196 Results For Hadith (Mishkat-ul-Masabeh) Book (كتاب الْایمان)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2

عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ شَدِيدُ سَوَادِ الشَّعْرِ لَا يُرَى عَلَيْهِ أَثَرُ السَّفَرِ وَلَا يَعْرِفُهُ مِنَّا أَحَدٌ حَتَّى جَلَسَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم فأسند رُكْبَتَيْهِ إِلَى رُكْبَتَيْهِ وَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى فَخْذَيْهِ وَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِي عَنِ الْإِسْلَامِ قَالَ: الْإِسْلَامُ: أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ وَتَحُجَّ الْبَيْتَ إِنِ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلًا . قَالَ: صَدَقْتَ. فَعَجِبْنَا لَهُ يَسْأَلُهُ وَيُصَدِّقُهُ. قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنِ الْإِيمَانِ. قَالَ: «أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ» . قَالَ صَدَقْتَ. قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنِ الْإِحْسَانِ. قَالَ: «أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ» . قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنِ السَّاعَةِ. قَالَ: «مَا المسؤول عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ» . قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنْ أَمَارَاتِهَا. قَالَ: «أَنْ تَلِدَ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا وَأَنْ تَرَى الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الْعَالَةَ رِعَاءَ الشَّاءِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ» . قَالَ: ثُمَّ انْطَلَقَ فَلَبِثْتُ مَلِيًّا ثُمَّ قَالَ لِي: «يَا عُمَرُ أَتَدْرِي مَنِ السَّائِلُ» ؟ قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «فَإِنَّهُ جِبْرِيل أَتَاكُم يعلمكم دينكُمْ» . رَوَاهُ مُسلم
عمر بن خطابؓ بیان کرتے ہیں ، ہم ایک روز رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ اس اثنا میں ایک آدمی ہمارے پاس آیا ، جس کے کپڑے بہت ہی سفید اور بال انتہائی سیاہ تھے ، اس پر سفر کے آثار نظر آتے تھے نہ ہم میں سے کوئی اسے جانتا تھا ، حتیٰ کہ وہ دو زانو ہو کر نبیصلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے بیٹھ گیا اور اس نے اپنے دونوں ہاتھ اپنی رانوں پر رکھ لیے ، اور کہا : محمدصلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم! اسلام کے متعلق مجھے بتائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسلام یہ ہے کہ تم گواہی دو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں ، نماز قائم کرو ، زکوۃ ادا کرو ، رمضان کے روزے رکھو اور اگر استطاعت ہو تو بیت اللہ کا حج کرو ۔‘‘ اس نے کہا : آپ نے سچ فرمایا ، ہمیں اس سے تعجب ہوا کہ وہ آپ سے پوچھتا ہے اور آپ کی تصدیق بھی کرتا ہے ، اس نے کہا : ایمان کے بارے میں مجھے بتائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ کہ تم اللہ پر ، اس کے فرشتوں ، اس کی کتابوں ، اس کے رسولوں ، اور یوم آخرت پر ایمان لاؤ اور تم تقدیر کے اچھا اور برا ہونے پر ایمان لاؤ ۔‘‘ اس نے کہا : آپ نے سچ فرمایا ، پھر اس نے کہا ، احسان کے بارے میں مجھے بتائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ کہ تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اور اگر تم اسے نہیں دیکھ سکے تو وہ یقیناً تمہیں دیکھ رہا ہے ۔‘‘ اس نے کہا، قیامت کے بارے میں مجھے بتائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسٔول اس کے متعلق سائل سے زیادہ نہیں جانتا ۔‘‘ اس نے کہا ، اس کی نشانیوں کے بارے میں مجھے بتا دیں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ کہ لونڈی اپنی مالکہ کو جنم دے گی اور یہ کہ تم ننگے پاؤں ، ننگے بدن ، تنگ دست بکریوں کے چرواہوں کو بلند و بالا عمارتوں کی تعمیر اور ان پر فخر کرتے ہوئے دیکھو گے ۔‘‘ عمرؓ نے فرمایا : پھر وہ شخص چلا گیا ، میں کچھ دیر ٹھہرا ۔ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے پوچھا :’’ عمر ! کیا تم جانتے ہو سائل کون تھا ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ جبریل ؑ تھے ، وہ تمہیں تمہارا دین سکھانے کے لیے تمہارے پاس تشریف لائے تھے ۔‘‘ رواہ مسلم (۹۳) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3

وَرَوَاهُ أَبُو هُرَيْرَة مَعَ اخْتِلَافٍ وَفِيهِ: وَإِذَا رَأَيْتَ الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الصُّمَّ الْبُكْمَ مُلُوكَ الْأَرْضِ فِي خَمْسٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ. ثُمَّ قَرَأَ: (إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ)
ابوہریرہؓ نے اس حدیث کو کچھ الفاظ کے اختلاف کے ساتھ روایت کیا ہے ، اس حدیث میں ہے :’’ جب تم ننگے پاؤں ، ننگے بدن ، بہرے ، گونگے لوگوں کو ملک کے بادشاہ دیکھو گے ، اور یہ (وقوع قیامت) پانچ چیزوں میں سے ہے جنہیں صرف اللہ ہی جانتا ہے ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ بے شک قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے اور وہی بارش نازل کرتا ہے ،،،،،،، ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۵۰ ، ۴۷۷۷) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَالْحَجِّ وَصَوْمِ رَمَضَانَ
ابن عمرؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے ، گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور یہ کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔ نماز قائم کرنا ، زکوۃ ادا کرنا ، حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۸) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْإِيمَانُ بضع وَسَبْعُونَ شُعْبَة فأفضلها: قَول لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَدْنَاهَا: إِمَاطَةُ الْأَذَى عَن الطَّرِيق والحياة شُعْبَة من الايمان
ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایمان کی ستر سے کچھ زائد شاخیں ہیں ان میں سے سب سے افضل یہ کہنا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ۔ اور سب سے ادنی ٰ یہ ہے کہ راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دینا اور حیا بھی ایمان کی ایک شاخ ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۹) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ مَا نَهَى اللَّهُ عَنْهُ» هَذَا لَفْظُ الْبُخَارِيِّ وَلِمُسْلِمٍ قَالَ: إِنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْمُسْلِمِينَ خَيْرٌ؟ قَالَ: مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ من لِسَانه وَيَده
عبداللہ بن عمروؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں ، اور مہاجر وہ ہے جو اللہ کی منع کردہ چیزوں کو ترک کر دے ۔‘‘ یہ صحیح بخاری کی روایت کے الفاظ ہیں ، جبکہ صحیح مسلم کی روایت کے الفاظ ہیں : فرمایا کہ کسی آدمی نے نبیصلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا ، کون سا مسلمان بہتر ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ ہوں ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۱۰) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7

وَعَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ»
انسؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا حتیٰ کہ میں اسے اس کے والد ، اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۱۵) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 8

وَعَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ بِهِنَّ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ: مَنْ كَانَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا وَمَنْ أَحَبَّ عَبْدًا لَا يُحِبُّهُ إِلَّا لِلَّهِ وَمَنْ يَكْرَهُ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ بَعْدَ أَنْ أَنْقَذَهُ اللَّهُ مِنْهُ كَمَا يكره أَن يلقى فِي النَّار
انسؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص میں تین خصلتیں ہوں اس نے ان کے ذریعے ایمان کی لذت و حلاوت کو پا لیا ، جس کو اللہ اور اس کے رسول سب سے زیادہ محبوب ہوں ، جو شخص کسی سے محض اللہ کی رضا کی خاطر محبت کرتا ہو ، اور جو شخص دوبارہ کافر بننا ، اس کے بعد کہ اللہ نے اسے اس سے بچا لیا ، ایسے ناپسند کرتا ہو جیسے وہ آگ میں ڈالا جانا ناپسند کرتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۲۱) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9

وَعَن الْعَبَّاس بن عبد الْمطلب قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ذَاقَ طَعْمَ الْإِيمَانِ مَنْ رَضِيَ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
عباس بن عبدالمطلبؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ کے رب ہونے ، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے رسول ہونے پر راضی ہو گیا اس نے ایمان کی لذت کو پا لیا ۔‘‘ رواہ مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَا يسمع بِي أحدق مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ يَهُودِيٌّ وَلَا نَصْرَانِيٌّ ثُمَّ يَمُوتُ وَلَمْ يُؤْمِنْ بِالَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَّا كَانَ من أَصْحَاب النَّار» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جان ہے ، اس امت کے جس یہودی اور عیسائی نے میرے متعلق سن لیا اور پھر وہ مجھ پر اتارے گئے دین و شریعت پر ایمان لائے بغیر فوت ہو جائے تو وہ جہنمی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 11

وَعَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثَةٌ لَهُمْ أَجْرَانِ: رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ وَآمَنَ بِمُحَمَّدٍ وَالْعَبْدُ الْمَمْلُوكُ إِذَا أَدَّى حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ وَرَجُلٌ كَانَتْ عِنْدَهُ أَمَةٌ يَطَؤُهَا فَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمِهَا ثُمَّ أَعْتَقَهَا فَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ
ابوموسیٰ اشعریؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین قسم کے لوگوں کے لیے دو اجر ہیں ، اہل کتاب میں سے وہ شخص جو اپنے نبی پر ایمان لایا اور پھر محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر ایمان لایا ، مملوک غلام جب وہ اللہ کا حق ادا کرے اور اپنے مالکوں کا بھی حق ادا کرے ، اور ایک وہ شخص جس کے پاس کوئی لونڈی ہو ، وہ اس سے ہم بستری کرتا ہو ، پس وہ اسے آداب سکھائے اور اچھی طرح سے مؤدب بنائے ، اس کو بہترین زیور تعلیم سے آراستہ کرے ۔ پھر اس کو آزاد کر دے اور اس کے بعد اس سے شادی کر لے تو اس کے لئے دو اجر ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۹۷ والادب المفرد : ۲۰۳) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 12

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَق الْإِسْلَام وحسابهم على الله. إِلَّا أَنَّ مُسْلِمًا لَمْ يَذْكُرْ» إِلَّا بِحَقِّ الْإِسْلَام
ابن عمرؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے لوگوں سے قتال کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ حتیٰ کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور یہ کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کے رسول ہیں ، اور وہ نماز قائم کریں اور زکوۃ دیں ، جب ان کا یہ طرز عمل ہو گا تو انہوں نے حدودِ اسلام کے علاوہ اپنی جانوں اور اپنے مالوں کو مجھ سے بچا لیا ، اور ان کا حساب اللہ کے ذمہ ہے ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ البتہ امام مسلم نے ’’حدود اسلام ‘‘ کا ذکر نہیں کیا ۔ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۲۵) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 13

وَعَن أنس أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى صَلَاتَنَا وَاسْتَقْبَلَ قِبْلَتَنَا وَأَكَلَ ذَبِيحَتَنَا فَذَلِكَ الْمُسْلِمُ الَّذِي لَهُ ذِمَّةُ اللَّهِ وَذِمَّةُ رَسُولِهِ فَلَا تُخْفِرُوا اللَّهَ فِي ذمَّته» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
انسؓ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص ہماری نماز کی طرح نماز پڑھے ، ہمارے قبلہ کی طرف رخ کرے اور ہمارا ذبیحہ کھائے تو وہ ایسا مسلمان ہے جسے اللہ اور اس کے رسول کی امان حاصل ہے ، سو تم اللہ کی امان اور ذمہ کو نہ توڑو ۔‘‘ رواہ البخاری (۳۹۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 14

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَتَى أَعْرَابِيٌّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ إِذَا عَمِلْتُهُ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ. قَالَ: «تَعْبُدُ اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ وَتُؤَدِّي الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ» . قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا شَيْئًا وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ. فَلَمَّا وَلَّى قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجنَّة فَلْينْظر إِلَى هَذَا»
ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں ، ایک دیہاتی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا ، مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جس کے کرنے سے میں جنت میں داخل ہو جاؤں ۔ آپ نے فرمایا :’’ تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی قسم کا شرک نہ کرو ، فرض نماز قائم کرو ۔ فرض زکوۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو ۔‘‘ اس نے کہا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! میں اس میں کوئی کمی بیشی نہیں کروں گا ، جب وہ چلا گیا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کو پسند ہو کہ وہ جنتی شخص کو دیکھے تو وہ اسے دیکھ لے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۱۳۹۷) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 15

وَعَن سُفْيَان بن عبد الله الثَّقَفِيّ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْ لِي فِي الْإِسْلَامِ قَوْلًا لَا أَسْأَلُ عَنْهُ أَحَدًا بَعْدَكَ وَفِي رِوَايَةٍ: غَيْرَكَ قَالَ: قُلْ: آمَنْتُ بِاللَّه ثمَّ اسْتَقِم. رَوَاهُ مُسلم
سفیان بن عبداللہ ثقفی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! مجھے اسلام کے متعلق کوئی ایسی بات بتائیں کہ میں اس کے متعلق آپ کے بعد کسی سے نہ پوچھوں ، اور ایک روایت میں ہے ۔ آپ کے سوا کسی سے نہ پوچھوں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کہو میں اللہ پر ایمان لایا ۔ پھر ثابت قدم ہو جاؤ ۔‘‘ رواہ مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 16

وَعَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرُ الرَّأْسِ نَسْمَعُ دَوِيَّ صَوْتِهِ وَلَا نَفَقَهُ مَا يَقُولُ حَتَّى دَنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنِ الْإِسْلَامِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ» . فَقَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُنَّ؟ فَقَالَ: لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَصِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ . قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ؟ قَالَ: «لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ» . قَالَ: وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّكَاةَ فَقَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا؟ فَقَالَ: لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ. قَالَ: فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ: وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفْلح الرجل إِن صدق»
طلحہ بن عبیداللہؓ بیان کرتے ہیں اہل نجد سے پریشان حال بکھرے بالوں والا ایک شخص رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، ہم اس کی آواز کی گنگناہٹ سن رہے تھے لیکن ہم اس کی بات نہیں سمجھ رہے تھے حتیٰ کہ وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قریب ہوا ، اور وہ اسلام کے متعلق پوچھنے لگا ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دن اور رات میں پانچ نمازیں ۔‘‘ اس نے عرض کیا ، کیا ان کے علاوہ بھی کوئی چیز مجھ پر فرض ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہیں ، مگر یہ کہ تم نفل پڑھو ۔‘‘ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ۔’’ اور ماہ رمضان کے روزے ۔‘‘ اس نے پوچھا : کیا اس کے علاوہ بھی مجھ پر کوئی چیز لازم ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہیں ، الا یہ کہ تم نفلی روزہ رکھو ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے زکوۃ کے متعلق بتایا تو اس نے کہا : کیا اس کے علاوہ مجھ پر کوئی چیز فرض ہے ؟ تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہیں ، الا یہ کہ تم نفلی صدقہ کرو ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں : وہ آدمی یہ کہتے ہوئے واپس چلا گیا : اللہ کی قسم ! میں اس میں کسی قسم کی کمی بیشی نہیں کروں گا ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ۔’’ اگر اس نے سچ کہا ہے تو وہ کامیاب ہو گیا ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۴۶) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 17

