303 Results For Hadith (Mishkat-ul-Masabeh) Book (كتاب النِّكَاح)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3079

] وَرَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَة رَضِي الله عَنهُ
امام بیہقی نے اسے شعب الایمان میں ابوہریرہ ؓ کی سند سے روایت کیا ہے ۔ لم اجدہ ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3080

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ»
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نوجوانوں کی جماعت ! تم میں سے جو شخص جماع اور نکاح کے اخراجات کی استطاعت رکھتا ہو تو وہ شادی کرے ، کیونکہ وہ نگاہوں کو نیچا رکھنے اور عفت و عصمت کی حفاظت کے لیے زیادہ مؤثر ہے ، اور جو شخص (عقدِ نکاح کی) استطاعت نہ رکھے تو وہ روزہ رکھے ، کیونکہ یہ اس کی شہوت کم کرنے کا باعث ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3081

وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ: رَدَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عُثْمَان ابْن مَظْعُونٍ التَّبَتُّلَ وَلَوْ أَذِنَ لَهُ لَاخْتَصَيْنَا
سعد بن ابی وقاص ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عثمان بن مظعون ؓ کی ترکِ نکاح کی سوچ کو رد فرمایا ، اور اگر آپ انہیں اجازت دے دیتے تو ہم خصی ہو جاتے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3082

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ لِأَرْبَعٍ: لِمَالِهَا وَلِحَسَبِهَا وَلِجَمَالِهَا وَلِدِينِهَا فَاظْفَرْ بِذَات الدّين تربت يداك
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عورت سے چار چیزوں ، اس کے مال ، اس کے حسب و نسب ، اس کے حسن و جمال اور اس کے دین کی وجہ سے نکاح کیا جاتا ہے ، تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں تم دین دار کے ساتھ نکاح کر کے کامیابی حاصل کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3083

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الدُّنْيَا كُلُّهَا مَتَاعٌ وَخَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا الْمَرْأَة الصَّالِحَة» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دنیا مکمل طور پر متاع ہے ، اور بہترین متاعِ دنیا نیک بیوی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3084

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ نسَاء ركبن الْإِبِل صَالح نسَاء قُرَيْش أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اونٹوں پر سوار ہونے والی (عرب) عورتوں میں سے ، قریش کی صالحہ خواتین بہتر ہیں ۔ وہ اپنے چھوٹے بچوں پر نہایت شفیق اور شوہر کے مال کی انتہائی محافظ ہوتی ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3085

وَعَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا تَرَكْتُ بَعْدِي فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ من النِّسَاء»
اسامہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے زیادہ مضر کوئی فتنہ خیال نہیں کرتا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3086

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِنَّ الدُّنْيَا حُلْوَةٌ خَضِرَةٌ وَإِنَّ اللَّهَ مُسْتَخْلِفُكُمْ فِيهَا فَيَنْظُرُ كَيْفَ تَعْمَلُونَ فَاتَّقُوا الدُّنْيَا وَاتَّقُوا النِّسَاءَ فَإِنَّ أَوَّلَ فِتْنَةِ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانَتْ فِي النِّسَاء» . رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دنیا شیریں اور سرسبز و شاداب ہے ، بے شک اللہ تعالیٰ تمہیں اس میں خلیفہ بنانے والا ہے ، وہ دیکھے گا کہ تم کیسے عمل کرتے ہو ، تم دنیا اور عورتوں کے فتنے سے بچو ، کیونکہ بنی اسرائیل کا پہلا فتنہ عورتوں کی وجہ سے رونما ہوا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3087

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الشُّؤْمُ فِي الْمَرْأَةِ وَالدَّارِ وَالْفَرَسِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ: الشُّؤْمُ فِي ثَلَاثَة: فِي الْمَرْأَة والمسكن وَالدَّابَّة
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عورت ، گھر اور گھوڑے میں نحوست (یعنی بے برکتی) ہے ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ اور ایک روایت میں ہے :’’ تین چیزوں میں نحوست ہے عورت ، گھر اور جانور ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3088

وَعَنْ جَابِرٍ: قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ فَلَمَّا قَفَلْنَا كُنَّا قَرِيبًا مِنَ الْمَدِينَةِ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بعرس قَالَ: «تَزَوَّجْتَ؟» قُلْتُ: نَعَمْ. قَالَ: «أَبِكْرٌ أَمْ ثَيِّبٌ؟» قُلْتُ: بَلْ ثَيِّبٌ قَالَ: «فَهَلَّا بِكْرًا تلاعبها وتلاعبك» . فَلَمَّا قدمنَا لِنَدْخُلَ فَقَالَ: «أَمْهِلُوا حَتَّى نَدْخُلَ لَيْلًا أَيْ عشَاء لكَي تمتشط الشعثة وتستحد المغيبة»
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں شریک تھے ، جب ہم واپس آئے اور مدینہ کے قریب پہنچے تو میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے نئی نئی شادی کی ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم نے شادی کر لی ؟‘‘ میں نے عرض کیا : جی ہاں ! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کنواری سے یا بیوہ سے ؟‘‘ میں نے عرض کیا : جی ! بیوہ سے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم نے کنواری سے شادی کیوں نہ کی ، تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی ۔‘‘ جب ہم (مدینہ کے) قریب پہنچ گئے اور اس میں داخل ہونے لگے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ٹھہر جاؤ حتی کہ ہم رات یعنی عشاء کے وقت داخل ہوں گے تاکہ منتشر بالوں والی کنگھی کر لے اور جس کا خاوند غائب رہا ہو وہ زیر ناف بال صاف کر لے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3089

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ثَلَاثَةٌ حَقٌّ عَلَى اللَّهِ عَوْنُهُمْ: الْمُكَاتَبُ الَّذِي يُرِيدُ الْأَدَاءَ وَالنَّاكِحُ الَّذِي يُرِيدُ الْعَفَافَ وَالْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ وَابْن مَاجَه
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین قسم کے لوگوں ، مکاتب جو کہ ادائیگی چاہتا ہو ، عفت و پاک دامنی کی خاطر نکاح کرنے والے اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی اللہ ضرور مدد کرتا ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3090

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا خَطَبَ إِلَيْكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِينَهُ وَخُلُقَهُ فَزَوِّجُوهُ إِنْ لَا تَفْعَلُوهُ تَكُنْ فِتَنَةٌ فِي الْأَرْضِ وَفَسَادٌ عَرِيضٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تمہارے پاس کسی ایسے شخص کا پیغام نکاح آئے جس کا دین اور اخلاق و عادات تمہیں پسند ہوں تو اسے بچی کا رشتہ دے دو ، اگر ایسا نہ کرو گے تو پھر زمین میں فتنہ اور بڑا فساد ہو گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3091

وَعَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَزَوَّجُوا الْوَدُودَ الْوَلُودَ فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الْأُمَم» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
معقل بن یسار ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ شوہر سے زیادہ محبت کرنے والی اور زیادہ بچوں کو جنم دینے والی عورتوں سے شادی کرو ، کیونکہ میں تمہاری کثرت کی وجہ سے دیگر امتوں پر فخر کروں گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3092

وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَالِمِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ عُوَيْمِ بْنِ سَاعِدَةَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَيْكُمْ بِالْأَبْكَارِ فَإِنَّهُنَّ أَعْذَبُ أَفْوَاهًا وَأَنْتَقُ أَرْحَامًا وَأَرْضَى بِالْيَسِيرِ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه مُرْسلا
عبدالرحمن بن سالم بن عتبہ بن عویم بن ساعدہ انصاری اپنے والد (سالم) سے وہ اس کے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم کنواری لڑکیوں سے شادی کرو ، کیونکہ وہ شیریں گفتار ، زیادہ بچوں کو جننے والی اور بہت کم چیز پر راضی ہو جانے والی ہیں ۔‘‘ ابن ماجہ ، روایت مرسل ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3093

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَمْ تَرَ لِلْمُتَحَابِّينَ مثل النِّكَاح» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم نے نکاح (یعنی خاوند و بیوی) کی مثل دو باہم محبت کرنے والے نہیں دیکھے ہوں گے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3094

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَرَادَ أَنْ يَلْقَى الله طَاهِرا مطهراً فليتزوج الْحَرَائِر» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص پاکیزہ حالت میں اللہ سے ملاقات کرنے کا خواہش مند ہو تو اسے آزاد عورتوں سے شادی کرنی چاہیے ۔‘‘ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3095

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ يَقُولُ: «مَا اسْتَفَادَ الْمُؤْمِنُ بَعْدَ تَقْوَى اللَّهِ خَيْرًا لَهُ مِنْ زَوْجَةٍ صَالِحَةٍ إِنْ أَمْرَهَا أَطَاعَتْهُ وَإِنْ نَظَرَ إِلَيْهَا سرته وَإِن أقسم عَلَيْهِ أَبَرَّتْهُ وَإِنْ غَابَ عَنْهَا نَصَحَتْهُ فِي نَفْسِهَا وَمَاله» . روى ابْن مَاجَه الْأَحَادِيث الثَّلَاثَة
ابوامامہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مومن نے اللہ کے تقوی کے بعد اپنے لیے جس خیر سے استفادہ کیا ، وہ صالحہ بیوی ہے ، اگر اس (مومن) نے اسے حکم دیا تو اس (بیوی) نے اس کی اطاعت کی ، اگر اس نے اس کی طرف دیکھا تو اس نے اسے خوش کر دیا ، اگر اس نے اسے قسم دے دی تو اس نے اسے پورا کیا اور اگر وہ اس کے پاس سے چلا گیا تو اس نے اپنی جان اور اس کے مال میں اس سے خیر خواہی کی ۔‘‘ تینوں احادیث ابن ماجہ نے روایت کی ہیں ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3096

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا تَزَوَّجَ الْعَبْدُ فَقَدِ اسْتَكْمَلَ نِصْفَ الدِّينِ فَلْيَتَّقِ اللَّهَ فِي النِّصْفِ الْبَاقِي»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب بندہ شادی کر لیتا ہے تو وہ نصف دین مکمل کر لیتا ہے ، اسے نصف باقی میں اللہ سے ڈرنا چاہیے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3097

وَعَن عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَعْظَمَ النِّكَاحِ بَرَكَةً أَيْسَرُهُ مُؤْنَةً» . رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيّ فِي شعب الْإِيمَان
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ نکاح سب سے زیادہ بابرکت ہے ، جس میں اخراجات کم ہوں ۔‘‘ امام بیہقی ؒ نے دونوں احادیث کو شعب الایمان میں روایت کیا ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3098

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنَ الْأَنْصَارِ قَالَ: «فَانْظُرْ إِلَيْهَا فَإِنَّ فِي أَعْيُنِ الْأَنْصَارِ شَيْئًا» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا : میں نے انصار کی ایک عورت سے شادی کرنے کا ارادہ کیا ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے دیکھ لو ، کیونکہ انصار کی آنکھوں میں کچھ (نقص) ہوتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3099

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُبَاشِرُ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ فَتَنْعَتُهَا لِزَوْجِهَا كَأَنَّهُ ينظر إِلَيْهَا»
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عورت ، عورت کے ساتھ جسم نہ ملائے ، پھر وہ اس کے متعلق اپنے خاوند سے بیان کرے گویا کہ وہ اسے دیکھ رہا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3100

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَنْظُرُ الرَّجُلُ إِلَى عَوْرَةِ الرَّجُلِ وَلَا الْمَرْأَةُ إِلَى عَوْرَةِ الْمَرْأَةِ وَلَا يُفْضِي الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَلَا تُفْضِي الْمَرْأَةُ إِلَى الْمَرْأَةِ فِي ثوب وَاحِد» . رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آدمی ، آدمی کی شرم گاہ کی طرف دیکھے نہ عورت ، عورت کی شرم گاہ کی طرف دیکھے اور نہ ہی مرد ، مرد کے ساتھ ایک کپڑے میں لیٹے اور نہ ہی عورت ، عورت کے ساتھ ایک کپڑے میں لیٹے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3101

وَعَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِلَّا لَا يبتن رَجُلٌ عِنْدَ امْرَأَةٍ ثَيِّبٍ إِلَّا أَنْ يَكُونَ ناكحا أَو ذَا محرم» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سن لو ! کوئی آدمی کسی بیوہ عورت کے ہاں رات بسر نہ کرے مگر یہ کہ وہ (اس کا) شوہر ہو یا محرم ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3102

وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِيَّاكُمْ وَالدُّخُولَ عَلَى النِّسَاءِ فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ الْحَمْوَ؟ قَالَ: «الْحَمْوُ الْمَوْتُ»
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عورتوں کے پاس جانے سے بچو ۔‘‘ کسی آدمی نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! دیور کے بارے میں بتائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دیور تو موت ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3103

وَعَن جَابِرٍ: أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ اسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللَّهِ فِي الْحِجَامَةِ فَأَمَرَ أَبَا طَيْبَةَ أَنْ يَحْجُمَهَا قَالَ: حَسِبْتُ أَنَّهُ كَانَ أَخَاهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ أَو غُلَاما لم يَحْتَلِم. رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ سے روایت ہے کہ ام سلمہ ؓ نے پچھنے لگوانے کے متعلق رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اجازت طلب کی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ابوطیبہ کو حکم فرمایا کہ وہ انہیں پچھنے لگائے ، راوی بیان کرتے ہیں ، میرا خیال ہے کہ وہ (ابوطیبہ) ام سلمہ ؓ کے رضاعی بھائی تھے یا نابالغ لڑکے تھے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3104

وَعَن جرير بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَظَرِ الْفُجَاءَةِ فَأمرنِي أَن أصرف بَصرِي. رَوَاهُ مُسلم
جریر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے اچانک اٹھ جانے والی نظر کے متعلق رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حکم فرمایا کہ میں اپنی نظر ہٹا لوں ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3105

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْمَرْأَةَ تُقْبِلُ فِي صُورَةِ شَيْطَانٍ وَتُدْبِرُ فِي صُورَةِ شَيْطَانٍ إِذَا أَحَدَكُمْ أَعْجَبَتْهُ الْمَرْأَةُ فَوَقَعَتْ فِي قَلْبِهِ فَلْيَعْمِدْ إِلَى امْرَأَتِهِ فَلْيُوَاقِعْهَا فَإِنَّ ذَلِكَ يَرُدُّ مَا فِي نَفسه» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک عورت شیطان کی صورت میں سامنے آتی ہے اور شیطان کی صورت میں مڑتی ہے ، جب کوئی عورت تم میں سے کسی کو بھلی لگے اور وہ اس کے دل میں گھر کر جائے تو وہ آدمی اپنی بیوی کے پاس آئے اور اس سے جماع کرے ، کیونکہ یہ چیز (جماع) اس (گناہ کے خیال) کو دور کر دے گی جو اس کے دل میں ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3106

عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا خَطَبَ أَحَدُكُمُ الْمَرْأَةَ فَإِنِ اسْتَطَاعَ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى مَا يَدْعُوهُ إِلَى نِكَاحهَا فَلْيفْعَل» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی عورت کو پیغامِ نکاح بھیجے تو پھر اگر وہ اس سے داعیہ نکاح (عورت کی شکل و صورت وغیرہ) کو دیکھ سکے تو دیکھ لے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3107

وَعَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ خَطَبْتُ امْرَأَةً فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ نَظَرْتَ إِلَيْهَا؟» قُلْتُ: لَا قَالَ: «فَانْظُرْ إِلَيْهَا فَإِنَّهُ أَحْرَى أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَكُمَا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ
مغیرہ بن شعبہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے ایک عورت کو پیغامِ نکاح بھیجا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا :’’ کیا تم نے اسے دیکھا ہے ؟‘‘ میں نے عرض کیا : نہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے دیکھ لو ، کیونکہ وہ زیادہ مناسب ہے کہ تم دونوں کے درمیان محبت ڈال دی جائے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3108

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةً فَأَعْجَبَتْهُ فَأَتَى سَوْدَةَ وَهِيَ تَصْنَعُ طِيبًا وَعِنْدَهَا نِسَاءٌ فَأَخْلَيْنَهُ فَقَضَى حَاجَتَهُ ثُمَّ قَالَ: «أَيُّمَا رَجُلٍ رَأَى امْرَأَةً تُعْجِبُهُ فَلْيَقُمْ إِلَى أَهْلِهِ فَإِنَّ مَعَهَا مثل الَّذِي مَعهَا» . رَوَاهُ الدَّارمِيّ
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی عورت کو دیکھا تو وہ آپ کو اچھی لگی ، آپ سودہ ؓ کے پاس تشریف لائے ، وہ اس وقت خوشبو تیار کر رہی تھیں اور ان کے پاس کچھ عورتیں تھیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں علیحدہ کیا اور اپنی حاجت پوری کی پھر فرمایا :’’ کوئی آدمی کسی عورت کو دیکھے اور وہ اسے خوش لگے تو وہ آدمی اپنی اہلیہ کے پاس آئے کیونکہ اس کے پاس بھی وہی کچھ ہے جو اُس عورت کے پاس ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3109

وَعَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْمَرْأَةُ عَوْرَةٌ فَإِذَا خَرَجَتِ اسْتَشْرَفَهَا الشَّيْطَانُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن مسعود ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عورت پردہ ہے ، جب وہ (بے پردہ) نکلتی ہے تو شیطان اسے مزین کر کے دکھاتا ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3110

وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ: «يَا عَلِيُّ لَا تُتْبِعِ النَّظْرَةَ النَّظْرَةَ فَإِنَّ لَكَ الْأُولَى وَلَيْسَتْ لَكَ الْآخِرَةُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ والدارمي
بُریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے علی ؓ سے فرمایا :’’ علی ! (کسی اجنبی عورت کو) لگاتار نہ دیکھ ، کیونکہ تم (غیر ارادی طور پر) پہلی بار دیکھ سکتے ہو جبکہ دوسری مرتبہ دیکھنے کا تمہیں حق حاصل نہیں ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3111

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا زَوَّجَ أَحَدُكُمْ عَبْدَهُ أَمَتَهُ فَلَا يَنْظُرَنَّ إِلَى عَوْرَتِهَا» . وَفِي رِوَايَةٍ: «فَلَا يَنْظُرَنَّ إِلَى مَا دُونُ السُّرَّةِ وَفَوْقَ الرُّكْبَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی اپنے غلام کی شادی ، اپنی لونڈی سے کر دے تو پھر وہ اس (لونڈی) کے پردہ کی جگہ کو نہ دیکھے ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ وہ زیر ناف اور گھٹنوں کے اوپر کے حصے کو نہ دیکھے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3112

وَعَنْ جَرْهَدٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْفَخِذَ عَوْرَةٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
جرہد ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ران پردہ (یعنی ستر) ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3113

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ: «يَا عَلِيُّ لَا تُبْرِزْ فَخِذَكَ وَلَا تَنْظُرْ إِلَى فَخِذِ حَيٍّ وَلَا مَيِّتٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
علی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا :’’ علی ! تم اپنی ران ظاہر کرو نہ کسی زندہ و مردہ کی ران کو دیکھو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3114

وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَحْشٍ قَالَ: مَرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَعْمَرٍ وَفَخذه مَكْشُوفَتَانِ قَالَ: «يَا مَعْمَرُ غَطِّ فَخِذَيْكَ فَإِنَّ الفخذين عَورَة» . رَوَاهُ فِي شرح السّنة
محمد بن جحش ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم معمر ؓ کے پاس سے گزرے تو ان کی دونوں رانیں ننگی تھیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ معمر ! اپنی رانیں ڈھانپو ، کیونکہ رانیں ستر ہیں ۔‘‘ حسن ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3115

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِيَّاكُمْ وَالتَّعَرِّيَ فَإِنَّ مَعَكُمْ مَنْ لَا يُفَارِقُكُمْ إِلَّا عِنْدَ الْغَائِطِ وَحِينَ يُفْضِي الرَّجُلُ إِلَى أَهْلِهِ فَاسْتَحْيُوهُمْ وَأَكْرِمُوهُمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ننگے ہونے سے بچو ، کیونکہ تمہارے ساتھ وہ (فرشتے) ہیں جو تمہارے ساتھ ہی رہتے ہیں ، اور وہ صرف اس وقت جُدا ہوتے ہیں جب آدمی بیت الخلا جاتا ہے اور جب اپنی اہلیہ سے تعلق زن و شو قائم کرتا ہے ، تم ان سے حیا کرو اور ان کی تکریم کرو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3116

وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ: أَنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَيْمُونَةُ إِذْ أقبل ابْن مَكْتُومٍ فَدَخَلَ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «احْتَجِبَا مِنْهُ» فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَيْسَ هُوَ أَعْمَى لَا يُبْصِرُنَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفَعَمْيَاوَانِ أَنْتُمَا؟ أَلَسْتُمَا تُبْصِرَانِهِ؟» رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ وہ اور میمونہ ؓ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تھیں کہ اتنے میں ابن ام مکتوم ؓ آئے اور آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم دونوں اس سے پردہ کرو ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا وہ نابینا نہیں ؟ وہ ہمیں دیکھ نہیں سکتا ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم دونوں نابینا ہو ! تم اسے نہیں دیکھ رہی ہو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3117

وَعَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلَّا مِنْ زَوْجَتِكَ أَو مَا ملكت يَمِينك» فَقلت: يَا رَسُول الله أَفَرَأَيْت إِن كَانَ الرَّجُلُ خَالِيًا؟ قَالَ: «فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ يستحيى مِنْهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
بہز بن حکیم اپنے والد سے اور وہ اس کے دادا (معاویہ بن حیوہ) سے روایت کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنی اہلیہ یا اپنی لونڈی کے علاوہ اپنے ستر کی حفاظت کر ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے بتائیں کہ جب آدمی تنہائی میں ہو (پھر بھی) ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ اس کا زیادہ حق دار ہے کہ اس سے حیا کی جائے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3118

وَعَنْ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلَّا كَانَ ثالثهما الشَّيْطَان» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عمر ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب کوئی آدمی کسی (اجنبی) عورت کے ساتھ علیحدگی میں ہوتا ہے تو ان دونوں کا تیسرا شیطان ہوتا ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3119

وَعَنْ جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَلِجُوا عَلَى الْمُغَيَّبَاتِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنْ أَحَدِكُمْ مَجْرَى الدَّمِ» قُلْنَا: وَمِنْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «وَمِنِّي وَلَكِنَّ الله أعانني عَلَيْهِ فَأسلم» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
جابر ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جن (اجنبی) عورتوں کے خاوند موجود نہ ہوں تم ان کے پاس نہ جاؤ ، کیونکہ شیطان تم میں دورانِ خون کی طرح گردش کرتا ہے ۔‘‘ ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ میں بھی ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (ہاں) اور مجھ میں بھی ، لیکن اللہ نے اس کے خلاف میری مدد فرمائی تو وہ مطیع ہو گیا / میں محفوظ رہتا ہوں ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3120

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى فَاطِمَةَ بِعَبْدٍ قَدْ وَهَبَهُ لَهَا وَعَلَى فَاطِمَةَ ثَوْبٌ إِذَا قَنَّعَتْ بِهِ رَأْسَهَا لَمْ يَبْلُغْ رِجْلَيْهَا وَإِذَا غَطَّتْ بِهِ رِجْلَيْهَا لَمْ يَبْلُغْ رَأْسَهَا فَلَمَّا رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَلْقَى قَالَ: «إِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْكِ بَأْسٌ إِنَّمَا هُوَ أَبُوكِ وغلامك» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک غلام لے کر فاطمہ ؓ کے پاس تشریف لائے جسے آپ نے انہیں ہبہ کر دیا تھا ، فاطمہ ؓ پر ایک کپڑا تھا ، جب فاطمہ ؓ اس سے اپنا سر ڈھانپتیں تو وہ آپ کے پاؤں تک نہ پہنچتا ، اور جب وہ اس سے اپنے پاؤں ڈھانپتیں تو وہ ان کے سر تک نہ پہنچتا ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی اس پریشانی اور تکلیف کو دیکھا تو فرمایا :’’ تم پر کوئی حرج نہیں ، ان ، میں سے ایک تمہارے والد ہیں اور دوسرا تمہارا غلام ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3121

عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا وَفِي الْبَيْتِ مُخَنَّثٌ فَقَالَ: لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ أَخِي أُمِّ سَلَمَةَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ إِنْ فَتَحَ اللَّهُ لَكُمْ غَدًا الطَّائِفَ فَإِنِّي أَدُلُّكَ عَلَى ابْنَةِ غَيْلَانَ فَإِنَّهَا تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يدخلن هَؤُلَاءِ عَلَيْكُم»
ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے پاس تشریف فرما تھے جبکہ گھر میں ایک مخنث تھا ، اس نے ام سلمہ ؓ کے بھائی عبداللہ بن ابی امیہ ؓ سے کہا : عبداللہ ! اگر اللہ نے کل تمہیں طائف میں فتح عطا کی تو میں تمہیں غیلان کی ایک لڑکی بتاؤں گا وہ جب سامنے آتی ہے تو اس کے پیٹ پر چار بل پڑتے ہیں اور جب مڑتی ہے تو اس پر آٹھ بل پڑتے ہیں ۔ اس پر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ (مخنث) لوگ تمہارے پاس نہ آیا کریں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3122

وَعَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ قَالَ حَمَلْتُ حَجَرًا ثقيلاً فَبينا أَنَا أَمْشِي سَقَطَ عَنِّي ثَوْبِي فَلَمْ أَسْتَطِعْ أَخْذَهُ فَرَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي: «خُذْ عَلَيْكَ ثَوْبَكَ وَلَا تَمْشُوا عُرَاة» . رَوَاهُ مُسلم
مسور بن مخرمہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے ایک بھاری پتھر اٹھایا ہوا تھا اور اسی حالت میں مَیں چل رہا تھا کہ میرا کپڑا گر گیا (جس سے ستر کھل گیا) ، میں اسے اٹھا نہ سکا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے دیکھا تو فرمایا :’’ اپنے اوپر کپڑا لو اور عریاں حالت میں نہ چلو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3123

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: مَا نَظَرْتُ أَوْ مَا رَأَيْتُ فَرْجَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قطّ. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی شرم گاہ کبھی نہیں دیکھی ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3124

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَنْظُرُ إِلَى مَحَاسِنِ امْرَأَةٍ أَوَّلَ مَرَّةٍ ثُمَّ يَغُضُّ بَصَرَهُ إِلَّا أَحْدَثَ اللَّهُ لَهُ عِبَادَةً يَجِدُ حلاوتها» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوامامہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو مسلمان پہلی مرتبہ کسی عورت کے حسن و جمال پر نظر ڈالتا ہے اور پھر وہ اپنی نظر جھکا لیتا ہے تو اللہ اسے ایک ایسی عبادت کی توفیق عطا فرماتا ہے جس کی وہ حلاوت محسوس کرتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3125

وَعَنِ الْحَسَنِ مُرْسَلًا قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَعَنَ اللَّهُ النَّاظِرَ وَالْمَنْظُورَ إِلَيْهِ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
حسن بصری ؒ مرسل روایت کرتے ہیں کہ مجھے روایت پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ ستر دیکھنے والے اور ستر دکھانے والے پر لعنت فرمائے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3126

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُنْكَحُ الْأَيِّمُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ وَلَا تُنْكَحُ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ» . قَالُوا: يَا رَسُول الله وَكَيف إِذْنهَا؟ قَالَ: «أَن تسكت»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بیوہ عورت کا نکاح نہ کیا جائے جب تک اس سے مشاورت نہ کر لی جائے ، اور کنواری عورت کا نکاح نہ کیا جائے جب تک اس سے اجازت نہ لی جائے ۔‘‘ صحابہ کرام نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اور اس کی اجازت کس طرح ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس کا خاموش رہنا اجازت ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3127

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْأَيِّمُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا وَالْبِكْرُ تَسْتَأْذِنُ فِي نَفْسِهَا وَإِذْنُهَا صِمَاتُهَا» . وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: «الثَّيِّبُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا وَالْبِكْرُ تُسْتَأْمَرُ وَإِذْنُهَا سُكُوتُهَا» . وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: «الثَّيِّبُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا وَالْبِكْرُ يَسْتَأْذِنُهَا أَبُوهَا فِي نَفْسِهَا وَإِذْنُهَا صِمَاتُهَا» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بیوہ اپنی ذات کے بارے میں اپنے ولی سے زیادہ حق دار ہے ۔ جبکہ کنواری سے اس کی ذات کے بارے میں اجازت طلب کی جائے گی ، اور اس کا خاموش رہنا اس کی اجازت ہے ۔‘‘ ایک روایت میں ہے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بیوہ اپنی ذات کے بارے میں اپنے ولی سے زیادہ حق دار ہے جبکہ کنواری سے اجازت طلب کی جائے گی اور اس کا خاموش رہنا اس کی اجازت ہے ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بیوہ اپنی ذات کے بارے میں اپنے ولی سے زیادہ حق دار ہے ، جبکہ کنواری کے متعلق اس کا والد اس سے اجازت طلب کرے گا اور اس کا خاموش رہنا اس کی اجازت ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3128

وَعَن خنساء بنت خذام: أَنْ أَبَاهَا زَوَّجَهَا وَهِيَ ثَيِّبٌ فَكَرِهَتْ ذَلِكَ فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ نِكَاحَهَا. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ مَاجَه: نِكَاح أَبِيهَا
خنساء بنت خذام ؓ سے روایت ہے کہ وہ بیوہ تھیں اور ان کے والد نے ان کی شادی کر دی ۔ خنساء نے اسے ناپسند کیا تو وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آئیں تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کا نکاح فسخ کر دیا ۔ رواہ البخاری ۔ اور ابن ماجہ کی روایت میں ہے : اس کے والد کا کیا ہوا نکاح فسخ کر دیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3129

وَعَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَهَا وَهِيَ بِنْتُ سَبْعِ سِنِينَ وَزُفَّتْ إِلَيْهِ وَهِيَ بِنْتُ تِسْعِ سِنِينَ وَلُعَبُهَا مَعَهَا وَمَاتَ عَنْهَا وَهِيَ بِنْتُ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ. رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے شادی کی تو ان کی عمر سات برس تھی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گھر ان کی رخصتی ہوئی تب ان کی عمر نو برس تھی اور ان کے کھلونے ان کے ساتھ تھے ، اور جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وفات پائی تو ان کی عمر اٹھارہ برس تھی ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3130

عَن أَبِي مُوسَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ
ابوموسی ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’ ولی کے بغیر نکاح نہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3131

وَعَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَيُّمَا امْرَأَةٍ نَكَحَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ وَلَيِّهَا فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَإِنْ دَخَلَ بِهَا فَلَهَا الْمَهْرُ بِمَا اسْتَحَلَّ مِنْ فَرْجِهَا فَإِنِ اشْتَجَرُوا فَالسُّلْطَانُ وَلِيُّ من لَا ولي لَهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ والدارمي
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو عورت اپنے ولی کی اجازت کے بغیر اپنا نکاح کرے تو اس کا نکاح باطل ہے ، اس کا نکاح باطل ہے ، اس کا نکاح باطل ہے ۔ اگر اس (مرد) نے اس سے جماع کیا ہے تو وہ مہر کی حق دار ہے کیونکہ اس نے اس سے مباشرت کی ہے ، اگر وہ (ولی) اختلاف کریں تو جس کا ولی نہ ہو تو سلطان (بادشاہ) اس کا ولی ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3132

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْبَغَايَا اللَّاتِي يُنْكِحْنَ أَنْفُسَهُنَّ بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ» . وَالْأَصَحُّ أَنَّهُ مَوْقُوفٌ عَلَى ابْنِ عَبَّاس. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ زانیہ وہ ہیں جو گواہ کے بغیر اپنا نکاح کریں ۔‘‘ درست بات یہ ہے کہ یہ ابن عباس ؓ کا قول ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3133

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْيَتِيمَةُ تُسْتَأْمَرُ فِي نَفْسِهَا فَإِنْ صَمَتَتْ فَهُوَ إِذْنُهَا وَإِنْ أَبَتْ فَلَا جَوَازَ عَلَيْهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یتیم لڑکی سے اس کی ذات کے بارے میں اجازت لی جائے گی ، اگر وہ خاموش رہے تو پھر یہی اس کی اجازت ہے ، اور اگر وہ انکار کر دے تو پھر اس پر زیادتی نہ کی جائے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3134

وَرَوَاهُ الدَّارمِيّ عَن أبي مُوسَى
امام دارمی نے اسے ابوموسی ؓ سے روایت کیا ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3135

وَعَنْ جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَيُّمَا عَبْدٍ تَزَوَّجَ بِغَيْرِ إِذْنِ سَيِّدِهِ فَهُوَ عَاهِرٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ والدرامي
جابر ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو غلام اپنے آقا کی اجازت کے بغیر شادی کرے تو وہ زانی ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3136

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنَّ جَارِيَةً بِكْرًا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذكرت أَن أَبَاهَا زَوجهَا وَهِي كَارِهًا فَخَيَّرَهَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک نابالغہ لڑکی رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس نے عرض کیا کہ اس کے والد نے اس کی شادی کر دی ہے جب کہ وہ اسے ناپسند کرتی ہے ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے (شادی برقرار رکھنے یا فسخ کرنے کا) اختیار دیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3137

