226 Results For Hadith (Al Silsila Sahiha) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2507

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : أَبْشِرْ عَمَّارُ! تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ. (
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمار! خوش ہو جاؤ،تمہیں ایک باغی جماعت قتل کرے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2508

) عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنت الحَارث: أَنَّهَا دَخلت عَلَى رَسُول اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ! إِنِّي رَأَيْتُ حُلْمًا مُنْكَرًا الليلَة. قَالَ: وَمَا هُوَ؟ قَالَتْ: إِنَّهُ شَدِيدٌ. قَالَ: وَمَا هُوَ؟ قَالَتْ: رَأَيْتُ كَأَنَّ قطعَةً مِنْ جَسَدِكَ قُطِعَتْ، وَوُضِعَتْ فِي حِجْرِي. قَالَ: رَأَيْتِي خَيْرًا، تَلِدُ فَاطِمَةُ إِنْ شَاءَ اللهُ غُلامًا فَيَكُونُ فِي حِجْرِكِ. فَوَلَدَت فَاطِمَة الْحُسَين فَكَان في حِجْرِي كَمَا قال رَسُول الله صلی اللہ علیہ وسلم ، فَدَخَلت يَوْمًا إلى رَسُول الله ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَوَضَعْتُه في حِجره، ثم حَانَت مِنِّي التفاتة، فَإِذَا عَيْنَا رَسُول الله ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌تهريقان من الدموع، قالت: فقلت: يَا نَبِي الله! بِأَبِي أَنَت وَأُمِّي ما لك؟ فَقال: «أَتَانِي جِبْرِيل عليه الصّلاة والسلام، فَأَخْبَرَنِي أَن أُمَّتِي سَتَقْتُلُ ابْنِي هذا» فَقُلْتُ: هَذَا؟ فَقَالَ: «نَعَمْ، وَأَتَانِي بِتُرْبَة من تُرْبَتِه حَمْرَاء ».
ام الفضل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتی ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہنے لگیں: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آج رات میں نے ایک برا خواب دیکھا ہے؟ آپ نے پوچھا: وہ کیا ؟کہنے لگیں: وہ بہت شدید قسم کا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: وہ کیا تھا؟ کہنے لگیں: میں نے دیکھا گویا کہ آپ کے جسم کا کوئی ٹکڑا کاٹ کر میری گود میں رکھ دیا گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے بہترین خواب دیکھا ہے،ان شاء اللہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا بچہ ہوگا تو وہ تمہاری گود میں آئے گا۔فاطمہ نے حسین‌رضی اللہ عنہ کو جنم دیا۔ تو جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا، اسی طرح وہ میری گود میں آگیا۔ایک دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی اور حسنا رضی اللہ عنہ کو آپ کی گود میں رکھ دیا ،پھر میں تھوڑی سی غیر متوجہ ہوئی توکیا دیکھتی ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے ہیں۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کو کیا ہوا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے: میرے پاس جبریل  آئے اور مجھے بتایا کہ میری امت میرے اس بیٹے کو قتل کر دے گی۔ میں نے کہا: اس کو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں،اور میرے پاس اس (کے خون سے رنگی)سرخ مٹی لائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2509

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍوعَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: اتْرُكُوا الْحَبَشَةَ مَا تَرَكُوكُمْ فَإِنَّهُ لَا يَسْتَخْرِجُ كَنْزَ الْكَعْبَةِ إِلَّا ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ مِنَ الْحَبَشَةِ
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حبشی لوگ جب تک تم سے کنارہ کش رہیں تم بھی انہیں مت چھیڑو، کیوں کہ کعبہ کا خزانہ حبشیوں میں سے ہی کوئی چھوٹی پنڈلیوں والا (بدبخت) نکالے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2510

) عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَالَ: أَتَزْعُمُونَ أَنِّي من آخِـرِكُمْ وَفَاة؟ أَلَا إِنِّي مِنْ أَوَّلِكُمْ وَفَاةً وَتَتْبَعُونِي أَفْنَادًا يُهْلِكُ بَعْضُكُمْ بَعْضًا
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور فرمایا: کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ میں تم میں سب سے آخر میں فوت ہوں گا؟ خبردار !میں تم سے پہلے فوت ہوں گا، اور تم ٹولیوں کی صورت میں میری پیروی کرو گے، اور ایک دوسرے کو مارو گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2511

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِذَا جَمَع الله الْأُولَى والأخرى، يَوم القِيَامَة، جَاء الرَّبّ تَبَارَك وَتَعَالَى إِلَى المُؤمِنِيْن، فَوَقَف عَلَيْهِم وَالْمُؤْمِنُون عَلَى كَوْمٍ، فَقَالُوا: لِعُقْبَةَ مَا الْكَومُ؟ قال: مَكَان مرتفع، فَيَقُول: هَل تَعْرِفُون رَبَّكُم؟ فيقولون: إِن عَرَّفَنَا نَفْسَه عرفناه، ثم يَقول لَهم الثانية، فَيَضْحَكُ في وُجُوهِهِم فَيَخرِّون لَه سُجَّدًا.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن جب اللہ تعالیٰ اگلے پچھلے تمام لوگوں کو جمع کرے گا تو اللہ تعالیٰ مومنین کی طرف آئے گا اور کھڑا ہو جائے گا۔ مومنین ایک ”كَوْم“ پر ہوں گے۔لوگوں نے عقبہ سے پوچھا: ”كَوْم“ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: بلند جگہ۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تم اپنے رب کو پہچانتے ہو؟ مومنین کہیں گے: اگر وہ خود ہمیں اپنی پہچان کروادے تو ہم اسے پہچان لیں گے،پھر اللہ تعالیٰ دو بارہ ان سے کہےگا اور ان کے سامنے مسکرائےگا تو وہ اللہ تعالیٰ کے لےک سجدے میں گر جائیں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2512

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِذَا جَمَعَ اللهُ الْعِبَادَ بِصَعِيدٍ وَاحِدٍ نَادَى مُنَادٍ: يَلْحَقْ كُلُّ قَوْمٍ بِمَا كَانُوا يَعْبُدُونَ. فَيَلْحَقُ كُلُّ قَوْمٍ بِمَا كَانُوا يَعْبُدُونَ، وَيَبْقَى النَّاسُ عَلَى حَالِهِمْ فَيَأْتِيهِمْ فَيَقُولُ: مَا بَالُ النَّاسِ ذَهَبُوا وَأَنْتُمْ هَا هُنَا؟ فَيَقُولُونَ: نَنْتَظِرُ إِلَهَنَا فَيَقُولُ: هَلْ تَعْرِفُونَهُ؟ فَيَقُولُونَ: إِذَا تَعَرَّفَ إِلَيْنَا عَرَفْنَاهُ. فَيَكْشِفُ لَهُمْ عَنْ سَاقِهِ فَيَقَعُونَ سُجُوداً وَذَلِكَ قَوْلُ اللهِ تَعَالَى: یَوۡمَ یُکۡشَفُ عَنۡ سَاقٍ وَّ یُدۡعَوۡنَ اِلَی السُّجُوۡدِ فَلَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ (ۙ۴۲) (القلم) وَيَبْقَى كُلُّ مُنَافِقٍ فَلَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْجُدَ ثُمَّ يَقُودُهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ لوگوں کو ایک میدان میں جمع کرے گا تو ایک پکارنے والا پکارلگائے گا، ہر قوم اس کے پاس چلی جائے جس کی وہ عبادت کرتی تھی،تو ہرقوم اس کے پاس چلی جائے گی جس کی وہ عبادت کرتی تھی۔ اور کچھ لوگ وہیں کھڑے رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان کے پاس آئےگااور پوچھےگا: سب لوگ چلے گئے اور تم یہیں ہو؟ وہ کہیں گے: ہم اپنے معبود کا انتظار کررہے ہیں ۔اللہ تعالی فرمائے گا:کیا تم اسے پہچانتے ہو ؟وہ کہیں گے: اگر وہ ہمیں اپنی پہچان کروائے گا تو ہم اسے پہچان لیں گے۔ تب اللہ تعالیٰ ان کے لئے اپنی پنڈلی ظاہر کرےگاتو وہ لوگ سجدے میں گر جائیں گے، اور یہی اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: (القلم:۲۴)”جس دن پنڈلی ظاہر کر دی جائے گی اور انہیں سجدے کے لئے کہا جائے گا تو وہ اس کی طاقت نہیں رکھیں گے“اورسب منافق سجدہ کرنےکی طاقت نہیں رکھیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ انہیں(مومنین کو ) جنت کی طرف لے جائے گا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2513

) عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَلَسَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌مَجْلِسًا لَهُ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَجَلَسَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَاضِعًا كَفَّيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! حَدِّثْنِي مَا الْإِسْلَامُ؟ (قلت: فذكر الحديث بطوله، وفيه) قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! فَحَدِّثْنِي مَتَى السَّاعَةُ؟ قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : سُبْحَانَ اللهِ! فِي خَمْسٍ مِنَ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا هُوَ: اِنَّ اللّٰہَ عِنۡدَہٗ عِلۡمُ السَّاعَۃِ (لقمان: ٣٤) وَلَكِنْ إِنْ شِئْتَ حَدَّثْتُكَ بِمَعَالِمَ لَهَا دُونَ ذَلِكَ قَالَ: أَجَلْ يَا رَسُولَ اللهِ! فَحَدِّثْنِي قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِذَا رَأَيْتَ الْأَمَةَ وَلَدَتْ رَبَّتَهَا أَوْ رَبَّهَا وَرَأَيْتَ أَصْحَابَ الشَّاءِ يتطَاوَلُون بِالْبُنْيَانِ وَرَأَيْتَ الْحُفَاةَ الْجِيَاعَ الْعَالَةَ كَانُوا رُءُوسَ النَّاسِ فَذَلِكَ مِنْ مَعَالِمِ السَّاعَةِ وَأَشْرَاطِهَا قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! وَمَنْ أَصْحَابُ الشَّاءِ وَالْحُفَاةُ الْجِيَاعُ الْعَالَةُ؟ قَالَ: الْعَرَبُ. ( )
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ایک مجلس میں بیٹھے تھے، جبریل علیہ السلام ان کے پاس آئے اور اپنے ہاتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں پر رکھ کر بیٹھ گئے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول!مجھے بتائیے اسلام کیا ہے؟ (لمبی حدیث ذکر کی اس میں ہے کہ) جبریل علیہ السلام نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے بتائیے قیامت کب آئے گی؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ! یہ ان پانچ چیزوں میں سے ہے جو غیب سے تعلق رکھتی ہیں جنہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا: (لقمان: ٣٤) اللہ ہی کو غیب کا علم ہے۔ لیکن اگر تم چاہو تو میں قیامت سے پہلے قیامت کی نشانیاں تمہیں بتا سکتا ہوں۔ جبریل uنے کہا: اے اللہ کے رسول! ٹھیک ہے ،مجھے بتائیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم دیکھو کہ لونڈی مالکن یا مالک کو جنم دے رہی ہے، اور تم دیکھو کہ بکریوں والے گھر بنا کر ایک دوسرے پر فخر کر رہے ہیں اور ننگے پاؤں، بھوکے،فقیرلوگوں کو دیکھو کہ وہ لوگوں کے سربراہ بن جائیں تو یہ قیامت کی نشانیاں ہیں۔ جبریل uنے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ بکریوں والے، محتاج فقیر اور بھوکے اور ننگے پاؤں کون لوگ ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عرب لوگ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2514

عَن سَعيْد ابنِ أَبي سَعيد مَرفُوعاً(مرسلا): إِذاَ زَوَّقْتُمْ مسَاجدَكُمْ وَحَلَّيْتُم مصَاحفَكُم فاَلدِّمَار عَلَيْكُم. ( )
سعید بن ابی سعید رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً (مرسلا) مروی ہے کہ: جب تم مساجد کومزین اور اپنے مصاحف کو خوب صورت بناؤ گے تو پھر تم پر بربادی مسلط ہو جائے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2515

عَنْ بُقَيْرَةَ امْرَأَةِ الْقَعْقَاعِ بْنِ أَبِي حَدْرَدٍ الأسلمي قالت: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ: ياهؤلاء! إِذَا سَمِعْتُمْ بِجَيْشٍ قَدْ خُسِفَ بِهِ قَرِيبًا فَقَدْ أَظَلَّتْ السَّاعَةُ
بقیرہ رضی اللہ عنہا قعقاع بن ابی حدرد اسلمی کی بیوی کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ منبر پر فرما رہے تھے:اے لوگو!جب تم کسی لشکر کے بارے میں سنو کہ وہ نزدیک ہی زمین میں دھنسا دیا گیا ہے تو سمجھو قیامت قریب آگئی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2516

عَنْ عَائِشَةَ تَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم : إِذَا ظَهَرَ السُّوءُ فِي الْأَرْضِ أَنْزَلَ اللهُ بِأَهْلِ الْأَرْضِ بَأْسَهُ قَالَتْ (عَائِشة): وَفِيهِمْ أَهْلُ طَاعَةِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ؟ قَالَ: نَعَمْ، ثُمَّ يَصِيرُونَ إِلَى رَحْمَةِ اللهِ تَعَالَى
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب کسی علاقے میں برائی عام ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اس علاقے میں اپنا عذاب بھیج دیتا ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا:اس علاقے میں اللہ کے فرمانبرداربھی ہوں گے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہاں پھر وہ اللہ کی رحمت کی طرف چلے جائیں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2517

عَنْ عَائِشَةَ مَرْفُوْعاً: إِذَا ظَهَرَ السوء فِي الأَرْضِ أَنْزَلَ اللهُ عَزوجل بَأْسَهُ بِأَهْلِ الأَرْضِ، وَإِنْ كَانَ فِيهِمْ قَوْمٌ صَالِحُونَ يُصِيبُهُمْ مَا أَصَابَ النَّاسَ، ثُمَّ يَرْجِعُونَ إِلَى رَحْمَةِ اللهِ
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعاً مروی ہے کہ: جب کسی علاقے میں برائی عام ہو جائے تو اللہ عزوجل اس علاقے والوں پر اپنا عذاب نازل کر دیتا ہے۔ اگر اس میں نیک لوگ ہوں تو وہ عذاب انہیں بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے جو برے لوگوں کو پہنچتا ہے،پھر نیک لوگ اللہ کی رحمت کی طرف لوٹتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2518

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: إِذَا قَالَ الرَّجُلَ يَقُولُ هَلَكَ النَّاسُ فَهُوَ أَهْلَكُهُمْ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص کہے کہ لوگ ہلاک ہو گئے تو سب سے زیادہ برباد ہونے والا وہ خود ہی ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2519

عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِيْهِ (أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِي) عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ بُعِثَ إِلَى كُلِّ مُؤْمِنٍ بِمَلَكٍ مَعَهُ كَافِرٌ فَيَقُولُ الْمَلَكُ لِلْمُؤْمِن: يَا مُؤْمِن! هَاكَ هَذَا الْكَافِرَ، فَهَذَا فِدَاؤُكَ مِنَ النَّار
ابو بردہ اپنے والد(ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ )سے بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب قیامت کا دن ہوگا تو ہر مومن کی طرف ایک فرشتہ بھیجا جائے گا جس کے ساتھ ایک کافر ہوگا۔ وہ فرشتہ اس مومن سے کہے گا۔ اے مومن! اس کافر کو پکڑو، یہ تمہارے بدلے آگ میں جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2520

عَنِ الْمِقْدَادِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ أُدْنِيَتِ الشَّمْسُ مِنَ الْعِبَادِ حَتَّى تَكُونَ قِيدَ مِيلٍ أَوِ اثْنَيْنِ فَتَصْهَرُهُمُ الشَّمْسُ فَيَكُونُونَ فِي الْعَرَقِ بِقَدْرِ أَعْمَالِهِمْ فَمِنْهُمْ مَنْ يَأْخُذُهُ إِلَى عَقِبَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَأْخُذُهُ إِلَى رُكْبَتَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَأْخُذُهُ إِلَى حِقْوَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يُلْجِمُهُ إِلْجَامًا فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يُشِيرُ بِيَدِهِ إِلَى فِيهِ أَيْ يُلْجِمُهُ إِلْجَامًا.
مقداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب قیامت کا دن ہوگا تو سورج کو بندوں کے قریب کر دیا جائے گا حتی کہ وہ ایک یا دو میل کے فاصلے پر رہ جائے گا۔ تو سورج انہیں جلائے گا،اس وقت وہ اپنے اعمال کے بقدر پسینے میں غرق ہوں گے، کسی کو ایڑیوں تک،پسینہ آرہا ہوگا، کسی کو گھٹنوں تک،کسی کو کمر تک اور کسی کو منہ تک۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے اپنے منہ کی طرف اشارہ کیا، یعنی اسے پسینے کی لگام پہنائی جائے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2521

عَنْ عُدَيْسَة بِنْتِ أُهْبَانَ قَالَتْ: لَمَّا جَاءَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ هَاهُنَا (الْبَصْرَةَ) دَخَلَ عَلَى أَبِي فَقَالَ: يَا أَبَا مُسْلِمٍ أَلَا تُعِينُنِي عَلَى هَؤُلَاءِ الْقَوْمِ؟ قَالَ: بَلَى قَالَ: فَدَعَى جَارِيَةً لَهُ فَقَالَ: يَا جَارِيَةُ! أَخْرِجِي سَيْفِي قَالَ فَأَخْرَجَتْهُ فَسَلَّ مِنْهُ قَدْرَ شِبْرٍ فَإِذَا هُوَ خَشَبٌ! فَقَالَ: إِنَّ خَلِيلِي وَابْنَ عَمِّكَ عَهِدَ إِلَيَّ إِذَا كَانَتْ الْفِتْنَةُ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ فَأَتَّخِذُ سَيْفًا مِنْ خَشَبٍ فَإِنْ شِئْتَ خَرَجْتُ مَعَكَ قَالَ: لَا حَاجَةَ لِي فِيكَ وَلَا فِي سَيْفِكَ.
عدیسہ بنت اھبان سے مروی ہے کہ کہتی ہیں کہ جب علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ یہاں (بصرہ میں)آئے تو میرے والد کے پاس آئے اور کہنے لگے: ابو مسلم! کیا تم اس قوم کے خلاف میری مدد نہیں کرو گے؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں۔ انہوں نے ایک لونڈی کو بلایا اور کہا: میری تلوار نکال کر لاؤ،وہ تلوار نکال کر لائی تو انہوں نے بالشت بھر باہر نکالی تو وہ لکڑی کی بنی ہوئی تھی کہنے لگے: میرے خلیل اور آپ کے چچا زاد (محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے مجھ سے عہد لیا تھا کہ جب مسلمانوں کے درمیان فتنہ برپاہو جائے تو لکڑی کی تلوار بنا لینا۔ اب اگر آپ چاہیں تو میں آپ کے ساتھ چلوں، علی‌رضی اللہ عنہ کہنے لگے:مجھے تم سے اور تمہاری تلوار سے کوئی غرض نہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2522

) عَنْ عَبْدِاللهِ بن عُمر قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِذَا مَشَتْ أُمَتِي المَطِيْطَاء وخَدمتها أَبْنَاء الْمُلُوك أَبْنَاء فَارِس وَالرُّوم سُلِّط شرارُها عَلَى خِيَارِهَا.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب میری امت مغرورانہ چال چلے گی اور بادشاہوں کے بیٹے فارس (ایران)اورروم (یورپ)کے لوگ، ان کی خدمت کریں گے تب بدترین لوگ بہترین لوگوں پر مسلط کر دیئے جائیں گے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2523

) عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: أُرَانِي اللَّيْلَةَ عِنْدَ الْكَعْبَةِ فَرَأَيْتُ رَجُلًا آدَمَ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ لَهُ لِمَّةٌ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ اللِّمَمِ قَدْ رَجَّلَهَا فَهِيَ تَقْطُرُ مَاءً مُتَّكِئًا عَلَى رَجُلَيْنِ أَوْ عَلَى عَوَاتِقِ رَجُلَيْنِ يَطُوفُ بِالْكَعبَةِ فَسَأَلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قِيلَ: هَذا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ثُم إِذَا أَنَا بِرَجُلٍ جَعْدٍ قَطَطٍ أَعْوَرِ الْعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّهَا عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ فَسَأَلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقِيلَ لِي: هَذا الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات میں نے خواب میں خود کو خانہ ٔ کعبہ کے پاس دیکھا،میں نے ایک گندمی رنگ کا آدمی دیکھا۔ اتنا حسین کہ تم نے کوئی شخص نہیں دیکھا ہوگا۔ اس کی ایسی چمک تھی کہ تم نے اتنی حسین زلفیں کسی کی نہیں دیکھی ہوں گی کہ خوب صورت ترین چمک جو تم د یکھ سکو۔ اس کی زلفیں انتہائی خوبصورت تھیں جن میں اس نے کنگھی کی ہوئی تھی۔ اس کے بالوں سے پانی ٹپک رہا تھا، دو آمیوں پر ٹیک لگائے یا ان کے کاندھوں پر ٹیک لگائے ہوئے۔ کعبہ کا طواف کر رہا تھا۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ کہا گیا: یہ مسیح ابن مریم ہیں۔ پھر اچانک میں نے سخت گھنگریالے بالوں والا ایک شخص دیکھا،دائیں آنکھ سے کانا، گویا وہ پھولا ہوا انگور ہو،میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ مجھے بتایا گیا: یہ مسیح دجال ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2524

عَنِ النَضر بنِ أَنَسِ بنِ مَالك عَنْ أبِيه قَالَ: سَأَلْتُ النَبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌أَنْ يَشْفَعَ فِيَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ: أَنَا فَاعِلٌ قَالَ: قُلتُ: يَا رَسُول اللهِ! فَأَيْنَ أَطْلُبُكَ؟ قَالَ: اطْلُبْنِي أَوَّلَ مَا تَطْلُبُنِي عَلَى الصِّرَاطِ قَالَ: فَإِن لَمْ أَلْقَكَ عَلَى الصِّرَاطِ؟ قَالَ: اطْلُبْنِي عِنْدَ الْمِيزَانِ قَالَ: فَإِنْ لَمْ أَلْقَكَ عِنْدَ الْمِيزَانِ؟ قَالَ فَاطْلُبْنِي عِنْدَ الْحَوْضِ فَإِنِي لَا أُخْطِئُ هَذِهِ الثَّلَاثَ المَوَاطِنَ
نضر بن انس بن مالک اپنے والد رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: کہ آپ قیامت کے دن میری سفارش کریں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ضرور کروں گا ۔میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌قیامت کے دن میں آپ کو کہاں تلاش کروں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے پہلے تم مجھے پل صراط پر تلاش کرنا، میں نے کہا: اگر میں آپ سے پل صراط پر نہ مل سکوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب میزان کے پاس مجھ سے ملنا، میں نے کہا: اگر میں آپ کو میزان کے پاس نہ پاؤں تو؟آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:تو حوض پر پاؤ گے،ان تین مقامات میں سے کہیں نہ کہیں ضرور پاؤ گے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2525

عَنْ أَبِي هُرَيْرَة، قَالَ: سَمِعتُ رَسُول اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: «أَظَلَّتْكُمْ فِتَنٌ، كَقِطَعِ اللَّيْل الْمُظْلِم، أَنْجَى النَّاس مِنها صَاحِب شَاهِقَةٍ يَأْكُلُ مِنْ رَسْلِ غَنَمِهِ، أَوْ رَجُلٌ مِنْ وَرَاءِ الدروب آخِذٌ بِعِنَان فَرَسه يَأْكُل مِنْ فَيْء سَيْفه».
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: تمہیں فتنے اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح ڈھانپ لیں گے،نجات پانے والا وہ شخص ہوگا، پہاڑوں کی چوٹیوں پر رہنے والا جو بکریوں کے ریوڑ سے کھائے گا۔ یا وہ شخص جوجہاد کے راستے تلاش کرتا ہو گااپنے گھوڑے کی لگام تھامے ہوئے ہو اور اپنے غنیمت کے مال میں سے کھاتا ہو۔(
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2526

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَرفُوعاً: افْتَرَقَتِ الْيَهُودُ عَلَى إِحْدَى أَوِ اثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً وَتَفَرَّقَتِ النَّصَارَى عَلَى إِحْدَى أَوِ اثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِي عَلَى ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً.
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: یہودی اکہتر(۷۱) فرقوں میں تقسیم ہوئے، عیسائی بہتّر(۷۲)فرقوں میں تقسیم ہوئےاور میری امت تہترّ(۷۳) فرقوں میں تقسیم ہوگی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2527

) عَنِ ابنِ مَسْعُوْدٍ مَرْفُوعاً: «اقْتَرَبَت السَّاعَة وَلَا يَزْدَاد النَّاس عَلَى الدُّنْيَا إِلَا حِرْصًا وَلَا يزدادون من الله إِلَا بُعْدًا».
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے کہ: قیامت قریب آ گئی، لوگ دنیا کی حرص میں زیادہ ہوں گے اور اللہ تعالیٰ سے دور ہوں گے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2528

عَنْ أَبِي مُوسَى عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ:كَسِّرُوا قَسِيَّكُمْ - يعني فِي الْفِتْنَةِ- وَقَطِّعُوا أَوْتَارَكُمْ وَالْزَمُوا أَجْوَافَ البُيُوتِ وَكُونُوا فِيهَا كَالخيرِ من ابْنِي آدَمَ
ابو موسیٰ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اپنی کمانیں تو ڑ دو،یعنی فتنے کے دوران، ان کی تاریں کاٹ دو، اور گھروں میں بند ہو جاؤ،اور فتنوں میں بنی آدم کے بہترین شخص کی طرح رہو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2529

عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَرفُوعاً: أَلا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَا هُنَا، أَلا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَا هُنَا (قَالَهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا)، مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ (يُشِيرُ (بِيَده) إِلَى الْمَشْرِقِ، وَفي رواية: العِرَاقِ).
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے کہ: خبردار فتنہ یہاں ہے، خبردار !فتنہ یہاں ہے۔(آپ نے یہ بات دو یا تین مرتبہ فرمائی) جہاں سے شیطان کے سینگ نمودار ہوتے ہیں(اور اپنے ہاتھ سے)مشرق کی طرف اشارہ کیا۔ اور ایک روایت میں ہے عراق کی طرف
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2530

قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : أَلَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَا هُنَا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ. جَآءَ مِنْ حَدِیْثِ ابن عمر وَاَبِیْ مَسْعُوْدِ الْاَنصَارِیِّ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَاَبِیْ ھُرَیْرَہَ رَضی اللہ عنہم
رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: خبردار فتنہ یہاں ہے جہاں سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔ یہ حدیث سیدنا ابن عمر، ابومسعود انصاری، ابن عباس اور ابوھریرہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2531

عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ أَنَّهُ قَامَ فِينَا فَقَالَ: أَلَا إِنَّ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَامَ فِينَا فَقَالَ: أَلَا إِنَّ مَنْ قَبْلَكُمْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ افْتَرَقُوا عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ مِلَّةً وَإِنَّ هَذِهِ الْمِلَّةَ سَتَفْتَرِقُ عَلَى ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ: ثِنْتَانِ وَسَبْعُونَ فِي النَّارِ وَوَاحِدَةٌ فِي الْجَنَّةِ وَهِيَ الْجَمَاعَةُ.
معاویہ بن سفیان رضی اللہ عنہما ہمارے درمیان کھڑے ہو کر کہنے لگے: خبردار !رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا: خبردار! تم سے پہلے اہل کتاب بہتّر (۷۲) فرقوں میں تقسیم ہو گئے اور یہ امت تہتّر(۷۳) فرقوں میں تقسیم ہو گی۔ بہتّر (۷۲) آگ میں ہوں گے اور ایک جنت میں اور یہ (حق پر قائم) جماعت ہوگی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2532

عَنِ ابْنِ عُمر أَنَّ رَسُول اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌اِسْتَعمَل رَجُلاً عَلَى عَملٍ فَقَال: يَا رَسُول الله: خِرْ لِي فَقَال: اِلْزَم بَيْتَكَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے ایک آدمی کو کسی کام پر مقرر کیا، وہ کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! میرے لئےبہترین کام پسند کیجئے۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اپنے گھر میں ٹھہرے رہو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2533

عَنْ عَبْدِ اللهِ أَنَ النَّبِي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌دَعَا فَقَالَ: اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مَكَّتِنَا اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مَدِيْنَتِنَا اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعِنَا وَبَارِكْ لَنَا فِي مُدِّنَا فَقَال رَجَلٌ: يَا رَسُول الله! وَفِي عراقنا، فَأَعْرَض عَنْه فَرَدَّدَهَا ثَلَاثًا كل ذَلِك يَقول الرجل: وَفِي عِرَاقِنَا، فَيَعْرِضُ عَنْه، فَقَال:«بِهَا الزَّلَازِل وَالْفِتَنُ وَفِيهَا يَطَّلِعُ قَرْنُ الشَّيْطَان.
عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے دعا کرتے ہوئے فرمایا: اے اللہ! ہمارے مکہ میں ہمارے لئے برکت عطا کر، اے اللہ! ہمارے مدینہ میں ہمارے لئے برکت عطا کر، اے اللہ! ہمارے شام میں ہمارے لئے برکت عطا کر، ہمارے صاع میں برکت عطا کر، ہمارے مُد میں ہمارے لئے برکت عطا کر، ایک آدمی کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! ہمارے عراق میں بھی۔ آپ نے اس سے منہ پھیر لیا۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌تین مرتبہ یہ دعا دہرائی۔ ہر مرتبہ وہ آدمی کہتا: ہمارے عراق میں بھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے منہ پھیر لیتے۔ (پھر) آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: وہاں پر زلزلے اور فتنے برپا ہوں گے اور وہیں شیطان کا سینگ طلوع ہوگا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2534

عَنْ قَتَادَةَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رضی اللہ عنہ : أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا نَبِيَّ اللهِ! يُحْشَرُ الْكَافِرُ عَلَى وَجْهِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ: أَلَيْسَ الَّذِي أَمْشَاهُ عَلَى الرِّجْلَيْنِ فِي الدُّنْيَا قَادِرًا عَلَى أَنْ يُمْشِيَهُ عَلَى وَجْهِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ قَتَادَةُ: بَلَى وَعِزَّةِ رَبِّنَا.
قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ہمیں انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک آدمی کہنے لگا: اے اللہ کے نبی! قیامت کے دن کافر اپنے چہرے کے بل چلایا جائے گا؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:کیا وہ ذات جس نے دنیا میں اسے ٹانگوں کے بل چلایا اس بات پر قادر نہیں کہ قیامت کے دن اسے اس کے چہرے کے بل چلائے؟ قتادہ کہنے لگے: ہمارے رب کی عزت کی قسم! کیوں نہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2535

عَنْ أَنْسٍ، قَالَ: أَن النَّبِي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌مَرَّ بِقَوْمٍ مبتلين، فَقَال: أَمَا كَان هَؤُلَاء يَسْأَلُون الْعَافِيَة ؟.
انس‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌ایک مصیبت زدہ قوم کے پاس سے گزرے تو آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: کیا یہ لوگ عافیت کا سوال نہیں کرتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2536

عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : أُمَّتِي أُمَّةٌ مَرْحُومَةٌ لَيْسَ عَلَيْهَا عَذَابٌ فِي الْآخِرَةِ عَذَابُهَا فِي الدُّنْيَا الْفِتَنُ وَالزَّلَازِلُ وَالبَراكِين.
ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میری امت پر رحم کیا گیا ہے، آخرت میں اس پر عذاب نہیں، اس کا عذاب دنیا میں فتنوں، زلزلوں اور آتش فشاں کی صورت میں ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2537

عَنْ أَنْسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : « إِنَّ الرَجُل يَشْفَع لِلرَّجُلَيْن وَالثَّلَاثَة وَالرَّجُل لِلرَّجُل ».
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: کوئی شخص دو آدمیوں کی سفارش کر سکے گا، کوئی تین کی اور کوئی شخص ایک آدمی کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2538

عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ مَرفُوعاً: إِنَّ اللهَ زَوَى لِيَ الْأَرْضَ فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا وَإِنَّ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مُلْكُهَا مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا.
شداد بن اوس‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: یقیناً اللہ تعالیٰ نے میرے لئے زمین سکیڑدی، میں نے اس کے مشرق ومغرب دیکھے اور میری امت کی حکمرانی وہاں تک پہنچے گی جہاں تک میرے لئے زمین سکیڑ دی گئی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2539

