97 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1002

۔ (۱۰۰۲)۔عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍؓ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَخْبِرْنِیْ بِمَا افْتَرَضَ اللّٰہُ عَلَیَّ مِنَ الصَّلَاۃِ، فَقَالَ: ((اِفْتَرَضَ اللّٰہُ عَلٰی عِبَادِہِ صَلَوَاتٍ خَمْسًا۔)) قَالَ: ھَلْ عَلَیَّ قَبْلَہُنَّ أَوْ بَعْدَہُنَّ؟ قَالَ: ((اِفْتَرَضَ اللّٰہُ عَلٰی عِبَادِہِ صَلَوَاتٍ خَمْسًا۔)) قَالَہَا ثَلَاثًا، قَالَ: وَالَّذِیْ بَعَثَکَ بِالْحَقِّ! لَا أَزِیْدُ فِیْہِنَّ شَیْئًا وَلَا أَنْقُصُ مِنْہُنَّ شَیْئًا، قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((دَخَلَ الْجَنَّۃَ اِنْ صَدَقَ۔)) (مسند أحمد: ۱۳۸۵۱)
سیدنا انس بن مالک ؓ سے مروی ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ نے مجھ پر جو نمازیں فرض کی ہیں، مجھے ان کے بارے میں بتلائیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ اس نے کہا: کیا مجھ پر اِن سے پہلے یا اِن کے بعد بھی کوئی نماز فرض ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ تین دفعہ ارشاد فرمایا، پھر اس بندے نے کہا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ مین میری جان ہے! نہ میں ان میں کسی چیز کی زیادتی کروں گا اور نہ کمی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اگر یہ سچا ہے تو جنت میں داخل ہو جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1003

۔ (۱۰۰۳)۔عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍؓ قَالَ: فُرِضَ عَلَی نَبِیِّکُمْ خَمْسُوْنَ صَلَاۃً، فَسَأَلَ رَبَّہُ عَزَّوَجَلَّ فَجَعَلَہَا خَمْسًا۔ (مسند أحمد:۲۸۹۱)
سیدنا عبد اللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: تمہارے نبی پر پچاس نمازیں فرض کی گئی تھیں، پھر انھوں نے اپنے ربّ سے سوال کیا، پس اس نے ان کو پانچ کر دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1004

۔ (۱۰۰۴)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ آخَرَ)۔ أُمِرَ نَبِیُّکُمْ بِخَمْسِیْنَ صَلَاۃً، فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ۔ (مسند أحمد: ۲۸۹۲)
۔ (دوسری سند) تمہارے نبی کو پچاس نمازوں کا حکم دیا گیا،…۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1005

۔ (۱۰۰۵)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ (مِنْ حَدِیْثٍ طَوِیْلٍ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ سَیَأْتِیْ بِتَمَامَہِ فِیْ الْاِسْرَائِ) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((فَرَضَ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی عَلٰی أُمَّتِیْ خَمْسِیْنَ صَلَاۃً، قَالَ: فَرَجَعْتُ بِذٰلِکَ حَتّٰی أَمُرَّ عَلٰی مُوْسٰی عَلَیْہِ السَّلَامُ، فَقَالَ: مَا ذَا فَرَضَ رَبُّکَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی عَلٰی أُمَّتِکَ؟ قُلْتُ: فَرَضَ عَلَیْہِمْ خَمْسِیْنَ صَلَاۃً، فَقَالَ لَہُ مُوْسٰی عَلَیْہِ السَّلَامُ: رَاجِعْ رَبَّکَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی، فَاِنَّ أُمَّتَکَ لَا تُطِیْقُ ذٰلِکَ، قَالَ: فَرَاجَعْتُ رَبِّیْ عَزَّوَجَلَّ فَوَضَعَ شَطْرَہَا فَرَجَعْتُ اِلٰی مُوْسٰی فَأَخْبَرْتُہُ، فَقَالَ: رَاجِعْ رَبَّکَ فَاِنَّ أُمَّتَکَ لَا تُطِیْقُ ذٰلِکَ، قَالَ: فَرَاجَعْتُ رَبِّیْ، فَقَالَ: ہِیَ خَمْسٌ وَہِیَ خَمْسُوْنَ، لَا یُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَیَّ۔)) (مسند أحمد: ۲۱۶۱۲)
سیدنا انس بن مالکؓ سے مروی ہے (یہ ایک طویل حدیث ہے، سیدنا ابی بن کعب ؓ سے مروی ہے، یہ پوری حدیث اسراء میں آئے گی، اس مقام پر یہ حصہ جو آگے آ رہا ہے، مطلوب ہے:) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ میری امت پر پچاس نمازیں فرض کیں، پس میں یہ چیزیں لے کر لوٹ پڑا، جب میں موسیؑ کے پاس سے گزرا تو انھوں نے کہا: تیرے ربّ نے تیری امت پر کیا کچھ فرض کیا ہے؟ میں نے کہا: جی اُن پر پچاس نمازیں فرض کی ہیں، یہ سن کر موسیؑ نے کہا: اپنے ربّ سے بات کرو، تیری امت اس عمل کی طاقت نہیں رکھے گی، پس میں نے اپنے ربّ سے بات کی تو اللہ تعالیٰ نے آدھی نمازیں معاف کر دیں، پھر میں موسیؑ کی طرف لوٹا اور ان کو بتایا، لیکن انھوں نے پھر کہا: اپنے ربّ سے پھر بات کرو کیونکہ تمہاری امت اتنی نمازوںکی طاقت نہیں رکھے گی، پس میں نے اپنے ربّ سے پھر بات کی تو اللہ تعالیٰ نے کہا: یہ پانچ ہیں اور یہ پچاس ہیں، میرے ہاں قول تبدیل نہیں کیا جاتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1006

۔ (۱۰۰۶)۔عَنْ عَائِشَۃَؓ قَالَتْ: فُرِضَتِ الصَّلَاۃُ رَکْعَتَیْنِ فَزَادَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ صَلَاۃِ الْحَضَرِ وَتَرَکَ صَلَاۃَ السَّفَرِ فِیْ نَحْوِہَا۔ (مسند أحمد: ۲۶۴۹۴)
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: نماز دو دو رکعتیں فرض ہوئی، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے حضر کی نماز میں اضافہ کر دیا اور سفری نماز کو اسی طرح رہنے دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1007

۔ (۱۰۰۷)۔عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍؓ اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ فَرَضَ الصَّلَاۃَ عَلٰی لِسَانِ نَبِیِّکُمْ عَلَی الْمُقِیْمِ أَرْبَعًا وَعَلَی الْمُسَافِرِ رَکْعَتَیْنِ وَعَلَی الْخَائِفِ رَکْعَۃً۔ (مسند أحمد:۲۱۲۴)
سیدنا عبد اللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی کی زبان کے مطابق مقیم پر نماز کی چار، مسافر پر دو اور ڈرنے والے پر ایک رکعت فرض کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1008

۔ (۱۰۰۸)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَؓ قَالَ: کَانَتِ الصَّلَاۃُ خَمْسِیْنَ، وَالْغُسْلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ سَبْعَ مِرَارٍ، وَالْغَسْلُ مِنَ الْبَوْلِ سَبْعَ مِرَارٍ، فَلَمْ یَزَلْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَسْأَلُ حَتّٰی جُعِلَتِ الصَّلَاۃُ خَمْسًا وَالْغُسْلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ مَرَّۃً وَالْغَسْلُ مِنَ الْبَوْلِ مَرَّۃً۔ (مسند أحمد: ۵۸۸۴)
سیدنا عبد اللہ بن عمر ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نمازیں پچاس تھیں، غسلِ جنابت بھی سات دفعہ تھا اور پیشاب کو دھونا بھی سات بار تھا، پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سوال کرتے رہے، یہاں تک کہ پانچ نمازیں، ایک بار غسل جنابت اور ایک بار پیشاب کے دھونے کو مشروع قرار دیا گیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1009

۔ (۱۰۰۹)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((اَلصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ وَالْجُمُعَۃُ اِلَی الْجُمُعَۃِ وَرَمْضَانُ اِلٰی رَمْضَانَ مُکَفِّرَاتٌ لِمَا بَیْنَہُنَّ، مَا اجْتُنِبَتِ الْکَبَائِرُ۔)) (مسند أحمد: ۹۱۸۶)
سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: پانچ نمازیں، جمعہ دوسرے جمعہ تک اور رمضان دوسرے رمضان تک اپنے درمیان والے گناہوںکا کفارہ بنتے ہیں، جب تک بڑے گناہوں سے اجتناب کیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1010

۔ (۱۰۱۰)۔ وَعَنْہُ أَیْضًا عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَلصَّلَاۃُ اِلَی الصَّلَاۃِ الَّتِیْ قَبْلَہَا کَفَّارَۃٌ، وَالْجُمْعَۃُ اِلَی الْجُمُعَۃِ الَّتِیْ قَبْلَہَا کَفَّارَۃٌ، وَالشَّہْرُ اِلَی الشَّہْرِ الَّذِیْ قَبْلَہُ کَفَّارَۃٌ اِلَّامِنْ ثَـلَاثٍ۔)) قَالَ: فَعَرَفْنَا أَ نَّہُ أَمْرٌ حَدَثَ، ((اِلَّا مِنَ الشِّرْکِ بِاللّٰہِ وَنَکْثِ الصَّفْقَۃِ وَ تَرْکِ السُّنَّۃِ۔)) قَالَ: ((أَمَّا نَکْثُ الصَّفْقَۃِ فَاَنْ تُعْطِیَ رَجُلًا بَیْعَتَکَ ثُمَّ تُقَاتِلَہُ بِسَیْفِکَ، وَأَمَّا تَرْکُ السُّنَّۃِ فَالْخُرُوْجُ مِنَ الْجَمَاعَۃِ۔)) (مسند أحمد: ۱۰۵۸۴)
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نماز پچھلی نماز تک کفارہ ہے، جمعہ پچھلے جمعہ تک کفارہ ہے اور ماہِ رمضان پچھلے مہینے تک کفارہ ہے، مگر تین گناہوں سے۔ ہم نے پہچان لیا کہ کوئی نئی صورتِ حال واقع ہوئی ہے، مگر اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، معاہدے کو توڑنا اور سنت کو ترک کرنا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: معاہدے کو توڑنا یہ ہے کہ تو کسی آدمی سے عہد و پیمان کرے، لیکن پھر تو تلوار کے ساتھ اس کے ساتھ لڑنا شروع کر دے، اور سنت کو ترک کرنے سے مراد جماعت سے خارج ہونا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1011

۔ (۱۰۱۱)۔ عَنْ أَبِیْ عُثْمَانَ قَالَ: کُنْتُ مَعَ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّؓ تَحْتَ شَجَرَۃٍ وَأَخَذَ مِنْہَا غُصْنًا یَابِسًا فَہَزَّہُ حَتّٰی تَحَاتَّ وَرَقُہُ، ثُمَّ قَالَ: یَا أَبَا عُثْمَانَ! أَلَا تَسْأَلُنِیْ لِمَ أَفْعَلُ ہٰذَا؟ قُلْتُ: وَلِمَ تَفْعَلُہُ؟ قَالَ: ہٰکَذَا فَعَلَ بِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَنَا مَعَہُ تَحْتَ شَجَرَۃٍ فَأَخَذَ مِنْہَا غُصْنًا یَابِسًا فَہَزَّہُ حَتّٰی تَحَاتَّ وَرَقُہُ، فَقَالَ: یَا سَلْمَانُ! أَلَا تَسْأَلُنِیْ لِمَ أَفْعَلُ ہٰذَا؟ قُلْتُ: وَلِمَ تَفْعَلُہُ؟ قَالَ: ((اِنَّ الْمُسْلِمَ اِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوْئَ ثُمَّ صَلَّی الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ تَحَاتَتْ خَطَایَاہُ کَمَا یَتَحَاتُّ ھٰذَا الْوَرَقُ، وَقَالَ:{وَأَقِمِ الصَّلَاۃَ طَرَفَیِ النَّہَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّیْلِ، اِنَّ الْحَسَنَاتِ یُذْہِبْنَ السَّیِّئَاتِ، ذٰلِکَ ذِکْرٰی لِلذَّاکِرِیْنَ}۔ (مسند أحمد: ۲۴۱۰۸)
ابو عثمان کہتے ہیں: میں سیدنا سلمان فارسی ؓ کے ساتھ ایک درخت کے نیچے تھا، انھوں نے اس کی خشک ٹہنی کو پکڑا اور اس کو ہلایا، یہاں تک کہ اس کے پتے گر گئے، پھر کہا: اے ابو عثمان! کیا تم مجھ سے یہ سوال نہیں کرتے کہ میںنے ایسے کیوں کیاہے؟ میں نے کہا: جی آپ نے ایسے کیوں کیا ہے؟ انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمارے ساتھ ایسے کیا تھا، جبکہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ ایک درخت کے نیچے تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے خشک شاخ کو پکڑ کر ہلایا، یہاں تک کہ اس کے پتے گرگئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے مجھے فرمایا: سلمان! کیا تم مجھ سے سوال نہیں کرو گے کہ میں نے ایسے کیوں کیا ہے؟ میں نے کہا: جی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ایسے کیوں کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک مسلمان جب وضو کرتا ہے اور اچھا وضو کرتا ہے، پھر پانچ نمازیں ادا کرتا ہے تو اس کے گناہ اس طرح گر جاتے ہیں، جیسے یہ پتے گر جاتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: دن کے دونوں کناروں میں نماز قائم کر اور رات کی کئی ساعتوں میں بھی، یقینا نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں، یہ نصیحت ہے نصیحت پکڑنے والوں کے لیے۔ (سورۂ ہود: ۱۱۴)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1012

۔ (۱۰۱۲)۔ عَنْ أَبِیْ ذَرٍّؓ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَرَجَ زَمَنَ الشِّتَائِ وَالْوَرَقُ یَتَہَافَتُ فَأَخَذَ بِغُصْنَیْنِ مِنْ شَجَرَۃٍ، قَالَ: فَجَعَلَ ذٰلِکَ الْوَرَقُ یَتَہَافَتُ، قَالَ: فَقَالَ: ((یَا أَبَا ذَرٍّ!)) قُلْتُ: لَبَّیْکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((اِنَّ الْعَبْدَ الْمُسْلِمَ لَیُصَلِّی الصَّلَاۃَ یُرِیْدُ بِہَا وَجْہَ اللّٰہِ تَعَالٰی فَتَہَافَتُ عَنْہُ ذُنُوْبُہُ کَمَا یَتَہَافَتُ ھٰذَا الْوَرَقُ عَنْ ہٰذِہِ الشَّجَرَۃِ)) (مسند أحمد: ۲۱۸۸۹)
سیدنا ابوذرؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سردیوں کے موسم میں نکلے، جبکہ پتے گر رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ایک درخت کی دو شاخیں پکڑیں اور ان سے پتے جھڑنا شروع ہو گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اے ابو ذر!)) میں نے کہا: جی اے اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک مسلمان بندہ جب نماز ادا کرتا ہے، جبکہ اس کا مقصد اللہ تعالیٰ کا چہرہ ہو تو اس سے اس کے گناہ اس طرح گرتے ہیں، جیسے اس درخت سے یہ پتے گر رہے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1013

