224 Results For Hadith (Mishkat-ul-Masabeh) Book (کتاب الرقاق)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5155

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِيهِمَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ: الصِّحَّةُ وَالْفَرَاغُ . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دو نعمتیں ایسی ہیں ، جن کے بارے میں بہت سے لوگ خسارے میں ہیں : صحت اور فراغت ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5156

وَعَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «وَاللَّهِ مَا الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا مِثْلُ مَا يجعلُ أحدُكم إصبعَه فِي اليمِّ فَلْينْظر بِمَ يرجع» . رَوَاهُ مُسلم
مستورد بن شداد ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ کی قسم ! آخرت کے مقابلے میں دنیا کی مثال بس ایسے ہی ہے جیسے تم میں سے کوئی اپنی انگلی سمندر میں ڈبوئے ، پھر وہ دیکھے کہ وہ (انگلی پانی کی) کتنی مقدار کے ساتھ لوٹتی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5157

وَعَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِجَدْيٍ أَسَكَّ مَيِّتٍ. قَالَ: «أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنَّ هَذَا لَهُ بِدِرْهَمٍ؟» فَقَالُوا: مَا نحبُّ أَنه لنا بشيءقال: «فَوَاللَّهِ لَلدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ هَذَا عَلَيْكُم» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بکری کے ایک چھوٹے کانوں والے مردار بچے کے پاس سے گزرے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے کون اسے ایک درہم میں لینا پسند کرے گا ؟‘‘ صحابہ ؓ نے عرض کیا : ہم تو اسے کسی معمولی چیز کے بدلے میں لینا بھی پسند نہیں کرتے ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی قسم ! اللہ کے نزدیک دنیا اس سے بھی زیادہ حقیر ہے جتنا یہ (بکری کا مردہ بچہ) تمہارے نزدیک حقیر ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5158

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الدُّنْيَا سِجْنُ المؤمنِ وجنَّةُ الكافرِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دنیا مومن کے لیے قید خانہ جبکہ کافر کے لیے جنت ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5159

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ لَا يَظْلِمُ مُؤْمِنًا حَسَنَةً يُعْطَى بِهَا فِي الدُّنْيَا وَيُجْزَى بِهَا فِي الْآخِرَةِ وَأَمَّا الْكَافِرُ فَيُطْعَمُ بِحَسَنَاتِ مَا عَمِلَ بِهَا لِلَّهِ فِي الدُّنْيَا حَتَّى إِذَا أَفْضَى إِلَى الْآخِرَةِ لَمْ يَكُنْ لَهُ حَسَنَة يجزى بهَا» . رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کسی مومن کی کوئی نیکی ضائع نہیں کرتا ، اس کو اس (نیکی) کے بدلے میں دنیا میں عطا کیا جاتا ہے اور اس کے بدلے میں اسے آخرت میں جزا دی جائے گی ، اور کافر کو اس کی دنیا میں اللہ کے لیے کی گئی نیکیوں کے بدلے میں کھلایا جاتا ہے ، حتیٰ کہ جب وہ آخرت کو پہنچے گا تو اس کی کوئی نیکی نہیں ہو گی جس کی اسے جزا دی جائے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5160

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «حُجِبَتِ النَّارُ بِالشَّهَوَاتِ وَحُجِبَتِ الْجَنَّةُ بِالْمَكَارِهِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. إِلَّا أَنْ عِنْدَ مُسْلِمٍ: «حُفَّتْ» . بَدَلَ «حُجِبَتْ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جہنم کو شہوات کے ساتھ ڈھانپ دیا گیا ہے اور جنت کو ناگوار چیزوں سے ڈھانپ دیا گیا ہے ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ البتہ صحیح مسلم میں ((حجبت)) کے بدلے ((حفت)) کے الفاظ ہیں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5161

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَعِسَ عَبْدُ الدِّينَارِ وَعَبْدُ الدِّرْهَمِ وَعَبْدُ الْخَمِيصَةِ إِنْ أُعْطِيَ رَضِيَ وَإِنْ لَمْ يُعْطَ سَخِطَ تَعِسَ وَانْتَكَسَ وَإِذَا شِيكَ فَلَا انْتُقِشَ. طُوبَى لِعَبْدٍ أَخَذَ بِعِنَانِ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَشْعَثُ رَأْسُهُ مُغْبَرَّةٌ قَدَمَاهُ إِنْ كَانَ فِي الْحِرَاسَةِ كَانَ فِي الْحِرَاسَةِ وَإِنْ كَانَ فِي السَّاقَة كَانَ فِي السَّاقَة وَإِن اسْتَأْذَنَ لَمْ يُؤْذَنْ لَهُ وَإِنْ شَفَعَ لَمْ يشفع» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دینار و درہم اور دوشالے کا (پرستار) بندہ ہلاک ہوا ، اگر اسے دیا جائے تو خوش اور اگر نہ دیا جائے تو ناراض ہوتا ہے ، وہ ہلاک ہوا اور ذلیل ہوا ، جب اسے کانٹا چبھے تو وہ نکالا نہ جائے ، خوش حالی ہو اس شخص کے لیے جو اللہ کی راہ میں اپنے گھوڑے کی لگام تھامے ہوئے ہے ، اس کے بال پراگندہ اور پاؤں گرد آلود ہیں ، اگر وہ پہرے پر مامور ہے تو وہ پہرے پر ڈٹا ہوا ہے اور اگر لشکر کے آخری دستے میں ہے تو وہ وہاں بھی ڈٹا ہوا ہے ، اگر وہ (محفل میں شرکت کے لیے) اجازت طلب کرے تو اسے اجازت نہ دی جائے اور اگر وہ سفارش کرے تو سفارش قبول نہ کی جائے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5162

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ مِمَّا أَخَافُ عَلَيْكُمْ مِنْ بَعْدِي مَا يُفْتَحُ عَلَيْكُمْ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا وَزِينَتِهَا» . فَقَالَ رجلٌ: يَا رَسُول الله أوَ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ؟ فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ يُنَزَّلُ عَلَيْهِ قَالَ: فَمَسَحَ عَنْهُ الرُّحَضَاءَ وَقَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ؟» . وَكَأَنَّهُ حَمِدَهُ فَقَالَ: «إِنَّهُ لَا يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ وَإِنَّ مِمَّا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ مَا يَقْتُلُ حَبَطًا أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آكِلَةَ الْخَضِرِ أكلت حَتَّى امتدت خاصرتاها اسْتقْبلت الشَّمْسِ فَثَلَطَتْ وَبَالَتْ ثُمَّ عَادَتْ فَأَكَلَتْ. وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِحَقِّهِ وَوَضَعَهُ فِي حَقِّهِ فَنِعْمَ الْمَعُونَةُ هُوَ وَمَنْ أَخَذَهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ كَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ وَيَكُونُ شَهِيدًا عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے اپنے بعد تمہارے متعلق جس چیز کا اندیشہ ہے وہ یہ ہے کہ تم پر دنیا کی رونق اور اس کی زینت کا دروازہ کھول دیا جائے گا ۔‘‘ ایک آدمی نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا خیر ، برائی کو ساتھ لائے گی ؟ آپ خاموش رہے حتیٰ کہ ہم نے گمان کیا کہ آپ پر وحی اتاری جا رہی ہے ، راوی بیان کرتے ہیں ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے (چہرے مبارک) سے پسینہ صاف کیا ، اور فرمایا :’’ وہ سائل کہاں ہے ؟‘‘ گویا آپ نے اس کی تعریف کی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ خیر ، شر کو ساتھ نہیں لائے گی ، بے شک موسم ربیع جو چارہ اگاتا ہے ، اس سے وہ بعض چارہ جانور کو مار ڈالتا ہے ، اپھارہ کر دیتا ہے یا ہلاکت کے قریب کر دیتا ہے ، البتہ سبز گھاس کھانے والا جانور کھاتا ہے حتیٰ کہ اس کے کوکھ نکل آتے ہیں ، وہ سورج کی طرف رخ کر کے جگالی کرتا ہے ، گوبر کرتا ہے اور پیشاب کرتا ہے ، اور وہ دوبارہ (چرنے) چلا جاتا ہے اور دوبارہ (سبز گھاس) کھاتا ہے ، یہ مال سرسبز و شاداب ، شیریں ہے جس نے اسے اپنی ضرورت کے مطابق لیا اور اسے اس کے حق کے مطابق خرچ کیا تو وہ بہترین مددگار ہے ، اور جس نے اسے اپنی ضرورت کے بغیر حاصل کیا تو وہ اس شخص کی طرح ہے جو کھاتا ہے لیکن سیر نہیں ہوتا اور وہ (مال) روز قیامت اس کے خلاف گواہی دے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5163

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «فَوَاللَّهِ لَا الْفَقْرُ أَخْشَى عَلَيْكُمْ وَلَكِنْ أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُبْسَطَ عَلَيْكُمُ الدُّنْيَا كَمَا بُسِطَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَتَنَافَسُوهَا كَمَا تَنَافَسُوهَا وتهلككم كَمَا أهلكتهم» . مُتَّفق عَلَيْهِ
عمرو بن عوف ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی قسم ! میں تمہارے متعلق فقر سے نہیں ڈرتا لیکن مجھے تمہارے متعلق اس بات کا اندیشہ ہے کہ دنیا تم پر فراخ کر دی جائے گی جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فراخ کی گئی تھی ، پھر تم اس کے متعلق ویسے ہی رغبت رکھو گے جیسے انہوں نے اس کے متعلق رغبت رکھی ، اور وہ تمہیں ہلاک کر دے گی جیسے اس نے انہیں ہلاک کر دیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5164

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوتًا» وَفِي رِوَايَةٍ «كفافا» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دعا فرمائی :’’ اے اللہ ! آل محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کو صرف اتنا رزق عطا فرما کہ ان کے جسم و جان کا رشتہ برقرار رہ سکے ۔‘‘ متفق علیہ ۔ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ بقدر کفاف ‘‘ (گزارہ لائق روزی عطا فرما)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5165

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قَدْ أَفْلَحَ مَنْ أَسْلَمَ وَرُزِقَ كَفَافًا وَقَنَّعَهُ اللَّهُ بِمَا آتَاهُ» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس شخص نے فلاح پائی جس نے (اپنے رب کی) اطاعت کر لی اور اسے بقدر ضرورت رزق عطا کیا گیا اور اللہ نے جو اسے عطا کیا اس پر اس نے قناعت اختیار کی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5166

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ الْعَبْدُ: مَالِي مَالِي. وَإِن مَاله مِنْ مَالِهِ ثَلَاثٌ: مَا أَكَلَ فَأَفْنَى أَوْ لَبِسَ فَأَبْلَى أَوْ أَعْطَى فَاقْتَنَى. وَمَا سِوَى ذَلِك فَهُوَ ذاهبٌ وتاركهُ للنَّاس . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بندہ کہتا ہے ، میرا مال ، میرا مال ، حالانکہ اس کا مال فقط تین صورتوں میں ہے جو اس نے کھا کر ختم کر دیا ، یا پہن کر بوسیدہ کر دیا یا (اللہ کی راہ میں) دے کر ذخیرہ کر لیا ، اور جو ان کے علاوہ ہے وہ تو اسے لوگوں کے لیے چھوڑ کر جانے والا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5167

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَتْبَعُ الْمَيِّتَ ثَلَاثَةٌ: فَيَرْجِعُ اثْنَانِ وَيَبْقَى مَعَهُ وَاحِدٌ يَتْبَعُهُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَعَمَلُهُ فَيَرْجِعُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَيَبْقَى عمله . مُتَّفق عَلَيْهِ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میت کے ساتھ تین چیزیں جاتی ہیں ، ان میں سے دو واپس آ جاتی ہیں اور ایک اس کے ساتھ باقی رہتی ہے ، اس کے گھر والے ، اس کا مال اور اس کے اعمال اس کے ساتھ جاتے ہیں ، اس کے گھر والے اور اس کا مال واپس آ جاتے ہیں ، اور اس کے اعمال (اس کے ساتھ) باقی رہ جاتے ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5168

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّكُمْ مَالُ وَارِثِهِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِهِ؟» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا مَنَّا أَحَدٌ إِلَّا مَالُهُ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِ وَارِثِهِ. قَالَ: «فَإِنَّ مَالَهُ مَا قَدَّمَ وَمَالَ وَارِثِهِ مَا أخر» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے کون ہے جسے اپنے وارثوں کا مال اپنے مال سے زیادہ پسند ہے ؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا : ہم میں سے ہر ایک کو اپنا مال اپنے وارثوں کے مال سے زیادہ پسند ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اس کا مال تو وہ ہے جو اس نے آگے بھیجا جبکہ وہ مال جو اس نے پیچھے چھوڑا وہ اس کے وارثوں کا ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5169

وَعَن مُطرّف عَنْ أَبِيهِ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يقْرَأ: (آلهاكم التكاثر) قَالَ: يَقُولُ ابْنُ آدَمَ: مَالِي مَالِي . قَالَ: «وَهَلْ لَكَ يَا ابْنَ آدَمَ إِلَّا مَا أَكَلْتَ فَأَفْنَيْتَ أَوْ لَبِسْتَ فَأَبْلَيْتَ أَوْ تصدَّقت فأمضيت؟ ؟» . رَوَاهُ مُسلم
مطرف اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ (اس وقت) سورۂ تکاثر کی تلاوت فرما رہے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابن آدم کہتا ہے : میرا مال ، میرا مال ، اے ابن آدم ! حالانکہ تیرا مال تو صرف وہ ہے جو تو نے کھایا اور ختم کر دیا ، یا پہن لیا اور بوسیدہ کر دیا یا صدقہ کر کے (آخرت کے لیے) آگے بھیج دیا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5170

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ وَلَكِنَّ الْغِنَى غِنَى النَّفس» مُتَّفق عَلَيْهِ.
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مال داری ، مال اور سازو سامان کی کثرت سے حاصل نہیں ہوتی ، بلکہ مال داری تو نفس کی مال داری (یعنی قناعت) ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5171

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم: «من أَخذ عَنِّي هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ فَيَعْمَلُ بِهِنَّ أَوْ يُعَلِّمُ مَنْ يَعْمَلُ بِهِنَّ؟» قُلْتُ: أَنَا يَا رَسُولَ الله فَأخذ بيَدي فَعَدَّ خَمْسًا فَقَالَ: «اتَّقِ الْمَحَارِمَ تَكُنْ أَعْبَدَ النَّاسِ وَارْضَ بِمَا قَسَمَ اللَّهُ لَكَ تَكُنْ أَغْنَى النَّاسِ وَأَحْسِنْ إِلَى جَارِكَ تَكُنْ مُؤْمِنًا وَأَحِبَّ لِلنَّاسِ مَا تُحِبُّ لِنَفْسِكَ تَكُنْ مُسْلِمًا وَلَا تُكْثِرِ الضَّحِكَ فَإِنَّ كَثْرَةَ الضَّحِكَ تُمِيتُ الْقَلْبَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کون ہے جو مجھ سے یہ کلمات سیکھے اور ان پر عمل کرے یا کسی ایسے شخص کو سکھائے جو ان پر عمل کرے ؟‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں ، چنانچہ آپ نے میرا ہاتھ پکڑ ااور پانچ چیزیں شمار کیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ محارم (اللہ کی حرام کردہ چیزوں) سے بچ جاؤ ، اس طرح تم سب لوگوں سے زیادہ عبادت گزرا بن جاؤ گے ، اللہ نے جو تمہاری قسمت میں لکھ دیا ہے اس پر راضی ہو جاؤ اس طرح تم سب لوگوں سے زیادہ غنی بن جاؤ گے ، اپنے پڑوسی سے اچھا سلوک کرو گے تو مومن بن جاؤ گے ، لوگوں کے لیے وہی چیز پسند کرو جو تم اپنی ذات کے لیے پسند کرتے ہو ، تو مسلمان بن جائے گا ، زیادہ مت ہنسا کرو کیونکہ زیادہ ہنسنا دل کو مردہ کر دیتا ہے ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، اور امام ترمذی ؒ نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5172

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: ابْنَ آدَمَ تَفْرَّغْ لِعِبَادَتِي أَمْلَأْ صَدْرَكَ غِنًى وَأَسِدَّ فَقْرَكَ وَإِنْ لَا تَفْعَلْ مَلَأْتُ يَدَكَ شُغُلًا وَلَمْ أسُدَّ فقرك . رَوَاهُ أَحْمد وَابْن مَاجَه
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ فرماتا ہے : انسان ! میری عبادت کے لیے فارغ ہو جا ، میں تیرے دل کو مال داری (قناعت) سے بھر دوں گا ، تیری محتاجی ختم کر دوں گا اور اگر تو (ایسے) نہیں کرے گا تو میں تمہیں کاموں میں مصروف کر دوں گا اور تیری محتاجی ختم نہیں کروں گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5173

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: ذُكِرَ رَجُلٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعِبَادَةٍ وَاجْتِهَادٍ وَذُكِرَ آخَرُ بِرِعَّةٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَعْدِلْ بِالرِّعَّةِ» . يَعْنِي الْوَرَعَ. رَوَاهُ الترمذيُّ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک آدمی کی عبادت اور اس میں بھرپور انہماک کا ذکر کیا گیا اور دوسرے آدمی کا تقویٰ و احتیاط برتنے کا ذکر کیا گیا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تقویٰ کے ساتھ (اس عبادت و اجتہاد کا) موازنہ نہ کرو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5174

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الْأَوْدِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ وَهُوَ يَعِظُهُ: اغْتَنِمْ خَمْسًا قَبْلَ خَمْسٍ: شَبَابَكَ قَبْلَ هَرَمِكَ وَصِحَّتَكَ قَبْلَ سَقَمِكَ وَغِنَاكَ قَبْلَ فَقْرِكَ وَفَرَاغَكَ قَبْلَ شُغْلِكَ وَحَيَاتَكَ قَبْلَ مَوْتِكَ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ مُرْسلا
عمرو بن میمون اودی ؒ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا :’’ پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت سمجھو ، اپنی جوانی کو اپنے بڑھاپے سے پہلے ، اپنی صحت کو اپنے مرض سے پہلے ، اپنے مال دار ہونے کو اپنی محتاجی سے پہلے ، اپنی فراغت کو اپنی مصروفیت سے پہلے اور اپنی زندگی کو اپنی موت سے پہلے ۔‘‘ امام ترمذی نے اسے مرسل روایت کیا ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5175

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا يَنْتَظِرُ أَحَدُكُمْ إِلَّا غِنًى مُطْغِيًا أَوْ فَقْرًا مُنْسِيًا أَوْ مَرَضًا مُفْسِدًا أَوْ هَرَمًا مُفَنِّدًا أَوْ مَوْتًا مُجْهِزًا أَوِ الدَّجَّالَ فَالدَّجَّالُ شَرٌّ غَائِبٌ يُنْتَظَرُ أَوِ السَّاعَةَ وَالسَّاعَةُ أَدْهَى وَأَمَرُّ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
ابوہریرہ ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی حد سے تجاوز کر دینے والی تونگری کا انتظار کرتا ہے ، یا (عبادت و اطاعت سے) بھلا دینے والی محتاجی کا انتظار کرتا ہے ، یا خراب کر دینے والے مرض کا ، یا بے ہودہ گوئی کرانے والے بڑھاپے کا ، یا اچانک آ جانے والی موت کا ، یا دجال کا ، دجال تو پوشیدہ فتنہ ہے جس کا انتظار ہے ، یا قیامت کا اور قیامت بڑی آفت اور ناگوار چیز ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5176

وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَلَا إِنَّ الدُّنْيَا مَلْعُونَةٌ مَلْعُونٌ مَا فِيهَا إِلا ذكرُ الله وَمَا وَالَاهُ وَعَالِمٌ أَوْ مُتَعَلِّمٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سن لو ! دنیا اور جو کچھ اس میں ہے سب ملعون ہیں ، ہاں ! البتہ اللہ کا ذکر ، اللہ کے پسندیدہ اعمال اور عالم و متعلم اس سے مستثنیٰ ہیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5177

وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ كَانَتِ الدُّنْيَا تَعْدِلُ عِنْدَ اللَّهِ جَنَاحَ بَعُوضَةٍ مَا سَقَى كَافِرًا مِنْهَا شربة» رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
سہل بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر دنیا (کی اہمیت) اللہ کے نزدیک مچھر کے پر کے برابر بھی ہوتی تو وہ کسی کافر کو اس میں سے پانی کا گھونٹ بھی نہ پلاتا ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5178

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَتَّخِذُوا الضَّيْعَةَ فَتَرْغَبُوا فِي الدُّنْيَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شعب الْإِيمَان»
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جاگیریں مت بناؤ ورنہ تم دنیا میں منہمک ہو جاؤ گے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5179

وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَحَبَّ دُنْيَاهُ أَضَرَّ بِآخِرَتِهِ وَمَنْ أَحَبَّ آخِرَتَهُ أَضَرَّ بِدُنْيَاهُ فَآثِرُوا مَا يَبْقَى عَلَى مَا يَفْنَى» . رَوَاهُ أَحْمد وَالْبَيْهَقِيّ فِي «شعب الْإِيمَان»
ابوموسی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس نے دنیا کو پسند کیا ، اس نے آخرت کا نقصان کیا اور جس نے آخرت کو پسند کیا تو اس نے دنیا کو نقصان پہنچایا ، تم باقی رہنے والی چیز کو فنا ہونے والی چیز پر ترجیح دو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5180

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «لُعِنَ عَبْدُ الدِّينَارِ وَلُعِنَ عَبْدُ الدِّرْهَمِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ درہم و دینار کا بندہ ملعون ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5181

وَعَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا ذِئْبَانِ جَائِعَانِ أُرْسِلَا فِي غَنَمٍ بِأَفْسَدَ لَهَا مِنْ حِرْصِ الْمَرْءِ عَلَى الْمَالِ والشرف لدينِهِ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ والدارمي
کعب بن مالک اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دو بھوکے بھیڑیے ، جنہیں بکریوں کے ریوڑ میں چھوڑا جائے تو وہ ان کے لیے اتنا نقصان دہ نہیں جتنی آدمی کے مال و جاہ کی حرص اس کے دین کے لیے نقصان دہ ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5182

وَعَن خباب عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا أَنْفَقَ مُؤْمِنٌ مِنْ نَفَقَةٍ إِلَّا أُجِرَ فِيهَا إِلَّا نَفَقَتَهُ فِي هَذَا التُّرَابِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
خباب ؓ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مومن جو بھی خرچ کرتا ہے تو اس پر اسے اجر ملتا ہے لیکن اس نے جو خرچ اس مٹی پر (زائد از ضرورت) کیا اس پر اسے اجر نہیں ملتا ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5183

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «النَّفَقَةُ كُلُّهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِلَّا الْبِنَاءَ فَلَا خَيْرَ فِيهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سارا خرچہ اللہ کی راہ میں سوائے تعمیرات کے ، اس (پر خرچ کرنے) میں کوئی خیر نہیں ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5184

وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمًا وَنَحْنُ مَعَهُ فَرَأَى قُبَّةً مُشْرِفَةً فَقَالَ: «مَا هَذِهِ؟» قَالَ أَصْحَابُهُ: هَذِهِ لِفُلَانٍ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ فَسَكَتَ وَحَمَلَهَا فِي نَفْسِهِ حَتَّى إِذَا جَاءَ صَاحِبُهَا فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فِي النَّاسُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ صَنَعَ ذَلِكَ مِرَارًا حَتَّى عرفَ الرجلُ الغضبَ فِيهِ والإِعراضَ فَشَكَا ذَلِكَ إِلَى أَصْحَابِهِ وَقَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأُنْكِرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالُوا: خَرَجَ فَرَأَى قُبَّتَكَ. فَرَجَعَ الرَّجُلُ إِلَى قُبَّتِهِ فَهَدَمَهَا حَتَّى سَوَّاهَا بِالْأَرْضِ. فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَلَمْ يَرَهَا قَالَ: «مَا فَعَلَتِ الْقُبَّةُ؟» قَالُوا: شَكَا إِلَيْنَا صَاحِبُهَا إِعْرَاضَكَ فَأَخْبَرْنَاهُ فَهَدَمَهَا. فَقَالَ: «أَمَا إِنَّ كَلَّ بِنَاءٍ وَبَالٌ عَلَى صَاحِبِهِ إِلَّا مَا لَا إِلَّا مَا لَا» يَعْنِي مَا لَا بُدَّ مِنْهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک روز باہر تشریف لائے اور ہم آپ کے ساتھ تھے ، آپ نے ایک اونچا سا قبہ دیکھا تو فرمایا :’’ یہ کیا ہے ؟‘‘ آپ کے صحابہ نے عرض کیا ، یہ ایک انصاری شخص کا ہے ، آپ خاموش ہو گئے اور اسے اپنے دل میں رکھا حتیٰ کہ جب اس کا مالک آیا تو اس نے لوگوں کی موجودگی میں آپ کو سلام کیا ، لیکن آپ نے اس سے اعراض کیا ، اس نے کئی مرتبہ ایسے کیا ، حتیٰ کہ اس آدمی نے آپ میں ناراضی اور اپنے سے بے رخی پہچان لی ، اس نے اپنے ساتھیوں سے وجہ دریافت کی اور کہا : اللہ کی قسم ! میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ناراض محسوس کرتا ہوں لیکن وجہ ناراضی معلوم نہیں ، انہوں نے بتایا ، آپ باہر تشریف لائے تھے اور آپ نے تمہارا قبہ دیکھا تھا ، وہ آدمی اپنے قبے کی طرف گیا اور اسے گرا کر زمین کے برابر کر دیا ، پھر ایک روز رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باہر تشریف لائے تو آپ نے اس (قبے) کو نہ دیکھا تو فرمایا :’’ قبے کو کیا ہوا ؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اس کے مالک نے آپ کی بے رخی کی ہم سے وجہ دریافت کی تو ہم نے اسے بتا دیا ، پس اس نے اسے گرا دیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سن لو ! ہر عمارت جس کے بغیر گزارہ ہو سکتا ہو وہ اپنے مالک کے لیے وبال ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5185

وَعَن أبي هَاشم بن عُتبَةَ قَالَ: عَهِدَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّمَا يَكْفِيكَ مِنْ جَمْعِ الْمَالِ خَادِمٌ وَمَرْكَبٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ. وَفِي بَعْضِ نسخ «المصابيح» عَن أبي هَاشم بن عتيد بِالدَّال بدل التَّاء وَهُوَ تَصْحِيف
ابوہاشم بن عتبہ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے وصیت کرتے ہوئے فرمایا :’’ تمہارے لیے اتنا مال جمع کرنا ہی کافی ہے کہ ایک خادم ہو اور اللہ کی راہ میں (جہاد کرنے کے لیے) ایک سواری ہو ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، نسائی ، ابن ماجہ ، اور مصابیح کے بعض نسخوں میں ابوہاشم بن عتبد یعنی تاء کے بجائے دال کا ذکر ہے ، اور یہ تصحیف ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی و نسائی و ابن ماجہ و مصابیح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5186

وَعَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَيْسَ لِابْنِ آدَمَ حَقٌّ فِي سِوَى هَذِهِ الْخِصَالِ: بَيْتٌ يَسْكُنُهُ وَثَوْبٌ يُوَارِي بِهِ عَوْرَتَهُ وجلف الْخبز وَالْمَاء . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عثمان ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ انسان کو ان تین چیزوں ، رہائش کے لیے گھر ، ستر ڈھانپنے کے لیے کپڑے اور روٹی پانی کے سوا کسی چیز کا حق نہیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5187

وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ إِذَا أَنَا عَمِلْتُهُ أَحَبَّنِي اللَّهُ وَأَحَبَّنِي النَّاسُ. قَالَ: «ازْهَدْ فِي الدُّنْيَا يُحِبُّكَ اللَّهُ وَازْهَدْ فِيمَا عِنْدَ النَّاسِ يُحِبَّكَ النَّاسُ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه
سہل بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی آیا اور اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے ایسا عمل بتائیں جب میں وہ عمل کر لوں تو میں اللہ اور لوگوں کا محبوب بن جاؤں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دنیا سے بے رغبت ہو جا اللہ تجھ سے محبت کرے گا اور جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے بے رغبت ہو جا تو لوگ تجھ سے محبت کریں گے ۔‘‘ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5188

وَعَن ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَامَ عَلَى حَصِيرٍ فَقَامَ وَقَدْ أَثَّرَ فِي جَسَدِهِ فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَمَرْتَنَا أَنْ نَبْسُطَ لَكَ وَنَعْمَلَ. فَقَالَ: «مَا لِي وَلِلدُّنْيَا؟ وَمَا أَنَا وَالدُّنْيَا إِلَّا كَرَاكِبٍ اسْتَظَلَّ تَحْتَ شَجَرَةٍ ثُمَّ رَاحَ وَتَرَكَهَا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه
ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک چٹائی پر سو گئے جب اٹھے تو آپ کے جسد اطہر پر اس (چٹائی) کے نشانات تھے ، ابن مسعود ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اگر آپ ہمیں حکم فرمائیں تو ہم آپ کے لیے نرم بستر تیار کر دیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میرا دنیا سے کیا سروکار ، میں اور دنیا تو ایسے ہیں جیسے کوئی سوار کسی درخت کے نیچے سایہ حاصل کرنے کے لیے رکتا ہے اور پھر کوچ کر جاتا ہے اور اسے وہیں چھوڑ جاتا ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5189