عَنْ عَبْد اللهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: سَمِعتُ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: إِنَّ اللهَ سَيُخَلِّصُ رَجُلًا مِنْ أُمَّتِي عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَنْشُرُ عَلَيْهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ سِجِلًّا كُلُّ سِجِلٍّ مِثْلُ مَدِّ الْبَصَرِ ثُمَّ يَقُولُ: أَتُنْكِرُ مِنْ هَذَا شَيْئًا؟ أَظَلَمَكَ كَتَبَتِي الْحَافِظُونَ؟ فَيَقُولُ: لَا يَا رَبِّ! فَيَقُولُ: أَفَلَكَ عُذْرٌ؟ فَيَقُولُ: لَا يَا رَبِّ فَيَقُولُ: بَلَى إِنَّ لَكَ عِنْدَنَا حَسَنَةً فَإِنَّهُ لَا ظُلْمَ عَلَيْكَ الْيَوْمَ فَتَخْرُجُ بِطَاقَةٌ فِيهَا أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ فَيَقُولُ: احْضُرْ وَزْنَكَ فَيَقُولُ: مَا هَذِهِ الْبِطَاقَةُ مَعَ هَذِهِ السِّجِلَّاتِ؟ فَقَالَ: إِنَّكَ لَا تُظْلَمُ قَالَ: فَتُوضَعُ السِّجِلَّاتُ فِي كَفَّةٍ وَالْبِطَاقَةُ فِي كَفَّةٍ فَطَاشَتْ السِّجِلَّاتُ وَثَقُلَتِ الْبِطَاقَةُ فَلَا يَثْقُلُ مَعَ اسْمِ اللهِ شَيْءٌ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:اللہ میری امت کے ایک شخص کو قیامت کے دن سب لوگوں کے سامنے کھڑا کردے گا اور اس شخص کے سامنے ننانوے(۹۹)رجسٹر کھولے گا (جن میں اس کے گناہ لکھے ہوئے ہوں گے) ،ہر رجسٹر تاحد نگاہ پھیلا ہوا ہوگا۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تم اس میں سے کسی چیز کا انکار کرتے ہو؟ کیا میرے فرشتوں نے تم پر کوئی ظلم کیا؟ وہ کہے گا:نہیں اے میرے رب! اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تمہارا کوئی عذر ہے؟ وہ کہے گا: نہیں اے میرے رب!اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیوں نہیں میرے پاس تمہاری ایک نیکی ہے اور آج تم پر کوئی ظلم نہیں ہو گا۔ ایک پر چی نکالی جائے گی اس میں لکھا ہوگا: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ،اللہ تعالیٰ فرمائے گا: (اپنے اعمال کے) وزن ہونے کی جگہ پہنچ کر وہ کہے گا: ا تنے رجسٹروں کے مقابلے میں اس پرچی کی کیا حیثیت ؟اللہ تعالیٰ فرمائے گا:تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔ رجسٹروں کو ایک پلڑےمیں رکھا جائے گا اور اس پرچی کو دوسرے پلڑے میں،رجسٹر اوپر اٹھ جائیں گے اور پرچی بھاری ہو جائے گی، اللہ کے نام کے مقابلے میں کوئی چیز بھاری نہیں ہو سکتی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2540

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ مَرفُوعاً: إِنَّ اللهَ لَا يَظْلِمُ مُؤْمِنًا حَسَنَةً يُعْطَى بِهَا (وفي رواية: يُثَابُ عَلَيْهَا بِهَا للهِ فِي الدُّنْيَا) وَيُجْزَى بِهَا فِي الْآخِرَةِ وَأَمَّا الْكَافِرُ فَيُطْعَمُ بِحَسَنَاتِ مَا عَمِلَ بِهَا لِلهِ فِي الدُّنْيَا حَتَّى إِذَا أَفْضَى إِلَى الْآخِرَةِ لَمْ يَكُنْ لَهُ حَسَنَةٌ يُجْزَى بِهَا.
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: اللہ تعالیٰ مومن پر اس کی کسی نیکی کے بارے میں ظلم نہیں کرے گا(ایک روایت میں ہے: دنیا میں اس نیکی کی وجہ سے اسے ثواب دیا جائے گا) اجر دیا جائے گا۔ اور آخرت میں بھی اس کی وجہ سے بدلہ دیا جائے گا۔جب کہ کافر کو اللہ کے لئے کی جانے والی نیکیوں کی وجہ سے دنیا میں کھلایا جائے گا لیکن آخرت میں اس کے لئے کچھ نہیں ہوگا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2541

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِنَّ اللهَ يَبْعَثُ رِيحًا مِّنْ الْيَمَنِ أَلْيَنَ مِنَ الْحَرِيرِ فَلَا تَدَعُ أَحَدًا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ إِلَّا قَبَضَتْهُ.
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یمن سے ایک ہوا بھیجے گاجو ریشم سے زیادہ نرم ہوگی، جس شخص کے دل میں (رائی کے) دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا اس کی روح قبض کر لے گی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2542

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: إِنَّ اللهَ يَسْأَلُ الْعَبْدَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى لَيَقُولَ: فَمَا مَنَعَكَ إِذْ رَأَيْتَ الْمُنْكَرَ أَنْ تُنْكِرَهُ؟ فَإِذَا لَقَّنَ اللهُ عَبْدًا حُجَّتَهُ قَالَ: أَي رَبِّ! وَثِقْتُ بِكَ وَفَرِقْتُ مِنَ النَّاسِ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: قیامت کے دن اللہ تعالیٰ بندے سے یہاں تک سوال کرے گا کہ: جب تم نے برائی دیکھی تو تمہیں کس چیز نے منع کیا تھا کہ اس کا انکار نہ کرو؟ جب اللہ تعالیٰ بندے کو اس کی حجت سکھا دے گا۔ تو وہ بندہ کہے گا:اے میرے پروردگار! میں نے تجھ پر بھروسا کیا تھا اور لوگوں سے ڈر گیا تھا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2543

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: «إِنَّ أَوَّلَ مَا يُكْفَأُ». يَعْنِى الإِسْلاَمَ: «كَمَا يُكْفَأُ، يَعني الْخَمْر». فَقِيلَ: فَكَيْفَ يَا رَسُولَ اللهِ! وَقَدْ بَيَّنَ اللهُ فِيهَا مَا بَيَّنَ؟ قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم :«يُسَمُّونَهَا بِغَيْرِ اسْمِهَا».
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: سب سے پہلی چیز جو الٹ دی جائے گی یعنی اسلام میں سے جیسے برتن کو الٹ دیا جاتا ہے۔ یعنی شراب ہے۔ پوچھا گیا کہ: اے اللہ کے رسول یہ کیسے ہوگا جبکہ اس کے بارے یں تو اللہ تعالیٰ نے پوری وضاحت فرمادی ہے؟ کہا گیا: اے اللہ کے رسول ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌!اللہ تعالیٰ نے تو اس میں واضح طور پر بیان کر دیا ہے ؟رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: وہ اس کا نام بدل لیں گے۔(
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2544

عَنِ ابْنِ عُمَر أَنَّ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: إِنَّ الَّذِي يَكْذِبُ عَلَيَّ يُبْنَى لَهُ بَيْتٌ فِي النَّارِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مجھ سے جھوٹ منسوب کرتا ہے اس کے لئے جہنم میں ایک گھر بنایا جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2545

) عَنْ أَنسٍ مَرفُوعاً: إِن الله احتجز التَّوْبَة عن صَاحب كُلِّ بِدْعَة .
انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ: اللہ تعالیٰ نے ہر بدعتی کی توبہ سے پردہ کیا ہوا ہے۔( )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2546

عن ابن عَبَّاسٍ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ، قَالَ: إِنَّ أَمْرَ هَذِهِ الأُمَّةِ لا يَزَالُ مُقَارِبًا أَوْ مُوَاتِيًا حَتَّى يَكَلَّمُوا فِي الْوِلْدَانِ وَالْقَدَرِ
عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ: اس امت کا معاملہ اس وقت تک درست رہے گا جب تک یہ اولاد اور تقدیر کے بارے میں شک کرنے سے بچے رہیں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2547

عَنْ خَبَّابٍ، عَنِ ِالنَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ، قَالَ: إِنَّ بني إِسْرَائِيلَ لَمَّا هَلَكُوا قَصُّوا.
خباب سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی اسرائیل جب ہلاک ہوئےتو قے بیان کرنے لگے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2548

عَنْ أَبِي هُرَيْرَة مَرفُوعاً: إِنّ لِلْإِسْلَام شِرَّةً، وَإِن لِكُلّ شِرَّة فترةً، فَإِن (كَان) صَاحِبهُمَا سَدَّد وَقَارَب فارجوه، وَإِن أُشِير إِلَيْه بِالْأَصَابِع فَلَا تَرْجُوه.
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ:اسلام کے لئے ایک حرص ہوتی ہے اور ہر حرص کے لئے ایک وقفہ ہوتا ہےاگر اس دور کا حکمران سیدھا رہے اور درست رہے تو اس سے(خیر کی)امید رکھو،اور اگر اس کی طرف انگلیاں اٹھائی جائیں تو اس سے(خیر کی)امید مت رکھو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2549

عَنْ حِرَامِ بن حَكِيمِ، عَنْ عَمِّهِ عَبْدِاللهِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ رَسُول اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، قَالَ: (إِنَّكُمْ) أَصْبَحْتُمْ فِي زَمَانٍ كَثِيرٍ فُقَهَاؤُهُ، قَلِيلٍ خُطَبَاؤُهُ، قَلِيلٍ سُؤَّالُهُ، كَثِيرٍ مُعْطُوهُ، الْعَمَلُ فِيهِ خَيْرٌ مِنَ الْعِلْمِ، وَسَيَأْتِي زَمَانٌ قَلِيلٌ فُقَهَاؤُهُ، كَثِيرٌ خُطَبَاؤُهُ، كَثِيرٌ سُؤَّالُهُ، قَلِيلٌ مُعْطُوهُ، الْعِلْمُ فِيهِ خَيْرٌ مِنَ الْعَمَلِ.
حرام بن حکیم اپنے چچا عبداللہ بن سعد سے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:(تم )ایسے زمانے میں ہو جس میں فقہاء زیادہ ہیں، خطباء کم ہیں، سوال کرنے والےکم دینے والے زیادہ ہیں، اس وقت عمل علم سے بہتر ہے اور عنقریب ایسا زمانہ آئے گا جس میں فقہاء کم ہوں گے، خطباء زیادہ ہوں گے،سوال کرنے والے زیادہ ہوں گے دینے والے کم ہوں گے،اس وقت علم عمل سے بہتر ہوگا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2550

عَنْ أَبِي هُرَيرة مرفوعا: إِنَّمَا الْعِلْمُ بِالتَّعَلُّمِ، وَإِنَّمَا الْحِلْمُ بِالتَّحَلُّمِ، مَنْ يَتَحَرَّ الْخَيْرَ يُعْطَهُ، وَمَنْ يَتَّوَقَّ الشَّرَّ يُوقَهُ
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ: علم سیکھنے سے ہے اور حلم بردباری کوشش کرنے سے ہے، اور جو شخص خیر کی کوشش کرتا ہے اسے خیر دے دی جاتی ہے اور جو شر سے بچنے کی کوشش کرتا ہے اسے شر سے بچالیا جاتا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2551

عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَرفُوعاً: إِنَّمَا مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنِ: كَمَثَلِ صَاحِبِ الْإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ إِنْ عَاهَدَ عَلَيْهَا أَمْسَكَهَا وَإِنْ أَطْلَقَهَا ذَهَبَتْ
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ: صاحب قرآن کی مثال بندے ہوئے اونٹ کے مالک کی طرح ہے اگر اس کا خیال رکھے گا تو اسے قابو میں رکھے گا اور اگر اسے چھوڑ دے گا تو وہ بھاگ جائے گا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2552

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنَ عَمْرٍو قَالَ:هَجَّرْتُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمًا قَالَ:فَسَمِعَ أَصْوَاتَ رَجُلَيْنِ اخْتَلَفَا فِي آيَةٍ فَخَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُعْرَفُ فِي وَجْهِهِ الْغَضَبُ فَقَالَ:إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ:بِاخْتِلَافِهِمْ فِي الْكِتَابِ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک دن میں دوپہر کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گیا، آپ نے دو آدمیوں کی آوازیں سنیں جو ایک آیت کے بارے میں آپس میں اختلاف کر رہے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے ،آپ کے چہرے سےغصہ جھلک رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے والے لوگ اپنی کتاب میں اختلاف کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2553

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ وَالنَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلَيْهِ فَأَتَيْتُهُمْ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ:كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فِي سَفَرٍ فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَمِنَّا مَنْ يُصْلِحُ خِبَاءَهُ وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشَرِهِ إِذْ نَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌الصَّلَاةَ جَامِعَةٌ فَاجْتَمَعْنَا إِلَى رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَالَ: إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ يَدُلَّ أُمَّتَهُ عَلَى خَيْرِ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ وَيُنْذِرَهُمْ شَرَّ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ وَإِنَّ أُمَّتَكُمْ هَذِهِ جُعِلَ عَافِيَتُهَا فِي أَوَّلِهَا وَسَيُصِيبُ آخِرَهَا بَلَاءٌ وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا وَتَجِيءُ فِتْنَةٌ فَيُرَقِّقُ بَعْضُهَا بَعْضًا وَتَجِيءُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ: هَذِهِ مُهْلِكَتِي ثُمَّ تَنْكَشِفُ وَتَجِيءُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ :هَذِهِ هَذِهِ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنِ النَّارِ وَيُدْخَلَ الْجَنَّةَ فَلْتَأْتِهِ مَنِيَّتُهُ وَهُوَ يُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلْيَأْتِ إِلَى النَّاسِ الَّذِي يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَى إِلَيْهِ وَمَنْ بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ فَلْيُطِعْهُ إِنِ اسْتَطَاعَ فَإِنْ جَاءَ آخَرُ يُنَازِعُهُ فَاضْرِبُوا عُنُقَ الْآخَرِ. وَزَادَفِی آخِرِہ: فَدَنَوْتُ مِنْهُ فَقُلْتُ لَهُ: أَنْشُدُكَ اللهَ آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ فَأَهْوَى إِلَى أُذُنَيْهِ وَقَلْبِهِ بِيَدَيْهِ وَقَالَ: سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي فَقُلْتُ لَهُ: هَذَا ابْنُ عَمِّكَ مُعَاوِيَةُ يَأْمُرُنَا أَنْ نَأْكُلَ أَمْوَالَنَا بَيْنَنَا بِالْبَاطِلِ وَنَقْتُلَ أَنْفُسَنَا وَاللهُ يَقُولُ: ﮋ ﭩ ﭪ ﭫ ﭬ ﭭ ﭮ ﭯ ﭰ ﭱ ﭲ ﭳ ﭴ ﭵ ﭶ ﭷﭸ ﭹ ﭺ ﭻﭼ ﭽ ﭾ ﭿ ﮀ ﮁ ﮂ ﮊ (النساء) قَالَ: فَسَكَتَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ: أَطِعْهُ فِي طَاعَةِ اللهِ وَاعْصِهِ فِي مَعْصِيَةِ اللهِ. ( )
کعب بن عیاض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سےسنا فرما رہے تھے:یقیناً ہر امت کا ایک فتنہ ہے اور میری امت کا فتنہ مال ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2554

عَنْ أَبِي هُرَيْرَة، عَنِ النَّبِي صلی اللہ علیہ وسلم : «إن لِلهِ مِائَةُ رَحْمَةٍ، قَسَمَ رَحْمَةً (وَاحِدَةً) بَيْنَ أَهْلِ الدنيا وَسِعَتْهُمْ إِلَى آجَالِهِمْ وأخَّرَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ رَحْمَةً لِأَوْلِيَائِهِ وَإِن اللهُ قَابِضُ تِلْكَ الرَّحْمَةِ الَّتِي قَسَمَهَا بَيْنَ أَهْلِ الدنيا إِلَى التِّسْع وَالتِّسْعِينَ فَيُكَمِّلُهَا مِائَةَ رَحْمَةٍ لِأَوْلِيَائِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ».
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی سو (100)رحمتیں ہیں اللہ نے اہل دنیا پر ان کی موت تک ایک رحمت تقسیم کر دی ہے،اور ننانوے رحمتیں اپنے اولیاء کے لئے بچا کر رکھیں ہیں۔ اور اہل دنیا پر تقسیم کی جانے والی رحمت بھی قبضے میں لے لے گا اور ننانوے رحمتوں کے ساتھ ملا کر قیامت کے دن اپنے اولیاء کے لئے سو رحمتیں پوری کردے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2555

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ مَرفُوعاً: إِنَّ لِي حَوْضًا مَا بَيْنَ الْكَعْبَةِ وَبَيْتِ الْمَقْدِسِ أَبْيَضَ مِثْلَ اللَّبَنِ آنِيَتُهُ عَدَدُ النُّجُومِ وَإِنِّي لَأَكْثَرُ الْأَنْبِيَاءِ تَبَعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ میراحوض خانۂ کعبہ اور بیت المقدس کے درمیانی علاقے جتنا بڑا ہوگا۔ دودھ کی طرح سفید ہوگا اور اس کے جام ستاروں کی تعداد جتنے ہوں گے اور قیامت کے دن انبیاء میں سب سے زیادہ پیروکارمیرے ہوں گے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2556

عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ: قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو لِحُذَيْفَةَ: أَلَا تُحَدِّثُنَا مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ: إِنَّ مَعَ الدَّجَّالِ إِذَا خَرَجَ مَاءً وَنَارًا فَأَمَّا الَّذِي يَرَى النَّاسُ أَنَّهَا النَّارُ فَمَاءٌ بَارِدٌ وَأَمَّا الَّذِي يَرَى النَّاسُ أَنَّهُ مَاءٌ بَارِدٌ فَنَارٌ تُحْرِقُ فَمَنْ أَدْرَكَ مِنْكُمْ فَلْيَقَعْ فِي الَّذِي يَرَى أَنَّهَا نَارٌ فَإِنَّهُ عَذْبٌ بَارِدٌ فَقَالَ عُقْبَةُ وَأَنَا قَدْ سَمِعْتُهُ تَصْدِيقًا لِحُذَيْفَةَ.
ربعی بن حراش رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ عقبہ بن عمرو‌رضی اللہ عنہ نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا تم ہمیں وہ حدیث نہیں سناؤ گے جو تم نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنی ہے؟ وہ کہنے لگے: میں نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا فرما رہے تھے: دجال جب ظاہر ہو گا تو اس کے ساتھ آگ اور پانی ہوگا،جس کو لوگ آگ سمجھیں گے وہ ٹھنڈا پانی ہوگا، اور جسے لوگ ٹھنڈا پانی سمجھیں گے وہ بھڑکتی ہوئی آگ ہوگی۔ تم میں سے جس شخص کو ملے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2557

عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ: أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فِي الْمَسْجِدِ فَجِئْنَا نَمْشِي مَعَ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ فَلَمَّا رَكَعَ النَّاسُ رَكَعَ عَبْدُ اللهِ وَرَكَعْنَا مَعَهُ وَنَحْنُ نَمْشِي فَمَرَّ رَجُلٌ بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ! فَقَالَ عَبْدُ اللهِ وَهُوَ رَاكِعٌ: صَدَقَ اللهُ وَرَسُولُهُ. فَلَمَّا انْصَرَفَ سَأَلَهُ بَعْضُ الْقَوْمِ: لِمَ قُلْتَ حِينَ سَلَّمَ عَلَيْكَ الرَّجُلُ: صَدَقَ اللهُ وَرَسُولُهُ؟ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ إِذَا كَانَتِ التَّحِيَّةُ عَلَى الْمَعْرِفَةِ. وفي رواية: أَنْ يُسَلِّمَ الرَّجُلُ عَلَى الرَّجُلِ لَا يُسَلِّمُ عَلَيْهِ إِلَّا لِلْمَعْرِفَةِ.
اسود بن یزید رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ مسجد میں نماز کی اقامت کہی گئی، ہم عبداللہ بن مسعود‌رضی اللہ عنہ کے ساتھ چلتے ہوئے آئے، جب لوگوں نے رکوع کیا تو عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بھی رکوع کیا اور ہم نے بھی چلتے چلتے ہی ان کے ساتھ رکوع کرلیا۔ ایک آدمی ان کے سامنے سے گذرا اور کہنے لگا: ابو عبدالرحمن السلام علیکم ۔عبداللہ رضی اللہ عنہ نے رکوع کی حالت میں کہا: اللہ اور اس کے رسول ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے سچ کہا۔ جب انہوں نے سلام پھیرا تو کسی شخص نے کہا: جب اس آدمی نے آپ کو سلام کہا تو آپ نے ایسا کیوں کہاکہ: اللہ اور اس کے رسول نے سچ کہا؟ عبداللہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے: میں نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا فرما رہے تھے: قیامت کی نشانی ہے کہ لوگ پہنچاننے والوں کو سلام کریں گے،اور ایک روایت میں ہے کہ کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو صرف اس وجہ سے سلام کہے گا کہ اسے پہچانتا ہوگا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2558

عَنْ عَمْرِو بْنِ تَغْلِبَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يَفِيْضَ الْمَالُ وَيَكْثُرَ الجَهَلُ وتَظْهَرَ الفِتَنُ وَتَفْشُوَ التِّجَارَةُ (وَيَظْهَرَ الْعِلْمُ).
بن تغلب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت کی نشانیاں یہ بھی ہیں کہ مال عام ہو جائے گا، جہالت زیادہ ہوجائے گی، فتنے ظاہر ہو جائیں گے،تجارت پھیل جائے گی(اور علم (پڑھائی لکھائی) عام ہو جائے گا)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2559

عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ الجمحي أَنَّ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يُلْتَمَسَ الْعِلْمُ عِنْدَ الأَصَاغِرِ
ابو امیہ جمحی‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ علم نااہل لوگوں کے پاس تلاش کیا جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2560

) عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ مَسْعُودٍ مَرفُوعاً: إِنّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يَمُرَّ الرَّجُلُ فِي الْمَسْجِدِ لا يُصَلِّي فِيهِ رَكْعَتَيْنِ.
عبداللہ بن مسعود‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ قیامت کی نشانی ہے کہ آدمی مسجد میں سے گزرے گا لیکن اس میں دو رکعت (تحیۃ المسجد) بھی ادا نہیں کرے گا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2561

عَنْ أَنْسِ بْنِ مَالِكٍ مَرفُوعاً: إِنّ مِن أَشْرَاط السَّاعَة الْفُحْش وَالتَّفَحُّش، وَقَطِيعَةُ الْأَرْحَام، وائْتِمَان الْخَائِن أَحْسَبُه قَالَ: وَتَخْوِيْنُ الْأَمِين».
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ فحاشی، فحش گوئی اور قطع رحمی عام ہو جائے گی اور خائن کو امین سمجھا جانے لگے گا اور امین کو خائن سمجھا جانے لگے گا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2562

عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ: رَأَيْتُ رَجُلًا بِالْمَدِينَةِ وَقَدْ طَافَ النَّاسُ بِهِ وَهُوَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَإِذَا رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: فَسَمِعْتُهُ وَهُوَ يَقُولُ: إِنَّ مِنْ بَعْدِكُمُ الْكَذَّابُ الْمُضِلَّ وَإِنَّ رَأْسَهُ مِنْ بَعْدِهِ حُبُكٌ حُبُكٌ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَإِنَّهُ سَيَقُولُ أَنَا رَبُّكُمْ فَمَنْ قَالَ: لَسْتَ رَبَّنَا لَكِنَّ رَبَّنَا اللهُ عَلَيْهِ تَوَكَّلْنَا وَإِلَيْهِ أَنَبْنَا نَعُوذُ بِاللهِ مِنْ شَرِّكَ لَمْ يَكُنْ لَهُ عَلَيْهِ سُلْطَانٌ.
ابو قلابہ رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے مدینے میں ایک آدمی دیکھا لوگ اس کی زیارت کے لئے آرہے تھے اور وہ کہہ رہا تھا: رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا، رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا،کیا دیکھتا ہوں کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کا ایک صحابی ہے میں نے اسے کہتے ہوئے سنا: تمہارے بعد گمراہ کرنے والا کذاب آئے گا۔سخت گھنگھریالے بالوں والا تین دفعہ فرمایا اور وہ کہے گا: میں تمہارا رب ہوں،جو آدمی اسے یہ کہے گا کہ: تو ہمارا رب نہیں، لیکن ہمارا رب اللہ ہے، اسی پر ہم نے توکل کیا، اسی کی طرف ہم لوٹ کر جائیں گے تو وہ اس پر غالب نہیں ہو سکے گا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2563

عَنْ عُتْبَةَ بن غَزْوَانَ أَخِي بني مَازِنِ بن صَعْصَعَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، قَالَ: إِنَّ مِنْ وَرَائِكُمْ أَيَّامَ الصَّبْرِ، لِلْمُتَمَسِّكِ فِيهِنَّ يَوْمَئِذٍ بِمَا أَنْتُمْ عَلَيْهِ أَجْرُ خَمْسِينَ مِنْكُمْ. قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللهِ! أَوَ مِنْهُمْ؟ قَالَ:بَلْ مِنْكُمْ.
عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: تمہارے بعد صبر کے دن آئیں گے،جو اس دن حق کو تھامے رکھے گا گا اس کے لئے تمہارے پچاس آدمیوں کا ثواب ہوگا، صحابہ نے کہا:اے اللہ کے نبی! کیا وہ پچاس آدمی ان میں سے ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں بلکہ تم میں سے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2564

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ لَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ دَعَا بِثِيَابٍ جُدُدٍ فَلَبِسَهَا ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِنَّ الْمَيِّتَ يُبْعَثُ فِي ثِيَابِهِ الَّتِي يَمُوتُ فِيهَا.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ان کی موت کا وقت قریب آیا تو انہوں نے نئے کپڑے منگوا کر پہنے، پھر کہنے لگے: میں نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا فرما رہے تھے:میت جن کپڑوں میں فوت ہوتی ہے انہی کپڑوں میں اٹھائی جائے گی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2565

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَرفُوعاً: إِنَّ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ يَحْفِرُونَ كُلَّ يَوْمٍ حَتَّى إِذَا كَادُوا يَرَوْنَ شُعَاعَ الشَّمْسِ قَالَ الَّذِي عَلَيْهِمْ: ارْجِعُوا فَسَنَحْفِرُهُ غَدًا فَيُعِيدُهُ اللهُ أَشَدَّ مَا كَانَ حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ مُدَّتُهُمْ وَأَرَادَ اللهُ أَنْ يَبْعَثَهُمْ عَلَى النَّاسِ حَفَرُوا، حَتَّى إِذَا كَادُوا يَرَوْنَ شُعَاعَ الشَّمْسِ قَالَ الَّذِي عَلَيْهِمْ: ارْجِعُوا فَسَنَحْفِرُهُ غَدًا إِنْ شَاءَ اللهُ تَعَالَى وَاسْتَثْنَوْا فَيَعُودُونَ إِلَيْهِ وَهُوَ كَهَيْئَتِهِ حِينَ تَرَكُوهُ فَيَحْفِرُونَهُ وَيَخْرُجُونَ عَلَى النَّاسِ فَيُنْشِفُونَ الْمَاءَ وَيَتَحَصَّنُ النَّاسُ مِنْهُمْ فِي حُصُونِهِمْ فَيَرْمُونَ بِسِهَامِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ فَتَرْجِعُ عَلَيْهَا الدَّمُ الَّذِي اجْفَظَّ فَيَقُولُونَ: قَهَرْنَا أَهْلَ الْأَرْضِ وَعَلَوْنَا أَهْلَ السَّمَاءِ فَيَبْعَثُ اللهُ نَغَفًا فِي أَقْفَائِهِمْ فَيَقْتُلُون بِهَا قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ دَوَابَّ الْأَرْضِ لَتَسْمَنُ وَتَشْكُرُ شُكْرًا مِنْ لُحُومِهِمْ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: یا جوج اور ماجو ج ہر دن دیوار کھرچتے ہیں، یہاں تک کہ جب اس حد تک پہنچ جاتے ہیں کہ سورج کی شعاع دیکھ سکیں تو ان کا نگران کہتا ہے: واپس چلو، باقی کل کھرچیں گے۔ اللہ تعالیٰ اس دیوار کو اس سے زیادہ موٹا کر دیتا ہے، حتی کہ جب ان کے نکلنے کا وقت آجائے گا اور اللہ تعالیٰ انہیں لوگوں میں بھیجنا چاہےگا تو دیوار کھرچیں گے حتی کہ سورج کی کرن دیکھنے کے قریب پہنچ جائیں گے تو ان کا نگران کہے گا: واپس چلو باقی ان شاء اللہ کل کھرچیں گے ، جب وہ اس طرح کہیں گے اور دوسرے دن واپس آئیں گے تو دیوار اسی طرح ہوگی جس طرح چھوڑ کر گئے ہوں گے۔ وہ اسے کھرچ کر لوگوں میں آجائیں گے،پانی ختم کردیں گےاورلوگ قلعوں( گھروں) میں بند ہو جائیں گے۔ وہ اپنے تیر آسمان کی طرف پھینکیں گے، جب واپس آئیں گے تو ان پر خون لگا ہوا ہوگا۔ وہ کہیں گے:ہم زمین اور آسمان والوں پر غالب ہوگئے، تب اللہ تعالیٰ ان کی گردنوں میں کیڑا پیدا کر دے گا جس کی وجہ سے وہ مر جائیں گے،رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے،زمین کے کیڑے مکوڑے ان کا گوشت کھا کر موٹے ہو جائیں گے اور خوب شکر ادا کریں گے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2566

عَنْ أَنَسٍ بن مَالك: أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : مَتَى تَقُومُ السَّاعَةُ؟ وَعِنْدَهُ غُلَامٌ مِّنَ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ: مُحَمَّدٌ. فَقَالَ لَه رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِنْ يَعِشْ هَذَا الْغُلَامُ فَعَسَى أَنْ لَا يُدْرِكَهُ الْهَرَمُ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ.
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سوال کیا: قیامت کب آئے گی؟ آپ کے پاس انصار کا ایک محمد نامی بچہ بیٹھا ہوا تھا، رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے اس سے کہا: اگر یہ بچہ زندہ رہا تو ممکن ہے یہ بوڑھا بھی نہ ہو اور قیامت آجائے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2567

عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ الدَوسِي قَالَ: دَخلتُ أَنَا وَصَاحِب لِي عَلى رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُول اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقُلْنَا: حَدِّثْنَا مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَلَا تُحَدِّثْنَا عَنْ غَيْرِهِ وَإِنْ كَانَ عندنا مُصَدَّقًا قَالَ: نَعم، قَامَ فِيْنَا رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ذَاتَ يَومِ فَقَالَ: أُنْذِركُم الدَجَّال، أُنْذِركُم الدَجَّال، أُنْذِركُم الدَجَّال، فَإِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ إِلَّا وَقَدْ أَنْذَرَهُ أُمَّتَهُ وَإِنَّهُ فِيكُمْ أَيَّتُهَا الْأُمَّةُ وَإِنَّهُ جَعْدٌ آدَمُ مَمْسُوحُ الْعَيْنِ الْيُسْرَى، وإن مَعَهُ جَنَّةً وَّنَارًا فَنَارُهُ جَنَّةٌ وَجَنَّتُهُ نَارٌ، وَإِن مَعه نَهرَ مَاءٍ وَجبَلَ خُبْزٍ، وَإِنَّهُ يُسَلَّطُ عَلَى نَفْسٍ فَيَقْتُلُهَا ثُم يُحيِيهَا، لَا يُسَلَّطُ عَلى غَيرِهَا، وَإِنَه يُمطِر السَّماء وَلَا تَنبُتُ الأَرض، وَإِنه يَلبَثُ فِي الْأَرْضِ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا حتى يَبْلُغُ منها كُلَّ مَنْهَلٍ، وإنه لا يَقْرُبُ أَرْبَعَةَ مَسَاجِدَ مَسْجِدَ الْحَرَامِ وَمَسجِدَ الرسُول وَمَسجِدَ المَقْدَسِ والطُّورَ، وَمَا شبه عَلَيْكُمْ من الاشياء فَإِنَّ الله لَيْسَ بِأَعْوَرَ (مرتين).
جنادہ بن ابی امیہ دوسی رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں اور میرا ایک دوست رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے ایک صحابی کے پاس آئے،ہم نے کہا:آپ نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے جو سنا ہے وہ ہمیں بیان کیجئے،اس کے علاوہ کسی اور سے بیان نہ کیجئے اگرچہ وہ سچا ہی کیوں نہ ہو، انہوں نے کہا ٹھیک ہے،ایک دن رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌ہم میں کھڑے ہوئے اور فرمانے لگے:میں تمہیں دجال سے ڈراتا ہوں، میں تمہیں دجال سے ڈراتا ہوں، میں تمہیں دجال سے ڈراتا ہوں۔ کیوں کہ جو نبی بھی آیا ہے اس نے دجال سے اپنی امت کو ڈرایا ہے اور اے میری امت! وہ تم میں ظاہر ہوگا، وہ گندمی رنگ کا سخت گھنگریالے بالوں والا ہوگا، بائیں آنکھ سے کانا ہوگا۔اس کے ساتھ جنت اور جہنم ہوگی، اس کی جہنم جنت ہے اور اس کی جنت جہنم ہے اور اس کے ساتھ پانی کی ایک نہر اور روٹی کا پہاڑ ہوگا۔ وہ ایک شخص پر غلبہ پائے گا تو اسے قتل کر کے زندہ کر دے گا۔ اس کے علاوہ کسی اور پر غلبہ نہیں پا سکے گا۔ وہ آسمان سے بارش برسائے گا لیکن زمین میں کھیتی نہیں اگے گی، وہ زمین میں چالیس دن رہے گا، اور زمین کے کونے کونے تک جائے گا، وہ چار مسجدوں کے قریب نہیں جاسکےگا۔مسجدحرام،مسجدنبوی،مسجداقصی اور طور۔تم اس کےبارےمیں شبہ میں نہ پڑجاناکیوں کہ تمہارارب کانا نہیں(دومرتبہ فرمایا)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2568

عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي جَدِّي أَبُو أُمِّي أَبُو حَبِيبَةَ: أَنَّهُ دَخَلَ الدَّارَ وَعُثْمَانُ مَحْصُورٌ فِيهَا وَأَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَسْتَأْذِنُ عُثْمَانَ فِي الْكَلَامِ فَأَذِنَ لَهُ فَقَامَ فَحَمِدَ اللهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: إِنَّكُمْ تَلْقَوْنَ بَعْدِي فِتْنَةً وَاخْتِلَافًا أَوْ قَالَ: اخْتِلَافًا وَفِتْنَةً فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ مِنْ النَّاسِ: فَمَنْ لَنَا يَا رَسُولَ اللهِ؟! قَالَ: عَلَيْكُمْ بِالْأَمِينِ وَأَصْحَابِهِ وَهُوَ يُشِيرُ إِلَى عُثْمَانَ بِذَلِكَ.
موسیٰ بن عقبہ رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ مجھے میرے نانا ابو حبیبہ نے بیان کیا کہ وہ اس گھر میں داخل ہوئے جس میں عثمان‌رضی اللہ عنہ محصور تھے،انہوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ بات چیت کرنے کے لئے عثمان‌رضی اللہ عنہ سے اجازت لے رہے تھے۔ عثمان‌رضی اللہ عنہ نے انہیں اجازت دے دی، وہ کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمدو ثنا بیان کی، پھر کہنے لگے: میں نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا فرما رہے تھے:تم میرے بعد فتنے اور اختلاف میں پڑ جاؤ گے۔ ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا:اے اللہ کے رسول!ہماری رہنمائی کرنے والا کون ہوگا؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: تم اس امین(امانتدار)اور اس کے ساتھیوں کے ساتھ مل جانا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف اشارہ کر رہے تھے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2569

