20 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7256

۔
۔ وہب بن جابر بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ان کے ایک غلام کے بیٹے نے کہا: میرا ارادہ ہے کہ میں یہ ماہِ رمضان یہاں بیت المقدس میں گزاروں۔ انہوں نے کہا: کیا تم اپنے بیوی بچوں کے لیے اس ماہ مبارک کی خوراک چھوڑ آئے ہو؟ اس نے کہا: جی نہیں، انہوں نے کہا: تو پھر اپنے گھر والوں کی طرف لوٹ جا اور ان کی خوراک کا بندوبست کر کے آ، کیونکہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ آدمی کے لیے یہی گناہ کافی ہے کہ وہ جن کی خوراک کا ذمہ دار ہے، ان کو ضائع کر دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7257

۔
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک وہ دینار جسے تو اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتا ہے،ایک وہ دینار جسے تو مسکینوں پر خرچ کرتا ہے،ایک وہ دینار جسے تو گردن آزاد کرنے پر خرچ کرتا ہے اور ایک وہ دینار جسے تو اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتا ہے، ان سب میں سے اجر کے لحاظ سے وہ دینار بڑھ کر ہے، جسے تونے اپنے اہل و عیال پر خرچ کیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7258

۔
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: صدقہ کرو۔ ایک آدمی نے کہا: میرے پاس ایک دینار ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے اپنی ذات پر خرچ کر۔ اس نے کہا: میرے پاس ایک اور دنیار ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو اپنی بیوی پر خرچ کر۔ اس نے کہا: ایک اور دینار بھی ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی اولاد پر خرچ کر۔ اس نے کہا: میرے پاس ایک اور دینار بھی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو اپنے خادم پر خرچ کر۔ اس نے کہا: میرے پاس ایک اور دینار بھی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو خود اپنی بصیرت کی روشنی میں فیصلہ کر لے (کہ کون زیادہ مستحق ہے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7259

۔
۔ سیدنا معاویہ بن حیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا کہ بیوی کا اپنے خاوند پر کیا حق ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تو کھائے تو اسے بھی کھلائے، جب تو پہنے تو اسے بھی پہنائے اس کو چہرے پر نہ مار، اس سے مکروہ بات نہ کر، اور (ناراضگی کی صورت میں) اس کو نہ چھوڑ مگر اپنے گھر میں ہی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7260

۔
۔ سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: جتنا بھی (رضائے الٰہی کے لیے) اپنی بیوی پر خرچ کرو گے، تمہیں اس کا اس پر اجر ملے گا حتیٰ کہ وہ لقمہ بھی، جو تم اپنی بیوی کے منہ میں ڈالو گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7261

۔
۔ سیدنا ابو مسعود انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان جب ثواب کی نیت سے اپنی بیوی پر خرچ کرتا ہے تو یہ اس کے لیے صدقہ بن جاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7262

۔
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ سیدہ ہند ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! روئے زمین کے خیموں میں سے آپ کے خیمے سے بڑھ کر کوئی خیمہ ایسا نہ تھا جس کی ذلت مجھے پسند تھی، یعنی سب سے زیادہ آپ کے خیمہ والے تھے جنہیں میں ذلیل دیکھنا چاہتی تھی کہ اللہ انہیں ذلیل کرے، لیکن آج روئے زمین پر کوئی خیمے والے ایسے نہیں جن کے متعلق میں پسند کرتی ہوں کہ انہیں اللہ تعالیٰ عزت دے یعنی اب آپ کے خیمے والے ہی معزز دیکھنا چاہتی ہوں، اس کے جواب میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں، یہی کیفیت دونوں طرف سے تھی، اس ذات کی قسم ہے جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! پھر ہند نے کہا: اے اللہ کے رسول! ابو سفیان کنجوس آدمی ہیں، بچوں کا پورا خرچہ نہیں دیتے، اس میں کوئی حرج تو نہیں اگر ان کی اجازت کے بغیر میں بچوں کی عیالداری کے لیے ان کے مال میں سے کچھ لے کر خرچ کر دوں؟ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر آپ اچھے طریقہ سے خرچ کرنے کے لیے لے لیں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7263

