100 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3709

۔ (۳۷۰۹) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ اَبِی اَوْفٰی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی سَفَرٍ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ فَلَمَّا غَابَتِ الشَّمْسُ قَالَ: ((اِنْزِلْ یَا فُلَانُ‘ فَاجْدَحْ لَنَا۔)) قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! عَلَیْکَ نَہَارٌ‘ قَالَ: ((اِنْزِلْ فَاجْدَحْ۔)) قَالَ: فَفَعَلَ‘ فَنَاوَلَہُ فَشَرِبَ‘ فَلَمَّا شَرِبَ اَوْمَاَ بِیَدِہِ إِلَی الْمَغْرِبِ فَقَالَ: ((إِذَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ ہٰہُنَا جَائَ اللَّیْلُ مِنْ ہٰہُنَا فَقَدْ اَفْطَرَ الصَّائِمَ۔)) (مسند احمد: ۱۹۶۱۴)
۔ سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم ماہِ رمضان میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ سفر پر تھے، جب سورج غروب ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے فلاں! اترو اور ہمارے لیے ستو تیار کرو۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! ابھی دن باقی ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوبارہ فرمایا: اترو اور ستو تیار کرو۔ چنانچہ اس نے یہ کام کیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ستو لے کر پیئے، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہاتھ سے مغرب کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: جب اس طرف سورج غروب ہو جائے اور اُدھر (مشرق) سے رات آجائے تو روزہ دار کے افطار کا وقت ہو جاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3710

۔ (۳۷۱۰) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی سَفَرٍ وَہُوَ صَائِمٌ فَدَعَا صَاحِبَ شَرَابِہِ بِشَرَابٍ‘ فَقَالَ صَاحِبُ شَرَابِہِ: لَوْ اَمْسَیْتَیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ثُمَّ دَعَاہُ فَقَالَ لَہُ: لَوْ اَمْسَیْتَ ثَلَاثًا‘ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا جَائَ اللَّیْلُ مِنْ ہٰہُنَا فَقَدْ حَلَّ الإِفْطَارُ اَوْ کَلِمَۃً ہٰذَا مَعْنَاہَا (وَفِی لَفْظٍ) إِذَا رَاَیْتُمُ اللَّیْلَ قَدْ اَقْبَلَ مِنْ ہٰہُنَا فَقَدْ اَفْطَرَ الصَّائِمُ۔)) (مسند احمد: ۱۹۶۳۳)
۔ (دوسری سند) سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک سفر میں تھے، چونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے روزہ رکھا ہوا تھا اس لیے (افطاری کے وقت) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پینے کا انتظام کرنے والے کو بلایا اور مشروب لانے کا حکم دیا۔ آگے سے اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! شام تو ہو لینے دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے دوبارہ بلایا، اس نے پھر کہا: اے اللہ کے رسول! شام تو ہو لینے دیں۔ تین بار ایسے ہوا، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب (مشرق) سے رات آجائے تو افطاری کا وقت ہو جاتا ہے۔ ایک روایت میں ہے: جب تم دیکھو کہ (مشرق) سے رات آ گئی ہے تو روزہ دار کے افطار کا وقت ہو جاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3711

۔ (۳۷۱۱) عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ عَنْ اَبِیْہِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا اَقْبَلَ اللَّیْلُ وَقَالَ مَرَّۃً جَائَ اللَّیْلُ مِنْ ہٰہُنَا وَذَہَبَ النَّہَارُ مِنْ ہٰہُنَا‘ فَقَدْ اَفْطَرَ الصَّائِمُ)) یَعْنِی الْمَشْرِقَ وَالْمَغْرِبَ۔ (مسند احمد: ۱۹۲)
۔ سیدناعمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب رات (مشرق) سے آجائے اور دن (مغرب) کی طرف سے چلا جائے تو روزہ دار کے افطار کا وقت ہو جاتا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مراد مشرق اور مغرب تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3712

۔ (۳۷۱۲) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): عَنْ اَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِذَا اَقْبَلَ اللَّیْلُ وَاَدْبَرَ النَّہَارُ وَغَرَبَتِ الشَّمْسُ فَقَدْ اَفْطَرَ الصَّائِمَ۔)) (مسند احمد: ۳۳۸)
۔ (دوسری سند) سیدناعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب رات آ جائے، دن چلا جائے اور سورج غروب ہو جائے تو روزہ دار کی افطاری کا وقت ہو جاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3713

۔ (۳۷۱۳) عَنْ قُطْبَۃَ بْنِ قَتَادَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُفْطِرُ إِذَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ۔ (مسند احمد: ۱۶۸۳۸)
۔ سیدنا قطبہ بن قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ جب سورج غروب ہو جاتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ افطار کر لیتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3714

۔ (۳۷۱۴) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لاَ یَزَالُ الَّدِیْنُ ظَاہِرًا مَاعَجَّلَ النَّاسُ الْفِطْرَ‘ إِنَّ الْیَہُوْدَ وَالنَّصَارٰییُؤَخِّرُوْنَ)) (مسند احمد: ۹۸۰۹)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تک لوگ روزہ جلدی افطار کرتے رہیں گے، دین غالب رہے گا، یہودی اور عیسائی روزہ افطار کرنے میں تاخیر کر دیتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3715

۔ (۳۷۱۵) وَعَنْہُ اَیْضًا عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((یَقُوْلُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: إِنَّ اَحَبَّ عِبَادِی إِلَیَّ اَعَجَلُہُمْ فِطْرًا)) (مسند احمد: ۷۲۴۰)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: میرے بندوں میں سے مجھے سب سے زیادہ محبوب وہ ہیں جو سب سے جلدی روزہ افطار کرتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3716

۔ (۳۷۱۶) عَنْ نَافِعٍ اَنَّ ابْنَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ کَانَ اَحْیَانًایَبْعَثُہُ وَہُوَ صَائِمٌ فَیُقَدِّمُ لَہُ عَشَائَ ہُ وَقَدْ نُوْدِیَ بِصَلاَۃِ الْمَغْرِبِ، ثُمَّ تُقَامُ وَہُوَ یَسْمَعُ فَلَا یَتْرُکُ عَشَائَہٗوَلاَیَعْجَلُ حَتّٰییَقْضِیَ عَشَائَ ہُ ثُمَّ یَخْرُجُ فَیُصَلِّیْ‘ قَالَ: وَقَدْ کَانَ یَقُوْلُ: قَالَ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تَعْجَلُوْا عَنْ عَشَائِکُمْ إِذَا قُدِّمَ إِلَیْکُمْ)) (مسند احمد:۶۳۵۹)
۔ امام نافع کہتے ہیں: بسا اوقات ایسے ہوتا کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ روزہ سے ہوتے اور وہ مجھے کھانا لانے کے لیے بھیجتے، مغرب کی اذان اور پھر اقامت بھی ہو جاتی اور وہ سن رہے ہوتے مگر نہ کھانا چھوڑتے تھے اور نہ جلدی کرتے تھے، اطمینان سے کھانا کھانے کے بعد جا کر مغرب کی نماز ادا کرتے، اور وہ کہتے تھے کہ اللہ کے نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ہے: جب شام کا کھانا پیش کر دیا آجائے تو جلدی نہ کیا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3717

۔ (۳۷۱۷) عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا اَفْطَرَ اَحَدُکُمْ فَلْیُفْطِرْ عَلٰی تَمْرٍ‘ فَإِنْ لَمْ یَجِدْ فَلْیُفْطِرْ عَلٰی مَائٍ فَإِنَّہُ طَہُوْرٌ‘ (وَفِی لَفْظٍ:) فَإِنَّہُ لَہُ طَہُوْرٌ (وَفِیْ لَفْظٍ آخَرَ) فَإِنَّ الْمَائَ طََہُوْرٌ۔)) (مسند احمد: ۱۶۳۳۵)
۔ سیدنا سلمان بن عامر ضبی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے جب کوئی روزہ افطار کرے تو وہ کھجور کے ساتھ افطاری کرے، اگر کھجور دستیاب نہ ہو تو پانی سے افطاری کر لے، بیشکیہ خوب پاک کرنے والا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3718

۔ (۳۷۱۸) عَنْ اَبِی اُمَامَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّ لِلّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ عِنْدَ کُلِّ فِطْرٍ عُتَقَائَ۔)) (مسند احمد: ۲۲۵۵۵)
۔ سیدنا ابوامامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر روز افطاری کے وقت اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3719

۔ (۳۷۱۹) عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا‘ کُتِبَ لَہُ مِثْلُ اَجْرِ الصَّائِمِ لَا یَنْقُصُ مِنْ اَجْرِ الصَّائِمِ شَیْئٌ)) (مسند احمد: ۱۷۱۵۸)
۔ سیدنا زید بن خالد جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی کسی روزہ دار کا روزہ افطار کراتا ہے تو اسے بھی روزے دار کے برابر ثواب ملتا ہے اور روزہ دار کے اجر میں کوئی کمی بھی نہیں ہوتی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3720

۔ (۳۷۲۰) عَنْ اَبِی ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لاَ تَزَالُ اُمَّتِی بِخَیْرٍ مَا عَجَّلُوْا الْفِطْرَ وَاَخَّرُوا السُّحُوْرَ۔)) (مسند احمد: ۲۱۶۳۷)
۔ سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت اس وقت تک خیر و بھلائی پر رہے گی، جب تک روزہ افطار کرنے میں جلدی اور سحری کھانے میں تاخیر کرتی رہے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3721

۔ (۳۷۲۱) عَنْ اَبِی عَطِیَّہَ قَالَ: دَخَلْتُ اَنَا وَمَسْرُوْقٌ عَلٰی عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فَقُلْنَا لَہَا: یَا اُمَّ الْمُؤْمِنِیْنَ! رَجُلَانِ مِنْ اَصْحَابِ مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَحْدُہُمَا یُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَیُعَجِّلُ الصَّلَاۃَ‘ وَالآخَرُ یُؤَخِّرُ الإِفْطَارَ وَیُؤَخِّرُ الصَّلَاۃَ‘ قَالَ: فَقُلْتُ: اَیُّہُمَایُعَجِّلُ الإِفْطَارَ وَیُعَجِّلُ الصَّلَاۃَ؟ قَالَ: قُلْنَا: عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ مَسْعُوْدٍ‘ قَالَتْ: کَذَاکَ کَانَ یَصْنَعُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، وَالآخَرُ اَبُوْ مُوْسَی۔ (مسند احمد: ۲۴۷۱۶)
۔ ابو عطیہ کہتے ہیں: میں اور مسروق سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا: اے ام المومنین! صحابہ کرام میں سے دو آدمی ہیں، ان میں سے ایک روزہ جلدی افطار کرتا ہے اور نماز جلدی ادا کرتا ہے اور دوسرا آدمی روزہ بھی دیر سے افطار کرتا ہے اور نماز بھی تاخیر سے پڑھتا ہے۔انہوں نے پوچھا: ان میں سے وہ کون ہے جو روزہ افطار کرنے میں اور نماز ادا کرنے میں جلدی کرتا ہے؟ ہم نے کہا: وہ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے، دوسرا (تاخیر کرنے والا صحابی) سیدناا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3722

۔ (۳۷۲۲) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): قَالَ: قُلْنَا لِعَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا : رَجُلَانِ مِنْ اَصْحَابِ مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَحَدُہُمَا یُعَجِّلُ الْمَغْرِبَ وَیُعَجِّلُ الإِفْطَارَ‘ وَالآخَرُ یُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ وَیُؤَخِّرُ الإِفْطَارَ فَذَکَرَہُ۔ (مسند احمد: ۲۴۷۱۸)
۔ (دوسری سند) ابو عطیہ کہتے ہیں: ہم نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: ایک صحابی نماز مغرب پڑھنے میں اور افطار کرنے میں جلدی کرتا ہے، اور دوسرا صحابی نماز مغرب بھی تاخیر سے پڑھتا ہے اور روزہ بھی دیر سے افطار کرتا ہے،……۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3723

۔ (۳۷۲۳) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تَسَحَّرُوْا فَإِنَّ فِی السُّحُوْرِ بَرَکَۃً۔)) (مسند احمد: ۱۰۱۸۸)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سحری کھایا کرو، بیشک سحری کے کھانے میں برکت ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3724

