282 Results For Hadith (Mishkat-ul-Masabeh) Book (كِتَابُ الْبُيُوعِ)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2759

عَن الْمِقْدَاد بْنِ مَعْدِي كَرِبَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أَكَلَ أَحَدٌ طَعَامًا قَطُّ خَيْرًا مِنْ أَنْ يَأْكُلَ مِنْ عَمَلِ يَدَيْهِ وَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَامُ كَانَ يَأْكُلُ مِنْ عمل يَدَيْهِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
مقدام بن معدیکرب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کسی شخص نے اپنی ہاتھ کی کمائی سے زیادہ بہتر کھانا کبھی نہیں کھایا ، اور اللہ کے نبی داؤد ؑ اپنے ہاتھوں کی کمائی سے کھایا کرتے تھے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2760

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ طَيِّبٌ لَا يَقْبَلُ إِلَّا طَيِّبًا وَأَنَّ اللَّهَ أَمَرَ المؤْمنينَ بِمَا أمرَ بِهِ المرسَلينَ فَقَالَ: (يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ واعْمَلوا صَالحا) وَقَالَ: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ) ثُمَّ ذَكَرَ الرَّجُلَ يُطِيلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ يَمُدُّ يَدَيْهِ إِلَى السَّمَاءِ: يَا رَبِّ يَا رَبِّ وَمَطْعَمُهُ حَرَامٌ وَمَشْرَبُهُ حَرَامٌ وَمَلْبَسُهُ حَرَامٌ وَغُذِّيَ بِالْحَرَامِ فَأَنَّى يُسْتَجَابُ لِذَلِكَ؟ . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ پاک ہے اور وہ صرف پاک چیز ہی قبول فرماتا ہے ، اور اللہ تعالیٰ نے جس چیز کے متعلق رسولوں کو حکم فرمایا ، اسی چیز کے متعلق مومنوں کو حکم فرمایا تو فرمایا :’’ رسولوں کی جماعت ! پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور نیک عمل کرو ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا :’’ ایمان والو ! ہم نے جو پاکیزہ چیزیں تمہیں عطا کی ہیں ان میں سے کھاؤ ۔‘‘ پھر آپ نے اس آدمی کا ذکر فرمایا جو دُور دراز کا سفر طے کرتا ہے پراگندہ بال اور خاک آلود ہے ، آسمان کی طرف اپنے ہاتھ پھیلائے دعا کرتا ہے : رب جی ! حالانکہ اس کا کھانا حرام ، اس کا پینا حرام ، اس کا لباس حرام اور اسے حرام کی غذا دی گئی تو ایسے شخص کی دعا کیسے قبول ہو ؟‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2761

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لَا يُبَالِي الْمَرْءُ مَا أَخَذَ مِنْهُ أَمِنَ الْحَلَالِ أم من الْحَرَام» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ آدمی اس بات کی پرواہ نہیں کرے گا کہ وہ حلال طریقے سے کما رہا ہے یا حرام طریقے سے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2762

وَعَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْحَلَالُ بَيِّنٌ وَالْحَرَامُ بَيِّنٌ وَبَيْنَهُمَا مُشْتَبِهَاتٌ لَا يَعْلَمُهُنَّ كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ فَمَنِ اتَّقَى الشبهاب استبرَأَ لدِينهِ وعِرْضِهِ ومَنْ وقَعَ فِي الشبُّهَاتِ وَقَعَ فِي الْحَرَامِ كَالرَّاعِي يَرْعَى حَوْلَ الْحِمَى يُوشِكُ أَنْ يَرْتَعَ فِيهِ أَلَا وَإِنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى أَلَا وَإِنَّ حِمَى اللَّهِ مَحَارِمُهُ أَلَا وَإِنَّ فِي الْجَسَدِ مُضْغَةً إِذَا صَلَحَتْ صَلَحَ الْجَسَدُ كُلُّهُ وَإِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ كُله أَلا وَهِي الْقلب»
نعمان بن بشیر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے ، جبکہ ان دونوں کے درمیان کچھ چیزیں مشتبہ ہیں ۔ بہت سے لوگ انہیں نہیں جانتے ، پس جو شخص شبہات سے بچ گیا تو اس نے اپنے دین اور اپنی عزت کو بچا لیا ، اور جو شخص شبہات میں مبتلا ہو گیا تو وہ حرام میں مبتلا ہو گیا ، جیسے وہ چرواہا جو چراگاہ کے آس پاس چراتا ہے ، تو قریب ہے کہ وہ اس (چراگاہ) میں چرائے گا ، سن لو ! بے شک ہر بادشاہ کی ایک چراگاہ ہوتی ہے ، سن لو ! بے شک اللہ کی چراگاہ اس کی حرام کردہ چیزیں ہیں : سن لو ! جسم میں ایک لوتھڑا ہے ، جب وہ درست ہو جاتا ہے تو سارا جسم درست ہو جاتا ہے ، اور جب وہ خراب ہو جاتا ہے تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے ، یاد رکھو ! وہ دل ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2763

وَعَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ثَمَنُ الْكَلْبِ خَبِيثٌ وَمَهْرُ الْبَغِيِّ خَبِيثٌ وَكَسْبُ الْحَجَّامِ خَبِيثٌ» . رَوَاهُ مُسلم
رافع بن خدیج ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کتے کی قیمت ، زانیہ کی اجرت اور پچھنے لگانے والے کی کمائی خبیث ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2764

وَعَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَمَهْرِ الْبَغِيِّ وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ
ابومسعود انصاری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتے کی قیمت ، زانیہ کی اجرت اور کاہن کی شرینی (یعنی نیاز) سے منع فرمایا ہے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2765

وَعَن أبي حجيفة أَنَّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ ثَمَنِ الدَّمِ وَثَمَنِ الْكَلْبِ وَكَسْبِ الْبَغِيِّ وَلَعَنَ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ وَالْمُصَوِّرَ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوجحیفہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خون کی قیمت ، کتے کی قیمت اور زانیہ کی کمائی سے منع فرمایا ، اور سود کھانے والے ، کھلانے والے ، جسم گوندنے والی اور گدوانے والی اور مصور پر لعنت فرمائی ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2766

وَعَنْ جَابِرٍ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَامَ الْفَتْحِ وَهُوَ بِمَكَّةَ: «إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ وَالْمَيْتَةِ وَالْخِنْزِيرِ وَالْأَصْنَامِ» . فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ شُحُومَ الْمَيْتَةِ؟ فَإِنَّهُ تُطْلَى بِهَا السُّفُنُ وَيُدْهَنُ بِهَا الْجُلُودُ وَيَسْتَصْبِحُ بِهَا النَّاسُ؟ فَقَالَ: «لَا هُوَ حَرَامٌ» . ثُمَّ قَالَ عِنْدَ ذَلِكَ: «قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ إِنَّ اللَّهَ لَمَّا حَرَّمَ شُحُومَهَا أَجْمَلُوهُ ثُمَّ بَاعُوهُ فَأَكَلُوا ثَمَنَهُ»
جابر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مکہ میں فرماتے ہوئے سنا :’’ بے شک اللہ اور اس کے رسول نے شراب ، مردار ، خنزیر اور بتوں کی بیع کو حرام قرار دیا ہے ۔‘‘ عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! مردار کی چربی کے بارے میں بتائیں ؟ کیونکہ اس کے ذریعے کشتیوں کو روغن کیا جاتا ہے ، کھالیں چکنی کی جاتی ہیں ، اور لوگ اسے چراغوں میں جلا کر روشنی حاصل کرتے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہیں ، وہ حرام ہے ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ یہود کو غارت کرے ، کیونکہ اللہ نے جب اس کی چربی حرام قرار دی تو انہوں نے پگھلا کر بیچا اور پھر اس کی قیمت کھائی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2767

وَعَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: «قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ حُرِّمَتْ عَلَيْهِمُ الشُّحُومُ فجملوها فَبَاعُوهَا»
عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ یہود کو غارت کرے ان پر (مردار کی) چربی حرام کی گئی تو انہوں نے اسے پگھلا کر فروخت کیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2768

وَعَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَالسِّنَّوْرِ. رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتے اور بلی کی قیمت سے منع فرمایا ہے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2769

وَعَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: حَجَمَ أَبُو طَيْبَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُمِرَ لَهُ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ وَأَمَرَ أَهْلَهُ أَنْ يُخَفِّفُوا عَنْهُ مِنْ خراجه
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ابوطیبہ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پچھنے لگائے تو آپ نے اسے ایک صاع (تقریباً اڑھائی کلو) کھجوریں دینے اور اس کے مالکوں کو اس کے خزاج میں تخفیف کرنے کا حکم فرمایا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2770

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَطْيَبَ مَا أَكَلْتُمْ مِنْ كَسْبِكُمْ وَإِنَّ أَوْلَادَكُمْ مِنْ كَسْبِكُمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ. وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ وَالدَّارِمِيِّ: «إِنَّ أَطْيَبَ مَا أَكَلَ الرَّجُلُ مِنْ كَسْبِهِ وَإِنَّ وَلَده من كَسبه»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنی کمائی سے کھانا سب سے پاکیزہ کھانا ہے ، اور تمہاری اولاد بھی تمہاری کمائی میں سے ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی و ابن ماجہ و ابوداؤد و الدارمی ۔ ابوداؤد اور دارمی کی روایت میں ہے :’’ آدمی کا اپنی کمائی سے کھانا سب سے پاکیزہ کھانا ہے ، اور بے شک اس کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2771

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يكْسب عبد مَال حرَام فتيصدق مِنْهُ فَيُقْبَلُ مِنْهُ وَلَا يُنْفِقُ مِنْهُ فَيُبَارَكُ لَهُ فِيهِ وَلَا يَتْرُكُهُ خَلْفَ ظَهْرِهِ إِلَّا كَانَ زَادَهُ إِلَى النَّارِ. إِنَّ اللَّهَ لَا يَمْحُو السَّيِّئَ بِالسَّيِّئِ وَلَكِنْ يَمْحُو السَّيِّئَ بِالْحَسَنِ إِنَّ الْخَبِيثَ لَا يَمْحُو الْخَبِيثَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَكَذَا فِي شرح السّنة
عبداللہ بن مسعود ؓ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر کوئی شخص حرام مال کھاتا ہے اور پھر اس سے صدقہ کرتا ہے تو وہ اس کی طرف سے قبول نہیں ہوتا ، اور وہ اس میں سے جو خرچ کرتا ہے تو اس میں برکت نہیں کی جاتی ، اور اگر وہ اسے ترکہ میں چھوڑ جاتا ہے تو وہ اس کے لیے آگ میں اضافے کا باعث بنتا ہے ، کیونکہ اللہ برائی کے ذریعے برائی ختم نہیں کرتا بلکہ وہ نیکی کے ذریعے برائی ختم کرتا ہے اور خبیث ، خبیث کو ختم نہیں کرتا ۔‘‘ احمد ، شرح السنہ میں بھی اسی طرح ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2772

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ لَحْمٌ نبَتَ منَ السُّحْتِ وكلُّ لحمٍ نبَتَ منَ السُّحْتِ كَانَتِ النَّارُ أَوْلَى بِهِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالدَّارِمِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ حرام سے پرورش پانے والا گوشت ، جنت میں داخل نہیں ہو گا ، اور حرام سے پرورش پانے والا ہر گوشت جہنم کی آگ ہی اس کی زیادہ حق دار ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد و الدارمی و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2773

وَعَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لَا يَرِيبُكَ فَإِنَّ الصِّدْقَ طُمَأْنِينَةٌ وَإِنَّ الْكَذِبَ رِيبَةٌ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَرَوَى الدَّارِمِيُّ الْفَصْل الأول
حسن بن علی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یاد کیا :’’ جو چیز تجھے شک میں ڈال دے اسے چھوڑ دے اور شک سے پاک چیز اختیار کر ، کیونکہ سچائی میں اطمینان ہے اور جھوٹ میں شک ہے ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، نسائی ۔ اور امام دارمی نے اس حدیث کا پہلا حصہ روایت کیا ہے ۔ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و النسائی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2774

وَعَن وابصَةَ بن مَعْبدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَا وَابِصَةُ جِئْتَ تَسْأَلُ عَنِ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ؟» قُلْتُ: نَعَمْ قَالَ: فَجَمَعَ أَصَابِعَهُ فَضَرَبَ صَدْرَهُ وَقَالَ: «اسْتَفْتِ نَفْسَكَ اسْتَفْتِ قَلْبَكَ» ثَلَاثًا «الْبِرُّ مَا اطْمَأَنَّتْ إِلَيْهِ النَّفْسُ وَاطْمَأَنَّ إِلَيْهِ الْقَلْبُ وَالْإِثْمُ مَا حَاكَ فِي النَّفْسِ وَتَرَدَّدَ فِي الصَّدْرِ وَإِنْ أَفْتَاكَ النَّاسُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ والدارمي
وابصہ بن معبد ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وابصہ ! تم نیکی اور گناہ کی تعریف پوچھنے آئے ہو ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، جی ہاں ، راوی بیان کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی انگلیاں اکٹھی کیں اور میرے سینے پر ہاتھ مارتے ہوئے فرمایا :’’ اپنے نفس سے پوچھو ، اپنے دل سے پوچھو ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین بار فرمایا ۔ اور پھر فرمایا :’’ نیکی وہ ہے جس پر نفس اور دل مطمئن ہو جائے ، جبکہ گناہ یہ ہے کہ وہ تیرے نفس میں کھٹکے اور دل میں تردد پیدا کرے اگرچہ لوگ تجھے فتوی دیں ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2775

وَعَن عطيَّةَ السَّعدِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَبْلُغُ الْعَبْدُ أَنْ يَكُونَ مِنَ المتَّقينَ حَتَّى يدَعَ مَا لَا بَأْسَ بِهِ حَذَرًا لِمَا بِهِ بأسٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وابنُ مَاجَه
عطیہ سعدی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بندہ حقیقی متقی تب بنتا ہے کہ وہ قابل اعتراض چیزوں کو چھوڑنے کے ساتھ ساتھ ایسی چیزیں بھی چھوڑے جن پر کوئی اعتراض نہیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2776

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَمْرِ عَشَرَةً: عَاصِرَهَا وَمُعْتَصِرَهَا وَشَارِبَهَا وَحَامِلَهَا وَالْمَحْمُولَةَ إِلَيْهِ وَسَاقِيَهَا وَبَائِعَهَا وَآكِلَ ثَمَنِهَا وَالْمُشْتَرِي لَهَا وَالْمُشْتَرَى لَهُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شراب سے متعلق دس قسم کے افراد پر لعنت فرمائی : اس کے بنانے والے ، اس کے بنوانے والے ، اس کے پینے والے ، اسے اٹھانے والے ، جس کے پاس لے جائی جائے ، اس کے پلانے والے ، اسے بیچنے والے ، اس کی قیمت کھانے والے ، اسے خریدنے والے اور جس کے لیے خریدی جائے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2777

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَعَنَ اللَّهُ الْخَمْرَ وَشَارِبَهَا وَسَاقَيَهَا وَبَائِعَهَا وَمُبْتَاعَهَا وَعَاصِرَهَا وَمُعْتَصِرَهَا وَحَامِلَهَا وَالْمَحْمُولَةَ إِلَيْهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ نے شراب پر ، اس کے پینے والے ، اس کے پلانے والے ، اس کے بیچنے والے ، اس کے خریدنے والے ، اس کے بنانے والے ، جس کے لیے بنائی جائے اس پر ، اسے لے کر جانے والے اور جس کے لیے لے کر جائی جائے ، ان سب پر لعنت فرمائی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2778

وَعَن محيصة أَنَّهُ اسْتَأْذَنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُجْرَةِ الْحَجَّامِ فَنَهَاهُ فَلَمْ يَزَلْ يَسْتَأْذِنُهُ حَتَّى قَالَ: «اعْلِفْهُ نَاضِحَكَ وَأَطْعِمْهُ رَقِيقَكَ» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
محّیصہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے پچھنے لگانے والی کی اجرت کے بارے میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اجازت طلب کی تو آپ نے انہیں منع فرما دیا ، وہ آپ سے مسلسل اجازت طلب کرتے رہے حتی کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے اپنے اونٹ کو کھلا دیا کر اور اسے غلام کو کھلا دیا کر ۔‘‘ صحیح ، رواہ مالک و الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2779

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وكسْبِ الزَّمارةِ. رَوَاهُ فِي شرح السّنة
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتے کی قیمت اور گانے والی (گلوکارہ یا زانیہ) کی کمائی سے منع فرمایا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ البغوی فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2780

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَبِيعُوا الْقَيْنَاتِ وَلَا تَشْتَرُوهُنَّ وَلَا تُعَلِّمُوهُنَّ وَثَمَنُهُنَّ حَرَامٌ وَفِي مِثْلِ هَذَا نَزَلَتْ: (وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لهْوَ الحَديثِ) رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَعلي بن يزِيد الرواي يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ جَابِرٍ: نُهِيَ عَن أكل أهر فِي بَابِ مَا يَحِلُّ أَكْلُهُ إِنْ شَاءَ الله تَعَالَى
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ گانے والیوں کو بیچو نہ انہیں خریدو اور نہ ہی انہیں تربیت دو ، اور ان کی قیمت حرام ہے ۔ ایسے مسائل کے متعلق یہ حکم نازل ہوا :’’ بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو بیہودہ باتیں خریدتے ہیں ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، ابن ماجہ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اور علی بن یزید ، راوی حدیث میں ضعیف ہے ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔ اور ہم جابر سے مروی حدیث : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بلی کھانے سے منع فرمایا ۔ ان شاءاللہ تعالیٰ باب ما یحل اکلہ میں ذکر کریں گے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2781

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «طَلَبُ كَسْبِ الْحَلَالِ فَرِيضَةٌ بَعْدَ الْفَرِيضَةِ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ فرائض کے بعد کسب حلال کی تلاش بھی فرض ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2782

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ أُجْرَةِ كِتَابَةِ الْمُصْحَفِ فَقَالَ: لَا بَأْسَ إِنَّمَا هُمْ مُصَوِّرُونَ وَإِنَّهُمْ إِنَّمَا يَأْكُلُونَ من عمل أَيْديهم. رَوَاهُ رزين
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ان سے قرآن کریم کی کتابت کی اجرت کے بارے میں مسئلہ دریافت کیا گیا تو انہوں نے فرمایا : کوئی حرج نہیں ، وہ تو (حروف کے) مصور ہی ہیں ، اور وہ اپنے ہاتھوں کی کمائی ہی کھاتے ہیں ۔ لم اجدہ ، رواہ رزین ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2783

وَعَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْكَسْبِ أَطْيَبُ؟ قَالَ: «عَمَلُ الرَّجُلِ بِيَدِهِ وَكُلُّ بَيْعٍ مَبْرُورٍ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ
رافع بن خدیج ؓ بیان کرتے ہیں ، عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! کون سا کسب سب سے پاکیزہ ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آدمی کا اپنے ہاتھ سے کام کرنا اور ہر اچھی تجارت ۔‘‘ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2784

وَعَن أبي بكرِ بنِ أبي مريمَ قَالَ: كَانَتْ لِمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ جَارِيَةٌ تَبِيعُ اللَّبَنَ وَيَقْبِضُ الْمِقْدَامُ ثَمَنَهُ فَقِيلَ لَهُ: سُبْحَانَ اللَّهِ أَتَبِيعُ اللَّبَنَ؟ وَتَقْبِضُ الثَّمَنَ؟ فَقَالَ نَعَمْ وَمَا بَأْسٌ بِذَلِكَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لَا يَنْفَعُ فِيهِ إِلَّا الدِّينَارُ وَالدِّرْهَم» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوبکر بن ابومریم بیان کرتے ہیں ، مقدام بن معدیکرب ؓ کی ایک لونڈی دودھ بیچا کرتی تھی اور مقدام ؓ اس کی قیمت وصول کرتے تھے ، ان سے کہا گیا ، سبحان اللہ ! کیا وہ دودھ بیچتی ہے اور تم اس کی قیمت وصول کرتے ہو ؟ انہوں نے کہا : جی ہاں ، اس میں کوئی حرج نہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ لوگوں پر ایسا وقت بھی آئے گا جس میں درہم و دینار ہی انہیں فائدہ پہنچائے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2785

وَعَنْ نَافِعٍ قَالَ: كُنْتُ أُجَهِّزُ إِلَى الشَّامِ وَإِلَى مِصْرَ فَجَهَّزْتُ إِلَى الْعِرَاقِ فَأَتَيْتُ إِلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ فَقُلْتُ لَهَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ كُنْتُ أُجَهِّزُ إِلَى الشَّامِ فَجَهَّزْتُ إِلَى العراقِ فقالتْ: لَا تفعلْ مالكَ وَلِمَتْجَرِكَ؟ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِذَا سَبَّبَ اللَّهُ لِأَحَدِكُمْ رِزْقًا مِنْ وَجْهٍ فَلَا يَدَعْهُ حَتَّى يَتَغَيَّرَ لَهُ أَوْ يَتَنَكَّرَ لَهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَه
نافع بیان کرتے ہیں ، میں شام اور مصر کی طرف سامان تجارت بھیجا کرتا تھا ، چنانچہ اب میں نے عراق کی طرف سامان بھیجنے کی تیاری کی تو میں ام المومنین عائشہ ؓ کے پاس آیا اور ان سے عرض کیا ، ام المومنین ! میں شام کی طرف سامان تجارت بھیجا کرتا تھا ، لیکن اب میں نے عراق کے لیے تیاری کی ہے ، انہوں نے فرمایا : ایسے نہ کرو ، تمہارے تجارتی مرکز کو کیا ہوا ؟ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جب اللہ تعالیٰ کسی شخص کی روزی کا کوئی سبب بنائے تو وہ اسے نہ چھوڑے جب تک کہ (عدم منافع کی وجہ سے) اس میں تبدیلی رونما نہ ہو یا اسے اس میں نقصان ہونے لگے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2786

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ لِأَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ غُلَامٌ يُخْرِّجُ لَهُ الْخَرَاجَ فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَأْكُلُ مِنْ خَرَاجِهِ فَجَاءَ يَوْمًا بشيءٍ فأكلَ مِنْهُ أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ لَهُ الْغُلَامُ: تَدْرِي مَا هَذَا؟ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَمَا هُوَ؟ قَالَ: كُنْتُ تَكَهَّنْتُ لِإِنْسَانٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَمَا أُحسِنُ الكهَانةَ إِلاَّ أَنِّي خدَعتُه فلَقيَني فَأَعْطَانِي بِذَلِكَ فَهَذَا الَّذِي أَكَلْتَ مِنْهُ قَالَتْ: فَأَدْخَلَ أَبُو بَكْرٍ يَدَهُ فَقَاءَ كُلَّ شَيْءٍ فِي بَطْنه. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ابوبکر ؓ کا ایک غلام تھا ، وہ آپ کو خراج دیا کرتا تھا ، اور ابوبکر ؓ اس کے خراج میں سے کھایا کرتے تھے ، ایک روز وہ کچھ لے کر آیا تو ابوبکر ؓ نے اس میں سے کھایا ۔ غلام نے آپ سے کہا : کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ کیا تھا ؟ تو ابوبکر ؓ نے فرمایا : وہ کیا تھا ؟ اس نے کہا : میں جاہلیت میں ایک انسان کے لیے کہانت کیا کرتا تھا ، حالانکہ مجھے کہانت نہیں آتی تھی ، میں نے تو اسے صرف دھوکہ ہی دیا تھا ، وہ مجھے ملا ہے تو اس نے مجھے یہ عطا کیا ہے جس میں سے آپ نے کھایا ہے ، وہ بیان کرتی ہیں ، ابوبکر ؓ نے اپنا ہاتھ (منہ میں) ڈالا اور پیٹ کی ہر چیز قے کر ڈالی ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2787

وَعَنْ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ جَسَدٌ غُذِّيَ بالحرَامِ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي شعب الْإِيمَان
ابوبکر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ حرام سے پرورش پانے والا جسم جنت میں نہیں جائے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2788

وَعَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّهُ قَالَ: شَرِبَ عمر بن الْخطاب لَبَنًا وَأَعْجَبَهُ وَقَالَ لِلَّذِي سَقَاهُ: مَنْ أَيْنَ لَكَ هَذَا اللَّبَنُ؟ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ وَرَدَ عَلَى مَاءٍ قَدْ سَمَّاهُ فَإِذَا نَعَمٌ مِنْ نَعَمِ الصَّدَقَةِ وَهُمْ يَسْقُونَ فَحَلَبُوا لِي مِنْ أَلْبَانِهَا فَجَعَلْتُهُ فِي سِقَائِيَ وَهُو هَذَا فَأَدْخَلَ عُمَرُ يَدَهُ فاسْتقاءَه. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي شعب الْإِيمَان
زید بن اسلم ؓ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب ؓ نے دودھ پیا اور انہیں خوشگوار محسوس ہوا ۔ جس شخص نے دودھ پلایا تھا اس سے دریافت کیا کہ تو نے یہ دودھ کہاں سے حاصل کیا ؟ اس نے بتایا کہ وہ ایک تالاب پر گیا جس کا اس نے نام لیا ۔ وہاں زکوۃ کے اونٹ تھے جن کو وہ پانی پلا رہے تھے ، انہوں نے مجھے بھی ان کا دودھ دھو کر دیا میں نے دودھ کو اپنے مشکیزے میں ڈال لیا یہ وہ دودھ تھا ۔ یہ سن کر حضرت عمر ؓ نے اپنا ہاتھ منہ میں ڈالا اور دودھ کی قے کر دی ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2789

وَعَن ابنِ عُمَرَ قَالَ: مَنِ اشْتَرَى ثَوْبًا بِعَشَرَةِ دَرَاهِمَ وَفِيهِ دِرْهَمٌ حَرَامٌ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ لَهَ صَلَاةً مَا دَامَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَدْخَلَ أُصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ وَقَالَ صُمَّتَا إِنْ لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْتُهُ يَقُولُهُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ. وَقَالَ: إِسْنَادُهُ ضَعِيف
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، جو شخص دس درہم میں کوئی کپڑا خریدے اور ان میں ایک درہم حرام کا ہو تو جب تک وہ کپڑا اس پر رہتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی نماز قبول نہیں کرتا ، پھر انہوں نے اپنی دو انگلیاں اپنے دونوں کانوں میں ڈال کر فرمایا : اگر میں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے نہ سنی ہو تو یہ دونوں (کان) بہرے ہو جائیں ۔ احمد ، بیہقی فی شعب الایمان ۔ اور فرمایا : اس کی اسناد ضعیف ہیں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2790

عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَحِمَ اللَّهُ رَجُلًا سَمْحًا إِذَا بَاعَ وَإِذَا اشْتَرَى وَإِذَا اقْتَضَى رَوَاهُ البُخَارِيّ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ اس آدمی پر رحم فرمائے جو بیچتے ، خریدتے اور تقاضا کرتے وقت نرمی اور کشادہ دلی کا مظاہرہ کرے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2791

وَعَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ رَجُلًا كَانَ فِيمَنْ قَبْلَكُمْ أَتَاهُ الْمَلَكُ لِيَقْبِضَ رُوحَهُ فَقيل لَهُ: هَل علمت مَنْ خَيْرٍ؟ قَالَ: مَا أَعْلَمُ. قِيلَ لَهُ انْظُرْ قَالَ: مَا أَعْلَمُ شَيْئًا غَيْرَ أَنِّي كُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ فِي الدُّنْيَا وَأُجَازِيهِمْ فَأُنْظِرُ الْمُوسِرَ وَأَتَجَاوَزُ عَنِ الْمُعْسِرِ فَأَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ
حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم سے پہلے زمانے میں ایک آدمی تھا ، فرشتہ اس کی روح قبض کرنے کے لیے اس کے پاس آیا تو اس سے پوچھا گیا : کیا تم نے کوئی نیکی کا کام کیا ہے ؟ اس نے کہا : مجھے پتہ نہیں ، پھر اسے کہا گیا : دیکھ لو اس نے کہا : مجھے اس کے علاوہ تو کوئی اور بات یاد نہیں کہ میں دنیا میں لوگوں کے ساتھ بیع کیا کرتا تھا ، اور میں ان سے اچھے انداز سے تقاضا کیا کرتا تھا ، میں مال دار شخص کو مہلت دے دیتا تھا جبکہ تنگدست کو ویسے ہی معاف کر دیا کرتا تھا ، اللہ تعالیٰ نے اسے جنت میں داخل فرما دیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2792

وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ نَحْوَهُ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ وَأَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ «فَقَالَ اللَّهُ أَنَا أَحَق بذا مِنْك تجاوزوا عَن عَبدِي»
اور صحیح مسلم کی روایت بھی اسی طرح ہے جو کہ عقبہ بن عامر ؓ اور ابومسعود انصاری ؓ سے مروی ہے :’’ میں اس کا تجھ سے زیادہ حق دار ہوں ، (فرشتو !) میرے بندے سے درگزر فرماؤ ۔‘‘ رواہ ،مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2793

وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «إِيَّاكُمْ وَكَثْرَةَ الْحَلِفِ فِي الْبَيْعِ فَإِنَّهُ يُنَفِّقُ ثُمَّ يَمْحَقُ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بیع کرتے وقت زیادہ قسمیں اٹھانے سے بچو ، کیونکہ اس سے تجارت کو فروغ تو ملتا ہے لیکن پھر وہ ختم ہو جاتی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2794

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْحلف منفقعة للسلعة ممحقة للبركة»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ قسم سودے کو رواج دیتی ہے لیکن برکت ختم ہو جاتی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2795

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ» . قَالَ أَبُو ذَرٍّ: خَابُوا وَخَسِرُوا مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «الْمُسْبِلُ وَالْمَنَّانٌ وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحلف الْكَاذِب» . رَوَاهُ مُسلم
ابوذر ؓ نبی سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ روز قیامت تین قسم کے لوگوں سے کلام فرمائے گا نہ (نظر رحمت سے) اُن کی طرف دیکھے گا اور نہ ہی ان کا تزکیہ فرمائے گا اور اُن کے لیے دردناک عذاب ہو گا ۔‘‘ ابوذر ؓ نے عرض کیا ، وہ تو ناکام و نامراد ہو گئے ، اللہ کے رسول ! وہ کون لوگ ہیں ؟ فرمایا :’’ ازار لٹکانے والا ، احسان جتلانے والا اور جھوٹی قسم سے اپنا سودا بیچنے والا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2796

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «التَّاجِرُ الصَّدُوقُ الْأَمِينُ معَ النبِّيِينَ والصِّدِّيقينَ والشهداءِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالدَّارَقُطْنِيّ.
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سچا امانت دار تاجر انبیا علیہم السلام ، صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہو گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و الدارمی و الدارقطنی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2797

وَرَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ عَنِ ابْنِ عُمَرَ. وَقَالَ التِّرْمِذِيّ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
ابن ماجہ نے اسے ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے ، اور ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2798

وَعَن قيس بن أبي غَرزَة قَالَ: كُنَّا نُسَمَّى فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّمَاسِرَةَ فَمَرَّ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ أَحْسَنُ مِنْهُ فَقَالَ: «يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ إِنَّ الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ اللَّغْوُ وَالْحَلِفُ فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
قیس بن ابی غرزہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں ہم (تاجروں) کو ’’ بروکر ‘‘ (دلال) کہا جاتا تھا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس سے گزرے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ایک ایسا نام دیا جو کہ اس سے بہتر تھا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تاجروں کی جماعت ! بیع کرتے وقت لغو باتیں ہو جاتی ہیں اور قسمیں بھی ہوتی ہیں ، لہذا تم اس کے ساتھ صدقہ کو شامل کر لیا کرو ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2799

وَعَن عبيد بنِ رفاعةَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «التُّجَّارُ يُحْشَرُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فُجَّارًا إِلَّا مَنِ اتَّقَى وَبَرَّ وَصَدَقَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه
عبید بن رفاعہ اپنے والد سے اور وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تاجروں کو فاجروں کے زمرے میں جمع کیا جائے گا بجز اس کے جس نے تقوی اختیار کیا ، نیکی کی اور صدقہ کیا ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2800

وَرَوَى الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ. عَنِ الْبَرَاءِ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهَذَا الْبَابُ خَالٍ مِنَ الْفَصْلِ الثَّالِثِ
امام بیہقی نے براء ؓ سے شعب الایمان میں روایت کیا ہے ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ صحیح ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2801

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُتَبَايِعَانِ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ عَلَى صَاحِبِهِ مَا لَمْ يَتَّفَرَقَا إِلَّا بيع الْخِيَار» وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: «إِذَا تَبَايَعَ الْمُتَبَايِعَانِ فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ مِنْ بَيْعِهِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا أَوْ يَكُونَ بَيْعُهُمَا عَنْ خِيَارٍ فَإِذَا كانَ بيعُهما عَن خيارٍ فقد وَجَبَ» وَفَى رِوَايَةٍ لِلتِّرْمِذِيِّ: «الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا أَوْ يَخْتَارَا» . وَفِي الْمُتَّفَقِ عَلَيْهِ: أَوْ يَقُولَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: اخْتَرْ «بَدَلَ» أَوْ يختارا
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بیع خیار کے علاوہ خریدو فروخت کرنے والے میں سے ہر ایک کو ، جُدا نہ ہونے سے پہلے تک (بیع کو پختہ کرنے یا فسخ کرنے کا) اختیار ہے ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ اور مسلم کی ایک روایت میں ہے ’’ جب دو بیع کرنے والے بیع کرتے ہیں تو انہیں ایک دوسرے سے جدا ہونے سے پہلے تک اپنی بیع کے بارے میں اختیار ہوتا ہے ، یا پھر ان کی بیع خیار ہو ، پس جب ان کی بیع اختیار ہو گی تو وہ واجب ہو جائے گی ۔‘‘ متفق علیہ ۔ اور ترمذی کی ایک روایت میں ہے :’’ خریدو فروخت کرنے والوں کو ایک دوسرے سے جدُا ہونے سے پہلے تک اختیار باقی رہتا ہے ، یا پھر انہوں نے بیع خیار کی ہو ۔ اور صحیحین کی روایت میں ہے :’’ یا ان دونوں میں سے کوئی ایک اپنے ساتھی سے کہے کہ تجھے اختیار حاصل ہے ۔ ((یختارا)) کے بجائے ((اِختَر)) ’’ اختیار کی شرط کر ‘‘ کا لفظ ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2802

وَعَن حَكِيم بن حزَام قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُوِرَكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا وَإِنْ كَتَمَا وَكَذَبَا مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا»
حکیم بن حزام ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ خریدو فروخت کرنے والوں کو جُدا ہونے تک اختیار باقی رہتا ہے ، اگر انہوں نے سچ بولا اور (مال کے بارے میں) وضاحت کی تو ان دونوں کے لیے ان کی بیع میں برکت ڈال دی جاتی ہے اور اگر انہوں نے (مال کے نقص وغیرہ کو) چھپایا اور جھوٹ بولا تو ان کی بیع سے برکت ختم ہو جاتی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2803

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي أُخْدَعُ فِي الْبُيُوعِ فَقَالَ: إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ: لَا خلابة فَكَانَ الرجل يَقُوله
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے فرمایا : بیع میں میرے ساتھ دھوکہ ہو جاتا ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم بیع کرو تو کہا کرو : دھوکہ فریب نہیں چلے گا ۔‘‘ وہ آدمی یہ الفاظ کہا کرتا تھا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2804

عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا إِلَّا أَنْ يَكُونَ صَفْقَةَ خِيَارٍ وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يُفَارِقَ صَاحِبَهُ خَشْيَةَ أَنْ يَسْتَقِيلَهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ خریدو فروخت کرنے والوں کو جُدا ہونے سے پہلے تک اختیار ہوتا ہے الا یہ کہ بیع اختیار ہو ، اور اس کے لیے اس اندیشے کے پیش نظر اپنے ساتھی سے جُدا ہونا جائز نہیں کہ وہ اس (بیع) کی واپسی کا مطالبہ نہ کرے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2805

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَتَفَرَّقَنَّ اثْنَانِ إِلَّا عنْ تراضٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دونوں باہمی رضا مندی کے بغیر ایک دوسرے سے جُدا نہ ہوں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2806

عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم خيَّرَ أعرابيَّاً بَعْدَ الْبَيْعِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيب
جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک اعرابی کو بیع کے بعد اختیار دیا ۔ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث صحیح غریب ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2807

عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: لَعَنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَلَ الرِّبَا وَمُوَكِلَهُ وَكَاتِبَهُ وَشَاهِدَيْهِ وَقَالَ: «هُمْ سَوَاءٌ» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سود کھانے والے ، کھلانے والے ، لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والوں پر لعنت فرمائی ، اور فرمایا :’’ (گناہ میں) وہ سب برابر ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2808

وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْملح بالملح مثلا بِمثل سَوَاء بسَواءٍ يَدًا بِيَدٍ فَإِذَا اخْتَلَفَتْ هَذِهِ الْأَصْنَافُ فَبِيعُوا كَيْفَ شِئْتُمْ إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ» . رَوَاهُ مُسلم
عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سونے کے بدلے سونا ، چاندی کے بدلے چاندی ، گندم کے بدلے گندم ، جو کے بدلے جو ، کھجور کے بدلے کھجور ، اور نمک کے بدلے نمک ایک دوسرے کے برابر ہوں اور نقد بنقد ہوں ، جب یہ اصناف بدل جائیں تو پھر اگر وہ نقد ہوں تو جیسے چاہو بیچو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2809

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلًا بِمِثْلٍ يَدًا بِيَدٍ فَمَنْ زَادَ أَوِ اسْتَزَادَ فَقَدْ أَرْبَى الْآخِذُ وَالْمُعْطِي فِيهِ سَوَاءٌ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سونا سونے کے بدلے ، چاندی چاندی کے بدلے ، گندم گندم کے بدلے ، جو جو کے بدلے ، کھجور کھجور کے بدلے ، اور نمک نمک کے بدلے برابر برابر اور نقد بنقد ہوں ، جس شخص نے زیادہ دیا یا جس نے زیادہ کا مطالبہ کیا تو اس نے سودی کام کیا ، اور اس میں لینے والا اور دینے والا برابر ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2810

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ وَلَا تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ وَلَا تَبِيعُوا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ وَلَا تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ وَلَا تبِيعُوا مِنْهَا غَائِبا بناجز» وَفِي رِوَايَةٍ: «لَا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ وَلَا الْوَرق بالورق إِلَّا وزنا بِوَزْن»
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سونے کو سونے کے برابر ہی فروخت کرو ، ایک دوسرے میں کمی بیشی نہ کرو ، چاندی کو چاندی کے برابر ہی فروخت کرو اور ایک دوسرے میں کمی بیشی نہ کرو ، اور اس میں سے غیر موجود چیز کو موجود چیز کے بدلے فروخت نہ کرو ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ سونے کو سونے کے بدلے اور چاندی کو چاندی کے بدلے میں باہم برابر وزن میں فروخت کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2811

وَعَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: كُنْتُ أسمع رَسُول صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الطَّعَامُ بِالطَّعَامِ مِثْلاً بمثْلٍ» . رَوَاهُ مُسلم
معمر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سن رہاتھا :’’ اناج ، اناج (غلہ غلے) کے برابر برابر ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2812

وَعَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالْوَرِقُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالْبُرُّ بالبُرَّ إِلَّا هَاء وهاء وَالشعِير بِالشَّعِيرِ رَبًّا هَاءَ وَهَاءَ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وهاء»
عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سونے کی سونے کے بدلے ، چاندی کی چاندی کے بدلے ، گندم کی گندم کے بدلے ، جو کی جو کے بدلے اور کھجور کی کھجور کے بدلے ادھار بیع کرنا سود ہے لیکن اگر دست بدست ہو تو جائز ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2813

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم اسْتَعْمَلَ رَجُلًا عَلَى خَيْبَرَ فَجَاءَهُ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ فَقَالَ: «أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا؟» قَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ هَذَا بِالصَّاعَيْنِ وَالصَّاعَيْنِ بِالثَّلَاثِ فَقَالَ: «لَا تَفْعَلْ بِعِ الْجَمْعَ بِالدَّرَاهِمِ ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاهِمِ جَنِيبًا» . وَقَالَ: «فِي الْمِيزَانِ مِثْلَ ذَلِكَ»
ابوسعید ؓ اور ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو خیبر پر عامل مقرر کیا ، تو وہ اچھی قسم کی کھجوریں لے کر آپ کے پاس آیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا خیبر کی ساری کھجوریں اسی طرح کی ہیں ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، نہیں ، اللہ کی قسم ! اللہ کے رسول ! ہم دو صاع کے بدلے یہ ایک صاع اور تین صاع کے بدلے دو صاع لے لیتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایسے نہ کیا کرو ، ساری کھجوریں درہموں کے حساب سے بیچ دیا کرو اور پھر درہموں کے بدلے عمدہ قسم کی کھجوریں خرید لیا کرو ۔‘‘ اور فرمایا :’’ وزن کی جانے والی تمام چیزوں میں بھی یہی اصول ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2814

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: جَاءَ بِلَالٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ بَرْنِيٍّ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مِنْ أَيْنَ هَذَا؟» قَالَ: كَانَ عِنْدَنَا تَمْرٌ رَدِيءٌ فَبِعْتُ مِنْهُ صَاعَيْنِ بِصَاعٍ فَقَالَ: «أَوَّهْ عَيْنُ الرِّبَا عَيْنُ الرِّبَا لَا تَفْعَلْ وَلَكِنْ إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تَشْتَرِيَ فَبِعِ التَّمرَ ببَيْعٍ آخر ثمَّ اشْتَرِ بِهِ»
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، بلال ؓ برنی (بڑی عمدہ قسم کی) کھجوریں لے کر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے پوچھا :’’ یہ کہاں سے لائے ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، ہمارے پاس نکمی کھجوریں تھیں میں نے ان کے دو صاع کے عوض ان کا ایک صاع لیا ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ افسوس ! افسوس ! یہ تو بالکل سود ہے ، بالکل سود ہے ، ایسے نہ کرو ، بلکہ جب تم خریدنا چاہو تو ان کھجوروں کو فروخت کرو ، پھر اس (قیمت) کے عوض انہیں خریدو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2815

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: جَاءَ عَبْدٌ فَبَايَعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْهِجْرَةِ وَلَمْ يَشْعُرْ أَنَّهُ عَبْدٌ فَجَاءَ سَيِّدُهُ يُرِيدُهُ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «بِعَيْنِه» فَاشْتَرَاهُ بِعَبْدَيْنِ أَسْوَدَيْنِ وَلَمْ يُبَايِعْ أَحَدًا بَعْدَهُ حَتَّى يَسْأَلَهُ أَعَبْدٌ هُوَ أَوْ حُرٌّ. رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک غلام آیا تو اس نے ہجرت پر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی ، جبکہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو معلوم نہ تھا کہ وہ غلام ہے ، اتنے میں اس کا مالک آیا اور اس کا مطالبہ کرنے لگا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا :’’ اسے مجھے بیچ دو ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو حبشی غلاموں کے بدلے میں اسے خرید لیا ، اس کے بعد آپ کسی سے بیعت نہیں لیتے تھے حتی کہ آپ اس سے پوچھ لیتے کیا وہ غلام ہے یا آزاد ؟‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2816

وَعَنْهُ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الصُّبْرَةِ مِنَ التَّمْرِ لَا يُعْلَمُ مَكِيلَتُهَا بِالْكَيْلِ الْمُسَمَّى مِنَ التَّمْرِ. رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے معلوم شدہ وزن کھجور کے بدلے میں غیر معلوم وزن کھجوروں کے ڈھیر کی بیع سے منع فرمایا ہے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2817

وَعَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ: اشْتَرَيْتُ يَوْمَ خَيْبَرَ قِلَادَةً بِاثْنَيْ عَشَرَ دِينَارًا فِيهَا ذَهَبٌ وَخَرَزٌ فَفَصَّلْتُهَا فَوَجَدْتُ فِيهَا أَكْثَرَ مِنَ اثْنَيْ عَشَرَ دِينَارًا فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «لَا تُبَاعُ حَتَّى تُفصَّلَ» . رَوَاهُ مُسلم
فضالہ بن ابی عُبید ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے خیبر کے دن بارہ دینار کے بدلے میں ایک ہار خریدا جس میں سونا اور گھونگھے تھے ، میں نے اس ہار کو کھول دیا تو میں نے اس میں بارہ دینار سے زیادہ سونا پایا ، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس کو نہ بیچا جائے حتی کہ اسے کھول کر الگ کر لیا جائے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2818

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لَا يَبْقَى أَحَدٌ إِلَّا أَكَلَ الرِّبَا فَإِنْ لَمْ يَأْكُلْهُ أَصَابَهُ مِنْ بُخَارِهِ» . وَيُرْوَى مِنْ «غُبَارِهِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
ابوہریرہ ؓ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لوگوں پر ایسا وقت بھی آئے گا کہ تمام لوگ سود کھانے والے ہوں گے ، اگر کوئی اسے نہیں بھی کھائے گا تو اس کا اثر اس تک پہنچ جائے گا ۔‘‘ اور اس طرح بھی مروی ہے کہ ’’ اس کا غبار پہنچ جائے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2819

وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ وَلَا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ وَلَا الْبُرَّ بِالْبُرِّ وَلَا الشَّعِيرَ بِالشَّعِيرِ وَلَا التَّمْرَ بِالتَّمْرِ وَلَا الْمِلْحَ بِالْمِلْحِ إِلَّا سَوَاءً بِسَوَاءٍ عَيْنًا بِعَيْنٍ يَدًا بِيَدٍ وَلَكِنْ بِيعُوا الذَّهَبَ بِالْوَرِقِ وَالْوَرِقَ بِالذَّهَبِ وَالْبُرَّ بِالشَّعِيرِ وَالشَّعِيرَ بِالْبُرِّ وَالتَّمْرَ بِالْمِلْحِ وَالْمِلْحَ بِالتَّمْرِ يَدًا بِيَدٍ كَيْفَ شِئْتُمْ» . رَوَاهُ الشَّافِعِي
عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سونے کو سونے کے بدلے میں ، چاندی کو چاندی ، گندم کو گندم ، جو کو جو ، کھجور کو کھجور اور نمک کو نمک کے بدلے میں فروخت نہ کرو ، ہاں یہ کہ وہ برابر برابر ، نقد بنقد اور دست بدست ہوں ۔ اور سونے کو چاندی کے بدلے میں ، چاندی کو سونے کے بدلے میں ، گندم کو جو کے بدلے میں ، جو کو گندم کے بدلے میں ، کھجور کو نمک اور نمک کو کھجور کے بدلے میں دست بدست جیسے تم چاہو بیچو ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الشافعی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2820

وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ شِرَاءِ التَّمْرِ بِالرُّطَبِ فَقَالَ: «أَيَنْقُصُ الرُّطَبُ إِذَا يَبِسَ؟» فَقَالَ: نَعَمْ فَنَهَاهُ عَنْ ذَلِكَ. رَوَاهُ مَالِكٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَه
سعد بن ابی وقاص ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا ، آپ سے تازہ کھجوروں کے بدلے میں چھوہارے خریدنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب کھجور خشک ہو جاتی ہے تو کیا وہ (وزن میں) کم ہو جاتی ہے ؟‘‘ تو اس شخص نے عرض کی ، جی ہاں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اس سے منع فرمایا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ مالک و الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2821

وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ مُرْسَلًا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نهى عَن بَيْعِ اللَّحْمِ بِالْحَيَوَانِ قَالَ سَعِيدٌ: كَانَ مِنْ مَيْسِرِ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ. رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ
سعید بن مسیّب ؒ سے مرسل روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حیوان کے بدلے گوشت کی بیع سے منع فرمایا ہے ۔ سعید ؒ نے فرمایا : یہ جاہلیت کے جوئے کی ایک صورت تھی ۔ صحیح ، رواہ البغوی فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2822

وَعَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ: أَنَّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ نَسِيئَةً. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حیوان کے بدلے حیوان کی ادھار بیع سے منع فرمایا ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2823

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَن يُجهِّزَ جَيْشًا فنفدتِ الإِبلُ فأمرَهُ أَن يَأْخُذَ عَلَى قَلَائِصِ الصَّدَقَةِ فَكَانَ يَأْخُذُ الْبَعِيرَ بِالْبَعِيرَيْنِ إِلَى إِبِلِ الصَّدَقَةِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں لشکر تیار کرنے کا حکم فرمایا تو اونٹ کم پڑ گئے ، پھر آپ نے انہیں حکم فرمایا کہ وہ صدقہ کی جوان سال اونٹنیوں کے وعدہ پر اونٹ لے لیں ، چنانچہ وہ ایک اونٹ دو اونٹنیوں کے بدلے صدقہ کے اونٹ آنے تک کے وعدہ پر لے رہے تھے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2824

عَنْ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ» . وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: «لَا رِبًا فِيمَا كَانَ يدا بيد»
اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سود ادھار میں ہے ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ جو نقد بنقد ہو اس میں سود نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2825

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْظَلَةَ غَسِيلِ الْمَلَائِكَةِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دِرْهَمُ رِبًا يَأْكُلُهُ الرَّجُلُ وَهُوَ يَعْلَمُ أَشَدُّ مِنْ سِتَّةٍ وَثَلَاثِينَ زِنْيَةً» . رَوَاهُ أَحْمَدُ والدراقطني وَرَوَى الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَزَادَ: وَقَالَ: «مَنْ نَبَتَ لَحْمُهُ مِنَ السُّحت فَالنَّار أولى بِهِ»
غسیل الملائکہ حنظلہ ؓ کے بیٹے عبداللہ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص جانتے ہوئے ایک درہم سود کھاتا ہے تو یہ چھتیس مرتبہ زنا کرنے سے بھی زیادہ سنگین ہے ۔‘‘ اور امام بیہقی نے شعب الایمان میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے ، اور یہ اضافہ نقل کرتے ہوئے فرمایا :’’ جس شخص کا گوشت حرام سے تیار ہوا ہو تو آگ اس کی زیادہ حق دار ہے ۔‘‘ ضعیف ، رواہ احمد و الدارقطنی و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2826

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الرِّبَا سَبْعُونَ جُزْءًا أيسرها أَن الرجل أمه»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سود کے (گناہ کے) ستر حصے ہیں ، ان میں سے کم تر گناہ یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے نکاح (جماع) کرے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2827

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِ الرِّبَا وَإِنْ كَثُرَ فإِنَّ عاقبتَه تصيرُ إِلى قُلِّ: رَوَاهُمَا ابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ. وَرَوَى أَحْمد الْأَخير
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک سود خواہ کتنا بھی زیادہ ہو جائے لیکن اس کا انجام فقرو ذلت ہے ۔‘‘ ان دونوں روایات کو ابن ماجہ اور بیہقی نے شعب الایمان میں جبکہ آخری حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابن ماجہ و البیھقی فی شعب الایمان و احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2828

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَيْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي عَلَى قَوْمٍ بُطُونُهُمْ كَالْبُيُوتِ فِيهَا الْحَيَّاتُ تُرَى مِنْ خَارِجِ بُطُونِهِمْ فَقُلْتُ: مَنْ هَؤُلَاءِ يَا جِبْرِيلُ؟ قَالَ: هَؤُلَاءِ أَكَلَةُ الرِّبَا . رَوَاهُ أَحْمد وَابْن مَاجَه
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ معراج کی رات میں ایک قوم کے پاس آیا جن کے پیٹ گھروں کی مانند تھے جن میں سانپ ان کے پیٹ کے باہر سے نظر آ رہے تھے ، میں نے کہا : جبریل ! یہ کون لوگ ہیں ؟ فرمایا :’’ سود خور ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2829

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم لعن آكِلَ الرِّبَا وَمُوَكِلَهُ وَكَاتِبَهُ وَمَانِعَ الصَّدَقَةِ وَكَانَ ينْهَى عَن النوح. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
علی ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سنا آپ نے سود کھانے والے ، کھلانے والے ، اس کے لکھنے والے اور زکوۃ نہ دینے والے پر لعنت فرمائی ، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نوحہ کرنے سے منع کیا کرتے تھے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2830

وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّ آخِرَ مَا نَزَلَتْ آيَةُ الرِّبَا وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُبِضَ وَلَمْ يُفَسِّرْهَا لَنَا فَدَعُوا الرِّبَا وَالرِّيبَةَ. رَوَاهُ ابْن مَاجَه والدارمي
عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے کہ آخری آیت سود کے بارے میں نازل ہوئی اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فوت ہو گئے لیکن آپ نے اس کی ہمیں تفسیر نہیں بتائی تھی ، تم سود اور مثل سود ترک کر دو ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2831

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَقْرَضَ أَحَدُكُمْ قَرْضًا فَأَهْدَي إِلَيْهِ أَوْ حَمَلَهُ عَلَى الدَّابَّةِ فَلَا يَرْكَبْهُ وَلَا يَقْبَلْهَا إِلَّا أَنْ يَكُونَ جَرَى بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ قَبْلَ ذَلِكَ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی کسی کو قرض دے ، پھر وہ (مقروض) شخص اس کو کوئی تحفہ دے یا اسے سواری پر بٹھائے تو وہ اس پر سوار ہو نہ اس تحفہ کو قبول کرے ۔ البتہ اگر ان کے درمیان یہ کام (تحائف کا تبادلہ وغیرہ) پہلے سے ہی جاری ہو تو جائز ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2832

وَعَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا أَقْرَضَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فَلَا يَأْخُذُ هَدِيَّةً» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ فِي تَارِيخِهِ هَكَذَا فِي الْمُنْتَقى
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب آدمی ، آدمی کو قرض دے تو پھر وہ ہدیہ قبول نہ کرے ۔‘‘ امام بخاری نے اسے تاریخ میں روایت کیا ، اور المنتقی میں بھی اسی طرح ہے ۔ لم اجدہ ، رواہ البخاری فی تاریخہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2833

وَعَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى قَالَ: قدمت الْمَدِينَة فَلَقِيت عبد الله بن سلا م فَقَالَ: إِنَّك بِأَرْض فِيهَا الرِّبَا فَاش إِذا كَانَ لَكَ عَلَى رَجُلٍ حَقٌّ فَأَهْدَى إِلَيْكَ حِمْلَ تَبْنٍ أَو حِملَ شعيرِ أَو حَبْلَ قَتٍّ فَلَا تَأْخُذْهُ فَإِنَّهُ رِبًا. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابوبردہ بن ابوموسی ٰ بیان کرتے ہیں ، میں مدینہ گیا تو میں نے عبداللہ بن سلام ؓ سے ملاقات کی تو انہوں نے فرمایا : تم ایسے ملک میں رہتے ہو جہاں سود عام ہے ، جب تمہارا کسی آدمی پر کوئی حق ہو اور وہ گھاس کا ایک گٹھا یا جو یا جنگلی ہرے چارے کا ایک گٹھا بطور ہدیہ بھیجے تو اسے نہ لو کیونکہ وہ سود ہے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2834