۔ (۱۰۱۳)۔عَنِ الْحَارِثِ مَوْلٰی عُثْمَانَ (بْنِ عَفَّانَ)ؓ قَالَ: جَلَسَ عُثْمَانُ یَوْمًا وَجَلَسْنَا مَعَہُ فجَائَہُ الْمُؤَذِّنُ فَدَعَا بِمَائٍ فِیْ اِنَائٍ أَظُنُّہُ سَیَکُوْنُ فِیْہِ مُدٌّ فتَوَضَّأَ ثُمَّ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَتَوَضَّأُ وُضُوْئِیْ ہٰذَا، ثُمَّ قَالَ: ((وَمَنْ تَوَضَّأَ وُضُوْئِیْ ثُمَّ قَامَ فَصَلّٰی صَلَاۃَ الظُّہْرِ غُفِرَ لَہُ مَا کَانَ بَیْنَہَا وَبَیْنَ الصُّبْحِ، ثُمَّ صَلَّی الْعَصْرَ غُفِرَ لَہُ مَا بَیْنَہَا وَبَیْنَ صَلَاِۃ الظُّہِْر، ثُمَّ صَلَّی الْمَغْرِبَ غُفِرَ لَہُ مَا بَیْنَہَا وَبَیْنَ صَلَاۃِ الْعَصْرِ، ثُمَّ صَلَّی الْعِشَائَ غُفِرَ لَہُ مَا بَیْنَہَا وَبَیْنَ صلاۃ الْمَغْرِبَ ثُمَّ لَعَلَّہُ أَنْ یَبِیْتَ یَتَمَرَّغُ لَیْلَتَہُ ثُمَّ اِنْ قَامَ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّی الصُّبْحَ غُفِرَ لَہُ مَا بَیْنَہَا وَبَیْنَ صَلَاۃِ الْعِشَائِ، وَہُنَّ الْحَسَنَاتُ یُذْہِبْنَ السَّیِّئَاتِ۔)) قَالُوْا: ہٰذِہِ الْحَسَنَاتُ فَمَا الْبَاقِیَاتُ یَا عُثْمَانُ؟ قَالَ: ہُنَّ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَسُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ۔ (مسند أحمد: ۵۱۳)
مولائے عثمان حارث کہتے ہیں: ایک دن سیدنا عثمان ؓبیٹھے ہوئے تھے، ہم بھی اُن کے ارد گرد بیٹھ گئے، جب مؤذن آیا تو انھوں نے ایک برتن میں پانی منگوایا، میرا خیال ہے کہ وہ ایک مُدّ پانی ہو گا، پس انھوں نے وضو کیا اور کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے میرے وضو کی طرح وضو کیا اور فرمایا: جس نے میری وضو کی طرح وضو کیا اور پھر کھڑا ہوا اور نمازِ ظہر ادا کی، اس کے وہ گناہ بخش دیئے جائیں گے جو اِس ظہر اور فجر کے درمیان ہوں گے، پھر جب وہ عصر کی نماز پڑھے گا تو عصر اور ظہر کے درمیان والے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے، جب وہ مغرب پڑھے گا تو اِس نماز اور عصر کی نماز کے درمیان والے گنا بخش دیئے جائیں گے، جب وہ عشا پڑھے گا تو عشا اور مغرب کے درمیان والے گناہ بخش دیئے جائیں گے، پھر ممکن ہے کہ وہ رات گزارے اور الٹ پلٹ ہوتا رہے، پھر جب اٹھے گا اور وضو کر کے نمازِ فجر ادا کرے گا تو اِس نماز اور عشا کی نماز کے درمیان کے گناہ بخش دیئے جائیں، یہ نیکیاں ہیں، جو برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔ لوگوں نے کہا: یہ تو نیکیاں ہیں، باقی رہنے والی چیزیں کون سی ہیں، اے عثمان!؟ انھوں نے کیا: وہ یہ اذکار ہیں: لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ، سُبْحَانَ اللّٰہِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ،لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1014

۔ (۱۰۱۴)۔ عَنْ حُمْرَانَ قَالَ: کَانَ عُثْمَانُؓ یَغْتَسِلُ کُلَّ یَوْمٍ مَرَّۃً مِنْ مُنْذُ أَسْلَمَ فَوَضَعْتُ وَضُوْئً ا لَہُ ذَاتَ یَوْمٍ لِلصَّلٰوۃِ، فَلَمَّا تَوَضَّأَ قَالَ: اِنِّیْ أَرَدتُّ أَنْ أُحَدِّثَکُمْ بِحَدِیْثٍ سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ قَالَ: بَدَا لِیْ أَنْ لَا أُحَدِّثُکُمُوْہُ، فَقَالَ الْحَکْمُ بْنُ الْعَاصِ: یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! اِنْ کَانَ خَیْرًا فَنَأْخُذُ بِہِ أَوْ شَرًّا فَنَتَّقِیْہِ، قَالَ: فَقَالَ: فَاِنِّیْ مُحَدِّثُکُمْ بِہِ، تَوَضَّأَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ھٰذَا الْوُضُوْئَ ثُمَّ قَالَ: ((مَنْ تَوَضَّأَ ھٰذَا الْوُضُوْئَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوْئَ ثُمَّ قَامَ اِلَی الصَّلٰوۃِ فَأَتَمَّ رُکُوْعَہَا وَسُجُوْدَہَا کَفَرَّت عَنْہُ مَا بَیْنَہَا وَبَیْنَ الْصَلوۃِ الْأُخْرٰی مَالَمْ یُصِبْ مَقْتَلَۃً۔)) یَعْنِیْ کَبِیْرِۃً۔ (مسند أحمد: ۴۸۴)
حمران کہتے ہیں: سیدنا عثمان ؓقبولیت ِ اسلام کے بعد ہر روز غسل کرتے تھے، ایک دن میں نے ان کے لیے نماز کے لیے وضو کا پانی رکھا، پس جب انھوں نے وضو کیا تو کہا: میں نے تم کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سنی ہوئی ایک حدیث بیان کرنے کا ارادہ کیا تھا، لیکن پھر مجھے خیال آیا کہ میں وہ تم کو بیان نہیں کروں گا۔ حکم بن عاص نے کہا: اے امیر المؤمنین! اگر وہ بھلائی پر مشتمل ہو گی تو ہم اس پر عمل کریں گے اور اگر اس میں کسی شرّ کا تعین کیا گیا تو ہم اس سے بچیں گے، یہ سن کر سیدنا عثمان ؓ نے کہا: ٹھیک ہے، میں تم لوگوں کو بیان کر دیتا ہوں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس وضو کی طرف وضو کیا اور پھر فرمایا: جس نے اس وضو کے مطابق وضو کیا اور اچھا وضو کیا، پھر نماز کے لیے کھڑا ہوا اور رکوع و سجود کو مکمل کیا، تو یہ نماز اپنے اور سابقہ نماز کے درمیان والے گناہوں کا کفارہ بن جائے گی، جب تک تباہ کرنے والے (یعنی کبیرہ) گناہ سے بچا جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1015

۔ (۱۰۱۵)۔عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((مَنْ أَتَمَّ الْوُضُوْئَ کَمَا أَمَرَہُ اللّٰہُ فَالصَّلَوَاتُ الْمَکْتُوْبَاتُ کَفَّارَاتٌ لِمَا بَیْنَہُنَّ)) (مسند أحمد: ۴۰۶)
سیدنا عثمان بن عفانؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق وضو مکمل کیا تو فرضی نمازیں اپنے مابین ہونے والے گناہوں کا کفارہ بننے والی ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1016

۔ (۱۰۱۶)۔وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: (أرَأَیْتَ لَوْ کَانَ بِفِنَائِ أَحَدِکُمْ نَہْرٌ یَجْرِیْ یغْتَسِلُ مِنْہُ کُلَّ یَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ مَا کَانَ یَبْقٰی مِنْ دَرَنِہِ۔)) قَالُوْا: لَا شَیْئَ، قَالَ: ((اِنَّ الصَّلٰوۃَ تُذْہِبُ الذُّنُوْبَ کَمَا یُذْہِبُ الْمَائُ الدَّرَنَ۔)) (مسند أحمد: ۵۱۸)
سیدنا عثمان بن عفان ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر تم میں سے کسی کے گھر کے صحن میں جاری نہر ہو اور وہ اس میں ہر روز پانچ دفعہ غسل کرتا ہو، کیا اس کی میل کچیل باقی رہے گی؟ انھوںنے کہا: جی کچھ بھی باقی نہیں رہے گی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نماز بھی گناہوں کو اس طرح ختم کر دیتی ہے، جیسے پانی میل کو ختم کر دیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1017

۔ (۱۰۱۷)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَؓ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: (أَرَأَیْتُمْ لَوْ أَنَّ نَہْرًا بِبَابِ أَحَدِکُمْ یَغْتَسِلُ مِنْہُ کُلَّ یَوْمٍ خَمْسَ مرَّاتٍ ما تَقُوْلُوْنَ ھَلْ یَبْقٰی مِنْ دَرَنِہِ؟) قَالُوْا: لَا یَبْقٰی مِنْ دَرَنِہِ شَیْئٌ، قَالَ: ((ذَاکَ مِثْلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ یَمْحُوْ اللّٰہُ بِہَا اَلخْطایا)۔ (مسند أحمد: ۸۹۱۱)
سیدنا ابو ہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر کسی کے دروازے کے پاس نہر ہو اور وہ اس میں روزانہ پانچ بار غسل کرتا ہو، کیا اس کی میل باقی رہے گی؟ لوگوں نے کہا: اس کی میل میں سے کچھ بھی باقی نہیں رہے گی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: پانچ نمازوں کی بھی یہی مثال ہے، اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1018

۔ (۱۰۱۸)۔عَنْ عَامِرِبْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِیْ وَقَّاصٍ قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدًا وَنَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُوْنَ: کَانَ رَجُلَانِ أَخَوَانِ مِنْ عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَکَانَ أَحَدُہُمَا أَفْضَلَ مِنَ الْآخَرِ، فَتُوُفِّیَ الَّذِیْ ہُوَ أَفْضَلُہُمَا ثُمَّ عُمِّرَ الْآخَرُ بَعْدَہُ أَرْبَعِیْنَ لَیْلَۃً ثُمَّ تُوُفِّیَ فَذُکِرَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَضْلُ الْأَوَّلِ عَلَی الْآخَرِ، فَقَالَ: ((أَلَمْ یَکُنْ یُصَلِّیْ؟)) فَقَالُوْا: بَلٰی یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَکَانَ لَا بَأْسَ بِہِ، فَقَالَ: ((مَا یُدْرِیْکُمْ مَاذَا بَلَغَتْ بِہِ صَلَاتُہُ۔)) ثُمَّ قَالَ عِنْدَ ذٰلِکَ: ((اِنَّمَا مَثَلُ الصَّلَاۃِ کَمَثَلِ نَہْرٍ جَارٍ غَمْرٍ عَذْبٍ بِبَابِ أَحَدِکُمْ یَقْتَحِمُ فِیْہِ کُلَّ یَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ فَمَا تُرَوْنَ یُبْقِیْ مِنْ دَرَنِہِ۔)) (مسند أحمد: ۱۵۳۴)
عامر بن سعد بن ابی وقاص سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا سعد ؓاور صحابۂ کرام میں کچھ مزید لوگوں سے بھی سنا، وہ کہتے تھے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے زمانے میں دو آدمی بھائی تھے اور ان میں سے ایک دوسرے سے افضل تھا اور وہ فوت ہو گیا، جو زیادہ فضیلت والا تھا، اس کے بعد دوسرا بھائی مزید چالیس دنوں تک زندہ رہا اور پھر فوت ہو گیا، لیکن جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے لیے پہلے فوت ہونے والی کی دوسرے پر فضیلت کو ذکر کیا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: کیا دوسرے نے (چالیس روز) نمازیں نہیں پڑھیں؟ صحابہ نے کہا: جی کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول! اس پر کوئی اعتراض نہیں (یعنی وہ بھی آدمی اچھا ہی تھا)، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تمہیں کیا علم کہ اس کی ان نمازوں نے اس کو کہاں تک پہنچا دیا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نماز کی مثال اس جاری نہر کی سی ہے، جو ڈوبنے کے بقدر گہری ہو، میٹھے پانی کی ہو اور تم میں سے کسی کے دروازے کے پاس ہو اور وہ روزانہ اس میں پانچ دفعہ گھستا ہو (یعنی اس میں داخل ہو کر نہاتا ہو)، تمہارا کیا خیال ہے کہ وہ اس کی کوئی میل کچیل باقی چھوڑے گی؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1019

۔ (۱۰۱۹)۔عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ کَمَثَلِ نَہْرٍ جَارٍ غَمْرٍ عَلَی بَابِ أَحَدِکُمْ یَغْتَسِلُ مِنْہُ کُلَّ یَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ۔)) (مسند أحمد: ۱۴۴۶۱)
سیدنا جابر بن عبد اللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: پانچ نمازوں کی مثال اس نہر کی سی ہے، جو چل رہی ہو، ڈوبنے کے بقدر گہری ہو اور تم میں سے کسی کے دروازے پر ہو اور وہ اس میں روزانہ پانچ بار نہاتا ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1020

۔ (۱۰۲۰)۔ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍؓ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ جَعَلَ لِلّٰہِ نِدًّا جَعَلَہُ اللّٰہُ فِی النَّارِ۔)) وَقَالَ: وَأُخْرٰی أَقُوْلُہَا لَمْ أَسْمَعْہَا مِنْہُ، مَنْ مَاتَ لَا یَجْعَلُ لِلّٰہِ نِدًّا أَدْخَلَہُ الْجَنَّۃَ، وَاِنَّ ہٰذِہِ الصَّلَوَاتِ کَفَّارَاتٌ لِمَا بَیْنَہُنَّ مَا اجْتُنِبَ الْمَقْتَلُ۔ (مسند أحمد: ۳۸۱۱)
سیدنا عبد اللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سنا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک بنایا، اللہ تعالیٰ اس کو جہنم میں ڈال دے گا۔ پھر سیدنا ابن مسعود ؓ نے کہا: دوسری بات میں خود کہہ رہا ہوں، میں نے یہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے نہیں سنی ہے: جو آدمی اس حال میں مرتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک نہیں بناتا تو وہ اِس کو جنت میں داخل کرے گا اور یقینا یہ نمازیں اپنے درمیان والے گناہوں کا کفارہ بنتی ہیں، جب تک تباہ کرنے والے (یعنی کبیرہ) گناہ سے بچا جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1021

۔ (۱۰۲۱)۔ عَنْ أَبِیْ أُمَامَۃَؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((مَا مِنْ اِمْرَیئٍ مُسْلِمٍ تَحْضُرُہُ صَلَاۃٌ مَکْتُوْبَۃٌ فَیَقُوْمُ فَیَتَوَضَّأُ فَیُحْسِنُ الْوُضُوْئَ وَیُصَلِّیْ فَیُحْسِنُ الصَّلَاۃَ اِلَّا غَفَرَ اللّٰہُ لَہُ بِہَا مَاکَانَ بَیْنَہَا وَبَیْنَ الصَّلَاۃِ الَّتِیْ کَانَتْ قَبْلَہَا مِنْ ذُنُوْبِہِ، ثُمَّ یَحْضُرُ صَلَاۃً مَکْتُوْبَۃً فَیُصَلِّیْ فَیُحْسِنُ الصَّلٰوَۃَ اِلَّا غُفِرَ لَہُ مَا بَیْنَہَا وَبَیْنَ الصَّلٰوۃِ الَّتِیْ کَانَتْ قَبْلَہَا مِنْ ذُنُوْبِہِ، ثُمَّ یَحْضُرُ صَلَاۃً مَکْتُوْبَۃً فَیُصَلِّیْ فَیُحْسِنُ الصَّلٰوۃَ اِلَّا غُفِرَ لَہُ مَا بَیْنَہَا وَبَیْنَ الصَّلٰوۃِ الَّتِیْ کَانَتْ قَبْلَہَا مِنْ ذُنُوْبِہِ)) (مسند أحمد: ۲۲۵۹۲)
سیدنا ابو امامہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس مسلمان کے پاس فرضی نماز کا وقت ہو جاتا ہے، پس وہ کھڑا ہوتا ہے، وضو کرتا ہے اور اچھا وضو کرتا ہے، پھر وہ نماز پڑھتا ہے اور اچھی نماز پڑھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس نماز کی وجہ سے اِس نماز اور اس سے پہلے والی نماز کے درمیان والے اس کے گناہ معاف کر دیتاہے، پھر اگلی فرضی نماز کا وقت ہو جاتا ہے، پس وہ نماز ادا کرتا ہے اور اچھی طرح نماز ادا کرتا ہے، اِس سے اُس کے اِس نماز اور اِس سے پہلے والی نماز کے درمیان کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں، بعد ازاں اگلی فرضی نماز کا وقت ہو جاتا ہے اور وہ نماز پڑھتا ہے اور اچھی نماز پڑھتا ہے، اِس سے اُس کے اِس نماز سے اِس سے پہلی والی نماز کے درمیان والے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1022

