117 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3133

۔ (۳۱۳۳) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ صَلّٰی عَلٰی جَنَازَۃٍ فَلَہُ قِیْرَاطٌ وَمَنِ انْتَظَرَ حَتّٰی یُفْرَغَ مِنْہَا فَلَہُ قِیْرَاطَانِ۔)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَمَا قِیْرَاطَانِ؟ قَالَ: ((مِثْلُ الْجَبَلَیْنِ الْعَظِیْمَیْنِ۔)) (مسند احمد: ۷۱۸۸)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) أَنَّہُ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ صَلّٰی عَلٰی جَنَازَۃٍ فَاتَّبَعَہَا فَلَہُ قِیْرَاطَانِ مِثْلَیْ أُحُدٍ وَمَنْ صَلّٰی وَلَمْ یَتْبَعْہَا فَلَہُ قِیْرَاطٌ مِثْلُ أُحُدٍ، قَالَ ابْنُ بَکْرٍ الْقِیْرَاطُ مِثْلُ أُحُدٍ)) (مسند احمد: ۷۶۷۶)
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی میت کی نماز جنازہ پڑھے، اس کے لیے ایک قیراط ثواب ہو گا اور جو تدفین سے فراغت تک انتظار کرے، اس کے لیے دو قیراط ثواب ہے۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! دو قیراط کیا ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دو بڑے پہاڑوں کے برابر ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3134

۔ (۳۱۳۴) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ صَلّٰی عَلٰی جَنَازَۃٍ فَلَہُ قِیْرَاطٌ۔)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مِثْلُ قِیْرَاطِنَا ہٰذَا؟ قَالَ: ((لَا، بَلْ مِثْلُ أُحُدٍ أَوْ أَعْظَمُ مِنْ أُحُدٍ۔)) (مسند احمد: ۶۳۰۵)
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی کسی میت کی نماز جنازہ پڑھتا ہے اسے ایک قیراط ثواب ملتا ہے۔ صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! ہمارے اس قیراط کی طرح؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، وہ قیراط تو احد پہاڑ کے برابر ہے یا اس سے بھی بڑا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3135

۔ (۳۱۳۵)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ تَبِعَ جَنَازَۃً حَتّٰی یُصَلِّیَ عَلَیْہَا فَإِنَّ لَہُ قِیْرَاطًا۔)) فَسُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الْقِیْرَاطِ، فَقَالَ: ((مِثْلُ أُحُدٍ۔)) (مسند احمد: ۴۶۵۰)
(دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو جنازے کے ساتھ چلا، یہاں تک کہ اس پر نماز پڑھی تو اس کے لیے ایک قیراط ثواب ہے۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے قیراط کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: احد پہاڑ کی طرح ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3136

۔ (۳۱۳۶)(۱۴۶) وَعَنْہُ أَیْضًا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ مَرَّ بِأَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَہُوَ یُحَدِّثُ عَنِ النَّبِیِّ أَنَّہُ قَالَ: ((مَنْ تَبِعَ جَنَازَۃً فَصَلّٰی عَلَیْہَا فَلَہُ قِیْرَاطٌ،فَإِنْ شَہِدَ دَفْنَہا فَلَہُ قِیْرَاطَانِ، اَلْقِیْرَاطُ أَعْظَمُ مِنْ أُحُدٍ۔)) فَقَالَ لَہُ ابْنُ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: أَبَا ہِرٍّ! اُنْظُرْ مَا تُحَدِّثُ بِہِ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ (وَفِی لَفْظٍ: اُنْظُرْ مَا تُحَدِّثُ یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ! فَإِنَّکَ تُکْثِرُ الْحَدِیْثَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) فَقَامَ إِلَیْہِ أَبُوْ ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ حَتَّی انْطَلَقَ بِہِ إِلٰی عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فَقَالَ لَہَا: یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِیْنَ! أَنْشُدُکِ بِاللّٰہِ أَمَا سَمِعْتِ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ تَبِعَ جَنَازَۃً فَصَلّٰی عَلَیْہَا فَلَہُ قِیْرَاطٌ، فَإِنْ شَہِدَ دَفْنَہَا فَلَہُ قِیْرَاطَانِ۔))؟ قَالَتْ: اَللّٰہُمَّ نَعَمْ، فَقَالَ أَبُوْ ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: إِنَّہُ لَمْ یَکُنْ یَشْغَلُنِی عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غَرْسُ الْوَادِیِّ وَلَا صَفْقٌ بِالْأَسْوَاقِ، إِنِّی إِنَّمَا کُنْتُ أَطْلُبُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَلِمَۃً یُعَلِّمُنِیْہَا وَاُکْلَۃً یُطْعِمُنِیْھَا؟ فَقَالَ لَہُ ابْنُ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: أَنْتَ یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ! کُنْتَ أَلْزَمَنَا لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ وَأَعْلَمَنَا بِحَدِیْثِہِ۔ (مسند احمد: ۴۴۵۳)
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ وہ سیّدنا ابرہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس سے گزرے، جبکہ وہ یہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی میت کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے اسے ایک قیراط ثواب ملتا ہے اور اگر وہ دفن تک ساتھ رہے تو اسے دو قیراط ثواب ملتا ہے، ایک قیراط احدپہاڑ سے بھی بڑا ہوتاہے۔ یہ حدیث سن کر سیّدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ابوہِر! ذرا خیال کروکہ تم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کیا کچھ بیان کر رہے ہو؟ایک روایت میں ہے: انہوں نے کہا: ابوہریرہ! ذرا غور کرو کہ تم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کیا بیان کر رہے ہو؟ تم رسول اللہ سے بہت زیادہ احادیث بیان کرتے ہو۔ یہ سن کر سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ان کو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس لے گئے اور کہا اے ام المومنین! میں آپ کو اللہ کا واسطہ دے کر یہ پوچھتا ہوں کہ کیا آپ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ جو آدمی میت کے ساتھ چلے اور نماز جنازہ پڑھے تو اسے ایک قیراط اور جو آدمی دفن تک ساتھ رہے اسے دو قیراط اجر ملتا ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، میں نے یہ حدیث سنی ہے۔ پھر سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:(اصل بات یہ ہے کہ) نہ کھیتی باڑی مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مصروف رکھ سکی اور نہ بازاروں میں سودا کرنا، میں تو اس تلاش میں رہتا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے کسی کلمے اور فرمان کی تعلیم دے دیں اور کوئی کھانا کھلا دیں۔ یہ سن کر سیّدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے ابوہریرہ! واقعی تم ہم سب سے زیادہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ رہتے تھے اور ہم سب سے بڑھ کر احادیث رسول کو جانتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3137

۔ (۳۱۳۷) عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ تَبِعَ جَنَازَۃً، وَفِی رِوَایَۃٍ مَنْ صَلّٰی عَلٰی جِنَازَۃٍ) فَلَہُ قِیْرَاطٌ وَمَنْ شَہِدَ دَفْنَہَا فَلَہُ قِیْرَاطَانِ۔)) قِیْلَ: وَمَا الْقِیْرَاطَانِ؟ قَالَ: ((أَصْغَرُہُمَا مِثْلُ أُحُدٍ۔)) (مسند احمد: ۲۲۷۳۴)
مولائے رسول سیّدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص میت کے ساتھ جا کر نماز جنازہ پڑھے، اسے ایک قیراط اور جو دفن تک ساتھ رہے، اسے دو قیراط اجر ملتا ہے۔ کسی نے کہا: دو قیراطوں سے کیا مراد ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چھوٹاقیراط احد پہاڑ کے برابر ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3138

۔ (۳۱۳۸) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مُغَفَّلِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ تَبِعَ جَنَازَۃً یُصَلِّیْ عَلَیْہَا فَلَہُ قِیْرَاطٌ، وَمَنِ انْتَظَرَہَا حَتّٰی یُفْرَغَ مِنْہَا فَلَہُ قِیْرَاطَانِ۔)) (مسند احمد: ۱۶۹۲۱)
سیّدنا عبد اللہ بن مغفل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جوآدمی نماز جنازہ پڑھنے تک میت کے ساتھ رہتا ہے اسے ایک قیراط اجر ملتا ہے اور جو شخص انتظار کرتا ہے، یہاں تک کہ اس کے دفن سے فارغ ہو جاتا ہے تو اس کو دو قیراط ثواب ملتا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3139

۔ (۳۱۳۹) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ تَبِعَ جَنَازَۃً یَحْمِلُ مِنْ عُلُوِّہَا، وَحَثَا فِی قَبْرِہَا وَقَعَدَ حَتّٰی یُؤْذَنَ لَہُ، آبَ بِقِیْرَاطَیْنِ مِنَ الْأَجْرِ، کُلُّ قِیْرَاطٍ مِثْلُ أُحُدٍ۔)) (مسند احمد: ۱۰۸۸۷)
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص میت کی چارپائی اٹھانے کے وقت سے اس کے ساتھ رہتاہے اور قبر میں مٹی بھی ڈالتا ہے اور اس وقت تک ساتھ رہتا ہے کہ دفن کے بعد اسے واپسی کی اجازت دے دی جاتی ہے تو وہ اجر کے دو قیراط لے کر واپس ہوتا ہے اور ہر قیراط احد پہاڑ کے برابر ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3140

۔ (۳۱۴۰) عَنْ أَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ جَائَ جَنَازَۃً فِی أَہْلِہَا فَتَبِعَہَا حَتَّی یُصَلِّیَ عَلَیْہَا فَلَہُ قِیْرَاطٌ، وَمَنْ مَضٰی مَعَہَا فَلَہُ قِیْرَاطَانِ مِثْلُ أُحُدٍ۔)) (مسند احمد: ۱۱۹۴۲)
سیّدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اہل میت کے ہاں جائے، پھر نمازجنازہ پڑھنے تک میت کے ساتھ رہے تو اسے ایک قیراط اور جو (دفن تک) اس کے ساتھ رہے، اسے ثواب کے دو قیراط ملیں گے، (ایک قیراط) احد پہاڑ کی مثل ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3141

۔ (۳۱۴۱)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ صَلّٰی عَلٰی جَنَازَۃٍ وَشَیَّعَہَا کَانَ لَہُ قِیْرَاطَانِ، وَمَنْ صَلّٰی عَلَیْہَا وَلَمْ یُشَیِّعْہَا کَانَ لَہُ قِیْرَاطٌ، وَالْقِیْرَاطُ مِثْلُ أُحُدٍ۔ (مسند احمد: ۱۱۱۶۹)
(دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص میت کی نماز جنازہ پڑھتا ہے، پھر اسے رخصت کرنے کے لیے (قبر تک) ساتھ رہتا ہے تو اسے اجر کے دو قیراط ملتے ہیں اور جو نماز پڑھ کر (واپس آ جاتا ہے اور) آخر تک اس کے ساتھ نہیں رہتا، تو اسے ایک قیراط ملتا ہے، ایک قیراط احد پہاڑ جتنا بڑا ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3142

۔ (۳۱۴۲) عَنْ اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ تَبِـعَ جَنَازَۃً حَتّٰی یُصَلّٰی عَلَیْہَا وَیُفْرَغَ مِنْہَا فَلَہُ قِیْرَاطَانِ، وَمَنْ تَبِـعَ حَتّٰی یُصَلَّی عَلَیْہَا فَلَہُ قِیْرَاطٌ، وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدِ بِیَدِہِ! لَہُوَ أَثْقَلُ فِی مِیْزَانِہِ مِنْ أُحُدٍ۔)) (مسند احمد: ۲۱۵۲۰)
سیّدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص میت کے ساتھ جائے (اور اس کے ساتھ ہی رہے) یہاں تک کہ نماز جنازہ اور (تدفین) سے فارغ ہو جائے تو اس کے دو قیراط اجر ہو گا اور جو آدمی اس کے ساتھ جائے، یہاں تک کہ اس پر نماز سے فارغ ہوا جائے، اس کے لیے ایک قیراط اجر ہو گا۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی جان ہے! یہ قیراط اس شخص کے ترازو میں احد پہاڑ سے بھی بھاری ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3143

۔ (۳۱۴۳) عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ الْبَزَنِیِّ عَنْ مَالِکِ بْنِ ہُبَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا مِنْ مُؤْمِنٍ یَمُوْتُ فَیُصَلِّیَ عَلَیْہِ أُمَّۃٌ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ یَبْلَغُوْا أَنْ یَکُوْنُوا ثَـلَاثَۃَ صُفُوْفٍ، إِلَّا غُفِرَ لَہُ)) قَاَل: فَکَانَ مَالِکُ بْنُ ہُبَیْرَۃَ یَتَحَرّٰی إِذَا قَلَّ أَہْلُ الْجَنَازَۃِ أَنْ یَجْعَلَہُمْ ثَـلَاثَۃَ صُفُوْفٍ۔ (مسند احمد: ۱۶۸۴۴)
سیّدنا مالک بن ہبیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مومن فوت ہو جائے اور تین صفوں پر مشتمل مسلمانوں کی ایک جماعت اس کی نماز جنازہ پڑھے تو اسے بخش دیا جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ جب سیّدنا مالک بن ھبیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جب دیکھتے کہ جنازہ میں نمازیوں کی تعداد کم ہے تو ان کی تین صفیں بنا لیتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3144

۔ (۳۱۴۴) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا یَمُوْتُ اَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ فَیُصَلِّی عَلَیْہِ أُمَّۃٌ مِنَ النَّاسِ یَبْلُغُوْنَ أَنْ یَکُوْنُوْا مَائَۃً، فَیَشْفَعُوْا لَہُ إِلَّا شُفِّعُوْا فِیْہِ۔)) (مسند احمد: ۲۴۵۳۹)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان فوت ہو جائے اور اس پر ایک سو آدمیوں کی جماعت نمازجنازہ پڑھ کر سفارش کرے تو ان کی سفارش قبول کی جائے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3145

۔ (۳۱۴۵) وَعَنْ أَنَسَ بْنِ مَالِکَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہُ۔ (مسند احمد: ۱۳۸۴۰)
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3146

۔ (۳۱۴۶) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَمُوْتُ فَیَقُوْمُ عَلٰی جَنَازَتِہِ أَرْبَعُوْنَ رَجُلًا لَا یُشْرِکُوْنَ بِاللّٰہِ شَیْئًا إِلَّا شَفَّعَہُمْ اللّٰہُ فِیْہِ۔)) (مسند احمد: ۲۵۰۹)
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان فوت جائے اور اس کے جنازے میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہ کرنے والے چالیس آدمی کھڑے ہوں تو اللہ تعالیٰ اس کے حق میں ان کی سفارش قبول کر لیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3147

۔ (۳۱۴۷) عَنْ مَیْمُوْنَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَا مِنْ مُسْلِمٍ یُصَلِّی عَلَیْہِ أُمَّۃٌ إِلَّا شُفِّعُوْا فِیْہِ۔)) قَالَ أَبُوْ الْمَلِیْحِ: اَلْأُمَّۃُ أَرْبَعُوْنَ إِلٰی مَائِۃٍ فَصَاعِدًا۔ (مسند احمد: ۲۷۳۴۸)
سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس مسلمان کی نماز جنازہ پڑھنے والی ایک امت ہو تو اس کے حق میں ان کی سفارش قبول کی جاتی ہے۔ ابوملیح راوی کہتا ہے: چالیس سے سو اور اس سے زائد تک کے افراد کو امت کہتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3148

۔ (۳۱۴۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی ثَنَا بَہْزٌ وَأَبُوْ کَامِلٍ قَالَا ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ (یَعْنِی الْجَوْنِیَّ) عَنْ أَبِی عَسِیْبٍ أَوْ أَبِیْ عَسِیْمٍ قَالَ بَہْزٌ: إِنَّہُ شَہِدَ الصَّلَاۃَ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالُوْا: کَیْفَ نُصَلِّی عَلَیْہِ؟ قَالَ: اُدْخُلُوْا أَرْسَالاً أَرْسَالاً، قَالَ: فَکَانُوْا یَدْخُلُوْنَ مِنْ ہٰذاَ الْبَابِ فَیُصَلُّوْنَ عَلَیْہِ ثُمَّ یَخْرُجُوْنَ مِنَ الْبَابِ الْآخَرِ، الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۲۱۰۴۷)
سیّدنا ابوعسیب (یا ابوعسیم) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، جبکہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نمازِ جنازہ میں حاضر تھے، وہ کہتے ہیں کہ صحابہ نے آپس میں کہا کہ اب ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر نماز جنازہ کیسے پڑھیں؟ ایک نے کہا: مختلف گروہوں کی صورت میں داخل ہوتے جاؤ۔ پس وہ ایک دروازہ سے داخل ہو کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز جنازہ پڑھتے اور دوسرے دروازہ سے باہر نکل جاتے،…۔ الحدیث۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3149