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَغْبَطُ أَوْلِيَائِي عِنْدِي لَمُؤْمِنٌ خَفِيفُ الْحَاذِ ذُو حَظٍّ مِنَ الصَّلَاةِ أَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ وَأَطَاعَهُ فِي السِّرِّ وَكَانَ غَامِضًا فِي النَّاسِ لَا يُشَارُ إِلَيْهِ بِالْأَصَابِعِ وَكَانَ رِزْقُهُ كَفَافًا فَصَبَرَ عَلَى ذَلِكَ» ثُمَّ نَقَدَ بِيَدِهِ فَقَالَ: «عُجِّلَتْ مَنِيَّتُهُ قَلَّتْ بَوَاكِيهِ قَلَّ تُراثُه» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
ابوامامہ ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میرے دوستوں میں سے وہ مومن میرے نزدیک زیادہ قابل رشک ہے جس کے پاس سازو سامان کم ہو ، نماز میں اسے لذت حاصل ہوتی ہو ، اپنے رب کی عبادت خوب اچھی طرح کرتا ہو اور وہ پوشیدہ حالت میں بھی اس کی اطاعت کرتا ہو ، لوگوں میں مشہور نہ ہو ، اس کی طرف انگلیاں نہ اٹھتی ہوں ، اس کا رزق گزارہ لائق ہو اور وہ اس پر صابر ہو ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک چٹکی بجائی اور فرمایا :’’ اس کی موت جلدی آ گئی ، اسے رونے والیاں کم ہیں اور اس کی میراث بھی کم ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5190

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَرَضَ عَلَيَّ رَبِّي لِيَجْعَلَ لِي يطحاء مَكَّة ذَهَبا فَقلت: لَا يارب وَلَكِنْ أَشْبَعُ يَوْمًا وَأَجُوعُ يَوْمًا فَإِذَا جُعْتُ تَضَرَّعْتُ إِلَيْكَ وَذَكَرْتُكَ وَإِذَا شَبِعَتُ حَمِدْتُكَ وَشَكَرْتُكَ . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میرے رب نے مجھے پیش کش کی کہ وہ مکہ کی وادی بطحا (یا مکہ کے سنگ ریزوں) کو سونا بنا دے ، میں نے کہا : رب جی ! نہیں ، بلکہ میں چاہتا ہوں کہ میں ایک روز شکم سیر ہوں اور ایک روز بھوکا رہوں ، جب میں بھوکا رہوں تو تیرے حضور عاجزی کروں اور تیرا ذکر کروں ، اور جب شکم سیر ہوں تو تیری حمد بیان کروں اور تیرا شکر ادا کروں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ احمد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5191

وَعَن عبيدِ الله بنِ مِحْصَنٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ: «مَنْ أَصْبَحَ مِنْكُمْ آمِنًا فِي سِرْبِهِ مُعَافًى فِي جَسَدِهِ عِنْدَهُ قُوتُ يَوْمِهِ فَكَأَنَّمَا حِيزَتْ لَهُ الدُّنْيَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
عبید اللہ بن محصن ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ اسے اپنے اہل و عیال کے متعلق کوئی خطرہ نہ ہو اور وہ تندرست ہو ، اور اس کے پاس ایک دن کا کھانا موجود ہو تو گویا اس کے لیے تمام اطراف سے دنیا جمع کر دی گئی ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5192

وَعَن مقدامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا مَلَأَ آدَمِيٌّ وِعَاءً شَرًّا مِنْ بَطْنٍ بِحَسْبِ ابْنِ آدَمَ أُكُلَاتٌ يُقِمْنَ صُلْبَهُ فَإِنْ كَانَ لَا مَحَالَةَ فَثُلُثٌ طَعَامٌ وَثُلُثٌ شَرَابٌ وَثُلُثٌ لِنَفَسِهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
مقدام بن معدیکرب ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ کسی آدمی نے ایسا کوئی برتن نہیں بھرا جو اس کے پیٹ سے زیادہ برا ہو ، انسان کے لیے چند لقمے ہی کافی ہیں جو اس کی کمر سیدھی رکھ سکیں ، اگر زیادہ کھانا ضروری ہی ہو تو پھر (پیٹ کا) تہائی حصہ کھانے کے لیے ، تہائی پانی کے لیے اور تہائی سانس کے لیے ہو ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5193

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ رَجُلًا يَتَجَشَّأُ فَقَالَ: «أَقْصِرْ مِنْ جُشَائِكَ فَإِنَّ أَطْوَلَ النَّاسِ جُوعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَطْوَلُهُمْ شِبَعًا فِي الدُّنْيَا» . رَوَاهُ فِي «شرح السّنة» . وروى التِّرْمِذِيّ نَحوه
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو ڈکار لیتے ہوئے سنا تو فرمایا :’’ اپنا ڈکار کم کر ، کیونکہ روز قیامت وہ شخص لوگوں سے بہت دیر تک بھوکا رہے گا جو دنیا میں خوب سیر ہو کر کھاتا تھا ۔‘‘ شرح السنہ ، اور امام ترمذی نے اسی طرح روایت کیا ہے ۔ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5194

وَعَن كَعْب بن عِياضٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ فِتْنَةً وَفِتْنَةُ أُمتي المالُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
کعب بن عیاض ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ ہر امت کے لیے ایک فتنہ (آزمائش و امتحان) رہا ہے اور میری امت کا فتنہ مال ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5195

وَعَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يُجَاءُ بِابْنِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ بَذَجٌ فَيُوقَفُ بَيْنَ يَدَيِ اللَّهِ فَيَقُولُ لَهُ: أَعْطَيْتُكَ وَخَوَّلْتُكَ وَأَنْعَمْتُ عَلَيْكَ فَمَا صَنَعْتَ؟ فَيَقُولُ: يَا رَبِّ جَمَعْتُهُ وَثَمَّرْتُهُ وَتَرَكْتُهُ أَكْثَرَ مَا كَانَ فَارْجِعْنِي آتِكَ بِهِ كُلِّهِ. فَيَقُولُ لَهُ: أَرِنِي مَا قَدَّمْتَ. فَيَقُولُ: رَبِّ جَمَعْتُهُ وَثَمَّرْتُهُ وَتَرَكْتُهُ أَكثر ماكان فَارْجِعْنِي آتِكَ بِهِ كُلِّهِ. فَإِذَا عَبْدٌ لَمْ يُقَدِّمْ خَيْرًا فَيُمْضَى بِهِ إِلَى النَّارِ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَضَعفه
انس ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ انسان کو روز قیامت بکری کے بچے کی طرح (ذلت کے ساتھ) پیش کیا جائے گا ، اور اسے اللہ کے حضور کھڑا کیا جائے گا تو وہ اس سے فرمائے گا : میں نے تجھے (حیات و حواس ، صحت و عافیت) عطا کی ، میں نے تجھے خادم ملازم عطا کیے اور (انبیا و کتب نازل فرما کر) تجھ پر انعام فرمایا ، تو نے کیا کیا ؟ وہ عرض کرے گا رب جی ! میں نے اس (مال) کو جمع کیا اور اس کو بڑھایا اور جتنا تھا اس سے زیادہ چھوڑا ، تو مجھے واپس بھیج میں وہ سارا تیری خدمت میں لے آتا ہوں ۔ اسے کہا جائے گا : تم نے جو آگے بھیجا تھا وہ مجھے دکھاؤ ، تو وہ پھر وہی کہے گا ، میں نے اسے جمع کیا ، اسے بڑھایا اور وہ جتنا تھا اس سے زیادہ اسے چھوڑا ، لہذا تو مجھے واپس بھیج میں وہ سارا تیری خدمت میں لا حاضر کرتا ہوں ، چنانچہ وہ ایسا (بد قسمت) انسان ہو گا جس نے کوئی نیکی آگے نہیں بھیجی ہو گی ، اسے جہنم کی طرف بھیج دیا جائے گا ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے اسے ضعیف قرار دیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5196

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَوَّلَ مَا يُسْأَلُ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنَ النَّعِيمِ أَنْ يُقَالَ لَهُ: أَلَمْ نُصِحَّ جِسْمَكَ؟ وَنَرْوِكَ من المَاء الْبَارِد؟ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روز قیامت بندے سے نعمتوں کے بارے میں سب سے پہلے یوں سوال کیا جائے گا : کیا ہم نے تیرے جسم کو درست نہیں بنایا تھا ، اور (کیا) ہم نے تجھے ٹھنڈے پانی سے سیراب نہیں کیا تھا ؟‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5197

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تَزُولُ قَدَمَا ابْنِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُسْأَلَ عَنْ خَمْسٍ: عَنْ عُمُرِهِ فِيمَا أَفْنَاهُ وَعَنْ شَبَابِهِ فِيمَا أَبْلَاهُ وَعَنْ مَالِهِ مِنْ أَيْنَ اكْتَسَبَهُ وَفِيمَا أَنْفَقَهُ وَمَاذَا عَمِلَ فِيمَا عَلِمَ؟ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابن مسعود ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روز قیامت انسان کے قدم (اللہ کے دربار میں) برابر جمے رہیں گے حتیٰ کہ اس سے پانچ چیزوں کے متعلق نہ پوچھ لیا جائے : اس کی عمر کے متعلق کہ اس نے اسے کن کاموں میں ختم کیا ، اس کی جوانی کے متعلق کہ اس نے اسے کہاں ضائع کیا ، اس کے مال کے متعلق کہ اس نے اسے کہاں سے حاصل کیا اور اسے کن مصارف میں خرچ کیا اور اپنے علم کے مطابق کتنا عمل کیا ؟‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5198

عَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ: «إِنَّكَ لَسْتَ بِخَيْرٍ مِنْ أَحْمَرَ وَلَا أَسْوَدَ إِلَّا أَنْ تفضلَه بتقوى» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوذر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا :’’ تم سرخ سے بہتر ہو نہ سیاہ سے ، مگر یہ کہ تم اس سے تقویٰ کے ذریعے فضیلت حاصل کرو ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5199

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا زَهِدَ عَبْدُ فِي الدُّنْيَا إِلَّا أَنْبَتَ اللَّهُ الْحِكْمَةَ فِي قَلْبِهِ وَأَنْطَقَ لِسَانَهُ وَبَصَّرَهُ عَيْبَ الدُّنْيَا وَدَاءَهَا وَدَوَاءَهَا وَأَخْرَجَهُ مِنْهَا سَالِمًا إِلَى دَارِ السَّلَامِ» رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي «شعب الْإِيمَان»
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بندہ دنیا سے بے رغبتی اختیار کرتا ہے تو اللہ اس کے دل میں حکمت پیدا فرما دیتا ہے ، اس (حکمت) کو اس کی زبان پر جاری فرما دیتا ہے ، دنیا کا عیب ، اس کی بیماریاں اور اس کے علاج پر اسے بصیرت عطا فرما دیتا ہے اور اسے اس سے صحیح سلامت دار السلام (جنت) کی طرف نکال لے جاتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5200

وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «قَدْ أَفْلَحَ مَنْ أَخْلَصَ اللَّهُ قلبَه للإِيمان وجعلَ قلبَه سليما ولسانَه صَادِقا وَنَفْسَهُ مُطْمَئِنَّةً وَخَلِيقَتَهُ مُسْتَقِيمَةً وَجَعَلَ أُذُنَهُ مُسْتَمِعَةً وَعَيْنَهُ نَاظِرَةً فَأَمَّا الْأُذُنُ فَقَمِعٌ وَأَمَّا الْعَيْنُ فَمُقِرَّةٌ لِمَا يُوعَى الْقَلْبُ وَقَدْ أَفْلَحَ مَنْ جَعَلَ قَلْبَهُ وَاعِيًا» رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شعب الْإِيمَان»
ابوذر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس شخص نے فلاح پائی جس کے دل کو اللہ نے ایمان کے لیے خالص کر دیا ، اس کے دل کو (حسد و بغض وغیرہ سے) سلامت رکھا ، اس کی زبان کو راست گو بنایا ، اس کے نفس کو مطمئن بنایا ، اس کی طبیعت کو مستقیم بنایا ، اس کے کانوں کو غور سے (حق) سننے والا اور اس کی آنکھ کو (دلائل) دیکھنے والا بنایا ، کان اس چیز کے لیے جسے دل محفوظ رکھتا ہے ، قیف ہیں اور آنکھ محل قرار و ثبات ہے ، اور اس شخص نے فلاح پائی جس نے اپنے دل کو محافظ بنایا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5201

وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا رَأَيْتَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُعْطِي الْعَبْدَ مِنَ الدُّنْيَا عَلَى مَعَاصِيهِ مَا يُحِبُّ فَإِنَّمَا هُوَ اسْتِدْرَاجٌ» ثُمَّ تَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: (فَلَمَّا نسوا ماذكروا بِهِ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ أَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّى إِذَا فَرِحُوا بِمَا أُوتُوا أَخَذْنَاهُمْ بَغْتَةً فَإِذَا هم مبلسون) رَوَاهُ أَحْمد
عقبہ بن عامر ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم اللہ عزوجل کو دیکھو کہ وہ بندے کو اپنی معصیت کے باوجود دنیا دے رہا ہے جس (معصیت) کو وہ پسند نہیں کرتا تو وہ کوئی تدبیر ہے ۔‘‘ پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ جب انہوں نے اس چیز کو بھلا دیا جس کے ذریعے انہیں سمجھایا گیا تھا تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دیے ، حتیٰ کہ جب وہ عطا کردہ چیزوں پر خوش ہو گئے تو ہم نے انہیں اچانک پکڑ لیا ، تب وہ متحیر و ناامید ہو گئے ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5202

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الصُّفَّةِ تُوُفِّيَ وَتَرَكَ دِينَارًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَيَّةٌ» قَالَ: ثُمَّ تُوُفِّيَ آخَرُ فَتَرَكَ دِينَارَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَيَّتَانِ» رَوَاهُ أَحْمَدُ والبيهقيُّ فِي «شعب الإِيمان»
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ اہل صفہ میں سے ایک آدمی فوت ہو گیا تو اس نے ایک دینار چھوڑا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (یہ دینار) ایک داغ (دینے کے باعث) ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، پھر دوسرا آدمی فوت ہوا تو اس نے دو دینار چھوڑے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (یہ دو دینار) دو داغ (دینے کا باعث) ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5203

وَعَن مُعَاوِيَة أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى خَالِهِ أَبِي هَاشِمِ بْنِ عتبَة يعودهُ فَبَكَى أَبُو هَاشِمٍ فَقَالَ: مَا يُبْكِيكَ يَا خَالِ؟ أَوَجَعٌ يُشْئِزُكَ أَمْ حِرْصٌ عَلَى الدُّنْيَا؟ قَالَ: كلا ولكنَّ رَسُول الله عهد إِلينا عَهْدًا لَمْ آخُذْ بِهِ. قَالَ: وَمَا ذَلِكَ؟ قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: «إِنَّمَا يَكْفِيكَ مِنْ جَمْعِ الْمَالِ خَادِمٌ وَمَرْكَبٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ» . وَإِنِّي أَرَانِي قَدْ جَمَعْتُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْن مَاجَه
معاویہ ؓ سے روایت ہے کہ وہ اپنے ماموں ابوہاشم بن عتبہ ؓ کی عیادت کے لیے گئے تو ابوہاشم ؓ رونے لگے ، انہوں نے پوچھا : ماموں جان ! کون سی چیز آپ کو رلا رہی ہے ، کیا کوئی تکلیف تمہیں اضطراب میں ڈال رہی ہے یا دنیا کی حرص ؟ انہوں نے کہا ، ہرگز نہیں ، بلکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں وصیت فرمائی تھی لیکن میں نے اس پر عمل نہ کیا ، انہوں نے فرمایا : وہ (وصیت) کیا تھی ؟ انہوں نے کہا ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ تمہارے لیے اتنا مال جمع کرنا ہی کافی ہے کہ ایک خادم ہو اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے ایک سواری ہو ۔‘‘ اور میں خیال کرتا ہوں کہ میں (مال) جمع کر چکا ہوں ۔ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5204

وَعَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ قَالَتْ: قُلْتُ: لِأَبِي الدَّرْدَاءِ: مَالك لَا تَطْلُبُ كَمَا يَطْلُبُ فُلَانٌ؟ فَقَالَ: أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ أَمَامَكُمْ عَقَبَةً كَؤُودًا لَا يَجُوزُهَا المثقلون» . فَأحب أَن أتخفف لتِلْك الْعقبَة
ام درداء ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے ابودرداء ؓ سے کہا : آپ کو کیا ہے کہ آپ فلاں کی طرح (مال و منصب) طلب نہیں کرتے ؟ انہوں نے فرمایا : میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ تمہارے آگے ایک دشوار گھاٹی ہے جسے بھاری وزن اٹھانے والے پار نہیں کر سکیں گے ۔‘‘ میں چاہتا ہوں کہ میں اس گھاٹی (سے گزرنے ) کے لیے وزن ہلکا رکھوں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5205

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ مِنْ أَحَدٍ يَمْشِي عَلَى الْمَاءِ إِلَّا ابْتَلَّتْ قَدَمَاهُ؟» قَالُوا: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «كَذَلِكَ صَاحِبُ الدُّنْيَا لَا يسلمُ منَ الذُّنُوب» . رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيّ فِي «شعب الْإِيمَان»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا کوئی ایسا شخص ہے جو پانی پر چلتا ہو لیکن اس کے پاؤں گیلے نہ ہوتے ہوں ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! نہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دنیا دار شخص اسی طرح ہے ، وہ گناہوں سے محفوظ نہیں رہ سکتا ۔‘‘ ان دونوں احادیث کو امام بیہقی نے شعب الایمان میں روایت کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5206

وَعَن جُبَير بن نفير رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مُرْسَلًا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أُوحِيَ إِلَيَّ أَنْ أَجْمَعَ الْمَالَ وَأَكُونَ مِنَ التَّاجِرِينَ وَلَكِنْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنْ (سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَكُنْ مِنَ السَّاجِدِينَ. واعبد ربَّك حَتَّى يَأْتِيك الْيَقِين) رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ» وَأَبُو نُعَيْمٍ فِي «الْحِلْية» عَن أبي مُسلم
جبیر بن نفیر ؒ مرسل روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری طرف یہ وحی نہیں کی گئی کہ میں مال جمع کروں اور تاجروں میں سے ہو جاؤں ، بلکہ میری طرف وحی کی گئی ہے کہ ’’ اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح بیان کریں اور سجدہ کرنے والوں میں سے ہو جائیں ، اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہیں حتیٰ کہ آپ وفات پا جائیں ۔‘‘ شرح السنہ ، اور ابونعیم نے ابو مسلم سے حلیہ میں روایت کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ و فی حلیہ الاولیاء ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5207

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ طَلَبَ الدُّنْيَا حَلَالًا اسْتِعْفَافًا عَنِ الْمَسْأَلَةِ وَسَعْيًا عَلَى أَهْلِهِ وَتَعَطُّفًا عَلَى جَارِهِ لَقِيَ اللَّهَ تَعَالَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَوَجْهُهُ مِثْلُ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ. وَمَنْ طَلَبَ الدُّنْيَا حَلَالًا مُكَاثِرًا مفاخرا مرائيا لَقِي الله وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ» وَأَبُو نُعَيْمٍ فِي «الْحِلْية»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے حلال طریقے سے ، مانگنے سے بچنے کے لیے ، اپنے اہل و عیال پر خرچ کرنے کے لیے اور اپنے پڑوسی پر مہربانی کرنے کے لیے دنیا طلب کی تو وہ روز قیامت اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا تو اس کا چہرہ چودہویں رات کے چاند کی طرح (چمکتا) ہو گا ۔ اور جس شخص نے حلال طریقے سے ، مال میں اضافہ کرنے کے لیے ، باہم فخر کرنے کے لیے اور ریاکاری کے لیے دنیا طلب کی تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ وہ اس پر ناراض ہو گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5208

وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ هَذَا الْخَيْرَ خَزَائِنُ لِتِلْكَ الْخَزَائِنِ مَفَاتِيحُ فَطُوبَى لِعَبْدٍ جَعَلَهُ اللَّهُ مِفْتَاحًا لِلْخَيْرِ مِغْلَاقًا لِلشَّرِّ وَوَيْلٌ لَعَبْدٍ جَعَلَهُ اللَّهُ مِفْتَاحًا لِلشَّرِّ مِغْلَاقًا لِلْخَيْرِ» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک یہ خیر کے خزانے ہیں ، ان خزانوں کی چابیاں ہیں ، اس بندے کے لیے خوشخبری ہے جسے اللہ نے خیر کے لیے چابی (کھولنے والا) بنا دیا اور شر کو بند کرنے والا بنا دیا ، اور اس بندے کے لیے ہلاکت ہے جسے اللہ نے شر کھولنے والا اور خیر کو بند کرنے والا بنایا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5209

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا لَمْ يُبَارَكْ لِلْعَبْدِ فِي مَالِهِ جَعَلَهُ فِي المَاء والطين»
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب بندے کے کسی مال میں برکت نہ رکھی جائے تو وہ اس مال کو پانی اور مٹی (یعنی تعمیر) پر صرف کرتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5210

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اتَّقُوا الْحَرَامَ فِي الْبُنْيَانِ فَإِنَّهُ أَسَاسُ الْخَرَابِ» . رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَان»
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تعمیرات کے سلسلے میں (ارتکاب) حرام سے بچو ، کیونکہ وہ خرابی کی اساس ہے ۔‘‘ دونوں روایات کو امام بیہقی نے شعب الایمان میں روایت کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5211

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الدُّنْيَا دَارُ مَنْ لَا دَارَ لَهُ وَمَالُ مَنْ لَا مَالَ لَهُ وَلَهَا يَجْمَعُ مَنْ لَا عَقْلَ لَهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَان»
عائشہ ؓ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتی ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دنیا اس کا گھر ہے جس کا کوئی گھر نہیں ، اس کا مال ہے جس کا کوئی مال نہیں ، اور اس (دنیا) کے لیے وہی جمع کرتا ہے جو عقل مند نہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5212

وَعَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي خُطْبَتِهِ: «الْخَمْرُ جِمَاعُ الْإِثْمِ وَالنِّسَاءُ حَبَائِلُ الشَّيْطَانِ وَحُبُّ الدُّنْيَا رَأْسُ كُلِّ خَطِيئَةٍ» قَالَ: وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: «أَخِّرُوا النِّسَاءَ حَيْثُ أَخَّرَهُنَّ اللَّهُ» . رَوَاهُ رزين
حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دوران خطبہ فرماتے ہوئے سنا :’’ شراب تمام گناہوں کا مجموعہ ہے ، عورتیں شیطان کے جال ہیں ، اور دنیا کی محبت ہر گناہ کی اصل و بنیاد ہے ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، میں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ عورتوں کو پیچھے رکھو جیسے اللہ نے انہیں پیچھے رکھا ۔‘‘ لم اجدہ ، رواہ رزین ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5213

وروى اليهقي مِنْهُ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ» عَنِ الْحَسَنِ مُرْسَلًا: «حب الدُّنْيَا رَأس كل خَطِيئَة»
اور امام بیہقی نے شعب الایمان میں اسے حسن سے مرسل روایت کیا ہے :’’ دنیا کی محبت تمام گناہوں کی بنیاد ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5214

وَعَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وسم: «إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَتَخَوَّفُ عَلَى أُمَّتِي الْهَوَى وَطُولُ الْأَمَلِ فَأَمَّا الْهَوَى فَيَصُدُّ عَنِ الْحَقِّ وَأما طول الأمل فيُنسي الْآخِرَةَ وَهَذِهِ الدُّنْيَا مُرْتَحِلَةٌ ذَاهِبَةٌ وَهَذِهِ الْآخِرَةُ مُرْتَحِلَةٌ قَادِمَةٌ وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا بَنُونَ فَإِنِ اسْتَطَعْتُم أَن لَا تَكُونُوا بَنِي الدُّنْيَا فَافْعَلُوا فَإِنَّكُمُ الْيَوْمَ فِي دَارِ الْعَمَلِ وَلَا حِسَابَ وَأَنْتُمْ غَدًا فِي دَارِ الْآخِرَةِ وَلَا عَمَلَ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَان»
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے اپنی امت کے متعلق خواہش نفس اور طول آرزو کا سب سے زیادہ اندیشہ ہے ، کیونکہ خواہش نفس حق سے روکتی ہے جبکہ طول آرزو آخرت بھلا دیتی ہے ، اور یہ دنیا (غیر محسوس طریقے سے) چلی جا رہی ہے جبکہ آخرت (اسی طرح) چلی آ رہی ہے ، اور دونوں میں سے ہر ایک کے طلبگار ہیں ، تم دنیا کے طلبگار نہ بنو ، عمل کرتے رہو ، کیونکہ آج تم دارِ عمل میں ہو اور کوئی حساب نہیں ، اور کل دارِ آخرت میں ہو گے اور کوئی عمل نہیں ہو گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5215

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: ارْتَحَلَتِ الدُّنْيَا مُدْبِرَةً وَارْتَحَلَتِ الْآخِرَةُ مُقْبِلَةً وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا بَنُونَ فَكُونُوا مِنْ أَبْنَاءِ الْآخِرَةِ وَلَا تَكُونُوا مِنْ أَبْنَاءِ الدُّنْيَا فَإِنَّ الْيَوْمَ عَمَلٌ وَلَا حِسَابَ وَغَدًا حِسَابٌ وَلَا عَمَلَ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
علی ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا : دنیا گزر رہی ہے جبکہ آخرت آ رہی ہے ، اور دونوں میں سے ہر ایک کے طلبگار ہیں ، تم آخرت کے طلبگار بنو اور دنیا کے طلبگار نہ بنو کیونکہ آج عمل (کا وقت) ہے اور حساب نہیں جبکہ کل حساب ہو گا اور عمل نہیں ہو گا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5216

وَعَنْ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ يَوْمًا فَقَالَ فِي خُطْبَتِهِ: «أَلَا إِنَّ الدُّنْيَا عَرَضٌ حَاضِرٌ يَأْكُلُ مِنْهُ الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ أَلا وَإِن الآحرة أَجَلٌ صَادِقٌ وَيَقْضِي فِيهَا مَلِكٌ قَادِرٌ أَلَا وَإِنَّ الْخَيْرَ كُلَّهُ بِحَذَافِيرِهِ فِي الْجَنَّةِ أَلَا وَإِنَّ الشَّرَّ كُلَّهُ بِحَذَافِيرِهِ فِي النَّارِ أَلَا فَاعْمَلُوا وَأَنْتُمْ مِنَ اللَّهِ عَلَى حَذَرٍ وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ مَعْرُوضُونَ عَلَى أَعْمَالِكُمْ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شرا يره» . للشَّافِعِيّ
عمرو ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک روز خطبہ ارشاد فرمایا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے خطبے میں فرمایا :’’ سن لو ! دنیا ایک حاضر مال ہے ، نیک بھی اس سے کھاتا ہے اور فاجر بھی ، سن لو ! آخرت ایک اٹل حقیقت ہے ، اس وقت قادر مطلق بادشاہ (نیک و فاجر کے درمیان) فیصلہ کرے گا ، سن لو ! خیر مکمل طور پر جنت میں ہے اور سن لو ! شر مکمل طور پر جہنم میں ہے ، اور سن لو ! عمل کرتے رہو ، تم اللہ کی طرف سے (وقوع شر کے خوف سے) ڈرتے رہو ، اور جان لو کہ تمہیں تمہارے اعمال پر پیش کیا جائے گا ، جس شخص نے ذرہ برابر نیکی کی ہو گی اسے دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہو گی وہ بھی اسے دیکھ لے گا ۔‘‘ امام شافعی نے اسے روایت کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ الشافعی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5217

وَعَنْ شَدَّادٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُول: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ الدُّنْيَا عَرَضٌ حَاضِرٌ يَأْكُلُ مِنْهَا الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ وَإِنَّ الْآخِرَةَ وَعْدٌ صَادِقٌ يَحْكُمُ فِيهَا مَلِكٌ عَادِلٌ قَادِرٌ يُحِقُّ فِيهَا الْحَقَّ وَيُبْطِلُ الْبَاطِلَ كُونُوا مِنْ أَبْنَاءِ الْآخِرَةِ وَلَا تَكُونُوا مِنْ أَبْنَاءِ الدُّنْيَا فَإِنَّ كل أم يتبعهَا وَلَدهَا»
شداد ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ لوگو ! بے شک دنیا حاضر مال ہے ، ہر نیک و فاجر اس سے کھاتا ہے ، آخرت اٹل حقیقت اور سچا وعدہ ہے ، عادل قادر بادشاہ اس وقت فیصلہ فرمائے گا ، وہ اس میں حق کو ثابت کر دے گا اور باطل کو ناپید کر دے گا ، آخرت کے طلبگار بنو ، دنیا کے طلبگار نہ بنو ، بے شک ہر بچہ اپنی ماں کے پیچھے چلتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ ابونعیم فی حلیہ الاولیاء ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5218