۔ (۱۰۲۲)۔ عَنْ أَبِیْ أَیُّوْبَ الْأَنْصَارِیِّؓ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَقُوْلُ: ((اِنَّ کُلَّ صَلَاۃٍ تَحُطُّ مَا بَیْنَ یَدَیْہَا مِنْ خَطِیْئَۃٍ۔)) (مسند أحمد: ۲۳۸۹۹)
سیدنا ابو ایوب انصاریؓ سے مروی ہے کہ نبیِ کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک ہر نماز اپنے سے پہلے والے گناہوں کو مٹا دیتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1023

۔ (۱۰۲۳)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَؓ قَالَ: مَا ہَجَّرْتُ اِلَّا وَجَدْتُّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ، قَالَ: فَصَلّٰی ثُمَّ قَالَ: أَشْکَنْبْ دَرْدْ، قَالَ: قُلْتُ: لَا، قَالَ: ((قُمْ فَصَلِّ فَاِنَّ فِی الصَّلَاۃِ شِفَائً۔)) (مسند أحمد: ۹۰۵۴)
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں جب بھی نماز کے اول میں جاتا تھا کہ تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو نماز پڑھتے ہوئے پاتا تھا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نماز پڑھی اور پھر فرمایا: کیا تیرے پیٹ میں درد ہے؟ میں نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تو پھر کھڑا ہو جا اور نماز پڑھ، کیونکہ نماز میں شفا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1024

۔ (۱۰۲۴)۔وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: جَائَ رَجُلٌ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: اِنَّ فُلَانًا یُصَلِّیْ بِاللَّیْلِ فَاِذَا أَصْبَحَ سَرَقَ، قَالَ: ((اِنَّہُ سَیَنْہَاہُ مَا یَقُوْلُ۔)) (مسند أحمد: ۹۷۷۷)
سیدنا ابو ہریرہؓ سے یہ بھی مروی ہے کہ ایک آدمی،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا اور اس نے کہا: فلاں آدمی رات کو نماز پڑھتا ہے، لیکن جب صبح ہوتی ہے تو چوری کرنا شروع کر دیتا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: عنقریب یہ نماز والا عمل اس کو ایسا کرنے سے روک دے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1025

۔ (۱۰۲۵)۔عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((اِنَّ الشَّیْطَانَ قَدْ أَیِسَ أَنْ یَعْبُدَہُ الْمُصَلُّوْنَ وَلَکِنْ فِی التَّحْرِیْشِ بَیْنَہُمْ۔)) (مسند أحمد: ۱۵۰۰۲)
سیدنا جابر بن عبداللہ انصاریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک شیطان اس بات سے نا امید ہو چکا ہے (کہ جزیرۂ عرب میں) نمازی اس کی عبادت کریں، لیکن وہ انھیں آپس میں لڑائی اور فساد پر آمادہ کرتا رہے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1026

۔ (۱۰۲۶)۔وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((مِفْتَاحُ الْجَنَّۃِ الصَّلَاۃُ وَمِفْتَاحُ الصَّلَاۃِ الطُّہُوْرُ)) (مسند أحمد: ۱۴۷۱۶)
سیدنا جابربن عبد اللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جنت کی چابی نماز ہے اور نماز کی چابی وضو ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1027

۔ (۱۰۲۷)۔عَنْ عُثْمَانَ (بْنِ عَفَّانَ)ؓ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ عَلِمَ أَنَّ الصَّلٰوۃَ حَقٌّ وَاجِبٌ دَخَلَ الْجَنَّۃَ)) (مسند أحمد: ۴۲۳)
سیدنا عثمان بن عفانؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے یہ جان لیا کہ نماز حق اور واجب ہے، وہ جنت میں داخل ہوگا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1028

۔ (۱۰۲۸)۔عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((حُبِّبَ اِلَیَّ مِنَ الدُّنْیَا النِّسَائُ وَالطِّیْبُ وَجُعِلَ قُرَّۃُ عَیْنِیْ فِی الصَّلٰوۃِ۔)) (مسند أحمد: ۱۲۳۱۹)
سیدنا انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: دنیا میں سے عورتوں اور خوشبو کو میرا محبوب بنا دیا گیا ہے اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز کے اندر رکھی گئی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1029

۔ (۱۰۲۹)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((قَالَ لِیْ جِبْرِیْلُُؑ: اِنَّہُ قَدْ حُبِّبَ اِلَیْکَ الصَّلٰوۃُ، فَخُذْ مِنْہَا مَا شِئْتَ)) (مسند أحمد: ۲۲۰۵)
سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جبریلؑ نے مجھے کہا: بیشک نماز کو آپ کو محبوب قرار دیا گیا ہے، پس اس میں سے جتنی چاہیں، پڑھیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1030

۔ (۱۰۳۰)۔عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِؓ قَالَ: أَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم النُّعْمَانُ بْنُ قَوْقَلٍ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنْ حَلَّلْتُ الْحَلَالَ وَحَرَّمْتُ الْحَرَامَ وَصَلَّیْتُ الْمَکْتُوْبَاتِ وَلَمْ أَزِدْ عَلَی ذٰلِکَ أَ أَدْخُلُ الْجَنَّۃَ؟ فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((نَعَمْ)) (مسند أحمد: ۱۴۴۴۷)
سیدنا جابر بن عبد اللہ ؓ سے مروی ہے کہ کہ سیدنا نعمان بن قوقلؓ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس تشریف لائے اور کہا: اے اللہ کے رسول! اگر میں حلال کو حلال سمجھوں، حرام کو حرام سمجھوں اور فرضی نمازیں ادا کرتا رہوں اور اس سے زائد کچھ نہ کروں تو کیا میں جنت میں داخل ہو جاؤں گا؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جی ہاں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1031

۔ (۱۰۳۱)۔عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِیَّۃِ قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِیْ عَلَی صِہْرٍ لَنَا مِنَ الْأَنْصَارِ فَحَضَرَتِ الصَّلٰوۃُ، فَقَالَ: یَاجَارِیَۃُ! ائْتِیْنِیْ بِوَضُوْئٍ لَعَلِّیْ أُصَلِّیْ فَأَسْتَرِیْحَ فَرَآنَا أَنْکَرْنَا ذَاکَ عَلَیْہِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((قُمْ یَا بِلَالُ! فَأَرِحْنَا بِالصَّلٰوۃِ۔)) (مسند أحمد: ۲۳۵۴۱)
عبد اللہ بن محمد بن حنفیہ کہتے ہیں: میں اپنے باپ کے ساتھ اپنے انصاری سسرال کے پاس گیا، وہاں نماز کا وقت ہو گیا، میرے باپ نے کہا: او بچی! وضو کا پانی لاؤ، تاکہ میں نماز پڑھ کر راحت حاصل کروں، لیکن جب انھوں نے دیکھا کہ ہم ان راحت والے الفاظ کا انکار کر رہے ہیں تو انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: بلال! اٹھو اور نماز کے ساتھ مجھے راحت پہنچاؤ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1032

۔ (۱۰۳۲)۔عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِؓ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِذَا حَزَبَہُ أَمْرٌ صَلّٰی۔ (مسند أحمد: ۲۳۶۸۸)
سیدنا حذیفہ بن یمان ؓ سے مروی ہے کہ جب کوئی معاملہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو غمزدہ کر دیتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نماز پڑھتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1033

۔ (۱۰۳۳)۔عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَؓ قَالَتْ: کَانَ مِنْ آخِرِ وَصِیَّۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((اَلصَّلٰوۃَ الصَّّلٰوۃَ وَمَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ۔)) حَتّٰی جَعَلَ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُلَجْلِجُہَا فِیْ صَدْرِہِ وَمَا یَفِیْضُ بِہَا لِسَانُہُ۔ (مسند أحمد: ۲۷۰۱۶)
سیدہ ام سلمہ ؓ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی آخری وصیت کے یہ الفاظ تھے: نماز کو لازم پکڑنا، نماز کو لازم پکڑنا اور اپنے غلاموں کے ساتھ احسان کرنا۔ یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ان الفاظ کو سینے میں دوہرانا شروع کر دیا، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی زبان کو اظہار کرنے کی طاقت نہیں رہی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1034

۔ (۱۰۳۴)۔عَنْ عَلِیٍّ ؓ قَالَ: کَانَ آخِرُ کَلَامِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((اَلصَّلَاۃَ الصَّلَاۃَ، اِتَّقُوْا اللّٰہَ فِیْمَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ۔)) (مسند أحمد: ۵۸۵)
سیدنا علی ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا آخری کلام یہ تھا: نماز کو لازم پکڑنا، نماز کو لازم پکڑنا اور اپنے غلاموں کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈر کر رہنا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1035

۔ (۱۰۳۵)۔عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْروِ (بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا) صَلَّیْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمَغْرِبَ فَعَقَّبَ مَنْ عَقَّبَ وَرَجَعَ مَنْ رَجَعَ فَجَائَ رَسُوْلُ اللّٰہِ وَقَدْ کَادَ یَحْسِرُ ثِیَابَہُ عَنْ رُکْبَتَیْہِ، فَقَالَ: ((أَبْشِرُوْا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِیْنَ، ھٰذَا رَبُّکُمْ قَدْ فَتَحَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ السَّمَائِ یُبَاہِیْ بِکُمُ الْمَلَائِکَۃَ، یَقُوْلُ: ہٰؤُلَائِ عِبَادِیْ قَضَوْا فَرِیْضَۃً وَہُمْ یَنْتَظِرُوْنَ أُخْرٰی)) (مسند أحمد: ۶۷۵۰)
سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاصؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ نمازِ مغرب ادا کی، پس بیٹھنے والے بیٹھ گئے اور واپس جانے والے واپس چلے گئے، پس اچانک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تشریف لائے، جبکہ قریب تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اپنے گھٹنوں سے کپڑے اٹھا دیں اور فرمایا: مسلمانوں کی جماعت! خوش ہو جاؤ، یہ تمہارا ربّ، اس نے آسمان کے دروازوں میں سے ایک دروازہ کھولا اور تمہاری وجہ سے فرشتوں پر فخر کرتے ہوئے کہا: یہ میری بندے ہیں، ایک فرض ادا کر چکے ہیں اور دوسرے فرض کا انتظار کر رہے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1036

۔ (۱۰۳۶)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ آخربِنَحْوِہِ وفِیْہِ قَالَ) فَجَائَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَبْلَ أَنْ یَثُوْرَالنَّاسُ لِصَلَاۃِ الْعِشَائِ فَجَائَ وَقَدْ حَفَزَہُ النَّفَسُ رَافِعًا اِصْبَعَہُ ہٰکَذَا وَعَقَدَ تِسْعًاوَ عِشْرِیْنَ وَأَشَارَ بِاِصْبَعِہِ السَّبَّابَۃِ اِلَی السَّمَائِ وَھُوَ یَقُوْلُ: ((أَبْشِرُوْا، (فَذَکَرَ نَحْوَ مَا تَقَدَّمَ وَفِیْہِ) یَقُوْلُ: مَلَائِکَتِیْ! اُنْظُرُوْا اِلَی عِبَادِیْ أَدَّوْا فَرِیْضَۃً وَہُمْ یَنْتَظِرُوْنَ أُخْرٰی۔)) (مسند أحمد: ۶۷۵۱)
۔ (دوسری سند) اسی طرح کی روایت ہے، البتہ اس میں ہے: قبل اس کے کہ لوگ نمازِ عشا کے لیے جلدی جلدی جمع ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تشریف لائے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا سانس پھولا ہوا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اپنی انگلی کو اس طرح اٹھایا ہوا تھا، پھر انھوں نے انتیس کی گرہ لگا کر کیفیت کو واضح کیا، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اپنے انگشت ِ شہادت کے ذریعے آسمان کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: خوش ہو جاؤ، … سابق حدیث کی طرح بات ذکر کی… اللہ تعالیٰ کہتا ہے: میرے فرشتو! تم میرے بندوں کی طرف دیکھو، ایک فریضہ ادا کر چکے ہیں اور دوسرے کا انتظار کر رہے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1037

۔ (۱۰۳۷)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مُنْتَظِرُالصَّلَاۃِ بَعْدَ الصَّلَاۃِ کَفَارِسٍ اشْتَدَّ بِہِ فَرَسُہُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ عَلَی کَشْحِہِ تُصَلِّیْ عَلَیْہِ مَلَائِکَۃُ اللّٰہِ مَالَمْ یُحْدِثْ أَوْ یَقُوْمُ وَھُوَ فِی الرِّبَاطِ الْأَکْبَرِ۔)) (مسند أحمد: ۸۶۱۰)
سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنے والے کی مثال اس گھوڑ سوار کی ہے، جس کو اس کا گھوڑا اسے اپنی پشت پر سوار کر کے اللہ کے راستے میں اپنے دشمن کی طرف گھوڑے پر تیزی سے دوڑا جا رہا ہو، جب تک انتظار کرنے والایہ شخص بے وضو نہیں ہو جاتا، اس وقت تک فرشتے اس کے لیے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں، جبکہ وہ آدمی رباطِ اکبر میں ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1038

۔ (۱۰۳۸)۔وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((أَلَا أَدُلُّکُمْ عَلَی مَا یَرْفَعُ اللّٰہُ بِہِ الدَّرَجَاتِ وَیُکَفِّرُ بِہِ الْخَطَایَا، اِسْبَاغُ الْوُضُوْئِ فِیْ المْکَارِہِ وَکَثْرَۃُ الْخُطَا اِلَی الْمَسَاجِدِ وَاِنْتِظَارُ الصَّلَاۃِ بَعْدَ الصَّّلَاۃِ۔)) (مسند أحمد: ۷۲۰۸)
سیدنا ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: کیا میں ایسے اعمال پر تمہاری رہنمائی نہ کر دوں کہ جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ درجات کو بلند کرتا ہے اور گناہوں کو مٹاتا ہے، (وہ اعمال یہ ہیں:) ناپسند حالتوں کے باوجود وضو مکمل کرنا، مسجدوں کی طرف زیادہ چل کر جانا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1039

۔ (۱۰۳۹)۔وَعَنْہُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((کُلُّ خُطْوَۃٍ یَخْطُوْہَا اِلَی الصَّلَاۃِ یُکْتَبُ لَہُ بِہَا حَسَنَۃٌ وَیُمْحٰی بِہَا عَنْہُ سَیِّئَۃٌ۔)) (مسند أحمد: ۷۷۸۸)
سیدنا ابو ہریرہؓ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ہر قدم، جو بندہ نماز کے لیے اٹھاتا ہے، اس کی وجہ سے ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور ایک برائی معاف کر دی جاتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1040

۔ (۱۰۴۰)۔(وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍِ)۔ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مِنْ حِیْنَ یَخْرُجُ أَحَدُکُمْ مِنْ بَیْتِہِ اِلٰی مَسْجِدِہِ فَرِجْلٌ تَکْتَبُ حَسَنَۃً وَالْأُخْرٰی تَمْحُوْ سَیِّئَۃً)) (مسند أحمد:۸۲۴۰)
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب سے تم میں سے کوئی آدمی اپنے گھر سے مسجد کی طرف نکلتا ہے تو ایک قدم کے بدلے نیکی لکھی جاتی ہے اور دوسرے قدم کے عوض برائی مٹا دی جاتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1041

۔ (۱۰۴۱)۔وَعَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((لَا یَزَالُ أَحَدُکُمْ فِیْ صَلَاۃِ مَادَامَ یَنْتَظِرُ الَّتِیْ بَعْدَہَا وَلَا تَزَالُ الْمَلَائِکَۃُ تُصَلِّیْ عَلٰی أَحَدِکُمْ مَادَامَ فِیْ مَسْجِدِہِ، تَقُوْلُ: اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلَہُ اَللّٰہُمَّ ارْحَمْہُ مَا لَمْ یُحْدِثْ۔))، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ حَضَرَمَوْتَ: وَمَا ذٰلِکَ الْحَدَثُ یَا أَبَاہُرَیْرَۃَ؟ قَالَ: اِنَّ اللّٰہَ لَا یَسْتَحْیِیْ مِنَ الْحَقِّ، اِنْ فَسَا أَوْ ضَرَطَ۔ (مسند أحمد: ۷۸۷۹)
سیدنا ابوہریرہؓ سے یہ بھی مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تم میں سے وہ آدمی اس وقت تک نماز میں رہتا ہے، جب تک بعد والی نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے اور جب تک آدمی (نماز کی ادائیگی کے بعد) اپنی جائے نماز میں رہتا ہے، فرشتے اس کے لیے دعائے رحمت کرتے ہوئے کہتے ہیں: اے اللہ! اس کو بخش دے اور اس پر رحم فرما، جب تک بے وضو نہیں ہو جاتا۔ حضرموت کے ایک آدمی نے کہا: ابو ہریرہ! حَدَث (یعنی بے وضو ہو جانے) سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے کہا: بیشک اللہ تعالیٰ حق سے نہیں شرماتا، اس سے مراد پھسکی چھوڑنا یا گوز مارنا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1042

