192 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3902

۔ (۳۹۰۲) عَنْ اَبِی قَتَادَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((صَوْمُ یَوْمِ عَرَفَۃَ کَفَّارَۃُ سَنَتَیْنِ، سَنَۃٍ مَاضِیَۃٍ وَسَنَۃٍ مُسْتَقْبِلَۃٍ، وَیَوْمُ عَاشُوْرَائَ کَفَّارَۃُ سَنَۃٍ)) (مسند احمد: ۲۲۹۵۸)
۔ سیدنا ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عرفہ کے دن کا روزہ گزشتہ اور آئندہ دو سالوں کا کفارہ ہے اور عاشوراء کا روزہ گزشتہ ایک سال کا کفارہ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3903

۔ (۳۹۰۳) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: قَالَ لَہُ رَجُلٌ: اَرَاَیْتَ صِیَامَ عَرَفَۃَ؟ قَالَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَحْتَسِبُ عِنْدَ اللّٰہِ اَنْ یُکَفِّرَ السَّنَۃَ الْمَاضِیَۃَ وَالْبَاقِیَۃَ۔)) قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَرَاَیْتَ صَوْمَ عَاشُوْرَائَ؟ قَالَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَحْتَسِبُ عِنْدَ اللّٰہِ اَنْ یُکَفِّرَ السَّنَۃَ۔)) (مسند احمد: ۲۲۹۹۷)
۔ (دوسری سند) ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: عرفہ کے روزہ کے بارے میں آپ کاکیا خیال ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ وہ اس روزے کو گزشتہ اور آئندہ دو سالوں کے گناہوں کا کفارہ بنائے گا۔ اس نے پھر کہا: اے اللہ کے رسول! عاشوراء کے روزے کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اللہ تعالیٰ سے امیدہے کہ وہ اس روزے کو گزشتہ ایک سال کا کفارہ بنائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3904

۔ (۳۹۰۴) عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: مَرَّ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِاُنَاسٍ مِنَ الْیَہُوْدِ قَدْ صَامُوْا یَوْمَ عَاشُوْرَائَ، فَقَالَ: ((مَا ہٰذَا مِنَ الصَّوْمِ؟)) قَالُوْا: ہٰذَا الْیَوْمُ الَّذِیْ نَجَّی اللّٰہُ مُوْسٰی وَبَنِیْ إِسْرَائِیْلَ مِنَ الْغَرَقِ وَغَرَّقَ فِیْہِ فِرْعَوْنَ،وَہٰذَا یَوْمٌ اِسْتَوَتْ فِیْہِ السَّفِیْنَۃُ عَلَی الْجُودِیِّ فَصَامَہُ نُوْحٌ وَمُوْسٰی شُکْرًا لِلّٰہِ تَعَالٰی، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَناَ اَحَقُّ بِمُوْسٰی وَاَحَقُّ بِصَوْمِ ہٰذَا الْیَوْمِ۔)) فَاَمَرَ اَصْحَابَہٗبِالصَّوْمِ۔ (مسند احمد: ۸۷۰۲)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا یہودی لوگوں کے پاس سے گزر ہوا، انہوں نے عاشوراء کے دن کا روزہ رکھا ہوا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کیسا روزہ ہے؟ انہوں نے کہا: یہ وہ دن ہے، جس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام اور بنو اسرائیل کو غرق ہونے سے بچایا اور فرعون کو غرق کر دیا اور اسی دن کو نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پر آ کر ٹھہری تھی، اس لیے نوح اور موسیٰm نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے روزہ رکھا تھا، یہ سن کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں موسیٰ علیہ السلام اور اس دن کے روزے کا زیادہ حقدار ہوں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے صحابہ کو یہ روزہ رکھنے کا حکم دے دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3905

۔ (۳۹۰۵) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَدِمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمَدِیْنَۃَ فَرَاَی الْیَہُوْدَیَصُوْمُوْنَیَوْمَ عَاشُوْرَائَ، فَقَالَ: ((مَا ھٰذَا الْیَوْمُ الَّذِیْ تَصُوْمُوْنَ؟)) قَالُوْا: ھٰذَا یَوْمٌ صَالِحٌ، ھٰذَا یَوْمٌ نَجَّی اللّٰہُ بَنِیْ إِسْرَائِیْلَ مِنْ عَدُوِّہِمْ، فَصَامَہُ مُوْسٰی علیہ السلام ۔ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَنَا اَحَقُّ بِمُوْسٰی مِنْکُمْ۔)) قَالَ: فَصَامَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَ اَمَرَ بِصَوْمِہِ۔ (مسند احمد: ۲۸۳۱)
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے اور دیکھا کہ یہودی دس محرم کو روزہ رکھتے ہیں، آپ نے ان سے پوچھا: یہ دن کون سا ہے، جس کا تم روزہ رکھتے ہو؟ انہوں نے کہا: یہ بڑا مبارک دن ہے، اللہ تعالیٰ نے اس دن بنی اسرائیل کو ان کے دشمن سے نجات دلائی تھی اور موسیٰ علیہ السلام نے اس کا روزہ رکھا تھا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہاری بہ نسبت موسی علیہ السلام کا زیادہ حقدار ہوں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خود بھی روزہ رکھا اور اس کا حکم بھی صادر فرمایا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3906

۔ (۳۹۰۶) عَنْ ثُوَیْرٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللّٰہِ بْنَ الزُّبَیْرِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما وَھُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ یَقُوْلُ: ھٰذَا یَوْمُ عَاشُوْرَائَ فَصُوْمُوْہُ فَإِنَّ رَسُوْلَ اللِّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَمَرَ بِصَوْمِہِ۔ (مسند احمد: ۱۶۲۳۱)
۔ ثویر کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا تھا: یہیومِ عاشوراء ہے، تم اس دن کا روزہ رکھو، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کا روزہ رکھنے کا حکم دیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3907

۔ (۳۹۰۷) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّہُ قَالَ: اَمَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ بِیَوْمِ عَاشُوْرَائَ اَنْ نَصُوْمَہُ، وَقَالَ: ہُوَ یَوْمٌ کَانَتِ الْیَہُوْدُ تَصُوْمُہُ۔ (مسند احمد: ۱۴۷۱۸)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں دس محرم کو روزہ رکھنے کا حکم دیا، اس دن کو یہودی روزہ رکھا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3908

۔ (۳۹۰۸) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اَرْسَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلٰی اَہْلِ قَرْیَۃٍ عَلٰی رَاْسِ اَرْبَعَۃِ فَرَاسِخَ، اَوْ قَالَ: فَرْسَخَیْنِیَوْمَ عَاشُوْرَائَ، فَاَمَرَ مَنْ اَکَلَ اَنْ لَایَاْکُلَ بَقِیَّۃَیَوْمِہِ، وَمَنْ لَمْ یَاْکُلْ اَنْ یُتِمَّ صَوْمَہُ۔ (مسند احمد: ۲۰۵۸)
۔ سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دس محرم کو چار چار یا دو دو فرسخ تک بستیوں میں پیغام بھیجا کہ جس آدمی نے کچھ کھا لیا ہو وہ بقیہ دن میں کچھ نہ کھائے اور جس نے تاحال کچھ نہیں کھایا وہ اپنا روزہ پورا کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3909

۔ (۳۹۰۹) عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الْاَکْوَعِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم امَرَ رَجُلاً مِنْ اَسْلَمَ اَنْ یُؤَذِّنَ فِی النَّاسِیَوْمَ عَاشُوْرَائَ: ((مَنْ کَانَ صَائِمًا فَلْیُتِمَّ صَوْمَہُ، وَمَنْ کَانَ اَکَلَ فَلَایَاْکُلْ شَیْئًا وَلْیُتِمَّ صَوْمَہُ۔)) (مسند احمد: ۱۶۶۲۱)
۔ سیدنا سلمہ بن اکوع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عاشوراء کے دن بنو اسلم قبیلے کے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ لوگوں میں یہ اعلان کرے: جس نے آج روزہ رکھا ہوا ہے، وہ اسے پورا کرے اور جو کچھ کھا پی چکا ہے، وہ بھی اب کچھ نہ کھائے پئے اور اس طرح روزہ مکمل کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3910

۔ (۳۹۱۰) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَیْفِیِّ نِ الْاَنْصَارِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِییَوْمِ عَاشُوْرَائَ ،فَقَالَ: ((اَصُمْتُمْ یَوْمَکُمْ ھٰذَا؟)) فَقَالَ: بَعْضُہُمْ: نَعَمْ، وَقَالَ: بَعْضُہُمْ: لاَ، قَالَ: ((فَاَتِمُّوْا بَقِیَّۃَیَوْمِکُمْ ھٰذَا۔)) وَاَمَرَہُمْ اَنْ یُؤْذِنُوْا اَہْلَ الْعَرُوْضِ اَنْ یُتِمُّوایَوْمَہُمْ ذَالِکَ۔ (مسند احمد: ۱۹۶۸۰)
۔ سیدنا محمد بن صیفی انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یومِ عاشوراء کو ہمارے ہاں تشریف لائے اور پوچھا: کیا تم لوگوں نے آج روزہ رکھا ہے؟ بعض نے کہا: جی ہاں، اور بعض نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بہرحال بقیہ دن کا روزہ پورا کرو۔ نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو حکم دیا کہ وہ اہلِ عَروض کو بھی اطلاع کر دیں کہ وہ بھی اس دن کا روزہ مکمل کریں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3911

۔ (۳۹۱۱) عَنْ ہِنْدِ بْنِ اَسْمَائَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: بَعَثَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلٰی قَوْمِی مِنْ اَسْلَمَ، فَقَالَ: ((مُرْ قَوْمَکَ فَلْیَصُوْمُوا ھٰذَا الْیَوْمَیَوْمَ عَاشُوْرَائَ، فَمَنْ وَجَدْتَّہُ مِنْہُمْ قَدْ اَکَلَ فِی اَوَّلِ یَوْمِہِ فَلْیَصُمْ آخِرَہُ۔)) (مسند احمد: ۱۶۰۵۸)
۔ سیدنا ہند بن اسمائ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے میرے قبیلہ بنو اسلم کی طرف بھیجا اور فرمایا: اپنی قوم کو حکم دو کہ وہ آج یومِ عاشوراء کا روزہ رکھیں، اگر ان میں سے کوئی آدمی کھا پی چکا ہو تو وہ بھی دن کے آخرییعنی بقیہ حصے کا روزہ رکھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3912

۔ (۳۹۱۲) عَنْ یَحْیَی بْنِ ہِنْدٍ، عَنْ اَسْمَائَ بْنِ حَارِثَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعَثَہُ، فَقَالَ: ((مُرْ قَوْمَکَ بِصِیَامِ ہٰذَا الْیَوْمِ۔)) قَالَ: اَرَاَیْتَ إِنْ وَجَدْتُّہُمْ قَدْ طَعِمُوا، قَالَ: ((فَلْیُتِمُّوا آخِرَ یَوْمِہِمْ)) (مسند احمد:۱۶۰۵۹)
۔ سیدنا اسماء بن حارثہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے حکم دیتے ہوئے فرمایا: اپنی قوم کو آج کے دن کا روزہ رکھنے کا حکم دو۔ انھوںنے کہا: اگر وہ کھانا کھا چکے ہوں تو پھر آپ کی رائے کیا ہو گی؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر بھی وہ دن کے آخرییعنی بقیہ حصے کا روزہ رکھ لیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3913

۔ (۳۹۱۳) (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ):عَنْ اَسْمَائَ بْنِ حَارِثَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعَثَہُ، فَقَالَ: ((مُرْ قَوْمَکَ فَلْیَصُوْمُوْا ہٰذَا الَیْوَمَ۔)) قَالَ: اَرَاَیْتَ إِنْ وَجَدْتُّہُمْ قَدْ طَعِمُوْا؟ قَالَ: ((فَلْیُتِمُّوْا بَقِیَّۃَیَوْمِہِمْ۔)) (مسند احمد: ۱۶۸۳۶)
۔ (دوسری سند) سیدنا اسماء بن حارثہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بھیجا اور فرمایا: اپنی قوم کو حکم دو کہ وہ آج کے دن کا روزہ رکھیں۔ انھوں نے کہا: اگر وہ کھانا کھا چکے ہوں تو آپ کیا فرمائیں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر وہ بقیہ دن کا روزہ رکھ لیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3914

۔ (۳۹۱۴) عَنْ بَعْجَۃَ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ اَنَّ اَبَاہُ اَخْبَرَہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لَہُمْ یَوْمًا: ((ھٰذَا یَوْمُ عَاشُوْرَائَ فَصُوْمُوا۔)) فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّی تَرَکْتُ قَوْمِی مِنْہُمْ صَائِمٌ، وَمِنْہُمْ مُفْطِرٌ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِذْہَبْ إِلَیْہِمْ فَمَنْ کَانَ مِنْہُمْ مُفْطِرًا فَلْیُتِمَّ صَوْمَہُ۔)) (مسند احمد: ۲۸۱۹۸)
۔ بعجہ کے باپ سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک دن ان سے فرمایا: آج یومِ عاشوراء ہے، اس دن کا روزہ رکھو۔ بنو عمرو بن عوف کے ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اپنی قوم کو اس حال میں چھوڑ کر آیا ہوں کہ ان میں سے کسی نے روزہ رکھا ہوا ہے اور کسی نے نہیں رکھا ہوا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان کی طرف جاؤ اور ان کو کہو کہ جس نے روزہ نہیں رکھا ہوا وہ بقیہ دن کا روزہ رکھ لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3915

۔ (۳۹۱۵) عَنْ مَزِیْدَۃَ بْنِ جَابِرٍ قَالَ: قَالَتْ اُمِّیْ: کُنْتُ فِی مَسْجِدِ الْکُوفَۃِ فِی خِلَافَۃِ عُثْمَانَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَعَلَیْنَا اَبُوْ مَوْسَی الاَشْعَرِی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: فَسَمِعْتُہُ یَقُوْلُ: إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَمَرَ بِصَوْمِ یَوْمِ عَاشُوْرَائَ، فَصُوْمُوْا۔ (مسند احمد: ۱۹۹۵۹)
۔ مزیدہ بن جابر کہتے ہیں: میری والدہ نے بیان کیا ہے کہ وہ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خلافت میں کوفہ کی مسجد میں تھیں، سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ وہاں کے حاکم تھے، انھوں نے ایک دن کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یومِ عاشوراء کو روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا، اس لیے تم اس دن کا روزہ رکھو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3916

۔ (۳۹۱۶) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْل اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَصُوْمُیَوْمَ عَاشُوْرَائَ،وَ یَاْمُرُ بِہِ۔ (مسند احمد: ۱۰۶۹)
۔ سیدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یومِ عاشوراء کا خود بھی روزہ رکھا کرتے تھے اور اس کا حکم بھی دیا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3917

۔ (۳۹۱۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ اَبِی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ: اَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ اَبِییَزِیْدَ مُنْذُ سَبْعِیْنَ سَنَۃً، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یَقُوْلُ: مَا عَلِمْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَامَ یَوْمًایَتَحَرّٰی فَضْلَہُ عَلَی الْاَیَّامِ غَیْرَیَوْمِ عَاشُوْرَائَ وَقَالَ سُفْیَانُ مَرَّۃً اُخْرٰی: إِلَّا ھٰذَا الْیَوْمَیَعْنِی عَاشُوْرَائَ، وَہٰذَا الشَّہْرَ شَہْرَ رَمَضَانَ۔ (مسند احمد: ۱۹۳۸)
۔ سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نہیں جانتا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوسرے دنوں کی بہ نسبت کسی مخصوص دن کی فضیلت کو تلاش کرتے ہوئے روزہ رکھا ہو، ما سوائے یومِ عاشوراء کے اور ماہِ رمضان کے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3918

۔ (۳۹۱۸) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: کَانَ یَوْمُ عَاشُوْرَائَ یَوْمًایَصُوْمُہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی الْجَاہِلِیَّۃِ، وَکَانَتْ قُرَیْشٌ تَصُوْمُہُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ، فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمَدِیْنَۃَ صَامَہُ وَاَمَرَ بِصِیَامِہِ، فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ کَانَ رَمَضَانُ ہُوَ الْفَرِیْضَۃُ وَتُرِکَ عَاشُوْرَائُ۔ (مسند احمد: ۲۵۸۰۸)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دورِ جاہلیت میںیومِ عاشوراء کا روزہ رکھا کرتے تھے اور قریش بھی دورِ جاہلیت میں اس دن کا روزہ رکھا کرتے تھے، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہاں بھی اس دن روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی اس روزے کاحکم دیا، لیکن جب ماہِ رمضان کے روزے فرض ہوئے تو وہی روزے فرض ٹھہرے اور یومِ عاشوراء کے روزے کو ترک کر دیا گیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3919

۔ (۳۹۱۹) (وَعَنْہَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ) فَلَمَّا نَزَلَتْ فَرِیْضَۃُ شَہْرِ رَمَضَانَ کَانَ رَمَضَانُ ہُوَ الَّذِییَصُوْمُہُ، وَتَرَکَ یَوْمَ عَاشُوْرَائَ، فَمَنْ شَائَ صَامَہُ وَمَنْ شَائَ اَفْطَرَہُ۔ (مسند احمد: ۲۴۵۱۲)
۔ (دوسری سند) اسی طرح کی حدیث ہے، البتہ اس میں ہے: جب ماہِ رمضان کی فرضیت کا حکم نازل ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسی کے روزے رکھا کرتے تھے اور یومِ عاشوراء کا روزہ ترک کر دیا تھا، اب جو چاہے اس دن کا روزہ رکھ لے اور جو چاہے وہ نہ رکھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3920

۔ (۳۹۲۰) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ یَزِیْدَ قَالَ: دَخَلَ الْاَشْعَتُ بْنُ قَیْسٍ عَلٰی عَبْدِ اللّٰہِ یَوْمَ عَاشُوْرَائَ وَہُوَ یَتَغَدّٰی، فَقَالَ: یَا اَبَا مُحَمَّدٍ! اُدْنُ لِلْغَدَائِ، قَالَ: اَوْ لَیْسَ الْیَوْمُ عَاشُوْرَائَ؟ قَالَ: وَتَدْرِی مَا یَوْمُ عَاشُوْرَائَ؟ إِنَّمَا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَصُوْمُہُ قَبْلَ اَنْ یَنْزِلَ رَمَضَانُ، فَلَمَّا اُنْزِلَ رَمَضَانُ تُرِکَ۔ (مسند احمد: ۴۰۲۴)
۔ عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں: اشعت بن قیس عاشوراء والے دن سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گئے، جبکہ وہ کھانا کھا رہے تھے، انھوں نے کہا: ابومحمد! کھانا کھانے کے لیے قریب آ جاؤ۔ اشعث نے کہا: کیا آج یومِ عاشوراء نہیں ہے؟ انھوںنے کہا: کیا تم جانتے ہو کہ عاشوراء ہے کیا؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرضیت ِرمضان کے نزول سے قبل اس دن روزہ رکھا کرتے تھے، جب ماہِ رمضان کا حکم نازل ہوا تو اس دن کا روزہ ترک کر دیا گیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3921

۔ (۳۹۲۱) عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّہُ قَالَ فِی عَاشُوْرَائَ: صَامَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاَمَرَ بِصَوْمِہِ فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ تَرَکَ، فَکَانَ عَبْدُ اللّٰہِ لَا یَصُوْمُہُ إِلاَّ اَنْ یَاْتِی عَلٰی صَوْمِہِ۔ (مسند احمد: ۴۴۸۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یومِ عاشوراء کے بارے میں کہا:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس دن کو خود بھی روزہ رکھا تھا اور اس کا روزہ رکھنے کا حکم بھی دیا تھا، لیکن جب ماہِ رمضان فرض ہوا تو اس دن کا روزہ ترک کر دیا گیا۔ پس سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس دن کا روزہ نہیں رکھا کرتے تھے، الّایہ کہ ان کے معمول کا دن اس رو ز کو آجاتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3922

۔ (۳۹۲۲) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ یَوْمُ عَاشُوْرَائَ یَوْمًایَصُوْمُہُ اَہْلُ الْجَاہِلِیَّۃِ، فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانَ سُئِلَ عَنْہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((ہُوَ یَوْمٌ مِنْ اَیَّامِ اللّٰہِ تَعَالٰی مَنْ شَائَ صَامَہُ وَمَنْ شَائَ تَرَکَہُ۔)) (مسند احمد: ۵۲۰۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: دورِ جاہلیت والے لوگ یومِ عاشوراء کا روزہ رکھا کرتے تھے، لیکن جب ماہِ رمضان کی فرضیت کا حکم نازل ہوا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس روزے کے بارے میں سوال کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ اللہ کے دنوں میں سے ایک دن ہے، جو چاہے اس کا روزہ رکھ لے اور جو چاہے چھوڑ دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3923

۔ (۳۹۲۳) عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمَرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ یَاْمُرُنَا بِصِیَامِ عَاشُوْرَائَ وَیَحُثُّنَا عَلَیْہِ وَیَتَعَاہَدُنَا عِنْدَہُ، فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ لَمْ یَاْمُرْنَا وَلَمْیَنْہَنَا عَنْہُ وَلَمْ یَتَعَاہَدْنَا عِنْدَہُ۔ (مسند احمد: ۲۱۲۱۵)
۔ سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیںیومِ عاشوراء کو روزہ رکھنے کا حکم فرماتے، اس کی ترغیب دلاتے اور جب یہ دن قریب ہوتا تو ہمیں اس کی توجہ بھی دلاتے، لیکن جب ماہِ رمضان کے روزے فرض ہوئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نہ ہمیں اس کا حکم دیا، نہ اس سے منع کیا اور نہ اس دن کی آمد پر توجہ دلائی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3924

۔ (۳۹۲۴) عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اَمَرَنَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنْ نَصُوْمَ عَاشُوْرَائَ قَبْلَ اَنْ یَنْزِلَ رَمَضَانُ فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ لَمْ یَاْمُرْنَا وَلَمْ یَنْہَنَا وَنَحْنُ نَفْعَلُہُ۔ (مسند احمد: ۱۵۵۵۶)
۔ سیدنا قیس بن سعد بن عبادہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ماہِ رمضان کی فرضیت سے قبل یومِ عاشوراء کا روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا، جب ماہِ رمضان کے روزے فرض ہوئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نہ تو اس کا حکم دیا اور نہ اس سے منع فرمایا، البتہ ہم اس دن کا روزہ رکھتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3925

۔ (۳۹۲۵) عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَوْفٍ اَنَّہُ سَمِعَ مُعَاوِیَۃَ (بْنَ اَبِیْ سُفْیَانَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌)
۔ حمید بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ بن ابی سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مدینہ منورہ میں خطبہ دیا اور کہا: مدینہ والو! تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ یہیومِ عاشوراء ہے، اس دن کا روزہ ہم پر فرض نہیں کیا گیا، اس لیے تم میں سے جو آدمی اس کا رکھنا چاہتا ہو، وہ رکھے، البتہ میں تو روزے سے ہوں۔ پھر لوگوں نے بھی روزہ رکھ لیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3926

۔ (۳۹۲۶) عَنِ الْحَکَمِ بْنِ الاَعْرَجِ قَالَ: اَتَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَہُوَ مُتَّکِیٌٔ عِنْدَ زَمْزَمَ فَجَلَسْتُ إِلَیْہِ وَکَانَ نِعْمَ الْجَلِیْسُ، فَقُلْتُ: اَخْبِرْنِی عَنْ یَوْمِ عَاشُوْرَائَ۔ قَالَ: عَنْ اَیِّ بَالِہِ تَسْاَلُ؟ قُلْتُ: عَنْ صَوْمِہِ، قَالَ: إِذَا رَاَیْتَ ہِلَالَ الْمُحَرَّمِ فَاعْدُدْ، فَإِذَا اَصْبَحْتَ مِنْ تَاسِعِہٖفَاَصْبِحْمِنْہَاصَائِمًا،قُلْتُ: اَکَذَاکَکَانَیَصُوْمُہُ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّم؟ قَالَ: نَعَمْ۔ (مسند احمد: ۲۱۳۵)
۔ حکم بن اعرج کہتے ہیں: میں سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گیا، جبکہ وہ زمزم کے کنویں کے قریب ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، میں بھی ان کے ساتھ بیٹھ گیا، وہ بہترین ہم نشین تھے۔ میں نے پوچھا: آپ مجھے یومِ عاشورہ کے بارے میں بتائیں۔ انھوں نے کہا: اس کی کون سی حالت کے بارے میں پوچھنا چاہتے ہو؟ میں نے کہا: اس دن کے روزے کے بارے میں، انھوں نے کہا: جب ماہ محرم کا چاند دیکھو، تو تاریخ کو شمار کرتے رہو، جب ۹ محرم کی صبح ہو جائے تو اس دن روزہ رکھو۔میں نے پوچھا:’کیا محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسی طرح روزہ رکھا کرتے تھے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3927

۔ (۳۹۲۷) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ، بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ) إِذْ اَنْتَ اَہْلَلْتَ الْمُحَرَّمَ فَاعْدُدْ تِسْعًا ثُمَّ اَصْبِحْ یَوْمَ التَّاسِعِ صَائِمًا۔ اَلْحَدِیْثَ کَمَا تَقَدَّمَ۔ (مسند احمد: ۲۲۱۴)
۔ (دوسری سند) اس میں ہے: جب تم ماہِ محرم کا چاند دیکھو تو (۹) محرم تک شمار کرتے رہو اور نویں محرم کی صبح روزہ کی حالت میں کرو۔ باقی حدیث اوپر والی ہی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3928