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُزَابَنَةِ: أَنْ يَبِيع تمر حَائِطِهِ إِنْ كَانَ نَخْلًا بِتَمْرٍ كَيْلَا وَإِنْ كَانَ كرْماً أنْ يَبيعَه زبيبِ كَيْلَا أَوْ كَانَ وَعِنْدَ مُسْلِمٍ وَإِنْ كَانَ زَرْعًا أَنْ يَبِيعَهُ بِكَيْلِ طَعَامٍ نَهَى عَنْ ذلكَ كُله. مُتَّفق عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لَهُمَا: نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ قَالَ: والمُزابنَة: أنْ يُباعَ مَا فِي رُؤوسِ النَّخلِ بتمْرٍ بكيلٍ مُسمَّىً إِنْ زادَ فعلي وَإِن نقص فعلي)
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ’’مزابنہ ‘‘ سے منع فرمایا ہے ، اور وہ یہ ہے کہ وہ اپنے باغ کا پھل ، اگر کھجور ہو تو معلوم شدہ مقدار خشک کھجور کے ساتھ ، اگر انگور ہو تو اسے منقی کے ساتھ ناپ کر ، اور مسلم میں ہے : اگر کھیتی ہو تو اناج کے ساتھ ناپ کر بیچنا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سب صورتوں سے منع فرمایا ہے ۔ بخاری ، مسلم ۔ اور صحیحین ہی کی روایت میں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا ہے ، اور مزابنہ یہ ہے کہ کھجوروں کے درخت پر لگے ہوئے پھل کو خشک کھجوروں کے ساتھ مقررہ پیمانے سے بیچنا ، اور یوں کہے کہ اگر زیادہ ہو تو میرا اور اگر کم ہو تو میں دوں گا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2835

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُخَابَرَةِ وَالْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ وَالْمُحَاقَلَةُ: أَنْ يَبِيعَ الرَّجُلُ الزَّرْعَ بِمِائَةِ فَرَقٍ حِنطةً والمزابنةُ: أنْ يبيعَ التمْرَ فِي رؤوسِ النَّخْلِ بِمِائَةِ فَرَقٍ وَالْمُخَابَرَةُ: كِرَاءُ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ والرُّبُعِ. رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مخابرہ ، محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے ۔ محاقلہ یہ ہے کہ آدمی سو فرق (وزن کا پیمانہ) گندم کے بدلے کھیتی فروخت کر دے ، مزابنہ یہ ہے کہ وہ سو فرق کھجور کے بدلے میں کھجوروں کو درختوں پر فروخت کر دے ، اور مخابرہ یہ ہے کہ زمین کو تہائی یا چوتھائی حصے پر کاشت کرنے کو دیا جائے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2836

وَعَنْهُ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ وَالْمُخَابَرَةِ وَالْمُعَاوَمَةِ وَعَنِ الثُّنْيَا وَرَخَّصَ فِي الْعَرَايَا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے محاقلہ ، مزابنہ ، مخابرہ ، باغ کو کئی سال پر ٹھیکے پر دینے اور استثنا سے منع کیا ہے ، البتہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اندازہ لگانے کی اجازت فرمائی ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2837

وَعَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَن بيعِ التمْر بالتمْرِ إِلَّا أَنَّهُ رَخَّصَ فِي الْعَرِيَّةِ أَنْ تُبَاعَ بِخَرْصِهَا تَمْرًا يَأْكُلُهَا أَهْلُهَا رُطَبًا
سہل بن ابی حشمہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خشک کھجور کے بدلے تازہ کھجور بیچنے سے منع فرمایا ، البتہ آپ نے اندازہ لگانے کی اجازت دی ، وہ یہ ہے کہ اس کو اندازہ سے خشک کھجوروں کے عوض بیچ دیا جائے ، تاکہ اس کے مالک تازہ کھجوریں کھا سکیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2838

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْخَصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا مِنَ التَّمْرِ فِيمَا دُونَ خَمْسَة أوسق أَو خَمْسَة أوسق شكّ دَاوُد ابْن الْحصين
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پانچ وسق یا اس سے کم خشک کھجور کے اندازہ سے تازہ کھجوروں کو بیچنے کی اجازت فرمائی ۔‘‘ داؤد بن حصین راوی کو پانچ یا پانچ سے کم میں شک ہوا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2839

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِي. مُتَّفِقٌ عَلَيْهِ وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: نَهَى عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى تَزْهُوَ وَعَنِ السنبل حَتَّى يبيض ويأمن العاهة
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھلوں کی بیع سے منع فرمایا حتی کہ ان کی صلاحیت ظاہر ہو جائے ، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بائع اور مشتری دونوں کو منع فرمایا ۔ بخاری ، مسلم ۔ اور مسلم کی روایت میں ہے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھجوروں کی بیع سے منع فرمایا حتی کہ وہ سرخ ہو جائیں اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سنبل (بالیوں) کی بیع سے منع فرمایا حتی کہ وہ سفید ہو جائیں اور آفت سے بچ جائیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2840

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَن بيع الثِّمَارِ حَتَّى تَزْهَى قِيلَ: وَمَا تَزْهَى؟ قَالَ: حَتَّى تخمر وَقَالَ: «أَرَأَيْتَ إِذَا مَنَعَ اللَّهُ الثَّمَرَةَ بِمَ يَأْخُذ أحدكُم مَال أَخِيه؟»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھلوں کی بیع سے منع فرمایا حتی کہ ’’ زھو ‘‘ (پختہ) ہو جائیں ۔‘‘ عرض کیا گیا ، ’’ زھو ‘‘ سے کیا مراد ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ حتی کہ وہ سرخ ہو جائیں ، اور فرمایا :’’ مجھے بتاؤ اگر اللہ پھل روک لے تو پھر تم میں سے کوئی اپنے مسلمان بھائی کا مال کس چیز کے عوض حاصل کرے گا ؟‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2841

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ السِّنِينَ وَأَمَرَ بوضْعِ الجوائحِ. رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کئی سالوں کی بیع سے منع فرمایا اور آفت سے ہونے والے نقصان کو منہا کرنے کا حکم فرمایا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2842

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ بِعْتَ مِنْ أَخِيكَ ثَمَرًا فَأَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ فَلَا يَحِلُّ لَكَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْهُ شَيْئًا بِمَ تَأْخُذُ مَالَ أَخِيكَ بِغَيْرِ حقٍ؟» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تم اپنے (کسی مسلمان) بھائی کو پھل فروخت کرو اور پھر اس پر کوئی آفت آ جائے تو تمہارے لیے اس سے کچھ لینا حلال نہیں ، تم اپنے بھائی کا مال ناحق کس چیز کے بدلے حاصل کرو گے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2843

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانُوا يَبْتَاعُونَ الطَّعَامَ فِي أَعلَى السُّوقِ فيبيعُونَه فِي مكانهِ فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِهِ فِي مَكَانِهِ حَتَّى يَنْقِلُوهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَلم أَجِدهُ فِي الصَّحِيحَيْنِ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، لوگ بازار کے بالائی حصے سے اناج خریدتے اور اسے وہیں فروخت کر دیا کرتے تھے ، لیکن رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اسی جگہ پر فروخت کرنے سے منع فرما دیا حتی کہ وہ اسے منتقل کریں ۔ ابوداؤد ۔ میں نے اسے صحیحین میں نہیں پایا ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2844

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِيعهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيه»
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص غلہ خرید لے تو وہ اسے قبضہ میں لینے سے پہلے فروخت نہ کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2845

وَفَى رِوَايَةِ ابْنِ عَبَّاسٍ: «حَتَّى يكْتالَه»
اور ابن عباس ؓ کی روایت میں ہے :’’ حتی کہ وہ اسے ناپ لے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2846

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَمَّا الَّذِي نَهَى عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهُوَ الطَّعَامُ أَنْ يُبَاعَ حَتَّى يُقْبَضَ. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَلَا أَحْسِبُ كُلَّ شَيْءٍ إِلاَّ مثلَه
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رہی وہ چیز جس سے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منع فرمایا ہے کہ اسے فروخت نہ کیا جائے حتی کہ اس پر قبضہ کر لیا جائے تو وہ اناج ہے ، اور ابن عباس ؓ نے فرمایا : جبکہ میرا ہر چیز کے بارے میں یہی خیال ہے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2847

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تَلَقُّوُا الرُّكْبَانَ لِبَيْعٍ وَلَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ وَلَا تَنَاجَشُوا وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَلَا تُصَرُّوا الْإِبِلَ وَالْغَنَمَ فَمِنِ ابْتَاعَهَا بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظِرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يحلبَها: إِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا وَإِنْ سَخِطَهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تمر وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: مَنِ اشْتَرَى شَاةً مُصَرَّاةً فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ: فَإِنْ رَدَّهَا رَدَّ مَعهَا صَاعا من طَعَام لَا سمراء
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بیع کے لیے تجارتی قافلے کو (شہر سے باہر جا کر) نہ ملو ، کوئی کسی کی بیع پر بیع نہ کرے ، بلا ارادہ خرید ، محض قیمت بڑھانے کے لیے بولی نہ دو ، کوئی شہری ، دیہاتی کے لیے کوئی مال فروخت نہ کرے ، اونٹنی اور بکری کا دودھ نہ روکو ، اگر کوئی ایسا جانور خرید لیتا ہے تو دودھ دھونے کے بعد اسے دونوں اختیار حاصل ہیں : اگر وہ اس پر راضی ہو تو اسے رکھ لے اور اگر راضی نہ ہو تو اسے واپس کر دے اور ایک صاع کھجور بھی اس کے ساتھ دے ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ اور مسلم کی روایت میں ہے :’’ جو شخص ایسی بکری خریدے جس کا دودھ روکا گیا ہو تو اسے تین دن تک اختیار ہے ، اگر وہ اسے واپس کرے تو اس کے ساتھ ایک صاع کھانے کا بھی واپس کرے لیکن وہ گندم نہ ہو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2848

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَلَقَّوُا الْجَلَبَ فَمَنْ تَلَقَّاهُ فَاشْتَرَى مِنْهُ فَإِذَا أَتَى سَيِّدُهُ السُّوقَ فَهُوَ بالخَيارِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم اناج لانے والوں کو راستے میں جا کر نہ ملو ، جو شخص اسے ملے اور اس سے غلہ خرید لے ، پھر اس کا مالک بازار آ جائے تو اسے اختیار حاصل ہے ۔‘‘ (چاہے تو سودا رہنے دے اور چاہے تو فسخ کر دے) رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2849

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَلَقَّوُا السِّلَعَ حَتَّى يُهْبَطَ بهَا إِلى السُّوق»
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم سامانِ تجارت کو شہر سے باہر جا کر نہ ملو حتی کہ اسے بازار میں اتار دیا جائے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2850

وَعَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَبِعِ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ وَلَا يَخْطِبْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ إِلَّا أنْ يأذَنَ لَهُ» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آدمی اپنے بھائی کی بیع پر بیع کرے نہ اپنے بھائی کے پیغامِ نکاح پر پیغامِ نکاح بھیجے مگر یہ کہ وہ اسے اجازت دے دے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2851

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَسُمِ الرَّجُلُ على سَوْمِ أخيهِ الْمُسلم» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آدمی اپنے مسلمان بھائی کی بیع طے ہونے تک بھاؤ نہ کرے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2852

وَعَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ دَعُوا النَّاسَ يَرْزُقُ اللَّهُ بَعْضَهُمْ من بعض» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کوئی شہری ، کسی دیہاتی کا مال فروخت نہ کرے ، لوگوں کو (اپنے حال پر) چھوڑ دو ، اللہ تعالیٰ بعض کے ذریعے بعض کو رزق فراہم کرتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2853

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لِبْسَتَيْنِ وَعَنْ بَيْعَتَيْنِ: نَهَى عَنِ الْمُلَامَسَةِ والمُنابذَةِ فِي البيعِ وَالْمُلَامَسَةُ: لَمْسُ الرَّجُلِ ثَوْبَ الْآخَرِ بِيَدِهِ بِاللَّيْلِ أَو بالنَّهارِ وَلَا يقْلِبُه إِلَّا بِذَلِكَ وَالْمُنَابَذَةُ: أَنْ يَنْبِذَ الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ بِثَوْبِهِ وَيَنْبِذَ الْآخَرُ ثَوْبَهُ وَيَكُونُ ذَلِكَ بَيْعَهُمَا عَنْ غَيْرِ نَظَرٍ وَلَا تَرَاضٍ وَاللِّبْسَتَيْنِ: اشْتِمَالُ الصَّمَّاءِ وَالصَّمَّاءُ: أَنْ يَجْعَلَ ثَوْبَهُ عَلَى أَحَدِ عَاتِقَيْهِ فَيَبْدُوَ أَحَدُ شِقَّيْهِ لَيْسَ عَلَيْهِ ثَوْبٌ وَاللِّبْسَةُ الْأُخْرَى: احْتِبَاؤُهُ بِثَوْبِهِ وَهُوَ جَالِسٌ ليسَ على فرجه مِنْهُ شَيْء
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو طرح کے پہناووں اور دو طرح کی تجارت سے منع فرمایا ہے ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیع ملامسہ اور منابذہ سے منع فرمایا ، ملامسہ یہ ہے کہ آدمی دن یا رات کے وقت کسی دوسرے شخص کے کپڑے کو ہاتھ سے چھوتا ہے اور اسے الٹ پلٹ کر کے نہیں دیکھتا اور بس اس طرح بیع ہو جاتی ہے ، جبکہ منابذہ یہ ہے کہ آدمی اپنا کپڑا دوسرے شخص کی طرف اور وہ اپنا کپڑا اس پہلے شخص کی طرف پھینکتا ہے اور بس اسی طرح بِن دیکھے اور بغیر رضا مندی کے بیع ہو جاتی ہے ۔ اور دو پہناوے یہ ہیں : ان میں سے ایک ’’ اشتمال الصماء‘‘ ہے اور وہ یہ ہے کہ وہ اپنا کپڑا اپنے کسی ایک کندھے پر رکھے اور اس کا ایک پہلو ظاہر رہے جس پر کوئی کپڑا نہ ہو ، اور دوسرا پہناوا یہ ہے کہ گوٹ مار کر اس طرح بیٹھنا کہ اس کپڑے کا کچھ بھی حصہ اس کی شرم گاہ پر نہ ہو ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2854

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عنْ بيعِ الحصاةِ وعنْ بيعِ الغَرَرِ. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کنکری پھینک کر بیع کرنے اور دھوکے کی بیع کرنے سے منع فرمایا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2855

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَن بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ وَكَانَ بَيْعًا يَتَبَايَعُهُ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ كَانَ الرَّجُلُ يَبْتَاعُ الْجَزُورَ إِلَى أَنْ تُنتَجَ النَّاقةُ ثمَّ تُنتَجُ الَّتِي فِي بطنِها
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ’’ حبل الحبلۃ ‘‘ کی بیع سے منع فرمایا ، اور اہل جاہلیت اس طرح کی بیع کیا کرتے تھے ، اور وہ اس طرح کہ آدمی اس اقرار پر اونٹنی خریدتا کہ یہ اونٹنی بچہ جنے گی اور پھر جب وہ بچہ ، بچہ جنے گا تب اس کی قیمت ادا کروں گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2856

وَعَنْهُ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَسْبِ الْفَحْلِ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نرسے جفتی کرانے پر اجرت لینے سے منع فرمایا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2857

وَعَنْ جَابِرٍ: قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ ضِرَابِ الْجَمَلِ وَعَنْ بَيْعِ الْمَاءِ وَالْأَرْضِ لِتُحْرَثَ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اونٹ سے اونٹنی پر جفتی کروانے پر اجرت لینے اور کھیتی باڑی کے لیے دی جانے والی زمین اور پانی پر اجرت لینے سے منع فرمایا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2858

وَعنهُ قَالَ: نهى رَسُول الله عَن بيع فضل المَاء. رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زائد از ضرورت پانی فروخت کرنے سے منع فرمایا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2859

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يُبَاع فضل المَاء ليباع بِهِ الْكلأ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ زائد از ضرورت پانی فروخت نہ کیا جائے تاکہ اس کے ذریعے گھاس فروخت کی جائے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2860

وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى صُبْرَةِ طَعَامٍ فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهَا فَنَالَتْ أَصَابِعُهُ بَلَلًا فَقَالَ: «مَا هَذَا يَا صَاحِبَ الطَّعَامِ؟» قَالَ: أَصَابَتْهُ السَّمَاءُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «أَفَلَا جَعَلْتَهُ فَوْقَ الطَّعَامِ حَتَّى يَرَاهُ النَّاسُ؟ مَنْ غَشَّ فَلَيْسَ مني» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اناج کے ایک ڈھیر کے پاس سے گزرے تو آپ نے اپنا ہاتھ اس میں داخل کیا تو آپ کی انگلیاں نم ہو گئیں تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اناج والے ! یہ کیا ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اس پر بارش ہو گئی تھی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم نے اسے اناج کے اوپر کیوں نہ کیا تاکہ لوگ جان لیتے ، (جان لو) جس شخص نے دھوکہ دیا وہ مجھ سے نہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2861

عَنْ جَابِرٍ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الثُّنْيَا إِلَّا أنْ يُعلمَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (غیر معین اشیاء میں) استثنا کرنے سے منع فرمایا ، البتہ اگر وہ (مستثنیٰ چیز) معلوم ہو تو جائز ہے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2862

وَعَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْعِنَبِ حَتَّى يَسْوَدَّ وَعَنْ بَيْعِ الْحَبِّ حَتَّى يَشْتَدَّ هَكَذَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ عَنْ أَنَسٍ. وَالزِّيَادَة الَّتِي فِي المصابيح وَهُوَ قولُه: نهى عَن بيْعِ التَمْرِ حَتَّى تزهوَ إِنَّما ثبتَ فِي رِوَايَتِهِمَا: عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى تَزْهُوَ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث حسن غَرِيب
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انگوروں کی بیع سے منع فرمایا حتی کہ وہ (پک کر) سیاہ ہو جائیں اور دانوں (غلہ اناج وغیرہ) کی بیع سے منع فرمایا حتی کہ وہ (پک کر) سخت ہو جائیں ۔‘‘ امام ترمذی اور ابوداؤد نے اسے اسی طرح روایت کیا ہے ، ان دونوں کے ہاں (انس ؓ) سے مروی روایت میں یہ الفاظ نہیں ہیں : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھجوروں کی بیع سے منع فرمایا : حتی کہ وہ سرخ ہو جائیں ۔ البتہ ابن عمر ؓ سے مروی روایت میں یہ الفاظ ہیں : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھجوروں کی بیع سے منع فرمایا حتی کہ وہ سرخ ہو جائیں ۔ اور یہ اضافہ جو مصابیح میں ہے وہ یہ الفاظ ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھجوروں کی بیع سے منع فرمایا حتی کہ وہ سرخ ہو جائیں ۔ البتہ ان دونوں کی ابن عمر ؓ سے مروی روایت میں مذکورہ الفاظ موجود ہیں :’’ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھجوروں کی بیع سے منع فرمایا حتی کہ وہ سرخ ہو جائیں ۔‘‘ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ سندہ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2863

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم نهى عَن بيع الكالئ بالكالئ. رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيّ
ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قرض کے ساتھ قرض کی بیع کو ممنوع قرار دیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارقطنی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2864

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْعُرْبَانِ. رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیعانہ لے کر بیع کرنے سے منع فرمایا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ امالک و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2865

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَن بيْعِ المضطرِّ وعنْ بيْعِ الغَرَرِ وَعَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ قَبْلَ أَنْ تُدْرِكَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجبورو بے بس شخص کی بیع سے ، دھوکے کی بیع سے اور پھلوں کی بیع سے اس سے پہلے کہ وہ پک جائیں منع فرمایا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2866

وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَجُلًا مِنْ كِلَابٍ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَسْبِ الْفَحْلِ فَنَهَاهُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نُطْرِقُ الْفَحْلَ فَنُكْرَمُ فَرَخَّصَ لَهُ فِي الْكَرَامَةِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں کلاب قبیلے کے ایک آدمی نے نر سے جفتی کرانے کی اجرت کے بارے میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا تو آپ نے اسے منع کیا ، تو اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم تو جفتی کراتے ہیں لیکن (بن مانگے) ہدیہ کے طور پر ہمیں نوازا جاتا ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے ہدیۃً رکھنے کی اجازت دے دی ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2867

وَعَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ: نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَبِيعَ مَا ليسَ عندِي. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ فِي رِوَايَةٍ لَهُ وَلِأَبِي دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ: قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ يَأْتِينِي الرَّجُلُ فَيُرِيدُ مِنِّي الْبَيْعَ وَلَيْسَ عِنْدِي فَأَبْتَاعُ لَهُ مِنَ السُّوقِ قَالَ: «لَا تبِعْ مَا ليسَ عندَكَ»
حکیم بن حزام ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایسی چیز بیچنے سے مجھے منع فرمایا جو میرے پاس موجود نہ ہو ۔ ترمذی ۔ ترمذی کی ایک دوسری روایت اور ابوداؤد اور نسائی کی ایک روایت میں ہے ، وہ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کوئی آدمی میرے پاس آتا ہے اور مجھ سے کوئی چیز خریدنا چاہتا ہے ، لیکن وہ میرے پاس نہیں ہوتی تو میں اسے بازار سے خرید دیتا ہوں ، (تو کیا یہ جائز ہے ؟) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو چیز تیرے پاس نہ ہو اسے نہ بیچ ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2868

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بيعةٍ. رَوَاهُ مَالك وَالتِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک بیع میں دو بیع سے منع فرمایا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ مالک و الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2869

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ فِي صَفْقَةٍ وَاحِدَةٍ. رَوَاهُ فِي شرح السّنة
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک ہی مرتبہ دو بیع سے منع فرمایا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ البغوی فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2870

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَحِلُّ سَلَفٌ وَبَيْعٌ وَلَا شَرْطَانِ فِي بَيْعٍ وَلَا رِبْحُ مَا لَمْ يضمن وَلَا بيع مَا لَيْسَ عِنْدَكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا صَحِيح
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قرض اور بیع (ایک ساتھ) جائز ہے نہ ایک بیع میں دو شرطیں ، اور نہ ہی اس چیز کا منافع جائز ہے جس کا ضامن نہیں اور اس چیز کی بیع بھی جائز نہیں جو تیرے پاس نہیں ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤ ، نسائی ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث صحیح ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2871

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كُنْتُ أَبِيعُ الْإِبِلَ بالنقيع بِالدَّنَانِيرِ فآخذ مَكَانهَا الدارهم وأبيع بِالدَّرَاهِمِ فَآخُذُ مَكَانَهَا الدَّنَانِيرَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: «لَا بَأْسَ أَنْ تَأْخُذَهَا بِسِعْرِ يَوْمِهَا مَا لَمْ تَفْتَرِقَا وَبَيْنَكُمَا شَيْءٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ والدارمي
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں مقام نقیع پر اونٹوں کو دیناروں کے بدلے بیچا کرتا تھا اور ان کی جگہ درہم وصول کرتا تھا ، اور کبھی درہموں میں بیچتا اور ان کی جگہ دینار وصول کرتا تھا ، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تم اسی روز کی قیمت وصول کرو ، اور جب تم دونوں جدا ہو تو تمہارے درمیان لین دین باقی نہ ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2872

وَعَنِ الْعَدَّاءِ بْنِ خَالِدِ بْنِ هَوْذَةَ أَخْرَجَ كِتَابًا: هَذَا مَا اشْتَرَى الْعَدَّاءُ بْنُ خَالِدِ بْنِ هَوْذَةَ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْترى مِنْهُ عبدا أَو أمة لَا دَاءَ وَلَا غَائِلَةَ وَلَا خِبْثَةَ بَيْعَ الْمُسْلِمِ الْمُسْلِمَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
عدّاء بن خالد بن ہوذہ ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے ایک تحریر نکالی ، (جس کی عبارت یوں تھی) یہ تحریر اس چیز سے متعلق ہے جو عداء بن خالد بن ہوذہ نے اللہ کے رسول ، محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے غلام یا لونڈی خریدی ، اس میں کوئی بیماری ہے نہ اسے کوئی بُری عادت ہے اور نہ کوئی اخلاقی برائی ، اور یہ مسلمان کی مسلمان سے بیع ہے ۔‘‘ ترمذی ۔ اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2873

وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَاعَ حِلْسًا وَقَدَحًا فَقَالَ: «مَنْ يَشْتَرِي هَذَا الحلس والقدح؟» فَقَالَ رجل: آخذهما بِدِرْهَمٍ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ يَزِيدُ عَلَى دِرْهَمٍ؟» فَأَعْطَاهُ رَجُلٌ دِرْهَمَيْنِ فَبَاعَهُمَا مِنْهُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک کمبل اور پیالہ بیچنے کا ارادہ کیا تو فرمایا :’’ اس کمبل اور پیالے کو کون خریدتا ہے ؟‘‘ ایک آدمی نے عرض کیا ، میں ان دونوں کو ایک درہم میں خریدتا ہوں ، تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایک درہم سے زیادہ کون دیتا ہے ؟‘‘ چنانچہ ایک آدمی نے دو درہم کے عوض انہیں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے خرید لیا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2874

عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُول: «من بَاعَ عَيْبا لَمْ يُنَبِّهْ لَمْ يَزَلْ فِي مَقْتِ اللَّهِ أَوْ لَمْ تَزَلِ الْمَلَائِكَةُ تَلْعَنُهُ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه
واثلہ بن اسقع ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص کوئی عیب و نقص والی چیز بیچتا ہے اور اس کے متعلق بتاتا نہیں تو وہ اللہ کی ناراضی میں رہتا ہے یا فرشتے اس پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2875

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ ابْتَاعَ نَخْلًا بَعْدَ أَنْ تُؤَبَّرَ فَثَمَرَتُهَا لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ وَمَنِ ابْتَاعَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ فَمَالُهُ لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ» . رَوَاهُ مُسلم وروى البُخَارِيّ الْمَعْنى الأول وَحده
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص تابیر (پیوند) کے بعد کھجور کا درخت خریدے تو اگر خریدار شرط قائم نہ کرے تو اس کا پھل بیچنے والے کا ہے ، اور جو شخص کوئی غلام بیچے اور اس کا کچھ مال ہو تو وہ مال بیچنے والے کا ہے ، اِلاّ یہ کہ خریدار اس کی شرط قائم کر لے ۔‘‘ مسلم ، اور امام بخاری ؒ نے صرف پہلا حصہ ہی بیان کیا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2876

