113 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9152

۔ (۹۱۵۲)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلاَ اُنَبِّئُکُمْ بِخِیَارِکُمْ؟)) قَالُوْا: بَلیٰیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!، قَالَ: ((خِیَارُکُمْ اَطْوَلُکُمْ اَعْمَارًا وَاَحْسَنُکُمْ اَخْلاقًا۔)) (مسند احمد: ۹۲۲۴)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں پسندیدہ لوگوں کے بارے میں خبر نہ دوں؟ لوگوں نے کہا: جی کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سب سے بہتر وہ ہیں جن کی عمریں لمبی ہوں اور اخلاق اچھے ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9153

۔ (۹۱۵۳)۔ وَعَنْہٗاَیْضًا، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَکْمَلُ الْمُؤْمِنِیْنَ اِیْمَانًا اَحْسَنُھُمْ خُلُقًا، وَخِیَارُھُمْ خِیَارُھُمْ لِنِسَائِھِمْ ۔)) (مسند احمد: ۷۳۹۶)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مؤمنوں میں ایمان کے لحاظ سے کامل ترین وہ لوگ ہیں جن کااخلاق اچھا ہو اور ان میں سب سے بہتر وہ ہیں، جو اپنی بیویوں کے لیے بہتر ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9154

۔ (۹۱۵۴)۔ وَعَنْہٗاَیْضًا، قَالَ: سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ اَکْثَرِ مَا یَلِجُ النَّاسُ بِہٖالنَّارَ؟فَقَالَ: ((اَلْاَجْوَفَان: اَلْفَمُوَالْفَرْجُ۔)) وَسُئِلَعَنْاَکْثَرِمَایَلِجُ بِہٖالنَّاسُالْجَنَّۃَ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((حُسْنُ الْخُلُقِ۔)) (مسند احمد: ۷۸۹۴)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ سوال کیا گیا کہ کس چیز کی وجہ سے لوگ سب سے زیادہ آگ میں گھسیں گے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اَجْوَفَانِ، یعنی منہ اور شرمگاہ۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ سوال کیا کہ کس عمل کی وجہ سے سب سے زیادہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حسن اخلاق۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9155

۔ (۹۱۵۵)۔ وَعَنْہٗاَیْضًا، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنِّیْ بُعِثْتُ لِاُتَمِّمَ صَالِحَ الْاَخْلَاقِ۔)) (مسند احمد: ۸۹۳۹)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک مجھے اس مقصد کے لیے بھیجا گیا ہے کہ میں اخلاقِ صالحہ کی تکمیل کروں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9156

۔ (۹۱۵۶)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہٗ،قَالَ: قَالَرَسُوْلُاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ مِنْ اَحَبِّکُمْ اِلَیَّ اَحْسَنَکُمْ خُلُقًا۔)) (مسند احمد: ۶۷۶۷م)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک میرے نزدیک تم میں سب سے زیادہ محبوب وہ ہے، جو اخلاق میں سب سے اچھا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9157

۔ (۹۱۵۷)۔ عَنْ عَمْرٍو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّہٗسَمِعَالنَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اَلاَ اُخْبِرُکُمْ بِاَحَبِّکُمْ اِلَیَّ وَاَقْرَبِکُمْ مِنِّیْ مَجْلِسًا یَوْمَ الْقَیَامَۃِ؟)) فَسَکَتَ الْقَوْمُ فَاَعَادَھَا مَرَّتَیْنِ اَوْ ثَـلَاثًا، قَالَ الْقَوْمُ: نَعَمْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((اَحْسَنُکُمْ خُلُقًا۔)) (مسند احمد: ۶۷۳۵)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تم کو اس شخص کے بارے میں بتلا دوں جو روزِ قیامت مجھے سب سے زیادہ محبوب اور سب سے زیادہ میرے قریب ہو گا؟ لوگ خاموش رہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو تین دفعہ اسی بات کو دوہرایا، پھر لوگوں نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو اخلاق میں سب سے اچھا ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9158

۔ (۹۱۵۸)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِنَّ الْمُسَلِمَ الْمُسَدِّدَ لَیُدْرِکُ دَرَجَۃَ الصَّوَّامِ الْقَوَّامِ بِآیَاتِ اللّٰہِ، بِحُسْنِ خُلُقِہِ، وَکَرَمِ ضَرِیْبَتِہِ۔)) (مسند احمد: ۶۶۴۸)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک (اعتدال اور دوام کے ساتھ) راہِ صواب پر چلنے والا مسلمان اپنے حسن اخلاق اور طبعی عفو و درگزر کی وجہ سے اس آدمی کا درجہ پا لیتا ہے جو بہت زیادہ روزے رکھنے والا ہو اور اللہ تعالیٰ کی اٰیات کے ساتھ بہت زیادہ قیام کرنے والا ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9159

۔ (۹۱۵۹)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِنَّ الرَّجُلَ لَیُدْرِکُ بِحُسْنِ الْخُلُقِ دَرَجَۃَ الصَّائِمِ الْقَائِمِ (وَفِی لَفْظٍ) دَرَجَاتِ قَائِمِ اللَّیْلِ صَائِمِ النَّھَارِ ۔)) (مسند احمد: ۲۵۵۲۷)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک آدمی حسن اخلاق کے ذریعے رات کو قیام کرنے والے اور دن کو روزہ رکھنے والے کا درجہ پا لیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9160

۔ (۹۱۶۰)۔ عَنْھَا اَیْضًا، قَالَتْ: اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: (وَفِی رِوَایَۃٍ) کَانَِ یَقُوْلُ: ((اَللّٰھُمَّ اَحْسَنْتَ خَلْقِی فاَحْسِنْ خُلُقِی۔)) (مسند احمد: ۲۵۷۳۶)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے: اَللّٰھُمَّ اَحْسَنْتَ خَلْقِی فاَحْسِنْ خُلُقِی۔ اللہ! تو نے میری تخلیق کو خوبصورت بنایا، پس میرے اخلاق کو بھی خوبصورت بنا دے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9161

۔ (۹۱۶۱)۔ عَنْ اَبِی الدَّرْدَائِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: بَیْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَتَذَاکَرُ مَایَکُوْنُ، اِذْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِذَا سَمِعْتُمْ بِجَبَلٍ زَالَ عَنْ مَکَانِہِ فَصَدِّقُوْا، وَاِذَا سَمِعْتُمْ بِرَجُلٍ تَغَیَّرَ عَنْ خُلُقِہِ فَلا تُصَدِّقُوْا بِہٖ،وَاِنَّہٗیَصِیْرُ اِلٰی مَا جُبِلَ عَلَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۲۸۰۴۷)
۔ سیدنا ابو الدرادء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئندہ ہونے والے امور کے بارے میں باتیں کر رہے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم سنو کہ ایک پہاڑ اپنی جگہ سے سرک گیا ہے تو تصدیق کر لو، لیکن جب تم سنو کہ کسی آدمی کا اخلاق تبدیل ہو گیا ہے تو اس بات کی تصدیق نہ کرو، کیونکہ وہ عنقریب اسی اخلاق کی طرف لوٹے گا،جس پر اس کی فطرت بنائی گئی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9162

۔ (۹۱۶۲)۔ عَنْ اَبِی ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنّ اَحَبَّکُمْ اِلَیَّ وَاَقْرَبَکُمْ مِنِّیْ فِی الْآخِرَۃِ مَحَاسِنُکُمْ اَخْلَاقًا، وَاِنَّ اَبْغَضَکُمْ اِلَیَّ وَاَبْعَدَکُمْ مِنِّی فِی الْآخِرَۃِ مَسَاوِیْکُمْ اَخْلَاقًا، اَلثَّرْثَارُوْنَ الْمُتَفَیْھِقُوْنَ الْمُتَشَدِّقُوْنَ۔)) (مسند احمد: ۱۷۸۸۴)
۔ سیدنا ابو ثعلبہ خشنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے تم میں سے سب سے زیادہ محبوب اور روزِ قیامت میرے سب سے زیادہ قریبی وہ لوگ ہوں گے جو تم میں سے اخلاق کے لحاظ سے بہت عمدہ ہوں اور تم میں سے میرے ہاں سب سے زیادہ نفرت والے اور روزِ قیامت مجھ سے سب سے زیادہ دور وہ لوگ ہوں گے جو برے اخلاق والے، فضول بولنے والے، تکبر کرنے والے اور گفتگو کے لیے باچھوں کو موڑنے والے ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9163

۔ (۹۱۶۳)۔ عَنْ اُسَامَۃَ بْنِ شَرِیْکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: جَائَ اَعْرَابِیٌ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَیُّ النَّاسِ خَیْرٌ؟ قَالَ: ((اَحْسَنُھُمْ خُلُقًا۔)) (مسند احمد: ۱۸۶۴۷)
۔ سیدنا اسامہ بن شریک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بدّو ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! کون سے لوگ سب سے بہتر ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو اخلاق کے لحاظ سے سب سے اچھے ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9164

۔ (۹۱۶۴)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: کُنْتُ فِی مَجْلِسٍ فِیْہِ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: وَاَبِی سَمُرَۃُ جَالِسٌ اَمَامِی۔ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ الْفُحْشَ وَالتَّفَحُّشَ لَیْسَا مِنَ الْاِسْلَامِ، وَاِنَّ اَحْسَنَ النَّاسِ اِسْلَامًا، اَحْسَنُھُمْ خُلُقًا۔)) (مسند احمد: ۲۱۱۲۰)
۔ سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک مجلس میں بیٹھا ہوا تھا، اس میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی تشریف فرما تھے اور میرے باپ سمرہ میرے سامنے بیٹھے ہوئے تھے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک بدگوئی اور بدزبانی، اسلام سے نہیں ہے اور اسلام کے لحاظ سے سب سے اچھے لوگ وہ ہیں، جن کا اخلاق سب سے اچھا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9165

۔ (۹۱۶۵)۔ عَنْ مُعَاذٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لَہُ: ((یَا مُعَاذُ! اَتْبِعِ السَّیِّئَۃَ بِالْحَسَنَۃِ تَمْحُھَا، وَخَالِقِ النَّاسَ بِخُلُقٍ حَسَنٍ۔)) (مسند احمد: ۲۲۳۳۷)
۔ سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے معاذ! برائی کے بعد نیکی کیا کرو، تاکہ وہ اس کو مٹا دے اور لوگوں سے اچھے اخلاق کے ساتھ پیش آؤ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9166

۔ (۹۱۶۶)۔ حَدَّثَنَا وَکِیْعٌ، ثَنَا سَفْیَانُ، عَنْ حَبِیْبٍ، عَنْ مَیْمُوْنِ بْنِ اَبِی شَبِیْبٍ، عَنْ اَبِی ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لَہُ: ((اِتَّقِ اللّٰہَ حَیْثُمَا کُنْتَ، وَاَتْبِعِ السَّیِّئَۃَ الْحَسَنَۃَ تَمْحُھَا، وَخَالِقِ النَّاسَ بِخُلُقٍ حَسَنٍ۔)) قَالَ وَکِیْعٌ:، وَقَالَ: سُفْیَانُ مَرَّۃً عَنْ مُعَاذٍ: فَوَجَدْتُ فِی کِتَابِی عَنْ اَبِی ذَرٍّ وَھُوَ السَّمَاعُ الْاَوَّلُ۔ (مسند احمد: ۲۱۶۸۱)
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم جہاں کہیں بھی ہو، اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور بدی کے بعد نیکی کرو، تاکہ وہ اس کو مٹا دے اور لوگوں سے اچھے اخلاق سے پیش آؤ۔ معاذ راوی نے کہا: میں نے اپنی کتاب میں عَنْ اَبِی ذَرٍّ کے الفاظ پائے اور یہی پہلا سماع تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9167

۔ (۹۱۶۷)۔ عَنْ اَبِی الدَّرْدَائِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ اَفْضَلَ شَیْئٍ فِی الْمِیْزَانِ، (قَالَ ابْنُ اَبِی بُکَیْرٍ: اَثْقَلَ شَیْئٍ فِی الْمِیْزَانِ) یَوْمَ الْقَیَامَۃِ، الْخُلُقُ الْحَسَنُ۔)) (مسند احمد: ۲۸۰۴۴)
۔ سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت والے دن ترازو میں سب سے زیادہ فضیلت والی اور ایک روایت کے مطابق سب سے زیادہ وزن والی چیز حسن اخلاق ہو گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9168

۔ (۹۱۶۸)۔ عَنْ اُمِّ الدَّرْدَائِ، عَنْ اَبِی الدَّرْدَائِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یَبْلُغُ بِہ:ِ ((مَنْ اُعْطِیَ حَظَّہُ مِنَ الرِّفْقِ، اُعْطِیَ حَظَّہُ مِنَ الْخَیْرِ، وَلَیْسَ شَیْئٌ اَثْقَلَ فِی الْمِیْزَانِ مِنَ الْخُلُقِ الْحَسَنِ۔)) (مسند احمد: ۲۸۱۰۴)
۔ سیدہ ام درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کو نرمی کا فراخی کے ساتھ حصہ دیا گیا، اس کو اس کا خیر کا حصہ دے دیا گیا اور کوئی عمل ایسا نہیں ہے، جو ترازو میں حسن اخلاق کی بہ نسبت زیادہ وزنی ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9169

۔ (۹۱۶۹)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہٗ،مِنْحَدِیْثٍ طَوِیْلٍ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَا مِنْ جَرْعَۃٍ اَحَبَّ اِلَیَّ مِنْ جَرْعَۃِ غَیْظٍیَکْظِمُھَا عَبْدٌ ، مَا کَظَمَھَا عَبْدٌ لِلّٰہِ اِلَّا مَلَاَ اللّٰہُ جَوْفَہُ اِیْمَانًا۔)) (مسند احمد: ۳۰۱۷)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی گھونٹ ایسا نہیں ہے، جو اللہ تعالیٰ کے ہاں غصے کے اس گھونٹ سے پسندیدہ ہو، جس کو بندہ پی جاتا ہے، جب بندہ اللہ تعالیٰ کے لیے ایسے گھونٹ کو پیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے پیٹ کو ایمان سے بھر دیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9170

