56 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10149

۔ (۱۰۱۴۹)۔ عَنْ اَبِیْ بُرْدَۃَ قَالَ: سَمِعْتُ الْاَغَرَّ رَجُلًا مِنْ جُھَیْنَۃَیُحَدِّثُ ابْنَ عُمَرَ اَنَّہُ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ : ((یَا اَیُّھَا النَّاسُ! تُوْبُوْا اِلٰی رَبِّکُمْ فَاِنِّیْ اَتُوْبُ اِلَیْہِ فِیْ الْیَوْمِ مِائَۃَ مَرَّۃٍ۔)) (مسند احمد: ۱۸۰۰۴)
۔ جھینہ قبیلے کا ایک آدمی اغز سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کو بیان کرتا تھا کہ اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: لوگو! اپنے ربّ سے توبہ کیا کرو، پس بیشک میں ایک ایک دن میں سو سو بار اللہ کی طرف توبہ کرتا ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10150

۔ (۱۰۱۵۰)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّہُ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((وَاللّٰہِ! اِنِّیْ لَاَسْتَغْـفِرُ اللّٰہُ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ فِیْ الْیَوْمِ اَکْثَرَ مِنْ سَبْعِیْنَ مَرَّۃً۔)) (مسند احمد: ۸۴۷۴)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم ہے، بیشک میں ایک دن میں ستر سے زیادہ دفعہ اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتا ہوں اور اس کی طرف توبہ کرتا ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10151

۔ (۱۰۱۵۱)۔ عَنْ اَبِیْ بُرْدَۃَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَا اَیُّھَا النَّاسُ! تُوْبُوْا اِلَی اللّٰہِ وَاسْتَغْفِرُوْہُ، فَاِنِّیْ اَتُوْبُ اِلَی اللّٰہِ وَاَسْتَغْفِرُہُ فِیْ کُلِّ یَوْمٍ مِائَۃَ مَرَّۃٍ۔))، فقلت لہ: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْتَغْفِرُکَ، اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَتُوْبُ اِلَیْکَ اِثْنَتَانِ اَمْ وَاحِدَۃٌ فَقَالَ: ھُوَ ذَاکَ اَوْ نَحْوُ ھٰذَا۔ (مسند احمد: ۱۸۴۸۲)
۔ سیدنا ابو بردہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے لوگو! اللہ تعالیٰ کی طرف توبہ کرو اور اس سے بخشش طلب کرو، پس بیشک میں ایک ایک دن میں سو سو بار اللہ تعالیٰ سے توبہ کرتا ہوں اور اس سے بخشش طلب کرتا ہوں۔ راوی نے کہا: اس دعا کو دو بار شمار کیا جائے گا یا ایک بار: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْتَغْفِرُکَ، اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَتُوْبُ اِلَیْکَ (اے اللہ! بیش میںتجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں، بیشک میں تیری طرف توبہ کرتا ہوں)؟ انھوں نے کہا: یہ تو ایک بار ہی لگتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10152

۔ (۱۰۱۵۲)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ ) عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْمُھَاجِرِیْنَ مِثْلُہُ،وَفِیْہِ بَعْدَ قَوْلِہِ: ((مِائَۃَ مَرَّۃٍ (اَوْ اَکْثَرَ مِنْ مِائَۃِ مَرَّۃٍ)۔)) (مسند احمد: ۱۸۴۸۳)
۔ (دوسری سند) اس روایت میں ہے کہ سو بار کرتے تھے یا سو بار سے زیادہ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10153

۔ (۱۰۱۵۳)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ الْمُؤْمِنَ اِذَا اَذْنَبَ کَانَتْ نُکْتَۃً سَوْدَائَ فِیْ قَلْبِہٖ،فَاِنْتَابَوَنَزَعَوَاسْتَغْفَرَصُقِلَقَبْلُہُ،وَاِنْزَادَزَادَتْ حَتّٰییَعْلُوَ قَلْبَہَ ذَاکَ الرَّیْنُ الَّذِیْ ذَکَرَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ فِیْ الْقُرْآنِ: {کَلَّا بَلْ رَانَ عَلٰی قُلُوْبِھِِمْ مَا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ}۔)) (مسند احمد: ۷۹۳۹)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب مؤمن گناہ کا ارتکاب کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک سیاہ نکتہ لگ جاتا ہے ، اگر وہ توبہ کر لے اور بخشش طلب کرے تو دل میں چمک اور جلا پیدا ہو جاتی ہے، اور اگر مزید گناہ کرتا ہے تو نکتے بڑھتے چلے جاتے ہیں،یہاں تک کہ اس کے دل پر وہ زنگ چڑھ جاتا ہے، جس کا اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں ذکر کیا: ہر گز نہیں، بلکہ ان کے کرتوتوں کی وجہ سے ان کے دلوں پر زنگ لگ گیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10154

۔ (۱۰۱۵۴)۔ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَیْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ (یَعْنِیْ ابْنَ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) حَدِیْثَیْنِ اَحَدَھُمَا عَنْ نَفْسِہِ وَالْآخَرَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: اِنَّ الْمُؤْمِنَ یَرَی ذُنُوْبَہَ کَاَنَّہُ فِیْ اَصْلِ جَبَلٍ یَخَافُ اَنْ یَقَعَ عَلَیْہِ، وَاِنَّ الْفَاجِرَ یَرَی ذُنُوْبَہُ کَذُبَابٍ وَقَعَ عَلٰی اَنْفِہِ، فَقَالَ لَہُ: ھٰکَذَا فَطَارَ، قَالَ: وقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَللّٰہُ اَفْرَحُ بِتَوْبَۃِ اَحَدِکُمْ مِنْ رَجُلٍ خَرَجَ بِاَرْضٍ دَوِّیَّۃٍ مَھْلَکَۃٍ، مَعَہُ رَاحِلَتُہُ عَلَیْھَا طَعَامُہُ وَشَرَابُہُ وَزَادُہُ وَمَا یُصْلِحُہُ، فَاَضَلَّھَا فَخَرَجَ فِیْ طَلْبِھَا حَتّٰی اِذَا اَدْرَکَہُ الُمَوْتُ فَلَمْ یَجِدْھَا قَالَ: اَرْجِعُ اِلٰی مَکَانِی الَّذِیْ اَضْلَلْتُھَا فِیْہِ فَاَمُوْتُ فِیْہِ، قَالَ: فَاَتٰی مَکَانَہُ فَغَلَبَتْہُ عَیْنُہُ فَاسْتَیْقَظَ فَاِذَا رَاحِلَتُہُ عِنْدَ رَاْسِہِ عَلَیْھَا طَعَامُہُ وَشَرَابُہُ وَزَادُہُ وَمَا یُصْلِحُہُ۔)) (مسند احمد: ۳۶۲۷)
۔ حارث بن سوید سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہمیں دو احادیث بیان کیں، ایک ان کا اپنا قول تھا اور ایک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حدیث تھی، انھوں نے خود کہا: بیشک مؤمن اپنے گناہوں کو یوں خیال کرتا ہے کہ کسی پہاڑ کی نیچے کھڑا ہے اور اس کو یہ ڈر ہے کہ کہیں ایسانہ ہو کہ پہاڑ اس کے اوپر گر جائے، جبکہ فاجر اپنے گناہوں کو مکھی کی طرح خیال کرتا ہے، جو اس کے ناک پر بیٹھتی ہے اور وہ اس کو یوں کر کے اڑا دیتاہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ آدمی کی توبہ کی وجہ سے اس شخص سے زیادہ خوش ہوتا ہے، جو کسی بیابان اور ہلاکت گاہ جنگل میں ہو، اس کے ساتھ اس کی سواری ہو، جس پر اس کا کھانا پینا، زادِ راہ اور دوسری اشیائے ضرورت لدی ہوئی ہوں، پھر وہ سواری اس سے گم ہو جائے، وہ اس کو تلاش کرے، یہاں تک کہ اس کو موت پا لے، پھر وہ کہے: اب میں اپنے اسی مقام پر واپس جاتا ہوں، جہاں اس سواری کو گم پایا تھا اور وہاں جا کر مر جاتا ہوں، پس وہ اپنے مقام کی طرف واپس لوٹے اور وہاں سو جائے، پھر جب بیدار ہو تو اس کی سواری اس کے پاس کھڑی ہو اور اس پر اس کا کھانا پینا، زادِ راہ اور دوسری اشیائے ضرورت لدی ہوئی ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10155

۔ (۱۰۱۵۵)۔ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیْرٍ، نَحْوُہُ وَفِیْہِ: ((فَاِذَا ھُوَ بِھَا تَجُرُّ خِطَامَھَا فَمَا ھُوَ بِاَشَدَّ بِھَا فَرَحًا مِنَ اللّٰہِ بِتَوْبَۃِ عَبْدِہِ اِذَا تَابَ۔)) (مسند احمد: ۱۸۵۹۸)
۔ سیدنا نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اسی قسم کی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں یہ الفاظ ذرا مختلف ہیں: پس وہ سواری اس کے پاس کھڑی تھی اور اپنی لگام کھینچ رہی تھی، اللہ تعالیٰ کو اپنے بندے کی توبہ کی وجہ سے جو خوشی ہوتی ہے، یہ آدمی اس سے زیادہ خوش نہیں تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10156

۔ (۱۰۱۵۶)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَیَفْرَحُ بِرَاحِلَتِہِ اِذَا ضَلَّتْ مِنْہُ ثُمَّ وَجَدَھَا؟)) قَالُوْا: نَعَمْ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ، اللّٰہُ اَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَۃِ عَبْدِہِ اِذَا تَابَ مِنْ اَحَدِکُمْ بِرَاحِلَتِہِ اِذَا وَجَدَھَا۔)) (مسند احمد: ۸۱۷۷)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کسی آدمی کی سواری گم ہو جائے تو کیا وہ اس کو پا لینے پر خوش ہوتا ہے؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی جان ہے! اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ کی وجہ سے اس سے زیادہ خوشی ہوتی ہے، جو تم میں سے کسی کو سواری پا لینے کی وجہ سے ہوتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10157

۔ (۱۰۱۵۷)۔ عَنْ اَبِیْ مُوْسٰی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰییـَبْسُطُیَدَہُ بِاللَّیْلِ لِیَتُوْبَ مُسِیْئُ النَّھَارِ، وَیَـبْسُطُیَدَہُ بِالنَّھَارِ لِیَتُوْبَ مُسِیْئُ اللَّیْلِ، حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِھَا۔)) (مسند احمد: ۱۹۷۵۸)
۔ سیدنا ابو موسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ اپنا ہاتھ رات کو پھیلا دیتا ہے، تاکہ دن کو برائیاں کرنے والا توبہ کر سکے اور پھر دن کو اپنا ہاتھ پھیلا دیتا ہے، تاکہ رات کو برائیاں کرنے والا توبہ کر سکے، یہ سلسلہ جاری رہے گا، یہاں تک کہ سورج مغرب سے طلوع ہو جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10158

