93 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3809

۔ (۳۸۰۹) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنِ الْوِصَالِ فِی الصِّیَامِ، فَقِیْلَ لَہُ: إِنَّکَ تَفْعَلُہُ، فَقَالَ: ((إِنِّی لَسْتُ کَاَحَدِکُمْ إِنِّی اَظَلُّ، یُطْعِمُنِی رَبِّی وَیَسْقِیْنِیْ۔)) (مسند احمد: ۴۷۵۲)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وصال سے منع فرمایا تو کسی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کہا: آپ خود تو وصال کرتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہاری مانند نہیں ہوں، میری صورتحال تو یہ ہے کہ میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3810

۔ (۳۸۱۰) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاصَلَ فِی رَمَضَانَ فَوَاصَلَ النَّاسُ فَنَھَاہُمْ، فَقِیْلَ لَہُ: إِنَّکَ تُوَاصِلُ، قَالَ: ((إِنِّی لَسْتُ مِثْلَکُمْ إِنِّی اُطْعَمُ وَاُسْقٰی۔)) (مسند احمد: ۵۷۹۵)
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ماہِ رمضان میں وصال کیا، سو لوگوں نے بھی وصال شروع کر دیا، لیکن جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں منع فرمایا تو کسی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خود تو وصال کرتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تم جیسا نہیں ہوں، مجھے تو کھلایا پلایا بھی جاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3811

۔ (۳۸۱۱) عَنْ مُعَاذَۃَ، قَالَتْ: سَاَلَتِ امْرَاَۃٌ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا وَاَنَا شَاہِدَۃٌ عَنْ وَصْلِ صِیَامِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَتْ لَہَا: اَتَعْمَلِیْنَ کَعَمَلِہِ؟ فَإِنَّہُ قَدْ کَانَ غَفَرَ اللّٰہُ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ وَمَا تَاَخَّرَ، وَکَانَ عَمَلُہُ نَافِلَۃً لَہُ۔ (مسند احمد: ۲۶۶۵۴)
۔ سیدہ معاذہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: ایک عورت نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بلا افطار کے تسلسل کے ساتھ روزے رکھنے کے بارے میں دریافت کیا، میں بھی وہاں موجود تھی، تو سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: کیا تم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرح کا عمل کر لو گی؟ اللہ تعالیٰ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے تو اگلے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیئے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا عمل تو نفلی ہوتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3812

۔ (۳۸۱۲) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُواصِلُ مِنَ السَّحَرِ إِلَی السَّحَرِ۔ (مسند احمد: ۱۱۹۵)
۔ سیدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک سحری سے دوسری سحری تک وصال کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3813

۔ (۳۸۱۳) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الْوِصَالِ فِی الصِّیَامِ۔ (مسند احمد: ۲۵۱۳۱)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وصال سے منع فرمایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3814

۔ (۳۸۱۴) عَنْ لَیْلٰی اِمْرَاَۃِ بَشِیْرٍ، قَالَتْ: اَرَدْتُّ اَنْ اَصُوْمَ یَوْمَیْنِ مُوَاصَلَۃً فَمَنَعَنِی بَشِیْرٌ وَقَالَ: إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْہُ، وَقَالَ: ((یَفْعَلُ ذَالِکَ النَّصَارٰی وَلٰکنْ صُوْمُوْا کَمَا اَمَرکُمُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ وَاَتِمُّوا الصِّیَامَ إِلَی الَّیْلِ، فَإِذَا کَانَ اللَّیْلُ فَاَفْطِرُوْا۔)) (مسند احمد: ۲۲۳۰۱)
۔ سیدہ لیلیٰ زوجہ بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں :میں نے دو دن کا بلا افطار متواتر روزہ رکھنا چاہا، لیکن میرے شوہر بشیر نے مجھے ایسا کرنے سے روک دیا اور کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع کر دیا ہے، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ہے: اس طرح تو عیسائی کرتے ہیں، تم اسی طرح روزے رکھا کرو، جیسے اللہ تعالیٰ نے تمہیں حکم دیا ہے، یعنی رات تک روزہ مکمل کیا کرو، جب رات ہو جائے تو افطاری کر لیا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3815

۔ (۳۸۱۵) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : (( لَاتُواصِلُوْا۔)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّکَ تُواصِلُ، إِنِّی لَسْتُ مِثْلَکُمْ، إِنِّیْ اَبِیْتُیُطْعِمُنِی رَبِّی وَیَسْقِیْیِ۔)) قَالَ: فَلَمْ یَنْتَہُوْا عَنِ الْوِصَالِ، فَوَاصَلَ بِہِمُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَیْنِ وَلَیْلَتَیِْنِ ثُمَّ رَاَوُا الْہِلَالَ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَوْ تَاَخَّرَ الْہِلَالُ لَزِدْتُّکُمْ۔)) کَالْمُنَکِّلِ بِہِمْ۔ (مسند احمد: ۷۷۷۳)
۔ سیدناسیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وصال نہ کرو۔ لیکن صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خود تو وصال کرتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہاری مانند نہیں ہوں،میں تو اس حال میں رات گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے۔ بہرحال لوگ تو وصال سے باز نہ آئے۔ (جس کا نتیجہیہ نکلا کہ) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے ساتھ مسلسل دو دنوں اور دو راتوں تک وصال کیا، اس کے بعد چاند نظر آگیا۔ پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر چاند نظر نہ آتا تو میں مزید وصال کرتا۔ دراصل آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کو ان کے لیے عبرتناک سزا بنا رہے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3816

۔ (۳۸۱۶) عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاصَلَ فِی رَمَضَانَ، فَوَاصَلَ نَاسٌ مِنْ اَصْحَابِہِ فَاُخْبِرَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَذَالِکَ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَوْ مُدَّ لِیَ الشَّہْرُ، لَوَاصَلْتُ وِصَالًا یَدَعُ الْمُتَعَمِّقُوْنَ تَعَمُّقَہُمْ، إِنِّی اَظَلُّ یُطْعِمُنِیْ رَبِّی وَیَسْقِیْنِی۔)) (مسند احمد: ۱۳۶۹۱)
۔ سیدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ماہ رمضان میں وصال کیا، پس صحابہ نے بھی ایسا کرنا شروع کر دیا، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس بات کا پتہ چلا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر مہینہ مزید لمبا ہوتا تو میں وصال کو مزید لمبا کرتا، تاکہ غلو کرنے والے متشدِّد لوگ اپنے غلو اور تشدّدسے باز آجاتے، میری صورتحال تو یہ ہے کہ مجھے میرا رب کھلاتا پلاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3817

۔ (۳۸۱۷) عَنْ عَبدِ اللّٰہِ بْنِ اَبِی مُوْسٰی، قَالَ: سَاَلْتُ عَائِشَۃَ اُمَّ الْمُؤْمِنِیْنَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا عَنِ الْوِصَالِ فَقَالَتْ: لَمَّا کَانَ یَوْمُ اَحُدٍ وَاصَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاَصْحَابُہٗ،فَشَقَّعَلَیْہِمْ، فَلَمَّا رَاَوُا الْہِلَالَ اَخْبَرُوْا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((لَوْ زَادَ لَزِدْتُّ۔)) فَقِیْلَ لَہُ: إِنَّکَ تَفْعَلُ ذَالِکَ اَوْ شَیْئًا نَحْوَہُ، قَالَ: ((إِنِّی لَسْتُ مِثْلَکُمْ، إِنِّی اَبِیْتُیُطْعِمُنِیْ رَبِّی وَیَسْقِیْنِیْ۔ (مسند احمد: ۲۵۴۵۸)
۔ عبداللہ بن ابی موسیٰ کہتے ہیں:میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے وصال کے بارے میں دریافت کیا، انہوں نے کہا: احد کے دنوں میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور صحابہ نے وصال کیا تھا،لیکن ان کو اس سے مشقت ہوئی،جب چاند نظر آیا تو تب صحابہ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس چیز کا ذکر کیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر مہینہ مزید لمبا ہوتا تو میں بھی وصال کو لمبا کر دیتا۔ کسی نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خود بھی وصال کرتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہاری مانند نہیں ہوں، میں تو اس حال میں رات گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3818

۔ (۳۸۱۸) عَنْ اَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّہُ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَاتُواصِلُوا، فَاَیُّکُمْ اَرَادَ اَنْ یُوَاصِلَ فَلْیُوَاصِلْ حَتَّی السَّحَرِ)) فَقَالُوْا: إِنَّکَ تُوَاصِلُ، قَالَ: ((إِنِّیْ لَسْتُ کَہَیْئَتِکُمْ، إِنِّیْ اَبِیْتُ، لِیْ مُطْعِمٌ یُطْعِمُنِی وَسَاقٍ یَسْقِیْنِیْ))(مسنداحمد:۱۱۰۷۰)
۔ سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم وصال نہ کرو اور جو آدمی ایسا کرنا ہی چاہے تو وہ سحری تک وصال کر لیا کرے۔ صحابہ نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خود تو وصال کر لیتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہاری مانند نہیں ہوں، میں تو اس حال میں رات گزارتا ہوں کہ مجھے ایک کھلانے والا کھلاتا ہے اور ایک پلانے والا پلاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3819

۔ (۳۸۱۹) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ اَعْرَابِیًّا جَائَ یَلْطِمُ وَجْہَہُ وَیَنْتِفُ شَعْرَہُ، وَیَقُوْلُ: مَا اُرَانِی إِلَّا قَدْ ہَلَکْتُ، فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((وَمَا اَھْلَکَکَ؟)) قَالَ: اَصَبْتُ اَہْلِی فِی رَمَضَانَ، قَالَ: ((اَتَسْتَطِیْعُ اَنْ تُعْتِقَ رَقَبَۃً؟)) قَالَ: لَا، قَالَ: ((اَتَسْتَطِیْعُ اَنْ تَصُوْمَ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ؟)) قَالَ: لاَ، قَالَ: ((اَتَسْتَطِیْعُ اَنْ تُطْعِمَ سِتِّیْنَ مِسْکِیْنًا؟)) قَالَ: لاَ، وَذَکَرَ الْحَاجَۃَ، قَالَ: فَاُتِیَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِزِنْبِیْلٍ، وَہُوَ الْمِکْتَلُ فِیْہِ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا اَحْسَبُہُ تَمْرًا، قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰیآلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ: ((اَیْنَ الرَّجُلُ؟)) قَالَ: ((اَطْعِمْ ہٰذَا۔)) قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَابَیْنَ لَا بَتَیْہَا اَحَدٌ اَحْوَجُ مِنَّا اَہْلُ بَیْتٍ۔ قَالَ: فَضَحِکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی بَدَتْ اَنْیَابُہُ، قَالَ: ((اَطْعِمْ اَہْلَکَ۔)) (مسند احمد: ۱۰۶۹۹)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ چہر ے پر ہاتھ مارتے ہوئے اور بالوں کو نوچتے ہوئے ایک بدّو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور یہ کہنے لگا: میرا خیال تو یہی ہے کہ میں ہلاک ہو گیا ہوں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: کس چیز نے تجھے ہلاک کر دیا ہے؟ اس نے کہا: میں ماہِ رمضان میں (روزے کی حالت میں) اپنی بیوی سے ہم بستری کر بیٹھا ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم ایک گردن (غلام یا لونڈی) آزاد کرنے کی استطاعت رکھتے ہو؟ اس نے کہا: جی نہیں۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم دو ماہ مسلسل روزے رکھ سکتے ہو؟ اس نے کہا: جی نہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو؟ اس نے کہا: جی نہیں، پھر اس نے اپنے فقرو فاقہ کا بھی ذکر کیا،اتنے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں ایک ٹوکرا لایا گیا، جس میں پندرہ صاع کھجور تھی۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: وہ آدمی کہاں ہے؟ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کھجوریں (مسکینوں کو) کھلا دو۔ آگے سے اس نے کہا:اے اللہ کے رسول! مدینہ کے دو حرّوں (سیاہ پتھروں والے میدان) کے درمیان کوئی بھی گھر والے مجھ سے زیادہ محتاج نہیں ہیں۔ یہ بات سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قدر ہنسے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی داڑھیں دکھائی دینے لگیں اور پھر فرمایا: تو پھر اپنے اہل خانہ کو کھلا دو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3820

