92 Results For Hadith (Mishkat-ul-Masabeh) Book (کتاب اللباس)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4514

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أَنْزَلَ اللَّهُ دَاء إِلا أنزل لَهُ دَوَاء» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ نے جو بیماری اتاری ہے تو اس کی شفا بھی اتاری ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4515

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِكُلِّ دَاءٍ دَوَاءٌ فَإِذَا أُصِيبَ دَوَاءٌ الدَّاءَ بَرَأَ بِإِذْنِ اللَّهِ» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر بیماری کے لیے دوائی ہے ، جب دوائی بیماری کے موافق ہو جاتی ہے تو مریض اللہ کے حکم سے صحت یاب ہو جاتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4516

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الشِّفَاءُ فِي ثَلَاثٍ: فِي شَرْطَةِ مِحْجَمٍ أَوْ شَرْبَةِ عَسَلٍ أَوْ كَيَّةٍ بِنَارٍ وَأَنَا أَنْهَى أُمَّتِي عَنِ الْكَيِّ . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ شفا تین چیزوں میں ہے : پچھنے لگوانے میں یا شہد پینے میں یا آگ سے داغنے سے ، اور میں اپنی امت کو داغنے سے منع کرتا ہوں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4517

وَعَن جابرٍ قَالَ: رُمِيَ أَبِي يَوْمَ الْأَحْزَابِ عَلَى أَكْحَلِهِ فَكَوَاهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، غزوۂ احزاب (خندق) کے موقع پر ابی بن کعب ؓ کو رگ ہفت اندام میں تیر لگا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں داغ دیا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4518

وَعَنْهُ قَالَ: رُمِيَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ فِي أكحله فحمسه النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ بِمِشْقَصٍ ثمَّ ورمت فحمسه الثَّانِيَة. رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، سعد بن معاذ ؓ کو رگ ہفت اندام میں تیر لگا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے دست مبارک سے تیر کے پیکان کے ساتھ اسے داغ دیا ، پھر اس پر ورم آ گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوسری مرتبہ اسے داغ دیا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4519

وَعَنْهُ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أُبيِّ بن كَعْب طَبِيبا فَقَطَعَ مِنْهُ عِرْقًا ثُمَّ كَوَاهُ عَلَيْهِ. رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ابی بن کعب ؓ کے پاس ایک طبیب بھیجا تو اس نے ان کی ایک رگ کاٹ دی پھر اس کو داغ دیا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4520

وَعَن أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «فِي الْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ إِلَّا السَّامَ» . قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: السَّامُ: الْمَوْتُ وَالْحَبَّةُ السَّوْدَاءُ: الشُّونِيزُ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ کلونجی میں موت کے سوا ہر بیماری سے شفا ہے ۔‘‘ ابن شہاب نے فرمایا : ((السام)) سے مراد موت اور ((الحبۃ السوداء)) سے کلونجی مراد ہے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4521

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَخِي اسْتَطْلَقَ بَطْنُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسقيه عسَلاً» فَسَقَاهُ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ: سَقَيْتُهُ فَلَمْ يَزِدْهُ إِلَّا اسْتِطْلَاقًا فَقَالَ لَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. ثُمَّ جَاءَ الرَّابِعَةَ فَقَالَ: «اسْقِهِ عَسَلًا» . فَقَالَ: لَقَدْ سَقَيْتُهُ فَلَمْ يَزِدْهُ إِلَّا اسْتِطْلَاقًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَدَقَ اللَّهُ وَكَذَبَ بَطْنُ أَخِيكَ» . فَسَقَاهُ فَبَرَأَ
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا ، میرے بھائی کو پیچش لگے ہوئے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے شہد پلاؤ ۔‘‘ اس نے اسے شہد پلایا ، وہ پھر آیا اور عرض کیا : میں نے اسے شہد پلایا مگر اس سے پیچش اور بھی زیادہ ہو گئے ہیں ، آپ نے تین مرتبہ اسے ایسے ہی فرمایا ، پھر وہ چوتھی مرتبہ آیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (یہی) فرمایا :’’ اسے شہد پلاؤ ۔‘‘ اس نے عرض کیا ، میں اسے پلا چکا ہوں لیکن اس کے مرض اسہال میں اضافہ ہی ہوا ہے ۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کا فرمان سچا ہے جبکہ تیرے بھائی کے پیٹ کی غلطی ہے ۔‘‘ اس نے پھر پلایا تو وہ صحت یاب ہو گیا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4522

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَمْثَلَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ الْحجامَة والقُسْط البحري»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سینگی لگوانا اور قسط بحری کا استعمال بہترین طریقہ علاج ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4523

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُعَذِّبُوا صِبْيَانَكُمْ بِالْغَمْزِ مِنَ الْعُذْرَةِ عَلَيْكُمْ بِالْقُسْطِ»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عذرہ (ایک ورم ہے جو بچہ کے حلق میں کثرت خون کی وجہ سے ہو جاتا ہے) کی وجہ سے اپنے بچوں کے گلے دبا کر انہیں تکلیف نہ پہنچاؤ ، بلکہ تم قسط استعمال کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4524

وَعَن أُمِّ قَيْسٍ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «على مَ تَدْغَرْنَ أَوْلَادَكُنَّ بِهَذَا الْعِلَاقِ؟ عَلَيْكُنَّ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ يُسْعَطُ مِنَ الْعُذْرَةِ وَيُلَدُّ مِنْ ذَاتِ الْجنب»
ام قیس ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم اس علاق (حلق کے ورم) کی وجہ سے اپنی اولاد کا حلق کیوں دباتی ہو ؟ بس تم یہ عود ہندی استعمال کرو ، کیونکہ اس میں سات بیماریوں سے شفا ہے ، ان میں سے ایک نمونیہ ہے ، حلق کے ورم کی وجہ سے اسے ناک سے ڈالا جائے اور نمونیہ کی صورت میں منہ کے ایک طرف سے ڈالی جائے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4525

وَعَنْ عَائِشَةَ وَرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْحمى من فيج جَهَنَّم فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ»
عائشہ اور رافع بن خدیج ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بخار جہنم کی بھاپ سے ہے ، تم اسے پانی کے ساتھ ٹھنڈا کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4526

وَعَن أنسٍ قَالَ: رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرُّقْيَةِ مِنَ الْعَيْنِ وَالْحُمَّةِ وَالنَّمْلَةِ. رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نظر لگ جانے ، ڈنک میں اور نملہ بیماری (پسلی میں دانے نکل آتے ہیں اور زخم پڑ جاتے ہیں) کی صورت میں دم کرنے کی رخصت عنایت فرمائی ہے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4527

وَعَن عَائِشَة قَالَتْ: أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَرْقِيَ مِنَ الْعَيْنِ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نظر لگ جانے کی صورت میں دم کرانے کا حکم فرمایا ہے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4528

وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى فِي بَيْتِهَا جَارِيَةً فِي وجهِها سفعة يَعْنِي صُفْرَةً فَقَالَ: «اسْتَرْقُوا لَهَا فَإِنَّ بِهَا النَّظْرَةَ»
ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے گھر میں ایک لڑکی دیکھی جس کے چہرے پر زردی تھی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے دم کراؤ کیونکہ اسے نظر لگی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4529

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرُّقَى فَجَاءَ آلُ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ كَانَتْ عِنْدَنَا رُقْيَةٌ نَرْقِي بِهَا مِنَ الْعَقْرَبِ وَأَنْتَ نَهَيْتَ عَنِ الرُّقَى فَعَرَضُوهَا عَلَيْهِ فَقَالَ: «مَا أَرَى بِهَا بَأْسًا مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَنْفَعَ أَخَاهُ فَلْيَنْفَعْهُ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دم سے منع فرما دیا تو ، آل عمرو بن حزم آئے اور انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہمارے پاس دم تھا جو ہم بچھو کے ڈس لینے پر کیا کرتے تھے ، اور آپ نے اس سے منع فرما دیا ہے ، انہوں نے وہ دم آپ کو سنایا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتا ، تم میں سے جو شخص اپنے بھائی کو فائدہ پہنچا سکتا ہے تو وہ اسے فائدہ پہنچائے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4530

وَعَن عوفِ بن مَالك الْأَشْجَعِيّ قَالَ: كُنَّا نَرْقِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَرَى فِي ذَلِكَ؟ فَقَالَ: «اعْرِضُوا عَلَيَّ رُقَاكُمْ لَا بَأْسَ بِالرُّقَى مَا لم يكن فِيهِ شرك» . رَوَاهُ مُسلم
عوف بن مالک اشجعی ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم دورِ جاہلیت میں دم کیا کرتے تھے ، ہم نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنے دم مجھے سناؤ ، ایسا دم جس میں شرک نہ ہو ، اس میں کوئی حرج نہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4531

