52 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6007

۔ (۶۰۰۷)۔ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنِ ابْنِ أُذْنَانَ قَالَ: أَسْلَفْتُ عَلْقَمَۃَ اَلْفَیْ دِرْھَمٍ فَلَمَّا خَرَجَ عَطَاؤُہُ قُلْتُ لہ: اِقْضِنِیْ، قَالَ: أَخِّرْنِیْ اِلٰی قَابِلٍ، فَأَبَیْتُ عَلَیْہِ فَأَخَذْتُہَا قَالَ: فَاَتَیْتُہُ بَعْدُ قَالَ: بَرَّحْتَ بِیْ وَقَدْ مَنَعْتَنِیْ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، ھُوَ عَمَلُکَ، قَالَ: وَمَا شَأْنِیْ؟ قُلْتُ: إِنَّکَ حَدَّثْتَنِیْ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّ السَّلَفَ یَجْرِیْ مَجْرَی شَطْرِ الصَّدَقَۃِ۔)) قَالَ: نَعَمْ، فَہُوَ ذَاکَ، قَالَ: فَخُذِ الْآنَ۔ (مسند احمد: ۳۹۱۱)
۔ ابن اذ نان کہتے ہیں: میں نے علقمہ کو دوہزار درہم ادھار دیئے،جب ادائیگی کا وقت آیا تو میں نے کہا: میرا قرض ادا کرو، انہوں نے کہا: مجھے آئندہ سال تک مہلت دو، لیکن میں نے مہلت دینے سے انکار کر دیا، پس میں نے اس سے لے لیے، پھر میں اس کے پاس بعد میں آیا، انھوں نے کہا: تو تو میرے ساتھ چمٹ ہی گیا ہے اور تو نے مجھے روک دیا ہے، میں نے کہا: جی ہاں، اور یہ تمہارا اپنا عمل ہی ہے، انھوں نے کہا: میرا کیا معاملہ ہے؟ میں نے کہا: تم نے مجھے یہ حدیث بیان کی تھی کہ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک ادھار نصف صدقہ کے قائم مقام ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا: جی ہاں، بات ایسے ہی ہے، پھر انھوں نے کہا: تو پھر اب لے لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6008

۔ (۶۰۰۸)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((منْ أَرَادَ أَنْ تُسْتَجَابَ دَعوَتُہُ وَأَنْ تُکْشَفَ کُرْبَتُہُ فَلْیُفَرِّجْ عَنْ مُعْسِرٍ۔)) (مسند احمد: ۴۷۴۹)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو چاہتا ہے کہ اس کی دعاقبول ہواور مصیبت چھٹ جائے تو وہ تنگدست کے قرض کے معاملے میں اس پر آسانی پیدا کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6009

۔ (۶۰۰۹)۔ عَنْ مَسْلَمَۃَ بْنِ مُخَلَّدٍ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا فِی الدُّنْیَا سَتَرَہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ، وَمَنْ نَجّٰی مَکْرُوْبًا فَکَّ اللّٰہُ عَنْہُ کُرْبَۃً منْ کُرَبِ یَوْمِ الْقَیَامَۃِ، وَمَنْ کَانَ فِیْ حَاجَۃِ أَخِیْہِ کَانَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ فِی حَاجَتِہِ)) (مسند احمد:۱۷۰۸۴)
۔ سیدنا مسلمہ بن مخلد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو دنیا میں مسلمان کی عیب پوشی کرے گا، اللہ تعالی دنیا وآخرت میںاس کی عیب پوشی کرے گا،جومصیبت زد ہ کو نجات دلائے گا، اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے مصائب سے ایک مصیبت سے آزاد کرے گااور جو شخص اپنے بھائی کی مدد میں رہے گا، اللہ تعالی اس کی حاجت پوری کرنے میں رہے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6010

۔ (۶۰۱۰)۔ عَنْ اِبْرَاھِیْمَ بْنِ اِسْمَاعِیْلَ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ اَبِیْ رَبِیْعَۃَ الْمَخْزُوْمِیِّ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِسْتَسْلَفَ مِنْہُ حِیْنَ غَزَا حُنَیْنًا ثَلَاثِیْنَ أَوْ أَرْبَعِیْنَ أَلْفًا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَضَاہُ اِیَّاہُ ثُمَّ قَالَ: ((بَارَکَ اللّٰہُ لَکَ فِیْ أَھْلِکَ وَمَالِکَ، اِنَّمَا جَزَائُ السَّلَفِ الْوَفَائُ وَالْحَمْدُ۔)) (مسند احمد: ۱۶۵۲۳)
۔ سیدنا عبداللہ بن ابی ربیعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوۂ حنین کے موقع پر اس سے تیسیا چالیس ہزار درہم قرض لیا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غزوہ سے واپس تشریف لائے تو اس کو قرضہ اداکیا اور دعا دیتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی آپ کے اہل اور مال میں برکت دے، ادھار کا صلہ یہی ہے کہ اسے پوراپورا واپس کیاجائے اور اس کی تعریف کرکے شکریہ ادا کیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6011

۔ (۶۰۱۱)۔ عَنْ اَبِيْ ھُرَیْرَۃَ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِيْ اِسْرَائِیْلَ سَاَلَ رَجُلًا اَنْ یُسْلِفَہٗ اَلْفَ دِیْنَارٍ ، فَقَالَ لَہٗ: اِئْتِنِيْبِشُھَدَائَاُشْھِدُھُمْعَلَیْکَ، فَقَالَ: کَفٰی بِاللّٰہِ شَھِیْدًا۔ قَالَ: فَاْتِنِيْ بِکَفِیْلٍ۔ قَالَ: کَفٰی بِاللّٰہِ کَفِیْلًا،قَالَ: صَدَقْتَ۔ قَالَ: فَدَفَعَ اِلَیْہِ اَلْفَ دِیْنَارٍ اِلٰی اَجَلٍ مُسَمًّی، فَخَرَجَ فِيْ الْبَحْرِ، وَقَضٰی حَاجَتَہٗوَجَائَالْاَجَلُالَّذِيْاَجَّلَلَہٗ،فَطَلَبَمَرْکَبًا،فَلَمْیَجِدْہُ، فَاَخَذَ خَشَبَۃً فَنَقَرَھَا فَاَدْخَلَ فِیْھَا اَلْفَ دِیْنَارٍ، وَکَتَبَ صَحِیْفَۃً اِلٰی صَاحِبِھَا ثُمَّ زَجَّجَ مَوْضِعَھَا، ثُمَّ اَتٰی بِھَا الْبَحْرَ فَقَالَ: اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ قَدْ عَلِمْتَ اَنِّيْ اسْتَسْلَفْتُ مِنْ فُلَانٍ اَلْفَ دِیْنَارٍ فَسَاَلَنِيْ شُھُوْدًا، وَسَاَلَنِيْ کَفِیْلًا، فَقُلْتُ: کَفٰی بِاللّٰہِ کَفِیْلًا، فَرَضِيَ بِکَ وَجَھِدْتُّ اَنْ اَجِدَ مَرْکَبًا اَبْعَثُ اِلَیْہِ بِحَقِّہٖ،فَلَمْاَجِدْ،وَاِنِّيْاسْتَوْدَعْتُکَھَا،فَرَمٰی بِھَا فِيْ الْبَحْرِ! فَخَرَجَ الرَّجُلُ الَّذِيْ کَانَ اَسْلَفَہٗیَنْظُرُ لَعَلَّ مَرْکَبًا یَقْدُمُ بِمَالِہٖ،فَاِذَاھُوَبِالْخَشَبَۃِ الَّتِيْ فِیْھَا الْمَالُ، فَاَخَذَھَا حَطَبًا، فَلَمَّا کَسَرَ ھَا وَجَدَ الْمْالَ وَالصَّحِیْفَۃَ، فَاَخَذَھَا، فَلَمَّا قَدِمَ الرَّجُلُ قَالَ لَہٗ: اِنِّيْلَمْاَجِدْمَرْکَبًایَخْرُجُ، فَقَالَ: اِنَّ اللّٰہَ اَدّّٰی عَنْکَ الَّذِيْ بَعَثْتَ بِہٖفِیْ الْخَشَبَۃِ۔ فَانْصَرَفَ بِالْاَلِفِ رَاشِدًا۔)) (مسند احمد: ۸۵۷۱)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بنو اسرائیل کے ایک آدمی نے کسی سے ایک ہزار دینار ادھار لینے کا سوال کیا۔ اس نے کہا: کوئی گواہ لاؤ، جسے میں تجھ پر گواہ بنا سکوں۔ اس نے کہا: اللہ ہی بطورِ گواہ کافی ہے۔ اس نے کہا: تو پھر کوئی کفیل لاؤ۔ اس نے کہا: اللہ ہی بطورِ کفیل کافی ہے۔ اس نے کہا: تو نے سچ کہا ہے۔ پس اس نے اسے ایک مقررہ وقت تک ایک ہزار دینار قرضہ دے دیا۔ وہ آدمی سمندر کی طرف روانہ ہو گیا اور اپنی ضرورت پوری کی۔ جب مقررہ وقت آ پہنچاتو اس نے کوئی سواری تلاش کی، لیکن نہ مل سکی۔ سو اس نے ایک لکڑی لی اور اس میں کھدائی کر کے ایک ہزار دینار رکھ دیا اور ان کے مالک کی طرف ایک خط لکھا اور (لوہے وغیرہ کے ذریعے اس سوراخ کو) بند کر دیا، پھر وہ لکڑی لے کر سمندر کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ! تو جانتاہے کہ میں نے فلاں آدمی سے ایک ہزار دینا ادھار لیا تھا، جب اس نے مجھ سے شاہد اور کفیل کا مطالبہ کیا تو میں نے کہا تھا کہ اللہ ہی بطورِ کفیل کافی ہے۔ وہ (تیری کفالت پر) راضی ہو گیا تھا اور اب میں نے سواری تلاش تو کی تاکہ اس کا حق اس تک پہنچا دوں، لیکن سواری نہیں مل رہی۔ اب میں اس مال کو تیرے سپرد کرتا ہوں۔ پھر اس نے وہ لکڑی سمندر میں پھینک دی۔ اُدھرادھار دینے والا آدمی اس غرض سے نکلا کہ شاید (کوئی سوار) کسی سواری پر سوار ہو کر (میرا قرضہ چکانے کے لیے) میرا مال لے کر آ رہا ہو۔ اچانک (اسے سمندر کے کنارے پر) ایک لکڑی نظر آئی جس میں اس کا مال تھا۔ اس نے ایندھن کا کام لینے کے لیے وہ لکڑی اٹھا لی، جب اسے توڑا تو اسے مال اور خط موصول ہوا، اس نے وہ لے لیا۔ بعد میں قرضہ لینے والا آدمی (ایک ہزار دینار لے کر) خود بھی پہنچ گیا اور کہا: مجھے کوئی سواری نہیں مل سکی تھی (لہٰذا اب یہ قرضہ چکانے آیا ہوں)۔ قرضہ دینے والے نے کہا: اللہ تعالی نے مجھ تک وہ چیز پہنچا دی، جو تو نے لکڑی میں بھیجی تھی۔ سو وہ کامیاب ہو کر واپس پلٹ گیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6012