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «لَا تزوج الْمَرْأَة الْمَرْأَةَ وَلَا تُزَوِّجُ الْمَرْأَةُ نَفْسَهَا فَإِنَّ الزَّانِيَةَ هِيَ الَّتِي تُزَوِّجُ نَفْسَهَا» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کوئی عورت دوسری عورت کا نکاح نہ کرائے اور نہ کوئی عورت خود اپنا نکاح کرائے کیونکہ وہ زانیہ ہے جو اپنا نکاح خود کرتی ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3138

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «من وُلِدَ لَهُ وَلَدٌ فَلْيُحْسِنِ اسْمَهُ وَأَدَبَهُ فَإِذَا بَلَغَ فَلْيُزَوِّجْهُ فَإِنْ بَلَغَ وَلَمْ يُزَوِّجْهُ فَأَصَابَ إِثْمًا فَإِنَّمَا إثمه على أَبِيه»
ابوسعید ؓ اور ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس کے ہاں بچہ پیدا ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اس کا اچھا نام رکھے ، اسے ادب سکھائے اور جب وہ بالغ ہو جائے تو اس کی شادی کر دے ، اگر وہ بالغ ہو جائے اور وہ (والد) اس کی شادی نہ کرے اور وہ کسی گناہ (زنا وغیرہ) کا ارتکاب کر لے تو اس کا گناہ اس کے والد پر ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3139

وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فِي التَّوْرَاةِ مَكْتُوبٌ: مَنْ بَلَغَتِ ابْنَتُهُ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ سَنَةً وَلَمْ يُزَوِّجْهَا فَأَصَابَتْ إِثْمًا فَإِثْمُ ذَلِكَ عَلَيْهِ «. رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيُّ فِي» شُعَبِ الْإِيمَانِ
عمر بن خطاب ؓ اور انس بن مالک ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تورات میں لکھا ہوا ہے ، جس شخص کی بیٹی بارہ برس کی ہو جائے اور وہ اس کی شادی نہ کرے اور وہ (لڑکی) کسی گناہ کا ارتکاب کر لے تو اس کا گناہ اس کے والد پر ہے ۔‘‘ بیہقی نے یہ دونوں روایتیں شعب الایمان میں بیان کیں ہیں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3140

عَن الرّبيع بنت معوذ بن عَفْرَاءَ قَالَتْ: جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ حِينَ بُنِيَ عَلَيَّ فَجَلَسَ عَلَى فِرَاشِي كمجلسك مني فَجعلت جويرات لَنَا يَضْرِبْنَ بِالدُّفِّ وَيَنْدُبْنَ مَنْ قُتِلَ مِنْ آبَائِي يَوْمَ بَدْرٍ إِذْ قَالَتْ إِحْدَاهُنَّ: وَفِينَا نَبِيٌّ يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ فَقَالَ: «دَعِي هَذِهِ وَقُولِي بِالَّذِي كُنْتِ تَقُولِينَ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
رُبَّیع بنت معوذ بن عفراء ؓ بیان کرتی ہیں ، جب مجھے شادی کے بعد میرے خاوند کے گھر لایا گیا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور میرے بستر پر اس طرح بیٹھ گئے جس طرح آپ (حدیث کے راوی خالد بن ذکوان) مجھ سے (دور) بیٹھے ہیں ، پس انصار کی چھوٹی چھوٹی بچیاں دف بجا کر میرے ان اباء جو غزوہ احد میں شہید ہو گئے تھے ، کے محاسن بیان کرنے لگیں ، کہ اچانک ان میں سے ایک نے کہہ دیا : ہم میں ایک نبی ہیں ، جو مستقبل کے واقعات جانتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے چھوڑو ، اور جو تم پہلے کہہ رہی تھیں وہی کہو ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3141

وَعَن عَائِشَة رَضِي الله عَنهُ قَالَتْ: زُفَّتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا كَانَ مَعَكُمْ لَهْوٌ؟ فَإِنَّ الْأَنْصَارَ يُعْجِبُهُمُ اللَّهْو» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ایک عورت کی ایک انصاری صحابی کے ساتھ رخصتی ہوئی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تمہارے پاس کھیل کود کا سامان نہیں تھا ؟ کیونکہ انصار کو دف اور اشعار کہنا اچھا لگتا ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3142

وَعَنْهَا قَالَتْ: تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَوَّالٍ وَبَنَى بِي فِي شَوَّالٍ فَأَيُّ نِسَاءِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَحْظَى عِنْدَهُ مِنِّي؟ . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شوال میں مجھ سے شادی کی اور شوال میں مجھے اپنے گھر لائے اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ازواج مطہرات میں سے کون سی وہ بیوی ہے جسے آپ کے ہاں مجھ سے اہم مقام حاصل تھا ؟ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3143

وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَحَقُّ الشُّرُوطِ أَنْ تُوفُوا بِهِ مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفروج»
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جن شروط کے ساتھ تم نے شرم گاہوں کو حلال بنایا ہے ، وہ (شروط) زیادہ حق رکھتی ہیں کہ انہیں پورا کیا جائے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3144

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَخْطُبُ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ حَتَّى يَنْكِحَ أَو يتْرك»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آدمی اپنے (مسلمان) بھائی کے پیغامِ نکاح پر پیغامِ نکاح نہ بھیجے حتی کہ وہ نکاح کر لے یا چھوڑ دے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3145

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَسْأَلِ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَسْتَفْرِغَ صَحْفَتَهَا وَلِتَنْكِحَ فَإِنَّ لَهَا مَا قُدِّرَ لَهَا»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عورت اپنی (مسلمان) بہن کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے تاکہ اسے اس کا رزق بھی مل جائے اسے چاہیے کہ وہ اس مرد سے خود شادی کر لے ، حالانکہ جو اس کے مقدر میں ہے وہ اسے مل جائے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3146

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الشِّغَارِ وَالشِّغَارُ: أَنْ يُزَوِّجَ الرَّجُلُ ابْنَتَهُ عَلَى أَنْ يُزَوِّجَهُ الْآخَرُ ابْنَتَهُ وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا صَدَاقٌ
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ’’نکاح شغار‘‘ سے منع فرمایا ہے ۔ اور شغار یہ ہے کہ آدمی اپنی بیٹی کی شادی اس شرط پر کرے کہ دوسرا آدمی اپنی بیٹی کی شادی اس سے کر دے اور ان دونوں کے درمیان مہر نہ ہو ۔‘‘ اور مسلم کی روایت میں ہے کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسلام میں شغار (بٹے کا نکاح) نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3147

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ مُتْعَةِ النِّسَاءِ يَوْمَ خَيْبَرَ وَعَنْ أكل لُحُوم الْحمر الإنسية
علی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوہ خیبر کے موقع پر عورتوں سے متعہ کرنے اور گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3148

وَعَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ قَالَ: رَخَّصَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ أَوْطَاسٍ فِي الْمُتْعَةِ ثَلَاثًا ثُمَّ نَهَى عَنْهَا. رَوَاهُ مُسلم
سلمہ بن اکوع ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوہ اوطاس کے موقع پر تین روز کے لیے متعہ کی اجازت دی پھر اس سے منع فرما دیا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3149

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّشَهُّدَ فِي الصَّلَاةِ وَالتَّشَهُّدَ فِي الْحَاجَةِ قَالَ: التَّشَهُّدُ فِي الصَّلَاةِ: «التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» . وَالتَّشَهُّدُ فِي الْحَاجَةِ: «إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسنَا من يهد اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» . وَيَقْرَأُ ثَلَاثَ آيَاتٍ (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسلمُونَ) (يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تساءلون وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا) (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيما) رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَفِي جَامِعِ التِّرْمِذِيِّ فَسَّرَ الْآيَاتِ الثَّلَاثَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَزَادَ ابْنُ مَاجَهْ بَعْدَ قَوْلِهِ: «إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ» وَبَعْدَ قَوْلِهِ: «من شرور أَنْفُسنَا وَمن سيئات أَعمالنَا» وَالدَّارِمِيُّ بَعْدَ قَوْلِهِ «عَظِيمًا» ثُمَّ يَتَكَلَّمُ بِحَاجَتِهِ وَرَوَى فِي شَرْحِ السُّنَّةِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ فِي خطْبَة الْحَاجة من النِّكَاح وَغَيره
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں نماز میں تشہد پڑھنا سکھائی اور حاجت (نکاح وغیرہ) میں تشہد سکھائی ، راوی بیان کرتے ہیں ، نماز میں تشہد کے الفاظ یہ ہیں : ((التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ)) ’’قولی ، بدنی اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں ، اے نبی ! آپ پر سلامتی ، اللہ کی رحمت اور اس کی برکات ہوں ، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی ہو ، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔‘‘ اور کسی حاجت و ضرورت کے وقت پڑھا جانے والا تشہد یہ ہے : ((اِنَّ الْحَمْدَ لِلہِ نَسْتَعِیْنُہ وَنَسْتَغْفِرُہ وَنَعُوْذُ بِاللہِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا ، مِنْ یَّھْدِہِ اللہُ فَلَا مُضِلَّ لَہ ، وَمَنْ یُّضْلِلْہُ فَلَا ھَادِیَ لَہ ، وَاَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ ، وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہ وَرَسُوْلُہ)) ’’بے شک ہر قسم کی حمد اللہ کے لیے ہے ، ہم اسی سے مدد چاہتے اور اسی سے مغفرت طلب کرتے ہیں ، ہم اپنے نفوس کی برائیوں سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں ۔ جس کو اللہ ہدایت عطا فرما دے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا اور جسے وہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔‘‘ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ تین آیات تلاوت فرماتے : (یَآ اَیُّھَا الَّذِیْنَ امَنُوا اتَّقُوا اللہَ حَقَّ تُقَاتِہِ وَلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُسْلِمُوْنَ ۔ ) ’’اے ایمان والو ! اللہ سے ڈر جاؤ جس طرح اس سے ڈرنے کا حق ہے ۔ اور تم اس حال میں مرو کہ تم مسلمان ہو ۔‘‘ (یَآیُّھَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مَّنْ نَّفْسِِ وَّاحِدَۃِِ وَّ خَلَقَ مِنْھَا زَوْجَھَا وَبَثَّ مِنْھُمَا رِجَالًا کَثِیْرًا وَّنِسَآءً وَاتَّقُوا اللہَ الَّذِیْ تَسَآءَ لُوْنَ بِہِ وَالَا رْ حَامَ اِنَّ اللہَ کَانَ عَلَیْکُمْ رَقِیْبًا ۔) ’’اے لوگو ! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک شخص (حضرت آدم ؑ) سے پیدا کیا ، اور اسی سے اس کا جوڑا بنایا ، پھر ان دونوں سے بڑی تعداد میں مرد اور عورتیں پیدا کر کے انہیں روئے زمین پر پھیلا دیا اور ڈرو اللہ سے جس کے ذریعے تم اپنی ضروریات زندگی پوری کرتے ہو ، اور قطع رحمی سے بچو ۔ اللہ تعالیٰ یقیناً تمہیں دیکھ رہا ہے ۔‘‘ (یَآ اَیُّھَا الَّذِیْ امَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَقُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًا یُّصْلِحْ لکُمْ اَعْمَالکُمْ وَیَغْفِرْلکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَمَنْ یُّطِعِ اللہَ وَرَسُوْلَہ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا ۔) ’’اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو اور درست بات کرو ، وہ تمہارے اعمال درست کر دے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا ۔ اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کی اطاعت کرے وہ بہت بڑی کامیابی حاصل کر لے گا ۔‘‘ اور جامع ترمذی میں ہے ۔ سفیان ثوری نے تینوں آیات کی وضاحت کی ۔ اور ابن ماجہ نے ((اِنَّ الْحَمْدَ لِلہِ)) کے بعد ((نَحْمَدُہُ)) اور ((مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا)) کے بعد ((وَمِنْ سَیَّئَاتِ اَعْمَالِنَا)) کا اضافہ نقل کیا اور دارمی نے (عَظِیْمًا) کے بعد اضافہ نقل کیا ہے کہ پھر اپنی حاجت و ضرورت کا تذکرہ کرے ۔ اور شرح السنہ میں ابن مسعود ؓ سے منقول ہے کہ اس تشہد کو نکاح کے خطبہ حاجت یا کسی دوسرے خطبہ میں پڑھے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی و فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3150

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ خُطْبَةٍ لَيْسَ فِيهَا تَشَهُّدٌ فَهِيَ كَالْيَدِ الْجَذْمَاءِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر وہ خطبہ جس میں تشہد (حمد و ثنا) نہ ہو تو وہ کٹے ہوئے ہاتھ کی طرح ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3151

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ أَمْرٍ ذِي بَالٍ لَا يُبْدَأُ فِيهِ بِالْحَمْدِ لِلَّهِ فَهُوَ أَقْطَعُ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر اہم کام جس کا آغاز اللہ کی حمد سے نہ کیا جائے وہ (کام) برکت سے خالی ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3152

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَعْلِنُوا هَذَا النِّكَاحَ وَاجْعَلُوهُ فِي الْمَسَاجِدِ وَاضْرِبُوا عَلَيْهِ بِالدُّفُوفِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نکاح کا اعلان کرو اور اسے مسجد میں کرو ، اور اس موقع پر دف بجاؤ ۔‘‘ ترمذی ۔ اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3153

وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ الْجُمَحِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَصَلَ مَا بَيْنَ الْحَلَالِ وَالْحَرَامِ: الصَّوْتُ وَالدُّفُّ فِي النِّكَاحِ . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ وَابْن مَاجَه
محمد بن حاطب جمحی ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نکاح کے موقع پر (نکاح کی) تشہیر اور دف بجانا (نکاح) حلال اور حرام میں فرق کرتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3154

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَتْ عِنْدِي جَارِيَةً مِنَ الْأَنْصَارِ زَوَّجْتُهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا عَائِشَةُ أَلَا تُغَنِّينَ؟ فَإِنَّ هَذَا الْحَيَّ مِنَ الْأَنْصَارِ يُحِبُّونَ الْغِنَاءَ» . رَوَاهُ ابْن حبَان فِي صَحِيحه
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میرے پاس انصار کی ایک لڑکی تھی ، میں نے اس کی شادی کر دی ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عائشہ ! تم اشعار کا انتظام کیوں نہیں کرتی ، کیونکہ انصار کا یہ قبیلہ اشعار پسند کرتا ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ ابن حبان فی صحیحہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3155

وَعَن ابْن عَبَّاس قَالَ: أنكحت عَائِشَة ذَات قَرَابَةٍ لَهَا مِنَ الْأَنْصَارِ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَهَدَيْتُمُ الْفَتَاةَ؟» قَالُوا: نعم قَالَ: «أرسلتم مَعهَا من تغني؟» قَالَتْ: لَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الْأَنْصَارَ قَوْمٌ فِيهِمْ غَزَلٌ فَلَوْ بَعَثْتُمْ مَعَهَا مَنْ يَقُولُ: أَتَيْنَاكُمْ أَتَيْنَاكُمْ فحيانا وحياكم . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، عائشہ ؓ نے انصار میں سے اپنی ایک عزیزہ کی شادی کی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور فرمایا :’’ کیا تم نے لڑکی کو بھیج دیا ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : جی ہاں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم نے اشعار پڑھنے والوں کو اس کے ساتھ بھیجا ہے ؟‘‘ عائشہ ؓ نے عرض کیا : نہیں ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ انصار ایسے لوگ ہیں جو گانے کا رجحان رکھتے ہیں ، اگر تم اس کے ساتھ کسی ایسے شخص کو بھیجتی جو کہتا : اَتَیْنا کُمْ اَتَیْنَا کُمْ فَحَیَّانَا وَ حَیَّاکُمْ ہم تمہارے پاس آئے ، ہم تمہارے پاس آئے ہمیں بھی مبارک ہو اور تمہیں بھی مبارک ہو ‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3156

وَعَنْ سَمُرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَيُّمَا امْرَأَةٍ زَوَّجَهَا وَلِيَّانِ فَهِيَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا وَمَنْ بَاعَ بَيْعًا مِنْ رَجُلَيْنِ فَهُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ والدارمي
سمرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس عورت کی شادی دو ولی کر دیں تو وہ ان دونوں میں سے پہلے والے کے نکاح میں ہو گی ۔ اور جو شخص دو آدمیوں سے بیع کرے تو وہ ان میں سے پہلے کے لیے ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3157

عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَنَا نِسَاءٌ فَقُلْنَا: أَلَا نَخْتَصِي؟ فَنَهَانَا عَنْ ذَلِكَ ثُمَّ رَخَّصَ لَنَا أَنْ نَسْتَمْتِعَ فَكَانَ أَحَدُنَا يَنْكِحُ الْمَرْأَةَ بِالثَّوْبِ إِلَى أَجَلٍ ثُمَّ قَرَأَ عَبْدُ اللَّهِ: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ)
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جہاد میں شریک ہوتے تھے اور ہمارے ساتھ عورتیں نہیں ہوتی تھیں ، ہم نے عرض کیا : کیا ہم خصی نہ ہو جائیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں اس سے منع فرمایا ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں متعہ کرنے کی رخصت عطا فرمائی ، ہم میں سے کوئی شخص کپڑے کے عوض ایک مدت تک کسی عورت سے نکاح کرتا ، پھر عبداللہ ؓ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ اے مومنو ! پاکیزہ چیزوں کو ، جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں ، حرام قرار نہ دو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3158

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنَّمَا كَانَتِ الْمُتْعَةُ فِي أول الْإِسْلَام كَانَ الرجل يقدم الْبَلدة لَيْسَ لَهُ بِهَا مَعْرِفَةٌ فَيَتَزَوَّجُ الْمَرْأَةَ بِقَدْرِ مَا يرى أَنَّهُ يُقِيمُ فَتَحْفَظُ لَهُ مَتَاعَهُ وَتُصْلِحُ لَهُ شَيَّهُ حَتَّى إِذَا نَزَلَتِ الْآيَةُ (إِلَّا عَلَى أَزوَاجهم أَو مَا ملكت أَيْمَانهم) قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَكُلُّ فَرْجٍ سِوَاهُمَا فَهُوَ حرَام. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، متعہ اسلام کے ابتدائی دور میں تھا وہ اس طرح کہ آدمی شہر میں جاتا ، اس کی وہاں جان پہچان نہ ہوتی تو وہ وہاں اپنے قیام کے اندازے کے مطابق عورت سے شادی کر لیتا تو وہ اس کے سامان کی حفاظت کرتی اور اس کے لیے کھانا تیار کرتی حتی کہ جب یہ آیت نازل ہوئی :’’ مگر اپنی بیویوں پر یا اپنی لونڈیوں پر ۔‘‘ ابن عباس ؓ نے فرمایا :’’ ان دونوں (بیوی اور لونڈی) کی شرم گاہ کے سوا ہر شرم گاہ حرام ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3159

وَعَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى قَرَظَةَ بْنِ كَعْبٍ وَأَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ فِي عُرْسٍ وَإِذَا جِوَارٍ يُغَنِّينَ فَقُلْتُ: أَيْ صَاحِبَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْلَ بَدْرٍ يُفْعَلُ هَذَا عِنْدَكُمْ؟ فَقَالَا: اجْلِسْ إِنْ شِئْتَ فَاسْمَعْ مَعَنَا وَإِنْ شِئْتَ فَاذْهَبْ فَإِنَّهُ قَدْ رَخَّصَ لَنَا فِي اللَّهْوِ عِنْدَ الْعُرْسِ. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
عامر بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، میں ایک شادی کے موقع پر قرظہ بن کعب اور ابومسعود انصاری ؓ کے پاس گیا تو دیکھا کہ چھوٹی بچیاں گا رہی تھیں ، میں نے کہا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھیو اور بدر کے غازیو ! تمہارے پاس یہ ہو رہا ہے ؟ ان دونوں نے فرمایا : اگر تم چاہو تو ہمارے پاس بیٹھ کر سنو اور اگر تم چاہو تو جاؤ ، کیونکہ شادی کے موقع پر گانے کے متعلق ہمیں اجازت دی گئی ہے ۔ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3160

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يُجْمَعُ بَيْنَ الْمَرْأَة وعمتها وَلَا بَين الْمَرْأَة وخالتها»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عورت اور اس کی پھوپھی نیز عورت اور اس کی خالہ کو نکاح میں اکٹھا نہ کیا جائے ۔‘‘ (یعنی پھوپھی ، بھتیجی اور خالہ بھانجی ، ایک وقت میں ایک آدمی کی بیویاں نہیں ہو سکتیں) متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3161

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يحرم من الْولادَة» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دودھ پینے سے وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں ، جو نسب سے حرام ہوتے ہیں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3162

وَعَنْهَا قَالَتْ: جَاءَ عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ فَاسْتَأْذَنَ عَلَيَّ فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّى أَسْأَلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ: «أَنَّهُ عَمُّكِ فَأْذَنِي لَهُ» قَالَت: فَقلت: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يرضعني الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّه عمك فليلج عَلَيْك» وَذَلِكَ بَعْدَمَا ضرب علينا الْحجاب
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میرے رضاعی چچا آئے ، انہوں نے میرے پاس آنے کی اجازت طلب کی تو میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا حتی کہ میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کر لوں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے ، میں نے آپ سے دریافت کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بلاشبہ وہ تمہارا چچا ہے لہذا اسے اجازت دے دو ۔‘‘ وہ بیان کرتی ہیں ، میں نے آپ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے تو عورت نے دودھ پلایا ہے ، مرد نے تو مجھے دودھ نہیں پلایا ! رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بلاشبہ وہ تمہارا چچا ہے ۔ لہذا وہ تمہارے پاس آ سکتا ہے ۔‘‘ اور یہ ہم پر پردہ کے احکام نازل ہونے سے بعد کا واقعہ ہے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3163

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَكَ فِي بِنْتِ عَمِّكَ حَمْزَةَ؟ فَإِنَّهَا أَجْمَلُ فَتَاةٍ فِي قُرَيْشٍ فَقَالَ لَهُ: «أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ حَمْزَةَ أَخِي مَنِ الرَّضَاعَةِ؟ وَأَنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا حرم من النّسَب؟» . رَوَاهُ مُسلم
علی ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا آپ اپنے چچا حمزہ ؓ کی بیٹی کے بارے میں رغبت رکھتے ہیں ؟ وہ قریش کی سب سے زیادہ حسین و جمیل لڑکی ہے ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا :’’ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ حمزہ میرے رضاعی بھائی ہیں ، اور اللہ نے رضاعت کی وجہ سے وہ رشتے حرام کیے ہیں ، جو اس نے نسب کی وجہ سے حرام کیے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3164

وَعَنْ أُمِّ الْفَضْلِ قَالَتْ: أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تُحَرِّمُ الرضعة أَو الرضعتان»
ام فضل ؓ بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایک مرتبہ یا دو مرتبہ دودھ پینا حرمت ثابت نہیں کرتا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3165

وَفِي رِوَايَةِ عَائِشَةَ قَالَ: «لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ والمصتان»
اور عائشہ ؓ سے مروی حدیث میں ہے :’’ ایک مرتبہ اور دو مرتبہ دودھ چوسنے سے حرمت واقع نہیں ہوتی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3166

وَفِي أُخْرَى لِأُمِّ الْفَضْلِ قَالَ: «لَا تُحَرِّمُ الإملاجة والإملاجتان» . هَذِه رِوَايَات لمُسلم
اور ام فضل ؓ سے مروی دوسری حدیث میں ہے :’’ ایک یا دو مرتبہ دودھ پینے سے حرمت واقع نہیں ہوتی ۔‘‘ تینوں روایات صحیح مسلم کی ہیں ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3167

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ فِيمَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْآنِ: «عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ» . ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ فِيمَا يُقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ. رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، قرآن میں یہ حکم نازل ہوا تھا کہ دس مرتبہ دودھ پینے سے حرمت واقع ہوتی ہے ۔ پھر وہ حکم پانچ مرتبہ پینے کی قید کے ساتھ منسوخ کر دیا گیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جس وقت وفات پائی تو اس وقت تک (پانچ مرتبہ دودھ پینے والی آیت) قرآن میں پڑھی جاتی تھی ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3168

وَعَنْهَا: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا رَجُلٌ فَكَأَنَّهُ كَرِهَ ذَلِكَ فَقَالَت: إِنَّه أخي فَقَالَ: «انظرن من إخوانكن؟ فَإِنَّمَا الرضَاعَة من المجاعة»
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میرے پاس ایک آدمی تھا ، گویا آپ نے اسے ناپسند فرمایا ، عائشہ ؓ نے عرض کیا ، یہ تو میرا بھائی ہے ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دیکھو کہ تمہارے بھائی کون ہیں ، رضاعت تو صرف وہ دودھ ہے جسے بھوک دور کرنے کے لیے پیا گیا ہو ۔‘‘ (بچے کو صغر سنی کی عمر میں بھوک لگی ہو اور وہ کسی عورت کا دودھ پی لے) متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3169

وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ: أَنَّهُ تَزَوَّجَ ابْنَةً لِأَبِي إِهَابِ بْنِ عَزِيزٍ فَأَتَتِ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ: قَدْ أَرْضَعْتُ عُقْبَةَ وَالَّتِي تَزَوَّجَ بِهَا فَقَالَ لَهَا عُقْبَةُ: مَا أَعْلَمُ أَنَّكِ قَدْ أَرْضَعْتِنِي وَلَا أَخْبَرْتِنِي فَأَرْسَلَ إِلَى آلِ أَبِي إِهَابٍ فَسَأَلَهُمْ فَقَالُوا: مَا عَلِمْنَا أَرْضَعْتَ صَاحِبَتُنَا فَرَكِبَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ فَسَأَلَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَيْفَ وَقَدْ قِيلَ؟» فَفَارَقَهَا عُقْبَةُ وَنَكَحَتْ زوجا غَيره. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عقبہ بن حارث ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے ابواہاب بن عزیز کی بیٹی سے شادی کر لی تو ایک عورت آئی ، اس نے کہا : میں نے عقبہ اور اس کی بیوی کو دودھ پلایا ہے ۔ (یعنی یہ آپس میں رضاعی بہن بھائی ہیں) عقبہ نے اس عورت سے کہا : مجھے تو معلوم نہیں کہ تم نے مجھے دودھ پلایا ہے اور نہ ہی تم نے مجھے بتایا ہے ۔ انہوں نے ابواہاب کے گھر والوں کے پاس کسی آدمی کو بھیجا تو اس نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا : ہمیں تو معلوم نہیں کہ اس نے ہماری اس لڑکی کو دودھ پلایا ہے ، وہ مدینہ میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (تم اس کے ساتھ) کس طرح (تعلق زن و شو قائم کر سکتے ہو) حالانکہ یہ کہہ دیا گیا (کہ تم اس کے رضاعی بھائی ہو) ۔‘‘ عقبہ ؓ نے اسے الگ کر دیا اور اس نے ان کے علاوہ کسی اور سے نکاح کیا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3170

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ بَعَثَ جَيْشًا إِلَى أَوْطَاسٍ فَلَقُوا عَدُوًّا فَقَاتَلُوهُمْ فَظَهَرُوا عَلَيْهِمْ وَأَصَابُوا لَهُمْ سَبَايَا فَكَأَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحَرَّجُوا مِنْ غِشْيَانِهِنَّ مِنْ أَجْلِ أَزْوَاجِهِنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِي ذَلِكَ (وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاء إِلَّا مَا ملكت أَيْمَانكُم) أَيْ فَهُنَّ لَهُمْ حَلَالٌ إِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُهُنَّ. رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حنین کے دن اوطاس کی طرف ایک لشکر روانہ کیا تو ان کا دشمن سے آمنا سامنا ہوا ، انہوں نے ان سے قتال کیا اور وہ ان پر غالب آ گئے اور انہوں نے کچھ خواتین گرفتار کر لیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعض صحابہ نے ان لونڈیوں سے ان کے مشرک خاوندوں کے موجود ہونے کی وجہ سے ، جماع کرنے میں حرج محسوس کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے متعلق یہ آیت نازل فرمائی :’’ اور شادی شدہ عورتیں (تم پر حرام کی گئی ہیں) مگر تمہاری لونڈیاں ۔‘‘ یعنی جب ان کی عدت مکمل ہو جائے تو پھر وہ تمہارے لیے حلال ہیں ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3171

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا أَوِ الْعَمَّةُ عَلَى بِنْتِ أَخِيهَا وَالْمَرْأَةُ عَلَى خَالَتِهَا أَوِ الْخَالَةُ عَلَى بِنْتِ أُخْتِهَا لَا تُنْكَحُ الصُّغْرَى عَلَى الْكُبْرَى وَلَا الْكُبْرَى عَلَى الصُّغْرَى. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ والدارمي وَالنَّسَائِيّ وَرِوَايَته إِلَى قَوْله: بنت أُخْتهَا
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منع فرمایا کہ ایسی عورت سے نکاح کیا جائے جس کی پھوپھی اس کے نکاح میں پہلے سے ہو یا پھوپھی سے اس کی بھتیجی کے ہوتے ہوئے نکاح نہ کیا جائے ، اسی طرح خالہ اور بھانجی کو یا بھانجی اور خالہ کو ایک ساتھ ایک مرد کے نکاح میں جمع نہ کیا جائے نیز (رشتے میں) چھوٹی (مثلاً : بھتیجی ، بھانجی) کا بڑی پر اور اور بڑی کا چھوٹی پر نکاح کرنے سے منع فرمایا ۔ ترمذی ، ابوداؤد ، دارمی ، نسائی ۔ اور ان کی روایت ((بنت اختھا)) تک ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و الدارمی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3172

وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: مَرَّ بِي خَالِي أَبُو بردة بن دِينَار وَمَعَهُ لِوَاءٌ فَقُلْتُ: أَيْنَ تَذْهَبُ؟ قَالَ: بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةَ أَبِيهِ آتِيهِ بِرَأْسِهِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں ، میرے ماموں ابوبُردہ بن نیار ؓ پرچم اٹھائے میرے پاس سے گزرے تو میں نے کہا : آپ کہاں جا رہے ہیں ؟ انہوں نے کہا : مجھے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کی طرف بھیجا ہے ، جس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کی ہے ، تاکہ میں اس کا سر آپ کی خدمت میں پیش کروں ۔ اسے ترمذی اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے ، ابوداؤد ، نسائی ، ابن ماجہ اور دارمی کی روایت میں ہے کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حکم فرمایا ہے کہ میں اسے قتل کر دوں اور اس کا مال لے لوں ۔ اور اس روایت میں ’’میرے ماموں‘‘ کے بجائے ’’میرے چچا‘‘ کا لفظ ہے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و نسائی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3173

وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يُحَرِّمُ مِنَ الرِّضَاعِ إِلَّا مَا فَتَقَ الْأَمْعَاءَ فِي الثَّدْيِ وَكَانَ قبل الْفِطَام» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ رضاعت باعث حرمت ہے ، جو براہ راست چھاتیوں سے دودھ پی کر (بھوک مٹا کر) انتڑیاں کھول دے ، اور یہ (رضاعت) دودھ چھڑانے سے پہلے ہو ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3174

وَعَنْ حَجَّاجِ بْنِ حَجَّاجٍ الْأَسْلَمِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يُذْهِبُ عَنِّي مَذَمَّةَ الرِّضَاعِ؟ فَقَالَ: غُرَّةٌ: عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَالدَّارِمِيُّ
حجاج بن حجاج اسلمی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھ سے کس طرح حقِ رضاعت ادا ہو سکتا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ رضاعی ماں کو غلام یا لونڈی دینے سے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3175

وَعَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ الْغَنَوِيِّ قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَقْبَلَتِ امْرَأَةٌ فَبَسَطَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِدَاءَهُ حَتَّى قَعَدَتْ عَلَيْهِ فَلَمَّا ذَهَبَتْ قِيلَ هَذِهِ أَرْضَعَتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ابوطفیل غنوی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک عورت آئی ۔ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی چادر بچھائی حتی کہ وہ اس پر بیٹھ گئی ، جب وہ چلی گئی تو بتایا گیا کہ اس خاتون نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دودھ پلایا تھا (آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رضاعی والدہ ہیں) ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3176

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ غيلَان بن سَلمَة الثَّقَفِيَّ أَسْلَمَ وَلَهُ عَشْرُ نِسْوَةٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَأَسْلَمْنَ مَعَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمْسِكْ أَرْبَعًا وَفَارِقْ سَائِرَهُنَّ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ غیلان بن سلمہ ثقفی ؓ نے اسلام قبول کیا اور ان کی دور جاہلیت میں دس بیویاں تھیں ، وہ بھی ان کے ساتھ ہی مسلمان ہو گئیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ چار رکھ لو اور باقی فارغ کر دو ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3177

