56 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2112

۔ (۲۱۱۲) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَیُّ الصَّلَاۃِ أَفْضَلُ بَعْدَ الْمَکْتُوْبَۃِ؟ قَالَ: ((اَلصَّلَاۃُ فِیْ جَوْفِ اللَّیْلِ۔)) قِیْلَ: أَیُّ الصِّیَامِ أَفْضَلُ بَعْدَ رَمَضَانَ؟ قَالَ: ((شَھْرُ اللّٰہِ الَّذِیْ تَدْعُوْنَہُ الْمُحَرَّمَ۔)) (مسند احمد: ۸۰۱۳)
سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ سوال کیا گیا کہ فرض نماز کے بعد کون سی نماز سب سے زیادہ فضیلت والی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: رات کے آخری ایک تہائی حصے میں نماز پڑھنا۔ پھر کہا گیا: رمضان کے بعد کون سا روزہ سب سے فضیلت والا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا وہ مہینہ، جسے تم محرم کہتے ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2113

۔ (۲۱۱۳) عَنِ الْأَ غَرِّ أَبِیْ مُسْلِمٍ قَالَ: أَشْہَدُ عَلٰی أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ وَأَبِیْ سَعِیْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّہُمَا شَہِدَا عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((إِنَّ اللّٰہَ یُمْھِلُ حَتّٰییَذْھَبَ ثُلُثُ اللَّیْلِ، ثُمَّ یَہْبِطُ فَیَقُوْلُ ھَلْ مِنْ دَاعٍ فَیُسْتَجَابَ لَہُ ھَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ فَیُغْفَرَلَہُ۔)) (مسند احمد: ۸۹۶۲)
سیدنا ابو ہریرہ اور سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر گواہی دی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ تاخیر کرتا ہے، حتی کہ رات کا تہائی حصہ ختم ہوجاتا ہے، پھر وہ اترکر کہتا ہے کہ کیا کوئی دعا کرنے والا ہے کہ اس کی دعاقبول کی جائے، کیا کوئی بخشش مانگنے والا ہے کہ اسے بخش دیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2114

۔ (۲۱۱۴) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((رَحِمَ اللّٰہُ رَجُلًا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ فَصَلّٰی وَأَیْقَظَ اِمْرَأَتَہُ، فَصَلَّتْ، فَإِنْ أَبَتْ نَضَحَ فِی وَجْہِھَا الْمَائَ وَرَحِمَ اللّٰہُ اِمْرَأَۃً قَامَتْ مِنَ اللَّیْلِ فَصَلَّتْ وَأَیْقَظَتْ زَوْجَہَا فَصَلّٰی فَاِنْ أَبٰی نَضَحَتْ فِیْ وَجْہِہِ بِالْمَائِ۔)) (مسند احمد: ۹۶۲۵)
سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس آدمی پر رحم کرے، جس نے رات کو اٹھ کر نماز پڑھی اور اپنی بیوی کو جگایا اور اس نے بھی نماز پڑھی اور اگر اس نے انکار کیا تو اس کے چہرے میں پانی چھڑکا، اسی طرح اللہ تعالیٰ اس عورت پر بھی رحم کرے، جس نے رات کو اٹھ کر نماز پڑھی اور اپنے شوہر کو جگایا اور اس نے بھی نماز پڑھی اوراگر اس نے انکار کیا تو اس کے چہرے پر پانی چھڑک کر اسے جگایا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2115

۔ (۲۱۱۵) وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: قُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! أَنْبِئْنِیْ عَنْ أَمْرٍ إِذَا أَخَذْتُ بِہِ دَخَلْتُ الْجِنَّۃَ، قَالَ: ((أَفْشِ السَّلَامَ وَأَطْعِمِ الطَّعَامَ وَصِلِ الْأَرْحَامَ وَصَلِّ بِاللَّیْلِ وَالنَّاسُ نِیَامٌ، ثُمَّ ادْخُلِ الْجَنَّۃَ بِسَلَامٍ۔)) (مسند احمد: ۷۹۱۹)
سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میںنے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے ایسا عمل بتائیں کہ اگر میں اس پر عمل کروں تو جنت میں داخل ہوجاؤں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سلام عام کر، کھانا کھلا، صلہ رحمی کر اور رات کو جب لوگ سوئے ہوئے ہوں تو تو اٹھ کر نماز پڑھ، پھر سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2116

۔ (۲۱۱۶) عَنْ أَبِیْ مُسْلِمٍ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِیْ ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: أَیُّ قِیَامِ اللَّیْلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ أَبُوْ ذَرٍّ: سَأَلْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَمَا سَأَلْتَنِیْ،یَشُکُّ عَوْفٌ فَقَالَ: ((جَوْفُ اللَّیْلِ الْغَابِرُ أَوْ نِصْفُ اللَّیْلِ، وَقَلِیْلٌفَاعِلُہُ۔)) (مسند احمد: ۲۱۸۸۸)
ابو مسلم کہتے ہیں: میں نے ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: رات کا کون سا قیام افضل ہے؟ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے فرمایا: جیسے تو نے مجھ سے سوال کیا ہے، ایسے ہی میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: رات کے آخری ایک تہائی حصے کو یا نصف رات کو قیام کر، بہرحال ایسا عمل کرنے والے لوگ کم ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2117

۔ (۲۱۱۷) عَنْ عَمْرِوبْنِ عَبَسَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((صَلَاۃُ اللَّیْلِ مَثْنٰی مَثْنٰی، وَجَوْفُ اللَّیْلِ الْآخِرُ أَجْوَبُہُ دَعْوَۃً۔)) قُلْتُ: أَوْجَبُہُ؟ قَالَ: (لَا، بَلْ أَجْوَبُہُ۔)) یَعْنِی بِذَالِکَ الإِْ جَابَۃَ۔ (مسند احمد: ۱۹۶۷۶)
سیدناعمرو بن عبسہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعت ہے اور رات کے آخری (ایک تہائی) حصے میں دعا سب سے زیادہ قبول ہوتی ہے۔ میں نے کہا: کیا اس حصے میں دعا کرنا واجب ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، نہیں، (میں کہہ رہا ہوں کہ) دعا سب سے زیادہ قبول ہوتی ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مراد قبولیت تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2118

۔ (۲۱۱۸) عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ثَلَاثَۃٌیَضْحَکُ اللّٰہُ إِلَیْہِمْ، اَلرَّجُلُ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِیُصَلِّیْ، وَالْقَوْمُ إِذَا صَفُّوْا لِلصَّلَاۃِ، وَالْقَوْمُ إِذَا صَفُّوْا لِلْقِتَالٍ)) (مسند احمد: ۱۱۷۸۳)
سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تین آدمیوں کی طرف دیکھ کر ہنستا ہے: (۱) جو آدمی رات کو اٹھ کر نماز پڑھتا ہے، (۲) جب لوگ نماز کے لیے صفیں بنا تے ہیں اور (۳)جب لوگ لڑائی کے لئے صفیں بناتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2119

۔ (۲۱۱۹) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((أَحَبُّ الصِّیَامِ إِلَی اللّٰہِ صِیَامُ دَاوُدَ، وَکَانَ یَصُوْمُ نِصْفَ الدَّھْرِ وَأَحَبُّ الصَّلَاۃِ إِلَی اللّٰہِ صَلَاۃُ دَاوُدَ کَانَ یَرْقُدُ شَطْرَ اللَّیْلِ ثُمَّ یَقُوْمُ ثُمَّ یَرْقُدُ آخِرَہُ۔)) ثُمَّ یَقُوْمُ ثُلُثَ اللَّیْلِ بَعْدَ شَطْرِہِ۔ (مسند احمد: ۶۹۲۱)
سیدناعبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب روزہ داؤد علیہ السلام کا روزہ ہے اور وہ آدھا زمانہ روزہ رکھتے تھے،اور اللہ کے ہاں سب سے پسندیدہ قیام بھی دائود علیہ السلام کا تھا، وہ رات کا پہلا نصف سوتے، پھر قیام کرتے، پھر اس کے آخری حصے میں سو جاتے، پھر نصف کے بعد ایک تہائی رات کا قیام کرتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2120

۔ (۲۱۲۰) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِیْ قَیْسٍ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَرَضِیَ عَنْہَا قَالَتْ: عَلَیْکُمْ بِقِیَامِ اللَّیْلِ، فَإِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ لَایَدَعُہُ، فَإِنْ مَرِضَ قَرَأَ وَھُوَ قَاعِدٌ، وَقَدْ عَرَفْتُ أَنَّ أَحَدَکُمْ یَقُوْلُ بِحَسْبِیْ أَنْ أُقِیْمَ مَا کُتِبَ لِیْ، وَأَنّٰی لَہُ ذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۲۵۴۵۸)
زوجۂ رسول سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: رات کے قیام کا اہتمام کرو، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے ترک نہیں کرتے تھے، اگر آپ بیمار ہوتے تو بیٹھ کر یہ نماز پڑھ لیتے۔ میں جانتی ہوں کہ تم تو یہ کہہ دیتے ہو کہ ہم اتنی نماز پڑھیں گے، جو ہمارے مقدر میں لکھ دیگئی ہے، تو پھر اسے مقام کیسے ملے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2121

۔ (۲۱۲۱) عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزَّبِیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا صَلّٰی قَامَ حَتّٰی تَتَفَطَّرَ رِجْلَاہُ، قَالَتْ عَائِشَۃُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! أَتَصْنَعُ ھٰذَا وَقَدْ غُفِرَلَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ؟ فَقَالَ: ((یَاعَائِشَۃُ! أَفَلَا أَکُوْنُ عَبْدًا شَکُوْرًا۔)) (مسند احمد: ۲۵۳۵۶)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو نماز پڑھتے تو اتنا قیام کرتے حتیٰ کہ آپ کے قدم پھٹ جاتے، اس لیے انھوں نے ایک دن کہا: اے اللہ کے رسول! آپ اتنا لمبا قیام کیوں کرتے ہیں، جبکہ آپ کے اگلے اور پچھلے تمام گناہ بخش دیئے گئے ہیں ؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! کیا میں بہت زیادہ شکر گزار بندہ نہ بنوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2122

۔ (۲۱۲۲) عَنِ الْمُغِیْرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ حَتّٰی تَرِمَ قَدَمَاہُ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: قَامَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی تَوَرَّمَتْ قَدَمَاہُ)، فَقِیْلَ لَہُ: أَلَیْسَ قَدْ غَفَرَ اللّٰہُ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ؟ قَالَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَفَلَا اَ کُوْنُ عَبْدًا شَکُوْرًا۔)) (مسند احمد: ۱۸۴۲۷)
سیدنامغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو (اس قدر لمبی) نماز پڑھتے حتیٰ کہ آپ کے قدم سوج جاتے تھے، کسی نے آپ سے کہا: کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کے پہلے اور پچھلے تمام گناہ بخش نہیں دیے ہیں؟ (تو پھر آپ یہ طویل قیام کیوں کرتے ہیں؟) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میںاللہ تعالیٰ کا بہت زیادہ شکر گزار بندہ نہ بنوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2123