۔ (۱۰۴۲)۔ عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّؓ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلَہُ۔ (مسند أحمد: ۱۱۰۲۸)
سیدنا ابو سعید خدری ؓ نے بھی اسی قسم کی حدیث ِ نبوی بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1043

۔ (۱۰۴۳)۔وَعَنْہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَا مِنْکُمْ مِنْ رَجُلٍ یَخْرُجُ مِنْ بَیْتِہِ مُتَطَہِّرًا فَیُصَلِّیْ مَعَ الْمُسْلِمِیْنَ الصَّلَاۃَ ثُمَّ یَجْلِسُ فِی الْمَجْلِسِ یَنْتَظِرُ الصَّلَاۃَ الْأُخْرٰی اِلَّا قَالَتِ الْمَلَائِکَۃُ: اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لَہُ اَللّٰہُمَّ ارْحَمْہُ۔)) (مسند أحمد: ۱۱۰۰۷)
سیدنا ابو سعید خدریؓ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تم میں سے جو آدمی باوضو ہو کر گھر سے نکلتا ہے اور مسلمانوں کے ساتھ نماز ادا کر کے اسی جائے نماز میں اگلی نماز کے انتظار میں بیٹھ جاتا ہے تو فرشتے اس کے حق میں یوں دعا کرتے ہیں: اے اللہ! اس کو بخش دے، اے اللہ! اس پر رحم فرما۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1044

۔ (۱۰۴۴)۔عَنْ سَھْلِ بْنِ سَعْدِ (السَّاعَدِیِّ ؓ) قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ جَلَسَ فِی الْمَجْلِسِ یَنْتَظِرُ الصَّلَاۃَ فَہُوَ فِی الصَّلَاۃِ)) (مسند أحمد: ۲۳۲۰۰)
سیدنا سہل بن سعد ساعدی ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو آدمی (ایک نماز ادا کرنے کے بعد اسی مجلس میں) دوسری نماز کا انتظار کرتا ہے، وہ نماز میں ہی ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1045

۔ (۱۰۴۵)۔عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِؓ قَالَ: جَہَّزَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَیْشًا لَیْلَۃً حَتّٰی ذَہَبَ نِصْفُ اللَّیْلِ أَوْ بَلَغَ ذٰلِکَ ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ: ((قَدْ صَلَّی النَّاسُ وَرَقَدُوْا وَأَنْتُمْ تَنْتَظِرُوْنَ ہٰذِہِ الصَّلَاۃَ، أَمَا اِنَّکُمْ فِیْ صَلَاۃِ مَا انْتَظَرْتُمُوْہَا۔)) (مسند أحمد: ۱۵۰۱۲)
سیدنا جابر بن عبد اللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ایک رات کو ایک لشکر تیار کیا، یہاں تک کہ نصف رات گزر گئی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ باہر تشریف لائے اور فرمایا: تحقیق دوسرے لوگ نماز پڑھ کر سو گئے ہیں اور تم اِس نمازِ عشا کا انتظار کر رہے ہو، خبردار! بیشک تم جب سے اس نماز کا انتظار کر رہے ہو، نماز میں ہی ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1046

۔ (۱۰۴۶)۔عَنْ حُمَیْدٍ قَالَ: سُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ: ھَلِ اتَّخَذَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَاتَمًا؟ قَالَ: نَعَمْ، أَخَّرَ لَیْلَۃً صَلَاۃَ الْعِشَائِ الْآخِرَۃِ اِلَی شَطْرِ اللَّیْلِ، فَلَمَّا صَلّٰی أَقْبَلَ عَلَیْنَا بِوَجْہِہِ فَقَالَ: ((النَّاسُ قَدْ صَلَّوْا وَقَامُوْا وَلَمْ تَزَالُوْا فِیْ صَلَاۃٍ مَا انْتَظَرْتُمُوْہَا۔)) قَالَ أَنَسٌ: کَأَنِّیْ أَنْظُرُ الْآنَ اِلَی وَبِیْصِ خَاتَمِہِ۔ (مسند أحمد: ۱۲۹۱۱)
حُمَید کہتے ہیں: سیدنا انس بن مالک ؓ سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے انگوٹھی پہنی تھی؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ایک رات کو نمازِ عشا کو نصف رات تک مؤخر کر دیا، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نماز پڑھا چکے تو ہم صحابہ پر متوجہ ہوئے اور فرمایا: (دوسری مسجدوں والے) لوگ یہ نماز پڑھ کر سو چکے ہیں، لیکن تم جب تک اس نماز کے انتظار میں رہے، نماز میں ہی رہے۔ سیدنا انس ؓ نے کہا: گویا کہ میں اب بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی انگوٹھی کی چمک کی طرف دیکھ رہا ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1047

۔ (۱۰۴۷)۔عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍؓ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اَنَّہُ قَالَ: ((اِذَا تَطَہَّرَ الرَّجُلُ ثُمَّ أَتَی الْمَسْجِدَ یَرْعَی الصَّلَاۃَ کَتَبَ لَہُ کَاتِبَاہُ أَوْ کَاتِبُہُ بِکُلِّ خُطْوَۃٍ یَخْطُوْہَا اِلَی الْمَسْجِدِ عَشْرَ حَسَنَاتٍ، وَالْقَاعِدُ یَرْعَی الصَّلَاۃَ کَالْقَانِتِ وَیُکْتَبُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ مِنْ حِیْنَ یَخْرُجُ مِنْ بَیْتِہِ حَتّٰی یَرْجِعَ اِلَیْہِ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۵۷۷)
سیدنا عقبہ بن عامر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب بندہ وضو کرکے مسجد کی طرف آتا ہے اور نماز کا انتظار کرتا ہے تو لکھنے والے دونوں یا ایک مسجد کی طرف اس کے اٹھنے والے ہر قدم کے عوض دس نیکیاں لکھتا ہے،اور جو آدمی بیٹھ کر انتظار کر رہا ہوتا ہے، وہ نماز میں قیام کرنے والے کی طرح ہے اور اس آدمی کو گھر سے نکلنے سے لے کر گھر کی طرف لوٹنے تک نمازیوں میں لکھا جاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1048

۔ (۱۰۴۸)۔ عَنْ أَبِیْ أُمَامَۃَؓ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ مَشٰی اِلٰی صَلَاۃٍ مَکْتُوْبَۃٍ وَھُوَ مُتَطَہِّرٌ کَانَ لَہُ کَأَجْرِ الْحَاجِّ الْمُحْرِمِ وَمَنْ مَشٰی اِلٰی سُبْحَۃِ الضُّحٰی کَانَ لَہُ کَأَجْرِ الْمُعْتَمِرِ، وَصَلَاۃٌ عَلَی اَثْرِ صَلَاۃٍ لَا لَغْوَ بَیْنَہُمَا کِتَابٌ فِیْ عِلِّیِّیْنَ۔)) وَقَالَ أَبُوْ أُمَامَۃَ: اَلْغُدُوُّ وَالرَّوَاحُ اِلٰی ہٰذِہِ الْمَسَاجِدِ مِنَ الْجِہَادِ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ۔ (مسند أحمد: ۲۲۶۶۰)
سیدنا ابو امامہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو آدمی باوضو ہو کر فرضی نماز کی طرف چلا، اس کے لیے اس حاجی کا اجر ہو گا، جس نے احرام پہن رکھا ہو، اور جو چاشت کی نماز پڑھنے کے لیے جاتا ہے، اس کے لیے عمرہ کرنے والے کا اجر ہو گا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز، جبکہ ان کے درمیان کوئی لغو کام بھی نہ ہو، یہ ایسا عمل ہے جس کو عِلِّیِّیْن میں لکھ دیا جاتا ہے۔ سیدنا ابو امامہ ؓ نے کہا: ان مسجدوں کی طرف صبح کو جانا اور شام کو جانا جہاد فی سبیل اللہ میں سے ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1049

۔ (۱۰۴۹)۔ عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّؓ قَالَ: مَنْ قَالَ حِیْنَ یَخْرُجُ اِلَی الصَّلَاۃِ اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ أَسْأَلُکَ بِحَقِّ السَّائِلِیْنَ عَلَیْکَ وَبِحَقِّ مَمْشَایَ فَاِنِّیْ لَمْ أَخْرُجْ أَشَرًا وَلَا بَطَرًا وَلَا رِیَائً وَلَا سُمْعَۃً، خَرَجْتُ اِتِّقَائَ سَخَطِکَ وَابْتِغَائَ مَرَضَاتِکَ أَسْأَلُکَ أَنْ تُنْقِذَنِیْ مِنَ النَّارِ، وَأَنْ تَغْفِرَلِیْ ذُنُوْبِیْ اِنَّہُ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا أَنْتَ، وَکَّلَ اللّٰہُ بِہِ سَبْعِیْنَ أَلْفَ مَلَکٍ یَسْتَغْفِرُوْنَ لَہُ، وَأَقْبَلَ اللّٰہُ عَلَیْہِ بِوَجْہِہِ حَتّٰی یَفْرُغَ مِنْ صَلَاتِہِ۔ (مسند أحمد: ۱۱۱۷۳)
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جو آدمی نماز کی طرف نکلتے ہوئے یہ کلمات کہتا ہے: اے اللہ! میں تجھ سے تجھ پر سوالیوں کے حق اور اپنے چلنے کے حق کے واسطے سے سوال کرتا ہوں کہ میں فخر، سرکشی، ریاکاری اور شہرت کے لیے نہیں نکلا، بلکہ میں تیرے غصے سے بچنے کے لیے اور تیری رضامندی کو تلاش کرنے کے لیے نکلا ہوں، میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تو مجھے آگ سے بچا اور میرے گناہ بخش دے، بیشک گناہوں کو کوئی نہیں بخشتا مگر تو ہی، تو اللہ تعالیٰ ستر ہزار فرشتوں کو اس ڈیوٹی پر لگاتا ہے کہ وہ اس آدمی کے لیے بخشش طلب کریں اور اللہ تعالیٰ خود اپنے چہرے کے ساتھ ایسے آدمی پر متوجہ ہوتے ہیں، یہاں تک کہ وہ نماز سے فارغ ہو جاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1050

۔ (۱۰۵۰)۔عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْروٍؓ أَنَّ رَجُلًا جَائَ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَأَلَہُ عَنْ أَفْضَلِ الْأَعْمَالِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((اَلصَّلَاۃُ)) قَالَ: ثُمَّ مَہْ؟ قَالَ: (اَلصَّلَاۃُ۔)) قَالَ: ثُمَّ مَہْ؟ قَالَ: ( اَلصَّلَاۃُ) ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالَ: فَلَمَّا غَلَبَ عَلَیْہِ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((اَلْجِہَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ۔)) قَالَ الرَّجُلُ: فَاِنَّ لِیْ وَالِدَیْنِ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((آمُرُکَ بِالْوَالِدَیْنِ خَیْرًا۔)) قَالَ: وَالَّذِیْ بَعَثَکَ بِالْحَقِّ نَبِیًّا لَأُجَاہِدَنَّ وَلَأَتْرُکَنَّہُمَا، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((أَنْتَ أَعْلَمُ۔)) (مسند أحمد: ۶۶۰۲)
سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا اور اس نے سب سے افضل عمل کا سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نماز۔ اس نے کہا: پھر کون سے ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نماز۔ اس نے کہا: پھر کون سا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نماز۔ ایسے تین دفعہ ہوا، پھر جب اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ پر زیادہ سوالات کیے توآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنا۔ اس آدمی نے کہا: میرے والدین بھی زندہ ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: میں تجھے والدین کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیتا ہوں۔ اس نے کہا: اس ذات کی قسم، جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا! میں ضرور ضرور جہاد کروں گا اور ضرور ضرور ان کو چھوڑ دوں گا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تو خود زیادہ جانتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1051

۔ (۱۰۵۱)۔عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((اسْتَقِیْمُوْا وَلَنْ تُحْصُوْا (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: اسْتَقِیْمُوْا تُفْلِحُوْا) وَاعْلَمُوْا أَنَّ خَیْرَ أَعْمَالِکُمُ الصَّلَاۃُ وَلَنْ یُحَافِظَ عَلَی الْوُضُوْئِ اِلَّا مُؤْمِنٌ۔)) (مسند أحمد: ۲۲۸۰۰)
مولائے رسول سیدنا ثوبان ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: راہِ صواب پر چلتے رہو اور تم ہر گز احاطہ نہیں کر سکو گے، ایک روایت میں ہے: تم راہِ صواب پر چلتے رہو، کامیاب ہو جاؤ گے، اور جان لو کہ نماز تمہارا سب سے بہترعمل ہے اور ہر گز وضو کی حفاظت نہیں کرتا مگر مؤمن۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1052

۔ (۱۰۵۲)۔عَنْ حَنْظَلَۃَ الْکَاتِبِؓ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ حَافَظَ عَلَی الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ رُکُوْعِہِنَّ وَسُجُوْدِہِنَّ وَمَوَاقِیْتِہِنَّ وَعَلِمَ أَنَّہَا حَقٌ مِنْ عِنْدِاللّٰہِ دَخَلَ الْجَنَّۃَ۔)) أَوْ قَالَ: ((وَجَبَتْ لَہُ الْجَنَّۃُ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: یَرَاہَا حَقًّا لِلّٰہِ حُرِّمَ عَلَی النَّارِ۔)) (مسند أحمد: ۱۸۵۳۵)
سیدنا حنظلہ کاتب ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے پانچ نمازوں کے رکوع، سجود اور اوقات کی اچھی طرح حفاظت کی اور یہ جان لیا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حق ہیں، وہ جنت میں داخل ہو گا۔ ایک روایت میں ہے: اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی۔ اور ایک روایت میں ہے: وہ ان نمازوں کو اللہ تعالیٰ کا حق سمجھتا ہے، تو وہ آگ پر حرام ہو جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1053

۔ (۱۰۵۳)۔ عَنْ أَبِیْ عَمْرٍو الشَّیْبَانِیِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: أَیُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ((أَفْضَلُ الْعَمَلِ الصَّلَاۃُ لِوَقْتِہَا وَبِرُّ الْوَالِدَیْنِ وَالْجِہَادُ)) (مسند أحمد: ۲۳۵۰۸)
ایک صحابی ٔ رسول بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے یہ سوال کیا گیا کہ کون سا عمل افضل ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نماز کو وقت پر ادا کرنا، والدین کے ساتھ نیکی کرنا اور جہاد کرنا افضل اعمال ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1054

۔ (۱۰۵۴)۔عَنْ أُمِّ فَرْوَۃَؓ وَکَانَتْ قَدْ بَایَعَتْ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ أَفْضَلِ الْعَمَلِ، فَقَالَ: ((اَلصَّلَاۃُ لِأَوَّلِ وَقْتِہَا۔)) (مسند أحمد: ۲۷۶۴۵)
سیدہ ام فروہ ؓ، جنھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی بیعت کی تھی، کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے افضل عمل کے بارے میں سوال کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نمازکو اس کے اول وقت میں ادا کرنا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1055

۔ (۱۰۵۵) (وَعَنْہَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ)۔ بِنَحْوِہِ۔ (مسند أحمد: ۲۷۶۴۴)
۔ (دوسری سندی) اسی طرح کی روایت بیان کی گئی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1055