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ لَمَّا أَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنِ الْقَوْمُ؟ أَوْ: مَنِ الْوَفْدُ؟ قَالُوا: رَبِيعَةُ. قَالَ: مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ أَوْ: بِالْوَفْدِ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا نَدَامَى . قَالُوا: يَا رَسُول الله إِنَّا لَا نستطيع أَن نَأْتِيَكَ إِلَّا فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ وَبَيْنَنَا وَبَيْنَكَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ كُفَّارِ مُضَرَ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ فصل نخبر بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا وَنَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ وَسَأَلُوهُ عَنِ الْأَشْرِبَةِ. فَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ: أَمَرَهُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ وَحْدَهُ قَالَ: «أَتَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ وَحْدَهُ؟» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَصِيَامِ رَمَضَانَ وَأَنْ تُعْطُوا مِنَ الْمَغْنَمِ الْخُمُسَ» وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ: عَنِ الْحَنْتَمِ وَالدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ وَقَالَ: «احْفَظُوهُنَّ وَأَخْبِرُوا بِهِنَّ مَنْ وَرَاءَكُمْ» وَلَفظه للْبُخَارِيّ
ابن عباسؓ بیان کرتے ہیں ، کہ جب عبدالقیس کا وفد نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ۔’’ یہ کون لوگ ہیں یا کون سا وفد ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : ہم ربیعہ قبیلہ کے لوگ ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قوم یا وفد ! خوش آمدید ، تم کشادہ جگہ آئے اور تم رسوا ہوئے نہ نادم ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! ہم صرف حرمت والے مہینوں میں آپ کی خدمت میں حاضر ہو سکتے ہیں ، ہمارے اور آپ کے مابین مضر کے کفار کا یہ قبیلہ آباد ہے ، آپ کسی فیصلہ کن امر کے متعلق حکم فرما دیں تاکہ ہم اپنے پچھلے ساتھیوں کو اس کے متعلق بتائیں اور ہم سب اس کی وجہ سے جنت میں داخل ہو جائیں ۔ اور انہوں نے آپ سے مشروبات کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے چار چیزوں کے متعلق انہیں حکم فرمایا اور چار چیزوں سے انہیں منع فرمایا ، آپ نے ایک اللہ پر ایمان لانے کے متعلق انہیں حکم دیا :’’ فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو کہ ایک اللہ پر ایمان لانے سے کیا مراد ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کے رسول ہیں ۔ نماز قائم کرنا ۔ زکوۃ ادا کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا ، اور یہ کہ تم مال غنیمت میں سے پانچواں حصہ ادا کرو ۔‘‘ اور آپ نے انہیں چار چیزوں سے منع فرمایا ، آپ نے بڑے مٹکوں ، کدو سے بنے ہوئے پیالوں ، لکڑی سے تراشے ہوئے لگن اور تارکول سے رنگے ہوئے روغنی برتنوں سے منع فرمایا ، اور فرمایا :’’ انہیں یاد رکھو اور اپنے پچھلے ساتھیوں کو ان کے متعلق بتا دو ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ حدیث کے الفاظ بخاری کے ہیں ۔ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۵۳) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 18

وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَوْلَهُ عِصَابَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ: بَايَعُونِي عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَزْنُوا وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ وَلَا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ وَلَا تَعْصُوا فِي مَعْرُوفٍ فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ بِهِ فِي الدُّنْيَا فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا ثُمَّ سَتَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا فَهُوَ إِلَى اللَّهِ: إِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُ وَإِنْ شَاءَ عَاقَبَهُ فَبَايَعْنَاهُ عَلَى ذَلِك
عبادہ بن صامتؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جبکہ آپ کے صحابہ کرام کی ایک جماعت آپ کے اردگرد تھی ۔ فرمایا :’’ تم اس بات پر میری بیعت کرو کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناؤ گے ، تم چوری کرو گے نہ زنا کرو گے ، تم اپنی اولاد کو قتل کرو گے نہ اپنی طرف سے کسی پر بہتان لگاؤ گے اور نہ ہی معروف میں نافرمانی کرو گے ، پس تم میں سے جو شخص (یہ عہد) وفا کرے گا تو اس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے ، اور جس نے ان میں سے کسی چیز کا ارتکاب کیا اور اسے دنیا میں اس کی سزا مل گئی تو اس کے لیے کفارہ ہے ۔ اور جس نے ان میں سے کسی چیز کا ارتکاب کیا پھر اللہ نے اس کی پردہ پوشی فرمائی تو اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے ۔ اگر وہ چاہے تو اس سے درگزر فرمائے اور اگر چاہے تو اسے سزا دے ۔‘‘ پس ہم نے اس پر آپ کی بیعت کر لی ۔ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۱۸) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 19

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَضْحًى أَوْ فِطْرٍ إِلَى الْمُصَلَّى فَمَرَّ عَلَى النِّسَاءِ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ تَصَدَّقْنَ فَإِنِي أُرِيتُكُنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ فَقُلْنَ وَبِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ تُكْثِرْنَ اللَّعْنَ وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ مَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَذْهَبَ لِلُبِّ الرجل الحازم من إحداكن قُلْنَ وَمَا نُقْصَانُ دِينِنَا وَعَقْلِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَلَيْسَ شَهَادَةُ الْمَرْأَةِ مِثْلَ نِصْفِ شَهَادَةِ الرَّجُلِ قُلْنَ بَلَى قَالَ فَذَلِكَ مِنْ نُقْصَان عقلهَا أَلَيْسَ إِذَا حَاضَتْ لَمْ تَصِلِّ وَلَمْ تَصُمْ قُلْنَ بَلَى قَالَ فَذَلِكَ مِنْ نُقْصَانِ دِينِهَا
ابوسعید خدریؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عیدالاضحی یا عیدالفطر کے موقع پر عید گاہ کی طرف تشریف لائے تو آپ خواتین کے پاس سے گزرے تو فرمایا :’’ خواتین کی جماعت ! صدقہ کرو ، کیونکہ میں نے جہنم میں تمہاری اکثریت دیکھی ہے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کس وجہ سے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : تم لعن طعن زیادہ کرتی ہو اور خاوند کی ناشکری کرتی ہو ، میں نے تم سے زیادہ کسی کو دین اور عقل میں نقص رکھنے کے باوجود پختہ رائے مرد کی عقل کو لے جانے والا نہیں پایا ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہمارے دین اور ہماری عقل کا کیا نقصان ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا عورت کی گواہی ، مرد کی گواہی سے نصف نہیں ؟‘‘ انہوں نے کہا : جی ہاں ، کیوں نہیں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ اس کی عقل کا نقص ہے ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا جب اسے حیض آتا ہے تو اس وقت وہ نماز اور روزہ ترک نہیں کرتی ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : کیوں نہیں ، ایسے ہی ہے ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ اس کے دین کے نقص میں سے ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۳۰۴) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 20

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُ كَذبَنِي ابْن آدم وَلم يكن لَهُ ذَلِك وَشَتَمَنِي وَلم يكن لَهُ ذَلِك أما تَكْذِيبه إيَّايَ أَن يَقُول إِنِّي لن أُعِيدهُ كَمَا بَدأته وَأما شَتمه إيَّايَ أَن يَقُول اتخذ الله ولدا وَأَنا الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ أَلِدْ وَلَمْ أُولَدْ وَلَمْ يكن لي كُفؤًا أحد (لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفؤًا أحد) كُفؤًا وكفيئا وكفاء وَاحِد
ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ابن آدم نے میری تکذیب کی حالانکہ یہ اس کے لیے مناسب نہیں ، اور اس نے مجھے برا بھلا کہا ، حالانکہ یہ اس کے لائق نہیں تھا ۔ رہا اس کا مجھے جھٹلانا ، تو وہ اس کا یہ کہنا ہے کہ وہ مجھے دوبارہ پیدا نہیں کرے گا جیسے اس نے شروع میں مجھے پیدا کیا تھا ، حالانکہ پہلی بار پیدا کرنا میرے لیے دوبارہ پیدا کرنے سے زیادہ آسان نہیں ؟ اور رہا اس کا مجھے برا بھلا کہنا ، تو وہ اس کا یہ کہنا ہے : اللہ کی اولاد ہے ، حالانکہ میں یکتا ، بے نیاز ہوں جس کی اولاد ہے نہ والدین اور نہ کوئی میرا ہم سر ہے ۔‘‘ رواہ البخاری (۴۹۷۴ ، ۴۹۷۵)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 21

وَفِي رِوَايَة عَن ابْنِ عَبَّاسٍ: وَأَمَّا شَتْمُهُ إِيَّايَ فَقَوْلُهُ: لِي وَلَدٌ وَسُبْحَانِي أَنْ أَتَّخِذَ صَاحِبَةً أَوْ وَلَدًا
ابن عباسؓ سے مروی حدیث میں ہے :’’ اور رہا اس کا مجھے گالی دینا ، تو وہ اس کا یہ کہنا ہے : میری اولاد ہے ، حالانکہ میں اس سے پاک ہوں کہ میری بیوی ہو یا میری اولاد ہو ۔‘‘ رواہ البخاری (۴۴۸۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 22

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: يُؤْذِينِي ابْنُ آدَمَ يَسُبُّ الدَّهْرَ وَأَنَا الدَّهْرُ بِيَدِيَ الْأَمْرُ أُقَلِّبُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ
ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ابن آدم زمانے کو گالی دینے کے باعث مجھے تکلیف پہنچاتا ہے ، حالانکہ میں زمانہ ہوں ، تمام معاملات میرے ہاتھ میں ہیں ، میں ہی دن رات کو بدلتا ہوں ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۴۸۲۶ ، ۷۴۹۱) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 23

وَعَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أَحَدٌ أَصْبَرُ عَلَى أَذًى يَسْمَعُهُ مِنَ اللَّهِ يَدْعُونَ لَهُ الْوَلَدَ ثُمَّ يُعَافِيهِمْ وَيَرْزُقُهُمْ»
ابوموسیٰ اشعریؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تکلیف دہ بات سن کر اس پر صبر کرنے والا اللہ سے بڑھ کر کوئی نہیں ، وہ اس کے لیے اولاد کا دعویٰ کرتے ہیں ، لیکن وہ پھر بھی ان سے درگزر کرتا ہے اور انہیں رزق بہم پہنچاتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۷۳۷۸) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 24

وَعَن معَاذ رَضِي الله عَنهُ قَالَ كُنْتُ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم على حمَار يُقَال لَهُ عفير فَقَالَ يَا معَاذ هَل تَدْرِي حَقُّ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ وَمَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ؟ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّ حَقَّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَحَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ أَنْ لَا يُعَذِّبَ مَنْ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا أُبَشِّرُ بِهِ النَّاسَ قَالَ لَا تُبَشِّرُهُمْ فَيَتَّكِلُوا
معاذ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے گدھے پر سوار تھا ، میرے اور آپ کے درمیان صرف پالان کی ایک لکڑی تھی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ معاذ ! کیا تم جانتے ہو کہ اللہ کا اپنے بندوں پر کیا حق ہے ؟‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کا بندوں پر یہ حق ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں اور بندوں کا اللہ پر یہ حق ہے کہ وہ اس شخص کو عذاب نہ دے جو اس کے ساتھ کسی قسم کا شرک نہ کرتا ہو ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا میں لوگوں کو اس کی بشارت نہ دے دوں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ انہیں بشارت نہ دو ورنہ وہ (اس بات پر) توکل کر لیں گے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۲۸۵۶) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 25

وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمُعَاذٌ رديفه على الرحل قَالَ: «يَا معَاذ بن جبل قَالَ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ قَالَ يَا مُعَاذُ قَالَ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْديك ثَلَاثًا قَالَ مَا مِنْ أَحَدٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ صِدْقًا مِنْ قَلْبِهِ إِلَّا حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا أُخْبِرُ بِهِ النَّاس فيستبشروا قَالَ إِذا يتكلوا وَأخْبر بِهَا مُعَاذٌ عِنْدَ مَوْتِهِ تَأَثُّمًا»
انسؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سواری پر تھے جبکہ معاذ ؓ آپ کے پیچھے بیٹھے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ معاذ !‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! سعادت مندی کے ساتھ حاضر ہوں ۔ آپ نے پھر فرمایا :’’ معاذ !‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! سعادت مندی کے ساتھ حاضر ہوں ، آپ نے پھر فرمایا :’’ معاذ !‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! سعادت مندی کے ساتھ حاضر ہوں ، تین مرتبہ ایسے ہوا پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص صدق دل سے یہ گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کے رسول ہیں ، تو اللہ ا س پر جہنم کی آگ حرام کر دیتا ہے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا میں اس کے متعلق لوگوں کو نہ بتا دوں تاکہ وہ خوش ہو جائیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تب تو وہ توکل کر لیں گے ۔‘‘ پھر معاذ ؓ نے گناہ سے بچنے کے لیے اپنی موت کے قریب اس کے متعلق بتایا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 26

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ ثَوْبٌ أَبْيَضُ وَهُوَ نَائِمٌ ثُمَّ أَتَيْتُهُ وَقَدِ اسْتَيْقَظَ فَقَالَ: «مَا مِنْ عَبْدٍ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ مَاتَ عَلَى ذَلِكَ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ عَلَى رَغْمِ أَنْفِ أَبِي ذَرٍّ وَكَانَ أَبُو ذَرٍّ إِذَا حَدَّثَ بِهَذَا قَالَ وَإِنْ رَغِمَ أَنْفُ أَبِي ذَر»
ابوذرؓ بیان کرتے ہیں ۔ میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ سفید کپڑا اوڑھے سو رہے تھے ۔ میں پھر دوبارہ حاضر ہوا تو آپ بیدار ہو چکے تھے ۔ تب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے یہ اقرار کیا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ۔ پھر وہ اسی پر فوت ہو گیا ۔ تو وہ جنت میں داخل ہو گا ۔‘‘ میں نے عرض کیا اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو ۔‘‘ میں نے پھر عرض کیا ، اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو ۔ خواہ ابوذر کو ناگوار ہو ۔‘‘ ابوذرؓ جب یہ حدیث بیان کرتے تو یہ الفاظ بھی بیان کرتے تھے ۔ اگرچہ ابوذر کو ناگوار گزرے ۔ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۵۸۲۷) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 27

وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَأَنَّ عِيسَى عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ وَابْنُ أَمَتِهِ وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَى مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِنْهُ وَالْجَنَّةُ وَالنَّارُ حَقٌّ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ عَلَى مَا كَانَ من الْعَمَل»
عبادہ بن صامتؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص یہ گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہ یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، اور یہ کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔ اور یہ کہ عیسیٰ ؑ اللہ کے بندے ، اس کے رسول اور اس کی باندی کے بیٹے ہیں ، اس کا کلمہ ہیں جسے اس نے مریم ؑ کی طرف ڈالا اور اس کی طرف ایک روح ہیں ۔ جنت اور جہنم حق ہیں ۔ اللہ اس شخص کو جنت میں داخل فرمائے گا ، خواہ اس کے اعمال کیسے بھی ہوں ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۳۴۳۵) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 28

