283 Results For Hadith (Mishkat-ul-Masabeh) Book (كتاب الطَّهَارَة)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 281

عَن أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَأُ الْمِيزَانَ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَآنِ - أَوْ تَمْلَأُ - مَا بَيْنَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالصَّلَاةُ نُورٌ وَالصَّدَقَةُ بُرْهَانٌ وَالصَّبْرُ ضِيَاءٌ وَالْقُرْآنُ حُجَّةٌ لَكَ أَوْ عَلَيْكَ كُلُّ النَّاسِ يَغْدُو فَبَائِعٌ نَفْسَهُ فَمُعْتِقُهَا أَوْ مُوبِقُهَا» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفِي رِوَايَةٍ: «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ تَمْلَآنِ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ» . لَمْ أَجِدْ هَذِهِ الرِّوَايَةَ فِي الصَّحِيحَيْنِ وَلَا فِي كِتَابِ الْحُمَيْدِيِّ وَلَا فِي «الْجَامِعِ» وَلَكِنْ ذَكَرَهَا الدَّارِمِيُّ بدل «سُبْحَانَ الله وَالْحَمْد لله»
ابومالک اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پاکیزگی نصف ایمان ہے ، الحمدللہ میزان کو بھر دیتا ہے ، سبحان اللہ اور الحمدللہ دونوں یا (ان میں سے ہر کلمہ) زمین و آسمان کے مابین کو بھر دیتا ہے ، نماز نور ہے ، صدقہ برہان ہے ، صبر ضیا ہے اور قرآن تیرے حق میں یا تیرے خلاف دلیل ہو گا ۔ ہر آدمی صبح کے وقت اپنے نفس کا سودا کرتا ہے ، پس وہ اسے آزاد کرا لیتا ہے یا ہلاک کر دیتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم و الدارمی (۱ /۱۶۷ ح ۶۵۹) و النسائی فی الکبریٰ : ۹۹۹۶) ۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے :((لا الہ الا للہ و اللہ اکبر)) زمین و آسمان کے مابین ہر چیز کو بھر دیتے ہیں ۔‘‘ میں نے یہ روایت صحیحین میں پائی ہے نہ حمیدی کی کتاب میں اور نہ ہی الجامع میں ۔ لیکن دارمی نے اسے سبحان اللہ و الحمدللہ کے بدلے ذکر کیا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 282

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: (أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يَمْحُو اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا وَيَرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتِ؟ قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ وَكَثْرَةُ الْخُطَى إِلَى الْمَسَاجِدِ وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاة فذلكم الرِّبَاط»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں ایسا عمل بتاؤں جس کے ذریعے اللہ خطائیں معاف کر دیتا ہے اور درجات بلند کرتا ہے ؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا : کیوں نہیں ، اللہ کے رسول ! ضرور بتائیں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ناگواری کے باوجود مکمل طور پر وضو کرنا ، مساجد کی طرف زیادہ قدم چل کر جانا اور نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا ، یہی سرحدی چھاؤنی کی حفاظت ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 283

وَفِي حَدِيث مَالك بن أنس: «فَذَلِك الرِّبَاطُ فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ» . رَدَّدَ مَرَّتَيْنِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ. وَفِي رِوَايَة التِّرْمِذِيّ ثَلَاثًا
مالک بن انس ؒ کی روایت میں :((فذالکم الرباط)) کے الفاظ دو مرتبہ ہیں ۔ مسلم اور ترمذی کی روایت میں تین مرتبہ ۔ رواہ مسلم و الترمذی (۵۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 284

عَنْ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ خَرَجَتْ خَطَايَاهُ مِنْ جَسَدِهِ حَتَّى تخرج من تَحت أَظْفَاره»
عثمان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح وضو کرے تو اس کی خطائیں اس کے جسم سے نکل جاتی ہیں ، حتیٰ کہ اس کے ناخنوں کے نیچے سے بھی نکل جاتی ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (لم اجدہ) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 285

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا تَوَضَّأَ الْعَبْدُ الْمُسْلِمُ أَوِ الْمُؤْمِنُ فَغَسَلَ وَجْهَهُ خَرَجَ مِنْ وَجْهِهِ كُلُّ خَطِيئَةٍ نَظَرَ إِلَيْهَا بِعَيْنَيْهِ مَعَ المَاء مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ فَإِذَا غَسَلَ يَدَيْهِ خرجت من يَدَيْهِ كل خَطِيئَة بَطَشَتْهَا يَدَاهُ مَعَ الْمَاءِ أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ فَإِذَا غَسَلَ رِجْلَيْهِ خَرَجَ كُلُّ خَطِيئَةٍ مَشَتْهَا رِجْلَاهُ مَعَ الْمَاءِ أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ حَتَّى يَخْرُجَ نَقِيًّا مِنَ الذُّنُوب) (رَوَاهُ مُسلم)
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب مسلمان یا مومن بندہ وضو کرتا ہے اور وہ اپنا چہرہ دھوتا ہے تو آنکھوں کے دیکھنے سے ہونے والی تمام خطائیں پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ اس کے چہرے سے نکل جاتی ہیں ، پس جب وہ اپنے ہاتھ دھوتا ہے ، تو اس کے ہاتھوں سے جو خطائیں سرزد ہوتی ہیں ، وہ پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ اس کے ہاتھوں سے نکل جاتی ہیں ، پس جب وہ اپنے پاؤں دھوتا ہے تو اس کے پاؤں سے جو خطائیں سرزد ہوتی ہیں پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ اس کے پاؤں سے نکل جاتی ہیں ، حتیٰ کہ وہ گناہوں سے صاف ہو جاتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 286

وَعَنْ عُثْمَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ تَحْضُرُهُ صَلَاةٌ مَكْتُوبَةٌ فَيُحْسِنُ وُضُوءَهَا وَخُشُوعَهَا وَرُكُوعَهَا إِلَّا كَانَتْ كَفَّارَةً لِمَا قَبْلَهَا مِنَ الذُّنُوبِ مَا لَمْ يُؤْتِ كَبِيرَةً وَذَلِكَ الدَّهْرَ كُلَّهُ» . رَوَاهُ مُسلم
عثمان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب کوئی مسلمان فرض نماز کا وقت ہونے پر اس کے لیے اچھی طرح وضو کرتا ہے اور اس کے خشوع و رکوع کا اچھی طرح اہتمام کرتا ہے تو وہ اس (نماز) سے پہلے کیے ہوئے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے بشرطیکہ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ ہو ، اور یہ (فرض نماز سے صغیرہ گناہوں کا معاف ہو جانا) ہمیشہ کے لیے ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 287

وَعَنْهُ أَنَّهُ تَوَضَّأَ فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَيْهِ ثَلَاثًا ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْمِرْفَقِ ثَلَاثًا ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُسْرَى إِلَى الْمِرْفَقِ ثَلَاثًا ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُمْنَى ثَلَاثًا ثُمَّ الْيُسْرَى ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِي هَذَا ثُمَّ قَالَ: «مَنْ تَوَضَّأَ وُضُوئِي هَذَا ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ لَا يُحَدِّثُ نَفسه فيهمَا بِشَيْء إِلَّا غفر لَهُ مَا تقدم من ذَنبه» . وَلَفظه للْبُخَارِيّ
عثمان ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے وضو کیا تو تین مرتبہ اپنے ہاتھوں پر پانی ڈالا ، پھر کلی کی اور ناک جھاڑی ، پھر تین بار اپنا چہرہ دھویا ، پھر تین مرتبہ کہنی سمیت اپنا دایاں ہاتھ دھویا ، پھر تین مرتبہ کہنی سمیت اپنا بایاں ہاتھ دھویا ، پھر اپنے سر کا مسح کیا ، پھر تین مرتبہ اپنا دایاں پاؤں دھویا ، پھر تین مرتبہ بایاں ، پھر فرمایا : میں نے رسول اللہ کو دیکھا ، آپ نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا ، پھر فرمایا :’’ جو شخص میرے اس وضو کی طرح وضو کرتا ہے ، پھر دو رکعتیں پڑھتا ہے اور وہ اس دوران اپنے دل میں کسی قسم کا خیال نہ لائے تو اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔‘‘ بخاری ، مسلم ، حدیث کے الفاظ بخاری کے ہیں ۔ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۱۹۳۴) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 288

وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَتَوَضَّأُ فَيُحْسِنُ وُضُوءَهُ ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ مقبل عَلَيْهِمَا بِقَلْبِهِ وَوَجْهِهِ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ» . رَوَاهُ مُسلم
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو مسلمان وضو کرتا ہے اور وہ اپنا وضو اچھی طرح کرتا ہے پھر کھڑا ہو کر مکمل توجہ کے ساتھ دو رکعتیں پڑھتا ہے تو اس کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 289

وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يَتَوَضَّأُ فَيُبْلِغُ أَوْ فَيُسْبِغُ الْوُضُوءَ ثُمَّ يَقُولُ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَفِي رِوَايَةٍ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ إِلَّا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةُ يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ . هَكَذَا رَوَاهُ مُسْلِمٌ فِي صَحِيحِهِ وَالْحُمَيْدِيُّ فِي أَفْرَاد مُسلم وَكَذَا ابْن الْأَثِير فِي جَامع الْأُصُول وَذكر الشَّيْخ مُحي الدِّينِ النَّوَوِيُّ فِي آخِرِ حَدِيثِ مُسْلِمٍ عَلَى مَا روينَاهُ وَزَاد التِّرْمِذِيّ: «الله اجْعَلْنِي مِنَ التَّوَّابِينَ وَاجْعَلْنِي مِنَ الْمُتَطَهِّرِينَ» وَالْحَدِيثُ الَّذِي رَوَاهُ مُحْيِي السُّنَّةِ فِي الصِّحَاحِ: «مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ» إِلَى آخِرِهِ رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ فِي جَامِعِهِ بِعَيْنِهِ إِلَّا كَلِمَةَ «أَشْهَدُ» قَبْلَ «أَن مُحَمَّدًا»
عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے جو شخص وضو کرتا ہے اور اچھی طرح مکمل وضو کرتا ہے ۔ پھر کہتا ہے : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور یہ کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، وہ یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں ، تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں ، وہ جس سے چاہے داخل ہو جائے ۔‘‘ رواہ مسلم و ابن الاثیر فی جامع الاصول (۹ /۳۳۶ ح ۷۰۱۷) زیادۃ الترمذی (۵۵) سنن ترمذی (۱ /۷۹ ۔ ۸۲) ۔ امام مسلم نے اسے اس طرح اپنی صحیح میں روایت کیا ہے ۔ حمیدی نے ’’افراد مسلم‘‘ میں اور اسی طرح ابن اثیر نے ’’جامع الاصول‘‘ میں روایت کیا ہے ۔ الشیخ محی الدین النووی نے مسلم کی حدیث کے آخر میں ذکر کیا ہے ، اور امام ترمذی نے یہ الفاظ زائد نقل کیے ہیں : ’’ اے اللہ ! مجھے توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں میں سے بنا دے ۔‘‘ وہ حدیث جسے محی السنہ ’’الصحاح‘‘ میں روایت کیا ہے ’’ جو شخص وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے ۔‘‘ آخر تک ، امام ترمذی نے اسے بالکل اسی طرح اپنی جامع میں روایت کیا ہے ، لیکن ((ان محمد)) سے پہلے ((اشھد)) کا ذکر نہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 290

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «إِن أُمَّتِي يُدْعَوْنَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ آثَارِ الْوُضُوءِ فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يُطِيلَ غرته فَلْيفْعَل»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک میری امت کے لوگوں کو قیامت کے دن بلایا جائے گا ، تو وضو کے نشانات کی وجہ سے ان کے ہاتھ پاؤں اور پیشانی چمکتی ہو گی ، پس تم میں سے جو شخص اپنی چمک کو بڑھانا چاہے تو وہ بڑھا لے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۱۳۶) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 291

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَبْلُغُ الْحِلْيَةُ مِنَ الْمُؤْمِنَ حَيْثُ يبلغ الْوضُوء» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مومن کا زیور وہاں تک ہو گا جہاں تک اس کے وضو کا پانی پہنچتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 292

عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسْتَقِيمُوا وَلَنْ تُحْصُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ خَيْرَ أَعْمَالِكُمُ الصَّلَاةُ وَلَا يُحَافِظُ عَلَى الْوُضُوءِ إِلَّا مُؤْمِنٌ» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ
ثوبان ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ درست رہو ، اور تم اس کی طاقت نہیں رکھتے ، اور جان لو کہ نماز تمہارا بہترین عمل ہے ، اور وضو کی حفاظت صرف مومن شخص ہی کر سکتا ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ مالک (فی الموطا ۱ /۳۴ ح ۶۵) و احمد (۵ /۲۸۰ ح ۲۲۷۷۸) و ابن ماجہ (۲۷۷) و الدارمی (۱ /۱۶۹ ح ۶۶۱) و الحاکم (۱ /۱۳۰ ح ۴۴۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 293

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَوَضَّأَ عَلَى طُهْرٍ كُتِبَ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص وضو ہونے کے باوجود وضو کرے تو اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۵۹) و ابوداؤد (۶۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 294

عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مِفْتَاحُ الْجَنَّةِ الصَّلَاةُ وَمِفْتَاحُ الصَّلَاة الطّهُور» . رَوَاهُ أَحْمد
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت کی چابی نماز ہے اور نماز کی چابی طہارت (وضو) ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، (۳ /۳۴۰ ح ۱۴۷۱۷) و الترمذی (۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 295

وَعَن شبيب بن أبي روح عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلَاةَ الصُّبْحِ فَقَرَأَ الرُّومَ فَالْتَبَسَ عَلَيْهِ فَلَمَّا صَلَّى قَالَ: «مَا بَالُ أَقْوَامٍ يُصَلُّونَ مَعَنَا لَا يُحْسِنُونَ الطَّهُورَ فَإِنَّمَا يلبس علينا الْقُرْآن أُولَئِكَ» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
شبیب بن ابی روح ؒ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کسی صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز فجر ادا کی تو سورۃ الروم کی تلاوت فرمائی ، آپ بھول گئے ، جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھ چکے تو فرمایا :’’ لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ نماز پڑھتے ہیں لیکن وہ اچھی طرح وضو نہیں کرتے ، یہی لوگ تو ہمیں قرآن بھلا دیتے ہیں ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ النسائی (۲ /۱۵۶ ح ۹۴۸) و احمد (۳ /۴۷۱ ح ۱۵۹۶۸) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 296

وَعَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ قَالَ: عَدَّهُنَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَدِي أَوْ فِي يَدِهِ قَالَ: «التَّسْبِيحُ نِصْفُ الْمِيزَانِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ يَمْلَؤُهُ وَالتَّكْبِيرُ يَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَالصَّوْمُ نِصْفُ الصَّبْرِ وَالطُّهُورُ نِصْفُ الْإِيمَانِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ
بنوسلیم کے ایک آدمی سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں میرے ہاتھ پر یا اپنے ہاتھ پر شمار کیا ، فرمایا :’’ سبحان اللہ کہنا نصف میزان ہے ، اور الحمدللہ کہنا اسے بھر دیتا ہے ، اور اللہ اکبر زمین و آسمان کے درمیان کو بھر دیتا ہے ، روزہ نصف صبر ہے جبکہ طہارت نصف ایمان ہے ۔‘‘ ترمذی اور امام ترمذی نے اس حدیث کو حسن کہا ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی (۳۵۱۹) و ابن حبان (۴ /۱۱۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 297

عَن عبد الله الصنَابحِي قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: «إِذَا تَوَضَّأَ الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ فَمَضْمَضَ خَرَجَتِ الْخَطَايَا مِنْ فِيهِ وَإِذَا اسْتَنْثَرَ خَرَجَتِ الْخَطَايَا مِنْ أَنفه فَإِذَا غَسَلَ وَجْهَهُ خَرَجَتِ الْخَطَايَا مِنْ وَجْهِهِ حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَشْفَارِ عَيْنَيْهِ فَإِذَا غسل يَدَيْهِ خرجت الْخَطَايَا مِنْ تَحْتِ أَظْفَارِ يَدَيْهِ فَإِذَا مَسَحَ بِرَأْسِهِ خَرَجَتِ الْخَطَايَا مِنْ رَأْسِهِ حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ أُذُنَيْهِ فَإِذَا غَسَلَ رِجْلَيْهِ خَرَجَتِ الْخَطَايَا مِنْ رِجْلَيْهِ حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَظْفَارِ رِجْلَيْهِ ثُمَّ كَانَ مَشْيُهُ إِلَى الْمَسْجِدِ وَصَلَاتُهُ نَافِلَةً لَهُ» . رَوَاهُ مَالك وَالنَّسَائِيّ
عبداللہ صنابحی ؒ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب بندہ مومن وضو کرتا ہے اور کلی کرتا ہے تو خطائیں اس کے منہ سے نکل جاتی ہیں ، جب ناک جھاڑتا ہے تو خطائیں اس کی ناک سے نکل جاتی ہیں ، جب اپنا چہرہ دھوتا ہے تو خطائیں اس کے چہرے سے نکل جاتی ہیں ، حتیٰ کہ اس کی آنکھوں کی پلکوں کے نیچے سے بھی نکل جاتی ہیں ، چنانچہ جب وہ اپنے ہاتھ دھوتا ہے تو خطائیں اس کے ہاتھوں سے نکل جاتی ہیں ، حتیٰ کہ اس کے ہاتھوں کے ناخنوں کے نیچے سے نکل جاتی ہیں ، چنانچہ جب وہ اپنے سر کا مسح کرتا ہے تو خطائیں اس کے سر سے حتیٰ کہ اس کے کانوں سے نکل جاتی ہیں ، جب وہ اپنے پاؤں دھوتا ہے تو خطائیں اس کے پاؤں حتیٰ کہ پاؤں کے ناخنوں کے نیچے سے نکل جاتی ہیں ، پھر اس کا مسجد کی طرف چلنا اور اس کی نماز اس کے لیے زائد ہو جاتی ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ مالک (۱ /۳۱ ح ۵۹) و النسائی (۱ /۷۴ ، ۷۵ ح ۱۰۳) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 298

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم أَتَى الْمَقْبَرَةَ فَقَالَ: «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ وَدِدْتُ أَنَّا قَدْ رَأَيْنَا إِخْوَانَنَا قَالُوا أَوَلَسْنَا إِخْوَانَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَنْتُمْ أَصْحَابِي وَإِخْوَانُنَا الَّذِينَ لَمْ يَأْتُوا بَعْدُ فَقَالُوا كَيْفَ تَعْرِفُ مَنْ لَمْ يَأْتِ بَعْدُ مِنْ أُمَّتِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا لَهُ خَيْلٌ غُرٌّ مُحَجَّلَةٌ بَيْنَ ظَهْرَيْ خَيْلٍ دُهْمٍ بُهْمٍ أَلَا يَعْرِفُ خَيْلَهُ قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنَّهُمْ يَأْتُونَ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنَ الْوُضُوءِ وَأَنَا فَرَطُهُمْ عَلَى الْحَوْض» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قبرستان تشریف لائے تو فرمایا :’’ ان گھروں کے رہنے والے مومنوں تم پر سلامتی ہو ، اگر اللہ نے چاہا تو ہم بھی یقیناً تمہارے پاس پہنچنے والے ہیں ، میری خواہش تھی کہ ہم اپنے بھائیوں کو دیکھتے ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میرے ساتھی ہو ، اور ہمارے بھائی وہ ہیں جو ابھی نہیں آئے ۔‘‘ صحابہ نے پھر عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ اپنی امت کے ان افراد کو کیسے پہچانیں گے جو ابھی نہیں آئے اور وہ بعد میں آئیں گے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے بتاؤ ، اگر کسی شخص کا سفید ٹانگوں اور سفید پیشانی والا گھوڑا ، سیاہ گھوڑوں میں ہو تو کیا وہ اپنے گھوڑے کو نہیں پہچانے گا ؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا : کیوں نہیں اللہ کے رسول ! ضرور پہچان لے گا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پس وہ آئیں گے تو وضو کی وجہ سے ان کے ہاتھ پاؤں اور پیشانی چمکتی ہو گی جبکہ میں حوض کوثر پر ان کا پیش رو ہوں گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 299

عَن أبي الدَّرْدَاء قَالَ: قَالَ رَسُولُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: (أَنَا أَوَّلُ مَنْ يُؤْذَنُ لَهُ بِالسُّجُودِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يُؤْذَنُ لَهُ أَنْ يرفع رَأسه فَأنْظر إِلَى بَيْنَ يَدِي فَأَعْرِفُ أُمَّتِي مِنْ بَيْنِ الْأُمَمِ وَمِنْ خَلْفِي مِثْلُ ذَلِكَ وَعَنْ يَمِينِي مِثْلُ ذَلِك وَعَن شمَالي مثل ذَلِك . فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَعْرِفُ أُمَّتَكَ مِنْ بَيْنِ الْأُمَمِ فِيمَا بَيْنَ نُوحٍ إِلَى أُمَّتِكَ؟ قَالَ: «هُمْ غُرٌّ مُحَجَّلُونَ مِنْ أَثَرِ الْوُضُوءِ لَيْسَ أَحَدٌ كَذَلِكَ غَيْرَهُمْ وَأَعْرِفُهُمْ أَنَّهُمْ يُؤْتونَ كتبهمْ بأيمانهم وأعرفهم يسْعَى بَين أَيْديهم ذُرِّيتهمْ» . رَوَاهُ أَحْمد
ابودرداء بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روز قیامت سب سے پہلے مجھے سجدہ کرنے کی اجازت دی جائے گی اور سب سے پہلے مجھے سجدہ سے سر اٹھانے کی اجازت دی جائے گی ، پس میں اپنے سامنے دیکھوں گا تو تمام امتوں میں سے اپنی امت پہچان لوں گا ، اور اسی طرح اپنے پیچھے ، اسی طرح اپنے دائیں اور اسی طرح اپنے بائیں طرف ۔‘‘ تو کسی شخص نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ تمام امتوں میں سے اپنی امت کو کیسے پہچانیں گے جبکہ نوح ؑ سے لے کر آپ کی امت تک کتنی امتیں ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وضو کے نشانات کی وجہ سے ان کے ہاتھ پاؤں اور پیشانی چمکتی ہو گی ، ان کے علاوہ کوئی اور ایسا نہیں ہو گا اور میں انہیں اس لیے بھی پہچان لوں گا کہ انہیں ان کا نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا اور میں انہیں پہچان ایک اور علامت سے بھی لوں گا کہ ان کی اولاد ان کے آگے دوڑ رہی ہو گی ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد (۵ /۱۹۹ ح ۲۲۰۸۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 300

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُقْبَلُ صَلَاةُ مَنْ أَحْدَثَ حَتَّى يتَوَضَّأ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ،رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کا وضو ٹوٹ جائے تو جب تک وہ وضو نہ کرے اس کی نماز قبول نہیں ہوتی ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۱۳۵) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 301

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُقْبَلُ صَلَاةُ بِغَيْرِ طُهُورٍ وَلَا صَدَقَةٌ مِنْ غُلُولٍ» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وضو کے بغیر نماز قبول کی جاتی ہے نہ مال حرام سے صدقہ ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 302

وَعَن عَليّ قَالَ: كُنْتُ رَجُلًا مَذَّاءً فَكُنْتُ أَسْتَحْيِي أَنْ أَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَكَانِ ابْنَتِهِ فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ: «يَغْسِلُ ذَكَرَهُ وَيتَوَضَّأ»
علی ؓ بیان کرتے ہیں : مجھے کثرت مذی آتی تھی ، لیکن میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کرتے ہوئے شرم محسوس کرتا تھا کیونکہ آپ میرے سسر تھے ، پس میں نے مقداد ؓ سے کہا تو انہوں نے آپ سے دریافت کیا ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ شرم گاہ دھوئے اور وضو کرے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۲۶۹) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 303

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «توضؤوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ قَالَ الشَّيْخُ الإِمَام الْأَجَل محيي السّنة C: هَذَا مَنْسُوخ بِحَدِيث ابْن عَبَّاس:
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے پر وضو کرو ۔‘‘ الشیخ الامام الاجل محی السنہ ؒ نے فرمایا : مذکورہ بالا حدیث ابن عباس ؓ سے مروی حدیث کی وجہ سے منسوخ ہے ۔ رواہ مسلم و فی مصابیح السنہ (۲۰۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 304

قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَلَ كَتِفَ شَاةٍ ثُمَّ صلى وَلم يتَوَضَّأ
ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بکری کے شانے کا گوشت کھایا ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھی اور (نیا) وضو نہ کیا ۔ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۲۰۷) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 305

وَعَن جَابر بن سَمُرَة أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ؟ قَالَ: «إِنْ شِئْتَ فَتَوَضَّأْ وَإِنْ شِئْتَ فَلَا تَتَوَضَّأْ» . قَالَ أَنَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ؟ قَالَ: «نَعَمْ فَتَوَضَّأْ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ» قَالَ: أُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ قَالَ: «نَعَمْ» قَالَ: أُصَلِّي فِي مبارك الْإِبِل؟ قَالَ: «لَا» . رَوَاهُ مُسلم
جابر بن سمرہ ؓ سے روایت ہے کہ کسی شخص نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا : کیا ہم بکری کا گوشت کھا کر وضو کریں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تم چاہو وضو کرو اور اگر چاہو تو نہ کرو ۔‘‘ اس نے پھر دریافت کیا : کیا ہم اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کریں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کر ۔‘‘ اس شخص نے پوچھا : کیا بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لوں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ۔‘‘ اس نے پوچھا : اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھوں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 306

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ فِي بَطْنِهِ شَيْئًا فَأَشْكَلَ عَلَيْهِ أَخَرَجَ مِنْهُ شَيْءٌ أَمْ لَا فَلَا يَخْرُجَنَّ مِنَ الْمَسْجِدِ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے پیٹ میں کچھ گڑبڑ محسوس کرے اور اس پر معاملہ مشتبہ ہو جائے کہ آیا اس سے کوئی چیز نکلی ہے یا نہیں تو وہ مسجد سے نہ نکلے حتیٰ کہ وہ کوئی آواز سن لے یا بدبو محسوس کرلے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 307

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبَ لَبَنًا فَمَضْمَضَ وَقَالَ: «إِنَّ لَهُ دسما»
عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دودھ پیا تو کلی کی اور فرمایا :’’ اس میں چکناہٹ ہوتی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۲۱۱) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 308

وَعَنْ بُرَيْدَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الصَّلَوَات يَوْم الْفَتْح بِوضُوء وَاحِد وَمسح عل خُفَّيْهِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: لَقَدْ صَنَعْتَ الْيَوْمَ شَيْئًا لَمْ تَكُنْ تَصْنَعُهُ فَقَالَ: «عَمْدًا صَنَعْتُهُ يَا عمر» . رَوَاهُ مُسلم
بریدہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فتح مکہ کے روز ایک وضو سے (متعدد) نمازیں پڑھیں اور موزوں پر مسح کیا ، تو عمر ؓ نے عرض کیا ، آپ نے اس طرح پہلے تو کبھی نہیں کیا تھا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عمر ! میں نے عمداً ایسے کیا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 309