۔ (۳۱۴۹) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ فِی قَتْلٰی أُحُدٍ: ((لَا تُغَسِّلُوْہُمْ، فَإِّنَّ کُلَّ جُرْحٍ أَوْ کُلَّ دَمٍ یَفُوْحُ مِسْکًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْہِمْ۔)) (مسند احمد: ۱۴۲۳۸)
سیّدنا جابر بن عبد اللہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شہدائے احد کے بارے میں فرمایا: تم انہیںغسل نہ دو، کیونکہ قیامت کے دن ان کے ہر زخم یا خون سے کستوری کی خوشبو پھوٹے گی۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی نماز جنازہ بھی نہیں پڑھی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3150

۔ (۳۱۵۰) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: فَدَفَنَہُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْہِمْ۔ (مسند احمد: ۱۲۳۲۵)
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شہدائے احد کو نماز جنازہ پڑھے بغیر دفن کر دیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3151

۔ (۳۱۵۱) عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: صَلّٰی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَی ابْنِہِ إِبْرَاہِیْمَ وَمَاتَ وَہُوَ ابْنُ سِتَّۃَ عَشَرَ شَہْرًا، وَقَالَ: ((إِنَّہ لَہُ فِی الْجَنَّۃِ مَنْ یُتِمُّ رَضَاعَہُ، وَہُوَ صِدِّیْقٌ۔)) (مسند احمد: ۱۸۶۹۱)
سیّدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے بیٹے ابراہیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو سولہ ماہ کی عمر میں فوت ہو گئے تھے، کی نماز جنازہ پڑھی تھی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے متعلق یہ بھی فرمایا تھا کہ اس کے لیے جنت میں (خواتین) ہیں جو اس کی رضاعت مکمل کریں گی، (یہ میرا بیٹا) صِدِّیق ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3152

۔ (۳۱۵۲) عَنِ الْمُغِیْرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلسِّقْطُ (وَفِی رِوَایَۃٍ الطِّفْلُ) یُصَلّٰی عَلَیْہِ وَیُدْعٰی لِوَالِدَیْہِ بِالْمَغْفِرَۃِ وَالرَّحْمَۃِ۔ (مسند احمد: ۱۸۳۵۸)
سیّدنامغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قبل از وقت نامکمل پیدا ہونے والے بچے کی نماز جنازہ پڑھی جائے اور اس کے والدین کے حق میں مغفرت و رحمت کی دعا کی جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3153

۔ (۳۱۵۳) عَنْ إِسْمَاعِیْلَ السُّدِّیِّ قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قُلْتُ: صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَی ابْنِہِ إِبْرَاہِیْمَ قَالَ: لَا أَدْرِی، رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلٰی إِبْرَاہِیْمَ لَوْ عَاشَ کَانَ صَدِّیْقًا نَبِیًّا۔ (مسند احمد: ۱۴۰۳۰)
اسمٰعیل سدی کہتے ہیں میں نے سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سوال کیا کہ آیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے فرزند ابراہیمؓ کی نماز جنازہ پڑھی تھی؟ انہوں کہا، مجھے معلوم نہیں۔ ابراہیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہو، وہ اگر زندہ رہتا تو صدیق نبی ہوتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3154

۔ (۳۱۵۴) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: لَقَدْ تُوُفِّیَ إِبْرَاہِیْمُ بْنُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِبْنَ ثَمَانِیَۃَ عَشَرَ شَہْرًا فَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۲۶۸۳۶)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بیٹے سیّدنا ابراہیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اٹھارہ ماہ کی عمر میں فوت ہو گئے تھے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی نماز جنازہ نہیں پڑھی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3155

۔ (۳۱۵۵) عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا َٔنَّ رَجُلًا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ تُوُفِّی بِخَیْبَرَ، وَأَنَّہُ ذُکِرَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((صَلُّوْا عَلٰی صَاحِبِکُمْ۔)) قَالَ: فَتَغَیَّرَتْ وَجُوْہُ الْقَوْمِ لِذَالِکَ فَلَمَّا رَأَی الَّذِی بِہِمْ قَالَ: ((إِنَّ صَاحِبَکُمْ غَلَّ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ۔)) فَفَتَّشْنَا مَتَاعَہُ فَوَجَدْنَا فِیْہِ خَرَزًا مِنْ خَرَزِ الْیَہُوْدِ مَا یُسَاوِی دِرْہَمَیْنِ۔ (مسند احمد: ۱۷۱۵۶)
سیّدنا زید بن خالد جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک مسلمان خیبر میں فوت ہو گیا، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم خود ہی اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو۔ یہ سن کر صحابہ کے چہرے متغیر ہو گئے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب ان کی پریشانی دیکھی تو فرمایا: تمہارے اس ساتھی نے اللہ کی راہ میں (مالِ غنیمت میں سے) خیانت کی ہے۔ پھر ہم نے اس کے سامان کی تلاشی لی تو ہمیں اس میں یہودیوں کے موتیوں میں سے کچھ موتی ملے، جو دو درہموں کے برابر تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3156

۔ (۳۱۵۶) عَنْ سِمَاکِ (ابْنِ حَرْبٍ) أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یَقُوْلُ: مَاتَ رَجُلٌ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ فَأَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَاتَ فُلَانٌ، قَالَ: ((لَمْ یَمُتْ۔)) ثُمَّ أَتَاہُ الثَّانِیَۃَ ثُمَّ الثَّالِثَۃَ فَأَخْبَرَہُ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((کَیْفَ مَاتَ؟)) قَالَ: نَحَرَ نَفْسَہُ بِمِشْقَصٍ، قَالَ: فَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْہِ، (وَفِی رِوَایَۃٍ) قَالَ: ((إِذًا لَا أُصَلِّی عَلَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۲۱۱۰۱)
سیّدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں ایک آدمی فوت ہو گیا، ایک شخص آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! فلاں آدمی فوت ہو گیا ہے۔ لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ فوت نہیں ہوا۔ اس نے دوبارہ اور پھر سہ بارہ آ کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہی بات بتلائی۔ اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: اسے موت کس طرح آئی ہے؟ اس نے کہا کہ اس نے ایک چوڑے تیر کے ذریعے اپنے آپ کو ذبح کر ڈالا، یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھرمیں تو اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھوں گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3157

۔ (۳۱۵۷) عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا دُعِیَ لِجَنَازَۃٍ سَأَلَ عَنْہَا فَإِنْ أُثْنِیَ عَلَیْہَا خَیْرٌ قَامَ فَصَلّٰی عَلَیْہَا، وَإِنْ اُثْنِیَ عَلَیْہَا غَیْرُ ذَالِکَ، قَالَ لِأَہْلِہَا: ((شَأْنُکُمْ بِہَا۔)) وَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْہَا۔ (مسند احمد: ۲۲۹۲۲)
سیّدنا ابوقتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نماز جنازہ کے لیے بلایا جاتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے بارے میں پوچھتے تھے،اگراس کے حق میں بھلائی کی باتیںکی جاتیں تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی نماز جنازہ ادا کر لیتے، لیکن اگر اس کے برعکس باتیں کی جاتیں تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے: تم خود اس کا کچھ کر لو۔ اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی نماز جنازہ نہ پڑھتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3158

۔ (۳۱۵۸) عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ امْرَأَۃً مِنْ جُہَنْیَۃَ اِعْتَرَفَتْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِزِنًا، وَقَالَتْ: أَنَا حُبْلٰی، فَدَعَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلِیَّہَا، فَقَالَ: ((أَحْسِنْ إِلَیْہَا، فَإِذَا وَضَعَتْ فَأَخْبِرْنِی۔)) فَفَعَلَ، فَأَمَرَ بِہَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَشُکَّتْ عَلَیْہَا ثِیَابُہَا، ثُمَّ أَمَرَ بِرَجْمِہَا فَرُجَِمَتْ، ثُمَّ صَلّٰی عَلَیْہَا، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! رَجَمْتَھَا، ثُمَّ تُصَلِّی عَلَیْہَا؟ فَقَالَ: ((لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَۃً لَوْ قُسِمَتْ بَیْنَ سَبْعِیْنَ مِنْ أَہْلِ الْمَدِیْنَۃِ لَوَسِعَتْہُمْ وَہَلْ وَجَدْتَّ شَیْئًا أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِہَا للّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالیٰ؟)) (مسند احمد: ۲۰۱۰۱)
سیّدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جہینہ قبیلے کی ایک خاتون نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آ کر زنا کا اقرار کیا اور بتلایا کہ وہ اس وقت حاملہ بھی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے سرپرست کو بلایا اور اس سے فرمایا: اس کے ساتھ حسن سلوک سے رپیش آؤ، جب یہ بچہ جنم دے تو مجھے بتلانا۔ چنانچہ اس نے ایسے ہی کیا۔ پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس خاتون کے متعلق حکم دیا، سو اس پر اس کا لباس اچھی طرح باندھ دیا گیا اور پھر اسے رجم کرنے کا حکم دیا اور اسے رجم کر دیا گیا۔ اس کے بعد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔ لیکن سیّدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے پہلے تو اسے رجم کیا اور اب اس کی نماز جنازہ پڑھ رہے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اس کو تمام اہل مدینہ میں تقسیم کیا جائے تو وہ سب کو کفایت کر جائے گی۔ بھلا کیا تم نے اس سے افضل چیز بھی پائی ہے کہ اس نے خود کو اللہ تعالیٰ کے لیے قربان کر دیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3159

۔ (۳۱۵۹) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ جَائَ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا فَأَعْرَضَ عَنْہُ، ثُمَّ اعْتَرَفَ فَأَعْرَضَ عَنْہُ حَتّٰی شَہِدَ عَلٰی نَفْسِہِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَبِکَ جُنُوْنٌ؟)) قَالَ: لَا، قَالَ: (((أَحْصَنْتَ؟)) قَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرَ بِہِ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَرُجِمَ بِالْمُصَلّٰی فَلَمَّا أَذْلَقَتْہُ الْحِجَارَۃُ فَرَّ، فَاُدْرِکَ فَرُجِمَ حَتّٰی مَاتَ، فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَیْرًا وَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۱۴۵۱۶)
سیّدناجابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ بنو اسلم کا ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور زنا کا اعتراف کیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے اعراض کیا، اس نے پھر اعتراف کیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر اعراض کیا، یہاں تک کہ اس نے اپنے اوپر چار گواہیاں دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا: کیا تو پاگل ہے؟ اس نے کہا: جی نہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر پوچھا: کیا تو شادی شدہ ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ یہ سن کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو رجم کرنے کا حکم دیا، چنانچہ اسے عیدگاہ یا جنازہ گاہ میں لے جا کر رجم کیا گیا، جب اسے پتھر لگے تو وہ بھاگ کھڑا ہوا،لیکن پھر اسے پا لیا گیا اور اسے مزید پتھر مارے گئے، یہاں تک کہ وہ مر گیا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں اچھے کلمات کہے، لیکن اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3160

۔ (۳۱۶۰) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: نَعٰی لَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم النَّجَاشِیَّ فِی الْیَوْمِ الَّذِی مَاتَ فِیْہِ فَخَرَجَ إِلَی الْمُصَلّٰی فَصَفَّ أَصْحَابَہُ وَکَبَّرَ عَلَیْہِ أَرْبَعًا۔ (مسند احمد: ۹۶۴۴)
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ جس روز نجاشی کا انتقال ہوا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسی دن ہمیں اس کی وفات کی اطلاع دی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جنازہ گاہ یا عید گاہ کی طرف تشریف لے گئے اور اس کی نماز جنازہ پڑھائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صحابہ کرام کی صف بند کی اور اس پر چار تکبیرات کہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3161

۔ (۳۱۶۱) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَاتَ الْیَوْمَ رَجُلٌ صَالِحٌ مِنَ الْحَبْشِ، ہَلُمَّ فَصُفُّوْا۔)) فَصَفَفْنَا، قَالَ: فَصَلَّی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَنَحْنُ۔ (مسند احمد: ۱۴۱۹۷)
سیّدناجابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آج حبشہ کا ایک نیک آدمی فوت ہو گیا ہے، اس لیے آؤ اور صفیں بناؤ۔ پس ہم نے صفیں بنائیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور ہم نے نماز جنازہ پڑھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3162

۔ (۳۱۶۲)(وَعَنْہُ مِنْ طِرَیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَاتَ الْیَوْمَ عَبْدُ اللّٰہِ صَالِحٌ أَصْحَمَۃُ فَقُوْمُوْا فَصَلُّوْا عَلَیْہِ۔)) فَقَامَ فَأَمَّنَا فَصَلّٰی عَلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۱۴۴۸۶)
(دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آج اللہ کا ایک نیک بندہ اصحمہ فوت ہو گیا ہے، پس تم کھڑے ہو اور اس کی نمازِ جنازہ پڑھو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور ہماری امامت کرائی اور اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3163

۔ (۳۱۶۳) عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ أَسِیدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَائَ ذَاتَ یَوْمٍ،فَقَالَ: ((صَلُّوْا عَلٰی أَخٍ لَکُمْ مَاتَ بِغَیْرِ أَرْضِکُمْ)) قَالُوْا: مَنْ ہُوَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((صَحْمَۃُ النَّجَاشِیُّ)) فَقَامُوْا فَصَلَّوْا عَلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۱۶۲۴۷)
سیّدنا حذیفہ بن اسید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور فرمایا: اپنے ایک بھائی کی نماز جنازہ پڑھو، جو علاقہ غیر میں فوت ہو گیا ہے۔ صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! وہ کون؟ فرمایا: صحمہ نجاشی۔ چنانچہ صحابہ کھڑے ہوئے اور اس کی نماز جنازہ پڑھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3164

۔ (۳۱۶۴) عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ َٔنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّ أَخَاکُمُ النَّجَاشِیَّ قَدْ مَاتَ فَقُوْمُوْا فَصَلُّوْا عَلَیْہِ۔)) قَالَ: فَقُمْنَا فَصَفَفْنَا عَلَیْہِ کَمَا نَصُفُّ عَلَی الْمَیِّتِ وَصَلَّیْنَا عَلَیْہِ کَمَا نُصَلِّی عَلَی الْمَیِّتِ۔ (مسند احمد: ۲۰۱۸۴)
سیّدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارا بھائی نجاشی فوت ہوگیا ہے، پس آئو اور اس کی نماز جنازہ پڑھو۔ چنانچہ ہم کھڑے ہوئے اور اس طرح صفیں بنائیں جیسے ہم میت پر صفیں بناتے ہیں اوراس طرح نماز جنازہ پڑھی، جس طرح ہم حاضر میت کی نماز جنازہ پڑھتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3165

۔ (۳۱۶۵) عَنْ جَرِیْرِ (بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ أَخَاکُمُ النَّجَاشِیَّ قَدْ مَاتَ فَاسْتَغْفِرُوا لَہُ۔)) (مسند احمد: ۱۹۴۳۵)
سیّدنا جریر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارا بھائی نجاشی فوت ہو گیا ہے، اس کی بخشش کی دعا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3166

۔ (۳۱۶۶) وَعَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہُ۔ (مسند احمد: ۷۱۴۷)
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی قسم کی روایت بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3167

۔ (۳۱۶۷) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلّٰی عَلَی النَّجَاشِیِّ۔ (مسند احمد: ۲۲۹۲)
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نجاشی کی نماز جنازہ پڑھائی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3168

