179 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4603

۔ (۴۶۰۳)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَّی الظُّھْرَ بِذِي الْحُلَیْفَۃِ ، ثُمَّ دَعَا بِبَدَنَتِہِ، أَوْ أُتِيَ بِبَدَنَتِہِ ، فَأَشْعَرَ صَفْحَۃَ سَنَامِھَا الْأَیْمَنِ ، ثُمَّ سَلَتَ الدَّمَ عَنْھَا۔ وَ قَلَّدَھَا بِنَعْلَیْنِ ، ثُمَّ أُتِيَ برَاحِلَتِہِ، فَلَمَّا قَعَدَ عَلَیْھَا وَاسْتَوَتْ بِہِ عَلَی الْبَیْدَائِ أَھَلَّ بِالْحَجِّ۔ (مسند احمد: ۲۲۹۶)
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ذوالحلیفہ مقام پر نمازِ ظہر ادا کی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اونٹ لائے گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی کوہان کے دائیں پہلو پر علامت لگائی اور پھر اس سے خون صاف کر دیا اور دو دو جوتوں کے قلادے ڈالے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سواری لائی گئی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس پر بیٹھ گئے اور وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سمیت بیداء مقام پر کھڑی ہو گئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حج کا تلبیہ پکارا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4604

۔ (۴۶۰۴)۔ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَھْدٰی فِي بُدْنِہِ جَمَلاً ، کَانَ لأَبِيْ جَھْلٍ بُرَتُہُ فِضَّۃٌ۔ (مسند احمد: ۲۰۷۹)
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قربانی کے اونٹوں میں ابو جہل کا اونٹ بھی تھا، اس کی نکیل کا کڑا چاندی کا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4605

۔ (۴۶۰۵)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : أَھْدَی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَرَّۃً غَنَمًا إِلَی الْبَیْتِ فَقَلَّدَھَا۔ (مسند احمد: ۲۴۶۵۶)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک دفعہ بکریوں کو بطورِ ہدی بیت اللہ کی طرف بھیجا تھا اور ان کو قلادے بھی ڈالے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4606

۔ (۴۶۰۶)۔ عَنْ جَابِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ : أَھْدٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلَی الْبَیْتِ غَنَمًا۔ (مسند احمد: ۱۴۹۵۲)
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیت اللہ کی طرف ہدی کے طور پر بکریاں بھیجی تھیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4607

۔ (۴۶۰۷)۔ عَنْ مَسْرُوْقٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ عَنِ الرَّجُلِ یَبْعَثُ بِھَدْیِہِ ھَلْ یُمْسِکُ عَمَّا یُمْسِکُ عَنْہُ الْمُحْرِمُ؟ قَالَ: فَسَمِعْتُ صَوْتَ (وَفِيْ رِوَایَۃٍ تَصْفِیْقَ) یَدَیْھَا مِنْ وَرَائِ الْحِجَابِ ، ثُمَّ قَالَتْ : قَدْ کُنْتُ أَفْتِلُ قَلَائِدَ ھَدْيِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ یُرْسِلُ بِھِنَّ، ثُمَّ لا یَحْرُمُ مِنْہُ شَيْئٌ۔ (زَادَ فِي رِوَایَۃٍ) فَمَا یَحْرُمُ عَلَیْہِ شَيْئٌ مِمَّا یَحْرُمُ عَلَی الرَّجُلِ مِنْ أَھْلِہِ ، حَتّٰی یَرْجِعَ النَّاسُ۔ (مسند احمد: ۲۵۴۶۹)
۔ مسروق کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے اس آدمی کے بارے میں سوال کیا جو ہدی بھیجتا ہے، کیا وہ بھی ان امور سے اجتناب کرے گا، جن سے احرام والا آدمی بچتا ہے؟ میں نے جواباً پردے کے پیچھے سے ان کے ہاتھوں کی تالی کی آواز سنی، پھر انھوں نے کہا: میں خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ہدیوں کے قلادے بٹتی تھی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کو بھیج دیتے اور کوئی چیز بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر حرام نہیں ہوتی تھی۔ ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر کوئی ایسی چیز حرام نہیں ہوتی تھی جو احرام والے آدمی پر اپنی بیوی کے سلسلے میں حرام ہوتی ہے، یہاں تک کہ لوگ لوٹ آتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4608

۔ (۴۶۰۸)۔ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کُنْتُ أَفْتِلُ قَلَائِدَ ھَدْيِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَ مَا یَدَعُ حَاجَۃً لَہُ إِلَی امْرَأَۃٍ حَتّٰی یَرْجِعَ الْحَاجُّ۔ (مسند احمد: ۲۵۲۱۷)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ہدیوں کے قلادے بٹتی تھی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی بیوی سے اپنی حاجت پوری کرنے کو ترک نہیں کرتے تھے، یہاں تک حجاج کرام لوٹ آتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4609

۔ (۴۶۰۹)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کُنْتُ أَفْتِلُ قَلَائِدَ ھَدْيِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَیَدَيَّ ثُمَّ لا یَعْتَزِلُ شَیْئًا وَ لا یَتْرُکُہُ، إِنَّا لا نَعْلَمُ الْحَرَامَ یُحِلُّہُ إِلاَّ الطَّوَافُ بِالْبَیْتِ۔ (مسند احمد: ۲۵۰۶۴)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ہدی کے قلادے اپنے ہاتھوں سے بٹتی تھی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نہ کسی چیز سے الگ ہوتے اور نہ اس کو چھوڑتے تھے، ہم تو یہی جانتے تھے کہ محرم کو حلال کرنے والی چیز بیت اللہ کا طواف ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4610

۔ (۴۶۱۰)۔ عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَبْعَثُ بِالْبُدْنِ مِنَ الْمَدِیْنَۃِ إِلٰی مَکَّۃَ ، وَ أَفْتِلُ فَلَائِدَ الْبُدْنِ بِیَدَيَّ ، ثُمَّ یَأْتِي مَا یَأْتِي الْحَلالُ، قَبْلَ أَنْ تَبْلُغَ الْبُدْنُ مَکَّۃَ۔ (مسند احمد: ۲۴۵۶۹)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ کی طرف قربانیاں بھیجتے تھے اور میں اپنے ہاتھوں سے ان کے قلادے بٹتی تھی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان قربانیوں کے مکہ مکرمہ تک پہنچنے سے پہلے وہ امور کرتے تھے، جو حلال آدمی کرتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4611

۔ (۴۶۱۱)۔ عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيَّ أَفْتِلُ قَلَائِدَ ھَدْيِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ الْغَنَمِ ، ثُمَّ لا یُمْسِکُ عَنْ شَيْئٍ۔ (مسند احمد: ۲۶۷۸۹)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: گویا کہ میں اب بھی اپنے آپ کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بکریوں کے قلادے بٹتی ہوئی دیکھ رہی ہوں، (پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کو مکہ مکرمہ بھیجتے اور) کسی چیز سے نہیں رکتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4612

۔ (۴۶۱۲)۔ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ نَبِيَّ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَبْعَثُ بِالْھَدْيِ ، ثُمَّ لا یَصْنَعُ مَا یَصْنَعُ الْمُحْرِمُ۔ (مسند احمد: ۲۵۴۸۹)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہدیاں بھیج دیتے، لیکن ان امور سے اجتناب نہ کرتے تھے، جن سے محرم رکتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4613

۔ (۴۶۱۳)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ، قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَالِسًا فَقُدَّ قَمِیْصُہُ مِنْ جَیْبِہِ حَتّٰی أَخْرَجَہُ مِنْ رِجْلَیْہِ، فَنَظَرَ الْقَوْمُ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ : ((إِنِّي أَمَرْتُ بِبُدْنِي الَّتِي بَعَثْتُ بِھَا أَنْ تُقَلَّدَ الْیَوْمَ وَ تُشَعَرَ الْیَوْمَ عَلٰی مَائِ کَذَا وَ کَذَا، فَلَبِسْتُ قَمِیْصًا وَ نَسِیْتُ فَلَمْ أَکُنْ أُخْرِجُ قَمِیْصِیْ مِنْ رَأْسِي۔)) وَ کَانَ قَدْ بَعَثَ بِبُدْنِہِ وَ أَقَامَ بِالْمَدِیْنَۃِ۔ (مسند احمد: ۱۵۳۷۲)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گریبان سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قمیص کو پھاڑا گیا اور پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو اپنے پاؤں کی طرف سے اتار دیا، جب لوگوں نے تعجب کے ساتھ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دراصل میں نے حکم دیا تھا کہ فلاں فلاں پانی پر آج کے دن میری ہدیوں کو قلادے ڈالے جائیں اور ان کو اشعار کیا جائے، جبکہ میں نے بھول کر قمیص پہنی ہوئی تھی، اب (جب یاد آیا تو) میں نے اس کو سر کی سمت سے تو نہیں اتارنا تھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خود مدینہ منورہ میں مقیم تھے، لیکن ہدی کے جانور مکہ مکرمہ کی طرف بھیجے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4614

۔ (۴۶۱۴)۔ عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِیْہِ ، قَالَ: أَھْدٰی عُمَرُ بْنُ الْخَطَابِ بُخْتِیَّۃً ، أُعْطِيَ بِھَا ثَلَاثَمِئَۃِ دِیْنَارٍ، فَأَتَی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ، أَھْدَیْتُ بُخْتِیَّۃَ لِيْ، أُعْطِیتُ بِھَا ثَلاثَمئَۃِ دِیْنَارٍ، فَأَنْحَرُھَا، أَوْ أَشْتَرِي بِثَمَنِھَا بُدْنًا؟ قَالَ: ((لا، وَ لٰکِنِ انْحَرْھَا إِیَّاھَا۔)) (مسند احمد: ۶۳۲۵)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے خراسانی اونٹ بطورِ ہدی بھیجا، لیکن جب ان کو تین سو دینار کی قیمت کی پیشکش کی گئی تو وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے اپنا ایک خراسانی اونٹ بطورِ ہدی بھیجا ہے اور اب مجھے اس کی قیمت میں تین سو دینار دیئے جا رہے ہیں، اب سوال یہ ہے کہ کیا میں اسی کو نحر کروں یا اس کی قیمت کا کوئی اور اونٹ خرید لوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، اسی کو نحر کر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4615

۔ (۴۶۱۵)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ، أَنَّ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَتَاہُ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّ عَلَيَّ بَدَنَۃً ، وَ أَنَا مُوسِرٌ لَھَا، وَلا أَجِدُھَا، فَأَشْتَرِیَھَا؟ فَأَمَرَہُ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یَبْتَاعَ سَبْعَ شِیَاہٍ، فَیَذْبَحَھُنَّ۔ (مسند احمد: ۲۸۳۹)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: مجھ پر ایک اونٹ ہے اور اب میں مالی طور پر اس کی گنجائش بھی رکھتا ہوں، لیکن وہ مجھے مل نہیں رہا، کہ میں اسے خرید لوں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو حکم دیا کہ سات بکریاں خرید کر ان کو ذبح کر دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4616

۔ (۴۶۱۶)۔ عَنْ جَابِرٍِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: حَجَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَنَحَرْنَا الْبَعِیرَ عَنْ سَبْعَۃٍ، وَ الْبَقَرَۃَ عَنْ سَبْعَۃٍ۔ (مسند احمد: ۱۴۲۷۸)
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج کیا اور اونٹ کو بھی سات افراد کی طرف سے اور گائے کو بھی سات افراد کی طرف سے ذبح کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4617

۔ (۴۶۱۷)۔ عَنْ جَابِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ : أَمَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ نَشْتَرِکَ فِي الإِبِلِ وَ الْبَقَرِ کُلُّ سَبْعَۃٍ مِنَّا فِي بَدَنَۃٍ۔ (مسند احمد: ۱۴۱۶۲)
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم میں سے سات سات افراد اونٹ اور گائے میں شریک ہو سکتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4618

۔ (۴۶۱۸)۔ عَنْ أَبِيْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ : سَاقَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَامَ الْحُدَیْبِیَّۃِ سَبْعِیْنَ بَدَنَۃً، قَالَ: فَنَحَرَ الْبَدَنَۃَ عَنْ سَبْعَۃٍ۔ (مسند احمد: ۱۴۴۵۱)
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حدیبیہ والے سال ستر اونٹ لے کر گئے تھے، نیز انھوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس موقع پر سات افراد کی طرف سے ایک اونٹ ذبح کروایا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4619

۔ (۴۶۱۹)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ أَبِي الزُّبَیْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَحَرْنَا بِالْحُدَیْبِیَۃِ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْبَدَنَۃَ عَنْ سَبْعَۃٍ، وَالْبَقَرَۃَ عَنْ سَبْعَۃٍ۔ (مسند احمد: ۱۴۱۷۳)
۔ (دوسری سند) سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے حدیبیہ کے مقام پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں سات افراد کی طرف اونٹ نحر کیا اور سات افراد کی طرف سے ہی گائے ذبح کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4620

۔ (۴۶۲۰)۔ عَنْ عَطَائٍ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: کُنَّا نَتَمَتَّعُ مَعَ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَنَذْبَحُ الْبَقَرَۃَ عَنْ سَبْعَۃٍ نَشْتَرِکُ فِیْھَا۔ (مسند احمد: ۱۴۴۷۵)
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج کے ساتھ عمرہ بھی کیا اور ایک ایک گائے سات سات افراد کی طرف سے ذبح کی، یعنی سات افراد ایک گائے میں شریک ہوئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4621

۔ (۴۶۲۱)۔ عَنِ الْمُغِیْرَۃِ بْنِ حَذْفٍ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ، قَالَ: شَرَّکَ (وَفِي لَفْظٍ أَشْرَکَ) رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِي حَجَّتِہِ بَیْنَ الْمُسْلِمِیْنَ فِي الْبَقَرَۃِ عَنْ سَبْعَۃٍ۔ (مسند احمد: ۲۳۸۴۶)
۔ سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسلمانوں کے ما بین سات افراد کو ایک گائے میں شریک کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4622

۔ (۴۶۲۲)۔ عَنْ مُجَالِدِ بْنِ سَعِیْدٍ، حَدَّثَنِي الشَّعْبِيُّ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ قُلْتُ : الْجَزُورُ وَالْبَقَرَۃُ تُجْزِیُٔ عَنْ سَبْعَۃٍ؟ قَالَ : قَالَ : یَا شَعْبِيُّ ! وَلَھَا سَبْعَۃُ أَنْفُسٍ؟ قَالَ: قُلْتُ: إِنْ أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ یَزْعُمُوْنَ ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَنَّ الْجَزُورَ وَ الْبَقَرَۃَ عَنْ سَبْعَۃٍ، قَالَ: فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لِرَجُلٍ: أَکَذَاکَ یَا فُلانُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: مَا شَعَرْتُ بِھٰذَا۔ (مسند احمد: ۲۳۸۷۴)
۔ مجالد بن سعید کہتے ہیں: شعبی نے مجھے بیان کیا کہ انھوں نے کہا: میں نے سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے سوال کیا اور کہا: کیا اونٹ اور گائے سات افراد کی طرف سے کفایت کرتے ہیں؟ انھوں نے کہا: اے شعبی! کیا اونٹ اور گائے کے سات سات نفس ہیں کہ وہ سات افراد سے کفایت کرتے ہیں؟ انھوں نے کہا: جی صحابۂ کرام f یہی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ طریقہ مقرر کیا ہے کہ اونٹ اور گائے میں سات افراد شریک ہوں گے، یہ سن کر سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہاـ: اے فلاں آدمی! کیا معاملہ اسی طرح ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، انھوں نے کہا: مجھے تو اس کا پتہ نہ چل سکا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4623

۔ (۴۶۲۳)۔ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُھَیْلٍ عَنْ حُجَیَّۃَ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ (عَلَیًّا) عَنِ الْبَقَرَۃِ۔ فَقَالَ: عَنْ سَبْعَۃٍ فَقَالَ: مَکْسُوْرَۃُ الْقَرْنِ ، فَقَالَ: لا یَضُرُّکَ۔ قَالَ: الْعَرْجَائُ، قَالَ: إِذَا بَلَغَتِ الْمَنْسَکَ فَاذْبَحْ، أَمَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ نَسْتَثْرِفَ الْعَیْنَ وَ الأذُنَ۔ (مسند احمد: ۷۳۴)
۔ حجیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے گائے کے بارے میں سوال کیا، انھوں نے کہا: سات افراد کی طرف سے، اس نے کہا: اگر سینگ ٹوٹا ہوا ہو؟ انھوں نے کہا: یہ چیز تجھے نقصان نہیں دے گی، اس نے کہا: اگر لنگڑا جانور ہو تو؟ انھوں نے کہا: جب وہ قربان گاہ تک پہنچ جائے تو اس کو ذبح کر دے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں یہ حکم دیا تھا کہ ہم آنکھ اور کان کو غور سے دیکھیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4624

۔ (۴۶۲۴)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَحَرَ عَنْ أَزْوَاجِہِ بَقَرَۃً فِي حَجَّۃِ الوَدَاعِ۔ (مسند احمد: ۲۶۶۳۸)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنی بیویوں کی طرف سے گائے ذبح کی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4625

۔ (۴۶۲۵)۔ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَحَرَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ عَائِشَۃَ بَقَرَۃً فِيْ حَجَّتِہِ۔ (مسند احمد: ۱۵۱۱۰)
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے حج کے موقع پر سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی طرف سے گائے ذبح کی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4626

۔ (۴۶۲۶)۔ عَنْ عِکْرِمَۃَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ، زَعَمَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَہُ أَنَّ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَسَمَ غَنَمًا یَوْمَ النَّحْرِ فِي أَصْحَابِہِ ، وَ قَالَ: اذْبَحُوھَا لِعُمْرَتِکُمْ، فَإِنَّھَا تُجْزِیُٔ عَنْکُمْ، فَأَصَابَ سَعْدَ بْنَ أَبِيْ وَقَّاصٍ تَیْسٌ۔ (مسند احمد: ۲۸۰۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نحر والے دن اپنے صحابہ میں بکریاں تقسیم کیں اور فرمایا: ان کو اپنے عمرے کے لیے ذبح کرو، یہ تم سے کفایت کریں گی۔ اس دن سیدنا سعد بن ابو وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ایک سال کا بکرا ملا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4627

۔ (۴۶۲۷)۔ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللّٰہِ ، عَنْ أَبِیْہِ، عَنْ عَمِّہِ، قَالَ : قَالَ عَلِيٌّ وَ سُئِل : یَرْکَبُ الرَّجُلُ ھَدْیَہُ؟ فَقَالَ : لا بَأْسَ بِہِ، قَدْ کَانَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَمُرُّ بِالرِّجَالِ یَمْشُوْنَ فَیَأْمُرُھُمْ یَرْکَبُوْنَ ھَدْیَہُ ، وَ ھَدْيَ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ : وَ لا تَتَّبِعُوْنَ شَیْئًا أَفْضَلَ مِنْ سُنَّۃِ نَبِیِّکُمْ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۹۷۹)
۔ عبید اللہ اپنے چچا سے بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا آدمی اپنی ہدی پر سوار ہو سکتا ہے؟ انھوں نے کہا: اس میں کوئی حرج نہیں ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پیدل چلنے والے لوگوں کے پاس سے گزرتے اور ان کو حکم دیتے کہ وہ میری ہدی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ہدی پر سوار ہو جائیں، پھر انھوں نے کہا: تمہارے نبی کی سنت سے زیادہ فضیلت والی کوئی چیز نہیں ہے کہ جس کی تم پیروی کر سکو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4628

۔ (۴۶۲۸)۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَأٰی رَجُلاً یَسُوْقُ بَدَنَۃً ، قَالَ : ((اِرْکَبْھَا وَ یْحَکَ۔)) قَالَ: إِنَّھَا بَدَنَۃٌ، قَالَ: ((اِرْکَبْھَا وَ یْحَکَ)) (مسند احمد: ۷۴۴۷)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا، وہ ہدی والے اونٹ کو ہانک رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: تو ہلاک ہو جائے، اس پر سوار ہو جا۔ اس نے کہا: یہ تو ہدی کا جانور ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: او تو ہلاک ہو جائے، اس پر سوار ہو جا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4629

۔ (۴۶۲۹)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) بنحوہ وزَادَ قَالَ أَبُوْ ھُرَیْرَۃَ : فَلَقَدْ رَأَیْتُہُ یُسَایِرُ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَ فِيْ عُنُقِھَا نَعْلٌ۔ (مسند احمد: ۷۷۲۳)
۔ (دوسری سند) اسی طرح کی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں ہے: سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: پھر میں نے اس بندے کو دیکھا، وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ساتھ چل رہا تھا اور اس کی سواری کی گردن میں جوتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4630

۔ (۴۶۳۰)۔ وَ عَنْ أَنَسٍ بِنْ مَالِکٍ رَضِيَ اللّٰہُ عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِنَحْوِہِ بِدُوْنِ الزِّیَادَۃِ۔ (مسند احمد: ۱۱۹۸۱)
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے، البتہ اس میں دوسرے طریق والی زیادتی نہیں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4631

۔ (۴۶۳۱)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ وَ قَدْ سُئل عَنْ رُکُوبِ الْھَدْيِ؟ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِرْکَبْھَا بِالْمَعْرُوْفِ إِذَا أُلْجِئْتَ إِلَیْھَا حَتّٰی تَجِدَ ظَھْرًا۔)) (مسند احمد: ۱۴۵۲۷)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہدی کے جانور پر سوار ہونے کے بارے میں سوال کیا گیا، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یوں فرماتے ہوئے سنا: اگر تو مجبور ہو جائے تو معروف طریقے کے ساتھ اس پر سوار ہو جا، یہاں تک کہ تو کوئی اور سوار پا لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4632

