے اس سے منع کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اگر ایک ہی سورت ہو تو لوگوں کو کافی ہے۔ اس نے دوسری جو بات کہی کہ مجھے افطار کر وادیتا ہے تو یہ روزہ رکھ لیتی ہے میں نوجوان آدمی ہوں صبر نہیں کر سکتا۔ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے اس دن کہا: کوئی عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر(نفلی) روزہ نہ رکھے۔ اور اس نے تیسری بات جو کہی کہ میں سورج طلوع ہونے سے پہلے فجر کی نماز نہیں پڑھتا تو ہمارے گھر والوں کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ جب تک سورج طلوع نہیں ہوتا ہم جاگتے نہیں۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جب تم بیدار ہو تونماز پڑھ لیا کرو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2925

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : وَقَرأ هَذه الآية: ارۡجِعۡ اِلٰی رَبِّکَ فَسۡـَٔلۡہُ مَا بَالُ النِّسۡوَۃِ الّٰتِیۡ قَطَّعۡنَ اَیۡدِیَہُنَّ ؕ اِنَّ رَبِّیۡ بِکَیۡدِہِنَّ عَلِیۡمٌ ﴿۵۰﴾ يوسف قَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : لَوْ كُنْتُ أَنَا لَأَسْرَعْتُ الْإِجَابَةَ وَمَا ابْتَغَيْتُ الْعُذْرَ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اوریہ آیت پڑھی : ارۡجِعۡ اِلٰی رَبِّکَ فَسۡـَٔلۡہُ مَا بَالُ النِّسۡوَۃِ الّٰتِیۡ قَطَّعۡنَ اَیۡدِیَہُنَّ ؕ اِنَّ رَبِّیۡ بِکَیۡدِہِنَّ عَلِیۡمٌ ﴿۵۰﴾ اپنے مالک کی طرف لوٹ کر جاؤ اور اس سے پوچھو کہ ان عورتوں کی کیا حالت ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لئے تھے۔ یقیناً میرا رب ان کے بارے میں جاننے والا ہے“۔ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اگر میں ہوتا تو جواب دینے میں جلدی کرتا، اور کوئی عذر تلاش نہ کرتا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2926

) عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ شَدَّادٍ أَنَّ نَفَرًا مِنْ بَنِي عُذْرَةَ ثَلَاثَةً أَتَوُا النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَأَسْلَمُوا قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : مَنْ يَكْفِنِيهِمْ؟ قَالَ طَلْحَةُ: أَنَا قَالَ: فَكَانُوا عِنْدَ طَلْحَةَ فَبَعَثَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌بَعْثًا فَخَرَجَ فِيه أَحَدُهُمْ فَاسْتُشْهِدَ قَالَ: ثُمَّ بَعَثَ بَعْثًا فَخَرَجَ فِيهِمْ آخَرُ فَاسْتُشْهِدَ قَالَ: ثُمَّ مَاتَ الثَّالِثُ عَلَى فِرَاشِهِ قَالَ طَلْحَةُ: فَرَأَيْتُ هَؤُلَاءِ الثَّلَاثَةَ الَّذِينَ كَانُوا عِنْدِي فِي الْجَنَّةِ فَرَأَيْتُ الْمَيِّتَ عَلَى فِرَاشِهِ أَمَامَهُمْ وَرَأَيْتُ الَّذِي اسْتُشْهِدَ أَخِيرًا يَلِيهِ وَرَأَيْتُ الَّذِي اسْتُشْهِدَ أَوَّلَهُمْ آخِرَهُمْ قَالَ: فَدَخَلَنِي مِنْ ذَلِكَ قَالَ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : وَمَا أَنْكَرْتَ؟ مِنْ ذَلِكَ لَيْسَ أَحَدٌ أَفْضَلَ عِنْدَ اللهِ مِنْ مُؤْمِنٍ يُعَمَّرُ فِي الْإِسْلَامِ لِتَسْبِيحِهِ وَتَكْبِيرِهِ وَتَهْلِيلِهِ.
عبداللہ بن شداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنی عذرہ کے تین آدمیوں کا ایک گروپ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس آیا اور مسلمان ہوگیا۔ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: کون ان کی ذمہ داری لیتاہے؟ طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ، وہ طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس رہنے لگے۔ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے ایک لشکر بھیجا ،ان میں سے ایک شخص اس لشکر میں گیا اور شہید ہوگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر ایک لشکر بھیجا ۔ان میں سے دوسرا شخص اس لشکر میں گیا اور شہید ہوگیا۔ تیسرا شخص اپنے بستر پر فوت ہو گیا۔ طلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے ان تین لوگوں کو جو میرے پاس رہتے تھے جنت میں دیکھا۔ اس شخص کی میت ان کے سامنے بستر پر دیکھی اور بعد میں شہید ہونے والے کو اس کے ساتھ دیکھا، اور سب سے پہلے شہید ہونے والے کو سب سے آخر میں دیکھا اس کی وجہ سے میرے دل میں عجیب خیال گزرا، میں نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس آیا اور آپ سے یہ بات ذکر کی تو رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: تمہیں کونسی بات عجیب لگی؟ اللہ کے ہاں اس مومن سے افضل کوئی شخص نہیں جس کی عمر زیادہ ہو اور وہ اللہ کی تسبیح ، تکبیر اور تہلیل کرتا رہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2927

عَنْ أَبِي هُرَيْرَة قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : «مَا اسْتَجَارَ عَبْدٌ مِنَ النَّارِ سَبْعَ مَرَّاتٍ في يَومٍ، إِلَا قَالَتِ النَّار: يَا رَبّ إِن عَبْدَكَ فُلَانًا قَدِ اسْتَجَارَكَ مِنِّي فَأَجِرْه، وَلَا يسْأَل الله عَبْدٌ الْجَنَّة في يَومٍ سَبْعَ مَرَّاتٍ، إِلَا قَالَتِ الْجَنَّة: يَا رَبّ إِن عَبْدَك فُلَانًا سَأَلَنِي فَأَدْخِلْهُ الجَنَّةَ».
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جو بندہ ایک دن میں سات مرتبہ جہنم سے پناہ مانگتا ہے تو جہنم کہتی ہے: اے رب! تیرے فلاں بندے نے مجھ سے پناہ مانگی ہے، اسے پناہ دے دے۔ اور جو بندہ ایک دن میں سات مرتبہ جنت کا سوال کرتا ہے تو جنت کہتی ہے: اے میرے رب! تیرے فلاں بندے نے میراسوال کیا ہے، اسے جنت میں داخل کردے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2928

عَنْ عَبْدِ اللهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : مَا أَصَابَ أَحَدًا قَطُّ هَمٌّ وَلَا حزنٌ فَقَالَ: اَللّٰهُمَّ! إِنِّي عَبْدُكَ وَابْنُ عَبْدِكَ وَابْنُ أَمَتِكَ نَاصِيَتِي بِيَدِكَ مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِي وَنُورَ صَدْرِي وَجِلَاءَ حُزْنِي وَذَهَابَ هَمِّي إِلَّا أَذْهَبَ اللهُ هَمَّهُ وَحُزْنَهُ وَأَبْدَلَهُ مَكَانَهُ فَرَجًا قَالَ: فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللهِ! أَلَا نَتَعَلَّمُهَا؟ فَقَالَ: بَلَى يَنْبَغِي لِمَنْ سَمِعَهَا أَنْ يَتَعَلَّمَهَا.
(۲۹۲۸)عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جس شخص کو کبھی کوئی غم یا پریشانی پہنچے اور وہ کہے: اے اللہ میں تیرا بندہ ہوں ، تیرے بندے کا بیٹا ،تیری بندی کا بیٹا ہوں،میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے، میرے بارے میں تیرا فیصلہ نافذ ہونے والا ہے ،میرے بارے میں تیرا فیصلہ انصاف پر مبنی ہے، میں تجھ سے تیرے ہر اس نام کے ساتھ سوال کرتا ہوں جو تو نے اپنے لئے رکھا ہے، یا جو تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا ہے، یا اپنی کتاب میں نازل کیا ہے یا اپنے پاس غیب میں اسے محفوظ رکھا ہے کہ تو قرآن کو میرے دل کی بہار، میرے سینے کا نور، میرے غم کو دور کرنے والا، اور میری پریشانی کو لے جانے والا بنا دے۔ تو اللہ تعالیٰ اس کی پریشانی اور غم دور کر دے گا اور اس کی جگہ کشادگی عطا کر دے گا۔ پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہم اسے یاد نہ کر لیں؟ آپ نے فرمایا:کیوں نہیں ۔جو شخص اسے سنے، اسے چاہیئے کہ اسے یاد کر لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2929

عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: جَاءَ رَسُول اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَنَحْن جُلُوس: فَقَالَ: « ما أَصْبَحْتُ غَدَاةً قَطُّ إِلَّا اسْتَغْفَرْتُ اللهَ فِيهَا مِئَةَ مَرَّةً».
ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌آئے ہم بیٹھے ہوئے تھےآپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میں نے جب بھی صبح کی ، اللہ تعالیٰ سے اس صبح سو مرتبہ بخشش طلب کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2930

عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ:سُئِلَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : أَيُّ الْكَلَامِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: مَا اصْطَفَى اللهُ لِعِبَادِهِ سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ.
ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے پوچھا گیا: کون سا کلام افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کلام جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لئے پسند کیا ہے: سبحان اللہ وبحمدہ(اللہ تعالیٰ اپنی تعریف کے ساتھ پاک ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2931

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مرفوعا: مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا فَلَمْ يَذْكُرُوا اللهَ فِيهِ إِلَّا كَانَ عَلَيْهِمْ تِرَةً وَمَا مِنْ رَجُلٍ مَشَى طَرِيقًا فَلَمْ يَذْكُرِ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا كَانَ عَلَيْهِ تِرَةً وَمَا مِنْ رَجُلٍ أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ فَلَمْ يَذْكُرِ اللهَ إِلَّا كَانَ عَلَيْهِ تِرَةً.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: جو لوگ کسی مجلس میں بیٹھیں اور اس میں اللہ کا ذکر نہ کریں تو وہ مجلس ان پر حسرت کا باعث ہوگی، اور جو آدمی کسی راستے پر چلا اور اللہ کا ذکر نہیں کیا تو وہ راستہ اس پر حسرت کا باعث ہوگا، اور جو شخص اپنے بستر پر آیا اور اللہ کا ذکر نہیں کیا تو وہ اس پر حسرت کا باعث ہوگا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2932