عَنْ بَهْزِ بن حَكِيمٍ بن معاوية عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، (معاوية بن حيدة) مرفوعاً: إِنَّكُمْ مَدْعُوُّونَ (يَوْمَ الْقِيَامَةِ) مُفَدَّمَةً أَفْوَاهُكُمْ بِالْفِدَامِ ثُمَّ إِنَّ أَوَّلَ مَا يُبِينُ (وقال مرة: يُتَرْجِمُ، وفي رواية: يُعْرِبُ) عَنْ أَحَدِكُمْ لَفَخِذُهُ وَكَفُّهُ.
بہز بن حکیم بن معاویہ اپنے والد سے وہ اپنے دادا (معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ )سے مرفوعا بیان کرتے ہیں کہ تم قیامت کے دن بلائے جاؤ گے تمہارے منہ بند ہوں گے، پھر سب سے پہلے جو عضو بات کرےگا وہ تمہاری ران اور ہتھیلی ہو گی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2570

عَنْ أَبِي ذَرٍّ مَرفُوعاً: إِنَّكُمْ اليَوم فِي زَمَانٍ كَثِيرٌ عُلَمَاؤُهُ، قَلِيلٌ خُطَبَاؤُهُ مَنْ تَرَكَ عُشر مَا يعْرف فَقَد هَوَى وَيَأتِي مِنْ بَعدُ زَمَانٌ كَثِيرٌ خُطَبَاؤُهُ قَلِيلٌ عُلَمَاؤُهُ مَنِ اسْتَمْسَكَ بِعُشْرٍ مَا يَعْرِفُ فَقَد نَجَا.
ابو ذر‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہےکہ: تم آج اس دور میں ہو جس میں علما ء زیادہ ہیں اور خطباءکم،جس شخص نے اپنے علم کے مطابق دسواں حصہ بھی عمل چھوڑ دیا وہ گمراہ ہوگا، اور اس کے بعد ایسا دور آئے گا جس میں خطباء زیادہ ہوں گے اور علما ءکم،جس شخص نے اپنے علم کے مطابق دسواں حصہ بھی عمل کیا وہ نجات پا جائے گا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2571

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ عَنِ النَّبِي صلی اللہ علیہ وسلم : إِنَّهُ لَيَأْتِي الرَّجُلُ الْعَظِيمُ السَّمِينُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَا يَزِنُ عِنْدَ اللهِ جَنَاحَ بَعُوضَةٍ وَقَالَ اقْرَءُوا فَلَا نُقِیۡمُ لَہُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ وَزۡنًا (۱۰۵) (الكهف).
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت کے دن ایک موٹا تازہ بھاری بھرکم آدمی آئے گا لیکن اللہ کے ہاں ایک مچھر کے پر کے برابر بھی وزن نہیں رکھے گا۔ اور فرمایا: یہ آیت پڑھو:(الكهف:۱۰۵)۔’’پس ہم ان کے (اعمال کے وزن کے) لیے قیامت کے دن ترازو قائم کریں گے ‘‘۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2572

) عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌أَنَّهَا قَالَتْ: كُنْتُ أَسْمَعُ النَّاسَ يَذْكُرُونَ الْحَوْضَ وَلَمْ أَسْمَعْ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَلَمَّا كَانَ يَوْمًا مِنْ ذَلِكَ وَالْجَارِيَةُ تَمْشُطُنِي فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: أَيُّهَا النَّاسُ! فَقُلْتُ لِلْجَارِيَةِ: اسْتَأْخِرِي عَنِّي قَالَتْ: إِنَّمَا دَعَا الرِّجَالَ وَلَمْ يَدْعُ النِّسَاءَ! فَقُلْتُ: إِنِّي مِنَ النَّاسِ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِنِّي لَكُمْ فَرَطٌ عَلَى الْحَوْضِ فَإِيَّايَ! لَا يَأْتِيَنَّ أَحَدُكُمْ فَيُذَبُّ عَنِّي كَمَا يُذَبُّ الْبَعِيرُ الضَّالُّ فَأَقُولُ: فِيمَ هَذَا؟ فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ؟ فَأَقُولُ: سُحْقًا.
عبداللہ بن رافع ام سلمہ زوجہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے آزادکردہ غلام سے مروی ہے کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں لوگوں سے حوض (کوثر)کا ذکر سنا کرتی تھی لیکن رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے نہیں سنا تھا، ایک دن ایسا ہوا کہ لونڈی میری کنگھی کر رہی تھی،میں نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا، فرما رہے تھے:لوگو!میں نے لونڈی سے کہا: پیچھے ہٹو، وہ کہنے لگی: آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے تو مردوں کو بلایا ہے،عورتوں کو نہیں،میں نے کہا: میں بھی لوگوں میں سے ہوں۔ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میں حوض پر تمہارا منتظر ہوں گا۔ اس بات سے بچنا کہ کوئی شخص میرے پاس آئے اور مجھ سے اس طرح دور کر دیا جائے جس طرح گمراہ(بھٹکا ہوا) اونٹ دور بھگا دیا جاتا ہے، اور میں کہوں، یہ کس وجہ سے ؟ تو مجھے بتایا جائے کہ:آپ نہیں جانتے آپ کے بعد انہوں نے کیا کیا نئے کام ایجاد کر لئے تھے ؟اور میں کہوں انہیں دور کردو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2573

عَن ابن عَباسٍ، عَن عُمر بنِ الخَطَاب رضوان الله عليهم، قَالَ: قَالَ رَسُول الله صلی اللہ علیہ وسلم : «إِنِّي مُمْسِكٌ بِحُجَزِكُم عن النَّار وتَقَاحمُون فِيهَا تَقَاحُمَ الْفَرَاش والجَنَادِبَ، وَيُوشِكُ أَن أُرْسِلَ حُجَزَكُمْ وَأَنَا فَرَطٌ لَكُم عَلَى الْحَوْض فَتَرِدُوْنَ علي مَعًا وأشتاتاً فأَعْرِفُكُمْ بِأَسْمَائِكُم وبسيمَاكُمْ كَمَا يَعْرِفُ الرَّجُلُ الْغَرِيبَةَ مِنَ الْإِبِل في إبله، فَيَذْهَبُ بِكُمْ ذَاتَ الشِّمَالِ، وَأُنَاشِدُ فِيكُم رَبَّ الْعَالَمِين فَأَقُولُ: يَا رَبِّ أُمَّتِي، فيقال: إِنَّك لَا تَدْرِي ما أَحْدَثُوا بعدك، إِنَّهُم كَانُوا يَمْشُون القهقرى بَعْدَك، فَلَا أعرفن أَحَدَكُم يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَة يَحْمِل شَاةً لَهَا ثُغَاءٌ ينَادِي: يَا مُحَمِّدُ! يَا مُحَمَّدُ! فَأَقُوْلُ: لَا أَمْلِكُ لَك من الله شيئًا، قَد بَلّغْتُ وَلَا أَعْرِفَنّ أَحَدكُم يَأْتِي يَوِم الْقِيَامَة يَحْمِل بَعِيرًا لَه رُغَاءٌ ينادي: يَا محمد! يَا محمد! فأقول: لَا أَمْلِكُ لَك من الله شيئا، قَد بلغت، وَلَا أَعرفن أَحَدَكُم يَأْتِي يَوِم الْقِيَامَة يَحْمِل فَرَسًا لَه حَمْحَمَةٌ ينادي: يَا محمد! يَا محمد! فأقول: لَا أَمْلِكُ لَك من الله شيئا، قَد بلغت، وَلَا أعرفن أَحَدَكُم يَأْتِي يَوِم الْقِيَامَة يَحْمِل قِشْعاً مِنْ أَدَمٍ يُنَادِي: يَا محمد! يَا محمد! فأقول: لَا أَمْلِكُ لَكَ مِنَ الله شَيْئًا قَد بَلَّغْتُ».
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ،عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میں تمہیں پیچھے سے پکڑ کر آگ سے بچا رہا ہوں اور تم کیڑے مکوڑوں (پروانوں) اور ٹڈیوں کی طرح اس میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہو۔ قریب ہے کہ میں تمہیں پیچھے سے چھوڑ دوں،اور میں حوض پر تمہارا منتظر رہوں گا،تم ٹولیوں کی صورت میں اور الگ الگ میرے پاس آؤ گے،میں تمہیں تمہارے ناموں اور تمہارے نشانوں کے ساتھ اس طرح پہچانوں گا جس طرح کوئی شخص اپنے اونٹوں میں اجنبی اونٹ پہچانتا ہے ۔پھر تم میں سے (بعض کو) بائیں طرف لے جایا جائے گا، میں رب العالمین سے تمہارے بارے میں التجا کروں گا اور کہوں گا: اے میرے رب! یہ میری امت ہے،مجھے کہا جائے گا: آپ نہیں جانتے کہ آپ کے بعد انہوں نے کیا کیا نئے کام ایجاد کر لئے، یہ آپ کے بعد الٹے قدموں پھر گئے۔میں تم میں سے کسی شخص کو اس حال میں نہ پاؤں کہ اس کے کاندھوں پر کوئی بکری ہو جو منمنارہی ہو اور وہ شخص پکار رہا ہو: یا محمد! یا محمد! (میری مدد کرو) اور میں کہوں میں اللہ سے تمہیں نہیں چھڑا سکتا میں نے تو پیغام پہنچا دیا تھا۔ اور تم میں سے کسی شخص کو اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن آئے اور اس کے کاندھوں پر کوئی اونٹ ہو جو بلبلا رہا ہو، وہ شخص (مدد کے لئے) پکار رہا ہو یا محمد! یا محمد! اور میں کہوں: میں اللہ سے تمہیں نہیں چھڑا سکتا، میں نے تو پیغام پہنچا دیا تھا۔اور کسی شخص کو اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن اپنے کاندھوں پر گھوڑا اٹھائے ہوئے آئے جو ہنہنا رہا ہو اور وہ شخص پکار رہا ہو یا محمد! یا محمد! اور میں کہوں میں اللہ سے تمہیں نہیں چھڑا سکتا، میں نے تو پیغام پہنچا دیا تھا۔اور نہ کسی شخص کو اس حال میں پاؤں کہ اس نے چمڑے کا ایک ٹکڑا اٹھا رکھا ہو اور وہ پکار رہا ہو یا محمد! یا محمد! اور میں کہوں میں اللہ سے تمہیں نہیں بچا سکتا، میں نے تو پیغام پہنچا دیا تھا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2574

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: أَوَّلُ الآيَاتِ طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَّغْرِبِهَا .
ابو امامہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت کی پہلی بڑی نشانی سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2575

عَنْ خَالِدِ بن مَعْدَانَ أَنَّ عُمَيْرَ بْنَ الْأَسْوَدِ الْعَنْسِيّٰ، حَدَّثَهُ: أَنَّهُ أَتَى عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، وَهُوَ نَازِلٌ فِي سَاحِلِ حِمْصٍ فِي بِنَاءٍ لَهُ، وَمَعَهُ أُمُّ حَرَامٍ، قَالَ عُمَيْرٌ: فَحَدَّثَتْنَا أُمُّ حَرَامٍ، أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِي صلی اللہ علیہ وسلم ، يَقُولُ: أَوَّلُ جَيْشٍ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ الْبَحْرَ قَدْ أَوْجَبُوا. قَالَتْ أُمُّ حَرَامٍ: قُلتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! أَنَا فِيهِمْ؟ فَقَالَ:أَنْتِ فِيهِمْ. ثُمَّ قَالَ: أَوَّلُ جَيْشٍ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ مَدِينَةَ قَيْصَرَ مَغْفُورٌ لَهُمْ. فَقُلتْ: أَنَا فِيهِمْ يَا رَسُولَ، اللهِ؟ قَالَ: لا.
خالد بن معدان رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ عمیر بن اسود عنسی نے بیان کیا کہ وہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے پاس آئے جو حمص کے ساحل پر اترے تھے اور اپنے خیمے میں تھے ان کے ساتھ ام حرام رضی اللہ عنہا بھی تھیں،عمیر نے کہا کہ: ام حرام رضی اللہ عنہا نے ہمیں بیان کیا کہ انہوں نے نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا فرما رہے تھے: میری امت کا پہلا گروہ جو سمندری جہاد کرے گا انہوں نے اپنے اوپر جنت واجب کرلی ام حرام رضی اللہ عنہا نے کہا کہ: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میں ان میں ہوں گی ؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: تم ان میں ہوگی۔ پھر فرمایا: میری امت کا پہلا لشکر قیصر کے شہر (قسطنطنیہ) سے جہاد کرے گا ان کی بخشش کر دی گئی۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں ان میں سے ہوں گی ؟آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: نہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2576

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: أَوَّلُ مَنْ يُدْعَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ آدَمُ فَتَرَاءَى ذُرِّيَّتُهُ فَيُقَالُ: هَذَا أَبُوكُمْ آدَمُ فَيَقُولُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ! فَيَقُولُ: أَخْرِجْ بَعْثَ جَهَنَّمَ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ فَيَقُولُ: يَا رَبِّ! كَمْ أُخْرِجُ؟ فَيَقُولُ: أَخْرِجْ مِنْ كُلِّ مِائَةٍ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ! إِذَا أُخِذَ مِنَّا مِنْ كُلِّ مِائَةٍ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ فَمَاذَا يَبْقَى مِنَّا؟ قَالَ: إِنَّ أُمَّتِي فِي الْأُمَمِ كَالشَّعَرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي الثَّوْرِ الْأَسْوَدِ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے پہلے آدم علیہ السلام کو بلایا جائے گا،ان کی اولاد (نسل انسانی) ان کو دیکھے گی۔ کہا جائے گا: یہ تمہارے والد آدم علیہ السلام ہیں۔ وہ کہیں گے: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ ۔اللہ تعالیٰ فرمائےگا :اپنی اولاد سے جہنم کا حصہ نکالو۔ وہ کہیں گے: اے میرے رب! کتنا حصہ نکالوں؟ اللہ تعالیٰ فرمائےگا:ہر سو میں سے ننانوے، صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! تب تو ہم میں سے ہر سو میں سے ننانوے شخص پکڑ لئے جائیں گے تو ہم میں سے کتنے بچیں گے ؟آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: دوسری امتوں کے مقابلے میں میری امت کالے بیل میں سفید بال کی طرح ہوگی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2577

عَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّه قَالَ لِيَزِيْد بْنِ أَبِي سُفيَان: سَمِعْتُ رَسُول اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم :أَوَّلُ مَنْ يُغَيِّر سُنَّتِي رَجلٌ من بَنِي أُميَّة.
ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے یزید بن ابی سفیان سے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا فرما رہے تھے: پہلا شخص جو میری سنت(طریقے)کو تبدیل کرے گا بنو امیہ میں سے ہوگا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2578

عَنْ عَائِشَة مَرفُوعاً: أَوَّل من يُكْسَى خَلِيل اللهِ إِبْرَاهِيم عليه الصّلاة وَالسَّلَام.
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعا مروی ہے کہ: سب سے پہلے جس شخص کو کپڑے پہنائے جائیں گے ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام ہوں گے۔( )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2579

عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ: أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا أَتَتْ عَلَى الْحَوْأَبِ سَمِعَتْ نُبَاحَ الْكِلَابِ فَقَالَتْ: مَا أَظُنُّنِي إِلَّا رَاجِعَةٌ إِنَّ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ لَنَا: أَيَّتُكُنَّ تَنْبَحُ عَلَيْهَا كِلَابُ الْحَوْأَبِ؟ فَقَالَ لَهَا الزُّبَيْرُ: تَرْجِعِينَ؟ عَسَى اللهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُصْلِحَ بِكِ بَيْنَ النَّاسِ.
قیس بن ابی حازم رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا جب وہ حوأب (چشمے کا نام)کی طرف آئیں تو انہوں نے کتوں کے بھونکنے کی آوازیں سنیں، کہنے لگیں: میرے خیال میں مجھے واپس جانا چاہیئے کیوں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے ہم سے فرمایا تھا: تم میں سے کون ہے جس پر حواب کے کتے بھونکیں گے؟زبیر‌رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: آپ واپس جاتی ہیں؟ ممکن ہے اللہ عزوجل آپ کی وجہ سے لوگوں کے درمیان صلح کروا دے۔(
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2580

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : الْآيَاتُ خَرَزَاتٌ مَنْظُومَاتٌ فِي سِلْكٍ فَإِنْ يُقْطَع السِّلْكُ يَتْبَعُ بَعْضُهَا بَعْضًا
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: (قيامت كی)نشانیاں،لڑی میں پروئے ہوئے موتیوں کی طرح ہیں، اگر لڑی کاٹ دی جائے تو موتی ایک دوسرے کے پیچھے گرتے چلے جاتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2581

عَنْ عَلِيمٍ، قَال: كُنْتُ مَعَ عَابِس الغفَارِي عَلى سَطْحٍ فَرَأى قَوْمًا يَتحَمَّلُون مِن الطَاعُون فَقَالَ: مَا لِهؤلَاء يَتحَمَّلُون مِن الطَاعُون؟! يَا طَاعُونُ! خُذْنِي إِلَيْكَ (مَرَّتَيْن). فَقَالَ لَه ابْن عَمٍ ذُو صَحبَة: لِمَ تَتمَنَّى المَوت؟ وَقَد سَمِعتُ رَسُول اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُول: لا يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ فَإِنَّهُ عِنْدَ انْقِطَاعِ عَمَلِهِ، (وَلَا يُرَدُّ فَيُسْتَعْتَبَ) فَقَالَ: بَادِرُوا بِالأَعْمَالِ خِصَالاً سِتاً: إِمرةُ السُّفَهَاءِ، وَكَثْرَةُ الشُّرَطِ، وَقَطِيعَةُ الرَّحِمِ، وَبَيْعُ الْحُكْمِ، واسْتِخْفَافَاً بِالدَّمِ، وَنَشوًا يَتَّخِذُونَ الْقُرْآنَ مَزَامِيرَ، يُقَدِّمُونَ الرجل لَيس بِأَفقهم وَلَا أَعلمهم مَا يُقَدِّمُونَهُ إلا لِيُغَنِّيَهُمْ.
علیم رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں عابس غفاری کے ساتھ چھت پر موجود تھا،انہوں نے لوگ دیکھے جو طاعون کی وجہ سےکوچ کرکے جارہے تھے ۔کہنے لگے: انہیں کیا ہوا جو طاعون کی وجہ سےکوچ کر کے جا رہے ہیں ؟اے طاعون مجھے پکڑ لو(دو مرتبہ کہا) ان کے چچازاد جن کو صحبت کا شرف حاصل تھا، نے ان سے کہا: تم موت کی تمنا کیوں کرتے ہو؟ میں نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا فرما رہے تھے: تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنا نہ کرے، کیوں کہ موت اس کے اعمال کے ختم ہونے پر آئے گی(کہیں ایسا نہ ہو اس کی دعا قبول ہو جائے اوراسے توبہ کا موقعہ نہ ملے سکے۔) اور فرمایا: چھ چیزوں سے پہلے اعمال میں جلدی کرو، بےوقوفوں کی حکومت سے پہلے،سپاہیوں کی کثرت،قطع رحمی،فیصلہ بیچ دینے کے وقت سے،خون کو ہلکا سمجھا جانے کے وقت سے پہلے ۔کیف و سرور میں مست لوگ جو قرآن کو گانا بجانا بنالیں گے، لوگ ایسے شخص کو آگے کریں گے جو نہ تو فقیہہ ہوگا اور نہ عالم وہ صرف اس لئے اسے آگے کریں گے تاکہ وہ انہیں (قرآن مجید) گا کر سنائے۔( )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2582

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌أَنَّه قَالَ: بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ سِتًّا: طُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَالدَّجَّالَ وَالدُّخَانَ وَدَابَّةَ الْأَرْضِ وَخُوَيْصَّةَ أَحَدِكُمْ وَأَمْرَ الْعَامَّةِ.
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: چھ چیزوں سے پہلے اعمال میں جلدی کرو سورج کے مغرب سے طلوع ہونے سے پہلے، دجال، دھویں،دابۃ الارض اور کمینے لوگوں کا اکرام اور قیامت سے پہلے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2583

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَرفُوعاً: بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا أَوْ يُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا يَبِيعُ دِينَهُ بِعرضٍ مِنْ الدُّنْيَا.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ:اندھیری رات کی طرح چھا جانے والے فتنوں کے ظہور سے پہلے اعمال میں جلدی کرو، آدمی صبح مومن ہوگا لیکن شام کو کافر ہو جائے گا، یا شام کو مومن ہوگا تو صبح کافر ہو جائے گا۔ دنیا کے مال کے بدلے اپنا دین بیچ دے گا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2584

عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ (بن أشيم) عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: بِحَسْبِ أَصْحَابِي الْقَتْلُ.
ابو مالک اشجعی سعد بن طارق (بن اشیم) اپنے والد رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا فرما رہے تھے:میرے صحابہ کےلئے قتل کا فتنہ کافی ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2585

عَنْ أَبِي جُبَيْرة مَرفُوعاً: «بُعثت فِي نَسْمِ السَاعة».
ابو جبیرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: مجھے قیامت کی قریبی گھڑی میں بھیجا گیا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2586

عَنْ سَهَل بْنِ سَعد السَاعدِي: أَنَّ رَسُول اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: بُعِثْتُ أَنا وَالسَّاعَةُ كهاتين، وَضَمَّ إِصْبَعَيْه الْوُسْطَى وَالَّتِي تَلِي الْإِبْهَام وقال: ما مَثَلِي وَمثل السَّاعَة إِلَا كَفَرَسَيْ رِهَانٍ. ثم قال: ما مَثَلِي وَمثل السَّاعَة إِلَا كَمَثَل رَجُلٍ بَعَثَه قَوْمٌ طَلِيْعَة، فَلَمَّا خَشِي أَن يَسْبِق أَلَاحَ بِثَوْبِهِ: أَتَيْتُم أتيتم، أَنا ذاك، أَنا ذَاك
سہل بن سعد ساعدی‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: مجھے اور قیامت کو اس طرح بھیجا گیا ہے، آپ نے شہادت اور درمیانی انگلی کو ملایا اور فرمایا: میری اور قیامت کی مثال دو دوڑنے والے گھوڑوں کی طرح ہے،پھر فرمایا: میری اور قیامت کی مثال اس شخص کی طرح ہے جسے اس کی قوم نے جاسوس بنا کر بھیجا،جب اسے ڈر ہوا کہ دشمن مجھ سے پہلے پہنچ جائے گا۔ تو اس نے اپنا کپڑاہلاکر اشارہ کیا اور شور مچانے لگا: تم دشمن کے سامنے آگئے، تم دشمن کے سامنے آگئے۔ میں وہی ہوں میں وہی ہوں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2587

قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ تُقَاتِلُونَ قَوْمًا نِعَالُهُمْ الشَّعَرُ وَهُوَ هَذَا الْبَارِزُ وَقَالَ: سُفْيَانُ مَرَّةً وَهُمْ أَهْلُ الْبَازِرِ.
رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت سے پہلے تم ایسی قوم سے قتال کرو گے جن کے جوتے بالوں کے بنے ہوں گے،اور وہ اہل بارز (مقابلے والے)ہوں گے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2588

عَنْ عَبْدِ اللهِ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم : بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ مَسْخٌ وَخَسْفٌ وَقَذْفٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:قیامت سے پہلے چہروں کا مسخ ہونا،زمین میں دھنسنا اور پتھروں کی بارش ہوگی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2589

عَنِ ابن مَسعود، عَن النبي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قال: «بَيْن يَدَي السَّاعَة يَظْهَر الرِّبَا، وَالزِّنَا، وَالْخَمْر».
ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت سے پہلے سود،زنااور شراب عام ہو جائے گی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2590

) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم : بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِخَزَائِنِ الْأَرْضِ فَوُضِعَ فِي يَدِي سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ فَكَبُرَا عَلَيَّ وَأَهَمَّانِي، فَاُوْحِىَ إِلَيَّ: أَنِ انْفُخْهُمَا فَنَفَخْتُهُمَا فَذَهَبَا فَأَوَّلْتُهُمَا: الْكَذَّابَيْنِ اللَّذَيْنِ أَنَا بَيْنَهُمَا: صَاحِبَ صَنْعَاءَ وَصَاحِبَ الْيَمَامَةِ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں سویا ہوا تھا کہ میرے پاس زمین کے خزانے لائے گئے، میرے ہاتھ میں سونے کے دو کڑے رکھے گئے۔ وہ مجھ پر بھاری ہو گئے اور مجھے پریشان کر دیا۔ میری طرف وحی کی گئی کہ ان دونوں پر پھونک ماروں، میں نے ان دونوں پر پھونک ماری تو وہ دونوں ختم ہو گئے۔ میں نے ان دونوں کی تعبیر ان دو جھوٹے(نبوت کے دعویدار)آدمیوں سے کی جن کے درمیان میں میں ہوں۔ یعنی صاحب صنعاء اور صاحب یمامہ
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2591

عَنْ عَيَّاشِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ رضی اللہ عنہ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: تَخْرُجُ رِيحٌ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ تُقْبَضُ فِيهَا أَرْوَاحُ كُلِّ مُؤْمِنٍ
عیاش بن ابی ربیعہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت سے پہلے ایک ہو اآئے گی جو ہر مومن کی روح قبض کر لے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2592

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ يَرْفَع إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم : تَخْرُجُ الدَّابَّةُ فَتَسِمُ النَّاسَ عَلَى خَرَاطِيمِهِمْ ثُمَّ يُعمَّرونَ فِيكُمْ حَتَّى يَشْتَرِيَ الرَّجُلُ الْبَعِيرَ فَيَقُولُ: مِمَّنِ اشْتَرَيْتَهُ؟ فَيَقُولُ: اشْتَرَيْتُهُ مِنْ أَحَدِ الْمُخَطَّمِينَ
ابی امامہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:دابۃ (جانور)نکلے گااور لوگوں کی ناک پر نشان لگا دے گا،پھر وہ لوگ لمبی عمر پائیں گے۔جب کوئی شخص اونٹ خریدےگا تو دوسراآدمی پوچھےگاتم نےیہ اونٹ کس سےخریدا؟وہ کہےگا: ناک پرنشان والےآدمی سے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2593

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ مَرفُوعاً: تَدُورُ رَحَى الْإِسْلَامِ بَعدَ خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ، أَوْ سِتٍّ وَثَلَاثِينَ، أَوْ سَبْعٍ وَثَلَاثِينَ، فَإِنْ يَهْلِكُوا فَسَبِيلُ مَنْ هَلَكَ وَإِنْ يَقُمْ لَهُمْ دِينُهُمْ يَقُمْ لَهُمْ سَبْعِينَ عَامًا قُلْتُ: (وفي رواية: قَالَ عُمَر: يَا نَبِي الله!) مِمَّا بَقِيَ أَوْ مِمَّا مَضَى؟ قَالَ مِمَّا مَضَى.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: اسلام کی چکی (اسلام کا مدار) پینتیس،چھتیس یا سینتیس (۳۵، ۳۶، ۳۷)سال کے بعد گھومے گی، اگر وہ ہلاک ہونا چاہیں تو اس شخص کے راستے پر چلیں گے جو ہلاکت کی طرف جا رہا ہے، اور اگر وہ ان کے لئے ا ن کا دین قائم کرتا ہے تو ان کے لئے ستر سال تک دین قائم رہے گا۔ میں نے کہا: (اور ایک روایت میں ہے کہ عمر نے کہا: اے اللہ کے نبی!) جو باقی ہیں یا جو گزر گئے آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جو گزر گئے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2594

عَنْ رُوَيْفِعِ بن ثَابِتٍ الأَنْصَارِي رضی اللہ عنہ : أَنّهُ قُرِّبَ لِرَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌تَمْرٌ أَو رُطَبٌ، فَأَكَلُوا مِنْهُ حَتَّى لَمْ يُبْقُوا شَيْئًا إِلا نَوَاةً وَمَا لا خَيْرَ فِيهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : تَدْرُونَ مَا هَذَا؟ تُذْهِبُونَ الْخَيْرُ فَالْخَيرُ حَتَّى لا يَبْقَى مِنْكُمْ مِثْلُ هَذَا –وَأَشَارَ إِلَى نَوَاة- وَمَا لَا خَيْر فِيْه
رویفع بن ثابت انصاری‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے سامنے خشک یا تر کھجوریں پیش کی گئیں۔ صحابہ نے کھائیں اور سوائے گٹھلیوں اور بے کار کھجوروں کے کچھ نہیں بچایا، رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟ تم میں سے بہترین آدمی ایک ایک کر کے چلے جائیں گے حتی کہ تم میں سے اس گٹھلی اور بے کار کھجور کی طرح بچیں گے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2595

عَنْ عُمَر بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ قَالَ يَوْمَئِذٍ وَهُوَ يُحَذِّرُهُمْ فِتْنَتَهُ (يعني: الدجال) تَعَلَّمُوا أَنَّهُ لَنْ يَرَى أَحَدٌ مِنْكُمْ رَبَّهُ حَتَّى يَمُوتَ وَإِنَّهُ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ (ك ف ر) يَقْرَؤُهُ مَنْ كَرِهَ عَمَلَهُ.
عمر بن ثابت انصاری رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے کسی صحابی نے خبر دی کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے ایک دن فرمایا(آپ انہیں فتنے یعنی دجال سے ڈرا رہے تھے): جان لو کہ جب تک تم میں سے کوئی بھی شخص مر نہیں جاتا وہ اپنے رب کو نہیں دیکھ سکتا اور اس(دجال) کی آنکھوں کے درمیان (ک ف ر)لکھا ہوگا، جو اس کے عمل کو نا پسند کرے گا وہ اسے پڑھ سکے گا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2596

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: تَعَوَّذُوا بِاللهِ مِنْ رَأْسِ السَّبْعِينَ وَإِمَارَةِ الصِّبْيَانِ
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:ستر(70)کی ابتداء سے(یعنی ہلاک کرنے والےبڑھاپےسے)اور بچوں کی امارت سےاللہ کی پناہ مانگو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2597

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : تَقِيءُ الْأَرْضُ أَفْلَاذَ كَبِدِهَا أَمْثَالَ الْأُسْطُوَانِ مِنْ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ فَيَجِيءُ الْقَاتِلُ فَيَقُولُ: فِي هَذَا قَتَلْتُ وَيَجِيءُ الْقَاطِعُ فَيَقُولُ: فِي هَذَا قَطَعْتُ رَحِمِي وَيَجِيءُ السَّارِقُ فَيَقُولُ: فِي هَذَا قُطِعَتْ يَدِي ثُمَّ يَدَعُونَهُ فَلَا يَأْخُذُونَ مِنْهُ شَيْئًا.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: زمین سونے اور چاندی کو زمین اپنے جگر کےٹکڑوں سونے چاندی کو اگل دے گی اور وہ ستونوں کی مانند پڑے ہوں گے، قاتل آئے گا اور کہے گا: اس کے لئے میں نے قتل کیا، قطع رحمی کرنے والا آئے گا اور کہے گا: اس کے لئے میں نے قطع رحمی کی، اور چور آئے گا اور کہے گا کی وجہ سے میرا ہاتھ کاٹا گیا، پھر وہ اسے چھوڑ دیں گے اور اس میں سے کوئی چیز نہ لیں گے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2598

عن أنس بن مالك مرفوعاً: تَكون بَيْن يَدَي السَّاعَة فِتَنٌ كَقِطَعِ اللَّيْل الْمُظْلِم، يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِح كَافِرًا، يَبِيع أَقْوَامٌ دِينَهُم بِعرَض الدُّنْيَا.
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ قیامت سے پہلے فتنے اس طرح آئیں گے جس طرح اندھیری رات کے ٹکڑے آتے ہیں،آدمی ایمان کی حالت میں صبح کرے گا اورکفر کی حالت میں شام،اور اگر شام ایمان کی حالت میں کرے گا تو صبح کفر کی حالت میں، قومیں اپنا دین دنیا کے مال کے بدلے بیچ دیں گی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2599