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ إِلَّا وَبِجَنْبَتَيْهَا مَلَكَانِ يُنَادِيَانِ يُسْمِعَانِ الْخَلَائِقَ غَيْرَ الثَّقَلَيْنِ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ هَلُمُّوا إِلَى رَبِّكُمْ مَا قَلَّ وَكَفَى خَيْرٌ مِمَّا كَثُرَ وَأَلْهَى «رَوَاهُمَا أَبُو نُعَيْمٍ فِي» الْحِلْية
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کے دونوں کناروں پر دو فرشتے آواز دیتے ہیں ، وہ جنوں اور انسانوں کے سوا ساری مخلوق کو (اپنی آواز) سناتے ہیں : لوگو ! اپنے رب کی طرف آؤ ، جو (مال) تھوڑا اور کافی ہو وہ اس (مال) سے بہتر ہے جو زیادہ ہو اور (اللہ کی یاد سے) غافل کر دے ۔‘‘ دونوں احادیث کو ابونعیم نے الحلیہ میں روایت کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابونعیم فی حلیہ الاولیاء ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5219

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَبْلُغُ بِهِ قَالَ: إِذَا مَاتَ الْمَيِّتُ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ: مَا قَدَّمَ؟ وَقَالَ بَنُو آدَمَ: مَا خَلَّفَ؟ «. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي» شعب الْإِيمَان
ابوہریرہ ؓ مرفوع روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب فوت ہونے والا فوت ہوتا ہے تو فرشتے کہتے ہیں : اس نے (اعمال میں سے) آگے کیا بھیجا ہے ؟ اور انسان کہتے ہیں ، اس نے (مال میں سے) پیچھے کیا چھوڑا ہے ؟‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5220

وَعَنْ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ لُقْمَانَ قَالَ لِابْنِهِ: «يَا بُنَيَّ إِنَّ النَّاسَ قَدْ تَطَاوَلَ عَلَيْهِمْ مَا يُوعَدُونَ وَهُمْ إِلَى الْآخِرَةِ سرَاعًا يذهبون وَإنَّك قداستدبرت الدُّنْيَا مُنْذُ كُنْتَ وَاسْتَقْبَلْتَ الْآخِرَةَ وَإِنَّ دَارًا تسيرإليها أقربُ إِليك من دارٍ تخرج مِنْهَا» . رَوَاهُ رزين
امام مالک ؒ سے روایت ہے کہ لقمان نے اپنے بیٹے سے فرمایا :’’ بیٹے ! بے شک لوگوں سے جس چیز کا وعدہ کیا گیا ہے وہ ان پر دراز ہو چلا ہے ، اور وہ آخرت کی طرف تیز چلے جا رہے ہیں ، اور جب سے تو دنیا میں آیا ہے اس وقت سے تو اسے (آہستہ آہستہ) پیچھے چھوڑ رہا ہے اور آخرت کی طرف پیش قدمی کر رہا ہے ، بے شک وہ گھر جس کی طرف تو محو سفر ہے ، وہ تیرے اس گھر سے ، جہاں سے تو روانہ ہوا ہے ، زیادہ قریب ہے ۔‘‘ لم اجدہ ، رواہ رزین ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5221

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيْ النَّاسِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «كُلُّ مَخمومُ الْقلب صَدُوق اللِّسَان» . قَالُوا: صدزق اللِّسَانِ نَعْرِفُهُ فَمَا مَخْمُومُ الْقَلْبِ؟ قَالَ: «هُوَ النَّقِيُّ التَّقِيُّ لَا إِثْمَ عَلَيْهِ وَلَا بَغْيَ وَلَا غِلَّ وَلَا حَسَدَ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ»
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا گیا ، کون سا آدمی سب سے بہتر ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر صاف دل ، راست گو ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، ہم راست گو کے متعلق تو جانتے ہیں ، صاف دل سے کیا مراد ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ صاف و پاک جس پر کوئی گناہ ہے نہ کوئی ظلم اور نہ ہی کوئی کینہ و حسد ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابن ماجہ و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5222

وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَرْبَعٌ إِذَا كُنَّ فِيكَ فَلَا عَلَيْكَ مَا فَاتَكَ مِنَ الدُّنْيَا: حِفْظُ أَمَانَةٍ وَصِدْقُ حَدِيثٍ وَحُسْنُ خَلِيقَةٍ وَعِفَّةٌ فِي طُعْمَةٍ «. رَوَاهُ أَحْمد وَالْبَيْهَقِيّ فِي» شعب الْإِيمَان
عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ چار چیزیں ایسی ہیں جب وہ تم میں ہوں تو پھر اگر تمہیں دنیا نہ بھی ملے تو کوئی حرج و مضائقہ نہیں ، حفظ امانت ، صدق کلام ، حسن اخلاق اور (حرام) کھانے سے پرہیز کرنا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5223

وَعَنْ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّهُ قِيلَ لِلُقْمَانَ الْحَكِيمِ: مَا بَلَغَ بِكَ مَا ترى؟ يَعْنِي الْفَضْلَ قَالَ: صِدْقُ الْحَدِيثِ وَأَدَاءُ الْأَمَانَةِ وَتَرْكُ مَا لَا يَعْنِينِي. رَوَاهُ فِي «الْمُوَطَّأِ»
امام مالک سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : مجھے حدیث پہنچی ہے کہ لقمان حکیم سے پوچھا گیا ، جس مقام پر ہم آپ کو دیکھ رہے ہیں اس مقام پر آپ کو کون سی باتوں نے پہنچایا ؟ انہوں نے فرمایا : راست گوئی ، امانت کی ادائیگی اور فضول باتوں چیز کو چھوڑ دینا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5224

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَجِيء الْأَعْمَال فتجيء الصَّلَاة قتقول: يارب أَنَا الصَّلَاةُ. فَيَقُولُ: إِنَّكِ عَلَى خَيْرٍ. فَتَجِيءُ الصَّدَقَة فَتَقول: يارب أَنَا الصَّدَقَةُ. فَيَقُولُ: إِنَّكِ عَلَى خَيْرٍ ثُمَّ يَجِيء الصّيام فَيَقُول: يارب أَنَا الصِّيَامُ. فَيَقُولُ: إِنَّكَ عَلَى خَيْرٍ. ثُمَّ تَجِيءُ الْأَعْمَالُ عَلَى ذَلِكَ. يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّكِ عَلَى خَيْرٍ. ثُمَّ يَجِيءُ الْإِسْلَامُ فَيَقُولُ: يَا رَبِّ أَنْتَ السَّلَامُ وَأَنَا الْإِسْلَامُ. فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّكَ عَلَى خَيْرٍ بِكَ الْيَوْمَ آخُذُ وَبِكَ أُعْطِي. قَالَ اللَّهُ تَعَالَى فِي كِتَابِهِ: (وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَة من الحاسرين)
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اعمال (اللہ کے حضور سفارش کرنے کے لیے) آئیں گے ، نماز آئے گی ، اور عرض کرے گی ، رب جی ! میں نماز ہوں ، وہ فرمائے گا : تو خیر پر ہے ، صدقہ آئے گا ، وہ عرض کرے گا ، رب جی ! میں صدقہ ہوں ، وہ فرمائے گا : تو خیر پر ہے ، پھر روزہ آئے گا ، وہ عرض کرے گا : رب جی ! میں روزہ ہوں ، وہ فرمائے گا : تو خیر پر ہے ، پھر اسی طرح اعمال آتے جائیں گے ، اللہ تعالیٰ فرماتا جائے گا : تو خیر پر ہے ، پھر اسلام آئے گا ، وہ عرض کرے گا : رب جی ! تو سلام ہے اور میں اسلام ہوں ، اللہ تعالیٰ فرمائے گا : تو خیر پر ہے ، آج میں تیری وجہ سے مؤاخذہ کروں گا اور تیری وجہ سے عطا کروں گا ، اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا :’’ جو شخص اسلام کے علاوہ کوئی اور دین تلاش کرے گا تو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5225

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ لَنَا سِتْرٌ فِيهِ تَمَاثِيلُ طَيْرٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا عَائِشَةُ حوِّليه فإِني إِذا رَأَيْته ذكرت الدُّنْيَا
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ہمارا ایک پردہ تھا جس میں پرندوں کی تصویریں تھیں (یہ دیکھ کر) رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عائشہ ! اسے بدل ڈالو ، کیونکہ جب میں اسے دیکھتا ہوں تو میں دنیا یاد کرتا ہوں (مجھے دنیا یاد آ جاتی ہے) ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5226

وَعَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: جَاءَ رَحل إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: عِظْنِي وَأَوْجِزْ. فَقَالَ: «إِذَا قُمْتَ فِي صَلَاتِكَ فَصَلِّ صَلَاةَ مُوَدِّعٍ وَلَا تَكَلَّمْ بِكَلَامٍ تَعْذِرُ مِنْهُ غَدًا وَأَجْمِعِ الْإِيَاسَ مِمَّا فِي أَيْدِي النَّاس»
ابو ایوب انصاری ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا ، مجھے مختصر سی وصیت فرمائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تو نماز پڑھے تو ایسے پڑھ جیسے الوداعی نماز ہو ، ایسی بات نہ کر جس کی وجہ سے کل معذرت کرنی پڑے اور جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے مکمل طور پر ناامید اور لاتعلق ہو جا ۔‘‘ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5227

وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: لَمَّا بَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ خَرَجَ مَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوصِيهِ وَمُعَاذٌ رَاكِبٌ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي تَحْتَ رَاحِلَتِهِ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ: يَا مُعَاذُ إِنَّكَ عَسَى أَنْ لَا تَلْقَانِي بَعْدَ عَامِي هَذَا وَلَعَلَّكَ أَنْ تَمُرَّ بِمَسْجِدِي هَذَا وَقَبْرِي فَبَكَى مُعَاذٌ جَشَعًا لِفِرَاقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ الْتَفَتَ فَأَقْبَلَ بِوَجْهِهِ نَحْوَ الْمَدِينَةِ فَقَالَ: «إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِيَ الْمُتَّقُونَ مَنْ كَانُوا وَحَيْثُ كَانُوا» رَوَى الْأَحَادِيث الْأَرْبَعَة أَحْمد
معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے یمن کی طرف مبعوث فرمایا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے وصیت کرنے کے لیے اس کے ساتھ باہر تشریف لائے اس وقت معاذ ؓ سوار تھے ، جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی سواری کے ساتھ ساتھ پیدل چل رہے تھے ، جب آپ فارغ ہوئے تو فرمایا :’’ معاذ ممکن ہے کہ تم اس سال کے بعد مجھ سے ملاقات نہ کر سکو ، شاید کہ تم میری مسجد اور میری قبر کے پاس سے گزرو ۔‘‘ معاذ ؓ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جدائی کی وجہ سے گھبرا کر رونے لگے ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ کی طرف رخ پھیر کر فرمایا :’’ متقی لوگ میری قرابت و شفاعت کے زیادہ حق دار ہیں وہ جو بھی ہوں اور جہاں بھی ہوں ۔‘‘ چاروں احادیث امام احمد نے روایت کی ہیں ۔ اسنادہ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5228

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: تَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: (فَمَنْ يُرِدِ اللَّهُ أَنْ يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ) فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ النُّورَ إِذَا دَخَلَ الصَّدْرَ انْفَسَحَ» . فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لِتِلْكَ مِنْ عِلْمٍ يُعْرَفُ بِهِ؟ قَالَ: «نَعَمْ التَّجَافِي مِنْ دَارِ الْغُرُورِ وَالْإِنَابَةُ إِلَى دَارِ الْخُلُودِ وَالِاسْتِعْدَادُ لِلْمَوْتِ قبل نُزُوله»
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ اللہ جسے ہدایت دینے کا ارادہ فرماتا ہے تو اس کے سینے کو اسلام کے لیے کھول دیتا ہے ۔‘‘ پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نور جب سینے میں داخل ہو جاتا ہے تو سینہ کھل جاتا ہے ۔‘‘ عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! کیا اس کی کوئی علامت بھی ہے جس کے ذریعے اس کا پتہ چل سکے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، دھوکے کے گھر (دنیا) سے دوری ، ہمیشہ کے گھر (آخرت) کی طرف رجوع اور موت آنے سے پہلے موت کی تیاری ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5229

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي خَلَّادٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا رَأَيْتُمُ الْعَبْدَ يُعْطِي زُهْدًا فِي الدُّنْيَا وَقِلَّةَ مَنْطِقٍ فَاقْتَرِبُوا مِنْهُ فَإِنَّهُ يلقى الْحِكْمَة» . رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيّ فِي «شعب الْإِيمَان»
ابوہریرہ اور ابوخلاد ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم بندے کو دیکھو کہ اسے دنیا سے بے رغبتی عطا کی گئی ہے اور وہ کم گو ہے تو اس کا قرب حاصل کرو کیونکہ اسے حکمت عطا کی گئی ہے ۔‘‘ دونوں روایتیں امام بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کی ہیں ۔ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5230

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي خَلَّادٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا رَأَيْتُمُ الْعَبْدَ يُعْطِي زُهْدًا فِي الدُّنْيَا وَقِلَّةَ مَنْطِقٍ فَاقْتَرِبُوا مِنْهُ فَإِنَّهُ يلقى الْحِكْمَة» . رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيّ فِي «شعب الْإِيمَان»
ابوہریرہ اور ابوخلاد ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم بندے کو دیکھو کہ اسے دنیا سے بے رغبتی عطا کی گئی ہے اور وہ کم گو ہے تو اس کا قرب حاصل کرو کیونکہ اسے حکمت عطا کی گئی ہے ۔‘‘ دونوں روایتیں امام بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کی ہیں ۔ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5231

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رُبَّ أَشْعَثَ مَدْفُوعٍ بِالْأَبْوَابِ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بہت سے پراگندہ بالوں والے جنہیں دروازوں سے دھکیلا جاتا ہے اگر وہ اللہ پر قسم اٹھا لے تو اللہ اسے پوری فرما دیتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5232

وَعَن مُصعب بن سعدٍ قَالَ: رَأَى سَعْدٌ أَنَّ لَهُ فَضْلًا عَلَى مَنْ دُونَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ تُنْصَرُونَ وَتُرْزَقُونَ إِلَّا بِضُعَفَائِكُمْ؟» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
مصعب بن سعد بیان کرتے ہیں ، کہ سعد ؓ نے خیال کیا کہ اسے اپنے سے کم درجہ لوگوں پر (سخاوت کرنے میں) فضیلت و برتری حاصل ہے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہارے کمزور لوگوں کی وجہ ہی سے تمہاری مدد کی جاتی ہے اور انہی کی وجہ سے تمہیں رزق دیا جاتا ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5233

وَعَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قُمْتُ عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ فَكَانَ عَامَّةُ مَنْ دَخَلَهَا الْمَسَاكِينَ وَأَصْحَابُ الْجَدِّ مَحْبُوسُونَ غَيْرَ أَنَّ أَصْحَابَ النَّارِ قَدْ أُمِرَ بِهِمْ إِلَى النَّارِ وَقُمْتُ عَلَى بَابِ النَّارِ فَإِذَا عَامَّةُ مَنْ دَخلهَا النِّسَاء» . مُتَّفق عَلَيْهِ
اسامہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں (معراج کی رات) جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا تو دیکھا کہ اس میں زیادہ تر داخل ہونے والے مساکین تھے ، جبکہ صاحب ثروت روک لیے گئے تھے ، اور آگ والوں (یعنی کافروں) کے لیے جہنم کا حکم دے دیا گیا تھا ، اور میں باب جہنم پر کھڑا ہوا اور دیکھا کہ اس میں جانے والوں کی اکثریت عورتوں کی تھی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5234

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ. وَاطَّلَعْتُ فِي النَّارِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں نے جنت میں جھانک کر دیکھا تو اس میں اکثریت فقرا کی تھی ، اور میں نے جہنم میں جھانک کر دیکھا تو میں نے دیکھا کہ وہاں اکثریت عورتوں کی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5235

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ فُقَرَاءَ الْمُهَاجِرِينَ يَسْبِقُونَ الْأَغْنِيَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى الْجَنَّةِ بِأَرْبَعِينَ خَرِيفًا» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مہاجر فقرا ، روز قیامت مال داروں سے چالیس سال پہلے جنت میں داخل ہوں گے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5236

وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِرَجُلٍ عِنْدَهُ جَالِسٍ: «مَا رَأْيُكَ فِي هَذَا؟» فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَشْرَافِ النَّاسِ: هَذَا وَاللَّهِ حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ يُنْكَحَ وَإِنْ شَفَعَ أَنْ يُشَفَّعَ. قَالَ: فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ مر على رَجُلٌ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا رَأْيُكَ فِي هَذَا؟» فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا رَجُلٌ مِنْ فُقَرَاءِ الْمُسْلِمِينَ هَذَا حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ لَا ينْكح. وإِن شفع أَن لَا يُشفَع. وإِن قَالَ أَنْ لَا يُسْمَعَ لِقَوْلِهِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَذَا خَيْرٌ مِنْ مِلْءِ الْأَرْضِ مِثْلَ هَذَا» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
سہل بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے گزرا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے پاس بیٹھے ہوئے شخص سے فرمایا :’’ اس (شخص) کے متعلق تمہاری کیا رائے ہے ؟‘‘ اس نے کہا : معزز لوگوں میں سے ہے ، اللہ کی قسم ! یہ اس لائق ہے کہ اگر کہیں پیغام نکاح بھیجے تو اس کی شادی کر دی جائے ، اور اگر کہیں سفارش کرے تو وہ قبول کی جائے ، راوی بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش رہے ، پھر ایک آدمی گزرا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا :’’ اس شخص کے متعلق تمہاری کیا رائے ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! یہ شخص غریب مسلمانوں میں سے ہے ، یہ اس لائق ہے کہ اگر کہیں پیغام نکاح بھیجے تو اس کی شادی نہ کی جائے اور اگر کہیں سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول نہ کی جائے اور اگر بات کرے تو اس کی بات نہ سنی جائے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ (تنہا) شخص اس شخص جیسے لوگوں سے بھری زمین سے بہتر ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5237

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: مَا شَبِعَ آل مُحَمَّد من خبر الشَّعِيرِ يَوْمَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ حَتَّى قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . مُتَّفق عَلَيْهِ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، آل محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) نے دو دن متواتر جو کی روٹی پیٹ بھر کر نہیں کھائی حتیٰ کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وفات پا گئے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5238

وَعَن سعيد المَقْبُري عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّهُ مَرَّ بِقَوْمٍ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ شَاةٌ مَصْلِيَّةٌ فَدَعَوْهُ فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَ وَقَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَشْبَعْ مِنْ خُبْزِ الشَّعِيرِ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
سعید مقبری ؒ ، ابوہریرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے ان کے سامنے بھنی ہوئی بکری تھی ، انہوں نے انہیں دعوت دی تو انہوں نے اسے کھانے سے انکار کر دیا اور فرمایا : نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دنیا سے تشریف لے گئے اور آپ نے پیٹ بھر کر جو کی روٹی نہیں کھائی ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5239

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ مَشَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخُبْزِ شَعِيرٍ وَإِهَالَةٍ سَنِخَةٍ وَلَقَدْ رَهَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِرْعًا لَهُ بِالْمَدِينَةِ عِنْدَ يَهُودِيٍّ وَأَخَذَ مِنْهُ شَعِيرًا لِأَهْلِهِ وَلَقَدْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ: «مَا أَمْسَى عِنْدَ آلِ مُحَمَّدٍ صَاعُ بُرٍّ وَلَا صَاعُ حَبٍّ وَإِنَّ عِنْدَهُ لَتِسْعُ نِسْوَةٍ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
انس ؓ سے روایت ہے کہ وہ جو کی روٹی اور رنگت بدلی ہوئی چربی لے کر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف گئے جبکہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی زرہ مدینہ میں ایک یہودی کے پاس گروی تھی ، آپ نے اس سے اپنے گھر والوں کے لیے جَو لیے تھے ، اور میں (راوی) نے انسؓ کو بیان کرتے ہوئے سنا : آل محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کے ہاں شام کے وقت نہ ایک صاع گندم ہوتی تھی اور نہ ایک صاع کوئی اور اناج ہوتا تھا جبکہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نو ازواج مطہرات تھیں ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5240

وَعَن عمر قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَى رِمَالِ حَصِيرٍ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ فِرَاشٌ قَدْ أَثَّرَ الرِّمَالُ بِجَنْبِهِ مُتَّكِئًا عَلَى وِسَادَةٍ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ. قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ: ادْعُ اللَّهَ فَلْيُوَسِّعْ عَلَى أُمَّتِكَ فَإِنَّ فَارِسَ وَالرُّومَ قَدْ وُسِّعَ عَلَيْهِمْ وَهُمْ لَا يَعْبُدُونَ اللَّهَ. فَقَالَ: «أَوَ فِي هَذَا أَنْتَ يَا ابْنَ الْخطاب؟ أُولئكَ قوم عجلت لَهُم طيبتاتهم فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا» . وَفِي رِوَايَةٍ: «أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ لَهُمُ الدُّنْيَا وَلَنَا الْآخِرَةُ؟» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ کھجور کی چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے اور آپ نے کوئی بستر وغیرہ نہیں بچھایا ہوا تھا ، اور اس چٹائی کے نشانات آپ کے پہلو پر تھے ، اور آپ نے چمڑے کے تکیے پر ٹیک لگائی ہوئی تھی ، جس میں کھجور کے درخت کے پتے بھرے ہوئے تھے ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اللہ کے حضور دعا فرمائیں کہ وہ آپ کی امت پر فراخی فرمائے ، کیونکہ فارسیوں اور رومیوں پر بہت نوازشات ہیں ، حالانکہ وہ اللہ کی عبادت نہیں کرتے ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابن خطاب ! کیا تم ابھی تک اسی مقام پر ہو ؟ یہ (کفار) وہ لوگ ہیں کہ انہیں ان کی لذتیں اس دنیا کی زندگی میں جلد عطا کر دی گئی ہیں ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ کیا تم خوش نہیں کہ ان کے لیے دنیا میں ہوں اور ہمارے لیے آخرت میں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5241

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُ سَبْعِينَ مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ مَا مِنْهُمْ رَجُلٌ عَلَيْهِ رِدَاءٌ إِمَّا إِزَارٌ وَإِمَّا كِسَاءٌ قَدْ رُبِطُوا فِي أَعْنَاقِهِمْ فَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ نِصْفَ السَّاقَيْنِ وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ الْكَعْبَيْنِ فَيَجْمَعُهُ بِيَدِهِ كَرَاهِيَةَ أَن ترى عَوْرَته . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میری ستر اصحاب صفہ سے ملاقات ہوئی ہے ، ان میں سے کسی ایک آدمی پر بھی بڑی چادر نہیں تھی ، ان کے پاس یا تو ایک ایک تہبند تھا یا ایک چادر تھی ، انہوں نے اس کے کنارے کو گردنوں کے ساتھ باندھ رکھا تھا ، ان میں سے کچھ چادریں ایسی تھیں جو نصف پنڈلیوں تک پہنچتی تھیں کچھ کی ٹخنوں تک پہنچتی تھیں ، اور وہ اسے اپنے ہاتھ کے ساتھ اکٹھا کرتا تھا کہ کہیں اس کا ستر نہ کھل جائے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5242

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا نَظَرَ أَحَدُكُمْ إِلَى مَنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ فِي الْمَالِ وَالْخَلْقِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْهُ» مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ قَالَ: «انْظُرُوا إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْكُمْ وَلَا تَنْظُرُوا إِلَى من هُوَ قوقكم فَهُوَ أَجْدَرُ أَنْ لَا تَزْدَرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُم»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی مال اور صورت و جمال میں اپنے سے بہتر شخص کو دیکھے تو وہ اپنے سے کم تر شخص کو دیکھ لے ۔‘‘ اور مسلم کی روایت میں ہے ، فرمایا :’’ (دنیوی امور میں) اپنے سے کم تر شخص کو دیکھو اور اپنے سے بہتر شخص کو نہ دیکھو ، کیونکہ یہ زیادہ لائق ہے کہ تم اللہ کی ان نعمتوں کو حقیر نہ جانو جو اس نے تم پر انعام کی ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5243

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَدْخُلُ الْفُقَرَاءُ الْجَنَّةَ قَبْلَ الْأَغْنِيَاءِ بِخَمْسِمِائَةِ عَامٍ نِصْفِ يَوْمٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ فقرا مال داروں سے پانچ سو سال پہلے جنت میں جائیں گے جو کہ آدھا دن ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5244

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مِسْكِينًا وَأَمِتْنِي مِسْكِينًا وَاحْشُرْنِي فِي زُمْرَةِ الْمَسَاكِينِ» فَقَالَتْ عَائِشَةُ: لِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «إِنَّهُمْ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ قَبْلَ أَغْنِيَائِهِمْ بِأَرْبَعِينَ خَرِيفًا يَا عَائِشَةُ لَا تَرُدِّي الْمِسْكِينَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ يَا عَائِشَةُ أَحِبِّي الْمَسَاكِينَ وَقَرِّبِيهِمْ فَإِنَّ اللَّهَ يُقَرِّبُكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ»
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اے اللہ ! مجھے مسکین زندہ رکھنا ، مسکین ہی فوت کرنا اور مجھے مساکین کے گروہ میں جمع فرمانا ۔‘‘ عائشہ ؓ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیوں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیونکہ وہ مال داروں سے چالیس سال پہلے جنت میں جائیں گے ، عائشہ ! کسی مسکین کو خالی ہاتھ نہ موڑنا خواہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہو ، عائشہ ! مساکین سے محبت کرنا ، انہیں قریب رکھنا چنانچہ روز قیامت اللہ تجھے (اپنے) قریب کرے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5245

وروى ابْنُ مَاجَهْ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ إِلَى قَوْلِهِ «زمرة الْمَسَاكِين»
اور ابن ماجہ نے ابو سعید ؓ سے ’’مساکین کے گروہ میں اٹھا‘‘ تک روایت کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5246

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «ابْغُونِي فِي ضُعَفَائِكُمْ فَإِنَّمَا تُرْزَقُونَ - أَوْ تُنْصَرُونَ - بِضُعَفَائِكُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ابودرداء ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے اپنے ضعیفوں میں تلاش کرو ، تم اپنے ان کمزوروں ہی کی وجہ سے رزق دیے جاتے یا مدد کیے جاتے ہو ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5247

وَعَنْ أُمَيَّةَ بْنِ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بن أسيد عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ كَانَ يَسْتَفْتِحُ بِصَعَالِيكِ الْمُهَاجِرِينَ. رَوَاهُ فِي «شَرْحِ السّنة»
امیہ بن خالد بن عبداللہ بن اسید ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ مہاجر فقرا کی دعاؤں کے ذریعے فتح طلب کیا کرتے تھے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5248

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَغْبِطَنَّ فَاجِرًا بِنِعْمَةٍ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا هُوَ لَاقٍ بَعْدَ مَوْتِهِ إِنَّ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ قَاتِلًا لَا يَمُوتُ» . يَعْنِي النَّارَ. رَوَاهُ فِي «شَرْحِ السّنة»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کسی فاجر شخص کو نعمتوں میں دیکھ کر اس پر رشک نہ کرنا کیونکہ تم نہیں جانتے کہ اس کی موت کے بعد اس کے ساتھ کیا سلوک ہونے والا ہے ، اس کے لیے اللہ کے ہاں ایک مہلک چیز ہے جو مرے گی نہیں ۔‘‘ یعنی : جہنم ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5249

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَسَنَتُهُ وَإِذَا فَارَقَ الدُّنْيَا فَارَقَ السجنَ والسنةَ» . رَوَاهُ فِي «شرح السّنة»
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دنیا مومن کے لیے قید خانہ اور قحط ہے ، جب وہ دنیا سے جدا ہوتا ہے تو وہ قید خانے اور قحط سے جدا ہو جاتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5250

وَعَن قَتَادَة بن النُّعْمَان أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذا أحب الله عبداحماه الدُّنْيَا كَمَا يَظَلُّ أَحَدُكُمْ يَحْمِي سَقِيمَهُ الْمَاءَ» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
قتادہ بن نعمان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب اللہ کسی بندے کو پسند فرماتا ہے تو اسے دنیا (کے مال و منصب) سے بچا لیتا ہے جیسے تم میں سے کوئی اپنے مریض کو پانی سے بچاتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5251

وَعَن مَحْمُود بن لبيد أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اثْنَتَانِ يَكْرَهُهُمَا ابْنُ آدَمَ: يَكْرَهُ الْمَوْتَ وَالْمَوْتُ خَيْرٌ لِلْمُؤْمِنِ مِنَ الْفِتْنَةِ وَيَكْرَهُ قِلَّةَ الْمَالِ وَقلة المَال أقل لِلْحسابِ . رَوَاهُ أَحْمد
محمود بن لبید ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دو چیزیں ہیں جنہیں انسان ناپسند کرتا ہے ، انسان موت کو ناپسند کرتا ہے ، حالانکہ موت مومنوں کے لیے فتنے سے بہتر ہے ، اور وہ قلت مال کو ناپسند کرتا ہے جبکہ قلت مال کا حساب کم ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5252