۔ (۱۰۱۵۸)۔ عَنْ اَبِیْ ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِنَّ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰییَقُوْلُ: یَا عِبَادِیْ کُلُّکُمْ مُذْنِبٌ اِلَّا مَنْ عَافَیْتُ، فَاسَتَغْفِرُوْنِیْ اَغْفِرْلَکُمْ، وَمَنْ عَلِمَ مِنْکُمْ اَنِّیْ ذُوْ قُدْرَۃٍ عَلَی الْمَغْفِرَۃِ فَاسْتَغْفَرَنِیْ بِقُدْرَتِیْ غَفَرْتُ لَہُ، وَلَا اُبَالِیْ، وَکُلُّکُمْ ضَالٌّ اِلَّا مَنْ ھَدَیْتُ، فَسَلُوْنِی الْھُدٰی اَھْدِکُمْ، وَکُلُّکُمْ فَقِیْرٌ اِلَّا مَنْ اَغْنَیْتُ، فَسَلُوْنِیْ اَرْزُقْکُمُ، وَلَوْ اَنَّ حَیَّکُمْ وَمَیِّتَکُمْ، وَاُوْلَاکُمْ وَاُخْرَاکُمْ، وَرَطْبَکُمْ وَیَابِسَکُمْ، اِجْتَمَعُوْا عَلٰی قَلْبِ اَتْقٰی عَبْدٍ مِنْ عِبَادِیْ لَمْ یَزِیْدُوْا فِیْ مُلْکِیْ جَنَاحَ بَعُوْضَۃٍ، وَلَوْ اَنَّ حَیَّکُمْ وَمَیِّتَکُمْ، وَاُوْلَاکُمْ وَاُخْرَاکُمْ، وَرَطْبَکُمْ وَیَابِسَکُمْ، اِجْتَمَعُوْا فَسَاَلَ کُلُّ سَائِلٍ مِنْھُمْ مَا بَلَغَتْ اُمْنِیَّتُہُ، وَاَعْطَیْتُ کُلَّ سَائِلٍ لَمْ یَنْقُصْنِیْ،اِلَّا کَمَا لَوْ مَرَّ اَحَدُکُمْ عَلٰی شَفَۃِ الْبَحْرِ فَغَمَسَ اِبْرَۃً ثُمَّ اِنْتَزَعَھَا، وَذٰلِکَ لِاَنِّیْ جَوَّادٌ، مَاجِدٌ، وَاجِدٌ اَفْعَلُ مَا اَشَائُ، عَطَائِیْ کَلَامِیْ،وَعَذَابِیْ کَلَامِیْ، اِذَا اَرَدْتُ شَیْئًا فاِنّمَا اَقُوْلُ لَہُ: کُنْ! فَیَکُوْنَ۔)) (مسند احمد: ۲۱۸۷۳)
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اے میرے بندو! تم سارے کے سارے گنہگار ہو، مگر جس کو میں عافیت عطا کر دوں، پس تم مجھ سے بخشش طلب کیا کرو، میں تم کو بخش دوں گا۔ جس نے یہ جان لیا کہ میں بخشش کے معاملے میں قدرت والا ہوں اور پھر مجھ سے میری قدرت کی وجہ سے مغفرت طلب کی تو میں اس کو بخش دوں گا اور کوئی پرواہ نہیں کروں گا۔ اے میرے بندو! تم سارے کے سارے گمراہ تھے، مگر جس کو میں نے ہدایت دے دی، پس مجھ سے ہدایت کا سوال کیا کرو، میں تم کو ہدایت دوں گا، تم سارے کے سارے فقیر تھے، مگر جس کو میں غنی کر دوں، پس تم مجھ سے سوال کیا کرو، میں تم کو رزق عطا کروں گا، اگر تمہارے زندہ اور مردے، پہلے اور پچھلے اور تر اور خشک میرے بندوں میں سے سب سے زیادہ متقی آدمی کے دل پر جمع ہو جائیں تو میری بادشاہت میں مچھر کے پر کے برابر بھی اضافہ نہیں ہو گا، اسی طرح اگر تمہارے زندہ اور مردے، پہلے اور پچھلے اور تر اور خشک جمع ہو جائیں اور ہر مانگنے والا اپنی خواہش کے مطابق مانگنا شروع کر دے تو ہر سوالی کو عطا کر دینے سے میرے ہاں کوئی کمی نہیں آئے گی، مگر اس قدر کہ جیسے کسی آدمی کا سمندر کے کنارے سے گزر ہو اور وہ سوئی کو اس میں ڈبوئے اور پھر اس کو نکال لے، یہ اس وجہ سے ہے کہ میں سخی ہوں، بزرگ ہوں، غنی ہوں، جو چاہتا ہوں، کر دیتا ہوں، میرا عطا میری کلام ہے، میرا عذاب میرا کلام ہے، جب میں کسی چیز کا ارادہ کرتا ہوں تو اس کو اتنا کہتا ہوں کہ ہو جا، پس وہ ہو جاتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10159

۔ (۱۰۱۵۹)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یَقُوْلُ :یَا عَبْدِیْ مَا عَبَدْتَنِیْ وَرَجَوْتَنِیْ، فَاِنِّیْ غَافِرٌ لَکَ عَلٰی مَا کَانَ فِیْکَ، وَیَاعَبْدِیْ! اِنْ لَقِیْتَنِیْ بِقُرَابِ الْاَرْضِ خَطِیْئَۃً مَالَمْ تُشْرِکْ بِیْ لَقِیْتُکَ بِقُرَابِھَا مَغْفِرَۃً۔)) اَلْحَدِیْثَ نَحْوَ مَا تَقَدَّمَ۔ (مسند احمد: ۲۱۶۹۶)
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اے میرے بندے! جب تک تو میری عبادت کرتا رہے گا اور مجھ پر امید قائم رکھے گا تو میں تیرے ہر گناہ کو بخش دوں گا، وہ جو بھی ہو گا، اے میرے بندے! اگر تو زمین بھر گناہ لے کر مجھے ملے، تو میں ان ہی کے بقدر بخشش لے کر تجھے ملوں گا، بشرطیکہ تو نے میرے ساتھ شرک نہ کیا ہو، ……۔ اس کے بعد سابقہ حدیث کی طرح ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10160

۔ (۱۰۱۶۰)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْمَایَرْوِیْ عَنْ رَبِّہِ عَزَّوَجَلَّ: ((إِنِّی حَرَّمْتُ عَلٰی نَفْسِی الظُّلْمَ وَعَلٰی عِبَادِی أَلَا فَـلَا تَظَالَمُوا کُلُّ بَنِی آدَمَ یُخْطِئُ بِاللَّیْلِ وَالنَّہَارِ ثُمَّ یَسْتَغْفِرُنِی فَأَغْفِرُ لَہُ وَلَا أُبَالِی وَقَالَ یَا بَنِی آدَمَ کُلُّکُمْ کَانَ ضَالًّا إِلَّا مَنْ ہَدَیْتُ وَکُلُّکُمْ کَانَ عَارِیًا إِلَّا مَنْ کَسَوْتُ وَکُلُّکُمْ کَانَ جَائِعًا إِلَّا مَنْ أَطْعَمْتُ وَکُلُّکُمْ کَانَ ظَمْآنًا إِلَّا مَنْ سَقَیْتُ فَاسْتَہْدُونِی أَہْدِکُمْ وَاسْتَکْسُونِی أَکْسُکُمْ وَاسْتَطْعِمُونِی أُطْعِمْکُمْ وَاسْتَسْقُونِی أَسْقِکُمْ یَا عِبَادِی لَوْ أَنَّ أَوَّلَکُمْ وَآخِرَکُمْ وَجِنَّکُمْ وَإِنْسَکُمْ وَصَغِیرَکُمْ وَکَبِیرَکُمْ وَذَکَرَکُمْ وَأُنْثَاکُمْ قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ وَعَیِیَّکُمْ وَبَیِّنَکُمْ عَلَی قَلْبِ أَتْقَاکُمْ رَجُلًا وَاحِدًا لَمْ تَزِیدُوا فِی مُلْکِی شَیْئًا وَلَوْ أَنَّ أَوَّلَکُمْ وَآخِرَکُمْ وَجِنَّکُمْ وَإِنْسَکُمْ وَصَغِیرَکُمْ وَکَبِیرَکُمْ وَذَکَرَکُمْ وَأُنْثَاکُمْ عَلَی قَلْبِ أَکْفَرِکُمْ رَجُلًا لَمْ تَنْقُصُوْا مِنْ مُلْکِی شَیْئًا إِلَّا کَمَا یَنْقُصُ رَأْسُ الْمِخْیَطِ مِنَ الْبَحْرِ۔)) (مسند احمد: ۲۱۷۵۰)
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مروی ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: بیشک میں نے اپنے نفس پر اور اپنے بندوں پر ظلم کرنے کو حرام قرار دیا ہے، پس تم ظلم نہ کیا کرو، بنو آدم کا ہر فرد دن رات خطائیں کرتا ہے، لیکن پھر جب مجھ سے بخشش طلب کرتا ہے تو میں کوئی پرواہ کیے بغیر اس کو بخش دیتا ہوں،اے بنو آدم! تم میں سے ہر ایک گمراہ ہے، مگر جس کو میںہدایت دے دوں، تم میں سے ہر ایک ننگا ہے، مگر جس کو میں لباس عطا کر دوں، تم میں سے ہر ایک بھوکا ہے، مگر جس کو میںکھلا دوں اور تم میں سے ہر ایک پیاسا ہے، مگر جس کو میں پانی پلا دوں، لہٰذا مجھ سے ہدایت طلب کرو، میں تم کو ہدایت دوں گا، مجھ سے لباس کا سوال کرو، میں تم کو لباس عطا کروں گا، مجھ سے کھانا طلب کرو،میں تم کو کھلاؤں گا اور مجھ سے پانی طلب کرو، میں تم کو پانی پلاؤں گا، اگر تمہارے پہلے اور پچھلے، جن اور انسان، چھوٹے اور بڑے، مرد اور عورت اور بولنے سے عاجز اور فصیح الکلام، سارے کے سارے تم میں سے سب سے بڑے متقی کے دل کی مانند ہو جائیں تو تم میری بادشاہت میں کوئی اضافہ نہیں کرو گے، اور اگر تمہارے پہلے اور پچھلے، جن اور انسان، چھوٹے اور بڑے اور مذکر اور مؤنث، سارے کے سارے تم میں سے سب سے زیادہ کفر کرنے والے کے دل کی مانند ہو جائیں تو تم میری بادشاہت میں کوئی کمی نہیں کر سکو گے، مگر اتنی جتنی سوئی کا نکہ سمند کے پانی میں کمی کرتاہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10161