۔ (۳۸۲۰) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): قَالَ: بَیْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا جَائَ رَجُلٌ یَنْتِفُ شَعْرَہُ وَیَدْعُو وَیْلَہُ، فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : (( مَالَکَ؟)) قَالَ: قَدْ وَقَعَ عَلَی امْرَاَتِہٖفِی رَمَضَانَ، قَالَ: ((اَعْتِقْ رَقَبَۃً۔)) قَالَ: لَااَجِدُہَا، قَالَ: ((صُمْ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعِیْنِ۔)) قَالَ: لَا اَسْتَطِیْعُ، قَالَ: ((اَطْعِمْ سِتِّیْنَ مِسْکِیْنًا۔)) قَالَ: لَا اَجِدُ، قَالَ: فَاُتِیَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِعَرَقٍ، فِیْہِ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، قَالَ: ((خُذْ ہٰذَا فَاَطْعِمْہُ عَنْکَ سِتِّیْنَ مِسْکِیْنًا۔)) قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا بَیْنَ لَابَتَیْہَا اَہْلُ بَیْتٍ اَفْقَرُ مِنَّا۔ قَالَ: ((کُلْہُ اَنْتَ وَعِیَالُکَ۔)) (مسند احمد: ۶۹۴۴)
۔ (دوسری سند) سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی اپنے بالوں کو نوچتا ہوا اور اپنی ہلاکت کی خبر دیتا ہوا آیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا: تجھے ہواکیا ہے؟ اس نے کہا: میں ماہِ رمضان میں(روزے کی حالت میں) اپنی بیوی سے ہم بستری کر بیٹھا ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک غلام یا لونڈی آزاد کرو۔ اس نے کہا: میں یہ نہیں کر سکتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر دو ماہ کے مسلسل روزے رکھو۔ اس نے کہا: مجھ میں اتنی طاقت بھی نہیں ہے۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر ساٹھ مساکین کو کھانا کھلائو۔ اس نے کہا: میں تو اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا۔ اتنے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں ایک ٹوکرا پیش کیا گیا، اس میں پندرہ صاع کھجور تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: یہ لے جاؤ اور ساٹھ مساکین کو کھلا دو۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! مدینہ منورہ کے ان دو حرّوں (سیاہ پتھروں والے میدان) میں کوئی بھی گھر والے مجھ سے زیادہ محتاج نہیں ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تم اور تمہارا اہل خانہ ہی کھا لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3821

۔ (۳۸۲۱) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) بِمِثلِہِ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَزَادَ بَدَنَۃً، وَقَالَ: عَمْرٌو فِیْ حَدِیْثِہٖ: وَاَمَرَہُ اَنْ یَصُوْمَیَوْمًا مَکَانَہُ۔ (مسند احمد: ۶۹۴۵)
۔ (تیسری سند) اسی طرح کی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں ایک اونٹ کا صدقہ کرنے کے حکم کا اضافہ ہے۔عمرو نے اپنی روایت میں کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے حکم دیا تھا کہ وہ اس کے عوض ایک روزہ بھی رکھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3822

۔ (۳۸۲۲) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ رَابِعٍ) بِنَحْوِ حَدِیْثِ ابْنِ اَبِیْ حَفْصَۃَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ وَفِیْہِ، فاُتِیَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِعَرَقٍ وَالْعَرَقُ الْمِکْتَلُ فِیْہِ تَمْرٌ، قَالَ: ((اِذْہَبْ فَتَصَدَّقْ بِہَا…)) الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۷۷۷۲)
۔ (چوتھی سند) اس میں ہے: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک ٹوکرا لایا گیا، اس میں کھجوریں تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جاؤ اور یہ صدقہ کر دو، …۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3823

۔ (۳۸۲۳) وَعَنْہُ اَیْضًا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَمَر رَجُلاً اَفْطَرَ فِی رَمَضَانَ اَنْ یُعْتِقَ رَقَبَۃً اَوْ یَصُوْمَ شَہْرِیْنِ اَوْ یُطْعِمَ سِتِّیْنَ مِسْکِیْنًا۔ (مسند احمد: ۷۶۷۸)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رمضان میں روزہ توڑ دیا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے حکم دیا کہ وہ ایک غلام یا لونڈی آزاد کرے یا دو ماہ کے روزے رکھے یا ساٹھ مساکین کو کھانا کھلائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3824

۔ (۳۸۲۴) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ اَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ الزُّبَیْرِ، حَدَّثَہُ اَنَّ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا حَدَّثَتْہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَیْنَا ہُوَ جَالِسٌ فِی ظِلِّ فَارِعِ اُجُمِ حَسَّانَ، جَائَ رَجُلٌ فَقَالَ: اِحْتَرَقْتُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((مَا شَأْنُکَ؟)) قَالَ: وَقَعْتُ عَلَی امْرَأَتِی وَاَنَا صَائِمٌ، قَالَ: وَذَاکَ فِی رَمَضَانَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِجْلِسْ۔)) فَجَلَسَ فِی نَاحِیَۃِ الْقَوْمِ فَاَتٰی رَجُلٌ بِحِمَارٍ عَلَیْہِ غِرَارَۃٌ، فِیْہَا تَمْرٌ۔ قَالَ: ہٰذِہِ صَدَقَتِیْیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : (( اَیْنَ الْمُحْتَرِقُ آنِفًا؟)) فَقَالَ: ہَا ہُوَ ذَا اَنَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((خُذْ ہٰذَا، فَتَصَدَّقْ بِہِ۔)) قَالَ: وَاَیْنَ الصَّدَقَۃُیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِلَّا عَلَیَّ وَلِی، فَوَالَّذِیْ بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا اَجِدُ اَنَا وَعِیَالِی شَیْئًا، قَالَ: ((فَخُذْہَا۔)) فَاَخَذَہَا۔ (مسند احمد: ۲۶۸۹۱)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا حسان بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے قلعہ کے سائے میں تشریف فرما تھے، ایک آدمی آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں تو جل گیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: بات کیا ہے؟ اس نے کہا: میں ماہ رمضان میں روزہ کی حالت میں اپنی بیوی سے ہم بستری کا ارتکاب کر بیٹھا ہوں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیٹھ جائو۔ وہ لوگوں کی ایک طرف بیٹھ گیا، اتنے میں ایک آدمی اپنے گدھا پر ایک بورا لاد کر لایا، اس میں کھجوریں تھیں اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ میری طرف سے صدقہ ہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ جلنے والا کہاں ہے، جو ابھی بات کر رہا تھا؟ وہ خود بولا: جی اے اللہ کے رسول! وہ یہ میں ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ لے جاؤ اور صدقہ کر دو۔ اس نے کہا: اللہ کے رسول! صدقہ کہاں ہو گا، مگر مجھ پر اور میرے لیے، اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے! میرے اور میرے گھر والوں کے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر اس کو لے جاؤ۔ پس وہ لے کر چلا گیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3825

۔ (۳۸۲۵) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: جَائَ حَمْزَۃُ (بْنُ عَمْرٍو) الاَسْلَمِیُّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّی رَجُلٌ اَسْرُدُ الصَّوْمَ، اَفَاَصُوْمُ فِی السَّفَرِ؟ قَالَتْ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : (( إِنْ شِئْتَ فَصُمْ وَإِنْ شِئْتَ فَاَفْطِرْ)) (مسند احمد: ۲۶۱۸۴)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتی ہیں کہ سیدنا حمزہ بن عمرو اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں لگاتار روزے رکھتا ہوں، آیا میں سفر میں روزہ رکھ لیا کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہو تو روزہ رکھ لو اور چاہو تو چھوڑ دو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3826

۔ (۳۸۲۶) عَنْ اَبِی الدَّرْدَائِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی سَفَرٍ، وَإِنَّ اَحَدَنَا لَیَضَعُیَدَہُ عَلٰی رَاْسِہِ مِنْ شِدَّۃِ الْحَرِّ وَمَا مِنَّا صَائِمٌ إِلَّا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَعَبْدُ اللّٰہِ بْنُ رَوَاحَۃَ۔ (مسند احمد: ۲۲۰۳۹)
۔ سیدناابو دردا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، اس قدر شدید گرمی تھی کہ ہم میں سے بعض اپنے سروں پر ہاتھ رکھتے تھے اوررسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور سیدنا عبداللہ بن رواحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے علاوہ ہم میں کوئی بھی روزے دار نہیں تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3827

۔ (۳۸۲۷) عَنْ سَلْمَۃَ بْنِ الْمَحَبَّقِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ: ((مَنْ کَانَتْ لَہُ حَمُوْلَۃٌ تَاْوِی إِلٰی شِبَعٍ فَلْیَصُمْ رَمَضَانَ حَیْثُ اَدْرَکَہُ۔)) (مسند احمد: ۱۶۰۰۷)
۔ سیدنا سلمہ بن محیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی کے پاس ایسی سواری ہو جو اسے کھانے کی جگہ تک پہنچا سکتی ہو تو رمضان جہاں بھی اسے پا لے، وہ روزہ رکھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3828

۔ (۳۸۲۸) عَنْ اَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کُنَّا نَغْزُوْ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَمِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ فَلَا یَجِدُ الصَّائِمُ عَلَی الْمُفْطِرِ وَلَا الْمُفْطِرُ عَلَی الصَّائِمِ، یُرَوْنَ اَنَّہُ یَعْنِیْ اَنَّہُ مَنْ وَجَدَ قُوَّۃً فَصَامَ فَإِنَّ ذَالِکَ حَسَنٌ، وَیَرَوْنَ اَنَّ مَنْ وَجَدَ ضَعْفًا فَاَفْطَرَ فَإِنَّ ذَالِکَ حَسَنٌ۔ (مسند احمد: ۱۱۰۹۹)
۔ سیدناابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ غزوہ کرتے تھے، ہم میں سے کوئی روزہ رکھ لیتا تھا اور کوئی نہیں رکھتا تھا، روزہ دار، روزہ نہ رکھنے والوں پر اور روزہ نہ رکھنے والے، روزہ دار پر کوئی ناراضگی کا اظہار نہیں کرتا تھا، ان کا یہ خیال تھا کہ جو شخص سفر میں روزہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہو اور وہ روزہ رکھ لے تو یہ اچھا ہے اور جو کمزوری محسوس کرتا ہو اور وہ روزہ نہ رکھے تو یہ اس کے لیے اچھا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3829

۔ (۳۸۲۹) عَنِ ابْنِ عَبَّاٍس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: لَا تَعِبْ عَلٰی مَنْ صَامَ فِی السَّفَرِ ولَا عَلٰی مَنْ اَفْطَرَ، قَدْ صَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی السَّفَرِ وَاَفْطَرَ۔ (مسند احمد: ۲۰۵۷)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: نہ تو سفر میں روزہ رکھنے والے پر کوئی عیب لگا اور نہ روزہ چھوڑنے والے پر، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سفر میں روزہ رکھا بھی ہے اور ترک بھی کیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3830

۔ (۳۸۳۰) عَنْ اَپِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَافَرْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلٰی مَکَّۃَ، وَنَحْنُ صِیَامٌ، قَالَ: فَنَزَلْنَا مَنْزِلاً، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : (( إِنَّکُمْ قَدْ دَنَوْتُمْ مِنْ عَدُوِّکُمْ وَالْفِطْرُ اَقْوٰی لَکُمْ، فَکَانَتْ رُخْصَۃً، فَمِنَّا مَنْ صَامَ وَمِنَّا مَنْ اَفْطَرَ، ثُمَّ نَزَلْنَا مَنْزِلًا آخَرَ، فَقَالَ: إِنَّکُمْ مُصَبِّحُوْا عَدُوِّکُمْ وَالْفِطْرُ اَقْوٰی لَکُمْ فَاَفْطِرُوْا، فَکَانَتْ عَزِیْمَۃً فَاَفْطَرْنَا، وَلَقَدْ رَاَیْتُنَا نَصُوْمُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعْدَ ذَالِکَ فِی السَّفَرِ۔ (مسند احمد: ۱۱۳۲۷)
۔ سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں مکہ مکرمہ کی طرف سفر کیا، جبکہ ہم روزہ کی حالت میں تھے، ہم نے ایک جگہ پڑاؤ ڈالا، وہاں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم دشمن کے قریب پہنچ چکے ہو، تمہارے لیے زیادہ طاقت روزہ نہ رکھنے میں ہے۔ چونکہ یہ رخصت تھی، اس لیے ہم میں سے بعض نے روزہ رکھا اور بعض نے نہ رکھا، اس کے بعد جب ہم نے ایک دوسرے مقام پر پڑاؤ ڈالا تو پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم صبح کو دشمنوں پر حملہ کرنے والے ہو اور تمہارے لیے زیادہ قوت روزہ نہ رکھنے میں ہے، لہذا تم روزہ نہ رکھو۔ یہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا لازمی حکم تھا اس لیے ہم سب نے روزہ رکھنا ترک کر دیا، بہرحال میں نے دیکھا کہ اس کے بعد بھی ہم صحابہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سفر میں روزہ رکھا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3831