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْعَيْنُ حَقٌّ فَلَوْ كَانَ شَيْءٌ سَابَقَ الْقَدَرِ سَبَقَتْهُ الْعَيْنُ وَإِذَا اسْتُغْسِلْتُمْ فاغسِلوا» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نظر (کی تاثیر) ثابت ہے ، اگر کوئی چیز تقدیر پر سبقت لے جانے والی ہوتی تو نظر اس پر سبقت لے جاتی اور جب تم سے غسل کا مطالبہ کیا جائے تو غسل کرو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4532

عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُول الله أفنتداوى؟ قَالَ: «نعم يَا عبد اللَّهِ تَدَاوَوْا فَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يَضَعْ دَاءً إِلَّا وَضَعَ لَهُ شِفَاءً غَيْرَ دَاءٍ وَاحِدٍ الْهَرم» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
اسامہ بن شریک ؓ بیان کرتے ہیں ، صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا ہم علاج معالجہ کریں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، اللہ کے بندو ! علاج معالجہ کرو کیونکہ اللہ نے بڑھاپے کے سوا ایسی کوئی بیماری پیدا نہیں کی جس کے لیے شفا پیدا نہ کی ہو ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4533

وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُكْرِهُوا مَرْضَاكُمْ عَلَى الطَّعَامِ فَإِنَّ اللَّهَ يُطْعِمُهُمْ وَيَسْقِيهِمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنے بیماروں کو کھانے پر مجبور نہ کیا کرو ، کیونکہ اللہ تعالیٰ انہیں کھلاتا پلاتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4534

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَوَى أَسْعَدَ بْنَ زُرَارَةَ مِنَ الشَّوْكَةِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسعد بن زرارہ ؓ کو شوکہ (یہ سرخ بادہ ہے جو غلبہ خون سے پیدا ہوتا ہے) کی بیماری میں داغ دیا ۔ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4535

وَعَن زيد بن أَرقم قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَتَدَاوَى مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ بِالْقُسْطِ البحريِّ وَالزَّيْت. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
زید بن ارقم ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم فرمایا کہ ہم قسط بحری اور زیتون سے نمونیہ کا علاج کریں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4536

وَعَنْهُ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْعَتُ الزَّيْتَ وَالْوَرْسَ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
زید بن ارقم ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نمونیہ کے علاج کے لیے زیتون اور ورس (بوٹی) کی تعریف کیا کرتے تھے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4537

وَعَن أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلَهَا: «بمَ تستَمشِينَ؟» قَالَت: بالشُّبْرمِ قَالَ: «حارٌّ حارٌّ» . قَالَتْ: ثُمَّ اسْتَمْشَيْتُ بِالسَّنَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ أَنَّ شَيْئًا كَانَ فِيهِ الشِّفَاءُ مِنَ الْمَوْتِ لَكَانَ فِي السَّنَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث حسن غَرِيب
اسماء بنت عمیس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے دریافت کیا ، تم جلاب کے لیے کونسی دوا استعمال کرتی ہو ؟ میں نے عرض کیا : شبرم (چنے کی طرح ایک دانہ ہے جو کہ بہت گرم ہے ، اس کا پانی دوا کے طور پر پیتے ہیں) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ تو انتہائی گرم ہے ۔‘‘ وہ بیان کرتی ہیں ، پھر میں سنا کے ساتھ جلاب لیتی ۔ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر کسی چیز میں موت کی شفا ہوتی تو وہ سنا میں ہوتی ۔‘‘ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4538

وشطره الأول (صَحِيحٌ) وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ الدَّاءَ وَالدَّوَاءَ وَجَعَلَ لِكُلِّ دَاءٍ دَوَاءً فَتَدَاوُوا وَلَا تداوَوْا بحرامٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ نے بیماری اتاری ہے تو اس نے دوائی بھی اتاری ہے اور اس نے ہر بیماری کے لیے دوائی بنائی ہے ، تم علاج معالجہ کرو اور حرام چیز کے ساتھ علاج معالجہ مت کرو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4539

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الدَّوَاءِ الْخَبِيثِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حرام چیز کو بطور دوا استعمال کرنے سے بھی منع فرمایا ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و ابوداؤد و الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4540

وَعَنْ سَلْمَى خَادِمَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: مَا كَانَ أَحَدٌ يَشْتَكِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعًا فِي رَأْسِهِ إِلَّا قَالَ: «احْتَجِمْ» وَلَا وَجَعًا فِي رِجْلَيْهِ إِلَّا قَالَ: «اخْتَضِبْهُمَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خادمہ سلمی ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : جس شخص نے بھی رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے درد سر کی شکایت کی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہی فرمایا کہ ’’ پچھنے لگاؤ ۔‘‘ اور جس نے اپنے پاؤں میں تکلیف کا ذکر کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا :’’ مہندی لگاؤ ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4541

وعنها قَالَت: مَا كَانَ يَكُونَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرْحَةٌ وَلَا نَكْبَةٌ إِلَّا أَمَرَنِي أَنْ أَضَعَ عَلَيْهَا الْحِنَّاء. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خادمہ سلمی ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تلوار وغیرہ یا کسی اور طرح کوئی بھی زخم آ جاتا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے اس پر مہندی لگانے کا حکم فرماتے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4542

وَعَن أبي كَبْشَة الْأَنْمَارِيِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يحتجم على هامته وَبَين كفيه وَهُوَ يَقُولُ: «مَنْ أَهْرَاقَ مِنْ هَذِهِ الدِّمَاءِ فَلَا يَضُرُّهُ أَنْ لَا يَتَدَاوَى بِشَيْءٍ لِشَيْءٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
ابو کبشہ انماری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے سر اور اپنے کندھوں کے درمیان پچھنے لگوایا کرتے تھے اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے تھے :’’ جو شخص اس خون میں سے کچھ خون نکلواتا ہے تو اگر وہ کسی مرض کا کسی دوائی کے ذریعے علاج نہ بھی کرے تو اس کے لیے کچھ مضر نہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4543

وَعَنْ جَابِرٌ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ عَلَى وَرِكِهِ مِنْ وَثْءٍ كَانَ بِهِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے موچ کے درد کی وجہ سے اپنی ران کے اوپر پچھنے لگوائے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4544

وَعَن ابنِ مَسْعُود قَالَ: حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ علن لَيْلَةَ أُسَرِيَ بِهِ: أَنَّهُ لَمْ يَمُرَّ عَلَى مَلَأٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ إِلَّا أَمَرُوهُ: «مُرْ أُمَّتَكَ بِالْحِجَامَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث حسن غَرِيب
ابن مسعود ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شب معراج کے متعلق حدیث بیان فرمائی کہ وہ فرشتوں کی جس بھی جماعت کے پاس سے گزرے تو وہ یہی کہتے کہ ’’ اپنی امت کو پچھنے لگوانے کا حکم فرمائیں ۔‘‘ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4545

وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ: إِنَّ طَبِيبًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ضِفْدَعٍ يَجْعَلُهَا فِي دَوَاءٍ فَنَهَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِهَا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبد الرحمن بن عثمان ؓ سے روایت ہے کہ ایک طبیب نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مینڈک کو دوائی میں ڈالنے کے متعلق دریافت کیا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اس کے قتل کرنے سے منع فرما دیا ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4546

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْتَجِمُ فِي الْأَخْدَعَيْنِ وَالْكَاهِلِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَزَادَ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ: وَكَانَ يحتجمُ سبعَ عشرَة وتسع عشرَة وَإِحْدَى وَعشْرين
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گردن کی دونوں رگوں اور کندھوں کے درمیان پچھنے لگوایا کرتے تھے ۔ ابوداؤد ، امام ترمذی اور امام ابن ماجہ نے یہ اضافہ نقل کیا ہے : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (چاند کی) سترہ ، انیس اور اکیس تاریخ کو پچھنے لگوایا کرتے تھے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4547

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْتَحِبُّ الْحِجَامَةَ لِسَبْعَ عَشْرَةَ وَتِسْعَ عَشْرَةَ وَإِحْدَى وَعِشْرِينَ. رَوَاهُ فِي شرح السّنة
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (چاند کی) سترہ ، انیس اور اکیس تاریخ کو پچھنے لگانا پسند فرماتے تھے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4548

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنِ احْتَجَمَ لِسَبْعَ عَشْرَةَ وَتِسْعَ عَشْرَةَ وَإِحْدَى وَعِشْرِينَ كَانَ شِفَاءً لَهُ مِنْ كُلِّ دَاء» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص (چاند کی) سترہ ، انیس اور اکیس تاریخ کو پچھنے لگوائے وہ ہر بیماری سے محفوظ رہے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4549

وَعَن كبشةَ بنت أبي بكرةَ: أَنَّ أَبَاهَا كَانَ يُنْهِي أَهْلَهُ عَنِ الْحِجَامَةِ يَوْمَ الثُّلَاثَاءِ وَيَزْعُمُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَّ يَوْمَ الثُّلَاثَاءِ يَوْمُ الدَّمِ وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يَرْقَأُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
کبشہ بنت ابی بکرہ سے روایت ہے کہ اس کے والد منگل کے روز پچھنے لگوانے سے اپنے اہل خانہ کو منع کیا کرتے تھے ، اور وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ ’’ منگل کا دن (غلبہ) خون کا دن ہے اور اس میں ایک گھڑی ہے کہ اس میں خون تھمتا نہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4550