۔ (۴۶۳۲)۔ عَنْ مُوسَی بْنِ سَلَمَۃَ ، قَالَ: حَجَجْتُ أَنَا وَ سِنَانُ بْنُ سَلَمَۃَ، وَ مَعَ سِنَانٍ بَدَنَۃٌ، فَأَزْحَفَتْ عَلَیْہِ، فَعَيَّ بِشَأْنِھَا، فَقُلْتُ : لَئِنْ قَدِمْتُ مَکَّۃَ لَاَسْتَبْحِثَنَّ عَنْ ھٰذَا ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْنَا مَکَّۃَ ، قُلْتُ: انْطَلِقْ بِنَا إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ، فَدَخَلْنَا عَلَیْہِ، وَ عِنْدَہُ جَارِیَۃٌ، وَ کَانَ لِيْ حَاجَتَانِ، وَ لِصَاحِبِيْ حَاجَۃٌ، فَقَالَ: أَلا أُخْلِیکَ! قُلْتُ : لا، فَقُلْتُ: کَانَتْ مَعِيَ بَدَنَۃٌ فَأَزْحَفَتْ عَلَیْنَا، فَقُلْتُ: لَئِنْ قَدِمْتُ مَکَّۃَ، لَأَسْتَبْحِثَنَّ عَنْ ھٰذَا، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: بَعَثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالْبُدْنِ مَعَ فُلَانٍ ، وَ أَمَّرَہُ فِیْھَا بَأَمْرِہِ، فَلَمَّا قَفَّا، رَجَعَ، فَقَالَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ، مَا أَصْنَعُ بِمَا أَزْحَفَ عَلَيَّ مِنْھَا! قَالَ: ((اِنْحَرْھَا وَاصْبُغْ نَعْلَھَا فِيْ دَمِھَا، وَاضْرِبْہُ عَلٰی صَفْحَتِھَا، وَ لا تَأْکُلْ مِنْھَا أَنْتَ، وَ لا أَحَدٌ مِنْ رُفْقَتِکَ۔)) (مسند احمد: ۲۵۱۸)
۔ موسی بن سلمہ کہتے ہیں؛ میں نے اور سنان بن سلمہ نے حج کیا، سنان کے پاس ہدی کا اونٹ تھا، ہوا یوں کہ وہ اونٹ تھک کر کھڑا ہو گیا اور چلنے سے عاجز آ گیا، میں نے کہا: جب میں مکہ مکرمہ پہنچوں گا تو اس کے بارے میں تحقیق کروں گا، پس جب ہم مکہ میں آئے تو میں نے اس سے کہا: تم ہم کو سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے پاس لے کر چلو، پس ہم ان کے پاس گئے، جبکہ ان کے پاس ایک لونڈی تھی، میری دو ضرورتیں تھیں اور میرے ساتھی کی ایک ضرورت تھی، سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے مجھ سے کہا: کیا میں تجھے علیحدگی میں لے جاؤں؟ میں نے کہا: جی نہیں، بس ایک سوال کرنا ہے کہ میرے پاس ایک اونٹ تھا اور وہ تھک کر کھڑا ہو گیا، میں نے کہا: میں مکہ پہنچ کر اس کے بارے میں تحقیق کروں گا، انھوں نے جواباً کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فلاں آدمی کے ساتھ ہدی کے اونٹ بھیجے تھے اور اس کو ان کا امیر بنایا تھا، جب وہ آدمی پیٹھ پھیر کر جانے لگا تو واپس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! جو اونٹ تھک کر کھڑا ہو جائے (اور چلنے سے عاجز آ جائے)، میں اس کے ساتھ کیا کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو نحر کر دینا اور اس کے جوتے کو اس کے خون میں رنگ کر اس کے پہلو پر رکھ دینا اور نہ تو نے اس سے کھانا ہے اور نہ تیری جماعت کے کسی فرد نے کھانا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4633

۔ (۴۶۳۳)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعَثَ بِثَمَانِيْ عَشْرَۃَ بَدَنَۃَ مَعَ رَجُلٍ، فَأَمَّرَہُ فِیْھَا بِأَمْرِہِ، فَانْطَلَقَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَیْہِ فَقَالَ: أَرَأَیْتَ إِنْ أَزْحَفَ عَلَیْنَا مِنْھَا شَيْئٌ؟ فَقَالَ: ((اِنْحَرْھَا ثُمَّ اصْبُغْ نَعْلَھَا فِيْ دَمِھَا، ثُمَّ اجْعَلْھَا عَلٰی صَفْحَتِھَا وَ لا تَأْکُلْ مِنْھَا أَنْتَ وَ لا أَحَدٌ مِنْ أَھْلِ رُفْقَتِکَ۔)) قَالَ عَبْدَ اللّٰہ: قَالَ أَبِيْ: وَلَمْ یَسْمَعْ إِسْمَاعِیْلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ مِنْ أَبِي التَّیَّاحِ إِلاَّ ھٰذَا الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۱۸۶۹)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہدی کے اٹھارہ اونٹ ایک آدمی کے ساتھ بھیجے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس آدمی کو اس معاملے کا امیر بنایا، پس جب وہ چل پڑا تو پھر لوٹ آیا اور اس نے کہا: جو اونٹ تھک کر کھڑا ہو جائے، اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ و نے فرمایا: اس کو ذبح کر دینا اور اس کا جوتااس کے خون میں رنگ کر اس کے پہلو پر رکھ دینا، اور نہ تو نے اس سے کھانا ہے اور نہ تیری جماعت کے کسی فرد نے۔ امام احمد نے کہا: اسماعیل بن علیہ نے ابو تیاح سے صرف یہ حدیث سنی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4634

۔ (۴۶۳۴)۔ عَنْ ھِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ، عَنْ أَبِیْہِ، عَنْ نَاجِیَۃَ الْخُزَاعِيِّ (قَالَ: وَ کَانَ صَاحِبَ بُدْنِ رَسُوْلِ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) قَالَ: قُلْتُ (وَفِيْ لَفْظٍ: یَا رَسُولَ اللّٰہ!): کَیْفَ أَصْنَعُ بِمَا عَطِبَ مِنَ الْبُدْنِ؟ قَالَ: ((اِنْحَرْہُ وَ اغْمِسْ نَعْلَہُ فِيْ دَمِہِ وَاضْرِبْ صَفْحَتَہُ وَخَلِّ بَیْنَ النَّاسِ وَ بَیْنَہُ فَلْیَأْکُلُوْہُ۔)) (مسند احمد: ۱۹۱۵۱)
۔ سیدنا ناجیہ خزاعی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہدی کے اونٹوں کے منتظم تھے، سے مروی ہے، انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جو اونٹ چلنے سے عاجز آجا ئے، میں اس کے ساتھ کیا کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو نحر کر دینا اور اس کے جوتے کو اس کے خون میں رنگ کر اس کے پہلو پر رکھ دینا اور پھر لوگوں اور اس کے درمیان سے ہٹ جانا، تاکہ وہ اس کو کھا لیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4635

۔ (۴۶۳۵)۔ عَنْ شَھْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِيْ الأَنْصَارِيُّ، صَاحِبُ بُدْنِ النَّبِيّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (فَذَکَرَ نَحْوَ الحَدیث الْمُتَقَدِّمِ وَفِیْہِ) أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَمَّا بَعَثَہُ قَالَ: رَجَعْتُ، فَقُلْتُ: نَعَمْ یَا رَسُولَ اللّٰہ! مَا تَأْمُرُنِيْ بِمَا عَطِبَ مِنْھَا؟ قَالَ: ((اِنْحَرْھَا، ثُمَّ اصْبُغْ نَعْلَھَا فِيْ دَمِھَا ثُمَّ ضَعْھَا عَلٰی صَفْحَتِھَا، أَوْ عَلٰی جَنْبِھَا، وَ لا تَأْکُلْ مِنْھَا أَنْتَ وَ لا أَحَدٌ مِنْ أَھْلِ رُفْقَتِکَ۔)) (مسند احمد: ۱۶۷۲۶)
۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہدی کے اونٹوں کے منتظم انصاری صحابی بیان کرتے ہیں…، پھر سابقہ حدیث کی طرح کی روایت بیان کی …، البتہ اس میں ہے: وہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بھیجا تو میں لوٹا اور کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! جو اونٹ چلنے سے عاجز آ جائے، اس کے بارے میں آپ مجھے کیا حکم فرمائیں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو نحر کر دینا اور اس کے جوتے کو اس کے خون میں رنگ کر اس کے پہلو پر رکھ دینا اور نہ تو نے اس سے کھانا ہے اور نہ تیری جماعت کے کسی آدمی نے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4636

۔ (۴۶۳۶)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ ذُؤَیْبًا أَبَاقَبِیْصَۃَ حَدَّثَہُ: أَنَّ نَبِيَّ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَبْعَثُ بِالْبُدْنِ (وَفِيْ لَفْظٍ بَعَثَ مَعَہُ بِبَدَنَتَیْن) فَیَقُوْلُ: ((إِنْ عَطِبَ مِنْھَا شَيْئٌ فَخَشِیتَ عَلَیْہِ فَانْحَرْھَا وَاغْمِسْ نَعْلَھَا فِيْ دَمِھَا وَاضْرِبْ صَفْحَتَھَا وَ لا تَأْکُلْ مِنْھَا أَنْتَ وَ لا أَحَدٌ مِنْ رُفْقَتِکَ۔)) (مسند احمد: ۱۸۱۳۷)
۔ سیدنا ابو قبیصہ ذؤیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے ساتھ ہدی کے دو اونٹ بھیجے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر ان میں سے کوئی جانور تھک کر چلنے سے عاجز آ جائے اور تو اس کے بارے میں ڈرنے لگے تو اس کو نحر کر دینا اور اس کے جوتے کو اس کے خون میں رنگ کر اس کے پہلو پر رکھ دینا اور نہ تو نے خود اس سے کھانا ہے اور نہ تیری جماعت کے کسی فرد نے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4637

۔ (۴۶۳۷)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَۃَ الثُّمَالِيِّ، قَالَ : سَأَلْتُ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الْھَدْيِ یَعْطَبُ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنْحَرْ وَاصْبُغْ نَعْلَہُ فِيْ دَمِہِ وَاضْرِبْ بِہِ عَلٰی صَفْحَتِہِ، أَوْ قَالَ: عَلٰی جَنْبِہِ، وَ لا تَأْکُلَنَّ مِنْہُ شَیْئًا أَنْتَ وَ لَا أَھْلُ رُفْقَتِکَ۔)) (مسند احمد: ۱۷۸۱۸)
۔ سیدنا عمرو بن خارجہ ثمالی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے چلنے سے عاجز آ جانے والی ہدی کے بارے میں دریافت کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو نحر کر دینا اور اس کے جوتے کو اس کے خون میں رنگ کر اس کے پہلو پر رکھ دینا اور ہرگز نہ تو نے اس سے کھانا ہے اور نہ تیری جماعت کے کسی فرد نے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4638

۔ (۴۶۳۸)۔ عَنْ زِیَادِبْنِ جُبَیْرٍ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِمِنٰی فَمَرَّ بِرَجُلٍ وَھُوَ یَنْحَرُ بَدَنَۃً، وَ ھِيَ بَارِکَۃٌ، فَقَالَ: ابْعَثْھَا قِیَامًا مُقَیَّدَۃً ، سُنَّۃَ مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۴۴۵۹)
۔ زیاد بن جبیر کہتے ہیں: میں مِنٰی میں سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے ساتھ تھا، جب وہ ایسے آدمی کے پاس سے گزرے جو ہدی کو بٹھا کر نحر کر رہا تھا تو انھوں نے کہا: اس کو اٹھا اور (اس وقت ذبح کر) جب یہ کھڑی اور باندھی ہوئی ہو اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت کی پیروی کر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4639

۔ (۴۶۳۹)۔ عَنْ جَابرِ بنِ عَبدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فِيْ صفَۃِ حَجِّ رَسُوْلِ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ : فَکَانَتْ جَمَاعَۃُ الْھَدْيِ الَّذِيْ أَتٰی بِہِ عَلِيٌّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ مِنَ الْیَمَنِ، وَ الَّذِيْ أَتٰی بِہِ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِئَۃً، فَنَحَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِیَدِہِ ثَلَاثَۃً وَ سِتِّیْنَ ثُمَّ أَعْطٰی عَلِیًّا فَنَحَرَ مَا غَبَرَ ، وَ أَشْرَکَہُ فِيْ ھَدْیہِ، ثُمَّ أَمَرَ مِنْ کُلِ بَدَنَۃٍ بِبَضْعَۃٍ، فَجُعِلَتْ فِيْ قِدْرٍ، فَأَکَلَا مِنْ لَحْمِھَا وَ شَرِبَا مِنْ مَرَقِھَا۔ (مسند احمد: ۱۴۴۴۹)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حج کی کیفیت بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہدی کے جانوروں کی کل تعداد سو (۱۰۰) تھی، بعض جانور سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یمن سے لائے تھے اور کچھ جانور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خود لے کر گئے تھے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ہاتھ مبارک سے تریسٹھ جانور ذبح کیے، پھر باقی سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیئے اور انھوں نے ان کو ذبح کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بھی اپنے ہدیوں میں شریک کیا تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا کہ ہر اونٹ سے ایک ٹکڑا لیا جائے اور ان کو ہنڈیاں میں پکایا جائے، پھر ان دونوں نے ان کا گوشت کھایا اور ان کا شوربا پیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4640

۔ (۴۶۴۰)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِیْہِ، عَنْ عَائِشَۃَ، أَنَّ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ لَھَا۔ وَ حَاضَتْ بِسَرِفَ قَبْلَ أَنْ تَدْخُلَ مَکَّۃَ ، قَالَ لَھَا : ((اِقْضِي مَا یَقْضِي الْحَاجُّ غَیْرَ أَنْ لا تَطُوفِي بِالْبَیْتِ۔)) قَالَتْ: فَلَمَّا کُنَّا بِمِنًی أُتِیتُ بِلَحْمِ بَقَرٍ، قُلْتُ: مَا ھٰذَا؟ قَالُوا: ضَحّٰی النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ أَزْوَاجِہِ بِالْبَقَرِ۔ (مسند احمد: ۲۴۶۱۰)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ وہ حج کے موقع پر مکہ مکرمہ پہنچنے سے پہلے سرف مقام پر حائضہ ہو گئیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: تو باقی حاجیوں کی طرح مناسک ِ حج ادا کرتی رہ، البتہ بیت اللہ کا طواف نہ کر۔ وہ کہتی ہیں: جب میں مِنٰی میں تھی تو میرے پاس گائے کا گوشت لایا گیا، میں نے کہا: یہ کیا ہے؟ لوگوں نے بتلایا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف گائے قربان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4641

۔ (۴۶۴۱)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِيْ لَیْلٰی، عَنْ عَلِيٍّ : أَنَّ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعَثَ مَعَہُ بِھَدْیِہِ، فَأَمَرَہُ أَنْ یَتَصَدَّقَ بِلُحُومِھَا وَجُلُوْدِھَا وَ أَجِلَّتِھَا۔ (مسند احمد: ۸۹۴)
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے ساتھ اپنی ہدیاں بھیجیں اور ان کو یہ حکم دیا کہ وہ ان کے گوشت، چمڑوں اور پالانوں وغیرہ کو صدقہ کر دیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4642

۔ (۴۶۴۲)۔ عَنْ عَلِيّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: لَمَّا نَحَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بُدْنَہُ نَحَرَ بِیَدِہِ ثَلاثِیْنَ، وَ أَمَرَنِيْ فَنَحَرْتُ سَائِرَھَا، وَقَالَ: ((اِقْسِمْ لُحُوْمَھَا بَیْنَ النَّاسِ وَ جُلُودَھَا وَ جِلَالَھَا، وَ لا تُعْطِیَنَّ جَازِرًا مِنْھَا شَیْئًا۔)) (مسند احمد: ۱۳۷۴)
۔ سیدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تیس جانوروں کو خود نحر کیا اور پھر مجھے حکم دیا اور میں نے باقی اونٹ نحر کیے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: ان کے گوشت، چمڑوں اور جُلّوں وغیرہ کو لوگوں میں تقسیم کر دے اور ان میں سے کوئی چیز قصاب کو ہر گز نہ دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4643

۔ (۴۶۴۳)۔ عَنْ عَلِيّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: أَمَرنِيْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ أَقُوْمَ عَلَی بُدْنِہِ: وَ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِلُحُوْمِھَا وَ جُلُودِھَا وَ أَجِلَّتِھَا، وَأَنْ لا أُعْطِيَ الْجَازِرَ مِنْھَا، قَالَ: نَحْنُ نُعْطِیْہِ مِنْ عِنْدِنَا۔ (مسند احمد: ۱۳۲۵)
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہدی کے جانوروں کی نگرانی کروں اور ان کے گوشت، چمڑوں اور پالانوں کو صدقہ کر دوں اور ان میں سے کوئی چیز قصاب کو نہ دوں۔ ہم لوگ اپنے پاس سے قصاب کی اجرت دیتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4644

۔ (۴۶۴۴)۔ عَنْ قَتَادَۃَ بْنِ النُّعْمَانِ أَنَّ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَامَ (وَفِيْ لَفْظٍ فِيْ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ) فَقَالَ: ((إِنِّي کُنْتُ أَمَرْتُکُمْ أَنْ لا تَأْکُلُوا الأضَاحِيَّ فَوْقَ ثَلَاثَۃِ أَیَّامٍ لِتَسَعَکُمْ، وَ إِنِّيْ أُحِلُّہُ لَکُمْ فَکُلُوْا مِنْہُ مَا شِئْتُمْ، وَ لا تَبِیعُوا لُحُومَ الْھَدْيِ وَالاَضَاحِيِّ، فَکُلُوْا وَ تَصَدَّقُوْا وَاسْتَمْتِعُوا بِجُلُوْدِھَا، وَ لا تَبِیعُوھَا، وَ إِنْ أُطْعِمْتُمْ مِنْ لَحْمِھَا فَکُلُوْا إِنْ شِئْتُمْ)) وَقَالَ فِيْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ: عَنْ أَبِيْ سَعِیْدٍ عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَالآنَ فَکُلُوْا وَ اتَّجِرُوا وَادَّخِرُوْا۔)) (مسند احمد: ۱۶۳۱۲)
۔ سیدنا قتادہ بن نعمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا: میں نے تم لوگوں کو یہ حکم دیا تھا کہ تم دنوں سے زیادہ قربانیوں کا گوشت نہیں کھا سکتے، تاکہ وہ گوشت تم سب کو کفایت کرے، اب میں تمہارے لیے اس چیز کو حلال کرتا ہوں، اب جب تک چاہو تو اس گوشت کو کھا سکتے ہو، البتہ ہدی اور قربانی کا گوشت بیچنا نہیں ہے، خود کھاؤ، صدقہ کرو اور ان کے چمڑوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہو، ان کو بھی بیچ نہیں سکتے اور اگر تم کو ایسا گوشت کھلایا جائے تو کھا لیا کرو، اگر چاہو تو۔ جو روایت سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، اس میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پس اب کھاؤ، صدقہ کرو اور ذخیرہ کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4645

۔ (۴۶۴۵)۔ عَنْ أَبِيْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: إِنَّا کُنَّا نَتَزَوَّدُ مِنْ وَ شِیْقِ الْحَجِّ، حَتَّی یَکَادَ یَحُوْلُ عَلَیْہِ الْحُوْلُ۔ (مسند احمد: ۱۱۸۲۹)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم لوگ حج کی ہدی کے جانوروں کے گوشت کے پارچے بنا کر یا گوشت کو کچھ ابال کر سفروں میں زادِ راہ کے طور پر لے جاتے تھے اور قریب ہوتا تھا کہ ان پر پورا سال گزر جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4646

۔ (۴۶۴۶)۔ عَنْ جَابِرٍ: کُنَّا نَتَزَوَّدُ لُحُوْمَ الْھَدْيِ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلَی الْمَدِیْنَۃِ۔ (مسند احمد: ۱۴۳۷۰)
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم عہد ِ نبوی میں ہدیوں کا گوشت مدینہ منورہ تک زادِ راہ میں رکھتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4647

۔ (۴۶۴۷)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) اَکَلْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْقَدِیدَ بِالْمَدِیْنَۃِ مِنْ قَدِیْدِ الأضْحٰی۔ (مسند احمد: ۱۴۵۶۳)
۔ (دوسری سند) ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ (مکہ مکرمہ میں کی گئی قربانیوں) کے پارچے مدینہ منورہ میں کھاتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4648

۔ (۴۶۴۸)۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: قُلْتُ:۔ أَوْ قَالُوْا۔ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ مَا ھٰذِہِ الأضَاحِيُّ؟ قَالَ: ((سُنَّۃُ أَبِیْکُمْ إِبْرَاھِیْمَ۔)) قَالُوْا: مَا لَنَا مِنْھَا؟ قَالَ: ((بِکلِّ شَعْرَۃٍ حَسَنَۃٌ۔)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہ فَالصُّوفُ؟ قَالَ: ((بِکُلِّ شَعْرَۃٍ مِنَ الصُّوفِ حَسَنَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۱۹۴۹۸)
۔ سیدنا زید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ان قربانیوں کی کیا حقیقت ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے۔ انھوں نے کہا: ان میں سے ہمیں کیا ملے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر بال کے عوض ایک نیکی۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اون کیا مسئلہ ہو گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس میں سے بھی ہر بال کے عوض ایک نیکی ملے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4649

۔ (۴۶۴۹)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِيْ أَبِيْ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِيْ عَدِيِّ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ أَبِيْ رَمْلَۃ حَدَّثَنَاہُ مِخْنَفُ بْنُ سُلَیْمٍ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ وَ نَحْنُ مَعَ النَّبِي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ وَاقفٌ بِعَرَفَاتٍ فَقَالَ: ((یَا أَیُّھا النَّاسُ إِنَّ عَلٰی کُلِّ اَھْلِ بَیْتٍ فِیْ کُلِّ عَامٍ أَضْحَاۃٌ وَعَتِیرَۃٌ۔)) قَالَ: ((تَدْرُوْنَ مَا الْعَتِیْرَۃُ؟)) قَالَ ابن عون: فَلا أَدْرِي مَا رَدُّوا، قَالَ: ((ھٰذِہِ الَّتِيْ یَقُولُ النَّاسُ الرَّجَبیَّۃُ:۲۱۰۱۱)
۔ سیدنا مخنف بن قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول للہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عرفات میںوقوف کیا ہوا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے لوگو! ہر سال میں ہر گھر والوں پر قربانی اور عتیرہ ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیا تم جانتے ہو کہ عتیرہ کیا ہوتا ہے؟ ابن عون راوی کہتے ہیں: میں یہ نہیں جانتا کہ لوگوں نے اس سوال کا کیا جواب دیا تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہی جس کو لوگ رجبیہ کہتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4650

۔ (۴۶۵۰)۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ وَجَدَ سَعَۃً فَلَمْ یُضَحِّ، فَلَا یَقْرَبَنَّ مُصَلاَّنَا۔)) (مسند احمد: ۸۲۵۶)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے وسعت ہونے کے باوجود قربانی نہیں کی، وہ ہماری عید گاہ کے قریب نہ آئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4651

۔ (۴۶۵۱)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((کُتِبَ عَلَيَّ النَّحْرُ، وَ لَمْ یُکْتَبْ عَلَیْکُمْ، وَ أُمِرْتُ بِرَکْعَتَيِ الضُّحٰی، وَ لَمْ تُؤْمَرُوْا بِھَا۔)) (مسند احمد: ۲۹۱۷)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی ٔکریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھ پر قربانی فرض کی گئی ہے اور تم پر فرض نہیں کی گئی، اسی طرح مجھے دو رکعت نمازِ چاشت کا حکم دیا گیا ہے اور تم کو ان کا حکم نہیں دیا گیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4652

۔ (۴۶۵۲)۔ عَنْ أَبِيْ رَافِعٍ مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَا ضَحّٰی، اشْتَرٰی کَبْشَیْنِ سَمِینَیْنِ أَقْرَنَیْنِ أَمْلَحَیْنِ (وَفِيْ لَفْظٍ مَوْجِیَّیْنِ خَصِیَّیْنِ)، فَإِذَا صَلّٰی وَ خَطَبَ النَّاسَ أُتِيَ بِأَحَدِھِمَا وَ ھُوَ قَائِمٌ فِيْ مُصَلَاّہُ، فَذَبَحَہُ بِنَفْسِہِ بِالْمُدْیَۃِ، ثُمَّ یَقُوْلُ: ((اَللّٰھُمَّ إِنَّ ھٰذَا عَنْ أُمَّتِيْ جَمِیْعًا، مِمَّنْ شَھِدَ لَکَ بِالتّوْحِیْدِ، وَ شَھِدَ لِيْ بِالْبَلَاغِ۔)) ثُمَّ یُؤْتٰی بِالآخَرِ فَیَذْبَحُہُ بِنَفْسِہِ وَ یَقُوْلُ: ((ھٰذَا عَنْ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ۔)) وَ یُطْعِمُھُمَا جَمِیْعًا الْمَسَاکِیْنَ، وَ یَأْکُلُ ھُوَ وَ أَھْلُہُ مِنْھُمَا، فَمَکَثْنَا سِنِیْنَ لَیْسَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي ھَاشِمٍ یُضَحِّي، قَدْ کَفَاہُ اللّٰہُ الْمُؤْنَۃَ بِرَسُوْلِ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَ الْغُرْمَ۔ (مسند احمد: ۲۷۷۳۲)
۔ مولائے رسول سیدنا ابورافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب قربانی کرتے تو دو موٹے تازے، سینگوں والے، چتکبرے اور خصی دنبے خریدتے، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نمازِ عید ادا کرتے اور لوگوں کو خطبہ دیتے تو ایک دنبے کو لایا جاتے جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ابھی تک عید گاہ میں ہی کھڑے ہوتے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خود چھری کے ساتھ اس کو ذبح کرتے اور فرماتے: اے اللہ! یہ میری ساری امت کی طرف سے ہے، جنہوں نے تیری لیے توحید کی اور میرے لیے تبلیغ کی شہادت دی ہے۔ پھر دوسرا دنبہ لایا جاتا، اس کو بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خود ذبح کرتے اور فرماتے: یہ محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) اور آلِ محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی طرف سے ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ دونوں دنبے مسکینوں کو کھلا دیتے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خود اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اہل بیت بھی ان سے کھاتے تھے۔ سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: پھر ہم نے کئی برسوں تک دیکھا کہ بنو ہاشم کا کوئی بندہ قربانی نہیں کرتا تھا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اس عمل کی وجہ سے ان کو قربانی کے بوجھ اور خرچ سے کفایت کر دیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4653

