80 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2032

۔ (۲۰۳۲) عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ عَنْ عَنْبَسَۃَ بْنِ أَبِیْ سُفْیَانَ عَنْ أُخْتِہِ أُمِّ حَبِیْبَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہَا سَمِعْتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَامِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ یُصَلِّیْ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ تَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ الْوُضُوْئَ ثُمَّ صَلّٰی) لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ کُلَّ یَوْمٍ (وَفِی رِوَایَۃٍ: فِییَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ وَفِی أُخْرَی: فِی لَیْلِہِ وَنَہارِہِ) ثِنْتَیْ عَشَرَۃَ رَکْعَۃً (وَفِی رِوَایَۃٍ سَجْدَۃً) تَطَوُّعًا غَیْرَ فَرِیْضَۃٍ إِلاَّ بُنِی لَہُ بَیْتٌ فِی الْجَنَّۃِ، أَوْ بَنَی اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ لَہُ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ۔)) فَقَالَتْ أُمُّ حَبِیْبَۃَ: فَمَا بَرِحْتُ أُصَلِّیْہِنَّ بَعْدُ، وَقَالَ عَمْرٌوَ: مَا بَرِحْتُ اُصَلِّیْہِنَّ بَعْدُ، وَقَالَ النُّعْمَانُ مِثْلَ ذَلِکَ۔ (مسند احمد: ۲۷۳۱۷)
زوجۂ رسول سیدہ ام حبیبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان بندہ اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر ایک دن اور رات میں اللہ تعالیٰ کے لیے فرضی نماز کے علاوہ بارہ رکعت نماز پڑھتا ہے، اس کے لیے جنت میں گھر بنا دیا جاتا ہے، یا اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنا دیتا ہے۔ سیدہ ام حبیبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: میں ہمیشہ سے یہ رکعتیں ادا کر رہی ہوں۔ (سند کے راوی) عمرو کہتے ہیں میں بھی حدیث پڑھنے کے بعد ان رکعات کو پڑھ رہا ہوں۔ (سند کے ایک اور راوی) نعمان کہتے ہیں میں بھییہ رکعات ہمیشہ سے پڑھ رہا ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2033

۔ (۲۰۳۳) عَنْ أَبِیْ بُرْدَۃَ بْنِ أَبِیْ مُوْسٰی عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ صَلّٰی فِییَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ ثِنْتَیْ عَشَرَۃَ رَکْعَۃً سِوَی الْفَرِیَضَۃِ بُنِیَ لَہُ بَیْتٌ فِی الْجَنَّۃِ۔)) (مسند احمد: ۱۹۹۴۶)
سیدنا ابو موسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے دن رات میں فرض نماز کے علاوہ بارہ رکعتیں ادا کیں، اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنایا جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2034

۔ (۲۰۳۴) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ عَبْدُاللّٰہِ قَالَ أبِیْ وَلَمْ یَرْفَعُہُ: مَامِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ یُصَلِّیْ فِیْیَوْمٍ ثِنْتَیْ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً تَطَوُّعًا إِلاَّ بُنِیَ لَہُ بَیْتٌ فِی الْجَنَّۃِ۔ (مسند احمد: ۱۰۴۶۷)
سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جومسلمان دن میں بارہ رکعت نفلی نماز پڑھے گا، اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنایا جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2035

۔ (۲۰۳۵) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ بْنِ حُدَیْجٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلاًمِنْ کِنْدَۃَیَقُولُ: حَدَّثَنِی رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ الْأَنْصَارِ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((لَا یَنْتَقِصُ أَحَدُ کُمْ مِنْ صَلَاتِہِ شَیْئًا إِلاَّ أَتَمَّہَا اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ مِنْ سُبْحَتِہِ)) (مسند احمد: ۲۴۰۳۷)
عبد الرحمن بن معاویہ بن حدیج کہتے ہیں: میںنے کندہ کے ایک آدمی سے سنا، اس نے کہا: ایک انصاری صحابی نے مجھے بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی فرض نماز میں کمی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی نفلی نماز سے اس کی کمی کو پورا کر دیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2036

۔ (۲۰۳۶) عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((إِذَا قَضٰی أَحَدُکُمْ صَلَاتَہُ فِی الْمَسْجِدِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی بَیْتِہِ حِیِنَئِذٍ فَلْیُصَلِّ فِیْ بَیْتِہِ رَکْعَتَیْنِ، وَلْیَجْعَلْ فِی بَیْتِہِ نَصِیْبًا مِنْ صَلَاتِہِ، فَإِنَّ اللّٰہَ جَاعِلٌ فِیْ بَیْتِہِ مِنْ صَلَاتِہِ خَیْرًا۔)) (مسند احمد: ۱۱۱۲۸)
سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی مسجد میں نماز ادا کرلے، تو پھر وہ اپنے گھر واپس جائے تو اپنے گھر میں دو رکعتیں ادا کرے، بندے کو چاہیے کہ گھر میں بھی نفلی نماز پڑھتا رہا کرے،کیونکہ اللہ تعالیٰ اس کے گھر میں اس کی نماز کی وجہ سے خیر و برکت نازل کرتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2037

۔ (۲۰۳۷) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا صَلّٰی أَحَدُکُمْ الصَّلَاۃ َفِی مَسْجِدِہِ فَلْیَجْعَلْ لِبَیْتِہِ نَصِیْبًا مِنْ صَلَاتِہِ، فَإِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ جَاعِلٌ فِی بَیْتِہِ مِنْ صَلَاتِہِ خَیْرًا)) (مسند احمد: ۱۴۴۴۴)
سیدناجابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں کوئی آدمی مسجد میں نماز پڑھ لے تو وہ اپنی نماز کا کچھ حصہ اپنے گھر کے لئے بھی رکھے، کیونکہ اللہ تعالیٰ اس کے گھر میں اس کی نماز کی وجہ سے خیر و بھلائی کرے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2038

۔ (۲۰۳۸) عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((صَلُّوْا أَیُّہَا النَّاسُ! فِیْ بُیُوْتِکُمْ فَإِنَّ أَفْضَلَ صَلَاۃِ الْمَرْئِ فِیْ بَیْتِہِ إِلاَّ الْمَکْتُوبَۃَ۔)) (مسند احمد: ۲۱۹۶۲)
سیدنازید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے لوگو! اپنے گھروں میں نماز پڑھا کرو، کیونکہ فرضی نماز کے علاوہ آدمی کی سب سے افضل نماز اس کے گھر میں پڑھی جانے والی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2039

۔ (۲۰۳۹) عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((صَلُّوْا فِیْ بُیُوْتِکُمْ وَلَا تَتَّخِذُوْھَا قُبُوْرًا۔)) (مسند احمد: ۲۲۰۱۷)
سیدنازید بن خالد جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے گھروں میں نماز پڑھا کرو اور انہیں قبریں نہ بنا دو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2040

۔ (۲۰۴۰) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَقُوْلُ: ((اِجْعَلُوْا مِنْ صَلَاتِکُمْ فِیْ بُیُوْتِکُمْ وَلَا تَجْعَلُوْھَا عَلَیْکُمْ قُبُوْرًا۔)) (مسند احمد: ۲۴۸۷۰)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: گھروں میں نماز ادا کیاکرو اور انہیں قبریں نہ بنا دو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2041

۔ (۲۰۴۱) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّہُ سَأَلَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الصَّلَاۃِ فِی الْبَیْتِ وَعَنِ الصَّلَاۃِ فِی الْمَسْجِدِ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَمَّا الصَّلَاۃُ فِی الْمَسْجِدِ وَالصَّلَاۃُ فِیْ بَیْتِیْ فَقَدْ تَرٰی مَا أَقْرَبَ بَیْتِیْ مِنَ الْمَسْجِدِ، وَلَأَنْ أُصَلِّیَ فِیْ بَیْتِیْ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أُصَلِّیَ فِی الْمَسْجِدِ إِلاَّ أَنْ تَکُوْنَ صَلَاۃً مَکْتُوْبَۃً۔)) (مسند احمد: ۱۹۲۱۶)
سیدناعبد اللہ بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے گھر میں اور مسجد میں نماز کے بارے میں پوچھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسجد میں نماز اور گھر میں نماز، تودیکھتا تو ہے کہ میرا گھر مسجد سے کتنا قریب ہے،لیکن مجھے اپنے گھر میں نماز پڑھنا مسجد میں نماز پڑھنے سے زیادہ محبوب ہے، الّا یہ کہ وہ فرضی نماز ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2042

۔ (۲۰۴۲) عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((صَلَاۃُ الرَّجُلِ فِیْ بَیْتِہِ تَطَوُّعًا نُوْرٌ فَمَنْ شَائَ نَوَّرَ بَیْتَہُ)) (مسند احمد: ۸۶)
سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بندے کا اپنے گھر میں نفلی نماز ادا کرنا نور ہے، جو چاہتا ہے، اپنے گھر کو منور اور روشن کر لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2043

۔ (۲۰۴۳، ۲۰۴۴) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِجْعَلُوا مِنْ صَلَاتِکُمْ فِیْ بُیُوْتِکُمْ وَلَا تَتَّخِذُوْھَا قُبُوْرًا۔)) وَفِیْ لَفْظٍ: ((صَلُّوْافِیْ بُیُوْتِکُمْ وَلَا تَتَّخِذُوْھَا قُبُوْرًا۔)) (مسند احمد: ۴۶۵۳)
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنی نمازوں کا کچھ حصہ گھروں میں بھی ادا کیا کرو اور انہیں قبرستان نہ بنائو۔ ایک روایت میں ہے: اپنے گھروں میں نماز پڑھا کرو اور ان کو قبریں نہ بنا لو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2044

۔ (۲۰۴۳، ۲۰۴۴) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِجْعَلُوا مِنْ صَلَاتِکُمْ فِیْ بُیُوْتِکُمْ وَلَا تَتَّخِذُوْھَا قُبُوْرًا۔)) وَفِیْ لَفْظٍ: ((صَلُّوْافِیْ بُیُوْتِکُمْ وَلَا تَتَّخِذُوْھَا قُبُوْرًا۔)) (مسند احمد: ۴۶۵۳)
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنی نمازوں کا کچھ حصہ گھروں میں بھی ادا کیا کرو اور انہیں قبرستان نہ بنائو۔ ایک روایت میں ہے: اپنے گھروں میں نماز پڑھا کرو اور ان کو قبریں نہ بنا لو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2045