۔ (۱۰۱۶۱)۔ عَنْ اَبِیْ اِسْحَاقَ، عَنِ الْاَغَرِّ قَالَ: اَشْھَدُ عَلٰی اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ، وَاَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ، اَنَّھُمَا شَھِدَا عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہُ قَالَ: ((اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یُمْھِلُ حَتّٰییَذْھَبَ ثُلُثُ اللَّیْلِ ثُمَّ یَنْزِلُ فَیَقُوْلُ: ھَلْ مِنْ سَائِلٍ؟ ھَلْ مِنْ تَائِبٍ؟ ھَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ؟ ھَلْ مِنْ مُذْنِبٍ؟)) قَالَ: فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ: حَتّٰییَطْلُعَ الْفَجْرُ؟ قَالَ: نَعَمْ۔ (مسند احمد: ۱۱۳۱۵)
۔ اغرّ کہتے ہیں: میں سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر گواہی دیتا ہوں کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر شہادت دی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ مہلت دیتا ہے، یہاں تک کہ ایک تہائی رات گزر جاتی ہے، پھر اللہ تعالیٰ (آسمان دنیا کی طرف) اترتا ہے اور کہتا ہے: کیا کوئی سوال کرنے والا ہے ؟ کیا کوئی توبہ کرنے والا ہے؟ کیا کوئی بخشش طلب کرنے والا ہے؟ کیا کوئی گنہگار ہے؟ ایک بندے نے کہا: طلوع فجر تک یہ سلسلہ جاری رہتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10162

۔ (۱۰۱۶۲)۔ عَنْ اَنَسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((کُلُّ ابْنِ آدَمَ خَطَّائٌ فَخَیْرُ الْخَطَّائِیْنَ التَّوَّابُوْنَ، وَلَوْ اَنَّ لِاِبْنِ آدَمَ وَادِیَـیْنِ مِنْ مَالٍ لَابْتَغٰی لَھُمْا ثَالِثًا، وَلَا یَمْلَاُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ اِلَّا التُّرَابُ۔)) زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ: ((وَیَتُوْبُ اللّٰہُ عَلٰی مَنْ تَابَ۔)) (مسند احمد: ۱۳۰۸۰)
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر ابن آدم خطاکار ہے اور بہترین خطاکار وہ ہیں جو بہت زیادہ توبہ کرنے والے ہیں، اگر ابن آدم کے پاس مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ تیسری کو تلاش کرے گا، بس مٹی ہی ہے، جو ابن آدم کے پیٹ کو بھرتی ہے اور اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والے کی توبہ قبول کرتاہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10163

۔ (۱۰۱۶۳)۔ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنْفِیَّۃَ، عَنْ اَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْعَبْدَ الْمُؤْمِنَ الْمُفَتَّنَ التَّوَّابَ۔)) (مسند احمد: ۶۰۵)
۔ محمد بن حنفیہؒ اپنے باپ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ اس مؤمن بندے سے محبت کرتا ہے، جس کو فتنے میں ڈالا جاتا ہو اور پھر وہ توبہ کرنے والا ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10164

۔ (۱۰۱۶۴)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنِّیْ لَاَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ کُلَّ یَوْمٍ مِائْۃَ مَرَّۃٍ۔)) (مسند احمد: ۹۸۰۶)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک میں ہر روز اللہ تعالیٰ سے سو بار بخشش طلب کرتا ہوں اور اس کی طرف توبہ کرتا ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10165

۔ (۱۰۱۶۵)۔ عَنْ حُذَیْفَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: کَانَ فِیْ لِسَانِیْ ذَرَبٌ عَلٰی اَھْلِیْ لَمْ اَعْدُہُ اِلٰی غَیْرِھِمْ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: وَکَانَ ذٰلِکَ لَا یَعْدُوھُمْ اِلٰی غَیْرِھِمْ) فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَیْنَ اَنْتَ مِنَ الْاِسْتِغْفَارِ؟ یَا حُذَیْفَۃُ! اِنِّیْ لَاَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ کُلَّ یَوْمٍ مِائَۃَ مَرَّۃٍ، وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ۔)) قَالَ: فَذَکَرْتُہُ لِاَبِیْ بُرْدَۃَ بْنِ اَبِیْ مُوْسٰی(یَعْنِیْ الْاَشْعَرِیَّ) فَحَدَّثَنِیْ عَنْ اَبِیْ مُوْسٰی اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِنَّیْ لَاَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ کُلَّ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ مِائَۃَ مَرَّۃٍ، وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۷۲۹)
۔ سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میری زبان میں تیزی اور فساد تھا، لیکن اس کا تعلق صرف میرے گھر والوں سے تھا، ان سے آگے تجاوز نہیں کرتا تھا، جب میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس چیز کا ذکر کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حذیفہ! تو استغفار سے دور کیوں ہے؟ میں تو ہر روزاللہ تعالیٰ سے سو بار استغفار کرتا ہوں اور اس کی طرف توبہ کرتا ہوں۔ جب میں نے یہ بات ابو بردہ بن ابی موسی سے بیان کی تو انھوں نے مجھے سیدنا ابو موسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک میں ہر شب وروز میں سو بار اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور اس کی طرف توبہ کرتا ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10166

۔ (۱۰۱۶۶)۔ حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: ثَنَا شُعْبَۃُ، قَالَ: اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَیْمُوْنٍ اَخْبَرَنِیْ قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ بَنِیْ الْحَارِثِ قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا مِنَّا یُقَالُ لَہُ: اَیُّوْبُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عَمْروٍ یَقُوْلُ : مَنْ تَابَ قَبْلَ مَوْتِہِ عَامًا تِیْبَ عَلَیْہِ، وَمَنْ تَابَ قَبْلَ مَوْتِہِ بِشَھْرٍ تِیْبَ عَلَیْہِ، حَتّٰی قَالَ: یَوْمًا حتی قَالَ: سَاعَۃ حَتّٰی قَالَ: فُوَاقًا، قَالَ: قَالَ الرَّجُل: اَرَاَیْتَ اِنْ کَانَ مُشْرِکًا اَسْلَمَ؟ قَالَ: اِنّمَا اُحَدِّثُکُمْ کَمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ۔ (مسند احمد: ۶۹۲۰)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جس نے اپنی موت سے ایک سال پہلے توبہ کی، اس کی توبہ قبول کی جائے گی، جس نے اپنی موت سے ایک ماہ پہلے توبہ کی، اس کی توبہ بھی قبول کی جائے گی،یہاں تک کہ انھوں نے ایک دن، ایک گھڑی، بلکہ ایک فُوَاق کا بھی ذکر کیا۔ ایک آدمی نے کہا: اس کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے کہ اگربندہ مشرک ہو اور پھر اس وقت میں مسلمان ہو جائے؟ انھوں نے کہا: میں تم لوگوں کو اتنا ہی بیان کروں گا، جتنا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10167

۔ (۱۰۱۶۷)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِنَّ اللّٰہَ یَقْبَلُ تَوْبَۃَ عَبْدِہِ مَالَمْ یُغَـْرغِـرِْ۔)) (مسند احمد: ۶۴۰۸)
۔ سیدنا عبدا للہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ قبول کرتا ہے، جب تک اس کا دم گلے میں اٹک نہیں جاتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10168

۔ (۱۰۱۶۸)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ تَابَ قَبْلَ اَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِھَا قُبِلَ مِنْہُ۔)) (مسند احمد: ۷۶۹۷)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے مغرب کی طرف سے سورج کے طلوع ہونے سے پہلے توبہ کر لی، اس کی توبہ قبول ہو جائے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10169

۔ (۱۰۱۶۹)۔ (وعَنْہُ من طَرِیقٍ ثَانٍ ) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ تَابَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِھَا تَابَ اللّٰہُ عَلَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۱۰۴۲۴)
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے مغرب سے سورج طلوع ہونے سے قبل توبہ کر لی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کر لے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10170

۔ (۱۰۱۷۰)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ، قَالَ: اجْتمَعَ اَرْبَعَۃٌ مِنْ اَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ اَحَدُھُمْ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ : ((اِنَّ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰییَقْبَلُ تَوْبَۃَ الْعَبْدِ قَبْلَ اَنْ یَمُوْتَ بِیَوْمٍ۔)) فَقَالَ الثَّانِیُ: اَنْتَ سَمِعْتَ ھٰذَا مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَاَنَا سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ : ((اِنَّ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰییَقْبَلُ تَوْبَۃَ الْعَبْدِ قَبْلَ اَنْ یَمُوْتَ بِنِصْفِ یَوْمٍ۔)) فَقَالَ الثَّالِثُ: اَنْتَ سَمِعْتَ ھٰذَا مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَاَنَا سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ : ((اِنَّ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰییَقْبَلُ تَوْبَۃَ الْعَبْدِ قَبْلَ اَنْ یَمُوْتَ بِضَحْوَۃٍ)، قَالَ الرَّابِعُ: اَنْتَ سَمِعْتَ ھٰذَا مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَاَنَا سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ :((اِنَّ اللّٰہَ یَقْبَلُ تَوْبَۃَ الْعَبْدِ مَالَمْ یُغَرْغِرْ بِنَفْسِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۵۵۸۱)
۔ عبد الرحمن بن بیلمانی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: چار صحابہ کرام جمع ہوئے، ان میں سے ایک نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ بندے کی موت سے ایک دن پہلے تک اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔ دوسرے نے کہا: تو نے یہ بات واقعی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، اس نے کہا: اور میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: بیشک اللہ تعالیٰ بندے کی موت سے نصف دن پہلے تک اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔ تیسرے نے کہا: کیا تو نے یہ بات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے، اس نے کہا: جی ہاں، اس نے کہا: اور میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: بیشک اللہ تعالیٰ بندے کی موت سے نصف دن پہلے تک اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔ چوتھے نے کہا: کیا تو نے یہ حدیث رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سے سنی ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، اس نے کہا: میں نے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: بیشک اللہ تعالیٰ بندے کی توبہ اس وقت تک قبول کرتے ہیں، جب تک اس کا دم گلے میں اٹک نہیں جاتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10171

۔ (۱۰۱۷۱)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ بَعْضِ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَرَ نَحْوَہٗ۔
۔ (دوسری سند) ایک صحابی سے مروی ہے، پھر اسی طرح کی حدیث ذکر کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10172

۔ (۱۰۱۷۲)۔ عَنْ اَبِیْ ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِنَّ اللّٰہَ یَقْبَلُ تَوْبَۃَ عَبْدِہِ، اَوْ یَغْفِرُ لِعَبْدِہِ مَالَمْ یَقَعِ الْحِجَابُ۔)) قَالُوْا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! وَمَا الْحِجَابُ؟ قَالَ: ((اَنْ تَمُوْتَ النَّفْسُ وَھِیَ مُشْرِکَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۲۱۸۵۶)
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ بندے کی توبہ قبول کرتا ہے، یا اس کو بخش دیتا ہے، جبکہ تک پردہ واقع نہ ہو جائے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! پردے سے کیا مراد ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی جان کا شرک کی حالت میں مرنا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10173