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي أُحِبُّكَ. قَالَ: «انْظُرْ مَا تَقُولُ» . فَقَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. قَالَ: «إِنْ كُنْتَ صَادِقًا فَأَعِدَّ لِلْفَقْرِ تِجْفَافًا لَلْفَقْرُ أسرعُ إِلى من يحبُّني من السَّيْل إِلَى مُنْتَهَاهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
عبداللہ بن مغفل ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا ، میں آپ سے محبت کرتا ہوں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دیکھ لو تم کیا کہہ رہے ہو ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، اللہ کی قسم ! میں آپ سے محبت کرتا ہوں ، اس نے تین مرتبہ کہا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تم (اپنے دعویٰ میں) سچے ہو تو پھر فقر و فاقہ کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈھال تیار رکھو کیونکہ جو شخص مجھ سے محبت کرتا ہے تو اس کی طرف فقر سیلاب کی رفتار سے بھی زیادہ تیزی سے آتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5253

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ أُخِفْتُ فِي اللَّهِ وَمَا يُخَافُ أَحَدٌ وَلَقَدْ أُوذِيتُ فِي اللَّهِ وَمَا يُؤْذَى أَحَدٌ وَلَقَدْ أَتَتْ عَلَيَّ ثَلَاثُونَ مِنْ بَيْنِ لَيْلَةٍ وَيَوْمٍ وَمَا لِي وَلِبِلَالٍ طَعَامٌ يَأْكُلُهُ ذُو كَبِدٍ إِلَّا شَيْءٌ يُوَارِيهِ إِبْطُ بِلَالٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ قَالَ: وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ: حِينَ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَارِبًا مِنْ مَكَّةَ وَمَعَهُ بِلَالٌ إِنَّمَا كَانَ مَعَ بِلَالٍ مِنَ الطَّعَامِ مَا يَحْمِلُ تحتَ إبطه
انس ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے اللہ کی راہ میں جتنا ڈرایا گیا ہے اتنا کسی کو نہیں ڈرایا گیا ، اللہ کی راہ میں جتنی مجھے اذیت دی گئی ہے اتنی کسی کو اذیت نہیں دی گئی ، مجھ پر تیس دن رات بھی گزرے ہیں کہ میرے اور بلال ؓ کے لیے ایسی کوئی چیز نہیں تھی جسے کوئی جاندار کھاتا ہے ، البتہ اتنی (قلیل) چیز تھی جسے بلال ؓ کی بغل چھپا لیتی تھی ۔‘‘ اور امام ترمذی ؒ نے فرمایا : اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ سے بھاگ نکلے تھے تو بلال ؓ آپ کے ساتھ تھے ، اور بلال ؓ کے پاس بس اتنا سا کھانا تھا جو وہ اپنی بغل کے نیچے رکھتے تھے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5254

وَعَنْ أَبِي طَلْحَةَ قَالَ: شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُوعَ فَرَفَعْنَا عَنْ بُطُونِنَا عَنْ حَجَرٍ حَجَرٍ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَطْنِهِ عَن حجرين. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَقَالَ: حَدِيث غَرِيب
طلحہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بھوک کی شکایت کی اور ہم نے اپنے پیٹ سے کپڑا اٹھا کر ایک پتھر بندھا ہوا دکھایا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے پیٹ پر دو پتھر بندھے ہوئے دکھائے ۔ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5255

وَعَن أبي هُرَيْرَة أَنَّهُ أَصَابَهُمْ جُوعٌ فَأَعْطَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمْرَةً تَمْرَةً. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ انہیں بھوک لگی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں ایک ایک کھجور عطا فرمائی ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5256

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خَصْلَتَانِ مَنْ كَانَتَا فِيهِ كَتَبَهُ اللَّهُ شاكراً: مَنْ نَظَرَ فِي دِينِهِ إِلَى مَنْ هُوَ فَوْقَهُ فَاقْتَدَى بِهِ وَنَظَرَ فِي دُنْيَاهُ إِلَى مَنْ هُوَ دُونَهُ فَحَمِدَ اللَّهَ عَلَى مَا فَضَّلَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ كَتَبَهُ اللَّهُ شَاكِرًا صَابِرًا. وَمَنْ نَظَرَ فِي دِينِهِ إِلَى مَنْ هُوَ دُونَهُ وَنَظَرَ فِي دُنْيَاهُ إِلَى مَنْ هُوَ فَوْقَهُ فَأَسِفَ عَلَى مَا فَاتَهُ مِنْهُ لَمْ يَكْتُبْهُ اللَّهُ شَاكِرًا وَلَا صَابِرًا . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَذَكَرَ حَدِيثَ أَبِي سَعِيدٍ: «أَبْشِرُوا يَا مَعْشَرَ صَعَالِيكِ الْمُهَاجِرِينَ» فِي بَابٍ بَعْدَ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دو خصلتیں جس شخص میں ہوں اللہ اسے شاکر صابر لکھ دیتا ہے ، جو شخص اپنے دین کے معاملے میں اپنے سے اوپر والے کو دیکھتا ہے اور پھر اس کی اقتدا کرتا ہے ، اور دنیا کے معاملے میں وہ اپنے سے نیچے والے کو دیکھتا ہے اور اللہ نے جو اس کو اس پر فضیلت عطا کی ہے اس پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہے ، تو اللہ اسے شکر گزار صبر کرنے والا لکھ دیتا ہے ، اور جو شخص اپنے دین کے معاملے میں اپنے سے کم تر کو اور دنیا کے معاملے میں اپنے سے برتر کو دیکھتا ہے اور جو چیز اسے نہیں ملی اس پر افسوس کرتا ہے تو اللہ اسے شاکر و صابر نہیں لکھتا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔ اور ابوسعید سے مروی حدیث :’’ مہاجرین کی فقیر جماعت خوش ہو جاؤ ‘‘ فضائل القرآن کے باب کے بعد ذکر کی گئی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5257

عَن أبي عبد الرَّحْمَن الحُبُليِّ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو وَسَأَلَهُ رَجُلٌ قَالَ: أَلَسْنَا مِنْ فُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ؟ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ: أَلَكَ امْرَأَةٌ تَأْوِي إِلَيْهَا؟ قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: أَلَكَ مَسْكَنٌ تَسْكُنُهُ؟ قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: فَأَنْتَ مِنَ الْأَغْنِيَاءِ. قَالَ: فَإِنَّ لِي خَادِمًا. قَالَ: فَأَنْتَ مِنَ الْمُلُوكِ. قَالَ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ: وَجَاءَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَأَنَا عِنْدَهُ. فَقَالُوا: يَا أَبَا مُحَمَّد إناوالله مَا نَقْدِرُ عَلَى شَيْءٍ لَا نَفَقَةَ وَلَا دَابَّةَ وَلَا مَتَاعَ. فَقَالَ لَهُمْ: مَا شِئْتُمْ إِنْ شِئْتُمْ رَجَعْتُمْ إِلَيْنَا فَأَعْطَيْنَاكُمْ مَا يَسَّرَ اللَّهُ لَكُمْ وَإِنْ شِئْتُمْ ذَكَرْنَا أَمْرَكُمْ لِلسُّلْطَانِ وَإِنْ شِئْتُمْ صَبَرْتُمْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ فُقَرَاءَ الْمُهَاجِرِينَ يَسْبِقُونَ الْأَغْنِيَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى الْجَنَّةِ بِأَرْبَعِينَ خَرِيفًا» . قَالُوا: فَإِنَّا نَصْبِرُ لَا نَسْأَلُ شَيْئا . رَوَاهُ مُسلم
ابو عبد الرحمن حبلی بیان کرتے ہیں ، میں نے عبداللہ بن عمرو ؓ سے سنا ، ایک آدمی نے ان سے سوال پوچھا : کیا ہم مہاجر فقرا میں سے نہیں ؟ عبداللہ ؓ نے اسے فرمایا : کیا تمہاری بیوی ہے جس کے پاس تم رات بسر کرتے ہو ؟ اس نے کہا : جی ہاں ! انہوں نے فرمایا : کیا تیرے رہنے کے لیے گھر ہے ؟ اس نے کہا : جی ہاں ! انہوں نے فرمایا : تم تو مال داروں میں سے ہو ، اس نے کہا : میرے پاس تو ایک خادم بھی ہے ، انہوں نے فرمایا : تم تو بادشاہ ہو ، عبد الرحمن نے کہا ، تین آدمی عبداللہ بن عمرو ؓ کے پاس آئے ، میں اس وقت ان کے پاس تھا ، انہوں نے کہا : ابو محمد ! اللہ کی قسم ! ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ، کوئی خرچہ ہے نہ سواری اور نہ ہی ساز و سامان ، انہوں نے انہیں فرمایا : تم کیا چاہتے ہو ؟ اگر تم کچھ چاہو تو تم ہمارے پاس آنا ، اللہ نے تمہارے لیے جو میسر فرمایا وہ ہم تمہیں عطا کریں گے ، اور اگر تم چاہو تو ہم تمہارا معاملہ بادشاہ سے ذکر کریں گے ؟ اور اگر تم چاہو تو صبر کرو ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ مہاجر فقرا روز قیامت مال داروں سے چالیس سال پہلے جنت میں جائیں گے ۔‘‘ انہوں نے کہا : ہم صبر کرتے ہیں اور ہم کوئی چیز نہیں مانگیں گے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5258

وَعَن عبد الله بن عَمْرو قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا قَاعِدٌ فِي الْمَسْجِدِ وَحَلْقَةٌ مِنْ فُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ قُعُودٌ إِذْ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَعَدَ إِلَيْهِمْ فَقُمْتُ إِلَيْهِمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِيُبْشِرْ فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ بِمَا يَسُرُّ وُجُوهَهُمْ فَإِنَّهُمْ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ قَبْلَ الْأَغْنِيَاءِ بِأَرْبَعِينَ عَامًا» قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَلْوَانَهُمْ أَسْفَرَتْ. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو: حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنْ أَكُونَ مَعَهُمْ أَو مِنْهُم. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، میں مسجد میں بیٹھا ہوا تھا جبکہ فقرا مہاجرین کا بھی ایک حلقہ لگا ہوا تھا ۔ جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے تو آپ ان کے حلقے میں شامل ہو گئے ، میں بھی اٹھ کر ان کی طرف چلا گیا ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ فقرا مہاجرین کو اس بات کی بشارت دی جائے جس سے ان کے چہرے خوش ہو جائیں ، کیونکہ وہ مال داروں سے چالیس سال پہلے جنت میں جائیں گے ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، میں نے دیکھا کہ ان کے چہرے چمکنے لگے ، اور عبداللہ بن عمرو ؓ نے بیان کیا ، حتیٰ کہ میں نے تمنا کی کہ میں ان کے ساتھ ہوتا یا ان میں سے ہوتا ۔ صحیح ، رواہ الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5259

وَعَن أبي ذرٍّ قَالَ: أَمَرَنِي خَلِيلِي بِسَبْعٍ: أَمَرَنِي بِحُبِّ الْمَسَاكِينِ وَالدُّنُوِّ مِنْهُمْ وَأَمَرَنِي أَنْ أَنْظُرَ إِلَى مَنْ هُوَ دُونِي وَلَا أَنْظُرَ إِلَى مَنْ هُوَ فَوَقِي وَأَمَرَنِي أَنْ أَصِلَ الرَّحِمَ وَإِنْ أَدْبَرَتْ وَأَمَرَنِي أَنْ لَا أَسْأَلَ أَحَدًا شَيْئًا] وَأَمَرَنِي أَنْ أَقُولَ بِالْحَقِّ وَإِنْ كَانَ مُرًّا وَأَمَرَنِي أنْ لَا أخافَ فِي اللَّهِ لومة لَا ئم وَأَمَرَنِي أَنْ أَكْثِرْ مِنْ قَوْلِ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ فَإِنَّهُنَّ مِنْ كَنْزٍ تَحت الْعَرْش. رَوَاهُ أَحْمد
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، میرے خلیل نے مجھے سات چیزوں کے متعلق حکم فرمایا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مساکین سے محبت کرنے اور ان کے قریب رہنے کا مجھے حکم فرمایا ، آپ نے مجھے حکم فرمایا کہ میں اپنے سے کم تر کی طرف دیکھوں اور جو مجھ سے (دنیا کے لحاظ سے) برتر ہے اس کی طرف نہ دیکھوں ، آپ نے مجھے صلہ رحمی کا حکم فرمایا اگرچہ وہ قطع رحمی کریں ، آپ نے مجھے حکم فرمایا کہ میں کسی سے کوئی چیز نہ مانگوں ، آپ نے مجھے حکم فرمایا کہ میں حق بات کروں اگرچہ وہ کڑوی ہو ، آپ نے مجھے حکم فرمایا کہ میں اللہ کے (حق کے) بارے میں کسی ملامت گر کی ملامت سے نہ ڈروں ، اور آپ نے مجھے حکم فرمایا کہ میں ((لَا حَوْلَ وَلَا قَوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ)) کثرت سے پڑھا کروں ، کیونکہ وہ (کلمات) عرش کے نیچے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5260

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ مِنَ الدُّنْيَا ثَلَاثَةٌ الطَّعَامُ وَالنِّسَاءُ وَالطِّيبُ فَأَصَابَ اثْنَيْنِ وَلَمْ يُصِبْ وَاحِدًا أَصَابَ النِّسَاءَ وَالطِّيبَ وَلَمْ يُصِبِ الطَّعَامَ. رَوَاهُ أَحْمد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دنیا کی تین چیزیں پسند تھیں ، کھانا ، عورتیں اور خوشبو ، آپ کو دو چیزیں مل گئیں اور ایک نہ مل سکی ، آپ کو عورتیں (ازواج مطہرات ؓ) اور خوشبو مل گئی لیکن (شکم سیر) کھانا نہ ملا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5261

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «حُبِّبَ إِلَيَّ الطِّيبُ وَالنِّسَاءُ وَجُعِلَتْ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ. وَزَادَ ابْنُ الْجَوْزِيِّ بَعْدَ قَوْلِهِ: «حُبِّبَ إِليَّ» منَ الدُّنْيَا
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ خوشبو اور عورتیں میرے لیے پسندیدہ بنا دی گئی ہیں ، اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے ۔‘‘ احمد ، نسائی ، اور ابن جوزی نے ((حُبَّبَ إلَیَّ)) کے بعد ((مِنَ الدُّنْیَا)) کا اضافہ نقل کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5262

وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَعَثَ بِهِ إِلَى الْيَمَنِ قَالَ: «إِيَّاكَ وَالتَّنَعُّمَ فَإِنَّ عِبَادَ الله لَيْسُوا بالمتنعمين» . رَوَاهُ أَحْمد
معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا :’’ زیادہ ناز و نعمت کی زندگی سے بچنا ، کیونکہ اللہ کے (مخلص) بندے زیادہ نعمت گزاران نہیں ہوتے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5263

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ رَضِيَ مِنَ اللَّهِ بِالْيَسِيرِ مِنَ الرِّزْقِ رَضِيَ الله مِنْهُ بِالْقَلِيلِ من الْعَمَل»
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ کی طرف سے ملنے والے تھوڑے سے رزق پر راضی ہو جاتا ہے تو اللہ اس کے تھوڑے عمل سے راضی ہو جاتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5264

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ جَاعَ أَوِ احْتَاجَ فَكَتَمَهُ النَّاسُ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَرْزُقَهُ رِزْقَ سَنَةٍ مِنْ حلالٍ» . رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيّ فِي «شعب الْإِيمَان»
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص بھوک میں مبتلا ہوا یا کسی چیز کا ضرورت مند ہوا اور اس نے اسے لوگوں سے چھپائے رکھا تو اللہ عزوجل پر حق ہے کہ وہ اسے سال بھر کے لیے رزق حلال عطا فرمائے ۔‘‘ دونوں روایتوں کو امام بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5265

وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ عَبْدَهُ الْمُؤْمِنَ الْفَقِيرَ الْمُتَعَفِّفَ أَبَا الْعِيَالِ» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عمران بن حصین ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ اپنے اس مومن عیال دار بندے کو پسند کرتا ہے جو ضرورت مند ہونے کے باوجود سوال نہیں کرتا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5266

وَعَن زيدِ بنِ أسلمَ قَالَ: اسْتَسْقَى يَوْمًا عُمَرُ فَجِيءَ بِمَاءٍ قَدْ شيبَ بعسلٍ فَقَالَ: إِنَّه لطيِّبٌ لكني أَسْمَعُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ نَعَى عَلَى قَوْمٍ شَهَوَاتِهِمْ فَقَالَ (أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَاتِكُمْ فِي حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا وَاسْتَمْتَعْتُمْ بِهَا) فَأَخَافُ أَنْ تَكُونَ حَسَنَاتُنَا عُجِّلَتْ لَنَا فَلَمْ يشربْه. رَوَاهُ رزين
زید بن اسلم ؒ بیان کرتے ہیں ، ایک روز عمر ؓ نے پانی طلب کیا تو انہیں شہد ملا پانی پیش کیا گیا ، انہوں نے فرمایا : یہ تو بہت اچھا ہے ، لیکن میں اللہ عزوجل کا فرمان سنتا ہوں کہ اس نے ایک قوم کو ان کی شہوات پر معیوب قرار دیتے ہوئے فرمایا :’’ تم نے اپنی اچھی چیزیں دنیا کی زندگانی میں حاصل کر لیں اور تم نے ان سے استفادہ کر لیا ۔‘‘ میں تو ڈرتا ہوں کہ ہماری نیکیوں کا ثواب دنیا ہی میں نہ دے دیا جائے ، لہذا انہوں نے اسے نہ پیا ۔ لم اجدہ ، رواہ رزین ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5267

وَعَن ابنِ عمَرَ قَالَ: مَا شبِعنا من تمر حَتَّى فتحننا خَيْبَرَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نے فتح خیبر سے پہلے کبھی بھی سیر ہو کر کھجوریں نہیں کھائیں ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5268

عَن عبد الله قَالَ: خَطَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطًّا مُرَبَّعًا وَخَطَّ خَطًّا فِي الْوَسَطِ خَارِجًا مِنْهُ وَخَطَّ خُطُطًا صِغَارًا إِلَى هَذَا الَّذِي فِي الْوَسَطِ مِنْ جَانِبِهِ الَّذِي فِي الْوَسَطِ وفقال: «هَذَا الْإِنْسَانُ وَهَذَا أَجَلُهُ مُحِيطٌ بِهِ وَهَذَا الَّذِي هُوَ خَارِجُ أَمَلِهِ وَهَذِهِ الْخُطُوطُ الصِّغَارُ الْأَعْرَاضُ فَإِنْ أَخْطَأَهُ هَذَا نَهَسَهُ هَذَا وَإِنْ أخطأه هَذَا نهسه هَذَا» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک مربع شکل خط کھینچا اور ایک خط (اس مربع کے) وسط میں اس سے باہر جاتا ہوا کھینچا اور کچھ اس وسط والے خط کے پہلو میں چھوٹے چھوٹے خط اور کھینچے اور فرمایا :’’ یہ انسان ہے اور یہ اس کی اجل (موت) ہے ، جو اسے گھیرے ہوئے ہے اور جو باہر کی طرف نکل رہی ہے یہ اس کی امید ہے ، اور یہ چھوٹے چھوٹے خطوط پیش آمدہ حادثات ہیں ، اگر ایک اس سے خطا کر جاتا ہے تو یہ (دوسرا) اسے دبوچ لیتا ہے ، اور اگر یہ اس سے خطا کر جاتا ہے تو یہ اسے دبوچ لیتا ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5269

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: خَطَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطُوطًا فَقَالَ: «هَذَا الْأَمَلُ وَهَذَا أَجَلُهُ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ جَاءَهُ الْخَطُّ الأقربُ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کچھ خط کھینچے تو فرمایا :’’ یہ امید ہے ، اور یہ اس کی موت ہے ، وہ اسی اثنا میں ہوتا ہے تو زیادہ قریب والا خط اچانک اس تک آ پہنچتا ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5270

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَهْرَمُ ابْنُ آدَمَ وَيَشِبُّ مِنْهُ اثْنَانِ: الْحِرْصُ عَلَى الْمَالِ وَالْحِرْصُ عَلَى الْعُمُرِ . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ انسان بوڑھا ہو جاتا ہے لیکن اس کی دو چیزیں جوان رہتی ہیں ، مال کی حرص اور عمر کی حرص ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5271

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا يَزَالُ قَلْبُ الْكَبِيرِ شَابًّا فِي اثْنَيْنِ: فِي حُبِّ الدُّنْيَا وَطول الأمل . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بوڑھے شخص کا دل دو چیزوں کے بارے میں جوان ہی رہتا ہے : دنیا کی محبت کے بارے میں اور لمبی خواہشوں کے بارے میں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5272

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَعْذَرَ اللَّهُ إِلَى امْرِئٍ أَخَّرَ أَجَلَهُ حَتَّى بَلَّغَهُ سِتِّينَ سَنَةً» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ نے اس شخص سے (توبہ نہ کرنے اور نیک عمل نہ کرنے کا) عذر زائل کر دیا جس کی اجل کو مؤخر کیا حتیٰ کہ اسے ساٹھ سال تک پہنچا دیا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5273

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَوْ كَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ مَالٍ لَابْتَغَى ثَالِثًا وَلَا يَمْلَأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابن عباس ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر انسان کے لیے مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ تیسری تلاش کرتا ہے ، انسان کے پیٹ کو صرف (قبر کی) مٹی ہی بھرے گی ، اور اللہ توبہ کرنے والے شخص کی توبہ قبول فرماتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5274

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ جَسَدِي فَقَالَ: «كُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ أَوْ عَابِرُ سبيلٍ وعُدَّ نفسَكَ فِي أهل الْقُبُور» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے جسم کے کسی حصے کو پکڑ کر فرمایا :’’ دنیا میں ایسے رہو گویا تم ایک پردیسی یا راہ گیر ہو اور اپنے آپ کو اہل قبور (مُردوں) میں سے شمار کرو ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5275

عَن عبد الله بن عَمْرو قَالَ: مَرَّ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا وَأُمِّي نُطَيِّنُ شَيْئًا فَقَالَ: «مَا هَذَا يَا عَبْدَ اللَّهِ؟» قُلْتُ شَيْءٌ نُصْلِحُهُ. قَالَ: «الْأَمْرُ أَسْرَعُ مِنْ ذَلِكَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس سے گزرے تو میں اور میری والدہ (اپنے مکان کے) کسی حصہ کی لپائی کر رہے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عبداللہ ! کیا ہو رہا ہے ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، ہم (مکان کے کسی) حصہ کی مرمت کر رہے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ معاملہ (موت) اس سے زیادہ تیز ہے ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5276

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُهَرِيقُ الْمَاءَ فَيَتَيَمَّمُ بِالتُّرَابِ فَأَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْمَاءَ مِنْكَ قَرِيبٌ يَقُولُ: «مَا يُدْرِينِي لَعَلِّي لَا أَبْلُغُهُ» . رَوَاهُ فِي «شَرْحِ السُّنَّةِ» وَابْنُ الْجَوْزِيِّ فِي كتاب «الْوَفَاء»
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کبھی پیشاب کرتے تو مٹی سے تیمم کرتے ، میں عرض کرتا ، اللہ کے رسول ! پانی تو آپ کے قریب ہی ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے :’’ مجھے کیا پتہ شاید کہ میں وہاں تک نہ پہنچ سکوں ۔‘‘ شرح السنہ ، اور ابن جوزی نے کتاب ’’الوفاء‘‘ میں اسے روایت کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5277

عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «هَذَا ابْنُ آدَمَ وَهَذَا أَجَلُهُ» وَوَضَعَ يَدَهُ عِنْدَ قَفَاهُ ثُمَّ بَسَطَ فَقَالَ: «وَثَمَّ أمله» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ انسان ہے اور یہ اس کی موت ہے ۔‘‘ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا ہاتھ اپنی گدی کے پاس رکھا ، پھر کھولا تو فرمایا :’’ اور وہاں اس کی آرزوئیں ہیں ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5278

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَرَزَ عُودًا بَيْنَ يَدَيْهِ وَآخَرَ إِلَى جَنْبِهِ وَآخَرَ أَبْعَدَ مِنْهُ. فَقَالَ: «أَتُدْرُونَ مَا هَذَا؟» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «هَذَا الْإِنْسَانُ وَهَذَا الْأَجَلُ» أُرَاهُ قَالَ: «وَهَذَا الْأَمَلُ فَيَتَعَاطَى الْأَمَلَ فَلَحِقَهُ الْأَجَلُ دُونَ الْأَمَلِ» . رَوَاهُ فِي «شَرْحِ السّنة»
ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے سامنے ایک لکڑی گاڑی ، ایک اس کے پہلو میں اور ایک اس کے دور گاڑی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو یہ کیا ہے ؟‘‘ صحابہ ؓ نے عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ انسان ہے اور یہ اجل ہے ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، میرا خیال ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ آرزوئیں ہیں ، وہ آرزوئیں حاصل کرنے کے لیے کوشش کرتا ہے تو اس کی آرزو کے پورا ہونے سے پہلے اسے موت آ جاتی ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5279

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «عُمُرُ أُمَّتِي مِنْ سِتِّينَ سَنَةً إِلَى سَبْعِينَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابوہریرہ ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری امت کی عمر ساٹھ اور ستر سال کے درمیان ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5280

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَعْمَارُ أُمَّتِي مَا بَيْنَ السِتِّينَ إِلَى السَبْعِينَ وَأَقَلُّهُمْ مَنْ يَجُوزُ ذَلِكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَذُكِرَ حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بنِ الشِّخيرِ فِي «بَاب عِيَادَة الْمَرِيض»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری امت کی عمریں ساٹھ اور ستر سال کے درمیان ہیں ، اور اس (ساٹھ ، ستر) سے تجاوز کرنے والے ان میں سے کم ہیں ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ۔ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔ اور عبداللہ بن شخیر سے مروی حدیث باب عیادۃ المریض میں ذکر ہو چکی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5281

عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَوَّلُ صَلَاحِ هَذِهِ الْأُمَّةِ الْيَقِينُ وَالزُّهْدُ وَأَوَّلُ فَسَادِهَا الْبُخْلُ وَالْأَمَلُ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي «شعب الْإِيمَان»
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس امت کی پہلی صلاح (آخرت کا) یقین اور دنیا سے بے رغبتی ہے ، جبکہ اس کا اول فساد بخل اور (لامحدود) آرزوئیں ہیں ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5282

وَعَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ قَالَ: لَيْسَ الزُّهْدُ فِي الدُّنْيَا بِلُبْسِ الْغَلِيظِ وَالْخَشِنِ وَأَكْلِ الْجَشِبِ إِنَّمَا الزُّهْدُ فِي الدُّنْيَا قِصَرُ الْأَمَلِ. رَوَاهُ فِي «شرح السّنة»
سفیان ثوری ؒ نے فرمایا :’’ موٹا ، جھوٹا کپڑا پہننے اور روکھا سوکھا کھانے کا نام دنیا سے بے رغبتی نہیں ، بلکہ آرزوؤں کا کم ہونا دنیا سے بے رغبتی ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5283

وَعَنْ زَيْدِ بْنِ الْحُسَيْنِ قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكًا وَسُئِلَ أَيُّ شَيْءٍ الزُّهْدُ فِي الدُّنْيَا؟ قَالَ: طِيبُ الْكَسْبِ وَقِصَرُ الْأَمَلِ. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي «شعب الْإِيمَان»
زید بن حسین ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے امام مالک ؒ سے سنا ، ان سے دریافت کیا گیا ، دنیا سے بے رغبتی سے کیا مراد ہے ؟ انہوں نے فرمایا : حلال کمائی اور امیدوں کا کم ہونا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5284

عَن سَعْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعَبْدَ التَّقِيَّ الْغَنِيَّ الْخَفِيَّ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَذُكِرَ حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ: «لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَيْنِ» فِي «بَاب فَضَائِل الْقُرْآن»
سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ ایسے مالدار کو پسند فرماتا ہے جو پرہیزگار ، گم نام ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔ اور ابن عمر ؓ سے مروی حدیث :’’ حسد صرف دو آدمیوں پر ہے ‘‘ باب فضائل القرآن میں بیان ہو چکی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5285

عَن أبي بكرةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ النَّاسِ خيرٌ؟ قَالَ: «مَن طالَ عمُرُه وحسُنَ عَمَلُهُ» . قَالَ: فَأَيُّ النَّاسِ شَرٌّ؟ قَالَ: «مَنْ طَالَ عُمُرُهُ وَسَاءَ عَمَلُهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ والدارمي
ابوبکرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کون سا آدمی بہتر ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس کی عمر دراز ہو اور اس کا عمل اچھا (یعنی قرآن و سنت کے مطابق) ہو ۔‘‘ اس شخص نے عرض کیا ، سب سے برا شخص کون ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس کی عمر دراز ہو اور اس کا عمل برا ہو ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5286

