144 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1098

۔ (۱۰۹۸)۔عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((أَمَّنِیْ جِبْرِیْلُ عِنْدَ الْبَیْتِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: مَرَّتَیْنِ عِنْدَ الْبَیْتِ) فَصَلّٰی بِیَ الظُّہْرَ حِیْنَ زَالَتِ الشَّمْسُ فَکَانَتْ بِقَدْرِ الشِّرَاکِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: حِیْنَ کَانَ الْفَیْئُ بِقَدْرِ الشِّرَاکِ) ثُمَّ صَلّٰی بِیَ الْعَصْرَ حِیْنَ صَارَ ظِلُّ کُلِّ شَیْئٍ مِثْلَہُ، ثُمَّ صَلّٰی بِیَ الْمَغْرِبَ حِیْنَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ ثُمَّ صَلّٰی بِیَ الْعِشَائَ حِیْنَ غَابَ الْشَفَقُ ثُمَّ صَلّٰی بِیَ الْفَجْرَ حِیْنَ حَرُمَ الطَّعَامُ وَالشَّرَابُ عَلَی الْصَائِمِ، ثُمَّ صَلّٰی الْغَدَ الظُّہْرَ حِیْنَ کَانَ ظِلُّ کُلِّ شَیْئٍ مِثْلَہُ ثُمَّ صَلّٰی بِیَ الْعَصْرَ حِیْنَ صَارَ ظِلُّ کُلِّ شَیْئٍ مِثْلَیْہِ، ثُمَّ صَلّٰی بِیَ الْمَغْرِبَ حِیْنَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ ثُمَّ صَلَّی بِیَ الْعِشَائَ اِلٰی ثُلُثِ اللَّیْلِ الُأَوَّلِ، ثُمَّ صَلّٰی بِیَ الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ ثُمَّ اِلْتَفَتَ اِلَیَّ فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ! ھٰذَا وَقْتُ الْأَنْبِیَائِ مِنْ قَبْلِکَ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: ھٰذَا وَقْتُکَ وَوَقْتُ النَّبِیِّیْنَ قَبْلَکَ) اَلْوَقْتُ فِیْمَا بَیْنَ ہٰذَیْنِ الْوَقْتَیْنِ۔)) (مسند أحمد: ۳۰۸۱)
سیدنا عبد اللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: حضرت جبریل ؑنے بیت اللہ کے پاس دو دفعہ میری امامت کروائی، پس مجھے نمازِ ظہر اس وقت پڑھائی کہ سورج ڈھل چکا تھا اور سایہ ایک تسمے کے برابر تھا، نمازِ عصر اس وقت پڑھائی، جب ہر چیز کا سایہ ایک مثل ہو گیا، نمازِ مغرب اس وقت پڑھائی، جب روزے دار افطاری کرتا ہے،نمازِ عشاء اس وقت پڑھائی جب شَفَق غائب ہو گئی، نمازِ فجر اس وقت پڑھائی جب روزے دار پر کھانا پینا حرام ہو جاتا ہے، پھر اگلے دن نمازِ ظہر اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے مثل ہو گیا، نمازِ عصر اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ دو مثل ہو گیا، نمازِ مغرب اس وقت پڑھائی جب روزے دار افطار کرتا ہے، نمازِ عشاء رات کے پہلے ایک تہائی حصے کے وقت میں پڑھائی اور نمازِ فجر اس وقت پڑھائی جب روشنی ہو چکی تھی اور پھر میری طرف متوجہ ہو کر کہا: اے محمد! یہ آپ سے پہلے والے انبیاء کا وقت ہے، ایک روایت میں ہے: یہ آپ کا اور آپ سے پہلے والے انبیاء کا وقت ہے، ان ہر دو وقتوںکے درمیان متعلقہ نماز کا وقت ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1099

۔ (۱۰۹۹)۔ عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّؓ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِمَعْنَاہُ وَفِیْہِ: ((وَصَلَّی الصُّبْحَ حِیْنَ کَادَتِ الشَّمْسُ تَطْلُعُ، ثُمَّ قَالَ: اَلصَّلَاۃُ فِیْمَا بَیْنَ ہٰذَیْنِ الْوَقْتَیْنِ۔)) (مسند أحمد: ۱۱۲۶۹)
سیدنا ابو سعید خدری ؓ نے بھی اسی قسم کی حدیث ِ نبوی بیان کی ہے، البتہ اس میں ہے: اور (دوسرے دن) نمازِ فجر اس وقت پڑھائی کہ قریب تھا کہ سورج طلوع ہو جائے اور پھر کہا: اِن دو وقتوں کے درمیان نماز کا وقت ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1100

۔ (۱۱۰۰)۔عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِؓ وَھُوَ الأنْصَارِیُّ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَائَ ہٗ جِبْرِیْلُ فَقَالَ: قُمْ فَصَلِّہِ، فَصَلَّی الظُّہْرَ حِیْنَ زَالَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ جَائَہُ الْعَصْرَ فَقَالَ: قُمْ فَصَلِّہُ، فَصَلَّی الْعَصْرَ حِیْنَ صَارَ ظِلُّ کُلِّ شَیْئٍ مِثْلَہُ، أَوْ قَالَ: صَارَ ظِلُّہُ مِثْلَہُ، ثُمَّ جَائَ الْمَغْرِبَ فَقَالَ: قُمْ فَصَلِّہْ، فَصَلّٰی حِیْنَ وَجَبَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ جَائَہُ الْعِشَائَ فَقَالَ: قُمْ فَصَلِّہْ، فَصَلّٰی حِیْنَ غَابَ الشَّفَقُ، ثُمَّ جَائَہُ الْفَجْرَ فَقَالَ: قُمْ فَصَلِّہْ، فَصَلّٰی حِیْنَ بَرَقَ الْفَجَرُ أَوْ قَالَ: حِیْنَ سَطَعَ الْفَجْرُ، ثُمَّ جَائَہُ مِنَ الْغَدِ لِلظُّہْرِ فَقَالَ: قُمْ فَصَلِّہْ، فَصَلَّی الظُّہْرَ حِیْنَ صَارَ ظِلُّ کُلِّ شَیْئٍ مِثْلَہُ، ثُمَّ جَائَہُ لِلْعَصْرِفَقَالَ: قُمْ فَصَلِّہْ، فَصَلَّی الْعَصْرَ حِیْنَ صَارَ ظِلُّ کُلِّ شَیْئٍ مِثْلَیْہِ، ثُمَّ جَائَہُ لِلْمَغْرِبِ حِیْنَ غَابَتِ الشَّمْسُ وَقْتًا وَاحِدًا لَمْ یَزَلْ عَنْہُ، ثُمَّ جَائَہُ لِلْعِشَائِ حِیْنَ ذَہَبَ نِصْفُ اللَّیْلِ أَوْ قَالَ: ثُلُثُ اللَّیْلِ فَصَلَّی الْعِشَائَ، ثُمَّ جَائَہُ لِلْفَجْرِ حِیْنَ أَسْفَرَ جِدًّا فَقَالَ: قُمْ فَصَلِّہْ، فَصَلَّی الْفَجْرَ، ثُمَّ قَالَ: مَا بَیْنَ ہٰذَیْنِ وَقْتٌ۔)) (مسند أحمد: ۱۴۵۹۲)
سیدنا جابر بن عبد اللہ انصاریؓ سے مروی ہے کہ جبریلؑ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آئے اور کہا: کھڑ ے ہو جاؤ اور نماز پڑھو، پس نمازِ ظہر پڑھائی، جب سورج ڈھل گیا تھا، پھر عصر کے وقت آئے اور کہا: کھڑے ہو جاؤ اور عصر کی نماز پڑھو، پس نماز عصر اس وقت پڑھی جب ہر چیز کا سایہ اس کے ایک مثل ہو گیا تھا، مغرب کے وقت آئے اور کہا: کھڑے ہو جاؤ اور نماز پڑھو، پس یہ نماز اس وقت پڑھی جب سورج غروب ہو گیا، عشا کے وقت آئے اور کہا: کھڑے ہو جاؤ اور نماز پڑھو، پس یہ اس وقت پڑھی جو شَفَق غروب ہو گئی، فجر کے وقت آئے اور کہا: کھڑے ہو جاؤ اور نماز پڑھو، پس یہ نماز اس وقت پڑھی جو فجر طلوع ہوئی، اگلے دن ظہر کے وقت آئے اور کہا: کھڑے ہو جاؤ اور نماز پڑھو، پس نمازِ ظہر اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے مثل ہو گیا، عصر کے وقت آئے اور کہا: کھڑے ہو جاؤ اور نماز پڑھو، پس نمازِ عصر اس وقت پڑھی جب ہر چیز کا سایہ اس کے دو مثل ہو گیا، پھر مغرب کے لیے آئے، جب سورج غروب ہوا، یہ (دو دنوں کا) ایک ہی وقت تھا، اس سے نہ ہٹے، پھر عشاء کی نماز کے لیے اس وقت آئے جب نصف یا ایک تہائی رات گزر چکی تھی، پس اس وقت نمازِ عشا پڑھائی، پھر فجر کے لیے اس وقت تشریف لائے جب بہت روشنی ہو چکی تھی اور کہا: کھڑے ہو جاؤ اور نماز پڑھو، پس اس وقت نمازِ فجر پڑھائی اور پھر فرمایا: اِن ہر دو وقتوںکے درمیان متعلقہ نماز کا وقت ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1101

۔ (۱۱۰۱)۔عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْروِ (بْنِ الْعَاصِ)ؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((وَقْتُ الظُّہْرِ اِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ وَکَانَ ظِلُّ الرَّجُلِ کَطُوْلِہِ مَا لَمْ یَحْضُرِ الْعَصْرُ، وَوَقْتُ الْعَصْرِ مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ، وَوَقْتُ صَلَاۃِ الْمَغْرِبَ مَا لَمْ یَغْرُبِ الشَّفَقُ، وَوَقْتُ صَلَاۃِ الْعِشَائِ اِلَی نِصْفِ اللَّیْلِ الْأَوْسَطِ، وَوَقْتُ صَلَاۃِ الصُّبْحِِ مِنْ طُلُوْعِ الْفَجْرِ مَا لَمْ تَطْلُعِ الشَّمْسُ، فَاِذَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ فَأَمْسِکْ عَنِ الصَّلَاۃِ فَاِنَّہَا تَطْلُعُ بَیْنَ قَرَنَیِ الشَّیْطَانِ۔)) (مسند أحمد: ۶۹۶۶)
سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ظہر کا وقت سورج ڈھلنے سے سے آدمی کو سایہ اس کے قد کے برابر ہونے تک ہے، یعنی عصر کا وقت شروع ہونے تک، نمازِ عصر کا وقت سورج کے زرد ہونے تک ہے، مغرب کی نماز کا وقت شَفَق کے غروب ہونے تک ہے،عشا کا وقت رات کے پہلے نصف تک ہے اور نماز فجر کا وقت طلوع فجر سے طلوع آفتاب تک ہے، جب سورج طلوع ہونے لگے تو نماز سے رک جا، کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوںکے درمیان سے طلوع ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1102

۔ (۱۱۰۲)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((اِنَّ لِلصَّلَاۃِ أَوَّلًا وَ آخِرًا، وَاِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الظُّہْرِ حِیْنَ تَزُوْلُ الشَّمْسُ وَاِنَّ آخِرَ وَقْتِہَا حِیْنَ یَدْخُلُ وَقْتُ الْعَصْرِ، وَاِنَّ أَوّلَ وَقْتِ الْعَصْرِ حِیْنَ یَدْخُلُ وَقْتُہَا وَاِنَّ آخِرَ وَقْتِہَا حِیْنَ تَصْفَرُّالشَّمْسُ، وَاِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْمَغْرِبِ حِیْنَ تَغْرُبُ الشَّمْسُ وَاِنَّ آخِرَ وَقْتِہَا حِیْنَ یَغِیْبُ الْأُفُقُ، وَاِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْعِشَائِ الْآخِرَۃِ حِیْنَ یَغِیْبُ الْأُفُقُ وَاِنَّ آخِرَ وَقْتِہَا حِیْنَ یَنْتَصِفُ اللَّیْلُ، وَاِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْفَجْرِ حِیْنَ یَطْلُعُ الْفَجْرُ وَاِنَّ آخِرَ وَقْتِہَا حِیْنَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ۔)) (مسند أحمد: ۷۱۷۲)
سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک نماز کا ایک ابتدائی وقت ہے اور ایک آخری وقت ہے اور نمازِ ظہر کا ابتدائی وقت سورج کا ڈھلنا ہے اور آخری وقت عصر کے وقت کے داخل ہونے تک ہے، عصر کا ابتدائی وقت اس کے داخل ہونے سے شروع ہوتا ہے اور آخری سورج کے زرد ہونے تک ہے، مغرب کا ابتدائی وقت غروب ِ آفتاب سے شروع ہوتا ہے اور آخری وقت افق یعنی شَفَق کے غروب ہونے تک جاری رہتا ہے ، عشاء کا ابتدائی وقت غروبِ شفق سے شروع ہوتا ہے اور آخری وقت رات کے نصف ہونے تک جاری رہتا ہے اور نمازِ فجر کا ابتدائی وقت طلوعِ فجر سے شروع ہوتا ہے اور اس کا آخری وقت طلوع آفتاب تک جاری رہتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1103

۔ (۱۱۰۳)۔ عَنْ أَبِیْ صَدَقَۃَ مَوْلٰی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍؓ قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسًا عَنْ صَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: کَانَ یُصَلِّی الظُّہْرَ اِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ وَالْعَصْرَ بَیْنَ صَلَاتَیْکُمْ ہَاتَیْنِ وَالْمَغْرِبَ اِذَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ وَالْعِشَائَ اِذَا غَابَ الشَّفَقُ وَالصُّبْحَ اِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ اِلٰی أَنْ یَنْفَسِحَ الْبَصَرُ۔ (مسند أحمد: ۱۲۷۵۳)
مولائے انس ابو صدقہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا انس ؓ سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی نماز کے بارے میں سوال کیا، انھوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نمازِ ظہر اس وقت پڑھتے تھے، جب سورج ڈھل جاتا تھا، عصر کی نماز کو اِن دو نمازوں کے درمیان پڑھتے تھے، مغرب کی نماز اس وقت ادا کرتے جب سورج غروب ہو جاتا تھا، نمازِ عشاء غروبِ شفق کے بعد پڑھتے تھے اور نمازِ فجر طلوعِ فجر سے اس وقت تک پڑھتے تھے، جب نظر وسیع ہو جاتی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1104

۔ (۱۱۰۴)۔عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِؓ قَالَ: اَلظُّہْرُ کَاِسْمِہَا وَالْعَصْرُ بَیْضَائُ حَیَّۃٌ والْمَغْرِبَ کَاِسْمِہَا وَکُنَّا ُنصَلِّیْ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمَغْرِبَ ثُمَّ نَأْتِیْ مَنَازِلَنَا وَہِیَ عَلَی قَدْرِ مِیْلٍ فَنَرٰی مَوَاقِعَ النَّبْلِ وَکَانَ یُعَجِّلُ الْعِشَائَ وَیُؤَخِّرُ، اَلْفَجْرُ کَاِسْمِہَا وَکَانَ یُغَلِّسُ بِہَا۔ (مسند أحمد: ۱۴۲۹۶)
سیدنا جابر بن عبد اللہ ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ظہر اپنے نام کی طرح ہے، عصر اس وقت پڑھی جائے گی، جو سورج سفید اور زندہ ہو گا، مغرب اپنے نام کی طرح ہے اور جب ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ نمازِمغرب پڑھ کر اپنے گھروں کو آتے، جبکہ ہمارے ایک ایک میل کے فاصلے پر ہوتے تھے، تو ہم تیر کے گرنے کی جگہ دیکھ لیتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کبھی نمازِ عشا جلدی پڑھ لیتے تھے اور کبھی تاخیر کرتے تھے اور فجر بھی اپنے نام کی طرح ہے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اس کو روشنی ملے اندھیرے میں پڑھتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1105

۔ (۱۱۰۵)۔وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّی الظُّہْرَ بِالْہَاجِرَۃِ وَالْعَصْرَ والشَّمْسُ نَقِیَّۃٌ وَالْمَغْرِبَ اِذَا وَجَبَتْ وَالْعِشَائَ أَحْیَانًا یُؤَخِّرُہَا وَأَحْیَانًا یُعَجِّلُ وَکَانَ اِذَا رَآہُمْ قَدِ اجْتَمَعُوْا عَجَّلَ وَاِذَا رَآہُمْ قَدْ أَبْطَئُوْا أَخَّرَ وَالصُّبْحَ کَانَ یُصَلِّیْہَا بِغَلَسٍ۔ (مسند أحمد: ۱۵۰۳۲)
سیدنا جابر بن عبد اللہ ؓ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ظہر کی نماز نصف النہار کی سخت گرمی کے وقت ادا کرتے، نمازِ عصر اس وقت ادا کرتے جب سورج صاف ہوتا تھا، مغرب اس وقت پڑھتے جب سورج غروب ہو جاتا، نمازِ عشا کو کبھی تاخیر سے اور کبھی جلدی پڑھ لیتے تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ دیکھتے کہ لوگ جمع ہو گئے ہیں تو جلدی کر لیتے اور جب دیکھتے کہ لوگ لیٹ ہیں تو تاخیر کر دیتے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نمازِ فجر روشنی ملے اندھیرے میں پڑھتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1106

۔ (۱۱۰۶)۔ عَنْ أَبِی الْمِنْہَالِ (سَیَّارِ بْنِ سَلَامَۃَ) قَالَ: اِنْطَلَقْتُ مَعَ أَبِیْ اِلٰی أَبِیْ بَرْزَۃَ الْأَسْلَمِیِّؓ فَقَالَ لَہُ أَبِیْ: حَدِّثْنَا کَیْفَ کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّی الْمَکْتُوْبَۃَ، قَالَ: کَانَ یُصَلِّی الْہَجِیْرَ وَہِیَ الَّتِیْ تَدْعُوْنَہَا الْأُوْلٰی حِیْنَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ، ویُصَلِّی الْعَصْرَ وَیَرْجِعُ أَحَدُنَا اِلَی رَحْلِہِ بِالْمَدِیْنَۃِ وَالشَّمْسُ حَیَّۃٌ، قَالَ: وَنَسِیْتُ مَا قَالَ فِی الْمَغْرِبِ، وَکَانَ یَسْتَحِبُّ أَنْ یُؤَخِّرَ الْعِشَائَ وَکَانَ یَکْرَہُ النَّوْمَ قَبْلَہَا وَالْحَدِیْثَ بَعْدَہَا وَکَانَ یَنْفَصِلُ مِنْ صَلَاۃِ الْغَدَاۃِ حِیْنَ یَعْرِفُ أَحَدُنَا جَلِیْسَہُ وَکَانَ یَقْرَأُ بِالسِّتِّیْنَ اِلَی الْمِائْۃِ۔ (مسند أحمد: ۲۰۰۰۵)
ابو منہال سیار بن سلام کہتے ہیں: میں اپنے باپ کے ساتھ سیدنا ابو برزہ اسلمی ؓکی طرف گیا، میرے باپ نے ان سے کہا: ہمیں یہ بیان کرو کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ فرضی نماز پڑھتے تھے، انھوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نماز ظہر، جس کو تم اَلصَّلَاۃُ الْاُوْلٰی کہتے ہو، اس وقت پڑھتے تھے، جب سورج ڈھل جاتا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ عصر کی نماز پڑھتے اور ہم میں سے ایک آدمی مدینہ میں اپنے گھر کی طرف لوٹتا، لیکن سورج ابھی تک زندہ ہوتا۔ سیار کہتے ہیں: مغرب کے بارے میں کہی ہوئی بات کو میں بھول گیا ہوں، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ عشاء کو مؤخر کرناپسند کرتے تھے اور اِس نماز سے پہلے نیند کو اور اِس کے بعد باتوں کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ناپسند کرتے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نمازِ فجر سے اس وقت فارغ ہوتے تھے، جوآدمی اپنے ساتھ بیٹھنے والے کو پہنچان لیتا تھا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اِس نماز میں ساٹھ سے سو آیتوں کی تلاوت کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1107

۔ (۱۱۰۷)۔(وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍٍ)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا حَجَّاجٌ ثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَیَّارِ بْنِ سَلَامَۃَ قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وأَبِیْ عَلٰی أَبِیْ بَرْزَۃَ فَسَأَلْنَاہُ عَنْ وَقْتِ صَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: کَانَ یُصَلِّی الظُّہْرَ حِیْنَ تَزُوْلُ الشَّمْسُ وَالْعَصْرَ یَرْجِعُ الرَّجُلُ اِلَی أَقْصَی الْمَدِیْنَۃَ وَالشَّمْسُ حَیَّۃٌ، وَالْمَغْرِبَ قَالَ سَیَّارٌ: نَسِیْتُہَا، وَالْعِشَائَ لَا یُبَالِیْ بَعْضَ تَأْخِیْرِہَا اِلَی ثُلُثِ اللَّیْلِ وَکَانَ لَایُحِبُّ النَّوْمَ قَبْلَہَا وَلَا الْحَدِیْثَ بَعْدَہَا، وَکَانَ یُصَلِّیْ الصُّبْحَ فَیَنْصَرِفُ الرَّجُلُ فَیَعْرِفُ وَجْہَ جَلِیْسِہِ وَکَانَ یَقْرَأُ فِیْھَا مَابَیْنَ السِّتِّیْنَ اِلَی الْمِائْۃِ، قَالَ سَیَّارٌ: لَا أَدْرِیْ فِیْ اِحْدَی الرَّکْعَتَیْنِ أَوْ فِیْ کِلْتَیْہِمَا۔ (مسند أحمد: ۲۰۰۴۹)
۔ (دوسری سند)سیار بن سلامہ کہتے ہیں: میں اور میرا باپ، سیدنا ابو برزہؓ کے پاس گئے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی نماز کے وقت کے بارے میں سوال کیا، انھوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نمازِ ظہر اس وقت ادا کرتے، جب سورج ڈھل جاتا تھا، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نماز عصر پڑھاتے، پھر ایک آدمی مدینہ سے دور واقع اپنے گھر میں جاتا، لیکن سورج ابھی تک زندہ ہوتا تھا، سیار کہتے ہیں: مغرب سے متعلقہ بات کو میں بھول گیا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نمازِ عشا کو ایک تہائی رات تک مؤخر کرنے میں کوئی پرواہ نہ کرتے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اِس نماز سے پہلے نیند اور اِس کے بعد گفتگو کو ناپسند کرتے تھے، اور آپ صبح کی نماز پڑھاتے پھر آدمی واپس پلٹتا تو وہ اپنے ساتھی کے چہرے کو پہچان لیتا جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اِس نماز میں ساٹھ سے سو آیات کی تلاوت کرتے تھے۔ سیار کہتے ہیں: میں نہیں جانتا کہ تلاوت کی یہ مقدار ایک رکعت میں ہوتی تھی یا دو میں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1108