۔ (۳۸۳۱) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): قَالَ: لَمَّا بَلَغَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ مَرَّ الظَّہْرَانِ آذَنَنا بِلِقَائِ الْعَدُوِّ، فَاَمَرَنَا بِالْفِطْرِ فَاَفْطَرْنَا اَجْمَعُوْنَ۔ (مسند احمد: ۱۱۲۶۲)
۔ (دوسری سند) سیدنا ابوسعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: فتح مکہ کے سال جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مرالظہران کے مقام پر پہنچے تو آپ نے ہمیں دشمن کے مقابلہ کی خبر دی اورروزہ ترک کرنے کا حکم دیا،پس ہم سب نے روزہ چھوڑ دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3832

۔ (۳۸۳۲) عَنْ اَبِیْ بَکْرٍ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَامَ فِی سَفَرٍ عَامَ الْفَتْحَ وَاَمَرَ اَصْحَابَہٗبِالإِفْطَارِ،وَقَالَ: ((إِنَّکُمْتَلْقَوْنَ عَدُوَّ کُمْ فََتَقَوَّوْا۔)) فَقِیْلَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَامُوْا لِصِیَامِکَ فَلَمَّا اَتَی الْکَدِیْدَ اَفْطَرَ، قَالَ الَّذِی حَدَّثَنِی فَلَقَدْ رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَصُبُّ الْمَائَ عَلٰی رَاْسِہٖمِنَالْحَرِّوَہُوَصَائِمٌ۔ (مسنداحمد: ۱۶۷۱۹)
۔ ایک صحابی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فتح مکہ والے سال دورانِ سفر روزہ رکھا،لیکن صحابہ کو روزہ نہ رکھنے کا حکم دیا اور فرمایا: تم دشمن سے مقابلہ کرنے والے ہو، لہذا (روزہ ترک کر کے) قوت حاصل کرو۔ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے روزہ رکھنے کی بنیاد پر لوگوں نے بھی روزہ رکھا ہوا ہے، پس جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کدید مقام پر پہنچے تو روزہ توڑ دیا۔ مجھے بیان کرنے والے نے یہ بھی کہا: میں نے دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گرمی کی وجہ سے اپنے سر پر پانی ڈالتے تھے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے کی حالت میں تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3833

۔ (۳۸۳۳) عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ فِی سَفَرٍ فِی رَمَضَانَ، فَاُتِیَ بِإِنَائٍ فَوَضَعَہُ عَلٰییَدِہ فَلَمَّا رَآہُ النَّاسُ اَفْطَرُوْا۔ (مسند احمد: ۱۲۲۹۴)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ماہِ رمضان میں سفر میں تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں ایک برتن پیش کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اپنے ہاتھ پر رکھا، جب لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا تو انہوں نے بھی روزہ توڑ دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3834

۔ (۳۸۳۴) عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی رَمَضَانَ، وَالْفَتْحُ فِی رَمَضَانَ فَاَفْطَرْنَا فِیْہَا۔ (مسند احمد: ۱۴۰)
۔ سیدناعمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ماہِ رمضان میں غزوہ کے لیے گئے، اور فتح مکہ بھی ماہ رمضان میں ہوئی تھی، بہرحال ہم نے ان دونوں غزووں میں روزہ نہیں رکھاتھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3835

۔ (۳۸۳۵) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی سَفَرٍ فَرَاٰی رَجُلاً قَدِ اجْتَمَعَ النَّاسُ عَلَیْہِ وَقَدْ ظُلِّلَ عَلَیْہِ، قَالُوْا: ہٰذَا رَجُلٌ صَائِمٌ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَیْسَ الْبِرُّ اَنْ تَصُوْمُوْا فِیالسَّفَرِ۔)) (مسند احمد: ۱۴۲۴۲)
۔ سیدناجابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سفر کے دوران ایک آدمی کو دیکھا کہ لوگ اس کے اردگرد جمع تھے، اس کے اوپر سایہ کیا گیا تھا اور لوگ بتا رہے تھے کہ یہ روزے دار آدمی ہے۔ تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ نیکی نہیں ہے کہ تم لوگ سفر میں روزہ رکھو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3836

۔ (۳۸۳۶) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ بِنَحْوِہِ وَزَادَ) فَدَعَاہُ فَاَمَرَہُ اَنْ یُفْطِرُ فَقَالَ: ((اَمَا یَکْفِیْکَ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ وَمَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی تَصُوْمَ۔)) (مسند احمد: ۱۴۵۶۲)
۔ (دوسری سند) یہی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں یہ الفاظ زائد ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس آدمی کو بلوایا،اسے روزہ افطار کرنے کا حکم دیا اور اس سے فرمایا: کیا تیرے لیے اتنا کافی نہیں ہے کہ تو اللہ کے رسول کے ساتھ اللہ کی راہ میں نکلا ہوا ہے کہ تو پھر روزہ بھی رکھ رہا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3837

۔ (۳۸۳۷) عَنْ کَعْبِ بْنِ عَاصِمٍ الْاَشْعَرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَکَانَ مِنْ اَصَحَابِ السَّقِیْفَۃِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَیْسَ مِنَ امْبِرِّ امْصِیَامُ فِی امْسَفَرِ)) (مسند احمد:۲۴۰۷۹)
۔ سیدناکعب بن عاصم اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو اصحابِ سقیفہ میں سے تھے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3838

۔ (۳۸۳۸) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَیْسَ مِنَ الْبِرِّ الصِّیَامُ فِی السَّفَرِ۔)) (مسند احمد: ۲۴۰۸۱)
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3839

۔ (۳۸۳۹) عَنْ اَبِی طُعْمَۃَ اَنَّہُ قَالَ: کُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ إِذْ جَائَ ہُ رَجُلٌ، فَقَالَ: یَا اَبَا عَبْدِ الرَّحْمٰنِ إِنِّی اَقْوٰی عَلَی الصِّیَامِ فِی السَّفْرِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ لَمْ یَقْبَلْرُخْصَۃَ اللّٰہِ کَانَ عَلَیْہِ مِنَ الإِثْمِ مِثْلُ جِبَالِ عَرَفَۃَ۔)) (مسند احمد: ۵۳۹۲)
۔ ابوطعمہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے پاس موجود تھا، ایک آدمی نے آکر کہا: اے ابوعبدالرحمن! میں سفر میں روزہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہوں( تو کیا میں روزہ رکھ لیا کروں)؟سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جو آدمی اللہ تعالیٰ کی رخصت کو قبول نہیں کرتا، اسے عرفہ کے پہاڑوں جتنا گناہ ملتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3840

۔ (۳۸۴۰) عَنْ بِشْرِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ: سَاَلْتُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قُلْتُ: مَا تَقُوْلُ فِی الصَّوْمِ فِی السَّفْرِ؟ قَالَ: تََاْخُذُ إِنْ حَدَّثْتُکَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا خَرَجَ مِنْ ہٰذِہِ الْمَدِیْنَۃِ قَصَرَ الصَّلَاۃَ وَلَمْ یَصُمْ حَتّٰییَرْجِعَ إِلَیْہَا۔ (مسند احمد: ۵۷۵۰)
۔ بشر بن حرب کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے پوچھا کہ تم سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ انھوں نے کہا: اگر میں تم کو بیان کروں تو تسلیم کرو گے؟ میں نے کہا: جی ہاں، انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب اس مدینہ سے باہر تشریف لے جاتے تو واپس آنے تک نماز بھی قصر کرتے تھے اور روزہ بھی ترک کر دیتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3841

۔ (۳۸۴۱) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَامَ الْفَتْحِ إِلٰی مَکَّۃَ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ(وَفِی لَفْظٍ لِعَشْرٍ مَضَیْنَ مِنْ رَمَضَانَ) فَصَامَ حَتَّی مَرَّ بِغَدِیْرٍ فِی الطَّرِیْقِ وَذَالِکَ فِی نَحْرِ الظَّہِیْرَۃِ، قَالَ: فَعَطِشَ النَّاسُ وَجَعَلُوْا یَمُدُّوْنَ اَعْنَاقَہُمْ وَتَتُوْقُ اَنْفُسُہُمْ اِلَیْہِ، قَالَ: فَدَعَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِقَدَحٍ فِیْہِ مَائٌ فَاَمْسَکَہُ عَلٰییَدِہُ حَتّٰی رَآہُ النَّاسُ ثُمَّ شَرِبَ فَشَرِبَ النَّاسُ۔ (مسند احمد: ۳۴۶۰)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فتح مکہ والے سال ماہِ رمضان میں مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوئے تھے، ایک روایت میں ہے کہ ماہِ رمضان کے دس دن گزر چکے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے روزہ رکھا ہوا تھا،عین دوپہر کے وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پانی کے ایک تالاب کے پاس سے گزرے، چونکہ لوگ پیاسے تھے، اس لیے وہ گردنیں لمبی کر کے دیکھ رہے تھے اور ان کے نفس پانی کو چاہ رہے تھے، پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پانی کا پیالہ منگوا کر اپنے ہاتھ میں پکڑے رکھا، یہاں تک کہ سب لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس حال میں دیکھ لیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے نوش فرمایا اور لوگوں نے بھی پانی پی لیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3842

۔ (۳۸۴۲) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): قَالَ: خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَامَ الْفَتْحِ فِی رَمَضَانَ فَصَامَ وَصَامَ الْمُسْلِمُوْنَ مَعَہُ، حَتّٰی إِذَا کَانَ بِالْکَدِیْدِ دَعَا بِمَائٍ فِی قَعْبٍ، وَہُوَ عَلٰی رَاحِلَتِہِ فَشَرِبَ، وَالنَّاسُ یَنْظُرُوْنَ،یُعْلِمُہُمْ اَنَّہُ قَدْ اَفْطَرَ فَاَفْطَرَ الْمُسْلِمُوْنَ۔ (مسند احمد: ۲۳۶۳)
۔ (دوسری سند) وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فتح مکہ والے سال ماہِ رمضان میں سفر پر روانہ ہوئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اور دوسرے مسلمانوں نے روزہ رکھا ہو اتھا،جب کدید کے مقام پر پہنچے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لکڑی کے پیالے میں پانی منگوایا،جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سواری پر تھے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ پانی پی اور لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھ رہے تھے، دراصل آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کو یہ بتلانا چاہتے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو روزہ توڑ دیا ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھ کر لوگوں نے بھی روزہ افطار کر لیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3843

۔ (۳۸۴۳) وَعَنْہُ اَیْضًا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: صَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ حَتّٰی اَتٰی قُدَیْدًا فَاُتِیَ بِقَدَحٍ مِنْ لَبَنٍ فَاَفْطَرَ وَاَمَرَ النَّاسَ اَنْ یُفْطِرُوْا۔ (مسند احمد: ۳۲۷۹)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فتح مکہ والے (سفر میں) دن روزہ رکھا ہوا تھا، جب آپ قدید مقام پر پہنچے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں دودھ کا پیالہ پیش کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے روزہ توڑ دیا اور لوگوں کو بھی افطار کرنے کا حکم دے دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3844

۔ (۳۸۴۴) عَنْ طَاؤُوْسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ الْمَدِیْنَۃِیُرِیْدُ مَکَّۃَ فَصَامَ حَتّٰی اَتٰی عُسْفَانَ، قَالَ: فَدَعَا بِإِنَائٍ فَوَضَعَہُ عَلٰییَدِہِ حَتّٰی نَظَرَالنَّاسُ إِلَیْہِ ثُمَّ اَفْطَرَ، قَالَ: فَکَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَقُوْلُ: مَنْ شَائَ صَامَ وَمَنْ شَائَ اَفْطَرَ۔ (مسند احمد: ۲۳۵۰)
۔ سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے روزہ رکھا ہوا تھا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عسفان کے مقام پر پہنچے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک برتن منگوایا اوراسے اپنے ہاتھ پر رکھا،یہاں تک کہ سب لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس طرح دیکھ لیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے روزہ توڑ دیا۔ اسی لیے سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہا کرتے تھے کہ (سفر میں) جو چاہے روزہ رکھ لے اور جو چاہے افطار کر لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3845