۔ (۲۱۲۳) عَنْ یُوْنُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ أَنَّ رَجُلاً جَائَ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: إِنَّ فَلَانًا نَامَ الْبَارِحَۃَ وَلَمْ یُصَلِّ شَیْئًا حَتّٰی أَصْبَحَ، فَقَالَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((بَالَ الشَّیْطَانُ فِیْ أُذْنِہِ۔)) قَالَ یُوْنُسُ: وَقَالَ الْحَسَنُ: إِنَّ بَوْلَہُ وَاللّٰہِ ثَقِیْلٌ۔ (مسند احمد: ۹۵۱۲)
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: فلاں شخص گزشتہ رات سویا رہا ہے اور اس نے صبح تک کوئی نماز نہیں پڑھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شیطان نے اس کے کان میں پیشاب کر دیا تھا۔ حسن نے کہا: اللہ کی قسم! اس کا پیشاب تو بڑا بھاری ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2124

۔ (۲۱۲۴) عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ عَلِیِّ بْنِ أَبِیْ طَالِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ دَخَلَ عَلَیَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَعَلٰی فَاطِمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ مِنَ اللَّیْلِ (وَفِی رِوَایَۃٍ: وَ ذَالِکَ مِنَ السَّحَرِ) فَأَیْقَظَنَا لِلصَّلاۃِ، قَالَ: ثُمَّ رَجَعَ إِلَی بَیْتِہِ فَصَلّٰی ھَوِیًّا مِنَ اللَّیْلِ، قَالَ: فَلَمْ یَسْمَعْ لَنَا حِسًّا، قَالَ: فَرَجَعَ إِلَیْنَا فَأَیْقَظَنَا وَقَالَ: ((قُوْمَا فَصَلِّیَا۔)) قَالَ: فَجَلَسْتُ وَأَنَا أَعْرُکُ عَیْنَیَّ، وَأَقُوْلُ: إِنَّا وَاللّٰہِ مَا نُصَلِّی إِلاَّ مَاکُتِبَ لَنَا، إِنَّمَا أَنْفُسُنَا بِیَدِ اللّٰہِ، فَإِذَا شَائَ أَنْ یَبْعَثَنَا بَعَثَنَا۔ قَالَ: فَوَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ یَقُوْلُ وَیَضْرِبُ عَلٰی فَخِذِہِ: ((مَا نُصَلِّیْ إِلاَّ مَاکُتِبَ لَنَا، مَانُصَلِّیْ إِلاَّ مَاکُتِبَ لَنَا، وَکَانَ الإِْ نْسَانُ أَکْثَرَ شَیْئٍ جَدَلًا۔)) (مسند احمد: ۷۰۵)
سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو سحری کے وقت میرے اور سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس آئے، ہمیں نماز کے لئے بیدار کیا اور پھر اپنے گھر کو لوٹ گئے اور کچھ دیر کے لیے نماز پڑھتے رہے، لیکن جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہماری کوئی آوازمحسوس نہ کی تو دوبارہ ہماری طرف آئے اور بیدار کرتے ہوئے فرمایا: اٹھو اورنماز پڑھو۔ میں اٹھ کر بیٹھ گیااور اپنی آنکھوں کو مَلتے ہوئے یوں کہنے لگا: اللہ کی قسم! ہم اتنی ہی نماز پڑھیں گے، جتنی ہمارے مقدر میں لکھی گئی ہے، ہمارے نفس تو صرف اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہیں،جب وہ چاہے گا تو تب ہمیں اٹھائے گا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم واپس چلے گئے اور اپنی ران پرہاتھ مارتے ہوئے اور یہ کہتے ہوئے جا رہے تھے: ہم اتنی ہی نماز پڑھیں گے، جتنی ہمارے مقدر میں لکھی گئی ہے، ہم اتنی ہی نماز پڑھیں گے، جتنی ہمارے مقدر میں لکھی گئی ہے،اصل بات یہ ہے کہ انسان ہر چیز سے زیادہ جھگڑا کرنے والا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2125

۔ (۲۱۲۵) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرِو (بْنِ الْعَاصِ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَاعَبْدَاللّٰہِ! لَاتَکُوْنَنَّ مِثْلَ فُلَانٍ، کَانَ یَقُوْمُ اللَّیْلَ فَتَرَکَ قِیَامَ اللَّیْلِ۔)) (مسند احمد: ۶۵۸۴)
سیدناعبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے عبد اللہ! فلاں شخص کی طرح ہر گز نہ ہو جانا، وہ رات کو قیام کرتا تھا پھر اس نے اس قیام کو ترک کردیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2126

۔ (۲۱۲۶) عَنْ أبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا نَامَ أَحَدُکُمْ عُقِدَ عَلٰی رَأْسِہِ ثَلَاثُ عُقَدٍ بِجَرِیْرٍ، فَإِنْ قَامَ فَذَکَرَ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ، أُطْلِقَتْ وَاحِدَۃٌ، وَإِنْ مَضٰی فَتَوَضَّأَ أُطْلِقَتِ الثَّانِیْۃُ، فَإِنْ مَضٰی فَصَلّٰی أُطْلِقَتِ الثَّالِثَۃُ، فَإِنْ أَصْبَحَ وَلَمْ یَقُمْ شَیْئًا مِنَ اللَّیْلِ وَلَمْ یُصَلِّ أَصْبَحَ وَھُوَ عَلَیْہِ،یَعْنِیْ الْجَرِیْرَ (وَفِیْ لَفْظٍ: وَإِنْ ھُوَ بَاتَ وَلَمْ یَذْکُرِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ وَلَمْ یَتَوَضَّأْ وَلَمْ یُصَلِّ حَتّٰییُصْبِحَ) أَصْبَحَ وَعَلَیْہِ الْعُقَدُ جَمِیْعًا۔ (مسند احمد: ۱۰۴۶۱)
سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم سے کوئی آدمی سوتا ہے تو اس کے سر پر چمڑے کی رسی کے ساتھ تین گرہیں لگا دی جاتی ہیں، اگر آدمی وہ اٹھ کر اللہ کا ذکر کرے تو ایک گرہ کھول دی جاتی ہے، اگر وہ آگے بڑھے اور وضوء بھی کر لے تو دوسری گرہ کھول دی جاتی ہے اور اگر وہ نماز بھی پڑھ لے تو تیسری گرہ بھی کھول دی جاتی ہے۔ اور اگر وہ اس حال میں صبح کرے کہ نہ تو وہ رات کو اٹھا ہو، نہ ذکر کیا ہو، نہ وضو کیا ہو اور نہ نماز پڑھی ہو وہ اس حال میں صبح کرتا ہے کہ وہ گرہیں اس پر موجود ہوتی ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2127

۔ (۲۱۲۷) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا مِنْ ذَکَرٍ وَلَا أَنْثٰی إِلاَّ وَعَلٰی رَأَسِہِ جَرِیْرٌ مَعْقُوْدٌ ثَلَاثَ عُقْدٍ حِیْنَیَرْقُدُ، فَإِذَا اسْتَیْقَظَ فَذَکَرَ اللّٰہَ تَعَالَی اِنْحَلَّتْ عُقْدَۃٌ، فَإِذَا قَامَ فَتَوَضَّأَ اِنْحَلَّتْ عُقْدَۃٌ، فَإِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاۃِ اِنْحَلَّتْ عُقَدُہُ کُلُّہَا۔)) (مسند احمد: ۱۴۴۴۰)
سیدناجابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر مرد و زن جب سوتا ہے تو اس کے سر پر چمڑے کی ایک رسی ہوتی ہے اور اس سے اس کے سر پر تین گرہیں لگا دی جاتی ہیں، جب وہ بیدار ہوکر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، جب وہ اٹھ کر وضو کرتا ہے دوسری گرہ کھل جاتی ہے اور جب وہ نماز پڑھتا ہے توساری گرہیں کھل جاتی ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2128

۔ (۲۱۲۸) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ ثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِوبْنِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِیْ حَمْزَۃَ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ عَبْسٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ أَنَّہُ صَلّٰی مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ اللَّیْلِ، فَلَمَّا دَخَلَ فِی الصَّلَاۃِ قَالَ: ((اَللّٰہُ أَکْبَرُ ذُوا الْمَلَکُوْتِ وَالْجَبْرُوْتِ وَالْکِبْرِیَائِ وَالْعَظْمَۃِ۔)) قَالَ: ثُمَّ قَرَأَ الْبَقَرَۃَ ثُمَّ رَکَعَ وَکَانَ رُکُوْعُہٗنَحْوًامِنْقِیَامِہِ وَکَانَ یَقُوْلُ: ((سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ)) ثُمَّ رَفَعَ َرَأَسَہُ فَکَانَ قِیَامُہُ نَحْوًا مِنْ رُکُوْعِہِ، وَکَانَ یَقُوْلُ: ((لِرَبِّیَ اَلْحَمْدُ، لِرَبِّیَ الْحَمْدُ)) ثُمَّ سَجَدَ فَکَانَ سُجُوْدُہٗ نَحْوًا مِنَ قِیَامِہِ، وَکَانَ یَقُوْلُ: ((سُبْحَانَ رَبِّیَ الْأَعْلٰی، سُبْحَانَ رَبِیَ الْأَعَلٰی)) ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَکَانَ مَا بَیْنَ السَّجْدَتَیْنَ نَحْوًا مِنَ السُّجُوْدِ، وَکَانَ یَقُوْلُ: ((رَبِّ اغْفِرْلِیْ، رَبِّ اغْفِرْلِیْ)) قَالَ حَتّٰی قَرَأَ الْبَقَرَۃَ وَآلَ عِمْرَانَ وَالنِّسَائَ وَالْمَائِدَۃَ أَوِ الْأَنْعَامَ شُعْبَۃُ الَّذِییَشُکُّ فِی الْمَائِدَۃِ وَالْأَنْعَامِ۔ (مسند احمد: ۲۳۷۶۷)
سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ رات کی نماز پڑھی، جب آپ نماز میںداخل ہوئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ دعا پڑھی: اَللّٰہُ أَکْبَرُ ذُوا الْمَلَکُوْتِ وَالْجَبْرُوْتِ وَالْکِبْرِیَائِ وَالْعَظْمَۃِ (اللہ سب سے بڑا ہے، جو بادشاہی، قہر، بڑائی اور عظمت والا ہے۔ )، پھر آپ نے سورہ ٔ بقرہ کی تلاوت کی، اس کے بعد رکوع کیا اور آپ کا رکوع آپ کے قیام جتناتھا، آپ رکوع میں سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ کہتے رہے، پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا تو آپ کا یہ قومہ آپ کے رکوع کے برابر تھا، آپ اس میں لِرَبِّیَ الْحَمْدُ لِرَبِّیَ الْحَمْدُ کہتے رہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سجدہ کیا اور آپ کا سجدہ آپ کے قیام کے برابر تھا،آپ سجدے میں سُبْحَانَ رَبِّیَ الْأَعْلٰی، سُبْحَانَ رَبِیَ الْأَعَلٰی کہتے رہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سر اٹھایا اور جلسہ میں بیٹھ گئے، یہ جلسہ سجدے کے برابر تھا، اس جلسہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَبِّ اغْفِرْلِیْ رَبِّ اغْفِرْلِی کہتے رہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس نماز میں سورۂ بقرۃ، سورۂ آل عمران، سورۂ نساء اور سورۂ مائدہ یا سورۂ انعام کی تلاوت کر دی، آخری دو سورتوں میں راویٔ حدیث امام شعبہ کو شک ہوا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2129