۔ (۱۱۰۸)۔عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ: کُنَّا مَعَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِیْزِ فَأَخَّرَ صَلَاۃَ الْعَصْرِ مَرَّۃً فقَالَ لَہُ عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ: حَدَّثَنِیْ بَشِیْرُ بْنُ أَبِیْ مَسْعُوْدٍ الْأَنْصَارِیِّ أَنَّ الْمُغِیْرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ أَخَّرَ الصَّلَاۃَ مَرَّۃً یَعْنِی الْعَصْرَ، فَقَالَ لَہُ أَبُوْ مَسْعُوْدٍ: أَمَا وَاللّٰہِ! یَا مُغِیْرَۃُ! لَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ جِبْرِیْلَ عَلَیْہِ السَّلَامُ نَزَلَ فَصَلّٰی وصَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَصَلَّی النَّاسُ مَعَہُ ثُمَّ نَزَلَ فَصَلّٰی وَصَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَصَلَّی النَّاسُ مَعَہُ حَتَّی عَدَّ خَمْسَ صَلَوَاتٍ (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ: ثُمَّ قَالَ: بِھٰذَا أُمِرْتَ۔)) فقَالَ لَہُ عُمَرُ: اُنْظُرْ مَا تَقُوْلُ یَا عُرْوَۃُ! أَوَ اِنَّ جِبْرِیْلَ ہُوَ الَّذِیْ سَنَّ الصَّلَاۃَ؟ قَالَ عُرْوَۃُ: کذٰلِکَ حَدَّثَنِیْ بَشِیْرُ بْنُ أَبِیْ مَسْعُوْدٍ، فَمَا زَالَ عُمَرُ یَتَعَلَّمُ وَقْتَ الصَّلَاۃِ بِعَلَامَۃٍ حَتّٰی فَارَقَ الدُّنْیَا۔ (مسند أحمد: ۱۷۲۱۷)
امام زہری کہتے ہیں: ہم عمر بن عبد العزیز کے ساتھ تھے، انھوں نے ایک دفعہ نمازِ عصر کو لیٹ کیا، عروہ بن زبیر نے ان سے کہا: بشیر بن ابی مسعود انصاری نے مجھے بیان کیا کہ سیدنا مغیرہ بن شعبہؓ نے ایک دفعہ نمازِ عصر کو لیٹ کر دیا، سیدناابومسعودؓ نے ان سے کہا: خبردار! اللہ کی قسم! اے مغیرہ ! تحقیق تم جانتے ہو کہ حضرت جبریل ؑ نازل ہوئے اور نماز پڑھائی اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس کے ساتھ اور لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر وہ اترے اور نماز پڑھائی، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس کے ساتھ اور لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ نماز پڑھی، یہاں تک کہ انھوں نے پانچ نمازیں شمار کیں، ایک روایت میں ہے: اس نے کہا: اس طرح آپ کو حکم دیا گیا ہے، عمر بن عبد العزیز نے کہا: عروہ! اپنی کہی ہوئی باتوں پر غور کرو، کیا جبریلؑ ہیں، جنھوں نے (آپ کی امامت کرا کر) نماز کا آغاز کیا؟ عروہ نے کہا: بشیر بن ابی مسعود نے مجھے اسی طرح بیان کیا، اس کے بعد عمر نماز کے وقت کو کسی علامت سے پہنچان لیتے تھے، یہاں تک کہ وہ دنیا سے رخصت ہو گئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1109

۔ (۱۱۰۹)۔ عَنْ أَبِیْ بَکْرِ بْنِ أَبِیْ مُوْسَی الْأَشْعَرِیِّؓ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: وَأَتَاہُ سَائِلٌ یَسْأَلُہُ عَنْ مَوَاقِیْتِ الصَّلَاۃِ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِ شَیْئًافَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ بِالْفَجْرِ حِیْنَ اِنْشَقَّ الْفَجْرُ وَالنَّاسُ لَا یَکَادُ یَعْرِفُ بَعْضُہُمْ بَعْضًا، ثُمَّ أَمَرَہُ فأَقَامَ بِالظُّہْرِ حِیْنَ زَالَتِ الشَّمْسُ وَالْقَائِلُ یَقُوْلُ: اِنْتَصَفَ النَّہَارُ أَوْ لَمْ یَنْتَصِفْ، وَکَانَ أَعْلَمَ مِنْہُمْ، ثُمَّ أَمَرَہُ فَأَقَامَ بِالْعَصْرِ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَۃٌ ثُمَّ أَمَرَہُ فَأَقَامَ بِالْمَغْرِبِ حِیْنَ وَقَعَتِ الشَّمْسُ ثُمَّ أَمَرَہُ فَأَقَامَ بِالْعِشَائِ حِیْنَ غَابَ الشَّفَقُ، ثُمَّ أَخَّرَ الْفَجْرَ مِنَ الْغَدِ حَتّٰی اِنْصَرَفَ مِنْہَا وَالْقَائِلُ یَقُوْلُ: طَلَعَتِ الشَّمْسُ أَوْ کَادَتْ، وَأَخَّرَ الظُّہْرَ حَتّٰی کَانَ قَرِیْبًا مِنْ وَقْتِ الْعَصْرِ بِالْأَمْسِ، ثُمَّ أَخَّرَ الْعَصْرَ حَتّٰی اِنْصَرَفَ مِنْہَا وَالْقَائِلُ یَقُوْلُ: اِحْمَرَّتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتّٰی کَانَ عِنْدَ سُقُوْطِ الشَّفَقِ وَأَخَّرَ الْعِشَائَ حَتّٰی کَانَ ثُلُثُ اللَّیْلِ الْأَوَّلُ، فَدَعَا السَّائِلَ فَقَالَ: ((اَلْوَقْتُ فِیْمَا بَیْنَ ہٰذَیْنِ۔)) (مسند أحمد: ۱۹۹۷۱)
سیدنا ابو موسی اشعری ؓ سے مروی ہے کہ ایک سائل، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا اور نمازوںکے اوقات کے بارے میں سوال کیا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اسے کوئی جواب نہ دیا اور سیدنا بلال ؓ کو حکم دیا تو جب فجر پھوٹی تو اس وقت اس نے نماز فجر کو کھڑا کرا دیا، جبکہ قریب نہیں تھا کہ لوگ ایک دوسرے کو پہنچان سکیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ان کو حکم دیا ، پس انھوں نے سورج ڈھلنے کے بعد ظہر کی اقامت کہہ دی، جبکہ کہنے والا یہ کہہ رہا تھا: کیا نصف النہار کا وقت بھی ہوا ہے یا نہیں، بہرحال رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ان سب لوگوں سے زیادہ جاننے والے تھے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ان کو حکم دیا اور انھوں عصر کو اس وقت کھڑا کروا دیا، جب سورج بلند تھا، پھر ان کو حکم دیا اور انھوں نے غروب ِ آفتاب کے وقت مغرب کی اقامت کہہ دی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ان کو حکم دیا اور غروبِ شفق کے وقت عشا کو کھڑا کرو ادیا، پھر دوسرے دن نمازِ فجر کو اتنا مؤخر کیا کہ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اس سے فارغ ہوئے تو کہنے والا کہتا تھا: سورج طلوع ہو گیا ہے، یا طلوع ہونے کے قریب ہے، ظہر کو مؤخر کیا، یہاں تک کہ کل والی نماز عصر کے وقت کے قریب والا وقت ہو گیا، پھر عصر کو اس قدر مؤخر کر کے ادا کیا کہ جب اس سے فارغ ہوئے تو کہنے والا کہتا تھا: سورج زرد ہو گیا ہے، پھر نماز مغرب کو اس قدر لیٹ کر دیا کہ اس کا معاملہ غروب ِ شفق سے پہلے تک پہنچ گیا اور نمازِ عشا کو رات کے پہلے ایک تہائی تک مؤخر کیا، پھر سائل کو بلایا اور فرمایا: ان دو وقتوںکے درمیان وقت ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1110

۔ (۱۱۱۰)۔عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیْہِ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہُ۔ (مسند أحمد: ۲۳۳۴۳)
سیدنا بریدہ ؓ نے بھی اسی طرح کی حدیث ِ نبوی بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1111

۔ (۱۱۱۱)۔عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَّی الظُّہْرَ حِیْنَ زَالَتِ الشَّمْسُ۔ (مسند أحمد: ۱۲۶۷۱)
سیدنا انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس وقت نمازِ ظہر ادا کی، جب سورج ڈھل گیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1112

۔ (۱۱۱۲)۔وَعَنْہُ أَیْضًا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُصَلِّیْ صَلَاۃَ الظُّہْرِ أَیَّامَ الشِّتَائِ وَمَا نَدْرِیْ مَا ذَھَبَ مِنَ النَّہَارِ أَکْثَرُ أَوْ مَا َبقِیَ مِنْہُ۔ (مسند أحمد: ۱۲۶۶۱)
سیدنا انس ؓہی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سردیوں کے دنوں میں نمازِ ظہر ادا کرتے تھے، لیکن ہمیں یہ علم نہیں ہوتا تھا کہ دن کا جو حصہ گزر چکا ہے، وہ زیادہ ہے یا جو حصہ باقی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1113

۔ (۱۱۱۳)۔عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَؓقَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّی الظُّہْرَ اِذَا دَحَضَتِ الشَّمْسُ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: کَانَ بِلَالٌ یُؤَذِّنُ اِذَا دَحَضَتِ الشَّمْسُ) (مسند أحمد: ۲۱۳۲۹)
سیدنا جابر بن سمرہ ؓ سے مروی ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ظہر کی نماز اس وقت ادا کرتے جو سورج ڈھل جاتا تھا، ایک روایت میں ہے: سیدنا بلال ؓ اس وقت اذان دیتے تھے، جب سورج ڈھل جاتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1114

۔ (۱۱۱۴)۔عَنْ خَبَّابِ (بْنِ الْأَرَتِّؓ) قَالَ: شَکَوْنَا اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شِدَّۃَ الرَّمْضَائِ فَلَمْ یُشْکِنَا، قَالَ شُعْبَۃُ: یَعْنِیْ فِی الظُّہْرِ۔ (مسند أحمد: ۲۱۳۶۶)
سیدنا خباب بن ارت ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے گرم ریت کی شدت کی شکایت کی، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہماری شکایت کا ازالہ نہ کیا۔ امام شعبہ کہتے ہیں: یہ شکایت نمازِ ظہر کے بارے میں تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1115

۔ (۱۱۱۵)۔عَنْ عَائِشَۃَؓ قَالَتْ: مَا رَأَیْتُ أَحَدًا کَانَ أَشَدَّ تَعْجِیْلًا لِلظُّہْرِ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَا أَبِیْ بَکْرٍ وَلَا عُمُرَ۔ (مسند أحمد: ۲۵۵۵۲)
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے کسی ایسے فرد کو نہیں دیکھا جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌، سیدنا ابو بکرؓ اور سیدنا عمر ؓکی بہ نسبت نمازِ ظہر کو جلدی ادا کرنے والا ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1116

۔ (۱۱۱۶)۔ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَؓ قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَشَدَّ تَعْجِیْلًا لِلظُّہْرِ مِنْکُمْ وَأَنْتُمْ أَشَدُّ تَعْجِیْلًا لِلْعَصْرِمِنْہُمْ۔ (مسند أحمد: ۲۷۱۸۳)
سیدہ ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تمہاری بہ نسبت ظہر کو زیادہ جلدی ادا کرنے والے تھے، لیکن تم اُن کی بہ نسبت عصر کو زیادہ جلدی ادا کرنے والے ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1117

۔ (۱۱۱۶)۔ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَؓ قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَشَدَّ تَعْجِیْلًا لِلظُّہْرِ مِنْکُمْ وَأَنْتُمْ أَشَدُّ تَعْجِیْلًا لِلْعَصْرِمِنْہُمْ۔ (مسند أحمد: ۲۷۱۸۳)
سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ ظہر کو نصف النہار کی سخت گرمی کے وقت ادا کرتے تھے، لیکن پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمیں فرمایا: اس نماز کو ٹھنڈا کر کے ادا کرو، پس بیشک سخت گرمی جہنم کی بھاپ میں سے ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1118

۔ (۱۱۱۸)۔عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ صَفْوَانَ الظُّہْرِیِّ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((أَبْرِدُوْا بِصَلَاۃِ الظُّہْرِ فَاِنَّ الْحَرَّ (وَفِیْ لَفْظٍ: فَاِنَّ شِدَّۃَ الْحَرِّ) مِنْ فَوْرِ جَہَنَّمَ۔)) (مسند أحمد: ۱۸۴۹۶)
سیدنا صفوان ظہریؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نمازِ ظہر کو ٹھنڈا کر کے ادا کرو، پس بیشک گرمی (اور ایک روایت کے مطابق سخت گرمی) جہنم کے کھولنے میں سے ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1119

۔ (۱۱۱۹)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((اِذَا کَانَ الْحَرُّ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: اِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ) فَأَبْرِدُوْا بِالصَّلَاۃِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: بِالظُّہْرِ) فَاِنَّ شِدَّۃَ الْحَرِّ مِنْ فَیْحِ جَہَنَّمَ۔)) وَذَکَرَ: ((أَنَّ النَّارَ اشْتَکَتْ اِلٰی رَبِّہَا فَاَذِنَ لَہَا فِیْ کُلِّ عَامٍ بِنَفَسَیْنِ نَفَسٌ فِی الشِّتَائِ وَنَفَسٌ فِی الصَّیْفِ)) (مسند أحمد:۹۹۵۶)
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب سخت گرمی ہو جائے تو نمازِ ظہر کو ٹھنڈا کر کے ادا کیا کرو، کیونکہ سخت گرمی جہنم کی بھاپ میں سے ہے۔ مزید فرمایا: آگ نے اپنے ربّ سے شکوہ کیا، پس اس نے اس کو ہر سال دو سانسوں کی اجازت دی، ایک سانس سردیوں میں اور ایک سانس گرمیوں میں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1120

۔ (۱۱۲۰)۔ عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوْا بِالصَّلَاۃِ فَاِنَّ شِدَّۃَ الْحَرِّ مِنْ فَیْحِ جَہَنَّمَ۔)) (مسند أحمد: ۱۱۰۷۸)
سیدنا ابو سعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب گرمی سخت ہو جائے تو نماز کو ٹھنڈا کر کے ادا کیا کرو، پس بیشک سخت گرمی جہنم کی بھاپ میں سے ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1121

۔ (۱۱۲۱)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ؓ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہُ۔ (مسند أحمد: ۷۱۳۰)
سیدنا ابو ہریرہ ؓ نے بھی اس جیسی حدیث ِ نبوی بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1122

۔ (۱۱۲۲)۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ: ثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُہَاجِرٍ أَبِیْ الْحَسَنِ مِنْ بَنِیْ تَیْمِ اللّٰہِ مَوْلًی لَہُمْ قَالَ: رَجَعْنَا مِنْ جَنَازَۃٍ فَمَرَرْنَا بِزَیْدِ بْنِ وَہْبٍ فَحَدَّثَ عَنْ أَبِیْ ذَرٍّ قَالَ: کُنَّا مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ سَفَرٍ فَأَرَادَ الْمُؤَذِّنُ أَنْ یُؤَذِّنَ (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ: لِلظُّہْرِ) فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((أَبْرِدْ۔)) قَالَہَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالَ: حَتّٰی رَأَیْنَا فِی التُّلُوْلِ فَصَلّٰی ثُمَّ قَالَ: ((اِنَّ شِدَّۃَ الْحَرِّ مِنْ فَیْحِ جَہَنَّمَ، فَاِذَا اِشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوْا بِالصَّلَاۃِ۔)) (مسند أحمد: ۲۱۷۷۲)
ابو الحسن مہاجرکہتے ہیں: ہم ایک جنازہ سے واپس آتے ہوئے زید بن وہب کے پاس سے گزرے، انھوں نے سیدنا ابو ذرؓ سے بیان کیا، انھوں نے کہا: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ سفر میں تھے، مؤذن نے نمازِ ظہر کے لیے اذان دینا چاہی، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس سے فرمایا: ٹھنڈا کر۔ تین بار فرمایا، یہاں تک کہ ہمیں ٹیلوں کے سائے نظر آنے لگے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک سخت گرمی جہنم کی بھاپ میں سے ہے، اس لیے جب سخت گرمی پڑنے لگے تو نماز کو ٹھنڈا کیا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1123

۔ (۱۱۲۳)۔عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُصَلِّی الْعَصْرَ بِقَدْرِ مَا یَذْہَبُ الذَّاہِبُ اِلٰی بَنِیْ حَارِثَۃَ بْنِ الْحَارِثِ وَیَرْجِعُ قَبْلَ غُرُوْبِ الشَّمْسِ، وَبِقَدْرِ مَا یَنْحَرُ الرَّجُلُ الْجَزُوْرَ وَیُبَعِّضُہَا لِغُرُوْبِ الشَّمْسِ، وَکَانَ یُصَلِّی الْجُمُعَۃَ حِیْنَ تَمِیْلُ الشَّمْسُ وَکَانَ اِذَا خَرَجَ اِلٰی مَکَّۃَ صَلَّی الظُّہْرَ بِالشَّجَرَۃِ رَکَعَتَیْنِ۔)) (مسند أحمد: ۱۳۴۱۷)
سیدنا انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ عصر کی نماز پڑھاتے، پھر اتنا وقت ہوتا کہ بنوحارثہ بن حارث کی طرف جانے والا جاتا اور غروب ِ آفتاب سے پہلے لوٹ آتا، یہ اتنا وقت ہوتا کہ آدمی اونٹ کا نحر کرتا اور غروبِ آفتاب سے پہلے اس کا گوشت بنا لیتا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سورج ڈھلنے کے بعد جمعہ پڑھتے تھے اور جب مکہ کی طرف نکلتے تو درخت کے پاس ظہر کی دو رکعت نماز پڑھتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1124

۔ (۱۱۲۴)۔وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: مَا کَانَ أَحَدٌ أَشَدَّ تَعْجِیْلًا لِصَلَاۃِ الْعَصْرِ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِنْ کَانَ أَبْعَدَ رَجُلَیْنِ مِنَ الْأَنْصَارِ دَارًا مِنَ مَسْجِدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَأَبُوْلُبَابَۃَ بْنُ عَبْدِالْمُنْذِرِ أَخُوْ بَنِیْ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ وَأَبُوْعِیْسَی بْنُ جَبْرٍ أَخُوْ بَنِیْ حَارَثَۃَ دَارُ أَبِیْ لُبَابَۃَ بِقُبَائَ وَدَارُ أَبِیْ عِیْسَی بْنِ جَبْرٍ فِیْ بَنِیْ حَارِثَۃَ ثُمَّ اِنْ کَانَ لَیُصَلِّیَانِ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْعَصْرَ، ثُمَّ یَأْتِیَانِ قَوْمَہُمَا وَمَا صَلَّوْہَا لِتَبْکِیْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِہَا۔ (مسند أحمد: ۱۳۵۱۶)
سیدنا انس ؓ سے مروی ہے کہ کوئی آدمی ایسا نہیں ہے، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی بہ نسبت نمازِ عصر جلدی پڑھتاہے، انصاریوں کے دو آدمیوں کے گھر مسجد ِ نبوی سے سب سے زیادہ دور تھے، ایک آدمی سیدنا ابو لبابہ بن عبد المنذر ؓ تھے، اس کا گھر قباء میں تھا اور دوسرا آدمی سیدنا ابو عیسی بن جبر ؓتھا، اس کا گھربنوحارثہ میں تھا، اور یہ دونوں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ نمازِ عصر پڑھتے تھے، پھر جب یہ اپنے گھروں میں پہنچتے تھے تو انھوں نے ابھی تک یہ نماز نہیں پڑھی ہوتی تھی، یعنی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اتنی جلدی کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1125

۔ (۱۱۲۵)۔ وَعَنْہُ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّی الْعَصْرَ والشَّمْسُ بَیْضَائُ مُحَلِّقَۃٌ فَأَرْجِعُ اِلَی أَہْلِیْ وَعَشِیْرَتِیْ فِیْ نَاحِیَۃِ الْمَدِیْنَۃِ فَأَقُوْلُ: اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ صَلّٰی فَقُوْمُوْا فَصَلُّوْا۔ (مسند أحمد: ۱۲۹۴۲)
سیدنا انسؓ سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ عصر کی نماز پڑھتے، جبکہ سورج سفید اور ہالے والا ہوتا تھا، پس میں اپنے اہل اور رشتہ داروں کی طرف لوٹتا، جو کہ مدینہ کے ایک کونے میں تھے، اور جا کر ان سے کہتا: بیشک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نماز پڑھ لی، تم بھی اٹھو اور نماز پڑھو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1126

۔ (۱۱۲۶)۔وعَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ: أَخْبَرَنِیْ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُصَلِّی الْعَصْرَ فَیَذْہَبُ الذَّاہِبُ اِلَی الْعَوَالِیْ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَۃٌ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: بَیْضَائُ حَیَّۃٌ۔)) قَالَ الزُّہْرِیُّ: وَالْعَوَالِیْ عَلٰی مِیْلَیْنِ مِنَ الْمَدِیْنَۃِ وَثَلَاثَۃٍ أَحْسَبُہُ، قَالَ: وَأَرْبَعَۃٍ۔ (مسند أحمد: ۱۲۶۷۲)
سیدنا انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نمازِ عصر ادا کرتے، پھر بستیوں کی طرف جانے والا پہنچ جاتا، لیکن ابھی تک سورج بلند (ایک کے مطابق) سفید اور زندہ ہوتا۔ امام زہری نے کہا: یہ بستیاں، مدینہ منورہ سے دو دو ، تین تین اور (خیال ہے کہ راوی نے چار چار کا لفظ بھی بولا) میلوں کے فاصلے پر واقع تھیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1127

۔ (۱۱۲۷)۔عَنْ رَافِعٍِ بْنِ خَدِیْجِؓ قَالَ: کُنَّا نُصَلِّیْ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاۃَ الْعَصْرِ ثُمَّ تُنْحَرُ الْجَزُوْرَ فَتُقْسَمُ عَشَرَ قَسْمٍ ثُمَّ تُطْبَخُ فَنَأْکُلُ لَحْمًا نَضِیْجًا قَبْلَ أَنْ تَغِیْبَ الشَّمْسُ، قَالَ: وَکُنَّا نُصَلِّی الْمَغْرِبَ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَیَنْصَرِفُ أَحَدُنَا وَاِنَّہُ لَیَنْظُرُ اِلٰی مَوَاقِعِ نَبْلِہِ۔ (مسند أحمد: ۱۷۴۰۷)
سیدنا رافع بن خدیجؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ نمازِ عصر ادا کرتے، پھر اونٹ نحر کیا جاتا، پھر اس کو دس حصوں میں تقسیم کر کے پکایا جاتا اور پھر ہم سورج کے غروب ہونے سے قبل بھونا ہوا گوشت کھا لیتے تھے۔ اور ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے زمانے میں مغرب کی نماز پڑتے، پھر جب آدمی فارغ ہوتا تو وہ اپنے تیروں کے گرنے کی جگہوں کو دیکھ لیتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1128

۔ (۱۱۲۸)۔ عَنْ أَبِیْ أَرْوٰیؓ قَالَ: کُنْتُ أُصَلِّیْ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْعَصْرَ ثُمَّ آتِی الشَّجَرَۃَ قَبْلَ غُرُوْبِ الشَّمْسِ۔ (مسند أحمد: ۱۹۲۳۲)
سیدنا ابو اروی ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ نمازِ عصر پڑھتا اور پھر غروبِ آفتاب سے قبل درخت کے پاس پہنچ جاتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1129