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَرفُوعاً: مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا لَمْ يَذْكُرُوا اللهَ فِيهِ وَلَمْ يُصَلُّوا عَلَى نَبِيِّهِمْ إِلَّا كَانَ عَلَيْهِمْ تِرَةً فَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُمْ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُم. ْ
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: جو قوم کسی مجلس میں بیٹھی اور اللہ کا ذکر نہیں کیا، نہ اپنے نبی پر درود پڑھا تو وہ مجلس ان پر حسرت کا باعث ہوگی، اگر اللہ چاہے تو انہیں عذاب دے اور اگر چاہے تو بخش دے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2933

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَرفُوعاً: قَالَ مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا يَذْكُرُونَ اللهَ فِيهِ إِلَّا حَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ وَتَغَشَّتْهُمُ الرَّحْمَةُ وَنَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ وَذَكَرَهُمُ اللهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہےکہ: جو قوم کسی مجلس میں بیٹھی اور اس میں اللہ کا ذکر کیا تو فرشتے انہیں ڈھانپ لیتے ہیں، رحمت ان پر چھا جاتی ہے اور ان پر سکینت نازل ہوتی ہے اور اللہ عزوجل اپنے پاس موجود لوگوں میں ان کا ذکر کرتاہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2934

عَنْ أَنسِ مرفوعاً: مَا جَلَسَ قَوْمٌ يَذْكُرُونَ اللهَ عز وجل إِلَّا نَادَاهُمْ مُنَادٍ مِّنَ السَّمَاءِ: قُومُوا مَغْفُوْرًا لَّكُمْ قَدْ بُدِّلَتْ سَيِّئَاتُكُمْ حَسَنَاتٍ.
انس‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہےکہ: جو لوگ اللہ کا ذکر کرنے کے لئے بیٹھتے ہیں تو آسمان سے ایک ندا دینے والا ندا دیتاہے: کھڑے ہو جاؤ، تمہیں بخش دیا گیا، تمہاری برائیاں نیکیوں سے بدل دی گئیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2935

) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَرفُوعاً: مَا قَعَدَ قَوْمٌ مَقْعَدًا لَم يَذْكُرُوا فِيه اللهَ عَزَّ وَجَلَّ وَيُصَلُّوا عَلَى النَّبِيِّ إِلَّا كَانَ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَإِنْ دَخَلُوا الْجَنَّةَ لِلثَّوَابِ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہےکہ: جو قوم کسی مجلس میں بیٹھ کر اللہ کا ذکر نہیں کرتی اور نہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌پر درود بھیجتی ہے تو وہ مجلس قیامت کے دن ان کے لئے حسرت کا باعث ہوگی، اگر چہ وہ ثواب کی وجہ سے جنت میں داخل ہو جائیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2936

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَرفُوعاً: قَالَ مَا مِنْ أَحَدٍ يُّسَلِّمُ عَلَيَّ إِلَّا رَدَّ اللهُ عَلَيَّ رُوحِي حَتَّى أَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہےکہ: جو شخص مجھے سلام بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ میری روح مجھ میں واپس لوٹا دیتا ہے حتی کہ میں اسے جواب دیتا ہوں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2937

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : مَا مِنْ دَعْوَةٍ يَدْعُو بِهَا الْعَبْدُ أَفْضَلَ مِنْ: اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْمُعَافَاةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: کوئی دعا جو بندہ کرتا ہے اس دعا سے افضل نہیں: اے اللہ میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں عافیت کا سوال کرتا ہوں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2938

عَنْ عَبْدِ اللهِ بن مُغَفَّلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : مَا مِنْ قَوْمٍ اجْتَمَعُوا فِي مَجْلِسٍ، فَتَفَرَّقُوا وَلَمْ يَذْكُرُوا اللهَ، إِلا كَانَ ذَلِكَ الْمَجْلِسُ حَسْرَةً عَلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جو لوگ کسی مجلس میں جمع ہوتے ہیں اور پھر الگ ہو جاتے ہیں لیکن اللہ کا ذکر نہیں کرتے تو وہ مجلس قیامت کے دن ان کے لئے حسرت کا باعث ہوگی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2939

عَنِ ابْنِ عَمْرٍو مَرفُوعاً: مَا مِنْ قَوْمٍ جَلَسُوا مَجْلِسًا لَمْ يَذْكُرُوا اللهَ فِيهِ إِلَّا رَأَوْهُ حَسْرَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے کہ: جو لوگ کسی مجلس میں بیٹھتے ہیں اور اس میں اللہ کا ذکر نہیں کرتے تو وہ قیامت کے دن حسرت محسوس کریں گے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2940

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَرفُوعاً: مَا مِنْ قَوْمٍ يَّقُومُوْنَ مِنْ مَجْلِسٍ لَّا يَذْكُرُونَ اللهَ فِيهِ إِلَّا قَامُوا عَنْ مِثْلِ جِيفَةِ حِمَارٍ وَكَانَ عَلَيهمْ حَسْرَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: جولوگ کسی مجلس سے کھڑے ہوتے ہیں اس مجلس میں اللہ کا ذکر نہیں کرتے تو گویا وہ لوگ کسی مردہ گدھے کے پاس سے کھڑے ہوتے ہیں،اور وہ مجلس قیامت کے دن ان کے لئے حسرت کا باعث ہوگی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2941

عَنْ مُعَاذِ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: مَا مِنْ مُّسْلِمٍ يَبِيتُ عَلَى ذِكْرٍ (اللهِ) طَاهِرًا فَيَتَعَارُّ مِنَ اللَّيْلِ فَيَسْأَلُ اللهَ خَيْرًا مِّنْ (أَمر) الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ.
معاذ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:جو مسلمان پاکیزگی کی حالت میں(اللہ)کے ذکر پر رات گزارتا ہے۔تو جب وہ رات کو اٹھتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ سے دنیا اور آخرت کی بھلائی کا جو بھی سوال کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے عطا کر دیتا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2942

عَنْ أَنسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌لِفَاطمة : مَا يَمْنَعُكِ أَن تَسْمَعِي ما أُوصِيكِ (به)؟ (أن) تَقُولِي إِذَا أَصْبَحْتِ وَإِذَا أَمْسَيْتِ: يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ. وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّه، وَلَا تَكِلْنِي إلى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْن أَبَدًا.
انس بن مالک ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: جو نصیحت میں تمہیں کر رہا ہوں تم اسے سنتی کیوں نہیں؟ جب تم صبح یا شام کرو تو کہو: اے زندہ اور قائم رہنے والے !تیری رحمت کے ذریعے ہی میں مدد طلب کرتی ہوں، میری تمام حالت درست کر دے اور کبھی بھی پلک جھپکنے کے برابر مجھے میرے نفس کے سپرد نہ کر
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2943

عَنْ جَرِيرٍ قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌عَلَى نِسْوَةٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِنَّ.
جریر‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کچھ عورتوں کے پاس سے گزرے تو ان پر سلام کہا۔( )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2944

عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ مَرْفُوعاً: مُعَقِّبَاتٌ لَا يَخِيبُ قَائِلُهُنَّ أَوْ فَاعِلُهُنَّ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ مَكْتُوبَةٍ ثَلَاثٌ وَثَلَاثُونَ تَسْبِيحَةً وَثَلَاثٌ وَثَلَاثُونَ تَحْمِيدَةً وَأَرْبَعٌ وَثَلَاثُونَ تَكْبِيرَةً
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ:باقی رہنے والی نیکیاں، ان کا کہنے والا یا کرنے والا ناکام نہیں ہوتا، ہر فرض نماز کے بعد تینتیس مرتبہ سبحان اللہ ،تینتیس مرتبہ الحمدللہ، اور چونتیس مرتبہ اللہ اکبر
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2945

عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ مَرْفُوعاً: مَنْ أَحَبّ أَن تَسُرَّه صَحِيفَتُه، فَلْيُكْثِر فِيهَا من الِاسْتِغْفَار
زبیر بن عوام‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: جو شخص اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا اعمال نامہ اسے اچھا لگے تو وہ کثرت سے استغفار کرے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2946

عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌الْمَسْجِدَ وَهُوَ بَيْنَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَإِذَا ابْنُ مَسْعُودٍ يُصَلِّي وَإِذَا هُوَ يَقْرَأُ (النِّسَاءَ) فَانْتَهَى إِلَى رَأْسِ الْمِائَةِ فَجَعَلَ ابْنُ مَسْعُودٍ يَدْعُو وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : اسْأَلْ تُعْطَهْ اسْأَلْ تُعْطَهْ ثُمَّ قَالَ: مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَقْرَأَ الْقُرْآنَ غَضًّا كَمَا أُنْزِلَ فَلْيَقْرَأْهُ عَلى قِرَاءَةِ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا إِلَيْهِ أَبُو بَكْرٍ رضی اللہ عنہ لِيُبَشِّرَهُ وَقَالَ لَهُ: مَا سَأَلْتَ اللهَ الْبَارِحَةَ؟ قَالَ: قُلْتُ: اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ إِيمَانًا لَّا يَرْتَدُّ وَنَعِيمًا لَّا يَنْفَدُ وَمُرَافَقَةَ مُحَمَّدٍ فِي أَعْلَى جَنَّةِ الْخُلْدِ. ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ رضی اللہ عنہ فَقِيلَ لَهُ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ قَدْ سَبَقَكَ! قَالَ: يَرْحَمُ اللهُ أَبَا بَكْرٍ مَا سَبَقْتُهُ إِلَى خَيْرٍ قَطُّ إِلَّا سَبَقَنِي إِلَيْهِ.
عبداللہ بن مسعود‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌مسجد میں داخل ہوئے، آپ ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے درمیان میں تھے۔ ارو اس وقت عبداللہ بن مسعود نماز میں کھڑے ہو کر سورۂ نساء کی تلاوت کررہے تھے۔ جب سو آیات مکمل کر لیں تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ دعا کرنے لگے: وہ نماز میں کھڑے تھے۔ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: مانگو تمہیں عطا کیا جائے گا۔ مانگو تمہیں عطا کیا جائے گا۔ پھر فرمایا؛ جو شخص اس بات کو پسند کرتا ہے کہ قرآن اس طرح پڑھے جس طرح نازل ہو اہے تو وہ ام عبد کے بیٹے (ابن مسعود رضی اللہ عنہ ) کی قراءت پر قرآن پڑھے۔ جب صبح ہوئی تو ابو بکر رضی اللہ عنہ انہیں خوشخبری دینے کے لئے گئے اور ان سے کہا: تم نے اللہ تعالیٰ سے کل رات کیا مانگا تھا؟ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ! مجھے ایسا ایمان عطا کر جس میں ارتداد نہ ہو، اور ایسی نعمت عطا کر جو ختم نہ ہو، اور جنت خلد کے اعلی حصے میں محمد ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کی رفاقت عنایت فرما۔ پھر عمر‌رضی اللہ عنہ آئے تو ان سے کہا گیا: ابو بکر رضی اللہ عنہ آپ سے سبقت لے گئے ہیں۔ عمر‌رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ تعالیٰ ابو بکر رضی اللہ عنہ پر رحم فرمائے، میں جب بھی کسی نیکی کی طرف بڑھا ابو بکر رضی اللہ عنہ مجھ سے سبقت لے گئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2947