۔ (۲۰۴۵) عَنْ أَبِیْ إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ قَالَ: سَأَلْنَا عَلِیًّا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ تَطَوُّعِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالنَّہَارِ، فَقَالَ: إِنَّکُمْ لَا تُطِیْقُوْنَہُ، قَالَ: قُلْنَا: أَخْبِرْنَا بِہِ، نَأْخُذُ مِنْہُ مَا أَطَقْنَا، قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا صَلَّی الْفَجْرَ أَمْھَلَ حَتّٰی إِذَا کَانَتِ الشَّمْسُ مِنْ ھٰہُنَا یَعْنِی مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ مِقْدَارَ ھَا مِنْ صَلَاۃِ الْعَصْرِ مِنْ ھٰہُنَا یَعْنِی مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ، قَامَ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ یُمْہِلُ حَتّٰی إِذَا کَانَتِ الشَّمْسُ مِنْ ھٰہُنَا یَعْنِی مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ مِقْدَارَھَا مِنْ صَلَاۃِ الظُّہْرِ مِنْ ھٰہُنَا یَعْنِیْ مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ، قَامَ فَصَلّٰی أَرْبَعًا وَأَرْبَعًا قَبْلَ الظُّہْرِ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ وَرَکْعَتَیْنِ بَعْدَھَا، وَأَرْبَعًا قَبْلَ الْعَصْرِ یَفْصِلُ بَیْنَ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ بِالتَّسْلِیْمِ عَلَی الْمَلَائِکَۃِ الْمُقَرَّبِیْنَ وَالنَّبِیِّیْنَ وَمَنْ تَبِعَہُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُسْلِمِیْنَ، قَالَ: قَالَ عَلَیٌّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: تِلْکَ سِتَّ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً تَطَوُّعُ النَّبِیِّ ّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالنَّہَارِ وَقَلَّ مَنْ یُدَاوِمُ عَلَیْہَا۔ (مسند احمد: ۶۵۰)
عاصم بن ضمرۃ کہتے ہیں: ہم نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دن کے وقت کی نفلی نماز کے بارے میں پوچھا، انہوں نے کہا: تم تو اس کی ادائیگی کی طاقت ہی نہیں رکھتے۔ ہم نے کہا: آپ ہمیں بتا تو دیں، جتنی طاقت ہم میں ہوئی، ہم اس کے مطابق عمل کریں گے، انہوں نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب فجر کی نماز پڑھ لیتے تو ٹھہر جاتے حتیٰ کہ جب سورج مشرق کی سمت میں اتنا بلند ہو جاتا جتنا کہ عصر کی نماز کے وقت مغرب کی طرف ہوتا ہے، اس وقت آپ اٹھ کر دو رکعتیں پڑھتے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ٹھہر جاتے، حتیٰ کہ جب سورج مشرق کی سمت میں وہاں آ جاتا، جہاں ظہر کے وقت مغرب میں ہوتا ہے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چار رکعت ادا کرتے، پھر چار رکعتیں ظہر سے پہلے پڑھتے، جکہ سورج ڈھل چکا ہوتا تھا، ظہر کے بعد دو رکعتیں اورعصر سے پہلے چار رکعت ادا کرتے تھے اور ہر دو رکعتوں کے درمیان مقرب فرشتوں، نبیوں اور ان کی پیروی کرنے والے مومنوں اور مسلمانوں کے لیے سلامتی کی دعا کرنے کے ساتھ فرق کرتے (یعنی سلام پھیرتے)۔ پھر سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ سولہ رکعات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دن کے وقت نفل نماز ہے اور ایسے لوگ کم ہی ہیں، جو ان پر ہمیشگی کرتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2046

۔ (۲۰۴۶) (وَمِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا وَکِیْعٌ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: قَالَ حَبِیْبُ بْنُ أَبِیْ ثَابِتٍ لِأَبِیْ إِسْحَاقَ حِیْنَ حَدَّثَہُ: یَا اَبَا إِسْحَاقَ! یَسْوٰی حَدِیْثُکَ ھٰذَا مِلْئَ مَسْجِدِکَ ذَھَبًا، (وَفِی لَفْظٍ:) قَالَ حَبِیْبُ بْنُ أَبِیْ ثَابِتٍ: یَا أَبَا إِسْحَاقَ! مَاأُحِبُّ أَنَّ لِیْ بِحَدِیْثِکَ ھٰذَا مِلْئَ مَسْجِدِکَ ھَذَا ذَھَبًا۔ (مسند احمد: ۱۲۰۸)
جبیب بن ابی ثابت نے کہا: اے ابو اسحاق! اے ابو اسحاق! آپ کییہ حدیث تو آپ کی سونے سے بھری ہوئی مسجد کے برابر ہے۔ اور ایک روایت میں ہے: حبیب بن ابی ثابت نے کہا: اے ابو اسحاق! میں یہ پسند نہیں کرتا کہ میرے لئے آپ کی اس حدیث کے بدلے سونے سے بھری ہو مسجد ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2047

۔ (۲۰۴۷) وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ مِنَ التَّطَوُّعِ ثَمَانِیَ رَکَعَاتٍ وَبِالنَّھَارِ ثِنْتَیْ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً۔ (مسند احمد: ۱۲۶۱)
اور اس سے یہ بھی روایت ہے فرمایا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کے وقت نوافل آٹھ رکعات اور دن کے وقت بارہ رکعات پڑھا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2048

۔ (۲۰۴۸) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّی عَلٰی کُلِّ إِثْرِصَلَاۃٍ (وَفِیْ رِوایَۃٍ: فِیْ دُبُرِ کُلِّ صَلَاۃٍ) مَکْتُوْبَۃٍ رَکْعَتَیْنِ اِلَّا الْفَجْرَ وَالْعَصْرَ۔ (مسند احمد: ۱۲۲۶)
سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فجر اور عصر کے علاوہ ہر فرض نماز کے بعد دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2049

۔ (۲۰۴۹) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الظُّہْرِ وَرَکْعَتَیْنِ بَعْدَ ھَا، وَرَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِیْ بَیْتِہِ وَرَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعِشَائِ فِیْ بَیْتِہِ، قَالَ: وَحَدَّثَتْنِیْ حَفْصَۃُ أَنَّہُ کَانَیُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِ حِیْنَیَطْلُعُ الْفَجْرُ وَیُنَادِی الْمُنَادِیْ بِا لصَّلَاۃِ قَالَ أَیُّوبُ (أَحَدُالرُّوَاۃِ) أُرَاہُ قَالَ خَفِیْفَتَیْنٍ وَرَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْجُمْعَۃِ فِی بَیْتِہِ۔ (مسند احمد: ۴۵۰۶)
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ظہر سے پہلے دو رکعت، اس کے بعد دو رکعت، مغرب کے بعد دو رکعت گھر میں، عشاء کے بعد دو رکعت گھر میں نماز پڑھی، اور مجھے سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے بتایا کہ جب فجر طلوع ہوجاتی اور مؤذن نماز کے لئے اذان کہہ دیتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہلکی پھلکی دو رکعتیں ادا کرتے اور جمعہ کے بعد دو رکعتیں گھر میں پڑھتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2050

۔ (۲۰۵۰) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) قَالَ: صَلَّیْتُ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَبْلَ الظُّہْرِ سَجْدَتَیْنِ وَبَعْدَھَا سَجْدَتَیْنِ وَبَعْدَ الْمَغْرِبِ سَجْدَتَیْنِ وَبَعْدَ الْعِشَائِ سَجْدَتَیْنِ وَبَعْدَ الْجُمْعَۃِ سَجْدَ تَیْنِ، فَأَمَّا الْجُمْعَۃُ وَالْمَغْرِبُ فِی بَیْتِہِ، قاَلَ: وَأَخْبَرَ تْنِی أُخْتِی حَفْصَۃُ أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی سَجْدَتَیْنِ خَفِیْفَتَیْنِ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ، قَالَ وَکَانَتْ سَاعَۃً لَا أَدْخُلُ عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْہَا۔ (مسند احمد: ۴۶۶۰)
۔ (دوسری سند)سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ظہر سے پہلے دو ،اس کے بعد دو، مغرب کے بعد دو، عشاء کے بعد دو اور جمعہ کے بعد دو رکعتیں پڑھیں،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جمعہ اور مغرب کے بعد والی نماز گھر میں پڑھتے تھے۔ اور مجھے میری بہن سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بتایا کہ جب فجر طلوع ہوتی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہلکی پھلکی دو رکعتیں پڑھتے تھے، یہ ایسی گھڑی تھی کہ میں اس میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس نہیں جاتاتھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2051

۔ (۲۰۵۱) عَنْ الْمُغِیْرَۃِ بْنِ سَلْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یَقُوْلُ: کَانَتْ صَلَاۃُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الَّتِیْ لَایَدَعُ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الظُّہْرِ وَرَکْعَتَیْنِ بَعْدَھَا وَرَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ وَرَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعِشَائِ وَرَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ۔ (مسند احمد: ۵۱۲۷)
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ظہر سے پہلے دو، اس کے بعد دو، مغرب کے بعد دو، عشاء کے بعد دو اور فجر سے پہلے دو رکعتیں،یہ ایسی نماز تھی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جس کو ترک نہیں کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2052

۔ (۲۰۵۲) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ شَقِیْقٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا عَنْ صَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ التَّطَوُّعِ فَقَالَتْ: کَانَ یُصَلِّیْ قَبْلَ الظُّہْرِ أَرْبَعًا فِیْ بَیْتِی ثُمَّ یَخْرُجُ فَیُصَلِّیْ بِالنَّاسِ ثُمَّ یَرْجِعُ إِلَی بَیْتِیْ فَیُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِ، وَکَانَ یُصَلِّیْ بِالنَّاسِ الْمَغْرِبَ ثُمَّ یَرْجِعُ إِلَی بَیْتِہِ فَیُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِ، وَکَانَ یُصَلِّیْ بِہِمُ الْعِشَائَ ثُمَّ یَدْخُلُ بَیْتِیْ فَیُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِ، وَکَانَ یُصَلِّیْ مِنَ اللَّیْلِ تِسْعَ رَکَعَاتٍ فِیْہْنَّ الْوِتْرُ، وَکَانَ یُصَلِّی لَیْلاً طَوِیْلاً قَائِمًا وَلَیْلاً طَوِیْلاً جَالِسًا، فَإِذَا قَرَأَ وَھُوَ قَائِمٌ رَکَعَ وَسَجَدَ وَھُوَ قَائِمٌ وَإِذَا قَرَأَ وَھُوَ قَاعِدٌ رَکَعَ وَسَجَدَ وَھُوَ قَاعِدٌ وَکَانَ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ یَخْرُجُ فَیُصَلِّیْ بِالنَّاسِ صَلَاۃَ الْفَجْرِ۔ (مسند احمد: ۲۴۵۲۰)
عبد اللہ بن شقیق کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نفل نماز کے بارے میں پوچھا،انہوں نے کہا: آپ ظہر سے پہلے میرے گھر میں چار رکعتیں پڑھ کر نکلتے تھے، پھر لوگوں کو نماز پڑھا کر میرے گھر واپس آتے اور دو رکعتیں ادا کرتے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کو مغرب کی نماز پڑھا کر گھر میں واپس آتے اور دو رکعت نماز پڑھتے،پھر آپ عشاء کی نماز پڑھاکر میرے گھر میں داخل ہوتے اور دو رکعتیں پڑھتے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو وتر سمیت نو رکعت نماز پڑھتے تھے، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو کافی وقت کھڑے ہو کر اور کافی وقت بیٹھ کر نماز پڑھتے اور جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہو کر قراء ت کر رہے ہوتے تو رکوع اور سجدہ بھی کھڑے ہوکر ہی ادا کرتے تھے اور جب قراء ت بیٹھ کر کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی بیٹھ کر ہی اداکرتے اور جب فجر طلوع ہو جاتی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دو رکعت نماز ادا کر کے چلے جاتے اور جا کر لوگوں کو نماز پڑھاتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2053