۔ (۶۰۱۲)۔ عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِیَۃَ قَالَ: بِعْتُ مِنَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَکْرًا فَأَتَیْتُہُ أَتَقَاضَا فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِقْضِنِیْ ثَمْنَ بَکْرِیْ، فقَالَ: ((أَجَلْ، لَا أَقْضِیْکَہَا اِلَّا نَجِیْبَۃً۔)) قَالَ: فَقَضَانِیْ فَأَحْسَنَ قَضَائِیْ، قَالَ: وَجَائَ أَعْرَابِیٌّ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِقْضِنِیْ بَکْرِیْ فَأَعْطَاہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَمَلًا قَدْ أَسَنَّ، فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ھٰذَا خَیْرٌ مِنْ بَکْرِیْ، قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ خَیْرَ الْقَوْمِ خَیْرُھُمْ قَضَائً۔)) (مسند احمد: ۱۷۲۷۹)
۔ سیدنا عرباض بن ساریہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایک اونٹ فروخت کیا، پھر جب میں اس کی قیمت کا تقاضا کرنے کے لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا تو کہا: اے اللہ کے رسول! میرے اونٹ کی قیمت اداکیجئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا: ہاں ضرور، بلکہ میں تجھے عطا نہیں کروں گا، مگر اس سے عمدہ اونٹ۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے میرا قرض چکایا اور اچھی ادائیگی کی، اتنے میں ایک بدّو آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرےاونٹ کی قیمت ادا کرو۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو بڑا اونٹ عطا کیا، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ اونٹ تو میرے اونٹ سے بہتر ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ شخص قوم کا بہترین فرد ہے، جو ادائیگی کے لحاظ سے بہتر ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6013

۔ (۶۰۱۳)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: کَانَ لِیْ عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دَیْنٌ فَقَضَانِیْ وَزَادَنِیْ۔ (مسند احمد: ۱۴۲۸۴)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ذمہ میراقرض تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ مجھے ادا کیا اور زیادہ بھی دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6014

۔ (۶۰۱۴)۔ عَنْ اَبِیْ رَافِعٍ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِسْتَسْلَفَ مِنْ رَجُلٍ بَکْرًا فَأَتَتْہُ اِبِلٌ مِنْ اِبِلِ الصَّدْقَۃِ، فَقَالَ: ((أَعْطُوْہُ)) فَقَالُوْا: لَا نَجِدُ لَہُ اِلَّا رَبَاعِیًا خِیَارًا، قَالَ: ((اَعْطُوْہُ فَاِنَّ خِیَارَ النَّاسِ أَحْسَنُہُمْ قَضَائً۔)) (مسند احمد: ۲۷۷۲۳)
۔ سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی سے ادھار اونٹ لیا تھا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس صدقہ کے اونٹ آئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اِس کو اس کااونٹ دے دو۔ صحابہ نے کہا: اب تو ہمارے پاس چار دانتوں والا (چھ سال عمر والا) جو اس کے اونٹ سے اچھا اور بہتر اونٹ ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہی اِس کو دے دو، کیونکہ لوگوں میں بہترین آدمی وہی ہے، جواچھے طریقے سے قرض کی ادائیگی کرتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6015

۔ (۶۰۱۵)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ أَنَّ رَجُلًا أَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَتَقَاضَاہُ (وَفِیْ لَفْظٍ: یَتَقَاضَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعِیْرًا) فَاَغْلَظَ لَہُ، قَالَ: فَہَمَّ بِہٖأَصْحَابُہُ،فَقَالَ: ((دَعُوْہُفَاِنَّلِصَاحِبِالْحَقِّمَقَالًا۔)) قَالَ: ((اشْتَرُوْالَہُبَعِیْرًا فَأَعْطُوْہُ اِیَّاہُ (وَفِیْ لَفْظٍ: اِلْتَمِسُوْا لَہُ مِثْلَ سِنِّ بَعِیْرِہِ)۔)) قَالُوْا: لَا نَجِدُ اِلَّا سِنًّا أَفْضَلَ مِنْ سِنَّہٖ،قَالَ: ((فَاشْتَرُوْہُفَأَعْطُوْہُاِیَّاہُ فَاِنَّ مِنْ خَیْرِکُمْ أَحْسَنَکُمْ قَضَائً۔)) (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ) قَالَ الْاَعْرَابِیُّ: أَوْفَیْتَنِیْ أَوْفَاکَ اللّٰہُ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ خَیْرَکُمْ خَیْرُکُمْ قَضَائً۔)) (مسند احمد: ۹۳۷۹)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ایک اونٹ کے قرض کی ادائیگی کامطالبہ کردیا اور سخت رویہ اختیار کیا، صحابہ کرام نے اس کے ساتھ کوئی کاروائی کرنے کا ارادہ کیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑدو، جس نے حق لیناہوتاہے، وہ باتیں کرتا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک اونٹ خرید کر اس کو ادا کرو۔ صحابہ نے کہا:اس کے اونٹ سے بہتر عمر والا اونٹ ہی میسر آ رہا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہی خرید کر دے دو، بے شک بہتر وہی ہے، جو قرض کی ادائیگی اچھے انداز میں کرتاہے۔ دیہاتی نے کہا:آپ نے مجھے میرے حق سے زیادہ دیا ہے، اللہ تعالی بھی آپ کو زیادہ دے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے بہتر وہ ہے، جو بہتر طورپر قرض ادا کرتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6016

۔ (۶۰۱۶)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((دَخَلَ رَجُلٌ الْجَنَّۃَ بِسَمَاحَتِہِ قَاضِیًا وَمُقْتَضِیًا۔)) (مسند احمد: ۶۹۶۳)
۔ قرضہ اس لالچ میں دینا درست نہیں ہے کہ ادائیگی کے وقت اس سے بہتر چیز دی جائے گی، البتہ قرض دار اپنی طرف سے بہتر انداز میں ادائیگی کر سکتا ہے، بہرحال قرض خواہ کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ اس قسم کی حرص رکھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6017

۔ (۶۰۱۷)۔ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ الْجُہَنِیِّ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ لِأَصْحَابِہِ: ((لَا تُخِیْفُوْا أَنْفُسَکُمْ، أَوْ قَالَ: الَأَنْفُسَ۔)) فَقِیْلَ لَہُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَمَا نُخِیْفُ أَنْفُسَنَا؟ قَالَ: ((الدَّیْنَ۔)) (مسند احمد: ۱۷۵۴۲)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک آدمی اس بناء پر جنت میں داخل ہو گیا کہ وہ ادائیگی کے وقت اور تقاضا کرتے وقت نرمی (اور فراخ دلی) سے کام لیتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6018