۔ (۳۱۶۸)حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی ثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ ثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ إِنْسَانًا کَانَ یَقُمُّ الْمَسْجِدَ أَسْوَدَ، مَاتَ أَوْ مَاتَتْ، فَفَقَدَہَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((مَا فَعَلَ اْلإِنْسَانُ الَّذِی کَانَ یَقُمُّ الْمَسْجِدَ؟)) قَالَ: فَقِیْلَ لَہُ: مَاتَ، قَالَ: ((فَہَلَّا آذْنْتُمُوْنِی بِہِ؟)) فَقَالُوْا: بِاَنَّہُ کَانَ لَیْلًا، قَالَ: ((فَدُلُّوْنِیْ عَلٰی قَبْرِہَا)) قَالَ: فَأَتَی الْقَبْرَ فَصَلّٰی عَلَیْہَا۔ قَالَ ثَابِتٌ عِنْدَ ذَالِکَ أَوْ فِی حَدِیْثٍ آخَرَ، ((إِنَّ ہٰذِہِ الْقُبُوْرَ مَمْلُوْئَ ۃٌ ظُلْمَۃً عَلٰی أَہْلِہَا وَ إِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یُنَوِّرُہَا بِصَلَاتِی عَلَیْہِمْ)) (مسند احمد: ۹۰۲۵)
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ مسجد میں جھاڑ و دینے والا ایک سیاہ فام آدمی تھا یا عورت تھی، وہ فوت ہو گیا، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو وہ نظر نہ آیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: مسجد کی صفائی کرنے والے کا کیا بنا؟ کسی نے کہا کہ وہ تو فوت ہو گیا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے مجھے اطلاع کیوں نہیں دی؟ صحابہ نے کہا: یہ رات کا واقعہ تھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی قبر کی طرف میری رہنمائی کرو۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قبر پر تشریف لے گئے اور نمازجنازہ ادا کی۔ اس حدیث کے راوی ثابت نے یہ یا کوئی اور حدیث بیان کرتے ہوئے کہا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک یہ قبریں اندھیرے سے بھری ہوئی ہیں، میری اس نماز کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان کو منور کر دیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3169

۔ (۳۱۶۹) عَنْ أَنَسِ (بْنِ مَالِکَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) أَنَّ أَسْوَدَ کَانَ یُنَظِّفُ الْمَسْجِدَ، فَدُفِنَ لَیْلًا وَاَتَی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأُخْبِرَ فَقَالَ: ((اِنْطَلَقُوْا إِلٰی قَبْرِہِ۔)) فَانْطَلَقُوْا إِلٰی قَبْرِہِ، فَقَالَ: ((إِنَّ ہٰذِہِ الْقُبُوْرَ مُمْتَلِئَۃٌ عَلٰی أَہْلِہَا ظُلْمَۃً، وَإِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یُنَوِّرُہَا بِصَلَاتِی عَلَیْہَا۔)) فَأَتَی الْقَبْرَ فَصَلّٰی عَلَیْہِ، وَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الأَنْصَارِ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ أَخِی مَاتَ وَلَمْ تُصَلِّ عَلَیْہِ، قَالَ: فَأَیْنَ قَبْرُہُ؟ فَأَخْبَرَہُ فَانْطَلَقَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَعَ اْلأَنْصَارِیِّ۔ (مسند احمد: ۱۲۴۴۵)
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک سیاہ فام آدمی مسجد کی صفائی کیا کرتا تھا، وہ رات کو فوت ہو گیا اور اسے رات کو ہی دفن کر دیا گیا۔ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس کی اطلاع دی گئی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چلو اس کی قبر کی طرف، یہ قبریں اندھیرے سے بھری ہوئی ہیں، اللہ تعالیٰ ان کو ان پر میری نماز کی وجہ سے روشن کر دیتا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی قبر کے پاس آئے اور اس کی نماز جنازہ ادا کی۔ ایک انصاری صحابی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرا بھائی فوت ہوا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی تھی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: اس کی قبر کہاں ہے؟ اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلایا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے ہمراہ وہاں تشریف لے گئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3170

۔ (۳۱۷۰) وَعَنْہُ أَیْضًا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلّٰی عَلٰی قَبْرِ امْرَأَۃٍ قَدْ دُفِنَتْ۔ (مسند احمد: ۱۲۳۴۳)
سیّدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دفن کر دی جانے والی ایک عورت کی قبر پر نماز جنازہ پڑھی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3171

۔ (۳۱۷۱) عَنْ یَزِیْدَ بْنِ ثَابِتٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمَّا وَرَدْنَا الْبَقِیْعَ إِذَا ہُوَ بَقِبْرٍ جَدِیْدٍ، فَسَأَلَ عَنْہُ، فَقِیْلَ فُلَانَۃٌ، فَعَرَفَہَا، فَقَالَ: ((أَلَا آذنْتُمُوْنِی بِہَا؟)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! کُنْتَ قَائِلًا صَائِمًا فَکَرِہْنَا أَنْ نُؤْذِنَکَ، فَقَالَ: ((لَا یَمُوْتَنَّ فِیْکُمْ مَیِّتٌ مَا کُنْتُ بَیْنَ أَظْہُرِکُمْ إِلَّا آذْنْتُمُوْنِی بِہِ فَإِنَّ صَلَاتِی عَلَیْہِ لَہُ رَحْمَۃٌ؟)) قَالَ: ثُمَّ أَتَی الْقَبْرَ فََصَفَّنَا خَلْفَہُ وَکَبَّرَ عَلَیْہِ أَرْبَعًا۔ (مسند احمد: ۱۹۶۸۱)
سیّدنا یزید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ نکلے، جب ہم بقیع میں پہنچے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہاں ایک نئی قبر دیکھ کر اس کے متعلق پوچھا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتایا گیا کہ یہ فلاں عورت کی قبر ہے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے پہچان لیا اور پھر پوچھا: تم نے مجھے اس کے بارے میں بتلایا کیوں نہیں تھا؟ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ روزے کی حالت میں تھے اور قیلولہ کر رہے تھے، اس لیے ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اطلاع دینا مناسب نہ سمجھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (ایسے نہ کیا کرو،) جب بھی تم میں سے کوئی فوت ہو جائے اور میں تمہارے درمیان موجود ہوں تو مجھے ضرور اطلاع دیا کرو، کیونکہ کسی میت پر میرا نماز جنازہ ادا کرنا اس کے لیے باعث ِ رحمت ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی قبر پر تشریف لے گئے اور ہمیں اپنے پیچھے صفوں میں کھڑا کیا اور چار تکبیرات کہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3172

۔ (۳۱۷۲) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلّٰی عَلٰی صَاحِبِ قَبْرٍ بَعْدَ مَا دُفِنَ۔ (مسند احمد: ۱۹۶۲)
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک قبر والے پر اس کی تدفین کے بعد اس کی نماز جنازہ ادا کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3173

۔ (۳۱۷۳) (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ شُعْبَۃَ قَالَ: سَمِعْتُ سُلَیْمَانَ الشَّیْبَانِیَّ قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ قَالَ: أَخْبَرَنِی مَنْ مَرَّ مَعَ رَسُوْلِ للّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی قَبْرٍ مَنْبُوْذٍ، فَأَمَّہُمْ وَصَفُّوْا خَلْفَہُ، فَقُلْتُ: یَا أَبَا عَمْرٍو! وَمَنْ حَدَّثَکَ؟ قَالَ: اِبْنُ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌۔ (مسند احمد: ۳۱۳۴)
(دوسری سند) امام شعبیkکہتے ہیں: مجھے ایک ایسے آدمی نے خبر دی جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں ایک الگ تھلگ قبر کے پاس سے گزرا تھا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صحابہ کی امامت کرائی اور انھوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے صفیں بنائیں۔ سلیمان شیبانی نے کہا: اے ابو عمرو! آپ کو یہ واقعہ کس نے بیان کیا تھا؟ انھوں نے کہا: سیّدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3174

۔ (۳۱۷۴) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: نَعٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم النَّجَاشِیَّ لِأَصْحَابِہِ وَہُوَ بِالْمَدِیْنَۃِ فَصَلَّوْا خَلْفَہُ وَصَلَّی عَلَیْہِ وَکَبَّرَ أَرْبَعًا۔ (مسند احمد: ۷۷۶۳)
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ منورہ میں صحابہ کرام کو نجاشی کی وفات کی خبر دی، پھر صحابہ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اقتدا میں نمازِ جنازہ ادا کی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھاتے ہوئے چار تکبیرات کہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3175

۔ (۳۱۷۵) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((کَبِّرُوْا عَلٰی مََوْتَاکُمْ بِاللَّیْلِ وَالنَّہَارِ أَرْبَعَ تَکْبِیَراتِ۔)) (مسند احمد: ۱۴۶۷۲)
سیّدنا جابر بن عبدا للہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دن ہو یا رات، تم اپنے مردوں پر نماز پڑھتے ہوئے چار تکبیرات کہا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3176

۔ (۳۱۷۶) عَنْ أَبِی سُلَیْمَانَ الْمُؤَذِّنِ قَالَ: تُوُفِّیَ أَبُوْسَرِیْحَۃَ، فَصَلّٰی عَلَیْہِ زَیْدُ بْنُ أَرْقَمَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَکَبَّرَ عَلَیْہِ أَرْبَعًا، وَقَالَ: کَذَا فَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۱۹۵۱۶)
ابو سلمان موذن سے روایت ہے کہ ابوسریحہ( حذیفہ بن اسید)فوت ہو گئے اور سیّدنا زید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کی نماز جنازہ ادا کی اور اس میں چار تکبیرات کہیں اور کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بھی ایسے ہی کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3177

۔ (۳۱۷۷) عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلٰی أَنَّ زَیْدَ بْنَ أَرْقَمَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌کَانَ یُکَبِّرُ عَلٰی جَنَائِزِناَ أَرْبَعًا وَإِنَّہُ کَبَّرَ عَلٰی جَنَازَۃٍ خَمْسًا فَسَأَلُوْہُ ، فَقَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُکَبِّرُہَا أَوْکَبَّرَہَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۱۹۴۸۷)
ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: سیّدنازید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہمارے جنازوں میں چار تکبیرات کہا کرتے تھے، ایک جنازہ میں انہوں نے پانچ تکبیرات کہہ دیں، جب لوگوں نے اس کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسی طرح تکبیرات کہا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3178

۔ (۳۱۷۸)(وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ عَبْدِ الأَعْلٰی قَالَ: صَلَّیْتُ خَلْفَ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَلٰی جَنَازَۃٍ فَکَبَّرَ خَمْسًا، فَقَامَ إِلَیْہِ أَبُوْ عَیْسٰی عَبْدُالرَّحْمٰنِ بْنُ أَبِی لَیْلٰی، فَأَخَذَ بِیَدِہِ فَقَالَ: نَسِیْتَ؟ قَالَ: لَا، وَلٰکِنْ صَلَّیْتُ خَلْفَ أَبِی الْقَاسِمِ خَلِیْلِی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَکَبَّرَ خَمْسًا فَـلَا أَتْرُکُہَا۔ (مسند احمد: ۱۹۵۱۵)
(دوسری سند) عبد الاعلی کہتے ہیں:میں نے سیّدنازید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اقتدا میں نماز جنازہ ادا کی،انہوں نے پانچ تکبیرات کہیں، ابو عیسیٰ عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ ان کی طرف گئے اور ان کا ہاتھ پکڑ کر کہا: کیا آپ بھول گئے تھے؟ انہوں نے کہا: جی نہیں، میں نے اپنے خلیل ابو القاسم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بھی پانچ تکبیرات کہی تھیں، لہٰذا میں اس عمل کو ترک نہیں کروں گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3179

۔ (۳۱۷۹) عَنْ یَحْییَ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ الْجَابِرِ قَالَ: صَلَّیْتُ خَلْفَ عِیْسَی مَوْلًی لِحُذَیْفَۃَ (بْنِ الْیَمَانِ) بِاالْمَدَائِنِ عَلٰی جَنَازَۃٍ فَکَبَّرَ خَمْسًا، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَیْنَا فَقَالَ: مَا وَہَمْتُ، وَلَا نَسِیْتُ وَلٰکِنْ کَبَّرْتُ کَمَا کَبَّرَ مَوْلَایَ وَوَلِیُّ نِعْمَتِی حُذَیْفَہُ ابْنُ الْیَمَانِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ صَلّٰی عَلٰی جَنَازَۃٍ وَکَبَّرَ خَمْسًا، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَیْنَا فَقَالَ: مَا نَسِیْتُ وَلَا وَہَمْتُ وَلٰکِنْ کَبَّرْتُ کَمَا کَبَّرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی جَنَازَۃٍ فَکَبَّرَ خَمْسًا۔ (مسند احمد: ۲۳۸۴۱)
یحییٰ بن عبد اللہ کہتے ہیں:میں نے مدائن میں سیّدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے غلام عیسیٰ کی اقتدا میں نماز جنازہ ادا کی، انہوں نے پانچ تکبیرات کہیں، پھرہماری طرف متوجہ ہوئے اور کہا: مجھے وہم ہوا ہے نہ میں بھولا ہوں، میں نے تو اسی طرح تکبیرات کہی ہیں، جس طرح میرے آقا سیّدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہی تھیں، انہوں نے ایک جنازہ پڑھااور پانچ تکبیرات کہیں، پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر کہا: میں بھولا ہوں نہ مجھے وہم ہوا ہے، بات یہ ہے کہ میں نے اسی طرح تکبیرات کہی ہیں جس طرح رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کہی تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پانچ تکبیرات کہیں ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3180

۔ (۳۱۸۰)عَنْ إِبْرَاہِیْمَ الْہَجْرِیِّ أَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ أَبِی أَوْفٰی قَامَ عَلٰی جَنَازَۃَ بِنْتٍ لَہُ فَکَبَّرَ عَلَیْہَا أَرْبَعَ تَکْبِیْرَاتٍ، ثُمَّ قَامَ ہُنَیَّۃً، فَسَبَّحَ بَعْضُ الْقَوْمِ فَانْفَتَلَ فَقَالَ: أَکُنْتُمْ تَرَوْنَ أَنِّیْ أُکَبِّرُ الْخَامِسَۃَ؟ قَالُوْا: نَعَمْ قَالَ: إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَا کَبَّرَ الرَّابِعَۃَ قَامَ ہُنَیَّۃً فَلَمَّا وُضِعَتْ الْجَنَازَۃُ جَلَسَ وَجَلَسْنَا إِلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۱۹۶۳۷)
ابراہیم ہجری کہتے ہیں کہ سیّدناعبد اللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنی بیٹی کی نماز جنازہ پڑھائی اور چار تکبیرات کہیں، پھر کچھ دیر کے لیے کھڑے رہے۔ جب بعض مقتدیوں نے سبحان اللہ کہہ کر لقمہ دیا تو انہوں نے سلام پھیر کر کہا: کیا تمہارا یہ خیال تھا کہ میں پانچویں تکبیر کہنے والا ہوں؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں، پھر انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب چوتھی تکبیر کہہ لیتے تو کچھ دیر اسی حالت میں کھڑے رہتے، پھر جب جنازہ رکھ دیا گیا تو وہ بیٹھ گئے اور ہم بھی اس کے پاس بیٹھ گئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3181

۔ (۳۱۸۱) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌وَقَدْ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَہُوَ یُصَلِّی عَلٰی جَنَازَۃٍ قَالَ: سَمِعْتُہُ یَقُوْلُ: ((أَنْتَ خَلَقْتَہَا وَأَنْتَ رَزَقْتَہَا، وَأَنْتَ ہَدَیْتَہَا لِلإِسْلَامِ، وَأَنْتَ قَبَضْتَ رُوْحَہاَ، تَعْلَمُ سِرَّہَا وَعَلَانِیَتَہَا، جِئْنَا شُفْعَائَ فَاغْفِرْلَہَا۔)) (مسند احمد: ۷۴۷۱)
سیّدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایک میت پر نماز جنازہ میں یہ دعا کرتے ہوئے سنا: أَنْتَ خَلَقْتَہَا وَأَنْتَ رَزَقْتَہَا، وَأَنْتَ ہَدَیْتَہَا لِلإِسْلَامِ، وَأَنْتَ قَبَضْتَ رُوْحَہاَ، تَعْلَمُ سِرَّہَا وَعَلَانِیَتَہَا، جِئْنَا شُفْعَائَ فَاغْفِرْلَہَا۔ (تونے اسے پیدا کیا، تو نے اس کو رزق دیا،تونے اسے اسلام کی طرف ہدایت دی، تونے اس کی روح کو قبض کیا اور تو ہی اس کے ظاہر اور باطن کو جانتا ہے، ہم اس کے سفارشی بن کر آئے ہیں، پس تو اس کو بخش دے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3182

۔ (۳۱۸۲) وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا صَلّٰی عَلَی الْجَنَازََۃِ قَالَ: ((اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِحَیِّنَا وَمَیِّتِنَا وَشَاہِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِیْرِنَا وَکَبِیْرِنَا وَ ذَکَرِنَا وَاُنْثَانَا، اَللّٰہُمَّ مَنْ أَحْیَیْتَہُ مِنَّا فَأَحْیِہٖ عَلَی الإِسْلَامِ، وَمَنْ تَوَفَّیْتَہُ مِنَّا فَتَوَفَّہُ عَلَی الْإِیْمَانِ۔)) (مسند احمد: ۸۷۹۵)
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب کسی کی نماز جنازہ پڑھتے تو یہ دعا کرتے: اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِحَیِّنَا وَمَیِّتِنَا وَشَاہِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِیْرِنَا وَکَبِیْرِنَا وَ ذَکَرِنَا وَاُنْثَانَا، اَللّٰہُمَّ مَنْ أَحْیَیْتَہُ مِنَّا فَأَحْیِہٖ عَلَی الإِسْلَامِ، وَمَنْ تَوَفَّیْتَہُ مِنَّا فَتَوَفَّہُ عَلَی الْإِیْمَانِ۔ (اے اللہ! تو ہمارے زندوں اور فوت شدگان کو، حاضرین اور غائبین کو، چھوٹوں اور بڑوں کو اور ہمارے مردوں اور عورتوں کو بخش دے، اے اللہ! تو ہم میں سے جس کو زندہ رکھنا چاہے، اس کو اسلام پر زندہ رکھ اور جس کو فوت کرنا چاہے، اس کو ایمان پر فوت کر)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3183