وَعَن سُوَيْد ابْن النُّعْمَان: أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ خَيْبَرَ حَتَّى إِذَا كَانُوا بالصهباء وَهِي أَدْنَى خَيْبَرَ صَلَّى الْعَصْرَ ثُمَّ دَعَا بِالْأَزْوَادِ فَلَمْ يُؤْتَ إِلَّا بِالسَّوِيقِ فَأَمَرَ بِهِ فَثُرِيَ فَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَكَلْنَا ثُمَّ قَامَ إِلَى الْمَغْرِبِ فَمَضْمَضَ وَمَضْمَضْنَا ثمَّ صلى وَلم يتَوَضَّأ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
سوید بن نعمان ؓ سے روایت ہے کہ غزوہ خیبر کے موقع پر وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے ، حتیٰ کہ خیبر کے زیریں علاقے صہبا پر پہنچے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز عصر ادا کی ، پھر آپ نے زاد راہ طلب کیا تو صرف ستو آپ کی خدمت میں پیش کیے گئے آپ کے فرمان کے مطابق انہیں بھگو دیا گیا تو پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اور ہم نے اسے کھایا ، پھر آپ نماز مغرب کے لیے کھڑے ہوئے تو کلی کی اور ہم نے بھی کلی کی ، پھر آپ نے نماز پڑھی اور (نیا) وضو نہ فرمایا ۔ رواہ البخاری (۲۰۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 310

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا وُضُوءَ إِلَّا مِنْ صَوْتٍ أَوْ رِيحٍ» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آواز یا بدبو (محسوس ہونے) کی صورت میں وضو واجب ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد (۲ /۴۱ ح ۹۳۰۱) و الترمذی (۷۴) و ابن ماجہ (۵۱۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 311

وَعَن عَلِيٍّ قَالَ: سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ الْمَذْيِ فَقَالَ: «مِنَ الْمَذْيِ الْوُضُوءُ وَمِنَ الْمَنِيِّ الْغسْل» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے مذی کے متعلق نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مذی سے وضو اور منی سے غسل واجب ہوتا ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۱۱۴) و ابن ماجہ (۵۰۴) و ابوداؤد (۲۱۰) و البخاری (۱۳۲ ، ۲۶۹) و مسلم یغنی عنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 312

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «مِفْتَاحُ الصَّلَاةِ الطُّهُورُ وَتَحْرِيمُهَا التَّكْبِيرُ وَتَحْلِيلُهَا التَّسْلِيمُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ والدارمي
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ طہارت نماز کی چابی ، تکبیر (اللہ اکبر) اس کی تحریم (اس تکبیر سے نماز شروع کرنے سے پہلے جو کام مباح تھے وہ حرام ہو جاتے ہیں ) اور تسلیم (السلام علیکم ورحمۃ اللہ) اس کی تحلیل ہے :‘‘ (یعنی سلام پھیرنے سے نماز کی صورت میں حرام ہونے والے کام حلال ہو جاتے ہیں ) حسن ، رواہ ابوداؤد۶۱) و الترمذی (۳) و الدارمی (۱ /۱۷۵ ح ۶۹۳) و ابن ماجہ (۲۷۵) و البیھقی (۲ /۱۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 313

وَرَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ عَنْهُ وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ
ابن ماجہ نے علی ؓ اور ابوسعید ؓ سے روایت کیا ہے ۔ حسن ، رواہ ابن ماجہ (۲۷۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 314

وَعَن عَليّ بن طلق قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِذا فسا أحدكُم فَليَتَوَضَّأ وَلَا تأتو النِّسَاءَ فِي أَعْجَازِهِنَّ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ
علی بن طلق ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں کوئی آواز کے بغیر ہوا خارج کرے تو وہ وضو کرے ، اور تم عورتوں سے ان کی پیٹھ میں مجامعت نہ کرو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۱۱۶۴) و ابوداود (۲۰۵) و ابن حبان (۲۰۳) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 315

وَعَن مُعَاوِيَة بن أبي سُفْيَان أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ: «إِنَّمَا الْعَيْنَانِ وِكَاءُ السَّهِ فَإِذَا نَامَتِ الْعَيْنُ اسْتطْلقَ الوكاء» . رَوَاهُ الدِّرَامِي
معاویہ بن ابی سفیان ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آنکھیں دبر کا تسمہ ہیں ، جب آنکھیں سو جاتی ہیں تو تسمہ کھل جاتا ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الدارمی (۱ /۱۸۴ ح ۷۲۸) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 316

وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وِكَاءُ السَّهِ الْعَيْنَانِ فَمَنْ نَامَ فَليَتَوَضَّأ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد قَالَ الشَّيْخ الإِمَام محيي السّنة C: هَذَا فِي غير الْقَاعِد لما صَحَّ:
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پیٹھ کا تسمہ دونوں آنکھیں ہیں ، پس جو شخص سو جائے تو وہ وضو کرے ۔‘‘ الشیخ الامام محی السنہ ؒ نے فرمایا : صحیح حدیث کی روشنی میں یہ حکم لیٹ کر سونے والے شخص کے لیے ہے ، (بیٹھے بیٹھے سو جانے والے کے لیے نہیں ہے) سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد (۲۰۳) و ابن ماجہ (۴۷۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 317

عَن أنس قَالَ: كَانَ أَصَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْتَظِرُونَ الْعشَاء حَتَّى تخفق رؤوسهم ثمَّ يصلونَ وَلَا يتوضؤون. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ إِلَّا أَنه ذكرفيه: ينامون بدل: ينتظرون الْعشَاء حَتَّى تخفق رؤوسهم
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نمازِ عشاء کا انتظار کرتے رہتے حتیٰ کہ (نیند کی وجہ سے) ان کے سر جھک جاتے ، پھر وہ نماز پڑھتے لیکن وہ (نیا) وضو نہ کرتے ۔ البتہ امام ترمذی ؒ نے روایت میں انتظار کے بدلے سو جانے کا ذکر کیا ہے ، کہ وہ عشاء کے وقت بیٹھے سو جاتے حتیٰ کہ ان کے سر جھک جاتے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد (۲۰۰) و الترمذی (۷۸) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 318

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الْوُضُوءَ عَلَى مَنْ نَامَ مُضْطَجِعًا فَإِنَّهُ إِذَا اضْطَجَعَ اسْتَرْخَتْ مفاصله. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک جو شخص چت لیٹ کر سو جائے ، اس پر وضو کرنا لازم ہے ، کیونکہ جب وہ چت لیٹ جاتا ہے تو اس کے جوڑ ڈھیلے ہو جاتے ہیں :‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۷۷) و ابوداؤد (۲۰۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 319

وَعَن بسرة قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا مَسَّ أَحَدُكُمْ ذَكَرَهُ فَلْيَتَوَضَّأْ» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَه والدارمي
بسرہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی اپنی شرم گاہ کو ہاتھ لگائے تو وہ وضو کرے ۔‘‘ صحیح ، رواہ مالک (۱ /۴۲ ح ۸۸) و احمد (۶ / ۴۰۶ ، ۴۰۷ ح ۲۷۸۳۶ ، ۲۷۸۳۸) و ابوداؤد (۱۸۱) و الترمذی (۸۲) و النسائی (۱ / ۱۰۰ ح ۱۶۳) و ابن ماجہ (۴۷۹) و الدارمی (۱ / ۱۸۴ ح ۷۳۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 320

وَعَن طلق بن عَليّ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ مَسِّ الرَّجُلِ ذَكَرَهُ بَعْدَمَا يَتَوَضَّأُ. قَالَ: «وَهَلْ هُوَ إِلَّا بَضْعَةٌ مِنْهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَرَوَى ابْنُ مَاجَهْ نَحوه قَالَ الشَّيْخُ الْإِمَامُ مُحْيِي السُّنَّةِ رَحِمَهُ اللَّهُ: هَذَا مَنْسُوخٌ لِأَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَسْلَمَ بَعْدَ قدوم طلق
طلق بن علی ؓ بیان کرتے ہیں ، آدمی کے وضو کر لینے کے بعد اپنی شرم گاہ کو ہاتھ لگانے کے متعلق رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا گیا ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ (شرم گاہ) بھی اس کے گوشت کا ایک ٹکڑا ہے ۔‘‘ الشیخ الامام محی السنہ ؒ نے فرمایا : یہ منسوخ ہے ، کیونکہ ابوہریرہ ؓ طلق ؓ کی آمد کے بعد مسلمان ہوئے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد (۱۸۲) و الترمذی (۸۵) و النسائی (۱ / ۱۰۱ ح ۱۶۵) و ابن ماجہ (۴۸۳) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 321

وَقد روى أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا أَفْضَى أَحَدُكُمْ بِيَدِهِ إِلَى ذَكَرِهِ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا شَيْءٌ فَلْيَتَوَضَّأْ» . رَوَاهُ الشَّافِعِيُّ والدراقطني
ابوہریرہ ؓ کی سند سے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مروی ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی شخص اپنا ہاتھ اپنی شرم گاہ کو لگائے جبکہ اس (ہاتھ) اور اس (شرم گاہ) کے درمیان کوئی چیز حائل نہ ہو تو وہ وضو کرے ۔‘‘ حسن ، رواہ الشافعی (۱ / ۱۹) و الدار قطنی (۱ / ۱۴۷ ح ۵۲۵) و ابن حبان (۱۱۱۵) المستدرک (۱ / ۱۳۸ تحت ح ۴۷۹) و النسائی (۱ / ۱۰۰ ح ۱۶۳) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 322

وَرَوَاهُ النَّسَائِيُّ عَنْ بُسْرَةَ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يذكر: «لَيْسَ بَينه بَينهَا شَيْء»
امام نسائی نے اسے بسرہ ؓ سے روایت کیا ہے ، البتہ انہوں نے یہ ذکر نہیں کیا ’’ اس کے اور اس کے مابین کوئی چیز حائل نہ ہو ۔‘‘ لم اجدہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 323

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ بَعْضَ أَزْوَاجِهِ ثُمَّ يُصَلِّي وَلَا يَتَوَضَّأُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: لَا يَصِحُّ عِنْدَ أَصْحَابِنَا بِحَالٍ إِسْنَادُ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ وَأَيْضًا إِسْنَادُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْهَا وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ: هَذَا مُرْسل وَإِبْرَاهِيم التَّيْمِيّ لم يسمع من عَائِشَة
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں : نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی کسی زوجہ محترمہ کا بوسہ لے لیا کرتے تھے ، پھر آپ نماز پڑھتے اور وضو نہیں کرتے تھے ۔ اور امام ترمذی ؒ نے فرمایا : عروہ عن عائشہ ؓ ، اور ابراہیم التیمی عن عائشہ ؓ کی سند سے یہ حدیث ہمارے اصحاب کے ہاں صحیح نہیں ، اور ابوداؤد ؒ نے فرمایا : یہ حدیث مرسل ہے ، اور ابراہیم التیمی نے عائشہ ؓ سے نہیں سنا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 324

وَعَن ابْن عَبَّاس قَالَ: أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتِفًا ثُمَّ مَسَحَ يَده بِمِسْحٍ كَانَ تَحْتَهُ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه وَأحمد
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دستی کا گوشت کھایا ، پھر اپنے نیچے بچھی ہوئی چادر سے اپنا ہاتھ صاف کیا ، پھر کھڑے ہوئے اور نماز پڑھی ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 325

وَعَن أم سَلمَة أَنَّهَا قَالَتْ: قَرَّبْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَنْبًا مَشْوِيًّا فَأَكَلَ مِنْهُ ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ. رَوَاهُ أَحْمَدُ
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے بھنی ہوئی پسلی (چانپ) نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیش کی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس میں سے تناول فرمایا ، پھر نماز کے لیے اٹھے اور وضو نہیں کیا ۔ صحیح ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 326

عَن أبي رَافع قَالَ: أَشْهَدُ لَقَدْ كُنْتُ أَشْوِي لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَطْنَ الشَّاةِ ثُمَّ صلى وَلم يتَوَضَّأ. رَوَاهُ مُسلم
ابورافع ؓ بیان کرتے ہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے بکری کی کلیجی اور دل وغیرہ بھونا کرتا تھا ، (آپ نے اسے کھایا) پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 327

وَعَنْهُ قَالَ: أُهْدِيَتْ لَهُ شَاةٌ فَجَعَلَهَا فِي الْقِدْرِ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا هَذَا يَا أَبَا رَافِعٍ فَقَالَ شَاةٌ أُهْدِيَتْ لَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَطَبَخْتُهَا فِي الْقِدْرِ قَالَ نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ يَا أَبَا رَافِعٍ فَنَاوَلْتُهُ الذِّرَاعَ ثُمَّ قَالَ نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ الْآخَرَ فَنَاوَلْتُهُ الذِّرَاعَ الْآخَرَ ثُمَّ قَالَ ناولني الذِّرَاع الآخر فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا لِلشَّاةِ ذِرَاعَانِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِنَّكَ لَوْ سَكَتَّ لَنَاوَلْتَنِي ذِرَاعًا فَذِرَاعًا مَا سَكَتُّ ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَتَمَضْمَضَ فَاهُ وَغَسَلَ أَطْرَافَ أَصَابِعِهِ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى ثُمَّ عَادَ إِلَيْهِمْ فَوَجَدَ عِنْدَهُمْ لَحْمًا بَارِدًا فَأَكَلَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى وَلَمْ يَمَسَّ مَاءً. رَوَاهُ أَحْمد
ابورافع ؓ بیان کرتے ہیں ، انہیں ایک بکری ہدیہ کے طور پر دی گئی ، تو انہوں نے اسے ہنڈیا میں ڈال دیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے تو فرمایا :’’ ابورافع ! یہ کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ایک بکری ہمیں بطور ہدیہ دی گئی تھی تو میں نے اسے ہنڈیا میں پکایا ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابورافع ! مجھے دستی دو ۔‘‘ میں نے دستی آپ کو دے دی ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے دوسری دستی دو ۔‘‘ میں نے دوسری دستی بھی آپ کو دے دی ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے اور دستی دو ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا اللہ کے رسول ! بکری کی صرف دو دستیاں ہوتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا :’’ اگر تم خاموش رہتے اور جب تک خاموش رہتے تو مجھے یکے بعد دیگرے دستی ملتی رہتی ۔‘‘ پھر آپ نے پانی منگوایا ، کلی کی اور اپنی انگلیوں کے کنارے دھوئے ، پھر کھڑے ہوئے تو نماز پڑھی ، پھر دوبارہ ان کے پاس تشریف لائے تو ان کے ہاں ٹھنڈا گوشت پایا تو اسے کھایا ، پھر آپ مسجد میں تشریف لے گئے تو نماز پڑھی ، اور پانی کو ہاتھ تک نہ لگایا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 328

وَرَوَاهُ الدَّارِمِيُّ عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ: ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ إِلَى آخِرِهِ
دارمی نے ابوعبید سے روایت کیا ہے ، لیکن انہوں نے :’’ پھر پانی منگایا ۔‘‘ سے آخر تک ذکر نہیں کیا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 329

وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كُنْتُ أَنَا وَأَبِي وَأَبُو طَلْحَةَ جُلُوسًا فَأَكَلْنَا لَحْمًا وَخُبْزًا ثُمَّ دَعَوْتُ بِوَضُوءٍ فَقَالَا لِمَ تَتَوَضَّأُ فَقُلْتُ لِهَذَا الطَّعَامِ الَّذِي أَكَلْنَا فَقَالَا أَتَتَوَضَّأُ مِنَ الطَّيِّبَاتِ لَمْ يَتَوَضَّأْ مِنْهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْك. رَوَاهُ أَحْمد
انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں ، میں ، ابی بن کعب اور ابوطلحہ ؓ بیٹھے ہوئے تھے ، پس ہم نے گوشت روٹی کھائی ، پھر میں نے وضو کے لیے پانی منگایا ، تو ان دونوں نے کہا : تم وضو کیوں کرتے ہو ؟ میں نے کہا : اس کھانے کی وجہ سے جو ہم نے کھایا ہے ، تو انہوں نے کہا : کیا تم پاکیزہ چیزوں سے وضو کرتے ہو ؟ یہ چیزیں کھا کر تو اس شخصیت (یعنی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) نے وضو نہیں کیا جو تم سے بہتر ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 330

وَعَن ابْن عمر كَانَ يَقُولُ: قُبْلَةُ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ وَجَسُّهَا بِيَدِهِ مِنَ الْمُلَامَسَةِ. وَمَنْ قَبَّلَ امْرَأَتَهُ أَوْ جَسَّهَا بِيَدِهِ فَعَلَيهِ الْوضُوء. رَوَاهُ مَالك وَالشَّافِعِيّ
ابن عمر ؓ کہا کرتے تھے : آدمی کا اپنی اہلیہ کا بوسہ لینا اور اسے اپنے ہاتھ سے چھونا ملامسہ کے زمرے میں ہے ، اور جو شخص اپنی اہلیہ کا بوسہ لے یا اسے اپنے ہاتھ سے چھوئے تو اس پر وضو کرنا لازم ہے ۔ صحیح ، رواہ مالک و الشافعی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 331

وَعَن ابْن مَسْعُود كَانَ يَقُولُ: مِنْ قُبْلَةِ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ الْوُضُوءُ. رَوَاهُ مَالك
ابن مسعود ؓ فرمایا کرتے تھے : اپنی اہلیہ کا بوسہ لینے سے وضو کرنا ضروری ہے ۔ صحیح ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 332

وَعَن ابْن عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: إِن الْقبْلَة من اللَّمْس فتوضؤوا مِنْهَا
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب ؓ نے فرمایا : بے شک بوسہ لینا ، لمس کے زمرے میں آتا ہے ، پس اس (وجہ) سے وضو کرو ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 333

وَعَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ تَمِيمِ الدَّارِيّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْوُضُوءُ مِنْ كُلِّ دَمٍ سَائِلٍ» . رَوَاهُمَا الدَّارَقُطْنِيُّ وَقَالَ: عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ وَلَا رَآهُ وَيَزِيدُ بن خَالِد وَيزِيد بن مُحَمَّد مَجْهُولَانِ
عمر بن عبدالعزیز ؒ تمیم داری ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر قسم کے بہتے خون کی وجہ سے وضو کرنا ضروری ہے ۔‘‘ دونوں حدیثوں کو دارقطنی نے روایت کیا ، اور انہوں نے کہا : عمر بن عبدالعزیز ؒ نے تمیم داری ؓ سے سنا نہ انہیں دیکھا ، جبکہ یزید بن خالد اور یزید بن محمد دونوں مجہول ہیں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 334

عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَتَيْتُمُ الْغَائِطَ فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا وَلَكِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا» قَالَ الشَّيْخ الإِمَام محيي السّنة C: هَذَا الْحَدِيثُ فِي الصَّحْرَاءِ وَأَمَّا فِي الْبُنْيَانِ فَلَا بَأْس لما رُوِيَ:
ابوایوب انصاری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم قضائے حاجت کے لیے جاؤ تو قبلہ کی طرف منہ کرو نہ پشت ، بلکہ مشرق یا مغرب کی طرف منہ کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔ الشیخ الامام محی السنہ ؒ نے فرمایا : یہ حدیث صحراء کے بارے میں ہے ، رہا عمارت وغیرہ میں قضائے حاجت کرنا تو اس میں کوئی حرج نہیں ، جیسا کہ عبداللہ بن عمر ؓ سے مروی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 335

عَن عبد الله بن عمر قَالَ: ارْتَقَيْتُ فَوْقَ بَيْتِ حَفْصَةَ لِبَعْضِ حَاجَتِي فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يقْضِي حَاجته مستدبر الْقبْلَة مُسْتَقْبل الشَّام
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں اپنی کسی ضرورت کے تحت ام المومنین حفصہ ؓ کے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو قبلہ کی طرف پشت اور شام کی طرف منہ کر کے قضائے حاجت کرتے ہوئے دیکھا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 336

وَعَن سلمَان قَالَ: نَهَانَا يَعْنِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ لِغَائِطٍ أَوْ بَوْل أَو أَن نستنتجي بِالْيَمِينِ أَوْ أَنْ نَسْتَنْجِيَ بِأَقَلَّ مِنْ ثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ أَوْ أَنْ نَسْتَنْجِيَ بِرَجِيعٍ أَوْ بِعَظْمٍ. رَوَاهُ مُسلم
سلمان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بول و براز کے لیے قبلہ کی طرف منہ کرنے یا دائیں ہاتھ سے استنجا کرنے یا تین سے کم ڈھیلوں سے استنجا کرنے یا لید یا ہڈی کے ساتھ استنجا کرنے سے ہمیں منع فرمایا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 337

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخبث والخبائث»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیت الخلا میں داخل ہوتے تو فرماتے :’’ اے اللہ ! میں ناپاک جنوں اور ناپاک مادہ جنات سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 338

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْرَيْنِ فَقَالَ إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ أَمَّا أَحدهمَا فَكَانَ لَا يَسْتَتِرُ مِنَ الْبَوْلِ - وَفِي رِوَايَةٍ لمُسلم: لَا يستنزه مِنَ الْبَوْلِ - وَأَمَّا الْآخَرُ فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ثمَّ أَخذ جَرِيدَة رطبَة فَشَقهَا نِصْفَيْنِ ثُمَّ غَرَزَ فِي كُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَةً قَالُوا يَا رَسُول الله لم صنعت هَذَا قَالَ لَعَلَّه يُخَفف عَنْهُمَا مَا لم ييبسا
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا :’’ ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے ، اور انہیں کسی بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں دیا جا رہا ، ان میں سے ایک پیشاب کرتے وقت پردہ نہیں کیا کرتا تھا ، اور مسلم کی روایت میں ہے : پیشاب کرتے وقت احتیاط نہیں کیا کرتا تھا ، جبکہ دوسرا شخص چغل خور تھا ۔‘‘ پھر آپ نے ایک تازہ شاخ لے کر اس کے دو ٹکڑے کر دیے ، پھر ہر قبر پر ایک ٹکڑا گاڑ دیا ، صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ نے یہ کیوں کیا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ممکن ہے ان کے خشک ہونے تک ان کے عذاب میں تخفیف کر دی جائے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 339

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اتَّقُوا اللَّاعِنَيْنِ. قَالُوا: وَمَا اللَّاعِنَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ . قَالَ: «الَّذِي يَتَخَلَّى فِي طَرِيقِ النَّاس أَو فِي ظلهم» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لعنت کا باعث بننے والی دو چیزوں سے بچو ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! لعنت کا سبب بننے والی دو چیزیں کیا ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو لوگوں کی راہ گزر یا ان کے سائے کی جگہ میں بول و براز کرتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 340

وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِذا شرب أحدكُم فَلَا ينتنفس فِي الْإِنَاءِ وَإِذَا أَتَى الْخَلَاءَ فَلَا يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ وَلَا يَتَمَسَّحْ بِيَمِينِهِ»
ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی شخص کوئی چیز پیئے تو وہ برتن میں سانس نہ لے ، اور جب بیت الخلا میں جائے تو اپنے دائیں ہاتھ سے اپنی شرم گاہ کو مت چھوئے اور دائیں سے استنجا بھی مت کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 341

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: (قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ تَوَضَّأَ فَلْيَسْتَنْثِرْ وَمَنِ اسْتَجْمَرَ فليوتر
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص وضو کرے تو وہ ناک جھاڑے اور جو ڈھیلوں سے استنجا کرے تو وہ ڈھیلے طاق عدد میں لے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 342

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ الْخَلَاءَ فَأَحْمِلُ أَنَا وَغُلَامٌ إِدَاوَةً مِنْ مَاءٍ وَعَنَزَةً يستنجي بِالْمَاءِ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیت الخلا میں جاتے تو میں اور ایک دوسرا لڑکا پانی کا برتن اور برچھی اٹھاتے ، اور آپ پانی سے استنجا کرتے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 343

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ نَزَعَ خَاتَمَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ. وَفِي رِوَايَتِهِ وَضَعَ بَدَلَ نزع
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب بیت الخلا میں جانے کا ارادہ فرماتے تو آپ اپنی انگوٹھی اتار دیتے ۔ اسے ابوداؤد ، نسائی اور ترمذی نے روایت کیا ہے ۔ اور امام ترمذی ؒ نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ، اور ابوداؤد ؒ نے فرمایا : یہ روایت منکر ہے ، ان کی روایت میں ((نزع)) کے بجائے ((وضع)) کا لفظ ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 344

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ الْبَرَازَ انْطَلَقَ حَتَّى لَا يرَاهُ أحد. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بول و براز کا ارادہ فرماتے تو آپ (صحرا کی طرف) چلتے جاتے حتیٰ کہ آپ نظروں سے اوجھل ہو جاتے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 345

وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَأَرَادَ أَنْ يَبُولَ فَأَتَى دَمِثًا فِي أَصْلِ جِدَارٍ فَبَال ثُمَّ قَالَ: «إِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يَبُولَ فليرتد لبوله» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوموسیٰ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں ایک روز نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا ، آپ نے پیشاب کرنے کا ارادہ کیا تو آپ دیوار کی بنیاد کے پاس نرم جگہ آئے اور پیشاب کیا ۔ پھر فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی پیشاب کرنے کا ارادہ کرے تو وہ پیشاب کرنے کے لیے مناسب جگہ تلاش کرے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 346

وَعَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ الْحَاجَةَ لَمْ يَرْفَعْ ثَوْبَهُ حَتَّى يَدْنُوَ مِنَ الأَرْض. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد والدارمي
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قضائے حاجت کا ارادہ فرماتے تو آپ (بیٹھتے وقت) زمین کے قریب ہو کر اپنا کپڑا اٹھایا کرتے تھے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 347

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ مِثْلُ الْوَالِدِ لِوَلَدِهِ أُعَلِّمُكُمْ إِذَا أَتَيْتُمُ الْغَائِطَ فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا وَأَمَرَ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ وَنَهَى عَنِ الرَّوْثِ وَالرِّمَّةِ وَنَهَى أَنْ يَسْتَطِيبَ الرَّجُلُ بِيَمِينِهِ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں تمہارے لیے اسی طرح ہوں جس طرح والد اپنے بچے کے لیے ہوتا ہے ، میں تمہیں سکھا سکتا ہوں ، جب تم بول و براز کے لیے جاؤ تو قبلہ کی طرف منہ کرو نہ پشت ، آپ نے (استنجا کے لیے) تین پتھر استعمال کرنے کا حکم فرمایا ، آپ نے لید اور ہڈی سے (استنجا کرنے سے) منع فرمایا اور دائیں ہاتھ سے استنجا کرنے سے منع فرمایا ۔‘‘ حسن ، رواہ ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 348

وَعَن عَائِشَة قَالَتْ: كَانَتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيُمْنَى لِطَهُورِهِ وَطَعَامِهِ وَكَانَتْ يَدُهُ الْيُسْرَى لِخَلَائِهِ وَمَا كَانَ مِنْ أَذًى. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا دایاں ہاتھ وضو ، اور کھانے کے لیے تھا ، جبکہ بایاں ہاتھ استنجا اور ناپسندیدہ کاموں کے لیے تھا ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 349

وَعَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا ذَهَبَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْغَائِطِ فَلْيَذْهَبْ مَعَهُ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ يَسْتَطِيبُ بِهِنَّ فَإِنَّهَا تُجْزِئُ عَنْهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَالدَّارِمِيُّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی بول و براز کے لیے جائے تو وہ استنجا کرنے کے لیے اپنے ساتھ تین ڈھیلے لے جائے ، یہ اس کے لیے کافی ہوں گے ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد و النسائی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 350

