27 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2382

۔ (۲۳۸۲) عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: أَلَا أُحَدِّثُکُمْ عَنْ صَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی السَّفَرِ، قَالَ: قُلْنَا: بَلٰی، قَالَ: کَانَ اِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ فِی مَنْزِلِہِ جَمَعَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ یَرْکَبَ وَاِذَا لَمْ تَزِغْ لَہُ فِی مَنْزِلِہِ سَارَ حَتّٰی اِذَا حَانَتِ الْعَصْرُ نَزَلَ فَجَمَعَ بَیْنَ الْظُّھْرِ وَالْعَصْرِ وَاِذَا حَانَتِ الْمَغْرِبُ فِی مَنْزِلِہِ جَمَعَ بَیْنَہَا وَبَیْنَ الْعِشَائِ، وَاِذَا لَمْ تَحِنْ فِی مَنْزِلِہِ رَکِبَ حَتّٰی اِذَا حَانَتِ الْعِشَائُ نَزَلَ فَجَمَعَ بَیْنَہُمَا۔ (مسند احمد: ۳۴۸۰)
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا میں تم کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سفر والی نماز کے بارے میں بیان نہ کروں؟ انھوں نے کہا: کیوں نہیں۔ سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: (آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جہاں پڑاؤ ڈالتے) اگر وہیں سورج ڈھل جاتا تو سوار ہونے سے پہلے ظہر و عصر کو جمع کر لیتے، اگر سورج کے ڈھلنے سے پہلے وہاں سے چل پڑتے تو سفر جاری رکھتے ، حتی کہ عصر کا وقت ہو جاتا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اترتے اور ظہر و عصر کو اکٹھا ادا کرتے۔ اسی طرح جب مغرب کا وقت (پڑاؤ والے) مقام میں ہی ہو جاتا تو مغرب و عشاء کو جمع کرلیتے اور اگر اس مقام پر مغرب کا وقت نہ ہوتا تو سوار ہو جاتے (اور چلتے رہتے) حتی کہ عشاء کا وقت ہو جاتا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اترتے اور دونمازیں جمع کر کے ادا کرتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2383

۔ (۲۳۸۳) عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ فِيْ غَزْوَۃِ تَبُوْکَ اِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ زَیْغِ الشَّمْسِ أَخَّرَ الْظُّہْرَ حَتّٰی یَجْمَعَہَا اِلَی الْعَصْرِ یُصَلِّیْہِمَا جَمِیْعًا وَاِذَا ارْتَحَلَ بَعْدَ زَیْغِ الشَّمْسِ صَلََّی الظُّھْرَ وَالْعَصْرَ جَمِیْعًا ثُمَّ سَارَ، وَکَانَ اِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ الْمَغْرِبِ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتّٰی یُصَلِّیَھَا مَعَ الْعِشَائِ، وَاِذَا ارْتَحَلَ بَعْدَ الْمَغْرِبِ عَجَّلَ الْعِشَائَ فَصَلَّاھَا مَعَ الْمَغْرِبِ۔ (مسند احمد: ۲۲۴۴۵)
سیّدنامعاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غزوہ تبوک (کے سفر) میں جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سورج ڈھلنے سے قبل (اپنے مقام سے) کوچ کر جاتے تو ظہر کو مؤخر کر کے اس کو عصر کے ساتھ جمع کر کے ادا کرتے، اور اگر سورج ڈھلنے کے بعد روانہ ہوتے تو ظہر و عصر کو جمع کر کے ادا کر لیتے، پھر سفر شروع کرتے۔ اسی طرح جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مغرب سے پہلے سفر شروع کرتے تو مغرب کو مؤخر کرتے یہاں تک کہ اس کو عشاء کے ساتھ پڑھتے اور اگر مغرب کے بعد کوچ کرتے تو عشاء کو جلدی کرلیتے اور اس کو مغرب کے ساتھ ادا کر لیتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2384