عَنْ عَمْرِو بْنِ وَابِصَةَ الْأَسَدِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: إِنِّي لَبِالْكُوفَةِ فِي دَارِي إِذْ سَمِعْتُ عَلَى بَابِ الدَّارِ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، أَأَلِجُ؟ قُلْتُ: عَلَيْكُمْ السَّلَامُ، فَلْجُ. فَلَمَّا دَخَلَ إِذَا هُوَ عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ: فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ! أَيَّةُ سَاعَةِ زِيَارَةٍ هَذِهِ؟ وَذَلِكَ فِي نَحْرِ الظَّهِيرَةِ، قَالَ: طَالَ عَلَيَّ النَّهَارُ فَتَذَكَّرْتُ مَنْ أَتَحَدَّثُ إِلَيْهِ؟ قَالَ: فَجَعَلَ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَأُحَدِّثُهُ. قَالَ: ثُمَّ أَنْشَأَ يُحَدِّثُنِي. فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: تَكُونُ فِتْنَةٌ، النَّائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِّنَ الْمُضْطَجِعِ، وَالْمُضْطَجِعُ فِيهَا خَيْرٌ مِّنَ الْقَاعِدِ، وَالْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِّنَ الْقَائِمِ، وَالْقَائِمُ خَيْرٌ مِّنَ الْمَاشِي، وَالْمَاشِي خَيْرٌ مِّنَ الرَّاكِبِ، وَالرَّاكِبُ خَيْرٌ مِّنَ الْمُجْرِي، قَتْلَاهَا كُلُّهَا فِي النَّارِ. قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! وَمَتَى ذَلِكَ؟ قَالَ: ذَلِكَ أَيَّامَ الْهَرْجِ. قُلْتُ: وَمَتَى أَيَّامُ الْهَرْجِ؟ قَالَ: حِينَ لَا يَأْمَنُ الرَّجُلُ جَلِيسَهُ. قَالَ: فَبِمَ تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكْتُ ذَلِكَ الزَمان؟ قَالَ: اكْفُفْ نَفْسَكَ وَيَدَكَ، وَادْخُلْ دَارَكَ. قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! أَرَأَيْتَ إِنْ دَخَلَ عَلَيَّ دَارِي؟ قَالَ: فَادْخُلْ بَيْتَكَ. قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! أَرَأَيْتَ إِنْ دَخَلَ عَلَيَّ بَيْتِي؟ قَالَ: فَادْخُلْ مَسْجِدَكَ، وَاصْنَعْ هَكَذَا-وَقَبَضَ بِيَمِينِهِ عَلَى الْكُوعِ- وَقُلْ: رَبِّيَ اللهُ، حَتَّى تَمُوتَ عَلَى ذَلِكَ.
عمرو بن وابصۃ اسدی رحمۃ اللہ علیہ اپنے والدسے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ: میں کوفے میں اپنے گھر میں تھا، اچانک میں نے دروازے پر دستک کی آواز سنی،السلام علیکم،کیا میں اندر آسکتا ہوں؟ میں نے کہا: وعلیکم السلام،آجاؤ۔ جب وہ اندر آئے تو کیا دیکھتا ہوں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہیں، میں نے کہا:ابو عبدالرحمن !یہ ملاقات کا کون سا وقت ہے؟ یہ دو پہر کا وقت تھا، کہنے لگے: دن لمبا ہوگیا تو میں یاد کرنے لگا کہ کس سے بات چیت کروں؟ پھر وہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے حدیث بیان کرنے لگے اور میں بھی حدیث بیان کرنے لگا۔ پھر انہوں نے مجھے ایک حدیث بیان کی، کہنے لگے: میں نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا فرما رہے تھے:ایک فتنہ اٹھے گا، سونے والا اس فتنے میں لیٹے ہوئے شخص سے بہتر ہوگا، لیٹا ہوا بیٹھے ہوئے سے بہتر ہوگا، بیٹھا ہوا کھڑے ہوئے سے بہتر ہوگا، کھڑا ہو اچلنے والے سے بہتر ہوگا، چلنے والا سوار سے بہتر ہوگا، سوار دوڑنے والے سے بہتر ہوگا، اس فتنے کے سب مقتولین آگ میں جائیں گے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ کب ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ قتل کے ایام میں ہوگا۔ میں نے کہا: قتل کے ایام کب ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی اپنے ساتھی سے امن میں نہ ہو۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول! اگر میں اس زمانے میں ہوں تو مجھے کیا کرنا چاہیئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خود کو اور اپنے ہاتھ کو روک کر رکھو اور خود کو گھر میں قید کر لو، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر وہ میرے گھر میں داخل ہو جائے تو مجھے کیا کرنا چاہیئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے کمرے میں چلے جاؤ۔ میں نے کہا: اگر وہ میرے کمرے میں داخل ہو جائے تو پھرآپ کا کیا خیال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: تب اپنی مسجد میں داخل ہو جاؤ اور اس طرح کرو،( آپ نے اپنے دائیں ہاتھ سے انگوٹھے کی جانب کلائی پکڑی)اور کہو: میرا رب اللہ ہے حتی کہ تم اسی پر مرو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2600

) عَنْ سُبَيِّعٍ، قَالَ: أَرْسَلُونِي مِنْ مَاءٍ إِلَى الْكُوفَةِ أَشْتَرِي الدَّوَابَّ فَأَتَيْنَا الْكُنَاسَةَ فَإِذَا رَجُلٌ عَلَيْهِ جَمْعٌ قَالَ: فَأَمَّا صَاحِبِي فَانْطَلَقَ إِلَى الدَّوَابِّ وَأَمَّا أَنَا فَأَتَيْتُهُ فَإِذَا هُوَ حُذَيْفَةُ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: كَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَسْأَلُونَهُ عَنِ الْخَيْرِ وَأَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ: هَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ كَمَا كَانَ قَبْلَهُ شَرٌّ؟ قَالَ: نَعَمْ قُلْتُ: فَمَا الْعِصْمَةُ مِنْهُ؟ قَالَ: السَّيْفُ أَحْسِبُ قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: ثُمَّ تَكُونُ هُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ ثُمَّ تَكُونُ دُعَاةُ الضَّلَالَةِ قَالَ: فَإِنْ رَأَيْتَ يَوْمَئِذٍ خَلِيفَةَ اللهِ فِي الْأَرْضِ فَالْزَمْهُ وَإِنْ نَهَكَ جِسْمَكَ وَأَخَذَ مَالَكَ فَإِنْ لَمْ تَرَهُ فَاهْرَبْ فِي الْأَرْضِ وَلَوْ أَنْ تَمُوتَ وَأَنْتَ عَاضٌّ بِجَذْلِ شَجَرَةٍ قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: ثُمَّ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ...الحديث
سُبَيِّعِ رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ: لوگوں نے مجھے چشمے سے کوفے کی طرف جانور خریدنے کے لئے بھیجا، ہم کناسہ پہنچے تو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک شخص ہے جس کے گرد لوگ جمع ہیں،میرا ساتھی جانوروں کی طرف چلا گیا جب کہ میں اس کی طرف چلا آیا۔ وہ حذیفہ‌رضی اللہ عنہ تھے میں نے ان سے سنا کہہ رہے تھے کہ: لوگ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے خیر کے بارے میں سوال کیا کرتے تھے،جب کہ میں رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے شر کے بارے میں پوچھا کرتا تھا: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا اس خیر کے بعد کوئی شر ہے، جس طرح اس سے پہلے شر تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: ہاں، میں نے کہا: اس سے بچاؤ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:تلوار، میرے خیال میں میں نے کہا: پھر کیا ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: پھرفساد پر صلح ہو گی،پھر گمرا ہی کی دعوت دینے والے ہوں گے۔اگر تم اس دن زمین میں کوئی خلیفہ دیکھو تو اس سے مل جانا اگرچہ وہ تمہارے جسم پر تشدد کرے اور تمہارا مال ہتھیا لے،اگر تمہیں خلیفہ نظر نہ آئے تو زمین میں بھاگ جانا ۔ اگرچہ تمہیں اس حال میں موت آئے کہ تم درخت کی جڑیں دانتوں میں دبائے ہوئے ہو۔ میں نے کہا: پھر کیا ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: پھر دجال نکلے گا۔۔۔ الحدیث
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2601

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: ثَلَاثٌ إِذَا خَرَجْنَ لَا یَنۡفَعُ نَفۡسًا اِیۡمَانُہَا لَمۡ تَکُنۡ اٰمَنَتۡ مِنۡ قَبۡلُ اَوۡ کَسَبَتۡ فِیۡۤ اِیۡمَانِہَا خَیۡرًا (۱۵۸) (الأنعام: ١٥٨) طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَالدَّجَّالُ وَدَابَّةُ الْأَرْضِ.
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:تین نشانیاں جب ظاہر ہو جائیں ”تو کسی نفس کو اس کا ایمان نفع نہیں دے گا جو اس سے پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا یا اپنے ایمان میں کوئی نیکی نہیں کی ہوگی“ (الانعام:۱۵۸)سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، دجال اور دابۃالارض کا نکلنا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2602

عَنْ عَدِيِّ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: حَمَى رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌كُلَّ نَاحِيَةٍ مِّنَ الْمَدِينَةِ بَرِيدًا بَرِيدًا لَا يُخْبَطُ شَجَرُهُ وَلَا يُعْضَدُ إِلَّا مَا يُسَاقُ بِهِ الْجَمَلُ.
عدی بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے مدینے کی چاروں طرف ایک ایک ٹکڑے کو محفوظ کر دیا کہ اس کا درخت نہ اکھاڑا جائے نہ کاٹا جائے سوائے اونٹ چلانے کے لئے (چھڑی کی) میں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2603

عَنْ ثَوْبَانَ مَرفُوعاً: حَوْضِي مَا بَيْنَ عَدْنٍ إِلَى عُمَانَ، مَاؤُهُ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ الثَّلْجِ، وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، وَأَكْثَرُ النَاس وُرُودًا عَلَيْهِ فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ، الشُّعْثُ رُءُوسًا، الدَّنَسُ ثِيَابًا، الَّذِينَ لا يَنْكِحُونَ الْمُتَنَعِمَاتِ، وَلا تُفْتَحُ لَهُمْ أَبوَابُ السُّدَدِ، الَّذِينَ يُعْطُونَ الْحَقَّ الَّذِي عَلَيْهِمْ، وَلا یُنْطَوْنَ الَّذِي لَهُمْ.
ثوبان‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: میرا حوض عدن سے لے کر عمان تک ہوگا، اس کا پانی برف سے زیادہ سفید ہوگا،شہد سے زیادہ میٹھاہوگا۔ اکثر آنے والے لوگ فقراء مہاجرین ہیں،پراگندہ بالوں والے، میلے کچیلے کپڑوں والے جو نازو نعم والی عورتوں سے شادی نہیں کرسکتے، ان کے لئے راستے نہیں کھولے جاتے،جو لوگ اپنے ذمے حق ادا کرتے ہیں لیکن ان کا حق انہیں نہیں دیا جاتا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2604

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: خُرُوجُ الآيَاتِ بَعْضهَا عَلَى إِثْرِ بَعْضٍ، يَتَتَابَعْنَ كَمَا تَتَابَعُ الْخَرَزُ فِي النِّظَامِ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:(قیامت کی) نشانیوں کا ظہور ایک دوسرے کے بعد ہوگا،وہ نشانیاں پے درپے اس طرح آئیں گی جس طرح لڑی کے موتی گرتے ہی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2605

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَرفُوعاً: الدَّجَّال أَعْوَرُ هِجَانٌ أَزْهَرُ (وفي رواية: أقمر) كَأَنَّ رَأْسَهُ أَصَلَةٌ أَشْبَهُ النَّاسِ بِعَبْدِ الْعُزَّى بْنِ قَطَنٍ فَإِمَّا هَلَكَ الْهُلَّكُ فَإِنَّ رَبَّكُمْ تَعَالَى لَيْسَ بِأَعْوَرَ
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے کہ:دجال کانا ہوگا۔نہایت واضح اور صاف،گویا کہ اس کا سرسانپ کی ماند)ہو گا،عبد العز ی بن قطن کے زیادہ مشابہہ ہوگا۔ ہلاک ہونے والے ہلاک ہو جائیں گے، کیوں کہ تمہارا رب اعور نہیں(یعنی کانے پن سے پاک ہے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2606

عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ مَرفُوعاً: الدَّجَّالَ عَيْنُهُ خَضْرَاءُ كَالزُّجَاجَةِ وَنَعوذُ بِاللهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ.
ابی بن کعب‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: دجال کی آنکھ شیشے کی طرح سبز ہوگی اور ہم قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2607

عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ مَرفُوعاً: سِتٌّ مِّنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ: مَوْتِي وَفَتْحُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ وَمَوْتٌ يَأْخُذُ فِي النَّاسِ كَقُعَاصِ الْغَنَمِ وَفِتْنَةٌ يَدْخُلُ حَرُّهَا بَيْتَ كُلِّ مُسْلِمٍ وَأَنْ يُعْطَى الرَّجُلُ أَلْفَ دِينَارٍ فَيَتَسَخَّطُهَا وَأَنْ تَغْدِرَ الرُّومُ فَيَسِيرُونَ فِي ثَمَانِينَ بَندًا تَحْتَ كُلِّ بَنْدٍ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا.
معاذ بن جبل‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: چھ چیزیں قیامت کی نشانیوں میں سے ہیں۔ میری موت، بیت المقدس کی فتح، اور پھر موت تم میں ایسے شدت سے پھیلے گی جیسے بکریوں میں طاعون پھیلتا ہے۔ ایسا فتنہ جس کی گرمی ہر مسلمان کے گھر میں داخل ہو جائے گی، اور آدمی کو ایک ہزار دینار دیئے جائیں تب بھی ناراض ہوگا، اور رومی لوگ دھوکہ کریں گے اور اسی(۸۰) جھنڈوں کے نیچے چلے جائیں گے، ہر جھنڈے کے نیچے بارہ ہزار (۱۲۰۰۰) لوگ ہوں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2608

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : سَتَخْرُجُ نَارٌ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ مِنْ بَحْرِ حَضْرَمَوْتَ تَحْشُرُ النَّاسَ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ! فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: عَلَيْكُمْ بِالشَّامِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت سے پہلے حضر موت کے سمندر سے ایک آگ نکلے گی جو لوگوں کو جمع کرے گی۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول!آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: شام کو لازم کر پکڑنا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2609

عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : سَتُفْتَحُ عَلَيْكُمُ الدُّنْيَا حَتَّى تُنَجَّدُ الْكَعْبَةُ، قُلْنَا: وَنَحْنُ عَلَى دِينِنَا اليوم؟ قَالَ وَأَنْتُم عَلَى دِيْنِكُم اليَوم، قُلْنَا: فَنَحْنُ يَوْمَئِذٍ خَيْرٌ أم الْيَوْمَ؟ قَالَ:بَلْ أَنْتُمُ الْيَوْمَ خَيْرٌ.
ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:عنقریب تم پر دنیاکی دولت کے خزانے کھول دیئے جائیں گےحتی کہ کعبہ کو آراستہ و مزین کیا جائے گا۔ہم نے کہا: کیا ہم اس دن اپنے دین پر ہوں گے؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: تم اس دن اپنے دین پر ہو گے۔ ہم نے کہا: ہم آج کے دن بہتر ہیں یا اس دن بہتر ہوں گے؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: آج بہتر ہو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2610

عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ عَنْ جَدِّهِ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌بِفِضَّةٍ قَالَ: هَذِهِ مِنْ مَعْدِنٍ لَنَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : سَتَكُونُ مَعَادِنُ يُحْضِرُهَا شِرَارُ النَّاسِ.
بنی سلیم کے ایک فرد سے مروی ہے وہ اپنے دادا سے کہ وہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس چاندی کا ایک ٹکڑا لائے انہوں نے کہا: یہ ہماری کان کا ہے۔ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: عنقریب ایسی کانیں ہوں گی جن پر بد بخت ترین لوگ جمع ہوں گے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2611

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْن عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ مَرفُوعاً: سَتَكُونُ هِجْرَةٌ بَعْدَ هِجْرَةٍ فَخِيَارُ أهل الْأَرْضِ ألزمهم مُهَاجَرِ إِبْرَاهِيمَ، وَيَبْقَى فِي الْأَرْضِ شِرَارُ أَهْلِهَا، تَلْفِظُهُمْ أَرضوهم، تَقْذَرُهُمْ نَفْسُ اللهِ، وَتَحْشُرُهُمْ النَّارُ مَعَ الْقِرَدَةِ وَالْخَنَازِيرِ
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے کہ: عنقریب ہجرت کے بعد ہجرت ہوگی ۔اہل زمین کے بہترین لوگ ابراہیم علیہ السلام کی جائے ہجرت کی طرف آئیں گے،اور زمین پربدترین لوگ باقی رہ جائیں گے۔ ان کی زمین انہیں اگل دے گی۔ اللہ کی ذات انہیں پرا گندہ سمجھے گی، اور آگ انہیں بندروں اور خنزیروں کے ساتھ جمع کرے گی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2612

عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ سَلَامٍ أَتَى رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌مَقْدَمَهُ الْمَدِينَةَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ ثَلَاثِ خِصَالٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا نَبِيٌّ؟ قَالَ: سَلْ. قَالَ: مَا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ؟ وَمَا أَوَّلُ مَا يَأْكُلُ مِنْهُ أَهْلُ الْجَنَّةِ؟ وَمِنَ أَيْنَ يُشْبِهُ الْوَلَدُ أَبَاهُ وَأُمَّهُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : أَخْبَرَنِي بِهِنَّ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام آنِفًا قَالَ: ذَلِكَ عَدُوُّ الْيَهُودِ مِنْ الْمَلَائِكَةِ! قَالَ: أَمَّا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ فَنَارٌ تَخْرُجُ مِنَ الْمَشْرِقِ فَتَحْشُرُ النَّاسَ إِلَى الْمَغْرِبِ، وَأَمَّا أَوَّلُ مَا يَأْكُلُ مِنْهُ أَهْلُ الْجَنَّةِ، زِيَادَةُ كَبِدِ الحُوتٍ، وَأَمَّا شَبَهُ الْوَلَدِ أَبَاهُ وَأُمَّهُ فَإِذَا سَبَقَ مَاءُ الرَّجُلِ مَاءَ الْمَرْأَةِ نَزَعَ إِلَيْهِ الْوَلَدُ وَإِذَا سَبَقَ مَاءُ الْمَرْأَةِ مَاءَ الرَّجُلِ نَزَعَ إِلَيْهَا. قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّكَ رَسُولُ اللهِ وَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! إِنَّ الْيَهُودَ قَوْمٌ بُهْتٌ وَإِنَّهُمْ إِنْ يَعْلَمُوا بِإِسْلَامِي يَبْهَتُونِي عِنْدَكَ فَأَرْسِلْ إِلَيْهِمْ فَاسْأَلْهُمْ عَنِّي أَيُّ رَجُلٍ ابْنُ سَلَامٍ فِيكُمْ؟ قَالَ: فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ: أَيُّ رَجُلٍ عَبْدُ اللهِ بْنُ سَلَامٍ فِيكُمْ؟ قَالُوا: خَيْرُنَا وَابْنُ خَيْرِنَا وَعَالِمُنَا وَابْنُ عَالِمِنَا وَأَفْقَهُنَا. قَالَ: أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَسْلَمَ تُسْلِمُونَ؟ قَالُوا: أَعَاذَهُ اللهُ مِنْ ذَلِكَ! قَالَ: فَخَرَجَ ابْنُ سَلَامٍ فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ. قَالُوا: شَرُّنَا وَابْنُ شَرِّنَا وَجَاهِلُنَا وَابْنُ جَاهِلِنَا. فَقَالَ: ابْنُ سَلَامٍ هَذَا الَّذِي كُنْتُ أَتَخَوَّفُ مِنْهُ.
انس‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عبداللہ بن سلام ‌رضی اللہ عنہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کی مدینے آمد پر آپ کے پاس آئے اور کہنے لگے:اے اللہ کے رسول! میں آپ سے تین باتوں کے بارے میں سوال کروں گا۔جنہیں نبی کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: پوچھو، عبداللہ بن سلام نے کہا: قیامت کی پہلی نشانی کونسی ہے؟ اہل جنت سب سے پہلے کیا کھائیں گے ؟ بچہ اپنے ماں باپ کے مشابہہ کیسے ہوتا ہے؟ رسو ل اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جبر یل علیہ السلام نے ابھی مجھے ان کے بارے میں بتایا ہے ۔انہوں نے کہا: یہ یہودیوں کا دشمن فرشتہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت کی پہلی نشانی آگ ہوگی جو مشرق سے نکلے گی اور لوگوں کو مغرب کی طرف جمع کرے گی۔ اور اہل جنت سب سے پہلے مچھلی کے جگر کا بڑھا ہوا ٹکڑا ہوگا، اور بچہ اپنے ماں باپ سے کس طرح مشابہہ ہوتا ہے؟ جب آدمی کا پانی عورت کے پانی سے سبقت لے جائے تو وہ باپ کے مشابہہ ہوجاتا ہے،اور جب عورت کا پانی مرد کے پانی سے سبقت لے جائے تو وہ ماں کے مشابہہ ہوجاتا ہے ۔ عبداللہ بن سلام‌رضی اللہ عنہ نے کہا: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّكَ رَسُولُ اللهِ، اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! یہودی بہتان بازقوم ہے، اگر وہ میرے اسلام لانے کے بارے میں جان لیں تو وہ مجھے آپ کے پاس،دیکھ کر بہتان لگائیں گے ان کی طرف پیغام بھیجئے اور ان سے میرے بارے میں پوچھئے کہ ابن سلام تم میں کس طرح کا آدمی ہے؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے ان کی طرف پیغام بھیجا کہ عبداللہ بن سلام تم میں کیا مقام رکھتا ہے؟ یہودی کہنے لگے: ہمارے بہترین شخص اور بہترین شخص کے بیٹے، ہمارے عالم اور عالم کے بیٹے اور ہم میں سب سے زیادہ سمجھ دار۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اگر وہ مسلمان ہو جائیں تو تمہار اسلام لانے کے بارے میں کیا خیال ہے؟ کہنے لگے: اللہ تعالیٰ انہیں اس سے محفوظ رکھے۔ ابن سلام‌رضی اللہ عنہ باہر نکلے اور کہنے لگے: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، یہودی کہنے لگے: ہمارے بدترین شخص، بدترین شخص کی اولاد،جاہل اور جاہل کی اولاد ۔ابن سلام نے کہا: یہی وہ بات تھی جس کا مجھے ڈر تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2613

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : سَيَأْتِي عَلَى النَّاسِ سَنَوَاتٌ خَدَّاعَاتٌ يُصَدَّقُ فِيهَا الْكَاذِبُ وَيُكَذَّبُ فِيهَا الصَّادِقُ وَيُؤْتَمَنُ فِيهَا الْخَائِنُ وَيُخَوَّنُ فِيهَا الْأَمِينُ وَيَنْطِقُ فِيهَا الرُّوَيْبِضَةُ قِيلَ: وَمَا الرُّوَيْبِضَةُ؟ قَالَ الرَّجُلُ التَّافِهُ فِي أَمْرِ الْعَامَّةِ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: عنقریب لوگوں پر بدترین سال آئیں گے جن میں جھوٹے کی تصدیق کی جائے گی اور سچے کی تکذیب، اس میں خائن کو امانتدارسمجھا جائے گا اور امین کو خائن اور ان سالوں میں رُوَيْبِضَةُبولیں گے۔ پوچھاگیا: رُوَيْبِضَةُ کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کمینہ (نااہل)شخص جو عام لوگوں کے معاملات میں گفتگو کرے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2614

عن أبي هُرَيْرَة، قال: سَمعتُ رَسُولَ الله ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: «سَيُصِيْبُ أُمَّتِي دَاءُ الْأُمَم» فَقَالُوا: يَا رَسُول الله! وَمَا دَاءُ الْأُمَمِ؟ قال: «الْأَشَر والبَطَر والتَّكَاثُر وَالتَّنَاجُش في الدُّنْيَا وَالتَّبَاغُض وَالتَّحَاسُد حَتَّى يَكُون الْبَغْي».
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: عنقریب میری امت کو داء الامم (امتوں کی بیماری) جکڑ لے گی۔صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول: یہ داء الامم کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: بدگوئی، تکبر، ایک دوسرے سے مال کی کثرت کی خواہش، دنیا میں مقابلہ، بغض،حسد حتی کہ وہ شخص سرکش بن جائے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2615

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْن عَمْرِو بْنِ العَاصِ قَال: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: سَيَكُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِي رِجَالٌ يَرْكَبُونَ عَلَى سُرُوجِ كَأَشْبَاهِ الرِّحالِ يَنْزِلُونَ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ نِسَاؤُهُمْ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ عَلَى رُءُوسِهِن كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْعِجَافِ الْعَنُوهُنَّ فَإِنَّهُنَّ مَلْعُونَاتٌ لَوْ كَانَتْ وَرَائَكُمْ أُمَّةٌ مِّنْ الْأُمَمِ لَخَدَمُهُنّ نِسَاؤُكُمْ كَمَا خَدَمَكُمْ نِسَاءُ الْأُمَمِ قَبْلَكُمْ
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میری امت کے آخر میں ایسے آدمی ہوں گے جوایسی سواریوں پر سوار ہوں گے،جو اونٹ کے کجاوں کے مشابہ ہوں گی،مساجد کے دروازوں پر اتریں گے، ان کی عورتیں کپڑے پہننے کے باوجود برہنہ ہوں گی، ان کے سر بختی اونٹوں کے کوہان کی مانند ہوں گے، ان پر لعنت کرو کیوں کہ وہ ملعون ہیں، اگر تمہارے بعد کوئی امت ہوتی تو تمہاری عورتیں اسی طرح ان کی خدمت کرتیں جس طرح تم سے پہلے امتوں کی عورتوں نے تمہاری خدمت کی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2616

عَنِ عَبْدِ اللهِ بن مَسْعُودٍ، مَرفُوعاً:سَيَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ يَجْلِسُونَ فِي الْمَسَاجِدِ حِلَقًا حِلَقًا، إِمَامُهُم الدُّنْيَا، فَلا تُجَالِسُوهُمْ، فَإِنَّهُ لَيْسَ لِلهِ فِيهِمْ حَاجَةٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: آخری زمانے میں ایسے لوگ ہوں گے جو مساجد میں حلقے بنا کر بیٹھیں گے،ان کا امام دنیا ہوگی، تم ان کے ساتھ مت بیٹھنا کیوں کہ اللہ کو ان میں کوئی دل چسپی نہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2617

عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَان مَرفُوعاً: سَيُوقِدُ النَّاسُ مِنْ قِسِيِّ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ وَنُشَّابِهِمْ وَأَتْرِسَتِهِمْ سَبْعَ سِنِينَ.
نواس بن سمعان‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ لوگ یاجوج ماجوج کی کمانیں،اور ان کی ڈھالیں سات سال تک جلاتے رہیں گے۔(
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2618

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: صِنْفَانِ مِنْ أُمَّتِي لَنْ تَنَالَهُمَا شَفَاعَتِي إِمَامٌ ظَلُومٌ غَشُومٌ وَكُلُّ غَالٍ مَارِقٍ.
ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میری امت کے دو قسم کے آدمیوں کو میری شفاعت فائدہ نہیں دے گی۔ ظالم دھوکے باز حکمران اور غلو کرنے والادین سے نکل جانے والا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2619

عن مُحَمّد بن عبد الرّحمن بن أبي لَيْلَى عن أَبِيه عن جَدّه مَرْفُوعًا: صِنْفَان من أُمَّتِي لَا يَرِدَانِ عَلَيَّ الْحَوْضَ: الْقَدَرِيَّة وَالمُرجِئَة.
محمد بن عبدالرحمن بن ابی لیلی اپنے والد سے وہ ان کے دادا رضی اللہ عنہ سے مرفوعا بیان کرتے ہیں کہ: میری امت کے دو قسم کے لوگ حوضِ کوثر پر نہیں آ سکیں گے،قدریہ اور مرجئہ
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2620

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: مَا الصُّورُ؟ قَالَ: الصُّور قَرْنٌ يُنْفَخُ فِيهِ
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس آیا اور کہنے لگا: صور کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: صور ایک سینگ ہے جس میں پھونکا جائے گا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2621

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : ضِرْسُ الْكَافِرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِثْلُ أُحُدٍ وَعَرْضُ جِلْدِهِ سَبْعُونَ ذِرَاعًا وعضده مِثْلُ الْبَيْضَاءِ وَفَخِذُهُ مِثْلُ وَرِقَانَ وَمَقْعَدُهُ مِنَ النَّارِ مَا بَيْنِي وَبَيْنَ الرَّبَذَةِ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن کافر کی داڑھ احد پہاڑ کے برابر ہوگی اور اس کی کھال کی چوڑائی ستر ہاتھ ہوگی۔ اس کا بازوبیضاء(علاقے کانام) کی مانند اور اس کی ران ورقان(علاقے کانام) کی مانند ہوگی، جہنم میں اس کی (مقعد) یہاں سے لے کر ربذہ تک ہوگی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2622

عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَت: إِن رَسُول اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم اسْتَيْقَظَ مِنْ مَنَامِهِ وَهُوَ يَسْتَرْجِعُ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! مَا شَأْنُكَ؟ قَالَ: طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُخْسَفُ بِهِمْ ثُمَّ يُبْعَثُونَ إِلَى رَجُلٍ فَيَأْتِي مَكَّةَ فَيَمْنَعُهُ اللهُ مِنْهُمْ وَيُخْسَفُ بِهِمْ مَصْرَعُهُمْ وَاحِدٌ وَمَصَادِرُهُمْ شَتَّى، إِنَّ مِنْهُمْ مَنْ يُكْرَهُ فَيَجِيءُ مُكْرَهًا.
ام سلمہ رضی اللہ عنہا سےمروی ہےکہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نیند سے بیدار ہوئے تو إِنَّا لِله وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ پڑھ رہے تھے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول!آپ کو کیا ہوا؟ فرمانے لگے: میری امت کا ایک گروہ زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔ وہ ایک آدمی ی طرف اکٹھے کئے جائیں گے پھر وہ انہیں مکہ کی طرف لے کر چڑھائی کرے گا۔ اللہ تعالیٰ مکہ کو ان سے محفوظ رکھے گا۔ اور انہیں دھنسا دیا جائے گا،دھنسائے جانے کی جگہ ایک ہی ہوگی لیکن نکلنے کی جگہیں مختلف ہوں گی۔ ان میں سے ایسے لوگ بھی ہوں گے جنہیں زبردستی لایا گیا ہوگا تو وہ اپنی زبردستی والی جگہ پر آئیں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2623

عَنْ أَبِي هُرَيْرَة مَرفُوعاً: طُوبَى لعيش بَعَد الْمَسِيح طُوبَى لعيش بَعَد الْمَسِيح يُؤْذَنُ لِلسَّمَاء في القطر، وَيُؤْذَنُ لِلْأَرْض في النبات، فَلَو بَذَرْتَ حَبَّكَ عَلَى الصَّفَا لَنَبَتَ، وَلَا تشاح وَلَا تَحَاسُد وَلَا تَبَاغُض حَتَّى يَمُرّ الرجل عَلَى الْأَسَد فَلَا يضره، وَيَطَأ عَلَى الْحَيَّة فَلَا تضره، وَلَا تشاح، وَلَا تحاسد، وَلَا تَبَاغُض.
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: مسیح علیہ السلام کے بعد کی زندگی مبارک ہو، مسیح علیہ السلام کے بعد کی زندگی مبارک ہو، آسمان کو بارش برسانے کی اجازت دے دی جائے گی، اور زمین کو سبزہ اگانے کی۔ اگر تم اپنا دانہ صفا پتھر پر بھی ڈالو گے تو وہاں بھی سبزہ اگ آئے گا، نہ مفاد پرستی ہوگی، نہ حسد اور نہ بغض، حتی کہ آدمی شیر کے پاس سے گزرے گا تو اسے نقصان نہیں دے گا اور اگر سانپ کے اوپر پیر آجائے گا تو وہ بھی اسے نقصان نہ دے گا، نہ مفاد پرستی ہوگی نہ حسد اور نہ بغض
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2624

عَنْ أَنسِ بْنِ مَالِكٍ مَرفُوعاً: عُرضَت عليَّ الأيام، فَعُرض عليَّ فِيهَا يَوم الجمعة، فَإِذَا هِي كالمِرْآةِ بَيْضَاءَ، وَإِذَا في وَسَطِهَا نُكتَةٌ سَوْدَاءُ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا ؟ قِيْلَ: السَّاعَةُ.
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ مجھ پر ایام پیش کئے گئے،جمعہ پیش کیا گیا تو وہ صاف آئینے کی مانند تھا اور اس کے درمیان میں ایک سیاہ نکتہ تھا، میں نے کہا: یہ کیا ہے؟ تو کا گیا:قیامت ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2625

عَنْ عُقبَة بْن عَامِر قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : عُقُوبَةُ هَذِهِ الأُمَّةِ بِالسَّيْفِ.
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اس امت کی سزا (انجام)تلوار کے ساتھ ہے۔( )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2626

عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌عَنِ السَّاعَةِ؟ فَقَالَ: عِلۡمُہَا عِنۡدَ رَبِّیۡ ۚ لَا یُجَلِّیۡہَا لِوَقۡتِہَاۤ اِلَّا ہُوَ (الأعراف) وَلَكِنْ أُخْبِرُكُمْ بِمَشَارِيطِهَا وَمَا يَكُونُ بَيْنَ يَدَيْهَا إِنَّ بَيْنَ يَدَيْهَا: فِتْنَةً وَهَرْجًا. قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ! الْفِتْنَةُ قَدْ عَرَفْنَاهَا فَالْهَرْجُ مَا هُوَ؟ قَالَ: بِلِسَانِ الْحَبَشَةِ: الْقَتْلُ وَيُلْقَى بَيْنَ النَّاسِ التَّنَاكُرُ فَلَا يَكَادُ أَحَدٌ أَنْ يَعْرِفَ أَحَدًا.
حذیفہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے قیامت کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا:(الأعراف: ١٨٧) ”اس کا علم میرے رب کے پاس ہے جسے اس کے وقت پر وہ خود ہی ظاہر کرے گا“۔ لیکن میں تمہیں اس کی نشانیاں بتا دیتا ہوں ۔ اس سے پہلے فتنہ اور هَرَج ہوگا۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول فتنہ کے بارے میں تو ہمیں معلوم ہے یہ ہرج کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حبشہ کی زبان میں هَرَجْ قتل عام کو کہتے ہیں اور لوگوں کے مابین اجنبیت ڈال دی جائے گی، کوئی کسی کو نہیں پہچانے گا۔( )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2627

عَنْ أَبِي هُرَيْرَة، قَالَ: قَالَ النَّبِي صلی اللہ علیہ وسلم : غَشِيَتْكُمُ الْفِتَنُ كَقِطَعِ اللَّيْلِ المُظْلِمِ، أَنْجَى النَّاسُ فِيهِ رَجُلٌ صَاحِبُ شَاهِقَة يَأْكُلُ مِنْ رَسْلِ غنَمِه، أَو رَجُلٌ آخِذٌ بِعَنَان فَرَسِه من وَرَاءِ الدَّرْبِ يَأْكُلُ مِنْ سَيْفِهِ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: تمہیں فتنے اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح ڈھانپ لیں گے، نجات پانے والا وہ شخص ہوگا جو ریوڑ چراتا ہوگا اور اس سے خوراک حاصل کرتا ہوگا، یا وہ آدمی جو اپنے گھوڑے کی پیٹھ پر بیٹھا اس کی لگام تھامے ہوئے ہو اور اپنی تلوار کے ذریعے خوراک حاصل کرتا ہوگا (جہاد کرتا ہوگا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2628