وَعَن عبيد بن خَالِد أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آخَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ فَقُتِلَ أَحَدُهُمَا ثُمَّ مَاتَ الْآخَرُ بَعْدَهُ بِجُمُعَةٍ أَوْ نَحْوِهَا فَصَلَّوْا عَلَيْهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا قُلْتُمْ؟» قَالُوا: دَعَوْنَا اللَّهَ أَنْ يَغْفِرَ لَهُ وَيَرْحَمَهُ وَيُلْحِقَهُ بِصَاحِبِهِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَأَيْنَ صَلَاتُهُ بَعْدَ صَلَاتِهِ وَعَمَلُهُ بَعْدَ عَمَلِهِ؟» أَوْ قَالَ: «صِيَامُهُ بَعْدَ صِيَامِهِ لِمَا بَيْنَهُمَا أَبْعَدُ مِمَّا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عبید بن خالد ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو آدمیوں کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا ، ان میں سے ایک اللہ کی راہ میں شہید کر دیا گیا ، پھر دوسرا اس کے تقریباً ایک ہفتے بعد فوت ہو گیا ، صحابہ ؓ نے اس کی نماز جنازہ پڑھی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم نے اس کے لیے کیا دعا کی ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، ہم نے اللہ سے دعا کی کہ وہ اس کی مغفرت فرمائے ، اس پر رحم فرمائے اور اسے اس کے ساتھی سے ملائے ۔ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس کی وہ نمازیں جو اس نے اس کی نمازوں کے بعد پڑھیں وہ کہاں گئیں ؟ اور اس نے اس کے بعد جو عمل کیے وہ کہاں گئے ؟‘‘ یا فرمایا :’’ اس نے اس کے بعد جو روزے رکھے تو وہ کہاں گئے ؟‘‘ ان دونوں کے مابین تو زمین و آسمان کے مابین فاصلے سے زیادہ فاصلہ ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5287

وَعَن أبي كبشةَ الأنماريِّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «ثَلَاثٌ أُقْسِمُ عَلَيْهِنَّ وَأُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا فَاحْفَظُوهُ فَأَمَّا الَّذِي أُقْسِمُ عَلَيْهِنَّ فَإِنَّهُ مَا نَقَصَ مَالُ عَبْدٍ مِنْ صَدَقَةٍ وَلَا ظُلِمَ عَبْدٌ مَظْلِمَةً صَبَرَ عَلَيْهَا إِلَّا زَادَهُ اللَّهُ بِهَا عِزًّا وَلَا فَتَحَ عَبْدٌ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ بَابَ فَقْرٍ وَأَمَّا الَّذِي أُحَدِّثُكُمْ فَاحْفَظُوهُ» فَقَالَ: إِنَّمَا الدُّنْيَا لِأَرْبَعَةِ نفرٍ: عبدٌ رزقَه اللَّهُ مَالا وعلماً فهوَ يَتَّقِي فِيهِ رَبَّهُ وَيَصِلُ رَحِمَهُ وَيَعْمَلُ لِلَّهِ فِيهِ بِحَقِّهِ فَهَذَا بِأَفْضَلِ الْمَنَازِلِ. وَعَبْدٍ رَزَقَهُ اللَّهُ عِلْمًا وَلَمْ يَرْزُقْهُ مَالًا فَهُوَ صَادِقُ النيَّةِ وَيَقُول: لَوْ أَنَّ لِي مَالًا لَعَمِلْتُ بِعَمَلِ فُلَانٍ فأجرُهما سواءٌ. وعبدٌ رزَقه اللَّهُ مَالا وَلم يَرْزُقْهُ عِلْمًا فَهُوَ يَتَخَبَّطُ فِي مَالِهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ لَا يَتَّقِي فِيهِ رَبَّهُ وَلَا يَصِلُ فِيهِ رَحِمَهُ وَلَا يَعْمَلُ فِيهِ بِحَقٍّ فَهَذَا بأخبثِ المنازلِ وعبدٌ لم يرزُقْه اللَّهُ مَالا وَلَا عِلْمًا فَهُوَ يَقُولُ: لَوْ أَنَّ لِي مَالًا لَعَمِلْتُ فِيهِ بِعَمَلِ فُلَانٍ فَهُوَ نِيَّتُهُ وَوِزْرُهُمَا سَوَاءٌ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيح
ابو کبشہ انماری ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ تین خصلتیں ہیں ، میں ان پر قسم اٹھاتا ہوں اور میں تمہیں ایک حدیث بیان کرتا ہوں ، تم اسے یاد کر لو ، وہ چیزیں جن پر میں قسم اٹھاتا ہوں یہ ہیں : صدقہ کرنے سے بندے کا مال کم نہیں ہوتا ، جس بندے کی حق تلفی کی جائے اور وہ اس پر صبر کرے تو اس کے بدلے میں اللہ اس کی عزت میں اضافہ فرماتا ہے ، اور بندہ جب کسی سے سوال کرتا ہے تو اللہ اسے فقر میں مبتلا کر دیتا ہے ، رہی وہ بات جو میں تمہیں بتانے جا رہا ہوں اس کو خوب یاد رکھنا ۔‘‘ پس فرمایا :’’ دنیا چار قسم کے لوگوں کے لیے ہے : ایک وہ بندہ جسے اللہ نے مال اور علم عطا کیا ہو اور وہ اس (علم) کے بارے میں اپنے رب سے ڈرتا ہو ، صلہ رحمی کرتا ہو اور وہ اس (علم) کے مطابق اللہ کی خاطر عمل کرتا ہو ، یہ سب سے افضل درجہ ہے ۔ ایک وہ بندہ جسے اللہ نے علم دیا ہو لیکن اسے رزق نہ دیا ہو ، اور وہ نیت کا اچھا ہے ، وہ کہتا ہے : اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں بھی فلاں (مالدار) شخص کی طرح خرچ کرتا ، ان دونوں کے لیے اجر برابر ہے ، اور ایک وہ بندہ ہے جسے اللہ نے مال عطا کیا لیکن علم نہیں دیا تو وہ علم کے بغیر اپنے مال کی وجہ سے بے راہ روی کا شکار ہو جاتا ہے ، اور وہ نہ تو اپنے رب سے ڈرتا ہے اور نہ صلہ رحمی کرتا ہے اور نہ ہی اسے حق کے مطابق خرچ کرتا ہے ، یہ شخص انتہائی برے درجے پر ہے ، اور ایک وہ بندہ ہے جسے اللہ نے مال دیا نہ علم ، وہ کہتا ہے : اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں بھی فلاں شخص کی طرح عمل (یعنی خرچ) کرتا ، وہ صرف نیت ہی کرتا ہے جبکہ دونوں کا گناہ برابر ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث صحیح ہے ۔ سندہ ضعیف ، واہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5288

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى إِذَا أَرَادَ بِعَبْدٍ خَيْرًا اسْتَعْمَلَهُ» . فَقِيلَ: وَكَيْفَ يَسْتَعْمِلُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «يُوَفِّقُهُ لِعَمَلٍ صَالِحٍ قَبْلَ الموتِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو وہ اسے (اطاعت والے) کاموں پر لگا دیتا ہے ۔‘‘ عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! وہ اسے کس طرح کام پر لگاتا ہے ؟ فرمایا :’’ موت سے پہلے اسے صالح عمل کرنے کی توفیق عطا فرما دیتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5289

وَعَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : «الْكَيِّسُ مَنْ دَانَ نَفْسَهُ وَعَمِلَ لِمَا بَعْدَ الْمَوْتِ. وَالْعَاجِزُ مَنْ أَتْبَعَ نَفْسَهُ هَوَاهَا وَتَمَنَّى عَلَى اللَّهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
شداد بن اوس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دانا شخص وہ ہے جس نے اپنے نفس کا محاسبہ کیا اور موت کے بعد کے لیے عمل کیے ، اور کم عقل شخص وہ ہے جس نے اپنے نفس کو خواہش کے تابع کیا اور اللہ پر امید باندھ لی (کہ وہ غفور و رحیم) ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5290

عَنْ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كُنَّا فِي مَجْلِسٍ فَطَلَعَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى رَأْسِهِ أَثَرُ مَاءٍ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ نَرَاكَ طَيِّبَ النَّفْسِ. قَالَ: أَجَلْ. قَالَ: ثُمَّ خَاضَ الْقَوْمُ فِي ذِكْرِ الْغِنَى فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا بَأْسَ بِالْغِنَى لِمَنِ اتَّقَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَالصِّحَّةُ لِمَنِ اتَّقَى خَيْرٌ مِنَ الْغِنَى وَطِيبُ النَّفس من النَّعيم» رَوَاهُ أَحْمد
نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ایک صحابی سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : ہم ایک مجلس میں تھے کہ اچانک رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور آپ کے سر پر پانی (یعنی غسل) کے اثرات تھے ، ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم آپ کو خوش طبع دیکھ رہے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ٹھیک ہے ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، پھر لوگوں نے مال داری کے متعلق غور و خوض کرنا شروع کر دیا (کیا وہ جائز ہے یا ناجائز ؟) رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ عزوجل سے ڈرتا ہے اس کے لیے مال داری میں کوئی مضائقہ نہیں ، تقویٰ والے شخص کے لیے صحت مال داری سے بہتر ہے ، اور حقیقی خوشی نعمتوں میں سے ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5291

وَعَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ قَالَ كَانَ الْمَالُ فِيمَا مَضَى يُكْرَهُ فَأَمَّا الْيَوْمَ فَهُوَ تُرْسُ الْمُؤْمِنِ وَقَالَ لَوْلَا هَذِهِ الدَّنَانِيرُ لَتَمَنْدَلَ بِنَا هَؤُلَاءِ الْمُلُوكُ وَقَالَ مَنْ كَانَ فِي يَدِهِ مِنْ هَذِهِ شَيْءٌ فَلْيُصْلِحْهُ فَإِنَّهُ زَمَانٌ إِنِ احْتَاجَ كَانَ أَوَّلَ مَنْ يَبْذُلُ دِينَهُ وَقَالَ: الْحَلَالُ لايحتمل السَّرف. رَوَاهُ فِي شرح السّنة
سفیان ثوری ؒ بیان کرتے ہیں ، ماضی میں مال ناپسندیدہ چیز تھی ، جبکہ آج وہ مومن کی ڈھال ہے ، اور فرمایا : اگر (ہمارے پاس) دینار نہ ہوتے تو یہ بادشاہ ہمیں بے وقعت سمجھتے ، اور فرمایا : جس شخص کے ہاتھ میں مال ہو وہ اسے کارآمد بنائے (ضائع نہ کرے) کیونکہ یہ ایسا دور ہے کہ اگر وہ ضرورت مند ہوا تو وہ پہلا شخص ہو گا جو (حصول دنیا کے لیے) اپنا دین بیچ ڈالے گا ، اور فرمایا : حلال فضول خرچی کا متحمل نہیں ہو سکتا ۔ ضعیف مردود ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5292

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُنَادِي مُنَادٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: أَيْنَ أَبْنَاءُ السِتِّينَ؟ وَهُوَ الْعُمُرُ الَّذِي قَالَ اللَّهُ تَعَالَى [أَوَلَمْ نُعَمِّرْكُمْ مَا يَتَذَكَّرُ فِيهِ مَن تذكَّرَ وجاءكُم النذير] رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي شعب الْإِيمَان
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روز قیامت منادی کرنے والا منادی کرے گا : ساٹھ سالے کہاں ہیں ؟‘‘ اور یہ (ساٹھ سال) وہ عمر ہے جو اللہ تعالیٰ نے فرمایا :’’ کیا ہم نے تمہیں عمر عطا نہیں کی تھی ، جس نے نصیحت پکڑنی تھی وہ نصیحت پکڑتا ، اور تمہارے پاس آگاہ کرنے والے بھی آئے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5293

وَعَن عبدِ الله بنِ شدَّادٍ قَالَ إِنَّ نَفرا من بني عذرةثلاثة أَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمُوا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ يَكْفِينِيهِمْ؟» قَالَ طَلْحَةُ: أَنَا. فَكَانُوا عِنْدَهُ فَبَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا فَخَرَجَ فِيهِ أَحَدُهُمْ فَاسْتُشْهِدَ ثُمَّ بَعَثَ بَعْثًا فَخَرَجَ فِيهِ الْآخَرُ فَاسْتُشْهِدَ ثُمَّ مَاتَ الثَّالِثُ عَلَى فِرَاشِهِ. قَالَ: قَالَ طَلْحَةُ: فَرَأَيْتُ هَؤُلَاءِ الثَّلَاثَةَ فِي الْجَنَّةِ وَرَأَيْتُ الْمَيِّتَ عَلَى فِرَاشِهِ أَمَامَهُمْ وَالَّذِي اسْتُشْهِدَ آخِرًا يَلِيهِ وَأَوَّلَهُمْ يَلِيهِ فَدَخَلَنِي مِنْ ذَلِكَ فَذَكَرْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم فَقَالَ: «وَمَا أَنْكَرْتَ مِنْ ذَلِكَ؟ لَيْسَ أَحَدٌ أَفْضَلَ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ مُؤْمِنٍ يُعَمَّرُ فِي الْإِسْلَام لتسبيحه وتكبيره وتهليله»
عبداللہ بن شداد ؓ بیان کرتے ہیں ، بنو عذرہ کے تین آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے اسلام قبول کر لیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کون ہے جو ان کے (کھانے پینے کی) مجھ سے ذمہ داری اٹھا لے ؟‘‘ طلحہ ؓ نے عرض کیا : میں ، چنانچہ وہ (تینوں) انہیں کہ پاس تھے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک لشکر روانہ کیا تو ان میں سے ایک اس لشکر کے ساتھ ہو گیا اور وہ شہید ہو گیا ، پھر آپ نے ایک لشکر روانہ کیا تو دوسرا شخص اس کے ساتھ گیا تو وہ بھی شہید ہو گیا ، پھر تیسرا شخص اپنے بستر پر فوت ہو گیا ، راوی بیان کرتے ہیں ، طلحہ ؓ نے فرمایا : میں نے (خواب میں) تینوں کو جنت میں دیکھا اور بستر پر وفات پانے والے کو ان کے آگے دیکھا ، جو بعد میں شہید ہوا تھا وہ اس کے ساتھ تھا جبکہ پہلے شہید ہونے والا شخص اس دوسرے (شہید) کے ساتھ تھا ، چنانچہ اس سے مجھے اشکال پیدا ہوا تو میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم کو اس سے کون سی چیز عجیب لگی ؟ اللہ کے ہاں اس مومن سے افضل کوئی شخص نہیں جسے اسلام میں اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تکبیر اور تہلیل ’’لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ ‘‘ کہنے کے لیے طویل عمر دی جائے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5294

وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَمِيرَةَ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ عَبْدًا لَوْ خَرَّ عَلَى وَجْهِهِ مِنْ يَوْمَ وُلِدَ إِلَى أَنْ يَمُوتَ هَرَمًا فِي طَاعَةِ اللَّهِ لَحَقَّرَهُ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ وَلَوَدَّ أَنَّهُ رُدَّ إِلَى الدُّنْيَا كَيْمَا يَزْدَادَ من الْأجر والثَّواب رَوَاهُمَا أَحْمد
محمد بن ابی عمیرہ ؓ جو کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابی تھے ، ان سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا : اگر بندہ اپنے یوم پیدائش سے لے کر بوڑھا ہو کر مرنے تک اللہ کی اطاعت میں سجدہ ریز رہے تو وہ روز قیامت اس کو بھی حقیر سمجھے گا اور وہ آرزو کرے گا کہ کاش اسے دنیا میں دوبارہ بھیج دیا جائے تا کہ وہ اجر و ثواب میں اضافہ کر سکے ۔‘‘ دونوں روایات کو امام احمد نے نقل کیا ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5295

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ هُمُ الَّذِينَ لَا يَسْتَرْقُونَ وَلَا يَتَطَيَّرُونَ وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ» مُتَّفق عَلَيْهِ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری امت کے ستر ہزار افراد حساب کے بغیر جنت میں جائیں گے ، یہ وہ لوگ ہیں جو نہ دم جھاڑ کراتے ہیں اور نہ بدشگونی لیتے تھے اور وہ اپنے رب پر توکل کرتے تھے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5296

وَعَنْهُ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَالَ: عُرِضَتْ عَلَيَّ الْأُمَمُ فَجَعَلَ يَمُرُّ النَّبِيُّ وَمَعَهُ الرَّجُلُ وَالنَّبِيُّ وَمَعَهُ الرَّجُلَانِ وَالنَّبِيُّ وَمَعَهُ الرَّهْطُ وَالنَّبِيُّ وَلَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ فَرَأَيْتُ سَوَادًا كَثِيرًا سَدَّ الْأُفُقَ فَرَجَوْتُ أَنْ يَكُونَ أُمَّتِي فَقِيلَ هَذَا مُوسَى فِي قَوْمِهِ ثُمَّ قِيلَ لِي انْظُرْ فَرَأَيْتُ سَوَادًا كَثِيرًا سَدَّ الْأُفُقَ فَقِيلَ لِي انْظُرْ هَكَذَا وَهَكَذَا فَرَأَيْتُ سَوَادًا كَثِيرًا سَدَّ الْأُفق فَقيل: هَؤُلَاءِ أُمَّتُكَ وَمَعَ هَؤُلَاءِ سَبْعُونَ أَلْفًا قُدَّامَهُمْ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ هُمُ الَّذِينَ لَا يَتَطَيَّرُونَ ولايسترقون وَلَا يَكْتَوُونَ وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ فَقَامَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ فَقَالَ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. قَالَ «اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ» . ثُمَّ قَامَ رجل فَقَالَ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. فَقَالَ سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ. مُتَّفق عَلَيْهِ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک روز رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے تو فرمایا :’’ مجھ پر امتیں پیش کی گئیں ، چنانچہ ایک نبی گزرے ان کے ساتھ ایک آدمی تھا ، ایک اور نبی تھے اور ان کے ساتھ دو آدمی تھے ، اور ایک اور نبی تھے ان کے ساتھ چند آدمی تھے ، جبکہ کسی نبی کے ساتھ کوئی ایک بھی نہیں تھا ، میں نے ایک بڑا گروہ دیکھا جو افق تک پھیلا ہوا تھا ، میں نے امید کی کہ یہ میری امت ہو گی لیکن مجھے بتایا گیا کہ یہ موسیٰ ؑ اپنی قوم کے ساتھ ہیں ، پھر مجھے کہا گیا ، دیکھو ، میں نے بہت بڑا گروہ دیکھا جو افق تک پھیلا ہوا تھا ، مجھے کہا گیا : اس طرف (دائیں ، بائیں) دیکھو ، میں نے بہت بڑا گروہ دیکھا جو افق پر پھیلا ہوا تھا ، مجھے بتایا گیا کہ یہ آپ کی امت ، اور ان کے ساتھ ان کے آگے ستر ہزار ہیں جو حساب کے بغیر جنت میں جائیں گے ، یہ وہ لوگ ہیں جو کہ بدشگونی لیتے تھے نہ دم جھاڑ کراتے تھے اور نہ ہی داغتے تھے اور وہ صرف اپنے رب پر توکل کرتے تھے ۔‘‘ اتنے میں عکاشہ بن محصن ؓ نے کھڑے ہو کر عرض کیا ، اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ مجھے ان میں شامل فرمائے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اے اللہ ! اس کو ان میں سے کر دے ۔‘‘ پھر ایک اور آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا ، اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ مجھے بھی ان میں کر دے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس میں عکاشہ تجھ سے سبقت لے گیا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5297

وَعَنْ صُهَيْبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم «عجبا لأمر الْمُؤمن كُله خَيْرٌ وَلَيْسَ ذَلِكَ لِأَحَدٍ إِلَّا لِلْمُؤْمِنِ إِنْ أَصَابَتْهُ سَرَّاءُ شَكَرَ فَكَانَ خَيْرًا لَهُ وَإِنْ أَصَابَتْهُ ضَرَّاءُ صَبَرَ فَكَانَ خَيْرًا لَهُ» رَوَاهُ مُسلم
صہیب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مومن کا معاملہ بھی عجیب ہے ، اس کا ہر معاملہ اس کے لیے باعث خیر ہے ، اور یہ چیز صرف مومن کے لیے خاص ہے ، اگر اسے کوئی نعمت میسر آتی ہے تو وہ شکر کرتا ہے اور یہ اس کے لیے بہتر ہے ، اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ صبر کرتا ہے اور یہ بھی اس کے لیے بہتر ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5298

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُؤْمِنُ الْقَوِيُّ خَيْرٌ وَأَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنَ الْمُؤْمِنِ الضَّعِيفِ وَفِي كُلٍّ خَيْرٌ احْرِصْ عَلَى مَا يَنْفَعُكَ واستعن بِاللَّه ولاتعجز وَإِنْ أَصَابَكَ شَيْءٌ فَلَا تَقُلْ لَوْ أَنِّي فَعَلْتُ كَانَ كَذَا وَكَذَا وَلَكِنْ قُلْ قَدَّرَ اللَّهُ وَمَا شَاءَ فَعَلَ فَإِنَّ لَوْ تَفْتَحُ عمل الشَّيْطَان» رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قوی مومن ، ضعیف مومن سے بہتر ہے نیز وہ اللہ کو زیادہ پسند ہے ، اور سب (مومنوں) میں خیر ہے ، تو اپنے لیے نفع بخش چیز کے لیے محنت و کوشش کر اور اللہ سے مدد طلب کر اور عاجزی و سستی نہ کر ، اور اگر تجھے کوئی نقصان پہنچے تو ایسے نہ کہو : اگر میں (اس طرح ، اس طرح) کرتا تو اس طرح ، اس طرح ہوتا ، بلکہ ایسے کہو : اللہ نے مقدر کیا اور جو اس نے چاہا سو کیا ، کیونکہ (لفظ) ’’اگر‘‘ عمل شیطان کھولتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5299

عَن عمر بن الْخطاب قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَوْ أَنَّكُمْ تَتَوَكَّلُونَ عَلَى اللَّهِ حَقَّ تَوَكُّلِهِ لَرَزَقَكُمْ كَمَا يَرْزُقُ الطَّيْرَ تَغْدُو خِمَاصًا وَتَرُوحُ بِطَانًا . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اگر تم اللہ پر اس طرح توکل کرو جس طرح اس پر توکل کرنے کا حق ہے ، تو وہ تمہیں اس طرح رزق فراہم کرے جس طرح وہ پرندوں کو رزق فراہم کرتا ہے ، وہ صبح کے وقت بھوکے نکلتے ہیں اور شام کے وقت شکم سیر ہو کر واپس آتے ہیں ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5300

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّهَا النَّاسُ لَيْسَ مِنْ شَيْءٍ يُقَرِّبُكُمْ إِلَى الْجَنَّةِ وَيُبَاعِدُكُمْ مِنَ النَّارِ إِلَّا قَدْ أَمَرْتُكُمْ بِهِ وَلَيْسَ شَيْءٌ يُقَرِّبُكُمْ مِنَ النَّارِ وَيُبَاعِدُكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ إِلَّا قَدْ نَهَيْتُكُمْ عَنْهُ وَإِنَّ الرُّوحَ الْأَمِينَ - وَفِي روايةٍ: وإِن رُوحَ الْقُدُسِ - نَفَثَ فِي رُوعِي أَنَّ نَفْسًا لَنْ تَمُوتَ حَتَّى تَسْتَكْمِلَ رِزْقَهَا أَلَا فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَجْمِلُوا فِي الطَّلَبِ وَلَا يَحْمِلَنَّكُمُ اسْتِبْطَاءُ الرِّزْقِ أَنْ تَطْلُبُوهُ بِمَعَاصِي اللَّهِ فَإِنَّهُ لَا يُدْرَكُ مَا عِنْدَ اللَّهِ إِلَّا بِطَاعَتِهِ «. رَوَاهُ فِي» شرح السّنة «وَالْبَيْهَقِيّ فِي» شعب الإِيمان إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ: «وَإِنَّ رُوحَ الْقُدُسِ»
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لوگو ! ہر وہ چیز جو تمہیں جنت کے قریب کر دے اور تمہیں جہنم سے دور کر دے میں اس کے متعلق حکم دے چکا ہوں ، اور ہر وہ چیز جو تمہیں جہنم کے قریب کر دے اور تمہیں جنت سے دور کر دے میں اس سے تمہیں منع کر چکا ہوں ، بے شک روح الامین ، اور ایک دوسری روایت میں ہے ، بے شک روح القدس نے میرے دل میں یہ بات ڈالی کہ کوئی نفس اپنا رزق پورا کیے بغیر فوت نہیں ہو گا ، سن لو ! اللہ سے ڈرو اور اچھے طریقے سے رزق تلاش کرو اور رزق کی تاخیر تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم اللہ کی نافرمانی کے ساتھ اسے طلب کرو ، کیونکہ اللہ کے ہاں جو (انعامات) ہیں وہ تو محض اس کی اطاعت کے ذریعے ہی حاصل کیے جا سکتے ہیں ۔‘‘ شرح السنہ ، بیہقی فی شعب الایمان ، البتہ امام بیہقی نے ’’وَاِنَّ رُوْحَ الْقُدُسِ‘‘ کا ذکر نہیں کیا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5301

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الزَّهَادَةُ فِي الدُّنْيَا لَيْسَتْ بِتَحْرِيم وَلَا إِضَاعَةِ الْمَالِ وَلَكِنَّ الزَّهَادَةَ فِي الدُّنْيَا أَنْ لَا تَكُونَ بِمَا فِي يَدَيْكَ أَوْثَقَ بِمَا فِي يَد اللَّهِ وَأَنْ تَكُونَ فِي ثَوَابِ الْمُصِيبَةِ إِذَا أَنْتَ أُصِبْتَ بِهَا أَرْغَبَ فِيهَا لَوْ أَنَّهَا أُبْقِيَتْ لَكَ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَعَمْرُو بْنُ وَاقِدٍ الرَّاوِي مُنكر الحَدِيث
ابوذر ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دنیا سے بے رغبتی ، حلال کو حرام کرنے اور مال ضائع کرنے کا نام نہیں ، بلکہ دنیا سے بے رغبتی یہ ہے کہ جو کچھ تیرے ہاتھ میں ہے وہ اس چیز سے ، جو اللہ کے ہاتھوں میں ہے ، زیادہ قابل اعتماد نہ ہو ، اور یہ کہ نہ ہو تو مصیبت کے ثواب میں جب تو اس میں مبتلا کر دیا جائے ، رغبت کرنے والا کہ وہ (مصیبت) تجھے نہ پہنچتی ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ، امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ، اور عمرو بن واقد راوی منکر الحدیث ہے ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5302

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كُنْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَالَ: «يَا غُلَامُ احْفَظِ اللَّهَ يَحْفَظْكَ احْفَظِ اللَّهَ تَجِدْهُ تُجَاهَكَ وَإِذَا سَأَلْتَ فَاسْأَلِ اللَّهَ وَإِذَا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ وَاعْلَمْ أَنَّ الْأُمَّةَ لَوِ اجْتَمَعَتْ عَلَى أَنْ يَنْفَعُوكَ بِشَيْءٍ لَمْ يَنْفَعُوكَ إِلَّا بِشَيْءٍ قَدْ كَتَبَهُ اللَّهُ لَكَ وَلَوِ اجْتَمَعُوا عَلَى أَنْ يَضُرُّوكَ بِشَيْءٍ لَمْ يَضُرُّوكَ إِلَّا بِشَيْءٍ قَدْ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَيْكَ رُفِعَتِ الأقلام وجفَّت الصُّحُف» رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک روز میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے (سواری پر بیٹھا ہوا) تھا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لڑکے ! تو اللہ (کے احکام) کی حفاظت کر ، اللہ تیری حفاظت فرمائے گا ، تو اللہ (کے حقوق) کا خیال رکھ ، تو اسے اپنے سامنے پائے گا ، اور جب تو سوال کرے تو صرف اللہ سے کر ، جب تو مدد طلب کرے تو صرف اللہ سے مدد طلب کر ، اور جان لے کہ اگر پوری امت بھی جمع ہو کر تجھے کچھ فائدہ پہنچانا چاہے تو وہ تجھے اس سے زیادہ کچھ فائدہ نہیں پہنچا سکتی جو اللہ نے تیرے لیے لکھ دیا ہے ، اور اگر وہ تجھے نقصان پہنچانے کے لیے جمع ہو جائے تو وہ تجھے اس سے زیادہ کچھ نقصان نہیں پہنچا سکتی جو اللہ نے تیرے لیے لکھ دیا ہے ، قلم اٹھا لیے گئے اور صحیفے خشک ہو گئے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5303

وَعَنْ سَعْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مِنْ سَعَادَةِ ابْنِ آدَمَ رِضَاهُ بِمَا قَضَى اللَّهُ لَهُ وَمِنْ شَقَاوَةِ ابْنِ آدَمَ تَرْكُهُ اسْتِخَارَةِ اللَّهِ وَمِنْ شَقَاوَةِ ابْنِ آدَمَ سُخْطُهُ بِمَا قَضَى اللَّهُ لَهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ انسان کی سعادت مندی اسی میں ہے کہ وہ اپنے بارے میں اللہ کی قضا و قدر پر راضی ہو ، انسان کی بدنصیبی ہے کہ وہ اللہ سے خیر طلب کرنا ترک کر دے اور انسان کی بدنصیبی ہے کہ وہ اپنے بارے میں اللہ کی قضا و قدر پر راضی نہ ہو ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5304

