۔ (۱۶)۔عَنْ أَبِیْ ذَرٍّؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : یَقُوْلُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: یَا عِبَادِیْ! کُلُّکُمْ مُذْنِبٌ إِلَّا مَنْ عَافَیْتُ فَاسْتَغْفِرُوْنِیْ أَغْفِرْلَکُمْ، وَمَنْ عَلِمَ أَنِّی أَقْدِرُ عَلَی الْمَغْفِرَۃِ فَاسْتَغْفَرَنِیْ بِقُدْرَتِیْ غَفَرْتُ لَہُ وَلَا أُبَالِیْ، وَکُلُّکُمْ ضَالٌّ إِلَّا مَنْ ہَدَیْتُ، فَاسْتَہْدُوْنِی أَہْدِکُمْ،وَکُلُّکُمْ فَقِیْرٌ إِلَّا مَنْ
أَغْنَیْتُ، فَاسْأَلُوْنِیْ أُغْنِکُمْ،وَلَوْ أَنَّ أَوَّلَکُمْ وَ آخِرَکُمْ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ۔ وَ إِنْسَکُمْ وَ جِنَّکُمْ وَ صَغِیْرَکُمْ وَ کَبِیْرَکُمْ وَ ذَکَرَکُمْ وَ أُنْثَاکُمْ) وَ حَیَّکُمْ وَ مَیِّتَکُمْ وَ رَطْبَکُمْ وَ یَابِسَکُمْ اِجْتَمَعُوْا عَلٰی أَشْقٰی قَلْبٍ مِنْ قُلُوْبِ عِبَادِیْ مَا نَقَصَ فِی مُلْکِیْ مِنْ جَنَاحِ بَعُوْضَۃٍ، وَ لَوِ اجْتَمَعُوْا عَلَی أَتْقٰی قَلْبِ عَبْدٍ مِنْ عِبَادِیْ مَا زَادَ فِی مُلْکِیْ مِنْ جَنَاحِ بَعُوْضَۃٍ،وَلَوْ أَنَّ أَوَّلَکُمْ وَ آخِرَکُمْ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: وَ إِنْسَکُمْ وَ جِنَّکُمْ وَ صَغِیْرَکُمْ وَ کَبِیْرَکُمْ وَ ذَکَرَکُمْ وَ أُنْثَاکُمْ) وَ حَیَّکُمْ وَ مَیِّتَکُمْ وَ رَطْبَکُمْ وَ یَابِسَکُمْ اِجْتَمَعُوْا فَسَأَلَنِیْ کُلُّ سَائِلٍ مِنْہُمْ مَا بَلَغَتْ أُمْنِیَّتُہُ فَأَعْطَیْتُ کُلَّ سَائِلٍ مِنْہُمْ مَا سَأَلَ مَا نَقَصَنِیْ، کَمَا لَوْ أَنَّ أَحَدَکُمْ مَرَّ بِشَفَۃِ الْبَحْرِ فَغَمَسَ فِیْہَا إِبْرَۃً ثُمَّ انْتَزَعَہَا کَذَالِکَ لَا یَنْقُصُ مِنْ مُلْکِیْ، ذَالِکَ بِأَنِّیْ جَوَّادٌ مَاجِدٌ صَمَدٌ،عَطَائِی کَلَامٌ وَ عَذَابِی کَلَامٌ (وَ فِی رِوَایَۃٍ: عَطَائِی کَلَامِیْ وَ عَذَابِی کَلَامِیْ)، إِذَا أَرَدْتُّ شَیْئًا فَإِنَّمَا أَقُوْلُ لَہُ: کُنْ! فَیَکُوْنُ۔)) (مسند أحمد: ۲۱۶۹۴)
سیدنا ابو ذرؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اے میرے بندو! تم سارے گنہگار ہو، مگر جس کو میں عافیت دے دو، لہٰذا مجھ سے بخشش طلب کیا کرو، میں تمہیں معاف کر دیا کروں گا، اور جس نے یہ جان لیا کہ میں (اللہ) بخشنے کی قدرت رکھتا ہوں، پھر اس نے مجھ سے میری قدرت کی وجہ سے بخشش طلب کی تو میں اسے بخش دوں گا اور اس سلسلے میں کوئی پروا نہیں کروں گا۔ تم سارے گمراہ ہو، مگر جس کو میں ہدایت دے دوں، پس مجھ سے ہدایت طلب کرو، میں تم کو ہدایت دوں گا، تم سارے کے سارے فقیر ہو، مگر جس کو میں غنی کر دوں، پس مجھ سے سوال کیا کرو، میں تم کو غنی کر دوں گا، یا درکھو کہ اگر تمہارے پہلے اور پچھلے، انسان اور جن، چھوٹے اور بڑے، مذکر اور مؤنث، زندہ اور مردہ اور تر اور خشک میرے بندوں میں سے بدبخت ترین بندے کے دل کی مانند ہو جائیں، تو میری بادشاہت میں سے تو مچھر کے پر کے برابر بھی کمی نہیں آ ئے گی، اور اگر یہی مخلوق میرے بندوں میں سب سے بڑے متقی کے دل کی مانند نیک ہو جائیں تو میری بادشاہت میں مچھر کے پر کے برابر اضافہ بھی نہیں ہو گا، اور اگر تمہارے پہلے اور پچھلے، انسان اور جن، چھوٹے اور بڑے، مذکر اور مؤنث، زندہ اور مردہ اور تر اور خشک جمع ہو جائیں اور ہر سائل مجھ سے سوال کرے، جہاں تک اس کی خواہش کا تقاضا ہو اور میں سائل کو اس کے مطالبے کے مطابق دے دوں تو اس سے مجھ میں کوئی کمی واقع نہیں ہو گی، (اس مثال سے سمجھ لیں کہ) ایک آدمی سمندر کے کنارے سے گزرے اور اس میں سوئی ڈبو کر واپس لائے اور (دیکھے کہ اس میں کتنا پانی لگا ہوا ہے اور اس سے سمندر میں کیا کمی ہے)، اسی طرح میری بادشاہت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی، اس کی وجہ یہ ہے میں انتہائی سخی ہوں، بزرگی والا ہوں، بے نیاز ہوں، میرا دینا کلام ہے، میرا عذاب کلام ہے، ایک روایت میں ہے میری عطا میرا کلام ہے، میری سزا میرا کلام ہے، جب میں کسی چیز کا ارادہ کرتا ہوں تو اسے صرف اتنا کہتا ہوں کہ ہو جا ، پس ہو جاتی ہے۔