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: فُتِحَ الْيَوْمَ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مِثْلَ هَذِهِ. وَعَقَدَ وُهَيْبٌ تِسْعِينَ (وَضَمَّهَا).
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: آج یاجوج ماجوج کی دیوار میں اتنا سوراخ ہوگیا ہے اور وہیب نے نوے کی گرہ لگائی(اور اسے ملالیا)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2629

عَبْد اللهِ بْنُ عُمَر يَقُولُ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللهِ قُعُودًا نَذكرُ الْفِتَنَ فَأَكْثَرَ ذِكْرَهَا حَتَّى ذَكَرَ فِتْنَةَ الْأَحْلَاسِ فَقَالَ: قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللهِ! وَمَا فِتْنَةُ الْأَحْلَاسِ؟ قَالَ: فِتْنَةُ الْأَحْلَاسِ هِيَ فِتْنَةُ هَرَبٍ وَحَرْبٍ ثُمَّ فِتْنَةُ السَّرَّاءِ دَخْلُهَا أو دَخَنُهَا مِنْ تَحْتِ قَدَمَيْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يَزْعُمُ أَنَّهُ مِنِّي وَلَيْسَ مِنِّي إِنَّمَا وَليـِيَ الْمُتَّقُونَ ثُمَّ يَصْطَلِحُ النَّاسُ عَلَى رَجُلٍ كَوَرِكٍ عَلَى ضِلَعٍ ثُمَّ فِتْنَةُ الدُّهَيْمَاءِ لَا تَدَعُ أَحَدًا مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ إِلَّا لَطَمَتْهُ لَطْمَةً فَإِذَا قِيلَ: انْقَطعَتْ تَمَادَتْ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا حَتَّى يَصِيرَ النَّاسُ إِلَى فُسْطَاطَيْنِ: فُسْطَاطِ إِيمَانٍ لَا نِفَاقَ فِيهِ وَفُسْطَاطِ نِفَاقٍ لَا إِيمَانَ فِيهِ إِذَا كَانَ ذَاكُمْ فَانْتَظِرُوا الدَّجَّالَ مِنَ اليَوْم أَوْ غَدٍ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس بیٹھے ہوئے فتنوں کا تذکرہ کر رہے تھے ۔ آپ نے بہت زیادہ فتنوں کا تذکرہ کیا حتی کہ احلاس کے فتنے کا ذکر کیا۔ کسی کہنے والے نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ فتنۃ الاحلاس کیا ہے؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: فتنۃ الاحلاس جنگ اور فرار کا فتنہ ہوگا۔ پھر فتنہ سراء ہوگا اس کی ابتداء یا اس کی حرارت میرے اہل بیت کے ایک فرد کے قدموں کے نیچے سے ہوگی جو سمجھتا ہوگا کہ وہ مجھ سے تعلق رکھتا ہے حالانکہ وہ مجھ سے تعلق نہیں رکھتا ہوگا۔ میرے دوست تو متقی لوگ ہیں، پھر لوگ ایک شخص پر صلح کر لیں گے،جس طرح پسلیوں پر سرین ہو(یعنی وہ آدمی اس قابل نہیں ہوگا)، پھر دھیماءبھیانک کا فتنہ ہوگا، اس امت کے ہر شخص کو جھنجوڑ کر رکھ دے گا۔ جب کہا جائے گا کہ یہ ختم ہوگیا ہے تو وہ اور طویل ہوجائے گا۔ آدمی اس میں صبح ایمان کی حالت میں ہوگا اور شام کو کفر کی حالت میں،حتی کہ لوگ دو گروہوں میں تقسیم ہو جائیں گے۔ ایمان کا گروہ جس میں کوئی نفاق نہیں ہوگا۔ اور نفاق کا گروہ جس میں کوئی ایمان نہیں ہوگا۔ جب تم ایسی صورتحال دیکھو تو اس دن یا دوسرے دن دجال کا انتظار کرو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2630

عَنْ حُذَيْفَةَ، أَنَّ نَبيَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: فِي أُمَّتِي كَذَّابُونَ وَدَجَّالُونَ سَبْعَةٌ وَعِشْرُونَ، مِنْهُمْ أَرْبَعَةُ نِسْوَةٍ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ، لا نَبِيَّ بَعْدِي.
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میری امت میں ستائیس (۲۷) کذاب اور دجال ہوں گے،ان میں چار عورتیں ہوں گی،میں خاتم النبیین ہوں،میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2631

) قَالَ: حُذَيْفَةَ بْن الْيَمَانِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌عَنِ الْخَيْرِ وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِكَنِي فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! إِنَّا كُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ وَشَرٍّ فَجَاءَنَا اللهُ بِهَذَا الْخَيْرِ (فَنَحنُ فِيه) (وَجَاء بِك) فَهَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ (كَمَا كَانَ قَبْلَه؟) (قَالَ: يَا حُذَيْفَةُ! تَعَلَّمْ كِتَابَ اللهِ وَاتَّبِعْ مَا فِيهِ (ثَلَاثَ مَرَّاتٍ) قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! أَبَعْدَ هَذَا الشَّرِّ من خَيْرٍ؟) قَالَ: نَعَمْ (قُلْتُ: فَمَا الْعِصْمَةُ مِنْهُ؟ قَالَ: السَّيْفُ) قُلْتُ: وَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الشَّرِّ مِنْ خَيْرٍ؟ (وفي طريق: قُلْتُ: وَهَلْ بَعْدَ هَذَا السَّيْفِ بَقِيَّة؟) قَالَ: نَعَمْ وَفِيهِ (وفي طريق: تَكُونَ إِمَارَةٌ (وفي لفظ: جَمَاعَةٌ) عَلَى أَقْذَاءٍ وَهُدْنَةٌ عَلَى) دَخَنٍ قُلْتُ: وَمَا دَخَنُهُ؟ قَالَ: قَوْمٌ (وفي طريق أخري: يَكُونُ بَعْدِي أَئِمَّةٌ (يَسْتَنُّونَ بغير سُنَّتِي و) يَهْدُونَ بِغَيْرِ هَدْيِي تَعْرِفُ مِنْهُمْ وَتُنْكِرُ (وَسَيَقُومُ فِيهِمْ رِجَالٌ قُلُوبُهُمْ قُلُوبُ الشَّيَاطِينِ فِي جُثْمَانِ إِنْسٍ). (وفِي أخرى: الْهُدْنَةُ عَلَى دَخَنٍ مَا هِيَ؟ قَالَ: لَا تَرْجِعُ قُلُوبُ أَقْوَامٍ عَلَى الَّذِي كَانَتْ عَلَيْهِ) قُلْتُ: فَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ؟ قَالَ: نَعَمْ (فِتْنَةٌ عَمْيَاءُ صَمَّاءُ عَلَيْهَا) دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا. قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! صِفْهُمْ لَنَا قَالَ: هُمْ مِنْ جِلْدَتِنَا وَيَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا. قُلْتُ: (يَا رَسُولَ اللهِ!) فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ؟ قَالَ: تَلْتَزمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ (تَسْمَعُ وَتُطِيعُ الْأَمِير وَإِنْ ضُرِبَ ظَهْرُكَ وَأُخِذَ مَالُكَ فَاسْمَعْ وَأَطِعْ) قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ وَلَا إِمَامٌ؟ قَالَ: فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الْفِرَقَ كُلَّهَا وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ بِأَصْلِ شَجَرَةٍ حَتَّى يُدْرِكَكَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلَى ذَلِكَ. (وفي طريق) فَإِنْ تَمُتْ يَا حُذَيْفَةُ وَأَنْتَ عَاضٌّ عَلَى جِذْلٍ خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تَتَّبِعَ أَحَدًا مِنْهُمْ (وفي أخرى) فَإِنْ رَأَيْتَ يَوْمَئِذٍ لِلهِ -عزوجل- فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً، فَالْزَمْهُ وَإِنْ ضَرب ظهرك وَأَخَذَ مَالَكَ فَإِنْ لَمْ تَر خَلِيفَة فَاهْرُبْ (فِي الْأَرْضِ) حَتَّى يُدْرِكَكَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَاضٌّ جِذْلِ شَجَرَةٍ (قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: ثُمَّ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ قَالَ: قُلْتُ: فِبمَ يَجِيءُ؟ قَالَ: بِنَهَرٍ أَوْ قَالَ: مَاءٍ وَنَارٍ فَمَنْ دَخَلَ نَهْرَهُ حُطَّ أَجْرُهُ وَوَجَبَ وِزْرُهُ وَمَنْ دَخَلَ نَارَهُ وَجَبَ أَجْرُهُ وَحُطَّ وِزْرُهُ (قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! فَمَا بَعدَ الدَّجَال ؟ قال: عِيسَى ابْن مَرْيم) قَالَ قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: لَوْ أَنْتَجْتَ فَرَسًا لَمْ تَرْكَبْ فَلُوَّهَا حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ.
حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ لوگ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے خیر کے بارے میں سوال کیا کرتے تھے اور میں شر کے بارے میں سوال کیا کرتا تھا اس ڈر سے کہ کہیں میں شر میں مبتلا نہ ہو جاؤں،میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم جاہلیت اور شر میں مبتلا تھے،تب اللہ تعالیٰ ہمارے پاس یہ خیر لے آیا(جس پر ہم ہیں) (اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے آیا) کیا اس خیر کے بعد کوئی شر ہے(جس طرح پہلے تھا؟) (آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: حذیفہ! اللہ کی کتاب سیکھو اور جواس میں لکھا ہے اس کی پیروی کرو، (تین مرتبہ فرمایا) میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا اس شر کے بعد کوئی خیر ہوگی؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: ہاں( میں نے کہا: اس سے بچاؤ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: تلوار) میں نے کہا: کیا اس شر کے بعد کوئی خیر ہوگی؟( اور ایک روایت میں ہے: میں نے کہا، کیا تلوار کے بعد کچھ باقی بچے گا؟) آپ نے فرمایا: ہاں، اور اس میں( اور ایک روایت میں ہے: امارت ہوگی، ( اور ایک روایت میں ہے:جماعت ہوگی)۔عیب پر اور مکرو فساد پر صلح ہو گی میں نے کہا: اس کا مکرو فساد کیا ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ایسے لوگ ہوں گے( اور ایک روایت میں ہے: میرے بعد ایسے حکمران ہوں گے (جو میرے طریقے کے علاوہ طریقہ اختیار کریں گے)۔اور میرے راستے کے علاوہ کوئی اور راستہ چنیں گے، تم ان میں بھلائی بھی دیکھو گے اور برائی بھی، (اور ان میں ایسے آدمی کھڑے ہوں گے جن کے دل انسانوں کے جسموں میں شیاطین کے دل ہوں گے) (اور دوسری روایت میں ہےمکرو فساد پر صلح کا کیا مطلب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: لوگوں کے دل اس بات کی طرف نہیں لوٹیں گے جس پر وہ ہوں گے ) میں نے کہا: کیا اس خیر کے بعد کوئی شر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: ہاں، (اندھا، بہرا فتنہ ہوگا) جہنم کے دروازوں پر بلانے والے کھڑے ہوں گے،جو ان کی بات قبول کرے گا اسے اس جہنم میں پھینک دیں گے، میں نے کہا: اے الہا کے رسول! ان کی وضاحت کیجئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: وہ ہم میں سے ہوں گے،اور ہماری زبان بولتے ہوں گے۔ میں نے کہا:( اے اللہ کے رسول!) اگر مجھے وہ دور مل جائے تو آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کے ساتھ چمٹ جاؤ(تم امیر کی بات سنو اور اطاعت کرو، اگرچہ وہ تمہاری پیٹھ پر کوڑے برسائے، اور تمہارا مال ہتھیالے تب بھی اس کی بات سنو اور اطاعت کرو) میں نے کہا: اگر ان کا کوئی امیر اور جماعت نہ ہو تو؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: تب تم ان تمام فرقوں سے الگ ہو جانا، اگرچہ تمہیں کسی درخت کی جڑیں کھا کر گزارہ کرنا پڑے، حتی کہ تمہیں موت آئے تو تم اسی حالت میں ہو( اور ایک روایت میں ہے) اے حذیفہ! اگرچہ تم مر جاؤ اور تم کسی درخت کی جڑیں پکڑے ہوئے ہو تو یہ تمہارے لئے اس بات سے بہتر ہے کہ تم ان میں سے کسی کی پیروی کرو،(اور دوسری روایت میں ہے) اگر تم اس دن زمین میں اللہ کا کوئی خلیفہ دیکھو تو اس سے مل جاؤ اگرچہ وہ تمہاری پیٹھ پر کوڑے برسائے اور تمہارا مال چھین لے،اگر تمہیں کوئی خلیفہ نظر نہ آئے تو(زمین میں)بھاگ جاؤ حتی کہ تمہیں اس حال میں موت آئے کہ تم کسی درخت کی جڑیں منہ میں دبائے ہوئے ہو( میں نے کہا: پھر کیا ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر دجال نکلے گا، میں نے کہا: وہ کیا لائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہر، یا فرمایا: پانی اور آگ۔ جو اس کی نہر میں داخل ہوگیا اس کا اجر ختم ہوگیا اور گناہ لازم ہوگیا، اور جو اس کی آگ میں داخل ہوا اس کا اجر واجب ہوگیا اور گناہ ختم ہوگیا( میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! دجال کے بعد کیا ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عیسی بن مریم علیہ السلام) میں نے کہا: پھر کیا ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کوئی گھوڑے کا بچہ پیدا ہوگا تو ابھی وہ سواری کے قابل بھی نہ ہوگا کہ قیامت قائم ہو جائے گی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2632

عَنْ سَلَمَةَ بْنِ نُفَيْلٍ الْكِنْدِيِّ قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَالَ: رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللهِ! أَذَالَ النَّاسُ الْخَيْلَ وَوَضَعُوا السِّلَاحَ وَقَالُوا: لَا جِهَادَ قَدْ وَضَعَتِ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌بِوَجْهِهِ وَقَالَ: كَذَبُوا الْآنَ الْآنَ جَاءَ الْقِتَالُ وَلَا يَزَالُ مِنْ أُمَّتِي أُمَّةٌ يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ وَيُزِيغُ اللهُ لَهُمْ قُلُوبَ أَقْوَامٍ وَيَرْزُقُهُمْ مِنْهُمْ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ وَحَتَّى يَأْتِيَ وَعْدُ اللهِ وَالْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَهُوَ يُوحَى إِلَيَّ: أَنِّي مَقْبُوضٌ غَيْرَ مُلَبَّثٍ وَأَنْتُمْ تَتَّبِعُونِي أَفْنَادًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ وَعُقْرُ دَارِ الْمُؤْمِنِينَ بِالشَّامُ.
سلمہ بن نفیل کندی‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس بیٹھا ہوا تھا، ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! لوگوں نے گھوڑوں کی زینیں اتار لی ہیں، اور ہتھیار رکھ دیئے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اب کوئی جہاد نہیں، جنگ نے اپنے ہتھیار رکھ دیئے ہیں۔ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌اپنا رخ اس کی طرف کر کے متوجہ ہوئے اور فرمانے لگے: وہ جھوٹ بولتے ہیں ابھی ابھی تو قتال کا حکم آیاہے، اور میری امت کا ایک گروہ حق پر ہمیشہ قتال کرتا رہے گا، اللہ تعالیٰ ان کے لئے لوگوں کے دل ٹیڑھا کرتا رہے گا۔ اور ان سے انہیں قیامت تک رزق دے گا۔ حتی کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ آجائے،اور گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک خیر رکھ دی گئی ہے اور میری طرف وحی کی گئی ہے کہ میں جلد ہی دنیا چھوڑ جاؤں گا ٹھہرنے والا نہیں ہوں۔ اور تم ٹولیوں کی صورت میں میری پیروی کرو گے،ایک دوسرے کی گردنیں مارو گے مومنین کا ٹھکانہ شام ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2633

عَنْ أَبِي قَبِيلٍ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَسُئِلَ: أَيُّ الْمَدِينَتَيْنِ تُفْتَحُ أَوَّلًا: الْقُسْطَنْطِينِيَّةُ أَوْ رُومِيَّةُ؟ فَدَعَا عَبْدُ اللهِ بِصُنْدُوقٍ لَهُ حَلَقٌ قَالَ: فَأَخْرَجَ مِنْهُ كِتَابًا قَالَ: فَقَالَ عَبْدُ اللهِ: بَيْنَمَا نَحْنُ حَوْلَ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌نَكْتُبُ إِذْ سُئِلَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : أَيُّ الْمَدِينَتَيْنِ تُفْتَحُ أَوَّلًا أَقُسْطَنْطِينِيَّةُ أَوْ رُومِيَّةُ؟ فَقَالَ: رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌مَدِينَةُ هِرَقْلَ تُفْتَحُ أَوَّلًا يَعْنِي: قُسْطَنْطِينِيَّةَ.
ابو قبیل رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ہم عبداللہ بن عمرو بن عاصرضی اللہ عنہما کے پاس تھے ان سے سوال کیا گیا: کون سا شہر پہلے فتح ہوگا؟ قسطنطنیہ یا رومیہ؟ عبداللہ‌رضی اللہ عنہ نے ایک صندوق منگوایا جس میں کڑے لگے ہوئے تھے، انہوں نے اس میں سے ایک کتاب نکالی، عبداللہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد بیٹھے ہوئے لکھ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: کون سا شہر پہلے فتح ہوگا؟ قسطنطنیہ یا رومیہ؟ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: ہر قل کا شہر پہلے فتح ہوگا، یعنی قسطنطنیہ۔( )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2634

) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ سَأَلَهُ سَائِلٌ، فَقَالَ: يَا أَبَا الْعَبَّاسٍ! هَلْ لِلْقَاتِلِ مِنْ تَوْبَةٍ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ كَالْمُتَعَجِّبِ مِنْ شَأْنِهِ: مَاذَا تَقُولُ؟ فَأَعَادَ عَلَيْهِ مَسْأَلَته، فَقَالَ لَهُ: مَاذَا تَقُولُ؟ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاثًا، ثُمَّ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَنَّى لَهُ التَّوْبَةُ؟ سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صلی اللہ علیہ وسلم ، يَقُولُ: يَأْتِي الْمَقْتُولُ مُتَعَلِّقًا رَأْسَهُ بِإِحْدَى يَدَيْهِ، مُتَلَبِّبًا قَاتِلَهُ بِيَدِهِ الأُخْرَى تَشْخُبُ أَوْدَاجُهُ دَمًا، حَتَّى يَأْتِيَ بِهِ الْعَرْشَ، فَيَقُولُ الْمَقْتُولُ لِرَب العَالمِين: هَذَا قَتَلَنِي، فَيَقُولُ اللهُ لِلْقَاتِلِ: تَعِسْتَ، وُيَذْهَبُ بِهِ إِلَى النَّارِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ان سے کسی نے سوال کیا: ابو العباس !کیا قاتل کے لئے توبہ کی گنجائش ہے؟ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اس پر تعجب کرتے ہوئے کہا: تم کیا کہہ رہے ہو؟ اس نے دوبارا س بات کو دوہرایا، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: تم کیاکہہ رہے ہو؟ دو یا تین مرتبہ کہا، پھر ابن عباسرضی اللہ عنہما نے کہا: اس کے لئے توبہ کس طرح ہو سکتی ہے؟ میں نے آپ کے نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا فرما رہے تھے:مقتول اس حال میں آئے گا کہ اس کا سر اس کے ایک ہاتھ میں لٹکا ہوا ہوگا، دوسرا ہاتھ قاتل کے گریبان پر ہوگا، اس کی رگوں سے خون بہہ رہا ہوگا، حتی کہ وہ عرش کے نیچے پہنچ جائے گا۔ مقتول رب العالمین سے کہے گا: اس شخص نے مجھے قتل کیا تھا، اللہ تعالیٰ قاتل سے کہے گا: تو ہلاک ہوگیا اور پھر قاتل کو آگ میں داخل کر دیا جائے گا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2635

عَنْ شَدَّادِ بن أَوْسٍ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم :يَا شَدَّادُ بن أَوْسٍ، إِذَا رَأَيْتَ النَّاسَ قَدِ اكْتَنَزُوا الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ، فَاكْثِرْ هَؤُلاءِ الْكَلِمَاتِ:اللَّهُمَّ! إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الأَمْرِ، وَالْعَزِيمَةَ عَلَى الرُّشْدِ، وَأَسْأَلُكَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِكَ،وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِكَ،وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ،وَحُسْنَ عِبَادَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ قَلْبًا سَلِيمًا،وَلِسَانًا صَادِقًا، وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ، وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا تَعْلَمُ، إِنَّكَ أَنْتَ عَلامُ الْغُيُوبِ.
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے مجھ سے فرمایا: اے شداد بن اوس! جب تم دیکھو کہ لوگ سونے اور چاندی کو جمع کر رہے ہیں تو یہ کلمات زیادہ کہو: ”اے اللہ! میں دین میں تجھ سے ثابت قدمی کا سوال کرتا ہوں،ہدایت پر پختگی کا سوال کرتا ہوں، تیری رحمت کو واجب کرنے والے، تیری مغفرت کے اسباب کا سوال کرتا ہوں، تیری نعمت کے شکر اور تیری اچھی عبادت کرنے کا سوال کرتا ہوں، تجھ سے قلبِ سلیم اور سچی زبان کا سوال کرتا ہوں، جو تو جانتا ہے اس کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں اور جو تو جانتا ہے اس کی برائی سے تیری پناہ میں آتا ہوں(میرے جو گناہ )تو جانتا ہے ان کی بخشش طلب کرتا ہوں کیوں کہ تو علام الغیوب ہے“
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2636

عَنْ عَائِشَة، قَالَت: قُلتُ: يَا رَسُول الله! إِنَّ الله إِذَا أَنْزَلَ سَطْوَتَه بِأَهْلِ الْأَرَض وَفِيهِم الصَّالِحُون فَيَهْلِكُون بِهَلَاكِهم؟ فَقَالَ: يَا عَائِشَةَ! إِنَّ الله إِذَا أَنْزَلَ سَطْوتَهُ بِأَهْلِ نِقْمَتِه وَفِيهِم الصالحون، فَيُصَابُون مَعَهُمْ، ثُمَّ يُبْعَثُون عَلَى نِيَّاتِهِم (وَأَعْمَالِهم).
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ جب اپنا عذاب اہل زمین پر نازل کرتا ہے تو ان میں نیک لوگ بھی ہوتے ہیں اور تو بھی ان کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں؟ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اے عائشہ! اللہ تعالیٰ جب اپنے دشمنوں پر اپنا عذاب نازل کرتا ہے اور ان میں نیک لوگ بھی ہوں تو انہیں بھی عذاب جکڑ لیتا ہے، پھر وہ اپنی نیتوں (اور اپنے اعمال) پر اٹھائے جاتے ہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2637

عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ذَكَرَ جَهْدًا شَدِيدًا يَكُونُ بَيْنَ يَدَيِ الدَّجَّالِ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! فَأَيْنَ الْعَرَبُ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ:يَا عَائِشَةُ! اَلْعَرَبُ يَوْمَئِذٍ قَلِيلٌ فَقُلْتُ:مَا يُجْزِئُ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَئِذٍ مِّنَ الطَّعَامِ؟ قَالَ: مَا يُجْزِئُ الْمَلَائِكَةَ التَّسْبِيحُ وَالتَّكْبِيرُ وَالتَّحْمِيدُ وَالتَّهْلِيلُ قُلْتُ: فَأَيُّ الْمَالِ يَوْمَئِذٍ خَيْرٌ؟ قَالَ: غُلَامٌ شَدِيدٌ يَسْقِي أَهْلَهُ مِنَ الْمَاءِ وَأَمَّا الطَّعَامُ فَلَا طَعَامَ.
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے دجال سے پہلے شدید مشقت (قحط) کا تذکرہ کیا، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس دن عرب کہاں ہوں گے؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: عائشہ! اس دن عرب قلیل ہوں گے ۔میں نے کہا: اس دن مومنین کو کونسا کھانا کفایت کرے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جو فرشتوں کو کفایت کرتا ہے، تسبیح، تکبیر، تحمید اور تہلیل ۔میں نے کہا: اس دن کونسا مال بہتر ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: سخت جان غلام جو اپنے مالکوں کو پانی پلائے جب کہ کھانا تو ہوگا نہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2638

عَنِ ابْن عَبَّاسٍ: لَقَدْ عُلِّمْتُ آيَةً مِّنَ الْقُرْآنِ مَا سَأَلَنِي عَنْهَا رَجُلٌ قَطُّ فَلَا أَدْرِي أَعَلِمَهَا النَّاسُ فَلَمْ يَسْأَلُوا عَنْهَا؟ أَمْ لَمْ يَفْطِنُوا لَهَا فَيَسْأَلُوا عَنْهَا؟ ثُمَّ طَفِقَ يُحَدِّثُنَا فَلَمَّا قَامَ تَلَاوَمْنَا أَنْ لَا نَكُونَ سَأَلْنَاهُ عَنْهَا! فَقُلْتُ: أَنَا لَهَا إِذَا رَاحَ غَدًا فَلَمَّا رَاحَ الْغَدَ قُلْتُ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ! ذَكَرْتَ أَمْسُ أَنَّ آيَةً مِّنَ الْقُرْآنِ لَمْ يَسْأَلْكَ عَنْهَا رَجُلٌ قَطُّ فَلَا تَدْرِي أَعَلِمَهَا النَّاسُ فَلَمْ يَسْأَلُوا عَنْهَا؟ أَمْ لَمْ يَفْطِنُوا لَهَا؟ فَقُلْتُ: أَخْبِرْنِي عَنْهَا وَعَنِ اللَّاتِي قَرَأْتَ قَبْلَهَا؟ قَالَ: نَعَمْ إِنَّ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: لِقُرَيْشٍ: يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ! إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ يُعْبَدُ مِنْ دُونِ اللهِ فِيهِ خَيْرٌ وَقَدْ عَلِمَتْ قُرَيْشٌ أَنَّ النَّصَارَي تَعْبُدُ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا تَقُولُ فِي مُحَمَّدٍ فَقَالُوا: يَا مُحَمَّدُ! أَلَسْتَ تَزْعُمُ أَنَّ عِيسَى كَانَ نَبِيًّا وَعَبْدًا مِنْ عِبَادِ اللهِ صَالِحًا؟! فَلَئِنْ كُنْتَ صَادِقًا فَإِنَّ آلِهَتَهُمْ لَكَمَا يَقُولُونَ (الأصل: تقولون!) قَالَ: فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَ لَمَّا ضُرِبَ ابۡنُ مَرۡیَمَ مَثَلًا اِذَا قَوۡمُکَ مِنۡہُ یَصِدُّوۡنَ (۵۷) (الزخرف) قَالَ: قُلْتُ: مَا (يَصِدُّونَ؟) قَالَ: يَضِجُّونَ وَ اِنَّہٗ لَعِلۡمٌ لِّلسَّاعَۃِ (۶۱) (الزخرف: ٦١) قَالَ: هُوَ خُرُوجُ (وفي رواية: نزول) عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ مجھے قرآن کی ایک آیت کے بارے میں معلوم ہے جس کے بارے میں کسی شخص نے کبھی بھی مجھ سے سوال نہیں کیا۔ مجھے نہیں معلوم کہ لوگوں کو اس کا علم ہے اس لئے سوال نہیں کیا، یا وہ اسے سمجھے ہی نہیں اس لئے سوال نہیں کیا؟ پھر ہمیں حدیث بیان کرنے لگے۔ جب آپ اٹھ گئے تو ہم نے ایک دوسرے کو ملامت کی کہ ہم نے ان سے اس آیت کے بارے میں پوچھا نہیں ۔میں (راوی) نے کہا کل جب وہ (ابن عباس رضی اللہ عنہ) آئیں گے تو میں ان سے سوال کروں گا ۔ دوسرے دن جب وہ آئے تو میں نے کہا: اے ابن عباس رضی اللہ عنہما! کل آپ نے ذکر کیا تھا کہ قرآن کی ایک آیت کے بارے میں کبھی کسی نے آپ سے سوال نہیں کیا، آپ کو یہ بھی نہیں معلوم کہ لوگوں کو اس کا علم ہے اس لئے سوال نہیں کیا یا اسے سمجھے ہی نہیں ؟ مجھے اس آیت اور اس سے پہلے والی آیتوں کے بارے میں بتلایئے جو آپ نے پڑھی ہیں؟ انہوں نے کہا: ٹھیک ہے۔ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے قریش سے کہا: اے قریش کی جماعت! اللہ کے علاوہ جس کی بھی عبادت کی جائے اس میں خیر نہیں۔قریش کو معلوم تھا کہ عیسائی عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کی عبادت کرتے تھے، اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )کے بارے میں باتیں کرتے تھے۔ قریش کہنے لگے:اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )! کیا آپ کو یقین نہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے نبی اور اس کے نیک صالح بندے تھے؟ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل کیں:(الزخرف:۵۷) ترجمہ :”اورجب ابن مریم کی مثال بیان کی گئی تو اس سے تیری قوم(خوشی سے)چیخنے لگی“۔میں نے کہا: ﯞ کاکیامطلب ہے؟کہنےلگے:چیخ وپکارکرتےہیں۔ (الزخرف:۶۱) ”اور یقیناً(عیسی)قیامت کی علامت ہیں“۔یہ قیامت سے پہلے عیسی کا نکلنا ہے(اور ایک روایت میں ہے:اترنا ہے)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2639

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: يُبَايَعُ لِرَجُلٍ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ وَلَنْ يَسْتَحِلَّ الْبَيْتَ إِلَّا أَهْلُهُ فَإِذَا اسْتَحَلُّوهُ فَلَا تَسْأَلْ عَنْ هَلَكَةِ الْعَرَبِ ثُمَّ تَأْتِي الْحَبَشَةُ فَيُخَرِّبُونَهُ خَرَابًا لَا يَعْمُرُ بَعْدَهُ أَبَدًا وَهُمُ الَّذِينَ يَسْتَخْرِجُونَ كَنْزَهُ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ ،ابو قتادہ‌رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:رکن اور مقام ابراہیم کے درمیان ایک آدمی کی بیعت کی جائے گی، اور بیت اللہ کو صرف اسی کے اہل ساتھی حلال کریں گے۔ جب وہ اسے حلال کریں گے (اس کی حرمت کا پاس نہیں کریں گے )تو عرب کے ہلاک ہونے والے لوگوں کے بارے میں مت پوچھو،پھر حبشی آئیں گے اور بیت اللہ کو برباد کر دیں گے ۔اس کے بعد کوئی اسے تعمیر نہیں کرے گا، یہی وہ لوگ ہیں جو اس کا خزانہ نکالیں گے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2640

عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَمْعَانَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُخْبِرُ أَبَا قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: يُبَايَعُ لِرَجُلٍ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ وَلَنْ يَسْتَحِلَّ الْبَيْتَ إِلَّا أَهْلُهُ فَإِذَا اسْتَحَلُّوهُ فَلَا يُسْأَلُ عَنْ هَلَكَةِ الْعَرَبِ ثُمَّ تَأْتِي الْحَبَشَةُ فَيُخَرِّبُونَهُ خَرَابًا لَا يَعْمُرُ بَعْدَهُ أَبَدًا وَهُمُ الَّذِينَ يَسْتَخْرِجُونَ كَنْزَهُ.
سعید بن سمعان رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے سنا وہ ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کو بتا رہے تھے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:رکن اور مقام ابراہیم کے درمیان ایک آدمی کی بیعت کی جائے گی اور بیت اللہ کو اس کے ساتھی ہی حلال کریں گے۔ جب وہ اسے حلال کریں گے تو عرب کے ہلاک ہونے والوں کے بارے میں سوال نہ کرو (یعنی بہت زیادہ ہلاک ہوں گے)، پھر حبشی آئیں گے اور اسے تباہ وبرباد کر دیں گے کوئی شخص اسے کبھی بھی آباد نہیں کرے گا، یہی وہ لوگ ہیں جو اس کا خزانہ نکالیں گے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2641

) عَنْ سَودَة، زَوْجِ النَّبِي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَت: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : يُبْعَثُ النَّاسُ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلاً يُلجِمُهم العَرَقُ، وَيَبْلُغْ شَحْمَةَ الْأُذْنِ. قَالَتْ سَوْدَةَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ الله! واْسَوْءَتَاهُ يَنْظُر بَعْضُنَا إلى بَعْض؟ قَالَ: شَغِل النَّاس عَنْ ذَلِك. وَتَلَا یَوۡمَ یَفِرُّ الۡمَرۡءُ مِنۡ اَخِیۡہِ (ۙ۳۴) وَ اُمِّہٖ وَ اَبِیۡہِ (ۙ۳۵) وَ صَاحِبَتِہٖ وَ بَنِیۡہِ (ؕ۳۶) لِکُلِّ امۡرِیًٔ مِّنۡہُمۡ یَوۡمَئِذٍ شَاۡنٌ یُّغۡنِیۡہِ (ؕ۳۷) (عبس)
ام المومنین سودہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: لوگوں کو ننگے پاؤں، ننگے بدن غیر مختون اٹھایا جائے گا، پسینے نے انہیں لگام دے رکھی ہوگی، اور ان کی کانوں کی لو تک پہنچ رہا ہوگا، سودہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! کتنا برا منظر ہوگا، لوگ ایک دوسرے کو دیکھ رہے ہوں گے؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: لوگ اس بات سے بے پرواہ ہوں گے،اور یہ آیت تلاوت کی:(سورۃ عبس: ۳۴ تا ۳۷ ) اس دن آدمی اپنے بھائی سے بھاگے گا، اپنی ماں اور باپ سےبھاگے گا،اپنی بیوی اور بچوں سے بھاگے گا، اس دن ہر شخص کی اپنی ایک کیفیت ہوگی جو اسے دوسروں سے بے پرواہ کردے گی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2642

عَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ مَرفُوعاً: يُبْعَثُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَكُونُ أَنَا وَأُمَّتِي عَلَى تَلٍّ وَيَكْسُونِي رَبِّي حُلَّةً خَضْرَاءَ ثُمَّ يُؤْذَنُ لِي فَأَقُولُ مَا شَاءَ اللهُ أَنْ أَقُولَ فَذَاكَ الْمَقَامُ الْمَحْمُودُ.
کعب بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: قیامت کے دن لوگ اٹھائے جائیں گے تو میں اور میری امت کے لوگ ایک ٹیلے پر ہوں گے، میرا رب مجھے سبز جبہ پہنائے گا،پھر مجھے اجازت دی جائے گی تو جو اللہ چاہے گا میں کہوں گا،یہی مقام محمود ہوگا۔ (
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2643

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُول اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : يَتْبَعُ الدَّجَّالَ مِنْ يَهُودِ أَصْبَهَانَ سَبْعُونَ أَلْفًا عَلَيْهِمْ الطَّيَالِسَةُ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اصبہان کے ستر ہزار یہودی دجال کی پیروی کریں گے ان پرطیالسی چادریں ہوں گی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2644

عَن أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : يَتَجَلَّى لَنَا رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ضَاحِكًا.
ابو موسیٰ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت کے دن ہمارا رب ہمارے لئے مسکراتا ہوا تجلی فرمائے گا۔(
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2645

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: يَتْرُكُونَ الْمَدِينَةَ عَلَى خَيْرِ مَا كَانَتْ لَا يَغْشَاهَا إِلَّا الْعَوَافِي (يُرِيدُ: عَوَافِيَ السِّبَاعِ وَالطَّيْرِ) وَآخِرُ مَنْ يُحْشَرُ رَاعِيَانِ مِنْ مُزَيْنَةَ يُرِيدَانِ الْمَدِينَةَ يَنْعِقَانِ بِغَنَمِهِمَا فَيَجِدَانِهَا وَحْشًا حَتَّى إِذَا بَلَغَا ثَنِيَّةَ الْوَدَاعِ خَرَّا عَلَى وُجُوهِهِمَا.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: لوگ مدینے کو اسی خیر پر چھوڑ دیں گے جس پر یہ ہوگا، اسے عوافی (پرندوں اور درندوں کےوحشی جانوروں)کے علاوہ کوئی نہیں ڈھانپےگا،آخر میں جمع کئے جانے والے مزینہ کےدوچرواہے ہوں گے ۔جو مدینے آ رہے ہوں گے ۔وہ اپنی بکریوں کو ہانک رہے ہوں گے وہ اسے اجاڑ اور ویران پائیں گے۔ حتی کہ جب وہ ثنیۃالوداع پر پہنچیں گے تو چہروں کے بل گر جائیں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2646

) عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخدري مرفوعاً: يَجِيءُ النَّبِيُّ وَمَعَهُ الرَّجُلَانِ وَيَجِيءُ النَّبِيُّ وَمَعَهُ الثَّلَاثَةُ وَأَكْثَرُ مِنْ ذَلِكَ وَأَقَلُّ فَيُقَالُ لَهُ: هَلْ بَلَّغْتَ قَوْمَكَ؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ فَيُدْعَى قَوْمُهُ فَيُقَالُ: هَلْ بَلَّغَكُمْ هَذا؟ فَيَقُولُونَ: لَا. فَيُقَالُ: مَنْ شَهِدَ لَكَ؟ فَيَقُولُ مُحَمَّدٌ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَأُمَّتُهُ فَتُدْعَى أُمَّةُ مُحَمَّدٍ فَيُقَالُ: هَلْ بَلَّغَ هَذَا؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ فَيَقُولُ: وَمَا عِلْمُكُمْ بِذَلِكَ؟ فَيَقُولُونَ: أَخْبَرَنَا نَبِيُّنَا بِذَلِكَ أَنَّ الرُّسُلَ قَدْ بَلَّغُوا فَصَدَّقْنَاهُ، فَذَلِك قَوْلُهُ تَعَالَى: وَ کَذٰلِکَ جَعَلۡنٰکُمۡ اُمَّۃً وَّسَطًا لِّتَکُوۡنُوۡا شُہَدَآءَ عَلَی النَّاسِ وَ یَکُوۡنَ الرَّسُوۡلُ عَلَیۡکُمۡ شَہِیۡدًا (البقرة: ١٤٣).
ابو سعید رضی اللہ عنہ سےمرفوعا مروی ہے کہ: کوئی نبی آئے گا اس کے ساتھ دو آدمی ہوں گے،کوئی نبی آئے گا اس کے ساتھ تین آدمی ہوں گے،کسی کے ساتھ اس سے زیادہ یا کم،اس سے کہا جائے گا:کیا تم نے اپنی قوم کو پیغام پہنچا دیا تھا ؟وہ کہے گا: جی ہاں۔ اس کی قوم کو بلایا کر پوچھا جائے گا کہ: کیا اس نے تمہیں پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ کہیں گے: نہیں۔ اس نبی سے کہا جائے گا: تمہاری گواہی کون دے گا؟ وہ کہے گا: محمد ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌اور ان کی امت،امت محمدیہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کو بلایا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا:کیا اس نبی نے پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ کہیں گے: جی ہاں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : تمہیں اس بارے میں کس نے بتلایا؟ وہ کہیں گے کہ ہمارے نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے اس بارے میں ہمیں بتلایا تھا کہ رسولوں نے پیغام پہنچا دیا اور ہم نےاس کی تصدیق کی، یہی اللہ تعالیٰ کے فرمان (کا معنیٰ) ہے: (البقرة:۱۴۳) اسی طرح ہم نے تمہیں امت وسط بنایا تاکہ تم لوگوں پر گواہ بن جاؤ اور رسول تم پر گواہ بن جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2647

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى ثَلَاثِ طَرَائِقَ رَاغِبِينَ وَرَاهِبِينَ وَاثْنَانِ عَلَى بَعِيرٍ وَثَلَاثَةٌ عَلَى بَعِيرٍ وَأَرْبَعَةٌ عَلَى بَعِيرٍ وَعَشَرَةٌ عَلَى بَعِيرٍ وتَحْشُرُ بَقِيَّتَهُمْ النَّارُ تَقِيلُ مَعَهُمْ حَيْثُ قَالُوا وَتَبِيتُ مَعَهُمْ حَيْثُ بَاتُوا وَتُصْبِحُ مَعَهُمْ حَيْثُ أَصْبَحُوا وَتُمْسِي مَعَهُمْ حَيْثُ أَمْسَوْا.
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: لوگوں کو تین صورتوں پر جمع کیا جائے گا۔ رغبت رکھنے والے اور ڈرنے والے، دو آدمی ایک اونٹ پر ہوں گے،تین آدمی ایک اونٹ پر ہوں گے،چار آدمی ایک اونٹ پر ہوں گے اور دس آدمی ایک اونٹ پر ہوں گے،باقی لوگوں کو آگ جمع کرے گی، جہاں قیلولہ کریں گے وہیں آگ بھی قیلولہ کرے گی، ان کے ساتھ رات گزارے گی۔ جہاں وہ رات گزاریں گے،جہاں صبح کریں گے وہاں صبح کرے گی،جہاں شام کریں گے وہاں شام کرے گی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2648

عَنْ سَعِيدِ بْن عَمْرٍو قَالَ: أَتَى عَبْدُ اللهِ بْنُ عَمْرٍو ابْنَ الزُّبَيْرِ وَهُوَ جَالِسٌ فِي الْحِجْرِ فَقَالَ: يَا ابْنَ الزُّبَيْرِ! إِيَّاكَ وَالْإِلْحَادَ فِي حَرَمِ اللهِ فَإِنِّي أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: يُحِلُّهَا وَيَحُلُّ بِهِ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ لَوْ وُزِنَتْ ذُنُوبُهُ بِذُنُوبِ الثَّقَلَيْنِ لَوَزَنَتْهَا. قَالَ: فَانْظُرْ أَنْ لَا تَكُونَ (أنت) هُوَ يَا ابْنَ عَمْرٍو! فَإِنَّكَ قَدْ قَرَأْتَ الْكُتُبَ وَصَحِبْتَ الرَّسُولَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: فَإِنِّي أُشْهِدُكَ أَنَّ هَذَا وَجْهِي إِلَى الشَّامِ مُجَاهِدًا.
سعید بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہما ، ابن زبیررضی اللہ عنہما کے پاس آئے،وہ حطیم میں بیٹھے ہوئے تھے،کہنے لگے: اے ابن زبیر ! اللہ کے حرم میں الحاد سے بچو،میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا فرما رہے تھے اسے(یعنی مکہ)اور اسے (یعنی حرم مکی)کو قریش کا ایک آدمی حلال کرے گا ۔ اگر اس کے گناہوں کا وزن جن و انس کے گناہوں سے کیا جائے تب بھی اس کے گناہ بھاری ہو جائیں گے ۔ خیال کرنا وہ شخص تم نہ ہو جانا ۔ (عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے فرمایا) اے ابن عمرو! تم نے کتب پڑھی ہیں اور رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کی صحبت میں رہے ہو میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ یہ دیکھو میرا رخ شام کی طرف جہاد کی غرض سے ہوگیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2649

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ، قال: يَخْرُج في آخر أُمَّتِي الْمهْدِي يَسْقِيه الله الغيثَ، وَتَخْرُجُ الْأَرَض نَبَاتَهَا، وَيُعْطِي الْمَالَ صِحَاحًا، وَتَكْثُرُ الْمَاشِيَةُ وتَعْظُمُ الأُمَّةُ، يَعِيشُ سَبْعًا أَو ثَمَانِيًا. يَعْني حَجَّةً.
ابو سعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میری امت کے آخری زمانے میں مہدی علیہ السلام نکلیں گے،اللہ تعالیٰ انہیں بادلوں سے پانی پلائے گا اور زمین سبزہ اگائے گی وہ صحیح حالت میں مال دے گا، مویشی زیادہ ہو جائیں گے، امت بڑھ جائے گی وہ سات یا آٹھ سال رہیں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2650

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : يَخْرُجُ مِنْ عَدَنِ أَبْيَنَ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا يَنْصُرُونَ اللهَ وَرَسُولَهُ هُمْ خَيْرُ مَنْ بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: عدن ابین سے بارہ ہزار کا لشکر نکلے گا، وہ اللہ اور اس کے رسول کی مدد کریں گے،وہ میرے اور ان کے درمیان پیدا ہونے والے لوگوں سے بہتر ہوں گے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2651

عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ مَرفُوعاً: يَدْرُسُ الْإِسْلَامُ كَمَا يَدْرُسُ وَشْيُ الثَّوْبِ حَتَّى لَا يُدْرَى مَا صِيَامٌ وَلَا صَلَاةٌ وَلَا نُسُكٌ وَلَا صَدَقَةٌ وَلَيُسْرَى عَلَى كِتَابِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي لَيْلَةٍ فَلَا يَبْقَى فِي الْأَرْضِ مِنْهُ آيَةٌ وَتَبْقَى طَوَائِفُ مِّنَ النَّاسِ: الشَّيْخُ الْكَبِيرُ وَالْعَجُوزُ يَقُولُونَ: أَدْرَكْنَا آبَاءَنَا عَلَى هَذِهِ الْكَلِمَةِ (لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ) فَنَحْنُ نَقُولُهَا. قَالَ صِلَةُ بن زفر لحذيفة مَا تُغْنِي (لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ) وَهُمْ لَا يَدْرُونَ مَا صَلَاةٌ وَلَا صِيَامٌ وَلَا نُسُكٌ وَلَا صَدَقَةٌ؟ فَأَعْرَضَ عَنْهُ حُذَيْفَةُ ثُمَّ رَدَّهَا عَلَيْهِ ثَلَاثًا كُلَّ ذَلِكَ يُعْرِضُ عَنْهُ حُذَيْفَةُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِ فِي الثَّالِثَةِ فَقَالَ: يَا صِلَةُ! تُنْجِيهِمْ مِّنَ النَّارِ ثَلَاثًا.
حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے کہ: اسلام اس طرح مٹ جائے گا جس طرح کپڑے کے نقش و نگار مٹ جاتے ہیں، حتی کہ معلوم نہیں ہوگا،روزہ کیا ہے،نماز کیا ہے، قربانی کیا ہے اور صدقہ(زکاة) کیا ہے ۔ایک رات اللہ کی کتاب پر ایسی آئے گی کہ زمین میں ایک آیت بھی نہیں بچے گی۔ اور لوگوں کے یہ گروہ بچیں گے،بوڑھے مرد اور عورتیں،وہ کہیں گے: ہم نے اپنے آباء کو اس کلمہ( لا الہ الا اللہ) پر پایا، اس لئے ہم بھی یہی کہتے ہیں ۔صلہ بن زفر رضی اللہ عنہما نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا: (لا الہ الا اللہ) تو کیا کفایت کرے گا، کیوں کہ انہیں معلوم نہیں ہوگا کہ نماز، روزہ،قربانی اور زکاة(صدقہ) کیا ہے؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے منہ موڑ لیا۔ صلہ نے تین مرتبہ یہ بات کہی،ہر مرتبہ حذیفہ‌رضی اللہ عنہ نے اس سے منہ موڑ لیا، پھر تیسری مرتبہ اس کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگے: اے صلہ! یہ کلمہ انہیں جہنم سے نجات دلا دے گا۔ تین مرتبہ کہا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2652

عَنْ مِرْدَاسٍ الْأَسْلَمِيِّ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : يَذْهَبُ الصَّالِحُونَ الْأَوَّلُ فَالْأَوَّلُ وَيَبْقَى حُفَالَةٌ كَحُفَالَةِ الشَّعِيرِ أَوِ التَّمْرِ لَا يُبَالِيهِمْ اللهُ بَالَةً.
مرد اس اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: نیک لوگ ایک ایک کر کے ختم ہو جائیں گےاور جَو اور کھجور کے میل کی طرح ردی لوگ بچیں گے،اللہ کو ان کی ذرہ بھر بھی پرواہ نہیں ہوگی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2653

) عَن العَبَاسِ بْنِ عَبْد المُطَلب قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : «يَظْهَرُ هَذَا الدِّيْنُ، حَتَّى يُجَاوِزَ البِحَارَ، وَحَتَّى تُخَاضَ بِالْخَيْل في سَبِيلِ اللهِ، ثُمَّ يَأْتِي أَقْوَامٌ يَقْرأُون القُرْآنَ. فَإِذَا قَرَأُوْا قَالُوا: قَد قَرَأْنَا الْقُرْآن فَمَن أَقَرَأ مِنا؟ مَن أَعلَم مِنا؟ » ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَى أَصْحَابِهِ فقال: « هَلْ تَرَون فِي أُوْلَئِك مِنْ خَيْر ؟ » قَالُوا: لَا. قَالَ: « فَأُوْلَئِك مِنْكُم مِنْ هَذِه الأُمَّة، وَأُوْلَئِك هُم وُقُود النَّار».
عباس بن عبدالمطلب‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: یہ دین غالب ہوگا حتی کہ سمندروں سے تجاوز کر جائے گا اور یہاں تک کہ اللہ کے راستے میں لوگ گھوڑے لے کر پانی میں داخل ہوجائیں گے۔ پھر ایسے لوگ آئیں گے جو قرآن پڑھیں گے، جب وہ قرآن پڑھیں گے تو کہیں گے، ہم نے قرآن پڑھا ہے ہم سے زیادہ کون پڑھنے والا ہے؟ اور ہم سے زیادہ کون جاننے والا ہے؟پھر اپنے صحابہ کی طرف دیکھا اور فرمایا: کیا تم ان میں کوئی خیر دیکھتے ہو؟ صحابہ نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: یہ تم میں سے ہوں گے، اس امت میں سے ہوں گے اور یہ آگ کا ایندھن ہوں گے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2654

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: يُفْتَحُ يَأْجُوجُ وَمأْجُوجُ يَخْرُجُونَ عَلَى النَّاسِ كَمَا قَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: مِّنۡ کُلِّ حَدَبٍ یَّنۡسِلُوۡنَ ﴿۹۶﴾ (الانبیاء: ۹۶) فَيَغْشَوْنَ الْأَرْضَ وَيَنْحَازُ الْمُسْلِمُونَ عَنْهُمْ إِلَى مَدَائِنِهِمْ وَحُصُونِهِمْ وَيَضُمُّونَ إِلَيْهِمْ مَوَاشِيَهُمْ وَيَشْرَبُونَ مِيَاهَ الْأَرْضِ حَتَّى أَنَّ بَعْضَهُمْ لَيَمُرُّ بِالنَّهَرِ فَيَشْرَبُونَ مَا فِيهِ حَتَّى يَتْرُكُوهُ يَبَسًا حَتَّى إِنَّ مَنْ بَعْدَهُمْ لَيَمُرُّ بِذَلِكَ النَّهَرِ فَيَقُولُ: قَدْ كَانَ هَاهُنَا مَاءٌ مَرَّةً! حَتَّى إِذَا لَمْ يَبْقَ مِنَ النَّاسِ إِلَّا أَحَدٌ فِي حِصْنٍ أَوْ مَدِينَةٍ قَالَ قَائِلُهُمْ: هَؤُلَاءِ أَهْلُ الْأَرْضِ قَدْ فَرَغْنَا مِنْهُمْ بَقِيَ أَهْلُ السَّمَاءِ، قَالَ: ثُمَّ يَهُزُّ أَحَدُهُمْ حَرْبَتَهُ ثُمَّ يَرْمِي بِهَا إِلَى السَّمَاءِ فَتَرْجِعُ مُخْتَضِبَةً دَمًا لِلْبَلَاءِ وَالْفِتْنَةِ فَبَيْنَمَا هُمْ عَلَى ذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللهُ دُودًا فِي أَعْنَاقِهِمْ كَنَغَفِ الْجَرَادِ الَّذِي يَخْرُجُ فِي أَعْنَاقِهِمْ فَيُصْبِحُونَ مَوْتَى لَا يُسْمَعُ لَهُمْ حِسّ. فَيَقُولُ الْمُسْلِمُونَ: أَلَا رَجُلٌ يَشْرِي نَفْسَهُ فَيَنْظُرَ مَا فَعَلَ هَذَا الْعَدُوُّ؟ قَالَ: فَيَتَجَرَّدُ رَجُلٌ مِنْهُمْ لِذَلِكَ مُحْتَسِبًا لِنَفْسِهِ قَدْ أَظَنَّهَا عَلَى أَنَّهُ مَقْتُولٌ فَيَنْزِلُ فَيَجِدُهُمْ مَوْتَى بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ فَيُنَادِي يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ: أَلَا أَبْشِرُوا فَإِنَّ اللهَ قَدْ كَفَاكُمْ عَدُوَّكُمْ فَيَخْرُجُونَ مِنْ مَدَائِنِهِمْ وَحُصُونِهِمْ وَيُسَرِّحُونَ مَوَاشِيَهُمْ فَمَا يَكُونُ لَهَا رَعْيٌ إِلَّا لُحُومُهُمْ فَتَشْكَرُ عَنْهُ كَأَحْسَنِ مَا تَشْكَرُ عَنْ شَيْءٍ مِّنَ النَّبَاتِ أَصَابَتْهُ قَطُّ
ابو سعید خدری‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: یا جوج اور ماجوج کی دیوار ہٹادی جائے گی وہ لوگوں میں آئیں گے جس طرح اللہ تعالیٰ نے فرمایا: مِّنۡ کُلِّ حَدَبٍ یَّنۡسِلُوۡنَ ﴿۹۶﴾ ہر اونچی جگہ سے پھسلے ہوئے آئیں گے۔ مسلمان ان سے بچنے کے لئے اپنے شہروں اور قلعوں میں بند ہو جائیں گے، اپنے مویشی اپنے ساتھ لے جائیں گے یا جوج ماجوج زمین کا پانی پی جائیں گے،حتی کہ اگر ان میں سے کوئی دریا کے پاس سے گزرے گا تو وہ سارا پانی پی کر اسے خشک کر دے گا، اور جو اس کے بعد آنے والاآئے گا وہ اس دریا کے پاس آئے گا تو کہے گا، یہاں پر کبھی پانی ہوا کرتا تھا، حتی کہ جب قلعوں یا شہروں میں پناہ گزین لوگوں کے علاوہ کوئی باقی نہیں بچے گا تو ان میں سے کوئی کہے گا:یہ زمین والے تھے ان سے تو تم فارغ ہوگےی باقی آسمان والے بچے ہیں،پھر ان میں سے کوئی ایک اپنے نیزے کو حرکت دے گا پھر اسے آسمان کی طرف پھینکے گا تو وہ خون میں لت پت،مصیبت اور فتنہ لے کر آئے گا،وہ اسی حالت میں ہوں گے کہ اچانک اللہ تعالیٰ ان کی گردنوں میں ایسا کیڑا پیدا کر دےگاجیسے ٹڈیاں ہو تی ہیں،جس سے وہ مرجائیں گے اور ان کی آواز تک نہ سنی جائے گی۔ مسلمان کہیں گے:کیا کوئی شخص ہے جو خطرہ مول لے کر دیکھے کہ اللہ نے اس دشمن کے ساتھ کیا کیا ہے؟ ان میں سے ایک شخص ثواب کی نیت سے علیحدہ ہو گا اور اس کا خیال ہوگا کہ وہ قتل کر دیا جائے گا۔ وہ نیچے اترے گا تو انہیں مردہ حالت میں پائے گا، ایک دوسرے پر گرے پڑے ہوں گے،وہ پکارے گا: اے مسلمانوں کی جماعت! خوش ہو جاؤ، اللہ تعالیٰ تمہارے لئے تمہارے دشمن کے لیے مقابلے میں کافی ہوگیا ہے ۔ تب مسلمان اپنے شہروں اور قلعوں سے نکلیں گے اور اپنے مویشی چرائیں گے، ان کے لئے ان کے گوشت کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا، وہ اس سے اس قدر موٹے تازے ہوجائیں گے جتنا کہ بہترین چارہ کھا کر وہ ہوسکتے تھے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2655

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: يَقْتَصُّ الْخَلْقُ بَعْضُهُمْ مِنْ بَعْضٍ حَتَّى الْجَمَّاءُ مِنَ الْقَرْنَاءِ وَحَتَّى الذَّرَّةُ مِنَ الذَّرَّةِ
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: مخلوق ایک دوسرے سے اپنا بدلہ لے گی حتی کہ بغیر سینگوں والا جانور، سینگوں والے سے اور چیونٹی چیونٹی سے بدلہ لے گی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2656

عَنْ أَبِي هُرَيْرَة مَرفُوعاً: يَقْضِي الله بَيْن خَلْقِه الْجِنّ وَالْإِنْس وَالْبَهَائِم وَإِنَّه ليقيد يَوْمَئِذ الْجَمَّاء من الْقَرْنَاء حَتَّى إِذَا لَم يَبْق تَبَعَة عِنْد وَاحِدَة لِأخرى قَالَ اللهُ: كُونُوا تُرَابًا فَعِنْد ذَلِك يَقول الْكَافِر: ﮋ ﮞ ﮟ ﮠ ﮡ ﮊ (النساء: ۴۰)
)ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہےکہ: اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق جن، انس اور جانوروں کے درمیان فیصلہ کرے گا،اس دن بغیر سینگوں والا جانور، سینگوں والے سے بدلہ لے گا۔ حتی کہ جب کوئی جانور کسی دوسرے سے بدلہ لینے والا نہیں بچے گا تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا :مٹی ہو جاؤ۔ اس وقت کافر کہے گا: (النساء:۴۰) اے کاش میں مٹی ہو جاتا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2657

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ مَرفُوعاً: يَقُولُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: يَا آدَمُ! فَيَقُولُ: لَبَّيْكَ رَبَّنَا وَسَعْدَيْكَ! فَيُنَادَى بِصَوْتٍ: إِنَّ اللهَ يَأْمُرُكَ أَنْ تُخْرِجَ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ بَعْثًا إِلَى النَّارِ. قَالَ: يَا رَبِّ! وَمَا بَعْثُ النَّارِ؟ مِنْ كُلِّ أَلْفٍ أُرَاهُ قَالَ: تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ فَحِينَئِذٍ تَضَعُ الْحَامِلُ حَمْلَهَا وَيَشِيبُ الْوَلِيدُ (وَ تَرَی النَّاسَ سُکٰرٰی وَ مَا ہُمۡ بِسُکٰرٰی وَ لٰکِنَّ عَذَابَ اللّٰہِ شَدِیۡدٌ) (الحج) فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَى النَّاسِ حَتَّى تَغَيَّرَتْ وُجُوهُهُمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : مِنْ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ وَمِنْكُمْ وَاحِدٌ ثُمَّ أَنْتُمْ فِي النَّاسِ كَالشَّعْرَةِ السَّوْدَاءِ فِي جَنْبِ الثَّوْرِ الْأَبْيَضِ أَوْ كَالشَّعْرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي جَنْبِ الثَّوْرِ الْأَسْوَدِ وَإِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا ثُمَّ قَالَ: ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا ثُمَّ قَالَ: شَطْرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا : اے آدم! وہ کہیں گے: حاضر ہوں اے ہمارے رب! بلند آواز آئے گی:اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے کہ آپ اپنی اولاد سے آگ کا حصہ نکال لیں۔ وہ کہیں گے:اے رب! آگ کا کتنا حصہ ہے؟ غالباً انہوں نے کہا کہ: ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے۔ اس وقت حاملہ حمل گرا دے گی، اور بچہ بوڑھا ہو جائے گا (الحج:۲) ”اور تم لوگوں کو نشے کی حالت میں دیکھو گے حالانکہ وہ نشے کی حالت میں نہیں ہوں گے لیکن اللہ کا عذاب شدید ہوگا“ ۔یہ بات صحابہ کرام پر گراں گزری حتی کہ ان کے چہرے بدل گےں۔ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:یا جوج و ماجوج سے نو سو ننانوے اور تم میں سے ایک، پھر تم دوسرے لوگوں میں سفید بیل کے پہلو میں کالے بال کی طرح ہو گے۔ یا کالے بیل کے پہلو میں سفید بال کی طرح اور مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا چوتھائی ہو۔ ہم نے اللہ اکبر کہا۔ پھر فرمایا:اہل جنت کا ایک تہائی،ہم نے اللہ اکبر کہا۔ پھر فرمایا: اہل جنت کا نصف، ہم نے اللہ اکبر کہا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2658

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: يَكْشِفُ رَبُّنَا عَنْ سَاقِهِ فَيَسْجُدُ لَهُ كُلُّ مُؤْمِنٍ وَمُؤْمِنَةٍ فَيَبْقَى كُلُّ مَنْ كَانَ يَسْجُدُ فِي الدُّنْيَا رِيَاءً وَسُمْعَةً فَيَذْهَبُ يَسْجُدَ فَيَعُودُ ظَهْرُهُ طَبَقًا وَاحِدًا.
ابو سعید خدری‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: ہمارا رب اپنی پنڈلی ظاہر کرے گا تو ہر مومن مرد اور عورت سجدے میں گر جائیں گے اور جو لوگ دنیا میں ریاء اور شہرت کے لئے سجدہ کرتے تھے وہ باقی بچیں گے،وہ سجدہ کرنے لگیں گے تو ان کی پیٹھ سیدھی رہ جائے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2659

عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ فَقَالَ: يُوشِكُ أَهْلُ الْعِرَاقِ أَنْ لَا يُجْبَى إِلَيْهِمْ قَفِيزٌ وَلَا دِرْهَمٌ قُلْنَا: مِنْ أَيْنَ ذَاكَ؟ قَالَ: مِنْ قِبَلِ الْعَجَمِ يَمْنَعُونَ ذَاكَ. ثُمَّ قَالَ: يُوشِكُ أَهْلُ الشَّأْمِ أَنْ لَا يُجْبَى إِلَيْهِمْ دِينَارٌ وَلَا مُدْيٌ قُلْنَا: مِنْ أَيْنَ ذَاكَ؟ قَالَ: مِنْ قِبَلِ الرُّومِ ثُمَّ سَكَتَ هُنَيَّةً ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : يَكُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِي خَلِيفَةٌ يَحْثِي الْمَالَ حَثْيًا لَا يَعُدُّهُ عَدَدًا قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي نَضْرَةَ وَأَبِي الْعَلَاءِ: أَتَرَيَانِ أَنَّهُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ؟ فَقَالَا: لَا.
ابو نضرہ رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ہم جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے پاس تھے وہ کہنے لگے: ممکن ہے اہل عراق کی طرف نہ کوئی قفیز(غلہ) اور نہ درہم جائے۔ ہم نے کہا: کہاں سے؟ وہ کہنے لگے: عجم کی طرف سے، وہ اسے روک لیں گے، پھر کہا: ممکن ہے اہل شام کی طرف کوئی دینار یا مدی (ایک پیمانہ) جائے۔ ہم نے کہا: کہاں سے؟ انہوں نے کہا: روم سے،پھر کچھ دیر چپ ہوگئے پھر کہنے لگے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میری امت کے آخر میں ایک خلیفہ ہوگا جو شمار کئے بغیر چلو بھر بھر مال بانٹے گا۔ راوی کہتا ہے کہ میں نے ابو نضرہ اور ابو العلاء سے کہا: کیا آپ کے خیال میں یہ عمر بن عبدالعزیز تو نہیں؟ تو ان دونوں نے کہا: نہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2660

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، مَرفُوعاً: يَكُونُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ فِي آخِرِ الزَّمَانِ رِجَالٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ الْبَقَرِ، يَغْدُونَ فِي سَخَطِ اللهِ، وَيَرُوحُونَ فِي غَضَبِهِ
ابو امامہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: اس امت کےآخر زمانے میں ایسے آدمی ہوں گےجن کے پاس گائے کی دموں جیسے کوڑے ہوں گے،صبح و شام اللہ کی ناراضگی میں گزاریں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2661

عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ مَرفُوعاً: يَكُونُ مِنْ بَعْدِي اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ.
جابر بن سمرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: میرے بعد بارہ امیر ہوں گے سب کے سب قریش سے ہوں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2662

عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : يَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ فَيَقُولُ أَمِيرُهُمْ المَهدِي: تَعَالَ صَلِّ بِنَا فَيَقُولُ: لَا، إِنَّ بَعْضَهُمْ أمَير بَعْضٍ تَكْرِمَةُ اللهِ لهَذِهِ الْأُمَّةَ.
جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: عیسیٰ بن مریم علیہما السلام اتریں گے تو لوگوں کےامیرمہدی کہیں گے: آئیں نماز پڑھا ئیں،وہ کہیں گے: نہیں امیر ان ہی لوگوں میں سے ہوگا یہ اللہ تعالیٰ نے اس امت کو عزت بخشی ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2663

) عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: يَنْشَأُ نَشْأُ يَقْرَؤُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ كُلَّمَا خَرَجَ قَرْنٌ قُطِعَ حَتَّى يَخْرُجَ فِي أَعرَاضِهِمْ الدَّجَّالُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: ایک قوم پیدا ہوگی جو قرآن پڑھے گی لیکن ان کے حلق سے نیچے نہیں جائے گا۔ جب بھی کوئی گروہ نکلے گا تو اسے کاٹ دیا جائے گا حتی کہ ایک بہت بڑے لشکر میں دجال نکلے گا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2664

) عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : يُوشِكُ الْأُمَمُ أَنْ تَدَاعَى عَلَيْكُمْ كَمَا تَدَاعَى الْأَكَلَةُ إِلَى قَصْعَتِهَا فَقَالَ قَائِلٌ: وَمِنْ قِلَّةٍ نَحْنُ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: بَلْ أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ كَثِيرٌ وَلَكِنَّكُمْ غُثَاءٌ كَغُثَاءِ السَّيْلِ وَلَيَنْزَعَنَّ اللهُ مِنْ صُدُورِ عَدُوِّكُمْ الْمَهَابَةَ مِنْكُمْ وَلَيَقْذِفَنَّ اللهُ فِي قُلُوبِكُمْ الْوَهْنَ قَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللهِ! وَمَا الْوَهْنُ؟ قَالَ: حُبُّ الدُّنْيَا وَكَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ.
ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قریب ہے کہ لوگ تم پر اس طرح ٹوٹ پڑیں جس طرح کھانے والے دسترخوان پر ٹوٹ پڑتے ہیں،کسی نے کہا: کیا اس دن ہم تعداد میں کم ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: نہیں،بلکہ تم اس دن زیادہ ہوگے، لیکن تم سمندرکے جھاگ کی طرح ہوگے اور اللہ تعالیٰ تمہارے دشمن کے دل سے تمہارا ڈرنکال لے گا، اور تمہارے دلوں میں وَهْنُرکھ دے گا۔ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ وَهْنُکیاہے؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا؛ دنیا کی محبت اور موت سے نفرت۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2665

) قَالَ عَبْدُ اللهِ مَوقُوفاً عَلَيْه: «يُوشِكُ أَن تَطْلُبُوا في قُرَاكُم هَذِه طَستاً مِن مَاء، فَلَا تَجِدُونَه يَنْزِوِيْ كُلَّ مَاءٍ إِلَى عَنصَره، فَيَكُون في الشَّام بَقِيةُ الْمُؤْمِنِين وَالْمَاء».
عبداللہ رضی اللہ عنہ سے موقوفا مروی ہےکہ: قریب ہے کہ تم اپنی بستیوں میں پانی کا ایک پیالہ تلاش کرو تو نہ پاؤ۔ تو تمہیں نہ ملے، ہر پانی اپنے عنصر (اصل جگہ)کی طرف چلا جائے گا،تب شام میں مومنین اور پانی بچے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2666