عَن جَابر أَنَّهُ غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قبل نجد فَلَمَّا قَفَلَ مَعَهُ فَأَدْرَكَتْهُمُ الْقَائِلَةُ فِي وَادٍ كَثِيرِ الْعِضَاهِ فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَفَرَّقَ النَّاسُ يَسْتَظِلُّونَ بِالشَّجَرِ فَنَزَلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ سَمُرَةٍ فَعَلَّقَ بِهَا سَيْفَهُ وَنِمْنَا نَوْمَةً فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُونَا وَإِذَا عِنْدَهُ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ: إِنَّ هَذَا اخْتَرَطَ عَلَيَّ سَيْفِي وَأَنَا نَائِمٌ فَاسْتَيْقَظْتُ وَهُوَ فِي يَدِهِ صَلتا. قَالَ: مَا يَمْنَعُكَ مِنِّي؟ فَقُلْتُ: اللَّهُ ثَلَاثًا وَلَمْ يُعَاقِبْهُ وَجلسَ. مُتَّفق عَلَيْهِ
جابر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نجد کی طرف جہاد کیا ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم واپس آئے تو وہ بھی آپ کے ساتھ واپس آئے ، صحابہ کرام کو گھنے خار دار درختوں کی وادی میں دوپہر کو نیند (قیلولہ) نے آ لیا ، چنانچہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (آرام کی غرض سے) یہاں پڑاؤ ڈالا اور صحابہ کرام درختوں کے سائے کی تلاش میں الگ الگ ہو گئے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کیکر کے درخت کے نیچے پڑاؤ ڈالا اور اپنی تلوار اس (درخت) کے ساتھ لٹکا دی ، اور ہم تھوڑی دیر کے لیے سو گئے ، اچانک رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں بلانے لگے ، ہم نے دیکھا کہ ایک اعرابی آپ کے پاس ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس نے ، مجھ پر میری تلوار سونت لی جبکہ میں اس وقت آرام کر رہا تھا میں بیدار ہوا تو تلوار اس کے ہاتھ میں سونتی ہوئی تھی ، اس نے کہا : تجھے مجھ سے کون بچائے گا ؟ میں نے تین مرتبہ کہا :’’ اللہ (بچائے گا) ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی کوئی سرزنش نہیں کی اور آپ بیٹھ گئے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5305

وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ الْإِسْمَاعِيلِيِّ فِي «صَحِيحِهِ» فَقَالَ: مَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي؟ قَالَ: «اللَّهُ» فَسَقَطَ السيفُ من يَده فَأخذ السَّيْفَ فَقَالَ: «مَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي؟» فَقَالَ: كُنْ خَيْرَ آخِذٍ. فَقَالَ: «تَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ» . قَالَ: لَا وَلَكِنِّي أُعَاهِدُكَ عَلَى أَنْ لَا أُقَاتِلَكَ وَلَا أَكُونَ مَعَ قَوْمٍ يُقَاتِلُونَكَ فَخَلَّى سَبِيلَهُ فَأَتَى أَصْحَابَهُ فَقَالَ: جِئْتُكُمْ مِنْ عِنْدِ خَيْرِ النَّاسِ. هَكَذَا فِي «كتاب الْحميدِي» و «الرياض»
اور ابوبکر اسماعیلی نے اپنی صحیح میں یوں روایت کی ہے ، اس نے کہا : تجھے مجھ سے کون بچائے گا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ ! تلوار اس کے ہاتھ سے گر گئی ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تلوار پکڑ کر فرمایا :’’ تجھے مجھ سے کون بچائے گا ؟‘‘ اس نے عرض کیا : آپ بہتر پکڑنے والے ہیں (یعنی معاف کر دیں) ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟‘‘ اس نے کہا : نہیں ، لیکن میں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ عہد کرتا ہوں کہ میں آپ سے نہ تو قتال کروں گا اور نہ آپ سے قتال کرنے والوں کا ساتھ دوں گا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کا راستہ چھوڑ دیا (اسے جانے دیا) ، وہ (اعرابی) اپنے ساتھیوں کے پاس آیا اور کہا : میں بہترین شخص کے پاس سے تمہارے پاس آیا ہوں ۔ کتاب الحمیدی اور ریاض الصالحین میں اسی طرح ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ النووی فی ریاض الصالحین و البیھقی فی دلائل النبوۃ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5306

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنِّي لَأَعْلَمُ آيَةً لَو أخَذ النَّاسُ بهَا لكفتهم: (من يتق الله يَجْعَل لَهُ مخرجاويرزقه من حيثُ لَا يحتسبُ) رَوَاهُ أَحْمد وَابْن مَاجَه والدارمي
ابوذر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں ایک ایسی آیت جانتا ہوں کہ اگر لوگ اس پر عمل کریں تو وہ ان کے لیے کافی ہو جائے :’’ جو شخص اللہ سے ڈر جائے تو وہ اس کے لیے (تمام مشکلات سے) نکلنے کی راہ پیدا فرما دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق فراہم کرے جس کے بارے میں اسے وہم و گمان بھی نہ تھا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5307

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: أَقْرَأَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: (إِنِّي أَنَا الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ) رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حسن صَحِيح
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے یہ آیت سکھائی :’’ بے شک میں ہی رزق عطا کرنے والا ، قوت و طاقت والا ہوں ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5308

وَعَن أنسٍ قَالَ: كَانَ أَخَوَانِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ أَحَدُهُمَا يَأْتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْآخَرُ يَحْتَرِفُ فَشَكا المحترف أَخَاهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «لَعَلَّكَ تُرْزَقُ بِهِ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث صَحِيح غَرِيب
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں دو بھائی تھے ، ان میں سے ایک نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا جبکہ دوسرا کاروبار کیا کرتا تھا ، کاروبار کرنے والے نے اپنے بھائی کی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے شکایت کی ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ شاید کے تمہیں اسی وجہ سے رزق دیا جاتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث صحیح غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5309

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ قَلْبَ ابْنِ آدَمَ بِكُلِّ وَادٍ شُعْبَةٌ فَمَنْ أَتْبَعَ قَلْبَهُ الشُّعَبَ كُلَّهَا لَمْ يُبَالِ اللَّهُ بِأَيِّ وَادٍ أَهْلَكَهُ وَمَنْ تَوَكَّلَ عَلَى اللَّهِ كَفَاهُ الشّعب» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک انسان کے دل کا ہر وادی میں حصہ ہے ، جو شخص اپنے دل کو تمام حصوں کے پیچھے لگاتا ہے تو اللہ کو اس کی پرواہ نہیں خواہ وہ اسے کسی بھی وادی میں ہلاک کر دے ، اور جو شخص اللہ پر توکل کرتا ہے تو وہ تمام حصوں سے کفایت کر جاتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5310

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ رَبُّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ: لَوْ أَنَّ عَبِيدِي أَطَاعُونِي لَأَسْقَيْتُهُمُ الْمَطَرَ بِاللَّيْلِ وَأَطْلَعْتُ عَلَيْهِمُ الشَّمْسَ بِالنَّهَارِ وَلَمْ أُسْمِعْهُمْ صَوْتَ الرَّعدِ . رَوَاهُ أَحْمد
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہارے رب عزوجل نے فرمایا : اگر میرے بندے میری اطاعت کریں تو میں رات کے وقت ان پر بارش برساؤں اور دن کے وقت ان پر سورج نکالوں اور انہیں گرج کی آواز بھی نہ سناؤں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5311

وَعَنْهُ قَالَ: دَخَلَ رَجُلٌ عَلَى أَهْلِهِ فَلَمَّا رَأَى مَا بِهِمْ مِنَ الْحَاجَةِ خَرَجَ إِلَى الْبَرِيَّةِ فَلَمَّا رَأَتِ امْرَأَتُهُ قَامَتْ إِلَى الرَّحَى فَوَضَعَتْهَا وَإِلَى التَّنُّورِ فَسَجَرَتْهُ ثُمَّ قَالَتْ: اللَّهُمَّ ارْزُقْنَا فَنَظَرَتْ فَإِذَا الْجَفْنَةُ قَدِ امْتَلَأَتْ. قَالَ: وَذَهَبَتْ إِلَى التَّنُّورِ فَوَجَدَتْهُ مُمْتَلِئًا. قَالَ: فَرَجَعَ الزَّوْجُ قَالَ: أَصَبْتُمْ بَعْدِي شَيْئًا؟ قَالَتِ امْرَأَتُهُ: نَعَمْ مِنْ رَبِّنَا وَقَامَ إِلَى الرَّحَى فَذُكِرَ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَمَا إِنَّهُ لَوْ لَمْ يَرْفَعْهَا لَمْ تَزَلْ تَدور إِلَى يَوْم الْقِيَامَة» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی اپنے اہل و عیال کے پاس گیا ، جب اس نے ان کی (بھوک کی) ضرورت دیکھی تو وہ (عجز و انکساری کرنے کے لیے) صحرا کی طرف چلا گیا ، جب اس کی اہلیہ نے دیکھا تو وہ چکی کی طرف گئی تو اسے درست کیا اور تندور کی طرف گئی اور اسے جلایا ، پھر اس عورت نے دعا کی ، اے اللہ ! ہمیں رزق عطا فرما ، اس نے دیکھا کہ اچانک ٹب (آٹے سے) بھر چکا ہے ، راوی بیان کرتے ہیں ، وہ تندور کی طرف گئی تو اسے بھی (روٹیوں سے) بھرا ہوا پایا ، راوی بیان کرتے ہیں ، شوہر واپس آیا تو اس نے کہا ، کیا میرے بعد تمہیں کوئی چیز ملی ہے ؟ اہلیہ نے کہا : جی ہاں ! ہمارے رب کی طرف سے ، وہ چکی کی طرف گیا (تا کہ اسے دیکھے) نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر وہ اس (چکی کے پاٹ) کو نہ اٹھاتا تو وہ روز قیامت تک چلتی رہتی ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5312

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الرِّزْقَ لَيَطْلُبُ الْعَبْدَ كَمَا يَطْلُبُهُ أَجَلُهُ» . رَوَاهُ أَبُو نُعَيْمٍ فِي «الْحِلْية»
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یقیناً رزق بندے کو اس طرح تلاش کرتا ہے جس طرح اس کی موت اسے تلاش کرتی ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابونعیم فی حلیہ الاولیاء ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5313

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْكِي نَبِيًّا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ ضَرَبَهُ قَوْمُهُ فَأَدْمَوْهُ وَهُوَ يَمْسَحُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ وَيَقُولُ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِقَوْمِي فَإِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، گویا میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ انبیا ؑ میں سے ایک نبی کا واقعہ بیان کر رہے ہیں ، ان کی قوم نے انہیں مارا اور لہولہان کر دیا اور وہ اپنے چہرے سے خون صاف کر رہے ہیں اور فرما رہے ہیں ، اے اللہ ! میری قوم کی مغفرت فرما ، کیونکہ وہ شعور نہیں رکھتے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5314

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ لَا ينظر إِلَى صوركُمْ وَلَا أموالِكم وَلَكِنْ يَنْظُرُ إِلَى قُلُوبِكُمْ وَأَعْمَالِكُمْ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یقیناً اللہ تمہاری صورتوں اور اموال کو نہیں دیکھتا ، بلکہ وہ تمہارے دلوں اور اعمال کو دیکھتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5315

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: أَنَا أَغْنَى الشُّرَكَاءِ عَنِ الشِّرْكِ مَنْ عَمِلَ عَمَلًا أَشْرَكَ فِيهِ مَعِي غَيْرِي تَرَكْتُهُ وَشِرْكَهُ وَفِي رِوَايَةٍ: فَأَنَا مِنْهُ بَرِيءٌ هُوَ لِلَّذِي عَمِلَهُ . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں (دوسرے) تمام شریکوں کے مقابلے میں شرک سے سب سے زیادہ بے نیاز ہوں ، جو کوئی ایسا عمل کرے جس میں وہ میرے ساتھ میرے علاوہ کسی اور کو بھی شریک کرے تو میں اس کو اس کے شرک سمیت چھوڑ دیتا ہوں ۔‘‘ ایک اور روایت میں ہے :’’ میں اس (عمل کرنے والے) سے بیزار ہوں ، وہ (عمل) اسی کے لیے ہے جس کے لیے اس نے کیا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5316

وَعَنْ جُنْدُبٍ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَمَّعَ سَمَّعَ اللَّهُ بِهِ وَمَنْ يُرَائِي يُرَائِي اللَّهُ بِهِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
جندب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص شہرت کی خاطر کوئی عمل کرتا ہے تو (روز قیامت) اللہ اس شخص کو (لوگوں کے سامنے) ذلیل فرمائے گا (کہ اس نے اس نیت سے عمل کیا تھا) اور جو دکھلاوا کرتا ہے تو اللہ اسے (لوگوں کو) دکھلا دے گا (کہ یہ شخص ریا کار ہے) ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5317

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرَأَيْتَ الرَّجُلَ يَعْمَلُ الْخَيْرِ وَيَحْمَدُهُ النَّاسُ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ: يُحِبُّهُ النَّاسُ عَلَيْهِ قَالَ: «تِلْكَ عَاجِلُ بُشْرَى الْمُؤْمِنِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا گیا ، آپ بتائیں ، ایک آدمی نیکی کا کام کرتا ہے ، اس پر لوگ اس کی تعریف کرتے ہیں ، ایک دوسری روایت میں ہے ، اس پر لوگ اسے پسند کرتے ہیں ، (اس کا کیا حکم ہے ؟) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ مومن کے لیے پیشگی بشارت ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5318

عَن أبي سعدِ بن أبي فَضَالَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا جَمَعَ اللَّهُ النَّاسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لِيَوْمٍ لَا رَيْبَ فِيهِ نَادَى مُنَادٍ: مَنْ كانَ أشركَ فِي عملٍ عملَه للَّهِ أحدا فَلْيَطْلُبْ ثَوَابَهُ مِنْ عِنْدِ غَيْرِ اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ أَغْنَى الشُّرَكَاءِ عَنِ الشِّرْكِ . رَوَاهُ أَحْمَدُ
ابوسعید بن ابی فضالہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب اللہ لوگوں کو روز قیامت ، جس میں کوئی شک نہیں ، (حساب کے لیے) جمع فرمائے گا تو ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا : جس نے کسی ایسے عمل میں ، جسے اس نے اکیلے اللہ کے لیے کیا تھا ، شریک بنایا تو وہ اپنا ثواب ، اللہ کے علاوہ کسی اور سے طلب کرے ، کیونکہ اللہ (دوسرے) تمام شریکوں کے مقابلے میں شرک سے سب سے زیادہ بے نیاز ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5319

وَعَن عبد الله بن عَمْرو أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ سَمَّعَ النَّاسَ بِعَمَلِهِ سَمَّعَ اللَّهُ بِهِ أَسَامِعَ خَلْقِهِ وَحَقَّرَهُ وَصَغَّرَهُ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي «شعب الْإِيمَان»
عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص اپنے عمل کے متعلق لوگوں کو سناتا ہے تو اللہ اس کے متعلق اپنی مخلوق کے کانوں تک سنا دیتا ہے اور وہ اسے حقیر و ذلیل کر دیتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5320

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ كَانَتْ نِيَّتُهُ طَلَبَ الْآخِرَةِ جَعَلَ اللَّهُ غِنَاهُ فِي قَلْبِهِ وَجَمَعَ لَهُ شَمْلَهُ وَأَتَتْهُ الدُّنْيَا وَهِيَ رَاغِمَةٌ وَمَنْ كَانَتْ نِيَّتُهُ طَلَبَ الدُّنْيَا جَعَلَ اللَّهُ الْفَقْرَ بَيْنَ عَيْنَيْهِ وَشَتَّتَ عَلَيْهِ أَمْرَهُ وَلَا يَأْتِيهِ مِنْهَا إِلاَّ مَا كُتِبَ لَهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَرَوَاهُ أَحْمد
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کی نیت طلب آخرت ہو تو اللہ اس کے دل کو غنی کر دیتا ہے ، اور اس کے معاملے کو مجتمع فرما دیتا ہے اور دنیا ذلیل ہو کر اس کے پاس چلی آتی ہے ، اور جس شخص کی نیت طلب دنیا ہو تو اللہ اس کی پیشانی پر فقر ثبت فرما دیتا ہے ، اس کے معاملے کو منتشر کر دیتا ہے اور دنیا اسے اتنی ہی ملتی ہے جتنی اللہ نے اس کے لیے لکھ دی ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5321

وَالدَّارِمِيُّ عَنْ أَبَانٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ
امام دارمی نے اسے ابان کی سند سے زید بن ثابت ؓ سے روایت کیا ہے ۔ صحیح ، رواہ الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5322

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بَيْنَا أَنَا فِي بَيْتِي فِي مُصَلَّايَ إِذْ دَخَلَ عَلَيَّ رَجُلٌ فَأَعْجَبَنِي الْحَالُ الَّتِي رَآنِي عَلَيْهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَحِمَكَ اللَّهُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ لَكَ أَجْرَانِ: أَجْرُ السِّرِّ وَأَجْرُ الْعَلَانِيَةِ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اس اثنا میں کہ میں اپنے گھر میں اپنی جائے نماز پر ہوتا ہوں تو اچانک ایک آدمی میرے پاس آتا ہے مجھے وہ اپنی حالت اچھی لگتی ہے جس میں وہ مجھے دیکھتا ہے ، (کیا یہ بھی ریا کاری ہے ؟) رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابوہریرہ ! اللہ تم پر رحم فرمائے ، تمہارے لیے دگنا اجر ہے ، پوشیدہ کا اجر اور ظاہر کا اجر ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5323

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَخْرُجُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ رِجَالٌ يَخْتِلُونَ الدُّنْيَا بِالدِّينِ يَلْبَسُونَ لِلنَّاسِ جُلُودَ الضَّأْنِ مِنَ اللِّينِ أَلْسِنَتُهُمْ أَحْلَى مِنَ السُّكَّرِ وَقُلُوبُهُمْ قُلُوبُ الذِّئَابِ يَقُولُ اللَّهُ: «أَبِي يَغْتَرُّونَ أَمْ عليَّ يجترؤون؟ فَبِي حَلَفْتُ لَأَبْعَثَنَّ عَلَى أُولَئِكَ مِنْهُمْ فِتْنَةً تدع الْحَلِيم فيهم حيران» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آخری زمانے میں کچھ ایسے لوگ ظاہر ہوں گے جو دین کے بدلے میں دنیا طلب کریں گے ، وہ لوگوں کو خوش کرنے کے لیے بکری کی کھال پہنیں گے ، ان کی زبانیں (یعنی گفتگو) چینی سے زیادہ میٹھی ہو گی ، اور ان کے دل بھیڑیوں کے دلوں جیسے ہوں گے ، اللہ فرماتا ہے ، وہ دھوکے میں مبتلا ہیں (کہ میں انہیں مہلت دے رہا ہوں) یا وہ میرے خلاف جرأت کرتے ہیں ، میں اپنی قسم اٹھاتا ہوں کہ میں ایسے لوگوں پر انہی میں سے ایک فتنہ برپا کروں گا کہ وہ ان کے حلیم و بردبار شخص کو بھی حیران چھوڑ دے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5324

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ: لَقَدْ خَلَقْتُ خَلْقًا أَلْسِنَتُهُمْ أَحْلَى مِنَ السُّكَّرِ وَقُلُوبُهُمْ أَمَرُّ مِنَ الصَّبْرِ فَبِي حَلَفْتُ لَأُتِيحَنَّهُمْ فِتْنَةً تَدَعُ الْحَلِيمَ فِيهِمْ حَيْرَانَ فَبِي يغترّون أم عليَّ يجترؤونَ؟ رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَقَالَ: هَذَا حديثٌ غَرِيب
ابن عمر ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا :’’ میں نے ایک ایسی مخلوق پیدا کی ہے کہ ان کی زبانیں چینی سے زیادہ شیریں اور ان کے دل ایلوے سے زیادہ کڑوے ہیں ، میں اپنی ذات کی قسم اٹھاتا ہوں ! میں انہیں ایک فتنے میں مبتلا کروں گا کہ وہ ان کے حلیم (عقل مند و بردبار) شخص کو بھی حیران چھوڑ دے گا ، کیا وہ میری وجہ سے دھوکے میں مبتلا ہوئے ہیں یا میرے خلاف جرأت کرتے ہیں ؟‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5325

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِكُلِّ شَيْءٍ شِرَّةٌ وَلِكُلِّ شِرَّةٍ فَتْرَةٌ فَإِنْ صَاحِبُهَا سَدَّدَ وَقَارَبَ فَارْجُوهُ وَإِنْ أُشِيرَ إِلَيْهِ بِالْأَصَابِعِ فَلَا تعدوه» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک ہر چیز کے لیے رغبت و نشاط ہوتی ہے اور ہر رغبت و نشاط کے لیے ضعف و سستی بھی ہوتی ہے ، اگر اس رغبت رکھنے والے نے میانہ روی رکھی اور افراط سے احتراز کیا تو اس کی (کامیابی کی) امید رکھو اور اگر اس کی طرف انگلیاں اٹھائی جائیں (اس کی مشہوری ہو جائے) تو اسے شمار نہ کرو ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5326

وَعَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «بِحَسب امريءٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ يُشَارَ إِلَيْهِ بِالْأَصَابِعِ فِي دِينٍ أَوْ دُنْيَا إِلَّا مَنْ عَصَمَهُ اللَّهُ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ»
انس ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کسی آدمی کے لیے یہی شر کافی ہے کہ اس کے دین یا دنیا کے معاملے میں اس کی طرف انگلیاں اٹھائی جائیں (اس کی شہرت ہو جائے) مگر وہ شخص جسے اللہ محفوظ رکھے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5327

عَن أبي تَمِيمَة قَالَ: شَهِدْتُ صَفْوَانَ وَأَصْحَابَهُ وَجُنْدَبٌ يُوصِيهِمْ فَقَالُوا: هَلْ سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا؟ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ سَمَّعَ إِنَّ أَوَّلَ مَا يُنْتِنُ مِنَ الْإِنْسَانِ بَطْنُهُ فَمن اسْتَطَاعَ أَن لَا يَأْكُل إِلا طيبا فَلْيَفْعَلْ وَمَنِ اسْتَطَاعَ أَنْ لَا يَحُولَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجَنَّةِ مِلْءُ كَفٍّ مِنْ دَمٍ أَهَرَاقَهُ فَلْيفْعَل. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوتمیمہ ؒ بیان کرتے ہیں ، میں صفوان ؒ اور ان کے ساتھیوں کے پاس موجود تھا اور جندب ؓ انہیں وعظ و نصیحت فرما رہے تھے ، انہوں نے پوچھا : کیا آپ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کچھ سنا ہے ؟ انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص شہرت کی خاطر کوئی عمل کرتا ہے تو روز قیامت اللہ اس کو رسوا کرے گا (کہ یہ اس نیت سے عمل کرتا تھا) اور جو اپنی جان کو مشقت میں ڈالتا ہے تو اللہ روز قیامت اسے مشقت میں مبتلا کر دے گا ۔‘‘ انہوں نے کہا : ہمیں وصیت فرمائیں : انہوں نے فرمایا : انسان کے جسم سے اس کا پیٹ سب سے پہلے خراب ہوتا ہے ، لہذا جو شخص استطاعت رکھتا ہو کہ وہ صرف حلال ہی کھائے گا تو اسے ایسے ہی کرنا چاہیے ، اور جو شخص استطاعت رکھے کہ اس کے اور جنت کے درمیان ایک چلو خون ، جو اس نے ناجائز بہایا ہو وہ حائل نہ ہو تو وہ ضرور ناجائز خون بہانے سے بچے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5328

وَعَن عمر بن الْخطاب أَنَّهُ خَرَجَ يَوْمًا إِلَى مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ قَاعِدًا عِنْدَ قَبْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْكِي فَقَالَ: مَا يُبْكِيكَ؟ قَالَ: يُبْكِينِي شَيْءٌ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ يَسِيرَ الرِّيَاءِ شِرْكٌ وَمَنْ عَادَى لِلَّهِ وَلِيًّا فَقَدْ بَارَزَ اللَّهَ بِالْمُحَارَبَةِ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْأَبْرَارَ الْأَتْقِيَاءَ الْأَخْفِيَاءَ الَّذِينَ إِذَا غَابُوا لَمْ يُتَفَقَّدُوا وَإِنْ حَضَرُوا لَمْ يُدْعَوْا وَلَمْ يُقَرَّبُوا قُلُوبُهُمْ مَصَابِيحُ الْهُدَى يَخْرُجُونَ مِنْ كُلِّ غَبْرَاءَ مُظْلِمَةٍ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ»
عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے کہ وہ ایک روز رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مسجد کی طرف آئے تو انہوں نے معاذ بن جبل ؓ کو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قبر کے پاس روتا ہوا دیکھ کر ان سے پوچھا : تمہیں کون سی چیز رلا رہی ہے ؟ انہوں نے فرمایا : مجھے وہ چیز رلا رہی ہے جو میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی تھی ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ معمولی سی ریا کاری بھی شرک ہے ، اور جس شخص نے میرے کسی دوست سے دشمنی رکھی تو وہ شخص اللہ کے ساتھ جنگ کرنے کے لیے میدان میں اتر آیا ، بے شک اللہ ایسے نیک ، متقی اور گم نام لوگوں کو پسند کرتا ہے کہ جب وہ غائب ہوں تو انہیں تلاش نہ کیا جاتا ہو اور اگر موجود ہوں تو انہیں مدعو نہیں کیا جاتا اور نہ انہیں قریب کیا جاتا ہے ۔ ان کے دل ہدایت کے چراغ ہیں ، وہ ہر قسم کے گرد و غبار سے دور ہیں ۔‘‘ (کسی فتنے کا شکار نہیں ہوتے) اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ ابن ماجہ و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5329

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا صَلَّى فِي الْعَلَانِيَةِ فَأَحْسَنَ وَصَلَّى فِي السِّرِّ فَأَحْسَنَ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: هَذَا عَبْدِي حَقًّا . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک بندہ جب علانیہ نماز پڑھتا ہے تو اچھے طریقے سے پڑھتا ہے اور تنہائی میں نماز پڑھتا ہے تو بھی اچھے طریقے سے پڑھتا ہے ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : یہ میرا بندہ مخلص ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5330

وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ أَقْوَامٌ إِخْوَانُ الْعَلَانِيَةِ أَعْدَاءُ السَّرِيرَةِ» . فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ يَكُونُ ذَلِكَ. قَالَ: «ذَلِكَ بِرَغْبَةِ بَعْضِهِمْ إِلَى بَعْضٍ وَرَهْبَةِ بَعْضِهِمْ من بعض»
معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آخری دور میں کچھ ایسے لوگ ہوں گے کہ وہ ظاہری طور پر دوست ہوں گے جبکہ باطنی طور پر دشمن ہوں گے ۔‘‘ عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! یہ کس طرح ہو گا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ ایک دوسرے سے رغبت (یعنی مفاد) اور ایک دوسرے سے خوف (یعنی نقصان) کے پیش نظر ہو گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5331

وَعَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُول: «من صَلَّى يُرَائِي فَقَدْ أَشْرَكَ وَمَنْ صَامَ يُرَائِي فَقَدْ أَشْرَكَ وَمَنْ تَصَدَّقَ يُرَائِي فَقَدْ أَشْرَكَ» رَوَاهُمَا أَحْمد
شداد بن اوس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص دکھلاوے کی خاطر نماز پڑھتا ہے تو اس نے شرک کیا ، جو شخص دکھلاوے کی خاطر روزہ رکھتا ہے تو اس نے شرک کیا ، اور جو شخص دکھلاوے کی خاطر صدقہ کرتا ہے تو اس نے شرک کیا ۔‘‘ دونوں احادیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5332

وَعَنْهُ أَنَّهُ بَكَى فَقِيلَ لَهُ: مَا يُبْكِيكَ؟ قَالَ: شَيْءٌ سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فَذَكَرْتُهُ فَأَبْكَانِي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: «أَتَخوَّفُ على أمتِي الشِّرْكِ وَالشَّهْوَةِ الْخَفِيَّةِ» قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُشْرِكُ أُمَّتُكَ مِنْ بَعْدِكَ؟ قَالَ: «نَعَمْ أَمَا إِنَّهُمْ لَا يَعْبُدُونَ شَمْسًا وَلَا قَمَرًا وَلَا حَجَرًا وَلَا وَثَنًا وَلَكِنْ يُرَاؤُونَ بِأَعْمَالِهِمْ. وَالشَّهْوَةُ الْخَفِيَّةُ أَنْ يُصْبِحَ أَحَدُهُمْ صَائِمًا فَتَعْرِضَ لَهُ شَهْوَةٌ مِنْ شَهَوَاتِهِ فَيَتْرُكَ صَوْمَهُ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي «شعب الْإِيمَان»
شداد بن اوس ؓ سے روایت ہے کہ وہ رونے لگے ، ان سے پوچھا گیا ، تمہیں کون سی چیز رلا رہی ہے ؟ انہوں نے کہا : وہ چیز جو میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی زبانی سنی ، میں نے اسے یاد کیا تو اس نے مجھے رلا دیا ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ مجھے اپنی امت کے بارے میں شرک اور مخفی خواہش کا اندیشہ ہے ۔‘‘ راوی بیان کرتا ہے ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا آپ کے بعد آپ کی امت شرک کرے گی ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، البتہ وہ سورج کی چاند کی پوجا نہیں کریں گے اور نہ ہی پتھر و صنم کی ، بلکہ وہ اپنے اعمال کا دکھلاوا کریں گے ، اور مخفی خواہش یہ ہے کہ ان میں سے کوئی روزے کی حالت میں صبح کرے گا ، لیکن اس کی خواہشات میں سے کوئی خواہش اس کے سامنے آ جائے گی تو وہ اپنا روزہ توڑ دے گا ۔‘‘ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5333