وَعَنِ الزُّهْرِيِّ مُرْسَلًا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مِنْ احْتَجَمَ يَوْمَ الْأَرْبِعَاءِ أَوْ يَوْمَ السَّبْتِ فَأَصَابَهُ وَضَحٌ فَلَا يَلُومَنَّ إِلَّا نَفْسَهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَقَالَ: وَقَدْ أسْند وَلَا يَصح
زہری ؒ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مرسل روایت کرتے ہیں ،’’ جو شخص بدھ یا ہفتہ کے روز پچھنے لگوائے اور وہ برص کا شکار ہو جائے تو وہ اس صورت میں خود کو ہی ملامت کرے ۔‘‘ احمد ، ابوداؤد ، اور ابوداؤد ؒ نے کہا : یہ مشہور ہے کہ یہ روایت مسند ہے ، لیکن یہ صحیح نہیں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4551

وَعَنْهُ مُرْسَلًا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ احْتَجَمَ أَوِ اطَّلَى يَوْمَ السَّبْتِ أَوِ الْأَرْبِعَاءِ فَلَا يَلُومَنَّ إِلَّا نَفْسَهُ فِي الوَضَحِ» . رَوَاهُ فِي شرح السّنة
امام زہری ؒ سے مرسل روایت ہے ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص ہفتے یا بدھ کے روز پچھنے لگوائے یا کوئی دوائی لیپ کرے تو وہ برص کا شکار ہونے کی صورت میں صرف اپنے نفس کو ہی ملامت کرے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4552

وَعَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَأَى فِي عُنُقِي خَيْطًا فَقَالَ: مَا هَذَا؟ فَقُلْتُ: خَيْطٌ رُقِيَ لِي فِيهِ قَالَتْ: فَأَخَذَهُ فَقَطَعَهُ ثُمَّ قَالَ: أَنْتُمْ آلَ عَبْدَ اللَّهِ لَأَغْنِيَاءٌ عَنِ الشِّرْكِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: «إِنَّ الرُّقَى وَالتَّمَائِمَ وَالتِّوَلَةَ شِرْكٌ» فَقُلْتُ: لِمَ تَقُولُ هَكَذَا؟ لَقَدْ كَانَتْ عَيْنِي تُقْذَفُ وَكُنْتُ أَخْتَلِفُ إِلَى فُلَانٍ الْيَهُودِيِّ فَإِذَا رَقَاهَا سَكَنَتْ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: إِنَّمَا ذَلِكِ عَمَلُ الشَّيْطَانِ كَانَ يَنْخَسُهَا بِيَدِهِ فَإِذَا رُقِيَ كُفَّ عَنْهَا إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكِ أَنْ تَقُولِي كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَذْهِبِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ شِفَاءٌ لَا يُغَادِرُ سقما» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن مسعود ؓ کی اہلیہ زینب ؓ سے روایت ہے کہ عبداللہ نے میری گردن میں ایک دھاگہ دیکھا تو پوچھا : یہ کیا ہے ؟ میں نے کہا : میرے لیے دم کیا ہوا دھاگہ ہے ، انہوں نے اسے پکڑ کر کاٹ دیا ، پھر فرمایا : تم آل عبداللہ شرک سے بے نیاز ہو ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ بے شک دم ، تعویذ اور جادو شرک ہے ۔‘‘ میں نے کہا : آپ اس طرح کیوں کہتے ہیں ؟ میری آنکھ میں شدید درد تھا میں فلاں یہودی کے پاس جاتی تھی ، جب وہ دم کرتا تو درد رک جاتا تھا ، (یہ سن کر) عبداللہ نے فرمایا : یہ محض شیطان کا عمل ہے ، وہ اپنا ہاتھ آنکھ پر مارتا ہے ۔ جب دم کیا جاتا ہے تو وہ ہاتھ مارنا چھوڑ دیتا ہے ، تمہارے لیے اتنا کہنا ہی کافی تھا جیسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا کرتے تھے :’’ لوگوں کے رب ! بیماری لے جا ، اور شفا عطا فرما ، تو ہی شفا عطا کرنے والا ہے ، شفا صرف تیری ہی ہے ، ایسی شفا عطا کر کہ وہ کوئی بیماری نہ چھوڑے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4553

وَعَن جَابر قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النُّشْرَةِ فَقَالَ: «هُوَ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جادو ، منتر (سفلی عمل کو سفلی علم سے دور کرنے) کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ شیطانی عمل ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4554

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا أُبَالِي مَا أَتَيْتُ إِنْ أَنَا شَرِبْتُ تِرْيَاقًا أَوْ تَعَلَّقْتُ تَمِيمَةً أَوْ قُلْتُ الشِّعْرَ مِنْ قِبَلِ نَفْسِي» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ میں کچھ فرق نہیں سمجھتا کہ میں تریاق پیوں یا تعویذ لٹکاؤں یا اپنی طرف سے شعر کہوں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4555

وَعَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ اكْتَوَى أَوِ اسْتَرْقَى فَقَدْ بَرِئَ مِنَ التَّوَكُّلِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
مغیرہ بن شعبہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے داغ لگوایا یا دم کرایا تو وہ توکل سے لاتعلق ہو گیا ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4556

وَعَنْ عِيسَى بْنِ حَمْزَةَ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عبدِ الله بن عُكيم وَبِهِ حُمْرَةٌ فَقُلْتُ: أَلَا تُعَلِّقُ تَمِيمَةً؟ فَقَالَ: نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ ذَلِكَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَعَلَّقَ شَيْئًا وُكِلَ إِليهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عیسیٰ بن حمزہ ؒ بیان کرتے ہیں ، میں عبداللہ بن عکیم ؓ کے پاس گیا تو انہیں سرخ بادہ کا مرض تھا ، میں نے کہا : آپ تعویذ کیوں نہیں لیتے ؟ انہوں نے کہا : ہم اس سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کوئی چیز لٹکاتا ہے تو اسے اسی کے سپرد کر دیا جاتا ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4557

وَعَن عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا رُقْيَةَ إِلَّا مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نظر لگ جانے یا کسی کے ڈسنے سے دم کرنا جائز ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4558

وَرَوَاهُ ابْن مَاجَه عَن بُرَيْدَة
امام ابن ماجہ نے اسے بریدہ ؓ سے روایت کیا ہے ۔ صحیح ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4559

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا رُقْيَةَ إِلَّا مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ أَوْ دَمٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نظر لگ جانے یا کسی چیز کے ڈس لینے یا نکسیر جاری ہونے پر دم کرنا درست ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4560

وَعَن أَسمَاء بنت عُميس قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ وَلَدَ جَعْفَرٍ تُسْرِعُ إِلَيْهِمُ الْعَيْنُ أَفَأَسْتَرْقِي لَهُمْ؟ قَالَ: «نَعَمْ فَإِنَّهُ لَوْ كَانَ شَيْءٌ سَابِقُ الْقَدَرِ لَسَبَقَتْهُ العينُ» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
اسماء بن عمیس ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! جعفر ؓ کی اولاد کو بہت جلد نظر لگ جاتی ہے ، کیا میں انہیں دم کراؤں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، کیونکہ اگر تقدیر پر کوئی چیز غالب ہوتی تو اس پر نظر غالب آتی ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4561

وَعَن الشَّفاءِ بنت عبد الله قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عِنْدَ حَفْصَةَ فَقَالَ: «أَلَا تُعَلِّمِينَ هَذِهِ رُقْيَةَ النَّمْلَةِ كَمَا عَلَّمْتِيهَا الْكِتَابَةَ؟» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
شفاء بنت عبداللہ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے تو میں حفصہ ؓ کے پاس تھی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم اس (حفصہ ؓ) کو نملہ (پھنسیاں جو پسلی پر نکلتی ہیں) کا دم نہیں سکھا دیتی جس طرح تم نے اسے لکھنا سکھایا ہے ؟‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4562