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَسْتَنْجُوا بِالرَّوْثِ وَلَا بِالْعِظَامِ فَإِنَّهَا زَادُ إِخْوَانِكُمْ مِنَ الْجِنِّ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ: «إخْوَانكُمْ من الْجِنّ»
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ گوبر اور ہڈی کے ساتھ استنجا نہ کرو ، کیونکہ وہ تمہارے جن بھائیوں کی خوراک ہے ۔‘‘ ترمذی ، نسائی ۔ البتہ امام نسائی نے ’’ تمہاری جن بھائیوں کی خوراک ‘‘ کے الفاظ ذکر نہیں کیے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 351

وَعَن رويفع بن ثَابت قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رُوَيْفِعُ لَعَلَّ الْحَيَاةَ سَتَطُولُ بِكَ بَعْدِي فَأَخْبِرِ النَّاسَ أَنَّ مَنْ عَقَدَ لِحْيَتَهُ أَوْ تَقَلَّدَ وَتَرًا أَوِ اسْتَنْجَى بِرَجِيعِ دَابَّة أَو عظم فَإِن مُحَمَّدًا بَرِيء مِنْهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
رویفع بن ثابت ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا :’’ رویفع ! شاید میرے بعد تمہاری عمر دراز ہو جائے ، لوگوں کو بتا دینا کہ جس نے اپنی داڑھی کو گرہ دی یا گلے میں تانت ڈالی یا جانور کی لید یا ہڈی سے استنجا کیا تو محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس سے بری ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 352

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنِ اكْتَحَلَ فَلْيُوتِرْ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ وَمَنِ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حرج وَمن أكل فَمَا تخَلّل فليلفظ وَمَا لَاكَ بِلِسَانِهِ فَلْيَبْتَلِعْ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ وَمَنْ أَتَى الْغَائِط فليستتر وَمن لَمْ يَجِدْ إِلَّا أَنْ يَجْمَعَ كَثِيبًا مِنْ رَمْلٍ فَلْيَسْتَدْبِرْهُ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَلْعَبُ بِمَقَاعِدِ بَنِي آدَمَ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ والدارمي
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص سرمہ لگائے تو وہ طاق عدد میں لگائے ، جس نے ایسے کیا اس نے اچھا کیا ، اور جس نے ایسے نہ کیا تو کوئی حرج نہیں ، جو شخص ڈھیلے سے استنجا کرے تو وہ بھی طاق عدد میں ڈھیلے استعمال کرے ، جس نے ایسے کیا تو اس نے اچھا کیا اور جس نے نہ کیا تو کوئی حرج نہیں ، جو شخص کوئی چیز کھائے تو جو اجزا خلال کرنے سے نکلیں انہیں پھینک دے اور جو اپنی زبان کے ذریعے نکالے تو انہیں نگل جائے ، جس نے ایسا کیا اس نے اچھا کیا ، اور جس نے نہ کیا تو کوئی حرج نہیں ، اور جو شخص بول و براز کے لیے جائے تو وہ پردہ کرے ، اگر وہ کوئی چیز نہ پائے تو وہ ریت کا ایک ٹیلہ سا بنائے اور اس کی طرف پشت کر لے کیونکہ شیطان ، اولاد آدم کی مقعد کے ساتھ کھیلتا ہے ، جس نے ایسے کیا اس نے اچھا کیا اور جس نے نہ کیا تو کوئی حرج نہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 353

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي مُسْتَحَمِّهِ ثُمَّ يَغْتَسِلُ فِيهِ أَوْ يَتَوَضَّأُ فِيهِ فَإِنَّ عَامَّةَ الْوَسْوَاسِ مِنْهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ إِلَّا أَنَّهُمَا لم يذكرَا: «ثمَّ يغْتَسل فِيهِ أويتوضأ فِيهِ»
عبداللہ بن مغفل ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی اپنے غسل خانے میں پیشاب نہ کرے ، پھر وہ اس میں غسل کرے یا وضو کرے ، کیونکہ زیادہ تر وسوسے اسی (پیشاب) سے ہوتے ہیں ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی ۔ البتہ ان دونوں نے ’’ پھر اس میں غسل کرے یا وضو کرے ۔‘‘ کے الفاظ ذکر نہیں کیے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 354

وَعَن عبد الله بن سرجس قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي جُحْرٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عبداللہ بن سرجس ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی بل (کیڑے مکوڑوں کی جگہ) میں پیشاب نہ کرے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 355

وَعَنْ مُعَاذٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اتَّقُوا الْمَلَاعِنَ الثَّلَاثَةَ: الْبَرَازَ فِي الْمَوَارِدِ وَقَارِعَةِ الطَّرِيقِ وَالظِّلِّ . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
معاذ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین باتوں سے بچو ، جن کے کرنے والے پر لعنت کی جاتی ہے ، پانی کے گھاٹ ، راستے کے درمیان اور سائے میں بول و براز کرنے سے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 356

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَخْرُجِ الرَّجُلَانِ يَضْرِبَانِ الْغَائِطَ كَاشِفَيْنِ عَنْ عَوْرَتِهِمَا يَتَحَدَّثَانِ فَإِنَّ اللَّهَ يَمْقُتُ عَلَى ذَلِكَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دو شخص بول و براز کرتے وقت عریاں حالت میں باہم باتیں نہ کریں ، کیونکہ اللہ ایسا کرنے پر ناراض ہوتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 357

وَعَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ هَذِهِ الْحُشُوشَ مُحْتَضَرَةٌ فَإِذَا أَتَى أَحَدُكُمُ الْخَلَاءَ فَلْيَقُلْ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْخُبْثِ والخبائث . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
زید بن ارقم ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ان مقامات پر جنات کی آمدو رفت رہتی ہے لہذا جب تم میں سے کوئی بیت الخلا جائے تو یہ دعا پڑھے :’’ میں نر اور مادہ ناپاک جنات سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 358

وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَتْرُ مَا بَيْنَ أَعْيُنِ الْجِنِّ وَعَوْرَاتِ بَنِي آدَمَ إِذَا دَخَلَ أَحَدُهُمُ الْخَلَاءَ أَنْ يَقُولَ بِسْمِ اللَّهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَإِسْنَاده لَيْسَ بِقَوي
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب ان میں سے کوئی بیت الخلا میں جائے تو وہ ((بسم اللہ)) کہے ۔ یہ جنوں کی آنکھوں اور اولاد آدم کی پردہ کی چیزوں (شرم گاہ وغیرہ ) کے درمیان پردہ اور آڑ ہے ۔‘‘ ترمذی اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے، اور اس کی اسناد قوی نہیں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 359

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ مِنَ الْخَلَاءِ قَالَ «غفرانك» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه والدارمي
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیت الخلا سے باہر تشریف لاتے تو یہ دعا : ((غفرانک))’’ میں تیری مغفرت چاہتا ہوں ۔‘‘ پڑھا کرتے تھے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 360

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَى الْخَلَاءَ أَتَيْتُهُ بِمَاءٍ فِي تَوْرٍ أَوْ رَكْوَةٍ فَاسْتَنْجَى ثُمَّ مَسَحَ يَدَهُ عَلَى الْأَرْضِ ثُمَّ أَتَيْتُهُ بِإِنَاءٍ آخَرَ فَتَوَضَّأَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وروى الدَّارمِيّ وَالنَّسَائِيّ مَعْنَاهُ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ۔ جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیت الخلا جاتے تو میں مٹی کے برتن یا چمڑے کی چھاگل میں آپ کو پانی پیش کرتا ، آپ استنجا کرتے ، پھر اپنا ہاتھ زمین پر پھیرتے ، پھر میں ایک دوسرا برتن پیش خدمت کرتا تو آپ وضو فرماتے ۔‘‘ ابوداؤد ، دارمی اور نسائی نے بھی انہی کے معنی میں روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 361

وَعَن الحكم بن سُفْيَان قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا بَالَ تَوَضَّأَ وَنَضَحَ فَرْجَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
حکم بن سفیان ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پیشاب کرتے تو وضو فرماتے اور اپنی شرم گاہ پر پانی کے چھینٹے مارتے تھے ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 362

وَعَن أُمَيْمَة بنت رقيقَة قَالَتْ: كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدَحٌ مِنْ عَيْدَانٍ تَحْتَ سَرِيرِهِ يَبُولُ فِيهِ بِاللَّيْلِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
امیمہ بنت رقیقہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی چارپائی کے نیچے لکڑی کا ایک پیالہ ہوتا تھا جس میں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کے وقت پیشاب کیا کرتے تھے ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 363

وَعَن عمر قَالَ: رَآنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبُولُ قَائِمًا فَقَالَ: «يَا عُمَرُ لَا تَبُلْ قَائِمًا» فَمَا بُلْتُ قَائِمًا بَعْدُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ قَالَ الشَّيْخُ الْإِمَامُ مُحْيِي السّنة C: قد صَحَّ:
عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے دیکھا ، جبکہ میں کھڑا پیشاب کر رہا تھا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عمر ! کھڑے ہو کر پیشاب نہ کرو ۔‘‘ پس اس کے بعد میں نے کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا ۔ ضعیف ۔ الشیخ الامام محی السنہ ؒ نے فرمایا : یہ حدیث ثابت ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 364

عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سباطة قوم فَبَال قَائِما. . قيل: كَانَ ذَلِك لعذر
حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں : نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی قوم کے کوڑے کرکٹ کے ڈھیر پر آئے تو آپ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا ۔ امام بخاری اور امام مسلم نے روایت کیا ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ (کھڑے ہو کر پیشاب کرنا) کسی عذر کی وجہ سے تھا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 365

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: «مَنْ حَدَّثَكُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَبُولُ قَائِمًا فَلَا تُصَدِّقُوهُ مَا كَانَ يَبُول إِلَّا قَاعِدا» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
عائشہؓ نے فرمایا : جو شخص تمہیں یہ بتائے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہو کر پیشاب کیا کرتے تھے ، تو اس کی تصدیق نہ کرو ، آپ تو صرف بیٹھ کر پیشاب کیا کرتے تھے ۔ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 366

وَعَن زيد بن حَارِثَة عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَّ جِبْرِيلَ أَتَاهُ فِي أَوَّلِ مَا أُوحِيَ إِلَيْهِ فَعَلَّمَهُ الْوُضُوءَ وَالصَّلَاةَ فَلَمَّا فَرَغَ مِنَ الْوُضُوءِ أَخَذَ غُرْفَةً مِنَ الْمَاءِ فَنَضَحَ بِهَا فَرْجَهُ» . رَوَاهُ أَحْمد وَالدَّارَقُطْنِيّ
زید بن حارثہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ ’’ جب جبرائیل پہلی مرتبہ ان کے پاس وحی لے کر آئے تو انہوں نے آپ کو وضو اور نماز سکھائی ، جب وضو سے فارغ ہوئے تو چلو میں پانی لیا اور اسے اپنی شرم گاہ پر چھڑک دیا ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 367

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: جَاءَنِي جِبْرِيلُ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ إِذَا تَوَضَّأْتَ فَانْتَضِحْ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَسَمِعْتُ مُحَمَّدًا يَعْنِي الْبُخَارِيَّ يَقُولُ: الْحَسَنُ بْنُ عَليّ الْهَاشِمِي الرَّاوِي مُنكر الحَدِيث
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جبریل میرے پاس آئے تو انہوں نے کہا : محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب آپ وضو کریں تو (اس کے بعد شرم گاہ پر) پانی چھڑک لیا کریں ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اور میں نے محمد یعنی امام بخاری ؒ سے سنا کہ حسن بن علی الہاشمی راوی منکر الحدیث ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 368

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: بَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ عُمَرُ خَلْفَهُ بِكُوزٍ مِنْ مَاءٍ فَقَالَ: مَا هَذَا يَا عمر؟ قَالَ: مَاءٌ تَتَوَضَّأُ بِهِ. قَالَ: مَا أُمِرْتُ كُلَّمَا بُلْتُ أَنْ أَتَوَضَّأَ وَلَوْ فَعَلْتُ لَكَانَتْ سُنَّةً «.» رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پیشاب کیا تو عمر ؓ پانی کا لوٹا لیے آپ کے پیچھے کھڑے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عمر ! یہ کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : پانی ہے ، آپ اس سے وضو فرمائیں گے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے یہ حکم نہیں دیا گیا کہ جب میں پیشاب کروں تو وضو بھی کروں ۔ اگر میں ایسا کروں تو یہ سنت بن جائے گی ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 369

وَعَن أبي أَيُّوب وَجَابِر وَأنس: أَن هَذِه الْآيَة نَزَلَتْ (فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يحب المطهرين) قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَثْنَى عَلَيْكُمْ فِي الطَّهُورِ فَمَا طَهُورُكُمْ قَالُوا نَتَوَضَّأُ لِلصَّلَاةِ وَنَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَةِ وَنَسْتَنْجِي بِالْمَاءِ قَالَ فَهُوَ ذَاك فعليكموه» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابوایوب ، جابر اور انس ؓ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت :’’ اس میں ایسے لوگ ہیں جو اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ پاک صاف رہیں ، اور اللہ پاک صاف رہنے والوں کو پسند کرتا ہے :‘‘ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ انصار کی جماعت ! اللہ نے پاکیزگی کے بارے میں تمہاری تعریف کی ہے ، تمہاری پاکیزگی کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : ہم ہر نماز کے لیے وضو کرتے ہیں ، غسل جنابت کرتے ہیں اور پانی سے استنجا کرتے ہیں ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پس یہی وجہ ہے ، چنانچہ تم اس کی پابندی کرو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 370

وَعَن سلمَان قَالَ قَالَ لَهُ بعض الْمُشْركين وَهُوَ يستهزئ بِهِ إِنِّي لأرى صَاحبكُم يعلمكم كل شَيْء حَتَّى الخراءة قَالَ أَجَلْ أَمَرَنَا أَنْ لَا نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ وَلَا نَسْتَنْجِيَ بِأَيْمَانِنَا وَلَا نَكْتَفِيَ بِدُونِ ثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ لَيْسَ فِيهَا رَجِيعٌ وَلَا عَظْمٌ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأحمد وَاللَّفْظ لَهُ
سلمان ؓ بیان کرتے ہیں ، کسی مشرک نے ازراہ مذاق کہا : میرا خیال ہے تمہارا ساتھی (رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) تمہیں بول و براز کے آداب بھی سکھاتا ہے ، میں نے کہا : ہاں بالکل ٹھیک ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہی حکم دیا ہے کہ ہم بول و براز کے وقت قبلہ کی طرف منہ کریں نہ دائیں ہاتھ سے استنجا کریں اور ہم (استنجا کے لیے) تین ڈھیلوں سے کم استعمال نہ کریں ، اور ان میں لید اور ہڈی نہ ہو ۔‘‘ اسے مسلم اور احمد نے روایت کیا ہے مذکورہ الفاظ احمد کے ہیں ۔ رواہ مسلم و احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 371

وَعَن عبد الرَّحْمَن بن حَسَنَةَ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَده كَهَيئَةِ الدَّرَقَةُ فَوَضَعَهَا ثُمَّ جَلَسَ فَبَالَ إِلَيْهَا فَقَالَ بَعْضُهُمْ: انْظُرُوا إِلَيْهِ يَبُولُ كَمَا تَبُولُ الْمَرْأَةُ فَسَمعهُ فَقَالَ أَو مَا عَلِمْتَ مَا أَصَابَ صَاحِبَ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانُوا إِذا أَصَابَهُم شَيْء من الْبَوْلُ قَرَضُوهُ بِالْمَقَارِيضِ فَنَهَاهُمْ فَعُذِّبَ فِي قَبْرِهِ . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
عبدالرحمن بن حسنہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائے ، آپ کے ہاتھ میں چمڑے کی ڈھال تھی ، آپ نے اسے رکھا ، پھر بیٹھ کر اس کی طرف رخ کر کے پیشاب کیا ، تو ان میں سے کسی نے کہا : انہیں دیکھو ، کیسے عورت کی طرح (چھپ کر) پیشاب کر رہے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی بات سن لی ، اور فرمایا :’’ تم پر افسوس ہے ، کیا تم اس سے باخبر نہیں جو بنی اسرائیل کے ایک ساتھی کے ساتھ ہوا کہ جب انہیں پیشاب لگ جاتا تو وہ اس حصے کو قینچی سے کاٹ دیا کرتے تھے ۔ چنانچہ اس شخص نے ان کو منع کر دیا جس کی وجہ سے اسے اس کی قبر میں عذاب دیا گیا ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 372

وَرَوَاهُ النَّسَائِيّ عَنهُ عَن أبي مُوسَى
امام نسائی نے یہ روایت ان (عبدالرحمن بن حسنہ ؓ) کی سند سے ابوموسیٰ ؓ سے روایت کی ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 373

عَن مَرْوَان الْأَصْفَر قَالَ: «رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ أَنَاخَ رَاحِلَتَهُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ ثُمَّ جَلَسَ يَبُولُ إِلَيْهَا فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَلَيْسَ قَدْ نُهِيَ عَنْ هَذَا قَالَ بلَى إِنَّمَا نُهِيَ عَنْ ذَلِكَ فِي الْفَضَاءِ فَإِذَا كَانَ بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ شَيْءٌ يَسْتُرُكَ فَلَا بَأْس» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
مروان اصفر ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے ابن عمر ؓ کو دیکھا کہ انہوں نے اپنی سواری کو قبلہ رخ بٹھایا ۔ پھر اس کے رخ بیٹھ کر پیشاب کیا ، میں نے عرض کیا : ابوعبدالرحمن ! کیا اس سے منع نہیں کیا گیا ؟ انہوں نے فرمایا : (نہیں) بلکہ صرف کھلی ٖفضا میں اس سے منع کیا گیا ہے ۔ اگر تمہارے اور قبلہ کے مابین کوئی ایسی چیز ہو جو تمہارے لیے پردہ ہو تو پھر (قبلہ رخ پیشاب کرنے میں) کوئی حرج نہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 374

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا خَرَجَ مِنَ الْخَلَاءِ قَالَ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَذْهَبَ عَنِّي الْأَذَى وَعَافَانِي» . رَوَاهُ أبن مَاجَه
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیت الخلا سے باہر تشریف لائے تو یہ دعا پڑھتے :’’ ہر قسم کی تعریف و شکر اللہ کے لیے ہے جس نے مجھ سے تکلیف دور کی اور مجھے عافیت عطا فرمائی ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 375

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ وَفْدُ الْجِنِّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ انْهَ أُمَّتَكَ أَنْ يَسْتَنْجُوا بِعَظْمٍ أَوْ رَوْثَةٍ أَوْ حُمَمَةٍ فَإِنَّ اللَّهَ جَعَلَ لَنَا فِيهَا رِزْقًا فَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، جب جنوں کا وفد نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! اپنی امت کو ہڈی یا لید یا کوئلے سے استنجا کرنے سے منع فرمائیں ، کیونکہ اللہ نے ان چیزوں میں ہمارے لیے رزق رکھا ہے ، پس رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں اس سے منع فرما دیا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 376

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِتَأْخِيرِ الْعشَاء وبالسواك عِنْد كل صَلَاة»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں نماز عشاء تاخیر سے پڑھنے اور ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم فرماتا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 377

وَعَن شُرَيْح بن هَانِئ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ: بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ يَبْدَأُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دخل بَيته؟ قَالَت: بِالسِّوَاكِ. رَوَاهُ مُسلم
شریح بن ہانی ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے عائشہ ؓ سے دریافت کیا ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھر تشریف لاتے تو آپ سب سے پہلے کون سا کام کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا : مسواک ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 378

وَعَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ لِلتَّهَجُّدِ مِنَ اللَّيْلِ يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ
حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات تہجد کے لیے اٹھتے تو آپ مسواک سے اپنے منہ کو صاف کرتے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 379

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَشْرَ مِنَ الْفِطْرَةِ: قَصُّ الشَّارِبِ وَإِعْفَاءُ اللِّحْيَةِ وَالسِّوَاكُ وَاسْتِنْشَاقُ الْمَاءِ وَقَصُّ الْأَظْفَارِ وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ وَنَتْفُ الْإِبِطِ وَحَلْقُ الْعَانَةِ وَانْتِقَاصُ الْمَاءِ) يَعْنِي الِاسْتِنْجَاءَ - قَالَ الرَّاوِي: ونسيت الْعَاشِرَة إِلَّا أَن تكون الْمَضْمَضَة. رَوَاهُ مُسلم وَفِي رِوَايَةٍ «الْخِتَانُ» بَدَلَ «إِعْفَاءُ اللِّحْيَةِ» لَمْ أَجِدْ هَذِهِ الرِّوَايَةَ فِي «الصَّحِيحَيْنِ» وَلَا فِي كِتَابِ الْحُمَيْدِيِّ وَلَكِنْ ذَكَرَهَا صَاحِبُ «الْجَامِعِ» وَكَذَا الْخطابِيّ فِي «معالم السّنَن» :
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دس خصلتیں فطرت سے ہیں : موچھیں کترنا ، داڑھی بڑھانا ، مسواک کرنا ، ناک میں پانی چڑھانا ، ناخن کترنا ، انگلیوں کے جوڑ دھونا ، بغلوں کے بال اکھیڑنا ، زیر ناف بال مونڈنا اور استنجا کرنا ، راوی بیان کرتے ہیں ، دسویں خصلت میں بھول گیا ہوں ، ممکن ہے وہ کلی کرنا ہو ۔ ایک روایت میں داڑھی بڑھانے کے بجائے ختنوں کا ذکر ہے ۔ میں نے یہ روایت صحیحین میں پائی ہے نہ کتاب الحمیدی میں ، لیکن صاحب ’’الجامع‘‘ اور اسی طرح الخطابی نے ’’معالم السنن‘‘ میں اسے ذکر کیا ہے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 380

عَن أبي دَاوُد بِرِوَايَة عمار بن يَاسر
ابوداؤد نے عمار بن یاسر ؓ کی روایت سے ذکر کیا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 381

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «السِّوَاكُ مَطْهَرَةٌ لِلْفَمِ مَرْضَاةٌ لِلرَّبِّ» . رَوَاهُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَالدَّارِمِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَرَوَاهُ البُخَارِيّ فِي صَحِيحه بِلَا إِسْنَاد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسواک منہ کو صاف کرنے والی اور رب کی رضا مندی کا باعث ہے ۔‘‘ شافعی ، احمد ، دارمی ، نسائی اور امام بخاری نے اسے اپنی صحیح میں معلق بیان کیا ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 382

وَعَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرْبَعٌ مِنْ سُنَنِ الْمُرْسَلِينَ: الْحَيَاءُ وَيُرْوَى الْخِتَانُ وَالتَّعَطُّرُ وَالسِّوَاكُ وَالنِّكَاحُ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوایوب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ چار چیزیں تمام رسولوں کی سنت ہیں : حیا ، کسی روایت میں ختنے کا ذکر ہے ، عطر لگانا ، مسواک کرنا اور نکاح کرنا ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 383

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَرْقُدُ مِنْ لَيْلٍ وَلَا نَهَارٍ فَيَسْتَيْقِظُ إِلَّا يَتَسَوَّكُ قَبْلَ أَنْ يَتَوَضَّأَ. رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات یا دن کے کسی حصے میں سوتے تو آپ بیدار ہو کر وضو کرنے سے پہلے مسواک کیا کرتے تھے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 384

وَعَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَاكُ فَيُعْطِينِي السِّوَاكَ لِأَغْسِلَهُ فَأَبْدَأُ بِهِ فَأَسْتَاكُ ثُمَّ أَغْسِلُهُ وَأَدْفَعُهُ إِلَيْهِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسواک کیا کرتے تھے ، پھر آپ مسواک مجھے دے دیتے تاکہ میں اسے دھو دوں تو میں دھونے سے پہلے خود مسواک کرتی ، پھر اسے دھو کر آپ کو لوٹا دیتی ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 385

عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَرَانِي فِي الْمَنَامِ أَتَسَوَّكُ بِسِوَاكٍ فَجَاءَنِي رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا أَكْبَرُ مِنَ الْآخَرِ فَنَاوَلْتُ السِّوَاكَ الْأَصْغَرَ مِنْهُمَا فَقِيلَ لي: كبر فَدَفَعته إِلَى الْأَكْبَر مِنْهُمَا
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں نے اپنے آپ کو خواب میں مسواک کرتے ہوئے دیکھا چنانچہ اس دوران دو آدمی میرے پاس آئے ، ان میں سے ایک دوسرے سے بڑا تھا ، میں نے ان میں سے چھوٹے کو مسواک دے دی ، تو مجھے کہا گیا : بڑے کو دو ، چنانچہ میں نے بڑے کو دے دی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 386

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا جَاءَنِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ قَطُّ إِلَّا أَمَرَنِي بِالسِّوَاكِ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ أُحْفِيَ مُقَدِّمَ فِيَّ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ
ابوامامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جبریل جب بھی میرے پاس تشریف لاتے تو آپ مجھے مسواک کرنے کا حکم فرماتے ، مجھے تو اندیشہ ہوا کہ میں کہیں اپنے منہ کا سامنا حصہ نہ چھیل دوں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 387

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ أَكْثَرْتُ عَلَيْكُمْ فِي السِّوَاك» رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں نے تمہیں مسواک کے بارے میں بہت مرتبہ کہا ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 388

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَنُّ وَعِنْدَهُ رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا أَكْبَرُ مِنَ الْآخَرِ فَأُوحِيَ إِلَيْهِ فِي فَضْلِ السِّوَاكِ أَنْ كَبِّرْ أَعْطِ السِّوَاك أكبرهما. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسواک کر رہے تھے اور آپ کے پاس دو آدمی تھے ، ان میں سے ایک دوسرے سے بڑا تھا ، چنانچہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چھوڑی ہوئی مسواک کے بارے میں آپ کی طرف وحی آئی کہ یہ بڑے کو دے دیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 389

وَعَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَفْضُلُ الصَّلَاةُ الَّتِي يُسْتَاكُ لَهَا عَلَى الصَّلَاةِ الَّتِي لَا يُسْتَاكُ لَهَا سَبْعِينَ ضعفا» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي شعب الْإِيمَان
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسواک کر کے پڑھی گئی نماز ، مسواک کے بغیر پڑھی گئی نماز سے ستر گنا افضل ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 390

وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَلَأَخَّرْتُ صَلَاةَ الْعِشَاءِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ» قَالَ فَكَانَ زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ يَشْهَدُ الصَّلَوَاتِ فِي الْمَسْجِدِ وَسِوَاكُهُ عَلَى أُذُنِهِ مَوْضِعَ الْقَلَمِ مِنْ أُذُنِ الْكَاتِبِ لَا يَقُومُ إِلَى الصَّلَاةِ إِلَّا اسْتَنَّ ثُمَّ رَدَّهُ إِلَى مَوْضِعِهِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ: «وَلَأَخَّرْتُ صَلَاةَ الْعِشَاءِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ» . وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حسن صَحِيح
ابوسلمہ ؒ ، زید بن خالد جہنی ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا اور نماز عشاء کو تہائی رات تک مؤخر کرتا ۔‘‘ زید بن خالد مسجد میں نمازیں پڑھنے کے لیے آتے تو کاتب کے قلم کی طرح ان کی مسواک ان کے کان پر ہوتی تھی ، اور وہ جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو مسواک کرتے اور پھر اسے اس کی جگہ (کان) پر رکھ دیتے ۔ ترمذی ، ابوداؤد ، البتہ انہوں نے ’’میں نماز عشاء کو تہائی رات تک مؤخر کرتا کے الفاظ ذکر نہیں کیے ۔ امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 391

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ نَوْمِهِ فَلَا يَغْمِسْ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ حَتَّى يَغْسِلَهَا فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو تو وہ اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے حتیٰ کہ اسے تین مرتبہ دھو لے ، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے ہاتھ نے رات کہاں بسر کی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 392