۔ (۱۱۲۹)۔عَنْ عَائِشَۃَؓ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُصَلِّی الْعَصْرَ والشَّمْسُ طَالِعَۃٌ فِیْ حُجْرَتِیْ لَمْ یَظْہَرِ الْفَیْئُ بَعْدُ۔ (مسند أحمد: ۲۴۵۹۶)
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ عصر کی نماز پڑھتے تھے، جبکہ سورج (کی دھوپ) میرے حجرے میں ہوتی تھی، ابھی تک سایہ اوپر چڑھا نہیں ہوتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1130

۔ (۱۱۳۰) (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ)۔عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُصَلِّی الْعَصْرَ والشَّمْسُ لَمْ تَخْرُجْ مِنْ حُجْرَتِہَا وَکَانَ الْجِدَارُ بَسْطَۃً وَأَشَارَ عَامِرٌ (أَحَدُالرُّوَاۃِ) بِیَدِہِ۔ (مسند أحمد: ۲۶۹۱۰)
۔ (دوسری سند) سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نمازِ عصر ادا کرتے، جبکہ سورج ان کے حجرے میںہوتا تھا اور دیوار کھلی سی (زیادہ بلند نہیں) ہوتی تھی۔ (عامر (راوی) نے ایسے ہاتھ کے ساتھ اشارہ کر کے وضاحت کی)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1131

۔ (۱۱۳۱)۔ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ نَافِعِ الْکِلَابِیِّ مِنْ أَھْلِ الْبَصْرَۃِ قَالَ: مَرَرْتُ بِمَسْجِدِ الْمَدِیْنَۃِ فَأُقِیْمَتِ الصَّلَاۃُ فَاِذَا شَیْخٌ فَلَامَ الْمُؤَذِّنَ وَقَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ أَبِیْ أَخْبَرَنِیْ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَأْمُرُ بِتَأْخِیْرِ ہٰذِہِ الصَّلٰوۃِ، قَالَ: قُلْتُ: مَنْ ھٰذَا الشَّیْخُ؟ قَالُوْا: ھٰذَا عَبْدُاللّٰہِ بْنُ رَافِعِ بْنِ خَدَیْجٍ۔ (مسند أحمد: ۱۷۴۱۴)
اہل بصرہ کا ایک آدمی عبد الواحد بن نافع کلابی کہتا ہے: میں شہر کی مسجد سے گزرا، پس نماز کے لیے اقامت کہہ دی گئی، لیکن ایک بزرگ نے مؤذن کو ملامت کی اور کہا: کیا تجھے علم نہیں ہے کہ میرے باپ نے مجھے بتلایا ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس نماز کو مؤخر کرنے کا حکم دیتے تھے۔ میں نے کہا: یہ بزرگ کون ہے؟ انھوں نے کہا: یہ عبد اللہ بن رافع بن خدیج ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1132

۔ (۱۱۳۲)۔ عَنْ أَبِیْ مَلِیْحٍ قَالَ: کُنَّا مَعَ بُرَیْدَۃَ (یَعْنِی الْأَسْلَمِیَّ) فِیْ غَزَاۃٍ فِیْ یَوْمٍ ذِیْ غَیْمٍ فَقَالَ: بَکِّرُوْا بِالصَّلَاۃِ فاِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ تَرَکَ صَلَاۃَ الْعَصْرِ حَبِطَ عَمَلُہُ۔)) (مسند أحمد: ۲۳۳۴۵)
ابو ملیح کہتے ہیں: ہم سیدنا بریدہ اسلمی ؓ کے ساتھ ایک غزوے میں تھے، انھوں نے بادل والے دن کہا: اس نماز کو جلدی ادا کر لو، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے نمازِ عصر ترک کر دی، اس کا عمل ضائع ہو جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1133

۔ (۱۱۳۳)۔عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((مَنْ صَلَّی الْعَصْرَ فَجَلَسَ یُمْلِیْ خَیْرًا حَتّٰی یُمْسِیَ کَانَ أَفْضَلَ مِنْ عِتْقِ ثَمَانِیَۃٍ مِنْ وُلْدِ اِسْمَاعِیْلَ۔)) (مسند أحمد: ۱۳۷۹۶)
سیدنا انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے نمازِ عصر ادا کی اور اس کے بعد شام تک خیر والی باتیں کرتا رہا، اس کا یہ عمل اسماعیلؑ کی اولاد سے آٹھ غلاموں کو آزاد سے زیادہ فضیلت والا ہوگا برابر ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1134

۔ (۱۱۳۴)۔ عَنْ أَبِیْ بَصْرَۃَ الْغَفَّارِیِّؓ قَالَ: صَلّٰی بِنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاۃَ الْعَصْرِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: ((اِنَّ ہٰذِہِ الصَّلَاۃَ عُرِضَتْ عَلٰی مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ فَتَوَانَوْا فِیْھَا وَتَرَکُوْہَا، فَمَنْ صَلَّاہَا مِنْکُمْ ضُعِّفَ لَہُ أَجْرُہَا ضِعْفَیْنِ، وَلَا صَلَاۃَ بَعْدَہَا حَتّٰی یُرَی الشَّاہِدُ، وَالشَّاہِدُ النَّجْمُ۔)) (مسند أحمد: ۲۷۷۶۷)
سیدنا ابوبصرہ غفاریؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اس سے فارغ ہوئے تو فرمایا: بیشک یہ نماز تم سے پہلے والے لوگوں پر بھی پیش کی گئی تھی، لیکن انھوں نے اس معاملے میں سستی برتی اور اس کو ترک کر دیا، پس تم میں سے جو شخص اس کو ادا کرے گا، اس کو دو گنا اجر عطا کیا جائے گا اور اس کے بعد کوئی نماز نہیںہے، جہاں تک شاہد طلوع ہو جائے اور شاہد سے مراد ستارہ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1135

۔ (۱۱۳۵)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَؓ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: تَجْتَمِعُ مَلَائِکَۃُ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ فِیْ صَلَاۃِ الْفَجْرِ وَ صَلَاۃِ الْعَصْرِ، قَالَ: فَیَجْتَمِعُوْنَ فِیْ صَلَاۃِ الْفَجْرِ، قَالَ: فَتَصْعَدُ مَلَائِکَۃُ اللَّیْلِ وَتَثْبُتُ مَلَائِکَۃُ النَّہَارِ، قَالَ: وَیَجْتَمِعُوْنَ فِیْ صَلَاۃِ الْعَصْرِ، قَالَ: فَیَصْعَدُ مَلَائِکَۃُ النَّہَارِ وَتَثْبُتُ مَلَائِکَۃُ اللَّیْلِ، قَالَ: فَیَسْأَلُہُمْ رَبُّہُمْ، کَیْفَ تَرَکْتُمْ عِبَادِیْ؟ قَالَ: فَیَقُوْلُوْنَ: أَتَیْنَاہُمْ وَہُمْ یُصَلُّوْنَ وَتَرَکْنَاہُمْ وَہُمْ یُصَلُّوْنَ۔)) قَالَ سُلَیْمَانُ (یَعْنِیْ الْأَعْمَشَ أَحَدُ الرُّوَاۃِ): وَلَا أَعْلَمُہُ اِلَّا قَدْ قَالَ فِیْہِ: فَاغْفِرْ لَہُمْ یَوْمَ الدِّیْنِ۔ (مسند أحمد: ۹۱۴۰)
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: رات اور دن کے فرشتے فجر اور عصر کی نمازوں میں جمع ہوتے ہیں، جب وہ نمازِ فجر میں جمع ہوتے ہیں تو رات کے فرشتے چڑھ جاتے ہیں اور دن کے فرشتے ٹھہر جاتے ہیں، اسی طرح جب وہ نمازِ عصر میں جمع ہوتے ہیں تو دن کے فرشتے چڑھ جاتے ہیں اور رات کے فرشتے ٹھہر جاتے ہیں، پس ان کا ربّ ان سے پوچھتا ہے: تم میرے بندوں کو کس حالت میں چھوڑ کر آئے ہو؟ وہ کہتے ہیں: جب ہم ان کے پاس گئے تھے تو وہ نماز پڑھ رہے تھے اور اب جب ہم ان کو چھوڑ کر آئے ہیں تو وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ سلیمان اعمش کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ راوی نے (فرشتوں کی دعا کے) یہ کلمات بھی کہے تھے: پس تو ان لوگوں کو قیامت کے دن بخش دینا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1136

۔ (۱۱۳۶)۔عَنْ عَلِیٍّؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ الْأَحْزَابِ: ((شَغَلُوْنَا عَنِ الصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی صَلَاۃِ الْعَصْرِ، مَلَأَ اللّٰہُ قُبُوْرَہُمْ وَبُیُوْتَہُمْ نَارًا۔)) قَالَ: ثُمَّ صَلَّاہَا بَیْنَ الْعِشَائَیْنِ بَیْنَ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائِ، وَقَالَ أَبُوْ مُعَاوِیَۃَ (أَحَدُ الرُّوَاۃِ) مَرَّۃً: یَعْنِیْ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ۔ (مسند أحمد: ۹۱۱)
سیدنا علی ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے غزوۂ احزاب والے دن فرمایا تھا: ان مشرکوں نے ہمیں صلاۃِ وُسْطٰی یعنی نماز ِ عصر سے مشغول کر دیا، اللہ تعالیٰ ان کی قبروں اور گھروں کو آگ سے بھر دے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس نماز کو مغرب اور عشا کے درمیان پڑھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1137

۔ (۱۱۳۷)۔ وَعَنْہُ أَیْضًاؓ قَالَ: کُنَّا نَرَاہَا الْفَجْرَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((ہِیَ صَلَاۃُ الْعَصْرِ۔)) یَعْنِیْ صَلَاۃَ الْوُسْطٰی۔ (مسند أحمد: ۹۹۰)
سیدنا علی ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہمارا خیال تھا کہ صلاۃِ وُسْطٰی سے مراد نمازِ فجر ہے، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: یہ تو نمازِ عصر ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی مراد صلاۃِ وُسْطٰی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1138

۔ (۱۱۳۸)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍؓ قَالَ: قَاتَلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَدُوًّا فَلَمْ یَفْرُغْ مِنْہُمْ حَتّٰی أَخَّرَ الْعَصْرَ عَنْ وَقْتِہَا، فَلَمَّا رَاٰی ذٰلِکَ قَالَ: ((اَللّٰہُمَّ مَنْ حَبَسَنَا عَنِ الصَّلَاۃِ الْوُسْطٰی فَامْلَأْ بُیُوْتَہُمْ نَارًا وَامْلَأْ قُبُوْرَہُمْ نَارًا۔)) اَوْنَحْوَ ذٰلِکَ۔ (مسند أحمد: ۲۷۴۵)
سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ نبیِ کریم نے دشمن سے قتال کیا اور اس سے فارغ نہ ہوئے، یہاں تک کہ عصر کو اس کے وقت سے مؤخر کر دیا اور جب یہ صورت حال دیکھی تو فرمایا: اے اللہ! جنھوں نے ہم کو صلاۃِ وُسْطٰی سے روکے رکھا، تو ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے۔ یا اسی قسم کی بات ارشاد فرمائی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1139

۔ (۱۱۳۹)۔عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَلصَّلَاۃُ الْوُسْطٰی صَلَاۃُ الْعَصْرِ۔)) (مسند أحمد: ۲۰۴۱۷)
سیدنا سمرہ بن جندب ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: صلاۃِ وُسْطٰی، نمازِ عصر ہی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1140

۔ (۱۱۴۰)۔عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍؓ وَقَدْ سَأَلَہُ مَرْوَانُ عَنِ الصَّلَاۃِ الْوُسْطٰی فَقَالَ: ہِیَ الظُّہْرُ۔ (مسند أحمد: ۲۲۱۳۵)
سیدنا زید بن ثابت ؓ سے مروی ہے کہ مروان نے ان سے صلاۃِ وسطی کے بارے میں سوال کیا اور انھوں نے جواباً کہا: یہ ظہر ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1141

۔ (۱۱۴۱)۔ عَنْ أَبِیْ یُوْنُسَ مَوْلٰی عَائِشَۃَؓ قَالَ: أَمَرَتْنِیْ عَائِشَۃُ أَنْ أَکْتُبَ لَہَا مُصْحَفًا، قَالَتْ: اِذَا بَلَغْتَ اِلَی ہٰذِہِ الْآیَۃِ {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاۃِ الْوُسْطٰی} فَآذِنِّیْ، فَلَمَّا بَلَغْتُہَا آذَنْتُہَا فَأَمْلَتْ عَلَی {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاۃِ الْوُسْطٰی وَصَلَاۃِ الْعَصْرِ وَقُوْمُوْا لِلّٰہِ قَانِتِیْنَ۔} قَالَتْ: سَمِعْتُہَا مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم۔ (مسند أحمد: ۲۴۹۵۲)
مولائے عائشہ ابو یونس سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدہ عائشہ ؓ نے مجھے حکم دیا کہ میں ان کے لیے مصحف لکھوں اور انھوں نے کہا: جب تو اس آیت {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاۃِ الْوُسْطٰی} پر پہنچے تو مجھے بتلانا، پس جب میں اس آیت تک پہنچا تو ان کو بتلایا اور انھوں نے یہ آیت یوں املا کروائی: {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاۃِ الْوُسْطٰی وَصَلَاۃِ الْعَصْرِ وَقُوْمُوْا لِلّٰہِ قَانِتِیْنَ} اور کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے یہ آیت اسی طرح سنی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1142

۔ (۱۱۴۲)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَؓ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ تَرَکَ الْعَصْرَ (وَفِیْ لَفْظٍ: اَلَّذِیْ تَفُوْتُہُ صَلَاۃُ الْعَصْرِ) مُتَعَمِّدًا حَتّٰی تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَکَأَنَّمَا وُتِرَ أَہْلُہُ وَمَالُہُ۔)) زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ: وَقَالَ شَیْبَانُ (أَحَدُ الرُّوَاۃِ): یَعْنِیْ غُلِبَ عَلٰی أَہْلِہِ وَمَالِہِ۔ (مسند أحمد: ۴۸۰۵)
سیدنا عبد اللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے جان بوجھ کر عصر کی نماز ترک کر دی، ایک روایت میں ہے: جس سے نمازِ عصر فوت ہو گئی، یہاں تک کہ سورج غروب ہو گیا، پس گویا کہ اس کااہل اور مال اس سے چھین لیے گئے۔ شیبان کہتے ہیں: یعنی اس کے اہل اور مال پر غلبہ پا لیا گیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1143

۔ (۱۱۴۳)۔ عَنْ أَبِیْ الدَّرْدَائِؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((مَنْ تَرَکَ صَلَاۃَ الْعَصْرَ مُتَعَمِّدًا حَتّٰی تَفُوْتَہُ فَقَدْ أُحْبِطَ عَمَلُہُ۔)) (مسند أحمد: ۲۸۰۴۰)
سیدنا ابو درداء ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے جان بوجھ کر نمازِ عصرچھوڑ دی، یہاں تک کہ وہ اس سے فوت ہو گئی، تو ایسے آدمی کا عمل ضائع کر دیا گیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1144

۔ (۱۱۴۴)۔عَنِ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ قَالَ: دَخَلْنَا عَلٰی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَا وَرَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ حِیْنَ صَلَّیْنَا الظُّہْرَ، فَدَعَا الْجَارِیَۃَ بِوَضُوْئٍ فَقُلْنَا لَہُ: أَیُّ صَلَاۃٍ تُصَلِّیْ؟ قَالَ: الْعَصْرَ، قَالَ: قُلْنَا: اِنَّمَا صَلَّیْنَا الظُّہْرَ الْآنَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((تِلْکَ صَلَاۃُ الْمُنَافِقِ، یَتْرُکُ الصَّلَاۃَ حَتّٰی اِذَا کَانَتْ فِیْ قَرْنَیِ الشَّیْطَانِ أَوْ بَیْنَ قَرْنَیِ الشَّیْطَانِ صَلّٰی لَا یَذْکُرُ اللّٰہَ فِیْھَا اِلَّا قَلِیْلًا۔)) (مسند أحمد: ۱۲۰۲۲)
علاء بن عبد الرحمن کہتے ہیں: میں اور ایک انصاری آدمی، ہم نمازِ ظہر ادا کر کے سیدنا انس بن مالک ؓ کے پاس گئے، انھوں نے ایک لڑکی کو وضو کا پانی لانے کا کہا، ہم نے کہا: تم کون سی نماز پڑھنے لگے ہو؟ انھوں نے کہا: عصر کی، ہم نے کہا: ہم نے تو ظہر کی نمازابھی ابھی پڑھی ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: یہ منافق کی نماز ہے کہ وہ نماز کو چھوڑے رکھتا ہے، یہاں تک کہ سورج شیطان کے دو سینگوںکے درمیان آ جاتا، تب وہ نماز پڑھتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا تھوڑا ہی ذکر کرتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1145

۔ (۱۱۴۵)۔(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ: قَالَ أَنَسٌ)۔ تِلْکَ صَلَاۃُ الْمُنَافِقِیْنَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، یَجْلِسُ أَحَدُہُمْ حَتّٰی اِذَا اصْفَرَّتِ الشَّمْسُ وَکَانَتْ بَیْنَ قَرْنَیْ شَیْطَانٍ قَامَ نَقَرَ أَرْبَعًا لَا یَذْکُرُ اللّٰہَ فِیْھَا اِلَّا قَلِیْلًا۔)) (مسند أحمد: ۱۲۵۳۷)
۔ (دوسری سند) اسی طرح کی روایت ہیِ البتہ اس میں ہے: سیدنا انسؓ نے کہا: یہ منافقوں کی نماز ہے، یہ الفاظ تین مرتبہ دوہرائے، آدمی بیٹھا رہتا ہے، یہاں تک کہ سورج زرد ہو جاتا ہے اور شیطان کے دو سینگوںکے درمیان آ جاتا ہے، تب وہ کھڑے ہو کر چار ٹھونگیں مارتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا تھوڑا ہی ذکر کرتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1146

۔ (۱۱۴۶)۔عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِصَلَاۃِ الْمُنَافِقِ؟ یَدَعُ الْعَصْرَ حَتّٰی اِذَا کَانَتْ بَیْنَ قَرْنَیِ الشَّیْطَانِ أَوْ عَلٰی قَرْنَیِ الشَّیْطَانِ قَامَ فَنَقَرَہَا نَقَرَاتِ الدِّیْکِ لَا یَذْکُرُ اللّٰہَ فِیْھَا اِلَّا قَلِیْلًا۔)) (مسند أحمد: ۱۳۶۲۴)
سیدنا انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: کیا میں تمہیں منافق کی نماز سے آگاہ نہ کردوں، وہ عصر کی نماز کو چھوڑے رکھتا ہے، یہاں تک کہ سورج شیطان کے دو سینگوںکے درمیان آ جاتا ہے، تب وہ کھڑا ہو کر مرغے کی طرح ٹھونگیں لگاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا ذکر کم ہی کرتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1147

۔ (۱۱۴۷)۔عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍؓ قَالَ: کُنَّا نُصَلِّیْ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمَغْرِبَ ثُمَّ یَجِیْئُ أَحَدُنَا اِلٰی بَنِیْ سَلِمَۃَ وَھُوَ یَرٰی مَوَاقِعَ نَبْلِہِ۔ (مسند أحمد: ۱۲۱۶۰)
سیدنا انس بن مالک ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھتے، پھر ایک آدمی فارغ ہو کر بنوسلمہ کی طرف آتا، لیکن وہ اس وقت بھی اپنے تیروں کے گرنے کی جگہیں دیکھ لیتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1148

۔ (۱۱۴۸)۔عَنْ حَسَّانَ بْنِ بِلَالٍ یُحَدِّثُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُمْ کَانُوْا یُصَلُّوْنَ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمَغْرِبَ، ثُمَّ یَرْجِعُوْنَ اِلَی أَہْلِیْہِمْ أَقْصَی الْمَدِیْنَۃِ یَرْتَمُوْنَ یُبْصِرُوْنَ وَقْعَ سِہَامِہِمْ۔ (مسند أحمد: ۲۳۵۳۶)
اسلم قبیلے کا ایک صحابی بیان کرتا ہے کہ وہ لوگ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ نمازِ مغرب ادا کرتے، پھر مدینہ سے دور اپنے گھروں کی طرف لوٹتے اور تیر پھینکتے اور اپنے تیروں کے گرنے کی جگہوں کو دیکھ لیتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1149

۔ (۱۱۴۹)۔عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الْأَکْوَعِؓ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّی الْمَغْرِبَ سَاعَۃَ تَغْرُبُ الشَّمْسُ اِذَا غَابَ حَاجِبُہَا۔ (مسند أحمد: ۱۶۶۴۷)
سیدنا سلمہ بن اکوع ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ مغرب کی نماز اس وقت ادا کرتے، جب سورج غروب ہو جاتا اور اس کی ٹکیہ کا کنارہ غائب ہو جاتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1150

۔ (۱۱۵۰)۔ عَنْ أَبِیْ أَیُّوْبَ الْأَنْصَارِیِّؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((صَلُّوْا الْمَغْرِبَ لِفِطْرِ الصَّائِمِ وَ بَادِرُوْا طُلُوْعَ النُّجُوْمِ۔)) (مسند أحمد: ۲۳۹۷۷)
سیدنا ایوب انصاریؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: روزے دار کی افطاری کے وقت نمازِ مغرب پڑھا کرو اور ستاروں کے ظاہر ہونے سے پہلے ادا کر لیا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1151

۔ (۱۱۵۱)۔(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ)۔ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((بَادِرُوْا بِصَلَاۃِ الْمَغْرِبِ قَبْلَ طُلُوْعِ النَّجْمِ۔)) (مسند أحمد: ۲۳۹۱۸)
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ستارے کے ظہور سے پہلے ہی نمازِ مغرب ادا کر لیا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1152

۔ (۱۱۵۲)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَؓ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((صَلَاۃُ الْمَغْرِبِ وِتْرُ صَلَاۃِ النَّہَارِ فَأَوْتِرُوْا صَلَاۃَ اللَّیْلِ، وَصَلَاۃُ اللَّیْلِ مَثْنٰی مَثْنٰی، وَالْوِتْرُ رََکْعَۃٌ مِنْ آخِرِ اللَّیْلِ۔)) (مسند أحمد: ۵۵۴۹)
سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نمازِ مغرب، دن کی نماز کا وتر ہے، پس رات کی نماز کو بھی وتر بنایا کرو، اور رات کی نماز دو دو رکعت ہے اور رات کے آخری حصے میں وتر ایک رکعت ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1153

۔ (۱۱۵۳)۔ عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیْدَؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَاتَزَالُ أُمَّتِیْ عَلَی الْفِطْرَۃِ مَا صَلَّوْا الْمَغْرِبَ قَبْلَ طُلُوْعِ النُّجُوْمِ۔)) (مسند أحمد: ۱۵۸۰۸)
سیدنا سائب بن یزیدؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: میری امت ہمیشہ فطرت پر رہی گی، جب تک نمازِ مغرب کو ستاروں کے ظاہر ہونے سے پہلے ادا کرتی رہے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1154