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ قَالَ: رَأَى عَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ سَهْلَ بْنَ حُنَيْفٍ يَغْتَسِلُ فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ وَلَا جِلْدَ مُخَبَّأَةٍ قَالَ: فَلُبِطَ سَهْلٌ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَكَ فِي سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ؟ وَاللَّهِ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَقَالَ: «هَلْ تَتَّهِمُونَ لَهُ أَحَدًا؟» فَقَالُوا: نَتَّهِمُ عَامِرَ بْنَ رَبِيعَةَ قَالَ: فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامِرًا فَتُغُلِّظَ عَلَيْهِ وَقَالَ: «عَلَامَ يَقْتُلُ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ؟ أَلَا بَرَّكْتَ؟ اغْتَسِلْ لَهُ» . فَغَسَلَ لَهُ عَامِرٌ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ وَمِرْفَقَيْهِ وَرُكْبَتَيْهِ وَأَطْرَافَ رِجْلَيْهِ وَدَاخِلَةَ إِزَارِهِ فِي قَدَحٍ ثُمَّ صُبَّ عَلَيْهِ فَرَاحَ مَعَ النَّاسِ لَيْسَ لَهُ بَأْس. رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ وَرَوَاهُ مَالِكٌ وَفِي رِوَايَتِهِ: قَالَ: «إِن الْعين حق تَوَضَّأ لَهُ»
ابوامامہ بن سہل بن حنیف بیان کرتے ہیں ، عامر بن ربیعہ نے سہل بن حنیف کو غسل کرتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے کہا ، اللہ کی قسم ! میں نے جس قدر سفید و ملائم جلد آج دیکھی ہے ایسی کبھی نہیں دیکھی ، راوی بیان کرتے ہیں ، (اسی بات پر) سہل بے ہوش ہو کر گر گئے ، انہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لایا گیا اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! کیا آپ کو سہل بن حنیف کے بارے میں کچھ خبر ہے ؟ اللہ کی قسم ! وہ تو اپنا سر بھی نہیں اٹھاتے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم اس کے متعلق کسی کے بارے میں گمان کرتے ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، ہم عامر بن ربیعہ کے بارے میں گمان کرتے ہیں ، راوی بیان کرتے ہیں : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عامر کو بلایا اور اس سے سخت لہجے میں بات کی اور فرمایا :’’ تم اپنے بھائی کو قتل کرتے ہو ، تم نے اس کے لیے برکت کی دعا کیوں نہ کی ، اس کے لیے غسل کرو ۔‘‘ عامر نے اس کے لیے ایک برتن میں اپنا چہرہ ، اپنے ہاتھ ، اپنی کہنیاں ، اپنے گھٹنے ، پاؤں کے اطراف اور ازار کے ساتھ کے اعضاء دھوئے ، پھر وہ پانی اس پر ڈالا گیا تو وہ (اٹھ کر) لوگوں کے ساتھ چل پڑا اور اسے کوئی تکلیف نہیں تھی ۔ اور امام مالک نے اسے روایت کیا ہے ، اور ان کی روایت میں ہے ، فرمایا :’’ بے شک نظر (کی تاثیر) ثابت ہے ، اس کے لیے وضو کر ۔‘‘ اس نے اس کے لیے وضو کیا ۔ صحیح ، رواہ فی شرح السنہ و مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4563

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ مِنَ الْجَانِّ وَعَيْنِ الْإِنْسَانِ حَتَّى نَزَلَتِ الْمُعَوِّذَتَانِ فَلَمَّا نزلت أَخذ بهما وَترك سِوَاهُمَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث حسن غَرِيب
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (اذکار کے ذریعے) جنوں اور انسان کی نظر سے پناہ طلب کیا کرتے تھے حتی کہ سورۃ الفلق اور سورۃ الناس نازل ہوئیں ، جب وہ نازل ہوئیں تو آپ نے انہیں لے لیا اور جو ان دونوں کے علاوہ تھا اسے ترک کر دیا ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4564

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ رُئِيَ فِيكُمُ الْمُغَرِّبُونَ؟» قُلْتُ: وَمَا الْمُغَرِّبُونَ؟ قَالَ: «الَّذِينَ يَشْتَرِكُ فِيهِمُ الْجِنُّ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا :’’ کیا تم میں ’’مغربون‘‘ دیکھے گئے ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، ’’مغربون‘‘ کیا ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ لوگ (جو اللہ کا ذکر نہیں کرتے) ان میں جن (شیطان) شریک ہو جاتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4565

وذُكر حديثُ ابْن عباسٍ: «خيرَ مَا تداويتم» فِي «بَاب التَّرَجُّل»
ابن عباس ؓ سے مروی حدیث :’’ بہترین علاج جس کے ....‘‘ بَابُ التَّرَجُّلِ میں ذکر کی گئی ہے ۔ ضعیف تقدم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4566

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمَعِدَةُ حَوْضُ الْبَدَنِ وَالْعُرُوقُ إِلَيْهَا وَارِدَةٌ فَإِذَا صَحَّتِ الْمَعِدَةُ صَدَرَتِ الْعُرُوقُ بِالصِّحَّةِ وَإِذَا فَسَدَتِ الْمَعِدَةُ صَدَرَتِ الْعُرُوقُ بِالسقمِ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ معدہ بدن کا حوض ہے ، جبکہ رگیں (ہر طرف سے) اس کی طرف آتی ہیں ، جب معدہ درست ہو گا تو رگیں تندرستی لے کر واپس آتی ہیں ، اور جب معدہ بیمار ہوتا ہے ، تو رگیں بیماری لے کر واپس آتی ہیں ۔ موضوع ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4567

وَعَن عَليّ قَالَ: بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ يُصَلِّي فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى الْأَرْضِ فَلَدَغَتْهُ عَقْرَبٌ فَنَاوَلَهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَعْلِهِ فَقَتَلَهَا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: «لَعَنَ اللَّهُ الْعَقْرَبَ مَا تَدَعُ مُصَلِّيًا وَلَا غَيْرَهُ أَوْ نَبِيًّا وَغَيْرَهُ» ثُمَّ دَعَا بملحٍ وماءٍ فَجعله فِي إِناءٍ ثمَّ جَعَلَ يَصُبُّهُ عَلَى أُصْبُعِهِ حَيْثُ لَدَغَتْهُ وَيَمْسَحُهَا وَيُعَوِّذُهَا بِالْمُعَوِّذَتَيْنِ. رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک رات رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھ رہے تھے آپ نے اپنا ہاتھ زمین پر رکھا تو بچھو نے آپ کو ڈس لیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا جوتا مار کر اسے مار دیا ۔ جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فارغ ہوئے تو فرمایا :’’ اللہ بچھو پر لعنت فرمائے وہ کسی نمازی کو چھوڑتا ہے نہ کسی اور کو ۔‘‘ یا فرمایا :’’ کسی نبی کو چھوڑتا ہے نہ کسی اور کو ۔‘‘ پھر آپ نے نمک اور پانی منگایا اور انہیں ایک برتن میں جمع کر دیا ۔ پھر آپ اس انگلی پر جہاں اس نے ڈسا تھا ڈالنے لگے ، اسے ملنے لگے اور معوذتین کے ذریعے اس سے پناہ طلب کرنے لگے ۔ امام بیہقی نے دونوں روایتیں شعب الایمان میں ذکر کی ہیں ۔ حسن ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4568

وَعَن عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ قَالَ: أَرْسَلَنِي أَهْلِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ بِقَدَحٍ مِنْ مَاءٍ وَكَانَ إِذَا أَصَابَ الْإِنْسَانَ عَيْنٌ أَوْ شَيْءٌ بَعَثَ إِلَيْهَا مِخْضَبَهُ فَأَخْرَجَتْ مِنْ شَعْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَتْ تُمْسِكُهُ فِي جُلْجُلٍ مِنْ فِضَّةٍ فَخَضْخَضَتْهُ لَهُ فَشَرِبَ مِنْهُ قَالَ: فَاطَّلَعْتُ فِي الْجُلْجُلِ فَرَأَيْت شَعرَات حَمْرَاء. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عثمان بن عبداللہ بن موہب بیان کرتے ہیں ، میرے اہل خانہ نے پانی کا پیالہ دے کر مجھے ام سلمہ ؓ کے پاس بھیجا ، اور یہ دستور تھا کہ جب کسی کو نظر لگ جاتی یا کوئی اور مسئلہ درپیش ہوتا تو وہ پانی کا برتن ام سلمہ ؓ کی طرف بھیج دیا کرتے ، وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بال ، جو کہ انہوں نے چاندی کی گھنٹی میں رکھے ہوئے تھے ، نکالتیں اور انہیں اس شخص کے لیے (پانی میں) ہلاتیں اور بیمار آدمی وہ پانی پی لیتا ۔ راوی بیان کرتے ہیں ، میں نے اس ڈبیا میں جھانک کر دیکھا تو میں نے سرخ بال دیکھے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4569

وَعَن أبي هريرةَ إِنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا لرسولِ الله: الْكَمْأَةُ جُدَرِيُّ الْأَرْضِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ وَالْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ وَهِيَ شِفَاءٌ مِنَ السُّمِّ» . قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَأَخَذْتُ ثَلَاثَةَ أَكْمُؤٍ أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا فَعَصَرْتُهُنَّ وَجَعَلْتُ مَاءَهُنَّ فِي قَارُورَةٍ وَكَحَّلْتُ بِهِ جَارِيَةً لِي عَمْشَاءَ فَبَرَأَتْ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حسن
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ میں سے کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا ، کھنبی زمین کی چیچک ہے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کھنبی ، من (من و سلوی) کی ایک قسم ہے اور اس کا پانی آنکھ کے لیے باعث شفا ہے ، اور عجوہ (کھجور) جنت سے ہے اور وہ زہر کا تریاق ہے ۔‘‘ ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے تین یا پانچ یا سات کھنبیاں لیں ، انہیں نچوڑ کر ان کے پانی کو ایک شیشی میں رکھ لیا ، اور میں نے اپنی اس لونڈی کی آنکھوں میں وہ پانی ڈالا جس کی آنکھوں سے پانی بہتا رہتا تھا ، تو وہ اس سے صحت یاب ہو گئی ۔ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث حسن ہے ۔ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4570

