38 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2487

۔ (۲۴۸۷) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تَمْنَعُوا اِمَائَ اللّٰہِ مَسَاجِدَ اللّٰہِ۔)) (مسند احمد: ۴۶۵۵)
سیّدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی باندیوں کو اللہ کی مسجدوں میں جانے سے نہ روکو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2488

۔ (۲۴۸۸) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تَمْنَعُوا اِمَائَ اللّٰہِ أَنْ یُصَلِّیْنَ فِی الْمَسْجِدِ)) (مسند احمد: ۶۳۸۷)
(دوسری سند ) وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی بندیوں کو مسجد میں نماز پڑھنے سے نہ روکو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2489

۔ (۲۴۸۹) عَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لَا تَمْنَعُوا اِمَائَ اللّٰہِ مَسَاجِدَ اللّٰہِ وَلْیَخْرُ جْنَ تَفِلَاتٍ ۔ (مسند احمد: ۱۰۱۴۹)
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی لونڈیوں کو اللہ کی مسجدوں سے نہ روکو او ر عورتوں کو چاہیے کہ وہ خوشبو استعمال کیے بغیر مسجد میں جایا کریں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2490

۔ (۲۴۹۰) عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُھَنِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہُ۔ (مسند احمد: ۲۲۰۱۴)
سیّدنا زید بن خالد جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی طرح کی روایت بیان کرتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2491

۔ (۲۴۹۱) عَنْ مُجَاھِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِئْذَنُوا لِلنِّسَائِ بِاللَّیْلِ تَفِلَاتٍ۔)) لَیْثٌ الَّذِی ذَکَرَ: ((تَفِلَاتٍ)) (مسند احمد: ۵۷۲۵)
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عورتوں کو رات کے وقت (مسجد میں جانے کی) اجازت دے دیا کرو، اس حال میں کہ انھوں نے خوشبو استعمال نہ کی ہوئی ہو۔ صرف لیث راوی نے تَفِلَات کے الفاظ کا ذکر کیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2492

۔ (۲۴۹۲) وَعَنْہُ أَیْضًا عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا یَمْنَعَنَّ رَجُلٌ أَھْلَہُ أَنْ یَّأْتُوا الْمَسَاجِدَ۔)) فَقَالَ ابْنٌ لِِعَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ: فَاِنَّا نَمْنَعُہُنَّ، فَقَالَ عَبْدُاللّٰہِ: أُحَدِّثُکَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَتَقُوْلُ ھٰذَا، فَمَا کَلَّمَہُ عَبْدُاللّٰہِ حَتّٰی مَاتَ۔ (مسند احمد: ۴۹۳۳)
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی آدمی اپنے گھر والوں کو مسجدوں میں آنے سے ہر گز نہ روکے۔ سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ایک بیٹے نے کہا: ہم تو ان کو روکیں گے۔ یہ سن کر سیّدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں تجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حدیث بیان کر رہا ہوں اور تو (ان کو منع کرنے کی) بات کرتاہے۔ اس کے بعد سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنی وفات تک اُس بیٹے سے کلام نہیں کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2493

۔ (۲۴۹۳) وَعَنْ مُجَاھِدٍ أَیْضًا عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((لَا تَمْنَعُوْا نِسَائَ کُمُ الْمَسَاجِدَ بِاللَّیْلِ۔)) فَقَالَ سَالِمٌ أَوْ بَعْضُ بَنِیْہِ: وَاللّٰہ! لَا نَدَعُہُنَّ یَتَّخِذْنَہُ دَغَلًا، قَالَ: فَلَطَمَ صَدْرَہُ وَقَالَ أُحَدِّثُکَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَتَقُوْلُ ھٰذَا۔ (مسند احمد: ۵۰۲۱)
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی عورتوں کو رات کے وقت مسجدوں میں جانے سے نہ روکا کرو۔ سالم یا کسی اور بیٹے نے آگے سے کہا: اللہ کی قسم! ہم ان کو نہیں جانے دیں گے، کیونکہ یہ تو اس کو دھوکے کا ذریعہ بنا لیں گی۔ سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس کے سینے پر تھپڑ مارا اور کہا: میں تجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حدیث بیان کر رہا ہوں اور تو یہ کہتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2494

۔ (۲۴۹۴) عَنْ حَبِیْبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا تَمْنَعُوا نِسَائَ کُمُ الْمَسَاجِدَ وَبُیُوْتُھُنَّ خَیْرٌ لَھُنَّ۔)) قَالَ: فَقَالَ ابْنٌ لِعَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ: بَلٰی وَاللّٰہِ! لَنَمْنَعُہُنَّ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: تَسْمَعُنِی أُحَدِّثُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَتَقُوْلُ مَا تَقُوْلُ۔ (مسند احمد: ۵۴۶۸)
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہی سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عورتوں کو مسجدوں میں جانے سے نہ روکا کرو، بہرحال ان کے گھر ان کے لیے بہتر ہیں۔ سیّدنا عبد اللہ بن عمرکے کسی بیٹے نے کہا: کیوں نہیں، اللہ کی قسم! ہم ان کو ضرور روکیں گے۔ سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اسے کہا: تو سن رہا ہے کہ میں رسول اللہ کی حدیث بیان کر رہا ہوں اور تو یہ بول بولتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2495