وَعَنْ جَابِرٍ: أَنَّهُ كَانَ يَسِيرُ عَلَى جَمَلٍ لَهُ قد أعيي فَمَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِ فَضَرَبَهُ فَسَارَ سَيْرًا لَيْسَ يَسِيرُ مِثْلَهُ ثُمَّ قَالَ: «بِعْنِيهِ بِوُقِيَّةٍ» قَالَ: فَبِعْتُهُ فَاسْتَثْنَيْتُ حُمْلَانَهُ إِلَى أَهْلِي فَلَمَّا قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ أَتَيْتُهُ بِالْجَمَلِ وَنَقَدَنِي ثَمَنَهُ وَفِي رِوَايَةٍ فَأَعْطَانِي ثَمَنَهُ وَرَدَّهُ عَلَيَّ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لِلْبُخَارِيِّ أَنَّهُ قَالَ لِبِلَالٍ: «اقْضِهِ وَزِدْهُ» فَأَعْطَاهُ وَزَادَهُ قِيرَاطًا
جابر ؓ سے روایت ہے کہ وہ ایک ذاتی اونٹ پر سفر کر رہے تھے جو کہ تھک چکا تھا ، اسی اثنا میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے پاس سے گزرے تو آپ نے اسے مارا تو وہ یوں چلنے لگا کہ وہ پہلے کبھی ایسے نہیں چلتا تھا ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے ایک اوقیہ کے بدلے میں مجھے بیچ دو ۔‘‘ جابر ؓ نے عرض کیا ، میں نے اسے بیچ دیا البتہ میں نے اپنے اہل و عیال تک پہنچنے کی مہلت لے لی ، جب میں مدینہ پہنچا تو میں اونٹ لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے اس کی قیمت مجھے ادا کر دی ۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے : میں حاضر ہوا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی قیمت بھی ادا کر دی اور وہ اونٹ بھی واپس کر دیا ۔ بخاری ، مسلم ۔ اور صحیح بخاری کی دوسری روایت میں ہے : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بلال ؓ کو فرمایا :’’ اسے قیمت ادا کر دو اور زیادہ بھی دو ۔‘‘ انہوں نے مجھے قیمت بھی ادا کی اور ایک قراط مزید عطا کیا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2877

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: جَاءَتْ بَرِيرَةُ فَقَالَتْ: إِنِّي كَاتَبْتُ عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ فِي كُلِّ عَامٍ وُقِيَّةٌ فَأَعِينِينِي فَقَالَتْ عَائِشَةُ: إِنْ أَحَبَّ أَهْلُكِ أَنْ أَعُدَّهَا لَهُمْ عُدَّةً وَاحِدَةً وَأُعْتِقَكِ فَعَلْتُ وَيَكُونُ وَلَاؤُكِ لِي فَذَهَبَتْ إِلَى أَهْلِهَا فَأَبَوْا إِلَّا أَنْ يَكُونَ الْوَلَاءُ لَهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خُذِيهَا وَأَعْتِقِيهَا» ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ: «أَمَّا أبعد فَمَا بَالُ رِجَالٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتَ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا كَانَ مِنْ شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَهُوَ بَاطِلٌ وَإِنْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ فَقَضَاءُ اللَّهِ أَحَقُّ وَشَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ وَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، بریرہ ؓ آئیں تو انہوں نے کہا : میں نے نو اوقیہ پر (آزادی حاصل کرنے کے لیے) کتابت کی ہے ۔ اور ہر سال ایک اوقیہ دینا ہے ، لہذا آپ ؓ میری مدد فرمائیں ، عائشہ ؓ نے فرمایا : اگر تمہارے مالک پسند کریں تو میں یہ رقم ایک ہی مرتبہ ادا کر دیتی ہوں ، اور تمہیں آزاد کرا دیتی ہوں ، لیکن تمہاری ولا (وراثت) میری ہو گی ، وہ اپنے مالکوں کے پاس گئیں تو انہوں نے انکار کر دیا اور کہا کہ ولا ان کے لیے ہو گی ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے خرید کر آزاد کر دو ۔‘‘ پھر آپ لوگوں سے خطاب کرنے کے لیے کھڑے ہوئے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا :’’ اما بعد ! لوگوں کو کیا ہوا کہ وہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں نہیں ہیں ، اور جو شرط اللہ کی کتاب میں نہ ہو ، خواہ وہ سو شرطیں ہوں ، تو وہ باطل ہیں ، اللہ کی قضا زیادہ حق رکھتی ہے ، اور اللہ کی شرط زیادہ معتبر ہے ، اور ولا آزاد کرنے والے کا حق ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2878

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَن بيع الْوَلَاء وَعَن هِبته
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ولا کو فروخت کرنے اور اسے ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2879

عَنْ مَخْلَدِ بْنِ خُفَافٍ قَالَ: ابْتَعْتُ غُلَامًا فَاسْتَغْلَلْتُهُ ثُمَّ ظَهَرْتُ مِنْهُ عَلَى عَيْبٍ فَخَاصَمْتُ فِيهِ إِلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَقَضَى لِي بِرَدِّهِ وَقَضَى عَلَيَّ بِرَدِّ غَلَّتِهِ فَأَتَيْتُ عُرْوَةَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ: أَرُوحُ إِلَيْهِ الْعَشِيَّةَ فَأُخْبِرُهُ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي مِثْلِ هَذَا: أَنَّ الْخَرَاجَ بِالضَّمَانِ فَرَاحَ إِلَيْهِ عُرْوَةُ فَقَضَى لِي أَنْ آخُذَ الْخَرَاجَ مِنَ الَّذِي قَضَى بِهِ عَلَيِّ لَهُ. رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ
مخلد بن خُفاف بیان کرتے ہیں ، میں نے ایک غلام خریدا تو میں نے اس سے آمدنی حاصل کی ، پھر مجھے اس کے ایک نقص کا پتہ چلا تو میں اس کا مقدمہ عمر بن عبدالعزیز ؒ کے پاس لے گیا تو انہوں نے اسے واپس کرنے کا فیصلہ میرے حق میں کیا اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی واپس لوٹانے کا فیصلہ میرے خلاف کیا ، میں عروہ ؒ کے پاس گیا ، اور انہیں سارا واقعہ بیان کیا تو انہوں نے فرمایا : میں پچھلے پہر ان کے پاس جاؤں گا اور انہیں بتاؤں گا کہ عائشہ ؓ نے مجھے بتایا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس طرح کے معاملے کا فیصلہ کیا کہ خراج ، ضمان کے بدلے میں ہے ، عروہ ؒ پچھلے پہر ان کے پاس گئے (اور انہیں بتایا) تو انہوں نے میرے حق میں فیصلہ کیا کہ میں اس شخص سے وہ خراج کی رقم واپس لے لوں جو انہوں نے مجھ سے لے کر اسے دلوائی تھی ۔ حسن ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2880

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ فَالْقَوْلُ قَوْلُ الْبَائِعِ وَالْمُبْتَاعُ بِالْخِيَارِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيِّ قَالَ: «الْبَيِّعَانِ إِذَا اخْتَلَفَا وَالْمَبِيعُ قَائِمٌ بِعَيْنِهِ وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا بَيِّنَةٌ فَالْقَوْلُ مَا قَالَ الْبَائِعُ أَو يترادان البيع»
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب خریدو فروخت کرنے والوں کے درمیان اختلاف ہو جائے تو بیچنے والے کی بات معتبر ہو گی ، جبکہ خریدار کو اختیار حاصل ہو گا ۔ ترمذی ، ابن ماجہ اور دارمی کی روایت میں ہے ۔ فرمایا :’’ جب خریدو فروخت کرنے والوں کے درمیان اختلاف ہو جائے جبکہ فروخت شدہ چیز ویسے ہی موجود ہو اور ان دونوں کے پاس کوئی ثبوت نہ ہو تو بیچنے والے کی بات معتبر ہو گی ، یا پھر وہ بیع واپس کر دیں گے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2881

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَقَالَ مُسْلِمًا أقاله اللَّهُ عَثْرَتَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَفِي «شَرْحِ السُّنَّةِ» بِلَفْظِ «الْمَصَابِيحِ» عَن شُرَيْح الشَّامي مُرْسلا
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کسی مسلمان کی بیع واپس کر دے تو روز قیامت اللہ تعالیٰ اس کی لغزشیں معاف فرما دے گا ۔‘‘ ابوداؤد ، ابن ماجہ ۔ جبکہ شرح السنہ میں مصابیح کے الفاظ کے ساتھ شریح شامی ؒ سےمرسل روایت ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ و فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2882

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم: اشْترى رَجُلٌ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ عَقَارًا مِنْ رَجُلٍ فَوَجَدَ الَّذِي اشْتَرَى الْعَقَارَ فِي عَقَارِهِ جَرَّةً فِيهَا ذَهَبٌ فَقَالَ لَهُ الَّذِي اشْتَرَى الْعَقَارَ: خُذْ ذَهَبَكَ عَنِّي إِنَّمَا اشْتَرَيْتُ الْعَقَارَ وَلَمْ أَبْتَعْ مِنْكَ الذَّهَبَ. فَقَالَ بَائِعُ الْأَرْضِ: إِنَّمَا بِعْتُكَ الْأَرْضَ وَمَا فِيهَا فَتَحَاكَمَا إِلَى رَجُلٍ فَقَالَ الَّذِي تَحَاكَمَا إِلَيْهِ: أَلَكُمَا وَلَدٌ؟ فَقَالَ أَحَدُهُمَا: لي غُلَام وَقَالَ الآخر: لي جَارِيَة. فَقَالَ: أَنْكِحُوا الْغُلَامَ الْجَارِيَةَ وَأَنْفِقُوا عَلَيْهِمَا مِنْهُ وَتَصَدَّقُوا
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پہلے زمانے میں ایک آدمی نے دوسرے آدمی سے زمین خریدی تو جس شخص نے زمین خریدی تھی اس نے زمین میں ایک گھڑا پایا جس میں سونا تھا ، جس شخص نے زمین خریدی تھی اس نے اسے کہا : تم اپنا سونا مجھ سے لے لو کیونکہ میں نے تو تم سے صرف زمین خریدی تھی ، سونا نہیں خریدا تھا ۔ زمین بیچنے والے نے کہا : میں نے زمین اور جو کچھ اس میں ہے سب تمہیں بیچ دیا تھا ، وہ دونوں اپنا مقدمہ ایک آدمی کے پاس لے گئے ، تو جس آدمی کے پاس وہ مقدمہ لے کر گئے تھے ، اس نے کہا : کیا تمہاری اولاد ہے ؟ ان میں سے ایک نے کہا : میرا ایک لڑکا ہے اور دوسرے نے کہا : میری ایک لڑکی ہے ، تو اس آدمی نے کہا : لڑکے کی لڑکی سے شادی کر دو ، اور اس (مال) کو ان دونوں پر خرچ کر دو اور اس میں سے کچھ صدقہ کر دو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2883

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَهُمْ يُسْلِفُونَ فِي الثِّمَارِ السَّنَةَ وَالسَّنَتَيْنِ وَالثَّلَاثِ فَقَالَ: «مَنْ سلف فِي شَيْءٍ فَلْيُسْلِفْ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُوم إِلَى أجل مَعْلُوم»
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ تشریف لائے تو وہ لوگ پھلوں کے بارے میں ، سال ، دو سال اور تین سال کے لیے بیع سلم کیا کرتے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کسی چیز میں بیع سلم کرے تو وہ طے شدہ ناپ و وزن اور طے شدہ مدت کے لیے بیع سلم (کسی چیز کی پیشگی رقم دے کر) کرے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2884

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتِ: اشْتَرَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا من يَهُودِيٍّ إِلَى أَجَلٍ وَرَهَنَهُ دِرْعًا لَهُ مِنْ حَدِيد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک یہودی سے ایک مدت کے لیے غلہ لیا اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی لوہے کی زرہ اس کے پاس گروی رکھی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2885

وَعَنْهَا قَالَتْ: تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدِرْعُهُ مَرْهُونَةٌ عِنْدَ يَهُودِيٍّ بِثَلَاثِينَ صَاعا من شعير. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وفات پائی تو آپ کی زرہ تیس صاع جو کے عوض ایک یہودی کے پاس گروی تھی ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2886

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الظَّهْرُ يُرْكَبُ بِنَفَقَتِهِ إِذَا كَانَ مَرْهُونًا وَلَبَنُ الدَّرِّ يُشْرَبُ بِنَفَقَتِهِ إِذَا كَانَ مَرْهُونًا وَعَلَى الَّذِي يركب وَيشْرب النَّفَقَة» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب سواری کا جانور گروی ہو تو بقدر خرچ اس پر سواری کی جاسکتی ہے اور اگر دودھ والا جانور گروی ہو تو بقدر خرچ اس کا دودھ پیا جا سکتا ہے ، اور جو شخص سواری کرتا ہے اور دودھ پیتا ہے ، اسی کے ذمہ خرچہ ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2887

عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَغْلَقُ الرَّهْنُ الرَّهْنَ مِنْ صَاحِبِهِ الَّذِي رَهَنَهُ لَهُ غنمه وَعَلِيهِ غرمه» . رَوَاهُ الشَّافِعِي مُرْسلا
سعد بن مسیّب ؒ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ رہن ، مرہونہ چیز کو اس کے مالک سے ، جس نے اسے رہن رکھا ہے ، نہیں روک سکتا ، اس کا فائدہ بھی اسی (مالک) کو ہو گا اور اس کا نقصان بھی اسی کو ہو گا ۔‘‘ امام شافعی ؒ نے اسے مرسل روایت کیا ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الشافعی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2888

وَرُوِيَ مثله أَو مثل مَعْنَاهُ لَا يُخَالف عَنهُ عَن أبي هُرَيْرَة مُتَّصِلا
اس روایت کی مثل یا اس کے معنی کا مثل جو اس کے مخالف نہیں ، حضرت ابوہریرہ ؓ سے متصل روایت بھی ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2889

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْمِكْيَالُ مِكْيَالُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ وَالْمِيزَانُ مِيزَانُ أَهْلِ مَكَّةَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيّ
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ناپ اہل مدینہ کا معتبر ہے جبکہ وزن اہل مکہ کا معتبر ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2890

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِ الْكَيْلِ وَالْمِيزَانِ: «إِنَّكُمْ قَدْ وُلِّيتُمْ أَمْرَيْنِ هَلَكَتْ فِيهِمَا الْأُمَمُ السَّابِقَة قبلكُمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ناپ تول والوں کو فرمایا :’’ بلاشبہ دو کام تمہارے ذمہ ایسے لگائے گئے ہیں ، جن (میں کمی بیشی) کی وجہ سے تم سے پہلی قومیں ہلاکت کا شکار ہوئیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2891

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَسْلَفَ فِي شَيْءٍ فَلَا يَصْرِفْهُ إِلَى غَيْرِهِ قَبْلَ أَنْ يَقْبِضَهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کسی چیز کے بارے میں بیع سلم کرے تو وہ اس پر قبضہ کرنے سے پہلے اسے کسی اور کو نہ دے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2892

عَن معمر قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ احْتَكَرَ فَهُوَ خَاطِئٌ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ «كَانَتْ أَمْوَالُ بَنِي النَّضِيرِ» فِي بَابِ الْفَيْءِ إِنْ شَاءَ الله تَعَالَى
معمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص ذخیرہ اندوزی کرتا ہے وہ گناہ گار ہے ۔‘‘ اور ہم عمر ؓ سے مروی حدیث :’’ بنو نضیر کے اموال ‘‘ کو ان شاء اللہ تعالیٰ باب الفی میں ذکر کریں گے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2893

عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْجَالِبُ مَرْزُوقٌ والمحتكر مَلْعُون» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه والدارمي
عمر ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (بازار میں) غلہ لانے والوں کو رزق دیا جاتا ہے ، جبکہ ذخیرہ اندوز ملعون ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2894

وَعَن أنس قَالَ: غَلَا السِّعْرُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ سَعِّرْ لَنَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمُسَعِّرُ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الرَّازِقُ وَإِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أَلْقَى رَبِّي وَلَيْسَ أحد مِنْكُم يطلبنني بمظلة بِدَمٍ وَلَا مَالٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں قیمتیں چڑھ گئیں تو صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ ہمارے لیے قیمتیں مقرر فرما دیں ، تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ ہی قیمتیں مقرر کرنے والا ہے ، وہی تنگی و کشادگی کا مالک اور رزق دینے والا ہے ، اور میں امید کرتا ہوں کہ میں اس حال میں اپنے رب سے ملاقات کروں کہ تم میں سے کوئی خون اور مال کے متعلق مجھ سے مطالبہ نہ کرتا ہو ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2895

عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنِ احْتَكَرَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ طَعَامَهُمْ ضَرَبَهُ اللَّهُ بِالْجُذَامِ وَالْإِفْلَاسِ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ. وَرَزِينٌ فِي كِتَابِهِ
عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص مسلمانوں پر غلہ روک دے (ذخیرہ اندوزی کرے) تو اللہ اس پر جذام کا مرض اور افلاس مسلط کر دیتا ہے ۔‘‘ ابن ماجہ ، بیہقی فی شعب الایمان ، اور رزین نے اسے اپنی کتاب میں روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابن ماجہ ، والبیھقی و رزین ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2896

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ احْتَكَرَ طَعَامًا أَرْبَعِينَ يَوْمًا يُرِيدُ بِهِ الْغَلَاءَ فَقَدْ بَرِئَ مِنَ اللَّهِ وَبَرِئَ اللَّهُ مِنْهُ» . رَوَاهُ رَزِينٌ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص قیمت بڑھانے کے لیے چالیس روز تک ذخیرہ اندوزی کرتا ہے تو وہ اللہ سے لاتعلق ہوا ، اور اللہ تعالیٰ اس سے لاتعلق ہوا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ رزین ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2897

وَعَنْ مُعَاذٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: بِئْسَ الْعَبْدُ الْمُحْتَكِرُ: إِنْ أَرْخَصَ اللَّهُ الْأَسْعَارَ حَزِنَ وَإِنْ أَغْلَاهَا فَرِحَ . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ وَرَزِينٌ فِي كِتَابِهِ
معاذ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ ذخیرہ اندوز شخص بہت برا ہے ، اگر اللہ قیمتیں کم کر دیتا ہے تو وہ غمگین ہو جاتا ہے ، اور اگر وہ انہیں بڑھا دیتا ہے تو خوش ہو جاتا ہے ۔‘‘ بیہقی فی شعب الایمان ، اور رزین نے اسے اپنی کتاب میں بیان کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی و رزین ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2898

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنِ احْتَكَرَ طَعَامًا أَرْبَعِينَ يَوْمًا ثمَّ تَصَدَّقَ بِهِ لَمْ يَكُنْ لَهُ كَفَّارَةً» . رَوَاهُ رزين
ابوامامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص چالیس روز تک غلہ ذخیرہ کرے اور پھر وہ اسے صدقہ بھی کر دے تو وہ اس کا کفارہ نہیں ہو سکتا ۔‘‘ لم اجدہ ، رواہ رزین ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2899

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّمَا رَجُلٍ أَفْلَسَ فَأَدْرَكَ رَجُلٌ مَالَهُ بِعَيْنِهِ فَهُوَ أَحَق بِهِ من غَيره»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص مفلس ہو جائے اور کوئی آدمی اپنا مال بالکل اسی صورت میں پا لے تو یہ (مال والا) شخص دوسروں کی نسبت اس مال کا زیادہ حق دار ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2900

وَعَن أبي سعيد قَالَ: أُصِيبَ رَجُلٌ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثِمَارٍ ابْتَاعَهَا فَكَثُرَ دينه فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَصَدَّقُوا عَلَيْهِ» فَتَصَّدَّقَ النَّاسُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَبْلُغْ ذَلِك وَفَاء دينه فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِغُرَمَائِهِ «خُذُوا مَا وَجَدْتُمْ وَلَيْسَ لَكُمْ إِلَّا ذَلِك» . رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں ایک آدمی کو پھلوں کی تجارت میں خسارہ ہوا تو اس کا قرض بہت زیادہ ہو گیا ، اس صورت میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس پر صدقہ کرو ۔‘‘ لوگوں نے اس پر صدقہ کیا لیکن وہ اس کے قرض کی ادائیگی کے برابر نہ ہوا ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے قرض خواہوں سے فرمایا :’’ جو ملتا ہے لے لو ، تمہارے لیے بس یہی کچھ ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2901

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كَانَ رجل يدائن النَّاسَ فَكَانَ يَقُولُ لِفَتَاهُ: إِذَا أَتَيْتَ مُعْسِرًا تجَاوز عَنهُ لَعَلَّ الله أَن يَتَجَاوَزُ عَنَّا قَالَ: فَلَقِيَ اللَّهَ فَتَجَاوَزَ عَنْهُ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایک آدمی قرض دیا کرتا تھا ، وہ اپنے ملازم سے کہا کرتا تھا : جب تم کسی تنگدست کے پاس جاؤ تو اس کو (قرض) معاف کر دیا کرو ، شاید کہ اللہ ہمیں معاف فرما دے ۔ فرمایا : اس نے اللہ سے ملاقات کی تو اس نے اسے معاف فرما دیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2902

وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُنْجِيَهُ اللَّهُ مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَلْيُنَفِّسْ عَنْ مُعْسِرٍ أَوْ يَضَعْ عَنْهُ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کو یہ پسند ہو کہ اللہ اسے روزِ قیامت کی تکلیفوں سے نجات دے دے تو وہ تنگدست کو مہلت دے یا اسے (قرض) معاف کر دے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2903

وَعَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا أَوْ وَضَعَ عَنْهُ أَنْجَاهُ اللَّهُ مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَة» . رَوَاهُ مُسلم
ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص کسی تنگدست کو مہلت دے یا اسے قرض معاف کر دے تو اللہ اسے روزِ قیامت کی تکلیفوں سے نجات دے دے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2904

وَعَنْ أَبِي الْيَسَرِ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا أَوْ وَضَعَ عَنْهُ أَظَلَّهُ اللَّهُ فِي ظِلِّهِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوالیسر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : جو شخص کسی تنگدست کو مہلت دے یا اسے قرض معاف کر دے تو اللہ اسے اپنے (عرش کے) سایہ میں سایہ عطا فرمائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2905

وَعَن أبي رَافع قَالَ: اسْتَسْلَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَكْرًا فَجَاءَتْهُ إِبِلٌ مِنَ الصَّدَقَةِ قَالَ: أَبُو رَافِعٍ فَأَمَرَنِي أَنْ أَقْضِيَ الرَّجُلَ بَكْرَهُ فَقُلْتُ: لَا أَجِدُ إِلَّا جَمَلًا خِيَارًا رَبَاعِيًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَعْطِهِ إِيَّاهُ فَإِنَّ خَيْرَ النَّاسِ أَحْسَنُهُمْ قَضَاءً» . رَوَاهُ مُسلم
ابورافع ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک نو عمر اونٹ قرض لیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس صدقہ کے اونٹ آئے تو ابورافع ؓ بیان کرتے ہیں ، آپ نے مجھے حکم فرمایا کہ میں اس آدمی کو اس کے نو عمر اونٹ کا قرض اتار دوں ، میں نے عرض کیا : تمام اونٹ بہترین قسم کے سات سال کی عمر کے ہیں ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے یہی دے دو ، کیونکہ بہترین شخص وہ ہے جو قرض ادا کرنے میں اچھا ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2906

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا تَقَاضَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَغْلَظَ لَهُ فَهَمَّ أَصْحَابُهُ فَقَالَ: «دَعُوهُ فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا وَاشْتَرُوا لَهُ بَعِيرًا فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ» قَالُوا: لَا نَجِدُ إِلَّا أَفْضَلَ مِنْ سِنِّهِ قَالَ: «اشْتَرُوهُ فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ فَإِنَّ خَيْرَكُمْ أحسنكم قَضَاء»
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے قرض کی واپسی کا تقاضا کیا تو اس نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر سختی کی تو آپ کے صحابہ نے اسے مارنے کا ارادہ کیا ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے چھوڑ دو ، کیونکہ صاحب حق (قرض خواہ) باتیں کرنے کا حق رکھتا ہے ، تم ایک اونٹ خرید کر اسے دے دو ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا : اس سے بڑی عمر کا اونٹ ملتا ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے ہی خرید کر اسے دے دو ، کیونکہ تم میں سے بہترین وہ ہے جو تم میں سے قرض ادا کرنے میں بہتر ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2907

وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ فَإِذَا أُتْبِعَ أحدكُم على مَلِيء فَليتبعْ»
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مال دار شخص کا (قرض کی ادائیگی میں) ٹال مٹول کرنا ظلم ہے ، اگر تم میں سے کسی کو کسی مال دار شخص (یعنی ضامن) کے پیچھے لگا دیا جائے (کہ اس سے قرض وصول کر لو) تو لگ جانا چاہیے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2908

وَعَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ: أَنَّهُ تَقَاضَى ابْنَ أَبِي حَدْرَدٍ دَيْنًا لَهُ عَلَيْهِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا حَتَّى سَمِعَهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَشَفَ سِجْفَ حُجْرَتِهِ وَنَادَى كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ: «يَا كَعْبُ» قَالَ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَشَارَ بِيَدِهِ أَنْ ضَعِ الشَّطْرَ مِنْ دَيْنِكَ قَالَ كَعْبٌ: قَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «قُمْ فاقضه»
کعب بن مالک سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں ابن ابی حدرد ؓ سے مسجد میں اپنے قرض کا مطالبہ کیا تو ان دونوں کی آوازیں بلند ہو گئیں حتی کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں اپنے گھر میں سن لیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان دونوں کی طرف آئے حتی کہ آپ نے اپنے حجرے کا پردہ اٹھا کر کعب بن مالک ؓ کو آواز دی ، فرمایا :’’ کعب !‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! حاضر ہوں ، آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ اس کا آدھا قرض معاف کر دو ۔ کعب ؓ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے کر دیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (ابن ابی حدرد ؓ سے) فرمایا :’’ کھڑا ہو اور اس کا قرض ادا کر ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2909

وَعَن سَلمَة بن الْأَكْوَع قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أُتِيَ بِجِنَازَةٍ فَقَالُوا: صَلِّ عَلَيْهَا فَقَالَ: «هَلْ عَلَيْهِ دَيْنٌ؟» قَالُوا: لَا فَصَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ أُتِيَ بِجِنَازَةٍ أُخْرَى فَقَالَ: «هَل عَلَيْهِ دين؟» قَالُوا: نعم فَقَالَ: «فَهَلْ تَرَكَ شَيْئًا؟» قَالُوا: ثَلَاثَةَ دَنَانِيرَ فَصَلَّى عَلَيْهَا ثمَّ أُتِي بالثالثة فَقَالَ: «هَلْ عَلَيْهِ دَيْنٌ؟» قَالُوا: ثَلَاثَةُ دَنَانِيرَ قَالَ: «هَلْ تَرَكَ شَيْئًا؟» قَالُوا: لَا قَالَ: «صلوا على صَاحبكُم» قَالَ أَبُو قَتَادَة: صلى الله عَلَيْهِ وَسلم عَلَيْهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَعَلَيَّ دَيْنُهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
سلمہ بن اکوع ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک جنازہ لایا گیا ، صحابہؓ نے عرض کیا : اس کی نماز جنازہ پڑھائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا اس پر کوئی قرض ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : نہیں ۔ تو آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی ، پھر آپ کے پاس ایک اور جنازہ لایا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا اس پر کوئی قرض ہے ؟‘‘ عرض کیا گیا : جی ہاں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا اس نے کوئی چیز ترکہ چھوڑی ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : تین دینار ، آپ نے اُس کی نمازِ جنازہ پڑھی ، پھر تیسرا جنازہ لایا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا اس پر کوئی قرض ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : تین دینار ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا اس نے کوئی ترکہ چھوڑا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : نہیں ، فرمایا :’’ اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھو ۔‘‘ ابوقتادہ ؓ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ اس کی نماز جنازہ پڑھیں اور اس کا قرض میرے ذمہ رہا (میں ادا کروں گا) تب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2910