۔ (۹۱۷۰)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا تَجَرَّعَ عَبْدٌ جَرْعَۃً اَفْضَلَ عِنْدَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ مِنْ جَرْعَۃِ غَیْظٍ،یَکْظِمُھَا ابْتِغَائَ وَجْہِ اللّٰہِ تَعَالَی۔)) (مسند احمد: ۶۱۱۴)
۔ سیدنا عبدا للہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بندے نے کوئی ایسا گھونٹ نہیں پیا، جو اللہ تعالیٰ کے ہاں زیادہ فضیلت والا ہو غصے کے اس گھونٹ سے، جس کو وہ اللہ تعالیٰ کی رضامندی تلاش کرنے کے لیے پی جاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9171

۔ (۹۱۷۱)۔ عَنْ مُعَاذِ بْنِ اَنَسٍ الْجُھَنِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِنَّہُ قَالَ: ((مَنْ کَظَمَ غَیْظَہُ وَھُوَ یَقْدِِرُ عَلٰی اَنْ یَّنْتَصِرَ، دَعَاہٗاللّٰہُتَبَارَکَوَتَعَالٰی عَلٰی رُؤُوْسِ الْخَلَائِقِ حَتّٰییُخَیِّرَہُ فِی حُوْرِ الْعِیْنِ اَیَّتَھُنَّ شَائَ، وَمَنْ تَرَکَ اَنْ یَلْبَسَ صَالِحَ الثِّیَابِ وَھُوَ یَقْدِرُ عَلَیْہِ تَوَاضُعًا لِلّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی، دَعَاہُ اللّٰہُ تَبَارَکَ عَلٰی رُؤُوْسِ الْخَلَائِقِ حَتّٰییُخَیِّرَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی فِی حُلَلِ الُاِیْمَانِ اُیَّتَھُنَّ شَائَ۔)) (مسند احمد: ۱۵۷۰۴)
۔ سیدنا معاذ بن انس جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص غصے کو پی جائے، حالانکہ وہ بدلہ لینے پرقادر بھی ہو، اللہ تعالیٰ اسے تمام مخلوقات کے سامنے بلائے گا اور اس کو یہ اختیار دے گا کہ وہ جس حورِ عین کو پسند کرتا ہے، اس کو لے لے۔اور جس نے اللہ تعالیٰ کے لیے تواضع کرتے ہوئے اچھا لباس نہیں پہنا، حالانکہ وہ اس کی قدرت رکھتا تھا، تو اللہ تعالیٰ اس کوبھی ساری مخلوقات کے سامنے بلائے گا اور اسے یہ اختیار دے گا کہ وہ ایمان کی جو پوشاک پسند کرتا ہے، وہ پہن لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9172

۔ (۹۱۷۲)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَیْسَ الشَّدِیْدُ بِالصُّرَعَۃِ وَلٰکِنَّ الشَّدِیْدَ الَّذِیْیَمْلِکُ نَفْسَہُ عِنْدَ الْغَضَبِ۔)) (مسند احمد: ۷۲۱۸)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بہت پچھاڑنے والا طاقتور نہیں ہوتا، بلکہ اصل طاقتور اور پہلوان وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے نفس پر قابو پا لیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9173

۔ (۹۱۷۳)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ: ((مَا تَعُدُّوْنَ فِیْکُمُ الصُّرَعَۃَ؟۔)) قَالَ: قُلْنَا: الَّذِیْ لَا یَصْرَعُہُ الرِّجَالُ، قَالَ: قَالَ: ((لَا وَلٰکِنَّ الصُّرَعَۃَ الَّذِیْیَمْلِکُ نَفْسَہُ عِنْدَ الْغَضَبِ۔)) (مسند احمد: ۳۶۲۶)
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم زبردست پہلوان کس کو سمجھتے ہو؟ ہم نے کہا: وہ ہے کہ جس کو دوسرے لوگ نہ پچھاڑ سکتے ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، زبردست پہلوان تو وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے نفس پر کنٹرول کر لیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9174

۔ (۹۱۷۴)۔ عَنِ ابْنِ حَصْبَۃَ، اَوْ اَبِیْ حَصْبَۃَ، عَنْ رَجُلٍ شَھِدَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَخْطُبُ، فَقَالَ: ((تَدْرُوْنَ مَا الصُّرَعَۃُ؟۔)) قَالَ: قَالُوْا: الْصَرِیْعُ، قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلصُّرَعَۃُ کُلُّ الصُّرَعَۃِ، اَلصُّرَعَۃُ کُلُّ الصُّرَعَۃِ، اَلرَّجُلُ یَغْضِبُ، فَیَشْتَدُّ غَضَبُہٗ،وَیَحْمَرُّ وَجَھُہُ، وَیَقْشَعِرُّ شَعْرُہُ، فَیَصْرَعُ غَضَبَہُ، وَاِنَّمَا تُطْفَاُ النَّارُ بِالْمَائِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۵۰۳)
۔ ابن حصبہ یا ابو حصبہ ایک ایسے صحابی سے بیان کرتے ہیں، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے خطاب کے وقت موجود تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ بڑا پہلوان کون ہے؟ انھوں نے کہا: پچھاڑنے والا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سارے کا سارے پہلوان، بڑے سے بڑاپہلوان وہ آدمی ہے جسے غصہ آتا ہے، پھر اس کا غصہ سخت ہو جاتا ہے، چہرہ سرخ ہونے لگتا ہے اور رونگٹے کھڑے ہونے لگتے ہیں، لیکن وہ اپنے غصے پر قابو پا لیتا ہے، اور بیشک آگ کو پانی کے ذریعے ہی بجھایا جاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9175

۔ (۹۱۷۵)۔ عَنْ جَارِیَۃَ بْنِ قُدَامَۃَ السَّعْدِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ رَجُلًا سَاَلَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! قُلْ لِیْ قَوْلًا یَنْفَعُنِیْ وَاَقْلِلْ لَعَلِّی اَعِیْہِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تَغْضَبْ۔)) فَاَعَادَ عَلَیْہِ حَتّٰی اَعَادَ عَلَیْہِ مِرَارًا، کُلَّ ذَلِکَ یَقُوْلُ: ((لا تَغْضَبْ۔)) (مسند احمد: ۲۰۶۲۶)
۔ سیدنا جاریہ بن قدامہ سعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی نفع بخش بات بتلاؤ، لیکن وہ مختصر ہونی چاہیے، تاکہ میں اس کو یاد کر سکوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو غصے نہ ہوا کر۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کئی دفعہ یہ بات دوہرائی اور ہر بار یہی فرماتے رہے کہ تو غصہ نہ کر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9176

۔ (۹۱۷۶)۔ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَوْصِنِیْ، قَالَ: ((لَا تَغْضَبْ۔)) قَالَ: قَالَ الَّرَجُلُ: فَفَکَّرْتُ حِیْنَ قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا قَالَ فَاِذَا الْغَضَبُ یَجْمَعُ الشَّرَّ کُلَّہُ۔ (مسند احمد: ۲۳۵۵۸)
۔ ایک صحابی ٔ رسول بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی نصیحت فرمائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو غصے نہ ہوا کر۔ اس آدمی نے کہا: جب میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اس فرمان پر غور کیا تو یہ نتیجہ نکالا کہ غصہ سارے کے سارے شرّ کو محیط ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9177

۔ (۹۱۷۷)۔ عَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: اَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَجُلٌ فَقَالَ: مُرْنِی بِاَمْرٍ وَلَا تُکْثِرْ عَلَیَّ حَتّٰی اَعْقِلَہُ، قَالَ:((لَا تَغْضَبْ۔))، فَاَعَادَ عَلَیْہِ قَالَ: ((لا تَغْضَبْ۔)) (مسند احمد: ۸۷۲۹)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: مجھے کوئی حکم دیں اور زیادہ چیزوں کا ذکر نہ کریں، تاکہ میں اس کو سمجھ سکوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: غصے نہ ہوا کر۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہی بات دوہراتے ہوئے فرمایا کہ غصے نہ ہوا کر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9178

۔ (۹۱۷۸)۔ عَنْ عَطِیَّۃَ السَّعْدِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِذَا اسْتَشَاطَ السُّلْطَانُ تَسَلَّطَ الشَّیْطَانُ۔)) (مسند احمد: ۱۸۱۴۷)
۔ سیدنا عطیہ سعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب حکمران طیش میں آتا (اور غصے سے آگ بگولا ہوتا) ہے تو اس وقت شیطان مسلط ہو جاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9179

۔ (۹۱۷۹)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّہُ سَاَلَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا ذَا یُبَاعِدُنِی مِنْ غَضْبِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ؟ قَالَ: ((لَا تَغْضَبْ۔)) (مسند احمد: ۶۶۳۵)
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ اس نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا کہ کون سی چیز مجھے اللہ تعالیٰ کے غضب سے دور کر سکتی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: غصے نہ ہوا کر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9180

۔ (۹۱۸۰)۔ حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: ثَنَا وَاِئلٌ صَنْعَانِیٌّ مُرَادِیٌّ، قَالَ: کُنَّا جُلُوْسًا عِنْدَ عُرْوَۃَ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: اِذْ دَخَلَ عَلَیْہِ رَجُلٌ فَکَلَّمَہُ بِکَلَامٍ اَغْضَبَہُ، قَالَ: فَلَمَّا اَنْ غَضِبَ قَامَ ثُمَّ عَادَ اِلَیْنَا وَقَدْ تَوَضَّاَ، فَقَالَ: حَدَّثَنِی اَبِیْ، عَنْ جَدِّی عَطِیَّۃَ، وَقَدْ کَانَتْ لَہٗصُحْبَۃٌ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ الْغَضَبَ مِنَ الشَّیْطَانِ، وَاِنَّ الشَّیْطَانَ خُلِقَ مِنَ النَّارِ، وَاِنَّمَا تُطْفَاُ النَّارُ بِالْمَائِ، فَاِذَا غَضِبَ اَحَدُکُمْ فَلْیَتَّوَضَّاْ۔)) (مسند احمد: ۱۸۱۴۸)
۔ سیدنا عطیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جن کو صحبت کا شرف حاصل تھا، سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک غضب شیطان کی طرف سے ہے اور شیطان کو آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آگ کو پانی کے ذریعے بجھایا جاتا ہے، اس لیے جب تم میں سے کوئی غصے میں آ جائے تو وہ وضو کیا کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9181

۔ (۹۱۸۱)۔ عَنْ مُعَاذٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: اِسْتَبَّ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَغَضِبَ اَحَدُھُمَا حَتّٰی اِنَّہٗلَیُتْخَیَّلُ اِلَیَّ اَنَّ اَنَفَہُ لَیَتَمَزَّعُ مِنَ الْغَضَبِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنِّی لَاَعْلَمُ کَلِمَۃً لَوْ یَقُوْلُھَا ھٰذَا الغَضْبَانُ لَذَھَبَ عَنْہُ الْغَضَبُ، اَللّٰھُمْ اِنَّی اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۴۳۶)
۔ سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی موجودگی میں دو آدمی ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے لگے اور ان میں سے ایک اس قدر طیش میں آیا کہ یہ خیال ہونے لگا کہ غصے کی وجہ سے اس ناک پھٹ جائے گی، اس وقت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ اگر یہ غصے والا آدمی اس کو کہے تو اس کا غصہ ختم ہو جائے گا، وہ کلمہ یہ ہے: اَللّٰھُمْ اِنَّی اَعَوْذُ بِکَ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ۔ (اے اللہ! میں شیطان مردود سے تیری پناہ میں آتا ہوں)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9182

۔ (۹۱۸۲)۔ عَنْ اَبِی ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لَنَا: ((اِذَا غَضِبَ اَحَدُکُمْ وَھُوَ قَائِمٌ فَلْیَجْلِسْ، فَاِنْ ذَھَبَ عَنْہُ الْغَضَبُ، وَاِلَّا فَلْیَضْطَجِعْ۔)) (مسند احمد: ۲۱۶۷۵)
۔ سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں فرمایا: جب تم میں سے کسی کو غصہ آ جائے اور وہ کھڑا ہو تو وہ بیٹھ جائے، اگر غصہ ختم ہو جائے تو ٹھیک، وگرنہ لیٹ جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9183

۔ (۹۱۸۳)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَوْفٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((ثَلَاثٌ، وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ! اِنْ کُنْتُ لَحَالِفًا عَلَیْھِنَّ، لا یَنْقُصُ مَالٌ مِنْ صَدَقَۃٍ، فَتَصَدَّقُوْا، وَلایَعْفُوْ عَبْدٌ عَنْ مَظْلَمَۃٍیَبْتَغِی بِھَا وَجْہَ اللّٰہِ اِلَّا رَفَعَہُ اللّٰہُ بِھَا (وَقَالَ: اَبُوْ سَعِیْدٍ مَوْلیٰ بَنِی ھَاشِمٍ: اِلَّا زَادَہُ اللّٰہُ بِھَا عِزًّا یَوْمَ الْقَیَامَۃِ) وَلَا یَفْتَحُ عَبْدٌ بَابَ مَسْئَلَۃٍ اِلَّا فَتَحَ اللّٰہُ عَلَیْہِ بَابَ فَقْرٍ۔)) (مسند احمد: ۱۶۷۴)
۔ سیدنا عبد الرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: بیشک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی جان ہے! تین چیزیں ہیں، میںیقینا ان پر قسم اٹھاتا ہوں، (۱) صدقہ سے مال میں کمی نہیں ہوتی، پس صدقہ کیا کرو، (۲) جب بندہ اللہ تعالیٰ کی رضامندی تلاش کرنے کے لیے کسی ظلم کو معاف کرتا ہے تو اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کو بلند کردیتا ہے، ایک روایت میں ہے: اللہ تعالیٰ روزِ قیامت اس کی عزت میں اضافہ کر دے گا اور (۳) جب بندہ سوال کا دروازہ کھولتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر فقیری کا دروازہ کھول دیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9184