۔ (۶۰۱۸)۔ (وَعِنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لا تُخِیْفُوْا أَنْفُسَکُمْ بَعْدَ أَمْنِہَا)) قَالُوْا: وَمَا ذَاکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ!؟ قَالَ: ((الدَّیْنُ۔)) (مسند احمد: ۱۷۴۵۳)
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے صحابہ سے فرمایا: اپنے آپ کو خوف میں مبتلا نہ کر دیا کرو۔ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسو ل!کون سی چیز ہمیں خوف وہراس میں مبتلا کر سکتی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قرض۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6019

۔ (۶۰۱۹)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ مَاتَ وَعَلَیْہِ دَیْنٌ، فَلَیْسَ بِالدِّیْنَارِ وَلَا بِالدِّرْھَمِ، وَلٰکِنَّہَا الْحَسَنَاتُ وَالسَّیِّئَاتُ۔)) (مسند احمد: ۵۳۸۵)
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: امن کے بعد اپنے نفسوں کو خوف میں مبتلا نہ کر دیا کرو۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ کیسے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قرض لے کر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6020

۔ (۶۰۲۰)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((أَعَوْذُبِاللّٰہِ مِنَ الْکُفْرِ وَالدَّیْنِ۔)) فَقَالَ رَجُلٌ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَیَعْدِلُ الدَّیْنُ بِالْکُفْرِ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((نَعَمْ)) (مسند احمد: ۱۱۳۵۳)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کو اس حال میں موت آئے کہ وہ مقروض ہو (تو وہ دیکھ لے کہ) وہاں دینار ودرہم تو نہیں ہوں گے، بلکہ نیکیوں اور بدیوں کا تبادلہ ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6021

۔ (۶۰۲۱)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: بَعَثَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلَی حُلَیْقِ نِ النَّصْرَانِیِّ لِیَِبْعَثَ إِلَیْہِ بِأَثْوَابٍ إِلَی الْمَیْسَرَۃِ، فَقُلْتُ: بَعَثَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکَ لِتَبْعَثَ اِلَیْہِ بِأَثْوَابٍ اِلَی الْمَیْسَرَۃِ فَقَالَ: وَمَا الْمَیْسَرَۃُ؟ وَمَتَی الْمَیْسَرَۃُ؟ وَاللّٰہِ! مَالِمُحَمَّدٍ ثَاغِیَۃٌ وَلَا رَاغِیَہٌ، فَرَجَعْتُ فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمَّا رَآنِیْ قَالَ: ((کَذَبَ عَدُوُّ اللّٰہِ أَنَا خَیْرُ مَنْ یُبَایَعُ، لِأَنْ یَلْبَسَ اَحَدُکُمْ ثَوْبًا مِنْ رِقَاعٍ شَتّٰی خَیْرٌ لَہُ مِنْ أَنْ یَأْخُذَ بِأَمَانَتِہِ أَوْ فِیْ أَمَانَتِہِ مَا لَیْسَ عِنْدَہُ۔)) (مسند احمد: ۱۳۵۹۴)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ دعا کرتے تھے: میں کفر اورقرض سے اللہ تعالی کی پناہ مانگتا ہوں۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا قر ض، کفر کے برابر ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6022

۔ (۶۰۲۲)۔ عَنْ عِکْرَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: کَانَ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثَوْبَانِ عُمَانِیَّانِ أَوْ قَطَرِیَّانِ، فَقَالَتْ لَہُ عَائِشَۃُ: إِنَّ ھٰذَیْنِ ثَوْبَانِ غَلِیْظَانِ تَرْشَحُ فِیْہِمَا فَیَثْقُلَانِ عَلَیْکَ وَإِنَّ فُلَانًا جَائَ ہُ بَزٌّ فَابْعَثْ إِلَیْہِیَبِیْعُکَ ثَوْبَیْنِ اِلَی الْمَیْسَرَۃِ، قَالَ: قَدْ عَرَفْتُ مَایُرِیْدُ مُحَمَّدٌ، اِنَّمَا یُرِیْدُ أَنْ یَذْھَبَ بِثَوْبِیْ أَیْ لا یُعْطِیْنِیْ دَرَاھِمِیْ، فَبَلَغَ ذٰلِکَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ شُعْبَۃُ: أَرَاہُ قَالَ: ((قَدْ کَذَبَ، لَقَدْ عَرَفُوْ أَنِّیْ أَتْقَاھُمْ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔)) أَوْ قَالَ: ((أَصْدَقُہُمْ حَدِیْثًا وَآداھُمْ لِلْاَمَانَۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۵۶۵۶)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حلیق نصرانی کے پاس بھیجا تاکہ وہ آسانی تک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف کچھ کپڑے بھیج دے، پس میں اس کے پاس آیا اور کہا: رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے تیری طرف اس لیے بھیجا ہے کہ تم آسانی تک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف کچھ کپڑے بھیج دو، لیکن اس نے (طعن کرتے ہوئے) کہا: آسانی کیا ہوتی ہے اور یہ کب ہوتی ہے؟ اللہ کی قسم! محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بکری ہے نہ اونٹ۔ میں انس یہ بات سن کر واپس آ گیا اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ گیا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے دیکھا تو فرمایا: یہ اللہ کا دشمن جھوٹ بول رہا ہے، میں سب سے بہتر لین دین کرنے والا ہوں، (لیکنیاد رکھو کہ) اگر کوئی آدمی مختلف ٹکڑوں سے بنا ہوا کپڑا پہن لے تو یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ وہ اپنی امانت کی وجہ سے کوئی ایسی چیز حاصل کرے، جو اس کے پاس نہ ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6023

۔ (۶۰۲۳)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ أَخَذَ مِنْ أَمْوَالِ النَّاسِ یُرِیْدُ أَدَائَھَا أَدَّاھَا اللّٰہُ عَنْہُ وَمَنْ أَخَذَھَا یُرِیْدُ اِتْلَافَہَا أَتْلَفَہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ۔)) (مسند احمد: ۸۷۱۸)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو عمانییا قطری کپڑے زیب تن کئے ہوئے تھے، میں نے کہا کہ یہ دو کپڑے تو موٹے ہیں، جب آپ کو ان میں پسینہ آتا ہے تو یہ وزنی ہوجاتے ہیں، فلاں تاجر کے ہاں ایک قسم کے کپڑے آئے ہیں، اگر آپ اس کی طرف پیغام بھیج دیں کہ وہ آسانی تک دو کپڑے آپ کو فروخت کردے۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو پیغام بھیجا تو اس نے کہا: میں جانتا ہوں کہ محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کیا چاہتا ہے، وہ میرے کپڑے پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، یعنی وہ اس کے عوض میں میرے درہم ادا نہیں کرے گا، جب یہ بات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو معلوم ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یقینا وہ جھوٹ بول رہا ہے، یہ لوگ جانتے ہیں کہ میں ان سب سے زیادہ اللہ تعالی سے ڈرنے والا، سب سے زیادہ سچا اور سب سے زیادہ امانت کو ادا کرنے والا ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6024

۔ (۶۰۲۴)۔ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ حَجْشٍ أَنَّ رَجُلًا جَائَ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: مَالِیْیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنْ قُتِلْتُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ؟ قَالَ: ((الْجَنَّۃُ۔)) فَلَمَّا وَلّٰی قَالَ: (( اِلَّا الدَّیْنَ سَارَّنِیْ بِہٖجِبْرِیْلُ آنِفًا۔)) (مسند احمد: ۱۹۲۸۷)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو انسان لوگوں سے (قرض وغیرہ کے طور پر) مال لیتا ہے اور اس کاارادہ واپس اداکرنے کا بھی ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ ادائیگی میں اس کی مدد کرتا ہے، لیکن جوانسان لوگوں کامال اس ارادہ سے لیتا ہے کہ اسے ضائع کر دے تو اللہ تعالی بھی اس کو تلف کر دیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6025

۔
۔ سیدنا محمد بن عبداللہ بن جحش ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! اگر میں اللہ کی راہ میں قتل ہو جاؤں تو مجھے اس کا کیا صلہ ملے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت ملے گی۔ پھر جب وہ آدمی جانے لگا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مگر قرض معاف نہیں ہو گا، ابھی جبریل نے میرے ساتھ سرگوشی کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6026