۔ (۲۱۲۹) (وَمِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) قَالَ: أَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذَاتَ لَیْلَۃٍ لِأُ صَلِّیَ بِصَلَاتِہِ فَافْتَتَحَ فَقَرَأَ قِرَائَۃً لَیْسَتْ بِالْخَفِیَّۃِ وَلَا بِالرَّفِیْعَۃِ قِرَائَ ۃً حَسَنَۃًیُرَتِّلُ فِیْہَایُسْمِعُنَا، قَالَ: ثُمَّ رَکَعَ نَحْوًا مِّنْ قِیَامِہِ، (فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ بِنَحْوِ مَاتَقَدَّمَ وَفِیْہِ) قَالَ عَبْدُالْمَلِکِ بْنُ عُمَیْرٍ ھُوَ تَطَوُّعُ اللَّیْلِ۔ (مسند احمد: ۲۳۸۰۳)
۔ (دوسری سند) سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں ایک رات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا تاکہ آپ کے ساتھ نماز پڑھوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قراء ت شروع کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قراء ت نہ زیادہ آہستہ تھی اور نہ ہی زیادہ بلند تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ٹھہر ٹھہر کر اور ہمیں سناتے ہوئے پڑھ رہے تھے، پھرجب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رکوع کیا تو وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قیام کے برابر تھا، …، اس کے بعد پہلی حدیث کی طرح کی حدیث بیان کی، عبد الملک بن عمیر نے کہا: یہ رات کی نفل نماز تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2130

۔ (۲۱۳۰) ( وَمِنْ طَرِیقٍ ثَالِثٍ) قَالَ: قُمْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذَاتَ لَیْلَۃٍ فَقَرأَ السَّبْعَ الطُّوَلَ فِیْ سَبْعِ رَکَعَاتٍ وَکَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ قَالَ: ((سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ)) ثُمَّ قَالَ: ((اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ذِی الْمَلَکُوتِ وَالْجَبَرُوْتِ وَالْکِبْرِیَائِ وَالْعَظْمَۃِ)) وَکَانَ رُکُوْعُہٗمِثْلَقِیَامِہِ، وَسُجُوْدُہٗمِثْلَرُکُوْعِہٖ،فَانْصَرَفَوَقَدْکَادَتْتَنْکَسِرُرِجْلَایَ۔ (مسند احمد: ۲۳۶۸۹)
۔ (تیسری سند)میں نے ایک رات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ قیام کیا، آپ نے سات رکعات میں سات لمبی سورتوں کی تلاوت کی، جب آپ رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تھے تو سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ)) کہتے، اس کے بعد یہ پڑھتے: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ذِی الْمَلَکُوتِ وَالْجَبَرُوْتِ وَالْکِبْرِیَائِ وَالْعَظْمَۃِ اور آپ کارکوع آپ کے قیام کے برابر اور آپ کا سجدہ رکوع کے برابر تھا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فارغ ہوئے تو ایسا لگتا تھا کہ میری ٹانگیں ٹوٹ گئی ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2131

۔ (۲۱۳۱) عَنْ رَبِیْعَۃَ الْجُرَشِیِّ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فَقُلْتُ: مَا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ وَبِمَ کَانَ یَسْتَفْتِحُ؟ قَالَتْ: کَانَ یُکَبِّرُ عَشْرًا وَیُسَبِّحُ عَشْرًا وَیُہَلِّلُ عَشْرًا وَیَسْتَغْفِرُ عَشْرًا، وَیَقُولُ اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ وَاھْدِنِیْ وَارْزُقْنِیْ عَشْرًا، وَیَقُوْلُ اَللّٰھُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُبِکَ مِنَ الضِّیْقِیَوْمَ الْحِسَابِ عَشْرًا۔ (مسند احمد: ۲۵۶۱۵)
ربیعہ جرشی کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے سوال کیاکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب رات کو قیام کرتے تو کیا کہا کرتے تھے اور کس سے نماز شروع کیا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ دس دفعہ اَللّٰہُ اَکْبَرُ، دس دفعہ سُبْحَانَ اللّٰہِ، دس دفعہ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ اور دس دفعہ اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ، دس مرتبہ اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ وَاھْدِنِیْ وَارْزُقْنِیْ اور دس مرتبہ اَللّٰھُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُبِکَ مِنَ الضِّیْقِیَوْمَ الْحِسَابِ کہتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2132

۔ (۲۱۳۲) عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِیْ کَثِیْرٍ عَنْ أَبِیْ سَلَمَۃَ بْنِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَۃَ أُمَّ الْمُؤُمِنِیْنَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بَأَیِّ شَیْئٍ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَفْتَتِحُ الصَّلَاۃَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ؟ قَالَتْ: کَانَ إِذَا قَامَ کَبَّرَ وَیَقُوْلُ: ((اَللّٰہُمَّ رَبَّ جِبْرِیْلَ وَمِیْکَائِیْلَ وَإِسْرَافِیْلَ، فَاطِرَ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ، أَنْتَ تَحْکُمُ بَیْنَ عِبَادِکَ فِیْمَا کَانُوْا فِیْہِیَخْتَلِفُوْنَ، اِھْدِنِیْ لِمَا اخْتُلِفَ فِیْہِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِکَ، إِنَّکَ تَہْدِیْ مَنْ تَشَائُ إِلٰی صِرَاطٍ مُسْتَقِیْمٍ۔)) قَالَ یَحْیٰی: قَالَ أَبُوْ سَلَمَۃَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِیَقُوْلُ: ((اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ، مِنْ ھَمْزِہِ وَنَفْثِہِ وَنَفْخِہِ۔)) قَالَ وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: تَعَوَّذُوْا بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ مِنْ ھَمْزِہِ وَنَفْخِہِ وَنَفْثِہِ۔)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ وَمَا ھَمْزُہُ وَنَفْخُہُ وَنَفْثُہُ؟ قَالَ: ((أَمَّا ھَمْزُہُ فَہٰذِہِ الْمُوْتَۃُ الَّتِی تَأْخُذُ بَنِیْ آدَمَ، وَأَمَّا نَفْخُہُ فَالْکِبْرُ، وَأَمَّا نَفْثُہُ فَالشِّعْرُ۔)) (مسند احمد: ۲۵۷۴۱)
ابوسلمہ بن عبد الرحمن کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے سوال کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب رات کوقیام کرتے تونماز کس دعا سے شروع کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے اور یہ دعاء پڑھتے: اَللّٰہُمَّ رَبَّ جِبْرِیْلَ وَمِیْکَائِیْلَ وَإِسْرَافِیْلَ، فَاطِرَ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ، أَنْتَ تَحْکُمُ بَیْنَ عِبَادِکَ فِیْمَا کَانُوْا فِیْہِیَخْتَلِفُوْنَ، اِھْدِنِیْ لِمَا اخْتُلِفَ فِیْہِ مِنَ الْحَقَّ بِإِذْنِکَ، إِنَّکَ تَہْدِیْ مَنْ تَشَائُ إِلٰی صِرَاطٍ مُسْتَقِیْمٍ۔ (اے اللہ! اے جبریل،میکائیل اور اسرافیل کے رب! آسمان و زمین کو پیدا کرنے والے! غیب وحاضر کو جاننے والے! تو ہی اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرتا ہے، جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں، اپنے حکم سے اس حق کی طرف میری راہنمائی کر جس میں اختلاف کیا گیا ہے، یقینا تو ہی جسے چاہتا ہے سیدھے راستے کی ہدایت دیتا ہے) یحیی کہتے ہیں: سیدنا ابو سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب رات کا قیام کرتے توکہتے: اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ، مِنْ ھَمْزِہِ وَنَفْثِہِ وَنَفْخِہِ۔ (اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں، شیطان مردود سے، یعنی اس کے جنون، تکبر اور شعروں سے) مزید آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے تھے: شیطان مردود کے ھَمْز ، نَفْخ اور نَفْث سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کیا کرو۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس کے ھَمْز ، نَفْخ اور نَفْث سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا: اس کے ھَمْز سے مراد لوگوں کو لگنے والی مرگی ہے، اس کے نَفْخ سے مراد تکبر ہے اور نَفْث سے مراد شعر ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2133

۔ (۲۱۳۳) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاۃِ مِنْ جَوْفِ اللَّیْلِیَقُوْلُ: ((اَللّٰہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُوْرُ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَکَ الْحَمْدُ، أَنْتَ قَیَّامُ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَکَ الْحَمْدُ، أَنْتَ رَبُّ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ َومَنْ فِیْہِنَّ، أَنْتَ الْحَقُّ وَقَوْلُکَ الْحَقُّ وَ وَعْدُکَ الْحَقُّ وَلِقَاؤُکَ حَقٌّ وَالْجَنَّۃُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالسَّاعَۃُ حَقٌ، اَللّٰہُمَّ لَکَ أَسْلَمْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَعَلَیْکَ تَوَ کَّلْتُ وَإِلَیْکَ أَنَبْتُ وَبِکَ خَاصَمْتُ وَإِلَیْکَ حَاکَمْتُ فَاغْفِرْلِی مَاقَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، أَنْتَ الَّذِی لَاإِلٰہَ إِلاَّ أَنْتَ۔)) (مسند احمد: ۲۷۱۰)
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب رات کو نماز کے لئے اٹھتے تو یہ دعا پڑھتے: اَللّٰہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُوْرُ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَکَ الْحَمْدُ، أَنْتَ قَیَّامُ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَکَ الْحَمْدُ، أَنْتَ رَبُّ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ َومَنْ فِیْہِنَّ، أَنْتَ الْحَقُّ وَقَوْلُکَ الْحَقُّ وَ وَعْدُکَ الْحَقُّ وَلِقَاؤُکَ حَقٌّ وَالْجَنَّۃُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالسَّاعَۃُ حَقٌ، اَللّٰہُمَّ لَکَ أَسْلَمْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ وَإِلَیْکَأَنَبْتُ وَبِکَ خَاصَمْتُ وَإِلَیْکَ حَاکَمْتُ فَاغْفِرْلِیْ مَاقَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ،أَنْتَ الَّذِیْ لَاإِلٰہَ إِلاَّ أَنْتَ (اے اللہ! تیرے لئے تعریف ہے، تو ہی آسمان و زمین کو پیدا کرنے والا ہے، تیرے لئے ہی ہرقسم کی تعریف ہے، تو ہی آسمانوں و زمین اور جو ان میں ہے، ان سب کا رب ہے، توحق ہے، تیری بات حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے، تیری ملاقات حق ہے،جنت حق ہے، جہنم حق ہے اور قیامت حق ہے، اے اللہ تیرے لئے میں فرمانبردار ہوا، تیرے ساتھ میں ایمان لایا، تجھ پر میں نے توکل کیا، تیری طرف میں نے رجوع کیا ہے اور تیری توفیق سے میں نے جھگڑا کیا ہے اورتیری طرف ہی میں فیصلہ لے کر آیا ہوں، تو میرے لیے میرے وہ گناہ بخش دے، جو میں نے پہلے کیے، جو بعدمیں کیے، جو پوشیدہ طور پر کیے اور جو ظاہری طور پر کیے، تیرے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ہے۔)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2134