۔ (۳۷۲۴) وَعَنْہُ اَیْضًا قَالَ: دَعَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالْبَرَکَۃِ فِی السُّحُوْرِ وَالثَّرِیْدِ۔ (مسند احمد: ۷۷۹۴)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سحری اور ثرید میں برکت کی دعا فرمائی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3725

۔ (۳۷۲۵) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّہُ دَخَلَ عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَہُوَ یَتَسَحَّرُ فَقَالَ: ((إِنَّہُ بَرَکَۃٌ، اَعْطَاکُمُوْہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ فَلَا تَدَعُوْہُ۔)) (مسند احمد: ۲۳۵۰۱)
۔ ایک صحابی رسول سے مروی ہے کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس اس وقت گئے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سحری کاکھانا کھا رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ برکت والا کھانا ہے، جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں عطا کیا ہے، پس اس کو نہ چھوڑو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3726

۔ (۳۷۲۶) عَنْ عِرْباَضِ بْنِ سَارِیَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: دَعَانِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلَی السَّحُوْرِ فِی رَمَضَانَ‘ فَقَالَ: ((ہَلُمَّ إِلٰی ھٰذَا الْغَدَائِ الْمُبَارَکِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۲۷۳)
۔ سیدناعرباض بن ساریہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ماہِ رمضان میں مجھے سحری کی دعوت دی اور فرمایا: اس بابرکت کھانے کی طرف آؤ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3727

۔ (۳۷۲۷) عَنْ اَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلسَّحُوْرُ اَکْلَۃٌ بَرَکَۃٌ فَلَا تَدَعُوْہُ وَلَوْ اَنْ یَجْرَعَ اَحَدُکُمْ جَرْعَۃً مِنْ مَائٍ فَإِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ وَمَلَائِکَتَہُ یُصَلُّوْنَ عَلَی الْمُتَسَحِّرِیْنَ۔)) (مسند احمد: ۱۱۴۱۶)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سحری کا کھانا بابرکت ہے، اس لیے اس کو نہ چھوڑا کرو، خواہ پانی کا ایک گھونٹ ہی پی لیا کرو، بے شک اللہ تعالیٰ اور فرشتے سحری کھانے والوں پر رحمت کرتے ہیں۔ یعنی اللہ تعالیٰ رحمت بھیجتا ہے اور فرشتے رحمت کے نزول کی دعا کرتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3728

۔ (۳۷۲۸) عَنْ جَابِرِ (بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ اَرَادَ اَنْ یَصُوْمَ فَلْیَتَسَحَّرْ بِشَیْئٍ)) (مسند احمد: ۱۵۰۱۳)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص کا روزہ رکھنے کا ارادہ ہو تو وہ کسی نہ کسی چیز کے ساتھ سحری کیا کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3729

۔ (۳۷۲۹) عَنْ اَبِی قَیْسٍ مَوْلٰی عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ اَنَّ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ کَانَ یَسْرُدُ الصَّوْمَ وَقَلَّمَا یُصِیْبُ مِنَ الْعَشَائِ اَوَّلَ الَّلیْلِ اَکْثَرَ مَا کَانَ یُصِیْبُ مِنَ السَّحَرِ، قَالَ: وَسَمِعْتُہُ یَقُوْلُ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((إِنَّ فَصْلًا بَیْنَ صِیَامِنَا وَصِیَامِ اَہْلِ الْکِتَابِ اَکْلَۃُ السَّحَرِ)) (مسند احمد: ۱۷۹۲۳)
۔ ابوقیس بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مسلسل روزے رکھا کرتے تھے، وہ شام کو رات کے ابتدائی حصہ میں کھانا کم ہی کھاتے تھے، اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ زیادہ تر سحری ہی کرتے تھے، میں نے ان سے سنا، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہمارے اور اہل کتاب کے روزوں کے درمیان فرق سحری کرنا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3730

۔ (۳۷۳۰) عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ (الطَّائِیِّ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: عَلَّمَنِی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الصلَّاَۃَ وَالصِّیَامَ، قَالَ: ((صَلِّ کَذَا وَکَذَا وَصُمْ، فَإِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ فَکُلْ وَاشْرَبْ حَتّٰییَتَبَیَّنَ لَکَ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ، وَصُمْ ثَلَاثِیْنَیَوْمًا إِلَّا اَنْ تَرَی الْہِلَالَ قَبْلَ ذٰلِکَ۔)) فَاَخَذْتُ خَیْطَیْنِ مِنْ شَعْرٍ اسْوَدَ وَاَبْیَضَ، فَکُنْتُ اَنْظُرُ فِیْہِمَا فَلَا یَتَبَّیَنُ لِیْ، فَذَکَرْتُ ذَالِکَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَضَحِکَ وَقَالَ: ((یَا ابْنَ حَاتِمٍ إِنَّمَا ذَاکَ بَیَاضُ النَّہَارِ مِنْ سَوَادِ اللَّیْلِ۔)) (مسند احمد: ۱۹۵۹۳)
۔ سیدنا عدی بن حاتم طائی کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے نماز اور روزہ کی تعلیم دی، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فلاں فلاں نماز پڑھا کرو اور (اس طرح) روزے رکھا کرو، جب سورج غروب ہو جائے تو (ساری رات) کھاپی سکتے ہو، یہاں تک کہ سفید دھاگہ، سیاہ دھاگے سے ممتاز ہو جائے اور (رمضان کے) پورے تیس روزے رکھا کرو، الّا یہ کہ چاند اس سے پہلے نظرآجائے۔ پس میں نے ایک سیاہ اور ایک سفید دھاگہ لیا اور(سحری کے وقت) ان کی طرف دیکھنے لگا، لیکن وہ میرے لیے واضح نہیں ہو رہے تھے، اس لیے میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ بات بتلائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ سن کر مسکرا پڑے اور فرمایا: سفید دھاگے سے مراد (طلوع فجر کے وقت) دن کی سفیدی کا رات کی سیاہی سے ممتاز ہونا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3731

۔ (۳۷۳۱) عَنْ اَبِی ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قُلْتُ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : إِنِّی اُرِیْدُ اَنْ اَبِیْتَ عِنْدَکَ اللَّیْلَۃَ فَاُصَلِّیْ بِصَلَاتِکَ، قَاَل: ((لَا تَسْتَطِیْعُ صَلَاتِی۔)) فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَغْتَسِلُ فَیُسْتَرُ بِثَوْبٍ وَاَنَا مَحَوَّلٌ عَنْہُ، فَاغْتَسَلَ ثُمَّ فَعَلْتُ مِثْلَ ذَالِکَ ثُمَّ قَامَ یُصَلِّی وَقُمْتُ مَعَہُ حَتّٰی جَعَلْتُ اَضْرِبُ بِرَاْسِی الْجُدْرَانَ مِنْ طُوْلِ صَلَاتِہِ ثُمَّ اَذَّنَ بِلَالٌ لِلصَّلَاۃِ فَقَالَ: ((اَفَعَلْتَ؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((یَا بِلَالُ! إِنَّکَ لَتُؤَذِّنُ إِذَا کاَنَ الصُّبْحُ سَاطِعًا فِی السَّمَائِ وَلَیْسَ ذَالِکَ الصَّبْحُ، إِنَّمَا الصَّبْحُ ہٰکَذَا مُعْتَرِضًا۔)) ثُمَّ دَعَا بِسَحُوْرٍ فَتَسَحَّرَ۔ (مسند احمد: ۲۱۸۳۵)
۔ سیدناابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا : میں آج رات آپ کے ہاں بسر کرنا چاہتا ہوں تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اقتدا میں رات کی نماز پڑھ سکوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میرے والی نماز کی استطاعت نہیں رکھتے۔ بہرحال رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیدار ہوئے اور کپڑے کی اوٹ میں غسل کیا، جبکہ میرا رخ دوسری جانب تھا، پھر میں نے بھی اسی طرح کیا، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز شروع کر دی، (اور اتنا لمبا قیام کیا کہ) میں (تھکاوٹ یا نیند کے غلبہ کی وجہ) سے اپنا سر دیوار پر مارتا تھا،پھر سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نماز کے لیے اذان کہی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اذان دے چکے ہو؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلال! تم جس وقت اذان کہتے ہو اس وقت روشنی آسمان کی طرف سیدھی جا رہی ہوتی ہے اوراس وقت صبح صادق نہیں ہوتی، صبح صادق تو اس وقت ہوتی ہے کہ جب روشنی (افق کے کناروں پر) پھیلتی ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھانا منگوا کر سحری کھائی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3732

۔ (۳۷۳۲) عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ قَالَ: تَسَحَّرْتُ ثُمَّ انْطَلَقْتُ إِلَی الْمَسْجِدِ فَمَرَرْتُ بِمَنْزِلِ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَدَخَلْتُ عَلَیْہِ فَاَمَرَ بِلَقْحَۃٍ، فَحُلِبَتْ وَبِقِدْرٍ فَسُخِّنتْ ثُمَّ قَالَ: اُدْنُ فَکُلْ فَقُلْتُ: إِنِّی اُرِیْدُ الصَّوْمَ، فَقَالَ: وَ اَنَا اَرِیْدُ الصَّوْمَ، فَاَکَلْنَا وَشَرِبْنَا ثُمَّ اَتَیْنَا الْمَسْجِدَ فَاُقِیْمَتِ الصَّلَاۃُ، ثُمَّ قَالَ حُذَیْفَۃُ: ہٰکَذَا فَعَلَ بِی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (وَفِی رِوَایَۃٍ) ہٰکَذَا صَنَعْتُ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَصَنَعَ بِیَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ قُلْتُ: اَبَعْدَ الصُّبْحِ؟ قاَل: نَعَمْ، ہُوَ الصُّبْحُ غَیْرَ اَنْ لَمْ تَطْلُعِ الشَّمْسُ۔ (مسند احمد: ۲۳۷۵۳)
۔ زربن حبیش کہتے ہیں: میں نے سحری کا کھانا کھایا اوراس کے بعد مسجد کی طرف چل دیا، میرا گزر سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے گھر کے پاس سے ہوا، میں ان کے ہاں چلا گیا، انہوں نے حال میں ہی بچہ جنم دینے والی ایک اونٹنی کا دودھ دوہنے اور ہنڈیا کو گرم کرنے کا حکم دیا اور مجھ سے کہا: قریب آئو اور کھانا کھائو۔ میں نے کہا: میں آج روزہ رکھنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا: میں بھی روزہ رکھنا چاہتا ہوں، سو ہم نے کھانا کھایا اور دودھ پیا اور پھر ہم مسجد کی طرف چلے گئے، اتنے میں نماز کی اقامت کہہ دی گئی (اور ہم نے نماز پڑھی)، پھر سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بتایا کہ اس کے ساتھ بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک دفعہ ایسے ہی کیا تھا۔ دوسری روایت میں ہے: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے ساتھ ایسے ہی کیا تھا۔میں نے کہا: کیا صبح ہو جانے کے بعد؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، صبح ہو چکی تھی، بس ابھی سورج طلوع نہیں ہوا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3733

۔ (۳۷۳۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی اَبِی ثَنَا مُؤَمَّلٌ ثَنَا سُفْیَانَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ نَصْرٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ بِلَالٌ یَاْتِیْ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ یَتَسَحَّرُ وَإِنِّی لَاُبْصِرُ مَوَاقِعَ نَبْلِی، قُلْتُ: اَبَعْدَ الصُّبْحِ ؟ قَالَ: بَعْدَ الصُّبْحِ إِلَّا اَنَّہَا لَمْ تَطْلُعِ الشَّمْسُ۔ (مسند احمد: ۲۳۷۸۴)
۔ سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا بلال رضی اللہ عنہ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آتے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس وقت سحری کھا رہے ہوتے تھے، جبکہ میں اس وقت اپنے تیر کے گرنے کی جگہ کو بھی دیکھ سکتا تھا، میں (نصر) نے کہا: کیا صبح کے بعد؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، صبح کے بعد، البتہ ابھی سورج طلوع نہ ہوا ہوا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3734