۔ (۲۴۹۵) عَنْ کَعْبٍ بْنِ عَلْقَمَۃَ عَنْ بِلَالِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تَمْنَعُوا النِّسَائِ حُظُوظَہُنَّ مِنَ الْمَسَاجِدِ اِذَا اسْتَأْذَنَّکُمْ۔)) فَقَالَ بِلَالٌ: وَاللّٰہِ! لَنَمْنَعُہُنَّ، فَقَالَ عَبْدُاللّٰہِ: أَقُولُ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، وَتَقُوْلُ: لَنَمْنَعُہُنَّ۔ (مسند احمد: ۵۶۴۰)
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب عورتیں تم سے اجازت مانگیں تو ان کے حق کو مساجد سے نہ روکو۔ بلال بن عبد اللہ کہنے لگے: اللہ کی قسم! ہم تو ان کو ضرور روکیں گے۔ سیّدناعبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں کہہ رہا ہوں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس طرح فرمایاہے اور تو یہ بات کہتا ہے کہ ہم ان کو روکیں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2496

۔ (۲۴۹۶) عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ (یَعْنِی ابْنَ عُمَرَ) قَالَ: کَانَ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ رَجُلًا غَیُّوْرًا، فَکَانَ اِذَا خَرَجَ اِلَی الصَّلَاۃِ اِتَّبَعَتْہُ عَاتِکَۃُ ابْنَۃُ زَیْدِ فَکَانَ یَکْرَہُ خُرُوْجَہَا وَیَکْرَہُ مَنْعَہَا وَکَانَ یُحَدِّثُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِذَا اسْتَأْذَنَتْکُمْ نِسَاؤُکُمْ اِلَی الصَّلَاۃِ فَـلَا تَمْنَعُوْھُنَّ۔)) (مسند احمد: ۲۸۳)
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بڑے غیرت مند آدمی تھے، جب وہ نماز کے لیے نکلتے تو (ان کی بیوی) سیدہ عاتکہ بنت زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بھی ان کے پیچھے چلی جاتیں، سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس کے نکلنے کو نا پسند بھی کرتے، لیکن اس کو روکنا بھی ان کو گوارا نہ تھا، پھر وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تمہاری عورتیں تم سے مسجد میں جانے کے لیے اجازت مانگیں تو ان کو نہ روکا کرو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2497

۔ (۲۴۹۷) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِذَا اسْتَأْذَنَتْ أَحَدَکُمْ اِمْرَأَتُہُ أَنْ تَأْتِیَ الْمَسْجِدَ فَـلَا یَمْنَعْہَا۔)) قَالَ: وَکَانَتْ امْرَأَۃُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ تُصَلِّی فِی الْمَسْجِدِ، فَقَالَ لَھَا: اِنَّکِ لَتَعْلَمِیْنَ مَا أُحِبُّ، فَقَالَتْ: وَاللّٰہِ! لَا أَنْتَھِیْ حَتّٰی تَنْہَانِیْ، قَالَ: فَطُعِنَ عُمَرُ وَ اِنَّہَا لَفِی الْمَسْجِدِ۔ (مسند احمد: ۴۵۲۲)
سیّدنا عبد اللہ بن عمر کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کی بیوی اس سے مسجد میں جانے کے لیے اجازت مانگے، تو وہ اس کو نہ روکے۔ سیّدنا عمر بن الخطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی بھی مسجد میں نماز پڑھتی تھی، سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس کو کہا: تو جانتی تو ہے کہ میں کیا پسند کرتا ہوں۔ لیکن اس نے کہا: اللہ کی قسم! میں اس وقت تک باز نہیں آؤں گی، جب تک آپ مجھے منع نہیں کر دیتے۔ پھر جب سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو خنجر مارا گیا تو ان کی بیوی مسجد میں ہی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2498