۔ (۹۱۸۴)۔ عَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ رَجُلًا شَتَمَ اَبَا بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، وَالنَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَالِسٌ، فَجَعَلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَعْجَبُ وَیَتَبَسَّمُ فَلَمَّا اَکَثَرَ رَدَّ عَلَیْہِ بَعْضَ قَوْلِہِ، فَغَضِبَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَامَ، فَلَحِقَہُ اَبُوْ بَکْرٍ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! کَانَ یَشْتُمُنِی وَاَنْتَ جَالِسٌ فَلَمَّا رَدَدْتُّ عَلَیْہِ بَعْضَ قَوْلِہِ غَضِبْتَ وَقُمْتَ قَالَ: ((اِنَّہٗکَانَمَعَکَمَلَکٌیَرُدُّ عَنْکَ، فَلَمَّا رَدَدْتَّ عَلَیْہِ بَعْضَ قَوْلِہِ وَقَعَ الشَّیْطَانُ، فَلَمْ اَکُنْ لِاَقْعُدَ مَعَ الشَّیْطَانِ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((یَا اَبَا بَکْرٍ ثَلَاثٌ کُلُّھُنَّ حَقٌّ: مَا مِنْ عَبْدٍ ظُلِمَ بِمَظْلِمَۃٍ فَیُغْضِی عَنْھَا لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ اِلَّا اَعَزَّ اللّٰہُ بِھَا نَصْرَہُ، وَمَا فَتَحَ رَجُلٌ بَابَ عَطِیَّۃٍیُّرِیْدُ بِھَا صِلَۃً اِلَّا زَادَہُ اللّٰہُ بِھَا کَثْرَۃً، وَمَا فَتَحَ رَجُلٌ بَابَ المَسْاَلَۃِیُرِیْدُ بِھَا کَثْرَۃً، اِلَّا زَادَہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ بِھَا قِلَّۃً۔)) (مسند احمد: ۹۶۲۲)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو برا بھلا کہنے لگا، جبکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پاس تشریف فرماتھے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تعجب کررہے تھے اور ہنس رہے تھے۔ جب اُس شخص نے زیادہ گالیاں دیں تو ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بعض گالیوں کا جواب دیا۔لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ناراض ہو گئے اور چلے گئے۔ ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو جاملے اور کہا: اے اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! وہ مجھ پر سب و شتم کرتا رہا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھے رہے، جب میں نے اس کی بعض گالیوں کا جواب دیا تو آپ غصے میں آگئے اور اٹھ کھڑے ہوئے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دراصل تیرے ساتھ ایک فرشتہ تھا، جو تیری طرف سے جواب دے رہا تھا، لیکن جب تم نے خود جوابی کاروائی شروع کی تو شیطان آ گھسا، اب میں شیطان کے ساتھ تو نہیں بیٹھ سکتا۔ پھر آپ نے فرمایا: ابو بکر! تین چیزیں برحق ہیں: (۱)جس آدمی پر ظلم کیا جائے اور وہ آگے سے چشم پوشی کر جائے تو اللہ تعالیٰ اس کی زبردست مدد کرتے ہیں، (۲) جو آدمی تعلقات جوڑنے کے لیے عطیے دینا شروع کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کو کثرت سے عطا کرتے ہیں اور (۳) جو آدمی اپنے مال کو بڑھانے کے لیے (لوگوں سے) سوال کرنا شروع کرتاہے، اللہ تعالیٰ (اس کے مال کی) کمی میں اضافہ کرتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9185

۔ (۹۱۸۵)۔ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: لَقِیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاَخَذْتُ بِیِدِہِ فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَخْبِرْنِی بِفَوَاضِلِ الْاَعْمَالِ، فَقَالَ: ((یَا عُقْبَۃُ ! صِلْ مَنْ قَطَعَکَ وَاَعْطِ مَنْ حَرَمَکَ وَاعْفُ عَمَّنْ ظَلَمَکَ۔)) (مسند احمد: ۱۷۴۶۷)
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ملا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ہاتھ پکڑ کر کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے فضیلت والے اعمال کے بارے میں بتلائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے عقبہ! تو اس سے تعلق جوڑ، جو تجھ سے تعلق ختم کرے، اس کو دے، جو تجھے محروم کرے اور اس کو معاف کر دے، جو تجھ پر ظلم کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9186

۔ (۹۱۸۶)۔ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَا مِنْ رَجُلٍ یُجْرَحُ فِی جَسَدِہِ جِرَاحَۃً، فَیَتَصَدَّقُ بِھَا اِلَّا کَفَّرَ اللّٰہُ عَنْہُ مِثْلَ مَا تَصَدَّقَ بِہٖ۔)) (مسنداحمد: ۲۳۰۷۷)
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی کو اس کے جسم میں زخم لگایا جائے اور وہ اس کو معاف کر دے تو اللہ تعالیٰ اس کی معافی کے مطابق اس چیز کو اس کے لیے کفارہ بنائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9187

۔ (۹۱۸۷)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِسْمَحْ یُسْمَحْ لَکَ۔)) (مسند احمد: ۲۲۳۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: درگزر کر، تاکہ تجھ سے بھی درگزر کی جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9188

۔ (۹۱۸۸)۔ عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِنَّ قَوْمًا کَانَوْا اَھْلَ ضَعْفٍ وَمَسْکَنَۃٍ، قَاتَلَھُمْ اَھْلُ تَجَبُّرٍ وَعَدَدٍ، فَاَظْہَرَ اللّٰہُ اَھْلَ الضَّعْفِ عَلَیْھِمْ، فَعَمَدُوْا اِلیٰ عَدُوِّھِمْ فَاسْتَعْمَلُوْھُمْ وَسَلَّطُوْھُمْ، فَاَسْخَطُوْا اللّٰہَ عَلَیْھِمْ اِلیٰیَوْمِیَلْقَوْنَہُ۔)) (مسند احمد: ۲۳۸۵۵)
۔ سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک قوم، کمزور اور مسکین تھی، تکبر اور تعداد والے لوگوں نے ان سے لڑائی کی، پھر جب اللہ تعالیٰ نے کمزوروں کو اُن پر غالب کیا تو انھوں نے اپنے دشمن کا قصد کیا اور ان کو غلام بنا لیا اور ان پر مسلط ہو گئے اور اس طرح روزِ قیامت اللہ تعالیٰ کو ملنے تک انہوں نے اپنے اوپر اس کو ناراض کر دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9189

۔ (۹۱۸۹)۔ عَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ اَقَال عَثْرَۃً اَقَالَہُ اللّٰہُ یَومَ الْقَیَامَۃِ۔)) (مسند احمد: ۷۴۲۵)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی کی غلطی کو معاف کر دیا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اُس کی (لغزشوں اور غلطیوں) کو معاف کر دے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9190

۔ (۹۱۹۰)۔ عَنْہُ اَیْضًا، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَا نَقَصَتْ صَدَقَۃٌ مِنْ مَالٍ، وَلَا عَفَا رَجُلٌ عَنْ مَظْلِمَۃٍ اِلَّا زَادَہُ اللّٰہُ عِزًّا، وَلَا تَوَاضَعَ اَحَدٌ لِلّٰہِ اِلَّا رَفَعَہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ۔)) (مسند احمد: ۷۲۰۵)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: صدقہ سے مال میں کمی نہیں آتی، جو آدمی ظلم کو معاف کر دیتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی عزت میں اضافہ کرتا ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کے لیے تواضع اختیار کرتاہے، تو اللہ تعالیٰ اس کو بلند کر دیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9191

۔ (۹۱۹۱)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مُغَفَّلٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قاَلَ: ((اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ رَفِیْقٌیُحِبُّ الرِّفْقَ، وَیُعْطِی عَلَی الرِّفْقِ مَا لایُعْطِی عَلَی الْعُنْفِ۔)) (مسند احمد: ۱۶۹۲۵)
۔ سیدنا عبد اللہ بن مغفل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نرمی والا ہے اور نرمی کو پسند کرتا ہے اور نرمی کی وجہ سے وہ کچھ عطا کرتا ہے، جو سختی اورتشدد پر عطا نہیں کرتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9192

۔ (۹۱۹۲)۔ عَنْ عَلِیِّ بْنِ اَبِی طَالِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہٗ۔ (مسنداحمد: ۹۰۲)
۔ سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس طرح کی حدیث ِ نبوی بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9193

۔ (۹۱۹۳)۔ عَنْ جَرِیْرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ یُحْرَمِ الرِّفْقَ یُحْرَمِ الْخَیْرَ۔)) (مسند احمد: ۱۹۴۶۵)
۔ سیدنا جریر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو نرمی سے محروم رہا، وہ خیر سے محروم رہا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9194

۔ (۹۱۹۴)۔ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَیْحٍ اَلْحَارِثِیِّ عَنْ اَبِیْہِ، قَالَ: قُلْتُ: لِعَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، ھَلْ کَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَبْدُو؟ قَالَتْ: نَعَمْ، کَانَ یَبْدُو اِلیٰ ھٰذِہِ التِّـلَاعِ، فَاَرَادَ الْبَدَاوَۃَ مَرَّۃً فَاَرْسَلَ اِلیٰ نَعَمٍ مِنْ اِبِلِ الصَّدَقَۃِ، فَاَعْطَانِی مِنْھَا نَاقَۃً مُحَرَّمَۃً،ثُمَّ قاَلَ لِی: یَاعَائِشَۃُ! عَلَیْکِ بِتَقْوَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ وَالرِّفْقِ، فَاِنَّ الرِّفْقَ لَمْ یَکُ فِی شَیْئٍ قَطُّ اِلَّا زَانَہٗوَلَمْیُنْزَعْ مِنْ شَیْئٍ اِلَّا شَانَہُ۔)) (مسند احمد: ۲۴۸۱۱)
۔ مقدام بن شریح اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے صحرائی زندگی کے بارے میں سوال کیا۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان ٹیلوں پر جایا کرتے تھے، ایک دفعہ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صحرائی زندگی کا ارادہ کیا تومیری طرف صدقہ کے اونٹوں میں سے ایک اونٹنی، جس پر ابھی تک سواری نہیں کی گئی تھی، بھیجی اور فرمایا: عائشہ! اللہ تعالیٰ سے ڈرنا اور نرمی کرنا، کیونکہ جس چیز میں بھی نرمی ہوتی ہے، وہ اُس کو مزین کردیتی ہے اور جس چیز سے نرمی چھین لی جائے، وہ اُس کو عیب دار بنا دیتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9195

۔ (۹۱۹۵)۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِذَا اَرَادَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ بِاَھْلِ بَیْتٍ خَیْرًا اَدْخَلَ عَلَیْھِمِ الرِّفْقَ۔)) (مسند احمد: ۲۴۹۳۱)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ کسی گھر والوں سے خیر و بھلائی کر ارادہ کرتا ہے تو ان کو نرمی کرنے کی توفیق دے دیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9196

۔ (۹۱۹۶)۔ وَعَنْھَا اَیْضًا، قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَللّٰھُمَّ مَنْ رَفَقَ بِاُمَّتِی فَارْفُقْ بِہٖ،وَمَنْشَقَّعَلَیْھِمْ فَشُقَّ عَلَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۲۴۸۴۱)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! جس نے میری امت کے ساتھ نرمی والا معاملہ کیا، تو اس پر نرمی کر اور جس نے میری امت پر سختی کی، تو بھی اس پر سختی کر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9197

۔ (۹۱۹۷)۔ عَنْ سَھْلِ بْنِ مُعَاذٍ ، عَنْ اَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہُ مَرَّ عَلَی قَوْمٍ وَھُمْ وُقُوفٌ عَلَی دَوَابَّ وَرَوَاحِلَ، فَقَالَ لَھُمْ: ((اِرْکَبُوْھَا سَالِمَۃً، وَدَعُوْھَا سَالِمَۃً وَلَا تَتَّخِذُوْھَا کَرَاسِیَّ لِاَحَادِیْثِکُمْ فِی الطُّرُقِ وَالْاَسْوَاقِ، فَرُبَّ مَرْکُوْبَۃٍ خَیْرٌ مِّنْ رَاکِبِھَا وَاَکَثَرُ ذِکْرًا لِلّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالیٰ مِنْہُ۔)) (مسند احمد: ۱۵۷۱۴)
۔ سیدنا معاذ بن انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایسے لوگوں کے پاس سے گزرے، جو ایک جگہ پر کھڑے چوپائیوں اور سواریوں پر بیٹھے ہوئے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: ان جانوروں پر سوار ہو، اس حال میں کہ یہ صحت مند ہوں اور ان کو صحت و سا لمیت کی حالت میں ہی چھوڑا کرو اور راستوں اور بازاروں میں باتیں کرنے کے لیے ان کو کرسیاں نہ بنا لو (یعنی خواہ مخواہ ان پر نہ بیٹھے رہو)، پس کتنی ہی سواریاں ہیں، جو اپنے سواروں سے بہتر اور ان کی بہ نسبت اللہ تعالیٰ کا زیادہ ذکر کرنے والی ہوتی ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9198