۔ (۲۳۸۴) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُؤَخِّرُ الظُّہْرَ وَیُعَجِّلُ الْعَصْرَ وَیُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ وَیُعَجِّلُ الْعِشَائَ فِی الْسَّفَرِ۔
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سفر میں ظہر کو مؤخر کر کے اور عصر کو جلدی کر کے اور اسی طرح مغرب کو مؤخر کر کے اور عشاء کو جلدی کر کے ادا کر لیتے تھے۔ نمازِظہر ادا کر کے سواری پر سوار ہوجاتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2385

۔ (۲۳۸۵) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ أَنْ تَزِیْغَ الشَّمْسُ أَخَّرَ الظُّہْرَ اِلٰی وَقْتِ الْعَصْرِ ثُمَّ نَزَلَ فَجَمَعَ بَیْنَہُمَا فَاِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ َٔنْ یَرْتَحِلَ صَلَّی الظُّہْرَ ثُمَّ رَکِبَ۔ (مسند احمد: ۱۳۶۱۹)
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب سورج کے ڈھل جانے سے پہلے کوچ کر جاتے تو ظہر کو عصر کے وقت تک مؤخر کرتے، پھر اترتے اور ان دونوں کو جمع کرتے، لیکن اگر سفر شروع کرنے سے پہلے سورج ڈھل جاتا تو نمازِظہر ادا کر کے سواری پر سوار ہوجاتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2386

۔ (۲۳۸۶) عَنْ أَبِی قِلَابَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَا أَعْلَمُہُ اِلَّا قَدْ رَفَعَہُ، قَالَ: کَانَ اِذَا نَزَلَ مَنْزِلًا (وَفِی رِوَایَۃٍ کَانَ اِذَا سَافَرَ فَنَزَلَ مَنْزِلًا) فَأَعْجَبَہُ الْمَنْزِلُ أَقَامَ فِیْہِ حَتّٰی یَجْمَعَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ، وَاِذَا سَارَ وَلَمْ یَتَہَیَّأْ لَہُ الْمَنْزِلُ أَخَّرَالظُّھْرَ حَتّٰی یَأْتِیَ الْمَنْزِلَ فَیَجْمَعُ بَیْنَ الْظُّہْرِ وَالْعَصْرِ۔ (مسند احمد: ۲۱۹۱)
ابوقلابہ کہتے ہیں: عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں اور میرے علم کے مطابق وہ مرفوع روایت بیان کر رہے تھے: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دورانِ سفر کسی مقام پر پڑاؤ ڈالتے اور وہ مقام آپ کو اچھا لگتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں قیام کرتے اور ظہر و عصر کو جمع کر کے ادا کر لیتے، اور جب آپ چل رہے ہوتے اور (ٹھہرنے کے لیے) کوئی اچھا مقام نہ پاتے تو چلتے رہے اور ظہر کو مؤخر کر دیتے، یہاں تک کہ کسی مقام پر پہنچ کر ظہر و عصر کو جمع کر لیتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2387

۔ (۲۳۸۷) عَنْ حَمْزَۃَ الضَّبِّیِّ قَالَ: سَمِعْتُُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ یَقُوْلُ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِذَا نَزَلَ مَنْزِلًا لَمْ یَرْتَحِلْ حَتّٰی یُصَلِّیَ الظُّہْرَ، قَالَ: فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ لِأَنَسٍ: یَا أَبَا حَمْزَۃَ وَاِنْ کَانَ بِنِصْفِ النَّہَارِ؟ قَالَ وَاِنْ کَانَ بِنِصْفِ النَّہَارِ۔ (مسند احمد: ۱۲۲۲۸)
حمزہ ضبی کہتے ہیں: میں نے سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی منزل پر اترتے تو نمازِ ظہر ادا کیے بغیر وہاں سے روانہ نہ ہوتے۔ محمد بن عمر نے سیّدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو کہا: اے ابوحمزہ! اگرچہ نصف النہارکا وقت ہوتا؟ انھوں نے کہا: (جی ہاں) اگرچہ نصف النہار کا وقت ہوتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2388

۔ (۲۳۸۸) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ مَکَّۃَ عِنْدَ غُرُوْبِ الشَّمْسِ فَلَمْ یُصَلِّ حَتّٰی أَتٰی سَرِفَ وَھِیَ تِسْعَۃُ أَمْیَالٍ مِنْ مَکَّۃَ۔ (مسند احمد: ۱۴۳۲۵)
سیّدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غروب آفتاب کے وقت مکہ مکرمہ سے روانہ ہوئے اور نماز نہ پڑھی، یہاں تک کہ سرف مقام پر پہنچ گئے اور وہ مکہ سے نو میل کی مسافت پر ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2389