وَعَنْ نَوْفَلِ بْنِ مُعَاوِيَةَ قَالَ: أَسْلَمْتُ وَتَحْتِي خَمْسُ نِسْوَةٍ فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «فَارِقْ وَاحِدَةً وَأَمْسِكْ أَرْبَعًا» فَعَمَدْتُ إِلَى أَقْدَمِهِنَّ صُحْبَةً عِنْدِي: عَاقِرٍ مُنْذُ سِتِّينَ سنة ففارقتها. رَوَاهُ فِي شرح السّنة
نوفل بن معاویہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے اسلام قبول کیا تو اس وقت میری پانچ بیویاں تھیں ، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایک کو چھوڑ دو اور چار رکھ لو ۔‘‘ میں نے ان میں سے اپنی سب سے پہلی بیوی کو ، جو بانجھ تھی اور ساٹھ سال سے میری رفیقہ حیات تھی ، خود سے جدا کر دیا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3178

وَعَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ فَيْرُوزٍ الدَّيْلَمِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَسْلَمْتُ وتحتي أختَان قَالَ: «اختر أيتها شِئْتَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
ضحاک بن فیروز دیلمی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے اسلام قبول کر لیا ہے اور دو بہنیں میرے نکاح میں ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ان دونوں میں سے جسے چاہو اختیار کر لو (دوسری چھوڑ دو) ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3179

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَسْلَمَتِ امْرَأَةٌ فَتَزَوَّجَتْ فَجَاءَ زَوْجُهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ أَسْلَمْتُ وَعَلِمَتْ بِإِسْلَامِي فَانْتَزَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ زَوْجِهَا الْآخَرِ وَرَدَّهَا إِلَى زَوْجِهَا الْأَوَّلِ وَفِي رِوَايَةٍ: أَنَّهُ قَالَ: إِنَّهَا أَسْلَمَتْ مَعِي فَرَدَّهَا عَلَيْهِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک عورت نے اسلام قبول کیا اور اس نے شادی کر لی ، اتنے میں اس کا (پہلا) خاوند نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں اسلام قبول کر چکا ہوں اور اس (عورت) کو میرے اسلام قبول کرنے کا علم ہے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس (عورت) کو اس کے دوسرے خاوند سے لے کر اس کے پہلے خاوند کو واپس کر دیا ۔ اور ایک روایت میں ہے کہ اس نے عرض کیا : اس (عورت) نے میرے ساتھ ہی اسلام قبول کیا ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس (عورت) کو اس کے حوالے کر دیا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3180

وَرُوِيَ فِي «شَرْحِ السُّنَّةِ» : أَنَّ جَمَاعَةً مِنَ النِّسَاءِ رَدَّهُنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنِّكَاحِ الأول على أَزوَاجهنَّ عِنْد اجْتِمَاع الإسلاميين بَعْدَ اخْتِلَافِ الدِّينِ وَالدَّارِ مِنْهُنَّ بِنْتُ الْوَلِيدِ بْنِ مُغِيرَةَ كَانَتْ تَحْتَ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ فَأَسْلَمَتْ يَوْمَ الْفَتْحِ وَهَرَبَ زَوْجُهَا مِنَ الْإِسْلَامِ فَبعث النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ ابْنَ عَمِّهِ وَهْبَ بْنَ عُمَيْرٍ بِرِدَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَانًا لِصَفْوَانَ فَلَمَّا قَدِمَ جَعَلَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْيِيرَ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ حَتَّى أَسْلَمَ فَاسْتَقَرَّتْ عِنْدَهُ وَأَسْلَمَتْ أَمُّ حَكِيمٍ بِنْتُ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ امْرَأَةُ عِكْرِمَةَ بْنِ أَبِي جَهْلٍ يَوْمَ الْفَتْحِ بِمَكَّةَ وَهَرَبَ زَوْجُهَا مِنَ الْإِسْلَامِ حَتَّى قَدِمَ الْيَمَنَ فَارْتَحَلَتْ أَمُّ حَكِيمٍ حَتَّى قَدِمَتْ عَلَيْهِ الْيَمَنَ فَدَعَتْهُ إِلَى الْإِسْلَامِ فَأَسْلَمَ فَثَبَتَا عَلَى نِكَاحِهِمَا. رَوَاهُ مَالِكٌ عَنِ ابْنِ شهَاب مُرْسلا
شرح السنہ میں مروی ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتنی ہی عورتوں کو پہلے نکاح پر ہی ان کے خاوندوں کی طرف لوٹا دیا جب انہوں نے اسلام قبول کر لیا اگرچہ ایک وقت تک ان کا دین اور رہن سہن ایک دوسرے سے الگ رہا ، ان میں ولید بن مغیرہ کی بیٹی ہیں جو کہ صفوان بن امیہ کے نکاح میں تھیں ، فتح مکہ کے روز وہ تو مسلمان ہو گئیں جبکہ ان کا خاوند اسلام قبول کرنے سے بھاگ گیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے چچا زادوہب بن عمیر کو صفوان کی امان کے لیے اپنی چادر دے کر بھیجا ، جب وہ آیا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے چار ماہ گھومنے پھرنے کی مہلت عطا کی حتی کہ اس نے اسلام قبول کر لیا تو وہ (ولید بن مغیرہ کی بیٹی) اس کے نکاح میں رہیں ، اور (اسی طرح) عکرمہ بن ابی جہل کی بیوی ام حکیم بنت حارث بن ہشام نے فتح مکہ کے روز اسلام قبول کر لیا جبکہ اس کا خاوند اسلام سے بھاگ کر یمن چلا گیا تو ام حکیم نے بھی کوچ کیا حتی کہ اس کے پاس یمن پہنچ گئیں اور اسے اسلام کی دعوت پیش کی تو اس نے اسلام قبول کر لیا ، اور دونوں کا نکاح برقرار رہا ۔ امام مالک نے ابن شہاب سے مرسل روایت کیا ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ مالک و فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3181

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: حُرِّمَ مِنَ النَّسَبِ سَبْعٌ وَمِنَ الصِّهْرِ سَبْعٌ ثُمَّ قَرَأَ: (حُرِّمَتْ عَلَيْكُم أُمَّهَاتكُم) الْآيَة. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، سات رشتے نسب کی وجہ سے حرام ہیں اور سات نکاح کی وجہ سے ۔ پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ تم پر تمہاری مائیں حرام کر دی گئی ہیں ۔۔۔۔۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3182

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَيُّمَا رَجُلٍ نَكَحَ امْرَأَةً فَدَخَلَ بهَا فَلَا يَحِلُّ لَهُ نِكَاحُ ابْنَتِهَا وَإِنْ لَمْ يَدْخُلْ بِهَا فَلْيَنْكِحِ ابْنَتَهَا وَأَيُّمَا رَجُلٍ نَكَحَ امْرَأَةً فَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَنْكِحَ أُمَّهَا دَخَلَ أَوْ لَمْ يَدْخُلْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ لَا يَصِحُّ مِنْ قِبَلِ إِسْنَادِهِ إِنَّمَا رَوَاهُ ابْنُ لَهِيعَةَ وَالْمُثَنَّى بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ وَهُمَا يُضَعَّفَانِ فِي الْحَدِيثِ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس آدمی نے کسی عورت سے نکاح کیا اور اس سے صحبت کی تو پھر اس کے لیے اس عورت کی بیٹی سے نکاح کرنا حلال نہیں ، اور اگر اس نے اس کے ساتھ تعلق زن و شو قائم نہیں کیا تو پھر وہ اس کی بیٹی سے نکاح کر سکتا ہے ۔ اور جس آدمی نے کسی عورت سے نکاح کیا تو پھر اب اس کے لیے اس کی ماں سے نکاح کرنا حلال نہیں خواہ اس نے اس سے تعلق زن و شو قائم کیا ہو یا نہ کیا ہو ۔‘‘ امام ترمذی ؒ نے فرمایا : یہ حدیث اسناد کے حوالے سے صحیح نہیں ، ابن لہیعہ اور مثنی بن صباح نے اسے عمرو بن شعیب سے روایت کیا ہے ، اور ان دونوں کو حدیث میں ضعیف قرار دیا گیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3183

عَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَتِ الْيَهُودُ تَقُولُ: إِذَا أَتَى الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ مِنْ دُبُرِهَا فِي قُبُلِهَا كَانَ الْوَلَد أَحول فَنزلت: (نساوكم حرث لكم فَأتوا حَرْثكُمْ أَنى شِئْتُم)
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، یہود کہا کرتے تھے ، جب آدمی اپنی بیوی سے اس کی پچھلی جانب سے اس کی اندام نہانی میں جماع کرے تو بچہ بھینگا پیدا ہوتا ہے ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی :’’ تمہاری عورتیں تمہاری کھیتی ہیں ، تم جیسے چاہو اپنی کھیتی کو آؤ ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3184

وَعنهُ كُنَّا نَعْزِلُ وَالْقُرْآنُ يَنْزِلُ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَزَادَ مُسْلِمٌ: فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلم ينهنا
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم عزل کیا کرتے تھے جبکہ قرآن نازل ہو رہا تھا ۔ بخاری ، مسلم ۔ اور امام مسلم نے مزید یہ بھی روایت کیا ہے کہ یہ بات نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تک پہنچی تو آپ نے ہمیں منع نہیں فرمایا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3185

وَعَنْهُ قَالَ: إِنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِن لي جَارِيَةً هِيَ خَادِمَتُنَا وَأَنَا أَطُوفُ عَلَيْهَا وَأَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ فَقَالَ: «اعْزِلْ عَنْهَا إِنْ شِئْتَ فَإِنَّهُ سَيَأْتِيهَا مَا قُدِّرَ لَهَا» . فَلَبِثَ الرَّجُلُ ثمَّ أَتَاهُ فَقَالَ: إِن الْجَارِيَة قد حبلت فَقَالَ: «قَدْ أَخْبَرْتُكَ أَنَّهُ سَيَأْتِيهَا مَا قُدِّرَ لَهَا» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا : میری ایک لونڈی ہے وہ ہماری خادمہ ہے اور میں اس سے جماع کرتا ہوں جبکہ میں ناپسند کرتا ہوں کہ وہ حاملہ ہو ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تم چاہو تو اس سے عزل کرو ، کیونکہ جو اس کے مقدر میں ہے وہ اسے مل کر رہے گا ۔‘‘ کچھ مدت گزری تو وہ آدمی پھر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا : لونڈی تو حاملہ ہو گئی ہے ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں نے تمہیں بتا دیا تھا کہ اس کے مقدر میں جو کچھ ہے وہ اسے مل کر رہے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3186

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةِ بَنِي الْمُصْطَلِقِ فَأَصَبْنَا سَبْيًا مِنْ سَبْيِ الْعَرَب فاشتهينا النِّسَاء واشتدت عَلَيْنَا الْعُزْبَةُ وَأَحْبَبْنَا الْعَزْلَ فَأَرَدْنَا أَنْ نَعْزِلَ وَقُلْنَا: نَعْزِلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا قَبْلَ أَنْ نَسْأَلَهُ؟ فَسَأَلْنَاهُ عَن ذَلِك فَقَالَ: «مَا عَلَيْكُمْ أَلَّا تَفْعَلُوا مَا مِنْ نَسَمَةٍ كَائِنَةٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا وَهِيَ كَائِنَةٌ»
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم غزوہ بنی مصطلق میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں روانہ ہوئے تو کچھ عرب لونڈیاں ہمارے ہاتھ لگیں ، ہمیں عورتوں کی رغبت ہوئی اور عورتوں سے الگ رہنا ہمارے لیے دشوار ہو گیا اور ہم نے عزل کرنا پسند کیا ، ہم نے عزل کرنے کا ارادہ کیا اور ہم نے کہا : ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کئے بغیر عزل کرتے ہیں جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہم میں موجود ہیں ، ہم نے اس کے متعلق آپ سے مسئلہ دریافت کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا حرج ہے ! اگر تم ایسے نہ کرو ؟ کیونکہ جس جان نے قیامت تک آنا ہے اس نے آنا ہی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3187

وَعَنْهُ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْعَزْلِ فَقَالَ: «مَا مِنْ كُلِّ الْمَاءِ يَكُونُ الْوَلَدُ وَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ خَلْقَ شَيْءٍ لَمْ يَمْنَعْهُ شَيْءٌ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عزل کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر پانی (منی) سے بچہ نہیں ہوتا ، اور جب اللہ کسی چیز کی تخلیق کا ارادہ فرماتا ہے تو پھر کوئی چیز اسے روک نہیں سکتی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3188

وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ: أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي أعزل عَن امْرَأَتي. فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «لم تفعل ذَلِك؟» فَقَالَ الرَّجُلُ: أَشْفِقُ عَلَى وَلَدِهَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ كَانَ ذَلِكَ ضاراً ضرّ فَارس وَالروم» . رَوَاهُ مُسلم
سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ اس نے عرض کیا : میں اپنی بیوی سے عزل کرتا ہوں ۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا :’’ تم یہ کیوں کرتے ہو ؟‘‘ اس آدمی نے عرض کیا : مجھے اس کے بچے (حمل یا شیر خوار) کے متعلق اندیشہ ہے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر یہ (جماع) مضر ہوتا تو یہ فارسیوں اور رومیوں کے لیے مضر ہوتا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3189

وَعَن جذامة بِنْتِ وَهْبٍ قَالَتْ: حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُنَاسٍ وَهُوَ يَقُولُ: «لقد هَمَمْت أَن أَنْهَى عَنِ الْغِيلَةِ فَنَظَرْتُ فِي الرُّومِ وَفَارِسَ فَإِذَا هُمْ يُغِيلُونَ أَوْلَادَهُمْ فَلَا يَضُرُّ أَوْلَادَهُمْ ذَلِكَ شَيْئًا» . ثُمَّ سَأَلُوهُ عَنِ الْعَزْلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَلِكَ الوأد الْخَفي وَهِي (وَإِذا الموؤودة سُئِلت) رَوَاهُ مُسلم
جُذامہ بنت وہب ؓ بیان کرتی ہیں ، میں کچھ لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اس وقت آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرما رہے تھے ۔’’’ میں نے ’’غیلہ‘‘ (حالت حمل میں دودھ پلانے) نے منع کرنے کا ارادہ کیا ، پھر میں نے رومیوں اور فارسیوں کو دیکھا کہ وہ اپنی اولاد کو حالت حمل میں دودھ پلاتے رہتے ہیں ، اور یہ ان کی اولاد کو کچھ بھی نقصان نہیں پہنچاتا ۔‘‘ پھر انہوں نے آپ سے عزل کے متعلق دریافت کیا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ (عزل کرنا) انسان کو زندہ درگور کرنا ہے ۔ اور یہ (عزل کرنا) اللہ کے اس فرمان :’’ جب زندہ درگور کی گئی بچی سے پوچھا جائے گا ۔‘‘ کے زمرہ میں آتا ہے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3190

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَعْظَمَ الْأَمَانَةِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَفِي رِوَايَةٍ: إِنَّ مِنْ أَشَرِّ النَّاسِ عِنْدَ اللَّهِ مَنْزِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ الرَّجُلُ يُفْضِي إِلَى امْرَأَتِهِ وَتُفْضِي إِلَيْهِ ثمَّ ينشر سرها . رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روز قیامت اللہ کے ہاں سب سے بڑی امانت ‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ روز قیامت اللہ کے نزدیک اس آدمی کا مقام سب سے بُرا ہو گا جو اپنی اہلیہ کے پاس جاتا ہے اور وہ اس کے پاس جاتی ہے ، پھر وہ آدمی اس (اہلیہ) کے راز افشاں کر دیتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3191

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أُوحِيَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: (نساوكم حرث لكم فَأتوا حَرْثكُمْ) الْآيَةَ: «أَقْبِلْ وَأَدْبِرْ وَاتَّقِ الدُّبُرَ وَالْحَيْضَةَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف وحی کی گئی :’’ تمہاری عورتیں تمہاری کھیتی ہیں ، تم اپنی کھیتی کو آؤ ۔‘‘ ’’سامنے سے آؤ یا پچھلی طرف سے آؤ لیکن پیٹھ میں (لواطت) اور حالت حیض میں جماع کرنے سے بچو ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3192

وَعَنْ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ لَا يستحيي مِنَ الْحَقِّ لَا تَأْتُوا النِّسَاءَ فِي أَدْبَارِهِنَّ» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه. والدارمي
خزیمہ بن ثابت ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ بیانِ حق سے نہیں شرماتا ، تم عورتوں سے ان کی پیٹھ میں مباشرت نہ کرو ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3193

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَلْعُونٌ مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اپنی اہلیہ کے پاس مقعد میں آئے وہ ملعون ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3194

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الَّذِي يَأْتِي امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِ» . رَوَاهُ فِي شرح السّنة
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اپنی اہلیہ سے اس کی دُبر سے آتا ہے تو اللہ اس کی طرف نظر (رحمت) نہیں فرمائے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3195

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَى رَجُلٍ أَتَى رَجُلًا أَوِ امْرَأَةً فِي الدبر» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ اس شخص کی طرف نظر (رحمت) نہیں فرمائے گا جو کسی مرد یا کسی عورت سے لواطت کرتا ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3196

وَعَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ سِرًّا فَإِنَّ الْغَيْلَ يُدْرِكُ الْفَارِسَ فيدعثره عَن فرسه» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
اسماء بنت یزید ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اپنی اولاد کو پوشیدہ طور پر قتل نہ کرو ، کیونکہ ’’ حاملہ عورت کا دودھ اچھا گھوڑ سوار نہیں بننے دیتا اور اسے اس کے گھوڑے سے پچھاڑ دیتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3197

عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَن يعْزل عَن الْحرَّة إِلَّا بِإِذْنِهَا. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آزاد عورت سے اس کی اجازت کے بغیر عزل کرنے سے منع فرمایا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3198

عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا فِي بَرِيرَةَ: «خُذِيهَا فَأَعْتِقِيهَا» . وَكَانَ زَوْجُهَا عَبْدًا فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَارَتْ نَفسهَا وَلَو كَانَ حرا لم يخيرها
عروہ ، عائشہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بریرہ ؓ کے بارے میں انہیں فرمایا :’’ اسے (اس کے مالکوں سے) لے کر آزاد کر دو ۔‘‘ اور اس کا خاوند غلام تھا لہذا رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (نکاح برقرار رکھنے یا فسخ کرنے کا) اسے اختیار دیا تو اس نے اپنے نکاح کو فسخ کر دیا ، اور اگر وہ (بریرہ ؓ کا خاوند) آزاد ہوتا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کو اختیار نہ دیتے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3199

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ زَوْجُ بَرِيرَةَ عبدا أسود يُقَالُ لَهُ مُغِيثٌ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ يَطُوفُ خلفهَا فِي سِكَك الْمَدِينَة يبكي وَدُمُوعُهُ تَسِيلُ عَلَى لِحْيَتِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَىَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبَّاسِ: «يَا عَبَّاسُ أَلَا تَعْجَبُ مِنْ حُبِّ مُغِيثٍ بَرِيرَةَ؟ وَمِنْ بُغْضٍ بَرِيرَة مغيثاً؟» فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ راجعته» فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ تَأْمُرُنِي؟ قَالَ: «إِنَّمَا أَشْفَعُ» قَالَتْ: لَا حَاجَةَ لِي فِيهِ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، بریرہ ؓ کے خاوند سیاہ فام غلام تھے انہیں مغیث کے نام سے یاد کیا جاتا تھا ، اب بھی مجھے ایسا لگتا ہے کہ میں اسے مدینہ کی گلیوں میں اس (بریرہ) کے پیچھے پیچھے چکر کاٹتا دیکھ رہا ہوں ، اس کے آنسو اس کی داڑھی پر رواں ہیں ، (یہ صورتحال دیکھ کر) نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عباس ؓ سے فرمایا :’’ عباس ! کیا تمہیں مغیث کی بریرہ سے محبت اور بریرہ کی مغیث سے نفرت سے تعجب نہیں ہو رہا ؟‘‘ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (بریرہ سے) فرمایا :’’ اگر تم اس کے نکاح میں رہنے کا دوبارہ فیصلہ کر لو ؟‘‘ اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ مجھے حکم فرما رہے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں تو محض سفارش کرتا ہوں ۔‘‘ اس نے کہا : مجھے اس میں کوئی رغبت نہیں ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3200

عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَعْتِقَ مَمْلُوكَيْنِ لَهَا زَوْجٌ فَسَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهَا أَنْ تَبْدَأَ بِالرَّجُلِ قَبْلَ الْمَرْأَةِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے دو غلام ، جو کہ میاں بیوی تھے ، آزاد کرنے کا ارادہ کیا اور انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں حکم فرمایا کہ مرد کو عورت سے پہلے آزاد کرو ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3201

وَعَنْهَا: أَنْ بَرِيرَةَ عَتَقَتْ وَهِيَ عِنْدَ مُغِيثٍ فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لَهَا: «إِنْ قَرِبَكِ فَلَا خِيَارَ لَكِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَهَذَا الْبَابُ خَالٍ عَنِ الْفَصْلِ الثَّالِثِ
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ بریرہ ؓ آزاد کی گئی تو وہ اس وقت مغیث ؓ کے نکاح میں تھیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اختیار دیا اور اسے فرمایا :’’ اگر اس نے تم سے (آزادی کے دوران) جماع کر لیا تو پھر تیرا اختیار ختم ہو جائے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3202

عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي وَهَبْتُ نَفْسِي لَكَ فَقَامَتْ طَوِيلًا فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ زَوِّجْنِيهَا إِنْ لَمْ تَكُنْ لَكَ فِيهَا حَاجَةٌ فَقَالَ: «هَلْ عِنْدَكَ مِنْ شَيْءٍ تُصْدِقُهَا؟» قَالَ: مَا عِنْدِي إِلَّا إِزَارِي هَذَا. قَالَ: «فَالْتَمِسْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ» فَالْتَمَسَ فَلَمْ يَجِدْ شَيْئًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ شَيْءٌ» قَالَ: نَعَمْ سُورَةُ كَذَا وَسُورَةُ كَذَا فَقَالَ: «زَوَّجْتُكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ» . وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: «انْطَلِقْ فَقَدْ زَوَّجْتُكَهَا فَعَلِّمْهَا مِنَ الْقُرْآنِ»
سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے اپنے آپ کو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے ہبہ کیا ، وہ دیر تک کھڑی رہی ، تو ایک آدمی کھڑا ہوا ، اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اگر آپ اس میں رغبت نہیں رکھتے تو پھر اس سے میری شادی کر دیں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا اسے مہر دینے کے لیے تمہارے پاس کچھ ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا : میرے پاس تو صرف میری یہ چادر ہی ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تلاش کرو خواہ لوہے کی ایک انگوٹھی ہی ہو ۔‘‘ اس نے تلاش کیا لیکن اس نے کچھ نہ پایا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تمہیں قرآن کا کچھ حصہ یاد ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا : جی ہاں ، فلاں فلاں سورت ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں نے قرآن کے اس حصے کے ذریعے جو تمہیں یاد ہے تمہاری اس سے شادی کر دی ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ جاؤ ! میں نے تمہاری اس سے شادی کر دی ، اسے قرآن (کا وہ حصہ جو تمہیں یاد ہے) سکھا دو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3203

وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ: كَمْ كَانَ صَدَاقُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَت: كَانَ صداقه لأزواجه اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً وَنَشٌّ قَالَتْ: أَتَدْرِي مَا النَّشٌّ؟ قُلْتُ: لَا قَالَتْ: نِصْفُ أُوقِيَّةٍ فَتِلْكَ خَمْسُمِائَةِ دِرْهَمٍ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ. وَنَشٌّ بِالرَّفْعِ فِي شَرْحِ السّنة وَفِي جَمِيع الْأُصُول
ابوسلمہ بیان کرتے ہیں ، میں نے عائشہ ؓ سے دریافت کیا نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حق مہر کی مقدار کتنی تھی ؟ انہوں نے فرمایا : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ازواج مطہرات کے حق مہر کی مقدار بارہ اوقیہ اور ایک نش تھی ۔ پھر انہوں نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو کہ ’’نش‘‘ کیا ہے ؟ میں نے کہا : نہیں ، انہوں نے فرمایا : نصف اوقیہ ، اور یہ (بارہ اوقیہ اور نش) پانچ سو درہم ہیں ۔ مسلم ، اور نش ، شرح السنہ اور دیگر تمام مصادر میں رفع کے ساتھ ہے ۔ رواہ مسلم و شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3204

عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أَلَا لَا تُغَالُوا صَدُقَةَ النِّسَاءِ فَإِنَّهَا لَوْ كَانَتْ مَكْرُمَةً فِي الدُّنْيَا وَتَقْوَى عِنْدَ اللَّهِ لَكَانَ أَوْلَاكُمْ بِهَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا عَلِمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَكَحَ شَيْئًا مِنْ نِسَائِهِ وَلَا أَنْكَحَ شَيْئًا مِنْ بَنَاتِهِ عَلَى أَكْثَرَ مِنَ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ
عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں ، سن لو ! عورتوں کا حق مہر زیادہ مقرر نہ کرو ، کیونکہ وہ دنیا میں قابل عزت اور اللہ کے ہاں باعثِ تقوی ہوتا تو تمہاری نسبت اللہ کے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے زیادہ حق دار تھے ، میں نہیں جانتا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ازواج مطہرات ؓ سے نکاح کیا ہو یا اپنی بیٹیوں کا نکاح کیا ہو تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بارہ اوقیہ سے زیادہ حق مہر مقرر کیا ہو ۔ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3205

وَعَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أَعْطَى فِي صَدَاقِ امْرَأَتِهِ مِلْءَ كَفَّيْهِ سَوِيقًا أَوْ تَمْرًا فَقَدِ اسْتحلَّ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے اپنی اہلیہ کو دونوں ہاتھ بھر کر ستو یا کھجور بطور مہر ادا کیا تو اس نے (اس عورت کو) اپنے لیے جائز کر لیا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3206

وَعَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ: أَنَّ امْرَأَةً مَنْ بَنِي فَزَارَةَ تَزَوَّجَتْ عَلَى نَعْلَيْنِ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَرَضِيتِ مِنْ نَفْسِكِ وَمَالِكِ بِنَعْلَيْنِ؟» قَالَتْ: نَعَمْ. فَأَجَازَهُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عامر بن ربیعہ ؓ سے روایت ہے کہ بنو فزارہ قبیلے کی ایک عورت نے جوتوں کے جوڑے کے عوض شادی کر لی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا :’’ کیا تم خود کو اور اپنے مال کو جوتوں کے جوڑے کے عوض دینے پر راضی ہو ؟‘‘ اس نے عرض کیا : جی ہاں ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس (نکاح) کو نافذ فرما دیا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3207

وَعَنْ عَلْقَمَةَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ: أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا شَيْئا وَلم يدْخل بهَا حَتَّى مَاتَ فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: لَهَا مِثْلُ صَدَاقِ نِسَائِهَا. لَا وَكْسَ وَلَا شَطَطَ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ وَلَهَا الْمِيرَاثُ فَقَامَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ الْأَشْجَعِيُّ فَقَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشَقٍ امْرَأَةٍ مِنَّا بِمِثْلِ مَا قَضَيْتَ. فَفَرِحَ بِهَا ابْنُ مَسْعُودٍ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ والدارمي
علقمہ ، ابن مسعود ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ ان سے ایک آدمی کے متعلق دریافت کیا گیا جس نے کسی عورت سے شادی کی اور اس نے اس کا حق مہر مقرر نہیں کیا اور نہ اس سے جماع کیا حتی کہ وہ فوت ہو گیا ، تو ابن مسعود ؓ نے فرمایا : اس عورت کو اس کے خاندان کی عورتوں کی مثل حق مہر ملے گا اس میں کوئی کمی بیشی نہیں ہو گی ، وہ عدت گزارے گی اور میراث حاصل کرے گی ۔ (یہ سن کر) معقل بن سنان اشجعی کھڑے ہوئے اور کہا : کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمارے خاندان کی بروع بنت واشق نامی ایک عورت کے متعلق اسی طرح فیصلہ فرمایا تھا جیسے آپ نے فیصلہ فرمایا ، تو اس پر ابن مسعود ؓ خوش ہوئے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3208

عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ: أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَحْشٍ فَمَاتَ بِأَرْضِ الْحَبَشَةِ فَزَوَّجَهَا النَّجَاشِيُّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمْهَرَهَا عَنهُ أَرْبَعَة آلَاف. وَفِي رِوَايَة: أَرْبَعَة دِرْهَمٍ وَبَعَثَ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ شُرَحْبِيل بن حَسَنَة. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ام حبیبہ ؓ سے روایت ہے کہ وہ عبداللہ بن جحش کے نکاح میں تھیں ، وہ سرزمین حبشہ میں انتقال کر گئے تو نجاشی نے ان کا نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے نکاح کر دیا اور انہیں اپنی طرف سے چار ہزار اور ایک روایت میں ہے : چار ہزار درہم حق مہر ادا کیا اور انہیں شرحبیل بن حسنہ کے ساتھ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں بھیجا ۔ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3209

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: تَزَوَّجَ أَبُو طَلْحَةَ أُمَّ سُلَيْمٍ فَكَانَ صَدَاقُ مَا بَيْنَهُمَا الْإِسْلَامَ أَسْلَمَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ قَبْلَ أَبِي طَلْحَةَ فَخَطَبَهَا فَقَالَتْ: إِنِّي قَدْ أَسْلَمْتُ فَإِنْ أَسْلَمْتَ نَكَحْتُكَ فَأَسْلَمَ فَكَانَ صدَاق مَا بَينهمَا. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ابوطلحہ ؓ نے اُم سلیم ؓ سے شادی کی تو ان دونوں کے درمیان حق مہر اسلام تھا ، ام سلیم ؓ نے ابوطلحہ ؓ سے پہلے اسلام قبول کر لیا تو ابوطلحہ ؓ نے انہیں پیغام نکاح بھیجا جس پر انہوں نے کہا : میں نے تو اسلام قبول کر لیا ہے ، اگر تم بھی اسلام قبول کر لو تو میں تم سے نکاح کر لوں گی ۔ (اور میں حق مہر نہیں لوں گی) انہوں نے اسلام قبول کر لیا اور یہی ان دونوں کے درمیان حق مہر تھا ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3210

عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَثَرَ صُفْرَةٍ فَقَالَ: «مَا هَذَا؟» قَالَ: إِنِّي تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَى وَزْنِ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ قَالَ: «بَارَكَ اللَّهُ لَكَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ»
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عبدالرحمن بن عوف ؓ (کے بدن یا کپڑے) پر زعفران کا نشان دیکھا تو فرمایا :’’ یہ کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : میں نے پانچ درہم کے عوض ایک عورت سے شادی کی ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تمہیں برکت عطا فرمائے ، ولیمہ کرو خواہ ایک بکری ہی ہو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3211

وَعَنْهُ قَالَ: مَا أَوْلَمَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَحَدٍ مِنْ نِسَائِهِ مَا أولم على زَيْنَب أولم بِشَاة
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زینب ؓ کی شادی پر جیسا ولیمہ کیا ویسا ولیمہ اپنی کسی زوجہ محترمہ کی شادی پر نہیں کیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک بکری سے ولیمہ کیا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3212

وَعَنْهُ قَالَ: أَوْلَمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ بَنَى بِزَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فأشبع النَّاس خبْزًا وَلَحْمًا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس ؓ بیان کرتے ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زینب بنت جحش ؓ سے تعلق زن و شو قائم کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ولیمہ کیا اور لوگوں کو گوشت روٹی سے شکم سیر کر دیا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3213

وَعَنْهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ أَعْتَقَ صَفِيَّةَ وَتَزَوَّجَهَا وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا وَأَوْلَمَ عَلَيْهَا بحيس. مُتَّفق عَلَيْهِ
انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صفیہ ؓ کو آزاد کیا اور ان سے شادی کی اور ان کی آزادی کو ان کا حق مہر مقرر کیا اور حیس (کھجور ، پنیر اور گھی سے تیار شدہ حلوہ) سے ان کا ولیمہ کیا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3214

وَعَنْهُ قَالَ: أَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ خَيْبَرَ وَالْمَدِينَةِ ثَلَاثَ لَيَالٍ يُبْنَى عَلَيْهِ بِصَفِيَّةَ فَدَعَوْتُ الْمُسْلِمِينَ إِلَى وَلِيمَتِهِ وَمَا كَانَ فِيهَا مِنْ خُبْزٍ وَلَا لَحْمٍ وَمَا كَانَ فِيهَا إِلَّا أَن أمربالأنطاع فَبُسِطَتْ فَأَلْقَى عَلَيْهَا التَّمْرَ وَالْأَقِطَ وَالسَّمْنَ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خیبر و مدینہ کے درمیان تین راتیں قیام فرمایا ، آپ نے صفیہ ؓ کے ساتھ تعلق زن و شو قائم کیا تو میں نے مسلمانوں کو آپ کے ولیمہ کی دعوت دی ، اس میں روٹی تھی نہ گوشت ، بس آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چمڑے کی ایک چٹائی منگائی ، اسے بچھا دیا گیا اور اس (دسترخوان) پر کھجور ، پنیر اور گھی چُن دیا گیا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3215

وَعَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ قَالَتْ: أَوْلَمَ النَّبِيُّ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم على النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَعْضِ نِسَائِهِ بمدين من شعير. رَوَاهُ البُخَارِيّ
صفیہ بنت شیبہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی بعض بیویوں کا فقط دو مُد جو سے ولیمہ کیا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3216

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْوَلِيمَةِ فَلْيَأْتِهَا» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: فَلْيُجِبْ عُرْسًا كَانَ أَو نَحوه
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی کو دعوتِ ولیمہ دی جائے تو وہ اسے قبول کر لے ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ اور مسلم کی ایک روایت میں ہے :’’ چاہیے کہ وہ دعوت قبول کرے خواہ شادی کی دعوت ہو یا کوئی دوسری دعوت ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3217

وَعَنْ جَابِرٍ: قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى طَعَام فليجب وَإِن شَاءَ طَعِمَ وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی کو کھانے کی دعوت دی جائے تو وہ اس میں ضرور شرکت کرے ، دل چاہے تو کھا لے ورنہ چھوڑ دے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3218

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِيمَةِ يُدْعَى لَهَا الْأَغْنِيَاءُ وَيُتْرَكُ الْفُقَرَاءُ وَمَنْ تَرَكَ الدَّعْوَةَ فَقَدْ عَصَى الله وَرَسُوله»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سب سے بُرا کھانا ، ولیمے کا وہ کھانا ہے جس میں مال داروں کو مدعو کیا جائے اور فقراء کو چھوڑ دیا جائے ، اور جس نے دعوت ترک کی تو اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3219

وَعَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ يُكْنَى أَبَا شُعَيْبٍ كَانَ لَهُ غُلَامٌ لَحَّامٌ فَقَالَ: اصْنَعْ لِي طَعَامًا يَكْفِي خَمْسَةً لَعَلِّي أَدْعُو النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَامِسَ خَمْسَةٍ فَصَنَعَ لَهُ طعيما ثمَّ أتها فَدَعَاهُ فَتَبِعَهُمْ رَجُلٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا شُعَيْبٍ إِنَّ رَجُلًا تَبِعَنَا فَإِنْ شِئْتَ أَذِنْتَ لَهُ وَإِنْ شِئْتَ تركته» . قَالَ: لَا بل أَذِنت لَهُ
ابومسعود انصاری ؓ بیان کرتے ہیں ، انصار کا ایک آدمی تھا جس کی کنیت ابوشعیب تھی ، اس کا ایک غلام قصاب تھا ، اس نے کہا : میرے لیے کھانا تیار کرو جو کہ پانچ افراد کے لیے کافی ہو ، تاکہ میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دعوت دوں کہ آپ ان میں سے پانچویں ہوں ، اس نے اس کے لیے مختصر سا کھانا تیار کیا ، پھر وہ (ابوشعیب) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو دعوت دی ، تو ایک اور (چھٹا) آدمی ان کے ساتھ آنے لگا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابوشعیب ! ایک اور آدمی ہمارے ساتھ آ رہا ہے ، اگر تم چاہو تو اسے اجازت دے دو اور اگر چاہو تو اسے چھوڑ دو ۔‘‘ اس نے عرض کیا : کوئی نہیں ! اسے بھی اجازت ہے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3220

عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أولم على صَفِيَّة بسويق وتمر. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صفیہ ؓ کا ستو اور کھجور سے ولیمہ کیا ۔ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3221

وَعَنْ سَفِينَةَ: أَنَّ رَجُلًا ضَافَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا فَقَالَتْ فَاطِمَةُ: لَوْ دَعَوْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلَ مَعَنَا فَدَعَوْهُ فَجَاءَ فَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى عِضَادَتَيِ الْبَابِ فَرَأَى الْقِرَامَ قَدْ ضُرِبَ فِي نَاحِيَةِ الْبَيْتِ فَرَجَعَ. قَالَتْ فَاطِمَةُ: فَتَبِعْتُهُ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا رَدَّكَ؟ قَالَ: «إِنَّهُ لَيْسَ لِي أَوْ لِنَبِيٍّ أَنْ يَدْخُلَ بَيْتا مزوقا» . رَوَاهُ أَحْمد وَابْن مَاجَه
سفینہ (ام سلمہ ؓ کے آزاد کردہ غلام) سے روایت ہے کہ ایک آدمی علی بن ابی طالب ؓ کے ہاں مہمان ٹھہرا تو انہوں نے اس کے لیے کھانا تیار کیا ، فاطمہ ؓ نے فرمایا : اگر ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بھی مدعو کر لیں تاکہ وہ ہمارے ساتھ تناول فرما لیں ؟ انہوں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دعوت دی تو آپ تشریف لائے اور آپ نے اپنے ہاتھ دروازے کی چوکھٹ پر رکھے تھے کہ گھر کی ایک جانب لگے ہوئے منقش پردے کو دیکھا تو آپ واپس تشریف لے گئے ۔ فاطمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں آپ کے پیچھے گئی اور عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کس چیز نے آپ کو واپس کر دیا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میرے یا کسی نبی کے لیے لائق نہیں کہ وہ کسی مزین گھر میں داخل ہو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3222

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ دُعِيَ فَلَمْ يُجِبْ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَمن دخل على غَيْرِ دَعْوَةٍ دَخَلَ سَارِقًا وَخَرَجَ مُغِيرًا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کو دعوت دی جائے اور وہ قبول نہ کرے تو اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی اور جو شخص بن بلائے چلا آئے تو وہ چور کی حیثیت سے داخل ہوا اور ڈاکو کی حیثیت سے خارج ہوا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3223

وَعَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا اجْتَمَعَ الدَّاعِيَانِ فَأَجِبْ أَقْرَبَهُمَا بَابًا وَإِنْ سَبَقَ أَحَدُهُمَا فَأَجِبِ الَّذِي سَبَقَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ
رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ایک صحابی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب دعوت دینے والے دو افراد اکٹھے ہو جائیں تو پھر ان میں سے جو ہمسائیگی کے لحاظ سے زیادہ قریب ہو اس کی دعوت قبول کرو ، اور اگر ان میں سے کوئی ایک سبقت لے جائے تو پھر اس سبقت لے جانے والے کی دعوت قبول کرو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3224

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «طَعَامُ أَوَّلِ يَوْمٍ حق وَطَعَام يَوْم الثَّانِي سنة وَطَعَام يَوْم الثَّالِثِ سُمْعَةٌ وَمَنْ سَمَّعَ سَمَّعَ اللَّهُ بِهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پہلے روز (ولیمہ) کا کھانا حق (واجب) ہے ، دوسرے روز دعوت کرنا سنت ہے جبکہ تیسرے روز دعوت کرنا شہرت و ریا کاری ہے اور جو کوئی دکھلاوا کرتا ہے تو اللہ (قیامت کے دن) اسے رسوا کر دے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3225

وَعَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ طَعَامِ الْمُتَبَارِيَيْنِ أَنْ يُؤْكَلَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَقَالَ مُحْيِي السُّنَّةِ: وَالصَّحِيحُ أَنَّهُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا
عکرمہ ، ابن عباس ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے باہم فخر کرنے والوں کا کھانا کھانے سے منع فرمایا ہے ۔ ابوداؤد ، اور محی السنہ نے فرمایا : صحیح یہ ہے کہ عکرمہ کی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ مرسل روایت ہے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3226

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُتَبَارِيَانِ لَا يُجَابَانِ وَلَا يُؤْكَلُ طَعَامُهُمَا» . قَالَ الْإِمَامُ أَحْمَدُ: يَعْنِي المتعارضين بالضيافة فخراً ورياء
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دو باہم فخر کرنے والوں کی دعوت قبول نہ کی جائے اور نہ ان دونوں کا کھانا کھایا جائے ۔‘‘ امام احمد نے فرمایا : یعنی وہ دو آدمی جو فخر و ریا کی خاطر ضیافت کرتے ہیں ۔ حسن ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3227

وَعَن عمرَان ين حُصَيْنٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِجَابَة طَعَام الْفَاسِقين
عمران بن حصین ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فاسق لوگوں کی دعوت قبول کرنے سے منع فرمایا ہے ۔ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3228

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ عَلَى أَخِيهِ الْمُسْلِمِ فَلْيَأْكُلْ مِنْ طَعَامِهِ وَلَا يَسْأَلْ وَيَشْرَبْ مِنْ شَرَابِهِ وَلَا يَسْأَلْ» رَوَى الْأَحَادِيثَ الثَّلَاثَة الْبَيْهَقِيّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ» وَقَالَ: هَذَا إِنْ صَحَّ فَلِأَنَّ الظَّاهِرَ أَنَّ الْمُسْلِمَ لَا يُطْعِمُهُ وَلَا يسْقِيه إِلَّا مَا هُوَ حَلَال عِنْده
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی ایک اپنے مسلمان بھائی کے پاس جائے تو وہ اس کے کھانے سے کھائے اور سوال نہ کرے (کہ یہ کہاں سے آیا ہے) اور وہ اس کے مشروب سے پیئے اور کچھ دریافت نہ کرے ۔‘‘ امام بیہقی نے یہ تینوں احادیث شعب الایمان میں روایت کی ہیں ، اور فرمایا : اگر یہ صحیح ہے ، تو ظاہر ہے کہ مسلمان اسے صرف وہی چیز کھلاتا پلاتا ہے جو اس کے نزدیک حلال ہوتی ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3229

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُبِضَ عَنْ تِسْعِ نِسْوَةٍ وَكَانَ يقسم مِنْهُنَّ لثمان
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وفات پائی تو اس وقت آپ کی نو ازواج مطہرات تھیں ، اور آپ نے ان میں سے آٹھ کے لیے باری مقرر کی تھی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3230

وَعَنْ عَائِشَةَ أَنَّ سَوْدَةَ لَمَّا كَبِرَتْ قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ جَعَلْتُ يَوْمِي مِنْكَ لِعَائِشَةَ فَكَانَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَسَّمُ لِعَائِشَةَ يَوْمَيْنِ يَوْمَهَا وَيَوْم سَوْدَة
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ جب سودہ ؓ عمر رسیدہ ہو گئیں تو انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ کی طرف سے جو میری باری کا دن تھا وہ میں نے عائشہ ؓ کو ہبہ کر دیا ، لہذا رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، عائشہ ؓ کے لیے دو دن تقسیم فرمایا کرتے تھے ، ایک ان کا اپنا اور دوسرا سودہ ؓ کا دن تھا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3231

وَعَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْأَلُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ: «أَيْنَ أَنَا غَدًا؟» يُرِيدُ يَوْمَ عَائِشَةَ فَأَذِنَ لَهُ أَزْوَاجُهُ يَكُونُ حَيْثُ شَاءَ فَكَانَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ حَتَّى مَاتَ عِنْدَهَا. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے مرض وفات میں دریافت کیا کرتے تھے ، میں کل کہاں ہوں گا ؟ میں کل کہاں ہوں گا ؟ آپ (اس سوال سے) عائشہ ؓ کی باری کا دن پوچھنا چاہتے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ازواج مطہرات نے آپ کو اجازت دے دی کہ آپ جہاں چاہیں رہیں ، آپ ، عائشہ ؓ کے گھر تھے حتی کہ آپ نے ان کے ہاں ہی وفات پائی ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3232

وَعَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ سَفَرًا أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ فأيهن خَرَجَ سَهْمُهَا خَرَجَ بِهَا مَعَهُ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سفر کا ارادہ فرمایا کرتے تھے تو آپ اپنی ازواج کے درمیان قرعہ اندازی کیا کرتے تھے ، جس کے نام قرعہ نکلتا تو وہ آپ کے ساتھ سفر پر روانہ ہوتی تھیں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3233

وَعَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: مِنَ السُّنَّةِ إِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلُ الْبِكْرَ عَلَى الثَّيِّبِ أَقَامَ عِنْدهَا سبعا وَقسم إِذا تَزَوَّجَ الثَّيِّبَ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلَاثًا ثُمَّ قَسَمَ. قَالَ أَبُو قلَابَة: وَلَو شِئْت لَقلت: إِن أَنَسًا رَفْعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ابوقلابہ ، انس ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے فرمایا :’’ مسنون طریقہ یہ ہے کہ جب آدمی مطلقہ / بیوہ کے ہوتے ہوئے کسی کنواری سے شادی کرے تو وہ اس (کنواری) کے ہاں سات راتیں قیام کرے اور پھر باری تقسیم کرے ، اور جب بیوہ / مطلقہ سے شادی کرے تو اس کے ہاں تین راتیں قیام کرے اور پھر باری تقسیم کرے ۔ ابوقلابہ نے کہا : اگر میں چاہوں تو میں کہہ سکتا ہوں کہ انس ؓ نے اسے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مرفوع روایت کیا ہے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3234

وَعَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِين تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَةَ وَأَصْبَحَتْ عِنْدَهُ قَالَ لَهَا: «لَيْسَ بِكِ عَلَى أَهْلِكِ هَوَانٌ إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ عِنْدَكِ وَسَبَّعْتُ عِنْدَهُنَّ وَإِنْ شِئْتِ ثَلَّثْتُ عِنْدَكِ وَدُرْتُ» . قَالَتْ: ثَلِّثْ. وَفِي رِوَايَةٍ: إِنَّهُ قَالَ لَهَا: «لِلْبِكْرِ سَبْعٌ وَلِلثَّيِّبِ ثَلَاثٌ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوبکر بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ام سلمہ ؓ سے شادی کی اور وہ آپ کے ہاں اقامت گزیں ہوئیں تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا :’’ ایسی بات نہیں ہے کہ تیری میرے ہاں عزت نہیں ہے بلکہ اگر تم چاہو تو میں تمہارے ہاں سات راتیں قیام کرتا ہوں اور پھر میں ان کے ہاں بھی سات راتیں قیام کروں گا ، اور اگر تم چاہو تو میں تمہارے ہاں تین راتیں قیام کرتا ہوں اور پھر باقیوں کے پاس جاتا ہوں ۔‘‘ انہوں (ام سلمہ ؓ) نے عرض کیا ، آپ تین راتیں قیام کریں ۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا :’’ کنواری کے لیے سات راتیں ہیں اور بیوہ / مطلقہ کے لیے تین راتیں ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3235

عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْسِمُ بَيْنَ نِسَائِهِ فَيَعْدِلُ وَيَقُولُ: «اللَّهُمَّ هَذَا قَسْمِي فِيمَا أَمْلِكُ فَلَا تَلُمْنِي فِيمَا تَمْلِكُ وَلَا أَمْلِكُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ والدارمي
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی ازواج مطہرات کے درمیان باری تقسیم فرمایا کرتے تھے اور آپ عدل کیا کرتے تھے اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے تھے :’’ اے اللہ ! میں نے اپنی بساط کے مطابق باری تقسیم کر رکھی ہیں ، آپ مجھے اس چیز (یعنی دلی محبت) کے بارے میں ملامت نہ کرنا جس کا تجھے اختیار ہے اور مجھے کوئی اختیار نہیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3236

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا كَانَتْ عِنْدَ الرَّجُلِ امْرَأَتَانِ فَلَمْ يَعْدِلْ بَيْنَهُمَا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَشِقُّهُ سَاقِطٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ والدارمي
ابوہریرہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس آدمی کی دو بیویاں ہوں اور وہ ان کے مابین عدل نہ کرے تو وہ روز قیامت اس حال میں ہو گا کہ اس کا ایک پہلو (نصف دھڑ) مفلوج ہو گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3237

عَنْ عَطَاءٍ قَالَ: حَضَرْنَا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ جَنَازَةَ مَيْمُونَةَ بِسَرِفَ فَقَالَ: هَذِهِ زَوْجَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا رَفَعْتُمْ نَعْشَهَا فَلَا تُزَعْزِعُوهَا وَلَا تُزَلْزِلُوهَا وَارْفُقُوا بِهَا فَإِنَّهُ كَانَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعُ نِسْوَةٍ كَانَ يَقْسِمُ مِنْهُنَّ لِثَمَانٍ وَلَا يَقْسِمُ لِوَاحِدَةٍ قَالَ عَطَاءٌ: الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَقْسِمُ لَهَا بَلَغَنَا أَنَّهَا صَفِيَّةُ وَكَانَتْ آخِرهنَّ موتا مَاتَت بِالْمَدِينَةِ وَقَالَ رَزِينٌ: قَالَ غَيْرُ عَطَاءٍ: هِيَ سَوْدَةُ وَهُوَ أصح وهبت يَوْمهَا لِعَائِشَةَ حِينَ أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَلَاقَهَا فَقَالَتْ لَهُ: أَمْسِكْنِي قَدْ وهبت يومي لعَائِشَة لعَلي أكون من نِسَائِك فِي الْجنَّة
عطاء ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم مقام سرف پر ابن عباس ؓ کے ساتھ میمونہ ؓ کے جنازے میں شریک تھے ، تو انہوں نے فرمایا : یہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی زوجہ محترمہ ہیں ، انہیں جھٹکے سے نہیں اٹھانا اور نہ چلتے وقت جھٹکے دینا اور بلکہ اسے آرام سے لے کر چلنا ، کیونکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نو بیویاں تھیں ، آپ ان میں سے آٹھ کے لیے باری مقرر کرتے تھے اور ایک کے لیے باری مقرر نہیں فرماتے تھے ، عطاء بیان کرتے ہیں ، ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جس زوجہ محترمہ کے لیے باری مقرر نہیں فرمایا کرتے تھے وہ صفیہ ؓ تھیں ، اور انہوں نے ان میں سے سب سے آخر میں مدینہ میں وفات پائی ۔ متفق علیہ ۔ رزین نے فرمایا : عطاء کے علاوہ دیگر محدثین نے فرمایا : وہ (جن کی باری مقرر نہیں تھی) سودہ ؓ تھیں ، اور یہی بات زیادہ صحیح ہے ، کیونکہ جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں طلاق دینے کا ارادہ فرمایا تو انہوں نے اپنی باری عائشہ ؓ کو ہبہ کر دی تھی ، اور انہوں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا : میں نے اپنی باری عائشہ ؓ کو ہبہ کر دی ، تاکہ میں جنت میں آپ کی ازواج مطہرات میں سے ہوں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3238

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا فَإِنَّهُنَّ خُلِقْنَ مِنْ ضِلَعٍ وَإِنَّ أَعْوَجَ شَيْءٍ فِي الضِّلَعِ أَعْلَاهُ فَإِنْ ذَهَبْتَ تُقِيمُهُ كَسْرَتَهُ وَإِنْ تَرَكْتَهُ لَمْ يَزَلْ أَعْوَجَ فَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عورتوں کے ساتھ خیر و بھلائی سے پیش آؤ ، کیونکہ وہ پسلی سے پیدا کی گئی ہیں ، اور پسلی کا اوپر والا حصہ سب سے زیادہ ٹیڑھا ہوتا ہے ، اگر تم اسے سیدھا کرنے کی کوشش کرو گے تو اسے توڑ بیٹھو گے ، اور اگر اسے چھوڑ دو گے تو وہ ٹیڑھا رہے گا ، تم عورتوں کے ساتھ خیر و بھلائی کا خیال رکھو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3239

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْمَرْأَةَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلَعٍ لَنْ تَسْتَقِيمَ لَكَ عَلَى طَرِيقَةٍ فَإِنِ اسْتَمْتَعْتَ بِهَا اسْتَمْتَعْتَ بِهَا وَبِهَا عِوَجٌ وَإِنْ ذَهَبْتَ تقيمها كسرتها وَكسرهَا طَلاقهَا» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے ، وہ آپ کے ساتھ کبھی ایک انداز پر گزر بسر نہیں کرے گی ، اگر تم اس سے فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہو تو تم اس کے ٹیڑھے پن کے ساتھ ہی اس سے فائدہ حاصل کرو ، اور اگر تم نے اسے سیدھا کرنے کی کوشش کی تو تم اسے توڑ دو گے ، اور اسے توڑنا اسے طلاق دینا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3240

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَفْرَكْ مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَةً إِنْ كَرِهَ مِنْهَا خُلُقًا رَضِيَ مِنْهَا آخَرَ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کوئی مومن (شوہر) کسی مومنہ (بیوی) سے بغض نہ رکھے ، اگر اس کی کوئی ایک عادت اسے ناپسند ہے تو کوئی دوسری عادت پسند بھی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3241

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْلَا بَنُو إِسْرَائِيلَ لَمْ يَخْنَزِ اللَّحْمُ وَلَوْلَا حَوَّاءُ لَمْ تَخُنْ أُنْثَى زَوجهَا الدَّهْر»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بنو اسرائیل نہ ہوتے تو گوشت خراب نہ ہوتا اور اگر حوا نہ ہوتیں تو کوئی عورت کبھی اپنے شوہر کی خیانت نہ کرتی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3242

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمَعَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَجْلِدْ أَحَدُكُمُ امْرَأَتَهُ جَلْدَ الْعَبْدِ ثُمَّ يُجَامِعْهَا فِي آخِرِ الْيَوْمِ» وَفِي رِوَايَةٍ: «يَعْمِدُ أَحَدُكُمْ فَيَجْلِدُ امْرَأَتَهُ جَلْدَ الْعَبْدِ فَلَعَلَّهُ يُضَاجِعُهَا فِي آخِرِ يَوْمِهِ» . ثُمَّ وَعَظَهُمْ فِي ضَحِكِهِمْ مِنَ الضَّرْطَةِ فَقَالَ: «لِمَ يَضْحَكُ أَحَدُكُمْ مِمَّا يفعل؟»
عبداللہ بن زمعہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی اپنی بیوی کو غلام کی طرح نہ مارے اور پھر وہ دن کے آخر پہر اس سے مجامعت کرے ۔‘‘ اور دوسری روایت میں ہے :’’ تم میں سے کوئی قصد کرتا ہے تو اپنی عورت کو غلام کی طرح مارتا ہے ، اور پھر ممکن ہے کہ وہ اسی روز آخری پہر اس سے مجامعت کرے ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں گوز مارنے (ریح کی آواز) پر ہنسنے کے متعلق نصیحت کی تو فرمایا :’’ تم میں سے کوئی ایسی چیز پر کیوں ہنستا ہے جو وہ خود کرتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3243

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ لِي صَوَاحِبُ يَلْعَبْنَ مَعِي فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ ينقمعن فيسربهن إِلَيّ فيلعبن معي
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں گڑیوں کے ساتھ کھیلا کرتی تھی ، اور میری کچھ سہیلیاں تھیں جو میرے ساتھ کھیلتی تھیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لاتے تو وہ آپ سے چھپ جاتیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انہیں میری طرف بھیجتے تو پھر وہ میرے ساتھ کھیلتیں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3244

وَعَنْهَا قَالَتْ: وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُومُ عَلَى بَابِ حُجْرَتِي وَالْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ بِالْحِرَابِ فِي الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتُرُنِي بردائه لِأَنْظُرَ إِلَى لَعِبِهِمْ بَيْنَ أُذُنِهِ وَعَاتِقِهِ ثُمَّ يَقُومُ مِنْ أَجْلِي حَتَّى أَكُونَ أَنَا الَّتِي أَنْصَرِفُ فَاقْدُرُوا قَدْرَ الْجَارِيَةِ الْحَدِيثَةِ السِّنِّ الْحَرِيصَةِ على اللَّهْو
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، اللہ کی قسم ! میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اپنے حجرے کے دروازے پر کھڑے ہوئے دیکھا جبکہ حبشی مسجد میں چھوٹے نیزوں کے ساتھ کھیل رہے تھے اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی چادر سے مجھے چھپا رہے تھے تاکہ میں آپ کے کان اور گردن کے بیچ سے ان کے کھیل کو دیکھ سکوں ، پھر آپ میری خاطر کھڑے رہتے حتی کہ میں ہی وہاں سے ہٹتی تھی ، تم نو عمر ، کھیل سے شغف رکھنے والی ، لڑکی کے کھڑے ہونے کا اندازہ کر لو ۔ (کہ وہ کتنی دیر کھڑی ہو سکتی ہے۔) متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3245

وَعَنْهَا قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي لأعْلم إِذا كنت عني راضية وَإِذا كنت عني غَضْبَى» فَقُلْتُ: مِنْ أَيْنَ تَعْرِفُ ذَلِكَ؟ فَقَالَ: إِذَا كُنْتِ عَنِّي رَاضِيَةً فَإِنَّكَ تَقُولِينَ: لَا وَرَبِّ مُحَمَّدٍ وَإِذَا كُنْتِ عَلَيَّ غَضْبَى قُلْتِ: لَا وَرَبِّ إِبْرَاهِيمَ . قَالَتْ: قُلْتُ: أَجَلْ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَهْجُرُ إِلَّا اسْمَكَ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا :’’ جب تم مجھ سے راضی ہوتی ہو تو مجھے پتہ چل جاتا ہے اور اسی طرح جب تم مجھ سے ناراض ہوتی ہو تو تب بھی مجھے پتہ چل جاتا ہے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : آپ یہ کیسے پہچانتے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم مجھ سے راضی ہوتی ہو تو تم کہتی ہو : محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کے رب کی قسم ! اور جب تم مجھ سے ناراض ہوتی ہو تو تم کہتی ہو : ابراہیم ؑ کے رب کی قسم ! حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں : میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اللہ کی قسم ! بالکل ٹھیک ہے ، میں صرف آپ کا نام ہی چھوڑتی ہوں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3246

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَأَبَتْ فَبَاتَ غَضْبَانَ لَعَنَتْهَا الْمَلَائِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لَهُمَا قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا مِنْ رَجُلٍ يَدْعُو امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَتَأْبَى عَلَيْهِ إِلَّا كَانَ الَّذِي فِي السَّمَاءِ ساخطا عَلَيْهَا حَتَّى يرضى عَنْهَا»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب آدمی اپنی اہلیہ کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ انکار کر دے اور وہ (خاوند) ناراضی میں سو جائے تو صبح ہونے تک فرشتے اس (عورت) پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ اور صحیحین کی ہی روایت میں ہے : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! جب کوئی آدمی اپنی اہلیہ کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ اس پر انکار کر دے تو آسمان والی ذات (اللہ تعالیٰ) اس پر ناراض ہو جاتی ہے حتی کہ وہ (خاوند) اس سے راضی ہو جائے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3247

وَعَنْ أَسْمَاءَ أَنَّ امْرَأَةً قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي ضَرَّةً فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ إِنْ تَشَبَّعْتُ مِنْ زَوْجِي غَيْرَ الَّذِي يُعْطِينِي؟ فَقَالَ: «الْمُتَشَبِّعُ بِمَا لَمْ يُعْطَ كَلَابِسِ ثَوْبَيْ زُورٍ»
اسماء ؓ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میری ایک سوتن ہے ، تو کیا مجھ پر گناہ ہو گا کہ میں اپنے خاوند کی طرف سے کسی ایسی چیز کا اظہار کروں جو اس نے مجھے نہ دی ہو ؟ (تاکہ میری سوتن تنگ ہو) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایسی چیز ظاہر کرنے والا جو اسے نہ دی گئی ہو جھوٹ کا جوڑا زیب تن کرنے والے (یعنی دھوکے باز) کی طرح ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3248

وَعَن أنس قَالَ: آلى رَسُول الله مِنْ نِسَائِهِ شَهْرًا وَكَانَتِ انْفَكَّتْ رِجْلُهُ فَأَقَامَ فِي مَشْرُبَةٍ تِسْعًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً ثُمَّ نَزَلَ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ آلَيْتَ شَهْرًا فَقَالَ: «إِنَّ الشَّهْرَ يَكُونُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی ازواج مطہرات سے ایک ماہ ایلاء فرمایا ۔ آپ کے پاؤں میں موچ آ گئی تھی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انتیس راتیں بالاخانہ میں قیام فرمایا پھر آپ نیچے تشریف لے آئے تو صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ نے ایک ماہ کے لیے قسم اٹھائی تھی ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مہینہ انتیس کا بھی ہوتا ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3249

وَعَن جَابر قَالَ: دخل أَبُو بكر رَضِي الله عَنهُ يَسْتَأْذِنُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ النَّاسَ جُلُوسًا بِبَابِهِ لَمْ يُؤْذَنْ لِأَحَدٍ مِنْهُمْ قَالَ: فَأُذِنَ لِأَبِي بَكْرٍ فَدَخَلَ ثُمَّ أَقْبَلَ عُمَرُ فَاسْتَأْذَنَ فَأُذِنَ لَهُ فَوَجَدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا حَوْلَهُ نِسَائِهِ وَاجِمًا سَاكِتًا قَالَ فَقُلْتُ: لَأَقُولَنَّ شَيْئًا أُضْحِكُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ رَأَيْتَ بِنْتَ خَارِجَةَ سَأَلَتْنِي النَّفَقَةَ فَقُمْتُ إِلَيْهَا فَوَجَأْتُ عُنُقَهَا فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: «هُنَّ حَوْلِي كَمَا تَرَى يَسْأَلْنَنِي النَّفَقَةَ» . فَقَامَ أَبُو بكر إِلَى عَائِشَةَ يَجَأُ عُنُقَهَا وَقَامَ عُمَرُ إِلَى حَفْصَةَ يَجَأُ عُنُقَهَا كِلَاهُمَا يَقُولُ: تَسْأَلِينَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَيْسَ عِنْدَهُ؟ فَقُلْنَ: وَاللَّهِ لَا نَسْأَلُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا أبدا لَيْسَ عِنْدَهُ ثُمَّ اعْتَزَلَهُنَّ شَهْرًا أَوْ تِسْعًا وَعشْرين ثمَّ نزلت هَذِه الْآيَة: (يَا أَيهَا النَّبِي قل لِأَزْوَاجِك) حَتَّى بلغ (للمحسنات مِنْكُن أجرا عَظِيما) قَالَ: فَبَدَأَ بعائشة فَقَالَ: «يَا عَائِشَةُ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَعْرِضَ عَلَيْكِ أَمْرًا أُحِبُّ أَنْ لَا تَعْجَلِي فِيهِ حَتَّى تَسْتَشِيرِي أَبَوَيْكِ» . قَالَتْ: وَمَا هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَتَلَا عَلَيْهَا الْآيَةَ قَالَتْ: أَفِيكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَسْتَشِيرُ أَبَوَيَّ؟ بَلْ أَخْتَارُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ وَأَسْأَلُكَ أَنْ لَا تُخْبِرَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِكَ بِالَّذِي قُلْتُ: قَالَ: «لَا تَسْأَلُنِي امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ إِلَّا أَخْبَرْتُهَا إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَبْعَثْنِي مُعَنِّتًا وَلَا مُتَعَنِّتًا وَلَكِنْ بَعَثَنِي معلما ميسرًا» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، ابوبکر ؓ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کے لیے اجازت طلب کرنا چاہی تو انہوں نے لوگوں کو دروازے پر بیٹھے ہوئے پایا جن میں سے کسی کو اجازت نہ ملی تھی ، راوی بیان کرتے ہیں : ابوبکر ؓ کو اجازت مل گئی تو وہ اندر چلے گئے ، پھر عمر ؓ آئے ، انہوں نے اجازت طلب کی تو انہیں بھی اجازت مل گئی ، انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پریشانی کے عالم میں خاموش بیٹھا ہوا پایا جبکہ آپ کی ازواج مطہرات آپ کے اردگرد تھیں ۔ راوی بیان کرتے ہیں : انہوں (یعنی عمر ؓ) نے کہا : میں کوئی ایسی بات کہوں گا جس سے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ہنساؤں گا ۔ انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! اگر خارجہ کی بیٹی مجھ سے خرچہ مانگتی تو میں اس کی گردن مروڑ دیتا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسکرا دیے اور فرمایا :’’ انہوں نے میرے گرد گھیرا ڈال رکھا ہے ، جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو ، اور مجھ سے خرچہ مانگ رہی ہیں ۔‘‘ (یہ سن کر) ابوبکر ؓ ، عائشہ ؓ کی طرف بڑھے اور ان کی سرزنش کی ، اور عمر ؓ ، حفصہ ؓ کی گردن کوٹنے لگے ، اور وہ دونوں کہہ رہے تھے : تم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ایسی چیز کا مطالبہ کرتی ہو ، جو ان کے پاس نہیں ہے ، انہوں نے کہا : اللہ کی قسم ! ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کبھی ایسی چیز کا مطالبہ نہیں کریں گی جو آپ کے پاس نہ ہو ، پھر آپ ایک ماہ یا انتیس دن ان سے الگ رہے ، اور پھر یہ آیت نازل ہوئی :’’ اے نبی ! اپنی ازواج سے فرمائیں ...... تم میں سے محسنات کے لیے اجرِ عظیم ہے ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عائشہ ؓ سے ابتدا فرمائی تو فرمایا :’’ عائشہ ! میں تمہارے سامنے ایک بات پیش کرنا چاہتا ہوں ، اور میں پسند کرتا ہوں کہ تجھے اس بارے میں جلد بازی نہیں کرنی چاہیے جب تک تم اپنے والدین سے مشورہ نہ کر لو ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! وہ کیا بات ہے ؟ آپ نے انہیں وہ آیت سنائی تو انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا میں آپ کے بارے میں اپنے والدین سے مشورہ کروں گی ، نہیں ، بلکہ میں اللہ ، اس کے رسول اور دارِ آخرت کو اختیار کرتی ہوں ، اور میں آپ سے مطالبہ کرتی ہوں کہ میں نے آپ سے جو بات کی ہے وہ آپ اپنی ازواج مطہرات میں سے کسی ایک کو مت بتائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھ سے تو جو بھی پوچھے گی میں اسے ضرور بتاؤں گا ، کیونکہ اللہ نے مجھے (لوگوں کو) رنج و مشقت میں مبتلا کرنے کے لیے نہیں بھیجا بلکہ اس نے مجھے آسانی پیدا کرنے والا معلم بنا کر بھیجا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3250