۔ (۲۴۹۸) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ سُوَیْدٍ الْأَنْصَارِیِّ عَنْ عَمَّتِہِ أُمِّ حُمِیْدٍ امْرَأَۃِ أَبِی حُمَیْدٍ الْسَّاعِدِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہَا جَائَ تِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنِّی أُحِبُُُّ الصَّلَاۃَ مَعَکَ، قَالَ: ((قَدْ عَلِمْتُ أَنَّکَ تُحِبِیِّنَ الصَّلَاۃَ مَعِی، وَصَلَاتُکِ فِی بَیْتِکِ خَیْرٌ لَکِ مِنْ صَلَاتِکِ فِی حُجْرَتِکَ، وَصَلَاتُکِ فِی حُجْرَتِکِ خَیْرٌ لَکِ مِنْ صَلَاتِکِ فِی دَارِکِ، وَصَلَاتُکِ فِی دَارِکِ خَیْرٌ لَکِ مِنْ صَلَاتِکِ فِی مَسْجِدِ قَوْمِکِ، وَصَلَاتُکِ فِی مَسْجِدِ قَوْمِکِ خَیْرٌ لَکِ مِنْ صَلَاتِکِ فِی مَسْجِدِی۔)) قَالَ: فَأَمَرَتْ، فَبُنِیَ لَھَا مَسْجِدٌ فِی أَقْصٰی شَیْئٍ مِنْ بَیْتِہَا وَأَظْلَمِہِ فَکَانَتْ تُصَلِّی فِیْہِ حَتّٰی لَقِیَتِ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ۔ (مسند احمد: ۲۷۶۳۰)
سیّدنا ابو حمید ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی سیدہ ام حمید نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور کہا: اے اللہ کے رسول!بے شک میں آپ کے ساتھ نمازپڑھنا پسند کرتی ہوں۔ آپ نے فرمایا: میں جانتا ہوں کہ تو میرے ساتھ نماز پڑھنا پسند کرتی ہے، لیکن تیرا (اپنی مخصوص) اقامت گاہ میں نماز پڑھنا (عام) کمرے میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے اور (عام) کمرے میں نماز پڑھنا گھر کے صحن میں نماز پڑھنے سے افضل ہے اور گھر کے صحن میں نماز پڑھنا اپنی قوم کی مسجد میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے اور اپنی قوم کی مسجد میں نماز پڑھنا میری اس مسجد ِ (نبوی) میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔ پھر اس عورت نے حکم دیا اور گھر کے ایک دور والے کونے اور اندھیرے والی جگہ میں ایک مسجد بنائی گئی، وہ اسی میں نماز پڑھتی تھی، یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ سے جا ملی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2499

۔ (۲۴۹۹) عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((خَیْرُ مَسَاجِدِ النِّسَائِ قَعْرُ بُیُوْتِہِنَّ۔)) (مسند احمد: ۲۷۰۷۷)
سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عورتوں کی بہترین مسجدیں ان کے گھروں کی مخفی ترین جگہ ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2500

۔ (۲۵۰۰) عَنْ عُبَیْدٍ مَوْلیً لِأَبِی رُھْمٍ عَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ لَقِیَ امْرَأَۃً فَوَجَدَ مِنْہَا رِیْحَ اِعْصَارٍ طَیِّبَۃً، فَقَالَ لَھَا أَبُو ھُرَیْرَۃَ: اَلْمَسْجِدَ تُرِیْدِیْنَ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: وَلَہُ تَطَیَّبْتِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ أَبُو ھُرَیْرَۃَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا مِنَ امْرَأَۃٍ تَطَیَّبَتْ لِلْمَسْجِدِ فَیَقْبَلُ اللّٰہُ لَھَا صَلَاۃً حَتّٰی تَغْتَسِلَ مِنْہُ اِغْتِسَالَھَا مِنَ الْجَنَابَۃِ۔)) فَاذْھَبِی فَاغْتَسِلِی۔ (مسند احمد: ۷۹۴۶)
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ ایک عورت کو ملے اوراس سے بڑی اچھی اور تیز اڑنے والی خوشبومحسوس کی، سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس سے پوچھا: کیا تو مسجد میں جانے کا ارادہ رکھتی ہے؟اس نے کہا: جی ہاں۔ انھوں نے کہا: تو نے اسی لیے خوشبو استعمال کی ہے؟ ا س نے کہا: جی ہاں۔ انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو عورت مسجد کے لیے خوشبو لگاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی نماز قبول نہیں کرتا، یہاں تک کہ وہ غسلِ جنابت کی طرح کا غسل نہ کر لے۔ اس لیے تو چلی جا اور غسل کر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2501

۔ (۲۵۰۱)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ یَرْفَعُہُ) ((أَیُّمَا امْرَأَۃٍ خَرَجَتْ مِنْ بَیْتِہَا مُتطَیِّبَۃً تُرِیْدُ الْمَسْجِدَ لَمْ یَقْبَلِ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ لَھَا صَلَاۃً حَتَّی تَرْجِعَ فَتَغْتَسِلَ مِنْہُ غُسْلَہَا مِنَ الْجَنَابَۃِ۔)) (مسند احمد: ۷۳۵۰)
۔ (دوسری سند) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو عورت مسجد جانے کے لیے خوشبو لگاتی ہے، اللہ تعالیٰ اس کی نماز اس وقت تک قبول نہیں کرتا، جب تک وہ لوٹ کر غسل ِ جنابت کی طرح کا غسل نہیں کر لیتی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2502