۔ (۱۰۵۵)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ)۔ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ غَنَّامٍ عَنْ جَدَّتِہِ أُمِّ فَرْوَۃَ وَکَانَتْ مِمَّنْ بَایَعَ أَنَّہَا سَمِعْتْ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَذْکُرُ الْأَعْمَالَ فَقَالَ: ((اِنَّ أَحَبَّ الْعَمَلِ اِلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ تَعْجِیْلُ الصَّلَاۃِ لِأَوَّلِ وَقْتِہَا۔)) (مسند أحمد: ۲۷۶۴۶)
۔ (تیسری سند) سیدہ ام فروہؓ، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی بیعت کرنے والوں میں سے تھیں، کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اعمال کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ کو سب سے محبوب عمل یہ ہے کہ نماز کو اس کے پہلے وقت میں معجل کر کے ادا کیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1056

۔ (۱۰۵۶)۔عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِؓ قَالَ: سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: أَیُّ الصَّلَاۃِ أَفْضَلُ؟قَالَ: ((طُوْلُ الْقُنُوْتِ)) (مسند أحمد: ۱۴۲۸۲)
سیدنا جابر بن عبد اللہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے یہ سوال کیا گیا کہ کون سی نماز افضل ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نماز میں لمبا قیام کرنا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1057

۔ (۱۰۵۷)۔ عَنْ أَبِیْ وَائِلٍ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍؓ قَالَ: صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذَاتَ لَیْلَۃٍ فَلَمْ یَزَلْ قَائِمًا حَتَّی ہَمَمْتُ بِأَمْرٍ سَوْئٍ، قُلْنَا: وَمَا ہَمَمْتَ بِہِ؟ قَالَ: ہَمَمْتُ أَنْ أَجْلِسَ وَأَدَعَہُ۔ (مسند أحمد: ۴۱۹۹)
سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ ایک رات کو نماز پڑھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اتنا لمبا قیام کیا کہ میں نے بری چیز کا ارادہ کر لیا۔ ہم نے کہا: تم نے کون سی بری چیز کا ارادہ کیا تھا؟ انھوں نے کہا: میں نے ارادہ کیا کہ میں بیٹھ جاؤں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو چھوڑ دوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1058

۔ (۱۰۵۸)۔ عَنْ أَبِیْ اِسْحٰقَ عَنِ الْمُخَارِقِ قَالَ: خَرَجْنَا حُجَّاجًا فَلَمَّا بَلَغْنَا الرَّبَذَۃَ قُلْتُ لِأَصْحَابِیْ: تَقَدَّمُوْا وَتَخَلَّفْتُ فَأَتَیْتُ أَبَا ذَرٍّؓ وَھُوَ یُصَلِّیْ، فَرَأَیْتُہُ یُطِیْلُ الْقِیَامَ وَیُکْثِرُ الرُّکُوْعَ وَالسُّجُوْدَ، فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لَہُ فَقَالَ: مَا أَلَوْتُ أَنْ أُحْسِنَ، اِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ رَکَعَ رَکْعَۃً أَوْ سَجَدَ سَجْدَۃً رُفِعَ بِہَا دَرَجَۃٌ وَحُطَّتْ عَنْہُ بِہَا خَطِیْئَۃٌ۔)) (مسند أحمد: ۲۱۶۳۳)
مخارق کہتے ہیں: ہم لوگ حج کرنے کے لیے نکلے، جب ربذہ مقام پر پہنچے تو میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا: تم آگے چلو، میں خود پیچھے رہ گیا، پس میں سیدنا ابو ذر ؓکیا پاس گیا، جبکہ وہ نماز پڑھ رہے تھے اور میں نے دیکھا کہ وہ لمبا قیام کرتے اور کثرت سے رکوع و سجود کرتے، جب میں نے ان سے اس چیز کا ذکر کیا تو انھوں نے کہا: میں نے عمل کو اچھا بنانے میں کوئی کمی نہیں کی، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس نے رکوع کیا، یا سجدہ کیا، اس کا ایک درجہ بلند کر دیا جائے گا اور ایک گناہ مٹا دیا جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1059

۔ (۱۰۵۹)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ)۔ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنْ مُطَرِّفٍ قَالَ: قَعَدْتُ اِلَی نَفَرٍ مِنْ قُرَیْشٍ، فَجَائَ رَجُلٌ فَجَعَلَ یُصَلِّی یَرْکَعُ وَیَسْجُدُ ثُمَّ یَقُوْمُ ثُمَّ یَرْکَعُ وَیَسْجُدُ لَا یَقْعُدُ، فَقُلْتُ: وَاللّٰہِ! مَا أَرٰی ھٰذَا یَدْرِیْ یَنْصَرِفُ عَلٰی شَفْعٍ أَوْ وَتْرٍ، فَقَالُوْا: أَلَا تَقُوْمُ اِلَیْہِ فَتَقُوْلُ لَہُ، قَالَ: فَقُلْتُ: یَا عَبْدَاللّٰہِ! مَا أُرَاکَ تَدْرِیْ تَنْصَرِفُ عَلٰی شَفْعٍ أَوْ وَتْرٍ، قَالَ: وَلٰـکِنَّ اللّٰہَ یَدْرِیْ، سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ سَجَدَ لِلّٰہِ سَجْدَۃً کَتَبَ اللّٰہُ لَہُ بِہَا حَسَنَۃً وَحَطَّ بِہَا عَنْہُ خَطِیْئَۃً وَرَفَعَ لَہُ بِہَا دَرَجَۃً۔)) فَقُلْتُ: مَنْ أَنْتَ؟ فَقَالَ: أَبُوْذَرٍّ، فَرَجَعْتُ اِلٰی أَصْحَابِیْ فَقُلْتُ: جَزَاکُمُ اللّٰہُ مِنْ جُلَسَائِ شَرًّا، أَمَرْتُمُوْنِیْ أَنْ أُعَلِّمَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم۔ (مسند أحمد: ۲۱۶۴۳)
۔ (دوسری سند) مطرف کہتے ہیں: میں کچھ قریشی افراد کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا، پس ایک آدمی آ کر نماز پڑھنے لگا اور رکوع و سجود کرنے لگا، پھر نماز پڑھنے لگا اور رکوع و سجود کرنے لگا اور بیٹھانہیں۔ میں نے کہا: اللہ کی قسم! میرا خیال ہے کہ اس بندے کو تو اتنا بھی پتہ نہیں ہو گا کہ اس نے جفت رکعتیں پڑھیں یا طاق۔ لوگوں نے کہا: کیا تم اس کی طرف جا کر اس کو کہہ نہیں دیتے۔ پس میں نے کہا: اے اللہ کے بندے! میرا تو یہ خیال ہے کہ تجھے یہ بھی پتہ نہیں ہو گا کہ تو نے جفت رکعتیں پڑھ لی ہیں یا طاق۔ اس نے کہا: لیکن اللہ تعالیٰ تو جانتا ہے، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس نے اللہ تعالیٰ کیلئے سجدہ کیا، اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے اس کیلئے ایک نیکی لکھ دے گا، ایک برائی مٹا دے گا اور ایک درجہ بلند کر دے گا۔ میں نے کہا: تم کون ہو؟ اس نے کہا: میں ابو ذر ہوں، یہ سن کر میں اپنے دوستوں کی طرف واپس آ گیا اور کہا: اللہ تعالیٰ تم کو بیٹھنے والوں کی طرف سے برا بدلہ دے، تم نے مجھے حکم دیا کہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے صحابہ میں سے ایک فرد کو تعلیم دوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1060

۔ (۱۰۶۰)۔ (ومِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ)۔ عَنِ الْأَحْنَفِ بْنِ قَیْسٍ قَالَ: دَخَلْتُ بَیْتَ الْمَقْدِسِ فَوَجَدْتُّ فِیْہِ رَجُلًا یُکْثِرُ السُّجُوْدَ فَوَجَدْتُّ فِیْ نَفْسِیْ مِنْ ذٰلِکَ، فَلَمَّا اِنْصَرَفَ قُلْتُ: أَتَدْرِیْ عَلٰی شَفْعٍ انْصَرَفْتَ أَمْ عَلٰی وَتْرٍ؟ قَالَ: اِنْ أَکُ لَا أَدْرِیْ فَاِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یَدْرِیْ، ثُمَّ قَالَ: أَخْبَرَنِیْ حِبِّیْ أَبُوْالْقَاسِمِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ بَکٰی، ثُمَّ قَالَ: أَخْبَرَنِیْ حِبِّیْ أَبُوْالْقَاسِمِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ بَکٰی، ثُمَّ قَالَ: أَخْبَرَنِیْ حِبِّیْ أَبُوْالْقَاسِمِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((مَا مِنْ عَبْدٍ یَسْجُدُ لِلّٰہِ سَجْدَۃً اِلَّا رَفَعَ اللّٰہُ بِہَا دَرَجَۃً وَحَطَّ بِہَا عَنْہُ خَطِیْئَۃً وَکَتَبَ لَہُ بِہَا حَسَنَۃً۔)) قَالَ: قُلْتُ: أَخْبِرْنِیْ مَنْ أَنْتَ یَرْحَمُکَ اللّٰہُ؟ قَالَ: أَنَا أَبُوْذَرٍّ صَاحِبُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَتَقَاصَرَتْ اِلَیَّ نَفْسِیْ۔ (مسند أحمد: ۲۱۷۸۳)
۔ (تیسری سند) احنف بن قیس کہتے ہیں: میں بیت المقدس میں داخل ہوا اور ایک بندے کو بہت زیادہ سجدے کرتے ہوئے پایا، مجھے اس کے اس عمل کی وجہ سے کچھ محسوس ہونے لگا، پس جب وہ فارغ ہوا تو میں نے کہا: کیا تو جانتا ہے کہ تو جفت رکعتوں پر سلام پھیر رہا ہے یا طاق پر؟ اس نے کہا: اگر میں نہیں جانتا تو اللہ تعالیٰ تو جانتا ہے، پھر اس نے کہا: مجھے میرے محبوب ابو القاسم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے بتلایا، پھر وہ رونے لگ گئے، اس نے پھر کہا: مجھے میرے محبوب ابو القاسم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے خبرد ی، پھر وہ رونے لگ گیا، پھر اس نے کہا: مجھے میرے محبوب ابو القاسم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے بتلایا کہ نہیں ہے کوئی بندہ، جو اللہ تعالیٰ کے لیے سجدہ کرتا ہے، مگر اللہ اس کا ایک درجہ بلند کرتا ہے، ایک گناہ معاف کر دیتا ہے اور اس کی ایک نیکی لکھ دیتا ہے۔میں نے اس سے کہا: اللہ تم پر رحم کرے، مجھے یہ تو بتلاؤ کہ تم کون ہو؟ اس نے کہا: میں صحابی ٔ رسول ابو ذر ہوں، یہ سن کر میرا دل چھوٹا ہو گیا (یعنی مجھے بڑی شرمندگی محسوس ہوئی)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1061

۔ (۱۰۶۱)۔ عَنْ أَبِیْ فَاطِمَۃَ الْأَزْدِیِّ أَوِ الْأَسَدِیِّؓ قَالَ: قَالَ لِیَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((یَا أَبَا فَاطِمَۃَ! اِنْ أَرَدْتَ أَنْ تَلْقَانِیْ فَأَکْثِرِ السُّجُوْدَ۔)) (مسند أحمد: ۱۵۶۱۱)
سیدنا ابو فاطمہ ازدی یا اسدی ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے مجھے فرمایا: اے ابو فاطمہ! اگر تم مجھے ملنے کا ارادہ کرتے ہو تو کثرت سے سجدے کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1062

۔ (۱۰۶۲)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ آخَرَ)۔ یَا أَبَا فَاطِمَۃَ! أَکْثِرْ مِنَ السُّجُوْدِ فَاِنَّہُ لَیْسَ مِنْ رَجُلٍ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: مِنْ مُسْلِمٍ، بَدْلَ رَجُلٍ) یَسْجُدُ لِلّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی سَجْدَۃً اِلَّا رَفَعَہُ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی بِہَا دَرَجَۃً۔)) (مسند أحمد: ۱۵۶۱۳)
۔ (دوسری سند) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اے ابو فاطمہ! کثرت سے سجدے کیا کرو، کیونکہ جو مسلمان اللہ تعالیٰ کے لیے سجدہ کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کو بلحاظ درجہ کے بلند کر دیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1063

۔ (۱۰۶۳)۔عَنْ زَیَادِ بْنِ أَبِیْ زَیَادٍ مَوْلَی بَنِیْ مَخْزُوْمٍ عَنْ خَادِمٍ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَجُلٍ أَوِ امْرَأَۃٍ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِمَّا یَقُوْلُ لِلْخَادِمِ: ((أَلَکَ حَاجَۃٌ؟)) قَالَ: حَتّٰی کَانَ ذَاتَ یَوْمٍ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! حَاجَتِیْ، قَالَ: ((وَمَا حَاجَتُکَ؟)) قَالَ: حَاجَتِیْ أَنْ تَشْفَعَ لِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، قَالَ: ((وَمَنْ دَلَّکَ عَلٰی ہٰذَا؟)) قَالَ: رَبِّیْ، قَالَ: ((اِمَّا لَا فَأَعِنِّیْ بِکَثْرَۃِ السُّجُوْدِ۔)) (مسند أحمد: ۱۶۱۷۳)
مولائے بنو مخزوم زیادبن ابو زیاد، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ایک خادم یا خادمہ سے بیان کرتا ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اپنے خادم سے کہا کرتے تھے: کیا تیری کوئی ضرورت ہے؟ ایک دن اس خادم نے کہہ دیا: اے اللہ کے رسول! میری ایک ضرورت ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تیری کیا ضرورت ہے؟ اس نے کہا: میری ضرورت یہ ہے کہ آپ قیامت کے دن میری سفارش کریں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اور کس نے اس چیز پر تیری رہنمائی کی ہے؟ اس نے کہا: میرے ربّ نے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اگر اس ضرورت کے بغیر کوئی چارۂ کار نہیں ہے تو کثرت ِ سجود کے ذریعے میری مدد کر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1064

۔ (۱۰۶۴)۔عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِیْ طَلْحَۃَ الْیَعْمُرِیِّ قَالَ: لَقِیْتُ ثَوْبَانَ مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُلْتُ: أَخْبِرْنِیْ بِعَمَلٍ أَعْمَلُہُ یُدْخِلُنِیَ اللّٰہُ بِہِ الْجَنَّۃَ أَوْ قَالَ: قُلْتُ: بِأَحَبِّ الْأَعْمَالِ اِلَی اللّٰہِ، فَسَکَتَ ثُمَّ سَأَلْتُہُ الثَّالِثَۃَ فَقَالَ: سَأَلْتُ عَنْ ذٰلِکَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((عَلَیْکَ بِکَثْرَۃِ السُّجُوْدِ، فَاِنَّکَ لَا تَسْجُدُ لِلّٰہِ سَجْدَۃً اِلَّا رَفَعَکَ اللّٰہُ بِہَا دَرَجَۃً وَحَطَّ عَنْکَ بِہَا خَطِیْئَۃً۔)) قَالَ مَعْدَانُ: ثُمَّ لَقِیْتُ أَبَا الدَّرْدَائِ فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ لِیْ مِثْلَ مَا قَالَ لِیْ ثَوْبَانُ۔ (مسند أحمد: ۲۲۷۳۵)
معدان بن ابی طلحہ یعمری کہتے ہیں: میں مولائے رسول سیدنا ثوبان ؓ کو ملا اور کہا: مجھے ایسا عمل بتائیں کہ اگر میں اس کو ادا کروں تو اللہ تعالیٰ مجھے جنت میں داخل کر دے، یا کہا: مجھے اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے محبوب عمل کی خبر دیجئے، پس وہ خاموش رہے، (پھر میں نے ان سے سوال کیا، لیکن وہ خاموش رہے) پھر جب میں نے تیسری دفعہ سوال کیا تو انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے اس کے بارے میں سوال کیا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: کثرتِ سجود کا اہتمام کر، کیونکہ جب بھی تو سجدہ کرے گا، اللہ تعالیٰ تیرا ایک درجہ بلند کر دے گا اور تیرا ایک گناہ مٹا دے گا۔ معدان کہتے ہیں: پھر میں سیدنا ابو درداءؓ کو ملا اور ان سے بھی یہی سوال کیا اور انھوں نے بھی مجھے وہی جواب دیا، جو سیدنا ثوبانؓ نے دیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1065

