959 Results For Hadith (Mishkat-ul-Masabeh) Book (كتاب الصَّلَاة)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 564

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ وَالْجُمُعَةُ إِلَى الْجُمُعَةِ وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ مُكَفِّرَاتٌ لَمَّا بَيْنَهُنَّ إِذَا اجْتُنِبَتِ الْكَبَائِر» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب کبیرہ گناہوں سے بچا جائے تو پانچ نمازیں ، جمعہ دوسرے جمعہ تک اور رمضان دوسرے رمضان تک ہونے والے صغیرہ گناہوں کا کفارہ ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 565

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهْرًا بِبَابِ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ فِيهِ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسًا هَلْ يَبْقَى مِنْ دَرَنِهِ شَيْءٌ؟ قَالُوا: لَا يَبْقَى مِنْ دَرَنِهِ شَيْءٌ. قَالَ: فَذَلِكَ مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ يَمْحُو اللَّهُ بِهِنَّ الْخَطَايَا
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے بتاؤ اگر تم میں سے کسی شخص کے گھر کے سامنے نہر ہو اور وہ ہر روز اس میں پانچ مرتبہ غسل کرتا ہوتو کیا اس کے جسم پر کوئی میل باقی رہ جائے گی ؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اس کے جسم پر کوئی میل باقی نہیں رہے گی ، آپ نے فرمایا :’’ یہی پانچ نماز وں کی مثال ہے ، اللہ ان کے ذریعے خطائیں مٹا دیتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 566

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: إِنَّ رَجُلًا أَصَابَ مِنِ امْرَأَةٍ قُبْلَةً فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: (وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْل إِن الْحَسَنَات يذْهبن السَّيِّئَات) فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلِي هَذَا؟ قَالَ: «لِجَمِيعِ أُمَّتِي كُلِّهِمْ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «لِمَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ أُمَّتِي»
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، کسی آدمی نے کسی عورت کا بوسہ لے لیا پھر اس نے آ کر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتایا ، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی :’’ دن کے دونوں اطراف اور رات کی چند ساعتوں میں نماز پڑھا کریں ، یقیناً نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں ۔‘‘ اس آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! یہ میرے لیے خاص ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری ساری امت کے لیے ہے ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ جس نے میری امت میں سے اس پر عمل کیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 567

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فأقمه عَليّ قَالَ وَلم يسْأَله عَنهُ قَالَ وَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ فَصَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاة قَامَ إِلَيْهِ الرَّجُلُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فأقم فِي كتاب الله قَالَ أَلَيْسَ قَدْ صَلَّيْتَ مَعَنَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لَكَ ذَنْبَكَ أَو قَالَ حدك
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی آیا ، اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں موجب حد والا عمل کر بیٹھا ہوں ، لہذا آپ مجھ پر حد قائم فرمائیں ، راوی بیان کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے اس (عمل) کے متعلق کچھ دریافت نہ کیا ، اتنے میں نماز کا وقت ہو گیا ، تو اس نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز ادا کر چکے تو وہ آدمی کھڑا ہوا اور عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں (نے ایسا کام کیا ہے کہ) حد کو پہنچ چکا ہوں ، لہذا آپ میرے متعلق اللہ کا حکم نافذ فرمائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم نے ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، جی ہاں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ نےتمہارے گناہ یا تمہاری حد کو معاف فرما دیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 568

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَي الْأَعْمَال أحب إِلَى الله قَالَ: «الصَّلَاةُ لِوَقْتِهَا» قُلْتُ ثُمَّ أَيُّ قَالَ: «بِرُّ الْوَالِدَيْنِ» قُلْتُ ثُمَّ أَيُّ قَالَ: «الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ» قَالَ حَدَّثَنِي بِهِنَّ وَلَوِ استزدته لزادني
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا کہ اللہ کو کون سا عمل سب سے زیادہ محبوب ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وقت پر نماز ادا کرنا ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، پھر کون سا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ والدین سے اچھا سلوک کرنا ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، پھر کون سا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ۔‘‘ ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، آپ نے مجھے یہ باتیں بتائیں ، اگر میں مزید دریافت کرتا تو آپ مجھے اور زیادہ بتاتے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 569

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَيْنَ الْعَبْدِ وَبَيْنَ الْكُفْرِ ترك الصَّلَاة» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (مومن) بندے اور کفر کے درمیان فرق نماز کا ترک کرنا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 570

عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَمْسُ صَلَوَاتٍ افْتَرَضَهُنَّ اللَّهُ تَعَالَى مَنْ أَحْسَنَ وُضُوءَهُنَّ وَصَلَّاهُنَّ لوقتهن وَأتم ركوعهن خشوعهن كَانَ لَهُ عَلَى اللَّهِ عَهْدٌ أَنْ يَغْفِرَ لَهُ وَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ فَلَيْسَ لَهُ عَلَى اللَّهِ عَهْدٌ إِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ وَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَرَوَى مَالك وَالنَّسَائِيّ نَحوه
عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں ، جس شخص نے ان کے لیے اچھی طرح وضو کیا ، انہیں ان کے وقت پر ادا کیا ، اور ان کے رکوع و خشوع کو مکمل کیا تو اللہ کا اس کے لیے عہد ہے کہ وہ اسے معاف فرما دے گا اور جس نے ایسے نہ کیا تو اس سے اللہ کا کوئی عہد نہیں ، اگر وہ چاہے تو اسے معاف فرما دے ، اور اگر چاہے تو اسے سزا دے ۔‘‘ احمد ، ابوداؤد ۔ جبکہ مالک اور امام نسائی نے بھی اس کی مانند روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 571

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلُّوا خَمْسَكُمْ وَصُومُوا شَهْرَكُمْ وَأَدُّوا زَكَاةَ أَمْوَالِكُمْ وَأَطِيعُوا ذَا أَمْرِكُمْ تدْخلُوا جنَّة ربكُم» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنی پانچ (فرض) نمازیں پڑھو ، اپنے ماہ (رمضان) کے روزے رکھو ، اپنے اموال کی زکو ۃ دو ، اور امیر کی اطاعت کرو تو اس طرح تم اپنے رب کی جت میں داخل ہو جاؤ گے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 572

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مُرُوا أَوْلَادَكُمْ بِالصَّلَاةِ وَهُمْ أَبْنَاءُ سَبْعِ سِنِينَ وَاضْرِبُوهُمْ عَلَيْهَا وَهُمْ أَبْنَاءُ عَشْرٍ سِنِين وَفَرِّقُوا بَيْنَهُمْ فِي الْمَضَاجِعِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَكَذَا رَوَاهُ فِي شرح السّنة عَنهُ
عمرو بن شعیب ؒ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تمہارے بچے سات برس کے ہو جائیں تو انہیں نماز کے متعلق حکم دو ، اور جب وہ دس برس کے ہو جائیں (اور وہ اس میں کوتاہی کریں) تو انہیں اس پر سزا دو ، اور ان کے بستر الگ کر دو ۔‘‘ ابوداؤد ، اور شرح السنہ میں بھی اس طرح روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 573

وَفِي المصابيح عَن سُبْرَة بن معبد
مصابیح میں سبرہ بن معبد ؓ سے مروی ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 574

وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْعَهْدُ الَّذِي بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ الصَّلَاةُ فَمَنْ تَرَكَهَا فَقَدْ كَفَرَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ وَابْن مَاجَه
بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہمارے اور ان (منافقین) کے مابین نماز عہد ہے پس جس نے اسے ترک کیا تو اس نے کفر کیا ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 575

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي عَالَجْتُ امْرَأَةً فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَإِنِّي أَصَبْتُ مِنْهَا مَا دُونَ أَنْ أَمَسَّهَا فَأَنَا هَذَا فَاقْضِ فِيَّ مَا شِئْتَ. فَقَالَ عُمَرَ لَقَدْ سَتَرَكَ اللَّهُ لَو سترت نَفْسِكَ. قَالَ وَلَمْ يَرُدَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ شَيْئًا فَقَامَ الرَّجُلُ فَانْطَلَقَ فَأَتْبَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا فَدَعَاهُ وتلا عَلَيْهِ هَذِه الْآيَة (أقِم الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَات يذْهبن السَّيِّئَات ذَلِك ذكرى لِلذَّاكِرِينَ) فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ هَذَا لَهُ خَاصَّة قَالَ: «بل للنَّاس كَافَّة» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں نے مدینہ کے دوسرے کنارے ایک عورت سے طبع آزمائی کی ، میں نے جماع کے علاوہ اس کے ساتھ سب کچھ کیا ، چنانچہ میں حاضر ہوں ، آپ میرے متعلق جو چاہیں فیصلہ فرمائیں ، عمر ؓ نے اسے کہا ، اللہ نے تمہاری پردہ پوشی کی تھی کاش کہ تم بھی اپنی پردہ پوشی کرتے ، راوی بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے کوئی جواب نہ دیا ، اور وہ آدمی کھڑا ہوا اور چلا گیا ، چنانچہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی آدمی کو اس کے پیچھے بھیجا تو اسے بلا کر یہ آیت سنائی :’’ دن کے دونوں اطراف اور رات کی چند ساعتوں میں نماز پڑھا کریں ، یقیناً نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں اور یہ نصیحت قبول کرنے والوں کے لیے نصیحت ہے ۔‘‘ حاضرین میں سے کسی نے عرض کیا : اللہ کے نبی ! یہ اس کے لیے خاص ہے ؟ تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہیں ، بلکہ تمام لوگوں کے لیے ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 576

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَرَجَ زَمَنَ الشِّتَاءِ وَالْوَرَقُ يَتَهَافَتُ فَأَخَذَ بِغُصْنَيْنِ مِنْ شَجَرَةٍ قَالَ فَجَعَلَ ذَلِكَ الْوَرَقُ يَتَهَافَتُ قَالَ فَقَالَ: «يَا أَبَا ذَرٍّ» قُلْتُ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «إِنَّ العَبْد الْمُسلم ليصل الصَّلَاة يُرِيد بهَا وَجه الله فتهافت عَنهُ ذنُوبه كَمَا يتهافت هَذَا الْوَرَقُ عَنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ
ابوذر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم موسم خزاں میں باہر تشریف لائے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو شاخوں کو پکڑا ، راوی نے بیان کیا کہ پتے گرنے لگے اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلمؑ نے فرمایا :’’ اے ابوذر ! میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! حاضر ہوں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک مسلمان بندہ اللہ کی رضا کے لیے نماز پڑھتا ہے تو اس سے گناہ ایسے جھڑ جاتے ہیں جیسے اس درخت سے پتے گرتے ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 577

وَعَن زيد بن خَالِد الْجُهَنِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى سَجْدَتَيْنِ لَا يَسْهُو فِيهِمَا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ
زید بن خالد الجہنی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص حضور قلب سے دو رکعتیں پڑھتا ہے تو اللہ اس کے سابقہ گناہ معاف فرما دیتا ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 578

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ ذَكَرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا فَقَالَ: «مَنْ حَافَظَ عَلَيْهَا كَانَتْ لَهُ نُورًا وَبُرْهَانًا وَنَجَاةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمن لم يحافظ عَلَيْهَا لم يكن لَهُ نور وَلَا برهَان وَلَا نجاة وَكَانَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَعَ قَارُونَ وَفِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَأُبَيِّ بْنِ خَلَفٍ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالدَّارِمِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک روز نماز کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا :’’ جس نے نماز کی حفاظت و پابندی کی تو وہ اس شخص کے لیے روز قیامت نور ، دلیل اور نجات ہو گی ، اور جس نے اس کی حفاظت و پابندی نہ کی تو روز قیامت اس کے لیے نور ، دلیل اور نجات نہیں ہو گی اور وہ قارون ، فرعون ، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہو گا ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد و الدارمی و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 579

وَعَن عبد الله بن شَقِيق قَالَ: كَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَرَوْنَ شَيْئًا مِنَ الْأَعْمَالِ تَركه كفر غير الصَّلَاة. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عبداللہ بن شقیق ؒ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ اعمال میں صرف ترک نماز کو کفر تصور کیا کرتے تھے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 580

وَعَن أبي الدَّرْدَاء قَالَ: أَوْصَانِي خَلِيلِي أَنْ لَا تُشْرِكَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَإِنْ قُطِّعْتَ وَحُرِّقْتَ وَلَا تَتْرُكْ صَلَاةً مَكْتُوبَة مُتَعَمدا فَمن تَركهَا مُتَعَمدا فقد بَرِئت مِنْهُ الذِّمَّةُ وَلَا تَشْرَبِ الْخَمْرَ فَإِنَّهَا مِفْتَاحُ كل شَرّ. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، میرے خلیل (نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) نے مجھے وصیت فرمائی کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنانا خواہ تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے اور خواہ تمہیں جلا دیا جائے ، اور جان بوجھ کر فرض نماز ترک نہ کرنا ، جس نے عمداً اسے ترک کر دیا تو اس سے ذمہ اٹھ گیا ، اور شراب نہ پینا کیونکہ وہ تمام برائیوں کی چابی ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 581

عَن عبد اللَّهِ ابْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَقْتُ الظُّهْرِ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ وَكَانَ ظِلُّ الرَّجُلِ كَطُولِهِ مَا لَمْ يَحْضُرِ الْعَصْرُ وَوَقْتُ الْعَصْرِ مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ وَوَقْتُ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ مَا لَمْ يَغِبِ الشَّفَقُ وَوَقْتُ صَلَاةِ الْعِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ الْأَوْسَطِ وَوَقْتُ صَلَاةِ الصُّبْحِ مِنْ طُلُوعِ الْفَجْرِ مَا لَمْ تَطْلُعِ الشَّمْسُ فَإِذَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ فَأَمْسِكْ عَنِ الصَّلَاة فَإِنَّهَا تطلع بَين قَرْني شَيْطَان» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نماز ظہر کا وقت ، زوال آفتاب سے شروع ہوتا ہے اور آدمی کا سایہ اس کے قد کے برابر ہو جانے اور عصر کا وقت نہ ہونے تک رہتا ہے ، اور عصر کا وقت سورج کے زرد ہو جانے سے پہلے تک رہتا ہے ، اور مغرب کا وقت شفق (غروب آفتاب کے بعد افق پر جو سرخی ہوتی ہے) کے رہنے تک رہتا ہے ، اور عشاء کا وقت نصف شب تک رہتا ہے جبکہ نماز فجر کا وقت طلوع فجر سے طلوع آفتاب سے پہلے تک رہتا ہے ، اور جب سورج طلوع ہونے لگے تو پھر نماز نہ پڑھو کیونکہ وہ شیطان کے سینگوں کے درمیان سے طلوع ہوتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 582

وَعَن بُرَيْدَة قَالَ: أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ فَقَالَ لَهُ: «صَلِّ مَعَنَا هَذَيْنِ» يَعْنِي الْيَوْمَيْنِ فَلَمَّا زَالَتِ الشَّمْسُ أَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الظُّهْرَ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ بَيْضَاءُ نَقِيَّةٌ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ حِينَ غَابَتِ الشَّمْسُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعِشَاءَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْفَجْرَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ فَلَمَّا أَنْ كَانَ الْيَوْمُ الثَّانِي أَمَرَهُ فَأَبْرَدَ بِالظُّهْرِ فَأَبْرَدَ بِهَا فَأَنْعَمَ أَنْ يُبْرِدَ بِهَا وَصَلَّى الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ أَخَّرَهَا فَوْقَ الَّذِي كَانَ وَصَلَّى الْمَغْرِبَ قَبْلَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ وَصَلَّى الْعِشَاءَ بَعْدَمَا ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ وَصَلَّى الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ بِهَا ثُمَّ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ فَقَالَ الرَّجُلُ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «وَقْتُ صَلَاتكُمْ بَين مَا رَأَيْتُمْ» . رَوَاهُ مُسلم
بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، کسی آدمی نے نمازوں کے اوقات کے بارے میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا :’’ تم دو دن ہمارے ساتھ نماز پڑھو ۔‘‘ جب سورج ڈھل گیا تو آپ نے بلال کو حکم فرمایا تو انہوں نے اذان دی ، پھر آپ نے حکم دیا تو انہوں نے اقامت کہی ، پھر آپ نے انہیں حکم دیا تو انہوں نے عصر کے لیے اقامت کہی جبکہ سورج بلند صاف چمک دار تھا ، پھر آپ نے انہیں حکم دیا تو انہوں نے سورج غروب ہو جانے پر مغرب کے لیے اقامت کہی ، اور پھر جب شفق غائب ہو گئی تو آپ نے انہیں نماز عشاء کے لیے اقامت کہنے کا حکم فرمایا ، پھر جب فجر طلوع ہو گئی تو آپ نے انہیں نماز فجر کے لیے اقامت کہنے کا حکم فرمایا ، دوسرے روز آپ نے انہیں ظہر کو ٹھنڈا کرنے کا حکم فرمایا تو انہوں نے اسے خوب مؤخر کیا ، آپ نے عصر پڑھی جبکہ سورج بلند تھا ، آپ نے گزشتہ روز سے اسے مؤخر کیا ، آپ نے شفق غائب ہو جانے سے پہلے مغرب پڑھی اور تہائی رات گزر جانے کے بعد عشاء پڑھی ، اور فجر ، طلوع فجر کے روشن ہو جانے پر پڑھی ، پھر فرمایا :’’ نمازوں کے اوقات معلوم کرنے والا شخص کہاں ہے ؟‘‘ تو اس آدمی نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں حاضر ہوں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہاری نمازوں کا وقت ان اوقات کے مابین ہے جس کا تم ملاحظہ کر چکے ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 583

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَّنِي جِبْرِيلُ عِنْدَ الْبَيْتِ مَرَّتَيْنِ فَصَلَّى بِيَ الظُّهْرَ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ وَكَانَتْ قَدْرَ الشِّرَاكِ وَصَلَّى بِيَ الْعَصْرَ حِين كَانَ ظلّ كل شَيْء مثله وَصلى بِي يَعْنِي الْمغرب حِين أفطر الصَّائِم وَصلى بِي الْعشَاء حِينَ غَابَ الشَّفَقُ وَصَلَّى بِيَ الْفَجْرَ حِينَ حَرُمَ الطَّعَامُ وَالشَّرَابُ عَلَى الصَّائِمِ فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ صَلَّى بِيَ الظُّهْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّهُ مِثْلَهُ وَصَلَّى بِيَ الْعَصْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّهُ مِثْلَيْهِ وَصَلَّى بِيَ الْمَغْرِبَ حِينَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ وَصَلَّى بِيَ الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ وَصَلَّى بِيَ الْفَجْرَ فَأَسَفَرَ ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيَّ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ هَذَا وَقْتُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِكَ وَالْوَقْتُ مَا بَيْنَ هَذَيْنِ الْوَقْتَيْنِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جبریل ؑ نے بیت اللہ کے قریب مجھے دو مرتبہ نماز پڑھائی (ایک مرتبہ) جب سورج تسمہ کے برابر ڈھل گیا تو انہوں نے مجھے ظہر پڑھائی ، اور جب ہر چیز کا سایہ اس (چیز) کے مثل ہو گیا تو انہوں نے مجھے عصر پڑھائی ، جس وقت روزہ دار افطار کرتا ہے اس وقت مجھے مغرب پڑھائی ، اور شفق ختم ہو جانے پر مجھے عشاء پڑھائی ، اور جس وقت روزہ دار پر کھانا پینا حرام ہو جاتا ہے اس وقت مجھے فجر پڑھائی ۔ پس اگلا روز ہوا تو انہوں نے مجھے ظہر اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس (چیز) کے مثل ہو گیا ، اور جب ہر چیز کا سایہ دو مثل ہو گیا تو مجھے عصر پڑھائی ، اور جس وقت روزہ دار افطار کرتا ہے اس وقت مجھے مغرب پڑھائی ، اور تہائی رات گزرنے پر مجھے عشاء پڑھائی ، اور صبح روشن ہو جانے پر نماز فجر پڑھائی ، پھر وہ میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : محمد ! صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ آپ سے پہلے انبیا علیہم السلام کا وقت ہے اور نمازوں کا وقت انہی دو اوقات کے مابین ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 584

وَعَن ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخَّرَ الْعَصْرَ شَيْئًا فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ: أَمَا إِنَّ جِبْرِيلَ قَدْ نَزَلَ فَصَلَّى أَمَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: اعْلَمْ مَا تَقُولُ يَا عُرْوَةُ فَقَالَ: سَمِعْتُ بَشِيرَ بْنَ أَبِي مَسْعُودٍ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «نَزَلَ جِبْرِيلُ فَأَمَّنِي فَصَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ» يحْسب بأصابعه خمس صلوَات
ابن شہاب (زہریؒ) سے روایت ہے کہ عمر بن عبدالعزیز ؒ نے نماز عصر میں کچھ تاخیر کی تو عروہ (بن زبیر ؒ) نے انہیں کہا : آگاہ رہو کہ جبریل ؑ تشریف لائے تو انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے آگے نماز پڑھی ، تو عمر ؒ نے فرمایا : عروہ ! تمہیں پتہ ہونا چاہیے کہ تم کیا کر رہے ہو ، انہوں نے کہا : میں نے بشیر بن ابی مسعود ؒ کو بیان کرتے ہوئے سنا ، انہوں نے کہا میں نے ابومسعود ؓ سے سنا وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جبریل ؑ تشریف لائے تو انہوں نے میری امامت کرائی ، تو میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی ، پھر میں نے ان کے ساتھ (دوسری) نماز پڑھی ، پھر میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی ، پھر میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی ، پھر میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی ۔‘‘ یوں پانچ دفعہ اپنی انگلیوں پر شمار کیا ۔ متفق علیہ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 585

وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّهُ كَتَبَ إِلَى عُمَّالِهِ إِنَّ أَهَمَّ أُمُورِكُمْ عِنْدِي الصَّلَاة فَمن حَفِظَهَا وَحَافَظَ عَلَيْهَا حَفِظَ دِينَهُ وَمَنْ ضَيَّعَهَا فَهُوَ لِمَا سِوَاهَا أَضْيَعُ ثُمَّ كَتَبَ أَنْ صلوا الظّهْر إِذا كَانَ الْفَيْءُ ذِرَاعًا إِلَى أَنْ يَكُونَ ظِلُّ أَحَدِكُمْ مِثْلَهُ وَالْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ بَيْضَاءُ نَقِيَّةٌ قَدْرَ مَا يَسِيرُ الرَّاكِبُ فَرْسَخَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً قبل مغيب الشَّمْس وَالْمغْرب إِذا غربت الشَّمْسُ وَالْعِشَاءَ إِذَا غَابَ الشَّفَقُ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ فَمَنْ نَامَ فَلَا نَامَتْ عَيْنُهُ فَمَنْ نَامَ فَلَا نَامَتْ عَيْنُهُ فَمَنْ نَامَ فَلَا نَامَتْ عَيْنُهُ وَالصُّبْحَ وَالنُّجُومُ بَادِيَةٌ مُشْتَبِكَةٌ. رَوَاهُ مَالك
عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے کہ آپ نے اپنے امراء کے نام خط لکھا کہ میرے نزدیک تمہارا سب سے اہم کام نماز ہے ، جس نے اس کی حفاظت و پابندی کی اس نے اپنے دین کی حفاظت کی ، اور جس نے اسے ضائع کیا تو پھر وہ اس کے علاوہ دیگر امور دین کو زیادہ ضائع کرنے والا ہے ، پھر آپ نے لکھا کہ نماز ظہر کا وقت یہ ہے کہ سایہ ایک ہاتھ ہو اور یہ اس وقت تک رہتا ہے کہ تم میں سے ہر ایک کا سایہ اس (آدمی) کے سائے کے برابر ہو جائے ، اور نماز عصر کا وقت یہ ہے کہ سورج بلند ، سفید اور چمک دار ہو اور اتنا وقت ہو کہ سوار غروب آفتاب سے پہلے دو یا تین فرسخ (تقریباً دس یا پندرہ کلو میٹر) کا فاصلہ طے کر سکے ، اور نماز مغرب کا وقت وہ ہے جب سورج غروب ہو جائے ، اور نماز عشاء کا وقت شفق ختم ہونے سے شروع ہوتا ہے اور تہائی رات تک رہتا ہے ، پس جو شخص سو جائے تو (اللہ کرے) اس کی آنکھ کو آرام حاصل نہ ہو ، جو شخص سو جائے تو اس کی آنکھ کو آرام حاصل نہ ہو ، جو سو جائے تو (اللہ کرے) اس کی آنکھ کو آرام حاصل نہ ہو اور صبح کا وقت وہ ہے کہ جب صبح صادق ہو جائے لیکن ستارے ابھی نمایاں ہوں ۔ صحیح ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 586

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كَانَ قَدْرُ صَلَاةِ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم الظّهْر فِي الصَّيْفِ ثَلَاثَةَ أَقْدَامٍ إِلَى خَمْسَةِ أَقْدَامٍ وَفِي الشِّتَاءِ خَمْسَةَ أَقْدَامٍ إِلَى سَبْعَةِ أَقْدَامٍ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم موسم گرما میں نماز ظہر اس وقت پڑھتے تھے جب آدمی کا سایہ تین قدم سے پانچ قدم تک ہوتا جبکہ موسم سرما میں سایہ پانچ سے سات قدم تک ہوتا ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 587

عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَأَبِي عَلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ فَقَالَ لَهُ أَبِي كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ فَقَالَ كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْأُولَى حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ وَيُصلي الْعَصْر ثُمَّ يَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى رَحْلِهِ فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمغرب وَكَانَ يسْتَحبّ أَن يُؤَخر الْعشَاء الَّتِي تَدْعُونَهَا الْعَتَمَةَ وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا والْحَدِيث بعْدهَا وَكَانَ يَنْفَتِل مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ الرَّجُلُ جَلِيسَهُ وَيَقْرَأُ بِالسِتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ. وَفِي رِوَايَةٍ: وَلَا يُبَالِي بِتَأْخِيرِ الْعِشَاءِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ وَلَا يُحِبُّ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا
سیار بن سلامہ ؒ بیان کرتے ہیں، میں اور میرے والد ابوبرزہ اسلمی ؓ کے پاس گئے تو میرے والد نے ان سے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی فرض نماز کی کیفیت کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا : آپ نماز ظہر ، جسے تم پہلی نماز کہتے ہو ، اس وقت پڑھا کرتے تھے جب سورج ڈھل جاتا ، آپ نماز عصر پڑھتے تو پھر ہم میں سے کوئی مدینہ کے آخری کنارے واقع اپنی رہائش گاہ پر واپس جاتا تو سورج بالکل سفید اور چمک دار ہوتا تھا ، راوی بیان کرتے ہیں ، میں مغرب کے بارے میں بھول گیا کہ انہوں نے کیا کہا تھا ، اور جب آپ نماز عشاء جسے تم ((عَتَمَہ)) کہتے ہو ، کو تاخیر سے پڑھنا پسند فرماتے تھے ، آپ اس (نماز عشاء) سے پہلے سو جانا اور اس کے بعد باتیں کرنا ، نا پسند فرماتے تھے ، اور آپ نماز فجر میں سلام پھیر کر نمازیوں کی طرف رخ فرماتے تو اس وقت ہر نمازی اپنے ساتھ والے نمازی کو پہچان لیتا تھا ، اور آپ ساٹھ سے سو آیات تک تلاوت فرمایا کرتے تھے ۔ اور ایک روایت میں ہے : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلمؑ نماز عشاء کو تہائی رات تک بغیر کسی پرواہ کے مؤخر کر دیا کرتے تھے ۔ اور آپ نماز عشاء سے پہلے سونا اور اس کے بعد باتیں کرنے کو نا پسند کیا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 588

وَعَن مُحَمَّد بن عَمْرو هُوَ ابْن الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ: سَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَاجِرَةِ وَالْعَصْرَ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ وَالْمَغْرِبَ إِذَا وَجَبَتْ وَالْعِشَاءَ إِذَا كَثُرَ النَّاسُ عَجَّلَ وَإِذَا قَلُّوا أَخَّرَ وَالصُّبْح بِغَلَس
محمد بن عمرو بن حسن بن علی ؒ بیان کرتے ہیں ، ہم نے جابر ؓ سے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نمازوں کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا : آپ نماز ظہر زوال آفتاب کے فوراً بعد جبکہ عصر اس وقت پڑھتے جب سورج خوب روشن اور چمک دار ہوتا ، اور مغرب اس وقت پڑھتے جب سورج غروب ہو جاتا ، جبکہ عشاء کے بارے میں ایسے تھا کہ جب لوگ زیادہ اکٹھے ہو جاتے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جلدی پڑھ لیتے اور جب نمازی کم ہوتے تو اسے تاخیر سے پڑھتے اور فجر کی نماز تاریکی میں پڑھا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 589

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالظَّهَائِرِ سَجَدْنَا على ثيابنا اتقاء الْحر
انسؓ بیان کرتے ہیں ، جب ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے نماز ظہر پڑھا کرتے تھے تو ہم گرمی سے بچنے کے لیے اپنے کپڑوں پر (سر رکھ کر) سجدہ کیا کرتے تھے ۔ بخاری ، مسلم ، اور مذکورہ الفاظ صحیح بخاری کے ہیں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 590

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب گرمی شدید ہو تو پھر نماز (ظہر) پڑھنے میں تاخیر کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 591

وَفِي رِوَايَةٍ لِلْبُخَارِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ: بِالظُّهْرِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ وَاشْتَكَتِ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا فَقَالَتْ: رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ أَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الْحر وَأَشد مَا تَجِدُونَ من الزَّمْهَرِير . وَفِي رِوَايَةٍ لِلْبُخَارِيِّ: «فَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الْحَرِّ فَمِنْ سَمُومِهَا وَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الْبرد فَمن زمهريرها»
ابوسعید ؓ سے ظہر کے متعلق بخاری کی روایت میں ہے :’’ کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ کی وجہ سے ہے ، جہنم نے اپنے رب سے شکایت کرتے ہوئے عرض کیا ، میرے رب ! میرے بعض حصے نے بعض کو کھا لیا ، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اسے دو سانس ، ایک سانس موسم سرما میں اور ایک سانس موسم گرما میں ، لینے کی اجازت فرمائی ، تم جو زیادہ گرمی اور زیادہ سردی پاتے ہو وہ اسی وجہ سے ہے ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ متفق علیہ ۔ اور بخاری کی روایت میں ہے ،’’ پس تم جو گرمی کی شدت پاتے ہو تو وہ اس کی گرم ہوا کی وجہ سے ہے ، اور تم جو زیادہ سردی پاتے ہو تو وہ اس کی ٹھنڈک کی وجہ سے ہے ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 592

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ حَيَّةٌ فَيَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى الْعَوَالِي فَيَأْتِيهِمْ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ وَبَعْضُ الْعَوَالِي مِنَ الْمَدِينَةِ على أَرْبَعَة أَمْيَال أَو نَحوه
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عصر پڑھا کرتے تھے جبکہ سورج بلند چمک دار ہوتا تھا ، جانے والا شخص (نماز عصر مسجد نبوی میں ادا کرنے کے بعد)’’ عوالی ‘‘ (مدینہ کی ملحقہ بستیوں میں) جاتا تو سورج بلند ہوتا ، اور بعض بستیاں مدینہ سے تقریباً چار میل کی مسافت پر تھیں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 593

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تِلْكَ صَلَاةُ الْمُنَافِقِ: يَجْلِسُ يَرْقُبُ الشَّمْسَ حَتَّى إِذَا اصْفَرَّتْ وَكَانَتْ بَيْنَ قَرْنَيِ الشَّيْطَانِ قَامَ فَنَقَرَ أَرْبَعًا لَا يَذْكُرُ اللَّهَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلا . رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ منافق شخص کی نماز ہے جو بیٹھ کر سورج کا انتظار کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ جب وہ زرد اور شیطان کے سینگوں کے مابین پہنچنے کے قریب ہو جاتا ہے تو وہ کھڑا ہو کر چار ٹھونگیں مارتا ہے اور ان میں اللہ تعالیٰ کا بہت کم ذکر کرتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 594

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ»
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کی نماز عصر فوت ہو گئی تو گویا اس کا گھر بار لٹ گیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 595

وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ تَرَكَ صَلَاةَ الْعَصْرِ فقد حَبط عمله. رَوَاهُ البُخَارِيّ
بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے نماز عصر ترک کر دی تو اس کا عمل ضائع ہو گیا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 596

وَعَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي الْمَغْرِبَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَنْصَرِف أَحَدنَا وَإنَّهُ ليبصر مواقع نبله
رافع بن خدیج ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مغرب پڑھا کرتے تھے ، تو ہم میں سے کوئی واپس جاتا تو وہ اپنے تیر کے گرنے کی جگہ کو دیکھ لیتا تھا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 597

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانُوا يُصَلُّونَ الْعَتَمَةَ فِيمَا بَيْنَ أَنْ يغيب لاشفق إِلَى ثلث اللَّيْل الأول
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، صحابہ کرام غروب شفق اور رات کے تہائی اول کے مابین نماز عشاء پڑھا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 598

وَعَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُصَلِّي الصُّبْحَ فَتَنْصَرِفُ النِّسَاءُ مُتَلَفِّعَاتٌ بمروطهن مَا يعرفن من الْغَلَس
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز فجر پڑھتے تو خواتین اپنی چادروں میں لپٹی ہوئی واپس جاتیں اور وہ تاریکی کی وجہ سے پہچانی نہیں جاتی تھیں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 599

وَعَن قَتَادَة وَعَن أَنَسٍ: أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَزَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ تَسَحَّرَا فَلَمَّا فَرَغَا مِنْ سَحُورِهِمَا قَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ فَصَلَّى. قُلْنَا لِأَنَسٍ: كَمْ كَانَ بَيْنَ فَرَاغِهِمَا مِنْ سَحُورِهِمَا وَدُخُولِهِمَا فِي الصَّلَاة؟ قَالَ: قَدْرُ مَا يَقْرَأُ الرَّجُلُ خَمْسِينَ آيَةً. رَوَاهُ البُخَارِيّ
قتادہ ؒ انس ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور زید بن ثابت نے سحری کھائی ، پس جب وہ اپنی سحری کھانے سے فارغ ہوئے تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ نے نماز پڑھائی ، ہم نے انس ؓ سے پوچھا : ان کے سحری کھا کر نماز شروع کرنے کے مابین کتنے وقت کا وقفہ تھا ؟ انہوں نے فرمایا : جتنے وقت میں آدمی پچاس آیات کی تلاوت کر لیتا ہے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 600

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ أَنْتَ إِذَا كَانَتْ عَلَيْكَ أُمَرَاءُ يُمِيتُونَ الصَّلَاةَ أَوْ قَالَ: يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ عَنْ وَقْتِهَا؟ قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي؟ قَالَ: صَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا فَإِنْ أَدْرَكْتَهَا مَعَهُمْ فَصَلِّ فَإِنَّهَا لَك نَافِلَة. رَوَاهُ مُسلم
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم پر ایسے امراء ہوں گے جو نمازیں ضائع کریں گے یا فرمایا : وہ نمازوں کو ان وقت سے مؤخر کریں گے تو اس وقت تمہاری کیا کیفیت ہو گی ؟‘‘ میں نے عرض کیا : آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نماز کو اس کے وقت پر پڑھنا ، اور اگر تم ان کے ساتھ بھی پا لو تو پھر (نماز) پڑھ لو ، تو وہ تمہارے لیے بطور نفل ہو گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 601

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الصُّبْحِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَ الصُّبْحَ. وَمَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تغرب الشَّمْس فقد أدْرك الْعَصْر»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے طلوع آفتاب سے پہلے نماز فجر کی ایک رکعت پا لی تو اس نے نماز فجر پا لی ، اور جس نے غروب آفتاب سے پہلے ، نماز عصر کی ایک رکعت پا لی تو اس نے نماز عصر پا لی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 602

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَدْرَكَ أَحَدُكُمْ سَجْدَةً مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَلْيُتِمَّ صَلَاتَهُ وَإِذَا أَدْرَكَ سَجْدَةً مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَلْيُتِمَّ صَلَاتَهُ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی غروب آفتاب سے پہلے نماز عصر کی ایک رکعت پا لے تو وہ اپنی نماز مکمل کرے ، اور جب وہ طلوع آفتاب سے پہلے نماز فجر کی ایک رکعت پا لے تو وہ اپنی نماز مکمل کرے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 603

وَعَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ نَسِيَ صَلَاةً أَوْ نَامَ عَنْهَا فَكَفَّارَتُهُ أَنْ يُصَلِّيَهَا إِذَا ذَكَرَهَا» . وَفِي رِوَايَةٍ: «لَا كَفَّارَة لَهَا إِلَّا ذَلِك»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کوئی نماز پڑھنا بھول جائے یا وہ اس وقت سو جائے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ جب یاد آئے اسے پڑھ لے ۔‘‘ متفق علیہ ۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ اس (نماز پڑھ لینے) کے سوا اس کا کوئی کفارہ نہیں ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 604

وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْسَ فِي النَّوْمِ تَفْرِيطٌ إِنَّمَا التَّفْرِيطُ فِي الْيَقَظَةِ. فَإِذَا نَسِيَ أَحَدُكُمْ صَلَاةً أَوْ نَامَ عَنْهَا فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ: (وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لذكري) رَوَاهُ مُسلم
ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ حالت نیند میں (نماز میں تاخیر ہو جانے پر) کوئی تقصیر و گناہ نہیں ، تقصیر تو محض حالت بیداری میں (نماز مؤخر کرنے میں) ہے ، جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنا بھول جائے یا وہ اس وقت سو جائے تو جب اسے یاد آئے پڑھ لے ۔‘‘ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :’’ مجھے یاد کرنے کے لیے نماز پڑھا کرو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 605

عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَا عَلِيُّ ثَلَاثٌ لَا تُؤَخِّرْهَا الصَّلَاةُ إِذَا أَتَتْ وَالْجِنَازَةُ إِذَا حَضَرَتْ وَالْأَيِّمُ إِذَا وَجَدْتَ لَهَا كُفُؤًا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
علی ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ علی ! تین چیزوں میں تاخیر نہ کرنا ، ایک نماز جب اس کا وقت آ جائے ، جنازہ جب تیار ہو جائے اور بیوہ ، مطلقہ اور کنواری خاتون (کے نکاح میں) جب تمہیں اس کا کفو مل جائے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 606

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْوَقْتُ الْأَوَّلُ مِنَ الصَّلَاةِ رِضْوَانُ اللَّهِ وَالْوَقْتُ الْآخَرُ عَفْوُ اللَّهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اول وقت نماز پڑھنا اللہ کی رضا مندی اور آخر وقت اللہ کے عفو درگزر کا باعث ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 607

وَعَن أم فَرْوَة قَالَتْ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «الصَّلَاةُ لِأَوَّلِ وَقْتِهَا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: لَا يُرْوَى الْحَدِيثُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ الْعُمَرِيِّ وَهُوَ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ عِنْد أهل الحَدِيث
ام فروہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے افضل عمل کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اول وقت میں نماز ادا کرنا ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، ابوداؤد ۔ صحیح ۔ امام ترمذی ؒ نے فرمایا : یہ حدیث صرف عبداللہ (بن حفص بن عاصم بن عمر بن خطاب مدنی) سے مروی ہے ، اور وہ محدثین کے ہاں قوی نہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 608

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: مَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً لِوَقْتِهَا الْآخِرِ مَرَّتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ تَعَالَى. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی پوری زندگی میں صرف دو مرتبہ نماز کو آخر وقت میں پڑھا ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 609

وَعَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ أَوْ قَالَ: عَلَى الْفِطْرَةِ مَا لَمْ يُؤَخِّرُوا الْمَغْرِبَ إِلَى أَنْ تَشْتَبِكَ النُّجُومُ . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوایوب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری امت ہمیشہ خیرو بھلائی پر رہے گی ۔‘‘ یا فرمایا :’’ فطرت پر رہے گی ، جب تک وہ ستارے ظاہر ہونے سے پہلے نماز مغرب پڑھتی رہے گی ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 610

وَرَوَاهُ الدَّارمِيّ عَن الْعَبَّاس
دارمی نے اسے عباس ؓ سے روایت کیا ہے ۔ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 611

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْلَا أَن أشق على أمتِي لأمرتهم أَنْ يُؤَخِّرُوا الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ أَوْ نصفه» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں ، نماز عشاءکو تہائی رات یا نصف شب تک مؤخر کرنے کا حکم فرماتا ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 612

وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَعْتِمُوا بِهَذِهِ الصَّلَاةِ فَإِنَّكُمْ قَدْ فُضِّلْتُمْ بِهَا عَلَى سَائِرِ الْأُمَمِ وَلَمْ تُصَلِّهَا أُمَّةٌ قَبْلَكُمْ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس نماز (یعنی عشاء ) کو دیر سے پڑھو ، کیونکہ اس کی وجہ سے تمہیں دیگر امتوں پر فضیلت دی گئی ہے ، تم سے پہلے کسی امت نے یہ نماز نہیں پڑھی ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 613

وَعَن النُّعْمَان بن بشير قَالَ: أَنَا أَعْلَمُ بِوَقْتِ هَذِهِ الصَّلَاةِ صَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهَا لِسُقُوطِ الْقَمَرِ لِثَالِثَةٍ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد والدارمي
نعمان بن بشیر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں اس نماز یعنی نماز عشاءکے وقت کے بارے میں خوب جانتا ہوں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تیسری رات کے چاند کے غروب ہونے کے وقت اسے پڑھا کرتے تھے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 614

وَعَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَسْفِرُوا بِالْفَجْرِ فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِلْأَجْرِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالدَّارِمِيُّ وَلَيْسَ عِنْدَ النَّسَائِيِّ: «فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِلْأَجْرِ»
رافع بن خدیج ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نماز فجر ، روشن ہو جانے پر پڑھو کیونکہ وہ زیادہ باعث اجر ہے ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، دارمی ، نسائی میں یہ الفاظ نہیں :’’ کہ وہ زیادہ باعث اجر ہے ۔‘‘ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 615

عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: «كُنَّا نُصَلِّي الْعَصْرَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ تُنْحَرُ الْجَزُورُ فَتُقْسَمُ عَشْرَ قِسَمٍ ثُمَّ تُطْبَخُ فَنَأْكُلُ لَحْمًا نَضِيجًا قَبْلَ مَغِيبِ الشَّمْس»
رافع بن خدیج ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز عصر ادا کرتے ، پھر اونٹ نحر کیا جاتا ، اس کے دس حصے کیے جاتے ، پھر اسے پکایا جاتا تو ہم غروب آفتاب سے پہلے پکا ہوا گوشت کھا لیتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 616

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: مَكَثْنَا ذَاتَ لَيْلَةٍ نَنْتَظِرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ فَخَرَجَ إِلَيْنَا حِينَ ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ أَوْ بَعْدَهُ فَلَا نَدْرِي أَشَيْءٌ شَغَلَهُ فِي أَهْلِهِ أَوْ غَيْرُ ذَلِكَ فَقَالَ حِينَ خَرَجَ: «إِنَّكُمْ لَتَنْتَظِرُونِ صَلَاةً مَا يَنْتَظِرُهَا أَهْلُ دِينٍ غَيْرُكُمْ وَلَوْلَا أَنْ يَثْقُلَ عَلَى أُمَّتِي لَصَلَّيْتُ بِهِمْ هَذِهِ السَّاعَةَ» ثُمَّ أَمَرَ الْمُؤَذِّنَ فَأَقَامَ الصَّلَاة وَصلى. رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک رات ہم نماز عشاء کے لیے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا انتظار کر رہے تھے ، پس آپ تہائی رات گزر جانے یا اس کے بعد تشریف لائے ، ہم نہیں جانتے کہ کسی کام نے آپ کو اپنے اہل خانہ میں مصروف رکھا یا اس کے علاوہ کوئی کام تھا ، پس جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (اپنے حجرہ سے) باہر تشریف لائے تو فرمایا :’’ تم نماز کا انتظار کر رہے ہو ، تمہارے علاوہ کوئی اہل دین اس کا انتظار نہیں کر رہا ، اگر امت کے لیے گراں نہ ہوتا میں انہیں اسی وقت پڑھاتا ۔‘‘ پھر آپ نے مؤذن کو حکم دیا تو اس نے اقامت کہی اور آپ نے نماز پڑھائی ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 617

وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الصَّلَوَاتِ نَحْوًا مِنْ صَلَاتِكُمْ وَكَانَ يُؤَخِّرُ الْعَتَمَةَ بَعْدَ صَلَاتكُمْ شَيْئا وَكَانَ يخف الصَّلَاة. رَوَاهُ مُسلم
جابر بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تمہاری نمازوں کے اوقات کے مطابق ہی نمازیں پڑھا کرتے تھے ، لیکن آپ نماز عشاء تمہاری نماز سے کچھ تاخیر سے پڑھا کرتے تھے ، اور آپ نماز ہلکی پڑھایا کرتے تھے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 618

وَعَن أبي سعيد الْخُدْرِيّ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعَتَمَة فَلم يخرج إِلَيْنَا حَتَّى مَضَى نَحْوٌ مِنْ شَطْرِ اللَّيْلِ فَقَالَ: «خُذُوا مَقَاعِدَكُمْ» فَأَخَذْنَا مَقَاعِدَنَا فَقَالَ: «إِنَّ النَّاسَ قد صلوا وَأخذُوا مضاجعهم وَإِنَّكُمْ لم تَزَالُوا فِي صَلَاةٍ مَا انْتَظَرْتُمُ الصَّلَاةَ وَلَوْلَا ضَعْفُ الضَّعِيفِ وَسَقَمُ السَّقِيمِ لَأَخَّرْتُ هَذِهِ الصَّلَاةَ إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ
ابو سعید ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز عشاء پڑھنے کا ارادہ کیا ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تقریباً نصف شب گزر جانے کے بعد تشریف لائے تو فرمایا :’’ اپنی جگہ پر بیٹھے رہو ۔‘‘ چنانچہ ہم اپنی جگہ پر بیٹھ گئے ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک لوگ نماز پڑھ کر سو چکے ، اور جب کہ تم اس وقت تک نماز ہی میں رہو گے جب تک تم نماز کے انتظار میں رہو گے اور اگر ضعیف کے ضعف ، بیمار کی بیماری کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں اس نماز کو نصف شب تک مؤخر کرتا ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 619

وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ تَعْجِيلًا لِلظُّهْرِ مِنْكُمْ وَأَنْتُمْ أَشَدُّ تَعْجِيلًا لِلْعَصْرِ مِنْهُ. رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نماز ظہر جلد پڑھنے میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تم سے زیادہ سخت تھے اور نماز عصر جلدی پڑھنے میں تم ان سے زیادہ سخت ہو ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 620

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ الْحَرُّ أَبْرَدَ بِالصَّلَاةِ وَإِذَا كَانَ الْبَرْدُ عَجَّلَ. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا یہ معمول تھا کہ گرمی ہوتی تو آپ نماز (ظہر) دیر سے پڑھتے اور جب سردی ہوتی تو جلدی فرماتے تھے ۔ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 621

وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّهَا سَتَكُونُ عَلَيْكُمْ بَعْدِي أُمَرَاءُ يَشْغَلُهُمْ أَشْيَاءُ عَنِ الصَّلَاةِ لِوَقْتِهَا حَتَّى يَذْهَبَ وَقْتُهَا فَصَلُّوا الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا» . فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أُصَلِّي مَعَهم؟ قَالَ: «نعم» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا :’’ میرے بعد تمہارے کچھ ایسے امراء ہوں گے کہ چند چیزیں انہیں وقت پر نماز پڑھنے سے غافل کر دیں گی حتیٰ کہ اس کا وقت گزر جائے گا چنانچہ (جب یہ صورت حال ہو تو) تم نمازیں وقت پر ادا کرنا ۔‘‘ کسی شخص نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا میں ان کے ساتھ بھی پڑھ لوں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 622

وَعَنْ قَبِيصَةَ بْنِ وَقَّاصٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَكُونُ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ مِنْ بَعْدِي يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ فَهِيَ لَكُمْ وَهِيَ عَلَيْهِمْ فَصَلُّوا مَعَهُمْ مَا صَلَّوُا الْقِبْلَةَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
قبیصہ بن وقاص ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میرے بعد تمہارے کچھ ایسے حکمران ہوں گے جو نمازیں دیر سے پڑھیں گے ، چنانچہ وہ تمہارے لیے باعث ثواب اور ان کے لیے موجب گناہ ہونگی ، پس جب تک وہ قبلہ رخ نمازیں پڑھتے رہیں تو تم ان کے ساتھ نماز پڑھو ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 623

وَعَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ: أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عُثْمَانَ وَهُوَ مَحْصُورٌ فَقَالَ: إِنَّكَ إِمَامُ عَامَّةٍ وَنَزَلَ بِكَ مَا تَرَى وَيُصلي لنا إِمَام فتْنَة وننحرج. فَقَالَ: الصَّلَاة أحسن مَا يعْمل النَّاس فَإِذا أحسن النَّاس فَأحْسن مَعَهم وَإِذا أساؤوا فاجتنب إساءتهم. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبیداللہ بن عدی بن خیار ؓ سے روایت ہے کہ وہ عثمان ؓ کے پاس گئے جبکہ وہ محصور تھے ، تو انہوں نے کہا : آپ امیر المومنین ہیں اور آپ پریشانی میں مبتلا ہیں ، جبکہ فتنے کا سرغنہ ہمیں نماز پڑھاتا ہے ، اور ہم اسے گناہ سمجھتے ہیں ، انہوں (عثمان ؓ) نے فرمایا : نماز مسلمانوں کا بہترین عمل ہے ، جب لوگ اچھا کام کریں ، تو تم بھی ان کے ساتھ مل کر اچھا کرو ، اور جب وہ برا کریں تو تم ان کی برائی سے دور رہو ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 624

عَن عمَارَة بن روبية قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَنْ يَلِجَ النَّارَ أَحَدٌ صَلَّى قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا» يَعْنِي الْفَجْرَ وَالْعصر. (رَوَاهُ مُسلم)
عمارہ بن رویبہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص طلوع آفتاب سے پہلے اور غروب آفتاب سے پہلے یعنی فجر اور نماز عصر پڑھے تو وہ جہنم میں نہیں جائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 625

وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «من صَلَّى الْبَرْدَيْنِ دَخَلَ الْجَنَّةَ»
ابوموسیٰ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص دو ٹھنڈی نمازیں (فجر و عصر) پڑھے گا وہ جنت میں داخل ہو گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 626

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: «يَتَعَاقَبُونَ فِيكُمْ مَلَائِكَةٌ بِاللَّيْلِ وَمَلَائِكَةٌ بِالنَّهَارِ وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ ثُمَّ يَعْرُجُ الَّذِينَ بَاتُوا فِيكُمْ فَيَسْأَلُهُمْ رَبُّهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي فَيَقُولُونَ تَرَكْنَاهُمْ وَهُمْ يصلونَ وأتيناهم وهم يصلونَ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ رات اور دن کے وقت فرشتے یکے بعد دیگرے تمہارے پاس آتے رہتے ہیں اور وہ نماز فجر اور نماز عصر میں اکٹھے ہوتے ہیں ، پھر وہ فرشتے ، جنہوں نے تمہارے ہاں رات بسر کی ہوتی ہے ، اوپر چڑھتے ہیں ، ان کا رب ان سے پوچھتا ہے ، حالانکہ وہ ان کے متعلق بہتر جانتا ہے ، تم نے میرے بندوں کو کس حال (یعنی آخری عمل) پر چھوڑ کر آئے ہو ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، جب ہم ان کے پاس سے آئے تو وہ اس وقت نماز پڑھ رہے تھے ، اور جب ان کے پاس گئے تھے تب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 627

وَعَن جُنْدُب الْقَسرِي قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى صَلَاةَ الصُّبْحِ فَهُوَ فِي ذِمَّةِ اللَّهِ فَلَا يَطْلُبَنَّكُمُ اللَّهُ مِنْ ذِمَّتِهِ بِشَيْءٍ فَإِنَّهُ مَنْ يَطْلُبْهُ مِنْ ذِمَّتِهِ بِشَيْءٍ يُدْرِكْهُ ثُمَّ يَكُبُّهُ عَلَى وَجْهِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ» رَوَاهُ مُسْلِمٌ. وَفِي بَعْضِ نُسَخِ الْمَصَابِيحِ الْقشيرِي بدل الْقَسرِي
جندب قسری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص نماز فجر پڑھ لیتا ہے تو وہ اللہ کے عہدو امان میں آجاتا ہے ، چنانچہ تم ایسا کوئی کام نہ کرنا جس کی وجہ سے اللہ اپنے عہدو امان کے بارے میں تمہارا مؤاخذہ کرے ، کیونکہ وہ اپنے عہدو امان کے بارے میں جس شخص سے مؤاخذہ کرے گا تو وہ اسے پکڑ کر اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے گا ۔ متفق علیہ ۔ اور مصابیح کے بعض نسخوں میں القسری کے بجائے القشیری مذکور ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 628

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَاءِ وَالصَّفِّ الْأَوَّلِ ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلَّا أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ لَاسْتَهَمُوا وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهْجِيرِ لَاسْتَبَقُوا إِلَيْهِ وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي الْعَتَمَةِ وَالصُّبْحِ لأتوهما وَلَو حبوا»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر لوگ اذان اور صف اول کی فضیلت کے بارے میں جان لیں پھر اگر انہیں اس کے حصول کے لیے قرعہ اندازی کرنی پڑے تو وہ ضرور قرعہ اندازی کریں ، اور اگر وہ نماز کے لیے جلدی آنے کی فضیلت کے بارے میں جان لیں تو وہ اس کی طرف ضرور سبقت حاصل کریں ، اور اگر انہیں نماز عشاء اور نماز فجر کی اہمیت کاپتہ چل جائے تو وہ انہیں پڑھنے کے لیے ضرور (مسجد میں) آئیں خواہ انہیں سرین یا پاؤں اور گھٹنوں کے بل چل کر آنا پڑے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 629

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ صَلَاةً أَثْقَلَ عَلَى الْمُنَافِق مِنَ الْفَجْرِ وَالْعِشَاءِ وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لأتوهما وَلَو حبوا»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نماز فجر اور نماز عشاء منافقوں پر سب سے زیادہ بھاری نمازیں ہیں ، لیکن اگر انہیں ان کے اجر و ثواب کا پتہ چل جائے تو وہ انہیں پڑھنے کے لیے ضرور (مسجد میں) آئیں ، خواہ انہیں سرین یا پاؤں اور گھٹنوں کے بل چل کر آنا پڑے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 630

وَعَنْ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «مَنْ صَلَّى الْعِشَاءَ فِي جَمَاعَةٍ فَكَأَنَّمَا قَامَ نِصْفَ اللَّيْلِ وَمَنْ صَلَّى الصُّبْحَ فِي جَمَاعَةٍ فَكَأَنَّمَا صَلَّى اللَّيْل كُله» . رَوَاهُ مُسلم
عثمان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے نماز عشاء با جماعت ادا کی تو گویا اس نے نصف شب کا قیام کیا اور جس نے نماز صبح با جماعت ادا کی تو گویا اس نے پوری رات کا قیام کیا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 631

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَغْلِبَنَّكُمُ الْأَعْرَابُ على اسْم صَلَاتكُمْ الْمغرب» . قَالَ: «وَتقول الْأَعْرَاب هِيَ الْعشَاء»
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دیہاتی لوگ ، تمہاری نماز مغرب کے نام کے بارے میں ، تم پر غالب نہ آ جائیں ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں : دیہاتی اسے عشاء کے نام سے موسوم کرتے ہیں ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 632

وَقَالَ: لَا يَغْلِبَنَّكُمُ الْأَعْرَابُ عَلَى اسْمِ صَلَاتِكُمُ الْعِشَاءِ فَإِنَّهَا فِي كِتَابِ اللَّهِ الْعِشَاءُ فَإِنَّهَا تعتم بحلاب الْإِبِل. رَوَاهُ مُسلم
اور فرمایا :’’ دیہاتی لوگ ، تمہاری عشاء کے نام کے بارے میں تم پر غالب نہ آ جائیں ، کیونکہ اس کا نام تو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں عشاء ہے ، کیونکہ وہ اونٹوں کا دودھ دھونے کی وجہ سے اسے عتمہ کہتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 633

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ: حَبَسُونَا عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى: صَلَاةِ الْعَصْرِ مَلَأَ اللَّهُ بُيُوتَهُمْ وَقُبُورَهُمْ نَارًا) (مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ)
علی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوہ خندق کے روز فرمایا :’’ انہوں نے ہمیں نماز عصر سے روک دیا ، اللہ ان کے گھروں اور ان کی قبروں کو آگ سے بھر دے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 634

عَن ابْن مَسْعُود وَسمرَة بن جُنْدُب قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلَاةُ الْوُسْطَى صَلَاةُ الْعَصْرِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابن مسعود اور سمرہ بن جندب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ درمیانی نماز سے مراد نماز عصر ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 635

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: (إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا) قَالَ: «تَشْهَدُهُ مَلَائِكَةُ اللَّيْلِ وَمَلَائِكَةُ النَّهَارِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ ، اللہ تعالیٰ کے فرمان :’’ بے شک نماز فجر کا پڑھنا (فرشتوں کی) حاضری کا وقت ہے ۔‘‘ کے بارے میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ رات اور دن کے فرشتوں کی حاضری کا وقت ہے ۔‘‘ صحیح رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 636

عَن زيد بن ثَابت وَعَائِشَة قَالَا: الصَّلَاةُ الْوُسْطَى صَلَاةُ الظُّهْرِ رَوَاهُ مَالِكٌ عَن زيد وَالتِّرْمِذِيّ عَنْهُمَا تَعْلِيقا
زید بن ثابت اور عائشہ ؓ بیان کرتے ہیں ، درمیان والی نماز سے مراد نماز ظہر ہے ۔ امام مالک ؒ نے زید ؓ سے اور امام ترمذی ؒ نے ان دونوں سے معلق روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 637

وَعَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَاجِرَةِ وَلَمْ يَكُنْ يُصَلِّي صَلَاةً أَشَدَّ عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا فَنَزَلَتْ (حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى) وَقَالَ إِنَّ قَبْلَهَا صَلَاتَيْنِ وَبَعْدَهَا صَلَاتَيْنِ. رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
زید بن ثابت ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز ظہر بہت جلد پڑھا کرتے تھے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ پر سب سے زیادہ پر مشقت نماز یہی تھی ، پس یہ آیت نازل ہوئی ،’’ نمازوں کی پابندی و حفاظت کرو اور بالخصوص نماز وسطیٰ کی ۔‘‘ راوی نے کہا : کیونکہ اس سے پہلے بھی دو نمازیں ہیں ، اور اس کے بعد بھی دو نمازیں ہیں ۔ صحیح ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 638

وَعَن مَالك بَلَغَهُ أَنَّ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ كَانَا يَقُولَانِ: الصَّلَاةُ الْوُسْطَى صَلَاة الصُّبْح. رَوَاهُ فِي الْمُوَطَّأ
امام مالک ؒ سے روایت ہے کہ انہیں علی بن ابی طالب ؓ اور عبداللہ بن عباس ؓ کے متعلق پتہ چلا کہ وہ کہا کرتے تھے کہ درمیان والی نماز سے مراد نماز فجر ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 639

وَرَوَاهُ التِّرْمِذِيّ عَن ابْن عَبَّاس وَابْن عمر تَعْلِيقا
امام ترمذی ؒ نے ابن عباس ؓ اور ابن عمر ؓ سے اسے معلق روایت کیا ہے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 640

وَعَنْ سَلْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ غَدَا إِلَى صَلَاةِ الصُّبْحِ غَدَا بِرَايَةِ الْإِيمَانِ وَمَنْ غَدَا إِلَى السُّوقِ غَدَا بِرَايَةِ إِبْلِيسَ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه
سلمان ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص نماز فجر کے لیے جاتا ہے تو وہ ایمان کا پرچم اٹھا کر جاتا ہے ، اور جو شخص بازار کی طرف جاتا ہے ، تو وہ ابلیس کا پرچم اٹھا کر جاتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 641

عَن أنس قَالَ: ذَكَرُوا النَّارَ وَالنَّاقُوسَ فَذَكَرُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى فَأُمِرَ بِلَالٌ أَنْ يَشْفَعَ الْأَذَانَ وَأَنْ يُوتِرَ الْإِقَامَةَ. قَالَ إِسْمَاعِيلُ: فَذَكَرْتُهُ لِأَيُّوبَ. فَقَالَ: إِلَّا الْإِقَامَة
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، بعض صحابہ ؓ نے (اعلان نماز کے لیے) آگ جلانے اور ناقوس بجانے کا ذکر کیا اور بعض صحابہ ؓ نے یہودونصاریٰ (سے مشابہت ) کا ذکر کیا ، تو بلال ؓ کو حکم دیا گیا کہ وہ کلمات اذان دو دو مرتبہ اور کلمات اقامت ایک ایک مرتبہ کہیں ۔ متفق علیہ ۔ اسماعیل بیان کرتے ہیں ، میں نے ایوب سے اس حدیث کا ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا : مگر ((قد قامت الصلٰوۃ)) کے الفاظ دو مرتبہ کہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 642

وَعَن أبي مَحْذُورَة قَالَ: أَلْقَى عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّأْذِينَ هُوَ بِنَفْسِهِ فَقَالَ: قُلِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ. ثُمَّ تَعُودَ فَتَقُولَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ. حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ. اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابومحذورہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنفس نفیس مجھے اذان سکھائی چنانچہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کہو : اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے ، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کے رسول ہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کے رسول ہیں ، پھر تم دوبارہ کہو : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کے رسول ہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کے رسول ہیں ، نماز کی طرف آؤ نماز کی طرف آؤ ، فلاح و کامیابی کی طرف آؤ ، فلاح و کامیابی کی طرف آؤ ، اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 643

عَن ابْن عمر قَالَ: كَانَ الْأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ وَالْإِقَامَةُ مَرَّةً مَرَّةً غَيْرَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ والدارمي
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں اذان کے کلمات دو دو مرتبہ اور اقامت کے کلمات ’’ قد قامت الصلوۃ ، قد قامت الصلوۃ کے سوا ایک ایک مرتبہ تھے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 644

وَعَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَّمَهُ الْأَذَانَ تِسْعَ عَشْرَةَ كَلِمَةً وَالْإِقَامَةَ سَبْعَ عَشْرَةَ كَلِمَةً. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
ابومحذورہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں اذان کے انیس کلمات اور اقامت کے سترہ کلمات سکھائے ۔ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و النسائی و الدارمی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 645

وَعَنْهُ قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِّمْنِي سنة الْأَذَان قَالَ: فَمسح مقدم رَأسه. وَقَالَ: وَتقول اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ تَرْفَعُ بِهَا صَوْتَكَ ثُمَّ تَقُولَ: أَشْهَدُ أَن لَا إِلَه إِلَّا الله أشهد أَن لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ تَخْفِضُ بِهَا صَوْتَكَ ثُمَّ تَرْفَعُ صَوْتَكَ بِالشَّهَادَةِ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَن لَا إِلَه إِلَّا الله أشهد أَن مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ فَإِنْ كَانَ صَلَاةُ الصُّبْحِ قُلْتَ: الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنَ النَّوْمِ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنَ النَّوْمِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابومحذورہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے اذان کا طریقہ سکھا دیں ، راوی بیان کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی پیشانی پر ہاتھ پھیر کر فرمایا :’’ کہو : اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے ، اپنی آواز بلند کرو ، پھر کہو : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کے رسول ہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کے رسول ہیں ، یہ کلمات کہتے ہوئے آواز پست رکھو ، پھر یہ کہتے ہوئے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود بر حق نہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کے رسول ہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کے رسول ہیں ، اپنی آواز بلند کرو ، نماز کی طرف آؤ ، نماز کی طرف آؤ ، کامیابی کی طرف آؤ ، کامیابی کی طرف آؤ ، اگر نماز فجر ہو تو کہو : نماز نیند سے بہتر ہے ، نماز نیند سے بہتر ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 646

وَعَنْ بِلَالٍ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُثَوِّبَنَّ فِي شَيْءٍ مِنَ الصَّلَوَاتِ إِلَّا فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: أَبُو إِسْرَائِيلَ الرَّاوِي لَيْسَ هُوَ بِذَاكَ الْقَوِيِّ عِنْدَ أهل الحَدِيث
بلال ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا :’’ نماز فجر (کی اذان ) کے علاوہ کسی نماز (کی اذان) میں ((الصلوٰۃ خیر من النوم)) نہ کہنا ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ، امام ترمذی نے فرمایا : ابواسرائیل راوی محدثین کے نزدیک قوی نہیں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 647

وَعَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِبِلَالٍ: «إِذَا أَذَّنْتَ فَتَرَسَّلْ وَإِذا أَقمت فاحدر وَاجعَل بَيْنَ أَذَانِكَ وَإِقَامَتِكَ قَدْرَ مَا يَفْرُغُ الْآكِلُ مِنْ أَكْلِهِ وَالشَّارِبُ مِنْ شُرْبِهِ وَالْمُعْتَصِرُ إِذَا دَخَلَ لِقَضَاءِ حَاجَتِهِ وَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَقَالَ: لَا نعرفه إِلَّا ن حَدِيث عبد الْمُنعم وَهُوَ إِسْنَاد مَجْهُول
جابر ؓ سے روایت ہے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بلال ؓ سے فرمایا :’’ جب تم اذان کہو تو ٹھہر ٹھہر کر اطمینان کے ساتھ کہو ، اور جب اقامت کہو تو جلدی جلدی کہو ، اور اپنی اذان اور اقامت کے درمیان اتنا وقفہ رکھو کہ کھانا کھانے والا شخص اپنے کھانے سے ، پینے والا شخص اپنے مشروب سے جبکہ قضائے حاجت کے لیے جانے والا شخص اپنی حاجت سے فارغ ہو جائے ، اور جب تک مجھے دیکھ نہ لو نماز کے لیے کھڑے نہ ہوا کرو ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : ہم اسے صرف عبدالمنعم کی حدیث سے پہچانتے ہیں ، اور اس کی اسناد مجہول ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 648

وَعَن زِيَاد بن الْحَارِث الصدائي قَالَ: أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِن أؤذن فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ» فَأَذَّنْتُ فَأَرَادَ بِلَالٌ أَنْ يُقِيمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِن أَخا صداء قد أذن وَمن أَذَّنَ فَهُوَ يُقِيمُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
زیاد بن حارث صُدائی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اذان دینے کا حکم فرمایا تو میں نے اذان دی ، تو بلال ؓ نے اقامت کہنے کا ارادہ کیا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ صُداء قبیلے کے شخص نے اذان دی ہے ، اور جو اذان دے وہی اقامت کہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 649

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ الْمُسْلِمُونَ حِينَ قدمُوا الْمَدِينَة يَجْتَمعُونَ فيتحينون الصَّلَاة لَيْسَ يُنَادِي بِهَا أَحَدٌ فَتَكَلَّمُوا يَوْمًا فِي ذَلِكَ فَقَالَ بَعْضُهُمُ: اتَّخِذُوا مِثْلَ نَاقُوسِ النَّصَارَى وَقَالَ بَعْضُهُمْ: قَرْنًا مِثْلَ قَرْنِ الْيَهُودِ فَقَالَ عُمَرُ أَوَلَا تَبْعَثُونَ رَجُلًا يُنَادِي بِالصَّلَاةِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا بِلَالُ قُم فَنَادِ بِالصَّلَاةِ»
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب مسلمان مدینہ تشریف لائے تو وہ اکٹھے جاتے اور نماز کے وقت کا اندازہ لگاتے جبکہ نماز کے لیے کوئی منادی نہیں کرتا تھا ، ایک روز انہوں نے اس بارے میں بات چیت کی ، تو ان میں سے کسی نے کہا : نصاریٰ جیسا ناقوس بنا لو اور کسی نے کہا کہ یہود کے سینگ جیسا کوئی سینگ بنا لو ، عمر ؓ نے فرمایا : تم کسی آدمی کو کیوں نہیں بھیج دیتے کہ وہ نماز کے لیے منادی کرے ، چنانچہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بلال ! اٹھو اور نماز کے لیے آواز دو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 650

وَعَن عبد الله بن زيد بن عبد ربه قَالَ: لَمَّا أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاقُوسِ يُعْمَلُ لِيُضْرَبَ بِهِ لِلنَّاسِ لِجَمْعِ الصَّلَاةِ طَافَ بِي وَأَنَا نَائِمٌ رَجُلٌ يَحْمِلُ نَاقُوسًا فِي يَدِهِ فَقُلْتُ يَا عَبْدَ اللَّهِ أَتَبِيعُ النَّاقُوسَ قَالَ وَمَا تَصْنَعُ بِهِ فَقلت نَدْعُو بِهِ إِلَى الصَّلَاةِ قَالَ أَفَلَا أَدُلُّكَ عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ مِنْ ذَلِكَ فَقُلْتُ لَهُ بَلَى قَالَ فَقَالَ تَقُولَ اللَّهُ أَكْبَرُ إِلَى آخِرِهِ وَكَذَا الْإِقَامَةُ فَلَمَّا أَصْبَحْتُ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا رَأَيْتُ فَقَالَ: «إِنَّهَا لَرُؤْيَا حَقٍّ إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَقُمْ مَعَ بِلَالٍ فَأَلْقِ عَلَيْهِ مَا رَأَيْتَ فَلْيُؤَذِّنْ بِهِ فَإِنَّهُ أَنْدَى صَوْتًا مِنْك» فَقُمْت مَعَ بِلَال فَجعلت ألقيه عَلَيْهِ وَيُؤَذِّنُ بِهِ قَالَ فَسَمِعَ بِذَلِكَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ فَخَرَجَ يَجُرُّ رِدَاءَهُ وَيَقُول وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَقَدْ رَأَيْتُ مِثْلَ مَا أَرَى فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَلِلَّهِ الْحَمْدُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالدَّارِمِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرِ الْإِقَامَةَ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ لَكِنَّهُ لَمْ يُصَرح قصَّة الناقوس
عبداللہ بن زید بن عبدربہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کو نماز کے لیے جمع کرنے کے لیے ناقوس بجانے کا حکم فرمایا تو میں نے خواب میں ایک شخص کو ہاتھ میں ناقوس اٹھائے ہوئے دیکھا ، میں نے کہا : اللہ کے بندے ! کیا تم ناقوس بیچتے ہو ؟ اس نے کہا تم اسے کیا کرو گے ؟ میں نے کہا : ہم اس کے ذریعے نماز کے لیے بلائیں گے ، اس نے کہا : کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں ، ضرور بتاؤ ، راوی بیان کرتے ہیں ، اس نے کہا : تم اللہ اکبر سے آخر اذان تک کہو ، اور اسی طرح اقامت ، پس جب صبح ہوئی تو میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور انہیں اپنا خواب سنایا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : ان شاءاللہ یہ سچا خواب ہے ، آپ بلال کے ساتھ کھڑے ہوں اور آپ نے جو دیکھا ہے وہ بلال کو سکھا دو ، وہ ان کلمات کے ساتھ اذان دے ، کیونکہ اس کی آواز آپ سے زیادہ بلند ہے ۔‘‘ چنانچہ میں بلال کے ساتھ کھڑا ہو کر انہیں اذان کے کلمات سکھاتا رہا اور وہ ان کے ساتھ اذان دیتے رہے ، راوی بیان کرتے ہیں ، عمر بن خطاب ؓ نے اپنے گھر میں اذان کی آواز سنی تو وہ اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے تشریف لائے اور کہنے لگے : اللہ کے رسول ! اس ذات کی قسم ! جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ، جو کچھ انہیں دکھایا گیا ہے بالکل وہی کچھ میں نے دیکھا ہے ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کا شکر ہے ۔‘‘ حسن ۔ ابوداؤد ، دارمی ، ابن ماجہ ، البتہ انہوں نے اقامت کا ذکر نہیں کیا ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث صحیح ہے ، لیکن انہوں نے واقعہ ناقوس کی صراحت نہیں کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 651

وَعَن أبي بكرَة قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ فَكَانَ لَا يَمُرُّ بِرَجُلٍ إِلَّا نَادَاهُ بِالصَّلَاةِ أَوْ حَرَّكَهُ بِرِجْلِهِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوبکرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نماز فجر کے لیے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ روانہ ہوا تو آپ جس آدمی کے پاس سے گزرتے تو اسے نماز کے لیے آواز دیتے یا اپنے پاؤں کے ساتھ اسے ہلا دیتے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 652

وَعَن مَالك بَلَغَهُ أَنَّ الْمُؤَذِّنَ جَاءَ عُمَرَ يُؤْذِنُهُ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ فَوَجَدَهُ نَائِمًا فَقَالَ: الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنَ النَّوْمِ فَأَمَرَهُ عُمَرُ أَنْ يَجْعَلَهَا فِي نِدَاءِ الصُّبْح. رَوَاهُ فِي الْمُوَطَّأ
مالک ؒ سے روایت ہے کہ انہیں پتہ چلا کہ مؤذن عمر ؓ کو نماز فجر کی اطلاع کرنے آیا تو اس نے انہیں سویا ہوا دیکھ کر کہا :’’ نماز نیند سے بہتر ہے ۔‘‘ عمر ؓ نے اسے حکم فرمایا کہ ان کلمات کو صبح کی اذان میں شامل کر لو ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 653

وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ سَعْدٍ مُؤَذِّنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِلَالًا أَنْ يَجْعَلَ أُصْبُعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ وَقَالَ: «إِنَّه أرفع لصوتك» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عبدالرحمن بن سعد بن عمار بن سعد ؒ بیان کرتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے اپنے والد سے اور اس نے سعد بن عمار کے دادا سعد بن عائذ جو کہ مؤذن رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تھے کے حوالے سے حدیث بیان کی رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بلال ؓ کو کانوں میں انگلیاں داخل کرنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا :’’ اس سے تمہاری آواز زیادہ بلند ہو جائے گی ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 654

عَنْ مُعَاوِيَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْمُؤَذِّنُونَ أَطْوَلُ النَّاسِ أعناقا يَوْم الْقِيَامَة» . رَوَاهُ مُسلم
معاویہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ قیامت کے دن ، مؤذن حضرات کی گردنیں سب سے لمبی ہوں گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 655

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: «إِذا نُودي للصَّلَاة أدبر الشَّيْطَان وَله ضُرَاطٌ حَتَّى لَا يَسْمَعَ التَّأْذِينَ فَإِذَا قَضَى النِّدَاءَ أَقْبَلَ حَتَّى إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ أَدْبَرَ حَتَّى إِذَا قَضَى التَّثْوِيبَ أَقْبَلَ حَتَّى يَخْطِرَ بَيْنَ الْمَرْءِ وَنَفْسِهِ يَقُولُ اذْكُرْ كَذَا اذْكُرْ كَذَا لِمَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ حَتَّى يَظَلَّ الرجل لَا يدْرِي كم صلى»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب نماز کے لیے اذان کہی جاتی ہے تو شیطان ہوا خارج کرتا ہوا پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتا ہے حتیٰ کہ وہ اذان کی آواز نہیں سنتا ، پس جب اذان مکمل ہو جاتی ہے تو وہ واپس آ جاتا ہے ، اور پھر جب نماز کے لیے اقامت کہی جاتی ہے تو وہ پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتا ہے ، اور پھر جب اقامت مکمل ہو جاتی ہے تو وہ واپس آ جاتا ہے ، اور وہ آدمی کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے ، اور کہتا ہے : فلاں چیز یاد کر ، فلاں چیز یاد کر ، ایسی باتیں یاد کراتا ہے جو اسے یاد نہیں تھیں حتیٰ کہ آدمی کی یہ کیفیت ہو جاتی ہے کہ اسے پتہ نہیں چلتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 656

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَسْمَعُ مَدَى صَوْتِ الْمُؤَذِّنِ جِنٌّ وَلَا إِنْسٌ وَلَا شَيْءٌ إِلَّا شَهِدَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مؤذن کی آواز کو جن و انس اور جو دوسری چیزیں سنتی ہیں وہ (سب) قیامت کے دن اس کے حق میں گواہی دیں گی ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 657

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ ثُمَّ صَلُّوا عَلَيَّ فَإِنَّهُ مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلَاةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا عَشْرًا ثُمَّ سَلُوا اللَّهَ لِيَ الْوَسِيلَةَ فَإِنَّهَا مَنْزِلَةٌ فِي الْجَنَّةِ لَا تَنْبَغِي إِلَّا لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ وَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَنَا هُوَ فَمَنْ سَأَلَ لِيَ الْوَسِيلَةَ حَلَّتْ عَلَيْهِ الشَّفَاعَةُ. رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم مؤذن کو سنو تو تم بھی وہی کہو جو مؤذن کہتا ہے ، پھر مجھ پر درود پڑھو ، کیونکہ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھتا ہے تو اللہ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے ، پھر تم اللہ سے میرے لیے وسیلہ طلب کرو ، کیونکہ وہ جنت میں ایک مقام ہے ، جو اللہ کے صرف ایک بندے کے شایان شان ہے ، میں امید کرتا ہوں کہ وہ میں ہوں گا ، چنانچہ جس شخص نے میرے لیے وسیلہ کی دعا کی اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو گئی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 658

وَعَنْ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ فَقَالَ أَحَدُكُمُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ثُمَّ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ قَالَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ قَالَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ قَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ قَالَ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ قَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ثُمَّ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مِنْ قَلْبِهِ دخل الْجنَّة» . رَوَاهُ مُسلم
عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب مؤذن کہتا ہے ، اللہ اکبر ’’اللہ سب سے بڑا ہے‘‘، اور تم میں سے بھی کوئی خلوص قلب سے اللہ اکبر کہتا ہے ، پھر وہ کہتا ہے : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور وہ شخص بھی یہی کلمات کہتا ہے ، پھر وہ کہتا ہے : میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کے رسول ہیں ، اور وہ شخص بھی یہی کلمات کہتا ہے ، پھر وہ کہتا ہے : نماز کی طرف آؤ ، تو وہ شخص کہتا ہے: ((لا حول ولا قوۃ الا باللہ))’’ گناہ سے بچنا اور نیکی کرنا محض اللہ کی تو فیق سے ہے ‘‘۔ پھر وہ کہتا ہے : کامیابی کی طرف آؤ ، تو وہ شخص کہتا ہے : ((لا حول ولا قوۃ الا باللہ))، پھر وہ کہتا ہے ، اللہ اکبر ، تو وہ شخص بھی اللہ اکبر کہتا ہے ، پھر وہ کہتا ہے : لا الہ الا اللہ ، تو وہ شخص بھی کہتا ہے : ((لا الہ الا اللہ)) اللہ کے سوا کوئی معبود بر حق نہیں ‘‘۔ تو وہ جنت میں داخل ہو گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 659

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ النِّدَاءَ اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْتَهُ حَلَّتْ لَهُ شَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَة» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اذان سن کر یہ دعا پڑھے : اے اللہ ! اس دعوت کامل اور قائم ہونے والی نماز کے رب ! محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو وسیلہ و فضیلت عطا فرما ، اور انہیں مقام محمود پر فائز فرمایا ، جس کا تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے ، تو اس کے لیے روز قیامت میری شفاعت واجب ہو جائے گی ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 660

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُغِيرُ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ وَكَانَ يَسْتَمِعُ الْأَذَانَ فَإِنْ سَمِعَ أَذَانًا أَمْسَكَ وَإِلَّا أَغَارَ فَسَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَى الْفِطْرَةِ» ثُمَّ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَرَجْتَ من النَّار» فنظروا فَإِذا هُوَ راعي معزى. رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب فجر طلوع ہو جاتی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حملہ کیا کرتے تھے ، اور آپ بڑے غور سے اذان سننے کی کوشش کرتے ، اگر آپ اذان سن لیتے تو حملہ نہ کرتے ورنہ حملہ کر دیتے ، ایک مرتبہ آپ نے کسی شخص کو ’’ اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے ، کہتے ہوئے سنا ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ شخص فطرت (دین) پر ہے ۔‘‘ پھر اس شخص نے کہا : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم جہنم سے آزاد ہو گئے ۔‘‘ پس صحابہ نے اسے دیکھا تو وہ بکریوں کا چرواہا تھا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 661

وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ الْمُؤَذِّنَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا غُفِرَ لَهُ ذَنبه» . رَوَاهُ مُسلم
سعد بن ابی وقاص ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اذان سن کر یہ کہتا ہے : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، وہ یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، اور یہ کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں ، میں اللہ کے رب ہونے ، محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے رسول اور اسلام کے دین ہونے پر راضی ہوں ، تو اس کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 662

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلَاةٌ بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلَاةٌ» ثُمَّ قَالَ فِي الثَّالِثَةِ «لِمَنْ شَاءَ»
عبداللہ بن مغفل بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر دو اذانوں (اذان و اقامت) کے درمیان (نفل) نماز ہے ، ہر دو اذانوں کے مابین نماز ہے ، پھر تیسری مرتبہ فرمایا :’’ اس شخص کے لیے جو پڑھنا چاہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 663

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْإِمَامُ ضَامِنٌ وَالْمُؤَذِّنُ مؤتمن الله أَرْشِدِ الْأَئِمَّةَ وَاغْفِرْ لِلْمُؤَذِّنِينَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالشَّافِعِيُّ وَفِي أُخْرَى لَهُ بِلَفْظِ المصابيح
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ امام (نماز کا) نگہبان ہے جبکہ مؤذن (اوقات نماز کا) امانت دار ہے ، اے اللہ ! اماموں کی راہنمائی فرما اور اذان دینے والوں کی مغفرت فرما ۔‘‘ احمد ، ابوداؤد ، ترمذی ، شافعی ، اور امام شافعی کی دوسری روایت مصابیح کے الفاظ سے مروی ہے ۔ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 664

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «من أذن سبع سِنِين محتسبا كتبت لَهُ بَرَاءَةٌ مِنَ النَّارِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه.
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص ثواب کی نیت سے سات برس اذان دیتا ہے تو اس کے لیے جہنم سے خلاصی لکھ دی جاتی ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 665

وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَعْجَبُ رَبُّكَ مِنْ رَاعِي غَنَمٍ فِي رَأْسِ شَظِيَّةٍ لِلْجَبَلِ يُؤَذِّنُ بِالصَّلَاةِ وَيُصَلِّي فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ انْظُرُوا إِلَى عَبْدِي هَذَا يُؤَذِّنُ وَيُقِيمُ الصَّلَاةَ يَخَافُ مِنِّي قَدْ غَفَرْتُ لِعَبْدِي وَأَدْخَلْتُهُ الْجَنَّةَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تیرا رب پہاڑ کی چوٹی پر بکریاں چرانے والے اس شخص سے خوش ہوتا ہے جو نماز کے لیے اذان کہتا ہے اور نماز پڑھتا ہے ، چنانچہ اللہ عزوجل فرماتا ہے : میرے اس بندے کو دیکھو ، وہ اذان کہتا ہے اور نماز پڑھتا ہے ، وہ مجھ سے ڈرتا ہے ، میں نے اپنے بندے کو بخش دیا اور اسے جنت میں داخل فرما دیا ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 666

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ثَلَاثَةٌ عَلَى كُثْبَانِ الْمِسْكِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَبَدٌ أَدَّى حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوْلَاهُ وَرَجُلٌ أَمَّ قَوْمًا وَهُمْ بِهِ راضون وَرجل يُنَادي بالصلوات الْخمس فِي كُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین اشخاص روز قیامت کستوری کے ٹیلوں پر ہوں گے ، وہ غلام جس نے اللہ اور اپنے مالک کا حق ادا کیا ، وہ امام جس سے اس کے مقتدی خوش ہوں اور وہ شخص جو روزانہ پانچوں نمازوں کے لیے اذان دیتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 667

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُؤَذِّنُ يُغْفَرُ لَهُ مد صَوْتِهِ وَيَشْهَدُ لَهُ كُلُّ رَطْبٍ وَيَابِسٍ وَشَاهِدُ الصَّلَاة يكْتب لَهُ خمس وَعِشْرُونَ حَسَنَة وَيُكَفَّرُ عَنْهُ مَا بَيْنَهُمَا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَرَوَى النَّسَائِيُّ إِلَى قَوْلِهِ: «كُلُّ رَطْبٍ وَيَابِسٍ» . وَقَالَ: «وَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ من صلى»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مؤذن کو اس کی آواز کے مطابق مغفرت سے نوازا جاتا ہے ، ہر خشک و تر اس کے حق میں گواہی دیتی ہے ، اور نماز کے لیے آنے والے شخص کے لیے پچیس نمازوں کا ثواب لکھا جاتا ہے ، اور اس سے دو نمازوں کے مابین ہونے والے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ۔‘‘ احمد ، ابوداؤد ، ابن ماجہ ۔ اسنادہ حسن ۔ امام نسائی نے ’’ہر خشک و تر‘‘ کے الفاظ تک روایت کیا ہے ، اور فرمایا :’’ نماز پڑھنے والے کی مثل اسے بھی اجر ملتا ہے ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 668

وَعَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ قَالَ قُلْتُ: يَا رَسُول الله اجْعَلنِي إِمَام قومِي فَقَالَ: «أَنْتَ إِمَامُهُمْ وَاقْتَدِ بِأَضْعَفِهِمْ وَاتَّخِذْ مُؤَذِّنًا لَا يَأْخُذُ عَلَى أَذَانِهِ أَجْرًا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عثمان بن ابی العاص ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے میری قوم کا امام مقرر فرما دیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم ان کے امام ہو ، ان کے کمزور لوگوں کا خیال رکھتے ہوئے امامت کرنا ، اور کسی ایسے شخص کو مؤذن بنانا جو اذان دینے پر اجرت وصول نہ کرے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 669

وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَن أَقُول عِنْد أَذَان الْمغرب: «اللَّهُمَّ إِن هَذَا إِقْبَالُ لَيْلِكَ وَإِدْبَارُ نَهَارِكَ وَأَصْوَاتُ دُعَاتِكَ فَاغْفِرْ لِي» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعَوَاتِ الْكَبِيرِ
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے تعلیم دی کہ میں مغرب کی اذان کے وقت یہ دعا پڑھوں :’’ اے اللہ ! یہ (یعنی اذان مغرب) تیری رات آنے ، تیرے دن کے جانے اور مؤذن کی آواز کا وقت ہے ، مجھے بخش دے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 670

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَوْ بَعْضِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ بِلَالًا أَخَذَ فِي الْإِقَامَةِ فَلَمَّا أَنْ قَالَ قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَقَامَهَا اللَّهُ وَأَدَامَهَا» وَقَالَ فِي سَائِر الْإِقَامَة: كنحو حَدِيث عمر رَضِي الله عَنهُ فِي الْأَذَان. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوامامہ ؓ یا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کوئی دوسرے صحابی بیان کرتے ہیں کہ بلال ؓ نے اقامت شروع کی ، پس جب انہوں نے کہا :’’ نماز کھڑی ہو چکی ‘‘ تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ اسے قائم و دائم رکھے ۔‘‘ اور باقی اقامت میں اذان کے متعلق عمر ؓ سے مروی حدیث کی طرح کلمات کہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 671

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يُرَدُّ الدُّعَاءُ بَيْنَ الْأَذَان وَالْإِقَامَة» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اذان و اقامت کے مابین دعا رد نہیں کی جاتی ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 672

وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ثِنْتَانِ لَا تُرَدَّانِ أَوْ قَلَّمَا تُرَدَّانِ الدُّعَاءُ عِنْدَ النِّدَاءِ وَعِنْدَ الْبَأْسِ حِينَ يُلْحِمُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا» وَفِي رِوَايَةٍ: «وَتَحْتَ الْمَطَرِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالدَّارِمِيُّ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ «وَتَحْت الْمَطَر»
سہل بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دو دعائیں رد نہیں کی جاتیں یا فرمایا : کم ہی رد کی جاتی ہیں ، اذان کے وقت کی جانے والی دعا اور گھمسان کی لڑائی کے وقت کی جانے والی دعا ، اور ایک روایت میں ہے ، بارش کے وقت (کی جانے والی دعا)۔‘‘ ابوداؤد ، دارمی ، لیکن دارمی نے ’’بارش کے وقت‘‘ کا ذکر نہیں کیا ۔ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 673

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْمُؤَذِّنِينَ يَفْضُلُونَنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قُلْ كَمَا يَقُولُونَ فَإِذَا انْتَهَيْتَ فسل تعط» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، کسی آدمی نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مؤذن تو ہم پر فضیلت لے گئے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جیسے وہ کہیں ویسے ہی تم کہو ، پس جب تم (جواب دینے سے) فارغ ہو جاؤ تو (اللہ سے) مانگو ، تمہیں عطا کیا جائے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 674

عَنْ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ الشَّيْطَانَ إِذَا سَمِعَ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ ذَهَبَ حَتَّى يَكُونَ مَكَانَ الرَّوْحَاءِ» . رَوَاهُ مُسلم
جابر بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جب شیطان نماز کے لیے اذان سنتا ہے تو وہ مقام روحاء تک بھاگ جاتا ہے ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، روحاء مدینہ سے چھتیس میل کی مسافت پر ہے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 675

وَعَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ قَالَ: (إِنِّي لَعِنْدَ مُعَاوِيَةَ إِذْ أَذَّنَ مُؤَذِّنُهُ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ كَمَا قَالَ مُؤَذِّنُهُ حَتَّى إِذَا قَالَ: حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ: قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ فَلَمَّا قَالَ: حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ وَقَالَ بَعْدَ ذَلِكَ مَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَالَ ذَلِك. رَوَاهُ أَحْمد
علقمہ بن وقاص ؒ بیان کرتے ہیں ، میں معاویہ ؓ کے پاس تھا ، جب ان کے مؤذن نے اذان کہی تو معاویہ ؓ نے بھی اپنے مؤذن کے کلمات کہے حتیٰ کہ جب اس نے کہا : اؤ نماز کی طرف ، تو انہوں نے کہا : ((لا حول ولا قوۃ الا باللہ))’’ گناہ سے بچنا اور نیکی کرنا محض اللہ کی توفیق سے ممکن ہے ۔‘‘ پس جب اس نے کہا : ((حی علی الفلاح)) تو انہوں نے کہا : ((لا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم)) اور اس کے بعد جیسے مؤذن نے کہا ، ویسے ہی انہوں نے کہا ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سنا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایسے ہی فرمایا ۔ صحیح ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 676

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ بِلَالٌ يُنَادِي فَلَمَّا سَكَتَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَالَ مِثْلَ هَذَا يَقِينا دخل الْجنَّة» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے ۔ بلال ؓ کھڑے ہو کر اذان دینے لگے ، چنانچہ جب وہ خاموش ہو گئے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص خلوص دل سے یہ کلمات کہے گا وہ جنت میں داخل ہو گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 677

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَمِعَ الْمُؤَذِّنَ يَتَشَهَّدُ قَالَ: «وَأَنَا وَأَنَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مؤذن کو اللہ کے معبود ہونے اور محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے رسول ہونے کی گواہی دیتے ہوئے سنتے تو فرماتے :’’ اور میں بھی ، اور میں بھی (گواہی دیتا ہوں)۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 678

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أَذَّنَ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ سَنَةً وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَكُتِبَ لَهُ بِتَأْذِينِهِ فِي كُلِّ يَوْمٍ سِتُّونَ حَسَنَةً وَلِكُلِّ إِقَامَة ثَلَاثُونَ حَسَنَة» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابن عمر ؓ سے سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص بارہ سال اذان دے تو اس کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے ، اور اس کی اذان کی وجہ سے اس کے حق میں یومیہ ساٹھ نیکیاں اور ہر اقامت کے بدلے تیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 679

وَعَنْهُ قَالَ: كُنَّا نُؤْمَرُ بِالدُّعَاءِ عِنْدَ أَذَانِ الْمغرب. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، اذان مغرب کے وقت ہمیں دعا کرنے کا حکم دیا جاتا تھا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 680

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِن بِلَالًا يُؤذن بِلَيْلٍ فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُوم» ثمَّ قَالَ: وَكَانَ رَجُلًا أَعْمَى لَا يُنَادِي حَتَّى يُقَالَ لَهُ: أَصبَحت أَصبَحت
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بلال (طلوع فجر سے پہلے) رات کے وقت اذان دیتے ہیں ، پس جب تک ام مکتوم اذان نہ دیں تم (سحری) کھاتے رہو ۔‘‘ روای بیان کرتے ہیں ، ابن مکتوم ؓ نابینا شخص تھے ، اور جب تک انہیں یہ نہ کہا جاتا کہ صبح ہو گئی ، وہ اذان نہیں دیتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 681

وَعَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَمْنَعَنَّكُمْ مِنْ سُحُورِكُمْ أَذَانُ بِلَالٍ وَلَا الْفَجْرُ الْمُسْتَطِيلُ وَلَكِنِ الْفَجْرُ الْمُسْتَطِيرُ فِي الْأُفق» رَوَاهُ مُسلم وَلَفظه لِلتِّرْمِذِي
سمرہ بن جندب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اذان بلال اور فجر کاذب تمہیں سحری کھانے پینے سے نہ روکے ، لیکن افق میں پھیل جانے والی صبح (صبح صادق ہونے پر کھانے پینے سے رک جاؤ)۔‘‘ مسلم ، اور یہ الفاظ ترمذی کے ہیں ۔ رواہ مسلم و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 682

وَعَن مَالك بن الْحُوَيْرِث قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَابْنُ عَمٍّ لِي فَقَالَ: «إِذَا سَافَرْتُمَا فأذنا وأقيما وليؤمكما أكبركما» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
مالک بن حویرث ؓ بیان کرتے ہیں ، میں اور میرا چچا زاد ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم سفر کرو تو تم اذان دو (ایک اذان دے دوسرا جواب دے) اور اقامت کہو اور تم سے جو بڑا ہے وہ تمہاری امامت کرائے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 683

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي فَإِذا حضرت الصَّلَاة فليؤذن لكم أحدكُم وليؤمكم أكبركم»
مالک بن حویرث ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں فرمایا :’’ تم ویسے نماز پڑھو جیسے تم نے مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے ، جب نماز کا وقت ہو جائے تو تم میں سے کوئی اذان دے ، پھر تم میں سے جو بڑا ہو وہ امامت کرائے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 684

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَفَلَ مِنْ غَزْوَةِ خَيْبَرَ سَارَ لَيْلَةً حَتَّى إِذَا أَدْرَكَهُ الْكَرَى عَرَّسَ وَقَالَ لِبِلَالٍ: اكْلَأْ لَنَا اللَّيْلَ. فَصَلَّى بِلَالٌ مَا قُدِّرَ لَهُ وَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ فَلَمَّا تَقَارَبَ الْفَجْرُ اسْتَنَدَ بِلَال إِلَى رَاحِلَته موجه الْفَجْرِ فَغَلَبَتْ بِلَالًا عَيْنَاهُ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَى رَاحِلَتِهِ فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا بِلَالٌ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ حَتَّى ضَرَبَتْهُمُ الشَّمْسُ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلَهُمُ اسْتِيقَاظًا فَفَزِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَيْ بِلَالُ» فَقَالَ بِلَالٌ أَخَذَ بِنَفْسَيِ الَّذِي أَخَذَ بِنَفْسِكَ قَالَ: «اقْتَادُوا» فَاقْتَادَوا رَوَاحِلَهُمْ شَيْئًا ثُمَّ تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الصَّلَاةَ فَصَلَّى بِهِمُ الصُّبْحَ فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ قَالَ: مَنْ نَسِيَ الصَّلَاةَ فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذكرهَا فَإِن الله قَالَ (أقِم الصَّلَاة لذكري)
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے کہ جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غزوہ خیبر سے واپس تشریف لائے تو آپ نے رات بھر سفر جاری رکھا ، حتیٰ کہ آپ کو اونگھ آنے لگی تو آپ نے رات کے آخری حصے میں نیند کی غرض سے پڑاؤ ڈالا اور بلال ؓ سے فرمایا :’’ آپ رات کے وقت پہرہ دیں ۔‘‘ چنانچہ بلال ؓ نے اس قدر نوافل پڑھے جس قدر ان کے مقدر میں تھے جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم او ر آپ کے صحابہ سو گئے ، جب فجر کا وقت قریب آ پہنچا تو بلال ؓ نے فجر (مشرق) کی طرف رخ کر کے اپنی سواری کے ساتھ ٹیک لگا لی تو بلال ؓ پر نیند کا غلبہ ہو گیا اور وہ اپنی سواری کے ساتھ ٹیک لگائے ہوئے سو گئے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیدار ہوئے نہ بلال ؓ اور نہ ہی آپ کا کوئی اور صحابی ، حتیٰ کہ ان پر دھوپ آ گئی ، تو ان میں سے سب سے پہلے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیدار ہوئے ۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گھبرا کر فرمایا :’’ بلال ! بلال ؓ نے عرض کیا : (اللہ کے رسول !) جو چیز آپ پر غالب آئی وہی چیز مجھ پر غالب آ گئی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (یہاں سے) اپنے جانوروں کو چلاؤ ۔‘‘ انہوں نے تھوڑی دور تک اپنے جانوروں کو ہانکا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وضو کیا ، اور بلال ؓ کو حکم فرمایا تو انہوں نے نماز کے لیے اقامت کہی ، اور آپ نے انہیں نماز پڑھائی ، جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھ چکے تو فرمایا :’’ جو شخص نماز پڑھنا بھول جائے تو وہ اس کے یاد آنے پر اسے پڑھ لے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :’’ میرے ذکر کے لیے نماز قائم کرو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 685

وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي قَدْ خرجت
ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب نماز کے لیے اقامت کہی جائے تو تم کھڑے نہ ہوا کرو حتیٰ کہ تم مجھے دیکھ لو کہ میں (حجرہ شریف سے) باہر آ چکا ہوں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 686

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أُقِيمَت الصَّلَاة فَلَا تأتوها تَسْعَوْنَ وَأْتُوهَا تَمْشُونَ وَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فاتكم فَأتمُّوا» وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: «فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا كَانَ يَعْمِدُ إِلَى الصَّلَاةِ فَهُوَ فِي صَلَاةٍ» وَهَذَا الْبَابُ خَالٍ عَنِ الْفَصْلِ الثَّانِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب نماز کے لیے اقامت کہہ دی جائے تو پھر نماز کی طرف دوڑتے ہوئے مت آؤ بلکہ اطمینان و سکون اور وقار کے ساتھ آؤ ، پس تم جو پا لو پڑھ لو ، اور جو تم سے رہ جائے اسے پورا کر لو ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ اور مسلم کی ایک روایت میں ہے :’’ کیونکہ جب تم میں سے کوئی نماز کا قصد کرتا ہے تو وہ نماز ہی میں ہوتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 687

عَن زيد بن أسلم أَنه قَالَ: عَرَّسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً بِطَرِيقِ مَكَّةَ وَوَكَّلَ بِلَالًا أَنْ يُوقِظَهُمْ لِلصَّلَاةِ فَرَقَدَ بِلَالٌ وَرَقَدُوا حَتَّى اسْتَيْقَظُوا وَقَدْ طَلَعَتْ عَلَيْهِمُ الشَّمْسُ فَاسْتَيْقَظَ الْقَوْمُ وَقَدْ فَزِعُوا فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْكَبُوا حَتَّى يَخْرُجُوا مِنْ ذَلِكَ الْوَادِي وَقَالَ: «إِنَّ هَذَا وَادٍ بِهِ شَيْطَانٌ» . فَرَكِبُوا حَتَّى خَرَجُوا مِنْ ذَلِكَ الْوَادِي ثُمَّ أَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْزِلُوا وَأَنْ يَتَوَضَّئُوا وَأَمَرَ بِلَالًا أَنْ يُنَادِيَ لِلصَّلَاةِ أَوْ يُقِيمَ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَيْهِم وَقَدْ رَأَى مِنْ فَزَعِهِمْ فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ قَبَضَ أَرْوَاحَنَا وَلَوْ شَاءَ لَرَدَّهَا إِلَيْنَا فِي حِينٍ غَيْرِ هَذَا فَإِذَا رَقَدَ أَحَدُكُمْ عَنِ الصَّلَاةِ أَوْ نَسِيَهَا ثُمَّ فَزِعَ إِلَيْهَا فَلْيُصَلِّهَا كَمَا كَانَ يُصَلِّيهَا فِي وَقْتِهَا» ثُمَّ الْتَفَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ فَقَالَ: «إِنَّ الشَّيْطَانَ أَتَى بِلَالًا وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فأضجعه فَلم يَزَلْ يُهَدِّئُهُ كَمَا يُهَدَّأُ الصَّبِيُّ حَتَّى نَامَ» ثُمَّ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَالًا فَأَخْبَرَ بِلَالٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ الَّذِي أَخْبَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَكْرٍ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ. رَوَاهُ مَالك مُرْسلا
زید بن اسلم ؓ بیان کرتے ہیں : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک رات طریق مکہ میں رات کے آخری حصے میں پڑاؤ ڈالا ، اور بلال ؓ کو حکم فرمایا کہ وہ انہیں نماز کے لیے بیدار کرے ، پس بلال ؓ اور وہ سب سو گئے حتیٰ کہ وہ سب بیدار ہوئے تو سورج طلوع ہو چکا تھا ، جب وہ بیدار ہوئے تو گھبرا گئے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں اس وادی سے نکل جانے کا حکم فرمایا ، اور فرمایا : اس وادی میں شیطان ہے ، پس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سوار ہوئے حتیٰ کہ وہ اس وادی سے نکل گئے ، پھر رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں حکم فرمایا کہ وہ پڑاؤ ڈالیں اور وضو کریں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بلال ؓ کو نماز کے لیے اذان یا اقامت کہنے کا حکم فرمایا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صحابہ کرام کو نماز پڑھائی ، جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فارغ ہوئے تو ان کی بے چینی دیکھ کر فرمایا :’’ لوگو ! بے شک اللہ نے ہماری روحیں قبض کیں ، اگر وہ چاہتا تو انہیں اس وقت کے علاوہ کسی اور وقت (طلوع آفتاب سے پہلے) ہماری طرف لوٹا دیتا ، جب تم میں سے کوئی نماز کے وقت سو جائے یا وہ اسے بھول جائے پھر اسے اس کے متعلق آگاہی ہو جائے تو وہ اسے ویسے ہی پڑھے جیسے وہ اسے اس کے وقت میں پڑھا کرتا تھا ‘‘، پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ابوبکر صدیق ؓ کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا :’’ شیطان ، بلال کے پاس آیا جبکہ وہ نماز پڑھ رہے تھے ، اس نے انہیں لٹا دیا ، پھر وہ انہیں تھپکی دیتا رہا ، جیسے بچے کو تھپکی دی جاتی ہے ، حتیٰ کہ وہ سو گئے َ‘‘ پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بلال ؓ کو بلایا تو بلال ؓ نے رسول للہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ویسے ہی بتایا جیسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ابوبکر ؓ کو بتایا تھا ، ابوبکر ؓ نے فرمایا : میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کے رسول ہیں ۔ امام مالک ؒ نے اسے مرسل روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 688