۔ (۶۰۲۶)۔ عَنْ سَلْمَۃَ بْنِ الْاَکْوَعِ قَالَ: کُنْتُ جَالِسًا مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأُتِیَ بِجَناَزَۃٍ فَقَالَ: ((ھَلْ تَرَکَ مِنْ دَیْنٍ؟۔)) قَالُوْا: لَا، قَالَ: ((ھَلْ تَرَکَ مِنْ شَیْئٍ؟)) قَالُوْا: لَا، قَالَ: ((نُصَلِّیْ عَلَیْہِ۔)) ثُمَّ أُتِیَ بِأُخْرٰی، فَقَالَ: ((ھَلْ تَرَکَ مِنْ دَیْنٍ؟)) قَالُوْا: لا، قَالَ: ((ھَلْ تَرَکَ مِنْ شَیْئٍ؟)) قَالُوْا: نَعَمْ، ثَلَاثَۃَ دَنَانِیْرَ، قَالَ: فَقَالَ بِأَصَابِعِہِ: ((ثَلَاثَ کَیَّاتٍ۔)) قَالَ: ثُمَّ أُتِیَ بِالثَّالِثَۃِ، فَقَالَ: ((ھَلْ تَرَکَ مِنْ دَیْنٍ؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((ھَلْ تَرَکَ مِنْ شَیْئٍ؟)) قَالُوْا: لا، قَالَ: ((فَصَلُّوْا عَلٰی صَاحِبِکُمْ۔)) فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْاَنْصَارِ (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ: یُقَالُ لَہُ اَبُوْ قَتَادَۃَ): عَلَیَّ دَیْنُہُ،یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: فَصَلّٰی عَلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۱۶۶۲۴)
۔ سیدنا سلمہ بن اکوع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک جنازہ لایا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیا اس میت نے کوئی قرضہ چھوڑا ہے؟ لوگوں نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا اس نے کوئی ترکہ چھوڑا ہے؟ لوگوں نے کہا: جی نہیں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی نماز جنازہ ادا کی، پھر ایک اورجنازہ لایا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں پوچھا: اس نے کچھ قرض چھوڑا ہے؟ انھوں نے کہا: جی نہیں، پھر فرمایا: کوئی ترکہ چھوڑا ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، تین دینار چھوڑے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انگلیوں پر شمارکرتے ہوئے فرمایا: یہ آگ کے تین داغ ہیں۔ پھر تیسرا جنازہ لایا گیا،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: یہ مقروض تھا؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، یہ مقروض تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی ترکہ بھی چھوڑا ہے؟ انھوں نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر خود ہی اس کی نماز جنازہ پڑھ لو۔ یہ سن کر سیدنا ابوقتادہ انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس کا قرضہ میرے ذمہ ہے، پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6027

۔ (۶۰۲۷)۔ عَنْ اَبِیْ مُوْسَی الْأَشْعَرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ اَعْظَمَ الذُّنُوْبِ عِنْدَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ أَنْ یَلْقَاہُ عَبْدٌ بِہَا بَعْدَ الْکَبَائِرِ الَّتِیْ نَہٰی عَنْہَا أَنْ یَمُوْتَ الرَّجُلُ وَعَلَیْہِ دَیْنٌ لَا یَدَعَ لَہُ قَضَائً۔)) (مسند احمد: ۱۹۷۲۴)
۔ سیدنا ابوموسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ہاں (معروف) منہی عنہ کبیرہ گناہوں کے بعد سب سے بڑاگناہ یہ ہے کہ آدمی کو اس حال میں موت آئے کہ وہ مقروض ہو اور اس نے اسے پورا کرنے کے لئے ترکہ بھی نہ چھوڑا ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6028

۔ (۶۰۲۸)۔ عَنْ صُہَیْبِ بْنِ سِنَانٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَیُّمَا رَجُلٍ اِدَّانَ مِنْ رَجُلٍ دَیْنًا وَاللّٰہُ یَعْلَمُ مِنْہُ أَنَّہُ لَا یُرِیْدُ أَدَائَہُ إِلَیْہِ فَغَرَّہُ بِاللّٰہِ، وَاسْتَحَلَّ مَالَہُ بِالْبَاطِلِ، لَقِیَ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّیَوْمَیَلْقَاہُ وَھُوَ سَارِقٌ۔)) (مسند احمد: ۱۹۱۴۰)
۔ سیدنا صہیب بن سنان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی کسی دوسرے شخص سے قرض لے اور اللہ تعالی اس کے بارے میں جانتا ہو کہ یہ ادا نہیں کرنا چاہتا تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اس نے اللہ تعالی کے نام پر دھوکہ دیا اور باطل طریقے سے اس کا مال حاصل کیا، ایسا آدمی اللہ تعالی کو اس حال میں ملے گا کہ وہ چور ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6029

۔ (۶۰۲۹)۔ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ جَحْشٍ قَالَ: کُنَّا جُلُوْسًا بِفِنَائِ الْمَسْجِدِ حَیْثُ تُوْضَعُ الْجَنَائِزُ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَیْنَ ظَہْرَیْنَا فَرَفَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَصَرَہُ قِبلَ السَّمَائِ فَنَظَرَ ثُمَّ طَأْطَأَ بَصَرَہُ وَوَضَعَ یَدَہُ عَلٰی جَبْہَتِہِ ثُمَّ قَالَ: ((سُبْحَانَ اللّٰہِ! سُبْحَانَ اللّٰہِ! مَاذَ اَنْزَلَ مِنَ التَّشْدِیْدِ۔)) قَالَ: فَسَکَتْنَا یَوْمَنَا وَلَیْلَتَنَا فَلَمْ نَرَ اِلَّا خَیْرًا حَتّٰی أَصْبَحْنَا قَالَ مُحَمَّدُ: فَسَاَلْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا التَّشْدِیْدُ الَّذِیْ نَزَلَ؟ قَالَ: ((فِی الدَّیْنِ، وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لَوْ أَنَّ رَجُلًا قُتِلَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ثُمَّ عَاشَ ثُمَّ قُتِلَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ثُمَّ عَاشَ ثُمَّ قُتِلَ وَعَلَیْہِ دَیْنٌ مَا دَخَلَ الْجَنَّۃَ حَتّٰییَقْضِیَ دَیْنَہُ۔)) (مسند احمد: ۲۲۸۶۰)
۔ سیدنا محمد بن عبداللہ بن جحش ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم مسجد کے صحن میں اس مقام پر بیٹھے ہوئے تھے، جہاں جنازے رکھے جاتے تھے،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی ہمارے درمیان تشریف فرماتھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اچانک اپنی نگاہ کو آسمان کی جانب اٹھاکر دیکھا، پھر اپنی نظر جھکا لی اور اپنا دست مبارک اپنی پیشانی پر رکھا اور فرمایا: سبحان اللہ ! کتنی سختی نازل ہو رہی ہے۔ ہم ایک دن رات تک تو خاموش رہے، جبکہ ہم نے خیر ہی پائی، اگلے دن جب صبح ہوئی تو سیدنا محمد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پوچھا: وہ نازل ہونے والی سختی کون سی تھی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ قرض کے بارے تھی، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جان ہے!اگر کوئی اللہ کی راہ میں قتل ہوجائے، پھر زندہ ہو، پھر اللہ کی راہ میں قتل ہو جائے، پھر زندہ ہو، پھر قتل ہو، پھر زندہ ہو اور اس پر قرض ہو، تو وہ جب تک قرض ادا نہیں کرے گا، اس وقت تک جنت میں داخل نہیں ہو سکے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6030

۔ (۶۰۳۰)۔ عَنْ سَمُرَۃَ ْبِن جُنْدُبٍ قَالَ: کُنَّا مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ جَنَازَۃٍ فَقَالَ: ((أَھَاھُنَا مِنْ بَنِیْ فُلَانٍ أَحَدٌ؟۔)) قَالَھا ثَلَاثًا، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَامَنَعَکَ فِی الْمَرَّتَیْنِ الْأُوْلَیَیْنِ أَنْ تَکُوْنَ أَجَبْتَنِیْ؟ أَمَا اِنِّیْ لَمْ أُنَوِّہْ بِکَ اِلَّا لِخَیْرٍ، إِنَّ فُلَانًا لِرَجُلٍ مِنْہُمْ مَاتَ، إِنَّہُ مَأْسُوْرٌ (وَفِیْ لَفْظٍ: إِنَّہُ مَحْبُوْسٌ عَنِ الْجَنَّۃِ) بِدَیْنِہِ۔)) قَالَ: قَالَ: لَقَدْ رَأَیْتُ أَھْلَہُ وَمَنْ یَتَحَزَّنَ لَہُ قَضَوْا عَنْہُ حَتّٰی مَاجَائَ أَحَدٌ یَطْلُبُہُ بِشَیْئٍ۔ (مسند احمد: ۲۰۴۹۴)
۔ سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ایک دن ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک جنازے میں شریک تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بنی فلا ں کا کوئی آدمییہاں موجو د ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین دفعہ یہ بات دوہرائی، بالآخر ایک آدمی کھڑا ہوا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: کس چیز نے تجھے پہلی دو بار جواب دینے سے روکے رکھا، میں نے تیرے ساتھ بھلائی ہی کرنی تھی، بات یہ ہے کہ تمہارا فلاں آدمی اپنے قرضے کی وجہ سے جنت سے روک دیا گیا ہے۔ وہ کہتے ہیں: میں نے اس میت کے گھر والوں کو اور اس کے لیے غمزدہ ہونے والوں کو دیکھا کہ انھوں نے اس کا قرضہ اس طرح ادا کیا کہ کسی چیز کا مطالبہ کرنے والا کوئی شخص بھی باقی نہیں رہا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6031

۔ (۶۰۳۱)۔ وَعَنْہُ أَیْضًا عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((عَلَی الْیَدِ مَا أَخَذَتْ حَتّٰی تُوَدِّیَہُ۔)) وَفِیْ لَفْظٍ: ((حَتّٰی تُؤَدِّیَ)) (مسند احمد: ۲۰۳۴۶)
۔ سیدنا سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاتھ جو کچھ لیتاہے، وہ ادائیگی تک اس کے ذمے ہی رہتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6032