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَعِقَ الْعَسَلَ ثَلَاثَ غَدَوَاتٍ فِي كلِّ شهر لم يصبهُ عَظِيم الْبلَاء»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص ہر ماہ تین روز شہد چاٹتا ہے تو اسے کوئی بڑی بیماری لاحق نہیں ہوتی ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4571

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَيْكُمْ بِالشِّفَاءَيْنِ: الْعَسَلِ وَالْقُرْآنِ . رَوَاهُمَا ابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ وَقَالَ: وَالصَّحِيحُ أَنَّ الْأَخِيرَ مَوْقُوفٌ عَلَى ابْنِ مَسْعُودٍ
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ شفا دینے والی دو چیزوں کو لازم پکڑو (یعنی) شہد اور قرآن ۔‘‘ امام ابن ماجہ نے دونوں رواتیں نقل کی ہیں ، اور امام بیہقی نے انہیں شعب الایمان میں نقل کیا اور فرمایا : صحیح بات یہ ہے کہ آخری (دوسری) حدیث ابن مسعود ؓ پر موقوف ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4572

وَعَن أبي كَبْشَة الْأَنْمَارِيِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ عَلَى هَامَتِهِ مِنَ الشَّاةِ الْمَسْمُومَةِ قَالَ مَعْمَرٌ: فَاحْتَجَمْتُ أَنَا مِنْ غَيْرِ سُمٍّ كَذَلِكَ فِي يَافُوخِي فَذَهَبَ حُسْنُ الْحِفْظِ عَنِّي حَتَّى كُنْتُ أُلَقَّنُ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ فِي الصَّلَاةِ. رَوَاهُ رزين
ابو کبشہ انماری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زہر والی بکری (کھانے) کی وجہ سے اپنے سر کے وسط میں پچھنے لگوائے ۔ معمر بیان کرتے ہیں ، میں نے بھی زہر کے اثر کے بغیر ہی اپنے سر کے وسط میں پچھنے لگوائے تو میرا حافظہ جاتا رہا حتی کہ دورانِ نماز مجھے سورۂ فاتحہ کا لقمہ دیا جاتا تھا ۔ لم اجدہ ، رواہ رزین ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4573

وَعَن نافعٍ قَالَ: قَالَ ابنُ عمر: يَا نَافِع يَنْبغ بِي الدَّمُ فَأْتِنِي بِحَجَّامٍ وَاجْعَلْهُ شَابًّا وَلَا تَجْعَلهُ شَيخا وَلَا صَبيا. وَقَالَ ابْنِ عُمَرُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْحِجَامَةُ عَلَى الرِّيقِ أَمْثَلُ وَهِيَ تُزِيدُ فِي الْعَقْلِ وَتُزِيدُ فِي الْحِفْظِ وَتُزِيدُ الْحَافِظَ حِفْظًا فَمَنْ كَانَ مُحْتَجِمًا فَيَوْمَ الْخَمِيسِ عَلَى اسْمِ اللَّهِ تَعَالَى وَاجْتَنِبُوا الْحِجَامَةَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَيَوْمَ السَّبْتِ وَيَوْمَ الْأَحَدِ فَاحْتَجِمُوا يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الثُّلَاثَاءِ وَاجْتَنِبُوا الْحِجَامَةَ يَوْمَ الْأَرْبِعَاءِ فَإِنَّهُ الْيَوْمُ الَّذِي أُصِيبَ بِهِ أَيُّوبُ فِي الْبَلَاءِ. وَمَا يَبْدُو جُذَامٌ وَلَا بَرَصٌ إِلَّا فِي يَوْمِ الْأَرْبِعَاءِ أَوْ لَيْلَةِ الأربعاءِ» . رَوَاهُ ابنُ مَاجَه
نافع بیان کرتے ہیں ، ابن عمر ؓ نے فرمایا : نافع ! میرا فشارِ خون بڑھ رہا ہے کسی پچھنے لگانے والے نوجوان کو میرے پاس لاؤ ، دیکھنا وہ بوڑھا یا بچہ نہ ہو ، راوی بیان کرتے ہیں ، ابن عمر ؓ نے فرمایا : میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ خالی پیٹ پچھنے لگوانا زیادہ بہتر ہے ، وہ عقل و فہم اور حافظہ میں اضافہ کرتا ہے ، جس شخص نے پچھنے لگوانے ہوں تو وہ جمعرات کے روز اللہ تعالیٰ کا نام لے کر پچھنے لگوائے ، جمعہ ہفتہ اور اتوار کو پچھنے لگوانے سے اجتناب کرو ۔ پیر اور منگل کو پچھنے لگواؤ اور بدھ کے روز پچھنے لگوانے سے اجتناب کرو ، کیونکہ یہ وہ دن ہے جس روز ایوب ؑ آزمائش کا شکار ہوئے ، جذام اور برص بدھ کے روز یا بدھ کی رات ہی ظاہر ہوتے ہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4574

وَعَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْحِجَامَةُ يَوْمُ الثُّلَاثَاءِ لِسَبْعَ عَشْرَةَ مِنَ الشَّهْرِ دَوَاءٌ لِدَاءِ السَّنَةِ» . رَوَاهُ حَرْبُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْكِرْمَانِيُّ صَاحِبُ أَحْمَدَ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَاكَ هَكَذَا فِي الْمُنْتَقى
معقل بن یسار ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قمری مہینے کی سترہ تاریخ کو منگل کے دن پچھنے لگوانا سال بھر کی بیماریوں کے لیے دوائی ہے ۔‘‘ امام احمد کے شاگرد حرب بن اسماعیل کرمانی نے اسے روایت کیا ہے ، اور اس کی سند قوی نہیں ، اور مثقیٰ میں اسی طرح ہے ۔ اسنادہ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4575

وروى رزين نَحوه عَن أبي هُرَيْرَة
رزین نے اس کی مثل ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے ۔ لم اجدہ ، رواہ رزین ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4576

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا طِيَرَةَ وَخَيْرُهَا الْفَأْلُ» قَالُوا: وَمَا الْفَأْلُ؟ قَالَ: «الْكَلِمَةُ الصَّالِحَة يسْمعهَا أحدكُم»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ بدشگونی کچھ بھی نہیں ، اور اس کی بہتر صورت فال ہے ۔‘‘ صحابہ ؓ نے عرض کیا ، فال کیا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اچھی بات جو تم میں سے کوئی ایک سنتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4577

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا هَامة وَلَا صقر وفر الْمَجْذُومِ كَمَا تَفِرُّ مِنَ الْأَسَدِ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہ کوئی بیماری متعدی ہے اور نہ کوئی بدشگونی ہے ۔ اور الّو منحوس ہے اور نہ ماہ صفر ، اور مجذوم سے ایسے بھاگو جیسے تو شیر سے بھاگتا ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4578

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا عَدْوَى وَلَا هَامَةَ وَلَا صفر» . فَقَالَ أَعْرَابِي: يَا رَسُول فَمَا بَالُ الْإِبِلِ تَكُونُ فِي الرَّمْلِ لَكَأَنَّهَا الظباء فيخالها الْبَعِير الأجرب فيجر بِهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَمن أعدى الأول» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہ کوئی بیماری متعدی ہے اور نہ الّو منحوس ہے اور نہ ہی ماہ صفر ۔‘‘ (یہ سن کر) ایک دیہاتی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ان اونٹوں کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے جو ریگستان میں رہتے ہیں اور وہ ہرن معلوم ہوتے ہیں ، اس میں ایک خارش زدہ اونٹ شامل ہو جاتا ہے تو وہ انہیں بھی خارش لگا دیتا ہے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تو پھر پہلے (اونٹ) کو کس نے خارش زدہ کیا ؟‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4579

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا عَدْوَى وَلَا هَامَةَ وَلَا نَوْءَ وَلَا صفر» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہ کوئی بیماری متعدی ہے اور نہ الّو منحوس ہے اور نہ کوئی ستارہ منحوس ہے اور نہ صفر منحوس ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4580

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا عَدْوَى وَلَا صَفَرَ وَلَا غُولَ» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ کوئی بیماری متعدی ہے نہ ماہ صفر منحوس ہے نہ کوئی بھوت ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4581

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ رَجُلٌ مَجْذُومٌ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّا قد بايعناك فَارْجِع» . رَوَاهُ مُسلم
عمرو بن شرید اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : وفدِ ثقیف میں ایک مجذوم شخص تھا ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی طرف پیغام بھیجا کہ ’’ تیری بیعت ہو گئی ہے لہذا تم واپس چلے جاؤ ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4582