۔ (۳۹۲۸) وَعَنْہُ اَیْضًا قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَئِنْ بَقِیْتُ إِلٰی قَابِلٍ لَاَصُوْمَنَّ الْیَوْمَ التَّاسِعَ۔)) (مسند احمد: ۱۹۷۱)
۔ سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر میں آئندہ سال تک زندہ رہا تو نو محرم کو ضرور روزہ رکھوں گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3929

۔ (۳۹۲۹) وَعَنْہُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : (( صُوْمُوْا یَوْمَ عَاشُوْرَائَ وَخَالِفُوْا فِیْہِ الْیَہُوْدَ وَصُوْمُوْا قَبْلَہُ یَوْمًا اَوْ بَعْدَہُ یَوْمًا۔)) (مسند احمد: ۲۱۵۴)
۔ سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یومِ عاشوراء کو روزہ رکھا کرو، البتہ اس کے معاملے میں یہودیوں کی مخالفت کیا کرو اور وہ اس طرح کہ اس سے ایک دن کا روزہ رکھ لیا کرو یا اس کے بعد۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3930

۔ (۳۹۳۰) عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَکِیْمٍ قَالَ: سَاَلْتُ سَعِیْدَ بْنَ جُبَْیرٍ عَنْ صَوْمِ رَجَبٍ کَیْفَ تَرٰی فِیْہِ؟ قَالَ: حَدَّثَنِیْ ابْنُ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَصُوْمُ حَتّٰی نَقُوْلَ لَا یُفْطِرُ، وَیُفْطِرُ حَتّٰی نَقُوْلَ لَا یَصُوْمُ۔ (مسند احمد: ۳۰۰۹)
۔ عثمان بن حکیم کہتے ہیں: میں نے سعید بن جبیر سے ماہِ رجب کے روزوں کے بارے میں پوچھا کہ اس بارے میں ان کی کیا رائے ہے؟انہوں نے کہا: سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی وقت اس قدر کثرت سے روزے رکھنا شروع کر دیتے کہ ہم سمجھتے کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کوئی روزہ نہیں چھوڑیں گے، لیکن پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اتنے عرصے کے لیے روزے ترک کرنا شروع کر دیتے کہ ہم یہ سمجھتے اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کبھی بھی روزہ نہیں رکھیں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3931

۔ (۳۹۳۱) (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَصُوْمُ حَتّٰی نَقُوْلَ لَا یُفْطِرُ، وَیُفْطِرُ حَتّٰی نَقُوْلَ لَا یَصُوْمُ، وَمَا صَامَ شَہْرًا تَامًّا (وَفِی لَفْظٍ مُتَتَابِعًا) مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِیْنَۃِ إِلَّا رَمَضَانَ ۔ (مسند احمد: ۱۹۹۸)
۔ (دوسری سند) سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بسا اوقات تو اس قدر کثرت سے روزے رکھتے کہ ہمیہ کہنے لگ جاتے کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ نہیں چھوڑیں گے، لیکن پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اتنا طویل عرصہ روزہ نہ رکھتے کہ ہمیں یہ خیال آنے لگتا کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ نہیں رکھیں گے اور جب سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے، رمضان کے علاوہ کسی پورے مہینے کے روزے نہیں رکھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3932

۔ (۳۹۳۲) عَنْ اَبِیْ السَّلِیْلِ، قَالَ: حَدَّثَتْنِی مُجِیْبَۃُ، عَجُوْزٌ مِنْ بَاھِلَۃَ عَنْ اَبِیْہَا، اَوْ عَمِّہَا، قَالَ: اَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِحَاجَۃٍ مَرَّۃً، فَقَالَ: ((مَنْ اَنْتَ؟)) قَالَ: اَوَمَا تَعْرِفُنِی؟ قَالَ: ((وَمَنْ اَنْتََ)) قَالَ: اَنَا الْبَاہِلِیُّ الَّذِی اَتَیْتُکَ عَامَ اَوَّلٍ،قَالَ: ((فَإِنَّکَ اَتَیْتَنِی وَجِسْمُکَ وَلَوْنُکَ وَہَیْئَتُکَ حَسَنَۃٌ فَمَا بَلَغَ بِکَ مَا اَرٰی)) فَقَالَ: إِنِّی وَاللّٰہِ مَا اَفْطَرْتُ بَعْدَکَ إِلَّا لَیْلًا، قَالَ: ((مَنْ اَمَرَکَ اَنْ تُعَذِّبَ نَفْسَکَ؟ مَنْ اَمَرَکَ اَنْ تُعَذِّبَ نَفْسَکَ؟ مَنْ اَمَرَکَ اَنْ تُعَذِّبَ نَفْسَکَ؟ ثلَاَثَ مَرَّاتٍ، صُمْ شَہْرَ الصَّبْرِ، رَمَضَانَ۔)) قُلْتُ: إِنِّی اَجِدُ قُوَّۃً وَإِنِّی اُحِبُّ اَنْ تَزِیْدَنِیْ،فَقَالَ: ((فَصُمْ یَوْمًا مِنَ الشَّہْرِ۔)) قُلْتُ: إِنِّی اَجِدُ قُوَّۃً وَإِنِّی اُحِبُّ اَنْ تَزِیْدَنِیْ، قَالَ: ((فَیَوْمَیْنِ مِنَ الشَّہْرِ۔)) قُلْتُ: إِنِّی اَجِدُ قُوَّۃً وَإِنِّی اُحِبُّ اَنْ تَزِیْدَنِیْ، قَالَ: ((وَمَا تَبْتَغِی عَنْ شَہْرِ الصَّبْرِ وَیَوْمَیْنِ مِنَ الشَّہْرِ؟)) قَالَ: قُلْتُ: إِنِّی اَجِدُ قُوَّۃً وَإِنِّی اُحِبُّ اَنْ تَزِیْدَنِی قَالَ: ((فَثَلَاثَۃَ اَیَّامٍ مِنَ الشَّہْرِ۔)) قَالَ: وَاَلْحَمَ عِنْدَ الثَّالِثَۃِ فَمَا کَادَ، قُلْتُ: إِنِّی اَجِدُ قُوَّۃً، وَإِنِّی اُحِبُّ اَنْ تَزِیْدَنِی، قَالَ: ((فَمِنَ الْحُرُمِ وَاَفْطِرْ۔)) (مسند احمد: ۲۰۵۸۹)
۔ مُجِیْبَہ کے باپ یا چچا سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک دفعہ کسی کام کی غرض سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: تم کون ہو؟ میں نے کہا: کیا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے نہیں پہچانتے؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: تم ہو کون؟ اس نے کہا: میں باہلہ قبیلہ کا وہی آدمی ہوں، جو گزشتہ سال آپ کے پاس آیا تھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم اس وقت آئے تھے، توتمہارا جسم، رنگت اور ہیئت بہت اچھی تھی، اب تجھے کیا ہو گیا ہے؟ اس نے کہا: اللہ کی قسم! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے جانے کے بعد میں نے ایک دن بھی روزہ ترک نہیں کیا، وگرنہ مسلسل روزے رکھتا رہا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہیں کس نے کہا ہے کہ اپنے آپ کو تکلیف دو؟ تمہیں کس نے حکم دیا کہ تم اپنے آپ کو عذاب میں مبتلا کرو؟ کس نے تمہیںیہ کہا کہ خود کو تکلیف دو؟ تم صرف ماہِ صبر یعنی رمضان کے روزے رکھ لیا کرو۔ میں نے کہا : میرے اندر طاقت ہے، میں چاہتا ہوں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے اس سے زیادہ روزے رکھنے کی اجازت دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اچھا تم ایک مہینہ میں ایک دن روزہ رکھ لیا کرو۔ میں نے کہا: میں اس سے زیادہ رکھ سکتا ہوں، مجھ میں طاقت ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر مہینہ میں دو دن روزے رکھ لیا کرو۔ میں نے کہا: میں اس سے زیادہ روزے رکھنے کی طاقت رکھتا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے مزید روزے رکھنے کی اجازت دے دیں؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ماہِ صبر یعنی رمضان اور اس کے علاوہ ہر مہینے میں دو روزوں کے علاوہ مزید کیا چاہتے ہو؟ میں نے کہا: میں اپنے آپ کو طاقت والا سمجھتا ہوں، لہٰذا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے اس سے زیادہ روزے رکھنے کیا جازت دے دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چلو ہر ماہ میں تین روزے رکھ لیا کرو۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس پر رک گئے اور قریب تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس سے زیادہ اجازت نہیں دیں گے، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، مزید کی اجازت دے دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر حرمت والے مہینوں میں روزے رکھ بھی لیا کرو اور ترک بھی کر دیا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3933

۔ (۳۹۳۳) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّم یَصُوْمُ حَتَّی نَقُوْلَ لَا یَفْطِرُ، وَیُفْطِرُ حَتّٰی نَقُوْلَ لَا یَصُوْمُ، وَمَا اسْتَکْمَلَ شَہْرًا قَطُّ إِلَّا رَمَضَانَ، وَمَا رَاَیْتُہُ فِی شَہْرٍ قَطُّ اَکْثَرَ صِیَامًا مِنْہُ فِی شَعْبَانَ۔ (مسند احمد: ۲۵۷۱۰)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: بعض اوقات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قدر کثرت سے روزے رکھنا شروع کر دیتے کہ ہم کہتے کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ نہیں چھوڑیں گے، لیکن پھر اس قدر طویل عرصہ تک روزہ چھوڑ دیتے کہ ہم سمجھتے کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نفلیروزے نہیں رکھیں گے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ماہِ رمضان کے علاوہ کسی دوسرے مہینے کے پورے روزے نہیں رکھے تھے اور میں نے نہیں دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شعبان کی بہ نسبت کسی دوسرے مہینے میں زیادہ روزے رکھے ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3934

۔ (۳۹۳۴) (وَعَنْہَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ، بِنَحْوِہِ) وَزَادَتْ: کَانَ یَصُوْمُ شَعْبَانَ کَلَّہُ إِلَّا قَلِیْلًا بَلْ کَانَ یَصُوْمُ شَعْبَانَ کَلَّہُ ۔ (مسند احمد: ۲۵۶۱۴)
۔ (دوسری سند) اس میں یہ اضافہ ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ماہِ شعبان میں شاذو نادر ہی کسی دن کا روزہ چھوڑتے تھے، بلکہ یوں کہہ دینا چاہیے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پورے ماہِ شعبان کے روزے رکھتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3935

۔ (۳۹۳۵) وَعَنْہَا اَیْضًا قَالَتْ: مَا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَصُوْمُ مِنْ شَہْرٍ مِنَ السَّنَۃِ اَکْثَرَ مِنْ صِیَامِہِ فِی شَعْبَانَ، کَانَ یَصُوْمُہُ کُلَّہُ۔ (مسند احمد: ۲۵۰۴۹)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سال کے کسی مہینہ میں شعبان سے زیادہ روزے نہیں رکھتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گویا پورے شعبان کے روزے رکھتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3936

۔ (۳۹۳۶) وَعَنْہَا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّم یَصُوْمُ حَتّٰی نَقُوْلَ مَا یُرِیْدُ اَنْ یُفْطِرَ ، وَیُفْطِرُحَتّٰی نَقُوْلَ مَا یُرِیْدُ اَنْ یَصُوْمَ، وَکَانَ یَقْرَئُ کُلَّ لَیْلَۃٍ بَنِیإِسْرَائِیْلَ وَالزُّمَرَ۔ (مسند احمد: ۲۵۴۲۰)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بعض اوقات تو اس قدرکثرت سے روزے رکھتے کہ ہم کہنے لگتے کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے نہ چھوڑیں گے، لیکن پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اتنے لمبے عرصے کے لیے روزے چھوڑ دیتے کہ ہمیں یہ خیال آنے لگتا کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے نہیں رکھیں گے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر رات کو سورۂ بنی اسرائیل اور سورۂ زمر کی تلاوت کیا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3937

۔ (۳۹۳۷) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ اَبِی قَیْسٍ اَنَّہُ سَمِعَ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا تَقُوْلُ: کَانَ اَحَبَّ الشُّہُوْرِ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنْ یَّصُوْمَہُ شَعْبَانُ، ثُمَّ یَصِلُہُ بِرَمَضَانَ۔ (مسند احمد: ۲۶۰۶۴)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نفلی روزے رکھنے کے لیے سب سے زیادہ پسندیدہ شعبان کا مہینہ تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس ماہ میں روزے رکھ کر اسے ماہِ رمضان کے ساتھ ملا دیتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3938

۔ (۳۹۳۸) عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سُئِلَتْ عَنْ صَوْمِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَتْ: کَانَ یَصُوْمُ شَعْبَانَ وَیَتَحَرَّی الإِثْنَیْنِ وَالْخَمِیْسَ۔ (مسند احمد: ۲۵۰۱۳)
۔ خالد بن معدان کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے نفلی روزوں کے متعلق پوچھا کیا گیا، انہوں نے کہا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ماہِ شعبان میں روزے رکھتے تھے اور سوموار اور جمعرات کے دنوں کے روزے کا خصوصی اہتمام کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3939

۔ (۳۹۳۹) عَنْ اُمِّ سَلَمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَصُوْمُ شَعْبَانَ وَرَمَضَانَ۔ (مسند احمد: ۲۷۰۵۲)
۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شعبان اور رمضان کے مہینوں میں روزے رکھا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3940

۔ (۳۹۴۰) وَعَنْہَا اَیْضًا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: مَا رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَامَ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ إِلَّا اَنَّہُ کَانَ یَصِلُ شَعْبَانَ بِرَمَضَانَ۔ (مسند احمد: ۲۷۰۹۷)
۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کبھی نہیں دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو ماہ کے لگاتار روزے رکھے ہوں، ماسوائے اس صورت کے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شعبان کو رمضان کے ساتھ ملا دیتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3941

۔ (۳۹۴۱) عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَصُوْمُ فَلَا یُفْطِرُ حَتّٰی نَقُوْلَ: مَا فِی نَفْسِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنْ یُفْطِرَ الْعَامَ، ثُمَّ یُفْطِرُ فَلَا یَصُوْمُ حَتّٰی نَقُوْلَ: مَا فِی نَفْسِہِ اَنْ یَصُوْمَ الْعَامَ، وَکَانَ اَحَبُّ الصَّوْمِ إِلَیْہِ فِی شَعْبَانَ۔ (مسند احمد: ۱۳۴۳۶)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ بسا اوقات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بغیر ناغہ کیے اس انداز میں نفلی روزے رکھنا شروع کر دیتے، کہ ہم کہنے لگتے کہ اس سال تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ارادہ کوئی روزہ ترک نہ کرنے کا ہے، لیکن پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (اس تسلسل کے ساتھ) روزے چھوڑنا شروع کر دیتے کہ ہم کہنے لگتے کہ اس سال آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کوئی روزہ نہیں رکھنا۔ ماہِ شعبان کے روزے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سب سے زیادہ پسند تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3942

۔ (۳۹۴۲) عَنْ اُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! لَمْ اَرَکَ تَصُوْمُ مِنْ شَہْرِ مِنَ الشُّہُوْرِ مَا تَصُوْمُ مِنْ شَعْبَانَ؟ قَالَ: ((ذَالِکَ شَہْرٌ یَغْفُلُ النَّاسُ عَنْہُ، بَیْنَ رَجَبٍ وَرَمَضَانَ ،وَہُوَ شَہْرٌ یُرْفَعُ فِیْہِ الْاَعْمَالُ إِلٰی رَبِّ الْعَالَمِیْنَ، فَاُحِبُّ اَنْ یُرْفَعُ عَمَلِیْ وَاَنَا صَائِمٌ)) (مسند احمد: ۲۲۰۹۶)
۔ سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے دیکھا ہے کہ آپ ماہِ شعبان میں باقی مہینوں کی بہ نسبت زیادہ روزے رکھتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ مہینہ، جو رجب اور رمضان کے وسط میں ہے، اس سے لوگ غافل ہیں،یہ ایسا مہینہ ہے کہ اس میں لوگوں کے اعمال رب العالمین کی طرف اٹھائے جاتے ہیںاور میں چاہتا ہوں کہ میرے اعمال اس حال میں اوپر جائیں کہ میں روزہ سے ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3943

۔ (۳۹۴۳) عَنِ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ یَعْقُوْبَ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا کَانَ النِّصْفُ مِنْ شَعْبَانَ، فَاَمْسکُوْا عَنِ الصَّوْمِ حَتّٰییَکُوْنَ رَمَضَانُ۔)) (مسند احمد: ۹۷۰۵)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب شعبان کا مہینہ آدھا گزر جائے تو روزہ رکھنے سے رک جایا کرو، یہاں تک کہ ماہِ رمضان آ جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3944

۔ (۳۹۴۴) عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لَہُ اَوْ لِغَیْرِہِ: ((ہَلْ صُمْتَ سَرَارَ ھٰذَا الشَّہْرِ (وَفِی لَفْظٍ: ہَلْ صُمْتَ مِنْ سَرَرِ ھٰذَا الشَّہْرِ شَیْئًا؟)) یَعْنِی شَعْبَانَ۔ قَالَ: لَا، قَالَ: ((فَاِذَا اَفْطَرْتَ اَوْ اَفْطَرَ النَّاسُ، فَصُمْ یَوْمَیْنِ۔)) (مسند احمد: ۲۰۱۲۳)
۔ سیدنا عمران بن حصین سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سےیا کسی اور سے پوچھا: کیا تم نے ماہِ شعبان کے وسط کے روزے رکھے تھے؟ اس نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم لوگ (رمضان کے روزوں سے) فارغ ہو جاؤ تو اس وقت دو دن کے روزے رکھ لینا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3945

۔ (۳۹۴۵) عَنْ اَبِی عُثْمَانَ اَنَّ اَبَا ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ کَانَ فِیْ سَفَرٍفَلَمَّا نَزَلُوْا اَرْسَلُوْا إِلَیْہِ، وَہُوَ یُصَلِّی، فَقَالَ: إِنِّی صَائِمٌ، فَلَمَّا وَضَعُوْا الطَّعَامَ وَکَادُوا اَنْ یَفْرُغُوْا جَائَ، فَقَالُوْا: ہَلُمَّ فَکُلْ فَاَکَلَ، فَنَظَرَ الْقَوْمُ إِلٰی الرَّسُوْلِ فَقَالَ: مَا تَنْظُرُوْنَ؟ فَقَالَ: وَاللّٰہِ! لَقَدْ قَالَ: إِنِّی صَائِمٌ، فَقَالَ اَبُوْ ہُرَیْرَۃَ: صَدَقَ، وَإِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: ((صَوْمُ شَہْرِ الصَّبْرِ، وَثَلَاثَۃِ اَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ صَوْمُ الدَّہْرِ کُلِّہِ۔)) فَقَدْ صُمْتُ ثَلَاثَۃَ اَیَّامٍ مِنْ اَوَّلِ الشَّہْرِ فَاَنَا مُفْطِرٌ فِی تَخْفِیْفِ اللّٰہِ، صَائِمٌ فِی تَضْعِیْفِ اللّٰہِ۔ (مسند احمد: ۱۰۶۷۳)
۔ ابو عثمان سے روایت ہے کہ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ایک سفر میں تھے، جب وہ ایک مقام پر ٹھہرے تو لوگوں نے ان کی طرف کھانا کھانے کا پیغام بھیجا، جبکہ وہ نمازپڑھ رہے تھے، انہوں نے کہا: میں تو روزے سے ہوں۔ لوگوں نے کھانا لگایا اور جب وہ فارغ ہونے کے قریب تھے تو سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ وہاں آ گئے، لوگوں نے دوبارہ کھانے کی دعوت دی، تو اس بار انھوں نے کھانا شروع کر دیا،یہ صورتحال دیکھ کر لوگوں نے پہلے والے قاصد کی طرف از راہِ تعجب دیکھنا شروع کر دیا، کیونکہ اسی نے روزے کا پیغام دیا تھا، لیکن اس نے کہا: تم کیا دیکھ رہے ہو؟اللہ کی قسم! انہوں نے کہا تھا کہ وہ روزے سے ہیں۔ اس وقت سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ سچ کہہ رہا ہے، بات یہ ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا: ماہِ رمضان کے روزے اور پھر ہر ماہ کے تین روزے سال بھر کے روزوں کے برابر ہیں۔)) میں نے اس حدیث پر عمل کرتے ہوئے اس مہینے کے آغاز میں تین روزے رکھ لیے تھے، اب میں اللہ تعالیٰ کی رعایت کی بنیاد پر روزہ افطار کر رہا ہوں، جبکہ میں نے اللہ سے کئی گنا اجر پانے کے لیے روزہ رکھا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3946

۔ (۳۹۴۶) عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی تَمِیْمٍ، قَالَ: کُنَّا عِنْدَ بَابِ مُعَاوِیَۃَ بْنِ اَبِی سُفْیَانَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌وَفِیْنَا اَبُوْ ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((صَوْمُ شَہْرِ الصَّبْرِ وَثَلَاثَۃِ اَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ صَوْمُ الدَّہْرِ، وَیُذْہِبُ مَغَلَّۃَ الصَّدْرِ)) قَالَ: قُلْتُ: وَمَا مَغَلَّۃُ الصَّدْرِ؟ قَالَ: ((رِجْسُ الشَّیْطَانِ۔)) (مسند احمد: ۲۱۶۹۱)
۔ سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ماہِ صبر یعنی رمضان کے روزے اور پھر ہر ماہ کے تین روزے سال بھر کے روزوں کے برابر ہیں، ان سے سینہ کی کدورت زائل ہو جاتی ہے۔ میں نے پوچھا: سینے کی کدورت سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے کہا: شیطان کی پلیدی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3947

۔ (۳۹۴۷) عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّہَ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((صِیَامُ ثلَاَثَۃِ اَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ صِیَامُ الدَّہْرِ وَإِفْطَارُہُ۔)) (مسند احمد: ۱۵۶۷۹)
۔ سیدنا قرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر ماہ میں تین روزے رکھ لینا،یہ سال بھر کے روزے بھی ہیں اور سال بھر کا افطار بھی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3948

۔ (۳۹۴۸) عَنْ عُثْمَانَ بْنِ اَبِی الْعَاصِ الثَّقَفِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((صِیَامٌ حَسَنٌ: صِیَامُ ثَلَاثَۃِ اَیَّامٍ مِنَ الشَّہْرِ۔)) (مسند احمد: ۱۶۳۸۸)
۔ سیدنا عثمان بن ابی عاص ثقفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر ماہ میں تین روزے رکھ لینا بہترین روزے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3949

۔ (۳۹۴۹) عَنْ اَبِی ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ صَامَ ثَلَاثَۃَ اَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرِ فَقَدْ صَامَ الدَّہْرَ کُلَّہُ۔)) (مسند احمد: ۲۱۶۲۶)
۔ سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے ہر ماہ میں تین روزے رکھے، اس نے گویا سال بھر روزے رکھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3950

۔ (۳۹۵۰) وَعَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ نَحْوُہُ۔ (مسند احمد: ۶۷۶۶)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3951

۔ (۳۹۵۱) عَنْ اَبِی نَوْفَلِ بْنِ اَبِی عَقْرَبٍ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: سَاَلْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الصَّوْمِ، فَقَالَ: ((صُمْ مِنَ الشَّہْرِ یَوْمًا۔)) قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلُ اللّٰہِ! إِنِّی اَقْوٰی، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : (( إِنِّی اَقْوٰی، إِنِّی اَقْوٰی، صُمْ یَوْمَیْنِ کُلِّ شَہْرٍ۔)) قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! زِدْنِیْ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : (( زِدْنِی، زِدْنِی، ثَلَاثَۃَ اَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ۔)) (مسند احمد: ۱۹۲۶۱)
۔ سیدنا ابو عقرب سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روزوں کے بارے میں پوچھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر ماہ ایک روزہ رکھ لیا کرو۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بیشک میں اس سے زیادہ طاقتور ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں اس سے زیادہ طاقتور ہوں، میں اس سے زیادہ طاقتور ہوں، چلو پھر ہر ماہ دو روزے رکھ لیا کرو۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے اس سے زیادہ کی اجازت دیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اس سے زیادہ کی اجازت دیں، مجھے اس سے زیادہ کی اجازت دیں، تو پھر ہر ماہ تین روزے رکھ لیا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3952

۔ (۳۹۵۲) عَنْ مُعَاذَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّہَا قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَصُوْمُ ثَلَاثَۃَ اَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: مِنْ اَیِّہِ کَانَ؟ فَقَالَتْ: لَمْ یَکُنْیُبَالِیْ مِنْ اَیِّہِ کَانَ۔ (مسند احمد: ۲۵۶۴۰)
۔ سیدہ معاذہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر ماہ تین روزے رکھا کرتے تھے، سیدہ معاذہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے پوچھا: وہ مہینے کے کون سے تین دن تھے؟ انھوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس چیز کی کوئی پروا نہیں کرتے تھے کہ کون سے دن ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3953