۔ (۱۱۵۴)۔ عَنْ أَبِیْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ الصُّنَابِحِیِّؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((لَنْ تَزَالَ أُمَّتِیْ فِیْ مُسْکَۃٍ مَا لَمْ یَعْمَلُوْا بِثَلَاثٍ، مَا لَمْ یُؤَخِّرُوْا الْمَغْرِبَ بِاِنْتِظَارِ الْإِظْلَامِ مُضَاہَاۃَ الْیَہُوْدِ، وَمَا لَمْ یُؤَخِّرُوْا الْفَجْرَ اِمْحَاقَ النُّجُوْمِ مُضَاہَاۃَ النَّصْرَانِیَّۃِ، وَمَا لَمْ یَکِلُوْا الْجَنَائِزَ اِلَی أَہْلِہَا۔)) (مسند أحمد: ۱۹۲۷۷)
سیدنا ابو عبد الرحمن صنابحی ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: میری امت اس وقت تک ہمیشہ خیر پر برقرار رہے گی، جب تک یہ تین کام نہیں کرے گی: یہودیوں کی مشابہت کرتے ہوئے اندھیرے کے انتظار میں مغرب کو لیٹ کرنا، عیسائیوں کی مشابہت کرتے ہوئے ستاروں کے چھپ جانے تک فجر کو مؤخر کرنا اور جنازے کو اس کے اہل کے سپرد کر دینا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1155

۔ (۱۱۵۵)۔ عَنْ یَزِیْدَ بْنِ أَبِیْ حَبِیْبٍ الْمِصْرِیِّ عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ الْیَزَنِیِّ، وَیَزَنُ بَطْنٌ مِنْ حِمْیَرَ، قَالَ: قَدِمَ عَلَیْنَا أَ بُوْ أَ یُّوْبَ خَالِدُ بْنُ زَیْدٍ الْأَنْصَارِیُّؓ صَاحِبُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِصْرَ غَازِیًا وَکَانَ عُقْبَۃُ بْنُ عَامِرِ بْنِ عَبَسٍ الْجُہَنِیُّ أَمَّرَہُ عَلَیْنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ أَبِیْ سَفْیَانَ، قَالَ: فَحَبَسَ عُقْبَۃُ بْنُ عَامِرٍ بِالْمَغْرِبِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: فَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ) فَلَمَّا صَلّٰی قَامَ اِلَیْہِ أَبُوْأَیُّوْبَ الْاَنْصَارِیُّ فَقَالَ لَہُ: یَا عُقْبَۃُ! أَہٰکَذَا رَأَیْتَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم؟ أَمَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَا تَزَالُ أُمَّتِیْ بِخَیْرٍ أَوْ عَلَی الْفِطْرَۃِ مَا لَمْ یُؤَخِّرُوْا الْمَغْرِبَ حَتّٰی تَشْتَبِکَ النُّجُوْمُ۔)) قَالَ: فَقَالَ: بَلٰی، قَالَ: فَمَا حَمَلَکَ عَلٰی مَا صَنَعْتَ؟ قَالَ: شُغِلْتُ، قَالَ: فَقَالَ أَبُوْ أَیُّوْبَ: أَمَا وَاللّٰہِ! مَا بِیْ اِلَّا أَنْ یَظُنَّ النَّاسُ أَنَّکَ رَأَیْتَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَصْنَعُ ہٰذَا۔ (مسند أحمد: ۱۷۴۶۲)
مرثد بن عبد اللہ یزنی کہتے ہیں: صحابیِ رسول سیدنا ابو ایوب خالد بن زید انصاری ؓ جہاد کرنے کے لیے مصر تشریف لائے، سیدنا معاویہ بن ابی سفیانؓ نے سیدنا عقبہ بن عامر جہنی ؓ کو ہمارا امیر بنایا ہوا تھا، ایک دن سیدنا عقبہؓ نمازِ مغرب سے مصروف ہو گئے اور اس نماز کو لیٹ کر دیا، پس جب انھوں نے نماز پڑھائی تو سیدنا ابو ایوب انصاریؓ ان کی طرف گئے اور ان سے کہا: عقبہ! کیا تو نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو اسی طرح دیکھا ہے؟ کیا تو نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا تھا کہ میری امت اس وقت تک خیر یا فطرت پر رہے گی، جب تک نماز مغرب کو ستاروں کے خلط ملط ہونے تک لیٹ نہیں کریں گے۔ انھوں نے کہا؛ جی کیوں نہیں، انھوں نے کہا: تو پھر کس چیز نے تجھے ایسا کرنے پر آمادہ کیا ہے؟ انھوں نے کہا: میں مشغول ہو گیا تھا۔ سیدنا ابو ایوبؓ نے کہا: خبردار! اللہ کی قسم! مجھے اس میں کوئی حرج محسوس نہیں ہو رہی، لیکن یہ خوف ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ لوگ یہ سمجھنے لگیں کہ تم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1156

۔ (۱۱۵۶)۔عَنْ عَبْدِاللّٰہِ الْمُزَنِیِّ (یَعْنِیْ ابْنَ مُغَفَّلٍ)ؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَاتَغْلِبَنَّکُمُ الْأَعْرَابُ عَلَی اِسْمِ صَلَاۃِ الْمَغْرِبِ۔)) قَالَ: وَتَقُوْلُ الْأَعْرَابُ: ہِیَ الْعِشَائُ۔ (مسند أحمد: ۲۰۸۲۷)
سیدنا عبد اللہ بن مغفل مزنی ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ہر گز ایسا نہ ہو کہ کہ بدّو لوگ نمازِ مغرب کے نام کے سلسلے میں تم پر غالب آ جائیں۔ بدّو اِس نماز کو عشاء کہتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1157

۔ (۱۱۵۷)۔عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیْرٍؓ قَالَ: اِنِّیْ أَعْلَمُ النَّاسِ أَوْ کَأَعْلَمِ النَّاسِ بِوَقْتِ صَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِلْعِشَائِ، کَانَ یُصَلِّیْہَا بَعْدَ سُقُوْطِ الْقَمَرِ فِیْ اللَیْلَۃِ الثَّالِثَۃِ مِنْ أَوَّلِ الشَّہْرِ۔ (مسند أحمد: ۱۸۵۶۷)
سیدنا نعمان بن بشیرؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی نمازِ عشا کے وقت کو سب سے زیادہ جاننے والا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ مہینے کے شروع میں تیسری رات کے چاند کے غروب ہونے کے بعد اس نماز کو ادا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1158

۔ (۱۱۵۸)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ)۔ کَانَ یُصَلِّیْہَا مِقْدَارَ مَا یَغِیْبُ الْقَمَرُ لَیْلَۃَ ثَالِثَۃٍ أَوْ رَابِعَۃٍ۔ (مسند أحمد:۱۸۵۸۶)
۔ (دوسری سند) اسی طرح کی روایت ہے، البتہ اس میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تیسری یا چوتھی رات کو چاند کے غروب ہونے کے وقت کے برابر نمازِ عشا ادا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1159

۔ (۱۱۵۸)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ)۔ کَانَ یُصَلِّیْہَا مِقْدَارَ مَا یَغِیْبُ الْقَمَرُ لَیْلَۃَ ثَالِثَۃٍ أَوْ رَابِعَۃٍ۔ (مسند أحمد:۱۸۵۸۶)
جہینہ قبیلے کا ایک آدمی کہتا ہے: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سوال کیا کہ میں عشا کی نماز کب پڑھوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب رات ہر وادی کے پیٹ کو بھر دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1160

۔ (۱۱۶۰)۔عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((لَا سَمَرَ بَعْدَ الصَّلَاۃِ یَعْنِی الْعِشَائِ الْآخِرَۃِ اِلَّا لِأَحَدِ رَجُلَیْنِ مُصَلٍّ أَوْ مُسَافِرٍ)) (مسند أحمد: ۳۶۰۳)
سیدنا عبد اللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نمازِ عشا کے بعد گفتگو کرنا نہیں ہے، ما سوائے دو آدمیوں کے، نمازی اور مسافر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1161

۔ (۱۱۶۱)۔وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَجْدِبُ لَنَا السَّمَرَ بَعْدَ الْعِشَائِ۔ (مسند أحمد: ۳۶۸۶)
سیدنا عبد اللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ عشاء کے بعد گفتگو کرنے کو ہمارے لیے مذموم سمجھتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1162

۔ (۱۱۶۲)۔(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ)۔ قَالَ: جَدَبَ اِلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم السَّمَرَ بَعْدَ الْعِشَائِ، قَالَ خَالِدٌ (أَحَدُ الرُّوَاۃِ) مَعْنیٰ جَدَبَ اِلَیْنَا، یَقُوْلُ عَابَہَ، ذَمَّہُ۔ (مسند أحمد: ۳۸۹۴)
۔ (دوسری سند) انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمارے لیے عشاء کے بعد گفتگو کرنے کو مذموم اور معیوب سمجھا۔ خالد راوی کہتے ہیں: جَدَبَ کے معانی مذمت کرنے اور عیب لگانے کے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1163

۔ (۱۱۶۳)۔ عَنْ أَبِیْ بَرْزَۃَؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَکْرَہُ النَّوْمَ قَبْلَ الْعِشَائِ وَلَا یُحِبُّ الْحَدِیْثَ بَعْدَہَا۔ (مسند أحمد: ۲۰۰۱۹)
سیدنا ابو برزہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ عشاء سے پہلے نیند کو نا پسند سمجھتے تھے اور اِس نماز کے بعد گفتگو کو پسند نہیںکرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1164

۔ (۱۱۶۴)۔عَنْ عُمَرَؓ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَسْمُرُ عِنْدَ أَبِیْ بَکْرٍ اللَّیْلَۃَ کَذٰلِکَ فِیْ الْأَمْرِ مِنْ أَمْرِ الْمُسْلِمِیْنَ وَأَنَا مَعَہُ۔ (مسند أحمد: ۱۷۸)
سیدنا عمرؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌مسلمانوں کے معاملات پر سیدنا ابو بکر ؓ کے ساتھ رات کو گفتگو کرتے تھے اور میں بھی ان کے ساتھ ہوتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1165

۔ (۱۱۶۵)۔ عَنْ أَبِیْ سَلَمَۃَ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَاتَغْلِبَنَّکُمُ الْأَعْرَابُ عَلَی اِسْمِ صَلَاتِکُمْ، أَلَا وَاِنَّہَا الْعِشَائُ، وَاِنَّہُمْ یُعْتِمُوْنَ بِالْاِبِلِ أَوْ عَنِ الْاِبِلِ، (وَفِیْ لفظ) اِنّمَا یَدْعُوْنَہَا الْعَتَمَۃَ لِاِعْتَامِہِمْ بِالْاِبِلِ لِحِلَابِہَا۔)) (مسند أحمد: ۴۶۸۸)
سیدنا عبد اللہ بن عمر ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بدّو لوگ تمہاری نمازکے نام پر غالب نہ آ جائیں، خبردار! یہ عشاء کی نماز ہے، چونکہ وہ لوگ اونٹوں کی وجہ سے رات کی تاریکی میں داخل ہو جاتے ہیں۔ ایک روایت میں ہے: وہ اس نماز کو عَتَمَۃ اس لیے کہتے ہیں، کیونکہ وہ اونٹوں کو دوہنے کی وجہ سے تاریکی میں داخل ہو جاتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1166

۔ (۱۱۶۶)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَؓ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم، لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلٰی أُمَّتِیْ لَأَمَرْتُہُمْ بِالسِّوَاکِ عِنْدَ کُلِّ صَلَاۃٍ وَتَأْخِیْرِ الْعِشَائِ (وَفِیْ لَفْظٍ) وَلَأَخَّرْتُ الْعِشَائَ اِلَی ثُلُثِ اللَّیْلِ أَوْ شَطْرِ اللَّیْلِ۔)) (مسند أحمد: ۷۴۰۶)
سیدنا ابو ہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اگر مجھے اپنی امت پر مشقت ڈالنے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں ان کو ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا اور عشاء کو ایک تہائی یا نصف رات تک لیٹ کرنے کا حکم دے دیتا۔ ایک روایت میں ہے: میں عشا کو ایک تہائی یا نصف رات تک مؤخر کر دیتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1167

۔ (۱۱۶۷)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَؓ قَالَ: مَسّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِصَلَاۃِ الْعِشَائِ حَتّٰی صَلَّی الْمُصَلِّیْ وَاسْتَیْقَظَ الْمُسْتَیْقِظُ وَنَامَ النَّائِمُوْنَ وَتَہَجَّدَ الْمُتَہَجِّدُوْنَ ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ: ((لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلٰی أُمَّتِیْ أَمَرْتُہُمْ أَنْ یُصَلُّوْا ھٰذَا الْوَقْتَ أَوْ ہٰذِہِ الصَّلَاۃَ۔)) أَوْ نَحْوَ ذَا۔ (مسند أحمد: ۴۸۲۶)
سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ایک رات نمازِعشاء کو اتنا مؤخر کر دیا کہ نماز پڑھنے والوں نے نماز پڑھ لی، جاگنے والے جاگتے رہے، سونے والے سو گئے اور تہجدگزاروں نے تہجد پڑھ لی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تشریف لائے اور فرمایا: اگر مجھے اپنی امت پر مشقت ڈالنے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں ان کو اس وقت میں یہ نماز پڑھنے کا حکم دے دیتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1168

۔ (۱۱۶۸)۔وَعَنْہُ أَیْضًا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شُغِلَ عَنْہَا لَیْلَۃً فَأَخَّرَہَا حَتّٰی رَقَدْنَا فِی الْمَسْجِدِ ثُمَّ اسْتَیْقَظْنَا فخَرَجَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَیْسَ أَحَدٌ مِنْ أَھْلِ الْاََرْضِ یَنْتَظِرُ الصَّلٰوۃَ غَیْرَکُمْ۔)) (مسند أحمد: ۵۶۱۱)
سیدنا ابن عمرؓ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ایک رات نمازِ عشاء سے مشغول ہو گئے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس کو اتنا مؤخر کر دیا کہ ہم لوگ مسجد میں سو گئے، پھر ہم جاگے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: تمہارے علاوہ اہل زمین میں کوئی ایسا فرد نہیں ہے، جو اس نماز کاانتظار کر رہا ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1169

۔ (۱۱۶۹)۔عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَؓ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّی بِنَا الصَّلَاۃَ الْمَکْتُوْبَۃَ وَلَا یُطِیْلُ فِیْھَا وَلَا یُخَفِّفُ وَسَطًا مِنْ ذٰلِکَ وَکَانَ یُؤَخِّرُ الْعَتَمَۃَ (وَفِیْ لَفْظٍ: اَلْعِشَائَ الْآخِرَۃَ)۔ (مسند أحمد: ۲۱۳۱۴)
سیدنا جابر بن سمرہ ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ہمیں فرضی نماز پڑھاتے تھے اور نہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ان کو اتنا زیادہ لمبا کرتے تھے اور نہ مختصر، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی نماز درمیانی ہوتی تھی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ عَتَمَۃ یعنی نماز عشا کو تاخیر سے ادا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1170

۔ (۱۱۷۰)۔عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّؓ قَالَ: اِنْتَظَرْنَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیْلَۃً بِصَلَاۃِ الْعِشَائِ حَتّٰی ذَہَبَ نَحْوٌ مِنْ شَطْرِ اللَّیْلِ، قَالَ: فَجَائَ فَصَلّٰی بِنَا ثُمَّ قَالَ: ((خُذُوْا مَقَاعِدَکُمْ فَاِنَّ النَّاسَ قَدْ أَخَذُوْا مَضَاجِعَہُمْ وَاِنَّکُمْ لَنْ تَزَالُوْا فِیْ صَلَاۃٍ مُنْذُ اِنْتَظَرْتُمُوْہَا، وَلَوْلَا ضَعْفُ الضَّعِیْفِ وَسُقْمُ السَّقِیْمِ وَحَاجَۃُ ذِی الْحَاجَۃِ لَأَخَّرْتُ ہٰذِہِ الصَّلَاۃَ اِلٰی شَطْرِ اللَّیْلِ۔)) (مسند أحمد: ۱۱۰۲۸)
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم ایک رات کو نمازِ عشا کے لیے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا انتظار کرتے رہے، یہاں تک کہ تقریباً نصف رات گزر گئی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تشریف لائے اور ہمیں نماز پڑھائی اور فرمایا: اپنی جگہوں پر بیٹھے رہو، پس بیشک (دوسری مسجدوں کے) لوگ یہ نماز ادا کر کے سو چکے ہیں اور تم لوگ جب سے اس نماز کا انتظار کر رہے تھے، اس وقت سے نماز میں ہی تھے اور اگر کمزور کی کمزوری، بیمار کی بیماری اور محتاج کی حاجت نہ ہوتی تو میں اس نماز کو نصف رات تک مؤخر کر دیتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1171

۔ (۱۱۷۱)۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا رَوْحٌ وَ أَبُوْدَاوُدَ قَالَا: ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالَ أَبُوْدَاوُدَ: ثَنَا عَلِیُّ بْنُ زَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِیْ بَکْرَۃَ (ؓ) قَالَ: أَخَّرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْعِشَائَ تِسْعَ لَیَالٍ، قَالَ أَبُوْ دَاوُدَ: ثَمَانِ لَیَالٍ اِلٰی ثُلُثِ اللَّیْلِ، فَقَالَ أَبُوْبَکْرٍ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! لَوْ أَنَّکَ عَجَّلْتَ لَکَانَ أَمْثَلَ لِقِیَامِنَا مِنَ اللَّیْلِ، قَالَ: فَعَجَّلَ بَعْدَ ذٰلِکَ، قَالَ أَبِیْ: وَحَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ فَقَالَ فِیْ حَدِیْثِہِ: سَبْعَ لَیَالٍ وَقَالَ عَفَّانُ: تِسْعَ لَیَالٍ۔ (مسند أحمد: ۲۰۷۵۷)
سیدنا ابو بکرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ آٹھ یا نو راتوں تک نمازِ عشا کو ایک تہائی رات تک مؤخر کرتے رہے، ایک دن سیدنا ابو بکر ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ ہمیں یہ نماز جلدی پڑھا دیا کریں تو یہ عمل رات کے قیام کے لیے بہتر ہو گا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اس کے بعد یہ نماز جلدی پڑھا دیا کرتے تھے۔ عبد الصمد نے سات اور عفان نے نو راتوں کا ذکر کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1172

۔ (۱۱۷۲)۔ عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَیْدٍ الشَّکُوْنِیِّ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ عَنْ مُعَاذٍ قَالَ: رَقَبْنَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ صَلَاۃِ الْعِشَائِ فَاحْتَبَسَ حَتّٰی ظَنَنَّا أَنْ لَنْ یَخْرُجَ وَالْقَائِلُ مِنَّا یَقُوْلُ: قَدْ صَلّٰی وَلَنْ یَخْرُجَ، فَخَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم، فَقُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ظَنَنَّا أَنَّکَ لَنْ تَخْرُجَ وَالْقَائِلُ مِنَّا یَقُوْلُ: قَدْ صَلّٰی وَلَنْ یَخْرُجَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((أَعْتِمُوْا بِہٰذِہِ الصَّلَاۃِ فَقَدْ فُضِّلْتُمْ بِہَا عَلٰی سَائِرِ الْأُمَمِ وَلَمْ یُصَلِّہَا أُمَّۃٌ قَبْلَکُمْ۔)) (مسند أحمد: ۲۲۴۱۶)
عاصم بن حمید شکونی، جو کہ سیدنا معاذ بن جبل ؓ کے ساتھیوں میں سے تھے، بیان کرتے ہیں کہ سیدنا معاذ ؓ نے کہا: ایک دن نمازِ عشاء کے لیے ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا انتظار کرتے رہے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ رکے رہے، یہاں تک کہ ہم یہ خیال کرنے لگے کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ہر گز نہیں نکلیں گے اور ہم میں سے کوئی کہتا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے یہ نماز پڑھ لی ہے اور اب ہر گز نہیں نکلیں گے۔اتنے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تشریف لے آئے اور ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم تو یہ خیال کرنے لگے تھے کہ اب آپ ہر گز نہیں نکلیں گے اور ہم میں سے بعض افراد یہ کہنے لگے کہ آپ نے نماز پڑھ لی ہے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ باہر تشریف نہیں لائیں گے، یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس نماز کو تاخیر سے ادا کیا کرو، پس بیشک اس کے ذریعے تم کو تمام امتوں پر فضیلت دی گئی ہے، تم سے پہلے کسی امت نے یہ نماز نہیں پڑھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1173

۔ (۱۱۷۳)۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ وَابْنُ بَکْرٍ قَالَا: أَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ: قُلْتُ لِعَطَائٍ: أَیُّ حِیْنٍ أَحَبُّ اِلَیْکَ أَنْ أُصَلِّیَ الْعِشَائَ اِمَامًا أَوْ خِلْوًا؟ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُوْلُ: أَعْتَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیْلَۃً بِالْعِشَائِ حَتّٰی رَقَدَ النَّاسُ وَاسْتَیْقَظُوْا، فَقََامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِؓ فَقَالَ: اَلصَّلَاۃَ، قَالَ عَطَائٌ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَخَرَجَ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَأَنِّیْ أَنْظُرُ اِلَیْہِ الْآنَ یَقْطُرُ رَأْسُہُ مَائً وَاضِعًا یَدَہُ عَلَی شِقِّ رَأْسِہِ، فَقَالَ: ((لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلٰی أُمَّتِیْ لَأَمَرْتُہُمْ أَنْ یُصَلُّوْہَا کَذٰلِکَ)) (مسند أحمد: ۳۴۶۶)
ابن جریج کہتے ہیں: میں نے عطا سے کہا: تم کو وہ کون سا وقت پسند ہے کہ جس میں میں نمازِ عشاء باجماعت یا منفرد ادا کروں؟ انھوں نے کہا: میں نے سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا: ایک رات رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نمازِ عشاء کی ادائیگی میں تاخیر کی، یہاں تک کہ لوگ سو گئے اور پھر بیدار ہوئے، پس سیدنا عمر ؓکھڑے ہوئے اور کہا: (اے اللہ کے رسول!) نماز، پس اللہ کے نبی نکلے، گویا کہ میں اب بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ کے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے سر کی ایک جانب ہاتھ رکھا ہوا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اگر میں اپنی امت پر مشقت نہ سمجھتا تو ان کو حکم دیتا کہ وہ یہ نماز اس وقت میں نماز پڑھیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1174

۔ (۱۱۷۴)۔(ومِنْ طَرِیْقٍ آخَرَ)۔ بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ: فَقَالَ عُمَرُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! نَامَ النِّسَائُ وَالْوِلْدَانُ، فَخَرَجَ فَقَالَ: ((لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلٰی أُمَّتِیْ لَأَمَرْتُہُمْ أَنْ یُصَلُّوْہَا ہٰذِہِ السَّاعَۃَ۔)) (مسند أحمد: ۱۹۲۶)
۔ (دوسری سند) اسی طرح کی روایت ہے، البتہ اس میں ہے: سیدنا عمر ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! عورتیں اور بچے سو گئے ہیں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تشریف لائے اور کہا: اگر مجھے اپنی امت پر مشقت ڈالنے کا خطرہ نہ ہوتا تو میں ان کو حکم دیتا کہ وہ اس نماز کو اِس وقت میں ادا کیا کریں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1175