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامه فليستنثر ثَلَاثًا فَإِن الشَّيْطَان يبيت على خيشومه»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی شخص نیند سے بیدار ہو کر وضو کرے تو وہ تین مرتبہ ناک جھاڑے ، کیونکہ شیطان اس کی ناک میں رات بسر کرتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 393

وَقيل لعبد الله بن زيد: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ؟ فَدَعَا بِوَضُوءٍ فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَيْهِ فَغَسَلَ يَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلَاثًا ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا ثُمَّ غَسَلَ يَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ إِلَى الْمَرْفِقَيْنِ ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهَ بِيَدَيْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ بَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِهِ ثُمَّ ذَهَبَ بِهِمَا إِلَى قَفَاهُ ثُمَّ ردهما حَتَّى يرجع إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي بَدَأَ مِنْهُ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ. رَوَاهُ مَالِكٌ وَالنَّسَائِيُّ وَلِأَبِي دَاوُدَ نَحْوُهُ ذكره صَاحب الْجَامِع
عبداللہ بن زید بن عاصم ؓ سے دریافت کیا گیا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کیسے وضو کیا کرتے تھے ؟ پس انہوں نے وضو کے لیے پانی منگایا ، تو اپنے ہاتھوں پر پانی ڈالا اور دو دو مرتبہ ہاتھ دھوئے ، پھر تین مرتبہ کلی کی اور ناک جھاڑی ، پھر تین مرتبہ اپنا چہرہ دھویا ، پھر دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دو دو مرتبہ دھویا ، پھر اپنے ہاتھوں سے سر کا مسح کیا اور انہیں سر کی اگلی طرف سے گدی تک لے گئے اور پھر سر کی اگلی طرف جہاں سے شروع کیا تھا واپس لے آئے ، پھر اپنے دونوں پاؤں دھوئے ۔ مالک ، نسائی ، اور ابوداؤد میں اسی طرح ہے ، صاحب ’’الجامع‘‘ نے بھی اسے ذکر کیا ہے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 394

وَفِي الْمُتَّفَقِ عَلَيْهِ: قِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ: تَوَضَّأْ لَنَا وُضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَا بِإِنَاءٍ فَأَكْفَأَ مِنْهُ عَلَى يَدَيْهِ فَغَسَلَهُمَا ثَلَاثًا ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَاسْتَخْرَجَهَا فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مِنْ كَفٍّ وَاحِدَةٍ فَفَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثًا ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَاسْتَخْرَجَهَا فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَاسْتَخْرَجَهَا فَغَسَلَ يَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَاسْتَخْرَجَهَا فَمَسَحَ بِرَأْسِهِ فَأَقْبَلَ بِيَدَيْهِ وَأَدْبَرَ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا كَانَ وُضُوءُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي رِوَايَةٍ: فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ بَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِهِ ثُمَّ ذَهَبَ بِهِمَا إِلَى قَفَاهُ ثُمَّ رَدَّهُمَا حَتَّى رَجَعَ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي بَدَأَ مِنْهُ ثُمَّ غَسَلَ رجلَيْهِ وَفِي رِوَايَة: فَمَضْمض واستنشق واستنثر ثَلَاثًا بِثَلَاث غَرَفَاتٍ مِنْ مَاءٍ وَفِي رِوَايَةٍ أُخْرَى: فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مِنْ كَفَّةٍ وَاحِدَةٍ فَفَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثًا وَفِي رِوَايَةٍ لِلْبُخَارِيِّ: فَمَسَحَ رَأْسَهُ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ مَرَّةً وَاحِدَةً ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ وَفِي أُخْرَى لَهُ: فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلَاثَ مَرَّات من غرفَة وَاحِدَة
اور صحیحین میں ہے کہ عبداللہ بن زید بن عاصم ؓ سے کہا گیا کہ ہمیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا وضو کر کے دکھائیں ، پس انہوں نے پانی کا ایک برتن منگایا ، اور اس میں سے کچھ پانی اپنے ہاتھوں پر انڈیلا ، اور انہیں تین مرتبہ دھویا ، پھر اپنے ہاتھ کو پانی کے برتن میں ڈالا اور اس میں پانی لے کر ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا ، انہوں نے یہ تین مرتبہ کیا ، پھر انہوں نے اپنا ہاتھ برتن میں ڈال کر اس سے پانی نکالا اور تین مرتبہ اپنا چہرہ دھویا ، پھر اپنا ہاتھ برتن میں ڈالا اور پانی نکال کر دو دو مرتبہ ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھویا ، پھر اپنا ہاتھ برتن میں ڈال کر اس سے اور پانی نکال کر اپنے سر کامسح کیا ، اپنے ہاتھوں کو آگے لے گئے اور واپس لائے ، پھر انہوں نے ٹخنوں تک پاؤں دھوئے ، پھر انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا وضو اسی کی مثل تھا ۔ ایک روایت میں ہے سر کا مسح کرتے وقت ہاتھوں کو سر کی اگلی جانب سے گدی تک لے گئے اور پھر انہیں وہیں واپس لے آئے جہاں سے شروع کیا تھا ، پھر اپنے دونوں پاؤں دھوئے ۔ ایک دوسری روایت میں ہے : آپ نے تین مرتبہ کلی کی ، ناک میں پانی ڈالا اور ناک جھاڑی اور ایسا تین چلو پانی کے ساتھ کیا ۔ ایک اور روایت میں ہے : آپ نے ایک چلو کے ساتھ ہی کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور آپ نے ایسا تین مرتبہ کیا ۔ بخاری کی روایت میں ہے : آپ نے سر کا مسح کیا ، آپ ہاتھوں کو آگے لے گئے اور واپس لائے ۔ آپ نے یہ ایک مرتبہ کیا ، پھر آپ نے ٹخنوں تک دونوں پاؤں دھوئے ، اور بخاری کی دوسری روایت میں ہے : آپ نے ایک ہی چلو سے تین مرتبہ کلی کی اور ناک جھاڑی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 395

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّةً مَرَّةً لَمْ يَزِدْ عَلَى هَذَا. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک ایک مرتبہ اعضائے وضو کو دھویا ، اور اس سے زیادہ نہیں کیا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 396

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبداللہ بن زید ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو دو مرتبہ اعضائے وضو کو دھویا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 397

وَعَنْ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ تَوَضَّأَ بِالْمَقَاعِدِ فَقَالَ: أَلَا أُرِيكُمْ وُضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَتَوَضَّأَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا. رَوَاهُ مُسلم
عثمان ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے مقاعد (مدینہ کے پاس جگہ) پر وضو کیا ، تو فرمایا : کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا طریقہ وضو نہ دکھاؤں ؟ چنانچہ انہوں نے وضو کرتے وقت تین تین بار اعضائے وضو کو دھویا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 398

وَعَن عبد الله بن عَمْرو قَالَ: رَجَعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ حَتَّى إِذا كُنَّا بِمَاء بِالطَّرِيقِ تعجل قوم عِنْد الْعَصْر فتوضؤوا وهم عِجَال فَانْتَهَيْنَا إِلَيْهِم وَأَعْقَابُهُمْ تَلُوحُ لَمْ يَمَسَّهَا الْمَاءُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ من النَّار أَسْبغُوا الْوضُوء» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مکہ سے مدینہ واپس آ رہے تھے ، حتیٰ کہ ہم راستے میں پانی کے پاس سے گزرے ، کچھ لوگوں نے نماز عصر کے لیے جلدی کی ، پس انہوں نے عجلت میں وضو کیا ، چنانچہ جب ہم ان کے پاس پہنچے تو دیکھا کہ ان کی ایڑیاں (خشک ہونے کی وجہ سے) چمک رہی تھیں ، ان تک پانی نہیں پہنچا تھا ، پس رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایڑیوں کے لیے جہنم کی آگ ہے ، وضو خوب اچھی طرح مکمل کرو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 399

وَعَن الْمُغيرَة بن شُعْبَة قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ فَمَسَحَ بِنَاصِيَتِهِ وَعَلَى الْعِمَامَةِ وَعَلَى الْخُفَّيْنِ. رَوَاهُ مُسلم
مغیرہ بن شعبہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وضو کیا تو آپ نے اپنی پیشانی ، عمامہ اور موزوں پر مسح کیا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 400

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ التَّيَمُّنَ مَا اسْتَطَاعَ فِي شَأْنِهِ كُلِّهِ: فِي طهوره وَترَجله وتنعله
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے تمام امور (مثلاً) وضو کرنے ، کنگھی کرنے اور جوتا پہننے میں دائیں طرف سے شروع کرنا مقدور بھر پسند کیا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 401

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذا لبستم وَإِذا توضأتم فابدؤوا بأيامنكم» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم لباس پہنو اور جب تم وضو کرو تو اپنی دائیں طرف سے شروع کرو ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 402

وَعَن سعيد بْنِ زَيْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا وُضُوءَ لِمَنْ لَمْ يَذْكُرِ اسْمَ الله عَلَيْهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
سعید بن زید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص وضو کرتے وقت بسم اللہ نہ پڑھے اس کا وضو نہیں ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 403

وَرَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
احمد اور ابوداؤد نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے ۔ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 404

والدارمي عَن أبي سعيد الْخُدْرِيّ عَن أَبِيه وَزَادُوا فِي أَوله:
اور دارمی نے ابوسعید خدری عن ابیہ کی سند سے روایت کیا ہے ، اور اس کے شروع میں اضافہ کیا ہے :’’ جس کا وضو نہیں اس کی نماز نہیں ۔‘‘ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 405

وَعَنْ لَقِيطِ بْنِ صَبِرَةَ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي عَنِ الْوُضُوءِ. قَالَ: «أَسْبِغِ الْوُضُوءَ وَخَلِّلْ بَيْنَ الْأَصَابِعِ وَبَالِغْ فِي الِاسْتِنْشَاقِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ صَائِمًا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَرَوَى ابْنُ مَاجَه والدارمي إِلَى قَوْله: بَين الْأَصَابِع
لقیط بن صبرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے وضو کے متعلق بتائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وضو اچھی طرح کرو ، انگلیوں کے درمیان خلال کرو اور روزہ کی حالت کے علاوہ ناک میں پانی خوب چڑھاؤ ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی ، اور ابن ماجہ اور دارمی نے ((بین الاصابع)) تک روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 406

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا تَوَضَّأْتَ فَخَلِّلْ بَيْنَ أَصَابِعِ يَدَيْكَ وَرِجْلَيْكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَرَوَى ابْنُ مَاجَهْ نَحْوَهُ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيب
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم وضو کرو تو اپنے ہاتھوں اور اپنے پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرو ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ، اور ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 407

وَعَن الْمُسْتَوْرد بن شَدَّاد قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَوَضَّأَ يُدَلِّكُ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ بِخِنْصَرِهِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
مستورد بن شداد ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وضو فرماتے تو اپنی چھوٹی انگلی کے ساتھ پاؤں کی انگلیوں کو خوب ملتے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 408

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَوَضَّأَ أَخَذَ كَفًّا مِنْ مَاءٍ فَأَدْخَلَهُ تَحْتَ حَنَكِهِ فَخَلَّلَ بِهِ لحيته وَقَالَ: «هَكَذَا أَمرنِي رَبِّي» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وضو فرماتے تو چلو میں پانی لے کر ٹھوڑی کے نیچے داخل کرتے اور اس سے اپنی داڑھی کا خلال کرتے ، اور فرماتے :’’ میرے رب نے مجھے اسی طرح حکم فرمایا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 409

وَعَنْ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُخَلِّلُ لِحْيَتَهُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ والدارمي
عثمان ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی داڑھی کا خلال کیا کرتے تھے ۔ حسن ، رواہ الترمذی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 410

وَعَنْ أَبِي حَيَّةَ قَالَ رَأَيْتُ عَلِيًّا تَوَضَّأَ فَغَسَلَ كَفَّيْهِ حَتَّى أَنْقَاهُمَا ثُمَّ مَضْمَضَ ثَلَاثًا واستنشق ثَلَاثًا وَغسل وَجهه ثَلَاثًا وذراعيه ثَلَاثًا وَمسح بِرَأْسِهِ مرّة ثمَّ غسل قَدَمَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ثُمَّ قَامَ فَأَخَذَ فَضْلَ طَهُورِهِ فَشَرِبَهُ وَهُوَ قَائِمٌ ثُمَّ قَالَ أَحْبَبْتُ أَنْ أريكم كَيفَ كَانَ طَهُورِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
ابوحیہ ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے علی ؓ کو دیکھا کہ انہوں نے وضو کیا تو اپنے ہاتھ دھوئے اور انہیں خوب اچھی طرح صاف کیا ، پھر تین مرتبہ کلی کی ، تین بار ناک صاف کی ، تین بار چہرہ دھویا ، تین بار بازو دھوئے ، ایک مرتبہ سر کا مسح کیا ، پھر ٹخنوں تک پاؤں دھوئے ، پھر کھڑے ہوئے اور وضو سے بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر پیا ، پھر فرمایا : میں نے چاہا کہ تمہیں دکھاؤں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا وضو کیسے تھا ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 411

وَعَنْ عَبْدِ خَيْرٍ قَالَ: نَحْنُ جُلُوسٌ نَنْظُرُ إِلَى عَلِيٍّ حِينَ تَوَضَّأَ فَأَدْخَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى فَمَلَأَ فَمَهُ فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَنَثَرَ بِيَدِهِ الْيُسْرَى فَعَلَ هَذَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى طَهُورِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَذَا طَهُورُهُ. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
عبد خیر ؒ بیان کرتے ہیں ، جب علی ؓ نے وضو کیا تو ہم بیٹھے انہیں دیکھ رہے تھے ، چنانچہ انہوں نے اپنا دایاں ہاتھ برتن میں ڈالا (اور اس سے پانی لے کر) اپنے منہ اور ناک میں ڈالا پھر بائیں ہاتھ سے ناک صاف کی ، آپ نے تین مرتبہ ایسے ہی کیا ، پھر فرمایا :جسے پسند ہو کہ وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا وضو دیکھے تو یہ آپ کا وضو ہے ۔ صحیح ، رواہ الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 412

وَعَن عبد الله بن زيد قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مِنْ كَفٍّ وَاحِدَةٍ فَعَلَ ذَلِك ثَلَاثًا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
عبداللہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ نے ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا ، اور آپ نے تین مرتبہ ایسے ہی کیا ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 413

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ بِرَأْسِهِ وَأُذُنَيْهِ: بَاطِنَهُمَا بِالسَّبَّاحَتَيْنِ وَظَاهِرَهُمَا بإبهاميه) (رَوَاهُ النَّسَائِيّ)
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے سر کا مسح کیا ، اور آپ نے کانوں کے اندر کے حصوں کا شہادت کی انگلیوں سے اور باہر کے حصوں کا انگوٹھوں سے مسح کیا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 414

وَعَن الرّبيع بنت معوذ: أَنَّهَا رَأَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ قَالَتْ فَمَسَحَ رَأْسَهُ مَا أَقَبْلَ مِنْهُ وَمَا أَدْبَرَ وَصُدْغَيْهِ وَأُذُنَيْهِ مَرَّةً وَاحِدَةً وَفِي رِوَايَةٍ أَنَّهُ تَوَضَّأَ فَأَدْخَلَ أُصْبُعَيْهِ فِي جُحْرَيْ أُذُنَيْهِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَى التِّرْمِذِيُّ الرِّوَايَةَ الأولى وَأحمد وَابْن مَاجَه الثَّانِيَة
ربیع بنت معوذ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو وضو کرتے ہوئے دیکھا ، انہوں نے کہا : آپ نے اپنے سر کی اگلی جانب اور پچھلی جانب (پورے سر) کا ، دونوں کنپٹیوں اور دونوں کانوں کا ایک مرتبہ مسح کیا ، اور ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وضو کیا تو اپنی دو انگلیاں اپنے دونوں کانوں کے سوراخوں میں ڈالیں ۔ ابوداؤد ، ترمذی نے پہلی روایت بیان کی جبکہ احمد اور ابن ماجہ نے دوسری ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 415

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ: أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ وَأَنَّهُ مَسَحَ رَأْسَهُ بِمَاءٍ غَيْرِ فَضْلِ يَدَيْهِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَرَوَاهُ مُسلم مَعَ زَوَائِد
عبداللہ بن زید ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا اور یہ کہ آپ نے اپنے ہاتھوں کے ساتھ لگے ہوئے پانی کے علاوہ الگ پانی سے سر کا مسح کیا ۔ ترمذی جبکہ مسلم نے کچھ زوائد کے ساتھ روایت کیا ہے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی (۳۵) و مسلم (۱۹ /۲۳۶ )۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 416

وَعَن أبي أُمَامَة ذَكَرَ وُضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَكَانَ يَمْسَحُ الْمَاقَيْنِ وَقَالَ: الْأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَأَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَذَكَرَا: قَالَ حَمَّادٌ: لَا أَدْرِي: الْأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ مِنْ قَوْلِ أَبِي أُمَامَةَ أَمْ مِنْ قَوْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ابوامامہ ؓ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے وضو کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دونوں گوشۂ چشم (دونوں آنکھوں کے ناک سے ملنے والے حصے) کا مسح کیا کرتے تھے ، نیز آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کہ ’’ کان سر کاحصہ ہیں ۔‘‘ حسن ، رواہ ابن ماجہ (۴۴۴) وابوداؤد (۱۳۴) والترمذی (۳۷) ۔ اور دونوں (امام ابوداؤد اور امام ترمذی) نے ذکر کیا کہ حماد نے کہا : مجھے معلوم نہیں کہ ’’ کان سر کا حصہ ہیں ۔‘‘ یہ ابوامامہ کا قول ہے یا رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا فرمان ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 417

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جده قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ عَنِ الْوُضُوءِ فَأَرَاهُ ثَلَاثًا ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ: «هَكَذَا الْوُضُوءُ فَمَنْ زَادَ عَلَى هَذَا فَقَدْ أَسَاءَ وَتَعَدَّى وَظَلَمَ» . رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَرَوَى أَبُو دَاوُدَ مَعْنَاهُ
عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دیہاتی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے آپ سے وضو کے متعلق دریافت کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین تین مرتبہ اعضائے وضو دھو کر اسے دکھائے ، پھر فرمایا :’’ اس طرح (مکمل) وضو ہے ، پس جس نے اس سے زیادہ مرتبہ کیا اس نے برا کیا ، حد سے تجاوز کیا اور ظلم کیا ۔‘‘ نسائی ، ابن ماجہ جبکہ ابوداؤد نے اسی معنی میں روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ النسائی وابن ماجہ و وابوداؤد و ابن خزیمہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 418

وَعَن عبد الله بن الْمُغَفَّل أَنه سمع ابْنه يَقُول: الله إِنِّي أَسْأَلُكَ الْقَصْرَ الْأَبْيَضَ عَنْ يَمِينِ الْجَنَّةِ قَالَ: أَيْ بُنَيَّ سَلِ اللَّهَ الْجَنَّةَ وَتَعَوَّذْ بِهِ مِنَ النَّارِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: «إِنَّه سَيكون فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ قَوْمٌ يَعْتَدُونَ فِي الطَّهُورِ وَالدُّعَاءِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
عبداللہ بن مغفل ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو دعا کرتے ہوئے سنا :’’ اے اللہ ! میں تجھ سے جنت کے دائیں طرف سفید محل کی درخواست کرتا ہوں ، تو انہوں نے فرمایا : بیٹا ! اللہ سے جنت کی درخواست کرو اور جہنم سے اس کی پناہ طلب کرو ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ عنقریب میری امت میں کچھ ایسے لوگ ہوں گے جو وضو (کے اعضاء دھونے ) اور دعا کرنے میں حد سے تجاوز کریں گے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد وابوداؤد وابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 419

وَعَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ لِلْوُضُوءِ شَيْطَانًا يُقَالُ لَهُ الْوَلَهَانُ فَاتَّقُوا وَسْوَاسَ الْمَاءِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ لِأَنَّا لَا نَعْلَمُ أَحَدًا أَسْنَدَهُ غَيْرَ خَارِجَةَ وَهُوَ لَيْسَ بِالْقَوِيّ عِنْد أَصْحَابنَا
ابی بن کعب ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دوران وضو وسوسہ ڈالنے والے شیطان کا نام ’’ ولہان ‘‘ ہے ، چنانچہ پانی کے استعمال کے وقت وسوسوں سے بچو ۔‘‘ ضعیف ۔ امام ترمذی ؒ نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ، اس کی سند محدثین کے نزدیک قوی نہیں ، کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ خارجہ (راوی) کے علاوہ کسی اور نے اسے مرفوع روایت کیا ہے ، جبکہ وہ ہمارے اصحاب کے نزدیک قوی نہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 420

وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَوَضَّأَ مسح وَجهه بِطرف ثَوْبه. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا تو اپنے کپڑے کے کنارے سے اپنے چہرے کو صاف کیا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 421

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خِرْقَةٌ يُنَشِّفُ بِهَا أَعْضَاءَهُ بَعْدَ الْوُضُوءِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ بِالْقَائِمِ وَأَبُو مُعَاذٍ الرَّاوِي ضَعِيف عِنْد أهل الحَدِيث
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس کپڑے کا ایک ٹکڑا تھا ، آپ اس کے ساتھ وضو کے بعد اپنے اعضاء صاف کیا کرتے تھے ۔ ترمذی ، اور انہوں نے کہا : یہ حدیث صحیح نہیں ، ابومعاذ راوی ، محدثین کے نزدیک ضعیف ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 422

عَنْ ثَابِتِ بْنِ أَبِي صَفِيَّةَ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي جَعْفَرٍ هُوَ مُحَمَّدٌ الْبَاقِرُ حَدَّثَكَ جَابِرٌ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ مرّة مرّة ومرتين مرَّتَيْنِ وَثَلَاثًا ثَلَاثًا. قَالَ: نعم. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
ثابت بن ابوصفیہ ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے ابوجعفر محمد الباقر ؒ سے کہا ، جابر ؓ نے آپ کو یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک ایک مرتبہ ، دو دو مرتبہ اور تین تین مرتبہ وضو کیا ہے ؟ انہوں نے کہا : ہاں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 423

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ وَقَالَ: هُوَ «نُورٌ عَلَى نُورٍ»
عبداللہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو دو مرتبہ وضو کیا اور فرمایا :’’ وہ نور پرنور (سونے پہ سہاگہ) ہے ۔‘‘ لااصل لہ ، روواہ رزین (لم اجدہ)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 424

وَعَنْ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا وَقَالَ: «هَذَا وُضُوئِي وَوُضُوءُ الْأَنْبِيَاءِ قَبْلِي وَوُضُوءُ إِبْرَاهِيمَ» . رَوَاهُمَا رَزِينٌ وَالنَّوَوِيُّ ضَعَّفَ الثَّانِي فِي شرح مُسلم
عثمان ؓ بیان کرتے ہیں ، کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین تین مرتبہ وضو کیا اور فرمایا :’’ یہ میرا ، مجھ سے پہلے انبیا علیہم السلام اور ابراہیم ؑ کا وضو ہے ۔ رزین نے دونوں روایتیں کیں ، جبکہ امام نووی نے شرح صحیح مسلم میں دوسری روایت کو ضعیف قرار دیا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 425

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ وَكَانَ أَحَدُنَا يَكْفِيهِ الْوُضُوءُ مَا لَمْ يُحْدِثْ. رَوَاهُ الدِّرَامِي
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر نماز کے لیے وضو کیا کرتے تھے ، جبکہ ہمارے کسی کے لیے (پہلا) وضو کافی رہتا ہے جب تک اس کا وضو نہ ٹوٹے ۔ صحیح ، رواہ الدارمی و البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 426

وَعَن مُحَمَّد بن يحيى بن حبَان الْأنْصَارِيّ ثمَّ الْمَازِني مَازِن بني النجار عَن عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قلت لَهُ أَرَأَيْتَ وُضُوءَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ لِكُلِّ صَلَاةٍ طَاهِرًا كَانَ أَوْ غَيْرَ طَاهِرٍ عَمَّنْ أَخَذَهُ؟ فَقَالَ: حَدَّثَتْهُ أَسْمَاءُ بِنْتُ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حَنْظَلَةَ بْنِ أبي عَامر ابْن الْغَسِيلِ حَدَّثَهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أُمِرَ بِالْوُضُوءِ لِكُلِّ صَلَاةٍ طَاهِرًا كَانَ أَوْ غَيْرَ طَاهِرٍ فَلَمَّا شَقَّ ذَلِكَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرَ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَوُضِعَ عَنْهُ الْوُضُوءُ إِلَّا مِنْ حَدَثٍ قَالَ فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَرَى أَنَّ بِهِ قُوَّةً عَلَى ذَلِكَ كَانَ يَفْعَله حَتَّى مَاتَ. رَوَاهُ أَحْمد
محمد بن یحی ٰ بن حبان ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر سے کہا : تم نے عبداللہ بن عمر ؓ کو ہر نماز کے لیے وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے ؟ قطع نظر اس کے کہ وہ پہلے ہی باوضو تھے یا بے وضو نیز انہوں نے یہ مسئلہ کہاں سے لیا ہے ؟ انہوں نے کہا : اسماء بنت زید بن خطاب نے انہیں حدیث بیان کی کہ عبداللہ بن حنظلہ بن ابی عامر الغسیل نے انہیں حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو وضو ہونے یا وضو نہ ہونے ہر دو صورتوں میں ہر نماز کے لیے وضو کرنے کا حکم دیا گیا ، چنانچہ جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر یہ گراں گزرا تو آپ کو ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیا گیا اور وضو کا حکم ختم کر دیا گیا البتہ وضو نہ ہونے کی صورت میں وضو کرنے کا حکم باقی رہا ، راوی بیان کرتے ہیں ، عبداللہ ؓ سمجھتے تھے کہ انہیں ہر نماز کے لیے نیا وضو کرنے کی استطاعت حاصل ہے لہذا وہ مرتے دم تک اس پر عمل پیرا رہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 427

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَرَّ بِسَعْدٍ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ فَقَالَ: «مَا هَذَا السَّرَفُ يَا سَعْدُ» . قَالَ: أَفِي الْوُضُوءِ سَرَفٌ؟ قَالَ: «نَعَمْ وَإِنْ كُنْتَ عَلَى نَهْرٍ جَارٍ» . رَوَاهُ أَحْمد وَابْن مَاجَه
عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سعد ؓ کے پاس سے گزرے جبکہ وہ وضو کر رہے تھے ، آپ نے فرمایا :’’ سعد ! یہ کیسا اسراف ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : کیا وضو کرنے میں بھی اسراف ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، خواہ تم نہر رواں پر ہوں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 428

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ تَوَضَّأَ وَذَكَرَ اسْمَ اللَّهِ فَإِنَّهُ يُطَهِّرُ جَسَدَهُ كُلَّهُ وَمَنْ تَوَضَّأَ وَلَمْ يَذْكُرِ اسْمَ الله لم يطهر إِلَّا مَوضِع الْوضُوء»
ابوہریرہ ؓ ، ابن مسعود اور ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے وضو کیا اور بسم اللہ پڑھی اس نے اپنا پورا جسم پاک کر لیا ، اور جو شخص وضو کرے لیکن بسم اللہ نہ پڑھے تو وہ صرف اعضائے وضو ہی پاک کرتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 429