) عَنْ رَجُلٍ، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِي صلی اللہ علیہ وسلم ، عَنْ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: يُوشِكُ أَنْ يَّغْلِبَ عَلَى الدُنْيَا لُكَعُ بْنُ لُكُع وأَفْضَلُ النَّاسِ مُؤْمِنٌ بَيْنَ كَرِيمَيْنَ.
نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قریب ہے کہ دنیا پر کمینہ بن کمینہ غالب آجائے اور لوگوں میں افضل وہ مومن ہوگا جس کی اصل یعنی باپ بھی مؤمن ہو اور فرع یعنی بیٹا بھی مسلمان ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2667

عَنْ عَبدِ الرّحمن بن جُبَير بن نفير، عَنْ أَبِيْه، قَالَ: كَان عبد الله بن وزاج قَدِيمًا لَه صُحْبَةٌ، فَحَدَّثَنَا أَنَّ النَّبِي صلی اللہ علیہ وسلم ، قال: « يُوشِكُ أَنْ يُّؤَمَّرَ عَلَيْهِم الرُّويجلُ، فَيَجْتَمِع إِلَيْه قَوْمٌ مُحَلَّقَةٌ أَقْفِيَتُهُمْ بِيْضٌ قُمُصُهُمْ، فَإِذَا أَمَرَهُم بِشَيْءٍ حَضَرُوا» فَشَاءَ رَبُّكَ أَن عبد الله بن وزاج وُلِّي عَلَى بَعْض المدن، فَاجْتَمَع إِلَيْه قَوْمٌ مِّنَ الدَّهَاقِيْن، مُحَلَّقَةٌ أَقْفِيَتُهُم، بِيْضٌ قُمُصُهُمْ، فَكَان إِذَا أَمَرَهُم بِشَيْءٍ حَضَرُوا، فيقول: صَدَق الله وَرَسُوله.
عبدالرحمن بن جبیر بن نفیر رحمۃ اللہ علیہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن وزاج رضی اللہ عنہ جو کہ قدیم صحابی تھے انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب ہے کہ ان پر ایک چھوٹے قد کا آدمی عام آدمی امیر مقرر کیا جائے،اس کے پاس اس کی قوم جمع ہو،ان کی گردنوں کے بال مونڈھے ہوئے ہوں گے۔ ان کی قمیصیں سفید ہوں گی،جب وہ انہیں کسی کام کا حکم دے تو حاضر ہوجائیں گے۔پھر اللہ کا کرنا یہ ہوا کہ عبداللہ بن وزاج کو بعض شہروں پر نگران مقرر کر دیا گیا،ان کے پاس ان کی قوم جمع ہوئی جو کسان تھے۔ان کی گردنوں کے بال مونڈھے ہوئے تھے۔ ان کی قمیصیں سفید تھیں، جب وہ انہیں کوئی حکم دیتے تو وہ حاضر ہو جاتے تو وہ کہتے: اللہ اور اس کے رسول ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے سچ فرمایا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2668

عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌عَامَ غَزْوَةِ تَبُوكَ فَكَانَ يَجْمَعُ الصَّلَاةَ فَصَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ جَمِيعًا حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمًا أَخَّرَ الصَّلَاةَ ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا ثُمَّ دَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ بَعْدَ ذَلِكَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ جَمِيعًا ثُمَّ قَالَ: إِنَّكُمْ سَتَأْتُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللهُ عَيْنَ تَبُوكَ وَإِنَّكُمْ لَنْ تَأْتُوهَا حَتَّى يُضْحِيَ النَّهَارُ فَمَنْ جَاءَهَا مِنْكُمْ فَلَا يَمَسَّ مِنْ مَائِهَا شَيْئًا حَتَّى آتِيَ. فَجِئْنَاهَا وَقَدْ سَبَقَنَا إِلَيْهَا رَجُلَانِ وَالْعَيْنُ مِثْلُ الشِّرَاكِ تَبِضُّ بِشَيْءٍ مِنْ مَاءٍ قَالَ: فَسَأَلَهُمَا رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌هَلْ مَسَسْتُمَا مِنْ مَائِهَا شَيْئًا؟ قَالَا: نَعَمْ فَسَبَّهُمَا النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَقَالَ لَهُمَا مَا شَاءَ اللهُ أَنْ يَقُولَ قَالَ: ثُمَّ غَرَفُوا بِأَيْدِيهِمْ مِّنَ الْعَيْنِ قَلِيلًا قَلِيلًا حَتَّى اجْتَمَعَ فِي شَيْءٍ قَالَ: وَغَسَلَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فِيهِ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ ثُمَّ أَعَادَهُ فِيهَا فَجَرَتِ الْعَيْنُ بِمَاءٍ مُنْهَمِرٍ (أَوْ قَالَ غَزِيرٍ) حَتَّى اسْتَسقَى النَّاسُ ثُمَّ قَالَ: يُوشِكُ يَا مُعَاذُ إِنْ طَالَتْ بِكَ حَيَاةٌ أَنْ تَرَى مَا هَاهُنَا قَدْ مُلِئَ جِنَانًا.
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ہم غزوہ تبوک کے موقع پر رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے ساتھ نکلے، آپ نماز جمع کرتے، ظہر اور عصر اکھٹی پڑھتے، اور مغرب وعشاء اکھٹی پڑھتے ۔ حتی کہ ایک دن جب آپ نے نماز مؤخر کی،پھر آپ باہر نکلے اور ظہر اور عصر اکٹھی پڑھی، پھر اندر داخل ہوئے پھر باہر آئے، اور مغرب اور عشاء اکٹھی پڑھی، پھر فرمایا: کل ان شاء اللہ تم تبوک کے چشمے پر پہنچو گے اور تم چاشت کے وقت اس پر پہنچو گے، جو اس تک پہنچ جائے وہ اس کے پانی کا ایک قطرہ بھی نہ چھوئے جب تک میں نہ آجاؤں۔ہم اس چشمے پر پہنچے تو دو آدمی ہم سے پہلے اس چشمے پر پہنچ گئے ۔چشمہ ایک نالی کی صورت میں تھا اور تھوڑا تھوڑا پانی چمک رہا تھا، رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے ان دونوں سے پوچھا: کیا تم دونوں نے اس کا پانی لیا ہے؟ ان دونوں نے کہا: جی ہاں۔ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے ان دونوں کوڈانٹا اور جو اللہ نے چاہا کہا۔ پھر لوگوں نے چلو بھر بھر کر تھوڑا تھوڑا پانی کسی چیز میں جمع کیا۔رسو ل اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے اس میں اپنے ہاتھ اور چہرہ دھویا،پھر وہ پانی اس چشمے میں دوبارہ ڈال دیاتو چشمہ بھر پور پانی کی صورت میں بہہ پڑا حتی کہ لوگوں نے خوب پانی پیا۔ پھر آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اے معاذ !قریب ہے اگر تمہاری زندگی لمبی ہوئی تو تم دیکھو کہ یہ علاقہ باغات سے بھر جائے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2669

عَنْ سَلمَان عَنِ النبِي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: «يُوضَع الْمِيزَان يَوْمَ الْقِيَامَة فَلَو وُزِنَ فِيه السَّمَاوَات وَالْأَرْض لوسعتْ، فَتَقُول الملائكة: يَا رَبّ! لِمَن يَّزِن هذا؟ فَيَقُول الله تعالى: لِمَن شِئْتُ من خَلْقي، فَتَقُولُ الملائكة: سُبْحَانَك مَا عَبدَنَاك حَقّ عِبَادَتِكَ، وَيُوضَعُ الصِّرَاط مِثْلَ حَدّ الْمُوسَى فَتَقُول الملائِكَةُ: من تُجِيزُ عَلَى هذا؟ فيقول: من شِئْتُ مِنْ خلْقِي، فَيَقُولُون: سُبْحَانَك ما عَبَدْنَاكَ حَقَّ عِبَادَتِك ».
سلمان‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت کے دن ترازو رکھا جائے گا، اگر اس میں آسمانوں اور زمینوں کو تولا جائے تب بھی اس میں گنجائش باقی رہے گی۔ فرشتے کہیں گے: اے ہمارے رب! یہ کس کا وزن کرے گا؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : میں اپنی مخلوق میں سے جس کا چاہوں گا۔فرشتے کہیں گے:تو پاک ہے، ہم نے تیری عبادت کے حق کے بقدر عبادت نہیں کی اور استرے کی دھار کے مثل اور پل صراط رکھا جائے گا۔ فرشتے کہیں گے: اس پر سے کسے گزارے گا؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : اپنی مخلوق میں سے جسے چاہوں گا۔ فرشتے کہیں گے:تو پاک ہے ہم نے تیری عبادت کے حق کے بقدر عبادت نہیں کی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2670

عَنْ أَبِي هُرَيْرَة، عَن رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، قَالَ: « يَوْمُ القِيَامَة كَقَدر مَا بَيْن الظُهر وَالعَصر »
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت کا دن ظہر اور عصر کے درمیانی وقت کے برابر ہوگا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2671

) قَالَ صلی اللہ علیہ وسلم : كَيْفَ أَنْعَمُ وَقَدِ الْتَقَمَ صَاحِبُ الْقَرْنِ الْقَرْنَ وَحَنَى جَبْهَتَهُ وَأَصْغَى سَمْعَهُ يَنْتَظِرُ أَنْ يُؤْمَرَ أَنْ يَنْفُخَ فَيَنْفُخَ قَالَ الْمُسْلِمُونَ: فَكَيْفَ نَقُولُ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: قُولُوا: حَسْبُنَا اللهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ تَوَكَّلْنَا عَلَى اللهِ رَبِّنَا وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ: عَلَى اللهِ تَوَكَّلْنَا. رُوِیَ مِن حَدِیْثِ ........ والبراء بن عازب رضی اللہ عنہم۔
آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میں کس طرح پر سکون رہ سکتا ہوں حالانکہ صاحب صور نے صور اپنے منہ سے لگایا ہوا ہے، اپنی پیشانی جھکائی ہوئی اور اپنے کان لگائے ہوئے منتظر ہے کہ اسے حکم دیا جائے اور وہ صور پھونکے ۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم کس طرح کہا کریں؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: تم کہو، حَسْبُنَا اللهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ تَوَكَّلْنَا عَلَى اللهِ رَبِّنَا، ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ اچھا کار ساز ہے،ہم نے اپنے رب اللہ پر توکل کیا۔ ( ) یہ حدیث سیدنا ابو سعید حذری، عبداللہ بن عباس، زید بن ارقم، انس بن مالک جابر بن عبداللہ اور براء بن عازب رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2672

عَنْ عَبدِ اللهِ بْن عَمرِو بْنِ العَاص رَضِي اللهُ عَنْهُما، قَالَ: تَلَا رَسُول اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌الآيَة: یَّوۡمَ یَقُوۡمُ النَّاسُ لِرَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ؕ(۶) المطففین فَقَال رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : «كَيْفَ بِكُم إِذَا جَمَعكُم الله كَمَا یُجْمَعُ النُّبل فِي الكنَانةِ خَمسِين أَلف سنةٍ، ثُم لَا يَنْظُر اللهُ إِلِيْكُم؟».
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: (المطففین:۶)جس دن لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے، رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: تمہاری کیا حالت ہوگی جب اللہ تعالیٰ تمہیں پچاس ہزار سال تک کے لئے جمع کرے گا جس طرح تیروں کو ترکش میں جمع کیا جاتا ہے پھر اللہ تعالیٰ تمہاری طرف دیکھے گا بھی نہیں؟۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2673

عَنْ أَبِي هُرَيرَة قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : كَيْفَ بِكَ يَا عَبد الله بن عمرو إِذَا بَقِيتَ فِي حُثَالَةٍ مِنَ النَّاسِ مَرِجَتْ عُهُودُهُمْ وَأَمَانَاتُهُمْ وَاخْتَلَفُوا، فَصَارُوا هَكَذَا: وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ، قَالَ: قُلتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! مَا تَأْمُرُنِي؟ قَالَ: عَلَيْكَ بِخَاصَتك، وَدَع عَنْكَ عَوَامهُم.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اے عبداللہ بن عمرو! تمہاری کیا حالات ہوگی جب تم بے کار لوگوں میں باقی رہ جاؤگے، ان کے عہد، اور امانتیں ٹوٹ جائیں گے، اور وہ اختلاف میں پڑ جائیں گے اور اس طرح ہو جائیں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں میں تشبیک(ملادیا) دی، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اپنے خاص کام کو لازم کر لو اور خود سے عام کاموں کو دور کر دو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2674

عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: ذُكِرَ الدَّجَّالُ عِنْدَ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَالَ: لَأَنَا لِفِتْنَةِ بَعْضِكُمْ أَخْوَفُ عِنْدِي مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ وَلَنْ يَنْجُوَ أَحَدٌ مِمَّا قَبْلَهَا إِلَّا نَجَا مِنْهَا وَمَا صُنِعَتْ فِتْنَةٌ مُنْذُ كَانَتِ الدُّنْيَا صَغِيرَةٌ وَلَا كَبِيرَةٌ إِلَّا لِفِتْنَةِ الدَّجَّالِ.
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس دجال کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی شخص کا فتنے میں مبتلا ہونا میرے نزدیک دجال کے فتنے سے زیادہ خوف کا باعث ہے اور جو شخص پہلے فتنے سے محفوظ رہا وہ دجال کے فتنے سے بھی محفوظ رہے گا، اور جب سے دنیا ہے جو بھی چھوٹا یا بڑا فتنہ بپا ہوا یا نظر عام پر آیا ہے وہ دجال کے فتنے کی وجہ سے ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2675

عَنْ أَبِي حَرْب بن أبي الأسود، قال: شَهِدْتُ عَلِيًّا والزبَيرَ، لَمَّا رَجَعَ الزُبَيْر عَلَى دَابَّتِه يَشُقُّ الصُّفُوفَ، فَعَرَضَ لَه ابْنُه عبد الله، فَقَال له: ما لَكَ ؟ فَقَالَ: ذَكَرَ لِي عَليٌّ حَدِيثًا سَمِعْتُه من رَسُول الله ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يقول: «لَتُقَاتِلَنَّه وَأَنْتَ ظَالِمٌ لَه» فَلَا أقَاتِلَهُ، قَالَ: وَلِلْقِتَالِ جِئْتَ ؟ إِنَّمَا جِئْتَ لِتُصْلِحَ بَيْن النَّاس وَيُصْلِح الله هذا الْأَمْر بِكَ، قَالَ: قَدْ حَلَفْتُ أَن لَا أُقَاتِلَ، قَالَ: فَأَعْتِقْ غُلَامَكَ جَرْجِسْ وَقِفْ حَتَّى تُصْلِحَ بَيْن الناس، قال: فَأَعْتَق غُلَامَه جرجس وَوَقَفَ فَاخْتَلَفَ أَمْرُ النَّاسِ، فَذَهَب عَلَى فَرَسَه.
ابو حرب بن ابو الاسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں علی اور زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا جب زبیر رضی اللہ عنہ اپنی سواری پر صفوں کو چیرتے ہوئے واپس پلٹ رہے تھے،ان کا بیٹا عبداللہ ان کے سامنے آکر کھڑا ہوگیا اور کہا کہ کیا ہوا؟ تو زبیر‌رضی اللہ عنہ نے کہا: علی رضی اللہ عنہ نے مجھے ایک حدیث یاد کروادی ہے جو میں نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنی تھی۔ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: کہ تم اس سے لڑائی کرو گے اور تم ظالم ہوگے۔ (اس لئے) میں اس سے قتال نہیں کروں گا،عبداللہ‌رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم لڑائی کے لئے آئے ہو؟ آپ تو اس لئےآئے ہو تاکہ آپ لوگوں کے درمیان صلح کروادیں،اور اللہ تعالیٰ آپ کی وجہ سے اس معاملے کو درست کر دے۔ زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں قسم کھاچکا کہ لڑائی نہیں کروں گا۔ عبداللہ‌رضی اللہ عنہ نے کہا: اپنا غلام جرجس آزاد کر دیجئے اور لوگوں کے درمیان صلح کروانے تک ٹھہرے رہیں۔ زبیر رضی اللہ عنہ نے اپنا غلام جرجس آزاد کر دیا اور وہیں ٹھہرے رہے، پھر لوگوں کے معاملے میں اختلاف پڑ گیا تو وہ اپنے گھوڑے پر بیٹھ کر چلے گئے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2676

عن حذيفة: قال: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : « لَيَأْتِيَنّ عَلَى أُمَّتِي زَمَانٌ يتَمَنَّونَ فِيهِ الدَّجَال» قُلْتُ: يَا رَسُولَ الله، بِأَبِي وَأُمِي! مِمَّ ذَاكَ؟ قَالَ: « مِمَّا يَلْقَوْن مِنَ الْعَنَاء أوِالضَّنَاءِ».
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:میری امت پر ایک زمانہ ایسا آئے گا جس میں وہ دجال کی تمنا کریں گے۔ میں نے کہا:اے اللہ کے رسول!میرے ماں باپ آپ پرقربان!کس وجہ سے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:انہیں جومشقت(قحط)یا بیماری پہنچےگی اس وجہ سے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2677

عَنْ عَائِشَةَ أَوْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لِإِحْدَاهُمَا: لَقَدْ دَخَلَ عَلَيَّ الْبَيْتَ مَلَكٌ لَمْ يَدْخُلْ عَلَيَّ قَبْلَهَا فَقَالَ لِي: إِنَّ ابْنَكَ هَذَا: حُسَيْنٌ مَقْتُولٌ، وَإِنْ شِئْتَ أَرَيْتُكَ مِنْ تُرْبَةِ الْأَرْضِ الَّتِي يُقْتَلُ بِهَا. قَالَ: فَأَخْرَجَ تُرْبَةً حَمْرَاءَ.
عائشہ یا ام سلمہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے ان دونوں میں سے کسی ایک سے فرمایا: میرے پاس گھر میں ایک فرشتہ آیا ہے جو اس سے پہلے میرے پاس نہیں آیا اور مجھ سے کہا: تمہارا بیٹا حسین قتل کیا جائے گا، اگر آپ چاہیں تو میں آپ کو اس زمین کی مٹی دکھا سکتا ہوں جس میں اسے قتل کیا جائے گا ۔پھر اس نے سرخ مٹی نکال کر دکھائی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2678

عن أبي الزبیر قال: سألت: جابرا رضی اﷲ عنہ عن الورود؟ فأخبرني أنہ سمع رسول اﷲ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌یقول: نحن یوم القیامۃ علی کوم فوق الناس الأمم بأوثانھا وما کانت تعبد الأوّل ثم یأتینا ربنا بعد ذلک فیقول: ما تنتظرون؟ فیقولون: ننتظر ربنا فیقول: أنا ربکم فیقولون: حتی ننظر إلیک فیتجلی لھم یضحک فیتبعونہ۔
ابو زبیر رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے جابر رضی اﷲ عنہ سے ورود (حاضری) کے بارے میں سوال کیا۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ انہوں نے رسول اﷲ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا فرمارہے تھے: ہم قیامت کے دن لوگوں سے اوپر ایک ٹیلے پر ہوں گے، تمام امتوں کو، ان کے بتوں اور جن کی وہ عبادت کرتے تھے ایک ایک کرکے بلایا جائے گا۔ پھر اس کے بعد ہمارا رب آئے گا او رکہے گا: تم کس کا انتظار کررہے ہو؟ تو لوگ کہیں گے: ہم اپنے رب کا انتظار کررہے ہیں، اﷲ تعالیٰ فرمائے گا: میں تمہارا رب ہوں، وہ کہیں گے: جب تک ہم آپ کو دیکھ نہ لیں، تب اﷲ تعالیٰ مسکراتے ہوئے تجلی فرمائے گا اور لوگ اﷲ تعالیٰ کے پیچھے چل پڑیں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2679

قال سعد: إنّي سمعت رسول اﷲ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌یقول: نعم المیتۃ أن یموت الرجل دون حقّہ۔
سعد رضی اﷲ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اﷲ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: بہترین موت وہ ہے کہ آدمی اپنا حق بچاتے ہوئے مر جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2680

عن جابر بن عبداﷲ رضي اﷲ تعالٰی عنھما قال: أشرف رسول اﷲ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌علی فلق من أفلاق الحرۃ ونحن معہ فقال: نعمت الأرض المدینۃ إذا خرج الدجال علی کل نقب من أنقابھا ملک لا یدخلھا فإذا کان کذلک رجفت المدینۃ بأھلھا ثلاث رجفات لا یبقی منافق ولا منافقۃ إلا خرج إلیہ وأکثر یعني من یخرج إلیہ النساء وذلک یوم التخلیص وذلک یوم تنفي المدینۃ الخبث کما ینفي الکیر خبث الحدید یکون معہ سبعون ألفا من الیھود علی کل رجل منھم ساج وسیف محلی فتضرب رقبتہ بھذا الضرب الذي عند مجتمع السیول۔ ثم قال رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم : ما کانت فتنۃ وتکون حتی تقوم الساعۃ أکبر من فتنۃ الدجال ولا من نبيّ إلی حذر امتہ ولأخیرنکم بشيء ما أخبرہ نبي قبلي۔ ثم وضع یدہ علی عینہ ثم قال: أشھد أن اﷲ عزوجل لیس بأعور۔
جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ عنما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اﷲ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌حرہ (آتش فشانی سنگریزے) کی کسی اونچی جگہ پر چڑھے ہم بھی آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے ساتھ تھے، آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: بہترین زمین (علاقہ) مدینے کی ہے، جب دجال نکلے گا تو اس کے ہر راستے پر فرشتہ بیٹھا ہوگا اور دجال اس میں داخل نہیں ہوسکے گا، جب صورت حال اس طرح ہوگی تو مدینہ تین مرتبہ اپنے رہنے والوں کو ہلائے گا، کوئی منافق اور منافقہ اس میں باقی نہیں رہے گا، وہ مدینے سے باہر نکل جائیں گے، اکثر نکلنے والی عورتیں ہوں گی، یہ خلاصی کا دن ہوگا، اور ایسا دن ہوگا کہ مدینہ اپنا میل کچیل اس طرح نکال دے گا، جس طرح بھٹی لوہے کا زنگ ختم کردیتی ہے، دجال کے ساتھ ستر ہزار یہودی ہوں گے ان میں سے ہر شخص پر چمکتی ہوئی تلوار ہوگی، اس کی گردن پر ایسی ضرب لگائی جائے گی جیسے سیلابی پانی پر لگائی جاتی ہے۔ پھر رسول اﷲ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: کوئی فتنہ قیامت تک دجال کے فتنے سے بڑا نہیں ہوا نہ ہوگا۔ او رکوئی نبی ایسا نہیں جس نے اپنی امت کو اس سے ڈرایا نہ ہو، میں تمہیں ایسی نشانی بتا رہا ہوں جو مجھ سے پہلے کسی نبی نے نہیں بتائی۔ پھر اپنا ہاتھ اپنی آنکھ پر رکھا پھر فرمایا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ کا نام نہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2681

عَنْ جَابِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : هَلْ لَكُمْ مِنْ أَنْمَاطٍ؟ قُلْتُ: وَأَنَّى يَكُونُ لَنَا الْأَنْمَاطُ؟! قَالَ: أَمَا إِنَّهَا سَتَكُونُ لَكُمْ الْأَنْمَاطُ. قَالَ جَابر: فَأَنَا أَقُولُ لَهَا يَعْنِي: امْرَأَتَهُ أَخِّرِي عَنِّا أَنْمَاطَكِ فَتَقُولُ: أَلَمْ يَقُلِ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : إِنَّهَا سَتَكُونُ لَكُمُ الْأَنْمَاطُ؟! فَأَدَعُهَا.
جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: کیا تمہارے پاس قالین ہیں؟ میں نے کہا: ہمارے پاس قالین طرح ہو سکتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: عنقریب تمہارے پاس دسترخوان ہوں گے ۔جابر کہتے ہیں کہ میں یہ بات اپنی بیوی سے کہا کرتا تھا کہ: مجھ سے اپنے قالین دور کر لو، تو وہ کہتی:کیا نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے یہ نہیں کہا کہ عنقریب تمہارے لئے قالین ہوں گے ؟ تو میں اسے چھوڑ دیا کرتا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2682

عَنْ أَبِي هُرَيْرَة قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ الله ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: «وَالَّذِي نَفْسُ أَبي الْقَاسِم بِيَده لَيَنْزِلَنّ عَيْسَى ابن مَرْيَم إِمَامًا مُقْسِطًا وَحَكَمًا عَدْلًا، فَلَيَكْسِرَنّ الصَّلِيْبَ، وَلَيَقْتُلَنّ الخِنْزِيْرَ، وَلَيُصْلِحَنَّ ذَاتَ البَيْنِ، وَلَيُذْهِبَنَّ الشَّحْنَاءَ، وَلَيُعْرَضَنَّ عَلَيْهِ الْمَالُ فَلَا يَقْبَلُهُ، ثُمَّ لَئِنْ قَامَ عَلَى قَبْرِي فقال: يَا مُحَمَّدْ لَأَجَبْتُه».
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابو القاسم کی جان ہے! عیسیٰ بن مریم علیہما السلام انصاف پسند امام اور عادل منصف بن کر نازل ہوں گے وہ صلیب کو ضرور توڑیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے اور لوگوں کے درمیان صلح کروائیں گے،اور بخیلی کو ختم کر دیں گے ۔ان کے سامنے مال پیش کیا جائے گا تو اسے قبول نہیں کریں گے،پھر اگر وہ میری قبر پر کھڑے ہو کر کہیں:یا محمد تو میں جواب دوں گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2683

عَنْ أَبِي هُرَيْرَة قَالَ: خَرَجَ النَّبِي صلی اللہ علیہ وسلم ، عَلَى رَهْطٍ من أَصْحَابه يَضْحَكُون وَيَتَحَدَّثُون فَقَال: « وَالَّذِي نَفَسِي بيده! لَو تَعْلَمُون ما أَعْلَمُ لَضَحِكْتُم قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُم كَثِيْرًا، ثُمَّ انْصَرَفَ وَأَبْكَى الْقَوْمَ وَأَوْحَى اللهُ إِلَيْهِ: يَا مُحَمَّدُ! لِمَ تُقَنِّطُ عِبَادِي؟ فَرَجَعَ النَّبِي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فقال: أَبْشِرُوا، وَسَدِّدُوا وَقَارِبُوا».
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌صحابہ کے ایک گروہ کے پاس آئے وہ ہنس رہے تھے اور باتیں کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تمہیں وہ باتیں معلوم ہو جائیں جو میں جانتا ہوں تو تم ہنسو کم اور روؤ زیادہ۔پھر نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌واپس پلٹ گئے اور لوگ رونے لگے۔ اللہ عزوجل نے آپ کی طرف وحی کی: اے محمد! تم میرے بندوں کو نا امید کیوں کرتے ہو؟ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌واپس پلٹے اور فرمایا: خوش ہو جاؤ،سیدھے ہو جاؤ اور قریب ہو جاؤ
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2684

عَنْ أبِي بَكْرَةَ قَالَ: أَنَّ نَبِيَّ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌مَرَّ بِرَجُلٍ سَاجِدٍ وَهُوَ يَنْطَلِقُ إِلَى الصَّلَاةِ فَقَضَى الصَّلَاةَ وَرَجَعَ عَلَيْهِ وَهُوَ سَاجِدٌ فَقَامَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَالَ: مَنْ يَقْتُلُ هَذَا؟ فَقَامَ رَجُلٌ فَحَسَرَ عَنْ يَدَيْهِ فَاخْتَرَطَ سَيْفَهُ وَهَزَّهُ ثُمَّ قَالَ: يَا نَبِيَّ اللهِ! بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي كَيْفَ أَقْتُلُ رَجُلًا سَاجِدًا يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ؟ ثُمَّ قَالَ: مَنْ يَقْتُلُ هَذَا؟ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: أَنَا فَحَسَرَ عَنْ ذِرَاعَيْهِ وَاخْتَرَطَ سَيْفَهُ وَهَزَّهُ حَتَّى أَرْعَدَتْ يَدُهُ فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللهِ! كَيْفَ أَقْتُلُ رَجُلًا سَاجِدًا يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ قَتَلْتُمُوهُ لَكَانَ أَوَّلَ فِتْنَةٍ وَآخِرَهَا.
ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو سجدے میں پڑا ہوا تھا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کی طرف جا رہے تھے۔ آپ نے نماز مکمل کر لی اس کے پاس سے واپس پلٹے تو وہ سجدے میں پڑا ہوا تھا۔ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کھڑے ہوگئے اور فرمایا: اسے کون قتل کرے گا؟ ایک آدمی کھڑا ہوا اپنے بازو چڑھائے اور تلوار سونت لی اسے حرکت دے کر کہا: اے اللہ کے نبی ! میرے ماں باپ آپ پر قربان!میں اس آدمی کو کس طرح قتل کروں جو سجدے میں پڑا ہوا ہے اور گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور محمد ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌اس کے بندے اور رسول ہیں؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے پھر فرمایا: اسے کون قتل کرے گا؟ ایک آدمی کھڑاہوااورکہنے لگا:میں، اس نے اپنے بازو چڑھائے،اپنی تلوار سونت کر حرکت دی جب اس کا ہاتھ حرکت میں آیا تو کہنے لگا: اے اللہ کے نبی! میں اس آدمی کو کس طرح قتل کروں جو سجدے کی حالت میں پڑا ہوا لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی دے رہا ہے؟ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تم اسے قتل کر دیتے تو یہ پہلا اور آخری فتنہ ہوتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2685

) عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: عَدَا الذِّئْبُ عَلَى شَاةٍ فَأَخَذَهَا فَطَلَبَهُ الرَّاعِي فَانْتَزَعَهَا مِنْهُ فَأَقْعَى الذِّئْبُ عَلَى ذَنَبِهِ قَالَ أَلَا تَتَّقِي اللهَ؟! تَنْزِعُ مِنِّي رِزْقًا سَاقَهُ اللهُ إِلَيَّ؟ فَقَالَ: يَا عَجَبِي! ذِئْبٌ مُقْعٍ عَلَى ذَنَبِهِ يُكَلِّمُنِي كَلَامَ الْإِنْسِ؟ فَقَالَ الذِّئْبُ: أَلَا أُخْبِرُكَ بِأَعْجَبَ مِنْ ذَلِكَ؟ مُحَمَّدٌ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌بِيَثْرِبَ يُخْبِرُ النَّاسَ بِأَنْبَاءِ مَا قَدْ سَبَقَ! قَالَ: فَأَقْبَلَ الرَّاعِي يَسُوقُ غَنَمَهُ حَتَّى دَخَلَ الْمَدِينَةَ فَزَوَاهَا إِلَى زَاوِيَةٍ مِنْ زَوَايَاهَا ثُمَّ أَتَى رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَأَخْبَرَهُ فَأَمَرَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَنُودِيَ: الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ لِلرَّاعِي: أَخْبِرْهُمْ. فَأَخْبَرَهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : صَدَقَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُكَلِّمَ السِّبَاعُ الْإِنْسَ وَيُكَلِّمَ الرَّجُلَ عَذَبَةَ سَوْطِهِ وَشِرَاكَ نَعْلِهِ وَيُخْبِرَهُ فَخِذُهُ بِمَا أَحْدَثَ أَهْلُهُ بَعْدَهُ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ ایک بھیڑیے نے ایک بکری پر حملہ کر کے اسے پکڑ لیا۔ چرواہے نے اس کا پیچھا کرکے بکری اس سے چھین لی۔ بھیڑیا اپنی دُم پر بیٹھ گیا پھرکہنے لگا: کیا تم اللہ سے نہیں ڈرتے ؟مجھ سے میرا رزق چھین رہے ہو جو اللہ تعالیٰ نے مجھے دیا ہے؟ وہ آدمی کہنے لگا: ہائے تعجب ہے! بھیڑیا اپنی دُم پر بیٹھا مجھ سے انسانوں کی طرح گفتگو کر رہا ہے۔ بھیڑیے نے کہا: کیا میں تمہیں اس سے بھی عجیب بات نہ بتاؤں؟ محمد ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌یثرب میں ہیں جو واقعات گزر چکے ہیں ان کی خبریں بتارہے ہیں۔وہ چرواہا اپنی بکریاں چراتا ہوا مدینے میں داخل ہوگیاپھر مدینے کے کسی گوشے اپنی بکریاں جمع کیں، پھررسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس آیا اور انہیں یہ بات بتائی۔ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے حکم دیا تو نماز کے لئے جمع ہونے کا اعلان کیا گیا،پھر آپ باہر نکلے اور چرواہے سے کہا: انہیں بھی بتاؤ۔ چرواہے نے لوگوں کو واقعہ بیان کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:اس نےسچ کہا:اس ذات کی قسم جس کےہاتھ میں میری جان ہے!قیامت اس وقت قائم نہیں ہوگی جب تک درندے(جانور) انسانوں سے بات نہ کرنے لگ جائیں اور آدمی سے اس کے کوڑے کی چھڑی اور جوتے کا تسمہ نہ بولنے لگ جائے اور اسے اس کی ران بتلائے کہ اس کے بعد اس کے گھر والوں نے کیا کیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2686

عَنْ أَبِي عَامِرٍ أَوْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ، سَمِعَ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: لَيَكُونَنَّ مِنْ أُمَّتِي أَقْوَامٌ يَسْتَحِلُّونَ الْحِرَ وَالْحَرِيرَ وَالْخَمْرَ وَالْمَعَازِفَ وَلَيَنْزِلَنَّ أَقْوَامٌ إِلَى جَنْبِ عَلَمٍ يَرُوحُ عَلَيْهِمْ بِسَارِحَةٍ لَهُمْ يَأْتِيهِمْ لِحَاجَةٍ فَيَقُولُونَ: ارْجِعْ إِلَيْنَا غَدًا فَيُبَيِّتُهُمُ اللهُ وَيَضَعُ الْعَلَمَ وَيَمْسَخُ آخَرِينَ قِرَدَةً وَخَنَازِيرَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ.
ابو عامر یا ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میری امت میں کچھ لوگ ہوں گے جو شرمگاہ (یعنی زنا)، ریشم، شرا ب اور گانے بجانے کے آلات کو حلال کر لیں گے۔ اور کچھ لوگ پہاڑ کی چوٹی پر (اپنے بنگلوں میں رہائش کے لئے) آئیں گے۔ ان کے چرواہے ان کے مویشی صبح و شام لائیں لے جائیں گے۔ ان کے پاس کوئی فقیر ضرورت سے آئے گاتو وہ کہیں گے:ہمارے پاس کل آنا، اللہ تعالیٰ رات کے وقت ان پر عذاب نازل کر ے گا۔ان پر پہاڑ کو گرا دے گا اور دوسرے لوگوں کو قیامت تک بندروں اور خنزیروں کی شکل میں تبدیل کر دے گا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2687

) عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ عَنْ زَيْنَبَ بِنْت جَحْشٍ زَوْجِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَتْ: خَرَجَ عَلَينَا رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَوْمًا فَزِعًا مُحْمَرًّا وَجْهُهُ يَقُولُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدِ اقْتَرَبَ! فُتِحَ الْيَوْمَ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مِثْلَ هَذِهِ وَحَلَّقَ بِإِصْبَعِهِ الْإِبْهَامَ وَالَّتِي تَلِيهَا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! أَنُهْلَكُ وَفِينَا الصَّالِحُونَ؟ قَالَ: نَعَمْ إِذَا كَثُرَ الْخَبَثُ.
ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا، زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے بیان کرتی ہیں،کہتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌ہمارے پاس گھبرائے ہوئے آئے آپ کا چہرہ سرخ ہو رہا تھا اور آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌فرما رہے تھے:عرب کے لئے اس شر سے ہلاکت ہے جو قریب آچکا ہے،آج یا جوج ماجوج کی دیوار میں اتنا سوراخ کر دیا گیا ہے آپ نے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی سے حلقہ بنایا،میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم ہلاک کر دیئے جائیں گے، حالانکہ ہم میں نیک لوگ بھی ہوں گے؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: ہاں،جب خبث( گناہ) زیادہ ہو جائےگا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2688

عَنْ عِمرَانَ بْن حُصَيْن مَرْفُوْعاً: لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى الْحَقِّ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ.
عمران بن حصین‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: میری امت کا ایک گروہ قیامت تک حق پر قائم (غالب) رہے گا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2689

عَنْ عَبْد الرَّحْمَنِ بْن شِمَاسَةَ الْمَهْرِيِّ قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ مَسْلَمَةَ بْنِ مُخَلَّدٍ وَعِنْدَهُ عَبْدُ اللهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَقَالَ عَبْدُ اللهِ: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا عَلَى شِرَارِ الْخَلْقِ هُمْ شَرٌّ مِنْ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ لَا يَدْعُونَ اللهَ بِشَيْءٍ إِلَّا رَدَّهُمْ عَلَيْهِمْ فَبَيْنَمَا هُمْ عَلَى ذَلِكَ أَقْبَلَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ فَقَالَ لَهُ مَسْلَمَةُ: يَا عُقْبَةُ! اسْمَعْ مَا يَقُولُ عَبْدُ اللهٍ فَقَالَ عُقْبَةُ: هُوَ أَعْلَمُ وَأَمَّا أَنَا فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: لَا تَزَالُ عِصَابَةٌ مِّنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَى أَمْرِ اللهِ قَاهِرِينَ لِعَدُوِّهِمْ لَا يَضُرُّهُمْ مَّنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى تَأْتِيَهُمُ السَّاعَةُ وَهُمْ عَلَى ذَلِكَ. فَقَالَ عَبْدُ اللهِ: أَجَلْ ثُمَّ يَبْعَثُ اللهُ رِيحًا كَرِيحِ الْمِسْكِ مَسُّهَا مَسُّ الْحَرِيرِ فَلَا تَتْرُكُ نَفْسًا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِّنَ الْإِيمَانِ إِلَّا قَبَضَتْهُ ثُمَّ يَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ عَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ.
عبدالرحمن بن شمامہ رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں مسلمہ بن مخلد رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، ان کے پاس عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما بھی تھے، عبداللہ نے کہا: قیامت بدترین لوگوں پر قائم ہوگی جو اہل جاہلیت سے بھی زیادہ بدترین ہوں گے ۔ اللہ تعالیٰ سے جس چیز کی دعا کریں گے اللہ تعالیٰ انہیں دے دے گا، وہ یہی گفتگو کر رہے تھے کہ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ آگئے ۔مسلمہ نے ان سے کہا: عقبہ سنو! عبداللہ کیا کہہ رہے ہیں؟ عقبہ نے کہا: وہ بہتر جانتے ہیں۔ میں نے تو رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا فرما رہے تھے: میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ اللہ کے حکم پر قائم قتال کرتا رہے گا، دشمن پر غالب ہوگا، جو ان کی مخالفت کرے گا انہیں نقصان نہیں پہنچا سکے گا حتی کہ قیامت آجائےگی اور وہ اسی حالت میں ہوں گے،عبداللہ نے کہا: بالکل صحیح، پھر اللہ تعالیٰ کستوری کی مانند ایک ہوا بھیجے گا، جس کا لمس ریشم کے لمس کی طرح ہوگا، جس شخص کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا اس کی روح قبض کر لے گی، پھر بدترین لوگ باقی رہیں گے،جن پر قیامت قائم ہوگی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2690

عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌قَالَ: لَا تَزُولُ قَدَمُ ابْنِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ عِنْدِ رَبِّهِ حَتَّى يُسْأَلَ عَنْ خَمْسٍ: عَنْ عُمُرِهِ فِيمَ أَفْنَاهُ؟ وَعَنْ شَبَابِهِ فِيمَ أَبْلَاهُ؟ وَمَالِهِ مِنْ أَيْنَ اكْتَسَبَهُ؟ وَفِيمَ أَنْفَقَهُ؟ وَمَاذَا عَمِلَ فِيمَا عَلِمَ؟.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت کے دن ابن آدم کے قدم اپنے رب کے پاس سے اس وقت تک حرکت نہیں کریں گے جب تک اس سے پانچ سوال نہ کر لئے جائیں ۔اس کی عمر کے متعلق کہ کس کام میں ختم کی؟ اس کی جوانی کے متعلق کہ کس کام میں بوسیدہ کی؟ اس کے مال کے متعلق کہ کہاں سے کمایا؟ کہاں خرچ کیا؟ اور جتناعلم تھا اس پر کتنا عمل کیا؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2691

عَنِ الْحَارِثِ بْنِ مَالِكِ ابْنِ بَرْصَاءَ مَرفُوعاً: لَا تُغْزَى هَذِهِ (يعني: مكة) بَعْدَ الْيَوْمِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ: (وَلَا يُقْتَلُ قُرَشِيٌّ بَعْدَ هَذَا الْعَامِ صَبْرًا أَبَدًا). .
حارث بن مالک ابن برصاء رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: آج کے بعد قیامت تک اس( مکہ) کے خلاف چڑھائی نہیں کی جائے گی(اور اس سال کے بعد کسی قریشی کو کبھی بھی باندھ کر قتل نہیں کیا جائے گا)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2692

عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : لا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَزُولَ الْجِبَالُ عَنْ أَمَاكِنِهَا، وَتَرَوْنَ الأُمُورَ الْعِظَامَ الَّتِي لَمْ تَكُونُوا تَرَوْنَهَا.
سمرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک پہاڑ اپنی جگہ سے ہل نہ جائیں،اور تم اتنے بڑے بڑے معاملات دیکھو جو تم نے پہلے نہیں دیکھے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2693

عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ: تَجَشَّأْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَقَالَ: مَا أَكَلْتَ يَا أَبَا جُحَيْفَةَ؟ فَقُلْتُ: خُبْزًا وَلَحْمًا، فَقَالَ: إِنَّ أَطْوَلَ النَّاسِ جُوعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَكْثَرُهُمْ شَبِعًا فِي الدُّنْيَا.
ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتےہیں کہ مجھے نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس ڈکار آئی آپ نے فرمایا: ابو جحیفہ تم نے کیا کھایا ہے؟ میں نے کہا: روٹی گوشت، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن لمبی بھوک والے وہ ہوں گے جو دنیا میں سیر ہو کر کھاتے ہوں گے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2694

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَرفُوعاً: لَيَقْرَأَنَّ الْقُرْآنَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ.
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ: میری امت کے کچھ لوگ قرآن پڑھیں گے وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر کمان سےنکلتا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2695

عَنْ أَنسٍ مَرفُوعاً: لَيَكُوننّ في هَذِه الْأَمَةِ خَسفٌ، وَقَذفٌ، وَمَسْخٌ وَذَلِك إِذَا شَرِبُوا الْخُمُور وَاتَّخَذُوا الْقَيْنَات وَضَرَبُوا بِالْمَعَازِف.
انس‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ اس امت میں زمین میں دھنساھ،پتھروں کی بارش اور چہروں کا بدلنا ہوگا، یہ اس وقت ہوگا جب لوگ شراب پئیں گے، اور گانے بجانے والیوں کو کا اہتمام کریں گے اور آلات موسیقی بجائیں گے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2696

) عَنِ ابْنِ عُمَر مَرفُوعاً: «لَيَغْشَيَنَّ أُمَّتِي من بَعْدِي فِتنٌ كَقِطَع اللَّيْل المظلم، يُصْبِح الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كافرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِح كَافِرًا، يَبِيْعُ أَقْوَامٌ دِينَهُم بِعَرَض من الدُّنْيَا قَلِيل».
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سےمرفوعامروی ہےکہ: میرے بعد میری امت کو فتنے اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح ڈھانپ لیں گے، آدمی صبح ایمان کی حالت میں کرے گا اور شام کفر کی حالت میں اور شام ایمان کی حالت میں کرے گا تو صبح کفر کی حالت میں،لوگ اپنا دین،دنیا کے تھوڑے مال کے عوض بیچ دیں گے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2697

عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : لَيَسْتَحِلَّنَّ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي الْخَمْرَ بِاسْمٍ يُسَمُّونَهَا إِيَّاهُ (وفي رواية: يُسَمُّونَهَا بِغَيْرِ اسْمِهَا).
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میری امت کا ایک گروہ شراب کا نام بدل کر اسے حلال کر لے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2698

عَنْ أَبِي هُرَيْرَة، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : لَيَتَمَنَّيَنّ أَقْوَامٌ لَو أَكْثَرُوا من السَّيِّئَات قالوا: بِم يَا رَسُول الله؟ قال: الَّذِين بَدَّل الله سَيِّئَاتِهِم حَسَنَاتٌ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: کچھ لوگ تمنا کریں گےکہ کاش وہ بہت زیادہ برائیاں کرتے، صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول!کس وجہ سے ؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: وہ لوگ جن کی برائیوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں میں بدل دے گا۔( )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2699

عَنِ ابنِ عَبّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : «لَيَبِيتَنّ قَوْمٌ من هَذِه الْأُمَّةِ عَلَى طعامٍ وَشَرَابٍ ولهوٍ، ويُصْبِحُوا قَدْ مُسِخُوا قِرَدَة وَخَنَازِير».
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:اس امت میں سے ایک قوم شراب و کباب اور گانے بجانے میں رات گزارے گی صبح ہوگی تو ان کے چہرے بندروں اور خنزیروں کی صورت میں تبدیل ہو چکے ہوں گے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2700

عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَنَزَلْنَا (ذَا الْحُلَيْفَةَ) فَتَعَجَّلَتْ رِجَالٌ إِلَى الْمَدِينَةِ وَبَاتَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَبِتْنَا مَعَهُ فَلَمَّا أَصْبَحَ سَأَلَ عَنْهُمْ؟ فَقِيلَ: تَعَجَّلُوا إِلَى الْمَدِينَةِ فَقَالَ: تَعَجَّلُوا إِلَى الْمَدِينَةِ وَالنِّسَاءِ أَمَا إِنَّهُمْ سَيَدَعُونَهَا أَحْسَنَ مَا كَانَتْ. ثُمَّ قَالَ: لَيْتَ شِعْرِي! مَتَى تَخْرُجُ نَارٌ مِّنَ الْيَمَنِ مِنْ جَبَلِ الْوِرَاقِ تُضِيءُ مِنْهَا أَعْنَاقُ الْإِبِلِ بُرُوكًا بِبُصْرَى كَضَوْءِ النَّهَارِ
ابو ذر‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے ساتھ آرہے تھے ہم نے (ذوالحلیفہ)میں پڑاؤ ڈالا،کچھ لوگوں نے مدینے جانے کی جلدی کی جب کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌اور ہم نے رات وہیں گزاری۔جب صبح ہوئی تو آپ نے ان کے بارے میں سوال کیا ؟آپ کو بتایا گیا کہ انہوں نے مدینے جانے کے لئے جلدی کی۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:انہوں نے مدینے اور بیویوں کی طرف جانے میں جلدی کی، عنقریب وہ اسے اس کی بہترین حالت میں چھوڑ دیں گے، پھر فرمایا:کاش میں جانتا ہوتا کہ یمن کے جبل الوراق سے آگ کب نکلے گی جس سے بصری میں اونٹوں کی گردنیں دن کی روشنی کی مانند چمکیں گی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2701

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : لَيَأْتِيَنّ عَلَى النَّاس زَمَانٌ قُلُوبُهُم قُلُوبُ الْعَجَمِ. (قُلْتُ: وَمَا قُلُوْب الْعَجَم؟ قَالَ:) حُبُّ الدُّنْيَا، سُنَّتُهُمْ سُنَّةَ الأَعْرَابِ: مَا أَتَاهُم مِّنْ رِزْقِ جَعَلُوْه في الحَيوان، يَرَوْن الْجِهَادَ ضِرَارًا، وَالزَّكَاةَ مَغْرَمًا.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: لوگوں پر ایک وقت ایسا آئے گا کہ ان کے دل عجمیوں کے دل ہو جائیں گے۔میں نے کہا: یہ عجمیوں کے دل کس طرح ہوتے ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا کی محبت، ان کا طریقہ بدوؤں کا طریقہ، ان کے پاس جو رزق آتا ہے اسے جانوروں میں لگا دیتے ہیں، جہاد کو نقصان اور زکاة کو تاوان سمجھتے ہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2702

عَنْ جَمْعٍ مِّنْهُمْ: الْمِقْدَاد، وَأَبو ثَعْلَبَةَ، وَتَمِيمُ الدَّارِيُّ مَرفُوعاً: لَيَبْلُغَنَّ هَذَا الْأَمْرُ مَا بَلَغَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ وَلَا يَتْرُكُ اللهُ بَيْتَ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ إِلَّا أَدْخَلَهُ اللهُ هَذَا الدِّينَ بِعِزِّ عَزِيزٍ أَوْ بِذُلِّ ذَلِيلٍ عِزًّا يُعِزُّ اللهُ بِهِ الْإِسْلَامَ وَذُلًّا يُذِلُّ اللهُ بِهِ الْكُفْرَ.
ایک جماعت سے مرفوعا مروی ہے جن میں مقداد، ابو ثعلبہ اور تمیم داری رضی اللہ عنہم بھی ہیں: جہاں تک رات اور دن پہنچتے ہیں یہ دین بھی وہاں تک پہنچے گا، اللہ تعالیٰ کسی کچے یا پکے مکان کو نہیں چھوڑے گا مگر اس میں اس دین کو داخل کر دے گا، عزت دار کی عزت کے ساتھ یا ذلیل کی ذلت کے ساتھ۔ ایسی عزت جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ اسلام کو عزت دے گا اور ایسی ذلت جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کفر کو ذلیل کرے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2703

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ العَاص قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : مِنِ اقْترَابِ (وَفِي رواية: أَشْرَاط) السَّاعَة أَن تُرْفَعَ الْأَشْرَار وتُوْضَعَ الأَخْيَارَ، وَيُفْتَحَ الْقَوْلُ ويُخْزَنَ العَمَلُ، وَيُقْرَأ بِالْقَوْم المُثَنَّاة ِلَيْسَ فِيهِمْ أَحَدٌ يُنْكِرُهَا. قِيْلَ: وَمَا المُثَنَاةُ ؟ قَالَ: مَا اسْتَكْتَبَ سوَى كِتَاب الله عَزّ وَجَل.
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت کے قرب سے ہے(اور ایک روایت میں ہے، نشانیوں سے ہے)کہ بدترین لوگ اوپر آجائیں گے اچھے لوگوں کو پیچھے کر دیا جائے گا، باتیں زیادہ ہوں گی،عمل کم ہوگا، لوگوں میں مثناة پڑھی جائیں گی لیکن ان میں کوئی شخص ایسا نہیں ہوگا جو ان کا انکار کر سکے۔ پوچھا گیا کہ یہ مثناة کیا ہے؟آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اللہ عزوجل کی کتاب کے علاوہ جو کچھ بھی لکھوایا جائے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2704

عَنْ أَنسٍ مَرفُوعاً: مَنْ أَدْرَكَ مِنْكُمْ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ فَلْيُقْرِئْهُ مِنِّي السَّلَامَ.
انس‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: تم میں سے جو شخص عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کو ملے وہ میری طرف سے انہیں سلام کہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2705

عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فَشَكَوْنَا إِلَيْهِ مَا نَلْقَى مِنَ الْحَجَّاجِ فَقَالَ: قَالَ صلی اللہ علیہ وسلم : مَا مِنْ عَامٍ إِلَّا وَالَّذِي بَعْدَهُ شَرٌّ مِنْهُ حَتَّى تَلْقَوْا رَبَّكُمْ
زبیر بن عدی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ہم انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور حجاج کی تکالیف کی شکایت کی، تو کہنے لگے: آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جو سال بھی ہوگا،اس کے بعد آنے والا اس سے بد تر ہوگا حتی کہ تم اپنے رب سے ملاقات کر لو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2706

عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ (وَ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ) عَنْ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : مَا تَرَكْتُ بَعْدِي فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ
اسامہ بن زید بن حارثہ (اور سعید بن زید بن عمرو بن نفیل)رضی اللہ عنہم سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میں نے اپنے بعد کوئی فتنہ ایسا نہیں چھوڑا جو مَردوں کے لئے عورتوں کے فتنےسے زیادہ نقصان دہ ہو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2707

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ بُسْرٍ الْمَازِنِيِّ عَنْ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌أَنَّهُ قَالَ: مَا مِنْ أُمَّتِي مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَأَنَا أَعْرِفُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالُوا: وَكَيْفَ تَعْرِفُهُمْ يَا رَسُولَ اللهِ فِي كَثْرَةِ الْخَلَائِقِ؟ قَالَ: أَرَأَيْتَ لَوْ دَخَلْتَ صَيْرَةً فِيهَا خَيْلٌ دُهْمٌ بُهْمٌ وَفِيهَا فَرَسٌ أَغَرُّ مُحَجَّلٌ أَمَا كُنْتَ تَعْرِفُهُ مِنْهَا؟ قَالَ: بَلَى قَالَ: فَإِنَّ أُمَّتِي يَوْمَئِذٍ غُرٌّ مِنْ السُّجُودِ مُحَجَّلُونَ مِنَ الْوُضُوءِ.
عبداللہ بن بسر مازنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میں اپنی امت کے ہر شخص کوقیامت کے دن پہچانوں گا۔ صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! اتنی زیادہ مخلوقات میں آپ انہیں کسی طرح پہچانیں گے؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: تمہارے خیال میں اگر تم گھوڑوں کے کسی اصطبل میں جاؤ جس میں کالے سیاہ گھوڑے ہوں اور اس میں چمکدار اعضا والا گھوڑا ہو تو کیا تم اسے پہچانو گے نہیں؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں۔آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اس دن میری امت کے اعضا سجدوں اور وضوء کی وجہ سے چمک رہے ہوں گے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2708

عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدیلمی قَالَ: غَدَوْتُ عَلَى عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ يَوْمًا مِّنَ الْأَيَّامِ فَقَالَ: يَا أَبَا الْأَسْوَدِ! فَذَكَرَ الْحَدِيثَ أَنَّ رَجُلًا مِّنْ جُهَيْنَةَ أَوْ مِنْ مُّزَيْنَةَ أَتَى النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! أَرَأَيْتَ مَا يَعْمَلُ النَّاسُ الْيَوْمَ وَيَكْدَحُونَ فِيهِ شَيْءٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ أَوْ مَضَى عَلَيْهِمْ فِي قَدَرٍ قَدْ سَبَقَ أَوْ فِيمَا يُسْتَقْبَلُونَ مِمَّا أَتَاهُمْ بِهِ نَبِيُّهُمْ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَاتُّخِذَتْ عَلَيْهِمْ بِهِ الْحُجَّةُ؟ قَالَ: بَلْ شَيْءٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَى عَلَيْهِمْ. قَالَ: فَلِمَ يَعْمَلُونَ إِذًا يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: مَنْ كَانَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَهُ لِوَاحِدَةٍ مِّنَ الْمَنْزِلَتَيْنِ يُهَيِّئُهُ لِعَمَلِهَا وَتَصْدِيقُ ذَلِكَ فِي كِتَابِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ: وَ نَفۡسٍ وَّ مَا سَوّٰىہَا ۪ۙ(۷) فَاَلۡہَمَہَا فُجُوۡرَہَا وَ تَقۡوٰىہَا ۪ۙ(۸) (الشمس).
ابو الاسود دیلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ایک دن میں صبح کے وقت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کی طرف گیا تو وہ کہنے لگے: ابو الاسود! اور حدیث ذکر کی کہ ایک جہنی یا مزنی نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! آج لوگ جو عمل کر رہے رہیں اور اس میں سر توڑ کوششیں کر رہے ہیں یہ ان کا فیصلہ ہو چکا ہے یا مقدر میں لکھا جا چکا ہے یا اس وجہ سے کہ ان کا نبی ان کے پاس لایا اور آپ ان کے خلاف اسے دلیل بنائیں گے؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اس بات کا فیصلہ ہو چکا ہے اور لکھا جا چکا ہے۔اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! تب لوگ عمل کس وجہ سے کرتے ہیں؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جس شخص کو بھی کسی ایک درجے کے لئے پیدا کیا ہے اس کے لئے اس کا عمل آسان کر دیتا ہے اور اس کی تصدیق اللہ عزوجل کی کتاب میں بھی ہے۔ (الشمس:۷،۸)،”قسم ہے نفس کی اور اسے درست بنانے کی، پھر سمجھ دی اس کو بدکاری کی اوربچ کرچلنے کی“
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2709

عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِعَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: مَنْ حَفِظَ عَشْرَ آيَاتٍ مِّنْ أَوَّلِ سُورَةِ الْكَهْف عُصِمَ مِنْ (فِتْنَةِ) الدَّجَّالِ.
ابو درداء‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جس شخص نے سورۂ کہف ابتدائی کی دس آیات یاد کر لیں وہ دجال (کے فتنے)سےمحفوظ رہے گا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2710

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : مِنِ اقْتِرَابِ السَّاعَةِ انْتِفَاخُ الأَهِلَّةِ، وَأَنْ يُرَى الْهِلالُ لِلَيْلَةٍ، فَيُقَالُ: هُوَ ابْنُ لَيْلَتَيْنِ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت کے قرب سے چاند کا پھول جانا ہے،پہلی رات کا چاندنظر آئے گا تو لوگ سمجھیں گے کہ یہ دوسری رات کا چاند ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2711

عَنْ عَلِيٍّ مَرفُوعاً: الْمَهْدِيُّ مِنَّا أَهْلَ الْبَيْتِ يُصْلِحُهُ اللهُ فِي لَيْلَةٍ.
علی رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: مہدی ہم اہل بیت میں سے ہوگا، اللہ تعالیٰ اسے ایک رات میں درست کرے گا۔( )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2712

عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ مَرفُوعاً: الْمَقَامُ الْمَحْمُودُ: الشَّفَاعَةُ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: مقام محمود”شفاعت“ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2713

عَنْ أَبِي سَعِيْد قَالَ: قَالَ صلی اللہ علیہ وسلم : مِنَّا الذِي يُصَلِي عِيْسَى ابْن مَريَم خَلفَه.
ابو سعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: وہ ہم میں سے ہوگا جس کے پیچھے عیسیٰ بن مریم علیہما السلام نماز پڑھیں گے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2714

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَظْهَرَ الْفِتَنُ وَيَكْثُرَ الْكَذِبُ وَيَتَقَارَبَ الْأَسْوَاقُ وَيَتَقَارَبَ الزَّمَانُ وَيَكْثُرَ الْهَرْجُ قِيلَ وَمَا الْهَرْجُ قَالَ الْقَتْلُ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک فتےج ظاہر نہ ہو جائیں، جھوٹ زیادہ نہ ہو جائے، بازار قریب نہ آجائیں،وقت قریب نہ آجائے(تیزی سےگزرنے لگے)اورهَرْجُ زیادہ نہ ہو جائے۔ پوچھا گیا: هَرْجُ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا:قتل
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2715

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَرفُوعاً: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَعُودَ أَرْضُ الْعَرَبِ مُرُوجًا وَأَنْهَارًا.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک عرب کی سر زمین سر سبز اور نہروں والی نہ ہوجائے۔( )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2716

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ مَرفُوعاً: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا صِغَارَ الْأَعْيُنِ عِرَاضَ الْوُجُوهِ كَأَنَّ أَعْيُنَهُمْ حَدَقُ الْجَرَادِ كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ يَنْتَعِلُونَ الشَّعَرَ وَيَتَّخِذُونَ الدَّرَقَ حَتَى يَرْبِطُوا خُيولَهُمْ بِالنَّخْلِ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک تم چھوٹی آنکھوں والی چوڑے چہروں والی قوم سے قتال نہ کر لو۔گویا کہ ان کی آنکھیں ٹڈی کی طرح گول اوران کےچہرے چپٹی ڈھال ہیں، بال سے جوتے پہنیں گے، چمڑے کی ڈھال پکڑے ہوئے ہوں گے۔حتی کہ اپنے گھوڑوں کو کھجور کے درختوں سے باندھیں گے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2717

) عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ مَرفُوعاً: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى لَا يُحَجَّ الْبَيْتُ
ابو سعید خدری‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی حتی کہ بیت اللہ کا حج کرنے والا کوئی نہ رہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2718

عَنْ أَبِي مُوسَى: قَالَ: قَالَ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : «لَا تَقُوم السَّاعَة حَتَّى يَقْتُل الرَّجُلُ جَارَه وَأَخَاه وَأَبَاه».
ابو موسیٰ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک آدمی اپنے پڑوسی ،بھائی اور والد کو قتل کرنے نہ لگ جائے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2719

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ فَيَقُولَ: يَا لَيْتَنِي مَكَانَهُ مَا بِهِ حُبُّ لِقَاءِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ.
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کوئی شخص کسی قبر کے پاس سے گزرے اور تمنا کرے کہ کاش اس کی جگہ میں ہوتا، اسے اللہ عزوجل کی ملاقات کی محبت نہ ہوگی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2720

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : لَاتَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُمْطَرَ النَّاسُ مَطَرًا عَامًّا وَلَا تُنْبِتُ الْأَرْضُ شَيْئًا.
انس‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک لوگوں پر عام بارش ہو اور زمین سبزہ نہ اگائے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2721

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُمْطَرَ النَّاسُ مَطَرًا لَا تُكِنُّ مِنْهُ بُيُوتُ الْمَدَرِ وَلَا تُكِنُّ مِنْهُ إِلَّا بُيُوتُ الشَّعَرِ.
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک لوگوں پر عام بارش ہواس بارش کے پانی سے کوئی گھر بچ نہیں سکے گا نہ مضبوط اینٹوں والا اور نہ بالوں والا (یعنی خیمے وغیرہ)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2722

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَرفُوعاً: لَا يَذْهَبُ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ حَتَّى يَمْلِكَ رَجُلٌ مِّنَ الْمَوَالِي يُقَالُ لَهُ: جَهْجَاهُ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: رات اور دن اس وقت تک ختم نہیں ہوں گے جب تک وہ جہجاہ نامی غلام بادشاہ نہ بن جائے۔(
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2723

عَنْ أَبِي هُرَيْرَة قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : لَاتَقُوم السَّاعَة حَتَّى يَبْنِي النَّاس بُيُوتًا يُوشونها وَشْيَ المراحیل.
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک لوگ گھر بنا کران میں نقش و نگار نہ کرنے لگ جائیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2724

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْن عَمْرو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : لَا تَقُوم السَّاعَة حَتَى يَتَسَافَدوا فِي الطَّرِيق تَسَافُدَ الْحَمِير قُلْتُ: إِنَّ ذَلِك لكَائِنٌ؟ قال نَعَم لَيَكُونَنّ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک لوگ گدھوں کی طرح راستے میں ہی جفتی کرنے نہ لگ جائیں ۔میں نے کہا: کیا ایسا ہوگا؟آپ نے فرمایا: ہاں ایسا ضرور ہوگا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2725

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: لَا تَنْتَهِي الْبُعُوثُ عَنْ غَزْوِ هَذَا الْبَيْتِ حَتَّى يُخْسَفَ بِجَيْشٍ مِنْهُمْ.
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: لشکر اس گھر(بیت اللہ )سےاس وقت تک جنگ کرنے سے باز نہیں آئیں یہاں تک کہ ان کا ایک لشکر زمین میں دھنسا دیا جائے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2726

عَنْ عَائِشَةَ مَرفُوعاً: لَا يَذْهَبُ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ حَتَّى تُعْبَدَ اللَّاتُ وَالْعُزَّى فَقَالَتْ عَائِشَةَ: يَا رَسُولَ اللهِ! إِنْ كُنْتُ لَأَظُنُّ حِينَ أَنْزَلَ اللهُ: ہُوَ الَّذِیۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَہٗ بِالۡہُدٰی وَ دِیۡنِ الۡحَقِّ لِیُظۡہِرَہٗ عَلَی الدِّیۡنِ کُلِّہٖ ۙ وَ لَوۡ کَرِہَ الۡمُشۡرِکُوۡنَ (۳۳) (التوبة) أَنَّ ذَلِكَ تَامًّا قَالَ: إِنَّهُ سَيَكُونُ مِنْ ذَلِكَ مَا شَاءَ اللهُ.
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعا مروی ہے کہ:رات اور دن اس وقت تک ختم نہیں ہوں گے جب تک لات اور عزی کی عبادت نہ کی جانے لگے، عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرا خیال تھا کہ جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی: (التوبۃ:۳۳) ،”وہ ذات جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اسے تمام ادیان پر غالب کر دے اگرچہ مشرکوں کو یہ بات نا پسند ہی کیوں نہ ہو“۔ تو یہ معاملہ مکمل ہوگیا۔آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جب تک اللہ چاہے گا یہ دین غالب رہے گا۔(
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2727

الصحيحة رقم (1) صحيح مسلم كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ بَاب لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَعْبُدَ دَوْسٌ ذَا الْخَلَصَةِ رقم (5174)
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: رات اور دن اس وقت تک ختم نہیں ہوں گے جب تک وہ جہجاہ نامی غلام بادشاہ نہ بن جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2728

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : لا يَنْظُرُ اللهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى الشَّيْخِ الزَّانِي، وَلا إِلَى الْعَجُوزِ الزَّانِيَةِ.
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت کے دن اللہ تعالیٰ بوڑھے زانی اور بوڑھی زانیہ کی طرف(رحمت کی نظر سے) نہیں دیکھے گا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2729

عَنْ أَنَسِ مَرفُوعاً: يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ الصَّابِرُ فِيهِمْ عَلَى دِينِهِ كَالْقَابِضِ عَلَى الْجَمْرِ.
انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: لوگوں پر ایک وقت ایسا آئے گا کہ اپنے دین پر قائم رہنے والا شخص اس آدمی کی طرح ہوگا جس نےانگارہ پکڑا ہوا ہو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2730

عَنْ مَيْمُونَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ذَاتَ يَوْمٍ: كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا مَرِجَ الدِّينُ (وَسَفك الدمُ وَظَهَرَتِ الزِّينَةُ، وَشَرُفَ الْبُنْيَانُ) وَظَهَرَتِ الرَّغْبَةُ وَاخْتَلَفَتِ الْإِخْوَانُ وَحُرِّقَ الْبَيْتُ الْعَتِيقُ؟
میمونہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک دن رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب دین کے ٹکڑے کر دیئے جائیں گے (خون بہے گا، زیب و زینت عام ہو جائے گی، بلند مکانات تعمیر ہوں گے ) لالچ غالب آجائے گی، بھائیوں میں اختلاف پڑجائے گا اور بیت اللہ العتیق جلا دیا جائے گا؟۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2731

عَنْ مُعَاوِيَةَ بن قُرَّةَ، عَنْ أَبِيهِ مَرفُوعاً: لَتُمْلأَنَّ الأَرْضُ جَوْرًا وَظُلْمًا فإذا مُلِئَتْ جَوْرًا وَظُلْمًا بَعْثَ اللهُ رَجُلا مِنِّي، اسْمُهُ اسْمِي، فَيَمْلأُهَا قِسْطًا وَعَدْلا كَمَا مُلِئَتْ جَوْرًا وَظُلْمًا.
معاویہ بن قرہ اپنے والد رضی اللہ عنہ سے مرفوعا بیان کرتے ہیں کہ:زمین ظلم و جور سے بھر جائے گی ۔جب زمین ظلم و جور سے بھر جائے گی تو اللہ تعالیٰ مجھ سے تعلق رکھنے والا ایک شخص بھیجےگا،اس کا نام میرے نام جیسا ہوگا، وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا، جس طرح وہ ظلم و جور سے بھری ہوئی ہوگی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2732

عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : لَنْ يُعْجِزَ اللهُ هَذِهِ الْأُمَّةَ مِنْ نِصْفِ يَوْمٍ.
ابو ثعلبہ خشنی‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس امت کو نصف دن سے زیادہ محروم نہیں کرے گا

Icon this is notification panel