۔ (۱۱۷۵)۔عَنْ عَائِشَۃَؓ قَالَتْ: أَعْتَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالْعِشَائِ حَتّٰی نَادَاہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِؓ: قَدْ نَامَ النِّسَائُ وَالصِّبْیَانُ، فَخَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((اِنَّہُ لَیْسَ أَحَدٌ مِنْ أَھْلِ الْاََرْضِ یُصَلِّیْ ہٰذِہِ الصَّلَاۃَ غَیْرُکُمْ)) وَلَمْ یَکُنْ أَحَدٌ یُصَلِّیْ یَوْمَئِذٍ غَیْرُ أَھْلِ الْمَدِیْنَۃِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: وَذٰلِکَ قَبْلَ أَنْ یَفْشُوَا الْاِسْلَامُ) (مسند أحمد: ۲۴۵۶۰)
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ایک نمازِ عشاء میں تاخیر کر دی، یہاں سیدنا عمر ؓ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ آواز دی: عورتیں اور بچے سو گئے ہیں، پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تشریف لائے اور فرمایا: تمہارے علاوہ اہل زمین میں کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو اِس نماز کو اِس وقت میں ادا کر رہا ہو۔ اس وقت نماز پڑھنے والے صرف مدینہ کے لوگ تھے، ایک روایت میں ہے: یہ بات اسلام کے پھیلنے سے پہلے کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1176

۔ (۱۱۷۶)۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ قَالَا: أَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی الْمُغِیْرَۃُ بْنُ حَکِیْمٍ عَنْ أُمِّ کَلْثُوْمٍ بِنْتِ أَبِیْ بَکْرٍ أَنَّہَا أَخْبَرَتْہُ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: أَعْتَمَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذَاتَ لَیْلَۃٍ حَتَّی ذَہَبَ عَامَۃُ اللَّیْلِ وَحَتّٰی نَاَم أَھْلُ الْمَسْجِدِ (وَقَالَ ابْنُ بَکْرٍ: رَقَدَ) ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی فَقَالَ: ((اِنَّہُ لَوَقْتُہَا، لَوْ لَا أَنْ یَشُقَّ عَلَی أُمَّتِیْ، وَقَالَ ابْنُ بَکْرٍ: أَنْ أَشُقَّ۔)) (مسند أحمد: ۲۵۶۸۷)
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ ایک رات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نمازِ عشا کو مؤخر کیا، یہاں تک کہ رات کا عام حصہ گزر گیا اور اہل مسجد سو گئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تشریف لائے، نماز پڑھائی اور فرمایا: یہی اس نماز کا وقت ہوتا، اگر میری امت پر گراں نہ گزرتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1177

۔ (۱۱۷۷)۔عَنْ قَیْسِ بْنِ طَلْقٍ عن أَبِیْہِؓ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَیْسَ الْفَجْرُ الْمُسْتَطِیْلُ فِی الْأُفُقِ وَلٰـکِنَّہُ الْمُعْتَرِضُ الْأَحْمَرُ۔)) (مسند أحمد: ۱۶۴۰۰)
سیّدنا طلقؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌نے فرمایا: فجرِ (صادق) وہ نہیں ہے، جس میں روشنی افق میں بلند ہوتی ہے، بلکہ وہ ہے، جس میں سرخ روشنی چوڑائی میں (افق پر) پھیلتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1178

۔ (۱۱۷۸)۔عَنْ عَائِشَۃَؓ أَنَّ نِسَائً مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ کُنَّ یُصَلِّیْنَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الصُّبْحَ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوْطِہِنَّ، ثُمَّ یَرْجِعْنَ اِلٰی أَہْلِہِنَّ وَمَا یَعْرِفُہُنَّ أَحَدٌ مِنَ الْغَلَسِ۔ (مسند أحمد: ۲۴۵۹۷)
سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ مؤمن خواتین، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ نمازِ فجر ادا کرتی تھیں، جبکہ وہ اپنی چادروں میں لپٹی ہوتی تھیں، پھر وہ اپنے گھروں کو لوٹتی تھیں اور کوئی آدمی اندھیرے کی وجہ سے ان کو پہچان نہ سکتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1179

۔ (۱۱۷۹)۔ عَنْ أَبِی الرَّبِیْعِ قَالَ: کُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِیْ جَنَازَۃٍ فَسَمِعَ صَوْتَ اِنْسَانٍ یَصِیْحُ فَبَعَثَ اِلَیْہِ فَأَسْکَتَہُ، فَقُلْتُ: یَا أَبَا عَبْدِالرَّحْمٰنِ! لِمَ أَسْکَتَّہُ؟ قَالَ: اِنَّہُ یَتَأَذَّی بِہِ الْمَیِّتُ حَتَّی یُدْخَلَ قَبْرَہُ، فَقُلْتُ لَہُ: اِنِّیْ أُصَلِّیْ مَعَکَ الصُّبْحَ، ثُمَّ اَلْتَفِتُ فَلَا أَرٰی وَجْہَ جَلِیْسِیْ، ثُمَّ أَحْیَانًا تُسْفِرُ؟ قَالَ: کَذَا رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَحْبَبْتُ أَنْ أُصَلِّیَہَا کَمَا رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْہَا۔ (مسند أحمد: ۶۱۹۵)
ابو ربیع کہتے ہیں: میں سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ کے ساتھ ایک جنازے میں شریک تھے، جب انھوں نے ایک آدمی کے چیخنے کی آواز سنی تو انھوں نے اس کی طرف پیغام بھیجا اور اس کو خاموش کروا دیا، میں نے کہا: اے عبدالرحمن! آپ نے اس کو کیوں خاموش کرا دیا ہے؟ انھوں نے کہا: اس طرح رونے سے میت کو قبر میں داخل ہونے تک تکلیف ہوتی ہے، پھر میں نے کہا: میں تمہارے ساتھ نمازِ فجر پڑھتا ہو اور جب میں اس نماز سے فارغ ہوتا ہوں اور (اندھیرے کی وجہ سے) اپنے ساتھ بیٹھنے والے کا چہرہ نہیں دیکھ سکتا، لیکن کبھی ایسے ہوتا ہے کہ تم روشنی کر دیتے ہو؟ انھوں نے کہا: میں نے اسی طرح رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو دیکھا ہے اور میں پسند کرتا ہوں کہ اِ س نماز کو اسی طرح پڑھوں، جیسے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1180

۔ (۱۱۸۰)۔عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍؓ قَالَ: سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ وَقْتِ صَلَاۃِ الصُّبْحِ، قَالَ: فَأَمَرَ بِلَالًا حِیْنَ طَلَعَ الْفَجْرُ فَأَقَامَ الصَّلَاۃَ ثُمَّ أَسْفَرَ مِنَ الْغَدِ حَتّٰی أَسْفَرَ ثُمَّ قَالَ: ((أَیْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ صَلَاۃِ الْغَدَاۃِ؟ مَا بَیْنَ ہَاتَیْنِ (أَوْ قَالَ: ہٰذَیْنِ) وَقْتٌ۔)) (مسند أحمد: ۱۲۱۴۳)
سیدنا انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ سے نمازِ فجر کے بارے میں سوال کیا گیا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے سیدنا بلالؓ کو اس وقت اقامت کہنے کا حکم دیا، جب فجر طلوع ہوئی، پھر دوسرے دن روشنی کی(اور پھر نماز ادا کی) اور فرمایا: نمازِ فجر کے وقت کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے؟ ان دو وقتوں کے درمیان اس کا وقت ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1181

۔ (۱۱۸۱)۔ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیْجٍؓ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اَصْبِحُوْا بِالصُّبْحِِ فَاِنَّہُ أَعْظَمُ لِأُجُوْرِکُمْ أَوْ أَعْظَمُ لِلْأَجْرِ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۳۸۹)
سیدنا رافع بن خدیجؓ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: فجر کو روشن کر کے پڑھو، کیونکہ یہ تمہارے اجر زیادہ کرنے والا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1182

۔ (۱۱۸۲)۔(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ)۔ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((أَسْفِرُوْا بِالْفَجْرِ، فَاِنَّہُ أَعْظَمُ لِلْأَجْرِ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۴۱۱)
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: فجر کو روشن کر کے پڑھو، کیونکہ یہ تمہارے اجرکو زیادہ کرنے والا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1183

۔ (۱۱۸۳)۔عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیْجٍؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((أَسْفِرُوْا بِالْفَجْرِ فَاِنَّہُ أَعْظَمُ لِلْأَجْرِ أَوْ لِأَجْرِہَا)) (مسند أحمد: ۱۷۴۱۱)
سیدنا رافع بن خدیجؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: فجر کو روشن کر کے پڑھو، کیونکہ یہ اجرکو زیادہ کرنے والا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1184

۔ (۱۱۸۴)۔عَنْ أَبِیْ زِیَادٍ عُبَیْدِاللّٰہِ بْنِ زِیَادٍ الْکِنْدِیِّ عَنْ بِلَالٍ أَنَّہُ حَدَّثَہُ أَنَّہُ أَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُؤْذِنُہُ بِصَلَاۃِ الْغَدَاۃِ، فَشَغَلَتْ عَائِشَۃُ بِلَالًا بِأَمْرٍ سَأَلَتْہُ عَنْہُ حَتّٰی أَفْضَحَہُ الصُّبْحُ وَأَصْبَحَ جِدًّا، قَالَ: فَقَامَ بِلَالٌ فَآذَنَہُ بِالصَّلَاۃِ وَتَابَعَ بَیْنَ آذَانِہِ فَلَمْ یَخْرُجْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم، فَلَمَّا خَرَجَ فَصَلّٰی بالنَّاسِ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَائِشَۃَ شَغَلَتْہُ بِأَمْرٍ سَأَلَتْہُ حَتّٰی أَصْبَحَ جِدًّا ثُمَّ اِنَّہُ أَبْطَأَ عَلَیْہِ بِالْخُرُوْجِ، فَقَالَ: ((اِنِّیْ رَکَعْتُ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ)) قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّکَ قَدْ أَصْبَحْتَ جِدًّا، قَالَ: ((لَوْ أَصْبَحْتُ أَکْثَرَ مِمَّا أَصْبَحْتُ لَرَکَعْتُہُمَا وَأَحْسَنْتُہُمَا وَأَجْمَلْتُہُمَا۔)) (مسند أحمد: ۲۴۴۰۷)
سیدنا بلال ؓ بیان کرتے ہیں کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی نمازِ فجر کی اطلاع دینے کے لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس گئے، لیکن سیدہ عائشہ ؓ نے اُن کو اس طرح مصروف کر دیا کہ ان سے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا، یہاں تک کہ صبح کی سفیدی ظاہر ہونے لگی اور واضح طور پر صبح ہو گئی، پس سیدنا بلال ؓکھڑے ہوئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو نماز کی خبر دی اور بار بار اطلاع کرتے رہے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ باہر نہ نکلے، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تشریف لائے اور لوگوں کو نماز پڑھائی تو سیدنا بلال ؓ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو بتایا کہ سیدہ عائشہ ؓ نے اُن سے ایک چیز کے بارے میں سوال کیا اور اس طرح انُ کو مصروف کر دیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے مزید تاخیر کر دی، آپ نے فرمایا: میں فجر کی دو رکعتیں پڑھنے لگ گیا تھا۔ انھوں نے کہا: آپ نے تو واضح طور پر صبح کر دی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اگر اس سے زیادہ صبح ہو جاتی تو میں نے ان دو رکعتوں کو تو پڑھنا تھا اور اِن کو حسین و جمیل بنا کر ادا کرنا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1185

۔ (۱۱۸۵)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَؓ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ صَلّٰی صَلَاۃَ الصُّبْحِ فَلَہُ ذِمَّۃُ اللّٰہِ فَلَا تُخْفِرُوْا اللّٰہَ ذِمَّتَہُ، فَاِنَّہُ مَنْ أَخْفَرَ ذِمَّتَہُ طَلَبَہُ اللّٰہُ حَتّٰی یُکِبَّہُ عَلٰی وَجْہِہِ۔)) (مسند أحمد: ۵۸۹۸)
سیدنا عبد اللہ بن عمر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے نمازِ فجر ادا کر لی، پس اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی ضمانت ہے، پس تم اللہ تعالیٰ کی ضمانت کو نہ توڑنا اور جس نے اس کی ضمانت کو توڑ دیا تو وہ اس کو طلب کرے گا اوراس کو اوندھے منہ جہنم میں گرا دے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1186

۔ (۱۱۸۶)۔عَنْ جُنْدُبِ (بْنِ سُفْیَانَ الْبَجَلِیِّ)ؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ صَلّٰی صَلَاۃَ الْفَجْرِ فَہُوَ فِیْ ذِمَّۃِ اللّٰہِ فَلَا تُخْفِرُوْا ذِمَّۃَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ وَلَا یَطْلُبَنَّکُمْ بِشَیْئٍ مِنْ ذِمَّتِہِ)) (مسند أحمد: ۱۹۰۱۰)
سیدنا جندب بن سفیان بَجَلیؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ’جس نے نمازِ فجر ادا کر لی، پس وہ اللہ تعالیٰ کی ضمانت میں آ جاتا ہے، لہٰذا تم اللہ تعالیٰ کے عہد کو توڑ نہ دینا اور ایسا نہ ہو کہ اللہ تعالیٰ تم سے اپنے عہد میں سے کسی چیز کا مطالبہ کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1187

۔ (۱۱۸۷)۔عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍؓ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ صَلّٰی صَلَاۃَ الْغَدَاۃِ فَہُوَ فِیْ ذِمَّۃِ اللّٰہِ فَلَا تُخْفِرُوْا اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی فِیْ ذِمَّتِہِ)) (مسند أحمد: ۲۰۳۷۴)
سیدنا سمرہ بن جندب ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے نمازِ فجر ادا کر لی، وہ اللہ تعالیٰ کے ذمہ میں آ جاتا ہے، پس تم اللہ تعالیٰ کے ذمہ کو توڑ نہ دینا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1188

۔ (۱۱۸۸)۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِیْ بِشْرٍ عَنْ أَبِیْ عُمَیْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عُمُوْمَۃٍ لَہُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((لَایَشْہَدُہُمَا مُنَافِقٌ۔)) یَعْنِیْ صَلَاۃَ الصُّبْحِ وَالْعِشَائِ۔ قَالَ أَبُوْبِشْرٍ: یَعْنِیْ لَا یُوَاظِبُ عَلَیْہِمَا۔ (مسند أحمد: ۲۰۸۵۶)
ابو عمیر بن انس اپنے چچوں، جو کہ صحابہ تھے، سے بیان کرتا ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: منافق ان دو نمازوں میں حاضرنہیں ہوتا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی مراد فجر اور عشا کی نمازیں تھیں، ابو بشر راوی نے کہا: اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ منافق اِن دو نمازوں کی ادائیگی پر دوام اختیار نہیں کرنا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1189

۔ (۱۱۸۹)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْـرَۃَؓ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((لَوْ جُعِلَ لِأَحَدِہِمْ أَوْ لِأَحَدِکُمْ مِرْمَاتَانِ حَسَنَتَانِ أَوْ عَرْقٌ مِنْ شَاۃٍ سَمِیْنَۃٍ لَأَتَوْہَا أَجْمَعُوْنَ، وَلَوْ یَعْلَمُوْنَ مَا فِیْہِمَا یَعْنِی الْعِشَائَ وَالصُّبْحَِ لَأَتَوْہُمَا وَلَوْ حَبْوًا، وَلَقَدْ ہَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا یُصَلِّیْ بِالنَّاسِ ثُمَّ آتِیَ أَقْوَامًا یَتَخَلَّفُوْنَ عَنْہَا أَوْ عَنِ الصَّلَاۃِ فَأُحَرِّقَ عَلَیْہِمْ۔)) (مسند أحمد: ۱۰۲۲۱)
سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اگر کسی کے لیے موٹی تازی بکری کے دو کھر یا کوئی ہڈی بنائی جائے تو یہ سارے لوگ اس کے لیے آ جائیں گے، اگر ان کو پتہ چل جائے کہ عشا اور فجر میں کتنا ثواب ہے تو یہ ان کو ادا کرنے کے لیے ضرور آئیں، اگرچہ ان کو گھسٹ کر آنا پڑے، اور تحقیق میں نے ارادہ کیا ہے کہ میں کسی آدمی کو حکم دوں، وہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور ان لوگوں کی طرف جاؤں جو نماز سے پیچھے رہ گئے ہوں اور ان کو جلا دوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1190

۔ (۱۱۹۰)۔عَنْ سَھْلِ بْنِ مُعَاذٍ عَنْ أَبِیْہِ (ؓ) عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((مَنْ قَعَدَ فِیْ مُصَلَّاہُ حِیْنَ یُصَلِّی الصُّبْحَ حَتّٰی یُسَبِّحَ الضُّحٰی لَا یَقُوْلُ اِلَّا خَیْرًا غُفِرَتْ لَہُ خَطَایَاہُ وَاِنْ کَانَتْ أَکْثَرَ مِنْ زَبَدِ الْبَحْرِ۔)) (مسند أحمد: ۱۵۷۰۸)
سیدنا معاذ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو آدمی نمازِ فجر ادا کرنے کے بعد اپنی جائے نماز میں بیٹھ گیا، یہاں تک کہ اس نے چاشت کی نماز پڑھی، جبکہ اس دورانیے میں اس نے صرف خیر والی بات کی ہو، تو اس کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے، اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ سے زیادہ ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1191

۔ (۱۱۹۱)۔عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَؓ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِذَا صَلَّی الْغَدَاۃَ جَلَسَ فِیْ مُصَّلَاہُ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ حَسَنَائَ أَوْ تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ حَسَنَائَ۔ (مسند أحمد: ۲۱۲۷۷)
سیدنا جابر بن عبد اللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ جب فجر کی نماز ادا کر لیتے تو اپنی جائے نماز میں بیٹھے رہتے، یہاں تک کہ اچھی طرح سورج طلوع ہو جاتا یا بلند ہو جاتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1192

۔ (۱۱۹۲)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((مَنْ أَدْرَکَ مِنَ الصَّلَاۃِ رَکْعَۃً فَقَدْ أَدْرَکَہَا کُلَّہَا)) (مسند أحمد:۸۸۷۰)
سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے نماز میں سے ایک رکعت پا لی، پس تحقیق اس نے وہ ساری نماز پا لی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1193

۔ (۱۱۹۳)۔وَعَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ صَلّٰی رَکْعَۃً مِنْ صَلَاۃِ الصُّبْحِِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَلَمْ تَفُتْہُ وَمَنْ صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ مِنْ صَلَاۃِ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَلَمْ تَفُتْہُ (وَفِیْ لَفْظٍ: فَقَدْ أَدْرَکَہَا)۔)) (مسند أحمد: ۷۴۵۱)
سیدنا ابو ہریرہؓ سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے طلوع آفتاب سے پہلے نمازِ فجر میںسے ایک رکعت ادا کر لی تو یہ نماز اس سے فوت نہیں ہو گی، اسی طرح جس نے غروبِ آفتاب سے پہلے نمازِ عصر کی دو رکعتیں ادا کر لیں، تو یہ نماز اس سے فوت نہیں ہو گی، ایک روایت میں ہے: تو وہ اس کو پا لے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1194

۔ (۱۱۹۴)۔وَعَنْہُ أَیْضًا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ صَلَّی مِنْ صَلَاۃِ الصُّبْحِِ رَکْعَۃً قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ ثُمَّ طَلَعَتْ فَلْیُصَلِّ اِلَیْہَا أُخْرٰی۔)) (مسند أحمد: ۱۰۳۴۴)
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے ہی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے طلوع آفتاب سے پہلے نمازِ فجر کی ایک رکعت ادا کی اور پھر سورج طلوع ہو گیا تو وہ اس کے ساتھ دوسری رکعت ادا کر لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1195

۔ (۱۱۹۴)۔عَنْ عَائِشَۃَ ؓ قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((مَنْ أَدْرَکَ سَجْدَۃً مِنَ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ وَمِنَ الْفَجْرِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَکَہَا)) (مسند أحمد: ۲۴۹۹۴)
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے غروبِ آفتاب سے پہلے نماز عصر کی ایک رکعت اور طلوع آفتاب سے پہلے نمازِ فجر کی ایک رکعت پالی، اس نے اِن دونوں نمازوں کو پا لیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1196

۔ (۱۱۹۶)۔عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَۃَؓ قَالَ: قُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! عَلِّمْنِیْ مِمَّا عَلَّمَکَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ، قَالَ: ((اِذَا صَلَّیْتَ الصُّبْحَ فَاَقْصِرْ عَنِ الصَّلَاۃِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَاِذَا طَلَعَتْ فَلَا تُصَلِّ حَتّٰی تَرْتَفِعَ فَاِنَّہَا تَطْلُعُ حِیْنَ تَطْلُعُ بَیْنَ قَرْنَیْ شَیْطَانٍ وَحِیْنَئِذٍ یَسْجُدُ لَہَا الْکُفَّارُ فَاِذَا ارْتَفَعَتْ قِیْدَ رُمْحٍ أَوْ رُمْحَیْنِ فَصَلِّ فَاِنَّ الصَّلَاۃَ مَشْہُوْدَۃٌ مَحْضُوْرَۃٌ حَتّٰی یَعْنِیْ یَسْتَقِلَّ الرُّمْحُ بِالظِّلِّ ثُمَّ أَقْصِرْ عَنِ الصَّلَاۃِ فَاِنَّہَا حِیْنَئِذٍ تُسْجَرُ جَہَنَّمُ، فَاِذَا فَائَ الْفَیْئُ فَصَلِّ فَاِنَّ الصَّلَاۃَ مَشْہُوْدَۃٌ مَحْضُوْرَۃٌ حَتّٰی تُصَلِّیَ الْعَصْرَ فَاِذَا صَلَّیْتَ الْعَصْرَ فَاَقْصِرْ عَنِ الصَّلَاۃِ حَتّٰی تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَاِنَّہَا تَغْرُبُ بَیْنَ قَرْنَیْ شَیْطَانٍ فَحِیْنَئِذٍ یَسْجُدُ لَہَا الْکُفَّارُ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۱۳۹)
سیدنا عمرو بن عبسہ ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ نے آپ کو جو علم عطا کیا ہے، اس میں سے مجھے بھی سکھلا دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب تو نماز فجر ادا کر لے تو مزید نماز سے رک جا، یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جائے، پس جس وقت وہ طلوع ہو رہا ہو تو اس کے بلند ہونے تک نماز نہ پڑھ، کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوںکے درمیان طلوع ہوتا ہے اور اس وقت کافر لوگ اس کو سجدہ کرتے ہیں، پس جب وہ ایک یا دو نیزوں کے بقدر بلند ہو جائے تو نماز پڑھ، پس بیشک اس نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں، جب نیزہ اپنے سائے پر کھڑا ہو جائے تو نماز سے رک جا، کیونکہ اس وقت جہنم کو بھڑکایا جاتا ہے، پس جب سایہ (مغرب کی جانب سے مشرق کی جانب) لوٹ آئے تو پھر نماز پڑھ، اِس وقت کی نماز بھی حاضر کی ہوتی ہے، یہاں تک کہ تو نمازِ عصر ادا کر لے، پس جب تو عصر کی نماز ادا کر لے تو مزید نماز پڑھنے سے رک جا، حتی کہ سورج غروب ہو جائے، کیونکہ یہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے اور اس وقت کافر لوگ اس کو سجدہ کرتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1197