عَنْ عَائِشَةَ مَرفُوعاً: مَنْ أَخَذَ السَّبْعَ الْأُوَلَ مِنَ الْقُرْآنِ فَهُوَ حِبْرٌ .
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعا مروی ہے کہ: جس شخص نے قرآن کی ابتدائی سات سورتیں سیکھ لیں وہ عالم ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2948

عن أبي الدرداء أن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: مَنْ أَخَذعَلَى تَعْلِيم الْقُرْآن قَوْسًاقَلَّدَه الله قَوْسًا مِن نَّار يَوم الْقِيَامَة.
ابو درداء‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جس شخص نے تعلیم قرآن پر ایک کمان بھی لی تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی گردن میں آگ کی کمان ڈالے گا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2949

عَنْ جَابِرِ بْن عَبْدِ اللهِ قَالَ: أَرْخَصَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فِي رُقْيَةِ الْحَيَّةِ لِبَنِي عَمْرٍو قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ يَقُولُ: لَدَغَتْ رَجُلًا مِّنَّا عَقْرَبٌ وَنَحْنُ جُلُوسٌ مَعَ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللهِ! أَرقي؟ قَالَ: مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَّنْفَعَ أَخَاهُ فَلْيَفْعَلْ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں :نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے بنی عمرو کے لئے سانپ کے دم کی رخصت دی تھی۔ ابو زبیر نے کہا: میں نے جابر بن عبداللہرضی اللہ عنہما سے سنا کہہ رہے تھے: ہم میں سے ایک آدمی کو بچھو نے کاٹ لیا، ہم رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے ساتھ بیٹھے تھے۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میں دم کر دوں؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: تم میں سے جو شخص اپنے بھائی کو نفع پہنچا سکتا ہے وہ اسے نفع پہنچائے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2950

عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ مَرفُوعاً: مِنَ اكْتَوَى أَوِ اسْتَرْقَى فَقَدْ بَرِئَ مِنَ التَّوَكُّلِ.
مغیرہ بن شعبہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہےکہ: جس شخص نے داغ لگایا یا دم کروایا وہ تو کل سے نکل گیا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2951

عَنْ أَبِي سَعِيد الخُدْرِي، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : مَنْ تَوَضَّأ ثُمَّ قَالَ: سُبْحَانَك اللهُمّ وَبِحَمْدِك لَا إِلَه إِلَا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُك وَأَتُوب إِلَيْك كتب فِي رَقّ، ثم طُبِعَ بطابع فَلَم يُكسر إِلَى يَوم الْقِيَامَة.
ابو سعید خدری‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جس شخص نے وضو کیا پھر کہا: اے اللہ تو اپنی تعریف کے ساتھ پاک ہے ، تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، میں تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں، اور تجھ سے توبہ کرتا ہوں۔ تو اسے( جہنم سے) آزاد لوگوں میں لکھ دیا جاتا ہے۔ اور ایک مہر لگا دی جاتی ہے جو قیامت تک نہیں توڑی جاتی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2952

عَنْ عُمَرَ رضی اللہ عنہ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُول: مَنْ دَخَلَ سوقاً مِّنَ الأَسْوَاقِ فَقَالَ: (لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ) كَتَبَ اللهُ لَهُ أَلْفَ أَلْفِ حَسَنَةٍ وَمَحَا عَنْهُ أَلْفَ أَلْفِ سَيِّئَةٍ.
عمر‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جو شخص کسی بازار میں داخل ہوا اور کہا:اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، وہ اکیلا ہے ،اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے بادشاہت ہے اور اور اسی کے لئے تعریف اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کے لئے دس لاکھ نیکیاں لکھ دیتا ہے اور اس کی دس لاکھ برائیاں مٹا دیتا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2953

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَرفُوعاً: مَنْ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ فَنَسِيَ الصَّلاةَ عَلَيَّ ، خَطِئَ بِه طَرِيقُ الْجَنَّةِ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہےکہ: جس شخص کے پاس میرا (یعنی نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کا) ذکر کیا گیا اور وہ مجھ پر درود پڑھنا بھول گیا اُس سے جنت کا راستہ بھٹک گیا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2954

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : مَنْ رَأَى مُبْتَلًى فَقَالَ: اَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذِي عَافَانِي مِمَّا ابْتَلَاكَ بِهِ وَفَضَّلَنِي عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيلًا لَمْ يُصِبْهُ ذَلِكَ الْبَلَاءُ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جس شخص نے کسی مصیبت زدہ کو دیکھا اور کہا: تمام تعریفات اس اللہ کے لئے جس نے مجھے اس مصیبت سے عافیت دی جس میں تجھے مبتلا کیا اور اپنی مخلوق میں سے کثیر لوگوں پر مجھے فضیلت دی۔ تو اسے وہ مصیبت نہیں پہنچے گی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2955

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَرفُوعاً: مَنْ سَبَّحَ اللهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَحَمِدَ اللهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَكَبَّرَ اللهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ فَتْلِكَ تِسْع وَتِسْعُونَ ثُم قَالَ تَمَامَ الْمِائَةِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ غُفِرَتْ خَطَايَاهُ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ:جس شخص نے ہر نماز کے بعد تینتیس مرتبہ سبحان اللہ،تینتیس مرتبہ الحمدللہ،اور تینتیس مرتبہ اللہ اکبر کہا، یہ ننانوے ہو گئے، پھر سو پورا کرنے کے لئے کہا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ۔ تو اس کی خطائیں معاف کر دی جائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2956

عَنْ عَبْدِ اللهِ (بْنِ مَسْعُودٍ) مَرْفُوْعاً: مَنْ سرَّه أَن يحِبّ الله وَرَسُولَه، فَلْيَقْرَأ في الْمُصْحَف.
عبداللہ بن مسعود‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: جو شخص اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرے تو وہ مصحف (قرآن) میں پڑھے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2957

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَرفُوعاً: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَسْتَجِيبَ اللهُ لَهُ عِنْدَ الشَّدَائِدِ وَالْكَرْبِ فَلْيُكْثِرِ الدُّعَاءَ فِي الرَّخَاءِ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہےکہ: جس شخص کو یہ بات پسند ہو کہ اللہ تعالیٰ مشکلات اور تکلیف کے وقت اس کی دعا قبول کرے، اسے چاہئے کہ وہ خوشحالی میں کثرت سے دعا کرے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2958

عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَرفُوعاً: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ رَأْيَ عَيْنٍ فَلْيَقْرَأْ اِذَا الشَّمۡسُ کُوِّرَتۡ ۪ۙ﴿۱﴾ اِذَا السَّمَآءُ انۡشَقَّتۡ ۙ﴿۱﴾ وَ اِذَا السَّمَآءُ انۡفَطَرَتۡ ۙ﴿۱﴾ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہےکہ: جس شخص کو یہ بات پسند ہو کہ وہ قیامت کا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھے تو وہ : اِذَا الشَّمۡسُ کُوِّرَتۡ ۪ۙ﴿۱﴾ اِذَا السَّمَآءُ انۡشَقَّتۡ ۙ﴿۱﴾ اور اِذَا السَّمَآءُ انۡفَطَرَتۡ ۙ﴿۱﴾ پڑھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2959

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم :مَنْ صَلَّى عَلَيَّ مَرَّةً وَاحِدَةً كَتَبَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ بِهَا عَشْرَحَسَنَاتٍ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جس شخص نے مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھا، اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس کے لئے دس نیکیاں لکھے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2960

) عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُمَيْرِ الأنْصَارِي عَنْ أَبِيْه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : مَنْ صَلَّى عَليَّ مِنْ أُمَتِي صَلَاة مُخْلِصًا مِنْ قَلْبه صَلَّى اللهُ عَليه بِهَا عَشَر صَلَوَات وَرَفَعَه بِهَا عَشْرَ دَرَجَاتٍ وَكتب لَه بِهَا عَشْرَ حَسَنَاتٍ وَمَحَا عَنْهُ عَشْرَ سَيِّئَاتٍ
سعید بن عمیر انصاری سے مروی ہے وہ اپنے والد رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میری امت میں سے جس شخص نے خلوص سے مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھا، اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس پر دس رحمتیں بھیجتا ہے، اس کے دس درجات بلند کرتا ہے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور دس غلطیاں مٹائی جاتی ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2961

) عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌أَقْبَلَ إِلَيْهِ رَهْطٌ فَبَايَعَ تِسْعَةً وَأَمْسَكَ عَنْ وَاحِدٍ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ! بَايَعْتَ تِسْعَةً وَتَرَكْتَ هَذَا؟ قَالَ: إِنَّ عَلَيْهِ تَمِيمَةً فَأَدْخَلَ يَدَهُ فَقَطَعَهَا فَبَايَعَهُ وَقَالَ: مَنْ عَلَّقَ تَمِيمَةً فَقَدْ أَشْرَكَ.
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس (دس لوگوں کا)ایک قافلہ آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے نو لوگوں سے بیعت لے لی اور ایک کو چھوڑ دیا۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے نو لوگوں سے بیعت لے لی اور اس شخص کو چھوڑ دیا؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اس نے تعویذ لٹکایا ہوا ہے۔ اس نے اپنا ہاتھ ڈال کر اسے توڑ دیا۔ تب آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے اس سے بیعت لی اور فرمایا: جس شخص نے تعویذ لٹکایا اس نے شرک کیا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2962