۔ (۳۹۵۳) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اَتٰی اَعْرَابِیٌّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِاَرْنَبٍ قَدْ شَوَاہَا وَمَعَہَا صِنَابُہَا وَاُدَمْہَا، فَوَضَعَہَا بَیْنَیَدَیْہِ فَاَمْسَکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمْ یَاْکُلَ، وَاَمَرَ اَصْحَابَہُ اَنْ یَاْکُلُوا فَاَمْسَکَ الْاَعْرَابِیُّ، فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا یَمْنَعُکَ اَنْ تَاْکُلَ؟)) قَالَ: إِنِّی اَصُوْمُ ثَلَاثَۃَ اَیَّامٍ مِنَ الشَّہْرِ، قَالَ: ((إِنْ کُنْتَ صَائِمًا فَصُمِ الْاَیَّامَ الْغُرَّ۔)) (مسند احمد: ۸۴۱۵)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بدّو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں ایک خرگوش بھون کر لایا اور اس کے ساتھ رائی اور کشمش کی چٹنی اور سالن بھی تھا، اس نے لا کر آپ کے سامنے رکھ دیا، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خود تو نہ کھایا، البتہ اپنے صحابہ کو حکم دیا کہ وہ کھائیں، بدّو نے کھانے سے ہاتھ روکے رکھے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا: تم کیوں نہیں کھا رہے؟ اس نے کہا: میں ہر ماہ تین دن روزے رکھتا ہوں، (ایک روزہ آج رکھا ہوا ہے)۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم نے روزے رکھنے ہوں تو ایامِ بیض کے روزے رکھا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3954

۔ (۳۹۵۴) عَنِ ابْنِ الْحَوْتَکِیَّۃِ قَالَ: اُتِیَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ بِطَعَامٍ فَدَعاَ إِلَیْہِ رَجُلاً، فَقَالَ: إِنِّی صَائِمٌ، ثُمَّ قَالَ: وَاَیُّ الصِّیَامِ تَصُوْمُ؟ لَوْلَا کَراہِیَۃُ اَنْ اَزِیْدَ اَوْ اَنْقُصَ لَحَدَّثْتُکُمْ بِحَدِیْثِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَیْنَ جَائَ ہُ الْاَعْرَابِیُّ بِالأَرْنَبِ، وَلٰکِنْ اَرْسِلُوْا إِلٰی عَمَّارٍ، فَلَمَّا جَائَ ہُ عَمَّارٌ، قَالَ: اَشَاہِدٌ اَنْتَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہِ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ جَائَ ہُ الْاَعْرَابِیُّ بالْاَرْنَبِ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ: إِنِّی رَاَیْتُ بِہَا دَمًا۔ فَقَالَ: ((کُلُوْہَا۔)) قَالَ: إِنِّی صَائِمٌ، قَالَ: ((وَاَیُّ الصِّیَامِ تَصُوْمُ؟)) قَالَ: اَوَّلَ الشَّہْرِ وَآخِرَہُ، قَالَ: ((إِنْ کُنْتَ صَائِمًا فَصُمِ الثَّلَاثَ عَشْرَۃَ وَالْاَرْبَعَ عَشْرَۃَ وَالْخَمْسَ عَشْرَۃَ۔)) (مسند احمد: ۲۱۰)
۔ ابن حو تکیہ کہتے ہیں کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا، انھوں نے ایک آدمی کو کھانے کی دعوت دی، لیکن اس نے کہا: میں تو روزے سے ہوں۔ انہوں نے کہا: تم کن دنوں میں روزے رکھتے ہو؟ اگر کمی بیشی کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں تمہیں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ایک حدیث سناتا،جس کے مطابق ایک بدّو آپ کی خدمت میں ایک خرگوش لے کر حاضر ہواتھا، البتہ تم سیدناعمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بلاؤ۔ جب وہ آئے تو سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: کیا آپ اس روز موجود تھے، جس دن ایک بدّو ایک خرگوش لے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تھا؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، اس بدّو نے کہا تھا: میں نے دیکھا کہ اسے خون آتا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس کو کھالو۔ اس بدّو نے کہا: میں تو روزے سے ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا: تم مہینے کے کون سے دنوں میں روزے رکھتے ہو؟ اس نے کہا: مہینے کے شروع اور آخر میں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم نے روزے رکھنے ہوں تو چاند کی۱۳، ۱۴ اور ۱۵ تاریخوں کا رکھا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3955

۔ (۳۹۵۵) عَنْ عَبْدِالْمَلِکِ بْنِ الْمِنْہَالِ عَنْ اَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اَمَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِاَیَّامِ الْبِیْضِ فَہُوَ صَوْمُ الشَّہْرِ۔ (مسند احمد:۱۷۶۵۴)
۔ سیدنا منہال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ایامِ بِیض کے روزے رکھنے کا حکم دیا،یہ ایک ماہ کے روزوں کے برابر ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3956

۔ (۳۹۵۶) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَاْمُرُنَا بِصِیَامِ اللَّیْاَلِی الْبِیْضِ ثَلَاثَ عَشْرَۃَ وَاَرْبَعَ عَشْرَۃَ وَخَمْسَ عَشْرَۃَ وَقَالَ: ((ہِیَ کَصَوْمِ الدَّہْرِ۔)) (مسند احمد: ۲۰۵۸۲)
۔ (دوسری سند) وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں سفیدی والی راتوں یعنی چاند کی تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا اور فرمایا: یہ سال بھر کے روزوں کے برابر ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3957

۔ (۳۹۵۷) عَنْ اَبِی ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ کَانَ صَائِمًا مِنَ الشَّہْرِ ثَلَاثَۃَ اَیَّامٍ فَلْیَصُمِ الثَّلَاثَ الْبِیضَ۔)) (مسند احمد: ۲۱۶۷۷)
۔ سیدناابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو آدمی ایک مہینہ میں تین روزے رکھنا چاہے تو وہ ایامِ بِیض کے تین دنوں کے روزے رکھا کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3958

۔ (۳۹۵۸) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَصُوْمُ ثَلَاثَۃَ اَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ، الْخَمِیْسَ مِنْ اَوَّلِ الشَّہْرِ وَالإِثْنَیْنِ الَّذِییَلِیْہِ وَالإِثْنَیْنِ الَّذِییَلِیْہِ۔ (مسند احمد: ۵۶۴۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر ماہ کو ان تین دنوں کے روزے رکھا کرتے تھے: مہینے کی پہلی جمعرات، اس کے بعد والا سوموار اور پھر اس کے بعد والا سوموار۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3959

۔ (۳۹۵۹) عَنْ حَفْصَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَصُوْمُ ثَلَاثَۃَ اَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ یَوْمَ الْإِثْنَیْنِ وَیَوْمَ الْخَمِیْسِ وَیَوْمَ الإِثْنَیْنِ مِنَ الْجُمُعَۃِ الاُخْرٰی۔ (مسند احمد: ۲۶۹۹۵)
۔ سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر ماہ تین روزے رکھا کرتے تھے: (پہلے ہفتے میں) سوموار اور جمعرات کو اور دوسرے ہفتے میں سوموار کو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3960

۔ (۳۹۶۰) عَنْ ھُنَیْدَۃَ بْنِ خَالِدٍ عَنِ امْرَاَتِہِ عَنْ بَعْضِ اَزْوَاجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَصُوْمُ تِسْعَ ذِی الْحِجَّۃِ وَیَوْمَ عَاشُوْرَائَ ، وَثَلَاثَۃَ اَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ اَوَّلَ اثْنَیْنِ مِنْ الشَّہْرِ وَخَمِیْسَیْنَ۔ (مسند احمد: ۲۷۰۰۱)
۔ ایک زوجۂ رسول ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (۹) ذوالحجہ اور یومِ عاشوراء کو اور ہر ماہ میں تین دنوں کا روزہ رکھتے تھے، (ان تین دنوں کی تفصیلیہ ہے:) ہر ماہ کا پہلا سوموار اور دو جمعراتیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3961

۔ (۳۹۶۱) وَعَنْہُ اَیْضًا عَنْ اُمِّہِ قَالَتْ: دَخَلْتُ عَلٰی اُمِّ سَلَمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فَسَاَلْتُہَا عَنِ الصِّیَامِ، فَقَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَاْمُرُنِیْ اَنْ اَصُوْمَ ثَلَاثَۃَ اَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ، اَوَّلُہَا الإِثْنَیْنِ وَالْجُمُعَۃُ وَالْخَمِیْسُ۔ (مسند احمد:۲۷۰۱۳)
۔ ہُنیدہ اپنی والدہ سے بیان کرتے ہیں، کہ وہ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس گئیں اور ان سے روزوں کے بارے میں دریافت کیا، انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے یہ حکم دیا تھا کہ میں ہر ماہ کے پہلے سوموار، جمعہ اور جمعرات کو روزہ رکھا کروں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3962

۔ (۳۹۶۲) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ (یَعْنِی ابْنَ مَسْعُوْدٍ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَصُوْمُ ثَلَاثَۃَ اَیَّامٍ مِنْ غُرَّۃِ کُلِّ ہِلَالٍ، وَقَلَّمَا کَانَ یُفْطِرُیَوْمَ الْجُمَعَۃِ۔ (مسند احمد: ۳۸۶۰)
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر ماہ کے ابتدائی تین دنوں میں روزہ رکھا کرتے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جمعہ کے روز تو کم ہی افطار کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3963

۔ (۳۹۶۳) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ الْاَنْصَارِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ صَامَ رَمَضَانَ وَسِتًّا مِنْ شَوَّالٍ، فَکَاَنَّمَا صَامَ السَّنَۃَ کُلَّہَا)) (مسند احمد: ۱۴۵۳۱)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے ماہِ رمضان کے اور پھر شوال کے چھ روزے رکھے، اس نے گویا سال بھر روزے رکھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3964

۔ (۳۹۶۴) عَنْ اَبِی اَیُّوْبَ الْاَنْصَارِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ قَالَ: ((مَنْ صَامَ رَمَضَانَ وَسِتًّا مِنْ شَوَّالٍ فَقَدْ صَامَ الدَّہْرَ۔)) (مسند احمد: ۲۳۹۵۲)
۔ سیدنا ابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے ماہِ رمضان کے اور پھر شوال کے چھ روزے رکھے، اس نے گویا پورے سال کے روزے رکھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3965

۔ (۳۹۶۵) عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ صَامَ َرَمَضَانَ، فَشَہْرٌ بِعَشَرَۃِ اَشْہُرٍ، وَصِیَامُ سِتَّۃِ اَیَّامٍ بَعْدَ الْفِطْرِ، فَذَالِکَ تَمَامُ صِیَامِ السَّنَۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۷۷۶)
۔ مولائے رسول سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے ماہِ رمضان کے روزے رکھے، تویہ ایک مہینہ ثواب میں دس مہینوں کے برابر ہو جائے گا اور پھر افطارییعنی عید الفطر کے بعد چھ روزے رکھ لیے تو یہ ثواب کے لحاظ سے پورے سال کے روزے ہو جائیں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3966

۔ (۳۹۶۶) عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ قَالَ: حَدَّثَنِی عَرِیْفٌ مِنْ عُرَفَائِ قُرَیْشٍ حَدَّثَنِی اَبِیْ اَنَّہُ سَمِعَ مِنْ فَلْقِ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ صَامَ رَمَضَانَ وَشَوَّالاً وَالْاَرْبِعَائَ وَالْخَمِیْسَ وَالْجُمُعَۃَ دَخَلَ الْجَنَّۃَ۔)) (مسند احمد: ۱۵۵۱۳)
۔ ایک قریشی سردار کے باپ سے روایت ہے کہ اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے منہ مبارک سے یہ کلمات سنے تھے: جس نے رمضان اور شوال کے مہینوں اور پھر بدھ، جمعرات اور جمعہ کے ر وزے رکھے، وہ جنت میں داخل ہو جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3967

۔ (۳۹۶۶) عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ قَالَ: حَدَّثَنِی عَرِیْفٌ مِنْ عُرَفَائِ قُرَیْشٍ حَدَّثَنِی اَبِیْ اَنَّہُ سَمِعَ مِنْ فَلْقِ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ صَامَ رَمَضَانَ وَشَوَّالاً وَالْاَرْبِعَائَ وَالْخَمِیْسَ وَالْجُمُعَۃَ دَخَلَ الْجَنَّۃَ۔)) (مسند احمد: ۱۵۵۱۳)
۔ (دوسری سند) ایک قریشی سردار کے باپ نے بیان کیا ہے کہ اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دہن مبارک سے یہ حدیث سنی : جس نے ماہِ رمضان اور ماہِ شوال اور پھر بدھ اورجمعرات کے روزے رکھے، وہ جنت میں داخل ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3968

۔ (۳۹۶۸) عَنْ کُرَیْبٍ اَنَّہُ سَمِعَ اُمَّ سَلَمَۃَ (زَوْجَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا تَقُوْلُ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَصُوْمُیَوْمَ السَّبْتِ وَیَوْمَ اْلاَحْدِ اَکْثَرَ مِمَّا یَصُوْمُ مِنَ الْاَیَّامِ وَیَقُوْلُ: ((إِنَّہُمَا عِیْدَا الْمُشْرِکِیْنَ، فَاَنَا اُحِبُّ اَنْ اُخَالِفَہُمْ۔)) (مسند احمد: ۲۷۲۸۶)
۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے روزے والے دوسرے دنوں کی بہ نسبت ہفتہ اور اتوار کا بکثرت روزہ رکھتے تھے، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا: یہ مشرکوںیعنییہود و نصاریٰ کی عیدوں کے دن ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ ان کی مخالفت کروں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3969

۔ (۳۹۶۹) عَنْ اُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَصُوْمُ الْاَیَّامَیَسْرُدُ، حَتّٰییُقَالَ: لَا یُفْطِرُ، وَیُفْطِرُ الْاَیَّامَ حَتّٰی لَا یَکَادَ اَنْ یَصُوْمَ إِلَّا یَوْمَیْنِ مِنَ الْجُمُعَۃِ إِنْ کَانَا فِی صِیَامِہِ، وَإلِاَّ صَامَہُمَا، وَلَمْ یَکُنْیَصُوْمُ مِنْ شَہْرٍ مِنَ الشُّہُوْرِ مَا یَصُوْمُ مِنْ شَعْبَانَ، فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّکَ تَصُوْمُ لَا تَکَادُ اَنْ تُفْطِرَ وَتُفْطِرُ حَتّٰی لَاتکَادَ اََنْ تَصُوْمَ إِلَّا یَوْمَیْنِ ، إِنْ دَخَلَا فِی صِیَامِکَ وَإلاَّ صُمْتَہُمَا، قَالَ: ((اَیُّیَوْمَیْنِ؟)) قَالَ: قُلْتُ: یَوْمَ الإِثْنَیْنِ وَیَوْمَ الْخَمِیْسِ، قَالَ: ((ذَانِکَ یَوْمَانِ تُعْرَضُ فِیْہِمَا الْاَعْمَالُ عَلٰی رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَاُحِبُّ اَنْ یُعْرَضَ عَمَلِی وَاَنَا صَائِمٌ۔)) قَالَ: قُلْتُ: وَلَمْ اَرَکَ تَصُوْمُ مِنْ شَہْرٍ مِنْ الشُّہُوْرِ مَا تَصُوْمُ مِنْ شَعْبَانَ، قَالَ: ((ذَاکَ شَہْرٌ یَغْفُلُ النَّاسُ عَنْہُ بَیْنَ رَجَبٍ وَرَمَضَانَ، وَہُوَ شَہْرٌ یُرْفَعُ فِیْہِ الْاَعْمَالُ إِلٰی رَبِّ الْعَالَمِیْنَ فَاُحِبُّ اَنْ یُرْفَعَ عَمَلِی وَاَنَا صَائِمٌ۔)) (مسند احمد: ۲۲۰۹۶)
۔ سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کثرت اور تسلسل کے ساتھ اس قدر روزے رکھتے کہ کہا جاتا کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی روزے کا ناغہ نہیں کریں گے، لیکن پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ناغے شروع کرتے تو اس قدر کثرت سے کرتے کہ ایسے لگتا کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ نہیں رکھیں گے، ما سوائے ہفتہ کے دو دنوں کے کہ اگر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسلسل روزوں میں ان کے روزے رکھ چکے ہوتے تو ٹھیک، وگرنہ افطاری والے دنوں میں ان کا روزہ رکھ لیتے تھے، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باقی مہینوں کی بہ نسبت شعبان کے زیادہ روزے رکھتے تھے۔ ایک دن میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بسا اوقات آپ اس انداز میں لگاتار روزے شروع کر دیتے ہیں کہ لگتا ہے کہ اب آپ ناغہ نہیں کریں گے، لیکن پھر آپ یوں روزے ترک کرنا شروع کر تے ہیں کہ لگتا ہے کہ اب آپ روزہ نہیں رکھیں گے، ما سوائے دو دنوں کے کہ اگر وہ آپ کے روزے میں داخل ہو چکے ہوں تو ٹھیک، وگرنہ صرف ان کے روزہ رکھتے ہیں۔ آپ نے پوچھا: کونسے دو دن؟ میں نے کہا: سوموار اور جمعرات کے دن، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان دنوں میں لوگوں کے اعمال جہاں کے پروردگار کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ میرے اعمال اللہ تعالیٰ کے حضور اس حال میں پیش کیے جائیں کہ میں روزہ کی حالت میں ہوں۔ میں نے کہا: میں دیکھتا ہوں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باقی مہینوں کی بہ نسبت شعبان میں زیادہ روزے رکھتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ مہینہ، جو رجب اور رمضان کے درمیان آتا ہے، لوگ اس سے غافل ہیں، حالانکہ اس میں لوگوں کے اعمال ربّ العالمین کے حضور پیش کیے جاتے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ میرے اعمال اللہ کے سامنے اس حال میں پیش کیے جائیں کہ میں اس وقت روزے کی حالت میں ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3970

۔ (۳۹۷۰) عَنْ مَوْلٰی اُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ اَنَّہُ انْطَلَقَ مَعَ اُسَامَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ إِلٰی وَادِی الْقُرٰی،یَطْلُبُ مَالاً لَہُ وَکَانَ یَصُوْمُیَوْمَ الإِثْنَیْنِ وَیَوْمَ الْخَمِیْسِ، فَقَالَ لَہٗمَوْلَاہُ: لِمَتَصُوْمُیَوْمَ الإِثْنَیْنِ وَیَوْمَ الْخَمِیْسِ، وَاَنْتَ شَیْخٌ کَبِیْرٌ، قَدْ رَقَقْتَ؟ قَالَ: إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَصُوْمُیَوْمَ الإِثْنَیْنِ وَیَوْمَ الْخَمِیْسِ، فَسُئِلَ عَنْ ذَالِکَ فَقَالَ: ((إِنَّ اَعْمَالَ النَّاسِ تُعْرَضُ یَوْمَ الإِثْنَیْنِ وَیَوْمَ الْخَمِیْسِ ))۔ (مسند احمد: ۲۲۰۸۷)
۔ مولائے اسامہ سے روایت ہے کہ وہ سیدنا اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ وادیٔ قریٰ کی طرف اپنے مال کی تلاش کے لیے جا رہے تھے، وہ سوموار اور جمعرات کے دن روزہ رکھا کرتے تھے۔ غلام نے ان سے کہا: آپ سوموار اور جمعرات کے روزے کیوں رکھتے ہیں، جبکہ اب آپ عمر رسیدہ اور کمزور ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان دنوں میں روزہ رکھا کرتے تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سوموار اور جمعرات کو لوگوں کے اعمال اللہ تعالیٰ پر پیش کیے جاتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3971

۔ (۳۹۷۱) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ اَکْثَرَ مَا یَصُوْمُ الإِثْنَیْنِ وَالْخَمْیِسَ، قَالَ: فَقِیْلَ لَہُ، قَالَ: فَقَالَ: ((إِنَّ الْاَعْمَالَ تُعْرَضُ کُلَّ اثْنَیْنِ وَخَمِیْسٍ اَوْ کُلَّ یَوْمِ اثْنَیْنِ وَخَمِیْسٍ فَیَغْفِرُ اللّٰہُ لِکُلِّ مُسْلِمٍ اَوْ لِکُلِّ مُؤْمِنٍ إِلَّا الْمُتَہَاجِرَیْنِ، فَیَقُوْلُ: اَخِّرْہُمَا۔)) (مسند احمد: ۸۳۴۳)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سوموار اور جمعرات کو کثرت سے روزے رکھا کرتے تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انسانوں کے اعمال سوموار اور جمعرات کے دن اللہ تعالیٰ پر پیش کیے جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر مسلمان یا ہر مومن کو بخش دیتا ہے، ما سوائے ان دو آدمیوں کے کہ جن کے درمیان قطع تعلقی ہوتی ہے، ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ کہتا ہے: ان کے معاملے کو مؤخر کر دو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3972

۔ (۳۹۷۲) عَنْ عاَئِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّہَا سُئِلَتْ عَنْ صَوْمِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: کَانَ یَصُوْمُ شَعْبَانَ وَیَتَحَرَّی الإِثْنَیْنِ وَالْخَمِیْسَ۔ (مسند احمد: ۲۵۰۱۳)
۔ جب سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے روزوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ماہِ شعبان کے اور خصوصی اہتمام کے ساتھ سوموار اورجمعرات کے روزے رکھتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3973

۔ (۳۹۷۳) عَنْ صَدَقَۃَ الدِّمَشْقِیِّ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلٰی ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یَسْاَلُہُ عَنِ الصِّیَامِ، فَقَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((إِنَّ مِنْ اَفْضَلِ الصِّیَامِ صِیَامَ اَخِی دَاوُدَ، کَانَ یَصُوْمُیَوْمًا وَیُفْطِرُیَوْمًا۔)) (مسند احمد: ۲۸۷۶)
۔ صدقہ دمشقی کہتے ہیں کہ ایک آدمی سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اور روزوں کے بارے میں سوال کیا۔انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا کہ : سب سے زیادہ فضیلت والے روزے میرے بھائی دائود علیہ السلام کے ہیں، وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3974

۔ (۳۹۷۴) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَحَبُّ الصِّیَامِ إِلَی اللّٰہِ صِیَامُ دَاوُدَ وَاَحَبُّ الصَّلَاۃِ إِلَی اللّٰہِ صَلَاۃُ دَاوُدَ، کَانَ یَنَامُ نِصْفَہُ، وَیَقُوْمُ ثُلُثَہُ وَیَنَامُ سُدُسَہُ، وَکَانَیَصُوْمُیَوْمًا وَیُفْطِرُیَوْمًا۔ (مسند احمد: ۶۴۹۱)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: داود علیہ السلام کے روزے اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہیں اور اسی طرح ان کی رات کی نماز اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسند ہے، وہ نصف رات سونے کے بعد ایک تہائی رات قیام کرتے اور پھر رات کا چھٹا حصہ سو جاتے، رہا مسئلہ روزوں کا تو وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3975

۔ (۳۹۷۵) عَنْ اَبِی سَلْمَۃَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو (بْنِ الْعَاصِ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَقَدْ اُخْبِرْتُ اَنَّکَ تَقُوْمُ اللَّیْلَ وَتَصُوْمُ النَّہَارَ؟)) قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! نَعَمْ، قَالَ: ((فَصُمْ وَاَفْطِرْ وَصَلِّ وَنَمْ، فَإِنَّ لِجَسَدِکَ عَلَیْکَ حَقًّا، وَإِنَّ لِزَوْجِکَ عَلَیْکَ حَقًّا، وَإِنَّ لِزَوْْرِکَ عَلَیْکَ حَقًّا، وَإِنَّ بِحَسْبِکَ اَنْ تَصُوْمَ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ ثَلَاثَۃَ اَیَّامٍ۔)) قَالَ: فَشَدَّدْتُّ فَشَدَّدَ عَلَیَّ، قَالَ: فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّی اَجِدُ قُوَّۃً، قَالَ: ((فَصُمْ مِنْ کُلِّ جُمُعَۃٍ ثَلَاثَۃَ اَیَّامٍ۔)) قَالَ: فَشَدَّدْتُ فَشَدَّدَ عَلَیَّ، قَالَ: فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّی اَجِدُ قُوَّۃً، قَالَ: ((صُمْ صَوْمَ نَبِیِّ اللّٰہِ دَاوُدَ وَلَا تَزِدْ عَلَیْہِ۔)) قَالَ: فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَمَا کَانَ صِیَامُ دَاوُدَ (عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ) قَالَ: ((کَانَ یَصُوْمُیَوْمًا وَیُفْطِرُیَوْمًا۔)) (مسند احمد: ۶۸۶۷)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: مجھے یہ اطلاع ملی ہے کہ تم ساری رات قیام کرتے ہو اور ہر روز روزہ رکھتے ہو۔ میں نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روزہ رکھا کروا ور ناغہ بھی کیا کرو اوررات کو قیام بھی کیا کر اور سویا بھی کر، کیونکہ تیرے جسم کا تجھ پر حق ہے، تیری اہلیہ کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے مہمان کا تجھ پر حق ہے، مہینہ میں تین روزے رکھ لیا کر،اتنے ہی تیرے لیے کافی ہیں۔ لیکن ہوا یوں کہ میں نے سختی کی،اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بھی مجھ پر سختی فرمائی۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے اندر اس سے زیادہ کی طاقت ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تو ہر ہفتہ میں تین دن روزے رکھ لیا کر۔ لیکن میں نے سختی کی اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بھی مجھ پر سختی کی اور میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے اندر اس سے زیادہ روزے رکھنے کی قوت ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تو اللہ کے نبی دائود علیہ السلام کی طرح روزے رکھ لیا کر اور ان پر اضافہ نہ کر۔ میں نے کہا:اے اللہ کے رسول! دائود علیہ السلام کیسے روزے رکھتے تھے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3976