وَعَن أبي سعيد الْخُدْرِيّ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَتَذَاكَرُ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ فَقَالَ: «أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِمَا هُوَ أَخْوَفُ عَلَيْكُمْ عِنْدِي مِنَ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ؟» فَقُلْنَا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «الشِّرْكُ الْخَفِيُّ أَنْ يَقُومَ الرَّجُلُ فَيُصَلِّيَ فَيَزِيدَ صَلَاتَهُ لِمَا يَرَى مِنْ نَظَرِ رجلٍ» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم مسیح دجال کے بارے میں بات چیت کر رہے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں اس چیز کے متعلق نہ بتاؤں جس کا مجھے ، تمہارے متعلق ، مسیح دجال سے بھی زیادہ اندیشہ ہے ؟‘‘ ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ضرور بتائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ شرک خفی ، وہ یہ ہے کہ ایک آدمی نماز پڑھ رہا ہے اور جب وہ دیکھتا ہے کہ کوئی شخص مجھے دیکھ رہا ہے تو وہ (اسے دکھانے کے لیے) اپنی نماز لمبی کر دیتا ہے (آہستہ آہستہ لمبی قراءت کے ساتھ زیادہ وقت لگاتا ہے) ۔‘‘ حسن ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5334

وَعَن مَحْمُود بن لبيد أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمُ الشِّرْكُ الْأَصْغَرُ» قالول: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الشِّرْكُ الْأَصْغَرُ؟ قَالَ: «الرِّيَاءُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ. وَزَادَ الْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ» : يَقُولُ اللَّهُ لَهُمْ يَوْمَ يُجَازِي الْعِبَادَ بِأَعْمَالِهِمْ: اذْهَبُوا إِلَى الَّذِينَ كُنْتُمْ تُرَاؤُونَ فِي الدُّنْيَا فَانْظُرُوا هَلْ تَجِدُونَ عِنْدَهُمْ جَزَاءً وَخَيْرًا؟
محمود بن لبید ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے تمہارے متعلق شرک اصغر کا سب سے زیادہ اندیشہ ہے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! شرک اصغر سے کیا مراد ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ریا کاری ۔‘‘ اور امام بیہقی نے شعب الایمان میں یہ اضافہ نقل کیا ہے :’’ جس روز اللہ بندوں کو ان کے اعمال کی جزا دے گا تو وہ ان (ریاکاروں) کو فرمائے گا : انہی کی طرف چلے جاؤ جن کو تم دنیا میں (اپنے اعمال) دکھایا کرتے تھے ، دیکھو کیا تم ان کے پاس جزا اور خیر و بھلائی پاتے ہو ؟‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5335

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ أَنَّ رَجُلًا عَمِلَ عَمَلًا فِي صَخْرَةٍ لَا بَابَ لَهَا وَلَا كَوَّةَ خَرَجَ عَمَلُهُ إِلَى النَّاسِ كَائِنا مَا كَانَ»
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر کوئی آدمی کسی ایسی چٹان میں کوئی عمل کرتا ہے جس کا کوئی دروازہ اور روشن دان نہیں ، تو اس کا یہ عمل جیسا بھی ہو لوگوں پر آشکار ہو جاتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5336

وَعَن عُثْمَان بن عَفَّان قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَانَتْ لَهُ سَرِيرَةٌ صَالِحَةً أَوْ سَيِّئَةً أَظْهَرَ اللَّهُ مِنْهَا رِدَاءً يُعْرَفُ بِهِ»
عثمان بن عفان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کی کوئی نیک یا بد خصلت چھپی ہوئی ہو تو اللہ اس سے کوئی علامت ظاہر فرما دے گا جس سے وہ پہچانا جائے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5337

وَعَن عمر بن الْخَطَّابِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّمَا أَخَافُ عَلَى هَذِهِ الْأُمَّةِ كُلَّ مُنَافِقٍ يَتَكَلَّمُ بِالْحِكْمَةِ وَيَعْمَلُ بِالْجَوْرِ» رَوَى الْبَيْهَقِيُّ الْأَحَادِيثَ الثَّلَاثَةَ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ»
عمر بن خطاب ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے اس امت کے ہر منافق کا اندیشہ ہے کیونکہ وہ بات حکمت کے ساتھ کرتا ہے جبکہ عملی طور پر ظلم کرتا ہے ۔‘‘ امام بیہقی نے تینوں احادیث شعب الایمان میں روایت کی ہیں ۔ حسن ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5338

وَعَن المهاجرِ بنِ حبيبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنِّي لَسْتُ كُلَّ كلامِ الْحَكِيم أتقبَّلُ وَلَكِنِّي أَتَقَبَّلُ هَمَّهُ وَهَوَاهُ فَإِنْ كَانَ هَمُّهُ وَهَوَاهُ فِي طَاعَتِي جَعَلْتُ صَمْتَهُ حَمْدًا لِي وَوَقَارًا وإِنْ لمْ يتكلَّمْ رَوَاهُ الدَّارمِيّ
مہاجر بن حبیب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : میں دانا کے سارے کلام کو قبول نہیں کرتا ، لیکن میں اس کی نیت اور اس کے ارادے کو قبول کرتا ہوں ، اگر اس کی نیت اور اس کا ارادہ میری اطاعت میں ہے تو میں اس کی خاموشی کو اپنے لیے حمد و وقار قرار دے دیتا ہوں اگرچہ اس نے کلام نہ کیا ہو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5339

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا وَلَضَحِكْتُمْ قَلِيلا» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ابوالقاسم صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر تم (نافرمانوں کے عذاب کے متعلق) جان لو جو میں جانتا ہوں تو تم زیادہ روؤ اور کم ہنسو ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5340

وَعَنْ أُمِّ الْعَلَاءِ الْأَنْصَارِيَّةِ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَاللَّهِ لَا أَدْرِي وَاللَّهِ لَا أَدْرِي وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ مَا يُفْعَلُ بِي وبكم» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ام علاء انصاریہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی قسم ! میں نہیں جانتا ، اللہ کی قسم ! میں نہیں جانتا جبکہ میں اللہ کا رسول بھی ہوں کہ میرے ساتھ اور تمہارے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا ؟‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5341

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ فَرَأَيْتُ فِيهَا امْرَأَةً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ تُعَذَّبُ فِي هِرَّةٍ لَهَا رَبَطَتْهَا فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ حَتَّى مَاتَتْ جُوعًا وَرَأَيْتُ عَمْرَو بْنَ عَامِرٍ الْخُزَاعِيَّ يَجُرُّ قُصْبَهُ فِي النَّارِ وَكَانَ أَوَّلَ مَنْ سَيَّبَ السَّوَائِبَ» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میرے سامنے جہنم کی آگ پیش کی گئی تو میں نے اس میں بنی اسرائیل کی ایک عورت کو اس کی ایک بلی کی وجہ سے عذاب میں مبتلا دیکھا ، اس نے اسے باندھ رکھا تھا ، اس نے اسے نہ خود کھلایا اور نہ اسے چھوڑا کہ وہ حشرات الارض کھا سکے اسی حال وہ بھوکی مر گئی ، اور میں نے عمرو بن عامر الخزاعی کو دیکھا کہ وہ جہنم میں اپنی انتڑیاں گھسیٹ رہا تھا ، اور وہ پہلا شخص ہے جس نے بتوں کے نام پر جانور چھوڑنے کی رسم ایجاد کی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5342

وَعَن زينبَ بنتِ جحشٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دخل يَوْمًا فَزِعًا يَقُولُ: «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَيلٌ للعربِ مِنْ شَرٍّ قَدِ اقْتَرَبَ فُتِحَ الْيَوْمَ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مِثْلُ هَذِهِ» وَحَلَّقَ بِأُصْبَعَيْهِ: الْإِبْهَامَ وَالَّتِي تَلِيهَا. قَالَتْ زَيْنَبُ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَنُهْلَكُ وَفِينَا الصَّالِحُونَ؟ قَالَ: «نَعَمْ إِذا كثُرَ الخَبَثُ» . مُتَّفق عَلَيْهِ
زینب بنت جحش ؓ سے روایت ہے کہ ایک روز رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھبراہٹ کے عالم میں میرے پاس تشریف لائے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرما رہے تھے :’’ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، عربوں کے لیے اس شر کے سبب تباہی ہے جو کہ قریب پہنچ چکی ہے ؟ آج یاجوج ماجوج کا بند اس قدر کھول دیا گیا ۔‘‘ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی دو انگلیوں ، انگوٹھے اور انگشت شہادت سے حلقہ بنایا ، زینب ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا ہم ہلاک کر دیے جائیں گے جبکہ صالح لوگ ہم میں موجود ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، جب فسق و فجور زیادہ ہو جائے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5343

وَعَنْ أَبِي عَامِرٍ أَوْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَيَكُونَنَّ مِنْ أُمَّتِي أَقْوَامٌ يَسْتَحِلُّونَ الْخَزَّ وَالْحَرِيرَ وَالْخَمْرَ وَالْمَعَازِفَ وَلَيَنْزِلَنَّ أَقْوَامٌ إِلَى جَنْبِ عَلَمٍ يَرُوحُ عَلَيْهِمْ بِسَارِحَةٍ لَهُمْ يَأْتِيهِمْ رَجُلٌ لِحَاجَةٍ فَيَقُولُونَ: ارْجِعْ إِلَيْنَا غَدًا فَيُبَيِّتُهُمُ اللَّهُ وَيَضَعُ الْعَلَمَ وَيَمْسَخُ آخَرِينَ قِرَدَةً وَخَنَازِيرَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ «. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ. وَفَى بَعْضِ نُسَخِ» الْمَصَابِيحِ : «الْحَرَّ» بِالْحَاءِ وَالرَّاءِ الْمُهْمَلَتَيْنِ وَهُوَ تَصْحِيفٌ وَإِنَّمَا هُوَ بِالْخَاءِ وَالزَّايِ الْمُعْجَمَتَيْنِ نَصَّ عَلَيْهِ الْحُمَيْدِيُّ وَابْنُ الْأَثِيرِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ. وَفَى كِتَابِ «الْحُمَيْدِيِّ» عَنِ الْبُخَارِيِّ وَكَذَا فِي «شَرحه» للخطابي: «تروح سارحة لَهُم يَأْتِيهم لحَاجَة»
ابو عامر یا ابو مالک اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ میری امت میں کچھ ایسے لوگ ہوں گے جوخز (ہلکی قسم کا ریشم) اور عام ریشم ، شراب اور آلات موسیقی کو حلال سمجھیں گے ، اور کچھ لوگ پہاڑ کے دامن کی طرف اتریں گے ان کے ساتھ ان کے مویشی آئیں گے ، ایک آدمی کسی ضرورت کے تحت ان کے پاس آئے گا ، تو وہ کہیں گے ، کل آنا ، اللہ انہیں راتوں رات عذاب میں مبتلا کر دے گا اور پہاڑ ان پر گرا دے گا جبکہ باقی لوگوں کی صورتیں مسخ کر کے روز قیامت تک بندر اور خنزیر بنا دے گا ۔‘‘ بخاری ۔ اور مصابیح کے بعض نسخوں میں ’’خز‘‘ کے بجائے ’’حر‘‘ ہے اور یہ تصحیف ہے ، جبکہ صحیح ’’خز‘‘ ہے ، الحمیدی اور ابن اثیر نے اس حدیث میں اسی کو راجح قرار دیا ہے ، اور کتاب الحمیدی میں امام بخاری کی سند سے ، اور اسی طرح بخاری کی شرح للخطابی میں ہے : ((تَرُوْحُ عَلَیْھِمْ سَارِحَۃٌ لَھُمْ یَأْتِیْھِمْ لِحَاجَۃِ)) رواہ البخاری و فی مصابیح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5344

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَنْزَلَ اللَّهُ بِقَوْمٍ عَذَابًا أَصَابَ الْعَذَابُ مَنْ كَانَ فِيهِمْ ثُمَّ بُعِثُوا عَلَى أَعْمَالِهِمْ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب اللہ کسی قوم پر عذاب نازل کرتا ہے تو تمام لوگ اس عذاب کی لپیٹ میں آ جاتے ہیں ، پھر وہ اپنے اپنے اعمال کے مطابق (روز قیامت) اٹھائے جائیں گے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5345

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُبْعَثُ كُلُّ عَبْدٍ عَلَى مَا ماتَ عَلَيْهِ» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر بندہ اپنے آخری عمل پر ، جس پر وہ فوت ہوا ، اٹھایا جائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5346

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا رَأَيْتُ مِثْلَ النَّارِ نَامَ هَارِبُهَا وَلَا مِثْلَ الْجَنَّةِ نَامَ طالبها» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں نے جہنم کی مثل کوئی چیز نہیں دیکھی کہ جس سے بھاگنے والا خواب غفلت میں ہو ، اور نہ ہی جنت کی نعمتوں و سرور کے مثل کوئی چیز دیکھی ہے جس کا چاہنے والا خواب غفلت میں ہو ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5347

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي أَرَى مَا لَا تَرَوْنَ وَأَسْمَعُ مَا لَا تَسْمَعُونَ أَطَّتِ السَّمَاءُ وَحُقَّ لَهَا أَنْ تَئِطَّ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا فِيهَا مَوْضِعُ أَرْبَعَةِ أَصَابِعَ إِلَّا وملَكٌ وَاضع جبهتَه ساجدٌ لِلَّهِ وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا وَمَا تَلَذَّذْتُمْ بِالنِّسَاءِ عَلَى الْفُرُشَاتِ وَلَخَرَجْتُمْ إِلَى الصُّعُدَاتِ تَجْأَرُونَ إِلَى اللَّهِ» . قَالَ أَبُو ذَرٍّ: يَا لَيْتَنِي كُنْتُ شَجَرَةً تعضد. رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو میں دیکھ رہا ہوں وہ تم نہیں دیکھتے اور جو میں سنتا ہوں وہ تم نہیں سنتے ، آسمان نے آواز نکالی اور اسے چر چرانے کی آواز نکالنی بھی چاہیے ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! وہاں ہر چار انگشت پر فرشتہ اپنی پیشانی رکھے ہوئے اللہ کے حضور سر بسجود ہے ، اللہ کی قسم ! اگر تم جان لو جو میں جانتا ہوں تو تم کم ہنسو اور زیادہ روؤ ، تم بستروں پر عورتوں (بیویوں) سے لطف اندوز ہونا چھوڑ دو اور تم صحراؤں کی طرف نکل جاؤ اور اللہ کے حضور (دعاؤں کے ذریعے) آہ و زاری کرو ۔‘‘ ابوذر ؓ نے کہا : کاش ! میں ایک درخت ہوتا جو کاٹ دیا جاتا ۔ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5348

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ خَافَ أَدْلَجَ وَمَنْ أَدْلَجَ بَلَغَ الْمَنْزِلَ. أَلَا إِنَّ سِلْعَةَ اللَّهِ غَالِيَةٌ أَلَا إِنَّ سِلْعَةَ اللَّهِ الْجَنَّةُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص (رات کے آخری حصے میں سفر کرنے سے) ڈرتا ہو وہ رات کے ابتدائی حصے میں سفر کا آغاز کرتا ہے اور جو شخص رات کے ابتدائی حصے میں سفر کرتا ہے تو وہ منزل پر پہنچ جاتا ہے ، سن لو ! اللہ کا سامان قیمتی ہے ، سن لو ! اللہ کا سامان جنت ہے ۔‘‘ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5349

وَعَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ جَلَّ ذِكْرُهُ: أَخْرِجُوا مِنَ النَّارِ مَنْ ذَكَرَنِي يَوْمًا أَوْ خَافَنِي فِي مَقَامٍ «رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ والْبَيْهَقِيُّ فِي» كِتَابِ الْبَعْث والنشور
انس ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ ، اس کا ذکر عظیم الشان ہو ، فرمائے گا : ہر اس شخص کو جہنم کی آگ سے نکال دو جس نے (اخلاص کے ساتھ) کسی ایک روز بھی مجھے یاد کیا ہو یا وہ کسی جگہ مجھ سے ڈرا ہو ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و البیھقی فی کتاب البعث و النشور ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5350

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: (وَالَّذِينَ يُؤْتونَ مَا آتوا وقُلوبُهم وَجِلَةٌ) أَهُمُ الَّذِينَ يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ وَيَسْرِقُونَ؟ قَالَ: «لَا يَا بِنْتَ الصِّدِّيقِ وَلَكِنَّهُمُ الَّذِينَ يَصُومُونَ وَيُصَلُّونَ وَيَتَصَدَّقُونَ وَهُمْ يَخَافُونَ أَنْ لَا يُقْبَلَ مِنْهُمْ أُولَئِكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس آیت :’’ وہ لوگ دیتے ہیں ، جو کچھ دیتے ہیں ، اور اس پر ان کے دل خوفزدہ ہیں ۔‘‘ کے متعلق دریافت کیا ، کیا اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو شراب پیتے اور چوری کرتے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ صدیق کی بیٹی ! نہیں ، بلکہ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو روزے رکھتے ہیں ، نماز پڑھتے ہیں اور صدقہ کرتے ہیں ، اور وہ ڈرتے ہیں کہ کہیں ایسے نہ ہو کہ وہ ان سے قبول نہ ہو ، یہی لوگ نیکیوں میں جلدی کرتے ہیں ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5351

وَعَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَهَبَ ثُلُثَا اللَّيْلِ قَامَ فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ اذْكُرُوا اللَّهَ اذْكُرُوا اللَّهَ جَاءَتِ الرَّاجِفَةُ تَتْبَعُهَا الرَّادِفَةُ جَاءَ الْمَوْتُ بِمَا فِيهِ جَاءَ الْمَوْتُ بِمَا فِيهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابی بن کعب ؓ بیان کرتے ہیں : نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا معمول تھا کہ جب دو تہائی رات گزر جاتی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہو جاتے اور فرماتے :’’ لوگو ! اللہ کا ذکر کرو ، اللہ کا ذکر کرو ، زلزلہ آنے والا ہے ، اس کے متصل بعد دوسرا زلزلہ آنے والا ہے ، اور موت اپنی سختیوں کے ساتھ آ گئی اور موت اپنی سختیوں کے ساتھ آ گئی ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5352

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةٍ فَرَأَى النَّاسَ كَأَنَّهُمْ يَكْتَشِرُونَ قَالَ: أَمَا إِنَّكُمْ لَوْ أَكْثَرْتُمْ ذِكْرَ هَادِمِ اللَّذَّاتِ لَشَغَلَكُمْ عَمَّا أَرَى الْمَوْتُ فَأَكْثِرُوا ذكر هَادِم اللَّذَّات الْمَوْت فَإِنَّهُ لَا يأتِ على الْقَبْر يومٌ إِلَّا تَكَلَّمَ فَيَقُولُ: أَنَا بَيْتُ الْغُرْبَةِ وَأَنَا بَيْتُ الْوَحْدَةِ وَأَنَا بَيْتُ التُّرَابِ وَأَنَا بَيْتُ الدُّودِ وَإِذَا دُفِنَ الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ قَالَ لَهُ الْقَبْرُ: مَرْحَبًا وَأَهْلًا أَمَا إِنْ كُنْتَ لَأَحَبُّ مَنْ يَمْشِي عَلَى ظَهْرِي إِلَيَّ فَإِذْ وُلِّيتُكَ الْيَوْمَ وَصِرْتَ إِلَيَّ فَسَتَرَى صَنِيعِي بِكَ . قَالَ: فَيَتَّسِعُ لَهُ مَدَّ بَصَرِهِ وَيُفْتَحُ لَهُ بَابٌ إِلَى الْجَنَّةِ وَإِذَا دُفِنَ الْعَبْدُ الْفَاجِرُ أَوِ الْكَافِرُ قَالَ لَهُ الْقَبْرُ: لَا مَرْحَبًا وَلَا أَهْلًا أَمَا إِنْ كُنْتَ لَأَبْغَضَ مَنْ يَمْشِي عَلَى ظَهْرِي إِلَيَّ فَإِذْ وُلِّيتُكَ الْيَوْمَ وَصِرْتَ إِلَيَّ فَسَتَرَى صَنِيعِي بِكَ قَالَ: «فَيَلْتَئِمُ عَلَيْهِ حَتَّى يَخْتَلِفَ أَضْلَاعُهُ» . قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَصَابِعِهِ. فَأَدْخَلَ بَعْضَهَا فِي جَوْفِ بَعْضٍ. قَالَ: «وَيُقَيَّضُ لَهُ سَبْعُونَ تِنِّينًا لَوْ أَنَّ وَاحِدًا مِنْهَا نَفَخَ فِي الْأَرْضِ مَا أَنْبَتَتْ شَيْئًا مَا بَقِيَتِ الدُّنْيَا فَيَنْهَسْنَهُ وَيَخْدِشْنَهُ حَتَّى يُفْضِي بِهِ إِلَى الْحِسَابِ» قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا الْقَبْرُ رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ أَوْ حُفْرَةٌ مِنْ حُفَرِ النَّارِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز کے لیے تشریف لائے تو آپ نے لوگوں کو دیکھا گویا وہ ہنس رہے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سن لو ! اگر تم لذتوں کو قطع کر دینے والی (موت) کا کثرت سے ذکر کرتے تو وہ تمہیں اس چیز (ہنسنے) سے ، جو میں نے دیکھی ہے ، تمہیں باز رکھتی ، تم لذتوں کو قطع کرنے والی چیز یعنی موت کا کثرت سے ذکر کرو ، کیونکہ قبر ہر روز کہتی ہے : میں غیر مانوس کا گھر ہوں ، میں تنہائی کا گھر ہوں ، میں مٹی کا گھر ہوں اور میں کیڑوں مکوڑوں کا گھر ہوں ، اور جب بندہ مومن دفن کیا جاتا ہے تو قبر اسے خوش آمدید کہتی ہے ، سن لو ! میری سطح پر چلنے والے افراد سے تو مجھے سب سے زیادہ پسند تھا ، آج تو میرے سپرد کر دیا گیا ہے ، اور تو میرے پاس آ گیا ہے ، تو اپنے ساتھ میرا سلوک دیکھے گا ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ اس کی حد نظر تک اس کے لیے فراخ کر دی جاتی ہے اور اس کے لیے جنت کی طرف ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے ، اور جب فاجر بندہ یا کافر شخص دفن کیا جاتا ہے تو قبر اسے کہتی ہے : تیرے لیے کسی قسم کا خیر مقدم نہیں ، سن لے ! میری سطح پر چلنے والے تمام افراد سے تو مجھے زیادہ ناپسند تھا ، تو آج میرے سپرد کیا گیا ہے ، اور تو میرے پاس آ گیا ہے ، تو عنقریب اپنے ساتھ میرا سلوک دیکھ لے گا ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ اس پر تنگ ہو جاتی ہے ، حتیٰ کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جاتی ہیں ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ کیفیت کر کے دکھائی کہ آپ نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کیں ، اور فرمایا :’’ اس پر ستر اژدھے مسلط کر دیے جائیں گے ، اور اگر ان میں سے ایک زمین پر پھونک مار دے تو وہ (زمین) رہتی دنیا تک کوئی چیز نہ اگائے ، وہ اسے ڈستے اور نوچتے رہیں گے حتیٰ کہ اسے حساب تک پہنچا دیا جائے گا ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قبر تو باغوں میں سے ایک باغ ہے یا جہنم کے گھڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5353

وَعَن أبي جُحَيْفَة قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ شِبْتَ. قَالَ: «شَيَّبَتْنِي سُورَةُ هُودٍ وَأَخَوَاتُهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابو جحیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ بوڑھے ہو گئے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سورۂ ہود اور اس جیسی سورتوں نے مجھے بوڑھا کر دیا ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5354

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ شِبْتَ. قَالَ: شَيَّبَتْنِي (هود) و (المرسلات) و (عمَّ يتساءلون) و (إِذا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ) رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَذُكِرَ حَدِيثُ أَبِي هريرةَ: لَا يلج النَّار «فِي» كتاب الْجِهَاد
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، ابوبکر ؓ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ تو بوڑھے ہو گئے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سورۂ ہود ، واقعہ ، مرسلات ، عم یتساءلون اور سورۂ شمس نے مجھے بوڑھا کر دیا ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور ابوہریرہ ؓ سے مروی حدیث :’’ جہنم میں داخل نہیں ہو گا ۔‘‘ باب الجھاد میں ذکر کی گئی ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5355

عَن أنسٍ قَالَ: إِنَّكُمْ لَتَعْمَلُونَ أَعْمَالًا هِيَ أَدَقُّ فِي أَعْيُنِكُمْ مِنَ الشَّعْرِ كُنَّا نَعُدُّهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ من الموبقات. يَعْنِي المهلكات. رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا : تم ایسے اعمال کرتے ہو جو تمہاری نظروں میں بال سے بھی زیادہ باریک ہیں (یعنی نہایت معمولی ہیں) جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں ہم انہیں مہلک شمار کیا کرتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5356

وَعَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَا عَائِشَةَ إِيَّاكِ وَمُحَقَّرَاتِ الذُّنُوبِ فَإِنَّ لَهَا مِنَ اللَّهِ طَالِبًا» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ والْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ»
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عائشہ ! چھوٹے گناہوں سے بھی اجتناب کرو کیونکہ ان گناہوں کے لیے بھی اللہ کی طرف سے (عذاب کا) مطالبہ کرنے والا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابن ماجہ و الدارمی و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5357

وَعَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: هَلْ تَدْرِي مَا قَالَ أَبِي لِأَبِيكَ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا. قَالَ: فَإِنَّ أَبِي قَالَ لِأَبِيكَ يَا أَبَا مُوسَى هَلْ يَسُرُّكَ أَنَّ إِسْلَامَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِجْرَتَنَا مَعَهُ وَجِهَادَنَا مَعَهُ وَعَمَلَنَا كُلَّهُ مَعَهُ بَرَدَ لَنَا؟ وَأَنَّ كُلَّ عَمَلٍ عَمِلْنَاهُ بَعْدَهُ نَجَوْنَا مِنْهُ كَفَافًا رَأْسًا بِرَأْسٍ؟ فَقَالَ أَبُوكَ لِأَبِي: لَا وَاللَّهِ قَدْ جَاهَدْنَا بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّيْنَا وَصُمْنَا وَعَمِلْنَا خَيْرًا كَثِيرًا. وَأَسْلَمَ عَلَى أَيْدِينَا بَشَرٌ كَثِيرٌ وَإِنَّا لَنَرْجُو ذَلِكَ. قَالَ أَبِي: وَلَكِنِّي أَنَا وَالَّذِي نَفْسُ عُمَرَ بِيَدِهِ لَوَدِدْتُ أَنَّ ذَلِكَ بَرَدَ لَنَا وَأَنَّ كُلَّ شَيْءٍ عَمِلْنَاهُ بَعْدَهُ نَجَوْنَا مِنْهُ كَفَافًا رَأْسًا بِرَأْسٍ. فَقُلْتُ: إِنَّ أَبَاكَ وَاللَّهِ كَانَ خيرا من أبي. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوبردہ بن ابو موسیٰ بیان کرتے ہیں ، عبداللہ بن عمر ؓ نے مجھے فرمایا : کیا تم جانتے ہو کہ میرے والد نے آپ کے والد سے کیا فرمایا تھا ؟ انہوں نے کہا : مجھے علم نہیں ، انہوں نے فرمایا : میرے والد نے آپ کے والد سے کہا : ابوموسیٰ کیا یہ بات تمہیں خوش کرتی ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں ہمارا اسلام ، آپ کی معیت میں ہماری ہجرت اور آپ کی معیت میں ہمارا جہاد اور آپ کے ساتھ ہم نے جو بھی عمل کیے وہ ہمارے لیے ثابت و برقرار رہیں ، اور ہم نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد جو عمل کیے ہیں ، ہم ان میں برابر برابر (گناہ نہ ثواب) رہ جائیں ؟ اس پر آپ کے والد نے میرے والد سے کہا : نہیں ، اللہ کی قسم ! ہم نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد جہاد کیا ، نمازیں پڑھیں ، روزے رکھے ، بہت سے نیک کام کیے اور بہت سے لوگوں نے ہمارے ہاتھوں پر اسلام قبول کیا ، اور ہم ان کاموں کے ثواب کی امید رکھتے ہیں ، میرے والد نے کہا : لیکن میں ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں عمر ؓ کی جان ہے ! یہ پسند کرتا ہوں کہ وہ اعمال (جو ہم نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کیے) ہمارے لیے ثابت رہیں ، اور وہ تمام اعمال جو ہم نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد کیے ، ان میں ہم برابر برابر نجات پا جائیں ، میں (ابوبردہ) نے کہا : بے شک آپ کے والد (عمر ؓ) ، اللہ کی قسم ! میرے والد سے بہتر تھے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5358