وَعَن عَائِشَة قَالَت: كنت أغار من اللَّاتِي وَهَبْنَ أَنْفُسَهُنَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: أَتَهَبُ الْمَرْأَةُ نَفْسَهَا؟ فَلَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: (تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلَا جنَاح عَلَيْك) قُلْتُ: مَا أَرَى رَبَّكَ إِلَّا يُسَارِعُ فِي هَوَاكَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَحَدِيثُ جَابِرٍ: «اتَّقُوا اللَّهَ فِي النِّسَاء» وَذكر فِي «قصَّة حجَّة الْوَدَاع»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں ان عورتوں کی مذمت کیا کرتی تھی جنہوں نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے ہبہ کیا تھا ، میں نے کہا : کیا عورت اپنے آپ کو ہبہ کر سکتی ہے ؟ جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی :’’ آپ ان میں سے جسے چاہیں دُور کریں اور جسے چاہیں اپنی طرف ٹھکانا دیں اور جن کو الگ کیا ان میں سے جسے چاہیں طلب فرمائیں تو آپ پر کوئی گناہ نہیں ۔‘‘ تو میں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا : میں آپ کے رب کو دیکھتی ہوں کہ وہ آپ کی خواہش کو جلد پورا کرتا ہے ۔ متفق علیہ ۔ وَ حَدِیْثُ جَابِر : ((اِتَّقُوا اللہَ فِی النِّسَاءِ)) ذُکِرَ فِیْ قِصَّۃِ حَجَّۃِ الْوَدَاع ۔ اور جابر ؓ سے مروی حدیث ’’ عورتوں کے معاملہ میں اللہ سے ڈرو ‘‘ حجۃ الوداع کے قصہ میں ذکر کی گئی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3251

عَن عَائِشَة رَضِي الله عَنْهَا أَنَّهَا كَانَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ قَالَتْ: فَسَابَقْتُهُ فَسَبَقْتُهُ عَلَى رِجْلَيَّ فَلَمَّا حَمَلْتُ اللَّحْمَ سَابَقْتُهُ فَسَبَقَنِي قَالَ: «هَذِهِ بِتِلْكَ السَّبْقَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ وہ ایک سفر میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھیں ، وہ بیان کرتی ہیں ، میں نے آپ سے مقابلہ کیا تو میں دوڑ میں آپ سے آگے بڑھ گئی ، جب میں فربہ ہو گئی تو میں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مقابلہ کیا ، تب آپ مجھ سے آگے نکل گئے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ اُس سبقت کا بدلہ ہو گیا ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3252

وَعَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لِأَهْلِهِ وَأَنَا خَيْرُكُمْ لِأَهْلِي وَإِذَا مَاتَ صَاحِبُكُمْ فَدَعُوهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. والدارمي
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہے ، اور میں اپنے گھر والوں کے لیے تم سب سے بہتر ہوں ، اور جب تمہارا کوئی ساتھی فوت ہو جائے تو اسے چھوڑ دو (اس کی برائیاں بیان نہ کرو) ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3253

وَرَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَى قَوْله: «لأهلي»
ابن ماجہ نے ابن عباس ؓ سے (لَاھْلِیْ)) تک روایت کیا ہے ۔ حسن ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3254

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمَرْأَةُ إِذَا صَلَّتْ خَمْسَهَا وَصَامَتْ شَهْرَهَا وَأَحْصَنَتْ فَرْجَهَا وَأَطَاعَتْ بَعْلَهَا فَلْتَدْخُلْ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ شَاءَتْ» . رَوَاهُ أَبُو نعيم فِي الْحِلْية
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب عورت پانچوں نمازیں پڑھے ، ماہ رمضان کے روزے رکھے ، اپنی شرم گاہ کی حفاظت کرے اور اپنے خاوند کی اطاعت کرے تو پھر وہ جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہو جائے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابونعیم فی الحلیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3255

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «لَو كُنْتُ آمُرُ أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لِأَحَدٍ لَأَمَرْتُ الْمَرْأَة أَن تسْجد لزَوجهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ وہ کسی شخص کو (بطور تعظیم) سجدہ کرے تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3256

وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّمَا امْرَأَةٍ مَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَنْهَا رَاضٍ دَخَلَتِ الْجَنَّةَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو عورت اس حال میں فوت ہو کہ اس کا شوہر اس سے راضی ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3257

وَعَنْ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا الرَّجُلُ دَعَا زَوْجَتَهُ لِحَاجَتِهِ فَلْتَأْتِهِ وَإِنْ كَانَتْ عَلَى التَّنور» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
طلق بن علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب آدمی اپنی اہلیہ کو اپنی حاجت کے لیے بلائے تو اسے اس کے پاس جانا چاہیے خواہ وہ تنور پر ہو ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3258

وَعَنْ مُعَاذٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تُؤْذِي امْرَأَةٌ زَوْجَهَا فِي الدُّنْيَا إِلَّا قَالَت زَوجته مِنَ الْحُورِ الْعِينِ: لَا تُؤْذِيهِ قَاتَلَكِ اللَّهُ فَإِنَّمَا هُوَ عِنْدَكِ دَخِيلٌ يُوشِكُ أَنْ يُفَارِقَكِ إِلَيْنَا . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
معاذ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کوئی عورت اپنے شوہر کو دنیا میں تکلیف پہنچاتی ہے تو اس کی بڑی بڑی آنکھوں والی جنتی بیوی کہتی ہے : اللہ تجھے ہلاک کرے ، اسے تکلیف نہ پہنچا ، وہ تو تیرے پاس بس مہمان ہے ، وہ عنقریب تجھے چھوڑ کر ہماری طرف چلا آئے گا ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3259

وَعَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ الْقُشَيْرِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا حَقُّ زَوْجَةِ أَحَدِنَا عَلَيْهِ؟ قَالَ: «أَنْ تُطْعِمَهَا إِذَا طَعِمْتَ وَتَكْسُوَهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ وَلَا تَضْرِبِ الْوَجْهَ وَلَا تُقَبِّحْ وَلَا تَهْجُرْ إِلَّا فِي الْبَيْتِ» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
حکیم بن معاویہ قشیری اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! بیوی کا خاوند پر کیا حق ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم کھاؤ تو اسے بھی کھلاؤ ، جب تم پہنو تو اسے بھی پہناؤ ، اس کے چہرے پر مارو نہ اسے بُرا بھلا کہو اور (ناراضی پر) صرف گھر میں اس سے علیحدگی اختیار کرو ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3260

وَعَنْ لَقِيطِ بْنِ صَبِرَةَ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي امْرَأَةً فِي لِسَانِهَا شَيْءٌ يَعْنِي الْبَذَاءَ قَالَ: «طَلِّقْهَا» . قُلْتُ: إِنَّ لِي مِنْهَا وَلَدًا وَلَهَا صُحْبَةٌ قَالَ: «فَمُرْهَا» يَقُولُ عِظْهَا «فَإِنْ يَكُ فِيهَا خَيْرٌ فَسَتَقْبَلُ وَلَا تَضْرِبَنَّ ظَعِينَتَكَ ضَرْبَكَ أُمَيَّتَكَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
لقیط بن صبرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میری ایک بیوی ہے اس کی زبان میں کچھ (نقص) ہے یعنی وہ فحش گو ہے ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے طلاق دے دو ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، میری اس سے اولاد ہے اور اس کے ساتھ ایک تعلق ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے وعظ و نصیحت کرو ، اگر اس میں کوئی خیر و بھلائی ہوئی تو وہ نصیحت قبول کر لے گی ، اور اپنی اہلیہ کو لونڈی کی طرح نہ مارو ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3261

وَعَنْ إِيَاسِ بْنِ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «لَا تَضْرِبُوا إِمَاءِ اللَّهِ» فَجَاءَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ الله فَقَالَ: ذَئِرْنَ النِّسَاءُ عَلَى أَزْوَاجِهِنَّ فَرَخَّصَ فِي ضَرْبِهِنَّ فَأَطَافَ بَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءٌ كَثِيرٌ يَشْكُونَ أَزْوَاجَهُنَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ طَافَ بِآلِ مُحَمَّدٍ نِسَاءٌ كَثِيرٌ يَشْكُونَ أَزْوَاجَهُنَّ لَيْسَ أُولَئِكَ بِخِيَارِكُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَه والدارمي
ایاس بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی لونڈیوں (اپنی بیویوں) کو نہ مارو ۔‘‘ عمر ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : عورتیں اپنے خاوندوں پر جرأت کرنے لگی ہیں ، تب آپ نے انہیں مارنے کے متعلق رخصت عطا فرمائی تو بہت سی عورتیں محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ازواج مطہرات کے پاس اپنے خاوندوں کی شکایت لے کر آئیں تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بہت سی عورتیں اپنے خاوندوں کی شکایت لے کر محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کی ازواج کے پاس آئیں ہیں ، ایسے لوگ (جو اپنی ازواج کو مارتے ہیں) تم میں سے بہتر نہیں ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3262

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ مِنَّا مَنْ خَبَّبَ امْرَأَةً عَلَى زَوْجِهَا أَوْ عَبْدًا عَلَى سَيّده» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کسی عورت کو اس کے خاوند کے خلاف یا غلام کو اس کے آقا کے خلاف بھڑکائے وہ ہم میں سے نہیں ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3263

وَعَن عَائِشَة رَضِي الله عَنهُ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِنَّ مِنْ أَكْمَلِ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا وألطفهم بأَهْله» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مومنوں میں سے کامل ایمان والا شخص وہ ہے جو ان میں سے اچھے اخلاق والا اور اپنے گھر والوں کے ساتھ زیادہ مہربان ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3264

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَكْمَلُ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا وَخِيَارُكُمْ خِيَارُكُمْ لِنِسَائِهِمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرَوَاهُ أَبُو دَاوُد إِلَى قَوْله «خلقا»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مومنوں میں سے کامل ایمان والا وہ شخص ہے جو اِن میں سے اچھے اخلاق والا ہے ، اور تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنی عورتوں کے لیے بہتر ہے ۔‘‘ ترمذی ۔ اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ اور امام ابوداؤد نے اسے ((خُلُقًا)) تک روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3265

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ غَزْوَة تَبُوك أَو حنين وَفِي سَهْوَتِهَا سِتْرٌ فَهَبَّتْ رِيحٌ فَكَشَفَتْ نَاحِيَةَ السِّتْرِ عَنْ بَنَاتٍ لِعَائِشَةَ لُعَبٍ فَقَالَ: «مَا هَذَا يَا عَائِشَةُ؟» قَالَتْ: بَنَاتِي وَرَأَى بَيْنَهُنَّ فَرَسًا لَهُ جَنَاحَانِ مِنْ رِقَاعٍ فَقَالَ: «مَا هَذَا الَّذِي أَرَى وَسْطَهُنَّ؟» قَالَتْ: فَرَسٌ قَالَ: «وَمَا الَّذِي عَلَيْهِ؟» قَالَتْ: جَنَاحَانِ قَالَ: «فَرَسٌ لَهُ جَنَاحَانِ؟» قَالَتْ: أَمَا سَمِعْتَ أَنَّ لِسُلَيْمَانَ خَيْلًا لَهَا أَجْنِحَةٌ؟ قَالَتْ: فَضَحِكَ حَتَّى رَأَيْتُ نَوَاجِذَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غزوہ تبوک یا غزوہ حنین سے واپس تشریف لائے ، اور ان (عائشہ ؓ) کی الماری پر پردہ تھا ، ہوا چلی تو اس نے عائشہ ؓ کی گڑیوں اور کھلونوں سے پردہ ہٹا دیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عائشہ ! یہ کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : میری گڑیاں ہیں ، آپ نے ان میں ایک گھوڑا دیکھا جس کے کپڑے سے بنے ہوئے دو پَر تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں ان کے درمیان میں یہ کیا دیکھ رہا ہوں ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : گھوڑا ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اور جو اِس کے اُوپر ہے ، وہ کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : دو پَر ہیں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ گھوڑا اور اس کے دو پَر !‘‘ انہوں نے عرض کیا : کیا آپ نے نہیں سنا کہ سلیمان ؑ کا ایک گھوڑا تھا جس کے پر تھے ۔‘‘ وہ بیان کرتی ہیں ، یہ سن کر آپ مسکرا دیے حتی کہ میں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی داڑھیں دیکھیں ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3266

عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: أَتَيْتُ الْحِيرَةَ فَرَأَيْتُهُمْ يَسْجُدُونَ لِمَرْزُبَانٍ لَهُمْ فَقُلْتُ: لَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم أَحَق أَن يسْجد لَهُ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: إِنِّي أَتَيْتُ الْحِيرَةَ فَرَأَيْتُهُمْ يَسْجُدُونَ لِمَرْزُبَانٍ لَهُمْ فَأَنْتَ أَحَقُّ بِأَنْ يُسْجَدَ لَكَ فَقَالَ لِي: «أَرَأَيْتَ لَوْ مَرَرْتَ بِقَبْرِى أَكُنْتَ تَسْجُدُ لَهُ؟» فَقُلْتُ: لَا فَقَالَ: «لَا تَفْعَلُوا لَو كنت آمُر أحد أَنْ يَسْجُدَ لِأَحَدٍ لَأَمَرْتُ النِّسَاءَ أَنْ يَسْجُدْنَ لِأَزْوَاجِهِنَّ لِمَا جَعَلَ اللَّهُ لَهُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ حق» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
قیس بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، میں حیرہ پہنچا تو میں نے وہاں کے باشندوں کو اپنے سپہ سالار کو سجدہ کرتے ہوئے دیکھا تو میں نے کہا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا زیادہ حق ہے کہ انہیں سجدہ کیا جائے ۔ میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو عرض کیا : میں حیرہ گیا تھا میں نے وہاں کے باشندوں کو اپنے سپہ سالار کو سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ، آپ زیادہ حق دار ہیں کہ آپ کو سجدہ کیا جائے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے بتاؤ اگر تم میری قبر کے پاس سے گزرو تو کیا تم اسے سجدہ کرو گے ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، نہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مت کرو ، اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ وہ کسی کو سجدہ کرے تو میں عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوندوں کو سجدہ کریں اس لیے کہ اللہ نے انہیں ان پر حق عطا کیا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3267

وَرَوَاهُ أَحْمد عَن معَاذ بن جبل
امام احمد نے اسے معاذ بن جبل ؓ سے روایت کیا ہے ۔ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3268

وَعَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يُسْأَلُ الرَّجُلُ فِيمَا ضَرَبَ امْرَأَتَهُ عَلَيْهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
عمر ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ خاوند سے دریافت نہ کیا جائے کہ اس نے اپنی بیوی کو کیوں مارا ہے ؟‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3269

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ عِنْده فَقَالَت: زَوْجِي صَفْوَانُ بْنُ الْمُعَطَّلِ يَضْرِبُنِي إِذَا صَلَّيْتُ وَيُفَطِّرُنِي إِذَا صُمْتُ وَلَا يُصَلِّي الْفَجْرَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ قَالَ: وَصَفْوَانُ عِنْدَهُ قَالَ: فَسَأَلَهُ عَمَّا قَالَت فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَّا قَوْلُهَا: يَضْرِبُنِي إِذَا صَلَّيْتُ فَإِنَّهَا تَقْرَأُ بِسُورَتَيْنِ وَقَدْ نَهَيْتُهَا قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ كَانَتْ سُورَةً وَاحِدَةً لَكَفَتِ النَّاسَ» . قَالَ: وَأَمَّا قَوْلُهَا يُفَطِّرُنِي إِذَا صُمْتُ فَإِنَّهَا تَنْطَلِقُ تَصُوم وَأَنا رجل شَاب فَلَا أَصْبِر فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَصُومُ امْرَأَةٌ إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا» وَأَمَّا قَوْلُهَا: إِنِّي لَا أُصَلِّي حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَإنَّا أهل بَيت قد عرف لنا ذَاك لَا نَكَادُ نَسْتَيْقِظُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ قَالَ: «فَإِذَا اسْتَيْقَظْتَ يَا صَفْوَانُ فَصَلِّ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ ایک عورت آپ کے پاس آئی تو اس نے عرض کیا : میرا خاوند صفوان بن معطل ، جب میں نماز پڑھتی ہوں تو وہ مجھے مارتا ہے ، جب میں (نفلی) روزہ رکھتی ہوں تو وہ مجھے افطار کرنے کا حکم دیتا ہے ، اور وہ سورج طلوع ہونے پر نماز فجر پڑھتا ہے ۔ راوی بیان کرتے ہیں ، صفوان آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ہی تھا ، راوی نے کہا : آپ نے اس چیز کے متعلق جو اس (عورت) نے کہا تھا صفوان سے دریافت کیا ، تو اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! رہا اس کا یہ کہنا کہ جب میں نماز پڑھتی ہوں تو وہ مجھے مارتا ہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ دو سورتیں پڑھتی ہے ۔ حالانکہ میں نے اسے منع کیا ہے ، راوی بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صفوان سے فرمایا :’’ اگر ایک ہی سورت ہوتی وہ لوگوں کے لیے کافی ہوتی ۔ صفوان نے کہا : رہا اس کا یہ کہنا کہ جب میں روزہ رکھتی ہوں تو وہ مجھے افطار کرا دیتا ہے ۔ تو اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ روزے رکھتی چلی جاتی ہے جبکہ میں نوجوان آدمی ہوں ، میں (جماع سے) رُک نہیں سکتا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عورت اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر (نفلی) روزے نہ رکھے ۔‘‘ اور اس کا یہ کہنا کہ میں سورج طلوع ہونے پر نماز پڑھتا ہوں ، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے گھرانے کے متعلق مشہور ہے کہ ہم سورج طلوع ہونے پر ہی بیدار ہوتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ صفوان ! جب تم بیدار ہو تب نماز پڑھ لیا کرو ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3270

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي نَفَرٍ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ فَجَاءَ بِعِيرٌ فَسَجَدَ لَهُ فَقَالَ أَصْحَابُهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ تَسْجُدُ لَكَ الْبَهَائِمُ وَالشَّجَرُ فَنَحْنُ أَحَقُّ أَنْ نَسْجُدَ لَكَ. فَقَالَ: «اعْبُدُوا رَبَّكُمْ وَأَكْرِمُوا أَخَاكُمْ وَلَوْ كُنْتُ آمُرُ أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لِأَحَدٍ لَأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِهَا وَلَوْ أَمَرَهَا أَنْ تَنْقُلَ مِنْ جَبَلٍ أَصْفَرَ إِلَى جَبَلٍ أَسْوَدَ وَمِنْ جَبَلٍ أَسْوَدَ إِلَى جَبَلٍ أَبْيَضَ كَانَ يَنْبَغِي لَهَا أَن تَفْعَلهُ» . رَوَاهُ أَحْمد
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مہاجرین و انصار کی جماعت میں تھے کہ اتنے میں ایک اونٹ آیا اور اس نے آپ کو سجدہ کیا ۔ آپ کے صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! چوپائے اور درخت آپ کو سجدہ کرتے ہیں ، جبکہ ہم تو زیادہ حق دار میں کہ ہم آپ کو سجدہ کریں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنے رب کی عبادت کرو اور اپنے بھائی کی عزت کرو ، اگر میں کسی کو حکم کرتا کہ وہ کسی کو سجدہ کرے تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے ، اور اگر وہ اسے حکم دے کہ وہ جبلِ اصفر (زرد پہاڑ) سے جبلِ اسود (کالے پہاڑ) کی طرف اور جبلِ اسود کو جبلِ ابیض کی طرف پتھر منتقل کر دے تو اسے چاہیے کہ وہ ایسا ہی کرے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3271

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ثَلَاثَةٌ لَا تُقْبَلُ لَهُمْ صَلَاةٌ وَلَا تَصْعَدُ لَهُمْ حَسَنَةٌ الْعَبْدُ الْآبِقُ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى مَوَالِيهِ فَيَضَعَ يَدَهُ فِي أَيْدِيهِمْ وَالْمَرْأَةُ السَّاخِطُ عَلَيْهَا زَوْجُهَا وَالسَّكْرَانُ حَتَّى يصحو» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي شعب الْإِيمَان
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین قسم کے لوگ ایسے ہیں جن کی نہ نماز قبول ہوتی ہے اور نہ کوئی نیکی اوپر چڑھتی ہے : مفرور غلام حتی کہ وہ اپنے مالکوں کے پاس واپس آ جائے اور اپنا ہاتھ ان کے ہاتھ میں دے دے ، وہ عورت جس پر اس کا خاوند ناراض ہو ، اور نشے والا حتی کہ وہ ہوش میں آ جائے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3272

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيْ النِّسَاءِ خَيْرٌ؟ قَالَ: «الَّتِي تَسُرُّهُ إِذَا نَظَرَ وَتُطِيعُهُ إِذَا أَمَرَ وَلَا تُخَالِفُهُ فِي نَفْسِهَا وَلَا مَالِهَا بِمَا يَكْرَهُ» . رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَان
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا گیا : کون سی عورت بہتر ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ جو اپنے خاوند کو خوش کر دے جب وہ اسے دیکھے ، اور جب اسے حکم دے تو وہ اس کی اطاعت کرے اور اپنے مال و جان میں خاوند کی مرضی کے خلاف ایسا کام نہ کرے جو اسے ناپسند ہو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ النسائی و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3273

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: أَربع من أعطيهن فقد أعطي خير الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ: قَلْبٌ شَاكِرٌ وَلِسَانٌ ذَاكِرٌ وَبَدَنٌ عَلَى الْبَلَاءِ صَابِرٌ وَزَوْجَةٌ لَا تَبْغِيهِ خَوْنًا فِي نَفسهَا وَلَا مَاله . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي شعب الْإِيمَان
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ چار چیزیں ایسی ہیں جسے مل جائیں تو اسے دنیا و آخرت کی بھلائی مل گئی ، شکر گزار دل ، ذکر کرنے والی زبان ، تکلیفوں میں صبر کرنے والا بدن اور ایسی عورت جو اپنے خاوند سے اپنی ذات کے بارے میں اور اس کے مال کے بارے میں خیانت کی طالب نہ ہو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3274

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ امْرَأَةَ ثَابِتِ بْنِ قِيسٍ أَتَتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ مَا أَعْتِبُ عَلَيْهِ فِي خُلُقٍ وَلَا دِينٍ وَلَكِنِّي أَكْرَهُ الْكُفْرَ فِي الْإِسْلَامِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ؟» قَالَتْ: نَعَمْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اقْبَلِ الْحَدِيقَةَ وَطَلِّقْهَا تَطْلِيقَةً» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ثابت بن قیس ؓ کی بیوی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے ثابت بن قیس کی عادات اور دینداری پر کوئی اعتراض نہیں لیکن میں اسلام میں (خاوند کی) نافرمانی کو ناپسند کرتی ہوں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم اس کا باغ واپس کر دو گی ؟‘‘ اس نے عرض کیا : جی ہاں ! رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ثابت کو کہا :’’ باغ قبول کرو اور اسے ایک طلاق دے دو ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3275

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَةً لَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَذَكَرَ عُمَرُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَغَيَّظَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ: «ليراجعها ثمَّ يمْسِكهَا حَتَّى تطهر ثمَّ تحيض فَتطهر فَإِن بدا لَهُ أَنْ يُطْلِّقَهَا فَلْيُطْلِّقْهَا طَاهِرًا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ أَنْ تُطْلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ثُمَّ لْيُطَلِّقْهَا طَاهِرًا أَوْ حَامِلًا»
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو ایام حیض میں طلاق دی ۔ عمر ؓ نے اس کے متعلق رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ذکر کیا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس پر ناراض ہوئے ، اور فرمایا :’’ اسے چاہیے کہ وہ رجوع کرے ، پھر انتظار کرے حتی کہ وہ (ایام حیض گزرنے کے بعد) پاک ہو جائے ، پھر حیض آئے ، پھر پاک ہو ، پھر اگر اسے طلاق دینا چاہے تو اسے حالت طہر میں جماع کرنے سے پہلے طلاق دے ، یہی وہ عدت ہے جس کے مطابق اللہ نے عورتوں کو طلاق دینے کا حکم فرمایا ہے ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ اسے حکم دو کہ وہ رجوع کرے ، پھر اسے حالت طہر یا حمل میں طلاق دے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3276

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَرْنَا اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَلَمْ يَعُدَّ ذَلِكَ عَلَيْنَا شَيْئًا
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں اختیار دیا تو ہم نے اللہ اور اس کے رسول کو منتخب کیا ، آپ نے اسے ہمارے متعلق کچھ بھی شمار نہ کیا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3277

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: فِي الْحَرَامِ يُكَفَّرُ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ الله أُسْوَة حَسَنَة
ابن عباس ؓ نے کسی چیز کو حرام قرار دینے پر کفارہ ادا کرنے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا :’’ تمہارے لیے اللہ کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (کی زندگی) میں بہترین نمونہ ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3278

وَعَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْكُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَشَرِبَ عِنْدَهَا عَسَلًا فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَنَّ أَيَّتَنَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْتَقُلْ: إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ أَكَلْتَ مَغَافِيرَ؟ فَدَخَلَ عَلَى إِحْدَاهُمَا فَقَالَتْ لَهُ ذَلِكَ فَقَالَ: «لَا بَأْسَ شَرِبْتُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَلَنْ أَعُودَ لَهُ وَقَدْ حَلَفْتُ لَا تُخْبِرِي بِذَلِكِ أَحَدًا» يَبْتَغِي مرضاة أَزوَاجه فَنَزَلَتْ: (يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ الله لَك تبتغي مرضاة أَزوَاجك) الْآيَة
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم زینب بن جحش ؓ کے ہاں ٹھہرا کرتے تھے اور وہاں شہد پیا کرتے تھے ، پس میں اور حفصہ ؓ نے طے کیا کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جس کے پاس بھی تشریف لائیں تو وہ کہے : مجھے آپ سے مغافیر (کھانے کا گوند جو عرفط پودے سے نکلتا ہے) کی بُو آ رہی ہے ، کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے ؟ چنانچہ آپ ان دونوں میں سے کسی ایک کے ہاں تشریف لے گئے تو اس نے آپ سے یہی کہا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایسی کوئی بات نہیں ، میں نے تو زینب کے ہاں شہد پیا ہے ، میں دوبارہ اسے نہیں پیوں گا ، اور میں نے حلف اٹھا لیا ، تم کسی کو اس کے متعلق نہ بتانا ۔‘‘ آپ اپنی ازواج کی رضامندی چاہتے تھے چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی :’’ اے نبی آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس چیز کو کیوں حرام قرار دیا جسے اللہ نے آپ کے لیے حلال قرار دیا ہے ، آپ اپنی ازواج کی رضامندی چاہتے ہیں ؟‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3279

عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا طَلَاقًا فِي غَيْرِ مَا بَأْسٍ فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّةِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ والدارمي
ثوبان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو عورت بلا وجہ اپنے خاوند سے طلاق کا مطالبہ کرے تو اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3280

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَبْغَضُ الْحَلَالِ إِلَى اللَّهِ الطلاقُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ حلال چیزوں میں سے اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ چیز طلاق ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3281

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا طَلَاقَ قَبْلَ نِكَاحٍ وَلَا عَتَاقَ إِلَّا بَعْدَ مِلْكٍ وَلَا وِصَالَ فِي صِيَامٍ وَلَا يُتْمَ بَعْدَ احْتِلَامٍ وَلَا رَضَاعَ بَعْدَ فِطَامٍ وَلَا صَمْتَ يَوْمٍ إِلَى اللَّيْلِ» . رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ
علی ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نکاح سے پہلے طلاق دینے ، ملکیت سے پہلے آزاد کرنے ، مسلسل روزے رکھنے ، بالغ ہونے کے بعد یتیم ، دودھ چھڑانے کے بعد رضاعت اور صبح سے رات تک خاموشی اختیار کرنے کا کوئی جواز نہیں ۔‘‘ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3282

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا نَذْرَ لِابْنِ آدَمَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ وَلَا عِتْقَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ وَلَا طَلَاقَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَزَادَ أَبُو دَاوُدَ: «وَلَا بَيْعَ إِلَّا فِيمَا يملك»
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ انسان جس چیز کا مالک نہیں ، اس میں اس کا نذر دینا ، آزاد کرنا اور طلاق دینا معتبر نہیں ہے ۔‘‘ اور ابوداؤد نے یہ الفاظ زیادہ کئے ہیں :’’ انسان جس چیز کا مالک ہے اسی کی بیع کر سکتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3283

وَعَنْ رُكَانَةَ بْنِ عَبْدِ يَزِيدَ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ سُهَيْمَةَ الْبَتَّةَ فَأَخْبَرَ بِذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم وَقَالَ: وَالله مَا أردتُ إِلَّا وَاحِدَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَاللَّهِ مَا أَرَدْتَ إِلَّا وَاحِدَةً؟» فَقَالَ ركانةُ: واللَّهِ مَا أردتُ إِلَّا وَاحِدَة فَرَدَّهَا إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَلَّقَهَا الثَّانِيَةَ فِي زَمَانِ عُمَرَ وَالثَّالِثَةَ فِي زَمَانِ عُثْمَانَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ إِلَّا أَنَّهُمْ لَمْ يَذْكُرُوا الثانيةَ وَالثَّالِثَة
رکانہ بن عبد یزید سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی اہلیہ سہیمہ کو طلاق بتہ دی ، انہوں نے اس کے متعلق نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتایا اور کہا : اللہ کی قسم ! میں نے صرف ایک ہی کا ارادہ کیا تھا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم نے صرف ایک ہی کا ارادہ کیا تھا ؟‘‘ رکانہ نے عرض کیا : اللہ کی قسم ! میں نے ایک ہی کا ارادہ کیا تھا ۔‘‘ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سہیمہ کو رکانہ کی طرف لوٹا دیا ، پھر انہوں نے دوسری طلاق عمر ؓ کے دور حکومت میں اور تیسری طلاق عثمان ؓ کے دورِ حکومت میں دی ۔ ابوداؤد ۔ اور ترمذی ، ابن ماجہ ، دارمی ، مگر انہوں نے دوسری اور تیسری طلاق کا ذکر نہیں کیا ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3284

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ثَلَاثٌ جَدُّهُنَّ جَدٌّ وَهَزْلُهُنَّ جَدُّ: النِّكَاحُ وَالطَّلَاقُ وَالرِّجْعَةُ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيب
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین چیزیں حقیقت میں بھی حقیقت ہیں اور مزاح میں بھی حقیقت ہیں : نکاح ، طلاق اور رجوع ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3285

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا طَلَاقَ وَلَا عَتَاقَ فِي إِغْلَاقٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَه قيل: معنى الإغلاق: الْإِكْرَاه
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جبر کی صورت میں نہ طلاق معتبر ہے اور نہ آزاد کرنا ۔‘‘ اور ’’اغلاق‘‘ کا معنی ’’جبر‘‘ ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3286

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ طَلَاقٍ جَائِزٌ إِلَّا طَلَاقَ الْمَعْتُوهِ وَالْمَغْلُوبِ عَلَى عَقْلِهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَعَطَاءُ بْنُ عجلانَ الرَّاوي ضعيفٌ ذاهبُ الحَدِيث
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجنون اور مغلوب العقل کی طلاق کے سوا ہر طلاق واقع ہو جاتی ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اور عطاء بن عجلان راوی ضعیف ہے ، وہ حدیث یاد رکھنے والا نہیں ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3287

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَبْلُغَ وَعَنِ الْمَعْتُوهِ حَتَّى يعقل . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین شخص مرفوع القلم ہیں ، سویا ہوا حتی کہ جاگ جائے ، بچہ حتی کہ بالغ ہو جائے ، اور مجنون حتی کہ وہ ہوش مند ہو جائے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3288

وَرَوَاهُ الدَّارِمِيُّ عَنْ عَائِشَةَ وَابْنُ مَاجَهْ عَنْهُمَا
دارمی نے عائشہ ؓ سے اور ابن ماجہ نے علی ؓ اور عائشہ ؓ سے روایت کیا ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الدارمی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3289

وَعَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «طَلَاقُ الْأَمَةِ تَطْلِيقَتَانِ وَعِدَّتُهَا حَيْضَتَانِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لونڈی کی طلاق دو طلاقیں ہیں اور اس کی عدت دو حیض ہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3290

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْمُنْتَزِعَاتُ وَالْمُخْتَلِعَاتُ هُنَّ الْمُنَافِقَاتُ» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نافرمانی کرنے والیاں اور خلع طلب کرنے والیاں منافق ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3291

وَعَنْ نَافِعٍ عَنْ مَوْلَاةٍ لِصَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ أَنَّهَا اخْتَلَعَتْ مِنْ زَوْجِهَا بِكُلِّ شَيْءٍ لَهَا فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عمر. رَوَاهُ مَالك
نافع ، صفیہ بنت ابی عبید کی آزاد کردہ لونڈی سے روایت کرتے ہیں کہ اس نے اپنی ہر چیز کے بدلے اپنے خاوند (ابن عمر ؓ) سے خلع لیا تو عبداللہ بن عمر ؓ نے اس کا انکار نہ کیا ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3292

حَدِيث رِجَاله ثِقَات وَعَن مَحْمُود بن لبيد قل: أَخْبَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثَ تَطْلِيقَاتٍ جَمِيعًا فَقَامَ غَضْبَانَ ثُمَّ قَالَ: «أَيُلْعَبُ بِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَأَنَا بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ؟» حَتَّى قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أَقْتُلُهُ؟ . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
محمود بن لبید بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایک آدمی کے متعلق بتایا گیا کہ اس نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں ایک ساتھ دے دی ہیں ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غصہ کی حالت میں کھڑے ہوئے پھر فرمایا :’’ کیا اللہ عزوجل کی کتاب سے کھیلا جا رہا ہے جبکہ میں تمہارے درمیان موجود ہوں ۔‘‘ اس پر ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا میں اسے قتل نہ کر دوں ؟ اسنادہ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3293

وَعَن مَالك بلغه رَجُلًا قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ: إِنِّي طَلَّقْتُ امْرَأَتِي مِائَةَ تَطْلِيقَةٍ فَمَاذَا تَرَى عَلَيَّ؟ فَقَالَ ابْن عَبَّاس: طلقت مِنْك ثَلَاث وَسَبْعٌ وَتِسْعُونَ اتَّخَذْتَ بِهَا آيَاتِ اللَّهِ هُزُوًا. رَوَاهُ فِي الْمُوَطَّأ
امام مالک ؒ سے روایت ہے کہ انہیں یہ بات پہنچی کہ ایک آدمی نے عبداللہ بن عباس ؓ سے کہا : میں نے اپنی بیوی کو سو طلاقیں دی ہیں ، آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے ؟ ابن عباس ؓ نے فرمایا :’’ اسے تیری طرف سے تین طلاقیں تو واقع ہو گئیں ، جبکہ ستانوے کے ذریعے تم نے اللہ کی آیات کے ساتھ مذاق کیا ۔ حسن ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3294

وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا مُعَاذُ مَا خَلَقَ اللَّهُ شَيْئًا عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنَ الْعَتَاقِ وَلَا خَلَقَ اللَّهُ شَيْئًا عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ أَبْغَضَ إِلَيْهِ مِنَ الطَّلاقِ» . رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيّ
معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حکم فرمایا :’’ معاذ ! اللہ نے روئے زمین پر جو کچھ پیدا فرمایا ہے اس میں کسی (غلام) کو آزاد کرنا اسے سب سے زیادہ محبوب ہے ، اور اس نے روئے زمین پر جو کچھ پیدا فرمایا ہے اس میں سے طلاق اسے انتہائی ناپسند ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارقطنی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3295

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: جَاءَتِ امْرَأَةُ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: إِنِّي كُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَنِي فَبَتَّ طَلَاقِي فَتَزَوَّجْتُ بَعْدَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزُّبَيْرِ وَمَا مَعَهُ إِلَّا مِثْلُ هُدْبَةِ الثَّوْبِ فَقَالَ: «أَتُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ؟» قَالَتْ: نَعَمْ قَالَ: «لَا حَتَّى تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رفاعہ قرظی کی بیوی رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو اس نے عرض کیا : میں رفاعہ کے نکاح میں تھی تو اس نے مجھے تین طلاقیں دے دیں ۔ اس کے بعد میں نے عبدالرحمن بن زبیر سے شادی کر لی ، لیکن اس کے پاس تو کپڑے کے پلو کی طرح ہے (یعنی وہ جماع کے قابل نہیں) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم رفاعہ کی طرف واپس جانا چاہتی ہو ؟‘‘ اس نے عرض کیا : جی ہاں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہیں ، حتی کہ تم اس سے لطف اندوز ہو جاؤ اور وہ تم سے لطف اندوز ہو جائے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3296

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: لَعَنَ رسولُ الله المحلّلَ والمُحلَّلَ لَهُ. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حلالہ کرنے والے اور جس کے لیے حلالہ کیا جا رہا ہے دونوں پر لعنت فرمائی ۔ صحیح ، رواہ الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3297

وَرَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ عَنْ عَلِيٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَعقبَة بن عَامر
ابن ماجہ نے اسے علی ؓ ، ابن عباس ؓ اور عقبہ بن عامر ؓ سے روایت کیا ہے ۔ صحیح ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3298

وَعَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ قَالَ: أَدْرَكْتُ بِضْعَةَ عَشَرَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّهُمْ يَقُولُ: يُوقَفُ الْمُؤْلِي. رَوَاهُ فِي شرح السّنة
سلیمان بن یسار ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے تقریباً دس صحابہ سے ملاقات کی وہ سب کہتے تھے کہ ایلاء کرنے والے کو پابند سلاسل کیا جائے گا ۔ سندہ صحیح ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3299

وَعَن أبي سلمةَ: أَنَّ سَلْمَانَ بْنَ صَخْرٍ وَيُقَالُ لَهُ: سَلَمَةُ بْنُ صَخْرٍ الْبَيَاضِيُّ جَعَلَ امْرَأَتَهُ عَلَيْهِ كَظَهْرِ أُمِّهِ حَتَّى يَمْضِيَ رَمَضَانُ فَلَمَّا مَضَى نِصْفٌ مِنْ رَمَضَانَ وَقَعَ عَلَيْهَا لَيْلًا فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ لَهُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَعْتِقْ رَقَبَةً» قَالَ: لَا أَجِدُهَا قَالَ: «فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ» قَالَ: لَا أَسْتَطِيعُ قَالَ: «أَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا» قَالَ: لَا أَجِدُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِفَرْوَةَ بْنِ عَمْرٍو: «أَعْطِهِ ذَلِكَ الْعَرَقَ» وَهُوَ مِكْتَلٌ يَأْخُذُ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا أَوْ سِتَّةَ عَشَرَ صَاعا «ليُطعِمَ سِتِّينَ مِسْكينا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوسلمہ سے روایت ہے کہ سلمان بن صخر ، انہیں سلمہ بن صخر بیاضی بھی کہا جاتا ہے ، نے اپنی بیوی کو پورا رمضان اپنے اوپر اپنی ماں کی پشت کی طرح قرار دے لیا ، جب نصف رمضان گزر گیا تو ایک رات اس نے اس سے جماع کر لیا ، پھر وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس کے متعلق آپ سے ذکر کیا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا :’’ ایک غلام آزاد کرو ۔‘‘ اس نے عرض کیا ، میرے پاس کوئی غلام نہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دو ماہ کے مسلسل روزے رکھو ۔‘‘ اس نے عرض کیا : میں استطاعت نہیں رکھتا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ ۔‘‘ اس نے عرض کیا : میں طاقت نہیں رکھتا ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فروہ بن عمرو سے فرمایا :’’ اسے پندرہ صاع یا سولہ (تقریباً چالیس کلو) والا کھجوروں کا ٹوکرا دے دو تاکہ وہ ساٹھ مسکینوں کو کھلا دے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3300

وروى أَبُو دَاوُد وابنُ مَاجَه والدارمي عَن سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ صَخْرٍ نحوَه قَالَ: كنتُ امْرأ أُصِيبُ مِنَ النِّسَاءِ مَا لَا يُصِيبُ غَيْرِي وَفِي روايتهِما أَعنِي أَبُو دَاوُدَ وَالدَّارِمِيَّ: «فَأَطْعِمْ وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ بَيْنَ سِتِّينَ مِسْكينا»
ابوداؤد ، ابن ماجہ اور دارمی نے سلیمان بن یسار کے طریق سے سلمہ بن صخر سے اسی طرح روایت کیا ہے ، انہوں نے کہا : مجھے جس قدر عورتوں سے لگاؤ تھا اتنا لگاؤ میرے سوا کسی کو نہ تھا ۔ اور ان دونوں یعنی ابوداؤد اور دارمی کی روایت میں ہے :’’ ایک وسق (ساٹھ صاع) کھجوریں ساٹھ مسکینوں کو کھلاؤ ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3301

وَعَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ صَخْرٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمُظَاهِرِ يُوَاقِعُ قَبْلَ أَنْ يُكَفِّرَ قَالَ: «كَفَّارَة وَاحِدَة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
سلیمان بن یسار ، سلمہ بن صخر کی سند سے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ، ظہار کرنے والے کے متعلق جو کفارہ دینے سے پہلے جماع کر لے ، روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایک ہی کفارہ ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3302

عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَجُلًا ظَاهَرَ مِنِ امْرَأَتِهِ فَغَشِيَهَا قَبْلَ أَنْ يَكَفِّرَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: «مَا حَمَلَكَ عَلَى ذَلِكَ؟» قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْتُ بَيَاضَ حِجْلَيْهَا فِي الْقَمَرِ فَلَمْ أَمْلِكْ نَفْسِي أَنْ وَقَعَتُ عَلَيْهَا فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَهُ أَنْ لَا يَقْرَبَهَا حَتَّى يُكَفِّرَ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ. وَرَوَى التِّرْمِذِيُّ نَحْوَهُ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَرَوَى أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ نَحْوَهُ مُسْنَدًا وَمُرْسَلًا وَقَالَ النَّسَائِيُّ: المُرسل أوْلى بالصَّوابِ من المسْندِ
عکرمہ ، ابن عباس ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی سے ظہار کیا تو اس نے کفارہ ادا کرنے سے پہلے اس سے جماع کر لیا ، پھر وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے اس کے متعلق آپ کو بتایا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہیں کس چیز نے اس پر آمادہ کیا ؟‘‘ اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے چاندنی رات میں اس کی پازیب کی سفیدی دیکھی تو مجھ سے رہا نہ گیا اور میں اس سے ہم بستر ہو گیا ۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسکرا دیے اور اسے حکم فرمایا کہ وہ کفارہ ادا کرنے سے پہلے اس کے قریب نہ جائے ۔ ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ، اور فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ۔ اور امام ابوداؤد اور امام نسائی نے اسی مثل مسند اور مرسل روایت کیا ہے ، اور امام نسائی نے فرمایا : مرسل درست ہونے میں ، مسند سے اولیٰ ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابن ماجہ و الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3303

عَن مُعَاوِيَة بنِ الحكمِ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ جَارِيَةً كَانَتْ لِي تَرْعَى غَنَمًا لِي فَجِئْتُهَا وَقَدْ فَقَدَتْ شَاةً مِنَ الْغَنَمِ فَسَأَلْتُهَا عَنْهَا فَقَالَتْ: أَكَلَهَا الذِّئْبُ فَأَسِفْتُ عَلَيْهَا وَكُنْتُ مَنْ بَنِي آدَمَ فَلَطَمْتُ وَجْهَهَا وَعَلَيَّ رَقَبَةٌ أَفَأُعْتِقُهَا؟ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيْنَ اللَّهُ؟» فَقَالَتْ: فِي السَّمَاءِ فَقَالَ: «مَنْ أَنَا؟» فَقَالَتْ: أَنْتَ رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَعْتِقْهَا» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَفِي رِوَايَةِ مُسْلِمٍ قَالَ: كَانَتْ لِي جَارِيَةٌ تَرْعَى غَنَمًا لِي قِبَلَ أُحُدٍ وَالْجَوَّانِيَّةِ فَاطَّلَعْتُ ذَاتَ يَوْمٍ فَإِذَا الذِّئْبُ قَدْ ذَهَبَ بِشَاةٍ مِنْ غَنَمِنَا وَأَنَا رَجُلٌ مِنْ بَنِي آدَمَ آسَفُ كَمَا يَأْسَفُونَ لَكِنْ صَكَكْتُهَا صَكَّةً فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَظَّمَ ذَلِكَ عَلَيَّ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أفَلا أُعتِقُها؟ قَالَ: «ائتِني بهَا؟» فأتيتُه بِهَا فَقَالَ لَهَا: «أَيْنَ اللَّهُ؟» قَالَتْ: فِي السَّمَاءِ قَالَ: «مَنْ أَنَا؟» قَالَتْ: أَنْتَ رَسُولُ الله قَالَ: «أعتِقْها فإنَّها مؤْمنةٌ»
معاویہ بن حکم ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میری ایک لونڈی میری بکریاں چراتی تھی ، میں اس کے پاس آیا تو میں نے ایک بکری نہ پائی ، میں نے اس کے متعلق اس سے پوچھا تو اس نے کہا : اسے بھیڑیے نے کھا لیا ہے ، میں اس سے ناراض ہوا ، چونکہ میں اولاد آدم سے ہوں ، میں نے اس کے چہرے پر تھپڑ مار دیا ، (اور کسی وجہ سے) غلام آزاد کرنا مجھ پر واجب ہے ، کیا میں اسے آزاد کر دوں ؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس لونڈی سے پوچھا :’’ اللہ کہاں ہے ؟‘‘ اس نے کہا : آسمان میں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں کون ہوں ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، آپ اللہ کے رسول ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے آزاد کر دو ۔‘‘ یہ مالک کی روایت ہے ۔ اور مسلم کی روایت میں ہے : انہوں (معاویہ بن حکم ؓ) نے کہا : میری ایک لونڈی تھی جو اُحد اور جوانیہ کی طرف میری بکریاں چرایا کرتی تھی ، ایک روز میں نے دیکھا کہ بھیڑیا ہماری بکریوں میں سے ایک بکری لے گیا ، چونکہ میں آدم کی اولاد سے ہوں ، میں بھی ناراض ہوتا ہوں جیسے وہ ناراض ہوتے ہیں ، اس لیے میں نے اسے ایک تھپڑ مار دیا پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا (اور سارا واقعہ سنایا) آپ نے میری اس حرکت کو بڑا جرم قرار دیا ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا میں اسے آزاد نہ کر دوں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے میرے پاس لاؤ ۔‘‘ میں اسے آپ کے پاس لے آیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا :’’ اللہ کہاں ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا : آسمان میں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں کون ہوں ؟‘‘ اس نے کہا : آپ اللہ کے رسول ہیں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے آزاد کر دو کیونکہ یہ مسلمان ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ مالک و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3304

عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: إِن عُوَيْمِر الْعَجْلَانِيَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلًا وجدَ معَ امرأتِهِ رجُلاً أيقْتُلُه فيَقْتُلُونه؟ أمْ كَيفَ أفعل؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قدْ أُنْزِلُ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا» قَالَ سَهْلٌ: فَتَلَاعَنَا فِي الْمَسْجِدِ وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا فَرَغَا قَالَ عُوَيْمِرٌ: كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رسولَ اللَّهِ إِن أَمْسكْتُها فطلقتها ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: انْظُرُوا فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَسْحَمَ أَدْعَجَ الْعَيْنَيْنِ عَظِيمَ الْأَلْيَتَيْنِ خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ فَلَا أَحسب عُوَيْمِر إِلَّا قَدْ صَدَقَ عَلَيْهَا وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أُحَيْمِرَ كَأَنَّهُ وَحَرَةٌ فَلَا أَحْسِبُ عُوَيْمِرًا إِلَّا قَدْ كَذَبَ عَلَيْهَا فَجَاءَتْ بِهِ عَلَى النَّعْتِ الَّذِي نَعْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ تَصْدِيقِ عُوَيْمِرٍ فَكَانَ بَعْدُ يُنْسَبُ إِلَى أمه
سہل بن سعد ساعدی ؓ بیان کرتے ہیں کہ عویمر عجلانی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اس شخص کے بارے میں بتائیں جو اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائے ، کیا وہ اسے قتل کر دے ، اس صورت میں وہ (مقتول کے ورثاء) اس کو قتل کر دیں گے یا اسے کیا کرنا چاہیے ؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تیرے اور تیری بیوی کے بارے میں حکم نازل ہو چکا ہے ، تم اسے لے کر آؤ ۔‘‘ سہل بیان کرتے ہیں ، ان دونوں نے مسجد میں لعان کیا ، اور میں لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تھا ، جب وہ دونوں فارغ ہوئے تو عویمر نے کہا : اللہ کے رسول ! اگر میں اسے رکھ لوں تو اس کا مطلب ہو گا میں نے اس پر جھوٹ باندھا ، اس نے اسے تین طلاقیں دے دیں ، پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ انتظار کرو اور دیکھو اگر وہ سیاہ رنگ ، موٹی موٹی اور خوب سیاہ آنکھوں والے ، سرین بڑے بڑے اور موٹی موٹی پنڈلیوں والے بچے کو جنم دے تو پھر میں سمجھوں گا کہ عویمر نے اس کے متعلق سچ کہا ہے ، اور اگر وہ سرخ رنگ کا ہوا ، گویا کہ وہ زہریلی چھپکلی ہے تو میں سمجھوں گا کہ عویمر نے اس عورت پر جھوٹ باندھا ہے ۔‘‘ اس عورت نے اس طرح کے بچے کو جنم دیا جس طرح کی صفات رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عویمر کی تصدیق کے متعلق بیان فرمائی تھیں ، اس کے بعد اس بچے کو اس کی ماں کی طرف منسوب کیا جاتا تھا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3305

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَاعن بَين رجل وَامْرَأَته فانتقى مِنْ وَلَدِهَا فَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي حَدِيثِهِ لَهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَظَهُ وَذَكَّرَهُ وَأَخْبَرَهُ أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ ثُمَّ دَعَاهَا فَوَعَظَهَا وَذَكَّرَهَا وَأَخْبَرَهَا أَنَّ عَذَاب الدُّنْيَا أَهْون من عَذَاب الْآخِرَة
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شوہر اور اس کی بیوی کے درمیان لعان کرایا ، اس (آدمی) نے اس کے بچے کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تو آپ نے ان دونوں کے درمیان تفریق کرا دی اور بچے کو عورت کے حوالے کر دیا ۔ اور ابن عمر ؓ کی صحیحین کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پہلے شوہر کو وعظ و نصیحت کی اور اسے بتایا کہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے بہت ہلکا ہے ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس عورت کو بلایا اور اسے بھی وعظ و نصیحت کی اور اسے بھی بتایا کہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے بہت ہلکا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3306

وَعَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلْمُتَلَاعِنَيْنِ: «حِسَابُكُمَا عَلَى اللَّهِ أَحَدُكُمَا كَاذِبٌ لَا سَبِيلَ لَكَ عَلَيْهَا» قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَالِي قَالَ: «لَا مَالَ لَكَ إِنْ كُنْتَ صَدَقْتَ عَلَيْهَا فَهُوَ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِهَا وَإِنْ كُنْتَ كَذَبْتَ عَلَيْهَا فَذَاكَ أَبْعَدُ وَأبْعد لَك مِنْهَا»
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لعان کرنے والوں سے فرمایا :’’ تمہارا حساب اللہ کے ذمہ ہے ، تم دونوں میں سے ایک جھوٹا ہے ، اب تمہارا اس (عورت) پر کوئی حق نہیں ۔‘‘ اس (آدمی) نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرا مال (جو مہر میں دیا تھا) ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہیں مال کا کوئی حق نہیں ، اگر تم نے اس کے متعلق سچی بات کی ہے تو وہ (مال) اس کا بدل ہے جو تم نے اس سے ہمبستری کی ہے ، اور اگر تم نے اس کے متعلق جھوٹی بات کی ہے تو پھر اس (مہر) کا لوٹنا تمہارے لیے بعید ہے اور تیرا اس سے مطالبہ کرنا بھی بعید ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3307

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ هِلَالَ بْنَ أُمَيَّةَ قَذَفَ امْرَأَتَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرِيكِ بْنِ سَحْمَاءَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْبَيِّنَةَ أَوْ حَدًّا فِي ظَهْرِكَ» فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَا رَأَى أَحَدُنَا عَلَى امْرَأَتِهِ رَجُلًا يَنْطَلِقُ يَلْتَمِسُ الْبَيِّنَةَ؟ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْبَيِّنَةَ وَإِلَّا حَدٌّ فِي ظَهْرِكَ» فَقَالَ هِلَالٌ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنِّي لَصَادِقٌ فَلْيُنْزِلَنَّ اللَّهُ مَا يُبَرِّئُ ظَهْرِي مِنَ الْحَدِّ فَنَزَلَ جِبْرِيلُ وَأنزل عَلَيْهِ: (وَالَّذين يرْمونَ أَزوَاجهم) فَقَرَأَ حَتَّى بَلَغَ (إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ) فَجَاءَ هِلَالٌ فَشَهِدَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ؟» ثُمَّ قَامَتْ فَشَهِدَتْ فَلَمَّا كَانَتْ عِنْدَ الْخَامِسَةِ وَقَفُوهَا وَقَالُوا: إِنَّهَا مُوجِبَةٌ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَتَلَكَّأَتْ وَنَكَصَتْ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهَا تَرْجِعُ ثُمَّ قَالَتْ: لَا أَفْضَحُ قَوْمِي سَائِرَ الْيَوْمِ فَمَضَتْ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَبْصِرُوهَا فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَكْحَلَ الْعَيْنَيْنِ سَابِغَ الْأَلْيَتَيْنِ خَدَلَّجَ السَّاقِينَ فَهُوَ لِشَرِيكِ بْنِ سَحْمَاءَ» فَجَاءَتْ بِهِ كَذَلِكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْلَا مَا مَضَى مِنْ كِتَابِ اللَّهِ لَكَانَ لِي وَلَهَا شَأْن» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ہلال بن امیہ نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس اپنی بیوی پر شریک بن سحماء کے ساتھ زنا کی تہمت لگائی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ثبوت پیش کرو ، ورنہ تیری پشت پر حد قائم ہو گی ۔‘‘ اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! جب ہم میں سے کوئی اپنی بیوی کو حالت زنا میں دیکھے تو کیا وہ گواہ تلاش کرنے چلا جائے ؟ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ گواہ پیش کرو ورنہ تمہاری پشت پر حد قائم کی جائے گی ۔‘‘ ہلال ؓ نے عرض کیا : اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے ! میں یقیناً سچا ہوں اللہ ایسا حکم ضرور نازل فرمائے گا جو مجھے حد سے بچا لے گا ۔ پس جبریل ؑ تشریف لائے اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر یہ آیات نازل فرمائیں :’’ جو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگاتے ہیں ......... اگر وہ سچوں میں سے ہے ۔‘‘ ہلال آئے تو انہوں نے گواہی دی (یعنی لعان کیا) جبکہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرما رہے تھے :’’ یقیناً تم میں سے ایک جھوٹا ہے تو کیا وہ توبہ کرنے کے لیے تیار ہے ؟‘‘ پھر عورت کھڑی ہوئی تو اس نے گواہی دی (لعان کیا) جب وہ پانچویں گواہی پر پہنچی تو انہوں نے اسے روکا اور انہوں نے کہا کہ یہ (پانچویں گواہی) واجب کرنے والی ہے ؟ ابن عباس ؓ نے فرمایا : اس نے توقف کیا اور خاموشی اختیار کی حتی کہ ہم نے سمجھا کہ وہ (اپنے مؤقف سے) رجوع کر لے گی ، پھر اس نے کہا : میں ہمیشہ کے لیے اپنی قوم کو رسوا نہیں کروں گی ۔ چنانچہ اس نے پانچویں گواہی بھی دے دی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے دیکھو اگر یہ سرمئی آنکھوں والے ، بڑے سرین والے اور موٹی پنڈلیوں والے بچے کو جنم دے تو پھر وہ شریک بن سحماء کا ہے ۔‘‘ اس نے اسی طرح کے بچے کو جنم دیا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر اللہ کا حکم (کہ لعان کے بعد حد جاری نہیں کی جائے گی) پہلے سے نہ آیا ہوتا تو میں اسے ضرور سزا دیتا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3308

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ: لَوْ وَجَدْتُ مَعَ أَهْلِي رَجُلًا لَمْ أَمَسَّهُ حَتَّى آتِيَ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَعَمْ» قَالَ: كَلَّا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنْ كُنْتُ لَأُعَاجِلُهُ بِالسَّيْفِ قَبْلَ ذَلِكَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسْمَعُوا إِلَى مَا يَقُولُ سَيِّدُكُمْ إِنَّهُ لَغَيُورٌ وَأَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ وَالله أغير مني» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، سعد بن عبادہ ؓ نے عرض کیا اگر میں کسی آدمی کو اپنی بیوی کے ساتھ قابل اعتراض حالت میں پاؤں تو کیا میں اس (آدمی) کو ہاتھ نہ لگاؤں حتی کہ میں چار گواہ لاؤں ؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں !‘‘ انہوں نے عرض کیا ، ہرگز نہیں ، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ! اگر میرے ساتھ ایسا ہوا تو میں اس (گواہی) سے پہلے ہی تلوار کے ذریعے اس کا کام تمام کر دوں گا ۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنے سردار کی بات غور سے سنو ، کیونکہ وہ غیور شخص ہے ، اور میں اس سے زیادہ غیور ہوں جبکہ اللہ مجھ سے زیادہ غیور ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3309

وَعَنِ الْمُغِيرَةَ قَالَ: قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ: لَوْ رَأَيْتُ رَجُلًا مَعَ امْرَأَتِي لَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ غَيْرَ مُصْفِحٍ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَتَعْجَبُونَ مِنْ غَيْرَةِ سَعْدٍ؟ وَاللَّهِ لَأَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ وَاللَّهُ أَغْيَرُ مِنِّي وَمِنْ أَجْلِ غَيْرَةِ اللَّهِ حَرَّمَ اللَّهُ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَلَا أَحَدَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْعُذْرُ مِنَ اللَّهِ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ بَعَثَ الْمُنْذِرِينَ وَالْمُبَشِّرِينَ وَلَا أَحَدَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْمِدْحَةُ مِنَ اللَّهِ وَمِنْ أَجْلِ ذَلِكَ وَعَدَ اللَّهُ الْجَنَّةَ»
مغیرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، سعد بن عبادہ ؓ نے کہا : اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو (حالتِ زنا میں) دیکھ لوں تو میں تلوار کی دھار کے ساتھ اسے قتل کر دوں ۔ یہ بات رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تک پہنچی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم سعد کی غیرت سے تعجب کرتے ہو ؟ اللہ کی قسم ! میں اس سے زیادہ غیرت مند ہوں اور اللہ مجھ سے زیادہ غیرت مند ہے ، اور اللہ نے اپنی غیرت ہی کے باعث ظاہری اور باطنی بے حیائی کو حرام قرار دیا ہے ، اور اللہ سے زیادہ کوئی شخص عذر پسند نہیں کرتا اسی لیے تو اس نے آگاہ کرنے والے اور خوشخبری سنانے والے (انبیاء ؑ) مبعوث فرمائے ، اور اللہ سے بڑھ کر کوئی شخص مدح کو پسند نہیں کرتا ، اسی لیے تو اللہ نے جنت کا وعدہ کیا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3310

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «إِن اللَّهَ تَعَالَى يَغَارُ وَإِنَّ الْمُؤْمِنَ يَغَارُ وَغَيْرَةُ اللَّهِ أَنْ لَا يَأْتِيَ الْمُؤْمِنُ مَا حَرَّمَ الله»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ غیرت مند ہے اور بے شک مومن بھی غیرت مند ہے ، اور اللہ کی غیرت یہ ہے کہ مومن اللہ کی حرام کردہ چیز کا ارتکاب نہ کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3311

وَعَنْهُ أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إنَّ امْرَأَتي ولدَتْ غُلَاما أسودَ وَإِنِّي نكرته فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ؟» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «فَمَا أَلْوَانُهَا؟» قَالَ: حُمْرٌ قَالَ: «هَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ؟» قَالَ: إِنَّ فِيهَا لَوُرْقًا قَالَ: «فَأَنَّى تُرَى ذَلِكَ جَاءَهَا؟» قَالَ: عِرْقٌ نَزَعَهَا. قَالَ: «فَلَعَلَّ هَذَا عِرْقٌ نَزَعَهُ» وَلَمْ يُرَخِّصْ لَهُ فِي الِانْتِفَاءِ مِنْهُ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا : میری بیوی نے ایک سیاہ بچے کو جنم دیا ہے ، میں نے اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا ۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تیرے پاس کچھ اونٹ ہیں ؟‘‘ اس نے عرض کیا : ہاں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ان کے رنگ کیسے ہیں ؟‘‘ اس نے عرض کیا : سرخ ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا اِن میں کوئی خاکی رنگ کا بھی ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا : ان میں خاکی رنگ کا بھی ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہارے خیال میں یہ کہاں سے آ گیا ؟‘‘ اس نے عرض کیا : (پرانی) رگ اسے لے آئی ہو گی ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ممکن ہے یہ بھی رگ ہو جو اسے لے آئی ہو ۔‘‘ اور آپ نے اسے اس بچے سے انکار کی اجازت نہیں دی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3312

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ عُتْبَةُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَى أَخِيهِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ: أَنَّ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ مِنِّي فَاقْبِضْهُ إِلَيْكَ فَلَمَّا كَانَ عَامُ الْفَتْحِ أَخَذَهُ سَعْدٌ فَقَالَ: إِنَّهُ ابْنُ أَخِي وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ: أَخِي فَتَسَاوَقَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَخِي كَانَ عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ: أَخِي وَابْن وليدة أبي وُلِدَ على فرَاشه فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ» ثُمَّ قَالَ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ: «احْتَجِبِي مِنْهُ» لِمَا رَأَى مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ فَمَا رَآهَا حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: «هُوَ أَخُوكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمَعَةَ مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِيهِ»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، عتبہ بن ابی وقاص نے اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص ؓ کو وصیت کی کہ زمعہ کی لونڈی کا لڑکا میرا ہے ۔ تم اسے اپنے قبضے میں لے لینا ۔ چنانچہ جب فتح مکہ کا سال ہوا تو سعد ؓ نے اسے لے لیا اور کہا : یہ میرا بھتیجا ہے ۔ اور عبد بن زمعہ نے کہا : یہ میرا بھائی ہے ، وہ دونوں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ سعد ؓ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے بھائی نے اس (بچے) کے بارے میں مجھے وصیت کی تھی ، اور عبد بن زمعہ نے عرض کیا ، یہ میرا بھائی ہے اور میرے والد کی لونڈی کا بیٹا ہے اس کے بستر پر پیدا ہوا ہے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عبد بن زمعہ بچہ تمہیں ملے گا کیونکہ بچہ اسی کا ہوتا ہے جس کے بستر پر پیدا ہوا ہو ، جبکہ زانی کے لیے پتھر (یعنی رجم) ہے ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سودہ بنت زمعہ ؓ سے فرمایا :’’ اس سے پردہ کیا کرو ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ تب فرمایا جب آپ نے اس لڑکے کی عتبہ سے مشابہت دیکھی ۔ اس کے بعد اس نے سودہ ؓ کو تا دم زیست نہیں دیکھا ۔ اور ایک روایت میں ہے : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عبد بن زمعہ ! وہ تمہارا بھائی ہے ، اس لیے کہ وہ اس کے والد کے بستر پر پیدا ہوا ہے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3313

وَعَنْهَا قَالَتْ: دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ وَهُوَ مَسْرُورٌ فَقَالَ: أَيْ عَائِشَةُ أَلَمْ تَرَيْ أَنَّ مُجَزِّزًا الْمُدْلِجِيَّ دَخَلَ فَلَمَّا رَأَى أُسَامَةَ وَزَيْدًا وَعَلَيْهِمَا قطيفةٌ قد غطيَّا رؤوسَهُما وَبَدَتْ أَقْدَامُهُمَا فَقَالَ: إِنَّ هَذِهِ الْأَقْدَامَ بَعْضُهَا من بعضٍ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ایک روز رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بڑے خوش خوش میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا :’’ عائشہ کیا تجھے معلوم نہیں کہ مجز زمدلجی آیا ہوا ہے جب اس نے اسامہ اور زید ؓ کو اس حال میں دیکھا کہ ان دونوں پر ایک چادر تھی اور انہوں نے اپنے سروں کو اس سے ڈھانپ رکھا تھا اور ان کے پاؤں ننگے تھے ، اس نے کہا : یہ پاؤں ایک دوسرے سے ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3314

وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ وَأَبِي بَكْرَةَ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ غَيْرُ أَبِيهِ فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حرَام»
سعد بن ابی وقاص ؓ اور ابوبکرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے جانتے بوجھتے اپنے آپ کو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کیا تو ایسے شخص پر جنت حرام ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3315