۔ (۲۳۸۹)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غَابَتْ لَہُ الشَّمْسُ بِسَرِفَ فَلَمْ یُصَلِّ الْمَغْرِبَ حَتّٰی أَتٰی مَکَّۃَ۔ (مسند احمد: ۱۵۱۴۰)
(دوسری سند )بے شک نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سرف مقام پر سورج غروب ہوگیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز مغرب نہ پڑھی، یہاں تک کہ مکہ پہنچ گئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2390

۔ (۲۳۹۰) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ عَلِیًّا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ کَانَ یَسِیْرُ حَتّٰی اِذَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ وَأَظْلَمَ نَزَلَ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ ثُمَّ صَلَّی الْعِشَائَ عَلٰی أَثَرِھَا ثُمَّ یَقُوْلُ: ھٰکَذَا رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَصْنَعُ۔ (مسند احمد: ۱۱۴۳)
عمر بن علی کہتے ہیں: (ایک موقع پر) سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ چلتے رہے، یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا اور اندھیرا ہوگیا، پھر وہ اترے، نماز مغرب پڑھی اور اس کے بعد ہی نمازِ عشاادا کی اور کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایسے ہی کرتے دیکھا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2391

۔ (۲۳۹۱) عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرًا ھَلْ جَمَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ؟ قَالَ نَعَمْ، زَمَانَ غَزَوْنَا بَنِی الْمُصْطَلِقٍ۔ (مسند احمد: ۱۴۸۰۸)
ابوزبیر کہتے ہیں کہ میں نے سیّدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سوال کیا کہ کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مغرب و عشاء کو جمع کر کے ادا کیا ہے، انہوں نے کہا: جی ہاں،غزوۂ بنی مصطلق کے موقع پر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2392

۔ (۲۳۹۲) عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبِ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: جَمَعَ النَّبِیُُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَیْنَ الصَّلَاتَیْنِ یَوْمَ غَزَا بَنِی الْمُصْطَلِقِ۔ (مسند احمد: ۶۹۰۶)
سیّدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوہ بنی مصطلق والے دن دو نمازوں کو جمع کر کے ادا کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2393

۔ (۲۳۹۳) عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ کَانَ یَجْمَعُ بَیْنَ الصَّلَاتَیْنِ: الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ اِذَا غَابَ الشَّفَقُ، قَالَ: وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَجْمَعُ بَیْنَہُمَا اِذَا جَدَّبِہِ السَّیْرُ، وَفِی رِوَایَۃٍ: اِذَا جَدَّبِہِ الْسْیْرُ اِلٰی رُبُعِ اللَّیْلِ أَخَّرَھُمَا جَمِیْعًا۔ (مسند احمد: ۴۴۷۲)
امام نافع کہتے ہیں: جب سرخی غائب ہو جاتی تو سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مغرب و عشاء کو جمع کر کے ادا کرتے اور کہتے: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو چلنے میں جلدی ہوتی تو ان دونمازوں کو جمع کر لیتے تھے۔ ایک روایت میں ہے: جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو رات کے چوتھائی حصے تک چلنے میں جلدی ہوتی تو ان دو نمازوں کو مؤخر کر لیتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2394

