وَعَنْ أَبِي
سَعِيدٍ قَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةٍ فَرَأَى النَّاسَ كَأَنَّهُمْ يَكْتَشِرُونَ قَالَ: أَمَا إِنَّكُمْ لَوْ أَكْثَرْتُمْ ذِكْرَ هَادِمِ اللَّذَّاتِ لَشَغَلَكُمْ عَمَّا أَرَى الْمَوْتُ فَأَكْثِرُوا ذكر هَادِم اللَّذَّات الْمَوْت فَإِنَّهُ لَا يأتِ على الْقَبْر يومٌ إِلَّا تَكَلَّمَ فَيَقُولُ: أَنَا بَيْتُ الْغُرْبَةِ وَأَنَا بَيْتُ الْوَحْدَةِ وَأَنَا بَيْتُ التُّرَابِ وَأَنَا بَيْتُ الدُّودِ وَإِذَا دُفِنَ الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ قَالَ لَهُ الْقَبْرُ: مَرْحَبًا وَأَهْلًا أَمَا إِنْ كُنْتَ لَأَحَبُّ مَنْ يَمْشِي عَلَى ظَهْرِي إِلَيَّ فَإِذْ وُلِّيتُكَ الْيَوْمَ وَصِرْتَ إِلَيَّ فَسَتَرَى صَنِيعِي بِكَ . قَالَ: فَيَتَّسِعُ لَهُ مَدَّ بَصَرِهِ وَيُفْتَحُ لَهُ بَابٌ إِلَى الْجَنَّةِ وَإِذَا دُفِنَ الْعَبْدُ الْفَاجِرُ أَوِ الْكَافِرُ قَالَ لَهُ الْقَبْرُ: لَا مَرْحَبًا وَلَا أَهْلًا أَمَا إِنْ كُنْتَ لَأَبْغَضَ مَنْ يَمْشِي عَلَى ظَهْرِي إِلَيَّ فَإِذْ وُلِّيتُكَ الْيَوْمَ وَصِرْتَ إِلَيَّ فَسَتَرَى صَنِيعِي بِكَ قَالَ: «فَيَلْتَئِمُ عَلَيْهِ حَتَّى يَخْتَلِفَ أَضْلَاعُهُ» . قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَصَابِعِهِ. فَأَدْخَلَ بَعْضَهَا فِي جَوْفِ بَعْضٍ. قَالَ: «وَيُقَيَّضُ لَهُ سَبْعُونَ تِنِّينًا لَوْ أَنَّ وَاحِدًا مِنْهَا نَفَخَ فِي الْأَرْضِ مَا أَنْبَتَتْ شَيْئًا مَا بَقِيَتِ الدُّنْيَا فَيَنْهَسْنَهُ وَيَخْدِشْنَهُ حَتَّى يُفْضِي بِهِ إِلَى الْحِسَابِ» قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا الْقَبْرُ رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ أَوْ حُفْرَةٌ مِنْ حُفَرِ النَّارِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے لیے تشریف لائے تو آپ نے لوگوں کو دیکھا گویا وہ ہنس رہے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ سن لو ! اگر تم لذتوں کو قطع کر دینے والی (موت) کا کثرت سے ذکر کرتے تو وہ تمہیں اس چیز (ہنسنے) سے ، جو میں نے دیکھی ہے ، تمہیں باز رکھتی ، تم لذتوں کو قطع کرنے والی چیز یعنی موت کا کثرت سے ذکر کرو ، کیونکہ قبر ہر روز کہتی ہے : میں غیر مانوس کا گھر ہوں ، میں تنہائی کا گھر ہوں ، میں مٹی کا گھر ہوں اور میں کیڑوں مکوڑوں کا گھر ہوں ، اور جب بندہ مومن دفن کیا جاتا ہے تو قبر اسے خوش آمدید کہتی ہے ، سن لو ! میری سطح پر چلنے والے افراد سے تو مجھے سب سے زیادہ پسند تھا ، آج تو میرے سپرد کر دیا گیا ہے ، اور تو میرے پاس آ گیا ہے ، تو اپنے ساتھ میرا سلوک دیکھے گا ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ اس کی حد نظر تک اس کے لیے فراخ کر دی جاتی ہے اور اس کے لیے جنت کی طرف ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے ، اور جب فاجر بندہ یا کافر شخص دفن کیا جاتا ہے تو قبر اسے کہتی ہے : تیرے لیے کسی قسم کا خیر مقدم نہیں ، سن لے ! میری سطح پر چلنے والے تمام افراد سے تو مجھے زیادہ ناپسند تھا ، تو آج میرے سپرد کیا گیا ہے ، اور تو میرے پاس آ گیا ہے ، تو عنقریب اپنے ساتھ میرا سلوک دیکھ لے گا ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ اس پر تنگ ہو جاتی ہے ، حتیٰ کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جاتی ہیں ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ کیفیت کر کے دکھائی کہ آپ نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کیں ، اور فرمایا :’’ اس پر ستر اژدھے مسلط کر دیے جائیں گے ، اور اگر ان میں سے ایک زمین پر پھونک مار دے تو وہ (زمین) رہتی دنیا تک کوئی چیز نہ اگائے ، وہ اسے ڈستے اور نوچتے رہیں گے حتیٰ کہ اسے حساب تک پہنچا دیا جائے گا ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ قبر تو باغوں میں سے ایک باغ ہے یا جہنم کے گھڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