۔ (۴۶۵۳)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ الأَنْصَارِيِّ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذَبَحَ یَومَ الْعِیْدِ کَبْشَیْنِ، ثُمَّ قَالَ حِیْنَ وَجَّھَھُمَا: ((إِنِّي وَجَّھْتُ وَجْھِيَ لِلَّذِيْ فَطَرَ السَّمٰوَاتِ وَ الأَرْضَ حَنِیْفًا مُسْلِمًا وَ مَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ ، لا شَرِیْکَ لَہُ وَ بِذٰلِکَ أُمِرْتُ، وَ أَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ، بِسْمِ اللّٰہِ واللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰھُمَّ مِنْکَ وَ لَکَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَ أُمَّتِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۵۰۸۶)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عید کے دن دو دنبے ذبح کیے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو قبلہ رخ لٹایا تو یہ دعا پڑھی: إِنِّي وَجَّھْتُ وَجْھِيَ لِلَّذِيْ فَطَرَ السَّمٰوَاتِ ……بِسْمِ اللّٰہِ واللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰھُمَّ مِنْکَ وَ لَکَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَ أُمَّتِہِ۔ (بیشک میں نے اپنا چہرہ اس ہستی کی طرف متوجہ کیا ہے، جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، اس حال میں کہ میں یک سو اور مسلمان ہوں اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں، اس اللہ کا کوئی شریک نہیں ہے، اسی چیز کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور میں مسلمانوں میں سے پہلا ہوں، اللہ کے نام ساتھ اور اللہ ہی سب سے بڑا ہے، اے اللہ! یہ جانور تیری طرف سے تھا اور تیرے لیے ہے محمد( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) اور ان کی امت کی طرف سے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4654

۔ (۴۶۵۴)۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُضَحِّي بِکَبْشَیْنِ أَقْرَنَیْنِ أَمْلَحَیْنِ، وَ کَانَ یُسَمِّي وَ یُکَبِّرُ، وَ لَقَدْ رَأَیْتُہُ یَذْبَحُھُمَا بِیَدِہِ، وَاضِعًا عَلٰی صِفَاحِھِمَا قَدَمَہُ۔ (مسند احمد: ۱۱۹۸۲)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سینگوں والے اور چتکبرے دو دنبوں کی قربانی کرتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کا نام لے کر اور تکبیر کہہ کر ذبح کرتے تھے اور میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کو اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا پاؤں ان کے پہلو پر رکھا ہوا ہوتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4655

۔ (۴۶۵۵)۔ عَنْ أَبِيْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ضَحّٰی بِکَبْشٍ أَقْرَنَ وَ قَالَ: ((ھٰذَا عَنِّيْ وَ عَمَّنْ لَمْ یُضَحِّ مِنْ أُمَّتِي۔)) (مسند احمد: ۱۱۰۶۶)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سینگوں والے ایک دنبے کی قربانی کی اور فرمایا: ھَذَا عَنِّيْ وَ عَمَّنْ لَمْ یُضَحِّ مِنْ أُمَّتِي (یہ میری طرف سے ہے اور میری امت کے ان افراد کی طرف سے ہے، جنھوں نے قربانی نہیں کی)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4656

۔ (۴۶۵۶)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: صَلَّیْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عِیْدَ الأضْحٰی، فَلَمَّا انْصَرَفَ اُتِیَ بِکَبْشٍ فَذَبَحَہُ، فَقَالَ: ((بِسْمِ اللّٰہِ وَ اللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُمَّ إِنَّ ھٰذَا عَنَّي وَ عَمَّنْ لَمْ یُضَحِّ مِنْ أُمَّتِيْ۔)) (مسند احمد: ۱۴۸۹۸)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ عید الاضحی ادا کی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فارغ ہوئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک مینڈھا لایا گیا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کو ذبح کرنے لگے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بِسْمِ اللّٰہِ وَ اللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُمَّ إِنَّ ھٰذَا عَنَّي وَ عَمَّنْ لَمْ یُضَحِّ مِنْ أُمَّتِيْ (اللہ کے نام کے ساتھ اور اللہ سب سے بڑا ہے، اے اللہ! بیشک یہ میری طرف سے ہے اور میری امت کے ان افراد کی طرف سے، جنھوں نے قربانی نہیں کی)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4657

۔ (۴۶۵۷)۔ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّنِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَمَرَ بِکَبْشٍ أَقْرَنَ یَطَأُ فِيْ سَوَادٍ، وَ یَنْظُرُ فِيْ سَوَادٍ، وَ یَبْرُکُ فِيْ سَوَادٍ، فَأُتِيَ بِہِ لِیُضَحِّيَ بِہِ ثُمَّ قَالَ: ((یَا عَائِشَۃُ ھَلُمُّي الْمُدْیَۃَ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((اِسْتَحِدِّیْھَا بِحَجَرٍ۔)) فَفَعَلَتْ، ثُمَّ أَخَذَھَا وَ أَخَذَ الْکَبْشَ، فَأَضْجَعَہُ، ثُمَّ ذَبَحَہُ، وَقَالَ: ((بِسْمِ اللّٰہ، اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ، وَ مِنْ أُمَّۃِ مُحَمَّدٍ۔)) ثُمَّ ضَحّٰی بِہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۲۴۹۹۶)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایسے دنبے کا حکم دیا جو سینگوں والا ہو، اس کے پاؤں کالے ہوں، آنکھوں کے ارد گرد والی جگہ بھی کالی ہو اور پیٹ بھی کالا ہو، پس اس کو لایا گیا، تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی قربانی کریں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عائشہ! چھری لاؤ۔ پھر فرمایا: اس کو پتھر کے ساتھ تیز کرو۔ پس سیدہ نے ایسے ہی کیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چھری لی اور دنبے کو پکڑا، اس کو ذبح کرنے کے لیے لٹایا اور فرمایا: (اللہ کے نام کے ساتھ، اے اللہ! تو محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم )، آلِ محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) اور امت ِ محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی طرف سے قبول فرما)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4658

۔ (۴۶۵۸)۔ عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: کَانَ یَذْبَحُ أُضْحِیَتَہُ بِالْمُصَلّٰی یَوْمَ النَّحْرِ، وَ ذَکَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَفْعَلُہُ۔ (مسند احمد: ۵۸۷۶)7
۔ امام نافع کہتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قربانی والے دن عیدگاہ میں اپنی قربانی کو ذبح کرتے تھے اور بتلاتے تھے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایسے ہی کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4659

۔ (۴۶۵۹)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، أَنَّ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَنْحَرُ یَوْمَ الَأَضْحٰی بِالْمَدِیْنَۃِ، قَالَ: وَکَانَ إِذَا لَمْ یَنْحَرْ ذَبَحَ۔ (مسند احمد: ۶۴۰۱)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ میں عید الاضحی والے دن نحر کرتے تھے، اگر نحر نہ کرتے تو ذبح کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4660

۔ (۴۶۶۰)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: أَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالْمَدِیْنَۃِ عَشْرَ سِنِیْنَ یُضَحِّي۔ (مسند احمد: ۴۹۵۵)
۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ منورہ میں دس سال قیام کیا اور اس عرصے میں ہر سال قربانی کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4661

۔ (۴۶۶۱)۔ عَنْ أَبِي الْخَیْرِ أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ حَدَّثَہُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : أَنَّہُ أَضْجَعَ أُضْحِیَتَہُ لِیَذْبَحَھَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِلرَجُلٍ: ((أَعِنِّي عَلٰی ضَحِیَّتِي۔)) فَأَعَانَہُ۔ (مسند احمد: ۲۳۵۵۵)
۔ ابو الخیر کہتے ہیں کہ ایک انصاری آدمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی قربانی کو ذبح کرنے کے لیے لٹانا چاہا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا: اس قربانی کے معاملے میںذرا میری مدد کرنا۔ پس اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مدد کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4662

۔ (۴۶۶۲)۔ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ، عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا دَخَلَتِ الْعَشْرُ، فَأَرَادَ رَجُلٌ أَنْ یُضَحِّيَ، فَلا یَمَسَّ مِنْ شَعْرِہِ وَ لا مِنْ بَشَرِہِ۔)) (مسند احمد: ۲۷۰۰۷)
۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب ذوالحجہ کے پہلے دس دن شروع ہو جائیں تو قربانی کرنے کا ارادہ رکھنے والا آدمی نہ اپنے بالوں کو چھوئے اور نہ اپنے جسم کو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4663

۔ (۴۶۶۳)۔ (وَعَنْھَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ أَرَادَ أَنْ یُضَحِّيَ فَلا یُقَلِّمْ ((أَظْفَارَہُ))، وَلا یَحْلِقْ شَیْئًا مِنْ شَعْرِہِ فِي الْعَشْرِ الأوَلِ مِنْ ذِي الْحِجَّۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۷۱۰۶)
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہو وہ ذوالحجہ کے پہلے عشرے میں نہ اپنے ناخن تراشے اور نہ اپنے بال مونڈے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4664

۔ (۴۶۶۴)۔ (وَعَنْھا مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((مَنْ أَرَادَ أَنْ یَنْحَرَ فِي ھِلَالِ ذِي الْحِجَّۃِ، فَلا یَأْخُذْ مِنْ شَعْرِہِ وَ أَظْفَارِہِ۔)) (مسند احمد: ۲۷۱۹۰)
۔ (تیسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی ذوالحجہ کے مہینے میں قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہو وہ اپنے بالوں اور ناخنوں کو نہ چھیڑے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4665

۔ (۴۶۶۵)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لِرَجُلٍ: ((أُمِرْتُ بِیَوْمِ الأضْحٰی، جَعَلَہُ اللّٰہُ عِیدًا لِھٰذِہِ الأمْۃِ۔)) فَقَالَ الرَّجُلُ: أَرَأَیْتَ إِنْ لَمْ أَجِدْ إِلاَّ مَنِیحَۃَ ابْنِي أَفَأُضَحِّي بِھَا؟ قَالَ: ((لا، وَ لٰکِنْ تَأْخُذُ مِنْ شَعْرِک وَ تُقَلِّمُ أَظْفَارَکَ، وَتَقُصُّ شَارِبَکَ، وَ تَحْلِقُ عَانَتَکَ، فَذٰلِکَ تَمَامُ أُضْحِیَّتِکَ عِنْدَ اللّٰہِ)) (مسند احمد: ۶۵۷۵)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا: مجھے یومِ اضحی کا حکم دیا گیا ہے، اللہ تعالیٰ اس دن کو اس امت کے لیے عید بنایا ہے۔ اس آدمی نے کہا: اس بارے میں آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر میرے پاس صرف اپنے بیٹے کی ایک بکری ہو تو اس کی قربانی کر دوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ تم (قربانی والے دن) اپنے بالوں کو کاٹو، ناخنوں کو تراشو، مونچھوں کو کاٹو اور زیر ناف بال مونڈو، یہ عمل اللہ تعالیٰ کے ہاں تمہاری پوری قربانی ہو گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4666

۔ (۴۶۶۶)۔ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لا تَذْبَحُوا إِلاَّ مُسِنَّۃً إِلاَّ أَنْ تَعْسُرَ عَلَیْکُمْ فَتَذْبَحُوا جَذَعَۃً مِنَ الضَّأْنِ۔)) (مسند احمد: ۱۴۵۵۶)
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم صرف دو دانتا جانور ہی ذبح کرو، ہاں اگر یہ جانور تم پر مشکل ہو جائے تو بھیڑ نسل کا جذعہ ذبح کر سکتے ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4667

۔ (۴۶۶۷)۔ عَنْ أَبِيْ کِبَاشٍ قَالَ: جَلَبْتُ غَنَمًا ((جُذْعَانًا)) إِلَی الْمَدِیْنَۃِ فَکَسَدَتْ عَلَيَّ، فَلَقِیْتُ أَبَا ھُرَیْرَۃَ فَسَأَلْتُُہُ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((نِعْمَ، أَوْ نِعْمَتِ الأُضْحِیَّۃُ الْجَذَعُ مِنَ الضَّأْنِ۔)) قَالَ: فَانْتَھَبَھَا النَّاسُ۔ (مسند احمد: ۹۷۳۷)
۔ ابو کباش کہتے ہیں: میں بھیڑ نسل کے جذعہ جانور مدینہ میں لایا، لیکن میرا معاملہ تو مندا پڑ گیا،سو میں سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ملا اور ان سے سوال کیا، انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بھیڑ نسل کا جذعہ بہترین قربانی ہے۔ پھر تو لوگ مجھ پر ٹوٹ پڑے اور ان کو خریدنا شروع کر دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4668

۔ (۴۶۶۸)۔ عَنْ بَعْجَۃَ بْنِ عَبْدِ اللّٰہ، عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَسَمَ ضَحَایَا بَیْنَ أَصْحَابِہِ، فَأَصَابَ عُقْبَۃُ بْنُ عَامِرٍ جَذَعَۃً، فَسَأَلَ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْھَا؟ فَقَالَ: ((ضَحِّ بِھَا۔)) (مسند احمد: ۱۷۴۳۷)
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے صحابہ کے ما بین قربانی کے جانور تقسیم کیے، سیدنا عقبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو جذعہ جانور ملا، جب انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس کی قربانی کر لو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4669

۔ (۴۶۶۹)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ أَبِي الْخَیْرِ، عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَعْطَاہُ غَنَمًا فَقَسَمَھَا عَلَی أَصْحَابِہِ ضَحَایَا، فَبَقِيَ عَتُودٌ مِنْھَا، فَذَکَرَہُ لِرَسُوْلِ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((ضَحِّ بِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۴۷۹)
۔ (دوسری سند) سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو بکریاں دیں تاکہ وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ میں ان کو بطورِ قربانی تقسیم کریں، پس بکری کا ایک سال کا بچہ بچ گیا (جو دو دانتا نہیں تھا)، جب انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلایا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس کی قربانی کر لو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4670

۔ (۴۶۷۰)۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُھَنِيِّ، قَالَ: قَسَمَ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِيْ أَصْحَابِہِ غَنَمَا لِلضَّحَایَا، فَأَعْطَانِي عَتُودًا جَذَعًا مِنَ الْمَعْزِ، قَالَ: فَجِئْتُہُ بِہِ فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہ، إِنَّہُ جَذَعٌ، قَالَ: ((ضَحِّ بِہِ۔)) فَضَحَّیْتُ بِہِ۔ (مسند احمد: ۲۲۰۳۲)
۔ سیدنا زید بن خالد جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قربانی کے لیے اپنے صحابہ کے درمیان بکریاں تقسیم کیں اور مجھے جذعہ بکری دی،میں اس کو لے کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! یہ تو جذعہ ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس کی قربانی کر لو۔ پس میں نے اس کی قربانی کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4671

۔ (۴۶۷۱)۔ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ، عَنْ أَبِیْہِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ مُزَیْنَۃَ، أَوْ جُھَیْنَۃَ، قَالَ: کَانَ أَصْحابُ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا کَانَ قَبْلَ الأَضْحَی بِیَوْمٍ، أَوْ بِیَوْمَیْنِ أَعْطَوْا جَذَعَیْنِ وَ أَخَذُوا ثَنِیًّا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ الْجَذَعَۃَ تُجْزِیُٔ مِمَّا تُجْزِیُٔ مِنْہُ الثَّنِیَّۃُ۔)) (مسند احمد: ۲۳۵۱۱)
۔ مزینہ یا جہینہ قبیلے کا ایک آدمی بیان کرتا ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ عید الاضحی سے ایک دو دن پہلے دو دو جذعے دے کر ایک ایک دوندا جانور لے رہے تھے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک جذعہ بھی اس چیز سے کفایت کرتا ہے، جس سے دو دانتا کفایت کرتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4672

۔ (۴۶۷۲)۔ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِيْ یَحْیٰی، قَالَ: حَدَّثَتْنِيْ أُمِّي، عَنْ أُمِّ بِلَالٍ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((ضَحُّوا بِالْجَذَعِ مِنَ الضَّأْنِ فَإِنَّہُ جَائِزٌ۔)) (مسند احمد: ۲۷۶۱۲)
۔ سیدہ ام بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بھیڑ نسل کے جذعہ کی قربانی کرو، اس کی قربانی کرنا درست ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4673

۔ (۴۶۷۳)۔ عَنْ أُمِّ بِلالٍ ابْنَۃِ ھِلَالٍ، عَنْ أَبِیْھَا، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((یَجُوْزُ الْجَذَعُ مِنَ الضَّأْنِ أُضْحِیَّۃً۔)) (مسند احمد: ۲۷۶۱۳)
۔ سیدام بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اپنے باپ سیدنا ہلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بھیڑ نسل کے جذعہ کی قربانی درست ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4674

۔ (۴۶۷۴)۔ حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا ھَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ، حَدَّثَنَا رَجُلٌ مِنْ بَنِيْ سَدُوسٍ یُقَالُ لَہُ: جُرَيُّ ابْنُ کُلَیْبٍ، عَنْ عَلِّيِّ بْنِ أَبِيْ طَالِبٍ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَھٰی عَنْ عَضْبَائِ الأُذُنِ وَالْقُرْنِ، قَالَ: فَسَأَلْتُ سَعِیْدَ بْنَ الْمُسَیِّبِ فَقَالَ: النَّصْفُ فَمَا فَوْقَ ذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۷۹۱)
۔ سیدنا علی بن ابو طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کان کٹے ہوئے اور سینگ ٹوٹے ہوئے جانور کی قربانی کرنے سے منع فرمایا۔ قتادہ راوی کہتے ہیں: میں نے سعید بن مسیب سے (عَضْبَاء کی مقدار کے بارے میں) سوال کیا، انھوں نے کہا: نصف یا اس سے ٹوٹا ہوا ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4675

۔ (۴۶۷۵)۔ عَنْ عَلِيٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: أَمَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَیْنَ وَ الأذُنَ، وَ أَنْ لا نُضَحِّيَ بِعَوْرَائَ، وَلا مُقَابَلَۃٍ، وَلا مُدَابَرَۃٍ وَلا شَرْقَائَ، وَلا خَرْقَائَ (زَادَ فِي رِوَایَۃٍ وَلا جَدْعَائ)، قَالَ زُھَیْرٌ: قُلْتُ لأبِيْ إِسْحَاقَ: أَذَکَرَ عَضْبَائَ؟ قَالَ: لا، قُلْتُ: مَا الْمُقَابَلَۃُ؟ قَالَ: یُقْطَعُ طَرَفُ الأَذُنِ۔ قُلْتُ: مَا الْمُدَابَرَۃُ؟ قَالَ: یُقْطَعُ مُؤَخَّرُ الأذُنِ، قَالَ: تُخْرَقُ أُذُنُھَا لِلسِّمَۃِ۔ (مسند احمد: ۸۵۱)
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم آنکھ اور کان کو غور سے دیکھیں اور ان جانوروں کی قربانی نہ کریں: بھینگا، سامنے سے کٹے ہوئے کان والا، پیچھے سے کٹے ہوئے کان والا، لمبائی میں پھٹے ہوئے کان والا، جس کے کان میں گول سوراخ ہو اور جس کا ناک کٹا ہوا ہو۔ زہیر کہتے ہیں: میں نے ابو اسحاق سے کہا: کیا انھوں نے عَضْبَائ کاذکر کیاتھا؟ انھوں نے کہا: نہیں، میں نے کہا: مُقَابَلۃ کون سا جانور ہوتا ہے؟ انھوں نے کہا: جس کے کان کا ایک کنارہ کٹا ہوا ہو، میں نے کہا: مُدَابَرۃ کون سا جانور ہوتا ہے؟ انھوں نے کہا: جس کا کان پیچھے سے کٹا ہوا ہو، پھر انھوں نے کہا: علامت کے طور پر جانور کا کان کاٹا جاتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4676

۔ (۴۶۷۶)۔ عَنْ یَزِیْدَ ذي مِصْرٍ، قَالَ: أَتَیْتُ عُتْبَۃَ بْنَ عَبْدٍ السُّلَمِيَّ، فَقُلْتُ: یَا أَبَا الْوَلِیْدِ إِنِّيْ خَرَجْتُ أَلْتَمِسُ الضُّحَایَا فَلَمْ أَجِدْ شَیْئًا یُعْجِبْنُي غَیْرَ ثَرْمَائَ، فَمَا تَقُولُ؟ قَالَ: أَلا جِئْتَنِيْ بِھَا، قُلْتُ: سُبْحَانَ اللّٰہ، تَجُوزُ عَنْکَ وَلا تَجُوزُ عَنِّي؟ قَالَ: نَعَمْ، إِنَّکَ تَشُکُّ وَلا أَشُکُّ إِنَّمَا نَھٰی رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ المُصْفَرْۃِ وَالْمُسْتَأْصَلَۃِ قَرْنُھَا مِنْ أَصْلِھَا وَالْبَخْقَائِ وَالْمُشَیَّعَۃِ، والکَسْرَائ۔ فَالمُصْفَرَۃُ الَّتِي تُسْتَأْصَلُ أُذُنُھَا حَتّٰی یَبْدُوَ صِمَاخُھَا، وَالْمُسْتَأْصَلَۃُ الَّتي استُؤْصِلَ قَرْنُھَا مِنْ أَصْلِہِ، وَ الْبَخْقَائُ الَّتِي تُبْخَقُ عَیْنُھَا، وَ الْمُشَیَّعَۃُ الَّتِيْ لا تَتْبَعُ الْغَنَمَ عَجَفًا وَ ضَعْفًا وَ عَجْزًا، وَالْکَسْرَائُ الَّتِي لا تُنْقِي۔ (مسند احمد: ۱۷۸۰۲)
۔ یزید ذی مصر کہتے ہیں: میں سیدنا عتبہ بن عبد سلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اور کہا: اے ابو الولید! میں قربانی کا جانور خریدنے کے لیے نکلا تھا، لیکن کوئی ایسا نہیں جو مجھے پسند آیا ہو، البتہ سامنے والے دانت ٹوٹا ہوا ایک جانور تھا، اس کے بارے میں تم کیا کہو گے؟ انھوں نے کہا: تو اس کو میرے پاس لے کر کیوں نہیں آیا؟ میں نے کہا: سبحان اللہ، تمہاری طرف سے جائز ہے اور میرے طرف سے جائز نہیں ہے؟ انھوں نے کہا: جی بالکل، کیونکہ تو شک کرتا ہے اور میں شک نہیں کرتا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان جانوروں سے منع کیا ہے:جس کا کان اتنا کاٹ دیا جائے کہ اس کا سوراخ ظاہر ہو جائے، جس کا سارا کان کاٹ دیا جائے،بھینگی آنکھ والا، جس کی آنکھ کانی ہو گئی ہو، وہ جو کمزوری اور عجز کی وجہ سے بکریوں کے پیچھے نہ چل سکتی ہو اور وہ کہ جس کی ہڈیوں میں گودا ہی نہ ہو۔ (آگے ان الفاظ کے معانی بیان کیے گئے ہیں، جو ترجمہ میں واضح کر دیئے گئے ہیں)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4677