۔ (۳۷۳۴) (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): حَدَثَّنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی اَبِی ثَنَا وَکِیْعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَاصِمٍ قَالَ: قُلْتُ لِحُذَیْفَۃَ: اَیُّ سَاعَۃٍ تَسَحَّرْتُمْ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: ہُوَ النَّہَارُ إِلَّا اَنَّ الشَّمْسَ لَمْ تَطْلُعْ۔ (مسند احمد: ۲۳۷۹۲)
۔ (دوسری سند) عاصم نے کہا: میں نے سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: آپ لوگوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کس وقت سحری کھائی تھی؟ انہوں نے کہا: بس دن ہو چکا تھا، البتہ سورج طلوع نہ ہوا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3735

۔ (۳۷۳۵) عَنْ بِلَالِ بْنِ رَبَاحٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اُوْذِنُہُ بِالصَّلَاۃِ قَالَ: اَبُوْ اَحْمَدَ، وَہُوَ یُرِیْدُ الصِّیَامَ فَدَعَا بِقَدَحٍ فَشَرِبَ وَسَقََانِی، ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الْمَسْجِدِ لِلصَّلَاۃِ فَقَامَ یُصَلِّی بِغَیْرِ وُضُوْئٍ یُرِیْدُ الصَّوْمَ۔ (مسند احمد: ۲۴۳۸۶)
۔ سیدنابلال بن رباح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نماز کی اطلاع دینے کے لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، جبکہ آپ کا روزہ رکھنے کا ارادہ تھا، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پیالہ منگوا کر خود بھی پیا اور مجھے بھی پلایا، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز کے لیے مسجد کی طرف تشریف لے گئے اور وضو کے بغیر نماز پڑھنے لگے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے کا ارادہ رکھتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3736

۔ (۳۷۳۶) عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَذَالِکَ فِی السَّحَرِ: ((یَا اَنَسُ! إِنِّی اُرِیْدُ الصِّیَامَ فَاَطْعِمْنِی شَیْئًا۔)) قَالَ: فَجِئْتُہُ بِتَمْرٍ وَإِنَائٍ فِیْہِ مَائٌ بَعْدَ مَا اَذَّنَ بِلَالٌ ، فَقَالَ: ((یَا اَنَسُ! اُنْظُرْ إِنْسَانًا یَاْکُلُ مَعِیَ۔)) قَالَ: فَدَعَوْتُ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ، فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّی شَرِبْتُ شَرْبَۃَ سَوِیْقٍ فَاَنَا اُرِیْدُ الصَّیَامَ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ: ((وَاَنَا اُرِیْدُ الصَّیَامَ۔)) فَتَسَحَّرَ مَعَہُ وَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ خَرَجَ فَاُقِیْمَتِ الصَّلَاۃُ۔ (مسند احمد: ۱۳۰۶۴)
۔ سیدناقتادہ سے روایت ہے کہ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے سحری کے وقت فرمایا: انس! میں روزہ رکھنا چاہتا ہوں، مجھے کوئی چیز کھلائو۔ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں کھجور اور پانی کا برتن لے کر حاضر ہوا، جبکہ سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اذان کہہ چکے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انس! کوئی آدمی ڈھونڈ کر لائو جو میرے ساتھ کھانا کھائے ۔ میں سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بلا کر لایا، انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں تو ستو پی چکا ہوں اور میرا روزہ رکھنے کا ارادہ تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں بھی روزہ رکھنا چاہتا ہوں۔ چنانچہ انہوں نے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سحری کھائی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو رکعتیں ادا کی، اس کے بعد نکلے اور نماز کے لیے اقامت کہہ دی گئی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3737

۔ (۳۷۳۷) عَنْ اَبِی الزُّبَیْرِ قَالَ: سَاَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ الرَّجُلِ یُرِیْدُ الصِّیَامَ وَالإِنَائُ عَلٰییَدِہٖ لِیَشْرَبَ مِنْہُ فَیَسْمَعُ النِّدَائَ؟ قَالَ جَابِرٌ: کُنَّا نُحَدَّثُ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لِیَشْرَبْ۔)) (مسند احمد: ۱۴۸۱۴)
۔ ابو زبیر کہتے ہیں: میں نے سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا کہ ایک آدمی روزہ رکھنا چاہتا ہے اور کوئی چیز پینے کے لیے برتن اس کے ہاتھ میں ہے، لیکن اسی وقت اذان کی آواز آ جاتی ہے (تو وہ کیا کرے)؟ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ہمیں یہ بیان کیا جاتا تھا کہ (ایسی صورت حال کے بارے میں) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ہے: وہ پی لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3738

۔ (۳۷۳۸) عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ حَفْصَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَ اَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ، صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ وَحَرَّمَ الطَّعَامَ، وَکَانَ لاَ یُؤَذَّنُ حَتّٰییَطْلُعَ الْفَجْرُ۔ (مسند احمد: ۲۶۹۶۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب موذن اذان کہتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دو رکعتیں ادا فرماتے اور (روزے دار کے لیے) کھانا حرام کر دیتے، اور جب تک صبحِ (صادق) طلوع نہ ہو جاتی تھی، اس وقت تک اذان نہیں دی جاتی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3739

۔ (۳۷۳۹) عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یَمْنَعَنَّکُمْ مِنْ سَحُوْرِکُمْ اَذَانُ بِلَالٍ، وَلَا الْفَجْرُ الْمُسْتَطِیْلُ، وَلٰکِنِ الْفَجْرُ الْمُسْتَطِیْرُ فِی الاُفُقِ۔)) (مسند احمد: ۲۰۴۲۰)
۔ سیدناسمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اذان اور صبح کاذب تم کو سحری کھانے سے نہ روکے،ہاں جب افق میں پھیلنے والی روشنییعنی صبح صادق ہو جائے (تو کھانے سے رک جائو)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3740

۔ (۳۷۴۰) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یَغُرَّنَّکُمْ نِدَائُ بِلَالٍ وَہٰذَا الْبَیَاضُ حَتّٰییَنْفَجِرَ الْفَجْرُ اَوْ یَطْلُعَ الْفَجْرُ۔)) (مسند احمد: ۲۰۳۳۹)
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اذان اور یہ (صبح کاذب) والی سفیدی تم کو کسی شک و شبہ میں نہ ڈالے، البتہ جب فجر پھٹ جائے یا طلوع ہو جائے (تو سحری کا وقت ختم ہو جاتا ہے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3741

۔ (۳۷۴۱) عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لاَ یَمْنَعُکُمْ اَذَانُ بِلَالٍ مِنَ السَّحُوْرِ، فَإِنَّ فِی بَصَرِہِ شَیْئًا۔)) (مسند احمد: ۱۲۴۵۵)
۔ سیدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اذان تمہیں سحری سے نہ روکے، کیونکہ ان کی نظر میں کچھ خلل ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3742

۔ (۳۷۴۲) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ بِلَالًا یُؤَذِّنُ بِلَیْلٍ فَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰییُؤَذِّنَ ابْنُ اُمِّ مَکْتُوْمٍ۔)) (مسند احمد: ۴۵۵۱)
۔ سیدناعبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رات کے وقت اذان کہتا ہے، اس لیے تم کھاتے پیتے رہا کرو، یہاں تک کہ ابن ام مکتوم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اذان دے دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3743

۔ (۳۷۴۳) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ بِلَالًا یُؤَذِّنُ بِلَیْلٍ فَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰییُؤَذِّنَ ابْنُ اُمِّ مَکْتُوْمٍ۔)) قَالَتْ: فَلَا اَعْلَمُہُ اِلَّا کَانَ قَدْرَ مَا یَنْزِلُ ہٰذَا وَیَرْقٰی ہٰذَا۔ (مسند احمد: ۲۴۷۷۷)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رات کے وقت اذان کہتا ہے، اس لیے تم کھاتے پیتے رہا کرو، یہاں تک کہ ابن ام مکتوم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اذان دے دے۔ سیدہ کہتی ہیں: میرے علم کے مطابق (ان دو اذانوں میں اتنا وقفہ ہوتا تھا کہ) ایک اذان کہہ کر اترتا تھا تو دوسرا اذان کہنے کے لیے چڑھ جاتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3744

۔ (۳۷۴۴) عَنْ خُبَیْبٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَمَّتِیْ تَقُوْلُ وَکَانَتْ حَجَّتْ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((إِنَّ ابْنَ اُمِّ مَکْتُوْمٍ یُنَادِی بِلَیْلٍ فَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰییُنَادِیَ بِلَالٌ اَوْ، إِنَّ بِلَالاً یُنَادِی بِلَیْلٍ فَکُلُوْا وَاشْرَبُوْ حَتّٰییُنَادِیَ ابْنُ اُمِّ مَکْتُوْمٍ۔)) وَکَانَ یَصْعَدُ ہٰذَا وَیَنزِلُ ہٰذَا فَنَتَعَلَّقُ بِہِ فَنَقُوْلُ: کَمَا اَنْتَ حَتّٰی نَتَسَحَّرَ۔ (مسند احمد: ۲۷۹۸۵)
۔ خبیب کہتے ہیں: میں نے اپنی پھوپھی (سیدہ انیسہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا )، جنہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج بھی کیا تھا، سے سنا وہ کہتی تھیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابن ام مکتوم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رات کے وقت اذان کہتا ہے، اس لیے تم کھاتے پیتے رہا کرویہاں تک کہ بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اذان دے دے۔ یا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوں فرمایا: بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رات کے وقت اذان کہتا ہے، اس لیے تم ابن ام مکتوم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اذان تک کھاتے پیتے رہا کرو۔ (دونوں اذانوں میں معمولی وقفہ ہوتا تھا، بس) ایک اذان کہہ کر نیچے آتا تو دوسرا کہنے کے لیے چڑھ جاتا، (بسا اوقات) ہم دوسرے موذن کے ساتھ چمٹ جاتے اور کہتے کہ ذرا رک جائو تاکہ ہم سحری کھا لیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3745

۔ (۳۷۴۵) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): عَنْ عَمَّتِہِ اُنَیْسَۃَ بِنْتِ خُبَیْبِ قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا اَذَّنَ ابْنُ اُمِّ مَکْتُوْمٍ فَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا وَإِذَا اَذَّنَ بِلَالٌ فَلَا تاْکُلُوْا وَلَا تَشْرَبُوْا۔)) قَالَتْ: کَانَتِ الْمَرْاَۃُ لَیَبْقٰی عَلَیْہَا مِنْ سُحُوْرِہَا فَتَقُوْلُ لِبِلَالٍ: أَمْہِلْ حَتّٰی اَفْرُغَ مِنْ سُحُوْرِی۔ (مسند احمد: ۲۷۹۸۶)
۔ (دوسری سند) خبیب اپنی پھوپھی سیدہ انیسہ بنت خبیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے بیان کرتا ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب ابن ام مکتوم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اذان دے تو کھاتے پیتے رہا کرو، لیکن جب بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اذان دے دے تو کھانا پینا چھوڑ دیا کرو۔ سیدہ انیسہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: جب کسی عورت کی سحری باقی ہوتی تو وہ سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہتی:ذرا رک جاؤ، تاکہ میں سحری سے فارغ ہو جائوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3746

۔ (۳۷۴۶) عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ وَزَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ تَسْحَّرَا فَلَمَّا فَرَغَا مِنْ سُحُوْرِہِمَا قَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلَی الصَّلَاۃِ فَصَلّٰی فَقُلْنَا لِاَنَسٍ: کَمْ کَانَ بَیْنَ فَرَاغِہِمَا مِنْ سُحُوْرِہِمَا وَدُخُولِہِمَا فِی الصَّلاَۃِ؟ قَالَ: قَدْرُ مَا یَقْرَاُ رَجُلٌ خَمْسِیْنَ آیَۃً۔ (مسند احمد: ۱۲۷۶۹)
۔ سیدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنازید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سحری کی، پھر جب وہ سحری سے فارغ ہوئے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز کے لیے کھڑے ہو گئے۔ قتادہ کہتے ہیں: ہم نے سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا: ان کا سحری سے فارغ ہونے اور نماز شروع کرنے کے درمیان کتنا وقفہ تھا؟ انھوں نے کہا: ایک آدمی کا پچاس آیات پڑھ لینے کے برابر وقفہ تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3747