۔ (۱۰۶۵)۔ عَنْ أَبِیْ جَمْرَۃَ الضُّبَعِیِّ عَنْ أَبِیْ بَکْرٍ عَنْ أَبِیْہِ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ صَلَّی الْبَرْدَیْنِ دَخَلَ الْجَنَّۃَ۔)) (مسند أحمد: ۱۶۸۵۰)
ابو بکر اپنے باپ (سیدنا ابو موسی اشعری)ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے ٹھنڈے وقت کی دو نمازیں پڑھیں، وہ جنت میں داخل ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1066

۔ (۱۰۶۶)۔ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ رُوَیْبَۃَ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: سَأَلَہُ رَجُلٌ مِنْ أَھْلِ الْبَصْرَۃِ قَالَ: أَخْبِرْنِیْ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَا یَلِجُ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: لَنْ یَلِجَ) النَّارَ أَحَدٌ صَلّٰی قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ أَْنْ تَغْرُبَ)) قَالَ: آنْتَ سَمِعْتَہُ مِنْہُ؟ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) قَالَ: سَمِعَتْہُ أُذُنَایَ وَوَعَاہُ قَلْبِیْ، فقَالَ الرَّجُلُ: وَاللّٰہِ! لَقَدْ سَمِعْتُہُ یَقُوْلُ ذٰلِکَ۔ (مسند أحمد: ۱۸۴۸۶)
اہل بصرہ میں سے ایک آدمی نے رویبہ سے سوال کرتے ہوئے کہا: تم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے جو بات سنی، اس کی مجھے بھی خبر دیجئے، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: وہ آدمی جنت میں داخل نہیں ہو گا، (اور ایک روایت میں ہے گر گز داخل نہ ہوگا) جو طلوع آفتاب سے پہلے والی اور غروبِ آفتاب سے پہلے والی نماز ادا کرتا ہے۔ اس نے کہا: کیا تم نے واقعی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سنا ہے؟ انھوں نے کہا: میرے کانوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سنا ہے اور دل نے اس بات کو یاد کیا ہے۔ اس بندے نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے بھی یہ کہتے ہوئے سنا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1067

۔ (۱۰۶۷)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((اِنَّ لِلّٰہِ مَلَائِکَۃً، یَتَعَاقَبُوْنَ مَلَائِکَۃَ اللَّیْلِ وَمَلَائِکَۃَ النَّہَارِفَیَجْتَمِعُوْنَ فِیْ صَلَاۃِ الْفَجْرِ وَصَلَاۃِ الْعَصْرِ، ثُمَّ یَعْرُجُ اِلَیْہِ الَّذِیْنَ کَانُوْا فِیْکُمْ فَیَسْأَلُہُمْ وَھُوَ أَعْلَمُ، فَیَقُوْلُ: کَیْفَ تَرَکْتُمْ عِبَادِیْ؟ فَیَقُوْلُوْنَ: تَرَکْنَاہُمْ یُصَلُّوْنَ وَأَتَیْنَاہُمْ یُصَلُّوْنَ۔)) (مسند أحمد: ۷۴۸۳)
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے ہیں، وہ یکے بعد دیگرے آتے ہیں، وہ رات کے اور دن کے فرشتے ہیں، جو فجر اور عصر کی نمازوں میں جمع ہوتے ہیں، پھر وہ اللہ کی طرف چڑھ جاتے ہیں، جو تمہارے اندر ہوتے ہیں اور اللہ ان سے سوال کرتا ہے، جبکہ وہ زیادہ جاننے والا ہے، پس پوچھتا ہے: تم نے میرے بندوںکو کس حالت میں چھوڑا؟ وہ کہتے ہیں: ہم نے ان کو اس حالت میں چھوڑا کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے اور جب ان کے پاس گئے تھے تو اس وقت بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1068

۔ (۱۰۶۸)۔عَنْ فَضَالَۃَ اللَّیْثِیِّؓ قَالَ: اَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاَسْلَمْتُ، وَعَلَّمَنِیْ حَتّٰی عَلَّمَنِیَ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ لِمَوَاقِیْتِھِنَّ، قَالَ: فَقُلْتُ لَہٗ: اِنَّ ھٰذِہٖ لَسَاعَاتٌ اُشْغَلُ فِیْھَا فَمُرْنِیْ بِجَوَامِعَ۔ فَقَالَ لِیْ: ((اِنْ شُغِلْتَ فَلَا تُشْغَلْ عَنِ الْعَصْرَیْنِ۔)) قُلْتُ: وَمَا الْعَصْرَانِ؟ قَالَ: ((صَلَاۃُ الْغَدَاۃِ وَصَلَاۃُ الْعَصْرِ۔))(مسند أحمد: ۱۹۲۳۳)
سیدنا فضالہ لیثی ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس گیا اور مسلمان ہو گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے مجھے تعلیم دی اور اوقات سمیت پانچ نمازیں سکھائیں، لیکن میں نے کہا: یہ تو میری مصروفیت کی گھڑیاں ہیں، آپ مجھے اس سے مختصر حکم دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اگر تو مصروف رہتا ہے تو تجھے دو عصروں سے مشغول نہیں ہونا چاہیے۔ میں نے کہا: دو عصریں کون سی ہوتی ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نمازِ فجر اور نمازِ عصر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1069

۔ (۱۰۶۹)۔ عَنْ جَرِیْرٍ، قَالَ: کُنَّا عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیْلَۃَ الْبَدْرِ، فَقَالَ: ((اِنَّکُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّکُمْ عَزَّوَجَلَّ کَمَا تَرَوْنَ الْقَمَرَ، لَا تُضَامُوْنَ فِیْ رُؤْیَتِہِ، فَاِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَا تُغْلَبُوْا عَلَی ہَاتَیْنِ الصَّلَاتَیْنِ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوْبِ۔)) ثُمَّ تَلَا ہٰذِہِ الْآیَۃَ {فَسَبِّحْ بِحَمْدِ َربِّکَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوْبِہَا۔} قَالَ شُعْبَۃُ (أَحَدُ الرُّوَاۃِ): لَا أَدْرِیْ قَالَ فَاِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَوْ لَمْ یَقُلْ۔ (مسند أحمد: ۱۹۴۰۴)
سیدنا جریر ؓ کہتے ہیں: ہم بدر والی رات کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک تم اپنے پروردگار کو ایسے ہی دیکھو گے، جیسا کہ چاند کو دیکھتے ہو، اور اس کی رؤیت میں تم پر کوئی زیادتی نہیں کی جائے گی، پس اگر تمہیں طاقت ہو تو طلوع آفتاب اور غروبِ آفتاب سے پہلے والی نمازوں کے معاملے میں مغلوب نہ ہو جانا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے یہ آیت تلاوت کی: پس سورج کے طلوع ہونے اور سورج کے غروب ہونے سے پہلے اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح بیان کر۔ شعبہ کہتے ہے: میں یہ نہیں جانتا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فَاِنِ اسْتَطَعْتُمْ الفاظ ارشاد فرمائے تھے یا نہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1070

۔ (۱۰۷۰)۔ عَنْ أَبِیْ أُمَامَۃَؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((مَا أَذِنَ اللّٰہُ لِعَبْدٍ فِیْ شَیْئٍ أَفْضَلَ مِنْ رَکْعَتَیْنِ یُصَلِّیْہُمَا، وَاِنَّ الْبِرَّ لَیُذَرُّ فَوْقَ رَأْسِ الْعَبْدِ مَا دَامَ فِیْ صَلَاتِہِ، وَمَا تَقَرَّبَ الْعِبَادُ اِلَی اللّٰہِ بِمِثْلِ مَا خَرَجَ مِنْہُ۔)) یَعْنِیْ الْقُرْآنَ۔ (مسند أحمد: ۲۲۶۶۲)
سیدنا ابو امامہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے بندے کی کسی ایسی چیز کو کان لگا کر نہیں سنا، جو اس کی ادا کی ہوئی دو رکعتوں سے زیادہ افضل ہو اور جب تک بندہ نماز میں رہتا ہے، اس کے سر پر نیکی چھڑکی جاتی ہے اور لوگوں نے کسی ایسے عمل کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل نہیں کیا، جو عمل اس چیز جیسا ہو، جو اللہ تعالیٰ سے صادر ہوئی ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی مراد قرآن مجید تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1071

۔ (۱۰۷۱)۔عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((صَلَاۃُ الرَّجُلِ فِیْ بَیْتِہِ نَوْرٌ فَمَنْ شَائَ نَوِّرْ بَیْتَہُ۔)) (مسند أحمد: ۸۶)
سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: گھر میں بندے کا نماز پڑھنا نور ہے، پس جو چاہتا ہے، اپنے گھر کو منوّر کر لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1072

۔ (۱۰۷۲)۔عَنْ أَنَسِ بْنِ حَکِیْمِ نِ الضَّبِّیِّ أَنَّہُ خَافَ زَمَنَ زَیَادٍ أَوِ ابْنِ زَیَادٍ فَأَتَی الْمَدِیْنَۃَ فَلَقِیَ أَبَاھُرَیْرَۃَؓ، قَالَ: فَانْتَسَبَنِیْ فَانْتَسَبْتُ لَہُ فَقَالَ: یاَ فَتٰی أَلَا أُحَدِّثُکَ حَدِیْثًا لَعَلَّ اللّٰہَ أَنْ یَنْفَعَکَ بِہِ؟ قُلْتُ: بَلٰی! رَحِمَکَ اللّٰہُ، قَالَ: ((اِنَّ أَوَّلَ مَا یُحَاسَبُ بِہِ النَّاسُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنَ الصَّلَاۃِ، قَالَ: یَقُوْلُ رَبُّنَا عَزَّوَجَلَّ لِمَلَائِکَتِہِ وَھُوَ أَعْلَمُ: أُنْظُرُوْا فِیْ صَلَاۃِ عَبْدِیْ أَتَّمَہَا أَمْ نَقَصَہَا؟ فَاِنْ کَانَتْ تَامَّۃً کُتِبَتْ لَہُ تَامَّۃً وَاِنْ کَانَ انْتَقَصَ مِنْہَا شَیْئًاقَالَ: انْظُرُوْا ھَلْ لِعَبْدِیْ مِنْ تَطَوُّعٍ؟ فَاِنْ کَانَ لَہُ تَطَوُّعٌ قَالَ: أَتِمُّوْا لِعَبْدِیْ فَرِیْضَتَہُ مِنْ تَطَوُّعِہِ، ثُمَّ تُؤْخَذُ الْأَعْمَالُ عَلَی ذٰلِکُمْ۔)) قَالَ یُوْنُسُ (أَحَدُ الرُّوَاۃِ): وَأَحْسِبُہُ قَدْ ذَکَرَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم۔ (مسند أحمد: ۹۴۹۰)
انس بن حکیم ضبّی کہتے ہیں: میں زیاد یا ابن زیاد کے زمانے میں ڈرنے لگا، اس لیے مدینہ منورہ میں سیدنا ابو ہریرہؓ کے پاس آگیا، انھوں نے مجھ سے نسب دریافت کیا، میں نے وہ بیان کر دیا، پھر انھوں نے کہا: اے نوجوان! کیا میں تم کو ایک حدیث بیان نہ کر دوں، ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے تجھے کوئی فائدہ دے دے؟ میں نے کہا: جی کیوں نہیں، اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے، انھوں نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک پہلی چیز کہ جس کے بارے میں روزِ قیامت بندوں کا محاسبہ کیا جائے گا، وہ نماز ہے۔ ہمارا ربّ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے کہے گا، جبکہ وہ سب سے زیادہ جاننے والا ہے: تم میرے بندے کی نماز کو دیکھو، کیا اس نے اس کو پوری طرح ادا کیا ہے یا ناقص؟ پس اگر وہ پوری ہوئی تو اس کے لیے پوری لکھی جائے گی اور اگر اس میں کوئی نقص ہوا تو اللہ تعالیٰ کہے گا: تم دیکھو کہ کیا میرے بندے کی کوئی نفلی نماز ہے؟ پس اگر اس کی نفلی نماز ہوئی تو وہ کہے گا: میرے بندے کی فرض نماز کو اس کی نفل نماز کے ذریعے پورا کر دو، پھر باقی اعمال کا محاسبہ بھی اسی طرح کیا جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1073

۔ (۱۰۷۳)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ)۔ قَالَ: قَالَ لِیْ أَبُوْ ہُرَیْرَۃَ: اِذَا أَتَیْتَ أَھْلَ مِصْرَ فَأَخْبِرْہُمْ أَنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((أَوَّلُ شَیْئٍ مِمَّا یُحَاسَبُ بِہِ الْعَبْدُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ صَلَاتُہُ الْمَکْتُوْبَۃُ، فَاِنْ صَلَحَتْ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: فَاِنْ أَتَّمَہَا) وَاِلَّا زِیْدَ فِیْھَا مِنْ تَطَوُّعِہِ ثُمَّ یُفْعَلُ بِسَائِرِ الْأَعْمَالِ الْمَفْرُوْضَۃِ کَذٰلِکَ)) (مسند أحمد: ۷۸۸۹)
۔ (دوسری سند) سیدنا ابوہریرہؓ نے مجھے کہا: جب تو مصر والوں کے پاس جائے تو ان کو بتانا کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: پہلی چیز کہ جس کا بندے سے قیامت کے روز محاسبہ کیا جائے گا، وہ فرضی نماز ہے، پس اگر وہ مکمل ہوئی تو ٹھیک، وگرنہ اس کی نفلی نماز اس کی کمی کو پورا کیا جائے گا، پھر باقی تمام فرضی اعمال کے ساتھ یہی معاملہ اختیار کیا جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1074

۔ (۱۰۷۴)۔عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمَرَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلمقَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((أَوَّلُ مَا یُحَاسَبُ بِہِ الْعَبْدُ صَلَاتُہُ، فَاِنْ کَانَ أَتَّمَہَا کُتِبَتْ لَہُ تَامَّۃً وَاِنْ لَمْ یَکُنْ أَتَّمَہَا قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: اُنْظُرُوْا ھَلْ تَجِدُوْنَ لِعَبْدِیْ مِنْ تَطَوُّعٍ فَتُکَمِّلُوْا بِہَا فَرِیْضَتَہُ، ثُمَّ الزَّکَاۃُ کذٰلِکَ ثُمَّ تُؤْخَذُ الْأَعْمَالُ عَلَی حَسْبِ ذٰلِکَ۔)) (مسند أحمد: ۱۶۷۳۱)
ایک صحابی ٔ رسول بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: پہلی چیز کہ جس کا بندے سے محاسبہ کیا جائے گا، وہ اس کی نماز ہے، پس اگر اس نے اس کو مکمل کیا ہو گا تو وہ پوری لکھ دی جائے گی اور اگر اس میں کمی کی ہو گی تو اللہ تعالیٰ کہے گا: دیکھو، کیا تم میرے بندے کی کوئی نفلی نماز پاتے ہو، پس اسی سے اس کی فرض نماز کو پورا کر دو، پھر زکاۃ کا بھی اسی طرح محاسبہ کیا جائے گا اور پھر دوسرے اعمال کا بھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1075

۔ (۱۰۷۵)۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَمْروٍ ثَنَا خَارِجَۃُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ مِنْ وَلَدِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ عن أَبِیْہِ قَالَ: اِنْصَرَفْنَا مِنَ الظُّہْرِ مَعَ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ فَدَخَلْنَا عَلَی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍؓ فَقَالَ: یَا جَارِیَۃُ! اُنْظُرِیْ ھَلْ حَانَتِ الصَّلَاۃُ؟ قَالَ: قَالَت: نَعَمْ، فَقُلْنَا لَہُ: اِنَّمَا اِنْصَرَفْنَا مِنَ الظُّہْرِ الْآنَ مَعَ الْاِمَامِ، قَالَ: فَقَامَ فَصَلَّی الْعَصْرَ ثُمَّ قَالَ: ہٰکَذَا کَانَ یُصَلِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم۔ (مسند أحمد: ۱۳۲۷۲)
عبد اللہ بن سلیمان بن زید بن ثابت کہتے ہیں: ہم ظہر سے فارغ ہو کر خارجہ بن زید کے ساتھ سیدنا انس بن مالکؓ کے پاس گئے، انھوں نے کہا: لڑکی! دیکھو، کیا نماز کا وقت ہو گیا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، پس ہم نے ان سے کہا: ہم تو ابھی امام کے ساتھ ظہر پڑھ کر فارغ ہوئے ہیں، بہرحال انھوں نے عصر کی نماز پڑھی اور کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تو اس طرح نماز پڑھتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1076