۔ (۲۱۳۴) عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ رَمَقَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ یُصَلِّیْ فَجَعَلَ یَقُوْلُ فِیْ صَلَاتِہِ: ((اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ ذَنْبِیْ وَوَسِّعْ لِیْ فِیْ دَارِیْ وَبَارِکْ لِیْ فِیْمَا رَزَقْتَنِیْ۔)) (مسند احمد: ۱۶۷۱۶)
ایک صحابی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ اس نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھ رہے تھے تو نماز میں یہ دعا کر رہے تھے: اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ ذَنْبِیْ وَوَسِّعْ لِیْ فِیْ دَارِیْ وَبَارِکْ لِیْ فِیْمَا رَزَقْتَنِیْ (اے اللہ! میرے لیے میرے گناہ بخش دے، اور میرےلئے میرا گھر وسیع کر دے اورمیرے لئے اس رزق میں برکت ڈال جو تو نے مجھے عنایت کیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2135

۔ (۲۱۳۵) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ أَبِیْ قَیْسٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَۃَ کَیْفَ کَانَ نَوْمُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی الْجَنَابَۃِ، أَیَغْتَسِلُ قَبْلَ أَنْ یَّنَامَ؟ فَقَالَتْ: کُلَّ ذَالِکَ قَدْ کَانَ یَفْعَلُ، رُبَمَا اِغْتَسَلَ فَنَامَ وَرُبَمَا تَوَضَّأَ فَنَامَ، قَالَ: قُلْتُ لَھَا: کَیْفَ کَانَتْ قِرَائَ ۃُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ اللَّیْلِ أَیَجْہَرُ أَمْ یُسِرُّ؟ قَالَتْ: کُلَّ ذَالِکَ قَدْ کَانَ یَفْعَلُ، وَرُبَمَا جَہَرَ وَرُبَمَا أَسَرَّ ۔ (مسند احمد: ۲۵۶۷۵)
عبد اللہ بن ابی قیس کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے سوال کیاکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا جنابت کی حالت میں سونا کیسے ہوتا تھا؟ کیا آپ سونے سے پہلے غسل کرتے؟ انہوں نے کہا: آپ اس طرح کرتے تھے کہ بسا اوقات غسل کر کے سو جاتے اور بسا اوقات وضو کر کے سو جاتے۔ میں نے ان سے پھر کہا: رات کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قراء ت کیسے ہوتی تھی؟ کیا آپ بلند آواز سے قراء ت کرتے تھے یا آہستہ آواز سے؟ انہوں نے کہا: آپ دونوں طرح کرتے تھے، بسا اوقات بآواز بلند قراء ت کرتے تھے اور کبھی کبھار پست آواز میں کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2136

۔ (۲۱۳۶) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَمَّا بَدَّنَ وَثَقُلَ یَقْرَأُ مَا شَائَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ وَھُوَ جَالِسٌ فَإِذَا غَبَرَ مِنَ السُّوْرَۃِ ثَلَاثُوْنَ أَوْأَرْبَعُوْنَ آیَۃً قَامَ فَقَرَأَھَا ثُمَّ سَجَدَ۔ (مسند احمد: ۲۴۶۹۵)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب عمر رسیدہ اور بھاری ہوگئے، تو جتنی اللہ تعالیٰ چاہتا آپ بیٹھ کر تلاوت کرتے اور جب سورت کی تیسیا چالیس آیتیں باقی رہ جاتیں تو کھڑے ہوجاتے اور ان کی تلاوت کر کے پھر سجدہ کرتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2137

۔ (۲۱۳۷) عَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا قَامَ أَحَدُکُمْ مِنَ اللَّیْلِ فَاسْتَعْجَمَ الْقَرْآنُ عَلٰی لِسَانِہِ فَلَمْ یَدْرِ مَایَقُولُ فَلْیَضْطَجِعْ)) (مسند احمد: ۸۲۱۴)
سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میںسے کوئی رات کاقیام کرے ، لیکن (نیند کے غلبے کی وجہ سے) اس کی زبان پر قرآن مشکل ہوجائے اور اسے یہ سمجھ بھی نہ آ رہی ہو کہ وہ کیا پڑھ رہا ہے، تو وہ لیٹ جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2138

۔ (۲۱۳۸) عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ بَاتَ عِنْدَ مَیْمُونَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا وَھِیَ خَالَتُہُ قَالَ: فَاضْطَجَعْتُ فِیْ عَرْضِ الْوِسَادَۃِ وَاضْطَجَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَھْلُہُ فِیْ طُوْلِھَا، فَنَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی إِذَا انْتَصَفَ اللَّیْلُ أَوْ قَبْلَہُ بِقَلِیْلٍ أَوْ بَعْدَہُ بِقَلِیْلِ، اِسْتَیْقَظَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَجَلَسَ یَمْسَحُ النَّوْمَ عَنْ وَجْہِہِ بِیَدِہِ ثُمَّ قَرَأَ الْعَشْرَا الْآیَاتِ خَوَاتِیْمَ سُوْرَۃِ آلِ عِمْرَانَ ثُمَّ قَامَ إِلٰی شَنٍّ مُعَلَّقَۃٍ فَتَوَضَّأَ مِنْہَا فَأَحْسَنَ وُضُوْئَہُ ثُمَّ قَامَ یُصَلِّیْ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَ الَّذِیْ صَنَعَ، ثُمَّ ذَھَبْتُ فَقُمْتُ إِلٰی جِنْبِہِ فَوَضَعَ یَدَہُ عَلیَ رَأْسِیْ وَأَخَذَ أَذُنِیَ الْیُمْنَی فَفَتَلَھَا فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ رَکَعَتَیْنِ ثُمَّ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ أَوْتَرَ ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتّٰی أَتَاہُ الْمُؤَذِّنُ، فَقَامَ فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ خَفِیْفَتَیْنِ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی الصُّبْحَ۔ (مسند احمد: ۲۱۶۴)
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے زوجۂ رسول سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس رات گزاری،یہ ان کی خالہ تھیں، وہ کہتے ہیں: میں تکیے کی چوڑائی والی طرف میں لیٹ گیا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کی اہلیہ اس کی لمبائی والی طرف میں لیٹ گئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سوگئے، جب نصف رات یا اس سے تھوڑا پہلے یا تھوڑا بعد کا وقت ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیدار ہوئے اور بیٹھ گئے اور اپنے چہرے پر ہاتھ پھیر کر نیند کو دور کرنے لگے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سورۂ آل عمران کی آخری دس آیات کی تلاوت کی، بعد ازاں لٹکے ہوئے ایک مشکیزے کی طرف گئے اور اس سے بڑے اچھے انداز میں وضو کیا، پھر کھڑے ہوئے اور نماز پڑھنے لگے۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں بھی اٹھ کھڑا ہوا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جیسا وضو کر کے آپ کی ایک جانب کھڑا ہوگیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرا دایاں کان پکڑکر اسے بل دیا، پھر آپ نے دو رکعتیں پڑیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں ادا کیں، اور پھر وتر پڑھ کر لیٹ گئے، حتیٰ کہ آ پ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس مؤذن آیا، اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اٹھے اورہلکی پھلکی دو رکعتیں پڑھیں اور پھر چلے گئے اور صبح کی نماز پڑھائی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2139

۔ (۲۱۳۹) عَنِ ابْنِ عَبَّاسِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: بِتُّ عِنْدَ خَالَتِیْ مِیْمُوْنَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَصَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْعِشَائَ، ثُمَّ جَائَ فَصَلّٰی أَرْبَعًا ثُمَّ نَامَ ثُمَّ قَامَ فَصَلّٰی أَرْبَعًا، قَالَ: ((نَامَ الْغُلَیِّمُ؟)) أَوْ کَلِمَۃً نَحْوَھَا، قَالَ: فَجِئْتُ فَقُمْتُ عَنْ یَّسَارِہٖ فَجَعَلَنِیْ عَنْ یَّمِیْنِہِ ثُمَّ صَلّٰی خَمْسَ رَکْعَاتٍ ثُمَّ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ نَامَ حَتّٰی سَمِعْتُ غَطِیْطَہُ أَوْ خَطِیْطَہُ ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الصَّلَاۃِ ۔ (مسند احمد: ۳۱۷۰)
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کہتے ہیں: میں نے زوجۂ رسول سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو کہ میری خالہ ہیں، کے پاس رات گزاری، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عشاء کی نماز پڑھی، پھر گھر آکر چار رکعتیں ادا کیں اور پھر سوگئے، پھر اٹھے اور چار رکعت نماز پڑھی اور پوچھا: کیا چھوٹا بچو سویا ہوا ہے؟ یا اس قسم کی بات کی،پس میں آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اپنے دائیں جانب کھڑا کر دیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پانچ رکعتیں ادا کیں، اس کے بعد دو رکعت نماز ادا کی اور پھر سوگئے اور اس قدر سوئے کہ میں نے آپ کے خراٹوں کی آواز سنی، پھر آپ نمازِ فجر کے لیے تشریف لے گئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2140