۔ (۲۰۵۳) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَۃَ عَنْ صَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَتْ: کَانَ یُصَلِّیْ أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّھْرِ وَثِنْتَیْنِ بَعْدَھَا، وَثِنْتَیْنِ قَبْلَ الْعَصْرِ، وَثِنْتَیْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، وَثِنْتَیْنِ بَعْدَ الْعِشَائِ، ثُمَّ یُصَلِّیْ مِنَ اللَّیْلِ تِسْعًا۔ قُلْتُ أَقَائِمًا أَوْ قَاعِدًا؟ قَالَتْ: یُصَلِّیْ لَیْلاً طَوِیْلاً قَائِمًا وَلَیْلاً طَوِیْلاً قَاعِدًا۔ قُلْتُ کَیْفَیَصْنَعُ إِذَا کَانَ قَائِمًا وَکَیْفَیَصْنَعُ إِذَا کَانَ قَاعِدًا؟ قَالَتْ: إِذَا قَرَأَ قَائِمًا رَکَعَ قَائِمًا، وَإِذَا قَرَأَ قَاعِدًا رَکَعَ قَاعِدًا، وَرَکْعَتَیْنِ قَبْلَ صَلَاۃِ الصُّبْحِ۔ (مسند احمد: ۲۶۳۳۹)
وہ کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر سے پہلے چار،اس کے بعد دو، عصر سے پہلے دو، مغرب کے بعد دو اور عشاء کے بعد دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے، اوررات کو نو رکعت نماز ادا کرتے تھے۔میں نے کہا: کھڑے ہو کر پڑھتےیا بیٹھ کر؟ انہوں نے کہا: کافی دیر کھڑے ہوکر اور کافی دیر بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے، میں نے کہا: جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوکر اور جب بیٹھ کر پڑھتے تو کیسے کرتے؟ انہوں نے کہا: جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوکر قراء ت کرتے تو رکوع بھی کھڑے ہوکر کرتے اور جب بیٹھ کر قراء ت کرتے تو رکوع بھی بیٹھ کر کرتے اور نمازِ فجر سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2054

۔ (۲۰۵۴) عَنْ قَابُوْسٍ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: أَرْسَلَ أَبِیْ اِمْرَأَۃً إِلٰی عَائِشَۃَیَسْأَلُھَا أَیُّ الصَّلَاۃِ کَانَتْ أَحَبَّ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یُوَاظِبَ عَلَیْہَا؟ قَالَتْ: کَانَ یُصَلِّیْ قَبْلَ الظُّہْرِ أَرْبَعًا یُطِیْلُ فِیْہِنَّ الْقِیَامَ وَیُحْسِنُ فِیْہِنَّ الرُّکُوْعَ وَالسُّجُوْدَ، فَأَمَّا مَالَمْ یَکُنْیَدَعُ صَحِیْحًا وَلَا مَرِیْضًا وَلَا غَائِبًا وَلَا شَاھِدًا، فَرَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ۔ (مسند احمد: ۲۴۶۶۵)
قابوس کے باپ نے ایک عورت کو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی طرف بھیجا کہ وہ ان سے یہ پوچھ کر آئے کہ کون سی نماز رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سب سے زیادہ محبوب تھی کہ آپ اس پر ہمیشگی کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے اور ان میں لمبا قیام کرتے اور اچھے انداز میں رکوع و سجود ادا کرتے، رہا مسئلہ اس نماز کا کہ جسے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تندرستی کی حالت میں، بیماری کی حالت میں، اور سفر میں اور حضر میں نہ چھوڑتے ہوں، وہ فجر سے پہلے والی دو رکعتیں ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2055

۔ (۲۰۵۵) عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِیَّۃَ قَالَ: لَمَّا نَزَلَ بِعَنْبَسَۃَ بْنِ أَبِیْ سُفْیَانَ الْمَوْتُ، اِشْتَدَّ جَزَعُہُ، فَقِیْلَ لَہُ: مَا ھٰذَا الْجَزَعُ؟ قَالَ إِنِّی سَمِعْتُ أُمَّ حَبِیْبَۃَیَعْنِی أُخْتَہُ تَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ صَلّٰی أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّہْرِ وَأَرْبَعًا بَعْدَھَا حَرَّمَ اللّٰہُ لَحْمَہُ عَلَی النَّارِ۔)) فَمَا تَرْکْتُہُنَّ مُنْذُ سَمِعْتُہُنَّ۔ (مسند احمد: ۲۷۳۰۰)
حسان بن عطیہ کہتے ہیں: جب عنبسہ بن ابی سفیان کی موت کا وقت آیا تو ان کی گھبراہٹ بڑھ گئی، کسی نے ان سے کہا: یہ گھبراہٹ کیا ہے؟ انھوں نے کہا: میں نے اپنی بہن سیدہ ام حبیبہ سے سنا ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے ظہر سے پہلے چار اورا س بعد چار رکعات پڑھیں، اللہ تعالیٰ اس کے گوشت کو آگ پر حرام کردے۔ اور میں نے جب سے ان سے یہ حدیث سنی ہے، ان آٹھ رکعات کو ترک نہیں کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2056

۔ (۲۰۵۶) عَنْ عَبْدِاللّٰہ بْنِ السَّائِبِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ قَبْلَ الظُّہْرِ بَعْدَ الزَّوَالِ أَرْبَعًا وَیَقُوْلُ: ((إِنَّ أَبْوَابَ السَّمَائِ تُفْتَحُ فَاُحِبُّ أَنْ أُقَدِّمَ فِیْہَا عَمَلاً صَاِلحًا۔)) (مسند احمد: ۱۵۴۷۱)
سیدناعبد اللہ بن سائب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر سے پہلے لیکن زوال کے بعد چار رکعتیں پڑھا کرتے تھے اور فرماتے تھے: اس وقت آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور میں پسند کرتا ہوں کہ میں اس میں نیک عمل آگے بھیجوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2057

۔ (۲۰۵۷) عَنْ أَبِیْ أَیُّوْبَ الْأَنْصَارِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ أَدْمَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ عِنْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ، قَالَ: فَقُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! مَاھٰذِہِ الرَّکَعَاتُ الَّتِیْ أَرَاکَ قَدْ أَدْمَنْتَہَا؟ قَالَ: ((إِنَّ أَبْوَابَ السَّمَائِ تُفْتَحُ عِنْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ فَلَا تُرْتَجُ حَتّٰییُصَلَّی الظُّہْرُ فَأُحِبُّ أَنْ یَصْعَدَ لِی فِیْہَا خَیْرٌ۔)) قَالَ: قُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! تَقْرَأُ فِیْہِنَّ کُلِّہِنَّ؟ قَالَ: ((نَعَمْ۔)) قَالَ: قُلْتُ: فَفِیْہَا سَلَامٌ فَاصِلٌ؟ قَالَ: ((لَا۔)) (مسند احمد: ۲۳۹۲۹)
سیدنا ابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سورج ڈھلنے کے بعد ہمیشہ چار رکعات پڑھا کرتے تھے، ایک دن میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ رکعتیں کیسی ہیں کہ آپ دوام کے ساتھ ان کو ادا کرتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: زوالِ آفتاب کے وقت آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، پھر اس وقت تک بند نہیں ہوتے، جب تک نماز ِ ظہر نہ پڑھ لی جائے، تو میں پسند کرتا ہوں کہ میرا نیک عمل اس میں بلند ہو۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ ان ساری رکعات میں قراء ت کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: جی ہاں۔ میں نے کہا: ان میں فاصلہ کرنے والا سلام ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2058

۔ (۲۰۵۸) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّیْ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ قَبْلَ الظُّہْرِ، فَقِیْلَ لَہُ: إِنَّکَ تُدِیْمُ ھٰذِہِ الصَّلَاۃَ؟ فَقَالَ: إِنِّیْ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَفْعَلُہُ فَسَأَلْتُہُ، فَقَالَ: ((إِنَّہَا سَاعَۃٌ تُـفْتَحُ فِیْہَا أَبْوَابُ السَّمَائِ فَأَحْبَبْتُ أَنْ یَرْتَفِعَ لِی فِیْہَا عَمَلٌ صَالِحٌ۔)) (مسند احمد: ۲۳۹۴۷)
۔ (دوسری سند) سیدنا ابو ایوب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ظہر سے پہلے دوام کے ساتھ چار رکعات پڑھا کرتے تھے، کسی نے ان سے کہا: آپ بڑی باقاعدگی کے ساتھ یہ نماز پڑھتے ہیں؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ عمل کرتے ہوئے دیکھ کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا توآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ ایسی گھڑی ہے کہ جس میں آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیںاور میںپسند کرتا ہوں کہ میرانیک عمل اس وقت میں بلند ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2059

۔ (۲۰۵۹) عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَافَرْتُ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثَمَانِیَۃَ عَشَرَ سَفَرَاً فَلَمْ أَرَہُ تَرَکَ الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ الظُّہْرِ۔ (مسند احمد: ۱۸۷۸۴)
سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ اٹھارہ سفر کیے، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ظہر سے پہلے دو رکعتوں کو ترک کیا ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2060

۔ (۲۰۶۰) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَایَدَعُ أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّھْرِ وَرَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ عَلٰی حَالٍ۔ (مسند احمد: ۲۴۸۴۴)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی حالت میں بھی ظہر سے پہلے چار اور فجر سے پہلے دو رکعتیں نہیں چھوڑتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2061