وَعَن عَمْرو بن الْعَاصِ قَالَ: «أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقلت ابْسُطْ يَمِينك فلأبايعك فَبسط يَمِينه قَالَ فَقَبَضْتُ يَدِي فَقَالَ مَا لَكَ يَا عَمْرُو قلت أردْت أَن أشْتَرط قَالَ تَشْتَرِطُ مَاذَا قُلْتُ أَنْ يُغْفَرَ لِي قَالَ أما علمت أَنَّ الْإِسْلَامَ يَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهُ وَأَنَّ الْهِجْرَةَ تَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهَا وَأَنَّ الْحَجَّ يهدم مَا كَانَ قبله» ؟ وَالْحَدِيثَانِ الْمَرْوِيَّانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: «أَنَا أَغْنَى الشُّرَكَاءِ عَنِ الشِّرْكِ» . والاخر: «الْكِبْرِيَاء رِدَائي» سَنَذْكُرُهُمَا فِي بَابِ الرِّيَاءِ وَالْكِبْرِ إِنْ شَاءَ الله تَعَالَى
عمرو بن عاصؓ بیان کرتے ہیں ۔ میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے عرض کیا :اپنا دایاں ہاتھ بڑھائیں تاکہ میں آپ کی بیعت کروں ، آپ نے دایاں ہاتھ بڑھایا تو میں نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عمرو ! تمہیں کیا ہوا ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، میں شرط قائم کرنا چاہتا ہوں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بتاؤ ! کیا شرط قائم کرنا چاہتے ہو ؟‘‘ میں نے عرض کیا : یہ کہ مجھے بخش دیا جائے ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عمرو ! کیا تمہیں معلوم نہیں کہ اسلام پہلے (حالت کفر والے) گناہ مٹا دیتا ہے ۔ ہجرت اپنے سے پہلے کیے ہوئے گناہ مٹا دیتی ہے اور بیشک حج بھی ان گناہوں کو مٹا دیتا ہے جو اس سے پہلے کیے ہوتے ہیں ۔‘‘ اور ابوہریرہؓ سے مروی دو حدیثیں ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا :’’ میں شرکاء کے شرک سے بے نیاز ہوں ۔‘‘ اور دوسری حدیث :’’ کبر میری چادر ہے ۔‘‘ میں ان دونوں حدیثوں کو ان شاء اللہ تعالیٰ ’’باب الریاء‘‘ اور ’’باب الکبر‘‘ میں بیان کروں گا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 29

عَن معَاذ بن جبل قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سفر فَأَصْبَحت يَوْمًا قَرِيبا مِنْهُ وَنحن نسير فَقلت يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ وَيُبَاعِدنِي عَن النَّار قَالَ لقد سَأَلتنِي عَن عَظِيمٍ وَإِنَّهُ لِيَسِيرٌ عَلَى مَنْ يَسَّرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ تَعْبُدُ اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ وَتَحُجَّ الْبَيْت ثُمَّ قَالَ أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى أَبْوَابِ الْخَيْرِ الصَّوْمُ جُنَّةٌ وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةُ كَمَا يُطْفِئُ المَاء النَّار وَصَلَاة الرجل من جَوف اللَّيْل قَالَ ثمَّ تَلا (تَتَجَافَى جنُوبهم عَن الْمضَاجِع) حَتَّى بَلَغَ (يَعْمَلُونَ) ثُمَّ قَالَ أَلَا أَدُلُّكَ بِرَأْس الْأَمر كُله وَعَمُودِهِ وَذِرْوَةِ سَنَامِهِ قُلْتُ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ رَأْسُ الْأَمْرِ الْإِسْلَامُ وَعَمُودُهُ الصَّلَاةُ وَذِرْوَةُ سَنَامِهِ الْجِهَادُ ثُمَّ قَالَ أَلَا أُخْبِرُكَ بِمِلَاكِ ذَلِكَ كُلِّهِ قُلْتُ بَلَى يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَأَخَذَ بِلِسَانِهِ فَقَالَ كُفَّ عَلَيْكَ هَذَا فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَإِنَّا لَمُؤَاخَذُونَ بِمَا نتكلم بِهِ فَقَالَ ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ يَا مُعَاذُ وَهَلْ يَكُبُّ النَّاسَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ أَوْ عَلَى مَنَاخِرِهِمْ إِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِهِمْ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه
معاذ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں داخل کر دے اور جہنم سے دور کر دے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم نے ایک بہت بڑی بات کے متعلق پوچھا ہے ، لیکن وہ ایسے شخص کے لیے آسان ہے ، جس پر اللہ تعالیٰ اسے آسان فرما دے ، تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ ، نماز قائم کرو ، زکوۃ ادا کرو ، رمضان کے روزے رکھو اور بیت اللہ کا حج کرو ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ کیا میں تمہیں ابواب خیر کے متعلق نہ بتاؤں ؟ روزہ ڈھال ہے ، صدقہ گناہوں کو ایسے مٹا دیتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے ، اور رات کے اوقات میں آدمی کا نماز پڑھنا (گناہوں کو مٹا دیتا ہے ) ۔‘‘ پھر آپ نے (سورۃ السجدہ کی آیت) تلاوت فرمائی :’’ ان کے پہلو بستروں سے دور رہتے ہیں ۔‘‘ حتیٰ کہ آپ نے ’’ وہ عمل کیا کرتے تھے ‘‘ تک تلاوت مکمل فرمائی ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں دین کی بنیاد اس کے ستون اور اس کی چوٹی کے متعلق نہ بتاؤں ؟‘‘ میں نے عرض کیا : کیوں نہیں ، اللہ کے رسول ! ضرور بتائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دین کی بنیاد اسلام ہے ، اس کا ستون نماز اور اس کی چوٹی جہاد ہے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ کیا میں تمہیں ان سب سے بڑی چیز کے متعلق نہ بتاؤں ؟‘‘ میں نے عرض کیا : کیوں نہیں ، اللہ کے نبی ! ضرور بتائیں ، آپ نے اپنی زبان کو پکڑ کر فرمایا :’’ اسے روک لو ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے نبی ! ہم اس سے جو کلام کرتے ہیں کیا اس پر ہمارا مؤاخذا ہو گا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ معاذ ! تیری ماں تجھے گم پائے ۔ لوگوں کو ان کی زبانوں کی کاٹ ہی ان کے چہروں یا نتھنوں کے بل جہنم میں گرائے گی ۔‘‘ اسنادہ حسن ۔ رواہ احمد (۵/ ۲۳۱ ح ۲۲۳۶۶) والترمذی (۲۶۱۶) و ابن ماجہ (۳۹۷۳) و احمد (۵ / ۲۳۶ ، ۲۳۷ ، ۲۴۸) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 30

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَحَبَّ لِلَّهِ وَأَبْغَضَ لِلَّهِ وَأَعْطَى لِلَّهِ وَمَنَعَ لِلَّهِ فَقَدِ اسْتكْمل الْإِيمَان» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوامامہؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے اللہ کے لیے محبت کی ، اللہ کی خاطر بغض رکھا ، اللہ کی رضا کی خاطر عطا کیا اور اللہ کے لیے روک لیا تو اس نے ایمان مکمل کر لیا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداود (۴۶۸۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 31

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ عَنْ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ مَعَ تَقْدِيمٍ وَتَأْخِير وَفِيه: «فقد اسْتكْمل إيمَانه»
اور امام ترمذی ؒ نے معاذ بن انس ؓ سے الفاظ کی تقدیم و تاخیر کے ساتھ اسے یوں روایت کیا ہے :’’ اس شخص نے اپنا ایمان مکمل کر لیا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۲۵۲۱) و صحیحہ الحاکم علیٰ شرط الشیخین (۲/ ۱۶۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 32

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ الْحُبُّ فِي اللَّهِ وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوذرؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی رضا کی خاطر محبت کرنا اور اللہ کی رضا کی خاطر بغض رکھنا اعمال میں سب سے افضل عمل ہے ۔‘‘ ضعیف ، رواہ ابوداود (۴۵۹۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 33

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ وَالْمُؤْمِنُ مَنْ أَمِنَهُ النَّاسُ عَلَى دِمَائِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور جس کے ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں ۔ اور مومن وہ ہے جس سے لوگ اپنی جانوں اور مالوں کے بارے میں بے خوف اور پر امن ہوں ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی (۲۶۲۷) و النسائی (۸/ ۱۰۴ ، ۱۰۵ ح ۴۹۹۸) و صحیحہ ابن حبان (الاحسان : ۱۸۰) و الحاکم (۱ / ۱۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 34

وَزَادَ الْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ» . بِرِوَايَةِ فَضَالَةَ: «وَالْمُجَاهِدُ مَنْ جَاهَدَ نَفْسَهُ فِي طَاعَةِ اللَّهِ وَالْمُهَاجِر من هجر الْخَطَايَا والذنُوب»
امام بیہقی نے فضالہ اور مجاہد کی روایت سے یہ اضافہ نقل کیا ہے :’’ مجاہد وہ ہے جو اللہ کی اطاعت کے بارے میں اپنے نفس سے جہاد کرے ، جبکہ مہاجر وہ ہے جو خطاؤں اور گناہوں سے کنارہ کش ہو جائے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان (۱۱۱۲۳) و احمد (۶/ ۲۱ ، ۲۲ ح۲۴۴۵۸ ، ۲۴۴۶۷) و ابن ماجہ (۳۹۳۴) وصحیحہ ابن حبان (الموارد ۲۵) و الحاکم (۱ / ۱۰ ، ۱۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 35

وَعَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَلَّمَا خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا قَالَ: «لَا إِيمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَةَ لَهُ وَلَا دِينَ لِمَنْ لَا عَهْدَ لَهُ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب بھی ہمیں خطاب کرتے تو فرماتے :’’ جس شخص میں امانت نہیں اس کا ایمان ہی نہیں ، اور جس شخص کا عہد نہیں اس کا کوئی دین ہی نہیں ۔‘‘ حسن رواہ البیھقی فی شعیب الایمان (۴۳۵۲ و السنن الکبریٰ ۶ / ۲۸۸) و احمد (۳/ ۱۳۵ ح ۱۲۴۱۰ ، و ۳/ ۱۵۴ ، ۲۱۰ ، ۲۵۱) و اوردہ الضیاء فی المختارۃ (۵/ ۷۴ ح ۱۶۹۹ ، ۷/ ۲۲۴ ح ۲۶۶۰ ، ۲۶۶۳) و ابن حبان (الاحسان : ۱۹۴) و ابن خزیمہ (۳۳۳۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 36

عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَرَّمَ الله عَلَيْهِ النَّار»
عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کے رسول ہیں ، اللہ نے اس کو جہنم پر حرام کر دیا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم و الترمذی (۲۶۳۸) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 37

وَعَنْ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ مَاتَ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ» . رَوَاهُ مُسلم
عثمان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کو اس حالت میں موت آئے کہ وہ جانتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں تو وہ جنت میں داخل ہو گا ۔‘‘ رواہ مسلم و الترمذی (۱/ ۶۵ ، ۴۶۴ ، ابن حبان (۲۰۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 38

وَعَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثِنْتَانِ مُوجِبَتَانِ. قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْمُوجِبَتَانِ؟ قَالَ: (مَنْ مَاتَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ النَّارَ وَمَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئا دخل الْجنَّة) (رَوَاهُ مُسلم)
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دو خصلتیں باعث موجب ہیں ۔‘‘ کسی شخص نے عرض کیا ۔ اللہ کے رسول ! وہ دو موجب کیا ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہوا فوت ہو جائے ، تو وہ جہنم میں داخل ہو گا ۔ اور جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناتا ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گا ۔‘‘ رواہ مسلم و احمد ۳/ ۳۹۱ ، ۱۵۲۷۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 39