۔ (۲۱۴۰) وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: بِتُّ عَنْدَ خَالَتِیْ مِیْمُوْنَۃَ فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ اللَّیْلِ قَأَتٰی حَاجَتَہُ ثُمَّ غَسَلَ وَجْہَہُ وَیَدَیْہِ ثُمَّ قَامَ فَأَتَی الْقِرْبَۃ َفَأَطَلَقَ شِنَاقَہَا ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوْأً بَیْنَ الْوُضُوْئَیْنِ لَمْ یُکْثِرْ وَقَدْ أَبْلَغَ، ثُمَّ قَامَ فَصَلّٰی فَقُمْتُ فَتَمَطَّاْتُ کَرَاھِیْۃَ أَنْ یَرٰی أَنِّیْ کُنْتُ أَرْتَقِبُہُ، فَتَوَضَّأْتُ فَقَامَ یُصَلِّیْ فَقُمْتُ عَنْ یَّسَارِہِ فَأَخَذَ بِأُذُنِیْ فَأَدَارَنِیْ عَنْ یَّمِیْنِہِفَتَتَامَّتْ صَلَاۃُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ اللَّیْلِ ثَلَاثَ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً، ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتّٰی نَفَخَ، وَکَانَ إِذَانَامَ نَفَخَ، فَأَتَاہُ بِلَالٌ فَآذَنَہُ بِالصَّلَاۃِ فَقَامَ فَصَلّٰی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ وَکَانَ یَقُوْلُ فِیْ دُعَائِہِ: ((اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ فِیْ قَلْبِیْ نُوْرًا وَفِیْ بَصَرِیْ نُوْرًا، وَفِیْسَمْعِیْ نُوْرًا، وَعَنْ یَّمِیْنِیْ نُوْرًا، وَعَنْ یَّسَارِیْ نُوْرًا، وَمِنْ فَوْقِیْ نُوْرًا، وَمِنْ تَحْتِیْ نُوْرًا، وَمِنْ أَمَامِیْ نُوْرًا، وَمِنْ خَلْفِیْ نُوْرًا، وَأَعْظِمْ لِیْ نُوْرًا۔)) قَالَ کُرَیْبٌ وَسَبْعٌ فِی التَّابُوتِ، قَالَ فَلَقِیْتُ بَعْضَ وَلَدِ الْعَبَّاسِ فَحَدَّثَنِیْ بِہِنَّ فَذَکَرَ عَصَبِیْ وَلَحْمِیْ وَدَمِیْ وَشَعْرِیْ وَبَشَرِیْ قَالَ وَذَکَرَ خَصْلَتَیْنِ۔ (مسند احمد: ۳۱۹۴)
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے اپنی خالہ سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس رات گزاری، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو بیدار ہوئے، قضائے حاجت کی، پھر (صفائی اور نشاط کے لیے) چہرہ اور ہاتھ دھوئے، پھر اٹھ کر مشکیزے کے پاس آئے، اس کا تسمہ کھولا اور درمیانہ سا وضو کیا، بہرحال وضو مکمل ضرور تھا، پھر کھڑے ہوئے اور نماز شروع کر دی، میں بھی اٹھا اور میں نے انگڑائی لی (اور ظاہر کرایا کہ میں سو رہا تھا)، تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس چیز کا پتا نہ چلے کہ میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (کی حرکات و سکنات کو نوٹ کرنے کے لیے) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر نگاہ رکھی ہوئی ہے، بہرحال میں نے وضوء کیا، اُدھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے نماز پڑھ رہے تھے، میں بھی آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا کان پکڑ کر مجھے اپنی دائیں طرف گھمادیا، اس دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رات کی نماز تیرہ رکعات رہی، پھر آپ لیٹ کر سوگئے حتیٰ کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے خراٹے سنائی دینے لگے،عام طور پر آپ جب بھی سوتے تو خراٹوں کی آواز آتی تھی، اتنے میں سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آپ کے پاس آکر آپ کو نماز کی اطلاع دی، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اٹھ کر نماز پڑھی اور وضوء نہیں کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی دعا میں یہ کہہ رہے تھے: اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ فِیْ قَلْبِیْ نُوْرًا وَفِیْ بَصَرِیْ نُوْرًا، وَفِیْ سَمْعِیْ نُوْرًا، وَعَنْ یَّمِیْنِیْ نُوْرًا، وَعَنْ یَّسَارِیْ نُوْرًا، وَمِنْ فَوْقِیْ نُوْرًا، وَمِنْ تَحْتِیْ نُوْرًا، وَمِنْ أَمَامِیْ نُوْرًا، وَمِنْ خَلْفِیْ نُوْرًا، وَأَعْظِمْ لِیْ نُوْرًا۔ (اے اللہ! میرے دل میں، میری آنکھ میں، میرے کان میں، میری دائیں جانب، میری بائیں جانب، میرے اوپر، میرے نیچے، میرے سامنے اور میرے پیچھے نور بنادے اور میرے لیے نور بڑا کر دے) کریب کہتے ہیں: سات چیزیں تابوت میں تھیں، (لیکن اب مجھے بھول گئی ہیں)، میں سیدنا عباس کے کسی بچے کو ملا، اس نے مجھے وہ چیزں بیان کرتے ہوئے اس طرح ذکر کیں: عَصَبِیْ وَلَحْمِیْ وَدَمِیْ وَشَعْرِیْ وَبَشَرِیْ (میرے پٹھے، میرے گوشت، میرے خون، میرے بال اور میرے چمڑے میںنور بنا دے) اور انھوں نے دو اور خصلتوں کا ذکر بھی کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2141

۔ (۲۱۴۱) عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ الْمَخْزُوْمِیِّ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: أَتَیْتُ خَالَتِیْ مَیْمُوْنَۃَ بِنْتَ الْحَارِثَ فَبِتُّ عِنْدَھَا فَوَجَدْتُّ لَیْلَتَہَا تِلْکَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَصَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْعِشَائِ ثُمَّ دَخَلَ بَیْتَہُ فَوَضَعَ رَأَسَہُ عَلٰی وِسَادَۃٍ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُھَا لِیْفٌ، فَجِئْتُ فَوَضَعْتُ رَأْسِیْ عَلٰی نَاحِیَۃٍ مِنْہَا، فَاسْتَیْقَظَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَنَظَرَ فَإِذَا عَلَیْہِ لَیْلٌ فَسَبَّحَ وَکَبَّرَ حَتّٰی نَامَ ثُمَّ اسْتَیْقَظَ وَقَدْ ذَھَبَ شَطْرُ اللَّیْلِ أَوْ قَالَ ثُلُثَاہُ، فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَضٰی حَاجَتَہُ، ثُمَّ جَائَ إِلٰی قِرْبَۃٍ عَلٰی شَجْبٍ، فِیْہَا مَائٌ فَمَضْمَضَ ثَلَاثًا وَاسْتَنْشَقَ ثَلَاثًا وَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلَاثًا، وَذِرَاعَیْہِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ وَأُذُنَیْہِ، ثُمَّ غَسَلَ قَدَمَیْہِ، قَالَ یَزِیْدُ حَسِبْتُہُ قَالَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، ثُمَّ أَتٰی مُصَلاَّہُ فَقُمْتُ وَصَنَعْتُ کَمَا صَنَعَ، ثُمَّ جِئْتُ فَقُمْتُ عَنْ یَسَارِہِ وَأَنَا أُرِیْدُ أَنْ أُصَلِِّیَ بِصَلَاتِہِ، فَأَمْہَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی إِذَا عَرَفَ أَنِّیْ أُرِیْدُ أَنْ أُصَلِّیَ بِصَلَاتِہِ لَفَتَ یَمِیْنَہُ فَأَخَذَ بِأْذُنِیْ فَأَدَارَنِیْ حَتّٰی أَقَامَنِیْ عَنْ یَمِیْنِہِ، فَصَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا رَاٰی أَنَّ عَلَیْہِ لَیْلاً رَکْعَتَیْنِ، فَلَمَّا ظَنَّ أَنَّ الْفَجْرَ قَدْ دَنَا قَامَ فَصَلّٰی سِتَّ رَکَعَاتِ أَوْتَرَ بِالسَّابِعَۃِ، حَتّٰی إِذَا ضَائَ الْفَجْرُ قَامَ فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ وَضَعَ جَنْبَہٗفَنَامَحَتّٰی سَمِعْتُ فَخِیْخَہُ ثُمَّ جَائَ بَلَالٌ فَآذَنَہُ بِالصَّلَاۃِ فَخْرَجَ فَصَلّٰی وَمَا مَسَّ مَائً، فَقُلْتُ لِسَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ: مَا أَحْسَنَ ھٰذَا، فَقَالَ سَعِیْدُ بْنُ جُبَیْرٍ: أَمَا وَاللّٰہِ! لَقَدْ قُلْتُ ذَاکَ لِأِبْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: مَہْ، إِنَّہَا لَیْسَتْ لَکَ وَلَا لِأَ صْحَابِکَ، إِنَّہَا لِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِنَّہُ کَانَ یُحْفَظُ۔ (مسند احمد: ۳۴۹۰)
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں اپنی خالہ سیدہ میمونہ بنت حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس آیا اور ان کے پاس رات گزاری،اس رات کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی باری انہی کے گھر تھی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عشاء کی نماز پڑھی، پھر اپنے گھر میں داخل ہوئے اورچمڑے کے ایک تکیے پر سر رکھا اور سو گئے، اس تکیے میں کھجور کے پتے بھرے ہوئے تھے، میں آیا اور اس کے کنارے پر سر رکھ کر سو گیا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیدار ہوئے تو دیکھا کہ ابھی تک تو رات کا بڑا حصہ باقی ہے، اس لیے آپ سُبْحَانَ اللّٰہِ اور اَللّٰہُ اَکْبَرُ کا ذکر کرتے کرتے سو گئے، پھر آپ بیدار ہوئے، یہ نصف یا دو تہائی رات گزر جانے کا وقت تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اٹھے، قضائے حاجت کی،پھر لکڑیوں پر لٹکے ہوئے ایک مشکیزے کی طرف آئے، اس میں پانی تھا،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین مرتبہ کلی کی، تین مرتبہ ناک میں پانی چڑھایا، تین مرتبہ چہرہ دھویا اور تین تین مرتبہ بازو دھوئے اور اپنے سر اور کانوں کا مسح کیا، پھر پاؤں بھی تین تین بار دھوئے، پھر اپنی جائے نماز کی طرف آگئے،میں بھی اٹھا اور ایسے ہی کیا جیسے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کیا تھا، پھر میں آکر آپ کی بائیں طرف کھڑا ہوگیا، میں چاہتا تھا کہ آپ کے ساتھ نماز پڑھوں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کچھ دیر تو ٹھہرے رہے،لیکن جب آپ نے جان لیا کہ میں بھی آپ کی نماز کے ساتھ نماز پڑھنا چاہتا ہوں تو آپ نے اپنا دایاں ہاتھ موڑ کر میرا کان پکڑا اور مجھے گھماکر اپنی دائیں جانب کھڑا کر دیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب تک سمجھا کہ ابھی تک رات باقی ہے، دو رکعتیں پڑھتے رہے، پھر جب سمجھا کہ فجر قریب آ چکی ہے، تو اٹھ کر چھ رکعات ادا کیں اور ساتواں وتر پڑھا، پھر جب فجر روشن ہوئی تو اٹھ کر دو رکعتیں پڑھیں، پھر اپنے پہلو پر سوگئے، حتیٰ کہ مجھے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے خراٹوں کی آواز آنے لگی، اتنے میں سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آکر آپ کو نمازِ فجر کی اطلاع دی،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز کے لیے تشریف لے گئے اور نماز ادا کی، لیکن پانی کو تو چھوا تک نہیں۔ یہ سن کر عکرمہ نے سعید بن جبیرسے کہا: یہ تو بڑی اچھی بات ہے (کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سونے کے بعد وضو نہیں کیا)۔ لیکن سعید بن جبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: خبردار! اللہ کی قسم! میں نے یہی بات سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کی تھی، لیکن انھوں نے کہا تھا: رہنے دو اس بات کو، یہ رخصت نہ تیرے لیے ہے اور نہ تیرے ساتھیوں کے لیے،یہ صرف رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے تھی، کیونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حفاظت کی جاتی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2142

۔ (۲۱۴۲) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ حَدَّثَ أَنَّہُ بَاتَ عِنْدَ نَبِیِّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذَاتَ لَیْلَۃٍ فَقَامَ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ اللَّیْلِ فَخَرَجَ فَنَظَرَ فِی السَّمَائِ ثُمَّ تَـلَا ھَذِہِ الْآیَۃَ الَّتِیْ فِیْ آلِ عِمْرَانَ {إِنَّ فِیْ خَلَقِ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ… حَتّٰی بَلَغَ …سُبْحَانَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّاِر} ثُمَّ رَجَعَ إِلَی الْبَیْتِ فَتَسَوَّکَ وَتَوَضَّأَ ثُمَّ قَامَ فَصَلّٰی ثُمَّ اضْطَجَعَ ثُمَّ رَجَعَ أَیْضًا فَنَظَرَ فِی السَّمَائِ ثُمَّ تَـلَا ھَذِہِ الْآیَۃَ، ثُمَّ رَجَعَ فَتَسَوَّکَ وَتَوَضَّا ثُمَّ قَامَ فَصَلّٰی۔ (مسند احمد: ۳۲۷۶)
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے اللہ کے نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں ایک رات گزاری، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو بیدار ہوئے اور باہر آ کر آسمان کی طرف دیکھا اورسورۂ آل عمران کییہ آیات تلاوت کیں: {إِنَّ فِیْ خَلَقِ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ… … …سُبْحَانَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّاِر} پھر گھر کی طرف واپس آئے، مسواک کیا، وضوء کیا اور پھر قیام شروع کر دیا، پھر لیٹ گئے، پھر جب دوبارہ جاگے تو باہر گئے، آسمان کی طرف دیکھ کر یہی آیات تلاوت کیں، پھر واپس آئے، وضو کیا اور کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2143