۔ (۲۳۹۴) عَنْ اِسْمَاعِیْلَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ ذُؤَیْبِ مِنْ بَنِی أَسَدِ بْنِ عَبْدِالْعُزّٰی قَالَ خَرَجْنَا مَعَ ابْنِ عُمَرَ اِلَی الْحِمَی، فَلَمَّا غَرَبَتِ الشَّمْسُ ھِبْنَا أَنْ نَقُوْلَ لَہُ الصَّلَاۃَ حَتّٰی ذَھَبَ بَیَاضُ الْأُفُقِ وَذَھَبَتْ فَحَمَۃُ الْعِشَائِ نَزَلَ فَصَلَّی بِنَا ثَـلَاثاً وَاثْنَتَیْنِ فَالْتَفَتَ اِلَیْنَا وَقَالَ ھَکَذَا رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَعَلَ ۔ (مسند احمد: ۴۵۹۸)
اسماعیل بن عبد الرحمن کہتے ہیں: ہم سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ چراگاہ کی طرف نکلے، سورج غروب ہوگیا، لیکن ہم ان کی ہیبت کی وجہ سے نماز کا نہ کہہ سکے، حتی کہ افق کی سفیدی بھی غائب ہو گئی اور رات کا ابتدائی اندھیر ا بھی ختم ہو گیا، پھر وہ (بالآخر) اترے اور ہمیں تین اور دو رکعتیں (یعنی مغرب و عشاء کی نمازیں) پڑھائیں، پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایسے ہی کرتے دیکھا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2395

۔ (۲۳۹۵) عَنْ نَافِعٍ قَالَ: جَمَعَ ابْنُ عُمَرَ بَیْنَ الصَّلَاتَیْنِ مَرَّۃً وَاحِدَۃً، جَائَ ہُ خَبَرٌ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ أَبِی عُبَیْدٍ أَنَّہَا وَجِعَۃٌ، فَارْتَحَلَ بَعْدَ أَنْ صَلَّی الْعَصْرَ وَتَرَکَ الْأَثْقَالَ، ثُمَّ أَسْرَعَ السَّیْرَ فَسَارَ حَتّٰی حَانَتْ صَلَاۃُ الْمَغْرِبِ فَکَلَّمہُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِہِ فَقَالَ: اَلصَّلَاۃَ فَلَمْ یَرْجِعْ اِلَیْہِ شَیْئاً، ثُمَّ کَلَّمہُ آخَرُ، فَلَمْ یَرْجِعْ اِلَیْہِ شَیْئاً، ثُمَّ کَلَّمَہُ آخَرُ فَقَالَ: اِنِّی رَأَیْتُ رَسُوْ لَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِذَا اسْتَعْجَلَ بِہِ السَّیْرُ أَخَّرَ ھٰذِہِ الصَّلَاۃَ حَتّٰی یَجْمَعَ بَیْنَ الصَّلَاتَیْنِ۔ (مسند احمد: ۶۳۷۵)
امام نافع کہتے ہیں: سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایک مرتبہ دو نمازوں کو جمع کر کے ادا کیا، (تفصیل یہ ہے کہ) ان کو (اپنی بیوی) صفیہ بنت ابی عبیدکے متعلق یہ خبر موصول ہوئی کہ وہ بیمار ہے، پس وہ نماز عصر ادا کر کے روانہ ہوئے اور سامان وغیرہ وہیں چھوڑ دیا، انھوں نے تیزی کے ساتھ چلنا شروع کیا، سفر جاری رکھا،یہاں تک کہ مغرب کی نماز کا وقت ہو گیا،ایک ساتھی نے کہا: نماز پڑھو۔ لیکن سیّدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس کو کوئی جواب نہ دیا، پھر دوسرے بندے نے یہی بات کی، لیکن اس کو بھی کوئی جواب نہ دیا، جب تیسرے بندے نے یہی بات کی تو انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا تھا کہ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو جلدی چلنا ہوتا تو اس نماز کو مؤخر کردیتے، یہاں تک کہ دونوں نمازوں کو جمع کر کے ادا کرتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2396