۔ (۶۰۳۲)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَۃٌ مَا کَانَ عَلَیْہِ دَیْنٌ۔)) (مسند احمد: ۱۰۱۵۹)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مؤمن کی روح اس وقت تک معلق رہتی ہے، جب تک اس پرقر ض باقی رہتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6033

۔ (۶۰۳۳)۔ عَنْ سَعْدِ بْنِ الْأَطْوَلِ قَالَ: مَاتَ أَخِیْ وَتَرَکَ ثَلَاثَمِائَۃِ دِیْنَارٍ وَتَرَکَ صِغَارًا، فَأَرَدْتُّ أَنْ أُنْفِقَ عَلَیْہِمْ، فَقَالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ أَخَاکَ مَحْبُوْسٌ بِدَیْنِہِ فَاذْھَبْ فَاقْضِ عَنْہُ۔)) قَالَ: فَذَھَبْتُ فَقَضَیْتُ عَنْہُ ثُمَّ جِئْتُ فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَدْ قَضَیْتُ عَنْہُ وَلَمْ یَبْقَ اِلَّا امْرَأَۃٌ تَدَّعِیْ دِیْنَارَیْنِ وَلَیْسَتْ لَھَا بَیِّنَۃٌ، قَالَ: ((أَعْطِہَا، فَاِنَّہَا صَادِقَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۱۷۳۵۹)
۔ سیدنا سعد بن اطول ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میرابھائی فوت ہو گیا اورتین سو دینا ر ترکہ چھوڑا ہے، اس نے چھوٹے چھوٹے بچے بھی چھوڑے ہیں، میں نے ارادہ کیا کہ یہ دینار ان پر خرچ کروں گا، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: تیرا بھائی قرض کی وجہ سے روکا ہوا ہے، اس لیے جا اوراس کا قرض اداکر۔ پس میں گیااور اس کا سارا قرض اداکر کے پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میںنے اپنے بھائی کاتمام قرض چکا دیا ہے، البتہ ایک عورت رہ گئی ہے، وہ دودیناروںکادعوی کرتی ہے، لیکن اس کے پاس کوئی دلیل نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو اسے بھی دے، کیونکہ وہ سچی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6034

۔ (۶۰۳۴)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَا یُصَلِّیْ عَلٰی رَجُلٍ عَلَیْہِ دَیْنٌ، فَأُتِیَ بِمَیِّتٍ فَسَأَلَ: ((ھَلْ عَلَیْہِ دَیْنٌ؟)) قَالُوْا: نَعَمْ، دِیْنَارَانَ، قَالَ: ((صَلُّوْا عَلٰی صَاحِبِکُمْ۔)) فَقَالَ أَبُوْقَتَادَۃَ: ھُمَا عَلَیَّیَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فصَلّٰی عَلَیْہِ، فَلَمَّا فَتَحَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ عَلٰی رَسُوْلِہِ قَالَ: ((أَنَا أَوْلٰی بِکُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِہِ فَمَنْ تَرَکَ دَیْنًا فَعَلَیَّ وَمَنْ تَرَکَ مَالًا فَلِوَرَثَتِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۴۲۰۶)
۔ سیدنا جابربن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مقروض آدمی کی نماز جنازہ نہیں پڑھتے تھے، ایک دفعہ آپ کے پاس ایک میت لائی گئی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا کہ کیا اس پر قرض ہے ۔ لوگوں نے کہا: جی ہاں، یہ دو دینار کامقروض ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تم خود ہی اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو۔ اتنے میں سیدنا ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسو ل! وہ میرے ذمہ ہیں، تب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھی، جب اللہ تعالی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پرفتوحات کے دروازے کھولے توآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں ہر مؤمن کے اس کی جان سے بھی زیادہ قریب ہوں، اس لیے اب جو قرض چھوڑ کر مرے گا، اس کی ادائیگی میرے ذمے ہو گی اورجو مال چھوڑ کر مرے گا، وہ اس کے ورثاء کاہوگا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6035

۔ (۶۰۳۵)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: کَانَ رَسُوْل اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِذَا شَہِدَ جَنَازَۃً سَأَلَ: ((عَلٰی صَاحِبِکُمْ دَیْنٌ؟)) فَاِنْ قَالُوْا: نَعَمْ، قَالَ: ((ھَلْ لَہُ وَفَائٌ؟۔)) فَاِنْ قَالُوْا: نَعَمْ، صَلّٰی عَلَیْہِ، وَإِنْ قَالُوْا: لَا، قَالَ: ((صَلُّوْا عَلٰی صَاحِبِکُمْ۔)) فَلَمَّا فَتَحَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ عَلَیْہِ الْفُتُوْحَ، قَالَ: ((أَنَا أَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ أَنْفُسِہِمْ، فَمَنْ تَرَکَ دَیْنًا فَعَلَیَّ وَمَنْ تَرَکَ مَالًا فَلِوَرَثَتِہِ۔)) (مسند احمد: ۷۸۸۶)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب کسی جنازہ میں شرکت کرتے توپو چھتے: تمہارے اس ساتھی پر کوئی قر ض تو نہیں ہے؟ اگر لوگ کہتے: جی ہاں ہے، تو پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پو چھتے: تو کیا اس نے قرض پورا کرنے کے لیے کچھ مال بھی چھوڑ اہے؟ اگرلوگ کہتے کہ جی ہاں تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھا دیتے اور اگر لوگ کہتے کہ اس نے کوئی مال نہیںچھوڑا تو آ پ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے: خود اپنے ساتھی پرنماز پڑھ لو۔ پھر جب اللہ تعالی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لئے فتوحات کے دروازے کھول دئیے توآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں ایمانداروں کی جانوں سے بھی زیادہ ان کے قریب ہوں، اس لیے جوقر ض چھوڑ کر مرے گا، اس کی ادائیگی میرے ذمہ ہو گی اور جو مال چھو ڑ کر مرے گا، وہ اس کے ورثا ء کا ہوگا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6036

۔ (۶۰۳۶)۔ عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: إِنَّکُمْ تَقْرَئُ وْنَ {مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍیُّوْصٰی بِہَا أَوْ دَیْنٍ} وَإِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَضٰی بِالدَّیْنِ قَبْلَ الْوَصِیَّۃِ وَأَنَّ أَعْیَانَ بَنِیْ الْأُمِّ یَتَوَارَثُوْنَ دُوْنَ بَنِیْ الْعَلَّاتِ، یَرِثُ الرَّجُلُ أَخَاہُ لِاَبِیْہِ وَأُمِّہِ دُوْنَ أَخِیْہِ لِاَبِیْہِ۔ (مسند احمد: ۱۲۲۲)
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ تم یہ آیت پڑھتے ہو میت کی طرف سے کی گئی وصیت اور قرضے کے بعد (ترکہ تقسیم کرو) لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وصیت کو پورا کرنے سے پہلے قرضے کی ادائیگی کا فیصلہ کیا ہے، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ حکم بھی فرمایا ہے کہ عینی بھائی وارث بنیں گے، نہ کہ علاتی بھائی، بندے کا عینی بھائی وارث بنتا ہے، نہ کہ علاتی بھائی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6037

۔ (۶۰۳۷)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ أَنَّ رَجُلًا مَاتَ وَتَرَکَ مُدَبَّرًا وَدَیْنًا فَأَمَرَھُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یَبِیْعُوْہُ فِیْ دَیْنِہِ فبَاعُوْہُ بِثَمَانِ مِائَۃٍ۔ (مسند احمد: ۱۴۹۹۶)
۔ سیدنا جابربن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی فوت ہوا اور مدبر غلام اپنے ورثے میں چھوڑا، جبکہ وہ مقرو ض بھی تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوںکو حکم دیا کہ اس غلام کو اس کے قرض کی ادائیگی میں فروخت کردیں، پس انہوں نے اس کو آٹھ سو درہم میں فروخت کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6038