۔ (۹۱۹۸)۔ عَنْ سَوَادَۃَ بْنِ الرَّبِیْعِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: اَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَاَلْتُہُ، فَاَمَرَ لَہٗبِذَوْدٍ،ثُمَّقَالَ: ((اِذَارَجَعْتَاِلیٰ بَیْتِکَ فَمُرْھُمْ فَلْیُحْسِنُوْا غَذَائَ رِبَاعِھِمْ، وَمُرْھُمْ فَلْیُقَلِّمُوْا اَظْفَارَھُمْ وَلَا یَعْبِطُوْا بِھَا ضُرُوْعَ مَوَاشِیْھِمْ اِذَا حَلَبُوا۔)) (مسند احمد: ۱۶۰۵۷)
۔ سیدنا سوادہ بن ربیع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور آپ سے سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے لیے کچھ اونٹنیوں کا حکم دیا اور مجھے فرمایا: جب تو اپنے گھر پہنچے تو انھیں کہنا کہ موسم بہار میں پیدا ہونے والے ان کے بچوں کو اچھی غذادیں، نیز انھیں کہنا کہ وہ اپنے ناخن تراش لیں تاکہ دودھ دوہتے وقت مویشیوں کے تھنوں کو خون آلود نہ کر دیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9199

۔ (۹۱۹۹)۔ عَنْ ضَرَارِ بْنِ الْاَزْوَرِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: اَھْدَیْنَا لِرَسُوْلِ اللّٰہِ لِقْحَۃً، (وَفِی رَوَایَۃٍ: بَعَثَنِی اَھْلِی بِلُقُوحٍ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاَمَرَنِی اَنْ اَحْلُبَھَا) قَالَ: فَحَلَبْتُھَا قَالَ: فَلَمَّا اَخَذْتُ لِاُجْھِدَھَا، قَالَ: ((لَا تَفْعَلْ دَعْ دَاعِیَ اللَّبَنِ۔)) (مسند احمد: ۱۹۱۹۰)
۔ سیدنا ضرار بن ازور ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایک دودھ والی اونٹنی بطورِ تحفہ دی، ایک روایت میں ہے: میرے بعض اہل خانہ نے مجھے دودھ والی اونٹنیاں دے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف بھیجا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں ان کو دوہوں، پس میں نے ان کو دوہا اور جب میں نے مشقت کے ساتھ سارا دودھ نکالنا چاہا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس طرح نہ کر، بلکہ(مزید دودھ) کا سبب بننے والا دودھ (تھنوں میں) چھوڑ دیا کر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9200

۔ (۹۲۰۰)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) اَنَّ النَّبِیَّ مَرَّ بِہٖوَھُوَیَحْلُبُ فَقَالَ: ((دَعْ دَاعِیَ اللَّبَنِ۔)) (مسند احمد: ۱۸۹۹۹)
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے پاس سے گزرے اور وہ دودھ دوہ رہا تھا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (مزید دودھ) کا سبب بننے والا دودھ (تھنوں میں) رہنے دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9201

۔ (۹۲۰۱)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، قَالَتْ: خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِلَی الْبَادِیَۃِ، اِلیٰ اِبِلِ الصَّدَقَۃِ، فَاَعْطٰی نِسَائَ ہٗبَعِیْرًا غَیْرِیْ، فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَعْطَیْتَہُنَّ بَعِیْرًا بَعِیْرًا غَیْرِیْ؟ فَاَعْطَانِیْ بَعِیْرًا آدَدَ صَعْبًا لَمْ یُرْکَبْ عَلَیْہِ، (وَفِی رَوَایَۃٍ فَجَعَلْتُ اَضْرِبُہُ، فَقَالَ: ((یَاعَائِشَۃُ! ارْفُقِی بِہٖفَاِنَّالرِّفْقَلَایُخَالِطُ شَیْئًا اِلاَّ زَانَہُ وَلایُفَارِقُ شَیْئًا اِلاَّشَانَہُ۔)) (مسند احمد: ۲۵۳۱۹)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک دفعہ صدقہ کے اونٹوں کی طرف جنگل میں گئے اور میرے علاوہ اپنی تمام بیویوں کو اونٹ دیے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے میرے علاوہ سب کو ایک ایک اونٹ دیا ہے؟ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے ایک سخت اونٹ دیا، اس پر ابھی تک سوار نہیں ہوا گیا تھا، پس میں اس کو مارنے لگی، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عائشہ! نرمی کرنا، کیونکہ جس چیز میں بھی نرمی ہوتی ہے، وہ اُس کو مزین کردیتی ہے اور جس چیز سے نرمی جدا ہوتی ہے، وہ اُس کو عیب دار بنا دیتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9202

۔ (۹۲۰۲)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ زَیَادٍ، عَنْ اِبْنَیْ بُسْرٍ الْمُسْلِمَیْنِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَیْھِمَا، فَقُلْتُ: یَرْحَمُکُمَا اللّٰہُ، الرَّجُلُ مِنَّا یَرْکَبُ دَابَّتَہُ فَیَضْرِبُھَا بِالسَّوْطِ وَیَکْفَحُھَا بِاللِّجَامِ ھَلْ سَمِعْتَھَا مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی ذَلِکَ؟ قَالَا: مَا سَمِعْنَا فِی ذَالِکَ شَیْئًا، فَاِذَا اِمْرَاَۃٌ قَدْ نَادَتْ مِنْ جَوْفِ الْبَیْت:ِ اَیُّھَالسَّائِلُ! اِنِّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یَقُوْلُ: {وَمَا مِنْ دَآبَّۃٍ فِی الْاَرْضِ وَلَا طَائِرٍ یَّطِیْرُ بِجَنَاحَیْہِ اِلاَّ اُمَمٌ اَمْثَالُکُمْ مَا فَرَّطْنَا فِی الْکِتَابِ مِنْ شَیْئٍ} فَقَالَ: ھٰذِہِ اُخْتُنَا وَھِیَ اَکْبَرُ مِنَّا وَقَدْ اَدْرَکَتْ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۱۷۸۳۷)
۔ عبد اللہ بن زیاد کہتے ہیں: بسر کے دو مسلمان بیٹے تھے، میں ان کے پاس گیا اور کہا: اللہ تعالیٰ تم پر رحم کرے، بات یہ ہے کہ ایک آدمی اپنی سواری پر سوار ہوتا ہے اور اس کوڑے سے مارتا بھی ہے اور لگام کے ذریعے کھینچتا بھی ہے، کیا تم نے اس بارے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کوئی حدیث سنی ہے؟ انھوں نے کہا: ہم نے تو اس کے بارے میں کچھ نہیں سنا، لیکن پھر اچانک گھر کے اندر سے ایک عورت کی آواز آئی، اس نے کہا: سوال کرنے والے! اللہ تعالیٰ کہتا ہے: اور جتنے قسم کے جاندار زمین پر چلنے والے ہیں اور جتنے قسم کے پرندے ہیں کہ اپنے دونوں بازوؤں سے اڑتے ہیں،یہ سب تمہاری طرح کے گروہ ہیں، ہم نے دفتر میں کوئی چیز نہیں چھوڑی۔ (سورۂ انعام: ۳۸) پھر اس نے کہا: یہ ہماری بہن ہے، عمر میں ہم سے بڑی ہے اور اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9203

۔ (۹۲۰۳)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: رَایٰ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِمَارًا قَدْ وُسِمَ فِی وَجْھِہِ، فَقَالَ: ((لَعَنَ اللّٰہُ مَنْ فَعَلَ ھٰذَا۔)) (مسند احمد: ۱۴۲۱۱)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک گدھا دیکھا، اس کو چہرے پر داغا گیا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے یہ کام کیا ہے، اس پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9204

۔ (۹۲۰۴)۔ عَنْ سُرَاقَۃَ بْنِ مَالِکِ بْنِ جُعْشَمٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّہٗدَخَلَعَلیٰ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی وَجْعِہِ الَّذِی تُوُفِّیَ فِیْہِ، قَالَ: فَطَفِقْتُ اَسْاَلُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی مَا اَذْکُرُ مَا اَسْاَلُہُ عَنْہُ، فَقَالَ: ((اُذْکُرْہٗ۔)) قَالَ: وَکَانَ مِمَّا سَاَلْتُہٗعَنْہُ اَنْ قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! الضَّالَۃُ (وَفِی رَوَاَیۃٍ: اَلضَّالَۃُ مِنَ الْاِبْلِ) تَغْشٰی حِیَاضِی وَقَدْ مَلَاْتُھَا مَائً لِاِبِلِی، فَھَلْ لِی مِنْ اَجْرِ اَنْ اَسْقِیَھَا؟ فَقَالَ: رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((نَعَمْ، فِیسَقْیِ کُلِّ کَبِدٍ اَجْرٌ لِلّٰہِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۷۳۰)
۔ سیدنا سراقہ بن مالک بن جعشم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مرض الموت میں مبتلا تھے، وہ کہتے ہیں: میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کرنا شروع کر دیا (اور اتنے سوالات کیے کہ) مزید کوئی سوال یاد ہی نہیں آ رہا تھا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرما رہے تھے: اور یادکرو۔ بہرحال میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جو سوالات کیے تھے، ان میں ایک سوال یہ تھا: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! گمشدہ اونٹ میرے حوضوں پر آ جاتا ہے، جبکہ میں نے ان کو اپنے اونٹوں کے لیے بھرا ہوا ہوتا ہے، تو کیا اس کو پانی پلا دینے میں میرے لیے اجر ہو گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، ہر تر جگر کو پلانے میں اللہ تعالیٰ کے لیے اجر ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9205

۔ (۹۲۰۵)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: نَزَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَنْزِلًا، فَانْطَلَقَ اِنْسَانٌ اِِلیٰ غَیْضَۃٍ، فَاَخْرَجَ بَیْضَ حُمَّرَۃٍ فَجَائَ تِ الْحُمَّرَۃُ تَرِفُّ عَلیٰ رَاْسِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَرُئُ وْسِ اَصْحَابِہٖفَقَالَ: ((اََیُّکُمْ فَجَعَ ھٰذِہِ؟۔)) فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: اَنَا اَصَبْتُ لَھَا بَیْضًا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اُرْدُدْہٗ۔)) (مسنداحمد: ۳۸۳۵)
۔ سیدناعبد الرحمن بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک جگہ پر پڑاؤ ڈالا، ایک آدمی ایک جھاڑی کی طرف گیا اور (چڑیا کی طرح کے) سرخ پرندے کے انڈے نکال لایا، پس وہ پرندہ آیا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کے صحابہ کے سروں پر پھڑپھڑانے لگا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کس نے اس کو تکلیف دی ہے؟ اس آدمی نے کہا: میں نے اس کے انڈے لیے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: واپس رکھ دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9206

۔ (۹۲۰۶)۔ (وَعَنْہُ فِی اُخْرٰی) ((رُدَّہُ۔)) رَحْمَۃً لَھَا۔ (مسند احمد: ۳۸۳۶)
۔ (دوسری روایت) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس پرندے پر رحم کرتے ہوئے فرمایا: واپس رکھ دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9207

۔ (۹۲۰۷)۔ عَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((بَیْنَمَا رَجُلٌ یَمْشِی وَھُوَ بِطَرِیْقٍ اِذَ اشْتَدَّ عَلَیْہِ الْعَطْشُ، فَوَجَدَ بِئْرًا فَنَزَلَ فِیْھَا فَشَرِبَ ثُمَّ خَرَجَ، فَاِذَا کَلْبٌ یَلْھَثُیَاْکُلُ الثَّرٰی مِنَ الْعَطَشِ، فَقَالَ: لَقَدْ بَلَغَ ھٰذَا الْکَلْبَ مِنَ الْعَطَشِ مِثْلُ الَّذِیْ بَلَغَنِی، فَنَزَلَ الْبِئْرَ فَمَلَاَ خُفَّیْہِ مَائً ثُمَّ اَمْسَکَہُ بِفِیْہِ حَتّٰی رَقِیَ بِہٖفَسَقَی الْکَلْبَ، فَشَکَرَ اللّٰہُ لَہُ فَغَفَرَ لَہُ۔)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَاِنَّ لَنَا فِی الْبَھَائِمِ لَاَجْرًا؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فِی کُلِّ ذَاتِ کَبِدٍ رَطْبَۃٍ اَجْرٌ۔)) (مسند احمد: ۸۸۶۱)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ) ایک آدمی راستے پر چلا جا رہا تھا کہ اسے سخت پیاس لگی، اس نے ایک کنواں پایا، پس اس میں اتر کر اس نے پانی پیا، پھر باہر نکل آیا، وہیں ایک کتا تھا جو پیاس کے مارے زبان باہر نکالے (ہانپتے ہوئے) کیچڑ چاٹ رہا تھا، پس اس آدمی نے (دل میں) کہا کہ اس کتے کو بھی اسی طرح پیاس نے ستایا ہے جس طرح میں اس کی شدت سے بے حال ہو گیا تھا، چنانچہ وہ دوبارہ کنویں میں اترا اور اپنے موزے پانی سے بھرے اور انہیں اپنے منہ سے پکڑ کر اوپر چڑھ آیا اور کتے کو پانی پلایا، اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل اور جذبے کی قدر کی اور اسے معاف کر دیا۔ (یہ سن کر) صحابہؓنے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا ہمارے لیے چوپایوں (پر ترس کھانے) میں بھی اجر ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (ہاں) ہر تر جگر والے (جاندار کی خدمت اور دیکھ بھال) میں اجر ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9208

۔ (۹۲۰۸)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ اِمْرَاَۃً بَغِیًّا رَاَتْ کَلْبًا فِییَوْمٍ حَارٍّ، یُطِیْفُ بِبِئْرٍ قَدْ اَدْلَعَ لِسَانَہُ مِنَ الْعَطَشِ، فَنَزَعَتْ مُوْقَھَا فَغَفَرَلَھَا۔)) (مسند احمد: ۱۰۵۹۱)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک زانی عورت نے گرمی والے دن میں ایک کتا دیکھا، وہ ایک کنویں کا چکر لگا رہا تھا اور پیاس کے مارے زبان باہر نکالی ہوئی تھی، پس اس نے اپنا موزہ اتارا (اور اس کو پانی پلایا) اور اس کے سبب اللہ تعالیٰ نے اس کو بخش دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9209