۔ (۱۰۱۷۳)۔ حَدَّثَنَا وَکِیْعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ وَسُفْیَانُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِیْرَۃِ الثَّقَفِیِّ، عَنْ عَلَیِّ بْنِ رَبِیْعَۃَ الْوَالِیْ، عَنْ اَسْمَائَ بْنِ الْحَـکَمِ الْفَزَارِیِّ، عَنْ عَلَیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: کُنْتُ اِذَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَدِیْثًا نَفَعَنِی اللّٰہُ بِمَا شَائَ مِنْہُ، وَاِذَا حَدَّثَنِیْ عَنْہُ غَیْرِیْ اسْتَحْلَفْتُہُ فَاِذَا حَلَفَ لِیْ صَدَّقْتُہُ، وَاِنَّ اَبَا بَکْرٍ حَدَّثَنِیْ وَصَدَقَ اَبُوْ بَکْرٍ اَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَا مِنْ رَجُلٍ یُذْنِبُ ذَنْبًا، فَیَتَوَضَّاُ فَیُحْسِنُ الْوُضُوْئَ۔)) قَالَ مِسْعَرٌ: ((وَیُصَلِّیْ۔)) وَقَالَ سُفْیَانُ: ((ثُمَّ یُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِ فَیَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ،اِلَّا غَفَرَ لَہُ۔)) (مسند احمد: ۲)
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کوئی حدیث سنتا تھا، تو اللہ تعالیٰ مجھے اس سے نفع عطا کرتا، جتنا وہ چاہتا، لیکن جب کوئی اور آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حدیث بیان کرتا تو میں اس سے قسم لیتا، اگر وہ قسم اٹھاتا تو میں اس کی تصدیق کرتا اور سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بیان کیا اور ابو بکر سچے ہیں، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی گناہ کرتا ہے، پھر اچھے انداز میں وضو کرکے دو رکعت نماز ادا کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ سے بخشش کا سوال کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو بخش دیتاہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10174

۔ (۱۰۱۷۴)۔ (وَمِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ ) عَنْ عَلَیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: کُنْتُ اِذَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَدِیْثًا فَذَکَرَ نَحْوَہَ وَفِیْہِ ((ثُمَّ یَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ تَعَالٰی لِذٰلِکَ الذَّنْبِ اِلَّا غَفَرَ لَہُ، وَقَرَاَ ھَاتَیْنِ الْآیَتَیْنِ {وَمَنْ یَعْمَلْ سُوْئً اَوْ یَظْلِمْ نَفْسَہُ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰہَ یَجِدِ اللّٰہَ غَفُوْرًا رَحِیْمًا} {وَالَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَۃً اَوْ ظَلَمُوْا اَنْفُسَھُمْ} الآیۃ (مسند احمد: ۴۷)
۔ (دوسری سند) سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب میں خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کوئی حدیث سنتا، پھر سابقہ حدیث کی طرح کی حدیث ذکر کی، البتہ اس میں یہ تفصیل ہے: پھر وہ اللہ تعالیٰ سے اس گناہ کی بخشش طلب کرتا ہے، مگر اللہ تعالیٰ اس کو بخش دیتا ہے، پھر یہ دو آیتیں تلاوت کیں: {وَمَنْ یَعْمَلْ سُوْئً اَوْ یَظْلِمْ نَفْسَہُ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰہَ یَجِدِ اللّٰہَ غَفُوْرًا رَحِیْمًا} اور جو آدمی برائی کرتا ہے یا اپنے نفس پر ظلم کرتا ہے اور پھر اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کو بخشنے والا رحم کرنے والا پاتا ہے۔ اور {وَالَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَۃً اَوْ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَھُمْ ذَکَرُوا اللّٰہَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِھِمْ وَ مَنْ یَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اللّٰہُ وَلَمْ یُصِرُّوْا عَلٰی مَا فَعَلُوْا وَھُمْ یَعْلَمُوْنَ } اور وہ لوگ کہ جب کوئی بے حیائی کرتے ہیں،یا اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں تو اللہ کو یاد کرتے ہیں، پس اپنے گناہوں کی بخشش مانگتے ہیں اور اللہ کے سوا اور کون گناہ بخشتا ہے؟ اور انھوں نے جو کیا اس پر اصرار نہیں کرتے، جب کہ وہ جانتے ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10175

۔ (۱۰۱۷۵)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَعْقَلِ بْنِ مُقَرِّنٍ قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ اَبِیْ عَلٰی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ فَقَالَ: اَنْتَ سَمِعْتَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((النَّدَمُ تَوْبَۃٌ؟)) قَالَ: نَعَمْ، وَقَالَ مَرَّۃً : سَمِعْتُہُ یَقُوْلُ : ((النَّدَمُ تَوْبَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۳۵۶۸)
۔ عبد اللہ بن معقل کہتے ہیں: میں اپنے باپ کے ساتھ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گیا، انھوں نے پوچھا: کیا تم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ندامت توبہ ہے۔؟ انھوں نے کہا: جی ہاں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10176

۔ (۱۰۱۷۶)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((کَفَّارَۃُ الذَّنْبِ النَّدَامَۃُ۔)) وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَوْ لَمْ تُذْنِبُوْا لَجَائَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ بِقَوْمٍ یُذْنِبُوْنَ لِیَغْفِرَ لَھُمْ۔)) (مسند احمد: ۲۶۲۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: گناہ کا کفارہ ندامت ہے۔ نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم گناہ نہیں کرو گے، تو اللہ تعالیٰ ایسی قوم کو لے آئے گا، جو گناہ کرے گی اور اللہ تعالیٰ ان کو بخشے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10177

۔ (۱۰۱۷۷)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلتَّوْبَۃُ مِنَ الذَّنْبِ اَنْ یَّتُوْبَ مِنْہُ ثُمَّ لَا یَعُوْدَ فِیْہِ۔)) (مسند احمد: ۴۲۶۴)
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی گناہ سے توبہ کرنے کا تقاضا یہ ہے کہ بندہ اس سے توبہ کرے اور پھر اس کا ارتکاب نہ کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10178

۔ (۱۰۱۷۸)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَاعَائِشَۃُ! اِنْ کُنْتِ الْمَمْتِ بِذَنْبٍ فَاسْتَغْفِرِیْ اللّٰہَ، فَاِنَّ التَّوْبَۃَ مِنَ الذَّنْبِ النَّدَمُ وَالْاِسْتِغْفَارُ۔)) (مسند احمد: ۲۶۸۰۹)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! اگر تم سے گناہ ہو گیا ہے تو اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرو، پس بیشک گناہ سے توبہ ندامت اور استغفار ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10179

۔ (۱۰۱۷۹)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ کَانَتْ عِنْدَہُ مَظْلَمَۃٌ مِنْ اَخِیْہِ مِنْ عِرْضِہِ، اَوْ مَالِہِ، فَلْیَتَحَلَّلْہُ الْیَوْمَ قَبْلَ اَنْ یُؤْخَذَ حِیْنَ لَا یَکُوْنُ دِیْنَارٌ وَلَا دِرْھَمٌ، وَاِنْ کَانَ لَہُ عَمَلٌ صَالِحٌ اُخِذَ مِنْہُ بِقَدْرِ مَظْلَمَتِہِ، وَاِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ، اُخِذَ مِنْ سَیِّئَاتِ صَاحِبِہٖفَجُعِلَتْعَلَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۱۰۵۸۰)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے بھائی کی عزت یا مال (کے معاملے میں) ناانصافی کی ہو، وہ آج اس کے پاس جا کر اس سے معذرت کر لے، قبل اس کے کہ (وہ دن آ جائے جس میں) اس کا مؤاخذہ کیا جائے اور جہاں دینار ہو گا نہ درہم۔ (وہاں تو معاملہ یوں حل کیا جائے گا کہ) اگر اُس (ظالم) کے پاس نیکیاں ہوئیں تو اُس کے ظلم کے بقدر اس سے نیکیاں لے لی جائیں گی اور اگر اُس کے پاس نیکیاں نہ ہوئیں، تو (اس کے مظلوم) لوگوں کی برائیاں اُس پر ڈال دی جائیں گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10180

۔ (۱۰۱۸۰)۔ عَنْ اَبِیْ الزُّبَیْرِ، قَالَ: قُلْنَا لِجَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: اَکُنْتُمْ تَعُدُّوْنَ الذُّنُوْبَ شِرْکًا؟ قَالَ: مَعَاذَ اللّٰہِ۔ (مسند احمد: ۱۵۲۵۲)
۔ ابو زبیر سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: کیا تم گناہوں کو شرک سمجھتے تھے؟ انھوں نے کہا: اللہ کی پناہ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10181

۔ (۱۰۱۸۱)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ : ((وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ، اَوْ وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لَوْ اَخْطَاْتُمْ حَتّٰی تَمْلَاَ خَطَایَاکُمْ مَابَیْنَ السَّمَائِ وَالْاَرْضِ، ثُمَّ اسْتَغْفَرْتُمُ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ لَغَفَرَ لَکُمْ، وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ، اَوْ وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ لَوْ لَمْ تُخْطِئُوْا لَجَائَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ بِقُوْمٍ یُخْطِئُوْنَ ثُمَّ یَسْتَغْفِرُوْنَ اللّٰہَ فَیَغْفِرُ لَھُمْ۔)) (مسند احمد: ۱۳۵۲۷)
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی جان ہے! اگر تم گناہ کرتے رہو، یہاں تک کہ تمہارے گناہوں کی وجہ سے زمین و آسمان کا درمیانی خلا بھر جائے، پھر جب تم اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرو گے تو وہ تم کو بخش دے گا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم لوگ گناہ نہیں کرو گے، تو اللہ تعالیٰ ایسے لوگ پیدا کر دے گا، جو گناہ کریں اور پھر وہ اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کریں گے اور وہ ان کو معاف کرے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10182

۔ (۱۰۱۸۲)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَوْ لَمْ تُذْنِبُوْا لَجَائَ اللّٰہُ بِقَوْمٍ یُذْنِبُوْنَ کَیْیَغْفِرَ لَھُمْ۔)) (مسند احمد: ۸۰۳۰)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم نے گناہ نہ کیے تو اللہ تعالیٰ ایسی قوم کو لے آئے گا، جو گناہ کریں گے، تاکہ وہ ان کو بخشے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10183