۔ (۱۱۹۷)۔عَنْ کَعْبِ بْنِ مُرَّۃَ الْبَہْزِیِّؓ قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَیُّ اللَّیْلِ أَسْمَعُ؟ قَالَ: ((جَوْفُ اللَّیْلِ الْآخِرُ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((ثُمَّ الصَّلَاۃُ مَقْبُوْلَۃٌ حَتّٰی یُصَلَّی الْفَجْرُ، ثُمَّ لَا صَلَاۃَ حَتّٰی تَکُوْنَ الشَّمْسُ قِیْدَ رُمْحٍ أَوْ رُمْحَیْنِ، ثُمَّ الصَّلَاۃُ مَقْبُوْلَۃٌ حَتّٰی یَقُوْمَ الظِّلُّ قِیَامَ الرُّمْحِ، ثُمَّ لَا صَلَاۃَ حَتّٰی تَزُوْلَ الشَّمْسُ، ثُمَّ الصَّلَاۃُ مَقْبُوْلَۃٌ حَتّٰی تَکُوْنَ الشَّمْسُ قِیْدَ رُمْحٍ أَوْ رُمْحَیْنِ، ثُمَّ لَا صَلَاۃَ حَتّٰی تَغْرُبَ الشَّمْسُ؛ قَالَ: وَاِذَا غَسَلْتَ وَجْہَکَ خَرَجَتْ خَطَایَاکَ مِنْ وَجْہِکَ، وَاِذَا غَسَلْتَ یَدَیْکَ خَرَجَتْ خَطَایَاکَ مِنْ یَدَیْکَ، وَاِذَا غَسَلْتَ رِجْلَیْکَ خَرَجَتْ خَطَایَاکَ مِنْ رِجْلَیْکَ۔)) (مسند أحمد: ۱۹۱۰۴)
سیدنا کعب بن مرہ بہزی ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! رات کے کون سے حصے میں دعا زیادہ سنی جاتی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: رات کے آخری ایک تہائی حصے میں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: پھر قبول ہونے والی نماز ہے، یہاں تک کہ نمازِ فجر پڑھ لی جائے، اس کے بعد کوئی نماز نہیں ہے، یہاں تک ایک یا دو نیزوں کے بقدر سورج بلند ہو جائے، اس کے بعد قبول ہونے والی نماز کا وقت ہے، یہاں تک کہ سایہ نیزے کے ساتھ کھڑا ہو جائے، پھر کوئی نماز نہیں، یہاں تک سورج ڈھل جائے، پھر مقبول نماز کا وقت ہے، یہاں تک کہ سورج ایک یا دو نیزوں کے بقدر بلند رہ جائے، پھر اس کے غروب ہونے تک کوئی نماز نہیں۔ مزید آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب تو (وضو میں) اپنے چہرہ دھوئے گا تو تیری چہرے سے غلطیاں نکل جائیں گی، جب تو اپنے بازو دھوئے گا تو تیرے بازوؤں سے گناہ نکل جائیں گے اور جب تو اپنے پاؤں کو دھوئے گا تو تیرے پاؤں سے تیرے گناہ نکل جائیں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1198

۔ (۱۱۹۸)۔ عَنْ أَبِیْ عَبْدِ اللّٰہِ الصُّنَابِحِیِّؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((اِنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ بَیْنَ قَرْنَیْ شَیْطَانٍ، فَاِذَا ارْتَفَعَتْ فَارَقَہَا فَاِذَا کَانَتْ فِیْ وَسْطِ السَّمَائِ قَارَنَہَا، فَاِذَا دَلَکَتْ أَوْ قَالَ: زَالَتْ فَارَقَہَا، فَاِذَا دَنَتْ لِلْغُرُوْبِ قَارَنَہَا فَاِذَا غَرَبَتْ فَارَقَہَا، فَلَا تُصَلُّوْا ہٰذِہِ الثَّلَاثَ سَاعَاتٍ۔)) (مسند أحمد: ۱۹۲۷۳)
سیدنا ابو عبد اللہ صنابحی ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے، پس جب وہ بلند ہوجاتا ہے تو وہ الگ ہو جاتا ہے، پھر جب سورج آسمان کے درمیان پہنچتا ہے تو شیطان اس سے مل جاتا ہے، پس جب وہ ڈھلتا ہے تو وہ اس سے علیحدہ ہو جاتا ہے اور جب وہ غروب ہونے کے قریب ہوتا ہے تو شیطان اس سے مل جاتا ہے، پھر جب وہ غروب ہو جاتا ہے تو وہ اس سے جدا ہو جاتا ہے، پس تم ان تین گھڑیوں میں نماز نہ پڑھا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1199

۔ (۱۱۹۹)۔عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ الْجُہَنِیَّؓ قَالَ: ثَلَاثُ سَاعَاتٍ کَانَ یَنْہَانَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ نُصَلِّیَ فِیْہِنَّ أَوْ أَنْ نَقْبُرَ فِیْہِنَّ مَوْتَانَا، حِیْنَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَۃً حَتّٰی تَرْتَفِعُ وَحِیْنَ یَقُوْمُ قَائِمُ الظَّہِیْرَۃِ حَتّٰی تَمِیْلَ الشَّمْسُ وَحِیْنَ تَضَیَّفُ لِلْغُرُوْبِ حَتّٰی تَغْرُبَ۔ (مسند أحمد: ۱۷۵۱۲)
سیدنا عقبہ بن عامر جہنیؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ہم کو تین گھڑیوں میں نماز پڑھنے سے اور مردوں کو دفن کرنے سے منع کرتے تھے، جب سورج طلوع ہو رہا ہو، یہاں تک کہ وہ بلند ہو جائے، جب دوپہر کے وقت کھڑا ہو جانے والا کھڑا ہو جائے اور جب وہ غروب کے لیے جھک جائے، یہاں تک کہ غروب ہو جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1200

۔ (۱۲۰۰)۔عَنْ صَفْوَانَ بْنِ الْمُعَطَّلِ السُّلَمِیِّؓ أَنَّہُ سَأَلَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! اِنِّیْ أَسْأَلُکَ عَمَّا أَنْتَ بِہِ عَالِمٌ وَأَنَا بِہِ جَاہِلٌ، قَالَ: ((وَمَا ہُوَ؟)) قَالَ: ھَلْ مِنْ سَاعَاتِ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ سَاعَۃٌ تُکْرَہُ فِیْھَا الصَّلَاۃُ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((نَعَمْ، اِذَا صَلَّیْتَ الصُّبْحَ فَاَمْسِکْ عَنِ الصَّلَاۃِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَاِذَا طَلَعَتْ فَصَلِّ فَاِنَّ الصَّلَاۃَ مَحْضُوْرَۃٌ مُتَقَبَّلَۃٌ حَتّٰی تَعْتَدِلَ عَلَی رَأْسِکَ مِثْلَ الرُّمْحِ، فَاِذَا اعْتَدَلَتْ عَلَی رَأْسِکَ فَاِنَّ تِلْکَ السَّاعَۃَ تُسْجَرُ فِیْھَا جَہَنَّمُ وَتُفْتَحُ فِیْھَا أَبْوَابُہَا حَتّٰی تَزُوْلَ عَنْ حَاجِبِکَ الْأَیْمَنِ، فَاِذَا زَالَتْ عَنْ حَاجِبِکَ الْأَیْمَنِ فَصَلِّ فَاِنَّ الصَّلَاۃَ مَحْضُوْرَۃٌ مُتَقَبَّلَۃٌ حَتّٰی تُصَلِّیَ الْعَصْرَ)) (مسند أحمد: ۲۲۰۳۸)
سیدنا صفوان بن معطل سلمی ؓ سے مروی ہے، انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سوال کیا اور کہا: اے اللہ کے نبی! میں آپ سے ایسی چیز کے بارے میں سوال کرنا چاہتا ہوں، جس کو آپ جانتے ہیں، لیکن میں نہیں جانتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: وہ کیا ہے؟ انھوں نے کہا: کیا دن اور رات میں ایسی گھڑیاں بھی ہیں، جن میں نماز پڑھنا مکروہ ہوتی ہے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جی ہاں، جب تو نمازِ فجرپڑھ لے تو طلوع آفتاب تک مزید نماز پڑھنے سے رک جا، جب سورج طلوع ہو جائے تو نماز پڑھ، پس بیشک وہ نماز حاضر کی ہوئی اور قبول کی ہوئی ہے، یہاں تک سورج نیزے کی طرح تیرے سر کے برابر ہو جائے، پس جب وہ تیرے سر کے برابرہو جاتا یہ تو اس وقت جہنم کو بھڑکایا جاتا ہے اور اس کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، یہاں تک کہ وہ تیرے دائیں پہلو سے ڈھل جائے، پس جب وہ تیرے دائیں پہلو سے ڈھل جائے تو نماز پڑھ، کیونکہ اس وقت کی نماز حاضر کی ہوئی اور قبول کی ہوئی ہے، یہاں تک کہ تو نماز عصر ادا کر لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1201

۔ (۱۲۰۱)۔عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِیْ وَقَّاصٍؓ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((صَلَاتَانِ لَا یُصَلّٰی بَعْدَہُمَا، الصُّبْحُ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ والْعَصْرُ حَتّٰی تَغْرُبَ الشَّمْسُ۔)) (مسند أحمد: ۱۴۶۹)
سیدنا سعد بن ابی وقاصؓ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: دو نمازیں ہیں، ان کے بعد مزید نماز نہیں پڑھی جاتی، ایک نمازِ فجر ہے، یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جائے اور دوسری نمازِ عصر ہے، یہاں تک کہ سورج غروب ہو جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1202

۔ (۱۲۰۲)۔ عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّؓ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہُ۔ (مسند أحمد: ۱۱۹۲۳)
سیدنا ابو سعید خدری ؓ نے اسی طرح کی حدیث ِ نبوی بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1203

۔ (۱۲۰۳)۔عَنِ ابْنِ عُمَرَؓ مَرْفُوْعًا: ((لَا صَلَاۃَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتّٰی تَغِیْبَ الشَّمْسُ وَلَا بَعْدَ الصُّبْحِ حَتّٰی تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ أَوْ تَضْحٰی۔)) (مسند أحمد: ۵۰۱۰)
سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نمازِ عصر کے بعد کوئی نماز نہیں ہے، یہاں تک کہ سورج غروب ہو جائے اور نمازِ فجر کے بعد کوئی نماز نہیں ہے، یہاں تک کہ سورج بلند ہو جائے یا چاشت کا وقت ہو جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1204

۔ (۱۲۰۴)۔عَنْ نَصْرِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ عَنْ جَدِّہِ مُعَاذِ بْنِ عَفْرَائَ الْقُرَشِیِّ أَنَّہُ طَافَ بِالْبَیْتِ مَعَ مُعَاذِ بْنِ عَفْرَائَ بَعْدَ الْعَصْرِ أَوْ بَعْدَ الصُّبْحِ فَلَمْ یُصَلِّ فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((لَا صَلَاۃَ بَعْدَ صَلَاتَیْنِ بَعْدَ الْغَدَاۃِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَبعد الْعَصْرِ حَتّٰی تَغْرُبَ الشَّمْسُ۔)) (مسند أحمد: ۱۸۰۹۰)
نصر بن عبد الرحمن بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے اپنے دادے سیدنا معاذ بن عفراء قرشی ؓ کے ساتھ عصر یا فجر کے بعد بیت اللہ کا طواف کیا، لیکن انھوں نے طواف کی نماز ادا نہ کی، جب نصر نے ان سے اس کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: دو نمازوں کے بعد کوئی نماز نہیں ہے، نمازِ فجر کے بعد یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جائے او رنمازِ عصر کے بعد یہاں تک سورج غروب ہو جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1205

۔ (۱۲۰۵)۔عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍؓ قَالَ: شَہِدَ عِنْدِیْ رِجَالٌ مَرْضِیُّوْنَ وَأَرْضَاہُمْ عِنْدِیْ عُمَرُ (بْنُ الْخَطَّابِ) أَنَّ نَبِیَّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَقُوْلُ: ((لَا صَلَاۃَ بَعْدَ صَلَاۃِ الْعَصْرِ حَتّٰی تَغْرُبَ الشَّمْسُ وَلَا صَلَاۃَ بَعْدَ صَلَاۃِ الصُّبْحِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ۔)) (مسند أحمد: ۱۱۰)
سیدنا عبد اللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: پسندیدہ لوگوں نے میرے پاس شہادت دی اور ان میں مجھے سب سے پسندیدہ سیدنا عمر بن خطاب ؓہیں، شہادت یہ دی کہ اللہ کے نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: عصر کے بعد غروبِ آفتاب تک اور فجر کے بعد طلوع آفتاب تک کوئی نماز نہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1206

۔ (۱۲۰۶)۔عَنْ عَلِیٍّؓ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((لَاتُصَلُّوْا بَعْدَ الْعَصْرِ اِلَّا أَنْ تُصَلُّوْا وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَۃٌ)) (مسند أحمد: ۱۰۷۳)
سیدنا علی ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: عصر کے بعد نماز نہ پڑھا کرو، ہاںجب تک سورج بلند ہو، اس وقت تک پڑھ سکتے ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1207

۔ (۱۲۰۷)۔عَنْ مُعَاوِیَۃَ (بْنِ أَبِیْ سُفْیَانَ)ؓ قَالَ: اِنَّکُمْ لَتُصَلُّوْنَ صَلَاۃً، لَقَدْ صَحِبْنَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَمَا رَأَیْنَاہُ یُصَلِّیْہَا، وَلَقَدْ نَہٰی عَنْہَا یَعْنِی الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ۔ (مسند أحمد: ۱۷۰۳۸)
سیدنا معاویہ ؓ سے مروی ہے، انھوں نے کہا: بیشک تم لوگ ایک نماز پڑھتے ہو، یقینا ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی صحبت کو پایا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا، بلکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے تو اس نماز سے منع بھی کیا تھا، ان کی مراد عصر کے بعد والی دو رکعتیں تھیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1208

۔ (۱۲۰۸)۔عَنْ رَبِیْعَۃَ بْنِ دَرَّاجٍ أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِیْ طَالِبٍؓ سَبَّحَ بَعْدَ الْعَصْرِ رَکْعَتَیْنِ فِیْ طَرِیْقِ مَکَّۃَ فَرَآہُ عُمَرُ فَتَغَیَّظَ عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ: أَمَا وَاللّٰہِ! لَقَدْ عَلِمْتَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْہَا۔ (مسند أحمد: ۱۰۱)
ربیعہ بن درّاج کہتے ہیں: سیدنا علی بن ابو طالب ؓ نے مکہ مکرمہ کے راستے میں عصر کی بعد دو رکعتیں ادا کیں، پس جب سیدنا عمر ؓ نے ان کو دیکھا تو ان کو غصے ہوئے اور کہا: خبردار! اللہ کی قسم! تحقیق تم جانتے ہو کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس نماز سے منع کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1209

۔ (۱۲۰۹)۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ وَابْنُ بَکْرٍ قَالَا: أَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِیْدٍ الْأَعْمٰی یُخْبِرُ عَنْ رَجُلٍ یُقَالُ لَہُ السَّائِبُ مَوْلَی الْفَارِسِیِّیْنَ وَقَالَ ابْنُ بَکْرٍ: مَوْلًی لِفَارِسَ، وَقَالَ حَجَّاجٌ: مَوْلَی الْفَارِسِیِّیْنَ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّؓ أَنَّہُ رَآہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَھُوَ خَلِیْفَۃٌ رَکَعَ بَعْدَ الْعَصْرِ رَکْعَتَیْنِ فَمَشٰی اِلَیْہِ فَضَرَبَہُ بِالدِّرَّۃِ وَھُوَ یُصَلِّیْ کَمَا ہُوَ، فَلَمَّا اِنْصَرَفَ قَالَ زَیْدٌ: یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! فَوَاللّٰہِ! لَا أَدَعُہُمَا أَبَدًا بَعْدَ أَنْ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْہِمَا، قَالَ: فَجَلَسَ اِلَیْہِ عُمَرُ وَقَالَ: یَا زَیْدُ بْنَ خَالِدٍ! لَوْلَا أَنْ أَخْشٰی أَنْ یَتَّخِذَہَا النَّاسُ سُلَّمًا اِلَی الصَّلَاۃِ حَتَّی اللَّیْلِ لَمْ أَضْرِبْ فِیْہِمَا۔ (مسند أحمد: ۱۷۱۶۲)
سیدنا زید بن خالد جہنیؓ سے مروی ہے کہ خلیفۂ رسول سیدنا عمر ؓ نے اس کو عصر کی بعد دو رکعتیں ادا کرتے ہوئے دیکھا، پس وہ اس کی طرف گئے اور اس کو نماز کی حالت میں دُرّہ لگا دیا، لیکن جب سیدنا زید ؓفارغ ہوئے تو انھوں نے کہا: اے امیر المؤمنین! چونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو دیکھنے کے بعد تو میں یہ عمل ترک نہیں کروں گا۔ یہ سن کر سیدنا عمر ؓان کے پاس بیٹھے اور کہا: اے زید بن خالد! اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ لوگ اس نماز کو رات تک نماز پڑھتے رہنے کا ذریعہ بنا لیں گے تو میں ان کی وجہ سے نہ مارتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1210

۔ (۱۲۱۰)۔عَنْ قَبِیْصَۃَ بْنِ ذُؤَیْبٍ قَالَ: اِنَّ عَائِشَۃَ أَخْبَرَتْ آلَ الزُّبَیْرِ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلّٰی عِنْدَہَا رَکْعَتَیْنِ بعد الْعَصْرِ فَکَانُوْا یُصَلُّوْنَہَا، قَالَ قَبِیْصَۃُ: فقَالَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ: یَغْفِرُاللّٰہُ لِعَائِشَۃَ نَحْنُ أَعْلَمُ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ عَائِشَۃَ، اِنَّمَا کَانَ ذٰلِکَ لِأَنَّ أُنَاسًا مِنَ الْأَعْرَابِ أَتَوْارَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِہَجِیْرٍ فَقَعَدُوْا یَسْأَلُوْنَہُ وَیُفْتِیْہِمْ حَتّٰی صَلَّی الظُّہْرَ وَلَمْ یُصَلِّ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ قَعَدَ یُفْتِیْہِمْ حَتّٰی صَلَّی الْعَصْرَ فَانْصَرَفَ اِلٰی بَیْتِہِ فَذَکَرَ أَنَّہُ لَمْ یُصَلِّ بَعْدَ الظُّہْرِ شَیْئًا فَصَلَّاہُمَا بَعْدَ الْعَصْرِ، یَغْفِرُ اللّٰہُ لِعَائِشَۃَ نَحْنُ أَعْلَمُ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ عَائِشَۃَ، نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الصَّلَاۃِ بَعْدَ الْعَصْرِ۔ (مسند أحمد: ۲۱۹۴۸)
قبیصہ بن ذؤیب کہتے ہیں: سیدہ عائشہ ؓ نے آلِ زبیر کو بتایا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اُن کے پاس عصر کے بعد دو رکعتیں ادا کی تھیں، پس آل زبیر کے لوگ یہ دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے، لیکن سیدنا زید بن ثابتؓ نے کہا: اللہ تعالیٰ سیدہ عائشہؓ کو معاف کرے، ہم سیدہ کی بہ نسبت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو زیادہ جاننے والے ہیں، ان دو رکعتوں کی وجہ یہ تھی کہ کچھ بدّو لوگ دوپہر کے وقت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آ کر بیٹھ گئے اور سوال کرنے لگے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ان کے جوابات دینے لگے، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نمازِ ظہر ادا کی اور پھر بعد والی دو سنتیں ادا کیے بغیر ان کے ساتھ بیٹھ کر ان کے سوالات کے جوابات دینے لگ گئے، یہاں تک کہ نماز عصر ادا کر لی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ جب گھر تشریف لے گئے تو آپ یاد آیا کہ ظہر کے بعد والی نماز نہیں پڑھی تھی، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے وہ دو رکعتیں عصر کے بعد ادا کیں، اللہ تعالیٰ سیدہ عائشہؓ کو معاف کرے، ہم سیدہ کی بہ نسبت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو زیادہ جاننے والے ہیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے عصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1211

۔ (۱۲۱۱)۔عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ: کُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِیِّ فَدَخَلَ شَابَّانِ مِنْ وَلَدِ عُمَرَ فَصَلَّیَا رَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَأَرْسَلَ اِلَیْہِمَا فَدَعَاہُمَا فَقَالَ: مَا ہٰذِہِ الصَّلَاۃُ الَّتِیْ صَلَّیْتُمَاہَا وَقَدْ کَانَ أَبُوْکُمَا یَنْہٰی عَنْہَا، قَالَا: حَدَّثَتْنَا عَائِشَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَّاہُمَا عِنْدَہَا، فَسَکَتَ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِمَا شَیْئًا۔ (مسند أحمد: ۲۲۶۹۳)
عطاء بن سائب کہتے ہیں: میں سیدنا عبد اللہ بن مغفل مزنی ؓ کے پاس بیٹھا ہوا تھا، سیدنا عمر ؓکی اولاد میں سے دونوجوان داخل ہوئے اور عصر کے بعد دو رکعتیں ادا کیں، انھوں نے اُن کی طرف پیغام بھیجا اور ان کو بلا کر کہا: یہ کون سی نماز ہے، جو تم نے پڑھی ہے، تمہارا باپ تو اس سے منع کرتا تھا؟ انھوں نے کہا: سیدہ عائشہ ؓ نے ہمیں بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ان کے پاس دو رکعتیں ادا کی تھیں، یہ سن کر سیدنا ابن مغفل ؓخاموش ہو گئے اور ان کو کوئی جواب نہ دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1212

۔ (۱۲۱۲)۔عَنْ عَائِشَۃَؓ أَنَّہَا قَالَتْ: وَہِمَ عُمَرُ اِنَّمَا نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الصَّلَاۃِ أَنْ یُتَحَرَّی طَلُوْعُ الشَّمْسِ وَغُرُوْبُہَا۔ (مسند أحمد: ۲۵۴۴۴)
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: سیدنا عمر ؓ کو غلطی ہوئی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے تو طلوع آفتاب اور غروبِ آفتاب کے وقت اہتمام کے ساتھ نماز پڑھنے سے منع فرمایا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1213