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَرَنِي رَبِّي بِتِسْعٍ: خَشْيَةِ اللَّهِ فِي السِّرِّ وَالْعَلَانِيَةِ وَكَلِمَةِ الْعَدْلِ فِي الْغَضَبِ وَالرِّضَى وَالْقَصْدِ فِي الْفَقْرِ وَالْغِنَى وَأَنْ أَصِلَ مَنْ قَطَعَنِي وَأُعْطِي مَنْ حَرَمَنِي وَأَعْفُو عَمَّنْ ظَلَمَنِي وَأَنْ يَكُونَ صَمْتِي فِكْرًا وَنُطْقِي ذِكْرًا وَنَظَرِي عِبْرَةً وَآمُرُ بِالْعُرْفِ «وَقِيلَ» بِالْمَعْرُوفِ رَوَاهُ رزين
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میرے رب نے مجھے نو چیزوں کا حکم فرمایا : پوشیدہ و اعلانیہ ہر حالت میں اللہ کا ڈر رکھنا ، غضب و رضا میں حق بات کرنا ، فقر و مال داری میں میانہ روی اختیار کرنا ، جو شخص مجھ سے قطع تعلق کرے میں اس کے ساتھ تعلق قائم کروں ، جو شخص مجھے محروم رکھے میں اسے عطا کروں ، جس شخص نے مجھ پر ظلم کیا میں اسے معاف کروں ، میرا خاموش رہنا غور و فکر کا پیش خیمہ ہو ، میرا بولنا ذکر ہو اور میرا دیکھنا عبرت ہو ، اور یہ کہ میں نیکی کا حکم دوں ۔‘‘ لم اجدہ ، رواہ رزین ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5359

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ عَبْدٍ مُؤْمِنٍ يَخْرُجُ مِنْ عَيْنَيْهِ دُمُوعٌ وَإِنْ كَانَ مِثْلَ رَأْسِ الذُّبَابِ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ ثُمَّ يُصِيبُ شَيْئًا مِنْ حَرِّ وَجْهِهِ إِلَّا حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس مومن بندے کی آنکھوں سے اللہ کے ڈر کے پیش نظر آنسو نکل آئیں ، خواہ وہ مکھی کے سر کے برابر ہوں ، پھر وہ اس کے چہرے پر آ جائیں تو اللہ اس شخص کو جہنم کی آگ پر حرام قرار دے دیتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5360

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا النَّاسُ كَالْإِبِلِ الْمِائَةِ لَا تَكَادُ تَجِدُ فِيهَا رَاحِلَةً» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لوگ (اپنے حالات و صفات کے اختلاف کے لحاظ سے) ان سو اونٹوں کی طرح ہیں جن میں تم ایک بھی سواری کے قابل نہ پاؤ ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5361

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَتَتَّبِعُنَّ سُننَ مَنْ قبلكُمْ شبْرًا بشبرٍ وذراعاً بذراعٍ حَتَّى لَوْ دَخَلُوا جُحْرَ ضَبٍّ تَبِعْتُمُوهُمْ» . قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى؟ قَالَ: «فَمَنْ» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم اپنے سے پہلے لوگوں کے طریقوں کی پیروی و موافقت کرو گے جس طرح بالشت بالشت کے برابر اور ہاتھ ہاتھ کے برابر ہوتا ہے ، حتیٰ کہ اگر وہ سانڈے کے بل میں گھسے ہوں گے تو تم بھی ان کی موافقت کرو گے ۔‘‘ عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! (پہلے لوگوں سے مراد) یہود و نصاریٰ ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تو پھر اور کون ہیں ؟‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5362

وَعَن مرداس الْأَسْلَمِيّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَذْهَبُ الصَّالِحُونَ الْأَوَّلُ فَالْأَوَّلُ وَتَبْقَى حُفَالَةٌ كَحُفَالَةِ الشَّعِيرِ أَوِ التَّمْرِ لَا يُبَالِيهِمُ اللَّهُ بالةً» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
مرداس اسلمی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نیک لوگ ایک ایک کر کے چلے جائیں گے ، اور بے کار لوگ باقی رہ جائیں گے جیسے جو کا بھوسہ یا کھجور کا کچرا باقی رہ جاتا ہے جن کی اللہ کے ہاں کوئی قدر و قیمت نہیں ہو گی ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5363

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا مَشَتْ أُمَّتِي الْمُطَيْطَاء وَخَدَمَتْهُمْ أَبْنَاءُ الْمُلُوكِ أَبْنَاءُ فَارِسَ وَالرُّومِ سَلَّطَ اللَّهُ شِرَارَهَا عَلَى خِيَارِهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب میری امت تکبرانہ چال چلے گی اور بادشاہوں کے بیٹے (یعنی) فارس و روم کے شہزادے ان کے خادم بن جائیں گے تو اللہ اس (امت) کے برے لوگوں کو ان کے اچھے لوگوں پر مسلط فرما دے گا ۔‘‘ ترمذی اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5364

وَعَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَقْتُلُوا إِمَامَكُمْ وَتَجْتَلِدُوا بأسيافكم ويرَث دنياكم شرارُكم» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قیامت قائم نہیں ہو گی جب تک تم اپنے خلیفہ کو قتل نہیں کرو گے ، باہم قتل و غارت نہیں کرو گے اور تمہارے برے لوگ تمہاری دنیا کے وارث نہیں بن جائیں گے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5365

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَكُونَ أَسْعَدَ النَّاسِ بِالدُّنْيَا لُكَعُ بْنُ لُكَعَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالْبَيْهَقِيّ فِي «دَلَائِل النُّبُوَّة»
حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ ذلیل و کمینہ شخص دنیا (کے مال و متاع اور عہدہ و منصب) سے سب سے زیادہ بہرہ مند ہو گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و البیھقی فی دلائل النبوۃ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5366

وَعَن مُحَمَّد بن كَعْب الْقرظِيّ قَالَ: حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالب قَالَ: إِنَّا لَجُلُوسٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ فَاطَّلَعَ عَلَيْنَا مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ مَا عَلَيْهِ إِلَّا بُرْدَةٌ لَهُ مَرْقُوعَةٌ بِفَرْوٍ فَلَمَّا رَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَكَى لِلَّذِي كَانَ فِيهِ مِنَ النِّعْمَةِ وَالَّذِي هُوَ فِيهِ الْيَوْمَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَيْفَ بِكُمْ إِذَا غَدَا أَحَدُكُمْ فِي حُلَّةٍ وَرَاحَ فِي حُلَّةٍ؟ وَوُضِعَتْ بَيْنَ يَدَيْهِ صَحْفَةٌ وَرُفِعَتْ أُخْرَى وَسَتَرْتُمْ بُيُوتَكُمْ كَمَا تُسْتَرُ الْكَعْبَة؟» . فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ نَحْنُ يَوْمَئِذٍ خَيْرٌ مِنَّا الْيَوْمَ نَتَفَرَّغُ لِلْعِبَادَةِ وَنُكْفَى الْمُؤْنَةَ. قَالَ: «لَا أَنْتُمُ الْيَوْمَ خَيْرٌ مِنْكُمْ يَوْمَئِذٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
محمد بن کعب قرظی بیان کرتے ہیں ، مجھے اس شخص نے حدیث بیان کی جس نے علی بن ابی طالب ؓ سے سنا : انہوں نے فرمایا : ہم مسجد میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک مصعب بن عمیر ؓ ہمارے پاس آئے ان پر صرف ایک ہی چادر تھی جس پر چمڑے کے پیوند لگے ہوئے تھے ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں دیکھا تو آپ ان کی سابقہ نعمتوں والی حالت اور آج کی حالت کا فرق دیکھ کر رونے لگے ، پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہاری حالت کیا ہو گی جب تم میں سے کوئی شخص دن کے پہلے پہر ایک جوڑا پہنے گا اور دن کے دوسرے پہر دوسرا جوڑا پہنے گا ، ان کے دسترخوان پر ایک طشتری رکھی جائے گی اور دوسری اٹھائی جائے گی ، اور تم اپنے گھروں کو (پردوں اور سجاوٹ کی چیزوں سے) اس طرح ڈھانپو گے جس طرح کعبہ کو (غلافوں کے ساتھ) ڈھانپا جاتا ہے ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اس وقت ہم آج کی نسبت بہتر ہوں گے ، ہم عبادت کے لیے فارغ ہوں گے اور ہم کام کاج سے فارغ کر دیے جائیں گے (ملازم کام کریں گے) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہیں ، اس وقت کی نسبت آج تم بہتر ہو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5367

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ الصَّابِرُ فِيهِمْ عَلَى دِينِهِ كَالْقَابِضِ عَلَى الْجَمْرِ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِسْنَادًا
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لوگوں پر ایک ایسا وقت بھی آئے گا کہ اس وقت اپنے دین پر قائم رہنے والا انگارہ پکڑنے والے کی طرح ہو گا ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : اس حدیث کی سند غریب ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5368

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا كَانَ أُمَرَاؤُكُمْ خِيَارَكُمْ وَأَغْنِيَاؤُكُمْ سُمَحَاءَكُمْ وَأُمُورُكُمْ شُورَى بَيْنِكُمْ فَظَهْرُ الْأَرْضِ خَيْرٌ لَكُمْ مِنْ بَطْنِهَا. وَإِذَا كَانَ أمراؤكم شِرَاركُمْ وأغنياؤكم بخلاؤكم وَأُمُورُكُمْ إِلَى نِسَائِكُمْ فَبَطْنُ الْأَرْضِ خَيْرٌ لَكُمْ من ظهرهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَقَالَ: هَذَا حديثٌ غَرِيب
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تمہارے امراء وہ ہوں گے جو تم میں سب سے بہتر ہوں گے ، تمہارے مال دار لوگ سخی اور تمہارے معاملات باہمی مشورے سے طے ہوں گے تو پھر تمہارے لیے زمین کی پشت اس کے پیٹ سے بہتر ہو گی (یعنی زندگی موت سے بہتر ہو گی) اور جب تمہارے حکمران برے لوگ ہوں گے ، تمہارے مال دار لوگ بخیل اور تمہارے معاملات عورتوں کے سپرد ہوں گے تو پھر تمہارے لیے زمین کا پیٹ اس کی پشت سے بہتر ہو گا ۔‘‘ (موت زندگی سے بہتر ہو گی) ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5369

وَعَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُوشِكُ الْأُمَمُ أَنْ تَدَاعَى عَلَيْكُمْ كَمَا تَدَاعَى الْأَكَلَةُ إِلَى قَصْعَتِهَا» . فَقَالَ قَائِلٌ: وَمِنْ قِلَّةٍ نَحْنُ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: «بَلْ أَنْتُم يَوْمئِذٍ كثير وَلَكِن غُثَاءٌ كَغُثَاءِ السَّيْلِ وَلَيَنْزِعَنَّ اللَّهُ مِنْ صُدُورِ عَدُوِّكُمُ الْمَهَابَةَ مِنْكُمْ وَلَيَقْذِفَنَّ فِي قُلُوبِكُمُ الْوَهْنَ» . قَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْوَهْنُ؟ قَالَ: «حُبُّ الدُّنْيَا وَكَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ»
ثوبان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قریب ہے کہ (گمراہ) قومیں تمہارے خلاف (لڑنے کے لیے) دوسری قوموں کو بلائیں جس طرح کھانے والے کھانے کے برتن کی طرف ایک دوسرے کو بلاتے ہیں ۔‘‘ کسی نے عرض کیا : اس روز ہماری تعداد کم ہونے کی وجہ سے ایسے ہو گا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہیں ، بلکہ اس روز تم زیادہ ہو گے ، لیکن تم سیلاب کی جھاگ کی طرح ہو گے ، اللہ تمہارے دشمنوں کے دلوں سے تمہاری ہیبت نکال دے گا اور تمہارے دل میں وہن ڈال دے گا ۔‘‘ کسی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! وہن کیا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دنیا سے محبت اور موت سے نفرت ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد و البیھقی فی دلائل النبوۃ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5370

عَن ابْن عَبَّاس قَالَ: «مَا ظَهَرَ الْغُلُولُ فِي قَوْمٍ إِلَّا أَلْقَى اللَّهُ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ وَلَا فَشَا الزِّنَا فِي قَوْمٍ إِلَّا كَثُرَ فِيهِمُ الْمَوْتُ وَلَا نَقَصَ قَوْمُ الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ إِلَّا قَطَعَ عَنْهُمُ الرِّزْقَ وَلَا حَكَمَ قَوْمٌ بِغَيْرِ حَقٍّ إِلَّا فَشَا فِيهِمُ الدَّمُ وَلَا خَتَرَ قَوْمٌ بالعهد إِلا سُلِّطَ عَلَيْهِم عدوهم» . رَوَاهُ مَالك
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، جس قوم میں خیانت عام ہو جائے تو اللہ ان کے دلوں میں رعب ڈال دیتا ہے ، جس قوم میں زنا پھیل جائے تو ان میں اموات بڑھ جاتی ہیں ، جو قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے تو ان سے رزق روک لیا جاتا ہے ، جو قوم ناحق فیصلے کرنے لگے تو ان میں قتل عام ہو جاتا ہے اور جو قوم عہد شکنی کرتی ہے تو ان پر دشمن مسلط کر دیا جاتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ املک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5371

عَن عِيَاض بن حمَار الْمُجَاشِعِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ فِي خُطْبَتِهِ: أَلَا إِنَّ رَبِّي أَمَرَنِي أَنْ أُعَلِّمَكُمْ مَا جَهِلْتُمْ مِمَّا عَلَّمَنِي يَوْمِي هَذَا: كُلُّ مَالٍ نَحَلْتُهُ عَبْدًا حلالٌ وإِني خلقت عبَادي حنفَاء كلهم وَإنَّهُ أَتَتْهُمُ الشَّيَاطِينُ فَاجْتَالَتْهُمْ عَنْ دِينِهِمْ وَحَرَّمَتْ عَلَيْهِمْ مَا أَحْلَلْتُ لَهُمْ وَأَمَرَتْهُمْ أَنْ يُشْرِكُوا بِي مَا لَمْ أُنْزِلْ بِهِ سُلْطَانًا وَإِنَّ اللَّهَ نَظَرَ إِلَى أَهْلِ الْأَرْضِ فَمَقَتَهُمْ عَرَبَهُمْ وَعَجَمَهُمْ إِلَّا بَقَايَا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَقَالَ: إِنَّمَا بَعَثْتُكَ لِأَبْتَلِيَكَ وَأَبْتَلِيَ بِكَ وَأَنْزَلَتُ عَلَيْكَ كِتَابًا لَا يَغْسِلُهُ الْمَاءُ تَقْرَؤُهُ نَائِمًا وَيَقْظَانَ وَإِنَّ الله أَمرنِي أَن أحرقَ قُريْشًا فَقلت: يَا رَبِّ إِذًا يَثْلَغُوا رَأْسِي فَيَدَعُوهُ خُبْزَةً قَالَ: اسْتَخْرِجْهُمْ كَمَا أَخْرَجُوكَ وَاغْزُهُمْ نُغْزِكَ وَأَنْفِقْ فَسَنُنْفِقُ عَلَيْكَ وَابْعَثْ جَيْشًا نَبْعَثْ خَمْسَةً مِثْلَهُ وَقَاتِلْ بِمن أطاعك من عصاك . رَوَاهُ مُسلم
عیاض بن حمار مجاشعی ؓ سے روایت ہے کہ ایک روز رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا :’’ سن لو ! میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں اس سے ، جو اس نے مجھے آج تعلیم دی ہے ، وہ چیزیں سکھاؤں جو تم نہیں جانتے ، وہ تمام مال جو میں نے کسی بندے کو عطا کیا ہے وہ حلال ہے ، میں نے اپنے تمام بندوں کو حنفا (باطل سے دور رہنے والے اور حق قبول کرنے کے لیے تیار رہنے والے) پیدا کیا ہے ، بے شک شیاطین ان کے پاس آتے ہیں اور وہ انہیں ان کے دین سے دور کر دیتے ہیں ، اور میں نے ان کے لیے جو حلال کیا تھا وہ ان چیزوں کو ان پر حرام کر دیتے ہیں ، اور وہ انہیں حکم دیتے ہیں کہ وہ میرے ساتھ شریک کریں جس کی میں نے کوئی دلیل نہیں اتاری ، بے شک اللہ نے اہل زمین کی طرف دیکھا تو اس نے اہل کتاب کے کچھ لوگوں کے سوا ان کے عرب و عجم کو مبغوض ٹھہرا دیا ، اور فرمایا : میں نے آپ کو صرف اس لیے مبعوث کیا ہے تا کہ میں آپ کو آزماؤں اور آپ کے ذریعے (آپ کی قوم کو) آزماؤں ، میں نے آپ پر کتاب اتاری جسے پانی نہیں دھو سکتا (ناقابل تنسیخ ہے) ، آپ اسے سوتے جاگتے پڑھیں گے ، بے شک اللہ نے مجھے قریش کو ہلاک کرنے کا حکم فرمایا تو میں نے عرض کیا : میرے پروردگار ! وہ میرا سر کچل دیں گے اور اسے روٹی بنا دیں گے ، فرمایا : آپ انہیں نکال دیں جیسے انہوں نے آپ کو نکال دیا تھا آپ ان سے جہاد کریں ، ہم آپ کو تیار کریں گے ، آپ خرچ کریں ، آپ پر خرچ کیا جائے گا ، آپ لشکر بھیجیں ، ہم بھی اس کی مثل (فرشتوں کے) پانچ لشکر بھیجیں گے ، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے اطاعت گزاروں کے ساتھ نافرمانوں کے خلاف قتال کریں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5372

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ (وَأَنْذِرْ عشيرتك الْأَقْرَبين) صَعِدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّفَا فَجَعَلَ يُنَادِي: «يَا بَنِي فِهْرٍ يَا بَنِي عَدِيٍّ» لِبُطُونِ قُرَيْشٍ حَتَّى اجْتَمَعُوا فَقَالَ: «أَرَأَيْتَكُمْ لَوْ أَخْبَرْتُكُمْ أَنَّ خَيْلًا بِالْوَادِي تُرِيدُ أَنْ تُغِيرَ عَلَيْكُمْ أَكُنْتُمْ مُصَدِّقِيَّ؟ » قَالُوا: نَعَمْ مَا جَرَّبْنَا عَلَيْكَ إِلَّا صِدْقًا. قَالَ: «فَإِنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٌ شَدِيدٌ» . فَقَالَ أَبُو لَهَبٍ: تَبًّا لَكَ سَائِرَ الْيَوْمَ أَلِهَذَا جَمَعْتَنَا؟ فَنَزَلَتْ: (تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ) مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ نَادَى: «يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ كَمَثَلِ رَجُلٍ رَأَى الْعَدُوَّ فَانْطَلَقَ يَرْبَأُ أَهْلَهُ فَخَشِيَ أَنْ يسبقوه فَجعل يَهْتِف يَا صَبَاحَاه»
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب یہ آیت :’’ اپنے قریبی رشتے داروں کو ڈرائیں ۔‘‘ نازل ہوئی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صفا پہاڑی پر چڑھ کر آواز دینے لگے : بنو فہر ! بنو عدی ! (جو کہ قریش کے قبیلے ہیں) حتیٰ کہ وہ اکٹھے ہو گئے ، تو فرمایا :’’ مجھے بتاؤ اگر میں تمہیں خبر دوں کہ وادی میں ایک لشکر ہے جو تم پر حملہ کرنا چاہتا ہے تو کیا تم میری تصدیق کرو گے ؟‘‘ انہوں نے کہا : جی ، ہم نے آپ کو سچا ہی پایا ہے ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں عذاب شدید سے پہلے تمہیں آگاہ کرنے والا ہوں ۔‘‘ ابولہب نے کہا : باقی ایام میں تیرے لیے ہلاکت ہو ، کیا تم نے اس لیے ہمیں جمع کیا تھا ، تب سورت (تَبَّتْ يَدَآ اَبِيْ لَهَبٍ وَّتَبَّ ) ’’ ابو لہب کے ہاتھ ٹوٹ جائیں اور وہ تباہ و برباد ہو جائے ۔‘‘ نازل ہوئی ۔ ایک دوسری روایت میں ہے ، آپ نے آواز دی ’’ بنو عبد مناف ! میری اور تمہاری مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے دشمن کو دیکھا تو وہ اپنے اہل و عیال کو بچانے چلا تو اسے اندیشہ ہوا کہ وہ (دشمن) اس پر سبقت لے جائیں گے تو وہ (دشمن کی اطلاع دینے کے لیے) زور زور سے کہتا ہے : یا صبا حاہ ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5373

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ (وَأَنْذِرْ عشيرتك الْأَقْرَبين) دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرَيْشًا فَاجْتَمَعُوا فَعَمَّ وَخَصَّ فَقَالَ: «يَا بَنِي كَعْبِ بْنِ لُؤَيٍّ أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ يَا بَنِي مُرَّةَ بْنِ كَعْبٍ أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ. يَا بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ من النَّار يَا بني عبد منَاف أَنْقِذُوا أَنفسكُم من النَّار. با بَنِي هَاشِمٍ أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ. يَا بني عبد الْمطلب أَنْقِذُوا أَنفسكُم من النَّار. يَا فَاطِمَةُ أَنْقِذِي نَفْسَكِ مِنَ النَّارِ فَإِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا غَيْرَ أَنَّ لَكُمْ رَحِمًا سَأَبُلُّهَا بِبَلَالِهَا» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفَى الْمُتَّفَقِ عَلَيْهِ قَالَ: «يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا وَيَا صَفِيَّةُ عَمَّةَ رَسُولِ اللَّهِ لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا. وَيَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَلِينِي مَا شِئْتِ مِنْ مَالِي لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جب یہ آیت :’’ اپنے قریبی رشتے داروں کو ڈراؤ ۔‘‘ نازل ہوئی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قریش کو آواز دی ، وہ سب جمع ہو گئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عام و خاص سبھی کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا : اے بنی کعب بن لؤی ! اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے آزاد کرا لو ، اے بنو مرہ بن کعب ! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ ، اے بنو عبد شمس ! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ ، بنو عبد المطلب ! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ ، فاطمہ ! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ ۔ میں اللہ کے ہاں تمہارے لیے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا ، البتہ جو حق قرابت ہے میں اسے احسان کے ساتھ نبھاؤں گا ۔‘‘ اور صحیح بخاری و صحیح مسلم کی روایت میں ہے : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قریش کی جماعت ! اپنی جانوں کو (ایمان کے ساتھ آگ سے) بچاؤ ، میں اللہ کے ہاں تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا ، بنو عبد مناف ! میں اللہ کے ہاں تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا ، عباس بن عبد المطلب ! میں اللہ کے ہاں تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا ، رسول اللہ کی پھوپھی صفیہ ! میں اللہ کے ہاں تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا ، فاطمہ بنت محمد ! میرے مال میں سے جو چاہو لے لو ، میں اللہ کے ہاں تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا ۔‘‘ رواہ مسلم و البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5374

عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُمَّتِي هَذِهِ أُمَّةٌ مَرْحُومَةٌ لَيْسَ عَلَيْهَا عَذَابٌ فِي الْآخِرَةِ عَذَابُهَا فِي الدُّنْيَا: الْفِتَنُ وَالزَّلَازِلُ وَالْقَتْلُ . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ابوموسیٰ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری یہ امت ، امت مرحومہ (جس پر رحم کیا گیا) ہے ، اس پر آخرت میں (شدید) عذاب نہیں ، دنیا میں اس کا عذاب فتنوں ، زلزلوں اور قتل کی صورت میں ہو گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5375

وَعَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ بَدَأَ نُبُوَّةً وَرَحْمَةً ثُمَّ يَكُونُ خِلَافَةً وَرَحْمَةً ثُمَّ مُلْكًا عَضُوضًا ثُمَّ كَانَ جَبْرِيَّةً وَعُتُوًّا وَفَسَادًا فِي الْأَرْضِ يَسْتَحِلُّونَ الْحَرِيرَ وَالْفُرُوجَ وَالْخُمُورَ يُرْزَقُونَ عَلَى ذَلِكَ وَيُنْصَرُونَ حَتَّى يَلْقَوُا اللَّهَ» رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ»
ابو عبیدہ اور معاذ بن جبل ؓ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس دین کا آغاز نبوت و رحمت سے ہوا ، پھر خلافت و رحمت ہو گی ، پھر ظالم بادشاہ ہوں گے ، پھر زمین میں جبر ، زیادتی اور فساد ہو گا ، وہ ریشم ، شرم گاہوں (زنا) اور شراب کو حلال سمجھیں گے ، انہیں اسی حالت پر رزق دیا جائے گا اور ان کی مدد کی جاتی رہے گی حتیٰ کہ وہ اللہ سے جا ملیں گے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5376

وَعَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ بَدَأَ نُبُوَّةً وَرَحْمَةً ثُمَّ يَكُونُ خِلَافَةً وَرَحْمَةً ثُمَّ مُلْكًا عَضُوضًا ثُمَّ كَانَ جَبْرِيَّةً وَعُتُوًّا وَفَسَادًا فِي الْأَرْضِ يَسْتَحِلُّونَ الْحَرِيرَ وَالْفُرُوجَ وَالْخُمُورَ يُرْزَقُونَ عَلَى ذَلِكَ وَيُنْصَرُونَ حَتَّى يَلْقَوُا اللَّهَ» رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ»
ابو عبیدہ اور معاذ بن جبل ؓ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس دین کا آغاز نبوت و رحمت سے ہوا ، پھر خلافت و رحمت ہو گی ، پھر ظالم بادشاہ ہوں گے ، پھر زمین میں جبر ، زیادتی اور فساد ہو گا ، وہ ریشم ، شرم گاہوں (زنا) اور شراب کو حلال سمجھیں گے ، انہیں اسی حالت پر رزق دیا جائے گا اور ان کی مدد کی جاتی رہے گی حتیٰ کہ وہ اللہ سے جا ملیں گے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5377

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ أَوَّلَ مَا يُكْفَأُ - قَالَ زَيْدُ بْنُ يَحْيَى الرَّاوِيُّ: يَعْنِي الْإِسْلَامَ - كَمَا يُكْفَأُ الْإِنَاءُ يَعْنِي الْخَمْرَ. قِيلَ: فَكَيْفَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَقَدْ بَيَّنَ اللَّهُ فِيهَا مابين؟ قَالَ: «يُسَمُّونَهَا بِغَيْرِ اسْمِهَا فَيَسْتَحِلُّونَهَا» . رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ بے شک سب سے پہلے الٹا دیا جائے گا ، زید بن یحیی راوی نے بیان کیا ، یعنی اسلام ، جیسے برتن الٹا دیا جاتا ہے ، یعنی شراب ، عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! اللہ نے اس کے متعلق تو وضاحت فرما دی ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : وہ اس کا نام بدل لیں گے اور پھر اسے حلال جانیں گے ۔‘‘ حسن ، رواہ الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5378

عَن النُّعْمَان بن بشير عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَكُونُ النُّبُوَّةُ فِيكُمْ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا اللَّهُ تَعَالَى ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا اللَّهُ تَعَالَى ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا عَاضًّا فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا اللَّهُ تَعَالَى ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَيَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا اللَّهُ تَعَالَى ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ نُبُوَّةٍ» ثُمَّ سَكَتَ قَالَ حَبِيبٌ: فَلَمَّا قَامَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ كَتَبْتُ إِلَيْهِ بِهَذَا الْحَدِيثِ أُذَكِّرُهُ إِيَّاهُ وَقُلْتُ: أَرْجُو أَنْ تَكُونَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ بَعْدَ الْمُلْكِ الْعَاضِّ وَالْجَبْرِيَّةِ فَسُرَّ بِهِ وَأَعْجَبَهُ يَعْنِي عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ. رَوَاهُ أَحْمد وَالْبَيْهَقِيّ فِي «دَلَائِل النُّبُوَّة»
نعمان بن بشیر ، حذیفہ ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تک اللہ چاہے گا تم میں نبوت (کے اثرات) باقی رکھے گا ، پھر اللہ تعالیٰ اسے اٹھا لے گا ، پھر جب تک اللہ چاہے گا ، خلافت نبوت کے انداز پر ہو گی ، پھر اللہ تعالیٰ اسے بھی اٹھا لے گا ، پھر جس قدر اللہ چاہے گا کاٹنے والے بادشاہ ہوں گے پھر اللہ تعالیٰ اسے بھی اٹھا لے گا ، پھر جبریہ بادشاہت ہو گی اور یہ بھی جب تک اللہ چاہے گا رہے گی ، پھر اللہ تعالیٰ اسے بھی اٹھا لے گا ، پھر خلافت نبوت کی طرز پر ہو گی ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش ہو گئے ۔ حبیب بیان کرتے ہیں ، جب عمر بن عبد العزیز ؒ نے خلافت سنبھالی تو میں نے ان کی یاد دہانی کے لیے انہیں یہ حدیث لکھی ، اور کہا : میں امید کرتا ہوں کہ ظالم بادشاہ اور جبریہ بادشاہت کے بعد آپ امیر المومنین ہیں ۔ وہ اس سے خوش ہوئے اور انہیں اچھا لگا ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و البیھقی فی دلائل النبوۃ ۔

Icon this is notification panel