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كُنَّا قُعُودًا حَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعنا أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي نَفَرٍ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْنَ أَظْهُرِنَا فَأَبْطَأَ عَلَيْنَا وَخَشِيَنَا أَنْ يُقْتَطَعَ دُونَنَا وَفَزِعْنَا فَقُمْنَا فَكُنْتُ أَوَّلَ مَنْ فَزِعَ فَخَرَجْتُ أَبْتَغِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَتَيْتُ حَائِطًا لِلْأَنْصَارِ لِبَنِي النَّجَّارِ فَدُرْتُ بِهِ هَلْ أَجِدُ لَهُ بَابًا فَلَمْ أَجِدْ فَإِذَا رَبِيعٌ يَدْخُلُ فِي جَوْفِ حَائِطٍ مِنْ بِئْرٍ خَارِجَةٍ وَالرَّبِيعُ الْجَدْوَلُ فاحتفزت كَمَا يحتفز الثَّعْلَب فَدَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَقُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا شَأْنُكَ قُلْتُ كُنْتَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا فَقُمْتَ فَأَبْطَأْتَ عَلَيْنَا فَخَشِينَا أَنْ تُقْتَطَعَ دُونَنَا فَفَزِعْنَا فَكُنْتُ أَوَّلَ مَنْ فَزِعَ فَأَتَيْتُ هَذَا الْحَائِطَ فَاحْتَفَزْتُ كَمَا يَحْتَفِزُ الثَّعْلَبُ وَهَؤُلَاء النَّاس ورائي فَقَالَ يَا أَبَا هُرَيْرَة وَأَعْطَانِي نَعْلَيْه قَالَ اذْهَبْ بنعلي هَاتين فَمن لقِيت من وَرَاء هَذَا الْحَائِط يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُسْتَيْقِنًا بِهَا قَلْبُهُ فَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَكَانَ أَوَّلُ مَنْ لَقِيتُ عُمَرَ فَقَالَ مَا هَاتَانِ النَّعْلَانِ يَا أَبَا هُرَيْرَة فَقلت هَاتَانِ نَعْلَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَنِي بِهِمَا مَنْ لَقِيتُ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُسْتَيْقِنًا بِهَا قَلْبُهُ بَشرته بِالْجنَّةِ فَضرب عمر بِيَدِهِ بَيْنَ ثَدْيَيَّ فَخَرَرْتُ لِاسْتِي فَقَالَ ارْجِعْ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ فَرَجَعْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فأجهشت بكاء وركبني عمر فَإِذا هُوَ على أثري فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَك يَا أَبَا هُرَيْرَة قلت لقِيت عمر فَأَخْبَرته بِالَّذِي بعثتني بِهِ فَضرب بَين ثديي فَخَرَرْت لاستي قَالَ ارْجع فَقَالَ لَهُ رَسُول الله يَا عُمَرُ مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا فَعَلْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي أَبَعَثْتَ أَبَا هُرَيْرَةَ بِنَعْلَيْكَ مَنْ لَقِيَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُسْتَيْقِنًا بِهَا قَلْبُهُ بَشَّرَهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَلَا تَفْعَلْ فَإِنِّي أَخْشَى أَنْ يَتَّكِلَ النَّاسُ عَلَيْهَا فخلهم يعْملُونَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فخلهم . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ۔ ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اردگرد بیٹھے ہوئے تھے جبکہ ابوبکر و عمر ؓ صحابہ کی ایک جماعت کے ساتھ ہمارے ساتھ تھے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس سے اٹھ کر چلے گئے ، آپ نے ہمارے پاس واپس آنے میں تاخیر کی تو ہمیں اندیشہ ہوا کہ ہماری غیر موجودگی میں آپ کو کوئی تکلیف نہ پہنچائی جائے ، پس ہم (آپ کی تلاش میں) اٹھ کھڑے ہوئے ، تو سب سے پہلا شخص میں تھا جو پریشان ہوا تو میں وہاں سے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تلاش کرنے کے لیے روانہ ہوا ، حتیٰ کہ میں انصار قبیلے کے ایک خاندان بنونجار کے ایک باغ کے پاس آیا تو میں نے اس کا چکر لگایا تاکہ مجھے اس کا کوئی دروازہ مل جائے لیکن میں نے کوئی دروازہ نہ پایا ، لیکن وہاں ایک بیرونی کنواں تھا جس سے ایک نالی باغ کی دیوار سے اندر جاتی تھی ، پس میں سمٹ کر اس راستے سے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پہنچ گیا ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا ؛’’ ابوہریرہ !‘‘ میں نے عرض کیا ، جی ہاں ، اللہ کے رسول ! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہیں کیا ہوا (کہ یہاں چلے آئے) ؟‘‘ میں نے عرض کیا : آپ ہمارے پاس تشریف فرما تھے کہ آپ اٹھ کر آ گئے اور ہمارے پاس واپس آنے میں تاخیر کی تو ہمیں اندیشہ ہوا کہ ہماری غیر موجودگی میں آپ کو کوئی تکلیف نہ پہنچائی جائے ، پس ہم گھبرا گئے ، میں پہلا شخص تھا جو پریشانی کا شکار ہوا ، پس میں اس باغ کے پاس پہنچا تو میں سکڑ کر اس نالے کے ذریعے اندر آ گیا جس طرح لومڑ سکڑ اور سمٹ جاتا ہے ، اور وہ لوگ میرے پیچھے ہیں ، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے نعلین مبارک مجھے دیکر فرمایا :’’ اے ابوہریرہ ! میرے یہ جوتے لے جاؤ اور اس دیوار کے باہر ایسا جو شخص تمہیں ملے جو دل کے یقین کے ساتھ گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، تو اسے جنت کی بشارت دے دو ۔‘‘ تو سب سے پہلے عمر ؓ سے ملاقات ہوئی ، انہوں نے پوچھا : ابوہریرہ ! یہ دونوں جوتے کیسے ہیں ؟ میں نے کہا : یہ دونوں جوتے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہیں ۔ آپ نے یہ دے کر مجھے بھیجا ہے کہ میں ایسے جس شخص سے ملوں جو دل کے یقین کے ساتھ گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، میں اسے جنت کی بشارت دوں ، (یہ سن کر) عمر ؓ نے میرے سینے پر مارا تو میں سرین کے بل گر پڑا ، انہوں نے کہا : ابوہریرہ واپس چلے جاؤ ۔ میں روتا ہوا رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں واپس آیا ، جبکہ عمر ؓ بھی میرے پیچھے پیچھے چلے آئے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابوہریرہ ! تمہیں کیا ہوا ؟‘‘ میں نے عرض کیا : میں عمر ؓ سے ملا تو انہوں نے میرے سینے پر اس زور سے مارا کہ میں سرین کے بل گر پڑا ۔ اور کہا کہ واپس چلے جاؤ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عمر ! تمہیں ایسا کرنے پر کس چیز نے آمادہ کیا ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے والدین آپ پر قربان ہوں ، کیا آپ نے اپنے جوتے دے کر ابوہریرہ کو بھیجا تھا کہ تم جس ایسے شخص کو ملو ، جو دل کے یقین کے ساتھ گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اس کو جنت کی خوشخبری سنا دو ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں‘‘ انہوں نے عرض کیا : آپ ایسے نہ کریں ، مجھے اندیشہ ہے کہ لوگ اس بات پر توکل کر لیں گے آپ انہیں چھوڑ دیں تاکہ وہ عمل کرتے رہیں ۔ تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ انہیں (اپنے حال پر) چھوڑ دو (تاکہ عمل کرتے رہیں) ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 40

عَن مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: «قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَفَاتِيحُ الْجَنَّةِ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَه إِلَّا الله» . رَوَاهُ أَحْمد
معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا :’’ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں جنت کی چابی ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد (۵/ ۲۴۲ ح ۲۲۴۵۳) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 41

عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: إِنَّ رِجَالًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَزِنُوا عَلَيْهِ حَتَّى كَادَ بَعْضُهُمْ يُوَسْوِسُ قَالَ عُثْمَان وَكنت مِنْهُم فَبينا أَنا جَالس فِي ظلّ أَطَم من الْآطَام مر عَليّ عمر رَضِي الله عَنهُ فَسلم عَليّ فَلم أشعر أَنه مر وَلَا سلم فَانْطَلق عمر حَتَّى دخل على أبي بكر رَضِي الله عَنهُ فَقَالَ لَهُ مَا يُعْجِبك أَنِّي مَرَرْت على عُثْمَان فَسلمت عَلَيْهِ فَلم يرد عَليّ السَّلَام وَأَقْبل هُوَ وَأَبُو بكر فِي وِلَايَةَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَتَّى سلما عَليّ جَمِيعًا ثمَّ قَالَ أَبُو بكر جَاءَنِي أَخُوك عمر فَذكر أَنه مر عَلَيْك فَسلم فَلم ترد عَلَيْهِ السَّلَام فَمَا الَّذِي حملك على ذَلِك قَالَ قُلْتُ مَا فَعَلْتُ فَقَالَ عُمَرُ بَلَى وَاللَّهِ لقد فعلت وَلكنهَا عبيتكم يَا بني أُميَّة قَالَ قُلْتُ وَاللَّهِ مَا شَعَرْتُ أَنَّكَ مَرَرْتَ وَلَا سَلَّمْتَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ صَدَقَ عُثْمَانُ وَقد شَغَلَكَ عَنْ ذَلِكَ أَمْرٌ فَقُلْتُ أَجْلَ قَالَ مَا هُوَ فَقَالَ عُثْمَان رَضِي الله عَنهُ توفى الله عز وَجل نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ نَسْأَلَهُ عَنْ نَجَاةِ هَذَا الْأَمْرِ قَالَ أَبُو بكر قد سَأَلته عَن ذَلِك قَالَ فَقُمْت إِلَيْهِ فَقلت لَهُ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي أَنْتَ أَحَقُّ بِهَا قَالَ أَبُو بَكْرٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا نَجَاةُ هَذَا الْأَمْرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَبِلَ مِنِّي الْكَلِمَةَ الَّتِي عَرَضْتُ عَلَى عَمِّي فَرَدَّهَا فَهِيَ لَهُ نجاة. رَوَاهُ أَحْمد
عثمانؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وفات پائی تو آپ کے صحابہ کرام آپ کی وفات پر غم زدہ ہو گئے ، حتیٰ کہ قریب تھا ان میں سے بعض وسوسہ کا شکار ہو جاتے ، عثمان ؓ بیان کرتے ہیں اور میں بھی انہی میں سے تھا ، پس میں بیٹھا ہوا تھا ، کہ اس اثنا میں عمر ؓ پاس سے گزرے اور انہوں نے مجھے سلام کیا ، لیکن (شدت غم کی وجہ سے) مجھے اس کا کوئی پتہ نہیں چلا ، پس عمر ؓ نے ابوبکر ؓ سے شکایت کی ، پھر وہ دونوں آئے حتیٰ کہ ان دونوں نے ایک ساتھ مجھے سلام کیا ، تو ابوبکر ؓ نے فرمایا : آپ نے کس وجہ سے اپنے بھائی عمر کے سلام کا جواب نہیں دیا ، میں نے کہا ، میں نے تو ایسے نہیں کیا ، تو عمر ؓ نے فرمایا : کیوں نہیں ، اللہ کی قسم ! آپ نے ایسے کیا ہے ، عثمان ؓ کہتے ہیں میں نے کہا : اللہ کی قسم ! مجھے آپ کے گزرنے کا پتہ ہے نہ سلام کرنے کا ، ابوبکر ؓ نے فرمایا : عثمان نے سچ فرمایا ، کسی اہم کام نے آپ کو اس سے غافل رکھا ہو گا ؟ تو میں نے کہا : آپ نے ٹھیک کہا ، انہوں نے پوچھا : وہ کون سا اہم کام ہے ؟ میں نے کہا : اللہ تعالیٰ نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو وفات دے دی اس سے پہلے کہ ہم آپ سے اس معاملے کی نجات کے بارے میں دریافت کر لیتے ، ابوبکر ؓ نے فرمایا : میں نے اس کے متعلق آپ سے پوچھ لیا تھا ، میں ان کی طرف متوجہ ہوا اور انہیں کہا : میرے والدین آپ پر قربان ہوں ، آپ ہی اس کے زیادہ حق دار تھے ، ابوبکر ؓ نے فرمایا : میں نے کہا : اللہ کے رسول ! اس معاملے کا حل کیا ہے ؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے مجھ سے وہ کلمہ ، جو میں نے اپنے چچا پر پیش کیا لیکن اس نے انکار کر دیا ، قبول کر لیا تو وہی اس کے لیے نجات ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد (۱/ ۶ ح ۲۰)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 42

عَن الْمِقْدَاد بن الْأسود قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ لَا يَبْقَى عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ بَيْتُ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ كلمة الاسلام بعز عَزِيز أَو ذل ذليل إِمَّا يعزهم الله عز وَجل فَيَجْعَلُهُمْ مِنْ أَهْلِهَا أَوْ يُذِلُّهُمْ فَيَدِينُونَ لَهَا رَوَاهُ أَحْمد
مقداد ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ روئے زمین کے ہر شہر و بستی کے ہر گھر میں کلمہ اسلام داخل فرما دے گا ، خواہ اسے کوئی عزت کے ساتھ قبول کر لے یا ذلت کے ساتھ زندہ رہے ، وہ لوگ جنہیں اللہ عزت عطا فرمائے گا تو وہ ان کو اس کا اہل (محافظ) بنا دے گا یا ان کو ذلیل کر دے گا تو وہ اس کی اطاعت اختیار کر لیں گے ۔‘‘ میں نے کہا : گویا دین پورے کا پورا اسی کا ہو جائے گا ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد (۶/ ۴ ح ۲۴۳۱۵) و صحیحہ ابن حبان (موارد : ۱۶۳۱ ، ۱۶۳۲) و الحاکم (۴/ ۴۳۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 43

عَن وهب بن مُنَبّه قِيلَ لَهُ: أَلَيْسَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مِفْتَاحُ الْجَنَّةِ قَالَ بَلَى وَلَكِنْ لَيْسَ مِفْتَاحٌ إِلَّا لَهُ أَسْنَانٌ فَإِنْ جِئْتَ بِمِفْتَاحٍ لَهُ أَسْنَانٌ فَتَحَ لَكَ وَإِلَّا لَمْ يَفْتَحْ لَكَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ فِي تَرْجَمَة بَاب
وہب بن منبہ ؓ سے روایت ہے ، انہیں کہا گیا ، کیا لا الہ الا اللہ ’’ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ۔‘‘ جنت کی چابی نہیں ؟ انہوں نے کہا : کیوں نہیں ، لیکن ہر چابی کے دندانے ہوتے ہیں ، اگر تم دندان والی چابی لاؤ گے تو آپ کے لیے اسے کھول دیا جائے گا ، ورنہ نہیں کھولا جائے گا ۔ رواہ البخاری کتاب الجنائز باب : ۱ قبل ح ۱۲۳۷)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 44

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَحْسَنَ أَحَدُكُمْ إِسْلَامَهُ فَكُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِعشر أَمْثَالهَا إِلَى سبع مائَة ضعف وكل سَيِّئَة يعملها تكْتب لَهُ بِمِثْلِهَا
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی اپنے اسلام کو سنوار لے تو اس کا ہر نیک عمل دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا کر لکھا جائے گا ، جبکہ اس کی ہر برائی اتنی ہی لکھی جائے گی حتیٰ کہ وہ اللہ سے جا ملے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۴۲) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 45

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا الْإِيمَانُ قَالَ إِذَا سَرَّتْكَ حَسَنَتُكَ وَسَاءَتْكَ سَيِّئَتُكَ فَأَنْتَ مُؤْمِنٌ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا الْإِثْمُ قَالَ إِذَا حَاكَ فِي نَفْسِكَ شَيْءٌ فَدَعْهُ» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوامامہ ؓ سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا ، ایمان کیا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : جب تیری نیکی تجھے خوش کر دے اور تیری برائی تجھے غمگین کر دے تو تو ُ مومن ہے ۔‘‘ اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! تو گناہ کیا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب کوئی چیز تیرے دل میں کھٹکے تو اسے چھوڑ دو ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد (۵/ ۲۵۱ ح ۲۲۵۱۹) و صحیحہ ابن حبان (الموارد : ۱۰۳) و الحاکم (۱/ ۱۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 46

عَن عَمْرو بن عبسة قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُول الله من تبعك عَلَى هَذَا الْأَمْرِ قَالَ حُرٌّ وَعَبْدٌ قُلْتُ مَا الْإِسْلَامُ قَالَ طِيبُ الْكَلَامِ وَإِطْعَامُ الطَّعَامِ قُلْتُ مَا الْإِيمَانُ قَالَ الصَّبْرُ وَالسَّمَاحَةُ قَالَ قُلْتُ أَيُّ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ قَالَ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ قَالَ قُلْتُ أَيُّ الْإِيمَانِ أَفْضَلُ قَالَ خُلُقٌ حَسَنٌ قَالَ قُلْتُ أَيُّ الصَّلَاةِ أَفْضَلُ قَالَ طُولُ الْقُنُوتِ قَالَ قُلْتُ أَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ قَالَ أَنْ تَهْجُرَ مَا كره رَبك عز وَجل قَالَ قلت فَأَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ قَالَ مَنْ عُقِرَ جَوَادُهُ وَأُهْرِيقَ دَمُهُ قَالَ قُلْتُ أَيُّ السَّاعَاتِ أَفْضَلُ قَالَ جَوف اللَّيْل الآخر. . . رَوَاهُ أَحْمد
عمرو بن عبسہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اس دین پر آپ کے ساتھ اور کون ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آزاد اور غلام ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اسلام کیا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اچھی اور پاکیزہ گفتگو اور اچھا کھانا کھلانا ۔‘‘ میں نے عرض کیا : ایمان کیا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ صبرو استقامت ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : کون سا مسلمان افضل ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں ۔‘‘ انہوں نے کہا ، میں نے عرض کیا : کون سا ایمان افضل ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اچھے اخلاق ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، میں عرض کیا : کون سی نماز افضل ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لمبے قیام والی ۔‘‘ وہ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : کون سی ہجرت بہتر ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تو اپنے رب کی ناپسند چیزوں سے کنارہ کش ہو جا ۔‘‘ انہوں نے کہا : میں نے پوچھا : کون سا جہاد افضل ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ؛’’ جس کے گھوڑے کی ٹانگیں کاٹ دی جائیں اور اسے شہید کر دیا جائے ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : کون سا وقت بہتر ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ رات کا نصف آخر ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد (۴/ ۳۸۵ ح ۱۹۶۵۵) و ابن ماجہ (۲۷۹۴) و مسلم و الحاکم (۱/ ۱۶۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 47