۔ (۶۰۳۸)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ اَبِیْیَحْیٰی عَنْ اَبِیْہِ عَنِ ابْنِ اَبِیْ حَدْرَدٍ الْاَسْلَمِیِّ أَنَّہُ کَانَ لِیَہُوْدِیٍّ عَلَیْہِ أَرْبَعَۃُ دَرَاھِمَ فَاسْتَعْدٰی عَلَیْہِ فقَالَ: یَا مُحَمَّدُ! إِنَّ لِیْ عَلٰی ھٰذَا أَرْبَعَۃَ دَرَاھِمَ وَقَدْ غَلَبَنِیْ عَلَیْہَا، فَقَالَ: ((أَعْطِہِ حَقَّہُ۔)) قَالَ: وَالَّذِیْ بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا أَقْدِرُ عَلَیْہَا، قَالَ: ((أَعْطِہِ حَقَّہُ۔)) قَالَ: وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَِدِہِ مَا أَقْدِرُ عَلَیْہَا، قَدْ أَخْبَرْتُہُ أَنَّکَ تَبْعَثُنَا اِلٰی خَیْبَرَ فَأَرْجُوْ أَنْ تُغْنِمَنَا شَیْئًا فَأَرْجِعُ فَأَقْضِیْہِ، قَالَ: ((أَعْطِہِ حَقَّہُ۔)) قَالَ: وَکَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِذَا قَالَ ثَلَاثًا لَمْ یُرَاجِعْ، فَخَرَجَ بِہٖابْنُاَبِیْ حَدْرَدٍ اِلَی السُّوْقِ وَ عَلٰی رَأْسِہِ عِصَابَۃٌ وَھُوَ مُتَّزِرٌ بِبُرْدَۃٍ فَنَزَعَ الْعِمَامَۃَ عَنْ رَأْسِہِ فَاَتَّّزَرَ بِہَا وَنَزَعَ الْبُرْدَۃَ فقَالَ: اشْتَرِ مِنِّیْ ھٰذِہٖالْبُرْدَۃَ، فَبَاعَہَا مِنْہُ بِأَرْبَعَۃِ الدَّرَاھِمِ، فَمَرَّتْ عَجُوْزٌ، فَقَالَتْ: مَالَکَ یَا صَاحِبَ رَسُوْلِ اللّٰہِ؟ فَاَخْبَرَھَا، فَقَالَتْ: دُوْنَکَ ھٰذَا بِبُرْدٍ عَلَیْہَا طَرَحَتْہُ عَلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۱۵۵۷۰)
۔ سیدنا ابو حدر د اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے ایکیہودی کے چاردرہم دینے تھے، وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس میری شکایت لے کرگیااورکہا: اے محمد! ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) اس آدمی نے میرے چار درہم دینے ہیں، لیکن اب یہ مجھ پر غالب آ گیا ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا ابو حدرد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: اس کو اس کا حق ادا کرو۔ انھوں نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا، میرے پاس گنجائش نہیں ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے پھر فرمایا: اس کا حق اداکرو۔ انھوں نے دوبارہ کہا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میرے پاس گنجائش نہیں ہے، میں نے اس یہودی کو بتایاہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں خیبر کی جانب بھیج رہے ہیں، اس لیے ہمیں امید ہے کہ مال غنیمت حاصل ہوگا اور میں واپس آکر قر ض اداکر دوں گا، لیکن آ پ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے پھر حکم دیا اور فرمایا: اس کا حق اداکر دو۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب کوئی بات تین دفعہ ارشاد فرما دیتے تو اس کے بعد مزید تکرار نہیں کرتے تھے۔ سیدنا ابن ابی حدرد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بازار گئے، سرپر ایک پگڑ ی تھی اور چادر کا تہبند باند ھ رکھاتھا، سر سے پگڑی اتاری اور اس کا تہبند باندھالیا اور چاد ر اتارلی اور آکر یہودی سے کہا: یہ چادر مجھ سے خرید لو، پس اس نے چار درہم میںیہ چادر خرید لی، اتنے میں وہاں سے ایک بڑھیا کا گزر ہوا، اس نے پوچھا: اے صحابیٔ رسول! تجھے کیا ہو گیا ہے؟ انھوں نے اس کو ساری بات بتلائی، بڑھیا کے پاس ایک چادر تھی، اس نے اس کی بات سن کر وہ اس کی طرف پھینک دی اور کہا: یہ لے چادر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6039

۔ (۶۰۳۹)۔ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ أَبَاہُ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ تَقَاضَی ابْنَ أَبِی حَدْرَدٍ دَیْنًا کَانَ لَہُ عَلَیْہِ فِی عَہْدِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی الْمَسْجِدِ فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُہُمَا حَتّٰی سَمِعَہَا رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہِ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ فِی بَیْتِہِ فَخَرَجَ إِلَیْہِمَا حَتّٰی کَشَفَ سِجْفَ حُجْرَتِہِ فَنَادَی: ((یَا کَعْبُ بْنَ مَالِکٍ!)) فَقَالَ: لَبَّیْکَیَا رَسُولَ اللّٰہِ! وَأَشَارَ إِلَیْہِ أَنْ ضَعْ مِنْ دَیْنِکَ الشَّطْرَ، قَالَ: قَدْ فَعَلْتُیَا رَسُولَ اللّٰہِ ! قَالَ: ((قُمْ فَاقْضِہِ۔)) (مسند احمد: ۲۷۷۱۹)
۔ عبد اللہ بن کعب سے مروی ہے کہ ان کے باپ سیدنا کعب بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا ابن ابی حدرد سے قرض کا مطالبہ کیا،یہ عہد ِ نبوی کی بات ہے، اس سلسلے میں ان کی آوازیں اتنی بلند ہوئیں، جبکہ وہ مسجد میں تھے، کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سن لیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھر میں تشریف فرماتھے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کی طرف آئے اور اپنے حجرہ کا پردہ ہٹایا اور یوں آواز دی: اے کعب بن مالک! انھوں نے کہا: جی اے اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی طرف اشارہ کیا کہ آدھا قرضہ معاف کر دو، انھوں نے کہا: جی میںنے کردیا ہے، اے اللہ کے رسول! آپ نے ابن ابی حدرد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: اٹھو اور باقی قرض اداکردو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6040

۔ (۶۰۴۰)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: أُصِیْبَ رَجْلٌ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ ثِمَارٍ اِبْتَاعَہَا فَکَثُرَ دَیْنُہُ، قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تَصَدَّقُوْا عَلَیْہِ۔)) قَالَ: فَتَصَدَّقَ النَّاسُ عَلَیْہِ فَلَمْ یَبْلُغْذٰلِکَ وَفَائَ دَیْنِہِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((خُذُوْا مَاوَجَدْتُمْ وَلَیْسَ لَکُمْ اِلَّا ذٰلِکَ۔)) (مسند احمد: ۱۱۳۳۷)
۔ سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد ِ مبارک میں ایک آدمی نے پھل خریدا، لیکن اس پھل پر کوئی آفت پڑی، جس کی وجہ سے وہ آدمی بہت زیادہ مقروض ہو گیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس پر صدقہ کرو۔ لوگوں نے صدقہ تو کیا، لیکن اس کی مقدار اس کے قرضے سے کم رہی، بالآخر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قرض خواہوں سے فرمایا: جو کچھ تمہیں مل رہا ہے، اُس کو لے لو اور اس کے علاوہ مزید کچھ نہیں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6041

۔ (۶۰۴۱)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ اَبِیْ بَکْرٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((یَدْعُو اللّٰہُ بِصَاحِبِ الدَّیْنِیَوْمَ الْقِیَامَۃِ حَتّٰییُوْقَفَ بَیْنَیَدَیْہِ، فَیُقَالُ: یَا ابْنَ آدَمَ! فِیْمَ أَخَذْتَ ھٰذَا الدَّیْنَ؟ وَفِیْمَ ضَیَّعْتَ حُقُوْقَ النَّاسِ؟ فَیَقُوْلُ: یَارَبِّ! اِنَّکَ تَعْلَمُ أَنِّیْ أَخَذْتُہُ فَلَمْ آکُلْ وَلَمْ أَشْرَبْ وَلَمْ أَلْبَسْ وَلَمْ أُضَیِّعْ، وَلٰکِنْ أَتٰی عَلٰییَدَیَّ إِمَّا حَرَقٌ وَإِمَّا سَرَقَ وَإِمَّا وَضِیْعَۃٌ، فَیَقُوْلُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: صَدَقَ عَبْدِیْ، أَنَا أَحَقُّ مَنْ قَضٰی عَنْکَ الْیَوْمَ، فَیَدْعُو اللّٰہُ بِشَیْئٍ فَیَضَعَہُ فِیْ کِفَّۃِ مِیْزَانِہِ فَتَرْجَحُ حَسَنَاتُہُ عَلٰی سَیِّئَاتِہِ فَیَدْخُلَ الْجَنَّۃَ بِفَضْلِ رَحْمَتِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۰۸)
۔ سیدنا عبدالرحمن بن ابی بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ مقروض آدمی کو روزِ قیامت بلا کر اپنے سامنے کھڑاکرکے کہیں گے: اے آدم کے بیٹے! یہ قرض کیوں لیا تھا؟ تو نے کس لیے لوگوں کے حقوق ضائع کئے تھے؟ وہ آدمی کہے گا: اے میرے پروردگار! تجھے معلوم ہے میں نے یہ قرض کھانے پینے، پہننے اور فضول ضائع کرنے کے لئے نہیں لیاتھا، بلکہ اپنے مال کے جل جانے یا چوری ہو جانے یا تجارت میں گھاٹا پڑنے کی وجہ سے لیا تھا، اللہ تعالیٰ کہے گا: میرے بندے نے سچ کہا ہے، لہٰذاآج میں اس کی طرف سے اس کا قرض پورا کرنے کا زیادہ حق رکھتا ہوں، پھر اللہ تعالیٰ کچھ منگوا کر اس آدمی کے ترازوکے پلڑے میںرکھے گے، جس کی وجہ سے اس کی نیکیاں اس کی برائیوں پر بھاری ہو جائیں گی، اس طرح اللہ تعالیٰ اس کو اپنی رحمت کی وجہ سے جنت میںداخل کردے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6042