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَفَاءَلُ وَلَا يَتَطَيَّرُ وَكَانَ يُحِبُّ الِاسْمَ الْحَسَنَ. رَوَاهُ فِي شَرْحِ السّنة
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فال لیتے تھے اور آپ بدشگونی نہیں لیتے تھے اور آپ اچھے نام پسند کرتے تھے ۔ حسن ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4583

وَعَن قَطن بن قَبيصةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْعِيَافَةُ وَالطَّرْقُ وَالطِّيَرَةُ مِنَ الْجِبْتِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
قطن بن قبیصہ ؓ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پرندوں کے ذریعے فال لینا ، لکیریں کھینچ کر فال لینا اور بدشگونی لینا جادو کی اقسام ہیں ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4584

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الطِّيَرَةُ شِرْكٌ» قَالَهُ ثَلَاثًا وَمَا مِنَّا إِلَّا وَلَكِنَّ اللَّهَ يُذْهِبُهُ بِالتَّوَكُّلِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ يَقُولُ: كَانَ سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ يَقُولُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: «وَمَا مِنَّا إِلَّا وَلَكِنَّ اللَّهَ يُذْهِبُهُ بِالتَّوَكُّلِ» . هَذَا عِنْدِي قَوْلُ ابْنِ مَسْعُودٍ
عبداللہ بن مسعود ؓ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بدشگونی لینا شرک ہے ، آپ نے یہ جملہ تین مرتبہ فرمایا :’’ اور ہم میں سے اگر کسی کے دل میں یہ خیال آتا ہے تو اللہ توکل کے ذریعے اسے ختم کر دیتا ہے ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ۔ امام ترمذی نے فرمایا : میں نے محمد بن اسماعیل (امام بخاری ؒ) کو بیان کرتے ہوئے سنا : سلیمان بن حرب اس حدیث کے متعلق کہا کرتے تھے :’’ اور ہم میں سے کسی کے دل میں اس کے متعلق خیال آتا ہے تو اللہ توکل کے باعث اسے ختم کر دیتا ہے ۔‘‘ اور میرا خیال ہے کہ یہ جملہ ابن مسعود ؓ کا قول ہے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4585

وَعَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِ مَجْذُومٍ فَوَضَعَهَا مَعَهُ فِي الْقَصْعَةِ وَقَالَ: «كُلْ ثِقَةً بِاللَّهِ وَتَوَكُّلًا عَلَيْهِ» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجذوم شخص کا ہاتھ پکڑا اور اسے اپنے ساتھ ہی کھانے کے برتن میں رکھا اور فرمایا :’’ اللہ پر اعتماد و بھروسہ اور توکل کرتے ہوئے کھاؤ ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4586

وَعَن سعدِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا هَامَةَ وَلَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَإِنْ تَكُنِ الطِّيَرَةُ فِي شَيْءٍ فَفِي الدَّارِ وَالْفرس وَالْمَرْأَة» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سعد بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہ الّو منحوس ہے اور نہ کوئی بیماری متعدی ہے اور نہ ہی کوئی بدشگونی ہے ۔ اور اگر بدشگونی (یعنی نحوست) کسی چیز میں ہوتی تو گھر ، گھوڑے اور عورت میں ہوتی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4587

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعْجِبُهُ إِذَا خَرَجَ لِحَاجَةٍ أَنْ يَسْمَعَ: يَا رَاشِدُ يَا نَجِيحُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب کسی کام کے لیے نکلتے تو آپ یا راشد (راہنمائی پانے والے) ، یا نجیح (کامیابی پانے والے) کے الفاظ سننا پسند فرمایا کرتے تھے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4588

وَعَنْ بُرَيْدَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَتَطَيَّرُ مِنْ شَيْءٍ فَإِذَا بَعَثَ عَامِلًا سَأَلَ عَنِ اسْمِهِ فَإِذَا أَعْجَبَهُ اسْمه فَرح بِهِ ورئي بشر ذَلِك على وَجْهِهِ وَإِنْ كَرِهَ اسْمَهُ رُئِيَ كَرَاهِيَةُ ذَلِكَ على وَجْهِهِ وَإِذَا دَخَلَ قَرْيَةً سَأَلَ عَنِ اسْمِهَا فَإِنْ أَعْجَبَهُ اسْمُهَا فَرِحَ بِهِ وَرُئِيَ بِشْرُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ وَإِنْ كَرِهَ اسْمَهَا رُئِيَ كَرَاهِيَة ذَلِك فِي وَجهه. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
بریدہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی چیز سے بدشگونی نہیں لیا کرتے تھے ، جب آپ کسی عامل (گورنر و حکمران) کو بھیجتے تو اس کا نام دریافت فرماتے ، اگر آپ کو اس کا نام پسند آتا تو آپ اس سے خوش ہوتے اور اس خوشی کے آثار آپ کے چہرے پر نظر آتے ، اور اگر آپ اس کا نام ناپسند کرتے تو اس کی ناپسندیدگی آپ کے چہرے پر نظر آتی ۔ اور جب آپ کسی بستی میں داخل ہوتے تو اس کا نام دریافت فرماتے ، اگر آپ کو اس کا نام اچھا لگتا تو آپ خوش ہوتے اور خوشی کے آثار آپ کے چہرے پر دکھائی دیتے ۔ اور اگر اس کے نام کو ناپسند فرماتے تو ناگواری کے اثرات آپ کے چہرے پر نمایاں ہوتے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4589

وَعَن أنس قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا فِي دَارٍ كَثُرَ فِيهَا عَدَدُنَا وَأَمْوَالُنَا فَتَحَوَّلْنَا إِلَى دَارٍ قَلَّ فِيهَا عَدَدُنَا وَأَمْوَالُنَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ذروها ذميمة» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہم ایک گھر میں تھے جس سے ہمارے افراد اور اموال میں اضافہ ہوا ، پھر ہم نے وہ گھر بدل لیا تو ہمارے افراد و اموال میں کمی آ گئی ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس گھر کو چھوڑ دو کیونکہ یہ گھر اچھا نہیں ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4590

وَعَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَحِيرٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ فَرْوَةَ بْنَ مُسَيْكٍ يَقُولُ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ عِنْدَنَا أَرْضٌ يُقَالُ لَهَا أَبْيَنُ وَهِيَ أَرْضُ رِيفِنَا وَمِيرَتِنَا وَإِنَّ وَبَاءَهَا شَدِيدٌ. فَقَالَ: «دَعْهَا عَنْكَ فَإِنَّ من القَرَف التّلف» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
یحیی بن عبداللہ بن بحیر بیان کرتے ہیں ، مجھے اس شخص نے بتایا جس نے فروہ بن مسیک کو بیان کرتے ہوئے سنا ، وہ کہتے ہیں ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہمارے پاس ابین نامی زمین ہے ، ہماری زراعت و معیشت اسی زمین سے وابستہ ہے ، لیکن وہاں کی وبا شدید ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے چھوڑ دو ، کیونکہ بیماری کے قریب رہنا ہلاکت کو دعوت دینا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4591

عَن عُرْوَة بن عَامر قَالَ: ذُكِرَتِ الطِّيَرَةُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَحْسَنُهَا الْفَأْلُ وَلَا تَرُدُّ مُسْلِمًا فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يَكْرَهُ فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ لَا يَأْتِي بِالْحَسَنَاتِ إِلَّا أَنْتَ وَلَا يَدْفَعُ السَّيِّئَاتِ إِلَّا أَنْتَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عروہ بن عامر بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بدشگونی کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ان میں سے بہتر چیز نیک فال لینا ہے ، اور وہ (بدشگونی) کسی مسلمان کو کام سے مت منع کرے ، جب تم میں سے کوئی شخص ناپسندیدہ چیز دیکھے تو کہے : اے اللہ ! تمام بھلائیاں تو ہی لاتا ہے اور تمام برائیاں تو ہی دور کرتا ہے ، ہر قسم کے گناہ سے بچنا اور نیکی کرنا محض تیری توفیق سے ممکن ہے ۔‘‘ ابوداؤد نے اسے مرسل روایت کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4592

عَن مُعَاوِيَة بن الحكم قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أُمُورًا كُنَّا نَصْنَعُهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ كُنَّا نَأْتِي الْكُهَّانَ قَالَ: «فَلَا تَأْتُوا الْكُهَّانَ» قَالَ: قُلْتُ: كُنَّا نَتَطَيَّرُ قَالَ: «ذَلِكَ شَيْءٌ يَجِدُهُ أَحَدُكُمْ فِي نَفْسِهِ فَلَا يصدَّنَّكم» . قَالَ: قُلْتُ: وَمِنَّا رِجَالٌ يَخُطُّونَ قَالَ: «كَانَ نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ يَخُطُّ فَمَنْ وَافَقَ خَطَّهُ فَذَاك» . رَوَاهُ مُسلم
معاویہ بن حکم بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کچھ ایسے امور و معاملات ہیں جو ہم دور جاہلیت میں کیا کرتے تھے ، ہم کاہنوں کے پاس جایا کرتے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم کاہنوں کے پاس نہ جایا کرو ۔‘‘ وہ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : ہم پرندوں کے ذریعے فال لیا کرتے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ ایسی چیز ہے جسے تم میں سے کوئی اپنے دل میں پاتا ہے وہ (فال لینا) تمہیں (کام کرنے سے) نہ روکے ۔‘‘ وہ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : ہم میں سے کچھ ایسے ہیں جو لکیریں کھینچا کرتے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایک نبی بھی لکیریں کھینچا کرتے تھے ، جس کا خط ان کے خط کے موافق ہو گیا تو وہ ٹھیک ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4593