۔
۔ (دوسری سند)سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے ہی روایت ہے کہ ہند بنت عتبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرا خاوند ابو سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ایک کنجوس آدمی ہے، وہ مجھے اتنا خرچہ نہیں دیتا جو میری اولاد کے لیے کافی ہو، کفایت اس صورت میں کرتا ہے کہ میں اس کو بتلائے بغیر ہی ان کے مال میں سے کچھ لے لوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو تجھے اور تیری اولاد کے لیے کافی ہو اسے اچھے طریقہ سے لے سکتی ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7264

۔
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کوئی عورت اپنے خاوند کے گھر سے کسی پر خرچ کرے یا اسے کھلائے، لیکن بیچ میں فساد اور اسراف کا ارادہ نہ ہو توجتنا اجر اس عورت کو ملے گا، اتنا اجر اس کے خاوند کو ملے گا، کیونکہ اس نے کمایا ہے اور اس عورت کوا جر اس بنا پر ثواب ملے گا کہ اس نے خرچ کیا ہے، اس طرح خزانچی کو بھی ثواب ملے گا اور کسی کی وجہ سے کسی کے اجر میں کمی واقع نہیں ہو گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7265

۔
۔ سیدہ اسماء بنت ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتی ہیں کہ ایک عورت نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری ایک سوکن ہے، کیا اس میں کوئی حرج والی بات تو نہیں کہ میں تکلف سے اس چیز کی کثرت کا اظہار کروں جو کہ مجھے خاوند نے نہ دی ہو، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس چیز کا تکلف سے اظہار کرنے والا، جو وہ دیا نہیں گیا، اسی طرح ہے جس طرح جھوٹ کے دو کپڑے پہننے والا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7266

۔
۔ سیدہ سلمیٰ بنت قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خالہ تھیں اور انہوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ دو قبلوں کی طرف نماز پڑھی تھی، یہ بنو عدی بن نجار کی ایک خاتون تھیں، ان سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور انصار کی عورتوں میں شامل ہو کر میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم پر یہ شرطیں عائد کیں کہ ہم اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہ کریں، نہ چوری کریں،نہ بدکاری کریں،نہ اپنی اولاد کو قتل کریں، نہ ہم بہتان باندھیں گی اور نہ ہی نیکی کے معاملے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نافرمانی کریں گی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم سے یہ بھی فرمایا تھا کہ تم نے اپنے خاوندوں سے دغا نہیں کرنا۔ پس ہم نے ان امور پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی، جب ہم واپس ہوئیں تومیں نے ان میں سے ایک عورت سے کہا: تم لوٹ جاؤ اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سوال کرو کہ خاوندوں کیساتھ دغا نہ کرنے کا کیا مطلب ہے؟ جب وہ پوچھ کر آئی تو اس نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دغا یہ ہے کہ خاوند کامال لے کر عطیات دوسروں کو دیتی پھرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7267

۔
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بہترین صدقہ وہ ہے، کہ خرچ کرنے کے بعد پھر بھی مالداری رہے اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور اس سے شروع کرو جس کی تم کفالت کے ذمہ دار ہو۔ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں کس کی کفالت کا ذمہ دار ہوں؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہاری بیوی اس میں شامل ہے، وہ کہتی ہے: مجھے کھلائو، وگرنہ مجھے طلاق دے دو، تمہاری لونڈی ان میں شامل ہے، وہ کہتی ہے: مجھے کھلائو اور کام مہیا کرو، اور تمہاری اولاد بھی اس میں شامل ہے، جو کہتی ہے: مجھے کس کے حوالے کرو گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7268