عن أبي مالك الأشجعي عن أبيه (طارق بن أشيم) قَالَ: قَالَ رَسُول اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : مَن عَلَّم آيَة من كِتَاب الله عَزّ وَجَل ، كَان لَه ثَوَابهَا ما تُلِيَت.
ابو مالک اشجعی اپنے والد (طارق بن اشیم) رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت سکھائی تو جب تک وہ تلاوت کی جاتی رہے گی اسے ثواب ملتا رہے گا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2963

عَنِ الْمُنَيْذِرِ، صَاحِبِ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَكَانَ يَكُونُ بِـ(إِفْرِيقِيَّةَ) قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: مَنْ قَالَ إِذَا أَصْبَحَ: رَضِيتُ بِاللهِ رَبًّا، وَبِالإِسْلامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا، فَأَنَا الزَّعِيمُ لآخُذَنّ بِيَدِهِ حَتَّى أُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ.
منیذر رضی اللہ عنہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے صحابی جو (افریقہ) میں تھے۔ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا فرما رہے تھے: جس شخص نے صبح کے وقت کہا: میں اللہ کے رب ہونے پر، اسلام کے دین ہونے پر اور محمد ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے نبی ہونے پر راضی ہوا، تو میں اس بات کا ذمہ دار ہوں کہ اسے ہاتھ سے پکڑ کر جنت میں لے جاؤں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2964

) عَنْ أَنسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : «مَنْ قَالَ إِذَا أَوَى إلى فِرَاشَه: اَلْحَمْد لِلهِ الَّذِي كَفَانِي وَآوَانِي، اَلْحَمْد لِلهِ الَّذِي أَطْعَمَنِي وَسَقَانِي، اَلْحَمْد لِلهِ الَّذِي مَنَّ عَلَيَّ وَأَفْضَل، اللهُمّ! إِنِّي أَسْأَلك بِعِزَّتِك أَن تُنْجِيَنِي مِنَ النَّار، فَقَد حَمِد الله بِجَمِيع مَحَامِد الْخَلق كُلِّهُمْ » .
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جو شخص اپنے بستر پر آیا اور اس نے کہا: تمام تعریفات اس اللہ کے لئے جو مجھے کافی ہوا اور مجھے پناہ دی، تمام تعریفات اس اللہ کے لئے جس نے مجھے کھلایا اور پلایا، تمام تعریفات اس اللہ کے لئے جس نے مجھ پر احسان اور فضل کیا، اے اللہ میں تیری عزت کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں کہ تو مجھے آگ سے نجات دے دے۔ تو اس نے تمام مخلوق کے مکمل تعریفی کلمات ادا کر دیئے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2965

) قَالَ صلی اللہ علیہ وسلم : «مَنْ قَالَ أَسْتَغْفر الله... الَّذِي لَا إِلَه إِلَا هَو الْحَيّ الْقَيُّوم، وَأَتُوب إِلَيْه، ثَلَاثًا غُفِرَتْ ذُنُوبَه وَإِن كَان فَارًّا مِن الزَّحْفِ» . جَآء مِنْ حدیث ........ والبرآء بن عازب رضی اللہ عنہم.
آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جس شخص نے کہا: میں اس اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں۔۔۔ جس کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں ،وہ زندہ اور قائم رہنے والا ہے، میں اس سے توبہ کرتا ہوں ،تین مرتبہ کہا تو اس کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ اگرچہ وہ لشکر سے مفرور ہو۔ ( ) یہ حدیث سیدنا ........ او برآء بن عازب رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2966

عَنْ سَلمَان الفَارِسي قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : «مَنْ قَالَ: اللهم! إِنِّي أشْهدك وَأشْهد مَلَائِكَتك وَحَمَلَة عَرْشِك، وَأشْهد مَنْ فِي السَّمَاوَات وَمَن فِي الْأَرْض، أَنَّك أَنَت الله لَا إِلَه إِلَا أَنْتَ وَحْدَك لَا شَرِيْك لَك، وَأَشْهَد أَنَّ مُحَمَّدا عَبْدُك وَرَسُولُك، مَنْ قَالَهَا مَرَّة أَعْتَق الله ثُلُثَه مِن النَّار، وَمَن قَالَهَا مَرَّتَيْن أَعْتَق الله ثُلثَيْه مِن النَّار، وَمَن قَالَهَا ثَلَاثًا أَعْتَق الله كُلَّه مِن النَّار».
سلمان فارسی‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: کہ جس نے یہ کہا کہ: اے اللہ!میں تجھے گواہ بناتا ہوں، تیرے فرشتوں اور تیرا عرش اٹھانے والوں کو گواہ بناتا ہوں، اور آسمان و زمین میں موجود مخلوق کو گواہ بناتا ہوں ،کہ تو ہی اللہ ہے، تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں ،تو اکیلا ہے ، تیرا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں۔ جس شخص نے ایک مرتبہ یہ کلمات کہے اللہ تعالیٰ اسےآگ سے ایک تہائی آزاد کر دیتا ہے اور جس شخص نے دو مرتبہ یہ کلمات کہے اللہ تعالیٰ دو تہائی حصہ آگ سے آزاد کر دیتا ہے اور جس شخص نے تین مرتبہ یہ کلمات کہے اللہ تعالیٰ اسے مکمل طور پر آگ سے آزاد کر دیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2967

عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ. عَشْرَ مَرَّاتٍ كَتَبَ اللهُ لَهُ بِكُلِّ وَاحِدَةٍ قَالَهَا عَشْرَ حَسَنَاتٍ وَحَطَّ اللهُ عَنْهُ بِهَا عَشْرَ سَيِّئَاتٍ وَرَفَعَهُ اللهُ بِهَا عَشْرَ دَرَجَاتٍ. وَكُنَّ لَهُ كَعَشْرِ رِقَابٍ وَكُنَّ لَهُ مَسْلَحَةً مِّنْ أَوَّلِ النَّهَارِ إِلَى آخِرِهِ وَلَمْ يَعْمَلْ يَوْمَئِذٍ عَمَلًا يَقْهَرُهُنَّ فَإِنْ قَالَهَا حِينَ يُمْسِي فَكَذَلِكَ
ابو ایوب انصاری‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جس شخص نے صبح کے وقت یہ کلمات کہے: ”اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے بادشاہت ہے اور اسی کے لئے تعریف ہے وہ زندہ کرتا ہے اور وہ مارتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے“۔ دس مرتبہ۔ اللہ تعالیٰ ہر مرتبہ کہنے سے دس نیکیاں لکھے گا، دس برائیاں مٹائے گا اور اللہ تعالیٰ دس درجات بلند کرے گا، اور یہ کلمات اس کے لئے دس گردنیں آزاد کرنے کے برابر ہونےے، اور دن کی ابتدا سے لے کر انتہا تک اس کا ہتھیار ہوں گے ۔اور اس دن کوئی شخص ایساعمل نہیں کرے گا جو ان کلمات سے بڑھ کر ہو۔ اگر وہ شام کے وقت یہ کلمات کہے تو بھی اسی طرح ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2968

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: مَنْ قَالَ: رَضِيتُ بِاللهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ
ابو سعید خدری‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:جس شخص نے کہا:.میں اللہ کے رب ہونے پر، اسلام کے دین ہونے پر اور محمد ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے رسول ہونے پر راضی ہوا۔ اس کے لئے جنت واجب ہوگئی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2969

عَنْ جَابِرٍ مَرفُوعاً: مَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ غُرِسَتْ لَهُ نَخْلَةٌ فِي الْجَنَّةِ .
جابر‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ جس شخص نے کہا: ”سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ“ اللہ عظمت والا اپنی تعریف کے ساتھ پاک ہے اس کے لئے جنت میں ایک درخت اگادیا جائے گا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2970

عَنْ جُبَيْرِ بن مُطْعِمٍ مَرفُوعاً: مَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَكَ اللهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ، فَقَالَهَا فِي مَجْلِسِ ذِكْرٍ كَانَت كالطَّابَعِ يُطْبَعُ عَلَيْهِ، وَمَنْ قَالَهَا فِي مَجْلِسِ لَغْوٍ، كَانَتْ كَفَّارَةً لَهُ.
جبیر بن مطعم‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعامروی ہے کہ: جس شخص نے کہا: اللہ اپنی تعریف کے ساتھ پاک ہے، اے اللہ تو اپنی تعریف کے ساتھ پاک ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں ،میں تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں۔ اس نے یہ کلمات ذکر کی مجلس میں کہے تو یہ ایک مہر کی طرح ہوں گے جوثبت(پختہ) کر دی جائے گی اور جس شخص نے لغو کی مجلس میں کہے یہ اس کے لئے کفارہ بن جائیں گے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2971

)عَنِ ابْن عَباس قَالَ: قَالَ رَسُول اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : «مَنْ قال: سُبْحَان الله، وَالْحَمْد لِلهِ، وَلَا إِلٰه إِلَا الله، وَالله أَكْبر غَرَس الله لَه بِكُلّ وَاحِدَة مِّنْهُنّ شَجَرَة في الْجَنَّة».
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جس شخص نے کہا: اللہ پاک ہے تمام تعریفات اللہ کے لئے ہیں، اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ تعالیٰ ہر کلمے کے بدلے اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگا دیاک
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2972