وَعَن أبي رَافع قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا تَوَضَّأَ وُضُوءَ الصَّلَاةِ حَرَّكَ خَاتَمَهُ فِي أُصْبُعه. رَوَاهُمَا الدَّارَقُطْنِيّ. وروى ابْن مَاجَه الْأَخير
ابورافع ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز کے لیے وضو کرتے تو آپ اپنی انگوٹھی کو انگلی میں ہلاتے تھے ۔ ضعیف ۔ دونوں روایتوں کو دارقطنی نے روایت کیا ہے ، اور ابن ماجہ نے آخری کو روایت کیا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 430

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذا جلس بَيْنَ شُعَبِهَا الْأَرْبَعِ ثُمَّ جَهَدَهَا فَقَدْ وَجَبَ الْغسْل وَإِن لم ينزل»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی اس (یعنی اپنی اہلیہ) کی چار شاخوں کے درمیان بیٹھے ، پھر اسے مشقت میں مبتلا (یعنی جماع) کرے تو غسل واجب ہو جاتا ہے ، خواہ انزال نہ ہو :‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 431

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ قَالَ الشَّيْخُ الْإِمَامُ مُحْيِي السّنة C: هَذَا مَنْسُوخ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پانی (غسل) پانی (منی کے نکلنے) سے ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔ الشیخ الامام محی السنہ ؒ نے فرمایا : یہ حدیث منسوخ ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 432

وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّمَا الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ فِي الِاحْتِلَامِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَلَمْ أَجِدْهُ فِي الصَّحِيحَيْنِ
ابن عباس ؓ نے فرمایا : پانی پانی سے ہے ، یہ احتلام کے بارے میں ہے ۔ ترمذی ، اور میں نے اسے صحیحین میں نہیں پایا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 433

وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ فَهَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ من غسل إِذا احْتَلَمت قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «إِذَا رَأَتِ الْمَاءَ» فَغَطَّتْ أُمُّ سَلَمَةَ وَجْهَهَا وَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَتَحْتَلِمُ الْمَرْأَةُ قَالَ: «نعم تربت يَمِينك فَبِمَ يشبهها وَلَدهَا؟»
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ام سلیم ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! بے شک اللہ حق بات سے نہیں شرماتا ، جب عورت کو احتلام ہو جائے تو کیا اس پر غسل کرنا واجب ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، جب وہ پانی (منی کے آثار) دیکھے ۔‘‘ (یہ سن کر) ام سلمہ ؓ نے اپنا چہرہ ڈھانپ لیا اور عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، تیرا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو ، تو پھر اس کا بچہ اس سے کیسے مشابہت اختیار کرتا ؟‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 434

وَزَادَ مُسْلِمٌ بِرِوَايَةِ أُمِّ سُلَيْمٍ: «أَنَّ مَاءَ الرَّجُلِ غَلِيظٌ أَبْيَضُ وَمَاءَ الْمَرْأَةِ رَقِيقٌ أَصْفَرُ فَم أَيِّهِمَا عَلَا أَوْ سَبَقَ يَكُونُ مِنْهُ الشَّبَهُ»
امام مسلم ؒ نے ام سلیم ؓ کے طریق سے جو روایت بیان کی ہے اس میں یہ اضافہ نقل کیا ہے :’’ آدمی کا پانی گاڑھا سفید ہوتا ہے ، جبکہ عورت کا پانی پتلا زرد ہوتا ہے ، پس ان دونوں میں سے جس کا پانی غالب آ جائے یا سبقت لے جائے تو بچے کی مشابہت اسی پر ہو جاتی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 435

وَعَن عَائِشَةُ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ بَدَأَ فَغَسَلَ يَدَيْهِ ثُمَّ يَتَوَضَّأُ كَمَا يَتَوَضَّأُ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ يُدْخِلُ أَصَابِعَهُ فِي الْمَاءِ فَيُخَلِّلْ بِهَا أُصُولَ شَعَرِهِ ثمَّ يصب على رَأسه ثَلَاث غرف بيدَيْهِ ثمَّ يفِيض المَاء على جلده كُله وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: يَبْدَأُ فَيَغْسِلُ يَدَيْهِ قَبْلَ أَنْ يُدْخِلَهُمَا الْإِنَاءَ ثُمَّ يُفْرِغُ بِيَمِينِهِ عَلَى شِمَاله فَيغسل فرجه ثمَّ يتَوَضَّأ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غسل جنابت فرماتے تو آپ سب سے پہلے ہاتھ دھوتے ، پھر وضو فرماتے جیسے نماز کے لیے وضو کیا جاتا ہے ، پھر اپنی انگلیاں پانی میں داخل کرتے اور اس سے اپنے بالوں کی جڑوں کا خلال کرتے ، پھر اپنے سر پر تین لپ پانی ڈالتے ، پھر اپنے پورے جسم پر پانی بہاتے ۔ متفق علیہ ۔ اور مسلم کی روایت میں ہے : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غسل فرماتے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے ہاتھوں کو کسی برتن میں ڈالنے سے پہلے دھوتے ، پھر اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے اور اپنی شرم گاہ کو دھوتے ، پھر وضو فرماتے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 436

وَعَن ابْن عَبَّاس قَالَ قَالَتْ مَيْمُونَةُ: وَضَعْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُسْلًا فَسَتَرْتُهُ بِثَوْبٍ وَصَبَّ عَلَى يَدَيْهِ فَغَسَلَهُمَا ثُمَّ صَبَّ بِيَمِينِهِ عَلَى شَمَالِهِ فَغَسَلَ فَرْجَهُ فَضَرَبَ بِيَدِهِ الْأَرْضَ فَمَسَحَهَا ثُمَّ غَسَلَهَا فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَغَسَلَ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ ثُمَّ صَبَّ عَلَى رَأْسِهِ وَأَفَاضَ عَلَى جَسَدِهِ ثُمَّ تَنَحَّى فَغَسَلَ قَدَمَيْهِ فَنَاوَلْتُهُ ثَوْبًا فَلَمْ يَأْخُذْهُ فَانْطَلق وَهُوَ ينفض يَدَيْهِ. وَلَفظه للْبُخَارِيّ
ابن عباس ؓ بیان ؓ کرتے ہیں ، میمونہ ؓ نے فرمایا : میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے غسل کرنے کے لیے پانی رکھا ، اور ایک کپڑے سے آپ پر پردہ کیا ، آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈالا تو انہیں دھویا ، پھر آپ نے اپنے ہاتھوں پر پانی ڈالا تو انہیں دھویا ، پھر اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر شرم گاہ کو دھویا ، پھر آپ نے اپنا ہاتھ زمین پر ملا اور اسے دھویا ، پھر آپ نے کلی کی ، ناک میں پانی ڈالا ، اپنا چہرہ اور بازو دھوئے ، پھر سر پر پانی ڈالا ، اور سارے جسم پر پانی بہایا ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس جگہ سے ہٹ کر پاؤں دھوئے ، میں نے آپ کو کپڑا دیا لیکن آپ نے نہ لیا ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہاتھوں سے پانی صاف کرتے تشریف لے گئے ۔ اور یہ الفاظ بخاری کے ہیں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 437

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّ امْرَأَةً مِنَ الْأَنْصَارِ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَنِ غُسْلِهَا مِنَ الْمَحِيضِ فَأَمَرَهَا كَيْفَ تَغْتَسِل قَالَ: «خُذِي فِرْصَةً مِنْ مَسْكٍ فَتَطَهَّرِي بِهَا» قَالَت كَيفَ أتطهر قَالَ «تطهري بهَا» قَالَت كَيفَ قَالَ «سُبْحَانَ الله تطهري» فاجتبذتها إِلَيّ فَقلت تتبعي بهَا أثر الدَّم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، انصار کی ایک خاتون نے غسل حیض کے متعلق نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بتایا کہ وہ کیسے غسل کرے گی ، پھر فرمایا :’’ کستوری لگا ہوا روئی کا ایک ٹکڑا لے کر اس سے طہارت حاصل کرو ۔‘‘ اس نے عرض کیا : میں اس سے کیسے طہارت حاصل کروں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس سے طہارت حاصل کرو ۔‘‘ اس نے پھر عرض کیا : میں اس سے کیسے طہارت حاصل کروں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سبحان اللہ ! اس سے طہارت حاصل کرو ۔‘‘ (عائشہ ؓ فرماتی ہیں) پس میں نے اسے اپنی طرف کھینچ لیا اور بتایا : اسے خون کی جگہ (شرم گاہ) پر رکھ لے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 438

وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قُلْتُ: يَا رَسُولَ الله إِنِّي امْرَأَة أَشد ضفر رَأْسِي فأنقضه لغسل الْجَنَابَة قَالَ «لَا إِنَّمَا يَكْفِيكِ أَنْ تَحْثِي عَلَى رَأْسِكِ ثَلَاثَ حَثَيَاتٍ ثُمَّ تُفِيضِينَ عَلَيْكِ الْمَاءَ فَتَطْهُرِينَ» . رَوَاهُ مُسلم
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں ایک ایسی عورت ہوں کہ میں اپنے سر کے بالوں کو مضبوط گوندھتی ہوں ، تو کیا میں غسل جنابت کے لیے اسے کھول دیا کروں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہیں ، تمہارے لیے یہی کافی ہے کہ تم اپنے سر پر تین لپ پانی ڈالو ، پھر اپنے جسم پر پانی بہا لو ، پس تم پاک ہو جاؤ گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 439

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ وَيَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ إِلَى خَمْسَةِ أَمْدَادٍ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک مد (تقریباً چھ سو گرام/ ملی لیٹر) سے وضو اور ایک صاع (چار مد) سے پانچ مد تک پانی سے غسل کیا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 440

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ بيني وَبَينه وَاحِد فَيُبَادِرُنِي حَتَّى أَقُولَ دَعْ لِي دَعْ لِي قَالَت وهما جنبان
معاذہ بیان کرتی ہیں ، عائشہ ؓ نے فرمایا : میں اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک برتن سے ، جو کہ ہمارے درمیان ہوتا تھا ، غسل کیا کرتے تھے ، آپ مجھ سے جلدی فرماتے تھے حتیٰ کہ میں کہتی : میرے لیے (پانی) رہنے دیں ، میرے لیے رہنے دیں ، جبکہ وہ دونوں جنبی ہوتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 441

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ يَجِدُ الْبَلَلَ وَلَا يَذْكُرُ احْتِلَامًا قَالَ «يَغْتَسِلُ» وَعَنِ الرَّجُلِ يَرَى أَنه قد احْتَلَمَ وَلم يَجِدُ بَلَلًا قَالَ: «لَا غُسْلَ عَلَيْهِ» قَالَتْ أم سَلمَة يَا رَسُول الله هَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ تَرَى ذَلِكَ غُسْلٌ قَالَ «نَعَمْ إِنَّ النِّسَاءَ شَقَائِقُ الرِّجَالِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَرَوَى الدَّارِمِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ إِلَى قَوْله: «لَا غسل عَلَيْهِ»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس آدمی کے متعلق مسئلہ دریافت کیا گیا جو (اپنے جسم یا کپڑوں پر) نمی پاتا ہے لیکن اسے احتلام یاد نہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ غسل کرے گا ۔‘‘ اور پھر اس شخص کے متعلق مسئلہ دریافت کیا گیا جو سمجھتا ہے کہ اسے احتلام ہوا ہے لیکن وہ کوئی نمی نہیں پاتا ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس پر غسل لازم نہیں ۔‘‘ ام سلیم ؓ نے عرض کیا : کیا آپ عورت پر بھی یہ غسل واجب سمجھتے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، کیونکہ عورتیں بھی (تخلیق و طبع میں) مردوں کی طرح ہیں ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، دارمی اور ابن ماجہ نے ((لا غسل علیہ)) تک روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 442

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا جَاوَزَ الْخِتَانُ الْخِتَانَ وَجَبَ الْغُسْلُ. فَعَلْتُهُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاغْتَسَلْنَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب مرد کی شرم گاہ عورت کی شرم گاہ میں داخل ہو جائے تو غسل واجب ہو جاتا ہے ، میں اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایسے کیا تو ہم نے غسل کیا ۔ صحیح ، رواہ الترمذی وابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 443

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «تَحت كل شَعْرَة جَنَابَةٌ فَاغْسِلُوا الشَّعْرَ وَأَنْقُوا الْبَشْرَةَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَالْحَارِثُ بْنُ وَجِيهٍ الرَّاوِي وَهُوَ شيخ لَيْسَ بذلك
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر بال کے نیچے جنابت ہے ، بال دھوؤ اور جسم کو صاف کرو ۔‘‘ ضعیف ۔ ابوداؤد ، ترمذی ، ابن ماجہ ۔ امام ترمذی ؒ نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ، حارث بن وجیہ راوی عمر رسیدہ ہے ، اور اس کی روایت کی توثیق نہیں کی جاسکتی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 444

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ تَرَكَ مَوْضِعَ شَعَرَةٍ مِنْ جَنَابَةٍ لَمْ يَغْسِلْهَا فعل بهَا كَذَا وَكَذَا من النَّار» . قَالَ عَليّ فَمن ثمَّ عاديت رَأْسِي ثَلَاثًا فَمن ثمَّ عاديت رَأْسِي ثَلَاثًا فَمِنْ ثَمَّ عَادَيْتُ رَأْسِي ثَلَاثًا. (رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَأَحْمَدُ وَالدَّارِمِيُّ إِلَّا أَنَّهُمَا لَمْ يُكَرِّرَا: فَمن ثمَّ عاديت رَأْسِي)
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے بال برابر جائے جنابت چھوڑ دی اور اسے نہ دھویا تو اسے جہنم میں اس اس طرح کی سزا دی جائے گی ۔‘‘ علی ؓ نے فرمایا : میں نے اسی لیے اپنا سر منڈا لیا ، میں نے اسی لیے اپنا سر منڈا لیا ، میں نے اسی لیے اپنا سر منڈا لیا یہ جملہ آپ نے تین مرتبہ فرمایا ۔ ابوداؤد ، احمد ، دارمی ۔ اسنادہ حسن ۔ البتہ ان دونوں (احمد اور دارمی) نے میں نے اسی لیے اپنا سر منڈا لیا ‘‘ کا تکرار ذکر نہیں کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 445

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يتَوَضَّأ بعد الْغسْل. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ۔ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غسل کے بعد وضو نہیں کیا کرتے تھے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 446

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْسِلُ رَأْسَهُ بِالْخِطْمِيِّ وَهُوَ جُنُبٌ يَجْتَزِئُ بِذَلِكَ وَلَا يَصُبُّ عَلَيْهِ الْمَاءَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خطمی سے اپنا سر دھویا کرتے تھے جبکہ آپ جنبی ہوتے تھے ، آپ اسی پر اکتفا فرماتے اور اس پر پانی نہیں ڈالتے تھے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 447

وَعَن يعلى: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَغْتَسِلُ بِالْبَرَازِ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَحَمِدَ الله وَأثْنى عَلَيْهِ وَقَالَ: «إِن الله عز وَجل حييّ حييّ ستير يحب الْحيَاء والستر فَإِذَا اغْتَسَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْتَتِرْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَفِي رِوَايَتِهِ قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ سِتِّيرٌ فَإِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يَغْتَسِلَ فَلْيَتَوَارَ بِشَيْءٍ»
یعلیٰ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی شخص کو کھلے میدان میں (عریاں) غسل کرتے ہوئے دیکھا ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر تشریف لائے اور اللہ کی حمد و ثنا بیان کی ، پھر فرمایا :’’ بے شک اللہ حیادار ، پردہ پوشی کرنے والا ہے ، وہ حیاداری اور پردہ پوشی کو پسند فرماتا ہے ، پس جب تم میں سے کوئی نہائے تو وہ پردہ کرے ۔‘‘ ابوداؤد ، نسائی ۔ صحیح ۔ اور نسائی کی ایک روایت میں ہے :’’ بے شک اللہ پردہ پوشی کرنے والا ہے ، پس جب تم میں سے کوئی غسل کرنا چاہے تو وہ کسی چیز سے پردہ کر لے ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 448

عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: إِنَّمَا كَانَ الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ رُخْصَةً فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ ثمَّ نهي عَنْهَا
ابی بن کعب ؓ بیان کرتے ہیں ، پانی (غسل) ، پانی (انزال) کی وجہ سے واجب ہوتا ہے ، اس بارے میں شروع اسلام میں رخصت تھی ، پھر اس سے منع کر دیا گیا ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 449

وَعَن عَليّ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي اغْتَسَلْتُ مِنَ الْجَنَابَةِ وَصليت الْفجْر ثمَّ أَصبَحت فَرَأَيْتُ قَدْرَ مَوْضِعِ الظُّفُرِ لَمْ يُصِبْهُ الْمَاءُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ كُنْتَ مَسَحْتَ عَلَيْهِ بِيَدِكَ أَجْزَأَكَ» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا ، میں نے غسل جنابت کیا اور میں نے نماز فجر ادا کی ، پھر میں نے ناخن برابر جگہ خشک دیکھی جہاں پانی نہیں پہنچا تھا ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تم اپنا گیلا ہاتھ اس پر پھیر دیتے تو وہ تمہارے لیے کافی ہوتا ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 450

وَعَن عبد الله بن عمر قَالَ كَانَتِ الصَّلَاةُ خَمْسِينَ وَالْغُسْلُ مِنَ الْجَنَابَةِ سبع مرار وَغسل الْبَوْل من الثَّوْب سبع مرار فَلَمْ يَزَلْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْأَلُ حَتَّى جعلت الصَّلَاة خمْسا وَالْغسْل من الْجَنَابَة مرّة وَغسل الْبَوْل من الثَّوْب مرّة. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں نمازیں پچاس تھیں ، غسل جنابت سات مرتبہ تھا ، کپڑے سے پیشاب دھونا بھی سات مرتبہ تھا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسلسل (تخفیف کے لیے اپنے رب سے) سوال کرتے رہے حتیٰ کہ نمازیں پانچ ، غسل جنابت ایک مرتبہ اور پیشاب کی وجہ سے کپڑے کا دھونا ایک مرتبہ کر دیا گیا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 451

عَن أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا جُنُبٌ فَأَخَذَ بِيَدِي فمشيت مَعَهُ حَتَّى قَعَدَ فَانْسَلَلْتُ فَأَتَيْتُ الرَّحْلَ فَاغْتَسَلْتُ ثُمَّ جِئْتُ وَهُوَ قَاعِدٌ فَقَالَ: «أَيْنَ كُنْتَ يَا أَبَا هُرَيْرَة» فَقُلْتُ لَهُ فَقَالَ: «سُبْحَانَ اللَّهِ إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَا يَنْجَسُ» . هَذَا لَفْظُ الْبُخَارِيِّ وَلِمُسْلِمٍ مَعْنَاهُ وَزَادَ بَعْدَ قَوْلِهِ: فَقُلْتُ لَهُ: لَقَدْ لَقِيتَنِي وَأَنَا جُنُبٌ فَكَرِهْتُ أَنْ أُجَالِسَكَ حَتَّى أَغْتَسِلَ. وَكَذَا البُخَارِيّ فِي رِوَايَة أُخْرَى
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مجھ سے ملاقات ہوئی میں اس وقت جنبی تھا ، پس آپ نے مجھے ہاتھ سے پکڑا تو میں نے آپ کے ساتھ چلنا شروع کیا حتیٰ کہ آپ بیٹھ گئے تو میں وہاں سے چپکے سے اٹھا اور گھر آ کر غسل کر کے پھر خدمت میں حاضر ہوا تو آپ وہیں تشریف فرما تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابوہریرہ ! تم کہاں تھے ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سبحان اللہ ! مومن نجس نہیں ہوتا ۔‘‘ یہ بخاری کے الفاظ ہیں ۔ اور مسلم کی روایت بھی اس کے ہم معنی ہے ۔ اور انہوں نے ’’ میں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتایا ‘‘ کے بعد درج ذیل کا اضافہ نقل کیا ہے :’’ جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے ملے تو میں جنبی تھا ، پس میں نے غسل کیے بغیر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ہم نشین ہونا ناپسند کیا ۔‘‘ بخاری کی دوسری روایت بھی اسی طرح ہے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 452

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنه قَالَ: ذَكَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ تُصِيبُهُ الْجَنَابَةُ مِنَ اللَّيْلِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَوَضَّأْ وَاغْسِلْ ذَكَرَكَ ثُمَّ نم»
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، عمر بن خطاب نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتایا کہ وہ رات کو جنبی ہو جاتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا :’’ وضو کر ، استنجا کر اور سو جا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 453

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ جُنُبًا فَأَرَادَ أَنْ يَأْكُلَ أَوْ ينَام تَوَضَّأ وضوءه للصَّلَاة
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جنبی ہوتے اور آپ کھانے یا سونے کا ارادہ فرماتے تو آپ نماز کے وضو جیسا وضو فرماتے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 454

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ أَهْلَهُ ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يَعُودَ فَلْيَتَوَضَّأْ بَينهمَا وضُوءًا» . رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی اپنی اہلیہ سے جماع کرے اور پھر وہ دوبارہ جماع کرنا چاہے تو وہ ان دونوں کے درمیان وضو کر لے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 455

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يطوف على نِسَائِهِ وَبِغسْلِ وَاحِد. رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی ازواج مطہرات کے پاس غسل واحد کے ساتھ چکر لگا لیا کرتے تھے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 456

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى كُلِّ أَحْيَانِهِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَحَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ سَنَذْكُرُهُ فِي كِتَابِ الْأَطْعِمَةِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر حالت میں اللہ عزوجل کا ذکر کیا کرتے تھے ۔ رواہ مسلم ۔ اور ابن عباس ؓ سے مروی حدیث ہم ان شاء اللہ تعالیٰ ، کتاب الاطعمہ میں ذکر کریں گے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 457

عَن ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ اغْتَسَلَ بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَفْنَةٍ فَأَرَادَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم إِن يَتَوَضَّأَ مِنْهُ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ جُنُبًا فَقَالَ «إِنَّ الْمَاءَ لَا يُجْنِبُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ. وَرَوَى الدَّارمِيّ نَحوه
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کسی زوجہ محترمہ نے ایک ٹب میں غسل کیا ، پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے غسل کرنا چاہا تو انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں تو جنبی تھی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پانی جنبی نہیں ہوتا ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، ابن ماجہ ، جبکہ دارمی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 458

وَفِي شَرْحِ السُّنَّةِ عَنْهُ عَنْ مَيْمُونَةَ بِلَفْظِ المصابيح
شرح السنہ میں میمونہ عن ابن عباس ، مصابیح کے الفاظ سے مروی ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 459

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَةِ ثُمَّ يَسْتَدْفِئُ بِي قَبْلَ أَنْ أَغْتَسِلَ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وروى التِّرْمِذِيّ نَحوه
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غسل جنابت کیا کرتے پھر آپ مجھ سے گرمائش حاصل کرتے جبکہ میں نے ابھی غسل نہیں کیا ہوتا تھا ۔ ابن ماجہ ، ترمذی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ شرح السنہ میں مصابیح کے الفاظ ہیں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 460

وَعَن عَليّ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ مِنَ الْخَلَاءِ فَيُقْرِئُنَا الْقُرْآنَ وَيَأْكُلُ مَعَنَا اللَّحْم وَلم يكن يَحْجُبْهُ أَوْ يَحْجُزْهُ عَنِ الْقُرْآنِ شَيْءٌ لَيْسَ الْجَنَابَةَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَرَوَى ابْنُ مَاجَهْ نَحوه
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیت الخلا سے باہر تشریف لاتے تو ہمیں قرآن پڑھاتے اور ہمارے ساتھ گوشت تناول فرماتے اور جنابت کے علاوہ کوئی اور چیز آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو قرآن سے مانع نہیں تھی ۔ ابوداؤد ، نسائی ، جبکہ ابن ماجہ نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 461

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقْرَأُ الْحَائِضُ وَلَا الْجُنُبُ شَيْئًا مِنَ الْقُرْآنِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ حائضہ اور جنبی شخص قرآن سے کچھ نہ پڑھیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 462

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَجِّهُوا هَذِهِ الْبُيُوتَ عَنِ الْمَسْجِدِ فَإِنِّي لَا أُحِلُّ الْمَسْجِدَ لِحَائِضٍ وَلَا جنب» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ان گھروں کے دروازے مسجد کے دوسری طرف کر لو ، کیونکہ میں حائضہ اور جنبی کے لیے مسجد کو حلال قرار نہیں دیتا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 463

وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «لَا تدخل الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلَا كَلْبٌ وَلَا جنب» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس گھر میں تصویر ، کتا اور جنبی ہوں وہاں (رحمت و برکت کے) فرشتے نہیں جاتے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 464

وَعَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ثَلَاثٌ لَا تَقْرَبُهُمُ الْمَلَائِكَةُ جِيفَةُ الْكَافِرِ وَالْمُتَضَمِّخُ بِالْخَلُوقِ وَالْجُنُبُ إِلَّا أَن يتَوَضَّأ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمار بن یاسر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین قسم کے لوگ ہیں کہ (رحمت و برکت کے) فرشتے ان کے قریب بھی نہیں جاتے ، کافر کی لاش ، خلوق (زعفران کی خوشبو) سے لتھڑے ہوئے شخص اور جنبی الا یہ کہ وہ وضو کر لے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 465

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ: أَنَّ فِي الْكِتَابِ الَّذِي كَتَبَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم لعَمْرو بن حزم: «أَن لَا يَمَسَّ الْقُرْآنَ إِلَّا طَاهِرٌ» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَالدَّارَقُطْنِيُّ
عبداللہ بن ابی بکر بن محمد بن عمرو بن حزم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عمرو بن حزم کے نام جو خط لکھا اس میں تحریر تھا :’’ صرف پاک شخص ہی قرآن کو ہاتھ لگا سکتا ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ مالک و الدار قطنی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 466

وَعَنْ نَافِعٍ قَالَ: انْطَلَقْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي حَاجَة إِلَى ابْن عَبَّاس فَقَضَى ابْنُ عُمَرَ حَاجَتَهُ وَكَانَ مِنْ حَدِيثِهِ يَوْمَئِذٍ أَنْ قَالَ مَرَّ رَجُلٌ فِي سِكَّةٍ مِنَ السِّكَكِ فَلَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ خَرَجَ مِنْ غَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ حَتَّى كَادَ الرَّجُلُ أَنْ يَتَوَارَى فِي السِّكَّةِ ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيْهِ عَلَى الْحَائِطِ وَمَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ ثُمَّ ضَرَبَ ضَرْبَةً أُخْرَى فَمَسَحَ ذِرَاعَيْهِ ثُمَّ رَدَّ عَلَى الرَّجُلِ السَّلَامَ وَقَالَ: «إِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرُدَّ عَلَيْكَ السَّلَامَ إِلَّا أَنِّي لَمْ أَكُنْ على طهر» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
نافع بیان کرتے ہیں ، میں کسی کام کی غرض سے ابن عمر ؓ کے ساتھ گیا ، پس جب ابن عمر ؓ نے اپنا کام مکمل کر لیا تو انہوں نے اس دن ایک حدیث سنائی کہ ایک آدمی کسی گلی سے گزرا تو وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ملا جبکہ آپ بول و براز سے فارغ ہو کر آ رہے تھے ، اس شخص نے آپ کو سلام کیا ، لیکن آپ نے اسے جواب نہ دیا ، حتیٰ کہ قریب تھا کہ وہ آدمی گلی میں سے اوجھل ہو جاتا ۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ دیوار پر مارے اور انہیں اپنے چہرے پر ملا ، پھر دوبارہ ہاتھ مارے تو انہیں بازوؤں پر مل لیا ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس آدمی کے سلام کا جواب دیا ، اور فرمایا :’’ تمہارے سلام کا جواب دینے میں صرف یہی ایک رکاوٹ تھی کہ میں اس وقت با وضو نہیں تھا ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 467