۔ (۳۱۸۳) وَعَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہُ۔ (مسند احمد: ۱۷۶۸۸)
سیّدناابوقتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3184

۔ (۳۱۸۴) وَعَنْ اَبِیْ إِبْرَاہِیْمَ الأَنْصَارِیِّ عَنْ أَبِیْہِ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہُ ۔ (مسند احمد: ۱۷۶۸۴)
ابوابراہیم انصاری نے بھی اپنے باپ کے واسطے سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3185

۔ (۳۱۸۵) عَنْ وَاثِلَۃَ بْنِ الْأَسْقَعِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ: ((اَللّٰھُمَّ إِنَّ فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ فِی ذِمَّتِکَ وَحَبْلِ جِوَارِکَ، فَقِہِ فِتْنَۃَ الْقَبْرِ وَعَذَابَ النَّارِ، أَنْتَ أَہْلُ الْوَفَائِ وَالْحَقِّ، اَللّٰہُمَّ فَاغْفِرْلَہُ وَارْحَمْہُ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ۔)) (مسند احمد: ۱۶۱۱۴)
سیّدنا واثلہ بن اسقع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو (ایک جنازے میں) یہ دعا کرتے سنا: اَللّٰھُمَّ إِنَّ فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ فِی ذِمَّتِکَ وَحَبْلِ جِوَارِکَ، فَقِہِ فِتْنَۃَ الْقَبْرِ وَعَذَابَ النَّارِ، أَنْتَ أَہْلُ الْوَفَائِ وَالْحَقِّ، اَللّٰہُمَّ فَاغْفِرْلَہُ وَارْحَمْہُ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ۔ (اے اللہ! فلاں بن فلاں تیری حفاظت اور عہد و امان میں ہے، پس اسے قبر کے فتنے اور آگ کے عذاب سے بچا،تو وفا والا اور حق والا ہے، اے اللہ! پس اس کو بخش دے ور اس پر رحم فرما، پس بیشک تو بہت بخشنے والا بہت رحم کرنے والا ہے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3186

۔ (۳۱۸۶) عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ(الأَشْجَعِیِّ الأَنْصَارِیِّ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلّٰی عَلٰی مَیِّتٍ فَفَہِمْتُ مِنْ صَلَاتِہِ عَلَیْہِ: ((اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلَہُ وَارْحَمْہُ وَعَافِہِ واعْفُ عَنْہُ وَأَکْرِمْ نُزُلَہُ وَ وَسِّعْ مُدْخَلَہُ وَاغْسِلْہُ بِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّہِ مِنَ الْخَطَایَا کَمَا نَقَّیْتَ الْثَوْبَ الْأَبْیَضَ مِنَ الدَّنَسِ وَأَبْدِلْہُ دَارًا خَیْرًا مِنْ دَارِہِ وَأَہْلًا خَیْرًا مِنْ أَہْلِہِ وَزَوْجًا خَیْرًا مِنْ زَوْجِہِ وَأَدْخِلْہُ الْجَنَّۃَ وَنَجِّہِ مِنَ النَّارِ وَقِہِ عَذَابَ الْقَبْرِ۔)) (مسند احمد: ۲۴۴۷۵)
سیّدنا عوف بن مالک اشجعی انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایک میت کی نماز جنازہ پڑھتے دیکھا، میں نے سمجھ لیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ دعا پڑھی: اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلَہُ وَارْحَمْہُ وَعَافِہِ واعْفُ عَنْہُ وَأَکْرِمْ نُزُلَہُ وَوَسِّعْ مُدْخَلَہُ وَاغْسِلْہُ بِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّہِ مِنَ الْخَطَایَا کَمَا نَقَّیْتَ الْثَوْبَ الْأَبْیَضَ مِنَ الدَّنَسِ وَأَبْدِلْہُ دَارًا خَیْرًا مِنْ دَارِہِ وَأَہْلًا خَیْرًا مِنْ أَہْلِہِ وَزَوْجًا خَیْرًا مِنْ زَوْجِہِ وَأَدْخِلْہُ الْجَنَّۃَ وَنَجِّہِ مِنَ النَّارِ وَقِہِ عَذَابَ الْقَبْرِ۔ (اے اللہ! اس کو بخش دے، اس پر رحم کر، اسے عافیت دے، اس کو معاف کر دے،اس کی قیام گاہ کو عزت والا بنا، اس کے داخل ہونے کی جگہ کو وسیع کر دے، اس کو پانی، برف اور اولوں سے دھو دے، اس کو گناہوں سے یوں پاک کر دے، جیسے تو نے سفید کپڑے کو میل کچیل سے صاف کیا، تو اس کے گھر کی بہ نسبت اچھا گھر، اہل کی بہ نسبت اچھے اہل اور بیوی کی بہ نسبت اچھی بیوی عطا فرما، اس کو جنت میں داخل کر دے اور اس کو آگ سے نجات عطا فرما اور قبر کے عذاب سے بچا لے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3187

۔ (۳۱۸۷) عَنْ أَبِی غَالِبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ أُتِیَ بِجَنَازَۃِ رَجُلٍ فَقَامَ عِنْدَ رَأْسِ السَّرِیْرِ، ثُمَّ أُتِیَ بِجَنَازَۃِ امْرَأَۃٍ ، فَقَامَ أَسْفَلَ مِنْ ذَالِکَ حِذَائَ السَّرِیْرِ، فَلَمَّا صَلّٰی قَالَ لَہُ الْعَلَائُ بْنُ زِیَادٍ: یَا أَبَا حَمْزَۃَ! أَہٰکَذَا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْمُ مِنَ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَۃِ نَحْوًا مِمَّا رَأَیْتُکَ فَعَلْتَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَقْبَلَ عَلَیْنَا الْعَلَائُ بْنُ زِیَادٍ فَقَالَ: اِحْفَظُوْا۔ (مسند احمد: ۱۲۲۰۴)
ابو غالب کہتے ہیں کہ سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس مرد کا جنازہ لایا گا، پس وہ چارپائی (یعنی میت) کے سر کے پاس کھڑے ہوئے، پھر جب عورت کا جنازہ لایا گیا تو وہ اس سے نیچے چارپائی کے برابر کھڑے ہوئے۔ جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو علاء بن زیاد نے ان سے کہا: اے ابو حمزہ! کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی مرد اور عورت کے جنازہ میں اسی طرح کھڑے ہوا کرتے تھے، جس طرح میں نے آپ کو دیکھا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، پھر علاء بن زیاد ہماری طرف متوجہ ہوئے اور کہا: یہ مسئلہ یاد کر لو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3188

۔ (۳۱۸۸) عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلّٰی عَلٰی أُمِّ فُلَانٍ (وَفِی رِوَایَۃٍ: أُمِّ کَعْبٍ) مَاتَتْ فِی نِفَاسِہَا فَقَامَ وَسْطَہَا۔ (مسند احمد: ۲۰۴۲۴)
سیّدناسمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ام فلاں(یعنی سیدہ ام کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ) ، جو نفاس کی حالت میں فوت ہوئی تھیں، کی نماز جنازہ پڑھی اور اس کے درمیان میں کھڑے ہوئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3189

۔ (۳۱۸۹) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: مَاتَ اِبْنٌ لِأَبِی طَلْحَۃَ فَصَلّٰی عَلَیْہِ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَامَ أَبُوْ طَلْحَۃَ خَلْفَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَ أُمُّ سُلَیْمٍ خَلْفَ أَبِی طَلْحَۃَ کَأَنَّہُمْ عُرْفُ دِیْکٍ ، وَأَشَارَ بِیَدِہِ۔ (مسند احمد: ۱۳۳۰۳)
سیّدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیّدنا ابوطلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیٹا فوت ہو گیا اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی،سیّدناابوطلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے کھڑے ہو گئے اور سیدہ ام سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، ان کے پیچھے کھڑی ہوگئیں، وہ مرغ کی کلغی کی طرح لگ رہے تھے، سیّدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے اس بات کی وضاحت کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3190

۔ (۳۱۹۰) عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: لَمَا تُوُفِّیَ سَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌وَاُتِیَ بِجَنَازَتِہِ أَمَرَتْ بِہِ عَائِشَۃُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنْ یُمَرَّ بِہِ عَلَیْہَا فَشُقَّ بِہِ فِی الْمَسْجِدِ، فَدَعَتْ لَہُ، فَاُنْکِرَ ذَالِکَ عَلَیْہَا، فَقَالَتْ: مَا أَسْرَعَ النَّاسَ إِلَی الْقَوْلِ، مَا صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَی ابْنِ بَیْضَائَ إِلَّا ِفی الْمَسْجِدِ۔ (مسند احمد: ۲۵۰۰۳)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ جب سیّدناسعد بنی ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا انتقال ہوا اور ان کی میت کو (قبرستان کی طرف) لے جایا جا رہا تھا تو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے حکم دیا کہ ان کی میت کو ان کے پاس سے گزارا جائے، پس اس میت کو مسجد کے وسط میں رکھا گیا اور انھوں نے اس کے لیے دعا کی، لیکن جب لوگوں نے اس طرح کرنے پر انکار کیا تو سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: لوگ عیب نکالنے میں کس قدر جلدی کرتے ہیں، حقیقت ِ حال تو یہ ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیضاء کے بیٹے کی نماز جنازہ مسجد میں ہی پڑھی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3191

۔ (۳۱۹۱)(وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہَا أَرْسَلَتْ ہِیَ وَأَ ْزَوَاجُ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلٰی أَہْلِ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنْ مُرُّوا بِہِ عَلَیْنَا فِی الْمَسْجِدِ فَصَلّٰی عَلَیْہِ أَزْوَاجُ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَنْکَرَ ذَالِکَ النَّاسُ، فَذُکِرَ ذَالِکَ لِعَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، فَقَالَتْ: أَلَا تَعْحَبُوْنَ مِنَ النَّاسِ حِیْنَ یُنْکِرُوْنَ ہٰذَا؟ فَوَاللّٰہِ مَا صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی سَہْلِ بْنِ بِیَضَائَ إِلَّا فِی الْمَسْجِدِ۔ (مسند احمد: ۲۵۸۷۱)
(دوسری سند) سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ انھوں نے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دوسری بیویوں نے سیّدنا سعد بن ابووقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے لواحقین کی طرف طرف پیغام بھیجا کہ وہ اس میت کو ہمارے ہاں مسجد میں لے کر آئیں، پس امہات المومنین نے ان کی نماز جنازہ پڑھی، لوگوں نے اس صورت پر انکار کیا،جب سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو اس بات کا علم ہوا تو انھوں نے کہا: کیا تم کو ان لوگوں پر تعجب نہیں ہوتا جو اس صورت پر انکار کرتے ہیں؟ اللہ کی قسم! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیّدنا سہل بن بیضاء کی نماز جنازہ مسجد میں ہی پڑھی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3192

۔ (۳۱۹۲)عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ صَلّٰی عَلٰی جَنَازَۃٍ فِی الْمَسْجِدِ فَلَیْسَ لَہُ شَیْئٌ۔)) (مسند احمد: ۹۷۲۸)
لیکن یہ روایت صحیح ہے، کیونکہ اس صالح سے ابن ابی ذئب کا سماع اس کے اختلاط سے پہلے کا تھا، جیسا کہ شیخ البانی نے وضاحت کی ہے، ملاحظہ ہو: (صحیحہ: ۲۳۵۱۔ أخرجہ ابوداود: ۳۱۹۱، وابن ماجہ: ۱۵۱۷(انظر: ۹۷۳۰)۔ سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے مسجد میں نماز جنازہ پڑھی، اس کے لیے کوئی ثواب نہیں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3193

۔ (۳۱۹۳) عَنْ سَعِیْدِ بْنِ أَبِی سَعِیْدٍ نِ الْخُدْرِیِّ عَنْ أَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا وُضِعَتِ الْجَنَازَۃُ، وَاحْتَمَلَہَا الرِّجَالُ عَلٰی أَعْنَاقِہِمْ، فِاِنْ کَانَتْ صَالِحَۃً قَالَتْ قَدِّمُوْنِی، وَإِنْ کَانَتْ غَیْرَ صَالِحَۃٍ قَالَتْ یَا وَیْلَہَا، أَیْنَ تَذْہَبُوْنَ بِہَا یَسْمَعُ صَوْتَہَا کُلُّ شَیْئٍ إِلَّا الإِنْسَانَ وَلَوْ سَمِعَہَا الْاِنْسَانُ لَصَعِقَ۔)) (مسند احمد: ۱۱۳۹۲)
سیّدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب میت کو چارپائی پر رکھ دیا جاتا ہے اور مرد اسے کندھوں پر اٹھا لیتے ہے، اگر وہ میت نیک ہو تو کہتی ہے: مجھے آگے لے چلو اور اگر وہ نیک نہ ہو تو کہتی ہے: ہائے! تم مجھے کدھر لے کر جا رہے ہو۔ انسان کے علاوہ ہر مخلوق اس کی آواز کو سنتی ہے اور اگر انسان اسے سن لے تو وہ بے ہوش ہو جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3194

۔ (۳۱۹۴) عَنْ عَطَائٍ قَالَ: حَضَرْنَا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ جَنَازَۃَ مَیْمُوْنَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بِسَرِفَ، قَالَ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: ہٰذِہِ مَیْمَوْنَۃُ، إِذَا رَفَعْتُمْ نَعْشَہاَ فَـلَا تُزَعْزِعُوْہَا وَلَا تُزَلْزِلُوْہَا۔ (مسند احمد: ۲۰۴۴)
عطاء کہتے ہیں:ہم سرف کے مقام پر سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ زوجۂ رسول سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے جنازے میں شریک تھے، انھوں نے کہا: یہ سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ہیں، جب تم ان کی میت کو اٹھائو تو اسے شدت اور سختی کے ساتھ حرکت نہ دو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3195

۔ (۳۱۹۵) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَأَلْنَا نَبِیَّنَا ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ السَّیْرِ بِالْجَنَازَۃِ، فَقَالَ: اَلسَّیْرُ مَا دُوْنَ الْخَبَبِ، فَإِنْ یَکُ خَیْرًا یُعَجَّلْ إِلَیْہِ أَوْ تُعَجَّلْ إِلَیْہِ، وَ إِنْ یَکَ سِوَی ذَاکَ فَبُعْدًا لِأَہْلِ النَّارِ، الْجِنَازَۃُ مَتْبُوْعَۃٌ وَلَا تَتْبَعُ، لَیْسَ مِنَّا مَنْ تَقَدَّمَہَا۔ (مسند احمد: ۳۹۳۹)
سیّدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:ہم نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جنازہ کو لے کر جانے کی کیفیت کے بارے میں سوال کیا،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے لے کر تیزی سے چلا جائے، لیکن دوڑا نہ جائے، اگر وہ میت نیک ہوا تو وہ بھلائی کی طرف جلدی پہنچے گا اور اگر نیک نہ ہوا تو آگ والوں کے لیے ہلاکت ہے، جنازے کے پیچھے پیچھے چلا جائے، اس کو پیچھے نہ لگایا جائے، جو جنازے کے آگے چلے گا وہ ہم میں سے نہیں ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3196