۔ (۹۲۰۹)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا، قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((دَخَلَتِ امْرَاَۃٌ النَّارَ فِی ھِرَّۃٍ، رَبَطَتْھَا، فَلَمْ تُطْعِمْھَا، وَلَمْ تَسْقِھَا، وَلَمْ تُرْسِلْھَا، فَتَاْکُلَ مِنْ خَشَاشِ الْاَرْضِ۔)) (مسند احمد: ۷۵۳۸)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک عورت بلی کی وجہ سے آگ میں داخل ہوگئی، اس نے اس کو باندھ دیا تھا، نہ خود اس کو کھلاتی پلاتی تھی اور نہ اس کو چھوڑتی تھی کہ وہ از خود زمین کے حشرات کھا سکتی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9210

۔ (۹۲۱۰)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ، حَدَّثَنِی اَبِی، ثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ یَعْنِی الطَّیَالَسِیَّ، ثَنَا اَبُوْ عَامِرٍ الْخُزَاعِیُّ، عَنْ سَیاَرٍ، عَنِ الشَّعْبِیِّ، عَنْ عَلْقَمَۃَ، قَالَ: کُنَّا عَنْدَ عَائِشَۃَ فَدَخَلَ اَبُوْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، فَقَالَتْ: اَنْتَ الَّذِیْ تُحَدِّثُ: اَنَّ اِمْرَاَۃً عُذِّبَتْ فِی ھِرَّۃٍ اِنَّھَا رَبَطَتْھَا، فَلَمْ تُطْعِمْھَا، وَلَمْ تَسْقِھَا؟ فَقَالَ: سَمِعْتُہُ مِنْہُ یَعْنِی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (قَالَ: عَبْدُ اللّٰہِ کَذَا قَالَ: اَبِیْ) فَقَالَتْ: ھَلْ تَدْرِیْ مَا کَانَتِ الْمَرْاَۃُ؟ اِنَّ الْمَرْاَۃَ مَعَ مَا فَعَلَتْ کَانَتْ کَافِرَۃً، وَاِنَّ الْمُؤْمِنَ اَکَرَمُ عَلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ مِنْ اَنْ یُّعَذِّبَہُ فِی ھِرِّۃٍ، فَاِذَا حَدَّثْتَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَانْظُرْ کَیْفَ تُحَدِّثُ ۔ (مسند احمد: ۱۰۷۳۸)
۔ علقمہ کہتے ہیں: ہم سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی وہاں آ گئے، سیدہ نے ان سے کہا: تم یہ بیان کرتے ہو کہ ایک عورت کو ایک بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا،یعنی اس نے اس کو باندھ دیا تھا اور نہ اس کو کھلاتی تھی اور نہ پلاتی تھی؟ انھوں نے کہا: جی میں نے یہ بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی تھی، سیدہ نے کہا: کیا تم جانتے ہو کہ وہ عورت کون تھی؟ اس عورت نے جو کچھ کیا، بہرحال وہ کافر تھی اور بیشک اللہ تعالیٰ کے ہاں مؤمن کی عزت اس سے زیادہ ہے کہ وہ بلی کی وجہ سے اس کو عذاب دے، پس جب تم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے احادیث بیان کرو تو غور بھی کیا کرو کہ کیسے بیان کر رہے ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9211

۔ (۹۲۱۱)۔ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ عَنْ اَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَجُلاً قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنِّیْ لَاَذْبَحُ الشَّاۃَ وَاِنِّی اَرْحَمُھَا، اَوْ قَالَ: اِنِّی لَاَرْحَمُ الشَّاۃَ اَنْ اَذْبَحَھَا، فَقَالَ: ((وَالشَّاۃَ اِنْ رَحِمْتَھَا رَحِمَکَ اللّٰہُ۔)) (مسند احمد: ۱۵۶۷۷)
۔ سیدنا قرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں تو جب بکری کو ذبح بھی کرتا ہوں تو اس پر رحم کرتا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو بکری پر رحم کرے گا تو اللہ تعالیٰ تجھ پر رحم کرے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9212

۔ (۹۲۱۲)۔ عَنْ جَرِیْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ لَّا یَرْحَمْ لَا یُرْحَمْ، وَمَنْ لَّا یَغْفِرْ لَا یُغْفَرْ لَہُ۔)) (مسند احمد: ۱۹۴۵۷)
۔ سیدنا جریر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو رحم نہیں کرتا، اس پر رحم نہیں کیا جاتا اور جو نہیں بخشتا، اس کو نہیں بخشا جاتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9213

۔ (۹۲۱۳)۔ عَنْ عَمْرٍو بْنِ شُعَیْبٍ، عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ یَرْحَمْ صَغِیْرَنَا وَیُعَرِّفْ حَقَّ کَبِیْرِنَا۔)) (مسند احمد: ۶۷۳۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ ہم میں سے نہیں ہے، جو ہمارے کم سن پر رحم نہیں کرتا اور ہمارے بڑے کے حق کو نہیں پہچانتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9214

۔ (۹۲۱۴)۔ عَنْ اَبِی سَعِیْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِنَّ مَنْ لَّا یَرْحَمُ النَّاسَ لَا یَرْحَمُہُ اللّٰہُ۔)) (مسند احمد: ۱۱۳۸۲)
۔ سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس پر رحم نہیں کرتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9215

۔ (۹۲۱۵)۔ عَنْ اَبِی اِسْحَاقَ، قَالَ: کَانَ جَرِیْرُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ الْبَجَلِیُّ فِی بَعْثٍ بِاَرْمِیْنِیَِّۃَ، قَالَ: فَاَصَابَتْھُمْ مَخْمَصَۃٌ، اَوْ مَجَاعَۃٌ، قَالَ: فَکَتَبَ جَرِیْرٌ اِلیٰ مُعَاوِیَۃَ اَنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ لَّمْ یَرْحَمِ النَّاسَ لا یَرْحَمُہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ۔)) قَالَ: فاَرْسَلَ اِلَیْہِ فَاَتَاہُ، فَقَالَ: اَنْتَ سَمِعْتَہُ مِنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَاَقْفَلَھُمْ وَمَتَّعَھُمْ، قَالَ: اَبُوْاِسْحَاقَ وَکَانَ اَبِی فِی ذٰلِکَ الْجَیْشِِ فَجَائَ بِقَطِیْفَۃٍ مِّمَّا مَتَّعَہُ مُعَاوِیَۃُ۔ (مسند احمد: ۱۹۴۰۸)
۔ ابو اسحاق کہتے ہیں: سیدنا جریر بن عبد اللہ بَجَلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ارمینیہ کے مقام پر ایک لشکر میں موجود تھے، وہ لشکر بھوک میں مبتلا ہو گیا، سیدنا جریر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف خط لکھا کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس پر رحم نہیں کرتا۔ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو بلایا، پس جب وہ آئے تو انھوں نے کہا: کیا تم نے یہ حدیث واقعی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، پس انھوں نے سازو سامان کے ساتھ ان کو واپس کیا۔ ابو اسحق کہتے ہیں: میرے باپ بھی اس لشکر میں تھے، وہ بھی اس سامان میں سے ایک چادر لائے تھے، جو سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھیجا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9216

۔ (۹۲۱۶)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلیٰ مِنْبَرِہِ یَقُوْلُ: ((اِرْحَمُوْا تُرْحَمُوْا، وَاغْفِرُوْا یَغْفِرِ اللّٰہُ لَکُمْ، وَیْلٌ لِاَقْمَاعِ الْقَوْلِ، وَیْلٌ لِلْمُصِرِّیْنَ، الَّذِیْنَیُصِرُّوْنَ عَلیٰ مَا فَعَلُوْ وَھُمْ یَعْلَمُوْنَ۔)) (مسند احمد: ۷۰۴۱)
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منبر پر فرمایا: رحم کرو، تم پر رحم کیا جائے گا، بخشو، اللہ تعالیٰ تم کو بخش دے گا، ان سنی کر دینے والوں کے لیے ہلاکت ہے، اصرار کرنے والوں کے لیے بھی ہلاکت ہے جو جاننے بوجھنے کے باجود اپنے برے افعال پر ڈٹے رہتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9217

۔ (۹۲۱۷)۔ عَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: سَمِعْتُ الصَّادِقَ الْمَصْدُوْقَ اَبَا الْقَاسِمِ صَاحِبَ الْحُجْرَۃِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لا تُنْزَعُ الرَّحْمَۃُ اِلاَّ مِنْ شَقِیٍّ۔)) (مسند احمد: ۷۹۸۸)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے صادق و مصدوق اور اس حجرے والے ابو القاسم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ رحمت کو صرف اس سے چھین لیا جاتا ہے، جو بد بخت ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9218

۔ (۹۲۱۸)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا، قَالَ: دَخَلَ عُیَیْنَۃُ بْنُ حِصْنٍ عَلیٰ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَرَآہُ یُقَبِّلُ حَسَنًا اَوْ حُسَیْنًا، فَقَالَ لَہُ: لَا تُقَبِّلْہُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!، لَقَدْ وُلِدَ لِیْ عَشَرَۃٌ، مَا قَبَّلْتُ اَحَدًا مِنْھُمْ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ لَّا یَرْحَمْ لَا یُرْحَمْ۔))(مسند احمد: ۷۱۲۱)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ سیدنا عیینہ بن حصن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تشریف لائے اور دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یا سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بوسہ لے رہے تھے، انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ان کا بوسہ نہ لیں، میرے تو دس بچے ہیں، میں نے تو کسی کا بوسہ نہیں لیا،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو رحم نہیں کرتا، اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9219

۔ (۹۲۱۹)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، قَالَتْ: اَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَعْرَابِیٌّ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! اَتُقَبِّلُ الصِّبْیَانَ؟ فَوَاللّٰہِ مَا نُقَبِّلُھُمْ، فَقَالَ: رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا اَمْلِکُ اَنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ نَزَعَ مِنْ قَلْبِکَ الرَّحْمَۃَ۔)) (مسند احمد: ۲۴۷۹۵)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک بدّو، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ بچوں کا بوسہ لیتے ہیں؟ اللہ کی قسم! ہم تو ان کا بوسہ نہیں لیتے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تیرے دل کو رحمت سے محروم کر دیا ہے تو میں کچھ نہیں کر سکتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9220

۔ (۹۲۲۰)۔ عَنْ خَالِدِ بْنِ حَکِیْمِ بْنِ حِزَامٍ، قَالَ: تَنَاوَلَ اَبُوْ عُبَیْدَۃَ رَجُلاً بِشَیْئٍ فَنَھَاہُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیْدِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، فَقَالُوْا: اَغْضَبْتَ الْاَمِِیْرَ، فَاَتَاہُ فَقَالَ: اِنِّی لَمْ اُرِدْ اَنْ اُغْضِبَکَ، وَلٰکِنِّی سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِنَّ اَشَّدَ النَّاسِ عَذَابًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، اَشَّدُّ النَّاسِ عَذَابًا لِلنَّاسِ فِی الدُّنْیَا۔)) (مسند احمد: ۱۶۹۴۳)
۔ خالد بن حکیم بن حزام کہتے ہیں: سیدنا ابو عبیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کسی وجہ سے ایک آدمی کو سزا دی، لیکن سیدنا خالد بن ولید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو منع کر دیا، لوگوں نے کہا: تم نے امیر کو غصہ دلا دیا ہے، پس وہ اُن کے پاس گئے اور کہا: آپ کو غصہ دلانا میرا ارادہ نہیں تھا، لیکن میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ قیامت والے دن سب سے سخت عذاب اس کو دیا جائے گا، جو دنیا میں لوگوں کو سخت عذاب میں مبتلا کرتاہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9221

۔ (۹۲۲۱)۔ عَنْ عَرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ، عَنْ ھِشَامِ بْنِ حَکِیْمِ بْنِ حِزَامٍ اَنَّہُ مَرَّ بِاُنَاسٍ مِنْ اَھْلِ الذِّمَّۃِ، قَدْ اُقِیْمُوْا فِی الشَّمْسِ بِالشَّامِ، فَقَالَ: مَاھٰؤُلائِ؟ قَالُوْا: بَقِیَ عَلَیْھِمْ شَیْئٌ مِّنَ الْخَرَاجِِ، فَقَالَ: اِنِّی اَشْھَدُ اَنِّی سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یُعَذِّبُیَوْمَ الْقِیَامَۃِ الَّذِیْنَیُعَذِّبُوْنَ النَّاسَ۔)) قَالَ: وَاَمِیْرُ النَّاسِ یَوْمَئِذٍ عُمَیْرُ بْنُ سَعْدٍ عَلیٰ فِلَسْطِیْنَ، قَالَ: فَدَخَلَ عَلَیْہِ فَحَدَّثَہُ فَخَلّٰی سَبِیْلَھُمْ۔ (مسند احمد: ۱۵۴۰۵)
۔ سیدنا ہشام حکیم بن حزام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ کچھ ایسے ذمّی لوگوں کے پاس سے گزرے، جن کو شام میں دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا، انھوں نے کہا: انھوں نے کیا کیا ہے؟ لوگوں نے کہا: ان پر لاگو کیا گیا کچھ خراج باقی ہے، انھوں نے کہا:بیشک میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: بیشک اللہ تعالیٰ قیامت والے دن ان لوگوں کو عذاب دے گا جو آج لوگوں کو سزائیں دیتے ہیں۔ اس وقت فلسطین کے امیر عمیر بن سعد تھے، سیدنا حکیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اُن کے پاس گئے اور ان کو یہ حدیث بیان کی، پس انھوں نے ان کو چھوڑ دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9222