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَصْلَتَانِ مُعَلَّقَتَانِ فِي أَعْنَاقِ الْمُؤَذِّنِينَ لِلْمُسْلِمِينَ: صِيَامُهُمْ وَصَلَاتُهُمْ . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسلمانوں کے دو امور کی ذمہ داری و حفاظت مؤذنوں کی گردنوں میں معلق ہے ، ان کے روزے اور ان کی نمازیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 689

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ دَعَا فِي نَوَاحِيهِ كُلِّهَا وَلَمْ يُصَلِّ حَتَّى خَرَجَ مِنْهُ فَلَمَّا خَرَجَ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ فِي قُبُلِ الْكَعْبَةِ وَقَالَ: «هَذِه الْقبْلَة» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیت اللہ کے اندر تشریف لے گئے تو آپ نے اس کے تمام اطراف میں دعا فرمائی لیکن آپ نے نماز نہیں پڑھی حتیٰ کہ آپ وہاں سے باہر تشریف لے آئے ، پس جب باہر تشریف لائے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کعبہ کے سامنے دو رکعتیں پڑھیں اور فرمایا :’’ یہ (کعبہ) قبلہ ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 690

وَرَوَاهُ مُسْلِمٌ عَنْهُ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ
امام مسلم نے اسے ابن عباس ؓ سے اور انہوں نے اسامہ بن زید ؓ سے روایت کیا ہے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 691

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دخل الْكَعْبَة وَأُسَامَة بن زيد وبلال وَعُثْمَان بن طَلْحَة الحَجبي فَأَغْلَقَهَا عَلَيْهِ وَمَكَثَ فِيهَا فَسَأَلْتُ بِلَالًا حِينَ خَرَجَ مَاذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: جعل عمودا عَن يَسَارِهِ وَعَمُودَيْنِ عَنْ يَمِينِهِ وَثَلَاثَةَ أَعْمِدَةٍ وَرَاءَهُ وَكَانَ الْبَيْتُ يَوْمَئِذٍ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةِ ثُمَّ صلى
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، اسامہ بن زید ، عثمان بن طلحہ حجبی اور بلال بن رباح رضی اللہ عنہم کعبہ کے اندر تشریف لے گئے تو عثمان نے بیت اللہ کا دروازہ بند کر دیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تھوڑی دیر کے لیے وہاں ٹھہرے ، اور جب باہر تشریف لائے تو میں نے بلال ؓ سے پوچھا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (اندر) کیا کیا ؟ انہوں نے فرمایا : آپ نے ایک ستون اپنے بائیں ، دو ستون اپنے دائیں اور تین ستون اپنے پیچھے کر لیے ، ان دنوں بیت اللہ چھ ستونوں پر تھا ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 692

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَام»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری اس مسجد (مسجد نبوی) میں ایک نماز ، مسجد حرام کے علاوہ ، دیگر مساجد کی ہزار نماز سے بہتر ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 693

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: مَسْجِدِ الْحَرَامِ وَالْمَسْجِدِ الْأَقْصَى وَمَسْجِدِي هَذَا
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین مساجد ، مسجد حرام ، مسجد اقصیٰ اور میری اس مسجد ، کے سوا کسی اور مسجد کے لیے رخت سفر نہ باندھا جائے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 694

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ ومنبري على حَوْضِي
ابوہریرہ ؓ بیان کرتےہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان جو جگہ ہے وہ جنت کا باغیچہ ہے ، اور میرا منبر میرے حوض (کوثر) پر ہو گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 695

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي مَسْجِدَ قبَاء كل سبت مَا شيا وراكبا فَيصَلي فِيهِ رَكْعَتَيْنِ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر ہفتے ، کبھی پیدل اور کبھی سواری پر مسجد قبا تشریف لے جایا کرتے تھے ، اور وہاں دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 696

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَحَبُّ الْبِلَادِ إِلَى اللَّهِ مَسَاجِدُهَا وَأَبْغَضُ الْبِلَاد إِلَى الله أسواقها» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ مقامات مساجد ہیں اور سب سے زیادہ ناپسندیدہ جگہیں بازار ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 697

وَعَنْ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ بَنَى لِلَّهِ مَسْجِدًا بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ»
عثمان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ کی رضا کی خاطر مسجد بناتا ہے تو اللہ اس کے لیے جنت میں گھر بناتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 698

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ غَدَا إِلَى الْمَسْجِدِ أَوْ رَاحَ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُ نُزُلَهُ مِنَ الْجَنَّةِ كُلَّمَا غَدَا أَوْ رَاحَ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’جو شخص صبح و شام جتنی مرتبہ مسجد میں جاتا ہے ، اللہ اس کے لیے اتنی مرتبہ ہی جنت میں ضیافت کا اہتمام فرماتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 699

وَعَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَعْظَمُ النَّاسِ أَجْرًا فِي الصَّلَاةِ أَبْعَدُهُمْ فَأَبْعَدُهُمْ مَمْشًى وَالَّذِي يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ حَتَّى يُصَلِّيَهَا مَعَ الْإِمَامِ أَعْظَمُ أجرا من الَّذِي يُصَلِّي ثمَّ ينَام»
ابوموسیٰ اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص جتنی دور سے چل کر نماز پڑھنے آتا ہے تو وہ اسی قدر زیادہ اجر حاصل کرتا ہے ، اور جو شخص نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ امام کے ساتھ نماز پڑھتا ہے تو وہ اس شخص سے زیادہ اجر حاصل کرتا ہے جو اکیلا نماز پڑھ کر سو جاتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 700

وَعَن جَابر قَالَ: خَلَتِ الْبِقَاعُ حَوْلَ الْمَسْجِدِ فَأَرَادَ بَنُو سَلِمَةَ أَنْ يَنْتَقِلُوا قُرْبَ الْمَسْجِدِ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُمْ: «بَلَغَنِي أَنَّكُمْ تُرِيدُونَ أَنْ تَنْتَقِلُوا قُرْبَ الْمَسْجِدِ» . قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ أَرَدْنَا ذَلِكَ. فَقَالَ: «يَا بَنِي سَلِمَةَ دِيَارَكُمْ تُكْتَبْ آثَاركُم دِيَاركُمْ تكْتب آثَاركُم» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، مسجد (نبوی) کے آس پاس کچھ اراضی خالی ہوئی تو بنوسلمہ نے مسجد کے قریب منتقل ہونے کا ارادہ کیا ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پتہ چلا تو آپ نے انہیں فرمایا :’’ مجھے پتہ چلا ہے کہ تم مسجد کے قریب آنا چاہتے ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : جی ہاں ، اللہ کے رسول ! ہمارا ارادہ تو یہی ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بنوسلمہ ! اپنے گھروں ہی میں رہو ، تمہارے قدم لکھے جاتے ہیں ، اپنے گھروں ہی میں رہو ، تمہارے (مسجد کی طرف اٹھنے والے) قدم لکھے جاتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 701

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «سَبْعَة يظلهم الله تَعَالَى فِي ظِلِّهِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ إِمَامٌ عَادِلٌ وَشَابٌّ نَشَأَ فِي عِبَادَةِ اللَّهِ وَرجل قلبه مُعَلّق بِالْمَسْجِدِ وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ اجْتَمَعَا عَلَيْهِ وَتَفَرَّقَا عَلَيْهِ وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ وَرجل دَعَتْهُ امْرَأَة ذَات منصب وَجَمَالٍ فَقَالَ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَخْفَاهَا حَتَّى لَا تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقُ يَمِينُهُ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سات خوش نصیب ایسے ہیں جنہیں اللہ اپنا سایہ نصیب فرمائے گا جس روز اس کے سائے کے سوا کوئی سایہ نہیں ہو گا : عادل حکمران ، وہ نوجوان جو اللہ کی عبادت میں پروان چڑھا ، وہ آدمی جس کا دل مسجد کے ساتھ معلق ہے ، جب مسجد سے نکلتا ہے (تو وہ مسجد سے لاتعلق نہیں رہتا) حتیٰ کہ وہ وہاں لوٹ جاتا ہے ، وہ دو آدمی جو اللہ کی رضا کی خاطر باہم محبت کرتے ہیں ، اسی بنیاد پر اکٹھے ہوتے ہیں ، اور اگر جدا ہوتے ہیں تو بھی اس محبت پر قائم رہتے ہیں ، وہ آدمی جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا تو اس کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں ، وہ آدمی جسے حسب و جمال والی دوشیزہ نے (برائی کی) دعوت دی تو اس نے کہا : میں اللہ سے ڈرتا ہوں ! اور وہ آدمی جس نے جو صدقہ کیا ، اس نے اسے اس قدر مخفی رکھا حتیٰ کہ اس کا بایاں ہاتھ نہیں جانتا کہ اس کے دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 702

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي الْجَمَاعَةِ تُضَعَّفُ عَلَى صَلَاتِهِ فِي بَيْتِهِ وَفِي سُوقِهِ خَمْسًا وَعِشْرِينَ ضِعْفًا وَذَلِكَ أَنَّهُ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الْمَسْجِدِ لَا يُخْرِجُهُ إِلَّا الصَّلَاةُ لَمْ يَخْطُ خُطْوَةً إِلَّا رُفِعَتْ لَهُ بِهَا دَرَجَةٌ وَحُطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ فَإِذَا صَلَّى لَمْ تَزَلِ الْمَلَائِكَةُ تُصَلِّي عَلَيْهِ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِ الله ارْحَمْهُ وَلَا يَزَالُ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاةٍ مَا انْتَظَرَ الصَّلَاةَ» . وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: «إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ كَانَتِ الصَّلَاةُ تَحْبِسُهُ» . وَزَادَ فِي دُعَاءِ الْمَلَائِكَةِ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ. مَا لَمْ يُؤْذِ فِيهِ مَا لَمْ يُحْدِثْ فِيهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آدمی جو نماز با جماعت ادا کرتا ہے ، اس کی وہ نماز اس کے گھر یا بازار میں پڑھی جانے والی نماز سے ، پچیس گنا زیادہ اجر و ثواب رکھتی ہے ، وہ اس لیے کہ جب وہ وضو کرتا ہے اور اچھی طرح وضو کرتا ہے اور پھر وہ محض نماز ادا کرنے کے لیے روانہ ہوتا ہے تو اس کے ہر قدم پر اس کا ایک درجہ بلند کر دیا جاتا ہے اور اس کی وجہ سے اس کا ایک گناہ معاف کر دیا جاتا ہے ، پس جب وہ نماز پڑھ کر اپنی جائے نماز پر بیٹھا رہتا ہے تو فرشتے اس کے لیے دعائیں کرتے رہتے ہیں : اے اللہ ! اس پر رحمتیں نازل فرما ، اے اللہ ! اس پر رحم فرما ، اور جب کوئی شخص نماز کے انتظار میں رہتا ہے تو وہ (حکم و ثواب کے لحاظ سے) نماز میں ہوتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔ اور ایک روایت میں ہے ، فرمایا :’’ جب وہ مسجد میں آئے اور نماز اسے (مسجد میں) روکے رکھے ۔‘‘ امام مسلم ؒ نے فرشتوں کی دعا میں یہ اضافہ نقل کیا ہے :’’ اے اللہ ! اسے بخش دے ، اے اللہ ! اس کی توبہ قبول فرما ، اور جب تک وہ کسی کو تکلیف پہنچائے نہ اس کا وضو ٹوٹے تو فرشتوں کی دعا کا سلسلہ جاری رہتا ہے ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 703

وَعَنْ أَبِي أُسَيْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ فَلْيَقُلِ: اللَّهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ. وَإِذَا خَرَجَ فَلْيَقُلِ: الله إِنِّي أَسأَلك من فضلك . رَوَاهُ مُسلم
ابواسید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو وہ یہ دعا پڑھے :’’ اے اللہ ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے ، اور جب وہ مسجد سے باہر آئے تو یہ دعا پڑھے :’’ اے اللہ ! میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 704

وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يجلس»
ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو وہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 705

وَعَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَقْدَمُ مِنْ سَفَرٍ إِلَّا نَهَارًا فِي الضُّحَى فَإِذَا قَدِمَ بَدَأَ بِالْمَسْجِدِ فَصَلَّى فِيهِ رَكْعَتَيْنِ ثمَّ جلس فِيهِ
کعب بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چاشت کے وقت سفر سے (مدینہ) واپس آیا کرتے تھے ، جب آپ واپس تشریف لاتے تو سب سے پہلے مسجد میں تشریف لاتے اور وہاں دو رکعتیں پڑھتے پھر وہاں بیٹھ جاتے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 706

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ سَمِعَ رَجُلًا يَنْشُدُ ضَالَّةً فِي الْمَسْجِدِ فَلْيَقُلْ: لَا رَدَّهَا اللَّهُ عَلَيْكَ فَإِنَّ الْمَسَاجِد لم تبن لهَذَا . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص ، کسی آدمی کو گمشدہ جانور (یا کوئی بھی چیز ) کے متعلق مسجد میں اعلان کرتے سنے ، تو وہ شخص کہے : اللہ تمہاری وہ چیز تمہیں واپس نہ لوٹائے ، کیونکہ مسجدیں اس لیے تو نہیں بنائی گئیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 707

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ الْمُنْتِنَةِ فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَتَأَذَّى مِمَّا يَتَأَذَّى مِنْهُ الْإِنْسُ»
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اس بدبودار پودے (پیاز ، لہسن وغیرہ) سے کچھ کھا لے تو وہ ہماری مسجد میں نہ آئے ، کیونکہ فرشتے اس چیز سے تکلیف محسوس کرتے ہیں ، جس سے انسان تکلیف محسوس کرتے ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 708

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْبُزَاقُ فِي الْمَسْجِد خَطِيئَة وكفارتها دَفنهَا»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسجد میں تھوکنا گناہ ہے ، اور اس کا کفارہ اسے دفن کر دینا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 709

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عُرِضَتْ عَلَيَّ أَعْمَالُ أُمَّتِي حَسَنُهَا وَسَيِّئُهَا فَوَجَدْتُ فِي محَاسِن أَعمالهَا الْأَذَى يماط عَن الطَّرِيق وَوَجَدْتُ فِي مَسَاوِئِ أَعْمَالِهَا النُّخَاعَةَ تَكُونُ فِي الْمَسْجِد لَا تدفن» . رَوَاهُ مُسلم
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری امت کے اچھے برے تمام اعمال مجھ پر پیش کیے گئے ، میں نے ، راستے سے تکلیف دہ چیز کو دور کر دینا ، اس کے محاسن اعمال میں پایا ، اور وہ تھوک جو مسجد میں ہو اور اسے صاف نہ کیا جائے تو میں نے اسے اس کے برے اعمال میں پایا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 710

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَلَا يَبْصُقْ أَمَامَهُ فَإِنَّمَا يُنَاجِي اللَّهَ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ فَإِنَّ عَنْ يَمِينِهِ مَلَكًا وَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ فَيَدْفِنُهَا»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو تو وہ اپنے سامنے نہ تھوکے ، کیونکہ وہ جب تک نماز میں ہوتا ہے اپنے رب سے ہم کلام ہوتا ہے ، اور وہ اپنی دائیں طرف بھی نہ تھوکے کیونکہ اس کے دائیں جانب فرشتہ ہے ، اور (اگر ضرورت ہو تو ) اپنی بائیں جانب یا اپنے پاؤں کے نیچے تھوکے اور اسے دفن کر دے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 711

وَفِي رِوَايَةِ أَبِي سَعِيدٍ: «تَحْتَ قدمه الْيُسْرَى»
اور ابوسعید ؓ کی روایت میں ہے :’’ اپنے بائیں پاؤں کے نیچے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 712

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي لَمْ يَقُمْ مِنْهُ: «لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِد»
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے اس مرض کے دوران ، جس سے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صحت یاب نہ ہو سکے ، فرمایا :’’ اللہ یہودو نصاریٰ پر لعنت فرمائے ، انہوں نے اپنے انبیا علیم السلام کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 713

وَعَن جُنْدُب قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَلَا وَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ كَانُوا يَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ وَصَالِحِيهِمْ مَسَاجِدَ أَلَا فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُورَ مَسَاجِدَ إِنِّي أَنْهَاكُمْ عَنْ ذَلِكَ» . رَوَاهُ مُسلم
جندب ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ سن لو ! تم سے پہلے لوگ اپنے انبیا علیہم السلام اور اپنے صالح افراد کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا کرتے تھے ، خبردار ! تم قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا ، بے شک میں تمہیں اس سے منع کرتا ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 714

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اجْعَلُوا فِي بُيُوتِكُمْ مِنْ صَلَاتِكُمْ وَلَا تَتَّخِذُوهَا قُبُورًا»
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنی (نفل) نماز اپنے گھروں میں پڑھا کرو ، انہیں قبرستان نہ بناؤ ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 715

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ قِبْلَةٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قبلہ مشرق و مغرب کے مابین ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 716

وَعَنْ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ: خَرَجْنَا وَفْدًا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَايَعْنَاهُ وَصَلَّيْنَا مَعَهُ وَأَخْبَرْنَاهُ أَنَّ بِأَرْضِنَا بِيعَةً لَنَا فَاسْتَوْهَبْنَاهُ مِنْ فَضْلِ طَهُورِهِ. فَدَعَا بِمَاءٍ فَتَوَضَّأ وتمضمض ثمَّ صبه فِي إِدَاوَةٍ وَأَمَرَنَا فَقَالَ: «اخْرُجُوا فَإِذَا أَتَيْتُمْ أَرْضَكُمْ فَاكْسِرُوا بِيعَتَكُمْ وَانْضَحُوا مَكَانَهَا بِهَذَا الْمَاءِ وَاتَّخِذُوهَا مَسْجِدًا» قُلْنَا: إِنَّ الْبَلَدَ بَعِيدٌ وَالْحَرَّ شَدِيدٌ وَالْمَاءَ يُنْشَفُ فَقَالَ: «مُدُّوهُ مِنَ الْمَاءِ فَإِنَّهُ لَا يَزِيدُهُ إِلَّا طِيبًا» . رَوَاهُ النَّسَائِيُّ
طلق بن علی ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم وفد کی صورت میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیش ہوئے تو ہم نے آپ کی بیعت کی ، آپ کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ کو بتایا ہمارے ملک میں ہمارا ایک گرجا ہے ، آپ ہمیں اپنے وضو سے بچا ہوا پانی عنایت فرما دیں ، چنانچہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پانی منگایا ، وضو کیا اور کلی کی ، پھر اسے ہمارے لیے ایک برتن میں ڈال دیا ، اور ہمیں جانے کی اجازت دیتے ہوئے فرمایا :’’ جب تم اپنی سر زمین پر پہنچو تو اپنے گرجے کو توڑ دو ، اس جگہ پر یہ پانی چھڑکو اور وہاں مسجد بناؤ ۔‘‘ ہم نے عرض کیا : ہمارا ملک دور ہے جبکہ گرمی شدید ہے ، اس لیے یہ پانی تو خشک ہو جائے گا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس میں اور پانی ملا لینا کیونکہ اس سے اس کی برکت مزید بڑھ جائے گی ۔‘‘ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 717

وَعَن عَائِشَة قَالَت: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبِنَاءِ الْمَسْجِدِ فِي الدُّورِ وَأَنْ يُنَظَّفَ وَيَطَيَّبَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے محلوں میں مسجد بنانے اور انہیں پاک صاف رکھنے کا حکم فرمایا ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 718

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أَمَرْتُ بِتَشْيِيدِ الْمَسَاجِدِ» . قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَتُزَخْرِفُنَّهَا كَمَا زَخْرَفَتِ الْيَهُود وَالنَّصَارَى. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے مساجد کو چونا گچ کرنے کا حکم نہیں دیا گیا ۔‘‘ ابن عباس ؓ نے فرمایا : تم انہیں اس طرح مزین کرو گے جیسے یہودو نصاریٰ نے مزین کیا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 719

وَعَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «من أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يَتَبَاهَى النَّاسُ فِي الْمَسَاجِدِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ علامات قیامت میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ لوگ مساجد کے بارے میں باہم فخر کریں گے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی و الدارمی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 720

وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «عُرِضَتْ عَلَيَّ أُجُورُ أُمَّتِي حَتَّى الْقَذَاةُ يُخْرِجُهَا الرَّجُلُ مِنَ الْمَسْجِدِ وَعُرِضَتْ عَلَيَّ ذُنُوبُ أُمَّتِي فَلَمْ أَرَ ذَنْبًا أَعْظَمَ مِنْ سُورَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ أَوْ آيَةٍ أُوتِيهَا رَجُلٌ ثُمَّ نَسِيَهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری امت کے اعمال کا ثواب مجھ پر پیش کیا گیا ، حتیٰ کہ وہ تنکا بھی جسے آدمی مسجد سے اٹھا کر باہر پھینک دیتا ہے (اس کا ثواب بھی لکھا ہوا تھا) ، اور میری امت کے گناہ بھی مجھ پر پیش کیے گئے تو میں نے اس سے بڑا کوئی گناہ نہیں دیکھا کہ کسی آدمی کو قرآن کی کوئی سورت یا کوئی آیت عطا کی گئی اور اس نے (یاد کرنے کے بعد) اسے بھلا دیا ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 721

وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَشِّرِ الْمَشَّائِينَ فِي الظُّلَمِ إِلَى الْمَسَاجِدِ بِالنُّورِ التَّامِّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اندھیرے میں چل کر مسجد کی طرف آنے والوں کو روز قیامت مکمل نور کی خوشخبری سنا دو ۔‘‘ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 722

وَرَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ وَأنس
امام ابن ماجہ نے سہل بن سعد ؓ اور انس ؓ سے اسے روایت کیا ہے ۔ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 723

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا رَأَيْتُمُ الرَّجُلَ يَتَعَاهَدُ الْمَسْجِد فَاشْهَدُوا لَهُ بِالْإِيمَان فَإِن الله تَعَالَى يَقُولُ (إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّه وَالْيَوْم الآخر وَأقَام الصَّلَاة وَآتى الزَّكَاة) رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه والدارمي
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس آدمی کو مسجد کی آبادی کے لیے کوشاں دیکھو تو اس کے ایمان کی گواہی دو ، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :’’ اللہ کی مسجدوں کو صرف وہی لوگ آباد کر سکتے ہیں جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہوں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 724

وَعَن عُثْمَان بن مَظْعُون قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لَنَا فِي الِاخْتِصَاءِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ مِنَّا مَنْ خَصَى وَلَا اخْتَصَى إِنَّ خِصَاءَ أُمَّتِي الصِّيَامُ» . فَقَالَ ائْذَنْ لَنَا فِي السِّيَاحَةِ. فَقَالَ: «إِنْ سِيَاحَةَ أُمَّتَيِ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ» . فَقَالَ: ائْذَنْ لَنَا فِي التَّرَهُّبِ. فَقَالَ: «إِن ترهب أمتِي الْجُلُوس فِي الْمَسَاجِد انتظارا للصَّلَاة» . رَوَاهُ فِي شرح السّنة
عثمان بن مظعون ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہمیں خصی ہونے کی اجازت عطا فرمائیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس نے کسی کو خصی کیا یا اپنے آپ کو خصی کیا تو وہ ہم میں سے نہیں ، کیونکہ میری امت کا خصی ہونا ، روزہ رکھنا ہے ۔‘‘ انہوں نے کہا : ہمیں سیاحت کی اجازت مرحمت فرمائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری امت کی سیاحت ، جہاد فی سبیل اللہ ہے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : ہمیں رہبانیت اختیار کرنے کی اجازت دے دیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نماز کے انتظار میں مساجد میں بیٹھنا میری امت کی رہبانیت ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 725

وَعَن عبد الرَّحْمَن بن عائش قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَأَيْتُ رَبِّيَ عَزَّ وَجَلَّ فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ قَالَ: فَبِمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى؟ قُلْتُ: أَنْتَ أَعْلَمُ قَالَ: فَوَضَعَ كَفَّهُ بَيْنَ كَتِفِيَّ فَوَجَدْتُ بَرْدَهَا بَيْنَ ثَدْيَيَّ فَعَلِمْتُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَتَلَا: (وَكَذَلِكَ نُرِي إِبْرَاهِيمَ مَلَكُوتَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلِيَكُونَ من الموقنين) رَوَاهُ الدَّارمِيّ مُرْسلا وللترمذي نَحوه عَنهُ
عبدالرحمن بن عائش ؒ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں نے (خواب میں) اپنے رب عزوجل کو بہترین صورت میں دیکھا ، اس نے فرمایا : مقرب فرشتے کس چیز کے بارے میں بحث و مباحثہ کر رہے ہیں ؟ میں نے عرض کیا : تو بہتر جانتا ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس نے میرے کندھوں کے درمیان اپنا ہاتھ رکھا تو میں نے اس کی ٹھنڈک اپنے قلب و صدر میں محسوس کی ، اور میں نے زمین و آسمان کی ہر چیز جان لی ۔‘‘ اور پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ اور اسی طرح ہم نے ابراہیم کو آسمانوں کی اور زمین کی بادشاہت دکھائی تاکہ وہ یقین رکھنے والوں میں سے ہو جائیں ۔‘‘ دارمی نے مرسل روایت کیا ، اور ترمذی میں بھی انہیں سے اسی کی مثل ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الدارمی و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 726

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَمُعَاذِ بْنِ جبل وَزَادَ فِيهِ: قَالَ: يَا مُحَمَّدُ {هَلْ تَدْرِي فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى؟ قُلْتُ: نَعَمْ فِي الْكَفَّارَاتِ. وَالْكَفَّارَاتُ: الْمُكْثُ فِي الْمَسَاجِدِ بَعْدَ الصَّلَوَاتِ وَالْمَشْيِ عَلَى الْأَقْدَامِ إِلَى الْجَمَاعَاتِ وَإِبْلَاغِ الْوَضُوءِ فِي الْمَكَارِهِ فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ عَاشَ بِخَيْرٍ وَمَاتَ بِخَيْرٍ وَكَانَ مِنْ خَطِيئَتِهِ كَيَوْمَ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ وَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ} إِذَا صَلَّيْتَ فَقُلِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ وَإِذَا أَرَدْتَ بِعِبَادِكَ فِتْنَةً فَاقْبِضْنِي إِلَيْكَ غَيْرَ مَفْتُونٍ. قَالَ: وَالدَّرَجَاتُ: إِفْشَاءُ السَّلَامِ وَإِطْعَامُ الطَّعَامِ وَالصَّلَاةُ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ. وَلَفْظُ هَذَا الْحَدِيثِ كَمَا فِي الْمَصَابِيحِ لَمْ أَجِدْهُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَن إِلَّا فِي شرح السّنة.
ابن عباس ؓ اور معاذ بن جبل ؓ سے مروی ہے ۔ اور امام ترمذی ؒ نے اس میں یہ اضافہ کیا ہے :’’ اللہ نے فرمایا : محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! کیا آپ جانتے ہیں کہ مقرب فرشتے کس چیز کے بارے میں بحث و مباحثہ کر رہے ہیں ؟ میں نے عرض کیا ، جی ہاں گناہ ختم کرنے والے اعمال کے بارے میں (بحث کر رہے ہیں) اور گناہ ختم کرنے والے اعمال یہ ہیں : نمازوں کے بعد مسجد میں بیٹھے رہنا ، با جماعت نماز پڑھنے کے لیے پیدل چل کر جانا ، اور ناگواری کے باوجود خوب اچھی طرح وضو کرنا ، پس جو یہ کرے گا وہ بہتر زندگی بسر کرے گا اور اس کی موت بھی اچھی ہو گی ، اور وہ گناہوں سے ایسے پاک ہو جائے گا جیسے اس کی ماں نے اسے آج جنم دیا ہو ، اور فرمایا : محمد ! جب آپ نماز سے فارغ ہو جائیں تو یہ دعا کیا کرو : اے اللہ ! میں تجھ سے نیک کام بجا لانے ، برے کام چھوڑ دینے اور مساکین سے محبت کرنے کی درخواست کرتا ہوں اور جب تو اپنے بندوں کو کسی آزمائش و فتنے سے دوچار کرنے کا ارادہ فرمائے تو مجھے اس سے دو چار کیے بغیر اپنی طرف اٹھا لینا ۔‘‘ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بلندی درجات والے اعمال یہ ہیں : سلام عام کرنا ، کھانا کھلانا اور جب لوگ سو رہے ہوں تو نماز تہجد پڑھنا ۔‘‘ اور اس حدیث کے الفاظ جیسا کہ مصابیح میں ہیں ، میں نے عبدالرحمن کی سند سے شرح السنہ میں پائے ہیں ۔ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 727

وَعَن أبي أُمَامَة الْبَاهِلِيّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «ثَلَاثَة كلهم ضَامِن على الله عز وَجل رَجُلٌ خَرَجَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ ضَامِن على الله حَتَّى يتوفاه فيدخله الْجنَّة أَو يردهُ بِمَا نَالَ من أجرأوغنيمة وَرَجُلٌ رَاحَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَهُوَ ضَامِنٌ عَلَى الله حَتَّى يتوفاه فيدخله الْجنَّة أَو يردهُ بِمَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ وَغَنِيمَةٍ وَرَجُلٌ دَخَلَ بَيْتَهُ بِسَلَامٍ فَهُوَ ضَامِنٌ عَلَى اللَّهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین آدمیوں کی مکمل حفاظت کرنا اللہ کے ذمہ ہے ، وہ آدمی جو اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے روانہ ہو تو وہ اللہ کی حفاظت میں ہے حتیٰ کہ اللہ اسے فوت کر کے جنت میں داخل فرما دے ، یا اسے حاصل ہونے والے اجر یا مال غنیمت کے ساتھ واپس لوٹا دے ۔ وہ آدمی جو مسجد کی طرف جائے تو وہ بھی اللہ کی حفاظت میں ہے اور وہ آدمی جو اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت سلام کرتا ہے وہ بھی اللہ کی حفاظت میں ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 728

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: «مَنْ خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ مُتَطَهِّرًا إِلَى صَلَاةٍ مَكْتُوبَة فَأَجره كَأَجر الْحَاج الْمُحْرِمِ وَمَنْ خَرَجَ إِلَى تَسْبِيحِ الضُّحَى لَا يُنْصِبُهُ إِلَّا إِيَّاهُ فَأَجْرُهُ كَأَجْرِ الْمُعْتَمِرِ وَصَلَاةٌ عَلَى إِثْرِ صَلَاةٍ لَا لَغْوَ بَيْنَهُمَا كِتَابٌ فِي عليين» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص با وضو ہو کر فرض نماز کے لیے اپنے گھر سے روانہ ہوتا ہے تو اس کا اجر احرام باندھ کر حج کے لیے روانہ ہونے والے کے اجر کی طرح ہے ، اور جو شخص صرف نماز چاشت کے لیے روانہ ہوتا ہے اس کے لیے عمرہ کرنے والے کی مثل اجر ہے ، اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز اس طرح پڑھنا کہ ان کے درمیان کوئی لغو بات نہ ہو اس کا عمل علیین میں لکھ دیا جاتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 729

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «إِذَا مَرَرْتُمْ بِرِيَاضِ الْجَنَّةِ فَارْتَعُوا» قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا رِيَاضُ الْجَنَّةِ؟ قَالَ: «الْمَسَاجِدُ» . قُلْتُ: وَمَا الرَّتْعُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَالله أكبر» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم جنت کے باغوں کے پاس سے گزرو تو کچھ کھا پی لیا کرو ۔‘‘ عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! جنت کے باغات کیا ہیں ؟ آپ نے فرمایا :’’ مساجد ۔‘‘ پوچھا گیا اللہ کے رسول ! خوردو نوش سے کیا مراد ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : ((سبحان اللہ ، و الحمدللہ ، ولا الہ الا اللہ ، و اللہ اکبر))’’ اللہ پاک ہے ، ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے ، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور اللہ سب سے بڑا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 730

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَتَى الْمَسْجِدَ لِشَيْءٍ فَهُوَ حَظُّهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص جس چیز کے لیے مسجد میں جاتا ہے وہی اس کا نصیب ہو گی ، (جو اسے آخرت میں ملے گی) ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 731

وَعَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْحُسَيْنِ عَنْ جَدَّتِهَا فَاطِمَةَ الْكُبْرَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ وَقَالَ: «رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ» وَإِذَا خَرَجَ صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ وَقَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ فَضْلِكَ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَهْ وَفِي رِوَايَتِهِمَا قَالَتْ: إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَكَذَا إِذَا خَرَجَ قَالَ: «بِسْمِ اللَّهِ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ» بَدَلَ: صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ وَفَاطِمَةُ بِنْتُ الْحُسَيْنِ لَمْ تدْرك فَاطِمَة الْكُبْرَى
فاطمہ بنت حسین ؒ اپنی دادی فاطمہ کبریٰ ؓ سے روایت کرتی ہیں ، انہوں نے فرمایا : جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں داخل ہوتے تو یہ دعا پڑھتے : محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر صلاۃ و سلام ہو ، اور فرماتے : میرے رب ! میرے گناہ بخش دے اور میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے ، اور جب آپ مسجد سے باہر نکلتے تو فرماتے : محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر صلاۃ و سلام ہو ۔ اور فرماتے :’’ میرے رب ! میرے گناہ بخش دے ، اور میرے لیے فضل کے دروازے کھول دے ۔ ترمذی ، احمد ، ابن ماجہ اور ان دونوں کی روایت میں ہے ، انہوں نے فرمایا : جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں داخل ہوتے اور اسی طرح جب آپ باہر تشریف لاتے تو ’’ محمد پر صلاۃ وسلام ہو ‘‘ کے بجائے :’’ اللہ کے نام سے ، اور رسول اللہ پر سلام ہو ۔‘‘ کے الفاظ پڑھتے تھے ۔ امام ترمذی نے فرمایا : اس کی سند متصل نہیں ، فاطمہ بنت حسین ؒ کی فاطمہ کبریٰ ؓ سے ملاقات ثابت نہیں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 732

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تَنَاشُدِ الْأَشْعَارِ فِي الْمَسْجِدِ وَعَنِ الْبَيْعِ وَالِاشْتِرَاءِ فِيهِ وَأَنْ يَتَحَلَّقَ النَّاسُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَبْلَ الصَّلَاةِ فِي الْمَسْجِدِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسجد میں شعر گوئی ، خرید و فروخت اور جمعہ کے روز نماز سے پہلے مسجد میں حلقے بنا کر بیٹھنے سے منع فرمایا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 733

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا رَأَيْتُمْ مَنْ يَبِيعُ أَوْ يَبْتَاعُ فِي الْمَسْجِدِ فَقُولُوا: لَا أَرْبَحَ اللَّهُ تِجَارَتَكَ. وَإِذَا رَأَيْتُمْ مَنْ يَنْشُدُ فِيهِ ضَالَّةً فَقُولُوا: لَا رَدَّ اللَّهُ عَلَيْكَ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم کسی شخص کو مسجد میں خرید و فروخت کرتے ہوئے دیکھو تو تم کہو : اللہ تیری تجارت کو نفع مند نہ بنائے ، اور جب تم کسی شخص کو اس میں گم شدہ جانور کا اعلان کرتے ہوئے دیکھو تو تم کہو : اللہ کرے وہ چیز تمہیں نہ ملے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 734

وَعَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُسْتَقَادَ فِي الْمَسْجِدِ وَأَنْ يُنْشَدَ فِيهِ الْأَشْعَارُ وَأَنْ تُقَامَ فِيهِ الْحُدُودُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ فِي سُنَنِهِ وَصَاحِبُ جَامِعِ الْأُصُولِ فِيهِ عَنْ حَكِيمٍ
حکیم بن حزام ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسجد میں قصاص کا مطالبہ کرنے ، اشعار پڑھنے اور حدود قائم کرنے سے منع فرمایا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 735

وَفِي المصابيح عَن جَابر
مصابیح میں جابر ؓ سے مروی ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 736

وَعَن مُعَاوِيَة بن قُرَّة عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ يَعْنِي الْبَصَلَ وَالثُّومَ وَقَالَ: «مَنْ أَكَلَهُمَا فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدنَا» . وَقَالَ: «إِن كُنْتُم لابد آكليهما فأميتوهما طبخا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
معاویہ بن قرہ ؒ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دو پودوں یعنی پیاز اور لہسن سے منع کیا اور فرمایا :’’ جو انہیں کھائے وہ ہماری مسجد میں نہ آئے ۔‘‘ اور فرمایا :’’ اگر تم نے انہیں ضروری کھانا ہے تو پھر پکا کر ان کی بو زائل کر دو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 737

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْأَرْضُ كُلُّهَا مَسْجِدٌ إِلَّا الْمَقْبَرَةَ وَالْحَمَّامَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ والدارمي
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قبرستان اور حمام کے علاوہ ساری زمین مسجد ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 738

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلَّى فِي سَبْعَةِ مَوَاطِنَ: فِي الْمَزْبَلَةِ وَالْمَجْزَرَةِ وَالْمَقْبَرَةِ وَقَارِعَةِ الطَّرِيقِ وَفِي الْحَمَّامِ وَفِي مَعَاطِنِ الْإِبِلِ وَفَوْقَ ظَهْرِ بَيْتِ اللَّهِ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سات جگہوں ، کوڑے کرکٹ کے ڈھیر ، ذبح خانہ ، قبرستان ، شارع عام ، حمام ، اونٹوں کے باڑے اور بیت اللہ کی چھت پر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 739

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلُّوا فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ وَلَا تُصَلُّوا فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھو لیکن اونٹوں کے باڑے میں نماز نہ پڑھو ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 740

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَائِرَاتِ الْقُبُورِ وَالْمُتَّخِذِينَ عَلَيْهَا الْمَسَاجِدَ وَالسُّرُجَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر اور قبروں کو سجدہ گاہ بنانے والوں اور ان پر چراغاں کرنے والوں پر لعنت فرمائی ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 741

وَعَن أبي أُمَامَة قَالَ: إِنَّ حَبْرًا مِنَ الْيَهُودِ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْبِقَاعِ خَيْرٌ؟ فَسَكَتَ عَنْهُ وَقَالَ: «أَسْكُتُ حَتَّى يَجِيءَ جِبْرِيلُ» فَسَكَتَ وَجَاءَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ فَسَأَلَ فَقَالَ: مَا المسؤول عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ وَلَكِنْ أَسْأَلُ رَبِّيَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى. ثُمَّ قَالَ جِبْرِيلُ: يَا مُحَمَّدُ إِنِّي دَنَوْتُ مِنَ اللَّهِ دُنُوًّا مَا دَنَوْتُ مِنْهُ قطّ. قَالَ: وَكَيف كَانَ ياجبريل؟ قَالَ: كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ حِجَابٍ مِنْ نُورٍ. فَقَالَ: شَرُّ الْبِقَاعِ أَسْوَاقُهَا وَخَيْرُ الْبِقَاع مساجدها
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، کسی یہودی عالم نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا : کون سا قطعہ زمین بہتر ہے ؟ آپ خاموش ہو گئے اور فرمایا :’’ میں جبریل ؑ کے آنے تک خاموش رہوں گا ۔‘‘ آپ خاموش رہے اور جبریل ؑ آئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دریافت کیا تو انہوں نے کہا : اس بارے میں مسٔول ، سائل سے زیادہ نہیں جانتا ، لیکن میں اپنے رب تبارک و تعالیٰ سے دریافت کروں گا ، پھر جبریل ؑ نے فرمایا : محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! میں اللہ کے اتنا قریب ہوا کہ میں اس سے پہلے کبھی اتنا قریب نہیں ہوا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا :’’ جبریل ! وہ (قریب ہونا) کیسے تھا ؟‘‘ انہوں نے فرمایا : میرے اور اس کے مابین نور کے ستر ہزار پردے تھے ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : بدترین مقامات بازار اور بہترین مقامات مساجد ہیں ۔‘‘ لا اصل لہ بھذا اللفظ ، لم اجدہ عن ابی امامہ ؓ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 742

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ جَاءَ مَسْجِدي هَذَا لم يَأْته إِلَّا لِخَيْرٍ يَتَعَلَّمُهُ أَوْ يُعَلِّمُهُ فَهُوَ بِمَنْزِلَةِ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَنْ جَاءَ لِغَيْرِ ذَلِكَ فَهُوَ بِمَنْزِلَةِ الرَّجُلِ يَنْظُرُ إِلَى مَتَاعِ غَيْرِهِ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص میری اس مسجد میں محض کوئی خیرو بھلائی سیکھنے یا سکھانے کی غرض سے آئے تو وہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے مقام و مرتبہ پر ہے ، اور جو شخص اس کے علاوہ کسی اور غرض سے آئے تو وہ اس آدمی کی طرح ہے جو کسی کے مال پر نظر رکھتا ہو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابن ماجہ و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 743

وَعَنِ الْحَسَنِ مُرْسَلًا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَكُونُ حَدِيثُهُمْ فِي مَسَاجِدِهِمْ فِي أَمْرِ دُنْيَاهُمْ. فَلَا تُجَالِسُوهُمْ فَلَيْسَ لِلَّهِ فِيهِمْ حَاجَةٌ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي شعب الْإِيمَان
حسن بصری ؒ سے مرسل روایت ہے ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لوگوں پر ایک ایسا دور آئے گا کہ ان کی مساجد میں ان کی گفتگو کا موضوع ان کے دنیوی امور ہوں گے ۔ پس تم ان کے ساتھ نہ بیٹھو ، اللہ کو ان کی کوئی حاجت نہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 744

وَعَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ: كُنْتُ نَائِمًا فِي الْمَسْجِد فحصبني رجل فَنَظَرت فَإِذا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ اذْهَبْ فَأْتِنِي بِهَذَيْنِ فَجِئْتُهُ بِهِمَا فَقَالَ: مِمَّنْ أَنْتُمَا أَوْ مِنْ أَيْنَ أَنْتُمَا قَالَا: مِنْ أَهْلِ الطَّائِفِ. قَالَ: لَوْ كُنْتُمَا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَأَوْجَعْتُكُمَا تَرْفَعَانِ أَصْوَاتَكُمَا فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
سائب بن یزید ؓ بیان کرتے ہیں ، میں مسجد میں سویا ہوا تھا تو کسی آدمی نے مجھے کنکری ماری ، میں نے دیکھا تو وہ عمر بن خطاب ؓ تھے ۔ انہوں نے فرمایا : جاؤ اور ان دونوں آدمیوں کو میرے پاس لاؤ ، میں انہیں ان کے پاس لے آیا ، تو انہوں نے فرمایا : تم کس قبیلے سے ہو اور کہاں سے ہو ؟ انہوں نے کہا : اہل طائف سے ، عمر ؓ نے فرمایا : اگر تم اہل مدینہ سے ہوتے تو میں تمہیں ضرور سزا دیتا ، تم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مسجد میں اپنی آوازیں بلند کرتے ہو ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 745

وَعَن مَالك قَالَ: بَنَى عُمَرُ رَحَبَةً فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ تُسَمَّى الْبُطَيْحَاءَ وَقَالَ مَنْ كَانَ يُرِيدُ أَنَّ يَلْغَطَ أَوْ يُنْشِدَ شِعْرًا أَوْ يَرْفَعَ صَوْتَهُ فَلْيَخْرُجْ إِلَى هَذِهِ الرَّحَبَةِ. رَوَاهُ فِي الْمُوَطَّأِ
امام مالک ؒ بیان کرتے ہیں ، عمر ؓ نے مسجد کے کونے میں بطیحاء نامی ایک صحن تیار کیا اور فرمایا : جو شخص فضول باتیں کرنا چاہے ، یا شعر پڑھنا چاہے یا اپنی آواز بلند کرنا چاہے تو وہ اس صحن کی طرف چلا جائے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 746

وَعَن أنس: رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُخَامَةً فِي الْقِبْلَةِ فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهِ حَتَّى رُئِيَ فِي وَجهه فَقَامَ فحكه بِيَدِهِ فَقَالَ: «إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ فِي صلَاته فَإِنَّمَا يُنَاجِي ربه أَو إِن رَبَّهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ فَلَا يَبْزُقَنَّ أَحَدُكُمْ قِبَلَ قِبْلَتِهِ وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ» ثُمَّ أَخَذَ طَرَفَ رِدَائِهِ فَبَصَقَ فِيهِ ثُمَّ رَدَّ بَعْضَهُ عَلَى بَعْضٍ فَقَالَ: «أَوْ يفعل هَكَذَا» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قبلہ (کی طرف دیوار ) میں تھوک دیکھا تو یہ آپ پر اس قدر شاق گزرا کہ اس کے اثرات آپ کے چہرے پر نمایاں ہو گئے ۔ پس آپ کھڑے ہوئے اور اپنے ہاتھ سے اسے صاف کیا ، پھر فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھتا ہے تو وہ اپنے رب سے ہم کلام ہوتا ہے ، کیونکہ اس کا رب اس کے اور قبلہ کے مابین ہوتا ہے ، پس تم میں سے کوئی اپنے قبلہ کی طرف نہ تھوکے ، بلکہ اپنے بائیں طرف یا اپنے پاؤں کے نیچے ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی چادر کا کنارہ پکڑا پھر اس میں تھوکا اور اس (کپڑے) کو ایک دوسرے کے ساتھ مل دیا اور فرمایا :’’ یا پھر وہ اس طرح کر لے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 747

وَعَن السَّائِب بن خَلاد - وَهُوَ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ رَجُلًا أَمَّ قَوْمًا فَبَصَقَ فِي الْقِبْلَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ فَرَغَ: «لَا يُصَلِّي لَكُمْ» . فَأَرَادَ بَعْدَ ذَلِك أَن يُصَلِّي لَهُم فمنعوه وَأَخْبرُوهُ بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: نَعَمْ وَحَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ: «إِنَّكَ آذيت الله وَرَسُوله» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سائب بن خلاد ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا : کسی آدمی نے کچھ لوگوں کی امامت کرائی تو اس نے قبلہ رخ تھوک دیا ، جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے دیکھ رہے تھے ، جب وہ نماز سے فارغ ہوا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی قوم سے فرمایا :’’ یہ تمہیں نماز نہ پڑھائے ۔‘‘ پھر اس کے بعد اس نے نماز پڑھانا چاہی تو انہوں نے اسے روک دیا اور اسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے فرمان سے آگاہ کیا اس شخص نے آپ سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں (میں نے روکا ہے) ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، میرا خیال ہے کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم نے اللہ اور اس کے رسول کو اذیت پہنچائی ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 748

وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: احْتَبَسَ عَنَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ غَدَاة عَن صَلَاة الصُّبْح حَتَّى كدنا نتراءى عين الشَّمْس فَخرج سَرِيعا فثوب بِالصَّلَاةِ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَجَوَّزَ فِي صَلَاتِهِ فَلَمَّا سَلَّمَ دَعَا بِصَوْتِهِ فَقَالَ لَنَا عَلَى مَصَافِّكُمْ كَمَا أَنْتُمْ ثُمَّ انْفَتَلَ إِلَيْنَا ثُمَّ قَالَ أَمَا إِنِّي سَأُحَدِّثُكُمْ مَا حَبَسَنِي عَنْكُمُ الْغَدَاةَ إِنِّي قُمْتُ مِنَ اللَّيْلِ فَتَوَضَّأْتُ وَصَلَّيْتُ مَا قُدِّرَ لِي فَنَعَسْتُ فِي صَلَاتِي حَتَّى اسْتَثْقَلْتُ فَإِذَا أَنَا بِرَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ قُلْتُ لَبَّيْكَ رَبِّ قَالَ فِيمَ يخْتَصم الْمَلأ الْأَعْلَى قلت لَا أَدْرِي رب قَالَهَا ثَلَاثًا قَالَ فَرَأَيْتُهُ وَضَعَ كَفَّهُ بَيْنَ كَتِفَيَّ حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ أَنَامِلِهِ بَيْنَ ثَدْيَيَّ فَتَجَلَّى لِي كُلُّ شَيْءٍ وَعَرَفْتُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ قُلْتُ لَبَّيْكَ رَبِّ قَالَ فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلأ الْأَعْلَى قلت فِي الْكَفَّارَات قَالَ مَا هُنَّ قُلْتُ مَشْيُ الْأَقْدَامِ إِلَى الْجَمَاعَاتِ وَالْجُلُوسُ فِي الْمَسَاجِد بَعْدَ الصَّلَوَاتِ وَإِسْبَاغُ الْوَضُوءِ حِينَ الْكَرِيهَاتِ قَالَ ثُمَّ فِيمَ؟ قُلْتُ: فِي الدَّرَجَاتِ. قَالَ: وَمَا هن؟ إطْعَام الطَّعَام ولين الْكَلَام وَالصَّلَاة وَالنَّاس نيام. ثمَّ قَالَ: سل قل اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ وَأَنْ تَغْفِرَ لِي وَتَرْحَمَنِي وَإِذَا أَرَدْتَ فِتْنَةً قوم فتوفني غير مفتون أَسأَلك حَبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يَحْبُكُ وَحُبَّ عَمَلٍ يُقَرِّبُنِي إِلَى حبك . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّهَا حَقٌّ فَادْرُسُوهَا ثُمَّ تَعَلَّمُوهَا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَسَأَلْتُ مُحَمَّد ابْن إِسْمَاعِيل عَن هَذَا الحَدِيث فَقَالَ: هَذَا حَدِيث صَحِيح
معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک روز رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں نماز فجر پڑھانے کے لیے تشریف نہ لائے ، قریب تھا کہ ہم سورج طلوع ہونے کا مشاہدہ کر لیتے ، پھر آپ بہت تیزی سے تشریف لائے چنانچہ نماز کے لیے اقامت کہی گئی ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اختصار کے ساتھ نماز پڑھائی ، پس جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام پھیرا تو با آواز بلند فرمایا :’’ اپنی جگہوں پر ایسے ہی بیٹھے رہو ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا :’’ میں ابھی تمہیں بتاتا ہوں کہ میں تمہیں نماز پڑھانے کے لیے کیوں نہیں آیا ، میں رات کو بیدار ہوا ، وضو کیا اور جس قدر مقدر میں تھا میں نے نماز پڑھی ، مجھے نماز میں اونگھ آنے لگی حتیٰ کہ وہ مجھ پر غالب آ گئی ، تب میں نے اپنے رب تبارک و تعالیٰ کو بہترین صورت میں دیکھا چنانچہ اس نے فرمایا : محمد ! میں نے عرض کیا : میرے رب ! حاضر ہوں ، فرمایا : فرشتے کس چیز کے بارے میں بحث و مباحثہ کر رہے ہیں ؟ میں نے عرض کیا : میں نہیں جانتا ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے تین مرتبہ ایسے فرمایا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں نے اسے دیکھا کہ اس نے اپنا ہاتھ میرے کندھوں کے درمیان رکھا حتیٰ کہ میں نے اس کی انگلیوں کے پوروں کی ٹھنڈک اپنے قلب و صدر میں محسوس کی ، اور میرے سامنے ہر چیز واضح ہو گئی اور میں نے پہچان لی ، پھر رب تعالیٰ نے فرمایا : محمد ! میں نے عرض کیا ، میرے رب ! میں حاضر ہوں ، فرمایا : مقرب فرشتے کس چیز کے بارے میں بحث و مباحثہ کر رہے ہیں ؟ میں نے عرض کیا ، گناہ مٹا دینے والے اعمال کے بارے میں ، فرمایا : وہ کیا ہیں ؟ میں نے عرض کیا : با جماعت نماز پڑھنے لے لیے چل کر جانا ، نماز کے بعد مساجد میں بیٹھے رہنا ، ناگواری کے باوجود اچھی طرح وضو کرنا ، فرمایا : پھر وہ کس چیز کے بارے میں بحث کر رہے ہیں ؟ میں نے عرض کیا : درجات کے بارے میں ، فرمایا : وہ کیا ہیں ؟ میں نے عرض کیا : کھانا کھلانا ، نرمی سے بات کرنا اور جب لوگ سو رہے ہوں نماز (تہجد) پڑھنا ۔ فرمایا : کچھ مانگ لیں ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں نے عرض کیا : اے اللہ ! تجھ سے نیک اعمال بجا لانے ، برے کام چھوڑ دینے اور مساکین سے محبت کرنے کی توفیق مانگتا ہوں ، اور یہ کہ تو مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما ، اور جب تو کسی قوم کو فتنے سے دوچار کرنا چاہے تو مجھے اس میں مبتلا کیے بغیر فوت کر دینا ، میں تجھ سے ، تیری محبت ، تجھ سے محبت کرنے والوں کی محبت اور ایسے عمل کی محبت کا سوال کرتا ہوں جو مجھے تیری محبت کے قریب کر دے ۔‘‘ پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ (خواب) حق ہے ، پس اسے یاد کرو اور پھر اسے دوسروں کو بتاؤ ۔‘‘ احمد ، ترمذی ۔ امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ، اور میں نے محمد بن اسماعیل (امام بخاریؒ) سے اس حدیث کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا : یہ حدیث صحیح ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 749

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذا دخل الْمَسْجِد قَالَ: «أَعُوذُ بِاللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِوَجْهِهِ الْكَرِيمِ وَسُلْطَانِهِ الْقَدِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ» قَالَ: «فَإِذَا قَالَ ذَلِكَ قَالَ الشَّيْطَان حفظ مني سَائِر الْيَوْم» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں داخل ہوتے تو یہ دعا کیا کرتے :’’ میں شیطان مردود سے اللہ عظیم ، اس کی ذات کریم اور اس کی قدیم بادشاہت و قدرت کے ذریعے پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پس جب کوئی شخص یہ دعا پڑھتا ہے تو شیطان کہتا ہے ، یہ اب سارا دن مجھ سے محفوظ رہے گا ۔‘‘ صحیح ، ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 750

وَعَن عَطاء بْنِ يَسَارٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «اللَّهُمَّ لَا تجْعَل قَبْرِي وثنا يعبد اشْتَدَّ غَضَبُ اللَّهِ عَلَى قَوْمٍ اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائهمْ مَسَاجِد» . رَوَاهُ مَالك مُرْسلا
عطا بن یسار ؒ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اے اللہ ! میری قبر کو بت نہ بنانا کہ اس کی پوجا کی جائے ، اللہ ان لوگوں پر سخت ناراض ہو جنہوں نے انبیا علیہم السلام کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا ۔‘‘ امام مالک نے اسے مرسل روایت کیا ۔ صحیح ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 751

(وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَحِبُّ الصَّلَاةَ فِي الْحِيطَانِ. قَالَ بَعْضُ رُوَاتِهِ يَعْنِي الْبَسَاتِينَ رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْحَسَنِ بن أبي جَعْفَر وَقد ضعفه يحيى ابْن سعيد وَغَيره
معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باغات میں (نفل) نماز پڑھنا پسند فرمایا کرتے تھے ۔‘‘ امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ، ہم اسے صرف حسن بن ابی جعفر کے واسطہ سے جانتے ہیں ، جبکہ یحیی بن سعید وغیرہ نے اسے ضعیف قرار دیا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 752

وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي بَيْتِهِ بِصَلَاةٍ وَصَلَاتُهُ فِي مَسْجِدِ الْقَبَائِلِ بِخَمْسٍ وَعِشْرِينَ صَلَاةً وَصَلَاتُهُ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي يجمع فِيهِ بخسمائة صَلَاةٍ وَصَلَاتُهُ فِي الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى بِخَمْسِينَ أَلْفِ صَلَاةٍ وَصَلَاتُهُ فِي مَسْجِدِي بِخَمْسِينَ أَلْفِ صَلَاةٍ وَصلَاته فِي الْمَسْجِد الْحَرَام بِمِائَة ألف صَلَاة» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آدمی کی اپنے گھر میں پڑھی ہوئی نماز (ثواب کے لحاظ سے) ایک نماز ہے ، اس کی اس مسجد میں نماز ، جس میں مختلف قبیلے نماز پڑھتے ہیں ، پچیس نمازوں کی طرح ہے ، اور جس مسجد میں جمعہ ہوتا ہو ، اس میں اس کی نماز پانچ سو نمازوں کی طرح ہے ، مسجد اقصیٰ میں اس کی نماز پچاس ہزار نمازوں کی طرح ہے ، اس کی میری مسجد میں پڑھی گئی نماز پچاس ہزار نمازوں کی طرح ہے اور مسجد حرام میں اس کی نماز ایک لاکھ نمازوں کی طرح ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 753

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ فِي الْأَرْضِ أَوَّلُ؟ قَالَ: «الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ» قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ أَيْ؟ قَالَ: «ثُمَّ الْمَسْجِدُ الْأَقْصَى» . قُلْتُ: كَمْ بَيْنَهُمَا؟ قَالَ: «أَرْبَعُونَ عَامًا ثُمَّ الْأَرْضُ لَكَ مَسْجِدٌ فَحَيْثُمَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلَاةُ فصل»
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! روئے زمین پر سب سے پہلے کون سی مسجد تعمیر کی گئی ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسجد حرام ۔‘‘ راوی کہتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، پھر کون سی مسجد ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسجد اقصیٰ ۔‘‘ میں نے عرض کیا : ان دونوں کی تعمیر کے درمیان کتنا وقفہ ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ چالیس سال ، پھر ساری زمین تیرے لیے مسجد ہے ، جہاں نماز کا وقت ہو جائے نماز پڑھ لو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 754

عَن عمر بن أبي سَلمَة قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُشْتَمِلًا بِهِ فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ وَاضِعًا طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقيهِ
عمر بن ابی سلمہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ام سلمہ ؓ کے گھر ایک کپڑے میں لپٹے ہوئے نماز پڑھتے دیکھا ، آپ نے اس کپڑے کے دو کنارے اپنے کندھوں پر رکھے ہوئے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 755

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «لَا يصلين أحدكُم فِي الثَّوْب الْوَاحِد لَيْسَ على عَاتِقيهِ مِنْهُ شَيْء»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں اس طرح نماز نہ پڑھے کہ اس کے کندھوں پر کوئی چیز نہ ہو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 756

وَعَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ صَلَّى فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ فليخالف بَين طَرفَيْهِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھے تو وہ اس کے دونوں کناروں کو ایک دوسرے کے مخالف سمت کر لے (دائیں کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو دائیں کندھے پر)۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 757

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَمِيصَةٍ لَهَا أَعْلَامٌ فَنَظَرَ إِلَى أَعْلَامِهَا نَظْرَةً فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: «اذْهَبُوا بِخَمِيصَتِي هَذِهِ إِلَى أَبِي جَهْمٍ وَأَتُوْنِي بِأَنْبِجَانِيَّةِ أَبِي جهم فَإِنَّهَا ألهتني آنِفا عَن صَلَاتي» وَفِي رِوَايَةٍ لِلْبُخَارِيِّ قَالَ: كُنْتُ أَنْظُرُ إِلَى علمهَا وَأَنا فِي الصَّلَاة فَأَخَاف أَن يفتنني
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ نے ایک منقش چادر میں نماز پڑھی ، آپ نے اس کے نقش و نگار کو دیکھا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا :’’ میری یہ چادر ابوجہم کے پاس لے جاؤ اور ابو جہم کی نقش و نگار کے بغیر چادر لے آؤ ، اس نے تو میری نماز میں خلل ڈال دیا تھا ۔‘‘ بخاری ، مسلم اور بخاری کی ایک روایت میں ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں اس کے نقش و نگار دیکھ رہا تھا جبکہ میں نماز میں تھا ، مجھے اندیشہ ہوا کہ یہ مجھے کسی فتنے کا شکار نہ کر دے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 758

وَعَن أنس قَالَ: كَانَ قِرَامٌ لِعَائِشَةَ سَتَرَتْ بِهِ جَانِبَ بَيْتِهَا فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمِيطِي عَنَّا قِرَامَكِ هَذَا فَإِنَّهُ لَا يَزَالُ تَصَاوِيرُهُ تَعْرِضُ لِي فِي صَلَاتِي» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں، عائشہ ؓ کے پاس ایک پردہ تھا جس کے ساتھ انہوں نے اپنے گھر کی ایک جانب کو ڈھانپ رکھا تھا ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا :’’ اپنے اس پردے کو ہم سے دور کر دیں ، کیونکہ اس کی تصاویر میری نماز میں مسلسل میرے سامنے آتی رہیں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 759

وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: أُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُّوجَ حَرِيرٍ فَلَبِسَهُ ثُمَّ صَلَّى فِيهِ ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَزَعَهُ نَزْعًا شَدِيدًا كَالْكَارِهِ لَهُ ثمَّ قَالَ: لَا يَنْبَغِي هَذَا لِلْمُتقين
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایک ریشمی کوٹ تحفہ میں دیا گیا تو آپ نے اسے پہن کر نماز پڑھی ، پھر نماز سے فارغ ہو کر سخت نا پسندیدگی کے عالم میں اسے اتار دیا اور فرمایا :’’ یہ متقی لوگوں کے شایان شان نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 760

عَن سَلمَة بن الْأَكْوَع قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ أَصِيدُ أَفَأُصَلِّي فِي الْقَمِيصِ الْوَاحِدِ؟ قَالَ: نَعَمْ وَازْرُرْهُ وَلَوْ بِشَوْكَةٍ . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَى النَّسَائِيّ نَحوه
سلمہ بن اکوع ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں شکاری آدمی ہوں ، کیا میں ایک قمیض میں نماز پڑھ لیا کروں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، بٹن بند کر کے ، خواہ کانٹوں کو ہی بطور بٹن استعمال کر لو ۔‘‘ ابوداؤد ۔ امام نسائی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 761

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ يُصَلِّي مسبلا إِزَارِهِ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اذْهَبْ فَتَوَضَّأ» فَذهب وَتَوَضَّأ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَكَ أَمَرْتَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ؟ قَالَ: «إِنَّهُ كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَهُ وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَا يَقْبَلُ صَلَاةَ رَجُلٍ مُسْبِلٍ إِزَارَهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی اپنا تہبند لٹکائے نماز پڑھ رہا تھا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا :’’ جاؤ وضو کرو ۔‘‘ وہ گیا اور وضو کر کے پھر حاضر ہوا تو کسی آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ نے اسے وضو کرنے کا حکم کیوں فرمایا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ اپنا تہبند لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا ، جبکہ اللہ تہبند لٹکا کر نماز پڑھنے والے شخص کی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 762

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُقْبَلُ صَلَاةُ حَائِضٍ إِلَّا بِخِمَارٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کسی بالغہ عورت کی ننگے سر نماز قبول نہیں ہوتی ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 763

وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتُصَلِّي الْمَرْأَةُ فِي درع وخمار لَيْسَ عَلَيْهَا إِزَارٌ؟ قَالَ: «إِذَا كَانَ الدِّرْعُ سَابِغًا يُغَطِّي ظُهُورَ قَدَمَيْهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَذَكَرَ جمَاعَة وَقَفُوهُ على أم سَلمَة
ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا ، کیا عورت تہبند کے بغیر صرف قمیض اور دوپٹے میں نماز پڑھ سکتی ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، جب قمیض اس قدر کامل اور کشادہ ہو کہ وہ اس کے پاؤں ڈھانپتی ہو ۔‘‘ ابوداؤد ، اور انہوں نے راویوں کی ایک جماعت کا ذکر کیا جنہوں نے اس حدیث کو ام سلمہ ؓ پر موقوف قرار دیا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 764

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَهَى عَنِ السَّدْلِ فِي الصَّلَاةِ وَأَنْ يُغَطِّيَ الرَّجُلُ فَاهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوران نماز گلے میں کپڑا لٹکانے اور منہ ڈھانپنے سے منع فرمایا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 765

وَعَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَالِفُوا الْيَهُودَ فَإِنَّهُمْ لَا يُصَلُّونَ فِي نِعَالِهِمْ وَلَا خِفَافِهِمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
شداد بن اوس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : یہودیوں کی مخالفت کرو کیونکہ وہ اپنے جوتوں اور موزوں میں نماز نہیں پڑھتے ۔‘‘ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 766

وَعَن أبي سعيد الْخُدْرِيّ قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ إِذْ خلع نَعْلَيْه فَوَضَعَهُمَا عَنْ يَسَارِهِ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ الْقَوْمُ أَلْقَوْا نِعَالَهُمْ فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ قَالَ: «مَا حَمَلَكُمْ على إلقائكم نعالكم؟» قَالُوا: رَأَيْنَاك ألقيت نعليك فَأَلْقَيْنَا نِعَالَنَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنْ جِبْرِيلَ أَتَانِي فَأَخْبَرَنِي أَنَّ فيهمَا قذرا إِذا جَاءَ أحدكُم إِلَى الْمَسْجِدَ فَلْيَنْظُرْ فَإِنْ رَأَى فِي نَعْلَيْهِ قَذَرًا أَو أَذَى فَلْيَمْسَحْهُ وَلِيُصَلِّ فِيهِمَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالدَّارِمِيُّ
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، اس دوران کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے صحابہ کو نماز پڑھا رہے تھے کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اچانک اپنے جوتے اتار کر اپنے بائیں طرف رکھ دیے ، جب صحابہ نے یہ دیکھا تو انہوں نے بھی اپنے جوتے اتار دیے ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھ چکے تو فرمایا :’’ تمہیں کس چیز نے جوتے اتارنے پر آمادہ کیا ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، ہم نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو جوتے اتارتے ہوئے دیکھا تو ہم نے بھی اتار دیے ۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جبریل میرے پاس تشریف لائے تو انہوں نے مجھے بتایا کہ ان میں نجاست ہے ، جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو وہ دیکھے اگر وہ اپنے جوتوں میں نجاست دیکھے تو وہ اسے صاف کرے پھر ان میں نماز پڑھ لے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 767

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلَا يَضَعْ نَعْلَيْهِ عَنْ يَمِينِهِ وَلَا عَنْ يَسَارِهِ فَتَكُونَ عَنْ يَمِينِ غَيْرِهِ إِلَّا أَنْ لَا يَكُونَ عَنْ يسَاره أحد وليضعهما بَيْنَ رِجْلَيْهِ» . وَفَّى رِوَايَةٍ: «أَوْ لِيُصَلِّ فِيهِمَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَى ابْنُ مَاجَهْ مَعْنَاهُ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو وہ اپنے جوتے اپنی دائیں طرف نہ رکھے نہ بائیں طرف کیونکہ اس کی بائیں جانب کسی دوسرے شخص کی دائیں جانب ہو گی ہاں اگر اس کے بائیں طرف کوئی نہ ہو تو پھر بائیں طرف رکھ لے ورنہ انہیں اپنے پاؤں کے درمیان رکھے ۔‘‘ ابوداؤد ابن ماجہ نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 768

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُهُ يُصَلِّي عَلَى حَصِيرٍ يَسْجُدُ عَلَيْهِ. قَالَ: وَرَأَيْتُهُ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُتَوَشِّحًا بِهِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ کو چٹائی پر نماز پڑھتے اور اس پر سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ، اور انہوں نے بیان کیا کہ میں نے آپ کو ایک کپڑے میں اس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ آپ نے اپنے جسم کو ایک کپڑے میں ڈھانپ رکھا تھا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 769

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي حافيا ومتنعلا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمرو بن شعیب ؒ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کبھی ننگے پاؤں اور کبھی جوتوں میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 770

وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ قَالَ: صَلَّى جَابِرٌ فِي إِزَارٍ قَدْ عَقَدَهُ مِنْ قِبَلِ قَفَاهُ وثيابه مَوْضُوعَة على المشجب قَالَ لَهُ قَائِلٌ تُصَلِّي فِي إِزَارٍ وَاحِدٍ فَقَالَ إِنَّمَا صَنَعْتُ ذَلِكَ لِيَرَانِيَ أَحْمَقُ مِثْلُكَ وَأَيُّنَا كَانَ لَهُ ثَوْبَانِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
محمد بن منکدر ؒ بیان کرتے ہیں ، جابر ؓ نے ایک تہبند میں اس طرح نماز پڑھی کہ انہوں نے اسے گردن کی طرف باندھا ہوا تھا ، جبکہ ان کے کپڑے مشجب (گھڑونچی) پر رکھے ہوئے تھے ، کسی نے ان سے کہا : آپ ایک کپڑے میں نماز پڑھ رہے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا : میں نے یہ محض اس لیے کیا ہے تاکہ آپ جیسا احمق شخص مجھے دیکھ لے ۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں ہم میں سے کون شخص تھا جس کے پاس دو کپڑے ہوتے تھے ؟ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 771

وَعَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: الصَّلَاةُ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ سُنَّةٌ كُنَّا نَفْعَلُهُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يُعَابُ عَلَيْنَا. فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: إِنَّمَا كَانَ ذَاكَ إِذْ كَانَ فِي الثِّيَاب قلَّة فَأَما إِذْ وَسَّعَ اللَّهُ فَالصَّلَاةُ فِي الثَّوْبَيْنِ أَزْكَى. رَوَاهُ أَحْمد
ابی بن کعب ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک کپڑے میں نماز پڑھنا سنت ہے ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی موجودگی میں ایسا کیا کرتے تھے اور ہمیں منع نہیں کیا جاتا تھا ۔ ابن مسعود ؓ نے فرمایا : یہ تب تھا جب کپڑوں کی قلت تھی ، پس جب اللہ فراخی عطا فرما دے تو پھر دو کپڑوں میں نماز پڑھنا بہتر و افضل ہے ۔ صحیح ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 772

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْدُو إِلَى الْمُصَلَّى وَالْعَنَزَةُ بَيْنَ يَدَيْهِ تُحْمَلُ وَتُنْصَبُ بِالْمُصَلَّى بَيْنَ يَدَيْهِ فَيصَلي إِلَيْهَا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صبح کے وقت عید گاہ کی طرف جاتے ایک چھوٹا نیزہ آپ کے آگے آگے اٹھا کر لے جایا جاتا اور اسے عید گاہ میں آپ کے سامنے گاڑ دیا جاتا ، پھر آپ اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 773

وَعَن أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ وَهُوَ بِالْأَبْطَحِ فِي قُبَّهٍ حَمْرَاءَ مِنْ أَدَمٍ وَرَأَيْتُ بِلَالًا أَخَذَ وَضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ النَّاسَ يبتدرون ذَاك الْوَضُوءَ فَمَنْ أَصَابَ مِنْهُ شَيْئًا تَمَسَّحَ بِهِ وَمن لم يصب مِنْهُ شَيْئا أَخَذَ مِنْ بَلَلِ يَدِ صَاحِبِهِ ثُمَّ رَأَيْتُ بِلَالًا أَخَذَ عَنَزَةً فَرَكَزَهَا وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ مُشَمِّرًا صَلَّى إِلَى الْعَنَزَةِ بِالنَّاسِ رَكْعَتَيْنِ وَرَأَيْت النَّاس وَالدَّوَاب يَمرونَ من بَين يَدي العنزة
ابوجحیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مکہ میں دیکھا ، جبکہ آپ وادی بطحاء میں چمڑے کے ایک سرخ خیمے میں تھے ، اور میں نے بلال ؓ کو دیکھا کہ وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے وضو کا پانی لیے کھڑے ہیں ، اور میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ وضو کے اس پانی کو حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں ، چنانچہ جسے تو اس میں سے کچھ مل جاتا ہے اسے اپنے جسم پر مل لیتا ہے ، اور جسے اس میں سے کچھ نہ ملتا تو وہ اپنے ساتھی کے ہاتھ کی نمی حاصل کر لیتا ، پھر میں نے بلال ؓ کو دیکھا کہ انہوں نے چھوٹا نیزہ لے کر گاڑ دیا ، پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سرخ جوڑا زیب تن کیے ہوئے تیزی سے تشریف لائے ، آپ نے چھوٹے نیزے کی طرف رخ کر کے لوگوں کو دو رکعتیں پڑھائیں اور میں نے لوگوں اور چوپاؤں کو آپ کے آگے سے گزرتے ہوئے دیکھا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 774

وَعَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعَرِّضُ رَاحِلَتَهُ فَيصَلي إِلَيْهَا. وَزَادَ الْبُخَارِيُّ قُلْتُ: أَفَرَأَيْتَ إِذَا هَبَّتِ الرِّكَابُ. قَالَ: كَانَ يَأْخُذُ الرَّحْلَ فَيُعَدِّلُهُ فَيُصَلِّي إِلَى آخرته
نافع ، ابن عمر ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی سواری بٹھا دیا کرتے اور پھر اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھا کرتے تھے ۔ بخاری ، مسلم ۔ متفق علیہ ۔ اور امام بخاری نے یہ اضافہ نقل کیا ہے : روای بیان کرتے ہیں ، میں نے کہا ، جب اونٹ چرنے کے لیے جاتے تھے (تو پھر کیا کرتے تھے ؟) انہوں نے کہا : وہ پالان و کجاوہ پکڑتے اور اسے سامنے رکھ کر اس کے آخری حصہ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھ لیا کرتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 775

وَعَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِذا وَضَعَ أَحَدُكُمْ بَيْنَ يَدَيْهِ مِثْلَ مُؤْخِرَةِ الرَّحْلِ فَليصل وَلَا يبال من مر وَرَاء ذَلِك» . رَوَاهُ مُسلم
طلحہ بن عبید اللہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی شخص پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز اپنے آگے رکھ لے تو وہ نماز پڑھے اور جو اس سے پرے گزرے اس کی کوئی پرواہ نہ کرے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 776

وَعَن أبي جهيم قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «لَوْ يَعْلَمُ الْمَارُّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي مَاذَا عَلَيْهِ لَكَانَ أَنْ يَقِفَ أَرْبَعِينَ خَيْرًا لَهُ مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ» . قَالَ أَبُو النَّضر: لَا أَدْرِي قَالَ: «أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ شَهْرًا أَو سنة»
ابوجہیم بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والے شخص کو پتہ چل جائے کہ اسے کتنا گناہ یا نقصان ہو گا تو اس کے لیے ، اس کے آگے سے گزرنے سے چالیس تک کھڑے رہنا ، بہتر ہوتا ۔‘‘ ابونضر نے فرمایا : میں نہیں جانتا کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چالیس دن یا ماہ یا چالیس سال فرمائے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 777

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ إِلَى شَيْءٍ يَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ فَأَرَادَ أَحَدٌ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلْيَدْفَعْهُ فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ» . هَذَا لَفْظُ الْبُخَارِيِّ وَلمُسلم مَعْنَاهُ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی شخص کسی ایسی چیز کی طرف رخ کر کے نماز پڑھے جو اسے لوگوں سے چھپا رہی ہو (یعنی کسی چیز کو سترہ بنا کر نماز پڑھے) اور پھر بھی کوئی شخص اس کے آگے سے گزرنا چاہے تو وہ اسے روکے ، لیکن اگر وہ باز نہ آئے تو پھر وہ اس سے لڑے کیونکہ وہ شیطان ہے ۔‘‘ یہ بخاری کے الفاظ ہیں ۔ اور مسلم کے الفاظ بھی اسی معنی میں ہیں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 778

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَقْطَعُ الصَّلَاةَ الْمَرْأَةُ وَالْحِمَارُ وَالْكَلْبُ. وَيَقِي ذَلِك مثل مؤخرة الرحل» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عورت ، گدھا اور کتا (نمازی کے آگے سے گزر کر) نماز توڑ دیتے ہیں ، جبکہ پالان کی آخری لکڑی کی مثل کوئی چیز اس سے بچاتی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 779

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ وَأَنَا مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ كَاعْتِرَاضِ الْجَنَازَةِ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز تہجد پڑھا کرتے تھے جبکہ میں ، آپ کے اور قبلہ کے درمیان اس طرح لیٹی ہوتی تھی جس طرح (امام کے آگے) جنازہ رکھا ہوتا ہے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 780

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَقْبَلْتُ رَاكِبًا عَلَى أَتَانٍ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ قَدْ نَاهَزْتُ الِاحْتِلَامَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ بِمِنًى إِلَى غَيْرِ جِدَارٍ فَمَرَرْتُ بَين يَدي الصَّفّ فَنزلت فَأرْسلت الْأَتَانَ تَرْتَعُ وَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِك عَليّ أحد
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں ایک دن گدھی پر سوار ہو کر آیا ، میں ان دنوں قریب البلوغ تھا ، جبکہ رسول اللہ اس وقت کسی دیوار کی اوٹ لیے بغیر منیٰ میں نماز پڑھا رہے تھے ، پس میں ایک صف کے آگے سے گزرا ، پھر میں گدھی سے اترا اور اسے چرنے کے لیے چھوڑ دیا ، اور خود صف میں شامل ہو گیا ، اور کسی نے بھی مجھ پر اعتراض نہ کیا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 781

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَجْعَلْ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ شَيْئًا فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيَنْصِبْ عَصَاهُ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ عَصَى فَلْيَخْطُطْ خَطًّا ثُمَّ لَا يَضُرُّهُ مَا مَرَّ أَمَامه» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو وہ اپنے سامنے کوئی چیز رکھ لے ، اگر کوئی چیز نہ پائے تو پھر اپنی لاٹھی گاڑ لے ، اور اگر اس کے پاس لاٹھی بھی نہ ہو تو پھر ایک لکیر کھینچ لے ، پھر اس کے آگے سے جو بھی گزر جائے وہ اس کے لیے مضر نہیں ہو گا ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 782

وَعَن سهل بن أبي حثْمَة قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ إِلَى سُتْرَةٍ فَلْيَدْنُ مِنْهَا لَا يَقْطَعِ الشَّيْطَانُ عَلَيْهِ صَلَاتَهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سہل بن ابی حشمہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی شخص سترہ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھے تو وہ اس کے قریب ہو جائے ، تاکہ شیطان اس کی نماز قطع نہ کر سکے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 783

وَعَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ قَالَ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي إِلَى عُودٍ وَلَا عَمُودٍ وَلَا شَجَرَةٍ إِلَّا جَعَلَهُ عَلَى حَاجِبِهِ الْأَيْمَنِ أَوِ الْأَيْسَرِ وَلَا يصمد لَهُ صمدا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
مقداد بن اسود ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو جب بھی کسی لکڑی ، ستون اور درخت کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو آپ اسے اپنی دائیں یا بائیں ابرو کے سامنے کرتے تھے ، اور آپ اس کے بالکل سامنے کھڑے نہیں ہوتے تھے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 784

وَعَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي بَادِيَةٍ لَنَا وَمَعَهُ عَبَّاسٌ فَصَلَّى فِي صَحْرَاءَ لَيْسَ بَيْنَ يَدَيْهِ سُتْرَةٌ وَحِمَارَةٌ لَنَا وَكَلْبَةٌ تعبثان بَين يَدَيْهِ فَمَا بالى ذَلِك. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وللنسائي نَحوه
فضل بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم جنگل میں تھے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عباس ؓ کی معیت میں ہمارے پاس تشریف لائے آپ نے سترہ کے بغیر صحرا میں نماز ادا کی ، جبکہ ہماری گدھی اور کتیا آپ کے آگے کھیل رہی تھیں ، آپ نے اسے کوئی اہمیت نہ دی ۔ ابوداؤد ، نسائی کی روایت بھی اسی طرح ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 785

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ شَيْء وادرؤوا مَا اسْتَطَعْتُمْ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کوئی چیز نماز کو نہیں توڑتی ، پس مقدور بھر اسے روکو ، کیونکہ وہ (گزرنے والا) شیطان ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 786

عَن عَائِشَة قَالَتْ: كُنْتُ أَنَامُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرِجْلَايَ فِي قِبْلَتِهِ فَإِذَا سَجَدَ غَمَزَنِي فَقَبَضْتُ رِجْلِيَ وَإِذَا قَامَ بَسَطْتُهُمَا قَالَتْ: وَالْبُيُوتُ يَوْمَئِذٍ لَيْسَ فِيهَا مَصَابِيحُ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے آگے سو جایا کرتی تھی ، جبکہ میرے پاؤں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سجدہ کی جگہ پر ہوتے تھے ، جب آپ سجدہ کرتے تو آپ مجھے ہاتھ سے دبا دیتے تو میں اپنے پاؤں سمیٹ لیتی اور جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہو جاتے تو میں انہیں پھیلا دیتی ، انہوں نے بتایا : ان دنوں گھروں میں چراغ نہیں ہوا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 787

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ يَعْلَمُ أَحَدُكُمْ مَا لَهُ فِي أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْ أَخِيهِ مُعْتَرِضًا فِي الصَّلَاةِ كَانَ لَأَنْ يُقِيمَ مِائَةَ عَامٍ خَيْرٌ لَهُ مِنَ الْخُطْوَةِ الَّتِي خَطَا» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تم میں کسی کو ، نماز میں مشغول اپنے بھائی کے آگے سے گزرنے کا گناہ معلوم ہو تو اس کے لیے سو برس کھڑے رہنا ایک قدم اٹھانے سے بہتر ہوتا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 788

وَعَنْ كَعْبِ الْأَحْبَارِ قَالَ: لَوْ يَعْلَمُ الْمَارُّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي مَاذَا عَلَيْهِ لَكَانَ أَنْ يُخْسَفَ بِهِ خَيْرًا مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ: أَهْوَنَ عَلَيْهِ. رَوَاهُ مَالِكٌ
کعب احبار ؒ بیان کرتے ہیں ، اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والے کو پتہ چل جاتا کہ اسے اس پر کتنا گناہ ملے گا تو وہ سمجھتا کہ اسے دھنسا دیا جائے تو یہ اس کے لیے ، اس کے آگے سے گزرنے سے بہتر ہوتا ۔ اور ایک روایت میں ہے : اس پر آسان ہوتا ۔ صحیح ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 789

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ إِلَى غَيْرِ السُّتْرَةِ فَإِنَّهُ يَقْطَعُ صَلَاتَهُ الْحِمَارُ وَالْخِنْزِيرُ وَالْيَهُودِيُّ وَالْمَجُوسِيُّ وَالْمَرْأَةُ وَتُجْزِئُ عَنْهُ إِذَا مَرُّوا بَيْنَ يَدَيْهِ عَلَى قَذْفَةٍ بِحَجَرٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی شخص سترہ کے بغیر نماز پڑھے تو گدھا ، خنزیر ، یہودی ، مجوسی اور عورت گزر کر اس کی نماز توڑ دیتے ہیں ، اور اگر وہ پتھر پھینکنے کے فاصلے کے برابر اس کے آگے سے گزر جائیں تو پھر اس کی نماز ہو جائے گی ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 790

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ فَصَلَّى ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «وَعَلَيْك السَّلَام ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ» . فَرَجَعَ فَصَلَّى ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ فَقَالَ: «وَعَلَيْكَ السَّلَامُ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ» فَقَالَ فِي الثَّالِثَةِ أَوْ فِي الَّتِي بَعْدَهَا عَلِّمْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ: «إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلَاةِ فَأَسْبِغِ الْوُضُوءَ ثُمَّ اسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ فَكَبِّرْ ثُمَّ اقْرَأْ بِمَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَسْتَوِّيَ قَائِمًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا» . وَفِي رِوَايَةٍ: «ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَسْتَوِيَ قَائِمًا ثمَّ افْعَل ذَلِك فِي صَلَاتك كلهَا»
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی مسجد میں آیا ، جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد کہ ایک جانب تشریف فرما تھے ، پس اس نے نماز پڑھی ، پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر سلام عرض کیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے سلام کا جواب دے کر فرمایا :’’ واپس جا کر نماز پڑھو ، کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی ، پس وہ گیا اور نماز دھرائی ، پھر آ کر سلام عرض کیا ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام کا جواب دے کر فرمایا :’’ واپس جا کر نماز پڑھ کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی ۔‘‘ پس تیسری یا چوتھی مرتبہ اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! مجھے سکھا دیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم نماز پڑھنے کا قصد کرو تو خوب اچھی طرح وضو کرو ، پھر قبلہ رخ کھڑے ہو کر اللہ اکبر کہو ، پھر جس قدر قرآن تمہیں یاد ہو پڑھو ، پھر اطمینان کے ساتھ رکوع کرو ، پھر سیدھے کھڑے ہو جاؤ ، پھر اطمینان کے ساتھ سجدہ کرو ، پھر اٹھو حتیٰ کہ اطمینان کے ساتھ بیٹھ جاؤ ، پھر اطمینان کے ساتھ سجدہ کرو ، پھر اٹھو حتیٰ کہ اطمینان کے ساتھ بیٹھ جاؤ ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ پھر اٹھو حتیٰ کہ تم اطمینان کے ساتھ کھڑے ہو جاؤ ، پھر اپنی تمام (فرض و نفل) نمازوں میں ایسے ہی کیا کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 791

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَفْتِحُ الصَّلَاةَ بِالتَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ بِ (الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ) وَكَانَ إِذَا رَكَعَ لَمْ يُشْخِصْ رَأْسَهُ وَلَمْ يُصَوِّبْهُ وَلَكِنْ بَيْنَ ذَلِكَ وَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ لَمْ يَسْجُدْ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَائِمًا وَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ لَمْ يَسْجُدْ حَتَّى يَسْتَوِيَ جَالِسًا وَكَانَ يَقُولُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ التَّحِيَّةَ وَكَانَ يَفْرِشُ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَيَنْصِبُ رِجْلَهُ الْيُمْنَى وَكَانَ يَنْهَى عَنْ عُقْبَةِ الشَّيْطَانِ وَيَنْهَى أَنْ يَفْتَرِشَ الرَّجُلُ ذِرَاعَيْهِ افْتِرَاشَ السَّبُعِ وَكَانَ يخْتم الصَّلَاة بِالتَّسْلِيمِ. رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز اللہ اکبر سے اور قراءت ((الحمدللہ رب العالمین)) سے شروع کیا کرتے تھے ، جب آپ رکوع کرتے تو اپنا سر مبارک اوپر اٹھاتے تھے نہ نیچے جھکاتے تھے ، بلکہ ان دونوں صورتوں کے درمیان (برابر) رکھتے تھے ، جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بالکل سیدھا کھڑے ہوتے اور پھر سجدہ کرتے ، جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو پھر اطمینان سے بیٹھ جاتے اور پھر دوسرا سجدہ کرتے ، آپ ہر دو رکعتوں کے بعد التحیات پڑھتے تھے ۔ آپ بائیں پاؤں کو بچھا دیتے اور دائیں پاؤں کو کھڑا رکھتے تھے ، آپ شیطان کی طرح بیٹھنے (سرین کے بل بیٹھ کر ٹانگیں کھڑی کر لینا اور ہاتھ زمین پر لگا دینا) سے اور درندوں کی طرح بازو بچھا کر سجدہ کرنے سے منع کیا کرتے تھے ، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ’’ السلام علیکم و رحمۃ اللہ ‘‘ پر نماز ختم کیا کرتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 792

وَعَن أبي حميد السَّاعِدِيّ قَالَ: فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَا أَحْفَظُكُمْ لِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُهُ إِذَا كَبَّرَ جَعَلَ يَدَيْهِ حِذَاءَ مَنْكِبَيْهِ وَإِذَا رَكَعَ أَمْكَنَ يَدَيْهِ مِنْ رُكْبَتَيْهِ ثُمَّ هَصَرَ ظَهْرَهُ فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ اسْتَوَى حَتَّى يَعُودَ كُلُّ فَقَارٍ مَكَانَهُ فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَ يَدَيْهِ غَيْرَ مُفْتَرِشٍ وَلَا قَابِضِهِمَا وَاسْتَقْبَلَ بِأَطْرَافِ أَصَابِعِ رِجْلَيْهِ الْقِبْلَةَ فَإِذَا جَلَسَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ جَلَسَ على رجله الْيُسْرَى وَنصب الْيُمْنَى وَإِذا جَلَسَ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ قَدَّمَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الْأُخْرَى وَقَعَدَ عَلَى مَقْعَدَتِهِ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابوحمید ساعدی ؓ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ کی ایک جماعت میں فرمایا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کے متعلق میں تم سب سے زیادہ جانتا ہوں ، میں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا ، جب آپ نے اللہ اکبر کہا تو اپنے ہاتھ کندھوں کے برابر کر لیے ، جب آپ نے رکوع کیا تو اپنے ہاتھ گھٹنوں پر رکھے ، پھر اپنی کمر کو جھکایا ، جب رکوع سے سر اٹھایا تو بالکل سیدھے کھڑے ہو گئے حتیٰ کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر آ گئی ، جب سجدہ کیا تو آپ نے ہاتھ رکھے جو کہ بچھے ہوئے تھے نہ سمٹے ہوئے تھے اور آپ نے پاؤں کی انگلیوں کے کناروں کو قبلہ کی طرف کیا تھا ، جب آپ دو رکعتوں میں بیٹھے تو آپ اپنے بائیں پاؤں پر بیٹھے اور دائیں پاؤں کو کھڑا کیا ، اور جب آخری رکعت میں بیٹھے تو بائیں پاؤں کو آگے بڑھا کر سرین پر بیٹھ گئے اور دائیں پاؤں کو کھڑا کیا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 793

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ وَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ وَكَانَ لَا يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب نماز شروع کرتے ، رکوع کے لیے اللہ اکبر کہتے ، اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کیا کرتے تھے ، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (رکوع سے اٹھتے وقت) فرماتے :’’ اللہ نے سن لی جس نے اس کی حمد بیان کی ، ہمارے رب تمام حمدو ستائش تیرے ہی لیے ہے ۔‘‘ اور آپ سجدوں کے مابین یہ (رفع الیدین) نہیں کیا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 794

وَعَنْ نَافِعٍ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا رَكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ وَرَفَعَ ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
نافع ؒ سے روایت ہے کہ جب ابن عمر ؓ نماز شروع کرتے تو اللہ اکبر کہتے اور ہاتھ اٹھاتے تھے ، جب رکوع کرتے تو ہاتھ اٹھاتے ، جب ’’ سمع اللہ لمن حمدہ ‘‘ کہتے تو ہاتھ اٹھاتے اور جب دو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہوتے تو ہاتھ اٹھاتے تھے ۔ جبکہ ابن عمر ؓ نے اس حدیث کو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مرفوع روایت کیا ہے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 795

وَعَن مَالك بن الْحُوَيْرِث قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَبَّرَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا أُذُنَيْهِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِك. وَفِي رِوَايَة: حَتَّى يُحَاذِي بهما فروع أُذُنَيْهِ
مالک بن حویرث ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ اکبر کہتے تو اپنے ہاتھ اٹھاتے حتیٰ کہ وہ انہیں کانوں کے برابر لے آتے ، جب رکوع سے سر اٹھاتے اور ’’ سمع اللہ لمن حمدہ ‘‘ کہتے تو بھی اسی طرح کرتے ، اور ایک دوسری روایت میں : حتیٰ کہ وہ انہیں کانوں کی لو کے برابر کر لیتے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 796

وَعَنْهُ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فَإِذَا كَانَ فِي وِتْرٍ مِنْ صَلَاتِهِ لَمْ يَنْهَضْ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَاعِدًا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
مالک بن حویرث ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ، جب آپ نماز کی طاق رکعت میں ہوتے تو اطمینان سے بیٹھ جاتے اور پھر (دوسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوتے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 797

وَعَن وَائِل بن حجرأنه رأى النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم رفع يَدَيْهِ حِينَ دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ كَبَّرَ ثُمَّ الْتَحَفَ بِثَوْبِهِ ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ من الثَّوْب ثمَّ رفعهما ثمَّ كبر فَرَكَعَ فَلَمَّا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَفَعَ يَدَيْهِ فَلَمَّا سَجَدَ سَجَدَ بَيْنَ كَفَّيْهِ. رَوَاهُ مُسلم
وائل بن حجر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ جب آپ نے نماز شروع کی تو ہاتھ اٹھا کر اللہ اکبر کہا ، پھر اپنا کپڑا لپیٹ لیا ، پھر دایاں ہاتھ بائیں پر رکھا ، جب رکوع کرنے کا ارادہ کیا تو کپڑے سے ہاتھ نکالے ، رفع الیدین کیا اور اللہ اکبر کہا ، پھر رکوع کیا ، جب ’’ سمع اللہ لمن حمدہ ‘‘ کہا تو رفع الیدین کیا ، اور جب سجدہ کیا تو دونوں ہاتھوں کے درمیان سجدہ کیا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 798

وَعَن سهل بن سعد قَالَ: كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ الْيَدَ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
سہل بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، لوگوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ ہر آدمی دوران نماز اپنا دایاں ہاتھ بائیں بازو پر رکھے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 799

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ يُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْكَعُ ثُمَّ يَقُولُ: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» حِينَ يَرْفَعُ صُلْبَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ ثُمَّ يَقُولُ وَهُوَ قَائِمٌ: «رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ» ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَهْوِي ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يسْجد ثمَّ يكبر حِين يرفع رَأسه يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي الصَّلَاةِ كُلِّهَا حَتَّى يَقْضِيَهَا وَيُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ مِنَ الثِّنْتَيْنِ بَعْدَ الْجُلُوسِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز کے لیے کھڑے ہو جاتے تو اللہ اکبر کہتے ، پھر جب رکوع کرتے تو اللہ اکبر کہتے ، پھر جب رکوع سے سر اٹھاتے تو ’’ سمع اللہ لمن حمدہ ‘‘ فرماتے ، پھر آپ حالت قیام میں ’’ ربنا لک الحمد ‘‘ پڑھتے ، پھر جب سجدہ کے لیے جھکتے تو اللہ اکبر کہتے ، پھر جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو اللہ اکبر کہتے ، پھر جب سجدہ کرتے تو اللہ اکبر کہتے ، پھر جب سجدے سے سر اٹھاتے تو اللہ اکبر کہتے ، پھر نماز مکمل ہونے تک اسی طرح کرتے اور جب دو رکعتیں پڑھ کر بیٹھنے کے بعد کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 800

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفْضَلُ الصَّلَاةِ طُولُ الْقُنُوتِ» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لمبے قیام والی نماز سب سے افضل ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 801

عَن أبي حميد السَّاعِدِيّ قَالَ فِي عشرَة مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا فَاعْرِضْ. قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاة يرفع يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ يُكَبِّرُ ثُمَّ يَقْرَأُ ثُمَّ يُكَبِّرُ وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ يَرْكَعُ وَيَضَعُ رَاحَتَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ ثُمَّ يَعْتَدِلُ فَلَا يُصَبِّي رَأْسَهُ وَلَا يُقْنِعُ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيَقُولُ: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ثُمَّ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ يَقُولُ: «اللَّهُ أَكْبَرُ» ثُمَّ يَهْوِي إِلَى الْأَرْضِ سَاجِدًا فَيُجَافِي يَدَيْهِ عَن جَنْبَيْهِ وَيفتح أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيُثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا ثُمَّ يَعْتَدِلُ حَتَّى يَرْجِعَ كل عظم إِلَى مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ يَسْجُدُ ثُمَّ يَقُولُ: «اللَّهُ أَكْبَرُ» وَيَرْفَعُ وَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا ثُمَّ يَعْتَدِلُ حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ ثُمَّ يَنْهَضُ ثُمَّ يَصْنَعُ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ إِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ كَمَا كَبَّرَ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ ثُمَّ يَصْنَعُ ذَلِكَ فِي بَقِيَّةِ صَلَاتِهِ حَتَّى إِذَا كَانَتِ السَّجْدَةُ الَّتِي فِيهَا التَّسْلِيمُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَقَعَدَ مُتَوَرِّكًا عَلَى شِقِّهِ الْأَيْسَرِ ثُمَّ سَلَّمَ. قَالُوا: صَدَقْتَ هَكَذَا كَانَ يُصَلِّي. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد والدارمي وَرَوَى التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ مَعْنَاهُ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي رِوَايَةٍ لِأَبِي دَاوُدَ مِنْ حَدِيثِ أَبِي حُمَيْدٍ: ثُمَّ رَكَعَ فَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ كَأَنَّهُ قَابِضٌ عَلَيْهِمَا وَوَتَّرَ يَدَيْهِ فَنَحَّاهُمَا عَنْ جَنْبَيْهِ وَقَالَ: ثُمَّ سَجَدَ فَأَمْكَنَ أَنْفَهُ وَجَبْهَتَهُ الْأَرْضَ وَنَحَّى يَدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ وَوَضَعَ كَفَّيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ وَفَرَّجَ بَيْنَ فَخِذَيْهِ غَيْرَ حَامِلٍ بَطْنَهُ عَلَى شَيْءٍ مِنْ فَخِذَيْهِ حَتَّى فَرَغَ ثُمَّ جَلَسَ فَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَأَقْبَلَ بِصَدْرِ الْيُمْنَى عَلَى قِبْلَتِهِ وَوَضَعَ كَفَّهُ الْيُمْنَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُمْنَى وَكَفَّهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ يَعْنِي السَّبَّابَةَ. وَفِي أُخْرَى لَهُ: وَإِذَا قَعَدَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ قَعَدَ عَلَى بَطْنِ قَدَمِهِ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الْيُمْنَى وَإِذَا كَانَ فِي الرَّابِعَةِ أَفْضَى بِوَرِكِهِ الْيُسْرَى إِلَى الْأَرْضِ وَأَخْرَجَ قَدَمَيْهِ مِنْ نَاحِيَةٍ وَاحِدَة
ابوحمید ساعدی ؓ نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دس صحابہ کی موجودگی میں فرمایا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کے متعلق میں تم سب سے زیادہ جانتا ہوں ، انہوں نے فرمایا : بیان کرو ! انہوں نے فرمایا : جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز کا ارادہ فرماتے تو کندھوں کے برابر ہاتھ اٹھاتے ، پھر اللہ اکبر کہتے ، پھر قراءت کرتے ، پھر اللہ اکبر کہہ کر کندھوں کے برابر ہاتھ اٹھاتے ، پھر رکوع کرتے اور اپنی ہتھیلیاں گھٹنوں پر رکھ دیتے ، پھر برابر ہو جاتے ، آپ سر کو جھکاتے نہ بلند کرتے ، پھر سر اٹھاتے تو ’’ سمع اللہ لمن حمدہ ‘‘ کہتے ، پھر کندھوں کے برابر ہاتھ اٹھاتے اور اطمینان کے ساتھ برابر کھڑے ہو جاتے ، پھر اللہ اکبر کہتے اور سجدہ کے لیے زمین کی طرف جھک جاتے ، آپ اپنے ہاتھ پہلوؤں سے دور رکھتے ، پاؤں کی انگلیاں کھولتے ، پھر سر اٹھاتے ، بائیں پاؤں کو موڑتے اور اس پر بیٹھ جاتے ، اور اس قدر اطمینان سے بیٹھتے کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر آ جاتی ، اور اطمینان سے بیٹھے رہتے ، پھر سجدہ کرتے ، پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے اٹھتے ، بایاں پاؤں موڑتے اور اس پر بیٹھ جاتے ، اور اس قدر اطمینان سے بیٹھتے کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر آ جاتی ، پھر کھڑے ہوتے ، پھر دوسری رکعت میں اسی طرح کرتے ، پھر جب دوسری رکعت کے بعد کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہہ کر کندھوں کے برابر رفع الیدین کرتے جیسا کہ نماز شروع کرتے وقت کیا تھا ، پھر اپنی بقیہ نماز میں بھی ایسے ہی کیا کرتے تھے ، حتیٰ کہ جب آخری سجدہ ہوتا جس کے بعد سلام پھیرنا ہوتا تو آپ اپنا بایاں پاؤں باہر نکال لیا کرتے اور بائیں سرین پر بیٹھ جاتے ، اور پھر سلام پھیرتے ، انہوں (دس صحابہ کرام ؓ) نے فرمایا : آپ نے درست کہا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایسے ہی نماز پڑھا کرتے تھے ۔ ابوداؤد ، دارمی ، جبکہ ترمذی ، اور ابن ماجہ نے بھی اسی معنی میں روایت کیا ہے ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ ابوداؤد میں ابوحمید سے مروی حدیث میں ہے : پھر آپ نے رکوع کیا تو ہاتھ گھٹنوں پر رکھے گویا آپ نے انہیں پکڑا ہوا ہے ، آپ نے ہاتھوں کو کمان کے چلّے کی طرح کر دیا اور انہیں پہلوؤں سے دور رکھا ، اور انہوں نے بیان کیا کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر سجدہ کیا تو ناک اور پیشانی کو زمین پر رکھا ، ہاتھوں کو پہلوؤں سے دور رکھا ، اور ہتھیلیوں کو کندھوں کے برابر رکھا ، اور رانوں کو کشادہ رکھا اور پیٹ کا کوئی حصہ ان کے ساتھ لگنے نہ دیا ، حتیٰ کہ (سجدہ سے) فارغ ہو گئے ، پھر بیٹھ گئے تو بائیں پاؤں کوبچھا دیا اور دائیں پاؤں کے پنجے کو قبلہ رخ کر لیا ، دائیں ہاتھ کو دائیں گھٹنے پر اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھ دیا اور انگشت شہادت سے اشارہ کیا ۔ ابوداؤد کی دوسری روایت میں ہے : جب آپ دو رکعتوں کے بعد بیٹھے تو آپ بائیں پاؤں پر بیٹھے اور دائیں پاؤں کو کھڑا کیا ، اور جب چوتھی رکعت کے بعد بیٹھے تو آپ نے بائیں سرین کو زمین کے ساتھ ملا دیا (یعنی بائیں سرین پر بیٹھے) اور دونوں پاؤں ایک ہی طرف نکال دیے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الدارمی و الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 802

وَعَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ: أَنَّهُ أَبْصَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى كَانَتَا بِحِيَالِ مَنْكِبَيْهِ وحاذى بإبهاميه أُذُنَيْهِ ثُمَّ كَبَّرَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ. وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ: يَرْفَعُ إِبْهَامَيْهِ إِلَى شَحْمَةِ أُذُنَيْهِ
وائل بن حجر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ جب آپ نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو ہاتھوں کو کندھوں کے برابر اٹھایا اور انگوٹھوں کو کانوں کے برابر کیا پھر اللہ اکبر کہا ۔ اور ابودؤد ہی کی روایت میں ہے : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انگوٹھوں کو کانوں کی لو تک اٹھایا کرتے تھے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 803

وَعَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّنَا فَيَأْخُذُ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه
قبیصہ بن ہلب ؒ اپنے والد (ھُلب ؓ) سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں نماز پڑھاتے تو آپ دائیں ہاتھ سے بائیں کو پکڑ لیتے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 804