۔ (۲۰۶۱) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((رَحِمَ اللّٰہُ امْرَأً صَلّٰی قَبْلَ الْعَصْرِأَرْبَعًا۔)) (مسند احمد: ۵۹۸۰)
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس آدمی پر رحم کرے، جس نے عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2062

۔ (۲۰۶۲) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُصَلِّیْ قَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعًا یَفْصِلُ بَیْنَ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ بِالتَّسْلِیْمِ عَلَی الْمَلَائِکَۃِ الْمُقَرَّبِیْنَ وَالنَّبِیِّنَ وَمَنْ تَبِعَہُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُسْلِمِیْنَ۔ (مسند احمد: ۱۳۷۵)
سیدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عصر سے پہلے چار رکعات پڑھتے اور ان میں سے ہر دو رکعتوں کے درمیان مقرب فرشتوں، نبیوں اور ان کی پیروی کرنے والے مسلمانوں اور مومنوں پر سلامتی کی دعا کرنے کے ساتھ فرق کرتے۔ یعنی ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2063

۔ (۲۰۶۳) عَنْ أَبِیْ مُوْسَی الْأَشْعَرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ رَأَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ۔ (مسند احمد: ۱۹۹۷۰)
سیدناابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ عصرکے بعددو رکعتیںپڑھتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2064

۔ (۲۰۶۴) عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ: حَدَّثَتْنِیْ الصِّدِّیْقَۃُ بِنْتُ الصِّدِّیْقِ حَبِیْبَۃُ حَبِیْبِ اللّٰہِ الْمُبْرَّأَۃُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْْرِ، فَلَمْ أُکَذِّبْہَا ۔ (مسند احمد: ۲۶۵۷۲)
جناب مسروق کہتے ہیں: مجھے صدیقہ بنت صدیق، اللہ کے محبوب کی محبوبہ ،بہتان سے بری سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے،میں نے ان کی تکذیب نہیں کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2065

۔ (۲۰۶۵) عَنْ ھِشَامٍ قَالَ أَخْبَرَنِیْ أَبِیْ قَالَ: قَالَتْ لِیْ عَائِشَۃُ: یَا ابْنَ أُخْتِیْ! مَاتَرَکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم السَّجَّدَتَیْنِ (وَفِی رِوَایَۃٍ: رَکْعَتَیْنِ) بَعْدَ الْعَصْرِ عِنْدِیْ قَطُّ۔ (مسند احمد: ۲۴۷۳۹)
ہشام نے کہا: مجھے میرے باپ نے خبر دی کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے ان سے کہا: اے میرے بھانجے! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عصر کے بعد میرے پاس کبھی بھی دو رکعتیں نہیں چھوڑیں تھیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2066

۔ (۲۰۶۶) عَنْ أَبِیْ إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْأَسْوَدَ بْنَ یَزِیْدَ وَمَسْرُوقًا یَقُوْلَانِ: نَشْھَدُ عَلٰی عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ: مَاکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عِنْدِیْ فِیْیَوْمٍ إِلاَّ صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ۔ (مسند احمد: ۲۵۵۴۱)
اسود بن یزید اور مسروق دونوں نے کہا: ہم سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا پر شہادت دیتے ہیں کہ انہوں نے یہ کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس ہوتے تو عصر کے بعد دو رکعت نماز پڑھتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2067

۔ (۲۰۶۷) عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَیْحٍ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَۃَ عَنِ الصَّلَاۃِ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَقَالَتْ: صَلِّ، إِنَّمَا نَھٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَوْمَکَ أَھْلَ الْیَمَنِ عَنِ الصَّلَاۃِ إِذَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ۔ (مسند احمد: ۲۵۶۳۹)
شریح کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے عصر کے بعد نماز پڑھنے کے بارے میں سوال کیا، انہوں نے کہا: نماز پڑھ لیاکر، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو تیری قوم اہل یمن کو اس وقت نماز پڑھنے سے منع کیا تھا، جب سورج طلوع ہورہا ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2068

۔ (۲۰۶۸) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: صَلَاتَانِ لَمْ یَتْرُکْھُمَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سِرًّا وَ لَا عَلَانِیَۃً رَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ۔ (مسند احمد: ۲۵۷۷۶)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں : دو نمازیں ایسی ہیں کہ جنہیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خفیہ طور پرچھوڑا نہ ظاہری طور پر ، یعنی عصر کے بعد دو رکعتیں اور فجر سے پہلے دو رکعتیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2069

۔ (۲۰۶۹) عَنْ أَبِیْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ھِشَامٍ قَالَ: أَجْمَعَ أَبِیْ عَلَی الْعُمْرَۃِ، فَلَمَّا حَضَرَ خُرُوْجُہُ، قَالَ: أَیْ بُنَیَّ! لَوْ دَخَلْنَا عَلَی الْأَمِیْرِ فَوَدَّعْنَاہُ، قُلْتُ: مَاشِئْتَ، قَالَ: فَدَ خَلْنَا عَلٰی مَرْوَانَ وَعِنْدَہُ نَفَرٌ فِیْہِمْ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ الزُّبَیْرِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، فَذَکَرُوْا الرَّکَعَتَیْنِ الَّتِیْیُصَلِّیْھِمَا ابْنُ الزُّبَیْرِ بَعْدَ الْعَصْرِ، فََقَالَ لَہُ مَرْوَانُ: مِمَّنْ أَخَذْتَہُمَا یَا ابْنَ الزُّبَیْرِ؟ قَالَ: أَخْبَرَنِی بِہِمَا أَبُوھُرَیْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ، فَأَرْسَلَ مَرْوَانُ إِلٰی عَائِشَۃَ: مَا رَکْعَتَانِ یَذْ کُرُھُمَا ابْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ أَبَا ھُرَیْرَۃَ أَخْبَرَہُ عَنْکِ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُصَلِّیْہِمَا بَعْدَ الْعَصْرِ؟ فَأَرْسَلَتْ إِلَیْہِ أَخْبَرَتْنِیْ أُمُّ سَلَمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، فأَرْسَلَ إِلٰی أُمِّ سَلَمَۃَ: مَارَکْعَتَانَ زَعَمَتْ عَائِشَۃُ أَنَّکِ أَخْبَرْتِیْہَا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُصَلِّیْہِمَا بَعْدَ الْعَصْرِ، فَقَالَتْ: یَغْفِرُ اللّٰہُ لِعَائِشَۃَ، لَقَدْ وَضَعَتْ أَمْرِیْ عَلٰی غَیْرِ مَوْضِعِہِ، صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الظُّہْرَ وَقَدَ أُتِیَ بِمَالٍ، فَقَعَدَ یَقْسِمُہُ حَتّٰی أَتَاہُ الْمُؤَذِّنُ بِالْعَصْرَ، فَصَلَّی الْعَصْرَ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَیَّ وَکَانَ یَوْمِیْ، فَرَکَعَ رَکْعَتَیْنِ خَفِیْفَتَیْنِ، فَقُلْنَا: مَاھَاتَانِ الرَّ کْعَتَانِیَارَسُولَ اللّٰہِ؟ أُمِرْتَ بِہِمَا؟ قَالَ: ((لَا، وَلٰکِنَّھُمَا رَکْعَتَانِ کُنْتُ أَرْکَعُہُمَا بَعْدَ الظُّہْرِ فَشَغَلَنِی قَسْمُ ھٰذَا الْمَالِ حَتّٰی جَائَ نِی الْمُؤَذِّنُ بِالْعَصْرِ فَکَرِھْتُ أَنْ أَدَعَہُمَا۔)) فَقَالَ ابْنُ الزُّبِیْرِ: اَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَلَیْسَ قَدَ صَلاَّھُمَا مَرَّۃً وَاحِدَۃً؟ وَاللّٰہِ! لَا أَدَعُہُمَا أَبَدًا، وَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ: مَارَأَیْتُہُ صَلاَّھُمَا قَبْلَہَا وَلَا بَعْدَھَا۔ (مسند احمد: ۲۷۰۹۵)
ابوبکر بن عبدالرحمن کہتے ہیں: میرے باپ نے عمرہ کرنے کا ارادہ کیا، جب ان کے سفر کے لئے نکلنے کا وقت آیا تو انھوں نے مجھے کہا: اے میرے پیارے بیٹے! اگر ہم امیر (مروان بن حکم) کے پاس جائیں اور اس سے الوداع ہوں(تواچھا ہو گا)، میں نے کہا: جیسے آپ چاہیں، پھر ہم مروان کے پا س گئے اور اس وقت اس کے پاس کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے، ان میں سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی تھے، انہوں نے ان دو رکعتوں کا تذکرہ کیا، جنہیں سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ عصر کے بعد پڑھتے تھے، مروان نے ان سے کہا: اے ابن زبیر! آپ نے دو رکعتیں کس سے لی ہیں؟ انہوں نے کہا: جی سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے حوالے سے مجھے ان کے بارے میں بتایا ہے، مروان نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی طرف پیغام بھیجا کہ ان دو رکعتیں کی حقیقت کیا ہے، جو سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی وساطت سے آپ کی طرف منسوب کر رہے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عصر کے بعد ان کو ادا کیا کرتے تھے؟ انہوں نے جواباً یہ پیغام بھیجا کہ مجھے تو سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے بتایا تھا، یہ سن کر مروان نے سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی طرف پیغام بھیجا کہ ان دو رکعتوں کی کیا حقیقت ہے، جن کے متعلق سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے خیال کیا ہے کہ آپ نے انہیں بتایا تھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عصر کے بعد یہ دو رکعتیں پڑھی ہیں، انہوں نے کہا: اللہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو معاف فرمائے، انھوں نے میری خبر کو اس کے غیرمحل پر رکھ دیا ہے، بہرحال معاملہ اس طرح ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ظہر کی نماز پڑھی، اسی وقت آپ کے پاس کچھ مال لایا گیا اورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے تقسیم کرنے بیٹھ گئے، حتیٰ کہ مؤذن عصر کا پیغام لے کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آگیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عصر پڑھی اور پھر میری طرف آئے، کیونکہیہ میری باری کا دن تھا، اس وقت آپ نے ہلکی پھلکی دو رکعتیں پڑھیں، ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ دو رکعتیں کیسی ہیں؟ آپ کو اِن کے متعلق کوئی نیا حکم دیاگیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بات یہ ہے کہ میں ظہر کے بعد جو دو رکعتیں پڑھا کرتا تھا، مال کی تقسیم نے مجھے ان سے مشغول کردیا، حتیٰ کہ مؤذن عصر کا پیغام لے کر میرے پاس آگیا، اب میں نے ان کو چھوڑنا ناپسند کیا۔ یہ سن کر سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہنے لگے: اللہ اکبر، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک مرتبہ تو یہ رکعتیں پڑھی ہیں، لہٰذا اللہ کی قسم ہے کہ میں تو ان کو نہیں چھوڑوں گا، لیکن سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا کہ انھوں نے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ نے اس واقعہ سے پہلے یہ دو رکعتیں پڑھی ہوں یا بعد میں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2070