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ مَرفُوعاً: مَنْ قَالَ: فِي دُبُرِ صَلاةِ الْغَدَاةِ: لا إِلٰهَ إِلا اللهُ، وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، يُحْيِي وَيُمِيتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدْيرٌ. مِئَةَ مَرَّةٍ وَهُو ثَانٍ رِجْلَيْهِ، كَانَ يَوْمَئِذٍ أَفْضَلَ أَهْلِ الأَرْضِ عَملاً إِلا مَنْ قَالَ مِثْلَ مَا قَالَ أَوْ زَادَ عَلَى مَا قَالَ.
ابو امامہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: جس شخص نے صبح کی نماز کے بعد یہ کلمات: اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ،اسی کے لئے بادشاہت ہے اور اسی کے لئے تمام تعریف، وہ زندہ کرتا ہے اور وہی مارتا ہے اسی کے ہاتھ میں بھلائی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ سو رتبہ اس حال میں ہے کہ وہ ٹانگیں موڑے بیٹھا ہو(یعنی سلام پھیرنے کے بعد اسی حالت میں) تو وہ روئے زمین پر اس دن افضل عمل کرنے والا ہوگا سوائے اس شخص کے جس نے اس کی مثل یا اس سے زیادہ کہا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2973

عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ (عبد الله بن عمرو) أَنَّ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: مَنْ قَالَ: فِي يَوْمٍ مِائَتَيْ مَرَّةٍ (مِئَة إِذَا أَصْبَح وَمِئة إِذَا أَمسى): لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ لَمْ يَسْبِقْهُ أَحَدٌ كَانَ قَبْلَهُ وَلَا يُدْرِكْهُ أَحَدٌ كَانَ بَعْدَهُ إِلَّا مَنْ عَمِلَ أَفْضَلَ مِنْ عَمَلِهِ .
عمرو بن شعیب اپنے والد سے وہ ان کے دادا(عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہما) سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جس شخص نے (صبح کے وقت سو مرتبہ اور شام کے وقت سو مرتبہ)دو سو مرتبہ کہا: اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے بادشاہت ہے اور اسی کے لئے تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اس سے پہلے اور اس کے بعد کوئی اس کے عمل تک نہیں پہنچ سکتا سوائے اس شخص کے جس نے اس سے افضل عمل کیا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2974

عَنْ أَبِي هُرَيرَة مَرفُوعاً: مَنْ قَالَ: لَا إِلٰه إِلَا اهل أَنجَتْهُ يَوْمًا مِّنَ الدَّهَر، أَصَابَه قَبْلَ ذَلِكَ مَا أَصَابَه.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ :جس شخص نے کہا: لَا إِلَه إِلَا الله ،کسی نہ کسی دن یہ کلمہ اسے پہنچنے والی مصیبت سے نجات دلائے گا اس سے پہلے جو ہوچکا سو ہوچکا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2975

عَنْ أَبِي هُرَيرَة مَرفُوعاً: مَنْ قَالَ: لَا إِلٰه إِلَا الله، وَحْدَه لَا شَريك لَه، لَه الْمُلك، وَلَه الْحَمْد، وَهو عَلَى كُل شَيْء قَدِير، بَعْدَ مَا يُصَلِّي الْغَدَاة عَشَر مَرَّات، كَتَب الله عَزّ وَجَل لَه عَشَر حَسَنَات، وَمَحَى عَنْه عَشَر سَيِّئَات، وَرَفَع لَه عَشَر دَرَجَاتٍ، وَكُنَّ لَه بِعَدْلِ عِتْقِ رَقَبَتَيْن مِنْ وَلَد إِسْمَاعِيل، فَإِن قَالَهَا حِين يُمْسِي كَان لَه مِثْلَ ذَلِكَ، وَكُنَّ لَه حِجَابًا مِّنَ الشَّيْطَان حَتَّى يُصْبِحَ .
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: جس شخص نے صبح کی نماز کے بعد دس مرتبہ یہ کلمہ کہا: اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں وہ اکیلا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے بادشاہت ہے اور اسی کے لئے تعریف اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کے لئے دس نیکیاں لکھے گا، اس کی دس برائیاں مٹائے گا اور اس کے دس درجات بلند کرے گا اور اس کو اولاد اسماعیل میں سے دو گردنیں آزاد کرنے کا ثواب ملے گا۔ اگر اس نے شام کے وقت اسی طرح کہا تو اس کے لئے اسی طرح ہے اور صبح ہونے تک یہ کلمات شیطان سے رکاوٹ ہوں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2976

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : مَنْ قَرَأَ حَرْفًا مِّنْ كِتَابِ اللهِ فَلَهُ بِهِ حَسَنَةٌ وَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا لَا أَقُولُ الٓـمّٓ ۚ﴿۱﴾ حَرْفٌ وَلَكِنْ أَلِفٌ حَرْفٌ وَلَامٌ حَرْفٌ وَمِيمٌ حَرْفٌ.
عبداللہ بن مسعود‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جس شخص نے اللہ کی کتاب میں سے ایک حرف پڑھا اس کے لئے ایک نیکی ہے اور وہ نیکی دس کے برا بر ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ الٓـمّٓ ۚ﴿۱﴾ ایک حرف ہے ،بلکہ الف ایک حرف ہے ،لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2977

عَنْ أَبِي سَعِيدِ الخُدْرِي قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : «مَنْ قَرَأ سَوْرَة الْكَهْف (كَمَا أُنْزِلَت) كَانَتْ لَه نُورًا يَومَ الْقِيَامَة مِنْ مَقَامِهِ إِلَى مَكَّةَ، وَمَن قَرَأَ بِعَشْر آيَات مِّنْ آخِرِهَا، ثُم خَرَجَ الدَّجَال لَم يَضُرَّه، وَمَن تَوَضَّأ، فَقَال: سُبْحَانَك اللهُمّ وَبِحَمْدِك (أَشهَد اَن) لَا إِلٰه إِلَا أَنْتَ، أَسْتَغْفِرُك وَأَتُوب إِلَيْك، كُتب فِي رَقّ، ثم جُعل فِي طَابع، فَلَم يُكْسَر إلى يَوم الْقِيَامَة».
ابو سعید خدری‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:جس شخص نے سورة ”الکھف“اس طرح پڑھی (جس طرح نازل ہوئی) تو یہ عمل اس کے لئے قیامت کے دن اس کی قیام گاہ سے لے کر مکہ تک نور کا باعث ہوگا۔ اور جس شخص نے اس کے آخر سے دس آیات تلاوت کیں ، پھر دجال ظاہر ہوگیا تو اسے نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ اور جس شخص نے وضو کیا اور کہا: سُبْحَانَك اللهُمّ وَبِحَمْدِك، اشھد ان لَا إِلَه إِلَا أَنْتَ، أَسْتَغْفِرُك وَأَتُوب إِلَيْك. اے اللہ تو اپنی تعریف کے ساتھ پاک ہے (میں گواہی دیتا ہوں کہ)تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں ،میں تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں، اور تجھ سے توبہ کرتا ہوں ،یہ کلمات ایک کاغذ میں لکھ کر مہر شدہ(حفاظت گاہ) میں رکھ دئے جاتے ہیں جو کہ قیامت تک نہیں توڑی جائے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2978

عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّهُ مَرَّ عَلَى قَارِئ يَقْرَأُ ثُمَّ سَأَلَ فَاسْتَرْجَعَ ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَلْيَسْأَلِ اللهَ بِهِ فَإِنَّهُ سَيَجِيءُ أَقْوَامٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ يَسْأَلُونَ بِهِ النَّاسَ
عمران بن حصین‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ ایک قاری کے پاس سے گزرے جو قرآن پڑھ رہا تھا ،پھر اس نے سوال کیا(مانگا)۔ عمران بن حصین‌رضی اللہ عنہ نے انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھا، پھر کہنے لگے کہ: میں نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا فرما رہے تھے: جس شخص نے قرآن پڑھا تو وہ اللہ سے سوال کرے، کیوں کہ عنقریب ایسے لوگ آئیں گے جو قرآن پڑھیں گے اور لوگوں سے سوال کریں گے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2979

عَنْ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: مَنْ قَرَأَ قُلۡ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ ۚ﴿۱﴾ حَتَّى يَخْتِمَهَا عَشْرَ مَرَّاتٍ بَنَى اللهُ لَهُ قَصْرًا فِي الْجَنَّةِ فَقَالَ عُمَرُ : إِذَنْ نَسْتَكْثِرَ قصورا يَا رَسُولَ اللهِ! فَقَالَ: اللهُ أَكْثَرُ وَأَطْيَبُ.
معاذ بن انس جہنی‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جس شخص نے سورۃ الاخلاص قُلۡ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ ۚ﴿۱﴾ دس مرتبہ مکمل پڑھی، تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں ایک محل تعمیر کر دے گا۔ عمر‌رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌تب تو ہم بہت سے محل حاصل کرلیں گے۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اللہ تعالیٰ زیادہ عطا کرنے والا اور پاک ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2980

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَرفُوعاً: مَنْ قَعَدَ مَقْعَدًا لَّمْ يَذْكُرِ اللهَ فِيهِ كَانَتْ عَلَيْهِ مِنَ اللهِ تِرَةٌ وَمَنِ اضْطَجَعَ مَضْجَعًا لَا يَذْكُرُ اللهَ فِيهِ كَانَتْ عَلَيْهِ مِنَ اللهِ تِرَةٌ
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: جو شخص کسی جگہ بیٹھا اور اللہ کا ذکر نہیں کیا تو اس پر اللہ کی طرف سے نقصان، حسرت اور ندامت ہے اور جو شخص بستر پر لیٹا اور اللہ کا ذکر نہیں کیا تو اس پر اللہ کی طرف سے نقصان، حسرت اور ندامت ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2981

) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَرفُوعاً: مَنْ لَمْ يَدْعُ اللهَ سُبْحَانَهُ يَغْضَبْ عَلَيْهِ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: جو شخص اللہ تعالیٰ سے دعا نہیں کرتا اللہ تعالیٰ اس پر غصے ہوتا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2982