۔ (۲۵۰۲) عَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَیُّمَا امْرَأَۃٍ أَصَابَتْ بَخُورًا فَـلَا تَشْہَدَنَّ عِشَائَ الْآخِرَۃِ)) (مسند احمد: ۸۰۲۲)
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو عورت بخور استعمال کرے تو وہ عشاء کی نماز میں حاضر نہ ہو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2503

۔ (۲۵۰۳) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا تَمْنَعُوا اِمَائَ اللّٰہِ مَسَاجِدَ اللّٰہِ وَلْیَخْرُ جْنَ تَفِلَاتٍ۔)) قَالَتْ عَائِشَۃُ: وَلَوْ رَاٰی حَالَھُنَّ الْیَوْمَ مَنَعَہُنَّ۔ (مسند احمد: ۲۴۹۱۰)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے نہ روکا کرو، اور انھیں بھی چاہیے کہ وہ خوشبو استعمال کئے بغیر جائیں۔ ،سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: اگر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عورتوں کے آج کے حالات دیکھتے تو ان کو منع کر دیتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2504

۔ (۲۵۰۴) عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ یَحْیٰی عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: لَوْ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَاٰی مِنَ النِّسَائِ مَا رَأَیْنَا لَمَنَعَہُنَّ مِنَ الْمَسَاجِدِ کَمَا مَنَعَتْ بَنُوا اِسْرَائِیْلَ نِسَائَ ھَا۔ قُلْتُ لِعَمْرَۃَ: وَمَنَعَتْ بَنُو اِسْرَائِیْلَ نِسَائَ ھَا؟ قَالَتْ: نَعَمْ۔ (مسند احمد: ۲۵۱۰۹)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: اگر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عورتوں کے وہ حالات دیکھ لیتے جو آج ہم دیکھ رہے ہیں توان کو مسجدوں سے منع کر دیتے، جیسا کہ بنواسرائیل نے اپنی عورتوں کو روک دیا تھا۔ یحیی کہتے ہیں: میں عمرہ سے پوچھا کہ کیا واقعی بنو اسرائیل نے اپنی عورتوں کو منع کیا تھا۔ انھوں نے کہا: جی ہاں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2505

۔ (۲۵۰۵) عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیْدٍ قَالَ: أَخْبَرَتْنِی زَیْنَبُ الثَّقَفِیَّۃُ امْرَأَۃُ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لَھَا: ((اِذَا خَرَجَتْ اِحْدَاکُنَّ اِلَی الْعِشَائِ فَـلَا تَمَسَّ طِیبًا۔)) (مسند احمد: ۲۷۵۸۷)
سیّدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی سیدہ زینب ثقفیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو فرمایا: جب تم میں سے کوئی عشاء کے لیے جائے تو وہ خوشبو نہ لگائے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2506

۔ (۲۵۰۶) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: کُنَّ النِّسَائُ یُصَلِّیْنَ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْغَداۃَ ثُمَّ یَخْرُجْنَ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِہِنَّ لَا یُعْرَفْنَ۔ (مسند احمد: ۲۴۵۵۲)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: عورتیں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ صبح کی نماز پڑھتی تھی، جب وہ واپس جاتیں تو اپنی چادروں میں اس قدر لپٹی ہوتی تھیں کہ ان کو پہچانا نہیں جا سکتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2507

۔ (۲۵۰۷) (وَعَنْہَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) أَنَّ نِسَائً مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ کُنَّ یُصَلِّیْنَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الصُّبْحَ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِہِنَّ ثُمَّ یَرْجِعْنَ اِلٰی أَھْلِھِنَّ وَمَا یَعْرِفُہُنَّ أَحَدٌ مِنَ الْغَلَسِ۔ (مسند احمد: ۲۴۵۹۷)
(دوسری سند)وہ کہتی ہیں: بے شک مؤمن عورتیں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ صبح کی نماز پڑھتیں تھیں، وہ اپنی چادروں میں لپٹی ہوتی تھیں، جب وہ اپنے گھروں کو لوٹتیںتو اندھیرے کی وجہ سے کوئی بھی ان کو پہچان نہیں سکتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2508