۔ (۶۰۴۲)۔ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ قَالَ: کَانَتْ عَائِشَۃُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا تَدَّانُ، فَقِیْلَ لَھَا: مَا لَکِ وَلِلدَّیْنِ؟ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا مِنْ عَبْدٍ کَانَتْ لَہُ نِیّۃٌ فِیْ أَدَائِ دَیْنِہِ اِلَّا کَانَ لَہُ مِنَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ عَوْنٌ۔)) فَاَنَا اَلْتَمِسُ ذٰلِکَ الْعَوْنَ۔ (مسند احمد: ۲۵۵۰۷)
۔ محمد بن علی کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قرض لیا کرتی تھیں، جب ان سے کہاگیا کہ آپ کا قرض سے کیا تعلق ہے تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جوشخص قرض لینے کے بعد اس کو ادا کرنے کی نیت رکھے گا، تو اللہ تعالی کی طرف اس کو خصوص مدد حاصل ہو گی۔ پس میں وہ مدد تلاش کر رہی ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6043

۔ (۶۰۴۳)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ حَمَلَ مِنْ أُمَّتِیْ دَیْنًا ثُمَّ جَہَدَ فِیْ قَضَائِہِ فَمَاتَ وَلَمْ یَقْضِہِ فَأَنَا وَلِیُّہُ۔)) (مسند احمد: ۲۵۷۲۶)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت میںسے جس انسان نے قرضہ لیا اور پھر اس کو ادا کرنے کی کوشش کی، لیکن ادا کرنے سے پہلے مر گیا تو میں اس کا ذمہ دار ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6044

۔ (۶۰۴۴)۔ وَعَنْہَا أَیْضًا قَالَتْ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ کَانَ عَلَیْہِ دَیْنٌ ھَمَّہُ قَضَاؤُہُ أَوْھَمَّ بِقَضَائِہِ لَمْ یَزَلْ مَعَہُ مِنَ اللّٰہِ حَارِسٌ۔)) (مسند احمد: ۲۶۷۱۷)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ ابوالقاسم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس انسان پر قرض ہو اوراس کو چکا دینے کا ارادہ رکھتا ہو تو اللہ تعالی کی طر ف سے اس پر ایک نگہبان مقرر ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6045

۔ (۶۰۴۵)۔ عَنْ مَیْمُوْنَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّھَا اسْتَدَانَتْ دَیْنًا فَقِیْلَ لَھَا: تَسْتَدِیْنِیْنَ وَلَیْسَ عِنْدَکِ وَفَائُہُ؟ قَالَتْ: إِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَا مِنْ أَحَدٍ یَسْتَدِیْنُ دَیْنًایَعْلَمُ اللّٰہُ أَنَّہُیُرِیْدُ أَدَائَہُ اِلَّا أَدَّاہُ۔)) (مسند احمد: ۲۷۳۵۳)
۔ زوجۂ رسول سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے قرض لیا، کسی نے ان سے کہا: آپ قرض لیتی ہیں، جبکہ آپ میں واپس کرنے کی طاقت نہیں ہے؟ انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب کوئی آدمی قر ض لیتا ہے اور اس کے بارے میں اللہ تعالییہ جانتا ہے کہیہ شخص ادا کرنا چاہتا ہے تو اللہ تعالی اس کو ادا کر وا دیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6046

۔ (۶۰۴۶)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ تَرَکَ مَالًا فَلِأَھْلِہِ، وَمَنْ تَرَکَ دَیْنًا فَعَلٰی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ وَ عَلٰی رَسُوْلِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۳۲۸۴)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے مال چھوڑا، وہ اس کے اہل وعیال کے لیے ہو گا اور جس نے قرض چھوڑا وہ اللہ تعالی اور اس کے رسو ل کے ذمے ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6047

۔ (۶۰۴۷)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَنَا أَوْلَی النَّاسِ بِأَنْفُسِہِمْ، مَنْ تَرَکَ مَالًا فَلِمَوَالِیْ عَصَبَتِہِ وَمَنْ تَرَکَ ضِیَاعًا أَوْ کَلًّا فَأَنَا وَلِیُّہُ فَلِاُدْعٰی لَہُ۔)) (مسند احمد: ۸۶۵۸)
۔ سیدنا ا بو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں ایمانداروں کی جانوں سے بھی ان کے قریب ہوں، اس لیے جوشخص مال چھوڑے وہ اس کے عزیز واقارب کے لیے ہوگااور جو کوئی چھو ٹے بچے یا (قر ض وغیرہ) کا بوجھ چھوڑ کر فوت ہو، اس کا ذمہ دار میں ہوں گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6048

۔ (۶۰۴۸)۔ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((أَظَلَّ اللّٰہُ فِیْ ظِلِّہِ یَوْمَ لا ظِلَّ اِلَّا ظِلُّہُ مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا أَوْ تَرَکَ لِغَارِمٍ)) (مسند احمد: ۵۳۲)
۔ سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس شخص کو اپنے سائے میں جگہ دے گا کہ جس دن کوئی اور سایہ نہیں ہوگا، جو آدمی تنگدست کو مہلت دے گا یا چٹی بھرنے والے کو معاف کر دے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6049

۔ (۶۰۴۹)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِلَی الْمَسْجِدِ وَھُوَ یَقُوْلُ بِیَدِہِ ھٰکَذَا، فَأَوْمَأَ اَبُوْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بِیَدِہِ اِلَی الْآرْضِ: ((مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا أوَ وَضَعَ لَہُ، وَقَاہُ اللّٰہُ مِنْ فَیْحِ جَہَنَّمَ، اَلَا اِنَّ عَمَلَ الْجَنَّۃِ حَزْنٌ بِرَبْوَۃٍ، ثَلَاثًا اَ لَا اِنَّ عَمَلَ النَّارِ سَہْلٌ بِسَہْوَۃٍ، وَالسَّعِیْدُ مَنْ وُقِیَ الْفِتَنَ، وَمَا مِنْ جُرْعَۃٍ أَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ جُرْعَۃِ غَیْظٍیَکْظِمُہَا عَبْدٌ، مَا کَظَمَہَا عَبْدٌ اِلَّا مَلَأَ اللّٰہُ جَوْفَہُ اِیْمَانًا۔)) (مسند احمد:۳۰۱۵)
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد کی طرف روانہ ہوئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے دست مبارک سے زمین کی طرف اشارہ کیا، ابوعبدالرحمن نے اسی طرح کا اشارہ بھی کیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا: جو کسی تنگدست کو مہلت دے یا اس کو معاف کردے تواللہ تعالیٰ اسے دوزخ کے بھاپ سے محفوظ رکھے گا، خبردار!جنت والے اعمال اونچی جگہ پر سخت زمین پر ہل چلا نے کی مانند مشکل ہیں (یہ کلمہ تین دفعہ دوہرایا) اور دوزخ والے اعمال خواہش پرستی کی وجہ سے نرم زمین پر ہل چلانے کی مانند ہیں، اور خوش بخت وہ ہے جو فتنوں سے بچ گیا ہو۔ وہ گھونٹ مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے، جو بندہ غصے کو برداشت کر کے پی جاتا ہے، جب بندہ (غصے پر قابو پا کر) ایسا گھونٹ پیتا ہے تو اللہ تعالی اس کے پیٹ کو ایمان سے بھر دیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6050

۔ (۶۰۵۰)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((إن رَجُلًا لَمْ یَعْمَلْ خَیْرًا قَطُّ فَکَانَ یُدَایِنُ النَّاسَ فَیَقُوْلُ لِرَسُوْلٍ: خُذْ مَا تَیَسَّرَ وَاتْرُکْ مَا عَسُرَ، وَتَجَاوَزْ لَعَلَّ اللّٰہَ یَتَجَاوَزُ عَنَّا، فَلَمَّا ھَلَکَ قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ لَہُ: ھَلْ عَمِلْتَ خَیْرًا قَطُّ؟ قَالَ: لَا، اِلَّا أَنَّہُ کَانَ لِیْ غُلَامٌ وَکُنْتُ أُدَایِنُ النَّاسَ فَاِذَا بَعَثْتُہُ یَتَقَاضٰی قُلْتُ لَہُ: خُذْ مَاتَیَسَّرَ وَاتْرُکْ مَا عَسُرَ وَتَجَاوَزْ لَعَلَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّیَتَجَاوَزُ عَنَّا، قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: قَدْ تَجَاوَزْتُ عَنْکَ۔)) (مسند احمد: ۸۷۱۵)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک آدمی تھا، اس نے کبھی کوئی نیک عمل نہیں کیا تھا، البتہ وہ لوگوں کے ساتھ لین دین کے معاملات کے بارے میں اپنے نمائندے سے کہتا تھا: جس سے جومیسر ہو، لے لینا اور جس کے لے مشکل ہو، اس کو چھوڑدینا اوردرگزر کرنا،شاید اللہ تعالیٰ ہم سے بھی درگزر فرمادے، پس جب وہ فوت ہوا تو اللہ تعالی نے اس سے کہا: کیا تو نے کبھی خیر کا کوئی کام بھی کیا تھا؟ اس نے کہا: جی نہیں، البتہ میں نے ایک عمل کیا ہے، اس کی تفصیلیہ ہے کہ میں لوگوں سے کاروباری لین دین کیا کرتا تھا اور جب میںنے اپنے لڑکے کو تقاضا کرنے کے لیے بھیجتا تھا تو اس کو کہتا تھا: جو کسی سے آسان لگے، وہ لے لینا اور جس کے لیے مشکل ہو، اس کو رہنے دینا اور درگزر کرنا، شاید اس وجہ سے اللہ تعالی ہم سے درگزر کرے، اللہ تعالی نے کہا: تحقیق میں نے تجھ سے درگزر کر دیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6051