۔ (۳۱۹۶) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ مِہْرَانَ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ حِیْنَ حَضَرَہُ الْمَوْتُ: لَاتَضْرِبُوْا عَلَیَّ فُسْطَاطًا، وَلَا تَتْبِعُوْنِی بِمِجْمَرٍ، وَأَسْرِعُوْا بِی، فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((إِذَا وُضِعَ الرَّجُلُ الصَّالِحُ عَلٰی سَرِیْرِہِ قَالَ قَدِّمُوْنِی قَدِّمُوْنِی، وَإِذَا وُضِعَ الرَّجُلُ السُّوْئُ عَلٰی سَرِیْرِہِ قَالَ یَا وَیْلَہُ أَیْنَ تَذْہَبُوْنَ بِی۔)) (مسند احمد: ۷۹۰۱)
عبدالرحمن بن مہران کہتے ہیں:جب سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو انہوں نے کہا: مجھ پر کوئی خیمہ نصب نہ کرنا اور میرے جنازے کے ساتھ دھونی دان لے کر نہ جانا اور میرے بارے میں جلدی کرنا، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جب نیک آدمی کو چارپائی پر رکھا جاتا ہے تو وہ کہتا ہے: مجھے جلد لے چلو، مجھے جلد لے چلو، لیکن جب گنہگار بندے کو چارپائی پر رکھا جاتا ہے تو وہ کہتا ہے: ہائے! تم مجھے کدھر لے جا رہے ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3197

۔ (۳۱۹۷) عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: لَا أَعْلَمُ إِلَّا رَفَعَ الْحَدِیْثَ، قَالَ: ((أَسْرِعُوْا بِجَنَائِزِکُمْ، فَإِنْ کَانَتْ صَالِحَۃً عَجَّلْتُمُوْہَا إِلَی الْخَیْرِ، وَإِنْ کَانَتْ طَالِحَۃً اِسْتَرَحْتُمْ مِنْھَا وَوَضَعْتُمُوْہَا عَنْ رِقَابِکُمْ)) (مسند احمد: ۷۷۵۹)
ابن المسیب کہتے ہیں کہ سیّدنا ابوہریرہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کہا، راوی کہتا ہے: میرا خیال ہے کہ انھوں نے مرفوعا ہی بیان کیا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنے جنازوںکے سلسلے میں جلدی کیا کرو، اگر وہ نیک ہوں تو تم انہیں خیر کی طرف جلد لے جاؤ گے اور اگر وہ برے ہوں گے تو تم (جلدی) راحت پا لو گے اور ان کو اپنے کندھوں سے اتار دو گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3198

۔ (۳۱۹۸) عَنْ عُیَیْنَہَ ثَنَا أَبِی قَالَ: خَرَجْتُ فِی جَنَازَۃِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ سَمُرَۃَ، قَالَ: فَجَعَلَ رِجَالٌ مِنْ أَہْلِہِ یَسْتَقْبِلُوْنَ الْجَنَازَۃَ فَیَمْشُوْنَ عَلٰی أَعْقَابِہِمْ، وَیَقُوْلُوْنَ رُوَیْدًا بَارَکَ اللّٰہُ فِیْکُمْ، قَالَ: فَلَحِقَنَا أَبُوْبَکْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ مِنْ طَرِیْقِ الْمِرْبَدِ فَلَمَّا رَاٰی أَوْلَئِکَ وَمَا یَصْنََعُوْنَ حَمَلَ عَلَیْہِمْ بِبَغْلَتِہِ، وَأَہْوٰی لَہُمْ بِالسَّوْطِ وَقَالَ: خَلُّوْا، فَوَالَّذِی کَرَّمَ وَجْہَ أَبِی قَاسِمٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَقَدْ رَأَیْتُنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَإِنَّا لَنَکَادُ أَنْ نَرْمُلَ بِہَا۔ (مسند احمد: ۲۰۶۷۱)
عیینہ کے والد عبدالرحمن بن جوشن کہتے ہیں:میں عبدالرحمن بن سمرہ کے جنازہ کے ساتھ نکلا اور دیکھا کہ ان کے گھرانے کے بعض لوگ اس جنازے آگے آگے الٹے پائوں چلتے ہوئے یہ کہہ رہے ہیں: (لوگو!) اللہ تم میں برکت کرے، آرام سے چلو۔اسی اثنا میں سیّدنا ابوبکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مربد والے راستے سے ہمیں آ ملے، جب ان لوگوں کو یہ کام کرتے دیکھا تو خچر ان پر چڑھا دیا اور اپنی لاٹھی ان پر لہرائی اور کہا:ہٹ جائو۔ اس ذات کی قسم جس نے ابو القاسم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرے کو عزت بخشی! میں نے اس سلسلہ میں لوگوں کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ دیکھا، قریب ہوتا تھا کہ ہم دوڑ ہی پڑیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3199

۔ (۳۱۹۹) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یَقُوْلُ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا تَبِعَ جَنَازَۃً، قَالَ: ((اِنْبَسِطُوْا بِہَا وَلَا تَدِبُّوا دَبِیْبَ الْیَہُوْدِ بِجَنَائِزِہَا۔)) (مسند احمد: ۸۷۴۵)
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب کسی جنازہ کے ساتھ جاتے تو فرماتے: اسے لے کر جلدی جلدی چلو اور یہودیوں کی طرح جنازہ لے کر آہستہ آہستہ نہ چلو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3200

۔ (۳۲۰۰) عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِیْہِ (أَبِی مُوْسٰی الأَشْعَرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) قَالَ: إِنَّ أُنَاسًا مَرُّوا عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِجَنَازَۃٍ یُسْرِعُوْنَ بِہَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لِتَکُنْ عَلَیْکُمْ السَّکِیْنَۃُ۔)) (مسند احمد: ۱۹۸۴۱)
سیّدناابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: بعض لوگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے ایک جنازہ کو لے کر بڑی تیزی کے ساتھ گزرے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم پر سکینت ہونی چاہیے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3201

۔ (۳۲۰۱)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ أَبِیْہِ أَنَّہُ قَالَ: مَرَّتْ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَنَازَۃٌ تُمْخَضُ مَخْضَ الزِّقِّ، قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((عَلَیْکُمْ الْقَصْدَ)) (مسند احمد: ۱۹۸۷۳)
(دوسری سند) سیّدناابو موسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا، مشکیزے کی طرح ہل رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میانہ روی اختیار کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3202

۔ (۳۲۰۲) حَدَثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی ثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ ثَنَا الْہَجَرِیُّ قَالَ: خَرَجْتُ فِی جَنَازَۃِ بِنْتِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِی أَوْفٰی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَہُوَ عَلٰی بَغْلَۃٍ لَہٗ حَوَّائَ یَعْنِی سَوْدَائَ، قَالَ فَجَعَلَ النِّسَائُ یَقُلْنَ لِقَائِدِہِ: قَدِّمْہُ أَمَامَ الْجَنَازَۃِ فَفَعَلَ، قَالَ: فَسْمِعْتُہُ یَقُوْلُ لَہُ: أَیْنَ الْجَنَازَۃُ؟ قَالَ: قَالَ: خَلْفَکَ، قَالَ: قَالَ: فَفَعَلَ ذَالِکَ مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ، ثُمَّ قَالَ: أَلَمْ أَنْہَکَ أَنْ تُقَدِّمَنِی أَمَامَ الْجَنَازَۃِ، قَالَ: سَمِعَ امْرَأَۃً تَلْتَدِمُ وَقَالَ مَرَّۃً تَرْثِی(وَفِی رِوَایَۃٍ فَجَعَلَ النِّسَائُ یَبْکِیِْنَ) فَقَالَ: مَہْ، أَلَمْ أَنْہَکُنَّ عَنْ ہٰذَا؟ إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَنْہٰی عَنِ الْمَرَاثِی لِتُفِضْ إِحْدَاکُنَّ مِنْ عَبْرَتِہَا مَا شَائَ تْ۔ فَلَمَّا وُضِعَتِ الْجَنَازَۃُ تَقَدَّمَ فَکَبَّرَ عَلَیْہَا أَرْبَعَ تَکْبِیْرَاتٍ، ثُمَّ قَامَ ہُنَیَّہً فَسَبَّحَ بِہِ بَعْضُ الْقَوْمِ فَانْفَتَلَ فَقَالَ: أَکْنَتُمْ تَرَوْنَ أَنِّیْ اُکَبِّرُ الْخَامِسَۃَ؟ قَالُوْا: نَعَمْ، قَالَ: إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ کَانَ إِذَا کَبَّرَ الرَّابِعَۃَ قَامَ ہُنَیَّۃً فَلَمَّا وُضِعَتِ الْجَنَازَۃُ جَلَسَ وَجَلَسْنَا فَسُئِلَ عَنْ لَحُوْمِ الْحُمُرِ الْأَہْلِیَّۃِ فَقَالَ: تَلَقَّانَا یَوْمَ خَیْبَرَ حُمُرٌ أَہْلِیَّۃٌ خَارِجًا مِنَ الْقَرْیَۃِ فَوَقَعَ النَّاسُ فِیْہَا فَذَبَحُوْہاَ فَإِنَّ الْقُدُوْرَ لَتَغْلِی بِبَعْضِہَا إِذَ نَادٰی مُنَادِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : اَہْرِیْقُوْہَا، قَالَ فَأَھْرَقْنَاہَا، وَرَأَیْتُ عَلٰی عَبْدِاللّٰہِ بْنِ أَبِی اَوْفٰی مِطْرَفًا مِنْ خَزٍّ۔ (مسند احمد: ۱۹۶۳۷)
ابو اسحاق ابراہیم بن مسلم ہجری کہتے ہیں:میں سیّدناعبداللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی صاحبزادی کے جنازہ میں شریک ہوا، وہ خود اپنے سیاہ رنگ کے خچر پر سوار تھے، عورتوں نے ان کے کوچوان سے کہا : ان کو جنازہ سے آگے لے چلو، چنانچہ اس نے ایسا ہی کیا۔ اتنے میں سیّدنا عبداللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے دریافت کیا: جنازہ کہاں ہے؟ کوچوان نے بتایا کہ وہ تو پیچھے ہے، انہوں نے ایک دو مرتبہ یہ سوال کر کے کہا: کیامیں نے تجھے اس سے منع نہیں کیا تھا کہ تو مجھے جنازے سے آگے لے آئے۔ اتنے میں انھوں نے ایک عورت کو چہرہ پیٹتے ہوئے سنا، ایک روایت میں مرثیہ پڑھنے اور ایک روایت میں رونے کا ذکر ہے، بہرحال انھوں نے کہا: چپ ہو جاؤ،کیا میں نے تمہیں اس کام سے روکا نہیں تھا؟ بے شک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مرثیوں سے منع کیا ہے،ہاں تم جس قدر چاہو آنسو بہا سکتی ہو، پھر جب جنازہ رکھ دیا گیا تو وہ آگے بڑھے اور چار تکبیرات کہیں، اس کے بعد کچھ دیر خاموش کھڑے رہے، کچھ لوگوں نے سبحان اللہ کہہ کر لقمہ دیا، نماز سے فارغ ہو کر انہوں نے کہا: کیا تمہارا خیال یہ تھا کہ میں پانچویں تکبیر کہوں گا؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں۔ انہوں نے کہا: بے شک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب چوتھی تکبیر کہتے تو اسی طرح تھوڑی دیر ٹھہر جاتے تھے۔ پھر جب جنازہ رکھ دیا گیا تو وہ بیٹھ گئے اور ہم بھی ان کے اردگرد بیٹھ گئے۔ اس وقت ان سے پالتو گدھوں کے متعلق دریافت کیا گیا تو انھوں نے کہا: خیبر کے موقع پر ہم نے بستی سے باہر کچھ گدھے پائے اور ان کو ذبح کر دیا، ابھی ہنڈیوں میں کچھ گوشت ابلنے ہی لگا تھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف سے ایک اعلان کرنے والے نے اعلان کیا: ان کو بہا دو، پس ہم نے ان کو بہا دیا۔ اس دن میں نے سیّدنا عبد اللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر ایک اونی چادر دیکھی جس کے کناروں پر ریشم کی کڑھائی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3203

۔ (۳۲۰۳) عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَرَجَ مَعَ جَنَازَۃِ ثَابِتِ بْنِ الدَّحْدَاحَۃِ عَلٰی فَرَسٍ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ، تَحْتَہُ لَیْسَ عَلَیْہِ سَرْجٌ، مَعَہُ النَّاسُ وَہُمْ حَوْلَہُ قَالَ: فَنَزَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَصَلّٰی عَلَیْہِ ثُمَّ جَلَسَ حَتّٰی فَرَغَ مِنْہُ، ثُمَّ قَامَ فَقَعَدَ عَلٰی فَرَسِہِ، ثُمَّ انْطَلَقَ یَسِیرُ حَوْلَہُ الرِّجَالُ۔ (مسند احمد: ۲۱۲۵۱)
سیّدناجابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ سیّدنا ثابت بن دحدحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے جنازہ میں تشریف لے گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک گھوڑے پر سوار تھے، اس کا منہ اور چاروں پائوں سفید تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے نیچے کوئی زین وغیرہ بھی نہیں تھی، لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اردگرد چل رہے تھے،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اتر کر نماز جنازہ پڑھائی اور بیٹھے رہے یہاں تک کہ تدفین سے فارغ ہوگئے،اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور گھوڑا پر سوار ہو کر چلنے لگے، جبکہ لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ارد گرد چل رہے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3204

۔ (۳۲۰۴)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ فِی جَنَاَزَۃِ أَبِی الدَّحْدَاحِ وَہُوَ عَلٰی فَرَسٍ یَتَوَقَّصُ، وَنَحْنُ نَسْعَی حَوْلَہُ۔ (مسند احمد: ۲۱۲۴۲)
(دوسری سند) سیّدناجابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ سیّدنا ابودحداح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے جنازہ میں شریک تھے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک گھوڑے پر سوار تھے، جو اچھلتا ہوا جا رہا تھا اور ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اردگرد دوڑرہے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3205

۔ (۳۲۰۵) عَنِ الْمُغِیْرَہِ بْنِ شُعْبَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلرَّاکِبُ خَلْفَ الْجَنَازَۃِ وَالْمَاشِیْ حَیْثُ شَائَ مِنْہَا، وَالطِّفْلُ یُصَلّٰی عَلَیْہِ)) (مسند احمد: ۱۸۳۹۴)
سیّدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سوار جنازے کے پیچھے چلے اور پیدل آدمی جہاں مرضی چلے اور بچے کی نمازِ جنازہ پڑھی جائے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3206

۔ (۳۲۰۶)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَلرَّاکِبُ خَلْفَ الْجَنَازَۃِ وَالْمَاشِی أَمَامَہَا قَرِیْبًا عَنْ یَمِیْنِہَا أَوْ عَنْ یَسَارِہَا، وَالسِّقْطُ یُصَلّٰی عَلَیْہِ وَیُدْعٰی لِوَالِدَیْہِ بِالْمَغْفِرَۃِ وَالرَّحْمَۃِ۔)) (مسند احمد: ۱۸۳۵۸)
(دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سوارجنازے کے پیچھے چلے اور پیدل آدمی اس کے سامنے اور دائیں بائیں قریب قریب چل سکتا ہے اور نامکمل مردہ پیدا ہو جانے والے بچے کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی اور اس کے والدین کے لیے بخشش اور رحمت کی دعا کی جائے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3207

۔ (۳۲۰۷) عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کَانَ یَمْشِی بَیْنَ یَدَی الْجَنَازَۃِ، وَأَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَمْشِی بَیْنَ یَدَیْہَا وَ أَبُوْ بَکْرٍ وَ عُمَرَ وَ عُثْمَانَ E۔ (مسند احمد: ۶۲۵۳)
سالم بن عبداللہ بن عمر کہتے ہیں: سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جنازے کے آگے آگے چلتے تھے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور سیّدنا ابو بکر، سیّدنا عمر اور سیّدنا عثمان بھی جنازے کے آگے آگے چلتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3208

۔ (۳۲۰۸)(وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّہُ رَأیٰ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَبَا بَکْرٍ وَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما یَمْشُوْنَ أَمَامَ الْجَنَازَۃِ۔ (مسند احمد: ۴۵۳۹)
(دوسری سند) سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیّدناابوبکر اور سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو جنازے کے آگے آگے چلتے ہوئے دیکھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3209

