211 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3429

۔ (۳۴۲۹) عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ الْحَارِثِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: صَلَّیْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْعَصْرَ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ سَرِیْعًا، فَدَخَلَ عَلَی بَعْضِ نِسَائِہِ، ثُمَّ خَرَجَ وَرَأٰی مَا فِی وُجُوْہِ الْقَوْمِ مِنْ تَعَاجُبِہِمْ لِسُرْعَتِہِ، قَالَ: ((ذَکَرْتُ وَأَنَا فِی الصَّلَاۃِ تِبْرًا عِنْدَنَا فَکَرِہْتُ أَنْ یُمْسِیَ أَوْ یَبِیْتَ عِنْدَنَا، فَأَمَرْتُ بِقَسْمِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۹۶۴۶)
۔ سیدناعقبہ بن حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ عصر کی نماز ادا کی، سلام کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جلدی سے اٹھ کر اپنی ایک بیوی کے گھر تشریف لے گئے اور پھر واپس آ گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے محسوس کیا کہ لوگوں کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جلدی کی وجہ سے تعجب ہوا ہے،اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دوران نماز مجھے یاد آیا کہ ہمارے ہاں سونے کی ایک ڈلی موجود ہے، مجھے یہ ناپسند لگا کہ شام ہو جائے یا رات گزر جائے اور یہ ہمارے پاس ہی ہو، اس لیے میں اسے تقسیم کرنے کا حکم دے کر آیا ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3430

۔ (۳۴۳۰) عَنْ عَلِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌أَنَّ الْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ سَأَلَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی تَعْجِیْلِ صَدَقَتِہِ قَبْلَ أَنْ تَحِلَّ، فَرَخَّصَ لَہُ فِی ذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۸۲۲)
۔ سیدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا عباس بن عبد المطلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا کہ کیا فرض ہونے سے پہلے زکوٰۃ ادا کی جا سکتی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو اس کی اجازت دے دی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3431

۔ (۳۴۳۱) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: بَعَثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عُمَرَ عَلَی الصَّدَقَۃِ فَقِیْلَ: مَنَعَ ابْنُ جََمِیْلٍ وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِیْدِ وَالْعَبَّاسُ عَمُّ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا نَقَمَ ابْنُ جَمِیْلٍ إلاَّ أَنَّہُ کَانَ فَقِیْرًا فَأَغْنَاہُ اللّٰہُ، وَأَمَّا خَالِدٌ فَإِنَّکُمْ تَظْلِمُوْنَ خَالِدًا فَقَدِ احْتَبَسَ أَدْرَاعَہُ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ وَأَمَّا الْعَبَّاسُ فَہُوَ عَلَیَّ وَمِثْلُہَا۔)) ثُمَّ قَالَ: ((أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُا أَبِیْہِ۔)) (مسند احمد: ۸۲۶۷)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدناعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو زکوۃ کی وصولی کے لئے بھیجا، انہوں نے واپس آ کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ بتلایا کہ سیدنا ابن جمیل، سیدنا خالد بن ولید اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چچا سیدناعباس نے زکوٰۃ ادا نہیں کی، (یہ سن کر) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابن جمیل نے تو انکار نہیں کیا مگر اس وجہ سے کہ وہ پہلے تنگ دست تھا، پھر اللہ تعالیٰ نے اسے خوشحال کر دیا ہے، البتہ تم خالد بن ولید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر زیادتی کرتے ہو، اس نے تواپنی زرہیں اور (سارا جنگی سامان) اللہ تعالیٰ کی راہ میں وقف کر دیا ہے، اور رہا مسئلہ عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تو ان کے حصے کی زکوۃ، بلکہ ایک گنا مزید مجھ پر ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم نہیں جانتے کہ انسان کا چچا اس کے والد کی مانند ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3432

۔ (۳۴۳۲) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌لِلنَّاسِ: مَا تَرَوْنَ فِی فَضْلٍ فَضَلَ عِنْدَنَا ِمْن ہَذَا الْمَالِ، فَقَالَ النَّاسُ: یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! قَدْ شَغَلْنَاکَ عَنْ أَہْلِکَ وَضَیْعَتِکَ وَتِجَارَتِکَ فَہُوَ لَکَ۔ فَقَالَ لِیْ: مَا تَقُوْلُ أَنْتَ، فَقُلْتُ: قَدْ أَشَارُوْا عَلَیْکَ۔ فَقَالَ لِی: قُلْ، فَقُلْتُ: لِمَ تَجْعَلُ یَقِیْنَکَ ظَنَّا، فَقَالَ: لَتَخْرُجَنَّ مِمَّا قُلْتَ، فَقُلْتُ: اَجَلْ وَاللّٰہِ ! لَأَخْرُجَنَّ مِنْہُ أَتذَکْرُ ُحِیْنَ بَعَثَکَ نَبِیُّاللّٰہُ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَاعِیًا فَأَتَیْتَ الْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَمَنَعَکَ صَدَقَتَہُ فَکَانَ بَیْنَکُمَا شَیْئٌ، فَقُلْتَ لِیْ: اِنْطَلِقْ مَعِی إِلی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَوَجَدْنَا ہُ خَاثِرًا، فَرَجَعْنَا، ثُمَّ غَدَوْنَا عَلَیْہِ فَوَجَدْنَاہُ طَیِّبَ النَّفْسِ فَأَخْبَرْتَہُ بِالَّذِی صَنَعَ، فَقَالَ لَکَ: ((أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِیْہِ۔)) وَذَکَرْنَا لَہُ الَّذِی رَأَیْنَاہُ مِنْ خُثُوْرِہِ فِی الْیَوْمِ الْأَوَّلِ وَالَّذِی رَأَیْنَا مِنْ طِیْبِ نَفْسِہِ فیِ الْیَوْمِ الثَّانِی، فَقَالَ إِنَّکُمَا أَتَیْتُمَانِی فِیْ الْیَوْمِ الْأَوَّل َ، وَقَدْ بَقِیَ عِنْدِی مِنَ الصَّدَقۃَ ِدِیْنَارَانِ، فَکَانَ الَّذِی رَأَیْتُمَا مِنْ خُثُوْرِی لَہُ، وَأَتَیْتُمَانِی الْیَوْمَ وَقَدْ وَجَّہْتُہُمَا غَدًا، فَذَالِکَ الَّذِی رأََیْتُمَامِنْ طِیبِ نَفْسِی، فَقَالَ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌صَدَقْتَ وَاللّٰہِ، لاََشْکُرَنَّ لَکَ الْأُوْلٰی وَالْآخِرَۃَ۔ (مسند احمد: ۷۲۵)
۔ سیدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے لوگوں سے کہا: (صدقہ کا) جو مال ہمارے پاس بچ گیا ہے، اس کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ لوگوں نے کہا: اے امیر المومنین! ہم نے آپ کو آپ کے اہل و عیال، کاروبار اور تجارت سے مصروف کر دیا ہے، اس لیےیہ مال آپ اپنے پاس رکھ لیں۔ سیدناعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھ (علی) سے پوچھا: آپ کا کیا خیال ہے؟ میں نے کہا: لوگ آپ کو ایک چیز کا اشارہ کر چکے ہیں۔ لیکن انہوں نے کہا: آپ بھی کچھ کہو۔ میں نے کہا: آپ اپنے یقین کو گمان میں کیوں تبدیل کرتے ہیں؟انہوں نے کہا: تمہیں کھل کر بات کرنا ہو گی۔ میں نے کہا: ٹھیک ہے، وضاحت سے عرض کرتا ہوں، کیا آپ کو یاد ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آپ کو زکوٰۃ کی وصولی کے لئے بھیجا تھا، جب آپ سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گئے تو انہوں نے آپ کو زکوٰۃ دینے سے انکار کر دیا تھا اورآپ کے اور ان کے درمیان چپقلش بھی ہو گئی تھی۔ آپ نے مجھ سے کہا تھا: میرے ساتھ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تک چلو۔ پس ہم گئے لیکن جب ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پریشان حال دیکھا تو ہم واپس لوٹ گئے،جب ہم دوسرے دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے تو آپ کو ہم نے مطمئن اور خوش گوارپایا۔ آپ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سیدناعباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بات بتلائی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : چچا والد کی ہی مانند ہوتا ہے۔ پھر ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پہلے دن کی پریشانی اور دوسرے دن کی خوشگواری کا ذکر کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا: جب تم کل میرے پاس آئے تھے تو اس وقت میرے پاس صدقہ کے دو دینار بچے ہوئے تھے، میں ان کی وجہ سے پریشان تھا، جبکہ آج صبح ہی میں ان کو تقسیم کر چکا تھا، اس لیے تمہاری آمد پر خوش گوار اور مطمئن لگ رہا ہوں۔ یہ سن کر سیدناعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! آپ نے بالکل درست کہا، میں اول و آخر آپ کا شکر گزار ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3433

۔ (۳۴۳۳) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ الّٰلِہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لَوْ أَنْ أُحُدًا عِنْدِی ذَہَبًا َلأَحْبَبْتُ أَنْ لاَ یَأْتِیَ عَلَیَّ ثَلَاثُ لَیَالٍ وَعِنْدِی مِنْہُ دِیْنَارٌ، أَجِدُ مَنْ یَقْبَلُہُ مِنِّی،لَیْسَ شَیْئًا أَرْصُدُہُ فِی دِیْنٍ عَلَیَّ۔)) (مسند احمد: ۸۱۸۰)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے!اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو اور مجھ سے قبول کرنے والے مستحق لوگ بھی دستیاب ہوں تو میں چاہوں گا کہ تین راتوں سے پہلے پہلے وہ سارا خرچ کر دوں اور میرے پاس اس میں سے ایک دینار بھی باقی نہ رہے، ما سوائے اس کے کہ میں جس کو اپنا قرضہ اتارنے کے لئے بچا رکھوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3434

۔ (۳۴۳۴) عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ أَبِی أَوْفٰی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَۃِ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا أُتِیَ بِصَدَقَۃٍ قَالَ: ((اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلَیْہِمْ۔)) وَإِنَّ أَبِیْ أَتَاہُ بِصَدَقَۃِ فَقَالَ: ((اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی آلِ أَبِی أَوْفٰی۔)) (مسند احمد: ۱۹۳۴۶)
۔ سیدنا عبد اللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو درخت والے (یعنی بیعت ِ رضوان کرنے والے) صحابہ کرام میں سے تھے، سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: جب کوئی آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں صدقہ لے کر آتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے حق میںیوں دعا فرماتے: اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلَیْہِمْ۔ (اے اللہ! تو ان پر رحم فرما۔) میرے والد بھی صدقہ لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیںیوں دعا دی: اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی آل أَبِی أَوْفَی۔ (اے اللہ! تو ابو اوفی کی آل پر رحم فرما۔)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3435

۔ (۳۴۳۵) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَوْفٰییَقُوْلُ: کاَن َالرَّجُلُ إِذَا أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وعَلَی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ بِصَدَقَۃِ مَالِہٖصَلَّی عَلَیْہِ فَأَتَیْتُہُ بِصَدَقَۃِ مَالِ أَبِی فَقَالَ: ((اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی آلِ أَبِی أَوْفٰی۔)) (مسند احمد: ۱۹۳۲۱)
۔ (دوسری سند) وہکہتے ہیں: میں نے سیدناعبد اللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: جب کوئی آدمی اپنے مال کی زکوٰۃ لے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے حق میں رحمت کی دعا کرتے، ایک دن میں بھی اپنے والد کے مال کی زکوٰۃ لے کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوں دعا دی: اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی آلِ أَبِی أَوْفَی۔ (یا اللہ! تو ابو اوفی کی آل پر رحم فرما۔)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3436

۔ (۳۴۳۶) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((قَالَ رَجُلٌ لَأَتَصَدَّقَنَّ اللَّیْلَۃَ صَدَقَۃً فَأَخْرَجَ صَدَقَتَہُ فَوَضَعَہَا فِییَدِ زَانِیَۃٍ، فَاَصْبَحُوا یَتَحَدَّثُوْنَ: تُصُدِّقَ اللَّیْلَۃَ عَلٰی زَانِیَۃٍ وَقَالَ: لَأَتَصَدَّقَنَّ اللَّیْلَۃَ بِصَدَقَۃٍ فَأَخْرَجَ صَدَقَتَہُ فَوَضَعَہَا فِییَدِ سَارِقٍ، فَأَصْبَحُوْایَحَدَّثُوْنَ: تُصُدِّقَ اللَّیْلَۃَ عَلٰی سَارِقٍ، ثُمَّ قَالَ: لَأَتَصَدَّقَنَّ اللَّیْلَۃَ بِصَدَقَۃٍ، فَأَخْرَجَ الصَّدَقَۃَ فَوَضَعَہَا فِییَدِ غَنِیٍّ فَأَصْبَحُوْا یَتَحَدَّثُوْنَ تُصُدِّقَ اللَّیْلَۃَ عَلٰی غَنِیٍّ فَقَالَ: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی سَارِقٍ وَعَلٰی زَانِیَۃٍ وَعَلٰی غَنِیٍّ قَالَ فَأُتِیَ، فَقِیْلَ لَہُ: أَمَّا صَدَقَتُکَ َفَقَدْ تُقُبِّلَتْ، أَمَّا الزَّانِیَۃُ فَلَعَلَّہَا یَعْنِی أَنْ تَسْتَعِفَّ بِہِ، وَأَمَّا السَّاِرقُ فَلَعَلَّہُ أَنْ یَسْتَغْنِیَ بِہِ، وَأَمَّا الْغَنِیُّ فَلَعَلَّہُ أَنْ یَعْتَبِرَ فَیُنْفِقَ مِمَّا آتَاہُ اللّٰہُ۔)) (مسند احمد: ۸۲۶۵)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک آدمی نے کہا:میں آج رات کو ضرور صدقہ کروں گا، پس وہ صدقہ لے کر نکلا اور (لاعلمی میں) ایک زانی عورت کو دے آیا، صبح کو لوگوں نے یہ بات کہنا شروع کر دی کہ آج رات ایک زانیہ کو صدقہ دیا گیا،اس نے دوبارہ فیصلہ کیا کہ وہ آج رات ضرور صدقہ کرے گا (تاکہ کسی حقدار تک پہنچ سکے۔) چنانچہ اس نے صدقہ تو نکالا، لیکن لاعلمی میں ایک چور کو دے آیا، جب صبح ہوئی تو لوگ یہ کہنے لگے کہ آج رات ایک چور کو صدقہ دے دیا گیا، اس نے پھر سوچا کہ وہ آج رات پھر صدقہ کرے گا۔ چنانچہ وہ صدقہ لے کر گیا اور لاعلمی میں ایک دولت مند کو دے آیا۔ جب صبح ہوئی تو لوگوں نے کہا: آج رات ایک دولت مند کو صدقہ دیا گیا۔ اس نے کہا: ہر حال میں اللہ کا شکر ہے، چور پر، زانی عورت پر اور غنی پر صدقہ کر دیا۔ پھر کسی نے آکر اسے بتایا (ممکن ہے اسے خواب میں یہ کہا گیا ہو) تیرا صدقہ قبول ہو گیا ہے، زانیہ کو صدقہ دینے سے ممکن ہے کہ وہ پاکدامن بن جائے، اسیطرح ممکن ہے کہ چور چوری سے رک جائے اور غنی سبق حاصل کرلے اور اللہ تعالیٰ کے دیئے میں سے خرچ کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3437

۔ (۳۴۳۷) عَنْ أنَسَ بْنِ مَالِکَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌أَنَّہُ قَالَ: أَتٰی رَجُلٌ مِنْ بَنِی تَمِیْمٍ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: حَسْبِییْیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِذَا أَدَّیْتُ الزَّکَاۃَ إِلَی رَسُوْلِکَ فَقَدْ بَرِئْتُ مِنْہَا إِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((نَعَمْ، إِذَا أَدَّیْتَہَا إِلَی رَسُوْلِی فَقَدْ بَرِئْتَ مِنْہَا، فَلَکَ أَجْرُہَا وإِثْمُھَا عَلَی مَنْ بَدَّلَہَا۔)) (مسند احمد: ۱۲۴۲۱)
۔ سیدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ بنو تمیم کا ایک آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! جب میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے مقرر کردہ نمائندے کو زکوٰۃ ادا کر دوں تو کیا میں اللہ اور اس کے رسول کے ہاں بری ہو جاؤں گا؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، جب تم میرے نمائندے کو زکوٰۃ ادا کر دو گے تو تمہاری ذمہ داری پوری ہو جائے گی اور تمہیں اس کا اجر ملے گا، البتہ اس میں جو آدمی تبدیلی (کرتے ہوئے ناجائز تصرف) کرے گا، وہ گنہگار ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3438

۔ (۳۴۳۸) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ (بْنِ مَسْعُوْدٍ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّہُ سَیَکُوْنَ عَلَیْکُمْ أُمَرَائُ وَتَرَوْنَ أَثَرَۃً۔)) قَالَ: قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَمَا یَصْنَعُ مَنْ أَدْرَکَ ذَاکَ مِنَّا؟ قَالَ: ((أَدُّوْا الْحَقَّ الَّذِی عَلَیْکُمْ وَسَلُوْا اللّٰہَ الَّذِیْ لَکُمْ۔)) قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: سَمِعْتُ أَبِیْ قَالَ: سَمِعْتُ یَحْیٰی قَالَ: سَمِعْتُ سُلَیْمَانَ قَالَ: سَمِعْتُ زَیْدَ بْنَ وَہْبٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّکُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِی أَثَرَۃً وَأُمُوْرًا تُنْکِرُوْنَہَا۔)) قَالَ: قُلْنَا: مَاتَأْ مُرُناَ؟ قَالَ: ((أَدُّوْا إِلَیْھِمْ حَقَّہُمْ وَسَلُوْا اللّٰہَ حَقَّکُمْ۔)) (مسند احمد: ۳۶۴۱)
۔ سیدناعبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عنقریب تم پر ایسے حکمران مسلط ہوجائیں گے جو دوسروں کو تم پر ترجیح دیں گے۔ صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم میں سے جو آدمی ایسی صورت حال کو پائے، وہ کیا کرے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس حق کو ادا کرنا جو تم پر ہے اور اپنے حق کا سوال اللہ تعالیٰ سے کرنا۔ … ایک روایت میں ہے: سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم سے فرمایا: تم میرے بعد دیکھو گے کہ دوسروں کو تم پر ترجیح دی جائے گی اور برے امور بھی تمہیں نظر آئیں گے۔ ہم نے کہا: ایسے حالات میں آپ ہمیں کیا کرنے کا مشورہ دیں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ان (حکمرانوں) کا حق ادا کرنا اور اپنے حق کا سوال اللہ تعالیٰ سے کرنا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3439

۔ (۳۴۳۹) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو (بْنِ الْعَاصِ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((تُؤْخَذُ صَدَقَاتُ الْمُسْلِمِیْنَ عَلَی مِیَاہِہِمْ۔)) (مسند احمد: ۶۷۳۰)
۔ سیدناعبد اللہ بن عمرو بن العاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمانوں سے زکوٰۃ ان کے اپنے ٹھکانوں پر ہی وصول کی جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3440

۔ (۳۴۴۰) وَعَنْہُ أَیْضًا عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لاَ جَلَبَ، وَلَا جَنَبَ، وَلَا تُؤْخَذُ صَدَقَاتُہُمْ إِلاَّ فِی دِیَارِہِمْ۔)) (مسند احمد: ۶۶۹۲)
۔ سیدناعبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (زکوۃ کے معاملے میں) جَلَب ہے نہ جَنَب ، نیز مسلمانوں سے زکوۃ صرف ان کی رہائش گاہوں پر وصول کی جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3441

۔ (۳۴۴۱) عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی بَیْتِی فَجَائَ رَجُلٌ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا صَدَقَۃُ کَذَا وَکَذَا؟ قَالَ: ((کَذَا وَکَذَا۔)) قَالَ: فَإِنَّ فُلَانًا تَعَدّٰی عَلَیَّ، قَالَ: فَنَظَرُوْہُ فَوَجَدُوْہُ قَدْ تَعَدّٰی عَلَیْہِ بِصَاعٍ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہٖوَصَحْبِہِوَسَلَّمَ: ((فَکَیْفَ بِکُمْ اِذَا سَعٰی مَنْ یَتَعَدّٰی عَلَیْکُمْ أَشَدَّ مِنْ ہٰذَا التَّعَدِّیْ۔)) (مسند احمد: ۲۷۱۰۹)
۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے گھر تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی نے آ کر دریافت کیا: اتنے مال کی زکوٰۃ کتنی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اتنی اتنی۔ اس نے کہا: تو پھر فلاں آدمی نے مجھ پر زیادتی کی اور مجھ سے زیادہ زکوۃ وصول کی۔ پھر جب انھوں نے پڑتال کی تو دیکھا کہ اس نے واقعی ایک صاع کی مقدار زیادتی کی تھی، پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس وقت تمہارا کیا حال ہو گا جب تمہارے حکمران تم پر اس سے بڑھ کر زیادتی کریں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3442

۔ (۳۴۴۲) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ ھِلَالٍ الْعَبْسِیِّ عَنْ جَرِیْرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: أَتٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَاسٌ مِنَ الْأَعْرَابِ، فَقَالُوْا: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! یَأْتِیْنَا نَاسٌ مِنْ مُصَدِّقِیْکَیَظْلِمُوْنَّا، قَالَ: ((أَرْضُوْا مُصَدِّقَکُمْ۔)) قَالُوْا: وَإِنْ ظَلَمَ؟ قَالَ: ((أَرْضُوْا مُصَدِّقَکُمْ۔)) قَالَ جَرِیْرٌ: فَمَا صَدَرَ عنَّی مُصَدِّقٌ مُنْذُ سَمِعْتُہَا مِنْ نَبِیِّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلَّا وَہُوَ عَنِّی رَاضٍ۔ (مسند احمد: ۱۹۴۲۰)
۔ سیدناجریر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:کچھ بدو لوگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آئے اور کہا:اے اللہ کے نبی! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زکوٰۃ کے نمائندے (زکوۃ کی وصولی کے سلسلے میں) ہم پر زیادتی کرتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم انہیں راضی کیا کرو۔ ان لوگوں نے کہا: خواہ وہ ظلم ہی کریں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بس تم انہیں راضی کیا کرو۔ سیدنا جریر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے جب سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ حدیث سنی ہے، زکوٰۃ کا نمائندہ مجھ سے راضی ہی گیاہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3442

۔ (۳۴۴۲م) قَالَ: وَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ یُحْرَمِ الرِّفْقَ یُحْرَمِ الْخَیْرَ)) (مسند احمد: ۱۹۴۲۱)
۔ نیز نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو نرمی سے محروم ہے، وہ (ہر) خیر سے محروم ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3443

۔ (۲۴۴۳) عَنْ جَرِیْرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لِیَصْدُرِ الْمُصَدِّقُ وَہُوَ عَنْکُمْ رَاضٍ۔)) (وَفِی لَفْظٍ:) ((لِیَصْدُرِ الْمُصَدِّقُ مِنْ عِنْدِکُمْ وَہُوَ رَاضٍ۔)) (مسند احمد: ۱۹۴۰۱)
۔ سیدنا جریر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: زکوۃ کا نمائندہ تم لوگوں سے راضی ہو کر واپس جانا چاہیے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3444

۔ (۳۴۴۴) عَنْ کَثِیْرِ بْنِ مُرَّۃَ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ الْأَشْجَعِیِّ قَالَ: خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَمَعَہُ الْعَصَا وفِی الْمَسْجِدِ أَقْنَائٌ مُعَلَّقَۃٌ فِیْہَا قِنْوٌ فِیْہِ حَشَفٌ، فَغَمَزَ الْقِنْوَ بِالْعَصَا الَّتِی فِییَدِہِ، قَالَ: ((لَوْ شَائَ رَبُّ ہٰذِہِ الصَّدَقَۃِ تَصَدَّقَ بِأَطْیَبَ مِنْہَا، إِنَّ رَبَّ ہٰذِہِ الصَّدَقَۃِ لَیَأْکُلُ الحَشَفَۃَیَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) قَالَ: ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَیْنَا، فَقَاَل: ((أَمَا وَاللّٰہِ! یاَ أَہْلَ الْمَدِیْنَۃِ! لَتَدَعُنَّہَا أَرْبَعِیْنَ عَامًا لِلْعَوَافِی۔)) قَالَ: فَقُلْتُ: اَللّٰہُ أَعْلَمُ قَالَ: یَعْنِی الطَّیْرَ وَالسِّبَاعَ، قَالَ: وَکُنَّا نَقُوْلُ: إِنَّ ہٰذَا الَّذِی تُسَمِّیْہِ الْعَجَمُ ہِیَ الْکَرَاکِیُّ۔ (مسند احمد: ۲۴۴۷۶)
۔ سیدناعوف بن مالک اشجعی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ایک روز رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاتھ میں لاٹھی بھی تھی، اُدھر مسجد میں کھجوروں کے خوشے لٹکے ہوئے تھے، ان میں سے ایک خوشے میں خشک اور ردی قسم کی کھجوریں تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لاٹھی اس خوشے پر ماری اور فرمایا: اگریہ خوشہ صدقہ کرنے والا چاہتا تو اس سے عمدہ صدقہ کر سکتا تھا، یہآدمی قیامت کے دن بھی ناکارہ کھجوریں ہی کھائے گا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: اے اہل مدینہ! ایک زمانہ آئے گا کہ تم اس شہر کو چالیس سال تک کے لئے پرندوں اور درندوں کے لئے چھوڑ جائو گے۔ راوی کہتا ہے: میں نے کہا کہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے، لیکن اس نے کہا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی (عوافی سے مراد) پرندے اور درندے تھے۔ ہم کہتے تھے: بیشکیہ وہی چیز ہوتی ہے، جس کو عجمی لوگ کَرَاکِی کہتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3445

۔ (۳۴۴۵) عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْمَلِیْحِیُحَدِّثُ عَنْ أَبِیْہِ أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی بَیْتٍیَقُوْلُ: ((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ لَا یَقْبَلُ صَلَاۃً بِغَیْرِ طُہُوْرٍ وَلَا صَدَقَۃً مِنْ غُلُوْلٍ۔)) (مسند احمد: ۲۰۹۸۴)
۔ ابوملیح ، اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک گھر میں فرمایا تھا: بیشک اللہ تعالیٰ وضو کے بغیر نماز کو اور خیانت کے مال سے صدقہ کو قبول نہیں کرتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3446

۔ (۳۴۴۶) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَحْوُہُ۔ (مسند احمد: ۵۱۲۳)
۔ سیدنا عبد اللہ ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی طرح کی روایت بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3447

۔ (۳۴۴۷) عَنَّ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا تَصَدَّقَ مِنْ طَیِّبٍ، تَقَبَّلَہَا اللّٰہُ مِنْہُ وَأَخَذَہَا بِیَمِیْنِہِ وَرَبَّاہَا کَمَا یُرَبِّی أَحَدُکُمْ مُہْرَہُ أَوْ فَصِیْلَہُ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَیَتَصَدَّقُ بِاللُّقْمَۃِ فَتَرْبُوْا فِییَدِ اللّٰہِ ’ أَوْ قَالَ: فِی کَفِّ اللّٰہِ حَتّٰییَکُونَ مِثْلَ الْجَبَلِ فَتَصَدَّقُوْا۔)) (مسند احمد: ۷۶۲۲)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب بندہ حلال کمائی میں سے صدقہ کرے تو اللہ تعالیٰ اسے قبول کرتا ہے اور اس کو دائیں ہاتھ میں لے کر یوں بڑھاتا رہتا ہے، جیسے تم میں سے کوئی اپنے گھوڑییا اونٹنییا گائے کے بچے کو پالتا ہے، آدمی تو ایک لقمہ ہی صدقہ کرتا ہے، لیکن وہ اللہ کے ہاتھ (ایک راوی کے بیان کے مطابق اللہ کی تھیلی) میں بڑھتا بڑھتا پہاڑ کے برابر ہو جاتا ہے، پس تم صدقہ کیا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3448

۔ (۳۴۴۸) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَا لَ: ((مَا مِنْ عَبْدٍ مُؤْمِنٍ تَصَدَّقَ بِصَدَقَۃٍ مِنْ طَیِّبٍ وَلَایَقْبَلُ اللّٰہُ إِلَّا طَیِّبًا وَلَا یَصْعَدُ السَّمَائَ إِلاَّ طَیِّبٌ إِلاَّ وَہُوَ یَضَعُہَا فِییَدِ الرَّحْمٰنِ أَوْ فِی کَفِّ الرَّحْمٰنِ فَیُرَبِّیْہَا لَہُ کمَاَ یُرَبِّی أَحَدُکُمْ مُہْرَہُ أَوْ فَلُوَّہٗحَتّٰی إِنَّ التَّمْرَۃَ لَتَکُوْنُ مِثْلَ الْجَبَلِ الْعَظِیْم۔)) (مسند احمد: ۸۳۶۳)
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بندۂ مومن حلال کمائی میں سے جو صدقہ کرتا ہے، اور اللہ تعالیٰ حلال چیز کو ہی قبول کرتا ہے اور حلال ہی آسمان کی طرف چڑھتا ہے، بہرحال اللہ تعالیٰ اسے اپنے ہاتھ میں لے کر یوں بڑھاتا ہے جیسے تم میں سے کوئی اپنے گھوڑی کے بچے کو پا لتا ہے، یہاں تک کہ ایک کھجور بڑے پہاڑ کے برابر ہو جاتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3449

۔ (۳۴۴۹) وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: قَالَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ تَصَدَّقَ بِعِدْلِ تَمْرَۃٍ مِنْ کَسْبٍ طیِّبٍ وَلَا یَصْعَدُ إِلَی اللّٰہِ إِلَّا الطَّیِّبُ فَإِنَّ اللّٰہَ یَقْبَلُہَایَمِیْنِہِ ثُمَّ یُرَبِّیْہَا لِصَاحِبِہَا کَمَا یُرَبِّی أَحَدُکُمْ فَلُوَّہُ حَتّٰی تَکُوْنَ مِثْلَ الْجَبْلِ۔)) (مسند احمد: ۸۳۶۳)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی حلال کمائی میں سے ایک کھجور کے بقدر صدقہ کرتا ہے، اور حلال چیز ہی اللہ تعالیٰ کی طرف چڑھتی ہے ، تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے دائیں ہاتھ میں قبول کرتا ہے اور اسے مالک کے لئے یوں بڑھاتا رہتا ہے، جیسےتم میں سے کوئی اپنے گھوڑی کے بچے کی پرورش کرتا ہے، حتی کہ ایک کھجور ایک پہاڑ کے برابر ہو جاتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3450

۔ (۳۴۵۰) عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَسَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قِسْمَۃً، فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! لَغَیْرُ ہٰؤُلَائِ أَحَقُّ مِنْہُمْ ، قَالَ: فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّہُمْ خَیَّرُوْنِیْ بَیْنَ أَنْ یَسْأَلُوْنِی بِالْفُحْشِ أَوْ یُبَخِّلُوْنِی، فَلَسْتُ بِبَاخِلٍ۔)) (مسند احمد: ۲۳۴)
۔ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کوئی چیز تقسیم کی، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جن لوگوں کو دیا ہے، ان کی بہ نسبت تو دوسرے لوگ زیادہ حق دار تھے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان لوگوں نے مجھے یوں اختیار دیا ہے کہ وہ یا تو مجھ سے ناروا انداز سے طلب کریں گے یا پھر مجھے بخیل کہیں گے، جبکہ میں بخیل نہیں ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3451

۔ (۳۴۵۱) عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: أَتَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَابَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌فِی أُنَاسٍ مِنْ قَوْمِی فَجَعَلَ یَفْرِضُ لِلرَّجُلِ مِنْ طَیِّیئٍ فِی أَلْفَیْنِ وَیُعْرِضُ عَنِّی، قَالَ: فَاسْتَقْبَلْتُہُ فَأَعْرَضَ عَنِّی، ثُمَّ أَتَیْتُہُ مِنْ حِیَالِ وَجْہِہِ فَأَعْرَضَ عَنِّی، قَالَ: فَقُلْتُ: یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! أَتَعْرِفُنِی؟ قَالَ: فَضَحِکَ حَتّٰی اِسْتَلْقَی لِقَفَاہُ ثُمَّ قَالَ: نَعَمْ وَاللّٰہِ! إِنِّی لَأَعْرِفُکَ، آمَنْتَ إِذْ کَفَرُوْا، وَأَقْبَلْتَ إِذْ أَدْبَرُوْا وَوَفَیْتَ إِذ غَدَرُوْا، وإِنَّ أَوَّلَ صَدَقَۃٍ بَیَّضَتْ وَجْہَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَوُجُوْہَ أَصْحَابِہِ صَدَقَۃُ عَدِیٍّ جِئْتَ بِہَا إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ أَخَذَ یَعْتَذِرُ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّمَا فَرَضْتُ لِقَوْمٍ أَجْحَفَتْ بِہِمُ الْفَاقَۃُ وَہُمْ سَادَۃُ عَشَائِرِہِمْ لِمَا یَنُوْبُہُمْ مِنَ الْحُقُوْقِ۔)) (مسند احمد: ۳۱۶)
۔ سیدناعدی بن حاتم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں اپنی قوم کے کچھ افراد کے ہمراہ سیدناعمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے بنو طیٔ کے ہر ہر فرد کو دو دو ہزار دیئے اورمجھ سے اعراض کیا، پھر میں ان کے سامنے آیا، لیکن انھوں نے بے رخی اختیار کی، پھر میں بالکل ان کے چہرہ کے سامنے آیا، تب بھی انہوں نے مجھ سے اعراض کیا، بالآخر میں نے کہا: اے امیر المومنین! کیا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے پہچانتے ہیں؟یہ بات سن کر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس قدر ہنسے کہ گدی کے بل لیٹ گئے اور پھر فرمایا: جیہاں، اللہ کی قسم! میں تمہیں پہچانتا ہوں، تم اس وقت ایمان لائے تھے جب یہ لوگ کفر پر ڈٹے ہوئے تھے، تم اس وقت اسلام کی طرف متوجہ ہوئے تھے جب ان لوگوں نے پیٹھ کی ہوئی تھی اور تم نے اس وقت وفاداری دکھائی جب یہ لوگ غداری کر رہے تھے، اور میں جانتا ہوں کہ سب سے پہلا صدقہ، جس نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور صحابہ کے چہرے روشن کر دیئے تھے، وہ تو عدی کا صدقہ تھا، جو تم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لے کر آئے تھے، بعد ازاں سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا عدی سے معذرت کی اور کہا: میں نے ان لوگوں کو اس لئے دیا ہے کہ یہ لوگ آج کل فاقوں سے دو چار ہیں، جبکہ یہ اپنے اپنے قبیلوں کے سردار بھی ہیں اور ان پر کافی ساری ذمہ داریاں ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3452