وَعَن المُهَاجر بن قنفذ: أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ حَتَّى تَوَضَّأ ثمَّ اعتذر إِلَيْهِ فَقَالَ: «إِنِّي كرهت أَن أذكر الله عز وَجل إِلَّا على طهر أَو قَالَ على طَهَارَة» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَى النَّسَائِيُّ إِلَى قَوْلِهِ: حَتَّى تَوَضَّأَ وَقَالَ: فَلَمَّا تَوَضَّأَ رَدَّ عَلَيْهِ
مہاجر قنفذ ؓ سے روایت ہے کہ وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ آپ پیشاب کر رہے تھے ، پس انہوں نے آپ کو سلام کیا لیکن آپ نے وضو کر لینے تک سلام کا جواب نہ دیا ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے معذرت کی اور فرمایا :’’ میں نے وضو کے بغیر اللہ کا ذکر کرنا نا پسند کیا ۔‘‘ ابوداؤد ۔ ضعیف ۔ اور امام نسائی ؒ نے ((حتی توضا)) تک روایت کیا ، اور فرمایا : جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وضو کیا تو اس کے سلام کا جواب دیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 468

عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجْنِبُ ثُمَّ يَنَامُ ثُمَّ يَنْتَبِهُ ثُمَّ يَنَامُ. رَوَاهُ أَحْمد
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جنبی ہو جاتے ، پھر سو جاتے ، پھر بیدار ہوتے اور پھر سو جاتے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 469

وَعَنْ شُعْبَةَ قَالَ: إِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ يفرغ بِيَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى سَبْعَ مِرَارٍ ثُمَّ يَغْسِلُ فَرْجَهُ فَنَسِيَ مَرَّةً كَمْ أَفْرَغَ فَسَأَلَنِي كم أفرغت فَقُلْتُ لَا أَدْرِي فَقَالَ لَا أُمَّ لَكَ وَمَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَدْرِيَ ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ يُفِيضُ عَلَى جِلْدِهِ الْمَاءُ ثُمَّ يَقُولُ هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يتَطَهَّر. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
شعبہ ؒ بیان کرتے ہیں کہ جب ابن عباس ؓ غسل جنابت کرتے تو وہ سات مرتبہ دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے ، پھر شرم گاہ دھوتے ، پس وہ یہ بھول گئے کہ انہوں نے کتنی مرتبہ پانی ڈالا ، انہوں نے مجھ سے پوچھا تو میں نے کہا : میں نہیں جانتا ، انہوں نے کہا : تیری ماں نہ رہے ، تمہیں کس نے روکا کہ تم نہ جانو ، پھر وہ نماز کے وضو کی طرح وضو کرتے ، پھر اپنے جسم پر پانی بہاتے ، پھر فرماتے : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسی طرح غسل کیا کرتے تھے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 470

وَعَن أَبِي رَافِعٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى نِسَائِهِ يَغْتَسِلُ عِنْدَ هَذِهِ وَعِنْدَ هَذِهِ قَالَ فَقُلْتُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تَجْعَلُهُ غُسْلًا وَاحِدًا آخِرًا قَالَ: «هَذَا أَزْكَى وَأطيب وأطهر» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
ابورافع ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک روز اپنی ازواج مطہرات کے پاس گئے ، اور ہر ایک کے پاس جاتے وقت غسل فرمایا ، وہ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیوں نہ آپ سب سے آخر پر ایک ہی غسل فرما لیتے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ زیادہ پاکیزہ ، زیادہ اچھا اور زیادہ صاف ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 471

وَعَن الحكم بن عَمْرو قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَوَضَّأَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ طَهُورِ الْمَرْأَةِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَالتِّرْمِذِيُّ: وَزَادَ: أَوْ قَالَ: بِسُؤْرِهَا. وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيح
حکم بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مرد کو عورت کے غسل سے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے سے منع فرمایا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ و الترمذی ۔ ابوداؤد ، ابن ماجہ ، ترمذی اور انہوں نے کچھ اضافہ نقل کیا ، یا فرمایا :’’ اس کے جوٹھے سے ۔‘‘ اور فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 472

وَعَنْ حُمَيْدٍ الْحِمْيَرِيِّ قَالَ لَقِيتُ رَجُلًا صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ سِنِينَ كَمَا صَحِبَهُ أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَغْتَسِلَ وَالْمَرْأَة بِفَضْلِ الرَّجُلِ أَوْ يَغْتَسِلَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ الْمَرْأَةِ. زَادَ مُسَدَّدٌ: وَلْيَغْتَرِفَا جَمِيعًا رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيّ وَزَاد أَحْمد فِي أَوله: نهى أَنْ يَمْتَشِطَ أَحَدُنَا كُلَّ يَوْمٍ أَوْ يَبُولَ فِي مغتسل
حمید الحمیری بیان کرتے ہیں ، میں ایک آدمی سے ملا جسے ابوہریرہ ؓ کی طرح نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے چار سالہ صحبت کا شرف حاصل تھا ، اس نے کہا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عورت کو مرد کے غسل سے بچے ہوئے پانی سے اور مرد کو عورت کے غسل سے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنے سے منع فرمایا ۔‘‘ مسدد نے اضافہ نقل کیا :’’ چاہیے کہ دونوں اکٹھے چلو بھریں ۔‘‘ ابوداؤد ، نسائی ۔ صحیح ۔ اور امام احمد نے اس کے شروع میں یہ اضافہ نقل کیا : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر روز کنگھی کرنے یا غسل خانے میں پیشاب کرنے سے ہمیں منع فرمایا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 473

وَرَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سرجس
ابن ماجہ نے اسے عبداللہ بن سرجس سے روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 474

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ الَّذِي لَا يجْرِي ثمَّ يغْتَسل فِيهِ» وَفِى رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ قَالَ: «لَا يَغْتَسِلُ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ وَهُوَ جُنُبٌ» . قَالُوا: كَيْفَ يَفْعَلُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ؟ قَالَ: يَتَنَاوَلُهُ تَنَاوُلًا
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی شخص کھڑے پانی میں جو کہ بہتا نہ ہو ، پیشاب نہ کرے ، پھر وہ اس میں غسل کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔ اور مسلم کی روایت میں ہے ۔’’ تم میں سے کوئی شخص کھڑے پانی میں غسل جنابت نہ کرے ۔‘‘ لوگوں نے پوچھا : ابوہریرہ ؓ ! وہ کیسے کرے ؟ فرمایا : وہ وہاں سے پانی لے اور (دوسری جگہ پر غسل کرے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 475

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُبَالَ فِي الْمَاءِ الراكد. رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھڑے پانی میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 476

وَعَن السَّائِب بن يزِيد قَالَ: ذَهَبَتْ بِي خَالَتِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنَ أُخْتِي وَجِعٌ فَمَسَحَ رَأْسِي وَدَعَا لي بِالْبَرَكَةِ ثُمَّ تَوَضَّأَ فَشَرِبْتُ مِنْ وَضُوئِهِ ثُمَّ قُمْتُ خَلْفَ ظَهْرِهِ فَنَظَرْتُ إِلَى خَاتَمِ النُّبُوَّةِ بَين كَتفيهِ مثل زر الحجلة
سائب بن یزید ؓ بیان کرتے ہیں ، میری خالہ مجھے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لے گئیں اور انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میرا بھانجا مریض ہے ، چنانچہ آپ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور برکت کے لیے دعا کی ، پھر آپ نے وضو کیا ، تو میں نے آپ کے وضو کا پانی پیا ، پھر میں آپ کے پیچھے کھڑا ہو گیا تو میں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کندھوں کے مابین چکور کے انڈے کی مثل مہر نبوت دیکھی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 477

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَاءِ يَكُونُ فِي الْفَلَاةِ مِنَ الْأَرْضِ وَمَا يَنُوبُهُ مِنَ الدَّوَابّ وَالسِّبَاع فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا كَانَ الْمَاءُ قُلَّتَيْنِ لَمْ يَحْمِلِ الْخَبَثَ» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ والدارمي وَابْنُ مَاجَهْ وَفِي أُخْرَى لِأَبِي دَاوُدَ: «فَإِنَّهُ لَا ينجس»
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس پانی کے متعلق دریافت کیا گیا جو جنگل میں ہو اور وہاں چوپائے اور درندے پانی پینے کے لیے آتے جاتے ہوں ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب پانی دو مٹکے (تقریباً ساڑے چھ من) ہو تو وہ نجاست قبول نہیں کرتا ۔‘‘ احمد ، ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی ، دارمی ، ابن ماجہ ۔ اور ابوداؤد کی دوسری روایت میں ہے :’’ وہ نجس نہیں ہوتا ۔‘‘ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 478

وَعَن أبي سعيد الْخُدْرِيّ قَالَ: قيل يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَتَوَضَّأُ مِنْ بِئْرٍ بُضَاعَةَ وَهِيَ بِئْرٌ يُلْقَى فِيهَا الْحِيَضُ وَلُحُومُ الْكِلَابِ وَالنَّتْنُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْمَاءَ طَهُورٌ لَا يُنَجِّسُهُ شَيْءٌ» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، اللہ کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا گیا : کیا ہم بضاعہ کے کنویں سے وضو کر لیا کریں جبکہ وہ ایسا کنواں ہے ، جہاں حیض آلود کپڑے ، کتوں کے گوشت اور بدبو دار چیزیں پھینکی جاتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک پانی پاک ہے ، اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 479

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَرْكَبُ الْبَحْرَ وَنَحْمِلُ مَعَنَا الْقَلِيلَ مِنَ الْمَاءِ فَإِنْ تَوَضَّأْنَا بِهِ عَطِشْنَا أفنتوضأ من مَاء الْبَحْرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ الْحِلُّ مَيْتَتُهُ» . رَوَاهُ مَالك وَالتِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ وَابْن مَاجَه والدارمي
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، کسی آدمی نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا ، ہم سمندری سفر کرتے ہیں اور تھوڑا سا پانی اپنے ساتھ لے جاتے ہیں ، اگر ہم اس سے وضو کرتے ہیں تو پھر پیاسے رہ جاتے ہیں ، تو کیا ہم سمندر کے پانی سے وضو کر لیا کریں ؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار حلال ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ مالک و الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 480

وَعَنْ أَبِي زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ لَيْلَةَ الْجِنِّ: «مَا فِي إِدَاوَتِكَ» قَالَ: قلت: نَبِيذ. فَقَالَ: «تَمْرَةٌ طَيِّبَةٌ وَمَاءٌ طَهُورٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَزَادَ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ: فَتَوَضَّأَ مِنْهُ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: أَبُو زيد مَجْهُول وَصَحَّ
ابوزید ، عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ جس رات جن آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا :’’ تمہاری چھاگل میں کیا ہے ؟‘‘ وہ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : نبیذ ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کھجور عمدہ چیز ہے پانی پاک ہے ۔‘‘ ابوداؤد ، امام احمد ، اور امام ترمذی نے یہ اضافہ نقل کیا : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے وضو فرمایا ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : ابوزید مجہول ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 481

عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: لَمْ أَكُنْ لَيْلَةَ الْجِنِّ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
اور علقمہ سے صحیح سند سے ثابت ہے کہ عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا : جس رات جن آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے ، میں اس رات رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نہیں تھا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 482

وَعَن كَبْشَة بنت كَعْب بن مَالك وَكَانَتْ تَحْتَ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ: أَنَّ أَبَا قَتَادَة دخل فَسَكَبَتْ لَهُ وَضُوءًا فَجَاءَتْ هِرَّةٌ تَشْرَبُ مِنْهُ فَأَصْغَى لَهَا الْإِنَاءَ حَتَّى شَرِبَتْ قَالَتْ كَبْشَةُ فَرَآنِي أَنْظُرُ إِلَيْهِ فَقَالَ أَتَعْجَبِينَ يَا ابْنَةَ أخي فَقُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّهَا لَيست بِنَجس إِنَّهَا من الطوافين عَلَيْكُم والطوافات» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ
ابوقتادہ کے بیٹے کی اہلیہ کبشہ بنت کعب بن مالک سے روایت ہے ، کہ ابوقتادہ ؓ ان کے پاس تشریف لائے تو اس نے ان کے وضو کے لیے برتن میں پانی ڈالا ، اتنے میں ایک بلی آ کر اس سے پینے لگی تو انہوں نے اس کے لیے برتن جھکا دیا حتیٰ کہ اس نے پی لیا ، کبشہ بیان کرتی ہیں ، انہوں نے مجھے دیکھا کہ میں ان کی طرف دیکھ رہی ہوں ، تو انہوں نے فرمایا : بھتیجی ! کیا تم تعجب کرتی ہو ؟ وہ بیان کرتی ہیں ، میں نے کہا : جی ہاں ، انہوں نے کہا : کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ نجس نہیں ، کیونکہ وہ تمہارے پاس کثرت سے آنے والے خادموں اور کثرت سے آنے والی لونڈیوں کے زمرے میں ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ مالک و احمد و الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 483

وَعَن دَاوُد بن صَالح بن دِينَار التمار عَنْ أُمِّهِ أَنَّ مَوْلَاتَهَا أَرْسَلَتْهَا بِهَرِيسَةٍ إِلَى عَائِشَةَ قَالَتْ: فَوَجَدْتُهَا تُصَلِّي فَأَشَارَتْ إِلَيَّ أَنْ ضَعِيهَا فَجَاءَتْ هِرَّةٌ فَأَكَلَتْ مِنْهَا فَلَمَّا انْصَرَفَتْ عَائِشَةُ مِنْ صَلَاتِهَا أَكَلَتْ مِنْ حَيْثُ أَكَلَتِ الْهِرَّةُ فَقَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّهَا لَيست بِنَجس إِنَّمَا هِيَ من الطوافين عَلَيْكُم» . وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يتَوَضَّأ بفضلها. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
داود بن صالح بن دینار ؒ اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی آزاد کردہ لونڈی کے ہاتھ عائشہ ؓ کے لیے ہریسہ (حلیم کی طرح کا کھانا) بھیجا ، وہ بیان کرتی ہیں ، میں نے انہیں نماز پڑھتے ہوئے پایا تو انہوں نے اسے رکھ دینے کا مجھے اشارہ فرمایا ، ایک بلی آئی اور اس نے اس میں سے کھا لیا ، جب عائشہ ؓ نماز سے فارغ ہوئیں تو انہوں نے اسی جگہ سے کھایا جہاں سے بلی نے کھایا تھا ، اور انہوں نے کہا : کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ نجس نہیں ، کیونکہ وہ تمہارے پاس کثرت سے آنے والے خادموں کے زمرے میں سے ہے ۔‘‘ اور میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 484

وَعَن جَابر قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَتَوَضَّأُ بِمَا أَفْضَلَتِ الْحُمُرُ؟ قَالَ: «نَعَمْ وَبِمَا أَفْضَلَتِ السِّبَاعُ كُلُّهَا» . رَوَاهُ فِي شَرْحِ السّنة
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا گیا : کیا ہم گدھے کے بچے ہوئے پانی سے وضو کر لیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، درندوں کے بچے ہوئے (جوٹھے) پانی سے بھی ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 485

وَعَن أم هَانِئ قَالَتْ: اغْتَسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ وَمَيْمُونَةُ فِي قَصْعَةٍ فِيهَا أَثَرُ الْعَجِين. رَوَاهُ النَّسَائِيّ وَابْن مَاجَه
ام ہانی ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور میمونہ ؓ نے برتن میں غسل کیا جس میں آٹے کا نشان تھا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 486

عَن يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: إِنَّ عُمَرَ بن الْخطاب خَرَجَ فِي رَكْبٍ فِيهِمْ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ حَتَّى وَرَدُوا حَوْضًا فَقَالَ عَمْرُو: يَا صَاحِبَ الْحَوْضِ هَلْ تَرِدُ حَوْضَكَ السِّبَاعُ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَا صَاحِبَ الْحَوْضِ لَا تُخْبِرْنَا فَإِنَّا نَرِدُ عَلَى السِّبَاعِ وَتَرِدُ عَلَيْنَا. رَوَاهُ مَالك
یحیی بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں کہ عمر ؓ کچھ سواروں کے ساتھ ، جن میں عمرو بن عاص ؓ بھی تھے روانہ ہوئے حتیٰ کہ وہ ایک حوض پر پہنچے ، تو عمرو ؓ نےفرمایا : حوض کے مالک ! کیا تیرے حوض پر درندے بھی پانی پیتے آتے ہیں ؟ عمر بن خطاب ؓ نے فرمایا : حوض کے مالک ! ہمیں نہ بتانا ، کیونکہ درندوں کے بعد ہم پینے آ جاتے ہیں ، اور ہمارے بعد وہ آ جاتے ہیں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 487

وَزَاد رزين قَالَ: زَاد بعض الروَاة فِي قَول عمر: وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَهَا مَا أَخَذَتْ فِي بُطُونِهَا وَمَا بَقِي فَهُوَ لنا طهُور وشراب»
رزین نے کہا : بعض راویوں نے عمر ؓ کے قول میں یہ اضافہ نقل کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو ان (درندوں) کے پیٹ میں چلا گیا ، وہ ان کا ، اور جو بچ رہا وہ ہمارے لیے پاک ہے اور باعث طہارت اور پینے کے لائق ہے ۔‘‘ لااصل لہ ، رواہ رزین لم اجدہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 488

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنِ الْحِيَاضِ الَّتِي بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ تَرِدُهَا السبَاع وَالْكلاب والحمر وَعَن الطُّهْرِ مِنْهَا فَقَالَ: لَهَا مَا حَمَلَتْ فِي بُطُونِهَا وَلَنَا مَا غَبَرَ طَهُورٌ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه
ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مکہ اور مدینہ کے درمیان واقع ان تالابوں سے طہارت حاصل کرنے میں مسئلہ دریافت کیا گیا جہاں سے درندے ، کتے اور گدھے پانی پیتے ہیں ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ انہوں نے جو پی لیا وہ ان کا اور جو بچ گیا وہ ہمارے لیے پاک ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 489

وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: لَا تَغْتَسِلُوا بِالْمَاءِ الْمُشَمَّسِ فَإِنَّهُ يُورِثُ البرص. رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيّ
عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں : دھوپ سے گرم کیے گئے پانی سے غسل نہ کرو کیونکہ وہ برص (پھل بہری) کا مرض پیدا کرتا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 490

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا شَرِبَ الْكَلْبُ فِي إِنَاء أحدكُم فليغسله سبع مَرَّات» وَفِى رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: «طَهُورُ إِنَاءِ أَحَدِكُمْ إِذَا وَلَغَ فِيهِ الْكَلْبُ أَنْ يَغْسِلَهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ أولَاهُنَّ بِالتُّرَابِ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب کتا تمہارے کسی شخص کے برتن میں سے پی لے تو اسے سات مرتبہ دھوؤ ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ متفق علیہ ۔ اور مسلم کی روایت میں ہے :’’ جب کتا تمہارے کسی شخص کے برتن میں منہ ڈال دے تو اس برتن کی پاکیزگی اس طرح حاصل ہو گی کہ اسے سات مرتبہ دھویا جائے ، ان میں سے پہلی مرتبہ مٹی سے صاف کیا جائے ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 491

وَعَنْهُ قَالَ: قَامَ أَعْرَابِيٌّ فَبَالَ فِي الْمَسْجِدِ فَتَنَاوَلَهُ النَّاسُ فَقَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَعُوهُ وَهَرِيقُوا عَلَى بَوْلِهِ سَجْلًا مِنْ مَاءٍ أَوْ ذَنُوبًا مِنْ مَاءٍ فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک دیہاتی کھڑا ہوا تو اس نے مسجد میں پیشاب کر دیا ، لوگ اسے ڈانٹنے لگے ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے کچھ نہ کہو ، اور اس کے پیشاب پر ایک ڈول پانی بہا دو ، کیونکہ تمہیں تو آسانی کے لیے بھیجا گیا ، تنگی پیدا کرنے کے لیے نہیں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 492

وَعَن أنس قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَقَامَ يَبُولُ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَهْ مَه قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَزْرِمُوهُ دَعُوهُ» فَتَرَكُوهُ حَتَّى بَالَ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَاهُ فَقَالَ لَهُ: «إِنَّ هَذِهِ الْمَسَاجِدَ لَا تصلح لشَيْء من هَذَا الْبَوْل وَلَا القذر إِنَّمَا هِيَ لذكر الله عز وَجل وَالصَّلَاةِ وَقِرَاءَةِ الْقُرْآنِ» أَوْ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأمر رَجُلًا مِنَ الْقَوْمِ فَجَاءَ بِدَلْوٍ مِنْ مَاءٍ فسنه عَلَيْهِ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اس اثنا میں ایک اعرابی آیا اور وہ کھڑا ہو کر مسجد میں پیشاب کرنے لگا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ نے کہا : رک جا ، رک جا ، جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس کا پیشاب نہ روکو ، اسے کچھ نہ کہو چھوڑ دو ۔‘‘ چنانچہ انہوں نے اسے چھوڑ دیا حتیٰ کہ اس نے پیشاب کر لیا ، پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بلا کر فرمایا :’’ یہ جو مساجد ہیں یہ پیشاب اور گندگی وغیرہ کے لیے موزوں نہیں ، یہ تو اللہ کے ذکر ، نماز اور قراءت قرآن کے لیے ہیں ۔‘‘ یا پھر جیسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ، راوی بیان کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان لوگوں میں سے کسی شخص کو حکم فرمایا تو وہ پانی کا ڈول لے آیا تو آپ نے وہ اس (پیشاب) پر بہا دیا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 493

وَعَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ الصّديق أَنَّهَا قَالَتْ: سَأَلَتِ امْرَأَةٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إحدانا إِذا أصَاب ثوبها الدَّم من الْحَيْضَة كَيْفَ تَصَنُّعُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذا أصَاب ثوب إحداكن الدَّم مِنَ الْحَيْضَةِ فَلْتَقْرُصْهُ ثُمَّ لِتَنْضَحْهُ بِمَاءٍ ثُمَّ لتصلي فِيهِ»
اسماء بنت ابی بکر ؓ بیان کرتی ہیں ، ایک عورت نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کرتے ہوئے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے بتائیں کہ اگر ہم میں سے کسی کے کپڑے کو حیض کا خون لگ جائے تو وہ کیا کرے ؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی کے کپڑے کو حیض کا خون لگ جائے تو وہ اسے ناخنوں سے کھرچ لے پھر اسے پانی کے ساتھ دھوئے اور پھر اس (کپڑے) میں نماز پڑھے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 494

وَعَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنِ الْمَنِيِّ يُصِيبُ الثَّوْبَ فَقَالَتْ كُنْتُ أَغْسِلُهُ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَخْرُجُ إِلَى الصَّلَاةِ وَأَثَرُ الْغَسْلِ فِي ثَوْبه بقع المَاء
سلیمان بن یسار ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے کپڑے کو لگ جانے والی منی کے بارے میں عائشہ ؓ سے مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا : میں اسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کپڑے سے دھو دیا کرتی تھی ، پس آپ نماز کے لیے تشریف لے جاتے ، جبکہ دھونے کا نشان آپ کے کپڑے میں ہوتا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 495

وَعَن الْأسود وَهَمَّام عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُنْتُ أَفْرُكُ الْمَنِيَّ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ مُسلم
اسود اور ہمام ؒ عائشہؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے فرمایا : میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کپڑے سے منی رگڑ دیا کرتی تھی ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 496

وَبِرِوَايَةِ عَلْقَمَةَ وَالْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ نَحْوَهُ وَفِيهِ: ثمَّ يُصَلِّي فِيهِ
علقمہ بن اسود ؒ کی سند سے عائشہ ؓ سے اسی طرح مروی ہے ، نیز اس روایت میں یہ بھی ہے : پھر آپ اس (کپڑے) میں نماز پڑھتے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 497

وَعَن أم قيس بنت مُحصن: أَنَّهَا أَتَتْ بِابْنٍ لَهَا صَغِيرٍ لَمْ يَأْكُلِ الطَّعَامَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَجْلَسَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حِجْرِهِ فَبَالَ عَلَى ثَوْبِهِ فَدَعَا بِمَاء فنضحه وَلم يغسلهُ
ام قیس بنت محصن ؓ سے روایت ہے کہ وہ اپنے چھوٹے شیر خوار بیٹے کو لے کر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اپنی گود میں بٹھا لیا ، اس نے آپ کے کپڑے پر پیشاب کر دیا ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پانی منگا کر اس پر چھڑک دیا اور اسے دھویا نہیں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 498

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُول: «إِذَا دُبِغَ الْإِهَابُ فَقَدْ طَهُرَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جب چمڑے کو رنگ دیا جاتا ہے تو وہ پاک ہو جاتا ہے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 499

وَعَن ابْن عبَّاس قَالَ: تُصُدِّقَ عَلَى مَوْلَاةٍ لِمَيْمُونَةَ بِشَاةٍ فَمَاتَتْ فَمَرَّ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «هَلَّا أَخَذْتُمْ إِهَابَهَا فَدَبَغْتُمُوهُ فَانْتَفَعْتُمْ بِهِ» فَقَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ فَقَالَ: «إِنَّمَا حُرِّمَ أكلهَا»
عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، میمونہ ؓ کی آزاد کردہ لونڈی کو صدقہ کے طور پر ایک بکری دی گئی ، پس وہ مر گئی ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے پاس سے گزرے تو فرمایا :’’ تم نے اس کی کھال کیوں نہ اتار لی ، پس تم اسے رنگ دیتے اور اس سے فائدہ اٹھاتے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، یہ تو مردار ہے ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ صرف اس کا کھانا حرام قرار دیا گیا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 500

وَعَنْ سَوْدَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: مَاتَتْ لَنَا شَاةٌ فَدَبَغْنَا مَسْكَهَا ثُمَّ مَا زِلْنَا نَنْبِذُ فِيهِ حَتَّى صَارَ شنا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی زوجہ محترمہ سودہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ہماری بکری مر گئی تو ہم نے اس کی کھال کو رنگ لیا ، پھر ہم اس میں نبیذ تیار کرتے رہے حتیٰ کہ وہ بوسیدہ ہو گئی ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 501

عَن لبَابَة بنت الْحَارِث قَالَتْ: كَانَ الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي حِجْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم فَبَال عَلَيْهِ فَقُلْتُ الْبَسْ ثَوْبًا وَأَعْطِنِي إِزَارَكَ حَتَّى أَغْسِلَهُ قَالَ: «إِنَّمَا يُغْسَلُ مِنْ بَوْلِ الْأُنْثَى وَيُنْضَحُ مِنْ بَوْلِ الذَّكَرِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْن مَاجَه
لبابہ بنت حارث ؓ بیان کرتی ہیں ، حسین بن علی ؓ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی گود میں تھے ، انہوں نے آپ کے کپڑے پر پیشاب کر دیا ، میں نے عرض کیا ، آپ دوسرا کپڑا پہن لیں ، اور اپنا ازار مجھے دے دیں تاکہ میں اسے دھو دوں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ صرف لڑکی کے پیشاب سے کپڑا دھویا جاتا ہے ، اور لڑکے کے پیشاب سے کپڑے پر چھینٹے مارے جاتے ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 502