وَعَن رِفَاعَة بن رَافع قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ فَصَلَّى فِي الْمَسْجِدِ ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَعِدْ صَلَاتَكَ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ» . فَقَالَ: عَلِّمْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أُصَلِّي؟ قَالَ: «إِذَا تَوَجَّهَتْ إِلَى الْقِبْلَةِ فَكَبِّرْ ثُمَّ اقْرَأْ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَمَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَقْرَأَ فَإِذَا رَكَعَتْ فَاجْعَلْ رَاحَتَيْكَ عَلَى رُكْبَتَيْكَ وَمَكِّنْ رُكُوعَكَ وَامْدُدْ ظَهْرَكَ فَإِذَا رَفَعْتَ فَأَقِمْ صُلْبَكَ وَارْفَعْ رَأْسَكَ حَتَّى تَرْجِعَ الْعِظَامُ إِلَى مَفَاصِلِهَا فَإِذَا سَجَدْتَ فَمَكِّنِ السُّجُودَ فَإِذَا رَفَعْتَ فَاجْلِسْ عَلَى فَخِذِكَ الْيُسْرَى ثُمَّ اصْنَعْ ذَلِكَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ وَسَجْدَةٍ حَتَّى تَطْمَئِنَّ. هَذَا لَفَظُ» الْمَصَابِيحِ . وَرَوَاهُ أَبُو دَاوُدُ مَعَ تَغْيِيرٍ يَسِيرٍ وَرَوَى التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ مَعْنَاهُ. وَفِي رِوَايَةٍ لِلتِّرْمِذِيِّ قَالَ: «إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلَاةِ فَتَوَضَّأْ كَمَا أَمَرَكَ اللَّهُ بِهِ ثُمَّ تَشَهَّدْ فَأَقِمْ فَإِنْ كَانَ مَعَكَ قُرْآنٌ فَاقْرَأْ وَإِلَّا فَاحْمَدِ اللَّهَ وَكَبِّرْهُ وَهَلله ثمَّ اركع»
رفاعہ بن رافع بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی آیا ، اس نے مسجد میں نماز پڑھی ، پھر بنی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سلام کیا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نماز دوبارہ پڑھو ، کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی ۔‘‘ اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے سکھا دیں کہ میں کیسے نماز پڑھوں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم قبلہ رخ ہو جاؤ تو اللہ اکبر کہو ، پھر سورۂ فاتحہ اور جو چاہو سورت پڑھو ، جب (رکوع سے) اٹھو تو کمر سیدھی کرو اور سر اٹھاؤ حتیٰ کہ ہڈیاں اپنے جوڑوں میں واپس آ جائیں ، جب سجدہ کرو تو خوب اچھی طرح سجدہ کرو ، جب (سجدہ سے) اٹھو تو بائیں ران پر بیٹھو ، پھر ہر رکوع و سجود میں ایسے ہی کرو حتیٰ کہ اطمینان ہو جائے ۔‘‘ یہ مصابیح کے الفاظ ہیں ، امام ابوداؤد نے کچھ تبدیلی کے ساتھ اسے روایت کیا ہے ، امام ترمذی اور امام نسائی نے اسی معنی میں روایت کیا ہے ، اور ترمذی کی روایت میں ہے : فرمایا :’’ جب تم نماز کا ارادہ کرو تو اللہ کی تعلیم و حکم کے مطابق وضو کرو پھر کلمہ شہادت پڑھو ، (بعض نے کہا : اذان دو) پھر اقامت کہو ، اگر تمہیں قرآن یاد ہو تو قرآن پڑھو ، ورنہ الحمد للہ ، اللہ اکبر اور لا الہ الا اللہ پڑھو اور پھر رکوع کرو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 805

وَعَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الصَّلَاةُ مَثْنَى مثنى تشهد فِي كل رَكْعَتَيْنِ وَتَخَشُّعٌ وَتَضَرُّعٌ وَتَمَسْكُنٌ ثُمَّ تُقْنِعُ يَدَيْكَ يَقُول ك تَرْفَعُهُمَا إِلَى رَبِّكَ مُسْتَقْبِلًا بِبُطُونِهِمَا وَجْهَكَ وَتَقُولُ يَا رَبِّ يَا رَبِّ وَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَهُوَ كَذَا وَكَذَا» . وَفِي رِوَايَةٍ: «فَهُوَ خداج» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
فضل بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نماز دو رکعت ہے ، ہر دو رکعت کے بعد تشہد پڑھ ، خشوع و خضوع اور ہماری عاجزی و بے چارگی کا اظہار کر ، پھر ہاتھ بلند کر کے اپنے رب سے دعا کر ، اور جس نے ایسے نہ کیا تو وہ اس طرح ، اس طرح ہے ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ تو وہ ناقص ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 806

عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُعَلَّى قَالَ: صَلَّى لَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ فَجَهَرَ بِالتَّكْبِيرِ حِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ وَحِينَ سَجَدَ وَحِينَ رَفَعَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ وَقَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
سعید بن حارث بن معلّی ؒ بیان کرتے ہیں ، ابوسعید خدری ؓ نے ہمیں نماز پڑھائی تو انہوں نے جب سجدوں سے سر اٹھایا ، جب سجدہ کیا اور جب دو رکعتوں کے بعد کھڑے ہوئے تو بلند آواز سے اللہ اکبر کہا ، اور فرمایا : میں نے نبیصلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 807

وَعَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ شَيْخٍ بِمَكَّةَ فَكَبَّرَ ثِنْتَيْنِ وَعِشْرِينَ تَكْبِيرَةً فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: إِنَّهُ أَحْمَقُ فَقَالَ: ثَكَلَتْكَ أُمُّكَ سُنَّةُ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
عکرمہ ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے مکہ میں ایک بزرگ کے پیچھے نماز پڑھی تو انہوں نے بائیس مرتبہ اللہ اکبر کہا ، تو میں نے ابن عباس ؓ سے کہا : یہ تو احمق ہے ، انہوں نے کہا : تیری ماں تجھے گم پائے ، یہ تو ابوالقاسم صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت ہے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 808

وَعَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ مُرْسَلًا قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَبِّرُ فِي الصَّلَاة كلما خفض وَرفع فَلم تزل صلَاته حَتَّى لَقِي الله تَعَالَى. رَوَاهُ مَالك
علی بن حسین ؒ سے مرسل روایت ہے انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز میں جب جھکتے اور جب اٹھتے تو اللہ اکبر کہا کرتے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پوری زندگی اسی طرح نماز پڑھتے رہے ۔ صحیح ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 809

وَعَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ: قَالَ لَنَا ابْنُ مَسْعُودٍ: أَلا أُصَلِّي بكم صَلَاة رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَصَلَّى وَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً وَاحِدَةً مَعَ تَكْبِيرَةِ الِافْتِتَاحِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ. وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ: لَيْسَ هُوَ بِصَحِيح على هَذَا الْمَعْنى
علقمہ ؒ بیان کرتے ہیں ، ابن مسعود ؓ نے فرمایا : کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز نہ پڑھاؤں ، چنانچہ انہوں نے صرف نماز کے آغاز پر اللہ اکبر کہتے ہوئے ہاتھ اٹھائے ۔ ترمذی ، ابوداؤد ، نسائی ، اور ابوداؤد نے فرمایا : اس معنی میں یہ حدیث صحیح نہیں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 810

وَعَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَقَالَ: الله أكبر. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابوحمید ساعدی ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو قبلہ رخ ہو کر ہاتھ اٹھاتے اور ’’ اللہ اکبر ‘‘ کہتے ۔ صحیح ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 811

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظّهْر وَفِي مُؤخر الصُّفُوف رجل فَأَسَاءَ الصَّلَاةَ فَلَمَّا سَلَّمَ نَادَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا فُلَانُ أَلَا تَتَّقِي اللَّهَ؟ أَلَا تَرَى كَيْفَ تُصَلِّي؟ إِنَّكُمْ تُرَوْنَ أَنَّهُ يَخْفَى عَلَيَّ شَيْءٌ مِمَّا تَصْنَعُونَ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَى مِنْ خَلْفِي كَمَا أَرَى من بَين يَدي» رَوَاهُ أَحْمد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں نماز ظہر پڑھائی ، پچھلی صفوں میں کسی آدمی نے نماز میں خرابی کی ، جب سلام پھیرا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بلایا :’’ فلاں شخص ! کیا تم اللہ سے نہیں ڈرتے ، کیا تم نہیں دیکھتے کہ تم کیسی نماز پڑھتے ہو ، کیا تم سمجھتے ہو کہ تم جو کرتے ہو وہ مجھ پر مخفی رہتا ہے ، اللہ کی قسم ! میں جس طرح اپنے آگے دیکھتا ہوں ویسے ہی اپنے پیچھے دیکھتا ہوں ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 812

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يسكت بَين التَّكْبِير وَبَين الْقِرَاءَة إسكاتة قَالَ أَحْسبهُ قَالَ هنيَّة فَقلت بِأبي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ إِسْكَاتُكَ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَة مَا تَقُولُ قَالَ: «أَقُولُ اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَايَ بِالْمَاءِ والثلج وَالْبرد»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تکبیر تحریمہ اور قراءت کے درمیان کچھ دیر سکوت فرمایا کرتے تھے ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے والدین آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر قربان ہوں ، آپ تکبیر تحریمہ اور قراءت کے درمیان جو سکوت فرماتے ہیں اس میں کیا پڑھتے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں یہ دعا پڑھتا ہوں : اے اللہ ! میرے اور میرے گناہوں کے درمیان ایسے دوری ڈال دے جیسے تو نے مشرق و مغرب کے مابین دوری ڈالی ہے ، اے للہ ! مجھے گناہوں سے ایسے پاک صاف کر دے جس طرح سفید کپڑا میل سے صاف کر دیا جاتا ہے ، اے اللہ ! میرے گناہوں کو پانی ، برف اور اولوں سے دھو دے ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 813

وَعَنْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ وَفِي رِوَايَةً: كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ كَبَّرَ ثُمَّ قَالَ: «وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أَمَرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لَا يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ» وَإِذَا رَكَعَ قَالَ: «اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ خَشَعَ لَكَ سَمْعِي وبصري ومخي وعظمي وعصبي» فَإِذا رفع قَالَ: «اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ وملء الأَرْض وملء مَا بَيْنَهُمَا وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ» وَإِذَا سَجَدَ قَالَ: «اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَصُوَّرَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ تَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ» ثُمَّ يَكُونُ مِنْ آخِرِ مَا يَقُولُ بَيْنَ التَّشَهُّدِ وَالتَّسْلِيمِ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَفْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفِي رِوَايَةٍ لِلشَّافِعِيِّ: «وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ وَالْمَهْدِيُّ مَنْ هَدَيْتَ أَنَا بِكَ وَإِلَيْك لَا مَنْجَى مِنْكَ وَلَا مَلْجَأَ إِلَّا إِلَيْكَ تَبَارَكْتَ»
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز کا ارادہ فرماتے ، اور ایک روایت میں ہے : جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز شروع کیا کرتے تو تکبیر کہہ کر یہ دعا پڑھا کرتے :’’ میں نے یکسو ہو کر اپنے چہرے کو اس ذات کی طرف متوجہ کیا جس نے زمین و آسمان کو عدم سے تخلیق فرمایا ، اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں ، بے شک میری نماز ، میری قربانی ، میرا جینا اور میرا مرنا دونوں جہاں کے رب ، اللہ کے لیے ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں مسلمانوں (اطاعت گزاروں) میں سے ہوں ، اے اللہ ! تو مالک ہے ، تو میرا رب ہے اور میں تیرا بندہ ہوں ، میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ، میں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا ، پس تو میرے سارے گناہ معاف کر دے ، کیونکہ تیرے سوا کوئی گناہ بخش نہیں سکتا ، بہترین اخلاق کی طرف میری راہنمائی فرما ، اچھے اخلاق کی طرف صرف تو ہی راہنمائی کر سکتا ہے ، برے اخلاق مجھ سے دور کر دے ، کیونکہ صرف تو ہی برے اخلاق مجھ سے دور کر سکتا ہے ، میں تیری عبادت پر قائم ہوں اور یہ میرے لیے باعث سعادت ہے ، تمام خیرو بھلائی تیرے ہاتھوں میں ہے ، جبکہ برائی تیری طرف منسوب نہیں کی جا سکتی ، میں تیرے حکم و توفیق سے ہوں اور لوٹ کر تیری ہی طرف آنا ہے ، تو برکت والا بلند شان والا ہے ، میں تجھ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں ۔‘‘ اور جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رکوع کرتے تو یہ دعا پڑھتے :’’ اے اللہ ! میں نے تیرے لیے رکوع کیا ، تجھ پر ایمان لایا ، تیری اطاعت اختیار کی ، میرے کان ، میری آنکھیں ، میرا دماغ ، میری ہڈیوں اور میرے اعصاب نے تیرے لیے ہی تواضع اختیار کی ۔‘‘ جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (رکوع سے) سر اٹھاتے تو یہ دعا پڑھتے :’’ اے اللہ ! ہمارے رب ! ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لیے ہے جس سے آسمان و زمین اور جو اس کے درمیان ہے بھر جائے ، اور اس کے بعد اس چیز کے بھراؤ کے برابر جو تو چاہے ۔‘‘ اور جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سجدہ کرتے تو یہ دعا کرتے :’’ اے اللہ ! میں نے تیرے لیے سجدہ کیا ، تجھ پر ایمان لایا ، تیری اطاعت اختیار کی ، میرے چہرے نے اس ذات کو سجدہ کیا جس نے اسے پیدا فرمایا ، اس کی تصویر و صورت بنائی ، اس کو سمع و بصر سے نوازا ، برکت والا اللہ بہترین تخلیق کرنے والا ہے ۔‘‘ پھر آخر پر تشہد اور سلام پھیرنے کے درمیان یہ دعا کرتے :’’ اے اللہ ! تو میرے اگلے پچھلے ، پوشیدہ اور ظاہر گناہ اور جو میں نے زیادتی کی اور وہ گناہ جن کے متعلق تو مجھ سے بھی زیادہ جانتا ہے ، سب معاف فرما ، تو ہی ترقی دینے والا اور تو ہی تنزلی کی جانب لے جانے والا ہے ، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ۔‘‘ اور شافعی ؒ کی روایت میں ہے :’’ اور برائی تیری طرف منسوب نہیں کی جا سکتی ، ہدایت والا وہ ہے جسے تو ہدایت عطا فرمائے ، میں تیری توفیق سے ہوں اور میرا لوٹنا بھی تیری ہی طرف ہے ، نجات و پناہ صرف تجھ سے مل سکتی ہے ، تو برکت والا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 814

وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَجُلًا جَاءَ فَدَخَلَ الصَّفَّ وَقد حفزه النَّفس فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ قَالَ: «أَيُّكُمُ الْمُتَكَلِّمُ بِالْكَلِمَاتِ؟» فَأَرَمَّ الْقَوْمُ. فَقَالَ: «أَيُّكُمُ الْمُتَكَلِّمُ بِالْكَلِمَاتِ؟» فَأَرَمَّ الْقَوْمُ. فَقَالَ: «أَيُّكُمُ الْمُتَكَلِّمُ بِهَا فَإِنَّهُ لَمْ يَقُلْ بَأْسًا» فَقَالَ رَجُلٌ: جِئْتُ وَقَدْ حَفَزَنِي النَّفْسُ فَقَلْتُهَا. فَقَالَ: «لَقَدْ رَأَيْتُ اثْنَيْ عَشَرَ مَلَكًا يَبْتَدِرُونَهَا أَيُّهُمْ يرفعها» . رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی آ کر صف میں شامل ہو گیا اس کی سانس پھولی ہوئی تھی ، اس نے کہا : اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ کے لیے حمد ہے ، حمد بہت زیادہ ، پاکیزہ اور با برکت ۔ جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی نماز مکمل کر لی تو فرمایا :’’ تم میں سے یہ کلمات کس نے کہے تھے ؟‘‘ تمام صحابہ کرام ؓ خاموش رہے ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ کلمات کس نے کہے تھے ؟‘‘ وہ پھر خاموش رہے ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ کلمات کس نے کہے تھے ، اس نے کوئی قابل مؤاخذہ بات نہیں کی ۔‘‘ ایک آدمی نے عرض کیا : میں آیا تو میری سانس پھول چکی تھی ، چنانچہ وہ کلمات میں نے کہے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں نے بارہ فرشتوں کو ان کلمات کی طرف سبقت کرتے ہوئے دیکھا کہ ان میں سے کون انہیں اوپر لے کر جائے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 815

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ قَالَ: «سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز شروع کرتے تو یہ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! تو پاک ہے ، تیری تعریف کے ساتھ (ہم تیری پاکیزگی بیان کرتے ہیں) تیرا نام با برکت ہے ، تیری شان بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 816

وَرَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حَارِثَةَ وَقَدْ تُكُلِّمَ فِيهِ مِنْ قِبَلِ حفظه
ابن ماجہ نے اسے ابوسعید ؓ سے روایت کیا ہے ، اور امام ترمذی نے فرمایا : ہم اس حدیث کو صرف حارثہ کے واسطہ سے جانتے ہیں ۔ جبکہ اس کی کمزور قوت یادداشت کی وجہ سے اس پر کلام کیا گیا ہے ۔ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 817

وَعَن جُبَير بن مطعم: أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلَاةً قَالَ: «اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَان الله بكرَة وَأَصِيلا» ثَلَاثًا «أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ مِنْ نَفْخِهِ وَنَفْثَهِ وَهَمْزَهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ: «وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا» . وَذَكَرَ فِي آخِرِهِ: «مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ» وَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: نَفْخُهُ الْكِبْرُ وَنَفْثُهُ الشِّعْرُ وهمزه الموتة
جبیر بن مطعم ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو (اس وقت) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ پڑھ رہے تھے فرمایا :’’ اللہ بہت ہی بڑا ہے ، اللہ بہت ہی بڑا ہے ، اللہ بہت ہی بڑا ہے ، اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریف ہے ، اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریف ہے ، اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریف ہے ، تین مرتبہ فرمایا : اللہ کے لیے صبح و شام پاکیزگی ہے ، میں شیطان سے اس کی پھونک ، اس کے وسوسے اور اس کے خطرے سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ ابوداؤد ، ابن ماجہ ، البتہ ابن ماجہ نے ((والحمدللہ کثیرا)) کا ذکر نہیں کیا ، اور انہوں نے آخر پر :((من الشیطان الرجیم)) کا ذکر کیا ، اور عمر ؓ نے فرمایا : اس کی پھونک سے مراد کبر ، اس کے وسوسے سے مراد شعر اور اس کے خطرے سے جنون مراد ہے ۔ اسنادہ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 818

وَعَن سَمُرَة بن جُنْدُب: أَنَّهُ حَفِظَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَكْتَتَيْنِ: سَكْتَةً إِذَا كَبَّرَ وَسَكْتَةً إِذَا فَرَغَ مِنْ قِرَاءَةِ (غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالّين) فَصَدَّقَهُ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وروى التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه والدارمي نَحوه
سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دو سکتے یاد کیے ، ایک سکتہ جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تکبیر تحریمہ کہتے اور ایک سکتہ جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (غیر المغضوب علیھم ولا الضالین) کی قراءت سے فارغ ہوتے ، ابی بن کعب ؓ نے ان کی تصدیق کی ۔ ابوداؤد ، ترمذی ، ابن ماجہ اور دارمی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 819

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَهَضَ مِنَ الرَّكْعَة الثَّانِيَة استفتح الْقِرَاءَة ب «الْحَمد لله رب الْعَالمين» وَلَمْ يَسْكُتْ. هَكَذَا فِي صَحِيحِ مُسْلِمٍ. وَذَكَرَهُ الْحُمَيْدِيُّ فِي أَفْرَادِهِ وَكَذَا صَاحِبُ الْجَامِعِ عَنْ مُسلم وَحده
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوتے تو (الحمدللہ رب العلمین) سے قراءت شروع کرتے تھے ، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سکتہ نہیں فرماتے تھے ۔ صحیح مسلم میں اسی طرح ہے ، حمیدی نے اسے امام مسلم کے مفردات میں ذکر کیا ، اور اسی طرح صاحب الجامع نے اسے صرف مسلم سے روایت کیا ہے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 820

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَفْتَحَ الصَّلَاةَ كَبَّرَ ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أَمَرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسلمين اللَّهُمَّ اهدني لِأَحْسَنِ الْأَعْمَالِ وَأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ وَقِنِي سَيِّئَ الْأَعْمَالِ وَسَيِّئَ الْأَخْلَاقِ لَا يَقِي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ» . رَوَاهُ النَّسَائِيُّ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز شروع کرتے تو تکبیر کہہ کر یہ دعا پڑھا کرتے تھے :’’ بے شک میری نماز ، میری قربانی ، میرا جینا اور میرا مرنا اللہ ، دونوں جہانوں کے رب کے لیے ہے ، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں پہلا اطاعت گزار ہوں ، اے اللہ ! بہترین اعمال و اخلاق کی طرف میری راہنمائی فرما ، ان بہترین اعمال و اخلاق کی طرف صرف تو ہی راہنمائی کر سکتا ہے ، برے اعمال اور برے اخلاق سے مجھے بچا ، ان برے اعمال و اخلاق سے صرف تو ہی بچا سکتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 821

وَعَن مُحَمَّد بن مسلمة قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَامَ يُصَلِّي تَطَوُّعًا قَالَ: «اللَّهُ أَكْبَرُ وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْض حَنِيفا مُسلما وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ» . وَذَكَرَ الْحَدِيثَ مِثْلَ حَدِيثِ جَابِرٍ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: «وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ» . ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ» ثُمَّ يَقْرَأُ. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
محمد بن مسلمہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نفل نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہہ کر یہ دعا فرماتے :’’ میں نے یکسو ہو کر اپنے چہرے کو اس ذات کی طرف متوجہ کر لیا جس نے عدم سے زمین و آسمان کو پیدا فرمایا ، اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں ۔‘‘ اور انہوں (محمد بن مسلمہ) نے جابر ؓ سے مروی حدیث کے مثل ذکر کیا ، البتہ انہوں نے ((وانا من المسلمین))’’ میں مسلمان ہوں ‘‘ ذکر کیا ہے ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اے اللہ ! تو ہی بادشاہ ہے ، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور ہم تیری حمد کے ساتھ تیری پاکیزگی بیان کرتے ہیں ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قراءت فرماتے ۔ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 822

عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا صَلَاةَ لمن لم يقْرَأ بِفَاتِحَة الْكتاب» وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: «لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِأُمِّ الْقُرْآن فَصَاعِدا»
عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے (نماز میں) سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی اس کی کوئی نماز نہیں ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ متفق علیہ ۔ اور مسلم کی روایت میں ہے :’’ (اس کی نماز نہیں ہوتی) جو سورۂ فاتحہ اور کچھ زائد نہ پڑھے ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 823

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى صَلَاةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَهِيَ خِدَاجٌ ثَلَاثًا غَيْرُ تَمَامٍ» فَقِيلَ لِأَبِي هُرَيْرَةَ: إِنَّا نَكُون وَرَاء الإِمَام فَقَالَ اقْرَأْ بِهَا فِي نَفْسِكَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «قَالَ اللَّهُ تَعَالَى قَسَمْتُ الصَّلَاةَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي نِصْفَيْنِ وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ فَإِذَا قَالَ الْعَبْدُ (الْحَمد لله رب الْعَالمين) قَالَ اللَّهُ تَعَالَى حَمِدَنِي عَبْدِي وَإِذَا قَالَ (الرَّحْمَن الرَّحِيم) قَالَ اللَّهُ تَعَالَى أَثْنَى عَلَيَّ عَبْدِي وَإِذَا قَالَ (مَالك يَوْم الدّين) قَالَ مجدني عَبدِي وَقَالَ مرّة فوض إِلَيّ عَبدِي فَإِذا قَالَ (إياك نعْبد وَإِيَّاك نستعين) قَالَ هَذَا بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ فَإِذَا قَالَ (اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالّين) قَالَ هَذَا لِعَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے نماز پڑھی لیکن اس میں سورۂ فاتحہ نہ پڑھی تو وہ (نماز) ناقص ہے ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ تین مرتبہ فرمایا :’’ مکمل نہیں ۔‘‘ ابوہریرہ ؓ سے کہا گیا : ہم امام کے پیچھے ہوتے ہیں ، انہوں نے فرمایا : اسے اپنے دل میں پڑھو ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میں نے نماز (یعنی سورۂ فاتحہ) کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان نصف نصف تقسیم کر دیا ، اور میرے بندے نے جو سوال کیا وہ اسے مل گیا ، چنانچہ جب بندہ کہتا ہے :’’ ہر قسم کی حمد اللہ ہی کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے ۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میرے بندے نے میری حمد بیان کی ، اور جب بندہ کہتا ہے :’’ جو بہت مہربان ، نہایت رحم والا ہے ۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میرے بندے نے میری ثنا بیان کی ، جب کہتا ہے :’’ یوم جزا کا مالک ہے ۔‘‘ اللہ فرماتا ہے : میرے بندے نے میری شان و شوکت بیان کی ، جب بندہ کہتا ہے :’’ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں ۔‘‘ اللہ فرماتا ہے : یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے ، اور میرے بندے کے لیے وہ کچھ ہے جو اس نے سوال کیا ، اور جب بندہ کہتا ہے :’’ ہمیں سیدھی راہ دکھا ، ان لوگوں کی راہ جن پر تو نے انعام کیا ، ان کی نہیں جن پر تیرا غضب ہوا اور نہ ان لوگوں کی راہ جو گمراہ ہوئے ۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :’’ یہ میرے بندے کے لیے ہے اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جس کا اس نے سوال کیا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 824

وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبا بكر وَعمر رَضِي الله عَنْهُمَا كَانُوا يَفْتَتِحُونَ الصَّلَاةَ بِ «الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالمين» ) رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور ابوبکر و عمر ؓ (الحمدللہ رب العلمین) سے نماز شروع کیا کرتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 825

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَمَّنَ الْإِمَامُ فَأَمِّنُوا فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلَائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تقدم من ذَنبه) وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: إِذَا قَالَ الْإِمَامُ: (غَيْرِ المغضوب عَلَيْهِم وَلَا الضَّالّين) فَقُولُوا: آمِينَ فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلَائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ . هَذَا لَفْظُ الْبُخَارِيِّ وَلِمُسْلِمٍ نَحْوُهُ وَفِي أُخْرَى لِلْبُخَارِيِّ قَالَ: «إِذَا أَمَّنَ الْقَارِئُ فَأَمِّنُوا فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تُؤَمِّنُ فَمَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلَائِكَةِ غفر لَهُ مَا تقدم من ذَنبه»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب امام آمین کہے تو تم آمین کہو ، کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق (ساتھ) ہو گئی اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ اور ایک روایت میں ہے :’’ جب امام (غیر المغضوب علیھم ولا الضالین) کہے تو تم آمین کہو ، کیونکہ جس کا قول فرشتوں کے قول کے موافق ہو گیا ، اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ۔‘‘ یہ الفاظ بخاری کے ہیں اور مسلم کی روایت بھی اسی طرح ہے ۔ متفق علیہ ۔ اور بخاری کی دوسری روایت میں ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب قاری (امام) آمین کہے تو تم آمین کہو ، کیونکہ فرشتے بھی آمین کہتے ہیں ، جس کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہو گئی اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 826

وَعَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا صَلَّيْتُمْ فَأَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ ثُمَّ لِيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ فَإِذَا كَبَّرَ فكبروا وَإِذ قَالَ (غير المغضوب عَلَيْهِم وَلَا الضَّالّين) فَقُولُوا آمِينَ يُجِبْكُمُ اللَّهُ فَإِذَا كَبَّرَ وَرَكَعَ فَكَبِّرُوا وَارْكَعُوا فَإِنَّ الْإِمَامَ يَرْكَعُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قبلكُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَتِلْكَ بِتِلْكَ» قَالَ: «وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ يسمع الله لكم» . رَوَاهُ مُسلم
ابوموسیٰ اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم نماز پڑھنے کا ارادہ کرو تو صفیں درست کرو ، پھر تم میں سے تمہیں کوئی نماز پڑھائے ، پس جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم اللہ اکبر کہو ، اور جب وہ (غیر المغضوب علیھم ولا الضالین) کہے تو تم آمین کہو ، اللہ تمہاری دعا قبول فرمائے گا ، جب وہ اللہ اکبر کہے اور رکوع کرے تو تم اللہ اکبر کہو اور رکوع کرو ، کیونکہ امام تم سے پہلے رکوع کرتا ہے اور تم سے پہلے (رکوع سے) اٹھتا ہے ۔‘‘ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ (پہلے سر اٹھانا) اس کے (پہلے رکوع جانے) کا بدلہ ہے ، اور جب وہ کہے : ((سمع اللہ لمن حمدہ))’’ اللہ نے سن لیا جس نے اس کی تعریف کی ‘‘، تو تم کہو : اے اللہ ! ہر قسم کی حمد تیرے ہی لیے ہے ، اللہ تمہاری دعا سنتا اور قبول فرماتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 827

وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَقَتَادَةَ: «وَإِذا قَرَأَ فأنصتوا»
اور مسلم کی ابوہریرہ ؓ اور ابوقتادہ ؓ سے مروی حدیث میں ہے :’’ اور جب وہ قراءت کرے تو تم خاموش رہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 828

وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يقْرَأ فِي الظُّهْرِ فِي الْأُولَيَيْنِ بِأُمِّ الْكِتَابِ وَسُورَتَيْنِ وَفِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُخْرَيَيْنِ بِأُمِّ الْكِتَابِ وَيُسْمِعُنَا الْآيَةَ أَحْيَانًا وَيطول فِي الرَّكْعَة الأولى مَا لَا يطول فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ وَهَكَذَا فِي الْعَصْرِ وَهَكَذَا فِي الصُّبْح
ابوقتادہ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ اور دو سورتیں جبکہ دوسری دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ پڑھا کرتے تھے اور کبھی کبھار آپ ہمیں کوئی آیت سنا دیا کرتے تھے ، آپ جس قدر پہلی رکعت میں قراءت لمبی کیا کرتے تھے اس قدر دوسری میں لمبی نہیں کیا کرتے تھے ، اور آپ اسی طرح عصر میں اور اسی طرح فجر میں کیا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 829

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: كُنَّا نَحْزُرُ قِيَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ قَدْرَ قِرَاءَةِ (الم تَنْزِيلُ) السَّجْدَةِ - وَفِي رِوَايَةٍ: فِي كُلِّ رَكْعَةٍ قَدْرَ ثَلَاثِينَ آيَةً - وَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الْأُخْرَيَيْنِ قَدْرَ النّصْف من ذَلِك وحزرنا قِيَامَهُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الْعَصْرِ عَلَى قَدْرِ قِيَامِهِ فِي الْأُخْرَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ وَفِي الْأُخْرَيَيْنِ مِنَ الْعَصْرِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ ذَلِكَ. رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نماز ظہر و عصر میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قیام کا اندازہ لگایا کرتے تھے ، پس ہم نے ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قیام کا اندازہ سورۂ سجدہ کی قراءت کے برابر لگایا ، اور ایک دوسری روایت میں ہے ہر رکعت میں تیس آیات کے برابر تھا ، اور ہم نے آخری دو رکعتوں میں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قیام کا اندازہ لگایا تو وہ اس سے نصف تھا ، ہم نے عصر کی پہلی دو رکعتوں کا اندازہ لگایا تو وہ ظہر کی آخری دو رکعتوں کے قیام کے برابر تھا جبکہ عصر کی آخری دو رکعتیں اس کی (پہلی دو رکعتوں) سے نصف تھیں ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 830

وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ ب (اللَّيْل إِذا يغشى) وَفِي رِوَايَةٍ بِ (سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى) وَفِي الْعَصْرِ نَحْوَ ذَلِكَ وَفِي الصُّبْحِ أَطْوَلَ من ذَلِك. رَوَاهُ مُسلم
جابر بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز ظہر میں (واللیل اذا یغشیٰ ،،،،) اور ایک دوسری روایت میں ہے ، (سبح اسم ربک الاعلٰی ،،،،) اور عصر میں اسی طرح ، جبکہ نماز فجر میں اس سے زیادہ لمبی قراءت کیا کرتے تھے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 831

وَعَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِ «الطُّورِ»
جبیر بن مطعم ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نماز مغرب میں سورۂ طور پڑھتے ہوئے سنا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 832

وَعَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يقْرَأ فِي الْمغرب ب (المرسلات عرفا)
ام فضل بن حارث ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نماز مغرب میں (والمرسلات عرفاً ،،،،) پڑھتے ہوئے سنا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 833

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَ مُعَاذُ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ يَأْتِي فَيَؤُمُّ قَوْمَهُ فَصَلَّى لَيْلَةً مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ ثُمَّ أَتَى قَوْمَهُ فَأَمَّهُمْ فَافْتَتَحَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ فَانْحَرَفَ رَجُلٌ فَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى وَحْدَهُ وَانْصَرَفَ فَقَالُوا لَهُ أَنَافَقَتْ يَا فُلَانُ قَالَ لَا وَاللَّهِ وَلَآتِيَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فلأخبرنه فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا أَصْحَابُ نَوَاضِحَ نَعْمَلُ بِالنَّهَارِ وَإِنَّ مُعَاذًا صَلَّى مَعَكَ الْعِشَاءَ ثُمَّ أَتَى قَوْمَهُ فَافْتَتَحَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ فَأَقْبَلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مُعَاذٍ فَقَالَ: يَا مُعَاذُ أَفَتَّانٌ؟ أَنْتَ اقْرَأ: (الشَّمْس وَضُحَاهَا (وَالضُّحَى) (وَاللَّيْل إِذا يغشى) و (وَسبح اسْم رَبك الْأَعْلَى)
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، معاذ بن جبل ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز (عشاء) پڑھا کرتے تھے ، پھر جا کر اپنی قوم کی امامت کراتے تھے ، ایک رات انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز عشاء پڑھی ، پھر اپنی قوم کے پاس گئے اور انہیں نماز پڑھائی تو انہوں نے سورۂ بقرہ شروع کر دی ، ایک آدمی نے الگ ہو کر سلام پھیر دیا ، پھر اکیلے ہی نماز پڑھ کر چلا گیا تو صحابہ نے اسے کہا : اے فلاں ! کیا تو منافق ہو گیا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں ، اللہ کی قسم ! میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ سے شکایت کروں گا ، چنانچہ وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہم اونٹوں پر پانی لا کر کھیتوں اور باغات کو سیراب کرنے والے لوگ ہیں ، دن بھر کام کاج کرتے ہیں ، اور یہ معاذ ہیں کہ انہوں نے آپ کے ساتھ نماز عشاء ادا کی ، پھر اپنی قوم کے پاس آئے تو انہوں نے سورۂ بقرہ شروع کر دی ، پس (یہ سن کر) رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم معاذ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا :’’ معاذ ! کیا تم لوگوں کو فتنہ میں مبتلا کرنا چاہتے ہو ؟ تم (والشمس وضحھا ،،،،) ، (واللیل اذا یغشیٰ ،،،،) اور (سبح اسم ربک الاعلیٰ ،،،،) پڑھا کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 834

وَعَن الْبَراء قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يقْرَأ فِي الْعشَاء: (والتين وَالزَّيْتُون) وَمَا سَمِعت أحدا أحسن صَوتا مِنْهُ
براء ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نماز عشاء میں (والتین والزیتون ) پڑھتے ہوئے سنا ، اور میں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے زیادہ خوش الحان کوئی اور نہیں سنا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 835

وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ ب (ق وَالْقُرْآن الْمجِيد) وَنَحْوِهَا وَكَانَتْ صَلَاتُهُ بَعْدُ تَخْفِيفًا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
جابر بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز فجر میں (ق والقرآن المجید ،،،،،) اور اس طرح کی سورتیں پڑھا کرتے تھے ، اور اس (یعنی نماز فجر) کے بعد آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی باقی نمازیں مختصر ہوتی تھیں ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 836

وَعَن عَمْرو بن حُرَيْث: أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يقْرَأ فِي الْفجْر (وَاللَّيْل إِذا عسعس) رَوَاهُ مُسلم
عمرو بن حریث ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نماز فجر میں (واللیل اذا عسعس ،،،،) پڑھتے ہوئے سنا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 837

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ: صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ بِمَكَّةَ فَاسْتَفْتَحَ سُورَةَ (الْمُؤْمِنِينَ) حَتَّى جَاءَ ذِكْرُ مُوسَى وَهَارُونَ أَوْ ذِكْرُ عِيسَى أَخَذَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعْلَةٌ فَرَكَعَ. رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن سائب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں مکہ میں نماز فجر پڑھائی تو آپ نے سورۂ مومنون شروع کی حتیٰ کہ موسیٰ و ہارون علیہم السلام کا ذکر آیا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو رونے کی وجہ سے کھانسی آنے لگی جس پر آپ نے رکوع کر دیا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 838

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يقْرَأ فِي الْفجْر يَوْم الْجُمُعَة ب (الم تَنْزِيلُ) فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى وَفِي الثَّانِيَةِ (هَل أَتَى على الْإِنْسَان)
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جمعہ کے روز نماز فجر کی پہلی رکعت میں سورۂ سجدہ اور دوسری رکعت میں سورۂ دہر پڑھا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 839

وَعَن عبيد الله بن أبي رَافع قَالَ: اسْتَخْلَفَ مَرْوَانُ أَبَا هُرَيْرَةَ عَلَى الْمَدِينَةِ وَخَرَجَ إِلَى مَكَّةَ فَصَلَّى لَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ الْجُمُعَةَ فَقَرَأَ سُورَةَ (الْجُمُعَةِ) فِي السَّجْدَةِ الْأُولَى وَفِي الْآخِرَة: (إِذا جَاءَك المُنَافِقُونَ) فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يقْرَأ بهما يَوْم الْجُمُعَة. رَوَاهُ مُسلم
عبیداللہ بن ابی رافع بیان کرتے ہیں ، مروان ابوہریرہ ؓ کو مدینہ کا خلیفہ مقرر کر کے خود مکہ تشریف لے گئے ، چنانچہ انہوں نے ہمیں نماز جمعہ پڑھائی تو انہوں نے پہلی رکعت میں سورۃ الجمعہ اور دوسری رکعت میں سورۃ المنافقون پڑھی تو پھر انہوں نے فرمایا : میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو جمعہ کے روز یہ سورتیں پڑھتے ہوئے سنا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 840

وَعَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْعِيدَيْنِ وَفِي الْجُمُعَةِ بِ (سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى) و (هَل أَتَاك حَدِيث الغاشية) قَالَ: وَإِذَا اجْتَمَعَ الْعِيدُ وَالْجُمُعَةُ فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ قَرَأَ بِهِمَا فِي الصَّلَاتَيْنِ. رَوَاهُ مُسلم
نعمان بن بشیر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز عیدین اور نماز جمعہ میں سورۃ الاعلی اور سورۃ الغاشیہ پڑھا کرتے تھے ، اور انہوں نے فرمایا : اگر عید جمعہ کے روز آ جاتی تو پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دونوں نمازوں میں یہی دونوں سورتیں تلاوت فرماتے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 841

وَعَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ سَأَلَ أَبَا وَاقِدٍ اللَّيْثِيَّ: (مَا كَانَ يَقْرَأُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْأَضْحَى وَالْفِطْرِ؟ فَقَالَ: كَانَ يَقْرَأُ فِيهِمَا: ب (ق وَالْقُرْآن الْمجِيد) و (اقْتَرَبت السَّاعَة) رَوَاهُ مُسلم
عبیداللہ ؒ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب ؓ نے ابوواقدلیشی ؓ سے دریافت کیا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عید الاضحی اور عید الفطر میں کون سی سورتیں تلاوت کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان دونوں میں سورۂ ق اور سورۃ القمر تلاوت کیا کرتے تھے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 842

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ فِي رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ: (قُلْ يَا أَيهَا الْكَافِرُونَ) و (قل هُوَ الله أحد) رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فجر کی دو رکعتوں (سنتوں) میں سورۃ الکافرون اور سورۃ الاخلاص تلاوت فرمائی ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 843

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يقْرَأ فِي رَكْعَتي الْفَجْرِ: (قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا) وَالَّتِي فِي آلِ عِمْرَانَ (قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ) رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فجر کی رکعتوں میں سورۃ البقرہ کی آیات (قولو امنا باللہ وما انزل الینا ،،،،) اور سورۂ آل عمران سے (قل یا اھل الکتاب تعالوا الیٰ کلمۃ سواء بیننا وبینکم ،،،،) پڑھا کرتے تھے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 844

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ صَلَاتَهُ بِ (بِسم الله الرَّحْمَن الرَّحِيم) رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَاكَ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی نماز (بسم اللہ الرحمن الرحیم) سے شروع کیا کرتے تھے ۔ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : اس حدیث کی سند قوی نہیں ۔ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 845

وَعَن وَائِل بن حجر قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يقْرَأ: (غير المغضوب عَلَيْهِم وَلَا الضَّالّين) فَقَالَ: آمِينَ مَدَّ بِهَا صَوْتَهُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد والدارمي وَابْن مَاجَه
وائل بن حجر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سنا کہ آپ نے (غیر المغضوب علیھم ولا الضالین) پڑھا تو بلند آواز سے ’’ آمین ‘‘ کہا ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و الدارمی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 846

وَعَن أبي زُهَيْر النميري قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتِ يَوْمٍ فَأَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ قَدْ أَلَحَّ فِي الْمَسْأَلَةِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوْجَبَ إِنْ خَتَمَ . فَقَالَ: رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: بِأَيِّ شَيْءٍ يَخْتِمُ؟ قَالَ: «بآمين» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوزہیر نمیری ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم ایک رات رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نکلے تو ہم ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو بڑی عاجزی کے ساتھ اللہ سے دعا کر رہا تھا ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر اس نے دعا ختم کی تو (جنت و مغفرت) واجب کر لی ۔‘‘ لوگوں میں سے کسی آدمی نے عرض کیا : وہ کس چیز کے ساتھ ختم کرے ؟ فرمایا :’’ آمین کے ساتھ ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 847

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الْمَغْرِبَ بِسُورَةِ (الْأَعْرَافِ) فَرَّقَهَا فِي رَكْعَتَيْنِ. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز مغرب کی دو رکعتوں میں سورۂ اعراف تلاوت فرمائی ۔ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 848

وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: كُنْتُ أَقُودُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَتَهُ فِي السَّفَرِ فَقَالَ لِي: «يَا عُقْبَةُ أَلَا أُعَلِّمُكَ خَيْرَ سُورَتَيْنِ قُرِئَتَا؟» فَعَلَّمَنِي (قُلْ أَعُوذُ بِرَبّ الفلق) و (قل أَعُود بِرَبّ النَّاس) قَالَ: فَلَمْ يَرَنِي سَرَرْتُ بِهِمَا جَدًّا فَلَمَّا نَزَلَ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ صَلَّى بِهِمَا صَلَاةَ الصُّبْحِ لِلنَّاسِ فَلَمَّا فَرَغَ الْتَفَتَ إِلَيَّ فَقَالَ: «يَا عُقْبَةَ كَيْفَ رَأَيْتَ؟» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں دوران سفر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اونٹنی کی مہار تھام کر آگے آگے چلا کرتا تھا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عقبہ ! کیا میں تمہیں پڑھی جانے والی دو بہترین سورتیں نہ سکھاؤں ؟‘‘ آپ نے سورۃ الفلق اور سورۃ الناس مجھے سکھائیں ، راوی بیان کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سورتوں کی وجہ سے مجھے زیادہ خوش نہ دیکھا ، پس جب آپ نماز صبح کے لیے تشریف لائے تو آپ نے نماز فجر پڑھاتے ہوئے یہی دو سورتیں تلاوت فرمائیں ، جب نماز سے فارغ ہوئے تو میری طرف توجہ کرتے ہوئے فرمایا :’’ عقبہ ! تم نے (ان سورتوں کی عظمت کو) کیسے دیکھا ؟‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 849

وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْمَغْرِبِ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ: (قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ) و (قل هُوَ الله أحد) رَوَاهُ فِي شرح السّنة
جابر بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جمعہ کی رات نماز مغرب میں سورۃ الکافرون اور سورۃ الاخلاص تلاوت کیا کرتے تھے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 850

وَرَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ عَنِ ابْنِ عُمَرَ إِلَّا أَنه لم يذكر «لَيْلَة الْجُمُعَة»
ابن ماجہ نے اسے ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے ، لیکن انہوں نے جمعہ کی رات کا ذکر نہیں کیا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 851

وَعَنْ عَبْدُ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: مَا أحصي مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ وَفِي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ: بِ (قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ) و (قل هوا لله أحد) رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ، مغرب کے بعد دو رکعتوں میں اور فجر سے پہلے دو رکعتوں میں ، سورۃ الکافرون اور سورۃ الاخلاص اتنی مرتبہ پڑھتے ہوئے سنا کہ میں شمار نہیں کر سکتا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 852

وَرَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ إِلَّا أَنه لم يذكر: «بعد الْمغرب»
ابن ماجہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے ، لیکن انہوں نے ’’ مغرب کے بعد ‘‘ کا ذکر نہیں کیا ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 853

وَعَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: مَا صَلَّيْتُ وَرَاءَ أَحَدٍ أَشْبَهَ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فلَان. قَالَ سُلَيْمَان: صَلَّيْتُ خَلْفَهُ فَكَانَ يُطِيلُ الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظّهْر ويخفف الْأُخْرَيَيْنِ ويخفف الْعَصْر وَيَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِقِصَارِ الْمُفَصَّلِ وَيَقْرَأُ فِي الْعِشَاءِ بِوَسَطِ الْمُفَصَّلِ وَيَقْرَأُ فِي الصُّبْحِ بِطِوَالِ الْمُفَصَّلِ. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَرَوَى ابْنُ مَاجَهْ إِلَى ويخفف الْعَصْر
سلیمان بن یسار ؒ ابوہریرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے فرمایا : میں نے فلاں شخص کے سوا کسی کے پیچھے ایسی نماز نہیں پڑھی جو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کے بہت مشابہ ہو ، سلیمان ؒ بیان کرتے ہیں میں نے اس (فلاں شخص) کے پیچھے نماز پڑھی تو وہ ظہر کی پہلی دو رکعتیں لمبی اور آخری دو رکعتیں ہلکی پڑھا کرتے تھے ، اور نماز عصر ہلکی پڑھا کرتے تھے جبکہ نماز مغرب میں قصار مفصل (سورۃ البینہ سے آخر تک) عشاء میں اوساط مفصل (البروج سے البینہ تک) اور فجر میں طوال مفصل (سورۃ الحجرات سے البروج تک) پڑھا کرتے تھے ۔ نسائی ، اور ابن ماجہ نے ’’ نماز عصر ہلکی پڑھا کرتے تھے ‘‘ تک روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 854

وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: كُنَّا خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ فَقَرَأَ فَثَقُلَتْ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةُ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ: «لَعَلَّكُمْ تقرؤون خَلْفَ إِمَامِكُمْ؟» قُلْنَا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: «لَا تَفْعَلُوا إِلَّا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَإِنَّهُ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَلِلنِّسَائِيِّ مَعْنَاهُ وَفِي رِوَايَةٍ لأبي دَاوُد قَالَ: «وَأَنا أَقُول مَالِي يُنَازعنِي الْقُرْآن؟ فَلَا تقرؤوا بِشَيْءٍ مِنَ الْقُرْآنِ إِذَا جَهَرْتُ إِلَّا بِأُمِّ الْقُرْآن»
عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نماز فجر میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے تھے ۔ آپ نے قراءت کی تو آپ پر قراءت گراں ہو گئی ، چنانچہ جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (نماز سے) فارغ ہو گئے تو فرمایا :’’ شاید کہ تم اپنے امام کے پیچھے قراءت کرتے ہو ؟‘‘ ہم نے عرض کیا ، جی ہاں ، اللہ کے رسول ! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سورۂ فاتحہ کے علاوہ قراءت نہ کیا کرو ، کیونکہ جو اسے نہیں پڑھتا اس کی نماز نہیں ہوتی ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی بالمعنی ۔ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں بھی (اپنے دل میں) کہتا تھا کہ قرآن پڑھنا مجھ پر دشوار کیوں ہے ، جب میں بلند آواز سے قراءت کروں تو تم سورۂ فاتحہ کے سوا کچھ نہ پڑھا کرو ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 855

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنْ صَلَاةٍ جَهَرَ فِيهَا بِالْقِرَاءَةِ فَقَالَ: «هَلْ قَرَأَ مَعِي أَحَدٌ مِنْكُمْ آنِفًا؟» فَقَالَ رَجُلٌ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: إِنِّي أَقُولُ: مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ؟ «. قَالَ فَانْتَهَى النَّاسُ عَنِ الْقِرَاءَةِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا جَهَرَ فِيهِ بِالْقِرَاءَةِ مِنَ الصَّلَوَاتِ حِينَ سَمِعُوا ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَرَوَى ابْنُ مَاجَهْ نَحْوَهُ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی کسی جہری قراءت والی نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا :’’ کیا تم میں سے کسی شخص نے ابھی ابھی میرے ساتھ قراءت کی ہے ؟‘‘ تو ایک آدمی نے عرض کیا ، جی ہاں ، اللہ کے رسول ! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں بھی (دل میں) کہتا تھا ، مجھے کیا ہوا ہے کہ مجھ سے قرآن چھینا جا رہا ہے ‘‘ روای بیان کرتے ہیں : صحابہ کرام ؓ نے جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ بات سنی تو وہ جہری قراءت والی نمازوں میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ قراءت کرنے سے رک گئے ۔ مالک ، ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی ، اور ابن ماجہ نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 856

وَعَن ابْن عمر والبياضي قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْمُصَلِّيَ يُنَاجِي رَبَّهُ فَلْيَنْظُرْ مَا يُنَاجِيهِ بِهِ وَلَا يَجْهَرْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَعْضٍ بِالْقُرْآنِ» . رَوَاهُ أَحْمد
ابن عمر ؓ اور بیاضی ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نمازی اپنے رب سے کلام کرتا ہے ، پس اسے غور کرنا چاہیے کہ وہ اس کے ساتھ کیا کلام کر رہا ہے ؟ ایک دوسرے کے پاس بلند آواز سے قرآن نہ پڑھا کرو ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 857

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ وَابْن مَاجَه
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ امام تو اس لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے ، پس جب وہ اللہ اکبر کہہ چکے تو پھر تم اللہ اکبر کہو ، اور جب وہ قراءت کرے تو تم خاموش رہو ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 858

وَعَنْ عَبْدُ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي لَا أَسْتَطِيعُ أَنْ آخُذَ مِنَ الْقُرْآنِ شَيْئًا فَعَلِّمْنِي مَا يُجْزِئُنِي قَالَ: «قُلْ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ» . قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا لِلَّهِ فَمَاذَا لِي؟ قَالَ: «قُلْ اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَعَافِنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي» . فَقَالَ هَكَذَا بِيَدَيْهِ وَقَبَضَهُمَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَّا هَذَا فَقَدَ مَلَأَ يَدَيْهِ مِنَ الْخَيْرِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَانْتَهَتْ رِوَايَةُ النَّسَائِيِّ عِنْد قَوْله: «إِلَّا بِاللَّه»
عبداللہ بن ابی اوفی ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا : میں قرآن سے کچھ بھی یاد نہیں کر سکتا ، لہذا مجھے آپ کچھ سکھا دیں جو میرے لیے کافی ہو ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کہو ((سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ و اللہ اکبر ولا حول ولا قوۃ الا باللہ)) ’’ اللہ پاک ہے ، ہر قسم کی حمدو ستائش اسی کے لیے ہے ، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اللہ سب سے بڑا ہے ، اور گناہ سے بچنا اور نیکی کرنا محض اللہ کی توفیق سے ہے ۔‘‘ اس شخص نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! یہ تو اللہ کے لیے مختص ہے ، تو میرے لیے کیا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کہو : ((اللھم ارحمنی و عافنی و اھدنی و ارزقنی)) ’’ اے اللہ ! مجھ پر رحم فرما ، مجھے عافیت عطا فرما ، مجھے ہدایت نصیب فرما اور مجھے رزق عطا فرما ۔‘‘ پس اس شخص نے اپنے ہاتھوں سے اشارہ کیا اور انہیں بند کیا ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جہاں تک اس آدمی کا تعلق ہے تو اس نے اپنے ہاتھ خیر سے بھر لیے ۔‘‘ ابوداؤد ۔ اور امام نسائی ؒ کی روایت : ((الا باللہ)) تک ہے ۔ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 859

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ إِذَا قَرَأَ (سبح اسْم رَبك الْأَعْلَى) قَالَ: (سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى) رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُد
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب (سبح اسم ربک الاعلیٰ) پڑھتے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے :((سبحان ربی الاعلیٰ)) ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 860

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: من قَرَأَ مِنْكُم ب (التِّين وَالزَّيْتُون) فَانْتهى إِلَى (أَلَيْسَ الله بِأَحْكَم الْحَاكِمين) فَلْيَقُلْ: بَلَى وَأَنَا عَلَى ذَلِكَ مِنَ الشَّاهِدِينَ. وَمن قَرَأَ: (لَا أقسم بِيَوْم الْقِيَامَة) فَانْتَهَى إِلَى (أَلَيْسَ ذَلِكَ بِقَادِرٍ عَلَى أَن يحيي الْمَوْتَى) فَلْيَقُلْ بَلَى. وَمَنْ قَرَأَ (وَالْمُرْسَلَاتِ) فَبَلَغَ: (فَبِأَيِّ حَدِيث بعده يُؤمنُونَ) فَلْيَقُلْ: آمَنَّا بِاللَّهِ . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ إِلَى قَوْلِهِ: (وَأَنَا عَلَى ذَلِكَ مِنَ الشَّاهِدِينَ)
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے جو شخص سورۃ التین کی تلاوت کرے اور جب وہ سورت کی آخری آیات (الیس اللہ باحکم الحاکمین) پر پہنچے تو وہ کہے : ((بلیٰ : وانا علیٰ ذلک من الشاھدین ))’’ ’’ کیوں نہیں ‘‘ ایسے ہی ہے ، اور میں اس پر گواہ ہوں ۔‘‘ اور جو شخص سورۃ القیامہ کی تلاوت کرے اور آخری آیت (الیس ذلک بقادر علیٰ ان یحی الموتیٰ) ’’ کیا وہ اس پر قادر نہیں کہ وہ مردوں کو زندہ کرے ۔‘‘ پر پہنچے تو وہ کہے : ((بلیٰ))’’ کیوں نہیں ، وہ ضرور قادر ہے ۔‘‘ اور جو شخص المرسلات کی تلاوت کرے ، اور وہ : (فبای حدیث بعدہ یومنون) ’’ اس کے بعد وہ کس حدیث پر ایمان لائیں گے ‘‘۔ پر پہنچے تو وہ کہے : ((امنا باللہ)) ’’ ہم اللہ پر ایمان لائے ۔‘‘ ابوداؤد ، اور امام ترمذی نے : ((وانا علیٰ ذلک من الشاھدین)) تک روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 861

وَعَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَصْحَابه فَقَرَأَ عَلَيْهِم سُورَةَ الرَّحْمَنِ مِنْ أَوَّلِهَا إِلَى آخِرِهَا فَسَكَتُوا فَقَالَ: «لَقَدْ قَرَأْتُهَا عَلَى الْجِنِّ لَيْلَةَ الْجِنِّ فَكَانُوا أَحْسَنَ مَرْدُودًا مِنْكُمْ كُنْتُ كُلَّمَا أَتَيْتُ على قَوْله (فَبِأَي آلَاء رَبكُمَا تُكَذِّبَانِ) قَالُوا لَا بِشَيْءٍ مِنْ نِعَمِكَ رَبَّنَا نُكَذِّبُ فَلَكَ الْحَمْدُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے صحابہ کے پاس تشریف لائے اور انہیں پوری سورۂ رحمن سنائی تو وہ خاموش رہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس رات جن آئے ، میں نے جب (فبای الاء ربکما تکذبن) ’’ تم اپنے رب کی کون کون سے نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ۔‘‘ پڑھا ، تو انہوں نے بہت اچھا جواب دیا تھا ، کہا : ہمارے رب ! ہم تیری نعمتوں میں سے کسی چیز کو بھی نہیں جھٹلاتے ، اور ہر قسم کی حمد تیرے لیے ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 862

عَن معَاذ بن عبد الله الْجُهَنِيّ قَالَ: إِنَّ رَجُلًا مِنْ جُهَيْنَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَرَأَ فِي الصُّبْح (إِذا زلزلت) فِي الرَّكْعَتَيْنِ كلتهما فَلَا أَدْرِي أَنَسِيَ أَمْ قَرَأَ ذَلِكَ عَمْدًا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
معاذ بن جہنی ؒ بیان کرتے ہیں کہ جہینہ قبیلے کے ایک آدمی نے انہیں بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سنا کہ آپ نے فجر کی دو رکعتوں میں سورۃ الزلزال تلاوت فرمائی ۔ میں نہیں جانتا کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بھول کر ایسے کیا یا عمداً ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 863

وَعَنْ عُرْوَةَ قَالَ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَلَّى الصُّبْحَ فَقَرَأَ فِيهِمَا بِ (سُورَةِ الْبَقَرَةِ) فِي الرَّكْعَتَيْنِ كِلْتَيْهِمَا. رَوَاهُ مَالك
عروہ ؒ بیان کرتے ہیں کہ ابوبکر صدیق ؓ نے نماز فجر پڑھی تو انہوں نے دونوں رکعتوں میں سورۃ البقرہ تلاوت فرمائی ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 864

وَعَن الفرافصة بن عُمَيْر الْحَنَفِيّ قَالَ: مَا أَخَذْتُ سُورَةَ يُوسُفَ إِلَّا مِنْ قِرَاءَةِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ إِيَّاهَا فِي الصُّبْحِ وَمن كَثْرَة مَا كَانَ يُرَدِّدهَا. رَوَاهُ مَالك
فرافصہ بن عمیر حنفی ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے سورۂ یوسف ، عثمان بن عفان ؓ کی قراءت سے یاد کی کہ وہ نماز فجر میں کثرت کے ساتھ اس کی تلاوت کیا کرتے تھے ۔ صحیح ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 865

وَعَنْ عَبْدُ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ: صلينَا وَرَاء عمر ابْن الْخطاب الصُّبْح فَقَرَأَ فيهمَا بِسُورَةِ يُوسُفَ وَسُورَةِ الْحَجِّ قِرَاءَةً بَطِيئَةً قِيلَ لَهُ: إِذًا لَقَدْ كَانَ يَقُومُ حِينَ يَطْلُعُ الْفجْر قَالَ: أجل. رَوَاهُ مَالك
عامر بن ربیعہ ؒ بیان کرتے ہیں ، ہم نے عمر بن خطاب ؓ کے پیچھے نماز فجر پڑھی تو انہوں نے دونوں رکعتوں میں تجوید کے ساتھ سورۂ یوسف اور سورۂ حج تلاوت فرمائی ، ان سے پوچھا گیا کہ تب تو وہ طلوع فجر کے ساتھ ہی نماز شروع کرتے ہوں گے ، انہوں نے کہا : ہاں ! صحیح ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 866

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: مَا مِنَ الْمُفَصَّلِ سُورَةٌ صَغِيرَةٌ وَلَا كَبِيرَةٌ إِلَّا قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّ بِهَا النَّاسَ فِي الصَّلَاة الْمَكْتُوبَة. رَوَاهُ مَالك
عمرو بن شعیب ؒ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : میں نے مفصل سورتوں (یعنی الحجرات سے آخر تک) میں سے ہر چھوٹی بڑی سورت کو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی زبان مبارک سے سنا کہ آپ فرض نمازوں کی امامت کراتے ہوئے ان کی تلاوت فرمایا کرتے تھے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 867

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْمَغْرِبِ بِ (حم الدُّخَانِ) رَوَاهُ النَّسَائِيّ مُرْسلا
عبداللہ بن عتبہ بن مسعود بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز مغرب میں سورۃ الدخان تلاوت فرمائی ۔ امام نسائی نے اسے مرسل روایت کیا ہے ۔ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 868

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَقِيمُوا الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ فَوَاللَّهِ إِنِّي لأَرَاكُمْ من بعدِي»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ رکوع و سجود مکمل کیا کرو ، اللہ کی قسم ! میں تمہیں اپنے پیچھے بھی دیکھتا ہوں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 869

وَعَنِ الْبَرَاءِ قَالَ: كَانَ رُكُوعُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسُجُودُهُ وَبَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ وَإِذَا رَفَعَ مِنَ الرُّكُوعِ مَا خَلَا الْقيام وَالْقعُود قَرِيبا من السوَاء
براء بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا رکوع ، آپ کے سجود ، سجدوں کے درمیان بیٹھنا (جلسہ استراحت) اور جب آپ رکوع سے کھڑے ہوتے (قومہ) تو قیام و تشہد کے علاوہ یہ سب تقریباً برابر تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 870

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَالَ: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» قَامَ حَتَّى نَقُولَ: قَدْ أَوْهَمَ ثُمَّ يَسْجُدُ وَيَقْعُدُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ حَتَّى نَقُولَ: قَدْ أوهم. رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب ((سمع اللہ لمن حمدہ)) کہتے تو آپ کھڑے رہتے حتیٰ کہ ہم (دل میں) کہتے کہ آپ کو وہم ڈال دیا گیا ہے ، پھر آپ سجدہ کرتے اور آپ دو سجدوں کے درمیان بیٹھتے حتیٰ کہ ہم (دل میں) کہتے کہ آپ کو وہم ڈال دیا گیا ہے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 871

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ: «سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي» يَتَأَوَّلُ الْقُرْآن
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے رکوع و سجود میں کثرت کے ساتھ یہ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے ہمارے پروردگار ! تو پاک ہے ، ہم تیری تعریف بیان کرتے ہیں ، اے اللہ ! مجھے بخش دے ‘‘، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قرآن پر عمل کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 872

وَعَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ: «سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رب الْمَلَائِكَة وَالروح» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے رکوع و سجود میں یہ دعا کیا کرتے تھے :’’ (میرا رکوع و سجود اس ذات کے لیے ہے جو) فرشتوں اور جبریل ؑ کا رب نہایت پاک و مقدس ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 873

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَا إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ الْقُرْآنَ رَاكِعًا أَوْ سَاجِدًا فَأَمَّا الرُّكُوعُ فَعَظِّمُوا فِيهِ الرَّبَّ وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے سے منع کیا گیا ہے ، رہا رکوع تو اس میں رب کی عظمت بیان کرو ، اور رہے سجود تو ان میں خوب دعا کرو ، پس تمہاری دعا قبولیت کے لائق ہو گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 874

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا قَالَ الْإِمَامُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلَائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تقدم من ذَنبه
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب امام ’’ سمع اللہ لمن حمدہ ‘‘ کہے تو تم کہو :’’ اللھم ربنا لک الحمد ‘‘ کیونکہ جس کا یہ قول فرشتوں کے قول کے موافق ہو گیا تو اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جائیں گے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 875

وَعَنْ عَبْدُ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعَ ظَهْرَهُ مِنَ الرُّكُوعِ قَالَ: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ من شَيْء بعد» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن ابی اوفی ؓبیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رکوع سے اپنی کمر اٹھاتے تو آپ یہ دعا پڑھتے :’’ اللہ نے سن لیا جس نے اس کی تعریف کی ، اے اللہ ! ہمارے رب ! ساری تعریف تیرے ہی لیے ہے آسمانوں ، زمین اور ہر اس چیز کے بھراؤ کے برابر جو تو چاہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 876

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ قَالَ: «اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ أَهْلُ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ أَحَقُّ مَا قَالَ الْعَبْدُ وَكُلُّنَا لَكَ عَبْدٌ اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجد» . رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رکوع سے سر اٹھاتے تو آپ یہ دعا پڑھا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! ہمارے رب ! ہر قسم کی تعریف تیرے لیے ہے ، آسمانوں اور زمین اور ہر اس چیز کے بھراؤ کے برابر جو تو چاہے اور بندے نے جو تیری تعریف اور شان بیان کی وہ تیرے ہی لائق ہے ، ہم سب تیرے ہی بندے ہیں ، اے اللہ ! جو چیز تو عطا کر دے اسے کوئی روکنے والا نہیں ، جس چیز کو تو روک لے اسے کوئی عطا کرنے والا نہیں ، اور دولت مند کی دولت ، تیرے ہاں کوئی فائدہ نہیں دے سکتی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 877

وَعَنْ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي وَرَاءَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ قَالَ: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» . فَقَالَ رَجُلٌ وَرَاءَهُ: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: «مَنِ الْمُتَكَلِّمُ آنِفًا؟» قَالَ: أَنَا. قَالَ: «رَأَيْتُ بِضْعَةً وَثَلَاثِينَ مَلَكًا يَبْتَدِرُونَهَا أَيُّهُمْ يَكْتُبهَا أول» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
رفاعہ بن رافع ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے ، پس جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رکوع سے سر اٹھایا تو فرمایا :’’ سمع اللہ لمن حمدہ ۔‘‘ آپ کے پیچھے ایک آدمی نے کہا : ہمارے رب ! تیرے ہی واسطے تعریف ہے ، بہت زیادہ پاکیزہ اور با برکت تعریف ۔ جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا :’’ ابھی بولنے والا کون تھا ؟‘‘ اس آدمی نے کہا : میں ! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں نے تیس سے زائد فرشتوں کو دیکھا کہ وہ جلدی کر رہے تھے کہ ان کا ثواب سب سے پہلے کون لکھتا ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 878

عَنْ أَبِي مَسْعُودِ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُجْزِئُ صَلَاةُ الرَّجُلِ حَتَّى يُقِيمَ ظَهْرَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
ابومسعود انصاری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تک آدمی رکوع و سجود میں اپنی کمر مکمل طور پر برابر نہیں کرتا اس کی نماز درست نہیں ہوتی ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی ، ابن ماجہ ، دارمی ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 879

وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ (فسبح باسم رَبك الْعَظِيم) قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اجْعَلُوهَا فِي رُكُوعِكُمْ» فَلَمَّا نَزَلَتْ (سَبِّحِ اسْمَ رَبك الْأَعْلَى) قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اجْعَلُوهَا فِي سُجُودِكُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْن مَاجَه والدارمي
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب (فسبح باسم ربک العظیم) نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے اپنے رکوع میں پڑھا کرو ۔‘‘ اور جب (سبح اسم ربک الاعلیٰ) نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے اپنے سجدوں میں پڑھا کرو ۔‘‘ صحیح ، ابوداؤد و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 880

وَعَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا رَكَعَ أَحَدُكُمْ فَقَالَ فِي رُكُوعِهِ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَقَدْ تَمَّ رُكُوعُهُ وَذَلِكَ أَدْنَاهُ وَإِذَا سَجَدَ فَقَالَ فِي سُجُودِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَقَدْ تَمَّ سُجُودُهُ وَذَلِكَ أَدْنَاهُ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد ابْن مَاجَهْ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ لِأَنَّ عونا لم يلق ابْن مَسْعُود
عون بن عبداللہ ؒ ابن مسعود ؓ سے بیان کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی ایک رکوع کرتا ہے اور اپنے رکوع میں تین مرتبہ ((سبحان ربی العظیم)) پڑھتا ہے تو اپنا رکوع مکمل کر لیتا ہہے ، اور یہ اس کا کم از کم درجہ ہے ، اور جب وہ سجدہ کرتا ہے اور اپنے سجدوں میں تین مرتبہ ((سبحان ربی الاعلیٰ)) پڑھ لیتا ہے تو وہ اپنا سجدہ مکمل کر لیتا ہے ، اور یہ (تعداد) اس کا کم از کم درجہ ہے ۔ ترمذی ، ابوداؤد ، ابن ماجہ ۔ امام ترمذی ؒ نے فرمایا : اس کی سند متصل نہیں ، کیونکہ عون کی ابن مسعود ؓ سے ملاقات نہیں ہوئی ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 881

وَعَنْ حُذَيْفَةَ: أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ: «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ» وَفِي سُجُودِهِ: «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى» . وَمَا أَتَى عَلَى آيَةِ رَحْمَةٍ إِلَّا وَقَفَ وَسَأَلَ وَمَا أَتَى عَلَى آيَةِ عَذَابٍ إِلَّا وَقَفَ وَتَعَوَّذَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالدَّارِمِيُّ وَرَوَى النَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ إِلَى قَوْلِهِ: «الْأَعْلَى» . وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
حذیفہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ، آپ اپنے رکوع میں ((سبحان ربی العظیم)) اور سجود میں ((سبحان ربی الاعلیٰ)) پڑھا کرتے تھے ، جب آپ کسی آیت رحمت پر پہنچے تو وقف فرما کر رحمت طلب کرتے اور جب کسی آیت عذاب پر پہنچتے تو وقف فرما کر اللہ کی پناہ طلب کرتے ۔ ترمذی ، ابوداؤد ، دارمی ، اور نسائی و ابن ماجہ نے ((الاعلیٰ)) تک روایت کیا ، اور امام ترمذی ؒ نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 882

عَن عَوْف بن مَالك قَالَ: قُمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَكَعَ مَكَثَ قَدْرَ سُورَةِ الْبَقَرَةِ وَيَقُولُ فِي رُكُوعِهِ: «سُبْحَانَ ذِي الْجَبَرُوتِ والملكوت والكبرياء وَالْعَظَمَة» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
عوف بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ (حالت نماز میں) قیام کیا ، جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رکوع کیا تو سورۃ البقرہ کی قراءت کے برابر رکوع میں رہے اور یہ دعا کرتے رہے :’’ قہرو غلبے ، بادشاہت و کبریائی اور عظمت والا رب پاک ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 883

وَعَنِ ابْنً جُبَيْرٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: مَا صَلَّيْتُ وَرَاءَ أَحَدٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْبَهَ صَلَاةً بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ هَذَا الْفَتَى يَعْنِي عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ: قَالَ: فَحَزَرْنَا رُكُوعَهُ عَشْرَ تَسْبِيحَاتٍ وَسُجُودَهُ عَشْرَ تَسْبِيحَاتٍ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيّ
ابن جبیر ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے انس بن مالک ؓ کو بیان کرتے ہوئے سنا : میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد کسی ایسے شخص کے پیچھے نماز نہیں پڑھی جس کی نماز ، اس نوجوان یعنی عمر بن عبدالعزیز کے سوا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کے مشابہ ہو ، راوی نے کہا ، انس ؓ نے فرمایا : ہم نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے رکوع و سجود کی تسبیحات کا اندازہ دس دس مرتبہ کا لگایا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 884

وَعَن شَقِيق قَالَ: إِنَّ حُذَيْفَةَ رَأَى رَجُلًا لَا يُتِمُّ رُكُوعَهُ وَلَا سُجُودَهُ فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ دَعَاهُ فَقَالَ لَهُ حُذَيْفَةُ: مَا صَلَّيْتَ. قَالَ: وَأَحْسَبُهُ قَالَ: وَلَوْ مِتَّ مِتَّ عَلَى غَيْرِ الْفِطْرَةِ الَّتِي فطر الله مُحَمَّدًا صلى الله عَلَيْهِ وَسلم. رَوَاهُ البُخَارِيّ
شقیق ؒ بیان کرتے ہیں ، حذیفہ ؓ نے ایک آدمی کو نا مکمل رکوع و سجود کرتے ہوئے دیکھا ، جب وہ نماز پڑھ چکا تو انہوں نے اسے بلایا ، حذیفہ ؓ نے اسے فرمایا : تم نے نماز نہیں پڑھی ، راوی بیان کرتے ہیں ، میرا خیال ہے کہ انہوں نے کہا : اگر تم (اسی طرح) فوت ہو جاتے تو تم اس فطرت و ملت پر فوت نہ ہوتے جس پر اللہ نے محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پیدا فرمایا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 885

وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَسْوَأُ النَّاسِ سَرِقَةً الَّذِي يَسْرِقُ مِنْ صَلَاتِهِ» . قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ يَسْرِقُ مِنْ صَلَاتِهِ؟ قَالَ: لَا يتم ركوعها وَلَا سجودها . رَوَاهُ أَحْمد
ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سب سے برا چور وہ ہے جو اپنی نماز کی چوری کرتا ہے ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! وہ اپنی نماز کی چوری کیسے کرتا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ اس کا رکوع و سجود مکمل نہیں کرتا ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 886

وَعَن النُّعْمَان بن مرّة أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا تَرَوْنَ فِي الشَّارِبِ وَالزَّانِي وَالسَّارِقِ؟ وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ تُنْزَلَ فِيهِمُ الْحُدُودُ قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «هُنَّ فَوَاحِشُ وَفِيهِنَّ عُقُوبَةٌ وَأَسْوَأُ السَّرِقَةِ الَّذِي يَسْرِقُ مِنْ صَلَاتِهِ» . قَالُوا: وَكَيف يسرق م صَلَاتِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «لَا يُتِمُّ ركوعها وَلَا سجودها» . رَوَاهُ مَالك وَأحمد وروى الدَّارمِيّ نَحوه
نعمان بن مرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم شراب نوش ، زانی اور چور کے بارے میں کیا گمان کرتے ہو ؟‘‘ راوی کہتے ہیں ، یہ ان کے بارے حدود نازل ہونے سے پہلے کی بات ہے ، صحابہ نے عرض کیا ، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ کبیرہ گناہ ہیں اور ان پر سزا ہے ، اور سب سے بڑی چوری وہ ہے جو اپنی نماز کی چوری کرتا ہے ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! وہ اپنی نماز کی کیسے چوری کرتا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ اس کا رکوع و سجود مکمل نہیں کرتا ۔‘‘ مالک ، احمد ، جبکہ دارمی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 887

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ عَلَى الْجَبْهَةِ وَالْيَدَيْنِ وَالرُّكْبَتَيْنِ وَأَطْرَافِ الْقَدَمَيْنِ وَلَا نَكْفِتَ الثِّيَاب وَلَا الشّعْر»
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے ، سات اعضاء : پیشانی ، دونوں ہاتھوں ، دونوں گھٹنوں اور پاؤں کی انگلیوں کے کناروں پر سجدہ کرنے اور (دوران نماز) کپڑوں اور بالوں کو نہ سمیٹنے کا حکم دیا گیا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 888

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اعْتَدِلُوا فِي السُّجُودِ وَلَا يَبْسُطْ أَحَدُكُمْ ذِرَاعَيْهِ انْبِسَاطَ الْكَلْبِ»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سجود میں اعتدال رکھو ، تم میں سے کوئی شخص اپنے بازو کتے کی طرح نہ بچھائے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 889

وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا سَجَدْتَ فضع كفيك وارفع مرفقيك رَوَاهُ مُسلم
براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم سجدہ کرو تو اپنی ہتھیلیاں (جائے نماز پر) اور اپنی کہنیاں (زمین سے) بلند رکھو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 890

وَعَن مَيْمُونَة قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ جَافَى بَيْنَ يَدَيْهِ حَتَّى لَوْ أَنَّ بَهْمَةً أَرَادَتْ أَنْ تَمُرَّ تَحْتَ يَدَيْهِ مرت. هَذَا لفظ أبي دَاوُد كَمَا صَرَّحَ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ بِإِسْنَادِهِ وَلِمُسْلِمٍ بِمَعْنَاهُ: قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سجد لوشاءت بهمة أَن تمر بَين يَدَيْهِ لمرت
میمونہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سجدہ کرتے تو اپنے ہاتھوں کو پہلوؤں سے دور رکھتے تھے حتیٰ کہ اگر بکری کا بچہ آپ کے ہاتھوں کے نیچے سے گزرنا چاہتا تو وہ گزر جاتا ۔ صحیح ۔ یہ ابوداؤد کی روایت کے الفاظ ہیں ، جیسا کہ بغوی ؒ نے شرح السنہ میں اپنی سند سے بیان کیا ہے ، اور مسلم میں اسی معنی کی روایت ہے : میمونہ ؓ بیان کرتی ہیں : جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سجدہ کرتے تو اگر بکری کا بچہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے نیچے سے گزرنا چاہتا تو وہ گزر سکتا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 891

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ بن بُحَيْنَة قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ فَرَّجَ بَيْنَ يَدَيْهِ حَتَّى يَبْدُوَ بَيَاض إبطَيْهِ
عبداللہ بن مالک بن بحینہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب سجدہ کرتے تو اپنے ہاتھوں کے مابین فاصلہ رکھتے حتیٰ کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بغلوں کی سفیدی نظر آ جاتی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 892

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي كُلَّهُ دِقَّهُ وَجِلَّهُ وَأَوَّلَهُ وَآخره وعلانيته وسره» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے سجدوں میں یہ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میرے چھوٹے ، بڑے ، پہلے ، پچھلے ، ظاہر اور پوشیدہ تمام گناہ معاف فرما دے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 893

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: فَقَدْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً مِنَ الْفِرَاشِ فَالْتَمَسْتُهُ فَوَقَعَتْ يَدِي عَلَى بَطْنِ قَدَمَيْهِ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ وَهُمَا مَنْصُوبَتَانِ وَهُوَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخْطِكَ وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفسك» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے ایک رات رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بستر پر نہ پایا تو میں نے (اپنے ہاتھ سے) آپ کو ٹٹولا تو میرا ہاتھ آپ کے پاؤں کے تلوے پر لگا ، آپ نماز میں حالت سجدہ میں تھے جبکہ آپ کے پاؤں کھڑے تھے ، اور آپ دعا کر رہے تھے :’’ اے اللہ ! میں تیری رضا مندی کے ذریعے تیرے غصے سے ، تیری عافیت کے ذریعے تیری سزا سے اور تیری رحمت کے ذریعے تیرے عذاب سے پناہ چاہتا ہوں ، میں تیری تعریف کو شمار نہیں کر سکتا ، تو ویسا ہی ہے جس طرح تو نے اپنی تعریف خود فرمائی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 894

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الْعَبْدُ مِنْ رَبِّهِ وَهُوَ ساجد فَأَكْثرُوا الدُّعَاء» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بندہ سجدے کی حالت میں اپنے رب کے انتہائی قریب ہوتا ہے ، پس (سجدے کی حالت میں) زیادہ دعائیں کرو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 895

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا قَرَأَ ابْنُ آدَمَ السَّجْدَةَ فَسَجَدَ اعْتَزَلَ الشَّيْطَانُ يَبْكِي يَقُولُ: يَا وَيْلَتِي أُمِرَ ابْنُ آدَمَ بِالسُّجُودِ فَسَجَدَ فَلَهُ الْجَنَّةُ وَأُمِرْتُ بِالسُّجُودِ فَأَبَيْتُ فَلِيَ النَّارُ . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب ابن آدم آیت سجدہ تلاوت کر کے سجدہ کرتا ہے تو شیطان الگ ہو کر رونے لگتا ہے ، اور کہتا ہے : ہائے افسوس ! ابن آدم کو سجدے کا حکم دیا گیا تو اس نے سجدہ کر لیا تو وہ جنت کا مستحق قرار پایا ، جبکہ مجھے سجدے کا حکم دیا گیا تو میں نے انکار کر دیا اور جہنم میرا مقدر ٹھہری ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 896

وَعَن ربيعَة بن كَعْب قَالَ: كُنْتُ أَبِيتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ بِوَضُوئِهِ وَحَاجَتِهِ فَقَالَ لِي: «سَلْ» فَقُلْتُ: أَسْأَلُكَ مُرَافَقَتَكَ فِي الْجَنَّةِ. قَالَ: «أَو غير ذَلِكَ؟» . قُلْتُ هُوَ ذَاكَ. قَالَ: «فَأَعِنِّي عَلَى نَفسك بِكَثْرَة السُّجُود» . رَوَاهُ مُسلم
ربیعہ بن کعب ؓ بیان کرتے ہیں ، میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں رات بسر کیا کرتا تھا ، میں آپ کے لیے وضو کا پانی اور آپ کی دیگر ضروریات کا انتظام کیا کرتا تھا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا :’’ مجھ سے کوئی چیز مانگو ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، میں آپ سے ، جنت میں آپ کے ساتھ ہونے کا سوال کرتا ہوں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا اس کے علاوہ کچھ اور ؟‘‘ میں نے عرض کیا : بس یہی ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پس اپنی ذات کے لیے کثرت سجود سے میری مدد کر ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 897

وَعَنْ مَعْدَانَ بْنِ طَلْحَةَ قَالَ: لَقِيتُ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقلت: أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ أَعْمَلُهُ يُدْخِلُنِي اللَّهُ بِهِ الْجَنَّةَ فَسَكَتَ ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَسَكَتَ ثُمَّ سَأَلْتُهُ الثَّالِثَةَ فَقَالَ: سَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «عَلَيْكَ بِكَثْرَةِ السُّجُودِ لِلَّهِ فَإِنَّكَ لَا تَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَكَ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْكَ بِهَا خَطِيئَةً» . قَالَ مَعْدَانُ: ثُمَّ لَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ لِي مِثْلَ مَا قَالَ لِي ثَوْبَانُ. رَوَاهُ مُسلم
معدان بن طلحہ بیان کرتے ہیں ، میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے آزاد کردہ غلام ثوبان سے ملا تو میں نے کہا : مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جسے کر کے میں جنت میں داخل ہو جاؤں ، وہ خاموش رہے ، پھر میں نے ان سے سوال کیا ، تو وہ خاموش رہے ، پھر میں نے تیسری مرتبہ ان سے سوال کیا تو انہوں نے فرمایا : میں نے اس کے متعلق رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا تھا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا :’’ تم اللہ کی رضا کی خاطر کثرت سے سجدے کرو ، کیونکہ تم اللہ کے لیے جو بھی سجدہ کرو گے تو اللہ اس کے ذریعے تمہارا ایک درجہ بڑھا دے گا اور اس کے ذریعے تمہارا ایک گناہ مٹا دے گا ۔‘‘ معدان بیان کرتے ہیں ، پھر میں ابودرداء سے ملا تو میں نے ان سے بھی دریافت کیا تو انہوں نے مجھے ویسے ہی بتایا جیسے ثوبان نے مجھے بتایا تھا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 898

عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ وَضَعَ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ وَإِذَا نَهَضَ رَفَعَ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ والدارمي
وائل بن حجر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ جب آپ سجدہ کرتے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے ہاتھوں سے پہلے اپنے گھٹنے نیچے لگاتے اور جب (قیام کے لیے) کھڑے ہوتے تو گھٹنوں سے پہلے ہاتھ اٹھاتے تھے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 899

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا سَجَدَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَبْرُكْ كَمَا يبرك الْبَعِير وليضع يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ. وَالدَّارِمِيُّ قَالَ أَبُو سُلَيْمَانَ الْخَطَّابِيُّ: حَدِيثُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ أَثْبَتُ مِنْ هَذَا وَقِيلَ: هَذَا مَنْسُوخ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو وہ (ہاتھوں سے پہلے گھٹنے لگا کر) اونٹ کی طرح نہ بیٹھے ، وہ گھٹنوں سے پہلے اپنے ہاتھ نیچے لگائے ۔‘‘ ابوداؤد ، نسائی ، دارمی ۔ ابوسلیمان خطابی نے فرمایا : وائل بن حجر ؓ سے مروی حدیث ، اس حدیث سے زیادہ درست ہے ، اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ منسوخ ہے ۔ اسنادہ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 900

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَعَافِنِي وَارْزُقْنِي» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دو سجدوں کے درمیان یہ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! مجھے بخش دے ، مجھ پر رحم فرما ، میری راہنمائی فرما ، مجھے عافیت میں رکھ اور مجھے رزق عطا فرما ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 901

وَعَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ: «رَبِّ اغْفِرْ لي» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ والدارمي
حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دو سجدوں کے درمیان یہ دعا پڑھا کرتے تھے :’’ میرے رب ! مجھے بخش دے ۔‘‘ صحیح ، رواہ النسائی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 902

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَن نَقْرَةِ الْغُرَابِ وَافْتِرَاشِ السَّبُعِ وَأَنْ يُوَطِّنَ الرَّجُلُ الْمَكَانَ فِي الْمَسْجِدِ كَمَا يُوَطِّنُ الْبَعِيرُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ والدارمي
عبدالرحمن بن شبل ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کوّے کی طرح ٹھونگے مارنے ، درندے کی طرح بازو بچھانے اور اونٹ کی طرح مسجد میں اپنے لیے کوئی جگہ مخصوص کرنے سے منع فرمایا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 903

وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا عَلِيُّ إِنِّي أُحِبُّ لَكَ مَا أُحِبُّ لِنَفْسِي وَأَكْرَهُ لَكَ مَا أَكْرَهُ لِنَفْسِي لَا تقع بَين السَّجْدَتَيْنِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ علی ! میں جو اپنے لیے پسند کرتا ہوں وہی تمہارے لیے پسند کرتا ہوں اور جو اپنے لیے ناپسند کرتا ہوں وہی تمہارے لیے ناپسند کرتا ہوں ، سجدوں کے درمیان سرین نیچے لگا کر ، ٹانگیں کھڑی کر کے اور ہاتھ زمین پر لگا کر نہ بیٹھو ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 904

وَعَن طلق بن عَليّ الْحَنَفِيّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَنْظُرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى صَلَاةِ عَبْدٍ لَا يُقِيمُ فِيهَا صُلْبَهُ بَيْنَ ركوعها وسجودها» . رَوَاهُ أَحْمد
طلق بن علی حنفی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ عزوجل اس بندے کی نماز کی طرف دیکھتا بھی نہیں جو دوران نماز رکوع و سجود میں اپنی کمر سیدھی نہیں کرتا ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 905

وَعَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ: مَنْ وَضَعَ جَبْهَتَهُ بِالْأَرْضِ فَلْيَضَعْ كَفَّيْهِ عَلَى الَّذِي وَضَعَ عَلَيْهِ جَبْهَتَهُ ثُمَّ إِذَا رَفَعَ فَلْيَرْفَعْهُمَا فَإِنَّ الْيَدَيْنِ تَسْجُدَانِ كَمَا يَسْجُدُ الْوَجْهُ. رَوَاهُ مَالك
نافع ؓ سے روایت ہے کہ ابن عمر ؓ فرمایا کرتے تھے : جو شخص اپنی پیشانی زمین پر رکھے تو وہ اپنے ہاتھ بھی اسی جگہ رکھے جہاں اس نے اپنی پیشانی رکھی تھی ، پھر جب وہ (پیشانی) اٹھائے تو دونوں ہاتھوں کو بھی اٹھالے ، کیونکہ ہاتھ بھی سجدہ کرتے ہیں جس طرح چہرہ سجدہ کرتا ہے ۔ صحیح ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 906

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَعَدَ فِي التَّشَهُّدِ وَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُمْنَى وَعَقَدَ ثَلَاثًا وَخمسين وَأَشَارَ بالسبابة
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشہد کے لیے بیٹھتے تو اپنا دایاں ہاتھ اپنے دائیں گھٹنے پر اور دایاں ہاتھ اپنے دائیں گھٹنے پر رکھتے اور ترپن کی گرہ بنا کر انگشت شہادت سے اشارہ فرماتے تھے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 907

وَفِي رِوَايَةٍ: كَانَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَرَفَعَ أُصْبُعَهُ الْيُمْنَى الَّتِي تلِي الْإِبْهَام يَدْعُو بِهَا وَيَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ بَاسِطَهَا عَلَيْهَا. رَوَاهُ مُسلم
اور ایک روایت میں ہے : جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز میں (تشہد کے لیے) بیٹھتے تو آپ اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھتے اور دائیں ہاتھ کی انگشت شہادت بلند کرتے اور اس کے ساتھ اشارہ فرماتے جبکہ بائیں ہاتھ کو بائیں ران پر کھلا رکھتے تھے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 908

وَعَن عبد الله بن الزبير قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَعَدَ يَدْعُو وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى وَيَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ السَّبَّابَةِ وَوَضَعَ إِبْهَامَهُ عَلَى أُصْبُعِهِ الْوُسْطَى ويلقم كَفه الْيُسْرَى ركبته. رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن زبیر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشہد کے لیے بیٹھتے تو دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر اور بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھتے اور انگشت شہادت سے اشارہ فرماتے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنا انگوٹھا اپنی درمیانی انگلی پر رکھتے اور اپنے بائیں ہاتھ سے اپنے گھٹنے کو لقمے کی طرح پکڑ لیتے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 909

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ قبل عباده السَّلَام على جِبْرِيل السَّلَام على مِيكَائِيل السَّلَام على فلَان وَفُلَان فَلَمَّا انْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ قَالَ: «لَا تَقُولُوا السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلَامُ فَإِذَا جَلَسَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَلْيَقُلِ التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ فَإِنَّهُ إِذَا قَالَ ذَلِكَ أَصَابَ كُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ثُمَّ لْيَتَخَيَّرْ مِنَ الدُّعَاءِ أَعْجَبَهُ إِلَيْهِ فيدعوه»
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، جب ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو ہم کہتے : اللہ پر اس کے بندوں کی طرف سے سلام ہو ، جبرائیل ؑ اور میکائیل ؑ پر سلام ہو ، فلاں پر سلام ہو ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے اپنا رخ انور ہماری طرف کر کے فرمایا :’’ تم ایسے نہ کہو : اللہ پر سلام ہو ، کیونکہ اللہ تو خود سلام ہے ، جب تم میں سے کوئی (تشہد کے لیے) نماز میں بیٹھے تو وہ یوں کہے :’’ (میری ساری) قولی ، بدنی ، اور مالی عبادات صرف اللہ کے لیے خاص ہیں ، اے نبی آپ پر اللہ کی رحمت ، سلامتی اور برکتیں ہوں اور ہم پر اور اللہ کے دوسرے نیک بندوں پر بھی سلامتی ہو ، کیونکہ جب وہ ایسے کہے گا تو یہ دعا زمین و آسمان کے ہر بندہ صالح کو پہنچ جائے گی ، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں ، پھر وہ اپنی پسندیدہ دعا کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 910

وَعَن عبد الله بن عَبَّاس أَنَّهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ فَكَانَ يَقُولُ: «التَّحِيَّاتُ الْمُبَارَكَاتُ الصَّلَوَاتُ الطَّيِّبَاتُ لِلَّهِ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَلَمْ أَجِدْ فِي الصَّحِيحَيْنِ وَلَا فِي الْجَمْعِ بَين الصَّحِيحَيْنِ: «سَلام عَلَيْك» و «سَلام عَلَيْنَا» بِغَيْرِ أَلْفٍ وَلَامٍ وَلَكِنْ رَوَاهُ صَاحِبُ الْجَامِع عَن التِّرْمِذِيّ
عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں تشہد (اس اہتمام کے ساتھ) سکھاتے تھے جیسے ہمیں قرآن کی کوئی سورت سکھاتے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا کرتے تھے :’’ (میری ساری) قولی ، بدنی اور مالی عبادات اللہ کے لیے خاص ہیں ، اے نبی ! آپ پر اللہ کی رحمت ، سلامتی اور برکتیں ہوں ، اور ہم پر اور اللہ کے دوسرے نیک بندوں پر بھی سلامتی ہو ، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) اللہ کے رسول ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔ اور میں نے صحیحین میں اور حمیدی میں الف لام کے بغیر ((سلام علیک)) اور ((سلام علینا)) نہیں پایا ، لیکن صاحب الجامع (ابن اثیر)نے امام ترمذی سے اسے روایت کیا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 911

وَعَن وَائِلِ بْنِ حَجَرٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ثُمَّ جَلَسَ فَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى وَحَدَّ مِرْفَقَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى وَقَبَضَ ثِنْتَيْنِ وَحَلَّقَ حَلْقَةً ثُمَّ رَفَعَ أُصْبُعَهُ فَرَأَيْتُهُ يُحَرِّكُهَا يَدْعُو بهَا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد والدارمي
وائل بن حجر ؓ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے بیان کیا : پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (تشہد کے لیے) بیٹھے آپ نے اپنا بایاں پاؤں بچھایا ، بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھا ، دائیں کہنی کو دائیں ران سے اٹھا کر رکھا ، دو انگلیوں کو بند کیا اور درمیانی انگلی اور انگوٹھے کو ملا کر حلقہ بنایا ، پھر اپنی انگشت شہادت کو اٹھایا ، میں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ اس کو حرکت دیتے اور اس کے ساتھ اشارہ کرتے تھے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 912

وَعَن عبد الله بن الزبير قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ بِأُصْبُعِهِ إِذَا دَعَا وَلَا يُحَرِّكُهَا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيّ وَزَاد أَبُو دَاوُد وَلَا يُجَاوز بَصَره إِشَارَته
عبداللہ بن زبیر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دعا کرتے تو اپنی انگلی سے اشارہ کرتے اور آپ اس کو حرکت نہیں دیتے تھے ۔ ابوداؤد ، نسائی ، امام ابوداؤد نے یہ اضافہ نقل کیا ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نظر آپ کے اشارے سے آگے نہیں جاتی تھی ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 913

وَعَن أبي هُرَيْرَة قَالَ: إِنَّ رَجُلًا كَانَ يَدْعُو بِأُصْبُعَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَحِّدْ أَحِّدْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعَوَاتِ الْكَبِير
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی اپنی دونوں انگلیوں کے ساتھ اشارہ کرتا تھا ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایک کے ساتھ ، ایک کے ساتھ ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 914

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَجْلِسَ الرَّجُلُ فِي الصَّلَاةِ وَهُوَ مُعْتَمِدٌ عَلَى يَدِهِ. رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ: نَهَى أَنْ يَعْتَمِدَ الرَّجُلُ عَلَى يَدَيْهِ إِذا نَهَضَ فِي الصَّلَاة
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز میں ہاتھ کا سہارا لے کر بیٹھنے سے منع کیا کرتے تھے ۔ احمد ، ابوداؤد ، اور انہی کی ایک روایت میں ہے : جب آدمی نماز میں کھڑا ہو تو اسے ہاتھوں کا سہارا لے کر کھڑا ہونے سے منع فرمایا ۔ صحیح باللفظ الاول ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 915

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ كَأَنَّهُ عَلَى الرَّضْفِ حَتَّى يَقُومَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پہلی دو رکعتوں میں اس طرح بیٹھتے تھے جیسے گرم سنگ ریزوں پر بیٹھے ہوں حتیٰ کہ آپ کھڑے ہو جاتے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 916

عَن جَابِرٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ من الْقُرْآن: «بِسم الله وَبِاللَّهِ التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ أَسْأَلُ اللَّهَ الْجَنَّةَ وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (اس اہتمام سے) ہمیں تشہد سکھایا کرتے تھے جیسے ہمیں قرآن کی سورت سکھایا کرتے تھے : اللہ کے نام اور اللہ کی توفیق کے ساتھ ، (میری ساری) قولی ، بدنی اور مالی عبادات صرف اللہ کے لیے خاص ہیں ، اے نبی ! آپ پر اللہ کی رحمت ، سلامتی اور برکتیں ہوں ، اور ہم پر اور اللہ کے دوسرے نیک بندوں پر بھی سلامتی ہو ، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں ، میں اللہ سے جنت طلب کرتا ہوں اور آگ (جہنم) سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 917

وَعَنْ نَافِعٍ قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ وَأَتْبَعَهَا بَصَرَهُ ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَهِيَ أَشَدُّ عَلَى الشَّيْطَانِ مِنَ الْحَدِيدِ» . يَعْنِي السبابَة. رَوَاهُ أَحْمد
نافع ؓ بیان کرتے ہیں ، جب عبداللہ بن عمر ؓ (تشہد کے لیے) نماز میں بیٹھتے تو وہ اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھ لیتے ، انگلی سے اشارہ کرتے اور اپنی نظر اس (اشارے یا انگلی) پر رکھتے ، پھر انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ یعنی انگشت شہادت شیطان پر لوہے سے بھی زیادہ سخت ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 918

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ كَانَ يَقُولُ: مِنَ السُّنَّةِ إِخْفَاءُ التَّشَهُّدِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، تشہد آہستہ آواز سے پڑھنا مسنون ہے ۔ ابوداؤد ، ترمذی ، اور انہوں نے کہا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 919

وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ: لَقِيَنِي كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ فَقَالَ أَلَا أُهْدِي لَكَ هَدِيَّةً سَمِعْتُهَا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ بَلَى فَأَهْدِهَا لِي فَقَالَ سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ الصَّلَاةُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ عَلَّمَنَا كَيْفَ نُسَلِّمُ عَلَيْكُم قَالَ: «قُولُوا اللَّهُمَّ صل عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حُمَيْدٌ مجيد اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حميد مجيد» . إِلَّا أَنَّ مُسْلِمًا لَمْ يَذْكُرْ عَلَى إِبْرَاهِيمَ فِي الْمَوْضِعَيْنِ
عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ بیان کرتے ہیں ، کعب بن عجرہ مجھے ملے تو انہوں نے فرمایا : کیا میں تمہیں ایک ہدیہ پیش نہ کروں جسے میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا تھا ، میں نے کہا : کیوں نہیں ، ضرور پیش فرمائیں ، انہوں نے فرمایا : ہم نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کرتے ہوئے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہم آپ کے اہل بیت پر کیسے درود بھیجیں ؟ کیونکہ اللہ نے ہمیں یہ تو سکھا دیا ہے کہ ہم آپ پر کیسے سلام بھیجیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یوں کہو ، الٰہی ، رحمت فرما محمد پر اور آل محمد پر جس طرح تو نے رحمت فرمائی ابراہیم اور آل ابراہیم پر ، بے شک تو تعریف والا اور بزرگی والا ہے ، اے اللہ ! برکت فرما محمد پر اور آل محمد پر جس طرح تو نے برکت فرمائی ابراہیم اور آل ابراہیم پر ، بے شک تو تعریف والا بزرگی والا ہے ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ البتہ امام مسلم ؒ نے دو جگہوں پر ((علی ابراہیم)) ذکر نہیں کیا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 920

وَعَن أبي حميد السَّاعِدِيِّ قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ نصلي عَلَيْك؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُولُوا: اللَّهُمَّ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حُمَيْدٌ مجيد
ابوحمید ساعدی بیان کرتے ہیں ، صحابہ نے عرض کیا اللہ کے رسول ! ہم آپ پر کیسے درود بھیجیں ؟ تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کہو ، اے اللہ ! محمد پر ، ان کی ازواج پر اور ان کی اولاد پر رحمت فرما جس طرح تو نے آل ابراہیم پر رحمت فرمائی ، اور محمد پر ، آپ کی ازواج اور آپ کی اولاد پر برکت فرما جس طرح تو نے آل ابراہیم پر برکت فرمائی ، بے شک تو تعریف والا بزرگی والا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 921

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى عَلَيَّ وَاحِدَةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عشرا» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے تو اللہ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 922

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلَاةً وَاحِدَةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرَ صَلَوَاتٍ وَحُطَّتْ عَنْهُ عَشْرُ خَطِيئَاتٍ وَرُفِعَتْ لَهُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھتا ہے تو اللہ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے ، اس کے دس گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ، اور اس کے دس درجات بلند کر دیے جاتے ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 923

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «أَوْلَى النَّاسِ بِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَكْثَرُهُمْ عَلَيَّ صَلَاة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھ پر سب سے زیادہ درود بھیجنے والا شخص روز قیامت میرے سب سے زیادہ قریب ہو گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 924

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِكَةً سَيَّاحِينَ فِي الْأَرْضِ يُبَلِّغُونِي مِنْ أُمَّتِيَ السَّلَامَ» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ والدارمي
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ کے کچھ فرشتے زمین پر چلتے رہتے ہیں ، وہ میری امت کی طرف سے مجھ پر سلام پہنچاتے ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ النسائی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 925

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ أَحَدٍ يُسَلِّمُ عَلَيَّ إِلَّا رَدَّ اللَّهُ عَلَيَّ رُوحِي حَتَّى أَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلَامُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعَوَاتِ الْكَبِيرِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ،رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب کوئی شخص مجھ پر سلام بھیجتا ہے تو اللہ میری روح مجھ پر لوٹا دیتا ہے حتیٰ کہ میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 926

وَعَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا تَجْعَلُوا بُيُوتَكُمْ قُبُورًا وَلَا تَجْعَلُوا قَبْرِي عِيدًا وَصَلُّوا عَلَيَّ فَإِنَّ صَلَاتكُمْ تبلغني حَيْثُ كُنْتُم» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اپنے گھروں کو قبرستان بناؤ نہ میری قبر کو عید (زیارت گاہ) بنانا ، اور مجھ پر درود بھیجو ، کیونکہ تم جہاں بھی ہو تمہارا درود مجھ تک پہنچا دیا جاتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 927

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيَّ وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ دَخَلَ عَلَيْهِ رَمَضَانُ ثُمَّ انْسَلَخَ قَبْلَ أَنْ يُغْفَرَ لَهُ وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ أَدْرَكَ عِنْدَهُ أَبَوَاهُ الْكبر أَو أَحدهمَا فَلم يدْخلَاهُ الْجنَّة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے لیکن وہ مجھ پر درود نہ پڑھے ، اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے پاس رمضان آ کر چلا گیا لیکن اس کی مغفرت نہ ہو سکے ، اور اس شخص کی ناک بھی خاک آلود ہو جس کی زندگی میں اس کے والدین یا ان میں سے کوئی ایک بڑھاپے کو پہنچ جائے لیکن (ان کی خدمت) پھر بھی اسے جنت میں داخل نہ کروا سکے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 928

وَعَن أبي طَلْحَة أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ وَالْبِشْرُ فِي وَجْهِهِ فَقَالَ: إِنَّهُ جَاءَنِي جِبْرِيلُ فَقَالَ: إِنَّ رَبَّكَ يَقُولُ أَمَا يُرْضِيكَ يَا مُحَمَّدُ أَنْ لَا يُصَلِّيَ عَلَيْكَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِكَ إِلَّا صَلَّيْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا وَلَا يُسَلِّمُ عَلَيْكَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِكَ إِلَّا سَلَّمْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا؟ . رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَالدَّارِمِيُّ
ابوطلحہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک روز رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بڑے خوش تشریف لائے تو فرمایا :’’ جبریل ؑ میرے پاس تشریف لائے تو انہوں نے فرمایا : آپ کا رب فرماتا ہے : محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) ! کیا یہ بات آپ کے لیے باعث مسرت نہیں کہ جب آپ کی امت میں سے کوئی شخص ایک مرتبہ آپ پر درود بھیجے تو میں اس پر دس رحمتیں بھیجوں اور آپ کی امت میں سے جو شخص ایک مرتبہ آپ پر سلام بھیجے تو میں اس پر دس مرتبہ سلامتی بھیجوں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ النسائی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 929

وَعَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُكْثِرُ الصَّلَاةَ عَلَيْكَ فَكَمْ أَجْعَلُ لَكَ مِنْ صَلَاتِي؟ فَقَالَ: «مَا شِئْتَ» قُلْتُ: الرُّبُعَ؟ قَالَ: «مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ» . قُلْتُ: النِّصْفَ؟ قَالَ: «مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ» قُلْتُ: فَالثُّلُثَيْنِ؟ قَالَ: «مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ» قُلْتُ: أَجْعَلُ لَكَ صَلَاتِي كُلَّهَا؟ قَالَ: «إِذا يكفى همك وَيكفر لَك ذَنْبك» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابی بن کعب ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! میں آپ پر بہت زیادہ درود بھیجتا ہوں ، میں اپنی دعا کا کتنا حصہ آپ پر درود و سلام کے لیے وقف کر دوں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جتنا تم چاہو ۔‘‘ میں نے عرض کیا : چوتھائی ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جتنا تم چاہو ، اگر تم زیادہ کر لو تو وہ تمہارے لیے بہتر ہے ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، نصف ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جتنا تم چاہو ، اگر تم زیادہ کر لو تو وہ تمہارے لیے بہتر ہے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : دو تہائی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جتنا تم چاہو ، اگر زیادہ کر لو تو وہ تمہارے لیے بہتر ہے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : میں اپنی پوری دعا آپ (پر درود و سلام) کے لیے وقف کر دیتا ہوں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پھر تو تمہاری ساری مرادیں پوری ہو جائیں گی اور تمہارے گناہ معاف کر دیے جائیں گے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 930