۔ (۳۹۷۶) عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرِو (بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) قَالَ: اَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مُرْنِی بِصِیَامٍ، قَالَ: ((صُمْ یَوْمًا وَلَکَ اَجْرُ تِسْعَۃٍ۔)) قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّی اَجِدُ قُوَّۃً فَزِدْنِی، قَالَ: ((صُمْ یَوْمَیْنِ وَلَکَ اَجْرُ ثَمَانِیَۃِ اَیَّامٍ۔)) قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّی اَجِدُ قُوَّۃً فَزِدْنِی، قَالَ: ((فَصُمْ ثَلَاثَۃَ اَیَّامٍ وَلَکَ اَجْرُ سَبْعَۃِ اَیَّامٍ۔)) قَالَ: فَمَا زَالَیَحُطُّ لِیْ، حَتَّی قَالَ: ((إِنَّ اَفْضَلَ الصَّوْمِ صَوْمُ أَخِی دَاوُدَ اَوْ نَبِیِّ اللّٰہِ دَاوُدَ شَکَّ الْجُرَیْرِیُّ، صُمْ یَوْمًا وَاَفْطِرْ یَوْمًا۔)) فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ لَمَّا ضَعُفَ: لَیْتَنِیْ کُنْتُ قَنَعْتُ بِمَا اَمَرَنِی بِہِ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۶۸۷۷)
۔ سیدناعبداللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے روزوں کے متعلق حکم دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک دن روزہ رکھ لیا کرو، تمہیں مزید نو دنوں کا اجر بھی مل جائے گا، (کیونکہ ہر نیکی کا اجر دس گنا ملتا ہے) ۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اس سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں، اس لیے آپ مجھے زیادہ روزے رکھنے کی اجازت دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : دو دن روزہ رکھ لیا کرو، تمہیں مزید آٹھ دنوں کا ثواب مل جائے گا۔ لیکن میں نے پھر کہا: اے اللہ کے رسول! مجھ میں اس سے زیادہ کی قوت ہے، لہٰذا آپ مجھے مزید روزوں کی اجازت دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین دن روزے رکھ لیا کرو، تمہیں مزید سات دنوں کے روزوں کا ثواب مل جائے گا۔ لیکن میری بار بار گزارش سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مزید عمل کی مزید گنجائش پیدا کرتے گئے (اور اجر میں کمی کرتے گئے)، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سب سے افضل روزے میرے بھائی دائود علیہ السلام کے ہیں، اور وہ اس طرح کہ تم ایک دن روزہ رکھ لیا کرو اور ایک دن ناغہ کر لیا کرو۔ جب سیدنا عبداللہ بوڑھے ہو گئے تو کہا کرتے تھے: کاش کہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پہلے حکم پر اکتفا کر لیا ہوتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3977

۔ (۳۹۷۷) (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): عَنْ اَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ: قَالَ: فَکَانَ عَبْدُ اللّٰہِ یَصُوْمُ ذَالِکَ الصِّیَامَ حَتّٰی اَدْرَکَہُ السِّنُّ وَالضَّعْفُ، کَانَ یَقُوْلُ: لَاَنْ اَکُوْنَ قََبِلْتُ رُخْصَۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ اَہْلِی وَمَالِی۔ (مسند احمد: ۶۸۷۸)
۔ (دوسری سند) سیدناعبداللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، …سابقہ حدیث کی طرح ہی بیان کیا…،مزید اس میں ہے: سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اسی طرح روزے رکھتے رہے، یہاں تک کہ وہ عمر رسیدہ اور کمزور ہو گئے، اس وقت وہ کہا کرتے تھے: اگر میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دی ہو ئی رخصت کو قبول کر لیتا تو یہ مجھے میرے اہل وعیال اور مال و دولت سے زیادہ پسند ہوتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3978

۔ (۳۹۷۸) عَنْ ھُنَیْدَہَ بْنِ خَالِدٍ عَنِ امْرَاَتِہِ عَنْ بَعْضِ اَزْوَاجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَصُوْمُ تِسْعَ ذِی الْحَجَّۃِ وَیَوْمَ عَاشُوْرَائَ وَثَلَاثَۃَ اَیَّاٍم مِنْ کُلِّ شَہْرٍ۔ (مسند احمد: ۲۲۶۹۰)
۔ ایک زوجۂ رسول ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذوالحجہ کے نو دن اور یومِ عاشوراء کو اور ہر ماہ میں تین روزے رکھا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3979

۔ (۳۹۷۹) عَنْ اَبِیْ قَتَادَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((صَوْمُ یَوْمِ عَرَفَۃَیُکَفِّرُ سَنَتَیْنِ مَاضِیَۃً وَمُسْتَقْبَلَۃً، وَصَوْمُ عَاشُوْرَائَ یُکَفِّرُ سَنَۃً مَاضِیَۃً۔)) (مسند احمد: ۲۲۹۰۳)
۔ سیدنا ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یوم عرفہ یعنی (۹) ذوالحجہ کا روزہ گزشتہ اور آئندہ دو سالوں کے گناہوں کا کفارہ بنتا ہے اور یومِ عاشوراء کا روزہ ایک گزشتہ سال کے گناہوں کا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3980

۔ (۳۹۸۰) عَنْ عَطَائِ نِ الْخُرَاسَانِیِّ اَنَّ عَبْدَالرَّحْمٰنِ بْنَ اَبِیْ بَکْرٍ دَخَلَ عَلٰی عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا یَوْمَ عَرَفَۃَ وَہِیَ صَائِمَۃٌ وَالْمَائُ یُرَشُّ عَلَیْہَا، فَقَالَ لَہُ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ: اَفْطِرِیْ، فَقَالَتْ: اُفْطِرُ وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((إِنَّ صَوْمَ یَوْمِ عَرَفَۃَیُکَفِّرُ الْعَامَ الَّذِیْ قَبْلَہُ۔)) (مسند احمد: ۲۵۴۸۳)
۔ سیدناعبدالرحمن بن ابی بکر،سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے پاس عرفہ کے دن گئے جبکہ انھوں نے روزہ رکھا ہوا تھا اور (گرمی کی شدت کی وجہ سے) ان پر پانی ڈالا جا رہا تھا، سیدنا عبدالرحمن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: آپ روزہ توڑ دیں، لیکن انھوں نے کہا: میں روزہ کیسے توڑ دوں، جبکہ میں نے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ: عرفہ کا روزہ گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ بنتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3981

۔ (۳۹۸۱) عَنْ عِکْرِمَۃَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلٰی اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فِی بَیْتِہِ فَسَاَلْتُہُ عَنْ صَوْمِ یَوْمِ عَرَفَۃَ بِعَرَفَاتٍ فَقَالَ: نَھٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ صَوْمِ عَرَفَۃَ بِعَرَفَاتٍ۔ (مسند احمد: ۹۷۵۹)
۔ مولائے ابن عباس جنابِ عکرمہ کہتے ہیں: میں سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خدمت میں ان کے گھر پر حاضر ہوا اور ان سے یوم عرفہ کے روزے کے بارے میں پوچھا، انہوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عرفات کے میدان میں عرفہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3982

۔ (۳۹۸۲) عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اَتَیْتُہُ بِعَرَفَۃَ فَوَجَدْتُّہُ یَاْکُلُ رُمَّانًا، فَقَالَ: ادْنُ فَکُلْ، لَعَلَّکَ صَائِمٌ، إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ لَایَصُوْمُہُ، وَقَالَ مَرَّۃً: إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَمْ یَصُمْ ھٰذَا الْیَوْمَ۔ (مسند احمد: ۳۲۶۶)
۔ سعید بن جبیر کہتے ہیں: میں عرفہ مقام میں سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گیا، جبکہ وہ انار کھا رہے تھے، انھوں نے مجھے کہا: قریب آ جاؤ اور کھاؤ، لیکن لگتا ہے کہ تم نے روزہ رکھا ہوا ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو اس دن روزہ نہیں رکھتے تھے۔ اور ایک دفعہ انھوں نے یوں کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس دن کا روزہ نہیں رکھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3983

۔ (۳۹۸۳) عَنْ نَافِعٍ قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ صَوْمِ یَوْمِ عَرَفَۃَ فَقَالَ: لَمْ یَصُمْہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَا اَبُوْ بَکْرٍ وَلَا عُمَرُ وَلَا عُثْمَانُ یَوْمَ عَرَفَۃَ۔ (مسند احمد: ۵۴۱۱م)
۔ نافع کا بیان ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یومِ عرفہ کے روزے کے بارے میں سوال کیا گیا، انہوں نے کہا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے، سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اور سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے (دورانِ حج) عرفہ کے دن کا روزہ نہیں رکھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3984

۔ (۳۹۸۴) (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): عَنْ رَجُلٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ اَنَّہُ سَاَلَہُ عَنْ صَوْمِ یَوْمِ عَرَفَۃَ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمْ یَصُمْہُ وَمَعَ اَبِی بَکْرٍ فَلَمْ یَصُمْہُ، وَمَعَ عُمَرَ فَلَمْ یَصُمْہُ، وَمَعَ عُثْمَانَ فَلَمْ یَصُمْہُ وَاَنَا لَا اَصُوْمُہُ، وَلَا آمُرُکَ وَلَا اَنْہَاکَ إِنْ شِئْتَ فَصُمْہُ، وَإِنَّ شِئْتَ فَلَا تَصُمْہُ۔ (مسند احمد: ۵۴۲۰)
۔ (دوسری سند) ایک آدمی نے سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یومِ عرفہ کے روزے کے متعلق پوچھا،انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج کے لیے نکلے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس دن کا روزہ نہیں رکھا،پھر ہم سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی معیت میں آئے، انہوں نے بھی روزہ نہیں رکھا،پھر ہم سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہمراہ آئے، انہوں نے بھی اس دن کا روزہ نہیں رکھا، پھر ہم سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ آئے، انہوں نے بھی اس دن کا روزہ نہیں رکھا، لہذا میں بھی اس دن کا روزہ نہیں رکھتا، لیکن میں تجھے اس روزے کا حکم دیتا ہوں نہ اس سے منع کرتا ہوں، تم چاہو تو روزہ رکھ لو اور چاہو تو نہ رکھو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3985

۔ (۳۹۸۵) (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: مَا صُمْتُ عَرَفَۃَ قَطُّ وَلَا صَامَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَا اَبُوْ بَکْرٍ وَلَا عُمَرُ۔ (مسند احمد: ۵۹۴۸)
۔ (تیسری سند) سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے کبھی بھی عرفہ کے دن کا روزہ نہیں رکھا اور نہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے، نہ سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اور نہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس دن کا روزہ رکھا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3986

۔ (۳۹۸۶) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: مَا رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہُ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَائِمًا فِی الْعَشْرِ قَطُّ۔ (مسند احمد: ۲۴۶۴۸)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا بیان ہے کہ میں نے کبھی بھی نہیں دیکھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (ذوالحجہ کے) پہلے دس دنوں میں روزہ رکھا ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3987

۔ (۳۹۸۷) عَنْ عُمَیْرٍ مَوْلٰی اُمِّ الْفَضْلِ اُمِّ بَنِی الْعَبَّاسِ، عَنْ اُمِّ الْفَضْلِ قَالَتْ: شَکُّوْا (وَفِی لَفْظٍ تَمَارَوْا) فِی صَوْمِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ عَرَفَۃَ، فَقَالَتْ اُمُّ الْفَضْلِ: اَنَا اَعْلَمُ لَکُمْ ذَالِکَ فَبَعَثَتْ بِلَبَنٍ فَشَرِبَ۔ (مسند احمد: ۲۷۴۱۹)
۔ سیدہ ام الفضل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: لوگوں کو عرفہ کے دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے روزے کے بارے میں یہ شک ہونے لگا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے روزہ رکھا ہوا ہے یا نہیں؟ میں نے کہا: میں تمہیں پتہ کرا دیتی ہوں، پھر انہوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں دودھ بھیجا، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نوش فرما لیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3988

۔ (۳۹۸۸) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ، عَنْ اُمِّ الْفَضْلِ بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ): فَاَرْسَلَتْ إِلَیْہِ بِلَبَنٍ فَشَرِبَ، وَہُوَ یَخْطُبُ النَّاسَ بَعَرَفَۃَ عَلٰی بَعِیْرِہِ۔ (مسند احمد: ۲۷۴۱۹)
۔ (دوسری سند) اس میں ہے: سیدہ ام فضل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں دودھ بھیجا، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پی لیا، جبکہ اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے اونٹ پر سوار ہو کر عرفہ میں خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3989

۔ (۳۹۸۹) عَنْ عَطَائٍ اَنَّ عَبْدَاللّٰہِ بْنَ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما دَعَا الْفَضْلَ یَوْمَ عَرَفَۃ إِلٰی طَعَامٍ، فَقَالَ: إِنِّی صَائِمٌ، فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: لَاتَصُمْ، فَإِنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قُرِّبَ إِلَیْہِ حِلَابٌ، فَشَرِبَ مِنْہُ ھٰذَا الْیَوْمَ وَإِنَّ النَّاسَ یَسْتَنُّوْنَ بِکُمْ۔ (مسند احمد: ۲۹۴۶)
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عرفہ کے دن سیدنا فضل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو کھانے کے لیے بلایا، لیکن انھوں نے کہا: میں نے روزہ رکھا ہوا ہے۔ یہ سن کر انھوں نے کہا: اس دن کو روزہ نہ رکھا کرو، کیونکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں اسی دن کو دودھ پیش کیا گیا، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نوش فرمایا لیا تھااور لوگ بھی تمہاری اقتداء کرتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3990

۔ (۳۹۹۰) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): عَنِ ابْنِ عَبَّاسَ دَعَا اَخَاہُ عُبَیْدَ اللّٰہِ یَوْمَ عَرَفَۃَ إِلٰی طَعَامٍ، قَالَ: إِنِّی صَائِمٌ، قَالَ: إِنَّکُمْ اَئِمَّۃٌ، (وَفِی لَفْظٍ: اَہْلُ بَیْتٍ) یُقْتَدٰی بِکُمْ قَدْ رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دَعَا بحِلِاَبٍ فِی ہٰذَا الْیَوْمِ فَشَرِبَ۔ (مسند احمد: ۳۲۳۹)
۔ (دوسری سند) سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عرفہ کے دن اپنے بھائی عبید اللہ کو کھانے کے لیے بلایا، لیکن انہوں نے کہا: میں روزہ سے ہوں، یہ سن کر انھوں نے کہا: : تم لوگ تو دوسروں کے پیشوا اور اہل بیت ہو، اس وجہ سے تمہاری اقتدا کی جاتی ہے، میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس دن کو دودھ منگوا کر پیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3991

۔ (۳۹۹۱) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ لِلْمَسَاجِدِ اَوْتَادًا، اَلْمَلَائِکَۃُ جُلَسَاؤُہُمْ، إِنْ غَابُوْا یَفْتَقِدُوْہُمْ، وَإِنْ مَرِضُوْا عَادُوْہُمْ، وَإِنْ کَانُوْا فِی حَاجَۃٍ اَعَانُوْہُمْ۔)) (مسند احمد: ۹۴۱۴)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک بعض لوگ مسجد نشیں ہوتے ہیں کہ فرشتے ان کے ہم نشیں ہوتے ہیں‘ اگر وہ غائب ہو جائیں تو وہ انھیں تلاش کرتے ہیں‘ اگر وہ بیمار پڑ جائیں تو وہ ان کی تیمار داری کرتے ہیں اور اگر انھیں کوئی ضرورت ہو تو وہ ان کی اعانت کرتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3992

۔ (۳۹۹۲) عَنِ ابْنِ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اِعْتَکَفَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فَاتُّخِذَ لَہُ بَیْتٌ مِنْ سَعَفٍ، قَالَ: فَاَخْرَجَ رَاْسَہُ ذَاتَ یَوْمٍ، فَقَالَ: ((إِنَّ الْمُصَلِّیَیُنَاجِیْ رَبَّہُ، فَلْیَنْظُرْ اَحَدُکُمْ بِمَایُنَاجِی رَبَّہُ، وَلَا یَجْھَرْ بَعْضُکُمْ عَلٰی بَعْضٍ بِالْقِرَائَ ۃِ۔)) (مسند احمد: ۵۳۴۹)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ماہِ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے کھجور کی شاخوں کا ایک حجرہ بنایا گیا، ایک دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجرے سے سر نکالا اور فرمایا: بے شک نمازی اپنے رب سے مناجات کر رہا ہوتا ہے، تم میں سے ہر ایک کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ وہ اپنے رب سے کس قسم کی مناجات کر رہا ہے اور کوئی آدمی دوسرے کے پاس بلند آواز میں قراء ت نہ کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3993

۔ (۳۹۹۳) عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ اَبِی لَیْلٰی عَنْ اَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: رَاَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِعْتَکَفَ فِی قُبَّۃٍ مِنْ خُوْصٍ۔ (مسند احمد: ۱۹۲۷۲)
۔ سیدنا ابو لیلیٰ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھجور کے پتوں سے بنے ہوئے ایک خیمے میں معتکف تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3994

۔ (۳۹۹۴) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَعْتَکِفُ الْعَشْرَ اْلاَوَخِرَ مِنْ رَمَضَانَ حَتّٰی قَبَضَہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ ۔ (مسند احمد: ۷۷۷۱)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ماہِ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے، یہاں تک اللہ تعالیٰ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو وفات دے دی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3995

۔ (۳۹۹۵) عَنْ عَائِشَۃ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَعْتَکِفُ فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ وَیَقُوْلُ: ((اِلْتَمِسُوْہَا فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ۔)) یَعْنِیْ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ۔ (مسند احمد: ۲۴۷۳۷)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آخری عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے تھے، نیز آپ فرمایا کرتے تھے کہ تم شب ِ قدر کو آخری دس راتوں میں تلاش کیا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3996

۔ (۳۹۹۶) عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا اَرَادَ اَنْ یَعْتَکِفَ صَلَّی الصُّبْحَ ثُمَّ دَخَلَ فِی الْمَکَانِ الَّذِیْیُرِیْدُ اَنْ یَعْتَکِفَ فِیْہِ، فَاَرَدَا اَنْ یَعْتََکِفَ الْعَشْرَ الْاَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ فَاَمَرَ فَضُرِبَ لَہُ خِبَائٌ، وَاَمَرَتْ عَائِشَۃُ فَضُرِبَ لَہَا خِبَائٌ، وَاَمَرَتْ حَفْصَۃُ فَضُرِبَ لَہَا خِبَائٌ، فَلَمَّا رَاَتْ زَیْنَبُ خِبَائَہُمَا اَمَرَتْ فَضُرِبَ لَہَاخِبَائٌ، فَلَمَّا رَاٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذَالِکَ قَالَ: ((آلْبِرَّ تُرِدْنَ؟)) فَلَمْ یَعْتَکِفْ فِی رَمَضَانَ وَاعْتَکَفَ عَشْرًا مِنْ شَوَّالٍ۔ (مسند احمد: ۲۶۴۲۲)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب اعتکاف کا ارادہ کرتے تو نمازِ فجر پڑھنے کے بعد جائے اعتکاف میں داخل ہوتے ، ایک دفعہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کا ارادہ کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حکم پر ایک خیمہ نصب کر دیا گیا، سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے بھی حکم دیا تو ان کے لیے بھی خیمہ لگا دیا گیا،پھر سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے حکم دیا تو ان کے لیے بھی خیمہ نصب کر دیا گیا، جب سیدہ زینب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے ان کے خیمے دیکھے تو انہوں نے بھی اپنے لیے خیمہ لگانے کا حکم دیا، پس ان کے لیے بھی خیمہ لگا دیا گیا، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ حال دیکھا تو فرمایا: کیا تم نیکی کا ارادہ رکھتی ہو؟ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس رمضان میں اعتکاف نہ کیا اور (اس کی قضائی دیتے ہوئے) شوال میں دس دن کا اعتکاف کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3997

۔ (۳۹۹۷) عَنْ اُبَیِّ بْنِ کَعْبِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَعْتَکِفُ فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فَسَافَرَ سَنَۃً فَلَمْ یَعْتَکِفْ، فَلَمَّا کَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ اِعْتَکَفَ عِشْرِیْنَیَوْمًا۔ (مسند احمد: ۲۱۶۰۰)
۔ سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ماہِ رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف کیا کرتے تھے، لیکن ایک سال آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایک سفر کرنا پڑ گیا، جس کی وجہ سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اعتکاف نہ کر سکے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اگلے سال کو بیس دن کا اعتکاف کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3998

۔ (۳۹۹۸) عَنْ اَنَسِ (بْنِ مَالِکٍ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا کَانَ مُقِیْمًا اِعتْکَفَ َالْعَشْرَ الْاَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ وَإِذَا سَافَرَ اِعْتَکَفَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ عِشْرِیْنَ۔ (مسند احمد: ۱۲۰۴۰)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مقیم ہوتے تو ماہِ رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف کرتے، لیکن اگر اس دوران سفر پر چلے جاتے تو اگلے سال بیس دن کا اعتکاف کرتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3999

۔ (۳۹۹۹) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَعْتَکِفُ الْعَشْرَ الْاَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ وَالْعَشْرَ الْاَوْسَطَ، فَمَاتَ حِیْنَ مَاتَ یَعْتَکِفُ عِشْرِیْنَیَوْمًا۔ (مسند احمد: ۹۲۰۱)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ماہِ رمضان کے آخری اور درمیانی دو عشروں کا اعتکاف کرتے تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا انتقال ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیس دنوں کا اعتکاف کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4000

۔ (۴۰۰۰) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُجَاوِرُ فِی الْمَسْجِدِ فَیُصْغِی إِلَیَّ رَاْسَہُ فَاُرَجِّلُہُ وَاَنَا حَائِضٌ۔ (مسند احمد: ۲۴۷۴۲)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب مسجد میں اعتکاف کرتے تواپنا سر مبارک میری طرف جھکاتے اور میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کنگھی کرتی، جبکہ میں ان دنوں حیض کی حالت میں ہوتی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4001

۔ (۴۰۰۱) (وَعَنْہَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَعْتَکَفَ فَیُخْرِجُ إِلَیَّ رَاْسَہُ مِنَ الْمَسْجِدِ فَاَغْسِلُہُ وَاَنَا حَائِضٌ۔ (مسند احمد: ۲۴۵۴۲)
۔ (دوسری سند) وہ کہتی ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اعتکاف میں ہوتے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد سے میری طرف اپنا سر مبارک نکالتے، پھر میں اس کو دھوتی، جبکہ میں حائضہ ہوتی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4002

۔ (۴۰۰۲) عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُعْتَکِفًا وَکَانَ لَا یَدْخُلُ الْبَیْتَ إِلَّا لِحَاجَۃِ الإِنْسَانِ، قُلْتُ: فََغَسلْتُ رَاْسَہُ وَإِنَّ بَیْنِیْ وَبَیْنَہُ عَتَبَۃَ الْبَابِ۔ (مسند احمد: ۲۶۵۱۱)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب اعتکاف میں ہوتے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انسانی ضرورت کے علاوہ گھر میں نہیں آتے تھے، اور جب میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا سر مبارک دھوتی تو میرے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے درمیان دروازے کی دہلیز ہوتی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4003

۔ (۴۰۰۳) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ:) اَنَّ عَائِشَۃَ قَالَتْ: وَإِنْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیُدْخِلُ عَلَیَّ رَاْسَہُ وَہُوَ فِی الْمَسْجِدِ فَاُرَجِّلُہُ وَکَانَ لَا یَدْخُلُ الْبَیْتَ إِلَّا لِحَاجَۃِ الإِنْسَانِ إِلَّا إِذَا اَرَادَ الْوُضُوئَ وَہُوَ مُعْتَکِفٌ۔ (مسند احمد: ۲۶۶۳۱)
۔ (دوسری سند) سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میری طرف اپنا سر کرتے، پھر میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کنگھی کرتی، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں اعتکاف کی حالت میں ہوتے اور انسانی ضرورت (یعنی بول و براز)کے علاوہ گھر میں داخل نہیں ہوتے تھے، الّا یہ کہ وضو کرنے کا ارادہ ہوتا تو آ جاتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4004

۔ (۴۰۰۴) عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزَّبِیْرِ وَعَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ اَنَّ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: وَإِنْ کُنْتُ لَاَدْخُلُ الْبَیْتَ لِلْحَاجَۃِ، وَالْمَرِیْضُ فِیْہِ فَمَا اَسْاَلُ عَنْہُ إِلَّا وَاَنَا مَارَّۃٌ، وَإِنْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیُدْخِلُ عَلَیَّ رَاْسَہُ فَاُرَجِّلُہُ، وَکَانَ لَا یَدْخُلُ الْبَیْتَ إِلَّا لِحَاجَۃٍ قَالَ: یُوْنُسُ، إِذَا کَانَ مُعْتَکِفًا۔ (مسند احمد: ۲۵۰۲۶)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: جب میں اعتکاف کے دوران بوجۂ ضرورت گھر جاتی اور وہاں کوئی مریض ہوتا تو میں چلتے چلتے ہی اس کا حال دریافت کر لیتی، اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اعتکاف کی حالت میں اپنا سر میری طرف کرتے اور میں کنگھی کر دیا کرتی اور ایسی حالت میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صرف انسانی ضرورت کی خاطر گھر تشریف لاتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4005