۔ (۲۵۰۸) عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہَا قَالَتْ: کَانَ الْمُسْلِمُوْنَ ذَوِی حَاجَۃٍ یَأْتَزِرُوْنَ بِھٰذِہِ النَّمِرَۃِ فَکَانَتْ اِنَّمَا تَبْلُغُ أَنْصَافَ سُوْقِہِمْ أَوْ نَحْوَ ذَالِکَ فَسَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ یَعْنِی النِّسَائِ فَـلَا تَرْفَعْ رَأْسَہَا حَتّٰی نَرْفَعَ رُؤُوْسَنَا کَرَاھِیَۃَ أَنْ تَنْظُرَ اِلٰی عَوْرَاتِ الرِّجَالِ مِنْ صِغَرِ أُزُرِھِمْ۔)) (مسند احمد: ۲۷۴۸۷)
سیدہ اسماء بنت ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں کہ چونکہ مسلمان حاجت مند تھے، اس لیے وہ اس قسم کی (چھوٹی سی) دھاری دار چادر کا ازار باندھ لیتے تھے، جو تقریبا ان کی نصف پنڈلیوں تک پہنچتی تھی، اس لیے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو عورت اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہے، وہ اس وقت تک (سجدے سے) سر نہ اٹھائے جب تک ہم مرد لوگ اپنے سر نہ اٹھا لیں، (اس حکم کی یہ وجہ تھی کہ) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ ناپسند تھا کہ عورتوں کی نگاہ مردوں کے ازار چھوٹے ہونے کی وجہ سے ان کی شرمگاہوں پر پڑھ جائے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2509

۔ (۲۵۰۹) عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رِجَالٌ یُصَلُّوْنَ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَاقِدِیْ أُزُرِھِمْ عَلٰی رِقَابِہِمْ کَہَیْئَۃِ الصِّبْیَانِ، فَیُقَالَ لِلنِّسَائِ: لَا تَرْفَعْنَ رُؤُسَکُنَّ حَتّٰی یَسْتَوِیَ الرِّجَالُ جُلُوسًا۔ (مسند احمد: ۲۳۱۹۸)
سیّدنا سہل بن سعد ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: مرد حضرات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے، انھوں نے بچوں کی طرح اپنے ازار گردنوں پر باندھے ہوئے ہوتے تھے، اس لیے عورتوں کو کہا جاتا کہ وہ (سجدوں سے) سروں کو نہ اٹھایا کریں، جب تک مرد سیدھے ہو کر بیٹھ نہ جائیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2510

۔ (۲۵۱۰) عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّ النِّسَائَ فِی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِذَا سَلَّمَ مِنَ الصَّلَاۃِ الْمَکْتُوْبَۃِ قُمْنَ وَثَبَتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَثَبَتَ مَنْ صَلّٰی مِنَ الرِّجَالِ مَا شَائَ اللّٰہُ، فَاِذَا قَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَامَ الرِّجَالُ۔ (مسند احمد: ۲۷۲۲۳)
سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں جب عورتیں فرض نمازوں سے سلام پھیرتیں تو (واپسی کے لیے) اٹھ کھڑی ہوتیں، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کے ساتھ نماز پڑھنے والے مرد حضرات، جب تک اللہ چاہتا، بیٹھے رہتے۔ پھر جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوتے تو وہ سارے کھڑے ہوجاتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2511

۔ (۲۵۱۱) عَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌َ أَنْ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَلْأَبْعَدُ فَالْأَبْعَدُ مِنَ الْمَسْجِدِ أَفْضَلُ أَجْرًا)) (مسند احمد: ۸۶۰۳)
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسجد سے سب سے زیادہ دُور والے، پس سب سے زیادہ دور والے اجر و ثواب میں سب سے زیادہ فضیلت والے ہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2512

۔ (۲۵۱۲) عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ قَالَ سَأَلْتُ جَابِرًا سَمِعَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ فِی کَثْرۃِ خُطَا الرَّجُلِ اِلَی الْمَسْجِدِ شَیْئًا؟ فَقَالَ: ھَمَمْنَا أَنْ نَنْتَقِلَ مِنْ دُورِنَا اِلَی الْمَدِیْنَۃِ لِقُرْبِ الْمَسْجِدِ فَزَجَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ ذٰلِکَ، وَقَالَ: ((لَا تُعْرُوْا الْمَدِیْنَۃَ، فَاِنْ لَکُمْ فَضِیْلَۃً عَلٰی مَنْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ بِکُلِّ خَطْوَۃٍ دَرَجَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۱۴۶۶۶)
ابوزبیرکہتے ہیں: میں نے سیّدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا کہ آپ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مسجد کی طرف زیادہ قدم چل کر جانے والے آدمی کے بارے میں کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ انھوں نے کہا: ہم نے خود مسجد کے قرب کی خاطراپنے گھروں سے مدینہ میں منتقل ہونا چاہا، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ڈانٹا اور فرمایا: مدینہ (کی اطراف) کو خالی نہ چھوڑو، بے شک مسجد کے پاس رہنے والوں کی بہ نسبت ہر ایک قدم کے بدلے تمہارے لیے ایک ایک درجہ کی فضیلت ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2513