۔ (۱۰۱۸۳)۔ عَنْ اَبِیْ اَیُوْبَ الْاَنْصَارِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّہُ قَالَ حِیْنَ حَضَرَتْہُ الْوَفَاۃُ: قَدْ کُنْتُ کَتَمْتُ عَنْکُمْ شَیْئًا سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ : ((لَوْ لَا اَنَّکُمْ تُذْنِبُوْنَ لَخَلَقَ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی قَوْمًا یُذْنِبُوْنَ فَیَغْفِرُ لَھُمْ۔)) (مسند احمد: ۲۳۹۱۲)
۔ سیدنا ابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب ان کی وفات کا وقت آ پہنچا تو انھوں نے کہا: میں تم سے ایک حدیث چھپاتا تھا، جو میں نے خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم گناہ نہیں کرو گے، تو اللہ تعالیٰ ایسے لوگ پیدا کرے گا، جو گناہ کریں گے اور پھر اللہ تعالیٰ ان کو بخشے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10184

۔ (۱۰۱۸۴)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَنَّ رَجُلًا اَذْنَبَ ذَنْبًا فَقَالَ: رَبِّ اِنِّیْ اَذْنَبْتُ ذَنْبًا اَوْ قَالَ: عَمِلْتُ عَمَلًا ذَنْبًا فَاغْفِرْہُ، فَقَالَ عَزَّوَجَلَّ: عَبْدِیْ عَمِلَ ذَنْبًا فَعَلِمَ اَنَّ لَہُ رَبًّا یَغْفِرُ الذَّنْبَ وَیَاْخُذُ بِہِ قَدْ غَفَرْتُ لِعَبْدِیْ۔ ثُمَّ عَمِلَ ذَنْبًا آخَرَ اَوْ اَذْنَبَ ذَنْبًا آخَرَ فَقَالَ: رَبِّ اِنِّیْ عَمِلْتُ ذَنْبًا فَاغْفِرْہُ، فَقَالَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی عَلِمَ عَبْدِیْ اَنَّ لَہُ رَبًّا یَغْفِرُ الذَّنْبَ وَیَاْخُذُ بِہٖقَدْغَفَرْتُلِعَبْدِیْ، ثُمَّ عَمِلَ ذَنْبًا آخَرَ اَوْ اَذْنَبَ ذَنْبًا آخَرَ، فَقَالَ: رَبِّ اِنِّیْ عَمِلْتُ ذَنْبًا فَاغْفِرْہُ، فَقَالَ: عَلِمَ عَبْدِیْ اَنَّ لَہُ رَبًّا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ وَیَاْخُذُ بِہٖ،قَدْغَفَرْتُلِعَبْدِیْ فَلْیَعْمَلْ مَاشَائَ۔)) (مسند احمد: ۷۹۳۵)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک ایک آدمی نے گناہ کیا اور کہا: اے میرے ربّ! میں نے گناہ کیا ہے ، تو اس کو بخش دے، اللہ تعالیٰ نے کہا: میرے بندے نے گناہ کیا ہے اور یہ بھی جان لیا ہے کہ اس کا ایک ربّ ہے جو گناہ کو بخش بھی سکتا ہے اور اس کی وجہ سے گرفت بھی کر سکتا ہے، تحقیق میں نے اپنے بندے کو معاف کر دیا ہے۔ پھر اس بندے نے ایک اور گناہ کر دیا اور کہا: اے میرے ربّ! میں نے ایک گناہ کیا ہے، پس تو اس کو بخش دے، اُدھر اللہ تعالیٰ نے کہا: میرے بندے نے جان لیا ہے کہ اس کا ایک ربّ ہے، جو گناہ کو بخشتا بھی ہے اور اس کی وجہ سے پکڑ بھی لیتا ہے، تحقیق میں نے اپنے بندے کو بخش دیا ہے۔ پھر اس نے ایک اور گناہ کر دیا اور کہا: اے میرے ربّ! میں نے گناہ کر دیا ہے، پس تو اس کومعاف کر دے، اللہ تعالیٰ نے کہا: میرے بندے نے جان لیا ہے کہ اس کا ایک ربّ ہے، جو گناہ کو بخشتا بھی ہے اور اس کی وجہ سے پکڑ بھی لیتا ہے، تحقیق میں نے اپنے بندے کو معاف کر دیا ہے، وہ جو چاہے عمل کرتا رہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10185

۔ (۱۰۱۸۵)۔ عَنِ الْاَسْوَدِ بْنِ سَرِیْعٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اُتِیَ بِاَسِیْرٍ فَقَالَ: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَتُوْبُ اِلَیْکَ وَلَا اَتُوْبُ اِلٰی مُحَمَّدٍ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((عَرَفَ الْحَقَّ لِاَھْلِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۵۶۷۲)
۔ سیدنا اسود بن سریع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک قیدی کو لایا گیا، اس نے کہا: اے اللہ! میں تیری طرف توبہ کرتا ہوں، میں محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی طرف توبہ نہیں کرتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس قیدی نے حق کو اس کے اہل کے لیے پہچان لیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10186

۔ (۱۰۱۸۶)۔ حَدَّثَنَا یَزِیْدُ، اَنْبَاَنَا ھَمَّامُ بْنُ یَحْيٰ، ثَنَا قَتَادَۃُ، عَنْ اَبِیْ الصِّدِّیْقِ النَّاجِیِّ، عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: لَا اُحَدِّثُکُمْ اِلَّا مَاسَمِعْتُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَمِعَتْہُ اُذُنَایَ وَوَعَاہُ قَلْبِیْ، ((اَنَّ عَبْدًا قَتَلَ تِسْعَۃً وْتِسْعِیْنَ نَفْسًا، ثُمَّ عَرَضَتْ لَہُ التَّوْبَۃُ، فَسَاَلَ عَنْ اَعْلَمِ اَھْلِ الْاَرْضِ فَدَلَّ عَلٰی رَجُلٍ فَاَتَاہُ فَقَالَ: اِنِّیْ قَتَلْتُ تِسْعَۃً وَتِسْعِیْنَ نَفْسًا فَھَلْ لِیْ مِنْ تَوْبَۃٍ؟ قََالَ: بَعْدَ قَتْلِ تِسْعَۃٍ وَّتِسْعِیْنَ نَفْسًا؟ قَالَ: فَانْتَضٰی سَیْفَہُ فَقَتَلَہُ بِہٖفَاَکْمَلَبِہٖمِائْۃً، ثُمَّ عَرَضَتْ لَہُ التَّوْبَۃُ، فَسَأَلَ عَنْ اَعْلَمِ اَھْلِ الْاَرْضِ فَدَلَّ عَلٰی رَجُلٍ فَاَتَاہُ فَقَالَ: اِنِّیْ قَتَلْتُ مِائَۃَ نَفْسٍ فَھَلْ لِیْ مِِنْ تَوْبَۃٍ؟ فَقَالَ: وَمَنْ یَحُوْلُ بَیْنَکَ وَبَیْنَ التَّوْبَۃِ؟ اخْرُجْ مِنَ الْقَرْیَۃِ الْخَبِیْثَۃِ الَّتِیْ اَنْتَ فِیْھَا اِلَی الْقَرْیَۃِ الصَّالِحَۃِ قَرْیَۃِ کَذَا وَکَذَا، فَاعْبُدْ رَبَّکَ فِیْھَا، قَالَ: فَخَرَجَ اِلَیالْقَرْیَۃِ الصَّالِحَۃِ فَعَرَضَ لَہُ اَجَلُہُ فِیْ الطَّرِیْقِ، قَالَ: فَاخْتَصَمَتْ فِیْہِ مَلَائِکَۃُ الرَّحْمَۃِ وَمَلَائِکَۃُ الْعَذَابِ، قَالَ: فَقَالَ اِبْلِیْسُ: فَاِنَّکَ اَوْلٰیْ بِہٖاِنَّہُلَمْیَعْصِنِیْ سَاعَۃً قَطُّ قَالَ: فَقَالَتْ مَلَائِکَۃُ الرَّحْمَۃِ: اِنَّہُ خَرَجَ تَائِبًا۔)) قَالَ ھَمَّامُ: فَحَدَّثَنِیْ حَمِیْدِ الطَّوِیْلُ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ الْمُزَنِیِّ، عَنْ اَبِیْ رَافِعٍ قَالَ: ((فَبَعَثَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ مَلَکًا فَاخْتَصَمُوْا اِلَیْہِ۔)) ثُمَّ رَجَعَ اِلٰی حَدِیْثِ قَتَادَۃَ، قَالَ: فَقَالَ: انْظُرُوْا اَیَّ الْقَرْیَتَیْنِ کَانَ اَقْرَبَ اِلَیْہِ فَالْحَقُوْہُ بِاَھْلِھَا، قَالَ قَتَادَۃُ: فَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ قَالَ: ((لَمَّا عَرفَ الْمَوْتَ احْتَفَزَ بِنَفْسِہِ فَقَرَّبَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ مِنْہُ الْقَرْیَۃَ الصَّــالِحَۃَ، وَبَاعَدَ عَنْہُ الْقَرْیَۃَ الْخَبِیْثۃَ،فَالْحَقُوْہُ بِاَھْلِ الْقَرْیَۃِ الصَّــالِحَۃِ۔)) (مسند احمد: ۱۱۱۷۱)
۔ سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: کیا میں تمھیں وہ حدیث بیان نہ کروں جو میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی، میرے کانوں نے وہ حدیث سنی او رمیرے دل نے اسے یاد کیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک آدمی نے ننانوے افراد قتل کر دیے، پھر اسے توبہ کا خیال آیا۔ اس نے روئے زمین کے سب سے بڑے عالم کی بابت لوگوں سے پوچھا؟ اسے ایک راہب (پادری) کا پتہ بتایا گیا۔ وہ اس کے پاس پہنچا اور پوچھا کہ وہ ننانوے آدمی قتل کر چکا ہے، کیا ایسے فرد کے لیے توبہ ہے؟ اس نے جواب دیا: کیا ننانوے افراد کے قتل کے بعد؟ (ایسے شخص کے لیے کوئی توبہ نہیں)۔ اس نے تلوار میان سے نکالی اور اسے قتل کر کے سو کی تعداد پوری کر دی۔ پھر اسے توبہ کا خیال آیا، اس نے لوگوں سے اہل زمین کے سب سے بڑے عالم کے بارے میں پوچھا۔ اس کے لیے ایک عالم کی نشاندہی کی گئی، وہ اس کے پاس گیا اور کہا: میں سو افراد قتل کر چکا ہوں، کیا میری لیے توبہ (کی کوئی گنجائش)ہے۔ اس نے کہا: تیرے او ر تیری توبہ کے درمیان کون حائل ہو سکتا ہے؟ لیکن تو اس طرح کر کہ اس خبیث بستی سے نکل کر فلاں فلاں کسی نیک بستی کی طرف چلا جا۔ کیونکہ وہاں کے لوگ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں، تو بھی ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا اور اپنے علاقے کی طرف مت لوٹنا کیونکہیہ بری سرزمین ہے۔ وہ نیک بستی کی طرف چل پڑا، لیکن راستے میں اسے موت آگئی، وہ اپنے سینے کے سہارے سرک کرپہلی زمین سے دور ہو کر(تھوڑا سا) دوسری طرف ہو گیا۔(اسے لینے کے لیے) رحمت کے فرشتے اور عذاب کے فرشتے دونوں آ گئے اور ان کے مابین جھگڑا شروع ہو گیا۔ ابلیس نے کہا: میں اس کا زیادہ حقدار ہوں، اس نے کبھی بھی میری نافرمانی نہیں کی تھی۔ لیکن ملائکہ ٔ رحمت نے کہا: یہ تائب ہو کر آیا تھا اور دل کی پوری توجہ سے اللہ تعالیٰ کی طرف آنے والا تھا اور ملائکہ ٔ عذاب نے کہا: اس نے کبھی بھی کوئی نیک عمل نہیں کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتے کو ایک آدمی کی شکل میں بھیجا۔ انھوں نے اس کے سامنے یہ جھگڑ اپیش کیا۔ اس نے کہا: دیکھو کہ کون سی بستی اس کے قریب ہے، اسی بستی والوں سے اس کو ملا دیا جائے۔ اُدھر اللہ تعالیٰ نے اس زمین کو (جہاں سے وہ آ رہا تھا) حکم دیاکہ تو دور ہو جا اور ارض صالحین (جس کی طرف وہ جا رہا تھا) حکم دیا کہ تو قریب ہو جا۔ جب انھوں نے اس کی پیمائش کی تو جس زمین کی طرف وہ جا رہا تھا، اسے (دوسری کی بہ نسبت) ایک بالشت زیادہ قریب پایا۔ پس رحمت کے فرشتے اسے لے گئے اور اسے بخش دیا گیا۔ حسن راوی کہتے ہیں: جب اسے موت کا علم ہوا تو وہ (نیک بستی کی طرف) سکڑ گیا ، اور ایک روایت میں ہے کہ وہ اپنے سینے کے سہارے (نیک بستی کی طرف) سرک گیا۔ بہرحال اللہ تعالیٰ نے اسے قریۂ صالحہ کے قریب کر دیا اور قریۂ خبیثہ سے دور کر دیا، تو ان فرشتوں نے اسے نیک بستی والے لوگوں میں شامل کر دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10187