۔ (۳۷۴۷) وَعَنْہُ اَیْضًا عَنْ اَنَسٍ عَنْ زِیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: تَسَحَّرْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَخَرَجْنَا إِلَی الْمَسْجِدِ فَاُقِیْمَتِ الصَّلَاۃُ، قُلْتُ: (وَفِی رِوَایَۃٍ قُلْتُ لِزَیْدٍ:) کَمْ کَانَ بَیْنَہُمَا؟ قَالَ: قَدْرُ مَا یَقْرَاُالرَّجُلُ خَمْسِیْنَ آیَۃً۔ (مسند احمد: ۲۱۹۱۸)
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ،سیدنازید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سحری کی، اس کے بعد ہم مسجد میں چلے گئے اور وہاں نماز کے لیے اقامت کہی گئی۔ میں نے سیدنا زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا: ان دونوں کاموں کے درمیان کتنا وقفہ تھا؟ انھوں نے کہا: اتنا کہ جتنی دیر میں ایک آدمی پچاس آیات پڑھ لیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3748

۔ (۳۷۴۸) عَنْ شَدَّادِ بْنِ اَوْسِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّہُ مَرَّ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم زَمَنَ الْفَتْحِ عَلٰی رَجُلٍ یَحْتَجِمُ بِالْبَقِیْعِ لِثَمَانِیْ عَشْرَۃَ خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ وَہُوَ آخِذٌ بِیَدِی فَقَالَ: ((اَفْطَرَ الْحَاجِمُ الْمَحْجُوْمُ۔)) (مسند احمد: ۱۷۲۴۱)
۔ سیدنا شداد بن اوس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: فتح مکہ کے موقع پر میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک ایسے آدمی کے پاس سے گزرے جو بقیع مقام پر سینگی لگوا رہا تھا، یہ اٹھارہ رمضان کا واقعہ تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا ہاتھ بھی پکڑا ہوا تھا، (اسے دیکھ کر) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں نے روزہ افطار کر دیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3749

۔ (۳۷۴۹) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): قَالَ: مَرَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَیَّ وَاَنَا اَحْتَجِمُ فِی ثَمَانِیْ عَشْرَۃَ خَلَوْنَ مِنْ رَمَضَانَ فَقَالَ: ((اَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ)) (مسند احمد: ۱۷۲۵۹)
۔ (دوسری سند) وہ کہتے ہیں:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس سے گزرے، جبکہ میں سینگی لگوا رہا تھا، یہ اٹھارہ رمضان کی بات تھی، آپ نے فرمایا: سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں نے روزہ افطار کر دیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3750

۔ (۳۷۵۰) عَنْ مَعْقِلِ بْنِ سِنَانِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَرَّ بِہِ وَہُوَ یَحْتَجِمُ لِثَمَانِیْ عَشْرَۃَ، قَالَ: ((اَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُوْمُ)) (مسند احمد: ۱۶۰۴۰)
۔ سیدنا معقل بن سنان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے پاس سے گزرے، جبکہ وہ سینگی لگوا رہا تھا، اس دن ماہِ رمضان کی اٹھارہ تاریخ تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ افطار ہو گیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3751

۔ (۳۷۵۱) عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَتٰی عَلٰی رَجُلٍ یَحْتَجِمُ فِی رَمَضَانَ فَقَالَ: ((اَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُوْمُ۔)) (مسند احمد: ۲۲۷۴۱)
۔ مولائے رسول سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک ایسے آدمی کے پاس سے گزرے جو ماہِ رمضان میں سینگی لگوا رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں نے روزہ افطار کر دیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3752

۔ (۳۷۵۲) عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیْجٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ: ((اَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُوْمُ۔‘‘ (مسند احمد: ۱۵۹۲۲)
۔ سیدنارافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں نے روزہ افطار کر دیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3753

۔ (۳۷۵۳) وَعَنْ بِلَالِ بْنِ اَبِی رَبَاحٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہُ۔ (مسند احمد: )
۔ سیدنابلال بن ابی رباح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی قسم کی روایت بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3754

۔ (۳۷۵۴) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہُ۔ (مسند احمد: ۲۲۶۱)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3755

۔ (۳۷۵۵) وَعَنْ اُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہُ۔ (مسند احمد: ۹۵۷۶)
۔ سیدنااسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہی حدیث بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3756

۔ (۳۷۵۶) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ اَبِی لَیْلٰی عَنْ بَعْضِ اَصْحَابِ مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: إِنَّمَا نَہَی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الْوِصَالِ فِی الصِّیَامِ وَالْحِجَامَۃِ لِلصَّائِمِ إِبْقَائً عَلٰی اَصْحَابِہِ وَلَمْ یُحَرِّمْہُمَا (وَفِی لَفْظٍ:) وَلَمْ یُحَرِّمْہُمَا عَلٰی اَحَدٍ مِنْ اَصْحَابِہِ۔ (مسند احمد: ۲۳۴۵۹)
۔ ایک صحابی رسول ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صحابہ پر شفقت کرتے ہوئے انہیں روزے میں وصال کرنے اور روزہ دار کو سینگی لگوانے سے منع تو فرمایا ہے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کاموں کو حرام نہیں کیا۔ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دونوں کاموں کو اپنے کسی صحابی پر حرام نہیں فرمایا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3757

۔ (۳۷۵۷) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِحْتَجَمَ صَائِمًا مُحْرِمًا، فَغُشِیَ عَلَیْہِ، قَالَ: فَلِذَالِکَ کَرِہَ الْحِجَامَۃَ لِلصَّائِمِ۔ (مسند احمد: ۲۲۲۸)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے روزے اور احرام کی حالت میں سینگی لگوائی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر غشی طاری ہو گئی تھی، اسی وجہ سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے روزے دار کے لیے سینگی لگوانے کو ناپسند کیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3758

۔ (۳۷۵۸) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): قَالَ: اِحْتَجَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَیْنَ مَکَّۃَ وَالْمَدِیْنَہِ وَہُوَ صَائِمٌ مُحْرِمٌ۔ (مسند احمد: ۱۹۴۳)
۔ (دوسری سند) انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے روزہ اور احرام کی حالت میں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان سینگی لگوائی، (جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سفر پر تھے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3759

۔ (۳۷۵۹) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِحْتَجَمَ بِالْقَاحَۃِ وَہُوَ صَائِمٌ۔ (مسند احمد: ۲۱۸۶)
۔ (تیسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قاحہ مقام پر سینگی لگوائی، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے کی حالت میں تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3760

۔ (۳۷۶۰) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ رَابِعٍ) قَالَ: اِحْتَجَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم احْتِجَامَۃً فِی رَاْسِہِ وَہُوَ مُحْرِمٌ ۔ (مسند احمد: ۲۲۴۳)
۔ (چوتھی سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے احرام کی حالت میں سر پر سینگی لگوائی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3761

۔ (۳۷۶۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی اَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمْدِ وَحَسَنٌ قَالاَ ثَنَا ثَابِتٌ ثََنَا ہِلَالُ بْنُ عِکْرِمَۃَ قَالَ: سَاَلْتُ عِکْرِمَۃَ عَنِ الصَّائِمِ اَیَحْتَجِمُ؟ فَقَالَ: إِنَّمَا کُرِہَ لِلضُّعْفِ، ثُمَّ حَدَّثَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِحْتَجَمَ وَہُوَ مُحْرِمٌ مِنْ اَکْلَۃٍ اَکَلَہَا مِنْ شَاۃٍ مَسْمُوْمَۃٍ سَمَّتْہَا امْرَاَۃٌ مِنْ اَہْلِ خَیْبَرَ۔ (مسند احمد: ۳۵۴۷)
۔ ہلال بن عکرمہ کہتے ہیں: میں نے عکرمہ سے پوچھا کہ کیاروزے دار سینگی لگوا سکتا ہے؟ انہوں نے کہا: کمزور ہو جانے کی وجہ سے اس کو ناپسند کیا گیا ہے، پھر انہوں نے سیدناابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے احرام کی حالت میں سینگی تو لگوائی تھی، لیکن اس کی وجہ یہ تھی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زہریلی بکری کا گوشت کھا لیا تھا، جو خیبر والوں کی ایک عورت نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کھلائی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3762

۔ (۳۷۶۲) عَنْ مَعْدَانَ بْنِ اَبِی طَلْحَۃَ اَنَّ اَبَا الدَّرْدَائِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَخْبَرَہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَائَ فَاَفْطَرَ، قَالَ: فَلَقِیْتُ ثَوْبَانَ مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی مَسْجِدِ دِمَشْقَ فَقُلْتُ: إِنَّ اَبَا الدَّرْدَائِ اَخْبَرَنِی اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَاَئَ فَاَفْطَرَ قَالَ: صَدَقَ، اَنَا صَبَبْتُ لَہُ وَضُوْئَ ہُ۔ (مسند احمد: ۲۲۷۴۰)
۔ معدان بن ابی طلحہ کہتے ہیں:سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بتایا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قے کی اور اس طرح روزہ افطار کر دیا۔ اس کے بعد میں دمشق کی جامع مسجد میں مولائے رسول سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ملا اور ان سے کہا: ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو قے آگئی تھی،اس طرح آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے روزہ افطار کر دیا تھا۔ انھوں نے کہا: جی، انہوں نے درست کہا، پھر میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے وضو کا پانی بہایا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3763

۔ (۳۷۶۳) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): عَنْ اَبِی الدَّرْدَائِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اسْتَقَائَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاَفْطَرَ فَاُتِیَ بِمَائٍ فَتَوَضَّاَ۔ (مسند احمد:۲۸۰۸۷)
۔ (دوسری سند) سیدنا ابوالدرداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے از خود قے کی تھی، اس طرح آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے روزہ افطار کر لیا، اس کے بعدپانی لایا گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وضو کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3764

۔ (۳۷۶۴) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ ذَرَعَہُ الْقَیْیُٔ فَلَیْسَ عَلَیْہِ قَضَائٌ وَمَنِ اسْتَقَائَ فَلْیَقْضِ۔)) (مسند احمد: ۱۰۴۶۸)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس روزے دار پر قے غالب آ جائے تو اس پر کوئی قضائی نہیں، لیکن جو از خود قے کرے تو وہ روزے کی قضائی دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3765

۔ (۳۷۶۵) عَنْ اَبِیْ مَرْزُوْقٍ عَنْ فَضَالَۃَ الْاَنْصَارِیِّ سَمِعْتُہُ یُحَدِّثُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ خَرَجَ عَلَیْہِمْ فِییَوْمٍ کَانَ یَصُوْمُہُ فَدَعَا بِإِنَائٍ فِیْہِ مَائٌ فَشَرِبَ، فَقُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ ہٰذَا الْیَوْمَ کُنْتَ تَصُوْمُہُ، قَالَ: ((اَجَلْ وَلٰکِنْ قِئْتُ۔)) (مسند احمد: ۲۴۴۳۲)
۔ سیدنافضالہ انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے ہاں ایک ایسے دن میں تشریف لائے، جس کا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ رکھا کرتے تھے، لیکن ہوا یوں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پانی والا برتن منگوا یا اور پانی پی لیا۔ ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ تو اس دن کا روزہ رکھا کرتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، لیکن میں نے قے کر دی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3766

۔ (۳۷۶۶) عَنْ اَبِی الْجُوْدِیِّ عَنْ بَلْجٍ عَنْ اَبِی شَیْبَۃَ الْمَہْرِیِّ قَالَ وَکَانَ قَاصَّ النَّاسِ بِقُسْطَنْطِیْنِیَّۃَ، قَالَ: قِیْلَ لِثَوْبَانَ حَدِّثْنَا عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَائَ فَاَفْطَرَ۔ (مسند احمد: ۲۲۷۳۰)
۔ ابو شیبہ مہری، جوقسطنینیہ میں لوگوں کے واعظ (معتبر قصہ گو) تھے، کہتے ہیں: کسی نے سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا : آپ ہمیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کوئی حدیث بیان کریں، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قے کی اور اس طرح روزہ افطار کر دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3767