۔ (۱۰۷۶)۔عَنْ زَیَادِ بْنِ أَبِیْ زَیَادٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍؓ قَالَ: اِنْصَرَفْتُ مِنَ الظُّہْرِ أَنَا وَعُمَرُ حِیْنَ صَلَّاہَا ہِشَامُ بْنُ اِسْمَاعِیْلَ بِالنَّاسِ اِذْ کَانَ عَلَی الْمَدِیْنَۃِ اِلَی عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِیْ طَلْحَۃَ نَعُوْدُہُ فِیْ شَکْوٰی لَہُ، قَالَ: فَمَا قَعَدْنَا، مَا سَأَلْنَا عَنْہُ اِلَّا قِیَامًا، قَالَ: ثُمَّ انْصَرَفْنَا فَدَخَلْنَا عَلَی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فِیْ دَارِہِ وَہِیَ اِلٰی جَنْبِ دَارِ أَبِیْ طَلْحَۃَ، قَالَ: فَلَمَّا قَعَدْنَا أَتَتْہُ الْجَارِیَۃُ فَقَالَتْ: اَلصَّلَاۃَ یَا أَبَا حَمْزَۃَ! قَالَ: قُلْنَا: اَیُّ الصَّلَاۃِ رَحِمَکَ اللّٰہُ؟ قَالَ: الْعَصْرُ، قَالَ: فَقُلْنَا: اِنَّمَا صَلَّیْنَا الظُّہْرَ الْآنَ، قَالَ: فَقَالَ: اِنَّکُمْ تَرَکْتُمُ الصَّلَاۃَ حَتّٰی نَسِیْتُمُوْہَا، أَوْ قَالَ: نُسِّیْتُمُوْہَا حَتّٰی تَرَکْتُمُوْہَا، اِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَۃُ کَہَاتَیْنِ۔)) وَمَدَّ اِصْبَعَہُ السَّبَّابَۃَ وَالْوُسْطٰی۔ (مسند أحمد: ۱۳۵۱۷)
مولائے ابن عباس زیاد بن ابی زیاد کہتے ہیں: میں اور عمر نمازِ ظہر سے فارغ ہوئے، مدینہ کے گورنر ہشام بن اسماعیل نے نماز پڑھائی تھی، پھر ہم عمرو بن عبد اللہ بن ابی طلحہ کی تیمار داری کرنے کے لیے ان کی طرف گئے، وہ بیمار تھے، پس ہم ان کے پاس بیٹھے نہیں، کھڑے کھڑے ہی ان کا حال دریافت کر لیا اور پھر ہم وہاں سے پلٹ کر سیدنا انس بن مالکؓ کے پاس ان کے گھر میں گئے، ان کا گھر ابو طلحہ کے گھر کے پہلو میں تھا، ہم ان کے پاس بیٹھے ہی تھے کہ ایک لڑکی نے آ کر کہا: ابو حمزہ! نماز پڑھو، ہم نے کہا: اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے، کون سی نماز؟ انھوں نے کہا: نمازِ عصر، ہم نے کہا: ہم نے تو ابھی ابھی ظہر کی نماز پڑھی ہے، انھوں نے کہا: تم نے نماز کو چھوڑ دیا ہے، یہاں تک کہ تم اس کو بھول گئے ہو، یا کہا: تم کونماز اس طرح بھلا دی گئی ہے کہ تم نے اس کو چھوڑ دیا ہے، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: مجھے اور قیامت کو ان دو انگلیوں کی طرح (قریب قریب کر کے) بھیجا گیا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اپنی انگشت ِ شہادت اور درمیانی انگلی کو کھڑا کر کے اشارہ کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1077

۔ (۱۰۷۷)۔عَنْ عَلِیٍّؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((ثَلَاثَۃٌ یَا عَلِیُّ لَا تُؤَخِّرُہُنَّ، اَلصَّلَاۃُ اِذَا اَتَتْ وَالْجَنَازَۃُ اِذَا حَضَرَتْ وَالْأَیِّمُ اِذَا وَجَدْتَ کُفُوًا۔)) (مسند أحمد: ۸۲۸)
سیدنا علیؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اے علی! تین چیزوں کو لیٹ نہیں کرنا، نماز جب اس کا وقت آ جائے، جنازہ جب حاضر ہو جائے اوروہ عورت کہ جس کا خاوند نہ، جب تو اس کے لیے کوئی مناسب آدمی پا لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1078

۔ (۱۰۷۸)۔عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍؓ أَنَّ الرَّجُلَ أَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: اِنَّ فُلَانًا نَامَ الْبَارِحَۃَ عَنِ الصَّلَاۃِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((ذَاکَ الشَّیْطَانُ بَالَ فِیْ أُذُنِہِ، أَوْ فِیْ أُذُنَیْہِ۔)) (مسند أحمد: ۳۵۵۷)
سیدنا عبد اللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا اور کہا: بیشک فلاں آدمی آج رات نماز سے بھی سویا رہا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: شیطان اس آدمی کے کانوں میں پیشاب کر گیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1079

۔ (۱۰۷۹)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَؓ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہُ۔ (مسند أحمد: ۷۵۲۸)
سیدنا ابو ہریرہ ؓ نے بھی اسی قسم کی حدیث ِ نبوی بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1080

۔ (۱۰۸۰)۔عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((سَیَکُوْنُ مِنْ بَعْدِیْ أَئِمَۃٌ یُمِیْتُوْنَ الصَّلَاۃَ عَنْ مَوَاقِیْتِہَا، فَصَلُّوْا الصَّلَاۃَ لِوَقْتِہَا وَاجْعَلُوْا صَلَاتَکُمْ مَعَہُمْ سُبْحَۃً۔)) (مسند أحمد: ۱۷۲۵۲)
سیدنا شداد بن اوس ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: میرے بعد ایسے حکمران ہوں گے کہ وہ نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کر دیں گے، پس تم نماز کو اس کے وقت پر ادا کر لینا اور ان کے ساتھ پڑھی جانے والی نماز کو نفلی بنا لینا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1081

۔ (۱۰۸۱)۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ قَالَ: أَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِیْ عَاصِمُ بْنُ عُبَیْدِ اللّٰہِ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِنَّہَا سَتَکُوْنُ مِنْ بَعْدِیْ أُمَرَائُ یُصَلُّوْنَ الصَّلَاۃَ لِوَقْتِہَا وَیُؤَخِّرُوْنَہَا عَنْ وَقْتِہَا، فَصَلُّوْہَا مَعَہُمْ، فَاِنْ صَلَّوْہَا لِوَقْتِہَا وَصَلَّیْتُمُوْہَا مَعَہُمْ فَلَکُمْ وَلَہُمْ وَاِنْ أَخَّرُوْہَا عَنْ وَقْتِہَا فَصَلَّیْتُمُوْہَا مَعَہُمْ فَلَکُمْ وَعَلَیْہِمْ، مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَۃَ مَاتَ مِیْتَۃً جَاہِلِیَّۃً، وَمَنْ نَکَثَ الْعَہْدَ وَمَاتَ نَاکِثًا لِلْعَہْدِ جَائَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ لَا حُجّۃَ لَہُ۔)) قُلْتُ لَہُ: مَنْ أَخْبَرَکَ ھٰذَا الْخَبْرَ؟ قَالَ: أَخْبَرَنِیْہِ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ عَامِرِ بْنِ رَبِیْعَۃَ عَنْ أَبِیْہِ عَامِرِ بْنِ رَبِیْعَۃَ، یُخْبِرُ عَامِرُ بْنُ رَبِیْعَۃَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم۔ (مسند أحمد: ۱۵۷۶۹)
سیدنا عاصم بن عبیداللہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک میرے بعد عنقریب ایسے حکمران آئیں گے جو بسا اوقات وقت پر نماز پڑھیں گے اور کبھی کبھار اس کو وقت سے مؤخر کر دیں گے، پس اگر وہ وقت پر نماز پڑھیں اور تم بھی ان کے ساتھ پڑھو تو اس کا ثواب تمہارے لیے بھی ہو گا اور ان کے لیے بھی، لیکن اگر وہ نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کر دیں اور تم بھی ان کے ساتھ پڑھو، تو تمہیں تو ثواب ملے گا، لیکن اس کا وبال ان پر ہو گا، جوجماعت سے علیحدہ ہو گیا، وہ جاہلیت کی موت مرے گا اور جس نے معاہدہ توڑ دیا، عہد کو توڑنے والے کی حیثیت سے ہی مرے گا اور قیامت کے روز وہ اس حال میں آئے گا کہ اس کے حق میں کوئی حجت نہیں ہو گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1082

۔ (۱۰۸۲)۔عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَؓ قَالَ: بَیْنَمَا أَنَا جَالِسٌ فِیْ مِسْجِدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُسْنِدِیْ ظُہُوْرِنَا اِلَی قِبْلَۃِ مَسْجِدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَبْعَۃُ رَہْطٍ، أَرْبَعَۃٌ مَوَالِیْنَا وَثَلَاثَۃٌ مِنْ عَرَبِنَا، اِذْا خَرَجَ اِلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاۃَ الظُّہْرِ حَتَّی انْتَہٰی اِلَیْنَا فَقَالَ: ((مَا یُجْلِسُکُمْ ہَاہُنَا؟)) قُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! نَنْتَظِرُ الصَّلَاۃَ، قَالَ: فَأَرَمَّ قَلِیْلًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَقَالَ: ((أَتَدْرُوْنَ مَا یَقُوْلُ رَبُّکُمْ عَزَّوَجَلَّ؟)) قَالَ: قُلْنَا: اللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ أَعْلَمُ، قَالَ: ((فَاِنَّ رَبَّکُمْ عَزَّوَجَلَّ یَقُوْلُ: مَنْ صَلَّی الصَّلَاۃَ لِوَقْتِہَا وَحَافَظَ عَلَیْہَا وَلَمْ یُضَیِّعْہَا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّہَا فَلَہُ عَلَیَّ عَہْدٌ أَنْ أُدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ، وَمَنْ لَمْ یُصَلِّہَا لِوَقْتِہَا وَلَمْ یُحَافِظْ عَلَیْہَا وَضَیَّعَہَا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّہَا فلَاَ عَہْدَ لَہُ، اِنْ شِئْتُ عَذَّبْتُہُ وَاِنْ شِئْتُ غَفَرْتُ لَہُ۔)) (مسند أحمد: ۱۸۳۱۲)
سیدنا کعب بن عجرہ ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں مسجد ِ نبوی میں بیٹھا ہوا تھا، ہم سات افراد اِس مسجد کی قبلہ والی دیوار کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھے تھے، چار ہمارے غلام تھے اور ہم تین عرب تھے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ہمارے پاس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تشریف لائے، یہاں تک ہمارے پاس پہنچے، یہ نمازِ ظہر کا وقت تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تمہیں کس چیز نے یہاں بٹھایا ہوا ہے؟ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نماز کا انتظار کر رہے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تھوڑی دیر کے لیے خاموش ہو گئے اور پھر اپنا سر مبارک اٹھایا اور فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ تمہارا ربّ کیا کہتا ہے؟ ہم نے کہا: جی اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک تمہارا ربّ کہتا ہے: جس نے بروقت نماز ادا کی اور اس کی مکمل حفاظت کی اور اس کے حق کو ہلکا سمجھتے ہوئے اس کو ضائع نہیں کیا، پاس اس کے لیے مجھ پر عہد ہے کہ میں اس کو جنت میں داخل کروں گا، اور جس نے نماز کو وقت پر ادا نہ کیا اور اس کی مکمل حفاظت نہ کی اور اس کے حق کو ہلکا سمجھتے ہوئے اس کو ضائع کر دیا، اس کے لیے میرا کوئی عہد نہیں ہے، اگر میں چاہوں تو اس کو عذاب دوں اور چاہوں تو معاف کر دوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1083

۔ (۱۰۸۳)۔ عَنْ أَبِیْ یَسْرٍ الْأَنْصَارِیِّ کَعْبِ بْنِ عَمْروٍؓ صَاحِبِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مِنْکُمْ مَنْ یُصَلِّی الصَّلَاۃَ کَامِلَۃً وَمِنْکُمْ مَنْ یُصَلِّی النِّصْفَ وَالثُّلُثَ وَالرُّبُعَ حَتّٰی بَلَغَ الْعُشْرَ۔)) (مسند أحمد: ۱۵۶۰۷)
صحابیٔ رسول سیدنا ابو یسر کعب بن عمرو انصاری ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تم میں کوئی آدمی پوری نماز پڑھتا ہے، کوئی نصف ادا کرتا ہے، کوئی ایک تہائی اور کوئی ایک چوتھائی، …۔ یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ دسویں حصے تک پہنچ گئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1084

۔ (۱۰۸۴)۔عَنْ نَوْفَلِ بْنِ مُعَاوِیَۃَؓ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ فَاتَتْہُ الصَّلَاۃُ فَکَأَنَّمَا وُتِرَ أَہْلُہُ وَمَالُہُ۔)) (مسند أحمد: ۲۴۰۴۲)
سیدنا نوفل بن معاویہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس کی نماز اس سے رہ گئی تو گویا کہ اس کا اہل اور مال اس سے چھین لیے گئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1085

۔ (۱۰۸۵)۔عَنْ عَائِشَۃَؓ أَنَّہَا قَالَتْ: مَا صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الصَّلَاۃَ لِوَقْتِہَا الْآخَرِ مَرَّتَیْنِ حَتّٰی قَبَضَہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ۔ (مسند أحمد: ۲۵۱۲۱)
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نماز کو اس کے آخری وقت میں دو دفعہ ادا نہیں کیا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو فوت کر دیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1086

۔ (۱۰۸۶)۔عَنْ أُمِّ أَیْمَنَؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَاتَتْرُکِ الصَّلَاۃَ مُتَعَمِّدًا، فَاِنَّہُ مَنْ تَرَکَ الصَّلَاۃَ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْہُ ذِمَّۃُ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ۔)) (مسند أحمد: ۲۷۹۰۸)
سیدہ ام ایمن ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جان بوجھ کر نماز ترک نہ کر، پس بیشک جس نے نماز چھوڑ دی، اس سے اللہ اور اس کے رسول کا ذمہ بری ہو جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1087

۔ (۱۰۸۷)۔عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْروٍؓ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: (((من تَرَکَ الصَّلَاۃَ سُکْرًا مَرَّۃً وَاحِدَۃً فَکَأَنَّمَا کَانَتْ لَہُ الدُّنْیَا وَمَا عَلَیْہَا فَسُلِبَہَا، وَمَنْ تَرَکَ الصَّلَاۃَ سُکْرًا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ کَانَ حَقًّا عَلَی اللّٰہِ أَنْ یَسْقِیَہُ مِنْ طِیْنَۃِ الْخَبَالِ۔)) قِیْلَ: وَمَا طِیْنَۃُ الْخَبَالِ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ: ((عُصَارَۃُ أَھْلِ جَہَنَّمَ۔)) (مسند أحمد: ۶۶۵۹)
سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے نشے کی وجہ سے ایک دفعہ نماز چھوڑ دی، پس گویا کہ ساری دنیا اور وما علیہا اس کا تھا اور وہ اس سے چھین لیا گیا، اور جس نے نشے کی وجہ سے چار مرتبہ نماز ترک کر دی، تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ اس کو طِیْنَۃُ الْخَبَال سے پلائے گا۔ کسی نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! طِیْنَۃُ الْخَبَال کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جہنمیوں سے بہنے والا خون اور پیپ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1088