۔ (۴۶۷۷)۔ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: سَمِعْتُ عُبَیْدَ بْنَ فَیْرُوزٍ مَوْلٰی بَنِيْ شَیْبَانَ: أَنَّہُ سَأَلَ الْبَرَائَ عَنِ الأضَاحِيِّ مَا نَھٰی عَنْہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَ مَا کَرِہَ؟ فَقَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : (أوْ قَامَ فِینَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَ یَدِي أَقْصَرُ مِنْ یَدِہِ فَقَالَ): ((أَرْبَعٌ لا تُجْزِیُٔ: الْعَوْرَائُ الْبَیِّنُ عَوَرُھَا، وَالْمَرِیْضَۃُ الْبَیِّنُ مَرَضُھَا، وَ الْعَرْجَائُ الْبَیِّنُ ظَلْعُھَا، وَالْکَسِیْرُ الَّتِيْ لا تُنْقِیْ۔)) قَالَ: قُلْتُ: فَإِنِّي أَکْرَہُ أَنْ یَکُوْنَ فِي الْقَرْنِ نَقْصٌ۔أوْ قَالَ فِي الأذُنِ نَقْصٌ۔ أَوْ فِي السِّنِّ نَقْصٌ؟ قَالَ: مَا کَرِھْتَ فَدَعْہُ وَلا تُحَرِّمْہُ عَلٰی أَحَدٍ۔ (مسند احمد: ۱۸۷۰۴)
۔ عبید بن فیروز نے سیدنا براء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے قربانیوںکے بارے میں سوال کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کس قسم کے جانوروں سے منع فرمایا اور ان کو ناپسند کیا، انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہم میں کھڑے ہوئے اور اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرتے ہوئے فرمایا، جبکہ میرا ہاتھ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاتھ سے چھوٹا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چار قسم کے جانور قربانی میں کفایت نہیں کرتے: (۱) بھینگا، جس کا بھینگا پن واضح ہو۔ (۲) بیماری، جس کی بیماری واضح ہو۔ (۳) لنگڑا، جس کا لنگڑا پن واضح ہو اور (۴) ایسا لاغر جانور کہ جس کی ہڈی میں گودانہ ہو۔ میں نے کہا: میں سینگ یا کان یا دانت میںبھی نقص کو ناپسند کرتا ہوں، انھوں نے کہا: جس چیز کو تو ناپسند کرتا ہے، اس کو چھوڑ دے، لیکن اس کو دوسروں کے لیے حرام نہ قرار دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4678

۔ (۴۶۷۸)۔ عَنْ أَبِيْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: اشْتَرَیْتُ کَبْشًا أُضَحِّي بِہِ، فَعَدَا الذَّئْبُ فَأَخَذَ الألْیَۃَ، قَالَ: فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((ضَحِّ بِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۱۲۹۴)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے قربانی کرنے کے لیے ایک دنبہ خریدا، لیکن بھیڑئیے نے اس پر حملہ کیا اور اس کا سرین کاٹ کر لے گیا،پھر جب میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس بارے میں سوال کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس کی قربانی کر سکتے ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4679

۔ (۴۶۷۹)۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ، عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَلْجَذَعُ مِنَ الضَّأْنِ، خَیْرٌ مِنَ السَّیِّدِ مِنَ الْمَعْزِ۔)) قَالَ دَاوُدُ: السَّیِّدُ الْجَلِیْلُ۔ (مسند احمد: ۹۲۱۶)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بھیڑ نسل کا جذعہ بکری نسل کے سید سے بہتر ہے۔ داود نے کہا: سید سے مراد جلیل (اچھا بھلا جانور) ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4680

۔ (۴۶۸۰)۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : دَمُ عَفْرَائَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ دَمِ سَوْدَاوَیْنِ۔ (مسند أحمد: ۹۳۹۳)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہلکا خاکستری رنگ کا جانور کالے رنگ کے دو جانوروں سے زیادہ پسندیدہ اور افضل ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4681

۔ (۴۶۸۱)۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ، أَنَّ عَائِشَۃَ قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا ضَحّٰی اشْتَرٰی کَبْشَیْنِ عَظِیْمَیْنِ سَمِیْنَیْنِ أَقْرَنَیْنِ أَمْلَحَیْنِ مَوْجُو ؤَیْنِ، قَالَ: فَیَذْبَحُ أَحَدَھُمَا عَنْ أُمَّتِہِ مِمَّنْ أَقَرَّ بِالتَّوْحِیْدِ وَ شَھِدَ لَہُ بِالْبَلَاغِ، وَ یَذْبَحُ الآخَرَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ۔ (مسند أحمد: ۲۶۳۶۷)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دو موٹے تازے، سینگوں والے،چتکبرے اور خصی دنبوں کی قربانی کرتے، ایک دنبہ اپنی امت میں سے توحید کا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حق میں پیغام پہنچا دینے کی گواہی دینے والوں کی طرف سے اور ایک اپنی اور اپنی آل کی طرف سے کرتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4682

۔ (۴۶۸۲)۔ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ)، عَنْ أَبِیْہِ، قَالَ: ضَحّٰی رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِکَبْشْیْنِ، جَذَعَیْنِ، خَصِیَّیْنِ۔ (مسند أحمد: ۲۲۰۵۷)
۔ سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو دنبوں کی قربانی کی، وہ دونوں جذعے اور خصی تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4683

۔ (۴۶۸۳)۔ عَنْ أَبِيْ رَافِعٍ، قَالَ: ضَحّٰی رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِکَبْشَیْنِ أَمْلَحَیْنِ ((مَوْجِیَّیْنِ)) خَصِیَّیْنِ فَقَالَ: أَحَدُھُمَا عَمَّنْ شَھِدَ بِاالتَّوْحِیْدِ وَ لَہُ بِالْبَلَاغِ، وَ الآخَرُ عَنْہُ وَ عَنْ أَھْلِ بَیْتِہِ، قَالَ: فَکَأَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ کَفَانَا۔ (مسند أحمد: ۲۴۳۶۱)
۔ مولائے رسول سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو چتکبرے اور خصی دنبوں کی قربانی کی، ایک دنبہ اللہ تعالیٰ کی توحید کا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حق میں پیغام پہنچا دینے والوں کی طرف سے تھے اور ایک دنبہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اہل بیت کی طرف سے تھا۔ سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: گویا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں کفایت کر دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4684

۔ (۴۶۸۴)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِي سَفَرٍ، فَحَضَرَ النَّحْرُ، فَذَبَحْنَا الْبَقَرَۃَ عَنْ سَبْعَۃٍ، وَ الْبَعِیْرَ عَنْ عَشَرَۃٍ۔ (مسند أحمد: ۲۴۸۴)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سفر میں تھے کہ عید الاضحی کا موقع آگیا، پس ہم نے سات افراد کی طرف سے گائے اور دس افراد کی طرف اونٹ ذبح کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4685

۔ (۴۶۸۵)۔ عَنْ أَبِيْ عَقِیْلٍ زُھْرَۃَ بْنِ مَعْبَدٍ التَّّیْمِيِّ، عَنْ جَدِّہِ عَبْدِ اللّٰہ بْنِ ھِشَامٍ۔ وَ کَانَ قَدْ أَدْرَکَ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَ ذَھَبَتْ بِِہٖ أُمُّہُ زَیْنَبُ ابْنَۃُ حُمَیْدٍ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہ! بَایِعْہُ۔ فَقَالَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ھُوَ صَغِیْرٌ۔)) فَمَسَحَ رَأْسَہُ وَ دَعَا لَہُ، وَ کَانَ یُضَحِّي بِالشَّاۃِ الْوَاحِدَۃِ عَنْ جَمِیْعِ أَھْلِہِ۔ (مسند أحمد: ۱۸۲۱۰)
۔ سیدنا عبد اللہ بن ہشام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جنھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پایا تھا اور وہ اس طرح کہ ان کی ماں سیدہ زینب بنت حمید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ان کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لے کر گئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! اس سے بیعت لو، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تو چھوٹا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا اور اس کے حق میں دعا کی، یہ صحابی بیان کرتا ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے تمام اہل کی طرف سے ایک بکری قربان کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4686

۔ (۴۶۸۶)۔ عَنْ مِخْنَفِ بْنِ سُلَیْمٍ، قَالَ: وَ نَحْنُ مَعَ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَ ھُوَ وَاقِفٌ بِعَرَفَاتٍ، فَقَالَ: یَا أَیُّھَا النَّاسُ إِنَّ عَلٰی کُلِّ أَھْلِ بَیْتٍ (أَوْ عَلٰی کُلِّ أَھْلِ بَیْتٍ) فِي کُلِّ عَامٍ أَضْحَاۃً وَ عَتِیْرَۃً، قَالَ: تَدْرُوْنَ مَا الْعَتِیْرَۃُ؟۔ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: فَلا أَدْرِيْ مَا رَدُّوا۔ قَالَ: ھٰذِہِ الَّتِيْ یَقُوْلُ النَّاسُ: الرَّجَبِیَّۃُ۔ (مسند أحمد: ۱۸۰۴۸)
۔ سیدنا مخنف بن قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول للہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عرفات میںوقوف کیا ہوا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے لوگو! ہر سال میں ہر گھر والوں پر قربانی اور عتیرہ ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیا تم جانتے ہو کہ عتیرہ کیا ہوتا ہے؟ ابن عون راوی کہتے ہیں: میں یہ نہیں جانتا کہ لوگوں نے اس سوال کا کیا جواب دیا تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہی جس کو لوگ رجبیہ کہتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4687

۔ (۴۶۸۷)۔ عَنْ أَبِيْ رَافِعٍ، قَالَ: ضَحّٰی رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِکَبْشَیْنِ أَمْلَحَیْنِ ((مَوْجِیَّیْنِ)) خَصِیَّیْنِ فَقَالَ: أَحَدُھُمَا عَمَّنْ شَھِدَ بِالتَّوْحِیْدِ وَ لَہُ بِالْبَلَاغِ، وَ الآخَرُ عَنْہُ وَ عَنْ أَھْلِ بَیْتِہِ، قَالَ: فَکَأَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ کَفَانَا۔ (مسند أحمد: ۲۴۳۶۱)
۔ مولائے رسول سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو چتکبرے اور خصی دنبوں کی قربانی کی، ایک دنبہ اللہ تعالیٰ کی توحید کا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حق میں پیغام پہنچا دینے والوں کی طرف سے تھے اور ایک دنبہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اہل بیت کی طرف سے تھا۔ سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: گویا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں کفایت کر دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4688

۔ (۴۶۸۸)۔ عَنْ أَبِي الأشَدِّ السُّلَمِيِّ، عَنْ أَبِیْہِ، عَنْ جَدِّہِ۔ قَالَ: کُنْتُ سَابِعَ سَبْعَۃٍ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: فَأَمَرَنَا فَجَمَعَ کُلُّ رَجُلٍ مِنَّا دِرْھَمًا فَاشْتَرَیْنَا أُضْحِیَّۃً بِسَبْعِ الدَّرَاھِمِ فَقُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہ، لَقَدْ أَغْلَیْنَا بِھَا۔ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ أَفْضَلَ الضِّحَایَا أَغْلاھَا وَ أَسْمَنُھَا۔)) وَ أَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَخَذَ رَجُلٌ بِرِجْلٍ وَ رَجُلٌ بِرِجْلٍ وَ رَجُلٌ بِیَدٍ وَ رَجُلٌ بِیَدٍ وَ رَجُلٌ بِقَرْنٍ وَ رَجُلٌ بِقَرْنٍ وَ ذَبَحَھَا السَّابِعُ وَ کَبَّرْنَا عَلَیْھَا جَمِیْعًا۔ (مسند أحمد: ۱۵۵۷۵)
۔ ابو اشد سلمی اپنے باپ سے اور وہ ان کے دادا (سیدنا ابو المعلی یا سیدنا عمرو بن عبسہ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: ہم کل سات افراد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا اور ہم میں سے ہر ایک نے ایک ایک درہم جمع کیا اور ہم نے سات درہموں کے عوض قربانی کا ایک جانور خرید تو لیا لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلاتے ہوئے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے تو بہت مہنگا جانور لیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سب سے زیادہ فضیلت والی قربانی وہ ہے، جس کی قیمت سب سے زیادہ ہو اور جو سب سے زیادہ موٹی تازی ہو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا اور ایک آدمی نے پچھلی ٹانگ کو، دوسرے نے بھی دوسری پچھلی ٹانگ کو، ایک نے اگلی ٹانگ کو، دوسرے نے دوسری اگلی ٹانگ کو، ایک نے ایک سینگ کو اور دوسرے نے دوسرے سینگ کو پکڑا اور ساتویں آدمی نے اس کو ذبح کیا اور ہم سب نے تکبیر کہی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4689

۔ (۴۶۸۹)۔ عَنْ زُبَیْدٍ أَخْبَرَنِيْ، [وَ] مَنْصُورٍ وَ دَاوُدَ وَابْنِ عَوْنِ وَ مُجَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ (وَھٰذَا حَدِیْثُ زُبَیْدٍ) قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ یُحَدِّثُ، عَنِ الْبَرَائِ (وَ حَدَّثَنَا عِنْدَ سَارِیَۃٍ فِي الْمَسْجِدِ قَالَ: وَ لَوْ کُنْتُ ثَمَّ لَأَخْبَرْتُکُمْ بِمَوْضِعِھَا)، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِہِ فِي یَوْمِنَا ھٰذَا أَنْ نُصَلِّيَ ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ فَمَنْ فَعَلَ ذٰلِکَ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا، وَ مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ ذٰلِکَ فَإِنَّمَا ھُوَ لَحْمٌ قَدَّمَہُ لِأَھْلِہِ، لَیْسَ مِنَ النُّسُکِ فِي شَيْئٍ۔)) قَالَ: وَ ذَبَحَ خَالِي أَبُوْبُرْدَۃَ بْنُ نِیَارٍ، قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہ! ذَبَحْتُ وَ عِنْدِي جَذَعَۃٌ خَیْرٌ مِنْ مُسِنَّۃٍ؟ قَالَ: ((اِجْعَلْھَا مَکَانَھَا وَ لَمْ تُجْزِیْٔ أَوْ تُوفِ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَکَ۔)) (مسند أحمد: ۱۸۶۷۳)
۔ امام شعبی کہتے ہیں: سیدنا برائ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہم کو مسجد کے ستون کے پاس بیان کیا، اگر میں وہاں ہوتا تو تم کو اس جگہ کے بارے میں بتلاتا، انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم سے خطاب کیا اور فرمایا: پہلا کام جو آج ہم اس دن کو کریں گے، وہ یہ ہے کہ پہلے ہم نمازِ عید پڑھیں گے، پھر گھروں کو لوٹ کر قربانی کریں گے، جس نے ایسے ہی کیا، اس نے ہماری سنت پر عمل کیا اور جس نے نماز سے پہلے ہی جانور کو ذبح کر دیا تو وہ گوشت ہی ہے، جو اس نے اپنی بیوی بچوں کو کھلایا ہے، اس کا قربانی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ چونکہ میرے ماموں سیدنا ابو بردہ بن نیار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ وقت سے پہلے ذبح کر آئے تھے، اس لیے انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں تو ذبح کر آیا ہوں،اب میرے پاس ایک جذعہ ہے، لیکن وہ دو دانتے جانور سے بہتر ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو اس کی قربانی کر لے، لیکن تیرے بعد وہ کسی سے کفایت نہیں کرے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4690

۔ (۴۶۹۰)۔ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جُنْدُبًا یُحَدِّثُ: أَنَّہُ شَھِدَ الْعِیْدَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلّٰی ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ: ((مَنْ کَانَ ذَبَحَ قَبْلَ أَنَّ یُصَلِّيَ فَلْیُعِدْ مَکَانَھَا أُخْرٰی (قَالَ مَرَّۃً أُخْرٰی: فَلْیَذْبَحْ) وَ مَنْ کَانَ لَمْ یَذْبَحْ فَلْیَذْبَحْ بِاسْمِ اللّٰہ۔)) (مسند أحمد: ۱۹۰۰۵)
۔ اسود بن قیس بیان کرتے ہیں کہ سیدنا جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ عید کے موقع پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حاضر ہوئے اور بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پہلے نمازِ عید ادا کی، پھر خطبہ دیا اور فرمایا: جس نے ادائیگیٔ نماز سے پہلے جانور ذبح کر دیا ہے، وہ اس کی جگہ پر کوئی اور قربانی کرے، اور جس نے ابھی تک ذبح نہیں کیا، وہ اللہ تعالیٰ کے نام کے ساتھ ذبح کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4691

۔ (۴۶۹۱)۔ عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ۔ مَوْلٰی بَنِيْ حَارِثَۃَ۔ عَنْ أَبِيْ بُرْدَۃَ ابْنِ نِیَارٍ۔ قَالَ: شَھِدْتُ الْعِیْدَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: فَخَالَفْتِ امْرَأَتِي حَیْثُ غَدَوْتُ إِلَی الصَّلاۃِ إِلٰی أُضْحِیَّتِي فَذَبَحَتْھَا وَ صَنَعَتْ مِنْھَا طَعَامًا، قَالَ: فَلَمَّا صَلّٰی بِنَا رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَانْصَرَفْتُ إِلَیْھَا، جَائَ تْنِي بِطَعَامٍ قَدْ فُرِغَ مِنْہُ، فَقُلْتُ: أَنّٰی ھٰذَا؟ قَالَتْ: أُضْحِیَّتُکَ ذَبَحْنَاھَا وَ صَنَعْنَا لَکَ مِنْھَا طَعَامًا لِتَغَدّٰی إِذَا جِئْتَ قَالَ: فَقُلْتُ لَھَا: وَ اللّٰہ لَقَدْ خَشِیْتُ أَنْ یَکُوْنَ ھٰذَا لا یَنْبَغِيْ، قَالَ: فَجِئْتُ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لَہُ؟ فَقَالَ: ((لَیْسَتْ بِشَيْئٍ، مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ نَفْرُغَ مِنْ نُسُکِنَا فَلَیْسَ بِشَيْئٍ، فَضَحِّ)) قَالَ: فَالْتَمَسْتُ مُسِنَّۃً فَلَمْ أَجِدْھَا، قَالَ: فَجِئْتُہُ فَقُلْتُ: وَاللّٰہ! یَا رَسُوْلَ اللّٰہ! لَقَدِ الْتَمَسْتُ مُسِنَّۃً فَمَا وَجَدْتُھَا؟ قَالَ: ((فَالْتَمِسْ جَذَعًا مِنَ الضَّأْنِ فَضَحِّ بِہِ۔))قَالَ: فَرَخَّصَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِي الْجَذَعِ مِنَ الضَّأْنِ فَضَحّٰی بِہِ حِیْنَ لَمْ یَجِدِ الْمُسِنَّۃَ۔ (مسند أحمد: ۱۶۶۰۴)
۔ سیدنا ابو بردہ بن نیار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نمازِ عید ادا کرنے کے لیے گیا، جب میں نماز کے لیے نکلا تو میرے بعد میری بیوی نے میری قربانی کو ذبح کر دیا اور کھانا تیار کیا، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھائی اور میں فارغ ہو کر گھر پہنچا تو میری بیوی کھانا لے کر آ گئی، میں نے کہا: یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: تیری قربانی ہے، ہم نے اس کو ذبح کر دیا تھا اور آپ کے لیے کھانا تیار کیا تاکہ جب آپ گھر آئیں تو کھانا تناول کریں، میں نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے تو یہ ڈر لگ رہا ہے کہ یہ عمل جائز نہیں ہو گا، بہرحال میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ساری بات بتلائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ کچھ بھی نہیں ہے، جس نے ہماری اس نماز سے فارغ ہونے سے پہلے قربانی کر دی تو اس کی کوئی حقیقت نہیں ہو گی،تم دوبارہ قربانی کرو۔ پس میں نے دو دانتا جانور تلاش کیا، لیکن وہ مجھے نہ مل سکا، میں پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آ گیا اور کہا: اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول! میں نے دوندا جانور تلاش کیا ہے، لیکن وہ مجھے ملا نہیں ہے، اب میں کیا کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بھیڑ نسل کر جذعہ تلاش کر کے اس کی قربانی کر لے۔ راوی کہتا ہے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس صحابی کو اس وقت بھیڑ نسل کے جذعے کی قربانی کرنے کی رخصت دی تھی، جب اسے دو دانتا نہیں ملا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4692

۔ (۴۶۹۲)۔ عَنِ الْبَرَائِ، عَنْ خَالِہِ أَبِيْ بُرْدَۃَ، أَنَّہُ قَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہ، إِنَّا عَجَّلْنَا شَاۃَ لَحْمٍ لَنَا؟ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَقَبْلَ الصَّلاۃِ؟)) قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: ((تِلْکَ شَاۃُ لَحْمٍ۔)) قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہ، إِنَّ عِنْدَنَا عَنَاقًا جَذَعَۃً، ھِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ مُسِنَّۃٍ؟ قَالَ: ((تُجْزِیُٔ عَنْہُ، وَلا تُجْزِیُٔ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَہُ۔)) (مسند أحمد: ۱۶۵۹۹)
۔ سیدنا براء اپنے ماموں سیدنا ابو بردہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے گوشت والی بکری جلدی ذبح کر دی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیا نماز سے پہلے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تو صرف گوشت کی بکری ہے۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس ایک سال سے کم عمر کا بکری کا بچہ ہے، لیکن وہ مجھے دو دانتے جانور سے زیادہ پسند ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ تجھ سے کفایت کرے گا، لیکن تیرے بعد اس قسم کا جانور کسی سے کفایت نہیں کرے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4693

۔ (۴۶۹۳)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: صَلَّی النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِنَا یَوْمَ النَّحْرِ بِالْمَدِیْنَۃِ، فَتَقَدَّمَ رِجَالٌ فَنَحَرُوا، وَ ظَنُّوا أَنَّ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ نَحَرَ، فَأَمَرَ مَنْ کَانَ قَدْ نَحَرَ قَبْلَہُ أَنْ یُعِیْدَ بِنَحْرٍ آخَرَ، وَلا یَنْحَرُوا حَتّٰی یَنْحَرَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند أحمد: ۱۴۱۷۶)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم کو مدینہ منورہ میں قربانی والے دن نماز پڑھائی، اُدھر کچھ لوگوں نے جلدی کی اور قربانی کر دی، ان کا خیال یہ تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قربانی کر چکے ہیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا کہ جس آدمی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پہلے قربانی کی ہے، وہ دوبارہ قربانی کرے اور لوگ اس وقت تک قربانی نہ کیا کریں، جب تک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نہ کر لیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4694