وَعَن مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ لَقِيَ اللَّهَ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئا يُصَلِّي الْخَمْسَ وَيَصُومُ رَمَضَانَ غُفِرَ لَهُ قُلْتُ أَفَلَا أُبَشِّرُهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ دَعْهُمْ يَعْمَلُوا» . رَوَاهُ أَحْمد
معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص اس حالت میں اللہ سے ملاقات کرے کہ وہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو ، پانچوں نمازیں پڑھتا ہو اور رمضان کے روزے رکھتا ہو تو اسے بخش دیا جائے گا ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا میں انہیں بشارت نہ سنا دوں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ؛’’ انہیں چھوڑ دو تاکہ وہ عمل کرتے رہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد (۵/ ۲۳۲ ح ۲۲۳۷۸) و الترمذی (۲۵۳۰ ، ۲۵۳۱) و صحیحہ الحاکم (۱/ ۸۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 48

وَعَن معَاذ أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَفْضَلِ الْإِيمَانِ قَالَ: «أَنْ تُحِبَّ لِلَّهِ وَتُبْغِضَ لِلَّهِ وَتُعْمِلَ لِسَانَكَ فِي ذِكْرِ اللَّهِ قَالَ وماذا يَا رَسُول الله قَالَ وَأَن تحب للنَّاس مَا تحب لنَفسك وَتَكْرَهُ لَهُمْ مَا تَكْرَهُ لِنَفْسِكَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ
معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے ۔ انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ایمان کی بہترین خصلت کے بارے میں دریافت کیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم اللہ کے لیے محبت کرو ، اللہ کے لیے بغض رکھو اور اپنی زبان کو اللہ کے ذکر میں مصروف رکھو ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اس کے بعد کیا کروں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم لوگوں کے لیے وہی کچھ پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو اور ان کے لیے اس چیز کو ناپسند کرو جسے اپنے لیے ناپسند کرتے ہو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد (۵/ ۲۴۷ ح ۲۲۴۸۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 49

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الذَّنْبِ أَكْبَرُ عِنْدَ اللَّهِ قَالَ أَنْ تَدْعُوَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ قَالَ ثُمَّ أَيٌّ قَالَ ثمَّ أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ خَشْيَةَ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ قَالَ ثمَّ أَي قَالَ ثمَّ أَن تُزَانِي بحليلة جَارك فَأنْزل الله عز وَجل تَصْدِيقَهَا (وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يزنون وَمن يفعل ذَلِك يلق أثاما) الْآيَة
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، کسی آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اللہ کے نزدیک کون سا گناہ سب سے بڑا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ کہ تو اللہ کا شریک بنائے حالانکہ اس نے تمہیں پیدا فرمایا :‘‘ اس نے کہا : پھر کون سا ؟ آپ نے فرمایا :’’ یہ کہ تو اس اندیشے کے پیش نظر اپنے بچے کو قتل کر دے کہ وہ تمہارے ساتھ کھائے گا ۔‘‘ اس نے عرض کیا : پھر کون سا ؟ آپ نے فرمایا :’’ یہ کہ تو اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے ۔‘‘ اللہ نے اس مسئلہ کی تصدیق میں یہ آیت نازل فرمائی :’’ اور وہ لوگ ہیں جو اللہ کے ساتھ اور معبودوں کو نہیں پکارتے اور جس کے قتل کرنے کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے اسے ناحق قتل نہیں کرتے اور نہ ہی وہ زنا کرتے ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۶۸۶۱) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 50

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْكَبَائِرُ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ وَقَتْلُ النَّفْسِ وَالْيَمِين الْغمُوس» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کے ساتھ شریک بنانا ، والدین کی نافرمانی کرنا ، قتل نفس اور جھوٹی قسم اٹھانا کبیرہ گناہ ہیں ۔‘‘ رواہ البخاری (۶۶۷۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 51

وَفِي رِوَايَةِ أَنَسٍ: «وَشَهَادَةُ الزُّورِ» بَدَلُ: «الْيَمِينُ الْغمُوس»
انس ؓ کی روایت میں جھوٹی قسم کی بجائے جھوٹی گواہی کا ذکر ہے ۔ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۲۶۵۳) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 52

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا هُنَّ قَالَ الشِّرْكُ بِاللَّهِ وَالسِّحْرُ وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَكْلُ الرِّبَا وَأَكْلُ مَالِ الْيَتِيمِ وَالتَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ الْغَافِلَاتِ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سات مہلک چیزوں سے اجتناب کرو ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! وہ کیا ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کے ساتھ شرک کرنا ، جادو کرنا ، جس کے قتل کرنے کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے ، اسے ناحق قتل کرنا ، سود کھانا ، یتیم کا مال کھانا ، معرکہ کے دن میدان جہاد سے پیٹھ پھیر کر فرار ہونا اور پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانا ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۲۷۶۶) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 53

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا يشرب الْخمر حِين يشْربهَا وَهُوَ مُؤمن وَلَا يَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا ينتهب نهبة ذَات شرف يرفع النَّاس إِلَيْهِ أَبْصَارهم فِيهَا حِينَ يَنْتَهِبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا يَغُلُّ أَحَدُكُمْ حِين يغل وَهُوَ مُؤمن فإياكم إيَّاكُمْ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس وقت زانی زنا کرتا ہے تو وہ اس وقت مومن نہیں ہوتا ، جس وقت چور چوری کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا ، جب وہ شراب پیتا ہے تو شراب نوشی کے وقت وہ مومن نہیں ہوتا ، جب لوٹنے والا لوٹتا ہے تو وہ لوٹنے کے وقت مومن نہیں ہوتا جبکہ لوگ اسے دیکھ رہے ہوتے ہیں اور جب خیانت کرنے والا خیانت کرتا ہے تو وہ اس وقت مومن نہیں ہوتا ۔ پس تم بچ جاؤ ، بچ جاؤ ۔‘‘ متفق علیہ رواہ البخاری (۲۴۷۵) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 54

وَفِي رِوَايَة ابْن عَبَّاس: «وَلَا يَقْتُلُ حِينَ يَقْتُلُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ» . قَالَ عِكْرِمَةُ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: كَيْفَ يُنْزَعُ الْإِيمَانُ مِنْهُ؟ قَالَ: هَكَذَا وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ ثُمَّ أَخْرَجَهَا فَإِنْ تَابَ عَادَ إِلَيْهِ هَكَذَا وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ وَقَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: لَا يَكُونُ هَذَا مُؤْمِنًا تَامًّا وَلَا يَكُونُ لَهُ نُورُ الْإِيمَان. هَذَا لفظ البُخَارِيّ
ابن عباس ؓ کی روایت میں ہے :’’ جس وقت قاتل قتل کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا ۔‘‘ عکرمہ بیان کرتے ہیں ، میں نے ابن عباس ؓ سے پوچھا : اس سے ایمان کیسے نکال لیا جاتا ہے ؟ انہوں نے فرمایا : اس طرح اور انہوں نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالیں اور پھر انہیں نکال لیا ، پس اگر وہ توبہ کر لے تو ایمان اس کی طرف اس طرح لوٹ آتا ہے ، اور انہوں نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالیں ، اور ابوعبداللہ (امام بخاری ؒ) نے فرمایا : ایسا شخص کامل مومن ہو گا نہ اس کے لیے نور ایمان ہو گا ۔‘‘ یہ بخاری کے الفاظ ہیں ۔ رواہ البخاری (۶۸۰۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 55

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ( «آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ» . زَادَ مُسْلِمٌ: «وَإِنْ صَامَ وَصَلَّى وَزَعَمَ أَنَّهُ مُسْلِمٌ» . ثُمَّ اتَّفَقَا: «إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا اؤتمن خَان»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ منافق کی تین نشانیاں ہیں ، جب بات کرے تو جھوٹ بولے ، جب وعدہ کرے ، خلاف ورزی کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۳۳) و مسلم ۔ امام مسلم نے الفاظ زائد نقل کئے ہیں :’’ اگرچہ وہ روزہ رکھے ، نماز پڑھے اور وہ مسلمان ہونے کا دعویٰ کرے ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 56

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنَ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ وَإِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ وَإِذا خَاصم فجر»
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص میں چار خصلتیں ہوں وہ خالص (پکا) منافق ہے ، اور جس میں ان میں سے ایک خصلت ہو تو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے حتیٰ کہ وہ اسے ترک کر دے ۔ جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو اس میں خیانت کرے ، جب بات کرے جھوٹ بولے ، جب عہد کرے تو عہد شکنی کرے اور جب جھگڑا کرے تو گالی گلوچ پر اتر آئے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری(۳۴) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 57

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مثل الْمُنَافِق كَمثل الشَّاة الْعَائِرَةِ بَيْنَ الْغُنْمَيْنِ تَعِيرُ إِلَى هَذِهِ مَرَّةً وَإِلَى هَذِه مرّة» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ منافق کی مثال اس متردد بکری کی طرح ہے جو دو ریوڑوں کے درمیان ہو ، کبھی وہ اس کی طرف جاتی ہے کبھی اس کی طرف ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 58

عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ قَالَ: قَالَ يَهُودِيٌّ لصَاحبه اذْهَبْ بِنَا إِلَى هَذَا النَّبِي فَقَالَ صَاحِبُهُ لَا تَقُلْ نَبِيٌّ إِنَّهُ لَوْ سَمِعَكَ كَانَ لَهُ أَرْبَعَة أَعْيُنٍ فَأَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَاهُ عَنْ تِسْعِ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ فَقَالَ لَهُم: «لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَزْنُوا وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا تَمْشُوا بِبَرِيءٍ إِلَى ذِي سُلْطَانٍ لِيَقْتُلَهُ وَلَا تَسْحَرُوا وَلَا تَأْكُلُوا الرِّبَا وَلَا تَقْذِفُوا مُحصنَة وَلَا توَلّوا الْفِرَار يَوْمَ الزَّحْفِ وَعَلَيْكُمْ خَاصَّةً الْيَهُودَ أَنْ لَا تَعْتَدوا فِي السبت» . قَالَ فقبلوا يَده وَرجله فَقَالَا نَشْهَدُ أَنَّكَ نَبِيٌّ قَالَ فَمَا يَمْنَعُكُمْ أَنْ تتبعوني قَالُوا إِن دَاوُد دَعَا ربه أَن لَا يزَال فِي ذُرِّيَّتِهِ نَبِيٌّ وَإِنَّا نَخَافُ إِنْ تَبِعْنَاكَ أَنْ تَقْتُلَنَا الْيَهُودُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ
صفوان بن عسال ؓ بیان کرتے ہیں ، کسی یہودی نے اپنے ساتھی سے کہا : ہمیں اس نبی کے پاس لے چلو ، تو اس نے اپنے ساتھی سے کہا : تم نبی نہ کہو : کیونکہ اگر اس نے تمہاری بات سن لی تو وہ بہت خوش ہو گا ، پس وہ دونوں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے واضح نشانیوں کے بارے میں آپ سے دریافت کیا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ ، نہ زنا کرو ، نہ کسی ایسی جان کو جس کا قتل اللہ نے حرام قرار دیا ہے اور نہ کسی بے گناہ شخص کو کسی صاحب اقتدار کے پاس لے جاؤ کہ وہ اسے قتل کر دے ، جادو کرو نہ سود کھاؤ ، پاک دامن عورت پر تہمت نہ لگاؤ نہ معرکہ کے دن میدان جہاد سے پیٹھ پھیر کر بھاگو ، اور تم بالخصوص یہود پر لازم ہے کہ تم ہفتے کے دن کے بارے میں زیادتی نہ کرو ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، ان دونوں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاتھ اور پاؤں چومے اور کہا : ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نبی ہیں ، آپ نے فرمایا :’’ تو پھر کون سی چیز تمہیں میری اتباع نہیں کرنے دیتی ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : داؤد ؑ نے اپنے رب سے دعا کی تھی کہ نبوت کا سلسلہ اس کی اولاد میں جاری رہے ، اور ہم ڈرتے ہیں کہ اگر ہم نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اتباع کر لی تو یہود ہمیں قتل کر دیں گے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۲۷۳۳ ، ۳۱۴۴) و ابوداؤد (لم اجدہ) و النسائی (۷/ ۱۱۱ ح ۴۰۸۳) و ابن ماجہ (۳۷۰۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 59

وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «ثَلَاث من أَصْلِ الْإِيمَانِ الْكَفُّ عَمَّنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا الله وَلَا نكفره بذنب وَلَا نخرجهُ من الْإِسْلَام بِعَمَل وَالْجِهَادُ مَاضٍ مُنْذُ بَعَثَنِي اللَّهُ إِلَى أَنْ يُقَاتل آخر أمتِي الدَّجَّالَ لَا يُبْطِلُهُ جَوْرُ جَائِرٍ وَلَا عَدْلُ عَادل وَالْإِيمَان بالأقدار» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین (خصلتیں) ایمان کی اصل بنیاد ہیں ، (لا الہ الا اللہ) ’’ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ۔‘‘ کا اقرار کرنے والے شخص کے درپے ہونے سے رک جانا ، کسی گناہ یا کسی اور خلاف شرع عمل کی وجہ سے کسی کو اسلام سے خارج مت کرو ، جہاد جاری ہے ، جب سے اللہ نے مجھے مبعوث فرمایا ہے ، اور یہ اس وقت تک جاری رہے گا جب اس امت کا آخری شخص دجال سے قتال کرے گا ، کسی ظالم کا ظلم اسے روک سکے گا نہ کسی عادل کا عدل ، اور تقدیر پر ایمان رکھنا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد (۲۵۳۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 60

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا زَنَى الْعَبْدُ خَرَجَ مِنْهُ الْإِيمَانُ فَكَانَ فَوْقَ رَأْسِهِ كَالظُّلَّةِ فَإِذا خرج من ذَلِك الْعَمَل عَاد إِلَيْهِ الايمان» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب بندہ زنا کرتا ہے تو ایمان اس سے نکل کر چھتری کی طرح اس کے سر پر ہو جاتا ہے ، جب وہ اس عمل سے رجوع کر لیتا ہے تو ایمان بھی اس کی طرف پلٹ آتا ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی (معلقاً بعد ح ۲۶۲۵) و ابوداؤد (۴۶۹۰) و صحیحہ الحاکم (۱/ ۲۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 61