۔ (۳۴۵۲) عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ اَبِی وَقَّاصٍ عَنْ اَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ:اَعْطَی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رِجَالاً وَلَمْ یُعْطِ رَجُلًا مِنْہُمْ شَیْئًا، فقَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! اَعْطَیْتَ فُلَانًا وَلَمْ تُعْطِ فُلَانَا شَیْئًا وَہُوَ مُؤْمِنٌ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَوْ مُسْلِمٌ۔)) حَتّٰی اَعَادَہَا سَعْدٌ ثَلَاثًا وَالنَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اَوْ مُسْلِمٌ۔)) ثُمَّ قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہٖوَصَحْبِہِوَسَلَّمَ: ((إِنِّی لَاُعْطِی رِجَالاً وَاَدَعُ مَنْ ہُو اَحَبُّ إِلَیَّ مِنْہِمْ فَلَا اُعْطِیْہِ شَیْئًا مَخَافَۃَ اَنْ یُکَبُّوا فِی النَّارِ عَلٰی وُجُوْہِہِمْ۔)) (مسند احمد: ۱۵۲۲)
۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کئی لوگوں کو مال دیا اور ان میں سے ایک فرد کو کچھ نہیں دیا، سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے نبی ! آپ نے فلاں فلاں کو تو مال دیا ہے، مگر فلاں کو کچھ بھی نہیں دیا، حالانکہ وہ بھی تو مومن ہے؟ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیا وہ مسلمان نہیں ہے؟ سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ بات تین مرتبہ دہرائی، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہی فرماتے رہے کہ کیا وہ مسلمان نہیں ہے؟ پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بسا اوقات یوں ہوتا ہے کہ میں بہت سے لوگوں کو عطیات دیتا ہوں اور ان میں سے جو مجھے زیادہ محبوب ہوتا ہے، اسے کچھ نہیں دیتا، مبادا کہ دوسرے لوگ (عطیہ نہ ملنے کی وجہ سے) چہروں کے بل جہنم میں جا پڑیں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3453

۔ (۳۴۵۳) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رََسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَیْسَ الْمِسْکِیْنُ ہٰذَا الطَّوَّافُ الَّذِی عَلَی النَّاسِ تَرُدُّہُ اللُّقْمَۃُ وَاللُّقْمَتَانِ وَالتَّمْرَۃُ وَالتَّمْرَتاَنِ، إِنَّمَا الْمِسْکِیْنُ الَّذِی لَایَجِدُ غِنًییُغْنِیْہِ وَیَسْتَحْیِی اَنْ یَسْاَلَ النَّاسَ وَلَا یُفْطَنُ لَہُ فَیُتَصَدَّقَ عَلَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۸۱۷۲)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسکین وہ نہیں جو لوگوں سے مانگنے کے لیے چکر لگاتا رہتا ہے اور ایک دو دو لقمے یا ایک دو دو کھجوریں لے کر واپس آ جاتا ہے،بلکہ دراصل مسکین وہ ہوتا ہے جو اپنی جائز ضرورت کو پورا نہ کر سکتا ہو اور لوگوں سے مانگنے میں جھجک محسوس کرتا ہو اور اس کی (اس صفت کی وجہ سے اس کی مسکنت) کو سمجھا بھی نہیں جاتا کہ اس پر صدقہ کیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3454

۔ (۳۴۵۴) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَیْسَ الْمِسْکِیْنُ الَّذِی تَرُدُّہُ الْاُکْلَۃُ وَالْاُکْلَتَانِ، اَوِ التَّمْرۃُ وَالتَّمْرَتَانِ، وَلٰکِنَّ الْمِسْکِیْنَ الَّذِی لاَ یَسْاَلُ شَیْئًا وَلَا یُفْطَنُ بِمَکَانِہِ فَیُعْطٰی۔ (مسند احمد: ۹۱۰۰)
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسکین وہ نہیں جس کو ایک دو دو لقمے یا کھجوریں واپس کر دیتی ہیں، بلکہ مسکین تو وہ ہے جو ضرورت مند ہونے کے باوجود) کسی چیز کا سوال نہیں کرتا اور نہ اس (کی ضرورت کو) سمجھا جاتا ہے کہ اسے کچھ دے دیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3455

۔ (۳۴۵۵) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ) قَالُوْا: فَمَنِ الْمِسْکِیْنُیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!؟ قَالَ: ((الَّذِی لَایَجِدُ غِنًی وَلَا یَعْلَمُ النَّاسُ بِحَاجَتِہِ فَیُصَدَّقَ عَلَیْہِ۔)) قَالَ الزُّہْرِیُّ وَذٰلِکَ ہُوَ الْمَحْرُوْمُ۔ (مسند احمد: ۷۵۳۰)
۔ (تیسری سند) صحابہ نے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول! مسکین کسے کہتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسکین وہ ہے جو نہ اپنی جائز ضروریات پوری کر سکتا ہو اور نہ لوگوں کو اس کی حاجت کا پتہ چل سکتا ہو کہ اس پر صدقہ کیا جائے۔ امام زہری کہتے ہیں: اسی کو محروم کہتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3456

۔ (۳۴۵۶) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ رَابِعٍ) اَنَّ النَّبیَِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَیْسَ الْمِسْکِیْنُ الَّذِی تَرُدُّہُ التَّمْرَۃُ وَالتَّمْرَتَانِ اَوِ اللُّقْمَۃُ وَاللُقْمَتَانِ، إِنَّمَا الْمِسْکِیْنُ الْمُتَعَفِّفُ، اِقْرَئُ وْا إِنْ شِئْتُمْ {لاَ یَسْاَلُوْنَ النَّاسَ إِلْحَافًا۔} (مسند احمد: ۹۱۲۹)
۔ (چوتھی سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسکین وہ نہیں ہے کہ جس کو ایک دو دو کھجوریں اور لقمے واپس کر دیں، مسکین تو صرف اور صرف وہ ہے جو (لوگوں سے) سوال کرنے سے بچے، اگر تم چاہتے ہوتو یہ آیت پڑھ لو: وہ لوگوں سے اصرار کے ساتھ سوال نہیں کرتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3457

۔ (۳۴۵۷) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ خَامِسٍ) عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: لَیْسَ الْمِسْکِیْنُ بِالطَّوَّافِ عَلَیْکُمْ اَنْ تُطْعِمُوْہُ لُقْمَۃً لُقْمَۃً إِنَّمَا الْمِسْکِیْنُ الْمُتَعَفِّفُ الَّذِی لَا یَسْاَلُ النَّاسَ إِلْحَافًا۔ (مسند احمد: ۱۰۵۷۶)
۔ (پانچویں سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ آدمی مسکین نہیں جو تم پر اس لیے چکر لگاتا ہے کہ تم اس کو ایک ایک لقمہ کھلا دو، مسکین تو صرف وہ ہے جو ایسا پاکدامن ہے کہ لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3458

۔ (۳۴۵۸) وَعَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَحْوُہُ۔ (مسند احمد: ۳۶۳۶)
۔ سیدناعبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3459

۔ (۳۴۵۹) عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌اَںَّ رَجُلاً مِنَ الْاَنْصَارِ اَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَشَکَا إِلَیْہِ الْحَاجَۃَ، فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا عِنْدَکَ شَیْئٌ؟)) فَاَتَاہُ بِحِلْسٍ وَقَدَحٍ وَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ یَشْتَرِیْ ہٰذَا؟)) فَقَالَ رَجُلٌ: اَنَا آخُذُہُمَا بِدِرْہَمٍ، فَقَالَ: ((مَنْ یَزِیْدُ عَلٰی دِرْہَمٍ؟)) فَسَکَتَ الْقَوْمُ، فَقَالَ: ((مَنْ یَزِیْدُ عَلٰی دِرْہَمٍ؟)) فَقَالَ رَجُلٌ: اَنَا آخُدُہُمَا بِدِرْہَمَیْنِ، فَقَالَ: ((ہُمَا لَکَ۔)) ثُمَّ قاَل: ((إِنَّ الْمَسْاَلَۃَ لاَ تَحِلُّ إِلَّا لِاَحَدِ ثَلَاثٍ: ذِی دَمٍ مُوجِعٍ اَوْ غُرْمٍ مُفْظِعٍ اَوْ فَقْرٍ مُدْقِعٍ۔)) (مسند احمد: ۱۲۱۵۸)
۔ سیدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ ایک انصاری نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اپنی ضرورت کی شکایت کی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا: تمہارے پاس کوئی چیز نہیں ہے؟ پس وہ ایک ٹاٹ اور ایک پیالہ لے آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ چیزیں کون خریدے گا؟ ایک صحابی نے کہا: میں ایک درہم کے عوض خریدوں گا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی ہے جو ایک درہم سے زیادہ قیمت لگائے گا؟ لوگ خاموش رہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: کوئی ایسا آدمی ہے جو ایک درہم سے زائد قیمت لگائے گا؟ ایک آدمی نے کہا: جی میں یہ چیزیں دو درہم میں خریدتا ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (ٹھیک ہے) یہ تمہاری ہو گئیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سوال کرنا صرف تین افراد کے لیے حلال ہے: کسی مقتول کی تکلیف دہ دیت ادا کرنے والا، بہت زیادہ مقروض اور بہت زیادہ فقیر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3460

۔ (۳۴۶۰) عَنْ ابْنِ السَّاعِدِیِّ الْمَالِکِیِّ اَنَّہُ قَالَ: اِسْتَعْمَلَنِیْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَی الصَّدَقَۃِ، فَلَمَّا فَرَغْتُ مِنْہَا وَاَدَّیْتُہَا إِلَیْہِ اَمَرَ لِی بِعُمَالَۃٍ، فَقُلْتُ لَہُ إِنَّمَا عَمِلَتُ لِلّٰہِ وَاَجْرِی عَلَی اللّٰہِ، قَالَ: خُذْ مَا اُعْطِیْتَ فَإِنِّی قَدْ عَمِلْتُ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَعَمَّلَنِی، فَقُلْتُ مِثْلَ ذٰلِکَ، فَقَالَ لِی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہٖوَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ: ((إِذَا اُعْطِیْتَ شَیْئًا مِنْ غَیْرِ اَنْ تَسْاَلَ فَکُلْ وَتَصَدَّقْ۔)) (مسند احمد: ۳۷۱)
۔ ابن ساعدی مالکی کہتے ہیں: سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے صدقات کا عامل مقرر کیاہے، جب میں نے اس کام سے فارغ ہو کر سارا حساب ان کے حوالے کیا تو انھوں نے حکم دیا کہ مجھے اس خدمت کی اجرت دی جائے۔ لیکن میں نے کہا: میں نے یہ کام اللہ تعالیٰ کے لیے کیا ہے اور میرا اجر بھی اللہ تعالیٰ پر ہے،لیکن انہوں نے کہا: جو چیز تم کو دی جا رہی ہے، اس کو لے لو، کیونکہ میں نے بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں اسی طرح کا ایک کام کیا تھا اور جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اس عمل کی اجرت دی اورمیں نے تیرے والی بات کہی تو آپ نے مجھ سے فرمایا تھا: تمہیںجو چیز بن مانگے مل رہی ہو اس کو لے لیا کرو اور خود بھی کھایا کرو اور صدقہ بھی کیا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3461

۔ (۳۴۶۱) عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ وَلِیَ لنَا عَمَلاً وَلَیْسَ لَہُ مَنْزِلٌ فَلْیَتَّخِذْ مَنْزِلاً اَوْلَیْسَتْ لَہُ زَوْجَۃٌ فَلْیَتَزَوَّجْ، اَوْ لَیْسَ لَہُ خاَدمٌ فَلْیَتَّخِذْ خَادِمًا، اَوْ لَیْسَتْ لَہُ دَابَّۃٌ فَلْیَتَّخِذْ دَابَّۃً، وَمَنْ اَصَابَ شَیْئًا سِوَی ذٰلِکَ فَہُوَ غَالٌّ)) (مسند احمد: ۱۸۱۷۸)
۔ سیدنا مستورد بن شداد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی ہمارے کسی کام کا ذمہ دار بنے تو اگراس کا گھر نہ ہو تو وہ (سرکاری خزانے سے) گھر بنا لے، اگر بیوی نہ ہو تو وہ شادی کر لے، اگر اس کا خادم نہ ہو تو وہ خادم بھی بنا لے اور اگر اس کی سواری نہ ہو تو سواری بھی بنا لے، اگر کسی نے اس کے علاوہ کوئی چیز لی تو وہ خائن ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3462

۔ (۳۴۶۲) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ: ((فَہُوَ غَالٌّ اَو سَارِقٌ۔)) (مسند احمد: ۱۸۱۸۰)
۔ (دوسری سند) اسی طرح کی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں ہے: …کہ وہ خائن یا چور ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3463

۔ (۳۴۶۳) عَنْ اَبِی مَوْسَی الاَشْعِرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ الْخَازِنَ الْاَمِیْنَ الَّذِییُعْطِی مَا اُمِرَ بِہِ کاَمِلاً مُوَفَّرًا، طَیِّبَۃً بِہِ نَفْسُہُ حَتّٰییَدْفَعَہُ إِلَی الَّذِی اُمِرَ لَہُ بِہِ اَحَدُ الْمُتَصَدِّقَیْنِ۔)) (مسند احمد: ۱۹۷۴۱)
۔ سیدناابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس دیانت دار خزانچی کو جو حکم دیا جائے، اگر وہ اسی کے مطابق اور نفس کی خوشی کے ساتھ پوری طرح اس شخص کو دے دے، جس کا اسے کہا گیا تھا، تو وہ دو صدقہ کرنے والوںمیں سے ایک ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3464

۔ (۳۴۶۴) عَنْ عُقْبَہَ بْنِ عَامِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: بَعَثَنِی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَاعِیًا فَاسْتاذَنْتُہُ اَنْ ناْکُلَ مِنَ الصَّدَقَۃِ فَاَذِنَ لَنَا۔ (مسند احمد: ۱۷۴۴۲)
۔ سیدناعقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے زکوٰۃ کی وصولی کے لئے روانہ کیا، جب میں نے صدقہ کے مال میں سے کچھ کھانے کی اجازت طلب کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی اجازت دے دی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3465

۔ (۳۴۶۵) عَنْ اَبی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَعْطُوْا الْعَامِلَ مِنْ عَمَلِہِ فَإِنَّ عَامِلَ اللّٰہِ لاَ یَخِیبُ۔)) (مسند احمد: ۸۵۸۹)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عامل کو اس کے کام او رمحنت میںسے دو، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا کام کرنے والامحروم نہیں رہتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3466

۔ (۳۴۶۶) عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیْجٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اَلْعَامِلُ فِی الصَّدَقَۃِ بِالْحَقِّ لِوَجْہِ اللّٰہِ عَزَّ َوَجَلَّ کَالْغَازِی فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ حَتّٰییَرْجِعَ إِلٰی اَہْلِہِ)) (مسند احمد: ۱۵۹۲۰)
۔ سیدنارافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر صدقات کی وصولی کرنے والا اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے، یہاں تک کہ وہ گھر لوٹ آئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3467

۔ (۳۴۶۷) عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: کَانَ الرَّجُلُ یَأْتِی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَیُسْلِمُ لِشَیْئٍیُعْطَاہُ مِنَ الدُّنْیَا، فَلَا یُمْسِیْ حَتّٰییَکُوْنَ الْإِسْلَامُ اَحَبَّ إِلَیْہِ وَاَعَزَّ عَلَیْہِ مِنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیْہَا۔ (مسند احمد: ۱۲۰۷۳)
۔ سیدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آ کر محض اس لئے اسلام قبول کرتا کہ اسے کچھ دنیوی مفاد حاصل ہو جائے گا، لیکن ابھی تک شام نہیں ہوتی تھی کہ اسلام اس کے نزدیک دنیا و ما فیہا سے پسندیدہ اور معزز بن چکا ہوتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3468

۔ (۳۴۶۸) وَعَنْہُ اَیْضًا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَمْ یَکُنْیُسْئَلُ شَیْئًا عَنِ الْإِسْلَامِ إِلاَّ اَعْطَاہُ، قَالَ: فَاَتَاہُ رَجُلٌ فَسَاَلَہُ فامَرَ لَہُ بِشَائٍ کَثِیْرٍ بَیْنَ جَبَلَیْنِ مِنْ شَائِ الصَّدَقَۃِ، قَالَ: فَرَجَعَ إِلٰی قَوْمِہِ فقَاَلَ: یَا قَوْمِ! اَسْلِمُوْا فَإِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہٖوَصَحْبِہِوَسَلَّمَیُعْطِی عَطَائً مَا یَخْشَی الْفَاقَۃَ۔ (مسند احمد: ۱۲۰۷۴)
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی روایت ہے کہ جب بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسلام کے نام پر کوئی چیز مانگی جاتی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہ دے دیتے تھے،ایک دن ایک آدمی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو پہاڑوں کے درمیان والی گھاٹی کو بھر دینے والی زکوۃ کی بہت زیادہ بکریاں اسے دے دیں، جب وہ اپنی قوم کی طرف لوٹا تو اس نے کہا: اے میری قوم! مسلمان ہو جائو، بے شک محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قدر سخاوت کرتے ہیں کہ انہیں اپنے فاقے کا کوئی اندیشہ نہیں ہوتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3469

۔ (۳۴۶۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی اَبِیْ حَدَّثَنَا غَفَّانُ ثَنَا جَرِیْرُ بْنُ حَازِمٍ قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ ثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَتَاہُ شَیْئٌ، فَاَعْطَاہُ نَاسًا وَتَرَکَ نَاسًا، وقَاَل َجَرِیْرٌ اَعْطٰی رِجَالًا وَتَرَکَ رِجَالاً قَالَ: فَبَلَغَہُ عَنِ الَّذِیْنَ تَرَکَ، اَنَّہُمْ عَتِبُوْا وَقَالُوْا، قَالَ: فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَحَمِدَ اللّٰہَ وَاَثْنٰی عَلَیْہِ، ثُمَّ قَالَ: ((إِنِّی اُعْطِیْ نَاسًا وَاَدَعُ نَاسًا، وَاُعْطِی رِجَالاً وَاَدَعُ رِجَالاً۔)) قَالَ: عَفَّانُ قَالَ: ذِی وَذِی، وَالَّذِیْنَ اَدَعُ اَحَبُّ إِلَیَّ مِنَ الَّذِیْنَ اُعْطِی، اُعْطِی نَاسًا لِمَا فِی قُلُوْبِہِمْ مِنَ الْجَزَعِ وَالْہَلَعِ وَاَکِلُ قَوْماً إِلَی مَا جَعَلَ اللّٰہُ فِی قُلُوْبِہِمْ مِنَ الْغَنٰی وَالْخَیْرِ، وَمِنْہُمْ عَمْرُوْ بْنُ تَغْلِبَ۔)) قَالَ: وَکُنْتُ جَالِسًا تِلْقَائَ وَجْہِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: مَا اُحِبُّ اَنَّ لِیْ بِکَلِمَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حُمْرَ النَّعَمِ۔ (مسند احمد: ۲۰۹۴۸)
۔ سیدنا عمرو بن تغلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تقسیم کے لئے کچھ مال آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کچھ لوگوں کو دیا اور بعض کو نہ دیا، جن لوگوں کو نہیں دیا گیا، انھوں نے (شکوہ کرتے ہوئے) ناقدانہ کلام کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان کی باتوں کا علم بھی ہو گیا۔پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر تشریف لائے، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: میں بعض لوگوں کو مال دیتا ہوں اور بعض کو نہیں دیتا، اور میں جن کو نہیں دیتا وہ مجھے ان لوگوں سے زیادہ محبوب ہیں، جن کودیتا ہوں، میں جن لوگوں میں مال تقسیم کرتا ہوں، ان کی بے صبری اور گھبراہٹ کی وجہ سے ایسے کرتا ہوں، اور بعض لوگوں کواس غِنٰی اور خیر کے سپر د کر دیتا ہوں، جو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں ودیعت رکھی ہوتی ہے، مثال کے طور پر عمرو بن تغلب ہیں (یہ سن کر) سیدنا عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں اس وقت بالکل رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے بیٹھاہوا تھا، (مجھے یہ کلمہ اس قدر محبوب لگا کہ) میں یہ بھی نہیں چاہتا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اس بات کے عوض مجھے سرخ اونٹ ملیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3470

۔ (۳۴۷۰)عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: جَائَ اَعْرَابِیٌّ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! عَلِّمْنِی عَمَلًا یُدْخِلُنِیَ الْجَنَّۃَ، فَقَالَ: ((لَئِنْ کُنْتَ اَقْصَرْتَ الْخُطْبَۃَ لَقَدْ اَعْرَضْتَ الْمَسْاَلَۃَ اَعْتِِقِ النَّسَمَۃَ، وَفُکَّ الرَّقَبَۃَ۔)) فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَوَ لَیْسَتَا بِواحِدَۃٍ، قَالَ: ((لَا، إِنَّ عِتْقَ النَّسَمَۃِ اَنْ تُفْرِدَ بِعِتْقِہَا، وَفَکُّ الرَّقَبَۃِ اَنْ تُعِیْنَ فِی عِتْقِہَا وَالْمِنْحَۃُ الْوَکُوْفُ، وَالْفَیْئُ عَلَی ذِی الرَّحِمِ الظاَّلِمِ، فَإِنْ لَمْ تُطِقْ ذَلِکَ فَاَطْعِمِ الْجَائِعِ وَاسْق الظَّمْآنَ وَاْمُرْ بِالْمَعْرُوْفِ وَانْہَ عَنِ الْمُنْکَرِ، فَإِنْ لَمْ تُطِقْ ذٰلِکَ فَکُفَّ لِسَانَکَ إِلَّا مِنَ الْخَیْرِ۔)) (مسند احمد: ۱۸۸۵۰)
۔ سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ایک بدو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے ایسے عمل کی تعلیم دیں کہ جس کی بدولت میں جنت میں چلا جائوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے بات تو مختصر کی ہے، لیکن بہت بڑی بات پوچھی ہے، بہرحال کسی غلام کو مکمل آزاد کر یا کسی کو آزاد کرنے میں حصہ ڈال۔ اس نے کہا: کیایہ دونوں کام ایک ہی نہیں ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی نہیں، عِتْقُ النَسَمَہ یہ ہے کہ تم اکیلے کسی کو آزاد کرو اور فَکُّ الرَّقَبَہ یہ ہے کہ تم کسی غلام کی آزادی میں حصہ ڈال دو، (بقیہ نیک اعمال یہ ہیں کہ) تم دودھ والا جانور عاریۃً کسی کو دے دو اور اپنے رشتہ دار، خواہ وہ ظالم ہی ہو، کے ساتھ صلہ رحمی کرو، اگر اتنی طاقت نہ ہو تو کسی بھوکے کو کھانا کھلایا کرو، پیاسے کو پانی پلایا کرو، نیکی کا حکم دو اور برائی سے منع کرو،ا گر ان امور کی طاقت بھی نہ ہو تو اپنی زبان کو خیر والے امور کے علاوہ (باقی کاموں سے) روک لو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3471

۔ (۳۴۷۱) عَنْ اَبِی ہُرَیَْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((ثَلَاثٌ کُلُّہُمْ حَقٌّ عَلَی اللّٰہِ عَوْنُہٗ: الْمُجَاہِدُفِی سَبِیْلِ اللّٰہِ، وَالنَّاکِحُ الْمُسْتَعِفُّ، وَالْمُکَاتَبُ یُرِیْدُ الْاَدَائَ۔)) (مسند احمد: ۷۴۱۰)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین آدمیوں کی مدد کرنا اللہ پر حق ہے:(۱)اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا، (۲) پاکدامنی کے مقصد سے نکاح کرنے والا اور (۳) وہ مکاتَب غلام جو اپنی ادائیگی کا ارادہ رکھتا ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3472

۔ (۳۴۷۲) عَنْ کِنَانَۃَ بْنِ نُعَیْمٍ عَنْ قَبِیْصَۃَ بْنِ الْمُخَارِقِ (الْہِلَالِی) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: حَمَلْتُ حَمَالَۃً، (وَفِی رِوَایَۃٍ تَحَمَّلْتُ بِحَمَالَۃٍ) فَاَتَیْتُ النَّبِیَو ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَاَلْتُہُ فِیْہَا، فَقَالَ: ((اَقِمْ حَتّٰی تَاْتِیَنَا الصَّدَقَۃُ، فَإِمَّا اَنْ نَحْمِلَہَا وَإِمَّا اَنْ نُعِیْنَکَ فِیْہَا۔)) وَقَالَ: ((إِنَّ الْمَسْاَلَۃَ لَا تَحِلُّ إِلاَّ لِثَلَاثَۃٍ، لِرَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَۃَ قَوْمٍ فَیَسْاَلُ فِیْہَا،حَتّٰییُؤَدِّیَہَا ثُمَّ یُمْسِکُ، وَرَجُلٌ اَصَابَتْہُ جَائِحَۃٌ، اِجْتَاحَتْ مَالَہُ فَیَسْاَلُ فِیْہَا حَتّٰییُصِیْبَ قِوَامًا مِنْ عَیْشٍ اَوْ سِدَادًا مِنْ عَیْشٍ ثُمَّ یُمْسِکُ، وَرَجُلٌ اَصَابَتْہُ فَاقَۃٌ فَیَسْاَلُ حَتّٰییُصِیْبَ قِوَامًا مِنْ عَیْشٍ اَوْ سِدَادًا مِنْ عَیْشٍ ثُمَّ یُمْسِکُ، وَمَا سِوَی ذَلِکَ مِنْ الْمَسَائِلِ سُحْتًا یَا قَبِیْصَۃُیَاْکُلُہُ صَاحِبُہُ سُحْتًا۔)) (مسند احمد: ۲۰۸۷۷)
۔ سیدناقبیصہ بن مخارق ہلالی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے (لوگوں میں اصلاح کی غرض سے) ایک مالی ضمانت قبول کر لی اور اس سلسلہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آ کر تعاون کی گزارش کی،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہمارے پاس زکوۃ آنے تک انتظار کرو، یا تو ہم مکمل ادائیگی کر دیں گے یا اس سلسلہ میں کچھ تعاون کر دیں گے۔ نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سوال کرنا اور مانگنا حلال نہیں ہے، مگر تین قسم کے آدمیوں کے لئے: (۱)وہ آدمی جو لوگوں (کے درمیان اصلاح) کی خاطر مالی ضمانت دے دیتا ہے، وہ اس سلسلے میں سوال کرسکتا ہے، لیکن جب وہ ضمانت ادا کر دے تو مانگنے سے باز آ جائے، (۲)وہ آدمی کہ اس پر ایسی آفت آ پڑے کہ اس کے مال کو تباہ کر دے، تو وہ ضرورت پوری ہونے تک سوال کر لے اور پھرایسا کرنے سے رک جائے اور (۳)وہ آدمی جو فاقہ میں مبتلا ہو گیا ہو، ایسا آدمی بھی حاجت پوری ہونے تک سوال کر سکتا ہے، لیکن پھر ایسا کرنے سے باز آ جائے۔ قبیصہ ! ان صورتوں کے علاوہ مانگنا حرام ہے، ایسا کرنے والا حرام کھاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3473

۔ (۳۴۷۳) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْق ثَانٍ بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ:) (( وَرَجُلٌ اَصَابَتْہُ فَاقَۃٌ اَوْ حاَجَۃٌ حَتّٰییَشْہَدَ لَہُ ثَلَاثَۃٌ مِنْ ذَوِی الْحِجَا مِنْ قَوْمِہِ اَنَّہُ قَدْ اَصَابَتْہُ حَاجَۃٌ اَوْ فَاقَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۱۶۰۱۱)
۔ (دوسری سند) یہی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں یہ الفاظ زیادہ ہیں: (تیسرا) وہ فاقہ کش اور ضرورت مند آدمی ہے کہ جس کی قوم کے تین عقلمند آدمییہ گواہی دے دیں کہ واقعی فلاں آدمی حاجت اور فاقے میں مبتلا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3474

۔ (۳۴۷۴)عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّ الْمَسْاَلَۃَ لاَ تَحِلُّ إِلَّا لِاَحَدِ ثَلَاثٍ: ذِی دَمٍ مُوْجِعٍ، اَوْ غُرْمٍ مُفْظِعٍ، اَوْ فَقْرٍ مُدْقِعٍ۔)) (مسند احمد: ۱۲۱۵۸)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک سوال کرنا حلال نہیں ہے، مگر تین افراد کے لیے : کسی مقتول کی تکلیف دہ دیت ادا کرنے والا، بہت زیادہ مقروض اور بہت زیادہ فقیر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3475

۔ (۳۴۷۵)عَنْ بَہْزِ بْنِ حَکِیٍم عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ (مُعَاوِیَۃَ بْنِ حَیْدَۃَ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّا قَوْمٌ نَتَسَائَ لُ اَمْوَالَنَا، قَالَ: ((یَتَسَائَ لُ الرَّجُلُ فِی الْجَائِحَۃِ وَالْفَتْقِ، لِیُصْلِحَ بِہِ بَیْنَ قَوْمِہِ، فَإِذَا بَلَغَ اَوْ کَرَبَ، اسْتَعَفَّ۔)) (مسند احمد: ۲۰۲۸۶)
۔ سیدنا معاویہ بن حیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: اے اللہ کے رسول! ہم ایسی قوم ہیں کہ ایک دوسرے سے مانگتے ہیں،( کیایہ جائز ہے؟) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آدمی کسی آفتیا لڑائی کے سلسلے میں لوگوں کے مابین صلح کروانے کے لیے مانگتا ہے، لیکن جب وہ اپنے مقصد تک پہنچ جاتا ہے یا اس کے قریب ہو جاتا ہے تو باز آ جاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3476

۔ (۳۴۷۶) عَنْ اَبِیْ سَعَیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اُصِیْبَ رَجُلٌ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی ثِمَارٍ ابْتَاعَہَا فَکَثُرَ دَیْنُہُ، قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تَصَدَّقُوْاعَلَیْہِ۔)) قَالَ: فَتَصَدَّقَ النَّاسُ عَلَیْہِ فَلَمْ یَبْلُغْ ذٰلِکَ وَفَائَ دَیْنِہِ فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((خُذُوا مَا وَجَدْتُّمْ وَلَیْسَ لَکُمْ إِلاَّ ذٰلِکَ۔)) (مسند احمد: ۱۱۳۳۷)
۔ سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانہ میں ایک شخص نے پھل خریدے، لیکن وہ کسی آفت میں مبتلا ہو گیا اور اس کا قرض بہت زیادہ ہو گیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگو! اس پر صدقہ کرو۔ چنانچہ لوگوں نے اس پر صدقہ تو کیالیکن اس سے اس کا قرضہ پورا نہ ہو سکا۔بالآخر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (قرض خواہوں سے) فرمایا: جو مال تم نے اس کے پاس پا لیا ہے، وہ لے لو، اور تمہیں صرف یہی ملے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3477

۔ (۳۴۷۷) عَنْ اَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِغَنِیٍّ إِلَّا لِثَلَاثَۃٍ: فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ وَابْنِ السَّبِیْلِ وَرَجُلٍ کَانَ لَہُ جَارٌ فَتُصُدِّقَ عَلَیْہِ فَاَہْدٰی لَہُ)) (مسند احمد: ۱۱۲۸۸)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مال دار کے لئے زکوۃ لینا حلال نہیں ہے، مگر تین افراد کے لیے: جہاد کرنے والا، مسافر اور وہ (غنی) آدمی کہ اس کے پڑوسی کو زکوۃ دی گئی اور اس نے اپنے پڑوسی کو کوئی تحفہ دے دیا۔ــ
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3478

۔ (۳۴۷۸) عَنْ اُمِّ مَعْقِلٍ الْاَسَدِیَّۃِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌اَنَّ زَوْجَہَا جَعَلَ بَکْرًا لَہَا فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ وَاَنَّہَا اَرَادَتِ الْعُمْرَۃَ فَسَاَلَتْ زَوْجَہَا الْبَکْرَ فَاَبٰی، فَاَتَتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَرَتْ ذٰلِکَ لَہُ فَاَمَرَہ أنْ یُعْطِیَہَا، وَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((الْحَجُّ وَالْعُمْرَۃُ مِنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ۔)) وَقَالَ: ((عُمْرَۃٌ فِی رَمَضَانَ تَعْدِلُ حَجَّۃً اَوْ تُجْزِیئُ حَجَّۃً۔)) وَقَالَ حَجَّاجٌ: ((تَعْدِلُ بِحَجَّۃٍ اَوْ تُجْزِیئُ بِحَجَّۃٍ۔)) (مسند احمد: ۲۷۸۲۹)
۔ سیدہ ام معقل اسدیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتی ہیں:میرے شوہر نے ایک جوان اونٹ اللہ کی راہ کے لئے وقف کر دیا، جبکہ میں عمرہ کے لئے جانا چاہتی تھی، اس لیے میں نے اپنے شوہر سے وہ اونٹ طلب کیا، لیکن اس نے دینے سے انکار کر دیا۔ جب میں نے اس بات کا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ذکر کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرےشوہر کو حکم دیا کہ وہ اونٹ مجھے دے دے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حج اور عمرہ بھی اللہ کی راہ میں ہی ہے۔ نیز فرمایا: رمضان میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3479

۔ (۳۴۷۹) عَنْ اَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِغَنِیٍّ إِلَّا لِخَمْسَۃٍ: لِعَامِلٍ عَلَیْہَا اَوْرَجُلٍ اشْتَرَاہَا بِمَالِہِ، اَوْ غَارِمٍ اَوْ غَازٍ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ اَوْ مِسْکِیْنٍ تُصُدِّقَ عَلَیْہِ مِنْہَا فَاَہْدٰی مِنْہَا لِغَنِیٍّ)) (مسند احمد: ۱۱۵۵۹)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: غنی لوگوں کے لیے زکوۃ حلال نہیں ہے، مگر ان پانچ افراد کے لیے: عاملِ زکوۃ، زکوۃ کے مال کو اپنے مال کے عوض خریدنے والا، چٹی بھرنے والا (یعنی کسی کی طرف سے ادائیگی کا ذمہ لینے والا) ، اللہ کی راہ میںجہاد کرنے والا اور وہ غنی آدمی کہ زکوۃ لینے والا مسکین جس کو کوئی تحفہ دے دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3480

۔ (۳۴۸۰) عَنْ اَبِی الْحَوْرَائِ قَالَ: قُلْتُ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما : مَا تَذْکُرُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: اَذْکُرُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنِّی اَخَذْتُ تَمْرَۃً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَۃِ فَجَعَلْتُہَا فِی فِیَّ، قَالَ: فَنَزَعہَاَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ْ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِلُعَابِہَا، فَجَعَلَہَا فِی التَّمْرِ، فَقِیْلَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا کَانَ عَلَیْکَ مِنْ ہٰذِہِ التَّمْرَۃِ لِہٰذَا الصَّبِیِّ؟ قَالَ: ((وَإِنَّا آلُ مُحَمَّدٍ لاَ تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَۃُ۔)) قَالَ: وَکَانَ یَقُوْلُ: ((دَعْ مَا یَرِیْبُکَ إِلٰی مَالَا یَرِیبُکَ، فَإِنَّ الصِّدْقَ طَمَاْنِیْنَۃٌ، وَإِنَِ الْکَذِبَ رِیْبَۃٌ۔)) قَالَ: وَکَانَ یُعَلِّمُنَا ہٰذَا الدُّعَائَ: ((اللّٰھُمَّ اھْدِنِی فِیْمَنْ ھَدَیْتَ، وَعَافِنِی فِیْمَنْ عَافَیْتَ وَتَوَلَّنِیْ فِیْمَنْ تَوَلَّیْتَ، وَبَارِکْ لِی فِیْمَا اَعْطَیْتَ، وَقِنِیْ شَرَّمَا قَضَیْتَ، إِنَّکَ تَقْضِیْ وَلَا یُقْضٰی عَلَیْکَ، إِنَّہُ لَایَذِلُّ مَنْ وَّالَیْتَ۔)) قَالَ شُعْبَۃُ وَاَظُنُّہُ قَدْ قَالَ ہٰذِہِ اَیْضًا: ((تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَیْتَ۔)) (مسند احمد: ۱۷۲۷)
۔ ابو حوراء کہتے ہیں: میں نے سیدناحسن بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: آپ کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کونسی کوئی خاص بات یاد ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے یاد ہے کہ میں نے ایک دفعہ صدقہ کی کھجوروں میں سے ایک کھجور اٹھا کر منہ میں ڈالی تھی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ لعاب سمیت میرے منہ سے کھنیچ کر نکالیاور کھجور کے ڈھیر میں واپس ڈال دی۔ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس بچے کا ایککھجور لے لینا، اس سے آپ کو کیا ہوا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم آلِ محمدہیں اور ہمارے لئے زکوۃ حلال نہیں ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ بھی فرماتے تھے: شک والی بات کو چھوڑ کر ایسی صورت کو اختیار کرو جو شک و شبہ سے پاک ہو، سچائی میں سکون ہے اورجھوٹ میں قلق اور اضطراب ہے، پھر سیدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں اس دعا کی تعلیم بھی دیتے تھے: اَللّٰھُمَّ اھْدِنِیْ فِیْمَنْ ھَدَیْتَ، … تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَیْتَ۔ یعنی: اے اللہ! مجھے ہدایت دے کر ان لوگوں کے زمرہ میں شامل فرما جنہیں تو نے ہدایت دی اور مجھے عافیت دے کر ان لوگوں میں شامل فرماجنہیں تو نے عافیت بخشی اور مجھے اپنا دوست بنا کر ان لوگوں میں شامل فرما جنہیں تو نے اپنا دوست بنایا اور جو کچھ تو نے مجھے عطا کیا اس میں برکت ڈال دے اور جس شر کا تو نے فیصلہ کیا ہے مجھے اس سے محفوظ رکھ۔ بیشک تو ہی فیصلہ صادر کرتا ہے اور تیرے خلاف فیصلہ صادر نہیں کیا جاتا اور جس کا تو والی بنا وہ کبھی ذلیل و خوار نہیں ہو سکتا، اے ہمار ے ربّ! تو بڑی برکت والا اور بہت بلند و بالا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3481