وَعَن عَائِشَة قَالَتْ: سَأَلَ أُنَاسٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْكُهَّانِ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّهُمْ لَيْسُوا بِشَيْءٍ» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنَّهُمْ يُحَدِّثُونَ أَحْيَانًا بِالشَّيْءِ يَكُونُ حَقًّا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تِلْكَ الْكَلِمَةُ مِنَ الْحَقِّ يَخْطَفُهَا الْجِنِّيُّ فَيَقُرُّهَا فِي أُذُنِ وَلَيِّهِ قَرَّ الدَّجَاجَةِ فَيَخْلِطُونَ فِيهَا أَكْثَرَ مِنْ مِائَةِ كذبة»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، لوگوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کاہنوں کے بارے میں دریافت کیا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا :’’ ان کی کوئی حیثیت نہیں ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! بعض اوقات وہ جو کہتے ہیں ، ویسے ہی ہو جاتا ہے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب کسی سچی بات کو جن (اوپر سے) اچک لیتا ہے تو پھر وہ مرغی کی آواز کی طرح اسے اپنے ساتھی کے کان تک پہنچا دیتا ہے ، کاہن لوگ اس میں سو سے زیادہ جھوٹ ملا دیتے ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4594

وَعَنْهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَنْزِلُ فِي الْعَنَانِ وَهُوَ السَّحَابُ فَتَذْكُرُ الْأَمْرَ قُضِيَ فِي السَّماءِ فتسترق الشياطينُ السمعَ فَتُوحِيهِ إِلَى الْكُهَّانِ فَيَكْذِبُونَ مَعَهَا مِائَةَ كَذْبَةٍ من عِنْد أنفسهم. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ بے شک فرشتے عنان یعنی بادلوں میں اترتے ہیں ، اور وہ آسمان میں ہونے والے فیصلہ شدہ امور کا تذکرہ کرتے ہیں تو شیاطین چوری سے اسے سن لیتے ہیں پھر وہ اسے کاہنوں تک پہنچا دیتے ہیں ، اور کاہن اس کے ساتھ اپنی طرف سے سو جھوٹ بولتے ہیں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4595

وَعَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَتَى عَرَّافًا فَسَأَلَهُ عَنْ شَيْءٍ لم تقبل صَلَاة أَرْبَعِينَ لَيْلَة» . رَوَاهُ مُسلم
حفصہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کسی کاہن کے پاس جا کر اس سے کسی گم شدہ چیز کے بارے میں دریافت کرے تو اس شخص کی چالیس روز تک نماز قبول نہیں ہوتی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4596

وَعَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ: صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ بِالْحُدَيْبِيَةِ عَلَى أَثَرِ سَمَاءٍ كَانَتْ مِنَ اللَّيْلِ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ: «هَلْ تَدْرُونَ مَاذَا قَالَ ربُّكم؟» قَالُوا: الله وَرَسُوله أعلم قَالَ: أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِي مُؤْمِنٌ بِي وَكَافِرٌ فَأَمَّا مَنْ قَالَ: مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللَّهِ وَرَحْمَتِهِ فَذَلِكَ مُؤْمِنٌ بِي كَافِرٌ بِالْكَوْكَبِ وَأَمَّا مَنْ قَالَ: مُطِرْنَا بِنَوْءِ كَذَا وَكَذَا فَذَلِكَ كَافِرٌ بِي وَمُؤمن بالكوكب
زید بن خالد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حدیبیہ کے مقام پر رات بارش ہو جانے کے بعد نمازِ فجر پڑھائی ، جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے رب نے کیا فرمایا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس نے فرمایا ہے : میرے بندوں میں سے بعض نے اس حال میں صبح کی کہ وہ مجھ پر ایمان لائے اور کچھ نے میرے ساتھ کفر کیا ، جس شخص نے کہا : اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے ہم پر بارش ہوئی ہے تو وہ مجھ پر ایمان لانے والا ہے اور ستاروں کا منکر ہے اور رہا وہ شخص جس نے کہا : فلاں فلاں (ستارے کے سقوط) کی وجہ سے ہم پر بارش ہوئی ہے تو وہ میرے ساتھ کفر کرنے والا ہے اور ستاروں پر ایمان رکھنے والا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4597

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مِنْ بَرَكَةٍ إِلَّا أَصْبَحَ فَرِيقٌ مِنَ النَّاسِ بِهَا كَافِرِينَ يُنْزِلُ اللَّهُ الْغَيْثَ فَيَقُولُونَ: بِكَوْكَبِ كَذَا وَكَذَا . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ آسمان سے کوئی برکت نازل کرتا ہے تو لوگوں کا ایک گروہ اس کا انکار کر دیتا ہے ، اللہ بارش نازل کرتا ہے لیکن وہ کہتے ہیں کہ فلاں فلاں ستارے کی وجہ سے (بارش ہوئی) ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4598

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ اقْتَبَسَ عِلْمًا مِنَ النُّجُومِ اقْتَبَسَ شُعْبَةً مِنَ السِّحْرِ زَادَ مَا زَادَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَه
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے علم نجوم حاصل کیا تو اس نے جادو کا ایک حصہ حاصل کیا ، وہ (حصولِ سحر میں) جس قدر بڑھتا گیا اسی قدر وہ (حصولِ علم نجوم میں) بڑھتا گیا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4599

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَتَى كَاهِنًا فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ أَوْ أَتَى امْرَأَتَهُ حَائِضًا أَو أَتَى امْرَأَته من دُبُرِهَا فَقَدْ بَرِئَ مِمَّا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کسی کاہن کے پاس گیا اور اس کی باتوں کی تصدیق کی یا اس نے اپنی اہلیہ سے جبکہ وہ حالتِ حیض میں ہو ، جماع کیا ، یا اس نے اپنی اہلیہ کی پشت میں جماع کیا تو وہ اس سے بیزار ہے جو محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) پر اتاری گئی ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4600

عَن أبي هُرَيْرَة أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا قَضَى اللَّهُ الْأَمْرَ فِي السَّمَاءِ ضَرَبَتِ الْمَلَائِكَةُ بِأَجْنِحَتِهَا خُضْعَانًا لِقَوْلِهِ كَأَنَّهُ سِلْسِلَةٌ عَلَى صَفْوَانٍ فَإِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ قَالُوا: مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ؟ قَالُوا: لِلَّذِي قَالَ الْحَقَّ وهوَ العليُّ الكبيرُ فَسَمعَهَا مُسترِقوا السَّمعِ ومُسترقوا السَّمْعِ هَكَذَا بَعْضُهُ فَوْقَ بَعْضٍ «وَوَصَفَ سُفْيَانُ بِكَفِّهِ فَحَرَّفَهَا وَبَدَّدَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ» فَيَسْمَعُ الْكَلِمَةَ فَيُلْقِيهَا إِلَى مَنْ تَحْتَهُ ثُمَّ يُلْقِيهَا الْآخَرُ إِلَى مَنْ تَحْتَهُ حَتَّى يُلْقِيَهَا عَلَى لِسَانِ السَّاحِرِ أَوِ الْكَاهِنِ. فَرُبَّمَا أَدْرَكَ الشِّهَابُ قَبْلَ أَنْ يُلْقِيَهَا وَرُبَّمَا أَلْقَاهَا قَبْلَ أَنْ يُدْرِكَهُ فكذب مَعَهَا مِائَةَ كَذْبَةٍ فَيُقَالُ: أَلَيْسَ قَدْ قَالَ لَنَا يَوْمَ كَذَا وَكَذَا: كَذَا وَكَذَا؟ فَيَصْدُقُ بِتِلْكَ الْكَلِمَةِ الَّتِي سُمِعَتْ مِنَ السَّمَاءِ . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب اللہ آسمان پر کسی امر کا فیصلہ کرتا ہے تو فرشتے اس کے فرمان سے ڈرتے ہوئے اپنے پَر ہلاتے ہیں ، جیسا کہ چٹان پر زنجیر مارنے کی آواز آتی ہے ، جب ان کے دلوں سے خوف جاتا رہتا ہے تو وہ کہتے ہیں ، تمہارے رب نے کیا فرمایا ہے ؟ وہ (مقرب فرشتے) کہتے ہیں ، اس ذات نے جو فرمایا ، وہ حق ہے ، وہ بلند اور بڑا ہے ، چنانچہ چوری سے سننے والے اس فیصلے کو سن لیتے ہیں ، اور چوری سننے والے اس طرح ایک دوسرے کے اوپر ہوتے ہیں ۔‘‘ اور سفیان (راوی) نے اپنی ہتھیلی کے ذریعے اس کی کیفیت بیان کی ، انہوں نے اس (ہتھیلی) کو کھولا اور انگلیوں کے درمیان فاصلہ کیا ،’’ چنانچہ اوپر والا بات سنتا ہے اور وہ اس بات کو اپنے نیچے والے کو پہنچا دیتا ہے ، پھر وہ اپنے سے نیچے والے تک پہنچا دیتا ہے حتی کہ (اس طرح ہوتے ہوئے) آخری ساحر یا کاہن کی زبان تک پہنچا دیتا ہے ، اور بسا اوقات شیطان کے پہنچانے سے پہلے پہلے شہاب ثاقب اسے لگ جاتا ہے اور کبھی شہاب ثاقب کے اس تک پہنچنے سے قبل وہ القا کر دیتا ہے اور وہ اس کے ساتھ سو جھوٹ ملا کر بتاتا ہے چنانچہ کہا جاتا ، کیا اس نے فلاں وقت اس طرح اس طرح نہیں کہا تھا ، اس کلمہ کی وجہ سے ، جو آسمان سے سنا گیا تھا ، تصدیق ہو جاتی ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4601