۔ (۴۰۰۵) عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ حُیَیٍّ (زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ) قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُتْعَکِفًا فَاَتَیْتُہُ اَزُوْرُہُ لَیْلًا فَحَدَّثْتُہُ ثُمَّ قُمْتُ فَاَنْقَلَبْتُ، فَقَامَ مَعِیَیَقْلِبُنِیْ وَکَانَ مَسْکَنُہاَ فِی دَارِ اُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَمَرَّ رَجُلَانِ مِنَ الْاَنْصَارِ، فَلَمَّا رَاَیَا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَسْرَعَا، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((عَلٰی رِسْلِکُمَا، إِنَّہَا صَفِیَّۃُ بِنْتُ حُیَیٍّ۔)) فَقَالَا: سُبْحَانَ اللّٰہِ، یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَقَالَ: ((إِنَّ الشَّیْطَانَ بَجْرِی مِنْ الإِنْسَانِ مَجْرَی الدَّمِ، وَإِنِّی خَشِیْتُ اَنْ یَقْذِفَ فِی قُلُوْبکِمُاَ شَرَّا، اَوْ، قَالَ: شَیْئًا۔)) (مسند احمد: ۲۷۴۰۰)
۔ زوجۂ رسول سیدہ صفیہ بنت حیی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اعتکاف میں تھے، میں رات کے وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ملاقات کے لیے آئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے باتیں کیں، پھر جب میں اٹھ کر واپس جانے لگی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے واپس پہنچانے کے لیے میرے ساتھ اٹھ کھڑے ہوئے،ان کی رہائش گاہ اس مقام میں تھی، جو بعد میں سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا گھر بن گیا تھا، اتنے میں دو انصاری آدمیوں کا وہاں سے گزر ہوا، جب انہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا تو وہ جلدی سے گزرنے لگے، لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: ٹھہر جائو (اور پہلے والی چال ہی چلو)،یہ خاتون میری اہلیہ صفیہ بنت حیی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ہے۔ انہوں نے کہا: سبحان اللہ، (بڑا تعجب ہے) اے اللہ کے رسول! (اس وضاحت کی کیا ضرورت ہے؟) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شیطان انسانی جسم میں خون کی طرح گردش کرتا ہے، اس لیے مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ تمہارے دلوں میں کوئی برا خیال ڈال دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4006

۔ (۴۰۰۶) عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذَکَرَ اَنْ یَعْتَکِفَ الْعَشْرَ الْاَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ، فَاسْتَأْذَنَتْہُ عَائِشَۃُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فَاَذِنَ لَہَا، فَاَمَرَتْ بِبِنَائِہَا فَضُرِبَ وَسَاَلَتْ حَفْصَۃُ عَائِشَۃَ اَنْ تَسْتَأْذِنَ لَہَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَفَعَلََتْ، فَاَمَرَتْ بِبِنَائِہَا، فَضُرِبَ، فَلَمَّا رَاَتْ ذَالِکَ زَیْنَبُ اَمَرَتْ بِبِنَائِہَا فَضُرِبَ، قَالَتْ: وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا صَلّٰی اِنْصَرَفَ، فَبَصُرَ بِالْاَبْنِیَۃِ، فَقَالَ: ((ھٰذِہِ؟)) قَالُوْا: بِنَائُ عَائِشَۃَ، وَحَفْصَۃَ، وَزَیْنَبَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ: ((آلبِرَّ اَرَدتُّنَّ بِھٰذَا؟ مَا اَناَ بِمُعْتَکِفٍ۔)) فَرَجَعَ فَلَمَّا اَفْطَرَ اِعْتَکَفَ عَشْرَ شَوَّالٍ۔ (مسند احمد: ۲۵۰۵۱)
۔ زوجۂ رسول سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ماہِ رمضان کے آخری عشرہ کے اعتکاف کا ذکر کیا،یہ سن کر سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اعتکاف کی اجازت لی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں اجازت دے دی،پھر انہوں نے اپنے لیے ایک خیمے کا حکم دیا،جو نصب کر دیا گیا، اس کے بعد سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے کہا کہ وہ اس کے لیے بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اعتکاف کی اجازت طلب کریں۔ انہوں نے اجازت لی لے، چنانچہ انہوں نے بھی اپنے لیے خیمہ نصب کرنے کا حکم دیا، جو نصب کر دیا گیا۔ جب سیدہ زینب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے یہ کچھ دیکھا تو انہوں نے بھی اپنا خیمہ لگوا لیا۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز سے فارغ ہو کر پھرے تو یہ خیمے دیکھ کر پوچھا: یہ کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ سیدہ عائشہ، سیدہ حفصہ اور سیدہ زینب کے اعتکاف کیلئے خیمے لگائے گئے ہیں،یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا اس سے تمہارا مقصود نیکی کا ہے؟ میں نے اب اعتکاف نہیں کرنا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم واپس آگئے اور جب ماہِ رمضان سے فارغ ہوئے تو شوال کے دس دنوں کا اعتکاف کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4007

۔ (۴۰۰۷) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: اِعْتَکَفَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِمْرَاَۃٌ مِنْ اَزْوَاجِہِ مُسْتَحَاضَۃٌ فَکَانَتْ تَرَی الصُّفْرَۃَ وَالْحُمْرَۃَ، فَرُبَّمَا وَضَعْنَا الطَّسْتَ تَحْتَہَا وَہِیَ تُصَلِّی۔ (مسند احمد: ۲۵۵۱۲)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ایک اہلیہ نے اعتکاف کیا، حالانکہ وہ مستحاضہ تھیں، ان کو زردی اور سرخی مائل خون آتا تھا، بسا اوقات تو ہم ان کے نیچے تھال رکھتیں، جبکہ وہ نماز ادا کر رہی ہوتی تھیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4008

۔ (۴۰۰۸) وَعَنْہَا اَیْضًا قَالَتْ: إِنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَعْتَکِفُ الْعَشْرَ اْلاَوَاخِرَمِنْ رَمَضَانَ حَتّٰی تَوَفَّاہُ اللّٰہُ، ثُمَّ اعْتَکَفَ اَزْوَجُہُ مِنْ بَعْدِہِ۔ (مسند احمد: ۲۵۱۲۰)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا بیان ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ماہِ رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف کرتے رہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وفات دے دی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیویوں نے اعتکاف کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4009

۔ (۴۰۰۹) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُوْقِظُ اَہْلَہُ (وَفِی لَفظٍ: نِسَائَ ہُ) فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ۔ (مسند احمد: ۷۶۲)
۔ سیدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ماہِ رمضان کے آخری عشرے میں اپنے اہل وعیال کو عبادت کے لیے بیدار رکھتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4010

۔ (۴۰۱۰) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ اَیْقَظَ اَہْلَہُ وَرَفَعَ الْمِئْزَرَ، (وَفِی لَفْظٍ: وَشَدَّ الْمِئْزَرَ) قِیْلَ لِاَبِی بَکْرٍ: مَا رَفَعَ الْمِئْزَرَ؟ قَالَ: اِعْتِزَالُ النِّسَائِ۔ (مسند احمد: ۱۱۰۳)
۔ (دوسری سند) جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے اہل وعیال کو بیدار رکھتے اور چادر کس لیا کرتے تھے، ابو بکر بن عیاش سے کسی نے پوچھا: چادر کس لینے کا مفہوم کیا ہے؟ انھوں نے کہا: بیویوں سے علیحدگی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4011

۔ (۴۰۱۱) عَنْ مَسْرُوْقٍ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا تَذْکُرُ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ اَحْیَا اللَّیْلَ، وَاَیْقَظَ اَہْلَہُ وَشَدَّ الْمِئْزَرَ۔ (مسند احمد: ۲۴۶۳۲)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب ماہِ رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو آپ رات کو خود بھی بیدار رہتے اور اپنے اہل وعیال کو بھی جگا کر رکھتے اور چادر کس لیتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4012

۔ (۴۰۱۲) (وَعَنْہَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): قَالَتْ: کاَنَیَخْلِطُ فِی الْعِشْرِیْنَ الْاُوْلٰی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ نَوْمٍ وَصَلَاۃٍ، فَإِذَا دَخَلَتِ الْعَشْرُ جَدَّ وَشَدَّ الْمِئْزَرَ۔ (مسند احمد: ۲۴۸۹۴)
۔ (دوسری سند) سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں کہ ماہِ رمضان کے پہلے بیس دنوں میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو سوتے بھی تھے اور نماز بھی پڑھتے تھے، لیکن جب آخری عشرہ شروع ہو جاتا تو عبادت میں خوب محنت کرتے اور چادر کس لیتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4013

۔ (۴۰۱۳) (وَعَنْہَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَحْتَہِدُ فِی الْعَشْرِ مَالَا یَجْتَہِدُ فِی غَیْرِہِ۔ (مسند احمد: ۲۵۰۳۳)
۔ (تیسری سند) سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ماہِ رمضان کے آخری عشرہ میں عبادت کرنے میںجو محنت کرتے تھے، وہ باقی دنوں میں نہ کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4014

۔ (۴۰۱۴) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِیْمَانًا وَاِحْتِسَابًا غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ۔)) (مسند احمد: ۷۲۷۸)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے بحالت ِ ایمان اور اجرو ثواب کے حصول کی خاطر ماہِ رمضان کا قیام کیا، اس کے سابقہ گناہ بخش دیئے جائیں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4015

۔ (۴۰۱۵) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ، بِمْثِلِہِ وَفِیْہِ) ((فَإِنَّہُ یُغْفَرُ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ)) بَدلَ قَوْلِہٖفِی الطَّرِیْقِ الْاَوْلٰی: ((غُفِرَ لَہُ)) (مسند احمد: ۹۲۷۸)
۔ (دوسری سند) اوپر والی حدیث کی طرح ہے، البتہ اس میں غُفِرَ کی بجائے یُغْفَرُ کے الفاظ ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4016

۔ (۴۰۱۶) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! إِنْ وَافَقْتُ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ مَا اَقُوْلُ؟ قَالَ: ((تَقُوْلِیْنَ: اَللّٰہُمَّ إِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی۔)) (مسند احمد: ۲۵۸۹۸)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: اے اللہ کے رسول! اگر میں شب ِ قدر کو پالوں تو کونسی دعا کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ دعا کرنا: اَللّٰہُمَّ إِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی۔ (اے اللہ! تو معاف کرنے والا ہے، معافی کو پسند کرتا ہے، لہٰذا مجھے معاف کر دے۔)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4017

۔ (۴۰۱۷) عَنْ اَبِی ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَخْبِرْنِیْ عَنْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ اَفِی رَمَضَانَ ہِیَ اَوْ فِی غَیْرِہِ؟، قَالَ: ((بَلْ، ہِیَ فِی رَمَضَانَ۔)) قَالَ: قُلْتُ: تَکُوْنُ مَعَ الْاَنْبِیَائِ مَا کَانُوْا، فَإِذَا قُبِضُوْا رُفِعَتْ اَمْ ہِیَ إِلٰییَوْمِ الْقِیَامَۃِ؟ قَالَ: ((بَلْ ہِیَ إِلٰییَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔)) قَالَ: قُلْتُ: فِی اَیِّ رَمَضَانَ ہِیَ؟ قَالَ: ((اِلْتَمِسُوْہَا فِی الْعَشْرِ الْاَوَّلِ، اَوْ الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ۔)) ثُمَّ حَدَّثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَحَدَّثَ ثُمَّ اہْتَبَلْتُ غَفْلَتَہُ، قُلْتُ: فِی اَیِّ الْعِشْرِیْنَ ہِیَ؟ قَالَ: ((اِبْتَغُوْہَا فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ، لَا تَسْاَلْنِیْ عَنْ شَیْئٍ بَعْدَہَا۔)) ثُمَّ حَدَّثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ وَحَدَّثَ ثُمَّ اہْتَبَلْتُ غَفْلَتَہُ فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَقْسَمْتُ عَلَیْکَ بِحَقِّیْ عَلَیْکَ لَمَا اَخْبَرْتَنِیْ فِی اَیِّ الْعَشْرِ ہِیَ؟ قَالَ: فَغَضِبَ عَلَیَّ غَضَبًا لَمْ یَغْضَبْ مِثْلَہُ مُنْذُ صَحِبْتُہُ اَوْ صَاحَبْتُہُ، کَلِمَۃً نَحْوَہَا، قَالَ: ((اِلْتَمِسُوہَا فِی السَّبْعِ الْاَوَاخِرِ، لَا تَسْاَلْنِیْ عَنْ شَیْئٍ بَعْدَہَا۔)) (مسند احمد: ۲۱۸۳۱)
۔ سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: اے اللہ کے رسول! مجھے شب ِ قدر کے بارے میں بتلائیں کہ یہ ماہِ رمضان میں ہوتی ہے یا کسی اور مہینے میں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ ماہِ رمضان میں ہوتی ہے۔ میں نے کہا: کیایہ رات اس وقت تک ہوتی ہے، جب تک اللہ کے نبی دنیا میں موجود ہوں اور جب وہ اس دنیا سے رخصت ہو جائیں تو یہ بھی اٹھا لی جاتی ہے یایہ قیامت تک باقی رہے گی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں،یہ تو قیامت تک باقی رہے گی۔ میں نے کہا: یہ ماہِ رمضان کے کس حصہ میں ہوتی ہے؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اسے پہلے یا آخری عشرہ میں تلاش کرو۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مختلف باتیں بیان کیں، لیکن بیچ میں میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مصروفیت سے وقتی عدم توجہ کو غنیمت سمجھتے ہوئے اچانک یہ سوال کر دیا کہ ان بیس راتوں میں سے کونسی شب ِ قدر ہو سکتی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اسے آخری دس راتوں میں تلاش کرو، اب اس کے بعد مجھ سے کوئی سوال نہ کرنا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزید گفتگو جاری رکھی اور میں نے پھر موقع پا کر اور آپ کی مصروفیت سے وقتی عدم توجہ کو غنیمت جان کر یہ سوال کر دیا کہ اے اللہ کے رسول! میرا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر جو حق ہے، میں اس کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ مجھے بتلا دیں کہ ان دس راتوں میں قدر والی رات کون سی ہے؟ یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مجھ پر اس قدر غصہ آیا کہ جب سے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صحبت میں تھا، کبھی بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھ پر اس قدر غضبناک نہیں ہوئے تھے، بہرحال پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جواب دیتے ہوئے فرما دیا کہ : تم اسے آخری سات راتوں میں تلاش کرو، اب اس کے بعد کوئی سوال نہ کرنا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4018

۔ (۴۰۱۸) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ النَّاسُ یَرَوْنَ الرُّؤْیَا فَیَقُصُّونَہَا عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((إِنِّی اَوْ قَالَ: اَسْمَعُ رُؤْیَا کُمْ تَوَاطَاَتْ عَلَی السَّبْعِ الْاَوَخِرِ فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مُتَحَرِّیَہَا، فَلْیَتَحَرَّہَا فِی السَّبْعِ الْاَوَاخِرِ۔)) (مسند احمد: ۴۴۹۹)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: لوگ مختلف خواب دیکھتے اوررسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے بیان کرتے، ایک دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہارے خواب سن رہا ہوں، یہ ماہِ رمضان کی آخری سات راتوں سے موافقت رکھتے ہیں، لہذا تم میں سے جو آدمی شب ِ قدر کو تلاش کرنا چاہتا ہے، وہ اسے آخری سات راتوں میں تلاش کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4019

۔ (۴۰۱۹) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِلْتَمِسُوْا لَیْلَۃَ الْقَدْرِ فِی الْعَشْرِ الْغَوَابِرِ، فِی التَّسْعِ الْغَوَابِرِ۔)) (مسند احمد: ۴۹۲۵)
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم شب ِ قدر کو آخری دس یا آخری نو راتوں میں تلاش کیا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4020

۔ (۴۰۲۰) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ نَبِیَّ اللّٰہُ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَقْبَلَ إِلَیْہِمْ مُسْرِعًا، قَالَ: حَتّٰی اَفْزَعَنَا مِنْ سُرْعَتِہِ، فَلَمَّا انْتَہٰی إِلَیْنَا قَالَ: جِئْتُ مُسْرِعًا اُخْبِرُکُمْ بِلَیْلَۃِ الْقَدْرِ فَاُنْسِیْتُہَا بَیْنِی وَبَیْنَکُمْ وَلٰکِنْ اِلتَمِسُوْہَا فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ۔)) (مسند احمد: ۲۳۵۲)
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اتنی تیزی سے صحابہ کی طرف آئے کہ ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جلدی کو دیکھ کر گھبرا گئے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس پہنچے تو فرمایا: میں تمہیں شب ِ قدر سے آگاہ کرنے کے لیے تیزی سے آرہا تھا، لیکن جو چیز تمہیں بتانا چاہتا تھا وہ راستہ میں مجھے بھلا دی گئی، بہرحال تم اس رات کو ماہِ رمضان کے آخری دھاکے میں تلاش کیا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4021

۔ (۴۰۲۱) عَن عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اُطْلُبُوْا لَیْلَۃَ الْقَدْرِ فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فَإِنْ غُلِبْتُمْ، فَلَا تُغْلَبُوْا عَلَی السَّبْعِ الْبَواقِیْ۔)) (مسند احمد: ۱۱۱۱)
۔ سیدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم شب ِ قدر کو ماہِ رمضان کی آخری دس راتوں میں تلاش کیا کرو، اگر تم ایسا کرنے سے مغلوب ہو جاؤ تو آخری سات دنوں میں اس کو تلاش کرنے سے پیچھے نہ رہنا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4022

۔ (۴۰۲۲) عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَیْلَۃُ الْقَدْرِ فِی الْعَشْرِ الْبَوَاقِیْ مَنْ قَامَہُنَّ اِبْتِغَائَ حِسْبَتِہِنَّ، فَإِنَّ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰییَغْفِرُ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ وَمَا تَاَخَّرَ، وَہِیَ لَیْلَۃُ وِتْرٍ تِسْعٍ، اَوْ سَبْعٍ اَوْ خَامِسَۃٍ اَوْ ثَالِثَۃٍ، اَوْ آخِرِ لَیْلَۃٍ۔)) وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ اَمَارَۃَ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ اَنَّہَا صَافِیَۃٌ بَلْجَۃٌ، کَاَنَّ فِیْہَا قَمَرًا سَاطِعًا، سَاکِنَۃٌ سَاجِیَۃٌ، لَا بَرْدَ فِیْہَا ولَا حَرَّ ، وَلَا یَحِلُّ لِکَوْکَبٍ اَنْ یُرْمَی بِہِ فِیْہَا حَتّٰی تُصْبِحَ، وَإِنَّ اَمَارَتَہَا اَنَّ الشَّمْسَ صَبِیْحَتَہَا تَخْرُجُ مُسْتَوِیْۃً، لَیْسَ لَہَا شُعَاعٌ مِثْلَ الْقَمَرِ لَیْلَۃَ الْبَدْرِ، وَلَا یَحِلُّ لِلْشَّیْطَانِ اَنْ یَخْرُجَ مَعَہَا یَوْمَئِذٍ)) (مسند احمد: ۲۳۱۴۵)
۔ سیدناعبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شب ِ قدر، ماہِ رمضان کی آخری دس راتوں میں ہے، جو آدمی اجرو ثواب کی خاطر ان دس راتوں میں قیام کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف کر دے گا، یہ رات طاق راتوں یعنی اکیسویں، تئیسویں، پچیسویں، ستائیسویںیا انتیسوں کو ہو گی۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بھی فرمایا: شب ِ قدر کی علامت یہ ہے کہ یہ رات صاف اور روشن ہوتی ہے، گویا اس میں چاند چمک رہا ہے، انتہائی پرسکون ہوتی ہے، اس رات میں سردی ہوتی ہے نہ گرمی، اس رات کو صبح تک کسی تارے کو نہیں پھینکا جاتا اور جب صبح کو سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کی شعاع نہیں ہوتی، وہ چودھویں کے چاند کی مانند ہوتا ہے اوراس روز اس کے طلوع ہوتے وقت شیطان اس کے سامنے نہیں آتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4023

۔ (۴۰۲۳) وَعَنْہُ اَیْضًا قَالَ: اَخْبَرْنَا رَسُوْلُ للّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ، فَقَالَ: ((ہِیَ فِی شَہْرِ رمَضَانَ فَالْتَمِسُوْہَا فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ فَإِنَّہَا فِی وِتْرٍ لَیْلَۃِ إِحْدٰی وَعِشْرِیْنَ اَوْ ثَلَاثٍ وَعِشْرِیْنَ اَوْ خَمْسٍ وَعِشْرِیْنَ اَوْ سَبْعٍ وَعِشْرِیْنَ اَوْ آخِرِ لَیْلَۃٍ مِنْ رَمَضَانَ، مَنْ قَامَہَا احْتِسَابًا غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ (زَادَ فِی رِوَایَۃٍ وَمَا تَاَخَّرَ)۔)) (مسند احمد: ۲۳۱۴۳)
۔ سیدناعبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں شب ِ قدر کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ رات ماہِ رمضان میں ہوتی ہے، پس تم اس کو آخری عشرہ میں تلاش کرو اور اس عشرے کی بھی طاق راتوں میں،یعنی اکیسویںیا تئیسویںیا پچیسویںیا ستائیسویںیا رمضان کی آخری رات میں، جس نے اجرو ثواب کے حصول کے لیے اس رات قیام کیا، اس کی اگلے پچھلے گناہ بخش دیئے جائیںگے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4024

۔ (۴۰۲۴) عَنْ اَبِی بَکْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِلْتَمِسُوْہَا فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ لِتِسْعٍ یَبْقَیْنَ، اَوْ لِسَبْعٍ یَبْقَیْنَ اَوْ لِخَمْسٍ اَوْ ثَلَاثٍ اَوْ آخِرِ لَیْلَۃٍ۔)) (مسند احمد: ۲۰۶۴۷)
۔ سیدناابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس رات کو آخری عشرہ میں تلاش کرو، یعنی جب ماہِ رمضان کے نو دن یا سات دن یا پانچ دن یا تین دن باقی ہوں یا پھر اس ماہ کی آخری رات کو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4025

۔ (۴۰۲۵) عَنْ عُیَنْیَۃَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: ذُکِرَتْ لَیْلَۃُ الْقَدْرِ عِنْدَ اَبِی بَکْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، فَقَالَ: مَا اَنَا بِمُلْتَمِسِہَا بَعْدَ مَا سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلَّا فِی عَشْرِ اْلاَوَاخِرِ، سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِلْتَمِسُوْہَا فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ فِی الْوِتْرِ مِنْہُ۔)) قَالَ: فَکَانَ اَبُوْ بَکْرَۃَیُصَلِّیْ فِی الْعِشْرِیْنَ مِنْ رَمَضَانَ کَصَلَاتِہٖفِی سَائِرِ السَّنَۃِ، فَإِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ اِجْتَہَدَ۔ (مسند احمد: ۲۰۶۸۸)
۔ عبدالرحمن کہتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی پاس شب ِ قدر کا ذکر ہوا، انہوں نے کہا:میں تو اس رات کو صرف آخری عشرے میں تلاش کروں گا، کیونکہ میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تم اس کو آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔ سیدنا ابوبکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا معمول یہ تھا کہ وہ رمضان کے پہلے بیس دنوںمیں تو پورے سال والی عادت کے مطابق نماز پڑھتے، لیکن جب آخری عشرے کا آغاز ہو جاتا تو عبادت میں خوب محنت کرتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4026

۔ (۴۰۲۶) عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِلْتَمِسُوْا لَیْلَۃَ الْقَدْرِ فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فِی وِتْرٍ، فَإِنِّی قَدْ رَاَیْتُہَا فَنُسِّیْتُہَا وَہِیَ لَیْلَۃُ مَطَرٍ وَرِیْحٍ اَوْ قَالَ: قَطْرٍ وَرِیْحٍ۔)) (مسند احمد: ۲۱۲۳۷)
۔ سیدناجابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم شب ِ قدر کو ماہِ رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو، میں نے اس رات کو دیکھا تو تھا، لیکن پھر مجھے بھلا دیا گیا، (اس دفعہ) یہ بارش اور ہوا والی رات ہو گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4027

۔ (۴۰۲۷) عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الْصَامِتِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَہُوَ یُرِیْدُ اَنْ یُخْبِرَنَا بِلَیْلَۃِ الْقَدْرِ، فَتَلَاحٰی رَجُلَانِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((خَرَجْتُ وَاَنَا اُرِیْدُ اَنْ اُخْبِرَکُمْ بِلَیْلَۃِ الْقَدْرِ فَتَلاحٰی رُجَلَانِ فَرُفِعَتْ، وَعَسٰی اَنْ یَکُوْنَ خَیْرًا لَکُمْ، فَالْتَمِسُوْہَا فِی التَّاسِعَۃِ، اَوِالسَّابِعَۃِ اَوِ الْخَامِسَۃِ،(وَفِی لَفْظٍ فَاطْلُبُوْہَا فِی الْعَشْرِالْاَوَاخِرِ فِی تَاسِعَۃٍ اَوْ سَابِعَۃٍ اَوْ خَامِسَۃٍ)۔)) (مسند احمد: ۲۳۰۴۸)
۔ سیدناعبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہماری طرف آئے ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں شب ِ قدر کے بارے میں بتلانا چاہتے تھے، (لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دیکھا کہ) دو آدمی جھگڑ رہے تھے، اور پھر فرمایا: میں تمہیں شب ِ قدر کے بارے میں بتلانے کے لیے آرہا تھا، لیکن جب دو آدمیوں کو جھگڑتا ہوا پایا تو وہ علامتیں اٹھا لی گئیں اور ممکن ہے کہ اسی میں تمہارے لیے خیر اور بہتری ہو، اب تم اس کو آخری عشرے میں اکیسویں، تئیسویں اور پچیسویں رات میں تلاش کرنا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4028