۔ (۳۴۸۱) عَنْ رَبِیْعَۃَ بْنِ شَیْبَانَ اَنَّہُ قَالَ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما : مَا تَذَکُرُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: اَدْخَلَنِی غُرْفَۃَ الصَّدَقَۃِ فَاَخَذْتُ مِنْہَا تَمْرَۃً فَاَلْقَیْتُہَا فِی فَمِی، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْقِہَا فَإِنَّہَا لاَ یَحِلُّ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہٖوَصَحْبِہِوَسَلَّمَوَلَالِاَحَدٍمِنْاَہْلِبَیْتِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۲۴)
۔ ربیعہ بن شیبان کہتے ہیں: میں نے سیدنا حسن بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: کیا آپ کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کوئی خاص چیزیاد ہے؟ انہوں نے کہا: ایک دفعہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے زکوۃ والے سٹور میں لے گئے، میں نے وہاں سے ایک کھجور اٹھا کر منہ میں ڈال لی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو پھینک دو، یہ اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور ان کے اہل بیت کے کسی فرد کے لئے حلال نہیں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3482

۔ (۳۴۸۲) عَنْ اَبِی الْحَوْاَرئِ قَالَ: کُنَّا عِنْدَ حَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما فَسُئِلَ: ماَ عَقَلْتَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَوْ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: کُنْتُ اَمْشِی مَعَہُ فَمَرَّ عَلَی جَرِیْنٍ مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَۃِ فَاَخَذْتُ تَمْرَۃً فَاَلْقَیْتُہَا فِی فَمِی فَاَخَذَہَا بِلُعَابِیْ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: وَمَا عَلَیْکَ لَوْتَرَکْتَہَا، قَالَ: ((إِنَّا آلُ مُحَمَّدٍ لَا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَۃُ۔)) قَالَ: وَعَقَلْتُ مِنْہُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ۔ (مسند احمد: ۱۷۲۵)
۔ ابو حوراء کہتے ہیں: ہم سیدنا حسن بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس موجود تھے، کسی نے ان سے دریافت کیا کہ کیا آپ کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کوئی خاص بات یاد ہے؟ انہوں نے کہا: میں ایک دفعہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ جا رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا گزر اس کھلیان سے ہوا، جہاں زکوۃ کی کھجوریں پڑی تھیں، میں نے ایککھجور لے کر اپنے منہ میں ڈال لی، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لعاب سمیت اس کو نکال دیا۔ کسی نے کہا: اگر آپ یہ کھجور اس بچے کے پاس ہی رہنے دیتے تو اس سے آپ کو کیا ہو جاتا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم آل محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیےیہ زکوۃ حلال نہیں ہے۔ پھر سیدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: نیز میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پانچ نمازیں بھی سیکھی ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3483

۔ (۳۴۸۳) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌کُنَّا عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ وَہُوَ یَقْسِمُ تَمْرًا ِمْن تَمْرِ الصَّدَقَۃِ وَالْحََسَنُ بْنُ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما فِی حِجْرِہٖ فَلَمَّا فَرَغَ حََمَلَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی عَاتِقِہ،ِ فَسَالَ لُعَابُہُ عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَرَفَعَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَاْسَہُ فَإِذَا تَمْرَۃٌ فِی فِیْہِ، فَاَدْخَلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَدَہُ فَاَنْتَزَعَہَا مِنْہُ، ثُمَّ قَالَ: ((اَمَا عَلِمْتَ اَنَّ الصَّدَقَۃَلاَ تَحِلُّ لِآلِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔)) (مسند احمد: ۷۷۴۴)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس موجود تھے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صدقہ کی کھجوریں تقسیم فرما رہے تھے اور سیدنا حسن بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی گود میں تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کام سے فارغ ہوئے تو سیدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو کندھے پر اٹھالیااوران کا لعاب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر بہنے لگا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا سر اٹھا کر دیکھا تو ان کے منہ میں ایک کھجور دیکھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا ہاتھ ان کے منہ میں داخل کرکے اس کو نکال دیا اور فرمایا: کیا تم نہیں جانتے کہ آل محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لئے زکوٰۃ حلال نہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3484

۔ (۳۴۸۴) وَعَنْہُ اَیْضًا اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَاَی الْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما اَخَذَ تَمْرَۃً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَۃِ فَلَاکَہَا فِی فِیْہِ،فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہٖوَصَحْبِہِوَسَلَّمَ: ((کِخْ،کِخْ،ثَلَاثًالَاتَحِلُّلَنَا الصَّدَقَۃُ۔)) (مسند احمد: ۱۰۱۷۶)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا حسن بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھا کہ انھوں نے صدقہ کی کھجوروں میں سے ایک کھجور اٹھائی اور اس کو اپنے منہ میں چبایا توآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: اوہ، اوہ، اوہ، ہمارے لئے صدقہ حلال نہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3485

۔ (۳۴۸۵) عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ نَائِمًا فَوَجَدَ تَمْرَۃً تَحْتَ جَنْبِہِ فَاَخَذَہَا فَاَکَلَہَا، ثُمَّ جَعَلَ یَتَضَوَّرُ مِنْ آخِرِ اللَّیْلِ وَفَزِعَ لِذَلِکَ بَعْضُ اَزْوَاجِہِ، فَقَالَ: ((إِنِّی وَجَدْتُّ تَمْرَۃً تَحْتَ جَنْبِی فَاَکَلْتُہَا فَخشِیْتُ اَنْ تَکُوْنَ مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَۃِ۔)) (مسند احمد: ۶۷۲۰)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سوئے ہوئے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اپنے پہلو کے نیچے سے ایک کھجور ملی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اٹھا کر کھا لیا، لیکن بعد ازاں رات کے آخری پہر کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پریشانی کی وجہ سے الٹ پلٹ ہونے لگ گئے، اس وجہ سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بعض بیویاں بھی گھبرا گئیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے) فرمایا: مجھے اپنے پہلو کے نیچے سے ایک کھجور ملی اور میں نے اسے کھا لیا، اب مجھے اندیشہیہ ہے کہ ایسا نہ ہو کہ وہ صدقہ کی کھجور ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3486

۔ (۳۴۸۶) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ بِنَحْوِہِ، وَفِیْہِ) فَاَکَلَہَا فَلَمْ یَنَمْ تِلْکَ اللَّیْلَۃَ،ِ فَقَالَ بَعْضُ نِسَائِہِ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَرِقْتَ الْبَارِحَۃَ۔ قَالَ: ((إِنِّی وَجَدْتُّ تَحْتَ جَنْبِی تَمْرَۃً فَاَکَلْتُہَا وَکَانَ عِنْدَنَا تَمْرٌ مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَۃِ فَخَشِیْتُ اَنْ تَکُوْنَ مِنْہُ۔)) (مسند احمد: ۶۸۲۰)
۔ (دوسری سند) اس میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ کھجور تو کھا لی، مگر ساری رات آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نیند نہیں آئی،کسی اہلیہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا وجہ تھی کہ گزشتہ رات آپ پر بے خوابی طاری رہی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اپنے پہلو کے نیچے سے ایک کھجور ملی تھی، میں نے وہ کھا لی، ہمارے ہاں صدقہ کی کھجوریں بھی پڑی تھیں، اب مجھے اندیشہیہ ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ کھجور ان صدقہ والی کھجوروں میں سے ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3487

۔ (۳۴۸۷) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ إِذَا اُتِیَ بِطَعَامٍ مِنْ غَیْرِ اَہْلِہِ سَاَلَ عَنْہُ، فَإِنْ قِیْلَ ہَدِیَّۃٌ اَکَلَ وَإِنْ قِیْلَ صَدَقَۃٌ قَالَ: ((کُلُوْا۔)) وَلَمْ یَاْکُلْ۔ (مسند احمد: ۸۰۰۱)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا معمول یہ تھا کہ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا کھانا گھر والوں کے علاوہ کہیں اور سے لایا جاتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے بارے میں دریافت کرتے تھے، اگر وہ تحفہ ہوتا تو کھا لیتے اور اگر وہ صدقہ ہوتا تو فرماتے: تم کھا لو۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خود نہیں کھاتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3488

۔ (۳۴۸۸) عَنْ بَہْزِ بْنِ حَکِیْمٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ، ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَحْوُہُ۔ (مسند احمد: ۲۰۳۱۳)
۔ سیدنا معاویہ بن حیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی قسم کی روایت بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3489

۔ (۳۴۸۹) عَنْ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ رَبِیْعَۃَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌اَنَّہُ اجْتَمَعَ رَبِیْعَۃُ بْنُ الْحَارِثِ وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما فَقَالَا: وَاللّٰہِ! لَوْ بَعَثْنَا ہٰذَیْنِ الْغُلَامِیْنِ، فَقَالَا لِیْ وَلِلْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاَمَّرَھُمَا عَلٰی ھٰذِہِ الصَّدَقَاتِ فَاَدَّیَا مَا یُؤَدِّی النَّاسُ وَاَصَابَا مَا یُصِیْبُ النَّاسُ مِنَ الْمَنْفَعَۃِ، فَبَیْنَاہُمَا فِی ذٰلِکَ جَائَ عَلَیُّ بْنُ اَبِی طَالِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقَالَ: مَا ذَا تُرِیْدَانِ؟ فَاَخْبَرَاہُ بِالَّذِی اَرَادَا، قَالَ: فَلَا تَفْعَلَا فَوَاللّٰہِ! مَا ہُوَ بِفَاعِلٍ، فَقَالَا: لَمْ تَصْنَعُ ھٰذََا؟ فَمَا ہٰذَا مِنْکَ إِلَّا نَفَاسَۃً عَلَیْنَا لَقَدْ صَحِبْتَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَنِلْتَ صِہْرَہُ فَمَا نَفِسْنَا ذٰلِکَ عَلَیْکَ، قاَلَ: فَقَالَ: اَنَا اَبُوْ حَسَنٍ، اَرْسِلُوْہُمَا ثُمَّ اضْطَجَعَ قَالَ: صَلَّی الظُّہْرَ (یَعْنِی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) سَبَقْنَاہُ إِلَی الْحُجْرَۃِ فَقُمْنَا عِنْدَہَا حَتَّی مَرَّبِنَا فَاَخَذَ بِاَیْدِیْنَا، ثُمَّ قَالَ: اَخْرِجَا مَا تُصَرِّرَانِ، وَدَخَلَ فَدَخَلْنَا مَعَہُ وَہُوَ حِیْنَئِذٍ فِیْ بَیْتِ زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، قَالَ: فَکَلَّمْنَاہُ، فَقُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! جِئْنَاکَ لِتُؤَمِّرَنَا عَلٰی ھٰذِہِ الصَّدَقَاتِ فَنُصِیْبَ مَا یُصِیْبُ النَّاسُ مِنَ الْمَنْفَعَۃِ وَنُؤَدِّیَ إِلَیْکَ مَا یُؤَدِّی النَّاسُ، قَالَ: فَسَکَتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَرَفَعَ رَاْسَہُ إلَی سَقْفِ الْبَیْتِ حَتّٰی اَرَدْنَا اَنْ نُکَلِّمَہُ، فَاَشَارَتْ إِلَیْنَا زَیْنَبُ مِنْ وَرَائِ حِجَابِہَا، کَاَنَّہَا تَنْہَانَا عَنْ کَلَامِہِ، وَاَقْبَلَ فَقَالَ: ((الَا إِنَّ الصَّدَقَۃَ لاَ تَنْبَغِی لِمُحَمَّدٍ وَلَا لِآلِ محُمَدَّ،ٍ إِنَّمَا ہِیَ اَوْسَاخُ النَّاسِ، اُدْعُوْا لِیْ مَحْمِیَۃَ بْنَ جَزْئٍ۔)) وَکَانَ عَلَی الْعُشْرِ، وَاَبَا سُفْیَانَ ابْنَ الْحَارِثِ فَاَتَیَا فَقَالَ لِمَحْمِیَۃَ: ((اَصْدِقْ عَنْہُمَا مِنَ الْخُمُسِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۶۶۰)
۔ سیدناعبد المطلب بن ربیعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سیدنا ربیعہ بن حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا عباس بن عبد المطلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جمع ہوئے اور انہوں نے میرے اور سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے متعلق مشورہ کیا اور کہا: اللہ کی قسم! اگر ہم ان دونوں کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں بھیج دیں تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان دونوں کو صدقات کی وصولی پر مامور فرمائیں، اس طرح یہ دونوں لوگوں سے زکوٰۃ و صدقات وصول کرکے لائیں اور دوسروں کی طرح مالی منفعت یعنی اجرت حاصل کر سکیں،یہ بہتر چیز ہے، ابھی تک وہ دونوں یہ مشورہ ہی کر رہے تھے کہ سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تشریف لے آئے اور انہوں نے پوچھا: تمہارے کیا ارادے ہیں؟ جب ان دونوں نے ان کو اپنے ارادے سے آگاہ کیا تو سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تم ایسا نہ کرو، اللہ کی قسم ہے! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایسا نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا: آپ ایسے کیوں کر رہے ہیں؟ آپ یہ بات محض حسد کی بنا پر کر رہے ہیں، دیکھیںکہ آپ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صحبت میں رہتے ہیں اور آپ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے داماد بھی ہیں، لیکن ہم نے تو کبھی بھی آپ پر حسد نہیں کیا۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں بھی آخر ابو حسن ہوں، تم ان دونوں کو بھیج کر دیکھ لو، یہ کہہ کر وہ لیٹ گئے۔ عبد المطلب کہتے ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ظہر کی نماز پڑھ لی تو ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے قبل ہی حجرہ کے پاس جا کر کھڑے ہو گئے۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس سے گزرے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمارے ہاتھ تھام لئے اور فرمایا: تم کیا کہنا چاہتے ہو؟ تمہارے دلوں میں جو کچھ ہے اس کا اظہار کر دو، اس کے ساتھ ہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اندر تشریف لے گئے، ہم بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ اندر چلے گئے۔ اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدہ زینب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں مقیم تھے،ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بات کی اور عرض کیا: اللہ کے رسول۱ ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے ہیں تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں زکوٰۃ و صدقات کی وصولی پر مامور فر ما دیں، اس طرح ہم بھی دوسروں کی طرح مالی منفعت حاصل کر سکیں گے، ہم بھی دوسروں کی طرح وصولیاں کرکے لا کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیں گے۔یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش ہو گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا سر مبارک کمرے کی چھت کی طرف اٹھایا، ہم نے کچھ کہنے کا ارادہ تو کیا لیکن سیدہ زینب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پردے کے پیچھے سے اشارہ کرکے ہمیں بولنے سے روک دیا،کچھ دیر کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: خبردار! محمد اور آل محمد کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے، یہ تو لوگوں کی میل کچیل ہوتی ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: محمیہ بن جز کو بلا ئو۔ جو کہ عشر پر مامور تھے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے محمیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: خُمُس (پانچواں حصے) میں سے ان دونوں کے مہر ادا کردو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3490

۔ (۳۴۹۰) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) اَنَّہُ ہُوَ وَالْفَضْلُ اَتَیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِیُزَوِّجَھُمَا وَیَسْتَعْمِلَھُمَا عَلَی الصَّدَقَۃَ فَیُصِْیَبانِ مِنْ ذَلِکَ فَقَالَ لَھُمَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ ھٰذََہِ الصَّدَقَۃَ إِنَّمَا ھِیَ اَوْساَخ ُالنَّاسِ وَإِنَّھَا لَا تَحِلُّ لِمُحَمَّدٍ وَلَا لِآلِ مُحَمَّدٍ، ثُمَّ إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لِمَحْمِیَۃَ الزُّبَیْدِیِّ: ((زَوِّجِ الْفَضْلَ۔)) وَقَالَ لِنَوْفَلِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ: ((زَوِّجِ عَبْدَ الْمُطَّلِبِ بْنَ رَبِیْعَۃَ وَقَالَ لِمَحْمِیَۃَ بْنِ جَزْئٍ الزُّبَیْدِیِّ وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَسْتَعْمِلُہُ عَلَی الْاَخْمَاسِ فَاَمَرَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصْدِقُ عَنْہُمَا ِمَن الْخُمُسْ شَیْئًا، لَمْ یُسَمِّہٖ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الْحَارِثِ۔ (مسند احمد: ۱۷۶۵۹)
۔ (دوسری سند) سیدنا عبد المطلب بن ربیعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ دونوں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کی شادیاں کرا دیں اور انہیں صدقات کی وصولی پر مامور کر دیں تاکہ وہ اس طرح کچھ مالی منفعت حاصل کر سکیں، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: یہ صدقات تو لوگوں کی میل کچیل ہوتے ہیں اور یہ محمد اور آلِ محمد لئے حلال نہیں ہیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا محمیہ زبیدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: فضل کی شادی کرا دو۔ اور سیدنانوفل بن حارث بن عبد المطلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: تم عبد المطلب بن ربیعہ کی شادی کرا دو، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے محمیہزبیدی کو خُمُس کی وصولی پر مامور کرتے تھے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: تم ان دونوں کا مہر خُمُس میں سے ادا کر دو۔ عبد اللہ بن حارث نے اس کی مقدار کا تعین نہیں کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3491

۔ (۳۴۹۱) عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ قاَلَ: اتَیْتُ اُمَّ کُلْثُوْمٍ اِبْنَۃَ عَلِیٍّ بِشَیْئٍ مِنَ الصَّدَقَۃِ فَرَدَّتْہَا وَقَالَتْ: حَدَّثَنِی مَوْلًی لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُقَالُ لَہُ مِہْرَانُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّا آلُ مُحَمَّدٍ لَا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَۃُ وَمَوْلَی الْقَوْمِ مِنْہُمْ۔)) (مسند احمد: ۱۵۷۹۹)
۔ عطاء بن سائب کہتے ہیں: میں سیدہ ام کلثوم بنت علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی خدمت میں صدقہ کی ایک چیز لے کر حاضر ہوا، لیکن انہوں نے وہ چیز واپس کر دی اور کہا: مولائے نبی سیدنامہران نے مجھے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ہے: ہم آلِ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں، ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں ہے، نیز قوم کا غلام ان ہی میں شمار ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3492

۔ (۳۴۹۲) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ:) اَنَّہَا قَالَتْ: اَخْبَرَنِی مِہْرَانُ اَنَّہٗمَرَّعَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ لَہٗ: ((یَا مَیْمُوْنُ اَوْ یَا مِہْرَانُ! اِنَّا اَھْلَ بَیْتٍ نُہِیْنَا عَنِ الصَّدَقۃَ،ِ وَإِنَّ مَوَالِیَنَا مِنْ اَنْفُسِنَا وَلَا نَاْکُلُ الصَّدَقَۃَ۔)) (مسند احمد: ۱۶۵۱۲)
۔ (دوسری سند) انھوں نے مجھے کہا: مجھے مہران نے بیان کیا کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے گزرا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بلاتے ہوئے کہا: میمون! یا مہران! ہم ایسے اہل بیت ہیں کہ ہم کو صدقات سے روکا گیا ہے۔ ہمارے غلام بھی ہم میں سے ہیںاور ہم صدقہ نہیں کھاتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3493

۔ (۳۴۹۳) عَنْ اَبِیْ رَافِعٍ (مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) قَالَ: مَرَّ عَلَیَّ الْاَرْقَمُ الزُّہْرِیُّ، اَوِ ابْنُ اَبِی الاَرْقَمِ وَاَسْتُعْمِلَ عَلَی الصَّدَقَاتِ قَالَ: فَاسْتَتْبَعَنِی (وَفِی رِوَایَۃٍ: قَالَ: اِصْحَبْنِی کَیْمَا تُصِیْبَ مِنْہَا) قَالَ: فَاَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَاَلْتُہُ عَنْ ذٰلِکَ، فَقَالَ: ((یَا اَبَا رَافِعٍ! إِنَّ الصَّدَقَۃَ حَرَامٌ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ، وَإِنَّ مَوْلَی الْقَوْمِ مِنْ اَنْفُسِہِمْ۔)) (مسند احمد: ۲۴۳۶۴)
۔ مولائے رسول سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:ارقم زہرییا ابن ابی ارقم کا میرے پاس سے گزر ہوا، وہ صدقات کی وصولی پر مامور تھے۔ انہوں نے مجھے بھی ساتھ لے لیا ایک اور روایت میں ہے۔ وہ مجھے بھی ساتھ لے گئے تاکہ میں بھی اس میں سے کچھ حاصل کر سکوں۔ میں نے واپس آ کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کی بابت دریافت کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آل محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لئے صدقہ حرام ہے اور قوم کا غلام انہی میں شمار ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3494

۔ (۳۴۹۴) عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِطَعَامٍ وَاَنَا مَمْلُوْکٌ فَقُلْتُ: ھٰذِہِ صَدَقَۃٌ، فَاَمَرَ اَصْحَابَہُ فَاَکَلُوْا وَلَمْ یَاْکُلْ، ثُمَّ اَتَیْتُہُ بِطَعَامٍ فَقُلْتُ: ھٰذِہِ ہَدِیَّۃٌ، اَہْدَیْتُہَا لَکَ اَکرْمَکَ َاللّٰہُ بِہَا فَإِنِّی رَاَیْتُکَ لَا تَاْکُلُ الصَّدَقَۃَ فَاَمَرَ اَصْحَابَہُ فَاَکَلُوْا وَاَکَلَ مَعَہُمْ۔ (مسند احمد: ۲۴۱۲۳)
۔ سیدناسلمان فارسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں غلام تھا، ایک دن میںکھانا لے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر ہوااور کہا: یہ صدقہ ہے، (یہ سن کر) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صحابہ کو (کھانے کا) حکم دیا، پس انہوں نے کھا لیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خود نہ کھایا۔ پھر ایک دن میں کھانا لے کر حاضر ہوا اور کہا: اللہ تعالیٰ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو عزت دے، یہ ہدیہ ہے، جو میں آپ کیلئے لے کر آیا ہوں، کیونکہ میں نے دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صدقہ نہیں کھاتے۔ پاس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے صحابہ کو حکم دیا، پس انہوں نے بھی کھایا اورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بھی ان کے ساتھ کھایا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3495

۔ (۳۴۹۵) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحُبَابِ الْاَنْصَارِیِّ اَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ اُنَیْسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌حَدَّثَہُ اَنَّہُمْ تَذَاکَرُوْا ہُوَ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یَوْمًا الصَّدَقَۃَ، فَقَالَ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: اَلَمْ تَسْمَعْ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِیْنَ ذکَرَ غُلُوْلَ الصَّدَقَۃِ، اَنَّہُ مَنْ غَلَّ فِیْہَا بَعِیْرًا اَوْ شَاۃً، اَتٰی بِہِ یَحْمِلُہُیَوْمَ الْقِیَامَۃِ؟ قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ اُنَیْسٍ: بَلٰی۔ (مسند احمد: ۱۶۱۶۰)
۔ سیدنا عبد اللہ بن انیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ایک روز میرے اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے مابین صدقہ کے متعلق گفتگو ہونے لگی،سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا تم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ نہیں سنا تھا کہ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صدقہ میں خیانت کا ذکر کیا تو اس وقت یہ بھی فرمایا تھا: جس نے صدقہ کے مال میں ایک اونٹیا ایک بکری کی خیانت کی، تو وہ قیامت والے دن اسے اٹھا کر حاضر ہو گا؟ سیدنا عبد اللہ بن انیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جی بالکل۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3496

۔ (۳۴۹۶) عَنْ اَبِی حُمَیْدٍ السَّاعِدِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اِسْتَعْمَلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَجُلاً مِنَ الْاَزْدِ، یُقَالُ لَہُ ابْنُ اللُّتْبِیَّۃِ، عَلٰی صَدَقَۃٍ فَجَائَ فَقَالَ: ھٰذَا لَکُمْ وَھٰذَا اُہْدِیَ إِلَیَّ، فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَی الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: ((مَا بَالُ الْعَامِلِ نَبْعَثُہُ فَیَجِیْئُ، فَیَقُوْلُ ہٰذَاَ لَکُمْ وَھٰذَا اُہْدِی إِلَیَّ،اَفَلَا جَلَسَ فِی بَیْتِ اَبِیْہِ وَاُمِّہِ فَیَنْظُرَ أَیُہْدٰی إِلَیْہِ اَمْ لَا، وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہٖ! لاَ یَاْتِی اَحَدٌ مِنْکُمْ مِنْہَا بِشَیْئٍ إِلَّاجَائَ بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃَ عَلٰی رقَبِتَہِ إِنَ کَانَ بَعِیْرًا لَہُ رُغائٌ اَوْ بَقَرَۃً لَہَا خُوَارٌ اَوْ شَاۃً تَیْعِرُ، ثُمَّ رَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰی رَاَیْنَا عُفْرَۃَیَدَیْہِ، ثُمَّ قَالَ: اَللّٰہُمَّ ہَلْ بَلَّغْتُ ثَلَاثًا، وَزَادَ ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ، قَالَ اَبُوْ حُمَیْدٍ سَمِعَ اُذُنِی وَاَبْصَرَ عَیْنِی وَسَلُوْا زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ۔ (مسند احمد: ۲۳۹۹۶)
۔ سیدناابو حمید ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنوازد کے ایک شخص ابن لُتْبِیَّہ کو صدقہ کی وصولی کیلئے عامل بنایا، جب وہ واپس آیا تو کہنے لگا: یہ چیز تمہارے لئے ہے اور یہ چیز مجھے ہدیہ دی گئی ہے، بات یہ ہے کہ وہ اپنی ماں یا باپ کے گھر بیٹھا رہتا پھر دیکھتے کہ اس کو ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں؟ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جان ہے! تم میں سے جو آدمی صدقہ میں خیانت کرے گا، وہ اسے قیامت کے دن اپنی گردن پر اٹھا کر حاضر ہو گا، اگر وہ اونٹ ہوا تو وہ بلبلارہا ہو گا، اگر وہ گائے ہوئی تو ڈکار رہی ہو گی اور اگر وہ بکری ہوئی تو ممیا رہی ہو گی۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ہاتھوں کو اس قدر بلند کیا کہ ہمیں آپ کے بازوئوں کی سفیدی نظر آنے لگی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! کیا میں نے لوگوں تک پیغام پہنچا دیا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین دفعہ یہ بات ارشاد فرمائی۔ (یہ حدیث بیان کرنے کے بعد) سیدنا ابوحمید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میرے کانوں نے یہ حدیث سنی اور میری آنکھوں نے اس کا مشاہدہ کیا، بہرحال تم سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بھی پوچھ لو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3497

۔ (۳۴۹۷) وَعَنْہُ اَیْضًا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((ہَدَایَا الْعُمَّالِ غُلُوْلٌ۔)) (مسند احمد: ۲۳۹۹۹)
۔ سیدناابو حمید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عاملینِ زکوۃ کے تحفے خیانت ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3498

۔ (۳۴۹۸) عَنْ اَبِیْ رَافِعٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ (مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا صَلَّی الْعَصْرَ رُبَمَا ذَہَبَ إِلٰی بَنِی عَبْدِ الْاَشْہَلِ فَیَتَحَدَّثُ حَتّٰییَنْحَدِرَ لِلْمَغْرِبِ، قَالَ: فَقاَلَ اَبُوْ رَافِعٍ فَبَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُسْرِعًا إِلَی الْمَغْرِبِ إِذْ مَرَّ بِالْبَقِیْعِ، فَقَالَ: ((اُفٍّ لَکَ، اُفٍّ لَکَ۔)) مَرَّتَیْنِ فَکَبُرَ فِی ذَرْعِیْ، وَتَاَخَّرْتُ وَظَنَنْتُ اَنَّہُ یُرِیْدُنْیِ، فَقَالَ: ((مَالَکَ؟ اِمْشِ۔)) قَالَ: قُلْتُ: اَحْدَثْتُ حَدَثًا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((وَمَا ذَاکَ؟)) قُلْتُ: اَفَّفْتَ بِی، قَالَ: ((لَا، وَلٰکِنْ ھٰذَا قَبْرُ فُلَانٍ بَعَثْتُہُ سَاعِیًا عَلٰی بَنِی فُلَانَ فَغَلَّ نَمِرَۃً، فَدُرِِّعَ الْآنَ مِثْلُہَا مِنْ نَارٍ۔)) (مسند احمد: ۲۷۷۳۴)
۔ مولائے رسول سیدناابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا معمول یہ تھا کہ عصر کی نماز کے بعد بنو عبد الاشھل کے ہاں تشریف لے جایا کرتے تھے اور غروب آفتاب تک وہیں گفتگو میں مگن رہتے۔ سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ایک دفعہ (وہاں سے فارغ ہو کر) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مغرب کے لیے جلدی جلدی چلے آ رہے تھے، کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بقیع سے گزرتے وقت یہ فرمانا شروع کر دیا: تیرے لیے اف ہے، تیرے لیے اف ہے۔ میں نے سمجھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے یہ کلمات کہہ رہے ہیں اس لیےیہ بات میرے دل پر بڑی گراں گزری اور میں پیچھے کو ہٹنا شروع ہو گیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: تمہیں کیا ہو گیا ہے؟ آگے چلو۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا مجھ سے کوئی گناہ سرزد ہو گیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: تمہاری مراد کیا ہے؟ میں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھ اف کہہ رہے تھے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، دراصل بات یہ ہے کہ یہ فلاں آدمی کی قبر ہے، میں نے اس کو فلاں قبیلہ کی طرف زکوۃ کا عامل بنا کر بھیجا تھا اور اس نے ایک چادر کی خیانت کی تھی، اب اس کو اس کی بقدر آگ کی قمیص پہنا دی گئی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3499

۔ (۳۴۹۹) عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: دَخَلَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ عَلٰی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَامِرٍیَعُوْدُہُ فَقَالَ: مَالَکَ لَا تَدْعُوْ لِی؟ قَالَ: فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ َوَجَّل لَا یَقْبَلُ صلَاۃً بِغَیْرِ طُہُوْرٍ وَلَا صَدَقَۃً مِنْ غُلُوْلٍ۔)) وَقَدْ کُنْتَ عَلَی الْبَصْرَۃِیَعْنِی عَامِلاً۔ (مسند احمد: ۵۴۱۹)
۔ سیدنامصعب بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا عبد اللہ بن عامر کی تیمار داری کرنے کے لیے گئے، ابن عامر نے ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: کیا بات ہے، آپ میرے حق میں دعا کیوں نہیں کرتے؟ انھوں نے جواباً کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے سنا تھا کہ: اللہ تعالیٰ وضو کے بغیر نماز قبول نہیں کرتا اور خیانت والے مال سے صدقہ قبول نہیںکرتا۔ اور تم تو بصرہ کے عامل رہ چکے ہیں (اور ممکن ہے کہ تم سے گڑ بڑ ہو گئی ہو)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3500

۔ (۳۵۰۰) عَنْ سَعِیْدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لَہُ: ((قُمْ عَلٰی صَدَقَۃِ بَنِی فُلَانٍ، وَانْظُرْ لَا تَاتِییَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِبَکْرٍ تَحْمِلُہُ عَلٰی عَاتِقِکَ اَوْ عَلٰی کَاہِلِکَ لَہُ رُغَائٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِصْرِفْہَا عَنِّی، فَصَرَفَہَا عَنْہُ۔ (مسند احمد: ۲۲۸۲۸)
۔ سیدناسعد بن عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: اٹھو اور فلاں قبیلہ سے زکوۃ وصول کر کے لائو اور خیال کرنا، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم قیامت کے دن اس حال میں آؤ کہ اپنے کندھے پر بلبلاتا ہوا اونٹ اٹھا رکھا ہو۔ یہ سن کر سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ یہ ذمہ داری مجھ سے ہٹا لیں، چنانچہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے اس ذمہ داری کو ختم کر دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3501

۔ (۳۵۰۱) عَنْ سِمَاکِ (بْنِ حَرْبٍ) قَالَ: سَمِعْتُ قَبِیْصَۃَ بْنَ ہُلْبٍ یُحَدِّثُ عَنْ اَبِیْہِ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذَکَرَ الصَّدَقَۃَ فَقَالَ: ((لَا یَجِیئَنَّ اَحَدُکُمْ بِشَاۃٍ لَہَا یُعَارٌ۔)) (مسند احمد: ۲۲۳۲۹)
۔ سیدنا ہلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صدقہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی قیامت کے دن اس حالت میں نہ آئے کہ ممیاتی ہوئی بکری بھی اس کے ساتھ ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3502

۔ (۳۵۰۲) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ (بْنِ مَسْعُوْدٍ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ سَاَلَ وَلَہُ مَا یُغْنِیْہِ جَائَتْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ خُدُوْشًا اَوْ کُدُوْشًا فِی وَجْہِہِ۔)) قَالُوْا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَمَا غِنَاہُ ؟ قَالَ: ((خَمْسُوْنَ دِرْہَمًا اَوْ حِسَابُہَا مِنَ الذَّہَبِ)) (مسند احمد:۴۲۰۶)
۔ سیدناعبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص مانگنے سے مستغنی ہونے کے باوجود مانگتا ہے ،وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر خراشیں ہوں گی۔ صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! غِنٰی کی حد کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پچاس درہم یا اس کے برابر سونا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3503

۔ (۳۵۰۳) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ الصَّدَقَۃَ لَا تَحِلُّ لِغَنِیٍّ وَلَا لِذِی مِرَّۃٍ سَوِیٍّ۔)) (مسند احمد: ۸۸۹۵)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مال دار اور تندرست و توانا کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3504

۔ (۳۵۰۴) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو (بْنِ الْعَاصِ ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلَہُ۔ (مسند احمد: ۶۵۳۰)
۔ سیدناعبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3505

۔ (۳۵۰۵) عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی اَسَدٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ سَاَلَ وَلَہُ اُوْقِیَۃٌ اَوْ عَدْلُہَا فَقَدْ سَاَلَ إِلْحافًا۔)) (مسند احمد: ۱۶۵۲۴)
۔ بنو اسد کا ایک آدمی بیان کرتا ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص ایک اوقیہیا اس کے مساوی چیز کا مالک ہو اور وہ سوال کرے تو (اس کا مطلب یہ ہو گا کہ) اس نے اصرار کے ساتھ اور چمٹ کر سوال کیا (جو اس کا حق نہیںہے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3506

