وَعَن أبي هريرةَ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْم وَلَيْلَة فَإِذَا هُوَ بِأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ فَقَالَ: «مَا أَخْرَجَكُمَا مِنْ بُيُوتِكُمَا هَذِهِ السَّاعَةَ؟» قَالَا: الْجُوعُ قَالَ: «وَأَنَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَخْرَجَنِي الَّذِي أَخْرَجَكُمَا قُومُوا» فَقَامُوا مَعَهُ فَأَتَى رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ فَإِذَا هُوَ لَيْسَ فِي بَيْتِهِ فَلَمَّا رَأَتْهُ المرأةُ قَالَت: مرْحَبًا وَأهلا فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيْنَ فُلَانٌ؟» قَالَتْ: ذَهَبَ يَسْتَعْذِبُ لَنَا مِنَ الْمَاءِ إِذْ جَاءَ الْأَنْصَارِيُّ فَنَظَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَاحِبَيْهِ ثُمَّ قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ مَا أَحَدٌ الْيَوْمَ أكرمَ أضيافاً مني قَالَ: فانطَلَق فَجَاءَهُمْ بِعِذْقٍ فِيهِ بُسْرٌ وَتَمْرٌ وَرُطَبٌ فَقَالَ: كُلُوا مِنْ هَذِهِ وَأَخَذَ الْمُدْيَةَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِيَّاكَ وَالْحَلُوبَ» فَذَبَحَ لَهُمْ فَأَكَلُوا مِنَ الشَّاةِ وَمِنْ ذَلِكَ الْعِذْقِ وَشَرِبُوا فَلَمَّا أَنْ شَبِعُوا وَرَوُوا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتُسْأَلُنَّ عَنْ هَذَا النَّعِيمِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَخْرَجَكُمْ مِنْ بُيُوتِكُمُ الْجُوعُ ثُمَّ لَمْ تَرْجِعُوا حَتَّى أَصَابَكُمْ هَذَا النعيمُ» . رَوَاهُ مُسلم. وَذَكَرَ حَدِيثَ أَبِي مَسْعُودٍ: كَانَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَار فِي «بَاب الْوَلِيمَة»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، کسی روز یا کسی رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر سے باہر تشریف لائے تو آپ کی ابوبکر اور عمر ؓ سے ملاقات ہو گئی ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اس وقت تمہیں کس چیز نے تمہارے گھروں سے نکالا ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، بھوک نے ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! مجھے بھی اسی چیز نے نکالا جس نے تمہیں نکالا ہے ، چلو !‘‘ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ چل دیئے ۔ آپ ایک انصاری صحابی کے پاس تشریف لائے لیکن وہ گھر پر نہیں تھے ، جب اس کی اہلیہ نے آپ کو دیکھا تو کہا : خوش آمدید ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں فرمایا :’’ فلاں کہاں ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا : وہ ہمارے لیے میٹھا پانی لینے گئے ہیں ، اتنے میں وہ انصاری بھی تشریف لے آئے ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے دونوں ساتھیوں کو دیکھا تو پکار اٹھے : الحمد للہ ، مہمانی کے لحاظ سے آج کا دن میرے لیے بہت ہی باعث عزت ہے ، راوی بیان کرتے ہیں ، وہ شخص گیا اور کھجوروں کا خوشہ لایا جس میں کچی ، پکی اور عمدہ ہر قسم کی کھجوریں تھیں ، اس نے عرض کیا ، آپ انہیں تناول فرمائیں ، اور خود اس نے چھری پکڑ لی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا :’’ دودھ دینے والی بکری سے احتیاط کرنا ۔‘‘ اس نے ان کی خاطر بکری ذبح کی ، انہوں نے اس بکری کا گوشت کھایا اور کھجوریں کھائیں اور پانی پیا ۔ جب وہ سیر و سیراب ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوبکر و عمر ؓ سے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! روز قیامت تم سے ان نعمتوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا ، بھوک نے تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا ، پھر تم ان نعمتوں سے مستفید ہو کر واپس جاؤ گے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابن مسعود ؓ سے مروی حدیث :’’ انصار میں سے ایک آدمی تھا .... ۔’’ باب الولیمۃ‘‘ میں ذکر کی گئی ہے ۔