۔ (۲۱۴۳) وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: کُنْتُ فِی بَیْتِ مَیْمُونَۃَ فَقَامَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ مِنَ اللَّیْلِ فَقُمْتُ مَعَہُ عَلٰییَسَارِہِ فَأَخَذَ بِیَدِیْ فَجَعَلَنِیْ عَنْ یَمِیْنِہِ ثُمَّ صَلّٰی ثَلَاثَ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً حَزَرْتُ قَدْرَ قِیَامِہِ فِیْ کُلِّ رَکْعَۃٍ قَدْرَ {یَآ أَیُّہَا الْمُزَّمِّلُ۔} (مسند احمد: ۳۴۵۹)
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے گھر میں تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اٹھ کر رات کو نماز پڑھنے لگے، میں بھی آپ کے ساتھ آپ کی بائیں طرف کھڑا ہوگیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اپنی دائیں طرف کھڑا کر دیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تیرہ رکعت نماز پڑھی، میرے اندازے کے مطابق آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ہر رکعت سورۂ مزمل کے برابر تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2144

۔ (۲۱۴۴) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِیُصَلِّیْ اِفْتَتَحَ الصَّلَاۃَ بِرَکْعَتَیْنِ خَفِیْفَتَیْنِ۔ (مسند احمد: ۲۴۵۱۸)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب رات کو اٹھ کر نماز پڑھتے تو ہلکی پھلکی دو رکعتوں سے اپنے قیام کا آغاز کرتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2145

۔ (۲۱۴۵) وَعَنْہَا أَیْضًا قَالَتْ: کَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ مَا بَیْنَ صَلَاۃِ الْعِشَائِ الْآخِرَۃِ إِلَی الْفَجْرِ إِحْدٰی عَشْرَۃَ رَکْعَۃً،یُسَلِّمُ فِی کُلِّ اثْنَتَیْنِ وَیُوتِرُ بِوَاحِدَۃٍ وَیَسْجُدُ فِی سُبْحَتِہِ بِقَدْرِ مَا یَقْرَأُ أَحَدُ کُمْ بِخَمْسِیْنَ آیَۃً قَبْلَ أَنْ یَرْفَعَ رَأْسَہُ فَإِذَا سَکَتَ الْمُؤَذَّنُ بِالْأُوْلَی مِنْ أَذَانِہِ قَامَ فَرَکَعَ رَکْعَتَیْنِ خَفِیْفَتَیْنِ ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلٰی شِقِّہِ الْأَیْمَنِ حَتّٰییَأْتِیَہُ الْمُؤَذِّنُ فَیَخْرُجُ مَعَہُ۔ (مسند احمد: ۲۴۹۶۵)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نمازِ عشاء سے نمازِ فجر تک کل گیارہ رکعات پڑھتے تھے، ہر دو رکعتوں میں سلام پھیرتے اور ایک وتر پڑھتے تھے، اس نماز میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ایک ایک سجدہ پچاس پچاس آیتوں کے برابر ہوتا، جب مؤذن پہلی اذان سے فارغ ہوتا تو آپ اٹھ کر ہلکی پھلکی دو رکعتیں پڑھتے اور پھر اپنی دائیں جانب پر لیٹ جاتے، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس مؤذن آ جاتا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے ساتھ مسجد میں تشریف لے جاتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2146

۔ (۲۱۴۶) عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَعْدِ بْنِ ھِشَامٍ أَنَّہُ دَخَلَ عَلٰی أُمِّ الْمُؤْمِنِیْنَ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فَسَأَلَھَا عَنْ صَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: کَانَ یُصَلِّیْ مِنَ اللَّیْلِ ثَمَانَ رَکَعَاتٍ وَیُوْتِرُ بِالتَّاسِعَۃِ وَیُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِ وَھُوَ جَالِسٌ وَذَکَرَتِ الْوُضُوئَ أَنَّہُ کَانَ یَقُوْمُ إِلَی صَلَاتِہِ فَیَأْمُرُ بِطُہْرِہِ وَسِوَاکِہِ فَلَمَّا بَدَّنَ صَلّٰی سِتَّ رَکْعَاتٍ وَأَوْتَرَ بِالسَّابِعَۃِ وَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ وَھُوَ جَالِسٌ، قَالَتْ: فَلَمْ یَزَلْ عَلٰی ذَالِکَ حَتّٰی قُبِضَ، قُلْتُ: إِنِّیْ أُرِیْدُ أَنْ أَسْئَلَکَ عَنٍ التَّبَتُّلِ فَمَا تَرَیْنَ فِیْہِ؟ قَالَتْ: فَلَا تَفْعَلْ، أَمَا سَمِعْتَ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یَقُوْلُ: {وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلاً مِنْ قَبْلِکَ وَجَعَلْنَا لَھُمْ أَزَوَاجًا وَّذُرِّیَّۃً}فَلَا تَبَتَّلْ، قَالَ فَخَرَجَ وَقَدْ فَقُہَ فَقَدِمَ الْبَصْرَۃَ فَلَمْ یَلْبَثْ إِلاَّ یَسِیْرًا حَتَّی خَرَجَ إِلٰی أَرْضِ مَکْرَانَ فَقُتِلَ ھُنَاکَ عَلٰی أَفْضَلِ عَمَلِہِ۔ (مسند احمد: ۲۵۱۶۵)
سعد بن ہشام سے روایت ہے، وہ ام المومنین سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس آئے اور ان سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کے بارے میں سوال کیا، انہوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو آٹھ رکعت نماز پڑھتے، نواں یعنی ایک رکعت وتر ادا کرتے اور اس کے بعد بیٹھ کر دو رکعتیں پڑھتے، پھرسیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے وضو کا ذکر کیا،رات کو نماز کے لیے اٹھنے کی وجہ سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وضو کے پانی اور مسواک کا اہتمام کر دینے کا حکم دیتے تھے، ، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عمر رسیدہ ہوگئے تو چھ رکعات ادا کرتے، ساتواں وتر پڑھتے اور دو رکعتیں بیٹھ کر ادا کرتے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسی روٹین پر برقرار رہے کہ وفات پا گئے۔ سعد بن ہشام نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے کہا: میں آپ سے (عبادت میں مشغول ہونے کے لیے) شادی نہ کرنے کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں، اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ انہوں نے کہا: ایسے نہیں کرنا، کیا تم نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نہیں پڑھا: {وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلاً مِنْ قَبْلِکَ وَجَعَلْنَا لَھُمْ أَزَوَاجًا وَّذُرِّیَّۃً} (اور یقینا ہم نے آپ سے پہلے کئی رسول بھیجے ہیں اور ہم نے ان کے لئے بیویاں اور اولادیں بنائیں)، لہٰذا تبتّل نہیں کرنا۔ اس طرح سعد بن ہشام فقیہ بن گئے اور پھر بصرہ روانہ ہو گئے، لیکن کچھ دن ہی ٹھہرے تھے کہ پھر مکران کے علاقہ کی طرف گئے اور وہاں اپنے سب سے بہتر عمل پر شہید ہو گئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2147

۔ (۲۱۴۷) عَنْ أَبِیْ إِسْحَاقَ قَالَ: سَأَلْتُ الْأَسْوَدَ بْنَ یَزِیْدَ عَمَّا حَدَّثَتْہُ عَائِشَۃُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا عَنْ صَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: کَانَ یَنََامُ أَوَّلَ اللَّیْلِ وَیُحْیِیْ آخِرَہُ، ثُمَّ إِنْ کَانَتْ لَہُ حَاجَۃٌ إِلٰی أَھْلِہِ قَضٰی حَاجَتَہُ ثُمَّ نَامَ قَبْلَ أَنْیَمَسَّ مَائً، فَإِذَا کَانَ عِنْدَ النِّدَائِ الْأَوَّلِ قَالَتْ: وَثَبَ، وَلَا وَاللّٰہِ! مَاقَالَتْ قَامَ، فَأَفَاضَ عَلَیْہِ الْمَائَ وَلَا وَاللّٰہِ! مَاقَالَتْ اِغْتَسَلَ وَأَنَا أَعْلَمُ بِمَا تُرِیْدُ، وَإِنْ لَمْ یَکُنْ جُنُبًا تَوَ ضَّأَ وُضُوئَ الرَّجُلِ لِلصَّلَاۃِ ثُمَّ صَلَّی الرَّکْعَتَیْنِ۔ (مسند احمد: ۲۵۲۱۳)
ابو اسحاق کہتے ہیں: میں نے اسود بن یزید سے اس چیز کے بارے میں پوچھا، جو انہیںسیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کے حوالے سے بیان کی تھی، انھوں نے جواب دیا کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا تھا: آپ رات کے ابتدائی حصہ میں سوتے اور اس کے آخر میں جاگتے تھے، پھر اگر آپ ہم بستری کی ضرورت محسوس کرتے تو حق زوجیت ادا کر کے سو جاتے، جبکہ پانی کو چھوا تک نہ ہوتا، جب پہلی اذان ہوتی تو یوں سمجھیں کہ اچھل پڑھتے، اپنے اوپر پانی بہاتے اور اگر جنبی نہ ہوتے تو عام نماز والا وضو کرتے اور پھر دو رکعتیں ادا کرتے۔ راوی کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہ نے یہ نہیں کہا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوتے اور غسل کرتے، جبکہ مجھے علم تھا کہ آپ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کیا کہنا چاہتی ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2148

۔ (۲۱۴۸) عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا عَنْ صَلَاۃِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِاللَّیْلِ، فَقَالَتْ: کَانَ إِذَا سَمِعَ الصَّارِخَ قَامَ فَصَلّٰی۔ (مسند احمد: ۲۵۲۹۹)
مسروق کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رات کی نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آواز دینے والے مرغے کو سنتے تو اٹھ کر نماز پڑھتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2149