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أَخَذَ أَمْوَالَ النَّاسِ يُرِيدُ أَدَاءَهَا أَدَّى اللَّهُ عَنْهُ وَمَنْ أَخَذَ يُرِيدُ إِتْلَافَهَا أَتْلَفَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابوہریرہ ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص بطور قرض لوگوں کا مال حاصل کرتا ہے اور وہ اسے ادا کرنا چاہتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے ادا کرنے کی توفیق سے نوازتا ہے ، اور جو شخص اسے تلف کرنے کے لیے حاصل کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے تلف فرما دے گا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2911

وَعَن أبي قَتَادَة قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقبلا غير مُدبر يكفر اللَّهُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَعَمْ» . فَلَمَّا أَدْبَرَ نَادَاهُ فَقَالَ: «نَعَمْ إِلَّا الدَّيْنَ كَذَلِكَ قَالَ جِبْرِيلُ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے بتائیں اگر میں ثابت قدمی سے ، ثواب کی امید سے اللہ کی راہ میں دشمن کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہو جاؤں تو کیا اللہ میرے گناہ معاف فرما دے گا ؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ۔‘‘ جب وہ واپس چلا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے آواز دی ، فرمایا :’’ ہاں ، البتہ قرض معاف نہیں ہو گا ، جبریل ؑ نے اسی طرح کہا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2912

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يُغْفَرُ لِلشَّهِيدِ كل ذَنْب إِلَّا الدّين» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قرض کے سوا شہید کے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2913

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ الْمُتَوَفَّى عَلَيْهِ الدِّينُ فَيَسْأَلُ: «هَلْ تَرَكَ لِدَيْنِهِ قَضَاءً؟» فَإِنْ حُدِّثَ أَنَّهُ تَرَكَ وَفَاءً صَلَّى وَإِلَّا قَالَ لِلْمُسْلِمِينَ: «صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ» . فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْفُتُوحَ قَامَ فَقَالَ: «أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ فَمَنْ تُوفِّيَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فَتَرَكَ دينا فعلي قَضَاؤُهُ وَمن ترك فَهُوَ لوَرثَته»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، کسی مقروض کا جنازہ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لایا جاتا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے :’’ کیا اس نے اپنے قرض کی ادائیگی کے لیے کچھ چھوڑا ہے ؟‘‘ اگر آپ کو بتایا جاتا کہ اس نے جو کچھ چھوڑا ہے اس سے قرض ادا ہو جائے گا تو آپ نمازِ جنازہ پڑھاتے ، ورنہ (نہ پڑھاتے) مسلمانوں سے کہتے :’’ اپنے ساتھی کی نمازِ جنازہ پڑھو ۔‘‘ جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو فتوحات نصیب فرمائیں تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا :’’ میں مومنوں کا ان کی جانوں سے بھی زیادہ حق دار ہوں ، جو مومن فوت ہو جائے اور وہ مقروض ہو تو اس کا قرض میرے ذمہ ہے ، اور جو شخص مال چھوڑ جائے تو وہ اُس کے ورثا کے لیے ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2914

عَنْ أَبِي خَلْدَةَ الزُّرَقِيِّ قَالَ: جِئْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ فِي صَاحِبٍ لَنَا قَدْ أَفْلَسَ فَقَالَ: هَذَا الَّذِي قَضَى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّمَا رَجُلٍ مَاتَ أَوْ أَفْلَسَ فَصَاحِبُ الْمَتَاعِ أَحَقُّ بِمَتَاعِهِ إِذَا وَجَدَهُ بِعَيْنِه» . رَوَاهُ الشَّافِعِي وَابْن مَاجَه
ابوخلدہ زرقی بیان کرتے ہیں ، ہم اپنے ایک ساتھی ، جو کہ مفلس ہو گیا تھا ، کے بارے میں ابوہریرہ ؓ کے پاس آئے تو انہوں نے فرمایا : یہ اس طرح کا معاملہ ہے جس کے بارے میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ کیا :’’ جو شخص فوت ہو جائے یا مفلس ہو جائے تو مال کا مالک اس مال کا زیادہ حق دار ہے جبکہ وہ اس مال کو بالکل اسی حالت میں پائے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الشافعی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2915

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَةٌ بِدَيْنِهِ حَتَّى يُقْضَى عَنْهُ» . رَوَاهُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيب
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مومن کی روح اپنے قرض کی وجہ سے معلق رہتی ہے حتی کہ وہ (قرض) اس کی طرف سے ادا کر دیا جائے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الشافعی و احمد و الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2916

وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَاحِبُ الدَّيْنِ مَأْسُورٌ بِدَيْنِهِ يَشْكُو إِلَى رَبِّهِ الْوَحْدَةَ يَوْمَ الْقِيَامَة» . رَوَاهُ فِي شرح السّنة
براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مقروض شخص اپنے قرض کی وجہ سے محبوس ہے ، وہ روزِ قیامت اپنے رب سے تنہائی کی شکایت کرے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2917

وَرُوِيَ أَنَّ مُعَاذًا كَانَ يَدَّانُ فَأَتَى غُرَمَاؤُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَاعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَالَهُ كُلَّهُ فِي دَيْنِهِ حَتَّى قَامَ مُعَاذٌ بِغَيْرِ شَيْءٍ. مُرْسَلٌ هَذَا لَفْظُ الْمَصَابِيحِ. وَلَمْ أَجِدْهُ فِي الْأُصُول إِلَّا فِي الْمُنْتَقى
مروی ہے کہ معاذ ؓ قرض لیا کرتے تھے ، ان کے قرض خواہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آئے (اور قرض کا مطالبہ کیا) تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے قرض کی ادائیگی میں ان کا سارا مال فروخت کر دیا حتی کہ معاذ ؓ کے پاس کوئی چیز باقی نہ رہی ۔ روایت مرسل ہے ۔ یہ الفاظ مصابیح کے ہیں ۔ میں نے مثقیٰ کے سوا اسے اصول کی کتابوں میں نہیں پایا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2918

وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ شَابًّا سَخِيًّا وَكَانَ لَا يُمْسِكُ شَيْئًا فَلَمْ يَزَلْ يُدَانُ حَتَّى أَغَرَقَ مَالَهُ كُلَّهُ فِي الدَّيْنِ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَهُ لِيُكَلِّمَ غُرَمَاءَهُ فَلَوْ تَرَكُوا لِأَحَدٍ لَتَرَكُوا لِمُعَاذٍ لِأَجْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَاعَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم مَالَهُ حَتَّى قَامَ مُعَاذٌ بِغَيْرِ شَيْءٍ. رَوَاهُ سعيد فِي سنَنه مُرْسلا
عبدالرحمن بن کعب بن مالک بیان کرتے ہیں ، معاذ بن جبل ؓ بڑے صابر اور سخی انسان تھے ، وہ کوئی چیز پاس نہیں رکھتے تھے اور ہمیشہ مقروض رہتے تھے حتی کہ ان کا سارا مال قرض کی ادائیگی میں جاتا رہا ، وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے عرض کیا کہ آپ اس کے قرض خواہوں سے سفارش کریں ، اگر وہ (قرض خواہ) کسی کو چھوڑتے تو وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خاطر معاذ کو چھوڑتے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان (قرض خواہوں) کی خاطر معاذ ؓ کا سارا مال بیچ دیا ، حتی کہ معاذ کے پاس کوئی چیز نہ بچی ۔ سنن سعید بن منصور ، یہ روایت مرسل ہے ۔ اسنادہ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2919

وَعَنِ الشَّرِيدِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيُّ الْوَاجِدِ يُحِلُّ عِرْضَهُ وَعُقُوبَتَهُ» قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ: يُحِلُّ عِرْضَهُ: يُغَلَّظُ لَهُ. وَعُقُوبَتَهُ: يُحْبَسُ لَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيّ
شرید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (قرض کی ادائیگی میں) ٹال مٹول کرنے والے مال دار شخص کی بے عزتی کرنا اور اسے سزا دینا جائز ہے ۔‘‘ ابن مبارک ؒ نے فرمایا : اس کی بے عزتی کرنے سے یہ مراد ہے کہ اس سے سخت کلامی کرنا جائز ہے ، اور اس کو سزا دینے سے مراد ہے کہ اسے قید کرنا جائز ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2920

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَةٍ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهَا فَقَالَ: «هَلْ عَلَى صَاحِبِكُمْ دَيْنٌ؟» قَالُوا: نَعَمْ قَالَ: «هَلْ تَرَكَ لَهُ مِنْ وَفَاءٍ؟» قَالُوا: لَا قَالَ: «صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ» قَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ: عَلَيَّ دَيْنُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَتَقَدَّمَ فَصَلَّى عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ مَعْنَاهُ وَقَالَ: «فَكَّ اللَّهُ رِهَانَكَ مِنَ النَّارِ كَمَا فَكَكْتَ رِهَانَ أَخِيكَ الْمُسْلِمِ لَيْسَ مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يَقْضِي عَنْ أَخِيهِ دَيْنَهُ إِلَّا فَكَّ اللَّهُ رِهَانَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا تاکہ آپ اس کی نمازِ جنازہ پڑھیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تمہارے ساتھی پر قرض ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : جی ہاں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا :’’ کیا اس نے اس کی ادائیگی کے لیے کوئی مال چھوڑا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : نہیں ، فرمایا :’’ تم اپنے ساتھی کی نمازِ جنازہ پڑھو ۔‘‘ علی بن ابی طالب ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اس کا قرض میرے ذمے رہا ، تو پھر آپ آگے بڑھے اور اس کی نمازِ جنازہ پڑھی ، اور ایک دوسری روایت میں اسی کا ہم معنی مفہوم روایت کیا گیا ہے ، اور فرمایا :’’ اللہ نے تمہاری گردن کو آگ سے آزاد کر دیا جیسے تم نے اپنے مسلمان بھائی کی گردن کو آزاد کرا دیا ۔ جو کوئی مسلمان بندہ اپنے بھائی کی طرف سے اس کا قرض ادا کرتا ہے تو روزِ قیامت اللہ اس کی گردن کو (آگ سے) آزاد فرمائے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2921

وَعَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ مَاتَ وَهُوَ بَرِيءٌ مِنَ الْكِبْرِ وَالْغُلُولِ وَالدَّيْنِ دَخَلَ الْجَنَّةَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه والدارمي
ثوبان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ کبر و خیانت اور قرض سے بَری ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گا ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2922

وَعَنْ أَبِي مُوسَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ أَعْظَمَ الذُّنُوبِ عِنْدَ اللَّهِ أَنْ يَلْقَاهُ بِهَا عَبْدٌ بَعْدَ الْكَبَائِرِ الَّتِي نَهَى اللَّهُ عَنْهَا أَنْ يَمُوتَ رَجُلٌ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ لَا يَدَعُ لَهُ قَضَاءً» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
ابوموسی ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کبیرہ گناہوں کے بعد ، اللہ کے ہاں سب سے بڑا گناہ جس سے اللہ نے منع فرمایا ہے وہ یہ ہے کہ بندہ مرنے کے بعد اپنے رب سے اس حال میں ملاقات کرے کہ اس کے ذمہ قرض ہو اور وہ اس کی ادائیگی کے لیے کوئی چیز نہ چھوڑے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2923

وَعَن عَمْرو بن عَوْف الْمُزَنِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الصُّلْحُ جَائِزٌ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ إِلَّا صُلْحًا حَرَّمَ حَلَالًا أَوْ أَحَلَّ حَرَامًا وَالْمُسْلِمُونَ عَلَى شُرُوطِهِمْ إِلَّا شَرْطًا حَرَّمَ حَلَالًا أَوْ أَحَلَّ حَرَامًا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَأَبُو دَاوُدَ وَانْتَهَتْ رِوَايَته عِنْد قَوْله «شروطهم»
عمرو بن عوف مزنی ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسلمانوں کے درمیان صلح جائز ہے ، ایسی صلح کے سوا جو کسی حلال کو حرام کر دے یا کسی حرام کو حلال کر دے ، اور اس شرط کے سوا جو حلال کو حرام کر دے یا حرام کو حلال کر دے ، مسلمان اپنی شرطوں پر ثابت ہیں ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ، ابوداؤد اور ان کی روایت ((عَلیٰ شُرُوْطِھِمْ)) تک ہے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2924

عَن سُوَيْد بن قيس قَالَ: جَلَبْتُ أَنَا وَمَخَرَفَةُ الْعَبْدِيُّ بَزًّا مِنْ هَجَرٍ فَأَتَيْنَا بِهِ مَكَّةَ فَجَاءَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي فَسَاوَمَنَا بِسَرَاوِيلَ فَبِعْنَاهُ وَثمّ رجل يزن بِالْأَجْرِ فَقَالَ لَهُ رَسُول الله: «زِنْ وَأَرْجِحْ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
سوید بن قیس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں اور مخرفہ عبدی تجارت کے لیے ہجر سے کپڑا لے کر مکہ آئے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پیدل چلتے ہوئے ہمارے پاس تشریف لائے اور آپ نے ایک شلوار کے کپڑے کی ہم سے قیمت طے کی تو ہم نے آپ کو فروخت کر دیا ، وہاں ایک آدمی تھا جو اُجرت پر وزن کیا کرتا تھا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا :’’ وزن کر اور جھکتا وزن کر ۔‘‘ (یعنی پورے سے کچھ زیادہ) ۔ احمد ، ابوداؤد ، ترمذی ، ابن ماجہ ، دارمی ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ صحیح ، رواہ احمد و ابوداؤد و الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2925

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَ لِي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَيْنٌ فَقَضَانِي وَزَادَنِي. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، میرا نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر کچھ قرض تھا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ مجھے ادا کیا اور مجھے مزید عطا کیا ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2926

وَعَن عبد الله بن أبي ربيعَة قَالَ: اسْتَقْرَضَ مِنِّي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعِينَ أَلْفًا فَجَاءَهُ مَالٌ فَدَفَعَهُ إِلَيَّ وَقَالَ: «بَارَكَ اللَّهُ تَعَالَى فِي أَهْلِكَ وَمَالِكَ إِنَّمَا جَزَاءُ السَّلَفِ الْحَمْدُ وَالْأَدَاءُ» . رَوَاهُ النَّسَائِيُّ
عبداللہ بن ابی ربیعہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے چالیس ہزار درہم قرض لیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس مال آیا تو آپ نے وہ مجھے واپس کر دیا ، اور فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ تمہارے اہل و مال میں برکت فرمائے ، قرض کی جزا ہی شکریہ ادا کرنا اور قرض ادا کرنا ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2927

وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَانَ لَهُ عَلَى رَجُلٍ حَقٌّ فَمَنْ أَخَّرَهُ كَانَ لَهُ بِكُلِّ يَوْمٍ صَدَقَةٌ» . رَوَاهُ أَحْمد
عمران بن حصین ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کسی کا کسی شخص پر کوئی حق ہو ، اور وہ (حق لینے والا) اسے مہلت دے تو ہر روز کے بدلے اسے صدقہ کا ثواب ملے گا ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2928

وَعَن سعد بن الأطول قَالَ: مَاتَ أَخِي وَتَرَكَ ثَلَاثَمِائَةِ دِينَارٍ وَتَرَكَ وَلَدًا صِغَارًا فَأَرَدْتُ أَنْ أُنْفِقَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِن أخلك مَحْبُوسٌ بِدَيْنِهِ فَاقْضِ عَنْهُ» . قَالَ: فَذَهَبْتُ فَقَضَيْتُ عَنهُ وَلم تبْق إِلَّا امْرَأَةٌ تَدَّعِي دِينَارَيْنِ وَلَيْسَتْ لَهَا بَيِّنَةٌ قَالَ: «أعْطهَا فَإِنَّهَا صَدَقَة» . رَوَاهُ أَحْمد
سعد بن اطول ؓ بیان کرتے ہیں ، میرا بھائی فوت ہو گیا اور اس نے تین سو دینار اور چھوٹے چھوٹے بچے چھوڑے ، میں نے ارادہ کیا کہ میں (یہ رقم) ان پر خرچ کروں ، لیکن رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا :’’ تیرا بھائی اپنے قرض کی وجہ سے محبوس ہے ، (پہلے) اس کی طرف سے قرض ادا کرو ۔‘‘ وہ بیان کرتے ہیں ۔ میں گیا اور اس کی طرف سے قرض ادا کیا ، پھر میں واپس آیا تو عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں نے اس کی طرف سے سارا قرض ادا کر دیا ہے ، صرف ایک عورت باقی رہ گئی ہے جو دو دینار کا مطالبہ کرتی ہے ۔ جبکہ اس کے پاس کوئی دلیل نہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے دے دو کیونکہ وہ سچی ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2929

وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَحْشٍ قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا بِفِنَاءِ الْمَسْجِدِ حَيْثُ يُوضَعُ الْجَنَائِز وَرَسُول الله جَالِسٌ بَيْنَ ظَهْرَيْنَا فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَصَره قبل السَّمَاء فَنظر ثُمَّ طَأْطَأَ بَصَرَهُ وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى جَبْهَتِهِ قَالَ: «سُبْحَانَ الله سُبْحَانَ الله مَا نَزَلَ مِنَ التَّشْدِيدِ؟» قَالَ: فَسَكَتْنَا يَوْمَنَا وَلَيْلَتَنَا فَلَمْ نَرَ إِلَّا خَيْرًا حَتَّى أَصْبَحْنَا قَالَ مُحَمَّدٌ: فَسَأَلْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا التَّشْدِيدُ الَّذِي نَزَلَ؟ قَالَ: «فِي الدَّيْنِ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ رَجُلًا قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ عَاشَ ثُمَّ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ عَاشَ ثُمَّ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ عَاشَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ مَا دَخَلَ الْجَنَّةَ حَتَّى يُقْضَى دَيْنُهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَفِي شَرْحِ السُّنَّةِ نَحْوَهُ
محمد بن عبداللہ بن جحش ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم مسجد کے صحن میں بیٹھے ہوئے تھے ، جہاں جنازے رکھے جاتے تھے ، جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے درمیان بیٹھے ہوئے تھے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا پھر نظر کو جھکایا اور اپنا ہاتھ اپنی پیشانی پر رکھ کر (تعجب سے) فرمایا :’’ سبحان اللہ ! سبحان اللہ ! کیسی سختی نازل ہوئی ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، ہم دن بھر اور پوری رات خاموش رہے ، اور ہم نے خیر ہی خیر دیکھی ، حتی کہ صبح ہو گئی ، محمد(راوی) بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا ، وہ کون سا عذاب ہے جو نازل ہوا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قرض کے بارے میں ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کی جان ہے ! اگر کوئی آدمی اللہ کی راہ میں شہید کر دیا جائے ، وہ پھر زندہ ہو ، پھر اللہ کی راہ میں شہید کر دیا جائے ، پھر زندہ ہو ، پھر اللہ کی راہ میں شہید کر دیا جائے ، پھر زندہ ہو اور اس کے ذمے قرض ہو تو وہ جنت میں نہیں جائے گا ، حتی کہ اس کا قرض ادا کر دیا جائے ۔‘‘ احمد ۔ اور شرح السنہ میں اس کی مثل ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2930

عَن زهرَة بن معبد: أَنَّهُ كَانَ يَخْرُجُ بِهِ جَدُّهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هِشَامٍ إِلَى السُّوقِ فَيَشْتَرِيَ الطَّعَامَ فَيَلْقَاهُ ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ الزُّبَيْرِ فَيَقُولَانِ لَهُ: أَشْرِكْنَا فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ دَعَا لَكَ بِالْبَرَكَةِ فَيُشْرِكُهُمْ فَرُبَّمَا أَصَابَ الرَّاحِلَةَ كَمَا هِيَ فَيَبْعَثُ بِهَا إِلَى الْمَنْزِلِ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هِشَامٍ ذَهَبَتْ بِهِ أُمُّهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَسَحَ رَأسه ودعا لَهُ بِالْبركَةِ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
زہرہ بن معبد سے روایت ہے کہ ان کے دادا عبداللہ بن ہشام ؓ انہیں بازار لے جاتے اور غلہ خریدتے ، پھر ابن عمر ؓ اور ابن زبیر ؓ انہیں ملتے تو وہ انہیں (عبداللہ بن ہشام ؓ سے) کہتے : ہمیں بھی شریک کر لو ، کیونکہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آپ کے لیے برکت کی دعا فرمائی ہے ، وہ انہیں شریک کر لیتے ، بسا اوقات انہیں پورے اونٹ کے سامان کا نفع ہو جاتا تو وہ اسے اپنے گھر کی طرف بھیج دیتے ، اور عبداللہ بن ہشام ؓ کو ان کی والدہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لے کر گئی تھیں تو آپ نے اس کے سر پر پیار سے ہاتھ پھیرا ، اور اس کے لیے برکت کی دعا کی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2931

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَتِ الْأَنْصَارُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْسِمْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ إِخْوَاننَا النخيل قَالَ: «لَا تكفوننا المؤونة وَنَشْرَكْكُمْ فِي الثَّمَرَةِ» . قَالُوا: سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، انصار نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا ، آپ ہمارے اور ہمارے (مہاجر) بھائیوں کے درمیان کھجوروں کے درخت تقسیم فرما دیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہیں ، (انہوں نے مہاجرین سے کہا) تم محنت کرو ، ہم تمہیں پیداوار میں شریک کر لیں گے ۔ انہوں (مہاجرین) نے کہا : ہم نے سن لیا اور ہم نے مان لیا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2932

وَعَن عُرْوَة بن أبي الْجَعْد الْبَارِقي: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ دِينَارًا لِيَشْتَرِيَ بِهِ شَاةً فَاشْتَرَى لَهُ شَاتين فَبَاعَ إِحْدَاهمَا بِدِينَار وَأَتَاهُ بِشَاة ودينار فَدَعَا لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْعِهِ بِالْبَرَكَةِ فَكَانَ لَوِ اشْتَرَى تُرَابا لربح فِيهِ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عروہ بن ابی جعد البارقی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں ایک دینار دیا تاکہ وہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے ایک بکری خریدے ۔ اس نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے دو بکریاں خریدیں ، اور پھر ان میں سے ایک بکری ایک دینار میں فروخت کر دی ، اور ایک بکری اور ایک دینار آپ کی خدمت میں پیش کر دیا ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی بیع میں برکت کی دعا فرمائی ، پس اگر وہ مٹی بھی خرید لیتے تو اس میں نفع کماتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2933

عَن أبي هُرَيْرَة رَفَعَهُ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: أَنا ثَالِث الشَّرِيكَيْنِ مَا لم يخن صَاحِبَهُ فَإِذَا خَانَهُ خَرَجْتُ مِنْ بَيْنِهِمَا . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَزَاد رزين: «وَجَاء الشَّيْطَان»
ابوہریرہ ؓ مرفوع روایت بیان کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل فرماتا ہے :’’ جب دو شراکت داروں میں سے کوئی ایک اپنے ساتھی سے خیانت نہیں کرتا تو میں ان کا تیسرا ہوتا ہوں ، جب وہ اس سے خیانت کرتا ہے تو میں ان دونوں میں سے نکل جاتا ہوں ۔‘‘ ابوداؤد ۔ اور رزین نے یہ اضافہ نقل کیا ہے :’’ اور شیطان آ جاتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و رزین ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2934

وَعَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَدِّ الْأَمَانَةَ إِلَى مَنِ ائْتَمَنَكَ وَلَا تَخُنْ مَنْ خَانَكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالدَّارِمِيُّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص تمہارے پاس امانت رکھے تو تم امانت واپس کر دو ، اور جو شخص تم سے خیانت کرے تو تم اس سے خیانت نہ کرو ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2935

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: أَرَدْتُ الْخُرُوجَ إِلَى خَيْبَرَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ وَقُلْتُ: إِنِّي أَرَدْتُ الْخُرُوجَ إِلَى خَيْبَرَ فَقَالَ: «إِذَا أَتَيْتَ وَكِيلِي فَخُذْ مِنْهُ خَمْسَةَ عَشَرَ وَسْقًا فَإِنِ ابْتَغَى مِنْكَ آيَةً فَضَعْ يدك على ترقوته» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے خیبر جانے کا ارادہ کیا تو میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر سلام کیا اور عرض کیا میں خیبر جانے کا ارادہ رکھتا ہوں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میرے وکیل کے پاس جاؤ تو اس سے پندرہ وسق کھجوریں لے لینا ، اور اگر وہ تجھ سے کوئی نشانی طلب کرے تو اپنا ہاتھ اس کے حلق پر رکھ دینا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2936

عَن صُهَيْبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثٌ فِيهِنَّ الْبَرَكَةُ: الْبَيْعُ إِلَى أَجَلٍ والمقارضة واخلاط الْبُرِّ بِالشَّعِيرِ لِلْبَيْتِ لَا لِلْبَيْعِ . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه
صہیب ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین چیزوں میں برکت ہے ، ایک مدت تک (ادھار) بیع کرنا ، مضاربت کرنا ، اور گندم میں جو ملانا گھر میں استعمال کے لیے ، تجارت کے لیے نہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2937

وَعَن حَكِيم بن حزَام أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مَعَهُ بِدِينَارٍ لِيَشْتَرِيَ لَهُ بِهِ أُضْحِيَّةً فَاشْتَرَى كَبْشًا بِدِينَارٍ وَبَاعَهُ بِدِينَارَيْنِ فَرَجَعَ فَاشْتَرَى أُضْحِيَّةً بِدِينَارٍ فَجَاءَ بِهَا وَبِالدِّينَارِ الَّذِي اسْتَفْضَلَ من الْأُخْرَى فَتصدق رَسُول الله صلى بِالدِّينَارِ فَدَعَا لَهُ أَنْ يُبَارَكَ لَهُ فِي تِجَارَته. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
حکیم بن حزام ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے ایک دینار دے کر بھیجا تاکہ وہ اس سے آپ کے لیے قربانی خریدے ، اس نے ایک دینار کا مینڈھا خریدا اور دو دینار میں بیچ دیا ، وہ پھر واپس گیا اور ایک دینار کی قربانی خریدی ، اور وہ قربانی کا جانور اور وہ دینار جو منافع ہوا تھا لے کر حاضر ہوا ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ دینار صدقہ کر دیا اور اس کے لیے دعا فرمائی ، کہ اس کی تجارت میں برکت ڈال دی جائے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2938

عَن سعيد بْنِ زَيْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ ظُلْمًا فَإِنَّهُ يُطَوَّقُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ سبع أَرضين»
سعید بن زید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص ظلم سے بالشت برابر زمین حاصل کرتا ہے تو روزِ قیامت سات زمینوں کا طوق اس کے گلے میں ڈالا جائے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2939

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَحْلُبَنَّ أَحَدٌ مَاشِيَةَ امْرِئٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يُؤْتى مشْربَته فتكسر خزانته فَينْتَقل طَعَامُهُ وَإِنَّمَا يَخْزُنُ لَهُمْ ضُرُوعُ مَوَاشِيهِمْ أَطَعِمَاتِهِمْ» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کوئی شخص کسی آدمی کی اجازت کے بغیر اس کے جانور کا دودھ نہ دھوئے ، کیا تم میں سے کوئی شخص پسند کرتا ہے کہ اس کے کمرے میں جا کر گودام کا تالا توڑ دیا جائے اور اس کا اناج وغیرہ نکال لیا جائے ، اسی طرح ان کے جانوروں کے تھن ان کے کھانے کو جمع و محفوظ رکھتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2940