وَعَن فضَالة بن عُبَيْدٍ قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّى فَقَالَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَجِلْتَ أَيُّهَا الْمُصَلِّي إِذَا صَلَّيْتَ فَقَعَدْتَ فَاحْمَدِ اللَّهَ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ وَصَلِّ عَلَيَّ ثُمَّ ادْعُهُ» . قَالَ: ثُمَّ صَلَّى رَجُلٌ آخَرُ بَعْدَ ذَلِكَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَصَلَّى عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّهَا الْمُصَلِّي ادْعُ تُجَبْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَرَوَى أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيّ نَحوه
فضالہ بن عبید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف فرما تھے تو ایک آدمی آیا ، اس نے نماز پڑھی اور دعا کی : اے اللہ ! مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نمازی شخص ! تم نے جلد بازی کی ، جب تم نماز پڑھ کر (تشہد کے لیے) بیٹھو تو اللہ کی ، اس کی شان کے لائق ، حمد بیان کرو ، مجھ پر درود بھیجو ، پھر اللہ تعالیٰ سے دعا کرو ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، پھر اس کے بعد ایک اور آدمی نے نماز پڑھی تو اس نے اللہ کی حمد بیان کی ، نبی پر درود بھیجا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا :’’ نمازی شخص ! دعا کرو ، تمہاری دعا قبول ہو گی ۔‘‘ ترمذی ۔ ابوداؤد اور نسائی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 931

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كُنْتُ أُصَلِّي وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ مَعَهُ فَلَمَّا جَلَسْتُ بَدَأْتُ بِالثَّنَاءِ عَلَى اللَّهِ تَعَالَى ثُمَّ الصَّلَاةُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ دَعَوْتُ لِنَفْسِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَلْ تعطه سل تعطه» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نماز پڑھ رہا تھا ، جبکہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، ابوبکر ؓ اور عمر ؓ کے ساتھ تشریف فرما تھے ، جب میں بیٹھا تو میں نے سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی ثنا بیان کی ، پھر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر درود بھیجا ، پھر اپنے لیے دعا کی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مانگو ! دیا جائے گا ، مانگو ! دیا جائے گا ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 932

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَكْتَالَ بِالْمِكْيَالِ الْأَوْفَى إِذَا صَلَّى عَلَيْنَا أَهْلَ الْبَيْتِ فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ صَلِّ على مُحَمَّد وَأَزْوَاجِهِ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ وَذُرِّيَّتِهِ وَأَهْلِ بَيْتِهِ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حُمَيْدٌ مَجِيدٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کو پسند ہو کہ اسے پورا پورا اجر و ثواب دیا جائے تو پھر جب وہ ہم اہل بیت پر درود پڑھے تو وہ یوں کہے : اے اللہ ! محمد ، نبی اُمی پر ، آپ کی ازواج مطہرات ، مؤمنوں کی ماؤں پر ، آپ کی اولاد اور آپ کے اہل خانہ پر رحمتیں نازل فرما جیسے تو نے آل ابراہیم پر رحمتیں نازل فرمائیں ، بے شک تو تعریف والا ، بزرگی والا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 933

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْبَخِيلُ الَّذِي ذُكِرْتُ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيَّ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَرَوَاهُ أَحْمَدُ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کے پاس میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے تو وہ بخیل ہے ۔‘‘ ترمذی ، امام احمد نے حسین بن علی کی سند سے روایت کیا ہے اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 934

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى عَلَيَّ عِنْدَ قَبْرِي سَمِعْتُهُ وَمَنْ صَلَّى عَلَيَّ نَائِيًا أُبْلِغْتُهُ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص میری قبر کے پاس مجھ پر درود پڑھتا ہے تو میں اسے خود سنتا ہوں ، اور جو شخص دور سے مجھ پر درود بھیجتا ہے تو وہ مجھے پہنچا دیا جاتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 935

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: مَنْ صَلَّى عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحِدَةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَمَلَائِكَتُهُ سَبْعِينَ صَلَاةً. رَوَاهُ أَحْمد
عبداللہ بن عمرو ؓ نے فرمایا : جو شخص نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے تو اللہ اور اس کے فرشتے اس پر ستر رحمتیں نازل فرماتے ہیں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 936

وَعَن رويفع أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ وَقَالَ: اللَّهُمَّ أَنْزِلْهُ الْمَقْعَدَ الْمُقَرَّبَ عِنْدَكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَجَبَتْ لَهُ شَفَاعَتِي . رَوَاهُ أَحْمد
رویفع ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) پر درود بھیجا اور دعا کی : اے اللہ ! روز قیامت انہیں اپنے پاس مقام محمود عطا فرما ، اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو گئی ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 937

وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى دَخَلَ نَخْلًا فَسَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ حَتَّى خَشِيتُ أَنْ يَكُونَ اللَّهُ تَعَالَى قَدْ تَوَفَّاهُ. قَالَ: فَجِئْتُ أَنْظُرُ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ: «مَا لَكَ؟» فَذَكَرْتُ لَهُ ذَلِكَ. قَالَ: فَقَالَ: إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ لي: أَلا أُبَشِّرك أَن اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ لَكَ مَنْ صَلَّى عَلَيْكَ صَلَاةً صَلَّيْتُ عَلَيْهِ وَمَنْ سَلَّمَ عَلَيْكَ سلمت عَلَيْهِ . رَوَاهُ أَحْمد
عبدالرحمن بن عوف ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باہر تشریف لائے حتیٰ کہ کھجوروں کے باغ میں تشریف لے گئے ، آپ نے بہت طویل سجدہ کیا حتیٰ کہ مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کی روح قبض نہ کر لی ہو ، وہ بیان کرتے ہیں ، میں آپ کو دیکھنے کے لیے آیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا سر اٹھایا تو فرمایا :’’ آپ کو کیا ہوا ؟‘‘ پس میں نے آپ سے وہ خدشہ بیان کر دیا ، راوی بیان کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جبریل نے مجھے فرمایا : کیا میں آپ کو بشارت نہ دوں کہ اللہ عزوجل آپ سے فرماتا ہے : جو شخص آپ پر درود بھیجتا ہے تو میں اس پر رحمتیں نازل کرتا ہوں ، اور جو آپ پر سلام بھیجتا ہے تو میں اس پر سلامتی بھیجتا ہوں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 938

وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: إِنَّ الدُّعَاءَ مَوْقُوفٌ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ لَا يَصْعَدُ مِنْهُ شَيْءٌ حَتَّى تُصَلِّيَ عَلَى نبيك. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں ، جب تک تم اپنے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر درود نہ بھیجو تو تمہاری دعا آسمان اور زمین کے درمیان موقوف رہتی ہے اور اس میں سے کوئی چیز بھی اوپر نہیں چڑھتی ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 939

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو فِي الصَّلَاةِ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَفِتْنَةِ الْمَمَاتِ اللَّهُمَّ إِنِّي أعوذ بك من المأثم والمغرم» فَقَالَ لَهُ قَائِل مَا أَكثر مَا تستعيذ من المغرم يَا رَسُول الله فَقَالَ: «إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَرِمَ حَدَّثَ فَكَذَبَ وَوَعَدَ فَأَخْلَفَ»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز میں یہ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں عذاب قبر اور مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، میں موت و حیات کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، اے اللہ ! میں گناہ اور قرض سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ کسی نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا : آپ قرض سے اس قدر کیوں پناہ طلب کرتے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیونکہ جب آدمی مقروض ہوتا ہے تو وہ بات کرتے ہوئے جھوٹ بولتا ہے ، اور جب وعدہ کرتا ہے تو خلاف ورزی کرتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 940

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا فَرَغَ أَحَدُكُمْ مِنَ التَّشَهُّدِ الْآخِرِ فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ أَرْبَعٍ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ وَمِنْ شَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی تشہد سے فارغ ہو تو وہ چار چیزوں ، عذاب جہنم ، عذاب قبر ، موت و حیات کے فتنے اور مسیح دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ طلب کرے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 941

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعَلِّمُهُمْ هَذَا الدُّعَاءَ كَمَا يُعَلِّمُهُمُ السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ يَقُولُ: «قُولُوا اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انہیں یہ دعا اس اہتمام کے ساتھ سکھایا کرتے تھے جیسے آپ انہیں قرآن کی سورت سکھایا کرتے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے :’’ کہو ، اے اللہ ! میں عذاب جہنم ، عذاب قبر ، مسیح دجال کے فتنے اور موت و حیات کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 942

وَعَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِّمْنِي دُعَاءً أَدْعُو بِهِ فِي صَلَاتِي قَالَ: «قُلْ اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عنْدك وارحمني إِنَّك أَنْت الغفور الرَّحِيم»
ابوبکر صدیق ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے کوئی دعا سکھائیں جو میں اپنی نماز میں کیا کروں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کہو ، اے اللہ ! بے شک میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا ہے ، تیرے سوا گناہوں کو کوئی نہیں بخش سکتا ، سو اپنی جناب سے مجھے بخش دے ، اور مجھ پر رحم فرما ، بے شک تو ہی بخشنے والا مہربان ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 943

وَعَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كُنْتُ أَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ حَتَّى أرى بَيَاض خَدّه. رَوَاهُ مُسلم
عامر بن سعد ؓ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دائیں بائیں سلام پھیرتے ہوئے دیکھتا تھا حتیٰ کہ میں آپ کے رخسار کی سفیدی بھی دیکھتا تھا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 944

وَعَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى أَقْبَلَ علينا بِوَجْهِهِ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
سمرہ بن جندب ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز سے فارغ ہوتے تو آپ اپنا چہرہ مبارک ہماری طرف کر لیتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 945

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْصَرِفُ عَنْ يَمِينِهِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (سلام پھیرنے کے بعد) اپنی دائیں طرف سے رخ بدلتے تھے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 946

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: لَا يَجْعَلْ أَحَدُكُمْ لِلشَّيْطَانِ شَيْئًا مِنْ صَلَاتِهِ يَرَى أَنَّ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ لَا يَنْصَرِفَ إِلَّا عَنْ يَمِينِهِ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَثِيرًا يَنْصَرِفُ عَن يسَاره
عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز سے شیطان کے لیے حصہ نہ بنائے او اس طرح کہ وہ سمجھے کہ (سلام پھیرنے کے بعد) صرف دائیں طرف ہی سے رخ بدلے گا ، حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ اکثر اپنی بائیں جانب سے پھرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 947

وَعَنِ الْبَرَاءِ قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ سَوَّلَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْبَبْنَا أَنْ نَكُونَ عَنْ يَمِينِهِ يُقْبِلُ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ قَالَ: فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: «رَبِّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ أَو تجمع عِبَادك» . رَوَاهُ مُسلم
براء ؓ بیان کرتے ہیں ، جب ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تو ہم آپ کے دائیں جانب کھڑا ہونا پسند کرتے تھے ، (کیونکہ) آپ ہماری طرف چہرہ مبارک کیا کرتے تھے ۔ نیز فرمایا : میں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ میرے رب ! مجھے اس روز ، جب تو اپنے بندوں کو اٹھائے گا ، اپنے عذاب سے بچانا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 948

وَعَن أم سَلمَة قَالَتْ: إِنَّ النِّسَاءَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُنَّ إِذَا سَلَّمْنَ مِنَ الْمَكْتُوبَةِ قُمْنَ وَثَبَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ صَلَّى مِنَ الرِّجَالِ مَا شَاءَ اللَّهُ فَإِذَا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ الرِّجَالُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ فِي بَاب الضحك إِن شَاءَ الله تَعَالَى
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں جب خواتین فرض نماز سے سلام پھیرتیں تو وہ کھڑی ہو (کر فوراً چلی) جاتیں ، جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کے ساتھ نماز پڑھنے والے صحابہ ، جب تک اللہ چاہتا ، بیٹھے رہتے ، پس جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوتے تو پھر صحابہ کرام ؓ بھی کھڑے ہوتے ۔ رواہ البخاری ۔ ہم جابر بن سمرہ ؓ سے مروی حدیث ان شاء اللہ ’’ باب الضحک ‘‘ میں ذکر کریں گے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 949

عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: أَخَذَ بِيَدِي رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فَقَالَ: «إِنِّي لَأُحِبُّكَ يَا مُعَاذُ» . فَقُلْتُ: وَأَنَا أُحِبُّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: فَلَا تَدَعْ أَنْ تَقُولَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ: رَبِّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ إِلَّا أَنَّ أَبَا دَاوُدَ لَمْ يَذْكُرْ: قَالَ معَاذ وَأَنا أحبك
معاذ بن جبل بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا :’’ معاذ ! میں تم سے محبت کرتا ہوں ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں بھی آپ سے محبت کرتا ہوں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھنا ترک نہ کرنا : میرے رب ! اپنے ذکر و شکر اور اپنی بہترین خالص عبادت کرنے پر میری مدد فرما ۔‘‘ صحیح ۔ احمد ، ابوداؤد ، نسائی ، البتہ ابوداؤد نے ’’قال معاذ : وانا احبک‘‘ کے الفاظ ذکر نہیں کیے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 950

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ: «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ» حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ الْأَيْمَنِ وَعَنْ يَسَارِهِ: «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ» حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ الْأَيْسَرِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيّ وَالتِّرْمِذِيّ وَلَمْ يَذْكُرِ التِّرْمِذِيُّ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((السلام علیکم و رحمۃ اللہ)) کہتے ہوئے دائیں طرف سلام پھیرتے حتیٰ کہ آپ کے دائیں رخسار کی سفیدی نظر آ جاتی ، اور ((السلام علیکم و رحمۃ اللہ)) کہتے ہوئے بائیں طرف سلام پھیرتے حتیٰ کہ آپ کے بائیں رخسار کی سفیدی نظر آ جاتی ۔‘‘ ابوداؤد ، نسائی ، ترمذی ، البتہ امام ترمذی نے ((حتیٰ یرٰی بیاض خدہ)) کا ذکر نہیں کیا ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 951

وَرَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ
ابن ماجہ نے عمار بن یاسر ؓ سے اسے روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 952

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كَانَ أَكْثَرُ انْصِرَافِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ صَلَاتِهِ إِلَى شِقِّهِ الْأَيْسَرِ إِلَى حُجْرَتِهِ. رَوَاهُ فِي شرح السّنة
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم زیادہ تر اپنی نماز سے اپنی بائیں طرف ، اپنے حجرے کی طرف پھرا کرتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 953

وَعَن عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيِّ عَنِ الْمُغِيرَةِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يُصَلِّي الْإِمَامُ فِي الْمَوْضِعِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ حَتَّى يتَحَوَّل» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَقَالَ عَطاء الخرساني لم يدْرك الْمُغيرَة
عطاء خراسانی ؒ مغیرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ امام اس جگہ جہاں اس نے (فرض) نماز پڑھی ہے ، (نفل) نماز نہ پڑھے حتیٰ کہ جگہ بدل لے ۔‘‘ ابوداؤد ، اور انہوں نے فرمایا : عطا خراسانی کی مغیرہ ؓ سے ملاقات ثابت نہیں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 954

وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَضَّهُمْ عَلَى الصَّلَاةِ وَنَهَاهُمْ أَنْ يَنْصَرِفُوا قَبْلَ انْصِرَافِهِ مِنَ الصَّلَاةِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں نماز پر ترغیب دلائی اور آپ نے انہیں آپ کے (ان کی طرف پھرنے) سے پہلے اٹھ کر جانے سے منع فرمایا ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 955

وَعَن شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي صَلَاتِهِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسأَلك الثَّبَات فِي الْأَمر والعزيمة عَلَى الرُّشْدِ وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ وَحُسْنَ عِبَادَتِكَ وَأَسْأَلُكَ قَلْبًا سَلِيمًا وَلِسَانًا صَادِقًا وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا تَعْلَمُ. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وروى أَحْمد نَحوه
شداد بن اوس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی نماز میں یہ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں دین کے معاملے میں ثابت قدمی ، رشدو ہدایت پر عزیمت ، تیری نعمت پر شکر اور تیری بہترین اور خالص عبادت کرنے کا تجھ سے سوال کرتا ہوں ، میں تجھ سے قلب سلیم اور زبان صادق کا سوال کرتا ہوں ، میں اس خیرو بھلائی کا تجھ سے سوال کرتا ہوں جسے تو جانتا ہے ، اور ہر اس شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں جسے تو جانتا ہے ، اور ان گناہوں سے جسے تو جانتا ہے تجھ سے مغفرت طلب کرتا ہوں ۔‘‘ نسائی ، امام احمد نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ حسن ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 956

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي صَلَاتِهِ بَعْدَ التَّشَهُّدِ: «أَحْسَنُ الْكَلَامِ كَلَامُ اللَّهِ وَأَحْسَنُ الْهَدْيِ هدي مُحَمَّد» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی نماز میں تشہد کے بعد یہ کہا کرتے تھے :’’ بہترین کلام اللہ کا کلام ہے اور سب سے بہترین طریقہ محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کا طریقہ ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 957

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُول الله صلى يُسَلِّمُ فِي الصَّلَاةِ تَسْلِيمَةً تِلْقَاءَ وَجْهِهِ ثُمَّ تميل إِلَى الشق الْأَيْمن شَيْئا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز میں اپنے چہرے کے سامنے سے ایک سلام پھیرتے پھر تھوڑا سا اپنی دائیں جانب جھک جاتے تھے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 958

وَعَنْ سَمُرَةَ قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَرُدَّ عَلَى الْإِمَامِ وَنَتَحَابَّ وَأَنْ يُسَلِّمَ بَعْضُنَا عَلَى بَعْضٍ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم امام کے سلام کا جواب دیں ، باہم محبت کریں اور ایک دوسرے کو سلام کریں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 959

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: كُنْتُ أَعْرِفُ انْقِضَاءَ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم بِالتَّكْبِيرِ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کا پورا ہونا اللہ اکبر کی آواز سے پہچانتا تھا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 960

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَلَّمَ لَمْ يَقْعُدْ إِلَّا مِقْدَارَ مَا يَقُولُ: «اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجلَال وَالْإِكْرَام» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سلام پھیرنے کے بعد یہ دعا :’’ اے اللہ ! تو سلامتی والا ہے ، تیری ہی طرف سے سلامتی ہے ، اے شان و اکرام والے ! تو بڑا ہی با برکت ہے ۔‘‘ پڑھنے تک (قبلہ رخ) بیٹھے رہتے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 961

وَعَنْ ثَوْبَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا انْصَرَفَ مِنْ صَلَاتِهِ اسْتَغْفَرَ ثَلَاثًا وَقَالَ: «اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجلَال وَالْإِكْرَام» . رَوَاهُ مُسلم
ثوبان ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز سے فارغ ہوتے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تین مرتبہ ’’ استغفراللہ ‘‘ کہتے اور پھر یہ کلمات پڑھتے ، ’’ اے اللہ ! تو سلامتی والا ہے اور تیری ہی طرف سے سلامتی ہے ، اے شان و اکرام والے ! تو بڑا ہی با برکت ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 962

وَعَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ مَكْتُوبَةٍ: «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْك الْجد»
مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر فرض نماز کے بعد یہ پڑھا کرتے تھے :’’ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، وہ یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کے لیے بادشاہت اور اسی کے لیے حمد ہے ، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ، اے اللہ ! جو تو عطا کرنا چاہے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جو تو روک لے اسے کوئی عطا نہیں کر سکتا ، اور دولت مند کو (اس کی) دولت تیرے عذاب سے نہیں بچا سکتی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 963

وَعَن عبد الله بن الزبير قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَلَّمَ مِنْ صَلَاتِهِ يَقُولُ بِصَوْتِهِ الْأَعْلَى: «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّه لَا إِلَه إِلَّا الله لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَلَا نَعْبُدُ إِلَّا إِيَّاهُ لَهُ النِّعْمَةُ وَلَهُ الْفَضْلُ وَلَهُ الثَّنَاءُ الْحَسَنُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدّين وَلَو كره الْكَافِرُونَ» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن زبیر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز سے سلام پھیرتے تو بلند آواز سے یہ دعا پڑھتے :’’ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، وہ یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کے لیے بادشاہت اور اسی کے لیے تعریف ہے ، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ، گناہ سے بچنا اور نیکی کرنا محض اللہ کی توفیق سے ہی ممکن ہے ، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، ہم صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں ، اسی کے لیے نعمت و فضل اور اسی کے لیے بہترین تعریف ہے ، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، ہم اسی کے لیے اطاعت کو خالص کرتے ہیں ، خواہ کافر اسے نا پسند کریں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 964

وَعَن سعد أَن كَانَ يُعَلِّمُ بَنِيهِ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ وَيَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَعَوَّذُ بِهِنَّ دُبُرَ الصَّلَاةِ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْن وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَعَذَاب الْقَبْر» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
سعد ؓ سے روایت ہے کہ وہ اپنی اولاد کو یہ کلمات سکھایا کرتے تھے ، اور وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز کے بعد ان کے ذریعے تعوذ (پناہ) حاصل کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں بزدلی اور کنجوسی سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، اور اس بات سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں کہ مجھے نکمی (یعنی بڑھاپے کی) عمر کی طرف پھیر دیا جائے ، اور اسی طرح میں دنیاوی فتنوں اور عذاب قبر سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 965

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: (إِنَّ فُقَرَاءَ الْمُهَاجِرِينَ أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: قَدْ ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالدَّرَجَاتِ الْعُلَى وَالنَّعِيمِ الْمُقِيمِ فَقَالَ وَمَا ذَاكَ قَالُوا يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ وَيَتَصَدَّقُونَ وَلَا نَتَصَدَّقُ وَيُعْتِقُونَ وَلَا نُعْتِقُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفَلَا أُعَلِّمُكُمْ شَيْئًا تُدْرِكُونَ بِهِ مَنْ سَبَقَكُمْ وَتَسْبِقُونَ بِهِ مَنْ بَعْدَكُمْ وَلَا يَكُونُ أَحَدٌ أَفْضَلَ مِنْكُمْ إِلَّا مَنْ صَنَعَ مِثْلَ مَا صَنَعْتُمْ» قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «تُسَبِّحُونَ وَتُكَبِّرُونَ وَتَحْمَدُونَ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ مَرَّةً» . قَالَ أَبُو صَالِحٍ: فَرَجَعَ فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا سَمِعَ إِخْوَانُنَا أَهْلُ الْأَمْوَالِ بِمَا فَعَلْنَا فَفَعَلُوا مِثْلَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ذَلِك فضل الله يؤته من يَشَاء» . وَلَيْسَ قَوْلُ أَبِي صَالِحٍ إِلَى آخِرِهِ إِلَّا عِنْدَ مُسْلِمٍ وَفِي رِوَايَةٍ لِلْبُخَارِيِّ: «تُسَبِّحُونَ فِي دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ عَشْرًا وَتَحْمَدُونَ عَشْرًا وَتُكَبِّرُونَ عشرا» . بدل ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ کچھ مہاجر فقراء رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے عرض کیا : مال دار دائمی نعمتیں اور بلند درجات پا گئے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ کیسے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : جیسے ہم نماز پڑھتے ہیں ویسے وہ نماز پڑھتے ہیں ، جیسے ہم روزے رکھتے ہیں ، ویسے وہ روزے رکھتے ہیں ، لیکن وہ صدقہ کرتے ہیں اور ہم صدقہ نہیں کرتے ، وہ غلام آزاد کرتے ہیں ، ہم غلام آزاد نہیں کرتے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں کوئی ایسی چیز نہ سکھاؤں جس کے ذریعے تم اپنے سے سبقت لے جانے والوں کو پا لو گے اور اپنے بعد والوں سے سبقت پا جاؤ گے ، اور تم سے صرف وہی (مال دار) شخص بہتر ہو گا جو تمہارے جیسا عمل کرے گا ؟ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیوں نہیں ، ضرور بتائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم ہر نماز کے بعد تینتیس تینتیس بار ((سبحان اللہ)) ، ((اللہ اکبر)) اور ((الحمدللہ)) پڑھ لیا کرو ۔‘‘ ابوصالح بیان کرتے ہیں ، مہاجر فقراء دوبارہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کیا : ہمارے مال دار بھائیوں کو ہمارے عمل کا پتہ چل گیا ہے اور انہوں نے بھی وہی عمل شروع کر دیا ہے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ اللہ کا فضل ہے ، وہ جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے ۔ بخاری ، مسلم ، لیکن ابوصالح کا قول صرف صحیح مسلم میں ہے ۔ صحیح بخاری کی روایت میں ہے :’’ تم ہر فرض نماز کے بعد دس مرتبہ ((سبحان اللہ)) ، دس مرتبہ ((الحمدللہ)) اور دس مرتبہ ((اللہ اکبر)) پڑھا کرو یہ الفاظ :’’ تینتیس کے متبادل فرمائے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 966

وَعَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مُعَقِّبَاتٌ لَا يَخِيبُ قَائِلُهُنَّ أَوْ فَاعِلُهُنَّ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ مَكْتُوبَة: ثَلَاث وَثَلَاثُونَ تَسْبِيحَة ثَلَاث وَثَلَاثُونَ تَحْمِيدَةً وَأَرْبَعٌ وَثَلَاثُونَ تَكْبِيرَةً . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
کعب بن عجرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر فرض نماز کے بعد چند کلمات کہے جاتے ہیں ، ان کا کہنے والا ناکام اور نامراد نہیں ہو گا ، تینتیس مرتبہ ((سبحان اللہ)) تینتیس مرتبہ ((الحمدللہ)) اور چونتیس مرتبہ ((اللہ اکبر)) کہنا :‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 967

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ سَبَّحَ اللَّهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَحَمَدَ اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَكَبَّرَ اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ فَتِلْكَ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ وَقَالَ تَمَامَ الْمِائَةِ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ غُفِرَتْ خَطَايَاهُ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے ہر نماز کے بعد تینتیس مرتبہ ((سبحان اللہ)) تنتیس مرتبہ ((الحمدللہ)) اور تینتیس مرتبہ ((اللہ اکبر)) کہا پس یہ ننانوے ہوئے ، اور :’’ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کے لیے بادشاہت ہے ، اسی کے لیے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ‘‘ سے سو پورا کر لیا تو اس کے گناہ خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں تو بھی معاف کر دیے جاتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 968

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الدُّعَاءِ أَسْمَعُ؟ قَالَ: «جَوْفُ اللَّيْلِ الآخر ودبر الصَّلَوَات المكتوبات» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! کون سی دعا زیادہ قبول ہوتی ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آخری نصف شب میں اور فرض نمازوں کے بعد کی گئی دعا ۔‘‘ ضعیف
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 969

وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقْرَأَ بِالْمُعَوِّذَاتِ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ. رَوَاهُ احْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعَوَاتِ الْكَبِيرِ
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حکم فرمایا کہ میں ہر (فرض) نماز کے بعد معوذات (سورۂ اخلاص ، الفلق اور الناس) کی تلاوت کیا کروں ۔ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد و النسائی و البیھقی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 970

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَأَنْ أَقْعُدَ مَعَ قَوْمٍ يَذْكُرُونَ اللَّهَ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ أَرْبَعَةً مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ وَلَأَنْ أَقْعُدَ مَعَ قَوْمٍ يَذْكُرُونَ اللَّهَ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ أَرْبَعَة» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے نماز فجر سے طلوع آفتاب تک اللہ کا ذکر کرنے والی جماعت کے ساتھ بیٹھنا ، اولاد اسماعیل ؑ سے تعلق رکھنے والے چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ پسند ہے ، جبکہ مجھے ، نماز عصر سے غروب آفتاب تک اللہ کا ذکر کرنے والی جماعت کے ساتھ بیٹھنا ، چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ پسند ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 971

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى الْفَجْرَ فِي جَمَاعَةٍ ثُمَّ قَعَدَ يَذْكُرُ اللَّهَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَانَتْ لَهُ كَأَجْرِ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ» . قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَامَّةٍ تَامَّةٍ تَامَّةٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص نماز فجر با جماعت ادا کرتا ہے ، پھر اسی جگہ بیٹھ کر طلوع آفتاب تک اللہ کا ذکر کرتا رہتا ہے ، پھر دو رکعتیں پڑھتا ہے تو اس کے لیے مکمل حج و عمرہ کا ثواب ہے ۔‘‘ آپ نے یہ تین مرتبہ فرمایا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 972

عَنِ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ: صَلَّى بِنَا إِمَامٌ لَنَا يُكْنَى أَبَا رِمْثَةَ قَالَ صَلَّيْتُ هَذِهِ الصَّلَاةَ أَوْ مِثْلَ هَذِهِ الصَّلَاةِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ يَقُومَانِ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ عَنْ يَمِينِهِ وَكَانَ رَجُلٌ قَدْ شَهِدَ التَّكْبِيرَةَ الْأُولَى مِنَ الصَّلَاةِ فَصَلَّى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ سَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ حَتَّى رَأَيْنَا بَيَاضَ خَدَّيْهِ ثُمَّ انْفَتَلَ كَانْفِتَالِ أَبِي رِمْثَةَ يَعْنِي نَفْسَهُ فَقَامَ الرَّجُلُ الَّذِي أَدْرَكَ مَعَهُ التَّكْبِيرَةَ الْأُولَى مِنَ الصَّلَاةِ يَشْفَعُ فَوَثَبَ إِلَيْهِ عُمَرُ فَأَخَذَ بمنكبه فَهَزَّهُ ثُمَّ قَالَ اجْلِسْ فَإِنَّهُ لَمْ يُهْلِكْ أَهْلَ الْكِتَابِ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ بَيْنَ صلواتهم فَصْلٌ. فَرَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَصَره فَقَالَ: «أصَاب الله بك يَا ابْن الْخطاب» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ازرق بن قیس ؒ بیان کرتے ہیں ، ہمارے امام ابورمثہ نے ہمیں نماز پڑھائی تو انہوں نے کہا : میں نے یہ نماز یا اس کی مثل نماز ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ پڑھی تھی ، انہوں نے کہا : ابوبکر ؓ و عمر ؓ پہلی صف میں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دائیں جانب کھڑے ہوا کرتے تھے ، ایک آدمی جو تکبیر اولی میں آ کر شامل ہوا ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھی ، پھر اپنے دائیں بائیں سلام پھیرا حتیٰ کہ ہم نے آپ کے رخساروں کی سفیدی دیکھی ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مڑے جیسے ابورمثہ یعنی وہ خود مڑے ، پس وہ آدمی جو تکبیر اولی میں آپ کے ساتھ شریک ہوا تھا ، وہ کھڑا ہوا اور پھر نماز شروع کر دی ، تو عمر ؓ جلدی سے کھڑے ہوئے اور اسے اس کے کندھوں سے پکڑ کر خوب ہلایا ، پھر فرمایا : بیٹھ جاؤ ، کیونکہ اہل کتاب اسی لیے ہلاک ہوئے تھے کہ ان کی (فرض و نفل) نمازوں میں کوئی وقفہ نہیں ہوتا تھا ، پس نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی نظر اٹھائی تو فرمایا :’’ ابن خطاب ! اللہ نے تیری وجہ سے حق قائم کر دیا ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 973

وَعَن زيد بن ثَابت قَالَ: أُمِرْنَا أَنْ نُسَبِّحَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَنَحْمَدَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَنُكَبِّرَ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ فَأُتِيَ رَجُلٌ فِي الْمَنَامِ مِنَ الْأَنْصَارِ فَقِيلَ لَهُ أَمَرَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم أَن تسبحوا فِي دبر كُلِّ صَلَاةٍ كَذَا وَكَذَا قَالَ الْأَنْصَارِيُّ فِي مَنَامِهِ نَعَمْ قَالَ فَاجْعَلُوهَا خَمْسًا وَعِشْرِينَ خَمْسًا وَعِشْرِينَ وَاجْعَلُوا فِيهَا التَّهْلِيلَ فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فافعلوا» . رَوَاهُ أَحْمد وَالنَّسَائِيّ والدارمي
زید بن ثابت ؓ بیان کرتے ہیں ، ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم ہر نماز کے بعد تینتیس دفعہ ((سبحان اللہ)) تینتیس دفعہ ((الحمدللہ)) اور چونتیس مرتبہ ((اللہ اکبر)) کہیں ، انصار کے ایک آدمی نے خواب میں کسی آدمی کو دیکھا تو اس نے اس (انصاری آدمی) سے کہا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تمہیں حکم دیا ہے کہ تم ہر نماز کے بعد اس قدر تسبیح کرو ، انصاری شخص نے اپنے خواب میں کہا : ہاں ! اس شخص نے کہا : اسے پچیس ، پچیس مرتبہ کر لو اور اس میں ((لا الہ الا اللہ)) شامل کر لو ، جب صبح ہوئی تو وہ انصاری نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے آپ کو خواب کا واقعہ بیان کیا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایسے ہی کر لیا کرو ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و النسائی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 974

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَعْوَاد الْمِنْبَرِ يَقُولُ: «مَنْ قَرَأَ آيَةَ الْكُرْسِيِّ فِي دبر كل صَلَاة لم يمنعهُ من دُخُولَ الْجَنَّةِ إِلَّا الْمَوْتُ وَمَنْ قَرَأَهَا حِينَ يَأْخُذُ مَضْجَعَهُ آمَنَهُ اللَّهُ عَلَى دَارِهِ وَدَارِ جَارِهِ وَأَهْلِ دُوَيْرَاتٍ حَوْلَهُ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان وَقَالَ إِسْنَاده ضَعِيف
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو منبر کی سیڑھیوں پر فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص ہر نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھتا ہے تو اس کو دخول جنت سے صرف موت روکے ہوئے ہے اور جو شخص سونے کے لیے اپنے بستر پر لیٹتے وقت اسے پڑھتا ہے تو اللہ اس کے گھر کو ، اس کے پڑوسی کے گھر اور اس کے آس پاس کے گھر والوں کو امن عطا کر دیتا ہے ۔‘‘ بیہقی فی شعب الایمان ، اور انہوں نے کہا : اس کی سند ضعیف ہے ۔ اسنادہ موضوع ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 975

وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «مَنْ قَالَ قَبْلَ أَنْ يَنْصَرِفَ وَيَثْنِيَ رِجْلَيْهِ مِنْ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ وَالصُّبْحِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ كُتِبَ لَهُ بِكُلِّ وَاحِدَةٍ عَشْرُ حَسَنَاتٍ وَمُحِيَتْ عَنْهُ عَشْرُ سَيِّئَاتٍ وَرُفِعَ لَهُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ وَكَانَت حِرْزًا مِنْ كُلِّ مَكْرُوهٍ وَحِرْزًا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيم وَلم يحل لذنب يُدْرِكَهُ إِلَّا الشِّرْكُ وَكَانَ مِنْ أَفْضَلِ النَّاسِ عَمَلًا إِلَّا رَجُلًا يَفْضُلُهُ يَقُولُ أَفْضَلَ مِمَّا قَالَ» . رَوَاهُ أَحْمد
عبدالرحمن بن غنم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص نماز مغرب اور نماز فجر پڑھنے کے بعد اپنی اسی جگہ اور اسی کیفیت (تشہد) میں بیٹھے ہوئے یہ دعا :’’ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، وہ یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کے لیے بادشاہت اور اسی کے لیے ہر قسم کی حمد ہے اور ہر قسم کی خیرو بھلائی اسی کے ہاتھ میں ہے ، وہی زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے ، اور وہی ہر چیز پر قادر ہے ۔‘‘ دس مرتبہ پڑھتا ہے تو اس کے ہر مرتبہ پڑھنے پر اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں ، اس کے دس گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اور اس کے دس درجات بلند کر دیے جاتے ہیں ، اور ہر ناگوار چیز سے اس کا بچاؤ ہو جاتا ہے ، اور مردود شیطان سے اس کا بچاؤ ہو جاتا ہے ، شرک کے علاوہ کوئی گناہ اسے ہلاک نہیں کر سکتا اور وہ سب سے بہترین عمل کرنے والا ہوتا ہے الا یہ کہ کوئی شخص اس سے بہتر کلام سے دعا کرے ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 976

وَرَوَى التِّرْمِذِيُّ نَحْوَهُ عَنْ أَبِي ذَرٍّ إِلَى قَوْلِهِ: «إِلَّا الشِّرْكَ» وَلَمْ يَذْكُرْ: «صَلَاةَ الْمَغْرِبِ وَلَا بِيَدِهِ الْخَيْرُ» وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيح غَرِيب
امام ترمذی ؒ نے ((الا الشرک)) تک ابوذر ؓ سے اسی طرح روایت کیا ہے اور انہوں نے نماز مغرب اور ((بیدہ الخیر)) کا ذکر نہیں کیا ، اور انہوں نے کہا : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ۔ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 977

وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بَعْثًا قِبَلَ نَجْدٍ فَغَنِمُوا غَنَائِمَ كَثِيرَةً وَأَسْرَعُوا الرَّجْعَةَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَّا لَمْ يَخْرُجْ مَا رَأَيْنَا بَعْثًا أَسْرَعَ رَجْعَةً وَلَا أَفْضَلَ غَنِيمَةً مِنْ هَذَا الْبَعْثِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى قَوْمٍ أَفْضَلَ غَنِيمَةً وَأَفْضَلَ رَجْعَةً؟ قَوْمًا شَهِدُوا صَلَاةَ الصُّبْحِ ثمَّ جَلَسُوا يذكرُونَ الله حَتَّى طلعت عَلَيْهِم الشَّمْس أُولَئِكَ أسْرع رَجْعَة وَأَفْضَلَ غَنِيمَةً» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَحَمَّاد بن أبي حميد هُوَ الضَّعِيف فِي الحَدِيث
عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نجد کی طرف ایک لشکر روانہ کیا ، انہوں نے بہت سا مال غنیمت حاصل کیا اور بہت جلد (مدینہ) واپس آ گئے تو ہم میں سے ایک آدمی نے کہا : ہم نے اس لشکر سے زیادہ مال غنیمت لے کر اور اتنی جلدی واپس آتے ہوئے کوئی لشکر نہیں دیکھا ، تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں زیادہ مال غنیمت کے ساتھ زیادہ جلدی واپس آنے والے لشکر کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ وہ ایسے لوگ ہیں جو با جماعت فجر پڑھنے کے بعد بیٹھ کر طلوع آفتاب تک اللہ کا ذکر کرتے رہتے ہیں ، پس یہ وہ لوگ ہیں جو بہترین مال غنیمت لے کر بہت جلد واپس آنے والے ہیں ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے کہا : یہ حدیث غریب ہے ، حماد بن ابی حمید راوی حدیث کے بارے میں ضعیف ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 978

عَن مُعَاوِيَة ابْن الْحَكَمِ قَالَ: بَيْنَا أَنَا أُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ عَطَسَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَقُلْتُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ. فَرَمَانِي الْقَوْم بِأَبْصَارِهِمْ. فَقلت: وَا ثكل أُمِّيَاهُ مَا شَأْنُكُمْ تَنْظُرُونَ إِلَيَّ فَجَعَلُوا يَضْرِبُونَ بِأَيْدِيهِمْ عَلَى أَفْخَاذِهِمْ فَلَمَّا رَأَيْتُهُمْ يُصَمِّتُونَنِي لَكِنِّي سَكَتُّ فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبِأَبِي هُوَ وَأُمِّي مَا رَأَيْتُ مُعَلِّمًا قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ أَحْسَنَ تَعْلِيمًا مِنْهُ فَوَاللَّهِ مَا كَهَرَنِي وَلَا ضَرَبَنِي وَلَا شَتَمَنِي قَالَ: «إِنَّ هَذِهِ الصَّلَاةَ لَا يَصْلُحُ فِيهَا شَيْءٌ من كَلَام النَّاس إِنَّمَا هُوَ التَّسْبِيحُ وَالتَّكْبِيرُ وَقِرَاءَةِ الْقُرْآنِ» أَوْ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قلت: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ وَقد جَاءَ اللَّهُ بِالْإِسْلَامِ وَإِنَّ مِنَّا رِجَالًا يَأْتُونَ الْكُهَّانَ. قَالَ: «فَلَا تَأْتِهِمْ» . قُلْتُ: وَمِنَّا رِجَالٌ يَتَطَيَّرُونَ. قَالَ: «ذَاكَ شَيْءٌ يَجِدُونَهُ فِي صُدُورِهِمْ فَلَا يَصُدَّنَّهُمْ» . قَالَ قُلْتُ وَمِنَّا رِجَالٌ يَخُطُّونَ. قَالَ: «كَانَ نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ يَخُطُّ فَمَنْ وَافَقَ خَطَّهُ فَذَاكَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ قَوْلُهُ: لَكِنِّي سَكَتُّ هَكَذَا وُجِدَتْ فِي صَحِيحِ مُسْلِمٍ وَكِتَابِ الْحُمَيْدِيِّ وَصُحِّحَ فِي «جَامِعِ الْأُصُولِ» بِلَفْظَةِ كَذَا فَوْقَ: لكني
معاویہ بن حکم بیان کرتے ہیں ، میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا کہ اس دوران لوگوں میں سے کسی آدمی نے چھینک مار دی ، تو میں نے (دوران نماز) کہہ دیا : اللہ تم پر رحم کرے ، لوگ مجھے آنکھوں کے اشارے سے روکنے لگے ، میں نے کہا : میری ماں مجھے گم پائے ، تمہیں کیا ہوا کہ تم مجھے اس طرح دیکھ رہے ہو ؟ انہوں نے اپنی رانوں پر اپنے ہاتھ مارنا شروع کر دیے ، چنانچہ جب میں نے انہیں دیکھا کہ وہ مجھے چپ کرا رہے ہیں تو میں خاموش ہو گیا ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھ لی ، میرے والدین آپ پر قربان ہوں ، میں نے آپ جیسا بہترین معلم آپ سے پہلے کوئی دیکھا ہے نہ آپ کے بعد ، اللہ کی قسم ! آپ نے مجھے ڈانٹا نہ مارا اور نہ ہی گالی دی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ جو نماز ہے اس میں لوگوں کا باتیں کرنا درست نہیں ، یہ تو صرف تسبیح و تکبیر اور قراءت قرآن ہے ۔‘‘ یا اس سے ملتے جلتے الفاظ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمائے ۔ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نیا نیا مسلمان ہوا ہوں ، اللہ نے ہمیں اسلام کی دولت سے نوازا ہے بے شک ہم میں کچھ ایسے لوگ ہیں جو کاہنوں کے پاس جاتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم ان کے پاس نہ جانا ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، ہم میں سے کچھ لوگ فال لیتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ وہ چیز ہے جو وہ اپنے سینوں میں پاتے ہیں ، (اس کی کوئی دلیل نہیں) پس یہ چیز انہیں روکنے نہ پائے ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، ہم میں سے کچھ لوگ لکیریں کھینچتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایک نبی بھی خط کھینچا کرتے تھے ، پس جس کا خط ان کے موافق ہو گا تو وہ درست ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔ (مؤلف فرماتے ہیں) کہ راوی کا یہ کہنا :’’ لکنی سکت ‘‘ میں نے جملہ صحیح مسلم اور کتاب حمیدی میں اسی طرح دیکھا ہے ، اور جامع الاصول میں اس کے ساتھ کزا کا لفظ تصحیح کے طور پر لایا گیا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 979

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ فَيَرُدُّ عَلَيْنَا فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِيِّ سَلَّمْنَا عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْنَا فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَيْكَ فِي الصَّلَاةِ فَتَرُدُّ عَلَيْنَا فَقَالَ: إِنَّ فِي الصَّلَاةِ لَشُغْلًا
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم دوران نماز نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سلام کیا کرتے تھے اور آپ ہمیں جواب دے دیا کرتے تھے پس جب ہم نجاشی کے پاس سے واپس آئے تو ہم نے آپ کو سلام عرض کیا ، لیکن آپ نے ہمیں جواب نہ دیا ، تو ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! ہم آپ کو دوران نماز سلام عرض کیا کرتے تھے اور آپ ہمیں جواب دیا کرتے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک نماز ایک طرح کی مشغولیت (لا تعلقی ) ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 980

وَعَنْ مُعَيْقِيبٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّجُلِ يُسَوِّي التُّرَابَ حَيْثُ يَسْجُدُ؟ قَالَ: «إِنْ كُنْتَ فَاعِلًا فَوَاحِدَةً»
معیقیب ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس شخص کے بارے میں روایت کرتے ہیں ، جو سجدہ کی جگہ پر مٹی درست کرتا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تم نے ضرور ہی کرنا ہے تو پھر ایک مرتبہ کر لے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 981

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَن الخصر فِي الصَّلَاة
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوران نماز پہلو پر ہاتھ رکھنے سے منع فرمایا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 982

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الِالْتِفَاتِ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ: «هُوَ اختلاس يختلسه الشَّيْطَان من صَلَاة العَبْد»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے نماز میں ادھر ادھر دیکھنے کے بارے میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ تو اچک لینا ہے ، شیطان بندے کی نماز سے اچک لیتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 983

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ عَنْ رَفْعِهِمْ أَبْصَارَهُمْ عِنْدَ الدُّعَاءِ فِي الصَّلَاةِ إِلَى السَّمَاءِ أَوْ لَتُخْطَفَنَّ أَبْصَارهم» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لوگوں کو دوران نماز ، دعا کے وقت اپنی آنکھیں آسمان کی طرف اٹھانے سے باز آ جانا چاہیے ، یا ان کی آنکھیں اچک لی جائیں گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 984

وَعَن أبي قَتَادَة قَالَتْ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّ النَّاسَ وَأُمَامَةُ بِنْتُ أَبِي الْعَاصِ عَلَى عَاتِقِهِ فَإِذَا رَكَعَ وَضَعَهَا وَإِذَا رَفَعَ مِنَ السُّجُودِ أَعَادَهَا
ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو لوگوں کی امامت کراتے ہوئے دیکھا جبکہ (آپ کی نواسی ) امامہ بنت ابی العاص آپ کے کندھے پر تھیں ، جب آپ رکوع کرتے تو انہیں (کندھے سے) اتار دیتے اور جب سجدوں سے سر اٹھاتے تو پھر انہیں اٹھا لیتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 985

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَكْظِمْ مَا اسْتَطَاعَ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَدْخُلُ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی شخص کو دوران نماز جمائی آئے تو جس قدر ہو سکے اسے روکے کیونکہ (منہ کھلا ہو تو) شیطان داخل ہو جاتا ہے ۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 986

وَفِي رِوَايَةِ الْبُخَارِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: إِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَلْيَكْظِمْ مَا اسْتَطَاعَ وَلَا يَقُلْ: هَا فَإِنَّمَا ذَلِكُمْ مِنَ الشَّيْطَان يضْحك مِنْهُ
اور ابوہریرہ ؓ سے مروی صحیح بخاری کی روایت میں ہے :’’ جب تم میں سے کسی شخص کو دوران نماز جمائی آئے ، تو جس قدر ہو سکے اسے روکے ، ہا ہا نہ کرے ، یہ تو محض شیطان کی طرف سے ہے ، وہ اس پر ہنستا ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 987

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ عِفْرِيتًا مِنَ الْجِنِّ تَفَلَّتَ الْبَارِحَةَ لِيَقْطَعَ عَلَيَّ صَلَاتِي فَأَمْكَنَنِي اللَّهُ مِنْهُ فَأَخَذْتُهُ فَأَرَدْتُ أَنْ أَرْبِطَهُ عَلَى سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ حَتَّى تَنْظُرُوا إِلَيْهِ كُلُّكُمْ فَذَكَرْتُ دَعْوَةَ أَخِي سُلَيْمَانَ: (رَبِّ هَبْ لِي مُلْكًا لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي) فَرَدَدْتُهُ خَاسِئًا
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ گزشتہ رات اچانک ایک سرکش جن آیا تاکہ میری نماز خراب کر دے ، لیکن اللہ نے مجھے اس پر اختیار عطا فرمایا تو میں نے اسے مسجد کے ستون کے ساتھ باندھنے کا ارادہ کیا حتیٰ کہ تم سب اسے دیکھ لیتے ، تو پھر مجھے میرے بھائی سلیمان ؑ کی دعا یاد آ گئی : میرے رب ! مجھے ایسی بادشاہت عطا فرما جو میرے بعد کسی اور کے لائق نہ ہو ، پس میں نے اسے ذلیل کر کے بھگا دیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 988

وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «مَنْ نَابَهُ شَيْءٌ فِي صَلَاتِهِ فَلْيُسَبِّحْ فَإِنَّمَا التَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ» وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: «التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ والتصفيق للنِّسَاء»
سہل بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کو نماز میں کوئی عارضہ پیش آ جائے تو وہ ’’ سبحان اللہ ‘‘ کہے ، ہاتھ پر ہاتھ مارنا تو خواتین کے لیے ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سبحان اللہ کہنا مردوں کے لیے ہے جبکہ ہاتھ پر ہاتھ مارنا خواتین کے لیے ہے ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 989

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ قَبْلَ أَنْ نَأْتِيَ أَرْضَ الْحَبَشَةِ فَيَرُدُّ عَلَيْنَا فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ أَرْضِ الْحَبَشَةِ أَتَيْتُهُ فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ حَتَّى إِذَا قَضَى صَلَاتَهُ قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ يُحْدِثُ مِنْ أَمْرِهِ مَا يَشَاءُ ن وَإِن مِمَّا أحدث أَن لَا تتكلموا فِي الصَّلَاة» . فَرد عَليّ السَّلَام
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ہجرت حبشہ سے پہلے ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو حالت نماز میں سلام کیا کرتے تھے ، اور آپ ہمیں سلام کا جواب دیا کرتے تھے ، جب ہم سر زمین حبشہ سے واپس (مکہ) آئے تو میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ اس وقت نماز پڑھ رہے تھے ، میں نے آپ کو سلام کیا لیکن آپ نے مجھے سلام کا جواب نہ دیا ، حتیٰ کہ جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز مکمل کر چکے تو فرمایا :’’ اللہ جس طرح چاہتا ہے اپنا حکم ظاہر کرتا ہے ، اور اب جو نیا حکم آیا ہے وہ یہ ہے کہ تم نماز میں بات نہ کرو ۔‘‘ پھر آپ نے مجھے سلام کا جواب دیا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 990

وَقَالَ: «إِنَّمَا الصَّلَاةُ لِقِرَاءَةِ الْقُرْآنِ وَذِكْرِ اللَّهِ فَإِذا كنت فِيهَا ليكن ذَلِك شَأْنك» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
اور فرمایا :’’ نماز تو قراءت قرآن اور اللہ کے ذکر کے لیے ہے ، پس جب تم اس (نماز) میں ہو تو تمہارے پیش نظر بھی یہی کچھ ہونا چاہیے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 991

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قُلْتُ لِبِلَالٍ: كَيْفَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرُدُّ عَلَيْهِم حِين حانوا يُسَلِّمُونَ عَلَيْهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ؟ قَالَ: كَانَ يُشِيرُ بِيَدِهِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَفِي رِوَايَةِ النَّسَائِيِّ نَحوه وَعوض بِلَال صُهَيْب
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے بلال ؓ سے پوچھا : جب صحابہ کرام نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو حالت نماز میں سلام کیا کرتے تھے تو آپ انہیں کیسے جواب دیا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا : آپ اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کرتے تھے ۔ ترمذی ، نسائی کی روایت میں بھی اسی طرح ہے اور بلال کی جگہ صہیب کا ذکر کیا ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 992

وَعَن رِفَاعَة بن رَافع قَالَ: صليت خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَطَسْتُ فَقلت الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ مُبَارَكًا عَلَيْهِ كَمَا يُحِبُّ رَبُّنَا وَيَرْضَى فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ فَقَالَ: «مَنِ الْمُتَكَلِّمُ فِي الصَّلَاةِ؟» فَلَمْ يَتَكَلَّمْ أَحَدٌ ثُمَّ قَالَهَا الثَّانِيَةَ فَلَمْ يَتَكَلَّمْ أَحَدٌ ثُمَّ قَالَهَا الثَّالِثَةَ فَقَالَ رِفَاعَةُ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدِ ابْتَدَرَهَا بِضْعَةٌ وَثَلَاثُونَ مَلَكًا أَيُّهُمْ يَصْعَدُ بِهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
رفاعہ بن رافع ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے نماز پڑھی تو مجھے چھینک آ گئی تو میں نے کہا : ہر قسم کی حمد اللہ کے لیے ہے ، حمد بہت زیادہ ، خالص اور با برکت ، جیسے ہمارے رب کو پسند اور محبوب ہے ، چنانچہ جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھ کر ہماری طرف رخ کیا تو فرمایا :’’ نماز میں بولنے والا کون تھا ؟‘‘ کسی نے جواب نہ دیا ، پھر آپ نے دوسری مرتبہ پوچھا : تو پھر کسی نے جواب نہ دیا پھر آپ نے تیسری مرتبہ پوچھا تو رفاعہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے بات کی تھی ، تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! تیس سے کچھ زیادہ فرشتے سبقت لے جانے کی کوشش کر رہے تھے کہ ان میں سے کون انہیں اوپر لے کر چڑھتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 993

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «التَّثَاؤُبُ فِي الصَّلَاةِ مِنَ الشَّيْطَانِ فَإِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَكْظِمْ مَا اسْتَطَاعَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَفِي أُخْرَى لَهُ وَلِابْنِ مَاجَهْ: «فَلْيَضَعْ يَدَهُ على فِيهِ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دوران نماز جمائی آنا شیطان کی طرف سے ہے ، پس جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو وہ مقدور بھر اسے روکنے کی کوشش کرے ۔‘‘ ترمذی اور اسی کی دوسری روایت اور ابن ماجہ میں ہے :’’ وہ اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لے ۔‘‘ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 994

وَعَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ ثُمَّ خَرَجَ عَامِدًا إِلَى الْمَسْجِدِ فَلَا يُشَبِّكَنَّ بَيْنَ أَصَابِعِهِ فَإِنَّهُ فِي الصَّلَاة» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ والدارمي
کعب بن عجرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی شخص اچھی طرح وضو کر کے مسجد کے قصد سے روانہ ہو تو وہ (راستے میں) اپنے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ میں داخل نہ کرے ، کیونکہ وہ (حکماً) نماز ہی میں ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و النسائی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 995

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَزَالُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مُقْبِلًا عَلَى الْعَبْدِ وَهُوَ فِي صَلَاتِهِ مَا لَمْ يَلْتَفِتْ فَإِذَا الْتَفَتَ انْصَرَفَ عَنْهُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَالدَّارِمِيُّ
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب بندہ نماز میں ہوتا ہے تو جب تک وہ ادھر ادھر نہ دیکھے تو اللہ عزوجل اس پر اپنی توجہ مرکوز رکھتا ہے ، جب وہ ادھر ادھر دیکھتا ہے تو پھر وہ اس سے رخ موڑ لیتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد و النسائی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 996

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَا أَنَسُ اجْعَلْ بَصَرَكَ حَيْثُ تَسْجُدُ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي سُنَنِهِ الْكَبِيرِ مِنْ طَرِيق الْحسن عَن أنس يرفعهُ
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ انس ! اپنے سجدہ کی جگہ پر نظر رکھو ۔‘‘ بیہقی نے حسن عن انس ؓ کی سند سے اپنی سنن الکبیر میں مرفوع روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 997

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا بُنَيَّ إِيَّاكَ وَالِالْتِفَاتَ فِي الصَّلَاةِ فَإِنَّ الِالْتِفَاتَ فِي الصَّلَاةِ هَلَكَةٌ. فَإِنْ كَانَ لابد فَفِي التَّطَوُّع لَا فِي الْفَرْضِيَّة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا :’’ بیٹا ! نماز میں ادھر ادھر دیکھنے سے احتیاط کرو ، کیونکہ نماز میں ادھر ادھر دیکھنا باعث ہلاکت ہے ، پس اگر ضرور ہی دیکھنا ہو تو پھر نفل میں ہے لیکن فرض میں نہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 998

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَلْحَظُ فِي الصَّلَاةِ يَمِينًا وَشِمَالًا وَلَا يَلْوِي عُنُقَهُ خَلْفَ ظَهْرِهِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دوران نماز گردن موڑے بغیر دائیں بائیں دیکھ لیا کرتے تھے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 999

وَعَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ رَفَعَهُ قَالَ: «الْعُطَاسُ وَالنُّعَاسُ وَالتَّثَاؤُبُ فِي الصَّلَاةِ وَالْحَيْضُ وَالْقَيْءُ وَالرُّعَافُ مِنَ الشَّيْطَانِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عدی بن ثابت اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے مرفوع روایت کرتے ہیں ، فرمایا :’’ دوران نماز چھینکیں ، اونگھ ، جمائی ، حیض ، قے کا آنا نیز نکسیر کا پھوٹنا شیطان کی طرف سے ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1000

وَعَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي وَلِجَوْفِهِ أَزِيزٌ كَأَزِيزِ الْمِرْجَلِ يَعْنِي: يَبْكِي وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَفِي صَدْرِهِ أَزِيزٌ كَأَزِيزِ الرَّحَا مِنَ الْبُكَاءِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَرَوَى النَّسَائِيُّ الرِّوَايَةَ الْأُولَى وَأَبُو دَاوُدَ الثَّانِيَة
مطرف بن عبداللہ بن شخیر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نماز پڑھ رہے تھے تو رونے کی وجہ سے آپ کے پیٹ سے ہنڈیاں کے ابلنے کی سی آواز آ رہی تھی ۔ ایک دوسری روایت میں ہے : میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو رونے کی وجہ سے آپ کے سینے میں چکی چلنے کی سی آواز آ رہی تھی ۔ احمد ، اور امام نسائی نے پہلی روایت کی ہے اور امام ابوداؤد نے دوسری ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1001

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَلَا يَمْسَحِ الْحَصَى فَإِنَّ الرَّحْمَةَ تُوَاجِهُهُ» . رَوَاهُ أَحَمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَه
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے کھڑا ہو تو وہ کنکریوں کو ہاتھ نہ لگائے کیونکہ اس وقت اسے رحمت کا سامنا ہوتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1002

وَعَن أم سَلمَة قَالَتْ: رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُلَامًا لَنَا يُقَالُ لَهُ: أَفْلَحُ إِذَا سَجَدَ نَفَخَ فَقَالَ: «يَا أَفْلَحُ تَرِّبْ وَجْهَكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمارے افلح نامی غلام کو دیکھا کہ جب وہ سجدہ کرتا تو پھونک مارتا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ افلح ! اپنے چہرے کو مٹی لگنے دو ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1003

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الِاخْتِصَارُ فِي الصَّلَاةِ رَاحَةُ أَهْلِ النَّارِ» . رَوَاهُ فِي شرح السّنة
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دوران نماز کمر (کوکھ) پر ہاتھ رکھنا ، جہنمیوں کا انداز راحت ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1004

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اقْتُلُوا الْأَسْوَدَيْنِ فِي الصَّلَاةِ الْحَيَّةَ وَالْعَقْرَبَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَلِلنَّسَائِيِّ مَعْنَاهُ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دو سیاہ چیزوں ، سانپ اور بچھو کو قتل کر دو خواہ (تم) نماز میں ہو ۔‘‘ احمد ، ابوداؤد ترمذی اور نسائی کی روایت اسی معنی میں ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1005

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي تَطَوُّعًا وَالْبَابُ عَلَيْهِ مُغْلَقٌ فَجِئْتُ فَاسْتَفْتَحْتُ فَمَشَى فَفَتَحَ لِي ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مُصَلَّاهُ وَذَكَرْتُ أَنَّ الْبَابَ كَانَ فِي الْقِبْلَةِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ وروى النَّسَائِيّ نَحوه
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دروازہ بند کر کے نفل ادا کر رہے تھے ، میں آئی تو میں نے دروازہ کھولنے کی درخواست کی ، آپ چل کر آئے اور میرے لیے دروازہ کھول کر پھر اپنی جائے نماز پر واپس چلے گئے ، اور عائشہ ؓ نے ذکر کیا کہ دروازہ قبلہ کی سمت تھا ۔ احمد ، ابوداؤد ، ترمذی ، اور نسائی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1006

وَعَنْ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا فَسَا أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَلْيَنْصَرِفْ فَلْيَتَوَضَّأْ وَلْيُعِدِ الصَّلَاةَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَى التِّرْمِذِيّ مَعَ زِيَادَة ونقصان
طلق بن علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی کی دوران نماز ہوا خارج ہو جائے تو وہ جا کر وضو کرے اور آ کر نماز دہرائے ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی نے الفاظ کی کمی بیشی کے ساتھ روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1007

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أحدث أدكم فِي صَلَاتِهِ فَلْيَأْخُذْ بِأَنْفِهِ ثُمَّ لِيَنْصَرِفْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی شخص کا دوران نماز وضو ٹوٹ جائے تو وہ اپنی ناک پکڑ کر وہاں سے باہر نکل جائے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1008

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أحدث أدكم وَقَدْ جَلَسَ فِي آخِرِ صَلَاتِهِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ فَقَدْ جَازَتْ صَلَاتُهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ إِسْنَادُهُ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ وَقَدِ اضْطَرَبُوا فِي إِسْنَاده
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی شخص کا وضو ٹوٹ جائے جبکہ وہ سلام پھیرنے سے پہلے ، نماز کے آخر میں بیٹھا ہو ، تو اس کی نماز پوری ہو گئی ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : اس حدیث کی اسناد قوی نہیں ، انہوں (یعنی محدثین) نے اس کی اسناد کو مضطرب قرار دیا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1009

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ فَلَمَّا كَبَّرَ انْصَرَفَ وَأَوْمَأَ إِلَيْهِمْ أَنْ كَمَا كُنْتُمْ. ثُمَّ خَرَجَ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ جَاءَ وَرَأَسُهُ يَقْطُرُ فَصَلَّى بِهِمْ. فَلَمَّا صَلَّى قَالَ: «إِنِّي كُنْتُ جُنُبًا فنسيت أَن أَغْتَسِل» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز کے لیے تشریف لائے ، چنانچہ آپ نے جب اللہ اکبر کہا تو پھر واپس چلے گئے اور انہیں اشارہ کیا کہ وہ اسی حالت میں رہیں ، پھر آپ گئے ، غسل کیا ، پھر تشریف لائے تو آپ کے سر سے پانی کے قطرے گر رہے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں نماز پڑھائی ، جب نماز پڑھ چکے تو فرمایا :’’ میں جنبی تھا ، اور میں غسل کرنا بھول گیا تھا ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1010

وروى مَالك عَن عَطاء بن يسَار نَحوه مُرْسلا
اور امام مالک نے عطاء بن یسار سے مرسل روایت کیا ہے ۔ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1011

وَعَنْ جَابِرِ قَالَ: كُنْتُ أُصَلِّي الظُّهْرَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فآخذ قَبْضَة من الْحَصَى لتبرد فِي كفي ن أَضَعُهَا لِجَبْهَتِي أَسْجُدُ عَلَيْهَا لِشِدَّةِ الْحَرِّ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وروى النَّسَائِيّ نَحوه
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز ظہر ادا کر رہا تھا ، میں نے کنکریوں کی مٹھی بھری تاکہ وہ میری مٹھی میں ٹھنڈی ہو جائیں ، میں گرمی کی شدت کی وجہ سے ان پر سجدہ کیا کرتا تھا ۔ ابوداؤد ، اور امام نسائی نے بھی اسی کی مثل روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1012

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْنَاهُ يَقُولُ: «أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ» ثُمَّ قَالَ: «أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللَّهِ» ثَلَاثًا وَبَسَطَ يَدَهُ كَأَنَّهُ يَتَنَاوَلُ شَيْئًا فَلَمَّا فَرَغَ مِنَ الصَّلَاةِ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ سَمِعْنَاكَ تَقُولُ فِي الصَّلَاةِ شَيْئًا لَمْ نَسْمَعْكَ تَقُولُهُ قَبْلَ ذَلِكَ وَرَأَيْنَاكَ بَسَطْتَ يَدَكَ قَالَ: إِنَّ عَدُوَّ اللَّهِ إِبْلِيسَ جَاءَ بِشِهَابٍ مِنْ نَارٍ لِيَجْعَلَهُ فِي وَجْهِي فَقُلْتُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. ثُمَّ قُلْتُ: أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللَّهِ التَّامَّةِ فَلَمْ يَسْتَأْخِرْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ أَرَدْتُ أَخْذَهُ وَاللَّهِ لَوْلَا دَعْوَةُ أَخِينَا سُلَيْمَانَ لَأَصْبَحَ مُوثَقًا يَلْعَبُ بِهِ وِلْدَانُ أَهْلِ الْمَدِينَة. رَوَاهُ مُسلم
ابودرداء بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں نماز پڑھا رہے تھے ، تو ہم نے آپ کو تین مرتبہ یہ کہتے ہوئے سنا :’’ میں تجھ سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ میں تجھے اللہ کی لعنت کے ذریعے لعنت بھیجتا ہوں ۔‘‘ اور آپ نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا جیسے آپ کوئی چیز پکڑ رہے ہوں ، پس جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم نے آپ کو نماز میں کچھ کہتے ہوئے سنا جو ہم نے اس سے پہلے آپ کو کہتے ہوئے نہیں سنا اور ہم نے آپ کو ہاتھ بڑھاتے ہوئے بھی دیکھا ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کا دشمن ابلیس آگ کا ایک شعلہ لے کر آیا تاکہ وہ اسے میرے چہرے پر ڈال دے ، تو میں نے تین مرتبہ کہا : میں تجھ سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ، پھر میں نے کہا : میں اللہ کی لعنت کامل کے ذریعے تجھ پر لعنت بھیجتا ہوں ، لیکن وہ تینوں مرتبہ پیچھے نہ ہٹا تو پھر میں نے اسے پکڑنے کا ارادہ کیا ، اللہ کی قسم ! اگر ہمارے بھائی سلیمان (علیہ السلام) کی دعا نہ ہوتی تو وہ صبح کے وقت یہاں بندھا ہوا ہوتا اور اہل مدینہ کے بچے اس کے ساتھ کھیل رہے ہوتے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1013

وَعَنْ نَافِعٍ قَالَ: إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ مَرَّ عَلَى رَجُلٍ وَهُوَ يُصَلِّي فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَرَدَّ الرَّجُلُ كَلَامًا فَرَجَعَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَقَالَ لَهُ: إِذَا سُلِّمَ عَلَى أَحَدِكُمْ وَهُوَ يُصَلِّي فَلَا يَتَكَلَّمْ وَلْيُشِرْ بِيَدِهِ. رَوَاهُ مَالك
نافع بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر ؓ ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہا تھا ، انہوں نے اسے سلام کیا تو اس نے بول کر جواب دیا ، عبداللہ بن عمر ؓ اس کے پاس واپس آئے اور اسے بتایا : جب تم میں سے کسی شخص کو حالت نماز میں سلام کیا جائے تو وہ بول کر جواب نہ دے بلکہ اپنے ہاتھ سے اشارہ کر دے ۔ صحیح ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1014

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِن أحدكُم إِذا قَامَ يُصَلِّي جَاءَهُ الشَّيْطَان فَلبس عَلَيْهِ حَتَّى لايدري كَمْ صَلَّى؟ فَإِذَا وَجَدَ ذَلِكَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْجُدْ سجدين وَهُوَ جَالس»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہوتا ہے تو شیطان اس کے پاس آ کر اسے مغالطے میں مبتلا کر دیتا ہے حتیٰ کہ وہ نہیں جانتا کہ اس نے کتنی نماز پڑھی ہے ، جب تم میں سے کوئی ایسی صورت (تردد) پائے تو وہ بیٹھنے کی حالت ہی میں دو سجدے کر لے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1015

وَعَن عَطاء بن يسَار وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلَمْ يَدْرِ كَمْ صَلَّى ثَلَاثًا أم أَرْبعا فليطرح الشَّك وليبن عَلَى مَا اسْتَيْقَنَ ثُمَّ يَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ فَإِنْ كَانَ صَلَّى خَمْسًا شَفَعْنَ لَهُ صَلَاتَهُ وَإِنْ كَانَ صَلَّى إِتْمَامًا لِأَرْبَعٍ كَانَتَا تَرْغِيمًا لِلشَّيْطَانِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَرَوَاهُ مَالِكٌ عَنْ عَطَاءٍ مُرْسَلًا. وَفِي رِوَايَتِهِ: «شَفَعَهَا بِهَاتَيْنِ السَّجْدَتَيْنِ»
عطا بن یسار ، ابوسعید ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز کے بارے میں شک ہو اور اسے پتہ نہ چلے کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں ، تین یا چار ، تو وہ شک دور کرے اور یقین پر بنیاد رکھے ، پھر سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کرے ، اگر اس نے پانچ رکعت پڑھ لی ہیں تو یہ دو سجدے اس کی نماز کو جفت بنا دیں گے ، اور اگر اس نے یہ رکعت چار مکمل کرنے کے لیے پڑھی ہے تو پھر وہ دو سجدے شیطان کی تذلیل کے لیے ہوں گے ۔‘‘ مسلم ، امام مالک نے عطاء سے مرسل روایت کیا ہے ، اور ان کی روایت میں ہے :’’ اس نے ان دو سجدوں سے اس کو جفت بنا دیا ۔‘‘ رواہ مسلم و مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1016

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ خَمْسًا فَقِيلَ لَهُ: أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ؟ فَقَالَ: «وَمَا ذَاكَ؟» قَالُوا: صَلَّيْتَ خَمْسًا. فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَمَا سَلَّمَ. وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: «إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي وَإِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ ثُمَّ لِيُسَلِّمْ ثمَّ يسْجد سَجْدَتَيْنِ»
عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز ظہر پانچ رکعتیں پڑھیں ، آپ سے عرض کیا گیا ، کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ کیا ؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا : آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں ، تو آپ نے سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کیے ، اور ایک دوسری روایت میں ہے : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں بھی تم جیسا انسان ہوں ، جیسے تم بھول جاتے ہو ویسے ہی میں بھول جاتا ہوں ، پس جب کبھی میں بھول جاؤں تو مجھے یاد کرا دیا کرو ، اور جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک گزرے تو وہ درست بات تلاش کرنے کی پوری کوشش کرے اور اس بنیاد پر نماز مکمل کرے ۔ پھر سلام پھیرے اور پھر دو سجدے کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1017

وَعَن ابْن سِيرِين عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعشي - قَالَ ابْن سِيرِين سَمَّاهَا أَبُو هُرَيْرَةَ وَلَكِنْ نَسِيتُ أَنَا قَالَ فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَقَامَ إِلَى خَشَبَةٍ مَعْرُوضَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَاتَّكَأَ عَلَيْهَا كَأَنَّهُ غَضْبَانُ وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ وَوَضَعَ خَدَّهُ الْأَيْمَنَ عَلَى ظَهْرِ كَفه الْيُسْرَى وَخرجت سرعَان مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ فَقَالُوا قَصُرَتِ الصَّلَاةُ وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَهَابَاهُ أَنْ يُكَلِّمَاهُ وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ فِي يَدَيْهِ طُولٌ يُقَالُ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ قَالَ يَا رَسُول الله أنسيت أم قصرت الصَّلَاة قَالَ: «لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرْ» فَقَالَ: «أَكَمَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ؟» فَقَالُوا: نَعَمْ. فَتَقَدَّمَ فَصَلَّى مَا تَرَكَ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ فَرُبَّمَا سَأَلُوهُ ثُمَّ سَلَّمَ فَيَقُولُ نُبِّئْتُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ قَالَ ثمَّ سلم. وَلَفْظُهُ لِلْبُخَارِيِّ وَفِي أُخْرَى لَهُمَا: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَدَلَ «لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرْ» : «كُلُّ ذَلِكَ لَمْ يَكُنْ» فَقَالَ: قَدْ كَانَ بَعْضُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ
ابن سرین ؒ ابوہریرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں نماز ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی ، ابن سرین ؒ نے فرمایا : ابوہریرہ ؓ نے اس کا نام بھی بتایا تھا لیکن میں اسے بھول گیا ہوں ، انہوں نے فرمایا : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں ، پھر مسجد میں رکھی ہوئی لکڑی کے ساتھ ٹیک لگا کر کھڑے ہو گئے گویا آپ غصہ کی حالت میں تھے ، آپ نے دایاں ہاتھ بائیں پر رکھا ، انگلیوں میں انگلیاں ڈالیں اور اپنا دایاں رخسار بائیں ہتھیلی کی پشت پر رکھ دیا ، اور جلد باز لوگ مسجد کے دروازوں سے باہر چلے گئے ، باقی صحابہ نے کہا : (کیا) نماز کم کر دی گئی ہے ؟ صحابہ کرام میں ابوبکر ؓ و عمر ؓ بھی موجود تھے ، لیکن وہ بھی آپ سے بات کرنے سے گھبراتے تھے ، صحابہ میں ایک آدمی تھا جس کے ہاتھ لمبے تھے اور اسے ذوالیدین کہا جاتا تھا ، اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ بھول گئے ہیں یا نماز کم کر دی گئی ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں بھولا ہوں نہ نماز کم کی گئی ہے ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا ایسے ہی ہے جیسے ذوالیدین کہہ رہا ہے ؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا : جی ہاں ! آپ آگے بڑھے ، اور جو نماز چھوڑی تھی وہ پڑھائی ، پھر سلام پھیرا ، پھر اللہ اکبر کہا اور اپنے سجدوں کی طرح یا ان سے بھی زیادہ لمبا سجدہ کیا ، پھر سر اٹھایا اور اللہ اکبر کہا ، پھر اللہ اکبر کہا اور اپنے سجدوں کی مثل یا ان سے زیادہ لمبا سجدہ کیا ، پھر اپنا سر اٹھایا ، اور اللہ اکبر کہا ۔ چنانچہ انہوں (تلامذہ) نے ابن سرین ؒ سے پوچھا : پھر آپ نے سلام پھیرا ؟ وہ بیان کرتے ہیں ، مجھے بتایا گیا کہ عمران بن حصین ؓ نے فرمایا : پھر آپ نے سلام پھیرا ۔ بخاری ، مسلم اور الفاظ حدیث بخاری کے ہیں ۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی ایک دوسری روایت میں ہے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ((لم انس ولم تقصر)) کے بدلے ((کل ذالک لم یکن)) کہا :’’ یہ سب کچھ نہیں ہوا ۔‘‘ تو انہوں (ذوالیدین) نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ان میں (یعنی نہ میں بھولا ہوں نہ نماز قصر کی گئی ہے) سے کچھ تو ہوا ہے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1018

وَعَن عبد لله بن بُحَيْنَة: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمُ الظُّهْرَ فَقَامَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ لَمْ يَجْلِسْ فَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ حَتَّى إِذَا قَضَى الصَّلَاةَ وَانْتَظَرَ النَّاسُ تَسْلِيمَهُ كَبَّرَ وَهُوَ جَالِسٌ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ ثُمَّ سَلَّمَ
عبداللہ بن بحینہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں نماز ظہر پڑھائی تو آپ پہلی دو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہو گئے اور تشہد نہ بیٹھے ، تو صحابہ بھی آپ کے ساتھ ہی کھڑے ہو گئے حتیٰ کہ جب آپ نے نماز پڑھ لی تو صحابہ نے سلام پھیرنے کا انتظار کیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے ہوئے دو سجدے کیے اور پھر سلام پھیرا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1019

عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بهم فَسَهَا فَسجدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ تَشَهَّدَ ثُمَّ سَلَّمَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں نماز پڑھائی تو آپ بھول گئے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو سجدے کیے ، پھر تشہد پڑھی پھر سلام پھیرا ۔ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1020

وَعَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا قَامَ الْإِمَامُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ فَإِنْ ذَكَرَ قَبْلَ أَنْ يَسْتَوِي قَائِما فليجلس وَإِنِ اسْتَوَى قَائِمًا فَلَا يَجْلِسْ وَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيِ السَّهْو» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
مغیرہ بن شعبہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب امام دو رکعتیں پڑھ کر (تشہد پڑھے بغیر) کھڑا ہو جائے ، اگر مکمل طور پر سیدھا کھڑا ہونے سے پہلے اسے یاد آ جائے تو وہ بیٹھ جائے ، اور اگر وہ مکمل طور پر سیدھا کھڑا ہو جائے تو پھر نہ بیٹھے ، اور سہو کے دو سجدے کر لے ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1021

عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الْعَصْرَ وَسَلَّمَ فِي ثَلَاثِ رَكَعَاتٍ ثُمَّ دَخَلَ مَنْزِلَهُ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ الْخِرْبَاقُ وَكَانَ فِي يَدَيْهِ طُولٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَذَكَرَ لَهُ صَنِيعه فَخرج غَضْبَانَ يَجُرُّ رِدَاءَهُ حَتَّى انْتَهَى إِلَى النَّاسِ فَقَالَ: «أَصَدَقَ هَذَا؟» . قَالُوا: نَعَمْ. فَصَلَّى رَكْعَةً ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ. رَوَاهُ مُسلم
عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز عصر پڑھائی اور تین رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا ، پھر آپ اپنے گھر تشریف لے گئے تو خرباق نامی شخص جس کے ہاتھ لمبے تھے ، آپ کے گھر کے راستے میں کھڑا ہو کر عرض کرنے لگا ، اللہ کے رسول ! پھر اس نے آپ سے تین رکعتوں کے بعد سلام پھیر دینے کے متعلق ذکر کیا ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غصہ کی حالت میں اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے باہر تشریف لائے حتیٰ کہ لوگوں کے پاس آ کر فرمایا :’’ کیا یہ صحیح کہہ رہا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : جی ہاں ! چنانچہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک رکعت اور پڑھی ، پھر سلام پھیرا ، پھر دو سجدے کیے اور پھر سلام پھیرا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1022

وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُول: «مَنْ صَلَّى صَلَاةً يَشُكُّ فِي النُّقْصَانِ فَلْيُصَلِّ حَتَّى يشك فِي الزِّيَادَة» . رَوَاهُ أَحْمد
عبدالرحمن بن عوف ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص نماز پڑھے اور اسے نماز میں کمی کا شک ہو تو وہ نماز پڑھے حتیٰ کہ اسے زیادتی کا شک ہو جائے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1023

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم بِالنَّجْمِ وَسَجَدَ مَعَهُ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ وَالْجِنُّ وَالْإِنْسُ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سورۂ نجم کی تلاوت کرتے ہوئے سجدہ کیا تو مسلمانوں ، مشرکوں اور جن و انس نے آپ کے ساتھ سجدہ کیا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1024

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَجَدْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي: (إِذا السَّمَاء انشقت) و (اقْرَأ باسم رَبك) رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نے سورۂ انشقاق اور سورۂ علق کی تلاوت پر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سجدہ کیا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1025

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ (السَّجْدَةَ) وَنَحْنُ عِنْدَهُ فَيَسْجُدُ وَنَسْجُدُ مَعَهُ فَنَزْدَحِمُ حَتَّى مَا يَجِدُ أَحَدُنَا لِجَبْهَتِهِ مَوْضِعًا يَسْجُدُ عَلَيْهِ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آیت سجدہ تلاوت فرماتے ، جبکہ ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے ، آپ سجدہ فرماتے تو ہم بھی آپ کے ساتھ سجدہ کرتے ، پس ہم اکٹھے ہو جاتے حتیٰ کہ ہم میں سے کسی کو سجدہ کرنے کے لیے پیشانی رکھنے کی جگہ نہ ملتی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1026

وَعَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (والنجم) فَلم يسْجد فِيهَا
زید بن ثابت ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سورۂ نجم سنائی تو آپ نے اس میں سجدہ نہ کیا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1027

وَعَن ابْن عَبَّاس قَالَ: (سَجْدَةُ (ص) لَيْسَ مِنْ عَزَائِمِ السُّجُودِ وَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يسْجد فِيهَا
ابن عباس ؓ نے بیان کیا : سورۂ ص کا سجدہ ، تاکیدی سجدوں میں سے نہیں ، لیکن میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1028

وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ مُجَاهِدٌ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: أَأَسْجُدُ فِي (ص) فَقَرَأَ: (وَمِنْ ذُرِّيَّتِهِ دَاوُدَ وَسليمَان) حَتَّى أَتَى (فبهداهم اقتده) فَقَالَ: نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ أَمر أَن يَقْتَدِي بهم. رَوَاهُ البُخَارِيّ
اور ایک دوسری روایت میں ہے : مجاہد ؒ نے بیان کیا ، میں نے ابن عباس ؓ سے دریافت کیا ، کیا میں سورۂ صٓ کی تلاوت پر سجدہ کروں ؟ انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ اور ان کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان ؑ ،،،،، پس آپ ان کی راہ کی اقتدا کریں ۔‘‘ انہوں نے فرمایا : تمہارے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی انہی میں سے ہیں جنہیں ان کی اقتدا کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1029

عَن عَمْرو بن الْعَاصِ قَالَ: أَقْرَأَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسُ عَشْرَةَ سَجْدَةً فِي الْقُرْآنِ مِنْهَا ثَلَاثٌ فِي الْمُفَصَّلِ وَفِي سُورَةِ الْحَجِّ سَجْدَتَيْنِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
عمرو بن عاص ؓ نے فرمایا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے قرآن کے پندرہ سجدے پڑھائے ، ان میں سے تین مفصل سورتوں میں ہیں ، جبکہ سورۂ حج میں دو سجدے ہیں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1030

وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فُضِّلَتْ سُورَةُ الْحَجِّ بِأَنَّ فِيهَا سَجْدَتَيْنِ؟ قَالَ: نَعَمْ وَمَنْ لَمْ يَسْجُدْهُمَا فَلَا يَقْرَأْهُمَا . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ. وَفِي الْمَصَابِيحِ: «فَلَا يَقْرَأها» كَمَا فِي شرح السّنة
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! سورۂ حج کو فضیلت عطا فرمائی گئی کہ اس میں دو سجدے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، اور جو شخص یہ دو سجدے نہیں کرتا اسے ان دو آیتوں کی تلاوت نہیں کرنی چاہیے ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : اس حدیث کی اسناد قوی نہیں ، اور مصابیح میں ہے :’’ وہ شخص اس سورت کی تلاوت نہ کرے ۔‘‘ جیسا کہ شرح السنہ میں ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1031

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ فِي صَلَاةِ الظُّهْرِ ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ فَرَأَوْا أَنَّهُ قَرَأَ تَنْزِيلَ السَّجْدَةَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز ظہر میں سجدہ کیا ، پھر کھڑے ہوئے ، تو رکوع کیا ، صحابہ کرام نے جان لیا کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سورۃ السجدہ تلاوت فرمائی ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1032

وَعنهُ: أَنه كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَيْنَا الْقُرْآنَ فَإِذَا مَرَّ بِالسَّجْدَةِ كَبَّرَ وَسجد وسجدنا مَعَه. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں قرآن سنایا کرتے تھے ، پس جب آپ آیت سجدہ پڑھتے تو تکبیر کہہ کر سجدہ کرتے اور ہم بھی آپ کے ساتھ سجدہ کرتے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1033

وَعَن ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ عَامَ الْفَتْحِ سَجْدَةً فَسَجَدَ النَّاسُ كُلُّهُمْ مِنْهُمُ الرَّاكِبُ وَالسَّاجِدُ عَلَى الْأَرْضِ حَتَّى إِنَّ الرَّاكِبَ لَيَسْجُدُ عَلَى يَده. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فتح مکہ کے سال آیت سجدہ تلاوت فرمائی تو تمام لوگوں نے سجدہ کیا ، ان میں سے بعض سواری پر تھے ، اور ان میں سے بعض نے زمین پر سجدہ کیا حتیٰ کہ سوار اپنے ہاتھ پر سجدہ کر رہے تھے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1034

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسْجُدْ فِي شَيْءٍ مِنَ الْمُفَصَّلِ مُنْذُ تَحَوَّلَ إِلَى الْمَدِينَةِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب سے مدینہ تشریف لائے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مفصل سورتوں میں سجدہ نہیں فرمایا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1035

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي سُجُودِ الْقُرْآنِ بِاللَّيْلِ: «سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کے وقت سجدۂ تلاوت میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے :’’ میرے چہرے نے اس ذات کے لیے سجدہ کیا ، جس نے اسے پیدا فرمایا ، اور اپنی قدرت و طاقت سے کان اور آنکھیں بنائیں ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1036

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْتُنِي اللَّيْلَةَ وَأَنَا نَائِمٌ كَأَنِّي أُصَلِّي خَلْفَ شَجَرَةٍ فَسَجَدْتُ فَسَجَدَتِ الشَّجَرَةُ لِسُجُودِي فَسَمِعْتُهَا تَقُولُ: اللَّهُمَّ اكْتُبْ لِي بِهَا عِنْدَكَ أَجْرًا وَضَعْ عَنِّي بِهَا وِزْرًا وَاجْعَلْهَا لِي عِنْدَكَ ذُخْرًا وَتَقَبَّلْهَا مِنِّي كَمَا تَقَبَّلْتَهَا مِنْ عَبْدِكَ دَاوُدَ. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَقَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجْدَةً ثُمَّ سَجَدَ فَسَمِعْتُهُ وَهُوَ يَقُولُ مِثْلَ مَا أَخْبَرَهُ الرَّجُلُ عَنْ قَوْلِ الشَّجَرَةِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ وَتَقَبَّلْهَا مِنِّي كَمَا تَقَبَّلْتَهَا مِنْ عَبْدِكَ دَاوُدَ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے رات خواب میں دیکھا کہ میں ایک درخت کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہوں ، پس میں نے سجدہ کیا تو درخت نے بھی میرے سجدہ کرنے کی وجہ سے سجدہ کیا ، میں نے اسے یہ پڑھتے ہوئے سنا : اے اللہ میرے لیے اس کا ثواب اپنے ہاں لکھ لے ، اس کے ذریعے میرے گناہ معاف فرما ، اسے اپنے ہاں ذخیرہ بنا ، اور اسے مجھ سے قبول فرما جیسے تو نے اپنے بندے داؤد ؑ سے قبول فرمایا ۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا : نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت سجدہ تلاوت فرمائی تو آپ نے سجدہ کیا ، میں نے آپ کو وہی دعا کرتے ہوئے سنا جو آدمی نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو درخت کے متعلق بتائی تھی ۔ ترمذی ، ابن ماجہ : لیکن انہوں نے ’’وتقبلھا منی کما تقبتھا من عبدک داود‘‘ کے الفاظ ذکر نہیں کیے ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1037

عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ (وَالنَّجْمِ) فَسَجَدَ فِيهَا وَسَجَدَ مَنْ كَانَ مَعَهُ غَيْرَ أَنَّ شَيْخًا مِنْ قُرَيْشٍ أَخَذَ كَفًّا مِنْ حَصًى أَوْ تُرَابٍ فَرَفَعَهُ إِلَى جَبْهَتِهِ وَقَالَ: يَكْفِينِي هَذَا. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ بَعْدُ قُتِلَ كَافِرًا. وَزَادَ الْبُخَارِيُّ فِي رِوَايَةٍ: وَهُوَ أُمَيَّةُ بْنُ خلف
ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سورۂ نجم کی تلاوت فرمائی تو آپ نے اور جو آپ کے ساتھ تھے سب نے سجدہ کیا ، لیکن ایک بوڑھے قریشی نے کنکریوں یا مٹی کی مٹھی بھری اور اسے اپنی پیشانی تک لایا اور کہنے لگا : میرے لیے بس یہی کافی ہے ، عبداللہ ؓ نے فرمایا : اس کے بعد میں نے اسے دیکھا کہ وہ حالت کفر میں مارا گیا ۔ بخاری ، مسلم ۔ امام بخاری ؒ نے ایک روایت میں یہ اضافہ نقل کیا ہے کہ وہ امیہ بن خلف تھا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1038

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ فِي (ص) وَقَالَ: سَجَدَهَا دَاوُدُ تَوْبَةً وَنَسْجُدُهَا شُكْرًا. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سورۂ صٓ کی تلاوت پر سجدہ کیا اور فرمایا :’’ داؤد ؑ نے توبہ کے لیے سجدہ کیا جبکہ ہم بطور شکر سجدہ کرتے ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1039

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَتَحَرَّى أَحَدُكُمْ فَيُصَلِّيَ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَلَا عِنْدَ غُرُوبِهَا» وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: «إِذَا طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فدعوا الصَّلَاة حَتَّى تبرز. فَإِذا غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَدَعُوا الصَّلَاةَ حَتَّى تَغِيبَ وَلَا تَحَيَّنُوا بِصَلَاتِكُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوبَهَا فَإِنَّهَا تطلع بَين قَرْني الشَّيْطَان»
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی شخص طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے کا قصد نہ کرے ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب سورج کا کنارہ ظاہر ہو جائے تو نماز نہ پڑھو حتیٰ کہ وہ مکمل طور پر ظاہر ہو جائے ، اور جب سورج کا کنارہ غروب ہو جائے تو نماز نہ پڑھو حتیٰ کہ وہ مکمل طور پر غروب ہو جائے ، اور سورج کے طلوع و غروب کے اوقات کو اپنی نماز کے لیے متعین نہ کرو ، کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوں (کناروں) کے درمیان سے طلوع ہوتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1040

وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: ثَلَاثُ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ينهانا أَن نصلي فِيهِنَّ أَو نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا: حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً حَتَّى تَرْتَفِعَ وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَمِيلَ الشَّمْسُ وَحِينَ تَضَيَّفُ الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ حَتَّى تغرب. رَوَاهُ مُسلم
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تین اوقات : جب سورج طلوع ہو رہا ہو حتیٰ کہ وہ بلند ہو جائے ، نصف النہار کے وقت حتیٰ کہ وہ زوال کی طرف جھک جائے اور جب وہ غروب کے لیے جھک جائے حتیٰ کہ وہ مکمل طور پر غروب ہو جائے ، میں ، ہمیں نماز پڑھنے اور مردوں کو دفن کرنے سے منع فرمایا کرتے تھے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1041

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا صَلَاةَ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ»
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نماز فجر کے بعد سورج کے بلند ہونے تک اور نماز عصر کے بعد سورج کے غروب ہو جانے تک کوئی نماز (پڑھنا درست) نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1042

وَعَن عَمْرو بن عبسة قَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَقَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ فَقُلْتُ: أَخْبِرْنِي عَنِ الصَّلَاةِ فَقَالَ: «صَلِّ صَلَاةَ الصُّبْحِ ثُمَّ أقصر عَن الصَّلَاة حَتَّى تَطْلُعُ الشَّمْسُ حَتَّى تَرْتَفِعَ فَإِنَّهَا تَطْلُعُ حِينَ تَطْلَعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَحِينَئِذٍ يَسْجُدُ لَهَا الْكُفَّارُ ثُمَّ صَلِّ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَشْهُودَةٌ مَحْضُورَةٌ حَتَّى يَسْتَقِلَّ الظِّلُّ بِالرُّمْحِ ثُمَّ أَقْصِرْ عَنِ الصَّلَاةِ فَإِنَّ حِينَئِذٍ تُسْجَرُ جَهَنَّمُ فَإِذَا أَقْبَلَ الْفَيْءُ فَصَلِّ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَشْهُودَةٌ مَحْضُورَةٌ حَتَّى تُصَلِّيَ الْعَصْرَ ثُمَّ أَقْصِرْ عَنِ الصَّلَاةِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَإِنَّهَا تَغْرُبُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَحِينَئِذٍ يسْجد لَهَا الْكفَّار» قَالَ فَقلت يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَالْوُضُوءُ حَدِّثْنِي عَنْهُ قَالَ: «مَا مِنْكُم رجل يقرب وضوءه فيتمضمض ويستنشق فينتثر إِلَّا خَرَّتْ خَطَايَا وَجْهِهِ وَفِيهِ وَخَيَاشِيمِهِ ثُمَّ إِذَا غَسَلَ وَجْهَهُ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ إِلَّا خَرَّتْ خَطَايَا وَجْهِهِ مِنْ أَطْرَافِ لِحْيَتِهِ مَعَ الْمَاءِ ثُمَّ يَغْسِلُ يَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ إِلَّا خَرَّتْ خَطَايَا يَدَيْهِ مِنْ أَنَامِلِهِ مَعَ الْمَاءِ ثُمَّ يَمْسَحُ رَأْسَهُ إِلَّا خَرَّتْ خَطَايَا رَأْسِهِ مِنْ أَطْرَافِ شَعْرِهِ مَعَ الْمَاءِ ثُمَّ يَغْسِلُ قَدَمَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ إِلَّا خَرَّتْ خَطَايَا رِجْلَيِهِ مِنْ أَنَامِلِهِ مَعَ الْمَاءِ فَإِنْ هُوَ قَامَ فَصَلَّى فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَمَجَّدَهُ بِالَّذِي هُوَ لَهُ أَهْلٌ وَفَرَّغَ قَلْبَهُ لِلَّهِ إِلَّا انْصَرَفَ مِنْ خَطِيئَتِهِ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ» . رَوَاهُ مُسلم
عمرو بن عسبہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ تشریف لائے تو میں بھی مدینہ آیا اور آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا : آپ مجھے نماز کے اوقات کے متعلق بتائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نماز فجر پڑھ اور پھر سورج کے اچھی طرح طلوع ہونے تک کوئی نماز نہ پڑھ ، کیونکہ جب وہ طلوع ہوتا ہے تو وہ شیطان کے سر کے دونوں کناروں کے درمیان سے طلوع ہوتا ہے ، اور اس وقت کفار اسے سجدہ کرتے ہیں ۔ پھر (نفل) نماز پڑھ کیونکہ نماز پڑھتے وقت فرشتے حاضر ہوتے ہیں ، حتیٰ کہ نیزے کا سایہ اس کے سر پر آ جائے تو پھر نماز نہ پڑھ کیونکہ اس وقت جہنم بھڑکائی جاتی ہے ، پس جب سایہ ظاہر ہونے لگے تو نماز پڑھ کیونکہ نماز کے وقت فرشتے حاضر ہوتے ہیں ، حتیٰ کہ تو نماز عصر پڑھ لے ، پھر نماز نہ پڑھ حتیٰ کہ سورج غروب ہو جائے ۔ کیونکہ وہ شیطان کے سر کے دونوں کناروں کے درمیان غروب ہوتا ہے ، اور اس وقت کفار اسے سجدہ کرتے ہیں ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : اللہ کے نبی ! وضو کے متعلق مجھے بتائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے وضو کا پانی قریب کر کے کلی کرتا ہے ، ناک میں پانی ڈال کر اسے جھاڑتا ہے تو اس کے چہرے ، اس کے منہ اور اس کے ناک کے بانسوں سے گناہ جھڑ جاتے ہیں ، پھر جب اللہ کے حکم کے مطابق اپنا چہرہ دھوتا ہے تو پھر پانی کے ساتھ ہی اس کے چہرے اور داڑھی کے اطراف سے گناہ جھڑ جاتے ہیں ، پھر کہنیوں تک ہاتھ دھوتا ہے تو پھر پانی کے ساتھ اس کے ہاتھ کی انگلیوں کے پوروں تک کے گناہ جھڑ جاتے ہیں ، پھر وہ سر کا مسح کرتا ہے تو پھر پانی کے ساتھ اس کے بالوں کے اطراف تک کے گناہ جھڑ جاتے ہیں ۔ پھر ٹخنوں سمیت پاؤں دھوتا ہے تو پھر پانی کے ساتھ پاؤں کی انگلیوں سمیت تک کے گناہ جھڑ جاتے ہیں ، پھر اگر وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھتا ہے اور اللہ کی حمد و ثنا اور اس کی شان بیان کرتا ہے جس کا وہ اہل ہے اور اپنے دل کو خالص اللہ کی طرف متوجہ کر لیتا ہے تو پھر وہ نماز کے بعد اس روز کی طرح گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے جس روز اس کی والدہ نے اسے جنم دیا تھا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1043

وَعَنْ كُرَيْبٍ: أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مخرمَة وَعبد الرَّحْمَن بن أَزْهَر رَضِي اللَّهُمَّ عَنْهُم وأرسلوه إِلَى عَائِشَةَ فَقَالُوا اقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامُ وَسَلْهَا عَن [ص:329] الرَّكْعَتَيْنِ بعدالعصرقال: فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَبَلَّغْتُهَا مَا أَرْسَلُونِي فَقَالَتْ سَلْ أُمَّ سَلَمَةَ فَخَرَجْتُ إِلَيْهِمْ فَرَدُّونِي إِلَى أم سَلمَة فَقَالَت أم سَلمَة رَضِي اللَّهُمَّ عَنْهَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْهُمَا ثُمَّ رَأَيْتُهُ يُصَلِّيهِمَا ثُمَّ دَخَلَ فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ الْجَارِيَةَ فَقُلْتُ: قُولِي لَهُ تَقُولُ أُمُّ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ سَمِعْتُكَ تَنْهَى عَنْ هَاتين وَأَرَاكَ تُصَلِّيهِمَا؟ قَالَ: «يَا ابْنَةَ أَبِي أُمَيَّةَ سَأَلْتِ عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَإِنَّهُ أَتَانِي نَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ فَشَغَلُونِي عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ بعد الظّهْر فهما هَاتَانِ»
کریب ؒ سے روایت ہے کہ ابن عباس ؓ ، مسور بن مخرمہ ؓ اور عبدالرحمن بن ازہر ؓ نے انہیں عائشہ ؓ کے پاس بھیجا تو انہوں نے کہا : انہیں سلام عرض کرنا اور پھر ان سے عصر کے بعد دو رکعتوں کے بارے میں دریافت کرنا ۔ راوی بیان کرتے ہیں ، میں عائشہ ؓ کے پاس گیا اور انہوں نے جو پیغام دے کر مجھے بھیجا تھا وہ میں نے ان تک پہنچا دیا تو انہوں نے فرمایا : ام سلمہ ؓ سے دریافت کرو ، پس میں ان کے پاس واپس چلا آیا تو انہوں نے مجھے ام سلمہ ؓ کے پاس بھیج دیا ، تو ام سلمہ ؓ نے فرمایا : میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان سے منع فرماتے ہوئے سنا ، پھر میں نے آپ کو انہیں پڑھتے ہوئے دیکھا ، پھر آپ تشریف لائے تو میں نے لونڈی کو آپ کے پاس بھیجا اور کہا ، آپ سے عرض کرنا ، ام سلمہ ؓ کہتی ہیں ، اللہ کے رسول ! میں نے آپ کو ان دو رکعتوں سے منع کرتے ہوئے سنا ہے ۔ جبکہ میں نے آپ کو انہیں پڑھتے ہوئے دیکھا ہے ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابوامیہ کی بیٹی ! تم نے عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھنے کے متعلق پوچھا ہے ، (وہ ایسے ہوا) کہ عبدالقیس کے کچھ لوگ میرے پاس آئے اور انہوں نے ظہر کے بعد والی دو رکعتوں سے مجھے مشغول رکھا ، پس یہ وہ دو رکعتیں ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1044

عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ قَيْسِ بْنِ عَمْرو قَالَ: رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُصَلِّي بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ رَكْعَتَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلَاة الصُّبْحِ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ» فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنِّي لَمْ أَكُنْ صَلَّيْتُ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا فَصَلَّيْتُهُمَا الْآنَ. فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَى التِّرْمِذِيُّ نَحْوَهُ وَقَالَ: إِسْنَادُ هَذَا الْحَدِيثِ لَيْسَ بِمُتَّصِلٍ لِأَنَّ مُحَمَّدَ بن إِبْرَاهِيم يسمع لَمْ يَسْمَعْ مِنْ قَيْسِ بْنِ عَمْرٍو. وَفِي شَرْحِ السُّنَّةِ وَنُسَخِ الْمَصَابِيحِ عَنْ قَيْسِ بْنِ قهد نَحوه
محمد بن ابراہیم ؒ ، قیس بن عمرو ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو نماز فجر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نماز فجر دو رکعت ہے ، دو رکعت ۔‘‘ اس آدمی نے عرض کیا : میں نے ان سے پہلے کی دو رکعتیں نہیں پڑھی تھیں ، میں نے انہیں اب پڑھا ہے ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش ہو گئے ۔ ابوداؤد ، اور امام ترمذی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ، اور انہوں نے فرمایا : اس حدیث کی سند متصل نہیں ، کیونکہ محمد بن ابراہیم نے قیس بن عمرو ؓ سے نہیں سنا ۔ شرح السنہ اور مصابیح کے بعض نسخوں میں قیس بن قہد سے اسی طرح مروی ہے ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1045

وَعَن جُبَير بن مطعم أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَا بَنِي عَبْدَ مَنَافٍ لَا تَمْنَعُوا أَحَدًا طَافَ بِهَذَا الْبَيْتِ وَصَلَّى آيَةً سَاعَةَ شَاءَ مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
جبیر بن معطم ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بنو عبد مناف ! دن یا رات کے کسی بھی وقت بیت اللہ کا طواف کرنے اور اس میں نماز پڑھنے سے کسی کو منع نہ کرنا ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1046

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الصَّلَاةِ نِصْفَ النَّهَارِ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ إِلَّا يَوْمَ الْجُمُعَةِ. رَوَاهُ الشَّافِعِي
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جمعہ کے سوا نصف النہار کے وقت نماز پڑھنے سے منع فرمایا حتیٰ کہ سورج ڈھل جائے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1047

وَعَنْ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَرِهَ الصَّلَاة نصف النَّهَار حَتَّى نِصْفَ النَّهَارِ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ إِلَّا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَقَالَ: «إِنَّ جَهَنَّمَ تُسَجَّرُ إِلَّا يَوْمَ الْجُمُعَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَقَالَ أَبُو الْخَلِيلِ لم يلق أَبَا قَتَادَة
ابوخلیل ؒ ، ابوقتادہ سے روایت کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جمعہ کے دن کے سوا نصف النہار کے وقت نماز پڑھنا نا پسند فرمایا کرتے تھے حتیٰ کہ سورج ڈھل جاتا ، اور فرمایا : جمعہ کے دن کے سوا جہنم کو بھڑکایا جاتا ہے ۔ ابوداؤد اور انہوں نے فرمایا : ابوخلیل کی ابوقتادہ ؓ سے ملاقات ثابت نہیں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1048

عَن عبد الله الصنَابحِي قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ وَمَعَهَا قَرْنُ الشَّيْطَانِ فَإِذَا ارْتَفَعَتْ فَارَقَهَا ثُمَّ إِذَا اسْتَوَتْ قَارَنَهَا فَإِذا زَالَت فَارقهَا فَإِذَا دَنَتْ لِلْغُرُوبِ قَارَنَهَا فَإِذَا غَرَبَتْ فَارَقَهَا» . وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي تِلْكَ السَّاعَاتِ. رَوَاهُ مَالِكٌ وَأحمد وَالنَّسَائِيّ
عبداللہ صنابحی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک سورج اس حال میں طلوع ہوتا ہے کہ شیطان کے سینگ اس کے ساتھ ہوتے ہیں ، پس جب وہ بلند ہو جاتا ہے تو وہ اس سے الگ ہو جاتے ہیں ۔ پھر جب وہ برابر (نصٖف النہار پر) ہو جاتا ہے تو وہ اس سے آ ملتے ہیں ، پس جب وہ ڈھل جاتا ہے تو وہ پھر الگ ہو جاتے ہیں ، اور جب وہ غروب کے قریب ہوتا ہے تو وہ پھر اس کے ساتھ آ ملتے ہیں ، اور جب غروب ہو جاتا ہے تو وہ الگ ہو جاتے ہیں ۔‘‘ اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان اوقات میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے ۔ صحیح ، رواہ مالک و احمد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1049