۔ (۳۸۴۵) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَرَجَ یَوْمَ الْفَتْحِ فَصَامَ حَتّٰی إِذَا کَانَ بِالْکَدِیْدِ اَفْطَرَ، وَإِنَّمَا یُؤْخَذُ بِاْلآخِرِ مِنْ فِعْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ۔ قِیْلَ لِسُفْیَانَ: قَوْلُہُ ’’إِنَّمَا یُؤْخَذُ بِالآخِرِ‘‘ مِنْ قَوْلِ الزُّہْرِیِّ اَوْ قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ؟ قَالَ: کَذَا فِی الْحَدِیْثٍ۔ (مسند احمد: ۱۸۹۲)
۔ سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فتح مکہ والے دن سفر پر روانہ ہوئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے روزہ رکھا ہوا تھا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کدید مقام پر پہنچے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے روزہ توڑ دیا۔(قانون یہ ہے کہ) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے آخری فعل پر عمل کیا جاتا ہے۔کسی نے سفیان سے پوچھا: یہ الفاظ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے آخری فعل پر عمل کیا جاتا ہے۔ امام زہری کے ہیںیا سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے؟ انہوں نے کہا: اسی طرح اس حدیث میں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3846

۔ (۳۸۴۶) عَنْ اَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اَتٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی نَہَرٍ مِنَ السَّمَائِ، وَالنَّاسُ صِیَامٌ فِییَوْمٍ صَائِفٍ مُشَاۃً وَنَبِیُّ اللّٰہُ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی بَغْلَۃٍ لَہُ فَقَالَ: ((اِشْرَبُوْا اَیُّہَاالنَّاسُ!)) قَالَ: فَاَبَوْا، قَالَ: ((إِنِّی لَسْتُ مِثْلَکُمْ إِنِّیْ اَیَسْرُکُمْ، إِنِّیْ رَاکِبٌ۔)) فَاَبَوْا، قَالَ: فَثَنٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَخِذَہُ فَنَزَلَ فَشَرِبَ وَشَرِبَ النَّاسُ وَمَا کَانَیُرِیْدُ اَنْ یَشْرَبَ۔ (مسند احمد: ۱۱۴۴۳)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (سفر کے دوران) بارانی پانی کی ایک نہر پر پہنچے، گرمی سخت تھی اور لوگ روزے سے تھے اور پیدل سفر کر رہے تھے، البتہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے خچر پر سوار تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگو! پانی پی لو۔ لیکن لوگوں نے پانی نہ پیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: میں تمہاری طرح نہیں ہوں، میں تم میں سب سے زیادہ آسانی والا ہوں، میں تو سوار ہوں۔ لیکن لوگ (روزہ نہ توڑنے پر) اڑے رہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی ران موڑی، نیچے اترے اورپانی پی لیا اور (یہ منظر دیکھ کر) لوگوں نے بھی پانی پی لیا، دراصل آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ارادہ پانی پینے کا نہیں تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3847

۔ (۳۸۴۷) عَنْ عُبَیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ: رَکِبْتُ مَعَ اَبِی بَصْرَۃَ (الْغِفَارِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) مِنَ الْفُسْطَاطِ إِلَی الإِسْکَنْدَرِیَّۃِ فِی سَفِیْنَۃٍ فَلَمَّا دَفَعْنَا مِنْ مَرْسَانَا اَمَرَ بِسُفْرَتِہِ، فَقُرِّبَتْ ثُمَّ دَعَا إِلَی الْغَدَائِ وَذَالِکَ فِی رَمَضَانَ، فَقُلْتُ: یَا اَبَا بَصْرَۃَ! وَاللّٰہِ! مَاتَغیَّبَتْ عَنَّا مَنَازِلُنَا بَعْدُ؟فَقَالَ: اَتَرْغَبُ عَنْ سُنَّۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ: فَکُلْ، فَلَمْ نَزَلَ مُفْطِرِیْنَ حَتّٰی بَلَغْنَا مَاحَوَّزَنَا۔ (مسند احمد: ۲۷۷۷۵)
۔ عبید بن جبیر کہتے ہیں: میں سیدنا ابو بصرہ غفاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہمراہ فسطاط سے اسکندریہ جانے کے لیے ایک کشتی پر سوار ہوا، جب ہم اپنی بندرگاہ سے روانہ ہوئے تو انہوں نے دستر خوان منگوایا، پس وہ ان کے قریب کیا گیا، پھر انہوں نے مجھے کھانے کی د عوت دی،یہ رمضان کا واقعہ تھا۔ میں نے کہا: ابو بصرہ! اللہ کی قسم! ابھی تو ہمارے مکانات ہماری نظروں سے اوجھل نہیں ہوئے؟ یہ سن کر انہوں نے کہا: کیا تم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت سے اعراض کرتے ہو؟ میں نے کہا: جی نہیں۔ انہوں نے کہا: تو پھر کھائو، پھر ہم نے اپنی منزلِ مقصود پر پہنچنے تک کوئی روزہ نہ رکھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3848

۔ (۳۸۴۸) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): قَالَ: رَکِبْتُ مَعَ اَبِی بَصْرَۃَ السَّفِیْنَۃَ وَہُوَ یُرِیْدُ الْإِسْکَنْدَرِیَّۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۲۷۷۷۶)
۔ (دوسری سند) وہ کہتے ہیں: میں ابو بصرہ کے ساتھ ایک کشتی پر سوار ہوا، وہ اسکندریہ جا رہے تھے، …۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3849

۔ (۳۸۴۹) عَنْ مَنْصُوْرٍ الْکَلْبِیِّ عَنْ دِحْیَۃَ بْنِ خَلِیْفَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّہُ خَرَجَ مِنْ قَرْیَتِہِ إِلٰی قَرِیْبٍ مِنْ قَرْیَۃِ عُقْبَۃَ فِی رَمَضَانَ ثُمَّ إِنَّہُ اَفْطَرَ وَاَفْطَرَ مَعَہُ النَّاسُ، وَکَرِہَ آخَرُوْنَ اَنْ یُفْطِرُوْا، قَالَ: فَلَمَّا رَجَعَ إِلٰی قَرْیَتِہِ قَالَ: وَاللّٰہِ لَقَدْ رَاَیْتُ الْیَوْمَ اَمْرًا مَا کُنْتُ اَظُنُّ اَنْ اَرَاہُ، إِنْ قَوْمًا رَغِبُوْا عَنْ ہَدْیِ رَسُوْلِ اللّٰہِ وَاَصْحَابِہِ، یَقُوْلُ ذَالِکَ لِلَّذِینَ صَامُوْا، ثُمَّ قَالَ عِنْدَ ذَالِکَ: اَللّٰہُمَّ اقْبِضْنِی إِلَیْکَ ۔ (مسند احمد: ۲۷۷۷۳)
۔ منصور کلبی کہتے ہیں: سیدنا دحیہ بن خلیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ماہ رمضان میں اپنی بستی سے عقبہ بستی کے نواح میں جانے کے لیے روانہ ہوئے، انہوں نے بھی روزہ رکھنا ترک کر دیا اور ان کے ساتھ والے بعض لوگوں نے بھی، جبکہ بعض نے روزہ چھوڑنے کو پسند نہ کیا، جب وہ اپنی بستی میں واپس پہنچے تو انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے آج ایسی چیز دیکھی ہے کہ مجھے جس کو دیکھنے کی توقع نہ تھی، لوگوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور صحابہ کے عمل سے اعراض کیا ہے۔ دراصل وہ یہ بات ان لوگوں کے متعلق کہہ رہے تھے جنہوں نے روزہ رکھا ہوا تھا، پھر یہ دعا کرنے لگے: اے اللہ! مجھے اپنی طرف اٹھا لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3850

۔ (۳۸۵۰) عَنْ اَنَسٍ بْنِ مَالِکٍ رَجُلٍ مِنْ بَنِی عَبْدِاللّٰہِ بْنِ کَعْبٍ (زَا دَ فِیْ رِوَایَۃٍ: ولَیْسَ بِالْاَنْصَارِیِّ) قَالَ: اَغَارَتْ عَلَیْنَا خَیْلُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (وَفِی لَفْظٍ: اَتْیَتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی إِبِلٍ لِجَارِیْ اُخِذَتْ) فَاَتَیْتُہُ وَہُوَ یَتَغَدّٰی، فَقَالَ: ((اُدْنُ فَکُلْ۔)) قُلْتُ: إِنِّی صَائِمٌ، قَالَ: ((اجْلِسْ اُحَدِّثْکَ عَنِ الصَّوْمِ اَوِ الصِّیَامِ، إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ وَضَعَ عَنِ الْمُسَافِرِ شَطْرَ الصَّلَاۃِ وَعَنِ الْمُسَافِرِ وَالْحَامِلِ وَالْمُرْضِعِ الصَّوْمَ اَوِ الصِّیَامَ۔)) وَاللّٰہِ! لَقَدْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کِلَاہُمَا اَوْ اَحَدَہُمَا، فَیَالَہَفَ نَفْسِی، ہَلاَّ کُنْتُ طَعِمْتُ مِنْ طَعَامِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۱۹۲۵۶)
۔ بنو عبداللہ بن کعب کے ایک آدمی سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو کہ انصاری نہیں ہیں، کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گھڑ سواروں نے ہمارے قبیلے پر چڑھائی کر دی، ایک روایت میں ہے: میرے ہمسائے کا اونٹ لوٹ لیا گیا تھا، میں اس سلسلہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس وقت کھانا تناول فرما رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: قریب آجائو اور کھانا کھاؤ۔ میں نے عرض کیا: میں تو روزے سے ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیٹھ جائو، میں تمہیں روزے کے متعلق بتاتا ہوں، اللہ تعالیٰ نے مسافر کو آدھی نماز کی اور مسافر، حاملہ اور دودھ پلانے والی کو روزوں کی رخصت دی ہے۔ اللہ کی قسم! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حاملہ اور مرضعہ دونوں کا یا کسی ایک کا ذکر کیا تھا، ہائے افسوس! میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کھانا کیوں نہیں کھایا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3851

۔ (۳۸۵۱) عَنْ مُعاذِ بْنِ جَبْلٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌مِنْ حَدِیْثٍ طَوِیْلٍ تَقَدَّمَ فِی بَابِ اْلاَحْوَالِ الَّتِی عُرِضَتْ لِلصِّیَامِ رَقَم (۳۱) صَفحۃ (۲۳۹) مِنَ الْجُزْئِ التَّاسِعِ قَالَ: ثُمَّ إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ اَنْزَلَ اْلآیَۃَ الْاُخْرٰی {شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِی اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْآنَ} إِلٰی قَوْلِہٖ {فَمَنْشَہِدَمِنْکُمُالشَّہْرَفَلْیَصُمْہُ} قَالَ: فَاَثْبَتَ اللّٰہُ صِیَامَہُ عَلَی الْمُقِیْمِ الصَّحِیْحِ وَرَخَّصَ فِیْہِ لِلْمَرِیْضِ وَالْمُسَافِرِ، وَثَبَتَ الإِطْعامُ لِلْکَبِیْرِ الَّذِی لَا یَسْتَطِیْعُ الصِّیَامَ۔ (مسند احمد: ۲۲۴۷۵)
۔ سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی ایک طویل حدیث ہے، جو جز نمبر ۹، حدیث نمبر (۳۱) اور صفحہ نمبر (۲۳۹) میں باب الاحوال التی عرضت للصیام میں گزر چکی ہے، اس میں ہے:پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: {شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِی… شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ} (سورۂ بقرہ: ۱۸۵) یعنی: ماہِ رمضان وہ مہینہ ہے، جس میں لوگوں کو ہدایت کے لئے اور ہدایت کے واضح دلائل بیان کرنے کے لئے قرآن مجید نازل کیا گیا ہے، جو حق و باطل میں امتیاز کرنے والا ہے، اب تم میں سے جو آدمی اس مہینہ کو پائے وہ روزے رکھے۔) تو اللہ نے تندرست اور مقیم آدمی پر روزہ فرض کر دیا اور مریض اورمسافر کو رخصت دے دی اور جو عمر رسیدہ آدمی روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھتا ہو اس کے لیے (مسکین کو) کھانا کھلانا مشروع ٹھہرا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3852