۔ (۳۲۰۹) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ عَمْرَو بْنَ حُرَیْثٍ عَادَ الْحَسَنَ بْن عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما فَقَالَ لَہٗ عَلِیٌّ: أَتَعُوْدُ الْحَسَنَ وَفِی نَفْسِکَ مَا فِیْہَا؟ فَقَالَ لَہُ عَمْرٌو: إِنَّکَ لَسْتَ بِرَبِّی فَتَصْرِفَ قَلْبِی حَیْثُ شِئْتَ۔ قَالَ عَلِیٌّ: أَمَا إِنَّ ذَالِکَ لَا یَمْنَعُنَا أَنْ نُؤَدِّیَ إِلَیْکَ النَّصِیْحَۃَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَا مِنْ مُسْلِمٍ عَادَ أَخَاہُ إِلَّا اِبْتَعَثَ اللّٰہُ لَہُ سَبْعِیْنَ أَلْفَ مَلَکٍ یُصَلُّوْنَ عَلَیْہِ، مِنْ أَیِّ سَاعَاتِ النَّہَارِ کَانَ حَتّٰی یُمْسِیَ، وَمِنْ أَیِّ سَاعَاتِ اللَّیْلِ کَانَ حَتّٰی یُصْبِحَ۔))قَالَ لَہُ عَمْرٌو: کَیْفَ تَقُوْلُ فِی الْمَشْیِ مَعَ الْجَنَازَۃِ بَیْنَ یَدَیْہَا أَوْ خَلْفَہَا فَقَالَ عَلِیٌّ: إِنَّ فَضْلَ الْمَشْیِ مِنْ خَلْفِہَا عَلٰی بَیْنِ یَدَیْہَا کَفَضْلِ صَلَاۃِ الْمَکْتُوْبَۃِ فِی جَمَاعَۃٍ عَلَی الْوَحْدَۃِ۔ قَالَ عَمْرٌو: فَاِنِّیْ رَاَیْتُ اَبَابَکْرٍ وَعُمَرَ F یَمِْشَیانِ أَمَامَ الْجَنَازَۃِ۔ قَالَ عَلِیٌّ: إِنَّہُمَا إِنَّمَا َرِہَا أَنْ یُحْرِجَا النَّاسَ۔ (مسند احمد: ۷۵۴)
عبداللہ بن یسارکہتے ہیں: سیّدنا عمرو بن حدیث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیّدنا حسن بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی عیادت کے لیے گئے، سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: آپ حسن کی عیادت کے لیے آئے ہیں، جب کہ آپ کے دل میں ا ن کے خلاف جذبات ہیں۔ یہ سن کر سیّدناعمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: آپ میرے رب نہیں کہ میرے دل کو جدھر چاہیں پھیر سکیں۔سیّدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: بہرحال یہ چیز آپ کو نصیحت کی بات کہنے سے مانع نہیں بن سکتی، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو مسلمان بھی اپنے کسی بھائی کی تیمارداری کے لیے جائے تو اللہ تعالیٰ ستر ہزار فرشتوں کو اس کے لیے رحمت کی دعا کرنے کے لیے بھیجتا ہے، اگر یہ عمل دن کے کسی وقت میں ہو تو یہ فرشتے شام تک اور اگر رات کو ہو تو صبح تک دعا کرتے رہتے ہیں۔ پھر سیّدنا عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پوچھا: جنازہ کے آگے یا پیچھے چلنے کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں، سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جنازہ کے پیچھے چلنے والے کو آگے چلنے والے پر اس طرح فوقیت حاصل ہے، جیسے باجماعت نماز پڑھنے والے کو اکیلے پڑھنے والے پر ہے۔ یہ سن کر سیّدنا عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے تو سیّدنا ابوبکر اور سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کو جنازہ کے آگے چلتے دیکھا ہے۔ سیّدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:چونکہ انہوں نے (ایک جہت میں ہی رہ کر) لوگوں کو مشقت میں ڈالنا اچھا نہ سمجھا، (اس لیے ایسے کیا تھا)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3210

۔ (۳۲۱۰) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ (بْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) قَالَ: سَأَلْنَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الْمَسِیْرِ بِالْجَنَازَۃِ فَقَالَ: ((مَتْبُوْعَۃٌ وَلَیْسَتْ بِتَابِعَۃٍ۔)) (مسند احمد: ۳۵۸۵)
سیّدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جنازہ کے ساتھ چلنے کے بارے میں پوچھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنازے کے پیچھے رہا جائے، اس کو اپنے پیچھے نہ کیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3211

۔ (۳۲۱۱) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یَتْبَعُ الْجَنَازَۃَ صَوْتٌ وَلَا نَارٌ وَلَا یُمْشَی بَیْنَ یَدَیْہَا۔)) (مسند احمد: ۱۰۸۴۳)
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ آواز اور آگ کو جنازے کے پیچھے لگایا جائے اور نہ اس کے آگے چلا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3212

۔ (۳۲۱۲) عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: مَرَّتْ بِنَا جَنَازَۃٌ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: لَوْ قُمْتَ بِنَا مَعَہَا، قَالَ: فَأَخَذَ بِیَدِی فَقَبَضَ عَلَیْہَا قَبْضًا شَدِیْدًا، فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنَ الْمَقَابِرِ سَمِعَ رَنَّۃً مِنْ خَلْفِہِ وَہُوَ قَابِضٌ عَلٰی یَدِی فَاسْتَدَارَ، فَاسْتَقْبَلَہَا فَقَالَ لَہَا شَرًّا، وَقَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ أَنْ نَتَّبِـعَ جَنَازَۃً فِیْہَا رَنَّۃٌ۔ (مسند احمد: ۵۶۶۸)
مجاہد سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس سے ایک جنازہ گزرا، پھر انھوں نے کہا: اگر تم بھی کھڑے ہو اور (ہمارے ساتھ چلو)۔ پھر انھوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور اس کو سختی سے پکڑا، جب ہم قبرستان کے قریب پہنچے تو انہوں نے اپنے پیچھے ایک عورت کے چیخنے کی آواز سنی، جبکہ انھوں نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، انھوں نے مجھے گھمایا اور اس کی طرف متوجہ ہو کر اس کو ڈانٹا اور کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ایسے جنازے کے ساتھ جانے سے منع فرمایا ہے، جس کے ساتھ رونے کی آواز ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3213

۔ (۳۲۱۳) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَال: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تُتْبَعُ الْجَنَازَۃُ بِنَارٍ وَلَا صَوْتٍ۔)) (مسند احمد: ۹۵۱۱)
سیّدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنازہ کے ساتھ آگ اور آواز نہیں ہونی چاہیے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3214

۔ (۳۲۱۴) عَنْ أُمِّ عَطِیَّہَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: نُہِیَ عَنْ اِتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ وَلَمْ یُعْزَمْ عَلَیْنَا۔ (مسند احمد: ۲۷۸۴۶)
سیدہ ام عطیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: ہمیں جنازوں کے پیچھے سے چلنے سے منع کیا گیا، لیکن ہم پر اتنی سختی نہیں کی گئی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3215

۔ (۳۲۱۵) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: بَیْنَمَا نَحْنُ نَمْشِیْ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذْبَصُرَ بِامْرَأَۃٍ لَا نَظُنُّ أَنَّہُ عَرَفَہَا فَلَمَّا تَوَجَّہْنَا إِلٰی الطَّرِیْقِ وَقَفَ حَتَّی انْتَہْتْ إِلَیْہِ، فَإِذَا فَاطِمَۃُ بِنْتُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، فَقَالَ: ((مَا اَخْرَجَکِ مِنْ بَیْتِکِ یَافَاطِمَۃَ!؟)) قَالَتْ: أَتَیْتُ أَہْلَ ہٰذَا الْبَیْتِ فَرَحَّمْتُ إِلَیْہِمْ مَیِّتَہُمْ وَعَزَّیْتُہُمْ، فَقَالَ: ((لَعَلَّکِ بَلَغْتِ مَعَہُمُ الْکُدٰی؟)) قَالَتْ: مَعَاذَ اللّٰہِ! أَنْ أَکُوْنَ بَلَغْتُہَا مَعَہُمْ وَقَدْ سَمِعْتُکَ تَذْکُرُ فِی ذَالِکَ مَا تَذْکُرُ، قَالَ: ((لَوْ بَلَغْتِہَا مَعَہُمْ مَا رَأَیْتِ الْجَنَّۃَ حَتّٰی یَرَاہَا جَدُّ أَبِیْکِ۔)) (مسند احمد: ۶۵۷۴)
سیّدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں : ایک دفعہ ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ جا رہے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نگاہ ایک خاتون پر پڑی، ہمارا یہ خیال نہیں تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے پہچان لیا ہو گا، جب ہم راستہ کی طرف مڑے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رک گئے، یہاں تک کہ وہ خاتون آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ گئی، وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیٹی سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: فاطمہ! تم کس غرض سے گھر سے باہر آئی ہو؟ انہوں نے کہا: میں فلاں گھر والوں کے پاس گئی تھی، ان کے میت کے حق میں رحمت کے کلمات کہے اور (ان کے فوت والے آدمی کی وجہ سے) ان کے ساتھ تعزیت کی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کہ تو ان کے ہمراہ کدیٰ (قبرستان) پہنچ گئی ہو؟ انہوں نے کہا: اللہ کی پناہ کہ میں ان کے ساتھ کدی مقام تک پہنچتی، جبکہ میں اس بارے میں آپ کے (وعید والے) کلمات سن چکی ہوں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم ان کے ساتھ اس مقام تک پہنچ جا تو اس وقت تک جنت کو نہ دیکھ سکتیں، جب تک تیرا باپ نہ دیکھ لیتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3216

۔ (۳۲۱۶)عَنْ أَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِذَا رَأَیْتُمْ الْجَنَازَۃَ فَقُوْمُوْالَہَا، فَمَنِ اتَّبَعَہَا فَـلَا یَقْعُدْ حَتّٰی تُوَضَعَ۔)) (مسند احمد: ۱۱۳۸۶)
سیّدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم جنازہ دیکھو تو اس کے لیے کھڑے ہو جایا کرو اور جو کوئی جنازے کے ساتھ جائے، وہ اس وقت تک نہ بیٹھے جب تک اسے (زمین پر) رکھ نہ دیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3217

۔ (۳۲۱۷) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ صَلّٰی عَلٰی جَنَازَۃِ فَلَمْ یَمْشِ مَعَہَا فَلْیَقُمْ حَتّٰی تَغِیْبَ عَنْہُ، وَمَنْ مَشٰی مَعَہَا فَـلَا یَجْلِسْ حَتّٰی تُوَضَعَ۔)) (مسند احمد: ۷۵۸۳)
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی نمازِ جنازہ پڑھے اور تدفین کے لیے میت کے ساتھ نہ جائے تو وہ اس وقت تک کھڑا رہے، جب تک وہ اس سے غائب نہ ہو جائے، اور جو آدمی اس کے ساتھ جائے، وہ اس وقت تک نہ بیٹھے جب تک اسے زمین پر نہ رکھ دیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3218

۔ (۳۲۱۸) عَنْ عُثْمَانَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ رَأٰی جَنَازَۃَ فَقَامَ إِلَیْہَا وَقَالَ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رأَی جَنَازَۃً فَقَامَ لَہَا۔ (مسند احمد: ۴۲۶)
سیّدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ایک جنازہ دیکھ کر کھڑے ہو گئے اور کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا تھا کہ آپ بھی ایک جنازہ دیکھ کر کھڑے ہوئے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3219

۔ (۳۲۱۹) عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِیْعَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِذَا رَاٰی أَحَدُکُمْ الْجَنَازَۃَ وَلَمْ یَکُنْ مَاشِیًا مَعَہَا فَلْیََقُمْ حَتَّی تُجَاوِزَہُ أَوْ تُوَضَعَ۔)) (مسند احمد: ۱۵۷۶۳)
سیّدنا عامر بن ربیعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی جنازہ دیکھے، جبکہ وہ اس کے ساتھ جانے والا نہ ہو تو وہ اس وقت تک کھڑا رہے، جب تک وہ اس سے تجاوز نہ کر جائے یا اسے رکھ نہ دیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3220

۔ (۳۲۲۰)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا رَأَیْتَ جَنَازَۃً فَقُمْ حَتَّی تُجَاوِزَکَ أَوْ قَالَ قِفْ حَتّٰی تُجَاوِزَکَ۔)) (مسند احمد: ۱۵۷۶۲)
(دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب توجنازہ دیکھے تو اس وقت تک کھڑا رہ جب تک وہ تجھ سے آگے نہ گزر جائے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3221

۔ (۳۲۲۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِیْ ثَنَا یَحْیٰی وَوَکِیْعٌ عَنْ زَکَرِیَّا حَدَّثَنِی عَامِرٌ قَالَ کَانَ أَبُوْ سَعِیْدٍ وَ مَرْوَانُ جَالِسَیْنِ فَمُرَّ عَلَیْہِمَا بِجَنَازَۃٍ فَقَامَ أَبُوْ سَعِیْدٍ فَقَالَ مَرْوَانُُ: اِجْلِسْ، فَقَالَ أَبُوْ سَعِیْدٍ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَامَ، فَقَامَ مَرْوَانُ وَقَالَ وَکِیْعٌ مَرَّتْ بِہِ جَنَازَۃٌ فَقَامَ۔ (مسند احمد: ۱۱۵۲۶)
عامر کہتے ہیں: سیّدناابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ور مروان بیٹھے ہوئے تھے کہ ان کے پاس سے ایک جنازہ گزرا، سیّدنا ابوسعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کھڑے ہو گئے، مروان نے ان سے کہا: بیٹھے رہو، انھوں نے کہا:میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو (جنازے کے لیے) کھڑے ہوتے ہوئے دیکھا تھا، یہ سن کر مروان بھی کھڑا ہو گیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3222

۔ (۳۲۲۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی ثَنَا وَکِیْعٌ عَنِ ابْنِ أَبِی ذَئْبٍ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ کَانَ جَالِسًا مَعَ مَرْوَانَ، فَمَرَّتْ جَنَازَۃٌ فَمَرَّ بِہِ أَبُوْ سَعِیْدٍ فَقَالَ: قُمْ أَیُّہَا الأَمِیْرُ! فَقَدْ عَلِمَ ہٰذَا أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَا تَبِعَ جَنَازَۃً لَمْ یَجْلِسْ حَتَّی تُوَضَعَ۔ (مسند احمد: ۱۱۹۴۹)
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مروان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، وہاں سے ایک جنازہ گزرا، سیّدنا ابوسعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی وہاں سے گزرے اور انھوں نے کہا: اے امیر! کھڑے ہو جائو، یہ (ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ) جانتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب کسی جنازہ کے ساتھ جاتے تو اس وقت تک نہ بیٹھتے ،جب تک اس کو زمین پر نہ رکھ دیا جاتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3223

۔ (۳۲۲۳) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّہُ سَأَلَ رَجُلٌ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! تَمُرُّ بِنَا جَنَازَۃُ الْکَافِرِ أَفَنَقُوْمُ لَہَا؟ قَالَ: ((نَعَمْ، قُوْمُوْا لَہَا، فَإِنَّکُمْ لَسْتُمْ تَقُوْمُوْنَ لَہَا إِنَّمَا تَقُوْمُوْنَ إِعْظَامًا لِلَّذِی یَقْبِضُ النُّفُوْسَ۔)) (مسند احمد: ۶۵۷۳)
سیّدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کرتے ہوئے کہا: اے اللہ کے رسول! جب ہمارے پاس سے کافر کا جنازہ گزرے تو کیا ہم اس کے لیے کھڑا ہواکریں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں! اس کے لیے کھڑا ہوا کرو، پس بیشک تم اس کے لیے نہیں، بلکہ روحوں کو قبض کرنے والی ذات کی تعظیم میں کھڑے ہوتے ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3224

۔ (۳۲۲۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی ثَنَا عَبْدُ الرَّزَاقِ أَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنَا أَبُوْ الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ یَقُوْلُ: قَامَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِجَنَازَۃٍ مَرَّتْ بِہِ حَتّٰی تَوْارَتْ، قَالَ: فَأَخْبَرْنِی أَبُوْ الزُّبَیْرِ أَیْضاً أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ یَقُوْلُ: قَامَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَصْحَابُہٗ لِجَنَازَۃِ یَہُوْدِیٍّ حَتّٰی تَوَارَتْ۔ (مسند احمد: ۱۴۱۹۴)
سیّدناجابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک جنازہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے گزرا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے لیے کھڑے رہے، یہاں تک کہ وہ نظروں سے اوجھل ہو گیا۔ ابوزبیر نے مجھے یہ بھی بیان کہ سیّدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ ایک یہودی کے جنازہ کے لیے کھڑے رہے، یہاں تک کہ وہ نظروں سے اوجھل ہو گیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3225

۔ (۳۲۲۵) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: مَرَّتْ بِنَا جَنَازَۃٌ فَقَامَ لَہَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقُمْنَا مَعَہُ، فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّہَا جَنَازَۃُ یَہُوْدِیٍّ۔ قَالَ: ((إِنَّ الْمَوْتَ فَزَعٌ، فَإِذَا رَأَیْتُمُ الْجَنَازَۃَ فَقُوْمُوْا)) (مسند احمد: ۱۴۴۸۰)
سیّدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہمارے پاس سے ایک جنازہ گزرا، اسے دیکھ کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور ہم کھڑے ہو گئے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ تو یہودی کا جنازہ ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک موت ایک گھبراہٹ ہے، اس لیے جب تم کوئی جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جایا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3226