۔ (۴۰۲۸) عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ فِی لَیْلَۃَ الْقَدْرِ مَا قَدْ عَلِمْتُمْ، فَالْتََمِسُوْہَا فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ وِتْرًا، فَفِی اَیِّ الْوِتْرِ تَرَوْنَہَا۔ (مسند احمد: ۸۵)
۔ سیدناعمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شب ِ قدر کے بارے میں جو کچھ فرمایا ہے، تم اس کو جانتے ہی ہو، تم اسے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کیا کرو، تمہارا کیا خیال ہے کہ یہ کونسی طاق رات ہوگی؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4029

۔ (۴۰۲۹) عَنِ ابْنِ عَبَاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِلْتَمِسُوْہَا فِی الْعَشْرِ اْلاَوَاخِرِ فِی تَاسِعَۃٍ تَبْقٰی، اَوْ خَامِسَۃٍ تَبْقٰی اَوْ سَابِعَۃٍ تَبْقٰی۔)) (مسند احمد: ۳۴۰۱)
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس رات کو آخری عشرے میں اس وقت تلاش کیا کرو، جب نو یا پانچ یا سات راتیں باقی ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4030

۔ (۴۰۳۰) عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلَہُ۔
۔ سیدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی طرح کی ایک حدیث بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4031

۔ (۴۰۳۱) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((خَرَجْتُ إِلَیْکُمْ وَقَدْ بُیِّنَتْ لِیْ لَیْلَۃُ الْقَدْرِ وَمَسِیْحُ الضَّلَالَۃِ، فَکَانَ تَلَاحٍ بَیْنَ رَجُلَیْنِ بِسُدَّۃِ الْمَسْجِدِ، فَاَتَیْتُہُمَا لِاَحْجِزَ بَیْنَہُمَا فَاُنْسِیْتُہَا وَسَاَشْدُوا لَکُمْ شَدْوًا، اَمَّا لَیْلَۃُ الْقَدْرِ فَالْتَمِسُوْہَا فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ وِتْرًا، وَاَمَا مَسِیْحُ الضَّلَالَۃِ فَإِنَّہُ اَعُوْرُ الْعَیْنِ، اَجْلَی الْجَبْہَۃِ، عَرِیْضُ النَّحْرِ، فِیْہِ دَفًا، کَاَنَّہُ قَطَنُ بْنُ عَبْدِ الْعُزّٰی۔)) قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!، یَضُرُّنِیْ شَبَہُہُ؟ قَالَ: ((لاَ، اَنْتَ امْرُؤٌ مُسْلِمٌ وَہُوَ امْرُؤٌ کَافِرٌ۔)) (مسند احمد: ۷۸۹۲)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے شب ِ قدر اور ضلالت والے مسیح دجال کے بارے میں حتمی طور پر بتلا دیا گیا تھا، میں تمہیں آگاہ کرنے کے لیے آیا، لیکن مسجد کے دروازے پر دو آدمی آپس میں الجھ رہے تھے، میں ان کے درمیان رکاوٹ بننے کے لیے ان کی طرف گیا، اتنے میں مجھے ان باتوں کا علم بھلا دیا گیا، اب بالاختصار بات یہ ہے کہ تم شب ِ قدر کو آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو اور دجال کانا ہوگا، پیشانی پر بال تھوڑے ہوں گے، گردن موٹی ہوگی، کبڑے پن کی وجہ سے جھکا ہوا ہو گا، یوں سمجھیں کہ گویا کہ وہ قطن بن عبدالعزی کے مشابہ ہوگا۔ یہ سن کر سیدنا قطن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا اس کے ساتھ میری مشابہت میرے لیے نقصان دہ تو نہیں ہو گی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں نہیں، تم مسلمان ہو اور وہ کافر ہوگا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4032

۔ (۴۰۳۲) عَنْ اَبِی نَضْرَۃَ عَنْ اَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اِعْتَکَفَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْعَشْرَ اْلاَوْسَطَ مِنْ رَمَضَانَ وَہُوَ یَلْتَمِسُ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ قَبْلَ اَنْ تُبَانَ لَہُ، فَلَمَّا تَفَضَّیْنَ اَمَرَ بِبُنْیَانِہِ، فَنُقِضَ ثُمَّ اُبِیْنَتْ لَہُ اَنَّہا فِی الْعَشْرِالْاَوَاخِرِ، فَاَمَرَ بِالْبِنَائِ فَاُعِیْدَ، ثُمَّ اعْتَکَفَ الْعَشْرَ الْاَوَاخِرَ، ثُمَّ خَرَجَ عَلَی النَّاسِ فَقَالَ: ((یَا اَیُّہَا النَّاسُ! اَنَّہَا اُبِیْنَتْ لِیْ لَیْلَۃُ الْقَدْرِ فَخَرَجْتُ لِاُخْبِرَکُمْ فَجَائَ رَجُلَانِ یَحْتَقَّانِ، مَعَھُمَا الشَّیْطَانُ فَنُسِّیْتُہَا، فَالْتَمِسُوْہَا فِی التَّاسِعَۃِ وَالسَّابِعَۃِ وَالْخَامِسَۃِ۔)) فَقُلْتُ: یَا اَبَا سَعِیْدٍ! إِنَّکُمْ اَعْلَمُ بِالْعَدَدِ مِنَّا، قَالَ: اَنَا اَحَقُّ بِذَاکَ مِنْکُمْ، فَمَا التَّاسِعَۃُ وَالسَّابِعَۃُ وَالْخَامِسَۃُ؟ قَالَ: تَدَعُ الَّتِی تَدْعُوْنَ إِحْدٰی وَعِشْرِیْنَ وَالَّتِی تَلِیْہَا التَّاسِعَۃُ، وَتَدَعُ الَّتِی تَدْعُوْنَ ثَلَاثَۃً وَعِشْرِیْنَ وَالَّتِی تَلِیْہَا السَّابِعَۃُ، وَتَدَعُ الَّتِی تَدْعُوْنَ خَمْسَۃً وَعِشْرِیْنَ وَالَّتِی تَلِیْہَا الْخَامِسَۃُ۔ (مسند احمد: ۱۱۰۹۲)
۔ سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شب ِ قدر کی وضاحت سے قبل رمضان کے درمیانے عشرے کا اعتکاف کیا، جب یہ عشرہ بیت گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے حجرے کو اکھاڑنے کا حکم دیا، سو اسے اکھاڑ دیا گیا، بعد ازاں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر واضح ہوا کہ وہ رات تو آخری عشرے میں ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا کہ وہ حجرہ دوبارہ لگا دیا کیا جائے، پس اسے دوبارہ کھڑا کر دیا گیا، اس طرح آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آخری عشرے کا اعتکاف کیا، پھر لوگوں کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: لوگو! مجھے حتمی طور پر شب ِ قدر کے بارے میں بتلا دیا گیا تھا اور میں تمہیں آگاہ کرنے کے لیے آرہا تھا، لیکن ہوا یوں کہ دو آدمی آپس میں جھگڑ رہے تھے،ان کے ساتھ شیطان بھی تھا، پس مجھے یہ علم بھلا دیا گیا، اب تم اس رات کو نویںاور ساتویں اور پانچویں طاق رات میں تلاش کرو۔ میں ابونضرہ نے کہا:اے ابوسعید! آپ ہم سے بہتر گنتی جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا: ہم (صحابہ ہونے کی وجہ سے) تمہاری بہ نسبت اس کے زیادہ حقدار بھی ہیں۔ میں نے کہا: نویں، ساتویں اور پانچویں رات کا کیا مفہوم ہے؟ انہوں نے کہا: جس رات کو تم اکیسویںرات کہتے ہو، اسے چھوڑ دو، اس سے اگلی رات نویں ہے،جس رات کو تم تئیسویں رات کہتے ہو، اسے چھوڑ دو اس سے اگلی رات ساتویں ہے اور جس رات کو تم پچیسویں رات کہتے ہو، اسے چھور دو، اس سے اگلی رات پانچویں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4033

۔ (۴۰۳۳) عَنْ اَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ قَالَ: تَذَاکَرْنَا لَیْلَۃَ الْقَدْرِ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: إِنَّہَا تَدُوْرُ مِنَ السَّنَۃِ فَمَشَیْنَا اِلٰی اَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قُلْتُ: یَا اَبَا سَعِیْدٍ! سَمِعْتَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَذْکُرُ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ؟ قَالَ: نَعَمْ، اِعْتَکَفَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْعَشْرَ الْوَسَطَ مِنْ رَمَضَانَ واعْتَکَفْنَا مَعَہُ، فَلَمَّا اَصْبَحْنَا صَبِیْحَۃَ عِشْرِیْنَ رَجَعَ وَرَجَعْنَا مَعَہُ، وَاُرِی لَیْلَۃَ الْقَدْرِ ثُمَّ اُنْسِیَہَا، فَقَالَ: ((إِنِّی رَاَیْتُ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ ثُمَّ اُنْسِیْتُہَا فَاَرَانِیْ اَسْجُدُ فِی مَائٍ وَطِیْنٍ، فَمَنِ اعْتَکَفَ مَعِیَ فَلْیَرْجِعْ إِلٰی مُعْتَکَفِہِ، اِبْتَغُوْہَا فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ فِی الْوِتْرِ مِنْہَا وَہَاجَتْ عَلَیْنَا السَّمَائُ آخِرَ تِلْکَ الْعَشِیَّۃِ، وَکَانَ سَقْفُ الْمَسْجِدِ عَرِیْشًا مِنْ جَرِیْدٍ، فَوَکَفَ، فَوَالَّذِی ہُوَ اَکْرَمَہُ وَاَنْزَلَ عَلَیْہِ الْکِتَابَ لَرَاَیْتُہُیُصَلِّیْ بِنَا صَلَاۃَ الْمَغْرِبِ لَیْلَۃَ إِحْدٰی وَعِشْرِیْنَ وَإِنَّ جَبْہَتَہُ وَاَرْنَبَۃَ اَنْفِہِ فِی الْمَائِ وَالطِّیْنِ۔ (مسند احمد: ۱۱۲۰۴)
۔ ابو سلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ہمارے ہاں شب ِ قدر کا تذکرہ ہوا۔ تو بعض لوگوں نے کہا کہ یہ سارے سال میں گھومتی ہے۔ یعنی کبھی کسی مہینہ میں آتی ہے اور کبھی کسی مہینہ میں۔ تو ہم سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خدمت میں گئے۔ میں نے کہا: ابوسعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ! کیا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے شب ِ قدر کے متعلق کچھ سنا؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ماہِ رمضان کے درمیانی عشرہ کا اعتکاف کیا۔ اور ہم نے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ اعتکاف کیا۔جب بیس کی صبح ہوئی تو آپ اور ہم سب اعتکاف سے باہر آئے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو شب ِ قدر کے متعلق حتمی طور پر بتلا دیا گیا تھا لیکن بعد ازاں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو وہ علم بھلوا دیا گیا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے شب ِ قدر کو دیکھا پھر مجھے وہ بھلوا دی گئی۔ اس رات میں نے خود کو دیکھا کہ میں کیچڑ میں سجدہ کر رہا ہوں۔ جن لوگوں نے میرے ساتھ اعتکاف کیا وہ واپس آجائیں۔ اب اس رات کو آخری عشرہ کی طاق راتوں میںتلاش کریں۔ اس دن کے آخری حصہ میں ہم پر آسمان خوب برسا۔ مسجد کی چھت شاخوں کی تھی۔ وہ بہہ پڑی۔ اس ذات کی قسم جس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو عزت سے نوازا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر کتاب نازل کی میں نے دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ناک پر کیچڑ لگی ہوئی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4034

۔ (۴۰۳۴) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ اُنَیْسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لَہُمْ وَسَاَلُوْہُ عَنْ لَیْلَۃٍیَتَرَائَ وْنَہَا فِی رَمَضَانَ، قَالَ: ((لَیْلَۃُ ثَلَاثٍ وَعِشْرِیْنَ۔)) (مسند احمد: ۱۶۱۴۰)
۔ سیدنا عبداللہ بن انیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب لوگوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے رمضان کے بارے میں شب ِ قدر کے بارے میں سوال کیا، تاکہ وہ اسے تلاش کریں، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ تئیسویں رات ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4035

۔ (۴۰۳۵) وَعَنْہُ اَیْضًا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((رَاَیْتُ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ ثُمَّ اُنْسِیْتُہَا وَاَرَانِیْ صَبِیْحَتَہَا اَسْجُدُ فِی مَائٍ وَطِیْنٍ۔)) فَمُطِرْنَا لَیْلَۃَ ثَلَاثٍ وَعِشْرِیْنَ فَصَلّٰی بِنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَانْصَرَفَ وَإِنَّ اَثَرَ الْمَائِ وَالطِّیْنِ عَلٰی جَبْہَتِہِ وَاَنْفِہِ۔ (مسند احمد: ۱۶۱۴۱)
۔ سیدناعبداللہ بن انیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے شب ِ قدر کو دیکھا تو تھا، لیکن پھر وہ مجھے بھلوا دی گئی، اب میں دیکھتا ہوں کہ میں اس رات کی صبح کو پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں۔ پس تئیسویں رات کو بارش ہوئی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں (صبح) کی نماز پڑھائی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو آپ کی پیشانی اور ناک پر کیچڑ کا نشان تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4036

۔ (۴۰۳۶) وَعَنْہُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: جَلَسْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی آخِرِ ھٰذَا الشَّہْرِ (یَعْنِی رَمَضَانَ) فَقُلْنَا لَہُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَتٰی نَلْتَمِسُ ھٰذِہِ اللَّیْلَۃَ الْمُبَارَکَۃَ؟ قَالَ: ((اِلْتَمِسُوْہَا ھٰذِہِ اللَّیْلَۃَ۔)) وَقَالَ: وَذَالِکَ مَسَائَ لَیْلَۃِ ثَلَاثٍ وَعِشْرِیْنَ، فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ وَہِیَ إِذًا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَوَّلُ ثَمَانٍ؟ قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : (( إِنَّہَا لَیْسَتْ بِاَوَّلِ ثَمَانٍ وَلٰکِنَّہَا اَوَّلُ السَّبْعِ، اِنَّ الشَّہْرَ لَایَتِمُّ۔)) (مسند احمد: ۱۶۱۴۲)
۔ سیدناعبداللہ بن انیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم ماہِ رمضان کے اواخر میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم اس برکت والی رات کو کب تلاش کریں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس کو اسی آج والی رات میں تلاش کرو۔ یہ تئیسویں رات کی شام کو بات ہو رہی تھی، ایک آدمی نے کہا:اے اللہ کے رسول! اس کا مطلب یہ ہوا کہ بقیہ آٹھ راتوں میں پہلی رات شب ِ قدر ہے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ بقیہ آٹھ میں پہلی نہیں ہے، بلکہ بقیہ سات میں پہلی ہے، یہ مہینہ تیس دن کا پورا نہیں ہوگا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4037

۔ (۴۰۳۷) عَنْ اَبِی إِسْحَاقَ اَنَّہُ سَمِعَ اَبَا حُذَیْفَہَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: نَظَرْتُ إِلَی الْقَمَرِ صَبِیْحَۃَ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ فَرَاَیْتُہُ کَاَنَّہُ فِلْقُ جَفْنَۃٍ،وَقَالَ اَبُوْ إِسْحَاقَ: إِنَّمَا یَکُوْنُ الْقَمَرُ کَذَاکَ لَیْلَۃَ ثَلَاثٍ وَعِشْرِیْنَ۔ (مسند احمد: ۲۳۵۱۷)
۔ ایک صحابی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے شب ِ قدر کی صبح کو چاند کی طرف دیکھا، وہ مجھے آدھے تھال کی مانند نظر آیا، ابو اسحاق نے کہا: تئیسویں رات کی صبح کو چاند ایسے ہی دکھائی دیتاہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4038

۔ (۴۰۳۸) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((خَرَجْتُ حِیْنَ بَزَغَ الْقَمَرُ، کَاَنَّہُ فِلْقُ جَفْنَۃٍ۔)) فَقَالَ: ((اللَّیْلَۃَ لَیْلَۃُ الْقَدْرِ۔)) (مسند احمد: ۷۹۳)
۔ سیدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں اس وقت نکلا جب چاند طلوع ہو رہا تھا، وہ آدھے تھال کی طرح لگ رہا تھا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آج شب ِ قدر ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4039

۔ (۴۰۳۹) عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: اُتِیْتُ وَأَنَا نَائِمٌ فِی رَمَضَانَ، فَقِیْلَ لِی: إِنَّ اللَّیْلَۃَ لَیْلَۃُ الْقَدْرِ، قَالَ: فَقُمْتُ وَاَنَا نَاعِسٌ فَتَعَلَّقْتُ بِبَعْضِ اَطْنَابِ فُسْطَاطِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَاَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَإِذَا ہُوَ یُصَلِّی، قَالَ: فَنَظَرْتُ فِی تِلْکَ اللَّیْلَۃِ فَإِذَا ہِیَ لَیْلَۃُ ثَلَاثِ وَعِشْرِیْنَ۔ (مسند احمد: ۲۳۰۲)
۔ سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں ماہِ رمضان میں سویا ہوا تھا، مجھے خواب میں کہا گیا کہ آج شب ِ قدر ہے، میں اونگھتا ہوا اٹھ پڑا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے خیمے کی رسیوں کے ساتھ لٹکا ، پھر جب میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھ رہے تھے، یہ تئیسویں رات تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4040

۔ (۴۰۴۰) عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : (( کَمْ مَضٰی مِنَ الشَّہْرِ؟)) قَالَ: قُلْنَا: مَضَتْ ثِنْتَانِ وِعِشْرُوْنَ وَبَقِیَ ثَمَانٍ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا، بَلْ مَضَتْ مِنْہُ ثِنْتَانِ وَعِشْرُوْنَ وَبَقِیَ سَبْعٌ، اُطْلُبُوہَا الَّلیْلَۃَ، قَالَ: یَعْلٰی فِی حَدِیْثِہِ: اَلشَّہْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُوْنَ۔)) (مسند احمد: ۷۴۱۷)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: اس مہینہ کے کتنے دن گزر چکے ہیں؟ ہم نے کہا: بائیس دن گزر چکے ہیں اور آٹھ باقی ہیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، نہیں، بلکہ بائیس گزر چکے ہیں اور سات باقی ہیں، اس رات کو شب ِقدر کو تلاش کرو، مہینہ انتیس دن کا ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4041

۔ (۴۰۴۱) عَنْ بِلَالِ (بْنِ رَبَاحٍ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَیْلَۃُ الْقَدْرِ لَیْلَۃُ اَرْبَعِ وَعِشْرِیْنَ۔)) (مسند احمد: ۲۴۳۸۷)
۔ سیدنابلال بن رباح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چوبیسویںرات قدر والی رات ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4042

۔ (۴۰۴۲) عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیشٍ عَنْ اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: تَذَاکَرَ اَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیْلَۃَ الْقَدْرِ، فَقَالَ اُبَیٌّ: اَنَا وَالَّذِی لَا اِلٰہَ غَیْرُہُ! اَعْلَمُ اَیَّ لَیْلَۃٍ ہِیَ، ہِیَ اللَّیْلَۃُ الَّتِی اَخْبَرَنَا بِہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیْلَۃُ سَبْعٍ وَعِشْرِیْنَ تَمْضِی مِنْ رَمَضَانَ وَآیَۃُ ذَالِکَ اَنَّ الشَّمْسَ تُصْبِحُ الْغَدَ مِنْ تِلْکَ الَّلیْلَۃِ تَرَقْرَقُ، لَیْس لَہَا شُعَاعٌ، فَزَعَمَ سَلَمَۃُ بْنُ کُہَیْلٍ اَنَّ زِرًّا اَخْبَرَہُ اَنَّہُ رَصَدَہاَ ثَلَاثَ سِنِیْنَ مِنْ اَوَّلِ یَوْمٍیَدْخُلُ رَمَضَانُ إِلٰی آخِرِہِ، فَرَآہَاتَطْلُعُ صَبِیْحَۃَ سَبْعٍ وَعِشْرِیْنَ، تَرَقْرَقُ لَیْسَ لَہَا شُعَاعٌ (وَفِی رِوَایَۃٍ: بَیْضَائَ تَرَقْرَقُ)۔ (مسند احمد: ۲۱۵۰۹)
۔ زربن جیش بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ نے شب ِ قدر کے بارے میں آپس میں بحث کی، سیدنا ابی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: معبودِ برحق کی قسم! میں جانتا ہوں کہ وہ کونسی رات ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں اس کے بارے میں بتلایا تھا، یہ ماہِ رمضان کی ستائیس تاریخ کی رات ہے، اس کی نشانییہ ہے کہ اس کی صبح کو جب سورج بلند ہو رہا ہوتا ہے تو اس کی شعائیں نہیں ہوتیں۔سلمہ بن کہیل کہتے ہیں کہ زرّ نے اسے بتلایا کہ اس نے مسلسل تین برس تک پورا ماہِ رمضان طلوع آفتاب کا مشاہدہ کیا اور دیکھا کہ واقعی ستائیس کی صبح کو سورج طلوع کے بعد جب بلند ہو رہا ہوتا ہے تو اس کی شعاع نہیں ہوتی، جبکہ اس کا رنگ سفید ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4043

۔ (۴۰۴۳) عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ اَبِی ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قُمْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیْلَۃَ ثَلَاثٍ وَعِشْرِیْنَ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ إِلٰی ثُلُثِ اللَّیْلِ الْاَوَّلِ ثُمَّ قَالَ: ((لَا اَحْسَبُ مَا تَطْلُبُوْنَ إِلَّاوَرَائَ کُمْ۔)) ثُمَّ قُمْنَا مَعَہُ لَیْلَۃَ خَمْسٍ وَعِشْرِیْنَ إِلٰی نِصْفِ اللَّیْلِ، ثُمَّ قَالَ: ((لَا اَحْسَبُ مَا تَطْلُبُوْنَ إِلَّا وَرَائَ کُمْ۔)) فَقُمْنَا مَعَہُ لَیْلَۃَ سََبْعٍ وَعِشْرِیْنَ حَتَّی اَصْبَحَ وَسَکَتَ۔ (مسند احمد: ۲۱۸۹۹)
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے ماہِ رمضان کی تئیسویں رات کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ رات کے پہلے ایک تہائی تک قیام کیا، لیکن پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ تم جس چیز کو تلاش کر رہے ہو، وہ بعد میں آئے گی۔ پس ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ پچیسویں رات کو نصف رات تک قیام کیا، لیکن پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ تم جس رات کے متلاشی ہو وہ اس کے بعد ہوگی۔ سو ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ستائیسویںشب کو صبح تک قیام کیا، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش رہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4044

۔ (۴۰۴۴) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ اَبِی ثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیْدٍ عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی عَاصِمٌ عَنْ زِرٍّ، قَالَ: قُلْتُ لِاُبَیٍّ: اَخْبِرْنِیْ عَنْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ فَإِنَّ ابْنَ اُمِّ عَبْدٍ کَانَ یَقُوْلُ: مَنْ یَقُمِ الْحَوْلَ یُصِبْہَا۔ قَالَ: یَرْحَمُ اللّٰہُ اَبَا عَبْدِ الرَّحْمٰنِ، قَدْ عَلِمَ اَنَّہَا فِی رَمَضَانَ، فَإِنَّہَا لِسَبْعٍ وَعِشْرِیْنَ وَلَٰکِنَّہُ عَمّٰی عَلٰی النَّاسِ لِکَیْلَایَتَّکِلُوْا، فَوَاللّٰہِ الَّذِی اَنْزَلَ الْکِتَابَ عَلٰی مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِنَّہَا فِی رَمَضَانَ لَیْلَۃُ سَبْعٍ وَعِشْرِیْنَ، قَالَ: قُلْتُ: یَا اَبَا الْمُنْذِرِ! وَاَنّٰی عَلِمْتَہَا؟ قَالَ: بِالْآیَۃِ الَّتِی اَنْبَاَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَعَدَدْنَا وَحَفِظْنَا فَوَاللّٰہِ إِنَّہَا لَہِیَ مَا یُسْتَثْنِی، قُلْتُ لِزِرٍّ: مَا الْآیَۃُ؟ قَالَ: إِنَّ الشَّمْسَ غَدَاۃَ إِذٍ کَاَنَّہَا طَسْتٌ، لَیْسَ لَہَا شُعَاعٌ (زَادَ فِی رِوَایَۃٍ: حَتَّی تَرْتَفِعَ)۔ (مسند احمد: ۲۱۵۱۳)
۔ زِرّ کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: آپ مجھے شب ِ قدر کے بارے میں بتائیں، ام عبد کا بیٹایعنی سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تو یہ کہتے ہیں کہ جو آدمی سارا سال قیام کرے گا،وہ اس رات کو پا ہی لے گا۔ سیدنا ابی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ تعالیٰ ابو عبدالرحمن سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر رحم فرمائے، وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ رات ماہِ رمضان میں ہے اور ہے بھی ستائیسویں رات، دراصل انہوں نے اس رات کے تعین کو لوگوں سے اس لیے پوشیدہ رکھا کہ لوگ اسی پر اکتفا کر لیں گے (باقی راتوں کا قیام ترک کر دیں گے)۔ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر کتاب اتارنے والے اللہ کی قسم! یہ رات ماہِ رمضان کی ستائیسویں رات ہے۔ میں نے سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: اے ابومنذر! یہ علم آپ کو کیسے ہوا؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ایک علامت بتلائی تھی، پھر ہم نے اسے شمار کیا اور خوب یاد رکھا۔ اللہ کی قسم! وہ یہی رات ہے۔ زِرّ نے کہا: سیدنا ابی نے استثنا نہیں کیا، (ان شاء اللہ بھی نہیں کہا)۔ میں (عاصم) نے زر سے کہا: وہ علامت کون سی ہے؟ انہوں نے کہا: وہ یہ ہے کہ شب ِ قدر کی صبح کو سورج ایک تھال کی مانند دکھائی دیتا ہے، اس کی شعاعیں نہیں ہوتیں،یہاں تک کہ وہ بلند ہو جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4045