۔ (۳۷۶۷) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِیْعَۃَ عَنْ اَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا لَا اَعُدُّ وَلَا اُحْصِی،یَسْتَاکُ (وَفِی لَفْظٍ یَتَسَوَّکُ) وَہُوَ صَائِمٌ۔ (مسند احمد: ۱۵۷۷۶)
۔ سیدناعامر بن ربیعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے بے شمار مرتبہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو روزہ کی حالت میں مسواک کرتے دیکھا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3768

۔ (۳۷۶۸) عَنْ (عَمْرِو) بْنِ عَبَسَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ فِی رَمَضَانَ۔ (مسند احمد: ۱۷۱۴۲)
۔ سیدناعمرو بن عبسہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ماہِ رمضان میں کلی کرتے اور ناک میں پانی چڑھاتے ہوئے دیکھا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3769

۔ (۳۷۶۹) عَنْ اَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: رَاَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَسْکُبُ عَلٰی رَاْسِہِ الْمَائَ بِالسُّقْیَا، إِمَّا مِنْ الْحَرِّ وَإِمَّا مِنَ الْعَطَشِ، وَہُوَ صَائِمٌ، ثُمَّ لَمْ یَزَلْ صَائِمًا حَتّٰی اَتٰی کَدِیْدًا، ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ فَاَفْطَرَ وَاَفْطَرَ النَّاسُ وَہُوَ عَامُ الْفَتْحِ۔ زَادَ فِی رِوَایَۃٍ: قَالَ الَّذِی حَدَّثَنِی فَقَدْ رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَصُبُّ الْمَائَ عَلٰی رَاْسِہِ مِنَ الْحَرِّ وَہُوَ صَائِمٌ۔ (مسند احمد: ۲۳۵۷۷)
۔ ایک صحابی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کودیکھا کہ سقیا مقام پر آپ کے سر پر گرمییا پیاس کی وجہ سے پانی ڈالا جا رہا تھا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے دار تھے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے روزہ قائم رکھا، یہاں تک کہ کدید مقام تک پہنچ گئے، وہاں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پانی منگوایا اور روزہ افطار کر دیا اور لوگوں نے بھی روزہ توڑ دیا،یہ فتح مکہ (کے سفر کے دوران کا) واقعہ ہے۔ ایک روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں:مجھے بیان کرنے والے نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گرمی کی شدت کی وجہ سے سر پر پانی ڈال رہے تھے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے کی حالت میں تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3770

۔ (۳۷۷۰) عَنْ مَیْمُوْنَۃَ (بِنْتِ سَعْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ) مَوْلَاۃِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: ُسِئَل رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ رَجُلٍ قَبَّلَ اِمْرَاَتَہُ وَہُوَ صَائِمٌ قَالَ: ((قَدْ اَفْطَرَ۔)) (مسند احمد: ۲۸۱۷۷)
۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خادمہ سیدہ میمونہ بنت سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جب اس آدمی کے بارے میں سوال کیا گیا جو روزے کی حالت میں اپنی بیوی کا بوسہ لیتا ہے، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے تو روزہ افطار کر دیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3771

۔ (۳۷۷۱) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کُنَّا عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَجَائَ شَابٌّ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اُقَبِّلُ وَأَنَا صَائِمٌ؟ قَالَ: ((لَا۔)) فَجَائَ شَیْخٌ فَقَالَ: اُقَبِّلُ وَاَنَا صَائِمٌ؟ قَالَ: ((نَعَمْ۔)) فَنَظَرَ بَعْضُنَا إِلٰی بَعْضٍ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : (( قَدْ عِلِمْتُ لِمَ نَظَرَ بَعْضُکُمْ إِلٰی بَعْضٍ إِنَّ الشَّیْخَیَمْلِکُ نَفْسَہُ۔)) (مسند احمد: ۷۰۵۴)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے،ایک نوجوان نے آکر کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میں روزہ کی حالت میں اپنی بیوی کا بوسہ لے سکتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں۔ اتنے میں ایک بوڑھا آدمی آیااور اس نے بھییہی سوال کیا کہ وہ روزہ کی حالت میں اپنی بیوی کا بوسہ لے سکتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ یہ جواب سن کر ہم نے (ازراہِ تعجب) ایک دوسرے کی طرف دیکھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں جانتا ہوں کہ تم نے ایک دوسرے کی طرف کیوں دیکھا ہے،بات یہ ہے کہ بوڑھا آدمی اپنے اوپر کنٹرول کر سکتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3772

۔ (۳۷۷۲) عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ ثَعْلَبَۃَ بْنِ صُعَیْرٍ الْعُذْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ مَسَحَ عَلٰی وَجْہِہِ وَاَدْرَکَ اَصْحَابَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: کَانُوْا یَنْہَوْنِی عَنِ القُبْلَۃِ تَخَوُّفًا اَنْ اَتَقَرَّبَ لِاَکْثَرَ مِنْہَا، ثُمَّ الْمُسْلِمُوْنَ الْیَوْمَیَنْہَوْنَ عَنْہَا وَیَقُوْلُ قَائِلُہُمْ: إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ لَہُ مِنْ حِفْظِ اللّٰہِ مَا لَیْسَ لِاَحَدٍ۔ (مسند احمد: ۲۴۰۶۹)
۔ سیدنا عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر عذری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جن کے چہرے پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہاتھ پھیرا تھا اور انہوں نے بہت سے صحابہ کو پایا تھا، سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:صحابہ کرام اس اندیشہ کی بناء پر مجھے (اپنی بیوی کا) بوسہ لینے سے منع کیا کرتے تھے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اس سے اگلی چیز کی طرف تجاوز کر جاؤں اور آج کے مسلمان (تابعین) بھی اس سے (مطلق طور پر) منع کرتے ہیں اور (بطورِ دلیل) یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو حفاظت حاصل تھی، وہ کسی دوسرے کے لیے تو نہیںہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3773

۔ (۳۷۷۳) عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: ہَشَشْتُ یَوْمًا فَقَبَّلْتُ واَنَا صَائِمٌ فَاَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُلْتُ: صَنَعْتُ الْیَوْمَ اَمْرًا عَظِیْمًا فَقَبَّلْتُ وَاَنَا صَائِمٌ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَرَاَیْتَ لَوْ تَمَضْمَضْتَ بِمَائٍ وَاَنْتَ صَائِمٌ؟)) قُلْتُ: لَابَأْسَ بِذَالِکَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فََفِیْمَ۔)) (مسند احمد: ۱۳۸)
۔ سیدناعمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ایک دن مجھے راحت اور نشاط محسوس ہوا، سو میں نے اپنی بیوی کا بوسہ لے لیا، جبکہ میں روزے کی حالت میں تھا، پھر میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: آج میں نے ایک بہت بڑا کام کر بیٹھا ہوں اور وہ یہ کہ روزہ کی حالت میں اپنی بیوی کا بوسہ لے لیا ہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم روزے کی حالت میں پانی سے کلی کر لو تو اس کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہو گا؟ میں نے کہا:اس میں کوئی حرج نہیں ہو گا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو (پھر اس بوسے کے بارے میں) کیا پوچھتے کیا ہو؟ یعنی بوسہ لینے میں بھی کوئی حرج نہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3774

۔ (۳۷۷۴) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُبَاشِرُ وَہُوَ صَائِمٌ ثُمَّ یَجْعَلُ بَیْنَہُ وَبَیْنَہَا ثَوْبًا تَعْنِی الْفَرْجَ۔ (مسند احمد: ۲۴۸۱۸)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے کی حالت میں (اپنی بیوی کے ساتھ) مباشرت کرتے یعنی جسم کے ساتھ جسم ملا لیتے تھے، البتہ اپنے اور اس کی شرمگاہ کے درمیان کپڑا رکھ لیتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3775

۔ (۳۷۷۵) عَنْ إِبْرَاہِیْمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ: خَرَجَ عَلْقَمَۃُ وَاَصْحَابُہٗحُجَّاجًافَذَکَرَبَعْضُہُمْ: اَلصَّائِمَیُقَبِّلُ وَیُبَاشِرُ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْہُمْ، قَدْ قَامَ سَنَتَیْنِ وَصَامَہُمَا ہَمَمْتُ اَنْ آخُذَ قَوْسِی فَاَضْرِبَکَ بِہَا قَالَ: فَکُفُّوا حَتّٰی تَاتُوْا عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، فَدَخَلُوْا عَلٰی عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فَسَأَلُوْہَا عَنْ ذَالِکَ فَقالَتْ عَائِشَۃُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا : کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُبِّلُ وَیُبَاشِرُ وَکَانَ اَمْلَکَکُمْ لِاِرْبِہِ، قَالُوْا: یَا اَبَا شِبْلٍ! سَلْہَا، قَالَ: لَا اَرْفُثُ عِنْدَہَا الیْوَمْ َ، فَسَاَلُوْہَا فَقَالَتْ: کَانَ یُقَبِّلُ وَیُبَاشِرُ وَہُوَ صَائِمٌ۔ (مسند احمد: ۲۴۶۳۱)
۔ علقمہ اور ان کے ساتھی حج کے لیے روانہ ہوئے، کسی نے کہا:روزے دار (اپنی بیوی کا) بوسہ لے سکتا ہے اور اس کے ساتھ لیٹ بھی سکتا ہے۔ ان میں سے ایک آدمی دو سال کے قیام اور روزوں کا اہتمام کر چکا تھا، اس نے یہ سن کر کہا: میں نے ارادہ کیا ہے کہ میں اپنی کمان لے کر تمہیں دے ماروں۔ علقمہ نے کہا: سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس پہنچنے تک اس مسئلہ سے رک جاؤ۔ بالآخر وہ سارے لوگ سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے اس مسئلہ کے بارے میں دریافت کیا، سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ کی حالت میں بوسہ بھی لے لیتے تھے اور مباشرت بھی کر لیا کرتے تھے، بہرحال آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تم سب لوگوں سے زیادہ اپنی حاجت پر قابو پانے والے تھے۔ساتھیوں نے کہا: ابوشبل! اب سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے خود پوچھ لو۔ لیکن اس نے کہا: میں آج ان کے ہاں اس قسم کی گفتگو نہیں کروں گا۔ پھر انھوں نے سوال کیا تو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ کی حالت میں بوسہ بھی لے لیتے اور مباشرت بھی کر لیا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3776

۔ (۳۷۷۶) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: اَہْوٰی إِلیَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لیُقَبِّلَنِی فَقُلْتُ: إِنِّی صَائِمَۃٌ، فَقَالَ: وَاَنَا صَائِمٌ، قَالَتْ: فَاَہْوٰی إِلَیَّ فَقَبَّلَنِیْ۔ (مسند احمد: ۲۵۵۳۶)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے بوسہ دینے کے لیے میری طرف جھکے، میں نے کہا: میں تو روزہ دار ہوں۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے بھی روزہ رکھا ہوا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میری طرف جھکے اور میرا بوسہ لیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3777

۔ (۳۷۷۷) (وَعَنْہَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَبَّلَ اِمْرَاَۃً مِنْ نِسَائِہِ وَہُوَ صَائِمٌ ثُمَّ ضَحِکَتْ۔ (مسند احمد: ۲۶۲۵۱)
۔ (دوسری سند) سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی اہلیہ کا بوسہ لیا، جب کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ کی حالت میں تھے، پھر سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ہنس پڑیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3778

۔ (۳۷۷۸) (وَعَنْہَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) قَالَ: إِنْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیَظَلُّ صَائِمًا ثُمَّ یُقَبِّلُ مَا شَائَ مِنْ وَجْہِی حَتّٰییُفْطِرَ۔ (مسند احمد: ۲۵۲۰۶)
۔ (تیسری سند) سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ رکھتے اور پھر افطار کرنے تک جس قدر چاہتے میرے چہرے کے بوسے لیتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3779