۔ (۱۰۸۸)۔عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِؓ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((بَیْنَ الْعَبْدِ وَبَیْنَ الْکُفْرِ أَوِ الشِّرْکِ تَرْکُ الصَّلَاۃِ۔)) (مسند أحمد: ۱۵۰۴۲)
سیدنا جابر بن عبد اللہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بندے اور کفر یا شرک کے درمیان نماز کے چھوڑنے کا فرق ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1089

۔ (۱۰۸۹)۔عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عن أَبِیْہِؓ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اَلْعَہْدُ الَّذِیْ بَیْنَنَا وَبَیْنَہُمُ الصَّلَاۃُ، فَمَنْ تَرَکَہَا فَقَدْ کَفَرَ)) (مسند أحمد: ۲۳۳۲۵)
سیدنا بریدہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ہمارے اور ان کے درمیان نماز کاعہد ہے، جس نے اس کو چھوڑ دیا، تو یقینا اس نے کفر کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1090

۔ (۱۰۸۹)۔عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عن أَبِیْہِؓ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اَلْعَہْدُ الَّذِیْ بَیْنَنَا وَبَیْنَہُمُ الصَّلَاۃُ، فَمَنْ تَرَکَہَا فَقَدْ کَفَرَ)) (مسند أحمد: ۲۳۳۲۵)
سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ایک دن نماز کا ذکر کیا اور فرمایا: جس نے نماز کی اچھی طرح حفاظت کی تو یہ اس کے لیے قیامت کے روز نور، دلیل اور نجات ہو گی اور جس نے اس کی پوری طرح حفاظت نہ کی تو یہ اس کے لیے قیامت کے دن نہ نور ہو گی، نہ دلیل اور نہ نجات اور ایسا آدمی قارون، فرعون، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1091

۔ (۱۰۹۱)۔عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ فِیْہِ اِلٰی فِیَّ: لَا أَقُوْلُ حَدَّثَنِیْ فَلَانٌ وَلَا فَلَانٌ: ((خَمْسُ صَلَوَاتٍ اِفْتَرَضَہُنَّ اللّٰہُ عَلٰی عِبَادِہِ فَمَنْ لَقِیَہُ بِہِنَّ لَمْ یُضَیِّعْ مِنْہُنَّ شَیْئًا لَقِیَہُ وَلَہُ عِنْدَہُ عَہْدٌ یُدْخِلُہُ بِہِ الْجَنَّۃَ، وَمَنْ لَقِیَہُ وَقَدِ انْتَقَصَ مِنْہُنَّ شَیْئًا اِسْتِخْفَافًا بِحَقِّہِنَّ لَقِیَہُ وَلَا عَہْدَ لَہُ، اِنْ شَائَ عَذَّبَہُ وَاِنْ شَائَ غَفَرَ لَہُ۔)) (مسند أحمد: ۲۳۱۳۲)
سیدنا عبادہ بن صامتؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اپنے منہ مبارک سے میرے منہ کی طرف ارشاد فرمایا، میں یہ نہیں کہتا کہ فلاں فلاں نے مجھے بیان کیا ہے، بہرحال آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: پانچ نمازیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے اُن کو اپنے بندوں پر فرض کیاہے، جو بندہ اس حال میں اللہ تعالیٰ کو ملا کہ اس نے نمازوں میں سے کسی چیز کو ضائع نہیں کیا، تو وہ اس کو اس حال میں ملے گا کہ اس کے حق میں اللہ تعالیٰ کے ہاں معاہدہ ہو گا، اس کے ذریعے وہ اس کو جنت میں داخل کرے گا اور جو آدمی اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملے گا کہ اس نے اِن نمازوں کے حق کو ہلکا سمجھ کر ان میں کوئی کمی کر رکھی ہو گی، تو وہ اُس کو اس حال میں ملے گا کہ اس کے لیے کوئی معاہدہ نہیں ہو گا، اگر اللہ نے چاہا تو اس کو عذاب دے گا اور چاہا تو بخش دے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1092

۔ (۱۰۹۲)۔عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِیْ لَیْلَی عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍؓ قَالَ: أُحِیْلَتِ الصَّلَاۃُ ثَلَاثَۃَ أَحْوَالٍ، وَاُحِیْلَ الصِّیَامُ ثَلَاثَۃَ اَحْوَالٍ، فَأَمَّا أَحْوَالُ الصَّلَاۃِ فَاِنَّ النَّبِیَّ َّقَدِمَ الْمَدِیْنَۃَ وَھُوَ یُصَلِّیْ سَبْعَۃَ عَشَرَ شَہْرًا اِلَی بَیْتِ الْمَقْدِسِ، ثُمَّ اِنَّ اللّٰہَ أنَزَلَ عَلَیْہِ {قَدْ نَرٰی تَقَلُّبَ وَجْہِکَ فِی السَّمَائِ فَلَنُوَلِّیَنَّکَ قِبْلَۃً تَرْضَاہَا، فَوَلِّ وَجْہَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَیْثُ مَا کُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْہَکُمْ شَطْرَہُ} قَالَ: فَوَجَّہَہُ اللّٰہُ اِلٰی مَکَّۃَ، قَالَ: فَھٰذَا حَوْلٌ، (قَالَ) وَکَانُوْا یَجْتَمِعُوْنَ لِلصَّلٰوۃِ وَیُؤْذِنُ بِہَا بَعْضُہُمْ بَعْضًا حَتّٰی نَقَسُوْا أَوْ کَادُوْا یَنْقُسُوْنَ، قَالَ: ثُمَّ اِنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ یُقَالُ لَہُ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ زَیْدٍ أَتٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنِّیْ رَأَیْتُ فِیْمَا یَرَی النَّائِمُ وَلَوْ قُلْتُ اِنِّیْ لَمْ أَکُنْ نَائِمًا لَصَدَقْتُ، اِنِّیْ بَیْنَمَا أَنَا بَیْنَ النَّائِمِ وَالْیَقْظَانِ اِذْ رَأَیْتُ شَخْصًا عَلَیْہِ ثَوْبَانِ أَخْضَرَانِ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ فَقَالَ: اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَشْہَدُ أَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مَثْنٰی، حَتّٰی فَرَغَ مِنَ الْأَذَانِ ثُمَّ أَمْھَلَ سَاعَۃً، قَالَ: ثُمَّ قَالَ مِثْلَ الَّذِیْ قَالَ غَیْرَ أَنَّہُ یَزِیْدُ فِیْ ذٰلِکَ قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃُ قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃُ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((عَلِّمْہَا بِلَالًا فَلْیُؤَذِّنْ بِہَا۔)) فکَانَ بِلَالٌ أَوَّلَ مَنْ أَذَّنَ بِہَا، قَالَ: وَجَائَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّہُ قَدْ طَافَ بِیْ مِثْلُ الَّذِیْ أَطَافَ بِہِ غَیْرَ أَنَّہُ سَبَقَنِیْ، فَہٰذَانِ حَوْلَانِ، (قَالَ) وَکَانُوْا یَأْتُوْنَ الصَّلَاۃَ وَقَدْ سَبَقَہُمْ بِبِعْضِہَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم، قَالَ: فَکَانَ الرَّجُلُ یُشِیْرُ اِلَی الرَّجُلِ اِذَا جَائَ کَمْ صَلّٰی؟ فَیَقُوْلُ وَاحِدَۃً أَوِ اثْنَتَیْنِ فَیُصَلِّیْہَا ثُمَّ یَدْخُلُ مَعَ الْقَوْمِ فِیْ صَلَاتِہِمْ، قَالَ: فجَائَ مُعَاذٌ فَقَالَ: لَا أَجِدُہُ عَلٰی حَالٍ أَ بَدًا اِلَّا کُنْتُ عَلَیْہَا ثُمَّ قَضَیْتُ مَا سَبَقَنِیْ، قَالَ: فَجَائَ وَقَدْ سَبَقَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِبَعْضِہَا، قَالَ: فَثَبَتَ مَعَہُ فَلَمَّا قَضٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاتَہُ قَامَ فَقَضٰی، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((اِنَّہُ قَدْ سَنَّ لَکُمْ مُعَاذٌ فَہٰکَذَا فَاصْنَعُوْا۔)) فَہٰذِہِ ثَلَاثَۃُ أَحْوَالٍ، وَأَمَّا أَحْوَالُ الصِّیَامِ (فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ)۔ (مسند أحمد: ۲۲۴۷۵)
سیدنا معاذ بن جبلؓ بیان کرتے ہیں کہ نماز کو تین مراحل سے گزارا گیا اور روزوں کی فرضیت بھی تین مراحل میں ہوئی، نماز کے مراحل یہ ہیں: جب نبیِ کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سترہ ماہ تک بیت اللہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے رہے، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرمایا: ہم آپ کے چہرے کو بار بار آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، اب ہم آپ کو اس قبلہ کی جانب متوجہ کریں گے، جس سے آپ خوش ہو جائیں گے، آپ اپنا منہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیں اور آپ جہاںکہیں ہوں اپنا منہ اسی طرف پھیرا کریں۔ پس اللہ تعالیٰ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو مکہ مکرمہ کی طرف متوجہ کر دیا، یہ ایک مرحلہ تھا، (دوسرے مرحلے کی تفصیل یہ ہے کہ) لوگ نماز کے لیے خود جمع ہوجاتے تھے اور وہ ایک دوسرے کو اِس کا بتلا ابتلا دیتے تھے، یہاں تک کہ قریب تھا کہ وہ ناقوس بجانے لگ جائیں، عبد اللہ بن زید ؓنامی ایک انصاری آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے ایک خواب دیکھا ہے، جیسا کہ سونے والا آدمی دیکھتا ہے، اور اگر میں یہ کہہ دوں کہ میں سویا ہوا نہیں تھا، تو پھر بھی میں سچا ہوں گا، بس یوں سمجھیں کہ میں سونے اور جاگنے کی درمیانی کیفیت میں تھا کہ میں نے ایک آدمی دیکھا، اس پر دو سبز کپڑے تھے، پس وہ قبلہ رخ ہوا اور کہا: اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَشْہَدُ أَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ دو دفعہ، یہاں تک کہ وہ اذان سے فارغ ہوا اور تھوڑی دیر ٹھہر کر پھر اسی طرح کے کلمات دوہرائے، البتہ قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃُ قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃُ کے الفاظ کا اضافہ کر دیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تم بلال کو یہ کلمات سکھا دو، وہ ان کے ذریعے اذان دے۔ پس سیدنا بلال ؓوہ شخصیت ہیں، جنھوں نے سب سے پہلے اذان دی، ان کی اذان سن کر سیدنا عمر بن خطاب ؓتشریف لائے اور کہا: اے اللہ کے رسول! (اذان سکھانے والے) اسی قسم کے ایک فرد نے میرا چکر بھی لگایا ہے، جیسا کہ اس انصاری کا چکر لگایا ہے، بس فرق یہ ہے کہ اس نے مجھ سے پہلے آپ کو اطلاع دے دی ہے، یہ دو تبدیلیاں ہوں گئیں۔ (تیسری تبدیلی اس طرح ہوئی کہ) جب لوگ نماز پڑھنے کے لیے آتے تھے، جبکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ان سے پہلے بعض رکعتیں پڑھا چکے ہوتے تھے تو وہ دوسرے آدمی کی طرف اشارہ کرتا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کتنی رکعتیں پڑھ چکے، جب وہ جواب دیتا کہ ایک دو رکعتیں پڑھی جا چکی ہیں تو لیٹ آنے والا آدمی پہلے ان دو رکعتوں کو پورا کرتا اور پھر لوگوں کے ساتھ جماعت میں مل جاتا۔ ایک دن سیدنا معاذ ؓآئے اور کہا: میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو جس حالت پر پاؤں گا، اسی کو اختیار کر لوں گا، پھر جتنی رکعتیں مجھ سے پہلے پڑھی جا چکی ہوں گی، ان کو میں بعد میں پورا کر لوں گا۔ پس جب وہ آئے تو نبیِ کریم واقعی کچھ رکعتیں پڑھا چکے تھے، پس وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ ہی مل گئے، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اپنی نماز پوری کی تو سیدنا معاذ ؓکھڑے ہو کر فوت ہو جانے والی رکعتوں کی قضائی دینے لگے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اُن کو دیکھ کر فرمایا: بیشک شان یہ ہے کہ معاذ نے تمہارے لیے ایک طریقہ ایجاد کیا ہے، پس اسی طرح کیا کرو۔ یہ کل تین مراحل ہو گئے۔ رہی تفصیل روزوں کے مراحل کی ……۔ (اس کی تفصیل کتاب الصیام کے شروع میں آئے گی۔)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1093

۔ (۱۰۹۳)۔عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((مُرُوْا صِبْیَانَکُمْ بِالصَّلَاۃِ اِذَا بَلَغُوْا سَبْعًا وَاضْرِبُوْہُمْ عَلَیْہَا اِذَا بَلَغُوْا عَشْرًا وَفَرِّقُوْا بَیْنَہُمْ فِی الْمَضَاجِعِ)) (مسند أحمد: ۶۶۸۹)
سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اپنے بچوں کو نماز کا حکم دینا شروع کر دو، جب ان کی عمر سات سال ہو جائے اور جب ان کی عمر دس سال ہو جائے تو (نماز میں سستی کی صورت میں) اُن کو سزا بھی دو اور بستروں میں اُن کو علیحدہ علیحدہ کر دو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1094

۔ (۱۰۹۴)۔عَنْ عَبْدِالْمَلِکِ بْنِ الرَّبِیْعِ بْنِ سَبْرَۃَ الْجُہَنِیِّ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((اِذَا بَلَغَ الْغُلَامُ سَبْعَ سِنِیْنَ أُمِرَ بِالصَّلَاۃِ، فَاِذَا بَلَغَ عَشْرًا ضُرِبَ عَلَیْہَا۔)) (مسند أحمد: ۱۵۴۱۴)
سیدنا سبرہ جہنیؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب بچے کی عمر سات سال ہو جائے تو اس کو نماز کا حکم دیا جائے اور جب دس سال ہو جائے تو (نماز چھڑنے پر) اس کی پٹائی بھی کی جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1095

۔ (۱۰۹۵)۔عَنْ عَلِیٍّؓ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَۃٍ، عَنِ الصَّغِیْرِ حَتّٰی یَبْلُغُ وَعَنِ النَّائِمِ حَتّٰی یَسْتَیِْقِظَ وَعَنِ الْمُصَابِ حَتّٰی یُکْشَفَ عَنْہُ۔)) (مسند أحمد: ۹۴۰)
سیدنا علی ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تین افراد سے قلم اٹھا لیا گیا ہے، بچے سے حتیٰ کہ وہ بالغ ہو جائے، سونے والے سے حتیٰ کہ وہ بیدار ہو جائے اور مجنون سے حتیٰ کہ اس کی وہ کیفیت زائل ہو جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1096

۔ (۱۰۹۶)۔عَنْ عَائِشَۃَؓ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثٍ، عَنِ النَّائِمِ حَتّٰی یَسْتَیْقِظَ وَعَنِ الصَّبِیِّ حَتّٰی یَحْتَلِمَ وَعَنِ الْمَجْنُوْنِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: وَعَنِ الْمُعْتُوہِ) حَتّٰی یَعْقِلَ)) (مسند أحمد: ۲۵۲۰۱)
سیدنا علی ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تین افراد سے قلم اٹھا لیا گیا ہے، بچے سے حتیٰ کہ وہ بالغ ہو جائے، سونے والے سے حتیٰ کہ وہ بیدار ہو جائے اور مجنون سے حتیٰ کہ اس کی وہ کیفیت زائل ہو جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1097

۔ (۱۰۹۷)۔ (وَعَنْہَا مِنْ طَرِیْقٍ آخَرَ)۔ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَۃٍ، عَنِ النَّائِمِ حَتّٰی یَسْتَیْقِظَ وَعَنِ الْمُبْتَلٰی حَتّٰی یَبْرَأَ وَعَنِ الصَّبِیِّ حَتّٰی یَعْقِلَ۔)) (مسند أحمد: ۲۵۶۲۷)
دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تین قسم کے افراد سے قلم اٹھا لیا گیا ہے، سونے والے سے حتی کہ وہ بیدار ہو جائے، پاگل سے حتی کہ وہ اس کیفیت سے بری ہو جائے اور بچے سے حتی کہ وہ عقل کرنے لگے۔

Icon this is notification panel