۔ (۲۰۷۰) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ قَالَ ثَنَا طَلْحَۃُ بْنُ یَحَیٰی قَالَ زَعَمَ لِیْ عُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُتْبَۃَ أَنَّ مُعَاوِیَۃَ أَرْسَلَ إِلٰی عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا یَسْأَلُھَا ھَلْ صَلَّی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعْدَ الْعَصْرِ شَیْئًا؟ قَالَتْ: أَمَّا عِنْدِی فَلَا، وَلٰکِنَّ أُمَّ سَلَمَۃَ أَخْبَرتْنِیْ أَنَّہُ فَعَلَ ذٰلِکَ فَأَرْسِلْ إِلَیْہَا فَاسْئَلْھَا، فَأَرْسَلَ إِلٰی أُمِّ سَلَمَۃَ، فَقَالَتْ: نَعَمْ، دَخَلَ عَلَیَّ بَعْدَ الْعَصْرِ فَصَلّٰی سَجْدَتَیْنِ، قُلْتُ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! أُنْزِلَ عَلَیْکَ فِیْ ھَاتَیْنِ السَّجْدَتَیْنِ؟ قَالَ: ((لَا وَلٰکِنْ صَلَّیْتُ الظُّہْرَ فَشُغِلْتُ فَاسَتَدْرَکْتُہَا بَعْدَ الْعَصْرِ۔)) (مسند احمد: ۲۷۱۶۸)
عبید اللہ بن عبد اللہ نے کہا کہ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی طرف یہ بات پوچھنے کے لیے بھیجا کہ کیا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عصر کے بعد کوئی نماز پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا: میرے پاس تو ایسے نہیں ہوا، البتہ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے مجھے بتایا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھی تھیں، لہٰذا تم ان کی طرف پیغام بھیج کر ان سے پوچھ لو، پس انھوں نے سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی طرف پیغام بھیجا، انہوں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عصر کے بعد میرے پاس آئے اور یہ دورکعتیںپڑھیں، میں نے کہا: اے اللہ کے نبی! کیا ان دو رکعتوںکے بارے میں کوئی نیا حکم نازل ہوا ہے؟ آپ نے فرمایا: نہیں، بات یہ ہے کہ میں ظہر کی نماز پڑھ کر مصروف ہو گیاتھا، اس لیے اب عصر کے بعد ان کو ادا کیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2071

۔ (۲۰۷۱) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا عُبَیْدَۃُ قَالَ حَدَّثَنِیْیَزِیْدُ بْنُ أَبِی زِیَادٍ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ: سَأَلْتُہُ عَنِ الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَقَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَبَّاسٍ عَلٰی مُعَاوِیَۃَ، فَقَالَ مُعَاوِیَۃُ: یَا ابْنَ عَبَّاسٍ! لَقَدْ ذَکَرْتَ رَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَقَدْ بَلَغَنِیْ أَنَّ أُنَاسًا یُصَلُّوْنَہَا، وَلَمْ نَرَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلاَّھُمَا وَلَا أَمَرَ بِہِمَا؟ قَالَ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: ذَاکَ مَا یَقْضِیْ النَّاسَ بِہِ ابْنُ الزُّبَیْرِ، قَالَ فَجَائَ ابْنُ الزُّبَیْرَ، فَقَالَ: مَارَکْعَتَانِ تَـقْضِیْ بِہِمَا النَّاسَ؟ فَقَالَ ابْنُ الزُّبَیْرِ: حَدَّثَتْنِیْ عَائِشَۃُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ، فَأَرْسَلَ إِلٰی عَائِشَۃَ رَجُلَیْنِ، اِنَّ أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَیَقْرَأُ عَلَیْکِ السَّلَامَ، وَیَقُولُ: مَارَکْعَتَانَ زَعَمَ ابْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّکِ أَمَرْتِیْہِ بِہِمَا بَعْدَ الْعَصْرِ؟ قَالَ: فَقَالَتْ عَائِشَۃُ: ذَاکَ مَا أَخْبَرَتْہُ أُمُّ سَلَمَۃَ، قَالَ: فَدَخَلْنَا عَلٰی أُمِّ سَلَمَۃَ، فَأَخْبَرْنَاھَا مَاقَالَتْ عَائِشَۃُ، فَقَالَتْ: یَرْحَمُہَا اللّٰہُ، أَوَلَمْ أُخْبِرْھَا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ نَھٰی عَنْہُمَا۔ (مسند احمد: ۲۷۱۲۱)
یزید بن ابی زیاد کہتے ہیں: میں نے عبداللہ بن حارث سے عصر کے بعد والی دو رکعتوں کے بارے میں پوچھا، انہوں نے کہا: میں اور سیدناعبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گئے، انھوں نے کہا: ابن عباس! تو نے عصر کے بعد والی دو رکعتوں کا ذکر کیا ہے اور مجھے یہ خبر ملی ہے کہ لوگ ان کو ادا کرتے ہیں، حالانکہ ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نہ دیکھا ہے کہ آپ نے یہ نماز پڑھی ہو اور نہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس قسم کا کوئی حکم دیا ہے۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ وہ چیز ہے کہ جس کے متعلق سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ لوگوں سے بات کرتے ہیںیعنی وہ ان کو پڑھنے کا فتویٰ دیتے ہیں ، پس سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تشریف لے آئے، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: ان دو رکعتوں کی کیا حقیقت ہے کہ جن کے بارے میں آپ لوگوں سے بات کرتے ہیں؟ انھوں نے کہا: مجھے تو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ حدیث بیان کی ہے، یہ سن کر سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدہعائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی طرف دو آدمیوں کو یہ پیغام دے کر بھیجا: امیر المومنین آپ کو سلام کہتے ہیں اور وہ پوچھ رہے ہیں کہ ان دو رکعتوں کی حقیقت کیا ہے جن کے بارے میں سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ کہتے ہیں کہ آپ نے انہیں عصر کے بعد پڑھنے کا حکم دیا ہے؟ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے جواب دیا: یہوہ چیز ہے، جس کی مجھے تو سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے خبر دی تھی، چنانچہ ہم سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس چلے گائے اور انہیں سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی بات بتلائی، آگے سے انہوں نے کہا: اللہ عائشہ پر رحم کرے، کیا میں نے انہیںیہ خبر نہیں دے دی تھی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے منع فرمایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2072

۔ (۲۰۷۲) عَنْ أَبِیْ سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَرَضِیَ عَنْھَا قَالَتْ: لَمْ أَرَ رَسُولَ للّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلّٰی بَعْدَ الْعَصْرِ قَطُّ إِلاَّ مَرَّۃً وَاحِدَۃً، جَائَ ہُ نَاسٌ بَعْدَ الظُّہْرِ، فَشَغَلُوْہُ فِیْ شَیْئٍ فَلَمْ یُصَلِّ بَعْدَ الظُّہْرِ شَیْئًا حَتّٰی صَلَّی الْعَصْرَ، قَالَتْ: فَلَمَّا صَلَّی الْعَصْرَدَخَلَ بَیْتِی فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنٍ۔ (مسند احمد: ۲۷۱۸۱)
زوجۂ رسول سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے ، وہ کہتی ہیں: میں نے نہیں دیکھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عصر کے بعد کبھی نماز پڑھی ہو، البتہ ایک مرتبہ ایسے ہوا تھا کہ لوگ ظہر کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے انہوں نے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کسی کام میں مصروف کردیا، اس طرح آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر کے بعد کوئی نماز نہ پڑھ سکے، یہاں تک کہ عصر کی نماز ادا کی، پھر جب آپ میرے گھر تشریف لائے تو وہ دو رکعتیں پڑھیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2073

۔ (۲۰۷۳) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِیْ قَیْسٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَۃَ عَنِ الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَقَالَتْ: کَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الظُّہْرِ فَشُغِل عَنْہُمَا حَتّٰی صَلَّی الْعَصْرَ، فَلَمَّا فَرَغَ رَکَعَھُمَا فِیْ بَیْتِیْ، فَمَاتَرَکَہُمَا حَتّٰی مَاتَ، قَالَ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ اَبِیْ قَیْسٍ: فَسَأَلْتُ أَبَا ھُرَیْرَۃَ عَنْہُ، قَالَ قَدْ کُنَّا نَفْعَلُہُ ثُمَّ تَرَکْنَاہُ۔ (مسند احمد: ۲۶۰۶۲)
عبد اللہ بن ابی قیس کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے عصر کے بعد والی دو رکعتوں کے بارے میں پوچھا،انہوں نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر کے بعد دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے، ایک دن آپ مشغول ہو گئے اور یہ دو رکعتیں ادا نہ کر سکے، حتیٰ کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عصر کی نماز پڑھ لی، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فارغ ہو کرمیر ے گھر میں آئے تو ان کو ادا کیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو وفات پانے تک تر ک نہیں کیا۔ عبد اللہ بن ابی قیس کہتے ہیں: پھر جب میں نے سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: ہم یہ نماز پڑھتے تو تھے، لیکن بعد میں اس کو ترک کر دیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2074

۔ (۲۰۷۴) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِیْ مُوْسٰی قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَقَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعَثَ رَجُلاً عَلَی الصَّدَقَۃِ قَالَتْ فَجَائَ تْہُ عِنْدَ الظُّھْرِ فَصَلّٰی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الظُّہْرَ وَشُغِلَ فِی قِسْمَتِہِ حَتّٰی صَلَّی الْعَصْرَ ثُمَّ صَلاَّھَا۔ (مسند احمد: ۲۵۴۵۸)
عبد اللہ بن ابی موسیٰ کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے بارے میں سوال کیا، انہوں نے کہاکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو صدقہ وصول کرکے لیے بھیجا تھا، وہ آپ کے پاس ظہر کے وقت واپس آیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ظہر کی نماز پڑھی اور تقسیم میں مصروف ہوگئے، حتیٰ کہ آپ نے عصر کی نماز پڑھی، پھر وہ دو رکعتیں ادا کیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2075