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ بَعْضِ نِسَائِهِ فَأَرْسَلَتْ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ بِصَحْفَةٍ فِيهَا طَعَامٌ فَضَرَبَتِ الَّتِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهَا يَدَ الْخَادِمِ فَسَقَطَتِ الصَّحْفَةُ فَانْفَلَقَتْ فَجَمَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِلَقَ الصَّحْفَةِ ثُمَّ جَعَلَ يَجْمَعُ فِيهَا الطَّعَامَ الَّذِي كَانَ فِي الصَّحْفَةِ وَيَقُولُ: «غَارَتْ أُمُّكُمْ» ثُمَّ حَبَسَ الْخَادِمَ حَتَّى أُتِيَ بِصَحْفَةٍ مِنْ عِنْدِ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتُهَا فَدَفَعَ الصَّحْفَةَ الصَّحِيحَةَ إِلَى الَّتِي كُسِرَتْ صَحْفَتُهَا وَأَمْسَكَ الْمَكْسُورَةَ فِي بَيْتِ الَّتِي كَسَرَتْ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی کسی زوجہ محترمہ کے پاس تھے تو آپ کی کسی زوجہ محترمہ نے پلیٹ میں کھانا بھیجا تو جن کے گھر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف فرما تھے انہوں نے خادم کے ہاتھ پر مارا تو وہ پلیٹ گر کر ٹوٹ گئی ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پلیٹ کے ٹکڑے اکٹھے کیے ، اور بکھرے ہوئے کھانے کو اٹھایا ، ساتھ میں کہنے لگے :’’ تمہاری ماں نے غیرت کھائی ۔‘‘ پھر آپ نے خادم کو روکا حتی کہ اسے زوجہ محترمہ کے گھر سے ، جن کے گھر آپ تشریف فرما تھے ، صحیح پلیٹ دی اور وہ ٹوٹی ہوئی پلیٹ اس زوجہ محترمہ کے گھر رکھ دی جنہوں نے توڑی تھی ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2941

وَعَن عبد الله بن يزِيد عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ نهى عَن النهبة والمثلة. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبداللہ بن یزید ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ڈاکہ ڈالنے اور مثلہ کرنے (میت کے اعضا کاٹنے) سے منع فرمایا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2942

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ مَاتَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ سِتَّ رَكَعَاتٍ بِأَرْبَعِ سَجَدَاتٍ فَانْصَرَفَ وَقَدْ آضَتِ الشَّمْسُ وَقَالَ: مَا مِنْ شَيْءٍ تُوعَدُونَهُ إِلَّا قَدْ رَأَيْتُهُ فِي صَلَاتِي هَذِهِ لَقَدْ جِيءَ بِالنَّارِ وَذَلِكَ حِينَ رَأَيْتُمُونِي تَأَخَّرْتُ مَخَافَةَ أَنْ يُصِيبَنِي مِنْ لَفْحِهَا وَحَتَّى رَأَيْتُ فِيهَا صَاحِبَ الْمِحْجَنِ يَجُرُّ قُصْبَهُ فِي النَّارِ وَكَانَ يسرق الْحَاج بمحجته فَإِن فطن لَهُ قَالَ: إِنَّمَا تعلق بمحجتي وَإِنْ غُفِلَ عَنْهُ ذَهَبَ بِهِ وَحَتَّى رَأَيْتُ فِيهَا صَاحِبَةَ الْهِرَّةِ الَّتِي رَبَطَتْهَا فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ حَتَّى مَاتَتْ جُوعًا ثُمَّ جِيءَ بِالْجَنَّةِ وَذَلِكَ حِينَ رَأَيْتُمُونِي تَقَدَّمْتُ حَتَّى قُمْتُ فِي مَقَامِي وَلَقَدْ مَدَدْتُ يَدِي وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَتَنَاوَلَ مِنْ ثَمَرَتِهَا لِتَنْظُرُوا إِلَيْهِ ثُمَّ بَدَا لِي أَنْ لَا أفعل . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بیٹے ابراہیم کی وفات کے دن سورج گرہن ہوا تو آپ نے چھ رکوعوں اور چار سجدوں سے صحابہ کو (دو رکعت) نماز پڑھائی ، آپ نماز سے فارغ ہوئے تو سورج اپنی اصلی (چمک دار) حالت پر آ چکا تھا ، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس جس چیز کا تم سے وعدہ کیا گیا میں نے اپنی اس نماز میں اسے دیکھ لیا ، جہنم میرے سامنے لائی گئی اور یہ اس وقت تھی جب تم نے مجھے دیکھا کہ میں ، اس اندیشے کے پیش نظر کہ کہیں اس کی حرارت مجھے اپنی لپیٹ میں نہ لے لے ، پیچھے ہٹ گیا ، حتی کہ میں نے کھونڈی والے شخص کو آگ میں اپنی انتڑیاں گھسیٹتے ہوئے دیکھا ، وہ اپنی کھونڈی سے حاجیوں کی چیزیں چرایا کرتا تھا اگر پتہ چل جاتا تو کہتا : یہ چیزیں کھونڈی سے لٹک گئیں تھیں ، اور اگر پتہ نہ چلتا تو وہ اسے لے جاتا ، اور حتی کہ میں نے اس میں بلی والی خاتون بھی دیکھی جس نے اسے باندھ رکھا تھا ، وہ اسے خود کھلاتی نہ اسے چھوڑ دیتی کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی ، حتی کہ وہ بھوک سے مر گئی ، پھر جنت پیش کی گئی ، اور یہ اس وقت تھا جب تم نے مجھے آگے بڑھتے ہوئے دیکھا ، حتی کہ میں اپنی جگہ پر کھڑا ہو گیا اور میں نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور میں اس کا پھل لینا چاہتا تھا کہ تم اسے دیکھ لو ، لیکن پھر مجھے ظاہر ہوا کہ میں (ایسے) نہ کروں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2943

وَعَن قَتَادَة قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ: كَانَ فَزَعٌ بِالْمَدِينَةِ فَاسْتَعَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا مِنْ أَبِي طَلْحَةَ يُقَالُ لَهُ: الْمَنْدُوبُ فَرَكِبَ فَلَمَّا رَجَعَ قَالَ: «مَا رَأَيْنَا مِنْ شَيْءٍ وَإِن وَجَدْنَاهُ لبحرا»
قتادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے انس ؓ کو بیان کرتے ہوئے سنا : مدینہ میں (دشمن کی آمد کا) شور سا اٹھا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ابوطلحہ ؓ سے مندوب نامی گھوڑا مستعار لیا اور اس پر سوار ہو گئے ، جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم واپس تشریف لائے تو فرمایا :’’ ہم نے کوئی چیز نہیں دیکھی ، البتہ ہم نے (تیز رفتاری میں) اسے سمندر پایا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2944

عَن سعيد بْنِ زَيْدٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «من أحيى أَرْضًا مَيْتَةً فَهِيَ لَهُ وَلَيْسَ لِعِرْقٍ ظَالِمٍ حق» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
سعید بن زید ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص بنجر زمین کو آباد کرے تو وہ اسی کی ہے جبکہ رگ ظالم کا کوئی حق نہیں ۔‘‘ (غیر کی زمین میں کاشتکاری کا کوئی حق نہیں) اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2945

وَرَوَاهُ مَالِكٌ عَنْ عُرْوَةَ مُرْسَلًا. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
امام مالک نے عروہ سے مرسل روایت کیا ہے ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ حسن ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2946

وَعَن أبي حرَّة الرقاشِي عَن عَمه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «أَلا تَظْلِمُوا أَلَا لَا يَحِلُّ مَالُ امْرِئٍ إِلَّا بِطِيبِ نَفْسٍ مِنْهُ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَان وَالدَّارَقُطْنِيّ فِي الْمُجْتَبى
ابوحرہ رقاشی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سن لو ! ظلم نہ کرو ، کسی مسلمان کا مال اس کی خوشی کے بغیر حلال نہیں ۔‘‘ حسن ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان و الدار قطنی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2947

وَعَن عمرَان ابْن حُصَيْنٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «لَا جَلَبَ وَلَا جَنَبَ وَلَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ وَمَنِ انْتَهَبَ نُهْبَةً فَلَيْسَ مِنَّا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عمران بن حصین ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسلام میں جلب ، جنب اور شغار نہیں اور جو شخص کوئی لوٹ مار کرے تو وہ ہم میں سے نہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2948

يزِيد عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَأْخُذُ أَحَدُكُمْ عَصَا أَخِيهِ لَاعِبًا جَادًّا فَمَنْ أَخَذَ عَصَا أَخِيهِ فَلْيَرُدَّهَا إِلَيْهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَرِوَايَتُهُ إِلَى قَوْله: «جادا»
سائب بن یزید اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی لاٹھی ہنسی مذاق کے طور پر اسے غصہ دلانے کے لیے نہ لے ، جو شخص اپنے بھائی کی لاٹھی لے لے تو وہ اسے واپس کر دے ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، اور ابوداؤد کی روایت ((جَادًّا)) تک ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2949

وَعَن سَمُرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ وَجَدَ عَيْنَ مَالِهِ عِنْدَ رَجُلٍ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ وَيَتَّبِعُ الْبَيِّعُ مَنْ بَاعَهُ» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
سمرہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اپنا مال مسروقہ بالکل اسی حالت میں کسی شخص کے پاس پائے تو وہ شخص اس (کو حاصل کرنے) کا زیادہ حق دار ہے ، اور خریدار اس بیچنے والے کا پیچھا کرے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2950

وَعَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «عَلَى الْيَدِ مَا أَخَذَتْ حَتَّى تُؤَدِّيَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
سمرہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاتھ پر واجب ہے کہ اس نے جو لیا ہے وہ واپس کرے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2951

وَعَن حَرَامِ بْنِ سَعْدِ بْنِ مُحَيِّصَةَ: أَنَّ نَاقَةً لِلْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ دَخَلَتْ حَائِطًا فَأَفْسَدَتْ فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَن أَهْلِ الْحَوَائِطِ حِفْظَهَا بِالنَّهَارِ وَأَنَّ مَا أَفْسَدَتِ الْمَوَاشِي بِاللَّيْلِ ضَامِنٌ عَلَى أَهْلِهَا. رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
حرام بن سعد محّیصہ ؓ سے روایت ہے کہ براء بن عازب ؓ کی اونٹنی ایک باغ میں داخل ہو گئی تو اس نے وہاں نقصان کیا ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ کرتے ہوئے فرمایا :’’ باغبانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ دن کے وقت ان کی حفاظت کریں ، البتہ جو جانور رات کے وقت نقصان کر دیں تو پھر اس (نقصان) کے ذمہ دار اس کے مالک ہیں ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ مالک و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2952

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الرجل جَبَّار وَالنَّار جَبَّار» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (جانور کے) پاؤں سے ہونے والا نقصان ضائع ہے (اس کا کوئی معاوضہ نہیں) ۔‘‘ اور فرمایا :’’ آگ (کسی نے اپنی جگہ میں آگ جلائی ، اور پھر آندھی اس آگ کو اڑا کر کسی اور جگہ لے گئی اور وہاں آگ لگ گئی تو اس) کا نقصان ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2953

وَعَن الْحسن عَن سَمُرَة أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ عَلَى مَاشِيَةٍ فَإِنْ كَانَ فِيهَا صَاحِبُهَا فَلْيَسْتَأْذِنْهُ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهَا فَلْيُصَوِّتْ ثَلَاثًا فَإِنْ أَجَابَهُ أَحَدٌ فَلْيَسْتَأْذِنْهُ وَإِنْ لَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ فَلْيَحْتَلِبْ وَلْيَشْرَبْ وَلَا يَحْمِلْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
حسن ، سمرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی جانوروں کے پاس آئے اور اگر وہاں ان کے مالک کو پائے تو اس سے اجازت طلب کرے اور اگر وہ وہاں نہ ہو تو تین دفعہ آواز دے ، اگر کوئی شخص اسے جواب دے تو اس سے اجازت طلب کرے اور اگر کوئی اسے جواب نہ دے تو وہ خود دودھ دھو کر پی لے لیکن وہ اپنے ساتھ نہ لائے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2954

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ دَخَلَ حَائِطًا فَلْيَأْكُلْ وَلَا يَتَّخِذْ خُبْنَةً» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيث غَرِيب
ابن عمر ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کسی باغ میں جائے تو ضرورت کے تحت وہاں سے کھا لے لیکن کپڑے میں ڈال کر ساتھ نہ لائے ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ۔ امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2955

وَعَن أُميَّة بن صَفْوَان عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعَارَ مِنْهُ أَدْرَاعَهُ يَوْمَ حُنَيْنٍ فَقَالَ: أَغَصْبًا يَا مُحَمَّدَ؟ قَالَ: «بَلْ عَارِيَةً مَضْمُونَةً» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
امیہ بن صوان اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوہ حنین کے موقع پر اس سے کچھ زریں مستعار لیں تو اس نے کہا : محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم)! غصب کے طور پر لینا چاہتے ہو ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہیں ، بلکہ قابل واپسی ، ادھار کے طور پر ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2956

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْعَارِيَةُ مُؤَدَّاةٌ وَالْمِنْحَةٌ مَرْدُودَةٌ وَالدَّيْنُ مَقْضِيٌّ وَالزَّعِيمُ غَارِمٌ» . رَوَاهُ النرمذي وَأَبُو دَاوُد
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ عاریۃ ‘‘ لی ہوئی چیز واپس کی جائے ، عطا کے طور پر ملی ہوئی چیز (دودھ دینے والا جانور) واپس لوٹا دی جائے ، قرض ادا کیا جائے اور ضامن تاوان بھرنے والا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2957

وَعَن رَافع بن عَمْرو الْغِفَارِيّ قَالَ: كُنْتُ غُلَامًا أَرْمِي نَخْلَ الْأَنْصَارِ فَأُتِيَ بِيَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «يَا غُلَامُ لِمَ تَرْمِي النَّخْلَ؟» قُلْتُ: آكُلُ قَالَ: «فَلَا تَرْمِ وَكُلْ مِمَّا سَقَطَ فِي أَسْفَلِهَا» ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ فَقَالَ: «اللَّهُمَّ أَشْبِعْ بَطْنَهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ فِي «بَابِ اللّقطَة» إِن شَاءَ الله تَعَالَى
رافع بن عمرو غفاری ؓ بیان کرتے ہیں ، میں چھوٹا سا لڑکا تھا اور میں انصار کے کھجوروں کے درختوں پر پتھر پھینک رہا تھا ، تو مجھے (پکڑ کر) نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لایا گیا ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لڑکے ! تم نے کھجور کے درختوں پر پتھر کیوں پھینکے ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، کھجوریں کھانے کے لیے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پتھر نہ مارو ، جو نیچے گری ہوں ان میں سے کھاؤ ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرا اور دعا کی :’’ اے اللہ ! اس کے پیٹ کو بھر دے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔ وَسَنَذْکُرُ حَدِیْثَ عَمْرِ وبْنِ شُعَیْبِ فِیْ بَابِ اللُّقْطَۃِ اِنْ شَاءَ اللہُ تَعَالیٰ ۔ اور عمرو بن شعیب کی حدیث کو ہم انشاءاللہ ’’ باب اللقطۃ ‘‘ میں ذکر کریں گے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2958

عَن سَالم عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَخَذَ مِنَ الْأَرْضِ شَيْئًا بِغَيْرِ حَقِّهِ خُسِفَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى سبع أَرضين» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
سالم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص تھوڑی سی بھی زمین ناحق وصول کرے گا تو روزِ قیامت اسے سات زمینوں تک دھنسا دیا جائے گا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2959

وَعَن يعلى بن مرّة قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ أَخَذَ أَرْضًا بِغَيْرِ حَقِّهَا كُلِّفَ أَنْ يَحْمِلَ تُرَابَهَا الْمَحْشَرَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ
یعلی بن مُرّہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص ناحق کچھ زمین حاصل کرتا ہے تو اسے حکم دیا جائے گا کہ وہ حشر کے میدان میں اس کی مٹی اٹھائے رکھے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2960

وَعَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَيُّمَا رَجُلٍ ظَلَمَ شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ كَلَّفَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَحْفِرَهُ حَتَّى يَبْلُغَ آخِرَ سَبْعِ أَرَضِينَ ثُمَّ يُطَوَّقَهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاس» . رَوَاهُ أَحْمد
یعلی بن مُرّہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس شخص نے ناحق بالشت برابر زمین پر قبضہ کیا تو اللہ عزوجل اسے حکم دے گا کہ ساتوں زمینوں تک اسے کھودے ، پھر روزِ قیامت تک ، حتی کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ ہو جانے تک ، اسے اس کا طوق پہنا دیا جائے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2961

عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشُّفْعَةِ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ فَإِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ وَصُرِفَتِ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَة. رَوَاهُ البُخَارِيّ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غیر منقسم چیز کے متعلق شفعہ کا فیصلہ فرمایا ، اور جب حد بندی ہو جائے اور راستے مختلف ہو جائیں تو پھر کوئی شفعہ نہیں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2962

وَعَنْهُ قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشُّفْعَةِ فِي كُلِّ شَرِكَةٍ لَمْ تُقْسَمْ رَبْعَةٍ أَوْ حَائِطٍ: «لَا يَحِلُّ لَهُ أَن يَبِيع حَتَّى يُؤذن شَرِيكه فَإِن شَاءَ أَخَذَ وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ فَإِذَا بَاعَ وَلَمْ يُؤْذِنْهُ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غیر منقسم ہر مشترکہ چیز میں شفعہ کا فیصلہ دیا ، وہ مکان ہو یا باغ :’’ اس شخص کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے شراکت دار کو اطلاع کیے بغیر اسے فروخت کر دے ، پھر اگر وہ چاہے تو لے لے اور اگر چاہے تو ترک کر دے ، پھر اگر وہ فروخت کرتے وقت اسے اطلاع نہ کرے تو وہ (دوسرا شراکت دار) اس کا زیادہ حق دار ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2963

وَعَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابورافع ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پڑوسی اپنے قرب کی وجہ سے (شفعہ کا) زیادہ حق دار ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2964

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَمْنَعْ جَارٌ جَارَهُ أَنْ يَغْرِزَ خَشَبَةً فِي جِدَاره»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پڑوسی اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار پر شہتیر رکھنے سے منع نہ کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2965

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا اخْتَلَفْتُمْ فِي الطَّرِيقِ جُعِلَ عرضه سَبْعَة أَذْرع» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب راستے (کے عرض) کے بارے میں تمہارا اختلاف ہو جائے تو پھر اس کا عرض سات ہاتھ رکھا جائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2966

عَن سعيد بن حُرَيْث قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ بَاعَ مِنْكُمْ دَارًا أَوْ عَقَارًا قَمِنٌ أَنْ لَا يُبَارَكُ لَهُ إِلَّا أَنْ يَجْعَلَهُ فِي مِثْلِهِ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ والدارمي
سعید بن حُریث ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ تم میں سے جو شخص کوئی گھر یا کوئی زمین فروخت کرے تو ممکن ہے کہ اس (کی بیع) کے لیے برکت نہ رکھی جائے الاّ یہ کہ وہ (رقم) کو اسی طرح کی چیز میں لگائے ۔‘‘ حسن ، رواہ ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2967

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْجَارُ أَحَقُّ بِشُفْعَتِهِ يُنْتَظَرُ لَهَا وَإِنْ كَانَ غَائِبًا إِذَا كَانَ طَرِيقُهُمَا وَاحِدًا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ. والدارمي
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پڑوسی اپنے شفعہ کا زیادہ حق دار ہے ۔ اگر وہ کہیں گیا ہوا ہے تو اس کا انتظار کیا جائے گا جبکہ ان دونوں کا راستہ ایک ہی ہو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2968

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الشَّرِيكُ شَفِيعٌ وَالشُّفْعَةُ فِي كل شَيْء» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ قَالَ:
ابن عباس ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ شراکت دار شفعہ کر سکتا ہے اور شفعہ ہر چیز میں ہو سکتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2969

وَقَدْ رُوِيَ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَهُوَ أصح
ابن ابی ملیکہ کی سند سے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مرسل مروی ہے اور وہ زیادہ صحیح ہے ۔ حسن ، انظر الحدیث السابق ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2970

وَعَن عبد الله بن جحش قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَطَعَ سِدْرَةً صَوَّبَ اللَّهُ رَأْسَهُ فِي النَّارِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَقَالَ: هَذَا الْحَدِيثُ مُخْتَصَرٌ يَعْنِي: مَنْ قَطَعَ سِدْرَةً فِي فَلَاةٍ يَسْتَظِلُّ بِهَا ابْنُ السَّبِيلِ وَالْبَهَائِمُ غَشْمًا وَظُلْمًا بِغَيْرِ حَقٍّ يَكُونُ لَهُ فِيهَا صَوَّبَ الله رَأسه فِي النَّار
عبداللہ بن حُبیش ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص بیری کا درخت کاٹ ڈالے تو اللہ تعالیٰ اسے سر کے بل جہنم میں ڈالے گا ۔‘‘ ابوداؤد ۔ اور فرمایا : یہ حدیث مختصر ہے ، یعنی :’’ جس نے ناحق طور پر کسی جنگل سے بیری کا درخت کاٹ ڈالا جس کے نیچے مسافر اور جانور سایہ حاصل کرتے ہوں ، تو اللہ تعالیٰ اسے سر کے بل جہنم میں ڈالے گا ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2971

عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: إِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ فِي الْأَرْضِ فَلَا شُفْعَةَ فِيهَا. وَلَا شُفْعَةَ فِي بِئْرٍ وَلَا فَحل النّخل. رَوَاهُ مَالك
عثمان بن عفان ؓ بیان کرتے ہیں ، جب زمین کی حدود متعین ہو جائیں تو پھر اس میں شفعہ نہیں ، اور اسی طرح کنوئیں اور پیوند لگی کھجور میں شفعہ نہیں ۔ سندہ ضعیف ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2972

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَفَعَ إِلَى يَهُودِ خَيْبَرَ نَخْلَ خَيْبَرَ وَأَرْضَهَا عَلَى أَنْ يَعْتَمِلُوهَا مِنْ أَمْوَالِهِمْ وَلِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَطْرُ ثَمَرِهَا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفِي رِوَايَةِ الْبُخَارِيِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَى خَيْبَرَ الْيَهُودَ أَنْ يَعْمَلُوهَا ويزرعوها وَلَهُم شطر مَا يخرج مِنْهَا
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خیبر کے یہود کو خیبر کے نخلستان اور اس کی زمین اس شرط پر دی کہ وہ اپنے اموال سے ان میں کام کریں ، اور اس کی پیداوار کا نصف رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے ہو گا ۔ اور صحیح بخاری کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خیبر یہودیوں کو دیا کہ وہ کام کریں اور کاشت کاری کریں اور اس کی پیداوار کا نصف انہیں ملے گا ۔ رواہ مسلم و البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2973

وَعنهُ قَالَ: كُنَّا نخبر وَلَا نَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا حَتَّى زَعَمَ رَافِعُ ابْن خَدِيجٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا فَتَرَكْنَاهَا مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ. رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم مخابرت کیا کرتے تھے اور ہم اس میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے تھے ، حتی کہ رافع بن خدیج ؓ نے کہا کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے منع فرمایا ہے ۔ لہذا ہم نے اس وجہ سے ترک کر دیا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2974

وَعَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خديج قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمَّايَ أَنَّهُمْ كَانُوا يُكْرُونَ الْأَرْضَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا يَنْبُتُ عَلَى الْأَرْبَعَاءِ أَوْ شَيْءٍ يَسْتَثْنِيهِ صَاحِبُ الْأَرْضِ فَنَهَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَقُلْتُ لِرَافِعٍ: فَكَيْفَ هِيَ بِالدَّرَاهِمِ وَالدَّنَانِيرِ؟ فَقَالَ: لَيْسَ بِهَا بَأْسٌ وَكَأَنَّ الَّذِي نُهِيَ عَنْ ذَلِكَ مَا لَوْ نَظَرَ فِيهِ ذَوُو الْفَهْمِ بِالْحَلَالِ وَالْحَرَامِ لَمْ يُجِيزُوهُ لِمَا فِيهِ مِنَ الْمُخَاطَرَةِ
حنظلہ بن قیس ، رافع بن خدیج ؓ سے روایت کرتے ہیں ، میرے دو چچا نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں زمین کرائے پر دیا کرتے تھے ، لیکن وہ برساتی نالے کے آس پاس اگنے والی کھیتی یا کوئی اور چیز مستثنی کر لیا کرتے تھے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں اس سے منع فرما دیا ، میں نے رافع ؓ سے کہا : وہ درہم و دینار کے بدلے دینے میں کیا حکم رکھتی ہے ؟ انہوں نے کہا : اس میں کوئی حرج نہیں ، اور جس وجہ سے ایسا کرنے سے منع کیا گیا ہے اگر حلال و حرام کے متعلق جاننے والا صاحب فہم و فراست اس کا جائزہ لے تو وہ بھی اس میں موجود دھوکے کے پیش نظر اسے جائز قرار نہ دے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2975

وَعَن رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: كُنَّا أَكْثَرَ أَهْلِ الْمَدِينَةِ حَقْلًا وَكَانَ أَحَدُنَا يُكْرِي أَرْضَهُ فَيَقُولُ: هَذِهِ الْقِطْعَةُ لِي وَهَذِهِ لَكَ فَرُبَّمَا أَخْرَجَتْ ذِهِ وَلَمْ تُخْرِجْ ذِهِ فَنَهَاهُمُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رافع بن خدیج ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم اہل مدینہ زیادہ تر کاشتکار تھے ، ہم میں سے کوئی اپنی زمین کرائے پر دیتا تو یوں کہتا : یہ قطعہ زمین میرا ہے اور یہ تیرا ، بسا اوقات یہ قطعہ زمین پیداوار دیتا ، اور یہ نہ دیتا ، لہذا نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں منع فرما دیا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2976

وَعَن عَمْرو قَالَ: قلت لطاووس: لَوْ تُرِكَتِ الْمُخَابَرَةُ فَإِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ قَالَ: أَيْ عَمْرٌو إِنِّي أُعْطِيهِمْ وَأُعِينُهُمْ وَإِنَّ أَعْلَمَهُمْ أَخْبَرَنِي يَعْنِي ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ ينْه عَنهُ وَلَكِن قَالَ: «أَلا يَمْنَحْ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهِ خَرْجًا مَعْلُومًا»
عمرو بیان کرتے ہیں ، میں نے طاؤس سے کہا : کاش کہ آپ مخابرہ چھوڑ دیں ، کیونکہ عام گمان یہ ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے ، انہوں نے فرمایا : عمرو ! میں انہیں زمین دیتا ہوں اور ان کی مدد بھی کرتا ہوں ، اور بے شک ان میں بڑے عالم یعنی ابن عباس ؓ نے مجھے بتایا کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع نہیں فرمایا : لیکن آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو بطور احسان مفت زمین دے دے تو وہ اس کے لیے معین مقدار میں اجرت لینے سے بہتر ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2977

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيَمْنَحْهَا أَخَاهُ فَإِنْ أَبَى فَلْيُمْسِكْ أرضه»
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کی زمین ہو تو وہ اسے کاشت کرے یا بطور احسان اسے اپنے بھائی کو دے دے ، اگر ایسا نہیں کر سکتا تو وہ اپنی زمین اپنے پاس رکھے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2978