۔ (۱۲۱۳)۔عَنْ یَسَارٍ مَوْلٰی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: رَآنِی ابْنُ عُمَرَؓ وَأَنَا أُصَلِّیْ بَعْدَ مَا طَلَعَ الْفَجْرُ فَقَالَ: یَا یَسَارُ! کَمْ صَلَّیْتَ؟ قُلْتُ: لَا أَدْرِیْ، قَالَ: لَا دَرَیْتَ! اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَرَجَ عَلَیْنَا وَنَحْنُ نُصَلِّیْ ہٰذِہِ الصَّلَاۃَ فَقَالَ: ((أَلَا لِیُبَلِّغْ شَاہِدُکُمْ غَائِبَکُمْ أَنْ لَا صَلَاۃَ بَعْدَ الصُّبْحِ اِلَّا سَجْدَتَیْنِ۔)) (مسند أحمد: ۵۸۱۱)
مولائے عبد اللہ بن عمر یسار کہتے ہیں: سیدنا ابن عمر ؓ نے مجھے طلوع فجر کے بعد نماز پڑھتے ہوئے دیکھا اور کہا: یسار! کتنی نماز پڑھ چکے ہو؟ میں نے کہا: جی یہ تو میں نہیں جانتا، انھوں نے کہا: تو نہ جاننے پائے، بیشک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم یہی نماز پڑھ رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: خبردار! موجود لوگ غائب لوگوں تک یہ بات پہنچا دیں کہ طلوع فجر کے بعد کوئی نماز نہیں ہے، ما سوائے دو رکعتوں کے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1214

۔ (۱۲۱۴)۔عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حُیَیِّ بْنِ یَعْلَی بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: رَأَیْتُ یَعْلٰی یُصَلِّیْ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ: أَوْ قِیْلَ لَہُ: أَنْتَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تُصَلِّیْ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ؟ قَالَ یَعْلَیْ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ بَیْنَ قَرْنَیْ شَیْطَانٍ۔)) قَالَ لَہُ یَعْلٰی: فَاَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَأَنْتَ فِیْ أَمْرِ اللّٰہِ خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَطْلُعَ وَأَنْتَ لَاہٍ۔ (مسند أحمد:۱۸۱۲۳)
حُیَی بن یعلی بن امیہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا یعلی ؓ کو طلوع آفتاب سے پہلے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، ایک آدمی نے ان سے کہا: تم تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے صحابہ میں سے ہو اور طلوع آفتاب سے پہلے نماز پڑھ رہے ہو؟ سیدنا یعلیؓ نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: بیشک سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان سے طلوع ہوتا ہے۔ پھر سیدنا یعلی ؓ نے کہا: اب اگر طلوع آفتاب کے وقت تم اللہ کے حکم میں لگے ہوئے ہو تو یہ اس سے بہتر ہو گا کہ سورج طلوع ہو رہا ہو اور تم غافل ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1215

۔ (۱۲۱۵)۔ عَنْ أَبِیْ أُمَامَۃَؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((لَا تُصَلُّوْا عِنْدَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ فَاِنَّہَا تَطْلُعُ بَیْنَ قَرْنَیْ شَیْطَانٍ وَیَسْجُدُ لَہَا کُلُّ کَافِرٍ، وَلَا عِنْدَ غُرُوْبِہَا فَاِنَّہَا تَغْرُبُ بَیْنَ قَرْنَیْ شَیْطَانٍ وَیَسْجُدُ لَہَا کُلُّ کَافِرٍ، وَلَا نِصْفَ النَّہَارِ فَاِنَّہُ عِنْدَ سَجْرِ جَہَنَّمَ۔)) (مسند أحمد: ۲۲۶۰۰)
سیدنا ابو امامہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: طلوع آفتاب کے وقت نماز نہ پڑھو، کیونکہ یہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے اور اس وقت اس کو کافر لوگ اس کو سجدہ کرتے ہیں، اور نہ غروب ِ آفتاب کے وقت نماز پڑھا کرو، کیونکہ یہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے اور کافر لوگ اس وقت اس کو سجدہ کرتے ہیں اور نہ نصف النہار یعنی زوال کے وقت نماز پڑھا کرو، کیونکہ اس وقت جہنم کو بھڑکایا جاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1216

۔ (۱۲۱۶)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((لَا تَتَحَرَّوْا بِصَلَاتِکُمْ طُلُوْعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوْبِہَا، فَاِنَّہَا تَطْلُعُ بَیْنَ قَرْنَیْ شَیْطَانٍ،فَاِذَا طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَلَا تُصَلُّوْا حَتّٰی تَبْرُزَ، وَاِذَا غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَلَا تُصَلُّوْا حَتّٰی تَغِیْبَ۔)) (مسند أحمد: ۴۶۱۲)
سیدنا عبداللہ بن عمرؓ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: سورج کے طلوع اور غروب ہوتے وقت نماز کا قصد نہ کرو، کیونکہ یہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے، پس جب سورج کا کنارہ طلوع ہو جائے تو اس کے بلند ہو جانے تک نماز نہ پڑھو، اسی طرح جب سورج کا کنارہ غروب ہونے لگے تو اس کے غائب ہو جانے تک نماز نہ پڑھو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1217

۔ (۱۲۱۷)۔عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍؓ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَاتُصَلُّوْا حِیْنَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ وَلَا حِیْنَ تَسْقُطُ، فَاِنَّہَا تَطْلُعُ بَیْنَ قَرْنَیِ الشَّیْطَانِ وَتَغْرُبُ بَیْنَ قَرْنَیِ الشَّیْطَانِ۔)) (مسند أحمد: ۲۰۴۳۱)
سیدہ سمرہ بن جندب ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: طلوع آفتاب اور غروبِ آفتاب کے وقت نماز نہ پڑھو، کیونکہ یہ شیطان کے سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے اور شیطان کے سینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1218

۔ (۱۲۱۸)۔عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍؓ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی أَنْ یُصَلّٰی اِذَا طَلَعَ قَرْنُ الشَّمْسِ أَوْ غَابَ قَرْنُہَا، وقَالَ: ((اِنَّہَا تَطْلُعُ بَیْنَ قَرْنَیْ شَیْطَانٍ أَوْ مِنْ بَیْنِ قَرْنَیْ شَیْطَانٍ۔)) (مسند أحمد: ۲۲۰۰۰)
سیدنا زید بن ثابت ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس وقت نماز پڑھنے سے منع کیا، جب سورج کا کنارہ طلوع ہو رہا ہو یا اس کا کنارہ غروب ہو رہا ہو، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک یہ شیطان کے سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1219

۔ (۱۲۱۹)۔عَنْ بِلَالٍ (بْنِ رِبَاحٍ)ؓ قَالَ: لَمْ یَکُنْ یُنْہٰی عَنِ الصَّلَاۃِ اِلَّا عِنْدَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ فَاِنَّہَا تَطْلُعُ بَیْنَ قَرْنَیِ الشَّیْطَانِ۔ (مسند أحمد: ۲۴۳۸۴)
سیدنا بلال بن رباح ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: کسی وقت نماز پڑھنے سے منع نہیں کیا جاتا تھا، ماسوائے طلوع آفتاب کے وقت کے، کیونکہ یہ شیطان کے سینگوں کے درمیان سے طلوع ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1220

۔ (۱۲۲۰)۔عَنْ عَائِشَۃَؓ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنِ الصَّلَاۃِ مِنْ حِیْنَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ حَتّٰی تَرْتَفِعَ وَمِنْ حِیْنَ تَصَوَّبُ حَتّٰی تَغِیْبَ۔ (مسند أحمد: ۲۴۹۶۴)
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے طلوع آفتاب کے وقت نماز پڑھنے سے منع کیا، یہاں تک کہ وہ بلند ہو جائے اور اسی طرح (اس وقت بھی نماز پڑھنے سے منع فرمایا) جب وہ غروب کے لیے جھک جائے، یہاں تک کہ غروب ہو جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1221

۔ (۱۲۲۱)۔ عَنْ أَبِیْ ذَرٍّؓ أَنَّہُ أَخَذَ بِحَلْقَۃِ بَابِ الْکَعْبَۃِ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَا صَلَاۃَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتّٰی تَغْرُبَ الشَّمْسُ وَلَا بَعْدَ الْفَجْرِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ اِلَّا بِمَکَّۃَ اِلَّا بِمَکَّۃَ۔)) (مسند أحمد: ۲۱۷۹۴)
سیدنا ابو ذر ؓ سے مروی ہے کہ انھوں نے کعبہ کے دروازے کے کڑے کو پکڑا اور کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: عصر کے بعد کوئی نماز نہیں ہے، یہاں تک کہ سورج غروب ہو جائے اور فجر کے بعد کوئی نماز نہیں ہے، یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جائے، مگر مکہ میں ، مگر مکہ میں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1222

۔ (۱۲۲۲)۔عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((مَنْ نَسِیَ صَلَاۃً أَوْ نَامَ عَنْہَا فَاِنَّمَا کَفَّارَتُہَا (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: فَکَفَّارَتُہَا) أَنْ یُصَلِّیَہَا اِذَا ذَکَرَہَا۔)) (مسند أحمد: ۱۱۹۹۵)
سیدنا انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو آدمی نماز کو بھول گیا یا اس سے سو گیا، اس کا کفارہ یہ ہے کہ جب اس کو یاد آئے وہ اس کو ادا کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1223

۔ (۱۲۲۳)۔وَعَنْہُ فِیْ أُخْرٰی عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِذَا رَقَدَ أَحَدُکُمْ عَنِ الصَّلَاۃِ أَوْ غَفَلَ عَنْہَا فَلْیُصَلِّہَا اِذَا ذَکَرَہَا، فَاِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یَقُوْلُ: {أَقِمِ الصَّلَاۃَ لِذِکْرِیْ}۔)) (مسند أحمد: ۱۲۹۴۰)
سیدنا انس ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب کوئی آدمی نماز سے سو جائے یا اس سے غافل ہو جائے تو جب اس کو یاد آئے، وہ اس کو ادا کرے، کیونکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: اور میری یاد کے لیے نماز قائم کر۔ (سورۂ طٰہٰ:۱۴)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1224

۔ (۱۲۲۴)۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا عَفَّانُ ثَنَا ھَمَّامٌ أَنَا بِشْرُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ: أَحْسِبُہُ مَرْفُوْعًا: ((مَنْ نَسِیَ صَلَاۃً فَلْیُصَلِّہَا حِیْنَ یَذْکُرُہَا وَمِنَ الْغَدِ لِلْوَقْتِ۔)) (مسند أحمد: ۲۰۵۲۱)
سیدنا سمرہ بن جندبؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو آدمی نماز بھول جائے تو وہ اِس کو اُس وقت ادا کرے، جب اسے یاد آئے اور اگلے دن وقت پر پڑھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1225

۔ (۱۲۲۵)۔عَنْ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍؓ قَالَ: سَرَیْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمَّا کَانَ مِنْ آخِرِ اللَّیْلِ عَرَّسْنَا فَلَمْ نَسْتَیْقِظْ حَتّٰی أَیْقَظَنَا حَرُّ الشَّمْسِ، فَجَعَلَ الرَّجُلُ مِنَّا یَقُوْمُ دَہِشًا اِلَی طَہُوْرِہِ، قَالَ: فَأَمَرَہُمُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یَسْکُنُوْا، ثُمَّ ارْتَحَلْنَا فَسِرْنَا حَتّٰی اِذَا ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ تَوَضَّأَ ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ، ثُمَّ صَلَّی الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ، ثُمَّ أَقَامَ الصَّلَاۃَ فَصَلَّیْنَا، فَقَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَلَا نُعِیْدُہَا فِیْ وَقْتِہَا مِنَ الْغَدِ؟ فَقَالَ: ((أَیَنْہَاکُمْ رَبُّکُمْ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی عَنِ الرِّبَا وَیَقْبَلُہُ مِنْکُمْ؟)) (مسند أحمد: ۲۰۲۰۶)
سیدنا عمران بن حصینؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ چلتے رہے، رات کے آخر میں ہم نے پڑاؤ ڈالا، پس ہم بیدار نہ ہو سکے، یہاں تک کہ سورج کی گرمی نے ہم کو جگایا، ہم میں سے ہر آدمی دہشت زدہ ہو کر وضو کے لیے کھڑا ہونے لگا، پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ان کو حکم دیا کہ وہ سکون میں آجائیں، پھر ہم وہاں سے کوچ کر گئے اور چلتے رہے، یہاں تک کہ سورج بلند ہو گیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے وضو کیا اور سیدنا بلال کو حکم دیا، پس انھوں نے اذان دی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فجر سے پہلے والی دو رکعتیں ادا کیں، پھر نماز کو کھڑا کیا، پس ہم نے نماز پڑھی۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم نے کل اس نماز کو اس کے وقت پر بھی لوٹا نا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: کیا یہ ہو سکتا ہے کہ تمہارا ربّ تم کو سود سے منع کرے اور خود تم سے قبول کر لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1226

۔ (۱۲۲۶)۔ عَنْ أَبِیْ قَتَادَۃَؓ أَنَّہُ کَانَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ سَفَرٍ وَقَدْ أَدْرَکَہُمْ مِنَ التَّعْبِ مَا أَدْرَکَہُمْ مِنَ السَّیْرِ فِیْ اللَّیْلِ، قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((لَوْ عَرَّسْنَا۔)) فَمَالٰ اِلٰی شَجَرَۃٍ فَنَزَلَ، فَقَالَ: ((اُنْظُرْ ھَلْ تَرٰی أَحَدًا؟)) قُلْتُ: ھٰذَا رَاکِبٌ ہٰذَانِ رَاکِبَانِ حَتّٰی بَلَغَ سَبْعَۃً، فَقَالَ: ((اِحْفَظُوْا عَلَیْنَا صَلَاتَنَا۔)) فَنِمْنَا فَمَا أَیْقَظَنَا اِلَّا حَرُّ الشَّمْسِ فَانْتَہَبْنَا، فَرَکِبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَارَ وَسِرْنَا ہُنَیْہَۃً ثُمَّ نَزَلَ فَقَالَ: ((أَمَعَکُمْ مَائٌ؟)) قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، مَعِیَ مِیْضَأَۃٌ فِیْھَا شَیْئٌ مِنْ مَائٍ، قَالَ: ((اِئْتِ بِہَا۔)) فَقَالَ: ((مَسُّوْا مِنْہَا مَسُّوْا مِنْہَا۔)) فَتَوَضَّأَ الْقَوْمُ وَبَقِیَتْ جَرْعَۃٌ فَقَالَ: ((ازْدَہِرْ بِہَا یَا أَبَا قَتَادَۃَ، فَاِنَّہُ سَیَکُوْنُ لَہَا نَبَأٌ۔)) ثُمَّ أَذَّنَ بِلَالٌ وَصَلَّوُا الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ ثُمَّ صَلَّوُا الْفَجْرَ ثُمَّ رَکِبَ وَرَکِبْنَا، فَقَالَ بَعَضُہُمْ لِبَعْضٍ: فَرَّطْنَا فِیْ صَلَاتِنَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((مَا تَقُوْلُوْنَ؟ اِنْ کَانَ أَمْرَ دُنْیَاکُمْ فَشَأْنُکُمْ وَاِنْ کَانَ أَمْرَ دِیْنِکُمْ فَاِلَیَّ۔)) قُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَرَّطْنَا فِیْ صَلَاتِنَا، فَقَالَ: ((لَاتَفْرِیْطَ فِی النَّوْمِ، اِنَّمَا التَّفْرِیْطُ فِی الْیَقْظَۃِ، فَاِذَا کَانَ ذٰلِکَ فَصَلُّوْہَا وَمِنَ الْغَدِ وَقْتَہَا۔)) (مسند أحمد: ۲۲۹۱۳)
سیدنا ابو قتادہ ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم ایک سفر میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ تھے، رات کو چلنے کی وجہ سے تھکاوٹ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو پا لیا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اگر ہم پڑاؤ ڈال لیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ایک درخت کی طرف مڑے اور وہاں اتر گئے اور فرمایا: دیکھو، کوئی نظر آ رہا ہے؟ میں نے کہا: یہ ایک سوار ہے، یہ دو سوار ہیں، یہاں تک کہ یہ تعداد سات افراد تک پہنچ گئی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ہم پر ہماری نماز کی حفاظت کرنا۔ پس ہم سو گئے اور ہمیں سورج کی گرمی نے جگایا اور ہم ڈر گئے، پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سوار ہوئے اور تھوڑی دیر کے لیے چلے اور ہم بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ چلے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اترے اور فرمایا: کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، میرے پاس ایک برتن ہے، اس میں کچھ پانی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس کو لے آؤں۔ پھر فرمایا: اس سے چھوؤ، اس سے چھوؤ۔ لوگوں نے اس سے وضو کیا اور ایک گھونٹ باقی بچا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ابو قتادہ! اس پانی کی حفاظت کرو، عنقریب اس کے لیے بڑی خبر ہو گی۔ پھر سیدنا بلال ؓ نے اذان ، فجر سے پہلے دو سنتیں ادا کیں، پھر نمازِ فجر ادا کی اور پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ بھی سوار ہو گئے اور ہم بھی سوار ہو گئے، ہم میں سے بعض بعض سے کہنے لگے: ہم نے نماز میں کمی کی ہے، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تم کیا کہہ رہے ہو؟ اگر کوئی دنیوی معاملہ ہے تو خود کر لو اور اگر دین کا معاملہ ہے تو میری طرف لے آؤ۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے نماز میںکمی کی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نیند کی وجہ سے کوئی کمی واقع نہیں ہوتی، کمی تو جاگنے کی صورت میں ہوتی ہے، پس اگر ایسے ہو جائے تو اِس نماز کو پڑھ لیا کرو اور اگلے دن وقت پر ادا کیا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1227

۔ (۱۲۲۷)۔ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍؓ قَالَ: أَقْبَلَ النِّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ الْحُدَیْبِیَّۃِ لَیْلًا فَنَزَلْنَا دَہَاسًا مِنَ الْاََرْضِ فَقَالَ: ((مَنْ یُطِرُّنَا؟)) فقَالَ بِلَالٌ: أَنَا، قَالَ: اِذًا تَنَامٰ، قَالَ: لَا، فَنَامَ حَتّٰی طَلَعَتِ الشَّمْسُ فَاسْتَیْقَظَ فُلَانٌ وَفُلَانٌ وفِیْھِمْ عُمَرُ، فَقَالَ: اہْضِبُوْا، فَاسْتَیْقَظَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: (( اِفْعَلُوْا مَا کُنْتُمْ تَفْعَلُوْنَ۔)) فَلَمَّا فَعَلُوْا قَالَ: ((ہٰکَذَا فَافْعَلُوْا لِمَنْ نَامَ مِنْکُمْ أَوْ نَسِیَ۔)) (مسند أحمد: ۳۶۵۷)
سیدنا عبد اللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ رات کو حدیبیہ سے واپس آرہے تھے، ہم نے نرم زمین پر پڑاؤ ڈالا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: کون ہماری حفاظت کرے گا؟ سیدنا بلال ؓ نے کہا: جی میں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تم تو سو جاؤ گے۔ لیکن انھوں نے کہا: جی نہیں، لیکن وہ سو گئے اور سیدنا عمر ؓسمیت فلاں فلاں آدمی پہلے بیدار ہوئے، سیدنا عمر ؓ نے کہا: باتیں کرو باتیں (تاکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ بیدار ہو جائیں)۔ پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ بیدار ہوئے اور فرمایا: اسی طرح کرو، جیسے تم کرتے ہو۔ پس انھوں نے اسی طرح کیا، اور پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اسی طرح کیا کرو، یہ حکم اس کیلئے ہے جو تم میں سے نماز سے سو جائے یا بھول جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1228

۔ (۱۲۲۸)۔عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِیْ عَلْقَمَۃَ الثَّقَفِیِّ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍؓ قَالَ: لَمَّا انْصَرَفْنَا مِنْ غَزْوَۃِ الْحُدَیْبِیَۃِ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ یَحْرُسُنَا اللَّیْلَۃَ؟)) قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: فَقُلْتُ: أَنَا، حَتّٰی عَادَ مِرَارًا، قُلْتُ: أَنَا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((فَأَنْتَ اِذًا۔)) فَحَرَسْتُہُمْ حَتّٰی اِذَا کَانَ وَجْہُ الصُّبْحِ أَدْرَکَنِیْ قَوْلُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((اِنَّکَ تَنَامُ۔)) فَنِمْتُ فَمَا أَیْقَظَنَا اِلَّا حَرُّ الشَّمْسِ فِیْ ظُہُوْرِنَا، فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَصَنَعَ کَمَا کَانَ یَصْنَعُ مِنَ الْوُضُوْئِ وَرَکْعَتَیِ الْفَجْرِ، ثُمَّ صَلّٰی بِنَا الصُّبْحَ، فَلَمَّا اِنْصَرَفَ قَالَ: ((اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ لَوْ أَرَادَ أَنْ لَا تَنَامُوْا وَلٰـکِنْ أَرَادَ أَنْ تَکُوْنُوْا لِمَنْ بَعْدَکُمْ، فَہٰکَذَا لِمَنْ نَامَ أَوْ نَسِیَ۔)) قَالَ: ثُمَّ اِنَّ نَاقَۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاِبِلَ الْقَوْمِ تَفَرَّقَتْ فَخَرَجَ النَّاسُ فِیْ طَلْبِہَا فَجَاؤُا بِاِبِلِہِمْ اِلَّا نَاقَۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم، فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: قَالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((خُذْ ہٰہُنَا۔)) فَأَخَذْتُ حَیْثُ قَالَ لِیْ فَوَجَدْتُ زِمَامَہَا قَدِ الْتَوٰی عَلٰی شَجَرَۃٍ مَا کَانَتْ لِتَحُلَّہَا اِلَّا یَدٌ، قَالَ: فَجِئْتُ بِہَا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَالَّذِیْ بَعَثَکَ بِالْحَقِّ نَبِیًّا لَقَدْ وَجَدْتُ زِمَامَہَا مُلْتَوِیًا عَلٰی شَجَرَۃٍ مَا کَانَتْ لِتَحُلَّہَا اِلَّا یَدٌ، قَالَ: وَنَزَلَتْ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سُوْرَۃُ الْفَتْحِ: {اِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُبِیْنًا}۔ (مسند أحمد: ۳۷۱۰)
سیدنا عبد اللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: غزوۂ حدیبیہ کے موقع پر ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ واپس لوٹے (اور ایک مقام پر پڑاؤ ڈالا)، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس رات کو کون ہمارا پہرہ دے گا؟ سیدنا عبد اللہ نے کہا: جی میں، (لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تم تو سو جاؤ گے ) لیکن جب انھوں نے بار بار یہی بات کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تو پھر تم ہی سہی۔ پس میں نے ان کا پہرہ دیا، جب صبح سے پہلے کا وقت ہوا تو میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے قول تم تو سو جاؤ گے۔ کا مصداق بن گیا اور میں سو گیا، جب سورج کی گرمی ہماری کمروں پر پڑی تو تب ہمیں جاگ آئی، پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اٹھے اور عادت کے مطابق وضو کیا، فجر کی دو سنتیں پڑھیں اور پھر ہمیں نمازِ فجر پڑھائی، پس جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ فارغ ہوئے تو فرمایا: بیشک اگر اللہ تعالیٰ تمہارا نہ سونا چاہتا تو تم نہ سوتے، لیکن اس کا ارادہ یہ تھا کہ تم بعد والوںکے لیے اسوہ اور نمونہ بن جاؤ، پس سو جانے والے اور بھول جانے والے کے لیے یہی حکم ہے۔ پھر یوں ہوا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی اونٹنی اور لوگوں کی اونٹنیاں کہیں نکل گئیں، پس لوگ ان کو تلاش کرنے کے لیے نکلے اور وہ اپنے اپنے اونٹ پکڑ کر لے آئے، ما سوائے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی اونٹنی کے، سیدنا عبد اللہ ؓ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے مجھے فرمایا: تم اس طرف جاؤ۔ پس جس طرف آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا تھا، میں اس طرف نکل پڑا اور دیکھا کہ اس کی لگام ایک درخت کے ساتھ اس طرح بل کھا گئی تھی کہ اس کو ہاتھ سے ہی کھولا جا سکتا تھا، پس میں اس کو لے کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ نبی بنا کر بھیجا! میں نے اس کو اس حالت میں پایا کہ اس کی لگام ایک درخت کے ساتھ یوں بل کھا گئی تھی کہ اس کو ہاتھ سے ہی کھولا جا سکتاتھا، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ پر سورۂ فتح {اِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُبِیْنًا} نازل ہوئی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1229