۔ (۳۵۰۶) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ اَبِی سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ عَنْ اَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: سَرَّحَتْنِی اُمِّیْ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَسْاَلُہُ فَاَتَیْتُہُ فَقَعَدْتُّ، قَالَ: فَاسْتَقْبَلَنِیْ فَقاَلَ: ((مَنِ اسْتَغْنٰی اَغْنَاہُ اللّٰہُ، وَمَنِ اسْتَعَفَّ اَعَفَّہُ اللّٰہُ، وَمَنِ اسْتَکْفٰی کَفَاہُ اللّٰہُ، وَمَنْ سَاَل َوَلَہُ قِیْمَۃُ اَوْقِیَۃٍ فَقَدْ اَلْحَفَ۔)) قَالَ: فَقُلْتُ: نَاقَتِی الْیَاقُوْتَۃُ مَعِیَ خَیْرٌ مِنْ اُوْقِیَۃٍ، فَرَجَعْتُ وَلَمْ اَسْاَلْہُ۔ (مسند احمد: ۱۱۰۷۵)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میری والدہ نے مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف بھیجا تاکہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کوئی چیز مانگ کر لے آؤں، میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ کر وہاں بیٹھ گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میری طرف متوجہ ہوکر فرمایا: جو غنی ہونا چاہتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے غنی کر دے گا، جو (لوگوں کے سامنے دست ِ سوال پھیلانے) سے پاکدامنی اختیار کرتا ہے، اللہ تعالیٰ سے پاکدامن بنا دے گا، جس نے اللہ تعالیٰ سے کفایت چاہی، اللہ تعالیٰ اسے کفایت کرے گا اور اگر ایک اوقیہ کی قیمت کا مالک سوال کرے گا تو وہ اصرار کے ساتھ سوال کرے گا (جو اس کا حق نہیں ہے)۔ یہ سن کر سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے سوچا کہ میرییاقوتہ اونٹنی ایک اوقیہ سے بہتر ہے، اس لیے میں لوٹ گیا اور سوال نہیں کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3507

۔ (۳۵۰۷) عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ عَدِّیٍّ َقاَل اَخْبَرَنِی رَجُلَانِ، اَنَّہُمَا اَتَیَا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ یَسْاَلَانِہِ الصَّدَقَۃَ، قَالَ: فَرَفَع فِیْہِمَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْبَصَرَ وَخَفَضَہُ فَرَآہُمَا رَجُلَیْنِ جَلْدَیْنِ، فَقَالَ: ((إِنْ شِئْتُمَا اَعْطَیْتُکُمَا مِنْہَا وَلَا حَظَّ فِیْہَا لِغَنِیٍّ وَلَا لِقَوِیٍّ مُکْتَسِبٍ۔)) (مسند احمد: ۱۸۱۳۵)
۔ عبید اللہ بن عدی کہتے ہیں: دو صحابہ نے مجھے بتلایا کہ وہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے اور صدقہ کا سوال کیا،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (ان کو دیکھنے کے لیے) ان کی طرف نظر اٹھائی اور پھر اسے نیچے کی طرف کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دیکھا کہ وہ دونوں مضبوط اور قوی آدمی ہیں،اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دونوں سے فرمایا: اگر تم چاہتے ہو تو میں تمہیں صدقہ میں سے کچھ دے دیتا ہوں، لیکن حقیقتیہ ہے کہ کسی مال دار اور کما سکنے والے قوی آدمی کا صدقہ میں کوئی حصہ نہیں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3508

۔ (۳۵۰۸) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ سَاَلَ مَسْاَلَۃً عَنْ ظَہْرِ غِنًی، اِسْتَکَثَرَ بِہَا مِنْ رَضْفِ جَہَنَّمَ۔)) قَالُوْا: مَا ظَہْرُ غِنٍی؟ قَالَ: ((عَشَائُ لَیْلَۃٍ۔)) (مسند احمد: ۱۲۵۳)
۔ سیدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص غنی کے باوجود لوگوں سے مانگتا ہو، وہ اپنے لئے جہنم کے گرم پتھروں میں اضافہ کرتا ہے۔ صحابہ نے پوچھا: غِنٰی کی مقدار کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شام کا کھانا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3509

۔ (۳۵۰۹) عَنْ حُبْشِیِّ بْنِ جُنَادَۃً ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ سَاَلَ مِنْ غَیْرِ فَقْرٍ فَکَانَّمَا یَاْکُلُ الْجَمْرَ)) (مسند احمد: ۱۷۶۴۹)
۔ سیدنا حبشی بن جنادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی بغیر کسی ضرورت کے سوال کرتا ہے، وہ گویا کہ آگ کے انگارے کھاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3510

۔ (۳۵۱۰) عَنْ سَہْلِ بْنِ الْحَنْظَلِیَّۃِ الْاَنْصَارِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌صَاحِبِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّ عُیَیْنَۃَ وَالْاَقْرَعَ سَاَلَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شَیْئًا، فَاَمَرَ مُعَاوِیَۃَ اَنْ یَکُتَب بِہِ لَہُمَا فَفَعَلَ وَخَتَمَہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاَمَرَ بِدَفْعِہِ إِلَیْہِمَا، فَاَمَّا عُیَیْنَۃُ فَقَالَ: مَا فِیْہِ؟ فَقَالَ: ((فِیْہِ الَّذِی اَمَرْتُ بِہِ فَقَبَّلَہُ۔)) وَعَقَدَہُ فِی عِمَامَتِہِ وَکَانَ اَحْکَمَ الرَّجُلَیْنِ، وَاَمَّا الْاَقْرَعُ فَقَالَ: اَحْمِلُ صَحِیْفَۃً لَا اَدْرِیْ مَا فِیْہَا کَصَحِیْفَۃِ الْمُتَلَمِّسِ، فَاَخْبَرَ مُعَاوِیَۃُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِقَوْلِہَمَا وَخَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی حَاجَۃٍ فَمَرَّ بِبَعِیْرٍ مُنَاخٍ عَلَی بَابِ الْمَسْجِدِ مِنْ اَوَّلِ النَّہَارِ، ثُمَّ مَرَّ بِہِ آخِرَ النَّہَارِ وَہُوَ عَلَی حَالِہٖفَقَالَ: ((اَیْنَ صَاحِبُ ھٰذَا الْبَعِیْرِ؟)) فَابْتُغِیَ، فَلَمْ یُوْجَدْ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِتَّقُوْا اللّٰہَ فِی ھٰذِہِ الْبَہَائِمِ، ثُمَّ ارْکَبُوہَا صِحَاحًا وَارْکَبُوْہَا سِمانًا کَالْمُتَسَخِّطِ اَنَفًا، إِنَّہُ مَنْ سَاَلَ وَعِنْدَہُ مَا یُغْنِیْہِ فَإِنَّمَا یَسْتَکْثِرُ مِنْ نَارِجَہَنّمَ۔)) قَاُلْوا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَمَا یُغْنِیْہِ؟ قَالَ: ((مَا یُغَدِّیْہِ وَ یُعَشِّیِْہِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۷۷۵)
۔ انصاری صحابی سیدناسہل بن حنظلیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ عینہ اور اقرع دونوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کچھ مانگا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا کہ وہ (ان کے علاقے کے عامل کے نام) ان کے حق میں کچھ لکھے، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے تحریر لکھی اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس پر مہر لگائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا کہ وہ یہ تحریر ان کے سپرد کر دے۔ عیینہ نے پوچھا کہ اس میں لکھا ہوا کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس میں وہی کچھ لکھا ہوا ہے جس کا میں نے حکم دیا۔ اس نے اس تحریر کا بوسہ لیا اور اس کو اپنی پگڑی میں باندھ لیا، وہ ان میں سے دانا اور عقلمند آدمی تھا۔ اقرع نے کہا: میں نے ایک تحریر اٹھائی ہوئی ہے، مجھے علم نہیں ہے کہ اس میں کیا لکھا ہے، یہ تو مُتَلَمِّس کے صحیفے کی طرح کی بات ہے۔ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان دونوں کی باتیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتا دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی کام کی غرض سے باہر تشریف لے گئے، دن کے شروع میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا گزر ایک ایسے اونٹ کے پاس سے ہوا، جسے مسجد کے دروازے پر بٹھایا گیا تھا،جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں سے دن کے آخر میں گزرے تو وہ اونٹ اسی جگہ پر اسی طرح بیٹھا ہوا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس اونٹ کا مالک کہاں ہے؟ اسے تلاش تو کیا گیا مگر وہ نہ ملا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ان جانوروں کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈر جاؤ،جب تم ان پر سوار ہو تو یہ تندرست ہونے چاہئیں، پھر جب تم ان پر سواری کرو تو یہ موٹے تازے ہونے چاہئیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ باتیں غصے کی حالت میں ارشاد فرمائیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص غنی کے باوجود مانگتا ہے، وہ جہنم کی آگ میں اضافہ کرتاہے۔ صحابہ نے کہا: کتنی چیز اسے کفایت کرے گی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چیز کی اتنی مقدار ہو کہ صبح اور شام کا کھانا بن جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3511

۔ (۳۵۱۱) عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ سَاَلَ مَسْاَلَۃً وَہُوَ عَنْہَا غَنِیٌّ کَانَتْ شَیْنًا فِی وَجْہِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۷۸۴)
۔ مولائے رسول سیدناثوبان سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی ایک چیز سے غنی ہونے کے باوجود (لوگوں سے) اس کا سوال کرتا ہے تو قیامت کے روز اس کے چہرے پر عیب ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3512

۔ (۳۵۱۲) عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَسْاَلَۃُ الْغَنِیِّ شَیْنٌ فِی وَجْہِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ)) (مسند احمد: ۲۰۰۵۹)
۔ سیدناعمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: غنی کا سوال قیامت کے دن اس کے چہرے پر عیب ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3513

۔ (۳۵۱۳) عَنْ عَائِذِ بْنِ عَمْرٍو الْمُزَنِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: بَیْنَمَا نَحْنُ مَعَ نَبِیِّنَا ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا اَعْرَابِیٌّ قَدْ اَلَحَّ عَلَیْہِ فِی الْمَسْاَلَۃِ،یَقُوْلُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَطْعِمْنِی،یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَعْطِنِی، قَالَ: فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَدَخَلَ الْمَنْزِلَ وَاَخَذَ بِعِضَادَتَیِ الْحُجْرَۃِ وَاَقْبَلَ عَلَیْنَا بِوَجْہِہِ وَقَالَ: ((وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ! لَوْ تَعْلَمُوْنَ مَا اَعْلَمُ فِی الْمَسْاَلَۃِ مَا سَاَل َرَجُلٌ رَجُلًا وَہُوَ یَجِدُ لَیْلَۃً تُبِیْتُہُ۔)) فَاَمَرَ لَہُ بِطَعَامٍ۔ (مسند احمد: ۲۰۹۲۲)
۔ سیدناعائد بن عمرو مزنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں:ایک دفعہ ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک بدو آیا اور وہ خوب اصرار اور ضد کے ساتھ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کرتے ہوئے کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! مجھے کھلائیں، اے اللہ کے رسول! مجھے کچھ دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اٹھے اور گھر تشریف لے گئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چوکھٹ کے دو بازؤوں کو پکڑا اور ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے!سوال کرنے اور بھیک مانگنے کے (انجام کے بارے میں) جو کچھ میں جانتا ہوں، اگر تم بھی اسے جان لو تو جس کے پاس ایک شام کا کھانا موجود ہو، وہ کسی سے کوئی چیز نہ مانگے۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے لیے کھانے کا حکم دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3514

۔ (۳۵۱۴) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ سَاَلَ النَّاسَ اَمْوَالَہُمْ تَکَثُّرًا، فَإِنَّمَا یَسْاَلُ جَمْرًا، فَلْیَسْتَقِلَّ مِنْہُ اَوْ لِیَسْتَکْثِرْ)) (مسند احمد: ۷۱۶۳)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے مال کو زیادہ کرنے کے لئے لوگوں سے سوال کرتا ہے، وہ دراصل آگ کے انگارے جمع کر رہا ہے، یہ اب اس کی مرضی ہے وہ تھوڑے جمع کر لے یا زیادہ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3515

۔ (۳۵۱۵) عَنْ حَکِیْمِ بْنِ حِزَامٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: سَاَلْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہٖوَصَحْبِہِوَسَلَّمَفَاَعْطَانِیْ ثُمَّ سَاَلْتُہُ فَاَعْطَانِی ثُمَّ سَاَلْتُہُ فَاَعْطَانِی، ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ ھٰذَا الْمَالَ خَضِرَۃٌ حُلْوَۃٌ، فَمَنْ اَخَذَہُ بِحَقِّہِ بُوْرِکَ لَہُ فِیْہِ، وَمَنْ اَخَذَہُ بِاِشْرَافِ نَفْسٍ، لَمْ یُبَارَکْ لَہُ فِیْہِ، وَکَانَ کَالَّذِیْیَاْکُلُ وَلاَ یَشْبَعْ، وَالْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌمِنَ الْیَدِ السُّفْلٰی۔)) (مسند احمد:۱۵۶۵۹)
۔ سیدنا حکیم بن حزام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے دیا، میں نے پھر سوال کر دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا مطالبہ پورا کر دیا، میں نے تیسری بار مطالبہ کر دیا، پھر بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دے دیا، لیکنیہ بھی فرمایا: یہ مال دلکش اور دل پسند چیز ہے، جو کوئی اس کو اس کے حق کے ساتھ لے گا، اس کے لیے اس میں برکت کی جائے گی اور جو شخص حریص بن کر اس کو لے گا، اس کے لئے اس میں برکت نہیں ہو گی، اوروہ اس شخص کی طرح ہو گا، جو کھانا کھانے کے باوجود سیر نہیں ہوتا، بہرحال اوپر والا ہاتھ، نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3516

۔ (۳۵۱۶) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: سَاَلْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ الْمَالِ فَاَلْحَفْتُ، فَقَالَ: ((یَا حَکِیْمُ! مَا اَکْثَرَ مَسْاَلْتَکَ! یَا حَکِیْمُ! إِنَّ ھٰذَا الْمَالَ خَضِرَۃٌ حُلْوَۃٌ وَإِنَّہُ مَعَ ذٰلِکَ اَوْسَاخُ اَیْدِی النَّاسِ، وَیَدُ اللّٰہِ فَوْقَ یَدِ الْمُعْطِی، وَیَدُ الْمُعْطِی فَوْقَ یَدِ الْمُعْطٰی وَاَسْفَلُ الْاَیْدِیْیَدُ الْمُعْطٰی۔)) (مسند احمد: ۱۵۳۹۵)
۔ (دوسری سند) سیدنا حکیم بن حزام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا اور خوب اصرار کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے حکیم! تم کس قدر کثرت سے سوال کر رہے ہو! اے حکیم! یہ مال دلکش اور دل پسند ہے اور اس کے ساتھ ساتھ یہ لوگوں کے ہاتھوں کی میل کچیل بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ہاتھ دینے والے کے ہاتھ کے اوپر ہوتا ہے اور دینے والے کا ہاتھ لینے والے کے ہاتھ کے اوپر ہوتا ہے اور لینے والے کا ہاتھ سب سے نیچے ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3517

۔ (۳۵۱۷) عَنْ ہِشَامٍ عَنْ حَکِیْمِ بْنِ حِزَامٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اَلْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِنَ الْیَدِ السُّفْلٰی، وَلْیَبْدَأْ اَحَدُکُمْ بِمَنْ یَعُوْلُ، وَخَیْرُ الصَّدَقَۃِ مَا کَانَ عَنْ ظَہْرِ غِنًی، وَمَنْ یَسْتَغْنِیُغْنِہِ اللّٰہُ، وَمَنْ یَسْتَعِفَّیُعِفَّہُ اللّٰہُ۔)) فَقُلْتُ: وَمِنْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!؟ قاَلَ: ((وَمِنِّی۔)) قَالَ حَکِیْمٌ: لاَ تَکُوْنُ یَدِی تَحْتَ یَدِ رَجُلٍ مِنَ الْعَرَبِ اَبَدًا۔ (مسند احمد: ۱۵۶۶۳)
۔ سیدنا حکیم بن حزام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اوپر والا ہاتھ، نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور تم میں سے ہر کوئی اپنے زیر کفالت افراد پر خرچ کرنا شروع کرے، سب سے بہترین صدقہ وہ ہے جو غِنٰی (یعنی ذاتی ضروریات پوری کرنے) کے بعد کیا جائے اور جو آدمی لوگوں سے مستغنی ہونا چاہے گا، اللہ تعالیٰ اسے غنی کر دے گا، اور جو آدمی مانگنے سے بچنا چاہے گا، اللہ تعالیٰ اسے بچا دے گا۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ سے بھی مانگنے کا یہی حکم ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، مجھ سے بھی ایسے ہی ہے۔ یہ سن کر سیدنا حکیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میرا ہاتھ کسی بھی عربی کے ہاتھ کے نیچے نہیں ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3518

۔ (۳۵۱۸) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْاَیْدِیْ ثَلَاثَۃٌ، فَیَدُ اللّٰہِ الْعُلْیَا، وَیَدُ الْمُعْطِیْ الَّتِیْ تَلِیْہَا، وَیَدُ السَّائِلِ السُّفْلٰی۔)) (مسند احمد: ۴۲۶۱)
۔ سیدناعبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاتھ تین قسم کے ہیں، اللہ تعالیٰ کا ہاتھ سب سے اوپر ہے، اس سے نیچے دینے والے کا ہاتھ اور مانگنے والے کا ہاتھ تو سب سے نیچے ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3519

۔ (۳۵۱۹) وَعَنْ مَالِکِ بْنِ نَضْلَۃَ، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلَہُ وَزَادَ: ((فَاَعْطِ الْفَضْلَ وَلَا تَعْجَزْ عَنْ نَفْسِکَ۔)) (مسند احمد: ۱۵۹۸۵)
۔ سیدنا مالک بن نضلہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی حدیث کی طرح کی روایت بیان کی ہے، البتہ اس میں یہ الفاظ زائد ہیں: تم زائد چیز صدقہ کر دو اور اپنے نفس سے عاجز نہ آ جاؤ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3520

۔ (۳۵۲۰) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِنْ الْیَدِ السُّفْلٰی، الیَدُ الْعُلْیَا الْمُنْفِقَۃُ، وَالْیَدُ السُّفْلٰی السَّائِلَۃُ۔)) (مسند احمد: ۵۳۴۴)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اوپر والا ہاتھ،نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور اوپر والا ہاتھ خرچ کرنے والا ہے اور نیچے والا ہاتھ سوال کرنے والا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3521

۔ (۳۵۲۱) عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا صَدَقَۃَ إِلاَّ عَنْ غِنًی، وَالْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌمِنَ الْیَدِ السُّفْلٰی، وَابْدَاْ بِمَنْ تَعْوُلُ۔)) (مسند احمد: ۱۰۵۱۸)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی ذاتی ضروریات کے بعد ہی صدقہ کیا جائے ، اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے افضل اور بہتر ہے اور تم اپنے زیر کفالت افراد سے آغاز کر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3522

۔ (۳۵۲۲) عَنْ اَبِیْ رِمْثَہَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((یَدُ الْمُعْطِی الْعُلْیٰ، اُمَّکَ وَاَبَاکَ وَاُخْتَکَ ثُمَّ اَدْنَاکَ۔)) فَقَالَ رَجُلٌ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ہٰؤُلَائِ بَنُوْ ْیَرْبُوْعٍ قَتَلَۃُ فُلَانٍ، قَالَ: ((اَلَا لَا تَجْنِی نَفْسٌ عَلٰیاُخْرٰی۔)) وَقَالَ اَبِی: قَالَ اَبُوْ الْنَّضْرِ فِی حَدِیْثِہٖ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَخْطُبُ وَیَقُوْلُ: ((یَدُالْمُعْطِی الْعُلْیَا۔)) (مسند احمد: ۷۱۰۵)
۔ سیدناابورمثہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دینے والے کا ہاتھ بلند ہے، تم پہلے اپنی ماں پر خرچ کرو، پھر باپ پر ، پھر اپنی بہن پر، پھر جس طرح قریبی بنتے ہیں۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ بنو یربوع ہیں،یہ فلاں شخص کے قاتل ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی نفس دوسرے کے حق میں جرم نہیں کرے گا۔ ابو نضر نے اپنی حدیث میں کہا: میں مسجد میں داخل ہوا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، جس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بھی فرمایا تھا: دینے والے کا ہاتھ بلند ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3523

۔ (۳۵۲۳) عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ! لَاَنْ یَاْخُذَ اَحَدُکُمْ حَبْلَہُ فَیَذْہَبَ إِلَی الْجَبَلِ فَیَحْتَطِبَ، ثُمَّ یَاْتِیَ بِہِ یَحْمِلُہُ عَلٰی ظَہْرِہِ فَیَبِیْعَہُ فَیَاْکُلَ خَیْرٌ لَہُ، مِنْ اَنْ یَسْاَلَ النَّاسَ، وَلَاَنْ یَاْخُذَ تُرَابًا فَیَجْعَلَہُ فِی فِیْہِ خَیْرٌ لَہُ مِنْ اَنْ یَجْعَلَ فِی فِیْہِ مَا حَرَّمَ اللّٰہُ۔)) (مسند احمد:۷۴۸۲)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم میں سے کوئی آدمی رسی لے کر پہاڑ کی طرف جائے اور وہاں سے لکڑیاں کاٹ کر اپنی پشت پر لاد کر لائے اور اسے فروخت کرکے کھائے، تو یہ اس کے حق میں لوگوں سے بھیک مانگنے کی بہ نسبت زیادہ بہتر ہے اور اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ کسی چیز کو منہ میں ڈالنے سے بہتر ہے کہ بندہ مٹی اٹھا کر اپنے منہ میں ڈال لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3524

۔ (۳۵۲۴) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((وَاللّٰہِ! لَاَنْ یَاْخُذَ اَحَدُکُمْ حَبْلًا فَیَحْتَطِبَ فَیَحْمِلَہُ عَلٰی ظَہْرِہِ فَیَاْکُلَ اَوْ یَتَصَدَّقَ خَیْرٌ لَہُ مِنْ اَنْ یَاْتِی رَجُلاً اَغْنَاہُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہِ فَیَسْاَلَہُ اَعْطَاہُ اَوْ مَنَعَہُ، ذَلِکَ بِاَنَّ الْیَدَ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِنَ الْیَدِ السُّفْلٰی۔)) (مسند احمد:۷۳۱۵)
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! اگر تم میں سے کوئی آدمی رسی لے کر جائے اور لکڑیاں کاٹ کر اپنی کمر پر لاد کر لائے اور اس طرح (ان کی قیمت سے) کھانا بنائے یا صدقہ کر دے تو یہ کام اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی ایسے بندے کے پاس جا کر سوال کرے، جس کو اللہ تعالیٰ نے غنی کر رکھا ہو، آگے سے اس کی مرضی کہ کچھ دے دے یا نہ دے، یہ اس وجہ سے ہے کہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3525

۔ (۳۵۲۵) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لاَ یَفْتَحُ الْاِنْسَانُ عَلٰی نَفْسِہِ بَابَ مَسْاَلَۃٍ إِلَّا فَتَح اللّٰہُ عَلَیْہِ بَابَ فَقْرٍ، یَاْخُذُ الرَّجُلُ حَبْلَہُ فَیَعْمِدُ إِلَی الْجَبَلِ فَیَحْتَطِبُ عَلٰی ظَہْرِہِ، فَیَاْکُلُ بِہِ خَیْرٌ لَہُ مِنْ اَنْ یَسْاَلَ النَّاسَ مُعْطًی اَوْ مَمْنُوْعًا۔)) (مسند احمد: ۹۴۱۱)
۔ (تیسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی بھی اپنے لیے سوال اور بھیک کا دروازہ کھولتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لیےفقیری اور حاجت کا دروازہ کھول دیتا ہے، اگر ایک آدمی رسی لے کر پہاڑ کی طرف نکل جائے اور اپنی کمر پر ایندھن کاٹ کر لائے اور (اس کے ذریعے) کھانا کھائے تو یہ اس کے لئے اس سے بہتر ہے کہ وہ لوگوں سے سوال کرے اور کہیں اسے کوئی چیز دے دی جائے اور کہیں محروم کر دیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3526

۔ (۳۵۲۶) عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ اَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہٖوَصَحْبِہِوَسَلَّمَ: ((لاَتَزَالُالْمَسْاَلَۃُ بِاَحَدِکُمْ، حَتّٰییَلْقَی اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعالٰی وَلَیْسَ فِیوَجْہِہِ مُزْعَۃُ لَحْمٍ۔)) (مسند احمد: ۴۶۳۸)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو بندہ بھی ہمیشہ بھیک مانگتا رہے گا، وہ اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملے گا کہ اس کے چہرے پر گوشت کا ایک ٹکڑا بھی نہیں ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3527

۔ (۳۵۲۷) وَعَنْہُ ایْضًا قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اَلْمَسْاَلَۃُ کُدُوْحٌ فِی وَجْہِ صِاحِبِہَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، فَمَنْ شَائَ فَلْیَسْتَبْقِ عَلٰی وَجْہِہِ، وَاَہْوَنُ الْمَسْئَلَۃِ مَسْاَلَۃُ ذَوِی الرَّحِمِ، تَسْاَلُہُ فِی حَاجَۃٍ، وَخَیْرُ الْمَسْاَلَۃُ عَنْ ظَہْرٍ غَنًی،وَابْدَاْ بِمَنْ تَعُوْلُ۔)) (مسند احمد: ۵۶۸۰)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بھیک مانگنا تو قیامت والے دن مانگنے والے کے چہرے پر خراشوں کا سبب ہو گا، لہٰذا اب جو آدمی چاہتا ہے، ان خراشوں کو اپنے چہروں پر باقی رکھے، اس سلسلے میں سب سے آسان سوال تو رشتہ داروں سے مانگ لینا ہے، لیکن وہ بھی ضرورت کے وقت ہونا چاہیے، اور سب سے بہترین صدقہ وہ ہے جو اپنی ضروریات پوری کرنے کے بعد کیا جائے اور خرچ کرتے وقت اپنے زیر کفالت افراد سے آغاز کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3528

۔ (۳۵۲۸) عَنْ یَزِیْدَ بْنِ عُقْبَۃَ الْفَزَارِی قَالَ: دَخَلْتُ عَلَی الْحَجَّاجِِ بْنِ یُوْسُفَ فَقُلْتُ: اَصْلَحَ اللّٰہُ الْاَمِیْرَ، اَلاَ اُحَدِّثُکَ حَدِیْثًا حَدَّثَنِیْہِ سَمْرَۃُ بْنُ جُنْدُبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: بَلٰی، قَالَ: سَمِعْتُہُ یَقُوْلُ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْمَسَائِلُ کَدٌّ یَکُدُّ بِہَا الرَّجُلُ وَجْہَہُ، فَمَنْ شَائَ اَبْقٰی عَلٰی وَجْہِہِ وَمَنْ شَاء َترَکَ َإِلاَّ اَنْ یَسْاَلَ رَجُلٌ ذَا سُلْطَانٍ، اَوْ یَسْاَلَ فِی اَمْرٍ لَا بُدَّ مِنْہُ۔)) (مسند احمد: ۲۰۳۶۶)
۔ یزید بن عقبہ فزاری کہتے ہیں: میں حجاج بن یوسف کے ہاں گیا اورکہا: اللہ تعالیٰ امیر کے احوال کی اصلاح فرمائے، کیا میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایک حدیث سنائوں جو مجھے سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بیان کی ہے، اس نے کہا: جی ہاں۔ یزید نے کہا: میں نے سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سوال کرنا خراش ہے، جس کے ذریعے بندہ اپنے چہرہ کو زخمی کرتا ہے،اب جو آدمی چاہتا ہے وہ اپنے چہرے کوبچا لے اور جو چاہتا ہے تووہ اسے چھوڑ دے۔ ہاں انسان کو چاہیے کہ وہ حکمران سے سوال کر لے یا کوئی ایسی ضرورت پوری کرنی ہو، جس کے بغیر کوئی چارۂ کار نہ ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3529

۔ (۳۵۲۹) عَنْ اَبِی سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ عُمَرُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! لَقَدْ سَمِعْتُ فُلَانًا وَ فُلَانًا یُحْسِنَانِ الثَّنَائَ، یَذْکُرَانِ اَنَّکَ اَعْطَیْتَہُمَا دِیْنَارَیْنِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لٰکِنْ وَاللّٰہِ! فُلَانًا مَا ہُوَ کَذٰلِکَ، لَقَدْ اَعْطَیْتُہُ مِنْ عَشَرَۃٍ إِلٰی مِائَۃٍ، فَمَا یَقُوْلُ ذَاکَ، اَمَا وَاللّٰہِ! إِنَّ اَحَدَکُمْ لَیُخْرِجُ مَسْاَلَتَہُ مِنْ عِنْدِییَتَاَبَّطُہَایَعْنِی تَکُوْنَ تَحْتَ إِبْطِہِ یَعْنِی نَارًا۔)) قَالَ: قاَلَ عُمَرُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! لِمَ تُعْطِیْہَا إِیَّاہَمْ؟ قَالَ: ((فَمَا اَصْنَعُ؟ یَاْبَوْنَ إِلاَّ ذَاکَ وَیَاْبَیْ اللّٰہُ لِیَ الْبَخْلَ۔)) (مسند احمد: ۱۱۰۱۷)
۔ سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے فلاں اور فلاں آدمی کو سنا، وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ذکر ِ خیر کر رہے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں دو دینار دیئے تھے، یہ سن کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم!فلاں آدمی تو اس طرح کا نہیںہے، میں نے تو اسے دس سے سو دینار دیئے ہیں، لیکن اس نے تو (احسان مند ہونے کی اور اچھے کلمات کہنے کی) کوئی بات ہی نہیں کی۔ خبردار! اللہ کی قسم ہے کہ تم میں سے ایک آدمی کا سوال مجھ سے کوئی مال نکال تو لیتا ہے، پھر بغل میں دبا کر چلا جاتا ہے، لیکن حقیقت میں وہ اپنی بغل کے نیچے آگ دے رہا ہوتا ہے۔ یہ سن کر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! تو پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایسے لوگوں کو دیتے کیوں ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں کیا کروں، وہ مانگنے سے باز نہیں آتے اور اللہ تعالیٰ نے مجھے بخل نہیں کرنے دیتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3530

۔ (۳۵۳۰) عَنْ مُعَاوِیَۃَ (بْنِ اَبِی سُفْیَانَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ) سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَا تُلْحِفُوا فِی الْمَسْاَلَۃِ فوََاللّٰہِ! لَا یَسْاَلُنِیْ اَحَدٌ شَیْئًا فَتَخْرُجَ لَہُ مَسْاَلَتُہُ، فَیُبَارَکَ لَہُ فِیْہِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۰۱۷)
۔ سیدنا معاویہ بن ابی سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مانگنے پر اصرار نہ کیا کرو، اللہ کی قسم! جو بندہ بھی مجھ سے سوال کرے گا اور پھر اس کا سوال مجھ سے مال بھی نکال لے گا تو اس کے لیے اس میں برکت نہیں کی جائے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3531

۔ (۳۵۳۱) وَعَنْہُ اَیْضًا قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلَ: ((إِنَّمَا اَنَا خَازِنٌ وَإِنَّمَا یُعْطِیْ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ، فَمَنْ اَعْطَیْتُہُ عَطَائً بِطِیْبِ نَفْسٍ فَإِنَّہُ یُبَارَکُ لَہُ فِیْہِ، وَمَنْ اَعْطَیْتُہُ عطَاَئً بِشَرَہِ نَفْسٍ وَشَرَہِ مَسْاَلَۃٍ فَہُوَ کَالَّذِییَاْکُلُ فَلَایَشْبَعُ)) (مسند احمد: ۱۷۰۴۵)
۔ سیدنامعاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تو خزانچی (اور تقسیم کرنے والا) ہوں، دینے والا تو اللہ تعالیٰ ہے، میں جس آدمی کو بخوشی کوئی چیز دوں گا تو اس کے لئے اس میں برکت کی جائے گی اور میں جس کو اس کے نفس اور سوال کی شدید حرص کے ساتھ دوں گا تو وہ اس شخص کی طرح ہو گا، جو کھاتاتو ہے، لیکن سیر نہیں ہوتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3532

۔ (۳۵۳۲) عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((وَاللّٰہِ مَا اُوْتِیْکُمْ مِنْ شَیْئٍ وَلَا اَمْنَعُکُمُوْہُ،إِنْ اَنَا إِلَّا خَازِنٌ اَصْنَعُ حَیْثُ اُمِرْتُ۔)) (مسند احمد: ۸۱۴۰)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں تمہیں نہ کوئی چیز دے سکتا ہوں اور نہ کسی چیز سے محروم کر سکتا ہوں، میں تو محض خزانچی (اور تقسیم کرنیوالا) ہوں، مجھے جیسے حکم ملتا ہے، میں اس کے مطابق کر دیتا ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3533

۔ (۳۵۳۳) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ھٰذِہِ الدُّنْیَا خَضِرَۃٌ حُلْوَۃٌ، فَمَنْ آتَیْنَاہُ مِنْہَا شَیْئًا بِطِیْبِ نَفْسٍ مِنَّا وَطِیْبِ طُعْمَۃٍ،وَلَا إِشْرَاہٍ، بُوْرکَ لَہُ فِیْہِ وَمَنْ آتَیْنَاُہ مِنْہَا شَیْئًا بِغَیْرِ طِیْبِ نَفْسٍ مِنَّا وَغَیْرِ طِیْبِ طُعْمَۃٍ وَإِشْرَاہٍ مِنْہُ لَمْ یُبَارَکْ لَہُ فِیْہِ۔)) (مسند احمد: ۲۴۸۹۸)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ دنیا سر سبز اور میٹھی ہے، ہم جسے خوش دلی سے اور اس کی حرص کے بغیر اس کے حصہ سے زائد بھی دے دیں تو اس کے لئے اس میں برکت ہوتی ہے اور ہم جسے بادل ناخوانستہ اور اس کی حرص کی بنا پر کچھ دیں گے تو اس کے لئے اس میں برکت نہیں ہوتی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3534