۔ (۲۰۷۵) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ قَالَ: صَلّٰی مُعَاوِیَۃُ بِالنَّاسِ الْعَصْرَ فَالْتَفَتَ فَإِذَا أُنَاسٌ یُصَلُّوْنَ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَدَخَلَ وَدَخَلَ عَلَیْہِ ابْنُ عَبَّاسٍ وأَنَا مَعَہُ فَأَوْسَعَ لَہُ مُعَاوِیَۃُ عَلَی السَّرِیْرِ، فَجَلَسَ مَعَہُ، قَالَ: مَا ھٰذِہِ الصَّلَاۃُ الَّتِی رَأَیْتُ النَّاسَ یُصَلُّونَہَا وَلَمْ أَرَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْہَا وَلَا أَمَرَ بِہَا؟ قَالَ: ذَاکَ مَا یُفْتِیْہِمُ ابْنُ الزُّبَیْرِ، فَدَخَلَ ابْنُ الزُّبَیْرِ فَسَلَّمَ فَجَلَسَ، فَقَالَ مُعَاوِیَۃُ: یَا ابْنَ الزُّبَیْرِ! مَا ھٰذَہِ الصَّلَاۃُ الَّتِی تَأْمُرُ النَّاسَ یُصَلُّونَہَا؟ لَمْ نَرَ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلاَّھَا وَلَا أَمَرَ بِہَا، قَالَ: حَدَّثَتْنِی عَائِشَۃُ أُمُّ الْمُؤْمِنِیْنَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَّاھَا عِنْدَھَا فِی بَیْتِہَا، قَالَ: فَأَمَرَنِی مُعَاوِیَۃُ وَرَجُلًا آخَرَ أَنْ نَأْتِیَ عَائِشَۃَ فَنَسْأَلَھَا عَنْ ذٰلِکَ، قَالَ: فَدَخَلْتُ عَلَیْہَا فَسَأَلْتُہَا عَنْ ذَالِکَ فَأَخْبَرْتُہَا بِمَا أَخْبَرَ ابْنُ الزُّبِیْرِ عَنْھَا، فَقَالَتْ: لَمْ یَحَفَظِ ابْنُ الزُّبَیْرِ، إِنَّمَا حَدَّثْتُہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلّٰی ھَاتَیْنِ الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ عِنْدِیْ، فَسَأَلْتُہُ، قُلْتُ: إِنَّکَ صَلَّیْتَ رَکْعَتَیْنِ لَمْ تَکُنْ تُصَلِّیْہِمَا؟ قَالَ: ((إِنَّہُ کَانَ أَتَانِیْ شَیْئٌ فَشُغِلْتُ فِی قِسْمَتِہِ عَنِ الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الظُّہْرِ، وَأَتَانِیْ بِلَالٌ فَنَادَانِیْ بِالصَّلَاۃِ فَکَرِھْتُ أَنْ أَحْبِسَ النَّاسَ فَصَلَیْتُہُمَا۔)) قَالَ فَرَجَعْتُ فَأَخْبَرْتُ مُعَاوِیَۃَ، قَالَ: قَالَ ابْنُ الزُّبَیْرِ: أَلَیْسَ قَدْصَلَّاھُمَا؟ فَلَا أَدَعُہُمَا، فَقَالَ لَہُ مُعَاوِیْۃُ: لَاتَزَالُ مُخَالِفًا أَبَدًا (وَفِی رِوَایَۃٍ: إِنَّکَ لَمُخَالِفٌ، لَا تَزَالُ تُحِبُّ الْخِلَافَ مَا بَقِیْتَ)۔ (مسند احمد: ۲۶۰۲۱)
عبد اللہ بن حارث کہتے ہیں: سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے لوگوں کو عصر کی نماز پڑھائی، جب مڑ کر دیکھا تو کچھ لوگ عصر کے بعد نماز پڑھ رہے تھے، وہ گھر چلے گئے اور سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی ان کے پاس چلے گئے اور میں بھی ان کے ساتھ تھا، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کے لئے چار پائی پر جگہ بنائی اور وہ ان کے ساتھ بیٹھ گئے، انھوں نے پوچھا: یہ کون سی نماز ہے، جومیں نے لوگوں کو ادا کرتے ہوئے دیکھا ہے، حالانکہ نہ تو میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ نماز پڑھتے ہوئے دیکھا اور نہ آپ نے اس کے بارے میں کوئی حکم دیا؟ انہوں نے کہا: لوگوں کو اس کا فتویدینے والے سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں، پھر ان کو بلایا گیا اور وہ آ گئے اور سلام کہہ کر بیٹھ گئے، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے ابن زبیر! اس نماز کی کیا حقیقت ہے، جس کے پڑھنے کا آپ لوگوں کو حکم دیتے ہیں؟ ہم نے تو نہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ نماز پڑھتے ہوئے دیکھا اور نہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کا کوئی حکم دیا ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے تو ام المومنین سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے گھر میں ان کے پاس یہ نماز پڑھی ہے۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے اور ایک اور آدمی کو حکم دیا کہ ہم سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس جاکر ان سے اس کے بارے میں دریافت کریں، پس میں سیدہ کے پاس پہنچا اور ان سے اس کے بارے میں پوچھا اور ان کے حوالے جو بات سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کر رہے تھے، وہ ان کو بتادی، ، وہ کہنے لگیں: ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یاد نہیں رکھا، میں نے تو انہیںیہ بیان کیا تھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عصر کے بعد میرے پاس دو رکعت نماز پڑھی، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا کہ آج آپ نے یہ دو رکعتیں پڑھی ہیں، پہلے تو نہیں پڑھتے تھے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے پاس کوئی مال لایا گیا تھا اور میں اسے تقسیم کرنے کی وجہ سے ظہر کے بعد والی دو رکعتوں سے مشغول ہو گیا،اتنے میں سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میرے پاس آ گئے اور انہوں نے نماز عصر کے لئے مجھے بلالیا، اس وقت میں نے ناپسند سمجھا کہ ان دو رکعتوں کیوجہ سے لوگوں کو روک لوں، اس لیے اب میں نے وہ دو رکعتیں ادا کی ہیں۔ میں نے واپس آکر سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ساری بات بتائی، لیکن سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ دو رکعتیں پڑھی ہیں، لہٰذا میں تو ان کو نہیں چھوڑوں گا، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ان سے کہنے لگے: آپ ہمیشہمخالف ہی رہتے ہیں، جب تک آپ زندہ ہیں، آپ مخالفت کو ہی پسند کرتے رہیں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2076

۔ (۲۰۷۶) عَنْ مَیْمُونَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاتَتْہُ رَکَعَتَانِ قَبْلَ الْعَصْرِ فَصَلاَّھُمَا بَعْدُ۔ (مسند احمد: ۲۷۳۶۹)
زوجۂ رسول سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عصر سے پہلے والے دو رکعتیں رہ گئیں تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو عصر کے بعد پڑھا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2077

۔ (۲۰۷۷) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ قَالَ: صَلّٰی بِنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ أَبِیْ سُفْیَانَ صَلَاۃَ الْعَصْرِ فَأَرْسَلَ إِلٰی مَیْمُوْنَۃَ (زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) ثُمَّ أَتْبَعَہُ رَجُلاً آخَرَ، فَقَاَ لَتْ: اِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَیُجَہِّزُ بَعْثًا وَلَمْ یَکُنْ عِنْدَہُ ظَہْرٌ، فَجَائَ ظَھْرٌ مِنْ الصَّدَقَۃِ فَجَعَلَ یُقَسِّمُہُ بَیْنَہُمْ، فَحَبَسُوْہُ حَتّٰی أَرْھَقَ الْعَصْرُ وَکَانَ یُصَلِّیْ قَبْلَ الْعَصْرِ رَکْعَتَیْنِ أَوْ مَا شَائَ اللّٰہُ، فَصَلَّی الْعَصْرَ ثُمَّ رَجَعَ فَصَلّٰی مَا کَانَ یُصَلِّیْ قَبْلَہَا، وَکَانَ إِذَا صَلّٰی صَلَاۃً أَوْفَعَلَ شَیْئًایُحِبُّ أَنْ یُدَاوِمَ عَلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۲۷۳۷۶)
عبد اللہ بن حارث کہتے ہیں: سیدنا معاویہ بن ابی سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عصر کی نماز پڑھائی اور زوجۂ رسول سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی طرف (ایک آدمی) بھیجا اورپھر اس کے پیچھے ایک اور آدمی بھی بھیج دیا،میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک لشکر تیار کر رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سواریاں نہیںتھیں، لیکن اسی اثنا میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس صدقے کی سواریاں لائی گئیں، آپ انہیں صحابہ میں تقسیم کرنے لگے اور انہوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو روک دیا، حتیٰ کہ عصر کا وقت ہوگیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عصر سے پہلے دو یا اس سے زائد رکعتیں، جتنی اللہ تعالیٰ کو منظور ہوتیں، پڑھتے تھے، (اس دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ رکعتیں ادا نہ کر سکے تھے) اس لیے جب عصر پڑھ کر واپس آئے تو وہ پہلے والی نماز ادا کی، اصل بات یہ تھی کہ جب آپ کوئی نماز پڑھتے یا کوئی کام کرتے تو اس پر ہمیشگی کرنا پسند فرماتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2078

۔ (۲۰۷۸) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِیْ بَیْتِہِ۔ (مسند احمد: ۴۷۵۷)
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مغرب کے بعد اپنے گھر میں دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2079

۔ (۲۰۷۹) عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِیْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ أَتَی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَنِیْ عَبْدِ الْأَشْہَلَ فَصَلّٰی بِہِمُ الْمَغْرِبَ فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ: ((اِرْکَعُوا ھَاتَیْنِ الرَّکْعَتَیْنِ فِی بُیُوتِکُمْ۔)) قَالَ أَبُو عَبْدِالرَّحْمٰنِ: قُلْتُ لأَبِی: إِنَّ رَجُلاً قَالَ: مَنْ صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِی الْمَسْجِدِ لَمْ تُجْزِہِ إِلاَّ أَنْ یُصَلِّیَھُمَا فِی بَیْتِہِ، لأَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((ھٰذِہِ مِنْ صَلَاۃِ الْبُیُوتِ۔)) قَالَ: مَنْ ھٰذَا؟ قُلْتُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمٰنِ، قَالَ: مَا أَحْسَنَ مَا قَالَ أَوْمَا أَحْسَنَ مَاانْتَزَعَ (وَفِی رِوَایَۃٍ) مَا أَحْسَنَ مَانَقَلَ۔ (مسند احمد: ۲۴۰۲۸)
سیدنامحمود بن لبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بنو عبدالاشہل کے پاس آئے ہوئے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں مغرب کی نماز پڑھائی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا: یہ دو رکعتیں گھروں میں پڑھا کرو۔ ابو عبد الرحمن نے کہا: میں نے اپنے باپ سے کہا کہ ایک آدمی کا یہ خیالہے کہ جس نے مغرب کے بعد دو رکعتیں مسجد میں پڑھیں، تو یہ اسے کفایت نہیں کریں گی، اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان کو اپنے گھر میں ادا کرے، کیونکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ گھروں کی نمازمیںسے ہیں۔ میرے باپ نے پوچھا: یہ کون آدمی ہے؟ میں نے کہا: محمد بن عبد الرحمن ہے، انہوں نے کہا: کتنی اچھی بات اس نے کہی ہے یا کتنی اچھی روایت اس نے بیان کی ہے یا کتنی اچھی روایت اس نے نقل کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2080