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَرْغَبُوا عَنْ آبَائِكُمْ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ أَبِيهِ فقد كفر» وَذُكِرَ حَدِيثُ عَائِشَةَ «مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرُ من الله» فِي «بَاب صَلَاة الخسوف»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنے اباء سے بے رغبتی و اعراض نہ کرو ، کیونکہ جس شخص نے اپنے باپ سے اعراض کیا (اور اپنے آپ کو کسی اور کی طرف منسوب کیا) اس نے کفر کیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔ وَقَدْ ذُکِرَ حَدِیْثُ عَائِشَۃَ ؓ ((مَا مِنْ اَحَدِِ اَغْیَرُ مِنَ اللہِ)) فِیْ بَابِ صَلْوۃِ الْخُسُوْفِ ۔ عائشہ ؓ سے مروی حدیث :’’ اللہ سے بڑھ کر کوئی غیرت مند نہیں ۔‘‘ صلاۃ الخسوف کے باب میں ذکر کی گئی ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3316

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَمَّا نَزَلَتْ آيَةُ الْمُلَاعَنَةِ: «أَيُّمَا امْرَأَةٍ أَدْخَلَتْ عَلَى قَوْمٍ مَنْ لَيْسَ مِنْهُمْ فَلَيْسَتْ مِنَ اللَّهِ فِي شَيْءٍ وَلَنْ يُدْخِلَهَا اللَّهُ جَنَّتَهُ وَأَيُّمَا رَجُلٍ جَحَدَ وَلَدَهُ وَهُوَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ احْتَجَبَ اللَّهُ مِنْهُ وفضَحَهُ على رؤوسِ الْخَلَائِقِ فِي الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيّ والدارمي
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ جب لعان کے متعلق آیت نازل ہوئی تو انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو عورت بچے کو ایسی قوم میں داخل کر دے جس سے ان کا ناطہ نہیں اللہ کے نزدیک اس عورت کی کوئی عزت نہیں اور وہ اسے جنت میں داخل نہیں فرمائے گا ، اور جو شخص اپنے بچے کا انکار کر دے حالانکہ اسے معلوم ہے کہ یہ بچہ اسی کا ہے ، اللہ اس سے حجاب فرما لے گا اور اس کو تمام اول و آخر پوری مخلوق کے سامنے رسوا کر دے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3317

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِن لِي امْرَأَةً لَا تَرُدُّ يَدَ لَامِسٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «طَلِّقْهَا» قَالَ: إِنِّي أُحِبُّها قَالَ: «فأمسِكْهَا إِذا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَقَالَ النَّسَائِيُّ: رَفَعَهُ أَحَدُ الرُّوَاةِ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَحَدُهُمْ لَمْ يرفعهُ قَالَ: وَهَذَا الحَدِيث لَيْسَ بِثَابِت
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا : میری بیوی ہے جو کسی چھونے والے کا ہاتھ نہیں روکتی ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے طلاق دے دو ۔‘‘ اس نے عرض کیا : میں اس سے محبت کرتا ہوں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پھر اسے اپنے نکاح میں رکھ ۔‘‘ اور امام نسائی ؒ نے فرمایا : کسی راوی نے اسے ابن عباس ؓ سے مرفوع نقل کیا ہے اور کسی نے مرفوعاً ذکر نہیں کیا ۔ چنانچہ امام نسائی کہتے ہیں یہ حدیث ثابت نہیں ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3318

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قضى أَن كل مستحلق استحلق بَعْدَ أَبِيهِ الَّذِي يُدْعَى لَهُ ادَّعَاهُ وَرَثَتُهُ فَقَضَى أَنَّ كُلَّ مَنْ كَانَ مِنْ أَمَةٍ يملكهَا يَوْم أَصَابَهَا فقد لحق بِمن استحلقه وَلَيْسَ لَهُ مِمَّا قُسِمَ قَبْلَهُ مِنَ الْمِيرَاثِ شَيْءٌ وَمَا أَدْرَكَ مِنْ مِيرَاثٍ لَمْ يُقْسَمْ فَلَهُ نَصِيبُهُ وَلَا يَلْحَقُ إِذَا كَانَ أَبُوهُ الَّذِي يُدْعَى لَهُ أَنْكَرَهُ فَإِنْ كَانَ مِنْ أمَةٍ لم يَملِكْها أَو من حُرَّةٍ عَاهَرَ بِهَا فَإِنَّهُ لَا يَلْحَقُ بِهِ وَلَا يَرِثُ وَإِنْ كَانَ الَّذِي يُدْعَى لَهُ هُوَ الَّذِي ادَّعَاهُ فَهُوَ وَلَدُ زِنْيَةٍ مِنْ حُرَّةٍ كَانَ أَوْ أَمَةٍ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس بچے کی بابت فیصلہ صادر فرمایا جسے اس کے باپ کے مرنے کے بعد اس کے وارثوں میں شامل کیا گیا ہو ۔ اگر وہ بچہ ایسی لونڈی کا ہے کہ مرنے والے شخص نے اس لونڈی سے اس وقت ہمبستری کی تھی جب وہ اس لونڈی کا مالک تھا تو وہ بچہ اس کے ورثا میں شامل ہے اس کے پیدا ہونے سے پہلے جو وراثت تقسیم ہو چکی اس سے وہ محروم رہے گا البتہ پیدا ہونے کے وقت جو ترکہ موجود تھا اس میں سے اسے حصہ ملے گا (جس بچے کو شامل کیا جا رہا ہے) اگر اس کے والد نے مرنے سے قبل اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا تو پھر اس بچے کو ورثا میں شامل نہیں کیا جائے گا ، اگر وہ بچہ ایسی لونڈی سے ہے جس کا وہ متوفی مالک نہیں تھا یا وہ ایسی آزاد عورت سے جو اس کے نکاح میں نہ تھی تو اس بچے کو متوفی کے نسب میں شامل نہیں کیا جائے گا لہذا وہ بچہ متوفی کا وارث نہیں بنے گا ، اگرچہ اس بچے کو خود متوفی نے اپنا بیٹا ہی کیوں نہ قرار دیا ہو کیونکہ وہ زنا کی پیداوار ہے خواہ لونڈی سے ہو یا آزاد عورت سے ہو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3319

وَعَن جابرِ بنِ عتيكٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ الْغَيْرَةِ مَا يُحِبُّ اللَّهُ وَمِنْهَا مَا يُبْغِضُ اللَّهُ فَأَمَّا الَّتِي يُحِبُّهَا اللَّهُ فَالْغَيْرَةُ فِي الرِّيبَةِ وَأَمَّا الَّتِي يُبْغِضُهَا اللَّهُ فَالْغَيْرَةُ فِي غَيْرِ رِيبَةٍ وَإِنَّ مِنَ الْخُيَلَاءِ مَا يُبْغِضُ اللَّهُ وَمِنْهَا مَا يُحِبُّ اللَّهُ فَأَمَّا الْخُيَلَاءُ الَّتِي يُحِبُّ اللَّهُ فَاخْتِيَالُ الرَّجُلِ عِنْدَ الْقِتَالِ وَاخْتِيَالُهُ عِنْدَ الصَّدَقَةِ وَأَمَّا الَّتِي يُبْغِضُ اللَّهُ فَاخْتِيَالُهُ فِي الْفَخْرِ» وَفِي رِوَايَةٍ: «فِي الْبَغْيِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ
جابر بن عتیک ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ غیرت کی ایک قسم ایسی ہے جسے اللہ پسند کرتا ہے اور ایک قسم ایسی ہے جسے اللہ پسند نہیں فرماتا ، رہی وہ جسے اللہ پسند فرماتا ہے ، وہ ہے جو مقام شک میں ہو ، اور رہی وہ جسے اللہ ناپسند فرماتا ہے وہ غیرت ہے جو غیر شک (گمان) میں ہو ۔ اور فخر کی ایک ایسی قسم ہے جسے اللہ ناپسند کرتا ہے ، اور ایک ایسی قسم ہے جسے اللہ پسند فرماتا ہے رہا وہ فخر جسے اللہ پسند فرماتا ہے وہ آدمی کا قتال (جہاد) اور صدقہ کے وقت فخر کرنا ہے ، اور رہا وہ جسے اللہ ناپسند فرماتا ہے تو وہ نسب میں فخر کرنا ہے ۔‘‘ اور دوسری روایت میں ہے :’’ ظلم میں فخر کرنا ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3320

عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فَلَانًا ابْنِي عَاهَرْتُ بِأُمِّهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا دِعْوَةَ فِي الْإِسْلَامِ ذَهَبَ أَمْرُ الْجَاهِلِيَّةِ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، کہ ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! فلاں میرا بیٹا ہے ، میں نے دور جاہلیت میں اس کی ماں سے زنا کیا تھا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسلام میں (بچے کا) دعوی نہیں ، جاہلیت کا معاملہ ختم ہو گیا ، بچہ صاحبِ بستر کے لیے ہے اور زانی کے لیے پتھر (رجم یا محرومی) ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3321

وَعَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَرْبَعٌ مِنَ النِّسَاءِ لَا مُلَاعَنَةَ بَيْنَهُنَّ: النَّصْرَانِيَّةُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ وَالْيَهُودِيَّةُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ وَالْحُرَّةُ تَحْتَ الْمَمْلُوكِ وَالْمَمْلُوكَةُ تَحْتَ الْحُرِّ . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ چار قسم کی عورتوں کے درمیان کوئی لعان نہیں ، نصرانی عورت مسلمان کے نکاح میں ہو ، یہودی عورت مسلمان کے نکاح میں ہو ، آزاد عورت مملوک کے نکاح میں ہو ، اور مملوک عورت آزاد کے نکاح میں ہو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3322

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ رَجُلًا حِينَ أَمَرَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ أَنْ يَتَلَاعَنَا أَنْ يَضَعَ يَدَهُ عِنْدَ الْخَامِسَةِ عَلَى فِيهِ وَقَالَ: «إِنَّهَا مُوجِبَةٌ» . رَوَاهُ النَّسَائِيُّ
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو اس وقت حکم فرمایا ، جب آپ نے دو لعان کرنے والوں کو لعان کرنے کا حکم دیا تھا کہ وہ (آدمی) پانچویں شہادت کے وقت اس (لعان کرنے والے) کے منہ پر ہاتھ رکھ دے ، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیونکہ وہ (پانچویں گواہی) واجب کرنے والی ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3323

وَعَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ عِنْدِهَا لَيْلًا قَالَتْ: فَغِرْتُ عَلَيْهِ فَجَاءَ فَرَأَى مَا أَصْنَعُ فَقَالَ: «مَا لَكِ يَا عَائِشَةُ أَغِرْتِ؟» فَقُلْتُ: وَمَا لِي؟ لَا يَغَارُ مِثْلِي عَلَى مِثْلِكَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ جَاءَكِ شَيْطَانُكِ» قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمْعِي شَيْطَانٌ؟ قَالَ: «نَعَمْ» قُلْتُ: وَمَعَكَ يَا رَسُولَ الله؟ قَالَ: «نعم وَلَكِن أعانني علَيهِ حَتَّى أسلَمَ» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک رات میرے پاس سے تشریف لے گئے آپ کے تشریف لے جانے پر میں جذباتی ہوئی ، چنانچہ آپ تھوڑی دیر بعد تشریف لائے اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میری حالت دیکھی تو فرمایا :’’ عائشہ ! کیا ہوا ، کیا تم جذباتی ہو گئی ہو ؟‘‘ میں نے عرض کیا : مجھے کیا ہے کہ مجھ جیسی کو آپ جیسے کی عدم موجودگی جذباتی نہ کرے ؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہارے پاس تمہارا شیطان آیا ہے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا میرے ساتھ شیطان ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں !‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا آپ کے ساتھ بھی ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، لیکن اللہ نے اس کے خلاف میری اعانت فرمائی حتی کہ میں اس سے محفوظ رہتا ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3324

عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ: أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ طَلَّقَهَا الْبَتَّةَ وَهُوَ غَائِبٌ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا وَكِيْلُهُ الشَّعِيرَ فَسَخِطَتْهُ فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا لَكِ عَلَيْنَا مِنْ شَيْءٍ فَجَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: «لَيْسَ لَكِ نَفَقَةٌ» فَأَمَرَهَا أَنْ تَعْتَدَّ فِي بَيْتِ أُمِّ شَرِيكٍ ثُمَّ قَالَ: «تِلْكِ امْرَأَةٌ يَغْشَاهَا أَصْحَابِي اعْتَدِّي عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَى تَضَعِينَ ثِيَابَكِ فَإِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي» . قَالَتْ: فَلَمَّا حَلَلْتُ ذَكَرْتُ لَهُ أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ وَأَبَا جَهْمٍ خَطَبَانِي فَقَالَ: «أَمَّا أَبُو الْجَهْمِ فَلَا يَضَعُ عَصَاهُ عَنْ عَاتِقِهِ وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ فَصُعْلُوكٌ لَا مَالَ لَهُ انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ» فَكَرِهْتُهُ ثُمَّ قَالَ: «انْكِحِي أُسَامَةَ» فَنَكَحْتُهُ فَجَعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا وَاغْتَبَطْتُ وَفِي رِوَايَةٍ عَنْهَا: «فَأَمَّا أَبُو جَهْمٍ فَرَجُلٌ ضَرَّابٌ لِلنِّسَاءِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفِي رِوَايَةٍ: أَنَّ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا ثَلَاثًا فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «لَا نَفَقَةَ لَكِ إِلَّا أَنْ تَكُونِي حَامِلا»
ابوسلمہ ، فاطمہ بنت قیس سے روایت کرتے ہیں کہ ابوعمرو بن حفص نے انہیں آخری طلاق اس وقت دی جب وہ مدینہ منورہ سے باہر تھے ، چنانچہ ابوعمرو بن حفص کے وکیل نے وہ ’’جو‘‘ فاطمہ کے سپرد کر دیے جو ابوعمرو نے ان کے لیے بھیجے تھے وہ اس سے ناراض ہو گئیں ، اس پر (اس کے وکیل) نے کہا : اللہ کی قسم ! تمہارا ہم پر کوئی حق نہیں ، چنانچہ وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہارے لیے کوئی نفقہ نہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں ام شریک کے گھر عدت گزارنے کا حکم فرمایا ، پھر فرمایا :’’ وہ ایسی خاتون ہیں ، کہ میرے صحابہ اس کے پاس آتے جاتے ہیں ، لہذا تم ابن ام مکتوم ؓ کے ہاں عدت گزارو ، کیونکہ وہ نابینا شخص ہے ، تم اپنے معمول کے کپڑے پہن کر رہ سکتی ہو ، جب تم عدت گزار لو تو مجھے مطلع کرنا ۔‘‘ فاطمہ بنت قیس ؓ کہتی ہیں : جب میں نے عدت گزار لی تو میں نے آپ کو بتایا کہ معاویہ بن ابی سفیان ؓ اور ابوجہم ؓ نے مجھے پیغام نکاح بھیجا ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابوجہم وہ تو اپنی لاٹھی اپنے کندھے سے نہیں اتارتا (سخت مزاج ہے) ، اور رہا معاویہ وہ تو فقیر آدمی ہے ، اس کے پاس کوئی مال نہیں ، تم اسامہ بن زید سے نکاح کر لو ۔‘‘ میں نے اسے ناپسند کیا ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسامہ سے نکاح کر لو ۔‘‘ میں نے اس سے نکاح کر لیا اللہ نے اس میں خیر فرما دی ، اور میں قابل رشک بن گئی ۔ اور انہی سے ایک روایت میں ہے :’’ ابوجہم ! وہ تو عورتوں کو بہت مارنے والا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔ اور ایک روایت میں ہے کہ اس کے خاوند نے جب اسے تین طلاقیں دے دیں تو وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آئیں ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا :’’ تمہارے لیے صرف حاملہ ہونے کی صورت میں نفقہ ہے ، ویسے کوئی نفقہ نہیں ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3325

وَعَن عائشةَ قَالَتْ: إِنَّ فَاطِمَةَ كَانَتْ فِي مَكَانٍ وَحِشٍ فَخِيفَ عَلَى نَاحِيَتِهَا فَلِذَلِكَ رَخَّصَ لَهَا النَّبِيُّ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم تَعْنِي النُّقْلَةِ وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَتْ: مَا لِفَاطِمَةَ؟ أَلَا تَتَّقِي اللَّهَ؟ تَعْنِي فِي قَوْلِهَا: لَا سُكْنَى وَلَا نَفَقَة. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ فاطمہ ایک بے آباد گھر میں تھیں ، ان کے متعلق اندیشہ محسوس کیا گیا اسی لیے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں رخصت عنایت فرمائی ، یعنی عائشہ ؓ کی مراد یہ ہے کہ اس لیے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں (اپنے گھر سے) منتقل ہونے کی اجازت دی ۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے ، عائشہ ؓ نے کہا : فاطمہ ؓ کو کیا ہو گیا وہ اللہ سے کیوں نہیں ڈرتی ، جب وہ یہ کہتی ہے کہ مطلقہ ثلاثہ کے لیے ، سکونت ہے اور نہ خرچہ ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3326

وَعَن سعيدِ بنِ المسيِّبِ قَالَ: إِنَّمَا نُقِلَتْ فَاطِمَةُ لِطُولِ لِسَانِهَا عَلَى أحمائِها. رَوَاهُ فِي شرح السّنة
سعید بن مسیّب بیان کرتے ہیں ، فاطمہ (بنت قیس ؓ) کو محض اس لیے منتقل کیا گیا کہ وہ اپنے (خاوند کے) اقارب پر زبان درازی کرتی تھیں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3327

وَعَن جابرٍ قَالَ: طُلِّقَتْ خَالَتِي ثَلَاثًا فَأَرَادَتْ أَنْ تَجُدَّ نَخْلَهَا فَزَجَرَهَا رَجُلٌ أَنْ تَخْرُجَ فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «بَلَى فَجُدِّي نَخْلَكِ فَإِنَّهُ عَسَى أَنْ تَصَّدَّقِي أَوْ تَفْعَلِي مَعْرُوفا» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، میری خالہ کو تین طلاقیں دی گئیں ، انہوں نے اپنی کھجوریں توڑنے کا ارادہ کیا تو ایک آدمی نے انہیں گھر سے نکلنے سے منع کیا تو وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور واقعہ بیان کیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیوں نہیں ، تم اپنی کھجوریں توڑو ، کیونکہ امید ہے کہ تم صدقہ کرو گی یا کوئی بھلائی و نیکی کا کام کرو گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3328

وَعَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ: أَنَّ سُبَيْعَةَ الْأَسْلَمِيَّةَ نُفِسَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَيَالٍ فَجَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَتْهُ أَنْ تَنْكِحَ فأذِنَ لَهَا فنكحت. رَوَاهُ البُخَارِيّ
مسور بن مخرمہ ؓ سے روایت ہے کہ سبیعہ اسلمیہ نے اپنے خاوند کی وفات کے چند دن بعد بچے کو جنم دیا ، پھر وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تاکہ آپ سے نکاح کرنے کی اجازت طلب کریں ، آپ نے انہیں اجازت عطا فرما دی اور انہوں نے نکاح کر لیا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3329

وَعَن أُمِّ سلمةَ قَالَتْ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنَتِي تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا وَقَدِ اشْتَكَتْ عَيْنُهَا أَفَنَكْحُلُهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا» مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا كُلُّ ذَلِكَ يَقُولُ: «لَا» قَالَ: «إِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وعشرٌ وَقد كَانَت إِحْدَاهُنَّ فِي الجاهليَّةِ تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ»
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ایک عورت نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میری بیٹی کا خاوند فوت ہو گیا ہے ، اور اس کی آنکھ میں تکلیف ہے ، کیا میں اس کی آنکھ میں سرمہ لگا دوں ؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہیں ۔‘‘ دو بار یا تین بار ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر بار یہی فرماتے :’’ نہیں ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ (عدت) چار ماہ دس دن ہے ، جبکہ دور جاہلیت میں تم میں سے ہر کوئی سال کے اختتام پر اونٹ کی مینگنی پھینکتی تھی ۔‘‘ (ایک سال بعد عدت ختم ہوتی تھی) متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3330

وَعَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ وَزَيْنَبَ بِنْتِ جحش عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا»
ام حبیبہ ؓ اور زینب بن جحش ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتی ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھنے والی عورت کے لیے حلال نہیں کہ وہ خاوند کی وفات پر چار ماہ دس دن کے سوگ کے علاوہ کسی اور میت پر تین دن سے زائد سوگ کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3331

وَعَن أُمِّ عطيَّةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تُحِدُّ امْرَأَةٌ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا وَلَا تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ وَلَا تكتحِلُ وَلَا تَمَسُّ طِيبًا إِلَّا إِذَا طَهُرَتْ نُبْذَةً مِنْ قُسْطٍ أَوْ أَظْفَارٍ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَزَادَ أَبُو دَاوُدَ: «وَلَا تختضب»
ام عطیہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کوئی عورت کسی میت پر تین دن سے زائد سوگ نہ کرے ، البتہ خاوند پر چار ماہ دس دن کا سوگ کرے ، اور وہ یمنی لکیر دار چادر کے سوا رنگے ہوئے کپڑے بھی نہ پہنے ، نہ سرمہ ڈالے اور نہ خوشبو لگائے ، البتہ جب وہ حیض سے پاک ہو جائے تو پھر قُسط یا اظفار کی معمولی سی خوشبو لگا لے ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ اور ابوداؤد نے یہ اضافہ نقل کیا ہے :’’ وہ مہندی نہ لگائے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3332

عَن زَيْنَب بنت كَعْب: أَنَّ الْفُرَيْعَةَ بِنْتَ مَالِكِ بْنِ سِنَانٍ وَهِيَ أُخْتُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَخْبَرَتْهَا أَنَّهَا جَاءَتْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ أَنْ تَرْجِعَ إِلَى أَهْلِهَا فِي بَنِي خُدْرَةَ فَإِنَّ زَوْجَهَا خَرَجَ فِي طَلَبِ أَعْبُدٍ لَهُ أَبَقُوا فَقَتَلُوهُ قَالَتْ: فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَرْجِعَ إِلَى أَهْلِي فَإِنَّ زَوْجِي لَمْ يَتْرُكْنِي فِي مَنْزِلٍ يَمْلِكُهُ وَلَا نَفَقَةٍ فَقَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَعَمْ» . فَانْصَرَفْتُ حَتَّى إِذَا كُنْتُ فِي الْحُجْرَةِ أَوْ فِي الْمَسْجِدِ دَعَانِي فَقَالَ: «امْكُثِي فِي بَيْتِكِ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ» . قَالَتْ: فَأَعْتَدَدْتُ فِيهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا. رَوَاهُ مَالِكٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ
زینب بنت کعب سے روایت ہے کہ ابوسعید خدری ؓ کی بہن فُریعہ بنت مالک بن سنان نے انہیں بتایا کہ وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تاکہ وہ اپنے قبیلے بنو خدرہ میں اپنے گھر چلی جائے ، کیونکہ اس کا شوہر اپنے مفرور غلاموں کی تلاش میں نکلا تھا جسے ان غلاموں نے قتل کر دیا تھا ، وہ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا کہ میں اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤں کیونکہ میرے شوہر نے نہ تو اپنا ذاتی گھر چھوڑا ہے اور نہ نفقہ ۔ وہ بیان کرتی ہیں : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ۔‘‘ میں واپس مڑی حتی کہ جب حجرے میں تھی یا مسجد میں تھی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بُلایا اور فرمایا :’’ اپنے گھر میں رہو حتی کہ عدت پوری ہو جائے ۔‘‘ وہ بیان کرتی ہیں ، میں نے وہاں چار ماہ دس دن عدت گزاری ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ مالک و الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3333

وَعَن أُمِّ سلمَةَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ وَقَدْ جعلتُ عليَّ صَبِراً فَقَالَ: «مَا هَذَا يَا أُمَّ سَلَمَةَ؟» . قُلْتُ: إِنَّمَا هُوَ صَبِرٌ لَيْسَ فِيهِ طِيبٌ فَقَالَ: «إِنَّهُ يَشُبُّ الْوَجْهَ فَلَا تَجْعَلِيهِ إِلَّا بِاللَّيْلِ وَتَنْزِعِيهِ بِالنَّهَارِ وَلَا تَمْتَشِطِي بِالطِّيبِ وَلَا بِالْحِنَّاءِ فَإِنَّهُ خضاب» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب ابوسلمہ ؓ فوت ہوئے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں نے ایلوے کا عرق لگایا ہوا تھا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ام سلمہ ! یہ کیا ہے ؟‘‘ میں نے عرض کیا : یہ تو ایلوے کا عرق ہے ! اس میں کوئی خوشبو نہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ چہرے کو چمکا دیتا ہے ، اسے رات کے وقت لگا لیا کرو اور دن کے وقت صاف کر دیا کرو ، خوشبو لگا کر کنگھی بھی نہ کرو اور نہ مہندی لگا کر کنگھی کرو ، کیونکہ وہ خضاب ہے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں کس چیز کے ساتھ کنگھی کروں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بیری (کے پتوں) کے ساتھ ، تم اپنے سر پر ان کی لیپ کر لیا کرو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3334

وَعَنْهَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «المُتوَفّى عَنْهَا زوجُها لَا تَلبسُ المُعَصفَرَ مِنَ الثِّيَابِ وَلَا الْمُمَشَّقَةَ وَلَا الْحُلِيَّ وَلَا تَخْتَضِبُ وَلَا تَكْتَحِلُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ
ام سلمہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتی ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس عورت کا خاوند فوت ہو جائے تو وہ نہ تو زرد رنگ کے کپڑے پہنے اور نہ سرخ رنگ کے ، اور نہ وہ زیور پہنے اور خضاب لگائے اور نہ ہی سرمہ لگائے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3335

عَن سُليمانَ بنِ يَسارٍ: أَنَّ الْأَحْوَصَ هَلَكَ بِالشَّامِ حِينَ دَخَلَتِ امْرَأَتُهُ فِي الدَّمِ مِنَ الْحَيْضَةِ الثَّالِثَةِ وَقَدْ كَانَ طَلَّقَهَا فَكَتَبَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ إِلَى زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ يَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِكَ فَكَتَبَ إِلَيْهِ زِيدٌ: إِنَّهَا إِذَا دَخَلَتْ فِي الدَّمِ مِنَ الْحَيْضَةِ الثَّالِثَةِ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ وَبَرِئَ مِنْهَا لَا يرِثُها وَلَا ترِثُه. رَوَاهُ مَالك
سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ احوص نے شام میں اس وقت وفات پائی جب اس کی بیوی کو (طلاق کے بعد) تیسرا حیض شروع ہو چکا تھا ، وہ اسے طلاق دے چکا تھا ، معاویہ بن ابی سفیان نے اس بارے میں مسئلہ دریافت کرنے کے لیے زید بن ثابت ؓ کے نام خط لکھا تو زید نے انہیں جواب دیا کہ وہ تیسرے حیض میں داخل ہو چکی ہے ، وہ (عورت) اس سے برئ الذمہ ہے اور وہ اس سے برئ الذمہ ہے ، وہ اس کا وارث نہیں اور یہ اس کی وارث نہیں ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3336

وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَيُّمَا امْرَأَةٍ طُلِّقَتْ فَحَاضَتْ حَيْضَةً أَوْ حَيْضَتَيْنِ ثُمَّ رُفِعَتْهَا حيضتُها فإنَّها تنتظِرُ تسعةَ أشهرٍ فإنْ بانَ لَهَا حَمْلٌ فَذَلِكَ وَإِلَّا اعْتَدَّتْ بَعْدَ التِّسْعَةِ الْأَشْهَرِ ثلاثةَ أشهرٍ ثمَّ حلَّتْ. رَوَاهُ مَالك
سعید بن مسیّب بیان کرتے ہیں ، عمر بن خطاب ؓ نے فرمایا : جس عورت کو طلاق دی گئی اور اسے ایک یا دو حیض آ گئے اور پھر اس کا حیض موقوف ہو گیا تو وہ نو ماہ انتظار کرے گی ، اگر اس کا حمل ظاہر ہو گیا تو پھر یہی (وضع حمل) ہے ورنہ وہ نو ماہ کے بعد تین ماہ عدت گزارے گی اور پھر حلال ہو جائے گی ۔ (اور وہ دوسری جگہ نکاح کر سکے گی) صحیح ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3337

عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِامْرَأَةٍ مُجِحٍّ فَسَأَلَ عَنْهَا فَقَالُوا: أَمَةٌ لِفُلَانٍ قَالَ: «أَيُلِمُّ بِهَا؟» قَالُوا: نَعَمْ. قَالَ: «لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَلْعَنَهُ لَعْنًا يَدْخُلُ مَعَهُ فِي قَبْرِهِ كَيْفَ يَسْتَخْدِمُهُ وَهُوَ لَا يَحِلُّ لَهُ؟ أَمْ كَيْفَ يُوَرِّثُهُ وَهُوَ لَا يحلُّ لَهُ؟» . رَوَاهُ مُسلم
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، ایک ایسی عورت کے پاس سے گزرے جو بچہ جننے کے قریب تھی تو آپ نے اس کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ فلاں شخص کی لونڈی ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا وہ اس سے جماع کرتا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : جی ہاں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں نے ارادہ کیا کہ میں اس پر ایسی لعنت کروں جو قبر تک اس کے ساتھ جائے ، وہ اس سے کیسے خدمت کا تقاضا کر سکتا ہے جبکہ وہ اس کے لیے حلال نہیں ، یا وہ اسے کیسے وارث بنا سکتا ہے جبکہ وہ اس کے لیے حلال نہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3338

عَن أبي سعيدٍ الخدريِّ رَفْعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي سَبَايَا أَوْطَاسٍ: «لَا تُوطَأُ حَامِلٌ حَتَّى تَضَعَ وَلَا غَيْرُ ذَاتِ حَمْلٍ حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالدَّارِمِيُّ
ابوسعید خدری ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے غزوۂ اوطاس میں حاصل ہونے والی لونڈیوں کے بارے میں فرمایا :’’ وضع حمل سے پہلے حاملہ (لونڈی) سے جماع نہ کیا جائے اور جو حاملہ نہیں اس سے بھی جماع نہ کیا جائے حتی کہ اسے ایک حیض آ جائے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد و ابوداؤد و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3339

وَعَنْ رُوَيْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَوْم حُنَيْنٍ: «لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يسْقِي مَاء زَرْعَ غَيْرِهِ» يَعْنِي إِتْيَانَ الْحُبَالَى «وَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَقَعَ عَلَى امْرَأَةٍ مِنَ السَّبْيِ حَتَّى يَسْتَبْرِئَهَا وَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَبِيعَ مَغْنَمًا حَتَى يُقَسَّمَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَاهُ التِّرْمِذِيّ إِلَى قَوْله «زرع غَيره»
رویفع بن ثابت انصاری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حنین کے روز فرمایا :’’ جو شخص اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہو ، اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنا پانی کسی اور کی کھیتی کو دے ، یعنی حاملہ سے جماع کرے ، جو شخص اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی لونڈی سے جماع کرے حتی کہ اس کا رحم خالی ہو جائے ، اور جو شخص اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ مال غنیمت کو اس کی تقسیم سے پہلے فروخت کرے ۔‘‘ ابوداؤد ۔ اور امام ترمذی نے اسے ((زَرْعَ غَیْرِہ)) تک روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3340

عَن مَالِكٍ قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ بِاسْتِبْرَاءِ الْإِمَاءِ بِحَيْضَةٍ إِنْ كَانَتْ مِمَّنْ تَحِيضُ وَثَلَاثَةِ أَشْهُرٍ إِنْ كَانَت مِمَّن تحيض وَينْهى عَن سقِِي مَاء الْغَيْر
امام مالک ؒ بیان کرتے ہیں ، مجھے یہ خبر پہنچی کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان لونڈیوں کو جنہیں حیض آتا تھا ایک حیض کے ذریعے اور جنہیں حیض نہیں آتا تھا تین ماہ کے ذریعے استبرائے رحم کا حکم فرمایا کرتے تھے اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی غیر کی کھیتی کو پانی دینے سے منع فرمایا کرتے تھے ۔ لم اجدہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3341

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّهُ قَالَ: إِذَا وُهِبَتْ الْوَلِيدَةُ الَّتِي تُوطَأُ أَوْ بِيعَتْ أَوْ أُعْتِقَتْ فَلْتَسْتَبْرِئْ رَحِمَهَا بِحَيْضَةٍ وَلَا تُسْتَبْرَئُ الْعَذْرَاءُ. رَوَاهُمَا رزين
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ جب ایسی لونڈی ، جس سے جماع کیا جاتا ہو ، ہبہ کی جائے یا بیع کی جائے یا آزاد کی جائے ، تو وہ ایک حیض کے ذریعے اپنے رحم کے خالی ہونے کا یقین کر لے ، اور کنواری سے استبرائے رحم کا نہیں کہا جائے گا ۔‘‘ دونوں روایتیں رزین نے روایت کی ہیں ۔ صحیح ، رزین (لم اجدہ)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3342