۔ (۲۳۹۶) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانِ) أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اُسْتُصْرِخَ عَلٰی صَفِیَّۃَ فَسَارَ فِی تِلْکَ اللَّیْلَۃِ مَسِیْرَۃَ ثَـلَاثِ لَیَالٍ سَارَ حَتّٰی أَمْسٰی، فَقُلْتُ: اَلصَّلَاۃَ، فَسَارَ وَلَمْ یَلْتَفِتْ، فَسَارَ حَتّٰی أَظْلَمَ فَقَالَ لَہُ سَالِمٌ أَوْ رَجُلٌ: اَلصَّلَاۃَ وَقَدْ أَمْسَیْتَ، فَقَالَ: اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ اِذَا عَجِلَ بِہِ السَّیْرُ جَمَعَ بَیْنَ ھَاتَیْنِ الصَّلَاتَیْنِ، وَاِنِّی أُرِیْدُ أَنْ أَجْمَعَ بَیْنَہُمَا فَسِیْرُوا، فَسَارَ حَتّٰی غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ نَزَلَ فَجَمَعَ بَیْنَھُمَا ۔ (مسند احمد: ۵۱۲۰)
(دوسری سند) جناب نافع کہتے ہیں: جب سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو(ان کی بیوی) صفیہ کی مدد کے بارے میں خبر دی گئی، تو وہ اس ایک رات میں تین راتوں کی مسافت کے برابر چلے، چلتے رہے، حتیٰ کہ شام ہوگئی، میں نے کہا: نماز پڑھ لیں، لیکن وہ چلتے رہے اور میری طرف کوئی توجہ نہ کی،حتیٰ کہ اندھیرا ہوگیا، پھر ان کو جناب سالم یا کسی اور آدمی نے کہا:نماز پڑھ لیں، آپ نے تو شام کر دی ہے۔ (اب کی بار) انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو جب جلدی چلنا ہوتا توآپ ان دونوں نمازوں کو جمع کرلیا کرتے تھے، اور میں بھی ان کو جمع کر کے ادا کرنا چاہتا ہوں، اس لیے تم چلتے رہو، پھر انھوں نے سفر جاری رکھا، یہاں تک کہ شفق غائب ہوگئی، پھر اترے اور (مغرب و عشا)کو جمع کر کے ادا کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2397

۔ (۲۳۹۷) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: مَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَّی صَلَاۃً اِلَّا لِمِیْقَاتِھَا اِلَّا صَلَاتَیْنِ: صَلَاۃَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ بِجَمْعٍ وَصَلَاۃَ الْفَجْرِ یَوْمَئِذٍ قَبْلَ مِیْقَاتِھَا (وَفِی لَفْظٍ) قَالَ ابْنُ نُمَیْرٍ الْعِشَائَ یْنِ، أَیْ بَدَلَ قَوْلِہِ صَلَاتَیْنِ‘‘ فَاِنَّہُ صَلَّاھُمَا بِجَمْعٍ جَمِیْعًا۔ (مسند احمد: ۴۰۴۶)
سیّدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے تو یہی دیکھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہر نماز اس کے وقت پر ادا کی، سوائے دو نمازوں کے، مغرب و عشاء کو مزدلفہ کے مقام پر جمع کیا اور اس دن نماز فجر کو اس کے وقت سے پہلے ادا کیا۔ ابن نمیر کی روایت میں صَلَاتَیْن کے بجائے الْعِشَائَیْنِ کے الفاظ ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دو نمازوں کو مزدلفہ میں جمع کر کے ادا کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2398

۔ (۲۳۹۸) عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: جَمَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ بِالْمَدِیْنَۃِ مِنْ غَیْرِ خَوْفٍ وَلَا مَطَرٍ، قِیْلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ: وَمَا أَرَادَ لِغَیْرِ ذَلِکَ؟ قَالَ: أَرَادَ أَنْ لَا یُحْرِجَ أُمَّتَہُ۔ (مسند احمد: ۱۹۵۳)
سیّدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کو مدینہ میں جمع کر کے ادا کیا، جبکہ نہ کوئی خوف تھا اور نہ بارش۔ سیّدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا گیا کہ (بارش اور خوف کے بغیر) ایسا کرنے سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا مقصود کیا تھا؟ انھوں نے جواب دیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ارادہ یہ تھا کہ امت کو تنگی میں نہ ڈالیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2399

۔ (۲۳۹۹) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ الْمَدِیْنَۃِ مُقِیْمًا غَیْرَ مُسَافِرٍ سَبْعًا وَثَمَانِیًا۔ (مسند احمد: ۱۹۲۹)
سیّدناعبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (مغرب و عشاء کو جمع کر کے ان کی) سات اور (ظہر و عصر کو جمع کر کے ان کی) آٹھ رکعتیں ادا کیں، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ میں مقیم تھے اور مسافر نہ تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2400