وَفِي رِوَايَةٍ لِأَبِي دَاوُدَ وَالنَّسَائِيِّ عَنْ أَبِي السَّمْحِ قَالَ: يُغْسَلُ مِنْ بَوْلِ الْجَارِيَةِ وَيُرَشُّ من بَوْل الْغُلَام
ابوداؤد اور نسائی میں ابوالسمح ؓ سے مروی روایت میں ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بچی کے پیشاب سے کپڑا دھویا جاتا ہے جبکہ لڑکے کے پیشاب سے کپڑے پر چھینٹے مارے جاتے ہیں ۔‘‘ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 503

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا وَطِئَ أَحَدُكُمْ بِنَعْلِهِ الْأَذَى فَإِنَّ التُّرَابَ لَهُ طَهُورٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ. وَلِابْنِ مَاجَه مَعْنَاهُ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی شخص کے جوتے کو گندگی لگ جائے تو مٹی اسے پاک کر دیتی ہے ۔‘‘ ابوداؤد اور ابن ماجہ میں بھی اسی کے ہم معنی ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 504

وَعَن أم سَلمَة قَالَتْ لَهَا امْرَأَةٌ: إِنِّي امْرَأَةٌ أُطِيلُ ذَيْلِي وَأَمْشِي فِي الْمَكَانِ الْقَذِرِ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُطَهِّرُهُ مَا بَعْدَهُ» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالا: الْمَرْأَة أم ولد لإِبْرَاهِيم ابْن عبد الرَّحْمَن بن عَوْف
ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے انہیں کہا : میں اپنے کپڑے کا دامن لمبا رکھتی ہوں ، جبکہ میں ناپاک جگہ سے گزرتی ہوں ، انہوں نے بتایا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو اس (نا پاک جگہ) کے بعد ہے وہ اسے پاک کر دے گی ۔‘‘ مالک ، احمد ، ترمذی ، ابوداؤد ، دارمی ۔ امام ابوداؤد اور امام دارمی نے بتایا کہ وہ عورت ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف کی ام ولد تھیں ۔ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 505

وَعَن الْمِقْدَام بن معدي كرب قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسِ جُلُودِ السِّبَاعِ وَالرُّكُوبِ عَلَيْهَا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
مقدام بن معدیکرب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے درندوں کی کھال پہننے اور ان پر سواری کرنے سے منع فرمایا ہے ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 506

وَعَنْ أَبِي الْمَلِيحِ بْنِ أُسَامَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَهَى عَنْ جُلُودِ السِّبَاعِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيّ وَزَاد التِّرْمِذِيّ والدارمي: أَن تفترش
ابوالملیح بن اسامہ اپنے والد سے اور وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے درندوں کی کھالوں (کے استعمال) سے منع فرمایا ہے ۔ احمد ، ابوداؤد ، نسائی ۔ امام ترمذی اور دارمی نے اضافہ نقل کیا ہے : یہ کہ ان کا بستر بنایا جائے ۔ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 507

وَعَن أبي الْمليح: أَنه ذكره ثمن جُلُود السبَاع. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ فِي اللبَاس من جَامعه وَسَنَده جيد
ابوالملیح سے روایت ہے کہ آپ نے درندوں کی کھالوں کی قیمت (یعنی بیع) کو ناپسند فرمایا ہے ۔ اس روایت کو امام ترمذی نے ’’ آپ نے درندوں کے چمڑے کو ناپسند فرمایا ہے ‘‘ کہ الفاظ کے ساتھ ذکر کیا ہے اور اس کی سند جید ہے ۔ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 508

وَعَن عبد الله بن عكيم قَالَ: أَتَانَا كِتَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنْ لَا تَنْتَفِعُوا مِنَ الْمَيْتَةِ بِإِهَابٍ وَلَا عَصَبٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
عبداللہ بن عکیم ؒ بیان کرتے ہیں ہمیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا خط موصول ہوا کہ ’’ مردار کے چمڑے سے فائدہ اٹھاؤ نہ اس کے اعصاب (پٹھوں) سے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 509

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَرَ أَنْ يُسْتَمْتَعَ بِجُلُودِ الْمَيْتَةِ إِذَا دُبِغَتْ. رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَبُو دَاوُد
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم فرمایا کہ ’’ جب مردار کا چمڑا رنگا جائے تب اس سے فائدہ حاصل کیا جائے ۔‘‘ حسن ، رواہ مالک و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 510

وَعَن مَيْمُونَة مر على النَّبِي الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجَالٌ مِنْ قُرَيْشٍ يَجُرُّونَ شَاةً لَهُمْ مِثْلَ الْحِمَارِ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ أَخَذْتُمْ إِهَابَهَا» قَالُوا إِنَّهَا مَيْتَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُطَهِّرُهَا الْمَاءُ والقرظ» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
میمونہ ؓ بیان کرتی ہیں قریش کے کچھ افراد اپنی (مردار) بکری کو گدھے کی مثل گھسیٹتے ہوئے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے گزرے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا :’’ تم اس کا چمڑا ہی اتار لیتے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : یہ مردار ہے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پانی اور قرظ (کیکر کے مشابہ درخت اور اس کے پتے) اسے پاک کر دیتے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 511

وَعَن سَلمَة ابْن المحبق: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَة تَبُوك أَتَى على بَيْتٍ فَإِذَا قِرْبَةٌ مُعَلَّقَةٌ فَسَأَلَ الْمَاءَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا مَيْتَةٌ: «فَقَالَ دِبَاغُهَا طهورها» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
سلمہ بن محبق ؓ بیان کرتے ہیں کہ غزوہ تبوک کے موقع پر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک گھرانے کے پاس تشریف لائے تو وہاں ایک مشکیزہ لٹک رہا تھا ، آپ نے پانی طلب کیا ، تو انہوں نے آپ سے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! یہ تو مردار ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے رنگ دینا ہی اس کی طہارت ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 512

وَعَن امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لَنَا طَرِيقًا إِلَى الْمَسْجِد مُنْتِنَة فَكيف نَفْعل إِذا مُطِرْنَا قَالَ: «أَلَيْسَ بعْدهَا طَرِيق هِيَ أطيب مِنْهَا قَالَت قلت بلَى قَالَ فَهَذِهِ بِهَذِهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
بع عبدلاشہل کی ایک خاتون بیان کرتی ہیں میں نے عرض کیا اللہ کے رسول ! مسجد کی طرف ہمارا جو راستہ ہے وہ انتہائی گندہ اور بدبو دار ہے جب بارش ہو جائے تو پھر ہم کیا کریں ؟ وہ بیان کرتی ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا اس کے بعد اس سے کوئی زیادہ بہتر اور پاکیزہ راستہ نہیں ؟‘‘ میں نے عرض کیا جی ہاں ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس کی نجاست اس سے دور ہو جاتی ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 513

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَتَوَضَّأ من الموطئ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھا کرتے تھے اور ہم گندگی پر چل کر جانے کی وجہ سے وضو نہیں کیا کرتے تھے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 514

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَتِ الْكِلَابُ تُقْبِلُ وَتُدْبِرُ فِي الْمَسْجِدِ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَكُونُوا يَرُشُّونَ شَيْئا من ذَلِك. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ کے زمانے میں کتے مسجد میں آتے جاتے رہتے تھے اور وہ (صحابہ کرام) اس کی کسی چیز کو دھویا نہیں کرتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 515

وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:: «لَا بَأْسَ بِبَوْلِ مَا يُؤْكَلُ لَحْمُهُ»
براء ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس جانور کا گوشت کھایا جاتا ہو اس کے پیشاب میں کوئی مضائقہ نہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 516

وَفِي رِوَايَةِ جَابِرٍ قَالَ: «مَا أُكِلَ لَحْمُهُ فَلَا بَأْس ببوله» . رَوَاهُ أَحْمد وَالدَّارَقُطْنِيّ
جابر ؓ کی روایت میں ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس کا گوشت کھایا جائے اس کے پیشاب میں کوئی مضائقہ نہیں ۔‘‘ اسنادہ موضوع ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 517

عَن شُرَيْح بن هَانِئ قَالَ: سَأَلْتُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ فَقَالَ: جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةٌ أَيَّامٍ وَلَيَالِيَهُنَّ لِلْمُسَافِرِ وَيَوْمًا وَلَيْلَةً لِلْمُقِيمِ. رَوَاهُ مُسلم
شریح بن ہانی بیان کرتے ہیں میں نے علی بن ابی طالب ؓ سے موزوں پر مسح کرنے (کی مدت ) کے بارے میں مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسافر کے لیے تین دن اور مقیم کے لیے ایک دن مدت مقرر فرمائی ہے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 518

وَعَن عُرْوَة بن الْمُغيرَة بن شُعْبَة عَن أَبِيه قَالَ: أَنَّهُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ تَبُوكَ. قَالَ الْمُغِيرَةُ: فَتَبَرَّزَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ الْغَائِط فَحملت مَعَه إدواة قَبْلَ الْفَجْرِ فَلَمَّا رَجَعَ أَخَذْتُ أُهَرِيقُ عَلَى يَدَيْهِ من الإدواة فَغسل كفيه وَوَجْهَهُ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ مِنْ صُوفٍ ذَهَبَ يَحْسِرُ عَن ذِرَاعَيْهِ فَضَاقَ كم الْجُبَّة فَأخْرج يَده مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ وَأَلْقَى الْجُبَّةَ عَلَى مَنْكِبَيْهِ وَغسل ذِرَاعَيْهِ وَمسح بناصيته وعَلى الْعِمَامَة وعَلى خفيه ثُمَّ رَكِبَ وَرَكِبْتُ فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَوْمِ وَقَدْ قَامُوا فِي الصَّلَاة يُصَلِّي بِهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَقَدْ رَكَعَ بِهِمْ رَكْعَةً فَلَمَّا أَحَسَّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم ذهب يتَأَخَّر فَأَوْمأ إِلَيْهِ فصلى بهم فَلَمَّا سلم قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْتُ فَرَكَعْنَا الرَّكْعَة الَّتِي سبقتنا. رَوَاهُ مُسلم
مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ غزوہ تبوک میں شرکت کی مغیرہ ؓ نے فرمایا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فجر سے پہلے بول و براز کے لیے کھلی جگہ تشریف لے گئے میں پانی کا برتن اٹھا کر آپ کے ساتھ گیا ، پس جب آپ واپس تشریف لائے تو میں نے برتن سے آپ کے ہاتھوں پر پانی ڈالا ، تو آپ نے اپنے ہاتھ اور چہرہ دھویا ، آپ نے اونی جبہ پہن رکھا تھا ، آپ نے بازو ننگے کرنے کی کوشش کی ، لیکن جبہ کی آستین تنگ تھیں ، لہذا آپ نے جبہ کے نیچے سے ہاتھ نکالے اور جبے کو اپنے کندھوں پر ڈال لیا اور اپنے بازوں دھوئے ، پھر آپ نے پیشانی اور عمامہ پر مسح کیا ، میں آپ کے موزے اتارنے کے لیے جھکا تو آپ نے فرمایا :’’ انہیں چھوڑ دو ، کیونکہ میں نے انہیں حالت وضو میں پہنا تھا ۔‘‘ آپ نے ان پر مسح کیا ، پھر آپ سواری پر سوار ہوئے اور میں بھی سوار ہوا جب ہم لشکر کے پاس پہنچے تو وہ نماز کھڑی کر چکے تھے اور عبدالرحمن بن عوف ؓ انہیں نماز پڑھا رہے تھے ، اور وہ انہیں ایک رکعت پڑھا چکے تھے ، چنانچہ جب انہیں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آمد کا احساس ہوا تو وہ پیچھے ہٹنے لگے ، آپ نے انہیں اشارہ کیا کہ نماز پڑھتے رہو ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک رکعت ان کے ساتھ پا لی ، جب انہوں (عبدالرحمن بن عوف ؓ) نے سلام پھیرا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہو گئے ۔ اور میں بھی آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کھڑا ہو گیا ، تو ہم نے وہ رکعت پڑھی جو ہم سے پہلے پڑھی جا چکی تھی ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 519

عَنْ أَبِي بَكْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ رَخَّصَ لِلْمُسَافِرِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيَهُنَّ وَلِلْمُقِيمِ يَوْمًا وَلَيْلَةً إِذَا تَطَهَّرَ فَلَبِسَ خُفَّيْهِ أَنْ يَمْسَحَ عَلَيْهِمَا. رَوَاهُ الْأَثْرَمُ فِي سُنَنِهِ وَابْنُ خُزَيْمَةَ وَالدَّارَقُطْنِيّ وَقَالَ الْخَطَّابِيُّ: هُوَ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ هَكَذَا فِي الْمُنْتَقى
ابوبکرہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسافر کو تین دن اور مقیم کو ایک دن موزوں پر مسح کرنے کی رخصت عنایت فرمائی بشرطیکہ انہوں نے وضو کے بعد موزے پہنے ہوں ۔‘‘ اثرم نے اپنی سنن میں ، ابن خزیمہ اور دارقطنی نے اسے روایت کیا ہے ، خطابی نے کہا : وہ صحیح الاسناد ہے ۔ مثقیٰ میں بھی اسی طرح ہے ۔ اسنادہ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 520

وَعَن صَفْوَان بن عَسَّال قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا إِذَا كُنَّا سَفَرًا أَنْ لَا نَنْزِعَ خِفَافَنَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيَهُنَّ إِلَّا مِنْ جَنَابَةٍ وَلَكِنْ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَنَوْمٍ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
صفوان بن عسال ؓ بیان کرتے ہیں جب ہم مسافر ہوتے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں حکم فرماتے کہ ہم جنابت کے علاوہ بول و براز اور نیند کی صورت میں تین دن تک اپنے موزے نہ اتاریں ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 521

وَعَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ: وَضَّأْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ فَمَسَحَ أَعْلَى الْخُفِّ وَأَسْفَلَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيثٌ مَعْلُولٌ وَسَأَلْتُ أَبَا زُرْعَةَ وَمُحَمَّدًا يَعْنَى الْبُخَارِيَّ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَا: لَيْسَ بِصَحِيحٍ. وَكَذَا ضعفه أَبُو دَاوُد
مغیرہ بن شعبہ ؓ بیان کرتے ہیں میں نے غزوہ تبوک کے موقع پر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو وضو کرایا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے موزوں کے اوپر اور نیچے مسح کیا ۔ ابوداؤد ، ترمذی ، ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث معلول ہے میں نے ابوزرعہ اور محمد یعنی امام بخاری سے اس حدیث کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا : یہ حدیث صحیح نہیں اور اسی طرح ابوداؤد نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 522

وَعنهُ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يمسح على الْخُفَّيْنِ على ظاهرهما. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا : میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو موزوں کے اوپر مسح کرتے ہوئے دیکھا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 523

وَعَن الْمُغيرَة بن شُعْبَة قَالَ: تَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
مغیرہ بن شعبہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وضو فرمایا اور آپ نے جرابوں اور جوتوں پر مسح کیا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 524

وَعَن الْمُغيرَة بن شُعْبَة قَالَ: مَسَحَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْخُفَّيْنِ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ نسيت؟ قَالَ: بل أَنْت نسيت بِهَذَا أَمرنِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ
مغیرہ ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے موزوں پر مسح کیا تو میں نے عرض کیا اللہ کے رسول ! کیا آپ بھول گئے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : (نہیں)، بلکہ تم بھولے ہو میرے رب عزوجل نے مجھے اسی کا حکم فرمایا ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 525

وَعَن عَليّ رَضِي الله عَنهُ قَالَ: لَوْ كَانَ الدِّينُ بِالرَّأْيِ لَكَانَ أَسْفَلُ الْخُفِّ أَوْلَى بِالْمَسْحِ مِنْ أَعْلَاهُ وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ على ظَاهر خفيه رَوَاهُ أَبُو دَاوُد للدارمي مَعْنَاهُ
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، اگر دین کا دارومدار عقل و رائے پر ہوتا تو موزوں پر نیچے مسح کرنا ان کے اوپر مسح کرنے سے افضل و بہتر ہوتا جبکہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو موزوں کے اوپر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔ ابوداؤد ؛ اور دارمی نے بھی اسی معنی میں روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 526

عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فُضِّلْنَا عَلَى النَّاسِ بِثَلَاثٍ جُعِلَتْ صُفُوفُنَا كَصُفُوفِ الْمَلَائِكَةِ وَجُعِلَتْ لَنَا الْأَرْضُ كلهَا مَسْجِدا وَجعلت تربَتهَا لنا طَهُورًا إِذَا لَمْ نَجِدِ الْمَاءَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہمیں باقی امتوں پر تین چیزوں سے فضیلت دی گئی ہے ، ہماری صفوں کو فرشتوں کی صفوں جیسا قرار دیا گیا ، ہمارے لیے ساری زمین مسجد قرار دی گئی اور اس کی مٹی کو ، جب ہم پانی نہ پائیں ، باعث طہارت بنایا گیا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 527

وَعَن عمرَان بن حُصَيْن الْخُزَاعِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رأى رجلا مُعْتَزِلا لم يصل فِي الْقَوْم فَقَالَ: «يَا فلَان مَا مَنعك أَن تصلي فِي الْقَوْم فَقَالَ يَا رَسُول الله أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ وَلَا مَاءَ قَالَ عَلَيْكَ بِالصَّعِيدِ فَإِنَّهُ يَكْفِيك»
عمران ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے رفیق سفر تھے ، آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی ، پس جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو الگ بیٹھا ہوا دیکھا جس نے با جماعت نماز نہیں پڑھی تھی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ فلاں شخص ! تمہیں با جماعت نماز ادا کرنے سے کیا مانع تھا ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، میں جنبی ہو گیا تھا اور میں نے پانی نہیں پایا ، آپ نے فرمایا :’’ تم مٹی استعمال کرتے ، وہ تمہارے لیے کافی تھی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 528

وَعَن عمار قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ: إِنِّي أَجْنَبْتُ فَلَمْ أُصِبِ الْمَاءَ فَقَالَ عمار بن يَاسر لعمر بن الْخطاب أَمَا تَذْكُرُ أَنَّا كُنَّا فِي سَفَرٍ أَنَا وَأَنْتَ فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ وَأَمَّا أَنَا فتمعكت فَصليت فَذكرت للنَّبِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ هَكَذَا فَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم بكفيه الأَرْض وَنفخ فيهمَا ثمَّ مسح بهما وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَلِمُسْلِمٍ نَحْوُهُ وَفِيهِ قَالَ: إِنَّمَا يَكْفِيكَ أَنْ تَضْرِبَ بِيَدَيْكَ الْأَرْضَ ثمَّ تنفخ ثمَّ تمسح بهما وَجهك وكفيك
عمار ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی عمر بن خطاب ؓ کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا : میں جنبی ہو گیا ہوں ، لیکن مجھے پانی نہیں ملا ، (یہ سن کر) عمار نے عمر ؓ سے کہا : کیا آپ کو یاد نہیں ، کہ ہم ایک مرتبہ سفر میں تھے ، آپ نے نماز نہ پڑھی ، جبکہ میں مٹی میں لوٹ پوٹ ہوا ، اور نماز پڑھ لی ، پھر میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کا تذکرہ کیا ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہارے لیے اس طرح کرنا کافی تھا ۔‘‘ چنانچہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ہاتھ زمین پر مارے اور ان میں پھونک ماری ، پھر ان سے اپنے چہرے اور ہاتھوں پر مسح کیا ۔ بخاری ۔ متفق علیہ ۔ اور مسلم میں بھی اسی طرح ہے ، اور اس میں ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہارے لیے کافی تھا کہ تم اپنے ہاتھ زمین پر مارتے ، پھر اس میں پھونک مارتے اور پھر ان کے ساتھ اپنے چہرے اور ہاتھوں پر مسح کرتے ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 529

وَعَنْ أَبِي الْجُهَيْمِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الصِّمَّةِ قَالَ: مَرَرْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ حَتَّى قَامَ إِلَى جِدَارٍ فَحَتَّهُ بِعَصًى كَانَتْ مَعَهُ ثُمَّ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى الْجِدَارِ فَمَسَحَ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ ثُمَّ رَدَّ عَلَيَّ. وَلَمْ أَجِدْ هَذِهِ الرِّوَايَةَ فِي الصَّحِيحَيْنِ وَلَا فِي كِتَابِ الْحُمَيْدِيِّ وَلَكِنْ ذَكَرَهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث حسن
ابوجہیم بن حارث بن صِمّہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے گزرا ، جبکہ آپ پیشاب کر رہے تھے ، میں نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے مجھے جواب نہ دیا ، حتیٰ کہ آپ ایک دیوار کی طرف گئے اور اپنی لاٹھی سے اسے کریدا ، پھر اپنے ہاتھ دیوار پر رکھے ، اور اپنے چہرے اور بازؤں کا مسح کیا ، پھر مجھے سلام کا جواب دیا ۔ یہ روایت مجھے صحیحین میں ملی نہ کتاب الحمیدی میں ، لیکن انہوں نے شرح السنہ میں اسے ذکر کیا ہے اور فرمایا : یہ حدیث حسن ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 530

عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الصَّعِيدَ الطَّيِّبَ وَضُوءُ الْمُسلم وَإِن لم يجد لاماء عشر سِنِين فغذا وجد المَاء فليمسه بشره فَإِنَّ ذَلِكَ خَيْرٌ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَرَوَى النَّسَائِيُّ نَحْوَهُ إِلَى قَوْلِهِ: عَشْرَ سِنِين
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پاک مٹی ، مسلمان کے لیے وضو کے پانی کی طرح ہے خواہ وہ دس سال تک پانی نہ پائے ، لیکن جب پانی دستیاب ہو جائے تب اس سے اپنی جلد تر کرے کیونکہ یہ بہتر ہے ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، ابوداؤد اور امام نسائی نے ((عشر سنین)) تک اسی طرح روایت کیا ہے ۔ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 531

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: خَرَجْنَا فِي سَفَرٍ فَأَصَابَ رجلا منا حجر فَشَجَّهُ فِي رَأسه ثمَّ احْتَلَمَ فَسَأَلَ أَصْحَابه فَقَالَ هَل تَجِدُونَ لي رخصَة فِي التَّيَمُّم فَقَالُوا مَا نجد لَك رخصَة وَأَنت تقدر على الْمَاءِ فَاغْتَسَلَ فَمَاتَ فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أخبر بذلك فَقَالَ قَتَلُوهُ قَتلهمْ الله أَلا سَأَلُوا إِذْ لَمْ يَعْلَمُوا فَإِنَّمَا شِفَاءُ الْعِيِّ السُّؤَالُ إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيهِ أَن يتَيَمَّم ويعصر أَو يعصب شكّ مُوسَى عَلَى جُرْحِهِ خِرْقَةً ثُمَّ يَمْسَحَ عَلَيْهَا وَيَغْسِلَ سَائِر جسده. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم ایک سفر پر روانہ ہوئے تو ہم میں سے ایک آدمی کو پتھر لگا جس نے اس کا سر زخمی کر دیا ، اور اسی دوران اسے احتلام ہو گیا ، اس نے اپنے ساتھیوں سے دریافت کرتے ہوئے کہا ، کیا تم میرے لیے تیمم کی رخصت پاتے ہو ؟ انہوں نے کہا : ہم تمہارے لیے کوئی رخصت نہیں پاتے کیونکہ تمہیں پانی میسر ہے ۔ پس اس نے غسل کیا جس سے اس کی موت واقع ہو گئی ، جب ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے تو آپ کو اس بارے میں بتایا گیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ انہوں نے اسے مار ڈالا ، اللہ انہیں ہلاک کرے ، جب انہیں مسئلہ معلوم نہیں تھا تو انہوں نے پوچھا کیوں نہ ، لا علمی کا علاج پوچھ لینا ہے ، اس کے لیے یہی کافی تھا کہ وہ تیمم کرتا ، زخم پر پٹی باندھ لیتا ، پھر اس پر مسح کر لیتا اور باقی سارے جسم کو دھو لیتا ۔‘‘ ابوداؤد ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 532

وَرَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاح عَن ابْن عَبَّاس
ابن ماجہ نے عطاء بن ابی رباح کی سند سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 533

وَعَن أبي سعيد الْخُدْرِيّ قَالَ: خَرَجَ رَجُلَانِ فِي سَفَرٍ فَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ وَلَيْسَ مَعَهُمَا مَاءٌ فَتَيَمَّمَا صَعِيدًا طَيِّبًا فَصَلَّيَا ثُمَّ وَجَدَا الْمَاءَ فِي الْوَقْتِ فَأَعَادَ أَحَدُهُمَا الصَّلَاة وَالْوُضُوء وَلَمْ يَعُدِ الْآخَرُ ثُمَّ أَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فذكرا ذَلِك لَهُ فَقَالَ لِلَّذِي لَمْ يُعِدْ: «أَصَبْتَ السُّنَّةَ وَأَجْزَأَتْكَ صَلَاتُكَ» وَقَالَ لِلَّذِي تَوَضَّأَ وَأَعَادَ: «لَكَ الْأَجْرُ مَرَّتَيْنِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالدَّارِمِيُّ وَرَوَى النَّسَائِيُّ نَحوه
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، دو آدمی سفر پر روانہ ہوئے ، نماز کا وقت ہو گیا ، جبکہ ان کے پاس پانی نہیں تھا ، چنانچہ انہوں نے پاک مٹی سے تیمم کیا اور نماز پڑھی ، پھر انہوں نے نماز کے وقت ہی میں پانی پا لیا ، تو ان میں سے ایک نے وضو کر کے نماز لوٹائی ، جبکہ دوسرے نے نہ لوٹائی ، پھر وہ دونوں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس واقعہ کا تذکرہ کیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس شخص سے ، جس نے نماز نہ لوٹائی ، فرمایا :’’ تم نے سنت پر عمل کیا اور تمہاری نماز تمہارے لیے کافی ہے ۔‘‘ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ، جس شخص نے وضو کر کے نماز لوٹائی تھی ، اسے فرمایا :’’ تمہارے لیے دہرا اجر ہے ۔‘‘ ابوداؤد ، دارمی ، اور نسائی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ،
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 534

وَقَدْ رَوَى هُوَ وَأَبُو دَاوُدَ أَيْضًا عَنْ عَطاء بن يسَار مُرْسلا
امام نسائی اور ابوداؤد نے بھی عطاء بن یسار سے مرسل روایت کیا ہے ۔ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 535

عَن أبي الْجُهَيْم الْأنْصَارِيّ قَالَ: أَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَحْوِ بِئْرِ جَمَلٍ فَلَقِيَهُ رَجُلٌ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَقْبَلَ عَلَى الْجِدَارِ فَمَسَحَ بِوَجْهِهِ وَيَدَيْهِ ثُمَّ رَدَّ عَلَيْهِ السَّلَام
ابوالجہیم بن حارث بن صِمّہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بئرجمل (کنویں کا نام) کی طرف سے آئے تو ایک آدمی آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ملا ، اس نے آپ کو سلام کیا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے جواب نہ دیا حتیٰ کہ آپ دیوار کے پاس تشریف لائے ، اپنے چہرے اور ہاتھوں کا مسح کیا ، پھر اسے سلام کا جواب دیا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 536