عَنْ مُعَاذٍ قَالَ: أَوْصَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَشْرِ كَلِمَاتٍ قَالَ لَا تُشْرِكْ بِاللَّهِ شَيْئًا وَإِنْ قُتِلْتَ وَحُرِّقْتُ وَلَا تَعُقَّنَّ وَالِدَيْكَ وَإِنْ أَمَرَاكَ أَنْ تَخْرُجَ مِنْ أَهْلِكَ وَمَالِكَ وَلَا تَتْرُكَنَّ صَلَاةً مَكْتُوبَةً مُتَعَمِّدًا فَإِنَّ مَنْ تَرَكَ صَلَاةً مَكْتُوبَةً مُتَعَمِّدًا فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ ذِمَّةُ اللَّهِ وَلَا تَشْرَبَنَّ خَمْرًا فَإِنَّهُ رَأَسَ كُلِّ فَاحِشَةٍ وَإِيَّاكَ وَالْمَعْصِيَةَ فَإِنَّ بالمعصية حل سخط الله عز وَجل وَإِيَّاكَ وَالْفِرَارَ مِنَ الزَّحْفِ وَإِنْ هَلَكَ النَّاسُ وَإِذا أصَاب النَّاس موتان وَأَنت فيهم فَاثْبتْ وَأنْفق عَلَى عِيَالِكَ مِنْ طَوْلِكَ وَلَا تَرْفَعْ عَنْهُمْ عَصَاكَ أَدَبًا وَأَخِفْهُمْ فِي اللَّهِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ
معاذ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے دس چیزوں کا حکم دیتے ہوئے فرمایا ؛’’ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنانا خواہ تجھے قتل کر دیا جائے اور جلا دیا جائے ، والدین کی نافرمانی نہ کرنا خواہ وہ تمہیں حکم دیں کہ تو اپنے اہل و مال سے الگ ہو جا ، فرض نماز قصداً ترک نہ کرنا کیونکہ جس نے عمداً فرض نماز ترک کر دی تو اس سے اللہ کی امان ختم ہو گئی ، شراب نہ پینا کیونکہ وہ ہر بے حیائی کی بنیاد ہے ، معصیت سے بچتے رہنا کیونکہ معصیت اللہ کی ناراضی کا باعث بنتی ہے ، میدان جہاد سے فرار نہ ہونا خواہ لوگ ہلاک ہو جائیں ، جب لوگ (طاعون کی وجہ سے) موت کا شکار ہو جائیں اور تم ان میں موجود ہو تو پھر وہیں رہو ، اپنی استطاعت کے مطابق اپنے مال میں سے اپنی اولاد پر خرچ کر ، ادب سکھانے کی خاطر ان سے کوئی سمجھوتہ نہ کر (مارنے کی ضرورت پڑے تو مار) اور اللہ کے بارے میں انہیں ڈراتے رہو ۔‘‘ ضعیف ، رواہ احمد (۵/ ۲۳۸ ح ۲۲۴۲۵) و ابن ماجہ (۴۰۳۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 62

وَعَن حُذَيْفَة قَالَ: إِنَّمَا كَانَ النِّفَاق عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّا الْيَوْمَ فَإِنَّمَا هُوَ الْكفْر بعد الايمان. رَوَاهُ البُخَارِيّ
حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نفاق تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں تھا ، جبکہ اب تو کفر ہے یا ایمان ہے ۔ رواہ البخاری (۷۱۱۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 63

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِي مَا وَسْوَسَتْ بِهِ صُدُورُهَا مَا لم تعْمل بِهِ أَو تَتَكَلَّم»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ نے میری امت کے دلوں میں پیدا ہونے والے وسوسوں سے درگزر فرمایا ہے جب تک وہ ان کے مطابق عمل نہ کر لیں یا بات نہ کر لیں ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۲۵۲۸) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 64

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: جَاءَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلُوهُ: إِنَّا نَجِدُ فِي أَنْفُسِنَا مَا يَتَعَاظَمُ أَحَدُنَا أَنْ يَتَكَلَّمَ بِهِ. قَالَ: «أَو قد وجدتموه» قَالُوا: نعم. قَالَ: «ذَاك صَرِيح الْإِيمَان» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چند صحابہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے آپ سے دریافت کیا : ہم اپنے دلوں میں ایسے وسوسے پاتے ہیں کہ انہیں بیان کرنا ہم بہت گراں سمجھتے ہیں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم بھی ایسا محسوس کرتے ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، جی ہاں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ تو صریح ایمان ہے ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 65

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَأْتِي الشَّيْطَانُ أَحَدَكُمْ فَيَقُولُ: مَنْ خلق كَذَا؟ مَنْ خَلَقَ كَذَا؟ حَتَّى يَقُولَ: مَنْ خَلَقَ رَبَّكَ؟ فَإِذَا بَلَغَهُ فَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ وَلْيَنْتَهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ شیطان تمہارے کسی شخص کے پاس آتا ہے تو وہ کہتا ہے : اس کو کس نے پیدا کیا ؟ اس کو کس نے پیدا کیا ؟ حتیٰ کہ کہتا ہے : تیرے رب کو کس نے پیدا کیا ؟ پس جب تم میں سے کوئی اس حد تک پہنچ جائے تو وہ اللہ کی پناہ طلب کرے اور اس (شیطانی خیال) کو چھوڑ دے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۳۲۷۶) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 66

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَزَالُ النَّاسُ يَتَسَاءَلُونَ حَتَّى يُقَالَ هَذَا خَلَقَ اللَّهُ الْخَلْقَ فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ؟ فَمَنْ وَجَدَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَلْيَقُلْ: آمَنت بِاللَّه وَرُسُله
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لوگ آپس میں سوال کرتے رہیں گے حتیٰ کہ کہا جائے گا : اس مخلوق کو تو اللہ نے پیدا فرمایا ہے تو اللہ کو کس نے پیدا کیا ؟ پس جو اس طرح کی صورت محسوس کرے تو وہ کہے : میں اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لایا ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۷۲۹۶) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 67

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ وُكِّلَ بِهِ قَرِينُهُ مِنَ الْجِنِّ وَقَرِينُهُ مِنَ الْمَلَائِكَةِ. قَالُوا: وَإِيَّاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: وَإِيَّايَ وَلَكِنَّ اللَّهَ أَعَانَنِي عَلَيْهِ فَأَسْلَمَ فَلَا يَأْمُرُنِي إِلَّا بِخَيْرٍ . رَوَاهُ مُسلم
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے ہر شخص کے ساتھ اس کا ایک جن اور ایک فرشتہ ساتھی مامور کر دیا گیا ہے ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ بھی ؟ آپ نے فرمایا :’’ میرے ساتھ بھی لیکن اللہ نے اس کے خلاف میری اعانت کی تو وہ مطیع ہو گیا ، وہ مجھے صرف خیرو بھلائی کی بات ہی کہتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 68

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ الانسان مجْرى الدَّم»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ شیطان انسان میں خون کی طرح گردش کرتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۲۰۳۸) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 69

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ بَنِي آدَمَ مَوْلُودٌ إِلَّا يَمَسُّهُ الشَّيْطَانُ حِينَ يُولَدُ فَيَسْتَهِلُّ صَارِخًا مِنْ مَسِّ الشَّيْطَانِ غَيْرَ مَرْيَمَ وَابْنِهَا»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مریم اور ان کے بیٹے (عیسیٰ ؑ) کے سوا اولاد آدم کے ہاں پیدا ہونے والے ہر بچے کو شیطان اس کی ولادت کے وقت مس کرتا ہے تو وہ شیطان کی چھیڑ پر روتے ہوئے چیخ مارتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۲۴۳۱) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 70

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صِيَاحُ الْمَوْلُودِ حِينَ يَقَعُ نَزْغَةٌ من الشَّيْطَان»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب بچہ پیدائش کے وقت چیختا ہے تو اس کا یہ چیخنا شیطان کے کچوکے کی وجہ سے ہوتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۴۵۴۸) و مسلم س۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 71

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ إِبْلِيسَ يَضَعُ عَرْشَهُ عَلَى المَاء ثمَّ يبْعَث سراياه فَأَدْنَاهُمْ مِنْهُ مَنْزِلَةً أَعْظَمُهُمْ فِتْنَةً يَجِيءُ أَحَدُهُمْ فَيَقُولُ فَعَلَتُ كَذَا وَكَذَا فَيَقُولُ مَا صَنَعْتَ شَيْئًا قَالَ ثُمَّ يَجِيءُ أَحَدُهُمْ فَيَقُولُ مَا تَرَكَتُهُ حَتَّى فَرَّقَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ امْرَأَتِهِ قَالَ فَيُدْنِيهِ مِنْهُ وَيَقُولُ نَعَمْ أَنْتَ قَالَ الْأَعْمَشُ أرَاهُ قَالَ «فيلتزمه» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ شیطان اپنا تخت پانی پر سجاتا ہے ۔ پھر وہ اپنے لشکروں کو روانہ کرتا ہے ، وہ لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں ۔ ان میں سے اس کا زیادہ مقرب وہ ہوتا ہے جو ان میں سب سے زیادہ گمراہ کن ہو ، ان میں سے ایک آتا ہے تو وہ بتاتا ہے ، میں نے یہ یہ کیا ، تو وہ کہتا ہے ، تو نے کچھ بھی نہیں کیا ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پھر ان میں سے ایک آتا ہے تو وہ کہتا ہے ، میں نے فلاں کا پیچھا نہیں چھوڑا حتیٰ کہ میں نے اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دی ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ (شیطان) اسے اپنے قریب کر لیتا ہے اور کہتا ہے :’’ ہاں تم بہت خوب ہو ۔‘‘ اعمش بیان کرتے ہیں ، میرا خیال ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تو وہ (شیطان) اسے گلے لگا لیتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 72

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِن الشَّيْطَان قد أيس أَنْ يَعْبُدَهُ الْمُصَلُّونَ فِي جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَلَكِنَّ فِي التحريش بَينهم» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ شیطان اس بات سے مایوس ہو چکا ہے کہ جزیرہ عرب میں نمازی اس کی پوجا کریں ، لیکن وہ انہیں آپس میں لڑانے کی کوشش کرتا رہے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 73

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: إِنِّي أُحَدِّثُ نَفْسِي بِالشَّيْءِ لَأَنْ أَكُونَ حُمَمَةً أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَتَكَلَّمَ بِهِ. قَالَ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي رَدَّ أَمْرَهُ إِلَى الْوَسْوَسَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا : میرے دل میں کچھ ایسا وسوسہ پیدا ہوتا ہے کہ اسے بیان کرنے سے کوئلہ بن جانا مجھے زیادہ پسند ہے ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کا شکر ہے جس نے اس معاملے کو وسوسہ میں بدل دیا ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداود (۵۱۱۲) و النسائی فی الکبریٰ (۱۰۵۰۳) و صحیحہ ابن حبان (۴۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 74

وَعَن بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِلشَّيْطَانَ لَمَّةً بِابْنِ آدَمَ وَلِلْمَلَكِ لَمَّةً فَأَمَّا لَمَّةُ الشَّيْطَانَ فَإِيعَادٌ بِالشَّرِّ وَتَكْذِيبٌ بِالْحَقِّ وَأَمَّا لَمَّةُ الْمَلَكِ فَإِيعَادٌ بِالْخَيْرِ وَتَصْدِيقٌ بِالْحَقِّ فَمَنْ وَجَدَ ذَلِكَ فَلْيَعْلَمْ أَنَّهُ من الله فليحمد اللَّهَ وَمَنْ وَجَدَ الْأُخْرَى فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ ثُمَّ قَرَأَ (الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ ويأمركم بالفحشاء) الْآيَة) أخرجه التِّرْمِذِيّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث حسن غَرِيب
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ شیطان ابن آدم کے دل میں خیال ڈالتا ہے اور فرشتہ بھی خیال ڈالتا ہے ۔ رہا شیطان کا وسوسہ ڈالنا تو وہ شر اور حق کے جھٹلانے کا وعدہ دیتا ہے ، رہا فرشتے کا خیال ڈالنا تو وہ خیر اور تصدیق حق کا وعدہ دیتا ہے ، جو شخص اس طرح کا خیال محسوس کرے تو وہ جان لے کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے ، پس وہ اللہ کا شکر ادا کرے ، اور جو شخص دوسرا خیال پائے تو وہ شیطان مردود سے اللہ کی پناہ طلب کرے ۔‘‘ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی ۔’’ شیطان تمہیں مفلسی کا وعدہ دیتا ہے اور برے کام کی ترغیب و حکم دیتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۹۸۸) و النسائی فی الکبریٰ (۱۱۰۵۱) و ابن حبان (۴۰) الطبری فی تفسیر (۳/ ۵۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 75

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُول: لَا يَزَالُ النَّاسُ يَتَسَاءَلُونَ حَتَّى يُقَالَ: هَذَا خَلَقَ اللَّهُ الْخَلْقَ فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ؟ فَإِذَا قَالُوا ذَلِك فَقولُوا الله أحد الله الصَّمد لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كفوا أحد ثمَّ ليتفل عَن يسَاره ثَلَاثًا وليستعذ من الشَّيْطَان . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا :’’ لوگ ایک دوسرے سے سوال کرتے رہیں گے حتیٰ کہ یوں بھی کہا جائے گا : اس مخلوق کو تو اللہ نے تخلیق کیا ، تو اللہ کو کس نے پیدا کیا ؟ جب وہ یہ کہیں تو تم کہنا : اللہ یکتا ہے ، اللہ بے نیاز ہے ، اس کی اولاد ہے نہ والدین اور نہ کوئی اس کا ہم سر ہے ۔ پھر تین مرتبہ اپنی بائیں جانب تھوک دے ، اور شیطان مردود سے اللہ کی پناہ طلب کرے ۔‘‘ ابوداؤد ۔ اور ہم عمرو بن احوص سے مروی حدیث ان شاءاللہ باب خطبۃ یوم النحر میں ذکر کریں گے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد (۴۷۲۳ ، ۴۷۲۱) و النسائی فی الکبریٰ (۱۰۴۹۷ ، ۶۶۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 76

عَن أنس بن مَالك يَقُولَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَنْ يَبْرَحَ النَّاسُ يَتَسَاءَلُونَ حَتَّى يَقُولُوا هَذَا الله خَالق كل شَيْء فَمن خلق الله» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ. وَلِمُسْلِمٍ: قَالَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجل: إِن أمتك لَا يزالون يَقُولُونَ: مَا كَذَا؟ مَا كَذَا؟ حَتَّى يَقُولُوا: هَذَا اللَّهُ خَلَقَ الْخَلْقَ فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ عَزَّ وَجل؟
انس ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لوگ ایک دوسرے سے سوال کرتے رہیں گے حتیٰ کہ وہ کہیں گے ، ان سب چیزوں کو اللہ نے پیدا فرمایا ، تو پھر اللہ عزوجل کو کس نے پیدا کیا ؟‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ۔ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۷۲۹۶) و مسلم ۔ اور مسلم کی روایت میں ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ عزوجل نے فرمایا : آپ کی امت کے لوگ اس طرح کہتے رہیں گے ، یہ کیا ؟ اسے کیوں پیدا کیا ہے ؟ حتیٰ کہ وہ کہیں گے : اس مخلوق کو تو اللہ نے پیدا فرمایا تو پھر اللہ عزوجل کو کس نے پیدا کیا ہے :‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 77

عَن عُثْمَان بن أبي الْعَاصِ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ حَالَ بيني وَبَين صَلَاتي وقراءتي يُلَبِّسُهَا عَلَيَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاكَ شَيْطَانٌ يُقَالُ لَهُ خِنْزِبٌ فَإِذَا أَحْسَسْتَهُ فَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْهُ وَاتْفُلْ عَلَى يسارك ثَلَاثًا قَالَ فَفَعَلْتُ ذَلِكَ فَأَذْهَبَهُ اللَّهُ عَنِّي» . رَوَاهُ مَسْلِمٌ
عثمان بن ابی العاص ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! بے شک شیطان میرے ، میری نماز اور میری قراءت کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور وہ نماز کو مجھ پر ملتبس کر دیتا ہے ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ شیطان ہے اسے خنزب کہا جاتا ہے ، پس جب تم محسوس کرو تو اس سے اللہ کی پناہ طلب کرو اور تین بار اپنی بائیں جانب تھوک دو ۔‘‘ (وہ بیان کرتے ہیں) پس میں نے ایسے کیا تو اللہ نے اسے مجھ سے دور کر دیا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 78

وَعَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ فَقَالَ: «إِنِّي أهم فِي صَلَاتي فيكثر ذَلِك عَليّ فَقَالَ الْقَاسِم بن مُحَمَّد امْضِ فِي صَلَاتك فَإِنَّهُ لن يذهب عَنْكَ حَتَّى تَنْصَرِفَ وَأَنْتَ تَقُولُ مَا أَتْمَمْتُ صَلَاتي» . رَوَاهُ مَالك
قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے ان سے مسئلہ دریافت کیا تو کہا : نماز میں میرا خیال کسی دوسری طرف چلا جاتا ہے ، اور اکثر ایسا ہوتا ہے ۔ تو انہوں نے کہا : اپنی نماز جاری رکھو ، کیونکہ تمہارے نماز سے فارغ ہونے تک یہ آتے رہیں گے ، اور (نماز کے اختتام پر ) تم کہو گے : میں نے اپنی نماز مکمل نہیں کی ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ مالک فی الموطا (۱/ ۱۰۰ ح ۲۲۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 79

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَتَبَ اللَّهُ مقادير الْخَلَائق قبل أَن يخلق السَّمَوَات وَالْأَرْضَ بِخَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ» قَالَ: «وَكَانَ عَرْشُهُ على المَاء» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ نے زمین و آسمان کی تخلیق سے پچاس ہزار سال پہلے مخلوق کی تقدیر لکھی ، اور اس کا عرش پانی پر تھا ۔‘‘ رواہ مسلم و تاریخ بغداد (۲/ ۲۵۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 80

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ شَيْءٍ بِقَدَرٍ حَتَّى الْعَجز والكيس» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر چیز حتیٰ کہ عجزو دانائی ، تقدیر کے مطابق ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 81

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «احْتَجَّ آدَمُ وَمُوسَى عَلَيْهِمَا السَّلَام عِنْدَ رَبِّهِمَا فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى قَالَ مُوسَى أَنْتَ آدَمُ الَّذِي خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَنَفَخَ فِيكَ مِنْ رُوحِهِ وَأَسْجَدَ لَكَ مَلَائِكَتَهُ وَأَسْكَنَكَ فِي جَنَّتِهِ ثُمَّ أَهَبَطْتَ النَّاسَ بِخَطِيئَتِكَ إِلَى الأَرْض فَقَالَ آدَمُ أَنْتَ مُوسَى الَّذِي اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِرِسَالَتِهِ وَبِكَلَامِهِ وَأَعْطَاكَ الْأَلْوَاحَ فِيهَا تِبْيَانُ كُلِّ شَيْءٍ وَقَرَّبَكَ نَجِيًّا فَبِكَمْ وَجَدَتِ اللَّهِ كَتَبَ التَّوْرَاةَ قَبْلَ أَنْ أُخْلَقَ قَالَ مُوسَى بِأَرْبَعِينَ عَامًا قَالَ آدَمُ فَهَلْ وَجَدْتَ فِيهَا (وَعَصَى آدَمُ ربه فغوى) قَالَ نَعَمْ قَالَ أَفَتَلُومُنِي عَلَى أَنْ عَمِلْتُ عَمَلًا كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَيَّ أَنْ أَعْمَلَهُ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي بِأَرْبَعِينَ سَنَةً قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آدم اور موسیٰ ؑ نے اپنے رب کے ہاں مناظرہ و مباحشہ کیا ، تو آدم ؑ موسیٰ ؑ پر غالب رہے ، موسیٰ ؑ نے فرمایا : آپ آدم ؑ ہیں جنہیں اللہ نے اپنے ہاتھ سے تخلیق فرمایا ، اس میں اپنی روح پھونکی ، اپنے فرشتوں سے آپ کو سجدہ کرایا ، آپ کو اپنی جنت میں بسایا پھر آپ نے اپنی خطا سے لوگوں کو زمین پر اتارا ، آدم ؑ نے فرمایا : آپ موسیٰ ؑ ہیں جنہیں اللہ نے اپنی رسالت اور اپنے کلام کے لیے منتخب فرمایا ، آپ کو تختیاں عطا کیں جن میں ہر چیز کا بیان ہے ، آپ کو کسی واسطے کے بغیر سرگوشی کا شرف بخشا ، آپ کے خیال میں میری تخلیق سے کتنا عرصہ قبل اللہ تعالیٰ نے تورات لکھی ہو گی ؟ موسیٰ ؑ نے فرمایا : چالیس برس ، آدم ؑ نے فرمایا : کیا آپ نے اس میں یہ چیز بھی پائی : آدم ؑ نے اپنے رب کی نافرمانی کی تو وہ بھٹک گئے ۔؟ انہوں نے فرمایا : جی ہاں ، آدم ؑ نے فرمایا : کیا آپ مجھے ایسے عمل کرنے پر ملامت کرتے ہیں جس کا کرنا اللہ نے مجھے پیدا کرنے سے بھی چالیس برس پہلے مجھ پر لازم کر دیا تھا ۔‘‘ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آدم ؑ موسیٰ ؑ پر غالب آ گئے ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 82

عَن عبد الله بن مَسْعُود قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ الصَّادِق المصدوق: «إِن أحدكُم يجمع خلقه فِي بطن أمه أَرْبَعِينَ يَوْمًا ثمَّ يكون فِي ذَلِك علقَة مثل ذَلِك ثمَّ يكون فِي ذَلِك مُضْغَة مثل ذَلِك ثمَّ يُرْسل الْملك فينفخ فِيهِ الرّوح وَيُؤمر بِأَرْبَع كَلِمَات بكتب رزقه وأجله وَعَمله وشقي أَو سعيد فوالذي لَا إِلَه غَيره إِن أحدكُم لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلَّا ذِرَاعٌ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ فَيَدْخُلُهَا وَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلَّا ذِرَاعٌ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيَدْخُلُهَا»
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جو کہ صادق و مصدوق ہیں ، فرمایا :’’ تم میں سے ہر ایک کی تخلیق اس کی ماں کے پیٹ میں اس طرح مکمل کی جاتی ہے کہ وہ چالیس روز تک نطفہ رہتا ہے ، پھر اتنی مدت جما ہوا خون رہتا ہے ۔ پھر اتنی ہی مدت گوشت کا لوتھڑا رہتا ہے ، پھر اللہ چار باتیں لکھنے کے لیے اس کی طرف ایک فرشتہ بھیجتا ہے ، پس وہ اس کا عمل ، اس کی عمر ، اس کا رزق اور اس کا بد نصیب یا سعادت مند ہونا لکھتا ہے ۔ پھر اس میں روح پھونک دی جاتی ہے ۔ پس اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، بے شک تم میں سے کوئی شخص اہل جنت کے سے عمل کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ اس کے اور جنت کے مابین صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو وہ نوشتہ تقدیر اس پر غالب آ جاتا ہے تو وہ جہنمیوں کا سا کوئی عمل کر بیٹھتا ہے تو وہ اس میں داخل ہو جاتا ہے ، اور (اسی طرح) تم میں سے کوئی جہنمیوں کے سے عمل کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ اس کے اور جہنم کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو وہ نوشتہ تقدیر اس پر غالب آ جاتا ہے اور وہ اہل جنت کا سا عمل کر لیتا ہے تو وہ اس میں داخل ہو جاتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۶۵۹۴) و مسلم و ابوداؤد (۴۷۰۸) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 83

وَعَن سهل بن سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْعَبْدَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ النَّارِ وَإِنَّهُ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ الْجنَّة وَإنَّهُ من أهل النَّار وَإِنَّمَا الْعمَّال بالخواتيم»
سہل بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’ـ’ بندہ جہنمیوں کے سے عمل کرتا رہتا ہے حالانکہ وہ جنتی ہوتا ہے ، دوسرا آدمی جنتیوں والے عمل کرتا رہتا ہے ، حالانکہ وہ جہنمی ہوتا ہے ، اعمال تو وہ (قابل اعتبار) ہیں جو آخری ہیں :‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۶۶۰۷) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 84

عَن عَائِشَة أم الْمُؤمنِينَ قَالَتْ: «دُعِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جِنَازَةِ صَبِيٍّ مِنَ الْأَنْصَارِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ طُوبَى لِهَذَا عُصْفُورٌ مِنْ عَصَافِيرِ الْجَنَّةِ لَمْ يَعْمَلِ السُّوءُ وَلَمْ يُدْرِكْهُ قَالَ أَوَ غَيْرُ ذَلِكِ يَا عَائِشَةُ إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ لِلْجَنَّةِ أَهْلًا خَلَقَهُمْ لَهَا وَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ وَخَلَقَ لِلنَّارِ أَهْلًا خَلَقَهُمْ لَهَا وهم فِي أصلاب آبَائِهِم» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایک انصاری بچے کے جنازے کی دعوت دی گئی تو میں نے کہا : اللہ کے رسول ! جنت کی اس چڑیا کے لیے بشارت ہے ، اس نے کوئی برائی کی نہ اس کا وقت پایا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عائشہ ! کیا اس کے علاوہ کوئی بات ہے ، بے شک اللہ نے جنت کے لیے کچھ لوگ پیدا فرمائے ، انہیں جنت ہی کے لیے پیدا فرمایا جبکہ وہ اپنے آباء کی پشت میں تھے اور (اسی طرح ) جہنم کے لیے کچھ لوگ پیدا کیے ، انہیں جہنم ہی کے لیے پیدا فرمایا جبکہ وہ اپنے آباء کی صلب میں تھے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 85

عَن عَليّ رَضِي الله عَنهُ قَالَ كُنَّا فِي جَنَازَة فِي بَقِيع الْغَرْقَد فَأَتَانَا النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فَقعدَ وقعدنا حوله وَمَعَهُ مخصرة فَنَكس فَجعل ينكت بمخصرته ثمَّ قَالَ مَا مِنْكُم من أحد مَا من نفس منفوسة إِلَّا كتب مَكَانهَا من الْجنَّة وَالنَّار وَإِلَّا قد كتب شقية أَو سعيدة فَقَالَ رجل يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نَتَّكِلُ عَلَى كِتَابِنَا وَنَدع الْعَمَل فَمن كَانَ منا من أهل السَّعَادَة فسيصير إِلَى عمل أهل السَّعَادَة وَأما من كَانَ منا من أهل الشقاوة فسيصير إِلَى عمل أهل الشقاوة قَالَ أما أهل السَّعَادَة فييسرون لعمل السَّعَادَة وَأما أهل الشقاوة فييسرون لِعَمَلِ الشَّقَاوَةِ ثُمَّ قَرَأَ (فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى وَصدق بِالْحُسْنَى) الْآيَة
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے ہر ایک کی جہنم میں اور جنت میں جگہ لکھ دی گئی ہے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا ہم پھر اپنے نوشتہ تقدیر پر بھروسہ کر لیں ۔ اور عمل کرنا چھوڑ دیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عمل کرتے رہو ، ہر ایک کو ، جس کے لیے اسے پیدا کیا گیا ہے ، میسر کر دیا جاتا ہے ، جو شخص سعادت مندوں میں سے ہو گا تو اس کے لیے اہل سعادت کے عمل آسان کر دئیے جائیں گے ، اور جو شخص بد نصیبوں میں سے ہوا تو اس کے لیے بدنصیبی والے عمل آسان کر دئیے جائیں گے ۔ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ جس کسی نے اللہ کی راہ میں دیا اور ڈرتا رہا ، اور اچھی بات کی تصدیق کی ، تو ہم بہت جلد اس کے لیے نیکی کی راہ آسان کر دیں گے :‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۱۳۶۲) و مسلم و البیھقی فی کتاب القضاء و القدر (۴۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 86

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ حَظَّهُ مِنَ الزِّنَا أَدْرَكَ ذَلِكَ لَا مَحَالَةَ فَزِنَا الْعَيْنِ النَّظَرُ وَزِنَا اللِّسَانِ الْمَنْطِقُ وَالنَّفْسُ تَمَنَّى وَتَشْتَهِي وَالْفَرْجُ يصدق ذَلِك كُله ويكذبه» وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ قَالَ: «كُتِبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ نَصِيبُهُ مِنَ الزِّنَا مُدْرِكٌ ذَلِكَ لَا محَالة فالعينان زِنَاهُمَا النَّظَرُ وَالْأُذُنَانِ زِنَاهُمَا الِاسْتِمَاعُ وَاللِّسَانُ زِنَاهُ الْكَلَامُ وَالْيَدُ زِنَاهَا الْبَطْشُ وَالرِّجْلُ زِنَاهَا الْخُطَا وَالْقَلْبُ يَهْوَى وَيَتَمَنَّى وَيُصَدِّقُ ذَلِكَ الْفَرْجُ وَيُكَذِّبُهُ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ نے اولاد آدم پر اس کے زنا کا حصہ لکھ دیا ہے ، جسے وہ ضرور پا کر رہے گا ، آنکھ کا زنا دیکھنا ہے ، زبان کا زنا بولنا ہے جبکہ نفس تمنا اور آرزو کرتا ہے اور شرم گاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے ۔‘‘ اور مسلم کی روایت میں ہے :’’ اللہ نے ابن آدم پر اس کے زنا کا حصہ لکھ دیا ہے ، جسے وہ ضرور پا کر رہے گا ، آنکھ کا زنا دیکھنا ہے ، کانوں کا زنا سننا ہے ، زبان کا زنا بات کرنا ہے ، ہاتھ کا زنا پکڑنا ہے ، ٹانگ کا زنا چل کر جانا ہے ، جبکہ نفس تمنا اور آرزو کرتا ہے اور شرم گاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۶۶۱۲ ، ۶۲۴۳) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 87

وَعَن عمرَان بن حضين: إِن رجلَيْنِ من مزينة أَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ مَا يَعْمَلُ النَّاسُ الْيَوْمَ وَيَكْدَحُونَ فِيهِ أَشِيءٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَى فيهم من قدر قد سَبَقَ أَوْ فِيمَا يَسْتَقْبِلُونَ بِهِ مِمَّا أَتَاهُمْ بِهِ نَبِيُّهُمْ وَثَبَتَتِ الْحُجَّةُ عَلَيْهِمْ فَقَالَ لَا بَلْ شَيْءٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَى فِيهِمْ وَتَصْدِيقُ ذَلِكَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ (وَنَفْسٍ وَمَا سواهَا فألهمها فجورها وتقواها) رَوَاهُ مُسلم
عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ مزینہ قبیلہ کے دو آدمیوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! لوگ جو آج عمل کر رہے ہیں اور اس کے لیے محنت و کوشش کر رہے ہیں ، کیا یہ ایسی چیز ہے جس کا فیصلہ کیا جا چکا ہے اور پہلے سے جو تقدیر ہے وہ نافذ ہو چکی ہے ، یا وہ اس چیز کی طرف جا رہے ہیں جو ان کے نبی ان کے پاس لے کر آئے اور ان کے خلاف حجت قائم کی ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہیں ، بلکہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس کا ان کے متعلق فیصلہ ہو چکا ہے اور ان کے بارے میں نافذ ہو چکی ہے ، اور اس کی تصدیق اللہ عزوجل کی کتاب میں ہے :’’ اور نفس کی قسم ! اور اس کی جو کچھ اس نے درست کیا ، پھر بدکاری اور پرہیزگاری دونوں کی اسے سمجھ عطا کی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 88