۔ (۲۴۰۰) حدثنا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی ثَنَا سُفْیَانُ قَالَ عَمْرٌو: أَخْبَرَنِی جَابِرُ بْنُ زَیْدٍ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُوْلُ: صَلَّیْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثَمَانِیًا جَمِیْعًا وَسَبْعًا جَمِیْعًا۔ قَالَ: قُلْتُ لَہُ: یَا أَبَا الشَّعْثَائِ! أَظُنُّہُ اَخَّرَ الظُّہْرَوَعَجَّلَ الْعَصْرَ وَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ وَعَجَّلَ الْعِشَائَ، قَالَ وَأَنَا أَظُنُّ ذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۱۹۱۸)
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ آٹھ رکعات جمع کرکے اور سات رکعات جمع کرکے پڑھیں۔عمرو کہتے ہیں: میں نے جابر بن زید سے کہا: اے ابو شعثائ! میرا خیال ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ظہر کو مؤخر کرکے اور عصر کو جلدی کر کے اور مغرب کو مؤخر کرکے اور عشاء کو جلدی کر کے پڑھا ہوگا۔ انہوں نے کہا: میرا بھی یہی خیال ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2401

۔ (۲۴۰۱) عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ یَزِیْدَ قَالَ: کُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ بِجَمْعٍ فَصَلَّی الصَّلَاتَیْنِ کُلَّ صَلَاۃٍ وَحْدَھَا بِأَذَانٍ وَاِقَامَۃٍ وَالْعَشَائُ بَیْنَہُمَا وَصَلَّی الْفَجْرَ حِیْنَ سَطَعَ الْفَجْرُ أَوْ قَالَ: حِیْنَ قَالَ قَائِلٌ طَلَعَ الْفَجْرُ، وَقَالَ قَائِلٌ لَمْ یَطْلُعْ، ثُمَّ قَالَ: اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِنَّ ھَاتَیْنِ الصَّلَاتَیْنِ تُحَوَّلَانِ عَنْ وَقْتِھِمَا فِی ھٰذَا الْمَکَانِ لَا یَقْدَمُ النَّاسُ جَمْعًا حَتّٰی یُعْتِمُوا وَصَلَاۃَ الْفَجْرِ ھٰذِہِ السَّاعَۃَ)) (مسند احمد: ۳۹۶۹)
عبد الرحمن بن یزید کہتے ہیں: میں سیّدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ مزدلفہ میں تھا، انھوں نے دو نمازیں پڑھیں، ہر نماز اکیلی اذان اور اقامت کے ساتھ ادا کی اور ان کے درمیان کھانا بھی کھایا، فجر کی نماز اس وقت پڑھی جب فجر طلوع ہوچکی تھی، یا یہ کہا کہ یہ نماز اس وقت پڑھی، جب کوئی کہتا کہ فجر طلوع ہو گئی اور کوئی کہتا کہ طلوع نہیں ہوئی، پھر کہا:کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اس مقام پر ان دو نمازوں کو ان کے اوقات سے پھیر دیا جاتا ہے، کیونکہ لوگ مزدلفہ میں اس وقت پہنچتے ہیں جب (غروبِ شفق کے بعد والا) اندھیرا ہو چکا ہوتا ہے اور فجر کی نماز اس وقت پڑھتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2402

۔ (۲۴۰۲) عَنِ الْحَکَمِ قَالَ: صَلّٰی بِنَا سَعِیْدُ بْنُ جُبَیْرٍ بِجَمْعٍ الْمَغْرِبَ ثَـلَاثًا بِاِقَامَۃٍ، قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ صَلَّی الْعِشَائَ رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ ذَکَرَ أَنَّ عَبْدَاللّٰہِ بْنَ عُمَرَ فَعَلَ ذٰلِکَ وَذَکَرَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَعَلَ ذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۲۵۳۴)
حکم کہتے ہیں کہ سعید بن جبیر نے ہمیں مزدلفہ میں مغرب کی تین رکعات ایک اقامت کے ساتھ پڑھائیں، اس سے سلام پھیرنے کے بعد نماز عشاء کی دو رکعتیں پڑھائیں، پھر انھوں نے ذکر کیا کہ سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ عمل کیا تھا اور انھوں نے کہا تھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایسے کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2403