۔ (۱۰۱۸۷)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ کَتَبَ کِتَابًا بِیَدِہِ لِنَفْسِہِ قَبْلَ اَنْ یَخْلُقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ فَوَضَعَہُ تَحْتَ عَرْشِہِ، فِیْہِ رَحْمَتِیْ سَبَقَتْ غَضَبِیْ۔)) (مسند احمد: ۹۱۴۸)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کی تخلیق سے قبل اپنے ہاتھ سے اپنے نفس کے لیے ایک کتاب لکھی اور اس کو اپنے عرش کے نیچے رکھا، اس میں ہے: میری رحمت میرے غضب پر غالب آ گئی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10188

۔ (۱۰۱۸۸)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ ) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَمَّا فَرَغَ اللّٰہُ مِنَ الْخَلْقِ کَتَبَ عَلٰی عَرْشِہِ رَحْمَتِیْ سَبَقَتْ غَضَبِیْ۔)) (مسند احمد: ۱۰۰۱۵)
۔ (دوسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ مخلوق سے فارغ ہوا تو اس نے اپنے عرش پر لکھا: میری رحمت میرے غضب سے سبقت لے گئی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10189

۔ (۱۰۱۸۹)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَمَّا قَضَی اللّٰہُ الْخَلْقَ کَتَبَ فِیْ کِتَابِہٖفَھُوَعِنْدَہُفَوْقَالْعَرْشِ،اِنَّرَحْمَتِیْ سَبَقَتْ غَضَبِیْ(وَفِیْ لَفْظٍ) غَلَبَتْ غَضَبِیْ۔)) (مسند احمد: ۷۴۹۱)
۔ (تیسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کامعاملہ مکمل کیا، تو اپنی کتاب میں لکھا: بیشک میری رحمت میرے غضب پر غالب آ گئی، وہ کتاب عرش پر اس کے پاس ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10190

۔ (۱۰۱۹۰)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ رَابِعٍ) عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَمَّا خَلَقَ اللّٰہُ الْخَلْقَ کَتَبَ بِیَدِہِ عَلٰی نَفْسِہِ اِنَّ رَحْمَتِیْ غَلَبَتْ غَضَبِیْ۔)) (مسند احمد: ۹۵۹۵)
۔ (چوتھی سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا تو اپنے ہاتھ سے اپنے نفس پر لکھا: بیشک میری رحمت میرے غضب پر غالب آ گئی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10191

۔ (۱۰۱۹۱)۔ حَدَّثَنَا رَوْحٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَا حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: بَلَغَنِیْ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: (( لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ مِائَۃُ رَحْمَۃٍ، وَاِنَّہُ قَسَمَ رَحْمَۃً وَاحِدَۃً بَیْنَ اَھْلِ الْاَرْضِ فَوَسِعَتْھُمْ اِلٰی آجَالِھِمْ، وَذَخَرَ تِسْعَۃً وَتِسْعِیْنَ رَحْمَۃً لِاَوْلِیَائِہِ، وَاللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ قَابِضٌ تِلْکَ الرَّحْمَۃَ الَّتِیْ قَسَمَھَا بَیْنَ اَھْلَ الْاَرْضِ اِلَی التِّسْعَۃِ وَّالتِسْعِیْنَ فَیُکَمِّلُھَا مِائَۃَ رَحْمَۃٍ لِاَوْلِیَائِہیَوْمَ الْقِیَامَۃِ )) قَالَ مُحَمَّدٌ: فِیْ حَدِیْثِہِ وَحَدَّثَنِیْ بِھٰذَا الْحَدِیْثِ مُحَمَّدُ بْنُ سِیْرِیْنَ وَخِلَاسٌ کِلَاھُمَا، عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُ ذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۱۰۶۸۰)
۔ حسن بصری کہتے ہیں: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی سو رحمتیں ہیں، اس نے ایک رحمت کو اہل زمین کے مابین تقسیم کیا، وہ ان کے لیے ان کی موتوں تک پوری ہو گئی، اور ننانوے رحمتوں کو اپنے اولیاء کے لیے ذخیرہ کر رکھا ہے اور اللہ تعالیٰ نے جس رحمت کو زمین والوںمیں تقسیم کیا ہے، وہ قیامت کے دن اس کو بھی واپس کر کے ننانوے کے ساتھ ملا کر سو پورا کر دے گا۔ محمد بن سیرین اور خلاس نے اس حدیث کو سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مرفوعا بیان کیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10192

۔ (۱۰۱۹۲)۔ عَنْ جُنْدُبٍ الْبَجَلِیِّ ، قَالَ: جَائَ اَعْرَابِیٌ فَاَنَاخَ رَاحِتَلَہُ ثُمَّ عَقَلَھَا، ثُمَّ صَلّٰی خَلْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فلَمَّا صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَتٰی رَاحِلَتَہَ فَاَطْلَقَ عِقَالَھَا ثُمَّ رَکِبِھَا ثُمَّ نَادٰی: اَللّٰھُمَّ ارْحَمْنِیْ وَمُحَمَّدًا وَلَا تُشْرِکْ فِیْ رَحْمَتِـنَا اَحَدًا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَتَقُوْلُوْنَ ھٰذَا اَضَلُّ اَمْ بَعِیْرُہُ؟ اَلَمْ تَسْمَعُوْا مَاقَالَ؟)) قَالُوْا: بَلٰی، قَالَ: ((لَقَدْ حَظَرْتَ، رَحْمَۃُ اللّٰہِ وَاسِعَۃٌ، اِنَّ اللّٰہَ خَلَقَ مِائَۃَ رَحْمَۃً فَاَنْزَلَ اللّٰہُ رَحْمَۃً وَاحِدَۃًیَتَعَاطَفُ بِھَا الْخَلَائِقُ جِنُّھَا وَاِنْسُھَا وَبَھَائِمُھَا، وَعِنْدَہُ تِسْعٌ وَتِسْعُوْنَ، اَتَقُوْلُوْنَ ھُوَ اَضَلُّ اَمْ بَعِیْرُہُ؟)) (مسند احمد: ۱۹۰۰۶)
۔ سیدنا جندب بجلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک بدّو آیا، اپنے اونٹ کو بٹھا کر اس کے گھٹنے کو باندھا اور پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو وہ اپنے سواری کے پاس آیا، اس کی رسی کھولی اور اس پر سوار ہوا اور کہا: اے اللہ! مجھ پر اور محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) پر رحم فرما اور اپنی رحمت میں کسی اور کو شریک نہ کر، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کییہ دعا سن کر فرمایا: کیا تم یہ کہو گے کہ یہ زیادہ گمراہ ہے یا اس کا اونٹ؟ کیا تم لوگوں نے اس کی کہی ہوئی بات سنی نہیں ہے؟ لوگوں نے کہا: جی کیوں نہیں، سنی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو نے تنگ کر دیا ہے، اللہ تعالیٰ کی رحمت وسیع چیز ہے، بیشک اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں پیدا کی ہیں، ان میں سے ایک رحمت نازل کی ہے، اسی کی وجہ سے جنوں، انسان اور جانوروں سمیت تمام مخلوقات ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں، ننانوے رحمتیں اس کے پاس محفوظ ہیں، اب کیا تم کہو گے کہ وہ خود زیادہ گمراہ ہے یا اس کا اونٹ؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10193

۔ (۱۰۱۹۳)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (( لِلّٰہِ مِائَۃُ رَحْمَۃٍ اَنْزَلَ مِنْھَا رَحْمَۃً وَّاحِدَۃً بَیْنَ الْاِنْسِ وَالْجِنِّ وَالْھَوَامِّ، فِیْھَایَتَعَاطَفُوْنَ، وَبِھَا یَتَرَاحَمُوْنَ، وَبِھَا تَعْطِفُ الْوَحْشُ عَلٰی اَوْلَادِھَا، وَاَخَّرَتِسْعَۃً وَّتِسْعِیْنَ اِلٰییَوْمِ الْقِیَامَۃِ یَرْحَمُ بِھَا عِبَادَہُ۔)) (مسند احمد: ۹۶۰۷)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی سو رحمتیں ہیں، اس نے ان میں ایک رحمت انسانوں، جنوں اور کیڑوں مکوڑوں کے درمیان نازل کی ہے، اس کی وجہ وہ ایک دوسرے سے محبت اور ایک دوسرے پر رحم کرتے ہیں، اسی کے اثر سے وحشی جانور اپنے بچوں پر مہربانی کرتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے ننانوے رحمتوں کو قیامت کے دن تک مؤخر کر دیا ہے، وہ ان کے ذریعے اپنے بندوں پر رحم کرے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10194