۔ (۲۵۱۳)(وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: خَلَتِ الْبِقَاعُ حَوْلَ الْمَسْجِدِ فَأَرَادَ بَنُو سَلِمَۃَ أَنْ یَنْتَقِلُوْا قُرْبَ الْمَسْجِدِ فَبَلَغَ ذٰلِکَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ لَھُمُ: ((اِنَّہُ بَلَغَنِی أَنَّکُمْ تُرِیْدُوْنَ أَنْ تَنْتَقِلُوْا قُرْبَ الْمَسْجِدِ؟)) قَالُوا: نَعَمْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَرَدْنَا ذٰلِکَ، فَقَالَ: ((یَا بَنِی سَلِمَۃَ! دِیَارَکُمْ تُکْتَبْ آثَارُکُمْ، دِیَارَکُمْ تُکْتَبْ آثَارُکُمْ۔)) (مسند احمد: ۱۴۶۲۰)
(دوسری سند )سیّدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: مسجد کے ارد گرد کچھ جگہ خالی ہو گئی، اس لیے بنو سلمہ نے مسجد کے قریب منتقل ہونے کا ارادہ کیا، جب یہ خبر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو موصول ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے پوچھا: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تم مسجد کے قریب منتقل ہونا چاہتے ہو؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول!ہم یہ ارادہ رکھتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بنو سلمہ! اپنے گھروں کو لازم پکڑو، تمہارے قدموں کے نشانات لکھے جاتے ہیں، اپنے گھروںکو لازم پکڑو تمہارے قدموں کے نشانات لکھے جاتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2514

۔ (۲۵۱۴) وَعَنْ أَنسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ بِنَحْوِہِ ِوَفِیْہِ فَبَلَغَ ذَالِکَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَکَرِہَ أَنْ تُعْرَی الْمَدِیْنَۃُ، فَقَالَ: ((یَا بَنِی سَلِمَۃَ! أَلَا تَحْتَسِبُوْنَ آثَارَکُمْ اِلَی الْمَسْجِدِ؟)) قَالُوا: بَلَی یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَأَقَامُوا۔ (مسند احمد: ۱۲۰۵۶)
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بھی اسی طرح کی حدیث مروی ہے، اس میں اس طرح کے الفاظ ہیں: جب یہ بات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تک پہنچی، جبکہ آپ نے مدینہ (کی اطراف) کے خالی ہو جانے کو ناپسند کیا، تو ان کو فرمایا: بنو سلمہ! کیا تم مسجد کی طرف اپنے (قدموں کے) نشانات میں (اللہ تعالیٰ سے) ثواب کی امید نہیں رکھتے؟ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیوں نہیں۔ پھر وہ اسی جگہ پر ٹھہرے رہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2515

۔ (۲۵۱۵) عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَجُلٌ بِالْمَدِیْنَۃِ لَاأَعْلَمُ رَجُلًا کَانَ أَبْعَدَ مِنْہُ مَنْزِلًا أَوْ قَالَ: دَارًا مِنَ الْمَسْجِدِ مِنْہُ (زَادَ فِی رِوَایَۃٍ: قَالَ: فَکَانَ یَحْضُرُا الصَّلَوَاتِ کُلَّہُنَّ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) فَقِیْلَ لَہُ: لَوِ اشْتَرَیْتَ حِمَارًا فَرَکِبْتَہُ فِی الرَّمْضَائِ وَالظُّلُمَاتِ؟ فَقَالَ: مَا یَسُرُّنِیْ أَنَّ دَارِی أَوْ قَالَ مَنْزِلِی اِلَی جَنْبِ الْمَسْجِدِ، فَنُمِیَ الْحَدِیْثُ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقَالَ: ((مَا أَرَدْتَ بِقَوْلِکَ مَا یَسُرُّنِی أَنْ مَنْزِلِی أَوْ قَالَ دَارِی اِلٰی جَنْبِ الْمَسْجِدِ؟)) قَالَ: أَرَدْتُّ أَنْ یُکْتَبَ اِقْبَالِی اِذَا أَقْبَلْتُ اِلَی الْمَسْجِدِ وَرُجُوْعِی اِذَا رَجَعْتُ اِلٰی أَھْلِی۔ قَالَ: ((أَعْطَاکَ اللّٰہُ ذٰلِکَ کُلَّہُ، أَوْ أَنْطَاکَ اللّٰہُ مَا اِحْتَسَبْتَ أَجْمَعَ۔)) (مسند احمد: ۲۱۵۳۳)
سیّدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: مدینہ میں ایک آدمی تھا، میرے علم کے مطابق اس کا گھر مسجد سے سب سے زیادہ دور تھا، لیکن وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تمام نمازوں میں حاضر ہوتا تھا، اس سے کسی نے کہا: اگر تم گدھا خرید لو اور سخت گرمی اور اندھیرے میں اس پر سوار ہو کر آ جایا کرو؟ لیکن اس نے کہا: میں تو اس چیز پر خوش نہیں ہوں کہ میرا گھر مسجد کے پہلو میں ہو۔ جب یہ ساری بات کا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پتہ چلا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا: یہ تو نے کہا کہ میں تو اس چیز پر بھی خوش نہیں ہوں کہ میرا گھر مسجد کے پہلو میں ہو، اس سے تیری مراد کیا ہے؟ اس نے کہا: جی میرا مقصد یہ ہے کہ جب میں مسجد کی طرف آؤں تو میرا آنا اور جب میں اپنے گھر کی طرف واپس جاؤں تو میرا واپس جانا لکھا جائے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے یہ سارا کچھ تجھے عطا کر دیا۔ یہ فرمایا: تجھے جس ثواب کی امید تھی، اللہ تعالیٰ نے وہ سارا تجھے عطا کر دیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2516