وَعَن عمار بن يَاسر: أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّهُمْ تَمَسَّحُوا وَهُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّعِيدِ لِصَلَاةِ الْفَجْرِ فَضَرَبُوا بِأَكُفِّهِمُ الصَّعِيدَ ثُمَّ مَسَحُوا وُجُوههم مَسْحَةً وَاحِدَةً ثُمَّ عَادُوا فَضَرَبُوا بِأَكُفِّهِمُ الصَّعِيدَ مَرَّةً أُخْرَى فَمَسَحُوا بِأَيْدِيهِمْ كُلِّهَا إِلَى الْمَنَاكِبِ وَالْآبَاطِ مِنْ بُطُونِ أَيْدِيهِمْ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عمار بن یاسر ؓ سے روایت ہے کہ وہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں نماز فجر کے لیے مٹی سے تیمم کیا تو انہوں نے اپنے ہاتھ مٹی پر مارے ، پھر ایک مرتبہ اپنے چہروں پر مسح کیا ، پھر انہوں نے دوبارہ دوسری مرتبہ اپنے ہاتھ مٹی پر مارے تو اپنے سارے ہاتھوں پر کندھوں اور بغلوں سمیت مکمل طور پر مسح کیا ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 537

عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمُ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ»
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی (نماز) جمعہ کے لیے آئے تو وہ غسل کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 538

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «غُسْلُ يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ»
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جمعہ کے دن غسل کرنا ہر بالغ شخص پر واجب ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 539

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «حَقُّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ أَنْ يَغْتَسِلَ فِي كُلِّ سَبْعَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا يَغْسِلُ فِيهِ رَأسه وَجَسَده»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہفتہ میں ایک روز غسل کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے ، جس میں وہ اپنا سر اور جسم (اچھی طرح) دھوئے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 540

عَن سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَوَضَّأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَبِهَا وَنِعْمَتْ وَمَنِ اغْتَسَلَ فَالْغُسْلُ أَفْضَلُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ والدارمي
سمرہ بن جندب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے جمعہ کے روز وضو کیا تو اس نے اچھا کیا ، اور جس نے غسل کیا تو غسل کرنا افضل ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد و الترمذی و النسائی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 541

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا فَلْيَغْتَسِلْ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَزَادَ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ: «وَمَنْ حمله فَليَتَوَضَّأ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص میت کو غسل دے تو وہ خود بھی غسل کرے ۔‘‘ ابن ماجہ ، احمد ، ترمذی اور ابوداؤد نے یہ اضافہ نقل کیا ہے :’’ جو شخص اسے کندھا دے تو وہ وضو کرے ۔‘‘ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 542

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يَغْتَسِلُ مِنْ أَربع: من الْجَنَابَة وَمن يَوْم الْجُمُعَة وَمن الْحجام وَمن غسل الْمَيِّت. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چار چیزوں : جنابت ، جمعہ کے دن ، سینگی لگوانے اور میت کو غسل دینے ، سے غسل کیا کرتے تھے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 543

وَعَن قيس بن عَاصِم: أَنَّهُ أَسْلَمَ فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَغْتَسِلَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ
قیس بن عاصم ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے اسلام قبول کیا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ پانی میں بیری کے پتے ڈال کر غسل کریں ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 544

عَن عِكْرِمَة: إِنَّ نَاسًا مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ جَاءُوا فَقَالُوا يَا ابْنَ عَبَّاسٍ أَتَرَى الْغُسْلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاجِبًا قَالَ لَا وَلَكِنَّهُ أَطْهَرُ وَخَيْرٌ لِمَنِ اغْتَسَلَ وَمَنْ لَمْ يَغْتَسِلْ فَلَيْسَ عَلَيْهِ بِوَاجِبٍ. وَسَأُخْبِرُكُمْ كَيْفَ بَدْءُ الْغُسْلِ: كَانَ النَّاسُ مَجْهُودِينَ يَلْبَسُونَ الصُّوفَ وَيَعْمَلُونَ عَلَى ظُهُورِهِمْ وَكَانَ مَسْجِدُهُمْ ضَيِّقًا مُقَارِبَ السَّقْفِ إِنَّمَا هُوَ عَرِيشٌ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمٍ حَارٍّ وَعَرِقَ النَّاسُ فِي ذَلِكَ الصُّوفِ حَتَّى ثَارَتْ مِنْهُمْ رِيَاحٌ آذَى بِذَلِكَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا. فَلَمَّا وَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ الرّيح قَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ إِذَا كَانَ هَذَا الْيَوْمُ فَاغْتَسِلُوا وَلْيَمَسَّ أَحَدُكُمْ أَفْضَلَ مَا يَجِدُ مِنْ دُهْنِهِ وَطِيبِهِ» . قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: ثُمَّ جَاءَ اللَّهُ بِالْخَيْرِ وَلَبِسُوا غَيْرَ الصُّوفِ وَكُفُوا الْعَمَلَ وَوُسِّعَ مَسْجِدُهُمُ وَذَهَبَ بَعْضُ الَّذِي كَانَ يُؤْذِي بَعْضُهُمْ بَعْضًا مِنَ الْعَرَقِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عکرمہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ اہل عراق سے کچھ لوگ آئے اور انہوں نے عرض کیا : ابن عباس ! کیا آپ جمعہ کے روز غسل کرنا واجب سمجھتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا : نہیں ، لیکن پاکیزگی کا باعث اور بہتر ہے ، اور جو شخص غسل نہ کرے تو اس پر واجب نہیں ، میں تمہیں بتاتا ہوں کہ غسل کا آغاز کیسے ہوا ، لوگ محنت کش تھے ، اونی لباس پہنتے تھے ، وہ اپنی کمر پر بوجھ اٹھاتے تھے ، ان کی مسجد تنگ تھی اور چھت اونچی نہیں تھی ، بس وہ ایک چھپر سا تھا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گرمیوں کے دن تشریف لائے تو لوگ اس اونی لباس میں پسینے سے شرابور تھے ، حتیٰ کہ ان سے بو پھیل گئی اور وہ ایک دوسرے کے لیے باعث اذیت بن گئی ، چنانچہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بو محسوس کی تو فرمایا :’’ لوگو ! جب یہ (جمعہ کا) دن ہو تو غسل کرو اور جو بہترین تیل اور خوشبو میسر ہو وہ استعمال کرو ۔‘‘ ابن عباس ؓ نے فرمایا : پھر اللہ نے مال عطا کر دیا تو انہوں نے غیر اونی کپڑے پہن لیے ، کام کرنے کی ضرورت نہ رہی ۔ ان کی مسجد کی توسیع کر دی گئی اور ایک دوسرے کو اذیت پہنچانے والی وہ پسینے کی بو جاتی رہی ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 545

عَن أنس: إِنَّ الْيَهُودَ كَانُوا إِذَا حَاضَتِ الْمَرْأَةُ فِيهِمْ لَمْ يُؤَاكِلُوهَا وَلَمْ يُجَامِعُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ فَسَأَلَ أَصْحَاب النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى (ويسألونك عَن الْمَحِيض قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ) الْآيَة. فَبَلَغَ ذَلِكَ الْيَهُودَ. فَقَالُوا: مَا يُرِيدُ هَذَا الرَّجُلُ أَنْ يَدَعَ مِنْ أَمْرِنَا شَيْئًا إِلَّا خَالَفَنَا فِيهِ فَجَاءَ أُسَيْدُ بْنُ حَضَيْرٍ وَعَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ فَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْيَهُودَ تَقُولُ كَذَا وَكَذَا أَفَلَا نُجَامِعُهُنَّ؟ فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنْ قَدْ وَجَدَ عَلَيْهِمَا. فَخَرَجَا فَاسْتَقْبَلَتْهُمَا هَدِيَّةٌ مِنْ لَبَنٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ فِي آثَارِهِمَا فَسَقَاهُمَا فعرفا أَن لم يجد عَلَيْهِمَا. رَوَاهُ مُسلم
انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں ، یہودیوں کا یہ طرز عمل تھا کہ جب ان میں کسی عورت کو حیض آ جاتا تو وہ اس کے ساتھ کھاتے نہ انہیں گھر میں ساتھ رکھتے ، پس نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ نے آپ سے مسئلہ دریافت کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی :’’ وہ آپ سے حیض کے بارے میں مسئلہ دریافت کرتے ہیں ۔‘‘ تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جماع کے علاوہ سب کچھ کرو ۔‘‘ چنانچہ یہودیوں کو اس کا علم ہوا تو انہوں نے کہا یہ آدمی (نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کیا چاہتا ہے یہ تمام معاملات میں ہماری مخالفت ہی کرتا ہے ۔ چنانچہ اُسید بن حُضیر اور عبادہ بن بشیر ؓ حاضر خدمت ہوئے تو انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! یہودی یہ یہ کہتے ہیں ، کیا ہم ان سے (حالت حیض میں) جماع نہ کریں ؟ اس پر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا ، حتیٰ کہ ان دونوں نے خیال کیا کہ آپ ان دوں پر ناراض ہو گئے ہیں ، پس وہ وہاں سے چل دیے ، انہیں دودھ کا ہدیہ ملا جو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں بھیجا گیا تھا ، چنانچہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی شخص کو ان کے پیچھے بھیجا اور انہیں دودھ پلایا جس سے انہوں نے پہچان لیا کہ آپ ان پر ناراض نہیں ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 546

وَعَن عَائِشَة قَالَتْ: كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ وَكِلَانَا جُنُبٌ وَكَانَ يَأْمُرُنِي فَأَتَّزِرُ فَيُبَاشِرُنِي وَأَنَا حَائِضٌ وَكَانَ يُخْرِجُ رَأْسَهُ إِلَيَّ وَهُوَ مُعْتَكِفٌ فَأَغْسِلُهُ وَأَنَا حَائِض
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں اور نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک ہی برتن سے غسل کیا کرتے تھے ، جبکہ ہم دونوں جنبی ہوتے تھے ، آپ مجھے حکم دیتے تو میں ازار پہن لیتی ، پھر آپ میرے ساتھ لیٹ جاتے جبکہ میں حیض سے ہوتی ، آپ اعتکاف کی حالت میں اپنا سر مبارک میری طرف کر دیتے ، تو میں اسے دھو دیتی حالانکہ میں حیض سے ہوتی تھی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 547

وَعَنْهَا قَالَتْ: كُنْتُ أَشْرَبُ وَأَنَا حَائِضٌ ثُمَّ أُنَاوِلُهُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَضَعُ فَاهُ عَلَى مَوْضِعٍ فِيَّ فَيَشْرَبُ وَأَتَعَرَّقُ الْعَرْقَ وَأَنَا حَائِضٌ ثُمَّ أُنَاوِلُهُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم فَيَضَع فَاه على مَوضِع فِي. رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں حالت حیض میں کوئی چیز پیتی پھر میں اسے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دے دیتی تو آپ اسی جگہ اپنا منہ لگاتے ، جہاں میں نے منہ لگایا تھا ۔ اور میں ہڈی والی بوٹی کھاتی جبکہ میں حیض سے ہوتی تھی ، پھر میں اسے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دے دیتی تو آپ اسی جگہ منہ لگاتے جہاں میرا منہ لگا تھا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 548

وَعَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يتكئ على حجري وَأَنا حَائِض ثمَّ يقْرَأ الْقُرْآن
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میری گود میں ٹیک لگاتے ، اور قرآن حکیم کی تلاوت فرماتے حالانکہ میں اس وقت مخصوص ایام میں ہوتی تھی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 549

وَعَنْهَا قَالَتْ: قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَاوِلِينِي الْخُمْرَةَ مِنَ الْمَسْجِدِ» . فَقُلْتُ: إِنِّي حَائِضٌ فَقَالَ: «إِنَّ حَيْضَتَكِ لَيْسَتْ فِي يدك» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا :’’ مجھے مسجد سے چٹائی پکڑا دو ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، میں حیض سے ہوں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک تیرا حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 550

وَعَنْ مَيْمُونَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي مِرْطٍ بَعْضُهُ عَلَيَّ وَبَعْضُهُ عَلَيْهِ وَأَنا حَائِض
میمونہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک اونی چادر میں نماز پڑھا کرتے تھے ، اس کا کچھ حصہ مجھ پر ہوتا اور کچھ آپ پر ہوتا ، جبکہ میں حیض سے تھی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 551

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَتَى حَائِضًا أَوِ امْرَأَةً فِي دُبُرِهَا أَوْ كَاهِنًا فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَفِي رِوَايَتِهِمَا: «فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ فَقَدْ كَفَرَ» وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: لَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا من حَدِيث حَكِيم الْأَثْرَم عَن أبي تَيْمِية عَن أبي هُرَيْرَة
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے حائضہ سے جماع کیا یا عورت سے لواطت کی یا وہ کسی کاہن کے پاس گیا تو اس نے محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر نازل کی گئی شریعت کا انکار کر دیا ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ، دارمی ۔ حسن ۔ اور ابن ماجہ اور دارمی کی روایت میں ہے :’’ اگر اس نے اس (کاہن کی) بات کو سچا جانا تو بلاشبہ اس نے کفر کیا ۔‘‘ امام ترمذی نے فرمایا : ہم یہ حدیث صرف حکیم الاثرم عن ابی تمیمہ عن ابی ہریرہ کی سند سے جانتے ہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 552

وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُول الله مَا تحل لِي مِنِ امْرَأَتِي وَهِيَ حَائِضٌ؟ قَالَ: «مَا فَوْقَ الْإِزَارِ وَالتَّعَفُّفُ عَنْ ذَلِكَ أَفْضَلُ» . رَوَاهُ رَزِينٌ وَقَالَ مُحْيِي السُّنَّةِ: إِسْنَادُهُ لَيْسَ بِقَوِيٍّ
معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! جب میری اہلیہ حالت حیض میں ہو تو اس کی کیا چیز میرے لیے حلال ہے ؟ آپ نے فرمایا :’’ جو چیز ازار سے اوپر ہے ، لیکن اس سے بھی بچنا افضل ہے ۔‘‘ رزین نے اسے روایت کیا اور محی السنہ نے فرمایا : اس کی اسناد قوی نہیں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 553

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا وَقَعَ الرَّجُلُ بِأَهْلِهِ وَهِيَ حَائِضٌ فَلْيَتَصَدَّقْ بِنِصْفِ دِينَارٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد النَّسَائِيّ والدارمي وَابْن مَاجَه
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب آدمی اپنی اہلیہ سے ایام حیض میں مجامعت کرے تو وہ نصف دینار صدقہ کرے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 554

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا كَانَ دَمًا أَحْمَرَ فَدِينَارٌ وَإِذَا كَانَ دَمًا أَصْفَرَ فَنِصْفُ دِينَارٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عباس ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ نے فرمایا :’’ جب (حیض کا) خون سرخ ہو تو (جماع کرنے کی صورت میں) ایک دینار اور جب خون زرد ہو تو نصف دینار ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 555

عَن زيد بن أسلم قَالَ: أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَا يَحِلُّ لِي مِنَ امْرَأَتِي وَهِيَ حَائِضٌ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَشُدُّ عَلَيْهَا إِزَارَهَا ثُمَّ شَأْنُكَ بِأَعْلَاهَا» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَالدَّارِمِيُّ مُرْسلا
زید بن اسلم ؒ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کرتے ہوئے عرض کیا : جب میری اہلیہ حالت حیض میں ہو تو اس کی کیا چیز میرے لیے حلال ہے ؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس کا ازار کس کر باندھ ، پھر اس سے اوپر کا حصہ تیرے لیے حلال ہے ۔‘‘ مالک اور دارمی نے مرسل روایت کیا ہے ۔ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 556

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُنْتُ إِذَا حِضْتُ نَزَلْتُ عَن الْمِثَال على الْحَصِير فَلم نقرب رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ ندن مِنْهُ حَتَّى نطهر. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب مجھے حیض آتا تو میں بستر سے چٹائی پر آ جاتی ، اور جب تک ہم پاک نہ ہو جاتیں ہم آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قریب نہ جاتیں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 557

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: جَاءَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ فَلَا أطهر أفأدع الصَّلَاة فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا إِنَّمَا ذَلِكِ عِرْقٌ وَلَيْسَ بِحَيْضٍ فَإِذَا أَقْبَلَتْ حَيْضَتُكِ فَدَعِي الصَّلَاةَ وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِي عَنْك الدَّم ثمَّ صلي»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، فاطمہ بنت ابی حبیش نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آئیں اور انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں استحاضہ کی مریض ہوں ، میں پاک نہیں رہتی ، کیا میں نماز چھوڑ دوں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہیں ، وہ تو ایک رگ کا خون ہے ، حیض نہیں ، پس جب تمہیں حیض آئے تو نماز چھوڑ دو ، اور جب وہ جاتا رہے تو خون صاف کر (یعنی غسل کر) اور پھر نماز پڑھ ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 558

عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ أَبِي حُبَيْشٍ: أَنَّهَا كَانَتْ تُسْتَحَاضُ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا كَانَ دم الْحيض فَإِنَّهُ دم أسود يعرف فَأَمْسِكِي عَنِ الصَّلَاةِ فَإِذَا كَانَ الْآخَرُ فَتَوَضَّئِي وَصَلِّي فَإِنِّمَا هُوَ عِرْقٌ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيّ
عروہ بن زبیر ؒ فاطمہ بنت ابی حبیش ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ انہیں استحاضہ کا مرض تھا ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا :’’ جب حیض کا خون ہو گا تو وہ سیاہ رنگ کا ہو گا اور وہ آسانی سے پہچانا جاتا ہے ، جب وہ ہو تو نماز نہ پڑھ اور جب دوسرا (خون) ہو تو پھر وضو کر اور نماز پڑھ ، وہ تو محض رگ کا خون ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 559

وَعَن أم سَلمَة: إِنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تُهْرَاقُ الدَّمَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَفْتَتْ لَهَا أم سَلمَة رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فَقَالَ: «لِتَنْظُرْ عَدَدَ اللَّيَالِي وَالْأَيَّامِ الَّتِي كَانَتْ تَحِيضُهُنَّ مِنَ الشَّهْرِ قَبْلَ أَنْ يُصِيبَهَا الَّذِي أَصَابَهَا فَلْتَتْرُكِ الصَّلَاةَ قَدْرَ ذَلِكَ مِنَ الشَّهْرِ فَإِذَا خلفت ذَلِك فلتغتسل ثمَّ لتستثفر بِثَوْب ثمَّ لتصل» . رَوَاهُ مَالك وَأَبُو دَاوُد والدارمي وروى النَّسَائِيّ مَعْنَاهُ
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں ایک عورت کو استحاضہ کا خون آتا تھا ، ام سلمہ ؓ نے اس کے بارے میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا تو آپ نے فرمایا :’’ اسے چاہیے کہ اس مرض میں مبتلا ہونے سے پہلے ، اسے مہینے میں جتنے دن حیض کا خون آتا تھا ، انہیں شمار کر کے اتنے دن مہینے میں نماز چھوڑ دے ، اور جب وہ دن گزرجائیں تو وہ غسل کرے اور کپڑے کا لنگوٹ باندھ لے اور پھر نماز پڑھے ۔‘‘ مالک ، ابوداؤد ، دارمی ، جبکہ نسائی نے بھی اسی معنی میں روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 560

وَعَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ - قَالَ يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ: جَدُّ عَدِيٍّ اسْمُهُ دِينَارٌ - عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ: «تَدَعُ الصَّلَاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا الَّتِي كَانَتْ تَحِيضُ فِيهَا ثُمَّ تَغْتَسِلُ وَتَتَوَضَّأُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَتَصُومُ وَتُصَلِّي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
عدی بن ثابت اپنے باپ سے اور وہ اس (عدی) کے دادا سے روایت کرتے ہیں ، یحیی بن معین نے کہا : عدی کے دادا کا نام دینار ہے ، انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کیا کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے استحاضہ میں مبتلا عورت کے بارے میں فرمایا :’’ وہ اپنے ایام حیض کا لحاظ رکھتے ہوئے اتنے دن نماز نہ پڑھے ، پھر وہ غسل کرے ، اور ہر نماز کے لیے وضو کرے ۔ اور وہ روزہ رکھے اور نماز پڑھے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 561

وَعَن حمْنَة بنت جحش قَالَتْ: كُنْتُ أُسْتَحَاضُ حَيْضَةً كَثِيرَةً شَدِيدَةً فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْتَفْتِيهِ وَأُخْبِرُهُ فَوَجَدْتُهُ فِي بَيْتِ أُخْتِي زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُسْتَحَاضُ حَيْضَةً كَثِيرَةً شَدِيدَةً فَمَا تَأْمُرُنِي فِيهَا؟ قَدْ مَنَعَتْنِي الصَّلَاةَ وَالصِّيَامَ. قَالَ: «أَنْعَتُ لَكِ الْكُرْسُفَ فَإِنَّهُ يُذْهِبُ الدَّمَ» . قَالَتْ: هُوَ أَكْثَرُ مِنْ ذَلِكَ. قَالَ: «فَتَلَجَّمِي» قَالَتْ هُوَ أَكْثَرُ مِنْ ذَلِكَ. قَالَ: «فَاتَّخِذِي ثَوْبًا» قَالَتْ هُوَ أَكْثَرُ مِنْ ذَلِكَ إِنَّمَا أَثُجُّ ثَجًّا. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَآمُرُكِ بِأَمْرَيْنِ أَيَّهُمَا صَنَعْتِ أَجَزَأَ عَنْكِ مِنَ الْآخَرِ وَإِنْ قَوِيتِ عَلَيْهِمَا فَأَنت أعلم» فَقَالَ لَهَا: إِنَّمَا هَذِهِ رَكْضَةٌ مِنْ رَكَضَاتِ الشَّيْطَانِ فتحيضي سِتَّة أَيَّام أَو سَبْعَة أَيَّام فِي عِلْمِ اللَّهِ ثُمَّ اغْتَسِلِي حَتَّى إِذَا رَأَيْتِ أَنَّكِ قَدْ طَهُرْتِ وَاسْتَنْقَأْتِ فَصَلِّي ثَلَاثًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً أَوْ أَرْبَعًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً وَأَيَّامَهَا وصومي وَصلي فَإِن ذَلِك يجزئك وَكَذَلِكَ فافعلي كَمَا تَحِيضُ النِّسَاءُ وَكَمَا يَطْهُرْنَ مِيقَاتُ حَيْضِهِنَّ وَطُهْرِهِنَّ وَإِنْ قَوِيتِ عَلَى أَنْ تُؤَخِّرِينَ الظُّهْرَ وتعجليين الْعَصْر فتغتسلين وتجمعين الصَّلَاتَيْنِ: الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَتُؤَخِّرِينَ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلِينَ الْعِشَاءَ ثُمَّ تَغْتَسِلِينَ وَتَجْمَعِينَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ فَافْعَلِي وَتَغْتَسِلِينَ مَعَ الْفَجْرِ فَافْعَلِي وَصُومِي إِنْ قَدَرْتِ عَلَى ذَلِكَ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَهَذَا أَعْجَبُ الْأَمْرَيْنِ إِلَيَّ» . رَوَاهُ أَحْمَدَ وَأَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
حمنہ بنت جحش ؓ بیان کرتی ہیں ، مجھے نہایت شدید قسم کا مرض استحاضہ تھا ، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آئی تاکہ آپ کو اس کے متعلق بتاؤں اور مسئلہ دریافت کروں ، چنانچہ میں نے انہیں اپنی بہن زینب بنت جحش ؓ کے گھر پایا تو میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے شدید قسم کا استحاضہ لاحق ہے ، آپ اس بارے میں مجھے کیا حکم فرماتے ہیں ؟ اس نے تو مجھے نماز روزے سے روک رکھا ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں تمہیں روئی استعمال کرنے کا مشورہ دیتا ہوں ، کیونکہ وہ خون روک دے گی ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : وہ اس سے کہیں زیادہ ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تو پھر لنگوٹ کس لے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : وہ اس سے بھی کہیں زیادہ ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پھر لنگوٹ کے نیچے کوئی کپڑا رکھ لے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، معاملہ اس سے کہیں زیادہ شدید ہے ، میں تو پانی کی طرح خون بہاتی ہوں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں تمہیں دو امور کا حکم دیتا ہوں ، تم نے ان میں سے جو بھی کر لیا ، وہ دوسرے سے کفایت کر جائے گا ، اور اگر تم دونوں کی طاقت رکھو تو پھر تم (اپنی حالت کے متعلق ) بہتر جانتی ہو ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا :’’ یہ تو ایک شیطانی بیماری ہے ، تم معمول کے مطابق چھ یا سات دن تک اپنے آپ کو حائضہ تصور کر لیا کرو ، پھر غسل کرو حتیٰ کہ جب تم سمجھو کہ تم پاک صاف ہو گئی ہو تو تئیس یا چوبیس دن نماز پڑھو اور روزہ رکھو ، یہ تمہارے لیے کافی ہو گا ، اور تم ہر ماہ اسی طرح کیا کرو جس طرح حیض والی عورتیں اپنے مخصوص ایام میں اور اس سے پاک ہونے کے بعد کرتی ہیں ، اور اگر تم یہ طاقت رکھو کہ نماز ظہر کو مؤخر کر لو اور نماز عصر کی جلدی کر لو ، پھر ظہر و عصر کو اکٹھا پڑھ لو ، اسی طرح مغرب کو مؤخر کر لو اور عشاء کو پہلے کر لو ، پھر غسل کر کے دونوں نمازیں اکٹھی پڑھ لو ، پس ایسے کیا کرو ، اور نماز فجر کے لیے غسل کرو ، اور روزہ رکھو ، اگر تم ایسا کر سکو تو کرو ۔‘‘ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اور دونوں امور میں سے مجھے یہ (غسل کر کے نماز جمع کرنا) زیادہ پسندیدہ ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 562

عَن أَسمَاء بنت عُمَيْس قَالَتْ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ اسْتُحِيضَتْ مُنْذُ كَذَا وَكَذَا فَلَمْ تُصَلِّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سُبْحَانَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا مِنَ الشَّيْطَانِ لِتَجْلِسَ فِي مِرْكَنٍ فَإِذَا رَأَتْ صُفَارَةً فَوْقَ الْمَاءِ فَلْتَغْتَسِلْ لِلظُّهْرِ وَالْعَصْرِ غُسْلًا وَاحِدًا وَتَغْتَسِلْ لِلْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ غُسْلًا وَاحِدًا وَتَغْتَسِلْ لِلْفَجْرِ غُسْلًا وَاحِدًا وَتَوَضَّأُ فِيمَا بَيْنَ ذَلِكَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَقَالَ:
اسماء بنت عمیس ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! فاطمہ بنت حبیش ؓ اتنی مدت سے استحاضہ میں مبتلا ہے ، اور اس نے اس دوران نماز نہیں پڑھی ۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سبحان اللہ ! یہ (استحاضہ) شیطان کی طرف سے ہے ، وہ ایک برتن میں بیٹھے ، اگر وہ پانی کے اوپر زردی دیکھے تو وہ ظہر و عصر کے لیے ایک غسل کرے ، مغرب و عشاء کے لیے ایک غسل کرے اور فجر کے لیے ایک غسل کرے اور ان کے مابین (ظہر و عصر کے غسل کے مابین) وضو کر لے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 563

رَوَى مُجَاهِدٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: لَمَّا اشْتَدَّ عَلَيْهَا الْغُسْلُ أَمَرَهَا أَنْ تَجْمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ
اور اس نے کہا کہ مجاہد نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے ، جب اس کے لیے غسل کرنا مشکل ہو گیا تو آپ نے اسے دو نمازیں اکٹھی پڑھنے کا حکم فرمایا ۔ صحیح ، رواہ الدارمی ۔

Icon this is notification panel