۔ (۴۰۴۵) عَنْ یَزِیْدَ بْنِ اَبِی سُلَیْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ زِرَّ بْنَ حُبَیْشٍیَقُوْلُ: لَوْلَاسُفَہَاؤُکُمْ، لَوَضَعْتُ یَدَیَّ فِی اَذُنَیَّ ثُمَّ نَادَیْتُ: اَلَا إِنَّ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ فِی رَمَضَانَ فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ فِی السَّبْعِ الْاَوَاخِرِ، قَبْلَہَا ثَلَاثٌ وَبَعْدَہَا ثَلَاثٌ، نَبَاُ مَنْ لَمْ یَکْذِبْنِیْ عَنْ نَبَائِ مَنْ لَمْ یَکْذِبْہُ، قُلْتُ ِلاَبِییُوْسُفَ: یَعْنِی اُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: کَذَا ہُوَ عِنْدِی۔ (مسند احمد: ۲۱۵۱۸)
۔ زربن حبیش نے کہا: اگر یہ کم عقل لوگ نہ ہوتے تو میں کان میں انگلی ڈال کر زور زور سے یہ اعلان کرتا کہ شب ِ قدر، ماہِ رمضان کے آخری عشرہ کی آخری سات راتوں میں سے پہلے تین راتوں کے بعد اور آخری تین راتوں سے پہلے ہوتی ہے، اس شخصیت نے مجھے یہ بات بتائی جو مجھ سے جھوٹ نہیں بول سکتی اور اس کو ایسی ہستی نے بیان کیا کہ وہ بھی اس کو جھوٹی بات بیان نہیں کر سکتی۔ میں نے ابو یوسف سے کہا: کیا ان کی مراد سیدنا ابی بن کعب اور نبی ٔ کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں؟ انھوں نے کہا: جی، اسی طرح بات ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4046

۔ (۴۰۴۶) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَجُلاً اَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: مَتٰی لَیْلَۃُ الْقَدْرِ؟ قَالَ: ((مَنْ یَذْکُرُ مِنْکُمْ لَیْلَۃَ الصَّہْبَاوَاتِ؟)) قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: اَنَا بِاَبِیْ اَنْتَ وَاُمِّیْ، وَإِنَّ فِییَدِی لَتَمَرَاتٍ اَتَسَحَّرُ بِہِنَّ، مُسْتَتِرًا بِمُؤْخِرَۃِ رَحِلِیْ مِنَ الْفَجْرِ وَذَالِکَ حِیْنَ طَلَعَ الْقَمَرُ۔ (مسند احمد: ۳۵۶۵)
۔ سیدناعبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور یہ سوال کیا: شب ِ قدر کب ہوتی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کو یاد ہے کہ صہباوات والی رات کون سی تھی؟ سیدناعبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، مجھے یاد ہے، اس رات کو سحری کے وقت میں ہاتھ میں کھجوریں لے کر سحری کر رہا تھا اور طلوع فجر کے ڈر سے پالان کے پیچھے چھپا ہوا تھا، جبکہ اس وقت چاند طلوع ہو چکا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4047

۔ (۴۰۴۷) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَجُلاً اَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! إِنِّیْ شَیْخٌ عَلِیْلٌ،یَشُقُّ عَلَیَّ الْقِیَامُ فَاْمُرْنِیْ بِلَیْلَۃٍ لَعَلَّ اللّٰہَ یُوَفِّقُنِیْ فِیْہَا لَیْلَۃَ الْقَدْرِ، قَالَ: ((عَلَیْکَبِالسَّابِعَۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۱۴۹)
۔ سیدناعبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آیا اوراس نے کہا: اے اللہ کے نبی! میں بوڑھا اوربیمار آدمی ہوں، میرے لیے قیام کرنا مشکل ہے، لہذا آپ میرے لیے کسی ایک رات کا تعین کر دیں، شاید اللہ تعالیٰ مجھے اس میں شب ِ قدر کی سعادت سے نواز دے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ساتویںیعنی ستائیسویں رات کا اہتمام کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4048

۔ (۴۰۴۸) عَنْ اَبِی عَقْرَبٍ، قَالَ: غَدَوْتُ إِلَی ابْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ذَاتَ غَدَاۃٍ فِی رَمَضَانَ فَوَجَدْتُّہُ فَوْقَ بَیْتِہٖ جَالِسًا فَسَمِعْنَا صَوْتَہُ وَہُوَ یَقُوْلُ: صَدَقَ اللّٰہُ وَبَلَّغَ رَسُوْلُہُ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ فِی النِّصْفِ مِنَ السَّبْعِ الْاَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ غَدَاۃَ إِذٍ صَافِیَۃً لَیْسَ لَہَا شُعَاعٌ۔)) فَنَظَرْتُ إِلَیْہَا فَوَجَدْتُّہَا کَمَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۳۸۵۷)
۔ ابو عقرب کہتے ہیں:میں ماہِ رمضان میں ایک دن صبح کے وقت سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گیا، میں نے دیکھا کہ وہ اپنے گھر کی چھت پر بیٹھے تھے، اتنے میں ہم نے ان کو یوں کہتے ہوئے سنا: اللہ نے سچ کہا اور اس کے رسول نے پہنچا دیا، پھریہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ارشاد ہے: بلاشبہ ماہِ رمضان کی آخری سات راتوں کی درمیانی شب قدر والی ہے، اس کی صبح کو جب سورج طلوع ہوتا ہے تو وہ بالکل صاف ہوتا ہے اور اس کی کوئی شعاع نہیں ہوتی۔ میں نے ابھی اس کی طرف دیکھا ہے اور اس کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے فرمان کے مطابق پایا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4049

۔ (۴۰۴۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ قَالَ: قَرَاْتُ عَلٰی اَبِی ھٰذَا الْحَدِیْثَ وَسَمِعْتُہُ سَمَاعًا، قَالَ: حَدَّثَنَا الْاَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ، قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنِ دِیْنَارٍ: اَخْبَرَنِی، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یُحَدِّثُ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی لَیْلَۃِ الْقَدْرِ، قَالَ: ((مَنْ کَانَ مُتَحَرِّیَہَا فَلْیَتَحَرَّہَا فِی لَیْلَۃِ سَبْعٍ وَعِشْرِیْنَ)) قَالَ: شُعْبۃُ وَذَکَر لِی رَجُلٌ ثِقَہٌ عَنْ سُفْیَانَ اَنَّہُ کَانَ یَقُوْلُ: إِنَّمَا قَالَ: ((مَنْ کَانَ مُتَحَرِّیَہَا فَلْیتَحَرَّہَا فِی السَّبْعِ الْبَوَاقِیْ۔)) قَالَ شُعْبَۃُ: فَلَا اَدْرِیْ قَالَ ذَا اَوْ ذَا، شعُبْۃُ ُشَکَّ، قَالَ اَبِیْ: الرَّجُلُ الثِقَۃُیَحْیَی بْنُ سَعِیْدٍ الْقَطَّانُ۔ (مسند احمد: ۶۴۷۴)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شب ِ قدر کے بارے میں فرمایا: جو آدمی اس رات کا متلاشی ہو تو وہ اسے ستائیسویں شب میں تلاش کرے۔ امام شعبہ نے کہا: ایک ثقہ آدمی نے مجھے بیان کیا کہ امام سفیان تو یہ کہا کرتے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو اس طرح فرمایا تھا کہ جو آدمی اس رات کا متلاشی ہو تو وہ اسے آخری سات راتوں میں تلاش کرے۔ امام شعبہ نے کہا: اب میں نہیں جانتا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ جملہ ارشاد فرمایایا دوسرا، امام شعبہ کو شک ہو گیا، امام احمد نے کہا: ثقہ آدمی سے مراد امام یحیی بن سعید قطان ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4050

۔ (۴۰۵۰) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ فِی لَیْلَۃِ الْقَدْرِ: ((إِنَّہَا لَیْلَۃُ سَابِعَۃٍ اَوْ تَاسِعَۃٍ وَعِشْرِیْنَ، إِنَّ الْمَلَائِکَۃَ تِلْکَ اللَّیْلَۃَ فِی اْلاَرْضِ اَکْثَرُ مِنْ عَدَدِ الْحَصٰی۔)) (مسند احمد: ۱۰۷۴۵)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شب ِ قدر کے بارے میں فرمایا: یہ ستائیسویںیا انتیسویں رات ہوتی ہے، اس شب کو کنکریوں کی تعداد سے بھی زیادہ فرشتے زمین پر اترتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4051

۔ (۴۰۵۱) عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ عِنْدَ اللّٰہِ إِیْمَانٌ لَا شَکَّ فِیْہِ، وَغَزْوٌ لَاغُلُوْلَ فِیْہِ، وَحَجٌّ مَبْرُوْرٌ۔)) قَالَ أَبُوْ ہُرَیْرَہَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: حَجٌّ مَبْرُوْرٌ یُکَفِّرُ خَطَایَا تِلْکَ السَّنَۃِ۔ (مسند احمد: ۷۵۰۲)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی کے ہاں سب سے زیادہ فضیلت والے اعمال یہ ہیں: ایسا ایمان جس میںکوئی شک نہ ہو، ایسا جہاد جس میں خیانت نہ ہو اور حج مبرور۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا کہ حج مبرور تو اس سال کے گناہوں کا کفارہ بنتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4052

۔ (۴۰۵۲) وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ حَجَّ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: مَنْ أَمَّ ہٰذَا الْبَیْتَ) فَلَمْ یَرْفُثْ، وَلَمْ یَفْسُقْ رَجَعَ کَہَیْئَتِہٖیَوْمَ وَلَدَتْہُ أُمُّہُ۔)) (مسند احمد: ۱۰۴۱۴)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے حج کے لیے اس گھر کا قصد کیا اور اس دوران نہ فحش کلامی کی اور نہ کوئی گناہ کیا تو وہ اس دن کی طرح یوں (معصوم) واپس لوٹے گا، جس دن اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4053

۔ (۴۰۵۳) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَقُوْلُ: ((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یُبَاہِیْ مَلَائِکَتَہُ عَشِیَّۃَ عَرَفَۃَ بَأَہْلِ عَرَفَۃَ، فَیَقُوْلُ: اُنْظُرُوْا إِلَی عِبَادِی أَتَوْنِی شُعْثًا غُبْرًا)) (مسند احمد: ۷۰۸۹)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمروبن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی عرفہ کے دن شام کو اہل عرفہ کی وجہ سے فرشتوں کے سامنے فخر کرتے ہوئے کہتا ہے: میرے بندوں کی طرف دیکھو،یہ پراگندہ اور گرد آلود ہو کر میرے پاس آئے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4054

۔ (۴۰۵۴) وَعَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہُ۔ (مسند احمد: ۸۰۴۷)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی طرح کی ایک حدیث بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4055

۔ (۴۰۵۵) عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((تَابِعُوْا بَیْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ، فَإِنَّ مُتَابَعَۃً بَیْنَھُمَایَنْفِیَانِ الْفَقْرَ وَالذُّنُوْبَ کَمَا یَنْفِیْ الْکِیْرُ الْخَبَثَ۔)) (مسند احمد: ۱۶۷)
۔ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یکے بعد دیگرے حج اور عمرہ ادا کرتے رہو، کیونکہ ان دونوں کو پے در پے ادا کرنے سے فقر وفاقہ اورگناہ یوں ختم ہو جاتے ہیں جیسے بھٹی میل کچیل کو ختم کر دیتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4056

۔ (۴۰۵۶) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ أَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہُ، وَفِیْہِ: ((فَإِنَّ مُتَابَعَۃً بَیْنَہُمَا تَزِیْدُ فِیْ الْعُمُرِ وَالرِّزْقِ، وَتَنْفِیَانِ الذُّنُوْبَ کَمَا یَنْفِیْ الْکِیْرُ خَبَثَ الْحَدِیْدِ۔)) (مسند احمد: ۱۵۷۸۷)
۔ سیدنا عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سابقہ حدیث کی طرح ہی ہے، البتہ اس میں یہ فرق ہے: ان دونوں کو پے در پے بجا لانے سے عمر اور رزق میںاضافہ ہوتا ہے اور یہ گناہوں کو یوں ختم کر دیتے ہیں جیسے بھٹی لوہے کی میل کچیل کو ختم کر دیتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4057

۔ (۴۰۵۷) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تَابِعُوْا بَیْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ، فَإِنَّہُمَا یَنْفِیَانِ الْفَقْرَ وَالذُّنُوْبَ کَمَا یَنْفِیْ الْکِیْرُ خَبَثَ الْحَدِیْدِ وَالذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ، وَلَیْسَ لِلْحَجَّۃِ الْمَبْرُوْرَۃِ ثَوَابٌ دُوْنَ الْجَنَّۃِ)) (مسند احمد: ۳۶۶۹)
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حج اور عمرہ کی عبادات ایک دوسرے کے بعد ادا کرتے رہو، کیونکہیہ دونوں فقر و فاقہ اور گناہوں کو یوں ختم کرتے ہیں، جیسے بھٹی لوہے، سونے اور چاندی کی میل کچیل کوختم کر دیتی ہے اور حج مبرور کا ثواب جنت سے کم تو ہے ہی نہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4058

۔ (۴۰۵۸) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْحَجُّ الْمَبْرُوْرُ لَیْسَ لَہُ جَزَائٌ إِلَّا الْجَنَّۃُ، وَالْعُمْرَتَانِ تُکَفِّرَانِ مَا بَیْنَہُمَا مِنَ الذُّنُوْبِ۔)) (مسند احمد: ۹۹۴۲)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حج مبرور کا ثواب تو جنت ہی ہے اور دو عمرے اپنے درمیانی عرصے کے گناہوں کا کفارہ بنتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4059

۔ (۴۰۵۹) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْحَجُّ الْمَبْرُوْرُ لَیْسَ لَہُ جَزَائٌ إِلَّا الْجَنَّۃُ۔)) قَالُوْا: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! مَا الْحَجُّ الْمَبْرُوْرُ؟ قَالَ: ((إِطْعَامُ الْطَّعَامِ وَإِفْشَائُ السَّلَامِ)) (مسند احمد: ۱۴۵۳۶)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حج مبرور کی جزا نہیں ہے، مگر جنت۔ صحابہ نے پوچھا: اللہ کے نبی! حج مبرور کسے کہتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کے دوران لوگوں کو کھانا کھلایا جائے اور سلام عام کیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4060

۔ (۴۰۶۰) عَنْ أَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَیُحَجَّنَّ الْبَیْتُ وَلَیُعْتَمَرَنَّ بَعْدَ یَأْجُوْجَ وَمَا جُوْجَ۔)) (مسند احمد: ۱۱۲۳۷)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یاجوج اور ماجوج کے خروج کے بعد بھی بیت اللہ کا حج و عمرہ کیا جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4061

۔ (۴۰۶۱)عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((النَّفَقَۃُ فِیْ الْحَجِّ کَالنَّفَقَۃِ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ بِسَبْعِمِائَۃِ ضِعْفٍ۔)) (مسند احمد: ۲۳۳۸۸)
۔ سیدنا بریدہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حج کے دوران خرچ کرنا، اللہ تعالی کی راہ یعنی جہاد میں خرچ کرنے کی طرح سات سو گنا تک بڑھ جاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4062

۔ (۴۰۶۲) عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْحَجُّ جِہَادُ کُلِّ ضَعِیْفٍ۔)) (مسند احمد: ۲۷۲۰۹)
۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حج، ہر کمزور آدمی کا جہاد ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4063

۔ (۴۰۶۳) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیْمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((إِنْ کَانَ قَالَہُ جِہَادُ الْکَبِیْرِ وَالضَّعِیْفِ وَالْمَرْأَۃِ الْحَجُّ وَالْعُمْرَۃُ۔)) (مسند احمد: ۹۴۴۰)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بوڑھے، کمزور اور عورت کا جہاد حج اور عمرہ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4064

۔ (۴۰۶۴) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ ہٰذِہٖالْآیَۃُ {وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتطَاعَ إِلَیْہِ سَبِیْلًا} قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَفِی کُلِّ عَامٍ؟ فَسَکَتَ، فَقَالُوْا: ((أَفِیْ کُلِّ عَامٍ؟ فَسَکَتَ، قَالَ: ثُمَّ قَالُوْا: أَفِیْ کُلِّ عَامٍ؟ فَقَالَ: ((لاَ، وَلَوْ قُلْتُ نَعَمْ لَوَجَبَتْ۔)) فَأَنْزَلَ اللّٰہُ تَعَالیٰ: {یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَا تَسْأَلُوْا عَنْ أَشْیَائَ إِنْ تُبْدَ لَکُمْ تَسُؤْکُمْ…} اِلٰی آخِرِ الْآیَۃِ۔ (مسند احمد: ۹۰۵)
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: {وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتطَاعَ إِلَیْہِ سَبِیْلًا} (سورۂ آل عمران: ۹۷) یعنی: جو شخص بیت اللہ تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہو اس پر بیت اللہ کا حج لازم ہے۔ تو صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا ہر سال حج فرض ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش رہے۔ انہوں نے پھر کہا: کیا ہر سال یہ فرض ہو گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش رہے۔ انھوں نے تیسری مرتبہ کہا: کیا ہر سال یہ عبادت فرض ہو گی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، اور اگر میں ہاں کہہ دیتا تو تم پر ہر سال حج کرنا فرض ہو جاتا ۔پھر اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی: {یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَا تَسْأَلُوْا عَنْ أَشْیَائَ إِنْ تُبْدَ لَکُمْ تَسُؤْکُمْ}(سورۂ مائدۃ: ۱۰۱) یعنی: ایمان والو! تم ایسی باتوں کے متعلق مت پوچھا کرو کہ اگر وہ تمہارے سامنے بیان کر دی جائیں تو تمہیں ناگوار گزرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4065

۔ (۴۰۶۵) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: خَطَبنَاَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ کُتِبَ عَلَیْکُمْ الْحَجُّ۔)) قَالَ: فَقَامَ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ فَقَالَ: فِیْ کُلِّ عَامٍ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!؟ قَالَ: ((لَوْ قُلْتُہَا لَوَجَبَتْ، وَلَوْ وَجَبَتْ لَمْ تَعْمَلُوْا بِہَا أَوْ لَمْ تَسْتَطِیْعُوْا أَنْ تَعْمَلُوْا بِہَا، فَمَنْ زَادَ،فَہُوَ تَطَوُّعٌ۔)) (مسند احمد: ۲۳۰۴)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم سے خطاب کیا اور فرمایا: لوگو! تم پر حج فرض کر دیا گیا ہے۔ سیدنا اقرع بن حابس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اٹھے اور انہوں نے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول! کیا حج ہر سال فرض ہو گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر میں ہاں کہہ دیتاتویہ ہر سال ہی واجب ہوجاتا اور اگر حج ہر سال فرض کر دیا گیا تو تم اس پر عمل نہیں کرو گے، یا اس پر عمل کرنے کی تم میں طاقت ہی نہیں ہو گی، ہاں جو آدمی ایک سے زائد مرتبہ حج کرے گا تو یہ نفلی عبادت ہو گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4066

۔ (۴۰۶۶) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) أَنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ سَأَلَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : اَلْحَجُّ کُلَّ عَامٍ؟ فَقَالَ: ((لَا، بَلْ حَجَّۃٌ، فَمَنْ حَجَّ بَعْدَ ذٰلِکَ فَہُوَ تَطَوُّعٌ، وَلَوْ قُلْتُ نَعَمْ لَوَجَبَتْ، وَلَوْ وَجَبَتْ لَمْ تَسْمَعُوْا وَلَمْ تُطِیْعُوْا۔)) (مسند احمد: ۳۵۱۰)
۔ (دوسری سند) سیدنا اقرع بن حابس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا: آیا حج ہر سال فرض ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ یہ ایک بار فرض ہے، البتہ جو شخص اس کے بعد مزید حج کرے گا تو وہ نفل ہو گا اور اگر میں تیرے سوال کے جواب میں ہاں کہہ دیتا تو حج ہر سال فرض ہو جاتا اور اگر یہ ہر سال فرض کر دیا گیا تو تم نہ یہ حکم قبول کرو گے اور نہ اس پر عمل کرو گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4067

۔ (۴۰۶۷) عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ، اَوْ أَحَدِہِمَا عَنِ الْآخَرِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ أَرَادَ الْحَجَّ فَلْیَتَعَجَّلْ، فَإِنَّہُ قَدْ یَمْرَضُ الْمَرِیْضُ وَتَضِلُّ الضَّالَّۃُ وَتَعْرِضُ الْحَاجَۃُ۔)) (مسند احمد: ۱۸۳۴)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس، سیدنا فضل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت کرتے ہیںیا (راوی کو شک ہے) ان میں سے کوئی ایک دوسرے سے روایت کرتا ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی حج کرنا چاہتا ہو وہ جلدی کرے،کیونکہ وہ بیمار ہو سکتا ہے ، سواری گم ہو سکتی ہے یا کوئی اور مجبوری پیش آ سکتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4068

۔ (۴۰۶۸) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ حَجَّۃٌ، وَلَوْ قُلْتُ کُلَّ عَامٍ لَکَانَ)) (مسند احمد: ۲۶۶۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک دفعہ حج کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے اور اگر میں کہہ دیتا کہ یہ ہر سال فرض ہے تو یہ ہو جاتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4069

۔ (۴۰۶۹) عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لِنِسَائِہِ عَامَ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ: ((ہٰذِہِ الْحَجَّۃُ ثُمَّ، (وَفِیْ لَفْظٍ: إِنَّمَا ہٰذِہِ الْحَجَّۃُ، ثُمَّ الْزَمْنَ) ظُہُوْرَ الْحُصْرِ۔)) قَالَ: فَکُنَّ کُلُّہُنَّ یَحْجُجْنَ إِلَّا زَیْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ وَسَوْدَۃَ بِنْتَ زَمْعَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ، وَکَانَتَا تَقُوْلَانِ: وَاللّٰہِ! لَا تُحَرِّکُنَّا دَابَّۃٌ بَعْدَ أَنْ سَمِعْنَا ذٰلِکَ مِنَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (وَفِیْ لَفْظٍ) بَعْدَ قَوْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((ہٰذِہِ ثُمَّ ظُہُوْرَ الْحُصْرِ۔)) (مسند احمد: ۹۷۶۴)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجۃ الوداع والے سال اپنی بیویوں سے فرمایا: یہ تمہارا حج ہو گیا ہے، آئندہ تم (اپنے گھروں میں ہی)اپنی چٹائیوں پر بیٹھ جانا۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد ساری امہات المومنین حج کے لئے جایا کرتی تھیں ،ماسوائے سیدہ زینب بنت جحش اور سیدہ سودہ بنت زمعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے، یہ کہا کرتی تھیں: اللہ کی قسم! ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اس ارشاد یہ حج ہے‘ پھر (گھروں میں) اپنی چٹائیوں پر بیٹھ جانا ہے۔ کے بعد (حج کے لئے) سواری پر سوار نہیں ہوں گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4070

۔ (۴۰۷۰) عَنْ وَاقِدِ بْنِ أَبِیْ وَاقِدٍ اللَّیْثِیِّ عَنْ أَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لِنِسَائِہِ فِیْ حَجَّتِہِ: ((ہٰذِہِ ثُمَّ ظُہُوْرَ الْحُصْرِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۲۵۰)
۔ سیدنا ابو واقدلیثی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے حج کے موقع پر اپنی بیویوں سے فرمایا تھاکہ یہ حج ہو گیا ہے‘ اس کے بعد (گھروں میں) اپنی چٹائیوں پر (بیٹھ جانا ہے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4071

۔ (۴۰۷۱) عَنْ عَائِشَۃَ بِنْتِ طَلْحَۃَ أَنَّ عَائِشَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِیْنَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: قُلْتُ لِلنَّبِیِّ: أَلَا نُجَاہِدُ مَعَکَ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَکِ أَحْسَنُ الْجَہَادِ وَأَجْمَلُہُ، الْحَجُّ حَجٌّ مَبْرُوْرٌ۔)) فَقَالَتْ عَائِشَۃُ: فَلَا أَدَعُ الْحَجَّ أَبَدًا بَعْدَ أَنْ سَمِعْتُ ہٰذَا مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۲۵۰۰۲)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: کیا ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جہاد کے لئے نہیں جا سکتیں؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے لئے ایک انتہائی حسین و جمیل جہاد ہے اور وہ ہے حج مبرور۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتی ہیں: یہ حدیث سننے کے بعد میں کبھی بھی حج نہیں چھوڑوں گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4072