۔ (۳۸۵۲) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ اَدْرَکَ رَمَضَانَ وَعَلَیِْہِ مِنْ رَمَضَانَ شَیْئٌ لَمْ یَقْضِہِ لَمْ یُتَقَبَّلْ مِنْہُ، وَمَنْ صَامَ تَطَوُّعًا وَعَلَیْہِ مِنْ رَمَضَانَ شَیْئٌ، لَمْ یَقْضِہِ فَإِنَّہُ لَا یُتَقَبَّلُ مِنْہُ حَتّٰییَصُوْمَہُ۔)) (مسند احمد: ۸۶۰۶)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی ماہِ رمضان کو پالے، جبکہ سابقہ رمضان کے روزوں کی قضاء اس کے ذمے باقی ہو تو اس کے اِس رمضان کے روزے قبول نہیں ہوں گے، اسی طرح جو آدمی نفلی روزے رکھ رہا ہو، جبکہ اس کے ذمہ رمضان کے روزوں کی قضا ہو تو اس وقت تک یہ نفلی روزے قبول نہیں ہو گے جب تک وہ اُن کی قضائی نہ دے لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3853

۔ (۳۸۵۲) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ اَدْرَکَ رَمَضَانَ وَعَلَیِْہِ مِنْ رَمَضَانَ شَیْئٌ لَمْ یَقْضِہِ لَمْ یُتَقَبَّلْ مِنْہُ، وَمَنْ صَامَ تَطَوُّعًا وَعَلَیْہِ مِنْ رَمَضَانَ شَیْئٌ، لَمْ یَقْضِہِ فَإِنَّہُ لَا یُتَقَبَّلُ مِنْہُ حَتّٰییَصُوْمَہُ۔)) (مسند احمد: ۸۶۰۶)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے ، وہ کہتی ہیں: میرا معمول یہ تھا کہ میں ماہ رمضان کے روزوں کی قضا شعبان میں دیا کرتی تھی،یہاں تک کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فوت ہو گئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3854

۔ (۳۸۵۴) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَیُّمَا مَیِّتٍ مَاتَ وَعَلَیْہِ صِیَامٌ فَلْیَصُمْہُ عَنْہُ وَلِیُّہُ)) (مسند احمد: ۲۴۹۰۶)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اس حال میں فوت ہو جائے کہ اس کے ذمہ میں روزے ہوں تو اس کا رشتہ دار اس کی طرف سے روزے رکھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3855

۔ (۳۸۵۵) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اَتَتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِمْرَاَۃٌ، فَقَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ اُمِّی مَاتَتْ وَعَلَیْہَا صَوْمُ شَہْرٍ، اَفَاَقْضِیْ عَنْہَا؟ قَالَ: فَقَالَ: ((اَرَاَیْتِ لَوْ کَانَ عَلٰی اُمَّکِ دِیْنٌ اَمَا کنْتِ تَقْضِیْنَہُ؟)) قَالَ: بَلٰی، قَالَ: ((فَدِیْنُ اللّٰہِ عَزَّوَجَّلَ اَحَقُّ۔)) (مسند احمد: ۱۹۷۰)
۔ سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ ایک خاتون نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! میری امی فوت ہو گئی ہے، جبکہ اس کے ذمہ میں ایک مہینہ کے روزے تھے، کیا اب میں اس کی طرف سے روزوں کی قضائی دے سکتی ہوں؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس بارے میں تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر تمہاری والدہ پر قرضہ ہوتا تو کیا تم نے وہ ادا کرنا تھا؟ اس نے کہا: جی کیوں نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر اللہ تعالیٰ کا قرض اس امر کا زیادہ حق دار ہے کہ اسے ادا کیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3856

۔ (۳۸۵۶) وَعَنْہُ اَیْضًا قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ اُمِّی مَاتَتْ وَعَلَیْہَا صَوْمُ شَہْرٍ اَفَاَقْضِیْہِ عَنْہَا؟ فَقَالَ: ((لَوْ کَانَ عَلٰی اُمِّکَ دَیْنٌ اَکُنْتَ قَاضِیَہِ عَنْہَا؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((فَدَیْنُ اللّٰہِ اَحَقُّ اَنْ یُقْضٰی۔)) (مسند احمد: ۲۳۳۶)
۔ سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہی سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آیا اوراس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری والدہ کا انتقال ہو گیا ہے، جبکہ اس کے ذمہ ایک ماہ کے روزے تھے، تو کیا میں اس کی طرف سے قضائی دے سکتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تمہاری والدہ کے ذمے قرض ہوتا تو کیا تم نے اسے ادا کرنا تھا؟ اس نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر اللہ تعالیٰ کا قرض اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ اسے ادا کیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3857

۔ (۳۸۵۷) عَنْ اَبِی عُبیْدٍ قَالَ: شَہِدْتُّ الْعِیْدَ مَعَ عُمَرَ (بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) فَبَدَأَ بِالصَّلَاۃِ قَبْلَ الْخُطْبَۃِ، وَقَالَ: إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْ صِیَامِ ہٰذَیْنِ الْیَوْمَیْنِ، اَمَّا یَوْمُ الْفِطْرِ فَفِطْرُکُمْ مِنْ صَوْمِکُمْ، وَاَمَّا یَوْمُ اْلاَضْحٰی فَکُلُوا مِنْ نُسُکِکُمْ۔ (مسند احمد: ۱۶۳)
۔ ابوعبید کہتے ہیں: عید کے موقع پر میں سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں موجود تھا، انہوں نے خطبہ سے پہلے نماز پڑھائی اور کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عید کے ان دو دنوں میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے، (اس کی وجہ یہ ہے کہ) عید الفطر(ایک ماہ کے) روزوں سے تمہاری افطاری کا دن ہوتا ہے اور عید الاضحیٰ ویسے قربانی کا دن ہے، اس لیے اس میں قربانی کا گوشت کھایا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3858

۔ (۳۸۵۸) عَنْ اَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَھٰی عَنْ صَوْمِ یَوْمِ الْفِطْرِ وَ یَوْمِ الاَضْحٰی۔ (مسند احمد: ۱۱۸۲۶)
۔ سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عید الفطر اور عیدالاضحی کے دن روزہ رکھنے سے منع کیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3859

۔ (۳۸۵۹) عَنْ زِیَادِ بْنِ جُبَیْرٍ، قَالَ: سَاَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ وَہُوَ یَمْشِی بِمِنیً، فَقَالَ: نَذَرْتُ اَنْ اَصُوْمَ کُلَّ یَوْمِ ثُلَاثَائَ اَوْ اَرْبِعَائَ، فَوَافَقَتْ ہٰذَا الْیَوْمَ،یَوْمَ النَّحْرِ، فَمَا تَرٰی؟ قَالَ: اَمَرَ اللّٰہُ تَعَالٰی بِوَفَائِ النَّذْرِ، وَنَھٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ اَوْ قَالَ: نُہِیْنَا اَنْ نَصُوْمَ یَوْمَ النَّحْرِ، قَالَ: فَظَنَّ الرَّجُلُ اَنَّہُ لَمْ یَسْمَعْ فَقَالَ: إِنِّی نَذَرْتُ اَنْ اَصُوْمَ کُلَّ یَوْمِ ثُلَاثَائَ اَوْ اَرْبِعَائَ، فَوَافَقَتْ ہٰذَا الْیَوْمَ،یَوْمَ النَّحْرِ۔ فَقَالَ: اَمَرَ اللّٰہُ بِوَفَائِ النَّذْرِ وَنَہَانَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَوْ قَالَ: نُہِیْنَا اَنْ نَصُوْمَ یَوْمَ النَّحْرٍ، قَالَ: فَمَا زَادَہُ عَلٰی ذَالِکَ حَتّٰی اَسْنَدَ فِی الْجَبَلِ۔ (مسند احمد: ۶۲۳۵)
۔ زیاد بن جبیر کہتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ منی میں چل رہے تھے کہ ایک آدمی نے ان سے ایک سوال کرتے ہوئے کہا: میں نے نذر مانی ہوئی ہے کہ ہر منگل یا بدھ کو روزہ رکھا کروں گا، لیکن اب یہ دن عید الاضحی کے دن آرہا ہے، اس کے بارے میں آپ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا کیا خیال ہے؟ انھوں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے تو نذر کو پورا کرنے کا حکم دیا ہے، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں عیدا الاضحی کے دن روزہ رکھنے سے منع فرما دیا ہے۔ اس آدمی کو یہ خیال آیا کہ شاید انھوں نے اس کا سوال نہیں سنا تھا، اس لیے اس نے دوبارہ کہا:میں نے ہر منگل یا بدھ کو روزہ رکھنے کی نذر مانی ہوئی ہے، لیکن اس دفعہ یہ دن عید الاضحی کے دن آرہا ہے۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ تعالیٰ نے نذر پوری کرنے کا حکم دیا ہے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں عید الاضحی کے دن روزہ رکھنے سے منع فرما دیا ہے، انہوں نے اس سے زیادہ کچھ نہ کہا حتی کہ پہاڑ پر چڑھ گئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3860

۔ (۳۸۶۰) عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ اُمِّہِ قَالَتْ: بَیْنَمَا نَحْنُ بِمِنًی إِذَا عَلِیُّ بْنُ اَبِی طَالِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یَقُوْلُ: إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّ ہٰذِہِ اَیَّامُ اَکْلٍ وَشُرْبٍ، فَلَا یَصُوْمُہَا اَحَدٌ۔)) وَاتبَّعَ َالنَّاسَ عَلٰی جَمَلِہِیَصْرُخُ بِذَالِکَ۔ (مسند احمد: ۵۶۷)
۔ ام عمرو کہتی ہیں: ہم منیٰ میں تھے، اچانک سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کہ یہ کھانے پینے کے دن ہیں، لہذا کوئی آدمی ان دنوں کا روزہ نہ رکھے۔ وہ اونٹ پر سوار تھے، لوگوں کو اپنے پیچھے لگا رکھا تھا اور بآواز بلند یہاعلان کرتے جا رہے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3861

۔ (۳۸۶۱) عَنْ إِسْمَاعِیْلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ اَبِی وَقَّاصٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ (سَعْدِ بْنِ اَبِی وَقَّاصٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) قَالَ: اَمَرَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنْ اُنَادِیَ اَیَامَ مِنًی (وَفِی لَفْظٍ: (((یَا سَعْدُ! قُمْ فَاَذِّنْ بِمِنًی) اَنَّہَا اَیَامُ اَکْلٍ وَشُرْبٍ فَلَا صَوْمَ فِیْہَا۔)) یَعْنِیْ اَیَّامَ التَّشْرِیْقِ۔ (مسند احمد: ۱۴۵۶)
۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: منیٰ کے دنوں میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے یہ اعلان کرنے کا حکم دیایا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سعد! اٹھو اور منی میں یہ اعلان کرو کہ یہ کھانے کے پینے کے دن ہیں، اس لیے ان دنوں میں کوئی روزہ نہیںہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مراد ایام تشریق تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3862

۔ (۳۸۶۲) عَنْ اَبِی الشَّعْثَائِ قَالَ: اَتَیْنَا ابْنَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فِی الْیَوْمِ الْاَوْسَطِ مِنْ اَیَّامِ التَّشْرِیْقِ، قَالَ: فَاُتِیَ بِطَعَامٍ فَدَنَا الْقَوْمُ وَتَنَحّٰی ابْنٌ لَہُ، قَالَ: فَقَالَ لَہٗ: اُدْنُفَاطْعَمْ،قَالَ: فَقَالَ: إِنِّی صَائِمٌ، قَالَ: فَقَالَ: اَمَا عَلِمْتَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّہَا اَیَّاُم طُعْمٍ وَذِکْرٍ۔)) (مسند احمد: ۴۹۷۰)
۔ ابو شعثاء کہتے ہیں: ہم ایام تشریق کے درمیانی دن کو سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آئے، اتنے میں کھانا لایا گیا اور لوگ کھانے کے قریب ہوئے، لیکن ان کا ایک بیٹا ذرا دور ہو گیا، سیدناعبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس سے کہا: قریب ہو کر کھانا کھاؤ۔ لیکن اس نے کہا: میں تو روزے سے ہوں۔ یہ سن کر سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا تم نہیں جانتے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ہے کہ یہ کھانے پینے اور ذکر کے دن ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3863

۔ (۳۸۶۳) عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : (( یَوْمُ عَرَفَۃَ وَیَوْمُ النَّحْرِ وَاَیَّامُ التَّشْرِیْقِ عِیْدُنَا اَہْلَ اْلإِسْلَامِ وَہُنَّ اَیَّامُ اَکْلٍ وَشُرْبٍ)) (مسند احمد: ۱۷۵۱۴)
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((عرفہ کا دن، قربانی کا دن اور ایامِ تشریق ہم اہل اسلام کی عید ہیں اور یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3864