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ وَرَأَى سِكَّةً وَشَيْئًا مِنْ آلَةِ الْحَرْثِ فَقَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا يَدْخُلُ هَذَا بَيْتَ قوم إِلَّا أدخلهُ الذل» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوامامہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے ہل یا کوئی آلہ زراعت دیکھا تو کہا : میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ کسی قوم کے جس گھر میں یہ چیزیں گھس آتی ہیں ، تو اللہ انہیں ذلت سے دوچار کر دیتا ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2979

عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ زَرَعَ فِي أَرْضِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ فَلَيْسَ لَهُ مِنَ الزَّرْعِ شَيْءٌ وَلَهُ نَفَقَتُهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
رافع بن خدیج ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کسی کی زمین میں ان کی اجازت کے بغیر کاشت کرے تو زرعی پیداوار سے اسے کچھ نہیں ملے گا ، وہ صرف خرچے کا حقدار ہے ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2980

عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ قَالَ: مَا بِالْمَدِينَةِ أَهْلُ بَيْتِ هِجْرَةٍ إِلَّا يَزْرَعُونَ عَلَى الثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَزَارَعَ عَلِيٌّ وَسَعْدُ بْنُ مَالِكٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ وَعُمَرُ ابْن عبد الْعَزِيز وَالقَاسِم وَعُرْوَة وَآل أبي بَكْرٍ وَآلُ عُمَرَ وَآلُ عَلِيٍّ وَابْنُ سِيرِينَ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ: كُنْتُ أُشَارِكُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ فِي الزَّرْعِ وَعَامَلَ عُمَرُ النَّاسَ عَلَى: إِنْ جَاءَ عُمَرُ بِالْبَذْرِ من عِنْده فَلهُ الشّطْر. وَإِن جاؤوا بالبذر فَلهم كَذَا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
قیس بن مسلم ، ابوجعفر سے بیان کرتے ہیں ، تمام مہاجر مدینہ میں تہائی یا چوتھائی حصے پر زراعت کرتے تھے ، علی ، سعد بن مالک ، عبداللہ بن مسعود ، عمر بن عبدالعزیز ، قاسم ، عروہ ، آل ابوبکر ، آل عمر ، اور آل علی اور ابن سرین نے زراعت کی ، اور عبدالرحمن بن اسود بیان کرتے ہیں ، میں زراعت میں عبدالرحمن بن یزید کے ساتھ شراکت کیا کرتا تھا ، اور عمر ؓ نے لوگوں سے معاملہ کیا کہ اگر عمر بیج مہیا کرے گا تو نصف پیداوار وہ لے گا اور اگر وہ بیج مہیا کریں گے تو ان کے لیے اتنا حصہ ہو گا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2981

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ: زَعَمَ ثَابِتُ بْنُ الضَّحَّاكِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْمُزَارَعَةِ وَأَمَرَ بِالْمُؤَاجَرَةِ وَقَالَ: «لَا بَأْسَ بِهَا» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
عبداللہ بن مغفل ؓ بیان کرتے ہیں ، ثابت بن ضحاک نے کہا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزارعت سے منع فرمایا اور مؤاجرت (ٹھیکے) پر کام کرنے کا حکم فرمایا ، اور فرمایا :’’ اس میں کوئی حرج نہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2982

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ فَأَعْطَى الْحَجَّامَ أجره واستعط
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پچھنے لگوائے تو پچھنے لگانے والے کو اس کی اجرت دی اور ناک میں دوائی ڈلوائی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2983

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا بَعَثَ اللَّهُ نَبِيًّا إِلَّا رَعَى الْغَنَمَ» . فَقَالَ أَصْحَابُهُ: وَأَنْتَ؟ فَقَالَ: «نَعَمْ كُنْتُ أَرْعَى عَلَى قَرَارِيطَ لِأَهْلِ مَكَّةَ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کے ہر نبی نے بکریاں چرائی ہیں ۔‘‘ آپ کے صحابہ نے عرض کیا : آپ نے بھی ؟ فرمایا :’’ ہاں ! میں بھی چند قراط پر مکہ والوں کی بکریاں چرایا کرتا تھا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2984

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: ثَلَاثَةٌ أَنَا خَصْمُهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: رَجُلٌ أَعْطَى بِي ثُمَّ غَدَرَ وَرَجُلٌ بَاعَ حُرًّا فَأَكَلَ ثَمَنَهُ وَرَجُلٌ اسْتَأْجَرَ أَجِيرًا فَاسْتَوْفَى مِنْهُ وَلَمْ يُعْطِهِ أَجْرَهُ . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : تین قسم کے لوگ ایسے ہیں کہ روزِ قیامت میں خود ان سے جھگڑوں گا : ایک وہ آدمی جو میرا نام لے کر عہد کرے پھر اسے توڑ ڈالے ، وہ شخص جو کسی آزاد آدمی کو بیچ کر اس کی قیمت کھا جائے اور ایک وہ آدمی جو کسی مزدور کو اجرت پر رکھے تو اس سے پورا کام لے لیکن اسے اجرت نہ دے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2985

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرُّوا بِمَاءٍ فبهم لَدِيغٌ أَوْ سَلِيمٌ فَعَرَضَ لَهُمْ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَاءِ فَقَالَ: هَلْ فِيكُمْ مِنْ رَاقٍ؟ إِن فِي المَاء لَدِيغًا أَوْ سَلِيمًا فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَقَرَأَ بِفَاتِحَة الْكتاب على شَاءَ فبرئ فَجَاءَ بِالشَّاءِ إِلَى أَصْحَابِهِ فَكَرِهُوا ذَلِكَ وَقَالُوا: أَخَذْتَ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ أَجْرًا حَتَّى قَدِمُوا الْمَدِينَةَ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذَ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ أَجْرًا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَحَقَّ مَا أَخَذْتُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا كِتَابُ اللَّهِ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَفِي رِوَايَةٍ: «أَصَبْتُمُ اقْسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ سَهْمًا»
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چند صحابہ کا پانی (کے گھاٹ) کے پاس سے گزر ہوا تو وہاں ایک آدمی تھا جسے بچھو یا سانپ نے ڈس لیا تھا ، اس پانی پر آباد لوگوں میں سے ایک آدمی آیا تو اس نے کہا : کیا تم میں کوئی دم جھاڑ کرنے والا ہے ؟ کیونکہ ہماری آبادی میں ایک آدمی ہے جسے بچھو یا سانپ نے ڈس لیا ہے ، ان (صحابہ کرام) میں سے ایک آدمی گیا اور کچھ بکریوں کے عوض اس پر سورۂ فاتحہ پڑھی اور بکریاں لے کر اپنے ساتھیوں کے پاس آیا تو انہوں نے اسے ناپسند کیا ، اور کہا : کیا تم نے اللہ کی کتاب پر اجرت لے لی ؟ حتی کہ وہ مدینہ پہنچ گئے ، تو انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اس نے اللہ کی کتاب پر اجرت لی ہے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس چیز پر تم اجرت لینے کے سب سے زیادہ حق دار ہو ، وہ اللہ کی کتاب ہے ۔‘‘ اور ایک دوسری حدیث میں ہے :’ تم نے ٹھیک کیا ، تقسیم کرو اور اپنے ساتھ میرا بھی حصہ مقرر کرو ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2986

عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ عَنْ عَمِّهِ قَالَ: أَقْبَلْنَا مِنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْنَا عَلَى حَيٍّ مِنَ الْعَرَبِ فَقَالُوا: إِنَّا أُنْبِئْنَا أَنَّكُمْ قَدْ جِئْتُمْ مِنْ عِنْدِ هَذَا الرَّجُلِ بِخَيْرٍ فَهَلْ عِنْدَكُمْ مِنْ دَوَاءٍ أَوْ رُقْيَةٍ؟ فَإِنَّ عِنْدَنَا مَعْتُوهًا فِي الْقُيُود فَقُلْنَا: نعم فجاؤوا بِمَعْتُوهٍ فِي الْقُيُودِ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً أَجْمَعُ بُزَاقِي ثُمَّ أَتْفُلُ قَالَ: فَكَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ فَأَعْطَوْنِي جُعْلًا فَقُلْتُ: لَا حَتَّى أَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «كُلْ فَلَعَمْرِي لَمَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةِ بَاطِلٍ لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةِ حَقٍّ» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
خارجہ بن صلت اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے واپس آ رہے تھے ، تو ہم ایک عرب قبیلے کے پاس آئے تو انہوں نے کہا : ہمیں پتہ چلا کہ تم اس آدمی سے خیر (یعنی قرآن) لے کر آ رہے ہو ، کیا تمہارے پاس کوئی دوائی یا دم ہے کیونکہ ہمارے پاس ایک مجنون شخص جکڑا ہوا ہے ؟ ہم نے کہا : ہاں ، وہ اس جکڑے ہوئے دیوانے کو لے آئے تو میں نے تین روز صبح و شام سورۂ فاتحہ کا دم کیا ، میں اپنی تھوک (منہ میں) جمع کر لیتا پھر اسے (اس مجنون پر) تھوک دیتا ، راوی بیان کرتے ہیں ، اس کی بیماری اور دیوانگی جاتی رہی تو انہوں نے مجھے اجرت دی تو میں نے کہا : : نہیں ، (میں اسے نہیں لوں گا) حتی کہ میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھ لوں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری عمر کی قسم ! کھاؤ ، کچھ ایسے ہیں جو جھوٹے دم کے ذریعے کھاتے ہیں ، جبکہ تم نے اچھے دم سے کھایا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2987

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «أعْطوا الْأَجِيرَ أَجْرَهُ قَبْلَ أَنْ يَجِفَّ عَرَقُهُ» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مزدور کو اس کی اجرت ، اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کر دو ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2988

وَعَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «لِلسَّائِلِ حَقٌّ وَإِنْ جَاءَ عَلَى فَرَسٍ» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد وَفِي المصابيح: مُرْسل
حسین بن علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سائل کا حق ہے خواہ وہ گھوڑے پر آئے ۔‘‘ احمد ، ابوداؤد ۔ اور مصابیح میں مرسل روایت ہے ۔ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2989

عَنْ عُتْبَةَ بْنِ الْمُنْذِرِ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ: (طسم) حَتَّى بَلَّغَ قِصَّةَ مُوسَى قَالَ: «إِنَّ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ آجَرَ نَفْسَهُ ثَمَانِ سِنِينَ أَوْ عَشْرًا عَلَى عِفَّةِ فَرْجِهِ وَطَعَامِ بَطْنِهِ» . رَوَاهُ أَحْمد وَابْن مَاجَه
عتبہ بن منذر ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ آپ نے ’’ سورہ طٰسٓمٓ ‘‘ تلاوت فرمائی حتی کہ آپ موسی ؑ کے قصہ پر پہنچے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ موسی ؑ نے اپنی شرم گاہ کی حفاظت اور شکم سیری کی خاطر اپنے آپ کو آٹھ یا دس سال مزدوری پر لگائے رکھا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ احمد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2990

وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ رَجُلٌ أَهْدَى إِلَيَّ قَوْسًا مِمَّنْ كُنْتُ أُعَلِّمُهُ الْكِتَابَ وَالْقُرْآنَ وَلَيْسَتْ بِمَالٍ فَأَرْمِي عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ: «إِنْ كُنْتَ تُحِبُّ أَنْ تُطَوَّقَ طَوْقًا مِنْ نَارٍ فَاقْبَلْهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ایک آدمی نے ایک کمان مجھے بطور ہدیہ دی ہے اور یہ اس لیے ہے کہ میں اسے کتاب اور قرآن کی تعلیم دیا کرتا تھا ، اور وہ کوئی مال نہیں ، میں اس سے اللہ کی راہ میں تیر اندازی کروں گا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تو پسند کرتا ہے کہ تجھے آگ کا طوق ڈال دیا جائے تو پھر اسے قبول کر لے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2991

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ عَمَرَ أَرْضًا لَيْسَتْ لِأَحَدٍ فَهُوَ أَحَقُّ» . قَالَ عُرْوَةُ: قَضَى بِهِ عُمَرُ فِي خِلَافَتِهِ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
عائشہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتی ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کسی بنجر (بے آباد) زمین کو ، جو کہ کسی کی ملکیت نہ ہو ، آباد کرے تو وہ (اس کا) زیادہ حق دار ہے ۔‘‘ عروہ بیان کرتے ہیں ، عمر ؓ نے اپنی خلافت میں اسی کے مطابق فیصلہ کیا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2992

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا حِمَى إِلَّا لِلَّهِ وَرَسُولِهِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ صعب بن جثامہ ؓ نے بیان کیا ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ چراگاہ تو صرف اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2993

وَعَنْ عُرْوَةَ قَالَ: خَاصَمَ الزُّبَيْرُ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ فِي شِرَاجٍ مِنَ الْحَرَّةِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلِ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ» . فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ؟ فَتَلَوَّنَ وَجْهُهُ ثُمَّ قَالَ: «اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ احْبِسِ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ ثُمَّ أَرْسِلِ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ» فَاسْتَوْعَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ حَقَّهُ فِي صَرِيحِ الْحُكْمِ حِينَ أحفظه الْأنْصَارِيّ وَكَانَ أَشَارَ عَلَيْهِمَا بِأَمْرٍ لَهُمَا فِيهِ سَعَةٌ
عروہ بیان کرتے ہیں ، زبیر کا حرّہ کے برساتی نالے میں ایک انصاری آدمی سے جھگڑا ہو گیا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ زبیر ! پہلے تم سیراب کر لو ، پھر اپنے پڑوسی کے لیے چھوڑ دو ۔‘‘ انصاری بولنے لگا : کیونکہ وہ آپ کی پھوپھی کا بیٹا ہے ! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرے کا رنگ تبدیل ہو گیا ، پھر فرمایا :’’ زبیر ! پہلے تم سیراب کرو ، پھر پانی روک رکھو حتی کہ وہ منڈیر تک پہنچ جائے ، پھر اپنے پڑوسی کی طرف چھوڑ دے ۔‘‘ یوں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صریح حکم میں (فی الحقیقت) زبیر ؓ کو پورا حق دے دیا ۔ جبکہ انصاری نے (قول فیصل پر معترض ہو کر) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو غصہ دلایا ، حالانکہ آپ نے پہلے ایسا حکم دیا تھا جس میں دونوں کے لیے وسعت تھی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2994

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تمنعوا فضل المَاء لتمنعوا بِهِ فضل الْكلأ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ زائد از ضرورت گھاس روکنے کے لیے زائد از ضرورت پانی مت روکو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2995

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ رَجُلٌ حَلَفَ عَلَى سِلْعَةٍ لَقَدْ أُعْطِيَ بِهَا أَكْثَرَ مِمَّا أُعْطِيَ وَهُوَ كَاذِبٌ وَرَجُلٌ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ كَاذِبَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ رَجُلٍ مُسْلِمٍ وَرَجُلٌ مَنَعَ فَضْلَ مَاءٍ فَيَقُولُ اللَّهُ: الْيَوْمَ أَمْنَعُكَ فَضْلِي كَمَا مَنَعْتَ فَضْلَ مَاء لم تعْمل يداك « وَذُكِرَ حَدِيثُ جَابِرٍ فِي» بَابِ الْمَنْهِيِّ عَنْهَا من الْبيُوع
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین شخص ایسے ہیں ، جن سے اللہ روزِ قیامت کلام کرے گا نہ نظرِ رحمت سے ان کی طرف دیکھے گا : وہ آدمی جس نے مال پر قسم اٹھائی ہو کہ اسے تو اس سے ، جتنی تم دے رہے ہو ، زیادہ قیمت ملتی ہے ، حالانکہ وہ جھوٹا ہے ، دوسرا وہ شخص جو عصر کے بعد جھوٹی قسم اٹھائے تاکہ اس کے ذریعے کسی مسلمان شخص کا مال ہڑپ کر جائے ، اور تیسرا وہ شخص جس نے زائد از ضرورت پانی روک رکھا ہو ، اللہ فرمائے گا : آج میں تجھے اپنے فضل سے محروم رکھوں گا جیسا کہ تو نے زائد از ضرورت پانی روک لیا تھا ۔ حالانکہ اسے تیرے ہاتھوں نے نہیں بنایا تھا ۔‘‘ متفق علیہ ۔ وَذْکِرَ حَدِیْثُ جَابِر ؓ فِیْ ’’ بَابِ الْمَنْھِیِّ عَنْھَا مِنَ الْبُیُوْع ‘‘ ۔ اور جابر ؓ کی روایت باب المنھی عنھا من البیوع میں ذکر کی جا چکی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2996

عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أَحَاطَ حَائِطًا عَلَى الْأَرْضِ فَهُوَ لَهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
حسن ؒ سمرہ ؓ سے اور وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کسی (بنجر) زمین پر چار دیواری کر لے تو وہ قطعہ زمین اس کا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2997

وَعَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَ لِلزُّبَيْرِ نخيلا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
اسماء بن ابی بکر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زبیر ؓ کو جاگیر میں کچھ کھجوروں کے درخت عطا فرمائے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2998

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَ لِلزُّبَيْرِ حُضْرَ فَرَسِهِ فَأَجْرَى فَرَسَهَ حَتَّى قَامَ ثُمَّ رَمَى بِسَوْطِهِ فَقَالَ: «أَعْطُوهُ مِنْ حَيْثُ بَلَغَ السَّوْطُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زبیر ؓ کے لیے ان کے گھوڑے کی دوڑ تک مسافت کا رقبہ جاگیر میں عطا کیا ، انہوں نے اپنا گھوڑا دوڑایا حتی کہ وہ کھڑا ہو گیا ۔ پھر انہوں نے اپنا کوڑا پھینکا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جہاں تک کوڑا پہنچا ہے وہاں تک رقبہ اسے عطا کر دو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2999

وَعَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَهُ أَرْضًا بِحَضْرَمَوْتَ قَالَ: فَأَرْسَلَ مَعِي مُعَاوِيَةَ قَالَ: «أَعْطِهَا إِيَّاه» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ والدارمي
علقمہ بن وائل اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حضرموت (یمن) کے علاقے میں انہیں جاگیر دی ، وہ بیان کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے معاویہ ؓ کو میرے ساتھ بھیجا اور فرمایا :’’ وہ انہیں دے آؤ ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3000

وَعَن أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالِ الْمَأْرِبِيِّ: أَنَّهُ وَفَدَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْتَقْطَعَهُ الْمِلْحَ الَّذِي بِمَأْرِبَ فَأَقْطَعُهُ إِيَّاهُ فَلَمَّا وَلَّى قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا أَقْطَعْتَ لَهُ الْمَاءَ الْعِدَّ قَالَ: فَرَجَّعَهُ مِنْهُ قَالَ: وَسَأَلَهُ مَاذَا يحمى من الْأَرَاك؟ قَالَ: «مَا لَمْ تَنَلْهُ أَخْفَافُ الْإِبِلِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه والدارمي
ابیض بن حمال ماربی سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آئے تو آپ سے مارب کی نمک کی کان بطور جاگیر طلب کی تو آپ نے وہ اسے عطا کر دی ، جب وہ آدمی واپس مڑا تو ایک آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ نے تو اسے دائمی چیز عطا فرما دی ، راوی بیان کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اس سے واپس لے لیا ۔ راوی بیان کرتے ہیں ، کہ اس نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا پیلو کے درختوں کی زمین کس قدر دور جا کر گھیر لی جائے ؟ فرمایا :’’ جہاں اونٹ نہ پہنچ پائیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3001

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلَاث: الْمَاءِ وَالْكَلَأِ وَالنَّارِ . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَه
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسلمان تین چیزوں : پانی ، گھاس اور آگ میں ، حصہ دار ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3002

وَعَنْ أَسْمَرَ بْنِ مُضَرِّسٍ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَايَعْتُهُ فَقَالَ: «مَنْ سَبَقَ إِلَى مَاءٍ لَمْ يَسْبِقْهُ إِلَيْهِ مُسْلِمٌ فَهُوَ لَهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
اسمر بن مُضَرس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ کی بیعت کی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کسی ایسے پانی (چشمے) پر ، جہاں کوئی مسلمان نہ پہنچا ہو ، پہلے پہنچ جائے تو وہ پانی اسی کا ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3003

وَعَنْ طَاوُسٍ مُرْسَلًا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «من أحيى مَوَاتًا مِنَ الْأَرْضِ فَهُوَ لَهُ وَعَادِيُّ الْأَرْضِ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ هِيَ لَكُمْ مِنِّي» . رَوَاهُ الشَّافِعِي
طاؤس ؒ سے مرسل روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص بنجر زمین کو آباد کر لے تو وہ اسی کی ہے ۔ اور قدیم بنجر زمین اللہ اور اس کے رسول کی ہے ، پھر وہ میری طرف سے تمہارے لیے ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الشافعی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3004

وَرُوِيَ فِي «شَرْحِ السُّنَّةِ» : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ الدُّورَ بِالْمَدِينَةِ وَهِيَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ عِمَارَةِ الْأَنْصَارِ مِنَ الْمَنَازِلِ وَالنَّخْلِ فَقَالَ بَنُو عَبْدِ بن زهرَة: نكتب عَنَّا ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ الله: «فَلِمَ ابْتَعَثَنِي اللَّهُ إِذًا؟ إِنَّ اللَّهَ لَا يُقَدِّسُ أُمَّةً لَا يُؤْخَذُ لِلضَّعِيفِ فِيهِمْ حَقُّهُ»
شرح السنہ میں مروی ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عبداللہ بن مسعود ؓ کو مدینہ میں کچھ گھر بطور جاگیر عطا کیے ، وہ انصار کے گھروں اور نخلستان کے درمیان تھے ، بنوعبد بن زہرہ نے کہا : ابن ام عبد (عبداللہ بن مسعود ؓ) کو ہم سے دور کر دیں ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا :’’ تب اللہ نے مجھے مبعوث ہی کیوں کیا ہے ، بے شک اللہ اس امت کو پاک نہیں کرتا جس میں ان کے ضعیف شخص کو اس کا حق نہ دلایا جائے ۔‘‘ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3005

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي السَّيْلِ الْمَهْزُورِ أَنْ يُمْسَكَ حَتَّى يَبْلُغَ الْكَعْبَيْنِ ثُمَّ يُرْسَلَ الْأَعْلَى عَلَى الْأَسْفَل. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیل مہزور کے بارے میں فیصلہ فرمایا کہ اس کو روکا جائے حتی کہ وہ (پانی) ٹخنوں تک پہنچ جائے ، پھر بالائی حصے سے نشیبی حصے کو پانی چھورا جائے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3006

وَعَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ: أَنَّهُ كَانَتْ لَهُ عضد من نخل فِي حَائِطِ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ وَمَعَ الرَّجُلِ أَهْلُهُ فَكَانَ سَمُرَةُ يَدْخُلُ عَلَيْهِ فَيَتَأَذَّى بِهِ فَأتى النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فذكرذلك لَهُ فَطَلَبَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم ليَبِيعهُ فَأبى فَطلب أَن يناقله فَأَبَى قَالَ: «فَهَبْهُ لَهُ وَلَكَ كَذَا» أَمْرًا رَغْبَةً فِيهِ فَأَبَى فَقَالَ: «أَنْتَ مُضَارٌّ» فَقَالَ لِلْأَنْصَارِيِّ: «اذْهَبْ فَاقْطَعْ نَخْلَهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَذكر حَدِيث جَابر: «من أحيي أَرضًا» فِي «بَاب الْغَصْب» بِرِوَايَةِ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ. وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ أَبِي صِرْمَةَ: «مَنْ ضَارَّ أَضَرَّ اللَّهُ بِهِ» فِي «بَاب مَا يُنْهِي من التهاجر»
سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے کہ ان کے کھجوروں کے کچھ درخت ایک انصاری شخص کے باغ میں تھے ، اور اس کے بچے بھی اس شخص کے ساتھ (باغ میں) تھے ، سمرہ ؓ جب اس شخص کے پاس جاتے تو وہ ان سے تکلیف محسوس کرتا ، وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو ساری بات بتائی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سمرہ ؓ کو اپنے پاس بلایا تاکہ وہ اسے فروخت کر دیں لیکن انہوں نے انکار کر دیا ، آپ نے مطالبہ کیا کہ ان درختوں کے بدلہ میں کسی اور جگہ لے لو ، لیکن انہوں نے انکار کر دیا ، فرمایا :’’ اسے ہبہ کر دو ۔‘‘ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ترغیب کے انداز میں فرمایا کہ :’’ تمہیں (جنت میں) یہ کچھ ملے گا ۔‘‘ انہوں نے پھر بھی انکار کر دیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم تکلیف پہنچانے والے ہو ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انصاری شخص سے فرمایا :’’ جاؤ اور اس کے کھجوروں کے درخت کاٹ دو ۔‘‘ اور جابر سے مروی حدیث :’’ جس نے بنجر زمین کو آباد کیا ۔‘‘ سعید بن زید ؓ کی روایت سے ’’ باب الغصب ‘‘ میں ذکر کی گئی ہے ۔ اور ہم ابوصرمہ ؓ سے مروی حدیث :’’ جس نے کسی کو تکلیف پہنچائی تو اللہ اسے تکلیف پہنچائے گا ۔‘‘ ’’ باب ما ینھی عن التھاجر ‘‘ میں ذکر کریں گے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3007

عَن عَائِشَة أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ: «الْمَاءُ وَالْمِلْحُ وَالنَّار» قَالَت: قلت: يَا رَسُول الله هَذَا الْمَاءُ قَدْ عَرَفْنَاهُ فَمَا بَالُ الْمِلْحِ وَالنَّارِ؟ قَالَ: «يَا حميراء أَمن أَعْطَى نَارًا فَكَأَنَّمَا تَصَدَّقَ بِجَمِيعِ مَا أَنْضَجَتْ تِلْكَ النَّارُ وَمَنْ أَعْطَى مِلْحًا فَكَأَنَّمَا تَصَدَّقَ بِجَمِيعِ مَا طَيَّبَتْ تِلْكَ الْمِلْحُ وَمَنْ سَقَى مُسْلِمًا شَرْبَةً مِنْ مَاءٍ حَيْثُ يُوجَدُ الْمَاءُ فَكَأَنَّمَا أَعْتَقَ رَقَبَةً وَمَنْ سَقَى مُسْلِمًا شَرْبَةً مِنْ مَاءٍ حَيْثُ لَا يُوجَدُ الْمَاءُ فَكَأَنَّمَا أَحْيَاهَا» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! وہ کون سی چیز ہے جس کا روکنا حلال نہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پانی ، نمک اور آگ ۔‘‘ وہ بیان کرتی ہیں ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! پانی کی اہمیت و ضرورت کا تو ہمیں پتہ ہے ، لیکن نمک اور آگ کی تو وہ صورت نہیں ہے ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ حمیراء ! جس شخص نے آگ دی تو گویا اس نے اس آگ سے پکنے والی تمام چیزیں ، صدقہ کیں ۔ اور جس نے نمک دیا تو گویا اس نمک نے جن چیزوں کو لذیذ بنایا وہ تمام چیزیں اس نے صدقہ کیں ۔ جس شخص نے پانی کے ہوتے ہوئے کسی مسلمان کو ایک گھونٹ پانی پلایا تو گویا اس نے ایک غلام آزاد کیا ، اور جس نے پانی کی عدم دستیابی کی صورت میں کسی مسلمان کو پانی کا گھونٹ پلا دیا تو گویا اس نے اسے زندگی عطا کر دی ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3008

عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ عُمَرَ أَصَابَ أَرْضًا بِخَيْبَرَ فَأَتَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ أَنْفَسَ عِنْدِي مِنْهُ فَمَا تَأْمُرُنِي بِهِ؟ قَالَ: «إِنْ شِئْتَ حَبَسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا» . فَتَصَدَّقَ بِهَا عُمَرُ: إِنَّهُ لَا يُبَاعُ أَصْلُهَا وَلَا يُوهب وَلَا يُورث وَتصدق بهَا فِي الْفُقَرَاءِ وَفِي الْقُرْبَى وَفِي الرِّقَابِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَالضَّيْفِ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ أَوْ يُطْعِمَ غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ قَالَ ابْنُ سِيرِينَ: غير متأثل مَالا
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ خیبر کی کچھ زمین عمر ؓ کے حصے میں آئی تو انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے خیبر کی جو زمین ملی ہے اس سے پہلے اتنا نفیس مال مجھے کبھی نہیں ملا ، آپ اس کے متعلق مجھے کیا حکم فرماتے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تم چاہو تو اس کا اصل مال تم رکھ لو اور اس کی پیداوار صدقہ کر دو ۔‘‘ عمر ؓ نے اس شرط پر اسے صدقہ کیا کہ اس کے اصل کو بیچا جائے گا نہ ہبہ کیا جائے گا اور نہ ہی وراثت میں تقسیم ہو گا اور اس کی پیداوار کو فقراء ، رشتہ داروں ، غلاموں کو آزاد کرانے ، اللہ کی راہ میں ، مسافر پر اور مہمانوں پر خرچ کیا جائے گا ، اور اس کی سرپرستی و نگرانی کرنے والے پر اس بات میں کوئی گناہ نہیں کہ وہ اس میں سے بھلے طریقے سے کھائے ذخیرہ نہ کرتے ہوئے دوسروں (اہل خانہ وغیرہ) کو بھی کھلائے ۔‘‘ ابن سرین ؒ نے فرمایا : مال جمع کرنے والا نہ ہو ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3009

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْعُمْرَى جَائِزَةٌ»
ابوہریرہ ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عمریٰ (عمر بھر کا عطیہ) جائز ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3010

وَعَنْ جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الْعُمْرَى مِيرَاثٌ لِأَهْلِهَا» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عمریٰ ، عمریٰ لینے والے وارثوں کی میراث ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3011

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّمَا رَجُلٍ أُعْمِرَ عمرى لَهُ ولعفبه فَإِنَّهَا الَّذِي أعطيها لَا ترجع إِلَى الَّذِي أَعْطَاهَا لِأَنَّهُ أَعْطَى عَطَاءً وَقَعَتْ فِيهِ الْمَوَارِيث»
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص اور اس کی اولاد کو عمریٰ دیا گیا تو وہ انہی کا ہے جن کو دیا گیا ، وہ دینے والے کو واپس نہیں ہو گا ، کیونکہ اس نے ایک ایسا عطیہ دیا ہے جس میں میراث واقع ہو گئی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3012

وَعَنْهُ قَالَ: إِنَّمَا الْعُمْرَى الَّتِي أَجَازَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِن يَقُول: هِيَ لعقبك فَأَمَّا إِذَا قَالَ: هِيَ لَكَ مَا عِشْتَ فَإِنَّهَا ترجع إِلَى صَاحبهَا
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، عمریٰ جسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نافذ کیا ہے وہ یہ ہے کہ کوئی شخص کہے : یہ (عمریٰ) تمہارے اور تمہاری اولاد کے لیے ہے ، اور اگر وہ کہے کہ جب تک تو زندہ رہے یہ چیز تیری ہے ، تو پھر (اس کی وفات کے بعد) یہ اس کے مالک کو واپس مل جائے گی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3013

عَنْ جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا ترقبوا أَو لَا تُعْمِرُوا فَمَنْ أُرْقِبَ شَيْئًا أَوْ أُعْمِرَ فَهِيَ لوَرثَته» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم رقبیٰ کے طور پر کوئی چیز دو نہ عمریٰ کے طور پر ، جس شخص کو رقبیٰ کے طور پر کوئی چیز دی گئی یا عمریٰ کے طور پر تو وہ اس کے وارثوں کی ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3014

وَعَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْعُمْرَى جَائِزَةٌ لِأَهْلِهَا وَالرُّقْبَى جَائِزَةٌ لِأَهْلِهَا» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
جابر ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عمریٰ ، جس شخص کو عمریٰ دیا جائے اس کے اہل خانہ کے لیے نافذ ہو گا اور رقبیٰ ، جس شخص کو رقبیٰ دیا جائے وہ اس کے اہل خانہ کے لیے نافذ ہو گا ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3015

عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمْسِكُوا أَمْوَالَكُمْ عَلَيْكُمْ لَا تُفْسِدُوهَا فَإِنَّهُ مَنْ أَعْمَرَ عُمْرَى فَهِيَ لِلَّذِي أعمر حَيا وَمَيتًا ولعقبه» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنے اموال کی حفاظت کرو اور انہیں خراب نہ کرو ، کیونکہ جس شخص نے عمریٰ دیا تو وہ اسی شخص کا ہے جس کو عمریٰ دیا گیا اس کی زندگی میں بھی ، اس کے مرنے کے بعد بھی اور اس کے ورثا کا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3016

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ عُرِضَ عَلَيْهِ رَيْحَانٌ فَلَا يَرُدُّهُ فَإِنَّهُ خَفِيفُ الْمَحْمَلِ طَيِّبُ الرّيح» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کو خوشبو پیش کی جائے تو وہ اسے واپس نہ کرے کیونکہ وہ ہلکا سا احسان اور اچھی خوشبو ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3017

وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَرُدُّ الطِّيبَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خوشبو (کے تحفے) کو واپس نہیں کیا کرتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3018

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ لَيْسَ لَنَا مَثَلُ السوء» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہبہ واپس لینے والا ، قے کر کے اسے چاٹنے والے کتے کی طرح ہے ۔ ہمارے لیے بری مثال نہیں ؟‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3019

وَعَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّ أَبَاهُ أَتَى بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هَذَا غُلَامًا فَقَالَ: «أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَ مِثْلَهُ؟» قَالَ: لَا قَالَ: «فَأَرْجِعْهُ» . وَفِي رِوَايَةٍ: أَنَّهُ قَالَ: «أَيَسُرُّكَ أَنْ يَكُونُوا إِلَيْكَ فِي الْبِرِّ سَوَاءً؟» قَالَ: بَلَى قَالَ: «فَلَا إِذن» . وَفِي رِوَايَةٍ: أَنَّهُ قَالَ: أَعْطَانِي أَبِي عَطِيَّةً فَقَالَتْ عَمْرَةُ بِنْتُ رَوَاحَةَ: لَا أَرْضَى حَتَّى تشهد رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي أَعْطَيْتُ ابْنِي مِنْ عَمْرَةَ بِنْتِ رَوَاحَةَ عَطِيَّةً فَأَمَرَتْنِي أَنْ أُشْهِدَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «أَعْطَيْتَ سَائِرَ وَلِدِكَ مِثْلَ هَذَا؟» قَالَ: لَا قَالَ: «فَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْدِلُوا بَيْنَ أَوْلَادِكُمْ» . قَالَ: فَرَجَعَ فَرَدَّ عَطِيَّتَهُ. وَفِي رِوَايَةٍ: أَنَّهُ قَالَ: «لَا أشهد على جور»
نعمان بن بشیر ؓ سے روایت ہے کہ میرے والد مجھے لے کر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو عرض کیا ، میں نے اپنے بیٹے کو ایک غلام ہبہ کیا ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم نے اپنی ساری اولاد کو (برابر) اس طرح کا ہبہ کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، نہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے واپس لے لو ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم پسند کرتے ہو کہ وہ سارے تیرے ساتھ مساوی حسن سلوک کریں ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : جی ہاں ! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تو پھر تم ایسے کیوں نہیں کرتے ؟‘‘ ایک روایت میں ہے ، انہوں نے کہا : میرے والد نے مجھے ایک عطیہ دیا تو عمرہ بنت رواحہ ؓ (میری والدہ) نے کہا : میں راضی نہیں حتی کہ تم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو گواہ بنا لو ۔ وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے تو عرض کیا : میں نے عمرہ بنت رواحہ ؓ سے اپنے بیٹے کو ایک عطیہ دیا ہے اور اللہ کے رسول ! اس نے کہا ہے کہ میں آپ کو گواہ بناؤں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم نے اپنی باقی اولاد کو بھی اسی طرح کا عطیہ دیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا نہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ سے ڈرو اور اپنی اولاد کے درمیان انصاف کرو ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، وہ واپس آئے اور اپنا عطیہ واپس لے لیا ۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے : کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں ظلم پر گواہ نہیں بنتا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3020

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَرْجِعُ أَحَدٌ فِي هِبَتِهِ إِلَّا الْوَالِدُ مِنْ وَلَده» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ وَابْن مَاجَه
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کوئی شخص ہبہ کر کے واپس نہیں لے سکتا ، البتہ والدین اپنی اولاد کو کوئی چیز ہبہ کر کے واپس لے سکتے ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3021

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ أَنْ يُعْطِيَ عَطِيَّةً ثُمَّ يَرْجِعَ فِيهَا إِلَّا الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ وَمَثَلُ الَّذِي يُعْطِي الْعَطِيَّةَ ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهَا كَمَثَلِ الْكَلْبِ أَكَلَ حَتَّى إِذَا شَبِعَ قَاءَ ثُمَّ عَادَ فِي قَيْئِهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَصَححهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عمر ؓ اور ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کسی آدمی کے لیے حلال نہیں کہ وہ عطیہ دے کر واپس لے ، مگر والد جو اپنی اولاد کو عطیہ دیتا ہے ، اور اس شخص کی مثال جو عطیہ دے کر واپس لے کتے کی طرح ہے جو کھاتا رہتا ہے ، حتی کہ شکم سیر ہو جاتا ہے تو قے کر دیتا ہے ، پھر اسے کھانے لگتا ہے ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی ، ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3022

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ أَعْرَابِيًّا أُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَكْرَةً فَعَوَّضَهُ مِنْهَا سِتَّ بَكَرَاتٍ فَتَسَخَّطَ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ فَلَانًا أَهْدَى إِلَيَّ نَاقَةً فَعَوَّضْتُهُ مِنْهَا سِتَّ بَكَرَاتٍ فَظَلَّ سَاخِطًا لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أَقْبَلَ هَدِيَّةً إِلَّا مِنْ قُرَشِيٍّ أَوْ أَنْصَارِيٍّ أَوْ ثَقَفِيٍّ أَوْ دوسي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے ایک نو عمر اونٹ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بطور ہدیہ پیش کیا تو آپ نے اس کے عوض اسے چھ نو عمر اونٹنیاں دیں ، لیکن وہ راضی نہ ہوا ۔ جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس کا پتہ چلا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی ، پھر فرمایا :’’ فلاں شخص نے مجھے ایک اونٹ بطور ہدیہ پیش کیا تو میں نے اس کے عوض اسے چھ اونٹنیاں دیں لیکن وہ پھر بھی راضی نہیں ہوا ۔ اب میں نے عزم کر لیا ہے کہ میں صرف کسی قریشی ، انصاری ، ثقفی یا دوسی شخص کا ہدیہ ہی قبول کروں گا ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3023

وَعَنْ جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أُعْطِيَ عَطَاءً فَوَجَدَ فَلْيُجْزِ بِهِ وَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيُثْنِ فَإِنَّ مَنْ أَثْنَى فَقَدْ شَكَرَ وَمَنْ كَتَمَ فَقَدْ كَفَرَ وَمَنْ تَحَلَّى بِمَا لَمْ يُعْطَ كَانَ كَلَابِسِ ثوبي زور» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کو کوئی عطیہ دیا جائے اور وہ کشائش پائے تو اس کا بدلہ دے اور جو شخص کشائش نہ پائے تو وہ اس کی تعریف کرے ، کیونکہ جس نے تعریف کی تو اس نے شکریہ ادا کیا ، اور جس نے (احسان کو) چھپایا تو اس نے ناشکری کی ، اور جو شخص ایسی چیز ظاہر کرنے کی کوشش کرے جو اسے نہیں دی گئی تو وہ جھوٹ کے دو سوٹ پہننے والے کی طرح ہے (دہرا جھوٹ بولنے والے کی طرح ہے) ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3024

وَعَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ صُنِعَ إِلَيْهِ مَعْرُوفٌ فَقَالَ لِفَاعِلِهِ: جَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا فَقَدْ أَبْلَغَ فِي الثَّنَاءِ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
اسامہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس کے ساتھ کوئی بھلائی کی گئی اور اس نے بھلائی کرنے والے سے کہا : ((جَزَاکَ اللہُ خَیْرًا)) ’’ اللہ تمہیں بہتر بدلہ دے ‘‘ تو اس نے اس کی بہت اچھی تعریف کی ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3025

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَمْ يَشْكُرِ النَّاسَ لَمْ يَشْكُرِ اللَّهَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس نے لوگوں کا شکریہ ادا نہ کیا ، اس نے اللہ کا بھی شکریہ ادا نہ کیا ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3026

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ أَتَاهُ الْمُهَاجِرُونَ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا رَأَيْنَا قَوْمًا أَبْذَلَ مِنْ كَثِيرٍ وَلَا أَحْسَنَ مُوَاسَاةً مِنْ قَلِيلٍ مِنْ قَوْمٍ نَزَلْنَا بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ: لَقَدْ كَفَوْنَا المؤونة وَأَشْرَكُونَا فِي الْمَهْنَأِ حَتَّى لَقَدْ خِفْنَا أَنْ يَذْهَبُوا بِالْأَجْرِ كُلِّهِ فَقَالَ: «لَا مَا دَعَوْتُمُ اللَّهَ لَهُمْ وَأَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَصَحَّحَهُ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ تشریف لائے تو مہاجر صحابہ کرام آپ کے پاس آئے اور عرض کیا : اللہ کے رسول !ہم جس قوم کے ہاں قیام پذیر ہیں وہ مال کثیر ہونے کی صورت میں بہت زیادہ خرچ کرنے والے اور مال قلیل ہونے کی صورت میں بہترین غم خوار ہونے میں اپنی مثال نہیں رکھتے ، انہوں نے ہمیں کام کرنے سے روک رکھا ہے اور منفعت میں برابر شریک کر رکھا ہے ۔ حتی کہ ہمیں تو اندیشہ ہے کہ سارا اجر وہی لے جائیں گے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تک تم ان کے لیے اللہ سے دعائیں کرتے رہو گے اور ان کی تعریف کرتے رہو گے تو ایسے نہیں ہو گا ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3027

وَعَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «تَهَادُوا فَإِنَّ الْهَدِيَّةَ تُذْهِبُ الضَّغَائِنَ» . رَوَاهُ
عائشہ ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتی ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ باہم تحائف دیا کرو ، کیونکہ تحفہ عداوت دور کر دیتا ہے ۔‘‘ اسنادہ موضوع ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3028

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «تهادوا فَإِنَّ الْهَدِيَّةَ تُذْهِبُ وَحَرَ الصَّدْرِ وَلَا تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لجارتها وَلَا شقّ فرسن شَاة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ باہم تحائف دیا کرو ، کیونکہ تحفہ سینے کا کینہ دور کر دیتا ہے ، اور پڑوسن اپنی پڑوسن کے ہدیہ کو معمولی نہ سمجھے خواہ بکری کے کھر کا ایک حصہ ہی ہو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3029

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ثَلَاثٌ لَا تُرَدُّ الْوَسَائِدُ وَالدُّهْنُ وَاللَّبَنُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ قِيلَ: أَرَادَ بالدهن الطّيب
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین چیزیں واپس نہیں کی جانی چاہییں ، تکیہ ، تیل اور دودھ ۔ ترمذی اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ کہا گیا کہ تیل سے خوشبو مراد ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3030

وَعَن أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدَيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِذا أعْطى أحدكُم الرَّيْحَانَ فَلَا يَرُدُّهُ فَإِنَّهُ خَرَجَ مِنَ الْجَنَّةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ مُرْسلا
ابوعثمان نہدی ؒ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی شخص کو خوشبو پیش کی جائے تو وہ اسے واپس نہ کرے ، کیونکہ وہ جنت سے آئی ہے ۔‘‘ ترمذی ، روایت مرسل ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3031

عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَتِ امْرَأَةُ بَشِيرٍ: انْحَلِ ابْنِي غُلَامَكَ وَأَشْهِدْ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنَّ ابْنَةَ فُلَانٍ سَأَلَتْنِي أَنْ أَنْحَلَ ابْنَهَا غُلَامِي وَقَالَتْ: أَشْهِدْ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَلَهُ إِخْوَةٌ؟» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «أَفَكُلَّهُمْ أَعْطَيْتَهُمْ مِثْلَ مَا أَعْطَيْتَهُ؟» قَالَ: لَا قَالَ: «فَلَيْسَ يَصْلُحُ هَذَا وَإِنِّي لَا أَشْهَدُ إِلَّا على حق» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، بشیر ؓ کی اہلیہ نے کہا : میرے بیٹے کو اپنا غلام ہبہ کر دو اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس پر گواہ بناؤ ۔ وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آئے تو عرض کیا : فلاں کی بیٹی (یعنی میری اہلیہ) نے مجھ سے مطالبہ کیا ہے کہ میں اس کے بیٹے کو اپنا غلام ہبہ کروں اور اس نے یہ بھی کہا ہے کہ اس پر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو گواہ بناؤں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس کے اور بھی بھائی ہیں ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، جی ہاں ! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم نے جو اس لڑکے کو دیا ہے وہ ان سب کو بھی دیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، نہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ تو مناسب نہیں ، اور میں تو صرف حق بات پر ہی گواہی دیتا ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3032

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِبَاكُورَةِ الْفَاكِهَةِ وَضَعَهَا عَلَى عَيْنَيْهِ وَعَلَى شَفَتَيْهِ وَقَالَ: «اللَّهُمَّ كَمَا أَرَيْتَنَا أَوَّلَهُ فَأَرِنَا آخِرَهُ» ثُمَّ يُعْطِيهَا مَنْ يَكُونُ عِنْدَهُ مِنَ الصِّبْيَانِ. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي الدَّعْوَات الْكَبِير
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ جب پہلا پہلا پھل آپ کی خدمت میں پیش کیا جاتا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے اپنی آنکھوں اور ہونٹوں پر لگاتے اور دعا فرماتے :’’ اے اللہ ! جس طرح تو نے ہمیں اس کا آغاز دکھایا ہے اسی طرح ہمیں اس کا اختتام بھی دکھانا ۔ پھر آپ اسے اپنے پاس بیٹھے ہوئے کسی بچے کو دے دیتے ۔ ضعیف ، رواہ البیھقی فی الدعوات الکبیر ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3033

عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنِ اللُّقَطَةِ فَقَالَ: «اعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا فَشَأْنُكَ بِهَا» . قَالَ: فَضَالَّةُ الْغَنَمِ؟ قَالَ: «هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ» قَالَ: فَضَالَّةُ الْإِبِل؟ قَالَ: «مَالك وَلَهَا؟ مَعَهَا سِقَاؤُهَا وَحِذَاؤُهَا تَرِدُ الْمَاءَ وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: فَقَالَ: «عَرِّفْهَا سَنَةً ثُمَّ اعْرِفْ وِكَاءَهَا وَعِفَاصَهَا ثُمَّ اسْتَنْفِقَ بِهَا فَإِنْ جَاءَ رَبهَا فأدها إِلَيْهِ»
زید بن خالد ؓ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے آپ سے لقطہ کے بارے میں دریافت کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس (ملنے والی چیز) کی تھیلی اور اسے باندھنے والی رسی کی پہچان رکھ ، پھر ایک سال تک اس کا اعلان کر ، اگر اس کا مالک آ جائے تو ٹھیک ورنہ تو اسے اپنے استعمال میں لے آ ۔‘‘ اس نے گم شدہ بکری کے بارے میں مسئلہ دریافت کیا تو فرمایا :’’ (اسے پکڑ لے) وہ تیرے لیے ہے یا تیرے کسی بھائی کے لیے یا پھر بھیڑیے کے لیے ۔‘‘ اس نے گم شدہ اونٹ کے بارے میں سوال کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تجھے اس سے کیا سروکار ؟ (پانی کا) مشکیزہ اس کے پاس اور پاؤں اس کے مضبوط ہیں (پیاس لگنے پر) گھاٹ پر آئے گا اور درخت کے پتے کھائے گا حتی کہ اس کا مالک اس تک پہنچ جائے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔ اور مسلم کی روایت میں ہے :’’ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایک سال تک اس کا اعلان کر ۔ پھر اس چیز کو باندھنے والی رسی اور اس کی تھیلی کی پہچان رکھ ، پھر اسے استعمال میں لا ۔ البتہ اگر اس کا مالک آ جائے تو پھر اسے اتنی قیمت ادا کر ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3034

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ آوَى ضَالَّةً فَهُوَ ضَالٌّ مَا لم يعرفهَا» . رَوَاهُ مُسلم
زید بن خالد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کسی گم شدہ چیز کو پناہ دے اور اس کا اعلان نہ کرے تو وہ خود گمراہ ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3035

وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ التَّيَمِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَن لقطَة الْحَاج. رَوَاهُ مُسلم
عبدالرحمن بن عثمان تیمی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حاجیوں کی گری پڑی چیز اٹھانے سے منع فرمایا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3036

عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سُئِلَ عَنِ الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ فَقَالَ: «مَنْ أَصَابَ مِنْهُ مِنْ ذِي حَاجَةٍ غَيْرَ مُتَّخِذٍ خُبْنَةً فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ وَمَنْ خَرَجَ بِشَيْءٍ مِنْهُ فَعَلَيْهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ وَالْعُقُوبَةُ وَمَنْ سَرَقَ مِنْهُ شَيْئًا بَعْدَ أَنْ يُؤْوِيَهُ الْجَرِينَ فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَعَلَيْهِ الْقَطْعُ» وَذَكَرَ فِي ضَالَّة الْإِبِل وَالْغنم كَمَا ذكر غَيْرُهُ قَالَ: وَسُئِلَ عَنِ اللُّقَطَةِ فَقَالَ: «مَا كَانَ مِنْهَا فِي الطَّرِيقِ الْمِيتَاءِ وَالْقَرْيَةِ الْجَامِعَةِ فَعَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا فَادْفَعْهَا إِلَيْهِ وَإِنْ لَمْ يَأْتِ فَهُوَ لَكَ وَمَا كَانَ فِي الْخَرَابِ الْعَادِيِّ فَفِيهِ وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ» . رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَرَوَى أَبُو دَاوُدَ عَنْهُ مِنْ قَوْله: وَسُئِلَ عَن اللّقطَة إِلَى آخِره
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، اور انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کیا کہ آپ سے درخت پر لٹکے ہوئے پھل کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر کوئی ضرورت مند شخص ، جو کہ کپڑے میں ڈال کر لے جانے والا نہ ہو ، وہاں سے کھا لے تو اس پر کوئی مؤاخذہ نہیں ، اور جو شخص وہاں سے کچھ ساتھ لے آئے تو اس پر دو گناہ تاوان اور سزا ہے ، اور جو شخص جنس کے ڈھیر لگ جانے کے بعد وہاں سے ڈھال کی قیمت کے برابر چوری کرے تو اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا ۔‘‘ اور گم شدہ اونٹ اور گم شدہ بکری کے بارے میں بھی دوسری چیزوں کی طرح ہی ذکر کیا گیا ہے ۔ راوی بیان کرتے ہیں ، آپ سے لقطہ کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر وہ شارع عام اور بڑی بستی سے ملے تو پھر تو ایک سال تک اس کا اعلان کر ، اگر اس کا مالک آ جائے تو وہ اس کے حوالے کر ، اور اگر کوئی مالک نہ آئے تو پھر وہ تیری ہے ۔ اور اگر وہ کسی بے آباد قدیم جگہ سے ملے تو پھر اس میں اور مدفون خزینے میں پانچواں حصہ ہے ۔‘‘ نسائی ۔ ابوداؤد ؒ نے بھی انہی سے روایت کیا ہے اور وہ حدیث : سُئِلَ عَنِ اللُّقْطَۃِ سے آخر تک مروی ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ النسائی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3037

وَعَن أبي سعيد الْخُدْرِيّ: أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَجَدَ دِينَارًا فَأتى بِهِ فَاطِمَة رَضِي الله عَنْهَا فَسَأَلَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَذَا رِزْقُ اللَّهِ» فَأَكَلَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأكل عَليّ وَفَاطِمَة رَضِي الله عَنْهُمَا فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ أَتَتِ امْرَأَةٌ تَنْشُدُ الدِّينَارَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا عَلِيُّ أَدِّ الدِّينَارَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ علی بن ابی طالب ؓ کو ایک دینار ملا وہ اسے فاطمہ ؓ کے پاس لے آئے اور اس بارے میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ تو اللہ کا رزق ہے ۔‘‘ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، علی ؓ اور فاطمہ ؓ نے اس میں سے کھایا ۔ جب اگلا روز ہوا تو ایک عورت دینار کا اعلان کرتی ہوئی آئی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ علی ! دینار واپس کرو ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3038

وَعَنِ الْجَارُودِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ضَالَّةُ الْمُسْلِمِ حَرَقُ النَّارِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جارود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسلمان کی گم شدہ چیز (اگر وہ اعلان کیے بغیر اٹھا لی جائے تو وہ) آگ کا شعلہ ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3039

وَعَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ وَجَدَ لُقَطَةً فَلْيُشْهِدْ ذَا عَدْلٍ أَوْ ذَوِي عَدْلٍ وَلَا يَكْتُمْ وَلَا يُغَيِّبْ فَإِنْ وَجَدَ صَاحِبَهَا فَلْيَرُدَّهَا عَلَيْهِ وَإِلَّا فَهُوَ مَالُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالدَّارِمِيُّ
عیاض بن حمار ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص گری پڑی چیز پا لے تو وہ ایک یا دو عادل شخص گواہ بنا لے ۔ اور وہ اسے چھپائے نہ اسے غائب کرے ، اگر اس کا مالک پا لے تو وہ چیز اسے واپس کرے ورنہ وہ اللہ کا مال ہے جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و ابوداؤد و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3040

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: رَخَّصَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعَصَا وَالسَّوْطِ وَالْحَبْلِ وَأَشْبَاهِهِ يَلْتَقِطُهُ الرَّجُلُ يَنْتَفِعُ بِهِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَذكر حَدِيث الْمِقْدَام بن معدي كرب: «أَلا لَا يحل» فِي «بَاب الِاعْتِصَام»
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لاٹھی ، کوڑے ، رسی اور اس سے ملتی جلتی چیزوں کے بارے میں ہمیں رخصت عنایت فرمائی کہ آدمی اس طرح کی گری پڑی چیز کو اٹھا کر استعمال کر لے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔ وَذْکِرَ حَدِیْثُ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِیْ کَرِبَ : ((اَلَا لَا یَحِلُّ)) فِیْ بَابِ الاعْعِصَامِ اور مقدام بن معدی کرب ؓ سے مروی حدیث ((اَلَا لَا یَحِلُّ .....)) باب الاعتصام میں ذکر کی گئی ہے ۔

Icon this is notification panel