وَعَن ابنِ عبَّاسٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَنْصَارِ: أَنَّهُمْ بَيْنَا جُلُوسٌ لَيْلَةً مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُمِيَ بِنَجْمٍ وَاسْتَنَارَ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا كُنْتُمْ تَقُولُونَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِذَا رُمِيَ بِمِثْلِ هَذَا؟» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ كُنَّا نَقُولُ: وُلِدَ اللَّيْلَةَ رَجُلٌ عَظِيمٌ وَمَاتَ رَجُلٌ عَظِيمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَإِنَّهَا لَا يُرْمَى بِهَا لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَكِنَّ رَبَّنَا تَبَارَكَ اسْمُهُ إِذَا قَضَى أَمر سَبَّحَ حَمَلَةُ الْعَرْشِ ثُمَّ سَبَّحَ أَهْلُ السَّمَاءِ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ حَتَّى يَبْلُغَ التَّسْبِيحُ أَهْلَ هَذِهِ السَّمَاء الدُّنْيَا ثمَّ قَالَ الَّذِي يَلُونَ حَمَلَةَ الْعَرْشِ لِحَمَلَةِ الْعَرْشِ: مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ؟ فَيُخْبِرُونَهُمْ مَا قَالَ: فَيَسْتَخْبِرُ بَعْضُ أَهْلِ السَّمَاوَاتِ بَعْضًا حَتَّى يَبْلُغَ هَذِهِ السَّمَاءَ الدُّنْيَا فَيَخْطَفُ الْجِنُّ السَّمْعَ فَيَقْذِفُونَ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ وَيُرْمَوْنَ فَمَا جاؤوا بِهِ عَلَى وَجْهِهِ فَهُوَ حَقٌّ وَلَكِنَّهُمْ يَقْرِفُونَ فِيهِ وَيزِيدُونَ . رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے انصار صحابہ میں سے ایک صحابی نے مجھے بیان کیا کہ اس اثنا میں کہ ایک رات ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک ستارہ ٹوٹا اور روشن ہوا ۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے پوچھا :’’ جب دورِ جاہلیت میں اس طرح ستارہ ٹوٹتا تھا تو تم کیا کہا کرتے تھے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں ، تاہم یہ کہا کرتے تھے اس رات کوئی عظیم آدمی پیدا ہوا ہے یا کوئی عظیم آدمی فوت ہوا ہے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ستارہ نہ کسی کی موت پر ٹوٹتا ہے اور نہ کسی کی حیات پر ، لیکن جب ہمارا رب ، بابرکت ہے نام اس کا ، کوئی فیصلہ فرماتا ہے تو حاملین عرش تسبیح بیان کرتے ہیں ، بعد ازاں ان سے قریب آسمان والے فرشتے سبحان اللہ کہتے ہیں یہاں تک کہ تسبیح کی یہ آواز آسمان دنیا کے فرشتوں تک پہنچ جاتی ہے ، پھر وہ فرشتے جو عرش کو اٹھانے والے فرشتوں کے قریب ہوتے ہیں وہ حاملینِ عرش سے کہتے ہیں ، تمہارے رب نے کیا کہا ہے ؟ تو وہ انہیں بتاتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے کہا ہوتا ہے ، آسمان والے ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں ، حتی کہ خبر آسمان دنیا تک پہنچ جاتی ہے چنانچہ شیاطین اس بات کو اچک لیتے ہیں ، اور وہ اپنے ساتھیوں کو القا کر دیتے ہیں ، اور اسی دوران انہیں انگارے مارے جاتے ہیں ، جو خبر وہ اصل شکل میں القا کر دیتے ہیں وہ تو حق اور درست ہوتی ہے ، لیکن وہ اس میں اور ملا لیتے ہیں ، اور اضافہ کر لیتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4602

وَعَن قتادةَ قَالَ: خلقَ اللَّهُ تَعَالَى هَذِه النجومَ لثلاثٍ جَعَلَهَا زِينَةً لِلسَّمَاءِ وَرُجُومًا لِلشَّيَاطِينِ وَعَلَامَاتٍ يُهْتَدَى بهَا فَمن تأوَّلَ فِيهَا بِغَيْرِ ذَلِكَ أَخَطَأَ وَأَضَاعَ نَصِيبَهُ وَتَكَلَّفَ مَالا يَعْلَمُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ تَعْلِيقًا وَفِي رِوَايَةِ رَزِينٍ: «تكلّف مَالا يعنيه ومالا عِلْمَ لَهُ بِهِ وَمَا عَجَزَ عَنْ عِلْمِهِ الْأَنْبِيَاء وَالْمَلَائِكَة»
قتادہ ؒ بیان کرتے ہیں ، اللہ تعالیٰ نے یہ ستارے تین مقاصد کے لیے پیدا فرمائے ہیں ، انہیں آسمان کے لیے باعث زینت بنایا ، شیاطین کے لیے مار اور علامت و نشانات جن کے ذریعے رہنمائی حاصل کی جاتی ہے ۔ جس نے ان کے علاوہ کچھ اور بیان کیا اس نے غلطی کی ، اپنا حصہ (عمر) ضائع کیا اور ایسی چیز کا تکلف کیا جو وہ نہیں جانتا ۔ امام بخاری ؒ نے اسے معلق روایت کیا ہے ۔ اور رزین کی روایت میں ہے ، اور اس نے ایسی چیز کا تکلف کیا جو نہ تو اس کے متعلق ہے اور نہ اسے اس کا علم ہے اور جس کے علم سے انبیا ؑ اور فرشتے بھی عاجز ہیں ۔ رواہ البخاری و رزین ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4603

وَعَن الربيعِ مِثْلُهُ وَزَادَ: وَاللَّهِ مَا جَعَلَ اللَّهُ فِي نَجْمٍ حَيَاةَ أَحَدٍ وَلَا رِزْقَهُ وَلَا مَوْتَهُ وَإِنَّمَا يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَيَتَعَلَّلُونَ بِالنُّجُومِ
ربیع سے بھی اسی طرح مروی ہے ، نیز انہوں نے یہ اضافہ نقل کیا ہے ، اللہ کی قسم ! اللہ نے کسی ستارے میں نہ تو کسی کی زندگی رکھی ہے اور نہ اس کا رزق رکھا ہے اور نہ اس کی موت رکھی ہے ، وہ تو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں اور ستاروں کا فقط بہانہ بناتے ہیں ۔ لم اجدہ ، رواہ رزین ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4604

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ اقْتَبَسَ بَابًا مِنْ عِلْمِ النُّجُومِ لِغَيْرِ مَا ذَكَرَ اللَّهُ فَقَدِ اقْتَبَسَ شُعْبَةً مِنَ السِّحْرِ الْمُنَجِّمُ كَاهِنٌ والكاهنُ ساحرٌ والساحرُ كافرٌ» . رَوَاهُ رزين
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے اللہ کے بیان کردہ فوائد کے علاوہ علم نجوم میں سے کوئی حصہ سیکھا تو اس نے جادو کا ایک حصہ حاصل کیا ، نجومی کاہن ہے ، اور کاہن جادوگر ہے ، اور جادوگر کافر ہے ۔‘‘ لم اجدہ ، رواہ رزین ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4605

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ أَمْسَكَ اللَّهُ الْقَطْرَ عَنْ عِبَادِهِ خَمْسَ سِنِينَ ثُمَّ أَرْسَلَهُ لَأَصْبَحَتْ طَائِفَةٌ مِنَ النَّاسِ كَافِرِينَ يَقُولُونَ: سُقِينَا بِنَوْءِ الْمِجْدَحِ . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر اللہ پانچ سال تک بارش روک لے ، پھر اسے برسا دے تو لوگوں میں ایک جماعت کافر ہو جائے گی ، وہ کہیں گے ، ہم پر مجدح ستارے کی وجہ سے بارش ہوئی ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔

Icon this is notification panel