۔ (۳۲۲۶)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ)قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَمَرَّتْ بِنَا جَنَازَۃٌ، فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَعَہُ فَذَہَبْنَا لِنَحْمِلَہَا إِذَا ہِیَ جَنَازَۃُ یَہُوْدِیَّۃٍ، فَقُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّہَا جَنَازَۃُ یَہُوْدِیَّۃٍ، قَالَ: ((إِنَّ لِلْمَوْتِ فَزَعًا، فَإِذَا رَأَیْتُمْ الْجَنَازَۃَ فَقُوْمُوْا لَہَا۔)) (مسند احمد: ۱۴۸۷۲)
(دوسری سند) سیّدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ تھے، ہمارے قریب سے ایک جنازہ گزرا، اسے دیکھ کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہو گئے اور ہم بھی اس کو اٹھانے کے لیے چل پڑے، لیکن اچانک پتہ چلا کہ وہ تو ایک یہودی عورت کا جنازہ تھا، جب ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کوبتایا کہ یہ تو ایک یہودی عورت کا جنازہ ہے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک موت کی گھبراہٹ ہوتی ہے، اس لیے تم جنازہ دیکھ کر کھڑے ہو جایا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3227

۔ (۳۲۲۷) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: مُرَّ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِجَنَازَۃٍ فَقَالَ: ((قُوْمُوْا، فَإِنَّ لِلْمَوْتِ فَزَعًا۔))
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھڑے ہو جائو، بے شک موت کی ایک پریشانی ہوتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3228

۔ (۳۲۲۸) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَرَّتْ بِہِ جَنَازَۃُ یَہُوْدِیٍّ، فَقَامَ، فَقِیْلَ لَہُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّہَا جَنَازَۃُ یَہُوْدِیٍّ، فَقَالَ: ((إِنَّ لِلْمَوْتِ فَزَعًا۔)) (مسند احمد: ۸۵۰۸)
(دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے ایک یہودی کا جنازہ گزرا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہو گئے،کسی نے کہا:اے اللہ کے رسول! یہ تو ایک یہودی کا جنازہ ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک موت کی ایک گھبراہٹ ہوتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3229

۔ (۳۲۲۹) عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلٰی أَنَّ سَہْلَ بْنَ حُنَیْفٍ وَ قَیْسَ بْنَ سَعْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کَانَا قَاعِدَیْنِ بِالْقَادِسِیَّۃِ، فَمَرُّوْا بِجَنَازَۃٍ، فَقَامَا، فَقِیْلَ: إِنَّمَا ہُوَ مِنْ أَہْلِ الأَرْضِ، فَقَالَا: إِنَّ رَسُوْل اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَرُّوا عَلَیْہِ بِجَنَازَۃٍ فَقَامَ، فَقِیْلَ لَہُ: إِنَّہُ یَہُوْدِیٌّ، فَقَالَ: ((أَلَیْسَتْ نَفْسًا؟)) (مسند احمد: ۲۴۳۴۳)
ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: سیّدناسہل بن حنیف اور سیّدنا قیس بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قادسیہ مقام میں بیٹھے ہوئے تھے کہ لوگ ایک جنازہ لے کر گزرے، یہ دونوں کھڑے ہو گئے۔ کسی نے ان سے کہا:یہ تو ذمی لوگوں میں سے تھا۔ انھوں نے کہا: لوگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے جنازہ لے کر گزرے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے لیے کھڑے ہوئے، کسی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: یہ تو یہودی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا یہ ایک جان نہیں ہے؟ ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: سیّدناسہل بن حنیف اور سیّدنا قیس بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قادسیہ مقام میں بیٹھے ہوئے تھے کہ لوگ ایک جنازہ لے کر گزرے، یہ دونوں کھڑے ہو گئے۔ کسی نے ان سے کہا:یہ تو ذمی لوگوں میں سے تھا۔ انھوں نے کہا: لوگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے جنازہ لے کر گزرے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے لیے کھڑے ہوئے، کسی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: یہ تو یہودی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا یہ ایک جان نہیں ہے؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3230

۔ (۳۲۳۰) عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عَمِّہِ یَزِیْدَ بْنِ ثَابِتٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ کَانَ جَالِسًا مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی أَصْحَابِہِ فَطَلَعَتْ جَنَازَۃٌ، فَلَمَّا رَآہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثَارَ وَ ثَارَ أَصْحَابُہٗ مَعَہُ، فَلَمْ یَزَالُوْا قِیَامًا حَتّٰی نَفَذَتْ ، قَالَ: وَاللّٰہِ! مَا أَدْرِی مِنْ تَأَذٍّ بہَا، أَوْ مِنْ تَضَایُقِ الْمَکَانِ، وَلَا أَحْسِبُہَا إِلَّا یَہُوْدِیًّا أَوْ یَہُوْدِیَّۃً، وَمَا سَأَلْنَا عَنْ قِیَامِہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۱۹۶۸۲)
سیّدنایزید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے صحابہ میں تشریف فرما تھے، اتنے میں ایک جنازہ نظر آیا، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے دیکھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور صحابہ جلدی سے کھڑے ہو گئے اور اس کے گزر جانے تک کھڑے رہے۔ اللہ کی قسم! مجھے یہ معلوم نہ ہو سکا کہ آپ اس کی (بدبو) کی تکلیف کی وجہ سے کھڑے ہوئے یا جگہ کی تنگی کی وجہ سے، جبکہ میرا تو یہی خیال ہے کہ وہ جنازہ کسی یہودی مرد یا عورت کا تھا، بہرحال ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کھڑے ہونے کا سبب دریافت نہیں کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3231

۔ (۳۲۳۱) عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ بْنِ أَبِی مُوْسٰی الأَشْعَرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِذَا مَرَّتْ بِکُمْ جَنَازَۃٌ فَإِنْ کَانَ مُسْلِمًا أَوْ یَہُوْدِیًّا أَوْ نَصْرَانِیَّا فَقُوْمُوْا لَہَا، فَإِنَّہُ لَیْسَ لہَا نَقُوْمُ، وَلٰکِنْ نَقُوْمُ لِمَنْ مَعَہَا مِنَ الْمَلَائِکَۃِ۔)) قَالَ لَیْثَ فَذَکَرْتُ ہٰذَا الْحَدِیْثَ لِمُجَاھِدٍ فَقَالَ: حَدَّثَنِی عَبْدُاللّٰہِ بْنُ سَخْبَرَۃَ الأَزْدِیُّ، قَالَ: إِنَّا لَجُلُوْسٌ مَعَ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌نَنْتَظِرُ جَنَازَۃً إِذْ مَرَّتْ بِنَا أُخْرٰی، فَقُمْنَا، فَقَالَ عَلِیٌّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: مَا یُقِیْمُکُمْ؟ فَقُلْنَا: ہٰذَا مَا تَأْتُوْنَا بِہِ یَا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ! قَالَ: وَمَا ذَالِکَ؟ قُلْتُ: زَعَمَ اََبُوْ مُوْسٰی أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِذَا مَرَّتْ بِکُمْ جَنَازَۃٌ، فَإِنْ کَانَ مُسْلِمًا أَوْ یَہُوْدِیًّا أَوْنَصْرَانِیًّا فَقُوْمُوا لَہَا، فَإِنَّہُ لَیْسَ لَہَا نَقُوْمُ، وَلٰکِنْ نَقُوْمُ لِمَنْ مَعَہَا مِنَ الْمَلَائِکَۃَ۔)) فَقَالَ عَلِیٌّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: مَا فَعَلَہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَطُّ غَیْرَ مَرَّۃٍ بِرَجُلٍ مِنَ الْیَہُوْدِ، وَکَانُوْا أَہْلَ کِتَابٍ وَکَانَ یَتَشَبَّہُ بِہِمْ، فَإِذَا نُھِیَ اِنْتَہٰی، فَمَا عَادَلہَا بَعْدُ۔ (مسند احمد: ۱۹۹۴۲)
سیّدناابوبردہ بن ابی موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تمہارے پاس سے کوئی جنازہ گزرے، وہ مسلمان کا ہو یا یہودی کا یا عیسائی کا، تم اسے دیکھ کر کھڑے ہو جایا کرو، ہم اس کے لیے نہیں، بلکہ اس کے ساتھ آنے والے فرشتوںکے لیے کھڑے ہوتے ہیں۔ لیث کہتے ہیں: جب میں نے یہ حدیث مجاہد کو بیان کی تو انھوں نے کہا: مجھے عبداللہ بن سنجرہ ازدی نے بیان کرتے ہوئے کہا:ہم سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بیٹھے ایک جنازے کا انتظار کر رہے تھے کہ ہمارے قریب سے کوئی اور جنازہ گزرا،ہم اسے دیکھ کر کھڑے ہو گئے، لیکن سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تم کیوں کھڑے ہوئے ہو؟ ہم نے کہا: اے اصحابِ محمد! تم نے ہمیں جو حدیث بیان کی ہے، ہم اس پر عمل کر رہے ہیں۔ انھوں نے پوچھا: وہ کون سی حدیث ہے؟ میں نے کہا کہ سیّدنا ابوموسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا خیال ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تمہارے پاس سے کوئی جنازہ گزرے، وہ مسلمان کا ہو یا یہودی کا یا عیسائی کا، تم اسے دیکھ کر کھڑے ہو جایا کرو، ہم اس کے لیے نہیں، بلکہ اس کے ساتھ آنے والے فرشتوںکے لیے کھڑے ہوتے ہیں۔ یہ سن کر سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ عمل صرف ایک دفعہ ایک یہودی کے ساتھ کیا تھا اور اس کی وجہ بھی یہ تھی کہ یہ لوگ چونکہ اہل کتاب تھے، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی ان کی موافقت کیا کرتے تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو (اللہ کی طرف سے) روک دیا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رک گئے اور اس کے بعد ایسا عمل نہیں کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3232

۔ (۳۲۳۲) عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ قَالَ: کُنَّا مَعَ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌فَمَرَّ بِہٖ جَنَازَۃٌ فَقَامَ لَہَا نَاسٌ فَقَالَ عَلِیٌّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: مَنْ أَفْتَاکُمْ ہٰذَا؟ فَقَالُوْا: أَبُوْ مَوْسٰی، فَقَالَ: إِنَّمَا فَعَلَ ذَالِکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَرَّۃً فَکَانَ یَتَشَبَّہُ بِأَہْلِ الْکِتَابِ، فَلَمَّا نُہِیَ انْتَہٰی۔ (مسند احمد: ۱۲۰۰)
ابومعمر کہتے ہیں: ہم سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، وہاں سے ایک جنازہ گزرا اورلوگ اسے دیکھ کر کھڑے ہو گئے۔ سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پوچھا: تمہیں کھڑے ہونے کا فتویٰ کس نے دیا؟ لوگوں نے کہا کہ سیّدنابو موسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے، یہ سن کر سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ عمل صرف ایک دفعہ کیا تھا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پسند کرتے تھے کہ اہل کتاب سے موافقت اختیار کی جائے، لیکن جب (اللہ کی طرف سے) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو روک دیا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رک گئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3233

۔ (۳۲۳۳) وَعَنْ وَاقِدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ قَالَ: شَہِدْتُّ جَنَازَۃً فِی بَنِی سَلْمَۃَ، فَقُمْتُ فَقَالَ لِی نَافِعُ بْنُ جَبِیْرٍ: اِجْلِسْ فَإِنِّی سَاُخْبِرُکَ فِی ہٰذَا بِثَبَتٍ، حَدَّثَنِی مَسْعُوْدُ بْنُ الْحَکَمِ الزُّرَقِیُّ أََّنُہ سَمِعَ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌بِرَحْبَۃِ الْکُوْفَۃِ، وَہُوَ یَقُوْلُ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَمَرَنَا بِالْقِیَامِ فِی الْجَنَازَۃِ، ثُمَّ جَلَسَ بَعْدَ ذَالِکَ وَأَمَرَنَا بِالْجُلُوْسِ۔ (مسند احمد: ۶۲۳)
واقد بن عمرو کہتے ہیں: میں بنو سلمہ کے ایک جنازہ میں حاضر ہوا اور (جنازہ کو دیکھ کر) میں کھڑا ہو گیا۔ نافع بن جبیر نے مجھ سے کہا: بیٹھ جائو، میں تمہیں اس مسئلہ کے بارے میں ایک ثقہ آدمی کی حدیث بیان کرتا ہوں،مسعود بن حکم زرقی نے مجھے بیان کیا کہ انہوں نے مسجد ِ کوفہ کے صحن میں سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جنازہ کو دیکھ کر کھڑے ہونے کا ہمیں حکم تو دیا تھا، لیکن اس کے بعد آپ بیٹھے رہتے اور ہمیں بھی بیٹھے رہنے کا حکم دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3234

۔ (۳۲۳۴) عَنْ یَزِیْدَ یَعْنِی بْنَ إِبْرَاہِیْمَ وَہُوَ التُّسْتَرِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ: نُبِّئْتُ أَنَّ جَنَازَۃً مَرَّتْ عَلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ وَ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقَامَ الْحَسَنُ وَقَعَدَ ابْنُ عَبَّاسٍ، فَقَالَ الْحَسَنُ لابْنِ عَبَّاسٍ: أَلَمْ تَرَا إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَرَّتْ بِہِ جَنَازَۃٌ فقَامَ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: بَلٰی وَقَدْ جَلَسَ، فَلَمْ یُنْکِرِ الْحَسَنُ مَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ۔ (مسند احمد: ۱۷۲۶)
محمد بن سیرین کہتے ہیں: مجھے یہ بتلایا گیا کہ سیّدناحسن بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس ایک جنازہ گزرا، اسے دیکھ کر سیّدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کھڑے ہو گئے، لیکن سیّدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیٹھے رہے، سیّدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا : کیا تم نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا نہیں تھا کہ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے جنازہ گزرا تو آپ کھڑے ہو گئے تھے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، لیکن پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھ گئے تھے۔یہ سن کر سیّدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کی بات پر کوئی انکار نہیں کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3235

۔ (۳۲۳۵) عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّہُ مَرَّ بِہِمْ جَنَازَۃٌ فَقَامَ الْقَوْمُ وَلَمْ یَقُمْ، فَقَالَ الْحَسَنُ: مَا صَنَعْتُمْ؟ إِنَّمَا قَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تَأَذِّیًا بِرِیْحِ الْیَہُوْدِیِّ۔ (مسند احمد: ۱۷۲۲)
سیّدنا حسن بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ان کے پاس سے ایک جنازہ گزرا، اسے دیکھ کر لوگ کھڑے ہو گئے، لیکن وہ بیٹھے رہے، پھر سیّدناحسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پوچھا: یہ تم نے کیا کیا ہے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو صرف یہودی میت کی بدبو کی تکلیف کی وجہ سے کھڑے ہوئے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3236

۔ (۳۲۳۶) عَنْ حُسَیْنٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ أَوْ عَنْ أَحَدِہِمَا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّہُ قَالَ: إِنَّمَا قَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ أَجْلِ جَنَازَۃِ یَہُوْدِیٍّ مُرَّ بِہَا عَلَیْہِ فَقَالَ: ((آذَانِیْ رِیْحُہَا)) (مسند احمد: ۱۷۳۳)
سیّدناحسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیّدناعبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ دونوں سے یا ان میں سے کسی ایک سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے ایک یہودی کا جنازہ گزرا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؓ کھڑے ہو گئے اور فرمایا: مجھے اس کی بدبو نے تکلیف دی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3237