عن ثوبان مولى رسول الله ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قال: نَزَل بِنَا ضَيْفٌ بَدَوِيّ فَجَلَسَ رَسُولُ الله صلی اللہ علیہ وسلم ، أَمَام بُيُوته، فَجَعَل يَسْأَله عَن النَّاس كَيْف فَرَحهُم بِالْإِسْلَام؟ وَكَيْف حدبُهم عَلى الصّلاة؟ فَمَا زَال يُخْبِرُه من ذَلِك بِالَّذِي يَسُرُّه حَتَّى رَأَيْت وَجه رَسُول الله نضرًا، فَلَمَّا انْتَصفَ النَّهَار، وَحَان أَكل الطَّعَام دَعَانِي مُسْتَخْفِيًا لَا يألوا: أَن ائْت عَائَشَة  فَأَخْبرهَا أَن لرَسُول الله ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ضَيْفًا، قَالَت: وَالَّذِي بَعَثَه بِالْهُدَى وَديْن الْحَق ما أَصَبْح في يَدي شَيْء يَأْكُله أحدٌ من النَّاس فَردنِي إلى نِسَائِه ، كُلهُنّ يعتذرن بِمَا اعْتَذَرْت بِه عَائِشَة ، فَرَأَيْت لَوْن رَسُول الله ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌خَسَف، فَقَالَ الْبَدَوِيّ: إِنَّا أَهَل الْبَادِيَة مُعَانُون في زَمَاننَا لَسْنَا بأهل الْحَضَر، فَإِنَّمَا يكفي الْقَبْضَة من التَّمْر يُشْرَب عَلَيْهَا من اللَّبَن وَالماَء فَذَلِك الْخَصْب، فَمَرت عنْد ذَلِك عَنْزٌ لَنا قَد احْتُلِبَتْ، كُنَّا نُسَمِّيهَا (ثمر ثمر) فَدَعَا رَسُول الله صلی اللہ علیہ وسلم ، بِاسْمِهَا (ثمر ثمر) فَأَقْبَلَت إِلَيْه تُحَمْحِم فَأَخَذ بِرِجْلِهَا بِاسمِ اللهِ ثُم اعتقلها بِاسْمِ اللهِ ثُم مَسَحَ سُرَّتَهَا بِاسْمِ اللهِ فَحَفَلَتْ، (الأصل:فحطت) فَدَعَانِي بِمِحْلَبِ، فَأَتَيْتُه بِه فَحَلَب بِاسْمِ اللهِ، فَمَلَأَه، فَدَفَعَه إلى الضَّيْفِ فَشَرِب مِنْه شُرْبَةً ضَخْمَةً، ثُمَّ أَرَاد أَن يَضعَه، فَقَال لَه رَسُول الله صلی اللہ علیہ وسلم :عُل ثُم أَرَاد أَنْ يَضْعَه فَقَال لَه: عُل فَكَرَره عَلَيه حَتَى امْتَلَأ وَشَرِب مَا شَاء الله ، ثُم حَلَب بِاسْمِ اللهِ وَمَلَأه وَقَالَ: أَبْلِغ عَائِشَة هَذا فَشَربَتْ مِنْه مَا بَدَا لَهَا ثُم رَجَعتُ إِليْه فَحَلبَ فِيه بِاسْمِ اللهِ ثُم أَرْسَلَنِي بِه إِلَى نِسَائِه كُلَمَا شَربَ مِنه رَدَدْته إِلِيْه فَحَلبَ بِاسْمِ اللهِ فَمَلأ ثُم قَالَ: إدْفَعه إِلَي الضَيْف فَدَفعتُه إِليه. قَالَ: بِسْمِ اللهِ فَشَرِب مِنه مَا شَاءَ الله ثُم أَعْطَانِي، فَلَم آل أَن أَضَع شَفَتَيّ عَلَى دَرَجِ شَفَتِهِ فَشَرِبتُ شَرَابًا أَحْلَى من الْعَسَل وَأَطْيَب من الْمِسْك ثُم قال: اللهم بَارِك لِأهلِهَا فِيْهَا.
ثوبان رضی اللہ عنہ مولیٰ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس ایک دیہاتی مہمان آیا، رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے اسے اپنے گھروں کے سامنے بٹھا لیا اور اس سے لوگوں کے بارے میں پوچھنے لگے کہ اسلام اسلام قبول کرکے وہ کس قدر خوش ہیں اور نماز کا کتنا اہتمام کرتے ہیں؟ وہ شخص آپ کو بتاتا رہا اور آپ خوش ہوتے رہے حتی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ تروتازہ دیکھا۔ جب نصف النہار ہوگاا اور کھانا کھانے کا وقت ہوا تو آپ نے چپکے سے مجھے بلایا کسی کو محسوس نہیں ہوا اور فرمایا کہ :عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس جاؤ اور اسے بتاؤ کہ اللہ کے رسول ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کا مہمان ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہنے لگی: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا ہے، آج میرے پاس کسی کے کھانے کی کوئی چیز نہیں ہے۔ آپ نے اپنی تمام بیویوں کی طرف مجھے بھیجا لیکن سب نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرح معذرت کر لی، میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کا رنگ ہلکا پڑ گیا ہے۔ اس دیہاتی نے کہا: ہم دیہاتی لوگ ہیں ،اپنی حالت پر راضی رہتے ہیں ،ہم شہری نہیں ہیں، ہمیں تو ایک مٹھی کھجور جس پر دودھ اور پانی پی لیا جائے کافی ہے۔ یہ یہی ہمارے لئے فراخی اور خوشحالی ہے۔ اس وقت ہمارے پاس سے ایک بکری گزری جس کا دودھ نکالا جا چکا تھا۔ ہم نے اس کا نام (ثمر ثمر) رکھا ہوا تھا۔ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے اس کا نام لے کر بلایا( ثمر ثمر) ۔وہ ممیاتی آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسم اللہ پڑھ کر اس کی ٹانگیں پکڑیں ،پھر اللہ کا نام لے کر رسی باندھی، اور اللہ کا نام لے کراس کے تھن پر ہاتھ پھیرا تو اس کے تھن بھر گئے ،آپ نے مجھ سے دودھ کا ایک برتن منگوایا، میں برتن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس لایا آپ نے اللہ کا نام لے کر دودھ نکالا اور برتن بھر کر مہمان کو دے دیا۔ اس نے ایک لمبا گھونٹ بھر کر رکھنا چاہا تو رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: پھر پیو، پھر اس نے رکھنا چاہا تو آپ نے اس سے فرمایا: اور پیو، آپ بار بار کہتے رہے حتی کہ اس کا پیٹ بھر گیا، اور جتنا جی چاہا پی لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسم اللہ پڑھ کر دودھ نکالا اور برتن بھر لیا اور فرمایا ،اسے عائشہ رضی اللہ عنہا تک پہنچا دو، انہوں نے بھی جتنا جی چاہا پی لیا، پھر میں برتن آپ کے پاس لایا، آپ نے اللہ کا نام لے کر اس میں دودھ نکالا، پھر مجھے اپنی تمام بیویوں کی طرف بھیجا جب بھی کوئی اس میں سے دودھ پی لیتی تو میں برتن آپ کے پاس لے آتا۔ آپ بسم اللہ پڑھ کر دودھ نکالتے تو وہ بھر جاتا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:اسے مہمان کو دے دو، میں نے وہ برتن اسے دیا تو اس نے بسم اللہ پڑھی اور جتنا چاہا پی لیا۔ پھر آپ نے (خود پینے کے بعد) برتن مجھے دیا تو میں نے اسی جگہ ہونٹ رکھے جس میں کوئی کوتاہی نہیں کی جہاں آپ نے رکھے تھے۔ میں نے دودھ پیا تو وہ شہد سے زیادہ میٹھا اور کستوری سے زیادہ خوشبودار تھا۔ پھر آپ نے فرمایا: اے اللہ اس بکری میں اس کے مالکوں کو برکت دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2983

عن أبي موسى الأشعري قال: نَزَلَتْ سَوْرَةٌ فَرُفِعَت، وَحَفِظْتُ مِنهَا: لَو أَنّ لِابْن آدَم وَادِيَين مِن مَال لَابْتَغَى إِلَيْهِمَا ثَالِثًا...الحديث.
ابو موسیٰ اشعری‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ایک سورت نازل ہوئی پھر اٹھالی گئی(منسوخ کر دی گئی) میں نے اس میں سے یہ یاد کیا کہ: اگر ابن آدم کےپاس مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ تیسری وادی کی خواہش کرے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2984

عَنْ أَنَسٍ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أُبَيٍّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: مَا حَاكَ فِي نَفسِي شَيء مُنْذُ أَسْلَمْتُ إِلَّا أَنِّي قَرَأْتُ آيَةً وَقَرَأَهَا آخَرُ غَيْرَ قِرَاءَتِي فَقُلْتُ: أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَقَالَ صَاحِبِي: أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَأَتَيْنَاه فَقُلْتُ: يَا رَسُول اللهِ! أَقْرَأْتَنِي آيَةً كَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ وَقَالَ صَاحِبي: أَقْرَأَتَنِيهَا كَذَا؟ قَالَ نَعَمْ اتانی جِبْرِيلُ وَمِيكَائِيلُ فَجَلس جِبْرِيلُ عَنْ يَمِينِي وَمِيكَائِيلُ عَنْ يَسَارِي فَقَالَ: اقْرَأْ عَلَى حَرْفٍ فَقَالَ مِيكَائِيلُ: اسْتَزِدْهُ فَقَال: اقْرَأِ القُرآن عَلَى حَرْفين (قَالَ: اسْتَزِدْهُ) حَتَّى بَلَغَ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ (قَالَ:) وَكُلُّ كَافٍ شَافٍ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ ،ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ جب سے میں نے اسلام قبول کیا میرے دل میں کوئی چیز نہیں کھٹکی سوائے اس وقت جب میں نے ایک آیت پڑھی ،اور کسی دوسرے شخص نے میری قراءت کے برعکس قراءت کی۔ میں نے کہا: مجھے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے اس طرح پڑھائی ہےاور دوسرے شخص نے کہا: رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے مجھے اس طرح پڑھائی ہے۔ ہم آپ کے پاس آئے، میں نے کہا:اے اللہ کے رسول! آپ نے فلاں آیت مجھے اس طرح پڑھائی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ اس شخص نے کہا:آپ نے مجھے اس طرح پڑھائی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ جبرائیل اور میکائیل علیہ السلام میرے پاس آئے، جبرائیل علیہ السلام میرے دائیں طرف اور میکائیل علیہ السلام میرے بائیں طرف بیٹھ گئے۔ جبرائیل علیہ السلام کہنے لگے: ایک حرف(لہجے) پر پڑھو، میکائیل کہنے لگے: زیادہ کرو، جبرائیل علیہ السلام نے کہا: قرآن کو دوحروف (لہجوں)پر پڑھو ،(میکائیل علیہ السلام نے کہا: زیادہ کرو) حتی کہ سات حروف (لہجوں) تک بات پہنچ گئی، ہر ایک لہجہ (طریقہ)کافی شافی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2985