۔ (۱۰۱۹۴)۔ عَنْ سَلْمَانَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ خَلَقَ مِائَۃَ رَحْمَۃٍ فَمِنْھَا رَحْمَۃٌیَتَرَاحَمُ بِھَا الْخَلْقُ، فِبْھَا تَعْطِفُ الْوُحُوْشُ عَلٰی اَوْلَادِھَا، وَاَخَّرَ تِسْعَۃً وَّتِسْعِیْنَ اِلٰییَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۴۱۲۱)
۔ سیدنا سلمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں پیدا کی ہیں، ان میں ایک رحمت کا اثر ہے کہ مخلوقات ایک دوسرے سے محبت رکھتی ہیں، وحشی جانور اسی رحمت کی وجہ سے اپنی اولاد سے شفقت کرتے ہیں اور اس نے ننانوے رحمتیں قیامت کے دن تک مؤخر کر دی ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10195

۔ (۱۰۱۹۵)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَوْ یَعْلَمُ الْمُؤْمِنُ مَا عِنْدَ اللّٰہِ مِنَ الْعُقُوْبَۃِ مَاطَمَعَ فِیْ الْجَنَّۃِ اَحَدٌ، وَلَوْ یَعْلَمُ الْکَافِرُ مَا عِنْدَ اللّٰہِ مِنْ رَحْمَۃٍ مَا قَنَطَ مِنَ الْجَنّۃِ اَحَدٌ، خَلَقَ اللّٰہُ مِائَۃَ رَحْمَۃٍ فَوَضَعَ رَحْمَۃً وَاحِدَۃً بَیْنَ خَلْقِہِ یَتَرَاحَمُوْنَ بِھَا، وَعِنْدَ اللّٰہِ تِسْعَۃٌ وَّتِسْعُوْنَ رَحْمَۃً۔)) (مسند احمد: ۱۰۲۸۵)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر مؤمن کو اللہ تعالیٰ کے عذاب کا پتہ چل جائے تو کوئی بھی جنت کی طمع نہیں رکھے گا اور اگر کافر کو اللہ تعالیٰ کی رحمت کا پتہ چل جائے تو کوئی بھی جنت سے ناامید نہیں ہو گا، اللہ تعالیٰ نے کل سو رحمتیں پیدا کی ہیں، ان میں سے ایک رحمت اپنی مخلوق کے اندر نازل کی ہے، اسی کی وجہ سے یہ ایک دوسرے پر رحیم ہے اور ننانوے رحمتیں اللہ تعالیٰ کے پاس ہی ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10196

۔ (۱۰۱۹۶)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا یُنْجِیْ اَحَدَکُمْ عَمَلُہُ۔)) قَالُوْا: وَلَا اَنْتَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((وَلَا اَنَا اِلَّا اَنْ یَتَغَمَّدَنِیَ اللّٰہُ مِنْہُ بِرَحْمَۃٍ فَسَدِّدُوْا، وَقَارِبُوْا وَاغْدُوْا، وَرُوْحُوْا، وَشَیْئٌ مِنَ الدُّلْجَۃِ، وَالْقَصْدَ الْقَصْدَ تَبْلُغُوْا۔)) (مسند احمد: ۱۰۶۸۸)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی کو اس کا عمل نجات نہیں دلائے گا۔ لوگوں نے کہا: اور نہ آپ کو، اے اللہ کے رسول!؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور نہ مجھے، الا یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت میں ڈھانپ لے، پس راہِ صواب پر چلو، میانہ روی اختیار کرو، دن کے شروع میں کچھ چل لو، دن کے آخر میں کچھ چل لو اور کچھ رات کو، اور میانہ روی اختیار کرو، اعتدال کو اپناؤ، اپنے مقصد کو پا لو گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10197

۔ (۱۰۱۹۷)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ ) عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَیْسَ اَحَدٌ مِنْکُمْ یُنْجِیْہِ عَمَلُہُ۔)) قَالُوْا: وَلَا اَنْتَ؟ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((وَ لَا اَنَا، اِلَّا اَنْ یَتَغَمَّدَنِیْ رَبِّیْ مِنْہُ بِمَغْفِرَۃٍ وَرَحْمَۃٍ، وَ لَا اَنَا، اِلَّا اَنْ یَتَغَمَّدَنِیَ رَبِّیْ مِنْہُ بِمَغْفِرَۃٍ وَرَحْمَۃٍ مَرَّتَیْنِ اَوْ ثَلَاثًا۔)) (مسند احمد: ۷۲۰۲)
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں کوئی بھی ایسا نہیں ہے، جس کو اس کا عمل نجات دلا سکے۔ لوگوں نے کہا: اور نہ آپ؟ اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور نہ میں، الّا یہ کہ میرا ربّ مجھے اپنی طرف سے بخشش اور رحمت میں ڈھانپ لے، اور نہ میں، الّا یہ کہ میرا ربّ مجھے اپنی طرف سے بخشش اور رحمت میں ڈھانپ لے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو یا تین بارے ایسے ارشاد فرمایا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10198

۔ (۱۰۱۹۸)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ) وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِیَدِہِ ھٰکَذَا وَاَشَارَ وَھْبٌ یَقْبِضُھَا وَیَبْسُطُھَا۔ (مسند احمد: ۸۳۱۲)
۔ (تیسری سند) اسی طرح کی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں ہے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کیا، وہب راوی نے وضاحت کرتے ہوئے ہاتھ کو بند کیا اور کھولا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10199

۔ (۱۰۱۹۹)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَنْ یَدْخُلَ الْجَنَّۃَ اَحَدٌ اِلَّا بِرَحْمَۃِ اللّٰہِ۔)) قُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَلَا اَنْتَ؟ قَالَ: ((وَلَا اَنَا اِلَّا اَنْ یَتَغَمَّدَنِیَ اللّٰہُ بِرَحْمَتِہِ۔)) وَقَالَ بِیَدِہِ فَوْقَ رَاْسِہِ۔ (مسند احمد: ۱۱۵۰۶)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی فرد جنت میں ہر گز داخل نہیں ہو گا، مگر اللہ تعالیٰ کی رحمت کے ساتھ۔ ہم نے کہا: اورآپ بھی نہیں؟ اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور نہ میں، الّا یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت سے ڈھانپ لے۔ ساتھ ہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ہاتھ سے سر کے اوپر اشارہ کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10200

۔ (۱۰۲۰۰)۔ عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ حَوْسٍ الْیَمَانِیِّ، قَالَ: قَالَ لِیْ اَبُوْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ : یَایَمَامِیُّ! لَا تَقُوْلَنَّ لِرَجُلٍ : واللّٰہِ! لَا یَغْفِرُ اللّٰہُ لَکَ، اَوْ لَا یُدْخِلُکَ اللّٰہُ الْجَنّۃَ اَبَدًا، قُلْتُ: یَا اَبَا ھُرَیْرَۃَ! اِنَّ ھٰذِہِ الْکَلِمَۃَیَقُوْلُھَا اَحَدُنَا لِاَخِیْہِ وَصَاحِبِہٖاِذَاغَضِبَ،قَالَ: فَـلَاتَقُلْھَا،فَاِنِّیْ سَمِعْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ : ((کَانَ فِیْ بَنِیْ اِسْرَئِیْلَ رَجُلَانِ کَانَ اَحَدُھُمَا مُجْتَھِدًا فِیْ الْعِبَادَۃِ، وَکَانَ الْآخَرُ مُسْرِفًا عَلٰی نَفْسِہِ، فَکَانَا مُتَآخِیَیْنِ، فَکَانَ الْمُجْتَھِدُ لَا یَزَالُیَرَی الْآخَرَ عَلٰی ذَنْبٍ، فَیَقُوْلُ: یَا ھٰذَا اَقْصِرْ، فَیَقُوْلُ : خَلِّنِیْ وَرَبِّیْ، اَبُعِثْتَ عَلَیَّ رَقِیْبًا؟ قَالَ: اِلٰی اَنْ رَآہُ یَوْمًا عَلٰی ذَنْبٍ اسْتَعْظَمَہُ فَقَالَ لَہُ: وَیْحَکَ اَقْصِرْ، قَالَ: خَلِّنِیْ وَرَبِّیْ، اَبُعِثْتَ عَلَیَّ رَقِیْبًا؟ قَالَ: فَقَالَ: وَاللّٰہِ! لَا یَغْفِرُ اللّٰہُ لَکَ اَوْ لَا یُدْخِلُکَ اللّٰہُ الْجَنَّۃَ اَبَدًا، (قَالَ اَحَدُھَا) قَالَ: فَبَعَثَ اللّٰہُ اِلَیْھِمَامَلَکًا فَقَبَضَ اَرْوَاحَھُمَا وَاجْتَمَعَا فَقَالَ لِلْمُذْنِبِ: اذْھَبْ فَادْخُلِ الْجَنَّۃَ بِرَحْمَتِیْ، وَقَالَ لِلْآخَرَ: اَکُنْتَ بِیْ عَالِمًا؟ اَکُنْتَ عَلَیَّ مَا فِیْیَدِیْ خَازِنًا؟ اذْھَبُوْا بِہٖاِلَی النَّارِ، قَالَ: فَوَ الَّذِیْ نَفْسُ اَبِیْ الْقَاسِمِ بِیَدِہِ لَتَکَلَّمَ بِالْکَلِمَۃِ اَوْبَقَتْ دُنْیَاہُ وَآخِـرَتَہُ۔)) (مسند احمد: ۸۲۷۵)
۔ ضمضم بن ہوس یمانی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے کہا: اے یمامی! تو نے کسی آدمی کو ہر گز اس طرح نہیں کہنا: اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ تجھے نہیں بخشے گا، یا اللہ تعالیٰ تجھ کو کبھی بھی جنت میں داخل نہیں کرے گا۔ میں نے کہا: اے ابوہریرہ! ہم میں جب کوئی آدمی ناراض ہوتا ہے تو وہ اپنے بھائی اور ساتھی پر یہ جملے کستا ہے، انھوں نے کہا: پس تو نے اس طرح نہیں کہنا، کیونکہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: بنواسرائیل میں دو آدمی تھے، ان دونوں میں بھائی چارہ تھا، ان میں سے ایک عبادت میں بڑی محنت کرنے والا تھا اور دوسرا اپنی جان پر زیادتی کرنے والا تھا، عبادت گزار دوسرے آدمی کو گناہوں میںملوث دیکھتا رہتا تھا اور اس کو کہتا تھا: او فلاں! باز آ جا، لیکن وہ کہتا: تو رہنے دے مجھے اور میرے ربّ کو، کیا تجھے مجھ پر نگہبان بنا کر بھیجا گیا ہے، ایک دن اس عبادت گزار کو اس کو ایسے گناہ میں ملوث پایا، جس کو اس نے بڑا سمجھا، پس اس نے اس سے کہا: او تو ہلاک ہو جائے، باز آ جا، اس نے حسب ِ روٹین کہا: تو رہنے دے مجھے اور میرے ربّ کو، کیا تجھے مجھ پر نگہبان بنا کر بھیجا گیا ہے، لیکن اس بار اس نے یہ بھی کہہ دیا: اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ تجھے نہیں بخشے گا، یا اللہ تعالیٰ تجھے کبھی بھی جنت میں داخل نہیں کرے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کی طرف فرشتے کو بھیجا اور ان کی روحیں قبض کر لیں، پس وہ دونوں اللہ تعالیٰ کے ہاں جمع ہو گئے، اللہ تعالیٰ نے گنہگار سے کہا: تو جا اور میری رحمت کی وجہ سے جنت میں داخل ہو جا اور دوسرے سے کہا: کیا تو میرے بارے میںجاننے والا تھا؟ میرے ہاتھ میں جو کچھ ہے، کیا تو اس کا خزانچی تھا، لے جاؤ اس کو آگ کی طرف۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابو القاسم ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی جان ہے! اس آدمی نے ایسی بات کر دی کہ جس نے اس کی دنیا اور آخرت کو تباہ کر دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10201