۔ (۳۵۳۴) عَنْ ہِلَالِ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ: نَزلَتُ عَلٰی اَبِیْ سَعِیْدٍ نِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَضَمَّنِی وَإِیَّاہُ الْمَجْلِسُ، قَالَ: فَحَدَّثَ اَنَّہُ اَصْبَحَ ذَاتَ یَوْمٍ وَقَدْ عَصَبَ عَلَی بَطْنِہِ حَجَرًا مِنَ الْجُوْعِ، فَقَالَتْ لَہُ امْرَاَتُہُ اَوْ اُمُّہُ: اِئْتِ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاسْاَلْہُ فَقَدْ اَتَاہُ فُلَانٌ فَسَاَلَہُ فَاَعْطَاہُ وَاَتَاہُ فُلَانٌ فَسَاَلَہُ فَاَعْطَاہُ، قَالَ: فَقُلْتُ: حَتّٰی اَلْتَمِسَ شَیْئًا، قَالَ: فَالْتَمَسْتُ فَلَمْ اَجِدْ شَیْئًا، فَاَتَیْتُہُ وَہُوَ یَخْطُبُ فَاَدْرَکْتُ مِنْ قَوْلِہِ وَہُوَ یَقُوْلُ: ((مَنِ اسْتَعَفَّ یُعِفَّہُ اللّٰہُ، وَمَنِ اسْتَغْنٰییُغْنِہِ اللّٰہُ، وَمَنْ سَاَلَنَا إِمَّا اَنْ نَبْذُلَ لَہُ وَإِمَّا اَنْ نُواسِیَہُ، وَمَنْ یَسْتَعِفُّ عَنَّا اَوْ یَسْتَغْنِیْ اَحَبُّ إِلَیْنَا مِمَّنْ یَسَاَلُنَا۔)) قَالَ: فَرَجَعْتُ فَمَا سَاَلْتُہُ شَیْئًا، فَمَا زَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ یَرْزُقُنَا حَتّٰی مَا اَعْلَمُ فِی الْاَنْصَارِ اَہْلَ بَیْتٍ اَکْثَرَ اَمْوَالاً مِنَّا۔ (مسند احمد: ۱۱۴۲۱)
۔ ہلال بن حصین کہتے ہیں: میں سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں جا کر ٹھہرا، ہم ایک مجلس میں جمع ہوئے، سیدنا ابوسعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ ایک دفعہ انہوں نے اس حال میں صبح کی کہ بھوک کی شدت کی وجہ سے پیٹ پر پتھر باندھا ہوا تھا، ان کی اہلیہیا والدہ نے ان سے کہا: تم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جاؤ اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کچھ مانگ کر لائو، جب فلاں آدمی نے جا کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے دیا تھا، اسی طرح فلاں نے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جا کر مانگا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بھی عطا کیا تھا۔ میں (ابو سعید)نے جواباً کہا: میں پہلے (کسی اور ذریعہ سے) کوئی چیز حاصل کرنے کی کوشش کروں گا، پھر میں نے ایسے ہی کیا، مگر مجھے (کہیں سے) کچھ بھی نہ ملا۔ بالآخر میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس چلا گیا، اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس وقت یہ بات ارشاد فرما رہے تھے: جو آدمی مانگنے سے بچے گا، اللہ تعالیٰ اسے بچا لے گا اور جس نے غِنٰی اختیار کیا،اللہ تعالیٰ اسے غنی کر دے گا اور جو آدمی ہم سے کوئی چیز مانگے گا تو ہم اسے کچھ نہ کچھ دے دیں گے، بہرحال جو شخص ہم سے مانگنے سے بچے گا اور غِنٰی اختیار کرے گا تو وہ ہمیں سوال کرنے والے آدمی کی بہ نسبت زیادہ محبوب ہو گا۔ سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: یہ حدیث سن کر میں واپس چلا آیا اور میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کوئی سوال نہیں کیا، لیکن اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس قدر رزق دیا کہ میں نہیں جانتا کہ انصار کے کسی گھر والے ہم سے زیادہ مال دار ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3535

۔ (۳۵۳۵) وَعَنْہُ اَیْضًا قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ یَتَصَبَّرْیُصَبِّرْہُ اللّٰہُ وَمَنْ یَسْتَغْنِیُغْنِہِ اللّٰہُ، وَمَنْ یَسْتَعِفَّیُعِفَّہُ اللّٰہُ، وَمَا اَجِدُ لَکُمْ رِزْقًا اَوْسَعَ مِنَ الصَّبْرِ۔)) (مسند احمد: ۱۱۱۰۷)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے صبر سے کام لیا، اللہ اسے صابر بنا دے گا،جس نے استغنا اختیار کیا، اللہ تعالیٰ اسے غنی بنا دے گا اورجو مانگنے سے بچے گا، اللہ تعالیٰ اسے بچا لے گا اور میں تمہارے لئے صبر سے بہتر کوئی چیز نہیں پاتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3536

۔ (۳۵۳۶) عَنْ حِبَّانَ بْنِ بُحٍّ الصُّدَائِیِّ صَاحِبِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّہُ قَالَ: إِنَّ قَوْمِی کَفَرُوْا، فَاُخْبِرْتُ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَہَّزَلَہُمْ جَیْشًا فَاَتَیْتُہُ فَقُلْتُ: إِنَّ قَوْمِی عَلَی الْإِسْلَامِ، فَقَالَ: ((اَکَذٰلِکَ؟)) فَقُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَاتَّبَعْتُہُ لَیْلَتِیْ إِلَی الصَّبَاحِ فَاَذَّنْتُ بِالصَّلَاۃِ لَمَّا اَصْبَحْتُ وَاَعْطَانِیْ إِنَائً تَوَضَّائْ تُ مِنْہُ فَجَعَلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَصَابِعَہُ فِی الْإِناَء ِفَانْفَجَرَ عُیُوْنًا، فَقَالَ: ((مَنْ اَرَادَ مِنْکُمْ اَنْ یَتَوَضَّاَ فَلْیَتَوضَّا۔)) فَتَوَضَّاْتُ وَصَلَّیْتُ وَاَمَّرَنِی عَلَیْہِمْ وَاَعْطَانِی صَدَقَتَہُمْ، فَقَامَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: فُلَانٌ ظَلَمَنِی،فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لاَ خَیْرَ فِی الْإِمْرَۃِ لِمْسْلِمٍ۔)) ثُمَّ جَائَ رَجُلٌ یَسْاَلُ صَدَقَۃً، فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ الصَّدَقَۃَ صُدَاعٌ فِی الرَّاْسِ وَحَرِیْقٌ فِی الْبَطْنِ اَوْ دَائٌ ۔)) فَاَعْطَیْتُہُ صَحِیْفَتِی اَوْ صَحِیْفَۃَ إِمْرَتِی وَصَدَقَتِیْ، فَقَالَ: ((مَاشَاْنُکَ؟)) فَقُلْتُ: کَیْفَ اَقْبَلُہَا وَقَدْ سَمِعْتُ مِنْکَ مَا سَمِعْتُ، فَقَالَ: ((ہُوَ مَا سَمِعْتَ۔)) (مسند احمد: ۱۷۶۷۷)
۔ صحابی ٔ رسول حبان بن بح صدائی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میری قوم کے بعض لوگ کافر ہو گئے ہیں تو مجھے اطلاع دی گئی کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک لشکر تیار کیا ہے، میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہو اور کہا کہ میری قوم تو اسلام ہی پر ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیا واقعی بات ایسے ہی ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ پھر میں صبح تک یعنی رات بھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ رہا، صبح کو میں نے نماز کے لئے اذان کہی، جب صبح ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے ایک برتن دیا تاکہ میں وضو کر لوں، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی انگلیاں اس برتن میں ڈالیں تو ان سے چشمے پھوٹ پڑے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو کوئی وضو کرنا چاہتا ہے کر لے۔)) چنانچہ میں نے وضو کیا اور نماز ادا کی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اپنی قوم کا امیربنایا اور ان کی طرف سے ادا کیے گئے صدقات مجھے عطا کر دیئے، ایک آدمی اٹھا اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آیا، اس نے کہا: فلاں آدمی نے مجھ پر ظلم کیا ہے، یہ سن کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان کے لئے امارت میں کوئی خیر نہیں ہے۔ اس کے بعد ایک آدمی آیا اور اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے صدقے کا سوال کیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: صدقہ سر کی درد اور پیٹ کی جلن یا بیماری کا سبب ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے یہ فرامین سن کر میں نے اپنی امارت اور صدقات وصول کرنے کا عہدہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو واپس لوٹا دیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا بات ہے؟ میں نے کہا: میں اس ذمہ داری کوکیسے قبول کروں، جبکہ آپ اس کے بارے میں یہ کچھ فرما چکے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بات تو وہی ہے جو تم سن چکے ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3537

۔ (۳۵۳۷) عَنْ اَبِی الْیَمَانِ وَ اَبِیْ الْمُثَنّٰی اَنَّ اَبَا ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: بَایَعَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَمْسًا، وَاَوْثَقَنِیْ سَبْعًا، وَاَشْہَدَ اللّٰہَ عَلَیَّ تِسْعًا اَنْ لا اَخَافَ فِی اللّٰہِ لَوْمَۃَ لَائِمٍ، ثُمَّ قَالَ اَبُوْ الْمُثْنَّی: قَالَ اَبُوْ ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَدَعَانِی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((ہَلْ لَکَ إِلٰی بَیْعَۃٍ وَلَکَ الْجَنَّۃُ؟)) قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: وَبَسَطْتُّ یَدِی، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَہُوَ یَشْتَرِطُ عَلَیَّ: ((اَنْ لَّاتَسْاَلِ النَّاسَ شَیْئًا۔)) قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: ((وَلاَ سَوْطَکَ إِنْ یَسْقُطْ مِنْکَ حَتّٰی تَنْزِلَ إِلَیْہِ فَتَاْخُذَہُ۔)) (مسند احمد: ۲۱۸۴۱)
۔ سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے اس بات پر پانچ دفعہ بیعت لی، سات مرتبہ پختہ عہد لیا اور نو بار اللہ تعالیٰ کو مجھ پر گواہ بنایا کہ میں اللہ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈروں۔ ابو مثنّٰی کہتے ہیں کہ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بلا کر فرمایا: کیا تم ایک ایسی میری بیعت کرنے پر تیار ہو جاؤ گے، جس کے عوض تم کو جنت ملے گی؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں، پھر میں نے اپنا ہاتھ آگے کر دیا،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ پر اس شرط کا تعین کرتے ہوئے فرمایا: تم نے لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہیں کرنا۔ میں نے کہا: جی ٹھیک ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر کوڑا بھی گر جائے تو اس کا سوال بھی نہیں کرنا، بلکہ خود اتر کر اٹھانا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3538

۔ (۳۵۳۸) عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ الاَشْجَعِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی سِتَّۃِ نَفَرٍ اَوْ سَبْعَۃٍ اَوْ ثَمَانِیَۃٍ، فَقَالَ لَنَا: ((بَا یِعُوْنِی۔)) فَقُلْتُ: یَا نَبِیَ اللّٰہِ! قَدْ بَایَعْنَاکَ، قَالَ: ((بَایِعُوْنِی۔)) فَبَایَعْنَاہُ فَاَخَذَ عَلَیْنَا فِیْمَا اَخَذَ عَلَی النَّاسِ ثُمَّ اَتْبَعَ ذٰلِکَ کَلِمَۃً خَفِیَّۃً، فَقَالَ: ((لَا تَسْاَلُوْا لنَّاسَ شَیْئًا۔)) (مسند احمد: ۲۴۴۹۳)
۔ سیدنا عوف بن مالک اشجعی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم چھ یا سات یا آٹھ افراد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم سے فرمایا: تم میری بیعت کرو۔ میں نے کہا: اے اللہ کے نبی! ہم تو آپ کی بیعت کر چکے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: تم میری بیعت کرو۔ پس ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم سے ان ہی امور کی بیعت لی، جو دوسروں سے لی تھی، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مخفی سے انداز میں ایک کلمہ ارشاد فرمایا اور وہ یہ تھا کہ: تم لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہ کرنا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3539

۔ (۳۵۳۹) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ یَزِیْدَ عَنْ ثَوْبَانَ (مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ یَتَقَبَّلُ ،( وَفِی رِوَاَیٍۃ مَنْ یَتَکَفَّلُ) لِی بِوَاحِدَۃٍ وَاَتَقَبَّلُ (وَفِی رِوَایَۃٍ: وَاَتَکَفَّلُ) لَہُ بِالْجَنَّۃِ؟)) قَالَ: قُلْتُ: اَنَا، قَالَ: ((لاَ تَسْاَلِ النَّاسَ شَیْئًا۔)) فَکَانَ ثَوْبَانُ یَقَعُ َسْوُطُہ وَہُوَ رَاکِبٌ فَلَا یَقُوْلُ لِأَحَدٍ نَاوِلْنِیْہِ حَتّٰییَنْزِلَ فَیَتَنَاوَلَہُ۔ (مسند احمد: ۲۲۷۴۴)
۔ مولائے رسول سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کون ہے جو مجھے ایک چیز کی ضمانت دے، اور میں اسے جنت کی ضمانت دوں گا؟ میں نے کہا: جی میں (حاضر ہوں)۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: توپھر تم نے لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہیں کرنا۔ جب سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سواری پر سوار ہوتے اور ان کی لاٹھی گر جاتی تو وہ کسی سے نہیں کہتے تھے کہ وہ ان کو اٹھا کر دے دے، بلکہ خود سواری سے اتر کر اس کو اٹھاتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3540

۔ (۳۵۴۰) عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُعْطِیِِْنِیْ الْعَطَائَ فَاَقُوْلُ: اَعْطِہِ اَفْقَرَ مِنِّیْ، حَتّٰی اَعْطَانِیْ مَرَّۃً مَالًا فَقُلْتُ: اَعْطِہٖاَفْقَرَمِنِّی، قَالَ: فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((خُذْہُ فَتَمَوَّلْہُ، وَتَصَدَّقْ بِہِ، فَمَا جَائَ کَ مِنْ ھٰذَا الْمَالِ وَاَنْتَ غَیْرُ مُشْرِفٍ، وَلَا سَائِلٍ فَخُذْہُ وَمَالَا، فَلَا تُتْبِعْہُ نَفْسَکَ۔)) (مسند احمد: ۱۳۶)
۔ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے کوئی چیز دیتے تھے تو میں کہتا تھا کہ آپ یہ چیز اس کو دیں، جو مجھ سے زیادہ محتاج ہو، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک مرتبہ مجھے مال دیا اور میں نے کہا:آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ مال مجھ سے زیادہ حاجت مند کو دیں۔ لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم یہ لے لو اور اس کے مالک بنو اور (پھر چاہو تو) اسے صدقہ کر دو، جو مال لالچ اور سوال کے بغیر مل جائے، وہ لے لیا کرو اور جو اس طرح نہ ملے تو اپنے نفس کو اس کے پیچھے نہ لگایا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3541

۔ (۳۵۴۱) عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ حَنْطَبٍ اَنَّ عَبْدَاللّٰہِ بْنَ عَامِرٍ بَعَثَ إِلٰی عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بِنَفَقَۃٍ وَکِسْوَۃٍ، فَقَالَتْ لِلرَّسُوْلِ: إِنِّییَا بُنَیَّ لاَ اَقْبَلُ مِنْ اَحَدٍ شَیْئًا، فَلَمَّا خَرَجَ قَالَتْ: رُدُّوْہُ عَلَیَّ، فَرَدُّوہُ، فَقَالَتْ: إِنِّی ذَکَرْتُ شَیْئًا قَالَہُ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((یَا عَائِشَۃُ! مَنْ اَعْطَاکِ عَطَائً بِغَیْرِ مَسْاَلَۃٍ فَاَقْبَلِیْہِ فَإِنَّمَا ہُوَ رِزْقٌ عَرَضَہُ اللّٰہُ لَکِ۔)) (مسند احمد: ۲۶۷۶۳)
۔ مطلب بن حنطب کہتے ہیں: عبد اللہ بن عامر نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی خدمت میں کچھ خرچہ اور لباس بھیجا، لیکن انہوں نے قاصد سے کہا: میرے پیارے بیٹے! میں کسی سے کوئی چیز قبول نہیں کرتی، جب وہ چلا گیا تو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا:اسے واپس بلائو۔ جب لوگوں نے اسے واپس بلایا تو انھوں نے کہا: مجھے ایک بات یاد آئی، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمائی تھی کہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ! جو آدمی بن مانگے کوئی چیز تمہیں دے دے تو وہ لے لیا کرو، کیونکہیہ تو ایسا رزق ہے جو اللہ تعالیٰ نے تمہاری طرف بھیجا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3542

۔ (۳۵۴۲) عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَکِیْمٍ اَنَّ عَبْدَالْعَزِیْزِ بْنَ مَرْوَانَ کَتَبَ إِلٰی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ اَنِ ارْفَعْ إِلَیَّ حَاجَتَکَ، قَالَ: فَکَتَبَ إِلَیْہِ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِبْدَاْ بِمَنْ تَعُوْلُ وَالْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِنَ الْیَدِ السُّفْلٰی)) وَإِنِّی لَاَحْسِبُ الْیَدَ الْعُلْیَاالْمُعْطِیَۃَ وَالسُّفْلٰی السَّائِلَۃَ، وَإِنِّی غَیْرُ سَائِلِکَ شَیْئًا وَلَا رَادٌّ رِزْقًا سَاقَہُ اللّٰہُ إِلَیَّ مِنْکَ۔ (مسند احمد: ۶۴۰۲)
۔ قعقاع بن حکیم کہتے ہیں کہ عبد العزیز بن مروان نے سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف یہ لکھ کر بھیجا کہ ان کی کوئی ضرورت ہو تو وہ پیش کریں۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جواباً لکھا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: خرچ کرتے وقت اپنے زیر کفالت افراد سے ابتدا کیا کرو اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اوپر والا ہاتھ دینے والا ہے اور نیچےوالا سوال کرنے والا ہے، لہذا میں آپ سے کچھ نہیں مانگتا اور اگر اللہ تعالیٰ آپ کی طرف سے مجھے کوئی چیز بھجوا دے تو اسے واپس نہیں کروں گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3543

۔ (۳۵۴۳) عَنِ ابْنِ الْفِرَاسِیِّ اَنَّ الفِرَاسِیَّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : اَسْاَلُ، قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہٖوَصَحْبِہِوَسَلَّمَ: لَا،وَإِنْکُنْتَ سَائِلًا لَا بُدَّ فَاسْاَلِ الصَّالِحِیْنَ۔)) (مسند احمد: ۱۹۱۵۳)
۔ ابن فراسی سے روایت ہے کہ سیدنا فراسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: کیا میں مانگ سکتا ہوں؟ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، اور اگر سوال کیے بغیر کوئی چارۂ کار نہ ہو تو نیک لوگوں سے سوال کر لیا کر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3544

۔ (۳۵۴۴) عَنْ خَالِدِ بْنِ عَدِیٍّ الْجُہَنِیِّ َ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ بَلَغَہُ مَعْرُوْفٌ عَنْ اَخِیْہِ مِنْ غَیْرِ مَسْاَلَۃٍ وَلَا إِشْرَافِ نَفْسٍ فَلْیَقْبَلْہُ وَلَا یُرَدَّہُ، فَإِنَّمَا ہُوَ رِزْقٌ سَاقَہُ اللّٰہُ عَزَّ َوَجَّل إِلَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۱۸۱۰۱)
۔ سیدناخالد بن عدی جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : جسے بن مانگے اور بغیر حرص کے اپنے مسلمان بھائی کی طرف سے (ہدیہ، عطیہ، ہبہ وغیرہ جیسی) کوئی چیز ملے تو وہ اسے قبول کر لے اور واپس نہ لوٹائے، کیونکہ وہ اللہ کا رزق ہے، جو وہ اس کی طرف کھینچ کر لایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3545

۔ (۳۵۴۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ اَبِیْ حَدَّثَنَا وَکِیْعٌ وَعَبْدُ الرَّحْمٰنِ قاَل َحدَثَّنَاَ سُفْیَانُ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ یَعْلَی بْنِ اَبِییَحْیٰی عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ حُسَیْنٍ عَنْ اَبِیْہَا، قَالَ عَبْدُالرَّحْمٰنِ حُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لِلسَّائِلِ حَقٌ وَإِنْ جَائَ عَلٰی فَرَسٍ۔)) (مسند احمد: ۱۷۳۰)
۔ سیدنا حسین بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سائل کا حق ہے، اگرچہ وہ گھوڑے پر سوار ہو کر آئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3546

۔ (۳۵۴۶) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ بُجَیْدٍ عَنْ جَدَّتِہِ اُمِّ بُجَیْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّہَا قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَاْتِیْنَا فِی بَنِیْ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَاَتَّخِذُ لَہُ سَوِیقَۃً فِی قَعْبَۃٍ لِیْ فإِذَا جَائَ سَقَیْتُہَا إِیَّاُہ قاَلَتْ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّہُ یَأْتِیْنِیْ السَّائِلُ فَاَتَزَہَّدُ لَہُ بَعْضَ مَا عِنْدِی، (وَفِی رِوَایَۃٍ فَلَا اجِدُ فِی بَیْتِی مَا اَرْفَعُ فِییَدِہِ) فَقَالَ: ((ضَعِی فِییَدِ الْمِسْکِیْنِ وَلَوْ ظِلْفًا مُحْرَقًا۔)) (مسند احمد: ۲۷۶۹۲)
۔ سیدہ ام بُجَیْد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے ہاں قبیلہ بنو عمرو بن عوف میں تشریف لایا کرتے تھے اور میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لئے لکڑی کے ایک پیالہ میں ستو بنا تی تھی، جب آپ تشریف لاتے تو میں وہ انہیں پلاتی۔ (ایک دن) میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بسا اوقات ایک سائل میرے پاس آتا ہے اور میں اسے اس بنا پر کچھ نہیں دیتی کہ جو کچھ میرے پاس ہوتا ہے، میں اسے بہت معمولی سمجھتی ہوں، ایک روایت میں ہے: اس کو دینے کے لیے میرے پاس کوئی چیز نہیں ہوتی، (ایسی صورت میں میں کیا کروں)؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم مسکین کے ہاتھ میں کچھ نہ کچھ رکھ دیا کرو، خواہ وہ جلا ہوا کھر ہی کیوں نہ ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3547

۔ (۳۵۴۷) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) اَنَّہُ حَدَّثَتْہُ جَدَّتُہُ، وَہِیَ اُمُّ بُجَیْدٍ وَکَانَتْ مِمَّنْ بَایَعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قاَلَتْ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ: وَاللّٰہِ إِنَّ الْمِسْکِیْنَ لَیَقُوْمُ عَلٰی بَابِیْ، فَمَا اَجِدُ لَہُ شَیْئًا اُعْطِیْہِ إِیَّاہُ، فَقَالَ لَہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ لَمْ تَجِدِیْ لَہُ شَیْئًا تُعْطِیْنَہُ إِیَّاُہ إِلَّا ظِلْفًا مُحْرَقًا فَادْفَعِیِْہِ إِلَیْہِ فِییَدِہِ۔)) (مسند احمد: ۲۷۶۹۱)
۔ (دوسری سند)سیدہ ام بُجَیْد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، جنھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی تھی، نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: اللہ کی قسم! مسکین میرے دروازے پرآ کر کھڑا ہو جاتا ہے، لیکن اس کو دینے کے لئے میرے پاس کچھ نہیں ہوتا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر اسے دینے کے لئے تمہارے پاس جلائے ہوئے کھر کے سوا کچھ بھی نہ ہو تو وہی اس کے ہاتھ میں تھما دیا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3548

۔ (۳۵۴۸) عَنْ عَمْرِو بْنِ مُعَاذٍ الْاَنْصَارِیِّ قَالَ: إِنَّ سَائِلًا وَقَفَ عَلٰی بَابِہِمْ فَقَالَتْ لَہُ جَدَّتُہُ حَوَّائُ: اَطْعِمُوْہُ تَمْرًا، قَالُوْا: لَیْسَ عِنْدَنَا، قَالَتْ: فَاسْقُوْہُ سَوِیْقًا، قَالُوْا: اَلْعَجَبُ لَکِ نَسْتَطِیْعُ اَنْ نُطْعِمَہُ مَا لَیْسَ عِنْدَنَا؟ قَالَتْ: إِنِّی سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَاتَرُدُّوْا السَّائِلَ وَلَوْ بِظِلْفٍ مُحْرَقٍ۔)) (مسند احمد: ۲۷۹۹۸)
۔ سیدنا عمرو بن معاذ انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:ایک سائل ان کے دروازے پر آ کر کھڑا ہو گیا، ان کی دادی سیدہ حوائ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے ان سے کہا:اس کو کھجور دے دو، گھر والوں نے کہا: ہمارے پاس کھجوریں نہیں ہیں، اس نے پھر کہا: تو پھر اسے ستو پلا دو، اہل خانہ نے کہا: تجھ پر بھی تعجب ہے، جو چیز ہمارے پاس نہیں ہے، ہم اسے کیسے دیں؟ اس نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: کسی سائل کو (خالی ہاتھ) واپس نہ لوٹنے دو،اگرچہ جو چیز اسے دی جائے، وہ جلایا ہوا کھر ہی ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3549

۔ (۳۵۴۹) عَنْ عُرْوَۃَ َعنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ سَائِلًا سَاَلَ، قَالَتْ: فَاَمَرْتُ الْخَادِمَ فَاَخْرَجَ لَہُ شَیْئًا (وَفِی رِوَایَۃٍ: فَاَمَرَتْ بَرِیْرَۃَ اَنْ تَاْتِیَہَا، فَتَنْظُرَ إِلَیْہِ) قَالَتْ: فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَہَا: ((یَا عَائِشَۃُ! لَا تُحْصِیْ فَیُحْصِیَ اللّٰہُ عَلَیْکِ۔)) (مسند احمد: ۲۴۹۲۲)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک سائل نے آ کر ان سے سوال کیا، انہوں نے خادم سے کہا: اسے کچھ دے دو، پس وہ خادم اسے دینے کے لئے کوئی چیز لایا۔ دوسری روایت میں ہے:سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے سیدہ بریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا کہ پہلے وہ چیز ان کے پاس لے کر آتا کہ وہ اس چیز کی مقدار کو دیکھ لے۔ (یہ سن کر) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے فرمایا: عائشہ! گن گن کر مت دیا کرو، پھر اللہ تعالیٰ بھی تمہیں گن گن کر دے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3550

۔ (۳۵۵۰) عَنْ اَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: جَائَ نَاسٌ مِنَ الْاَنْصَارِ فَسَاَلُوْہُ فَاَعْطَاہُمْ ، قَالَ: فَجَعَلَ لَایَسْاَلُہُ اَحَدٌ مِنْہُمْ، إِلَّا اَعْطَاہُ حَتّٰی نَفِدَ مَا عِنْدَہُ فَقَالَ لَہُمْ حَیْنَ اَنْفَقَ کُلَّ شَیْئٍ بِیَدِہِ: ((وَمَا یَکُوْنُ عِنْدَنَا مِنْ خَیْرٍ فَلَنْ نَدَّخِرَہُ عَنْکُمْ، وَإِنَّہُ مَنْ یَسْتَعْفِفْ بُعِفَّہُ اللّٰہُ، وَمَنْ یَسْتَغْنِیُغْنِہِ اللّٰہُ وَمَنْ یَتَصَبَّرْیُصَبِّرْہُ اللّٰہُ، وَلَنْ تُعْطَوْا عَطَائً خَیْرًا اَوْسَعَ مِنَ الصَّبْرِ۔)) (مسند احمد: ۱۱۹۱۲)
۔ سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ کچھ انصاری لوگ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور انہوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں عطا فرما دیا، ان میں سے جو آدمی بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کرتا رہا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے وہ چیز دیتے رہے، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جو کچھ تھا، وہ ختم ہو گیا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جو کچھ تھا، ختم ہوگیا تو آپ نے فرمایا: ہمارے پاس جو مال بھی ہو گا، ہم اس کو تم سے بچا کر نہیں رکھیں گے، لیکن حقیقتیہ ہے کہ جو کوئی مانگنے سے بچے گا، اللہ تعالٰ اسے مانگنے سے بچا لے گا، جو لوگوں سے استغناء کا اظہار کرے گا، اللہ تعالیٰ اسے مستغنی کر دے گا اور جو صبر کو اپنائے گا، اللہ تعالیٰ اسے صبر کی توفیق سے نواز دے گا اور تم (اللہ تعالیٰ کی طرف سے) کوئی بھلائی نہیں دئیے جاؤ گے جو صبر سے بڑھی وسعت والی ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3551

۔ (۳۵۵۱) عَنْ ابْنِ عَبَّاسَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنِ اسْتَعَاذَ بِاللّٰہِ فَاَعِیْذُوہُ وَمَنْ سَاَلَکُمْ بِوَجْہِ اللّٰہِ فَاَعْطُوْہُ۔)) (مسند احمد: ۲۲۴۸)
۔ سیدناعبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص تم کو اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر پناہ طلب کرے، تم اسے پناہ دے دو اور جو کوئی تم سے اللہ تعالیٰ کے نام پر سوال کرے، تم اسے وہ چیز دے دو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3552

۔ (۳۵۵۲) عَنِْ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما عَنِ النَّبِیِّ قَالَ: ((مَنِ اسْتَعَاذَ بِاللّٰہِ فَاَعِیْذُوْہُ وَمَنْ سَاَلَکُمْ (وَفِی رِوَایَۃٍ: وَمَنْ سَاَلَکُمْ بِوَجْہِ اللّٰہِ) فَاَعْطُوْہُ، وَمَنْ دَعَاکُمْ فَاَجِیْبُوْہُ، وَمَنْ اَتٰی عَلَیْکُمْ مَعْرُوْفًا فَکَافِئُوہُ فَإِنَّ لَمْ تَجِدُوْا مَا تُکَافِئُوْہُ، فَادْعُوْا لَہُ حَتّٰی تَعْلَمُوْا اَنْ قَدْ کَافَاْتُمُوْہُ۔)) (مسند احمد: ۵۳۶۵)
۔ سیدناعبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی تم کو اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر پناہ طلب کرے تو اسے پناہ دے دیا کرو، جو تم سے اللہ تعالیٰ کے نام پر سوال کرے تو اسے وہ چیز دے دیا کرو،جو تمہیں دعوت دے تو اس کی دعوت قبول کیا کرو اور جو تمہارے ساتھ اچھا سلوک کرے تو تم اس کو بدلہ دو، اگر بدلہ دینے کے لیے تمہارے پاس کچھ نہ ہو تو تم اس کے لیے اتنی دعا کرو کہ تمہیں اندازہ ہو جائے کہ تم نے بدلہ چکا دیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3553

۔ (۳۵۵۳) عَنْ زَیْدِ بْنِ اَسْلَمَ عَنْ اَبِیْہِ اَنْ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌حَمَلَ عَلٰی فَرَسٍ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ فَرَاٰہَا اَوْ بَعْضَ نِتَاجِہَا یُبَاعُ ُفَاَرَادَ شِرَائَ ہُ فَسَاَلَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((اُتْرُکْہاَ تُوَافِکَ اَوْ تَلْقَہَا جَمِیْعًا۔)) وَقَالَ مَرَّۃً: فَنَہاَہُ وَقَالَ: ((لَا تَشْتَرِہِ وَلَاتَعُدْ فِی صَدَقَتِکَ۔)) (مسند احمد:۱۶۶)
۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایک گھوڑا اللہ کی راہ میں صدقہ کیا تھا، پھر جب انھوں نے دیکھا کہ اس کو یا اس کے بچے کو فروخت کیا جا رہا ہے تو انھوں نے اس کو خرید لینے کا ارادہ کیا اورنبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کے بارے میں دریافت کیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اب اس کو نہ خریدو، تاکہ (قیامت کے روز) وہ تجھے پورا پورا ملے (یا پھر راوی نے کہا) تم اس کا پورا اجر پا سکو۔ ایک دفعہ راوی نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو منع کیا اور فرمایا: اسے مت خریدو اور اپنی صدقہ کی ہوئی چیز میں مت لوٹو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3554

۔ (۳۵۵۴) (وَعَنْہُ اَیْضًا مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ اَبِیْہِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: حَمَلْتُ عَلٰی فَرَسٍ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ فَاَضَاعَہُ صَاحِبُہُ فَاَرَدْتُّ اَنْ اَبْتَاعَہُ وَظَنَنْتُ اَنَّہُ بَائِعُہُ بِرُخْصِ، فَقُلْتُ: حَتّٰی اَسْاَلَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((لَاتَبْتَعْہُ وَإِنْ اَعْطَاکَہُ بِدِرْہَمٍ، فَإِنَّ الَّذِییَعُوْدُ فِی صَدَقَتِہِ کَالْکَلْبِ یَعُوْدُ فِی قَیْئِہِ۔)) (مسند احمد: ۲۸۱)
۔ (دوسری سند) سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں ایک گھوڑا اللہ تعالیٰ کی راہ میں صدقہ کیا، لیکن اس کے مالک نے اس کو ضائع کر دیا، اس لیے میں نے اسے خریدنے کا ارادہ کیا، جبکہ مجھے یہ توقع بھی تھی کہ وہ اسے سستے داموں بیچ دے گا، پھر میں نے سوچا کہ پہلے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس بارے میں دریافت کر لوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے مت خریدو، خواہ وہ تمہیں ایک درہم کے عوض دے دے، صدقہ کرکے اسے واپس لینے والے کی مثال اس کتے کی سی ہے جو قے کرکے چاٹ لیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3555

۔ (۳۵۵۵) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما اَنَّ عُمَرَ حَمَلَ عَلٰی فَرَسٍ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ ثُمَّ رَآہَا تُبَاعُ فَاَرَادَ اَنْ یَشْتَرِیَہَا، فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَاتَعُدْ فِی صَدَقَتِکَ)) (مسند احمد:۴۹۰۳)
۔ سیدناعبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایک گھوڑا اللہ تعالیٰ کی راہ میں صدقہ کیا اور بعد میں دیکھا کہ اسے فروخت کیا جا رہا ہے، اس لیے انہوں نے اسے خریدنا چاہا، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: اپنے صدقہ میں مت لوٹو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3556

۔ (۳۵۵۶) عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌اَنَّ رَجُلاً حَمَلَ عَلٰی فَرَسٍ یُقَالُ لَہَا غَمْرَۃُ اَوْ غَمْرَائُ، وَقَالَ: فَوَجَدَ فَرَسًا اَوْ مُہْرًا یُباعُ فَنُسِبَ إِلٰی تِلْکَ الْفَرَسِ فَنُہِیَ عَنْہَا۔ (مسند احمد: ۱۴۱۰)
۔ سیدنازبیر بن عوام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے غمرہ یا غمراء نامی ایک گھوڑی کا اللہ تعالیٰ کی راہ میں صدقہ کیا، بعد میں اس نے دیکھا کہ اسی گھوڑی کویا اس کے بچے، جو اسی گھوڑی کی طرف منسوب کیا گیا، کو فروخت کیا جا رہا تھا، لیکن اسے ایسے کرنے سے منع کر دیا گیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3557

۔ (۳۵۵۷) عَنْ اَبِی عَرِیْفِ بْنِ سَرِیْعٍ اَنَّ رَجُلاً سَاَلَ ابْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما فَقَالَ: یَتِیمٌ کَانَ فِی حَجْرِیْ تَصَدَّقْتُ عَلَیْہِ بِجَارِیَۃٍ ثُمَّ مَاتَ وَاَنَا وَارِثُہُ؟ فَقَالَ لَہُ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَمْرٍو: سَاُخْبِرْکَ بِمَا سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، حَمَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَلٰی فَرَسٍ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ، ثُمَّ وَجَدَ صَاحِبَہُ فَدْ اَوْقَفَہُ یَبِیْعُہُ فَاَرَادَ اَنْ یَشْتَرِیَہُ فَسَاَلَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہٖوَصَحْبِہِوَسَلَّمَ،فَنَہَاہُعَنْہُوَقَالَ: ((إِذَاتَصَدَّقْتَبِصَدَقَۃٍ فَاَمْضِہَا۔)) (مسند احمد: ۶۶۱۶)
۔ ابو عریف بن سریع سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ سوال کیا: میری کفالت میں ایکیتیم بچہ تھا، میں نے اسے ایک لونڈی بطور صدقہ دی تھی، پھر وہ بچہ فوت ہو گیا اورمیں ہی اس کا وارث ہوں، (اب اس لونڈی کا کیا بنے گا)؟ سیدناعبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے اس سے کہا: میں تمہیں ایسی حدیث سناتا ہوں جو میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے خود سنی ہے، بات یہ ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایک گھوڑا اللہ تعالیٰ کی راہ میں صدقہ کیا، پھر جب انھوں نے دیکھا کہ اس آدمی نے اس کو بیچنے کے لیے ایک مقام پر پیش کر دیا، تو انھوں نے اس کو خرید لینے کا ارادہ کیا، لیکن جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں ایسا کرنے سے منع کر دیا اور فرمایا: جب ایک دفعہ صدقہ کر دو تو جاری کر دیا کرو (یعنی کسی طرح سے واپس لینے کا نہ سوچا کرو)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3558