۔ (۳۸۶۴) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعَثَ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ حُذَافَۃَیَطُوْفُ فِی مِنًی: ((اَنْ لَا تَصُوْمُوْا ہٰذِہِ الْاَیَّامَ فَإِنَّہَا اَیَّامُ اَکْلٍ وَشُرْبٍ وَذِکْرِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔)) (مسند احمد: ۱۰۶۷۴)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عبداللہ بن رواحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بھیجا کہ وہ منی میں گھوم پھر کر یہ اعلان کریں کہ لوگو! ان دنوں کا روزہ نہ رکھو، کیونکہیہ کھانے پینے اور اللہ تعالیٰ کے ذکر کے دن ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3865

۔ (۳۸۶۵) عَنْ مَسْعُوْدِ بْنِ الْحَکَمِ (الزُّرَقِیِّ) الْاَنْصَارِیِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: اَمَر رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَبْدَاللّٰہِ بْنَ حُذَافَۃَ السَّہْمِیَّ اَنْ یَرْکَبَ رَاحِلَتَہُ اَیَّامَ مِنیً فَیَصِیْحُ فِی النَّاسِ: ((لَا یَصُوْمَنَّ اَحَدٌ فَإِنَّہَا اَیَّامُ اَکْلٍ وَشُرْبٍ۔)) قَالَ: فَلَقَدْ رَاَیْتُہُ عَلٰی رَاحِلَتِہِ یُنَادِی بِذَالِکَ۔ (مسند احمد: ۲۲۲۹۶)
۔ ایک صحابی رسول کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عبداللہ بن حذافہ سہمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا کہ وہ منی والے دنوں میں اپنی سواری پر سوار ہو کر بآواز بلند یہ اعلان کریں کہ کوئی آدمی بھی ان دنوں میں روزہ نہ رکھے کیونکہیہ کھانے پینے کے دن ہیں۔ پھر میں نے ان کو دیکھا کہ وہ سواری پر سوار ہو کر یہ اعلان کر رہے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3866

۔ (۳۸۶۵) عَنْ مَسْعُوْدِ بْنِ الْحَکَمِ (الزُّرَقِیِّ) الْاَنْصَارِیِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: اَمَر رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَبْدَاللّٰہِ بْنَ حُذَافَۃَ السَّہْمِیَّ اَنْ یَرْکَبَ رَاحِلَتَہُ اَیَّامَ مِنیً فَیَصِیْحُ فِی النَّاسِ: ((لَا یَصُوْمَنَّ اَحَدٌ فَإِنَّہَا اَیَّامُ اَکْلٍ وَشُرْبٍ۔)) قَالَ: فَلَقَدْ رَاَیْتُہُ عَلٰی رَاحِلَتِہِ یُنَادِی بِذَالِکَ۔ (مسند احمد: ۲۲۲۹۶)
۔ مولائے ام ہانی ابو مُرّہ کہتے ہیں: میں سیدنا عبداللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہمراہ ان کے والد سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں گئے، انہوں نے ان کی خدمت میں کھانا پیش کیا اور کہا: کھائو۔ اس نے کہا: میں تو روزے سے ہوں۔ سیدناعمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کھاؤ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ان دنوں میںافطار کرنے کا حکم دیا ور ان کا روزہ رکھنے سے منع کر دیا۔ امام مالک امام مالک نے کہا: یہ ایامِ تشریق تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3867

۔ (۳۸۶۷) عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہُ بَعَثَ بِشْرَ بْنَ سُحَیْمٍ فَاَمَرَہُ اَنْ یُنَادِیَ: ((اَلَا إِنَّہُ لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ إلِاَّ نَفْسُ مَؤمِنٍ (وَفِی لَفْظٍ: اِلاَّ نَفْسٌ مُسْلِمَۃٌ، وَفِی لَفْظٍ آخَرَ: إِلَّا مُؤْمِنٌ) وَإِنَّہَا اَیَّامُ اَکْلٍ وَشُرْبٍ)) یَعْنِیْ اَیَّامَ التَّشْرِیْقِ۔ (مسند احمد: ۱۵۵۰۷)
۔ ایک صحابی ٔ رسول ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا بشر بن سحیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو یہ اعلان کرنے کا حکم دیا کہ خبردار! جنت میں صرف مومن ہی جائے گااور یہ دن کھانے پینے کے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مراد ایامِ تشریق تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3868

۔ (۳۸۶۸) عَنْ یَوْنُسَ بْنِ شَدَّادٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَھٰی عَنْ صَوْمِ اَیَّامِ التَّشْرِیْقِ۔ (مسند احمد: ۱۶۸۲۶)
۔ سیدنایونس بن شداد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایام تشریق میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3869

۔ (۳۸۶۹) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((إِنَّ یَوْمَ الْجُمُعَۃِیَوْمُ عِیْدٍ، فَلَا تَجْعَلُوْا یَوْمَ عِیْدِکُمْیَوْمَ صِیَامِکُمْ إِلَّا اَنْ تَصُومُوْا قَبْلَہُ اَوْ بَعْدَہُ۔)) (مسند احمد: ۸۰۱۲)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک جمعہ کا دن، عید کا دن ہے، پس تم اِس عید کے دن روزہ نہ رکھو کرو، الّا یہ کہ اس سے پہلے ایک دن روزہ رکھ لو یا بعد والے دن۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3870

۔ (۳۸۷۰) وَعَنْہُ اَیْضًا قَالَ: نَھٰی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ صِیَامِیَوْمِ الْجُمْعَۃِ إِلَّا اَنْ یَکُوْنَ فِی اَیَّامٍ۔ (مسند احمد: ۸۷۵۷)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صرف جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا، الّایہ کہ دوسرے دنوں کی عادت چل رہی ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3871

۔ (۳۸۷۱) عَنْ اِیَادِ بْنِ لَقِیْطٍ قَالَ: سَمِعْتُ لَیْلٰی اِمْرَاَۃَ بِشْرٍ تَقُوْلُ: إِنَّ بَشِیْرًا سَاَلَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَصُوْمُ یَوْمَ الْجُمْعَۃِ وَلَا اَکَلِّمُ ذَالِکَ الْیَوْمَ اَحَدًا؟ فَقَالَ: النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تصُمْ یَوْمَ الْجُمْعَۃِ إِلَّا فِی اَیَّامٍ ہُوَ اَحَدُھَا اَوْ فِی شَہْرٍ، وَاَمَّا اَنْ لَاتُکَلِّمَ اَحَدًا فَلَعَمْرِیْ! لَاَنْ تَکَلَّمَ بِمَعْرُوْفٍ وَتَنْہٰی عَنْ مُنْکَرٍ خَیْرٌ مِنْ اَنْ تَسْکُتَ۔)) (مسند احمد: ۲۲۳۰۰)
۔ سیدہ لیلیٰ زوجہ بشیر کہتی ہیں کہ سیدنا بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا: میں جمعہ کے دن روزہ رکھوں گا اور اس دن کسی سے کلام نہیں کروں گا، (یہ جائز ہے)؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: صرف جمعہ کے دن روزہ نہیں رکھنا، الّا یہ کہ دوسرے دنوں میںیا مہینے میں (ایک عادت کے ساتھ) روزے رکھے جا رہے ہوں اور یہ جمعہ کا دن بھی ان میں سے ایک ہو جائے، باقی رہا مسئلہ تمہارے خاموش رہنے کا تو میری عمر کی قسم! تمہارا نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے کے لیے بولنا خاموش رہنے سے بہتر ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3872

۔ (۳۸۷۲) عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی الْحَارِثِ بْنِ کَعْبٍ، قَالَ: کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَاَتَاہُ رَجُلٌ فَسَاَلَہُ، فَقَالَ: یَا اَبَا ہُرَیْرَۃَ! اَنْتَ نَہَیْتَ النَّاسَ اَنْ یَصُوْمُوْایَوْمَ الْجُمْعَۃِ؟ قَالَ: لَا، لَعَمْرُ اللّٰہِ! غَیْرَ اَنِّیْ وَرَبِّ ہٰذِہِ الْحُرْمَۃِ لَقَدْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَا یَصُوْمَنَّ اَحَدُکُمْ یَوْمَ الْجُمُعَۃ إِلاَّ فِی اَیَّامٍیَصُوْمُہُ فِیْہَا۔)) (مسند احمد: ۹۴۴۸)
۔ بنو حارث بن کعب کے ایک فرد سے روایت ہے، وہ کہتا ہے: میں سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا، ان کے پاس ایک آدمی نے آکر پوچھا: ابوہریرہ! آپ نے لوگوں کو جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع کیا ہے؟ انہوں نے کہا:نہیں، اللہ کی عمر کی قسم! البتہ اس حرمت کے ربّ کی قسم! میںنے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: تم میں سے کوئی بھی جمعہ کے دن روزہ ہر گز نہ رکھے، الّایہ کہ یہ دن ایسے دوسرے دنوں میں آ جائے، جن کے وہ روزے رکھ رہا ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3873

۔ (۳۸۷۳) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو (بْنِ الْعَاصِ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دَخَلَ عَلٰی جُوَیْرِیَۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، وَہِیَ صَائِمَۃٌ فِییَوْمِ جُمُعَۃٍ، فَقَالَ لَہَا: ((اَصُمْتِ اَمْسِ؟)) فَقَالَتْ: لَا، قَالَ: ((اَتُرِیْدِیْنَ اَنْ تَصُوْمِیْ غَدًا؟)) فَقَالَتْ: لَا، قَالَ: ((فَاَفْطِرِیْ إِذًا۔)) (مسند احمد: ۶۷۷۱)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جمعہ کے دن سیدہ جویریہ بنت حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے ہاں تشریف لے گئے، انھوں نے روزہ رکھا ہوا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیا تم نے کل روزہ رکھا تھا؟ انہوں نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر پوچھا: کیا کل روزہ رکھنے کا ارادہ ہے؟ انہوں نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر روزہ توڑ دو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3874

۔ (۳۸۷۴) عَنْ اَبِی اَیُّوْبَ الْہَجْرِیِّ عَنْ جُوَیْرِیَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دَخَلَ عَلٰی جُوَیْرِیَۃَ فِییَوْمِ جُمُعَۃٍ وَہِیَ صَائِمَۃٌ، فَقَالَ لَہَا: ((اَصُمْتِ اَمْسِ؟)) قَالَتْ: لاَ، قَالَ: تَصُوْمِیْنَ (وَفِی لَفْظٍ اَتُرِیْدِیْنَ اَنْ تَصُوْمِیْ) غَدًا؟ قَالَتْ: لَا، قَالَ: ((فَاَفْطِرِیْ۔)) (مسند احمد: ۲۷۲۹۱)
۔ سیدہ جویریہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جمعہ کے دن ان کے ہاں تشریف لائے، جبکہ وہ روزہ سے تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے پوچھا: کیا تم نے کل روزہ رکھا تھا؟ انہوں نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر پوچھا: کیا تمہارا کل روزہ رکھنے کا ارادہ ہے؟ انھوں نے کہا:جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: توپھر روزہ افطار کر لو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3875

۔ (۳۸۷۵) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تَصُوْمُوْا یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَحْدَہُ۔)) (مسند احمد: ۲۶۱۵)
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: صرف جمعہ کے دن کا روزہ نہ رکھا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3876

۔ (۳۸۷۶) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ اَنَّہُ سَاَلَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ الْاَنْصَارِیَّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَہُوَ یَطُوْفُ بِالْبَیْتِ: اَسْمِعْتَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَنْہٰی عَنْ صِیَامِیَوْمِ الْجُمُعَۃِ؟ قَالَ: نَعَمْ وَرَبِّ ہٰذَا الْبَیْتِ! (مسند احمد: ۱۴۲۰۱)
۔ محمد بن عباد سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سوال کیا، جبکہ وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے، کہ کیا آپ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو جمعہ کے دن ر وزہ رکھنے سے منع کرتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، اس گھر کے رب کی قسم!
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3877