۔ (۴۰۷۲) عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حِطَّانَ السَّدُوْسِیِّ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّہَا سَأَلَتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَعَلَی النِّسَائِ جِہَادٌ۔ قَالَ: ((اَلْحَجُّ وَالْعُمْرَۃُ ہُوَ جِہَادُ النِّسَائِ۔)) (مسند احمد: ۲۴۹۶۷)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کرتے ہوئے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا عورتوں پر بھی جہاد فرض ہے؟ آپ نے فرمایا: حج اور عمرہ عورتوں کا جہاد ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4073

۔ (۴۰۷۳) عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: أَتَتِ امْرَاَۃٌ مِنْ خَثْعَمَ، فَقَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ أَبِیْ أَدْرَکَتْہُ فَرِیْضَۃُ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ فِیْ الْحَجِّ وَہُوَ شَیْخٌ کَبِیْرٌ لَا یَسْتَطِیْعُ أَنْ یَثْبُتَ عَلَی دَابَّتِہِ، قَالَ: ((فَحُجِّیْ عَنْ أَبِیْکِ۔)) (مسند احمد: ۱۸۱۸)
۔ سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ خثعم قبیلہ کی ایک خاتون نے آ کر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالی کے فریضۂ حج نے میرے باپ کو پا لیا ہے، لیکن صورتحال یہ ہے کہ وہ عمر رسیدہ ہونے کی وجہ سے سواری پر بیٹھنے کی سکت بھی نہیں رکھتے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تم خود اپنے والد کی طرف سے حج کر لو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4074

۔ (۴۰۷۴) عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ أَوْ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلًا سَأَل َالنَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ أَبِیْ أَدْرَکَہُ الإِسْلَامُ وَہُوَ شَیْخٌ کَبِیْرٌ لَا یَثْبُتُ عَلَی رَاحِلَتِہِ أَفَأَحُجُّ عَنْہُ؟ قَالَ: ((أَرَأَیْتَ لَوْ کَانَ عَلَیہِ دَیْنٌ فَقَضَیْتَہُ عَنْہُ أَکَانَ یُجْزِیْہِ؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((فَاحْجُجْ عَنْ أَبِیْکَ۔)) (مسند احمد: ۱۸۱۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یا سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! میرا والد مسلمان ہے، لیکن اب وہ اس قدر عمر رسیدہ ہو چکا ہے کہ سواری پر بھی بیٹھ نہیں سکتا، تو کیا میں اس کی طرف سے حج کر سکتاہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس بارے میں تمہارا کیا خیال ہے اگر اس کے ذمہ قرض ہوتا اور تم اس کی طرف سے ادا کرتے، تو کیا اس کی طرف سے ادا ہو جاتا؟ اس نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تم اپنے والد کی طرف سے حج کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4075

۔ (۴۰۷۵)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانِ) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ قَالَ: کُنْتُ رَدِیْفَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَأَلَہُ رَجُلٌ فَقَالَ: إِنَّ أَبِیْ أَوْ أُمِّی شَیْخٌ کَبِیْرٌ لَا یَسْتَطِیْعُ الْحَجَّ، فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۱۸۱۳)
۔ (دوسری سند) سیدنافضل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے سواری پر سوار تھا کہ ایک آدمی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کرتے ہوئے کہا: میرا والد یا والدہ اس قدر بوڑھے ہیں کہ وہ حج کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے،… ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4076

۔ (۴۰۷۶) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الزُّبَیْرِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: جَائَ رَجُلٌ مِنْ خَثْعَمَ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: إِنَّ أَبِیْ أَدْرَکَہُ الْإِسْلَامُ وَہُوَ شَیْخٌ کَبِیْرٌ لَا یَسْتَطِیْعُ رُکُوْبَ الرَّحْلِ وَالْحَجُّ مَکْتُوْبٌ عَلَیْہِ، اَفَأَحُجُّ عَنْہُ؟ قَالَ: ((أَنْتَ أَکْبَرُ وَلَدِہِ؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((أَرَأَیْتَ لَوْ کَانَ عَلٰی أَبِیْکَ دَیْنٌ فَقَضَیْتَہُ عَنْہُ أَکَانَ ذٰلِکَ یُجْزِیئُ عَنْہُ؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((فَاحْجُجْ عَنْہُ۔)) (مسند احمد: ۱۶۲۲۴)
۔ سیدناعبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ خثعم قبیلے کا ایک آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: میرا والد مسلمان ہے،لیکن وہ اس قدر بوڑھا ہو چکا ہے کہ سواری پر سوار ہونے کی طاقت بھی نہیں رکھتا، جبکہ اس پر حج بھی فرض ہو چکا ہے، تو آیا میں اس کی طرف سے حج کر سکتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم اس کے سب سے بڑے بیٹے ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اچھا بتلائو اگر تمہارے والد کے ذمہ قرض ہوتا اور تم اس کی طرف سے ادا کرتے ،تو کیا وہ اس کی طرف سے ادا ہو جاتا؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھرتم اس کی طرف سے حج کرو ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4077

۔ (۴۰۷۷) وَعَنْ سَوْدَۃَ بِنْتِ زَمْعَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَحْوُہُ وَفِیْ آخِرِہِ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَاللّٰہُ أَرْحَمُ، حُجَّ عَنْ أَبِیْکَ۔)) (مسند احمد: ۲۷۹۶۲)
۔ سیدہ سودہ بنت زمعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے، البتہ اس کے آخری الفاظ یہ ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پس اللہ تعالی بڑا مہربان ہے، تم اپنے والد کی طرف سے حج کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4078

۔ (۴۰۷۸) عَنْ بُرَیْدَۃَ الْأَسْلَمِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌أَنَّ امْرَأَۃً أَتَتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَتْ: أِنَّ أُمِّی قَدْ مَاتَتْ وَلَمْ یَحُجَّ فَیُجْزِئُھَا أَنْ أَحُجَّ عَنْھَا؟ قَالَ: ((نَعَمْ۔)) قَالَتْ: فَإِنَّ أُمِّی کَانَ عَلَیْہَا صَوْمُ شَہْرٍ فَیُجْزِئُہَا أَنْ أَصُوْمَ عَنْہَا؟ قَالَ: ((نَعَمْ۔)) (مسند احمد: ۲۳۳۴۴)
۔ سیدنا بریدہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک خاتون نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور کہا: میری والدہ حج کئے بغیر فوت ہو گئی ہے، تو کیا میں اس کی طرف سے حج کر سکتی ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ اس عورت نے مزید پوچھا: میری والدہ کے ذمہ ایک ماہ کے روزے بھی تھے ،تو کیا میں اس کی طرف سے روزے رکھ سکتی ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4079

۔ (۴۰۷۹) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالرَّوْحَائِ، فَلَقِیَ رَکْبًا فَسَلَّمَ عَلَیْہِمْ فَقَالَ: ((مَنِ الْقَوْمُ؟)) قَالُوْا: اَلْمُسْلِمُوْنَ، قَالُوْا: فَمَنْ أَنْتُمْ؟ قَالَ: ((رَسُوْلُ اللّٰہِ۔)) فَفَزِعَتِ امْرَأَۃٌ، فَأَخَذَتْ بِعَضُدِ صَبِیٍّ فَأَخْرَجَتْہُ مِنْ مِحَفَّتِہَا، فَقَالَتْ: یاَ رَسُوْلَ اللّٰہِ! ہَلْ لِہٰذَا حَجٌّ؟ قَالَ: ((نَعَمْ وَلَکِ أَجْرٌ۔)) (مسند احمد: ۱۸۹۸)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (مکہ سے مدینہ کی طرف واپسی کے دوران) روحاء کے مقام پر تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ایک قافلے سے ملاقات ہو گئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں سلام کہا اور پوچھا: تم کون لوگ ہو؟ انہوں نے کہا: جی ہم مسلمان ہیں ، پھر انہوں نے پوچھا: اور آپ کون ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں اللہ کا رسول ہوں۔ یہ سن کر ایک خاتون نے گھبراہٹ کے عالَم میں اپنے بچے کو بازو سے پکڑا اور اس کو پالکی سے نکالا اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا اس کا بھی حج ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں اوراجر تیرے لیے ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4080

۔ (۴۰۸۰) عَنْ جَابِرِ (بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ) قَالَ: حَجَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَمَعَنَا النِّسَائُ وَالصِّبْیَانُ وَرَمَیْنَا عَنْہُمْ۔ (مسند احمد: ۱۴۴۲۳)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج کیا، ہمارے ساتھ خواتین اور بچے بھی تھے اور ہم نے ان کی طرف سے کنکریاں ماری تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4081

۔ (۴۰۸۱)عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیْدَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: حُجَّ بِیْ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ وَأَنَا ابْنُ سَبْعِ سِنِیْنَ۔ (مسند احمد: ۱۵۸۰۹)
۔ سیدنا سائب بن یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: مجھے بھی حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج کرایا گیا تھا جبکہ میری عمر سات برس تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4082

۔ (۴۰۸۲)حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِیْ ثَنَا یَحْیٰی عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَنَا عَطَائٌ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِاِمْرَأَۃٍ مِنَ الْأَنْصَارِ سَمَّاہَا ابْنُ عَبَّاسٍ فَنَسِیْتُ اسْمَہَا،: ((مَا مَنَعَکِ أَنْ تَحُجِّیْ مَعَنَا الْعَامَ۔)) قَالَتْ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! إِنَّمَا کَانَ لَنَا نَاضِحَانِ، فَرَکِبَ أَبُوْ فُلَانٍ وَابْنُہُ لِزَوْجِہَا وَابْنِہَا، نَاضِحًا وَتَرَکَ نَاضِحًا نَنْضَحُ عَلَیْہِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَإِذَا کَانَ رَمَضَانُ فَاعْتَمِرِیْ فِیْہِ، فَإِنَّ عُمْرَۃً فِیْہِ تَعْدِلُ حَجَّۃً۔)) (مسند احمد: ۲۰۲۵)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک انصاری عورت، جس کا انھوں نے نام بھی لیا تھا لیکن مجھے بھول گیا، سے فرمایا: کیا بات ہے کہ تم ہمارے ساتھ اس سال حج کے لیے نہیں جا رہیں؟ اس نے عرض کیا: اللہ کے نبی کریم! ہمارے پاس دو اونٹنیاں تھیں، میرا شوہر اور بیٹا ایک اونٹنی لے کر سفر پر روانہ ہو رہے ہیں اور ایک اونٹنی پیچھے چھوڑ رہے ہیں،اس پر ہم پانی لاتے ہیں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چلو جب ماہِ رمضان آئے تو عمرہ کر لینا، کیونکہ اس ماہ میں کیا گیا عمرہ، حج کے برابر ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4083

۔ (۴۰۸۳) عَنْ مَعْقِلِ بْنِ أُمِّ مَعْقِلٍ عَنْ أُمِّ مَعْقِلٍ الْأَسَدِیَّۃِ قَالَ: أَرَادَتْ أُمِّیَ الْحَجَّ وَکَانَ جَمَلُہَا أَعْجَفَ، فَذکَرَتْ ذٰلِکَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقَالَ: ((اِعْتَمِرِیْ فِیْ رَمَضَانَ، فَإِنَّ عُمْرَۃً فِی رَمَضَانَ کَحَجَّۃٍ۔)) (مسند احمد: ۲۷۶۴۷)
۔ معقل کہتے ہیں: میری ماں سیدنا ام معقل اسدیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے حج کا ارادہ کیا، لیکن ان کا اونٹ لاغر تھا، جب انہوں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس چیز کا ذکر کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ماہِ رمضان میں عمرہ کر لینا، کیونکہ ماہِ رمضان میں ادا کیا گیا عمرہ ، حج کی مانند ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4084

۔ (۴۰۸۴)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ أَبِیْ سَلْمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ عَنْ أُمِّ مَعْقِلٍ الأَسَدِیَّۃِ أَنَّہَا قَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّی أُرِیْدُ الْحَجَّ وَجَمَلِی أَعْجَفُ فَمَا تَأْمُرُنْیِ؟ قَالَ: ((اِعْتَمِرِی فِی رَمَضَانَ ‘ فَإِنَّ عُمْرَۃً فِی رَمَضَانَ تَعْدِلُ حَجَّۃً)) (مسند احمد: ۲۷۸۲۸)
۔ (دوسری سند) سیدہ ام معقل اسدیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں حج کرنا چاہتی ہوں ،لیکن میرا اونٹ کمزور ہے، اب آپ مجھے کیا حکم دیں گے؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ماہِ رمضان میں عمرہ کر لینا، کیونکہ ماہِ رمضان میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4085

۔ (۴۰۸۵) عَنْ أَبِی بَکْرٍ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ عَنِ امْرَأَۃٍ مِنْ بَنِی أَسَدِ بْنِ خُزَیْمَۃَیُقَالُ لَہُ أُمُّ مَعْقِلٍ قَالَتْ: أَرَدْتُّ الْحَجَّ فَضَلَّ بَعِیْرِی، فَسَأَلْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((اِعْتَمِرِیْ فِیْ شَہْرِ رَمَضَانَ، فَإِنَّ عُمْرَۃً فِی شَہْرِ رَمَضَانَ تَعْدِلُ حَجَّۃً۔)) (مسند احمد: ۲۷۸۳۱)
۔ بنو اسد بن خزیمہ کی ایک خاتون سیدہ ام معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے حج کرنے کا ارادہ کیا، لیکن میرا اونٹ گم ہو گیا، جب میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کے بارے میں سوال کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ماہِ رمضان میں عمرہ کر لینا، کیونکہ اس مہینے میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4086

۔ (۴۰۸۶) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) قَالَ: کُنْتُ فِیْمَنْ رَکِبَ مَعَ مَرْوَانَ حِیْنَ رَکِبَ إِلٰی أُمِّ مَعْقِلٍ، قَالَ: وَکُنْتُ فِیْمَنْ دَخَلَ عَلَیْہَا مِنَ النَّاسِ مَعَہٗوَسَمِعْتُھَاحِیْنَ حَدَّثَتْ ھٰذَا الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۲۷۸۳۲)
۔ (دوسری سند) ابوبکر بن عبد الرحمن کہتے ہیں: جب مروان، سیدہ ام معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی طرف گئے تو میں بھی قافلہ میں شامل تھا اور جو لوگ سیدہ ام معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے ہاں حاضر ہوئے ان میں میں بھی تھا، پھر انھوں نے یہ حدیث بیان کی، جو میں نے خود ان سے سنی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4087

۔ (۴۰۸۷)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) قَالَ: أَرْسَلَ مَرْوَانُ إِلٰی أُمِّ مَعْقِلٍ الأَسَدِیَّۃِیَسْأَلُہَا عَنْ ہٰذَا الْحَدَیْثِ فَحَدَّثَتْہُ أَنَّ زَوْجَہَا جَعَلَ بَکْرًا لَہَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَأَنَّہَا أَرَادَتِ الْعُمْرَۃَ، فَسَأَلَتْ زَوْجَہَا الْبَکْرَ فَأَبٰی، فَأَتَتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَرَتْ ذَالِکَ لَہُ فَاَمَرَہُ أَنْ یُعْطِیَہَا، وَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْحَجُّ وَالْعُمْرَۃُ مِنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ، وَقَالَ: عُمْرَۃٌ فِیْ رَمَضَانَ تَعْدِلُ حَجَّۃً أَوْ تُجْزِیئُ حَجَّۃً، وَقَالَ حَجَّاجٌ تَعْدِلُ بِحَجَّۃٍ أَوْتُجْزِیئُ بِحَجَّۃٍ۔)) (مسند احمد: ۲۷۸۲۹)
۔ (تیسری سند) ابوبکر بن عبد الرحمن کہتے ہیں کہ مروان نے سیدہ ام معقل اسدیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے یہ حدیث پوچھنے کے لیے پیغام بھیجا، انھوں نے یہ حدیثیوں بیان کی: میرے شوہر نے میرا ایک اونٹ اللہ کی راہ میں وقف کر دیا ، جب میں نے عمرہ کرنے کا ارادہ کیا تو اپنے شوہر سے اونٹ طلب کیا ، لیکن اس نے مجھے اونٹ دینے سے انکار کر دیا،میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور یہ ساری بات بتائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے شوہر کو حکم دیا کہ وہ مجھے میرا اونٹ دے دے۔ پھرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بھی فرمایا: حج اور عمرہ بھی اللہ کی راہ میں سے ہیں۔ نیز فرمایا: ماہِ رمضان میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہوتا ہے ۔ یایوں فرمایا کہ حج سے کفایت کرتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4088

۔ (۴۰۸۸) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ رَابِعٍ) قَالَ: أَخْبَرَنِیْ رَسُوْلُ مَرْوَانَ الَّذِیْ أُرْسِلَ إِلٰی أُمِّ مَعْقِلٍ قَالَ: قَالَتْ: جَائَ أَبُوْ مَعْقِلٍ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَاجًّا، فَلَمَّا قَدِمَ أَبُوْ مَعْقِلٍ قَالَ: قَالَتْ أُمُّ مَعْقِلٍ: قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ عَلَیَّ حَجَّۃً، وَأَنَّ عِنْدَکَ بَکْرًا فَأَعْطِنِیْ فَلِاَحُجَّ عَلَیْہِ، قَالَ: فَقَالَ لَہَا: إِنَّکَ قَدْ عَلِمْتِ أَنِّیْ قَدْ جَعَلْتُہُ فِیْ سَبِیْلِ للّٰہِ، قَالَتْ: فَأَعْطِنِیْ صِرَامَ نَخْلِکَ، قَالَ: قَدْ عَلِمْتِ أَنَّہُ قُوتُ أَہْلِی، قَالَتْ: فَإِنِّی مُکَلِّمَۃٌ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَذَاکِرَتُہُ لَہُ، قَالَ: فَانْطَلَقَا یَمْشِیَانِ حَتّٰی دَخَلَا عَلَیْہِ، قَالَ: فَقَالَتْ لَہُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ عَلَیَّ حَجَّۃً وَإِنَّ لِأَبِیْ مَعْقِلٍ بَکْرًا، قَالَ أَبُوْ مَعْقِلٍ: صَدَقَتْ جَعَلْتُہُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ، قَالَ: ((أَعْطِہَا فَلْتَحُجَّ فَإِنَّہُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ۔)) قَالَ فَلَمَّا أَعْطَاہَا الْبَکْرَ قَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّی امْرَأَۃٌ قَدْ کَبِرْتُ وَسَقِمْتُ فَہَلْ مِنْ عَمَلٍ یُجْزِیئُ عَنِّیَ مِنْ حَجَّتِی؟ قَالَ: فَقَالَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((عُمْرَۃٌ فِیْ رَمَضَانَ تُجْزِیئُ لِحَجَّتِکِ۔)) (مسند احمد: ۲۷۶۴۸)
۔ (چوتھی سند) ابوبکر بن عبد الرحمن کہتے ہیں: مروان نے جس قاصد کو سیدہ ام معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی طرف بھیجا تھا، اس نے مجھے بیان کیا کہ سیدہ ام معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: سیدنا ابو معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج کو جانے لگے، جب وہ گھر آئے تو میں نے کہا: آپ جانتے ہیں کہ مجھ پر بھی حج فرض ہے اور آپ کے پاس ایک اونٹ ہے، آپ وہ مجھے دے دیں تاکہ میں بھی حج کر سکوں۔انھوں نے کہا: تم جانتی ہو کہ میںاسے اللہ کی راہ میں وقف کر چکا ہوں، اس لیے وہ آپ کو نہیں دیا جا سکتا۔ سیدہ ام معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: تو پھر آپ نے جو کھجوریں چن لی ہیں، وہ مجھے دے دیں، انھوں نے کہا: تم جانتی ہو کہ وہ تو میرے اہل و عیال کی خوراک ہیں، سیدہ ام معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: تو پھر میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کا ذکر کرتی ہوں۔چنانچہ وہ دونوں چل پڑے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پہنچ گئے۔ سیدہ ام معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھ پر حج فرض ہے اور ابو معقل کے پاس ایک اونٹ بھی ہے۔ سیدنا ابو معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس کی بات درست ہے ،مگر میں تو اسے اللہ کی راہ میں وقف کر چکا ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم وہ اونٹ اسے دے دو، تاکہ یہ اس پر حج کر سکے، اور حج بھی اللہ تعالی کی راہ میں سے ہے۔ جب سیدنا ابو معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اسے اونٹ دے دیا تو وہ کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! میں اب کافی عمر رسیدہ ہو چکی ہوں اور بیمار بھی رہتی ہوں ،کیا کوئی عمل ایساہے جو میرے حج کا عوض بن سکے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ماہِ رمضان میں عمرہ کرنا حج سے کفایت کرے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4089

۔ (۴۰۸۹) عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ قَالَ: حَدَّثَنِی بَعْضُ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وغَزَوْنَا نَحْوَ فَارِسَ، فَقَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ بَاتَ فَوْقَ بَیْتٍ لَیْسَ لَہُ إِجَّارٌ، فَوَقَعَ فَمَاتَ بَرِئَتْ مِنْہُ الذِّمَّۃُ، وَمَنْ رَکِبَ الْبَحْرَ عِنْدَ ارْتِجَاجِہِ فَمَاتَ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْہُ الذِّمَّۃُ۔)) (مسند احمد: ۲۱۰۲۸)
۔ ابو عمران جونی کہتے ہیں: ہم فارس کی طرف جہاد کے لئے گئے ہوئے تھے، اس وقت ایک صحابی نے مجھے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ہے: جو آدمی ایسے چھت پر رات گزارے، جس پر کوئی پردہ یا رکاوٹ نہ ہو اور وہ گر کر مر جائے تو اس سے اللہ تعالی کی حفاظت اٹھ جاتی ہے، اسی طرح جو آدمی اس حال میں سمندری سفر کرے کہ وہ متلاطم خیز ہو اور پھر وہ مرجائے تو اس سے بھی اللہ کی حفاظت اٹھ جاتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4090

۔ (۴۰۹۰)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: کُنَّا بِفَارِسَ وَعَلَیْنَا اَمِیْرٌ،یُقَالُ لَہُ زُہَیْرُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ، فَقَالَ: حَدَّثَنِی رَجُلٌ أَنَّ نَبِیَّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ بَاتَ فَوْقَ إِجَّارٍ أَوْ فَوْقَ بَیْتٍ لَیْسَ حَوْلَہُ شَیْئٌیَرُدُّ رِجْلَہُ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْہُ الذِّمَّۃُ، وَمَنْ رَکِبَ الْبَحْرَ بَعْدَ مَا یَرْتَجُّ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْہُ الذِّمَّۃُ۔)) (مسند احمد: ۲۱۰۲۹)
۔ (دوسری سند) ابو عمران جونی کہتے ہیں: ہم فارس کے علاقے میں تھے ، زہیر بن عبد اللہ نامی ایک شخص ہمارا امیر تھا، اس نے کہاکہ ایک آدمی نے اسے بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی ایسی چھت کے پردے کے اوپر یا چھت پر رات گزارے، جس پر کوئی ایسا پردہ یا رکاوٹ نہ ہو جو اس کی ٹانگ کو روک سکے تو اللہ تعالی کی حفاظت اس سے اٹھ جاتی ہے، اسی طرح سمندر کے متلاطم ہونے کے بعد اس کا سفر کرے تو اس سے بھی اللہ تعالی کی حفاظت اٹھ جاتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4091

۔ (۴۰۹۱) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا تُسَافِرُ امْرَأَۃٌ إِلَّا وَمَعَہَا ذُوْمَحْرَمٍ، وَجَائَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنِّی اُکْتُتِبْتُ فِی غَزْوَۃِ کَذَا وَکَذَا وَامْرَأَتِیْ حَاجَّۃٌ، قَالَ: ((فَارْجِعْ فَحُجَّ مَعَہَا۔)) (مسند احمد: ۳۲۳۱)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی خاتون محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: فلاں غزوے میں میرا نام لکھا گیاہے ،جبکہ میری اہلیہ حج کے لئے جانا چاہتی ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو لوٹ جا اور اس کے ساتھ حج کر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4092

۔ (۴۰۹۲) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَا یَحِلُّ لَاِمْرَأَۃٍ تُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ تُسَافِرُ یَوْمًا وَلَیْلَۃً (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: تُسَافِرُ لَیْلَۃً، وَفِیْ رِوَایَۃٍ: ثَلَاثَۃَ أَیَّامٍ، وَفِیْ رِوَایَۃٍ: یَوْمًا تَامًا) إِلَّا مَعَ ذِیْ مَحْرَمٍ مِنْ أَہْلِہَا۔)) (مسند احمد: ۷۲۲۱)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو عورت اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہے، اس کے لئے حلال نہیں کہ وہ ایک دن رات کا سفر محرم کے بغیر کرے۔ ایک روایت میں صرف ایک رات کا ، ایک روایت میں تین دنوں کا اور ایک روایت میں ایک مکمل دن کے سفر کا ذکر ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4093

۔ (۴۰۹۳) عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ کَانَ یَقُوْلُ: ((لَا صَرُوْرَۃَ فِیْ الْإِسْلَامِ۔)) (مسند احمد: ۲۸۴۴)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسلام میں حج چھوڑنا نہیں ہے۔

Icon this is notification panel