۔ (۲۰۸۰) عَنْ عُبَیْدٍ مَوْلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَسُئِلَ أَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَأْمُرُ بِصَلَاۃٍ بَعْدَ الْمَکْتُوبَۃِ؟ قَالَ نَعَمْ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ۔ (مسند احمد: ۲۴۰۵۲)
مولائے رسول سیدنا عبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، جبکہ ان سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرض نماز کے بعد کسی نماز کا حکم دیا کرتے تھے، انہوں نے کہا: جی ہاں، مغرب اور عشاء کے درمیان۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2081

۔ (۲۰۸۱) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ إِذَا قَامَ الْمُؤَذِّنُ فَأَذَّنَ صَلَاۃَ الْمَغْرِبِ فِی مَسْجِدِ الْمَدِیْنَۃِ قَامَ مَنْ شَائَ فَصَلّٰی حَتّٰی تُقَامَ الصَّلَاۃُ وَمَنْ شَائَ رَکَعَ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ قَعَدَ، وَ ذَالِکَ بَعَیْنَیِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۱۳۰۸۹)
سیدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ جب مؤذن اٹھتا اور مدینہ منورہ کی مسجد میں مغرب کی اذان کہتا تو جو چاہتا اٹھ کر نماز پڑھتا رہتا، حتیٰ کہ نماز کھڑی ہوجاتی اور جو چاہتا، دو رکعتیں پڑھ کر بیٹھ جاتا اور یہ سارا کچھ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آنکھوں کے سامنے ہوتاتھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2082

۔ (۲۰۸۲) وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: کَانَ الْمُؤَذِّنُ إِذَا أَذَّنَ قَامَ أَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَبْتَدِرُوْنَ السَّوَارِیَ حَتّٰییَخْرُجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُمْ کَذٰلِکَ، یَعْنِی الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ، وَلَمْ یَکُنْ بَیْنَ الْأَذَانِ وَالإِْ قَامَۃِ إِلاَّ قَرِیْبٌ۔ (مسند احمد: ۱۴۰۲۸)
سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: جب مؤذن مغرب کی اذان کہتا توصحابہ کرام مغرب سے پہلے دو رکعتیں ادا کرنے کے لیے ستونوں کی طرف لپکتے، اور جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لاتے تو وہ اسی حالت میں ہوتے تھے، اور اذان اور اقامت کے درمیان تھوڑا سا وقفہ ہوتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2083

۔ (۲۰۸۳) عَنْ أَبِی الْخَیْرِ قَالَ: رَأَیْتُ أَبَا تَمِیْمٍ الْجَیْشَانِیَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ مَالِکٍ یَرْکَعُ رَکْعَتَیِْن حِیْنَیَسْمَعُ أَذَانَ الْمَغْرِبِ، قَالَ: فَأَتَیْتُ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ الْجُہَنِیَّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقُلْتُ لَہُ: أَلَا أُعَجِّبُکَ مِنْ أَبِیْ تَمِیْمٍ الْجَیْشَانِیِّیَرْکَعُ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ صَلَاۃِ الْمَغْرِبِ وَأَنَا أُرِیْدُ أَنْ أَغْمِصَہُ، قَالَ عُقْبَۃُ: أَمَا إِنَّا کُنَّا نَفْعَلُہُ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقُلْتُ: مَا یَمْنَعُکَ الْآنَ؟ قَالَ: اَلشُّغْلُ۔ (مسند احمد: ۱۷۵۵۲)
ابو الخیر کہتے ہیں: میں نے ابو تمیم عبد اللہ بن مالک جیشانی کو مغرب کی اذان سنتے ہی دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا،یہ دیکھ کر میں سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گیا اوران سے کہا: کیا میں آپ کو ابو تمیم جیشانی کی بات سنا کر تعجب میں نہ ڈالوں، وہ تو مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ میں ان پر عیب لگاؤں، سیدنا عقبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: خبر دار! ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں یہ نماز پڑھاکرتے تھے، میں نے کہا: تو پھر اب آپ کو کونسی چیز منع کرتی ہے؟ انہوں نے کہا: مصروفیت۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2084

۔ (۲۰۸۴) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ الْمُزَنِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((صَلُّوْا قَبْلَ الْمَغرِبِ رَکْعَتَیْنِ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((صَلُّوْا قَبْلَ الْمَغْرِبِ رَکْعَتَیْنِ۔)) ثُمَّ قَالَ عِنْدَ الثَّالِثَۃِ: ((لِمَنْ شَائَ۔)) کَرَاھِیَۃَ أَنْ یَتَّخِذَھَا النَّاسُ سُنَّۃً ۔ (مسند احمد: ۲۰۸۲۶)
سیدناعبد اللہ مزنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھا کرو۔ پھر فرمایا: مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھا کرو۔ جب تیسری دفعہ یہ فرمایا تو یہ اضافہ کیا: جو چاہے، وہ پڑھ لے۔ یہ آخری بات اس لیے کہی کہ کہیں ایسانہ ہو کہ لوگ اسے ضروری طریقہ سمجھ لیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2085

۔ (۲۰۸۵) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مُغَفَّلِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((بَیْنَ کُلِّ أَذَانَیْنِ صَلَاۃٌ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، لِمَنْ شَائَ۔)) (مسند احمد: ۲۰۸۱۸)
سیدناعبد اللہ بن مغفل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین مرتبہ فرمایا: ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے، اُس کے لئے جو چاہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2086

۔ (۲۰۸۶) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ الزُّبَیْرِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا صَلَّی الْعِشَائَ رَکَعَ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ وَأَوْتَرَ بِسَجْدَۃٍ ثُمَّ نَامَ حَتّٰییُصَلِّیَ بَعْدُ صَلَاتَہُ بِاللَّیْلِ۔ (مسند احمد: ۱۶۲۰۸)
سیدناعبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب عشاء کی نماز پڑھ لیتے تو چار رکعتیں ادا کرتے اور ایک رکعت وتر بھی پڑھ لیتے اور پھر سوجاتے، بعد میں رات کو اپنی نماز ادا کرتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2087

۔ (۲۰۸۷) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ صَلّٰی مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعِشَائِ فِیْ بَیْتِہِ۔ (مسند احمد: ۵۲۹۶)
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ عشاء کے بعد آپ کے گھر میں دو رکعتیں پڑھیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2088

۔ (۲۰۸۸) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: وَکَانَ یُصَلِّیْ بِہِمُ الْعِشَائَ ثُمَّ یَدْخُلُ بَیْتِیْ فَیُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِ، وَکَانَ یُصَلِّیْ مِنَ اللَّیْلِ تِسْعَ رَکْعَاتٍ فِیْہِنَّ الْوِتْرُ۔ (مسند احمد: ۲۴۵۲۰)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کو عشاء کی نماز پڑھا کر میرے گھر تشریف لاتے اور دو رکعتیں پڑھتے اور رات کو نمازِ وتر سمیت (۹) رکعتیں ادا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2089

۔ (۲۰۸۹) عَنْ شُرَیْحِ بْنِ ھَانِیئٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ صَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: لَمْ تَکُنْ صَلَاۃٌ أَحْرٰی أَنْ یُؤَخِّرَھَا إِذَا کَانَ عَلٰی حَدِیْثٍ مِنْ صَلَاۃِ الْعِشَائِ الْآخِرَۃِ وَمَا صَلاَّھَا قَطُّ فَدَخَلَ عَلَیَّ إِلاَّ صَلّٰی بَعْدَھَا أَرْبَعًا أَوْسِتًّا وَمَا رَأَیْتُہُیَتَّقِی عَلَی الْأَرْضِ بِشَیْئٍ قَطُّ إِلاَّ أَنِّیْ أَذْکُرُ أَنَّ یَوْمَ مَطَرٍ اَلْقَیْنَا تَحْتَہُ بَتًّا فَکَاَنِّیْ أَنْظُرُ إِلٰی خَرْقٍ فِیْہِیَنْبُعُ مِنْہُ الْمَائُ۔ (مسند احمد: ۲۴۸۰۹)
شریح بن ہانی کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کے بارے میں سوال کیا، انہوں نے کہا: جب آپ گفتگو میں مصروف ہوتے تو عشاء کی نماز سے زیادہ مناسب کوئی ایسی نماز نہ ہوتی کہ جسے آپ مؤخر کریں، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ نماز پڑھ کر میرے پاس آتے تو اس کے بعد چار یا چھ رکعتیں ادا کرتے اور میں نے آپ کو نہیں دیکھا کہ آپ کوئی چیز بچھا کر زمین سے بچتے ہوں، ہاں یہ مجھے یاد آ رہا ہے کہ ایک بارش والے دن ہم نے آپ کے نیچے ایک چٹائی ڈالی تھی،لیکن گویا کہ میں اب بھی دیکھ رہی ہوں کہ اس کی پھٹی ہوئی جگہ سے پانی پھوٹ رہا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2090

۔ (۲۰۹۰) (وَمِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالَ أَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَ مِثْلَہُ، قَالَ بَتًّا یَعْنِیْ النَّطْعَ فَصَلّٰی عَلَیْہِ، فَلَقَدْ رَأَیْتُ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ۔ (مسند احمد: ۲۴۸۱۰)
۔ (دوسری سند)اسی طرح کی حدیث ہے، اس میں زائد چیزیہ ہے کہ بَتًّا کا معنی النَّطْع بیان کیا ہے، اس سے مراد چمڑے کی چٹائی ہے، جو نماز کے لیے اور کھانا کھانے کے لیے بچھائی جاتی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2091

۔ (۲۰۹۱) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ صَلَاۃِ الْفَجْرِ قَالَ: ((ھُمَا أَحَبُّ إِلَیَّ مِنَ الدُّنْیَا جَمِیْعًا۔)) (مسند احمد: ۲۴۷۴۵)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے فجر سے پہلے دو رکعتوں کے بارے میں روایت کرتی ہیں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا: یہ دورکعتیں مجھے ساری دنیا سے زیادہ محبوب ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2092