وَعَن أبي بصرة الْغِفَارِيّ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُخَمَّصِ صَلَاةَ الْعَصْرِ فَقَالَ: «إِنَّ هَذِهِ صَلَاةٌ عُرِضَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَضَيَّعُوهَا فَمَنْ حَافَظَ عَلَيْهَا كَانَ لَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ وَلَا صَلَاةَ بَعْدَهَا حَتَّى يَطْلُعَ الشَّاهِدُ» . وَالشَّاهِد النَّجْم. رَوَاهُ مُسلم
ابوبصرہ غفاری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مقام مخمص پر ہمیں نماز عصر پڑھائی تو فرمایا :’’ یہ نماز تم سے پہلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا ۔ پس جو شخص اس کی حفاظت کرے گا تو اسے اس کا دس گنا اجر ملے ، اور اس کے بعد طلوع ’’ شاہد ‘‘ تک کوئی نماز نہیں ۔‘‘ اور ’’ شاہد ‘‘ سے ستارے مراد ہیں ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1050

وَعَن مُعَاوِيَة قَالَ: إِنَّكُمْ لَتُصَلُّونَ صَلَاةً لَقَدْ صَحِبْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا رَأَيْنَاهُ يُصَلِّيهِمَا وَلَقَدْ نَهَى عَنْهُمَا يَعْنِي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْر. رَوَاهُ البُخَارِيّ
معاویہ ؓ نے فرمایا : بے شک تم (عصر کے بعد دو رکعت) نماز پڑھتے ہو ، حالانکہ ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ رہے ، ہم نے آپ کو انہیں پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو ان یعنی عصر کے بعد دو رکعتوں سے منع فرمایا تھا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1051

وَعَن أبي ذَر قَالَ وَقَدْ صَعِدَ عَلَى دَرَجَةِ الْكَعْبَةِ: مَنْ عَرَفَنِي فَقَدْ عَرَفَنِي وَمَنْ لَمْ يَعْرِفْنِي فَأَنَا جُنْدُبٌ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا صَلَاةَ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَلَا بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ إِلَّا بِمَكَّةَ إِلَّا بِمَكَّةَ إِلَّا بِمَكَّةَ» . رَوَاهُ أَحْمد ورزين
ابوذر ؓ نے کعبہ کی سیڑھی پر چڑھ کر فرمایا : جو مجھے پہچانتا ہے تو پس وہ مجھے پہچانتا ہے ، اور جو مجھے نہیں پہچانتا تو میں جندب ہوں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : مکہ کے سوا (تین مرتبہ فرمایا) نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک اور عصر کے بعد غروب آفتاب تک کوئی نماز (پڑھنا درست) نہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1052

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ صَلَاة الْفَذ بِسبع وَعشْرين دَرَجَة»
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ با جماعت نماز ، اکیلے شخص کی نماز سے ستائیس درجے زیادہ فضیلت رکھتی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1053

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِحَطَبٍ فَيُحْطَبَ ثُمَّ آمُرَ بِالصَّلَاةِ فَيُؤَذَّنَ لَهَا ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا فَيَؤُمَّ النَّاسَ ثُمَّ أُخَالِفَ إِلَى رِجَالٍ. وَفِي رِوَايَةٍ: لَا يَشْهَدُونَ الصَّلَاةَ فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ يَعْلَمُ أَحَدُهُمْ أَنَّهُ يَجِدُ عَرْقًا سَمِينًا أَوْ مِرْمَاتَيْنِ حَسَنَتَيْنِ لَشَهِدَ الْعِشَاءَ . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَلمُسلم نَحوه
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! میں نے ارادہ کر لیا تھا کہ لکڑیاں اکٹھی کرنے کا حکم دوں ، وہ اکٹھی ہو جائیں تو پھر میں نماز کے متعلق حکم دوں ، اس کے لیے اذان دی جائے ، پھر میں کسی آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے ، پھر میں ان لوگوں کے پیچھے جاؤں ، اور ایک روایت میں ہے ، جو جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے نہیں آتے تو میں ان کے گھروں سمیت انہیں جلا دوں ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر ان میں سے کسی کو پتہ چل جائے کہ وہ (مسجد میں) گوشت والی ہڈی یا دو بہترین پائے پائے گا تو وہ نماز عشاء میں ضرور حاضر ہو ۔‘‘ بخاری ۔ مسلم میں بھی اسی طرح روایت ہے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1054

وَعَنْهُ قَالَ: أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ أَعْمَى فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ لَيْسَ لِي قَائِدٌ يَقُودُنِي إِلَى الْمَسْجِدِ فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرَخِّصَ لَهُ فَيُصَلِّيَ فِي بَيْتِهِ فَرَخَّصَ لَهُ فَلَمَّا وَلَّى دَعَاهُ فَقَالَ: «هَلْ تَسْمَعُ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ؟» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «فَأَجِبْ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک نابینا شخص نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے مسجد تک پہنچانے کے لیے میرے پاس کوئی آدمی نہیں ، اس شخص نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے درخواست کی کہ آپ اسے رخصت عنایت فرما دیں کہ وہ گھر میں نماز پڑھ لیا کرے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے رخصت عنایت فرما دی ، جب وہ واپس مڑا تو آپ نے اسے بلا کر پوچھا :’’ کیا تم نماز کے لیے اذان سنتے ہو ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، جی ہاں ! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تو پھر اسے قبول کرو (مسجد میں آؤ) ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1055

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّهُ أَذَّنَ بِالصَّلَاةِ فِي لَيْلَةٍ ذَاتِ بَرْدٍ وَرِيحٍ ثُمَّ قَالَ أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ ثُمَّ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ الْمُؤَذِّنَ إِذَا كَانَتْ لَيْلَةٌ ذَاتُ بَرْدٍ وَمَطَرٍ يَقُولُ: «أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ»
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک رات جب سردی تھی اور ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی ، اذان کہی ، پھر فرمایا سن لو ! اپنے گھروں میں نماز پڑھو ، پھر فرمایا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سرد اور برسات والی رات مؤذن کو حکم فرمایا کرتے تھے کہ وہ کہے :’’ اپنے گھروں میں نماز پڑھو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1056

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا وُضِعَ عَشَاءُ أَحَدِكُمْ وَأُقِيمَتِ الصَّلَاة فابدؤوا بِالْعَشَاءِ وَلَا يَعْجَلْ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْهُ» وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُوضَعُ لَهُ الطَّعَامُ وَتُقَامُ الصَّلَاةُ فَلَا يَأْتِيهَا حَتَّى يَفْرُغُ مِنْهُ وَإِنَّهُ لِيَسْمَعَ قِرَاءَةَ الْإِمَامِ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب شام کا کھانا لگا دیا جائے اور نماز کے لیے اقامت کہہ دی جائے تو پہلے شام کا کھانا کھا لو ، اور کوئی شخص جلدی نہ کرے حتیٰ کہ اس سے فارغ ہو جائے ۔‘‘ ابن عمر ؓ کے لیے کھانا لگا دیا جاتا اور نماز کھڑی کر دی جاتی تو آپ اس سے فارغ ہو کر ہی نماز کے لیے آیا کرتے تھے ، حالانکہ وہ امام کی قراءت سن رہے ہوتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1057

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُول: «لَا صَلَاة بِحَضْرَة طَعَام وَلَا هُوَ يدافعه الأخبثان»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ کھانے کے (سامنے) ہوتے ہوئے نماز ہوتی ہے نہ اس وقت کہ جب دو خبیث چیزیں (بول و براز) اسے روک رہی ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1058

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَة» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب نماز کے لیے اقامت کہہ دی جائے تو پھر فرض نماز کے علاوہ کوئی اور نماز نہیں ہوتی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1059

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا اسْتَأْذَنَتِ امْرَأَة أحدكُم إِلَى الْمَسْجِد فَلَا يمْنَعهَا»
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی شخص کی اہلیہ مسجد جانے کی اجازت طلب کرے تو وہ اسے منع نہ کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1060

وَعَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَتْ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا شَهِدَتْ إِحْدَاكُنَّ الْمَسْجِدَ فَلَا تمس طيبا» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن مسعود ؓ کی اہلیہ زینب ؓ نے فرمایا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی مسجد میں جائے تو وہ خوشبو نہ لگائے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1061

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّمَا امْرَأَةٍ أَصَابَتْ بَخُورًا فَلَا تَشْهَدْ مَعَنَا الْعشَاء الْآخِرَة» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو عورت خوشبو لگائے (خوشبو کی دھونی لے) تو وہ ہمارے ساتھ نماز عشاء پڑھنے کے لیے نہ آئے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1062

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَمْنَعُوا نِسَاءَكُمُ الْمَسَاجِدَ وَبُيُوتُهُنَّ خَيْرٌ لَهُنَّ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنی خواتین کو مساجد میں آنے سے منع نہ کرو ، جب کہ ان کے گھر ان کے لیے بہتر ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1063

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلَاةُ الْمَرْأَةِ فِي بَيْتِهَا أَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِهَا فِي حُجْرَتِهَا وَصَلَاتُهَا فِي مَخْدَعِهَا أَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِهَا فِي بَيْتِهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عورت کا اپنے گھر کے اندر نماز پڑھنا ، گھر کے صحن میں نماز پڑھنے سے افضل ہے ، اور اس کا گھر کے اندر کسی کوٹھری میں نماز پڑھنا ، اس کے کھلے مکان میں نماز پڑھنے سے افضل ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1064

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ حِبِّي أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا تُقْبَلُ صَلَاةُ امْرَأَةٍ تَطَيَّبَتْ لِلْمَسْجِدِ حَتَّى تَغْتَسِلَ غُسْلَهَا مِنَ الْجَنَابَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وروى أَحْمد وَالنَّسَائِيّ نَحوه
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے اپنے محبوب ابوالقاسم صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اس عورت کی نماز قبول نہیں ہوتی جو مسجد میں آنے کے لیے خوشبو لگائے حتیٰ کہ وہ اس طرح (خوب اچھی طرح) غسل کرے جیسے غسل جنابت کیا جاتا ہے ۔‘‘ ابوداؤد ، احمد اور نسائی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1065

وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ عَيْنٍ زَانِيَةٌ وَإِنَّ الْمَرْأَةَ إِذَا اسْتَعْطَرَتْ فَمَرَّتْ بِالْمَجْلِسِ فَهِيَ كَذَا وَكَذَا» . يَعْنِي زَانِيَةً. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَلِأَبِي دَاوُد وَالنَّسَائِيّ نَحوه
ابوموسیٰ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (کسی اجنبی کو شہوت کے ساتھ دیکھنے والی) ہر آنکھ زانیہ ہے ، اور بے شک عورت جب عطر لگا کر کسی مجلس کے پاس سے گزرتی ہے تو وہ ایسی ویسی یعنی زانیہ ہے ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد اور نسائی کی روایت بھی اسی طرح ہے ۔ اسنادہ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1066

وَعَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا الصُّبْحَ فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ: «أَشَاهِدٌ فُلَانٌ؟» قَالُوا: لَا. قَالَ: «أَشَاهِدٌ فُلَانٌ؟» قَالُوا: لَا. قَالَ: «إِنَّ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ أَثْقَلُ الصَّلَوَاتِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ وَلَو تعلمُونَ مَا فيهمَا لأتيتموهما وَلَوْ حَبْوًا عَلَى الرُّكَبِ وَإِنَّ الصَّفَّ الْأَوَّلَ عَلَى مِثْلِ صَفِّ الْمَلَائِكَةِ وَلَوْ عَلِمْتُمْ مَا فضيلته لابتدرتموه وَإِن صَلَاة الرجل من الرَّجُلِ أَزْكَى مِنْ صَلَاتِهِ وَحْدَهُ وَصَلَاتَهُ مَعَ الرَّجُلَيْنِ أَزْكَى مِنْ صَلَاتِهِ مَعَ الرَّجُلِ وَمَا كَثُرَ فَهُوَ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابی بن کعب ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک روز رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں نماز فجر پڑھائی ، جب سلام پھیرا تو فرمایا :’’ کیا فلاں شخص موجود ہے ؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، نہیں ، پھر پوچھا :’’ کیا فلاں شخص موجود ہے ؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا : نہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ دونوں نمازیں منافقوں پر بہت بھاری ہیں ، اگر تم جان لو کہ ان میں کتنا اجر و ثواب ہے تو پھر خواہ تمہیں گھٹنوں کے بل آنا پڑتا تم ضرور آتے اور بے شک پہلی صف (اجر و فضیلت کے لحاظ سے) فرشتوں کی صف کی طرح ہے ، اور اگر تمہیں اس کی فضیلت کا علم ہو جائے تو تم اس کی طرف ضرور سبقت کرو ، بے شک آدمی کا دوسرے آدمی کے ساتھ نماز پڑھنا ، اس کے اکیلے نماز پڑھنے سے بہتر ہے ، اور اس کا دو آدمیوں کے ساتھ نماز پڑھنا ، اس کے ایک آدمی کے ساتھ نماز پڑھنے سے بہتر ہے ، اور جس قدر زیادہ ہو تو وہ اللہ کو زیادہ محبوب ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1067

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ ثَلَاثَةٍ فِي قَرْيَةٍ وَلَا بَدْوٍ لَا تُقَامُ فِيهِمُ الصَّلَاةُ إِلَّا قَدِ اسْتَحْوَذَ عَلَيْهِمُ الشَّيْطَانُ فَعَلَيْكَ بِالْجَمَاعَةِ فَإِنَّمَا يَأْكُلُ الذِّئْبُ الْقَاصِيَةَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس بستی اور جنگل میں تین آدمی ہوں اور وہاں با جماعت نماز کا اہتمام نہ ہو تو پھر (سمجھو کہ) ان پر شیطان غالب آ چکا ہے ، تم جماعت کے ساتھ لگے رہو ، بھیڑیا الگ اور دور رہنے والی بکری کو کھا جاتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1068

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «من سمع الْمُنَادِي فَلَمْ يَمْنَعْهُ مِنِ اتِّبَاعِهِ عُذْرٌ» قَالُوا وَمَا الْعُذْرُ؟ قَالَ: «خَوْفٌ أَوْ مَرَضٌ لَمْ تُقْبَلْ مِنْهُ الصَّلَاةُ الَّتِي صَلَّى» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالدَّارَقُطْنِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اذان سن کر بلا عذر با جماعت نماز پڑھنے نہ آئے تو وہ جو اکیلے نماز پڑھتا ہے وہ قبول نہیں ہوتی ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، عذر کیا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ خوف یا مرض ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1069

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُول: «إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ وَوَجَدَ أَحَدُكُمُ الْخَلَاءَ فَلْيَبْدَأْ بِالْخَلَاءِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَرَوَى مَالِكٌ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيّ نَحوه
عبداللہ بن ارقم ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جب نماز کے لیے اقامت کہی جائے اور تم میں سے کوئی قضائے حاجت محسوس کرے تو پہلے وہ قضائے حاجت سے فارغ ہو ۔‘‘ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے جبکہ مالک ، ابوداؤد اور نسائی نے اسی کی مثل روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1070

وَعَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثٌ لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يَفْعَلَهُنَّ: لَا يَؤُمَّنَّ رَجُلٌ قَوْمًا فَيَخُصَّ نَفْسَهُ بِالدُّعَاءِ دُونَهُمْ فَإِنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ خَانَهُمْ. وَلَا يَنْظُرْ فِي قَعْرِ بَيْتٍ قَبْلَ أَنْ يَسْتَأْذِنَ فَإِنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ خَانَهُمْ وَلَا يُصَلِّ وَهُوَ حَقِنٌ حَتَّى يَتَخَفَّفَ . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وللترمذي نَحوه
ثوبان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین کام ایسے ہیں جن کا کرنا کسی کے لیے حلال نہیں ، کوئی شخص جو مقتدیوں کو چھوڑ کر صرف اپنی ذات کے لیے دعا کرتا ہو وہ ان کی امامت نہ کرائے ، اگر وہ ایسے کرے گا تو وہ ان سے خیانت کرے گا ، کوئی شخص اجازت طلب کرنے سے پہلے کسی گھر میں نہ جھانکے ، اگر اس نے ایسے کیا ، تو اس نے ان سے خیانت کی ، اور کوئی شخص بول و براز روک کر نماز نہ پڑھے حتیٰ کہ وہ (اس سے فارغ ہو کر) ہلکا ہو جائے ۔‘‘ ابوداؤد اور ترمذی کی روایت بھی اسی طرح ہے ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1071

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُؤَخِّرُوا الصَّلَاةَ لِطَعَامٍ وَلَا لغيره» . رَوَاهُ فِي شرح السّنة
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کھانے اور کسی اور کام کی خاطر نماز کو مؤخر نہ کرو ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1072

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا يَتَخَلَّفُ عَنِ الصَّلَاةِ إِلَّا مُنَافِقٌ قَدْ عُلِمَ نِفَاقُهُ أَوْ مَرِيضٌ إِنْ كَانَ الْمَرِيضُ لَيَمْشِي بَيْنَ رَجُلَيْنِ حَتَّى يَأْتِيَ الصَّلَاةَ وَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَّمَنَا سُنَنَ الْهُدَى وَإِنَّ مِنْ سُنَنِ الْهُدَى الصَّلَاةُ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي يُؤَذَّنُ فِيهِ وَفِي رِوَايَة: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَلْقَى اللَّهَ غَدًا مُسْلِمًا فليحافظ على هَؤُلَاءِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ حَيْثُ يُنَادَى بِهِنَّ فَإِنَّ اللَّهَ شرع لنبيكم صلى الله عَلَيْهِ وَسلم سُنَنَ الْهُدَى وَإِنَّهُنَّ مِنْ سُنَنِ الْهُدَى وَلَوْ أَنَّكُمْ صَلَّيْتُمْ فِي بُيُوتِكُمْ كَمَا يُصَلِّي هَذَا الْمُتَخَلِّفُ فِي بَيْتِهِ لَتَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ وَلَوْ تَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ لَضَلَلْتُمْ وَمَا مِنْ رَجُلٍ يَتَطَهَّرُ فَيُحْسِنُ الطُّهُورَ ثُمَّ يَعْمِدُ إِلَى مَسْجِدٍ مِنْ هَذِهِ الْمَسَاجِدِ إِلَّا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ يَخْطُوهَا حَسَنَةً وَرَفَعَهُ بِهَا دَرَجَةً ويحط عَنْهُ بِهَا سَيِّئَةً وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا يَتَخَلَّفُ عَنْهَا إِلَّا مُنَافِقٌ مَعْلُومُ النِّفَاقِ وَلَقَدْ كَانَ الرَّجُلُ يُؤْتَى بِهِ يُهَادَى بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ حَتَّى يُقَام فِي الصَّفّ. رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم جانتے تھے کہ با جماعت نماز سے صرف وہی منافق شخص پیچھے رہتا تھا جس کا منافق ہونا معلوم تھا ، یا پھر کوئی مریض رہ جاتا تھا ، اگر مریض دو آدمیوں کے سہارے چل سکتا تو وہ با جماعت نماز کے لیے حاضر ہوتا ، اور انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں ہدایت کی راہیں سکھائیں ، اور جس مسجد میں اذان دی جاتی ہو اس میں نماز پڑھنا ہدایت کی راہوں میں سے ہے ۔ اور ایک روایت میں ہے ، فرمایا : جس شخص کو پسند ہو کہ وہ کل مسلمان کی حیثیت سے اللہ سے ملاقات کرے تو پھر اسے پانچوں نمازوں کی با جماعت پابندی کرنی چاہیے ، بے شک اللہ نے تمہارے نبی کے لیے ہدایت کی راہیں مقرر فرما دی ہیں ، اور بے شک وہ (پانچوں نمازیں) ہدایت کی سنن میں سے ہیں ، اگر تم نے نماز سے پیچھے رہ جانے والے اس شخص کی طرح اپنے گھروں میں نماز پڑھی تو تم اپنے نبی کی سنت چھوڑ دو گے ، اور اگر تم نے اپنے نبی کی سنت چھوڑ دی تو تم گمراہ ہو جاؤ گے ۔ اور جو شخص اچھی طرح وضو کر کے کسی مسجد کا قصد کرتا ہے تو اللہ اس کے ہر قدم اٹھانے پر اس کے لیے ایک نیکی لکھ دیتا ہے ، اس کے ذریعے ایک درجہ بلند فرما دیتا ہے اور اس کی وجہ سے ایک گناہ معاف فرما دیتا ہے ، اور ہم جانتے تھے کہ نماز سے صرف وہی منافق شخص پیچھے رہتا تھا جس کے نفاق کے بارے میں معلوم ہوتا تھا ، اور ایسے بھی ہوتا تھا کہ کسی آدمی کو دو آدمیوں کے سہارے لا کر صف میں کھڑا کر دیا جاتا تھا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1073

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَوْلَا مَا فِي الْبُيُوتِ مِنَ النِّسَاءِ وَالذُّرِّيَّةِ أَقَمْتُ صَلَاةَ الْعِشَاءِ وَأَمَرْتُ فِتْيَانِي يُحْرِقُونَ مَا فِي الْبُيُوتِ بِالنَّارِ» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوہریرہ ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر گھروں میں خواتین اور بچے نہ ہوتے تو میں نماز عشاء قائم کرنے کا حکم دیتا اور اپنے نوجوانوں کو حکم دیتا اور وہ گھر میں موجود (نماز سے پیچھے رہ جانے والے) لوگوں کو آگ سے جلا دیتے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1074

وَعَنْهُ قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا كُنْتُمْ فِي الْمَسْجِدِ فَنُودِيَ بِالصَّلَاةِ فَلَا يَخْرُجْ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُصَلِّيَ. رَوَاهُ أَحْمد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم فرمایا :’’ جب تم مسجد میں ہو اور اذان ہو جائے تو پھر تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے بغیر وہاں سے باہر نہ جائے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1075

وَعَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ قَالَ: خَرَجَ رَجُلٌ مِنَ الْمَسْجِدِ بَعْدَمَا أُذِّنَ فِيهِ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَمَّا هَذَا فَقَدَ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم. رَوَاهُ مُسلم
ابوشعثاء ؒ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی اذان کے بعد مسجد سے باہر نکل گیا تو اسے ابوہریرہ ؓ نے فرمایا : اس شخص نے ابوالقاسم صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نافرمانی کی ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1076

وَعَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَدْرَكَهُ الْأَذَانُ فِي الْمَسْجِدِ ثُمَّ خَرَجَ لَمْ يَخْرُجْ لِحَاجَةٍ وَهُوَ لَا يُرِيدُ الرّجْعَة فَهُوَ مُنَافِق» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عثمان بن عفان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اذان کے وقت مسجد میں موجود ہو اور پھر وہ بلا ضرورت مسجد سے نکل جائے اور اس کا واپس آنے کا بھی کوئی ارادہ نہ ہو تو ایسا شخص منافق ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1077

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ سَمِعَ النِّدَاءَ فَلَمْ يُجِبْهُ فَلَا صَلَاةَ لَهُ إِلَّا مِنْ عُذْرٍ» . رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيّ
ابن عباسؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اذان سن کر بلا عذر مسجد میں نہ آئے تو اس کی (مسجد کے علاوہ پڑھی ہوئی) نماز درست نہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ الدار قطنی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1078

وَعَن عبد الله بن أم مَكْتُوم قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْمَدِينَةَ كَثِيرَةُ الْهَوَامِّ وَالسِّبَاعِ وَأَنَا ضَرِيرُ الْبَصَرِ فَهَلْ تَجِدُ لِي مِنْ رُخْصَةٍ؟ قَالَ: «هَلْ تَسْمَعُ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ؟» قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: «فَحَيَّهَلَا» . وَلَمْ يُرَخِّصْ لَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عبداللہ بن ام مکتوم ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مدینہ میں بہت زیادہ موذی جانور اور درندے ہیں ، جبکہ میں ایک نابینا شخص ہوں ، کیا آپ میرے لیے کوئی گنجائش پاتے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم ، آؤ نماز کی طرف ، آؤ کامیابی کی طرف (یعنی اذان) سنتے ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، جی ہاں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ،’’ پس پھر جلدی آؤ ۔‘‘ اور آپ نے رخصت نہ دی ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1079

وَعَن أم الدَّرْدَاء قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ أَبُو الدَّرْدَاءِ وَهُوَ مُغْضَبٌ فَقُلْتُ: مَا أَغْضَبَكَ؟ قَالَ: وَاللَّهِ مَا أَعْرِفُ مِنْ أَمْرِ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا إِلَّا أَنَّهُمْ يُصَلُّونَ جَمِيعًا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ام درداء ؓ بیان کرتی ہیں ، ابودرداء ؓ غصہ کی حالت میں میرے پاس تشریف لائے تو میں نے پوچھا : آپ کس وجہ سے غصہ میں ہیں ؟ انہوں نے فرمایا اللہ کی قسم ! محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی امت کا ایک ہی کام باقی رہ گیا ہے کہ وہ با جماعت نماز ادا کرتے ہیں ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1080

وَعَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ قَالَ: إِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقَدَ سُلَيْمَانَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ وَإِنَّ عُمَرَ غَدَا إِلَى السُّوقِ وَمَسْكَنُ سُلَيْمَانَ بَيْنَ الْمَسْجِدِ وَالسُّوقِ فَمَرَّ عَلَى الشِّفَاءِ أُمِّ سُلَيْمَانَ فَقَالَ لَهَا لَمْ أَرَ سُلَيْمَانَ فِي الصُّبْحِ فَقَالَتْ إِنَّهُ بَاتَ يُصَلِّي فَغَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ فَقَالَ عُمَرُ لَأَنْ أَشْهَدَ صَلَاةَ الصُّبْحِ فِي الْجَمَاعَة أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَقُومَ لَيْلَةً. رَوَاهُ مَالك
ابوبکر بن سلیمان بن ابوحشمہ بیان کرتے ہیں کہ عمر بن خطاب ؓ نے سلیمان بن ابوحشمہ کو نماز فجر میں نہ پایا ، اور عمر ؓ بازار تشریف لے گئے ، سلیمان کا گھر مسجد اور بازار کے درمیان واقع تھا ، تو آپ سلیمان کی والدہ شفاء کے پاس سے گزرے تو آپ نے ان سے پوچھا : میں نے نماز فجر میں سلیمان نہیں دیکھا ۔ تو انہوں نے عرض کیا ، وہ رات بھر نماز پڑھتا رہا اور پھر اسے نیند آ گئی ۔ عمر ؓ نے فرمایا : اگر میں نماز فجر با جماعت ادا کر لوں تو یہ مجھے رات بھر قیام کرنے سے زیادہ محبوب ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1081

وَعَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اثْنَانِ فَمَا فَوْقهمَا جمَاعَة» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابوموسیٰ اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دو اور دو سے زائد ایک جماعت ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1082

وَعَنْ بِلَالِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَمْنَعُوا النِّسَاءَ حُظُوظَهُنَّ مِنَ الْمَسَاجِدِ إِذَا اسْتَأْذَنَّكُمْ» . فَقَالَ بِلَالٌ: وَاللَّهِ لَنَمْنَعُهُنَّ. فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ: أَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتقول أَنْت لنمنعهن
بلال بن عبداللہ بن عمر ؓ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب خواتین تم سے (مسجد جانے کی) اجازت طلب کریں تو تم انہیں مسجد کے ثواب سے محروم نہ رکھو (یہ سن کر) بلال ؒ نے کہا : اللہ کی قسم ! ہم انہیں ضرور روکیں گے ، تو عبداللہ ؓ نے انہیں فرمایا : میں کہتا ہوں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ، اور تم کہتے ہو ، ہم انہیں روکیں گے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1083

وَفِي رِوَايَةِ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ فَسَبَّهُ سَبًّا مَا سَمِعْتُ سَبَّهُ مِثْلَهُ قَطُّ وَقَالَ: أُخْبِرُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقُولُ: وَاللَّهِ لنمنعهن. رَوَاهُ مُسلم
سالم ؒ کی اپنے والد (عبداللہ ؓ) سے مروی ایک روایت میں ہے ، انہوں نے کہا ، عبداللہ ؓ نے بلال ؒ کی طرف متوجہ ہو کر اسے بہت زیادہ برا بھلا کہا ، اس طرح برا بھلا کہتے ہوئے میں نے انہیں کبھی نہیں سنا ، اور انہوں نے فرمایا : میں تمہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حوالے سے بیان کر رہا ہوں جبکہ تم کہتے ہو کہ اللہ کی قسم ! ہم انہیں ضرور روکیں گے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1084

وَعَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَمْنَعَنَّ رَجُلٌ أَهْلَهُ أَنْ يَأْتُوا الْمَسَاجِدَ» . فَقَالَ ابْنٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: فَإِنَّا نَمْنَعُهُنَّ. فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقُولُ هَذَا؟ قَالَ: فَمَا كَلَّمَهُ عَبْدُ اللَّهِ حَتَّى مَاتَ. رَوَاهُ أَحْمد
مجاہد ؒ عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کوئی شخص اپنے اہل خانہ کو مسجد جانے سے نہ روکے ۔‘‘ (یہ سن کر) عبداللہ بن عمر ؓ کے ایک بیٹے نے کہا : ہم انہیں ضرور روکیں گے ۔ اس پر عبداللہ ؓ نے فرمایا : میں تمہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حدیث بیان کرتا ہوں ، اور تم یہ کہہ رہے ہو ، راوی بیان کرتے ہیں : عبداللہ ؓ نے زندگی بھر اس سے کلام نہیں کیا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1085

عَن النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَوِّي صُفُوفَنَا حَتَّى كَأَنَّمَا يُسَوِّي بِهَا الْقِدَاحَ حَتَّى رَأَى أَنَّا قَدْ عَقَلْنَا عَنْهُ ثُمَّ خَرَجَ يَوْمًا فَقَامَ حَتَّى كَادَ أَنْ يُكَبِّرَ فَرَأَى رَجُلًا بَادِيًا صَدْرُهُ مِنَ الصَّفِّ فَقَالَ: «عِبَادَ اللَّهِ لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَكُمْ أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ» . رَوَاهُ مُسلم
نعمان بن بشیر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہماری صفوں کو ایسا برابر کیا کرتے تھے گویا ان کے ساتھ تیروں کو برابر کرتے ہوں ، حتیٰ کہ آپ نے سمجھ لیا کہ ہم آپ سے سیکھ چکے ہیں ۔ پھر ایک روز آپ تشریف لائے تو کھڑے ہو گئے ، قریب تھا کہ آپ تکبیر کہتے کہ آپ نے ایک آدمی کو دیکھا ، اس کا سینہ صف سے باہر نکلا ہوا ہے ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کے بندو ! صفیں برابر کیا کرو ، ورنہ اللہ تمہارے اندر اختلاف پیدا فرما دے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1086

وَعَن أنس قَالَ: أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَأَقْبَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَجْهِهِ فَقَالَ: «أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ وَتَرَاصُّوا فَإِنِّي أَرَاكُمْ مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِي» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ. وَفِي الْمُتَّفَقِ عَلَيْهِ قَالَ: «أَتِمُّوا الصُّفُوف فَإِنِّي أَرَاكُم من وَرَاء ظَهْري»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نماز کے لیے اقامت کہہ دی گئی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا چہرہ مبارک ہماری طرف کرتے ہوئے فرمایا :’’ صفیں درست رکھو اور باہم مل کر کھڑے ہوا کرو ، کیونکہ میں تمہیں اپنی پشت کے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں ۔‘‘ بخاری ۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ صفیں مکمل کرو کیونکہ میں تمہیں اپنی پشت کے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں ۔‘‘ رواہ البخاری و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1087

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَوُّوا صُفُوفَكُمْ فَإِنَّ تَسْوِيَةَ الصُّفُوفِ من إِقَامَة الصَّلَاة» . إِلَّا أَنَّ عِنْدَ مُسْلِمٍ: «مِنْ تَمَامِ الصَّلَاةِ»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنی صفیں برابر کرو ، بے شک صفوں کا برابر کرنا نماز قائم کرنے سے ہے ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ البتہ صحیح مسلم میں :’’ نماز مکمل کرنے سے ہے ۔‘‘ کے الفاظ ہیں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1088

وَعَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ مَنَاكِبَنَا فِي الصَّلَاةِ وَيَقُولُ: «اسْتَوُوا وَلَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبكُمْ ليليني مِنْكُم أولُوا الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ» . قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ: فَأَنْتُمُ الْيَوْمَ أَشَدُّ اخْتِلَافا. رَوَاهُ مُسلم
ابومسعود انصاری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز میں اپنے ہاتھ ہمارے کندھوں پر رکھتے اور فرماتے :’’ برابر ہو جاؤ ، اختلاف نہ کرو ورنہ تمہارے دل مختلف ہو جائیں گے ، اور تم میں سے صاحب عقل و دانش حضرات میرے قریب کھڑے ہوا کریں ، پھر جو ان کے قریب ہیں پھر جو ان کے قریب ہیں ۔‘‘ اور ابومسعود ؓ نے فرمایا : اور تم آج سخت اختلاف کا شکار ہو ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1089

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِيَلِنِي مِنْكُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ» ثَلَاثًا وَإِيَّاكُم وهيشات الْأَسْوَاق . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے صاحب عقل و دانش حضرات میرے قریب کھڑے ہوا کریں ، پھر جو ان سے قریب ہوں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین مرتبہ ایسے فرمایا اور بازاروں کے شور (مسائل) سے بچو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1090

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَصْحَابِهِ تَأَخُّرًا فَقَالَ لَهُمْ: «تَقَدَّمُوا وَأْتَمُّوا بِي وَلْيَأْتَمَّ بِكُمْ مَنْ بَعْدَكُمْ لَا يَزَالُ قَوْمٌ يَتَأَخَّرُونَ حَتَّى يؤخرهم الله» . رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے صحابہ کا (پہلی صف سے) پیچھے ہٹنا ملاحظہ فرمایا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا :’’ آگے بڑھو ، میری اقتدا کرو اور تمہارے بعد والے تمہاری اقتدا کریں ، لوگ پیچھے ہٹتے رہیں گے حتیٰ کہ اللہ انہیں (اپنی رحمت میں) پیچھے کر دے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1091

وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَآنَا حلقا فَقَالَ: «مَالِي أَرَاكُمْ عِزِينَ؟» ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا فَقَالَ: «أَلَا تَصُفُّونَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟» فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟ قَالَ: «يُتِمُّونَ الصُّفُوفَ الْأُولَى وَيَتَرَاصُّونَ فِي الصَّفّ» . رَوَاهُ مُسلم
جابر بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو آپ نے ہمیں مختلف حلقوں میں دیکھ کر فرمایا :’’ کیا وجہ ہے میں تمہیں متفرق دیکھ رہا ہوں ؟‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو فرمایا :’’ تم ویسے صفیں کیوں نہیں بناتے جس طرح فرشتے اپنے رب کے ہاں صفیں بناتے ہیں ؟‘‘ ہم نے عرض کیا ، فرشتے اپنے رب کے ہاں کیسے صفیں بناتے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ پہلی صفیں مکمل کرتے ہیں اور صف میں باہم مل کر کھڑے ہوتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1092

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ أَوَّلُهَا وَشَرُّهَا آخِرُهَا وَخَيْرُ صُفُوفِ النِّسَاءِ آخِرُهَا وشرها أَولهَا» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مردوں کی صفوں میں سے پہلی صف ، بہترین صف ہے اور ان کی آخری صف کمتر ہے ، جبکہ عورتوں کی آخری صف ان کی بہترین صف ہے ، اور ان کی پہلی صف بدتر ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1093

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رُصُّوا صُفُوفَكُمْ وَقَارِبُوا بَيْنَهَا وَحَاذُوا بِالْأَعْنَاقِ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَرَى الشَّيْطَانَ يَدْخُلُ مِنْ خَلَلِ الصَّفِّ كَأَنَّهَا الْحَذَفُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنی صفوں کو خوب ملاؤ اور انہیں باہم قریب بناؤ ، گردنوں کو برابر و مقابل رکھو ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ؟ میں شیطان کو دیکھتا ہوں کہ وہ بکری کے بچے کی طرح صفوں کے شگاف میں داخل ہو جاتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1094

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتِمُّوا الصَّفَّ الْمُقَدَّمَ ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ فَمَا كَانَ مِنْ نَقْصٍ فَلْيَكُنْ فِي الصَّفّ الْمُؤخر» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگلی صف کو پورا کرو ، پھر اس کو جو اس کے بعد ہے ، پس جو کمی ہو وہ آخری صف میں ہونی چاہیے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1095

وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الَّذِينَ يَلُونَ الصُّفُوفَ الْأُولَى وَمَا مِنْ خُطْوَةٍ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ من خطْوَة يمشيها يصل العَبْد بهَا صفا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا کرتے تھے :’’ بے شک اللہ اور اس کے فرشتے ان لوگوں پر رحمت نازل فرماتے ہیں جو پہلی صفوں کو ملاتے ہیں ، اللہ کو وہ قدم انتہائی محبوب ہے جو صف میں ملنے کے لیے اٹھایا جاتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1096

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِن اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى مَيَامِنِ الصُّفُوفِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ اور اس کے فرشتے صفوں کی دائیں جانب والوں پر رحمت نازل فرماتے ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1097

وَعَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَوِّي صُفُوفَنَا إِذَا قُمْنَا إِلَى الصَّلَاةِ فَإِذَا اسَتْوَيْنَا كَبَّرَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
نعمان بن بشیر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب ہم نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہماری صفیں برابر فرماتے ، جب ہم برابر ہو جاتے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ اکبر کہتے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1098

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَنْ يَمِينِهِ: «اعْتَدِلُوا سَوُّوا صُفُوفَكُمْ» . وَعَنْ يَسَارِهِ: «اعْتَدِلُوا سَوُّوا صُفُوفَكُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی دائیں جانب فرماتے :’’ برابر ہو جاؤ ، صفیں درست کرو ۔‘‘ اور اپنی بائیں جانب بھی فرماتے :’’ برابر ہو جاؤ ، صفیں درست کرو ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1099

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خِيَارُكُمْ أَلْيَنُكُمْ مَنَاكِبَ فِي الصَّلَاة» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نماز میں کندھے نرم رکھنے والا شخص تم میں سب سے بہتر ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1100

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: «اسْتَووا اسْتَوُوا اسْتَوُوا فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَرَاكُمْ من خَلْفي كَمَا أَرَاكُم من بَين يَدي» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا کرتے تھے :’’ برابر ہو جاؤ ، برابر ہو جاؤ ، برابر ہو جاؤ ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! میں اپنی پشت سے تمہیں اسی طرح دیکھتا ہوں جیسے میں تمہیں اپنے سامنے دیکھتا ہوں ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1101

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الْأَوَّلِ» قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَعَلَى الثَّانِي قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الْأَوَّلِ» قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَعَلَى الثَّانِي قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الْأَوَّلِ» قَالُوا يَا رَسُولَ الله وعَلى الثَّانِي؟ قَالَ: «وعَلى الثَّانِي» قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَوُّوا صُفُوفَكُمْ وَحَاذُوا بَيْنَ مَنَاكِبِكُمْ وَلِينُوا فِي أَيْدِي إِخْوَانِكُمْ وَسُدُّوا الْخَلَلَ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَدْخُلُ بَيْنَكُمْ بِمَنْزِلَةِ الْحَذَفِ» يَعْنِي أَوْلَادَ الضَّأْنِ الصِّغَارِ. رَوَاهُ أَحْمد
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ اور اس کے فرشتے پہلی صف پر رحمتیں نازل فرماتے ہیں ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! دوسری پر ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ اور اس کے فرشتے پہلی صف پر رحمتیں نازل فرماتے ہیں ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! دوسری پر ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ اور اس کے فرشتے پہلی صف پر رحمتیں نازل فرماتے ہیں ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! دوسری پر ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دوسری پر ۔‘‘ اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنی صفیں برابر کرو ، کندھے برابر رکھو ، اپنے بھائیوں کے ہاتھوں میں نرم ہو جاؤ اور شگاف بند کرو کیونکہ شیطان بکری کے بچے کی طرح تمہارے درمیانی شگاف میں داخل ہو جاتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1102

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَقِيمُوا الصُّفُوفَ وَحَاذُوا بَين المنكاكب وَسُدُّوا الْخَلَلَ وَلِينُوا بِأَيْدِي إِخْوَانِكُمْ وَلَا تَذَرُوا فرجات للشَّيْطَان وَمَنْ وَصَلَ صَفًّا وَصَلَهُ اللَّهُ وَمَنْ قَطَعَهُ قطعه الله» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ مِنْهُ قَوْلَهُ: «وَمَنْ وَصَلَ صَفًّا» . إِلَى آخِرِهِ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنی صفیں قائم کرو ، کندھے برابر رکھو ، شگاف بند کرو ، اپنے بھائیوں کے ہاتھوں کے لیے نرم ہو جاؤ ، شیطان کے لیے شگاف (خالی جگہ) نہ چھوڑو اور جو شخص صف ملائے گا اللہ (اپنی رحمت کے ساتھ) اسے ملائے گا اور جو اسے قطع کرے گا ، اللہ اسے (اپنی رحمت سے) قطع کر دے گا ۔‘‘ ابوداؤد ۔ اور امام نسائی ؒ نے ((من وصل صفا)) سے آخر تک ان سے روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1103

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَوَسَّطُوا الْإِمَامَ وَسُدُّوا الْخَلَلَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ امام کو وسط میں جگہ دو اور شگاف بند کرو ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1104

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَزَالُ قَوْمٌ يَتَأَخَّرُونَ عَنِ الصَّفِّ الْأَوَّلِ حَتَّى يُؤَخِّرَهُمُ اللَّهُ فِي النَّارِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لوگ پہلی صف سے پیچھے ہٹتے رہیں گے حتیٰ کہ اللہ انہیں جہنم میں سب سے آخری طبقے میں ڈال دے گا ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1105

وَعَنْ وَابِصَةَ بْنِ مَعْبَدٍ قَالَ: رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُصَلِّي خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَهُ فَأَمَرَهُ أَنْ يُعِيدَ الصَّلَاةَ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ
وابصہ بن معبد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صف کے پیچھے ایک آدمی کو اکیلے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے نماز لوٹانے کا حکم فرمایا ۔ احمد ، ترمذی ، ابوداؤد ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1106

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: بِتُّ فِي بَيت خَالَتِي مَيْمُونَةَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَخَذَ بِيَدِي مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِهِ فَعَدَلَنِي كَذَلِكَ مِنْ وَرَاءِ ظَهره إِلَى الشق الْأَيْمن
عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے اپنی خالہ میمونہ ؓ کے گھر رات بسر کی ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے تو میں بھی ان کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی پشت کے پیچھے سے مجھے بازو سے پکڑ کر اسی طرح اپنی پشت کے پیچھے سے مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کر لیا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1107

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ فَجِئْتُ حَتَّى قُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَدَارَنِي حَتَّى أَقَامَنِي عَن يَمِينه ثُمَّ جَاءَ جَبَّارُ بْنُ صَخْرٍ فَقَامَ عَنْ يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ بيدينا جَمِيعًا فدفعنا حَتَّى أَقَمْنَا خَلفه. رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے نماز پڑھ رہے تھے ، میں آیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا ، آپ نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے پھیر کر اپنی دائیں جانب کھڑا کر لیا ، پھر جبار بن صخر آئے تو وہ بھی رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بائیں جانب کھڑے ہو گئے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ہمارے ہاتھوں سے پکڑ کر پیچھے ہٹایا حتیٰ کہ آپ نے ہمیں اپنے پیچھے کھڑا کر دیا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1108

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: صَلَّيْتُ أَنَا وَيَتِيمٌ فِي بَيْتِنَا خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأم سليم خلفنا. رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں اور ایک یتیم نے ہمارے گھر میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے نماز پڑھی اور ام سلیم ؓ (ام انسؓ) نے ہمارے پیچھے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1109

وَعَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِ وَبِأُمِّهِ أَوْ خَالَتِهِ قَالَ: فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ وَأَقَامَ الْمَرْأَةَ خَلْفَنَا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اور میری والدہ یا میری خالہ کو نماز پڑھائی ، وہ بیان کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اپنی دائیں جانب اور عورت کو اپنے پیچھے کھڑا کیا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1110

وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّهُ انْتَهَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ رَاكِعٌ فَرَكَعَ قَبْلَ أَنْ يَصِلَ إِلَى الصَّفِّ ثُمَّ مَشَى إِلَى الصَّفِّ. فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «زَادَكَ اللَّهُ حِرْصًا وَلَا تعد» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوبکرہ ؓ سے روایت ہے کہ وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تک پہنچے تو آپ رکوع فرما رہے تھے ، انہوں نے صف تک پہنچنے سے پہلے ہی رکوع کر لیا ، پھر چل کر صف تک پہنچ گئے ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تمہاری حرص میں اضافہ فرمائے ، آیندہ ایسے نہ کرنا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1111

عَن سَمُرَة بن جُنْدُب قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كُنَّا ثَلَاثَةً أَنْ يَتَقَدَّمَنَا أَحَدُنَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
سمرہ بن جندب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم فرمایا کہ جب ہم تین ہوں تو ہم میں سے ایک ہماری امامت کرائے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1112

وَعَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ: أَنَّهُ أَمَّ النَّاسَ بِالْمَدَائِنِ وَقَامَ عَلَى دُكَّانٍ يُصَلِّي وَالنَّاسُ أَسْفَلَ مِنْهُ فَتَقَدَّمَ حُذَيْفَةُ فَأَخَذَ عَلَى يَدَيْهِ فَاتَّبَعَهُ عَمَّارٌ حَتَّى أَنْزَلَهُ حُذَيْفَةُ فَلَمَّا فَرَغَ عَمَّارٌ مِنْ صَلَاتِهِ قَالَ لَهُ حُذَيْفَةُ: أَلَمْ تَسْمَعْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِذَا أَمَّ الرَّجُلُ الْقَوْمَ فَلَا يَقُمْ فِي مَقَامٍ أَرْفَعَ مِنْ مَقَامِهِمْ أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ؟» فَقَالَ عَمَّارٌ: لِذَلِكَ اتَّبَعْتُكَ حِينَ أَخَذْتَ عَلَى يَدي. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمار ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے مدائن میں لوگوں کو امامت کرائی تو وہ جبوترے پر کھڑے ہوئے جبکہ لوگ ان سے نیچے کھڑے تھے ، حذیفہ ؓ نے آگے بڑھ کر انہیں ہاتھوں سے پکڑ لیا تو عمار ؓ ان کے پیچھے پیچھے چلتے گئے حتیٰ کہ حذیفہ ؓ نے انہیں نیچے اتار دیا ، جب عمار ؓ نماز سے فارغ ہوئے تو حذیفہ ؓ نے انہیں فرمایا : کیا آپ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے نہیں سنا ؟‘‘ جب آدمی لوگوں کی امامت کرائے تو وہ ان سے بلند جگہ پر کھڑا نہ ہو ۔‘‘ یا آپ نے اس طرح کی بات فرمائی ، تو عمار ؓ نے فرمایا : اسی لیے تو میں آپ کے پکڑنے پر آپ کے پیچھے چل دیا تھا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1113

وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّهُ سُئِلَ: مِنْ أَيِّ شَيْءٍ الْمِنْبَرُ؟ فَقَالَ: هُوَ مِنْ أَثْلِ الْغَابَةِ عَمِلَهُ فُلَانٌ مَوْلَى فُلَانَةَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ عُمِلَ وَوُضِعَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَكَبَّرَ وَقَامَ النَّاسُ خَلْفَهُ فَقَرَأَ وَرَكَعَ وَرَكَعَ النَّاسُ خَلْفَهُ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى فَسَجَدَ عَلَى الْأَرْضِ ثُمَّ عَادَ إِلَى الْمِنْبَرِ ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرِي حَتَّى سجد بِالْأَرْضِ. هَذَا لفظ البُخَارِيّ وَفِي الْمُتَّفَقِ عَلَيْهِ نَحْوُهُ وَقَالَ فِي آخِرِهِ: فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا صَنَعْتُ هَذَا لِتَأْتَمُّوا بِي وَلِتَعْلَمُوا صَلَاتي»
سہل بن سعد ساعدی ؓ سے روایت ہے کہ ان سے دریافت کیا گیا کہ منبر کس چیز سے بنایا گیا تھا ؟ تو انہوں نے فرمایا : غابہ کے جھاؤ سے بنا ہوا تھا اور فلاں عورت (عائشہ ؓ) کے آزاد کردہ غلام نے اسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے بنایا تھا ۔ جب اسے بنا کر رکھ دیا گیا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس پر قبلہ رخ کھڑے ہو کر اللہ اکبر کہا ، اور لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے ، آپ نے قراءت کی ، رکوع کیا اور لوگوں نے بھی آپ کے پیچھے رکوع کیا ، پھر آپ نے سر اٹھایا ، پھر الٹے پاؤں واپس آئے اور زمین پر سجدہ کیا ، پھر منبر پر تشریف لائے ، پھر قراءت کی ، پھر رکوع کیا پھر سر اٹھایا ، پھر الٹے پاؤں واپس آئے حتیٰ کہ زمین پر سجدہ کیا ۔ یہ صحیح بخاری کے الفاظ ہیں ، جبکہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایت بھی اسی طرح ہے ، اور اس روایت کے آخر میں ہے : جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا :’’ لوگو ! میں نے یہ اس لیے کیا ہے تاکہ تم میری اقتدا کرو اور تم میری نماز سیکھ لو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1114

وَعَنْ عَائِشَةَ رِضَى اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حُجْرَتِهِ وَالنَّاسُ يَأْتَمُّونَ بِهِ مِنْ وَرَاءِ الْحُجْرَةِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجرہ میں نماز پڑھی جبکہ لوگ حجرے کے باہر سے آپ کی اقتدا کر رہے تھے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1115

عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: أَلَا أُحَدِّثُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: أَقَامَ الصَّلَاةَ وَصَفَّ الرِّجَالَ وَصَفَّ خَلْفَهُمُ الْغِلْمَانَ ثُمَّ صَلَّى بِهِمْ فَذَكَرَ صَلَاتَهُ ثُمَّ قَالَ: «هَكَذَا صَلَاة» قَالَ عبد العلى: لَا أَحْسَبُهُ إِلَّا قَالَ: أُمَّتِي . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابومالک اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ، کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کے متعلق نہ بتاؤں ؟ آپ نے نماز کے لیے اقامت کہی ، اور مردوں نے صف بنائی ، اور ان کے پیچھے بچوں نے صف بنائی پھر آپ نے انہیں نماز پڑھائی ، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا : اس طرح نماز ہے ، عبدالاعلیٰ نے کہا : میرا خیال ہے کہ آپ نے فرمایا :’’ میری امت کی نماز اس طرح ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1116

وَعَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ: بَيْنَا أَنَا فِي الْمَسْجِدِ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ فَجَبَذَنِي رَجُلٌ مِنْ خَلْفِي جَبْذَةً فَنَحَّانِي وَقَامَ مَقَامِي فَوَاللَّهِ مَا عَقَلْتُ صَلَاتِي. فَلَمَّا انْصَرَفَ إِذَا هُوَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ فَقَالَ: يَا فَتَى لَا يَسُوءُكَ اللَّهُ إِنَّ هَذَا عُهِدَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا أَنْ نَلِيَهُ ثُمَّ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَقَالَ: هَلَكَ أَهْلُ الْعُقَدِ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ مَا عَلَيْهِمْ آسَى وَلَكِنْ آسَى عَلَى مَنْ أَضَلُّوا. قُلْتُ يَا أَبَا يَعْقُوبَ مَا تَعْنِي بِأَهْلِ العقد؟ قَالَ: الْأُمَرَاء. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
قیس بن عباد بیان کرتے ہیں ، اسی اثنا میں کہ میں مسجد میں پہلی صف میں تھا کہ کسی آدمی نے مجھے زور سے پیچھے کھینچا ، وہ مجھے وہاں سے ہٹا کر خود وہاں کھڑا ہو گیا ، اللہ کی قسم ! مجھے اپنی نماز کے بارے میں کچھ یاد نہ رہا ، جب نماز سے فارغ ہوئے تو وہ ابی بن کعب ؓ تھے ، انہوں نے فرمایا : نوجوان ! اللہ تمہیں کسی تکلیف سے دوچار نہ کرے ، بے شک یہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف سے ہمارے لیے حکم ہے کہ ہم امام کے پاس کھڑے ہوں ، پھر انہوں نے قبلہ رخ کھڑے ہو کر فرمایا :’’ اہل عقد ‘‘ ہلاک ہو گئے ، رب کعبہ کی قسم ! مجھے ان پر کوئی افسوس نہیں ، لیکن مجھے افسوس تو ان پر ہے جنہوں نے گمراہ کیا ، میں نے کہا : ابویعقوب ! ’’ اہل عقد ‘‘ سے کون مراد ہیں ؟ انہوں نے فرمایا : حکمران ۔ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1117

عَن أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنْ كَانُوا فِي الْقِرَاءَةِ سَوَاءً فَأَعْلَمُهُمْ بِالسُّنَّةِ فَإِنْ كَانُوا فِي السُّنَّةِ سَوَاءً فَأَقْدَمُهُمْ هِجْرَةً فَإِنْ كَانُوا فِي الْهِجْرَةِ سَوَاءً فَأَقْدَمُهُمْ سِنًّا وَلَا يَؤُمَّنَّ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فِي سُلْطَانِهِ وَلَا يَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ عَلَى تَكْرِمَتِهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ. وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ: «وَلَا يَؤُمَّنَّ الرجل الرجل فِي أَهله»
ابومسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لوگوں کی امامت وہ شخص کرائے جو ان میں سے کتاب اللہ کو زیادہ پڑھنے (جاننے ، سمجھنے) والا ہو ، پس اگر وہ قراءت میں سب برابر ہوں تو پھر ان میں سے جو سنت کو زیادہ جاننے والا ہو ، اگر وہ سنت میں برابر ہوں تو پھر ان میں سے جس نے ہجرت پہلے کی ہو ، اور اگر وہ ہجرت کرنے میں برابر ہوں تو پھر ان میں سے جو عمر میں بڑا ہو ، اور کوئی شخص کسی کی جگہ (بلا اجازت) امامت کرائے نہ بلا اجازت اس کے گھر میں اس کی عزت کی جگہ بیٹھے ۔‘‘ مسلم ۔ اور مسلم ہی کی روایت میں ہے :’’ کوئی آدمی کسی آدمی کی اس کے گھر میں امامت نہ کرائے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1118

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا كَانُوا ثَلَاثَةً فليؤمهم أحدهم وأحقهم بِالْإِمَامِ أَقْرَؤُهُمْ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَذَكَرَ حَدِيثَ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ فِي بَابٍ بَعْدَ بَابِ «فَضْلِ الْأَذَانِ»
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تین افراد ہوں تو ان میں سے ایک ان کی امامت کرائے اور ان میں سے جو زیادہ قرآن پڑھنے والا ہے وہ امامت کا زیادہ حق دار ہے ۔‘‘ مسلم ، اور مالک بن حویرث ؓ سے مروی حدیث باب فضل الاذان کے بعد والے باب میں بیان ہو چکی ہے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1119

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِيُؤَذِّنْ لَكُمْ خِيَارُكُمْ وليؤمكم قراؤكم» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے بہتر شخص اذان کہے اور تم میں سے بہتر قاری تمہیں نماز پڑھائے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1120

وَعَنْ أَبِي عَطِيَّةَ الْعُقَيْلِيِّ قَالَ: كَانَ مَالِكُ بن الْحُوَيْرِث يَأْتِينَا إِلَى مُصَلَّانَا يَتَحَدَّثُ فَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ يَوْمًا قَالَ أَبُو عَطِيَّةَ: فَقُلْنَا لَهُ: تَقَدَّمَ فَصْلُهُ. قَالَ لَنَا قَدِّمُوا رَجُلًا مِنْكُمْ يُصَلِّي بِكُمْ وَسَأُحَدِّثُكُمْ لِمَ لَا أُصَلِّي بِكُمْ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ زار قوما فَلَا يؤمهم وليؤمهم رجل مِنْهُم» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ إِلَّا أَنَّهُ اقْتَصَرَ عَلَى لَفْظِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم
ابوعطیہ عقیلی بیان کرتے ہیں ، مالک بن حویرث ؓ ہماری نماز کی جگہ پر ہمارے پاس تشریف لایا کرتے اور باتیں کیا کرتے تھے ، ایک روز نماز کا وقت ہو گیا ، ابوعطیہ نے کہا ، ہم نے ان سے درخواست کی کہ وہ آگے بڑھیں اور نماز پڑھائیں ، انہوں نے ہمیں فرمایا : اپنے کسی آدمی کو آگے کرو وہ تمہیں نماز پڑھائے گا :’’ میں عنقریب تمہیں بتاؤں گا کہ میں تمہیں نماز کیوں نہیں پڑھاتا ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص کسی قوم کے پاس جائے تو وہ ان کی امامت نہ کرائے بلکہ انہی میں سے کوئی شخص ان کی امامت کرائے ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی ، البتہ انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے الفاظ تک اکتفا کیا ہے ۔ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1121

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: اسْتَخْلَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَ أُمِّ مَكْتُومٍ يَؤُمُّ النَّاس وَهُوَ أعمى. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ابن مکتوم ؓ کو خلیفہ مقرر فرمایا ، وہ لوگوں کی امامت کراتے تھے حالانکہ وہ نابینا تھے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1122

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثَةٌ لَا تُجَاوِزُ صَلَاتُهُمْ آذَانَهُمْ: الْعَبْدُ الْآبِقُ حَتَّى يَرْجِعَ وَامْرَأَةٌ بَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَلَيْهَا سَاخِطٌ وَإِمَامُ قَوْمٍ وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین قسم کے لوگوں کی نماز ان کے کانوں سے آگے نہیں جاتی ، مفرور غلام حتیٰ کہ وہ واپس آ جائے ، وہ عورت جو اس حال میں رات بسر کرے کہ اس کا خاوند اس پر ناراض ہو ، اور لوگوں کا امام جبکہ وہ اسے نا پسند کرتے ہوں ۔‘‘ ترمذی اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1123

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثَةٌ لَا تُقْبَلُ مِنْهُمْ صَلَاتُهُمْ: مَنْ تَقَدَّمَ قَوْمًا وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ وَرَجُلٌ أَتَى الصَّلَاةَ دِبَارًا وَالدِّبَارُ: أَنْ يَأْتِيَهَا بَعْدَ أَنْ تَفُوتَهُ وَرَجُلٌ اعْتَبَدَ مُحَرَّرَةً . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین قسم کے لوگوں کی نماز قبول نہیں ہوتی : وہ امام جسے مقتدی نا پسند کرتے ہوں ، ایک وہ شخص جو نماز کا وقت گزر جانے کے بعد نماز پڑھتا ہے ، اور ایک وہ آدمی جو کسی آزاد شخص کو غلام بنا لے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1124

وَعَن سَلامَة بنت الْحر قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يَتَدَافَعَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ لَا يَجِدُونَ إِمَامًا يُصَلِّي بِهِمْ» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
سلامہ بنت حر ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قیامت کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ مسجد والے نماز پڑھانے سے جان چھڑائیں گے وہ نماز پڑھانے کے لیے کوئی امام نہیں پائیں گے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1125

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «الْجِهَادُ وَاجِبٌ عَلَيْكُمْ مَعَ كُلِّ أَمِيرٍ بَرًّا كَانَ أَوْ فَاجِرًا وَإِنْ عَمِلَ الْكَبَائِرَ. وَالصَّلَاةٌ وَاجِبَةٌ عَلَيْكُمْ خَلْفَ كُلِّ مُسْلِمٍ بَرًّا كَانَ أَوْ فَاجِرًا وَإِنْ عَمِلَ الْكَبَائِرَ. وَالصَّلَاةٌ وَاجِبَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ بَرًّا كَانَ أَوْ فَاجِرًا وَإِنْ عَمِلَ الْكَبَائِرَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر امیر کی معیت میں جہاد کرنا تم پر فرض ہے ، خواہ وہ نیک ہو یا فاجر ، اگرچہ وہ کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہو ، اور ہر مسلمان کے پیچھے نماز پڑھنا تم پر واجب ہے خواہ وہ نیک ہو یا فاجر ، اگرچہ وہ کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہو اور ہر مسلمان پر نماز پڑھنا واجب ہے خواہ وہ نیک ہو یا فاجر ، اگرچہ وہ کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہو ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1126

عَن عَمْرو بن سَلمَة قَالَ: كُنَّا بِمَاء ممر النَّاس وَكَانَ يَمُرُّ بِنَا الرُّكْبَانُ نَسْأَلُهُمْ مَا لِلنَّاسِ مَا لِلنَّاسِ؟ مَا هَذَا الرَّجُلُ فَيَقُولُونَ يَزْعُمُ أَنَّ الله أرْسلهُ أوحى إِلَيْهِ أَو أوحى الله كَذَا. فَكُنْتُ أَحْفَظُ ذَلِكَ الْكَلَامَ فَكَأَنَّمَا يُغْرَى فِي صَدْرِي وَكَانَتِ الْعَرَبُ تَلَوَّمُ بِإِسْلَامِهِمُ الْفَتْحَ فَيَقُولُونَ اتْرُكُوهُ وَقَوْمَهُ فَإِنَّهُ إِنْ ظَهَرَ عَلَيْهِمْ فَهُوَ نَبِيٌّ صَادِقٌ فَلَمَّا كَانَتْ وَقْعَةُ الْفَتْحِ بَادَرَ كُلُّ قَوْمٍ بِإِسْلَامِهِمْ وَبَدَرَ أَبِي قَوْمِي بِإِسْلَامِهِمْ فَلَمَّا قَدِمَ قَالَ جِئْتُكُمْ وَاللَّهِ مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ حَقًّا فَقَالَ: «صَلُّوا صَلَاةَ كَذَا فِي حِين كَذَا وصلوا صَلَاة كَذَا فِي حِينِ كَذَا فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ فليؤذن أحدكُم وليؤمكم أَكْثَرُكُمْ قُرْآنًا» فَنَظَرُوا فَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ أَكْثَرَ قُرْآنًا مِنِّي لَمَّا كُنْتُ أَتَلَقَّى مِنَ الرُّكْبَانِ فَقَدَّمُونِي بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَأَنَا ابْنُ سِتِّ أَوْ سَبْعِ سِنِينَ وَكَانَتْ عَلَيَّ بُرْدَةٌ كُنْتُ إِذَا سَجَدْتُ تَقَلَّصَتْ عَنِّي فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنَ الْحَيِّ أَلَا تُغَطُّونَ عَنَّا اسْتَ قَارِئِكُمْ فَاشْتَرَوْا فَقَطَعُوا لِي قَمِيصًا فَمَا فَرِحْتُ بِشَيْءٍ فَرَحِي بِذَلِكَ الْقَمِيص. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عمرو بن سلمہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم ایک چشمہ پر رہائش پذیر تھے جو لوگوں کے لیے عام گزر گاہ تھا ، قافلے ہمارے پاس سے گزرتے تو ہم ان سے پوچھتے رہتے کہ اب لوگوں کا کیا حال ہے ؟ اور اس شخص کی کیا کیفیت ہے ؟ تو وہ کہتے : اس شخص کا خیال ہے کہ اللہ نے اسے رسول بنا کر بھیجا ہے ، اس کی طرف یہ یہ وحی کی گئی ہے ، میں ان سے یہ باتیں یاد کر لیتا ، گویا وہ میرے دل میں گھر کر گئی ہیں ، اور عرب اسلام قبول کرنے کے بارے میں فتح مکہ کے منتظر تھے ، وہ کہتے تھے : اسے اور اس کی قوم کو (اس کے حال پر) چھوڑ دو ، اگر وہ ان پر غالب آ گیا تو وہ سچا نبی ہے ، جب مکہ فتح ہوا تو ہر قوم نے اسلام قبول کرنے میں جلدی کی ، اور میرے والد نے بھی اسلام قبول کرنے میں اپنی قوم سے جلدی کی ، جب وہ واپس پہنچے تو انہوں نے فرمایا : اللہ کی قسم ! میں سچے نبی کے پاس سے تمہارے پاس آیا ہوں ، انہوں نے فرمایا :’’ یہ نماز اس وقت پڑھو اور یہ نماز اس وقت پڑھو ، تم میں سے کوئی ایک شخص اذان کہہ دے اور تم میں سے زیادہ قرآن پڑھنے والا تمہاری امامت کرائے ۔‘‘ انہوں نے جائزہ لیا تو مجھ سے زیادہ قرآن جاننے والا کوئی نہیں تھا ، کیونکہ میں قافلوں سے سن کر قرآن کا علم حاصل کر چکا تھا ، انہوں نے مجھے اپنا امام بنا لیا ، میں اس وقت چھ یا سات برس کا تھا ، میرے اوپر ایک چادر ہی تھی ، جب میں سجدہ کرتا تو وہ سکڑ جاتی ، (اور میرا ستر کھل جاتا ، یہ دیکھ کر) قبیلے کی ایک عورت نے کہا : تم اپنے امام کا سرین ہم سے کیوں نہیں چھپاتے ہو ؟ انہوں نے (کپڑا) خریدا اور میرے لیے قمیض بنائی ، میں جتنا اس قمیض سے خوش ہوا اتنا کسی اور چیز سے خوش نہیں ہوا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1127

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ الْأَوَّلُونَ الْمَدِينَةَ كَانَ يَؤُمُّهُمْ سَالِمٌ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ وَفِيهِمْ عُمَرُ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الْأسد. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب اول مہاجرین مدینہ تشریف لائے تو ابوحذیفہ ؓ کے آزاد کردہ غلام سالم ان کی امامت کرایا کرتے تھے جبکہ عمر ؓ اور ابوسلمہ بن عبدالاسد ؓ ان میں موجود تھے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1128

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثَةٌ لَا تُرْفَعُ لَهُم صلَاتهم فَوق رؤوسهم شِبْرًا: رَجُلٌ أَمَّ قَوْمًا وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ وَامْرَأَةٌ بَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَلَيْهَا سَاخِطٌ وَأَخَوَانِ مُتَصَارِمَانِ . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین قسم کے لوگ ہیں ، جن کی نمازیں ان کے سر سے ایک بالشت بھی اوپر نہیں جاتیں : وہ امام جس کے مقتدی اس سے ناراض ہوں ، وہ عورت جو اس حال میں رات بسر کرے کہ اس کا خاوند اس سے ناراض ہو اور باہم قطع تعلق کر لینے والے دو بھائی ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1129

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: مَا صَلَّيْتُ وَرَاءَ إِمَامٍ قَطُّ أَخَفَّ صَلَاةً وَلَا أَتَمَّ صَلَاةً مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنْ كَانَ لَيَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ فَيُخَفِّفُ مَخَافَةَ أَنْ تُفْتَنَ أمه
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سی بہت ہلکی اور بہت کامل نماز کسی امام کے پیچھے نہیں پڑھی ، جب آپ کسی بچے کے رونے کی آواز سنتے تو اس اندیشے کے پیش نظر کہ اس کی والدہ کسی آزمائش سے دوچار ہو جائے گی ، نماز ہلکی کر دیا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1130

وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي لَأَدْخُلُ فِي الصَّلَاةِ وَأَنَا أُرِيدُ إِطَالَتَهَا فَأَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ فَأَتَجَوَّزُ فِي صَلَاتِي مِمَّا أَعْلَمُ مِنْ شِدَّةِ وجد أمه من بكائه» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں لمبی نماز پڑھنے کے ارادے سے نماز شروع کرتا ہوں ، لیکن پھر میں بچے کے رونے کی آواز سنتا ہوں تو اپنی نماز میں تخفیف کر دیتا ہوں ، اس لیے کہ میں جانتا ہوں کہ اس کے رونے کی وجہ سے اس کی والدہ غمگین ہوتی ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1131

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِذا صلى أحدكُم النَّاس فَلْيُخَفِّفْ فَإِنَّ فِيهِمُ السَّقِيمَ وَالضَّعِيفَ وَالْكَبِيرَ. وَإِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ لِنَفْسِهِ فَلْيُطَوِّلْ مَا شَاءَ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی لوگوں کو نماز پڑھائے تو وہ تخفیف کرے ، کیونکہ ان میں بیمار ، ضعیف اور بوڑھے ہوتے ہیں ، اور جب تم میں سے کوئی شخص اکیلا نماز پڑھے تو پھر جس قدر چاہے لمبی پڑھے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1132

وَعَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو مَسْعُودٍ أَنَّ رَجُلًا قَالَ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَأَتَأَخَّرُ عَنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ مِنْ أَجْلِ فُلَانٍ مِمَّا يُطِيلُ بِنَا فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَوْعِظَةٍ أَشَدَّ غَضَبًا مِنْهُ يَوْمَئِذٍ ثُمَّ قَالَ: إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ فَأَيُّكُمْ مَا صَلَّى بِالنَّاسِ فَلْيَتَجَوَّزْ: فَإِنَّ فِيهِمُ الضَّعِيفَ وَالْكَبِير وَذَا الْحَاجة
قیس بن ابی حازم ؓ بیان کرتے ہیں ، ابومسعود ؓ نے مجھے بتایا کہ ایک آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! اللہ کی قسم ! میں فلاں شخص کی وجہ سے نماز فجر دیر سے پڑھتا ہوں ، کیونکہ وہ ہمیں بہت لمبی نماز پڑھاتا ہے ، چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو وعظ نصیحت کرتے وقت اس دن سے زیادہ ناراض کبھی نہیں دیکھا ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک تم میں کچھ نفرت دلانے والے بھی ہیں ، پس تم میں سے جو شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو وہ اختصار سے کام لے کیونکہ ان میں ضعیف ، بوڑھے اور حاجت مند بھی ہوتے ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1133

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُصَلُّونَ لَكُمْ فَإِنْ أَصَابُوا فَلَكُمْ وَإِنْ أَخْطَئُوا فَلَكُمْ وَعَلَيْهِمْ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَهَذَا الْبَابُ خَالٍ عَنِ الْفَصْلِ الثَّانِي
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ (امام) تمہیں نماز پڑھائیں گے ، چنانچہ اگر انہوں نے درست پڑھائی تو تمہارے لیے اجر ہے ، اور اگر انہوں نے غلطی کی تو تمہارے لیے اجر ہے اور ان پر گناہ ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1134

عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ قَالَ: آخِرُ مَا عَهِدَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَمَمْتَ قَوْمًا فَأَخِفَّ بِهِمُ الصَّلَاةَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ: «أُمَّ قَوْمَكَ» . قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ فِي نَفْسِي شَيْئًا. قَالَ: «ادْنُهْ» . فَأَجْلَسَنِي بَيْنَ يَدَيْهِ ثُمَّ وَضَعَ كَفَّهُ فِي صَدْرِي بَيْنَ ثَدْيَيَّ ثُمَّ قَالَ: «تَحَوَّلْ» . فَوَضَعَهَا فِي ظَهْرِي بَيْنَ كَتِفَيَّ ثُمَّ قَالَ: «أُمَّ قَوْمَكَ فَمَنْ أَمَّ قَوْمًا فَلْيُخَفِّفْ فَإِنَّ فيهم الْكَبِير وَإِن فيهم الْمَرِيض وَإِن فيهم الضَّعِيف وَإِن فهيم ذاالحاجة فَإِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ وَحْدَهُ فَلْيُصَلِّ كَيْفَ شَاءَ»
عثمان بن ابی العاص ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مجھے آخری وصیت یہ تھی :’’ جب تم لوگوں کی امامت کراؤ تو انہیں ہلکی نماز پڑھاؤ ۔‘‘ مسلم ۔ انہی سے مروی ایک روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا :’’ اپنی قوم کی امامت کراؤ ۔‘‘ وہ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں اپنے دل میں کچھ وسوسہ پاتا ہوں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قریب ہو جاؤ ۔‘‘ آپ نے مجھے اپنے سامنے بٹھا لیا ، پھر آپ نے اپنا ہاتھ میری چھاتی پر رکھ دیا ، پھر فرمایا :’’ پہلو بدلو ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا ہاتھ میرے کندھوں کے درمیان میری پشت پر رکھا ، پھر فرمایا :’’ اپنی قوم کی امامت کراؤ ، جو شخص کسی قوم کی امامت کرائے تو وہ ہلکی نماز پڑھائے ، کیونکہ ان میں بوڑھے ہوتے ہیں ، ان میں مریض ہوتے ہیں ، ان میں ضعیف ہوتے ہیں ، اور ان میں کوئی حاجت مند ہوتے ہیں ، جب تم میں سے کوئی اکیلا نماز پڑھے تو پھر جیسے چاہے پڑھے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1135

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا بِالتَّخْفِيفِ وَيَؤُمُّنَا ب (الصافات) رَوَاهُ النَّسَائِيّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں ہلکی نماز پڑھانے کا حکم دیا کرتے تھے ، جبکہ آپ سورۃ الصافات سے ہماری امامت کرایا کرتے تھے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1136

عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا قَالَ: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» . لَمْ يَحْنِ أَحَدٌ مِنَّا ظَهْرَهُ حَتَّى يَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم جَبهته على الأَرْض
براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے نماز پڑھا کرتے تھے ، جب آپ ’’ سمع اللہ لمن حمدہ ‘‘ فرماتے تو ہم میں سے کوئی شخص اپنی کمر نہ جھکاتا حتیٰ کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی پیشانی زمین پر رکھ دیتے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1137

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي إِمَامُكُمْ فَلَا تَسْبِقُونِي بِالرُّكُوعِ وَلَا بِالسُّجُودِ وَلَا بِالْقِيَامِ وَلَا بِالِانْصِرَافِ: فَإِنِّي أَرَاكُمْ أَمَامِي وَمن خَلْفي . رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک روز رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی ، جب آپ نماز پڑھ چکے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا چہرہ مبارک ہماری طرف کرتے ہوئے فرمایا :’’ لوگو ! میں تمہارا امام ہوں ، تم رکوع و سجود ، قیام اور نماز سے فارغ ہونے میں مجھ سے سبقت نہ کیا کرو ، کیونکہ میں اپنے آگے اور پیچھے سے تمہیں دیکھتا ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1138

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُبَادِرُوا الْإِمَامَ إِذَا كَبَّرَ فكبروا وَإِذا قَالَ: وَلَا الضَّالّين. فَقُولُوا: آمِينَ وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَك الْحَمد إِلَّا أَنَّ الْبُخَارِيَّ لَمْ يَذْكُرْ: وَإِذَا قَالَ: وَلَا الضَّالّين
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ امام سے سبقت نہ کرو ، جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم اللہ اکبر کہو ، جب وہ (ولاالضالین) کہے تو تم آمین کہو ، جب رکوع کرے تو رکوع کرو ، جب ’’ سمع اللہ لمن حمدہ ‘‘ کہے تو تم ’’ ربنا لک الحمد ‘‘ کہو ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ لیکن امام بخاری نے :’’ اور جب (ولا الضالین) کہے ۔‘‘ کا ذکر نہیں کیا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1139

وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكِبَ فَرَسًا فَصُرِعَ عَنْهُ فَجُحِشَ شِقُّهُ الْأَيْمَنُ فَصَلَّى صَلَاةً مِنَ الصَّلَوَاتِ وَهُوَ قَاعِدٌ فَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ قُعُودًا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: «إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا صَلَّى قَائِما فصلوا قيَاما فَإِذا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبنَا وَلَك الْحَمد وَإِذا صلى قَائِما فصلوا قيَاما وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعُونَ» قَالَ الْحُمَيْدِيُّ: قَوْلُهُ: «إِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا» هُوَ فِي مَرَضِهِ الْقَدِيمِ ثُمَّ صَلَّى بَعْدَ ذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا وَالنَّاسُ خَلْفَهُ قِيَامٌ لَمْ يَأْمُرْهُمْ بِالْقُعُودِ وَإِنَّمَا يُؤْخَذُ بِالْآخِرِ فَالْآخِرِ مِنْ فِعْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. هَذَا لَفْظُ الْبُخَارِيِّ. وَاتَّفَقَ مُسْلِمٌ إِلَى أَجْمَعُونَ. وَزَادَ فِي رِوَايَةٍ: «فَلَا تختلفوا عَلَيْهِ وَإِذا سجد فاسجدوا»
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھوڑے پر سوار ہوئے تو آپ اس سے گر گئے ، جس سے آپ کی دائیں جانب خراشیں آ گئیں ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کوئی ایک نماز بیٹھ کر پڑھائی ، تو ہم نے بھی آپ کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی ، جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فارغ ہوئے تو فرمایا :’’ امام اسی لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے جب وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو ، جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو ، جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ ، جب وہ ((سمع اللہ لمن حمدہ)) کہے تو تم ((ربنا لک الحمد)) کہو ، اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بیٹھ کر نماز پڑھو ۔‘‘ حمیدی ؒ کہتے ہیں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا یہ فرمان ، آپ کے مرض قدیم کے وقت کا ہے ، پھر اس کے بعد نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھائی تو صحابہ نے آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھی ، آپ نے انہیں بیٹھنے کا حکم نہیں فرمایا ، اور نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا آخری فعل بطور حجت لیا جاتا ہے ، یہ صحیح بخاری کے الفاظ ہیں ، اور امام مسلم نے ((اجمعون)) تک اتفاق کیا ہے ، اور ایک روایت میں اضافہ نقل کیا ہے :’’ اس سے اختلاف نہ کرو ، اور جب وہ سجدہ کرے تو تم سجدہ کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1140

وَعَن عَائِشَة قَالَتْ: لَمَّا ثَقُلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ بِلَال يوذنه لصَلَاة فَقَالَ: «مُرُوا أَبَا بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ» فَصَلَّى أَبُو بَكْرٍ تِلْكَ الْأَيَّامَ ثُمَّ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ فِي نَفْسِهِ خِفَّةً فَقَامَ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَرِجْلَاهُ يخطان فِي الْأَرْضِ حَتَّى دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَلَمَّا سَمِعَ أَبُو بكر حسه ذهب أخر فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَن لَا يتَأَخَّر فجَاء حَتَّى يجلس عَن يسَار أبي بكر فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي قَائِمًا وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَاعِدًا يَقْتَدِي أَبُو بَكْرٍ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مقتدون بِصَلَاة أبي بكر وَفِي رِوَايَةٍ لَهُمَا: يُسْمِعُ أَبُو بَكْرٍ النَّاسَ التَّكْبِير
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیمار ہوئے تو بلال ؓ آپ کو نماز کی اطلاع کرنے آئے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابوبکر ؓ کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں ، چنانچہ ابوبکر ؓ نے ان ایام میں نماز پڑھائی ، پھر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کچھ افاقہ محسوس کیا تو آپ کو دو آدمیوں کے سہارے لایا گیا اس حال میں آپ کے پاؤں زمین پر لگ رہے تھے ، حتیٰ کہ آپ مسجد میں داخل ہوئے ، جب ابوبکر ؓ نے آپ کی آمد محسوس کی تو وہ پیچھے ہٹنے لگے ، لیکن رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں اشارہ فرمایا کہ پیچھے نہ ہٹیں ، آپ تشریف لائے اور ابوبکر ؓ کی بائیں جانب بیٹھ گئے ، ابوبکر ؓ کھڑے ہو کر نماز پڑھا رہے تھے جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھ کر ، ابوبکر ؓ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کی اقتدا کر رہے تھے جبکہ لوگ ابوبکر ؓ کی نماز کی اقتدا کر رہے تھے ۔ بخاری ، مسلم ، ان دونوں کی ایک روایت میں ہے ، ابوبکر ؓ لوگوں کو تکبیر سناتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1141

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا يَخْشَى الَّذِي يَرْفَعُ رَأْسَهُ قَبْلَ الْإِمَامِ أَنْ يُحَوِّلَ اللَّهُ رَأْسَهُ رَأْسَ حمَار»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص امام سے پہلے اپنا سر اٹھا لیتا ہے وہ اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ کہیں اس کے سر کو گدھے کا سر نہ بنا دے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1142

عَنْ عَلِيٍّ وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ الصَّلَاةَ وَالْإِمَامُ عَلَى حَالٍ فَلْيَصْنَعْ كَمَا يَصْنَعُ الْإِمَامُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
علی ؓ اور معاذ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے آئے تو وہ جس حال میں امام کو پائے تو وہ بھی اسی حالت میں ان کے ساتھ شامل ہو جائے ۔‘‘ ترمذی ۔ اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1143

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا جِئْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ وَنَحْنُ سُجُودٌ فَاسْجُدُوا وَلَا تَعُدُّوهُ شَيْئًا وَمَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً فقد أدْرك الصَّلَاة» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم نماز کے لیے آؤ اور ہم سجدہ کی حالت میں ہوں تو تم بھی سجدہ کرو ، اور اسے کچھ بھی شمار نہ کرو ، جس نے ایک رکعت پا لی اس نے نماز پا لی ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1144

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ صَلَّى لِلَّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا فِي جَمَاعَةٍ يُدْرِكُ التَّكْبِيرَةَ الْأُولَى كُتِبَ لَهُ بَرَاءَتَانِ: بَرَاءَةٌ مِنَ النَّارِ وَبَرَاءَةٌ مِنَ النِّفَاق . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ کی رضا کی خاطر چالیس روز تکبیر اولیٰ کے ساتھ با جماعت نماز پڑھتا ہے ، اس کے لیے دو چیزوں : جہنم اور نفاق سے براءت لکھ دی جاتی ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1145

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ ثُمَّ رَاحَ فَوَجَدَ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا أَعْطَاهُ اللَّهُ مِثْلَ أَجْرِ مَنْ صَلَّاهَا وَحَضَرَهَا لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ م أُجُورهم شَيْئا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اچھی طرح وضو کر کے نماز کے لیے جائے لیکن وہ لوگوں کو پائے کہ وہ نماز پڑھ چکے ہوں تو اللہ اسے با جماعت نماز پڑھنے والوں کی مثل اجر عطا فرما دیتا ہے ، اور اس سے ان کے اجر میں بھی کوئی کمی واقع نہیں ہو گی ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1146

وَعَن أبي سعيد الْخُدْرِيّ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ وَقَدْ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَلَا رَجُلٌ يَتَصَدَّقُ عَلَى هَذَا فَيُصَلِّيَ مَعَهُ؟» فَقَامَ رَجُلٌ فيصلى مَعَه . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی آیا جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھ چکے تھے ، آپ نے فرمایا :’’ کیا کوئی شخص اس پر صدقہ کرے گا کہ وہ اس کے ساتھ نماز پڑھے ؟‘‘ ایک آدمی کھڑا ہوا تو اس نے اس کے ساتھ (با جماعت) نماز پڑھی ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1147

عَن عبيد الله بن عبد الله بن عتبَة قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَقُلْتُ أَلَا تُحَدِّثِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ بَلَى ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم فَقَالَ: «أصلى النَّاس؟» قُلْنَا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهُمْ يَنْتَظِرُونَكَ فَقَالَ: «ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ» قَالَتْ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ فَذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «أَصَلَّى النَّاسُ؟» قُلْنَا لَا هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ» قَالَتْ فَقَعَدَ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ: «أَصَلَّى النَّاسُ؟» قُلْنَا لَا هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ: «ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ» فَقَعَدَ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ: «أَصَلَّى النَّاسُ» . قُلْنَا لَا هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالنَّاسُ عُكُوفٌ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ. فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ بِأَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَأَتَاهُ الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكَ أَنْ تُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ وَكَانَ رَجُلًا رَقِيقًا يَا عُمَرُ صَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِكَ فَصَلَّى أَبُو بَكْرٍ تِلْكَ الْأَيَّامَ ثُمَّ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وجد من نَفْسِهِ خِفَّةً وَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ وَأَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ ذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنْ لَا يَتَأَخَّرَ قَالَ: «أَجْلِسَانِي إِلَى جَنْبِهِ» فَأَجْلَسَاهُ إِلَى جَنْبِ أَبِي بَكْرٍ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَاعد. قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَدَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ لَهُ أَلَا أَعْرِضُ عَلَيْكَ مَا حَدَّثتنِي بِهِ عَائِشَةُ عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ هَاتِ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَدِيثَهَا فَمَا أَنْكَرَ مِنْهُ شَيْئًا غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ أَسَمَّتْ لَكَ الرَّجُلَ الَّذِي كَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ قلت لَا قَالَ هُوَ عَليّ رَضِي الله عَنهُ
عبیداللہ بن عبداللہ بیان کرتے ہیں ، میں عائشہ ؓ کے پاس گیا اور عرض کیا : کیا آپ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے مرض کے متعلق مجھے کچھ بتائیں گی ؟ انہوں نے فرمایا : کیوں نہیں ، فرمایا : جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیمار ہوئے تو آپ نے پوچھا :’’ کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں ؟‘‘ ہم نے عرض کیا ، نہیں ، اللہ کے رسول ! وہ تو آپ کا انتظار کر رہے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میرے ٹب میں پانی ڈالو ۔‘‘ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ہم نے پانی ڈال دیا تو آپ نے غسل فرمایا ، آپ نے اٹھنے کا قصد کیا تو آپ پر غشی طاری ہو گئی ، پھر افاقہ ہوا تو فرمایا :’’ کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں ؟‘‘ ہم نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! نہیں ، وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میرے لیے ٹب میں پانی ڈالو ۔‘‘ آپ نے بیٹھ کر غسل فرمایا ، پھر اٹھنے کا قصد کیا تو آپ پر غشی طاری ہو گئی ، پھر افاقہ ہوا تو فرمایا :’’ کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں ۔‘‘ ہم نے عرض کیا ، نہیں اللہ کے رسول ! اور لوگ مسجد میں کھڑے نماز عشاء کے لیے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے منتظر تھے ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ابوبکر ؓ کی طرف پیغام بھیجا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں ، قاصد ان کے پاس آیا اور اس نے کہا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آپ کو حکم فرما رہے ہیں کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں ، ابوبکر ؓ نے ، جو کہ رقیق قلب تھے ، فرمایا : عمر ! آپ نماز پڑھائیں ، تو عمر ؓ نے انہیں فرمایا : آپ اس کے زیادہ حق دار ہیں ، ابوبکر ؓ نے ان ایام میں نماز پڑھائی ، پھر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی طبیعت میں بہتری محسوس کی تو آپ دو آدمیوں ، ان میں سے ایک عباس ؓ تھے ، کے سہارے نماز ظہر کے لیے تشریف لائے جبکہ ابوبکر ؓ نماز پڑھا رہے تھے ، جب ابوبکر ؓ نے آپ کو دیکھا تو وہ پیچھے ہٹنے لگے ، لیکن نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں پیچھے نہ ہٹنے کا اشارہ فرمایا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے ان کے پہلو میں بٹھا دو ۔‘‘ انہوں نے آپ کو ابوبکر ؓ کے پہلو میں بٹھا دیا ، اور نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیٹھ کر نماز ادا کی ۔ عبیداللہ بیان کرتے ہیں ، میں عبداللہ بن عباس ؓ کے پاس گیا ، تو میں نے انہیں کہا : کیا میں تمہیں وہ حدیث بیان کروں جو عائشہ ؓ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے مرض کے متعلق مجھے بیان کی ہے ، انہوں نے فرمایا : بیان کرو ، میں نے ان سے مروی حدیث انہیں بیان کی تو انہوں نے اس حدیث میں سے کسی چیز کا انکار نہ کیا ، البتہ انہوں نے یہ پوچھا : کیا انہوں نے عباس ؓ کے ساتھ دوسرے آدمی کے نام کے بارے میں تمہیں بتایا تھا ؟ میں نے کہا : نہیں ، انہوں نے فرمایا : وہ علی ؓ تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1148

وَعَن أبي هُرَيْرَة أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: «مَنْ أَدْرَكَ الرَّكْعَةَ فَقَدْ أَدْرَكَ السَّجْدَةَ وَمَنْ فَاتَتْهُ قِرَاءَةُ أُمِّ الْقُرْآنِ فقد فَاتَهُ خير كثير» . رَوَاهُ مَالك
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جس نے رکوع پا لیا تو اس نے رکعت پا لی ، اور جسے سورۂ فاتحہ نہ ملی تو وہ خیر کثیر سے محروم ہو گیا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1149

وَعنهُ قَالَ: الَّذِي يَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَخْفِضُهُ قَبْلَ الْإِمَامِ فَإِنَّمَا ناصيته بيد الشَّيْطَان . رَوَاهُ مَالك
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جو شخص امام سے پہلے سر اٹھا لیتا ہے اور اس سے پہلے جھکا دیتا ہے تو اس کی پیشانی شیطان کے ہاتھ میں ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1150

عَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ يَأْتِي قومه فَيصَلي بهم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، معاذ بن جبل ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھا کرتے تھے ، پھر وہ اپنی قوم کے پاس جاتے اور انہیں نماز پڑھاتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1151

وَعَنْهُ قَالَ: كَانَ مُعَاذٌ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى قَوْمِهِ فَيُصَلِّي بِهِمُ الْعِشَاءَ وَهِيَ لَهُ نَافِلَة. أخرجه الشَّافِعِي فِي مُسْنده والطَّحَاوِي وَالدَّارَقُطْنِيّ وَالْبَيْهَقِيّ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، معاذ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز عشاء ادا کرتے پھر اپنی قوم کے پاس جاتے اور انہیں نماز عشاء پڑھاتے ، اور یہ (بعد والی نماز) ان کے لیے نفل ہوتی تھی ۔ صحیح ، رواہ الدارقطنی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1152

عَن يزِيد بن الْأسود قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّتَهُ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ صَلَاةَ الصُّبْحِ فِي مَسْجِدِ الْخَيْفِ فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ وَانْحَرَفَ فَإِذَا هُوَ بِرَجُلَيْنِ فِي آخِرِ الْقَوْمِ لَمْ يُصَلِّيَا مَعَهُ قَالَ: «عَلَيَّ بِهِمَا» فَجِيءَ بِهِمَا تُرْعَدُ فَرَائِصُهُمَا فَقَالَ: «مَا مَنَعَكُمَا أَنْ تُصَلِّيَا مَعَنَا؟» . فَقَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا قَدْ صَلَّيْنَا فِي رِحَالِنَا. قَالَ: «فَلَا تَفْعَلَا إِذَا صَلَّيْتُمَا فِي رِحَالِكُمَا ثُمَّ أَتَيْتُمَا مَسْجِدَ جَمَاعَةٍ فَصَلِّيَا مَعَهُمْ فَإِنَّهَا لَكُمَا نَافِلَةٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ
یزید بن اسود ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج کیا ، میں نے نماز فجر آپ کے ساتھ مسجد خیف میں ادا کی ، جب آپ نماز پڑھ چکے اور پیچھے مڑے تو وہاں آخر پر دو آدمی بیٹھے ہوئے تھے جنہوں نے آپ کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ انہیں میرے پاس لاؤ ۔‘‘ انہیں لایا گیا تو وہ گھبراہٹ سے کانپ رہے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم دونوں نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہم اپنے گھروںمیں نماز پڑھ چکے تھے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایسے نہ کیا کرو ، جب تم اپنے گھروں میں نماز پڑھ چکو اور پھر تمہیں مسجد میں جماعت مل جائے تو ان کے ساتھ بھی نماز پڑھ لیا کرو ، کیونکہ وہ تمہارے لیے نفل ہو گی ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1153

وَعَن بسر بن محجن عَن أَبِيه أَنَّهُ كَانَ فِي مَجْلِسٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُذِّنَ بِالصَّلَاةِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى وَرَجَعَ وَمِحْجَنٌ فِي مَجْلِسِهِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مَنَعَكَ أَنْ تُصَلِّيَ مَعَ النَّاسِ؟ أَلَسْتَ بِرَجُلٍ مُسْلِمٍ؟» فَقَالَ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَكِنِّي كُنْتُ قَدْ صَلَّيْتُ فِي أَهْلِي فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا جِئْتَ الْمَسْجِدَ وَكُنْتَ قَدْ صَلَّيْتَ فَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَصَلِّ مَعَ النَّاسِ وَإِنْ كُنْتَ قَدْ صَلَّيْتَ» . رَوَاهُ مَالك وَالنَّسَائِيّ
بسر بن محجن اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کسی مجلس میں موجود تھے ، اتنے میں نماز کے لیے اقامت کہی گئی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور نماز پڑھ کر واپس تشریف لے آئے جبکہ محجن اپنی جگہ پر ہی تھے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ا سے پوچھا :’’ تم نے لوگوں کے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی ، کیا تم مسلمان نہیں ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیوں نہیں ، ضرور مسلمان ہیں ، لیکن میں اپنے گھر نماز پڑھ چکا تھا ، اس پر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا :’’ جب تم نماز پڑھنے کے بعد مسجد میں آؤ ، اور نماز ہو رہی ہو تو تم جماعت کے ساتھ نماز پڑھو خواہ تم نماز پڑھ ہی چکے ہو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ مالک و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1154

وَعَنْ رَجُلٍ مِنْ أَسَدِ بْنِ خُزَيْمَةَ أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيَّ قَالَ: يُصَلِّي أَحَدُنَا فِي مَنْزِلِهِ الصَّلَاةَ ثُمَّ يَأْتِي الْمَسْجِدَ وَتُقَامُ الصَّلَاةُ فَأُصَلِّي مَعَهُمْ فَأَجِدُ فِي نَفْسِي شَيْئًا من ذَلِك فَقَالَ أَبُو أَيُّوبَ: سَأَلَنَا عَنْ ذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «فَذَلِكَ لَهُ سَهْمُ جَمْعٍ» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَبُو دَاوُد
اسد بن خزیمہ کے قبیلے کے ایک شخص سے روایت ہے کہ انہوں نے ابوایوب انصاری ؓ سے مسئلہ دریافت کیا ، ہم میں سے کوئی شخص اپنے گھر میں نماز پڑھ کر مسجد میں آتا ہے اور نماز ہو رہی ہو تو کیا میں ان کے ساتھ نماز پڑھوں ؟ اس پر میرا دل مطمئن نہیں ہوتا ، ابوایوب انصاری ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نے اس بارے میں دریافت کیا تھا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : اس کے لیے جماعت کا ثواب ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1155

وَعَن يَزِيدَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ فَجَلَسْتُ وَلَمْ أَدْخُلْ مَعَهُمْ فِي الصَّلَاةِ فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَآنِي جَالِسا فَقَالَ: «ألم تسلم يَا زيد؟» قُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ أَسْلَمْتُ. قَالَ: «وَمَا مَنَعَكَ أَنْ تَدْخُلَ مَعَ النَّاسِ فِي صَلَاتِهِمْ؟» قَالَ: إِنِّي كُنْتُ قَدْ صَلَّيْتُ فِي مَنْزِلِي أَحْسَبُ أَنْ قَدْ صَلَّيْتُمْ. فَقَالَ: «إِذَا جِئْتَ الصَّلَاةَ فَوَجَدْتَ النَّاسَ فَصَلِّ مَعَهُمْ وَإِنْ كُنْتَ قَدْ صَلَّيْتَ تَكُنْ لَكَ نَافِلَةً وَهَذِه مَكْتُوبَة» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
یزید بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نماز پڑھ رہے تھے ، میں بیٹھ گیا اور ان کے ساتھ نماز میں شریک نہ ہوا ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فارغ ہوئے تو آپ نے مجھے بیٹھے ہوئے دیکھ کر فرمایا :’’ یزید ! کیا تم مسلمان نہیں ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، کیوں نہیں ، اللہ کے رسول ! میں تو مسلمان ہوں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم نے جماعت کے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، میں سمجھا کہ آپ نماز پڑھ چکے ہوں گے لہذا میں نے گھر میں پڑھ لی تھی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم :’’ جب تم نماز کے لیے آؤ اور لوگوں کو پاؤ تو پھر تم ان کے ساتھ نماز پڑھو اور اگر تم پڑھ چکے ہو تو پھر وہ تمہارے لیے نفل ہو گی اور یہ فرض ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1156

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ فَقَالَ: إِنِّي أُصَلِّي فِي بَيْتِي ثُمَّ أُدْرِكُ الصَّلَاةَ فِي الْمَسْجِدِ مَعَ الْإِمَامِ أَفَأُصَلِّي مَعَهُ؟ قَالَ لَهُ: نَعَمْ قَالَ الرجل: أَيَّتهمَا أجعَل صَلَاتي؟ قَالَ عُمَرَ: وَذَلِكَ إِلَيْكَ؟ إِنَّمَا ذَلِكَ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَجْعَلُ أَيَّتَهُمَا شَاءَ. رَوَاهُ مَالِكٌ
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے ان سے دریافت کیا اس نے کہا : میں گھر میں نماز پڑھ لوں اور پھر مسجد میں با جماعت نماز پا لوں تو پھر کیا میں جماعت کے ساتھ شریک ہو جاؤں ؟ انہوں نے اسے بتایا ، ہاں ، اس آدمی نے کہا : میں ان میں سے کس کو اپنی (فرض) نماز قرار دوں ؟ ابن عمر ؓ نے فرمایا : کیا تجھے اس کا اختیار ہے ؟ اس کا اختیار تو اللہ عزوجل کو حاصل ہے کہ وہ ان میں سے جسے چاہے (فرض) بنائے ۔ صحیح ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1157

وَعَنْ سُلَيْمَانَ مَوْلَى مَيْمُونَةَ قَالَ: أَتَيْنَا ابْنَ عُمَرَ عَلَى الْبَلَاطِ وَهُمْ يُصَلُّونَ. فَقُلْتُ: أَلَا تُصَلِّي مَعَهُمْ؟ فَقَالَ: قَدْ صَلَّيْتُ وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُول الله يَقُولُ: «لَا تُصَلُّوا صَلَاةً فِي يَوْمٍ مَرَّتَيْنِ» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
میمونہ ؓ کے آزاد کردہ غلام سلیمان بیان کرتے ہیں ، ہم مقام بلاط پر ابن عمر ؓ کے پاس آئے تو وہ لوگ نماز پڑھ رہے تھے ، میں نے ابن عمر ؓ سے پوچھا : کیا آپ ان کے ساتھ نماز نہیں پڑھتے ؟ انہوں نے فرمایا : میں پڑھ چکا ہوں ، اور میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ ایک نماز کو ایک ہی دن میں دو مرتبہ نہ پڑھو ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1158

وَعَنْ نَافِعٍ قَالَ: إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ: مَنْ صَلَّى الْمَغْرِبَ أَوِ الصُّبْحَ ثُمَّ أَدْرَكَهُمَا مَعَ الْإِمَامِ فَلَا يَعُدْ لَهما. رَوَاهُ مَالك
نافع ؒ بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر ؓ فرمایا کرتے تھے : جو شخص نماز مغرب یا نماز فجر پڑھ لے ، پھر وہ انہیں امام کے ساتھ پا لے تو وہ انہیں دوبارہ نہ پڑھے ۔ صحیح ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1159

عَن أُمِّ حَبِيبَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ صَلَّى فِي يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً بُنِيَ لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ: أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمغرب وَرَكْعَتَيْنِ بعد الْعشَاء وَرَكْعَتَيْنِ قبل صَلَاة الْفَجْرِ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ أَنَّهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يُصَلِّي لِلَّهِ كُلَّ يَوْمٍ ثْنَتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً تَطَوُّعًا غَيْرَ فَرِيضَةٍ إِلَّا بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي لاجنة أَوْ إِلَّا بُنِيَ لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ»
ام حبیبہؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص دن اور رات میں (فرض نماز کے علاوہ) بارہ رکعتیں پڑھتا ہے تو اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنا دیا جاتا ہے : ظہر سے پہلے چار اور اس کے بعد دو رکعتیں ، مغرب کے بعد دو رکعت ، عشاء کے بعد دو اور نماز فجر سے پہلے دو رکعتیں ۔‘‘ ترمذی اور مسلم کی روایت میں ہے کہ انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو مسلمان آدمی ہر روز فرائض کے علاوہ اللہ کی رضا کی خاطر بارہ رکعتیں نفل ادا کرتا ہے تو اللہ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنا دیتا ہے ، یا اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنا دیا جاتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ مسلم و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1160

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِي بَيْتِهِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ فِي بَيْتِهِ قَالَ: وَحَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ حِينَ يَطْلُعُ الْفَجْرُ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ظہر سے پہلے دو رکعتیں پڑھیں اور اس کے بعد ، مغرب کے بعد دو رکعتیں آپ کے گھر پڑھیں اور دو رکعتیں عشاء کے بعد آپ کے گھر میں پڑھیں ، اور انہوں نے بیان کیا ، حفصہ ؓ (جو کہ آپ کی بہن تھیں) نے مجھے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فجر طلوع ہو جانے پر ہلکی سی دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1161

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ حَتَّى يَنْصَرِفَ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ فِي بَيته
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جمعہ کے بعد گھر تشریف لے جا کر صرف دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1162

وَعَن عبد الله بن شَقِيق قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تَطَوُّعِهِ فَقَالَتْ: كَانَ يُصَلِّي فِي بَيْتِي قَبْلَ الظُّهْرِ أَرْبَعًا ثُمَّ يَخْرُجُ فَيُصَلِّي بِالنَّاسِ ثُمَّ يَدْخُلُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَكَانَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ الْمَغْرِبَ ثُمَّ يَدْخُلُ فَيصَلي رَكْعَتَيْنِ وَيُصلي بِالنَّاسِ الْعِشَاءَ وَيَدْخُلُ بَيْتِي فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَكَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ تِسْعَ رَكَعَاتٍ فِيهِنَّ الْوَتْرُ وَكَانَ يُصَلِّي لَيْلًا طَوِيلًا قَائِمًا وَلَيْلًا طَوِيلًا قَاعِدا وَكَانَ إِذَا قَرَأَ وَهُوَ قَائِمٌ رَكَعَ وَسَجَدَ وَهُوَ قَائِم وَإِذا قَرَأَ قَاعِدًا رَكَعَ وَسَجَدَ وَهُوَ قَاعِدٌ وَكَانَ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ. وَزَادَ أَبُو دَاوُدَ: ثُمَّ يَخْرُجُ فَيُصَلِّي بِالنَّاسِ صَلَاة الْفجْر
عبداللہ بن شقیق ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نفل نماز کے متعلق عائشہ ؓ سے دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر سے پہلے چار رکعتیں میرے گھر میں پڑھتے ، پھر نماز پڑھانے تشریف لے جاتے ، پھر آ کر دو رکعتیں پڑھتے ، پھر آپ نماز مغرب پڑھاتے ، پھر گھر تشریف لا کر دو رکعتیں پڑھتے ، پھر نماز عشاء پڑھاتے اور میرے گھر تشریف لا کر دو رکعتیں پڑھتے ، آپ وتر سمیت نو رکعت نماز تہجد پڑھا کرتے تھے ، آپ رات دیر تک کھڑے ہو کر نماز پڑھتے اور دیر تک بیٹھ کر نماز پڑھتے ، جب آپ کھڑے ہو کر قراءت کرتے تو رکوع و سجود بھی کھڑے ہو کر کرتے ، اور جب آپ بیٹھ کر قراءت کرتے تو رکوع و سجود بھی بیٹھ کر ہی کرتے ، اور جب فجر طلوع ہو جاتی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دو رکعتیں پڑھتے ۔ مسلم ، اور امام ابوداؤد نے یہ اضافہ نقل کیا ہے : پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز فجر پڑھانے کے لیے تشریف لے جاتے ۔ رواہ مسلم و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1163