۔ (۲۱۴۹) عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفٰی قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا عَنْ صَلَاۃِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِاللَّیْلِ، فَقَالَتْ: کَانَ یُصَلِّی الْعِشَائَ ثُمَّ یُصَلِّی بَعْدَھَا رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ یَنَامُ، فَإِذَا اسْتَیْقَظَ وَعِنْدَہُ وَضُوْئُہُ مُغَطًّی وَسِوَاکُہُ، اِسْتَاکَ ثُمَّ تَوَضَّأَ فَقَامَ فَصَلّٰی ثَمَانَ رَکَعَاتٍ یَقْرَأُ فِیِہْنَّ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَمَاشَائَ اللّٰہُ مِنَ الْقُرْآنِ، فَلَا یَقْعُدُ فِی شَیْئٍ مِنْھُنَّ إِلاَّ فِی الثَّامِنَۃِ، فَإِنَّہُ یَقْعُدُ فِیْھَا فَیَتَشَہَّدُ ثُمَّ یَقُومُ وَلَا یُسَلِّمُ، فَیُصَلِّیْ رَکْعَۃً وَاحِدَۃً ثُمَّ یَجْلِسُ فَیَتَشَہَّدُ وَیَدْعُوْ، ثُمَّ یُسَلِّمُ تَسْلِیْمَۃً وَّاحِدَۃً ((اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ)) یَرْفَعُ بِہَا صَوْتَہُ حَتّٰییُوقِظَنَا، ثُمَّ یُکَبِّرُ وَھُوَ جَالِسٌ فَیَقْرَأُ ثُمَّ یَرْکَعُ وَیَسْجُدُ وَھُوَ جالِسٌ، فَیُصَلِّیْ جَالِسًا رَکْعَتَیْنِ، فَہٰذِہِ إِحْدٰی عَشْرَۃَ رَکْعَۃً، فَلَمَّا کَثُرَ لَحْمُہُ وَثَقُلَ جَعَلَ التِّسْعَ سَبْعًا لَا یَقْعُدُ إِلاَّ کَمَا یَقْعُدُ فِی الْأُوْلٰی وَیُصَلِّی الرَّکْعَتَیْنِ قَاعِدًا، فَکَانَتْ ھٰذِہِ صَلَاۃَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی قَبَضَہُ اللّٰہُ۔ (مسند احمد: ۲۶۵۱۴)
زرارۃ بن اوفی کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رات کی نماز کے بارے میں پوچھا، انہوں نے کہا: آپ عشاء کی نماز پڑھتے، پھر اس کے بعد دو رکعتیں پڑھتے اور سوجاتے، رات کو جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیدار ہوتے اور آپ کے پاس وضو کا ڈھکا ہوا پانی اور مسواک پڑی ہوتی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسواک کر کے وضو کرتے اورآٹھ رکعات ادا کرتے، ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ اور اس کے ساتھ اتنی قراء ت کرتے جو اللہ تعالیٰ کو منظور ہوتی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ تمام رکعات اکٹھی ادا کرتے اور آٹھویں کے بعد بیٹھ جاتے، تشہد پڑھتے، پھر سلام پھیرے بغیر نویں رکعت کے لیے کھڑے ہو جاتے اور ایک رکعت پڑھ کر تشہد میں بیٹھ جاتے، تشہد پڑھتے اور دعائیں کرتے، پھر السلام علیکم کہہ کر ایک سلام پھیرتے اور آواز کو اتنا بلند کرتے حتیٰ کہ ہمیں جگا دیتے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھے بیٹھے تکبیر تحریمہ کہہ کر قراء ت شروع کر دیتے اور بیٹھ کر ہی دو رکعت ادا کرتے، یہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی گیارہ رکعت نماز ہوتی تھی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا گوشت زیادہ ہوگیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھاری ہوگئے تو آپ نے نو کے بجائے سات رکعت قیام کیا، ان کو بھی لگاتار ادا کرتے اور پہلے طریقے کی طرح (چھ رکعات کے بعد) تشہد میں بیٹھتے تھے، پھر بیٹھ کر دو رکعتیں ادا کرتے، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کییہی نماز جاری رہی،یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو وفات دے دی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2150

۔ (۲۱۵۰) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) عَنْ سَعْدِ بْنِ ھِشَامٍ قَالَ: قُلْتُ لِأُمِّ الْمُؤْمِنِیْنَ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا : کَیْفَ کَانَتْ صَلَاۃُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ اللَّیْلِ؟ قَالَتْ: کَانَ یُصَلِّی الْعِشَائَ فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ وَیُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ قَائِمًایَرْفَعُ صَوْتَہُ کَأَنَّہُ یُوْقِظُنَا بَلْ یُوْقِظُنَا، ثُمَّ یَدْعُو بِدُعَائٍ یُسْمِعُنَا، ثُمَّ یُسَلِّمُ تَسْلِیْمَۃًیَرْفَعُ بِہَا صَوْتَہُ۔ (مسند احمد: ۲۶۵۱۵)
۔ (دوسری سند)سعد بن ہشام کہتے ہیں: میں نے ام المومنین سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے سوال کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رات کی نماز کیسے تھی؟ انہوں نے کہا: آپ عشاء کی نماز پڑھتے، پھر پہلے کی طرح حدیث ذکر کی، البتہ اس میں یہ الفاظ ہیں: پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہو کر دو رکعت نماز پڑھتے اور اس میں اپنی آواز کو بلند رکھتے، ایسے لگتا تھا کہ آپ ہمیں بیدار کر رہے ہیں، بلکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں بیدار کردیتے تھے، پھر آپ دعا کرتے اور ہم سن رہے ہوتے اور پھر بلند آواز سے ایک سلام پھیرتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2151

۔ (۲۱۵۱) عَنْ إِبْرَاھِیْمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَۃَ کَیْفَ کَانَتْ صَلَاۃُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: وَأَیُّکُمْیَسْتَطِیْعُ مَا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَسَتَطِیْعُ، کَانَ عَمَلُہُ دِیْمَۃً۔ (مسند احمد: ۲۴۶۶۳)
علقمہ کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نمازکیسی تھی؟ انھوں نے کہا: تم سے کون اس چیز کی استطاعت رکھتا ہے، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو حاصل تھی،
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2152

۔ (۲۱۵۲) (وَمِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) عَنْ إِبْرَاھِیْمَ قَالَ سَأَلَتُ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا عَنْ صَلَاۃِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَتْ: مَارَ أَیْتُہُ کَانَ یُفَضِّلُ لَیْلَۃً عَلٰی لَیْلَۃٍ۔ (مسند احمد: ۲۵۴۶۸)
۔ (دوسری سند) ابراہیم کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھا، انہوں نے کہا: میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ کسی ایک رات کو کسی دوسری رات پر فضیلت دیتے ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2153

۔ (۲۱۵۳) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُصَلِّیْ مِنَ اللَّیْلِ فَإِذَا فَرَغَ مِنَ صَلَاتِہِ اِضْطَجَعَ، فَإِنْ کُنْتُ یَقْظَانَۃً تَحَدَّثَ مَعِیَ وَإِنْ کُنْتُ نَائِمَۃً نَامَ حَتّٰییَأْتِیَہُ الْمُؤَذِّنُ۔ (مسند احمد: ۲۴۵۷۳)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کونماز پڑھتے تھے، جب آپ اپنی نماز سے فارغ ہوتے تو لیٹ جاتے، لیکن اگر میں جاگ رہی ہوتی تو میرے ساتھ باتیں کرتے اور اگر میں سوئی ہوئی ہوتی تو آپ بھی سوجاتے، یہاں تک کہ مؤذن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آجاتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2154

۔ (۲۱۵۴) عَنْ مُسْلِمِ بْنِ مِخْرَاقِ قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَۃَ: یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِیْنَ! إِنَّ نَاسًا یَقْرَأُ أَحَدُھُمُ الْقُرْآنَ فِیْ لَیْلَۃٍ مَرَّتَیْنِ أَوْثَلَاثًا؟ فَقَالَتْ: أُوْلَئِکَ قَرَئُ وْا وَلَمْ یَقْرَئُ وْا، کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُومُ اللَّیْلَۃَ التَّمَامَ، فَیَقْرَأُ سُوْرَۃَ الْبَقَرَۃِ وَسُوْرَۃَ آلِ عِمْرَانَ وَسُوْرَۃَ النِّسَائِ، ثُمَّ لَایَمُرُّ بِآیَۃٍ فِیْہَا اِسْتِبْشَارٌ إِلاَّ دَعَا اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ وَرَغِبَ وَلَا یَمُرُّ بِآیَۃٍ فِیْہَا تَخْوِیْفٌ إِلاَّ دَعَا اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ وَاسْتَعَاذَ۔ (مسند احمد: ۲۵۳۸۷)
مسلم بن مخراق کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے کہا: اے ام المومنین! یقینا کچھ لوگ ایسے ہیں، جن میں سے بعض تو ایک رات میں دو تین مرتبہ قرآن پڑھ لیتے ہیں، انہوں نے کہا: یہ وہ لوگ ہیں، جنہوں نے پڑھ کر بھی نہیں پڑھا، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ساری رات قیام کرتے تو پھر آپ سورۂ بقرہ، سورۂ آل عمران اور سورۂ نساء کی تلاوت کر سکتے ہوتے، اور اس میں بھی جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی ایسی آیت سے گزرتے جس میں بشارت ہوتی، تو اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے اور رغبت کا اظہار کرتے، اور جب کسی ایسی آیت سے گزرتے کہ جس میں تخویف ہوتی، تو اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے اور اس کی پناہ طلب کرتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2155

۔ (۲۱۵۵) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا رَوْحٌ ثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ ابْنِ سَعَیْدٍ عَنِ ابْنِ أَبِیْ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ نَافِعِ بْنِ الْعَمْیَائِ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ ابْنِ الحَارِثِ عَنْ الْمُطَّلِبِ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَلصَّلَاۃُ مَثْنٰی مَثْنٰی تَشَہَّدُ فِیْ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ وَتَبَئَّسُ وَتَمَسْکَنُ وَتُقْنِعُ یَدَیْکَ وَتَقُوْلُ اَللّٰھُمَّ اَللّٰہُمَّ، فَمَنْ لَمْ یَفْعَلْ ذَالِکَ فَھِیَ خِدَاجٌ۔)) قَالَ شُعْبَۃُ: فَقُلْتُ صَلَاتُہُ خِدَاجٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقُلْتُ لَہُ: مَا الإِْقْنَاعُ؟ فَبَسَطَ یَدَیْہِ کَأَنَّہُ یَدْعُوْ۔ (مسند احمد: ۱۷۶۶۴)
سیدنا مطلب سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نماز دو دو رکعتیں ہے، ہر دو رکعتوں میں توتشہد پڑھے، تنگی اور مسکینی کا اظہار کرے اور تو اپنے ہاتھ اٹھائے اور کہے:اے اللہ! اے اللہ! (پھر اپنی دعا کرے) اور جو اس طرح نہیں کرے گا اس کی نماز ناقص ہو گی۔ شعبہ کہتے ہیں: میںنے کہا: یعنی اس کی نماز ناقص ہو گی؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، پھر میں نے ان سے کہا: اِقْنَاع سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے معنی کی وضاحت کرتے ہوئے اس طرح اپنے ہاتھ پھیلائے کہ گویا وہ دعا کر رہے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2156