۔ (۱۰۲۰۱)۔ عَنْ اَبِیْ رَزِیْنِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ضَحِکَ رَبُّنَا قُنُوْطَ عِبَادِہِ وَقُرْبَ غِیَرِہِ۔)) قَالَ: قُلْتُ: یَارَسُوْلُ اللّٰہِ! اَوَ یَضْحَکُ الرَّبُّ عَزَّوَجَلَّ؟ قَالَ: ((نَعَمْ۔ قَالَ: لَنْ نَعْدِمَ مِنْ رَبٍّ یَضْحَکُ خَیْرًا۔)) (مسند احمد: ۱۶۲۸۸)
۔ سیدنا ابو رزین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہمارا ربّ اس بات پر ہنستا ہے کہ اس کا بندہ ناامید ہو رہا ہوتا ہے، جبکہ اس کے حالات کی تبدیلی قریب ہوتی ہے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ربّ تعالیٰ بھی ہنستا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، ہم ہنسنے والے ربّ کے ہاں خیر کو مفقود نہیں پائیں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10202

۔ (۱۰۲۰۲)۔ حَدَّثَنِیْ اِبْرَاھِیْمُ بْنُ الْحَجَّاجِ النَّاجِیُّ قَالَ: ثَنَا عَبْدُ الْقَاھِرُ بْنُ السَّرِیِّ قَالَ: حَدَّثَنِیْ ابْنٌ لِکَنَانَۃَ بْنِ عَبَّاسِ بْنِ مِرْدَاسٍ عَنْ اَبِیْہِ اَنَّ اَبَاہُ الْعَبَّاسَ بْنَ مِرْدَاسٍ حَدَّثَہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دَعَا عَشِیَّۃَ عَرَفَۃَ لِاُمَّتِہِ بِالْمَغْفِرَۃِ وَالرَّحْمَۃِ، فَاَکْثَرَ الدُّعَائَ فَاَجَابَہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ اَنْ قَدْ فَعَلْتُ وَغَفَرْتُ لِاُمَّتِکَ اِلَّا مَنْ ظَلَمَ بَعْضُھُمْ بَعْضًا، فَقَالَ: یَارَبِّ! اِنَّکَ قَادِرٌ اَنْ تَغْفِرَ لِلظَّالِمِ، وَتُثِیْبَ الْمَظْلُوْمَ خَیْرًا مِنْ مَظْلَمَتِہِ۔)) فَلَمْ یَکُنْ فِیْ تِلْکَ الْعَشِیَّۃِ اِلَّا ذَا، یَعْنِیْ فَلَمْ یُجِبْہُ تِلْکَ الْعَشِیَّۃَ کَمَا فِیْ بَعْضِ الرَّوَایَاتِ، فَلَمَّا کَانَ مِنَ الْغَدِ دَعَا غَدَاۃَ الْمُزْدَلِفَۃِ فَعَادَ یَدْعُوْ لِاُمَّتِہِ فَلَمْ یَلْبَثِ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنْ تَبَسَّمَ فَقَالَ بَعْضُ اَصْحَابِہٖ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! بِاَبِیْ اَنْتَ وَاُمِّیْ ضَحِکْتَ فِیْ سَاعَۃٍ لَمْ تَکُنْ تَضْحَکُ فِیْھَا، فَمَا اَضْحَکَکَ؟ اَضْحَکَ اللّٰہُ سِنَّکَ۔ قَالَ: ((تَبَسَّمْتُ مِنْ عَدُوِّ اللّٰہِ اِبْلَیْسَ حِیْنَ عَلِمَ اَنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ قَدِ اسْتَجَابَ لِیْ فِیْ اُمَّتِیْ وَغَفَرَ لِلظَّالِمِ اَھْوٰییَدْعُوْ بِالثُّبُوْرِ وَالْوَیْلِ وَیَحْثُوْا التُّرَابَ عَلٰی رَاْسِہِ فَتَبَسَّمْتُ مِمَّا یَصْنَعُ جَزْعُہُ۔)) (مسند احمد: ۱۶۳۰۸)
۔ سیدنا عباس بن مرداس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عرفہ کی شام کو اپنی امت کے لیے کثرت کے ساتھ مغفرت اور رحمت کی دعا، پس اللہ تعالیٰ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دعا قبول کی اور فرمایا: بے شک تحقیق میں نے کر دیا ہے اور تیری امت کو بخش دیا ہے، مگر وہ جو یہ خود ایک دوسرے پر ظلم کریں گے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے میرے ربّ! تو اس چیز پر قادر ہے کہ تو ظالم کو بخش دے اور مظلوم کو اس پر کے گئے ظلم سے بہتر اجر و ثواب عطا کر دے۔ اس شام کو تو یہی کچھ ہوا تھا، یعنی عرفہ کی شام کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کییہ دعا قبول نہیں ہوئی تھی، جیسا کہ بعض روایاتمیں ہے، جب اگلا دن ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزدلفہ کی صبح کو اپنی امت کے لیے دعا مانگنا شروع کی، جلد ہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسکرانے لگ گئے، ایک صحابی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ ایسی گھڑی میں مسکرائے ہیں، جس میں مسکرانا آپ کی عادت نہیں تھی، پس کس چیز نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ہنسایا ہے؟ اللہ تعالیٰ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دانت مبارک کو مسکراتا رکھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں اللہ کے دشمن ابلیس کی وجہ سے مسکرایا ہوں، جب اس کو علم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے میری امت کے حق میں میری دعا قبول کر لی ہے اور ظالم کو بھی بخش دیا ہے تو اس نے ہلاکت کو پکارا اور اپنے سر پر مٹی ڈالنے لگا، پس میں اس جزع و فزع کو دیکھ کر مسکرانے لگا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10203

۔ (۱۰۲۰۳)۔ عَنْ عَمْرِوبْنِ مَالِکٍ الْجُنَبِیِّ، اَنَّ فَضَالَۃَ بْنَ عُبَادَۃَ وَعُبَادَۃَ بْنَ الصَّامِتِ حَدَّثَاہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِذَا کَانَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ وَفَرَغَ اللّٰہُ تَعَالٰی مِنْ قَضَائِ الْخَلْقِ فَیَبْقٰی رَجُلَانِ فَیُؤْمَرُ بِھِمَا اِلَی النَّارِ فَیَلْتَفِتُ اَحَدُھُمَا فَیَقُوْلُ الْجَبَّارُ تَعَالٰی: رُدُّوْہُ فَیَرُدُّوُنَہُ، قَالَ لَہُ : لِمَ اِلْتَفَتَّ؟ قَالَ: اِنْ کُنْتُ اَرْجُوْ اَنْ تُدْخِلَنِیَ الْجَنّۃَ قَالَ: فَیُؤْمَرُ لَہُ اِلَی الْجَنَّۃِ، فَیَقُوْلُ : لَقَدْ اَعْطَانِیَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ حَتّٰی اَنِّیْ لَوْ اَطْعَمْتُ اَھْلَ الْجَنّۃَ مَانَقَصَ ذٰلِکَ مَا عِنْدِیْ شَیْئًا ۔)) قَالَ: فَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِذَا ذَکَرَہُ یُرَی السُّرُوْرُ فِیْ وَجْھِہِ۔ (مسند احمد: ۲۳۱۷۹)
۔ سیدنا فضالہ بن عبادہ اور سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب قیامت کا دن ہو گا اور اللہ تعالیٰ مخلوق کے فیصلے سے فارغ ہو جائے گا، تو دو بندے ابھی تک باقی کھڑے ہوں گے، ان کے بارے میں جہنم کا حکم دیا جائے گا، جب ان میں سے ایک پلٹ کر دیکھے گا تو جبّار تعالیٰ کہے گا: اس کو واپس لاؤ، پس فرشتے اس کو واپس لائیں گے، اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا: تو نے پلٹ کر کیوں دیکھا ہے؟ وہ کہے گا: مجھے تو یہ امید تھی کہ تو مجھے جنت میں داخل کرے گا، پس اس کے لیے جنت کا حکم دے دیا جائے گا، پھر وہ کہے گا: تحقیق اللہ تعالیٰ نے مجھے وہ کچھ عطا کر دیا ہے کہ اگر میں جنتیوں کو کھانا کھلا دوں، تو اس سے میرے پاس جو کچھ ہے، اس میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب یہ بات ذکر کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرے پر سرور نظر آ رہا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10204

۔ (۱۰۲۰۴)۔ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلیٰ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ : ((مَا اُحِبُّ اَنَّ لِیَ الدُّنْیَا وَمَا فِیْھَا بِھٰذِہِ الْآیَۃِ {یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰی اَنْفُسِھِمْ لَا تَقْنَطُوْ مِنْ رَحْمَۃِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا اِنَّہُ ھُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ} فَقَالَ رَجُلٌ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَمَنْ اَشْرَکَ؟ فَسَکَتَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ قَالَ: ((اِلَّا مَنْ اَشْرَکَ۔)) ثَلَاثَ مَرَّاتٍ۔ (مسند احمد: ۲۲۷۲۰)
۔ مولائے رسول سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نہیں چاہتا کہ مجھے اس آیت کے بدلے دنیا ومافیہا مل جائے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے، اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو جاؤ، بیشک اللہ تعالیٰ تمام گناہوں کو بخش دیتا ہے، بیشک وہ بہت بخشنے والا بہت رحم کرنے والا ہے۔ ایک بندے نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور جو شخص شرک کرے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش ہو گئے اور پھر تین بار فرمایا: مگر جو شرک کرے۔

Icon this is notification panel