۔ (۲۰۹۲) وَعَنْہَا أَیْضًا قَالَتْ: مَا رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَسْرَعَ مِنْہُ إِلٰی رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ صَلَاۃِ الْغَدَاۃِ وَلَا إِلَی غَنِیْمَۃٍیَطْلُبُھَا۔ (مسند احمد: ۲۵۸۴۱)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے نہیں دیکھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی چیز کی طرف اتنی جلدی کرتے ہوں جتنی جلدی نماز فجر سے پہلے والی دو رکعتوں کی طرف کرتے تھے، اور نہ ہی اتنی جلدی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کوئی غنیمت حاصل کرنے کے لیے کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2093

۔ (۲۰۹۳) عَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: لَاتَدْعُوْ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ وَإِنْ طَرَدَتْکُمُ الْخَیْلُ۔)) (مسند احمد: ۹۲۴۲)
سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فجر کی دو سنتیں کسی صورت میں نہ چھوڑو، اگرچہ (دشمن کے) گھوڑ سواروں کی جماعت تمہارا پیچھا کر رہی ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2094

۔ (۲۰۹۴) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: لَمْ یکُنْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِشَیْئٍ مِنَ النَّوَافِلِ أَشَدَّ مُعَاھَدَۃً مِنَ الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ۔ (مسند احمد: ۲۴۷۷۵)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی نفلی نماز پر اتنی زیادہ پابندی نہیں کرتے تھے، جو نمازِ فجر سے پہلے والی دو رکعتوں پر کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2095

۔ (۲۰۹۵) عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَیْحٍ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَۃَ ( ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ): مَا کَانَ یَصْنَعُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَبْلَ أَنْ یَخْرُجَ؟ قَالَتْ: کَانَ یُصَلِّیْ الرَّکْعَتَیْنِ ثُمَّ یَخْرُجُ۔ (مسند احمد: ۲۵۲۹۶)
شریح کہتے ہیں:میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھر سے نکلنے سے پہلے کیا کیا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دو رکعتیں پڑھتے تھے، پھر نکلتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2096

۔ (۲۰۹۶) عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ نُبَیْطٍ قَالَ کَانَ أَبِی وَجَدِّیْ وَعَمِّیْ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: أَخْبَرَنِیْ أَبِیْ قَالَ: رَأَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَخْطُبُ عَشِیِّۃَ عَرَفَۃَ عَلٰی جَمَلٍ أَحْمَرَ، قَالَ سَلَمَۃُ: أَوْصَانِیْ أَبِیْ بِصَلَاۃِ السَّحَرِ، قُلْتُ: یَا أَبَتِ! إِنِّیْ لَا أُطِیْقُھَا، قَالَ: فَانْظُرِ الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ فَلَا تَدَعَنَّہُمَا، وَلَا تَشْخَصْ فِی الْفِتْنَۃِ۔ (مسند احمد: ۱۸۹۳۰)
سلمہ بن نبیط کہتے ہیں: میرے باپ، دادا اور چچا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، میرے باپ نے کہا: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو عرفہ کے دن پچھلے پہر سرخ اونٹ پر سوار خطبہ دیتے ہوئے دیکھا۔ پھر میرے باپ نے مجھے تہجد کی نماز پڑھنے کا حکم دیا، لیکن میں نے کہا: اباجان! مجھ میں اتنیطاقت نہیں ہے، یہ سن کر انھوں نے کہا: تو پھر فجر سے پہلے دو رکعتوں کا خیال رکھنا اوران کو ہرگز ترک نہ کرنااور فتنہ میں اپنے آپ کو ظاہر نہ کرنا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2097

۔ (۲۰۹۷) عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ حَفْصَۃَ ابْنَۃِ عُمَرَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَرَضِیَ عَنْہَا قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّی رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ قَبْلَ الصُّبْحِ فِی بَیْتِییُخَفِّفُہُمَا جِدًّا، قَالَ نَافِعٌ: وَکَانَ عَبْدُاللّٰہِ یُخَفِّفُھُمَا کَذَالِکَ۔ (مسند احمد: ۲۶۹۷۰)
زوجۂ رسول سیدہ حفصہ بنت عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز فجر سے پہلے والی دو رکعتیں میرے گھر میں پڑھا کرتے اور ان کو بڑی تخفیف کے ساتھ ادا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2098

۔ (۲۰۹۸) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: کَانَ الْمُؤَذِّنُ إِذَا سَکَتَ مِنْ صَلَاۃِ الصُّبْحِ صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ خَفِیْفَتَیْنِ تَعْنِیْ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۲۵۳۷۲)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں کہ جب مؤذن فجر کی اذان سے خاموش نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہلکی پھلکی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2099

۔ (۲۰۹۹) وَعَنْہَا أَیْضًا قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْغَدَاۃِ فَیُخَفِّفُہُمَا، حَتّٰی إِنِّیْ لَأَشُکُّ أَقَرَأَ فِیْھِمَا بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ أَمْ لَا۔ (مسند احمد: ۲۶۰۴۵)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے یہ بھی مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز فجر سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے تھے اور ان میں اتنی تخفیف کرتے کہ مجھے یہ شک ہونے لگتا کہ آیا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سورۂ فاتحہ بھی پڑھی ہے یا نہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2100

۔ (۲۱۰۰) وَعَنْہَا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: کَانَ قِیَامُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ صَلَاۃِ الْفَجْرِ قَدْرَ مَا یَقْرَأُ فَاتِحَۃَ الْکِتَابِ۔ (مسند احمد: ۲۶۳۴۴)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے ہی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا نماز فجر کی سنتوں میں قیام سورۂ فاتحہ پڑھنے کے برابر ہوتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2101

۔ (۲۱۰۱) عَنِ ابْنِ سِیْرِیْنَ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَقْرَأُ فِیْ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ بِـ{قُلْ یَاأَیُّہَا الْکَافِرُوْنَ} وَ{قُلْ ھُوَ اللّٰہُ أَحْدٌ} (وَفِیْ رِوَایَۃٍ:) وَکَانَ یُسِرُّ بِہِمَا۔ (مسند احمد: ۲۶۰۲۵)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فجر کی دو سنتوں میں آہستہ آواز کے ساتھ سورۂ کافروں اور سورۂ اخلاص کی تلاوت کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2102

۔ (۲۱۰۲) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ شَقِیْقٍ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَقُوْلُ: ((نِعْمَ السُّوْرَتَانَ ھُمَا یُقْرَأُ بِہِمَا فِی الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ، {قُلْ یَا أَیُّھَا الْکَافِرُونَ} وَ {قُلْ ھُوَ اللّٰہُ أَحَدٌ}۔ (مسند احمد: ۲۶۵۵۰)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ سورتیں بہترین ہیں، جن کی نمازِ فجر سے پہلے والی سنتوں میں تلاوت کی جاتی ہیں،یعنی سورۂ کافرون اور سورۂ اخلاص۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2103

۔ (۲۱۰۳) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: رَمَقْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقْرَأُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ {قُلْ یَاأَیُّہَا الْکَافِرُوْنَ} وَ{قُلْ ھُوَ اللّٰہُ أَحَدٌ}۔ (مسند احمد: ۵۷۴۲)
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے غور سے دیکھا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز فجر سے پہلے والی دو رکعتوں میںسورۂ کافرون اور سورۂ اخلاص کی تلاوت کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2104

۔ (۲۱۰۴) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُصَلِّیْ الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ صَلَاۃِ الْفَجْرِ، کَأَنَّ الْأَذَانَ فِیْ أُذُنِیْہِ۔ (مسند احمد: ۶۰۹۰)
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نمازِ فجر سے پہلے والی دو رکعتیں (اتنی جلدی سے) ادا کر لیتے کہ یوں لگتا کہ اذان ابھی تک آپ کے کانوں میں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2105

۔ (۲۱۰۵) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ عِنْدَ الإِْ قَامَۃِ۔ (مسند احمد: ۵۶۹)
سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز فجر کی دوسنتیں اقامت کے وقت پڑھتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2106

۔ (۲۱۰۶) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُصَلِّی الرَّکْعَتَیْنِ بَیْنَ الْأَذَانِ وَالإِْ قَامَۃِ مِنْ صَلَاۃِ الصُّبْحِ۔ (مسند احمد: ۲۵۰۲۲)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز فجر کی اذان اور اقامت کے درمیان دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2107

۔ (۲۱۰۷) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا صَلّٰی أَحَدُکُمُ الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ صَلَاۃِ الصُّبْحِ فَلْیَضْطَجِعْ عَلٰی جَنْبِہِ الْأَیْمَنِ)) (مسند احمد: ۹۳۵۷)
سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز فجر سے پہلے والی دو رکعتیں پڑھے تو وہ اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2108

۔ (۲۱۰۸) عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا رَکَعَ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ اِضْطَجَعَ عَلٰی شِقِّہِ الْأَیْمَنِ۔ (مسند احمد: ۲۶۶۹۹)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب فجر کی دو رکعتیں پڑھتے تو اپنی دائیں جانب پر لیٹ جاتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2109

۔ (۲۱۰۹) (وَعَنْہَا مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) أَنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَا صَلّٰی رُبَّمَا اضْطَجَعَ۔ (مسند احمد: ۲۶۶۹۹)
۔ (دوسری سند)اس میں ہے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب یہ نماز پڑھتے تو بسا اوقات لیٹ جاتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2110

۔ (۲۱۱۰) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرِو (بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ) أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَا رَکَعَ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ اِضْطَجَعَ عَلٰی شِقِّہِ الْأَیْمَنِ۔ (مسند احمد: ۶۶۱۹)
سیدناعبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب فجر کی دو رکعتیں پڑھتے تو اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جاتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2111

۔ (۲۱۱۱) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَّی الْعَصْرَ فَقَامَ رَجُلٌ یُصَلِّیْ، فَرَآہُ عُمَرُ فَقَالَ لَہُ: اِجْلِسْ، فَإِنَّمَا ھَلَکَ أَھْلُ الْکِتَابِ أَنَّہُ لَمْ یَکُنْ لِصَلَاتِہِمْ فَصْلٌ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَحْسَنَ ابْنُ الْخَطَّابِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۵۰۹)
ایک صحابی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عصر کی نماز پڑھائی، اس کے بعد فوراً ایک آدمی اٹھ کر نماز پڑھنے لگا، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اسے دیکھ کر کہا: بیٹھ جا، اہل کتاب صرف اس وجہ سے ہلاک ہو گئے کہ ان کی نماز میںفاصلہ نہیں ہوتا تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابن خطاب نے اچھا کیا ہے۔

Icon this is notification panel