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قُلْنَا يَوْمَ الْخَنْدَقِ يَا رَسُولَ اللهِ! هَلْ مِنْ شَيْءٍ نَقُولُهُ فَقَدْ بَلَغَتِ الْقُلُوبُ الْحَنَاجِرَ؟ قَالَ: نَعَمْ اللهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِنَا وَآمِنْ رَوْعَاتِنَا قَالَ: فَضَرَبَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ وُجُوهَ أَعْدَائِهِ بِالرِّيحِ فَهَزَمَهُمُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ بِالرِّيحِ.
ابو سعید خدری‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ ہم نے خندق کے موقع پر کہا: اے اللہ کے رسول! کیا کوئی ایسی دعا ہے جو ہم پڑھیں،ہمارے دل تو ہمارے حلق تک پہنچ چکے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: ہاں۔ اے اللہ! ہمارے عیوب کی پردہ پوشی کر اور ہماری گھبراہٹوں کو امن دے ،کہتے ہیں کہ: اللہ عزوجل نے اپنے دشمنوں پر ہوا چلا دی اور ہو اکے ساتھ انہیں شکست دے دی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2986

عن ابن عباس عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم : فی قولہ:(اَلَآاِنَّ اَوْلِیَآءَ اﷲِ لاَخَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلَاھُمْ یَحْزَنُوْنَ۔)(یونس) قال: ھم الذین یذکراللہ لرؤیتھم۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے اللہ تعالیٰ کے اس قول کے بارے میں روایت کرتے ہیں: (اَلَآاِنَّ اَوْلِیَآءَ اﷲِ لاَخَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلَاھُمْ یَحْزَنُوْنَ۔) خبردار اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے، کہتے ہیں کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں دیکھ کر اللہ یاد آجائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2987

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌عَنِ النُّشْرَةِ؟ فَقَالَ: هُوَ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ.
جابر بن عبداللہ‌رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سےنشرۃ(جنات کے اثر کو جادو کے ذریعے ختم کرنا ) کے بارے میں سوال کیا گیا۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ شیطانی عمل ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2988

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : الْوَسِيلَةُ دَرَجَةٌ عِنْدَ اللهِ لَيْسَ فَوْقَهَا دَرَجَةٌ فَسَلُوا اللهَ أَنْ يُؤْتِيَنِي الْوَسِيلَةَ.
ابو سعید خدری‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: وسیلہ اللہ کے پاس ایک درجہ ہے اس سے اوپر کوئی درجہ نہیں اللہ سے دعا کرو کہ وہ مجھے وسیلہ عطا کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2989

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْن عَمْرِو مَرفُوعاً: لَا تُجَادِلُوا فِي القُرآن فَإِنَّ جِدَالًا فِيْه كُفْر.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے کہ: قرآن میں جھگڑا نہ کرو ،کیوں کہ اس میں جھگڑا کرنا کفر ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2990

عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ مَرفُوعاً: لَا تَسُبُّوا الرِّيحَ فَإِذَا رَأَيْتُمْ مَّا تَكْرَهُونَ فَقُولُوا: اللهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ هَذِهِ الرِّيحِ وَخَيْرِ مَا فِيهَا وَخَيْرِ مَا أُمِرَتْ بِهِ وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ هَذِهِ الرِّيحِ وَشَرِّ مَا فِيهَا وَشَرِّ مَا أُمِرَتْ بِهِ.
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: ہوا کو گالی مت دو، جب تم کوئی نا پسندیدہ بات دیکھو تو کہو: اے اللہ! ہم تجھ سے اس ہوا کی بھلائی کا سوال کرتے ہیں ،اور جو اس ہوا میں ہے اس کی بھلائی کا سوال کرتے ہیں اور جس کام کا اسے حکم دیا گیا ہے اس کی بھلائی کا سوال کرتے ہیں اور ہم تجھ سے اس ہوا کے شرسے اور جو اس میں ہے اس کے شر اور جس کام کا اسے حکم دیا گیا ہے اس کے شر سے تیری پناہ میں آتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2991

عَنْ أَبِي هُرَيْرَة مَرْفُوعاً: لَا تَسُبُّوْا الشيْطَان ، وَتَعَوَّذُوا بِاللهِ مِنْ شَرِه .
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ : شیطان کو گالی مت دو، اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2992

عَنْ سَلْمَانَ مَرفُوعاً: لَا يَرُدُّ الْقَضَاءَ إِلَّا الدُّعَاءُ وَلَا يَزِيدُ فِي الْعُمْرِ إِلَّا الْبِرُّ .
سلمان رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ :دعا کے علاوہ تقدیر کو کوئی چیز نہیں لوٹا سکتی، اور نیکی کے سوا کوئی چیز عمر میں اضافہ نہیں کر سکتی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2993

قَالَ صلی اللہ علیہ وسلم : يُؤْتى بِأَرْبَعَة يَوم الْقِيَامَة: بِالمُولُود، وَبِالمَعتُوه، وَبِمَن مَات فِي الْفتْرَة، وَالشَّيْخ الْفَانِي، كُلَّهُم يَتَكَلَّم بِحُجَّتِه، فَيَقُول الرَّبّ تَبَارَك وَتَعَالَى لعُنقٍ مِن النَّار: ابرز، فَيَقُول لَهم: إِنِّي كُنْت أَبْعَث إلى عِبَادِي رُسُلًا مِن أَنْفُسهم، وَإِنِّي رَسُول نَفسِي إِلَيْكُم، ادْخُلُوا هَذِه، فَيَقُول من كُتب عليه الشَّقَاء: يَا رَبّ! أَيْن نَدْخُلهَا، وَمِنْهَا كُنَّا نَفر؟ قَال: وَمَن كُتب عليه السَّعَادَة يَمْضِي، فيتقحم فِيهَا مُسْرِعًا، قال: فَيَقُول تَبَارَك وَتَعَالَى: أَنْتُم لرسلي أَشَدّ تَكْذِيبًا وَمَعْصِيَة، فَيدْخل هَؤُلَاء الْجَنَّة، وَهَؤُلَاء النَّار.
آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: چار بندوں کو قیامت کے دن لایا جائے گا، بچے کو ،دیوانے کو اور جو انبیاء علیہم السلام کے درمیانی وقفے میں فوت ہوا ہو۔ اور انتہائی بوڑھے شخص کو، ہر ایک اپنی دلیل پیش کرے گا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ جہنم سے نکلنے والی گردن (آگ کی لپیٹ) سے فرمائے گا: ظاہر ہو جاؤ، پھر ان سے کہے گا،میں اپنے بندوں کی طرف ان میں سے ہی رسول بھیجا کرتا تھا۔ اور میں اپنے بارے میں تمہاری طرف قاصد ہوں ،اس میں داخل ہو جاؤ، جس شخص پر بدبختی لکھ دی گئی ہوگی وہ کہے گا: اے میرے رب !ہم کہاں داخل ہوں، ہم تو اس سے بھاگا کرتے تھے؟ اور جس شخص کے لئے سعادت لکھ دی گئی ہوگی وہ اس میں جلدی سے داخل ہو جائے گا ۔اللہ تبارک وتعالیٰ فرمائے گا: تم میرے رسولوں کی شدید ترین تکذیب اور نافرمانی کرتے تھے ،تو یہ لوگ جنت میں داخل ہو جائیں گے اور وہ جہنم میں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2994

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ أَبُو ذَرٍّۃ يَا رَسُولَ اللهِ! ذَهَبَ أَصْحَابُ الدُّثُورِ بِالْأُجُورِ يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ وَلَهُمْ فُضُولُ أَمْوَالٍ يَتَصَدَّقُونَ بِهَا وَلَيْسَ لَنَا مَالٌ نَتَصَدَّقُ بِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَا أَبَا ذَرٍّ! أَلَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ تُدْرِكُ بِهِنَّ مَنْ سَبَقَكَ وَلَا يَلْحَقُكَ مَنْ خَلْفَكَ إِلَّا مَنْ أَخَذَ بِمِثْلِ عَمَلِكَ؟ تُكَبِّرُ اهَّ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتَحْمَدُهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتُسَبِّحُهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتَخْتِمُهَا بِـ: لَا إِلٰهَ إِلا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ غُفِرَتْ لَهُ ذُنُوبُهُ وَلَوْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ.
ابوہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ابو ذر‌رضی اللہ عنہ نے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مال والے تو اجر لے گئے، جس طرح ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی نماز پڑھتے ہیں، جس طرح ہم روزہ رکھتے ہیں وہ بھی روزہ رکھتے ہیں لیکن ان کے لئے اموال کی کثرت ہے جسے وہ صدقہ کرتے ہیں اور ہم صدقہ نہیں کر سکتے۔ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: ابو ذر !کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھاؤں جن کے ذریعے تم ان لوگوں تک پہنچ جاؤ جو تم سے سبقت لے جا چکے ہیں۔ اور تمہارے پیچھے سے تم سے کوئی نہ مل سکے سوائے اس شخص کے جو تمہارے جیسا عمل کرے؟ تم ہر نماز کے بعد تینتیس مرتبہ اللہ اکبر کہو، تینتیس مرتبہ الحمدللہ کہو، اور تینتیس مرتبہ سبحان اللہ کہو۔ اور لَا إِلٰهَ إِلا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ. پر ختم کر دو، سمندر کے جھاگ کے برابر بھی گناہ ہوں تو بخش دیئے جاتے ہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2995

عَنِ ابْنِ عَابِسٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَهُ: يَا ابْنَ عَابِسٍ! أَلَا أُخْبِرُكَ بِأَفْضَل مَا تَعَوَّذ بِهِ الْمُتَعَوِّذُونَ؟ قَالَ: بَلَى يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ: (قُلْ اَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ) وَ (قُلْ اَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ) هَاتَيْنِ السُّورَتَيْنِ.
ابن عابس جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے ان سے کہا: اے ابن عابس! کیا میں تمہیں وہ افضل ذکر نہ بتاؤں جس کے ذریعے پناہ مانگنے والے پناہ مانگتے ہیں ؟انہوں نے کہا: کیوں نہیں اے اللہ کے رسول!آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:(سورۃ الفلق اور سورۃ الناس)یہ دونوں سورتیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2996