۔ (۳۷۷۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی اَبِی ثَنَا عَفَّانُ قَالَ: ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دِیْنَارٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ اَوْسٍ عَنْ مِصْدَعٍ اَبِییَحْیَی الْاَنْصَارِیِّ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُقَبِّلُہَا وَہُوَ صَائِمٌ وَیَمُصُّ لِسَانَہَا۔ قُلْتُ: سَمِعْتَہُ مِنْ سَعْدِ بْنِ اَوْسٍ؟ قَالَ: نَعَمْ۔ (مسند احمد: ۲۵۴۲۹)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ کی حالت میں ان کا بوسہ لے لیا کرتے تھے اور ان کی زبان کو چوس لیا کرتے تھے۔ عفان کہتے ہیں: میں نے محمد بن دینار سے پوچھا کہ کیا تو نے یہ حدیث سعد بن اوس سے خود سنی ہے؟ انہوں نے کہا : جی ہاں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3780

۔ (۳۷۸۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی اَبِی ثَنَا سُفْیَانُ قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ الْقَاسِمِ: اَسَمِعْتَ اَبَاکَ یُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُقَبِّلُہَا وَہُوَ صَائِمٌ فَسَکَتَ ہُنَیَّۃً، ثُمَّ قَالَ: نَعَمْ۔ (مسند احمد:۲۴۶۱۱)
۔ امام سفیان نے عبد الرحمن بن قاسم سے کہا: کیا تو نے اپنے باپ کو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کا بوسہ لے لیا کرتے تھے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے دار ہوتے تھے؟ یہ سن کر عبدالرحمن بن القاسم کچھ دیر خاموش رہے، پھر کہا: جی ہاں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3781

۔ (۳۷۸۱) عَنْ اَبِی قَیْسٍ قَالَ: اَرْسَلَنِی عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَمْرٍو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ إِلٰی اُمِّ سَلَمَۃَ اَسْاَلُہَا، ہَلْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُقْبِّلُ وَہُوَ صَائِمٌ؟ فَإِنْ قَالَتْ: لَا, فَقُلْ لَہَا إِنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا تُخْبِرُ النَّاسَ اَنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُقَبِّلُ وَہُوَ صَائِمٌ؟ قَالَ: فَسَاَلَھَا اَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُقَبِّلُ وَھُوَ صَائِمٌ؟ قَالَتْ: لَا، قُلْتُ: اِنَّ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا تُخْبِرُ النَّاسَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُقَبِّلُ وَہُوَ صَائِمٌ قَالَتْ: لَعَلَّہُ إِیَّاہَا، کَانَ لَا یَتَمالَکَ عَنْہَا حُبًّا، اَمَّا إِیَّای فَلَا۔ (مسند احمد: ۲۷۰۶۸)
۔ ابو قیس کہتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہ طرف بھیجا تاکہ میں ان سے سوال کروں کہ کیارسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے؟ اگر وہ نفی میں جواب دیں تو ان کو یہ کہو کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تو لوگوں کو یہ بتاتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے۔ پس میں گیا اور سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے دریافت کیا کہ کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے؟انہوں نے کہا: جی نہیں، میں نے کہا: سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تو لوگوں کو یہ بیان کرتی ہیں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا: ممکن ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کا بوسہ لے لیتے ہوں، کیونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان سے بہت زیادہ محبت تھی، رہا مسئلہ میرا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس حالت میں میرا بوسہ نہیں لیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3782

۔ (۳۷۸۲) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ فَرُّوْخٍ اَنَّ اِمْرَاَۃً سَاَلَتْ اُمَّ سَلَمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فَقَالَتْ: إِنَّ زَوْجِیْیُقَبِّلُنِیْ وَہُوَ صَائِمٌ وَاَنَاصَائِمَۃٌ، فَمَا تَرَیْنَ؟ فَقَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُقَبِّلُنِیْ وَہُوَ صَائِمٌ وَاَنَا صَائِمَۃٌ۔ (مسند احمد: ۲۷۰۳۳)
۔ عبد اللہ بن فروخ کہتے ہیں کہ ایک خاتون نے سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا کہ اس کا شوہر اس کا بوسہ لے لیتا ہے، جب کہ وہ دونوں روزے دار ہوتے ہیں، اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ انہوں نے کہا:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی میرا بوسہ لے لیا کرتے تھے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی روزے کی حالت میں ہوتے اور میں بھی روزے دار ہوتی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3783

۔ (۳۷۸۳) عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُقْبِّلُ وَہُوَ صَائِمٌ۔ (مسند احمد: ۲۶۹۷۸)
۔ سیدہ حفصہ بنت عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3784

۔ (۳۷۸۴) (وَعَنْہَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): اَنْ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَنَالُ مِنْ وَجْہِ بَعْضِ نِسَائِہِ وَہُوَ صَائِمٌ۔ (مسند احمد: ۲۶۹۷۷)
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے کی حالت میں اپنی بعض بیویوں کا بوسہ لے لیا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3785

۔ (۳۷۸۵) عَنْ اُمِّ حَبِیْبَۃَ (زََوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَرَضِیَ عَنْہَا) اَنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُقَبِّلُ وَہُوَ صَائِمٌ۔ (مسند احمد: ۲۷۲۹۸)
۔ زوجۂ رسول سیدہ ام حبیبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3786

۔ (۳۷۸۶) عَنْ اَیُوْبَ عَنْ شَیْخٍ مِنْ بَنِی سَدُوْسٍ قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ الْقُبْلَۃِ لِلصَّائِمِ فَقَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصِیْبُ مِنَ الرُّؤُوْسِ وَہُوَ صَائِمٌ ۔ (مسند احمد: ۳۳۹۱)
۔ بنو سدوس کے ایک شیخ بیان کرتے ہیں کہ جب سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روزے دار کے (اپنی بیوی کا) بوسہ لینے کے بارے میں سوال کیا گیا تھا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے کی حالت میں سروں (والے اعضائ) کو استعمال کر لیتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3787

۔ (۳۷۸۷) عَنْ عَطَائِ بْن یَسَارٍ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْاَنْصَارِ اَنَّ الْاَنْصَارِیَّ اَخْبَرَ عَطَائً: اَنَّہُ قَبَّلَ اِمْرَاَتَہُ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَہُوَ صَائِمٌ فَسَاَلَتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ ذَالِکَ فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَفْعَلُ ذَالِکَ۔)) فَاَخْبَرْتْہُ امْرَاَتُہُ فَقَالَ: إِنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُرَخَّصُ لَہُ فِی اَشْیَائَ، فَارْجِعِی إِلَیْہِ، فَقُوْلِیْ لَہُ، فَرَجَعَتْ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: قَالَ: إِنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُرَخَّصُ لَہُ فِی اَشْیَائَ، فَقَالَ: ((اَنَا اَتْقَاکُمْ لِلّٰہِ وَاَعْلَمُکُمْ بِحُدُوْدِ اللّٰہِ۔)) (مسند احمد: ۲۴۰۸۲)
۔ عطاء بن یسارکہتے ہیں: ایک انصاری آدمی نے مجھے بیان کیا کہ اس نے عہد رسالت میں روزہ کی حالت میں اپنی بیوی کا بوسہ لے لیا تھا، جب اس کی بیوی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کے بارے میں سوال کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ کا رسول بھی ایسے کر لیتا ہے۔ جب اس کی بیوی نے اسے جا کر بتایا تو اس نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تو بعض چیزوں کی (خصوصی طور پر) رخصت دی جاتی ہے،تو جا اور دوبارہ پوچھ۔ پس وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف لوٹی اور جا کر کہا: میرا شوہر کہتاہے کہ آپ کو ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تو بعض امور میں خصوصی اجازت دے دی جاتی ہے۔ یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تم سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا اور تم سب سے زیادہ اللہ کی حدود کو جاننے والا ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3788

۔ (۳۷۸۸) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَعَنِ الْحَسَنِ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِذَا صَامَ اَحَدُکُمْ یَوْمًا فَنَسِیَ فَاَکَلَ وَشَرِبَ فَلْیُتِمَّ صَوْمَہُ فَإِنَّمَا اَطْعَمَہُ اللّٰہُ وَسَقَاہُ۔)) (مسند احمد: ۹۱۲۵)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدناحسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی آدمی نے روزہ رکھا ہوا ہو اور وہ بھول کر کھا پی لے تو وہ اپنا روزہ پورا کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسے کھلایا اور پلایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3789

۔ (۳۷۸۹) عَنْ اُمِّ حَکِیْمٍ بِنْتِ دِیْنَارٍ عَنْ مَوْلَاتِہَا اُمِّ إِسْحَاقَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّہَا کَانَتْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاُتِیَ بِقَصْعَۃٍ مِنْ ثَرِیْدٍ فَاَکَلَتْ مَعَہُ وَمَعَہُ ذُوْالْیَدَیْنِ فَنَاوَلَہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَرْقَا، فَقَالَ: ((یَا اُمَّ إِسْحَاقَ! اَصِیْبِیْ مِنْ ہٰذَا)) فَذَکَرْتُ اَنِّیْ کُنْتُ صَائِمَہً فَبَرَدَتْ یَدِیْ لَا اُقَدِّمُہَا وَلَا اُؤَخِّرُہَا فَقَالَ: النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَالَکِ؟)) قَالَتْ: کُنْتُ صَائِمَۃً فَنَسِیْتُ فَقَالَ ذُوْالْیَدَیْنِ: الآنَ بَعْدَ مَاشَبِعْتِ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَتِمِّیْ صَوْمَکِ فَإِنَّمَا ہُوَ رِزْقٌ سَاقَہُ اللّٰہُ إِلَیْکِ)) (مسند احمد: ۲۷۶۰۹)
۔ ام حکیم بیان کرتی ہیں کہ سیدہ ام اسحاق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ثرید کا پیالہ لایا گیا، میں نے اور سیدنا ذوالیدین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ وہ کھانا کھایا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے گوشت والی ایک ہڈی دی اور فرمایا: ام اسحاق! یہ بھی کھا لو۔ اس وقت مجھے یاد آیا کہ میرا تو روزہ تھا۔ میرا ہاتھ تو وہیں رک گیا، میں اسے آگے کر سکتی تھی نہ پیچھے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تجھے کیا ہو گیا ہے؟ میں نے کہا: میرا تو روزہ تھا اور میں بھول گئی تھی۔ سیدنا ذوالیدین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اب یاد آیا تجھے، سیر ہونے کے بعد۔ لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنا روزہ پورا کرو، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے یہ رزق تم کو مہیا کیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3790

۔ (۳۷۹۰) عَنْ اَسْمَائَ (بِنْتِ اَبِی بَکْرٍ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَتْ: اَفْطَرْنَا عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِییَوْمِ غَیْمٍ فِی رَمَضَانَ ثُمَّ طَلَعَتِ الشَّمْسُ، قُلْتُ لِہِشَامٍ: اُمِرُوا بِالْقَضَائِ قَالَ: وَبُدٌ مِنْ ذَاکَ۔ (مسند احمد: ۲۷۴۶۶)
۔ سیدہ اسماء بنت ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانہ میں ماہِ رمضان میں ایک دن بادل چھاگئے، (ہم نے سمجھا کہ سورج غروب ہو گیا) اس لیے ہم نے روزہ افطار کر لیا، لیکن بعد میں سورج نظر آنے لگ گیا۔ میں (ابواسامہ) نے ہشام سے کہا: تو پھر لوگوں کو اس روزہ کی قضاء کا حکم دیا گیا تھا؟ انھوں نے کہا: کیااس کے بغیر بھی کوئی چارہ ہے؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3791

۔ (۳۷۹۱) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِذَا نُودِیَ لِصَلَاۃِ الصُّبْحِ وَاَحَدُکُمْ جُنُبٌ فَلَا یَصُمْیَوْمَئِذٍ۔)) (مسند احمد: ۸۱۳۰)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب صبح کی اذان ہو جائے اور تم میں سے کوئی جنبی ہو تو وہ اس دن کا روزہ نہ رکھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3792