۔ (۳۵۵۸) عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ اَبِیْہِ، (بُرَیْدَۃَالَاسْلَمِیِّ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌اَنَّ اِمْرَاَۃً اَتَتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّی تَصَدَّقْتُ عَلٰی اُمِّیْ بِجَارِیَۃٍ فَمَاتَتْ وَإِنَّہَا رَجَعَتْ إِلَیَّ فِی الْمِیَراثِ، قَالَ: ((قَدْ آجَرَکِ اللّٰہُ، وَرَدَّ عَلَیْکِ فِی الْمِیْرَاثِ۔)) قَالَتْ: فَإِنَّ اُمِّیْ مَاتَتْ وَلَمْ تَحُجَّ فَیُجْزِئُہَا اَنْ اَحُجَّ عَنْہَا؟ قَالَ: ((نَعَمْ۔)) قَالَتْ: فَإِنَّ اُمِّیْ کَانَ عَلَیْہَا صَوْمُ شَہْرٍ فَیُجْزِئُہَا اَنْ اَصُوْمَ عَنْہَا؟ قَالَ: ((نَعَمْ۔)) (مسند احمد: ۲۳۳۴۴)
۔ سیدنا بریدہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک خاتون، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے اپنی والدہ کو ایک لونڈی بطور صدقہ دی تھی، لیکن ہوا یوں کہ میری امی جان فوت ہو گئی ہیں اور وہ لونڈی میراث میں مجھے مل گی ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمہیں اجر بھی دے دیا ہے اور اسی لونڈی کو میراث کی صورت میں تمہیں واپس کر دیا ہے۔ اسی خاتون نے کہا: میری والدہ حج کئے بغیر فوت ہو گئی ہیں،اب اگر میں ان کی طرف سے حج کروں تو یہ اُن کو کفایت کرے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ اس نے پھر کہا: میری والدہ کے ذمے ایک ماہ کے روزے بھی تھے، اگر میں ان کی طرف سے روزے رکھ لوں تو آیا ان کو کفایت کریں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3559

۔ (۳۵۵۹) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَرَضَ زَکَاۃَ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ اَوْ صَاعًا مِنْ شَعِیْرٍ عَلٰی کُلِّ حُرٍّ اَوْ عَبْدٍ، ذَکَرٍ اَوْ اُنْثٰی مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ۔ (مسند احمد:۶۲۱۴)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہر مسلمان ، وہ آزاد ہو یا غلام اور مرد ہو یا عورت، پر ایک صاع کھجور یا جو کی صورت میں رمضان کا صدقۂ فطر فرض کیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3560

۔ (۳۵۶۰) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) فَرَضَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَدَقَۃَ الْفِطْرِ عَلَی الصَّغِیْرِ وَالْکَبِیْرِ وَالْحُرِّ وَالْمَمْلُوْکِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ اَوْ شَعِیْرٍ۔ (مسند احمد: ۵۱۷۴)
۔ (دوسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہر چھوٹے بڑے اور آزاد و غلام پر کھجور یا جو کا ایک ایک صاع بطور صدقۂ فطر فرض کیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3561

۔ (۳۵۶۱) عَنْ اَبِی عَمَّارٍ قَالَ: سَاَلْتُ قَیْسَ بْنَ سَعْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنْ صَدَقَۃِ الْفَطْرِ فَقَالَ: اَمَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَبْلَ اَنْ تَنْزِلَ الزَّکَاۃُ، ثُمَّ نَزَلَتِ الزَّکَاۃُ فَلَمْ نُنْہَ عَنْہَا وَلَمْ نُؤْمَرْ بِہَا وَنَحْنُ نَفْعَلُہُ وَسَاَلْتُہُ عَنْ صَوْمِ عَاشُوْرَائَ، فَقَالَ: اَمَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہٖوَصَحْبِہِوَسَلَّمَقَبْلَاَنْیَنْزِلَ رَمَضَانُ، ثُمَّ نَزَلَ رَمَضَانُ فَلَمْ نُؤْمَرْ بِہِ وَلَمْ نُنْہَ عَنْہُ وَنَحْنُ نَفْعَلُہُ۔ (مسند احمد: ۲۴۳۴۱)
۔ ابو عمار کہتے ہیں: میں نے سیدنا قیس بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے صدقۂ فطر کے بارے میں دریافت کیا، انہوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں زکوٰۃ کی فرضیت سے پہلے تو صدقۂ فطر کی ادائیگی کا حکم دیا تھا، البتہ جب زکوٰۃ (کی فرضیت) نازل ہو گئی تو اس کے بعد نہ اس صدقہ سے ہمیں روکا گیا اور نہ از سرِ نو اس کا حکم دیا گیا، البتہ ہم ادا کرتے آ رہے ہیں۔ پھر میں نے ان سے یومِ عاشوراء کے روزے کے بارے میں سوال کیا،انہوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ماہِ رمضان کے روزوں کی فرضیت سے پہلے اس دن کا روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا، اس کے بعد جب ماہِ رمضان کے روزے فرض ہو گئے تو نہ ہمیں از سرِ نو اس روزے کا حکم دیا گیا اور نہ اس سے منع کیا گیا، البتہ ہم اس کا روزہ رکھتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3562

۔ (۳۵۶۲) عَنْ اَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کُنَّا نُؤَدِّیْ صَدَقَۃَ الْفِطْرِ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَاعًا مِنْ شَعِیْرٍ، صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، صَاعًا مِنْ زَبِیْبٍ، صَاعًا مِنْ اَقِطٍ، فَلَمَّا جَائَ مُعَاوِیَۃُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ جَائَتِ الْسَّمْرَائُ فَرَاٰی اَنَّ مُدًّا یَعْدِلُ مُدَّیْنِ۔ (مسند احمد: ۱۱۷۲۱)
۔ سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں جو، کھجور، منقی اور پنیر کا ایک ایک صاع بطور صدقۂ فطر ادا کیا کرتے تھے، لیکن جب سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ (اپنے دور میں حج یا عمرہ ادا کرنے کے لیے) تشریف لائے تو اس وقت شامی گندم بھی آ گئی تھی، انہوں نے یہ خیال ظاہر کیاکہ گندم کا ایک مُدّ دیگر اجناس کے دو مُد کے برابر ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3563

۔ (۳۵۶۳) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: کُنَّا نُخْرِجُ صَدَقَۃَ الْفِطْرِ إِذَا کَانَ فِیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَاعًا مِنْ طَعَامٍ، اَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ اَوْ صَاعًا مِنْ شَعِیْرٍ، اَوْ صَاعًا مِنْ زَبِیْبٍ اَوْ صَاعًا مِنْ اَقِطٍ، فَلَمْ نَزَلْ کَذٰلِکَ حَتّٰی قَدِمَ عَلَیْنَا مُعَاوِیَۃُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌۔ (مسند احمد: ۱۱۹۵۴)
۔ (دوسری سند)سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:جب ہم میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم موجود تھے تو ہم کھانے، کھجور، جو، منقیٰ اور پنیر کا ایک ایک صاع بطور صدقہ فطر ادا کیا کرتے تھے، یہاں تک کہ ہمارے پاس سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تشریف لے آئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3564

۔ (۳۵۶۴) حدثنا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی اَبِی ثَنَا إِسْمَاعِیْلُ اَنَا اَیُوْبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: فَرَضَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَدَقَۃَ رَمَضَانَ عَلَی الذَّکَرِ وَالْاُنْثٰی وَالْحُرِّ وَالْمَمْلُوْکِ صَاعَ تَمْرٍ اَوْ صَاعَ شَعِیْرٍ۔ قَالَ: فَعَدَلَ النَّاسُ بِہِ بَعْدُ نِصْفَ صَاعِ بُرٍّ۔ قَالَ اَیُّوْبُ: وَقَالَ نَافِعٌ: کَانَ ابْنُ عُمَرَ یُعْطِی التَّمْرَ، إِلَّا عَامًا وَاحِدًا اَعْوَزَ التَّمْرُ، فَاَعْطٰی الشَّعِیْرَ۔ (مسند احمد: ۴۴۸۶)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مذکرو مونث اور آزاد و غلام پر کھجور یا جو کا ایک ایک صاع بطور صدقۂ فطر فرض کیا ہے، بعد میں لوگوں نے گندم کے نصف صاع کو ان اجناس کے ایک صاع کے مساوی قرار دیا تھا۔ امام نافع کہتے ہیں: سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ صدقۂ فطر کے سلسلہ میں کھجور ہی ادا کیا کرتے تھے، لیکن ایک سال کھجور کی قلت ہو گئی تھی، اس لیے انھوں نے جو عطا کیے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3565

۔ (۳۵۶۵) حدثنا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی اَبِی ثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ اَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَکَانَ مَعْمَرٌ یَقُوْلُ عَنْ اَبِی ہُرَیْرَہَ، ثُمَّ قَالَ بَعْدُ عَنِ الاَعْرَجِ عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ فِی زَکَاۃِ الْفِطْرِ عَلَی کُلِّ حُرٍّ وَعَبْدٍ ذَکَرٍ وَاُنْثٰی صَغِیْرٍ اَوْ کَبِیْرٍ فَقِیْرٍ اَوْ غَنِیٍّ، صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ اَوْ نِصْفُ صَاعٍ مِنْ قَمْحٍ، قَالَ مَعْمَرٌ وَبَلَغَنِی اَنَّ الزُّہْرِیَّ کَانَ یَرْوِیْہِ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۷۷۱۰)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ہر آزادو غلام، مرد و زن ، چھوٹے بڑے اور فقیر اور غنی پر کھجور کا ایک صاع اور گندم کا نصف صاع بطورِ صدقۂ فطر فرض ہے۔ معمر کہتے ہیں: مجھے یہ خبرملی ہے کہ امام زہری اس حدیث کو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مرفوعاً بیان کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3566

۔ (۳۵۶۶) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قََالَ: فَرَضَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ھٰذِہِ الصَّدَقَۃَ کَذَا وَکَذَا وَنِصْفَ صَاعٍ بُرًّا۔ (مسند احمد: ۲۰۱۸)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صدقۂ فطر کے سلسلہ میں فلاں فلاں جنس کا ایک ایک صاع اور گندم کا نصف صاع مقرر فرمایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3567

۔ (۳۵۶۷) عَنِ اْلَحَسِن قَالَ: خَطَبَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما فِی آخِرِ رَمَضَاَنَ، فَقَالَ: یَا اَہْلَ الْبَصْرَۃِ! اَدُّوا زَکَاۃَ صَوْمِکُمْ، قَالَ: فَجَعَلَ النَّاسُ یَنْظُرُ بَعْضُہُمْ إِلٰی بَعْضٍ، فَقَالَ: مَنْ ہٰہُنَا مِنْ اَہْلِ الْمَدِیْنَۃِ؟ قُوْمُوْا فَعَلِّمُوْا إِخْوَانَکُمْ فَإِنَّہُمْ لَایَعْلَمُوْنَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَرَضَ صَدَقَۃَ رَمَضَانَ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ اَوْ صَاعًا مِنْ شَعِیْرٍ اَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ عَلَی الْعَبْدِ وَالْحُرِّ وَالذَّکَرِ وَالْاُنْثٰی۔ (مسند احمد: ۳۲۹۱)
۔ حسن بصری کہتے ہیں: سیدناعبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ماہِ رمضان کے آخری دنوں میں خطبہ دیا اور کہا: اسے اہل بصرہ! تم اپنے روزوں کی زکوٰۃ ادا کرو۔ یہ سن کر لوگ حیرت سے ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے، انہوں نے کہا: یہاں مدینہ منورہ سے تعلق رکھنے والے افراد کون ہیں؟ اٹھو ذرا اور اپنے بھائیوں کو یہ تعلیم دو کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہر غلام و آزاد اور مردوزن پر صدقۂ فطر کے سلسلہ میں گندم کا نصف صاع اور جو اور کھجور کا ایک ایک صاع فرض کیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3568

۔ (۳۵۶۸) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ ثَعْلَبَۃَ بْنِ صُعَیْرٍ الْعُذْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: خَطَبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم النَّاسَ قَبْلَ الْفِطْرِ بِیَوْمَیْنِ فَقَالَ: اَدُّوا صَاعًا مِنْ بُرٍّ اَوْ قَمْحٍ بَیْنَ اثْنَیْنِ(وَفِی رِوَایَۃٍ: عَنْ کُلِّ اثْنَیْنِ) اَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ اَوْ صَاعًا مِنْ شَعِیْرٍ عَلَی کُلِّ حُرٍّ وَعَبْدٍ وَصَغِیْرٍ وَکَبِیْرٍ۔ (مسند احمد: ۲۴۰۶۳)
۔ سیدناعبد اللہ بن ثعلبہ عذری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عید الفطر سے دو روز قبل لوگوں سے خطاب کیا اور اس میں فرمایا: تم ہر دو آدمیوں کی طرف سے گندم کا ایک صاع اور کھجور اور جو کی صورت میں ہر ایک کی طرف ایک ایک صاع ادا کرو، یہ صدقہ ہر آزاد و غلام اور چھوٹے بڑے پر ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3569

۔ (۳۵۶۹) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: اَدُّوا صَاعًا مِنْ قَمْحٍ اَوْ صَاعًا مِنْ بُرٍّ وَشَکَّ حَمَّادٌ، عَنْ کُلِّ اثْنَیْنِ صَغِیْرٍ اَوْ کَبِیْرٍ ذَکَرٍ اَوْ اُنْثٰی حُرٍّ اَوْ مَمْلُوْکٍ، غَنِیٍّ اَوْ فَقِیْرٍ، اَمَّا غَنِیُّکُمْ فَیُزَکِّیْہِ اللّٰہُ وَاَمَّا فَقِیْرُکُمْ، فَیَرُدُّ عَلَیْہِ اَکْثَرَ مِمَّا یُعْطِی۔)) (مسند احمد: ۲۴۰۶۴)
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ہر چھوٹے بڑے، مردو زن، آزاد و غلام اور امیرو غریب میں سے ہر دو کی طرف سے گندم کا ایک صاع صدقۂ فطر ادا کرو، رہا مسئلہ امیر کا تو اللہ تعالیٰ اسے پاک کر دے گا اور رہا مسئلہ غریب کا تو اللہ تعالیٰ (دوسرے لوگوں کے ذریعے) اسے اس مقدار سے زیادہ واپس کرے گا، جو وہ صدقہ میں دے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3570

۔ (۳۵۷۰) عَنْ اَسْمَائَ بِنْتِ اَبِی بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَتْ: کُنَّا نُؤَدِّیْ زَکَاۃَ الْفِطْرِ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُدَّیْنِ مِنْ قَمْحٍ بِالْمُدِّ الَّذِی تَقْتَاتُوْنَ بِہِ۔ (مسند احمد: ۲۷۵۳۵)
۔ سیدہ اسماء بنت ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں ایک آدمی کی طرف سے گندم کے دو مُد بطورِ صدقۂ فطر ادا کرتے تھے، یہ وہی مُد ہے، جس کے ساتھ تم غلے کا لین دین کرتے ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3571

۔ (۳۵۷۱) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما اَنَّ رَسُوْ لَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَمَرَ بِزَکَاۃِ الْفِطْرِ اَنْ تُؤَدّٰی قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَی الصَّلَاۃِ۔ (مسند احمد: ۵۳۴۵)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا کہ لوگوں کے عید کے لئے جانے سے پہلے پہلے صدقۂ فطر ادا کیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3572

۔ (۳۵۷۲) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) مِثْلُہُ إِلاَّ اَنَّہُ قَالَ: قَبْلَ خُرُوْجِ النَّاسِ إِلیَ الْمُصَلّٰی، وَقَالَ مَرَّۃً: إِلَی الصَّلاۃِ۔ (مسند احمد: ۶۳۸۹) وَقَدْ تَقَدَّمَ فِی حَدِیْثِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ ثَعْلَبَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَطَبَ النَّاَس قَبْلَ الْفِطْرِ بِیَوْمَیْنِ، فَقَالَ: ((اَدُّوا صَاعًا مِنْ بُرٍّ اَوْ قَمْحٍ بَیْنَ اثْنَیْنِ، وَتَقَدَّمَ اَیْضًا فِی حَدِیْثِ ابْنِ عُمَرَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَرَضَ زَکَاۃَ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ۔
۔ (دوسری سند) سابق حدیث کی مانند ہی ہے، البتہ اس میں یہ صراحت ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کے عید گاہ کو جانے سے پہلے پہلے صدقۂ فطر ادا کرنے کا حکم دیا، ایک روایت میں ہے: نماز عید کے لئے جانے سے پہلے پہلے۔سیدنا عبد اللہ بن ثعلبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی حدیث پہلے گزر چکی ہے، اس کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے عید الفطر سے دو روز قبل لوگوں کو خطبہ دیا اورفرمایا: تم ہر دو افراد کی طرف سے گندم کا ایک صاع صدقۂ فطر ادا کرو۔ نیز سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی حدیث میں یہ بات بیان ہو چکی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رمضان کا صدقۂ فطر فرض کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3573

۔ (۳۵۷۳) عَنْ الْمُنْذِرِ بْنِ جَرِیْرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ الْبَجَلِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ اَبِیْہِ، قَالَ: کُنَّا عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی صَدْرِ النَّہَارِ، قَالَ: فَجَائَ ہُ قَوْمٌ حُفَاۃٌ عُرَاۃٌ مُجْتَابِی النِّمَارِ اَوِالْعَبائِ مُتَقَلِّدِی السُّیُوْفِ عَامَّتُہُمْ مِنْ مُضَرَ، بَلْ کُلُّہُمْ مِنْ مُضَرَ، فَتَغَّیَر وَجْہُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِمَا رَاٰی بِہِمْ مِنَ الْفَاقَۃِ، قَالَ: فَدَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ فَاَمَرَ بِلَالًا فَاَذَّنَ وَاَقَامَ فَصَلّٰی ثُمَّ خَطَبَ، فقَالَ: {یَا اَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمُ الَّذِی خَلَقَکُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَۃٍ } اِلٰی آخِرِ الآیَۃِ {إِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلَیْکُمْ رَقِیْبًا}، وَقَرَاَ الْآیَۃَ الَّتِی فِی آخِرِ الْحَشْرِ: {وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ} تَصَدَّقَ رَجُلٌ مِنْ دِیْنَارِہِ، مِنْ دِرْہَِمِہٖ،مِنْثَوْبِہِ،مِنْصَاعِبُرِّہٖ،مِنْصَاعِتَمْرِہٖ،حَتّٰی قَالَ: وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ۔)) قَالَ: فَجَائَ رَجُلٌ مِنَ الْاَنْصَارِ بِصُرَّۃٍ کَادَتْ کَفُّہُ تَعْجِزُ عَنْہَا بَلْ قَدْ عَجَزَتْ، ثُمَّ تَتابَعَ النَّاسُ حَتَّی رَاَیْتُ کَوْمَیْنَ مِنْ طَعَامٍ وَثِیَابٍ حَتَّی رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَتَہَلَّلُ وَجْہُہُ یَعْنِی کَاَنَّہُ مُذْہَبَۃٌ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ سَنَّ فِی الإِسْلَامِ سُنَّۃً حَسَنَۃً، فَلَہُ اَجْرُہَا وَاَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِہَا بَعْدَہُ مِنْ غَیْرِ اَنْ یَنْتَقِصَ مِنْ اُجُوْرِہِمْ شَیْئٌ، وَمَنْ سَنَّ فِی الإِسْلَامِ سُنَّۃً سَیِّئَۃً کَانَ عَلَیْہِ وِزْرُہَا وَ وِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِہَا بَعْدَہُ مِنْ غَیْرِ اَنْ یَنْتَقِصَ مِنْ اَوْزَارِہِمْ شَیْئٌ۔)) (مسند احمد: ۱۹۳۸۸)
۔ سیدنا جریر بن عبد اللہ بجلی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم ایک دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھے، ابھی دن شروع ہو رہا تھا،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں کچھ ایسے لوگ آئے جن کے پائوں میں جوتے اور جسم پر پورا لباس نہیں تھا، انھوں نے کمبل یا چوغے لپیٹے ہوئے تھے اور تلواریں کندھوں سے لٹکائی ہوئی تھیں، ان میں سے اکثر بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ سارے افراد قبیلہ مضر سے تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی تنگ دستی کییہ صورتحال دیکھی توآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا چہرہ متغیر ہو گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھر تشریف لے گئے، پھر جب باہر آئے تو سیدنابلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا کہ وہ اذان اور اقامت کہیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھائی اور اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا اور اس میں یہ آیتیں تلاوت کیں: {یَااَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمُ الَّذِی خَلَقَکُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَۃٍ إِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلَیْکُمْ رَقِیْبًا وَخَلَقَ مِنْھَا زَوْجَھَا وَبَثَّ مِنْھُمَا رِجَالًا کَثِیْرًا وَّنِسَائً وَّ اتَّقُوْا اللّٰہَ الَّذِیْ تَسَائَ لُوْنَ بِہٖوَالْاَرْحَامَاِنَّاللّٰہَکَانَعَلَیْکُمْ رَقِیْبًا۔} یعنی: لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو، جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کی بیوی کو پیدا کر کے ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں، اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتے ناطے توڑنے سے بھی بچو، بے شک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے۔ سورۂ حشر والییہ آیت تلاوت کی: {یَا اَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اتَّقُوْا اللّٰہَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَّاتَّقُوْا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ خَبِیْرٌ بِمَا تَعْمَلُوْنَ۔} یعنی: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور ہر فرد دیکھے کہ اس نے کل (قیامت) کے دن کے لئے کیا کچھ آگے بھیجا ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو، جو تم عمل کرتے ہو، اللہ تعالیٰ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔ یہ خطاب سن کر کوئی دینار لے کر آیا، کوئی درہم، کوئی کپڑا، کوئی گندم کا صاع اور کوئی کھجور کا صاع لے کر آیا اور کسی نے کھجور کا ایک ٹکڑا پیش کیا۔ اتنے میں ایک انصاری ایک تھیلی اٹھا کر لایا،( وہ اس قدر وزنی تھی کہ) قریب تھا کہ اس کا ہاتھ عاجز آ جائے گا، بلکہ وہ عاجز آ گیا،یہ منظر دیکھ کر لوگوں نے پے در پے صدقات پیش کرنا شروع کر دیئے،یہاں تک کہ خوراک اور لباس کے دو ڈھیر لگ گئے، اور میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا چہرہ چمک رہا تھا اور وہ سنہری رنگ کا لگ رہا تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ جاری کیا تو اسے اپنے اس عمل کا اجر بھی ملے گا اور اس کے بعد جتنے بھی لوگ اس پر عمل کریں گے، ان سب کے برابر بھی اجر ملے گا اور ان لوگوں کے اجر میں کوئی کمی نہیں آئے گی اور جو کوئی اسلام میں برا طریقہ جاری کرے گا،اسے اپنے عمل کا اور اس کے بعد جتنے بھی لوگ اس پر عمل کریں گے، ان سب کے برابر گناہ ہو گا اور ان کے گناہ میں کوئی کمی بھی واقع نہیںہو گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3574

۔ (۳۵۷۴) عَنْ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ اَبِیْہِ (بُرَیْدَۃَ الاَسْلَمِیِّ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا یُخْرِجُ رَجُلٌ شَیْئًا مِنَ الصَّدَقَۃِ حَتّٰییَفَکَّ عَنْہَا لَحْیَیْ سَبْعِیْنَ شَیْطَانًا۔)) (مسند احمد: ۲۳۳۵۰)
۔ سیدنا بریدہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب بھی کوئی آدمی صدقہ کرتاہے تو وہ ستر شیطانوں کے جبڑے توڑتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3575

۔ (۳۵۷۵) عَنْ عَدِی بْنِ حَاتِمٍ الطَّائِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَامِنْکُمْ مِنْ اَحَدٍ إلِاسَیُکَلِّمُہُ رَبُّہُ عَزَّوَجَلَّ لَیْسَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ تَرْجُمَانٌ، فَینْظُرُ عَمَّنْ اَیْمَنَ مِنْہُ، فَلَا یَرٰی إِلاَّ شَیْئًا قَدَّمَہُ، وَیَنْظُرُ عَمَّنْ اََشَامَ مِنْہُ، فَلَا یَرٰی إِلَّا شَیْئًا قَدَّمَہُ، وَیَنْظُرُ اَمَامَہُ فَتَسْتَقْبِلُہُ النَّارُ۔)) قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ اَنْ یَّقِیَ وَجْھَہٗالنَّارَوَلَوْبِشِقِّتَمْرَۃٍ، فَلْیَفْعَلْ۔)) (مسند احمد: ۱۹۵۹۰)
۔ سیدناعدی بن حاتم طائی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر ایک کے ساتھ اس کا ربّ گفتگو کرے گا، اس حال میں کہ اس کے اور اس کے درمیان کوئی ترجمان نہ ہو گا، پس جب وہ بندہ اپنی دائیں جانب دیکھے گا تو اسے وہی کچھ نظر آئے گا، جو اس نے آگے بھیجا ہو گا، پھر جب وہ اپنی بائیں جانب دیکھے گا تو اسے اُدھر بھی وہی کچھ نظر آئے گا، جو وہ آگے بھیج چکا ہو گا، جب وہ اپنے سامنے دیکھے گا تو اُدھر اس کے سامنے آگ ہو گی۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے جس آدمی میں اپنے چہرے کو آگ سے بچانے کیلئے جو استطاعت ہے، وہ استعمال کر دے، اگرچہ وہ کھجور کا ایک ٹکڑا صدقہ کرنے کی صورت میں ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3576

۔ (۳۵۷۶) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہٖوَصَحْبِہِوَسَلَّمَ: ((مَنِاسْتَطَاعَمِنْکُمْاَنْیَتَّقِیَ النَّارَ فَلْیَتَصَدَّقْ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ، فَمَنْ لَمْ یَجِدْ فَبِکَلِمَۃٍ طَیِّبَۃٍ۔)) (مسند احمد: ۱۸۴۳۷)
۔ (۳۵۷۶) (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو کوئی آگ سے بچنے کی طاقت رکھتا ہے تو وہ صدقہ کرے، خواہ وہ کھجور کے ایک حصے کی صورت میں ہی کیوں نہ ہو اور جسے وہ بھی نہ ملے تو اچھی بات کے ذریعے (جہنم سے بچنے کی کوشش کرے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3577

۔ (۳۵۷۷) عَنْ یَزِیْدَ بْنِ اَبِیْ حَبِیْبٍ اَنْ اَبَا الْخَیْرِ حَدَّثَہُ اَنَّہُ سَمِعَ عُقْبَہَ بْنَ عَامِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یَقُوْلُ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((کُلُّ امْرِیئٍ فِی ظِلِّ صَدَقَتِہِ، حَتَّییُفْصَلَ بَیْنَ النَّاسِ اَوْ قَالَ: یُحْکَمَ بَیْنَ النَّاسِ۔)) قَالَ یَزِیْدُ: وَکَانَ اَبُوْ الْخَیْرِ لَایُخْطِئُہُیَوْمٌ إِلَّا تَصَدَّقَ فِیْہِ بِشَیْئٍ وَلَوْ کَعْکَۃً، اَوْ بَصَلَۃً اَوْکَذَا۔ (مسند احمد: ۱۷۴۶۶)
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن ہر شخص اپنے اپنے صدقہ کے سایہ میں ہو گا۔ یزید بن ابی حبیب کہتے ہیں: ابو خیر مرثد ہر روز کسی نہ کسی چیز کا صدقہ کیا کرتے تھے، خواہ وہ ایک کیکیا ایک پیازیا اس قسم کی کوئی چیز ہوتی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3578

۔ (۳۵۷۸) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: کَانَ مَرْثَدُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ لَایَجِیْئُ إِلَی الْمَسْجِدِ إِلَّا وَمَعَہُ شَیْئٌیَتَصَدَّقُ بِہِ، قَالَ: فَجَائَ ذَاتَیَوْمٍ إِلَی الْمَسْجِدِ وَمَعَہُ بَصَلٌ؟ فَقُلْتُ لَہُ: اَبَا الْخَیْرِ مَا تُرِیْدُ إِلٰی ھٰذَا یُنْتِنُ عَلَیْکَ ثَوْبَکَ؟ قَالَ: یَا ابْنَ اَخِیْ! إِنَّہُ وَاللّٰہِ! مَا کَانَ فِی مَنْزِلِیْ شَیْئٌ اَتَصَدَّقُ بِہِ غَیْرَہٗ، إِنَّہُ حَدَّثَنِی رَجُلٌ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((ظِلُّ الْمُؤْمِنِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ صَدَقَتُہُ۔)) (مسند احمد: ۲۳۸۸۶)
۔ (دوسری سند) یزید کہتا ہے: مرثد بن عبد اللہ جب بھی مسجد کی طرف آتے تو صدقہ کرنے کے لیے ان کے پاس کوئی نہ کوئی چیز ہوتی تھی۔ ایک دن جب وہ آئے تو ان کے پاس ایک پیاز تھا، میں نے کہا: ابو الخیر! آپ اس کو کیا کریں گے؟ یہ تو آپ کے کپڑوں کو بدبودار کر دے گا۔ انہوں نے کہا: بھتیجے! اللہ کی قسم! آج میرے گھر میں صدقہ کرنے کے لئے اس کے سوا کوئی چیز نہیں تھی۔ مجھے ایک صحابی نے بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن مومن پر اس کا صدقہ سایہ فگن ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3579

۔ (۳۵۷۹) عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ الْیَزَنِّی حَدَّثَنِی بَعْضُ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہُ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((إِنَّ ظِلَّ الْمُؤْمِنِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ صَدَقَتُہُ)) (مسند احمد: ۱۸۲۰۷)
۔ ایک صحابی ٔ رسول ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن مومن کا سایہ اس کا صدقہ ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3580

۔ (۳۵۷۹) عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ الْیَزَنِّی حَدَّثَنِی بَعْضُ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہُ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((إِنَّ ظِلَّ الْمُؤْمِنِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ صَدَقَتُہُ)) (مسند احمد: ۱۸۲۰۷)
۔ سیدناابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابن آدم! اگر تو ضرورت سے زائد چیز اللہ کی راہ میں خرچ کر دے گا تو یہ تیرے لئے بہتر ہو گا اور اگر اسے بچا کر رکھے گا تو یہ تیرے لیے برا ہو گا، البتہ بقدر حاجت بچا کر رکھنے پر تجھے ملامت نہیں کیا جائے گا، اور خرچ کرتے وقت ان افراد سے ابتدا کر، جو تیری کفالت میں ہیں، اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے (یعنی دینے والا ہاتھ لینے والے ہاتھ سے) بہتر ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3581

۔ (۳۵۸۱) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہُ۔ (مسند احمد: ۷۱۵۵)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے گزشتہ حدیث کی طرح کی ایک روایت بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3582

۔ (۳۵۸۲) وَعَنْہُ اَیْضًا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّ مَلَکًا بِبَابٍ مِنْ اَبْوَابِ السَّمَائِ یَقُوْلُ: مَنْ یُقْرِضُ الْیَوْمَیُجْزٰی غَدًا، وَمَلَکًا بِبَابٍ آخَرَ یَقُوْلُ: اَللّٰہُمَّ اَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا، وَعَجِّلْ لِمُمْسِکٍ تَلَفًا۔)) (مسند احمد: ۸۰۴۰)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آسمان کے دروازوں میں سے ایک دروازے پر ایک فرشتہ یوں آواز دیتا ہے: کون آج قرض دے گا، تاکہ اسے کل (قیامت والے دن) بدلہ دیا جا سکے،اور ایک دوسرے دروازے پر ایک فرشتہ یوں کہتا ہے: اے اللہ! خرچ کرنے والے کو بہترین متبادل عطا فرما اور بخیل کے مال کو ہلاک کر دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3583

۔ (۳۵۸۳) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لَہَا: ((یَا عَائِشَۃُ! اِسْتَتِرِیْ مِنَ النَّارِ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ فَإِنَّہَا تَسُدُّ مِنَ الْجَائِعِ مَسَدَّہَا مِنَ الشَّبْعَانِ۔)) (مسند احمد: ۲۵۰۰۶)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: عائشہ! آگ سے بچ (اس کے لیے اسباب پیدا کر)، اگر چہ وہ کھجور کا ایک حصہ دینے کی صورت میں ہی ہو، یہ سیر آدمی کی طرح ہی بھوکے آدمی کو فائدہ دیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3584

۔ (۳۵۸۴) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ (بْنِ مَسْعُوْدٍ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لِیَتَّقِ اَحَدُکُمْ وَجْہَہُ مِنَ النَّارِ وَلَوْبِشِقِّ تَمْرَۃٍ۔)) (مسند احمد: ۳۶۷۹)
۔ سیدناعبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر آدمی اپنے چہرے کو آگے سے بچائے، اگرچہ وہ کھجور کا ایک حصہ صدقہ کرنے کی صورت میں ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3585

۔ (۳۵۸۵) عَنْ حَارِثَۃَ بْنِ وَہْبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((تَصَدَّقُوْا فَیُوْشِکُ الرَّجُلُ یَمْشِیْ بِصَدَقَتِہِ، فَیَقُوْلُ الَّذِیْ اُعْطِیَہَا: لَوْ جِئْتَ بِہَا بِالْاَمْسِ قَبِلْتُہَا، وَاَمَّا الْآنَ فَلَا حَاجَۃَ لِیْ فِیْہَا فلَا یَجِدُ مَنْ یَقْبَلُہَا)) (مسند احمد: ۱۸۹۳۳)
۔ سیدنا حارثہ بن وہب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: صدقہ کرو، کیونکہ قریب ہے کہ ایک آدمی صدقہ لے کر چلے اور جسے وہ دینا چاہے، وہ آگے سے کہے: اگر تو کل لے آتا تو میں قبول کر لیتا، اب تو مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے، پس اسے ایسا آدمی نہیں ملے گا، جو اس کے صدقے کو قبول کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3586

۔ (۳۵۸۶) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: کُنْتُ اَمْشِیْ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی نَخْلِ اَہْلِ الْمَدِیْنَۃِ، فَقَالَ: ((یَا اَبَا ہُرَیْرَۃَ! ہَلَکَ الْمُکْثِرُوْنَ، إِلَّا مَنْ قَالَ ہٰکَذَا وَ ہٰکَذَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ حَتَّی بِکَفِّہِ عَنْ یَمِیْنِہِ وَعَنْیَسَارِہِ وَبَیْنَیَدَیْہِ، وَقَلَیْلٌ مَا ہُمْ۔)) (مسند احمد: ۸۰۷۱)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مدینہ منورہ کے ایک کھجوروں کے باغ میں چل رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابوہریرہ! زیادہ مال والے ہلاک ہو گئے، ما سوائے ان لوگوں کے جو مال کو اِدھر خرچ کرتے ہیں، اُدھر دیتے ہیں اور اس طرف لٹاتے ہیں،پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنیہتھیلی سے دائیں، بائیں اور سامنے کی طرف اشارہ کیا، لیکن ایسے لوگ تھوڑے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3587

۔ (۳۵۸۶) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: کُنْتُ اَمْشِیْ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی نَخْلِ اَہْلِ الْمَدِیْنَۃِ، فَقَالَ: ((یَا اَبَا ہُرَیْرَۃَ! ہَلَکَ الْمُکْثِرُوْنَ، إِلَّا مَنْ قَالَ ہٰکَذَا وَ ہٰکَذَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ حَتَّی بِکَفِّہِ عَنْ یَمِیْنِہِ وَعَنْیَسَارِہِ وَبَیْنَیَدَیْہِ، وَقَلَیْلٌ مَا ہُمْ۔)) (مسند احمد: ۸۰۷۱)
۔ سیدناعبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کون ہے جسے اپنے مال کی بہ نسبت اپنے وارث کا مال زیادہ پیارا ہو؟ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم میں سے ہر ایک کواس کے وارث کی بہ نسبت اپنا مال زیادہ محبوب ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھریاد رکھو کہ تم میں سے ہر ایک کو اپنے مال کی بہ نسبت اپنے وارث کا مال زیادہ پیارا ہے، تمہارا مال تو صرف وہ ہے، جسے تم خرچ کرکے آگے بھیج دیا اور جو پیچھے چھوڑا، وہ تمہارے وارث کا مال ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3588