۔ (۳۲۳۷) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: مَرُّوْا بِجَنَازَۃٍ فَأَثْنَوْا عَلَیْہَا خَیْرًا، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((وَجَبَتْ، وَجَبَتْ، وَجَبَتْ۔)) وَمَرُّوْا بِجَنَازَۃٍ فَأَثْنَوْا عَلَیْہَا شَرًّا، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((وَجَبَتْ، وَجَبَتْ، وَجَبَتْ۔)) فَقَالَ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: فِدَاکَ أَبِی وَأُمِّی مُرَّ بِجَنَازَۃٍ فَاُثْنِیَ عَلَیْہَا خَیْرًا، فَقُلْتُ: ((وَجَبَتْ، وَجَبَتْ، وَجَبَتْ۔)) وَمُرَّ بِجَنَازَۃٍ فَاُثْنِیَ عَلَیْہَا شَرًّا فَقُلْتَ: ((وَجَبَتْ وَجَبَتِْ وَجَبْ)) فَقَالَ: ((مَنْ أَثْنَیْتُمْ عَلَیْہِ خَیْرًا، وَجَبَتْ لَہُ الْجَنَّۃُ، وَمَنْ أَثْنَیْتُمْ عَلَیْہِ شَرًّا وَجَبَتْ لَہُ النَّارُ، أَنْتُمْ شُہَدَائُ اللّٰہِ فِی الْأَرْضِ، أَنْتُمْ شُہَدَائُ اللّٰہِ فِی الْأَرْضِ، أَنْتُمْ شُہَدَائُ اللّٰہِ فِی الْأَرْضِ۔)) (مسند احمد: ۱۲۹۶۹)
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ لوگ ایک جنازہ لے کر گزرے تو لوگوں نے اس کے حق میں کلمۂ خیر کہا، یہ سن کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: واجب ہو گئی، واجب ہو گئی، واجب ہو گئی۔ اور لوگ ایک اور جنازہ لے کر گزرے اور لوگوں نے اس کے حق میں برا تذکرہ کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: واجب ہو گئی، واجب ہو گئی، واجب ہو گئی۔ سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: آپ پر میرے ماں باپ فدا ہوں، جب ایک جنازہ گزارا گیا اور اس کے حق میں تعریفی کلمات کہے گئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: واجب ہو گئی، واجب ہو گئی، واجب ہو گئی۔ اور جب دوسرا جنازہ گزارا گیا اور اس کے حق میں برا تذکرہ کیا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: واجب ہو گئی، واجب ہو گئی، واجب ہو گئی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (وضاحت کرتے ہوئے) فرمایا: جس کے حق میں تم لوگوں نے اچھے کلمات کہے، اس کے لیے جنت واجب ہو گئی اور جس کے حق میں تم نے برے کلمات کہے، اس کے لیے جہنم واجب ہو گئی۔ دراصل تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو، تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو، تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3238

۔ (۳۲۳۸) وَعَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَحْوُہُ، وَفِیْہِ فَأَثْنَوْا عَلَیْھَا خَیْرًا فِی مَنَاقِبِ الْخَیْرِ، (وَقَالَ فِی الْأُخْرٰی) فَأَثْنَوْا عَلَیْہَا شَرًّا فِی مَنَاقِبِ الشَّرِّ، فَقَالَ: ((وَجَبَتَْ)) ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّکُمْ شُہَدَائُ اللّٰہِ فِی الْأَرْضِ)) (مسند احمد: ۱۰۴۷۶)
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے، البتہ اس میں ہے: لوگوں نے اس کے خیر والے اوصاف بیان کیے، (اور دوسرے جنازے کے) برے اوصاف بیان کیے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: واجب ہو گئی ہے۔ پھر فرمایا: بیشک تم زمین میں اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3239

۔ (۳۲۳۹) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ قَالَ جَلَسَ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌مَجْلِسًا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَجْلِسُہُ، تَمُرُّ عَلَیْہِ الْجَنَازَۃ، قَالَ: فَمَرُّوْا فَأَثْنَوْا خَیْرًا، فَقَالَ: وَجَبَتْ، ثُمَّ مَرُّوْا بِجَنَازَۃٍ فَاتْنَوْا خَیْرًا فَقَالَ وَجَبَتْ ثُمَّ مَرُّوْا بِجَنَازَۃٍ فَقَالُوْا خَیْرًا فَقَالَ: وَجَبَتْ، ثُمَّ مَرَّوْا بِجَنَازَۃٍ فَقَالُوْا: ہٰذَا کَانَ أَکْذَبَ النَّاسِ، فَقَالَ: إِنَّ أَکْذَبَ النَّاسِ أَکْذَبُہُمْ عَلَی اللّٰہِ، ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَہُمْ مَنْ کَذَبَ عَلی رُوْحِہِ فِی جَسَدِہِ۔ قَالَ: قَالُوْا: أَرَأَیْتَ إِذَا شَہِدَ أَرْبَعَۃٌ؟ قَالَ: وَجَبَتْ۔ قَالُوْا: وَثَـلَاثَۃٌ؟ قَالَ: وَجَبَتْ، قَالُوْا: وَاِثْنَانِ؟ قَالَ: وَجَبَتْ۔ وَلَأَنْ أَکُوْنَ قُلْتُ وَاحِدًا أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ، قَالَ: فَقِیْلَ لِعُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: ہٰذَا شَیْئٌ تَقُوْلُہُ بِرَأْیِکَ أَمْ شَیْئٌ سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: لَا، بَلْ سَمِعْتُہُ مِنَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۳۸۹)
عبداللہ بن بریدہ کہتے ہیں: سیّدناعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ایسی جگہ بیٹھے، جہاں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھا کرتے تھے اور لوگ وہاں سے جنازے لے کر گزرتے تھے، (اس بار بھی) لوگ ایک جنازہ لے کر گزرے اور لوگوں نے اس کے حق میں تعریفی کلمات کہے، سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: واجب ہوگئی۔ اس کے بعد لوگ ایک اور جنازہ لے کر گزرے، اس کے حق میں بھی لوگوں نے کلمۂ خیر کہا، انہوں نے کہا: واجب ہو گئی، اس کے بعد لوگ ایک اور جنازہ لے کر گزرے، اس کی بھی مدح سرائی کی گئی، تو انھوں نے کہا: واجب ہو گئی۔ اس کے بعد لوگ پھر ایک جنازہ لے کر گزرے تو لوگوں نے کہا: یہ سب سے جھوٹا آدمی تھا، یہ سن کر سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:جو آدمی لوگوں میں سب سے زیادہ جھوٹا ہو گا، وہ اللہ پر بھی سب سے زیادہ جھوٹ بولنے والا ہوتا ہے، اس سے کم درجہ جھوٹا وہ ہوتا ہے، جو اپنے جسم میں روح پر جھوٹ بولتا ہے۔ لوگوں نے پوچھا: آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر چار آدمی گواہی دیں تو؟ انھوں نے کہا: واجب ہو جائے گی، لوگوں نے کہا: اگر تین آدمی گواہی دیں تو؟ انھوں نے کہا: تب بھی واجب ہو جائے گی، لوگوں نے کہا: اگر دو آدمی گواہی دیں تو؟ انھوں نے کہا: پھر بھی واجب ہو جائے گی۔اور اگر میں نے ایک آدمی کی گواہی کے بارے میں بھی پوچھ لیا ہوتا تو یہ بات مجھے سرخ اونٹوں سے بھی زیادہ محبوب ہوتی۔ کسی نے سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا: یہ سارا کچھ آپ اپنی رائے سے کہہ رہے ہیں یارسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا ہے؟ انھوں نے کہا: جی نہیں، میں نے یہ ساری باتیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3240

۔ (۳۲۴۰) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ أَنَّہُ قَالَ: أَتَیْتُ الْمَدِیْنَۃَ فَوَافَیْتُہَا وَقَدْ وَقَعَ فِیْہَا مَرَضٌ فَہُمْ یَمُوْتُوْنَ مَوْتًا ذَرِیْعًا فجَلَسْتُ إِلٰی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَمَرَّتْ بِہِ جَنَازَۃٌ فَأُثْنِیَ عَلٰی صَاحِبِھَا خَیْرٌ، فَقَالَ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: وَجَبَتْ، ثُمَّ مُرَّ بِأُخْرٰی فَأُثْنِیَ عَلٰی صَاحِبِہَا خَیْرٌ، فَقَالَ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: وَجَبَتْ، ثُمَ مُرَّ بِالثَّالِثَۃِ فَأُثْنِیَ عَلَیْہَا شَرٌّ،فَقَالَ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: وَجَبَتْ، فَقَالَ أَبُوْ الْأَسْوَدِ: مَا وَجَبَتْ یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! قَالَ: قُلْتُ کَمَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَیُّمَا مُسْلِمٍ شَہِدَ لَہُ أَرْبَعَۃٌ بِخَیْرٍ أَدْخَلَہُ اللّٰہُ الْجَنَّۃَ۔)) قَالَ: فَقُلْنَا: وَثَـلَاثَۃٌ؟ قَالَ: فَقَالَ: ((وَثَـلَاثَۃٌ۔)) قَالَ: قُلْنَا: وَاثْنَانِ؟ قَالَ: (وَاثْنَانِ۔)) قَالَ: ثُمَّ لَمْ نَسْأَلْہُ عَنِ الْوَاحِدِ۔ (مسند احمد: ۱۳۹)
ابوالاسود کہتے ہیں: میں مدینہ منورہ آیا،ان دنوں وہاں ایک وبا پھیلی ہوئی تھی اور لوگ بڑی تیزی سے مر رہے تھے۔ میں سیّدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ وہاں سے ایک جنازہ گزرا، اس کے حق میں دوسرے لوگوں کی طرف سے کلمۂ خیر کہا گیا، تو انھوں نے کہا: واجب ہو گئی۔ اس کے بعد ایک اور جنازہ گزرا، اس کے حق میں بھی تعریفی کلمات کہے گئے، تو انھوں نے کہا: واجب ہو گئی، اس کے بعد ایک تیسرا جنازہ گزرا، اس کی مذمت کی گئی، لیکن تب بھی انہوں نے کہا: واجب ہو گئی۔ابوالاسود نے کہا: امیر المومنین! کیا چیز واجب ہو گئی؟ سیّدناعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے تو اسی طرح بات کی، جس طرح رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمائی تھی کہ جس مسلمان کے حق میں چار آدمی خیر کی گواہی دے دیں، اللہ اسے جنت میں داخل کر دیتا ہے۔ ہم نے پوچھا: تین آدمی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین بھی۔ ہم نے پوچھا: اور دو آدمی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دو بھی۔ پھر ہم ایک آدمی کی گواہی کے بارے میں سوال نہ کر سکے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3241

۔ (۳۲۴۱) عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی زُہَیْرٍ الثَّقَفِیِّ عَنْ أَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَہُوَ یَقُوْلُ بِالنَّبَائَ ۃِ أَوِ النَّبَاوَۃِ، شَکَّ نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، مِنَ الطَّائِفِ وَہُوَ یَقُوْلُ: ((یَاأَیُّہَا النَّاسُ! إِنَّکُمْ تُوشِکُوْنَ أَنْ تَعْرِفُوْا أَہْلَ الْجَنَّۃِ مِنْ أَہْلِ النَّارِ، اَوْ قَالَ: خِیَارَکُمْ مِنْ شِرَارِکُمْ)) فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ النَّاسِ: بِمَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!؟ قَالَ: ((بِالثَّنَائِ السَّیِّیئِ وَالثَّنَائِ الْحَسَنِ،وَأَنْتُمْ شُہَدَائُ اللّٰہِ بَعْضُکُمْ عَلٰی بَعْضٍ)) (مسند احمد: ۱۵۵۱۸)
سیّدنا ابوزہیر ثقفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو طائف کے قریب نَبَائَ ۃ یا نَبَاوَۃ مقام پر یہ فرماتے ہوئے سنا: لوگو! تم جہنمیوں میں سے جنتیوں یا بروں میں سے نیکوں کو پہنچان سکتے ہو۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ کیسے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بری یا اچھی تعریف کے ساتھ، دراصل تم لوگ زمین میں ایک دوسرے کے حق میں اللہ کے گواہ ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3242

۔ (۳۲۴۲) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَرْوِیْہِ عَنْ رَبِّہِ عَزَّ َوَجَلَّ قَالَ: ((مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ یَمُوْتُ یَشْہَدُ لَہُ ثَـلَاثَۃُ أَبْیَاتٍ مِنْ جِیْرَانِہِ الْأَْدْنَیْنَ بِخَیْرٍ إلِاَّ قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ قَدْ قَبِلْتُ شَہَادَۃَ عِبَادِیْ عَلٰی مَا عَلِمُوْا وَغَفَرْتُ لَہُ مَا أَعْلَمُ)) (مسند احمد: ۸۹۷۷)
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ تعالیٰ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: جو مسلمان آدمی فوت ہو جائے اور اس کے قریبی ہمسایوں میں سے تین گھر والے لوگ اس کے حق میں خیر کی گواہی دے دیں تو اللہ تعالیٰ کہتا ہے: میرے بندوں نے اپنے علم کے مطابق جو گواہی دی ہے، میں نے اسے قبول کر لیا ہے اور وہ (گناہ) معاف کر دیئے ہیں، جو میں جانتا ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3243

۔ (۳۲۴۳) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَمُوْتُ فَیَشْہَدُ لَہُ أَرْبَعَۃُ أَہْلِ أَبْیَاتٍ مِنْ جِیْرَانِہٖ الأَدْنَیْنَ إِلَّا قَالَ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی: قَدْ قَبِلْتُ فِیْہِ عِلْمَکُمْ وَغَفَرْتُ لَہُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ۔)) (مسند احمد: ۱۳۵۷۵)
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان بھی فوت ہو جائے اور اس کے حق میں قریبی ہمسایوں میں سے چار گھر والے اس کے حق میں گواہی دیں تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:میں اس کے حق میں تمہارے علم کو قبول کرتا ہوں اور اس کے جن (گناہوں) کا تمہیں علم نہیں ہے، ان کو معاف کرتا ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3244

۔ (۳۲۴۴) عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ بْنِ رِبْعِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: مُرَّ عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِجَنَازَۃٍ قَالَ: ((مُسْتَرِیْحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْہُ۔)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا الْمُسْتَرِیْحُ وَالْمُسْتَرَاحُ مِنْہُ؟ قَالَ: ((اَلْمُؤْمِنُ اسْتَرَاحَ مِنْ نَصَبِ الدُّنْیَا وَأَذَاہَا إِلٰی رَحْمَۃِ اللّٰہِ تَعَالٰی، وَالْفَاجِرُ اِسْتَرَاحَ مِنْہُ الْعِبَادُ وَالْبِلَادُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُ۔)) (مسند احمد: ۲۲۹۰۴)
سیّدنا ابوقتادہ بن ربعی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا: یہ راحت پا گیا ہے یا دوسروں نے اس سے راحت پائی ہے۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس کا کیا مطلب ہے کہ یہ راحت پا گیا ہے یا دوسروں نے اس سے راحت پائی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مومن دنیا کے مصائب اور تکلیفوں سے راحت پا کر اللہ کی رحمت میں چلا جاتا ہے اور فاجر آدمی سے دوسرے انسان، شہر، درخت اور چوپائے راحت پا جاتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3245

۔ (۳۲۴۵) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا تَسُبُّوْا الْأَمْوَاتَ فَإِنَّہُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلٰی مَا قَدَّمُوْا۔)) (مسند احمد: ۲۵۹۸۴)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم مردوں کو برا بھلا نہ کہا کرو کیونکہ وہ اپنے کیے ہوئے اعمال تک پہنچ چکے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3246

۔ (۳۲۴۶) عَنِ الْمُغِیْرَۃِ بِنْ ِشُعْبَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ سَبِّ الْأَمْوَاتِ۔ (مسند احمد: ۱۸۳۹۵)
سیّدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مردوں کو گالی دینے سے منع فرمایا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3247

۔ (۳۲۴۷) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تَسُبُّوْا الأَمْوَاتَ فَتُؤْذُوْا الْأَحْیَائَ۔)) (مسند احمد: ۱۸۳۹۷)
(دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم مردوں کو برا بھلا نہ کہا کرو، اس طرح سے زندگان کو تکلیف دو گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3248

۔ (۳۲۴۸)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا تَسُبُّوْا مَوْتَانَا فَتُؤْذُوا أَحْیَاء نَا۔)) (مسند احمد: ۲۷۳۴)
سیّدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ہمارے مردوں کو برا بھلا نہ کہا کرو، اس طرح ہمیں تکلیف پہنچاؤ گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3249

۔ (۳۲۴۹) عَنْ قُطْبَۃَ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَمِّ زِیَادِ بْنِ عِلَاقَۃَ قَالَ: نَالَ الْمُغِیْرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ مِنْ عَلِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، فَقَالَ لَہٗ زَیْدُ بْنُ أَرْقَمَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَنْہٰی عَنْ سَبِّ الْمَوْتٰی، فَلِمَ تَسُبُّ عَلِیًّا وَقَدْ مَاتَ۔ (مسند احمد: ۱۹۵۰۳)
قطبہ بن مالک کہتے ہیں کہ جب سیّدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیّدناعلیؓ کے بارے میں کچھ نازیبا کلمات کہے تو سیّدنا زید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: تم جانتے ہو کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مردوں کو برا بھلا کہنے سے منع کیا کرتے تھے، لہٰذا تم سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو برا بھلا کیوں کہتے ہو، جبکہ وہ وفات پا چکے ہیں۔

Icon this is notification panel