۔ (۲۱۵۶) (وَمِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) عَنِ الْمُطَّلِبِ ابْنِ رَبِیْعَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((صَلَاۃُ اللَّیْلِ مَثْنٰی مَثْنٰی، وَإِذَا صَلّٰی أَحَدُکُمْ فَلْیَتَشَھَّدْ فِی کُلِّ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ لْیُلْحِفْ فِی الْمَسْأَلَۃِ، ثُمَّ إِذَا دَعَا فَلْیَتَسَاکَنْ وَلْیَتَبَئَّسْ وَلْیَتَضَعَّفْ فَمَنْ لَمْ یَفْعَلْ ذَالِکَ فَذَاکَ الْخِدَاجُ أَوْ کَاالْخِدَاجِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۶۶۷)
۔ (دوسری سند)سیدنا مطلب بن ربیعہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعتیں ہے اور جب تم میںسے کوئی نماز پڑھے تو ہر دو رکعتوں کے بعد تشہد کے لیے بیٹھے، پھر وہ اصرار کے ساتھ مانگنے، پھر جب دعا کرے تو مسکینی ہے ظاہر کرے، تنگی کی حالت بنا لے اور کمزوری کا اظہار کرے، جو اس طرح نہیں کرے گا، تو وہ ناقص ہے یا ناقص کی طرح ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2157

۔ (۲۱۵۷) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَالِثٍ) عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((الصَّلَاۃُ مَثْنٰی مَثْنٰی وَتَشَہَّدُ وَتُسَلِّمُ فِی کُلِّ رَکْعَتَیْنِ،…۔)) الحدیث بنحوما تقدم۔ (مسند احمد: ۱۷۶۶۹)
۔ (تیسری سند)آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نماز دو دو رکعتیں ہے اور تو ہر دو رکعتوں کے تشہد کے لیے بیٹھے اور سلام پھیرے، …۔) پھر پہلے کی طرح کی حدیث بیان کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2158

۔ (۲۱۵۸) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا قَامَ أَحَدُکُمْ یُصَلِّیْ بِاللَّیْلِ فَلْیَبْدَ أْ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ فَلْیَفَتَتِحْ صَلَاتَہٗ) بِرَکْعَتَیْنِ خَفِیَفَتَیْنِ)) (مسند احمد: ۷۱۷۶)
سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی رات کو نماز پڑھنے لگے تو وہ ہلکی پھلکی دو رکعتوں کے ساتھ اپنے قیام کی ابتدا کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2159

۔ (۲۱۵۹) عَنْ شُرَحْبِیْلِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فِیْ قِصَّۃِ رُجُوْعِہِمْ مِنْ غَزْوَۃِ الْحُدَیْبِیَّۃِ قَالَ: ثُمَّ أَخَدْتُ بِزِمَامِ نَاقَتِہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَنَخْتُہَا، فَقَامَ فَصَلّٰی الْعَتَمَۃَ وَجَابِرٌ فِیْمَا ذَکَرَ إِلٰی جَنْبِہِ ثُمَّ صَلَّی بَعْدَھَا ثَلَاثَ عَشْرَۃَ سَجْدَۃً۔ (مسند احمد: ۱۵۱۳۰)
سیدناجابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو کہ غزوہ حدیبیہ سے واپسی کا واقعہ بیان کر رہے ہیں، کہتے ہیں؛ پھر میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اونٹنی کی نکیل پکڑ لی اور اسے بٹھا دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور نمازِ عشاء ادا کی۔ اس وقت سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پہلو میں تھے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تیرہ رکعت نماز پڑھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2160

۔ (۲۱۶۰) عَنْ صَفْوَانَ بْنِ الْمُعَطَّلِ السُّلَمِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کُنْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ سَفَرٍ، فَرَمَقْتُ صَلَاتَہُ لَیْلَۃً، فَصَلّٰی الْعِشَائَ الْآخِرَۃَ ثُمَّ نَامَ، فَلَمَّا کَانَ نِصْفُ اللَّیْلِ اسْتَیْقَظَ فَتَلَا الْآیَاتِ الْعَشْرَ، آخِرَ سُورَۃِ آلِ عِمْرَانَ، ثُمَّ تَسَوَّکَ ثُمَّ تَوَ ضَّأَ ثُمَّ قَالَ: فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ، فَلَا أَدْرِی أَقِیَامُہُ أَمْ رُکُوعُہُ أَمْ سُجُودُہُ أَطْوَلُ ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَامَ، ثُمَّ لَمْ یَزَلْیَفْعَلُ کَمَا یَفْعَلُ أَوَّلَ مَرَّۃٍ حَتّٰی صَلّٰی إِحْدٰی عَشْرَۃَ رَکْعَۃً۔ (مسند احمد:۲۳۰۴۰ )
سیدناصفوان بن معطل سلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں ایک سفر میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا، میں نے رات کے وقت آپ کی نماز پر نگاہ رکھی، آپ نے نمازِ عشاء پڑھی اور سوگئے، جب نصف رات ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیدار ہوئے اور سورۂ آل عمران کی آخری دس آیات تلاوت کیں، پھر مسواک کر کے وضو کیا اور دو رکعتیں پڑھیں، میں نہیں جانتا کہ ان میں آپ کا قیام زیادہ طویل تھا یا رکوع یا سجدہ، پھر آپ نماز سے فارغ ہو کر سوگئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بار بار بیدار ہوتے رہے اور پہلی مرتبہ کی طرح عمل کرتے رہے، یہاں تک کہ کل گیارہ رکعتیں ہو گئیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2161

۔ (۲۱۶۱) عَنْ أَبِیْ أَیُّوبَ الْأَنَصَارِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَسْتَاکُ مِنَ اللَّیْلِ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلَاثَا وَإِذَا قَامَ یُصَلِّیْ مِنَ اللَّیْلِ صَلّٰی أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ لَایَتَکَلَّمُ وَلَا یَأْمُرُ بِشَیْئٍ، وَیُسَلِّمُ بَیْنَ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ۔ (مسند احمد: ۲۳۹۳۷)
سیدنا ابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو دو یا تین مرتبہ مسواک کرتے اورجب رات اٹھ کر نماز پڑھتے توچار رکعت ادا کرتے، ان میں نہ کلام کرتے اورنہ کسی چیز کا حکم دیتے اور ہر دو رکعتوں کے بعد سلام پھیرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2162

۔ (۲۱۶۲) عَنْ یَعْلَی بْنِ مَمْلَکٍ قَالَ: سَأَلْتُ أُمَّ سَلَمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا عَنْ صَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِاللَّیْلِ وَقِرَائَتِہِ، فَقَالَتْ: مَالَکُمْ وَلِصَلَاتِہِ وَلِقِرَائَ تِہِ، کَانَ یُصَلِّیْ قَدْرَ مَایَنَامُ، وَیَنَامُ قَدْرَ مَا یُصَلِّی، وَإِذَا ھِیَ تَنْعَتُ قِرَائَ ۃً مُفَسَّرَۃً حَرْفًا حَرْفًا۔ (مسند احمد: ۲۷۰۹۹)
یعلی بن مملک کہتے ہیں: میں نے سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رات کی نماز اور قراء ت کے بارے میں پوچھا، انہوں نے کہا: تمہارا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز اور قراء ت سے کیا تعلق ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جتنا سوتے تھے، اتنی نماز پڑھتے اور جتنی نماز پڑھتے تھے، اتنا سوتے تھے، پھر وہ آپ کی قراء ت کی کیفیت بیان کر رہی تھیں کہ وہ ایک ایک حرف کے لحاظ سے بالکل واضح ہوتی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2163

۔ (۲۱۶۳) عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ قَالَ: سُئِلَ عَلِیٌّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ صَلَاۃِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: کَانَ یُصَلِّیْ مِنَ اللَّیْلِ سِتَّ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً۔ (مسند احمد: ۱۲۳۴)
عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں کہ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کے بارے میں سوال کیاگیا تو انہوں نے کہا: آپ رات کو سولہ رکعات پڑھتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2164

۔ (۲۱۶۴) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ مِنَ اللَّیْلِ سِتَّ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً سِوَی الْمَکْتُوْبَۃِ۔ (مسند احمد: ۱۲۴۱)
۔ (دوسری سند) سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو فرض نماز کے علاوہ سولہ رکعات پڑھتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2165

۔ (۲۱۶۵) وَعَنْہُ أَیْضًا عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ مِنَ التَّطَوُّعِ ثَمَانَ رَکَعَاتٍ وَبِالنَّہَاِر ثِنْتَیْ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً۔ (مسند احمد: ۱۲۶۱)
سیدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (رات) کو آٹھ رکعت نفل نماز اور دن کو بارہ رکعت ادا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2166

۔ (۲۱۶۶) عَنْ حُمَیْدٍ قَالَ: سُئِلَ أَنَسٌ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ صَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ اللَّیْلِ، فَقَالَ: مَاکُنَّا نَشَائُ أَنْ نَرَاہُ مِنَ اللَّیْلِ مُصَلِّیًا إِلاَّ رَأَیْنَاہُ وَمَا کُنَّا نَشَائُ أَنْ نَرَاہُ قَائِمًا إِلاَّ رَأَیْنَاہُ وَکَانَ یَصُوْمُ مِنَ الشَّہْرِ حَتّٰی نَقُوْلَ لَایُفْطِرُ مِنْہُ شَیْئًا وَیُفْطِرُ حَتّٰی نَقُوْلُ لَا یَصُوْمُ مِنْہُ شَیْئًا ۔ (مسند احمد: ۱۲۰۳۵)
حمید کہتے ہیں: سیدناانس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رات کی نماز کے بارے میں سوال کیا گیا، انہوں نے کہا: ہم نہیں چاہتے تھے کہ رات کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھیں، مگر ہم آپ کو ایسے ہی دیکھ لیتے اور ہم نہیں چاہتے تھے کہ ہم آپ کو سویا ہوا دیکھیں مگر ہم آپ کو ایسےبھی دیکھ لیتے، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی مہینہ میں اتنے روزے رکھنا شروع کر دیتے کہ ہم کہتے کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس ماہ کا کوئی روزہ ترک نہیں کریں گے، لیکن پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے ترک کرنا شروع کرتے تو ہم کہتے کہ اب اس ماہ کا کوئی روزہ نہیں رکھیں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2167

۔ (۲۱۶۷) عَنْ ربِیْعَۃَ بْنِ کَعْبٍ الْأَسْلَمِیِّ قَالَ: کُنْتُ أَبِیْتُ عِنْدَ بَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أُعْطِیْہِ وَضُوْئَ ہُ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ کُنْتُ أَنَامُ فِیْ حُجْرَۃِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَسْمَعُہُ بَعْدَ ھَوِیٍّ مِنَ اللَّیْلِیَقُوْلُ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ، وَاَسْمَعُہُ بَعْدَ ھَوِیٍّ مِنَ اللَّیْلِیَقُولُ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ (وَفِی رِوَایَۃٍ:) ثُمَّ یَقُوْلُ: ((سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہِ)) الْھَوِیَّ۔ (مسند احمد: ۱۶۶۹۲)
سیدنا ربیعہ بن کعب اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دروازے کے پاس رات گزارتا تھا تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو وضو کا پانی دے سکوں، ایک روایت میں ہے: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حجرے میں سویا کرتا تھا، میں آپ کو رات کا ایک حصہ گزرنے کے بعد سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہتے ہوئے سنتا اور پھر رات کا کچھ حصہ گزرنے کے بعد اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ کہتے ہوئے سنتا اور ایک روایت میں ہے: میں آپ کو رات کا کچھ حصہ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہِ کہتے ہوئے سنتا۔

Icon this is notification panel