۔ (۳۵۸۸) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّہُمْ ذَبَحُوْاشَاۃً، قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا بَقِیَ إِلَّا کَتِفُہَا، قَالَ: ((کُلُّہَا قَدْ بَقِیَ إِلَّا کَتِفُہَا۔)) (مسند احمد: ۲۴۷۴۴)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتی ہیں کہ انھوں نے ایک بکری ذبح کی (اور اس کا گوشت تقسیم کر دیا)، پھر میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلاتے ہوئے کہا: اے اللہ کے رسول! اس بکری کا صرف ایک کندھے کا گوشت باقی بچا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حقیقت میں وہ ساری بچ گئی ہے، ما سوائے اس کندھے کے (جو گھر میں پڑا ہوا ہے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3589

۔ (۳۵۸۹) وَعَنْہَا اَیْضًا اَنَّہَا سَاَلَتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ شَیْئٍ مِنْ اَمْرِ الصَّدَقَۃِ فَذَکَرَتْ شَیْئًا قَلَیْلاً، فَقَالَ لَہَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَعْطِی وَلَاتُوعِیْ، فَیُوعٰی عَلَیْکِ۔)) (مسند احمد: ۲۵۷۸۱)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے صدقہ کے معاملے میں کوئی سوال کیا اور تھوڑی سی چیز کا ذکر کیا، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: دے دو اور کنجوسی نہ کر، وگرنہ تجھ سے کنجوسی کر لی جائے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3590

۔ (۳۵۹۰) عَنْ اَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَظَرَ إِلٰی رَجُلٍ یَصْرِفُ رَاحِلَتَہُ فِی نَوَاحِیْ الْقَوْمِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ کَانَ عِنْدَہُ فَضَلٌ مِنْ ظَہْرٍ فَلْیَعُدْ بِہِ عَلٰی مَنْ لَا ظَہْرَ لَہُ،وَمَنْ کَانَ لَہُ فَضْلٌ مِنْ زَادٍ، فَلْیَعُدْ بِہِ عَلٰی مَنْ لَا زَادَ لَہُ۔)) حَتّٰی رَاَیْنَا اَنْ لَاحَقَّ لِاَحَدٍ ِمنَّا فِی فَضْلٍ۔ (مسند احمد: ۱۱۳۱۳)
۔ سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ لوگوں کی ایک طرف اپنی سواری کو گھما رہا تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کسی کے پاس زائد سواری ہو تو وہ ایسے آدمی کو دے دے جس کے پاس سواری نہیں اور جس کے پاس زائد زادِ راہ ہو تو وہ ایسے آدمی کو دے دے جس کے پاس زاد نہیں ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا یہ فرمان سن کر ہمیں یہ خیال آنے لگا کہ ضرورت سے زائد چیز میں ہم میں سے کسی کا کوئی حق نہیں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3591

۔ (۳۵۹۱) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَیُّ الصَّدَقَۃِ اَفْضَلُ؟ قَالَ: ((اَنْ تَصَدَّقَ، وَاَنْتَ شَحِیْحٌ صَحِیْحٌ تَاْمُلُ الْعَیْشَ،وَتَخْشَی الْفَقْرَ، وَلَا تُمْہِلْ حَتّٰی إِذَا کَانَتْ بِالْحُلْقُوْمِ قُلْتَ: لِفُلَانٍ کَذَا وَلِفُلَانٍ کَذَا وَقَدْ کَانَ (وَفِی لَفْظٍ) اَلاوَقَدْ کَانَ لِفُلَانٍ۔)) (مسند احمد: ۹۷۶۷)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! بہترین صدقہ کونسا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارا اس وقت اور اس حال میں صدقہ کرنا کہ جب تم حریص اور صحت مند ہو، زندگی کی امید ہو اور فقیری کا ڈر ہو اور اس قدر تاخیر نہ کرو کہ جب روح حلق تک آن پہنچے تو تم کہنا شروع کر دو کہ فلاں کو اتنا دے دینا، فلاں کو اس قدر دے دینا، حالانکہ اس وقت تو وہ مال دوسروں کا ہو چکا ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3592

۔ (۳۵۹۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی اَبِیْ ثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ اَیُوْبَ عَنِ ابْنِ سِیْرِیْنَ عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((خَیْرُ الصَّدَقَۃِ مَا کَانَ عَنْ ظَہْرِ غِنیً، وَابْدَاْ بِمَنْ تَعُوْلُ، وَالْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِنَ الْیَدِ السُّفْلٰی۔)) قُلْتُ لِاَیُّوْبَ: مَا عَنْ ظَہْرِ غِنًی؟ قَالَ: عَنْ فَضْلِ غِنَاکَ۔ (مسند احمد: ۷۷۲۷)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بہترین صدقہ وہ ہے جو اپنی ضرورت پوری کرنے کے بعد کیا جائے اور خرچ کرتے وقت ان لوگوں سے ابتدا کرو جن کی کفالت کا تو ذمہ دار ہے اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔ معمر کہتے ہیں: میں نے ایوب سے کہا: عَنْ ظَہْرِ غِنًی کا کیا معنی ہے؟ انھوں نے کہا: جو تیری ضرورت اور غِنٰی سے زائد ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3593

۔ (۳۵۹۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی اَبِیْ ثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ اَیُوْبَ عَنِ ابْنِ سِیْرِیْنَ عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((خَیْرُ الصَّدَقَۃِ مَا کَانَ عَنْ ظَہْرِ غِنیً، وَابْدَاْ بِمَنْ تَعُوْلُ، وَالْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِنَ الْیَدِ السُّفْلٰی۔)) قُلْتُ لِاَیُّوْبَ: مَا عَنْ ظَہْرِ غِنًی؟ قَالَ: عَنْ فَضْلِ غِنَاکَ۔ (مسند احمد: ۷۷۲۷)
۔ (دوسری سند) سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بہترین صدقہ وہ ہے جو اپنی ضرورت پوری کرنے کے بعد کیا جائے اور اوپروالا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے،جو افراد تیری کفالت میں ہیں، تو ان سے خرچ کرنا شروع کیا کر۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سوال کیاگیاکہ زیر کفالت افراد سے مراد کون لوگ ہیں؟ انھوں نے کہا: تمہاری بیوی جو کہتی ہے کہ مجھے کھانا کھلاؤ اور نان ونفقہ دو، وگرنہ مجھے طلاق دے دو، تمہارا خادم جو کہتا ہے کہ مجھے پہلے خوراک دو، تب مجھ سے کام لو اور تمہاری بیٹی جو کہتی ہے کہ اگر تم خود میری ضرورت پوری نہیں کرو گے، تو مجھے کس کے حوالے کرو گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3594

۔ (۳۵۹۴) وَعَنْ حَکِیْمِ بْنِ حِزَامٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَحْوُہُ۔ (مسند احمد: ۱۵۳۹۱)
۔ سیدناحکیم بن حزام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس قسم کی حدیث بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3595

۔ (۳۵۹۵) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَہَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌اَنَّہُ قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَیُّ الصَّدَقَۃِ اَفْضَلُ؟ قَالَ: ((جُہْدُ الْمُقِلِّ وَابْدَاْ بِمَنْ تَعُوْلُ۔)) (مسند احمد: ۸۶۸۷)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے،وہ کہتے ہیں: میں نے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول! کونسا صدقہ سب سے زیادہ فضیلت والا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کم سرمائے والے آدمی کی محنت کا صدقہ افضل ہے اور جن افراد کی کفالت کا توذمہ دار ہے، (مال خرچ کرنے کے سلسلے میں) ان کے ساتھ ابتدا کیا کر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3596

۔ (۳۵۹۶) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَتَدْرُوْنَ اَیُّ الصَّدَقَۃِ اَفْضَلُ؟)) قَالُوْا: اَللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ اَعْلَمُ، قَالَ: ((الْمَنِیْحَۃُ، اَنْ یَمْنَحَ اَحَدُکُمْ اَخَاہُ الدِّرْہَمَ اَوْ ظَہْرَ الدَّابَّۃِ اَوْ لَبَنَ الشَّاۃِ اَوْ لَبَنَ الْبَقَرَۃِ۔)) (مسند احمد: ۴۴۱۵)
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ سب سے افضل صدقہ کونسا ہے؟ صحابہ نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جاتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی کو کوئی چیز عاریۃً دے دینا، مثلاً تم میں سے کوئی اپنے مسلمان بھائی کو درہمیا سوارییا بکری کا دودھ یا گائے کا دودھ دے دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3597

۔ (۳۵۹۷) عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((خَیْرُ الصَّدَقَۃِ الْمَنِیْحَۃُ تَغْدُوْا بِاَجْرٍ وَ تَرُوْحُ بِاَجْرٍ، مَنِیْحَۃُ النَّاقَۃِ کَعَتَاقَۃِ الْاَحْمَرِ، وَمَنِیْحَۃُ الشَّاۃِ کَعَتَاقَۃِ الْاَسْوَدِ۔)) (مسند احمد: ۸۶۸۶)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی کو کوئی چیز عاریۃً دے دینا بہترین صدقہ ہے، وہ چیز صبح بھی اجر کا سبب بنتی ہے اور شام کو بھی، کسی کو اونٹنی عاریۃً دے دینا سرخ رنگ کا غلام آزاد کرنے کے برابر ہے اور کسی کو بکری عاریۃً دے دینا سیاہ رنگ کے غلام کو آزاد کرنے کی مانند ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3598

۔ (۳۵۹۸) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو (بْنِ الْعَاصِ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَرْبَعُوْنَ حَسَنَۃً،اَعْلَاہُنَّ مَنِیْحَۃُ الْعَنْزِ، لَایَعْمَلُ الْعَبْدُ بِحَسَنَۃٍ مِنْہَا رَجَائَ ثَوَابِہَا وَتَصْدِیْقَ مَوْعُوْدِہَا إلِاَّ اَدْخَلَہُ اللّٰہُ بِہَا الْجَنَّۃَ۔)) (مسند احمد: ۶۴۸۸)
۔ سیدناعبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چالیس نیکیاں ہیں، ان میں سب سے بڑی نیکییہ ہے کہ دودھ والی بکری کسی کو عاریۃً دے دی جائے، جو آدمی ثواب کی امیدرکھتے ہوئے اور وعدہ کی ہوئی چیز کی تصدیق کرتے ہوئے ان چالیس میں سے ایک نیکی بھی سر انجام دے گا تو اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کر دے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3599

۔ (۳۵۹۹) عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ اَنْفَقَ زَوْجَیْنِ مِنْ مَالِہِ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ دُعِیَ مِنْ اَبْوَابِ الْجَنَّۃِ، وَلِلْجَنَّۃِ اَبْوَابٌ، فَمَنْ کَانَ مِنْ اَہْلِ الصَّلَاۃِ، دُعِیَ مِنْ بَابِ الصَّلَاۃِ، وَمَنْ کَانَ مِنْ اَہْلِ الصَّدَقَۃِ، دُعِیَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَۃِ، وَمَنْ کَانَ مِنْ اَہْلِ الْجِہَادِ، دُعِیَ مِنْ بَابِ الْجِہَادِ، وَمَنْ کَانَ مِنْ اَہْلِ الصِّیَامِ دُعِیَ مِنْ بَابِ الرَّیَّانِ۔)) فَقَالَ اَبُوْ بَکْرٍ: وَاللّٰہِ! یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا عَلٰی اَحَدٍ مِنْ ضَرُوْرَۃٍ مِنْ اَیِّہَا دُعِیَ، فَہَلْ یُدْعٰی مِنْہَا کُلِّہَا اَحَدٌ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!؟ قَالَ: ((نَعَمْ وَإِنِّی اَرْجُوْا اَنْ تَکُوْنَ مِنْہُمْ۔)) (مسند احمد: ۷۶۲۱)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اپنے مال میں سے کسی چیز کا جوڑا اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتا ہے تو اسے جنت کے دروازوں سے آواز دی جائے گی، جنت کے کئی دروازے ہیں، جو آدمی نمازی ہو گا، اسے بَابُ الصَّلَاۃ سے بلایا جائے گا، جو آدمی صدقہ کرتا ہو گا، اسے بَابُ الصَّدَقَۃ سے بلایا جائے گا، جو آدمی جہاد کرتا ہو گا، اسے بَابُ الْجِہَاد سے بلایا جائے گا اور جو آدمی روزہ رکھتا ہو گا، اسے بَابُ الرَّیَّان سے بلایا جائے گا۔ یہ سن کر سیدنا ابوبکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول! اس کی تو کسی کو کوئی حاجت نہیں ہوگی کہ اسے جنت کے جس دروازے سے مرضی بلا لیا جائے (کیونکہ مقصود جنت میں داخل ہونا ہو گا)، لیکن میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کوئی ایسا شخص بھی ہو گا، جس کو جنت کے تمام دروازوں سے بلایا جائے گا؟ اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں! اور مجھے امید ہے کہ تم بھی انہی میں سے ہو گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3600

۔ (۳۶۰۰) وَعَنْہُ اَیْضًا قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ اَنْفَقَ زَوْجًا اَوْ زَوْجَیْنِ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ دَعَتْہُ خَزَنَۃُ الْجَنَّۃِ: یَا مُسْلِمُ! ھٰذَا خَیْرٌ ہَلُمَّ إِلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۸۷۷۶)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی کسی چیز کا جوڑا اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرے گا، اسے جنت کے دربان یوں آواز دیں گے: اے مسلمان! یہ دروازہ بہتر ہے، ادھر آ جائو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3601

۔ (۳۶۰۱) عَنْ صَعْصَعَۃَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ عَنْ اَبِیْ ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا مِنْ مُسْلِمٍ یُنْفِقُ مِنْ کُلِّ مَالٍ لَہُ زَوْجَیْنِ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ إِلَّا اسْتَقْبَلَتْہُ حَجَبَۃُ الْجَنَّۃِ کُلُّہُمْ یَدْعُوْہُ إِلٰی مَا عِنْدَہُ۔)) قُلْتُ: وَکَیْفَ ذاَکَ؟ قَالَ: ((اِنْ کَانَتْ رِجَالًا فَرَجُلَیْنِ وَإِنْ کَانَتْ إِبِلًا فَبَعِیْرَیْنِ، وَإِنْ کَانَتْ بَقَرًا فَبَقَرَتَیْنِ۔)) (مسند احمد: ۲۱۶۶۸)
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان اپنے ہر مال میں سے ایک ایک جوڑا اللہ کی راہ میں خرچ کرے گا تو جنت کے دربان اس کا استقبال کریں گے اور سب ہی اسے اپنی طرف بلائیں گے۔ میں نے کہا: جوڑا خرچ کرنے کا کیا مطلب ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مثال کے طور پر اگر وہ غلاموں کا مالک ہے تو دو غلام، اگر وہ اونٹوں کا مالک ہے تو دو اونٹ اور اگر وہ گائیوں کا مالک ہے تو دو گائیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3602

۔ (۳۶۰۲) عَنْ جَرِیْرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ الْبَجَلِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَجُلاً مِنَ الْاَنْصَارِ جَائَ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِصُرَّۃٍ مِنْ ذَہَبٍ تَمْلَاُ مَا بَیْنَ اَصَابِعِہِ، فَقَالَ : ھٰذِہِ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ، ثُمَّ قَامَ اَبُوْ بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌فَاَعْطٰی، ثُمَّ قَامَ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌فَاَعْطٰی، ثُمَّ قَامَ الْمُہَاجِرُوْنَ فَاَعْطَوْا، قَالَ: فَاَشْرَقَ وَجْہُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی رَاَیْتُ الْإِشْرَاقَ فِی وَجْنَتَیْہِ، ثُمَّ قَالَ: ((مَنْ سَنَّ سُنَّۃً صَالِحَۃً فِی الإِسْلَامِ فَعُمِلَ بِہَا بَعْدَہُ کَانَ بِہِ مِثْلُ اُجُوْرِہِمْ مِنْ غَیْرِ اَنْ یَنْتَقِصَ مِنْ اُجُوْرِہِمْ شَیْئٌ وَمَنْ سَنَّ فِی الإِسْلَامِ سُنَّۃً سَیِّئَۃً فَعُمِلَ بِہَا بَعْدَہُ کَانَ عَلَیْہِ مِثْلُ اَوزْاَرِہِمْ مِنْ غَیْرِ اَنْ یَنْتَقِصَ مِنْ اَوْزَارِہِمْ شَیْئٌ۔)) (مسند احمد: ۱۹۳۹۷)
۔ سیدناجریر بن عبد اللہ بَجَلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری، نبی کریم صلی اللہ علی وآلہ وسلم کی خدمت میں سونے سے بھری ہوئی ایک تھیلی لئے ہوئے آیا، اس تھیلی نے اس آدمی کی مٹھی کو بھرا ہوا تھا۔ اس نے آ کر کہا: یہ تھیلی اللہ کی راہ میں وقف ہے، پھر سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اٹھے اور انہوں نے بھی کوئی چیز صدقہ کی، پھر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اٹھے اوربطورِ صدقہ کچھ دیا، پھر مہاجرین کھڑے ہوئے اور انہوں نے بھی صدقہ کیا،یہ دیکھ کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا چہرہ اس حد تک دمک اٹھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرۂ مبارک پر چمکنے کے آثار نظر آ رہے تھے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو کوئی اسلام میں اچھا طریقہ جاری کرے اور پھر اس کے بعد اس پر عمل کیا جائے تو اسے ان تمام عمل کرنے والوں کے برابر ثواب ملے گا، جبکہ ان لوگوں کے اجر میں کوئی کمی بھی نہیں آئے گی، اسی طرح جوکوئی اسلام میں برا طریقہ رائج کرے اور پھر اس کے بعد اس پرعمل کیا جائے تو اس کو ان تمام عمل کرنے والوں کے برابر گناہ ہوگا، جبکہ اِن کے گناہ میں کوئی کمی واقع نہیں ہو گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3603

۔ (۳۶۰۳) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: خَطَبَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَحَثَّنَا عَلَی الصَّدَقَۃِ فَاَبْطَاَ النَّاسُ، حَتّٰی رُؤِیَ فِی وَجْہِہِ الْغَضَبُ (وَقَالَ مَرَّۃً: بَانَ) ثُمَّ إِنَّ رَجُلاً مِنَ الاَنْصَارِ جَائَ بِصُرَّۃٍ فَاَعْطَاہَا إِیَّاُہ، ثُمَّ تَتَابَعَ النَّاسُ فَاَعْطَوْا حَتّٰی رُؤِیَ فِی وَجْہِہِ السُّرُوْرُ فَقَالَ: ((مَنْ سَنَّ سُنَّۃ حَسَنَۃً……۔)) فَذکَرَ نَحْوَ الْحَدِیْثِ الْمُتَقَدِّمِ۔ (مسند احمد: ۱۹۴۱۶)
۔ (دوسری سند) سیدنا جریر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور اس میںصدقہ کرنے کی ترغیب دلائی، لیکن لوگوں نے صدقہ کرنے میں تاخیر کی، اس وجہ سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرۂ مبارک پر غصے کے آثار نظر آنے لگے، پھر ایک انصاری ایک تھیلیلے کر آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیشکی، اس کے بعد لوگ پے در پے صدقہ کرنے لگے، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرہ پر خوشی کے اثرات نمایاں ہونے لگے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اچھا طریقہ جاری کرتا ہے، ……۔ سابقہ حدیث کی طرح کی حدیث ذکر کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3604

۔ (۳۶۰۴) عَنْ اَبِی اُمَامَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌اَنَّ رَجُلاً سَاَلَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : اَیُّ الصَّدَقَۃِ اَفْضَلُ؟ قَالَ: ((ظِلُّ فُسْطَاطٍ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ، اَوْ خِدْمَۃُ خَادِمٍ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ اَوْ طَرُوْقَۃُ فَحْلٍ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۶۷۷)
۔ سیدناابوامامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا کہ کونسا صدقہ افضل ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سائے کے لیے اللہ تعالیٰ کی راہ میں دیا ہوا خیمہیا خدمت کے لیے اللہ تعالیٰ کی راہ میں دیا ہوا خادم یا اللہ تعالیٰ کی راہ میں دی ہوئی اونٹنی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3605

۔ (۳۶۰۵) عَنْ اَبِی مَسْعُوْدٍ الْاَنْصَارِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنْ رَجُلاً تَصَدَّقَ بِنَافَۃٍ مَخْطُوْمَۃٍ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لیَاَتِیَنَّ اَوْ لَتَاْتِیَنَّ بِسَبْعِائَۃِ نَاقَۃٍ مَخْطُوْمَۃٍ۔)) (مسند احمد: ۲۲۷۱۴)
۔ سیدناابو مسعود انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ کہ ایک آدمی نے مہار والی ایک اونٹنی اللہ تعالیٰ کی راہ میں صدقہ کی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا: یہ اونٹنی ایسی ہی سات سواونٹنیاں لے کر آئے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3606

۔ (۳۶۰۶)عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَلْکَلِمَۃُ اللَّیِّنَۃُ صَدَقَۃٌ، وَکُلُّ خُطْوَۃٍیَمْشِیْہَا إِلَی الصَّلَاۃِ اَوْ قَالَ: إِلَی الْمَسْجِدِ صَدَقَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۸۰۹۶)
۔ سیدناابوہرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نرم بات بھی صدقہ ہے اور نماز کے لئے یا مسجد کی طرف اٹھا ہوا قدم بھی صدقہ ہے۔ آدمی پاؤں پر چل کر جائے وہ بھی صدقہ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3607

۔ (۳۶۰۷) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((کُلُّ مَعْرُوْفٍ صَدَقَۃٌ، وَمِنَ الْمَعْرُوْفِ اَنْ تَلْقٰی اَخَاکَ بِوَجْہٍ طَلْقٍ، وَاَنْ تُفْرِ غَ مِنْ دَلْوِکَ فِی إِنَائِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۴۷۶۶)
۔ سیدناجابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر نیکی صدقہ ہے اور یہ بھی نیکی ہے کہ تم اپنے بھائی کو کشادہ روئی کے ساتھ ملو اور اپنے ڈول میں سے اس کے برتن میں پانی ڈال دو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3608

۔ (۳۶۰۸) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ یَزِیْدَ الْخَطْمِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((کُلُّ مَعْرُوْفٍ صَدَقَۃٌ)) (مسند احمد: ۱۸۹۴۸)
۔ سیدناعبد اللہ بن یزید خطمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر نیکی صدقہ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3609

۔ (۳۶۰۹) عَنْ سَعِیْدِ بْنِ اَبِی بُرْدَۃَ عَنْ اَبِیْہِ، عَنْ جَدِّہِ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَۃٌ۔)) قَالَ: اَفْرَاَیْتَ إِنْ لَّمْ یَجِدْ، قَالَ: ((یَعْمَلُ بِیَدِہِ فَیَنْفَعُ نَفْسَہُ وَیَتَصَدَّقُ۔)) قَالَ: اَفْرَاَیْتَ إِنْ لَمْ یَسْتَطِیْعْ اَنْ یَفْعَلَ، قَالَ: ((یُعِیْنُ ذَا الْحَاجَۃِ الْمَلْہُوْفَ۔)) قَالَ: اَرَاَیْتَ إِنْ لَمْ یَفْعَلُ؟ قَالَ: ((یَاْمُرُ بِالْخَیْرِ اَوْ بِالْعَدْلِ۔)) قَالَ: اَفْرَاَیْتَ إِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ اَنْ یَفْعَلَ؟ قَالَ: ((یُمْسِکُ عَنِ الشَّرِّ فَإِنَّہُ لَہُ صَدَقَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۱۹۷۶۰)
۔ سیدنا ابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ صدقہ کرے۔ اس نے کہا: اگر آدمی میں صدقہ کرنے کی طاقت نہ ہو تو وہ کیا کرے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ اپنے ہاتھ سے کام کرکے خود بھی فائدہ اٹھائے اور صدقہ بھی کرے۔ اس نے کہا: اگر کسی میں کام کرنے کی طاقت نہ ہو تووہ کیا کرے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ پھر کسی مجبور ضرور مند کی مدد کر دے۔ اس نے کہا: اگر وہ یہ بھی نہ کر سکے تو؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ اچھائی کا یا عدل کا حکم دے دیا کرے۔ اس نے کہا: اگر اس میں اس کی استطاعت بھی نہ ہو تو؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ برائی سے بچے، یہ بھی اس کے لئے صدقہ ہی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3610

۔ (۳۶۱۰) عَنْ حُذَیْفَہَ بْنِ الْیَمَانِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْمَعْرُوْفُ کُلُّہُ صَدَقَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۲۳۶۴۱)
۔ سیدناحذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر نیکی صدقہ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3611

۔ (۳۶۱۱) عَنْ بُرَیْدَۃَ الْاَسْلَمِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((فِی الْاِنْسَانِ سِتُّونَ وَثَلاثُمِائَۃِ مَفْصِلٍ فَعَلَیْہِ اَنْ یَتَصَدَّقَ عَنْ کُلِّ مَفْصِلٍ مِنْہَا صَدَقَۃً۔)) قَالُوْا: فَمَنِ الَّذِییُطِیْقُ ذٰلِکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!؟ قَالَ: ((اَلنُّخَاعَۃُ فِیْ الْمَسْجِدِ تَدْفِنُہَا وَالشَّیئُ تُنَحِّیہِ عَنِ الطَّرِیْقِ، فإِنْ لَمْ تَقْدِرْ فَرَکْعَتَا الضُّحٰی تُجْزِیُٔ عَنْکَ۔)) (مسند احمد: ۲۳۳۸۶)
۔ سیدنابریدہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انسانی جسم میں (۳۶۰) جوڑ ہیں، اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ روزانہ ہر جوڑ کی طرف سے صدقہ کرے۔ صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! روزانہ ہر جوڑ کی طرف سے اتنا صدقہ کون کر سکتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسجد میں پڑی ہوئی تھوک کو وہیں دبا دینا بھی صدقہ ہے، راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دینا بھی صدقہ ہے اور اگر تجھے یہ اعمال کرنے کی طاقت بھی نہ ہو تو چاشت کی دو رکعتیں تجھ سے کفایت کریں گی (اور سارے جوڑوں کا صدقہ ادا ہو جائے گا)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3612

۔ (۳۶۱۲) عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: لَااَعْلَمُہُ إِلَّا عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((کُلُّ سُلَامٰی مِنِ ابْنِ آدَمَ عَلَیْہِ صَدَقَۃٌ حِیْنَیُصْبِحُ۔)) فَشَقَّ ذَالِکَ عَلَی الْمُسْلِمِیْنَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہٖوَصَحْبِہِوَسَلَّمَ: ((إِنْسَلَامَکَعَلٰی عِبَادِ اللّٰہِ صَدَقَۃٌ، وَإِمَاطَتُکَ الْاَذٰی عَنِ الطَّرِیْقِ صَدَقَۃٌ، وَإِنَّ اَمْرَکَ بِالْمَعْرُوْفِ صَدَقَۃٌ، وَنَہْیَکَ عَنِ الْمُنْکَرِ صَدَقَۃٌ۔)) وَحَدَّثَ بِاَشْیَائَ مِنْ نَحْوِ ھٰذَا لَمْ اَحْفَظْہَا۔ (مسند احمد: ۸۳۳۶)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابن آدم پر لازم ہے کہ وہ ہر روز صبح کے وقت اپنے ہر جوڑ کی طرف سے صدقہ کرے۔ یہ بات صحابہ پر شاق گزری، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارا لوگوں کو سلام کہنا بھی صدقہ ہے، ایذا دینے والی چیز کو راستے سے ہٹا دینا بھی صدقہ ہے، کسی کونیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا بھی صدقہ ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس طرح کی کئی نیکیوں کا ذکر کیا، لیکن مجھے وہ یاد نہیں ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3613

۔ (۳۶۱۳) وَعَنْہُ اَیْضًا عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہُ قَالَ: ((کُلُّ نَفْسٍ کُتِبَ عَلَیْہَا الصَّدَقَۃُ کُلَّ یَوْمٍ طَلَعَتْ فِیْہِ الشَّمْسُ، فَمِنْ ذَالِکَ اَنْ یَعْدِلَ بَیْنَ الْاِثْنَیْنِ صَدَقَۃٌ وَاَنْ یُعِیْنَ الرَّجُلَ عَلٰی دَابَّتِہِ فَیَحْمِلَہُعَلَیہَا صَدَقَۃٌ وَیَرْفَعُ مَتَاعَہُ عَلَیْہَا صَدَقَۃٌ وَیُمِیْطُ الْاَذٰی عَنِ الطَّرِیْقِ صَدَقَۃٌ، وَالْکَلِمَۃُ الطَّیِّبَۃُ صَدَقَۃٌ وَکُلُّ خُطْوَۃٍیَمْشِی إِلَی الصَّلَاۃِ صَدَقَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۸۵۹۳)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر انسان کے لیے ضروری ہے کہ وہ روزانہ صدقہ کرے، اس کی بعض صورتیںیہ ہیں: دو آدمیوں کے مابین عدل کرنا صدقہ ہے، سوار ہوتے وقت کسی کی مدد کرنا اور اس کو اس کی سواری پر بٹھا دینا صدقہ ہے، کسی کا سامان اس کیسواری پر رکھ دینا صدق ہے، راستے سے ایذا دینے والی چیز کو ہٹا دینا صدقہ ہے، اچھی بات کہنا صدقہ ہے اورنماز کی طرف چلنے والا ہر قدم بھی صدقہ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3614

۔ (۳۶۱۴) عَنْ زَیْدِ بْنِ سَلاَّمٍ عَنْ اَبِی سَلاَّمٍ قَالَ اَبُوْ ذَرٍّ: عَلٰی کُلِّ نَفْسٍ فِی کُلِّ یَوْمٍ طَلَعَتْ فِیْہِ الشَّمْسُ صَدَقَۃٌ مِنْہُ عَلٰی نَفْسِہِ، قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مِنْ اَیْنَ اَتَصَدَّقُ ولَیْسَ لَنَا اَمْوَالٌ؟ قَالَ: ((لِاَنَّ مِنْ اَبْوَابِ الصَّدَقَۃِ التَّکْبِیْرَ، وَسُبْحَانَ اللّٰہِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ، وَلَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، وَاَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ، وَتَاْمُر بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْہٰی عَنِ الْمُنْکَرِ، وَتَعْزِلُ الشَّوْکَ عَنْ طَرِیْقِ النَّاسِ وَالْعَظْمَ وَالْحَجَرَ، وَتَہْدِی الْاَعْمٰی۔وَتُسْمِعُ الْاَصَمَّ وَالْاَبْکَمَ حَتّٰییَفْقَہَ، وَتَدُلُّ الْمُسَتَدِلَّ عَلٰی حَاجَۃٍ لَہُ قَدْ عَلِمْتَ مَکَانَہَا وَتَسْعٰی بِشِدَّۃِ سَاقَیْکَ إِلَی اللَّہْفَانِ الْمُسْتَغِیْثِ، وَتَرْفَعُ بِشِدَّۃِ ذِرَاعَیْکَ مَعَ الضَّعِیْفِ، کُلُّ ذَلِکَ مِنْ اَبْوَابِ الصَّدَقَۃِ مِنْکَ عَلٰی نَفْسِکَ، وَلَکَ فِی جِمَاعِ زَوْجَتِکَ اَجْرٌ۔)) قَالَ اَبُوْ ذَرٍّ: کَیْفَیَکُوْنُ لِی اَجْرٌ فِیْ شَہْوتِیْ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہٖوَصَحْبِہِوَسَلَّمَ: ((اَرَاَیْتَ لَوْ کَانَ لَکَ وَلَدٌ فَاَدْرَکَ وَرَجَوْتَ خَیْرَہُ فَمَاتَ اَکُنْتَ تَحْتَسِبُ بِہِ؟)) قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: ((فَاَنْتَ خَلَقْتَہُ؟)) قَالَ: بَلِ اللّٰہُ خَلَقَہُ، قَالَ: ((فَاَنْتَ ھَدَیْتَہٗ؟)) قَالَ: بَلِ اللّٰہُ ھَدَاہُ، قَالَ: ((فَاَنْتَ تَرْزُقُہُ؟)) قَالَ: بَلِ اللّٰہُ کَانَ یَرْزُقُہٗ۔ قَالَ: ((کَذَالِکَ فَضَعْہُ فِی حَلاَلِہِ وَجَنِّبْہُ حَرَامَہُ، فَإِنْ شَائَ اللّٰہُ اَحْیَاہُ وَإِنْ شَائَ اَمَاتَہُ وَلَکَ اَجْرٌ۔)) (مسند احمد: ۲۱۸۱۶)
۔ سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کییہ بات دوہرائی کہ ہر انسان پر لازم ہے کہ وہ روزانہ اپنے اوپر صدقہ کرے۔ اور پھر کہا: اے اللہ کے رسول! میں صدقہ کیسے کروں، ہمارے پاس تو مال ہی نہیں ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اَللّٰہُ اَکْبَرُ، سُبْحَانَ اللّٰہِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ، لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ اور اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ کہنا بھی صدقہ ہے، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا بھی صدقہ ہے۔ اورلوگوں کے راستے سے کانٹے، ہڈی اور پتھر وغیرہ کو ہٹا دینا ، نابینا آدمی کو رہنمائی کر دینا، کسی گونگے بہرے کو بات سمجھا دینا، اگر تجھے علم ہو تو کسی ضرورت کے لیے رہنمائی طلب کرنے والے کی رہنمائی کرنا، مدد کے لیے پکارنے والے مصیبت زدہ کی مدد کے لیے تیزی کے ساتھ دوڑ کر جانا اور کمزور کی خوب مدد کرنا، یہ سارے امور تمہاری طرف سے تمہارے لیے صدقہ ہیں، بلکہ اپنی اہلیہ سے جماع کرنا بھی باعث ِ اجر ہے۔ سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میرے لیے میری شہوت میں اجر کیسے ہو گا؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اچھا تم مجھے بتلاؤ کہ اگر تمہارا بیٹا ہو، وہ بالغ ہو جائے اور تمہیں اس کی طرف سے خیر کی امید ہو، لیکن وہ فوت ہو جائے تو کیا تم اس پر صبر کرو گے؟ میںنے کہا: جی ہاں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا اسے تم نے پیدا کیا؟ میں نے کہا: جی نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم نے اسے ہدایت دی؟ میں نے کہا: جی نہیں، بلکہ اسے تو اللہ تعالیٰ نے ہدایت دی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم اسے رزق دیتے رہے؟ میں نے کہا: جی نہیں،بلکہ اللہ تعالیٰ اسے رزق دیتا رہا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بات ایسے ہی ہے، جس طرح بچے کی تمام ضروریات و حاجات اللہ تعالیٰ نے پوری کیں مگر تمہیں اس کی وفات پر اجر و ثواب ہوا پس اسی طرح تم اپنی شرم گاہ کو حلال مقام پر استعمال کرو اور حرام سے بچائو، اللہ تعالیٰ کو منظور ہوا تو اسے بچا لے گا اور اگر اس نے چاہا تو اسے موت دے دے گا اور تمہیں ثواب ملے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3615

۔ (۳۶۱۵) عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ تَصَدَّقَ عَنْ جَسَدِہِ بِشَیْئٍ کَفَّرَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ بِقَدْرِ ذُنُوْبِہِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۱۸۰)
۔ سیدناعبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے جسم کی طرف سے کوئی چیز صدقہ کرے گا،اللہ تعالیٰ اس کو اس کے گناہوں کی اتنی ہی مقدار کے لیے کفارہ بنا دے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3616