۔ (۴۶۹۴)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ، أَنَّ رَجُلاً ذَبَحَ قَبْلَ أَنَّ یُصَلِّيَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَتُودًا جَذَعًا۔ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لا تُجْزِیُٔ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَکَ۔)) وَ نَھٰی أَنَّ یَذْبَحُوا حَتّٰی یُصَلُّوا۔ (مسند أحمد: ۱۴۹۸۹)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے نماز پڑھنے سے پہلے بکری کا کھیرا بچہ ذبح کر دیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا: تیرے بعد اس طرح کا عمل کسی سے کفایت نہیں کرے گا۔ اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کو نماز ادا کرنے سے پہلے قربانی کرنے سے منع کر دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4695

۔ (۴۶۹۵)۔ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ النَّحْرِ: ((مَنْ کَانَ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلاَۃِ فَلْیُعِدْ۔)) فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ھٰذَا یَوْمٌ یُشْتَھٰی فِیْہِ اللَّحْمُ، وَ ذَکَرَ ھَنَۃً مِنْ جِیْرَانِہِ، فَکَأَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَدَّقَہُ قَالَ: وَ عِنْدِي جَذَعَۃٌ ھِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ، قَالَ: فَرَخَّصَ لَہُ، فَلَا أدْرِيْ أَبَلَغَتْ رُخْصَتُہُ مَنْ سِوَاہُ أَمْ لَا؟ قَالَ: ثُمَّ انْکَفَأَ رَسُوْلُ اللّٰہِ عَلَیْہِ الصَّلَاۃ وَالسَّلامُ إِلٰی کَبْشَیْنِ فَذَبَحَھُمَا، وَ قَامَ النَّاسُ إِلَی غُنَیْمَۃٍ فَتَوَزَّعُوھَاأَوْ قَالَ: فَتَجَزَّعُوھَا۔ ھٰکَذَا قَالَ أَیُّوبُ۔ (مسند أحمد: ۱۲۱۴۴)
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قربانی والے دن فرمایا: جس نے نمازِ عید سے پہلے قربانی کر دی ہے، وہ دوبارہ قربانی کرے۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ ایسا دن ہے کہ جس میں گوشت کی خواہش کی جاتی ہے، پھر اس نے اپنے ہمسائیوں کی حاجت کا ذکر کیا، ایسے لگ رہا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی تصدیق کر رہے تھے، پھر اس نے کہا: اب میرے پاس ایک جذعہ جانور ہے، لیکن وہ مجھے گوشت کی دو بکریوں سے زیادہ پسند ہے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو رخصت دے دی۔ راوی کہتا ہے: اب مجھے یہ علم نہ ہو سکا کہ کیا یہ رخصت دوسرے لوگوں کے لیے بھی ہے یا نہیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے دو دنبوں کی طرف متوجہ ہوئے اور ان کو ذبح کیا، اُدھر لوگ بھی بکریوں کی طرف گئے، ان کو تقسیم کیا اور ان کی قربانی کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4696

۔ (۴۶۹۶)۔ عَنْ أَبِيْ زَیْدٍ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ: مَرَّ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَیْنَ أَظْھُرِ دِیَارِنَا، فَوَجَدَنا قُتَارًا، فَقَالَ: ((مَنْ ھٰذَا الَّذِيْ ذَبَحَ؟)) قَالَ: فَخَرَجَ إِلَیْہِ رَجُلٌ مِنَّا فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہ، کَانَ ھٰذَا یَوْمًا الطَّعَامُ فِیْہِ کَرِیہٌ، فَذَبَحْتُ لآکُلَ وَ أُطْعِمَ جِیرَانِي، قَالَ: ((فَأَعِدْ۔)) قَالَ: لا وَالَّذِي لَا اِلٰہَ إِلاَّ ھُوَ، مَا عِنْدِيْ إِلاَّ جَذَعٌ مِنَ الضَّأْنِ، أَوْ حَمَلٌ، قَالَھَا ثَلَاثَ مِرَارٍ، قَالَ: ((فَاذْبَحْھَا وَ لا تُجْزِیُٔ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَکَ۔)) (مسند أحمد: ۲۱۰۱۴)
۔ سیدنا ابو زید انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے گھروں کے پاس سے گزرے اور ہمارے ہاں ہنڈیوں کی ایسی بو محسوس کی، جیسے گوشت بھونا جا رہا ہو، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کس نے ذبح کر دیا ہے؟ ہمارا ایک آدمی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! یہ ایسا دن ہے، جس میں عام کھانا پسند نہیں کیا جاتا، اس لیے میں نے قربانی کا جانور ذبح کر دیا ہے، تاکہ خود بھی کھاؤں اورہمسائیوں کو بھی کھلاؤں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دوبارہ قربانی کر۔ اس نے کہا: نہیں، اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں ہے، اب تو میرے پاس صرف بھیڑ نسل کا جذعہ ہے یا اس کا ایک سال سے کم عمر کا جانور ہے، اس نے تین دفعہ یہ بات دوہرائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چلو اس کو ہی ذبح کر دے، لیکن تیرے بعد اس قسم کا جانور کسی سے کفایت نہیں کرے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4697

۔ (۴۶۹۷)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو: أَنَّ رَجُلاً أَتَی النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: إِنَّ أَبِيْ ذَبَحَ ضَحِیَّتَہُ قَبْلَ أَنْ یُصَلِّيَ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((قُلْ لأبِیْکَ یُصَلِّي ثُمَّ یَذْبَحُ۔)) (مسند أحمد: ۶۵۹۶)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: بیشک میرے باپ نے نمازِ عید کی ادائیگی سے پہلے قربانی ذبح کر دی ہے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے باپ سے کہہ کہ وہ نماز پڑھنے کے بعد دوبارہ قربانی کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4698

۔ (۴۶۹۸)۔ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((کُلُّ أَیَّامِ التَّشْرِیْقِ ذَبْحٌ۔)) (مسند أحمد: ۱۶۸۷۳)
۔ سیدنا جبیر بن مطعم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سارے ایام تشریق ذبح کے دن ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4699

۔ (۴۶۹۹)۔ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: نَھٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یَبْقٰی مِنْ نُسُکِکُمْ عِنْدَکُمْ شَيْئٌ بَعْدَ ثَلاثٍ۔ (مسند أحمد: ۵۱۰)
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ تین دنوں کے بعد تک تمہاری قربانیوں میں سے کوئی چیز باقی ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4700

۔ (۴۷۰۰)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَطَائِ بْنِ إِبْرَاھِیْمَ مَوْلَی (الزُّبَیْرِ)، عَنْ أُمِّہِ وَ جَدِّتِہِ اُمِّ عَطَائٍ، قَالَتَا: وَاللّٰہِ لَکَأَنَّنَا نَنْظُرُ إِلَی (الزُّبَیْرِ) ابْنِ الْعَوَّامِ، حِیْنَ أَتَانَا عَلٰی بَغْلَۃٍ لَہُ بَیْضَائَ، فَقَالَ: یَا أُمَّ عَطَائٍ، إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ نَھَی الْمُسْلِمِیْنَ أَنْ یَأْکُلُوْا مِنْ لُحُوْمِ نُسُکِھِمْ فَوْقَ ثَلَاثٍ، ((قَالَتْ)): فَقُلْتُ: بِأَبِيْ أَنْتَ، فَکَیْفَ نَصْنَعُ بِمَا أُھْدِيَ لَنَا! فَقَالَ: أَمَّا مَا أُھْدِيَ لَکُنَّ فَشَأْنَکُنَّ بِہِ۔ (مسند أحمد: ۱۴۲۲)
۔ عبد اللہ بن عطاء اپنے ماں اور دادی ام عطاء سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتی ہیں: گویا کہ اب بھی ہم سیدنا زبیر بن عوام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھ رہی ہیں، جب وہ سفید خچر پر ہمارے پاس آئے اور کہا: اے ام عطائ! بیشک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسلمانوں کو اس چیز سے منع فرمایا کہ وہ تین دنوں کے بعد تک اپنی قربانیوں کا گوشت کھائیں، انھوں نے کہا: میرا باپ تجھ پر قربان ہو، جو گوشت ہم کو بطورِ ہدیہ دیا جاتا ہے، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ انھوں نے کہا: جو تم لوگوں کو بطورِ تحفہ دیا جائے اس کو تم جیسے چاہو استعمال کر سکتے ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4701

۔ (۴۷۰۱)۔ عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لا یَأْکُلْ أَحَدُکُمْ مِنْ أُضْحِیَّتِہِ فَوْقَ ثَلَاثَۃِ أَیَّام۔))وَکَانَ عَبْدُ اللّٰہِ إِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ مِنَ الْیَوْمِ الثَّالِثِ، لا یَأْکُلُ مِنْ لَحْمِ ھَدْیِہِ۔ (مسند أحمد: ۴۶۴۳)
۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی تین ایام سے زائد تک اپنی قربانی کا گوشت نہ کھائے۔ امام نافع کہتے ہیں: جب تیسرے دن کاسورج غروب ہو جاتا تو سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنی قربانی کا گوشت نہیں کھاتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4702

۔ (۴۷۰۲)۔ عَنْ عَلِيٍّ: أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَھٰی عَنْ زِیَارَۃِ الْقُبُوْرِ، وَ عَنِ الأَوْعِیَۃِ، وَ أَنْ تُحْبَسَ لُحُوْمُ الأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلَاثٍ، ثُمَّ قَالَ: ((إِنِّيْ کُنْتُ نَھَیْتُکُمْ عَنْ زِیَارَۃِ الْقُبُوْرِ فَزُورُوھَا، فَإِنَّھَا تُذَکِّرُکُمُ الآخِرَۃَ، وَ نَھَیْتُکُمْ عَنِ الأوْعِیَۃِ فَاشْرَبُوا فِیْھَا، وَاجْتَنِبُوْا کُلَّ مَا أَسْکَرَ، وَ نَھَیْتُکُمْ عَنْ لُحُومِ الأضَاحِيِّ أَنْ تَحْبِسُوْھَا بَعْدَ ثَلاثٍ، فَاحْبِسُوْا مَا بَدَا لَکُمْ۔)) (مسند أحمد: ۱۲۳۶)
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قبروں کی زیارت سے، کچھ مخصوص برتنوں سے اور تین دنوں سے زیادہ عرصہ تک قربانیوں کا گوشت روکنے سے منع کیا تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک میں نے تم کو قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا، پس اب تم ان کی زیارت کیا کرو، کیونکہ وہ تم کو آخرت یاد لاتی ہیں، اور میں نے تم کو کچھ برتنوں سے روکا تھا، پس اب تم ان میں پی سکتے ہو، البتہ ہر نشہ آور چیز سے اجتناب کرو، اور میں نے تم کو تین ایام سے زائد تک قربانیوں کے گوشت سے منع کیا تھا، پس اب جب تک مناسب سمجھو یہ گوشت روک سکتے ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4703

۔ (۴۷۰۳)۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ۔ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((نَھَیْتُکُمْ عَنْ لُحُومِ الأضَاحِيِّ أَنْ تَأْکُلُوْھَا فَوْقَ ثَلَاثِ لَیَالٍ، ثُمَّ بَدَا لِي: أَنَّ النَّاسَ یُتْحِفُوْنَ ضَیْفَھُمْ، وَ یُخَبِّئُونَ لِغَائِبھِمْ، فَأَمْسِکُوا مَا شِئْتُم۔)) (مسند أحمد: ۱۳۵۲۱)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے تم کو تین سے زیادہ دنوںتک قربانیوں کا گوشت روکنے سے منع کیا تھا، لیکن پھر مجھے خیال آیا کہ لوگوں نے مہمانوں کی ضیافت کرنی ہوتی ہے اور غیر موجود لوگوں کے کچھ گوشت محفوظ کر کے رکھنا ہوتا ہے، سو جب تک چاہو، اس گوشت کو روک سکتے ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4704

۔ (۴۷۰۴)۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ، عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِذَا ضَحّٰی أَحَدُکُمْ فَلْیَأْکُلْ مِنْ أُضْحِیَّتِہِ۔)) (مسند أحمد: ۹۰۶۷)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی قربانی کرے تو اس کو چاہیے کہ وہ اپنی قربانی میں سے کچھ گوشت کھائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4705

۔ (۴۷۰۵)۔ عَنْ عَائِشَۃَ، قَالَ: دَقَّتْ دَافَّۃٌ مِنْ أَھْلِ الْبَادِیَۃِ حَضْرَۃَ الأضْحٰی فَقَالَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((کُلُوْا وَ ادَّخِرُوا لِثَلَاثٍ۔)) فَلَمَّا کَانَ بَعْدَ ذٰلِکَ۔ قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہ! کَانَ النَّاسُ یَنْتَفِعُوْنَ مِنْ أَضَاحِیِّھِمْ یَحْمِلُوْنَ مِنْھَا الْوَدَکَ، وَ یَتَّخِذُوْنَ مِنْھَا الأسْقِیَۃَ؟ قَالَ: ((وَ مَا ذَاکَ؟)) قَالُوْا: الَّذِيْ نَھَیْتَ عَنْہُ مِنْ إِمْسَاکِ لُحُومِ الأضَاحِيِّ، قَالَ: ((إِنَّمَا نَھَیْتُ عَنْہُ لِلدَّافَّۃِ الَّتِيْ دَفَّتْ، فَکُلُوْا وَ تَصَدَّقُوْا وَادَّخِرُوْا۔)) (مسند أحمد: ۲۴۷۵۳)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ بدّو لوگوں کی ایک جماعت عید الاضحی کے موقع پر آئی، ان کی وجہ سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھاؤ اور تین دنوں تک ذخیرہ کر سکتے ہو۔ جب اس کے بعد اگلا سال آیا تو لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! لوگ اپنی قربانیوں سے اس طرح فائدہ اٹھا لیتے تھے کہ چربی محفوظ کر لیتے اور مشکیزے بنا لیتے تھے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم کیا بات کرنا چاہتے ہو؟ انھوں نے کہا: آپ نے جو پچھلے سال قربانی کا گوشت ذخیرہ کرنے سے روک دیا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے تو بدّو لوگوں کے آ جانے کی وجہ سے منع کیا تھا، اب تم کھاؤ، صدقہ کرو اور ذخیرہ کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4706

۔ (۴۷۰۶)۔ عَنْ عَبَّاسِ بْنِ رَبیعَۃَ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَۃَ : ھَلْ کَانَ رَسُولُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَرَّمَ لُحُومَ الْاَضَاحِِيِّ بَعْدَ ثَلَاثٍ؟ قَالَتْ : لا، وَلٰکِنْ لَمْ یَکُنْ یُضَحِّيْ مِنْھُنْ إلاّ قَلِیلٌ، فَفَعَلَ ذٰلِکَ لِیُطْعِمَ مَنْ ضَحّٰی مَنْ لَمْ یُضَحِّ، وَلَقَدْ رَأَیتُنَا نُخَبِّیُٔ الْکُرَاعَ مِنْ أَضَاحِیِّنَا ، ثُمْ نَاْکُلُھَا بَعْدَ عَشْرٍ۔ (مسند أحمد: ۲۵۲۱۴)
۔ عباس بن ربیعہ کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے کہا: کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین سے زائد دنوں تک قربانی کا گوشت حرام قرار دیا تھا؟ انھوں نے کہا: نہیں، دراصل بات یہ تھی کہ کم لوگ قربانی کیا کرتے تھے، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ حکم دیا تھا تاکہ قربانی کرنے والے نہ کرنے والوں کو گوشت کھلائیں، ہم نے اپنے آپ کو دیکھا کہ ہم اپنی قربانیوں کا پنڈلی کا پتلا حصہ محفوظ کر لیتے اور پھر اس کو دس دس دنوں کے بعد کھاتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4707

۔ (۴۷۰۷)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) عَنْ عَائِشَۃَ، قَالَ : سَأَلْنَاھَا أَکَانَ رَسُولُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَھٰی أَنْ تُؤْکَلَ لُحُومُ الاْضَاحِیِّ بَعْدَ ثَلَاثٍ؟ فَقَالَتْ : مَاقَالَہُ إِلاّ فِي عَامٍ جَاعَ النَّاسُ فِیہِ ، فَأَرَادَ أَنْ یُطْعِمَ الْغَنِيُّ الْفَقِیرَ، وَقَدْ کُنَّا نَرْفَعُ الْکُرَاعَ فَنَاْکُلُھَا بَعْدَ خَمْسَ عَشْرَۃَ، قُلْتُ: فَمَا اضْطَرَّکُمْ إِلٰی ذٰلِکَ؟ قَالَ: فَضَحِکَتْ وَقَالَتْ: مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ خُبْزٍ مَأْدُومٍ ثَلَاثَ لَیَالٍ، حَتّٰی لَحِقَ بِاللّٰہ عَزَّوََجَلَّ۔ (مسند أحمد: ۲۵۴۷۵)
۔ (دوسری سند) عباس بن ربیعہ کہتے ہیں: ہم نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے سوال کیا کہ کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین سے زائد دنوں تک قربانیوں کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا؟ انھوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ حکم صرف ان دنوں میں دیا تھا، جن میں لوگ بھوک میں مبتلا تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ارادہ یہ تھا کہ غنی لوگ فقیروں کو کھلائیں، ہم خود پنڈلی کا پتلا حصہ محفوظ کر لیتے اور پندرہ دنوں کے بعد کھاتے تھے۔ میں نے کہا: کس چیز نے تم کو ایسا کرنے پر مجبور کیا تھا؟ تو وہ ہنس پڑیں اور انھوں کہا تھا: آلِ محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) لگاتار تین دن سالن والی روٹی سے سیر نہیں ہوئے، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ تعالیٰ کو جا ملے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4708

۔ (۴۷۰۸)۔ عَنْ یَزِیْدَ بْنِ أَبِيْ یَزِیْدَ الأنصَارِيِّ، عَنِ امْرَأَتِہِ، أَنَّھَا سَأَلَتْ عَائِشَۃَ عَنْ لُحُوْمِ الأضَاحِيِّ، فَقَالَتْ عَائِشَۃُ: قَدِمَ عَلَیْنَا عَلِيٌّ مِنْ سَفَرٍ، فَقَدَّمْنَا إِلَیْہِ مِنْہُ۔ فَقَالَ: لا آکُلُہُ حَتّٰی أَسْأَلَ عَنْہُ رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: فَسَأَلَہُ عَنْہُ۔ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((کُلُوْہُ مِنْ ذِي الْحِجَّۃِ إِلٰی ذِي الْحِجَّۃِ۔)) (مسند أحمد: ۲۵۷۳۳)
۔ یزید بن ابی یزید انصاری اپنی بیوی سے بیان کرتے ہیں کہ اس نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے قربانیوں کے گوشت کے بارے میں سوال کیا، انھوں نے کہا: سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کسی سفر سے ہمارے پاس واپس آئے، ہم نے ان کو قربانی کا گوشت پیش کیا، انھوں نے کہا: میں اس وقت تک یہ نہیں کھاؤں گا، جب تک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھ نہیں لوں گا، پھر جب انھوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس گوشت کو ایک ذوالحجہ سے دوسرے ذوالحجہ تک کھا سکتے ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4709

۔ (۴۷۰۹)۔ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ أَبِيْ سُلَیْمَانَ، عَنْ أُمِّہِ أُمِّ سُلَیْمَانَ، وَ کِلاھُمَا کَانَ ثِقَۃً، قَالَتْ: دَخَلْتُ عَلٰی عَائِشَۃِ، زَوْجِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَأَلْتُھَا عَنْ لُحُومِ الأضَاحِيِّ؟ فَقَالَتْ: قَدْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَھٰی عَنْھَا ثُمَّ رَخَّصَ فِیْھَا، قَدِمَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ مِنْ سَفَرٍ، فَأَتَتْہُ فَاطِمَۃُ بِلَحْمٍ مِنْ ضَحَایَاھَا، فَقَالَ: أَوَلَمْ یَنْہَ عَنْھَا رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ فَقَالَتْ: إِنَّہُ قَدْ رَخَّصَ فِیْھَا، فَدَخَلَ عَلِيٌّ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَأَلَہُ عَنْ ذٰلِکَ؟ فَقَالَ لَہُ: ((کُلْھَا مِنْ ذِي الْحِجَّۃِ إِلٰی ذِي الْحِجَّۃِ۔)) (مسند أحمد: ۲۶۹۴۷)
۔ ام سلیمان کہتی ہیں: میں سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس گئی اور قربانیوں کے گوشت کے بارے میں سوال کیا، انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع تو کیا تھا، لیکن بعد میں رخصت دے دی تھی، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ایک سفر سے واپس آئے اور سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے ان کو اپنی قربانی کا گوشت پیش کیا، انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع نہیں فرمایا تھا؟ انھوں نے کہا: آپ نے ان سے روکا تھا پھر ان کے متعلق رخصت دے دی تھی، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس کو ایک ذوالحجہ سے دوسرے ذوالحجہ تک کھا سکتے ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4710

۔ (۴۷۱۰)۔ عَنْ أَبِيْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ نَھَانَا عَنْ أَنْ نَأْکُلَ لُحُوْمَ نُسُکِنَا فَوْقَ ثَلَاثٍ قَالَ: فَخَرَجْتُ فِيْ سَفَرٍ، ثُمَّ قَدِمْتُ عَلٰی أَھْلِيْ، وَ ذٰلِکَ بَعْدَ الأضْحٰی بِأَیَّامٍ، قَالَ: فَأَتَتْنِي صَاحِبَتِيْ بِسِلْقٍ قَدْ جَعَلَتْ فِیْہِ قَدِیدًا، فَقُلْتُ لَھَا: أَنّٰی لَکِ ھٰذَا الْقَدِیدُ؟ فَقَالَتْ: مِنْ ضَحَایَانَا، قَالَ: فَقُلْتُ لَھَا: أَوَلَمْ یَنْھَنَا رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ أَنْ نَأْکُلَھَا فَوْقَ ثَلَاثٍ؟ قَالَ: فَقَالَتْ: إِنَّہُ قَدْ رَخَّصَ لِلنَّاسِ بَعْدَ ذٰلِکَ، قَالَ: فَلَمْ أُصَدِّقْھَا حَتّٰی بَعَثْتُ إِلٰی أَخِي قَتَادَۃَ بْنِ النُّعْمَانِ۔وَ کَانَ بَدْرِیًّا۔ أَسْأَلُہُ عَنْ ذٰلِکَ؟ قَالَ: فَبَعَثَ إِلَيِّ أَنْ کُلْ طَعَامَکَ، فَقَدْ صَدَقَتْ، قَدْ أَرْخَصَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِلْمُسْلِمِیْنَ فِيْ ذٰلِکَ۔ (مسند أحمد: ۱۶۳۱۵)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم کو تین سے زائد دنوں تک قربانی کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا، پھر میں ایک سفر میں چلا گیا، جب اپنی بیوی کے پاس واپس آیا، ابھی تک عید الاضحی کو کچھ دن ہی گزرے تھے، تو میری بیوی نے چقندر پکا کر پیش کی اور اس میں گوشت کے پارچے تھے، میں نے کہا: یہ پارچے کہاں سے آ گئے ہیں؟ انھوں نے کہا: ہماری قربانیوں کا گوشت ہے، میں نے کہا: وہ تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں تین سے زائد دنوں تک کھانے سے منع نہیں کیا تھا؟ انھوں نے کہا: جی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بعد لوگوں کو رخصت دے دی تھی، میں نے اپنی بیوی کی تصدیق نہ کی اور اپنے بھائی سیدنا قتادہ بن نعمان بدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ سوال کرنے کے لیے ان کی طرف پیغام بھیجا، انھوں نے جواباً یہ پیغام دیا کہ تم اپنا کھانا کھا لو، تمہاری بیوی سچ کہہ رہی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسلمانوں کو اس چیز کی رخصت دے دی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4711