۔
۔ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں کس سے حسن سلوک کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی ماں کے ساتھ۔ میں نے کہا: پھر کس سے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی ماں کے ساتھ۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! پھر کس سے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی ماں کے ساتھ۔ میں نے کہا: پھر کس سے؟ ٓپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے باپ کے ساتھ اور پھر جو جتنا زیادہ قریبی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7269

۔
۔ بنو یربوع کے ایک آدمی سے مروی ہے، وہ کہتا ہے: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو لوگوں سے گفتگو کرتے ہوئے پایا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیچ میں فرمایا: دینے والا ہاتھ بلند ہے، اپنی ماں سے نیکی کرو اور اپنے باپ سے اور اپنی بہن سے اور اپنے بھائی سے، پھر جو جتنا زیادہ قریب ہو۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ بنو ثعلبہ بن یربوع ہیں جنہوں نے فلاں کو قتل کیا ہے،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی بھی جان دوسرے کے گناہ کے عوض نہیں پکڑی جائے گی (یعنی ہر کوئی اپنے جرم کا خود ذمہ دار ہو گا)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7270

۔
۔ سیدنا ابو رمثہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پہلے مذکور روایت جیسی حدیث مروی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7271

۔
۔ سیدنا مقدام بن معدیکرب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی تمہیں تمہاری مائوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے، بے شک اللہ تعالیٰ تمہیں تمہارے باپوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے، بیشک اللہ تعالی دوسرے قریب سے قریب تر رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7272

۔
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! لوگوں میں سے سب سے زیادہ میری اچھی ہم نشینی کا کون مستحق ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہاری ماں۔ اس نے کہا: پھر کون ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہاری ماں۔ اس نے کہا: پھرکون ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہاری ماں ہے۔ اس نے کہا: پھر کون ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر تمہارا باپ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7273

۔
۔ سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ’سب سے افضل وہ دینار ہے، جسے آدمی اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتا ہے اور وہ دینار ہے جسے آدمی اللہ تعالیٰ کے راستے میں اپنے جانور پر خرچ کرتا ہے۔ ابوقلابہ نے اپنی طرف سے وضاحت کرتے ہوئے کہا: جیسے وہ عیال کے ساتھ نیکی کرتے ہوئے خرچ کرتا ہے اور ابو قلابہ نے ہی کہا: اس آدمی سے بڑھ کر کون بڑے اجر والا ہو سکتا ہے، جو اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں پر خرچ کرتا ہے اور اللہ تعالی ان بچوں کو اس کے ذریعے سوال کرنے سے بچاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7274

۔
۔ (دوسری سند) سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سب سے افضل وہ دینار ہے، جسے آدمی اپنے اہل و عیال پر خرچ کرے، پھر وہ جو اپنے آپ پر خرچ کرے اور پھر وہ جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرے اور پھر وہ جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں اپنے ساتھیوں پر خرچ کرے۔ ابو قلابہ کہتے ہیں: اہل و عیال سے ابتدا کرے، سلیمان بن حرب کہتے ہیں: اسے ابوقلابہ نے ان الفاظ کو مرفوعاً بیان نہیں کیا: افضل وہ دینار ہے بھی فضیلت والا جسے آدمی اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنی سواری پر خرچ کرتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7275

۔
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی فرماتے ہیں: اے آدم کے بیٹے! اگر تو ضرورت سے زائد بچا ہوا مال اللہ کی راہ میں دے دے گا تو یہ تیرے لیے بہتر ہو گا اور اگر تو اسے روک لے گا تو یہ تیرے لیے برا ہو گا اور خرچ کرنے میں ابتدا اس سے کر جس کی تو کفالت کا ذمہ دار ہے اوراگر تیرے پاس پہلے ہی پورا پورا ہے، تو تجھے اللہ تعالیٰ خرچ نہ کرنے پر ملامت نہیں کریں گے اور اوپر والا ہاتھ نچلے ہاتھ سے بہتر ہے۔

Icon this is notification panel