۔ (۳۶۱۶) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌جَائَ ثَـلَاثَۃُ نَفَرٍ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ اَحَدُہُمْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! کَانَتْ لِی مِائَۃُ دِیْنَارٍ فَتَصَدَّقْتُ مِنْہَا بِعَشَرَۃِ دَنَانِیْرَ، وَقَالَ الْآخَرُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! کَانَتْ لِی عَشَرَۃُ دَنَانِیْرَفَتَصَدَّقْتُ مِنْہَا بِدِیْنَارٍ، وَقَالَ الْآخَرُ: کَانَ لِی دِیْنَارٌ فَتَصَدَّقْتُ بِعُشْرِہِ؟قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((کُلُّکُمْ فِی الْاَجْرِ سَوَائٌ کُلُّکُمْ تَصَدَّقَ بِعُشْرِ مَالِہِ۔)) (مسند احمد: ۷۴۳)
۔ سیدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ تین آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور ان میں سے ایک نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس ایک سو دینار تھے اور میں نے ان میں سے دس دینار صدقہ کر دیئے، دوسرے نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس دس دینار تھے، میں نے ان میں سے ایک دینار صدقہ کر دیا۔ تیسرے نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس ایک دینار تھا، میں نے اس کا دسواں حصہ صدقہ کر دیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی باتیں سن کر فرمایا: ثواب کے لحاظ سے تم سب برابر ہو، کیونکہ تم میں سے ہر ایک نے اپنے مال کا دسواں حصہ صدقہ کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3617

۔ (۳۶۱۷) عَنِ الْحُسَیْنِ بْنِ السَّائِبِ بْنِ اَبِی لُبَابَۃَ اَخْبَرَہٗاَنَّاَبَالُبَابَۃَ بْنَ عَبْدِ الْمُنْذِرِ لَمَّا تَابَ اللّٰہُ عَلَیْہِ، قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ مِنْ تَوْبَتِیْ اَنْ اَہْجُرَ دَارَقوَمْیِ وَاُسَاکِنَکَ وَاَنْ اَنْخَلِعَ مِنْ مَالِیْ صَدَقَۃً لِّلّٰہِ وَلِرَسُوْلِہِ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یُجْزِیئُ عَنْکَ الثلُثُ۔)) (مسند احمد: ۱۶۱۷۸)
۔ سیدنا ابولبابہ بن عبد المنذر سے مروی ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کی تو انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری توبہ قبول ہو نے کا تقاضا یہ ہے کہ میں اپنی قوم کا گھر چھوڑ دوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ رہوں اور اپنا تمام مال اللہ اور اس کے رسول کے لئے صدقہ کردوں۔رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک تہائی مال صدقہ کر دینا تجھے کفایت کرے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3618

۔ (۳۶۱۸) عن اَبِی السَّلِیْلِ قَالَ: وَقَفَ عَلَیْنَا رَجُلٌ فِی مَجْلِسِنَا بِالْبَقِیْعِ فَقَالَ: حَدَّثَنِی اَبِیْ اَوْ عَمِّی اَنَّہُ رَاٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالْبَقِیْعِ وَہُوَ یَقُوْلُ: ((مَنْ یَتَصَدَّقُ بِصَدََقَۃٍ اَشْہَدُ لَہُ بِہَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) قَالَ: فَحَلَلْتْ مِنْ عِمَامَتِی لَوْثًا اَوْ لَوْثَیْنِ وَأَنَا اُرِیْدُ اَنْ اَتَصَدَّقَ بِہِمَا، فاَدْرَکَنِی مَا یُدْرِکُ بَنیِ آدَمَ، فَعَقَدْتُّ عَلَیَّ عِمَامَتِیْ، فَجَائَ رَجُلٌ وَلَمْ اَرَ بِالْبَقِیْعِ رَجُلاً اَشَدَّ سَوَادًا اَصْفَرَ مِنْہُ وَلَا آدَمَ یَعْبُرُ بِنَاقَۃٍ لَمْ اَرَ بِالْبَقِیْعِ نَاقَۃً اَحْسَنَ مِنْہَا، فَقَالَ: یاَ رسَوُلَ اللّٰہِ! اَصَدَقَۃً؟ قَالَ: ((نَعَمْ۔)) قاَلَ: دُوْنَکَ ھٰذِہِ النَّاَقَۃَ، قَالَ: فَلَمَزہٗرَجُلٌفَقَالَ: ھٰذَا یَتَصَدَّقُ بِھٰذِہٖ؟فَوَاللّٰہِ! لَہِیَ خَیْرٌ مِنْہُ، قَالَ: فَسَمِعَہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِوَعَلٰی وآلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((کَذَبْتَ ، بَلْ ہُوَ خَیْرٌ مِنْکَ وَمِنْہَا۔)) ثَلَاثَ مِرَارٍ، ثُمَّ قَالَ: ((وَیْلٌ لِاَصْحَابِ الْمِئِینَ مِنَ الإِبِلِ۔)) ثَلَاثًا، قَالُوْا: إِلاَّ مَنْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!؟ قَالَ: ((إِلَّا مَنْ قَالَ بِالْمَالِ ہٰکَذَا وَہٰکَذَا۔)) وَجَمَعَ بَیْنَ کَفَّیْہِ عَنْ یَمِیْنِہِ وَعَنْ شِمَالِہِ، ثُمَّ قَالَ: ((قَدْ اَفْلَحَ الْمُزْہِدُ الْمُجْہِدُ۔)) (مسند احمد: ۲۰۶۳۰)
۔ ابو سلیل کہتے ہیں: ہم بقیع میں تھے کہ ہمارے پاس ایک آدمی آ کھڑاہوا اور اس نے کہا کہ میرے والد یا چچا نے مجھے بیان کیا کہ اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بقیع مقام پر دیکھا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ فرما رہے تھے: کیا کوئی ہے جو صدقہ کرے، تاکہ میں قیامت کے دن اس کے حق میں گواہیدوں؟ میرے والد یا چچا نے کہا: میں نے بھی اپنی پگڑی کے ایک دو بل کھولے تاکہ وہی صدقہ کر دوں، لیکن پھر مجھے اسی چیز نے آ لیا، جو بنو آدم کو گھیر لیتی ہے، چنانچہ میں نے وہی پگڑی دوبارہ سر پر لپیٹ لی۔ اتنے میں ایک آدمی آیا، میں نے بقیع میں اس سے زیادہ کالے اورگندمی رنگ کا کوئی شخص نہیں دیکھا تھا، اس کے پاس ایک عمدہ اونٹنی تھی، میں نے بقیع کے علاقہ میں اس سے زیادہ عمدہ اور خوبصورت اونٹنی نہیں دیکھی تھی۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ کا ارادہ صدقے کا تھا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ اس نے کہا: توپھر یہ اونٹنی قبول فرمایئے۔ ایک آدمی نے کہا: کیایہ شخص اتنی عمدہ اونٹنی صدقہ کر رہا ہے، اللہ کی قسم ہے کہ اس کی اونٹنی اس سے زیادہ عمدہ ہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی بات سن لی اور تین بار فرمایا: تو غلط کہہ رہا ہے، بلکہ وہ صدقہ کرنے والا تجھ سے بھی بہتر ہے اور اس اونٹنی سے بھی بہتر ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سینکڑوں اونٹوں والوں کے لئے ہلاک ہے۔ یہ بھی تین مرتبہ فرمایا، صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! ان میں سے مستثنیٰ کون ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں جو آدمی اپنا مال اس طرح تقسیم کرتا ہے، اس طرح لٹاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دونوں ہھتیلیوں کو جمع کرکے دائیں بائیں ڈالا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ فرد کامیاب ہو گیا، جو تھوڑے مال والا ہے اور عبادت میں اپنے آپ کو کھپا دینے والا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3619

۔ (۳۶۱۹) عَنْ اَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: دَخَلَ رَجُلٌ الْمَسْجِدَ یَوْمَ الْجُمْعَۃِ وَالنَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَی الْمِنْبَرِ، فَدَعَاہُ فَاَمَرَہُ اَنْ یصُلِّیَ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ دَخَلَ الْجُمُعَۃَ الثَّانِیَۃَ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَی الْمِنْبَرِ فَدَعَاہُ فَاَمَرَہُ، ثُمَّ دَخَلَ الْجُمُعَۃَ الثَّاِلَثۃَ فَاَمَرَہُ اَنْ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ قَالَ: ((تَصَدَّقُوْا۔)) فَفَعَلُوْا، فَاَعْطَاہُ ثَوْبَیْنِ مِمَّا تَصَدَّقُوْا، ثُمَّ قَالَ: ((تَصَدَّقُوْا۔)) فَاَلْقٰی اَحَدَ ثَوْبَیْہِ، فَانْتَہَرَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَکَرِہَ مَا صَنَعَ ، ثُمَّ قَالَ: ((اُنْظُرُوْا إِلٰی ھٰذَا فَإِنَّہُ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فِی ہَیْئَۃٍ بَذَّۃٍ، فَدَعَوْتُہُ فَرَجَوْتُ اَنْ تُعْطُوْا لَہُ فَتَصَدَّقُوا عَلَیْہِ وَتَکْسُوْہُ فَلَمْ تَفْعَلُوْا، فَقُلْتُ: تَصَدَّقُوْا فَتَصَدَّقُوْا، فَاَعْطَیْتُہُ ثَوْبَیْنِ مِمَّا تَصَدَّقُوْا، ثُمَّ قُلْتُ: تَصَدَّقُوْا فَاَلْقٰی اَحَدَ ثَوْبَیْہِ، خُذْ ثَوْبَکَ۔)) وَانْتَہَرَہُ۔ (مسند احمد: ۱۱۲۱۵)
۔ سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ جمعہ کے روز ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا ، جبکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بلایا اور دو رکعت نماز پڑھنے کا حکم دیا، وہ اگلے جمعہ کو بھی آیا تھا، اس وقت بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پہلے کی طرح اسے بلایا اور (دو رکعت نماز پڑھنے کا) حکم دیا، پھر وہ تیسرے جمعہ کو بھی آیا،اس وقت بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے دو رکعت نماز ادا کرنے کا حکم دیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: صدقہ کرو۔ لوگوں نے ایسے ہی کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جمع شدہ صدقات میں سے دو کپڑے اس شخص کو بھی دیئے۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: صدقہ کرو۔ تو اس نے بھی انہیں ہی دو کپڑوں میں سے ایک کپڑا صدقہ میں دے دیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے ڈانٹا اور اس کے فعل پر ناگواری کا اظہار کیا اور فرمایا: اس کو دیکھو،یہ انتہائی کسمپرسی والی حالت میں مسجد میںآیا،میں نے اس کو بلایا، کیونکہ مجھے یہ امید تھی کہ تم اس کی حالت دیکھ کر اس پر صدقہ کرتے ہوئے اسے کچھ دو گے اور اسے لباس عطا کرو گے، لیکن تم نے ایسے نہیں کیا، اس لے میں نے تمہیں کہا: صدقہ کرو، پھر تم نے جو صدقہ کیا، اس میں سے میں نے اس کو دوکپڑے دیئے، میں نے پھر تم سے کہا کہ صدقہ کرو، اب کی بار اس نے بھی ان دو کپڑوں میں سے ایک کپڑا صدقے میں دیا۔پکڑ لے اپنا کپڑا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو ڈانٹا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3620

۔ (۳۶۲۰) عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ زَیْنَبَ اِمْرَاَۃِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما اَنَّہَا قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ لِلنِّسَائِ: ((تَصَدَّقْنَ وَلَوْ مِنْ حُلِیِّکُنَّ (وَفِی رِوَایَۃٍ: قَالَتْ: خَطَبَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَامَعْشَرَ النِّسَائِ تَصَدَّقْنَ وَلَوْ مِنْ حُلِیِّکُنَّ فَإِنَّکُنَّ اَکْثَرُ اَہْلِ جَہَنَّمَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) قَالَتْ: فَکَانَ عَبْدُاللّٰہِ خَفِیْفَ ذَاتِ الْیَدِ، فَقَالَتْ لَہُ: اَیَسَعُنِیْ اَنْ اَضَعَ صَدَقَتِیْ فِیْکَ، وَفِی بَنِیْ اَخِیْ اَوْ بَنِیْ اَخٍ لِیْیَتَامٰی، فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: سَلِی عَنْ ذٰلِکَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: فَاَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَإِذَا عَلٰی بَابِہِ امْرَاَۃٌ مِنَ الْاَنْصَارِ یُقَالُ لَہَا زَیْنَبُ تَسْاَلُ عَمَّا اَسْاَلُ عَنْہُ، فَخَرَجَ إِلَیْنَا بِلَالٌ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقُلْنَا: اِنْطَلِقْ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَلْہُ عَنْ ذٰلِکَ وَلَا تُخْبِرْ مَنْ نَحْنُ، فَانْطَلَقَ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((مَنْ ہُمَا؟)) فَقَالَ: زَیْنَبُ، فَقَالَ: ((اَیُّ الزَّیَانِبِ؟)) فَقَالَ: زَیْنَبُ اِمْرَاَۃُ عَبْدِ اللّٰہِ وَزَیْنَبُ الْاَنْصَارِیَّۃُ، فَقَالَ: ((نَعَمْ لَہُمَا اَجْرَانِ، اَجْرُ القَرَابَۃِ وَاَجْرُ الصَّدَقَۃِ۔)) (مسند احمد: ۱۶۱۸۰)
۔ عمرو بن حارث کہتے ہیں کہ سیدہ زینب زوجہ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خواتین سے فرمایا: صدقہ کیا کرو، اگرچہ وہ تمہارے زیورات کی صورت میں ہو، ایک روایت میں ہے: وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا: عورتوں کی جماعت! صدقہ کیا کرو، اگرچہ وہ اپنے زیورات سے ہی دینا پڑے، کیونکہ قیامت کے دن جہنم کی اکثریت تم ہو گی۔ سیدہ زینب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: میرے شوہر سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تنگ دست تھے، ایک دن میں نے ان سے کہا: کیایہ ہو سکتا ہے میں اپنا صدقہ آپ اور اپنے یتیم بھتیجوں کو دے دوں؟ انھوں نے جواباً کہا: تم یہ بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھ کر آئو، چنانچہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس چلی گئی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دروازے پر زینب نامی ایک انصاری خاتون پہلے سے بیٹھی تھی، اس کا سوال بھی وہی تھا، جس کے بارے میں میں پوچھنے گئی تھی، بہرحال سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ باہر آئے اور ہم نے ان سے کہا: تم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جاؤ اور ہمارے اس مسئلے کے بارے میں دریافت کرو، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ہمارے بارے میں نہیں بتانا کہ ہم کون ہیں، وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں چلے گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا کہ یہ عورتیں کون ہیں؟ انہوں نے کہا : سیدہ زینب، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کونسی زینب؟ انھوں نے کہا: ایک تو سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اہلیہ ہے اور دوسری زینب انصاری ہیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، وہ اپنے شوہروں کو صدقہ دے سکتی ہیں، بلکہ انہیں دواجر ملیں گے، ایک رشتہ داری کا اور دوسرا صدقہ کرنے کا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3621

۔ (۳۶۲۱) عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُتْبَہَ عَنْ رَائِطَۃَ اِمْرَاَۃِ عَبْدِ اللّٰہِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ وَاُمِّ وَلَدِہِ وَکَانَتِ امْرَاَۃٌ صَنَّاعَ الیَدِ، قَالَ: فَکَانَتْ تُنْفِقُ عَلَیْہِ وَعَلٰی وَلَدِہِ مِنْ صَنْعَتِہَا، قَالَتْ: فَقُلْتُ لِعَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ: لَقَدْ شَغَلْتَنِیْ اَنْتَ وَوَلَدُکَ عَنِ الصَّدَقَۃِ فَمَا اَسْتَطِیْعُ اَنْ اَتَصَدَّقَ مَعَکُمْ بِشَیْئٍ، فَقَالَ لَہَا عَبْدُ اللّٰہِ: وَاللّٰہِ! مَا اُحِبُّ إِنْ لَمْ یَکُنْ فِی ذٰلِکَ اَجْرٌ اَنْ تَفْعَلِیْ، فَاَتَتْ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّیْ اِمْرَاَۃٌ ذَاتُ صَنْعَۃٍ اَبِیْعُ مِنْہَا وَلَیْسَ لِیْ وَلَالِوَلَدِیْ وَلَا لِزَوْجِیْ نَفَقَۃٌ غَیْرُہَا، وَقَدْ شَغَلُوْنِیْ عَنِ الصَّدَقَۃِ، فَمَا اَسْتَطِیْعُ بِشَیْئٍ فَہَلْ لِیْ مِنْ اَجْرٍ فِیْمَا اَنْفَقْتُ؟ قَالَ: فَقَالَ لَہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَنْفِقِیْ عَلَیْہِمْ فَإِنَّ لَکِ فِیْ ذَالِکِ اَجْرٌ مَا اَنْفَقْتِ عَلَیْہِمْ۔)) (مسند احمد: ۱۶۱۸۴)
۔ سیدہ رائطہ زوجہ عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، جو کہ ان کے بچوں کی ماں بھی تھیں، سے مروی ہے کہ وہ ایک ہنر مند خاتون تھی اور اپنے ہنر کی کمائی میں سے اپنے خاوند اور اس کی اولاد پر خرچ کرتی تھی، وہ کہتی ہیں: ایک دن میں نے اپنے خاوند سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: آپ نے اور آپ کی اولاد نے مجھے صدقہ کرنے سے محروم کر رکھا ہے، آپ لوگوں کی وجہ سے میں کوئی چیز صدقہ نہیں کرسکتی۔ آگے سے سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: اگر تمہیں اس میں اجر نہیں ملتا کہ میں تمہارے لیے اس صدقہ کو پسند نہیں کرتا، یہ سن کر میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں چلی گئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں ایک ہنر خاتون ہوں اور چیزیں بنا کر فروخت کرتی ہوں، لیکن میری اور میری اولاد اور شوہر کا اس کے علاوہ کوئی ذریعۂ آمدن نہیں ہے، اس لیے میں ان لوگوں پر خرچ کرنے کی وجہ سے صدقہ کرنے سے محروم رہتی ہوں، تو کیا ان لوگوں پر خرچ کرنے سے مجھے اجر ملے گا؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ان پر خرچ کیا کرو، کیونکہ تم ان پر جس قدر خرچ کرو گی، تمہیں ثواب ملے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3622

۔ (۳۶۲۲) عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِیْکَرِبَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا اَطْعَمْتَ نَفْسَکَ فَہُوَلَکَ صَدَقَۃٌ، وَمَا اَطْعَمْتَ وَلَدَکَ فَہُوَ لَکَ صَدَقَۃٌ، وَمَا اَطْعَمْتَ زَوْجَکَ فَہُوَ لَکَ صَدَقَۃٌ، وَمَا اَطْعَمْتَ خَادِمَکَ فَہُوَ لَکَ صَدَقَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۱۷۳۱۱)
۔ سیدنا مقدام بن معدی کرب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنے آپ کو جو کھلاؤ گے، وہ تمہارے لیے صدقہ ہو گا، تم اپنی اولاد کو جو کچھ کھلائو گے، وہ بھی تمہاری طرف سے صدقہ ہو گا،تم اپنی بیوی کو جو کچھ کھلائو گے، وہ بھی تمہارا صدقہ ہو گا اور تم اپنے خادم کو جو کچھ کھلاؤ گے، وہ بھی تمہاری طرف سے صدقہ ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3623

۔ (۳۶۲۳) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا کَانَ اَحَدُکُمْ فَقِیْرًا، فَلْیَبْدَأْ بِنَفْسِہٖ،وَإِنْکَانَفَضْلٌ فَعَلٰی عِیَالِہٖ، وَإِنْ کَانَ فَضْلٌ فَعَلٰی ذَوِیْ قَرَابَتِہٖاَوْقَالَ،عَلٰی ذَوِیْ رَحِمِہٖ،وَإِنْکَانَفَضْلٌفَہَاہُنَاوَہٰہُنَا)) (مسنداحمد: ۱۴۳۲۴)
۔ سیدناجابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی خود ضرورت مند ہو تو وہ اپنے آپ پر خرچ کرنے سے ابتدا کرے، اگر اس سے کچھ بچ جائے تو اپنے اہل و عیال پر خرچ کرے، اگر پھر بھی مال بچ جائے تو دوسرے رشتہ داروں پر خرچ کرے اور اگر مزید گنجائش ہو تو ادھر ادھر دوسرے ضرورت مندوں پر خرچ کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3624

۔ (۳۶۲۴) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃ َ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تَصَدَّقُوْا۔)) قَالَ: رَجُلٌ عِنْدِی دِیْنَارٌ، قَالَ: ((تَصَدَّقْ بِہِ عَلٰی نَفْسِکَ۔)) قَالَ: عِنْدِی دِیْنَارٌ آخَرُ، قَالَ: ((تَصَدَّقْ بِہِ عَلٰی زَوْجَتِکَ۔)) قَالَ: عِنْدِی دِیْنَارٌ آخَرُ، قَالَ: ((تَصَدَّقْ بِہِ عَلَی وَلَدِکَ۔)) قاَلَ عِنْدِی دِیْنَارٌ آخَرُ، قَالَ: ((تَصَدَّقْ بِہِ عَلٰی خَادِمِکَ۔)) قَالَ: عِنْدِی دِیْنَارٌ آخَرُ، قَالَ: ((اَنْتَ اَبْصَرُ۔)) (مسند احمد: ۷۴۱۳)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگو! صدقہ کرو۔ ایک آدمی نے کہا: میرے پاس ایک دینار ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو اپنے آپ پر خرچ کر۔ اس نے کہا، میرے پاس ایک دینار اور ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ اپنی بیوی پر صدقہ کرو۔ اس نے کہا: میرے پاس ایک دینار اور ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے اپنی اولاد پر صدقہ کر۔ اس نے کہا: میرے پاس ایک دینار اور ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے اپنے خادم پر خرچ کر۔ اس نے کہا: میرے پاس ایک دینار اور ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اب تو خود بہتر جانتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3625

۔ (۳۶۲۵) عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍِالضَّبِّیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((الصَّدَقَۃُ عَلَی الْمِسْکِیْنِ صَدَقَۃٌ، وَعَلٰی ذِی الْقَرَابَۃِ اثْنَتَانِ، صِلَۃٌ وَصَدَقَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۱۶۳۳۱)
۔ سیدناسلیمان بن عامر ضبی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسکین پر صدقہ کرنے سے صرف صدقے کا ثواب ملتا ہے اور رشتہ دار پر صدقہ کرنے سے دو اجر ملتے ہیں، ایک صلہ رحمی کا اور دوسرا صدقے کا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3626

۔ (۳۶۲۶) عَنْ اَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَثَلُ الْمُؤْمِنِ وَمَثَلُ الْإِیْمَانِ کَمَثَلِ الْفَرَسِ فِی آخِیَّتِہِ،یَجُوْلُ ثُمَّیَرْجِعُ إِلَی آخِیَّتِہِِ وَإِنَّ الْمُؤْمِنَ یَسْہُوْ ثُمَّ یَرْجِعُ إِلَی الإِیْمَانِ فَاَطْعِمُوْا طَعَامَکُمْ الْاَتْقِیَائَ وَاَوْلُوْا مَعْرُوْفَکُمْ الْمُؤْمِنِیْنَ۔)) (مسند احمد: ۱۱۵۴۶)
۔ سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مومن اورایمان کی مثال اس گھوڑے کی سی ہے جسے اس کے کھونٹے پر باندھ دیا گیا ہو، وہ اِدھر اُدھر چکر کاٹ کر کھونٹے کے پاس آ کر کھڑا ہو جاتا ہے، اسی طرح مومن بھی بھول تو جاتا ہے، لیکن پھر وہ ایمان کی طرف لوٹ آتا ہے، تم نیک لوگوں کو کھانا کھلایا کرو اور اہل ایمان کو ہر قسم کی نیکی سے نوازا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3627

۔ (۳۶۲۷) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو (بْنِ الْعَاصِ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ اَخْرَجَ صَدَقَۃً فَلَمْ یَجِدْ إِلاَّ بَرْبَرِیًّا، فَلْیَرُدَّہَا۔)) (مسند احمد: ۷۰۶۴)
۔ سیدناعبد اللہ بن عمرو بن العاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو کوئی صدقہ کرنے کا ارادہ کرے، لیکن اگر اسے صرف بے دین قسم کا بندہ ہی ملے تو وہ اپنا صدقہ واپس لے جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3628

۔ (۳۶۲۸) عَنْ اَسْمَائَ بِنْتِ اَبِیْ بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما اَنَّہَا سَاَلْتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَتْ: إِنَّ الزُّبَیْرِ رَجُلٌ شَدِیْدٌ وَیَاْتِیْنِیَ الْمِسْکِیْنُ فَاَتَصَدَّقُ عَلَیْہِ مِنْ بَیْتِہِ بِغَیْرٍ إِذْنِہِ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہٖوَصَحْبِہِوَسَلَّمَ: ((اِرْضَخِیْ وَلَا تُوْعِیْ فَیُوعِیَ اللّٰہُ عَلَیْکِ۔)) (مسند احمد: ۲۷۵۲۴)
۔ سیدہ اسماء بنت ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ سوال کیا کہ میرا شوہر سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سخت مزاج آدمی ہے، تو کیا جب میرے پاس کوئی مسکین آجائے تو میں اس کے گھر سے اس کی اجازت کے بغیر صدقہ کر سکتی ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے تھوڑی سی چیز دے دیا کرو اور بخل نہ کرو، وگرنہ اللہ تعالیٰ بھی تم پر بخل کرنے لگے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3629

۔ (۳۶۲۹) (وَعَنْہَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَتْ: قُلْتُ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : لیَسْ لِیْ إِلَّا مَا اَدْخَلَ الزُّبَیْرُ بَیْتِی؟ قَالَ: ((اَنْفِقِیْ وَلَا تُوْکِیْ فَیُوْکٰی عَلَیْکِ۔)) (مسند احمد: ۲۷۴۵۱)
۔ (دوسری سند) سیدہ اسمائ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: میرے پاس وہی کچھ ہے جو میرا خاوند سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میرے گھر میں لاتا ہے،(تو کیا میں اس سے صدقہ کر دیا کروں)؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خرچ کیا کر اور نہ رک، وگرنہ تجھ سے بھی روک لیا جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3630

۔ (۳۶۳۰) (وَعَنْہَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ:) اِنْفَحِیِ اَوْ اِرْضَخِی اَوْ اَنْفِقِی وَلَا تُوْعِیْ فَیُوعِیَ اللّٰہُ عَلَیْکِ ولَا تُحْصِیْ فَیُحْصِیَ اللّٰہُ عَلَیْکِ)) (مسند احمد: ۲۷۴۶۱)
۔ (تیسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خرچ کیا کر اور بچا بچا کر نہ رکھا کر، وگرنہ اللہ تعالیٰ بھی تجھ سے بچا بچا کر رکھے گا، اورگن گن کر نہ دے، وگرنہ اللہ تعالیٰ بھی گن گن کر تجھے دے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3631

۔ (۳۶۳۱) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ:((سَبْعَۃٌیُظِلُّہُمُ اللّٰہُ فِی ظِلِّہِ یَوْمَ لاَظِلَّ إِلَّا ظِلُّہُ: الْإِمَامُ الْعَادِلُ وَشَابٌّ نَشَاَء بِعِبَادَۃِ اللّٰہِ، وَرَجُلٌ قَلْبُہُ مُتَعَلِّقٌ بِالْمَسَاجِدِ، وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِی اللّٰہِ عَزَّ َوجَلَّ، اِجْتَمَعَا عَلَیْہِ وَتَفَرَّقَا عَلَیْہِ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَۃٍ اَخْفَاہَا حَتّٰی لَا تَعْلَمَ شِمَالُہُ مَا تُنْفِقُ یَمِیْنُہُ، وَرَجُلٌ ذَکَرَ اللّٰہَ خَالِیًا فَفَاضَتْ عَیْنَاہُ، وَرَجُلٌ دَعَتْہُ اِمْرَأَۃٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ إِلٰی نَفْسِہَا، فَقَالَ: اَنَا اَخَافُ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ۔)) (مسند احمد: ۹۶۶۳)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سات قسم کے افراد کو اللہ تعالیٰ اس دن اپنے سائے میں جگہ دے گا، جس دن صرف اسی کا سایہ ہو گا: (۱)عادل حکمران،(۲) وہ نوجوان، جو جوانی کے عالم میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے، (۳)وہ آدمی جس کا دل مسجد کے ساتھ لگا رہے، (۴)وہ دو آدمی، جنھوں نے اللہ تعالیٰ کے لیے ایک دوسرے سے محبت کی، وہ اسی بنیاد پر جمع ہوئے او راسی پر ایک دوسرے سے الگ ہوئے، (۵)وہ آدمی جو اس قدر مخفی طور پر صدقہ کرے کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھییہ علم نہ ہو سکے کہ اس کے دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے، (۶)وہ آدمی، جس نے علیحدگی میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا اور اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے، اور (۷)وہ آدمی جسے منصب و جمال والی کوئی عورت اپنی طرف برائی کی دعوت دے، لیکن وہ یہ کہہ کر باز رہے کہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3632

۔ (۳۶۳۲) عَنْ اَبِی ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌وَقَدْ سَأَلَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ اَشْیَائَ مِنْہَا الصَّدَقَۃُ قَالَ:قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَالصَّدَقَۃُ؟ فَقَالَ: ((اَضْعَافٌ مُضَاعَفَۃٌ۔)) قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَاَیُّہَا اَفْضَلُ؟ قَالَ: ((جُہْدٌ مِنْ مُقِلٍّ اَوْ سِرٌّ إِلٰی فَقِیْرٍ، …۔ الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۲۱۸۸۵)
۔ سیدناابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے متعدد سوالات کئے، ان میں سے ایک سوال صدقہ کے بارے میں تھا۔ وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! صدقہ کے بارے میں آپ کیا فرمائیں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کا ثواب کئی گنا بڑھا کر دیا جائے گا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس کی کون سی صورت سب سے زیادہ فضیلت والی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کم سرمائے والے آدمی کی محنت کا صدقہ یا فقیر کو پوشیدہ انداز میں صدقہ دینا افضل ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3633

۔ (۳۶۳۳) عَنْ عُقْبَہَ بْنِ عَامِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْجَاہِرُ بِالْقُرْآنِ کَالْجَاہِرِ بِالصَّدَقَۃِ وَالْمُسِرُّ بِالْقُرْآنِ کَالْمُسِرِّ بِالصَّدَقَۃِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۵۸۱)
۔ سیدناعقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلند آواز میں قرآن پڑھنے والا اس آدمی کی مانند ہے جو اعلانیہ صدقہ کرتا ہے اور آہستہ قرآن پڑھنے والا اس آدمی کی طرح ہے جو مخفی طور پر صدقہ کرنے والا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3634

۔ (۳۶۳۴) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِذَا مَاتَ الإِنْسَانُ، اِنْقَطَعَ عَنْہُ عَمَلُہُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَۃٍ، إِلاَّ مِنْ صَدَقَۃٍ جَارِیَۃٍ اَوْ عِلْمٍ یُنْتَفَعُ بِہِ، اَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ یَدْعُوْ لَہُ۔)) (مسند احمد: ۸۸۳۱)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب انسان فوت ہو جاتا ہے تو اس کے سارے اعمال کا سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے، البتہ تین عمل باقی رہتے ہیں: (۱) صدقہ جاریہ، (۲) ایسا علم، جس سے نفع اٹھایا جاتا ہے اور (۳) نیک اولاد، جو اس کے لیے دعا کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3635

۔ (۳۶۳۵) عَنْ اَبِی اُمَامَۃَ الْبَاہِلِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اَرْبَعٌ تَجْرِیْ عَلَیْہِمْ اُجْوُرْہُمْ بَعْدَ الْمَوْتِ، رَجُلٌ مَاتَ مُرَابِطًا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ، وَرَجُلٌ عَلَّمَ عِلْمًا فَاَجْرُہُ یَجْرِیْ عَلَیْہِ مَا عُمِلَ بِہِ، وَرَجُلٌ اَجْرٰی صَدَقَۃً فَاَجْرُہَا یَجْرِیْ عَلَیْہِ مَا جَرَتْ عَلَیْہِ، وَرَجُلٌ تَرَکَ وَلَدًا صَالِحًا یَدْعُوْ لَہُ۔)) (مسند احمد: ۲۲۶۷۴)
۔ سیدناابوامامہ باہلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چار قسم کے آدمیوں کو ان کی موت کے بعد بھی ثواب ملتا رہتا ہے: (۱)وہ آدمی جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں پہرہ دیتے ہوئے انتقال کر گیا، (۲) وہ آدمی جو لوگوں کو علم سکھائے،تو جب تک اس پرعمل ہوتا رہے گا، اسے اجر ملتا رہے گا، (۳) وہ آدمی جو صدقہ کرے تو جب تک لوگ اس سے فائدہ اٹھاتے رہیں گے اسے اجر و ثواب ملتا رہے گا اور (۴) وہ آدمی جو نیک اولاد چھوڑ جائے، جو اس کے حق میں دعا کرتی رہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3636

۔ (۳۶۳۶) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ لَیَرْفَعُ الدَّرَجَۃَ لِلْعَبْدِ الصَّالِحِ فِی الْجَنَّۃِ، فَیَقُوْلُ: یَا رَبِّ اَنّٰی لِیْ ھٰذِہِ؟ فَیَقُوْلُ: بِاِ سْتِغْفَارِ وَلَدِکَ لَکَ۔)) (مسند احمد: ۱۰۶۱۸)
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ کسی نیک بندے کا جنت میں درجہ بلند کرے گا، تو وہ پوچھے گا:اے میرے رب! یہ درجہ میرے لیے کہاں سے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تمہارے حق میں تمہارے بیٹے کی دعائے مغفرت کی وجہ سے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3637

۔ (۳۶۳۷) عَنْ سَہْلِ بْنِ مُعَاذٍ عَنْ اَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ بَنٰی بُنْیَانًا مِنْ غَیْرِ ظُلْمٍ وَلَا اعْتِدَائٍ اَوْ غَرَسَ غَرْسًا فِی غَیْرِ ظُلْمٍ وَلَا اعْتِدَائٍ، کَانَ لَہُ اَجْرٌ جَارٍ مَا انْتُفِعَ بِہِ مِنْ خَلْقِ اللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی۔)) (مسند احمد: ۱۵۷۰۱)
۔ سیدنامعاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: اگر کوئی آدمی ظلم و زیادتی کے بغیر کوئی عمارت تعمیر کرتا ہے یا ظلم و زیادتی کے بغیر کوئی درخت لگاتا ہے، تو جب تک اللہ تعالیٰ کی مخلوق اس سے فائدہ اٹھاتی رہے گی، اسے اجر ملتا رہے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3638

۔ (۳۶۳۸) عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا مِنْ رََجُلٍ یُنْعِشُ لِسَانَہُ حَقَّا یُعْمَلُ بِہِ بَعْدِہِ إِلاَّ اَجْرَی اللّٰہُ عَلَیْہِ اَجْرَہُ إِلٰییَوْمِ الْقِیَامَۃِ، ثُمَّ وَفَّاہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ ثَوَابَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) (مسند احمد: ۱۳۸۳۹)
۔ سیدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنی زبان کو ایسی نیکی کے لیے استعمال کرتا ہے کہ جس پر اس کے بعد بھی عمل کیا جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن تک ثواب سے نوازتا رہتا ہے اور قیامت کے روز اسے پورا پورا ثواب عطا کرے گا۔

Icon this is notification panel