۔ (۴۷۱۱)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ، عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((إِنِّيْ کُنْتُ نَھَیْتُکُمْ عَنْ زِیَارَۃِ الْقُبُوْرِ فَزُورُوھَا، وَ نَھَیْتُکُمْ أَنْ تَحْبِسُوا لُحُوْمَ الأضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلَاثٍ فَاحْبِسُوْا، وَ نَھَیْتُکُمْ عَنِ الظُّرُوفِ فَانْبِذُوا فِیْھَا، وَاجْتَنِبُوْا کُلَّ مُسْکِرٍ۔)) (مسند أحمد: ۴۳۱۹)
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے تم کو قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا، اب تم زیارت کر سکتے ہو اور میں نے تم کو تین سے زائد دنوں تک قربانیوں کا گوشت روکنے سے منع کیا تھا، اب تم ذخیرہ کر سکتے ہو، اسی طرح میں نے تم کو کچھ مخصوص برتنوں سے منع کیا تھا، اب تم ان میں نبیذ بنا سکتے ہو، البتہ ہر نشہ آور چیزسے بچو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4712

۔ (۴۷۱۲)۔ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلٰی رَسوُلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ذَبَحَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أُضْحِیَّۃً لَہُ، ثُمَّ قَالَ لِيْ: ((یَا ثَوْبَانُ! أَصْلِحْ لَحْمَ ھٰذِہِ الشَّاۃِ۔)) قَالَ: فَمَا زِلْتُ أُطْعِمُہُ مِنْھَا حَتّٰی قَدِمَ الْمَدِیْنَۃَ۔ (مسند أحمد: ۲۲۷۸۵)
۔ مولائے رسول سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قربانی کی اور مجھ سے فرمایا: اے ثوبان! اس بکری کا گوشت سنبھال لو۔ پس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو وہ گوشت کھلاتا رہا، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ پہنچ گئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4713

۔ (۴۷۱۳)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ، عَنْ أَبِیْہِ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((نَھَیْتُکُمْ عَنْ اَکْلِ لُحُوْمِ الأضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلَاثٍ، فَکُلُوْا وَ تَزَوَّدُوْا وَادَّخِرُوا۔)) (مسند أحمد: ۲۳۳۹۳)
۔ سیدنا بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے تم کو تین سے زائد دنوں تک قربانیوں کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا، اب میں یہ حکم دیتا ہوں کہ کھاؤ، زادِ راہ کے طور پر لے جاؤ اور ذخیرہ کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4714

۔ (۴۷۱۴)۔ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، أَخْبَرَنِيْ عَطَائٌ، أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ یَقُوْلُ: کُنَّا لَا نَأْکُلُ مِنْ لُحُوْمِ الْبُدْنِ إِلاَّ ثَلَاثَ مِنًی، فَرَخَّصَ لَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((کُلُوْا وَتَزَوَّدُوْا۔)) قَالَ: فَأَکَلْنَا وَ تَزَوَّدْنَا۔ (مسند أحمد: ۱۴۴۶۵)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم صرف مِنٰی کے تین دنوں تک قربانی کا گوشت کھاتے تھے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں رخصت دے دی اور فرمایا: کھاؤ اور زادِ راہ کے طور پر لے جاؤ۔ پس ہم نے کھایا اور زادِ راہ کے طور پر لے گئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4715

۔ (۴۷۱۵)۔ (ز) عَنْ حَنَشٍ، قَالَ: رَأَیْتُ عَلَیًّا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ یُضَحِِّيْ بِکَبْشَیْنِ، فَقُلْتُ لَہُ: مَا ھٰذَا؟ فَقَالَ: أَوْصَانِيْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ أُضَحِّيَ عَنْہُ۔ (مسند أحمد: ۱۲۸۶)
۔ حنش سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھا کہ انھوں نے دو دنبوں کی قربانی کی، میں نے ان سے کہا: یہ کیا ہے؟ انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے وصیت کی کہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف سے قربانی کروں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4716

۔ (۴۷۱۶)۔ عَنْ حَنَشٍ عَنْ عَلِيِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: أَمَرَنِيْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ أُضَحِّيَ عَنْہُ بِکَبْشَیْنِ، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَفْعَلَہُ۔ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الْمُحَارِبِيُّ فِيْ حَدِیْثَۃِ: ضَحَّی عَنْہُ بِکَبْشَیْنِ، وَاحِدٌ عَنْ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَالآخَرُ عَنْہُ، فَقِیْلَ لَہُ، فَقَالَ: إِنَّہُ أَمَرَنِيْ فَلَا أَدَعُہُ أَبَدًا۔ (مسند أحمد: ۱۲۷۹)
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف سے دو دنبوں کی قربانی کروں، پس میں چاہتا ہوں کہ یہ کام کروں۔ محمد بن عبید محاربی نے اپنی حدیث میں کہا: انھوں نے دو دنبوں کی قربانی کی، ایک نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف سے اور دوسری اپنی طرف سے، جب ان سے پوچھا گیا تو انھوں نے کہا: بیشک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حکم دیا تھا، پس میں اس کو کبھی بھی نہیں چھوڑوں گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4717

۔ (۴۷۱۷)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ قُرْطٍ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((أَعْظَمُ الأیَّامِ عِنْدَ اللّٰہِ یَوْمُ النَّحْرِ ثُمَّ یَوْمُ النَّفْرِ۔)) وَ قُرِّبَ إِلَی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَمْسُ بَدَنَاتٍ أَوْ سِتٌّ یَنْحَرُھُنَّ فَطَفِقْنَ یَزْدَلِفْنَ إِلَیْہِ أَیَّتُھُنَّ یَبْدَأُ بِھَا، فَلَمَّا وَ جَبَتْ جُنُوْبُھَا قَالَ کَلِمَۃً خَفِیَّۃً لَمْ أَفْھَمْھَا، فَسَأَلْتُ بَعْضَ مَنْ یَلِینِي مَا قَالَ؟ قَالُوْا: قَالَ: ((مَنْ شَائَ اقْتَطَعَ۔)) (مسند أحمد: ۱۹۲۸۵)
۔ سیدنا عبد اللہ بن قرط ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے عظیم قربانی والا دن ہے، اس کے بعد روانگی کا دن ہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف پانچ چھ اونٹ قریب کیے گئے، وہ اونٹ خود آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف قریب ہونے لگے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کس سے شروع کریں گے، پس جب ان کے پہلو گر گئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آہستہ سے کوئی بات کی، میں اس کو نہ سمجھ سکا، پس میں نے اپنے قریب والے ایک آدمی سے سوال کیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کیا فرمایا ہے؟ اس نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو چاہتا ہے، گوشت کا ٹ لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4718

۔ (۴۷۱۸)۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: نَحَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَزُوْرًا فَانْتَھَبَھَا النَّاسُ، فَنَادٰی مُنَادِیہِ: إِنَّ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہُ یَنْھَیَانِکُمْ عَنِ النُّھْبَۃِ، فَجَائَ النَّاسُ بِمَا أَخَذُوْا، فَقَسَمَہُ بَیْنَھُمْ۔ (مسند أحمد: ۸۳۰۰)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اونٹ ذبح کیے اور لوگوں نے گوشت کو اچکنا شروع کر دیا، سو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے مُنادِی نے آواز دی اور کہا: بیشک اللہ اور اس کا رسول تم کو اچکنے سے منع کرتے ہیں۔ یہ سن کر لوگوں نے جو کچھ حاصل کیا تھا، وہ لے کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آ گئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے مابین تقسیم کر دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4719

۔ (۴۷۱۹)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ، عَنْ أَبِیْہِ، عَنْ جَدِّہِ قَالَ: سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الْعَقِیقَۃِ؟ فَقَالَ: ((إِنَّ اللّٰہَ لا یُحِبُّ الْعُقُوْقَ۔)) وَ کَأَنَّہُ کَرِہَ الاسْمَ۔ قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّمَا نَسَأَلُکَ عَنْ أَحَدِنَا یُوْلَدُ لَہُ؟ قَالَ: ((مَنْ أَحَبَّ مِنْکُمْ أَنْ یَنْسُکَ عَنْ وَلَدِہِ فَلْیَفْعَلْ، عَنِ الْغُلامِ شَاتَانِ مُکَافَأَتَانِ، وَ عَنِ الْجَارِیَۃِ شَاۃٌ۔)) قَالَ: وَ سُئِلَ عَنِ الْفَرَعِ؟ قَالَ: ((وَالْفَرَعُ حَقٌ، وَ أَنْ تَتْرُکَہُ حَتّٰی یَکُوْنَ شُغْزُبًّا، أَوْ شُغْزُوبًّا، ابْنَ مَخَاضٍ، أَوِ ابْنَ لَبُونٍ، فَتَحْمِلَ عَلَیْہِ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ، أَوْ تُعْطِیَہُ أَرْمِلَۃً خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَذْبَحَہُ یَلْصقُ لَحْمُہُ بِوَبَرِہِ، وَ تُکْفِیُٔ إِنَائَ کَ وَ تُوَلِّہُ نَاقَتَکَ۔))وَقَالَ: وَ سُئِلَ عَنِ الْعَتِیْرَۃِ؟ فَقَالَ: ((اَلْعَتِیْرَۃُ حَقٌ۔)) قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ لِعَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ: مَا العَتِیْرَۃُ؟ قَالَ: کَانُوْا یَذْبَحُوْنَ فِي رَجَبٍ شَاۃً، فَیَطْبُخُوْنَ وَ یَأْکُلُوْنَ وَ یُطْعِمُوْنَ۔ (مسند أحمد: ۶۷۱۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عقیقہ کے بارے میں سوال کیا گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جواباً فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ عقوق کو ناپسند کرتا ہے۔ گویا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ لفظ ناپسند کیا، لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم آپ سے یہ سوال کر رہے ہیں کہ جب کسی کا بچہ پیدا ہو تو (اس کی طرف سے جو جانور ذبح کیا جاتا ہے)، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اپنے بچے کی طرف سے قربانی کرنا چاہے تو وہ کرے، تفصیل یہ ہے کہ بچے کی طرف سے بکری یا بھیڑ کی نسل کے دو برابر برابر جانور ہوں اور بچی کی طرف سے ایک۔ پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے فرع کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فرع حق ہے، لیکن اگر تو اس جانور کو چھوڑ دے، یہاں تک کہ اس کا گوشت سخت ہو جائے، یعنی ابن مخاض بن جائے یا ابن لبون بن جائے، پھر تو اس کو اللہ تعالیٰ کے راستے میں سواری کے لیے دے یا بیواؤں کو دے دے تو یہ عمل اس سے بہتر ہو گا کہ تو اس وقت اس کو ذبح کر دے، جب اس کا گوشت اس کے بالوں کے ساتھ چمٹا ہوا ہو، اس طرح تو اپنا برتن بھی انڈیل دے اور اپنی اونٹنی کو بھی تکلیف پہنچائے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عتیرہ کے بارے میں سوال کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عتیرہ حق ہے۔ کسی آدمی نے عمرو بن شعیب سے سوال کیا کہ عتیرہ کیا ہوتا ہے، انھوں نے کہا: لوگ رجب میں ایک بکری ذبح کر کے اس کو پکاتے تھے، پھر خود بھی کھاتے اور لوگوں کو بھی کھلاتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4720

۔ (۴۷۲۰)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِيْ أَبِيْ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیْلُ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ، عَنْ أَبِيْ الْمَلِیْحِ بْنِ أُسَامَۃَ، عَنْ نُبَیْشَۃَ الْھُذَلِيِّ، قَالَ: قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہ! إِنَّا کُنَّا نَعْتِرُ عَتِیرَۃً فِي الْجَاھِلِیَّۃِ (وَفِيْ لَفْظٍ رَجَبٍ) فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: ((اِذْبَحُوْا للّٰہ عَزَّ وَجَلَّ فِي أَيِّ شَھْرٍ مَّا کَانَ، وَبَرُّوا لِلّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی وَ أَطْعِمُوْا۔)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہ، إِنَّا کُنَّا نُفَرِّعُ فِي الْجَاھِلِیَّۃِ فَرَعًا فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: ((فِي کُلِّ سَائِمَۃٍ فَرَعٌ تَغْذُوہُ مَاشِیَتُکَ، حَتّٰی إِذَا اسْتَحْمَلَ ذَبَحْتَہُ فَتَصَدَّقْتَ بِلَحْمِہِ۔)) قَالَ خَالِدٌ: أُرَاہُ قَالَ: ((عَلَی ابْنِ السَّبِیْلِ فَإِنَّ ذٰلِکَ ھُوَ خَیْرٌ۔)) (الحدیث) وَ فِيْ آخِرِہِ قَالَ خَالِدٌ: قُلْتُ لِأَبِي قِلابَۃ: کَمِ السائِمَۃُ قَالَ: مِائَۃٌ۔ (مسند أحمد: ۲۰۹۹۸)
۔ سیدنا نبیشہ ہذلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم زمانۂ جاہلیت میں ماہِ رجب میں عتیرہ ذبح کرتے تھے، اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے : اللہ تعالیٰ کے لیے ذبح کیا کرو، کوئی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4721

۔ (۴۷۲۱)۔ عَنْ حَبِیْبِ بْنِ مِخْنَفٍ، قَالَ: اِنْتَھَیْتُ إِلَی النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ عَرَفَۃَ، قَالَ: وَ ھُوَ یَقُوْلُ: ((ھَلْ تَعْرِفُوْنَھَا؟)) قَالَ: فَمَا أَدْرِي مَا رَجَعُوْ عَلَیْہِ۔ قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((عَلٰی کُلِّ بَیْتٍ أَنْ یَذْبَحُوْا شَاۃً فِيْ کُلِّ رَجَبٍ، وَ کُلِّ أَضْحٰی شَاۃً۔)) (مسند أحمد: ۲۱۰۱۰)
۔ سیدنا حبیب بن مخنف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب میں عرفہ کے دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرما رہے تھے: کیا تم اس کو جانتے ہو؟ مجھے یہ علم نہیں ہے کہ لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کیا جواب دیا تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر گھر والوں پر ہے کہ وہ ایک بکری ہر ماہِ رجب میں ذبح کریں اور ایک بکری عید الاضحی کے موقع پر کریں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4722

۔ (۴۷۲۲)۔ عَنْ مِخْنَفِ بْنِ سُلَیْمٍ بِنَحْوِہِ، فَقَالَ: ((یَا أَیُّھَا النَّاسُ، إِنَّ عَلٰی أَھْلِ کُلِّ بَیْتٍ فِيْ کُلِّ عَامٍ أُضحِیَّۃً وَ عَتِیْرَۃً، أَتَدْرُوْنَ مَا الْعَتِیْرَۃُ؟ ھِيَ الَّتِي یُسَمِّیھَا النَّاسُ الرَّجَبِیَّۃَ۔)) (مسند أحمد: ۲۱۰۱۱)
۔ سیدنا مخنف بن سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں ہے: اے لوگو! بیشک ہر سال ہر گھر والوں پر قربانی اور عتیرہ ہے، کیا تم جانتے ہو کہ عتیرہ ہوتا کیا ہے؟ یہی جس کو لوگ رجبیہ کہتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4723

۔ (۴۷۲۳)۔ عَنْ أَبِي رَزِیْنٍ أَنَّہُ قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، إِنَّا کُنَّا نَذْبَحُ فِيْ رَجَبٍ ذَبَائِحَ فَنَأْکُلُ مِنْھَا، وَ نُطْعِمُ مِنْھَا مَنْ جَائَ نَا، قَالَ: فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لا بَأْسَ بِذٰلِکَ۔)) فَقَالَ وَکِیْعٌ: لا أَدَعُھَا أَبَدًا۔ (مسند أحمد: ۱۶۳۰۳)
۔ سیدنا ابو رزین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بیشک ہم رجب میں جانور ذبح کرتے تھے، ان سے خود بھی کھاتے تھے اور اپنے پاس آنے والوں کو بھی کھلاتے تھے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایسا کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ وکیع راوی کہتے ہیں: میں کبھی بھی اس عمل کو نہیں چھوڑوں گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4724

۔ (۴۷۲۴)۔ عَنْ عَائِشَۃَ، قَالَتْ: أَمَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِيْ فَرَعَۃٍ مِنَ الْغَنَمِ مِنَ الْخَمْسَۃِ وَاحِدَۃٌ۔ (مسند أحمد: ۲۵۰۳۵)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں فرع کے بارے میں حکم دیا کہ وہ پانچ بکریوں میں سے ایک بکری ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4725

۔ (۴۷۲۵)۔ عَنْ یَحْیَی بْنِ زُرَارَۃَ السَّھْمِيِّ۔ قَالَ: حَدَّثَنِيْ أَبِيْ، عَنْ جَدِّي (الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو): أَنَّہُ لَقِيَ رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِيْ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ۔ فَقُلْتُ: بِأَبِيْ أَنْتَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اِسْتَغفِرْ لِيْ۔ قَالَ: ((غَفَرَ اللّٰہ لَکُمْ۔)) قَالَ: وَ ھُوَ عَلَی نَاقَتِہِ الْعَضْبَائِ۔ قَالَ: فَاسْتَدَرْتُ لَہُ مِنَ الشِّقِّ الآخَرِ أَرْجُوْ أَنَّ یَخُصَّنِي دُوْنَ الْقَوْمِ، فَقُلْتُ: اِسْتَغْفِرْ لِيْ۔ قَالَ: ((غَفَرَ اللّٰہ لَکُمْ۔)) قَالَ رَجُلٌ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہ! الْفَرَائِعُ وَالْعَتَائِرُ؟ قَالَ: ((مَنْ شَائَ فَرَّعَ وَ مَنْ شَائَ لَمْ یُفَرِّعْ، وَ مَنْ شَائَ عَتَرَ وَ مَنْ شَائَ لَمْ یَعْتِرْ، فِي الْغَنَمِ أُضْحِیَّۃٌ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((أَ لَا إِنَّ دِمَائَ کُمْ وَ أَمْوَالَکُمْ عَلَیْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ھٰذَا فِي بَلَدِکُمْ ھٰذَا۔)) وَقَالَ عَفَّانُ مَرَّۃً: حَدَّثَنِي یَحْیَی بْنُ زُرَارَۃَ السُّھْمِيُّ۔ قَالَ: حَدَّثَنِيْ أَبِيْ، عَنْ جَدِّہِ الْحَارِثِ۔ (مسند أحمد: ۱۶۰۶۸)
۔ سیدنا حارث بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے حجۃ الوداع کے موقع پر ملا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ میرے لیے بخشش طلب کریں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تم سب کو معاف کر دے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس وقت اپنی عضباء اونٹنی پر تھے، میں گھوم کر دوسری طرف سے آیا، مجھے یہ امید تھی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے لیے مخصوص دعا کریں، اس لیے میں نے پھر کہا: آپ میرے لیے بخشش طلب کریں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تم سب لوگوں کو معاف کر دے۔ پھر ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! فرع اور عتیرہ؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو چاہے وہ فرع ذبح کرے اور جو چاہے نہ کرے، اسی طرح جو چاہے عتیرہ ذبح کر لے اور جو چاہے نہ کرے اور بکریوں میں قربانی ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: خبردار! بیشک تمہارے خون اور مال تم پر اس طرح حرام ہیں، جیسے تمہارے اس شہر میں تمہارے اس دن کی حرمت ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4726

۔ (۴۷۲۶)۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لا عَتِیْرَۃَ فِي الإسْلَامِ، وَ لا فَرَعَ۔)) (مسند أحمد: ۷۱۳۵)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسلام میں عتیرہ ہے نہ فرع۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4727

۔ (۴۷۲۷)۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لا فَرَعَ وَ لا عَتِیْرَۃَ۔)) قَالَ ابْنُ شِھَابٍ: وَ الْفَرَعُ کَانَ أَھْلُ الْجَاھِلِیَّۃِ یَذْبَحُوْنَ أَوَّلَ نِتَاجٍ یَکُوْنُ لَھُمْ، وَالْعَتِیْرَۃُ ذَبِیْحَۃُ رَجَبٍ۔ (مسند أحمد: ۱۰۳۶۱)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ کوئی فرع ہے اور نہ کوئی عتیرہ۔ ابن شہاب نے کہا: فرع سے مراد پیدا ہونے والا وہ پہلا جانور ہے جو جاہلیت والے لوگ ذبح کرتے تھے اور رجب کے ذبیحہ کو عتیرہ کہتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4728

۔ (۴۷۲۸)۔ عَنْ عَائِشَۃَ، قَالَتْ: أَمَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ نُعِقَّ عَنِ الْجَارِیَۃِ شَاۃً، وَ عَنِ الْغُلامِ شَاتَیْنِ، وَ أَمَرَنَا بِالْفَرَعِ مِنْ کُلِّ خَمْسِ شِیَاہٍ شَاۃٌ۔ (مسند أحمد: ۲۵۷۶۴)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم کو حکم دیا کہ ہم عقیقہ میں بچی کی طرف سے ایک بکری اور بچے کی طرف سے دو بکریاں ذبح کریں، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم ہر پانچ بکریوں میں سے ایک بکری بطورِ فرع ذبح کریں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4729

۔ (۴۷۲۹)۔ عَنْ أُمِّ بَنِيْ کُرْزٍ الْکَعْبِیَّۃِ: أَنَّھَا سَأَلَتْ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الْعَقِیْقَۃِ؟ فَقَالَ: ((عَنِ الْغُلامِ شَاتَانِ مُکَافَأَتَانِ، وَ عَنِ الجَارِیَۃِ شَاۃٌ۔)) قُلْتُ لِعَطَائٍ: مَا الْمُکَافَأَتَانِ؟ قَالَ: الْمِثْلَانِ۔ (مسند أحمد: ۲۷۹۱۶)
۔ سیدہ ام بنی کرز کعبیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عقیقہ کے بارے میں سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بچے کی طرف سے ایک جیسی دو بکریاں اور بچی کی طرف سے ایک بکری ہے۔ راوی کہتاہے: میں نے عطاء سے کہا: الْمُکَافَأَتَان سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے کہا: ایک جیسی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4730

۔ (۴۷۳۰)۔ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ یَزِیْدَ، عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَلْعَقِیْقَۃُ حَقٌّ عَنِ الْغُلامِ شَاتَانِ مُکَافَأَتَانِ، وَ عَنِ الْجَارِیَۃِ شَاۃٌ۔)) (مسند أحمد: ۲۸۱۳۴)
۔ سیدہ اسماء بنت ِ یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عقیقہ حق ہے، بچے کی طرف سے دو ایک جیسی بکریاں اور بچی کی طرف سے ایک بکری ہو گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4731