۔ (۲۵۱۶) عَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِذَا أُقِیْمَتِ الصَّلَاۃُ فَـلَا تَأْتُوْھَا تَسْعَوْنَ وَلٰکِنِ ائْتُوْھَا وَعَلَیْکُمُ السَّکِیْنَۃُ فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکُمْ فَأَتِمُّوا۔ (وَفِی رِوَایَۃٍ أُخْرٰی) ((فَاقْضُوا)) بَدَلَ قَوْلِہِ ((فَأَتِمُّوا)) (مسند احمد: ۷۲۴۹)
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب نماز کھڑی کر دی جائے تو دوڑ کر نہ آیا کرو، بلکہ اس حال میں آؤ کہ تم پر سکون اور وقار ہو اور(امام کے ساتھ) جتنی نماز مل جاؤ ، وہ پڑھ لو اور جتنی رہ جائے، وہ بعد میں پوری کر لو۔ ایک روایت میں ((فَأَتِمُّوا)) کی بجائے ((فَاقْضُوا)) کے الفاظ ہیں، (دونوں کا معنی ایک ہی ہے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2517

۔ (۲۵۱۷)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ) فَصَلُّوا مَا أَدْرَکْتُمْ وَاقْضُوا مَا سَبَقَکُمْ ۔ (مسند احمد: ۸۹۵۱)
(دوسری سند) اسی قسم کی حدیث مروی ہے، البتہ آخری الفاظ اس طرح ہیں: جو پالو اسے پڑھ لواور جو تم سے سبقت لے جائے اس کو بعد میں پورا کر لو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2518

۔ (۲۵۱۸) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: بَیْنَمَا نَحْنُ نُصَلِّی مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِذْ سَمِعَ جَلَبَۃَ رِجَالٍ، فَلَمَّا صَلّٰی دَعَاھُمْ فَقَالَ: ((مَا شَأْنُکُمْ؟ ))قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِسْتَعْجَلْنَا اِلَی الصَّلَاۃِ، قَالَ: ((فَـلَا تَفْعَلُوْا، اِذَا أَتَیْتُمُ الصَّلَاۃَ فَعَلَیْکُمُ السَّکِیْنَۃَ، فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا سُبِقْتُمْ فَأَتِمُّوْا۔)) (مسند احمد: ۲۲۹۸۲)
سیّدنا ابوقتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کچھ لوگوں کے حرکت کرنے کی آواز سنی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھ لی تو ان کو بلایا اور پوچھا: تم کو کیا ہو گیا تھا؟ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے نماز کی طرف جلدی کی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس طرح نہ کیا کرو ، جب تم نماز کی طرف آؤ تو سکون اور وقار کو لازم پکڑو، جو حصہ (باجماعت) پالو اسے پڑھ لو اور جو رہ جائے، اسے (بعد میں) پورا کر لو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2519

۔ (۲۵۱۹) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: أُقِیْمَتِ الصَّلَاۃُ فَجَائَ رَجُلٌ یَسْعٰی فَانْتَھٰی وَقَدْ حَفَزَہُ النَّفَسُ أَوِ انْبَھَرَ فَلَمَّا انْتَھٰی اِلَی الصَّفِّ قَالَ: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّبًا مُبَارَکًا فِیْہِ، فَلَمَّا قَضٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاتَہُ قَالَ: ((أَیُّکُمُ الْمُتَکلِّمُ؟)) فَسکَتَ الْقَوْمُ، فَقَالَ: ((أَیُّکُمُ الْمُتَکَلِّمْ؟ فَاِنَّہُ قَالَ خَیْرًا أَوْ لَمْ یَقُلْ بَأْسًا۔)) قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَنَا أَسْرَعْتُ الْمَشْیَ فَانْتَہَیْتُ اِلَی الصَّفِّ فَقُلْتُ الَّذِیْ قُلْتُ، قَالَ: ((لَقَدْ رَأَیْتُ اثْنَیْ عَشَرَ مَلَکًا یَبْتَدِرُوْنَہَا أَیُّہُمْ یَرْفَعْہَا۔)) ثُمَّ قَالَ: ((اِذَا جَائَ أَحَدُکُمْ اِلَی الصَّلَاۃِ فَلْیَمْشِ عَلٰی ھِیْنَتِہِ فَلْیُصَلِّ مَا أَدْرَکَ وَلْیَقْضِ مَا سَبَقَہُ۔)) (مسند احمد: ۱۲۰۵۷)
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: نماز کھڑی کردی گئی، ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا، جب وہ مسجد میں پہنچا ، تو اس کا سانس پھولا ہوا تھا، جب وہ صف میں کھڑا ہوا تو اس نے کہا: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّبًا مُبَارَکًا فِیْہِ (ساری تعریف اللہ کے لیے ہے، بہت زیادہ ، پاکیزہ اور بابرکت تعریف)۔ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پوری کی تو پوچھا: کون تھا تم میں کلام کرنے والا؟ لوگ خاموش رہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر پوچھا: کون تھا یہ کلام کرنے والا ؟ اس نے اچھی بات ہی کہی ہے، کوئی حرج والی بات نہیں تھی۔ اس آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول!میں تیزی سے چل کر آیا تھا، جب صف میںکھڑا ہوا تو میں نے یہ کلمات کہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے بارہ فرشتے دیکھے، وہ اس کی طرف لپک رہے تھے کہ کون ان کلمات کو (پہلے) اوپر لے کر جائے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز کی طرف آئے تو اپنی عادت کے مطابق چل کر آئے، جو نماز پالے اسے پڑھ لے اور جو رہ جائے، اس کو (بعد میں) ادا کر لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2520