۔ (۱۲۲۹)۔عَنْ عَمْرِو بْنِ أُمَیَّۃَ الضَّمْرِیِّ ؓ قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ بَعْضِ أَسْفَارِہِ فَنَامَ عَنِ صَلَاۃِ الصُّبْحِِ حَتّٰی طَلَعَتِ الشَّمْسُ لَمْ یَسْتَیْقِظُوْا، وَاِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَدَأَ بِالرَّکْعَتَیْنِ فَرَکَعَہُمَا ثُمَّ أَقَامَ الصَّلَاۃَ فَصَلّٰی۔ (مسند أحمد: ۲۲۸۴۷)
سیدنا عمرو بن امیہ ضمری ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ سفر میں تھے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نمازِ فجر سے سو گئے اور سورج طلوع ہونے سے پہلے بیدار نہ ہو سکے، جب جاگے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے پہلے دو رکعتیں پڑھیں اور پھر نمازِ فجر کھڑی کی اور اس کو ادا کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1230

۔ (۱۲۳۰)۔عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍؓ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ سَفَرٍ فَعَرَّسَ مِنَ اللَّیْلِ فَرَقَدَ وَلَمْ یَسْتَیْقِظْ اِلَّا بِِالشَّمْسِ، قَالَ: فَأَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِلَالًا فَأَذَّنَ فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ، قَالَ (الرَّاوِیْ): فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَا تَسُرُّنِی الدُّنْیَا وَمَا فِیْھَا بِھَا یَعْنِی الرُّخْصَۃَ۔ (مسند أحمد: ۲۳۴۹)
سیدنا عبد اللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ایک سفر میں تھے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے رات کو پڑاؤ ڈالا اور سو گئے اور سورج کی گرمی کے ساتھ ہی بیدار ہوئے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے سیدنا بلال ؓ کو حکم دیا، انھوں نے اذا ن دی اور پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے دو رکعتیں پڑھیں۔ سیدنا ابن عباس ؓ نے کہا: اس رخصت کے مقابلے میں مجھے دنیا وما فیہا بھی خوش نہیں کر سکتی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1231

۔ (۱۲۳۱)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَؓ قَالَ: عَرَّسْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمْ نَسْتَیْقِظْ حَتّٰی طَلَعَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((لَیَأْخُذْ ُکلُّ رَجُلٍ بِرَأْسِ رَاحِلَتِہِ، فَاِنَّ ھٰذَا مَنْزِلٌ حَضَرَنَا فِیْہِ الشَّیْطَانُ، قَالَ: فَفَعَلْنَا، قَالَ: فَدَعَا بِالْمَائِ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ صَلَاۃِ الْغَدَاۃِ ثُمَّ أُقِیْمَتِ الصَّلَاۃُ فَصَلَّی الْغَدَاۃَ۔ (مسند أحمد: ۹۵۳۰)
سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ پڑاؤ ڈالا اور سورج طلوع ہونے سے پہلے بیدار نہ ہو سکے، پس جب جاگے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ہر آدمی اپنی سواری کا سر پکڑے (اور یہاں سے چل دے)، کیونکہ اس منزل میں ہمارے پاس شیطان حاضر ہوا ہے، پس ہم نے ایسے ہی کیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے پانی منگوا کر وضو کیا، پھر فجر سے پہلے دو سنتیں ادا کیں، پھر نماز کھڑی کر دی گئی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نمازِ فجر پڑھائی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1232

۔ (۱۲۳۲)۔عَنْ جُبَیْرٍ بْنِ مُطْعِمٍؓ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ فِیْ سَفَرٍ لَہُ قَالَ: ((مَنْ یَکْلَؤُنَا اللَّیْلَۃَ لَا نَرْقُدُ عَنْ صَلَاۃِ الْفَجْرِ؟)) قَالَ بِلَالٌ: أَنَا، فَاسْتَقْبَلَ مَطْلَعَ الشَّمْسِ فَضُرِبَ عَلٰی آذَانِہِمْ فَمَا أَیْقَظَہُمْ اِلَّا حَرُّ الشَّمْسِ فَقَامُوْا فَأَدَّوْہَا ثُمَّ تَوَضَّؤُا فَأَذَّنَ بِلَالٌ فَصَلَّوْا الرَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ صَلَّوْا الْفَجْرَ۔ (مسند أحمد: ۱۶۸۶۷)
سیدنا جبیر بن مطعمؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ایک سفر میں تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: آج رات کون ہمارا پہرہ دے گا، کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم نمازِ فجر سے سو جائیں۔ سیدنا بلالؓ نے کہا: جی میں، پس وہ سورج طلوع ہونے کی جگہ کی طرف منہ کر کے بیٹھ گئے، تو ان پر نیند ڈال دی گئی اور ان کو سورج کی گرمی نے بیدار کیا، پس لوگ کھڑے ہوئے اور اس نماز کو ادا کرنا چاہا، پس وضوکیا، پھر سیدنا بلالؓ نے اذان دی، پھر لوگوں نے دو دو سنتیں ادا کیں اور پھر نماز فجر ادا کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1233

۔ (۱۲۳۳)۔عَنْ یَزِیْدَ بْنِ صُلَیْحٍ عَنْ ذِیْ مِخْمَرٍ وَکَانَ رَجُلًا مِنَ الْحَبْشَۃِ یَخْدُمُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: کُنَّا مَعَہُ فِیْ سَفَرٍ فَأَسْرَعَ السَّیْرَ حِیْنَ اِنْصَرَفَ وَکَانَ یَفْعَلُ ذٰلِکَ لِقِلَّۃِ الزَّادِ، فَقَالَ لَہُ قَائِلٌ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَدْ اِنْقَطَعَ النَّاسُ وَرَائَ کَ، فَحَبَسَ وَحَبَسَ النَّاسُ مَعَہُ حَتّٰی تَکَافَلُوْا اِلَیْہِ،فَقَالَ لَہُمْ: ((ھَلْ لَکُمْ أَنْ نَہْجَعَ ہَجْعَۃً؟)) أَوْ قَالَ لَہُ قَائِلٌ، فَنَزَلَ وَنَزَلُوْا، فَقَالَ: ((مَنْ یَکْلَؤُنَا اللَّیْلَۃَ؟)) فَقُلْتُ: أَنَا جَعَلَنِیَ اللّٰہُ فِدَاکَ، فَأَعْطَانِیْ خِطَامَ نَاقَتِہِ فَقَالَ: ((ہَاکَ لَا تَکُوْنَنَّ لُکَعَ۔)) قَالَ: فَأَخَذْتُ بِخِطَامِ نَاقَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَبِخِطَامِ نَاقَتِیْ، فَتَنَحَّیْتُ غَیْرَ بَعِیْدٍ فَخَلَّیْتُ سَبِیْلَہَا یَرْعَیَانِ، فَاِنِّیْ کَذَاکَ أَنْظُرُ اِلَیْہِمَا حَتّٰی أَخَذَنِی النَّوْمُ فَلَمْ أَشْعُرْ بِشَیْئٍ حَتّٰی وَجَدْتُّ حَرّ َالشَّمْسِ عَلٰی وَجْہِیْ، فَاسْتَیْقَظْتُ فَنَظَرْتُ یَمِیْنًا وَشِمَالًا فَاِذَا أَنَا بِالرَّاحِلَتَیْنِ مِنِّیْ غَیْرُ بَعِیْدٍ، فَأَخَذْتُ بِخِطَامِ نَاقَۃِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَبِخِطَامِ نَاقَتِیْ، فَأَتَیْتُ أَدْنَی الْقَوْمِ فَأَیْقَظْتُہُ، فَقُلْتُ لَہُ: أَصَلَّیْتُمْ؟ قَالَ: لَا، فَأَیْقَظَ النَّاسُ بَعْضُہُمْ بَعْضًا حَتّٰی اسْتَیْقَظَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((یَا بِلَالُ! ھَلْ لِیْ فِیْ الْمِیْضَأَۃِ؟)) یَعْنِی الْاِدَاوَۃَ، قَالَ: نَعَمْ، جَعَلَنِیَ اللّٰہُ فِدَاکَ، فَأَتَاہُ بِوَضُوْئٍ فَتَوَضَّأَ وُضُوْئً ا لَمْ یَلُتَّ مِنْہُ التُّرَابَ فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ، ثُمَّ قَامَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَصَلَّی الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ وَھُوَ غَیْرُ عَجِلٍ ثُمَّ أَمَرَہُ فَأَقَامَ الصَّلَاۃَ فَصَلّٰی وَھُوَ غَیْرُ عَجِلٍ، فقَالَ لَہُ قَائِلٌ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! أَفْرَطْنَا، قَالَ: ((لَا، قَبَضَ اللّٰہُ أَرْوَاحَنَا وَقَدْ رَدَّہَا اِلَیْنَا وَقَدْ صَلَّیْنَا۔)) (مسند أحمد: ۱۶۹۴۹)
سیدنا ذو مخمرؓ، جو حبشی آدمی تھے اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی خدمت کرتے تھے، سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ ایک سفر میں تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ واپس ہوئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ جلدی چلے اور آپ زادِ راہ کے کم ہونے کی وجہ سے ایسا کیا کرتے تھے، کسی آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! لوگ آپ سے پیچھے رہ گئے ہیں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ رک گئے اور لوگ بھی آپ کے ساتھ رک گئے، یہاں تک سارے لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس مکمل ہو گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ان سے فرمایا: کیا تم کو یہ ضرورت ہے کہ ہم تھوڑا سا سو لیں؟ یا کسی آدمی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو ایسا کرنے کی رائے دی، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اتر پڑے اور لوگ بھی اتر پڑے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: آج رات کون ہماری حفاظت کرے گا۔ میں (ذو مخمر) نے کہا: میں کروں گا، اللہ مجھے آپ پر قربان کرے۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے مجھے اپنی اونٹنی کی لگام تھما دی اور فرمایا: یہ پکڑ اور چھوٹو نہ بن جانا۔ پس میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی اونٹنی اور اپنی اونٹنی کی لگامیں پکڑیں اور تھوڑا سا دور ہو کر بیٹھ گیا اور ان کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا، میں ان کو دیکھ رہا تھا کہ مجھ پر نیند غالب آ گئی اور مجھے کوئی شعور نہ رہا، یہاں تک کہ میں نے اپنے چہرے پر سورج کی گرمی محسوس کی، پس میں بیدار ہوا اور دائیں بائیں دیکھا، سواریاں تو میرے قریب ہی تھیں، پس میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی اونٹنی اور اپنی اونٹنی کی لگامیں پکڑیں اور قریبی آدمی کے پاس گیا اور اس کو جگا کر پوچھا: کیا تم لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے؟ اس نے کہا: جی نہیں، پھر لوگ ایک دوسرے کو جگانے لگ گئے، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ بھی بیدار ہو گئے اور فرمایا: بلال! کیا میرے لیے برتن میںپانی ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، اللہ مجھے آپ پر قربان کرے، پس وہ وضو کا پانی لے کر آئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ایسا وضو کیا کہ نیچے والی مٹی بھی مکمل طور پر گیلی نہ ہو سکی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے سیدنا بلالؓ کو حکم دیا، پس انھوں نے اذان کہی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کھڑے ہوئے اور فجر سے پہلے دو سنتیں ادا کیں، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ جلدی نہیں کر رہے تھے، پھر ان کو حکم دیا اور انھوں نے اقامت کہی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نماز پڑھائی، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ جلدبازی سے کام نہیں لے رہے تھے، کسی نے کہا: اے اللہ کے نبی! ہم نے زیادتی کی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نہیں، اللہ تعالیٰ نے ہماری روحوں کو روکے رکھا اور جب اس نے لوٹایا تو ہم نے نماز پڑھ لی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1234

۔ (۱۲۳۴)۔عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِیْ سَعَیْدٍ عَنْ أَبِیْہِ (أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ)ؓ قَالَ: حُبِسْنَا یَوْمَ الْخَنْدَقِ عَنِ الصَّلَاۃِ حَتّٰی کَانَ بَعْدَ الْمَغْرِبَ ہَوِیًّا وَذٰلِکَ قَبْلَ أَنْ یَنْزِلَ فِی الْقِتَالِ مَا نَزَلَ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ) وَذٰلِکَ قَبْلَ أَنْ یَنْزِلَ صَلَاۃُ الْخَوْفِ {فَرِجَالًا أَوْ رُکْبَانًا} فَلَمَّا کُفِیْنَا الْقِتَالَ وَذٰلِکَ قَوْلُہُ: {وَکَفَی اللّٰہُ الْمُؤْمِنِیْنَ الْقِتَالَ وَکَانَ اللّٰہُ قَوِیًّا عَزِیْزًا} أَمَرَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِلَالًا فَأَقَامَ الظُّہْرَ فَصَلَّاہَا کَمَا یُصَلِّیْہَا فِیْ وَقْتِہَا، ثُمَّ أَقَامَ الْعَصْرَ فَصَلَّاہَا کَمَا یُصَلِّیْہَا فِیْ وَقْتِہَا ثُمَّ أَقَامَ الْمَغْرِبَ فَصَلَّاہَا کَمَا یُصَلِّیْہَا فِیْ وَقْتِہَا۔ (مسند أحمد: ۱۲۲۱۶)
سیدنا ابو سعید خدریؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہمیں غزوۂ خندق والے دن نماز سے روک دیا گیا، یہاں تک کہ مغرب سے بھی کچھ بعد کا وقت ہو گیا، لیکن یہ چیز لڑائی کے بارے میں مخصوص حکم کے نازل ہونے سے پہلے کی ہے، ایک روایت میں ہے: یہ نمازِ خوف کا حکم نازل ہونے سے پہلے کی بات ہے، یہ حکم {فَرِجَالًا أَوْ رُکْبَانًا} میں بیان کیا گیا ہے، پس جب ہمیں قتال سے کفایت کیا گیا، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: اور اس جنگ میں اللہ تعالیٰ خود ہی مومنوں کو کافی ہو گیا، اللہ تعالیٰ بڑی قوتوں والا اور غالب ہے۔ بہرحال نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے غزوۂ خندق والے اُس دن سیدنا بلالؓ کو حکم دیا، انھوں ظہر کے لیے اقامت کہی، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے وہ نماز ایسے ہی پڑھائی، جیسے اپنے وقت پر پڑھاتے تھے، پھر عصر کی اقامت ہوئی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے یہ نماز اسی طرح پڑھائی، جیسے اس کے وقت میں پڑھاتے تھے، پھر مغرب کی اقامت ہوئی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے یہ نماز اسی طرح پڑھائی، جیسے اس کے وقت پر پڑھاتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1235

۔ (۱۲۳۵)۔ عَنْ أَبِیْ عُبَیْدَۃَ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ عن أَبِیْہِ (عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ)ؓ أَنَّ الْمُشْرِکِیْنَ شَغَلُوْا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ الْخَنْدَقِ عَنْ أَرْبَعِ صَلَوَاتٍ حَتّٰی ذَھَبَ مِنَ اللَّیْلِ مَا شَائَ اللّٰہُ، قَالَ: فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی الظُّہْرَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی الْعَصْرَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی الْعِشَائَ۔ (مسند أحمد: ۳۵۵۵)
سیدنا عبد اللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ مشرکوں نے غزوہ ٔ خندق والے دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو چار نمازوں سے مشغول کر دیا، یہاں تک کہ رات کا کچھ حصہ بھی، جتنا اللہ کو منظور تھا، گزر گیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے سیدنا بلالؓ کو حکم دیا، پس انھوں نے اذان کہی اور پھر اقامت کہی، پس آپ نے نمازِ ظہر پڑھائی، پھر انھوں نے اقامت کہی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نمازِ عصر پڑھائی، پھر انھوں نے اقامت کہی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نماز مغرب پڑھائی اور پھر انھوں نے اقامت کہی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نمازِ عشا پڑھائی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1236

۔ (۱۲۳۶)۔عَنْ مُحَمَّدٍ بْنِ یَزِیْدَ أَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنِ عَوْفٍ حَدَّثَہُ أَنَّ أَبَا جُمُعَۃَ حَبِیْبَ بِْنَ سِبَاعٍٍ وَکَانَ قَدْ أَدْرَکَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَدَّثَہُ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَامَ الْأَحْزَابِ صَلَّی الْمَغْرِبَ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ: ((ھَلْ عَلِمَ أَحَدٌ مِنْکُمْ أَنِّیْ صَلَّیْتُ الْعَصْرَ؟)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا صَلَّیْتَہَا، فَأَمَرَ الْمُؤَذِّنَ فَأَقَامَ الصَّلَاۃَ فَصَلَّی الْعَصْرَ ثُمَّ أَعَادَ الْمَغْرِبَ۔ (مسند أحمد: ۱۷۱۰۰)
سیدنا ابو جمعہ حبیب بن سباعؓ، جنھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو پایا تھا، بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے غزوۂ احزاب والے سال نماز مغرب پڑھائی، پس جب اس سے فارغ ہوئے تو فرمایا: کیا تم میں سے کوئی جانتا ہے کہ میں نے عصر ادا کی تھی؟ صحابہ کرام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہم ‌نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے نماز نہیں پڑھی۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے مؤذن کو حکم دیا، پس اس نے اقامت کہی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نمازِ عصر پڑھائی اور پھر نمازِ مغرب کو دوبارہ ادا کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1237

۔ (۱۲۳۷)۔عَنْ عَائِشَۃَ ؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ اِذَا غَلَبَتْہُ عَیْنُہُ أَوْ وَجِعَ فَلَمْ یُصَلِّ بِاللَّیْلِ صَلّٰی بِالنَّہَارِ اِثْنَتَیْ عَشَرَۃَ رَکْعَۃً۔ (مسند أحمد: ۲۵۲۸۴)
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ آنکھ لگ جانے یا کوئی تکلیف ہونے کی وجہ سے رات کو نماز نہ پڑھ سکتے تھے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ دن کو بارہ رکعت نماز ادا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1238

۔ (۱۲۳۸)۔ عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((مَنْ نَامَ عَنِ الْوِتْرِ أَوْ نَسِیَہُ فَلْیُوْتِرْ اِذَا ذَکَرَہُ أَوِاسْتَیْقَظَ۔)) (مسند أحمد: ۱۱۲۸۴)
سیدنا ابو سعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو آدمی نمازِ وتر سے سو جائے یا اس کو بھول جائے تو جب اسے یاد آئے یا جب وہ بیدار ہو، وتر ادا کر لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1239

۔ (۱۲۳۹)۔عَنْ قَیْسِ بْنِ عَمْروٍ ؓ أَنَّہُ خَرَجَ اِلَی الصُّبْحِ فَوَجَدَ النَّبِیَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ الصُّبْحِ وَلَمْ یَکُنْ رَکَعَ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ فَصَلّٰی مَعَ االنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم، ثُمَّ قَامَ حِیْنَ فَرَغَ من الصُّبْحِ فرَکَعَ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ فَمَرَّ بِہِ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((مَا ہٰذِہِ الصَّلَاۃُ؟)) فَأَخْبَرَہٗ، فَسَکَتَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَمْ یَقُلْ شَیْئًا۔ (مسند أحمد: ۲۳۱۶۲)
سیدنا قیس بن عمرو ؓ سے مروی ہے کہ وہ نماز فجر کے لیے آئے اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو فجر کی نماز میں ہی پایا، جبکہ انھوں نے فجر کی دو سنتیں ادا نہیں کی تھیں، پس انھوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ نماز پڑھی اور جب نمازِ فجر سے فارغ ہوئے تو فجر کی سنتیں ادا کرنے کے لیے کھڑے ہو گئے، پس جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا ان کے پاس سے گزر ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے پوچھا: یہ کون سی نماز ہے؟ پس انھوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو بتایا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ خاموش ہو گئے اور کچھ نہ کہا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1240

۔ (۱۲۴۰)۔عَنْ مَیْمُوْنَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاتَتْہُ رَکْعَتَانِ قَبْلَ الْعَصْرِ فَصَلّٰاہُمَا بَعْدُ۔ (مسند أحمد: ۲۷۳۶۹)
زوجۂ رسول سیدہ میمونہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے عصر سے پہلے والی دو رکعتیں فوت ہو گئی تھیں، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ان کو عصر کے بعد ادا کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1241

۔ (۱۲۴۱)۔عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَؓ قَالَتْ: صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْعَصْرَ ثُمَّ دَخَلَ بَیْتِیْ فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ، فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! صَلَّیْتَ صَلَاۃً لَمْ تَکُنْ تُصَلِّیْہَا؟ فَقَالَ: ((قَدِمَ عَلَیَّ مَالٌ فَشَغَلَنِیْ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: قَدِمَ عَلَیَّ وَفْدُ بَنِیْ تَمِیْمٍ فَحَبَسُوْنِیْ) عَنِ الرَّکْعَتَیْنِ کُنْتُ أَرْکَعُہُمَا بَعْدَ الظُّہْرِ فَصَلَّیْتُہُمَا الْآنَ۔)) فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَفَنَقْضِیْہِمَا اِذَا فَاتَتَا؟ قَالَ: ((لَا۔)) (مسند أحمد: ۲۷۲۱۳)
سیدہ ام سلمہ ؓ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نمازِ عصر ادا کی، پھر میرے گھر تشریف لائے اور دو رکعتیں ادا کیں، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے ایسی نماز پڑھی، جو آپ نہیں پڑھتے تھے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: کچھ مال آ گیا تھا، بس اس نے مشغول کیے رکھا، ایک روایت میں ہے: میرے پاس بنو تمیم کا وفد آیا تھا، اس نے مجھے ان دو رکعتوں سے روک دیا، جو میں ظہر کے بعد پڑھا کرتا تھا، پس میں نے ان کو اب ادا کیا ہے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر یہ دو رکعتیں ہم سے رہ جائیں تو ہم ان کی قضائی دیا کریں؟ آپ نے فرمایا: جی نہیں۔

Icon this is notification panel