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى شَيْءٍ مِنَ النَّوَافِلِ أَشَدَّ تَعَاهُدًا مِنْهُ على رَكْعَتي الْفجْر
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نوافل میں سے فجر کی دو رکعتوں کا بہت خیال رکھتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1164

وَعَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رَكْعَتَا الْفَجْرِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ فجر کی دو رکعتیں ، دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے ، سے بہتر ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1165

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «صلوا قبل صَلَاة الْمغرب رَكْعَتَيْنِ صَلُّوا قَبْلَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ رَكْعَتَيْنِ» . قَالَ فِي الثَّالِثَةِ: «لِمَنْ شَاءَ» . كَرَاهِيَةَ أَنْ يَتَّخِذَهَا النَّاسُ سنة
عبداللہ بن مغفل ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نماز مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھو ، نماز مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھو ۔‘‘ تیسری مرتبہ اس اندیشے کے پیش نظر کہ لوگ اسے سنت نہ بنا لیں ، فرمایا :’’ جو کوئی چاہے (پڑھے) ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1166

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَانَ مِنْكُمْ مُصَلِّيًا بَعْدَ الْجُمُعَةِ فَلْيُصَلِّ أَرْبَعًا» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفِي أُخْرَى لَهُ قَالَ: «إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمُ الْجُمُعَةَ فَلْيُصَلِّ بَعْدَهَا أَرْبعا»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے جو شخص جمعہ کے بعد نماز پڑھنا چاہے تو وہ چار رکعت پڑھے ۔‘‘ مسلم اور انہی کی دوسری روایت میں ہے :’’ جب تم میں سے کوئی جمعہ پڑھے تو وہ اس کے بعد چار رکعتیں پڑھے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1167

عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ حَافَظَ عَلَى أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ وَأَرْبَعٍ بَعْدَهَا حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَه
ام حبیبہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص ظہر سے پہلے چار رکعتوں اور اس کے بعد چار رکعتوں پر دوام اختیار کرتا ہے تو اللہ اسے جہنم پر حرام قرار دے دیتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1168

وَعَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَرْبَعٌ قَبْلَ الظُّهْرِ لَيْسَ فِيهِنَّ تَسْلِيمٌ تُفَتَّحُ لَهُنَّ أَبْوَابُ السَّمَاء» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
ابوایوب انصاری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ظہر سے پہلے چار رکعتوں کے لیے ، جن میں سلام نہ پھیرا گیا ہو ، آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1169

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يُصَلِّي أَرْبَعًا بَعْدَ أَنْ تَزُولَ الشَّمْسُ قَبْلَ الظُّهْرِ وَقَالَ: «إِنَّهَا سَاعَةٌ تُفْتَحُ فِيهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ فَأُحِبُّ أَنْ يَصْعَدَ لِي فِيهَا عَمَلٌ صَالِحٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عبداللہ بن سائب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم زوال آفتاب کے بعد نماز ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھا کرتے تھے ، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ وہ گھڑی ہے جب آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ، لہذا میں پسند کرتا ہوں کہ اس وقت میرا کوئی عمل صالح اوپر جائے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1170

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رَحِمَ اللَّهُ امْرَءًا صَلَّى قَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعًا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ ، عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھنے والے شخص پر رحم فرمائے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1171

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ يَفْصِلُ بَيْنَهُنَّ بِالتَّسْلِيمِ عَلَى الْمَلَائِكَةِ الْمُقَرَّبِينَ وَمَنْ تَبِعَهُمْ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُؤمنِينَ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھا کرتے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مقرب فرشتوں ، اور ان کی اتباع کرنے والے مسلمانوں اور مومنوں پر سلام بھیج کر فرق کیا کرتے تھے ۔ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1172

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قبل الْعَصْر رَكْعَتَيْنِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عصر سے پہلے دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1173

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى بَعْدَ الْمَغْرِبِ سِتَّ رَكَعَاتٍ لَمْ يَتَكَلَّمْ فِيمَا بَيْنَهُنَّ بِسُوءٍ عُدِلْنَ لَهُ بِعِبَادَةِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ سَنَةً» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عمر بن أَبِي خَثْعَمٍ وَسَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ يَقُولُ: هُوَ مُنكر الحَدِيث وَضَعفه جدا
ابوہریرہؓ بیان کرتے تھے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور وہ ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کرے تو اس کے لیے بارہ سال کی عبادت کے برابر ثواب لکھ دیا جاتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، انہوں نے کہا : یہ حدیث غریب ہے ، ہم اسے صرف عمر بن ابی خثعم سے مروی حدیث کے حوالے سے جانتے ہیں جبکہ میں نے محمد بن اسماعیل (امام بخاری ؒ) کو فرماتے ہوئے سنا : وہ منکر حدیث ہے ، اور انہوں نے اسے بہت زیادہ ضعیف قرار دیا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1174

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى بَعْدَ الْمَغْرِبِ عِشْرِينَ رَكْعَةً بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص مغرب کے بعد بیس رکعتیں پڑھتا ہے تو اللہ اس کے لیے جنت میں گھر بنا دیتا ہے ۔ اسنادہ موضوع ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1175

وَعَنْهَا قَالَتْ: مَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ قَطُّ فَدَخَلَ عَلَيَّ إِلَّا صلى أَربع رَكْعَات أَو سِتّ رَكْعَات. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب بھی عشاء پڑھ کر میرے پاس تشریف لاتے تو آپ چار یا چھ رکعت نماز نفل ادا کرتے تھے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1176

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إدبار النُّجُوم الركعتان قبل الْفجْر وأدبار السُّجُود الركعتان بعد الْمغرب» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ستاروں کے ڈوبنے کے بعد سے مراد فجر سے پہلے کی دو رکعتیں اور سجدوں کے بعد سے مغرب کے بعد دو رکعتیں ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1177

عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُول: أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ بَعْدَ الزَّوَالِ تُحْسَبُ بِمِثْلِهِنَّ فِي صَلَاةِ السَّحَرِ. وَمَا مِنْ شَيْءٍ إِلَّا وَهُوَ يُسَبِّحُ اللَّهَ تِلْكَ السَّاعَةَ ثُمَّ قَرَأَ: (يَتَفَيَّأُ ظِلَالُهُ عَنِ الْيَمِينِ وَالشَّمَائِلِ سُجَّدًا لَهُ وهم داخرون) رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالْبَيْهَقِيّ فِي شعب الْإِيمَان
عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ زوال آفتاب کے بعد ظہر سے پہلے چار رکعتوں کا ثواب نماز تہجد کی چار رکعتوں کے ثواب کے برابر ہے ، اس وقت ہر چیز اللہ کی تسبیح بیان کرتی ہے ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ ان کے سائے دائیں سے اور بائیں سے لوٹتے رہتے ہیں ، اللہ کے سامنے جھکتے اور عاجزی کا اظہار کرتے ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1178

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ عِنْدِي قطّ وَفِي رِوَايَةٍ لِلْبُخَارِيِّ قَالَتْ: وَالَّذِي ذَهَبَ بِهِ مَا تَركهمَا حَتَّى لَقِي الله
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عصر کے بعد دو رکعتیں میرے ہاں کبھی ترک نہیں کیں ۔ بخاری ۔ مسلم ، اور صحیح بخاری کی روایت میں ہے ، انہوں نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو وفات دی ! آپ نے زندگی بھر یہ دو رکعتیں نہیں چھوڑیں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1179

وَعَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنِ التَّطَوُّعِ بَعْدَ الْعَصْرِ فَقَالَ: كَانَ عُمَرُ يَضْرِبُ الْأَيْدِيَ عَلَى صَلَاةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ وَكُنَّا نُصْلِي عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ غُرُوبِ الشَّمْس قبل صَلَاةِ الْمَغْرِبِ فَقُلْتُ لَهُ: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهِمَا؟ قَالَ: كَانَ يَرَانَا نُصَلِّيهِمَا فَلَمْ يَأْمُرْنَا وَلَمْ يَنْهَنَا. رَوَاهُ مُسلم
مختار بن فلفل ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے انس بن مالک ؓ سے نماز عصر کے بعد نفل نماز پڑھنے کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا : عمر ؓ نماز عصر کے بعد نفل نماز پڑھنے پر ہاتھوں پر مارا کرتے تھے ، اور ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں غروب آفتاب کے بعد نماز مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے ، راوی کہتے ہیں میں نے ان سے پوچھا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انہیں پڑھا کرتے تھے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں انہیں پڑھتے دیکھا کرتے تھے لیکن آپ نے ہمیں حکم فرمایا نہ منع فرمایا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1180

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كُنَّا بِالْمَدِينَةِ فَإِذَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ لِصَلَاةِ الْمَغْرِبِ ابْتَدَرُوا السَّوَارِيَ فَرَكَعُوا رَكْعَتَيْنِ حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ الْغَرِيبَ لَيَدْخُلُ الْمَسْجِدَ فَيَحْسَبُ أَنَّ الصَّلَاةَ قَدْ صُلِّيَتْ مِنْ كَثْرَةِ مَنْ يُصَلِّيهمَا. رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم مدینہ میں تھے ، جب مؤذن نماز مغرب کے لیے اذان کہتا تو صحابہ ستونوں کی طرف دوڑتے اور دو رکعتیں پڑھتے ، حتیٰ کہ کوئی اجنبی شخص مسجد میں آتا تو وہ ان رکعتوں کو پڑھنے والوں کی کثرت دیکھ کر سمجھتا کہ نماز ہو چکی ہے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1181

وَعَن مرْثَد بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: أَتَيْتُ عُقْبَةَ الْجُهَنِيَّ فَقُلْتُ: أَلَا أُعَجِّبُكَ مِنْ أَبِي تَمِيمٍ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ؟ فَقَالَ عُقْبَةُ: إِنَّا كُنَّا نَفْعَلُهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قُلْتُ: فَمَا يَمْنَعُكَ الْآنَ؟ قَالَ: الشّغل. رَوَاهُ البُخَارِيّ
مرثد بن عبداللہ ؒ بیان کرتے ہیں ، میں عقبہ جہنی ؓ کے پاس آیا تو میں نے کہا : کیا بنو تمیم کے متعلق میں تمہیں تعجب انگیز بات نہ بتاؤں کہ وہ نماز مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے ہیں ، تو عقبہ ؓ نے فرمایا : ہم بھی رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں ان پر عمل پیرا تھے ، میں نے کہا :اب تمہیں کون سی چیز مانع ہے ؟ انہوں نے فرمایا : مشغولیت ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1182

وَعَن كَعْب بن عجْرَة قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى مَسْجِدَ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ فَصَلَّى فِيهِ الْمَغْرِبَ فَلَمَّا قَضَوْا صَلَاتَهُمْ رَآهُمْ يُسَبِّحُونَ بَعْدَهَا فَقَالَ: «هَذِهِ صَلَاةُ الْبُيُوتِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَفِي رِوَايَةِ التِّرْمِذِيِّ وَالنَّسَائِيِّ قَامَ نَاسٌ يَتَنَفَّلُونَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَيْكُمْ بِهَذِهِ الصَّلَاة فِي الْبيُوت»
کعب بن عجرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بنو عبدالاشہل قبیلے کی مسجد میں تشریف لائے تو آپ نے وہاں نماز مغرب ادا کی ، جب وہ نماز پڑھ چکے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بعد انہیں نوافل پڑھتے ہوئے دیکھا تو فرمایا :’’ یہ گھروں (میں پڑھی جانے) والی نماز ہے ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی اور نسائی کی روایت میں ہے : لوگ کھڑے ہو کر نفل پڑھنے لگے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم یہ نماز گھروں میں پڑھا کرو ۔‘‘ اسنادہ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1183

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُطِيلُ الْقِرَاءَةَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ حَتَّى يَتَفَرَّقَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مغرب کے بعد دو رکعتوں میں قراءت لمبی کیا کرتے تھے حتیٰ کہ نمازی چلے جاتے ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1184

وَعَنْ مَكْحُولٍ يَبْلُغُ بِهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ صَلَّى بَعْدَ الْمَغْرِبِ قَبْلَ أَنْ يَتَكَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ وَفِي رِوَايَةٍ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ رُفِعَتْ صَلَاتُهُ فِي عِلِّيِّينَ» . مُرْسلا
مکحول ؒ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص مغرب کے بعد کلام کرنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھتا ہے ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ چار رکعتیں پڑھتا ہے ، تو اس کی نماز علیین میں بلند کی جاتی ہے ۔‘‘ یہ روایت مرسل ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1185

وَعَن حُذَيْفَة نَحْوَهُ وَزَادَ فَكَانَ يَقُولُ: «عَجِّلُوا الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فَإِنَّهُمَا تُرْفَعَانِ مَعَ الْمَكْتُوبَةِ» رَوَاهُمَا رَزِينٌ وَرَوَى الْبَيْهَقِيُّ الزِّيَادَةَ عَنْهُ نَحْوَهَا فِي شُعَبِ الْإِيمَان
حذیفہ ؓ سے بھی اسی طرح مروی ہے ، انہوں نے اضافہ نقل کیا ہے : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا کرتے تھے :’’ مغرب کے بعد دو رکعتیں پڑھنے میں جلدی کیا کرو ، کیونکہ وہ فرض نماز کے ساتھ بلند کی جاتی ہیں ۔‘‘ یہ دونوں روایتیں رزین نے روایت کی ہیں ، بیہقی نے حذیفہ ؓ سے مروی زائد الفاظ شعب الایمان میں اسی طرح روایت کیے ہیں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1186

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ قَالَ: إِنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ أَرْسَلَهُ إِلَى السَّائِبِ يَسْأَلُهُ عَنْ شَيْءٍ رَآهُ مِنْهُ مُعَاوِيَةُ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ: نَعَمْ صَلَّيْتُ مَعَهُ الْجُمُعَةَ فِي الْمَقْصُورَةِ فَلَمَّا سَلَّمَ الْإِمَامُ قُمْتُ فِي مَقَامِي فَصَلَّيْتُ فَلَمَّا دَخَلَ أَرْسَلَ إِلَيَّ فَقَالَ: لَا تَعُدْ لِمَا فَعَلْتَ إِذَا صَلَّيْتَ الْجُمُعَةَ فَلَا تَصِلْهَا بِصَلَاةٍ حَتَّى تكلم أوتخرج فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنَا بِذَلِكَ أَنْ لَا نُوصِلَ بِصَلَاةٍ حَتَّى نتكلم أَو نخرج. رَوَاهُ مُسلم
عمرو بن عطا ؒ بیان کرتے ہیں ، کہ نافع بن جبیر نے انہیں سائب کے پاس بھیجا تاکہ وہ ان سے اس چیز کے متعلق پوچھے جو معاویہ ؓ نے ان سے دوران نماز دیکھی ، سائب ؓ نے فرمایا :ہاں ، میں نے معاویہ ؓ کے ساتھ مقصورہ (حکام کے لیے خاص کمرہ) میں نماز جمعہ ادا کی ، جب امام نے سلام پھیرا تو میں نے اپنی اسی جگہ کھڑے ہو کر نماز شروع کر دی ، جب وہ اپنے گھر تشریف لے گئے تو انہوں نے میری طرف پیغام بھیجتے ہوئے فرمایا : آیندہ ایسے نہ کرنا ، تم نے ایسے کیوں کیا ؟ جب تم نماز جمعہ پڑھ لو تو پھر تم کلام کر لینے یا وہاں سے چلے جانے تک کوئی نماز نہ پڑھو ، کیونکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم فرمایا تھا کہ ہم (فرض) نماز کے ساتھ کوئی نفل نہ ملائیں حتیٰ کہ ہم بات چیت کر لیں یا وہاں سے کہیں اور چلے جائیں ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1187

وَعَنْ عَطَاءٍ قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا صَلَّى الْجُمُعَةَ بِمَكَّةَ تَقَدَّمَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يَتَقَدَّمُ فَيُصَلِّي أَرْبَعًا وَإِذَا كَانَ بِالْمَدِينَةِ صَلَّى الْجُمُعَةَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَلَمْ يُصَلِّ فِي الْمَسْجِدِ فَقِيلَ لَهُ. فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَله) رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَفِي رِوَايَةِ التِّرْمِذِيِّ قَالَ: (رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ صَلَّى بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ ثمَّ صلى بعد ذَلِك أَرْبعا)
عطا ء ؒ بیان کرتے ہیں ، جب ابن عمر ؓ مکہ میں نماز جمعہ ادا فرماتے تو تھوڑا سا آگے بڑھ کر دو رکعتیں پڑھتے ، پھر آگے بڑھ کر چار رکعتیں پڑھتے اور جب مدینہ میں ہوتے تو جمعہ پڑھ کر اپنے گھر تشریف لے جاتے اور دو رکعتیں پڑھتے اور مسجد میں نہ پڑھتے ، جب ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایسے ہی کیا کرتے تھے ۔ ابوداؤد ، اور ترمذی کی ایک روایت میں ہے : انہوں نے بیان کیا ، میں نے ابن عمر ؓ کو دیکھا کہ انہوں نے جمعہ کے بعد دو رکعتیں پڑھیں پھر اس کے بعد چار رکعتیں پڑھیں ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1188

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِيمَا بَين أَن يفرغ من صَلَاة الْعشَاء إِلَى الْفَجْرِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُسَلِّمُ مِنْ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ وَيُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ فَيَسْجُدُ السَّجْدَةَ مِنْ ذَلِكَ قَدْرَ مَا يَقْرَأُ أَحَدُكُمْ خَمْسِينَ آيَةً قَبْلَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ فَإِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَتَبَيَّنَ لَهُ الْفَجْرُ قَامَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ حَتَّى يَأْتِيهِ الْمُؤَذّن للإقامة فَيخرج
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عشاء سے فارغ ہو کر طلوع فجر تک گیارہ رکعتیں پڑھا کرتے تھے ، آپ ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرتے تھے ، اور ایک رکعت وتر پڑھتے تھے ، آپ اس میں اتنا لمبا سجدہ فرماتے کہ آپ کے سر اٹھانے سے پہلے کوئی شخص پچاس آیات کی تلاوت کر لیتا ، جب مؤذن نماز فجر کی اذان سے فارغ ہو جاتا اور فجر واضح ہو جاتی تو آپ ہلکی سی دو رکعتیں پڑھتے اور پھر دائیں پہلو پر لیٹ جاتے حتیٰ کہ مؤذن حاضر خدمت ہو کر اقامت کے لیے درخواست کرتا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (نماز پڑھانے کے لیے) تشریف لے جاتے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1189

وَعَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ فَإِنْ كُنْتُ مستيقظة حَدثنِي وَإِلَّا اضْطجع. رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فجر کی دو رکعتیں پڑھ لیتے تو اگر میں بیدار ہوتی تو آپ مجھ سے بات وغیرہ کر لیتے ورنہ لیٹ جاتے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1190

وَعَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ اضْطَجَعَ عَلَى شقَّه الْأَيْمن
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فجر کی دو رکعتیں پڑھ لیتے تو آپ اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جاتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1191

وَعَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً مِنْهَا الْوتر وركعتا الْفجْر. رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو وتر اور فجر کی دو رکعتوں سمیت تیرہ رکعت نماز تہجد پڑھا کرتے تھے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1192

وَعَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ. فَقَالَت: سبع وتسع وَإِحْدَى عشر رَكْعَة سوى رَكْعَتي الْفجْر. رَوَاهُ البُخَارِيّ
مسروق ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے عائشہ ؓ سے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رات کی نماز کے بارے میں دریافت کیا ، تو انہوں نے فرمایا : فجر کی دو رکعتوں کے علاوہ سات ، نو اور گیارہ رکعت تھی ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1193

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ لِيُصَلِّيَ افْتتح صلَاته بِرَكْعَتَيْنِ خفيفتين. رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز تہجد کے لیے رات کو کھڑے ہوتے تو آپ دو ہلکی رکعتوں سے اپنی نماز کا افتتاح کیا کرتے تھے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1194

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنَ اللَّيْلِ فَلْيَفْتَحِ الصَّلَاة بِرَكْعَتَيْنِ خفيفتين. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی رات کو قیام کرے تو دو ہلکی رکعتوں سے آغاز کرے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1195

وَعَن ابْن عَبَّاس قَالَ: بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ لَيْلَةً وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهَا فَتَحَدَّثَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَهْلِهِ سَاعَةً ثُمَّ رَقَدَ فَلَمَّا كَانَ ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ أَوْ بَعْضُهُ قَعَدَ فَنَظَرَ إِلَى السَّمَاءِ فَقَرَأَ: (إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْل وَالنَّهَار لآيَات لأولي الْأَلْبَاب حَتَّى خَتَمَ السُّورَةَ ثُمَّ قَامَ إِلَى الْقِرْبَةِ فَأَطْلَقَ شِنَاقَهَا ثُمَّ صَبَّ فِي الْجَفْنَةِ ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا حَسَنًا بَيْنَ الْوُضُوءَيْنِ لَمْ يُكْثِرْ وَقَدْ أَبْلَغَ فَقَامَ فَصَلَّى فَقُمْتُ وَتَوَضَّأْتُ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَخَذَ بِأُذُنِي فَأَدَارَنِي عَنْ يَمِينِهِ فَتَتَامَّتْ صَلَاتُهُ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ وَكَانَ إِذَا نَامَ نَفَخَ فَآذَنَهُ بِلَالٌ بِالصَّلَاةِ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ وَكَانَ فِي دُعَائِهِ: «اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا وَفِي بَصَرِي نُورًا وَفِي سَمْعِي نُورًا وَعَنْ يَمِينِي نُورًا وَعَنْ يَسَارِي نُورًا وَفَوْقِي نُورًا وتحتي نورا وأمامي نورا وَخَلْفِي نُورًا وَاجْعَلْ لِي نُورًا» وَزَادَ بَعْضُهُمْ: «وَفِي لِسَانِي نُورًا» وَذُكِرَ: وَعَصَبِي وَلَحْمِي وَدَمِي وَشِعَرِي وبشري) وَفِي رِوَايَةٍ لَهُمَا: «وَاجْعَلْ فِي نَفْسِي نُورًا وَأَعْظِمْ لِي نُورًا» وَفِي أُخْرَى لِمُسْلِمٍ: «اللَّهُمَّ أَعْطِنِي نورا»
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے اپنی خالہ میمونہ ؓ کے ہاں ایک رات بسر کی ، جبکہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے ہاں تھے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے اہل خانہ کے ساتھ کچھ دیر بات چیت کی اور پھر سو گئے ، جب آخری تہائی رات یا کچھ رات باقی رہ گئی تو آپ اٹھ کر بیٹھ گئے ، اور آسمان کی طرف نظر اٹھا کر یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ بے شک زمین و آسمان کی تخلیق میں اور شب و روز کے آنے جانے میں عقل مندوں کے لیے نشانیاں ہیں ۔‘‘ حتیٰ کہ آپ نے سورت مکمل فرمائی ، پھر آپ مشکیزے کی طرف گئے ، پھر اس کا منہ کھول کر ٹب میں پانی لیا اور افراط و تفریط کے بغیر خوب اچھی طرح وضو کیا ، پھر آپ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے ، میں بھی کھڑا ہوا اور وضو کر کے آپ کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا ، آپ نے مجھے کان سے پکڑ کر گھما کر اپنے دائیں جانب کر لیا ، آپ نے تیرہ رکعت نماز مکمل کی ، پھر آپ لیٹ گئے ، اور سو گئے حتیٰ کہ آپ خراٹے بھرنے لگے ، اور جب آپ سو جاتے تو خراٹے بھرتے ، پھر بلال ؓ نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نماز کی اطلاع دی ، پس آپ نے اور وضو نہ کیا اور آپ یہ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میرے دل میں ، میری آنکھوں میں ، میرے کانوںمیں ، میرے دائیں ، میرے بائیں ، میرے اوپر ، میرے نیچے ، میرے آگے اور میرے پیچھے اور میرے لیے نور کر دے ۔‘‘ اور ان میں سے بعض نے یہ اضافہ نقل کیا ہے :’’ میری زبان میں نور کر دے ۔‘‘ اور یہ بھی ذکر کیا ہے :’’ میرے پٹھے ، گوشت ، میرا خون ، میرے بال اور میرا بدن نورانی بنا دے ۔‘‘ متفق علیہ ۔ اور صحیحین کی روایت میں ہے :’’ اور میرے نفس میں نور اور بہت ہی نور بخش ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں جو مسلم میں ہے :’’ اے اللہ ! تو مجھے نور عطا فرما ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1196

وَعَنْهُ: أَنَّهُ رَقَدَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَيْقَظَ فَتَسَوَّكَ وَتَوَضَّأَ وَهُوَ يَقُول: (إِن فِي خلق السَّمَاوَات وَالْأَرْض. . .) حَتَّى خَتَمَ السُّورَةَ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ أَطَالَ فِيهِمَا الْقِيَامَ وَالرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ ثُمَّ فَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ سِتَّ رَكَعَاتٍ كُلُّ ذَلِكَ يَسْتَاكُ وَيَتَوَضَّأُ وَيَقْرَأُ هَؤُلَاءِ الْآيَاتِ ثُمَّ أَوْتَرَ بِثَلَاثٍ. رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں سوئے ، آپ بیدار ہوئے ، مسواک کی اور وضو کیا ، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرما رہے تھے :’’ بے شک آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں ،،،،،۔‘‘ آخر سورت تک ۔ پھر آپ کھڑے ہوئے دو رکعتیں پڑھیں ان میں قیام اور رکوع و سجود لمبا کیا ، پھر آپ آ کر سو گئے حتیٰ کہ آپ خراٹے بھرنے لگے ، پھر آپ نے تین مرتبہ ایسے کرتے ہوئے چھ رکعتیں پڑھیں ، آپ ہر مرتبہ مسواک کرتے ، وضو کرتے اور ان آیات کی تلاوت فرماتے تھے ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین وتر پڑھے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1197

وَعَن زيد بن خَالِد الْجُهَنِيّ أَنَّهُ قَالَ: لَأَرْمُقَنَّ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّيْلَةَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ طَوِيلَتَيْنِ طَوِيلَتَيْنِ طَوِيلَتَيْنِ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُمَا دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُمَا دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُمَا دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا [ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُمَا دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا] ثُمَّ أَوْتَرَ فَذَلِكَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً. رَوَاهُ مُسْلِمٌ قَوْله: ثمَّ صلى رَكْعَتَيْنِ وهما دون اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ هَكَذَا فِي صَحِيحِ مُسْلِمٍ وأفراده من كتاب الْحميدِي وموطأ مَالك وَسنَن أبي دَاوُد وجامع الْأُصُول
زید بن خالد جہنی ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا : میں آج رات رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز تہجد ملاحظہ کروں گا ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو ہلکی سی رکعتیں پڑھیں ، پھر دو رکعتیں بہت ہی لمبی پڑھیں ، پھر دو رکعتیں پڑھیں جو پہلی دو سے قدرے مختصر تھیں ، پھر دو رکعتیں ان سے کم لمبی پڑھیں ، پھر دو رکعتیں ان سے کم لمبی پڑھیں ، پھر آپ نے وتر پڑھا ، یہ تیرہ رکعتیں ہوئیں ۔ رواہ مسلم و مالک و ابوداؤد ۔ امام مسلم ؒ نے زید ؓ کا یہ قول :’’ آپ نے رکعتیں پڑھیں اور وہ پہلی دو سے قدرے مختصر تھیں ۔‘‘ چار مرتبہ ذکر کیا ہے ، اور صحیح مسلم میں اور افراد مسلم میں کتاب الحمیدی اور موطا مالک ، سنن ابی داؤد اور جامع الاصول میں اسی طرح مذکور ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1198

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: لَمَّا بَدَّنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَقُلَ كَانَ أَكْثَرُ صَلَاتِهِ جَالِسًا
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عمر رسیدہ اور بوجھل ہو گئے تو آپ زیادہ تر بیٹھ کر نماز پڑھا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1199

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: لَقَدْ عَرَفْتُ النَّظَائِرَ الَّتِي كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرِنُ بَيْنَهُنَّ فَذَكَرَ عِشْرِينَ سُورَةً مِنْ أَوَّلِ الْمُفَصَّلِ عَلَى تَأْلِيفِ ابْنِ مَسْعُودٍ سُورَتَيْنِ فِي رَكْعَةٍ آخِرُهُنَّ (حم الدُّخان) و (عَم يتساءلون)
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، میں ان ایک جیسی سورتوں کو جانتا ہوں جنہیں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ملا کر پڑھا کرتے تھے ۔ ان میں سے آخری دو سورتیں حم الدخان اور عم یتساءلون ہیں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1200

عَنْ حُذَيْفَةَ: أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ وَكَانَ يَقُولُ: «الله أكبر» ثَلَاثًا «ذُو الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ» ثُمَّ اسْتَفْتَحَ فَقَرَأَ الْبَقَرَةَ ثُمَّ رَكَعَ فَكَانَ رُكُوعُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ فَكَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ: «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ» ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَكَانَ قِيَامُهُ نَحْوًا مِنْ رُكُوعِهِ يَقُولُ: «لِرَبِّيَ الْحَمْدُ» ثُمَّ سَجَدَ فَكَانَ سُجُودُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ فَكَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ: «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى» ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ وَكَانَ يَقْعُدُ فِيمَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ نَحْوًا مِنْ سُجُودِهِ وَكَانَ يَقُولُ: «رَبِّ اغْفِرْ لِي رَبِّ اغْفِرْ لِي» فَصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ قَرَأَ فِيهِنَّ (الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ وَالنِّسَاءَ وَالْمَائِدَةَ أَوِ الْأَنْعَامَ) شَكَّ شُعْبَة) رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تہجد پڑھتے ہوئے دیکھا ،آپ نے تین بار اللہ اکبر کہا اور پھر دعا پڑھی ، پھر آپ نے رکوع کیا تو آپ کا رکوع قیام کی طرح (طویل) تھا ، آپ اپنے رکوع میں یہ دعا کیا کرتے تھے :’’ پاک ہے میرا رب عظمت والا ۔‘‘ پھر آپ نے رکوع سے اپنا سر اٹھایا تو آپ کا قیام رکوع کی طرح تھا ، آپ وہاں یہ دعا کرتے تھے :’’ میرے رب کے لیے ہر قسم کی حمد ہے ۔‘‘ پھر آپ نے سجدہ کیا ، آپ کے سجود بھی آپ کے قیام کے برابر تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے سجود میں یہ دعا کیا کرتے تھے ، ’’ پاک ہے میرا رب بہت بلند ۔‘‘ پھر آپ نے سجود سے سر اٹھایا ، آپ اپنے سجدوں کے درمیان اپنے سجود کے برابر ہی بیٹھتے تھے ، اور یہ دعا کیا کرتے تھے :’’ میرے رب ! مجھے بخش دے ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چار رکعتیں پڑھیں اور آپ نے ان میں سورۃ البقرہ ، آل عمران ، النسا ، المائدہ یا الانعام تلاوت فرمائیں ۔ شعبہ کو المائدہ یا الانعام میں شک ہوا ہے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1201

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَامَ بِعَشْرِ آيَاتٍ لَمْ يُكْتَبْ مِنَ الْغَافِلِينَ وَمَنْ قَامَ بِمِائَةِ آيَةٍ كُتِبَ مِنَ الْقَانِتِينَ وَمَنْ قَامَ بِأَلْفِ آيَةٍ كُتِبَ من المقنطرين» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص دس آیات کا اہتمام کرتا ہے وہ غافلین میں نہیں لکھا جاتا ، جو سو آیات (کی تلاوت و حفظ اور عمل) کا اہتمام کرتا ہے تو وہ اطاعت گزاروں میں لکھ دیا جاتا ہے اور جو شخص ہزار آیات کا اہتمام کرتا ہے تو وہ ڈھیروں اجر و ثواب پانے والوں میں لکھ دیا جاتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1202

وَعَن أبي هُرَيْرَة قَالَ: كَانَ قِرَاءَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ يَرْفَعُ طَوْرًا وَيَخْفِضُ طَوْرًا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تہجد میں قراءت کرتے وقت کبھی اپنی آواز بلند کرتے اور کبھی پست کرتے تھے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1203

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَتْ قِرَاءَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَدْرِ مَا يَسْمَعُهُ مَنْ فِي الْحُجْرَةِ وَهُوَ فِي الْبَيْتِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قدر بلند آواز سے قراءت کرتے تھے کہ آپ گھر کے اندر قراءت کرتے تو صحن میں موجود شخص آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قراءت سن سکتا تھا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1204

وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ لَيْلَةً فَإِذَا هُوَ بِأَبِي بَكْرٍ يُصَلِّي يَخْفِضُ مِنْ صَوْتِهِ وَمَرَّ بِعُمَرَ وَهُوَ يُصَلِّي رَافِعًا صَوْتَهُ قَالَ: فَلَمَّا اجْتَمَعَا عِنْدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَا أَبَا بَكْرٍ مَرَرْتُ بِكَ وَأَنْتَ تُصَلِّي تَخْفِضُ صَوْتَكَ» قَالَ: قَدْ أَسْمَعْتُ مَنْ نَاجَيْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَقَالَ لِعُمَرَ: «مَرَرْتُ بِكَ وَأَنْتَ تُصَلِّي رَافِعًا صَوْتَكَ» فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أُوقِظُ الْوَسْنَانَ وَأَطْرُدُ الشَّيْطَانَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا بَكْرٍ ارْفَعْ مِنْ صَوْتِكَ شَيْئًا» وَقَالَ لِعُمَرَ: «اخْفِضْ مِنْ صَوْتِكَ شَيْئًا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وروى التِّرْمِذِيّ نَحوه
ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک رات تشریف لائے تو دیکھا کہ ابوبکر ؓ پست آواز سے نماز پڑھ رہے تھے ۔ اور حضرت عمر ؓ کے پاس سے گزرے تو وہ بلند آواز سے نماز پڑھ رہے تھے ۔ راوی بیان کرتے ہیں ، جب وہ دونوں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس اکٹھے ہوئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ابوبکر ؓ سے فرمایا ’’ میں تمہارے پاس سے گزرا اور تم آہستہ آواز سے نماز پڑھ رہے تھے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں نے جس سے سرگوشی کی اس کو سنا دیا ۔ (یعنی اللہ پاک کو) اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلمؑ نے عمر ؓ سے فرمایا :’’ میں تمہارے پاس سے گزرا تھا اور تم بلند آواز سے نماز پڑھ رہے تھے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں سوئے لوگوں کو جگا رہا تھا اور شیطان کو بھگا رہا تھا ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابوبکر ! تم اپنی آواز کچھ بلند کرو ، اور عمر ؓ سے فرمایا :تم اپنی آواز کچھ پست رکھو ۔‘‘ ابوداؤد ، اور امام ترمذی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1205

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَصْبَحَ بِآيَةٍ وَالْآيَةُ: (إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإنَّك أَنْت الْعَزِيز الْحَكِيم) رَوَاهُ النَّسَائِيّ وَابْن مَاجَه
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک ہی آیت تلاوت کرتے ہوئےصبح کر دی ۔ اور وہ آیت یہ تھی :’’ اگر تو انہیں عذاب دے تو وہ تیرے بندے ہیں ، اور اگر تو انہیں بخش دے تو تو غالب حکمت والا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1206

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ فَلْيَضْطَجِعْ على يَمِينه» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی صبح کی دو رکعتیں پڑھے تو وہ اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جائے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1207

عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ: أَيُّ الْعَمَلِ كَانَ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: الدَّائِمُ قُلْتُ: فَأَيُّ حِينَ كَانَ يَقُومُ مِنَ اللَّيْلِ؟ قَالَتْ: كَانَ يَقُومُ إِذا سمع الصَّارِخ
مسروق ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے عائشہ ؓ سے دریافت کیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل کون سا تھا ؟ انہوں نے فرمایا : جس پر دوام ہو ۔ میں نے پوچھا : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کے کس وقت تہجد پڑھا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا : جب آپ مرغ کی آواز سنتے تب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تہجد پڑھا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1208

وَعَن أنس قَالَ: مَا كُنَّا نَشَاءُ أَنْ نَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي اللَّيْلِ مُصَلِّيًا إِلَّا رَأَيْنَاهُ وَلَا نَشَاءُ أَنْ نَرَاهُ نَائِما إِلَّا رَأَيْنَاهُ. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو رات تہجد پڑھتے ہوئے دیکھنا چاہتے تو ہم آپ کو (اس حالت میں) دیکھ لیتے تھے ، اور اگر ہم آپ کو سویا ہوا دیکھنا چاہتے تو ہم آپ کو (سویا ہوا) دیکھ لیتے تھے ۔ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1209

وَعَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قُلْتُ وَأَنَا فِي سَفَرٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَاللَّهِ لَأَرْقُبَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلصَّلَاةِ حَتَّى أَرَى فِعْلَهُ فَلَمَّا صَلَّى صَلَاةَ الْعِشَاءِ وَهِيَ الْعَتَمَةُ اضْطَجَعَ هَوِيًّا مِنَ اللَّيْلِ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ فَنَظَرَ فِي الْأُفُقِ فَقَالَ: (رَبنَا مَا خلقت هَذَا بَاطِلا) حَتَّى بَلَغَ إِلَى (إِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيعَادَ) ثُمَّ أَهْوَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى فِرَاشِهِ فَاسْتَلَّ مِنْهُ سِوَاكًا ثُمَّ أَفْرَغَ فِي قَدَحٍ مِنْ إِدَاوَةٍ عِنْدَهُ مَاءً فَاسْتَنَّ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى حَتَّى قُلْتُ: قَدْ صَلَّى قَدْرَ مَا نَامَ ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّى قُلْتُ قَدْ نَامَ قَدْرَ مَا صَلَّى ثُمَّ اسْتَيْقَظَ فَفَعَلَ كَمَا فَعَلَ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَقَالَ مِثْلَ مَا قَالَ فَفَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ مَرَّاتٍ قَبْلَ الْفَجْرِ. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
حمید بن عبدالرحمن بن عوف بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کسی صحابی نے بیان کیا ، کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا ، اس دوران میں نے کہا : اللہ کی قسم ! میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز دیکھنے کے لیے آپ کو غور سے دیکھتا رہوں گا حتیٰ کہ میں آپ کا فعل دیکھ سکوں ، جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز عشاء پڑھ لی تو آپ رات دیر تک سوئے رہے ، پھر بیدار ہوئے تو افق پر نظر ڈال کر یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی :’’ ہمارے پروردگار ! تو نے یہ ناحق پیدا نہیں فرمایا ۔‘‘ حتیٰ کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہاں تک پہنچے :’’ بے شک تو وعدہ خلافی نہیں کرتا ۔‘‘ پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے بستر کی طرف ہاتھ بڑھایا اور وہاں سے مسواک نکالی ، پھر کسی برتن سے پیالے میں پانی ڈالا اور مسواک کی ، پھر نماز پڑھی حتیٰ کہ میں نے کہا : آپ جتنی دیر سوئے تھے اس قدر نماز پڑھی پھر آپ لیٹ گئے حتیٰ کہ میں نے (دل میں) کہا : آپ نے جس قدر نماز پڑھی اسی قدر سو گئے ، پھر آپ بیدار ہوئے تو پہلی مرتبہ کی طرح عمل دہرایا ، اور آپ نے وہی آیات تلاوت کیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فجر سے پہلے تین مرتبہ ایسے کیا ۔ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1210

وَعَن يَعْلَى بْنِ مُمَلَّكٍ أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قِرَاءَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَاتِهِ؟ فَقَالَتْ: وَمَا لَكُمْ وَصَلَاتُهُ؟ كَانَ يُصَلِّي ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّى ثُمَّ يُصَلِّي قَدْرَ مَا نَامَ ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّى حَتَّى يُصْبِحَ ثُمَّ نَعَتَتْ قِرَاءَتَهُ فَإِذَا هِيَ تَنْعَتُ قِرَاءَةً مُفَسَّرَةً حَرْفًا حَرْفًا) رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ
یعلی بن مملک سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی زوجہ محترمہ ام سلمہ ؓ سے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قراءت اور نماز کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا : تم ان کی نماز کے متعلق پوچھ کر کیا کرو گے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھا کرتے تھے ، پھر آپ نے جتنی دیر نماز پڑھی ہوتی ، اتنی دیر سو جاتے تھے ، پھر جس قدر سوئے اسی قدر نماز پڑھتے ، پھر جتنی دیر نماز پڑھی ہوتی اسی قدر سو جاتے تھے حتیٰ کہ صبح ہو جاتی ، پھر انہوں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قراءت کے متعلق بتایا تو انہوں نے فرمایا کہ آپ کی قراءت کا ایک ایک حرف واضح ہوتا تھا ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1211

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يَتَهَجَّدُ قَالَ: «اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ مَلِكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُكَ الْحَقُّ وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ وَقَوْلُكَ حَقٌّ وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ وَمُحَمَّدٌ حَقٌّ وَالسَّاعَةُ حَقٌّ اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ وَبِكَ خَاصَمْتُ وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَلَا إِلَهَ غَيْرك»
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تہجد پڑھتے تو (اللہ اکبر کہنے کے بعد) یہ دعا پڑھتے : اے اللہ ! ہر قسم کی حمد تیرے ہی لیے ہے ، زمین و آسمان اور جو کچھ ان میں ہے انہیں تو ہی قائم رکھنے والا ہے ، ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لیے ہے ، زمین و آسمان اور جو کچھ ان میں ہے اس کا تو ہی نور ہے ، ہر قسم کی تعریف تیرے لیے ہے زمین و آسمان اور جو کچھ اس میں ہے اس کا تو ہی مالک ہے ، ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لیے ہے تو حق ہے ، تیرا وعدہ حق ہے ، تیری ملاقات حق ہے ، تیری بات حق ہے ، جنت حق ہے ، جہنم حق ہے ، تمام انبیا علیہم السلام حق ہیں ، محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) حق ہیں ، اور قیامت حق ہے ، اے اللہ ! میں تیرے سامنے جھک گیا ، تجھ پر ایمان لایا ، تجھ پر توکل کیا ، تیری طرف رجوع کیا ، میں نے تیری ہی توفیق سے جھگڑا کیا ، میں نے تجھے ہی اپنا حاکم تصور کیا ، پس تو میرے اگلے پچھلے ، ظاہر و پوشیدہ اور جنہیں تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے وہ سارے گناہ معاف فرما دے ، تو ہی ترقی اور تنزلی دینے والا ہے ، صرف تو ہی معبود ہے اور تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1212

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ افْتَتَحَ صَلَاتَهُ فَقَالَ: «اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرِيلَ وَمِيكَائِيلَ وَإِسْرَافِيلَ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِكَ إِنَّكَ تَهْدِي مَنْ تَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات تہجد کے لیے کھڑے ہوتے تو آپ اپنی نماز کا افتتاح اس دعا سے کرتے تھے :’’ اے اللہ ! جبرائیل ، میکائیل اور اسرافیل کے رب ! زمین و آسمان کو عدم سے وجود میں لانے والے حاضر و غائب کے جاننے والے ، تو ہی اپنے بندوں کا ان امور میں فیصلہ فرمائے گا جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں ، ان اختلافی امور میں اپنی توفیق سے تو ہی میری راہنمائی فرما ، بے شک تو ہی جسے چاہتا ہے سیدھی راہ کی طرف راہنمائی فرماتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1213

وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ تَعَارَّ مِنَ اللَّيْلِ فَقَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ قَالَ: رَبِّ اغْفِرْ لِي أَوْ قَالَ: ثمَّ دَعَا استيجيب لَهُ فَإِنْ تَوَضَّأَ وَصَلَّى قُبِلَتْ صَلَاتُهُ رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص رات کو اٹھ کر یہ دعا پڑھے :’’ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، وہ یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کے لیے بادشاہت ہے ، اور ہر قسم کی حمد اسی کے لیے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ، اللہ پاک ہے ، حمد اللہ ہی کے لیے ہے ، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اللہ بہت بڑا ہے ، گناہ سے بچنا اور نیکی کرنا محض اللہ کی توفیق سے ممکن ہے ، پھر وہ یہ کہے : میرے رب مجھے بخش دے ۔‘‘ یا فرمایا :’’ پھر اس نے دعا کی تو اس کی دعا قبول کی جاتی ہے ، اگر وہ وضو کرے اور نماز پڑھے تو اس کی نماز قبول کی جاتی ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1214

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَيْقَظَ مِنَ اللَّيْلِ قَالَ: «لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ أَسْتَغْفِرُكَ لِذَنْبِي وَأَسْأَلُكَ رَحْمَتَكَ اللَّهُمَّ زِدْنِي عِلْمًا وَلَا تُزِغْ قَلْبِي بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنِي وَهَبْ لِي مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو بیدار ہوتے تو آپ یہ دعا پڑھتے : ((لا الہ الا انت ،،،،، انک انت الوھاب)) ’’ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، تو پاک ہے ، اے اللہ ! اپنی حمد کے ساتھ ، میں اپنے گناہوں کی تجھ سے مغفرت طلب کرتا ہوں ، اور تیری رحمت کا تجھ سے سوال کرتا ہوں ، اے اللہ ! میرے علم میں اضافہ فرما ، بے شک تو ہی عطا فرمانے والا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1215

وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَبِيتُ عَلَى ذِكْرٍ طَاهِرًا فَيَتَعَارَّ مِنَ اللَّيْل فَيسْأَل اللَّهُ خَيْرًا إِلَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ إِيَّاهُ» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو مسلمان اللہ کا ذکر کرتے ہوئے با وضو سو جائے اور پھر وہ رات کے کسی وقت بیدار ہو کر اللہ سے کسی خیر و بھلائی کا سوال کرے تو اللہ وہی خیر اسے عطا فرما دیتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1216

وَعَنْ شَرِيقٍ الْهَوْزَنِيِّ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَسَأَلْتُهَا: بِمَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ إِذَا هَبَّ مِنَ اللَّيْلِ فَقَالَتْ: سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْءٍ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَحَدٌ قَبْلَكَ كَانَ إِذَا هَبَّ مِنَ اللَّيْلِ كَبَّرَ عَشْرًا وَحَمِدَ اللَّهَ عَشْرًا وَقَالَ: «سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ عَشْرًا» وَقَالَ: «سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ» عشرا واستغفر عشرا وَهَلل عَشْرًا ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ ضِيقِ الدُّنْيَا وَضِيقِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ» عَشْرًا ثمَّ يفْتَتح الصَّلَاة. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
شریق الہوزنی ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے عائشہ ؓ کے پاس حاضر ہو کر ان سے دریافت کیا ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو بیدار ہوتے تو آپ کس (ذکر) سے آغاز فرماتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا : تم نے ایسی چیز کے بارے میں مجھ سے سوال کیا ہے جس کے متعلق تم سے پہلے کسی نے مجھ سے دریافت نہیں کیا ، جب آپ رات کو بیدار ہوتے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دس مرتبہ ((اللہ اکبر)) ، دس مرتبہ ’’ الحمدللہ ‘‘، دس مرتبہ ’’ سبحان اللہ وبحمدہ ‘‘، دس مرتبہ ’’ سبحان الملک القدوس ‘‘ دس مرتبہ ’’ استغفر اللہ ‘‘ اور دس مرتبہ ’’ لا الہ الا اللہ ‘‘ پڑھتے ، پھر دس مرتبہ دعا فرماتے :’’ اے اللہ میں دنیا میں روز قیامت کی سختیوں اور تکلیفوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ پھر آپ نماز (تہجد) شروع فرماتے ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1217

عَن أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ كَبَّرَ ثُمَّ يَقُولُ: «سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ» ثُمَّ يَقُولُ: «اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا» ثُمَّ يَقُولُ: «أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَزَادٌ أَبُو دَاوُدَ بَعْدَ قَوْلِهِ: «غَيْرُكَ» ثُمَّ يَقُولُ: «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» ثَلَاثًا وَفِي آخر الحَدِيث: ثمَّ يقْرَأ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز کے لیے اٹھتے تو اللہ اکبر کہہ کر یہ دعا پڑھتے :’’ پاک ہے تو اے اللہ ! اپنی حمد کے ساتھ ، با برکت ہے نام تیرا ، بلند ہے شان تیری اور تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے :’’ اللہ بہت ہی بڑا ہے ۔‘‘ پھر فرماتے :’’ میں اللہ سمیع و علیم کی پناہ کا طلب گار ہوں شیطان مردود سے ، اس کے وسوسے ، اس کے کبر اور اس کے جادو سے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ، ترمذی ، ابوداؤد ، نسائی اور ابوداؤد نے ((غیرک)) کے بعد یہ اضافہ نقل کیا ہے ، کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تین مرتبہ فرماتے : ((لالہ الا اللہ)) ، اور حدیث کے آخر میں ہے : پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قراءت کرتے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1218

وَعَن ربيعَة بن كَعْب الْأَسْلَمِيّ قَالَ: كُنْتُ أَبِيتُ عِنْدَ حُجْرَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكُنْتُ أَسْمَعُهُ إِذَا قَامَ من اللَّيْل يَقُول: «سُبْحَانَ رب الْعَالمين» الْهَوِي ثُمَّ يَقُولُ: «سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ» الْهَوِيِّ. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَلِلتِّرْمِذِيِّ نَحْوُهُ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيح
ربیعہ بن کعب اسلمی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حجرے کے قریب رات بسر کیا کرتا تھا ، جب آپ رات تہجد کے لیے اٹھتے تو میں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیر تک یہ پڑھتے ہوئے سنتا ۔’’ پاک ہے تمام جہانوں کا رب ۔‘‘ اور :’’ پاک ہے اللہ اپنی حمد کے ساتھ ۔‘‘ نسائی ۔ ترمذی میں بھی اسی طرح ہے ۔ اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ صحیح ، رواہ النسائی و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1219

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: يَعْقِدُ الشَّيْطَانُ عَلَى قَافِيَةِ رَأْسِ أَحَدِكُمْ إِذَا هُوَ نَامَ ثَلَاثَ عُقَدٍ يَضْرِبُ عَلَى كُلِّ عُقْدَةٍ: عَلَيْكَ لَيْلٌ طَوِيلٌ فَارْقُدْ. فَإِنِ اسْتَيْقَظَ فَذَكَرَ اللَّهَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ فَإِنْ تَوَضَّأَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ فَإِنْ صَلَّى انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ فَأَصْبَحَ نَشِيطًا طيب النَّفس وَإِلَّا أصبح خَبِيث النَّفس كسلانا
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی سو جاتا ہے تو شیطان اس کی گدی پر تین گرہیں لگا دیتا ہے ، وہ ہر گرہ پر یہ فسوں پھونک دیتا ہے ابھی تو بہت رات ہے ، سو جاؤ ، اگر تو وہ بیدار ہو کر اللہ کا ذکر کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے ، پھر اگر وضو کر لیتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے اور اگر نماز بھی پڑھ لے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے ، اور وہ صبح کو ہشاش بشاش ہوتا ہے ، جبکہ بصورت دیگر وہ غمگین و پریشان اور سستی کا شکار ہوتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1220

وَعَنِ الْمُغِيرَةِ قَالَ: قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَوَرَّمَتْ قَدَمَاهُ فَقِيلَ لَهُ: لِمَ تَصْنَعُ هَذَا وَقَدْ غُفِرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكِ وَمَا تَأَخَّرَ؟ قَالَ: «أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا»
مغیرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قدر قیام فرماتے کہ آپ کے پاؤں سوج جاتے ، آپ سے عرض کیا گیا ، آپ یہ (طویل قیام) کیوں کرتے ہیں ؟ جبکہ آپ کی اگلی پچھلی سب لغزشیں معاف کر دی گئی ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تو پھر کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1221

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقيل لَهُ مازال نَائِمًا حَتَّى أَصْبَحَ مَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ قَالَ: «ذَلِكَ رَجُلٌ بَالَ الشَّيْطَانُ فِي أُذُنِهِ» أَو قَالَ: «فِي أُذُنَيْهِ»
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک آدمی کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ وہ شخص صبح ہونے تک سویا رہتا ہے اور نماز بھی نہیں پڑھتا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ شیطان ایسے آدمی کے کان یا فرمایا اس کے کانوں میں پیشاب کر دیتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1222

وَعَن أم سَلمَة قَالَتْ: اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً فَزِعًا يَقُولُ: «سُبْحَانَ اللَّهِ مَاذَا أُنْزِلَ اللَّيْلَةَ مِنَ الْخَزَائِنِ؟ وَمَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْفِتَنِ؟ مَنْ يُوقِظُ صَوَاحِبَ الْحُجُرَاتِ» يُرِيدُ أَزْوَاجَهُ «لِكَيْ يُصَلِّينَ؟ رُبَّ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَةٍ فِي الْآخِرَة» أخرجه البُخَارِيّ
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک رات گھبرائے ہوئے بیدار ہوئے تو فرمایا :’’ سبحان اللہ ! آج رات کس قدر خزانے نازل کیے گئے اور کس قدر فتنے (عذاب) نازل کیے گئے ، ان حجرے والیوں کو کون جگائے گا ؟‘‘ یعنی آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی ازواج مطہرات کے بارے میں فرما رہے تھے :’’ تاکہ وہ نماز تہجد پڑھیں ، کتنی ہی عورتیں ہیں جو دنیا میں تو لباس زیب تن کیے ہوئے ہیں لیکن وہ آخرت میں برہنہ ہوں گی ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1223

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ يَقُولُ: مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ؟ مَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ؟ مَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ؟ وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: ثُمَّ يَبْسُطُ يَدَيْهِ وَيَقُولُ: «مَنْ يُقْرِضُ غَيْرَ عَدُومٍ وَلَا ظَلُومٍ؟ حَتَّى ينفجر الْفجْر»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر رات جب آخری تہائی رات باقی رہ جاتی ہے تو ہمارا رب تبارک و تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے ، اور پوچھتا ہے : کوئی ہے جو مجھ سے دعا کرے ، میں اس کی دعا قبول کروں ، کوئی ہے جو مجھ سے مانگے ، میں اسے عطا کروں اور کوئی ہے جو مجھ سے مغفرت طلب کرے تو میں اسے بخش دوں ۔‘‘ متفق علیہ ۔ اور مسلم کی روایت میں ہے :’’ پھر وہ اپنے دونوں ہاتھ پھیلا کر فرماتا ہے : کوئی ہے جو عطا کرنے والے سخی اور انصاف کرنے والے کو قرض عطا کرے (یہ سلسلہ جاری رہتا ہے) حتیٰ کہ فجر طلوع ہو جاتی ہے ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1224

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ فِي اللَّيْلِ لَسَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا خَيْرًا مِنْ أَمْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاه وَذَلِكَ كل لَيْلَة» رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ بے شک رات میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اس وقت کوئی مسلمان شخص دنیا و آخرت کی جو بھی چیز اللہ سے مانگتا ہے تو وہ اسے وہی چیز عطا فرما دیتا ہے ، اور یہ ہر رات ہوتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1225

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَى اللَّهِ صَلَاةُ دَاوُدَ وَأَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ صِيَامُ دَاوُدَ كَانَ يَنَامُ نِصْفَ اللَّيْلِ وَيَقُومُ ثُلُثَهُ وَيَنَامُ سُدُسَهُ وَيَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا»
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ داؤد ؑ کی نماز اور داؤد ؑ کا روزہ اللہ کو انتہائی محبوب ہے ، آپ نصف شب سوتے اور تہائی رات قیام کرتے تھے پھر رات کا چھٹا حصہ سوتے تھے اور ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کرتے (یعنی چھوڑتے) تھے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1226

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ تَعْنِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ وَيُحْيِي آخِرَهُ ثُمَّ إِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ إِلَى أَهْلِهِ قَضَى حَاجَتَهُ ثُمَّ يَنَامُ فَإِنْ كَانَ عِنْدَ النداء الأول جنبا وثب فَأَفَاضَ عَلَيْهِ الماس وَإِنْ لَمْ يَكُنْ جُنُبًا تَوَضَّأَ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ صلى رَكْعَتَيْنِ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کا ابتدائی حصہ سوتے اور آخری حصہ (تہجد پڑھتے ہوئے) جاگتے تھے ، پھر اگر آپ نے تعلق زن و شو قائم کرنا ہوتا تو قائم کرتے ، پھر سو جاتے ، اگر آپ اذان اول کے وقت جنبی ہوتے تو آپ جلدی سے غسل فرماتے اور اگر جنبی نہ ہوتے تو نماز کے لیے وضو کرتے ، پھر دو رکعتیں پڑھتے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1227

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَيْكُمْ بِقِيَامِ اللَّيْلِ فَإِنَّهُ دَأْبُ الصَّالِحِينَ قَبْلَكُمْ وَهُوَ قُرْبَةٌ لَكُمْ إِلَى رَبِّكُمْ وَمَكْفَرَةٌ لِلسَّيِّئَاتِ وَمَنْهَاةٌ عَنِ الْإِثْمِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نماز تہجد پڑھا کرو ، کیونکہ وہ تم سے پہلے صالحین کی روش ہے ، تمہارے رب کا قرب حاصل کرنے ، گناہوں کی معافی اور گناہوں سے باز رہنے کا ذریعہ ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1228

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثَةٌ يَضْحَكُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ الرَّجُلُ إِذَا قَامَ بِاللَّيْلِ يُصَلِّي وَالْقَوْمُ إِذَا صَفُّوا فِي الصَّلَاةِ وَالْقَوْمُ إِذَا صَفُّوا فِي قِتَالِ الْعَدُوِّ. رَوَاهُ فِي شَرْحِ السّنة
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین قسم کے لوگوں پر اللہ خوش ہوتا ہے : وہ آدمی جو نماز تہجد پڑھتا ہے ، وہ لوگ جو نماز کے لیے صف بندی کرتے ہیں ، اور وہ لوگ جو دشمن کے خلاف لڑنے کے لیے صف بندی کرتے ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1229

وَعَن عَمْرو بن عبسة قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الرَّبُّ مِنَ الْعَبْدِ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ الْآخِرِ فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَكُونَ مِمَّنْ يَذْكُرُ اللَّهَ فِي تِلْكَ السَّاعَةِ فَكُنْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيب إِسْنَادًا
عمرو بن عبسہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ رات کے آخری حصے میں رب تعالیٰ بندے کے انتہائی قریب ہوتا ہے ، اگر تم اس وقت اللہ کو یاد کرنے والوں میں شامل ہو سکو تو ہو جاؤ ۔‘‘ اور امام ترمذی میں نے فرمایا : یہ حدیث سند کے لحاظ سے حسن صحیح غریب ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1230

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رَحِمَ اللَّهُ رَجُلًا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّى وَأَيْقَظَ امْرَأَتَهُ فَصَلَّتْ فَإِنْ أَبَتْ نَضَحَ فِي وَجْهِهَا الْمَاءَ. رَحِمَ اللَّهُ امْرَأَةً قَامَتْ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّتْ وَأَيْقَظَتْ زَوْجَهَا فَصَلَّى فَإِنْ أَبَى نَضَحَتْ فِي وَجْهِهِ المَاء» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ اس بندے پر رحم فرمائے جو رات اٹھ کر تہجد پڑھے ، اپنی اہلیہ کو جگائے اور وہ نماز پڑھے ، لیکن اگر وہ انکار کرے تو اس کے چہرے پر پانی چھڑکے ۔ اللہ اس عورت پر رحم فرمائے جو رات کو اٹھ کر تہجد پڑھے ، اپنے خاوند کو اٹھائے اور وہ نماز پڑھے ، لیکن اگر وہ انکار کرے تو وہ اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1231

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الدُّعَاءِ أَسْمَعُ؟ قَالَ: «جَوْفُ اللَّيْلِ الآخر ودبر الصَّلَوَات المكتوبات» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ، عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! کون سی دعا زیادہ قبول ہوتی ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ رات کے آخری حصے میں اور فرض نمازوں کے بعد کی گئی دعا ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1232

وَعَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ فِي الْجَنَّةِ غُرَفًا يُرَى ظَاهِرُهَا مِنْ بَاطِنِهَا وَبَاطِنُهَا مِنْ ظَاهِرِهَا أَعَدَّهَا اللَّهُ لِمَنْ أَلَانَ الْكَلَامَ وَأَطْعَمَ الطَّعَامَ وَتَابَعَ الصِّيَامَ وَصَلَّى بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نيام» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي شعب الْإِيمَان
ابومالک اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ،رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت میں کچھ ایسے کمرے ہیں (جو اس قدر شفاف ہیں) کہ ان کا ظاہر ان کے باطن سے اور ان کا باطن ان کے ظاہر سے نظر آتا ہو گا ، اللہ نے انہیں ایسے لوگوں کے لیے تیار کیا ہے جو نرم گفتگو کرتے ہیں ، کھانا کھلاتے ہیں ، کثرت سے (نفل) روزے رکھتے ہیں اور نماز تہجد پڑھتے ہیں جبکہ لوگ سو رہے ہوتے ہیں ۔‘‘ بیہقی فی شعب الایمان ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1233

وَرَوَى التِّرْمِذِيُّ عَنْ عَلِيٍّ نَحْوَهُ وَفِي رِوَايَتِهِ: «لمن أطاب الْكَلَام»
اور امام ترمذی ؒ نے علی ؓ سے اسی طرح روایت کیا ہے ، اور ان کی روایت میں ہے :’’ جس نے اچھی گفتگو کی ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1234

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا عَبْدَ اللَّهِ لَا تَكُنْ مِثْلَ فُلَانٍ كَانَ يَقُومُ مِنَ اللَّيْلِ فَتَرَكَ قيام اللَّيْل»
عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا :’’ عبداللہ ! فلاں شخص کی طرح نہ ہو جانا ، وہ تہجد پڑھا کرتا تھا لیکن اب اس نے تہجد پڑھنا چھوڑ دی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1235

وَعَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُول: كَانَ لِدَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَامُ مِنَ اللَّيْلِ سَاعَةٌ يُوقِظُ فِيهَا أَهْلَهُ يَقُولُ: يَا آلَ دَاوُدَ قُومُوا فَصَلُّوا فَإِنَّ هَذِهِ سَاعَةٌ يَسْتَجِيبُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهَا الدُّعَاءَ إِلَّا لِسَاحِرٍ أَوْ عشار . رَوَاهُ أَحْمد
عثمان بن ابی العاص ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ داؤد ؑ کے لیے رات کی ایک گھڑی تھی جس میں وہ اپنے اہل خانہ کو جگاتے ہوئے فرماتے تھے : آل داؤد ! کھڑے ہو جاؤ اور نماز پڑھو ، کیونکہ اس گھڑی میں اللہ عزوجل جادوگر اور محصول وصول کرنے والے کی دعا کے سوا ہر دعا قبول فرماتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1236

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَفْضَلُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْمَفْرُوضَةِ صَلَاةٌ فِي جَوف اللَّيْل» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ فرض نماز کے بعد رات کے آخری حصے میں پڑھی گئی نماز سب سے بہتر ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1237

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: جَاءَ رجل إِلَى النَّبِي صلى فَقَالَ: إِن فلَانا يُصَلِّي بِاللَّيْلِ فَإِذَا أَصْبَحَ سَرَقَ فَقَالَ: إِنَّهُ سَيَنْهَاهُ مَا تَقُولُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا : فلاں شخص رات کو تہجد پڑھتا ہے اور جب صبح ہوتی ہے چوری کرتا ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک وہ عنقریب تمہاری بتائی ہوئی بات (نماز) اسے روک دے گی ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1238

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذا أَيْقَظَ الرَّجُلُ أَهْلَهُ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّيَا أَوْ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ جَمِيعًا كُتِبَا فِي الذَّاكِرِينَ وَالذَّاكِرَاتِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
ابوسعید ؓ اور ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب آدمی رات کے وقت اپنی اہلیہ کو جگاتا ہے تو وہ دونوں نماز پڑھتے ہیں یا وہ دونوں اکٹھے دو رکعتیں پڑھتے ہیں تو وہ دونوں ذاکرین اور ذاکرات میں لکھ دیے جاتے ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1239

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَشْرَافُ أُمَّتَيْ حَمَلَةُ الْقُرْآنِ وَأَصْحَابُ اللَّيْلِ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَان
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ حاملین قرآن اور تہجد گزار لوگ میری امت کے شرفاء ہیں ۔‘‘ اسنادہ موضوع ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1240

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ أَبَاهُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ مَا شَاءَ اللَّهُ حَتَّى إِذَا كَانَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ أَيْقَظَ أَهْلَهُ لِلصَّلَاةِ يَقُولُ لَهُمْ: الصَّلَاةُ ثُمَّ يَتْلُو هَذِهِ الْآيَةَ: (وَأْمُرْ أَهْلَكَ بِالصَّلَاةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا لَا نَسْأَلُكَ رِزْقًا نَحن نرزقك وَالْعَاقبَة للتقوى) رَوَاهُ مَالك
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ ان کے والد عمر بن خطاب ؓ جس قدر اللہ چاہتا نماز تہجد پڑھتے رہتے حتیٰ کہ جب رات کا آخری حصہ ہوتا تو آپ اپنے اہل خانہ کو نماز کے لیے اٹھاتے تو انہیں کہتے : نماز (پڑھو یا نماز کا وقت ہو گیا ہے) ۔ پھر آپ یہ آیت تلاوت فرماتے :’’ اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دیں ، اور اس پر قائم رہیں ، ہم آپ سے روزی کے طالب نہیں ، بلکہ ہم آپ کو رزق دیتے ہیں ، اور عاقبت تو پرہیز گاروں ہی کے لیے ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1241

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفْطِرُ مِنَ الشَّهْرِ حَتَّى يُظَنَّ أَنْ لَا يَصُومَ مِنْهُ وَيَصُومُ حَتَّى يُظَنَّ أَنْ لَا يُفْطِرَ مِنْهُ شَيْئًا وَكَانَ لَا تَشَاءُ أَنْ تَرَاهُ مِنَ اللَّيْلِ مُصَلِّيًا إِلَّا رَأَيْتَهُ وَلَا نَائِمًا إِلَّا رَأَيْتَهُ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی مہینے اس قدر افطار کرتے کہ ہم خیال کرتے کہ آپ اس ماہ روزہ نہیں رکھیں گے ۔ اور کبھی اس قدر روزے رکھتے حتیٰ کہ ہم خیال کرتے کہ آپ اس ماہ بالکل افطار (ناغہ) ہی نہیں کریں گے ، ایسے ہی اگر آپ کو نماز تہجد پڑھتے ہوئے دیکھنا چاہو تو آپ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھ سکتے ہو اور اگر تم آپ کو سویا ہوا دیکھنا چاہو تو سویا ہوا دیکھ سکتے ہو ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1242

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَحَبُّ الْأَعْمَالِ إِلَى الله أدومها وَإِن قل»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کو وہ عمل سب سے زیادہ محبوب ہے جس پر دوام ہو خواہ وہ قلیل ہی ہو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1243

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خُذُوا مِنَ الْأَعْمَالِ مَا تُطِيقُونَ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يمل حَتَّى تملوا»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایسے اعمال کیا کرو جن کی تم طاقت رکھتے ہو ، کیونکہ اللہ نہیں اکتاتا لیکن تم اکتا جاؤ گے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1244

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِيُصَلِّ أَحَدُكُمْ نَشَاطَهُ وَإِذَا فَتَرَ فَلْيَقْعُدْ)
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی شخص اتنی مدت ہی نماز پڑھے جو رغبت اور خوشی کے ساتھ پڑھی جائے اور جب بار معلوم ہو تو (چھوڑ کر) بیٹھ جائے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1245

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ وَهُوَ يُصَلِّي فَلْيَرْقُدْ حَتَّى يَذْهَبَ عَنْهُ النَّوْمُ فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا صَلَّى وَهُوَ نَاعِسٌ لَا يدْرِي لَعَلَّه يسْتَغْفر فيسب نَفسه»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی کو نماز پڑھتے ہوئے اونگھ آئے تو وہ سو جائے یہاں تک کہ نیند پوری ہو جائے ، کیونکہ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھتے ہوئے اونگھ رہا ہو تو اسے پتہ نہیں ہوتا کہ وہ مغفرت طلب کر رہا ہے یا اپنے لیے بددعا کر رہا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1246

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الدِّينَ يُسْرٌ وَلَنْ يُشَادَّ الدِّينَ أَحَدٌ إِلَّا غَلَبَهُ فَسَدِّدُوا وَقَارِبُوا وَأَبْشِرُوا وَاسْتَعِينُوا بِالْغَدْوَةِ وَالرَّوْحَةِ وَشَيْءٍ مِنَ الدُّلْجَةِ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک دین آسان ہے ، جو شخص دین پر سختی کرے گا تو وہ اس پر غالب آ جائے گا ، تم میانہ روی اختیار کرو ، قریب رہو اور خوشخبری قبول کرو ۔ نیز دن کے پہلے پہر ، اس کے آخری پہر اور رات کے کچھ وقت کی عبادت کے ذریعے مدد طلب کرو ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1247

وَعَن عمر رَضِي الله ع نه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ نَامَ عَنْ حِزْبِهِ أَوْ عَنْ شَيْءٍ مِنْهُ فَقَرَأَهُ فِيمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَصَلَاةِ الظُّهْرِ كُتِبَ لَهُ كَأَنَّمَا قَرَأَهُ مِنَ اللَّيْل» . رَوَاهُ مُسلم
عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص رات کو اپنا وظیفہ یا اس کا کچھ حصہ نہ کر سکے تو پھر اگر وہ نماز فجر اور نماز ظہر کے درمیان وہی وظیفہ کر لے تو اس کے لیے اتنا ہی ثواب لکھ دیا جاتا ہے گویا اس نے اسے رات کے وقت کیا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1248

وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَائِمًا فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقَاعِدًا فَإِنْ لَمْ تستطع فعلى جنب» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عمران بن حصین ؓ روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کھڑے ہو کر نماز پڑھو ، اگر استطاعت نہ ہو تو پھر بیٹھ کر اور اگر اس کی بھی استطاعت نہ ہو تو پھر پہلو کے بل (نماز پڑھو) ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1249

وَعَن عمرَان بن حُصَيْن: أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ الرَّجُلِ قَاعِدًا. قَالَ: «إِنْ صَلَّى قَائِمًا فَهُوَ أَفْضَلُ وَمَنْ صَلَّى قَاعِدًا فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَائِمِ وَمَنْ صَلَّى نَائِمًا فَلَهُ نصف أجل الْقَاعِد» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے شخص کے بارے میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھتا تو وہ بہتر ہے ، اور جو شخص بیٹھ کر نماز پڑھے تو اس کے لیے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے سے نصف اجر ہے ، اور جو شخص لیٹ کر نماز پڑھے تو اس کے لیے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے سے نصف اجر ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1250

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ طَاهِرًا وَذَكَرَ اللَّهِ حَتَّى يُدْرِكَهُ النُّعَاسُ لَمْ يَتَقَلَّبْ سَاعَةً مِنَ اللَّيْلِ يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا خَيْرًا مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ» . ذَكَرَهُ النَّوَوِيُّ فِي كِتَابِ الْأَذْكَارِ بِرِوَايَةِ ابْنِ السّني
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص با وضو بستر پر لیٹے اور اللہ کا ذکر کرتے ہوئے سو جائے تو پھر وہ رات کو جب بھی کروٹ بدلتے ہوئے اللہ سے دنیا و آخرت کی خیر طلب کرے تو اللہ اسے وہی عطا فرما دیتا ہے ۔‘‘ امام نووی ؒ نے ابن سنی کی روایت سے ’’ کتاب اذکار ‘‘ میں روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1251

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَجِبَ رَبُّنَا مِنْ رَجُلَيْنِ رَجُلٌ ثَارَ عَنْ وِطَائِهِ وَلِحَافِهِ مِنْ بَيْنِ حِبِّهِ وَأَهْلِهِ إِلَى صَلَاتِهِ فَيَقُولُ اللَّهُ لِمَلَائِكَتِهِ: انْظُرُوا إِلَى عَبْدِي ثَارَ عَنْ فِرَاشِهِ وَوِطَائِهِ مِنْ بَيْنِ حِبِّهِ وَأَهْلِهِ إِلَى صَلَاتِهِ رَغْبَةً فِيمَا عِنْدِي وَشَفَقًا مِمَّا عِنْدِي وَرَجُلٌ غَزَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَانْهَزَمَ مَعَ أَصْحَابِهِ فَعَلِمَ مَا عَلَيْهِ فِي الِانْهِزَامِ وَمَا لَهُ فِي الرُّجُوعِ فَرَجَعَ حَتَّى هُرِيقَ دَمُهُ فَيَقُولُ اللَّهُ لِمَلَائِكَتِهِ: انْظُرُوا إِلَى عَبْدِي رَجَعَ رَغْبَةً فِيمَا عِنْدِي وَشَفَقًا مِمَّا عِنْدِي حَتَّى هُرِيقَ دَمُهُ . رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہمارا رب دو آدمیوں پر خوش ہوتا ہے ، ایک وہ شخص جو اپنے نرم و گرم بستر اور اپنے چہیتوں اور اہل و عیال میں سے اٹھ کر نماز پڑھتا ہے ۔ اللہ فرشتوں سے فرماتا ہے : میرے اس بندے کو دیکھو کہ وہ میرے ہاں جو اجر و ثواب ہے اس کی رغبت اور میرے عذاب کے خوف کی وجہ سے اپنے نرم و گرم بستر اور اپنے چہیتوں اور اہل و عیال سے الگ ہو کر نماز کے لیے اٹھا ہے ، اور ایک وہ آدمی جو اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے تو وہ اپنے ساتھیوں سمیت میدان جنگ سے پیچھے ہٹ جاتا ہے ، لیکن پھر یہ جان کر کہ پیچھے ہٹنے پر اسے کیا گناہ ملے گا اور پیش قدمی میں اسے کتنا ثواب ملے گا ، تو وہ پلٹ کر آتا ہے حتیٰ کہ اسے شہید کر دیا جاتا ہے تو اللہ فرشتوں سے فرماتا ہے : میرے اس بندے کو دیکھو کہ وہ مجھ سے ملنے والے اجر و ثواب کی رغبت اور میرے عذاب کے خوف کی وجہ سے پلٹ کر آیا حتیٰ کہ اسے شہید کر دیا گیا ۔‘‘ حسن ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1252

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: حُدِّثْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «صَلَاةُ الرَّجُلِ قَاعِدًا نِصْفُ الصَّلَاةِ» قَالَ: فَأَتَيْتُهُ فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي جَالِسًا فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَى رَأسه فَقَالَ: «مَالك يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو؟» قُلْتُ: حُدِّثْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَّكَ قُلْتَ: «صَلَاةُ الرَّجُلِ قَاعِدًا عَلَى نِصْفِ الصَّلَاةِ» وَأَنْتَ تُصَلِّي قَاعِدًا قَالَ: «أَجَلْ وَلَكِنِّي لَسْتُ كَأَحَدٍ مِنْكُمْ» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، مجھے کسی نے بتایا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آدمی کا بیٹھ کر نماز پڑھنا ، نصف نماز کی طرح ہے ۔‘‘ وہ بیان کرتے ہیں ، میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ کو بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے پایا تو میں نے اپنا ہاتھ آپ کے سر پر رکھ دیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عبداللہ بن عمرو ! تمہیں کیا ہوا ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے بتایا گیا کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ہے :’’ آدمی کا بیٹھ کر نماز پڑھنا ، نصف نماز کی طرح ہے ۔‘‘ جب کہ آپ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ٹھیک ہے ، لیکن میں تم میں سے کسی کی طرح نہیں ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1253

وَعَن سَالم بن أبي الْجَعْد قَالَ: قَالَ رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ: لَيْتَنِي صَلَّيْتُ فَاسْتَرَحْتُ فَكَأَنَّهُمْ عَابُوا ذَلِكَ عَلَيْهِ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: «أَقِمِ الصَّلَاةَ يَا بِلَالُ أَرِحْنَا بِهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سالم بن ابی جعد ؒ بیان کرتے ہیں ، خزاعہ قبیلے کے ایک آدمی نے کہا : کاش میں نماز پڑھ کر راحت حاصل کرتا ، گویا انہوں (یعنی حاضرین مجلس) نے اس کی اس بات کو معیوب جانا ، (اس پر) انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ بلال ! نماز کے لیے اقامت کہو اور اس کے ذریعے ہمیں راحت پہنچاؤ ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1254

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَشِيَ أَحَدُكُمُ الصُّبْحَ صَلَّى رَكْعَةً وَاحِدَة توتر لَهُ مَا قد صلى»
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : رات کی نماز دو دو رکعت ہے ، جب تم میں سے کسی کو صبح ہو جانے کا اندیشہ ہو تو وہ ایک رکعت پڑھ لے تو وہ اس کی نماز کو وتر (طاق) بنا دے گی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1255

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْوَتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخر اللَّيْل» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وتر (کی نماز) رات کے آخری حصے کی ایک رکعت ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1256

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً يُوتِرُ مِنْ ذَلِكَ بِخَمْسٍ لَا يَجْلِسُ فِي شَيْء إِلَّا فِي آخرهَا
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تیرہ رکعت نماز تہجد پڑھا کرتے تھے ، ان میں سے پانچ وتر پڑھتے اور تشہد کے لیے صرف آخری رکعت میں بیٹھتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1257

وَعَن سعد بن هِشَام قَالَ انْطَلَقْتُ إِلَى عَائِشَةَ فَقُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَنْبِئِينِي عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: أَلَسْتَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ؟ قُلْتُ: بَلَى. قَالَتْ: فَإِنَّ خُلُقَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ الْقُرْآنَ. قُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَنْبِئِينِي عَنْ وَتْرِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: كُنَّا نُعِدُّ لَهُ سِوَاكَهُ وَطَهُورَهُ فَيَبْعَثُهُ اللَّهُ مَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَهُ مِنَ اللَّيْلِ فَيَتَسَوَّكُ وَيَتَوَضَّأُ وَيُصَلِّي تِسْعَ رَكَعَاتٍ لَا يَجْلِسُ فِيهَا إِلَّا فِي الثَّامِنَةِ فَيَذْكُرُ اللَّهَ وَيَحْمَدُهُ وَيَدْعُوهُ ثُمَّ يَنْهَضُ وَلَا يُسَلِّمُ فَيُصَلِّي التَّاسِعَةَ ثُمَّ يَقْعُدُ فَيَذْكُرُ اللَّهَ وَيَحْمَدُهُ وَيَدْعُوهُ ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا يُسْمِعُنَا ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَعْدَمَا يُسَلِّمُ وَهُوَ قَاعد فَتلك إِحْدَى عشرَة رَكْعَة يابني فَلَمَّا أَسَنَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخَذَ اللَّحْمَ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ وَصَنَعَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ مِثْلَ صَنِيعِهِ فِي الْأُولَى فَتِلْكَ تِسْعٌ يَا بُنَيَّ وَكَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى صَلَاةً أَحَبَّ أَنْ يُدَاوِمَ عَلَيْهَا وَكَانَ إِذَا غَلَبَهُ نَوْمٌ أَوْ وَجَعٌ عَنْ قِيَامِ اللَّيْلِ صَلَّى مِنَ النَّهَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً وَلَا أَعْلَمُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ الْقُرْآنَ كُلَّهُ فِي لَيْلَةٍ وَلَا صَلَّى لَيْلَةً إِلَى الصُّبْحِ وَلَا صَامَ شهرا كَامِلا غير رَمَضَان. رَوَاهُ مُسلم
سعد بن ہشام ؓ بیان کرتے ہیں ، میں عائشہ ؓ کے پاس گیا تو میں نے عرض کیا ، ام المومنین ! رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اخلاق کے متعلق مجھے بتائیں ، انہوں نے فرمایا : کیا تم قرآن نہیں پڑھتے ؟ میں نے عرض کیا : کیوں نہیں ، ضرور پڑھتا ہوں ۔ انہوں نے فرمایا : نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا اخلاق قرآن ہی تھا ، میں نے عرض کیا ، ام المومنین ! رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے وتر کے متعلق مجھے بتائیں ، انہوں نے فرمایا : ہم آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے آپ کی مسواک اور وضو کے پانی کا انتظام کرتے ، پھر جب اللہ چاہتا تو آپ کو رات کے وقت جگا دیتا ، آپ مسواک کرتے اور وضو کرتے اور نو رکعتیں پڑھتے اور آپ صرف آٹھویں رکعت میں (تشہد) بیٹھتے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کا ذکر کرتے ، اس کی حمد بیان کرتے اور اس سے دعا کرتے ، پھر آپ سلام پھیرے بغیر کھڑے ہو جاتے اور نویں رکعت پڑھتے ، پھر بیٹھ جاتے ، اللہ کا ذکر کرتے ، اس کی حمد بیان کرتے اور اس سے دعا کرتے پھر سلام پھیرتے تو ہمیں سناتے ، پھر سلام پھیرنے کے بعد بیٹھ کر دو رکعتیں پڑھتے ، بیٹا ! یہ گیارہ رکعتیں ہوئیں ، جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بوڑھے ہو گئے اور جسم بھاری ہو گیا تو آپ نے سات رکعتیں وتر پڑھے ، اور دو رکعتیں ویسے ہی (بیٹھ کر) پڑھیں جیسے (بوڑھے ہونے سے) پہلے پڑھتے تھے ، پس بیٹا ! یہ نو ہو گئیں ، اور جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھتے تو اس پر دوام اختیار کرنا آپ کو بہت پسند تھا ، اور جب کبھی نیند کے غلبے یا کسی تکلیف کی وجہ سے نماز تہجد نہ پڑھتے تو پھر آپ دن کے وقت بارہ رکعتیں پڑھتے تھے ، اور میں نہیں جانتی کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک رات میں پورا قرآن پڑھا ہو ، یا آپ نے پوری رات تہجد پڑھی ہو یا آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رمضان کے علاوہ پورا مہینہ روزے رکھے ہوں ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1258

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اجْعَلُوا آخِرَ صَلَاتِكُمْ بِاللَّيْلِ وترا» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عمر ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وتر کو اپنی آخری نماز بناؤ ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1259

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «بَادرُوا الصُّبْح بالوتر» . وَرَاه مُسلم
ابن عمر ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ صبح ہو جانے سے پہلے وتر پڑھنے میں جلدی کرو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1260

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ خَافَ أَنْ لَا يَقُومَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ فَلْيُوتِرْ أَوَّلَهُ وَمَنْ طَمِعَ أَنْ يَقُومَ آخِرَهُ فَلْيُوتِرْ آخِرَ اللَّيْلِ فَإِنَّ صَلَاةَ آخِرِ اللَّيْلِ مَشْهُودَةٌ وَذَلِكَ أَفْضَلُ» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کو اندیشہ ہو کہ وہ رات کے آخری حصے میں نہیں اٹھ سکے گا تو وہ رات کے اول حصے میں وتر پڑھ لے ، اور جسے رات کے آخری حصے میں جاگنے کی امید ہو تو وہ رات کے آخری حصے میں وتر پڑھے ، کیونکہ رات کے آخری حصے میں پڑھی جانے والی نماز کے وقت فرشتے حاضر ہوتے ہیں ، اور یہ افضل ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1261

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: مِنْ كُلَّ اللَّيْلِ أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ وَأَوْسَطِهِ وَآخِرِهِ وَانْتَهَى وَتْرُهُ إِلَى السَّحَرِ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رات کے تمام اوقات میں وتر پڑھے ہیں ، رات کے اول حصے میں ، اس کے وسط میں ، اس کے آخری حصے میں اور آخری دور میں آپ کی نماز وتر سحری (آخر شب) کے وقت ہوتی تھی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1262

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلَاثٍ: صِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّام من كل شهر وركعتي الضُّحَى وَأَن أوتر قبل أَن أَنَام
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میرے خلیل صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے تین کاموں کا حکم فرمایا ، ہر ماہ تین دن کے روزے رکھنے ، چاشت کی دو رکعتیں پڑھنے اور سونے سے پہلے وتر پڑھنے کا حکم فرمایا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1263

عَن غُضَيْف بن الْحَارِث قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: أَرَأَيْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَةِ فِي أَوَّلِ اللَّيْلِ أَمْ فِي آخِرِهِ؟ قَالَتْ: رُبَّمَا اغْتَسَلَ فِي أَوَّلِ اللَّيْلِ وَرُبَّمَا اغْتَسَلَ فِي آخِرِهِ قُلْتُ: اللَّهُ أَكْبَرُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الْأَمْرِ سَعَةً قُلْتُ: كَانَ يُوتِرُ أَوَّلَ اللَّيْلِ أَمْ فِي آخِرِهِ؟ قَالَتْ: رُبَّمَا أَوْتَرَ فِي أَوَّلِ اللَّيْلِ وَرُبَّمَا أَوْتَرَ فِي آخِرِهِ قُلْتُ: اللَّهُ أَكْبَرُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الْأَمْرِ سَعَةً قُلْتُ: كَانَ يَجْهَرُ بِالْقِرَاءَةِ أَمْ يَخْفُتُ؟ قَالَتْ: رُبَّمَا جَهَرَ بِهِ وَرُبَّمَا خَفَتَ قُلْتُ: اللَّهُ أَكْبَرُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الْأَمْرِ سَعَةً. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَى ابْنُ مَاجَهْ الْفَصْلَ الْأَخِيرَ
غضیف بن حارث ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عائشہ ؓ سے عرض کیا ، مجھے بتائیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غسل جنابت رات کے اول حصے میں کرتے تھے یا رات کے آخری حصے میں ؟ انہوں نے فرمایا : کبھی رات کے پہلے حصے میں غسل کیا اور کبھی رات کے پچھلے حصے میں ، میں نے کہا : اللہ اکبر ، ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے دین میں وسعت رکھی ، میں نے پوچھا : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کے اول حصے میں وتر پڑھا کرتے تھے یا رات کے آخری حصے میں ؟ انہوں نے فرمایا : آپ نے کبھی رات کے اول حصے میں وتر پڑھے اور کبھی رات کے آخری حصے میں ، میں نے کہا : اللہ اکبر ، ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے دین میں وسعت رکھی ، میں نے پوچھا : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (نماز تہجد میں) بلند آواز سے قراءت کرتے تھے یا پست آواز سے ؟ انہوں نے فرمایا ، کبھی بلند آواز سے اور کبھی پست آواز سے ، میں نے کہا : اللہ اکبر ، ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے دین میں وسعت رکھی ۔‘‘ ابوداؤد ، اور ابن ماجہ نے آخری بات روایت کی ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1264

وَعَن عبد الله بن أبي قيس قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ: بِكَمْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ؟ قَالَتْ: كَانَ يُوتِرُ بِأَرْبَعٍ وَثَلَاثٍ وَسِتٍّ وَثَلَاثٍ وَثَمَانٍ وَثَلَاثٍ وَعَشْرٍ وَثَلَاثٍ وَلَمْ يَكُنْ يُوتِرُ بِأَنْقَصَ مِنْ سَبْعٍ وَلَا بِأَكْثَرَ مِنْ ثَلَاث عشرَة. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن ابی قیس ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے عائشہ ؓ سے دریافت کیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کتنی رکعتیں وتر پڑھا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا : چار اور تین (سات)، چھ اور تین (نو)، آٹھ اور تین (گیارہ) اور دس اور تین (تیرہ) رکعت وتر پڑھا کرتے تھے ، آپ سات سے کم اور تیرہ سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھا کرتے تھے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1265

وَعَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْوَتْرُ حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُوتِرَ بِخَمْسٍ فَلْيَفْعَلْ وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُوتِرَ بِثَلَاثٍ فَلْيَفْعَلْ وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُوتِرَ بِوَاحِدَةٍ فَلْيَفْعَلْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ وَابْن مَاجَه
ابوایوب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وتر ہر مسلمان پر واجب ہے ، جسے پسند ہو کہ وہ پانچ وتر پڑھے تو وہ پانچ پڑھے ، جو تین پڑھنا پسند کرے تو وہ تین پڑھے اور جسے ایک وتر پڑھنا پسند ہو تو وہ ایک پڑھے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1266

وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ وَتْرٌ يُحِبُّ الْوَتْرَ فَأَوْتِرُوا يَا أَهْلَ الْقُرْآنِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيّ
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ وتر (اپنی ذات و صفات میں یکتا) ہے ، وہ وتر کو پسند فرماتا ہے ، پس حاملین قرآن وتر پڑھا کرو ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1267

وَعَن خَارِجَة بن حذافة قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ أَمَدَّكُمْ بِصَلَاةٍ هِيَ خَيْرٌ لَكُمْ مِنْ حُمْرِ النِّعَمِ: الْوَتْرُ جَعَلَهُ اللَّهُ لَكُمْ فِيمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ إِلَى أَنْ يَطْلُعَ الْفَجْرُ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
خارجہ بن حذافہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو انہوں نے فرمایا :’’ بے شک اللہ نے تمہیں ایک مزید نماز عطا فرمائی ہے اور وہ تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے ، اور وہ نماز وتر ہے جسے اللہ نے نماز عشاء اور طلوع فجر کے مابین پڑھنا مقرر کیا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1268

وَعَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ نَامَ عَنْ وَتْرِهِ فَلْيُصَلِّ إِذَا أَصْبَحَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ مُرْسلا
زید بن اسلم ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص وتر پڑھنا بھول جائے تو وہ صبح ہونے کے بعد وتر پڑھے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1269

وَعَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ جُرَيْجٍ قَالَ: سَأَلْنَا عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ يُوتِرُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: كَانَ يَقْرَأُ فِي الْأُولَى بِ (سَبِّحِ اسْم رَبك الْأَعْلَى) وَفِي الثَّانِيَةِ بِ (قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ) وَفَى الثَّالِثَةِ بِ (قُلْ هُوَ اللَّهُ أحد) والمعوذتين وَرَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
عبدالعزیز بن جریج ؒ بیان کرتے ہیں ، ہم نے عائشہ ؓ سے دریافت کیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وتر میں کون سی سورتیں پڑھا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا : آپ پہلی رکعت میں ، الاعلی ، دوسری میں الکافرون اور تیسری میں الاخلاص اور معوذتین پڑھا کرتے تھے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1270

وَرَوَاهُ النَّسَائِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى
امام نسائی ؒ نے اس حدیث کو عبدالرحمن بن ابزی سے روایت کیا ہے ۔ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1271

وَرَوَاهُ ألأحمد عَن أبي بن كَعْب
امام احمد ؒ نے اس حدیث کو ابی بن کعب ؓ سے روایت کیا ۔ صحیح ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1272

والدارمي عَن ابْن عَبَّاس وَلم يذكرُوا والمعوذتين
امام دارمی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے ، ابی بن کعب ؓ اور عبداللہ بن عباس ؓ نے ’’ معوذتین ‘‘ کا ذکر نہیں کیا ۔ صحیح ، رواہ الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1273

وَعَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي قُنُوتِ الْوَتْرِ: «اللَّهُمَّ اهدني فِيمَن هديت وَعَافنِي فِيمَن عافيت وتولني فِيمَن توليت وَبَارك لي فِيمَا أَعْطَيْت وقني شَرَّ مَا قَضَيْتَ فَإِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْك أَنه لَا يذل من واليت تَبَارَكت رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ والدارمي
حسن بن علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے کچھ کلمات سکھائے جن کو میں قنوت وتر میں پڑھتا ہوں ’’ اے اللہ ! مجھے ہدایت دے کر ان لوگوں کے زمرہ میں شامل فرما جنہیں تو نے ہدایت سے نوازا ، اور مجھے بھی (ان لوگوں میں) عافیت عطا فرما جن کو تو نے عافیت عطا کی جن لوگوں کو تو نے اپنا دوست بنایا ہے ان میں مجھے بھی شامل کر کے اپنا دوست بنا لے ، جو کچھ تو نے مجھے عطا فرمایا ہے اس میں میرے لیے برکت ڈال دے ، جس شر کا تو نے فیصلہ فرمایا ہے اس سے مجھے بچا لے ، بے شک تو ہی ہمارا فیصلہ صادر فرماتا ہے تیرے خلاف فیصلہ صادر نہیں کیا جا سکتا ، اور جس کا تو والی و سر پرست بنا وہ کبھی رسوا نہیں ہو سکتا ، ہمارے رب ! تو بڑا ہی برکت والا اور بلند و بالا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1274

وَعَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَلَّمَ فِي الْوتر قَالَ: «سُبْحَانَكَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ» رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَزَادَ: ثَلَاث مَرَّات يُطِيل فِي آخِرهنَّ
ابی بن کعب ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وتر پڑھ کر سلام پھیرتے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے : ((سبحان الملک القدوس)) ’’ پاک ہے بادشاہ نہایت پاک ۔‘‘ ابوداؤد ، نسائی ، اور انہوں نے یہ اضافہ کیا ہے : تین مرتبہ لمبی آواز سے فرماتے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1275

وَفِي رِوَايَةٍ لِلنَّسَائِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ يَقُولُ إِذَا سَلَّمَ: «سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ» ثَلَاثًا وَيَرْفَعُ صَوْتَهُ بالثالثة
اور عبدالرحمن بن ابزیٰ عن ابیہ کی سند سے نسائی کی روایت میں ہے : جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سلام پھیرتے تو تین مرتبہ ((سبحان الملک القدوس)) فرماتے اور تیسری مرتبہ اپنی آواز بلند فرماتے ۔ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1276

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي آخِرِ وَتْرِهِ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ من سخطك وبمعافاتك من عُقُوبَتك وَأَعُوذ بك مِنْكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
علی ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وتر کے آخر پر یہ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں تیری رضا کے ذریعے تیری ناراضی سے ، تیرے درگزر کے ذریعے تیری سزا سے پناہ چاہتا ہوں ، میں تجھ سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، جیسے تو نے اپنی ذات کی ثنا فرمائی ہے ویسے میں کوشش کے باوجود تیری ثنا بیان نہیں کر سکتا ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1277

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قِيلَ لَهُ: هَلْ لَكَ فِي أَمِير الْمُؤمنِينَ مُعَاوِيَة فَإِنَّهُ مَا أَوْتَرَ إِلَّا بِوَاحِدَةٍ؟ قَالَ: أَصَابَ إِنَّهُ فَقِيهٌ وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ: أَوْتَرَ مُعَاوِيَةُ بَعْدَ الْعِشَاءِ بِرَكْعَةٍ وَعِنْدَهُ مَوْلًى لِابْنِ عَبَّاسٍ فَأَتَى ابْنَ عَبَّاسٍ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ: دَعْهُ فَإِنَّهُ قَدْ صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابن عباس ؓ سے پوچھا گیا کیا امیر المومنین معاویہ ؓ کے بارے میں آپ کے پاس کوئی جواب یا فتویٰ ہے کہ وہ صرف ایک وتر پڑھتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا : وہ درست ہیں کیونکہ وہ ایک فقیہ شخص ہیں ۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے : ابن ملیکہ ؒ نے فرمایا : معاویہ نے نماز عشاء کے بعد ایک رکعت وتر پڑھی ، اور ابن عباس ؓ کے آزاد کردہ غلام آپ کے پاس تھے ، انہوں نے ابن عباس ؓ کے پاس آ کر انہیں بتایا تو انہوں نے فرمایا : انہیں چھوڑ دو کیونکہ انہیں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صحبت اختیار کرنے کا شرف حاصل ہے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1278

وَعَن بُرَيْدَة قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْوَتْرُ حَقٌّ فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا الْوَتْرُ حَقٌّ فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا الْوَتْرُ حَقٌّ فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ وتر حق (واجب) ہے ، جو شخص وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں ، وتر حق ہے ، پس جو شخص وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں ، وتر حق ہے پس جو شخص وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1279

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «من نَام عَن الْوِتْرِ أَوْ نَسِيَهُ فَلْيُصَلِّ إِذَا ذَكَرَ أَوْ إِذا اسْتَيْقَظَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص نیند یا بھول کی وجہ سے وتر نہ پڑھے تو جب اسے یاد آئے یا جب وہ بیدار ہو تو وتر پڑھ لے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1280

وَعَنْ مَالِكٍ بَلَغَهُ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْوِتْرِ: أَوَاجِبٌ هُوَ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: قَدْ أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَوْتَرَ الْمُسْلِمُونَ. فَجَعَلَ الرَّجُلُ يُرَدِّدُ عَلَيْهِ وَعَبْدُ اللَّهِ يَقُولُ: أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَوْتَرَ الْمُسْلِمُونَ. رَوَاهُ فِي الْمُوَطَّأ
مالک ؒ کو روایت پہنچی کہ کسی شخص نے عبداللہ بن عمر ؓ سے وتر کے بارے میں دریافت کیا ، کیا وہ واجب ہے ؟ تو عبداللہ ؓ نے فرمایا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وتر پڑھے اور مسلمانوں نے بھی وتر پڑھے ، وہ آدمی بار بار مجھ سے پوچھتا رہا اور عبداللہ ؓ یہی جواب دیتے رہے : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وتر پڑھے اور مسلمانوں نے بھی وتر پڑھے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1281

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِثَلَاثٍ يَقْرَأُ فِيهِنَّ بِتِسْعِ سُوَرٍ مِنَ الْمُفَصَّلِ يَقْرَأُ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ بِثَلَاثِ سُوَرٍ آخِرُهُنَّ: (قل هوا لله أحد) رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تین وتر پڑھا کرتے تھے ، اور ان میں ہر رکعت میں تین سورتوں کے حساب سے مفصل سورتوں میں سے نو سورتیں پڑھا کرتے تھے اور سب سے آخر پر سورۂ اخلاص پڑھا کرتے تھے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1282

وَعَنْ نَافِعٍ قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِمَكَّةَ وَالسَّمَاءُ مُغَيِّمَةٌ فَخَشِيَ الصُّبْحَ فَأَوْتَرَ بِوَاحِدَةٍ ثُمَّ انْكَشَفَ فَرَأَى أَنَّ عَلَيْهِ لَيْلًا فَشَفَعَ بِوَاحِدَةٍ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ فَلَمَّا خَشِيَ الصُّبْح أوتر بِوَاحِدَة. رَوَاهُ مَالك
نافع ؒ بیان کرتے ہیں ، میں ابن عمر ؓ کے ساتھ مکہ میں تھا ، آسمان ابر آلود تھا ، انہوں نے صبح کے اندیشے کے پیش نظر ایک رکعت وتر پڑھا ، پھر جب موسم صاف ہو گیا تو انہوں نے دیکھا کہ ابھی تو رات باقی ہے ، تو انہوں نے ایک رکعت پڑھ کر نماز کو جفت بنا لیا ، پھر انہوں نے دو رکعتیں (تہجد) پڑھیں ، پھر جب صبح ہونے کا اندیشہ ہوا تو انہوں نے ایک رکعت وتر پڑھا ۔ صحیح ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1283

وَعَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي جَالِسًا فَيَقْرَأُ وَهُوَ جَالِسٌ فَإِذَا بَقِيَ مِنْ قِرَاءَتِهِ قَدْرُ مَا يَكُونُ ثَلَاثِينَ أَوْ أَرْبَعِينَ آيَةً قَامَ وَقَرَأَ وَهُوَ قَائِمٌ ثُمَّ رَكَعَ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ يَفْعَلُ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ ذَلِكَ. رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے قراءت کرتے تھے ، پھر جب تیس یا چالیس آیات کے برابر تلاوت باقی رہ جاتی تو آپ کھڑے ہو جاتے اور کھڑے ہو کر قراءت کرتے ، پھر رکوع کرتے ، پھر سجدہ کرتے اور پھر دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کرتے تھے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1284

وَعَنْ أُمُّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْوِتْرِ رَكْعَتَيْنِ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَزَادَ ابْنُ مَاجَه: خفيفتين وَهُوَ جَالس
ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وتر کے بعد دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے ۔ ترمذی ، اور ابن ماجہ نے یہ اضافہ نقل کیا ہے : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھ کر ہی دو خفیف رکعتیں پڑھا کرتے تھے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1285

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ ثُمَّ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ يَقْرَأُ فِيهِمَا وَهُوَ جَالِسٌ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ قَامَ فَرَكَعَ. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک وتر پڑھا کرتے تھے پھر آپ بیٹھ کر دو رکعتیں پڑھتے ، اور جب آپ رکوع کرنا چاہتے تو پھر کھڑے ہو کر رکوع کرتے تھے ۔ صحیح ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1286

وَعَنْ ثَوْبَانَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ هَذَا السَّهَرَ جُهْدٌ وَثِقَلٌ فَإِذَا أَوْتَرَ أَحَدُكُمْ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ فَإِنْ قَامَ مِنَ اللَّيْلِ وَإِلَّا كَانَتَا لَهُ» . رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ
ثوبان ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ بیداری ایک مشکل اور گراں کام ہے ، جب تم میں سے کوئی شخص وتر پڑھ لے تو وہ دو رکعت ادا کرے ، اگر وہ رات کے وقت بیدار ہو جائے (تو پھر وہ نماز تہجد پڑھے) ورنہ وہ دو رکعتیں اس کے لیے کافی ہوں گی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1287

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّيهِمَا بَعْدَ الْوِتْرِ وَهُوَ جَالس يقْرَأ فيهمَا (إِذا زلزلت) و (قل يَا أَيهَا الْكَافِرُونَ) رَوَاهُ أَحْمد
ابوامامہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ دو رکعتیں وتروں کے بعد بیٹھ کر ادا کرتے تھے ، اور آپ ان میں سورۃ الزلزال اور سورۃ الکافرون پڑھا کرتے تھے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1288