۔ (۹۲۲۲)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذَاتَ یَوْمٍ: ((اِسْتَحْیُوْا مِنَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ، حَقَّ الْحَیَائِ۔)) قَالَ: قَلْنَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّا نَسْتَحِی وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ، قَالَ: ((لَیْسَ ذٰلِکَ، وَلٰکِنَّ مَنِ اسْتَحْیٰ مِنَ اللَّہِ حَقَّ الْحَیَائِ فَلْیَحْفَظِ الرَّاْسَ وَمَاحَویٰ، وَالْبَطْنَ وَمَا وَعیٰ وَلْیَذْکُرِ الْمَوْتَ وَالْبِلیٰ، وَمَنْ اَرَادَ الْآخِرَۃَ، تَرَکَ زِیْنَۃَ الدُّنْیَا، فَمَنْ فَعَلَ ذٰلِکَ، فَقَدِ اسْتَحْیَا مِنَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ حَقَّ الْحَیَائِ۔)) (مسند احمد: ۳۶۷۱)
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک دن فرمایا: اللہ تعالیٰ سے شرماؤ، جیسے اس سے شرمانے کا حق ہے۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ بیشک ہم اس سے شرماتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: معاملہ اس طرح نہیں ہے، جیسے تم نے سمجھ رکھا ہے، جو آدمی اللہ تعالیٰ سے کما حقہ شرمانا چاہتا ہو تو وہ سر کی اور ان چیزوں کی حفاظت کرے، جن کو سر نے سمیٹا ہوا ہے اور حفاظت کرے پیٹ کی اور ان چیزوں کی، جن پر پیٹ مشتمل ہے اور موت اور بوسیدگی کو یاد کرے اور جو آخرت کا ارادہ رکھتا ہے، وہ دنیا کی زینت چھوڑ دے، جس نے ایسے کیا، وہ اللہ تعالیٰ سے شرما گیا، جیسے اس سے شرمانے کا حق ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9223

۔ (۹۲۲۳)۔ عَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْحَیَائُ شُعْبَۃٌ مِّنَ الْاِیْمَانِ۔)) (مسند احمد: ۹۷۰۸)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حیا، ایمان کا ایک شعبہ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9224

۔ (۹۲۲۴)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْحَیَائُ مِنَ الْاِیْمَانِ، وَالْاِیْمَانُ فِی الْجَنَّۃِ، وَالْبَذَائُ مِنَ الْجَفَائِ، وَالْجَفَائُ فِی النَّارِ۔)) (مسند احمد: ۱۰۵۱۹)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حیائ، ایمان سے ہے اور ایمان جنت میں (لے جانے والا) ہے اوربد کلامی و بد زبانی، اکھڑ مزاجی اور بدخلقی سے ہے اوراکھڑ مزاجی آگ میں(لے جانے والی) ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9225

۔ (۹۲۲۵)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَاکَانَ الْفُحْشُ فِی شَیْئٍ قَطُّ اِلاَّ شَانَہُ، وَلا کَانَ الْحَیَائُ فِی شَیْئٍ قَطُّ اِلاَّ زَانَہُ۔)) (مسند احمد: ۱۲۷۱۹)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بدزبانی اور بدگوئی جس چیز میں ہو گی، اس کو عیب دار بنا دے گی اور حیا جس چیز میں ہو گا، اس کو خوبصورت بنا دے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9226

۔ (۹۲۲۶)۔ عَنْ یَعْلَی بْنِ اُمَیَّۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْحَیَائَ وَالسِّتْرَ۔)) (مسند احمد: ۱۸۱۳۱)
۔ سیدنایعلی بن امیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ حیا اور پردے کو پسند کرتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9227

۔ (۹۲۲۷)۔ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْحَیَائُ خَیْرٌ کُلُّہُ۔)) (مسند احمد: ۲۰۰۵۵)
۔ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حیاسارے کا سارا خیر و بھلائی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9228

۔ (۹۲۲۸)۔ عَنْ سَالِمٍ، عَنْ اَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَجُلاً یَعِظُ اَخَاہُ فِی الْحَیَائِ، فَقاَلَ: ((اَلْحَیَائُ مِنَ الْاِیْمَانِ۔)) (مسند احمد: ۴۵۵۴)
۔ سیدنا عبدا للہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سنا کہ ایک آدمی اپنے بھائی کو حیا کے بارے کچھ نصیحت کر رہا تھا، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حیا، ایمان میں سے ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9229

۔ (۹۲۲۹)۔ عَنْ اَبِی اُمَامَۃَ الْبَاھِلِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: ((اَلْحَیَائُ وَالْعِیُّ شُعْبَتَانِ مِنَ الْاِیْمَانِ، وَالْبَذَائُ وَالْبَیَانُ شُعْبَتَانِ مِنَ النِّفَاقِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۶۶۸)
۔ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حیا اور کلام پر عدم قدرت ایمان کے دو شعبے ہیں اوربد کلامی اور کلام پر قدرت نفاق کے دو شعبے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9230

۔ (۹۲۳۰)۔ عَنْ قَتاَدَۃَ، قَالَ: سَمِعْتُ اَبَا السَّوَّارِ الْعَدَوِیَّیُحَدِّثُ، اَنَّہُ سَمِعَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنِ نِ الْخُزَاعِیَّیُحَدِّثُ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقَالَ: ((اَلْحَیَائُ لا یَاْتِی اِلاَّ بِخَیْرٍ۔)) فَقاَلَ بُشَیْرُ بْنُ کَعْبٍ: مَکْتُوْبٌ فِی الْحِکْمَۃِ: اِنَّ مِنْہُ وَقَارًا وَمِنْہُ سَکِیْنَۃً، فَقَالَ عِمْرَانُ: اُحَدِّثُکَ عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَتُحَدِّثُنِی عَنْ صُحُفِکَ۔ (مسند احمد: ۲۰۰۶۸)
۔ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حیا صرف خیر وبھلائی کو لاتا ہے۔ بشیر بن کعب نے کہا: حکمت میں لکھا ہوا ہے کہ حیا کی بعض صورتیں باعث ِ وقار اور بعض باعث ِ سکینت ہوتی ہیں، سیدنا عمران ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں تجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بیان کر رہا ہوں اور تو اپنے صحیفوں سے بیان کرتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9231

۔ (۹۲۳۱)۔ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ھِلَالٍ، عَنْ بُشَیْرِ بْنِ کَعْبٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْحَیَائُ خَیْرٌ کُلُّہُ۔)) فَقَالَ: بُشَیْرٌ، فَقُلْتُ: اِنَّ مِنْہُ ضَعْفًا، وَاِنَّ مِنْہُ عِجْزًا، فَقَالَ: اَحَدِّثُکَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، وََتَجِیْئُنِی بِالْمُعَارِضِ! لا اُحَدِّثُکَ بِحَدَیْثٍ مَا عَرَفْتُکَ، فَقَالُوْا: یَا اَبَا نُجَیْدٍ! اِنَّہُ طَیِّبُ الْھَوٰی، وَاِنَّہُ وَاِنَّہُ، فَلَمْ یَزَالُوْا بِہٖحَتّٰی سَکَنَ وَحَدَّثَ۔ (مسند احمد: ۲۰۲۱۴)
۔ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حیا سارے کا سارا خیر و بھلائی ہی ہے۔ بُشَیر نے کہا: حیا کی بعض صورتوں میں کمزوری اور بعض میں عاجزی ہوتی ہے، لیکن انھوں نے کہا: میں تجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بیان کرتا ہوں اور تم احادیث کی مخالف چیزیںپیش کرتے ہو، آئندہ میں جب تک تجھے پہچانتا رہوں گا، ایک حدیث بھی بیان نہیں کروں گا، لیکن لوگوں نے کہا: یہ اچھی طبیعت کا آدمی ہے اور اس میں فلاں فلاں خوبی بھی ہے، بہرحال لوگ اس کی صفات شمار کرتے رہے، یہاں تک کہ سیدنا عمران سکون میں آگئے اور احادیث بیان کرنے لگے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9232

۔ (۹۲۳۲)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((عَلَیْکُمْ بِالصِّدْقِ فَاِنَّ الصِّدْقَ یَھْدِی اِلَی الْبِرِّ، وَاِنَّ الْبِرَّ یَھْدِی اِلَی الْجَنَّۃِ، وَمَا یَزَالَ الرَّجُلُ یَصْدُقُ حَتّٰییُکْتَبَ عَنْدَ اللّٰہِ صِدِّیْقًا۔)) (مسند احمد: ۴۱۰۸)
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سچائی کو لازم پکڑو، پس بیشک سچائی نیکی کی طرف اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور بندہ سچ بولتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں صِدِّیق لکھ دیا جاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9233

۔ (۹۲۳۳)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ رَجُلاً جَائَ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقاَلَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا عَمَلُ الْجَنَّۃِ؟ قَالَ: ((اَلصِّدْقُ، وَاِذَا صَدَقَ الْعَبْدُ بَرَّ، وَاِذَا بَرَّ آمَنَ، وَاِذَا آمَنَ دَخَلَ الْجَنَّۃَ۔)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا عَمَلُ النَّارِ؟ قَالَ: ((اَلْکَذِبُ، اِذَا کَذَبَ فَجَرَ، وَاِذَا فَجَرَ کَفَرَ، وَاِذَا کَفَرَ دَخَلَ یَعْنِی النَّارَ۔)) (مسند احمد: ۶۶۴۱)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! جنت کے اعمال کون سے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سچائی، جب بندہ سچ بولتا ہے تو نیکی کرتا ہے، جب نیکی کرتا ہے تو ایمان دار بن جاتا ہے اور جب ایماندار بنتا ہے تو جنت میں داخل ہو جاتا ہے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آگ کے اعمال کون کون سے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جھوٹ، جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو برائی کرتا ہے، جب برائی کرتا ہے تو کفر کرتا ہے اور جب کفر کرتا ہے تو آگ میں داخل ہو جاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9234

۔ (۹۲۳۴)۔ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ الْمُزَنِیِّ، عَنْ رِجَالٍ مِّنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہُ قَالَ: ((مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیَتَّقِ اللّٰہِ، وَلْیَقُلْ حَقًّا، اَوْ لِیَسْکُتْ۔)) (مسند احمد: ۲۰۵۵۱)
۔ علقمہ بن عبد اللہ مزنی بعض صحابۂ کرام سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، اس کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرے اور سچی بات کرے یا پھر خاموش رہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9235

۔ (۹۲۳۵)۔ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ اَبِی عَدِیٍّ، عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ اَھْلِ مَکَّۃَ،یُقَالُ لَہُ: یُوْسَفُ قَالَ: کَنْتُ اَنَا وَرَجُلٌ مِنْ قُرَیْشٍ نَلِی مَالَ اَیْتَامٍ قَالَ: وَکَانَ رَجُلٌ قَدْ ذَھَبَ عَنِّی بِاَلْفِ دِرْھَمٍ قَالَ: فَوَقَعَتْ لَہُ فِییَدِی اَلْفُ دِرْھَمٍ قَالَ: فَقُلْتُ لِلْقُرَشِیِّ اِنِّہُ قَدْ ذَھَبَ لِیْ بِاَلْفِ دِرْھَمٍ وَقَدْ اَصَبْتُ لَہُ اَلْفَ دِرْھَمٍ، قَالَ: فَقَالَ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنِی اَبِی اَنِّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اَدِّ الْاَمَانَۃَ اِلیٰمَنِ ائْتَمَنَکَ وَلَا تَخُنْ مَنْ خَانَکَ۔)) (مسند احمد: ۱۵۵۰۲)
۔ اہل مکہ میں سے یوسف نامی آدمی کہتا ہے: میں اور ایک قریشی آدمی کچھ یتیموں کے مال کی سرپرستی کرتے تھے، ہوا یوں کہ ایک آدمی (خیانت کرتے ہوئے) مجھ سے ایک ہزار درہم لے گیا، پھر اس کا ایک ہزار درہم میرے ہتھے لگ گیا، میں نے قریشی سے کہا: فلاں بندہ میرا ایک ہزار درہم لے گیا تھا، اب اس کا ایک ہزار درہم مجھے مل گیا تو کیا اب میں یہ رقم دبا لوں؟ اس نے کہا: میرے باپ نے بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو تجھے امین بنائے تو تو اس کو اس کی امانت ادا کر دے اور اس کے ساتھ خیانت نہ کر، جس نے تجھ سے خیانت کی ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9236

۔ (۹۲۳۶)۔ عَنْ اَبِی الدَّرْدَائِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ سَمِعَ مِنْ رَجُلٍ حَدِیْثًا لَا یَشْتَھِی اَنْ یُّذْکَرَ عَنْہُ فَھُوَ اَمَانَۃٌ وَاِنْ لَّمْ یَسْتَکْتِمْہُ۔)) (مسند احمد: ۲۸۰۵۹)
۔ سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی آدمی سے کوئی بات سنی اور وہ آدمییہ نہ چاہتا ہو کہ وہ بات اس کے حوالے سے ذکر کی جائے تو وہ بات امانت ہو گی، اگرچہ بات کرنے والا اس کو راز رکھنے کی ہدایت نہ کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9237

۔ (۹۲۳۷)۔ عَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((یَقُوْلُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ یَوْمَ الْقَیَامَۃِ: یَاابْنَ آدَمَ، حَمَلْتُکَ عَلَی الْخَیْلِ وَالْاِبِلِ، وَزَوَّجْتُکَ النِّسَائَ، وَجَعَلْتُکَ تَرْبَعُ وَتَرْاَسُ، فَاَیْنَ شُکْرُ ذٰلِکَ؟)) (مسند احمد: ۱۰۳۸۳)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا: اے ابن آدم! میں نے تجھے گھوڑے اور اونٹ پر سوار کیا اور عورتوں سے تیری شادی کروائی، پھر تجھے ایسا بنا دیا کہ تو خوشحال ہوا اور بلند رتبے والا بنا، پس اب ان چیزوں کا شکر کہاں ہے؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9238