۔ (۴۷۳۱)۔ عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ، سَمِعْتُ مِنْ (أُمِّ کُرْزِ الْکَعْبَِّۃِ) الَّتِي تُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَتْ: سَمِعْتُ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالْحُدَیْبِیَّۃِ، وَ ذَھَبْتُ أَطْلُبُ مِنَ اللَّحْمِ: ((عَنِ الْغُلامِ شَاتَانِ، وَ عَنِ الْجَارِیَۃِ شَاۃٌ، لا یَضُرُّکُمْ ذُکْرَانًا کُنَّ أَوْ إِنَاثًا۔)) قَالَتْ: وَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((أَقِرُّوا الطَّیْرَ عَلٰی مَکِنَاتِھَا۔)) (مسند أحمد: ۲۷۶۸۰)
۔ سیدام کرز کعبیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا، جبکہ میں گوشت لینے کے لیے گئی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بچے کی طرف سے دو بکریاں اور بچی کی طرف سے ایک بکری، اس سے کوئی نقصان نہیں ہو گا کہ وہ مذکر ہوں یا مؤنث۔ اور میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا: پرندے کو اس کی جگہ پر بیٹھنے دیا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4732

۔ (۴۷۳۲)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ، عَنْ أَبِیْہِ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَقَّ عَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ۔ (مسند أحمد: ۲۳۴۴۶)
۔ سیدنا بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا حسن اور سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کی طرف سے عقیقہ کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4733

۔ (۴۷۳۳)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِيْ أَبِيْ حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَھَّابِ بْنُ عَطَائِ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ وَ سَعِیْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیْرِیْنَ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ قَالَ: ((مَعَ الْغُلَامِ عَقِیْقَتُہُ، فَأَھْرِیقُوا عَنْہُ الدَّمَ، وَ أَمِیْطُوْا عَنْہُ الأذٰی۔)) قَالَ: وَکَانَ ابْنُ سِیْرِیْنَ یَقُوْلُ: إِنْ لَمْ تَکُنْ إِمَاطَۃُ الأذٰی حَلْقَ الرَّأْسِ فَلا أَدْرِي مَا ھُوَ۔ (مسند أحمد: ۱۶۳۴۸)
۔ سیدنا سلمان بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بچے کے ساتھ عقیقہ ہوتا ہے، پس تم اس کی طرف سے خون بہاؤ اور اس سے تکلیف کو دور کرو۔ ابن سیرین نے کہا: اگر تکلیف کو دور کرنے سے مراد سر کو مونڈنا نہیں ہے تو پھر میں نہیںجانتا کہ اس کا معنی کیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4734

۔ (۴۷۳۴)۔ عَنْ أَبِي رَافِعٍ، قَالَ: لَمَّا وَلَدَتْ فَاطِمَۃُ حَسَنًا، قَالَتْ: أَ لَا أَعُقُّ عَنِ ابْنِي بِدَمٍ؟ قَالَ: ((لا، وَلٰکِنِ احْلِقِي رَأْسَہُ ثُمَّ تَصَدَّقِي بِوَزْنِ شَعْرِہِ مِنْ فِضَّۃٍ عَلَی الْمَسَاکِیْنِ، وَ الأوْفَاضِ۔)) وَ کَانَ الأوْفَاضُ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُحْتَاجِیْنَ فِي الْمَسْجِدِ، أَوْ فِي الصُّفَّۃِ (قَالَ أَبُو النَّضَرِ: مِنَ الْوَرِقِ عَلَی الأوْفَاضِ۔ یَعْنِي أَھْلَ الصُّفَّۃِ۔ أَوْ عَلَی الْمَسَاکِیْنِ) فَفَعَلْتُ ذٰلِکَ، قَالَتْ: فَلَمَّا وَلدْتُ حُسَیْنًا فَعَلْتُ مِثْلَ ذٰلِکَ۔ (مسند أحمد: ۲۷۷۲۵)
۔ سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے سیدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو جنم دیا تو انھوں نے کہا: کیا میں اپنے بیٹے کی طرف سے خون بہا کر اس کا عقیقہ نہ کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ اس کا سر مونڈو اور پھر اس کے بالوں کے وزن کے برابر چاندی مسکینوں اور کمزوروں پر صدقہ کر دو۔ یہ کمزور لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ میں سے بعض محتاج افراد تھے، جو مسجد یا صفہ میں رہتے تھے۔ ابو نضر کی روایت کے الفاظ یہ ہیں: اس چاندی کو کمزوروں یعنی اہل صفہ اور مسکینوں پر خرچ کرو۔ سیدہ کہتی ہیں: پس میں نے ایسے ہی کیا، پھر جب حسین پیدا ہوا تو میں نے اسی طرح کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4735

۔ (۴۷۳۵)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ لَمَّا وُلِدَ أَرَادَتْ أُمُّہُ فَاطِمَۃُ أَنْ تَعُقَّ عَنْہُ بِکَبْشَیْنِ، فَقَالَ: ((لا تَعُقِّي عَنْہُ، وَلٰکِنِ احْلِقِي شَعْرَ رَأْسِہِ، ثُمَّ تَصَدَّقِي بِوَزْنِہِ مِنَ الْوَرِقِ فِي سَبِیْلِ اللّٰہِ۔)) ثُمّ وُلِدَ حُسَیْنٌ بَعْدَ ذٰلِکَ فَصَنَعَتْ مِثْلَ ذٰلِکَ۔ (مسند أحمد: ۲۷۷۳۸)
۔ (دوسری سند) جب سیدنا حسن بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما پیدا ہوئے تو ان کی ماں سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے ان کی طرف دو دنبوں کا عقیقہ کرنا چاہا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس کی طرف عقیقہ نہ کرو، بلکہ اس کے سر کو مونڈو اور پھر اس کے بالوں کے وزن کے برابر چاندی کا اللہ کے راستے میں صدقہ کرو۔ پھر جب سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پیدا ہوئے تو سیدہ نے اسی طرح کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4736

۔ (۴۷۳۶)۔ عَنْ سَمُرَۃَ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((کُلُّ غُلَامٍ رَھِیْنٌ بِعَقِیْقَتِہِ، تُذْبَحُ عَنْہُ یَوْمَ السَّابِعِ، وَیُحْلَقُ رَأْسُہُ وَ یُسَمّٰی۔)) (مسند أحمد: ۲۰۴۰۱)
۔ سیدنا سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر بچہ اپنے عقیقہ کے ساتھ گروی ہوتا ہے، ساتویں دن اس کی طرف سے جانور کو ذبح کیا جائے اوراس کا سر مونڈا جائے اور اس کا نام رکھا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4737

۔ (۴۷۳۷)۔ عَنْ سَمُرَۃَ، أَنَّ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((کُلُّ غُلامٍ مُرْتَھَنٌ بِعَقِیْقَتِہِ، تُذْبَحُ یَوْمَ سَابِعِہِ، وَ یُحْلَقُ رَأْسُہُ وَ یُدَمّٰی۔)) (مسند أحمد: ۲۰۴۵۶)
۔ سیدنا سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر بچہ اپنے عقیقہ کے ساتھ گروی ہوتا ہے، ساتویں دن اس کی طرف سے جانور ذبح کیا جائے اور اس کا سر مونڈا جائے اور اس کو خون آلودہ کیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4738

۔ (۴۷۳۸)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَن النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ مِثْلُہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: وَ یُسَمّٰی، قَالَ ھَمَّامٌ فِيْ حَدِیْثِہِ: وَ رَاجَعْنَاہُ: وَیُدَمّٰی، قَالَ ھَمَّامٌ: فَکَانَ قَتَادَۃُ یَصِفُ الدَّمَ فَیَقُوْلُ: إِذَا ذَبَحَ الْعَقِیْقَۃَ، تُؤْخَذُ صُوْفَۃٌ، فَتُسْتَقْبَلُ أَوْدَاجُ الذَّبیحَۃِ، ثُمَّ تُوْضَعُ عَلَی یَافُوخِ الصَّبِيِّ، حَتَّی إِذَا سَالَ غُسِلَ رَأْسُہُ،ثُمَّ حُلِقَ بَعْدُ۔)) (مسند أحمد: ۲۰۴۵۷) (۴۷۳۹)۔ عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہ بْنِ أَبِيْ رَافِعٍ، عَنْ أَبِیْہِ، قَالَ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَذَّنَ فِي أُذُنَيِ الْحَسَنِ حِیْنَ وَ لَدَتْہُ فَاطِمَۃُ بِالصَّلَاۃِ۔ (مسند أحمد: ۲۴۳۷۱)
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مذکورہ بالا روایت کی طرح ہی ہے، البتہ اس میں وَیُسَمّٰی کے الفاظ ہیں، جبکہ ہمام کی روایت میں وَیُدَمّٰی کے الفاظ ہیں، اور قتادہ راوی اس خون کی یہ کیفیت بیان کرتے تھے: جب آدمی عقیقہ کے جانور کو ذبح کرے گا تو روئی کا ٹکڑا لے کر ذبیحہ کی رگوں کے سامنے رکھا جائے گا، پھر اس کو بچے کی چوٹی پر رکھا جائے گا، یہاں تک کہ خون بہے گا اور اس کو دھو کر سر کو مونڈ دیا جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4739

۔ (۴۷۳۹)۔ عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہ بْنِ أَبِيْ رَافِعٍ، عَنْ أَبِیْہِ، قَالَ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَذَّنَ فِي أُذُنَيِ الْحَسَنِ حِیْنَ وَ لَدَتْہُ فَاطِمَۃُ بِالصَّلَاۃِ۔ (مسند أحمد: ۲۴۳۷۱)
۔ سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے سیدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو جنم دیا تو میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے دونوں کانوں میں اذان دی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4740

۔ (۴۷۴۰)۔ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: انْطَلَقْتُ بِعَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِيْ طَلْحَۃَ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِیْنَ وُلِدِ فَأَتَیْتُ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ فِيْ عَبَائَۃٍ یَھْنَأُ بَعِیْرًا لَہُ، فَقَالَ لِي: ((أَمَعَکَ تَمْرٌ؟)) قُلْتُ: نَعَمْ، فَتَنَاوَلَ تَمَرَاتٍ فَأَلْقَاھُنّ فِي فِیْہِ فَلاَکَھُنَّ ثُمَّ حَنَّکَہُ فَفَغَرَ الصَّبِيُّ فَاہُ فَأَوْجَرَہُ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَجَعَلَ الصَّبِيُّ یَتَلَمَّظُ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَبَتِ الأنْصَارُ إِلاَّ حُبَّ التَّمْرِ۔)) وَسَمَّاہُ عَبْدَ اللّٰہِ۔ (مسند أحمد: ۱۲۸۲۶)
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب سیدنا عبد اللہ بن ابی طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پیدا ہوئے تو میں ان کو لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چوغہ پہن رکھا تھا اور اپنے ایک اونٹ کو گندھک مل رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: کیا تیرے پاس کھجور ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ کھجوریں لی، ان کو اپنے منہ مبارک میں ڈال کر چبایا، پھربچے کو اس طرح گڑتی دی کہ بچے نے منہ کھولااور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے منہ سے وہ مواد نکال کر بچے کے منہ میں ڈال دیا اور بچہ اس کو کھا کر اس کا ذائقہ لینے لگا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انصار نے انکار کر دیا ہے، ما سوائے کھجور کی محبت کے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس بچے کا نام عبد اللہ رکھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4741

۔ (۴۷۴۱)۔ عَنْ عَائِشَۃَ، قَالَتْ: أَتَیْتُ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِابْنِ الزُبَیْر فَحَنَّکَہُ بِتَمْرَۃٍ، وَقَالَ: ((ھٰذَا عَبْدُ اللّٰہِ، وَأَنْتِ أُمُّ عَبْدِ اللّٰہ۔)) (مسند أحمد: ۲۵۱۲۶)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں زبیر کے بیٹے کو لے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو کھجور کی گڑتی دی اور فرمایا: یہ عبد اللہ ہے اور تم ام عبد اللہ ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4742

۔ (۴۷۴۲)۔ عَنْ أَبِيْ مُوْسَی الأشْعَريِّ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ: وُلِدَ لِي غُلامٌ، فَأَتَیْتُ بِہِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَمَّاہُ إِبْرَاھِیْمَ وَ حَنَّکَہُ بِتَمْرَۃٍ۔ (مسند أحمد: ۱۹۷۹۹)
۔ سیدنا ابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میرا ایک بچہ پیدا ہوا، جب میں اس کو لے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کے پاس آیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کا نام ابراہیم رکھا اور اس کو کھجور کی گڑتی دی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4743

۔ (۴۷۴۳)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ، قَالَ: کَانَ أَحَبَّ الأَسْمَائِ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَبْدُاللّٰہِ وَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ۔ (مسند أحمد: ۶۱۲۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سب سے زیادہ محبوب نام عبد اللہ اور عبد الرحمن تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4744

۔ (۴۷۴۴)۔ (وَ عَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّ مِنْ أَحْسَنِ أَسْمَائِکُمْ: عَبْدَ اللّٰہِ، وَعَبْدَ الرَّحْمٰنِ۔)) (مسند أحمد: ۴۷۷۴)
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک تمہارے سب سے بہترین ناموں میں سے عبد اللہ اور عبد الرحمن ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4745

۔ (۴۷۴۵)۔ عَنْ أَبِيْ وَھْبٍ الْجُشَمِيِّ۔ وَ کَانَتْ لَہُ صُحْبَۃٌ۔ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تَسَمَّوْا بِأَسْمَائِ الْاَنْبِیَائِ، وَ أَحَبُّ الأسْمَائِ إِلَی اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ عَبْدُ اللّٰہِ وَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ، وَ أَصْدَقُھَا حَارِثٌ وَ ھَمَّامٌ، وَ أَقْبَحُھَا حَرْبٌ وَ مُرَّۃُ، وَارْتَبِطُوا الْخَیْلَ وَ امْسَحُوا بِنَوَاصِیھَا وَ أَعْجَازِھَا، (أوْ قَالَ: وَ أَکْفَالِھَا) وَ قَلِّدُوْھَا وَ لا تُقَلِّدُوْھَا الأوْتَارَ، وَ عَلَیْکُمْ بِکُلِّ کُمَیْتٍ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ، أَوْ أَشْقَرَ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ، أَوْ أَدْھَمَ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ۔)) (مسند أحمد: ۱۹۲۴۱)
۔ سیدنا ابو وہب جشمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، ان کو صحبت کا شرف حاصل تھا، بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انبیائے کرام کے ناموں کے ساتھ نام رکھا کرو اور اللہ تعالیٰ کو سب سے محبوب نام عبد اللہ اور عبد الرحمن ہیں، سب سے زیادہ سچے نام حارث اور ہمام ہیں، سب سے زیادہ برے نام حرب اور مرہ ہیں، گھوڑوں کو باندھ کر رکھو اور ان کی پیشانیوں اور ان کے پچھلے حصوں یا ان کے سرینوں کو چھوا کرو، ان کو قلادے ڈالا کرو، البتہ تانت کا قلادہ نہ ڈالا، اور تم سیاہ و سرخ رنگ کے گھوڑے کا ، جس کی پیشانی اور ٹانگوں میں سفیدی ہو، یا سفید سرخی مائل گھوڑے کا، جس کی پیشانی اور ٹانگوں میں سفیدی ہو، یا سیاہ گھوڑے کا اہتمام کرو، جس کی پیشانی اور ٹانگوں میں سفیدی ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4746

۔ (۴۷۴۶)۔ عَنْ خَیْثَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِيْ سَبْرَۃَ: أَنَّ أَبَاہُ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ ذَھَبَ مَعَ جَدِّہِ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا اسْمُ ابْنِکَ؟)) قَالَ: عَزِیْزٌ ، فَقَالَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لاَ تُسَمِّہِ عَزِیْزًا، وَلٰکِنْ سَمِّہِ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ خَیْرَ الأسْمَائِ (وَفِيْ لَفْظٍ إِنَّ مِنْ خَیْرِ أَسْمَائِکُمْ) عَبْدُ اللّٰہِ وَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَالْحَارِثُ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۷۵۰)
۔ خیثمہ بن عبد الرحمن بن ابی سبرہ سے مروی ہے کہ ان کے باپ سیدنا عبد الرحمن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ان کے دادا کے ساتھ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: تیرے بیٹے کا نام کیا ہے؟ انھوں نے کہا: جی عزیز ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کا نام عزیز نہ رکھو، بلکہ عبد الرحمن رکھو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک عبد اللہ، عبد الرحمن اور حارث سب سے بہترین نام ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4747

۔ (۴۷۴۷)۔ عَنْ سَبْرَۃَ بْنِ أَبِيْ سَبْرَۃَ، عَنْ أَبِیْہِ : أَنَّہُ أَتَی النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَا وَلَدُکَ؟)) قَالَ: فُلانُ وَ فُلانُ وَ عَبْدُالْعُزّٰی، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ھُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، إِنَّ أَحَقَّ أَسْمَائِکُمْ۔ أَوْ مِنْ خَیْرِ أَسْمَائِکُمْ۔ إِنْ سَمَّیْتُمْ، عَبْدُ اللّٰہ وَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَالْحَارِثَ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۷۵۱)
۔ سیدنا ابو سبرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے پوچھا: تیرے بچوں کے نام کیا کیا ہیں؟ انھوں نے کہا: فلاں، فلاں اور عبد العزی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ عبد الرحمن ہے (نہ کہ عبد العزی)، اگر تم نام رکھنا چاہو تو سب سے بہتر نام عبد اللہ، عبد الرحمن اور حارث ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4748

۔ (۴۷۴۸)۔ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّکُمْ تُدْعَوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِأَسْمَائِکُمْ، وَ أَسْمَائِ آبائِکُمْ، فحَسِّنُوا أَسْمَائَ کُمْ)) (مسند أحمد: ۲۲۰۳۵)
۔ سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک قیامت کے دن تم کو تمہارے ناموں اور تمہارے باپوں کے ناموں کے ساتھ پکارا جائے گا، اس لیے اپنے اچھے نام رکھا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4749

۔ (۴۷۴۹)۔ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ، قَالَ: قَالَ لِي عَلِيُّ بْنُ حُسَیْنٍ: اِسْمُ جِبْرِیْلَ علیہ السلام عَبْدُ اللّٰہ، وَاسْمُ مِیْکَائِیلَ علیہ السلام عُبَیْدُ اللّٰہ۔ (مسند أحمد: ۲۰۴۳۸)
۔ محمد بن عمرو بن عطا کہتے ہیں: علی بن حسین l نے مجھے کہا: جبریل علیہ السلام کانام عبد اللہ اور میکائیل علیہ السلام کا نام عبید اللہ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4750

۔ (۴۷۵۰)۔ عَنْ أَبِي ھُرَیْرَۃَ: عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لا تَجْمَعُوْا بَیْنَ اسْمِي وَ کُنْیَتِيْ، فَإِنِّي أَنَا أَبُو الْقَاسِمِ، اَللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ یُعْطِيْ، وَ أَنَا أَقْسِمُ۔)) (مسند أحمد: ۹۵۹۶)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے نام اور میری کنیت کو جمع نہ کرو، پس بیشک میں ابو القاسم ہوں، اللہ تعالیٰ عطا کرتا ہے اور میں تقسیم کرتا ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4751

۔ (۴۷۵۱)۔ عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ بِالْبَقِیْعِ، فَنَادٰی رَجُلٌ: یَا أَبَا الْقَاسِمِ، فَالْتَفَتَ إِلَیْہِ فَقَالَ: لَمْ أَعْنِکَ، قَالَ: ((تَسَمَّوْا بِاسْمِي، وَلا تَکَنَّوْا بِکُنْیَتِيْ۔)) (مسند أحمد: ۱۲۱۵۴)
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بقیع میں تھے کہ ایک آدمی نے یوں آواز دی: اے ابو القاسم! جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی طرف متوجہ ہوئے تو اس نے کہا: میری مراد آپ نہیں ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرا نام رکھ لو، لیکن میری کنیت نہ رکھو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4752

۔ (۴۷۵۲)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ الأَ نْصَارِيِّ: أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَ نْصَارِ وُلِدَ لَہُ غُلامٌ فَأَرَادَ أَنْ یُسَمِّیَہُ مُحَمَّدًا، فَأَتَی النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَأَلَہُ؟ فَقَالَ: ((أَحْسَنَتِ الأَ نْصَارُ، تَسَمَّوْا بِاسْمِيْ، وَلا تَکَنَّوْا بِکُنْیَتِيْ۔)) (مسند أحمد: ۱۴۲۳۲)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک انصاری کا لڑکا پیدا ہوا، اس نے اس کا نام محمد رکھنا چاہا، پس وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انصاریوں نے اچھا کیا ہے، میرا نام رکھو، لیکن میری کنیت نہ رکھو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4753

۔ (۴۷۵۳)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلامٌ، فَأَسْمَاہُ الْقَاسِمَ، فَقُلْنَا: لا نُکَنِّیکَ أَبَا الْقَاسِمِ وَ لا نُنْعِمُکَ عَیْنَا، فَأَتَی النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَرَ ذٰلِکَ لَہُ۔ فَقَالَ: ((أَسْمِ ابْنَکَ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ۔)) (مسند أحمد: ۱۴۳۴۷)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم میں سے ایک آدمی کا بچہ پیدا ہوا، اس نے اس کا نام قاسم رکھا، ہم نے اس سے کہا: ہم تیری کنیت ابو القاسم نہیں رکھیں گے اور اس طرح تیری آنکھ کو ٹھنڈا نہیں کریں گے، پس وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور یہ بات آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنے بیٹے کا نام عبد الرحمن رکھ لو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4754

۔ (۴۷۵۴)۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تَسَمَّوْا بِي (وَفِيْ لَفْظٍ بِاسمي)، وَلا تَکَنَّوْا بِکُنْیَتِيْ، أَنَا أَبُو الْقَاسِمِ۔)) (مسند أحمد: ۷۷۱۴)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرا نام رکھ لو، لیکن میری کنیت نہ رکھو، میں ابو القاسم ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4755

۔ (۴۷۵۵)۔ وَعَنْہُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ ((مَنْ تَسَمَّی بِاسْمي فَلا یَتَکَنَّی بِکُنْیَتِيْ، وَ مَن اکْتَنَي بِکُنْیَتِيْ فَلَا یَتَسَمّٰی بِاسْمي۔)) (۴۷۵۶)۔ عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَثلہ۔ (مسند أحمد: ۱۴۴۰۹)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے میرے نام پر نام رکھا، وہ میری کنیت نہ رکھے اور جو میری کنیت رکھے، وہ میرا نام نہ رکھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4756

۔
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4757

۔ (۴۷۵۷)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِيْ لَیْلٰی، قَالَ: نَظَرَ عُمَرُ إِلٰی أَبِيْ عَبْدِ الْحَمِیدِ (أَوِ ابْنِ عَبْدِ الحَمِیدِ، شَکَّ أَبُو عَوَانَۃَ) وَکَانَ اسْمُہُ مُحَمَّدًا، وَرَجُلٌ یَقُوْلُ لَہُ: یَا مُحَمَّدُ! فَعَلَ اللّٰہ بِکَ وَ فَعَلَ وَ فَعَلَ، قَالَ: وَجَعَلَ یَسُبُّہُ ، قَالَ: فَقَالَ أَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ عِنْدَ ذٰلِکَ: یَا ابْنَ زَیْدٍ ادْنُ مِنِّي، قَالَ: أَلا أَرٰی مُحَمَّدًا، یُسَبُّ بِکَ، لا وَاللّٰہ لا تُدْعٰی مُحَمَّدًا مَا دُمْتُ حَیًا، فَسَمَّاہُ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلٰی بَنِيْ طَلْحَۃَ لِیُغَیِّرَ أَھْلُھُمْ أَسْمَائَ ھُمْ وَ ھُمْ یَوْمَئِذٍ سَبْعَۃٌ وَ سَیِّدُھُمْ وَ أَکْبَرُھُمْ مُحَمَّدٌ، قَالَ : فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ: أَنْشُدُکَ اللّٰہ یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! فَوَاللّٰہ إِنْ سَمَّانِي مُحَمَّدًا یَعْنِيْ إِلا مُحَمَّدٌ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ عُمَرُ: قُومُوْا لا سَبِیْلَ لِيْ إِلَی شَيْئٍ سَمَّاہُ مُحَمَّدٌ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔(مسند أحمد: ۱۸۰۵۶)
۔ عبد الرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ابو عبد الحمید یا ابن عبد الحمید کی طرف دیکھا، اس کا نام محمد تھا، ایک آدمی اس کو گالی دے رہا تھا اور یوں کہہ رہا تھا: او محمد! اللہ تعالیٰ تیرے ساتھ یوں کرے اور اس طرح کرے اور اس طرح کرے، امیر المؤمنین نے اس وقت کہا: اے ابن زید! ذرا میرے قریب ہو جاؤ، کیا میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ تمہاری وجہ سے محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو برا بھلا کہا جا رہا ہے، نہیں، اللہ کی قسم ہے جب
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4758