۔ (۲۵۲۰) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ (یَعْنِی ابْنَ مَسْعُوْدٍ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اِمْشُوا اِلَی الْمَسْجِدِ فَاِنَّہُ مِنَ الْھَدْیِ وَسُنَّۃِ مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۴۲۴۲)
سیّدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: مسجد کی طرف چل کر آیا کرو، یہی عمل آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سیرت اور سنت ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2521

۔ (۲۵۲۱) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ رَاحَ اِلٰی مَسْجِدِ الْجَمَاعَۃِ فَخَطْوَۃٌ تَمْحُوْ سَیِّئَۃً وَخَطْوَۃٌ تُکْتَبُ حَسَنَۃً ذَاھبًا وَرَاجِعًا۔ (مسند احمد: ۶۵۹۹)
سیّدناعبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص جماعت والی مسجد کی طرف جاتا ہے تو اس کا ایک قدم ایک برائی کو مٹا دیتا ہے اور ایک قدم نیکی لکھ دیا جاتا ہے، (مسجد کی طرف) جاتے ہوئے بھی اور واپس لوٹتے ہوئے بھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2522

۔ (۲۵۲۲) عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یَعْجَلْ أَحَدُکُمْ عَنْ طَعَامِہِ لِلصَّلَاۃِ۔)) قَالَ: وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یَسْمَعُ الْاِقَامَۃَ وَھُوَ یَتَعَشّٰی فَـلَا یَعْجَلُ۔ (مسند احمد: ۴۷۸۰)
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی نماز کے لیے اپنے کھانے سے جلدی نہ کرے۔ نافع کہتے ہیں: جب سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اس حال میں اقامت سنتے کہ وہ رات کا کھانا کھا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2523

۔ (۲۵۲۳) عَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ وُضُوْئَ ہُ ثُمَّ رَاحَ فَوَجَدَ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا أَعْطَاہُ اللّٰہُ مِثْلَ أَجْرِ مَنْ صَلَّاھَا أَوْ حَضَرَھَا لَا یَنْقُصُ ذٰلِکَ مِنْ أُجُوْرِھِمْ شَیْئًا۔)) (مسند احمد: ۸۹۳۴)
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے وضو کیا اور اچھا وضو کیا، پھر وہ (مسجد کی طرف) گیا، لیکن اس نے لوگوں کو پایا کہ وہ تو نماز پڑھ چکے ہیں، اللہ تعالیٰ اس کو اس نماز میں حاضر ہونے والے کے برابر اجر عطا کرے گا اور یہ ان کے اجروں میں سے کچھ کم نہیں کرے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2524

۔ (۲۵۲۴) وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلَاۃِ فَـلَا تَأْتُوْھَا وَأَنْتُمْ تَسْعَوْنَ وَأْتُوْھَا وَعَلَیْکُمُ السَّکِیْنَۃُ، فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَکُمْ فَأَتِمُّوا، فَاِنَّ أَحَدَکُمْ فِی صَلَاۃٍ اِذَا مَا کَانَ یَعْمِدُ اِلَی الصَّلَاۃِ۔)) (مسند احمد: ۹۹۳۲)
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے اقامت کہہ دی جائے، تو نماز کے لیے دوڑتے ہوئے نہ آؤ، بلکہ اس حال میں آؤ کہ تم پر سکون اور وقار ہو، پھر جو پا لو وہ پڑھ لو اور جو رہ جائے اسے بعد میں پورا کر لو، کیونکہ جب تم میں سے کوئی نماز کا ارادہ کرلیتا ہے تو وہ نماز میں ہی ہوتا ہے ۔

Icon this is notification panel