۔ (۳۸۷۷) عَنْ حَسَّانَ بْنِ نُوْحٍ الْحِمْصِیِّ قَالَ: رَاَیْتُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ بُسْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یَقُوْلُ: تَرُوْنَ کَفِّی ہٰذِہِ؟ فَاَشْہَدُ اَنِّیْ وَضَعْتُہَا عَلٰی کَفِّ مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (وَفِی رِوَایَۃٍ: بَایَعْتُ بِہَا رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَنَہٰی عَنْ صِیَامِیَوْمِ السَّبْتِ إِلَّا فِی فَرِیْضَۃٍ، وَقَالَ: ((إِنْ لَّمْ یَجِدْ اَحَدُکُمْ إِلَّا لِحَائَ شَجَرَۃٍ فَلْیُفْطِرْ عَلَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۸۴۲)
۔ حسان بن نوح حمصی کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن بسر کو دیکھا، انھوں نے کہا: لوگو! تم میرییہ ہتھیلی دیکھ رہے ہو؟ میں شہادت دیتا ہوں کہ میں نے اس کو اپنے نبی محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ہتھیلی پر رکھ کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی تھی، بات یہ ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صرف ہفتہ کے دن روزہ رکھنے سے منع کر دیا ہے الّایہ کہ فرضی روزہ ہو۔ نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : اگر کھانے کے لیے کچھ نہ ملے، ما سوائے درخت کے چھلکے کے، تو وہی کھا کر (روزہ نہ ہونے کی نشاندہی کر دینی چاہیے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3878

۔ (۳۸۷۸) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ بُسْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ اُخْتِہِ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا تَصُوْمُوْا یَوْمَ السَّبْتِ إِلَّا فِیْمَا افْتُرِضَ عَلَیْکُمْ، فَإِنْ لَمْ یَجِدْ اَحَدُکُمْ إِلَّا عُوْدَعِنَبٍ اَوْ لِحَائَ شَجَرَۃٍ فَلْیَمْضَغْہَا۔)) (مسند احمد: ۲۷۶۱۵)
۔ سیدنا عبداللہ بن بسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بہن سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ہے: ہفتہ کا روزہ نہ رکھا کرو، الّا یہ کہ یہ ان دنوں میں آ جائے کہ جن کے روزے تم پر فرض ہیں، اگر اس دن کو کسی کے پاس کھانے کے لیے کچھ نہ ہو، ما سوائے انگور کی لکڑییا درخت کے چھلکے کے، تو اسی کو چبا لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3879

۔ (۳۸۷۹) عَنْ عُبَیْدِ نِ اْلاَعْرَجِ قَالَ: حَدَّثَتْنِیْ جَدَّتِیْ اَنَّہَا دَخَلَتْ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَہُوَ یَتَغَدّٰی وَذَالِکَ یَوْمَ السَّبْتِ، فَقَالَ: ((تَعَالَی فَکُلِیْ۔)) فَقَالَتْ: إِنِّی صَائِمَۃٌ، فَقَالَ لَہَا: ((صُمْتِ اَمْسِ؟)) فَقَالَتْ: لَا، قَالَ: ((فَکُلِیْ فَإِنَّ صِیَامَیَوْمِ السَّبْتِ لَا لَکِ وَلَا عَلَیْکِ۔)) (مسند احمد: ۲۷۶۱۶)
۔ عبید اعرج کہتے ہیں: مجھے میری دادی نے بیان کیا کہ وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس وقت کھانا کھا رہے تھے، یہ ہفتہ کا دن تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: آئو کھانا کھائو۔ لیکن انہوں نے کہا: میں تو روزے سے ہوں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا: کیا تم نے کل روزہ رکھا تھا؟ اس نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر کھا لو، کیونکہ ہفتہ کے دن کے روزہ کا نہ ثواب ملتا ہے اور نہ گناہ ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3880

۔ (۳۸۸۰) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو (بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْابَدَ))(مسند احمد:۶۵۲۷)
۔ سیدناعبداللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے ہمیشہ کے روزے رکھے، اس نے حقیقت میں کوئی روزہ نہیں رکھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3881

۔ (۳۸۸۱) عَنْ اَسْمَائَ بِنْتِ یَزِیْدَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: اُتِیَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِشَرَابٍ فَدَارَ عَلَی الْقَوْمِ وَفِیْہِمْ رَجُلٌ صَائِمٌ، فَلَمَّا بَلَغَہُ، لَہُ: اِشْرَبْ، فَقِیْلَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّہٗلَیْسَ یُفْطِرُ الدَّہْرَ، فَقَالَ یََعْنِی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْاَبَدَ۔)) (مسند احمد: ۲۸۱۲۸)
۔ سیدہ اسماء بنت یزید کہتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک مشروب لایا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو لوگوں کو پلانے کے لیے پیش کیا، ان میں ایک آدمی روزے دار تھا، جب وہ مشروب اس کے پاس پہنچا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: پیو۔ لیکن کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ تو روزہ ترک ہی نہیں کرتا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے ہمیشہ روزے رکھے، اس نے کوئی روزہ نہیں رکھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3882

۔ (۳۸۸۲) عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ الشِّخِّیْرِ عَنْ اَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَسُئِلَ عَنْ رَجُلٍ یَصُوْمُ الدَّہْرَ، قَالَ: ((لَا صَامَ وَلَا اَفْطَرَ)) (مسند احمد: ۱۶۴۱۷)
۔ سیدنا عبداللہ بن شخیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس آدمی کے بارے میں سوال کیا گیا، جو ہمیشہ روزے رکھتا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ اس نے روزہ رکھا اور نہ اس کو ترک کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3883

۔ (۳۸۸۳) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): عَنْ اَبِیْہِ اَنَّ رَجُلاً سَاَلَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ صَوْمِ الدَّہْرِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا صَامَ وَلَا اَفْطَرَ۔)) اَوْ قَالَ: ((لَمْ یَصُمْ وَلَمْ یُفْطِرْ)) (مسند احمد: ۱۶۴۲۷)
۔ (دوسری سند) ان کے باپ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب ایک آدمی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ہمیشہ کے روزوں کے بارے میں سوال کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ اس نے روزہ رکھا اور نہ اسے ترک کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3884

۔ (۳۸۸۴) عَنْ اَبِی مُوْسَی الاَشْعَرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ صَامَ الدَّہْرَ ضُیِّقَتْ عَلَیْہِ جَہَنَّمُ ہٰکَذَا۔)) وَقَبَضَ کَفَّہُ۔ (مسند احمد: ۱۹۹۵۱)
۔ سیدناابوموسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے ہمیشہ روزے رکھے، اس کے اوپر جہنم کو اس طرح تنگ کر دیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ نے ہتھیلی کو بند کر کے کیفیت بیان کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3885

۔ (۳۸۸۵) عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قِیْلَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ فُلَانًا لَا یُفْطِرُ نَہَارًا الدَّہْرَ، فَقَالَ: ((لَا اَفْطَرَ وَلَا صَامَ۔)) (مسند احمد: ۲۰۰۶۳)
۔ سیدناعمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! فلاں آدمی کسی دن کے روزے کا ناغہ نہیں کرتا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ اس نے افطار کیا اور نہ اس نے روزہ رکھا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3886

۔ (۳۸۸۶) عَنْ اَبِی قَتَادَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَجُلاً سَاَلَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ صَوْمِہِ فَغَصِبَ، فَقَالَ: عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: رَضِیْتُ اَوْ قَالَ: رَضِیْنَا بِاللّٰہِ رَبًّا وَبِالإِسْلَامِ دِیْنًا، قَالَ: وَلَا اَعْلَمُہُ إِلَّا قَدْ قَالَ: وَبِمُحَمَّدٍ رَّسُوْلاً وَبِبَیْعَتِنَا بَیْعَۃً، قَالَ: فَقَامَ عُمَرُ اَوْ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! رَجُلٌ صَامَ الْاَبَدَ، قَالَ: ((لَا صَامَ وَلَا اَفْطَرَ اَوْ مَا صَامَ وَمَا اَفْطَرَ۔)) قَالَ: صَوْمُ یَوْمَیْنِ وَإِفْطَارُ یَوْمٍ؟ قَالَ: ((وَمَنْ یُطِیْقُ ذَالِکَ؟)) قَالَ: لَیْتَ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ قَوَّانَا لِذَالِکَ ، قَالَ: صَوْمُ یَوْمٍ وَإِفْطَارُ یَوْمٍ؟ قَالَ: ذَاکَ صَوْمُ اَخِیْ دَاوُدَ، قَالَ: صَوْمُ الْإِثْنَیْنِ وَالْخَمِیْسِ؟ قَالَ: ذَاکَ یَوْمٌ وُلِدْتُّ فِیْہِ، وَاُنْزِلَ عَلَیَّ فِیْہِ، قَالَ: صَوْمُ ثَلَاثَۃِ اَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرِ، وَرَمَضَانَ إِلٰی رَمَضَانَ؟ قَالَ: ((صَوْمُ الدَّہْرِ وَإِفْطَارُہُ۔)) قَالَ: صَوْمُ یَوْمِ عَرَفَۃَ؟ قَالَ: ((یُکَفِّرُ السَّنَۃَ الْمَاضِیَۃَ وَالْبَاقِیَۃَ۔)) قَالَ: صَوْمُ یَوْمِ عَاشُوْرَائَ؟ قَالَ: ((یُکَفِّرُ السَّنَۃَ الْمَاضِیَۃَ۔)) (مسند احمد: ۲۲۹۰۵)
۔ سیدناابوقتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے روزوں کے بارے میں سوال کیا، اس پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو غصہ آ گیا، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہنے لگے: ہم اللہ کے رب ہونے پر، اسلام کے دین ہونے پر، محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے رسول ہونے پر اور اپنی بیعت کے حق ہونے پر راضی ہیں، پھر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یا کوئی دوسرا آدمی اٹھا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایک آدمی ہمیشہ کے روزے رکھتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ نہ روزہ رکھتا ہے اور نہ افطار کرتا ہے۔ اس نے پوچھا: دو دن روزہ اور ایک دن ناغہ؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی استطاعت کون رکھتا ہے؟کاش کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اتنی طاقت دے دیتا۔ اس نے پوچھا: ایک دن روزہ اور ایک دن ناغہ ؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے بھائی دائود علیہ السلام کا روزہ اسی طرح ہوتا تھا۔ اس نے پوچھا: سوموار اور جمعرات کے روزے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس دن کو میری ولادت ہوئی اور اسی میں مجھ پر قرآن کا نزول شروع ہوا۔ اس نے پوچھا: ہر مہینہ میں تین روزے اور رمضان کے روزے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ ہمیشہ کے روزے بھی ہیں اور ہمیشہ کا افطار بھی ہے۔ اس نے پوچھا: عرفہ کے دن کا روزہ؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ روزہ گزشتہ اور آئندہ دو سالوں کے گناہوں کا کفارہ بنتا ہے۔ اس نے پوچھا: یوم عاشوراء (دس محرم) کا روزہ؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ روزہ گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ بنتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3887

۔ (۳۸۸۷) عَنْ ہُنَیْدَۃَ بْنِ خَالِدٍ عَنِ امْرَاَتِہِ عَنْ بَعْضِ اَزْوَاجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَصُوْمُ تِسْعَ ذِی الْحِجَّۃِ، وَیَوْمَ عَاشُوْرَائَ وَثلَاَثَۃَ اَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ۔ قَالَ: عَفَّانُ: اَوَّلَ اثْنَیْنِ مِنَ الشَّہْرِ وَخَمِیْسَیْنِ۔ (مسند احمد: ۲۷۰۰۱)
۔ ایک ام المومنین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نوذوالحجہ،یومِ عاشورا اور ہر ماہ کے تین روزے رکھا کرتے تھے، یعنی ہر ماہ کا پہلا سوموار اور دو جمعراتیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3888

۔ (۳۸۸۸) وَعَنْہُ اَیْضًا عَنْ حَفْصَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: اَرْبَعٌ لَمْ یَکُنْیَدَعُہُنَّ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صِیَامَ عَاشُوْرَائَ وَالْعَشْرَ وَثَلَاثَۃَ اَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ وَرَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْغَدَاۃِ۔ (مسند احمد: ۲۶۹۹۱)
۔ سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت کرتے ہیں،وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چار کاموں کو ترک نہیں کرتے تھے: یوم عاشورائ، عشرہ ذوالحجہ اور ہر ماہ میں سے تین دنوں کے روزے اور نماز فجر سے پہلے والی دو سنتیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3889