۔ (۴۷۵۸)۔ عَنِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، أَرَأَیْتَ إِنْ وُلِدَ لِي بَعْدَکَ وَلَدٌ أُسَمِّیہِ بِاسْمِکَ ، وَ أُکَنِیَہِ بِکُنْیَتِکَ؟ قَالَ: ((نَعَمْ۔)) فَکَانَتْ رُخْصَۃً مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِعَلِيٍّ۔ (مسند أحمد: ۷۳۰)
۔ ابن حنفیہ ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ سے مروی کہ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس بارے میں آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر آپ کے بعد میرا بیٹا ہو تو میں اس کا نام بھی آپ والا رکھوں اور کنیت بھی آپ والی رکھوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ٹھیک ہے۔ راوی کہتا ہے: یہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف سے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو رخصت تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4759

۔ (۴۷۵۹)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا أَحَلَّ اسْمِي وَ حَرَّمَ کُنْیَتِيْ، أَوْ مَا حَرَّمَ کُنْیَتِيْ وَ أَحَلَّ اسْمِيْ۔)) (مسند أحمد: ۲۵۵۵۴)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کس نے میرے نام کو حلال اور کنیت کو حرام قرار دیا ہے، یا میری کنیت کو حرام اور نام کو حلال قرار دیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4760

۔ (۴۷۶۰)۔ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ: لَمَّا وُلِدَ الْحَسَنُ سَمَّیْتُہُ حَرْبًا، فَجَائَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((أَرُوْنِيْ اِبْنِيْ، مَا سَمَّیْتُمُوْہُ؟)) قَالَ: قُلْتُ: حَرْبًا، قَالَ: ((بَلْ ھُوَ حَسَنٌ۔)) فَلَمَّا وُلِدَ الْحُسَیْنُ سَمَّیْتُہُ حَرْبًا، فَجَائَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((أَرُوْنِي اِبْنِي مَا سَمَّیْتُمُوہُ؟)) قَالَ: قُلْتُ: حَرْبًا، قَالَ: ((بَلْ ھُوَ حُسَیْنٌ۔)) فَلَمَّا وُلِدَ الثَّالِثُ سَمَّیْتُہُ حَرْبًا، فَجَائَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((أَرُوْنِي اِبْنِي مَا سَمَّیْتُمُوْہُ؟)) قُلْتُ: حَرْبًا۔ قَالَ: ((بَلْ ھُوَ مُحَسِّنٌ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((سَمَّیْتُھُمْ بِأَسْمَائِ وَلَدِ ھَارُوْنَ شَبَّرُ، وَ شَبِّیْرُ، وَ مُشَبِّرٌ۔)) (مسند أحمد: ۷۶۹)
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: جب حسن پیدا ہوا تو میں نے اس کا نام حرب رکھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور فرمایا: میرا بیٹا مجھے دکھاؤ، تم لوگوں نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے کہا: حرب، آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ اس کا نام تو حسن ہے۔ پھر جب حسین پیدا ہوا تو میں نے اس کا نام حرب رکھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور فرمایا: میرا بیٹا مجھے دکھاؤ، تم لوگوں نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے کہا: حرب، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ اس کا نام حسین ہے۔ جب تیسرا بچہ پیدا ہوا تو میں نے اس کا نام حرب رکھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور فرمایا: میرا بیٹا مجھے دکھاؤ، تم لوگوں نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے کہا: حرب، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ یہ محسِّن ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے ان بچوں کے نام ہارون علیہ السلام کے بچوں کے ناموں پر رکھے ہیں، ان کے نام یہ تھے: شَبَّر، شَبِّیْر اور مُشَبِّر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4761

۔ (۴۷۶۱)۔ عَنْ خَیْثَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰن عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: کَانَ اسْمُ أَبِي فِی الْجَاھِلِیَّۃِ عَزِیْزًا، فَسَمَّاہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَبْدَالرَّحْمٰنِ۔ (مسند أحمد: ۱۷۷۴۸)
۔ خیثمہ بن عبد الرحمن اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں: دورِ جاہلیت میں میرے باپ کا نام عزیز تھا، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کا نام عبد الرحمن رکھا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4762

۔ (۴۷۶۲)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: کَان اسْمُ جُوَیْرِیَۃَ بَرَّۃَ فَکَأَنَّ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَرِہَ ذٰلِکَ، فَسَمَّاھَا جُوَیْرِیَۃَ، کَرَاھَۃَ أَنْ یُقَالَ: خَرَجَ مِنْ عِنْدِ بَرَّۃَ۔ الحدیث۔ (مسند أحمد: ۲۳۳۴)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ سیدہ جویریہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا نام برّۃ تھا، گویا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس نام کو ناپسند کیا، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کا نام جویریہ رکھا، کیونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس بات کو مکروہ سمجھتے تھے کہ کہا جائے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم برّہ کے پاس سے نکلے ہیں، …۔ الحدیث
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4763

۔ (۴۷۶۳)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غَیَّرَ اسْمَ عَاصِیَۃَ، قَالَ: ((أَنْتِ جَمِیْلَۃُ۔)) (مسند أحمد: ۴۶۸۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عاصیہ کا تبدیل کرتے ہوئے فرمایا: تو جمیلہ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4764

۔ (۴۷۶۴)۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: کَانَ اسْمُ زَیْنَبَ بَرَّۃَ، فَسَمَّاھَا النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم زَیْنَبَ۔ (مسند أحمد: ۹۵۵۶)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدہ زینب کا نام برّہ تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کا نام زینب رکھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4765

۔ (۴۷۶۵)۔ عَنْ رَجُلٍ مِنَ جُھَیْنَۃَ، قَالَ: سَمِعَہُ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَ ھُوَ یَقُوْلُ: یَا حَرَامُ، فَقَالَ: ((یَا حَلالُ۔)) (مسند أحمد: ۱۵۹۵۹)
۔ جہینہ قبیلے کا ایک بندہ بیان کرتا ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو یوں آواز دیتے ہوئے سنا: اے حرام!، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے حلال۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4766

۔ (۴۷۶۶)۔ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ الأزْدِيِّ، قَالَ: جَائَ (عَبْدُ اللّٰہ بْنُ قُرْطٍ) الأزْدِيُّ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ لَہُ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا اسْمُکَ؟)) قَالَ: شَیْطَانُ بْنُ قُرْطٍ۔ فَقَالَ لَہُ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم :(( أَنْتَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ قُرْطٍ۔)) (مسند أحمد: ۱۹۲۸۶)
۔ سیدنا مسلم بن عبد اللہ ازدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عبد اللہ قرط ازدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تشریف لائے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: تیرا نام کیا ہے؟ انھوں نے کہا: شیطان بن قرط، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: تو عبداللہ بن قرط ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4767

۔ (۴۷۶۷)۔ عَنْ لَیْلَی امْرَأَۃِ بَشِیْرِ ابْنِ الْخَصَاصِیَّۃِ، عَنْ بَشِیْرِ قَالَ وَ کَانَ قَدْ أَتَی النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: اسْمُہُ زَحْمٌ، فَسَمَّاہُ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَشِیْرًا۔ (مسند أحمد: ۲۲۳۰۲)
۔ سیدنا بشیر بن خصاصیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی سیدہ لیلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اپنے خاوند سے بیان کرتی ہے کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے، جبکہ ان کا اصل نام زحم تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کا نام بشیر رکھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4768

۔ (۴۷۶۸)۔ عَنِ ابْنِ الْمُسَیِّبِ، عَنْ أَبِیْہِ، أَنَّ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لِجَدِّہِ۔ جَدِّ سَعِیْدٍ۔: ((مَا اسْمُکَ؟)) قَالَ: حَزْنٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((بَلْ أَنْتَ سَھْلٌ۔)) فَقَالَ: لا أُغَیِّرُ اسْمًا سَمَّانِیْہِ أَبِيْ۔ قَالَ ابْنُ الْمُسَیِّبِ: فَمَا زَالَتْ فِیْنَا حُزُوْنَۃٌ بَعْدُ۔ (مسند أحمد: ۲۴۰۷۳)
۔ ابن مسیب اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے دادے سے فرمایا: تیرا نام کیا ہے؟ انھوں نے کہا: حزن، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ تو سہل ہے۔ اس نے کہا: لیکن میرے باپ نے میرا جو نام رکھا ہے، میں اس کو تبدیل نہیں کروں گا، ابن مسیب نے کہا: پس ہمیشہ ہمارے خاندان میں سختی اور اکھڑ مزاجی رہی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4769

۔ (۴۷۶۹)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ سَلامٍ قَالَ : قَدِمْتُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّیہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَیْسَ اسْمِيْ (عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ سَلامٍ)، فَسَمَّانِيْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ سَلامٍ)۔ (مسند أحمد: ۲۴۱۹۰)
۔ سیدنا عبد اللہ بن سلام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہے: جب میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا تو میرا نام عبد اللہ بن سلام نہیں تھا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا نام عبد اللہ بن سلام رکھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4770

۔ (۴۷۷۰)۔ عَنْ عَائِشَۃَ، قَالَتْ: سَمِعَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَجُلاً یَقُوْلُ لِرَجُلٍ: مَا اسْمُکَ؟ قَالَ: شِھَابٌ، فَقَالَ: ((أَنْتَ ھِشَامٌ۔)) (مسند أحمد: ۲۴۹۶۹)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سنا کہ ایک آدمی نے دوسرے آدمی کو کہا: تیرا نام کیا ہے؟ اس نے کہا: میرا نام شہاب ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو ہشام ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4771

۔ (۴۷۷۱)۔ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَدْخُلُ عَلَیْنَا (وَفِيْ رِوَایَۃٍ یُخَالِطُنَا)، وَکَانَ لِيْ أَخٌ صَغِیْرٌ (وَفِيْ لَفْظٍ کَانَ النَّبِي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَضَاحِکُہُ) وَکَانَ لَہُ نُغَیْرٌ یَلْعَبُ بِہِ، فَمَاتَ نُغَرُہُ الَّذِيْ کَانَ یَلْعَبُ بِہِ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذَاتَ یَوْمٍ، فَرَاَہُ حَزِیْنًا فَقَالَ: ((مَا شَأْنُ أَبِيْ عُمَیْرٍ حَزِیْنًا؟)) فَقَالُوْا: مَاتَ نُغَرُہُ الَّذِيْ کَانَ یَلْعَبُ بِہِ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَقَالَ: ((أَبَا عُمَیْرٍ مَا فَعَلَ النُغَیْرُ؟ أَبَا عُمَیْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَیْرُ؟۔)) (مسند أحمد: ۱۴۱۱۷)
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لاتے تھے، میرا ایک چھوٹا بھائی تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے ساتھ ہنستے تھے، اس کا ایک منّا سا چڑیا کا بچہ تھا، وہ اس کے ساتھ کھیلتا تھا، ایک دن اس کا وہ بچہ مر گیا، جس کے ساتھ وہ کھیلتا تھا، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک دن تشریف لائے اور میرے بھائی کو غمزدہ دیکھ کر فرمایا: ابو عمیر کو کیا ہوا، غمزدہ نظر آ رہا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ اس کا وہ چڑیا کا بچہ مر گیا ہے، جس کے ساتھ یہ کھیلتا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابو عمیر! چڑیا کے منّے سے بچے نے کیا کیا؟ اے ابو عمیر! چڑیا کے منّے سے بچے نے کیا کیا؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4772

۔ (۴۷۷۲)۔ عَنْ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ، قَالَ: کُنْتُ أَنَا وَ عَلِيٌّ رَفِیْقَیْنِ فِيْ غَزْوَۃِ ذَاتِ الْعُشَیْرَۃِ، قَالَ: فَاضْطَجَعْنَا فِيْ صَوْرٍ مِنَ النَّحْلِ فِيْ دَقْعَائَ مِنَ التُّرَابِ، فَنِمْنَا، فَوَ اللّٰہ مَا أَھَبَّنَا إِلا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُحَرِّکُنَا بِرِجْلِہِ وَ قَدْ تَتَرَّبْنَا مِنْ تِلْکَ الدَّقْعَائِ، فَیَوْمَئِذٍ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِعَلِيٍّ: ((یَا أَبَا تُرَابٍ۔)) (مسند أحمد: ۱۸۵۱۱)
۔ سیدنا عمار بن یاسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں اور سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ غزوۂ ذات العشیرہ میں ایک دوسرے کے رفیق تھے، پس ہم چند کھجور کے درختوں کے سائے میں مٹی پر لیٹے اور سو گئے، اللہ کی قسم! ہمیں نہیں جگایا، مگر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ٹانگ سے ہمیں حرکت دی، جبکہ ہم مٹی میں لت پت ہو چکے تھے، اس دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: اے ابو تراب! (مٹی والے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4773

۔ (۴۷۷۳)۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: کَنَّانِيْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَ أَنَا غُلامٌ بِبَقْلَۃٍ کُنْتُ أَجْتَنِیْھَا۔ (مسند أحمد: ۱۲۶۶۵)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک ایسی سبزی کے نام کے ساتھ میری کنیت رکھی، جس کو میں چنا کرتا تھا، جبکہ میں ابھی تک ایک لڑکا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4774

۔ (۴۷۷۴)۔ عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ (صُھَیْبٍ): أَنَّ صُھَیْبًا کَانَ یُکَنَّی أَبَا یَحْیٰی وَ یَقُوْلُ: إِنَّہُ مِنَ الْعَرَبِ وَ یُطْعِمُ الطَّعَامَ الْکَثِیْرَ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ: یَا صُھَیْبُ! مَا لَکَ تُکَنَّی أَبَا یَحْیٰی، وَ لَیْسَ لَکَ وَلَدٌ، وَ تَقُوْلُ: إِنَّکَ مِنَ الْعَرَبِ، وَ تُطْعِمُ الطَّعَامَ الْکَثِیْرَ، وَ ذٰلِکَ سَرَفٌ فِي الْمَالِ فَقَالَ صُھَیْبٌ: إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَنَّانِيْ أَبَا یَحْیٰی۔ (مسند أحمد: ۲۴۴۲۲)
۔ حمزہ بن صہیب سے مروی ہے کہ سیدنا صہیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ابو یحییٰ کنیت رکھی ہوئی تھی اور وہ کہتے تھے کہ وہ عربوں میں سے ہیں اور وہ بڑی مقدار میں کھانا کھلاتے ہیں، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: اے صہیب! تجھے کیا ہو گیا ہے، تو نے ابو یحیی کنیت رکھی ہوئی ہے، جبکہ تیری اولاد نہیں ہے اور تو کہتا ہے کہ تو عربوں میں سے ہے اور تو بڑی مقدار میں کھانا کھلاتا ہے، یہ تو مال میں اسراف ہے؟ سیدنا صہیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: بیشک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میری کنیت رکھی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4775

۔ (۴۷۷۵)۔ عَنْ ھِشَامٍ، عَنْ أَبِیْہِ، أَنَّ عَائِشَۃَ قَالَتْ لِلنَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : یَا رَسُوْلَ اللّٰہ! کُلُّ نِسَائِکَ لَھَا کُنْیَۃٌ غَیْرِيْ، فَقَالَ لَھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِکْتَنِيْ أَنْتِ أُمَّ عَبْدِ اللّٰہ (وَفِيْ لَفْظٍ، قَالَ: فَتَکَنِّي بابنِکِ عَبْدِ اللّٰہِ)۔)) فَکَانَ یُقَالُ لَھَا أُمُّ عَبْدِ اللّٰہِ حَتّٰی مَاتَتْ، وَلَمْ تَلِدْ قَطُّ۔ (مسند أحمد: ۲۵۶۹۶)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے علاوہ آپ کی تمام بیویوں کی کنیتیں ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: تم ام عبد اللہ کی کنیت رکھ لو، ایک روایت میں ہے: تم اپنے بیٹے عبد اللہ کے نام پر کنیت رکھ لو۔ پس سیدہ کو وفات تک ام عبد اللہ کہا جاتا رہا، جبکہ ان کی اولاد نہیں ہوئی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4776

۔ (۴۷۷۶)۔ عَنْ أَبِيْ جَبِیْرَۃَ ابْنِ الضَّحَّاکِ الأَ نْصَارِيْ، عَنْ عُمُوْمَۃٍ لَہُ: قَدِمَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَیْسَ أَحَدٌ مِنَّا إِلاَّ لَہُ لَقَبٌ أَوْ لَقَبَانِ، قَالَ: فَکَانَ إِذَا دَعَا رَجُلاً بِلَقَبِہِ قُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ ھٰذَا یَکْرَہُ ھٰذَا، قَالَ: فَنَزَلَتْ {وَلا تَنَابَزُوا بِالألْقَابِ} [الحجرات: ۱۱] (مسند أحمد: ۲۳۶۱۵)
۔ ابو جبیرہ بن ضحاک انصاری اپنے چچوں سے بیان کرتے ہیں کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو ہم میں سے ہر ایک کے ایک دو دو لقب تھے، پس جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی آدمی کو اس کے لقب کے ساتھ پکارتے تو ہم کہتے: اے اللہ کے رسول! وہ آدمی اس لقب کو ناپسند کرتا ہے، پھر اس وقت یہ آیت نازل ہوئی: {وَلا تَنَابَزُوا بِالألْقَابِ} … اور کسی کو برے لقب نہ دو (سورۂ حجرات: ۱۱)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4777

۔ (۴۷۷۷)۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ، عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَخْنَعُ اسْمٍ عِنْدَ اللّٰہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، رَجُلٌ تَسَمَّی بِمَلِکِ الأمْلاکِ۔)) قَالَ أَبِيْ: سَأَلْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّیْبَانِيَّ عَنْ أَخْنَعِ اسْمٍ عِنْدَ اللّٰہِ؟ فَقَالَ: أَوْضَعُ اسْمٍ عِنْدَ اللّٰہِ۔ (مسند أحمد: ۷۳۲۵)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سب سے برا نام، جس پر روزِ قیامت اللہ تعالیٰ کے ہاں شرمندگی ہو گی، یہ ہے کہ آدمی اپنے آپ کو مَلِکُ الْاَمْلَاک (بادشاہوں کا بادشاہ) کہلوائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4778

۔ (۴۷۷۸)۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَغْیَظُ رَجُلٍ عَلَی اللّٰہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَ أَخْبَثُہُ وَ أَغْیَظُہُ عَلَیْہِ رَجُلٌ کَانَ یُسَمَّی مَلِکَ الأَمْلاکِ، لا مَلِکَ إِلاَّ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ۔)) (مسند أحمد: ۸۱۶۱)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت والے دن اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے مبغوض ترین اور خبیث ترین شخص وہ ہو گا، جو اپنے آپ کو مَلِکُ الأَمْلاک کہلواتا ہے، حالانکہ کوئی بادشاہ نہیں ہے، ما سوائے اللہ تعالیٰ کے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4779

۔ (۴۷۷۹)۔ عَنْ أَبِي الزُّبَیْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((إِنْ عِشْتُ إِنْ شَائَ اللّٰہُ زَجَرْتُ أَنْ یُسَمّٰی بَرَکَۃُ وَ یَسَارٌ وَ نَافِعٌ۔)) قَالَ جَابِرٌ: لا أَدْرِيْ ذَکَرَ رَافِعًا أَمْ لا؟ إِنَّہُ یُقَال لَہُ: ھَاھُنَا بَرَکَۃُ، فَیُقَال: لا، وَ یُقَال: ھَاھُنَا یَسَارٌ، فَیُقَال: لا، قَال: فَقُبِضَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَمْ یَزْجُرْ عَنْ ذٰلِکَ، فَأَرَادَ عُمَرُ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنْ یَزْجُرَ عَنْہُ ثُمَّ تَرَکَہُ۔ (مسند أحمد: ۱۴۶۶۱)
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر میں ان شاء اللہ زندہ رہا تو ان ناموں سے منع کر دوں گا، برکت، یسار اور نافع۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس چیز کا مجھے علم نہیں ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رافع نام کا ذکر کیا تھا یا نہیں، ان ناموں سے منع کرنے کی وجہ یہ ہے کہ جب پوچھا جاتا ہے کہ برکت ہے تو جواب دیا جاتا ہے کہ نہیں، اسی طرح جب پوچھا جاتا ہے کہ یسار ہے تو جواب دیا جاتا ہے کہ نہیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان ناموں سے منع کیے بغیر فوت ہو گئے، پھر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے منع کرنے کا ارادہ کیا، لیکن بعد میں اس ارادے کو ترک کر دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4780

۔ (۴۷۸۰)۔ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَن مَنْصُورٍ عَن ہِلَالِ بْنِ یَسَافٍ عَن رَبِیعِ بْنِ عُمَیْلَۃَ الْفَزَارِیِّ عَن سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَحَبُّ الْکَلَامِ إِلَی اللَّہِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی أَرْبَعٌ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللَّہُ وَسُبْحَانَ اللَّہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ لَا یَضُرُّکَ بِأَیِّہِنَّ بَدَأْتَ وَلَا تُسَمِّیَنَّ غُلَامَکَ یَسَارًا وَلَا رَبَاحًا وَلَا نَجِیحًا وَلَا أَفْلَحَ فَإِنَّکَ إِذَا قُلْتَ: أَثَمَّ ھُوَ، أَوْ أَثَمَّ فُلانٌ، قَالُوْا: لا۔)) إِنَّمَا ھُنَّ أَرْبَعٌ لا تَزِیْدُنَّ عَلَيَّ۔ (مسند أحمد: ۲۰۵۰۷)
۔ سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ چار کلمات اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہیں: لا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، سُبْحَانَ اللّٰہِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ، تو جس کلمے سے مرضی شروع کر دے، اس سے کوئی نقص نہیں ہو گا، تو اپنے بچے کا نام افلح، نجیح، یسار اور رباح نہ رکھ، کیونکہ جب تو پوچھے گا کہ فلاں ہے، فلاں یہاں ہے تو اس کے موجود نہ ہونے کی صورت میں لوگ کہیں گے: نہیں۔ سیدنا سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ چار کلمات ہی ہیں، اس سے زیادہ مجھ سے بیان نہ کرنا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4781

۔ (۴۷۸۱)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: نَھَی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ تُسَمِّيَ رَقِیْقَکَ أَرْبَعَۃَ أَسْمَائٍ، أَفْلَحَ، وَ یَسَارًا، وَ نَافِعًا، وَرَبَاحًا۔ (مسند أحمد: ۲۰۴۰۰)
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ تو اپنے بچے کا نام ان چار ناموں میں سے رکھے، افلح، یسار، نافع اور رباح۔

Icon this is notification panel