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: إِنَّ هندا بنت عتبَة قَالَت: يَا رَسُول الله إِن أَبَا سُفْيَان رجل شحيح وَلَيْسَ يعطيني مَا يَكْفِينِي وَوَلَدي إِلَّا مَا أخذت مِنْهُ وَهُوَ يعلم فَقَالَ: «خذي مَا يَكْفِيك وولدك بِالْمَعْرُوفِ»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ہند بن عتبہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ابوسفیان ایک بخیل آدمی ہے ، وہ مجھے اس قدر نہیں دیتا جو میرے اور میری اولاد کے لیے کافی ہو ، مگر میں اس سے اس طرح لے لیتی ہوں کہ اسے پتہ نہیں ہوتا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس قدر لے لیا کرو جو دستور کے مطابق تیرے اور تیری اولاد کے لیے کافی ہو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3343

وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِذا أعْطى الله أحدكُم خيرا فليبدأ بِنَفسِهِ وَأهل بَيته» . رَوَاهُ مُسلم
جابر بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب اللہ تم میں سے کسی کو مال عطا کرے تو اسے چاہیے کہ وہ پہلے اپنی ذات اور اپنے گھر والوں پر خرچ کرے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3344

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «للمملوك طَعَامه وَكسوته وَلَا يُكَلف من الْعَمَل إِلَّا مَا يُطيق» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مملوک کا کھانا اور لباس (دستور کے مطابق مالک پر واجب) ہے اور اس سے کام صرف اس کی طاقت کے مطابق ہی لیا جائے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3345

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِخْوَانُكُمْ جَعَلَهُمُ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ فَمَنْ جَعَلَ اللَّهُ أَخَاهُ تَحْتَ يَدَيْهِ فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ وَلْيُلْبِسْهُ مِمَّا يَلْبَسُ وَلَا يُكَلِّفْهُ مِنَ الْعَمَلِ مَا يَغْلِبُهُ فَإِنْ كَلَّفَهُ مَا يَغْلِبُهُ فَلْيُعِنْهُ عَلَيْهِ»
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (غلام) تمہارے بھائی ہیں ، اللہ نے انہیں تمہارے زیر تصرف کر دیا ہے ، اللہ جس کے بھائی کو اس کے زیر تصرف کر دے تو وہ اسے ویسا ہی کھلائے جیسا خود کھائے اور ویسا ہی پہنائے جیسا خود پہنے اور اس سے کوئی ایسا کام نہ لے جو اس کی طاقت سے زیادہ ہو ، اور اگر وہ اس کے ذمے کوئی ایسا کام لگا دے جو اس کی طاقت سے بڑھ کر ہو تو پھر وہ اس میں اس کی اعانت کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3346

وَعَن عبد الله بن عَمْرو جَاءَهُ قَهْرَمَانٌ لَهُ فَقَالَ لَهُ: أَعْطَيْتَ الرَّقِيقَ قُوتَهُمْ؟ قَالَ: لَا قَالَ: فَانْطَلِقْ فَأَعْطِهِمْ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كَفَى بِالرَّجُلِ إِثْمًا أَنْ يَحْبِسَ عَمَّنْ يَمْلِكُ قُوتَهُ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «كَفَى بِالْمَرْءِ إِثْمًا أَنْ يُضَيِّعَ مَنْ يَقُوتُ» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو ؓ سے منقول ہے کہ ان کا منشی ان کے پاس آیا تو انہوں نے اسے فرمایا : کیا تم نے غلاموں کو ان کے کھانے کا سامان دے دیا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں ، انہوں نے فرمایا : جاؤ اور انہیں (کھانے کا سامان) دو ، کیونکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بندے کے لیے یہی گناہ کافی ہے کہ وہ اپنے مملوک کے کھانے کا سامان روک لے ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ آدمی کے لیے یہی گناہ کافی ہے کہ جن کی خوراک اس کے ذمے ہے وہ اس کی روزی ضائع کر دے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3347

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا صَنَعَ لِأَحَدِكُمْ خَادِمُهُ طَعَامَهُ ثُمَّ جَاءَهُ بِهِ وَقَدْ وَلِيَ حره ودخانه فليقعده مَعَه فَليَأْكُل وَإِن كَانَ الطَّعَامُ مَشْفُوهًا قَلِيلًا فَلْيَضَعْ فِي يَدِهِ مِنْهُ أَكلَة أَو أكلتين» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تمہارا خادم تمہارے لیے کھانا تیار کر کے لائے تو وہ (مالک) اسے اپنے ساتھ بٹھائے تاکہ وہ کھائے ، کیونکہ اس نے آگ کی حرارت اور دھواں برداشت کیا ہے ، اگر کھانا ، کھانے والوں کے حساب سے کم ہو تو وہ اس میں ایک یا دو لقمے اس کے ہاتھ پر رکھ دے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3348

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا نَصَحَ لِسَيِّدِهِ وَأَحْسَنَ عِبَادَةَ اللَّهِ فَلَهُ أَجْرُهُ مرَّتَيْنِ»
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب غلام اپنے آقا کے لیے مخلص و خیر خواہ ہو اور وہ اللہ کی عبادت بھی احسن انداز میں کرتا ہو تو اس کے لیے دو اجر ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3349

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نِعِمَّا لِلْمَمْلُوكِ أَنْ يَتَوَفَّاهُ اللَّهُ بِحُسْنِ عِبَادَةِ رَبِّهِ وَطَاعَة سَيّده نعما لَهُ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مملوک کے لیے کیا خوب ہے کہ اللہ اسے اس حال میں فوت کرے کہ وہ اپنے رب کی عبادت بھی اچھے انداز میں کرتا ہو اور اپنے آقا کی اطاعت بھی اچھے انداز میں کرتا ہو ، کیا خوب ہے اس کے لیے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3350

وَعَنْ جَرِيرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَبَقَ الْعَبْدُ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ» . وَفِي رِوَايَةٍ عَنْهُ قَالَ: «أَيّمَا عبد أبق فقد بَرِئت مِنْهُ الذِّمَّةُ» . وَفِي رِوَايَةٍ عَنْهُ قَالَ: «أَيُّمَا عَبْدٍ أَبَقَ مِنْ مَوَالِيهِ فَقَدْ كَفَرَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَيْهِم» . رَوَاهُ مُسلم
جریر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب غلام فرار ہو جاتا ہے تو اس کی نماز قبول نہیں کی جاتی ۔‘‘ اور انہی سے ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو غلام فرار ہو جاتا ہے تو اس سے ذمہ ختم ہو جاتا ہے ۔‘‘ اور انہی سے ایک اور روایت میں ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو غلام اپنے مالکوں سے فرار ہو جائے تو اس نے کفر کیا حتی کہ وہ ان کے پاس لوٹ آئے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3351

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ قَذَفَ مَمْلُوكَهُ وَهُوَ بَرِيءٌ مِمَّا قَالَ جُلِدَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ كَمَا قَالَ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے ابوالقاسم صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس نے اپنے مملوک پر بہتان باندھا جبکہ وہ اس سے بری ہو جو اس نے کہا تو روزِ قیامت اسے کوڑے ماریں جائیں گے مگر یہ کہ وہ ویسے ہی ہو جیسے اس نے کہا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3352

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ ضَرَبَ غُلَامًا لَهُ حَدًّا لَمْ يَأْتِهِ أَوْ لَطَمَهُ فَإِن كَفَّارَته أَن يعتقهُ» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس شخص نے اپنے غلام پر اس کے ناکردہ جرم پر حد قائم کی یا اس کو تھپڑ رسید کیا تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ وہ اسے آزاد کر دے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3353

وَعَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ: كُنْتُ أَضْرِبُ غُلَامًا لِي فَسَمِعْتُ مِنْ خَلْفِي صَوْتًا: «اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ لَلَّهُ أَقْدَرُ عَلَيْكَ مِنْكَ عَلَيْهِ» فَالْتَفَتُّ فَإِذَا هُوَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هُوَ حُرٌّ لِوَجْهِ اللَّهِ فَقَالَ: «أَمَا لَوْ لَمْ تَفْعَلْ لَلَفَحَتْكَ النَّارُ أَوْ لَمَسَّتْكَ النَّارُ» . رَوَاهُ مُسلم
ابومسعود انصاری ؓ بیان کرتے ہیں ، میں اپنے غلام کو مار رہا تھا اسی دوران میں نے اپنے پیچھے سے ایک آواز سنی :’’ ابومسعود ! جان لو ، اللہ تم پر اس سے کہیں زیادہ قدرت رکھتا ہے جتنی تم اس پر قدرت رکھتے ہو ۔‘‘ میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تھے ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! وہ اللہ کی رضا کی خاطر آزاد ہے ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سن لو ! اگر تم ایسا نہ کرتے تو تمہیں جہنم کی آگ جلاتی ‘‘ یا (فرمایا) :’’ تمہیں آگ چھوتی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3354

عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ: أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنَّ لِي مَالًا وَإِنَّ وَالِدِي يَحْتَاجُ إِلَى مَالِي قَالَ: «أَنْتَ وَمَالُكَ لِوَالِدِكَ إِنَّ أَوْلَادَكُمْ مِنْ أَطْيَبِ كَسْبِكُمْ كُلُوا مِنْ كَسْبِ أَوْلَادِكُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ ماجة
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا : میرے پاس مال ہے ، اور میرے والد کو میرے مال کی ضرورت ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم اور تمہارا مال تیرے والد کا ہے ، کیونکہ تمہاری اولاد تمہاری بہترین کمائی ہے ، تم اپنی اولاد کی کمائی کھاؤ ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3355

وَعنهُ وَعَن أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ: أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي فَقِيرٌ لَيْسَ لِي شَيْءٌ وَلِي يَتِيمٌ فَقَالَ: «كُلْ مِنْ مَالِ يَتِيمِكَ غَيْرَ مُسْرِفٍ وَلَا مُبَادِرٍ وَلَا مُتَأَثِّلٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَه
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا : میں فقیر آدمی ہوں ، میرے پاس کچھ بھی نہیں ، اور میری زیر نگرانی ایک یتیم ہے ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یتیم کے مال سے اس طرح کھاؤ کہ اس میں اسراف نہ ہو ، نہ جلد بازی ہو (کہ یتیم کے بڑا ہونے سے پہلے وہ مال ختم ہو جائے) اور نہ اس سے جائیداد بنانی چاہیے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3356

وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي مَرَضِهِ: «الصَّلَاةَ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان
ام سلمہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی مرض الموت میں فرما رہے تھے :’’ نماز اور اپنے غلاموں کا خیال رکھنا ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعیب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3357

وَرَوَى أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ عَنْ عَلِيٍّ نَحْوَهُ
امام احمد اور ابوداؤد نے علی ؓ سے اسی طرح روایت کیا ہے ۔ سندہ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3358

وَعَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ سَيِّئُ الْمَلَكَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه
ابوبکر صدیق ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ غلاموں کے ساتھ بُرا سلوک کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3359

وَعَنْ رَافِعِ بْنِ مَكِيثٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «حُسْنُ الْمَلَكَةِ يُمْنٌ وَسُوءُ الْخُلُقِ شُؤْمٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَلَمْ أَرَ فِي غَيْرِ الْمَصَابِيحِ مَا زَادَ عَلَيْهِ فيهِ منْ قولِهِ: «والصَّدَقةُ تمنَعُ مِيتةَ السُّوءِ والبِرُّ زيادةٌ فِي العُمُرِ»
رافع بن مکیث ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (غلاموں ، رعایا سے) اچھا سلوک کرنے والا باعث برکت ہے جبکہ بُرے اخلاق والا باعث نحوست ہے ۔‘‘ اور میں (صاحب مشکوۃ) نے مصابیح کے علاوہ کسی اور نسخے میں یہ اضافہ نہیں دیکھا جو صاحبِ مصابیح نے نقل کیا ہے :’’ صدقہ بُری موت سے بچاتا ہے اور نیکی عمر میں اضافہ کا باعث ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3360

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا ضَرَبَ أَحَدُكُمْ خَادِمَهُ فَذَكَرَ اللَّهَ فَارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ لَكِنْ عِنْدَهُ «فَلْيُمْسِكْ» بدل «فارفعوا أَيْدِيكُم»
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی اپنے خادم کو مارے اور وہ اللہ کا واسطہ دے تو تم اپنا ہاتھ اٹھا لو (نہ مارو) ۔‘‘ ترمذی ، بیہقی فی شعیب الایمان ، لیکن اس میں ’’ اپنا ہاتھ اٹھا لو ‘‘ کے بجائے ’’ روک لو ‘‘ کے الفاظ ہیں ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ الترمذی و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3361

وَعَن أبي أيوبَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ وَالِدَةٍ وَوَلَدِهَا فَرَّقَ اللَّهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَحِبَّتِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ والدارمي
ابوایوب ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس نے والدہ اور اس کے بچے کے درمیان جدائی ڈال دی تو روز قیامت اللہ اس کے اور اس کے چہیتوں (والدین اور اولاد وغیرہ) کے درمیان جدائی ڈال دے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3362

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: وَهَبَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غلامين أَخَوَيْنِ فَبعث أَحدهمَا فَقَالَ لي رَسُول صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا عَلِيُّ مَا فَعَلَ غُلَامُكَ؟» فَأَخْبَرْتُهُ. فَقَالَ: «رُدُّهُ رُدُّهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو غلام بھائی مجھے ہبہ کیے تو میں نے ان میں سے ایک بیچ دیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا :’’ تیرا غلام کہاں گیا ؟‘‘ میں نے آپ کو بتایا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے واپس لاؤ ، اسے واپس لاؤ ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3363

وَعَنْهُ أَنَّهُ فَرَّقَ بَيْنَ جَارِيَةٍ وَوَلَدِهَا فَنَهَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فردَّ البَيعَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد مُنْقَطِعًا
علی ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک لونڈی اور اس کے بچے کے درمیان جدائی ڈال دی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں اس سے منع فرمایا اور بیع کو فسخ کر دیا ۔ ابوداؤد نے اسے منقطع روایت کیا ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3364

وَعَنْ جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ يَسَّرَ اللَّهُ حَتْفَهُ وَأَدْخَلَهُ جَنَّتَهُ: رِفْقٌ بِالضَّعِيفِ وَشَفَقَةٌ عَلَى الْوَالِدَيْنِ وَإِحْسَانٌ إِلَى الْمَمْلُوكِ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
جابر ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص میں تین صفات ہوں گی اللہ اس کی موت آسان فرما دے گا اور اسے جنت میں داخل فرمائے گا : کمزور سے نرمی کرنا ، والدین پر شفقت کرنا اور مملوک سے احسان کرنا ۔‘‘ ترمذی ۔ اور انہوں نے کہا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3365

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم وَهَبَ لِعَلِيٍّ غُلَامًا فَقَالَ: «لَا تَضْرِبْهُ فَإِنِّي نُهِيتُ عَنْ ضَرْبِ أَهْلِ الصَّلَاةِ وَقَدْ رَأَيْتُهُ يُصَلِّي» . هَذَا لفظ المصابيح
ابوامامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے علی ؓ کو ایک غلام ہبہ کیا تو فرمایا :’’ اسے مارنا نہیں ، کیونکہ نمازیوں کو مارنے سے منع کیا گیا ہے اور میں نے اسے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے ۔‘‘ یہ مصابیح کے الفاظ ہیں ۔ حسن ، رواہ البغوی فی المصابیح و احمد و الطبرانی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3366

وَفِي «الْمُجْتَبَى» لِلدَّارَقُطْنِيِّ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ضَرْبِ الْمُصَلِّينَ
اور امام دارقطنی کی روایت المجتبی میں ہے کہ عمر بن خطاب ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں نمازیوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے ۔ حسن ، رواہ الدارقطنی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3367

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كم نَعْفُو عَنِ الْخَادِمِ؟ فَسَكَتَ ثُمَّ أَعَادَ عَلَيْهِ الْكَلَامَ فصمتَ فلمَّا كانتِ الثَّالثةُ قَالَ: «اعفُوا عَنْهُ كُلَّ يَوْمٍ سَبْعِينَ مَرَّةً» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم خادم کو کتنی بار معاف کریں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش رہے ، اس شخص نے پھر یہی کہا ، آپ پھر خاموش رہے ، جب تیسری بار دریافت کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس سے دن میں ستر بار درگزر کرو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3368

وَرَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو
امام ترمذی نے اسے عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت کیا ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3369

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَاءَمَكُمْ مِنْ مَمْلُوكِيكُمْ فَأَطْعِمُوهُ مِمَّا تَأْكُلُونَ وَاكْسُوهُ مِمَّا تَكْسُونَ وَمَنْ لَا يُلَائِمُكُمْ مِنْهُمْ فَبِيعُوهُ وَلَا تُعَذِّبُوا خَلَقَ اللَّهِ» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہارے غلاموں میں سے جو غلام تمہاری معاونت کرے تو جو تم کھاتے ہو اسے بھی وہی کھلاؤ اور جو تم پہنتے ہو اسے بھی وہی پہناؤ ، اور ان میں سے جو تمہاری معاونت نہ کرے اسے بیچ دو اور اللہ کی مخلوق کو سزا نہ دو ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3370

وَعَن سهلِ بنِ الحَنظلِيَّةِ قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعِيرٍ قَدْ لَحِقَ ظَهْرُهُ بِبَطْنِهِ فَقَالَ: «اتَّقُوا اللَّهَ فِي هَذِهِ الْبَهَائِمِ الْمُعْجَمَةِ فَارْكَبُوهَا صَالِحَة واترُكوها صَالِحَة» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سہل بن حنظلیہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک لاغر اونٹ کے پاس سے گزرے تو فرمایا :’’ ان بے زبان جانوروں کے بارے میں اللہ سے ڈرو ، ان پر اس حال میں سواری کرو کہ وہ سواری کے قابل ہوں ، اور انہیں اس حال میں چھوڑو کہ وہ اچھے ہوں (ابھی تھکے نہ ہوں) ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3371

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا نَزَلَ قَوْلُهُ تَعَالَى (وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أحسن) وَقَوْلُهُ تَعَالَى: (إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْمًا) الْآيَةَ انْطَلَقَ مَنْ كَانَ عِنْدَهُ يَتِيمٌ فَعَزَلَ طَعَامه من طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ مِنْ شَرَابِهِ فَإِذَا فَضَلَ مِنْ طَعَامِ الْيَتِيمِ وَشَرَابِهِ شَيْءٌ حُبِسَ لَهُ حَتَّى يَأْكُلَهُ أَوْ يَفْسُدَ فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: (وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْيَتَامَى قُلْ: إصْلَاح لَهُم خير وَإِن تخالطوهم فإخوانكم) فَخَلَطُوا طَعَامَهُمْ بِطَعَامِهِمْ وَشَرَابَهُمْ بِشَرَابِهِمْ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب اللہ تعالیٰ کا فرمان :’’ تم یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ مگر اسی کے ساتھ کہ وہ احسن ہو ۔‘‘ اس کا فرمان :’’ بے شک جو لوگ یتیموں کا مال از راہِ ظلم کھاتے ہیں ۔‘‘ نازل ہوا تو پھر جس شخص کے پاس یتیم تھا اس نے اس کا کھانا اپنے کھانے سے ، اس کا پینا اپنے پینے سے الگ کر دیا ، اور جب یتیم کے کھانے پینے سے کچھ بچ جاتا تو وہ اسی کے لیے رکھ دیتے حتی کہ وہ اسے کھا لیتا یا وہ خراب ہو جاتا ، یہ چیز ان پر بہت دشوار گزری تو انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کا تذکرہ کیا اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی :’’ وہ آپ سے یتیموں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں ، فرما دیجئے ان کے لیے اصلاح کرنا بہتر ہے ، اور اگر تم ان کو اپنے ساتھ ملا لو تو وہ تمہارے بھائی ہیں ۔‘‘ انہوں نے ان کا کھانا اپنے کھانے کے ساتھ اور پینا اپنے پینے کے ساتھ ملا لیا ۔ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3372

وَعَن أبي مُوسَى قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الْوَالِدِ وَوَلَدِهِ وَبَيْنَ الْأَخِ وَبَيْنَ أَخِيهِ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارَقُطْنِيُّ
ابوموسی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے والد اور اس کے بچے کے درمیان ، نیز بھائیوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے پر لعنت فرمائی ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ و الدارقطنی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3373

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِالسَّبْيِ أَعْطَى أَهْلَ الْبَيْتِ جَمِيعًا كَرَاهِيَةَ أَنْ يفرق بَينهم. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس قیدی لائے جاتے تو آپ ایک گھر کے تمام افراد کسی ایک کو عطا فرما دیتے کیونکہ آپ کو ان میں جدائی ڈالنا ناپسند تھا ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3374

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِشِرَارِكُمُ؟ الَّذِي يَأْكُلُ وَحْدَهُ وَيَجْلِدُ عَبْدَهُ وَيَمْنَعُ رِفْدَهُ» . رَوَاهُ رزين
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں تمہارے بُرے لوگوں کے متعلق نہ بتاؤں ، وہ شخص ہے جو (بخل و تکبر کی وجہ سے) اکیلا کھاتا ہے ، اپنے غلام کو مارتا ہے اور اپنا عطیہ اس کے مستحق کو نہیں دیتا ۔‘‘ لم اجدہ ، رواہ رزین ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3375

وَعَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ سَيِّئُ الْمَلَكَةِ» . قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَيْسَ أَخْبَرْتَنَا أَنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ أَكْثَرُ الْأُمَمِ مَمْلُوكِينَ وَيَتَامَى؟ قَالَ: «نَعَمْ فَأَكْرِمُوهُمْ كَكَرَامَةِ أَوْلَادِكُمْ وَأَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ» . قَالُوا: فَمَا تنفعنا الدُّنْيَا؟ قَالَ: «فَرَسٌ تَرْتَبِطُهُ تُقَاتِلُ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَمْلُوكٌ يَكْفِيكَ فَإِذَا صَلَّى فَهُوَ أَخُوكَ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ
ابوبکر صدیق ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (مملوکوں سے) بُرا سلوک کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا ۔‘‘ صحابہ کرام نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا آپ نے ہمیں نہیں بتایا کہ اس امت میں تمام امتوں سے زیادہ مملوک اور یتیم ہوں گے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، تم ان کی اپنی اولاد کی طرح تکریم کرو اور جو خود کھاؤ وہی انہیں کھلاؤ ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : ہمیں دنیا میں کون سی چیز فائدہ دے گی ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ گھوڑا جسے تو تیار رکھے تاکہ تو اس پر اللہ کی راہ میں جہاد کرے ، اور مملوک جو تجھے کفایت کرے ، جب وہ نماز پڑھے تو وہ تمہارا بھائی ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3376

عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: عُرِضْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ أُحُدٍ وَأَنَا ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ سَنَةً فَرَدَّنِي ثُمَّ عُرِضْتُ عَلَيْهِ عَامَ الْخَنْدَقِ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً فَأَجَازَنِي فَقَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ: هَذَا فَرْقُ مَا بَين الْمُقَاتلَة والذرية
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، غزوہ احد کے موقع پر چودہ سال کی عمر میں مجھے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ نے مجھے واپس کر دیا ، پھر غزوہ خندق کے موقع پر پندرہ سال کی عمر میں مجھے پیش کیا گیا تو آپ نے مجھے (جہاد کرنے کی) اجازت مرحمت فرما دی ۔ عمر بن عبدالعزیز ؒ نے فرمایا : یہی عمر (پندرہ سال) لڑنے والے جوانوں اور لڑکوں (نابالغ) میں فرق کرنے والی ہے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3377

وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: صَالَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ عَلَى ثَلَاثَةِ أَشْيَاءَ: عَلَى أَنَّ مَنْ أَتَاهُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ رَدَّهُ إِلَيْهِمْ وَمَنْ أَتَاهُمْ مِنَ الْمُسْلِمِينَ لَمْ يَرُدُّوهُ وَعَلَى أَنْ يَدْخُلَهَا مِنْ قَابِلٍ وَيُقِيمَ بِهَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَلَمَّا دَخَلَهَا وَمَضَى الْأَجَلُ خَرَجَ فَتَبِعَتْهُ ابْنَةُ حَمْزَةَ تُنَادِي: يَا عَمِّ يَا عَمِّ فَتَنَاوَلَهَا عَلِيٌّ فَأَخَذَ بِيَدِهَا فَاخْتَصَمَ فِيهَا عَلِيٌّ وَزَيْدٌ وَجَعْفَرٌ قَالَ عَلِيٌّ: أَنَا أَخَذْتُهَا وَهِيَ بِنْتُ عَمِّي. وَقَالَ جَعْفَرٌ: بِنْتُ عَمِّي وَخَالَتُهَا تَحْتِي وَقَالَ زَيْدٌ: بِنْتُ أَخِي فَقَضَى بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِخَالَتِهَا وَقَالَ: «الْخَالَةُ بِمَنْزِلَةِ الْأُمِّ» . وَقَالَ لَعَلِيٍّ: «أَنْتَ مِنِّي وَأَنَا مِنْكَ» وَقَالَ لِجَعْفَرٍ: «أَشْبَهْتَ خَلْقِي وَخُلُقِي» . وَقَالَ لزيد: «أَنْت أخونا ومولانا»
براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حدیبیہ کے موقع پر تین اشیاء پر صلح فرمائی ، کہ مشرکین میں سے جو شخص ان کی طرف آئے گا اسے ان (مشرکین) کی طرف واپس کیا جائے گا ۔ اور جو مسلمانوں کی طرف سے ان کے پاس چلا جائے تو اسے واپس نہیں کیا جائے گا ، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آئندہ سال مکہ میں داخل ہوں گے ۔ اور وہاں تین روز قیام کریں گے ، جب آپ اس (مکہ) میں داخل ہوئے اور مدت پوری ہو گئی اور آپ نے واپسی کا ارادہ فرمایا تو حمزہ ؓ کی بیٹی آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے چچا جان ! چچا جان ! کہہ کر آوازیں دینے لگی تو علی ؓ نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ساتھ کر لیا اس کے ساتھ ہی حضرت علی ؓ ، حضرت جعفر ؓ ، اور حضرت زید ؓ کے درمیان حمزہ کی بیٹی کے بارے میں تنازع شروع ہو گیا : علی ؓ نے فرمایا : میں نے اسے پکڑا ہے اور وہ میرے چچا کی بیٹی ہے ، جعفر ؓ نے فرمایا : وہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ میری بیوی ہے ، اور زید ؓ نے فرمایا : میرے بھائی کی بیٹی ہے ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے متعلق اس کی خالہ کے حق میں فیصلہ کیا اور فرمایا :’’ خالہ ماں کی جگہ پر ہے ۔‘‘ اور علی ؓ سے فرمایا :’’ تم مجھ سے ہو اور میں تجھ سے ہوں ۔‘‘ جعفر ؓ سے فرمایا :’’ تم خَلق و خُلق (سیرت و صورت) میں مجھ سے مشابہ ہو ۔‘‘ اور زید ؓ سے فرمایا :’’ تم ہمارے بھائی اور ہمارے چہیتے ہو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3378

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو: أَنَّ امْرَأَةً قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنِي هَذَا كَانَ بَطْنِي لَهُ وِعَاءً وَثَدْيِي لَهُ سِقَاءً وَحِجْرِي لَهُ حِوَاءً وَإِنَّ أَبَاهُ طَلَّقَنِي وَأَرَادَ أَنْ يَنْزِعَهُ مِنِّي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنْتِ أَحَقُّ بِهِ مَا لم تنكحي» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک عورت نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرا یہ بیٹا (کہ دوران حمل) میرا پیٹ اس کے لیے ظرف تھا ، (دورانِ رضاعت) میری چھاتی اس کے لیے مشکیزہ (دودھ پینے کی جگہ) تھی ۔ اور میری گود اس کے لیے ٹھکانا تھی ، اور (اب) اس کے والد نے مجھے طلاق دے دی ہے اور وہ اسے مجھ سے چھیننا چاہتا ہے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تک تو (نئے خاوند سے) نکاح نہ کرے ، اس وقت تک تم اس کی زیادہ حق دار ہو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3379

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيَّرَ غُلَامًا بَيْنَ أَبِيهِ وَأمه. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بالغ لڑکے کو اس کے والد اور اس کی والدہ کے درمیان اختیار دیا ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3380

وَعنهُ قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: إِنَّ زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِابْنِي وَقَدْ سَقَانِي وَنَفَعَنِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَذَا أَبُوكَ وَهَذِهِ أُمُّكَ فَخُذْ بِيَدِ أَيِّهِمَا شِئْتَ» . فَأَخَذَ بِيَدِ أُمِّهِ فَانْطَلَقَتْ بِهِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَالدَّارِمِيُّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک عورت رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو اس نے عرض کیا ، میرا خاوند میرے اس بیٹے کو لے جانا چاہتا ہے ، جبکہ وہ میرے لیے پانی لاتا ہے اور مجھے فائدہ پہنچاتا ہے ، تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ تمہارا والد ہے اور یہ تمہاری والدہ ہے ، تم ان دونوں میں سے جس کا چاہو ہاتھ تھام لو ۔‘‘ اس نے اپنی والدہ کا ہاتھ تھام لیا تو وہ اسے لے کر چلی گئی ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3381

عَنْ هِلَالِ بْنِ أُسَامَةَ عَنْ أَبِي مَيْمُونَةَ سُلَيْمَانَ مَوْلًى لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا جَالِسٌ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ فَارِسِيَّةٌ مَعَهَا ابْنٌ لَهَا وَقَدْ طَلَّقَهَا زَوْجُهَا فَادَّعَيَاهُ فَرَطَنَتْ لَهُ تَقُولُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِابْنِي. فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: اسْتهمَا رَطَنَ لَهَا بِذَلِكَ. فَجَاءَ زَوْجُهَا وَقَالَ: مَنْ يُحَاقُّنِي فِي ابْنِي؟ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: اللَّهُمَّ إِنِّي لَا أَقُولُ هَذَا إِلَّا أَنِّي كُنْتُ قَاعِدًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِابْنِي وَقَدْ نَفَعَنِي وَسَقَانِي مِنْ بِئْرِ أَبِي عِنَبَةَ وَعِنْدَ النَّسَائِيِّ: مِنْ عَذْبِ الْمَاءُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسْتَهِمَا عَلَيْهِ» . فَقَالَ زَوْجُهَا مَنْ يُحَاقُّنِي فِي وَلَدِي؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَذَا أَبُوكَ وَهَذِهِ أُمُّكَ فَخُذْ بِيَدِ أَيِّهِمَا شِئْتَ» فَأَخَذَ بيد أمه. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد. وَالنَّسَائِيّ لكنه ذكر الْمسند. وَرَوَاهُ الدَّارمِيّ عَن هِلَال بن أُسَامَة
ہلال بن اسامہ اہل مدینہ کے آزاد کردہ غلام ابومیمونہ سلیمان سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : اس دوران کہ میں ابوہریرہ ؓ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک فارسی (عجمی) عورت ، جس کو اس کے خاوند نے طلاق دے دی تھی ، اپنے بیٹے کو لے کر ابوہریرہ ؓ کے پاس آئی اور وہ دونوں (والد اور والدہ) اس کا دعویٰ کرتے تھے ، اس عورت نے ابوہریرہ ؓ سے فارسی میں بات کرتے ہوئے کہا : ابوہریرہ ! میرا خاوند میرے اس بیٹے کو لے جانا چاہتا ہے ۔ ابوہریرہ ؓ نے فرمایا : تم دونوں اس کے متعلق قرعہ اندازی کرو ۔ ابوہریرہ ؓ نے بھی اس کے متعلق اسے فارسی میں بتایا ، جب اس کا خاوند آیا تو اس نے کہا : میرے بیٹے کے متعلق کون مجھ سے جھگڑتا ہے ؟ ابوہریرہ ؓ نے فرمایا : اے اللہ ! میں یہ فیصلہ اس لیے دے رہا ہوں کہ میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک عورت آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میرا خاوند میرے اس بیٹے کو لے جانا چاہتا ہے ، جبکہ وہ مجھے فائدہ پہنچاتا ہے اور ابوعنبہ کے کنویں سے پانی لا کر مجھے پلاتا ہے ، اور نسائی کی روایت میں ہے : میٹھا پانی ۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس کے متعلق قرعہ اندازی کرو ۔‘‘ تو اس کے خاوند نے کہا : میرے بچے کے بارے میں مجھ سے کون جھگڑتا ہے ؟ تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ تیرا والد ہے اور یہ تیری والدہ ہے ، لہذا تم ان میں سے جس کا چاہو ہاتھ پکڑ لو ،‘‘ اس نے اپنی والدہ کا ہاتھ پکڑ لیا ۔ ابوداؤد ، نسائی ، لیکن انہوں نے اسے مسند روایت کیا ہے ۔ اور دارمی نے اسے ہلال بن اسامہ سے روایت کیا ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی و الدارمی ۔

Icon this is notification panel