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ عَلَى أَحَدٍ أَوْ يَدْعُوَ لِأَحَدٍ قَنَتَ بَعْدَ الرُّكُوعِ فَرُبَّمَا قَالَ إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ: اللَّهُمَّ أَنْج الْوَلِيد بن الْوَلِيد وَسَلَمَة ابْن هِشَام وَعَيَّاش بن رَبِيعَةَ اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ وَاجْعَلْهَا سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ يَجْهَرُ بِذَلِكَ وَكَانَ يَقُولُ فِي بَعْضِ صَلَاتِهِ: اللَّهُمَّ الْعَنْ فُلَانًا وَفُلَانًا لِأَحْيَاءٍ مِنَ الْعَرَبِ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ: (لَيْسَ لَك من الْأَمر شَيْء) الْآيَة)
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب (دوران نماز) کسی کے لیے بددعا یا کسی کے لیے دعا کا ارادہ فرماتے تو آپ رکوع کے بعد دعا کرتے ، بسا اوقات جب آپ ((سمع اللہ لمن حمدہ ، ربنا لک الحمد)) فرماتے تو پھر یوں دعا فرماتے :’’ اے اللہ ! ولید بن ولید ،سلمہ بن ہشام اور عیاش بن ابی ربیعہ ؓ کو (کفار کی قید سے) رہائی عطا فرما ، اے اللہ ! قبیلہ مضر کی سخت گرفت فرما ، ان پر یوسف ؑ کے دور جیسا قحط مسلط فرما ۔‘‘ آپ بلند آواز سے یہ دعا کیا کرتے تھے ، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بعض نمازوں میں ایسے بھی کہا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! عرب کے فلاں فلاں قبیلے پر لعنت فرما ۔‘‘ حتیٰ کہ اللہ نے یہ آیت نازل فرما دی :’’ آپ کو اس معاملے میں کوئی اختیار حاصل نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1289

وَعَن عَاصِم الْأَحول قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنِ الْقُنُوتِ فِي الصَّلَاةِ كَانَ قَبْلَ الرُّكُوعِ أَوْ بَعْدَهُ؟ قَالَ: قَبْلَهُ إِنَّمَا قَنَتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ الرُّكُوعِ شَهْرًا إِنَّهُ كَانَ بَعَثَ أُنَاسًا يُقَالُ لَهُمْ الْقُرَّاءُ سَبْعُونَ رَجُلًا فَأُصِيبُوا فَقَنَتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ الرُّكُوعِ شَهْرًا يَدْعُو عَلَيْهِمْ
عاصم احول ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے انس بن مالک ؓ سے نماز میں قنوت کے متعلق دریافت کیا کہ وہ رکوع سے پہلے تھا یا اس کے بعد ؟ انہوں نے فرمایا : رکوع سے پہلے تھا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (فرض نماز) میں رکوع کے بعد صرف ایک ماہ قنوت کیا ، وہ اس لیے کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ستر صحابہ کرام کو ، جو کہ قراء کے نام سے مشہور تھے ، بھیجا تو انہیں شہید کر دیا گیا رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رکوع کے بعد ایک ماہ تک قنوت کیا اور ان کے قاتلوں کے لیے بددعا کرتے رہے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1290

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا مُتَتَابِعًا فِي الظّهْر وَالْعصر وَالْمغْرب وَالْعشَاء وَصَلَاة الصُّبْح إِذا قَالَ: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» مِنَ الرَّكْعَةِ الْآخِرَة يَدْعُو عَلَى أَحْيَاءٍ مَنْ بَنِي سُلَيْمٍ: عَلَى رِعْلٍ وَذَكْوَانَ وَعُصَيَّةَ وَيُؤَمِّنُ مَنْ خَلْفَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز ظہر ، عصر ، مغرب ، عشاء اور فجر کی آخری رکعت میں رکوع کے بعد ایک ماہ تک مسلسل دعائے قنوت فرمائی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بنو سلیم ، رِعل ، ذکوان اور عصیہ قبائل کے لیے بددعا کرتے تھے اور جو آپ کے پیچھے ہوتے تھے وہ آمین کہتے تھے ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1291

وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَنَتَ شَهْرًا ثُمَّ تَرَكَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک ماہ تک دعائے قنوت فرمائی ، پھر اسے ترک کر دیا ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1292

وَعَن أبي مَالك الْأَشْجَعِيّ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي: يَا أَبَتِ إِنَّكَ قَدْ صليت خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بكر وَعمر وَعُثْمَان وَعلي هَهُنَا بِالْكُوفَةِ نَحْوًا مِنْ خَمْسِ سِنِينَ أَكَانُوا يَقْنُتُونَ؟ قَالَ: أَيْ بُنَيَّ مُحْدَثٌ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْن مَاجَه
ابومالک اشجعی ؒ بیان کرتے ہیں میں نے اپنے والد سے کہا : ابا جان ! آپ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، ابوبکر ؓ ، عمر ؓ اور عثمان ؓ کے پیچھے (مدینہ میں) اور تقریباً پانچ سال یہاں کوفہ میں علی ؓ کے پیچھے نمازیں پڑھیں ہیں ، کیا وہ قنوت کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا : بیٹا ! یہ ( مسلسل ) کرتے رہنا ) بدعت ہے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1293

عَن الْحسن: أَن عمر بن الْخطاب جَمَعَ النَّاسَ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فَكَانَ يُصَلِّي بِهِمْ عِشْرِينَ لَيْلَةً وَلَا يَقْنُتُ بِهِمْ إِلَّا فِي النِّصْفِ الْبَاقِي فَإِذَا كَانَتِ الْعَشْرُ الْأَوَاخِرُ تَخَلَّفَ فَصَلَّى فِي بَيْتِهِ فَكَانُوا يَقُولُونَ: أبق أبي. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
حسن بصری ؒ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب ؓ نے لوگوں کو ابی ّ بن کعب ؓ کی امامت پر اکٹھا کیا ، وہ انہیں بیس رات نماز (تراویح) پڑھایا کرتے تھے ، وہ صرف نصف باقی میں قنوت کرتے تھے اور جب آخری دس دن ہوتے تو وہ مسجد میں نہ آتے بلکہ گھر میں نماز تراویح پڑھتے ، تو نمازی کہتے : ابی ّ ؓ بھاگ گئے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1294

وَسُئِلَ أَن بْنُ مَالِكٍ عَنِ الْقُنُوتِ. فَقَالَ: قَنَتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ الرُّكُوعِ وَفِي رِوَايَةٍ: قَبْلَ الرُّكُوعِ وَبَعْدَهُ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ
انس بن مالک ؓ سے قنوت کے متعلق دریافت کیا گیا تو انہوں نے فرمایا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رکوع کے بعد قنوت کیا ، اور ایک روایت میں ہے : رکوع سے پہلے بھی اور بعد بھی ۔ حسن ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1295

عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخَذَ حُجْرَةً فِي الْمَسْجِدِ مِنْ حَصِيرٍ فَصَلَّى فِيهَا لَيَالِيَ حَتَّى اجْتَمَعَ عَلَيْهِ نَاسٌ ثُمَّ فَقَدُوا صَوْتَهُ لَيْلَةً وَظَنُّوا أَنَّهُ قَدْ نَامَ فَجَعَلَ بَعْضُهُمْ يَتَنَحْنَحُ لِيَخْرُجَ إِلَيْهِمْ. فَقَالَ: مَا زَالَ بِكُمُ الَّذِي رَأَيْتُ مِنْ صَنِيعِكُمْ حَتَّى خَشِيتُ أَنْ يُكْتَبَ عَلَيْكُمْ وَلَوْ كُتِبَ عَلَيْكُمْ مَا قُمْتُمْ بِهِ. فَصَلُّوا أَيُّهَا النَّاسُ فِي بُيُوتِكُمْ فَإِنَّ أَفْضَلَ صَلَاةِ الْمَرْء فِي بَيته إِلَّا الصَّلَاة الْمَكْتُوبَة)
زید بن ثابت ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسجد میں چٹائی کا ایک حجرہ بنا لیا ، اور آپ نے چند راتیں اس میں نماز پڑھی ، حتیٰ کہ لوگ زیادہ تعداد میں جمع ہو گئے ، پھر ایک رات انہوں نے آپ کی آواز محسوس نہ کی اور انہوں نے گمان کیا کہ آپ سو چکے ہیں ، کچھ لوگ کھانسنے لگے تاکہ آپ باہر تشریف لے آئیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو کچھ تم کرتے رہے میں نے اسے دیکھا یہاں تک کہ مجھے اندیشہ ہوا کہ اسے تم پر فرض نہ کر دیا جائے ، اور اگر تم پر فرض کر دی جاتی تو تم اس کا اہتمام نہ کر سکتے ، لوگو ! اپنے گھروں میں نماز پڑھو ، کیونکہ فرض نماز کے علاوہ آدمی کا گھر نماز پڑھنا افضل ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1296

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: (كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْغَبُ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَهُمْ فِيهِ بِعَزِيمَةٍ فَيَقُولُ: «مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ. فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ والمر عَلَى ذَلِكَ ثُمَّ كَانَ الْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ فِي خِلَافَةِ أَبِي بَكْرٍ وَصَدْرًا مِنْ خِلَافَةِ عمر على ذَلِك» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کوئی قطعی حکم دیے بغیر قیام رمضان کی ترغیب دیا کرتے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے تھے :’’ جو شخص ایمان اور ثواب کی نیت سے رمضان کا قیام کرے تو اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ۔‘‘ پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وفات پائی تو معاملہ اسی طرح تھا ، پھر ابوبکر ؓ اور عمر ؓ کی خلافت کے شروع میں معاملہ اسی طرح تھا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1297

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا قَضَى أَحَدُكُمُ الصَّلَاةَ فِي مَسْجده فليجعل لبيته نَصِيبا من صلَاته فَإِنَّ اللَّهَ جَاعِلٌ فِي بَيْتِهِ مِنْ صِلَاتِهِ خيرا» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی مسجد میں نماز ادا کرے تو وہ اس کا کچھ حصہ نفل وغیرہ اپنے گھر میں بھی ادا کرے ، کیونکہ اللہ اس کی نماز کی وجہ سے اس کے گھر میں خیر و برکت فرمائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1298

عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: صُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَضَانَ فَلَمْ يَقُمْ بِنَا شَيْئًا مِنَ الشَّهْرِ حَتَّى بَقِيَ سَبْعٌ فَقَامَ بِنَا حَتَّى ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ فَلَمَّا كَانَتِ السَّادِسَةُ لَمْ يَقُمْ بِنَا فَلَمَّا كَانَتِ الْخَامِسَةُ قَامَ بِنَا حَتَّى ذهب شطر اللَّيْل فَقلت: يارسول الله لَو نفلتنا قيام هَذِه اللَّيْلَة. قَالَ فَقَالَ: «إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا صَلَّى مَعَ الْإِمَامِ حَتَّى ينْصَرف حسب لَهُ قيام اللَّيْلَة» . قَالَ: فَلَمَّا كَانَت الرَّابِعَة لم يقم فَلَمَّا كَانَتِ الثَّالِثَةُ جَمَعَ أَهْلَهُ وَنِسَاءَهُ وَالنَّاسَ فَقَامَ بِنَا حَتَّى خَشِينَا أَنْ يَفُوتَنَا الْفَلَاحُ. قَالَ قُلْتُ: وَمَا الْفَلَاحُ؟ قَالَ: السَّحُورُ. ثُمَّ لَمْ يَقُمْ بِنَا بَقِيَّةَ الشَّهْرِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَرَوَى ابْنُ مَاجَهْ نَحْوَهُ إِلَّا أَنَّ التِّرْمِذِيَّ لَمْ يَذْكُرْ: ثُمَّ لَمْ يَقُمْ بِنَا بَقِيَّة الشَّهْر
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ہم نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ روزے رکھے ، آپ نے اس ماہ میں ہمیں تراویح نہ پڑھائی حتیٰ کہ سات دن باقی رہ گئے تو آپ نے ہمیں تراویح پڑھائی حتیٰ کہ تہائی رات بیت گئی ، جب چھٹی رات ہوئی تو آپ نے ہمیں تراویح نہ پڑھائی ، جب پانچویں رات ہوئی تو آپ نے ہمیں تراویح پڑھائی حتیٰ کہ نصف شب بیت گئی ۔ میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کاش کہ آپ اس رات کے قیام کو بڑھا دیتے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب آدمی امام کے ساتھ نماز پڑھتا ہے حتیٰ کہ وہ فارغ ہوتا ہے تو اس کے لیے پوری رات کا ثواب لکھ دیا جاتا ہے ۔‘‘ جب چوتھی رات آئی تو آپ نے ہمیں نماز تراویح نہ پڑھائی حتیٰ کہ تہائی رات باقی رہ گئی ۔ جب تیسری رات آئی تو آپ نے اپنے اہل و عیال اور لوگوں کو اکٹھا کیا اور ہمیں نماز تراویح پڑھائی ، (اور اتنا لمبا قیام فرمایا) حتیٰ کہ ہمیں اپنی سحری فوت ہو جانے کا اندیشہ ہوا (راوی کہتے ہیں) میں نے کہا :’’ فلاح ‘‘ سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا : سحری ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مہینے کے باقی ایام میں ہمیں تراویح نہ پڑھائی ۔ ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی ، اور ابن ماجہ نے بھی اسی طرح روایت کیا ، البتہ امام ترمذی نے ’’ آپ نے مہینے کے باقی ایام میں ہمیں تراویح نہیں پڑھائی ‘‘ کا ذکر نہیں کیا ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1299

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: فَقَدْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً فَإِذَا هُوَ بِالْبَقِيعِ فَقَالَ أَكُنْتِ تَخَافِينَ أَنْ يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْكِ وَرَسُولُهُ؟ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي ظَنَنْتُ أَنَّكَ أَتَيْتَ بَعْضَ نِسَائِكَ فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَنْزِلُ لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَيَغْفِرُ لِأَكْثَرَ مِنْ عَدَدِ شَعْرِ غَنَمِ كَلْبٍ رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَزَادَ رَزِينٌ: «مِمَّنِ اسْتَحَقَّ النَّارَ» وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: سَمِعْتُ مُحَمَّدًا يَعْنِي البُخَارِيّ يضعف هَذَا الحَدِيث
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں میں نے ایک رات رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو (بستر پر) نہ پایا ، آپ اچانک بقیع (قبرستان) تشریف لے گئے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تمہیں اندیشہ تھا کہ اللہ اور اس کے رسول تم پر ظلم کریں گے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے سمجھا کہ آپ اپنی کسی زوجہ محترمہ کے پاس تشریف لے گئے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات آسمان دنیا پر نازل ہوتا ہے اور وہ (اس رات) کلب قبیلے کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ لوگوں کی مغفرت فرما دیتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔ ترمذی ، ابن ماجہ ، اور رزین نے یہ اضافہ نقل کیا ہے :’’ اللہ ایسے لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے جو جہنم کے مستحق تھے ۔‘‘ اور امام ترمذی ؒ نے فرمایا : میں نے محمد یعنی امام بخاری ؒ کو اس حدیث کو ضعیف قرار دیتے ہوئے سنا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1300

وَعَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلَاةُ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ أَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِهِ فِي مَسْجِدِي هَذَا إِلَّا الْمَكْتُوبَة» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
زید بن ثابت ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ فرض نماز کے علاوہ آدمی کا اپنے گھر میں نماز پڑھنا میری اس مسجد میں نماز پڑھنے سے افضل ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1301

عَن عبد الرَّحْمَن بن عبد الْقَارِي قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ لَيْلَةً فِي رَمَضَان إِلَى الْمَسْجِدِ فَإِذَا النَّاسُ أَوْزَاعٌ مُتَفَرِّقُونَ يُصَلِّي الرَّجُلُ لِنَفْسِهِ وَيُصَلِّي الرَّجُلُ فَيُصَلِّي بِصَلَاتِهِ الرَّهْطُ فَقَالَ عمر: إِنِّي أرى لَوْ جَمَعْتُ هَؤُلَاءِ عَلَى قَارِئٍ وَاحِدٍ لَكَانَ أَمْثَلَ ثُمَّ عَزَمَ فَجَمَعَهُمْ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْب ثُمَّ خَرَجْتُ مَعَهُ لَيْلَةً أُخْرَى وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاة قارئهم. قَالَ عمر رَضِي الله عَنهُ: نعم الْبِدْعَةُ هَذِهِ وَالَّتِي تَنَامُونَ عَنْهَا أَفْضَلُ مِنَ الَّتِي تَقُومُونَ. يُرِيدُ آخِرَ اللَّيْلِ وَكَانَ النَّاسُ يقومُونَ أَوله. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبدالرحمن بن عبدالقاری ؓ بیان کرتے ہیں ، میں ایک رات عمر بن خطاب ؓ کے ساتھ مسجد (نبوی) میں گیا تو وہاں لوگ متفرق طور پر ایک ایک ، دو دو اور کہیں چند افراد کی جماعت کی صورت میں نماز تراویح پڑھ رہے تھے ، یہ صورت دیکھ کر عمر ؓ نے فرمایا : اگر میں انہیں ایک امام کی اقتدا پر اکٹھا کر دوں تو وہ بہتر ہو گا ، پھر انہوں نے پختہ عزم کیا اور انہیں ابی بن کعب ؓ کی اقتدا پر جمع کر دیا ، راوی بیان کرتے ہیں : میں کسی اور رات پھر ان کے ساتھ آیا تو لوگ اپنے قاری کی امامت میں نماز پڑھ رہے تھے ، (یہ دیکھ کر) عمر ؓ نے فرمایا : یہ نئی بات (با جماعت تراویح ) بہت اچھی ہے ۔ اور وہ نماز جس سے تم سو جاتے ہو وہ اس نماز کے پڑھنے سے افضل ہے ، (راوی کہتا ہے) اس سے عمر ؓ کی مراد رات کا آخری حصہ ہے ، جبکہ لوگ اول رات میں نماز پڑھتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1302

وَعَن السَّائِب بن يزِيد قَالَ: أَمَرَ عُمَرُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ وَتَمِيمًا الدَّارِيَّ أَنْ يَقُومَا لِلنَّاسِ فِي رَمَضَانَ بِإِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً فَكَانَ الْقَارِئُ يَقْرَأُ بِالْمِئِينَ حَتَّى كُنَّا نَعْتَمِدُ عَلَى الْعَصَا مِنْ طُولِ الْقِيَامِ فَمَا كُنَّا نَنْصَرِفُ إِلَّا فِي فُرُوعِ الْفَجْرِ. رَوَاهُ مَالك
سائب بن یزید ؒ بیان کرتے ہیں ، عمر ؓ نے ابی ّ بن کعب ؓ اور تمیم داری ؓ کو فرمایا کہ وہ لوگوں کو رمضان میں گیارہ رکعت نماز تراویح پڑھائیں ، قاری (ایک رکعت) میں دو سو آیت تلاوت کرتا تھا حتیٰ کہ ہم لمبے قیام کی وجہ سے لاٹھیوں کا سہارا لیا کرتے تھے ، اور ہم طلوع فجر سے تھوڑا سا پہلے فارغ ہوتے تھے ۔ صحیح ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1303

وَعَن الْأَعْرَج قَالَ: مَا أَدْرَكْنَا النَّاسَ إِلَّا وَهُمْ يَلْعَنُونَ الْكَفَرَةَ فِي رَمَضَانَ قَالَ: وَكَانَ الْقَارِئُ يَقْرَأُ سُورَةَ الْبَقَرَةِ فِي ثَمَانِ رَكَعَاتٍ وَإِذَا قَامَ بِهَا فِي ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً رَأَى النَّاسُ أَنه قد خفف. رَوَاهُ مَالك
اعرج ؒ بیان کرتے ہیں ہم نے رمضان میں ہر شخص کو کافروں پر لعنت کرتے ہوئے پایا ، اور قاری آٹھ رکعتوں میں سورۂ بقرہ پڑھتے تھے ، اور جب اسے بارہ رکعتوں میں پڑھتے تو پھر لوگ اسے تخفیف سمجھتے تھے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1304

وَعَن عبد الله بن أبي بكر قَالَ: سَمِعت أبي يَقُولُ: كُنَّا نَنْصَرِفُ فِي رَمَضَانَ مِنَ الْقِيَامِ فَنَسْتَعْجِلُ الْخَدَمَ بِالطَّعَامِ مَخَافَةَ فَوْتِ السَّحُورِ. وَفِي أُخْرَى مَخَافَة الْفجْر. رَوَاهُ مَالك
عبداللہ بن ابی بکر بیان کرتے ہیں ، میں نے أبی ؓ کو بیان کرتے ہوئے سنا : ہم رمضان میں تراویح سے اس وقت فارغ ہوا کرتے تھے کہ ہم سحری کے فوت ہو جانے اور فجر کے طلوع ہو جانے کے خوف کے پیش نظر خادموں کو کھانے کے متعلق جلدی کرنے کا حکم دیتے تھے ۔ صحیح ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1305

وَعَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «هَل تدرين مَا هَذِه اللَّيْل؟» يَعْنِي لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ قَالَتْ: مَا فِيهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ: «فِيهَا أَنْ يُكْتَبَ كلُّ مَوْلُودٍ مِنْ بَنِي آدَمَ فِي هَذِهِ السَّنَةِ وَفِيهَا أَنْ يُكْتَبَ كُلُّ هَالِكٍ مِنْ بَنِي آدَمَ فِي هَذِهِ السَّنَةِ وَفِيهَا تُرْفَعُ أَعْمَالُهُمْ وَفِيهَا تَنْزِلُ أَرْزَاقُهُمْ» . فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا مِنْ أَحَدٍ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا بِرَحْمَةِ اللَّهِ تَعَالَى؟ فَقَالَ: «مَا مِنْ أحد يدْخل الْجنَّة إِلَّا برحمة الله تَعَالَى» . ثَلَاثًا. قُلْتُ: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى هَامَتِهِ فَقَالَ: «وَلَا أَنَا إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِيَ اللَّهُ بِرَحْمَتِهِ» . يَقُولُهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعْوَات الْكَبِير
عائشہ ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتی ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آپ جانتی ہیں کہ نصف شعبان کی رات کیا واقع ہوتا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اس میں کیا واقع ہوتا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس سال پیدا ہونے والے اور اس سال فوت ہونے والے ہر شخص کا نام اس رات لکھ دیا جاتا ہے ، اسی رات ان کے اعمال اوپر چڑھتے ہیں اور اسی رات ان کا رزق نازل کیا جاتا ہے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول! اللہ کی رحمت کے بغیر کوئی بھی شخص جنت میں نہیں جائے گا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین بار فرمایا :’’ اللہ کی رحمت کے بغیر کوئی بھی شخص جنت میں نہیں جائے گا ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ بھی نہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے سر پر ہاتھ رکھ کر فرمایا :’’ میں بھی نہیں ، جب تک اللہ اپنی طرف سے مجھے ڈھانپ نہ لے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1306

وَعَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَيَطَّلِعُ فِي لَيْلَةِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ فَيَغْفِرُ لِجَمِيعِ خَلْقِهِ إِلَّا لِمُشْرِكٍ أَوْ مُشَاحِنٍ» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابوموسیٰ اشعری ؓ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات اپنے بندوں پر خصوصی طور پر متوجہ ہوتا ہے اور وہ مشرک یا کینہ پرور کے سوا اپنی تمام مخلوق کو بخش دیتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1307

وَرَوَاهُ أَحْمَدُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَفِي رِوَايَته: «إِلَّا اثْنَيْنِ مُشَاحِن وَقَاتل نفس»
امام احمد نے عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت کیا ہے ، ان کی روایت میں ہے ،’’ دو : کینہ پرور اور خود کشی کرنے والے کے سوا (سب کو بخش دیتا ہے) ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1308

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا كَانَتْ لَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ فَقُومُوا لَيْلَهَا وَصُومُوا يَوْمَهَا فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَنْزِلُ فِيهَا لِغُرُوبِ الشَّمْسِ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَيَقُولُ: أَلَا مِنْ مُسْتَغْفِرٍ فَأَغْفِرَ لَهُ؟ أَلَا مُسْتَرْزِقٌ فَأَرْزُقَهُ؟ أَلَا مُبْتَلًى فَأُعَافِيَهُ؟ أَلَا كَذَا أَلَا كَذَا حَتَّى يطلع الْفجْر . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب نصف شعبان کی رات ہو تو تم اس رات قیام کرو ، اور اس دن کا روزہ رکھو ، کیونکہ اس رات آفتاب کے غروب ہوتے ہی اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرما کر پوچھتا ہے :’’ سن لو ! کوئی مغفرت کا طلبگار ہے تاکہ میں اسے بخش دوں ، سن لو ! کوئی رزق کا طالب ہے تاکہ میں اسے رزق عطا فرماؤں ، سن لو ! کوئی عافیت چاہتا ہے تاکہ میں اسے عافیت عطا فرماؤں ، سن لو ! ان ان چیزوں کا کوئی طالب ہے ؟ یہ سلسلہ طلوع فجر تک جاری رہتا ہے ۔‘‘ اسنادہ موضوع ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1309

عَن أم هَانِئ قَالَتْ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ بَيْتَهَا يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ فَاغْتَسَلَ وَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ فَلَمْ أَرَ صَلَاةً قَطُّ أَخَفَّ مِنْهَا غَيْرَ أَنَّهُ يُتِمُّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ. وَقَالَتْ فِي رِوَايَة أُخْرَى: وَذَلِكَ ضحى
ام ہانی ؓ بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فتح مکہ کے روز ان کے گھر تشریف لائے تو آپ نے غسل کیا اور آٹھ رکعتیں پڑھیں ، میں نے اس سے ہلکی نماز کبھی نہیں دیکھی البتہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رکوع و سجود مکمل فرماتے تھے ، اور انہوں نے ایک دوسری روایت میں فرمایا : اور وہ نماز چاشت تھی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1310

وَعَن معَاذَة قَالَتْ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ: كَمْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلَاةَ الضُّحَى؟ قَالَتْ: أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَيَزِيدُ مَا شَاءَ اللَّهُ. رَوَاهُ مُسلم
معاذہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے عائشہ ؓ سے دریافت کیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چاشت کی کتنی رکعتیں پڑھا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا : چار رکعتیں ، اور جس قدر اللہ چاہتا بڑھا دیتے تھے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1311

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُصْبِحُ عَلَى كُلِّ سُلَامَى مِنْ أَحَدِكُمْ صَدَقَةٌ فَكُلُّ تَسْبِيحَةٍ صَدَقَةٌ وَكُلُّ تَحْمِيدَةٍ صَدَقَةٌ وَكُلُّ تَهْلِيلَةٍ صَدَقَةٌ وَكُلُّ تَكْبِيرَةٍ صَدَقَةٌ وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ وَنَهْيٌ عَنِ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ وَيُجْزِئُ مِنْ ذَلِكَ رَكْعَتَانِ يَرْكَعُهُمَا من الضُّحَى» . رَوَاهُ مُسلم
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے ہر ایک پر اس کے تمام جوڑوں کا صدقہ کرنا ضروری ہے ، ہر قسم کی تسبیح (سبحان اللہ کہنا) صدقہ ہے ، ہر قسم کی حمد صدقہ ہے ، ہر مرتبہ لا الہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے ، نیکی کا حکم کرنا صدقہ ہے ، برائی سے روکنا صدقہ ہے ، اور جو شخص چاشت کی دو رکعتیں پڑھ لیتا ہے تو وہ اس کے لیے کافی ہو جاتی ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1312

وَعَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ أَنَّهُ رَأَى قَوْمًا يُصَلُّونَ مِنَ الضُّحَى فَقَالَ: لَقَدْ عَلِمُوا أَنَّ الصَّلَاةَ فِي غَيْرِ هَذِهِ السَّاعَةِ أَفْضَلُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «صَلَاةُ الْأَوَّابِينَ حِينَ تَرْمَضُ الْفِصَالُ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
زید بن ارقم ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کچھ لوگوں کو نماز چاشت پڑھتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے فرمایا : انہیں علم ہے کہ اس وقت کے علاوہ نماز (چاشت) پڑھنا افضل ہے ، کیونکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نماز اوابین کا وقت وہ ہے جب اونٹ کے بچے کے پاؤں (شدت حرارت سے ریت گرم ہو جانے کی وجہ سے) گرمی محسوس کریں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1313

وَعَن أَبِي الدَّرْدَاءِ وَأَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَنِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنَّهُ قَالَ: يَا ابْن آدم اركع لي أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ: أَكْفِكَ آخِرَهُ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابودرداء ؓ اور ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ تبارک و تعالیٰ سے روایت کیا کہ اس نے فرمایا :’’ ابن آدم! دن کے اول وقت میرے لیے چار رکعتیں پڑھ ، تو میں تجھے دن کے آخر وقت تک کافی ہو جاؤں گا ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1314

وَرَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالدَّارِمِيُّ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ همار الْغَطَفَانِي وَأحمد عَنْهُم
امام ترمذی نے اسے روایت کیا ہے جبکہ امام ابوداؤد اور امام دارمی نے نعیم بن ہماز غطفانی سے روایت کیا ہے اور امام احمد نے ان (تینوں صحابہ کرام) سے روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1315

وَعَن بُرَيْدَة قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «فِي الْإِنْسَانِ ثَلَاثُمِائَةٍ وَسِتُّونَ مَفْصِلًا فَعَلَيْهِ أَنْ يَتَصَدَّقَ عَنْ كُلِّ مَفْصِلٍ مِنْهُ بِصَدَقَةٍ» قَالُوا: وَمَنْ يُطِيقُ ذَلِكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟ قَالَ: «النُّخَاعَةُ فِي الْمَسْجِدِ تَدْفِنُهَا وَالشَّيْءُ تُنَحِّيهِ عَنِ الطَّرِيقِ فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فَرَكْعَتَا الضُّحَى تُجْزِئُكَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ انسان میں تین سو ساٹھ جوڑ ہیں ، اور ہر جوڑ کے بدلے صدقہ کرنا اس پر لازم ہے ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے نبی اتنی طاقت کون رکھتا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسجد سے بلغم کو صاف کر دینا ، راستہ سے کسی تکلیف کو دور کر دینا (صدقہ ہے)، پس اگر تو نہ پائے تو چاشت کی دو رکعتیں تیرے لیے کافی ہیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1316

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى الضُّحَى ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً بَنَى اللَّهُ لَهُ قَصْرًا مَنْ ذَهَبٍ فِي الْجَنَّةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھتا ہے تو اللہ اس کے لیے جنت میں سونے کا ایک محل تیار کر دیتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ، اور ہم اسے صرف اسی طریق سے جانتے ہیں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1317

وَعَن معَاذ بن أنس الْجُهَنِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَعَدَ فِي مُصَلَّاهُ حِينَ يَنْصَرِفُ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ حَتَّى يُسَبِّحَ رَكْعَتَيِ الضُّحَى لَا يَقُولُ إِلَّا خَيْرًا غُفِرَ لَهُ خَطَايَاهُ وَإِنْ كَانَتْ أَكْثَرَ مِنْ زَبَدِ الْبَحْرِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
معاذ بن انس جہنی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص نماز فجر پڑھنے کے بعد چاشت کی دو رکعتیں پڑھتا ہے اور وہ اس دوران خیر کے سوا کوئی بات نہیں کرتا ، تو اس کے گناہ ، خواہ سمندر کی جھاگ کے بھی برابر ہوں تب بھی وہ معاف کر دیے جاتے ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1318

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ حَافَظَ عَلَى شُفْعَةِ الضُّحَى غُفِرَتْ لَهُ ذنُوبه وَإِن كَانَت مثلا زَبَدِ الْبَحْرِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص چاشت کی دو رکعتوں کی پابندی کرتا ہے تو اس کے گناہ خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں تب بھی وہ معاف کر دیے جاتے ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1319

وَعَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا كَانَتْ تُصَلِّي الضُّحَى ثَمَانِي رَكَعَاتٍ ثُمَّ تَقُولُ: «لَوْ نُشِرَ لِي أَبَوَايَ مَا تركتهَا» . رَوَاهُ مَالك
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ وہ چاشت کی آٹھ رکعتیں پڑھا کرتی تھیں ، پھر وہ فرماتی ہیں ، اگر میرے والدین بھی زندہ کر دیے جائیں تو میں (ان کی خاطر) اس (نماز چاشت) کو ترک نہیں کروں گی ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1320

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى حَتَّى نَقُولَ: لَا يَدَعُهَا وَيَدَعُهَا حَتَّى نَقُولَ: لَا يُصليهَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز چاشت پڑھا کرتے تھے ، حتیٰ کہ ہم کہتے : اب آپ اسے نہیں چھوڑیں گے ، اور (کبھی) اسے چھوڑ دیتے تو ہم کہتے : اب آپ اسے نہیں پڑھیں گے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1321

وَعَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِيِّ قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ: تُصَلِّي الضُّحَى؟ قَالَ: لَا. قُلْتُ: فَعُمَرُ؟ قَالَ: لَا. قُلْتُ: فَأَبُو بَكْرٍ؟ قَالَ: لَا. قُلْتُ: فَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: لَا إخَاله. رَوَاهُ البُخَارِيّ
موّرق عجلی ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے ابن عمر ؓ سے دریافت کیا ، آپ نماز چاشت پڑھتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا : نہیں ، میں نے پوچھا : عمر ؓ (پڑھتے تھے) ؟ انہوں نے فرمایا : نہیں ، میں نے پوچھا : ابوبکر ؓ (پڑھتے تھے) انہوں نے فرمایا : نہیں ، میں نے پوچھا : نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (پڑھتے تھے) ؟ انہوں نے فرمایا : میرا خیال ہے نہیں پڑھتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1322

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبِلَالٍ عِنْدَ صَلَاةِ الْفَجْرِ: «يَا بِلَالُ حَدِّثْنِي بِأَرْجَى عمل عملته فِي الْإِسْلَام فَإِنِّي سَمِعت دق نعليك بَين يَدي الْجَنَّةِ» . قَالَ: مَا عَمِلْتُ عَمَلًا أَرْجَى عِنْدِي أَنِّي لم أتطهر طهُورا مِنْ سَاعَةٍ مِنْ لَيْلٍ وَلَا نَهَارٍ إِلَّا صَلَّيْتُ بِذَلِكَ الطُّهُورِ مَا كُتِبَ لِي أَنْ أُصَلِّيَ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز فجر کے وقت بلال ؓ سے فرمایا :’’ بلال ! مجھے اس عمل کے بارے میں بتاؤ جو تم نے حالت اسلام میں کیا ہو اور جس پر تمہیں ثواب کی بہت زیادہ امید ہو کیونکہ میں نے جنت میں اپنے آگے تیرے جوتوں کی آواز سنی ہے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : مجھے اپنے جس عمل پر ثواب کی بہت زیادہ امید ہے (وہ یہ ہے) کہ میں رات یا دن میں جس وقت بھی وضو کرتا ہوں تو میں اس وضو کے بعد جس قدر مقدر ہو نفل نماز پڑھتا ہوں ۔ متفق علیہ
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1323

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا الِاسْتِخَارَةَ فِي الْأُمُورِ كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ يَقُولُ: إِذَا هَمَّ أَحَدُكُمْ بِالْأَمْرِ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ مِنْ غَيْرِ الْفَرِيضَةِ ثُمَّ لْيَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ فَإِنَّك تَقْدِرُ وَلَا أقدر وَتعلم وَلَا أعلم وَأَنت علام الغيوب اللَّهُمَّ إِنَّ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي - أوقال فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ - فَاقْدُرْهُ لِي وَيَسِّرْهُ لِي ثُمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي - أَوْ قَالَ فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ - فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ وَاقَدُرْ لِيَ الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ ثُمَّ أَرْضِنِي بِهِ . قَالَ: «ويسمي حَاجته» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم معاملات کے بارے میں ہمیں اس اہتمام کے ساتھ استخارہ سکھاتے تھے جس طرح آپ ہمیں قرآن کی سورت سکھاتے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے :’’ جب تم میں سے کوئی کسی کام کا ارادہ کرے تو وہ فرض نماز کے علاوہ دو رکعتیں نماز پڑھے پھر یہ دعا پڑھے : اے اللہ ! بے شک میں (اس کام میں) تجھ سے تیرے علم کی مدد سے خیر مانگتا ہوں اور (اس کے حصول کے لیے) تجھ سے تیری قدرت کے ذریعے قدرت مانگتا ہوں اور میں تجھ سے تیرا فضل عظیم مانگتا ہوں ، بے شک تو (ہر چیز پر) قادر ہے اور میں (کسی چیز پر) قادر نہیں ، تو جانتا ہے جبکہ میں کچھ بھی نہیں جانتا ، اور تو تمام پوشیدہ چیزوں کا جاننے والا ہے ، اے اللہ ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے لیے میرے دین ، میری زندگی اور میرے انجام کار ۔‘‘ یا فرمایا :’’ میری دنیا اور میری آخرت کے لیے بہتر ہے تو اسے میرے لیے مقدر کر ، آسان کر اور پھر اس میں میرے لیے برکت پیدا فرما ، اور اگر تیرے علم میں یہ کام میرے لیے میرے دین ، میری زندگی اور میرے انجام کار ۔‘‘ یا فرمایا :’’ میری دنیا اور میری آخرت کے لحاظ سے برا ہے تو اسے مجھ سے اور مجھے اس سے پھیر دے اور میرے لیے خیر و بھلائی مقدر فرما وہ جہاں کہیں بھی ہو ، پھر مجھے اس کے ساتھ راضی کر دے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اور وہ اپنی حاجت کا نام لے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1324

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ وَصَدَقَ أَبُو بَكْرٍ. قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَا مِنْ رَجُلٍ يُذْنِبُ ذَنْبًا ثُمَّ يَقُومُ فَيَتَطَهَّرُ ثُمَّ يُصَلِّي ثُمَّ يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ إِلَّا غَفَرَ الله لَهُ ثمَّ قَرَأَ هَذِه الاية: (وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ ذكرُوا الله فاستغفروا لذنوبهم) رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ إِلَّا أَنَّ ابْنَ مَاجَه لم يذكر الْآيَة
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، ابوبکر ؓ نے مجھے حدیث بیان کی ، اور ابوبکر ؓ نے سچ فرمایا ، انہوں نے بیان کیا ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جب کوئی شخص کسی گناہ کا ارتکاب کرتا ہے ، پھر وضو کر کے نماز پڑھ کر اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہے تو اللہ اسے معاف کر دیتا ہے ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی : (والذین اذا فعلوا ،،،، فاستغفروا لذنوبھم) ’’ اور وہ لوگ جب کوئی برا کام کر گزرتے ہیں یا اپنی جان پر ظلم کر بیٹھتے ہیں ، تو اللہ کو یاد کرتے ہیں ، پھر اس سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرتے ہیں ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ، البتہ ابن ماجہ نے آیت ذکر نہیں کی ۔ اسنادہ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1325

وَعَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَزَبَهُ أَمْرٌ صَلَّى. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کوئی اہم مسئلہ درپیش ہوتا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فوراً نفل نماز کا اہتمام فرماتے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1326

وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: أَصْبَحَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَا بِلَالًا فَقَالَ: «بِمَ سَبَقْتَنِي إِلَى الْجَنَّةِ مَا دَخَلْتُ الْجَنَّةَ قَطُّ إِلَّا سَمِعْتُ خَشْخَشَتَكَ أَمَامِي» . قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَذَّنْتُ قَطُّ إِلَّا صَلَّيْتُ رَكْعَتَيْنِ وَمَا أَصَابَنِي حَدَثٌ قَطُّ إِلَّا تَوَضَّأْتُ عِنْدَهُ وَرَأَيْتُ أَنَّ لِلَّهِ عَلَيَّ رَكْعَتَيْنِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بِهِمَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک روز رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صبح کے وقت بلال ؓ سے پوچھا :’’ کس عمل کی وجہ تم مجھ سے پہلے جنت میں چلے گئے میں جب بھی جنت میں گیا تو میں نے تمہارے جوتوں کی آواز اپنے آگے سنی ،‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں جب بھی اذان کہتا ہوں تو دو رکعتیں پڑھتا ہوں ، اور جب میرا وضو ٹوٹ جاتا ہے تو میں فوراً وضو کرتا ہوں اور میں سمجھتا ہوں کہ اللہ کا شکر ادا کرنے کے لیے دو رکعتیں پڑھنا مجھ پر لازم ہیں (لہذا میں دو رکعتیں پڑھتا ہوں) رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ انہی دو کی وجہ سے (تم اس مقام کو پہنچے ہو) ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1327

وَعَنْ عَبْدُ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ إِلَى اللَّهِ أَوْ إِلَى أحد من بني آدم فَليَتَوَضَّأ فليحسن الْوُضُوءَ ثُمَّ لْيُصَلِّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ لْيُثْنِ عَلَى اللَّهِ تَعَالَى وَلْيُصَلِّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ لْيَقُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ أَسْأَلُكَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِكَ وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِكَ وَالْغَنِيمَةَ مِنْ كُلِّ بِرٍّ وَالسَّلَامَةَ مِنْ كُلِّ إِثْمٍ لَا تَدَعْ لِي ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَهُ وَلَا هَمًّا إِلَّا فَرَّجْتَهُ وَلَا حَاجَةً هِيَ لَكَ رِضًى إِلَّا قَضَيْتَهَا يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
عبداللہ بن ابی اوفی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کو اللہ سے کوئی حاجت و ضرورت ہو یا کسی انسان سے کوئی کام ہو تو وہ اچھی طرح وضو کر کے دو رکعتیں پڑھے ، پھر اللہ تعالیٰ کی ثنا بیان کرے اور نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر صلوٰۃ پڑھے پھر یوں دعا کرے :’’ اللہ حلیم و کریم کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، عرش عظیم کا رب پاک ہے ، ہر قسم کی حمد اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے ، میں تجھ سے ان اعمال و اسباب کی درخواست کرتا ہوں جو تیری رحمت اور تیری مغفرت کو واجب و مؤکد کر دیں ، میں ہر نیکی کو غنیمت جاننے اور ہر گناہ سے بچنے کی تجھ سے درخواست کرتا ہوں ، سب سے زیادہ رحم فرمانے والے ! میرے تمام گناہ معاف فرما دے ، میرے تمام غم دور کر دے اور ہر ضرورت جو تیری رضا کا باعث بنے اسے پورا فرما دے ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1328

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لِلْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ: يَا عَبَّاسُ يَا عَمَّاهُ أَلَا أُعْطِيكَ؟ أَلَا أَمْنَحُكَ؟ أَلا أحبوك؟ أَلَا أَفْعَلُ بِكَ عَشْرَ خِصَالٍ إِذَا أَنْتَ فَعَلْتَ ذَلِكَ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ ذَنْبَكَ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ قَدِيمَهُ وَحَدِيثَهُ خَطَأَهُ وَعَمْدَهُ صَغِيرَهُ وَكَبِيرَهُ سِرَّهُ وَعَلَانِيَتَهُ: أَنْ تُصَلِّيَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ تَقْرَأُ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ وَسُورَةً. فَإِذَا فَرَغْتَ مِنَ الْقِرَاءَةِ فِي أَوَّلِ رَكْعَةٍ وَأَنْتَ قَائِمٌ قُلْتَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ خَمْسَ عَشْرَةَ مَرَّةً ثُمَّ تَرْكَعُ فَتَقُولُهَا وَأَنْتَ رَاكِعٌ عَشْرًا ثُمَّ تَرْفَعُ رَأْسَكَ مِنَ الرُّكُوعِ فَتَقُولُهَا عَشْرًا ثُمَّ تَهْوِي سَاجِدًا فَتَقُولُهَا وَأَنْتَ سَاجِدٌ عَشْرًا ثُمَّ تَرْفَعُ رَأْسَكَ مِنَ السُّجُودِ فَتَقُولُهَا عَشْرًا ثُمَّ تَسْجُدُ فَتَقُولُهَا عَشْرًا ثُمَّ تَرْفَعُ رَأْسَكَ فَتَقُولُهَا عَشْرًا فَذَلِكَ خَمْسٌ وَسَبْعُونَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ تَفْعَلُ ذَلِكَ فِي أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ إِنِ اسْتَطَعْت أَن تصليها فِي كل يَوْم فَافْعَلْ فَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَفِي كُلِّ جُمُعَةٍ مَرَّةً فَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَفِي كُلِّ شَهْرٍ مَرَّةً فَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَفِي كُلِّ سَنَةٍ مَرَّةً فَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَفِي عُمْرِكَ مَرَّةً . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعْوَات الْكَبِير
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عباس بن عبدالمطلب ؓ سے فرمایا :’’ اے چچا جان عباس ! کیا میں آپ کو کچھ عطا نہ کروں ؟ کیا میں آپ کو کچھ عنایت نہ کروں ؟ کیا میں آپ کو کوئی خبر نہ دوں ؟ کیا میں آپ کو دس خصلتیں عطا نہ کروں کہ جب آپ ان پر عمل کریں تو اللہ آپ کے اگلے پچھلے ، قدیم و جدید ، سہواً کیے گئے یا عمداً ، چھوٹے بڑے ، پوشیدہ اور ظاہر تمام گناہ معاف فرما دے ، وہ یہ کہ آپ چار رکعت نماز پڑھیں ، ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ اور کوئی دوسری سورت پڑھیں ، جب آپ پہلی رکعت میں قراءت سے فارغ ہو جائیں اور ابھی قیام میں ہوں تو آپ پندرہ مرتبہ ’’ سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر ‘‘ پڑھیں ، پھر آپ رکوع کریں اور رکوع میں یہی تسبیح دس مرتبہ پڑھیں ، پھر رکوع سے سر اٹھائیں اور دس مرتبہ یہی کلمات پڑھیں ، پھر سجدہ کریں اور سجدہ میں دس مرتبہ یہی کلمات پڑھیں ، پھر سجدہ سے سر اٹھائیں اور دس مرتبہ یہی کلمات پڑھیں ، پھر سجدہ کریں اور دس مرتبہ یہی کلمات پڑھیں اور پھر سجدہ سے سر اٹھائیں اور دس مرتبہ یہی کلمات پڑھیں ، اس طرح ہر رکعت میں پچھتر مرتبہ کلمات ہوں گے ، آپ یہ عمل چار رکعتوں میں دہرائیں ، اگر آپ ہر روز اسے پڑھ سکیں تو پڑھیں ، اگر ایسے نہ ہو سکے تو پھر ہر جمعہ (یعنی ہفتہ میں ایک بار) پڑھیں ، اگر ایسے نہ کر سکیں تو پھر سال میں ایک مرتبہ پڑھیں ، اگر ایسے بھی نہ کر سکیں تو پھر اپنی زندگی میں ایک بار ہی پڑھ لیں ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ و البیھقی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1329

وروى التِّرْمِذِيّ عَن أبي رَافع نَحوه
امام ترمذی نے ابورافع سے اسی طرح روایت کیا ہے ۔ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1330

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ عمله صلَاته فَإِن صلحت فقد أَفْلح وأنجح وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ فَإِنِ انْتَقَصَ مِنْ فَرِيضَتِهِ شَيْءٌ قَالَ الرَّبُّ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: نظرُوا هَلْ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ؟ فَيُكَمَّلُ بِهَا مَا انْتَقَصَ مِنَ الْفَرِيضَةِ ثُمَّ يَكُونُ سَائِرُ عَمَلِهِ عَلَى ذَلِكَ . وَفِي رِوَايَةٍ: «ثُمَّ الزَّكَاةُ مِثْلَ ذَلِك ثمَّ تُؤْخَذ الْأَعْمَال حسب ذَلِك» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ بندے سے روز قیامت اس کے اعمال میں سے سب سے پہلے نماز کا حساب لیا جائے گا ، اگر وہ صحیح و درست ہوئی تو وہ فلاح و نجات پا گیا اور اگر وہ صحیح و درست نہ ہوئی تو پھر وہ ناکام و نا مراد ہو گا ، اگر اس کے فرائض میں کوئی کمی ہوئی تو رب تبارک و تعالی فرمائے گا : دیکھو ، کیا میرے بندے کے کچھ نوافل ہیں ، تو اس طرح فرائض کی کمی کو ان (نوافل) سے پورا کر دیا جائے گا ، پھر باقی اعمال کا حساب اسی طرح ہو گا ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ پھر زکوۃ کا حساب بھی اسی طرح ہو گا اور پھر باقی اعمال کا حساب بھی اسی (مذکور مثال کی) طرح ہو گا ۔‘‘ حسن واللفظ مرکب ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1331

وَرَوَاهُ أَحْمد عَن رجل
امام احمد نے (نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اصحاب میں سے) کسی ایک سے روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1332

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أَذِنَ اللَّهُ لَعَبْدٍ فِي شَيْءٍ أَفْضَلَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ يُصَلِّيهِمَا وَإِنَّ الْبِرَّ لَيُذَرُّ عَلَى رَأْسِ الْعَبْدِ مَا دَامَ فِي صَلَاتِهِ وَمَا تَقَرَّبَ الْعِبَادُ إِلَى اللَّهِ بِمِثْلِ مَا خَرَجَ مِنْهُ» يَعْنِي الْقُرْآنَ. رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بندہ جب دو رکعتیں پڑھتا ہے تو اللہ اس طرف خصوصی توجہ فرماتا ہے اور جب تک بندہ نماز پڑھتا رہتا ہے تو نیکی (رحمت) اس بندے کے سر پر سایہ کرتی رہتی ہے ، اور بندہ اللہ کے کلام یعنی قرآن کے ذریعے جس قدر اللہ کا قرب حاصل کر سکتا ہے ویسا کسی اور چیز کے ذریعے حاصل نہیں کر سکتا ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1333

عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا وَصَلَّى الْعَصْر بِذِي الحليفة رَكْعَتَيْنِ
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ میں ظہر چار رکعت (پوری نماز) ادا کی اور ذوالحلیفہ میں عصر دو رکعت (قصر نماز) ادا کی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1334

وَعَنْ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ الْخُزَاعِيِّ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ أَكْثَرُ مَا كُنَّا قَطُّ وآمنه بمنا رَكْعَتَيْنِ
حارثہ بن وہب خزاعی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں منی ٰمیں دو رکعتیں پڑھائیں ، حالانکہ اس سے پہلے ہم کبھی نہ تو اتنی کثیر تعداد میں تھے اور نہ کبھی اس قدر پر امن تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1335

وَعَن يعلى بن أُميَّة قَالَ: قلت لعمر بن الْخطاب: إِنَّمَا قَالَ اللَّهُ تَعَالَى (أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا) فَقَدْ أَمِنَ النَّاسُ. قَالَ عُمَرُ: عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَقَالَ: «صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ فَاقْبَلُوا صدقته» رَوَاهُ مُسلم
یعلی بن امیہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عمر بن خطاب ؓ سے کہا : اللہ تعالیٰ نے تو فرمایا :’’ (انتقصروا ،،،، الذین کفروا) اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں کسی مصیبت میں ڈال دیں گے تو تم نماز میں کچھ کمی کر لو ۔‘‘ اب تو لوگ پر امن ہیں (کسی قسم کا کوئی اندیشہ نہیں)، عمر ؓ نے فرمایا : جیسے آپ کو تعجب ہوا ہے ویسے مجھے بھی تعجب ہوا تھا ۔ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا تھا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا :’’ ایک قسم کا صدقہ ہے جو اللہ نے تم پر کیا ہے ، تم اس کی طرف سے صدقہ قبول کرو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1336

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ من الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ فَكَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ حَتَّى رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ قِيلَ لَهُ: أَقَمْتُمْ بِمَكَّة شَيْئا قَالَ: «أَقَمْنَا بهَا عشرا»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں مدینہ سے مکہ کے لیے روانہ ہوئے تو آپ ہمارے مدینہ واپس پہنچنے تک دو دو رکعتیں (نماز قصر) پڑھاتے رہے ، ان سے پوچھا گیا کہ تم نے مکہ میں کچھ قیام بھی کیا تھا ؟ انہوں نے فرمایا : ہم نے وہاں دس روز قیام کیا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1337

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سَافَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَفَرًا فَأَقَامَ تِسْعَةَ عَشَرَ يَوْمًا يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَنَحْنُ نُصَلِّي فِيمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ مَكَّةَ تِسْعَةَ عَشَرَ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ فَإِذَا أَقَمْنَا أَكْثَرَ مِنْ ذَلِك صلينَا أَرْبعا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک سفر کیا (فتح مکہ کا سفر) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انیس دن قیام کیا اور آپ دو دو رکعتیں پڑھاتے رہے ۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا : ہم مدینہ اور مکہ کے درمیانی فاصلے پر انیس دن تک دو دو رکعتیں پڑھتے ہیں ، جب ہم اس سے زیادہ قیام کرتے ہیں تو ہم چار رکعتیں (پوری نماز) پڑھتے ہیں ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1338

وَعَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ: صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ فَصَلَّى لَنَا الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ جَاءَ رَحْلَهُ وَجَلَسَ فَرَأَى نَاسًا قِيَامًا فَقَالَ: مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ؟ قُلْتُ: يُسَبِّحُونَ. قَالَ: لَوْ كُنْتُ مُسَبِّحًا أَتْمَمْتُ صَلَاتِي. صَحِبْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ لَا يَزِيدُ فِي السَّفَرِ عَلَى رَكْعَتَيْنِ وَأَبَا بكر وَعمر وَعُثْمَان كَذَلِك
حفص بن عاصم ؓ بیان کرتے ہیں ، میں طریق مکہ میں ابن عمر ؓ کے ساتھ تھا ، آپ ؓ نے ہمیں ظہر دو رکعت پڑھائی ، پھر اپنی قیام گاہ میں آ کر بیٹھ گئے ، آپ نے کچھ لوگوں کو قیام کرتے (نماز پڑھتے) ہوئے دیکھا تو فرمایا : یہ لوگ کیا کر رہے ہیں ؟ میں نے کہا : نفل پڑھ رہے ہیں ، انہوں نے فرمایا : اگر میں نے نفل پڑھنے ہوتے تو میں اپنی نماز پوری پڑھتا ، میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور ابوبکر ؓ و عمر ؓ اور عثمان ؓ کے ساتھ رہا ہوں وہ سفر میں دو رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1339

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْمَعُ بَين الظُّهْرِ وَالْعَصْر إِذَا كَانَ عَلَى ظَهْرِ سَيْرٍ وَيجمع بَين الْمغرب وَالْعشَاء. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سفر کرتے تو ظہر و عصر کو اور مغرب و عشاء کو ملا کر پڑھتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1340

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي السَّفَرِ عَلَى رَاحِلَتِهِ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ يُومِئُ إِيمَاءً صَلَاةَ اللَّيْلِ إِلَّا الْفَرَائِضَ وَيُوتِرُ على رَاحِلَته
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دوران سفر اپنی سواری پر جس طرف وہ رخ کرتی ، نماز پڑھا کرتے تھے ۔ اور آپ رکوع و سجود کے لیے سر کا اشارہ فرماتے تھے ۔ آپ فرائض کے علاوہ نماز تہجد اور نماز وتر اپنی سواری پر ادا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1341

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ ذَلِكَ قَدْ فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَصَرَ الصَّلَاةَ وَأَتَمَّ. رَوَاهُ فِي شرح السّنة
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (دوران سفر) ہر طرح کی نماز پڑھی ۔ آپ نے قصر بھی پڑھی اور پوری بھی ۔ صحیح ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1342

وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَشَهِدْتُ مَعَهُ الْفَتْحَ فَأَقَامَ بِمَكَّةَ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ لَيْلَةً لَا يُصَلِّي إِلَّا رَكْعَتَيْنِ يَقُولُ: «يَا أَهْلَ الْبَلَدِ صَلُّوا أَرْبَعًا فَإِنَّا سَفْرٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عمران بن حصین ؓ بیان کرتے ہیں میں غزوات میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ شریک رہا ۔ اور فتح مکہ کے موقع پر بھی میں آپ کے ساتھ موجود تھا ۔ آپ نے مکہ میں اٹھارہ روز قیام فرمایا ، آپ دو رکعتیں پڑھ کر فرماتے :’’ اہل مکہ تم چار رکعتیں پڑھو ، کیونکہ ہم تو مسافر ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1343

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ فِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ فِي الْحَضَرِ الظُّهْرَ أَرْبَعًا وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ وَصَلَّيْتُ مَعَهُ فِي السَّفَرِ الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ وَلَمْ يُصَلِّ بَعْدَهَا شَيْئًا وَالْمَغْرِبُ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ سَوَاءٌ ثَلَاثُ رَكَعَاتٍ وَلَا يَنْقُصُ فِي حَضَرٍ وَلَا سَفَرٍ وَهِيَ وِتْرُ النَّهَارِ وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں میں نے دوران سفر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ظہر دو رکعت پڑھیں اور اس کے بعد دو رکعتیں پڑھیں ۔ ایک دوسری روایت میں ہے : میں نے سفر و حضر میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ہے ۔ میں نے حضر میں آپ کے ساتھ ظہر چار رکعتیں پڑھیں اور اس کے بعد دو رکعتیں پڑھیں ۔ اور میں نے دوران سفر آپ کے ساتھ ظہر دو رکعت پڑھی اور دو رکعتیں اس کے بعد پڑھیں ۔ اور عصر دو رکعت پڑھی اور اس کے بعد کچھ نہ پڑھا ۔ جبکہ مغرب سفر و حضر دونوں حالتوں میں تین رکعت پڑھیں ۔ سفر ہو یا حضر ان میں کمی نہیں کی جاتی ۔ اور یہ دن کے وتر ہیں ۔ اور اس کے بعد دو رکعتیں پڑھیں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1344

وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ: إِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَرْتَحِلَ جَمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَإِنِ ارْتَحَلَ قَبْلَ أَنْ تَزِيغَ الشَّمْسُ أَخَّرَ الظُّهْرَ حَتَّى يَنْزِلَ لِلْعَصْرِ وَفِي الْمَغْرِبِ مِثْلَ ذَلِكَ إِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَرْتَحِلَ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ وَإِنِ ارْتَحَلَ قَبْلَ أَنْ تَغِيبَ الشَّمْسُ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّى يَنْزِلَ لِلْعِشَاءِ ثُمَّ يَجْمَعُ بَيْنَهُمَا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غزوہ تبوک (کے سفر) میں جب آپ کے کوچ کرنے سے پہلے سورج ڈھل جاتا تو آپ ظہر و عصر کو جمع کر لیتے اور اگر سورج ڈھلنے سے پہلے کوچ کرتے تو ظہر کو مؤخر کرتے حتیٰ کہ عصر کے لیے پڑاؤ ڈالتے ۔ اسی طرح مغرب میں کرتے کہ جب کوچ کرنے سے پہلے سورج غروب ہو جاتا تو آپ مغرب اور عشاء اکٹھی پڑھ لیتے اور اگر غروب آفتاب سے پہلے کوچ کر لیتے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مغرب کو مؤخر فرماتے حتیٰ کہ نماز عشاء کے لیے پڑاؤ ڈالتے ۔ پھر انہیں جمع فرما لیتے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1345

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرَ وَأَرَادَ أَنْ يَتَطَوَّعَ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ بِنَاقَتِهِ فَكَبَّرَ ثُمَّ صَلَّى حَيْثُ وَجهه ركابه. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دوران سفر نفل پڑھنے کا ارادہ فرماتے تو آپ اپنی سواری پر قبلہ رخ ہو کر تکبیر کہہ کر نماز پڑھتے اور سواری جس رخ چاہتی چلتی جاتی ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1346

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ فَجِئْتُ وَهُوَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ وَيَجْعَلُ السُّجُودَ أَخفض من الرُّكُوع. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے کسی کام کے لیے مجھے بھیجا ۔ جب میں آیا تو آپ اپنی سواری پر مشرق کی سمت نماز پڑھ رہے تھے ۔ اور آپ رکوع کی نسبت سجود کے لیے زیادہ جھک کر اشارہ کرتے تھے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1347

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بمنى رَكْعَتَيْنِ وَأَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ وَعُمَرُ بَعْدَ أَبِي بَكْرٍ وَعُثْمَانُ صَدَرًا مِنْ خِلَافَتِهِ ثُمَّ إِنَّ عُثْمَانَ صَلَّى بَعْدُ أَرْبَعًا فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا صَلَّى مَعَ الْإِمَامِ صَلَّى أَرْبَعًا وَإِذَا صلاهَا وَحده صلى رَكْعَتَيْنِ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منیٰ میں دو رکعتیں (یعنی نماز قصر) پڑھیں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد ابوبکر ؓ ، ابوبکر ؓ کے بعد عمر ؓ اور عثمان ؓ نے اپنی خلافت کے ابتدائی سالوں میں دو رکعتیں ہی پڑھیں ۔ پھر اس کے بعد عثمان ؓ نے چار رکعتیں پڑھیں ۔ جب ابن عمر ؓ امام کے ساتھ نماز پڑھتے تو آپ چار رکعتیں (مکمل نماز) پڑھتے اور جب اکیلے پڑھتے تو پھر دو رکعتیں پڑھتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1348

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: فُرِضَتِ الصَّلَاةُ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ هَاجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفُرِضَتْ أَرْبَعًا وَتُرِكَتْ صَلَاةُ السَّفَرِ عَلَى الْفَرِيضَةِ الْأُولَى. قَالَ الزُّهْرِيُّ: قُلْتُ لِعُرْوَةَ: مَا بَال عَائِشَة تتمّ؟ قَالَ: تأولت كَمَا تَأَول عُثْمَان
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، شروع میں نماز دو رکعتیں فرض کی گئی تھی ۔ پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہجرت کی تو دو سے چار رکعتیں فرض کر دی گئی ۔ اور نماز سفر کو پہلی حالت فرضیت پر برقرار رکھا گیا ۔ زہری ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے عروہ ؒ سے کہا ، عائشہ ؓ کو کیا ہوا کہ وہ پوری پڑھتی ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے بھی عثمان ؓ کی طرح تاویل کی ہے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1349

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: فَرَضَ اللَّهُ الصَّلَاةَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ أَرْبَعًا وَفِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ وَفِي الْخَوْف رَكْعَة. رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، اللہ نے تمہارے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی زبان پر حضر میں چار رکعتیں ، سفر میں دو رکعتیں اور حالت خوف میں ایک رکعت فرض کی ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1350

وَعَن ابْن عَبَّاس وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَا: سَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ وَهُمَا تَمَامٌ غَيْرُ قَصْرٍ وَالْوِتْرُ فِي السَّفَرِ سنة. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابن عباس ؓ اور ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز سفر دو رکعت مشروع فرمائی اور وہ دو رکعت (ثواب کے لحاظ سے) پوری ہیں ، کم نہیں جبکہ دوران سفر وتر پڑھنا سنت ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1351

وَعَن مَالك بَلَغَهُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ كَانَ يَقْصُرُ فِي الصَّلَاة فِي مثل مَا يكون بَين مَكَّة والطائف وَفِي مثل مَا يكون بَيْنَ مَكَّةَ وَعُسْفَانَ وَفَى مِثْلِ مَا بَيْنَ مَكَّةَ وَجُدَّةَ قَالَ مَالِكٌ: وَذَلِكَ أَرْبَعَةُ بُرُدٍ. رَوَاهُ فِي الْمُوَطَّأ
امام مالک ؒ بیان کرتے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ ابن عباس ؓ مکہ اور طائف ، مکہ اور عسفان اور مکہ اور جدہ کے درمیان مسافت جتنے فاصلے پر قصر پڑھا کرتے تھے ۔ اور امام مالک نے فرمایا : اور یہ چار بُرد مسافت ہے ۔ صحیح ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1352

وَعَن الْبَراء قَالَ: صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ سَفَرًا فَمَا رَأَيْتُهُ تَرَكَ رَكْعَتَيْنِ إِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ الظُّهْرِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
براء ؓ بیان کرتے ہیں ، میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ اٹھارہ مرتبہ شریک سفر رہا ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سورج ڈھلنے کے بعد نماز ظہر سے پہلے دو رکعتیں چھوڑتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا ۔ ابوداؤد ، ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1353

وَعَنْ نَافِعٍ قَالَ: إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يَرَى ابْنَهُ عُبَيْدَ اللَّهِ يَتَنَفَّلُ فِي السَّفَرِ فَلَا يُنْكِرُ عَلَيْهِ. رَوَاهُ مَالِكٌ
نافع ؒ بیان کرتے ہیں ، عبداللہ بن عمر ؓ اپنے بیٹے عبیداللہ کو دوران سفر نفل پڑھتے ہوئے دیکھتے تو آپ اس پر روک ٹوک نہیں کرتے تھے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1354

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بَيْدَ أَنَّهُمْ أُوتُوا الْكُتَّابَ مِنْ قَبْلِنَا وَأُوتِينَاهُ من بعدهمْ ثمَّ هَذَا يومهم الَّذِي فرض عَلَيْهِم يَعْنِي يَوْم الْجُمُعَةَ فَاخْتَلَفُوا فِيهِ فَهَدَانَا اللَّهُ لَهُ وَالنَّاسُ لَنَا فِيهِ تَبَعٌ الْيَهُودُ غَدًا وَالنَّصَارَى بَعْدَ غَد» وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ قَالَ: «نَحْنُ الْآخِرُونَ الْأَوَّلُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَنَحْنُ أَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ بيد أَنهم» . وَذكر نَحوه إِلَى آخِره
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (ہم دنیا میں) سب سے آخر پر آئے ہیں لیکن قیامت کے روز سب سے آگے ہوں گے ۔ تاہم انہیں ہم سے پہلے کتاب دی گئی اور ہمیں ان کے بعد دی گئی ۔ پھر یہی یعنی جمعہ کا دن ان پر فرض کیا گیا تھا ۔ مگر انہوں نے اس میں اختلاف کیا ، اور اللہ نے ہمیں اس کی راہنمائی فرما دی اسی لیے باقی لوگ ہم سے پیچھے ہو گئے ۔ یہود کل (ہفتہ کے روز) اور عیسائی اس سے اگلے روز (اتوار کے روز عبادت کرتے ہیں) ۔‘‘ اور مسلم کی ایک روایت میں ہے ، فرمایا : (ہم دنیا میں) سب سے آخر پر ہیں لیکن روز قیامت سب سے پہلے ہوں گے ۔ اور سب سے پہلے ہم جنت میں جائیں گے ۔‘‘ باقی روایت انہوں نے آخر تک حدیث سابق کی طرح بیان کی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1355

وَفِي رِوَايَة لمُسلم عَن أبي هُرَيْرَة وَعَنْ حُذَيْفَةَ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آخِرِ الْحَدِيثِ: «نَحْنُ الْآخِرُونَ مِنْ أَهْلِ الدُّنْيَا وَالْأَوَّلُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْمقْضِي لَهُم قبل الْخَلَائق»
صحیح مسلم ہی کی ابوہریرہ ؓ اور حذیفہ ؓ سے مروی حدیث میں ہے ۔ انہوں نے بیان کیا رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حدیث کے آخر پر فرمایا :’’ ہم دنیا والوں میں سب سے آخر پر آئے لیکن روز قیامت مقدم ہوں گے اور ساری مخلوق سے پہلے ہمارے متعلق فیصلہ کیا جائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1356

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ وَفِيه أخرج مِنْهَا وَلَا تقوم السَّاعَة لَا فِي يَوْم الْجُمُعَة» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمام ایام سے بہترین دن ، جمعہ کا دن ہے ، اسی دن آدم ؑ پیدا کیے گئے اسی روز جنت میں داخل کیے گئے اسی روز اس سے نکالے گئے اور قیامت بھی جمعہ ہی کے روز قائم ہو گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1357

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ لَسَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا خَيْرًا إِلَّا أعطَاهُ إِيَّاه. وَزَاد مُسلم: «وَهِيَ سَاعَةٌ خَفِيفَةٌ» . وَفِي رِوَايَةِ لَهُمَا قَالَ: «إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ لَسَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا مُسْلِمٌ قَائِم يُصَلِّي يسْأَل لاله يخرا إِلَّا أعطَاهُ إِيَّاه»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی ہے کہ جب کوئی مسلمان بندہ اس گھڑی میں اللہ سے کوئی خیر طلب کرتا ہے تو اللہ اسے وہی چیز عطا فرما دیتا ہے ۔‘‘ امام مسلم ؒ نے اضافہ نقل کیا ہے فرمایا :’’ وہ مختصر گھڑی ہے ۔‘‘ صحیحین کی روایت میں ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جمعہ میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ جب مسلمان ٹھیک اس گھڑی میں نماز کے دوران یا نماز کی جگہ نماز کے انتظار میں بیٹھ کر اللہ سے کوئی خیر طلب کرتا ہے تو اللہ اسے وہی چیز عطا کر دیتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1358

وَعَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي شَأْنِ سَاعَةِ الْجُمُعَةِ: «هِيَ مَا بَيْنَ أَنْ يَجْلِسَ الْإِمَامُ إِلَى أَن تقضى الصَّلَاة» . رَوَاهُ مُسلم
ابوبردہ بن ابوموسی ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے اپنے والد کو بیان کرتے ہوئے سنا ، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو :’’ جمعہ کی اس گھڑی کا وقت بیان کرتے سنا کہ وہ امام کے خطبہ کے لیے بیٹھنے سے لے کر نماز سے فارغ ہونے تک ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1359

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: خَرَجْتُ إِلَى الطُّورِ فَلَقِيتُ كَعْبَ الْأَحْبَارِ فَجَلَسْتُ مَعَهُ فَحَدَّثَنِي عَنِ التَّوْرَاةِ وَحَدَّثْتُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ فِيمَا حَدَّثْتُهُ أَنْ قُلْتُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ أُهْبِطَ وَفَيْهِ تِيبَ عَلَيْهِ وَفِيهِ مَاتَ وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ وَمَا من دَابَّة إِلَّا وَهِي مسيخة يَوْمَ الْجُمُعَةِ مِنْ حِينِ تُصْبِحُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ شَفَقًا مِنَ السَّاعَةِ إِلَّا الْجِنَّ وَالْإِنْسَ وفيهَا سَاعَةٌ لَا يُصَادِفُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَهُوَ يُصَلِّي يسْأَل الله شَيْئا إِلَّا أعطَاهُ إِيَّاهَا. قَالَ كَعْبٌ: ذَلِكَ فِي كُلِّ سَنَةٍ يَوْمٌ. فَقلت: بل فِي كل جُمُعَة قَالَ فَقَرَأَ كَعْبٌ التَّوْرَاةَ. فَقَالَ: صَدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: لَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ فَحَدَّثْتُهُ بِمَجْلِسِي مَعَ كَعْب وَمَا حَدَّثْتُهُ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَقُلْتُ لَهُ: قَالَ كَعْب: ذَلِك كُلِّ سَنَةٍ يَوْمٌ؟ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: كَذَبَ كَعْبٌ. فَقُلْتُ لَهُ ثُمَّ قَرَأَ كَعْبٌ التَّوْرَاةَ. فَقَالَ: بَلْ هِيَ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ. فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: صَدَقَ كَعْبٌ ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: قَدْ عَلِمْتُ أَيَّةَ سَاعَةٍ هِيَ. قَالَ أَبُو هُرَيْرَة فَقلت لَهُ: فَأَخْبرنِي بهَا. فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: هِيَ آخِرُ سَاعَةٍ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ. قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقُلْتُ: وَكَيْفَ تَكُونُ آخِرَ سَاعَةٍ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يُصَادِفُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَهُوَ يُصَلِّي وَتلك السَّاعَة لَا يُصَلِّي فِيهَا؟» فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: أَلَمْ يَقُلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ جَلَسَ مَجْلِسًا يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ فَهُوَ فِي صَلَاةٍ حَتَّى يُصَلِّيَ؟» قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقلت: بلَى. قَالَ: فَهُوَ ذَاك. رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَرَوَى أَحْمد إِلَى قَوْله: صدق كَعْب
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں طور کی طرف گیا تو میں کعب احبار سے ملا ، میں اس کے ساتھ بیٹھ گیا ۔ اس نے مجھے تورات کے بارے میں بتایا اور میں نے اسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی احادیث سنائیں ، میں نے اسے جو کچھ بتایا وہ وہی کچھ تھا جو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمام ایام سے بہتر دن ، جمعہ کا دن ہے ۔ اس میں آدم ؑ کی تخلیق ہوئی ، اسی روز زمین پر اتارے گئے اسی روز ان کی توبہ قبول کی گئی ، اسی روز فوت ہوئے ، اسی روز قیامت قائم ہو گی ، جن و انس کے سوا تمام جانور جمعہ کے دن طلوع فجر سے طلوع آفتاب تک قیامت قائم ہونے کے خوف سے چیختے رہتے ہیں ، اس میں ایک گھڑی ہے کہ جب مسلمان بندہ عین اس گھڑی میں دوران نماز اللہ سے جو مانگتا ہے تو اللہ اسے وہی چیز عطا کر دیتا ہے ۔‘‘ کعب نے کہا : پورے سال میں ایک دن ایسا ہوتا ہے ۔ میں نے کہا ، نہیں بلکہ ہر جمعہ کے روز ہوتا ہے ۔ کعب نے تورات پڑھی تو اس نے کہا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سچ فرمایا ۔ ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں عبداللہ بن سلام ؓ سے ملا تو میں نے کعب احبار کے ساتھ اپنی مجلس کے بارے میں اور میں نے جمعہ کے متعلق جو اسے بتایا تھا اس کے متعلق انہیں بتایا ، کہ کعب نے کہا : وہ پورے سال میں ایک دن ہوتا ہے ۔ عبداللہ بن سلام ؓ نے فرمایا ، کعب نے جھوٹ بولا ، میں نے انہیں بتایا کہ کعب نے پھر تورات پڑھی تو اس نے کہا : بلکہ وہ ہر جمعہ کے روز ہوتا ہے ۔ پھر عبداللہ بن سلام ؓ نے فرمایا : کعب نے سچ کہا ۔ پھر عبداللہ بن سلام ؓ نے فرمایا مجھے معلوم ہے کہ وہ کون سی گھڑی ہے ۔ ابوہریرہ ؓ نے فرمایا میں نے کہا ، مجھے اس کے متعلق خبر دینے میں بخل نہ کریں ۔ عبداللہ بن سلام ؓ نے فرمایا وہ جمعہ کے دن کی آخری گھڑی ہے ۔ ابوہریرہ ؓ نے فرمایا میں نے کہا وہ جمعہ کے دن کی آخری گھڑی کیسے ہو سکتی ہے ۔ جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ہے :’’ کوئی مسلمان بندہ نماز میں اسے پاتا ہے ۔‘‘ تو عبداللہ بن سلام ؓ نے فرمایا کیا رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ نہیں فرمایا :’’ جو شخص کسی جگہ بیٹھ کر نماز کا انتظار کرتا ہے تو وہ نماز پڑھنے تک (حکماً) نماز ہی میں ہوتا ہے ۔‘‘ ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں میں نے کہا کیوں نہیں ۔ انہوں نے فرمایا ، بس ! یہ وہی ہے ۔ مالک ، ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی ، اور امام احمد نے ’’ کعب نے سچ کہا ‘‘ تک روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1360

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْتَمِسُوا السَّاعَةَ الَّتِي تُرْجَى فِي وَيَوْم الْجُمُعَةِ بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَى غَيْبُوبَةِ الشَّمْسِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
انس ؓبیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس گھڑی کو تلاش کریں جس کے بارے میں امید کی جاتی ہے کہ وہ جمعہ کے روز بعد نماز عصر سے غروب آفتاب تک ہوتی ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1361

وَعَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمُ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ قُبِضَ وَفِيهِ النَّفْخَةُ فأكثرا عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاةِ فِيهِ فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَليّ» فَقَالُوا يَا رَسُول الله وَكَيف تعرض صَلَاتنَا عَلَيْك وَقَدْ أَرَمْتَ؟ قَالَ: يَقُولُونَ: بَلِيتَ قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعْوَات الْكَبِير
اوس بن اوس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک جمعہ کا دن تمہارے ایام میں سے افضل دن ہے ۔ اس روز آدم ؑ کی تخلیق ہوئی ، اسی میں ان کی روح قبض کی گئی ، پہلی بار صور پھونکا جانا دوسری بار صور پھونکا جانا ہو گا ، اس روز مجھ پر کثرت سے درود پڑھو ، کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے ۔‘‘ صحابہ ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہمارا درود آپ پر کیسے پیش کیا جاتا ہے ، جبکہ آپ تو (مٹی میں) بوسیدہ ہو چکے ہوں گے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ نے انبیا علیہم السلام کے اجساد کو زمین (یعنی مٹی) پر حرام کر دیا ہے ۔ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی و البیھقی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1362

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْيَوْمُ الْمَوْعُودُ يَوْمُ الْقِيَامَةِ وَالْيَوْمُ الْمَشْهُودُ يَوْمُ عَرَفَةَ وَالشَّاهِدُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ وَمَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ وَلَا غَرَبَتْ عَلَى يَوْمٍ أَفْضَلَ مِنْهُ فِيهِ سَاعَةٌ لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُؤْمِنٌ يَدْعُو اللَّهَ بِخَيْرٍ إِلَّا اسْتَجَابَ اللَّهُ لَهُ وَلَا يَسْتَعِيذُ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا أَعَاذَهُ مِنْهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا يُعْرَفُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ وَهُوَ يضعف
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یوم موعود سے یوم قیامت ، یوم مشہود سے یوم عرفہ اور شاہد سے جمعہ کا دن مراد ہے ۔ وہ تمام ایام سے افضل ہے ۔ اس میں اللہ سے کوئی خیر طلب کرتا ہے تو اللہ اس کی دعا کو قبول فرماتا ہے ۔ اور وہ (بندہ مؤمن) جس چیز سے پناہ طلب کرتا ہے تو وہ اسے اس سے پناہ دے دیتا ہے ۔‘‘ احمد ، ترمذی اور امام ترمذی نے کہا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اور یہ صرف موسی بن عبیدہ کے واسطہ سے معروف ہے ، جبکہ وہ ضعیف ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1363

عَنْ أَبِي لُبَابَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُنْذِرِ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ سَيِّدُ الْأَيَّامِ وَأَعْظَمُهَا عِنْدَ اللَّهِ وَهُوَ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ يَوْمِ الْأَضْحَى وَيَوْمِ الْفِطْرِ فِيهِ خَمْسُ خِلَالٍ: خَلَقَ اللَّهُ فِيهِ آدَمَ وَأَهْبَطَ اللَّهُ فِيهِ آدَمُ إِلَى الْأَرْضِ وَفِيهِ تَوَفَّى اللَّهُ آدَمَ وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يَسْأَلُ الْعَبْدُ فِيهَا شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ مَا لَمْ يَسْأَلْ حَرَامًا وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ مَا مِنْ مَلَكٍ مُقَرَّبٍ وَلَا سَمَاءٍ وَلَا أَرْضٍ وَلَا رِيَاحٍ وَلَا جِبَالٍ وَلَا بَحْرٍ إِلَّا هُوَ مُشْفِقٌ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابولبابہ بن عبدالمنذ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک جمعہ کے دن اللہ کے ہاں سیدالایام اور باقی ایام سے عظیم تر ہے ۔ وہ اللہ کے ہاں یوم الاضحی اور یوم الفطر سے بھی عظیم تر ہے ۔ اس کو پانچ خصوصیات حاصل ہیں : اللہ نے آدم ؑ کو اسی روز تخلیق فرمایا ، اللہ نے اسی روز آدم ؑ کو زمین پر اتارا ، اللہ نے اسی روز آدم ؑ کو وفات دی ، اس میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اس میں بندہ جو بھی حلال چیز طلب کرتا ہے ۔ وہ اسے مل جاتی ہے ۔ اور اسی روز قیامت قائم ہو گی ، مقرب فرشتے ، آسمان و زمین ، ہوا ، پہاڑ اور سمندر جمعہ کے دن سے خائف رہتے ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1364

وَرَوَى أَحْمَدُ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ: أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَخْبِرْنَا عَنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ مَاذَا فِيهِ مِنَ الْخَيْرِ؟ قَالَ: «فِيهِ خَمْسُ خلال» وسَاق الحَدِيث
امام احمد نے سعد بن معاذ ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک انصاری شخص نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا ہمیں جمعہ کے دن کے متعلق بتائیں کہ اس میں کیا خبر ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس میں پانچ خصوصیات ہیں ،،،،،۔‘‘ اور باقی حدیث آخر تک (اسی طرح) بیان کی ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1365

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِأَيِّ شَيْءٍ سُمِّيَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ؟ قَالَ: «لِأَنَّ فِيهَا طُبِعَتْ طِينَةُ أَبِيكَ آدَمَ وَفِيهَا الصَّعْقَةُ وَالْبَعْثَةُ وَفِيهَا الْبَطْشَةُ وَفِي آخِرِ ثَلَاثِ سَاعَاتٍ مِنْهَا سَاعَةٌ مَنْ دَعَا الله فِيهَا اسْتُجِيبَ لَهُ» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا گیا ، جمعہ کے دن کے نام کی وجہ سے تسمیہ کیا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیونکہ اس روز آپ کے باپ آدمؑ کے خمیر کو تیار کیا گیا ، اسی میں نفخہ اولی (پہلی بار صور پھونکا جانا) اور نفخہ ثانیہ ہے ۔ اسی میں حشر کا میدان سجے گا ۔ اور اس کی آخری تین گھڑیوں میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ جو شخص اس میں دعا کرتا ہے تو اس کی دعا قبول کی جاتی ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1366

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَكْثِرُوا الصَّلَاةَ عَلَيَّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَإِنَّهُ مَشْهُودٌ تَشْهَدُهُ الْمَلَائِكَةُ وَإِنَّ أحدا لن يُصَلِّي عَلَيَّ إِلَّا عُرِضَتْ عَلَيَّ صَلَاتُهُ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْهَا» قَالَ: قُلْتُ: وَبَعْدَ الْمَوْتِ؟ قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَنْ تَأْكُلَ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ فَنَبِيُّ اللَّهِ حَيٌّ يُرْزَقُ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : جمعہ کے روز مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو ۔ کیونکہ وہ مشہود ہے ، اس پر فرشتے حاضر ہوتے ہیں ۔ جب تم میں سے کوئی شخص مجھ پر درود پڑھتا ہے تو اس کا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے حتیٰ کہ وہ اس سے فارغ ہو جائے ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اور وفات کے بعد ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ نے انبیا علیہم السلام کے اجساد کو کھانا زمین (مٹی) پر حرام کر دیا ہے ۔ اللہ کے نبی ؑ زندہ ہوتے ہیں اور انہیں رزق دیا جاتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1367

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوْ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ إِلَّا وَقَاهُ اللَّهُ فِتْنَةَ الْقَبْرِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَيْسَ إِسْنَاده بِمُتَّصِل
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو مسلمان جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات فوت ہو جاتا ہے تو اللہ اسے فتنہ قبر سے بچا لیتا ہے ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اور اس کی سند متصل نہیں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1368

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَرَأَ: (الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لكم دينكُمْ) الْآيَةَ وَعِنْدَهُ يَهُودِيٌّ فَقَالَ: لَوْ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ عَلَيْنَا لَاتَّخَذْنَاهَا عِيدًا فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَإِنَّهَا نزلت فِي يَوْم عيدين فِي وَيَوْم جُمُعَةٍ وَيَوْمِ عَرَفَةَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
ابن عباس ؓ سے روایت ہے ۔ کہ انہوں نے یہ آیت تلاوت کی :’’ آج کے دن میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا ہے ۔‘‘ تو اس وقت ان کے پاس ایک یہودی تھا ، اس نے کہا : اگر یہ آیت ہم پر نازل ہوتی تو ہم اس (یوم نزول) کو عید بنا لیتے ۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا : یہ تو عیدین کے روز نازل ہوئی ہے ، جمعہ کے دن اور عرفہ کے دن ۔ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1369

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ رَجَبٌ قَالَ: «اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي رَجَبٍ وَشَعْبَانَ وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ» قَالَ: وَكَانَ يَقُولُ: «لَيْلَةُ الْجُمُعَةِ لَيْلَةٌ أَغَرُّ وَيَوْمُ الْجُمُعَةِ يَوْمٌ أَزْهَرُ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعَوَاتِ الْكَبِيرِ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب ماہ رجب شروع ہوتا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دعا فرماتے :’’ اے اللہ ! ہمارے لیے رجب و شعبان میں برکت فرما اور ہمیں رمضان تک پہنچا ۔‘‘ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا کرتے تھے :’’ جمعہ کی رات ، چمک دار رات ہے اور جمعہ کا دن ترو تازہ دن ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1370

عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُمَا قَالَا: سَمِعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى أَعْوَادِ مِنْبَرِهِ: «لِيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ عَنْ وَدْعِهِمُ الْجُمُعَاتِ أَوْ لَيَخْتِمَنَّ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ ثُمَّ لَيَكُونُنَّ مِنَ الْغَافِلِينَ» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عمر ؓ اور ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو منبر کی سیڑھیوں پر فرماتے ہوئے سنا :’’ لوگ جمعے چھوڑنے سے باز آ جائیں ورنہ اللہ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا اور پھر وہ غافلین میں سے ہو جائیں گے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1371

عَنْ أَبِي الْجَعْدِ الضُّمَيْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَرَكَ ثَلَاثَ جُمَعٍ تَهَاوُنًا بِهَا طَبَعَ اللَّهُ عَلَى قَلْبِهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ والدارمي
ابوجعد ضمری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص عدم توجہ کی بنا پر تین جمعے چھوڑے تو اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دیتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1372

وَرَوَاهُ مَالك عَن صَفْوَان بن سليم
امام مالک نے اسے صفوان بن سلیم ؓ سے روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1373

وَرَوَاهُ أَحْمد عَن أبي قَتَادَة
امام احمد نے ابوقتادہ ؓ سے روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1374

وَعَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَرَكَ الْجُمُعَةَ مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ فَلْيَتَصَدَّقْ بِدِينَارٍ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَبِنِصْفِ دِينَارٍ» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
سمرہ بن جندب ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص بلا عذر جمعہ چھوڑ دے تو وہ ایک دینار صدقہ کرے اگر وہ نہ پائے تو نصف دینار ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1375

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «الْجُمُعَةُ عَلَى مَنْ سَمِعَ النِّدَاءَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن عمرو ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بیان کرتے ہیں ، آپ نے فرمایا :’’ جو شخص اذان سنے اس پر جمعہ فرض ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1376

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْجُمُعَةُ عَلَى مَنْ آوَاهُ اللَّيْلُ إِلَى أَهْلِهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث إِسْنَاده ضَعِيف
ابوہریرہ ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص رات اپنے اہل و عیال کے پاس واپس آ سکتا ہو اس پر جمعہ فرض ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : اس حدیث کی اسناد ضعیف ہیں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1377

وَعَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْجُمُعَةُ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ فِي جَمَاعَةٍ إِلَّا عَلَى أَرْبَعَةٍ: عَبْدٍ مَمْلُوكٍ أَوِ امْرَأَةٍ أَوْ صَبِيٍّ أَوْ مَرِيضٍ . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَفِي شَرْحِ السُّنَّةِ بِلَفْظِ الْمَصَابِيحِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بني وَائِل
طارق بن شہاب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر مسلمان پر با جماعت جمعہ ادا کرنا فرض ہے ۔ سوائے چار کے ، عبد مملوک ، عورت ، بچے ، یا مریض کے ۔‘‘ ابوداؤد اور شرح السنہ میں مصابیح کے الفاظ سے بنووائل کے ایک شخص کی سند سے مروی ہے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1378

عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِقَوْمٍ يَتَخَلَّفُونَ عَنِ الْجُمُعَةِ: «لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ ثُمَّ أُحْرِقَ عَلَى رِجَالٍ يَتَخَلَّفُونَ عَنِ الْجُمُعَةِ بُيُوتهم» . رَوَاهُ مُسلم
ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جمعہ سے پیچھے رہ جانے والے لوگوں کے بارے میں فرمایا :’’ میں نے ارادہ کیا کہ میں کسی آدمی کو حکم دوں وہ لوگوں کو نماز پڑھائے ، پھر میں جمعہ سے پیچھے رہ جانے والے لوگوں کو گھروں سمیت آگ لگا دوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1379

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ تَرَكَ الْجُمُعَةُ مِنْ غَيْرِ ضَرُورَةٍ كُتِبَ مُنَافِقًا فِي كِتَابٍ لَا يُمْحَى وَلَا يُبَدَّلُ» . وَفِي بَعْضِ الرِّوَايَاتِ ثَلَاثًا. رَوَاهُ الشَّافِعِي
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص بلا عذر جمعہ ترک کر دے تو اسے ایسی کتاب میں منافق لکھ دیا جاتا ہے جو مٹائی جا سکتی ہے نہ تبدیل کی جاسکتی ہے ۔‘‘ اور بعض روایات میں تین جمعوں کا ذکر ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1380

وَعَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَعَلَيْهِ الْجُمُعَةُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلَّا مَرِيض أَو مُسَافر أَوْ صَبِيٌّ أَوْ مَمْلُوكٌ فَمَنِ اسْتَغْنَى بِلَهْوٍ أَوْ تِجَارَةٍ اسْتَغْنَى اللَّهُ عَنْهُ وَاللَّهُ غَنِيٌّ حميد» . رَوَاهُ الدراقطني
جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو جبکہ مریض یا مسافر یا عورت یا بچہ یا مملوک نہ ہو اس پر جمعہ کے روز جمعہ پڑھنا فرض ہے ۔ اور جو شخص کھیل یا تجارت کی وجہ سے بے اعتنائی برتے تو اللہ اس سے بے نیاز ہو جاتا ہے ۔ جبکہ اللہ تعالیٰ بے نیاز قابل تعریف ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1381

عَنْ سَلْمَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَغْتَسِلُ رَجُلٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَيَتَطَهَّرُ مَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُهْرٍ وَيَدَّهِنُ مِنْ دُهْنِهِ أَوْ يَمَسُّ مِنْ طِيبِ بَيْتِهِ ثُمَّ يَخْرُجُ فَلَا يُفَرِّقُ بَيْنَ اثْنَيْنِ ثُمَّ يُصَلِّي مَا كُتِبَ لَهُ ثُمَّ يُنْصِتُ إِذَا تَكَلَّمَ الْإِمَامُ إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَين الْجُمُعَة الْأُخْرَى» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
سلمان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور خوب اچھی طرح مقدور بھر صفائی کرے اور تیل لگائے اور اپنے گھر میں موجود خوشبو لگائے ، پھر اپنے گھر سے (جمعہ کے لیے) روانہ ہو ، اور (مسجد میں آ کر) دو بیٹھے ہوئے آدمیوں کو (ان کی جگہ سے) نہ ہٹائے ، پھر جس قدر مقدور ہو نماز پڑھے اور جب امام خطبہ شروع کر دے تو پھر خاموش ہو جائے تو اس کے اس حاضر اور دوسرے جمعہ کے درمیان والے گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1382

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ. عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنِ اغْتَسَلَ ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ فَصَلَّى مَا قُدِّرَ لَهُ ثُمَّ أَنْصَتَ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْ خُطْبَتِهِ ثُمَّ يُصَلِّيَ مَعَهُ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى وَفَضْلُ ثَلَاثَةِ أَيَّام» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص غسل کر کے جمعہ کے لیے آئے اور جتنی مقدر میں ہو نماز پڑھے ۔ پھر خطبہ مکمل ہونے تک خاموش رہے اور پھر امام کے ساتھ نماز پڑھے تو اس کے اس اور دوسرے جمعہ کے درمیان والے اور مزید تین دن کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1383

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ فَاسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ وَزِيَادَةُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ وَمَنْ مَسَّ الْحَصَى فقد لَغَا» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص وضو کرے اور اچھی طرح وضو کر کے جمعہ کے لیے آئے اور خاموشی سے غور کے ساتھ خطبہ سنے تو اس کے اس اور دوسرے جمعہ کے درمیان والے اور مزید تین دن کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔ اور جو کنکریوں سے کھیلتا رہے تو اس نے لغو کام کیا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1384

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ وَقَفَتِ الْمَلَائِكَةُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ يَكْتُبُونَ الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ وَمَثَلُ الْمُهَجِّرِ كَمَثَلِ الَّذِي يُهْدِي بَدَنَةً ثُمَّ كَالَّذِي يُهْدِي بَقَرَةً ثُمَّ كَبْشًا ثُمَّ دَجَاجَةً ثُمَّ بَيْضَةً فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ طَوَوْا صُحُفَهُمْ ويستمعون الذّكر»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو فرشتے مسجد کے دروازے پر کھڑے ہو جاتے ہیں اور آنے والوں کو ترتیب وار لکھتے جاتے ہیں ۔ اور سب سے پہلے آنے والا اس شخص کی طرح (اجر و ثواب پاتا) ہے ۔ جو اونٹ کی قربانی کرتا ہے ۔ پھر اس کے بعد والا اس شخص کی طرح ہے جو گائے کی قربانی کرتا ہے ۔ پھر اس کے بعد والا بھیڑ کی قربانی کرنے والے کی طرح ۔ پھر مرغی اور پھر اس کے بعد آنے والا ایسے جیسے کوئی انڈا صدقہ کرے ۔ جب امام منبر پر آ جاتا ہے تو وہ اپنے رجسٹر بند کر دیتے ہیں اور غور سے خطبہ سنتے ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1385

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أنصت وَالْإِمَام يخْطب فقد لغوت)
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم نے دوران خطبہ کسی ساتھ والے شخص سے (بس اتنا) کہہ دیا کہ خاموش ہو جاؤ تو تم نے لغو کام کیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1386

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يُقِيمَنَّ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ ثُمَّ يُخَالِفُ إِلَى مَقْعَدِهِ فَيَقْعُدَ فِيهِ وَلَكِن يَقُول: افسحوا . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے روز اپنے کسی بھائی کو ، اس کی جگہ سے اس مقصد سے نہ اٹھائے کہ خود اس کی جگہ پر بیٹھ جائے بلکہ وہ یوں کہے : وسعت پیدا کرو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1387

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «من اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلَبِسَ مِنْ أَحْسَنِ ثِيَابِهِ وَمَسَّ مِنْ طِيبٍ إِنْ كَانَ عِنْدَهُ ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلَمْ يَتَخَطَّ أَعْنَاقَ النَّاسِ ثُمَّ صَلَّى مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ ثُمَّ أَنْصَتَ إِذا خرج إِمَام حَتَّى يَفْرُغَ مِنْ صَلَاتِهِ كَانَتْ كَفَّارَةً لِمَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ جُمُعَتِهِ الَّتِي قَبْلَهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوسعید ؓ اور ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص جمعہ کے دن غسل کر کے ، اچھا لباس پہن کر اور اگر خوشبو ہو تو اسے لگا کر جمعہ کے لیے آئے اور لوگوں کی گردنیں نہ پھلانگے ۔ پھر جس قدر اللہ نے اس کے مقدر میں کیا ہے نماز پڑھے ۔ اور پھر جب امام (منبر پر) آ جائے تو نماز مکمل ہو جانے تک خاموشی اختیار کرے تو یہ (سارا اہتمام) اس کے اس اور سابقہ جمعہ کے مابین ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہو گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1388

وَعَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ غَسَّلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاغْتَسَلَ وَبَكَّرَ وَابْتَكَرَ وَمَشَى وَلَمْ يَرْكَبْ وَدَنَا مِنَ الْإِمَامِ وَاسْتَمَعَ وَلَمْ يَلْغُ كَانَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ عَمَلُ سَنَةٍ: أَجْرُ صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
اوس بن اوس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص جمعہ کے روز خوب اچھی طرح غسل کرے ، پیدل چل کر اول وقت مسجد میں جا کر امام کے قریب بیٹھ کر خوب غور سے خطبہ سنے اور اس دوران کوئی لغو کام نہ کرے تو اسے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزے اور ایک سال کے قیام کا ثواب ملتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1389

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «مَا عَلَى أَحَدِكُمْ إِنْ وَجَدَ أَنْ يَتَّخِذَ ثَوْبَيْنِ لِيَوْمِ الْجُمُعَةِ سِوَى ثَوْبَيْ مَهْنَتِهِ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه
عبداللہ بن سلام ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تم میں سے کوئی شخص دوران کام پہننے والے کپڑوں کے علاوہ ، جمعہ کے دن کے لیے ایک الگ سوٹ بنا سکتا ہو تو وہ بنا لے ، اس پر کوئی حرج نہیں ۔‘‘ حسن ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1390

وَرَوَاهُ مَالك عَن يحيى بن سعيد
امام مالک نے اسے یحیی بن سعید سے روایت کیا ہے ۔ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1391

وَعَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «احْضُرُوا الذِّكْرَ وَادْنُوا مِنَ الْإِمَامِ فَإِنَّ الرَّجُلَ لَا يَزَالُ يَتَبَاعَدُ حَتَّى يُؤَخَّرَ فِي الْجنَّة وَإِن دَخلهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سمرہ بن جندب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ذکر (جمعہ) کے لیے آؤ ، امام کے قریب ہو کر بیٹھو ، کیونکہ آدمی دور ہوتا چلا جاتا ہے حتیٰ کہ اس کا جنت میں داخلہ مؤخر کر دیا جاتا ہے اگرچہ کہ جنت میں چلا جائے گا ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1392

وَعَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ اتَّخَذَ جِسْرًا إِلَى جَهَنَّمَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
سہل بن معاذ بن انس جہنی ؒ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص جمعہ کے روز لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہے تو وہ جہنم کی طرف پل بناتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1393

وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْحُبْوَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ
معاذ بن انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جمعہ کے روز دوران خطبہ گوٹ مار کر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1394

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَلْيَتَحَوَّلْ مِنْ مَجْلِسِهِ ذَلِكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی شخص کو جمعہ کے روز (دوران خطبہ) اونگھ آئے تو وہ اپنی جگہ بدل لے ۔‘‘ سندہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1395

عَنْ نَافِعٍ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقِيمَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَقْعَدِهِ وَيَجْلِسَ فِيهِ. قِيلَ لِنَافِعٍ: فِي الْجُمُعَةِ قَالَ: فِي الْجُمُعَة وَغَيرهَا
نافع ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے عبداللہ بن عمر ؓ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص کسی شخص کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں بیٹھ جائے ۔ نافع ؒ سے پوچھا گیا ، دوران جمعہ ؟ انہوں نے فرمایا : جمعہ میں اور جمعہ کے علاوہ بھی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1396

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَحْضُرُ الْجُمُعَةَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ: فَرَجُلٌ حَضَرَهَا بِلَغْوٍ فَذَلِكَ حَظُّهُ مِنْهَا. وَرَجُلٌ حَضَرَهَا بِدُعَاءٍ فَهُوَ رَجُلٌ دَعَا اللَّهَ إِنْ شَاءَ أَعْطَاهُ وَإِنْ شَاءَ مَنعه. وَرجل حَضَره بِإِنْصَاتٍ وَسُكُوتٍ وَلَمْ يَتَخَطَّ رَقَبَةَ مُسْلِمٍ وَلَمْ يُؤْذِ أَحَدًا فَهِيَ كَفَّارَةٌ إِلَى الْجُمُعَةِ الَّتِي تَلِيهَا وَزِيَادَةِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ وَذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ يَقُولُ: (مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا. .) رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین قسم کے لوگ جمعہ کے لیے آتے ہیں : ایک تو وہ جس نے وہاں پہنچ کر لغو حرکت کی تو اسے اس سے بس یہی کچھ ملتا ہے ۔ دوسرا شخص دعا کرنے کے لیے حاضر ہوتا ہے ۔ وہ اللہ سے دعا کرتا ہے اگر وہ چاہے تو اسے عطا کرے اور اگر چاہے تو منع فرما دے ۔ جبکہ تیسرا شخص غور سے خطبہ سنتا ہے اور لغو حرکات سے بچتا ہے کسی مسلمان کی گردن پھلانگتا ہے نہ کسی کو ایذا پہنچاتا ہے ۔ تو وہ اس کے لیے سابقہ جمعہ اور مزید تین دن (کل دس دن) کے لیے کفارہ بن جاتا ہے ۔ اور یہ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :’’ جو شخص ایک نیکی کرتا ہے تو اسے اس کا دس گنا اجر ملتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1397

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَكَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَهُوَ كَمَثَلِ الْحِمَارِ يَحْمِلُ أَسْفَارًا وَالَّذِي يَقُولُ لَهُ أَنْصِتْ لَيْسَ لَهُ جُمُعَة» . رَوَاهُ أَحْمد
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص دوران خطبہ بات کرتا ہے تو وہ کتابیں اٹھائے ہوئے گدھے کی طرح ہے ۔ اور جو شخص اسے کہتا ہے خاموش ہو جاؤ تو اس کا جمعہ نہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1398

وَعَنْ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ مُرْسَلًا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم فِي جُمُعَةٍ مِنَ الْجُمَعِ: «يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ إِنَّ هَذَا يَوْمٌ جَعَلَهُ اللَّهُ عِيدًا فَاغْتَسِلُوا وَمَنْ كَانَ عِنْدَهُ طِيبٌ فَلَا يَضُرُّهُ أَنْ يَمَسَّ مِنْهُ وَعَلَيْكُمْ بِالسِّوَاكِ» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَرَوَاهُ ابْنُ مَاجَه عَنهُ
عبید بن سباق ؒ مرسل روایت بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی جمعہ میں فرمایا :’’ مسلمانو ! اللہ نے اس دن کو عید قرار دیا ہے ۔ پس تم اچھی طرح غسل کرو اور جس شخص کے پاس خوشبو ہو تو وہ اسے لگا لے ، اس کے لیے کوئی مضائقہ نہیں اور مسواک کرو ۔‘‘ حسن ، رواہ مالک و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1399

وَهُوَ عَن ابْن عَبَّاس مُتَّصِلا
اور یہی حدیث ابن عباس ؓ سے متصل مروی ہے ۔ حسن ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1400

وَعَنِ الْبَرَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «حَقًّا عَلَى الْمُسْلِمِينَ أَنْ يَغْتَسِلُوا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلْيَمَسَّ أَحَدُهُمْ مِنْ طِيبِ أَهْلِهِ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَالْمَاءُ لَهُ طِيبٌ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ
براء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسلمانوں پر حق ہے کہ وہ جمعہ کے روز غسل کریں اور ان میں سے ہر کوئی اپنے اہل خانہ کی خوشبو استعمال کرے ۔ اور اگر وہ خوشبو نہ پائے تو پھر اس کے لیے پانی ہی خوشبو ہے ۔‘‘ احمد ، ترمذی اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث حسن ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1401

عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الْجُمُعَةَ حِينَ تَمِيلُ الشَّمْسُ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم زوال آفتاب کے وقت جمعہ پڑھا کرتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1402

وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: مَا كُنَّا نُقِيلُ وَلَا نَتَغَدَّى إِلَّا بَعْدَ الْجُمُعَة
سہل بن سعد بیان کرتے ہیں ، ہم جمعہ سے پہلے قیلولہ کرتے تھے نہ کھانا کھاتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1403

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَدَّ الْبَرْدُ بَكَّرَ بِالصَّلَاةِ وَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ أَبْرَدَ بِالصَّلَاةِ. يَعْنِي الْجُمُعَةَ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب سردی زیادہ ہوتی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز (جمعہ) جلدی پڑھ لیتے اور جب گرمی زیادہ ہوتی تو آپ نماز (جمعہ) ٹھنڈے وقت میں پڑھتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1404

وَعَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ: كَانَ النِّدَاءُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوَّلُهُ إِذَا جَلَسَ الْإِمَامُ عَلَى الْمِنْبَرِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ فَلَمَّا كَانَ عُثْمَانُ وَكَثُرَ النَّاسُ زَادَ النِّدَاءَ الثَّالِثَ عَلَى الزَّوْرَاء. رَوَاهُ البُخَارِيّ
سائب بن یزید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور ابوبکر ؓ و عمر ؓ کے دور میں جمعہ کے روز جب امام منبر پر بیٹھ جاتا تب پہلی اذان کہی جاتی تھی ، پس جب عثمان ؓ کا دور آیا ۔ اور لوگ زیادہ ہو گئے تو انہوں نے مقام زوراء پر تیسری اذان کا اضافہ فرمایا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1405

وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: كَانَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَتَانِ يَجْلِسُ بَيْنَهُمَا يقْرَأ الْقُرْآن وَيذكر النَّاس فَكَانَت صلَاته قصدا وخطبته قصدا. رَوَاهُ مُسلم
جابر بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جمعہ کے دو خطبے دیا کرتے تھے ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے درمیان بیٹھتے تھے ۔ آپ قرآن پڑھتے اور لوگوں کو وعظ و نصیحت فرماتے تھے ۔ آپ کا خطبہ اور نماز متوسط ہوتی تھی ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1406

وَعَنْ عَمَّارٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ طُولَ صَلَاةِ الرَّجُلِ وَقِصَرَ خُطْبَتِهِ مَئِنَّةٌ مِنْ فِقْهِهِ فَأَطِيلُوا الصَّلَاة واقصروا الْخطْبَة وَإِن من الْبَيَان سحرًا» . رَوَاهُ مُسلم
عمار ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ بیشک آدمی کی نماز کا لمبا ہونا اور اس کے خطبے کا مختصر ہونا اس کے فقیہ ہونے کی علامت ہے ۔ تم نماز لمبی کرو اور خطبہ مختصر کرو ، اور بیشک بعض بیان سحر انگیز ہوتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1407

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَطَبَ احْمَرَّتْ عَيْنَاهُ وَعَلَا صَوْتُهُ وَاشْتَدَّ غَضَبُهُ حَتَّى كَأَنَّهُ مُنْذِرُ جَيش يقولك: «صَبَّحَكُمْ وَمَسَّاكُمْ» وَيَقُولُ: «بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ كَهَاتَيْنِ» . وَيَقْرُنُ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ السَّبَابَةِ وَالْوُسْطَى. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خطبہ ارشاد فرماتے تو آپ کی آنکھیں سرخ ہو جاتیں ، آواز بلند ہو جاتی اور غصہ شدید ہو جاتا ، حتیٰ کہ یہ کیفیت ہو جاتی گویا آپ کسی حملہ آور لشکر سے آگاہ کرتے ہوئے فرما رہے ہوں :’’ وہ صبح یا شام تم پر حملہ آور ہونے والا ہے ۔‘‘ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے :’’ مجھے (ایسے وقت میں) مبعوث کیا گیا ہے کہ میں اور قیامت اس طرح ہیں ۔‘‘ آپ درمیانی انگی اور انگشت شہادت کو باہم ملاتے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1408

وَعَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَى الْمِنْبَرِ: (وَنَادَوْا يَا مَالك ليَقْضِ علينا رَبك)
یعلیٰ بن امیہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو منبر پر یہ آیت پڑھتے ہوئے سنا :’’ وہ (جہنمی) کہیں گے اے مالک ! (دربان دوزخ) تیرا رب ہمیں موت ہی دے دے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1409

وَعَنْ أُمِّ هِشَامٍ بِنْتِ حَارِثَةَ بْنِ النُّعْمَانِ قَالَتْ: مَا أَخَذْتُ (ق. وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ) إِلَّا عَنْ لِسَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا كُلَّ جُمُعَةٍ عَلَى الْمِنْبَرِ إِذَا خطب النَّاس. رَوَاهُ مُسلم
ام شام بن حارثہ بن نعمان ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے سورۂ ق رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سن سن کر یاد کی ، آپ ہر جمعہ جب منبر پر لوگوں سے خطاب فرماتے تو اسے پڑھا کرتے تھے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1410

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ قَدْ أَرْخَى طَرَفَيْهَا بَيْنَ كَتِفَيْهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ. رَوَاهُ مُسلم
عمرو بن حریث ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جمعہ کے دن خطاب فرمایا تو آپ کے سر پر سیاہ پگڑی تھی جبکہ آپ نے اس کے دونوں کنارے (پلو) اپنے کندھوں کے درمیان لٹکائے ہوئے تھے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1411

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم وَهُوَ يخْطب: «إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فليركع رَكْعَتَيْنِ وليتجوز فيهمَا» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خطبہ کے دوران فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے دن دوران خطبہ میں مسجد میں آئے تو وہ دو مختصر رکعتیں پڑھے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1412

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الصَّلَاةِ مَعَ الإِمَام فقد أدْرك الصَّلَاة كلهَا
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص نماز (جمعہ) کی ایک رکعت پا لے تو اس نے نماز پا لی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1413

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ خُطْبَتَيْنِ كَانَ يَجْلِسُ إِذَا صَعِدَ الْمِنْبَرَ حَتَّى يَفْرُغَ أُرَاهُ الْمُؤَذِّنَ ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ ثُمَّ يَجْلِسُ وَلَا يَتَكَلَّمُ ثمَّ يقوم فيخطب. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دو خطبے دیا کرتے تھے ۔ جب آپ منبر پر چڑھتے تو مؤذن کے فارغ ہونے تک منبر پر بیٹھتے تھے ۔ پھر کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرماتے ۔ پھر بیٹھ جاتے اس دوران آپ کوئی بات نہ کرتے ، پھر کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرماتے ۔ ضعیف ، رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1414

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَوَى عَلَى الْمِنْبَرِ اسْتَقْبَلْنَاهُ بِوُجُوهِنَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ وَهُوَ ضَعِيفٌ ذَاهِبُ الْحَدِيثِ
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر چڑھتے تو ہم آپ کی طرف متوجہ ہو جاتے تھے ۔ ترمذی اور انہوں نے فرمایا : ہم صرف محمد بن فضل کی سند سے اس حدیث کو جانتے ہیں ، جبکہ وہ ضعیف اور سوء حفظ ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1415

عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ قَائِمًا ثُمَّ يَجْلِسُ ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ قَائِمًا فَمَنْ نَبَّأَكَ أَنَّهُ كَانَ يَخْطُبُ جَالِسًا فَقَدْ كَذَبَ فَقَدَ وَالله صليت مَعَه أَكثر من ألفي صَلَاة. رَوَاهُ مُسلم
جابر بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرمایا کرتے تھے پھر آپ بیٹھتے ، پھر کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرماتے ، اگر کوئی شخص تمہیں یہ بتائے کہ آپ بیٹھ کر خطبہ ارشاد فرمایا کرتے تھے تو اس نے کذب بیانی کی ، اللہ کی قسم ! میں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ دو ہزار سے زائد نمازیں پڑھ چکا ہوں ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1416

وَعَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ: أَنَّهُ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أُمِّ الْحَكَمِ يَخْطُبُ قَاعِدًا فَقَالَ: انْظُرُوا إِلَى هَذَا الْخَبِيثِ يَخْطُبُ قَاعِدًا وَقد قَالَ الله تَعَالَى: (وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوك قَائِما) رَوَاهُ مُسلم
کعب بن عجرہ ؓ سے روایت ہے کہ وہ مسجد میں داخل ہوئے تو عبدالرحمن بن ام الحکم بیٹھ کر خطبہ دے رہے تھے ۔ انہوں نے (اسے بیٹھا ہوا دیکھ کر) کہا : اس خبیث شخص کو دیکھو کہ وہ بیٹھ کر خطبہ دے رہا ہے ۔ جبکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :’’ جب انہوں نے تجارت اور کھیل دیکھی تو وہ اس طرف بھاگ گئے اور آپ (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کو کھڑے ہوئے چھوڑ گئے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1417

وَعَن عمَارَة بن رويبة: أَنَّهُ رَأَى بِشْرَ بْنَ مَرْوَانَ عَلَى الْمِنْبَرِ رَافِعًا يَدَيْهِ فَقَالَ: قَبَّحَ اللَّهُ هَاتَيْنِ الْيَدَيْنِ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَزِيدُ عَلَى أَنْ يَقُولَ بِيَدِهِ هَكَذَا وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ المسبحة. رَوَاهُ مُسلم
عمارہ بن رویبہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے بشیر بن مروان کو منبر پر اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے ہوئے دیکھا تو انہوں نے فرمایا : اللہ ان دونوں ہاتھوں کو تباہ کرے ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ صرف اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کیا کرتے تھے ۔ اور انہوں نے اپنی انگشت شہادت سے اشارہ کیا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1418

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: لَمَّا اسْتَوَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى الْمِنْبَرِ قَالَ: «اجْلِسُوا» فَسَمِعَ ذَلِكَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَجَلَسَ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «تَعَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ» رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جمعہ کے روز منبر پر چڑھے تو فرمایا :’’ بیٹھ جاؤ ۔‘‘ ابن مسعود ؓ نے یہ بات سنی تو باب مسجد پر ہی بیٹھ گئے ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں دیکھا تو فرمایا :’’ عبداللہ بن مسعود ؓ ! آگے آ جاؤ ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1419

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «من أدْرك من الْجُمُعَة رَكْعَة فَليصل إِلَيْهَا أُخْرَى وَمَنْ فَاتَتْهُ الرَّكْعَتَانِ فَلْيُصَلِّ أَرْبَعًا» أَو قَالَ: «الظّهْر» . رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص جمعہ کی ایک رکعت پا لے تو وہ اس کے ساتھ ایک اور کعت ملا لے ، اور جس کی دونوں رکعتیں فوت ہو جائیں تو وہ چار رکعتیں پڑھے ۔‘‘ یا فرمایا :’’ ظہر پڑھے ۔‘‘ ضعیف ، رواہ الدارقطنی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1420

عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ نَجْدٍ فَوَازَيْنَا الْعَدُوَّ فَصَافَفْنَا لَهُمْ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي لَنَا فَقَامَتْ طَائِفَةٌ مَعَهُ وَأَقْبَلَتْ طَائِفَةٌ عَلَى الْعَدُوِّ وَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَنْ مَعَهُ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ انْصَرَفُوا مَكَانَ الطَّائِفَةِ الَّتِي لم تصل فجاؤوا فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بهم رَكْعَةً وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَرَوَى نَافِعٌ نَحْوَهُ وَزَادَ: فَإِن كَانَ خوف هُوَ أَشَدُّ مِنْ ذَلِكَ صَلَّوْا رِجَالًا قِيَامًا عَلَى أَقْدَامِهِمْ أَوْ رُكْبَانًا مُسْتَقْبِلِي الْقِبْلَةِ أَوْ غَيْرَ مُسْتَقْبِلِيهَا قَالَ نَافِعٌ: لَا أُرَى ابْنَ عُمَرَ ذَكَرَ ذَلِكَ إِلَّا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
سالم بن عبداللہ بن عمر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے فرمایا : میں نجد کی طرف رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں شریک تھا ، ہم دشمن کے مقابل صف آراء ہوئے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں نماز پڑھانے کے لیے کھڑے ہوئے تو ایک جماعت آپ کے ساتھ کھڑی ہو گئی اور ایک جماعت دشمن کے سامنے رہی ۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کے ساتھ شریک افراد نے ایک رکوع کیا اور دو سجدے کیے ، پھر وہ لوگ ان لوگوں کی جگہ چلے گئے جنہوں نے نماز نہیں پڑھی تھی ، وہ آئے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے ساتھ بھی ایک رکوع اور دو سجدے کیے ۔ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام پھیر دیا ، ان میں سے ہر ایک کھڑا ہوا تو انہوں نے اپنے طور پر ایک ایک رکوع کیا اور دو دو سجدے کیے ، اور نافع ؒ نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ اور انہوں نے اضافہ نقل کیا ہے : جب خوف اس سے زیادہ ہو تو پھر پیادہ یا سوار قبلہ رخ ہو یا قبلہ رخ نہ ہو جس طرح ممکن ہوتا نماز پڑھتے ۔ نافع ؒ بیان کرتے ہیں ۔ میرا خیال ہے کہ ابن عمر ؓ نے اسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہی سے روایت کیا ہے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1421

وَعَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ عَمَّنْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ ذَاتِ الرِّقَاعِ صَلَاةَ الْخَوْفِ: أَنَّ طَائِفَةً صَفَّتْ مَعَهُ وَطَائِفَةً وِجَاهَ الْعَدُوِّ فَصَلَّى بِالَّتِي مَعَهُ رَكْعَةً ثُمَّ ثَبَتَ قَائِمًا وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمْ ثُمَّ انْصَرَفُوا فَصَفُّوا وِجَاهَ الْعَدُوِّ وَجَاءَتِ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَى فَصَلَّى بِهِمُ الرَّكْعَةَ الَّتِي بَقِيَتْ مِنْ صَلَاتِهِ ثُمَّ ثَبَتَ جَالِسًا وَأَتمُّوا لأَنْفُسِهِمْ ثمَّ سلم بهم وَأَخْرَجَ الْبُخَارِيُّ بِطَرِيقٍ آخَرَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
یزید بن رومان ؒ ، صالح بن خوات ؒ سے اور وہ اس شخص سے روایت کرتے ہیں جس نے غزوہ ذات الرقاع میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز خوف ادا کی : ایک جماعت نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ صف بنائی جبکہ دوسری جماعت دشمن کے سامنے تھی ، جو جماعت آپ کے ساتھ تھی ان کو ایک رکعت پڑھائی ، پھر آپ کھڑے رہے ، اور اس جماعت نے اپنے طور پر نماز پوری کی اور جا کر دشمن کے سامنے صف بنا لی پھر دوسری جماعت آئی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی نماز کی باقی رکعت انہیں پڑھائی ، پھر آپ بیٹھے رہے ، اور انہوں نے اپنے طور پر نماز مکمل کی ، پھر آپ نے ان کے ساتھ سلام پھیرا ۔ بخاری ، مسلم ۔ امام بخاری ؒ نے ایک دوسری سند سے قاسم عن صالح بن خوات عن سھل بن ابی حشمہ کے واسطے سے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کیا ہے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1422

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذْ كُنَّا بِذَاتِ الرِّقَاعِ قَالَ: كُنَّا إِذَا أَتَيْنَا عَلَى شَجَرَةٍ ظَلِيلَةٍ تَرَكْنَاهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ المشكرين وَسَيْفُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعَلَّقٌ بِشَجَرَةٍ فَأَخَذَ سَيْفَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَرَطَهُ فَقَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَخَافُنِي؟ قَالَ: «لَا» . قَالَ: فَمَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي؟ قَالَ: «اللَّهُ يَمْنَعُنِي مِنْك» . قَالَ: فَتَهَدَّدَهُ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَغَمَدَ السَّيْفَ وَعَلَّقَهُ قَالَ: فَنُودِيَ بِالصَّلَاةِ فَصَلَّى بِطَائِفَةٍ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ تَأَخَّرُوا وَصَلَّى بِالطَّائِفَةِ الْأُخْرَى رَكْعَتَيْنِ قَالَ: فَكَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ وَلِلْقَوْمِ رَكْعَتَانِ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں روانہ ہوئے حتیٰ کہ ہم ذات الرقاع پہنچے ، جابر ؓ کا بیان ہے : جب ہم کوئی سایہ دار درخت پاتے تو اسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے چھوڑ دیا کرتے تھے ، وہ بیان کرتے ہیں : ایک مشرک آدمی آیا ، جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تلوار درخت کے ساتھ لٹک رہی تھی ۔ اس نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تلوار پکڑ کر نیام سے نکالی اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہنے لگا : کیا آپ مجھ سے ڈرتے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہیں ۔‘‘ اس نے کہا : آپ کو مجھ سے کون بچائے گا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ مجھے تم سے بچائے گا ۔‘‘ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ نے اسے ڈرایا دھمکایا تو اس نے تلوار نیام میں ڈال دی اور اسے (درخت کے ساتھ ہی) لٹکا دیا ، راوی بیان کرتے ہیں نماز کے لیے اذان دی گئی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک جماعت کو دو رکعتیں پڑھائیں ، پھر وہ جماعت پیچھے ہٹ گئی اور آپ نے دوسری جماعت کو دو رکعتیں پڑھائیں ، راوی بیان کرتے ہیں : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی چار رکعتیں ہو گئیں اور جنہوں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تھی ان کی دو دو رکعتیں ہوئیں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1423

وَعَن جَابر قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ فَصَفَفْنَا خَلْفَهُ صَفَّيْنِ وَالْعَدُوُّ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ فَكَبَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَبَّرْنَا جَمِيعًا ثُمَّ رَكَعَ وَرَكَعْنَا جَمِيعًا ثمَّ رفع رَأسه من الرُّكُوع ورفعنا جَمِيعًا ثُمَّ انْحَدَرَ بِالسُّجُودِ وَالصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ وَقَامَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ فِي نَحْرِ الْعَدُوِّ فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّجُودَ وَقَامَ الصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ انْحَدَرَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ بِالسُّجُودِ ثُمَّ قَامُوا ثُمَّ تَقَدَّمَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ وَتَأَخَّرَ الْمُقَدَّمُ ثُمَّ رَكَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَكَعْنَا جَمِيعًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ من الرُّكُوع ورفعنا جَمِيعًا ثمَّ انحدر بِالسُّجُود وَالصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ الَّذِي كَانَ مُؤَخَّرًا فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى وَقَامَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ فِي نَحْرِ الْعَدو فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّجُودَ وَالصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ انْحَدَرَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ بِالسُّجُودِ فَسَجَدُوا ثُمَّ سَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَلَّمْنَا جَمِيعًا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں نماز خوف پڑھائی ، ہم نے آپ کے پیچھے دو صفیں بنائیں جبکہ دشمن ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھا ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تکبیر کہی تو ہم سب نے بھی تکبیر کہی ، پھر آپ نے رکوع کیا تو ہم سب نے رکوع کیا ، پھر آپ نے رکوع سے سر اٹھایا تو ہم سب نے بھی رکوع سے سر اٹھایا ، پھر آپ اور آپ کے ساتھ والی صف سجدہ میں چلی گئی ، اور دوسری صف دشمن کے سامنے سینہ سپر رہی ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سجدے کر چکے تو آپ کے ساتھ والی صف کھڑی ہو گئی تو پچھلی صف سجدہ کے لیے جھکی پھر وہ سجدہ کر کے کھڑے ہو گئے تو پچھلی صف آگے بڑھی اور اگلی صف پیچھے آ گئی ، پھر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رکوع کیا اور ہم سب نے بھی رکوع کیا ، پھر آپ نے رکوع سے سر اٹھایا تو ہم سب نے بھی رکوع سے سر اٹھایا ، پھر آپ کے ساتھ والی صف جو کہ پہلی رکعت میں پیچھے تھی ، سجدے میں چلے گئے اور پچھلی صف دشمن کے سامنے سینہ سپر رہی ۔ جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کے ساتھ والی صف سجدے کر چکی تو پچھلی صف سجدے میں چلی گئی ، پھر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام پھیرا ، اور ہم سب نے بھی سلام پھیرا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1424

عَنْ جَابِرٌ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ صَلَاةَ الظُّهْرِ فِي الْخَوْف بِبَطن نخل فَصَلَّى بِطَائِفَةٍ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ جَاءَ طَائِفَةٌ أُخْرَى فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ. رَوَاهُ فِي «شرح السّنة»
جابر ؓ سے روایت کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مقام بطن نخل میں لوگوں کو حالت خوف میں نماز ظہر پڑھائی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک جماعت کو دو رکعتیں پڑھائیں ، پھر سلام پھیر دیا ، پھر دوسری جماعت آئی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں بھی دو رکعتیں پڑھائیں اور پھر سلام پھیر دیا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1425

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ بَيْنَ ضَجْنَانَ وَعُسْفَانَ فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: لِهَؤُلَاءِ صَلَاةٌ هِيَ أَحَبُّ إِلَيْهِمْ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَبْنَائِهِمْ وَهِيَ الْعَصْرُ فَأَجْمِعُوا أَمْرَكُمْ فَتَمِيلُوا عَلَيْهِمْ مَيْلَةً وَاحِدَةً وَإِنَّ جِبْرِيلَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُ أَنْ يَقْسِمَ أَصْحَابَهُ شَطْرَيْنِ فَيُصَلِّيَ بِهِمْ وَتَقُومَ طَائِفَةٌ أُخْرَى وَرَاءَهُمْ وَلْيَأْخُذُوا حِذْرَهُمْ وَأَسْلِحَتَهُمْ فَتَكُونَ لَهُمْ رَكْعَةٌ وَلِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَانِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ضجنان اور عسفان کے درمیان پڑاؤ ڈالا تو مشرکین نے کہا : نماز عصر انہیں اپنے والدین اور اپنی اولاد سے بھی زیادہ محبوب ہے ، پس تم پختہ عزم کر کے ایک ہی بار ان پر حملہ کر دو ، اسی اثنا میں جبریل ؑ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے تو انہوں نے آپ کو حکم دیا کہ آپ اپنے صحابہ کو دو حصوں میں تقسیم کر دیں ، آپ انہیں اس طرح نماز پڑھائیں گے کہ ایک جماعت ان کے پیچھے کھڑی ہو اور وہ ان کا بچاؤ کرے اور ان کے اسلحہ کا خیال رکھے ، پس ان کی تو ایک رکعت ہو گی ، اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دو رکعتیں ہوں گی ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1426

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يخرج يَوْم الْفطر وَالْأَضْحَى إِلَى الْمُصَلَّى فَأَوَّلُ شَيْءٍ يَبْدَأُ بِهِ الصَّلَاةُ ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَيَقُومُ مُقَابِلَ النَّاسِ وَالنَّاسُ جُلُوسٌ عَلَى صُفُوفِهِمْ فَيَعِظُهُمْ وَيُوصِيهِمْ وَيَأْمُرُهُمْ وَإِنْ كَانَ يُرِيدُ أَنْ يَقْطَعَ بَعْثًا قَطَعَهُ أَوْ يَأْمر بِشَيْء أَمر بِهِ ثمَّ ينْصَرف
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عید الفطر اور عید الاضحی کے لیے عید گاہ تشریف لے جاتے تو آپ سب سے پہلے نماز پڑھتے ، پھر نماز سے فارغ ہو کر لوگوں کے سامنے کھڑے ہو کر وعظ و نصیحت فرماتے ، لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے رہتے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم احکام جاری کرتے ، اگر کوئی لشکر روانہ کرنا ہوتا تو اسے روانہ فرماتے یا کسی چیز کے بارے میں حکم فرمانا ہوتا تو آپ اس کے متعلق حکم فرماتے ، پھر آپ گھر تشریف لے جاتے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1427

وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِيدَيْنِ غَيْرَ مَرَّةٍ وَلَا مَرَّتَيْنِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلَا إِقَامَة. رَوَاهُ مُسلم
جابر بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ عیدین کی نماز کئی مرتبہ پڑھی جن میں اذان اور اقامت نہیں تھی ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1428

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ يُصَلُّونَ الْعِيدَيْنِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور ابوبکر ؓ و عمر ؓ عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1429

وَسُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَشَهِدْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِيدَ؟ قَالَ: نَعَمْ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ وَلَمْ يَذْكُرْ أَذَانًا وَلَا إِقَامَةً ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ فَوَعَظَهُنَّ وَذَكَّرَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ فَرَأَيْتُهُنَّ يُهْوِينَ إِلَى آذَانِهِنَّ وَحُلُوقِهِنَّ يَدْفَعْنَ إِلَى بِلَالٍ ثُمَّ ارْتَفَعَ هُوَ وَبِلَالٌ إِلَى بَيته
ابن عباس ؓ سے دریافت کیا گیا ، کیا آپ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز عید پڑھی ہے ؟ انہوں نے فرمایا : ہاں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (نماز عید کے لیے) تشریف لائے تو آپ نے نماز پڑھائی ، پھر خطبہ ارشاد فرمایا ، اور انہوں نے اذان و اقامت کا ذکر نہیں کیا ، پھر آپ خواتین کے پاس تشریف لے گئے تو انہیں وعظ و نصیحت کی اور انہیں صدقہ کے متعلق حکم فرمایا ، میں نے انہیں دیکھا کہ وہ اپنے کانوں اور اپنی گردنوں سے زیور اتار کر بلال ؓ کے حوالے کر رہی ہیں ، پھر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور بلال ؓ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گھر کی طرف چلے گئے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1430

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى يَوْمَ الْفِطْرِ رَكْعَتَيْنِ لَمْ يُصَلِّ قَبْلَهُمَا وَلَا بَعْدَهُمَا
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عید الفطر کی نماز دو رکعتیں پڑھی ، آپ نے ان دو رکعتوں سے پہلے کوئی نماز پڑھی نہ اس کے بعد ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1431

وَعَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: أُمِرْنَا أَنْ نُخْرِجَ الْحُيَّضَ يَوْمَ الْعِيدَيْنِ وَذَوَاتَ الْخُدُورِ فَيَشْهَدْنَ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَدَعْوَتَهُمْ وَتَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ عَنْ مُصَلَّاهُنَّ قَالَتِ امْرَأَةٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِحْدَانَا لَيْسَ لَهَا جِلْبَابٌ؟ قَالَ: «لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا»
ام عطیہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم عیدین کے روز حائضہ اور پردہ نشین عورتوں کو گھر سے نکالیں تاکہ وہ مسلمانوں کی جماعت (نماز) اور دعا میں شریک ہوں ، لیکن حائضہ عورتیں جائے نماز سے دور رہیں ، کسی خاتون نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اگر ہم میں سے کسی کے پاس چادر نہ ہو ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس کے ساتھ والی اسے اپنی چادر میں شریک کار بنا لے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1432

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ فِي أَيَّامِ مِنًى تُدَفِّفَانِ وَتَضْرِبَانِ وَفِي رِوَايَةٍ: تُغَنِّيَانِ بِمَا تَقَاوَلَتِ الْأَنْصَارُ يَوْمَ بُعَاثَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَغَشٍّ بِثَوْبِهِ فَانْتَهَرَهُمَا أَبُو بَكْرٍ فَكَشَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ وَجْهِهِ فَقَالَ: دَعْهُمَا يَا أَبَا بَكْرٍ فَإِنَّهَا أَيَّامُ عِيدٍ وَفِي رِوَايَةٍ: يَا أَبَا بَكْرٍ إِن لكل قوم عيدا وَهَذَا عيدنا
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ ابوبکر ؓ ایام تشریق میں ان کے پاس آئے تو ان کے ہاں دو بچیاں دف بجا رہی تھیں ، اور ایک دوسری روایت میں ہے : وہ جنگ بعاث میں انصار کے کارناموں کے بارے میں گیت گا رہی تھیں ، جبکہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے اوپر ایک کپڑا لپیٹ رکھا تھا ، ابوبکر ؓ نے ان بچیوں کو ڈانٹا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے چہرے سے کپڑا اٹھا کر فرمایا :’’ ابوبکر ! انہیں چھوڑ دو یہ تو ایام عید ہیں ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ ابوبکر ! ہر قوم کی عید ہوتی ہے اور یہ ہماری عید ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1433

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَغْدُو يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَأْكُلَ تَمَرَاتٍ وَيَأْكُلَهُنَّ وِتْرًا. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عید الفطر کے روز طاق عدد میں کھجوریں تناول فرما کر عید گاہ جایا کرتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1434

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ يَوْمُ عِيدٍ خَالَفَ الطَّرِيق. رَوَاهُ البُخَارِيّ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ۔ جب عید کا دن ہوتا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (عید گاہ آتے جاتے) راستہ تبدیل کیا کرتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1435

وَعَنِ الْبَرَاءِ قَالَ: خَطَبَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَ: «إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِهِ فِي يَوْمِنَا هَذَا أَنْ نُصَلِّيَ ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا وَمَنْ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ نُصَلِّيَ فَإِنَّمَا هُوَ شَاةُ لَحْمٍ عَجَّلَهُ لِأَهْلِهِ لَيْسَ مِنَ النُّسُكِ فِي شَيْءٍ»
براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں ، قربانی کے دن نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں خطاب کیا تو فرمایا :’’ آج کے دن ہم پہلے نماز پڑھیں گے پھر واپس جا کر قربانی کریں گے ۔ جس نے ایسے کیا تو اس نے سنت کے مطابق کیا ، اور جس نے ہمارے نماز پڑھنے سے پہلے قربانی کر لی تو وہ گوشت کی بکری ہے (محض گوشت کھانے کے لیے ذبح کی گئی ہے) اس نے اپنے اہل و عیال کے لیے جلدی ذبح کر لی ، اس میں قربانی کا کوئی ثواب نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1436

وَعَنْ جُنْدُبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيُّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَلْيَذْبَحْ مَكَانَهَا أُخْرَى وَمَنْ لَمْ يَذْبَحْ حَتَّى صَلَّيْنَا فَلْيَذْبَحْ على اسْم الله»
جندب بن عبداللہ البجلی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص نماز عید سے پہلے قربانی کر لے تو وہ اس کی جگہ دوسری قربانی کرے ، اور جو شخص نماز عید کے بعد ذبح کرے تو اسے اللہ کے نام پر ذبح کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1437

وَعَنِ الْبَرَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَإِنَّمَا يَذْبَحُ لِنَفْسِهِ وَمَنْ ذَبَحَ بَعْدَ الصَّلَاةِ فَقَدْ تَمَّ نُسُكُهُ وَأَصَابَ سُنَّةَ الْمُسلمين»
براء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے نماز عید سے پہلے ذبح کر لیا تو اس نے محض اپنی ذات کی خاطر ذبح کیا ، اور جس نے نماز عید کے بعد ذبح کیا تو اس کی قربانی مکمل ہوئی اور اس نے مسلمانوں کے طریقے کے مطابق کی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1438

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْبَحُ وَيَنْحَرُ بِالْمُصَلَّى. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گائے اور اونٹ عید گاہ میں ذبح کیا کرتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1439

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَلَهُمْ يَوْمَانِ يَلْعَبُونَ فِيهِمَا فَقَالَ: «مَا هَذَانِ الْيَوْمَانِ؟» قَالُوا: كُنَّا نَلْعَبُ فِيهِمَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ أَبْدَلَكُمُ اللَّهُ بِهِمَا خَيْرًا مِنْهُمَا: يَوْمَ الْأَضْحَى وَيَوْمَ الْفِطْرِ . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ تشریف لائے تو ان (اہل مدینہ) کے دو دن تھے جن میں وہ کھیل کود کیا کرتے تھے ۔ آپ نے دریافت فرمایا :’’ یہ دو دن کیا ہیں ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : ہم دور جاہلیت میں ان دو دنوں میں کھیل کود کیا کرتے تھے ۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ نے ان کے بدلے میں تمہیں دو بہترین دن عید الاضحی اور عید الفطر کے عطا فرما دیے ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1440

وَعَن بُرَيْدَة قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَطْعَمَ وَلَا يَطْعَمُ يَوْمَ الْأَضْحَى حَتَّى يُصَلِّيَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه والدارمي
بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عید الفطر کے روز کچھ کھا کر عید گاہ جایا کرتے تھے اور عید الاضحی کے روز نماز عید پڑھنے کے بعد کچھ کھایا کرتے تھے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1441

وَعَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَبَّرَ فِي الْعِيدَيْنِ فِي الْأُولَى سَبْعًا قَبْلَ الْقِرَاءَةِ وَفِي الْآخِرَةِ خَمْسًا قَبْلَ الْقِرَاءَةِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه والدارمي
کثیر بن عبداللہ اپنے باپ سے اور وہ (کثیر) کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز عیدین میں پہلی رکعت میں قراءت سے پہلے سات اور دوسری رکعت میں قراءت سے پہلے پانچ تکبیریں کہیں ۔ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1442

وَعَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ مُرْسَلًا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ كَبَّرُوا فِي الْعِيدَيْنِ وَالِاسْتِسْقَاءِ سَبْعًا وَخَمْسًا وَصَلَّوْا قبل الْخطْبَة وجهروا بِالْقِرَاءَةِ. رَوَاهُ الشَّافِعِي
جعفر بن محمد ؒ مرسل روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، ابوبکر ؓ اور عمر ؓ نے نماز عیدین اور نماز استسقاء میں سات اور (دوسری رکعت میں) پانچ تکبیریں کہیں ، انہوں نے خطبہ سے پہلے نماز پڑھی اور بلند آواز سے قراءت کی ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1443

وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا مُوسَى وَحُذَيْفَةَ: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَبِّرُ فِي الْأَضْحَى وَالْفِطْرِ؟ فَقَالَ أَبُو مُوسَى: كَانَ يُكَبِّرُ أَرْبَعًا تَكْبِيرَهُ على الجنازه. فَقَالَ حُذَيْفَة: صدق. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سعید بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے ابوموسیٰ ؓ اور حذیفہ ؓ دریافت کیا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عید الاضحی اور عید الفطر کی نمازوں میں کیسے تکبیر کہا کرتے تھے ؟ تو ابوموسیٰ ؓ نے فرمایا : آپ نماز جنازہ کی تکبیروں کی طرح چار تکبیریں کہا کرتے تھے ۔ حذیفہ ؓ نے فرمایا : انہوں نے سچ فرمایا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1444

وَعَنِ الْبَرَاءِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُووِلَ يَوْمَ الْعِيدِ قَوْسًا فَخَطَبَ عَلَيْهِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
براء ؓ سے روایت ہے کہ عید کے روز نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایک کمان پیش کی گئی تو آپ نے اس پر ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرمایا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1445

وَعَنْ عَطَاءٍ مُرْسَلًا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَطَبَ يَعْتَمِدُ عَلَى عنزته اعْتِمَادًا. رَوَاهُ الشَّافِعِي
عطاء ؒ مرسل روایت بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب خطبہ ارشاد فرماتے تو آپ اپنے چھوٹے نیزے پر ٹیک لگاتے تھے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1446

وَعَن جَابر قَالَ: شَهِدْتُ الصَّلَاةِ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ عِيدٍ فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ قَامَ مُتَّكِئًا عَلَى بِلَالٍ فَحَمَدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَوَعَظَ النَّاسَ وَذَكَّرَهُمْ وَحَثَّهُمْ على طَاعَته ثمَّ قَالَ: وَمَضَى إِلَى النِّسَاءِ وَمَعَهُ بِلَالٌ فَأَمَرَهُنَّ بِتَقْوَى الله ووعظهن وذكرهن. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عید کے روز نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ، تو آپ نے خطبہ سے پہلے اذان و اقامت کے بغیر نماز پڑھی ، جب آپ نماز پڑھ چکے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بلال ؓ پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوئے ، اللہ کی حمد و ثنا بیان کی ، لوگوں کو وعظ و نصیحت کی ، انہیں یاد دہانی کرائی ، اور اپنی اطاعت کی ترغیب دی ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بلال ؓ کے ساتھ خواتین کی طرف گئے تو انہیں اللہ کا تقوی اختیار کرنے کا حکم فرمایا اور وعظ و نصیحت کی اور یاد دہانی کرائی ۔ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1447

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ يَوْمَ الْعِيدِ فِي طَرِيقٍ رَجَعَ فِي غَيْرِهِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ والدارمي
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز عید کے لیے تشریف لے جاتے تو آپ ایک راستے سے جاتے اور دوسرے راستے سے واپس آتے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1448

وَعَن أبي هُرَيْرَة أَنَّهُ أَصَابَهُمْ مَطَرٌ فِي يَوْمِ عِيدٍ فَصَلَّى بِهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعِيدِ فِي الْمَسْجِدِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَه
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ عید کے روز بارش ہو گئی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں نماز عید مسجد میں پڑھائی ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1449

وَعَن أبي الْحُوَيْرِث أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ وَهُوَ بِنَجْرَانَ عَجِّلِ الْأَضْحَى وَأَخِّرِ الْفِطْرَ وَذَكِّرِ النَّاسَ. رَوَاهُ الشَّافِعِي
ابوالحویرث ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عمرو بن حزم ؓ کے نام نجران خط لکھا کہ عید الاضحی کی نماز جلدی پڑھو اور عید الفطر کی نماز دیر سے پڑھو اور لوگوں کو وعظ و نصیحت کرو ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1450

وَعَنْ أَبِي عُمَيْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عُمُومَةٍ لَهُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ رَكْبًا جَاءُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْهَدُونَ أَنَّهُمْ رَأَوُا الْهِلَالَ بالْأَمْس ن فَأَمرهمْ أَن يفطروا وَإِذا أَصْبحُوا أَن يَغْدُو إِلَى مصلاهم. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابوعمیر بن انس اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں ، جنہیں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا صحابی ہونے کا شرف حاصل ہے ، کہ کچھ سوار نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے کہا : ہم گواہی دیتے ہیں کہ ہم نے کل چاند دیکھا تھا ، تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں روزہ افطار کرنے کا حکم فرمایا ، اور انہیں فرمایا کہ کل عید گاہ پہنچیں ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1451

عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ عَنِ ابْن عَبَّاس وَجَابِر ابْن عَبْدِ اللَّهِ قَالَا: لَمْ يَكُنْ يُؤَذَّنُ يَوْمَ الْفِطْرِ وَلَا يَوْمَ الْأَضْحَى ثُمَّ سَأَلْتُهُ يَعْنِي عَطَاءً بَعْدَ حِينٍ عَنْ ذَلِكَ فَأَخْبَرَنِي قَالَ: أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنْ لَا أَذَانَ لِلصَّلَاةِ يَوْمَ الْفِطْرِ حِينَ يَخْرُجُ الْإِمَامُ وَلَا بعد مَا يَخْرُجُ وَلَا إِقَامَةَ وَلَا نِدَاءَ وَلَا شَيْءَ لَا نِدَاءَ يَوْمَئِذٍ وَلَا إِقَامَةَ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابن جریج ؒ بیان کرتے ہیں ، عطاء ؒ نے ابن عباس ؓ اور جابر بن عبداللہ ؓ کے واسطہ سے مجھے بتایا ، انہوں نے فرمایا : عید الفطر اور عید الاضحی کے لیے اذان نہیں کہی جاتی تھی ۔ پھر میں نے کچھ مدت بعد عطاء سے اس بارے میں دریافت کیا ، تو انہوں نے مجھے بتاتے ہوئے کہا : جابر بن عبداللہ ؓ نے مجھے بتایا کہ نماز عید الفطر کے لیے ، امام کے آنے سے پہلے یا اس کے آنے کے بعد کوئی اذان نہیں ہوتی تھی ، اذان و اقامت والی کوئی چیز ہی نہیں تھی ، اس روز اذان تھی نہ اقامت ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1452

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْرُجُ يَوْمَ الْأَضْحَى ويم الْفِطْرِ فَيَبْدَأُ بِالصَّلَاةِ فَإِذَا صَلَّى صَلَاتَهُ قَامَ فَأقبل عل النَّاسِ وَهُمْ جُلُوسٌ فِي مُصَلَّاهُمْ فَإِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَة ببعث ذِكْرَهُ لِلنَّاسِ أَوْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ بِغَيْرِ ذَلِكَ أَمَرَهُمْ بِهَا وَكَانَ يَقُولُ: «تَصَدَّقُوا تَصَدَّقُوا تَصَدَّقُوا» . وَكَانَ أَكْثَرَ مَنْ يَتَصَدَّقُ النِّسَاءُ ثُمَّ ينْصَرف فَلم يزل كَذَلِك حَتَّى كَانَ مَرْوَان ابْن الْحَكَمِ فَخَرَجْتُ مُخَاصِرًا مَرْوَانَ حَتَّى أَتَيْنَا الْمُصَلَّى فَإِذَا كَثِيرُ بْنُ الصَّلْتِ قَدْ بَنَى مِنْبَرًا مِنْ طِينٍ وَلَبِنٍ فَإِذَا مَرْوَانُ يُنَازِعُنِي يَدَهُ كَأَنَّهُ يَجُرُّنِي نَحْوَ الْمِنْبَرِ وَأَنَا أَجُرُّهُ نَحْوَ الصَّلَاة فَلَمَّا رَأَيْت ذَلِكَ مِنْهُ قُلْتُ: أَيْنَ الِابْتِدَاءُ بِالصَّلَاةِ؟ فَقَالَ: لَا يَا أَبَا سَعِيدٍ قَدْ تُرِكَ مَا تَعْلَمُ قُلْتُ: كَلَّا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تأتون بِخَير مِمَّا أعلم ثَلَاث مَرَّات ثمَّ انْصَرف. رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عید الاضحی اور عید الفطر کے لیے تشریف لاتے تو آپ سب سے پہلے نماز پڑھتے ، جب آپ نماز پڑھ لیتے تو آپ کھڑے ہو کر لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے ، جبکہ لوگ اپنی اپنی جگہ پر بیٹھے ہوتے تھے ، اگر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کوئی لشکر بھیجنا ہوتا تو لوگوں سے اس کا تذکرہ فرماتے ، یا اس کے علاوہ کوئی اور ضرورت ہوتی تو آپ اس کے متعلق انہیں حکم فرماتے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے :’’ صدقہ کرو ، صدقہ کرو ، صدقہ کرو ۔‘‘ اور خواتین سب سے زیادہ صدقہ کیا کرتی تھیں ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھر تشریف لے جاتے ، یہ معمول ایسے ہی رہا حتیٰ کہ مروان بن حکم کا دور حکومت آیا تو میں مروان کی کمر پر ہاتھ رکھ کر نماز عید کے لیے روانہ ہوا حتیٰ کہ ہم عید گاہ پہنچ گئے ، وہاں دیکھا کہ کثیر بن صلت ؒ نے گارے اور اینٹوں سے ایک منبر تیار کر رکھا تھا ، مروان مجھ سے اپنا ہاتھ کھینچ رہا تھا گویا وہ مجھے منبر کی طرف لے جانا چاہتا تھا جبکہ میں اسے نماز کی طرف لانا چاہتا تھا ، جب میں نے اس کا یہ عزم دیکھا تو میں نے کہا : نماز سے ابتدا کرنا کہاں چلا گیا ؟ اس نے کہا : نہیں ، ابوسعید ! جیسا کہ آپ جانتے ہیں ہ وہ طریقہ متروک ہو چکا ، میں نے کہا : ہرگز نہیں ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! میرے علم کے مطابق تم خیرو بھلائی پر نہیں ہو ، انہوں نے تین مرتبہ ایسے ہی فرمایا پھر وہ منبر سے دور چلے گئے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1453

عَن أنس قَالَ: ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ ذَبَحَهُمَا بِيَدِهِ وَسَمَّى وَكبر قَالَ: رَأَيْته وضاعا قَدَمَهُ عَلَى صِفَاحِهِمَا وَيَقُولُ: «بِسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أكبر»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ’’ بسم اللہ و اللہ اکبر ‘‘ پڑھ کر اپنے دست مبارک سے چتکبرے ، سینگوں والے دو مینڈھے ذبح کیے ۔ راوی بیان کرتے ہیں ، میں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ نے ان کے پہلو پر اپنا قدم رکھا اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پڑھ رہے تھے :((بسم اللہ و اللہ اکبر)) ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1454

وَعَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِكَبْشٍ أَقْرَنَ يَطَأُ فِي سَوَادٍ وَيَبْرَكُ فِي سَوَادٍ وَيَنْظُرُ فِي سَوَادٍ فَأُتِيَ بِهِ لِيُضَحِّيَ بِهِ قَالَ: «يَا عَائِشَةُ هَلُمِّي الْمُدْيَةَ» ثُمَّ قَالَ: «اشْحَذِيهَا بِحَجَرٍ» فَفَعَلَتْ ثُمَّ أَخَذَهَا وَأَخَذَ الْكَبْشَ فَأَضْجَعَهُ ثُمَّ ذَبَحَهُ ثُمَّ قَالَ: «بِسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَمِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ» . ثُمَّ ضحى بِهِ. رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سینگوں والا مینڈھا لانے کا حکم فرمایا جس کی ٹانگیں ، پیٹ اور آنکھیں سیاہ تھیں ، اسے آپ کی خدمت میں پیش کیا گیا تاکہ آپ اسے قربان کریں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عائشہ ! چھری لاؤ ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ اسے پتھر پر تیز کرو ۔‘‘ میں نے ایسے ہی کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چھری پکڑ کر مینڈھے کو لٹایا اور ذبح کرنے کا ارادہ فرمایا تو یوں دعا کی :’’ اللہ کے نام پر ، اے اللہ ! اسے محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) ، آل محمد اور امت محمد کی طرف سے قبول فرما ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے ذبح کیا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1455

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَذْبَحُوا إِلَّا مُسِنَّةً إِلَّا أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً مِنَ الضَّأْن» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ صرف دو دانت والا جانور ذبح کرو ، اگر تمہیں (اس کا ملنا) مشکل ہو تو پھر ایک سال کا مینڈھا ذبح کرو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1456

وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ غَنَمًا يقسمها على صحابته ضحايا فَبَقيَ عتود فَذكره لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «ضَحِّ بِهِ أَنْتَ» وَفِي رِوَايَةٍ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أصابني جذع قَالَ: «ضح بِهِ»
عقبہ بن عامر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں کچھ بکریاں دیں تاکہ وہ قربانی کے لیے آپ کے صحابہ ؓ میں تقسیم کر دی جائیں ۔ (تقسیم کے بعد) بکری کا ایک سال کا بچہ باقی رہ گیا تو انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کا تذکرہ کیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم اسے ذبح کر لو ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں : میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میرے حصے میں جذع (ایک سال سے زائد عمر کا جانور) آیا ہے ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم اسے ذبح کر لو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1457

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْبَحُ وَيَنْحَرُ بِالْمُصَلَّى. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گائے اور اونٹ عید گاہ میں ذبح کیا کرتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1458

وَعَنْ جَابِرٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْبَقَرَةُ عَنْ سَبْعَةٍ وَالْجَزُورُ عَنْ سَبْعَةٍ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَبُو دَاوُدَ وَاللَّفْظُ لَهُ
جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ گائے اور اونٹ سات سات آدمیوں کی طرف سے قربانی کے لیے کافی ہے ۔‘‘ مسلم ، ابوداؤد اور الفاظ حدیث ابوداؤد کے ہیں ۔ رواہ مسلم و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1459

وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ وَأَرَادَ بَعْضُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ فَلَا يَمَسَّ مِنْ شَعْرِهِ وَبَشَرِهِ شَيْئًا» وَفِي رِوَايَةٍ «فَلَا يَأْخُذَنَّ شَعْرًا وَلَا يَقْلِمَنَّ ظُفْرًا» وَفِي رِوَايَةٍ «مَنْ رَأَى هِلَالَ ذِي الْحِجَّةِ وَأَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ فَلَا يَأْخُذْ مِنْ شَعْرِهِ وَلَا مِنْ أَظْفَارِهِ» . رَوَاهُ مُسلم
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب ذوالحجہ کا عشرہ شروع ہو جائے اور تم میں سے کوئی قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ اپنے بالوں اور جلد سے کوئی چیز نہ اتارے ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ وہ اپنے بال کٹوائے نہ ناخن ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ جو شخص ذوالحجہ کا چاند دیکھ لے اور وہ قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ اپنے بال کٹوائے نہ ناخن ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1460

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ أَيَّامٍ الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِيهِنَّ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ الْأَيَّامِ الْعَشَرَةِ» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ قَالَ: «وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَلَمْ يَرْجِعْ مِنْ ذَلِكَ بِشَيْءٍ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ باقی دنوں میں کیے گئے عمل کی نسبت ان دس ایام میں کیا گیا عمل اللہ کو انتہائی پسندیدہ ہے ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی اتنا پسندیدہ نہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جہاد بھی نہیں ، الا یہ کہ کوئی شخص اپنے مال و جان کے ساتھ جہاد کے لیے جائے اور اس کی کوئی چیز واپس نہ آئے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1461

عَنْ جَابِرٍ قَالَ: ذَبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الذَّبْحِ كَبْشَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ موجئين فَلَمَّا وجههما قَالَ: «إِنِّي وجهت وَجْهي للَّذي فطر السَّمَوَات وَالْأَرْضَ عَلَى مِلَّةِ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أَمَرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ مِنْكَ وَلَكَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِهِ بِسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ ثُمَّ ذَبَحَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَفِي رِوَايَةٍ لِأَحْمَدَ وَأَبِي دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيِّ: ذَبَحَ بِيَدِهِ وَقَالَ: «بِسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُمَّ هَذَا عَنِّي وَعَمَّنْ لَمْ يُضَحِّ من أمتِي»
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عید الاضحی کے روز سینگوں والے چتکبرے دو خصی مینڈھے ذبح کیے ، جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں قبلہ رخ کیا تو یہ دعا پڑھی :’’ بے شک میں نے ابراہیم جو کہ یکسو تھے کے دین پر ہوتے ہوئے اپنے چہرے کو اس ذات کی طرف متوجہ کیا جس نے زمین و آسمان کو پیدا فرمایا ، اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں ، بے شک میری نماز ، میری قربانی ، میرا جینا اور میرا مرنا اللہ کے لیے ہے جو کہ تمام جہانوں کا پروردگار ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے ، اور میں مسلمانوں (اطاعت گزاروں) میں سے ہوں ، اے اللہ ! (یہ قربانی کا جانور) تیری عطا ہے اور تیرے ہی لیے ہے ، اسے محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) اور ان کی امت کی طرف سے قبول فرما ، اللہ کے نام سے اور اللہ بہت بڑا ہے ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ذبح فرمایا ۔ احمد ، ابوداؤد ، ابن ماجہ ، دارمی ۔ اور احمد ، ابوداؤد اور ترمذی کی روایت میں ہے : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے دست مبارک سے ذبح کیا ، اور یہ دعا پڑھی :’’ اللہ کے نام سے ، اور اللہ سب سے بڑا ہے ، اے اللہ ! یہ میری اور میری امت کے اس شخص کی طرف سے ہے جس نے قربانی نہیں کی ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1462

وَعَنْ حَنَشٍ قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُضَحِّي بِكَبْشَيْنِ فَقُلْتُ لَهُ: مَا هَذَا؟ فَقَالَ: (إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَانِي أَنْ أُضَحِّيَ عَنْهُ فَأَنَا أُضَحِّي عَنْهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَى التِّرْمِذِيُّ نَحْوَهُ
حنش ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے علی ؓ کو دو مینڈھے ذبح کرتے ہوئے دیکھا تو میں نے ان سے دریافت کیا ، یہ کیا ہے ؟ انہوں نے فرمایا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حکم فرمایا تھا کہ میں ان کی طرف سے قربانی کروں ، سو میں ان کی طرف سے قربانی کرتا ہوں ۔ ابوداؤد ۔ اور امام ترمذی ؒ نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1463

وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ وَالْأُذُنَ وَأَلَّا نُضَحِّيَ بِمُقَابَلَةٍ وَلَا مُدَابَرَةٍ وَلَا شَرْقَاءَ وَلَا خَرْقَاءَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ والدارمي وانتهت رِوَايَته إِلَى قَوْله: وَالْأُذن
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم فرمایا کہ ہم (قربانی کے جانور کی) آنکھ اور کان غور سے دیکھ لیا کریں ، اور ہم ایسا جانور ذبح نہ کریں جس کا کان سامنے سے کٹا ہو یا پیچھے سے کٹا ہو ، اور اس میں کوئی سوراخ تک نہ ہو ۔ ترمذی ، ابوداؤد ، نسائی ، دارمی ، ابن ماجہ اور ابن ماجہ کی روایت ((الاذن)) تک ختم ہو جاتی ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1464

وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَن نضحي بأعضب الْقرن وَالْأُذن. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ایسے جانور کی قربانی کرنے سے منع فرمایا جس کا سینگ ٹوٹا ہوا ہو یا اس کا کان کٹا ہوا ہو ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1465

وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ: مَاذَا يُتَّقَى مِنَ الضَّحَايَا؟ فَأَشَارَ بِيَدِهِ فَقَالَ: «أَرْبَعًا الْعَرْجَاءُ والبين ظلعها والعرواء الْبَيِّنُ عَوَرُهَا وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا وَالْعَجْفَاءُ الَّتِي لَا تَنْقَى» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ
براء بن عازب ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کن جانوروں کی قربانی میں احتیاط کرنی چاہیے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے چار کا ذکر فرمایا :’’ ایسا لنگڑا جس کا لنگڑا پن ظاہر ہو ، ایسا کانا جس کا کانا پن ظاہر ہو ، مریض جس کا مریض ہونا ظاہر ہو ، اور لاغر جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو ۔‘‘ صحیح ، رواہ مالک و احمد و الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1466

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُضَحِّي بِكَبْشٍ أَقْرَنَ فَحِيلٍ يَنْظُرُ فِي سَوَادٍ وَيَأْكُلُ فِي سَوَادٍ وَيَمْشِي فِي سَوَادٍ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سینگوں والا ، موٹا تازہ صحت مند اور کالی آنکھوں والا ، سیاہ منہ والا اور کالی ٹانگوں والا مینڈھا قربانی کیا کرتے تھے ۔ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1467

وَعَن مجاشع مِنْ بَنَى سُلَيْمٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: «إِنَّ الْجَذَعَ يُوفِي مِمَّا يُوفِي مِنْهُ الثَّنِيُّ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ وَابْن مَاجَه
بنو سلیم قبیلے سے تعلق رکھنے والے مجاشع ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا کرتے تھے :’’ جہاں دو دانت والے بکرے کی قربانی کفایت کرتی ہے وہاں ایک سال کے مینڈھے کی قربانی بھی کفایت کرتی ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1468

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «نِعْمَتِ الْأُضْحِيَّةُ الْجذع من الضَّأْن» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ ایک سال کے مینڈھے کی قربانی اچھی قربانی ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1469

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَحَضَرَ الْأَضْحَى فَاشْتَرَكْنَا فِي الْبَقَرَةِ سَبْعَةٌ وَفِي الْبَعِيرِ عَشَرَةٌ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غريبٌ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سفر کر رہے تھے کہ عید الاضحی آ گئی تو ہم گائے میں سات افراد شریک ہوئے اور اونٹ میں دس ۔ ترمذی ، نسائی ، ابن ماجہ ، امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1470

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا عَمِلَ ابْنُ آدَمَ مِنْ عَمَلٍ يَوْمَ النَّحْرِ أَحَبَّ إِلَى اللَّهِ مِنْ إِهْرَاقِ الدَّمِ وَإِنَّهُ لَيُؤْتَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقُرُونِهَا وَأَشْعَارِهَا وَأَظْلَافِهَا وَإِنَّ الدَّمَ لَيَقَعُ مِنَ الله بمَكَان قبل أَن يَقع بِالْأَرْضِ فيطيبوا بهَا نفسا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قربانی کے دن ، ابن آدم کا قربانی کرنا اللہ کو انتہائی محبوب ہے ، بے شک وہ (جانور) روز قیامت اپنے سینگوں ، بالوں ، اور کھروں سمیت آئے گا ، بے شک قربانی کے جانور کا خون زمین پر گرنے سے پہلے ہی اللہ کے ہاں قبول ہو جاتا ہے ، پس تم خوش دلی سے قربانی کیا کرو ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1471

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ أَيَّامٍ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ أَنْ يُتَعَبَّدَ لَهُ فِيهَا مِنْ عَشْرِ ذِي الْحِجَّةِ يَعْدِلُ صِيَامُ كُلِّ يَوْمٍ مِنْهَا بِصِيَامِ سَنَةٍ وَقِيَامُ كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْهَا بِقِيَامِ لَيْلَةِ الْقَدْرِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ إِسْنَادُهُ ضَعِيف
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ذوالحجہ کے دس دنوں کی عبادت اللہ کو انتہائی محبوب ہے اس عشرہ کے ہر دن کے روزے کا ثواب سال بھر کے روزوں اور اس کی ہر رات کا قیام ، شب قدر کے قیام کے برابر ہے ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ۔ امام ترمذی نے فرمایا : اس کی سند ضعیف ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1472

عَن جُنْدُب بن عبد الله قَالَ: شَهِدْتُ الْأَضْحَى يَوْمَ النَّحْرِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَعْدُ أَن صلى وَفرغ من صلَاته وَسلم فَإِذا هُوَ يرى لَحْمَ أَضَاحِيٍّ قَدْ ذُبِحَتْ قَبْلَ أَنْ يَفْرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ فَقَالَ: «مَنْ كَانَ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ أَوْ نُصَلِّيَ فَلْيَذْبَحْ مَكَانَهَا أُخْرَى» . وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ ثُمَّ خَطَبَ ثُمَّ ذَبَحَ وَقَالَ: «مَنْ كَانَ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ فَلْيَذْبَحْ أُخْرَى مَكَانَهَا وَمَنْ لَمْ يَذْبَحْ فليذبح باسم الله»
جندب بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز عید الاضحی ادا کی ، آپ نے صرف نماز پڑھ کر سلام ہی پھیرا تھا (ابھی خطبہ ارشاد نہیں فرمایا تھا) کہ آپ نے قربانی کا گوشت دیکھا جسے آپ کے نماز پڑھنے سے پہلے ہی ذبح کر دیا گیا تھا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (یہ دیکھ کر) فرمایا :’’ جس شخص نے ہمارے نماز پڑھنے سے پہلے جانور ذبح کیا ہے وہ اس کی جگہ دوسرا جانور ذبح کرے ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قربانی کے دن نماز پڑھائی ، پھر خطبہ ارشاد فرمایا ، پھر جانور ذبح کیا ، اور فرمایا :’’ جس شخص نے ہمارے نماز پڑھنے سے پہلے قربانی کی ہے ۔ وہ اس کی جگہ ایک اور جانور ذبح کرے ، اور جس نے جانور ذبح نہیں کیا ، وہ اللہ کے نام پر جانور ذبح کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1473

وَعَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ: الْأَضْحَى يَوْمَانِ بعد يَوْم الْأَضْحَى. رَوَاهُ مَالك
نافع ؒ سے روایت ہے کہ ابن عمر ؓ نے فرمایا : قربانی کے دن کے دو دن بعد تک قربانی کرنا جائز ہے ۔ صحیح ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1474

وَقَالَ: وَبَلَغَنِي عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ مثله
امام مالک ؒ فرماتے ہیں : علی بن ابی طالب ؓ سے بھی اسی طرح کی روایت مجھے پہنچتی ہے ۔ حسن ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1475

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ يُضحي. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ میں دس سال قیام فرمایا اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قربانی کرتے رہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1476

وَعَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ: قَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هَذِهِ الْأَضَاحِيُّ؟ قَالَ: «سُنَّةُ أبيكم إِبْرَاهِيم عَلَيْهِ السَّلَام» قَالُوا: فَمَا لَنَا فِيهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «بِكُلِّ شَعْرَةٍ حَسَنَةٌ» . قَالُوا: فَالصُّوفُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «بِكُلِّ شَعْرَةٍ مِنَ الصُّوفِ حَسَنَة» رَوَاهُ أَحْمد وَابْن مَاجَه
زید بن ارقم ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! یہ قربانی کیا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہارے باپ ابراہیم ؑ کی سنت ہے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہمارے لیے اس میں کیا (ثواب) ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر بال کے بدلے ایک نیکی ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اون کے بارے میں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اون کے ہر ریشے پر ایک نیکی ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا موضوع ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1477

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا فَرَعَ وَلَا عَتِيرَةَ» . قَالَ: وَالْفرع: أول نتاج كَانَ ينْتج لَهُمْ كَانُوا يَذْبَحُونَهُ لِطَوَاغِيتِهِمْ. وَالْعَتِيرَةُ: فِي رَجَبٍ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ فرع کوئی چیز ہے نہ عتیرہ ۔‘‘ ’’ فرع ‘‘ اونٹ کے پہلے بچے کو کہتے ہیں جسے مشرکین اپنے بتوں کے نام پر ذبح کیا کرتے تھے ، جبکہ ’’ عتیرہ ‘‘ اس بکری کو کہتے ہیں جس کی رجب کے مہینے میں قربانی کی جاتی تھی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1478

عَن مخنف بن سليم قَالَ: كُنَّا وُقُوفًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ عَلَى كُلِّ أَهْلِ بَيْتٍ فِي كُلِّ عَامٍ أُضْحِيَّةً وَعَتِيرَةً هَلْ تَدْرُونَ مَا الْعَتِيرَةُ؟ هِيَ الَّتِي تُسَمُّونَهَا الرَّجَبِيَّةَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ وَابْن مامجه وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ ضَعِيفُ الْإِسْنَادِ وَقَالَ أَبُو دَاوُد: وَالْعَتِيرَة مَنْسُوخَة
مخنف بن سلیم ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ عرفات میں وقوف کیے ہوئے تھے ، میں نے وہاں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ لوگو ! ہر اہل خانہ پر ہر سال ایک قربانی کرنا اور ایک عتیرہ واجب ہے ۔ کیا تم جانتے ہو عتیرہ کیا ہے ؟ وہی جسے تم رجبیہ کہتے ہو ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، نسائی ، ابن ماجہ ، اور امام ترمذی ؒ نے فرمایا : یہ حدیث غریب ، ضعیف الاسناد ہے ۔ امام ابوداؤد ؒ نے فرمایا : عتیرہ منسوخ ہو چکا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1479

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُمِرْتُ بِيَوْمِ الْأَضْحَى عِيدًا جَعَلَهُ اللَّهُ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ» . قَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ أَجِدْ إِلَّا مَنِيحَةً أُنْثَى أَفَأُضَحِّي بِهَا؟ قَالَ: «لَا وَلَكِنْ خُذْ مِنْ شَعْرِكَ وَأَظْفَارِكَ وَتَقُصُّ مِنْ شَارِبِكَ وَتَحْلِقُ عَانَتَكَ فَذَلِكَ تَمَامُ أُضْحِيَّتِكَ عِنْدَ اللَّهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں اس امت کے لیے اضحی کے دن کو عید قرار دوں ۔‘‘ کسی آدمی نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے بتائیں اگر میں دودھ دینے والی بکری ، جو کہ مجھے کسی نے عطیہ کی ہے ، کے سوا کوئی جانور نہ پاؤں تو کیا میں اسے ذبح کر دوں ؟ فرمایا :’’ نہیں ، لیکن تم (عید کے روز) اپنے بال اور ناخن کٹاؤ ، مونچھیں کتراؤ اور زیر ناف بال مونڈ لو ، اللہ کے ہاں یہ تمہاری مکمل قربانی ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1480

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: إِنَّ الشَّمْسَ خَسَفَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ مُنَادِيًا: الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ فَتقدم فصلى أَربع رَكْعَات وَفِي رَكْعَتَيْنِ وَأَرْبع سَجدَات. قَالَت عَائِشَة: مَا رَكَعْتُ رُكُوعًا قَطُّ وَلَا سَجَدْتُ سُجُودًا قطّ كَانَ أطول مِنْهُ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں سورج گرہن ہوا تو آپ نے منادی کرنے والے کو بھیجا کہ وہ یوں اعلان کرے : نماز کے لیے جمع ہو جاؤ ، (جب لوگ جمع ہو گئے) آپ آگے بڑھے اور دو رکعتوں میں چار رکوع اور چار سجدے کیے ، عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے اس سے لمبا رکوع و سجود کبھی نہیں دیکھا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1481

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: جَهَرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الخسوف بقرَاءَته
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز خسوف میں بلند آواز سے قراءت فرمائی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1482

عَن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: انْخَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا نَحْوًا مِنْ قِرَاءَةِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ سَجَدَ ثمَّ انْصَرف وَقد تجلت الشَّمْس فَقَالَ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَاذْكُرُوا اللَّهَ» . قَالُوا: يَا رَسُولَ الله رَأَيْنَاك تناولت شَيْئا فِي مقامك ثمَّ رَأَيْنَاك تكعكعت؟ قَالَ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «إِنِّي أريت الْجنَّة فتناولت عُنْقُودًا وَلَوْ أَخَذْتُهُ لَأَكَلْتُمْ مِنْهُ مَا بَقِيَتِ الدُّنْيَا وأريت النَّار فَلم أر منْظرًا كَالْيَوْمِ قَطُّ أَفْظَعَ وَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ» . قَالُوا: بِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «بِكُفْرِهِنَّ» . قِيلَ: يَكْفُرْنَ بِاللَّهِ؟ . قَالَ: يَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ وَيَكْفُرْنَ الْإِحْسَانَ لَو أَحْسَنت إِلَى أحداهن الدَّهْر كُله ثُمَّ رَأَتْ مِنْكَ شَيْئًا قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ مِنْك خيرا قطّ
عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں سورج گرہن ہوا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صحابہ کرام کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ نے تقریباً سورۃ البقرۃ کی قراءت کے برابر طویل قیام فرمایا ، پھر طویل رکوع فرمایا ، پھر کھڑے ہوئے تو آپ نے طویل قیام فرمایا لیکن وہ پہلے قیام سے کم تھا ، پھر آپ نے طویل رکوع فرمایا ، لیکن یہ پہلے رکوع سے کم تھا ، پھر کھڑے ہوئے ، پھر سجدہ کیا ، پھر کھڑے ہوئے تو آپ نے طویل قیام فرمایا ، جبکہ وہ پہلے قیام سے کم تھا ، پھر طویل رکوع فرمایا ، لیکن وہ پہلے رکوع سے کم تھا ، پھر کھڑے ہوئے تو طویل قیام فرمایالیکن وہ پہلے قیام سے کم تھا ، پھر طویل رکوع فرمایا لیکن وہ پہلے رکوع سے کم تھا ، پھر سجدہ کیا ، پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو سورج گرہن ختم ہو چکا تھا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک آفتاب و ماہتاب اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں ، یہ کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں گہناتے ، جب تم ، دیکھو تو اللہ کا ذکر کرو ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہم نے آپ کو دیکھا کہ جیسے آپ اپنی اسی جگہ سے کوئی چیز پکڑنا چاہتے ہیں ۔ پھر ہم نے آپ کو الٹے پاؤں واپس آتے ہوئے دیکھا ، آپ نے فرمایا :’’ میں نے جنت دیکھی ، میں نے اس سے انگوروں کا گچھا لینا چاہا ، اگر میں اسے لے لیتا تو تم رہتی دنیا تک اسے کھاتے رہتے ، اور میں نے جہنم دیکھی ، میں نے آج کے دن کی طرح کا خوفناک منظر کبھی نہیں دیکھا ، اور میں نے وہاں اکثریت عورتوں کی دیکھی ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! یہ کیوں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ان کی ناشکری کی وجہ سے ۔‘‘ عرض کیا گیا ، کیا وہ اللہ کی ناشکری کرتی ہیں ؟ فرمایا :’’ شوہر کی ناشکری کرتی ہیں ، وہ (خاوند کے) احسان کی ناشکری کرتی ہیں ، اگر تم نے ان میں سے کسی سے زندگی بھر حسن سلوک کیا ہو ، پھر اگر وہ تمہاری طرف سے کوئی ناگوار چیز دیکھ لے تو وہ کہے گی : میں نے تو تمہاری طرف سے کبھی کوئی خیر دیکھی ہی نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1483

وَعَنْ عَائِشَةَ نَحْوُ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَقَالَتْ: ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدِ انْجَلَتِ الشَّمْسُ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَادْعُوا اللَّهَ وَكَبِّرُوا وَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا» ثُمَّ قَالَ: «يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ وَاللَّهِ مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ تَزْنِيَ أَمَتُهُ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا»
عائشہ ؓ سے ، ابن عباس ؓ کی مثل حدیث مروی ہے ، انہوں نے فرمایا : پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سجدہ کیا ، تو سجدوں کو لمبا کیا ، پھر آپ نماز سے فارغ ہوئے تو سورج گرہن ختم ہو چکا تھا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا اللہ کی حمد و ثنا بیان کی ، فرمایا :’’ آفتاب و ماہتاب اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں ۔‘‘ یہ کسی کی موت و حیات سے نہیں گہنائے ، پس جب تم یہ دیکھو تو اللہ سے دعائیں کرو ، اس کی کبریائی بیان کرو ، نماز پڑھو اور صدقہ کرو ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ امت محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) ! اللہ کی قسم ! اللہ سے بڑھ کر کوئی غیرت مند نہیں ہے کہ اس کا بندہ یا اس کی لونڈی زنا کرے ۔ امت محمد ! اللہ کی قسم ! اگر تم اس بات کو جان لو جو میں جانتا ہوں ، تو تم بہت ہی کم ہنسو اور بہت زیادہ روؤ ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1484

وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَزِعًا يَخْشَى أَنْ تَكُونَ السَّاعَةَ فَأَتَى الْمَسْجِدَ فَصَلَّى بِأَطْوَلِ قِيَامٍ وَرُكُوعٍ وَسُجُودٍ مَا رَأَيْتُهُ قَطُّ يَفْعَلُهُ وَقَالَ: «هَذِهِ الْآيَاتُ الَّتِي يُرْسِلُ اللَّهُ لَا تَكُونُ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَكِنْ يُخَوِّفُ اللَّهُ بِهَا عِبَادَهُ فَإِذَا رَأَيْتُمْ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَافْزَعُوا إِلَى ذِكْرِهِ وَدُعَائِهِ واستغفاره»
ابوموسی ؓ بیان کرتے ہیں ، سورج گرہن ہوا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھبراہٹ کے عالم میں کھڑے ہوئے جیسے قیامت آ گئی ہو ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں تشریف لائے اور اس قدر قیام و رکوع اور سجدوں کو طویل کر کے نماز پڑھی کہ میں نے آپ کو ایسے کرتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا ، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ نشانیاں جو اللہ بھیجتا ہے یہ کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں ہوتیں ، لیکن ان کے ذریعے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے ، جب تم اس طرح کی کوئی چیز دیکھو تو تم اس کے ذکر ، اس سے دعا کرنے اور اس سے مغفرت طلب کرنے کی طرف توجہ کرو (اور اس کی پناہ حاصل کرو) ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1485

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ سِتَّ رَكَعَاتٍ بِأَرْبَعِ سَجَدَاتٍ. رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بیٹے ابراہیم کی وفات کے روز ، سورج گرہن ہوا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صحابہ کو چھ رکوع اور چار سجدوں کے ساتھ (دو رکعت) نماز پڑھائی ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1486

وَعَن ابْن عَبَّاس قَالَ: صلى الله عَلَيْهِ وَسلم حِين كسفت الشَّمْس ثَمَان رَكْعَات فِي أَربع سَجدَات
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب سورج گرہن ہوا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آٹھ رکوع اور چار سجدوں کے ساتھ نماز پڑھائی ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1487

وَعَن عَليّ مثل ذَلِك. رَوَاهُ مُسلم
علی ؓ سے بھی اسی طرح مروی ہے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1488

وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: كُنْتُ أرتمي بأسهم لي بالمدين فِي حَيَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ كُسِفَتِ الشَّمْسُ فَنَبَذْتُهَا. فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَأَنْظُرَنَّ إِلَى مَا حَدَثَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ. قَالَ: فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ قَائِمٌ فِي الصَّلَاةِ رَافِعٌ يَدَيْهِ فَجعل يسبح ويهلل وَيكبر ويحمد وَيَدْعُو حَتَّى حَسَرَ عَنْهَا فَلَمَّا حَسَرَ عَنْهَا قَرَأَ سُورَتَيْنِ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ فِي صَحِيحِهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ وَكَذَا فِي شَرْحِ السُّنَّةِ عَنْهُ وَفِي نُسَخِ الْمَصَابِيحِ عَنْ جَابِرِ بن سَمُرَة
عبدالرحمن بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی زندگی میں مدینہ میں تیر اندازی کر رہا تھا کہ اچانک سورج گرہن ہوا ، میں نے وہ تیر (ادھر ہی) پھینکے اور کہا : اللہ کی قسم میں دیکھوں گا کہ سورج گرہن کے بارے میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کیا نئی تعلیم ارشاد فرماتے ہیں ، وہ بیان کرتے ہیں ، میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ آپ ہاتھ اٹھائے کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں ، آپ تسبیح و تہلیل ، تکبیر و تحمید اور دعا کرنے لگے ، حتیٰ کہ سورج گرہن ختم ہو گیا تو آپ نے دو سورتیں پڑھیں اور دو رکعتیں ادا فرمائیں ۔ صحیح مسلم اور شرح السنہ میں عبدالرحمن بن سمرہ ؓ سے مروی ہے جبکہ مصابیح کے نسخوں میں جابر بن سمرہ ؓ سے مروی ہے ۔ رواہ مسلم والبغوی فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1489

وَعَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَتْ: لَقَدْ أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعَتَاقَةِ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
اسماء بنت ابی بکر ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سورج گرہن کے موقع پر غلام آزاد کرنے کا حکم فرمایا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1490

عَن سَمُرَة بن جُنْدُب قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كُسُوفٍ لَا نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
سمرہ بن جندب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سورج گرہن کے موقع پر ہمیں نماز پڑھائی تو ہمیں آپ کی آواز سنائی نہیں دیتی تھی ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1491

وَعَن عِكْرِمَة قَالَ: قِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَاتَتْ فُلَانَةُ بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَّ سَاجِدًا فَقِيلَ لَهُ تَسْجُدُ فِي هَذِهِ السَّاعَةِ؟ فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا رَأَيْتُمْ آيَةً فَاسْجُدُوا» وَأَيُّ آيَةٍ أَعْظَمُ مِنْ ذَهَابِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيّ
عکرمہ ؓ بیان کرتے ہیں، ابن عباس ؓ کو بتایا گیا کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی فلاں زوجہ محترمہ وفات پا گئی ہیں ۔ تو وہ (یہ سن کر) فوراً سجدہ ریز ہو گئے ، ان سے عرض کیا گیا ، آپ اس وقت سجدہ کرتے ہیں ؟ انہوں نے بیان کیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم کوئی نشانی دیکھو تو سجدہ کرو ۔‘‘ اور نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ازواج مطہرات کے فوت ہو جانے سے بڑی نشانی کون سی ہو سکتی ہے ؟ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1492

عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فصلى بهم فَقَرَأَ بِسُورَة م الطُّوَلِ وَرَكَعَ خَمْسَ رَكَعَاتٍ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ قَامَ الثَّانِيَةَ فَقَرَأَ بِسُورَةٍ مِنَ الطُّوَلِ ثُمَّ رَكَعَ خَمْسَ رَكَعَاتٍ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ جَلَسَ كَمَا هُوَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ يَدْعُو حَتَّى انْجَلَى كسوفها. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابی بن کعب ؓ فرماتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں سورج گرہن ہوا تو آپ نے صحابہ کو نماز پڑھائی پس آپ نے (پہلی رکعت میں) لمبی سورت تلاوت فرمائی ، پانچ رکوع اور دو سجدے کیے ، پھر دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے تو اس میں بھی لمبی سورت تلاوت فرمائی ، پانچ رکوع اور دو سجدے کیے ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قبلہ رخ بیٹھ کر دعا کرتے رہے حتیٰ کہ سورج گرہن ختم ہو گیا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1493

وَعَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: كَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ وَيَسْأَلُ عَنْهَا حَتَّى انْجَلَتِ الشَّمْسُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ. وَفِي رِوَايَةِ النَّسَائِيِّ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى حِينَ انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ مِثْلَ صَلَاتِنَا يَرْكَعُ وَيَسْجُدُ وَلَهُ فِي أُخْرَى: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمًا مُسْتَعْجِلًا إِلَى الْمَسْجِدِ وَقَدِ انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّى حَتَّى انْجَلَتْ ثُمَّ قَالَ: إِنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ كَانُوا يَقُولُونَ: إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْخَسِفَانِ إِلَّا لِمَوْتِ عَظِيمٍ مِنْ عُظَمَاءِ أَهْلِ الْأَرْضِ وَإِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَكِنَّهُمَا خَلِيقَتَانِ مِنْ خَلْقِهِ يُحْدِثُ اللَّهُ فِي خَلْقِهِ مَا شَاءَ فَأَيُّهُمَا انْخَسَفَ فَصَلُّوا حَتَّى ينجلي أَو يحدث الله أمرا
نعمان بن بشیر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں سورج گرہن ہوا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دو دو رکعتیں پڑھتے اور (دو رکعت نماز پڑھنے کے بعد) سورج گرہن کے متعلق پوچھتے حتیٰ کہ سورج گرہن ختم ہو گیا ۔ ابوداؤد اور نسائی کی روایت میں ہے کہ جب سورج گرہن ہوا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہماری نماز کی طرح ہمیں نماز پڑھائی ، آپ رکوع و سجود فرماتے تھے اور نسائی کی دوسری روایت میں ہے : سورج گرہن لگ چکا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جلدی کے ساتھ مسجد میں تشریف لائے ، نماز پڑھائی حتیٰ کہ سورج گرہن ختم ہو گیا ، پھر فرمایا :’’ اہل جاہلیت کہا کرتے تھے : سورج اور چاند اہل زمین کی کسی عظیم شخصیت کی وفات پر ہی گہناتے ہیں ، جبکہ سورج اور چاند کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں گہناتے ، بلکہ وہ تو اللہ کی مخلوق ہیں ، اللہ اپنی مخلوق میں جو چاہے سو کرتا ہے ۔ ان دونوں میں سے جو بھی گہنا جائے تو نماز پڑھو حتیٰ کہ وہ (گرہن) ختم ہو جائے یا اللہ کوئی نیا معاملہ ظاہر فرما دے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1494

عَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَاءَهُ أَمْرٌ سُرُورًا أَوْ يُسَرُّ بِهِ خَرَّ سَاجِدًا شَاكِرًا لِلَّهِ تَعَالَى. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حسن غَرِيب
ابوبکرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کوئی خوش کن معاملہ درپیش ہوتا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کا شکر ادا کرنے کے لیے سجدہ ریز ہو جایا کرتے تھے ۔ ابوداؤد ، ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1495

وَعَنْ أَبِي جَعْفَرٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا مِنَ النُّغَاشِينَ فَخَرَّ ساجا. رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيُّ مُرْسَلًا وَفِي شَرْحِ السُّنَّةِ لَفْظُ المصابيح
ابوجعفر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی چھوٹے سے قد والے (بونے) شخص کو دیکھا تو آپ سجدہ ریز ہو گئے ۔ دارقطنی نے اسے مرسل روایت کیا ہے ، اور شرح السنہ میں مصابیح کے الفاظ ہیں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1496

وَعَن سعد بن أبي وَقاص قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نم مَكَّةَ نُرِيدُ الْمَدِينَةَ فَلَمَّا كُنَّا قَرِيبًا مِنْ عَزْوَزَاءَ نَزَلَ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ فَدَعَا اللَّهَ سَاعَةً ثُمَّ خَرَّ سَاجِدًا فَمَكَثَ طَوِيلًا ثُمَّ قَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ سَاعَةً ثُمَّ خَرَّ سَاجِدًا فَمَكَثَ طَوِيلًا ثُمَّ قَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ سَاعَةً ثُمَّ خَرَّ سَاجِدًا قَالَ: «إِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي وَشَفَعْتُ لِأُمَّتِي فَأَعْطَانِي ثُلُثَ أُمَّتِي فَخَرَرْتُ سَاجِدًا لِرَبِّي شُكْرًا ثُمَّ رَفَعْتُ رَأْسِي فَسَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي فَأَعْطَانِي ثُلُثَ أُمَّتِي فَخَرَرْتُ سَاجِدًا لِرَبِّي شُكْرًا ثُمَّ رَفَعْتُ رَأْسِي فَسَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي فَأَعْطَانِي الثُّلُثَ الْآخِرَ فَخَرَرْتُ سَاجِدًا لِرَبِّي شُكْرًا» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
سعد بن ابی وقاص ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم مدینہ جانے کے لیے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مکہ سے روانہ ہوئے ۔ جب ہم عزوزاء کے قریب پہنچے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سواری سے نیچے اترے ، کچھ دیر تک ہاتھ اٹھا کر کھڑے دعا کرتے رہے ، پھر سجدہ ریز ہو گئے ، پھر کافی دیر بعد آپ کھڑے ہوئے اور کچھ دیر تک ہاتھ اٹھائے اور پھر سجدہ ریز ہو گئے ، پھر کافی دیر بعد کھڑے ہوئے اور کچھ دیر تک ہاتھ اٹھائے اور پھر سجدہ ریز ہو گئے ، آپ نے فرمایا :’’ میں نے اپنے رب سے درخواست کی اور اپنی امت کے لیے شفاعت کی تو اس نے مجھے میری امت کے بارے میں ایک تہائی شفاعت کی اجازت عطا فرمائی ، تو میں اپنے رب کا شکر ادا کرنے کے لیے اپنے رب کے حضور سجدہ ریز ہو گیا ، پھر میں نے سر اٹھایا تو اپنی امت کے لیے اپنے رب سے سوال کیا تو اس نے مزید میری ایک تہائی امت کی شفاعت کی مجھے اجازت عطا فرمائی تو میں شکر کے طور پر اپنے رب کے حضور سجدہ ریز ہو گیا ، پھر میں نے سر اٹھایا تو میں نے اپنی امت کے لیے اپنے رب سے درخواست کی تو اس نے آخری تہائی کی شفاعت کی مجھے اجازت عطا فرمائی تو میں اپنے رب کا شکر ادا کرنے کے لیے اس کے حضور سجدہ ریز ہو گیا ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1497

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ إِلَى الْمُصَلَّى يَسْتَسْقِي فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ جَهَرَ فِيهِمَا بِالْقِرَاءَةِ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ يَدْعُو وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ حِينَ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ
عبداللہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بارش طلب کرنے کے لیے لوگوں کے ساتھ عید گاہ کی طرف تشریف لائے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو رکعت نماز پڑھائی ، جس میں بلند آواز سے قراءت کی ، آپ قبلہ رخ ہو کر ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے رہے ، جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قبلہ رخ ہوئے تو اپنی چادر کو پلٹ لیا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1498

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ دُعَائِهِ إِلَّا فِي الِاسْتِسْقَاءِ فَإِنَّهُ يَرْفَعُ حَتَّى يرى بَيَاض إبطَيْهِ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صرف بارش طلب کرنے کے موقع پر ہاتھ اٹھا کر دعا کیا کرتے تھے ۔ آپ انہیں اس قدر اٹھاتے کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگتی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1499

وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَسْقَى فَأَشَارَ بِظَهْرِ كَفَّيْهِ إِلَى السَّمَاءِ. رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بارش طلب کی تو آپ نے ہاتھوں کی پشت کو آسمان کی طرف کر کے (حالات کی تبدیلی) کا اشارہ کیا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1500

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَأَى الْمَطَرَ قَالَ: «اللَّهُمَّ صيبا نَافِعًا» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب بارش دیکھتے تو فرماتے :’’ اے اللہ ! نفع مند بارش برسا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1501

وَعَن أنس قَالَ: أَصَابَنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَطَرٌ قَالَ: فَحَسَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَوْبَهُ حَتَّى أَصَابَهُ مِنَ الْمَطَرِ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ صَنَعْتَ هَذَا؟ قَالَ: «لِأَنَّهُ حَدِيثُ عَهْدٍ بربه» . رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے ، کہ بارش ہونے لگی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے جسم سے کچھ کپڑا اٹھایا حتیٰ کہ کچھ قطرے وہاں گرے تو ہم نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ نے ایسے کیوں کیا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیونکہ یہ ابھی نئی نئی اپنے رب سے آئی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1502

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمُصَلَّى فَاسْتَسْقَى وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ حِينَ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَجَعَلَ عِطَافَهُ الْأَيْمَنَ عَلَى عَاتِقِهِ الْأَيْسَرِ وَجَعَلَ عِطَافَهُ الْأَيْسَرَ عَلَى عَاتِقِهِ الْأَيْمَنِ ثُمَّ دَعَا الله. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عید گاہ تشریف لائے تو آپ نے بارش طلب کی ، اور جس وقت قبلہ رخ ہوئے تو اپنی چادر پلٹی ، آپ نے اس کے دائیں کنارے کو اپنے بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو اپنے دائیں کندھے پر کر لیا ، پھر اللہ سے دعا کی ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1503

وَعَن عبد الله بن زيد أَنَّهُ قَالَ: اسْتَسْقَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ خَمِيصَةٌ لَهُ سَوْدَاءُ فَأَرَادَ أَنْ يَأْخُذَ أَسْفَلَهَا فَيَجْعَلَهُ أَعْلَاهَا فَلَمَّا ثَقُلَتْ قَلَبَهَا عَلَى عَاتِقَيْهِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ
عبداللہ بن زید ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بارش کے لیے دعا کی تو آپ پر کالی چادر تھی ، آپ نے اس کے نچلے حصے کو اوپر کرنا چاہا ، لیکن گراں ہونے پر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اپنے کندھوں پر ہی بدل لیا ۔ صحیح ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1504

وَعَن عُمَيْر مولى آبي اللَّحْم أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَسْقِي عِنْدَ أَحْجَارِ الزَّيْتِ قَرِيبًا مِنَ الزَّوْرَاءِ قَائِمًا يَدْعُو يَسْتَسْقِي رَافِعًا يَدَيْهِ قِبَلَ وَجْهِهِ لَا يُجَاوِزُ بِهِمَا رَأْسَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وروى التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ نَحوه
عمیر مولیٰ ابی اللحم ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو زوراء کے قریب مقام احجارزیت کے پاس کھڑے ہو کر بارش طلب کرتے ہوئے دیکھا ، آپ اپنے چہرے کے سامنے ہاتھ بلند کیے ہوئے بارش کے لیے دعا کر رہے تھے ، اور وہ (ہاتھ) آپ کے سر سے بلند نہیں تھے ۔ ابوداؤد ۔ امام ترمذی اور امام نسائی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1505

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي فِي الِاسْتِسْقَاءِ مُتَبَذِّلًا مُتَوَاضِعًا مُتَخَشِّعًا مُتَضَرِّعًا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پرانے کپڑے پہن کر ، تواضع اختیار کر کے خشوع و خضوع اور تضرع کرتے ہوئے بارش طلب کرنے کے لیے نکلے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1506

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَسْقَى قَالَ: «اللَّهُمَّ اسْقِ عِبَادَكَ وَبَهِيمَتَكَ وَانْشُرْ رَحْمَتَكَ وَأَحْيِ بَلَدَكَ الْمَيِّتَ» . رَوَاهُ مَالك وَأَبُو دَاوُد
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بارش طلب کرتے تو یہ دعا پڑھا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! اپنے بندوں اور جانوروں کو سیراب فرما ، اپنی رحمت کو عام کر دے اور اپنے مردہ شہروں کو زندگی عطا فرما ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1507

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوَاكِئُ فَقَالَ: «اللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْثًا مُغِيثًا مَرِيئًا مُرِيعًا نَافِعًا غَيْرَ ضَارٍّ عَاجِلًا غَيْرَ آجِلٍ» . قَالَ: فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَاءُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ہاتھ اوپر اٹھا کر یہ دعا کرتے ہوئے دیکھا :’’ اے اللہ ! ہمیں پانی پلا ، ہم پر ایسی بارش نازل فرما جو ہماری پیاس بجھا دے ، ہلکی پھواریں بن کر غلہ اگانے والی ، نفع دینے والی ، نقصان پہنچانے والی نہ ہو ، جلد آنے والی ہو ، دیر لگانے والی نہ ہو ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں : فوراً ہی آسمان پر بادل چھا گئے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1508

عَن عَائِشَة قَالَتْ: شَكَا النَّاسُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُحُوطَ الْمَطَرِ فَأَمَرَ بِمِنْبَرٍ فَوُضِعَ لَهُ فِي الْمُصَلَّى وَوَعَدَ النَّاسَ يَوْمًا يَخْرُجُونَ فِيهِ. قَالَتْ عَائِشَةُ: فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ بَدَا حَاجِبُ الشَّمْسِ فَقَعَدَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَكَبَّرَ وَحَمِدَ اللَّهَ عزوجل ثُمَّ قَالَ: «إِنَّكُمْ شَكَوْتُمْ جَدْبَ دِيَارِكُمْ وَاسْتِئْخَارَ الْمَطَرِ عَنْ إِبَّانِ زَمَانِهِ عَنْكُمْ وَقَدْ أَمَرَكُمُ الله عزوجل أَنْ تَدْعُوهُ وَوَعَدَكُمْ أَنْ يَسْتَجِيبَ لَكُمْ» . ثُمَّ قَالَ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ملك يَوْمِ الدِّينِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ اللَّهُمَّ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْغَنِيُّ وَنَحْنُ الْفُقَرَاءُ. أَنْزِلْ عَلَيْنَا الْغَيْثَ وَاجْعَلْ مَا أَنْزَلْتَ لَنَا قُوَّةً وَبَلَاغًا إِلَى حِينٍ» ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ فَلَمْ يَتْرُكِ الرَّفْعَ حَتَّى بَدَا بَيَاضُ إِبِطَيْهِ ثُمَّ حَوَّلَ إِلَى النَّاسِ ظَهْرَهُ وَقَلَبَ أَوْ حَوَّلَ رِدَاءَهُ وَهُوَ رَافِعُ يَدَيْهِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ وَنَزَلَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَأَنْشَأَ اللَّهُ سَحَابَةً فَرَعَدَتْ وَبَرَقَتْ ثُمَّ أَمْطَرَتْ بِإِذْنِ اللَّهِ فَلَمْ يَأْتِ مَسْجِدَهُ حَتَّى سَالَتِ السُّيُولُ فَلَمَّا رَأَى سُرْعَتَهُمْ إِلَى الْكن ضحك صلى الله عَلَيْهِ وَسلم حَتَّى بَدَت نَوَاجِذه فَقَالَ: «أَشْهَدُ أَنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَأَنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، صحابہ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے قحط سالی کی شکایت کی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منبر کا حکم فرمایا تو اسے آپ کے لیے عید گاہ میں رکھ دیا گیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صحابہ سے ایک معین دن کا وعدہ فرمایا ، وہ اس روز باہر نکلے ، عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں جب سورج کا کنارہ ظاہر ہوا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی تشریف لے گئے ، آپ منبر پر بیٹھ گئے اللہ کی کبریائی اور حمد بیان کی ، پھر فرمایا :’’ تم نے اپنے علاقوں کی قحط سالی اور بروقت بارشوں کے نہ ہونے کی شکایت کی ہے ، اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے کہ تم اس سے دعا کرو اور اس نے دعا کی قبولیت کا تم سے وعدہ کر رکھا ہے ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوں دعا کی :’’ ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے ، جو بہت مہربان نہایت رحم والا ، روز جزا کا مالک ہے ، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، وہ جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے ، اے اللہ ! تو اللہ ہے ، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، تو غنی ہے اور ہم فقراء ، ہم پر بارش برسا ، اور جو تو (بارش) نازل فرمائے اسے ہمارے لیے ایک مدت تک قوت اور (مقاصد تک) پہنچنے کا ذریعہ بنا ۔‘‘ پھر آپ نے ہاتھ بلند کیے اور انہیں بلند کرتے رہے حتیٰ کہ آپ کے بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگی ، پھر آپ نے لوگوں کی طرف اپنی پیٹھ کر دی اور اپنی چادر پلٹی ، اور آپ نے ابھی تک ہاتھ اٹھائے رکھے ، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے ، اور نیچے اتر کر دو رکعتیں پڑھیں ، پس اللہ نے بادل کی ایک ٹکڑی بھیجی ، گرج چمک پیدا ہوئی تو پھر اللہ کے حکم سے بارش ہونے لگی ، آپ ابھی اپنی مسجد تک تشریف نہیں لائے تھے کہ نالے بہنے لگے جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں اپنی جھونپڑیوں کی طرف دوڑتے ہوئے دیکھا تو آپ ہنسنے لگے حتیٰ کہ آپ کی داڑھیں نظر آنے لگیں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے اور بے شک میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1509

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ كَانَ إِذْ قحطوا استسقى بالبعاس بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِنَّا كُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا فَتَسْقِينَا وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا فَاسْقِنَا. قَالَ: فَيُسْقَوْنَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
انس ؓ سے روایت ہے کہ جب عمر بن خطاب ؓ قحط سالی کا شکار ہوتے تو عباس بن عبد المطلب کے ذریعے بارش طلب کرتے تھے اور یوں عرض کرتے : اے اللہ ! ہم تیرے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دعا کے ذریعے بارش طلب کرتے تھے تو ہم پر بارش برساتا تھا ، اور اب ہم تیرے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چچا کی دعا کے وسیلہ سے بارش طلب کرتے ہیں ، تو ہم پر بارش نازل فرما ، چنانچہ بارش ہونے لگتی ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1510

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: خَرَجَ نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ بِالنَّاسِ يَسْتَسْقِي فَإِذا هُوَ بنملة رَافِعَة بعض قوائهما إِلَى السَّمَاءِ فَقَالَ: ارْجِعُوا فَقَدِ اسْتُجِيبَ لَكُمْ من أجل هَذِه النملة . رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ انبیا علیہم السلام میں سے ایک نبی لوگوں کے ساتھ بارش طلب کرنے کے لیے روانہ ہوئے انہوں نے اچانک دیکھا کہ ایک چیونٹی اپنی نحیف سی ٹانگیں آسمان کی طرف اوپر اٹھائے ہوئے (دعا کر رہی) ہے پس اس نبی ؑ نے فرمایا : واپس پلٹ جاؤ ، اس چیونٹی کی وجہ سے تمہاری دعا قبول ہو گئی ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ الدارقطنی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1511

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نُصِرْتُ بِالصَّبَا وَأُهْلِكَتْ عَاد بالدبور»
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بادِصبا کے ذریعے میری نصرت کی گئی جبکہ قوم عاد بادِ دبور (مغربی ہوا) کے ذریعے ہلاک کر دی گئی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1512

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَاحِكًا حَتَّى أَرَى مِنْهُ لَهَوَاتِهِ إِنَّمَا كَانَ يتبسم فَكَانَ إِذَا رَأَى غَيْمًا أَوْ رِيحًا عُرِفَ فِي وَجهه
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کبھی اس طرح ہنستے ہوئے نہیں دیکھا کہ آپ کے گلے کا کوّا نظر آ جائے آپ تو بس تبسم فرمایا کرتے تھے ، جب آپ باد یا آندھی دیکھتے تو اس کے (خوف کے) اثرات آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرے پر نمایاں ہو جاتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1513

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَصَفَتِ الرِّيحُ قَالَ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا فِيهَا وَخَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ» وَإِذَا تَخَيَّلَتِ السَّمَاءُ تَغَيَّرَ لَونه وحرج وَدَخَلَ وَأَقْبَلَ وَأَدْبَرَ فَإِذَا مَطَرَتْ سُرِّيَ عَنْهُ فَعَرَفَتْ ذَلِكَ عَائِشَةُ فَسَأَلَتْهُ فَقَالَ: لَعَلَّهُ يَا عَائِشَةُ كَمَا قَالَ قَوْمُ عَادٍ: (فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا: هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا) وَفِي رِوَايَةٍ: وَيَقُولُ إِذَا رَأَى الْمَطَرَ «رَحْمَةً»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب تیز آندھی چلتی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ دعا پڑھا کرتے تھے :’’ اے اللہ میں اس کی خیر کا اس میں جو خیر ہے اس کا اور اس کے ساتھ جو بھیجا گیا ہے اس کی خیر کا تجھ سے سوال کرتا ہوں اور میں اس کے شر سے اس میں جو شر ہے اس کا اور جو اس کے ساتھ بھیجا گیا ہے اس کے شر کی تجھ سے پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ اور جب آسمان پر بارش کے آثار ظاہر ہوتے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا رنگ تبدیل ہو جاتا ، آپ کبھی گھر سے باہر آتے اور کبھی اندر جاتے ، کبھی آگے آتے اور کبھی پیچھے ہٹتے ، اور جب بارش ہو جاتی تو پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے خوف زائل ہوتا ، عائشہ ؓ نے ان کی یہ کیفیت پہچان کر آپ سے دریافت کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عائشہ ! شاید کہ یہ ایسے نہ ہو جیسے قوم عاد نے کہا تھا : جب انہوں نے عذاب کو ابر کی صورت میں اپنے میدانوں کے سامنے آتے دیکھا تو کہنے لگے : یہ بادل ہے جو ہم پر برسے گا ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے : جب آپ بادل دیکھتے تو فرماتے :’’ اسے رحمت بنا دے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1514

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَفَاتِيحُ الْغَيْبِ خَمْسٌ ثُمَّ قَرَأَ: (إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ) الْآيَة. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبد اللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ غیب کی کنجیاں پانچ ہیں ۔‘‘ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ بے شک قیامت کا علم اسی کے پاس ہے اور وہی بارش برساتا ہے ،،،،،۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1515

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَتِ السَّنَةُ بِأَنْ لَا تُمْطَرُوا وَلَكِنِ السَّنَةُ أَنْ تُمْطَرُوا وَتُمْطَرُوا وَلَا تُنْبِتُ الْأَرْضُ شَيْئًا» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قحط سالی یہ نہیں ہے کہ بارش نہ ہو ، بلکہ قحط سالی یہ ہے کہ تم پر بار بار بہت زیادہ بارش تو ہو لیکن زمین کوئی چیز نہ اگائے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1516

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الرِّيحُ مِنْ روح الله تَأْتِي بِالرَّحْمَةِ وَبِالْعَذَابِ فَلَا تَسُبُّوهَا وَسَلُوا اللَّهَ مِنْ خَيْرِهَا وَعُوذُوا بِهِ مِنْ شَرِّهَا» . رَوَاهُ الشَّافِعِي وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعَوَاتِ الْكَبِيرِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ ہوا ، اللہ کی رحمت ہے کبھی یہ رحمت کے ساتھ آتی ہے اور کبھی یہ عذاب کے ساتھ ، پس اسے برا بھلا نہ کہو ، اور اس کی خیر کے متعلق درخواست کرو اور اس کے شر سے (اللہ تعالیٰ کی) پناہ طلب کرو ۔ صحیح ، رواہ الشافعی و ابوداؤد و ابن ماجہ و البیھقی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1517

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلًا لَعَنَ الرِّيحَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «لَا تَلْعَنُوا الرِّيحَ فَإِنَّهَا مَأْمُورَةٌ وَأَنَّهُ مَنْ لَعَنَ شَيْئًا لَيْسَ لَهُ بِأَهْلٍ رَجَعَتِ اللَّعْنَةُ عَلَيْهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ہوا کو ملعون کہا تو آپ نے فرمایا :’’ ہوا کو لعن طعن نہ کرو کیونکہ وہ تو حکم کی پابند ہے ، جو شخص کسی ایسی چیز پر لعنت بھیجتا ہے جو اس کی اہل نہیں تو پھر لعنت اس شخص پر لوٹ آتی ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1518

وَعَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَسُبُّوا الرِّيحَ فَإِذَا رَأَيْتُمْ مَا تَكْرَهُونَ فَقُولُوا: اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ هَذِهِ الرِّيحِ وَخَيْرِ مَا فِيهَا وَخَيْرِ مَا أُمِرَتْ بِهِ وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ هَذِهِ الرِّيحِ وَشَرِّ مَا فِيهَا وَشَرِّ مَا أُمِرَتْ بِهِ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابی بن کعب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہوا کو برا بھلا نہ کہو ، پس جب تم ناگوار چیز دیکھو ، تو یوں کہو : اے اللہ ! بے شک ہم اس ہوا کی خیر ، اس میں موجود خیر ، اس چیز کی خیر کا تجھ سے سوال کرتے ہیں جس کا اسے حکم دیا گیا ہے ۔ ہم اس کے شر ، اس میں موجود شر اور جس چیز کا اسے حکم دیا گیا ، اس کے شر سے تیری پناہ چاہتے ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1519

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَا هَبَّتْ رِيحٌ قَطُّ إِلَّا جَثَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم على رُكْبَتَيْهِ وَقَالَ: «اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا رَحْمَةً وَلَا تَجْعَلْهَا عَذَابًا اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا رِيَاحًا وَلَا تَجْعَلْهَا رِيحًا» . قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى: (إِنَّا أرسلنَا عَلَيْهِم ريحًا صَرْصَرًا) و (أرسلنَا عَلَيْهِم الرّيح الْعَقِيم) (وَأَرْسَلْنَا الرِّيَاح لَوَاقِح) و (أَن يُرْسل الرِّيَاح مُبَشِّرَات) رَوَاهُ الشَّافِعِي وَالْبَيْهَقِيّ فِي الدَّعْوَات الْكَبِير
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں جب کبھی بھی ہوا چلتی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر یوں دعا کرتے :’’ اے اللہ ! اسے رحمت بنا ، اسے عذاب نہ بنا ، اے اللہ ! اسے باد رحمت بنا اور اسے باعث عذاب ہوا نہ بنا ۔‘‘ ابن عباس ؓ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کی کتاب میں ہے :’’ ہم نے ان پر ایک سخت آندھی بھیجی ۔‘‘ اور :’’ ہم نے ان پر ایک سخت آندھی بھیجی ۔‘‘ ’’ ہم نے ابر اٹھانے والی ہوائیں بھیجیں ۔‘‘ اور :’’ وہ تمہیں خوشخبری سنانے کے لیے ہوائیں بھیجتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1520

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَبْصَرْنَا شَيْئًا مِنَ السَّمَاءِ تَعْنِي السَّحَابَ تَرَكَ عَمَلَهُ وَاسْتَقْبَلَهُ وَقَالَ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِيهِ» فَإِنْ كَشَفَهُ حَمِدَ الله وَإِن مطرَت قَالَ: «اللَّهُمَّ سَقْيًا نَافِعًا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَه وَالشَّافِعِيّ وَاللَّفْظ لَهُ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آسمان پر بادل دیکھتے تو آپ اپنا کام کاج چھوڑ کر اس کی طرف متوجہ ہو جاتے اور دعا فرماتے :’’ اے اللہ ! میں اس میں موجود شر میں تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ اگر وہ اسے دور کر دیتا تو آپ اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتے ، اور اگر بارش ہو تی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دعا فرماتے :’’ اے اللہ ! ہمیں نفع مند سیرابی عطا فرما ۔‘‘ ابوداؤد ، نسائی ، ابن ماجہ اور شافعی ۔ الفاظ امام شافعی ؒ کے ہیں ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1521

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ إِذَا سَمِعَ صَوْتَ الرَّعْدِ وَالصَّوَاعِقَ قَالَ: «اللَّهُمَّ لَا تَقْتُلْنَا بِغَضَبِكَ وَلَا تُهْلِكْنَا بِعَذَابِكَ وَعَافِنَا قَبْلَ ذَلِكَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گرج اور کڑک کی آواز سنتے تو دعا فرماتے تھے :’’ اے اللہ ! ہمیں اپنے غضب سے قتل نہ کرنا نہ اپنے عذاب سے ہلاک کرنا اور ہمیں اس سے پہلے ہی عافیت عطا فرمانا ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1522

عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ كَانَ إِذَا سَمِعَ الرَّعْدَ تَرَكَ الْحَدِيثَ وَقَالَ: سُبْحَانَ الَّذِي يُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ وَالْمَلَائِكَةُ من خيفته. رَوَاهُ مَالك
عامر بن عبداللہ بن زبیر سے روایت ہے کہ جب وہ گرج کی آواز سنتے تو بات چیت ترک کر دیتے اور فرماتے : رعد (گرج) اور فرشتے اس کے خوف سے اس کی حمد بیان کرتے ہیں ۔ صحیح ، رواہ مالک ۔

Icon this is notification panel