۔ (۹۲۳۸)۔ عَنِ الْمُغِیْرَۃَ بْنِ شُعْبَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی تَوَرَّمَتْ قَدَمَاہُ، فَقِیْلَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَدْ غَفَرَ اللّٰہُ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذِنْبِکَ، قَالَ: ((اَوَلَا اَکُوْنُ عَبْدًا شَکُوْرًا۔)) (مسند احمد: ۱۸۳۸۴)
۔ سیدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قدر طویل قیام کرتے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاؤں سوج جاتے تھے، کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! تحقیق اللہ تعالیٰ نے تو آپ کے پچھلے گناہ معاف کر دیئے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں بہت زیادہ شکر گزار بندہ نہ بنوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9239

۔ (۹۲۳۹)۔ عَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، رَفَعَہُ قَالَ: ((اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یُحِبُّ اَنْ یَرٰی اَثْرَ نِعْمَتِہِ عَلٰی عَبْدِہِ۔)) (مسند احمد: ۸۰۹۲)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ اس چیز کو پسند کرتا ہے کہ وہ اپنے بندے پر اپنی نعمت کا اثر دیکھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9240

۔ (۹۲۴۰)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللَّہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلطَّاعِمُ الشَّاکِرُ،کَالْصَّائِمِ الصَّابِرِ۔)) (مسند احمد: ۷۷۹۳)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھانے والا اور شکر ادا کرنے والے صبر کرنے والے روزے دار کی طرح ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9241

۔ (۹۲۴۱)۔ عَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ لَّمْ یَشْکُرِ النَّاسَ لَمْ یَشْکُرِ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ۔)) (مسند احمد: ۷۴۹۵)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے لوگوں کا شکر ادا نہیں کیا، اس نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا نہیں کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9242

۔ (۹۲۴۲)۔ عَنْ اَبِی سَعِیْدٍ اَلْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہُ۔
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی اسی طرح کی حدیث ِ نبوی بیان کرتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9243

۔ (۹۲۴۳)۔ عَنِ الْاَشْعَثِ بْنِ قَیْسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہُ۔ (مسند احمد: ۲۱۸۳۸)
۔ سیدنا اشعث بن قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9244

۔ (۹۲۴۴)۔ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی ھٰذِہِ الْاَعْوَادِ اَوْ عَلیٰ ھٰذَا الْمِنْبَرِ: ((مَنْ لَّمْ یَشْکُرِ الْقَلِیْلَ لَمْ یَشْکُرِ الْکَثِیْرَ، وَمَنْ لَّمْ یَشْکُرِ النَّاسَ لَمْ یَشْکُرِ اللّٰہَ، التَّحَدُّثُ بِنِعْمَۃِ اللّٰہِ شُکْرٌ وَتَرْکُھَا کُفْرٌ، وَالْجَمَاعَۃُ رَحْمَۃٌ، وَالْفُرْقَۃُ عَذَابٌ۔)) قَالَ: فَقاَلَ اَبُوْ اُمَامَۃَ الْبَاھِلِیُّ: عَلَیْکُمْ بِالسَّوَادِ الْاَعْظَمِ،قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ: مَاالسَّوَادُ الْاَعْظَمُ! فَقَالَ اَبُوْ اُمَامَۃَ: ھٰذِہِ الْآیَۃُ فِی سُوْرَۃِ النُّوْرِ {فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا عَلَیْہِ مَا حُمِّلَ وَعَلَیْکُمْ مَاحُمِّلْتُمْ۔} (مسند احمد: ۱۸۶۴۱)
۔ سیدنا نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان لکڑیوں پر یا اس منبر پر فرمایا تھا کہ جس نے تھوڑی چیز کا شکر ادا نہ کیا، وہ کثیر مقدار والی چیز کا بھی شکریہ ادا نہیں کرے گا اور جس نے لوگوں کا شکریہ ادا نہ کیا، وہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا نہیں کرے گا، اللہ تعالیٰ کی نعمت کو بیان کرنا بھی شکر ہے اور بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ اور جماعت رحمت ہے اور افتراق و انتشار عذاب ہے۔ سیدنا ابو امامہ باہلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تم بڑے لشکر کو لازم پکڑو، ایک آدمی نے کہا: بڑا لشکر کون سا ہے؟ سیدنا ابو امامہ نے کہا: سورۂ نور کییہ آیت ہے: پھر بھی اگر تم نے روگردانی کی تو رسول کے ذمے تو صرف وہی ہے جو اس پر لازم کر دیا گیا ہے اور تم پر اس کی جوابدہی ہے جو تم پر رکھا گیا ہے۔ (سورۂ نور: ۵۴)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9245

۔ (۹۲۴۵)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، اَنَّ َرسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ اُتِیَ اِلَیْہِ مَعْرُوْفٌ فَلْیُکَافِیئْ بِہٖ،وَمَنْلَّمْیَسْتَطِعْ فَلْیَذْکُرْہُ، فَمَنْ ذَکَرَہُ فَقَدْ شَکَرَہُ، وَمَنْ تَشَبَّعَ بِمَا لَمْ یَنلْ فَھُوَ کَلَابِسِ ثَوْبَیْ زُوْرٍ۔)) (مسند احمد: ۲۵۱۰۰)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کے ساتھ کوئی احسان کیا جائے تو وہ اس کا بدلہ دے، اگر بدلے کی قدرت نہ ہو تو اس کا ذکر کر دے، پس جس نے اس کا ذکر کر دیا، اس نے اس کا شکر ادا کر دیا اور جس نے ایسی نعمت کا اظہار کیا، جو اس کے پاس نہیں ہے تو وہ اس شخص کی طرح ہے، جس نے جھوٹ کے دو کپڑے پہن رکھے ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9246

۔ (۹۲۴۶)۔ عَنْ اَبِی اُمَامَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَیْنَمَا ھَوُ یَمْشِی فِی شِدَّۃِ حَرٍّ اِنْقَطَعَ شِسْعُ نَعْلِہِ، فَجَائَ ہُ رَجُلٌ بِشِسْعٍ، فَوَضَعُہُ فِی نَعْلِہِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَوْ تَعْلَمُ مَا حَمَلَتَ عَلَیْہِ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَمْ یَعلُ مَا حَمَلْتَ عَلَیْہِ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔)) (مسند احمد: ۲۲۶۴۳)
۔ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سخت گرمی میں چل رہے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ گیا، پس ایک آدمی تسمہ لے کر آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے جوتے میں ڈال دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو اس چیز کو جانتا ہوتا، جس پر تو نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اٹھایا ہے تو تواس چیز کو کم نہ سمجھتا، جس پر تو نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سوار کیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9247

۔ (۹۲۴۷)۔ حَدَّثَنَا یَزِیْدُ، اَنْبَاَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ اَبِیْہِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عَمَرَ، (قَالَ: لَا اَعْلَمُہُ اِلاَّ رَفَعَہُ) قَالَ: ((یَقُوْلُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ تَبَارَکَ وَتَعَالیٰ مَنْ تَوَاضَعَ لِی ھٰکَذَا، (وَجَعَلَ یَزِیْدُ بَاطِنَ کَفَّیْہِ اِلَی الْاَرْضِ، وَاَدْنَاھَا اِلَی الْاَرْضِ،) رَفَعْتُہُ ھٰکَذَا، وَجَعَلَ بَاطِنَ کَفِّہِ اِلَی السَّمَائِ، وَرَفَعَھَا نَحْوَ السَّمَائِ۔ (مسند احمد: ۳۰۹)
۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جس بندے نے میرے لیے اس طرح تواضع اختیار کی، پھر یزید راوی نے ہتھیلی کو زمین کی طرف کیا اور پھر زمین کے قریب کیا، تو میں اللہ اس کو ایسے بلند کروں گا، پھر راوی نے ہتھیلی کی پشت کو آسمان کی طرف کیا اور پھر آسمان کی طرف بلند کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9248

۔ (۹۲۴۸)۔ عَنْ اَبِی سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: (( مَنْ تَوَاضَعَ لِلّٰہِ دَرَجَۃً، رَفَعَہُ اللّٰہُ دَرَجَۃً حَتّٰییَجْعَلَہُ فِی عِلِّیِّیْنَ، وَمَنْ تَکَبَّرَ عَلَی اللّٰہِ دَرَجَۃً وَضَعَہُ اللّٰہُ دَرَجَۃً حَتّٰییَجْعَلَہُ فِی اَسْفَلِ السَّافِلِیْنَ۔)) (مسند احمد: ۱۱۷۴۷)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ تعالیٰ کے لیے ایک درجہ تواضع اختیار کی، اللہ تعالیٰ اس کو بلحاظ درجے کے اتنا بلند کرے گا کہ اس کو علیین میں لے جائے گا اور جس نے اللہ تعالیٰ پر ایک درجہ تکبر کیا، اللہ تعالیٰ اس کو درجے کے لحاظ سے اتنا پست کر دے گا کہ اس کو سب سے نیچا اور گھٹیا ترین بنا دے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9249

۔ (۹۲۴۹)۔ عَنْ شُرَیْحِ بْنِ عُبَیْدٍ، قَالَ: کَانَ عُتْبَۃُ،یَقُوْلُ: عِرْبَاضٌ خَیْرٌ مِنِّی، وَعِرْبَاضٌ یَقُوْلُ: عُقْبَۃُ خَیْرٌ مِّنِّی سَبَقَنِی اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِسَنَۃٍ۔ (مسند احمد: ۱۷۸۰۹)
۔ شریح بن عبید سے مروی ہے کہ سیدنا عتبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے تھے: سیدنا عرباض ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مجھ سے بہتر تھے اور سیدنا عرباض ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے تھے: سیدنا عقبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مجھ سے بہتر تھے، وہ مجھ سے ایک سال پہلے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9250

۔ (۹۲۵۰)۔ عَنْ مُعَاذِ بْنِ اَنَسِ نِ الْجُھَنِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِنَّہُ قَالَ: ((مَنْ تَرَکَ اَنْ یَّلْبَسَ صَالِحَ الثِّیَابِ وَھُوَ یَقْدِرُ عَلَیْہِ تَوَاضُعًا لِلّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالیٰ، دَعَاہُ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالیٰ عَلیٰ رُؤُوْسِ الْخَلَائِقِ حَتّٰییُخَیِّرَہُ اللّٰہُ تَعَالیٰ فِی حُلَلِ الْاِیْمَانِ اَیَّتَھُنَّ شَائَ۔)) (مسند احمد: ۱۵۷۰۴)
۔ سیدنا معاذ بن انس جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ تعالیٰ کے لیے تواضع کرتے ہوئے اچھا لباس نہیں پہنا، حالانکہ وہ اس کی قدرت رکھتا تھا، تو اللہ تعالیٰ اس کوبھی ساری مخلوقات کے سامنے بلائے گا اور اسے یہ اختیار دے گا کہ وہ ایمان کی جو پوشاک پسند کرتا ہے، وہ پہن لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9251

۔ (۹۲۵۱)۔ عَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((وَمَا تَوَاضَعَ اَحَدٌ اِلاَّ رَفَعَہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ۔)) (مسند احمد: ۸۹۹۶)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور جس نے بھی تواضع اختیار کی، اللہ تعالیٰ اس کو بلند کر دے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9252

۔ (۹۲۵۲)۔ عَنْ عُمَرَ بْنِ خَطَّابٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَوْاَنَّکُمْ تَتَوَکَّلُوْنَ عَلَی اللّٰہِ حَقَّ تَوَکُّلِہِ لَرَزَقَکُمْ کَمَا یَرْزُقُ الطَّیْرَ، تَغْدُوْ خِمَاصًا وَتَرُوْحُ بِطَانًا۔))(مسند احمد: ۲۰۵)
۔ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم اللہ تعالیٰ اس طرح بھروسہ کرو، جیسے بھروسہ کرنے کا حق ہے تو وہ تم کو ایسے رزق دے گا، جیسے وہ پرندے کو رزق دیتا ہے، جو صبح کو خالی پیٹ ہوتا ہے اور شام کو پیٹ بھرا ہوا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9253

۔ (۹۲۵۳)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: (( لَوْ اَنَّکُمْ کُنْتُمْ تَوَکَّلُوْنَ (وَفِی رِوَاَیۃٍ لَوْ اَنَّکُمْ تَوَکَّلْتُمْ) عَلیٰ اللّٰہِ حَقَّ تَوَکُّلِہِ لَرَزَقَکُمْ کَمَا یَرْزُقُ الطَّیْرَ، اَلَا تَرَوْنَ اَنَّھَا تَغْدُوْ خِمَاصًا وَتَرُوْحُ بِطَانًا!۔)) (مسند احمد: ۳۷۳)
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم اللہ تعالیٰ پر اس طرح توکّل کرو، جیسے اس پر توکل کرنے کا حق ہے تو وہ تم اس طرح روزی دے گا، جیسے وہ پرندے کو روزی دیتا ہے، کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ پرندہ صبح کو خالی پیٹ ہوتا ہے اور شام کو سیرو سیراب۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9254

۔ (۹۲۵۴)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ نَزَلَ بِہٖحَاجَۃٌ، فَاَنْزَلَھَا بِالنَّاسِ، کَانَ قَمِنًا مِنْ اَنْ لاَّ تَسْہُلَ حَاجَتُہُ، وَمَنْ اَنَزَلَھَا بِاللّٰہِ، آتاَہُ اللّٰہُ بِرِزْقٍ عَاجِلٍ، اَوْ بِمَوْتٍ آجِلٍ۔)) (مسند احمد: ۳۶۹۶)
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کو کوئی ضرورت پڑی اور اس نے اس کو لوگوں پر پیش کر دیا تو وہ اس چیز کا زیادہ لائق ہو گا کہ اس کی ضرورت آسانی سے پوری نہ ہو اور جس نے اس حاجت کو اللہ تعالیٰ پر پیش کیا تو اللہ تعالیٰیا تو اس کو جلدیرزق دے گا اور پھر تاخیر سے آنے والی موت دے دے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9255