۔ (۳۸۸۹) عَنْ عُقْبَہَ بْنِ عَامِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : (( یَوْمُ عَرَفَۃَ وَیَوْمُ النَّحْرِ وَاَیَّامُ التَّشْرِیْقِ عِیْدُنَا اَہْلَ إلْإِسْلَامِ وَہُنَّ اَیَّامُ اَکْلٍ وَشُرْبٍ۔)) (مسند احمد: ۱۷۵۱۴)
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عرفہ کا دن، قربانی کا دن اور ایامِ تشریق ہم اہل اسلام کی عید ہیں اور یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3890

۔ (۳۸۹۰) عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ صَامَ یَوْمًا فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ زَحْزَحَ اللّٰہُ وَجْہَہٗعَنِالنَّارِبِذَالِکَسَبْعِیْنَ خَرِیْفًا۔)) (مسند احمد: ۷۹۷۷)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اللہ کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے عوض اسے جہنم سے ستر برس کی مسافت دور کر دیتاہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3891

۔ (۳۸۹۱) عَنْ اَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہُ ۔ (مسند احمد: ۱۱۵۸۱)
۔ سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3892

۔ (۳۸۹۲) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اُتِیَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِطَعَامٍ بِمَرِّالظَّہْرَانِ، فَقَالَ لِاَبِیْ بَکْرٍ وَعُمَرَ: ((اُدْنُیَا فَکُلَا۔)) قَالَا: إِنَّا صَائِمَانِ، قَالَ: ((اَرْحِلُوْا لِصَاحِبَیْکُمْ، اِعْمَلُوا لِصَاحِبَیْکُمْ۔)) (مسند احمد: ۸۴۱۷)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ مَرُّ الظَّہْرَانِ کے مقام پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا ابوبکراور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے فرمایا: قریب ہو جاؤ اور کھانا کھائو۔ انہوں نے کہا: ہم تو روزے دار ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : لوگو! اپنے اِن ساتھیوں کو سواریاں دو اور ان کے حصے کا کام بھی کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3893

۔ (۳۸۹۳) عَنْ اَبِی بُرْدَۃَ بْنِ اَبِیْ مَوْسَی الاَشْعَرِیِّ وَاصْطَحَبَ ہُوَ وَیِزِیْدُ ابْنُ اَبِیْ کَبْشَۃَ فِی سَفَرٍ وَکَانَ یَزِیْدُیَصُوْمُ، فَقَالَ لَہُ اَبُوْبُرْدَۃَ: سَمِعْتُ اَبَا مَوْسَی الاَشْعَرِیَّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ مِرارًا یَقُوْلُ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا مَرِضَ الْعَبْدُ اَوْ سَافَرَ کُتِبَ لَہُ مِنَ الاَجْرِ مِثْلُ مَا کَانَ یَعْمَلُ مُقِیْمًا صَحِیْحًا۔)) (مسند احمد: ۱۹۹۱۵)
۔ ابوبردہ بن ابی موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ وہ اور یزید بن ابی کبشہ ایک سفر میں اکٹھے ہو گئے، یزید تو سفر میں روزے رکھتا تھا، سیدنا ابوبردہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس سے کہا: میں نے سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو کوئی بار یہ بیان کرتے سنا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : جب بندہ بیمارہو جائے یا سفر میں ہو تو اسے اتنا ہی اجر ملتا رہتا ہے، جتنا اجر اسے اس عمل کا ملتا تھا، جو وہ اقامت اورصحت کی حالت میں کرتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3894

۔ (۳۸۹۴) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : (( لَا تَصُمِ الْمَرْاَۃُیَوْمًا وَاحِدًا وَزَوْجُہَا شَاہِدٌ إِلَّا بِإِذْنِہِ، إِلَّا رَمَضَانَ۔)) (مسند احمد: ۹۷۳۲)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کسی عورت کا شوہر موجود ہو تو وہ اس کی اجازت کے بغیر ایک روزہ بھی نہ رکھے، الّا یہ کہ رمضان ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3895

۔ (۳۸۹۵) وَعَنْہُ اَیْضًایَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَوْ لَا اَنْ اَشُقَّ عَلٰی اُمَّتِی لَاَمْرَتُہُمْ بِتَاْخِیْرِ الْعِشَائِ وَالسِّوَاکِ مَعَ الصَّلَاۃِ، وَلَا تَصُوْمُ اِمرَاَۃٌ وَزَوْجُہَا شَاہِدٌ یَوْمًا وَاحِدًا َغْیَر رَمَضَانَ إِلَّا بِإِذْنِہِ۔)) (مسند احمد: ۷۳۳۸)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر مجھے اپنی امت پر مشقت ڈالنے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں حکم دے دیتا کہ عشاء کی نماز تاخیر سے ادا کی جائے اور ہر نماز کے ساتھ مسواک کی جائے اور جس عورت کا شوہر موجود ہو تو وہ اس کی اجازت کے بغیرایک دن کا روزہ بھی نہ رکھے، الّا یہ کہ ماہِ رمضان ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3896

۔ (۳۸۹۶) عَنْ اُمِّ ہَانِیئٍ (بِنْتِ اَبِی طَالِبٍ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شَرِبَ شَرَابًا فَنَاوَلَہَا لِتَشْرَبَ، فَقَالَتْ: إِنِّی صَائِمَۃٌ وَلٰکِنِّیْ کَرِھْتُ اَنَّ اَرُدَّ سُؤْرَکَ، فَقَالَ: یَعْنِی ((إِنْ کَانَ قَضَائً مِنْ رَمَضَانَ فَاقْضِییَوْمًا مَکَانَہُ، وَإِنْ کَانَ تَطَوُّعًا فَإِنْ شِئْتِ فَاقْضِیْ وَإِنْ شِئْتِ فَلَا تَقْضِیْ۔ (مسند احمد: ۲۷۴۴۹)
۔ سیدہ ام ہانی بنت ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک مشروب پیا اور مجھے بھی دیا۔ میں نے بعد میں کہا: میں تو روزے سے تھی، لیکن آپ کے جوٹھے کو چھوڑنا گوارا نہیں تھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر یہ روزہ ماہِ رمضان کی قضاء کا تھا تواس کے عوض ایک روزہ رکھ لینا اور اگر یہ نفلی تھا تو تمہاری مرضی ہے کہ قضائی دو یا نہ دو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3897

۔ (۳۸۹۷) (وَعَنْہَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): قَالَتْ: لَمَّا کَانَ یَوْمُ فَتْحِ مَکَّۃَ جَائَ تْ فَاطِمَۃُ حَتّٰی قَعَدَتْ عَنْ یَسَارِہِ، وَجَائَ تْ اُمُّ ہَانِیٍٔ فَقَعَدَتْ عَنْ یَمِیْنِہِ وَجَائَ تِ الْوَلِیْدَۃُ بِشَرَابٍ فَتَنَاوَلَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَشَرِبَ، ثُمَّ نَاوَلَہُ اُمَّ ہَانِیٍٔ عَنْ یَمِیْنِہِ فَقَالَتْ: لَقَدْ کُنْتُ صَائِمَۃً، فَقَالَ لَہَا: ((اَشَیْئٌ تَقْضِیْنَہُ عَلَیْکِ؟ قَالَتْ: لَا، قَالَ: ((لَایَضُرُّکِ إِذًا۔)) (مسند احمد: ۲۷۴۳۶)
۔ (دوسری سند) سیدہ ام ہانی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: فتح مکہ والے دن سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا آئیں اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بائیں جانب بیٹھ گئیں اور سیدہ ام ہانی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا آکر دائیں جانب بیٹھ گئیں، اتنے میں ایک لونڈی کوئی مشروب لائی، پہلے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خود پیا اور پھر سیدہ ام ہانی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو دیا، اس نے )پینے کے بعد) کہا: میرا تو روزہ تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: کیایہ قضاء کا روزہ تھا؟ اس نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر یہ تجھے نقصان نہیں دے گا (یعنی کوئی حرج نہیں ہے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3898

۔ (۳۸۹۸) (وَعَنْہَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دَخَلَ عَلَیْہَایَوْمَ الْفَتْحِ فَاُتِیَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَ ثُمَّ نَاوَلَنِیْ، فَقُلْتُ: إِنِّی صَائِمَۃٌ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ الْمَتَطَوِّعَ اَمِیْرٌ عَلٰی نَفْسِہِ، فَإِنْ شِئْتِ فَصُوْمِی وَإِنْ شِئْتِ فَاَفْطِرِی۔)) (مسند احمد: ۲۷۴۴۸)
۔ (تیسری سند) سیدہ ام ہانی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فتح مکہ والے میرے ہاں تشریف لائے، آپ کی خدمت میں ایک مشروب پیش کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے نوش فرمایا اور پھر مجھے دے دیا ، میں نے کہا: میں تو روزے دار ہوں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نفلی عبادت کرنے والا اپنا امیر خود ہوتا ہے، اس لیے اگر تم چاہو تو روزہ رکھ لو اور چاہو تو افطار کر دو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3899

۔ (۳۸۹۹) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: اُہْدِیَتْ لَحِفْصَۃَ شَاۃٌ وَنَحْنُ صَائِمَتَانِ، فَفَطَّرَتْنِی فَکَانَتِ ابْنَۃُ اَبِیْہَا، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ ذَکَرْنَا ذَالِکَ لَہُ فَقَالَ: ((اَبْدِلَا یَوْمًا مَکَانَہُ۔)) (مسند احمد: ۲۶۵۳۵)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو ایک بکری کا گوشت بطور ہدیہ پیش کیا گیا، جبکہ ہم دونوں روزے سے تھیں، انہوں نے میرا روزہ افطار کرادیا، آخر وہ اپنے (عظیم باپ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ) ہی کی بیٹی تھیں، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے تو ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس چیز کا ذکر کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے عوض ایک ایک روزہ رکھ لینا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3900

۔ (۳۹۰۰) عَنِ النَّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِعَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: یَا اَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! اَیُّ شَہْرٍ تَاْمُرُنِیْ اَنْ اَصُوْمَ بَعْدَ رَمَضَانَ؟ فَقَالَ: مَا سَمِعْتُ اَحَدًا سَاَلَ عَنْ ہٰذَا بَعْدَ رَجُلٍ سَاَلَ رَسُوْلَ اللّہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَیُّ شَہْرٍ تَاْمُرُنِیْ اَنْ اَصُوْمَ بَعْدَ رَمَضَانَ؟ فَقَالَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنْ کُنْتَ صَائِمًا شَہْرًا بَعْدَ رَمَضَانَ فَصُمِ الْمُحَرَّمَ فَإِنَّہُ شَہْرُاللّٰہِ، وَفِیْہِیَوْمٌ تَابَ عَلٰی قَوْمٍ، وَیَتُوْبُ فِیْہِ عَلٰی قَوْمٍ۔)) (مسند احمد: ۱۳۲۲)
۔ نعمان بن سعد کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: اے امیر المومنین! آپ مجھے رمضان کے بعد کون سے مہینے کے روزے رکھنے کا حکم دیں گے؟ انہوں نے کہا: میں نے کسی کو یہ سوال کرتے ہوئے نہیں سنا، ما سوائے ایک آدمی کے، اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہی سوال کرتے ہوئے کہا: اے اللہ کے رسول! ماہِ رمضان کے بعد آپ مجھے کس مہینے کے روزے رکھنے کا حکم دیں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم رمضان کے بعد روزے رکھنا چاہتے ہو تو ماہِ محرم کے روزے رکھو، یہ اللہ کا مہینہ ہے، اللہ تعالیٰ نے اسی ماہ میں ایک قوم کی توبہ قبول کی تھی اور ایک قوم کی توبہ قبول کرے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3901

۔ (۳۹۰۱) عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَیُّ الصَّلَاۃِ اَفْضَلُ بَعْدَ الْمَکْتُوْبَۃٍ؟ قَالَ: ((اَلصَّلَاۃُ فِیْ جَوْفِ اللَّیْلِ۔)) قِیْلَ: اَیُّ الصِّیَامِ اَفْضَلُ بَعْدَ رَمَضَانَ؟ قَالَ: ((شَہْرُ اللّٰہِ الَّذِی تَدْعُوْنَہُ الْمُحَرَّمَ۔)) (مسند احمد: ۸۰۱۳)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ سوال کیا گیا کہ فرض نماز کے بعد کونسی نماز افضل ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: رات کے کسی بھی وقت میں نماز۔ پھر کسی نے کہا: رمضان کے بعد کونسے روزے افضل ہیں؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے اس مہینے کے، جسے تم محرم کہتے ہو۔

Icon this is notification panel