۔ (۳۷۹۲) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ اَبِی ثَنَا إِسْمَاعِیْلُ اَنْبَاَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ رَجَائِ بْنِ حَیْوَۃَ قَالَ: بَنٰییَعْلَی بْنُ مُنَبِّہٍ فِی رَمَضَانَ فَاَصْبَحَ ہُوَ جُنُبٌ، فَلَقِیَ اَبَا ہُرَیْرَۃَ فَسَاَلَہُ فَقَالَ: اَفْطِرْ، قَالَ: اَفَلَا اَصُوْمُ ہٰذَا الْیَوْمَ وَاُجْزِئُہُ مِنْ یَوْمٍ آخَرَ، قَالَ: اَفْطِرْ، فَاَتٰی مَرْوَانَ فَحَدَّثَہُ فَاَرْسَلَ اَبَا بَکْرٍ بْنَ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ الْحَارِثِ إِلٰی اُمِّ الْمُؤْمِنِیْنَ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَسَاَلَہَا فَقَالَتْ: قَدْ کَانَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصْبِحُ فِینَا جُنُبًا مِنْ غَیْرِ احْتِلامٍ، ثُمَّ یُصْبِحُ صَائِمًا فَرَجَعَ إِلٰی مَرْوَانَ فَحَدَّثَہُ فَقَالَ: الْقَ بِہَا اَبَا ہُرَیْرَۃَ! فَقَالَ: جَارٌ جَارٌ، فَقَالَ: اَعْزِمُ عَلَیْکَ، لِتَلْقَ بِہِ، فَلَقِیَہُ فَحَدَّثَہُ فَقَالَ: إِنِّی لَمْ اَسْمَعَہُ مِنَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِنَّمَا اَنْبَاَنِیْہِ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ: فَلَمَّا کَانَ بَعْدَ ذَالِکَ لَقِیْتُ رَجَائً فَقُلْتُ: حَدِیْثُیَعْلٰی مَنْ حَدَّثَکَہُ،فَقَالَ: إِیّایَ حَدَّثَہُ۔ (مسند احمد: ۱۸۲۶)
۔ رجاء بن حیوہ کہتے ہیں کہ یعلیٰ بن منبہ نے رمضان میں شادی کی، اس طرح اس کی جناب والی حالت میں ہی صبح ہو گئی، پس وہ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ملے اور ان سے یہ سوال کیا، انہوں نے جواباً کہا: روزہ افطار کردو۔ یعلیٰ نے کہا: کیا اس طرح نہ ہو جائے کہ میں آج کا روزہ بھی مکمل کر لوں اور اس کے عوض ایک اور روزہ بھی رکھ لوں۔ انہوں نے کہا: افطار کر کر دے۔ یعلی، مروان کے پاس پہنچ گیا اور یہ واقعہ ذکر کیا، مروان نے ابوبکر بن عبدالرحمن کو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بھیجا، پس انھوں نے سیدہ سے سوال کیا اور انہوں نے یہ جواب دیا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جنابت کی حالت میں صبح کرتے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا روزہ بھی ہوتا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ جنابت احتلام کی وجہ سے نہیں ہوتی تھی، ابوبکر بن عبدالرحمن نے واپس جا کر مروان کو یہ حدیث بیان کی۔ اس نے کہا: جا کر یہ بات سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بتاؤ۔ ابوبکر بن عبدالرحمن نے کہا:: وہ تو میرے ہمسائے ہیں، میرے ہمسائے ہیں(اس لیے میں ان کو یہ بات نہیں بتلا سکوں گا)۔ لیکن مروان نے کہا: میں تمہیں حتمی حکم دیتا ہوں کہ جا کر ان کو ملو اور (انہیںیہ حدیث بیان کرو)، پس وہ گیا اور ان سے جا ملا اور ان کو یہ حدیث بیان کر دی، سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میںنے خود تو یہ بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے نہیں سنی تھی، البتہ سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بتلائی تھی۔ابن عوف کہتے ہیں: اس کے بعد جب میری ملاقات رجاء سے ہوئی تو میں نے ان سے پوچھا کہ آپ سے یعلیٰ والی حدیث کس نے بیان کی تھی؟ انہوں نے کہا: خود یعلی نے مجھے بیان کی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3793

۔ (۳۷۹۳) عَنْ اَبِی قِلَابَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَتَّابٍ قَالَ: کَانَ اَبُوْ ہُرَیْرَۃَیَقُوْلُ: مَنْ اَصْبَحَ جُنْبًا فَلَا صَوْمَ لَہُ، قَالَ: فَاَرْسَلَنِیْ مَرْوَانُ بْنُ الْحَکَمِ اَنَا وَرَجُلًا آخَرَ إِلٰی عَائِشَۃَ وَاُمِّ سَلْمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ نَسْاَلُہُمَا عَنِ الْجُنُبِ یُصْبِحُ فِی رَمَضَانَ قَبْلَ اَنْ یَغْتَسِلَ، قَالَ: فَقَالَتْ إِحْدَاہُمَا: قَدْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصْبِحُ جُنُبًا ثُمَّ یَغْتَسِلُ وَیُتِمُّ صِیَامَیَوْمِہِ، وَقَالَتِ الْاُخْرٰی: کَانَ یُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ غَیْرِ اَنْ یَحْتَلِمَ ثُمَّ یُتِمُّ صَوْمَہُ، قَالَ: فَرَجَعَا فَاَخْبَرَا مَرْوَانَ بِذَالِکَ، فَقَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمٰنِ: اَخْبِرْ اَبَا ہُرَیْرَۃَ بِمَا قَالَتَا، فَقَالَ اَبُوْ ہُرَیْرَۃَ: کَذَا کُنْتُ اَحْسَبُ وَکَذَا کُنْتُ اَظُنُّ قَالَ: فَقَالَ لَہٗمَرْوَانُ: بِاَظُنُّ وَبِاَحْسَبُ تُفْتِیْ النَّاسَ۔ (مسند احمد: ۲۶۰۲۴)
۔ عبدالرحمن بن عتاب کہتے ہیں: سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ کہا کرتے تھے کہ جس نے جنابت کی حالت میں صبح کی، اس کا کوئی روزہ نہیں۔ مروان بن حکم نے مجھے اور ایک اورآدمی کو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اور سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی طرف بھیجا تاکہ ہم ان سے ماہِ رمضان میں غسلِ جنابت سے قبل جنابت کی حالت میں صبح کرنے والے کے بارے میں سوال کریں۔ان میں سے ایک نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جنابت کی حالت میں صبح کرتے تھے، لیکن بعد میں غسل کر کے اس دن کا روزہ پورا کرتے تھے۔ دوسری نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جنابت کی حالت میں صبح کرتے تھے، لیکنیہ جنابت احتلام کی وجہ سے نہیں ہوتی تھی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنا روزہ پورا کرتے تھے۔ وہ دونوں لوٹے اور مروان کو یہ حدیث بیان کی۔ مروان نے عبد الرحمن سے کہا: سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ان دونوں (امہات المومنین) کی حدیث بتلاؤ، یہ سن کر سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میرا تو یہی گمان تھا، میرا تو یہی خیال تھا۔ مروان نے ان سے کہا: کیا آپ گمان اور ذاتی خیال کی روشنی میں لوگوں کو فتوے دیتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3794

۔ (۳۷۹۴) عَنْ اَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ اَبِیْہِ، اَنَّہُ قَالَ: دَخَلْتُ عَلٰی عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فَقَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصْبِحُ جُنُبًا ثُمَّ یَغْتَسِلُ ثُمَّ یَغْدُو إِلَی الْمَسْجِدِ وَرَاْسُہُ یَقْطُرُ ثُمَّ یَصُوْمُ ذَالِکَ الْیَوْمَ، فَاَخْبَرْتُ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ بِقَوْلِہَا فَقَالَ لِی: اَخْبِرْ اَبَا ہُرَیْرَۃَ بِقَوْلِ عَائِشَۃَ، فَقُلْتُ: إِنَّہُ لِیْ صَدِیْقٌ فَاُحِبُّ اَنْ تُعْفِیَِنِیْ، فَقَالَ: عَزَمْتُ عَلَیْکَ لَمَا انْطَلَقْتَ اِلَیْہِ،فَانْطَلَقْتُ اَنَا وَہُوَ إِلٰی اَبِی ہُرَیْرَۃَ فَاَخْبَرْتُہُ بِقَوْلِہَا، فَقَالَ: عَائِشَۃُ إِذَنْ اَعْلَمُ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۲۵۱۸۸)
۔ عبدالرحمن بن حارث کہتے ہیں: میں سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گیا، انہوں نے یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جنابت کی حالت میں صبح کرتے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غسل کر کے مسجد کی طرف تشریف لے جاتے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سر سے پانی کے قطرے گر رہے ہوتے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس دن کا روزہ بھی رکھتے تھے۔ جب میں نے مروان بن حکم کو یہ حدیث بیان کی تو انھوں نے مجھ سے کہا: جاؤ اورسیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کییہ حدیث سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بتلا کر آئو۔ میں نے کہا: وہ تو میرے دوست ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے اس سلسلے میں معاف کر دیں۔ لیکن انھوں نے کہا: میں تمہیں تاکیداً کہتا ہوں کہ تم جائو۔ چنانچہ میں اور وہ دونوں سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گئے اور میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بات ان کو بتلائی، وہ کہنے لگے: (اس کا مطلب ہے کہ) سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بارے میں زیادہ جانتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3795

۔ (۳۷۹۵) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): قَالَ: دَخَلْتُ اَنَا وَاَبِی عَلٰی عَائِشَۃَ وَ اَمِّ سَلَمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، فَقَالَتَا إِنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُصْبِحُ جُنُبًا ثُمَّ یَصُوْمُ۔ (مسند احمد: ۲۴۵۶۳)
۔ (دوسری سند) ابوبکر بن عبدالرحمن کہتے ہیں:میں اور میرے والد ہم دونوں سیدہ عائشہ اور سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کی خدمت میں گئے، ان دونوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جنابت کی حالت میں صبح کرتے تھے اور روزہ بھی رکھ لیتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3796

۔ (۳۷۹۶) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) قَالَ: قَالَتْ عَائِشَۃُ وَ اُمُّ سَلَمَۃَ زَوْجَا النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ یُصْبِحُ مِنْ اَہْلِہِ جُنُبًا فَیَغْتَسِلُ قَبْلَ اَنْ یُصَلِّیَ الْفَجْرَ ثُمَّ یَصُوْمُیَوْمَئِذٍ، قَالَ: فَذَکَرْتُ ذَالِکَ لِاَبِی ہُرَیْرَۃَ فَقَالَ: لاَ اَدْرِی اَخْبَرَنِیْ ذَالِکَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌۔ (مسند احمد: ۱۸۰۴)
۔ (تیسری سند) وہ کہتے ہیں:نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیویوں سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اور سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا دونوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی بیوی کے ساتھ مجامعت کی وجہ سے جنابت کی حالت میں صبح کرتے، پھر نماز فجر ادا کرنے سے پہلے غسل کرتے اور اس دن کا روزہ بھی رکھتے۔ وہ کہتے ہیں: جب میں نے یہ حدیث سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ذکر کی تو انہوں نے کہا: میرے علم میں تو یہ حدیث نہیں ہے، البتہ سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے وہ حدیث بیان کی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3797

۔ (۳۷۹۷) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ رَابِعٍ) بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ: کَانَ یُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ جِمَاعٍ غَیْرِ الْاِحْتِلَامٍ ثُمَّ یَصُوْمُ وَقَالَتْ فِی حَدِیْثِ عَبْدِرِبِّہِ: فِی رَمَضَانَ۔ (مسند احمد: ۲۴۵۷۵)
۔ (چوتھی سند) گزشتہ حدیث کی مانند ہے، البتہ اس میں یہ الفاظ ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جماع کی وجہ سے جنابت کی حالت میں صبح کرتے، نہ کہ احتلام کی وجہ سے، پھر اس دن کا روزہ رکھتے تھے۔ عبد ربہ کی حدیث میں رمضان کا ذکر بھی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3798

۔ (۳۷۹۸) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ:لَا وَرَبِّ ہٰذَا الْبَیْتِ! مَا اَنَا قُلْتُ: مَنْ اَصْبَحَ جُنُبًا فَلَا یَصُوْمُ ، مُحَمَّدٌ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَرَبِّ الْبَیْتِ قَالَہُ، مَا اَنَا نَہَیْتُ عَنْ صِیَامِیَوْمِ الْجُمْعَۃِ، مُحَمَّدٌ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْہُ وَرَبِّ الْبَیْتِ! (مسند احمد: ۷۳۸۲)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: اس گھر کے رب کی قسم! میں نے نہیں کہا کہ جو آدمی جنابت کی حالت میں صبح کرے وہ روزہ نہ رکھے۔ رب کعبہ کی قسم! یہ بات تو محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمائی ہے۔ربِّ کعبہ کی قسم! میں نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع نہیں کیا، بلکہ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منع فرمایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3799