عن أُم رَافِع  أَنَّها قَالَتْ: يَا رَسُول الله! دُلَّنِي عَلَى عَمَل يأجرني الله عَزّ وَجَل عليه؟ قال: يا أُم رافع! إِذا قُمْت إلى الصلاة؛ فَسَبِّحِي الله عشراً، وهلِّليه عشراً، وَاحْمَدِيه عشراً، وَكَبِّرِيه عشراً، واستغفريه عشراً، فَإِنَّك إِذَا سَبَّحْتِ عشراً قال: هذا لِي، و إِذَا هللت قال: هذا لِي، وَإِذَا حَمَدْتِ قال: هذا لِي، وَإِذَا كَبَّرْتِ قال: هذا لِي ، و إِذَا اسْتَغْفَرْتِ قال: قَد غَفَرْتُ لك.
ام رافع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسا عمل بتایئے جس پر اللہ تعالیٰ مجھے اجر دے؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اے ام رافع! جب تم نماز کے لئے کھڑی ہونے لگو تو دس مرتبہ سبحان اللہ ،دس مرتبہ الحمدللہ، دس مرتبہ اللہ اکبر کہو، اور دس مرتبہ بخشش طلب کرو، کیوں کہ تم جب دس مرتبہ سبحان اللہ کہو گی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا یہ میرے لئے ہے۔ جب تم لا الہ الا اللہ کہو گی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا :یہ میرے لئے ہے، اور جب تم الحمدللہ کہو گی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: یہ میرے لئے ہے اور جب تم اللہ اکبر کہو گی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: یہ میرے لئے ہے ،اور جب تم بخشش طلب کرو گی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں نے تمہیں بخش دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2997

عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ ثَعْلَبَةَ: أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَعَلَيْهِ حُلَّتَانِ مِنْ حُلَلِ الْيَمَنِ فَقَالَ: يَا ضَمْرَةُ! أَتَرَى ثَوْبَيْكَ مُدْخِلَيْكَ الْجَنَّةَ؟ فَقَالَ: لَئِنِ اسْتَغْفَرْتَ لِي يَا رَسُولَ اللهِ! لَا أَقْعُدُ حَتَّى أَنْزَعَهُمَا عَنِّي فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : اللهُمَّ اغْفِرْ لِضَمْرَةَ بْنِ ثَعْلَبَةَ فَانْطَلَقَ سَرِيعًا حَتَّى نَزَعَهُمَا عَنْهُ.
ضمرہ بن ثعلبہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس آئے تو ان پر یمن کے دو جبے تھے۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: ضمرہ! تمہارے خیال میں کیا تمہارے یہ دونوں کپڑے تمہیں جنت میں داخل کردیں گے؟ ضمرہ‌رضی اللہ عنہ نے کہا : اے اللہ کے رسول! اگر آپ اللہ سے میرے لئے بخشش طلب کریں( تو بہت اچھا ہوگا)میں بیٹھنے سے پہلے ہی انہیں اتار دوں گا۔ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اےاللہ ضمرہ بن ثعلبہ کو بخش دے، ضمرہ وہاں سے جلدی سے چلے گئے اور ان دنوں جبوں کو اتاردیا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2998

عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: لَقِيتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَالَ لِي: يَا عُقْبَة بْنَ عَامِرٍ! صِلْ مَنْ قَطَعَكَ وَأَعْطِ مَنْ حَرَمَكَ وَاعْفُ عَمَّنْ ظَلَمَكَ قَالَ: ثُمَّ أَتَيْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَالَ لِي: يَا عُقْبَة بْنَ عَامِرٍ! أَمْلِكْ لِسَانَكَ وَابْكِ عَلَى خَطِيئَتِكَ وَلْيَسَعُكَ بَيْتُكَ قَالَ: ثُمَّ لَقِيتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَالَ لِي: يَا عُقْبَة بْنَ عَامِرٍ! أَلَا أُعَلِّمُكَ سُوَرًا مَا أُنْزِلَتْ فِي التَّوْرَاةِ وَلَا فِي الزَّبُورِ وَلَا فِي الْإِنْجِيلِ وَلَا فِي الْفُرْقَانِ مِثْلُهُنَّ؟ لَا يَأْتِيَنَّ عَلَيْكَ لَيْلَةٌ إِلَّا قَرَأْتَهُنَّ فِيهَا (سورۃ الاخلاص، سورۃ الفلق، سورۃ الناس)
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے ملا تو آپ نے مجھےفرمایا: اے عقبہ بن عامر!جو تم سے تعلق توڑے اس سے صلہ رحمی کرو، جو تمہیں محروم کرے اسے عطا کرو، جو تم پر ظلم کرے اس سے در گزر کرو۔ کہتے ہیں پھر میں رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس آیا تو آپ نے مجھ سے کہا: اے عقبہ بن عامر! اپنی زبان روک کر رکھو، اپنی خطا پر آنسو بہاؤ، اور تمہیں تمہارا گھر ہی کافی ہو۔ کہتے ہیں:میں پھر رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے ملا تو آپ نے مجھ سے کہا: اے عقبہ بن عامر! کیا میں تمہیں ایسی سورتیں نہ سکھاؤں جو نہ تورات میں ہیں، نہ زبورمیں، نہ انجیل میں اور نہ قرآن میں ان جیسی سورتیں نازل ہوئی ہیں۔ تم ہر رات انہیں پڑھو، (سورۃ الاخلاص، سورۃ الفلق، سورۃ الناس)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2999

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم ، قَالَ لِعَمِّهِ الْعَبَّاسِ:يَا عَمِّ أَكْثِرِ الدُّعَاءَ بِالْعَافِيَةِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نےاپنے چچا عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا:اے چچا جان! کثرت سے عافیت کی دعا کیا کریں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3000

عَنْ أَنسِ بْنِ مَالكٍ أَن رَسُول الله ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌كَان يَقول: يَا وليَّ الْإِسْلَام و اَهْلِه، ثَبِّتنِي بِه حَتَّى ألقاك.
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌فرمایا کرتے تھے: اے اسلام اور اہل اسلام کے نگران، مجھے اس پر ثابت قدم رکھ حتی کہ میں تجھ سے ملاقات کروں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3001

عَنْ أَنسِ بْنِ مَالكٍ قَالَ:كَان رَسُول الله صلی اللہ علیہ وسلم يَقول:يَا ولِّي الْإِسْلَام اَهْلِه مَسِّکْنِیُ الْإِسْلَام حَتَّى أَلْقَاك عليه.
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌فرمایا کرتے تھے: اے اسلام اور اہل اسلام کے نگران مجھے توفیق دے کہ اسلام کو مضبوطی سے تھامے رکھوں حتی کہ اسی پر تجھ سے ملاقات کر وں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3002

عَنْ أَبِي هُرَيرَة مَرفُوعاً: يَجِيءُ الْقُرْآنُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَالرَّجُلِ الشَّاحِبِ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ: هَل تَعْرِفُنِي؟ أَنا الَّذِي كُنْتُ أُسْهِرُ لَيْلَك وأُظمئ هَوَاجِرَك، وإِن كُل تَاجِر من وَرَاء تِجَارَتِه، وأَنا لَك الْيَوْم من وَرَاء كُل تَاجِر، فَيُعْطَى الْملك بِيَمِينِه والْخُلْد بِشِمَالِه ويُوضَع عَلَى رَأسِه تَاج الْوَقَار ويُكْسَى وَالِدَاه حُلَّتَيْن لَا تَقُوم لَهم الدُّنْيَا و ما فِيهَا، فَيَقُولَان: يَا رَبّ! أَنَّى لَنا هذا؟ فَيُقَال: بتعليم وَلَدِكُمَا الْقُرْآن. و إِن صَاحَب الْقُرْآن يُقَال لَه يَوْمَ الْقِيَامَة : اقْرَأ وارْقَ في الدَّرَجَات ورَتِّلْ كَمَا كُنْتَ تُرَتِّل في الدُّنْيَا، فَإِن مَنْزِلك عَنْد آخِرِ آيَةٍ معك.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: قیامت کے دن قرآن ایک رنگ اور جسم کی تبدیلی کی صورت میں آئے گا اور صاحب قرآن سے کہے گا: کیا تم مجھے جانتے ہو؟ میں وہ ہوں جو تمہیں راتوں کو بیدار اور دوپہروں کو پیاسا رکھتا تھا۔ ہر تاجر اپنی تجارت کے پیچھے تھااور آج میں ہر تاجرکےعلاوہ آپ کے ساتھ ہوں ،تب صاحب قرآن کو دائیں ہاتھ میں بادشاہت اور بائیں ہاتھ میں دوام عطا کر دیا جائے گا، اس کے سر پر وقار کا تاج رکھا جائے گا، اس کے والدین کوایسے دو جبے پہنائے جائیں گے ،دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس کے برابر نہیں ہوگا۔ وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! یہ ہمارے لئے کس وجہ سے؟ تو کہا جائے گا: تم دونوں نے اپنے بچے کو قرآن کی تعلیم دی تھی۔ اور قیامت کے دن صاحب قرآن سے کہا جائے گا، پڑھو اور درجات چڑھتے جاؤ اور اس طرح ٹھہر ٹھہر کر پڑھو جس طرح دنیا میں پڑھتے تھے۔ تمہاری منزل تمہاری آخری آیت پر ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3003

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو مَرفُوعاً: يُقَالُ لِصَاحِبِ الْقُرْآنِ اقْرَأْ وَارْتَقِ وَرَتِّلْ كَمَا كُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْيَا فَإِنَّ مَنْزِلَكَ عِنْدَ آخِرِ آيَةٍ (كُنت) تَقْرَأُ بِهَا
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے کہ: صاحب قرآن سے کہا جائے گا: قرآن پڑھتے جاؤ اور(درجات) چڑھتے جاؤ، اور اس طرح ٹھہر ٹھہر کر پڑھو جس طرح تم دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرتے تھے، تمہاری منزل اس آخری آیت پر ہے جو تم پڑھو گے۔

Icon this is notification panel