۔ (۶۰۵۱)۔ عَنْ اَبِیْ مَسْعُوْدٍ الْبَدَرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَحْوُہُ۔ (مسند احمد:۱۷۱۹۰)
۔ سیدنا ابومسعود بدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی طرح کی روایت بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6052

۔ (۶۰۵۲)۔ عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَحْوُہُ وَزَادَ: ((فَأَدْخَلَہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ الْجَنَّۃَ۔)) (مسند احمد: ۲۳۷۴۴)
۔ سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے، البتہ اس میں ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پس اللہ تعالیٰ نے اس کو جنت میں داخل کردیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6053

۔ (۶۰۵۳)۔ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ کَانَ لَہُ عَلٰی رَجُلٍ حَقٌّ فَمَنْ اَخَّرَہُ کَانَ لَہُ بِکُلِّ یَوْمٍ صَدَقَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۲۰۲۱۹)
۔ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی کا کسی شخص پر حق ہو اور وہ اس کو (کچھ دنوں تک) مہلت دے دے تو اسے ہر دن کے عوض (اتنی مقدار میں) صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6054

۔ (۶۰۵۴)۔ عَنْ بُرَیْدَۃَ الْأَسْلَمِیِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا فَلَہُ بِکُلِّ یَوْمٍ مِثْلُہُ صَدَقَۃٌ۔)) قَالَ: ثُمَّ سَمِعْتُہُ یَقُوْلُ: ((مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا فَلَہُ بِکُلِّ یَوْمٍ مِثْلَیْہِ صَدَقَۃٌ۔)) قُلْتُ: سَمِعْتُکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! تَقُوْلُ: ((مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا فَلَہُ بِکُلِّ یَوْمٍ مِثْلُہُ صَدَقَۃٌ۔)) ثُمَّ سَمِعْتُکَ تَقُوْلُ: ((مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا فَلَہُ بِکُلِّ یَوْمٍ مِثْلَیْہِ صَدَقَۃٌ۔))، قَالَ لَہُ: ((بِکُلِّ یَوْمٍ صَدَقَۃٌ قَبْلَ أَنْ یَحِلَّ الدَّیْنُ، فَاِذَا حَلَّ الدَّیْنُ فَأَنْظَرَ فَلَہُ بِکُلِّ یَوْمٍ مِثْلَیْہِ صَدَقَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۲۳۴۳۴)
۔ سیدنا بریدہ سلمیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی تنگدست مقروض کو مہلت دی تو اسے ہر روز کے عوض اس قرض کی مقدار کے برابر صدقہ کرنے کا اجر ملے گا۔ پھر ایک دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی تنگدست مقروض کو مہلت دی، اسے ہر روز اس کی مقدار کا دو گنا صدقہ کرنے کا اجر ملے گا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایک دن میں نے آپ کو یوں فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے کسی تنگدست مقروض کو مہلت دی تو اسے ہر روز کے عوض اس قرض کی مقدار کے برابر صدقہ کرنے کا اجر ملے گا۔ اور ایک دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کہ جس نے کسی تنگدست مقروض کو مہلت دی، اسے ہر روز اس کی مقدار کا دو گنا صدقہ کرنے کا اجر ملے گا۔ (پہلی دفعہ ایک گنا اور دوسری دفعہ دو گنا کی بات کی)؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قرض کے وعدے کا وقت آنے سے پہلے ہر روز اس قرض کی مثل صدقہ کرنے کا ثواب ملتا ہے، اور جب قرض کا وعدہ آ جاتا ہے اور وہ مہلت دے دیتا ہے تو ہر روز قرض کی دوگنا مقدار کا ثواب ملتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6055

۔ (۶۰۵۵)۔ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِیِّ أَنَّ أَبَا قَتَادَۃَ کَانَ لَہُ عَلٰی رَجُلٍ دَیْنٌ وَکَانَ یَأْتِیْہِیَتَقَاضَاہُ فَیَخْتَبِیْئُ مِنْہُ فَجَائَ ذَاتَ یَوْمٍ فَخَرَجَ صَبِیٌّ فَسَأَلَہُ عَنْہُ فقَالَ: نَعَمْ ھُوَ فِی الْبَیْتِیَاْکُلُ خَزِیْرَۃً، فَنَادَاہُ: یَا فُلَانُ! اُخْرُجْ فَقَدْ أُخْبِرْتُ أَنَّکَ ھَاھُنَا، فَخَرَجَ إِلَیْہِ، فَقَالَ: مَایُغِیْبُکَ عَنِّیْ؟ قَالَ: إِنِّیْ مُعْسِرٌ وَلَیْسَ عِنْدِیْ، قَالَ: آللّٰہِ! إِنَّکَ مُعْسِرٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَبَکٰی اَبُوْ قَتَادَۃَ ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ نَفَّسَ عَنْ غَرِیْمِہِ أَوْ مَحَا عَنْہُ کَانَ فِیْ ظِلِّ الْعَرْشِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۹۹۹)
۔ محمد بن کعب قرظی کہتے ہیں: سیدنا ابوقتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایک آدمی سے قرض لینا تھا، وہ اس کا تقاضاکرنے کیلئے اس کے پاس آتے رہتے تھے، لیکن وہ مقروض ان کو دیکھ کر چھپ جاتا تھا، ایک روز وہ حسب ِ معمول قرض کا مطالبہ کرنے کیلئے آئے اور اس آدمی کا لڑکا گھرسے باہر آیا، سیدنا ابوقتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس سے اپنے مقروض کے بارے میں پوچھا کہ وہ کہاں ہے، اس بچے نے کہا: جی وہ گھر پر ہیں اور خزیرہ کھارہے ہیں،یہ سن کر سیدنا ابوقتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آواز دی: اے فلاں! باہر آجا،مجھے پتہ چل گیا ہے کہ تو گھر پر ہی ہے، سو وہ باہر آ گیا، سیدنا ابوقتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس سے پوچھا: کیا وجہ ہے کہ تو مجھ سے چھپ جاتا تھا؟ اس نے جواب دیا: بات یہ ہے کہ میں تنگدست ہوں، میرے پاس قرض کی ادائیگی کی طاقت نہیں ہے۔ یہ بات سن کر سیدنا ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رو پڑے اور پھر کہا: میں نے رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہو سنا: جو مقروض کو مہلت دے گا یا اس کا قر ض معاف کر دے گا تو وہ روز قیامت اللہ تعالیٰ کے عرش کے سائے میں کھڑا ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6056

۔ (۶۰۵۶)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ أَرَادَ أَنْ تُسْتَجَابَ دَعْوَتُہُ وَتُنْکَشَفَ کُرْبَتُہُ فَلْیُفَرِّجْ عَنْ مُعْسِرٍ۔)) (مسند احمد: ۴۷۴۹)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کا یہ ارادہ ہو کہ اس کی دعا قبول کی جائے اور اس کی مصیبت دور کی جائے تو وہ تنگدست پر کشادگی کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6057

۔ (۶۰۵۷)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا أَوْ وَضَعَ لَہُ اَظَلَّہُ اللّٰہُ فِیْ ظِلِّ عَرْشِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) (مسند احمد: ۸۶۹۶)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے تنگدست کو مہلت دییااس کا قر ض معاف کردیا تو روز قیامت اللہ تعا لی اسے اپنے عرش کاسایہ دے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6058

۔ (۶۰۵۸)۔ عَنْ اَبِی الْیَسَرِ صَاحِبِ رَسُوْلِ اللّٰہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ أَحَبَّ أَنْ یُظِلَّہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ فِیْ ظِلِّہِ (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ: یَوْمَ لَاظِلَّ اِلَّا ظِلُّہُ) فَلْیُنْظِرِ الْمُعْسِرَ أَوْلِیَضَعْ عَنْہَ۔)) (مسند احمد: ۱۵۶۰۵)
۔ صحابی رسو ل سیدنا ابو الیسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جسے یہ بات پسند ہو کہ اللہ تعالی اس دن اس پر اپنا سایہ کریں، جس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہو گا،تو اس کو چاہئے کہ وہ تنگدست کو مہلت دے یا اس کا قر ض سرے سے معاف ہی کردے۔

Icon this is notification panel