۔ (۳۷۹۹) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ َرَجُلاً سَاَلَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! تُدْرِکُنِیَ الصَّلَاۃُ وَاَنَا جُنُبٌ وَاَنَا اُرِیْدُ الصِّیَامَ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((وَاَنَا تُدْرِکُنِیَ الصَّلَاۃُ وَانَاَ جُنْبٌ وَاَنَا اُرِیْدُ الصِّیَامَ فَاَغْتَسِلُ ثُمَّ اَصُوْمُ۔)) فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنَّا لَسْنَا مِثْلَکَ، فَقَدْ غَفَرَ اللّٰہُ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَاَخَّرَ، فَغَضِبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَالَ: ((وَاللّٰہِ! إِنِّی لَاَرْجُو اَنْ اَکُوْنَ اَخْشَاکُمْ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ وَاَعْلَمَکُمْ بِمَا اَتَّقِیْ۔)) (مسند احمد: ۲۴۸۸۹)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا: اے اللہ کے رسول! میں جنابت کی حالت میں ہوتا ہوں اور مجھے نماز فجر پا لیتی ہے، جبکہ میرا روزہ رکھنے کا بھی ارادہ ہوتا ہے، ایسی صورت میں کیا کروں؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (میرے ساتھ بھی ایسے ہوتا ہے کہ) میںجنبی ہوتا ہوں اور مجھے نماز پا لیتی ہے، جبکہ روزہ رکھنے کا ارادہ بھی ہوتا ہے، تو میں غسل کرتا ہوں اور روزہ رکھتا ہوں۔ اس بندے نے کہا: ہم تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جیسے نہیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے تو اگلے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیئے ہیں،یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غصے میں آ گئے اور فرمایا: اللہ کی قسم! مجھے یقین ہے کہ میں تم میں سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا ہوں اور میں تم سب سے زیادہ جانتا ہوں کہ مجھے کن باتوں سے بچنا چاہیے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3800

۔ (۳۸۰۰) وَعَنْہَا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُدْرِکُہُ الصُّبْحُ وَہُوَ جُنُبٌ فَیَغْتَسِلُ وَیَصُوْمُ۔ (مسند احمد: ۲۴۶۰۵)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ جب صبح ہوتی تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جنابت کی حالت میں ہوتے ، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غسل کرتے اور روزہ رکھتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3801

۔ (۳۸۰۱) (وَعَنْہَا مِنْ طَرِیْقٍ ثانٍ،َ بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ) کَانَ تَعْنِی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصْبِحُ جُنُبًا ثُمَّ یَغْتَسِلُ ثُمَّ یَغْدُو إِلَی الصَّلَاۃِ فَاَسْمَعُ قِرَائَتَہُ وَیَصُوْمُ۔ (مسند احمد: ۲۴۹۳۳)
۔ (دوسری سند)اسی طرح حدیث مروی ہے، البتہ اس میں یہ الفاظ ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جنابت کی حالت میں صبح کرتے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غسل کر کے نماز کے لیے تشریف لے جاتے (اور لوگوں کو نماز پڑھاتے اور) میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قراء ت کی آواز سن رہی ہوتی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس دن روزہ بھی رکھ لیتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3802

۔ (۳۸۰۲) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا کَانَ یَوْمُ صَوْمِ اَحَدِکُمْ فَلَا یَرْفُثْیَوْمَئِذٍ وَلَا یَصْخَبْ، فَإِنْ سَابَّہُ اَحَدٌ اَوْ قَاتَلَہٗاَحَدٌفَلْیَقُلْ إِنِّیْ امْرُؤٌ صَائِمٌ۔)) (مسند احمد: ۲۶۵۹۷)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی روزے سے ہو تو وہ اس دن نہ فحش گوئی کرے اور نہ شور مچائے، اگر کوئی آدمی اسے گالی دے یا اس سے لڑے ہے تو وہ اسے جواباً اتنا کہے کہ میں روزے دار ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3803

۔ (۳۸۰۳) وَعَنْہُ اَیْضًا قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((رُبَّ صَائِمٍ حَظُّہُ مِنْ صِیَامِہِ الْجُوْعُ وَالْعَطَشُ وَرُبَّ قَائِمٍ حَظُّہُ مِنْ قِیَامِہِ السَّہَرُ۔)) (مسند احمد: ۸۸۴۳)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ بھی سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بہت سے روزے دار ایسے ہیں کہ جن کو روزے کے عوض صرف بھوک پیاس نصیب ہوتی ہے اور قیام کرنے والے بھی کئی لوگ ایسے ہیں، جن کو قیام کے عوض صرف بیداری ملتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3804

۔ (۳۸۰۴) وَعَنْہُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ لَمْ یَدَعْ قَوْلَ الزُّوْرِ وَالْعَمَلَ بِہِ وَ لَاجَہْلَ فَلَیْسَ لِلّٰہِ حَاجَۃٌ اَنْ یَدَعَ طَعَامَہُ وَشَرَابَہُ۔)) (مسند احمد: ۹۸۳۸)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی جھوٹی بات، اس پر عمل اور جہالت کو نہیں چھوڑتا تو اللہ تعالیٰ کو کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3805

۔ (۳۸۰۵) عَنْ عُبَیْدٍ مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّ اِمْرَاَتَیْنِ صَامَتَا وَاَنَّ رَجُلاً قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ ہَاہُنَا اِمْرَاَتَیْنِ قَدْ صَامَتَا وَاَنَّہُمَا قَدْ کَادَتَا اَنْ تَمُوْتَا مِنَ الْعَطَشِ فَاَعْرَضَ عَنْہُ اَوْ سَکَتَ، ثُمَّ عَادَ، وَاُرَاہُ قَالَ: بِالْہَاجِرَۃِ؟ قَالَ: یَا نَبِیَ اللّٰہِ! إِنَّہُمَا وَاللّٰہِ! قَدْ مَاتَتَا اَوْ کَادَتَا اَنْ تَمُوْتَا، قَالَ: ((ادْعُہُمَا۔)) قَالَ: فَجَائَ تَا، قَالَ: فَجِیْئَ بِقَدْحٍ اَوْ عُسٍّ، فَقَالَ لِاِحْدَاہُمَا: ((قِیْئِیْ۔)) فَقَائَ تْ قَیْحًا اَوْ دَمًا وَ صَدِیْدًا وَ لَحْمًا، حَتّٰی قَائَ تْ نِصْفَ الْقَدَحِ، ثُمَّ قَالَ للِاُخْرٰی: ((قِیْئِیْ۔)) فَقَائَ تْ مِنْ قَیْحٍ وَدَمٍ وَصَدِیدٍ وَلَحْمٍ عَبِیْطٍ وَغَیْرِہِ حَتّٰی مَلَاَتِ الْقَدَحَ، ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ ہَاتَیْنَ صَامَتَا عَمَّا اَحَلَّ اللّٰہُ وَاَفْطَرَتَا عَلٰی مَا حَرَّمَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ عَلَیْہِمَا، جَلَسَتْ إِحْدَاہُمَا إِلَی الاُخْرَی فَجَعَلَتَا یَاْکُلاَنِ لُحُوْمَ النَّاسِ۔)) (مسند احمد: ۲۴۰۵۳)
۔ مولائے رسول سیدنا عبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ دو عورتوں نے روزہ رکھا اور ایک آدمی نے ان کے بارے میں یہ بتلایا: اے اللہ کے رسول! یہاں دو عورتیں ہیں، انہوں نے روزہ رکھا ہوا ہے لیکن وہ پیاس کی شدت کی وجہ سے مرنے کے قریب ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس آدمی سے منہ موڑ لیایا خاموش ہو رہے۔ اس نے اپنی بات دہرائی، اور میرا خیال ہے کہ وہ دوپہر کی شدت کی گرمی کا وقت تھا۔ اس نے کہا: اللہ کے نبی! اللہ کی قسم! وہ دونوں مر چکی ہیںیا مرنے کے قریب ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انہیں بلائو۔ وہ دونوں آگئیں اور ایک پیالہ بھی لایا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک خاتون سے فرمایا: اس میں قے کرو۔ اس نے خون، پیپ اور گوشت ملی قے کی، آدھا پیالہ بھر گیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوسری عورت سے فرمایا: تم بھی قے کرو۔ اس نے بھی پیپ، خون اور تازہ گوشت کے لوتھڑوں وغیرہ کی قے کی، اب کی بار پیالہ بھر گیا۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ نے جس چیز کو حلال کیا ہے، انہوں نے اسے تو چھوڑ کر روزہ رکھ لیا ہے اور اللہ تعالیٰ نے جس چیز کو ان پر حرام کیا ہے، اس کے ساتھ انہوں نے روزے کو ضائع کر دیا ہے اور وہ اس طرح کہ یہ دونوں بیٹھ کر لوگوں کا گوشت کھاتی رہیںیعنی غیبت کرتی رہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3806

۔ (۳۸۰۶) (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِیَاثٍ قَالَ: کُنْتُ مَعَ اَبِی عُثْمَانَ، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ ثَنَا سَعْدٌ اَوْ عُبَیْدٌ ، (عُثْمَانُ بْنُ غِیَاثَ الَّذِییَشُکُّ) مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہُمْ اُمِرُوْا بِصِیَامٍ، قَالَ: فَجَائَ رَجُلٌ بَعْضَ النَّہَارِ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ إِنَّ فُلَانًا وَفُلَانَۃَ قَدْ بَلَغَہُمَا الْجَہْدُ، فَذَکَرَ مَعْنَی حَدِیْثِیَزِیْدَ وَ ابْنِ اَبِی عَدِیٍّ عَنْ سُلَیْمَانَ۔ (مسند احمد: ۲۴۰۵۵)
۔ مولائے رسول سیدنا سعد یا سیدنا عبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بیان کرتے ہیں کہ لوگوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا گیا، ایک آدمی دن کے دوران آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! فلاں مرد اور عورت روزہ کی وجہ سے بڑی مشقت میں ہیں۔ اس سے آگے سلیمان والی حدیث کا مفہوم بیان کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3807

۔ (۳۸۰۷) (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) عَنْ اَبِی عُثْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنِیْ سَعْدٌ مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ اَنَّہُمْ اُمِرُوا بِصِیَامِیَوْمٍ فَجَائَ رَجُلٌ بَعْضَ النَّہَارِ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنْ فُلَانَۃَ وَفُلَانَۃَ بَلَغَہُمَا الْجَہْدُ فَاَعْرَضَ عَنْہُ، فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۲۴۰۵۶)
۔ مولائے رسول بیان کرتے ہیں کہ لوگوں کو ایک دن کا روزہ رکھنے کا حکم دیا گیا، دن کے کسی حصہ میں ایک آدمی نے آ کر کہا: اے اللہ کے رسول! فلاں فلاں عورتیں (روزے کی وجہ سے) بڑی مشقت سے دو چار ہیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منہ موڑ لیا، …۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3808

۔ (۳۸۰۸) عَنْ اُبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِیَّاکُمْ وَالْوِصَالَ)) قَالَہَا ثَلَاثَ مِرَارٍ، قَالُوْا: فَإِنَّکَ تُوَاصِلُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!، قَالَ: ((إِنَّکُمْ لَسْتُمْ فِی ذَالِکَ مِثْلِی، إِنِّی اَبِیْتُیُطْعِمُنِیْ رَبِّی وَیَسْقِیْنِیْ فَاکْلَفُوا مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِیْقُوْنَ)) (مسند احمد: ۷۱۶۲)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین بار فرمایا: وصال سے بچو۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ خود تو وصال کرتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس معاملے میں تم میری طرح نہیں ہو، میں تو اس حال میں رات گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے، تم اتنا عمل کیا کرو، جس کی تمہیں طاقت ہو۔

Icon this is notification panel