۔ (۲۴۰۳) عَنْ أَبِی أَیُّوْبَ الْأَنْصَارِیْ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ بِاِقَامَۃٍ ۔ (مسند احمد: ۲۳۹۷۰)
سیّدناابوایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مغرب و عشاء کو ایک اقامت کے ساتھ ادا کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2404

۔ (۲۴۰۴) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَمَعَ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ بِجَمْعٍ،صَلَّی الْمَغْرِبَ ثَـلَاثاً وَالْعِشَائَ رَکْعَتَیْنِ بِاِقَامَۃٍ وَاحِدَۃٍ۔ (مسند احمد: ۴۸۹۴)
۱۲۵۵۔ عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ فرماتے ہیں: کہ بے شک نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نماز کو جمع فرمایا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مغرب کی تین رکعات او رعشاء کی دو رکعات ایک اقامت کے ساتھ پڑھائیں تھیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2405

۔ (۲۴۰۵) عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیْہِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَمَعَ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ بِجَمْعٍ بِاِقَامَۃٍ وَلَمْ یُسَبِّحْ بَیْنَہُمَا وَلَا عَلٰی أَثَرِ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا۔ (مسند احمد: ۵۱۸۶)
سالم اپنے باپ (سیّدنا عبد اللہ بن عمر) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزد لفہ میں مغرب و عشاء کو ایک اقامت کے ساتھ جمع کیا اور نہ ان دونوں کے درمیان نفلی نماز پڑھی اور نہ ان میں سے ہر ایک کے بعد۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2406

۔ (۲۴۰۶) عَنْ أُسَامۃَ بْنِ زَیْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَمَّا جَائَ الْمُزْدَلِفَۃَ نَزَلَ فَتَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ الْوُضُوئَ ثُمَّ أُقِیْمَتِ الصَّلَاۃُ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ ثُمَّ أَنَاخَ کُلُّ اِنْسَانٍ بَعِیْرَہُ فِی مَنْزِلِہِ ثُمَّ أُقِیْمَتِ الصَّلَاۃُ فَصَلَّاھَا وَلَمْ یُصَلِّ بَیْنَہُمَا شَیْئًا۔ (مسند احمد: ۲۲۱۵۷)
سیّدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب مزدلفہ تشریف لائے تو اترے، وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا،پھر نماز کے لیے اقامت کہی گئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مغرب کی نماز پڑھائی، پھر ہرآدمی نے اپنے اونٹ کو اپنے مقام پر بٹھایا، پھر نماز کے لیے اقامت کہی گئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھائی اور ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی (نفلی) نماز نہیں پڑھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2407

۔ (۲۴۰۷)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانِ بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ) قَالَ رَکِبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی قَدِمَ الْمُزْدَلِفَۃَ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ ثُمَّ أَنَاخَ النَّاسُ فِی مَنَازِلِہِمْ وَلَمْ یَحُلُّوا حَتّٰی أَقَامَ الْعِشَائَ فَصَلّٰی ثُمَّ حَلَّ النَّاسُ۔ (مسند احمد: ۲۲۰۸۵)
(دوسری سند) انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سوار ہوئے اور مزدلفہ پہنچ گئے اور نماز مغرب قائم کی، پھر لوگوں نے (اپنی سواریاں) اپنی منازل میں بٹھائیں، لیکن ابھی تک ان سے سامان نہیں اتارا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز عشاء کھڑی کر دی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھائی، پھر لوگوں نے سامان وغیرہ اتارا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2408

۔ (۲۴۰۸) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ) قَالَ أَتَی الْمُزْدَلِفَۃَ فَصَلَّوُا الْمَغْرِبَ ثُمَّ حَلُّوا رِحَالَھُمْ وَأَعَنْتُہُ ثُمَّ صَلَّی الْعِشَائَ۔ (مسند احمد: ۲۲۰۹۲)
(تیسری سند) سیّدنا اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مزدلفہ پہنچے، لوگوں نے نماز مغرب ادا کی، پھر انھوں کجاوے اتارے اور میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مدد کی تھی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز عشاء پڑھائی۔

Icon this is notification panel