۔ (۹۲۵۵)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ اَصَابَتْہُ فَاقَۃٌ فَاَنْزَلَھَا بِالنَّاسِ، لَمْ تُسَدَّ فَاقَتُہُ، وَمَنْ اَنْزَلَھَا بِاللّٰہِ، عَزَّوَجَلَّ، اَوْشَکَ اللّٰہُ لَہُ بِالْغِنَی، اِمَّا اَجَلٌ عَاجِلٌ، اَوْ غِنًی عَاجِلٌ۔)) (مسند احمد: ۳۸۶۹)
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو فاقہ میں مبتلا ہو گیا اور پھر اس نے اس فاقے کو لوگوں پر پیش کر دیا تو اس کا فاقہ پورا نہیں ہو گا اور جس نے اس کو اللہ تعالیٰ پر پیش کیا تو وہ جلد ہی اس کو غنی کر دے گا، جلدی موت کی صورت میںیا جلدی غنی کی صورت میں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9256

۔ (۹۲۵۶)۔ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اُرِیَ الْاُمَمَ بِالْمَوْسِمِ، فَرَاثَتْ عَلَیْہِ اُمَّتُہُ، قَالَ: ((فَاُرِیْتُ اُمَّتِی، فَاَعْجَبَنِی کَثْرَتُھُمْ، قَدْ مَلَئُوْا السَّھْلَ وَ الْجَبَلَ، فَقِیْلَ لِی: اِنَّ مَعَ ھٰؤُلائِ سَبْعِیْنَ اَلْفًا یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ بِغَیْرِ حِسَابٍ، ھُمُ الَّذِیْنَ لَا یَکْتَوُوْنَ، وَلَا یَسْتَرْقُوَنَ، وَلَا یَتَطَیَّرُوْنَ، وَعَلٰی رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ۔)) قَالَ عُکَاشَۃُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ادْعُ اللّٰہَ اَنْ یَّجْعَلَنِی مِنْھُمْ، فَدَعَا لَہُ، ثُمَّ قَامَ، یَعْنِی آخَرَ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ادْعُ اللّٰہَ اَنْ یَّجْعَلَنِی مَعَھُمْ قاَلَ: ((سَبَقَکَ بِھَا عُکَاشَۃُ۔)) (مسند احمد: ۳۸۱۹)
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو حج کے زمانے میں امتیں دکھائی گئیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اپنی امت تاخیر سے دکھائی گئی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب میری امت مجھے دکھائی گئی تو اس کی کثرت نے مجھے تعجب میں ڈال دیا، ہموار جگہ کیا پہاڑ کیا، ہر جگہ کو بھرا ہوا تھا، پھر مجھے کہا گیا کہ ان کے ساتھ ستر ہزار افراد ایسے بھی ہیں، جو حساب کے بغیر جنت میں داخل ہوں گے، یہ وہ لوگ ہیں جو داغ نہیں لگواتے، دم نہیں کرواتے، برا شگون نہیں لیتے اور اپنے ربّ پر توکل کرتے ہیں۔ سیدنا عکاشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ مجھے ان میں بنا دے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے لیے دعا کی، اتنے میں ایک اور آدمی کھڑا ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ مجھے بھی ان میں بنا دے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عکاشہ تجھ سے سبقت لے گیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9257

۔ (۹۲۵۷)۔ عَنْ اَنَسٍ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: اُھْدِیَتْ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثَلَاثُ طَوَائِرَ، فَاَطْعَمَ خَادِمُہُ طَاِئرًا، فَلَمَّا کَانَ فِی الْغَدِ اَتَتْہُ بِہٖ،فَقَالَلَھَا: ((اَلَمْاَنْھَکِاَنْتَرْفَعِی شَیْئًا، فَاِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یَاْتِی بِرِزْقِ کُلِ غَدٍ۔)) (مسند احمد: ۱۳۰۷۴)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تحفے میں تین پرندے پیش کیے گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک پرندہ اپنے خادم کو کھلا دیا، اگلے دن خادمہ نے ایک پرندہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے پیش کیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں نے تجھے اس چیز سے منع نہیں کیا تھا کہ کوئی چیز اگلے دن کے لیے نہ رکھا کر، کیونکہ اللہ تعالیٰ ہر دن کا رزق عطا کرتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9258

۔ (۹۲۵۸)۔ عَنْ سَلاَّمٍ اَبِی شُرَحْبِیْلَ قَالَ: سَمِعْتُ حَبَّۃَ وَسَوَائَ ابْنَیْ خَالِدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ مَا یَقُوْلَانِ اَتَیْنَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ یَعْمَلُ عَمَلاً اَوْ یَبْنِی بَنَائً فَاَعَنَّاہُ عَلَیْہِ، فَلَمَّا فَرَغَ دَعَا لَنَا وَقَالَ: ((لَا تَیْاَسَا مِنَ الْخَیْرِ (وَفِی رَوَایَۃٍ مِّنَ الرِّزْقِ) مَا تَھَزَّزَتْ رُؤْسُکُمَا، اِنَّ الْاِنْسَانَ تَلِدُہُ اُمُّہُ اَحْمَرَ لَیْسَ عَلَیْہِ قِشْرَۃٌ، ثُمَّ یُعْطِیْہِ اللّٰہُ وَیَرْزُقُہُ۔)) (مسند احمد: ۱۵۹۵۰)
۔ سیدنا حَبّہ اور سیدنا سواء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک کام کر رہے تھے یا کوئی عمارت بنا رہے تھے، ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مدد کی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے کام سے فارغ ہوئے تو ہمارئے لیے دعا کی اور فرمایا: جب تک تمہارے سر حرکت کرتے رہیں گے، اس وقت تک تم نے خیر اور رزق سے ناامید نہیں ہونا، بیشک جب انسان کو اس کی ماں جنم دیتی ہے تو اس پر باریک لباس تک نہیں ہوتا، لیکن پھر اللہ تعالیٰ اس کو عطا کرتا ہے اور رزق دیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9259

۔ (۹۲۵۹)۔ عَنْ اَسْمَائَ بِنْتِ اَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا، قَالَتْ: مَرَّ بِی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاَنَا اُحْصِی شَیْئًا وَاَکِیْلُہُ، قَالَ: ((یَا اَسْمَائُ! لَا تْحْصِی فَیُحْصِی اللّٰہُ عَلَیْکِ۔)) قَالَتْ: فَمَا اَحْصَیْتُ شَیْئًا بَعْدَ قَوْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَرَجَ مِنْ عِنْدِی وَلَا دَخَلَ عَلَیَّ، وَمَا نَفِذَ عِنْدِیْ مِنْ رِزْقِ اللّٰہِ اِلاَّ اَخَلَفَہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ۔ (مسند احمد: ۲۷۵۱۰)
۔ سیدہ اسماء بنت ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے ، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس سے گزرے اور میں کوئی چیز گن رہی تھی اور اس کا ماپ کررہی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسمائ! گنا نہ کر، وگرنہ اللہ تعالیٰ بھی تجھ پر گننا شروع کر دے گا۔ سیدہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اس فرمان کے بعد میرے پاس جو رزق آیا اور جو خرچ ہوا، میں نے کبھی کسی چیز کو شمار نہیں کیا اور جس دن اللہ تعالیٰ کا جو رزق خرچ ہوا، اس نے اس کا متبادل عطا کر دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9260

۔ (۹۲۶۰)۔ عَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، یَبْلُغُ بِہٖالنَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((لَا یَنْظُرْ اِلَی مَنْ فَوْقَہُ فِی الْخَلْقِ اَوِ الْخُلُقِ اَوِ الْمَالِ، وَلٰکِنْ یَنْظُرُ اِلٰی مَنْ ھُوَ دُوْنَہُ۔)) (مسند احمد: ۷۳۱۷)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آدمی اس شخص کی طرف نہ دیکھے جو تخلیق میںیا اخلاق میںیا مال میں اس سے بلند رتبہ ہو، بلکہ اس کو دیکھے جو اس سے کم تر ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9261

۔ (۹۲۶۱)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اُنْظُرُوْا اِلَی مَنْ اَسَفَلَ مِنْکُمْ، وَ لَا تَنْظُرُوْا اِلَی مَنْ ھُوَ فَوْقَکُمْ، فَاِنَّہُ اَجْدَرُ اَنْ لَّا تَزْدَرُوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ۔)) قَالَ اَبُوْ مُعَاوِیَۃُ: عَلَیْکُمْ۔ (مسند احمد: ۷۴۴۲)
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی طرف دیکھو جو تم سے کم تر ہے اور اس کی طرف نہ دیکھو جو تمہاری بہ نسبت بلند رتبہ ہے، اس سے زیادہ لائق ہو گا کہ تم اللہ تعالیٰ کی اس نعمت کو حقیر نہ سمجھو، جو تم پر ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9262

۔ (۹۲۶۲)۔ عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: کُنْتُ اَتَّجِرُ اِلَی الشَّامِ اَوْ اِلٰی مِصْرَ قَالَ: فَتَجَھَّزْتُ اِلَی الْعِرَاقِ، فَدَخَلْتُ عَلٰی عاَئِشَۃَ اُمِّ الْمُؤْمِنِیْنَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، فَقُلْتُ: یَا اُمَّ الْمُؤْمِنِیْنَ، اِنِّی قَدْ تَجَھَّزْتُ اِلَی الْعِرَاقِ، فَقَالَتْ: مَالَکَ وَلِمَتْجَرِکَ، اِنِّی سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِذَا کَانَ لِاَحِدِکُمْ رِزْقٌ فِی شَیْئٍ فَـلَا یَدَعْہُ حَتّٰییَتَغَیَّرَلَہُ، اَوْ یَتَنَکَّرَ لَہُ۔)) فَاَتَیْتُ الْعِرَاقَ ثُمَّ دَخَلْتُ عَلَیْھَا، فَقُلْتُ: یاَ اُمَّ الْمُؤْمِنِیْنَ وَاللّٰہِ ! مَا رَدَدْتُّ رَاْسَ مَالٍ فَاَعَادَتْ عَلَیْہِ الْحَدِیْثَ، اَوْ قَالَتِ: الْحَدِیْثُ کَمَا حَدَّثْتُکَ۔ (مسند احمد: ۲۶۶۲۰)
۔ امام نافع کہتے ہیں: میں تجارت کے لیے شام یا مصر میں جاتا تھا، ایک دفعہ میں عراق کے لیے تیار ہوا اور ام المؤمنین سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس گیا اور کہا: اے ام المؤمنین! اس دفعہ میں عراق کے لیے تیار ہوا ہوں، انھوں نے کہا: تیری پہلی تجارت کو کیا ہوا ہے، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب ایک چیز کسی کے رزق کا سبب بنا ہوا ہو تو وہ اس کو نہ چھوڑے، یہاں تک کہ وہ چیز خود تبدیل ہو جائے۔ بہرحال میں عراق چلا گیا اور واپس آ کر سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس گیا اور کہا: اے ام المؤمنین! اللہ کی قسم! (نفع تو کجا) میں تو اصل مال بھی واپس لے کر نہ آ سکا، سیدہ نے اس کو دوبارہ وہی حدیث بیان کی،یا کہا: حدیث تو وہی ہے، جو میں نے تجھے بیان کر دی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9263

۔ (۹۲۶۳)۔ عَنْ فَضَالَۃَ بْنِ عُبَیْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّہُ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((طُوْبٰی لِمَنْ ھُدِیَ اِلَی الْاِسْلَامِ، وَکاَنَ عَیْشُہُ کَفَافًا وَقَنَعَ۔)) (مسند احمد: ۲۴۴۴۲)
۔ سیدنا فضالہ بن عبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس آدمی کے لیے خوشخبری ہے، جس کو اسلام کی طرف ہدایت دی گئی اور اس کی زندگی بقدر ضرورت روزی پر مشتمل ہو اور وہ قناعت کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9264

۔ (۹۲۶۴)۔ عَنْ اَبِی سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ رَجُلًا مِنَ الْاَنْصَارِ کَانَتْ لَہُ حَاجَۃٌ، فَقَالَ لَہُ اَھْلُہُ: اِئْتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاسْاَلْہُ، فَاَتَاہُ وَھُوَ یَخْطُبُ وَھُوَ یَقُوْلُ: ((مَنِ اسْتَعَفَّ اَعَفَّہُ اللّٰہُ، وَمَنِ اسْتَغْنیٰ اَغْنَاہُ اللّٰہُ، وَمَنْ سَأَلَنَا فَوَجَدْنَا لَہُ اَعْطَیْنَاہُ۔)) قَالَ: فَذَھَبَ وَلَمْ یَسْاَلْ۔ (مسند احمد: ۱۱۰۰۲)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک انصاری آدمی کی کوئی ضرورت تھی، اس کے اہل خانہ نے اس سے کہا: تم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جاؤ اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کرو، پس وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خطاب کر رہے تھے اوریہ فرما رہے تھے: جس نے پاکدامنی اختیار کی، اللہ تعالیٰ اسے پاکدامن کر دے گا اور جس نے (لوگوں سے) بے نیاز ہونا چاہا، اللہ اسے بے نیاز کر دے گا اور جس نے ہم سے سوال کیا اور ہمارے پاس کچھ ہوا تو ہم اس کو دے دیں گے۔ یہ حدیث سن کر وہ آدمی چلا گیا اور کوئی سوال نہ کیا۔

Icon this is notification panel