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ شَابٌّ وَأَنَا أَخَافُ عَلَى نَفْسِي الْعَنَتَ وَلَا أَجِدُ مَا أَتَزَوَّجُ بِهِ النِّسَاءَ كأَنَّهُ يَسْتَأْذِنُهُ فِي الِاخْتِصَاءِ قَالَ: فَسَكَتَ عَنِّي ثُمَّ قُلْتُ مِثْلَ ذَلِكَ فَسَكَتَ عَنِّي ثُمَّ قُلْتُ مِثْلَ ذَلِكَ فَسَكَتَ عَنِّي ثُمَّ قُلْتُ مِثْلَ ذَلِكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا هُرَيْرَةَ جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا أَنْتَ لَاقٍ فَاخْتَصِ على ذَلِك أَو ذَر» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں جوان آدمی ہوں اور مجھے اپنے متعلق زنا کا اندیشہ ہے ، جبکہ میرے پاس شادی کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ، گویا کہ وہ آپ سے خصی ہونے کی اجازت طلب کرتے ہیں ، راوی بیان کرتے ہیں ، آپ نے مجھے کوئی جواب نہ دیا ، پھر میں نے وہی بات عرض کی ، آپ پھر خاموش رہے ، میں نے پھر وہی عرض کی ، آپ پھر خاموش رہے کوئی جواب نہ دیا ، میں نے پھر وہی بات عرض کی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابوہریرہ ! تم نے جو کچھ کرنا ہے یا تمہارے ساتھ جو کچھ ہونا ہے اس کے متعلق قلم لکھ کر خشک ہو چکا اب اس کے باوجود تم خصی ہو جاؤ یا چھوڑ دو ۔‘‘ رواہ البخاری (۵۰۷۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 89

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَقُول إِنَّ قُلُوبَ بَنِي آدَمَ كُلِّهَا بَيْنَ أُصْبُعَيْنِ من أَصَابِع الرَّحْمَن كقلب وَاحِد يصرفهُ حَيْثُ يَشَاءُ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الله مُصَرِّفَ الْقُلُوبِ صَرِّفْ قُلُوبَنَا عَلَى طَاعَتِكَ» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اولاد آدم کے تمام قلوب ، قلب واحد کی طرح رحمن کی دو انگلیوں میں ہیں ۔ وہ جیسے چاہتا ہے اسے بدلتا رہتا ہے ۔‘‘ پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اے اللہ ! دلوں کو پھیرنے والے ! ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت پر پھیر دینا (یعنی ثابت قدم) ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 90

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ كَانَ يحدث قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلَّا يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ أَوْ يُنَصِّرَانِهِ أَوْ يُمَجِّسَانِهِ كَمَا تُنْتَجُ الْبَهِيمَةُ بَهِيمَةً جَمْعَاءَ هَلْ تُحِسُّونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَاءَ ثُمَّ يَقُول أَبُو هُرَيْرَة رَضِي الله عَنهُ (فطْرَة الله الَّتِي فطر النَّاس عَلَيْهَا) الْآيَة»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر پیدا ہونے والا بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا کیا جاتا ہے ، پس اس کے والدین اسے یہودی بنا دیتے ہیں ، یا اسے نصرانی بنا دیتے ہیں یا اسے مجوسی بنا دیتے ہیں ، جیسے جانور صحیح سالم جانور کو جنم دیتا ہے ، کیا تم اس میں سے کسی کا کان کٹا ہوا محسوس کرتے ہو ؟‘‘ پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی :’’ یہ وہ فطرت ہے ، جس پر اللہ نے لوگوں کو پیدا کیا ہے اور اللہ کی اس بنائی ہوئی چیز میں کوئی تبدیلی نہ کرو ، یہی درست دین ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۱۳۵۸) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 91

وَعَن أبي مُوسَى قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَمْسِ كَلِمَاتٍ فَقَالَ: «إِنَّ اللَّهَ عز وَجل لَا يَنَامُ وَلَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَنَامَ يَخْفِضُ الْقِسْطَ وَيَرْفَعُهُ يُرْفَعُ إِلَيْهِ عَمَلُ اللَّيْلِ قَبْلَ عَمَلِ النَّهَارِ وَعَمَلُ النَّهَارِ قَبْلَ عَمَلِ اللَّيْل حجابه النُّور» . رَوَاهُ مُسلم
ابوموسیٰ ؓ نے فرمایا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھڑے ہو کر ہمیں پانچ چیزوں کے متعلق خبر دیتے ہوئے فرمایا :’’ بے شک اللہ سوتا ہے نہ یہ اس کی شان کے لائق ہے کہ وہ سو جائے ، وہ میزان کو اوپر نیچے کرتا رہتا ہے ۔ رات کا عمل ، دن کے عمل سے پہلے اور دن کا عمل رات کے عمل سے پہلے ، اس کی طرف پہنچا دیا جاتا ہے ، اس کا حجاب نور ہے ، اگر وہ اس حجاب کو اٹھا دے تو اس کے چہرے کے انوار ، وہاں تک اس مخلوق کو جلا دیں جہاں تک اس کی نگاہ پہنچتی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 92

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَدُ اللَّهِ مَلْأَى لَا تَغِيضُهَا نَفَقَةٌ سَحَّاءُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ أَرَأَيْتُمْ مَا أَنْفَقَ مُذْ خَلَقَ السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ؟ فَإِنَّهُ لَمْ يَغِضْ مَا فِي يَدِهِ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ وَبِيَدِهِ الْمِيزَانُ يَخْفِضُ وَيرْفَع» وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: «يَمِينُ اللَّهِ مَلْأَى قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ مَلْآنُ سَحَّاءُ لَا يُغِيضُهَا شَيْءٌ اللَّيْل والنهار»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کا ہاتھ بھرا ہوا ہے ، رات دن کی سخاوت اسے کم نہیں کرتی ، تم نے دیکھا کہ اس نے زمین و آسمان کی تخلیق کے وقت سے جو خرچ کیا اس نے اس کے ہاتھ کے خزانے میں کوئی کمی نہیں کی ، اور اس کا عرش پانی پر ہے ، اور میزان اس کے ہاتھ میں ہے وہ اسے پست کرتا اور بلند کرتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۴۶۸۴) و مسلم ۔ اور مسلم کی روایت میں ہے :’’ اللہ کا دایاں ہاتھ بھرا ہوا ہے ۔‘‘ ابن نمیر نے کہا :’’ دونوں ہاتھ بھرے ہوئے ہیں ۔ رات اور دن کی سخاوت اس میں کوئی کمی نہیں کرتی ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 93

وَعَنْهُ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَرَّارِيِّ الْمُشْرِكِينَ قَالَ: «اللَّهُ أعلم بِمَا كَانُوا عاملين»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مشرکین کی اولاد کے بارے میں دریافت کیا گیا ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ان کے اعمال کے متعلق اللہ بہتر جانتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۱۳۸۴) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 94

وَعَن عبَادَة بن الصَّامِت قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُول «إِنَّ أَوَّلَ مَا خَلَقَ اللَّهُ الْقَلَمُ فَقَالَ اكْتُبْ فَقَالَ مَا أَكْتُبُ قَالَ اكْتُبِ الْقَدَرَ مَا كَانَ وَمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى الْأَبَدِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِسْنَادًا
عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا فرمایا تو اسے فرمایا :’’ لکھو ۔ اس نے عرض کیا ، کیا لکھوں ؟ فرمایا تقدیر لکھو ، اس نے جو کچھ ہو چکا تھا اور جو کچھ ہونا تھا سب لکھ دیا ۔‘‘ ترمذی ، اور امام ترمذی نے فرمایا ، یہ حدیث سند کے لحاظ سے غریب ہے ۔ صحیح ، رواہ ترمذی (۳۳۱۹ ، ۲۱۵۵) روی ابویعلی (۲۳۲۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 95

وَعَن مُسلم بن يسَار قَالَ سُئِلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ (وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورهمْ) قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يسْأَل عَنْهَا فَقَالَ: «خلق آدم ثمَّ مسح ظَهره بِيَمِينِهِ فأاستخرج مِنْهُ ذُرِّيَّةً فَقَالَ خَلَقَتُ هَؤُلَاءِ لِلْجَنَّةِ وَبِعَمَلِ أهل الْجنَّة يعْملُونَ ثمَّ مسح ظَهره فَاسْتَخْرَجَ مِنْهُ ذُرِّيَّةً فَقَالَ خَلَقَتُ هَؤُلَاءِ لِلنَّارِ وبعمل أهل النَّار يعْملُونَ فَقَالَ رجل يَا رَسُول الله فَفِيمَ الْعَمَل يَا رَسُول الله قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ إِذَا خَلَقَ الْعَبْدَ لِلْجَنَّةِ اسْتَعْمَلَهُ بِعَمَلِ أهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَمُوتَ عَلَى عَمَلٍ من أَعمال أهل الْجنَّة فيدخله الله الْجَنَّةَ وَإِذَا خَلَقَ الْعَبْدَ لِلنَّارِ اسْتَعْمَلَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ حَتَّى يَمُوتَ عَلَى عَمَلٍ مِنْ أَعمال أهل النَّار فيدخله الله النَّار» . رَوَاهُ مَالك وَالتِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
مسلم بن یسار ؒ بیان کرتے ہیں ، عمر بن خطاب ؓ سے اس آیت کے بارے میں پوچھا گیا :’’ جب تیرے رب نے بنی آدم کی پشت سے ان کی اولاد کو پیدا کیا ۔‘‘ تو عمر ؓ نے فرمایا : میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو جب ان سے اس آیت کے بارے میں دریافت کیا گیا تو فرماتے ہوئے سنا :’’ بے شک اللہ نے آدم ؑ کو پیدا فرمایا ، پھر اپنا دایاں ہاتھ ان کی پشت پر پھیرا تو اس سے کچھ اولاد نکالی اور فرمایا : میں نے انہیں جنت کے لیے پیدا کیا ہے اور وہ اہل جنت کے سے عمل کریں گے ، پھر ان کی پشت پر ہاتھ پھیرا تو اس سے کچھ اولاد نکالی تو فرمایا : میں نے انہیں جہنم کے لیے پیدا کیا ہے اور وہ اہل جہنم کے سے عمل کریں گے ۔ (یہ سن کر) کسی آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! تو پھر عمل کس لیے کرنا ہے ؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب اللہ کسی بندے کو جنت کے لیے پیدا فرماتا ہے تو اسے اہل جنت کے اعمال پر لگا دیتا ہے حتیٰ کہ وہ اہل جنت کے سے اعمال پر ہی فوت ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اس وجہ سے اسے جنت میں داخل فرما دیتا ہے ، اور جب وہ کسی بندے کو جہنم کے لیے پیدا فرماتا ہے تو اسے جہنمیوں والے اعمال پر لگا دیتا ہے حتیٰ کہ وہ جہنمیوں والے اعمال پر ہی فوت ہوتا ہے تو وہ اس وجہ سے اس کو جہنم میں داخل کر دیتا ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف رواہ مالک فی الموطا (۲/ ۸۹۸ ح ۱۷۲۶) و الترمذی (۳۰۷۵) و ابوداؤد (۴۷۰۳) و فی شرح السنہ (۱/ ۱۳۸ ، ۱۳۹ ح۷۷) و ابن حبان (۸/ ۲۶۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 96

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَده كِتَابَانِ فَقَالَ: «أَتَدْرُونَ مَا هَذَانِ الكتابان فَقُلْنَا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا أَنْ تُخْبِرَنَا فَقَالَ لِلَّذِي فِي يَدِهِ الْيُمْنَى هَذَا كِتَابٌ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِينَ فِيهِ أَسْمَاءُ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَسْمَاء آبَائِهِم وقبائلهم ثمَّ أجمل على آخِرهم فَلَا يُزَادُ فِيهِمْ وَلَا يُنْقَصُ مِنْهُمْ أَبَدًا ثُمَّ قَالَ لِلَّذِي فِي شِمَالِهِ هَذَا كِتَابٌ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِينَ فِيهِ أَسْمَاءُ أَهْلِ النَّارِ وَأَسْمَاء آبَائِهِم وقبائلهم ثمَّ أجمل على آخِرهم فَلَا يُزَادُ فِيهِمْ وَلَا يُنْقَصُ مِنْهُمْ أَبَدًا فَقَالَ أَصْحَابُهُ فَفِيمَ الْعَمَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ كَانَ أَمْرٌ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ فَقَالَ سَدِّدُوا وَقَارِبُوا فَإِنَّ صَاحِبَ الْجَنَّةِ يُخْتَمُ لَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَإِنْ عَمِلَ أَيَّ عَمَلٍ وَإِنَّ صَاحِبَ النَّارِ يُخْتَمُ لَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ وَإِنْ عَمِلَ أَيَّ عَمَلٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيْهِ فَنَبَذَهُمَا ثُمَّ قَالَ فَرَغَ رَبُّكُمْ مِنَ الْعِبَادِ فريق فِي الْجنَّة وفريق فِي السعير» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيح
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باہر تشریف لائے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاتھوں میں دو کتابیں تھیں ، آپ نے فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو کہ یہ دو کتابیں کیا ہیں ؟‘‘ ہم نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! جب تک آپ نہ بتائیں ، ہم نہیں جانتے ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ والی کتاب کے بارے میں فرمایا :’’ یہ کتاب ربّ العالمین کی طرف سے ہے ، اس میں جنتیوں ، ان کے آباء اور ان کے قبیلوں کے نام ہیں ، پھر ان کے آخر پر پورا حساب کر دیا گیا ہے لہذا ان میں کوئی کمی بیشی نہیں کی جا سکتی ۔‘‘ پھر آپ نے اپنے بائیں ہاتھ والی کتاب کے بارے میں فرمایا :’’ یہ کتاب رب العالمین کی طرف سے ہے اس میں جہنمیوں ، ان کے آباء اور ان کے قبیلوں کے نام ہیں ، پھر ان کے آخر پر پورا حساب کر دیا گیا ہے لہذا اس میں کوئی کمی بیشی نہیں کی جا سکتی ۔‘‘ تو آپ کے صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! جب فیصلہ ہو چکا ہے تو پھر عمل کس لیے کرنا ہے ؟ آپ نے فرمایا :’’ میانہ روی سے درست اعمال کرتے رہو ، کیونکہ جنتی شخص سے آخری عمل جنتیوں والا کرایا جائے گا ، اگرچہ پہلے اس نے کیسے بھی عمل کیے ہوں ، اور جہنمی سے آخری عمل جہنمیوں والا کرایا جائے گا ، خواہ اس سے پہلے اس نے کیسے بھی عمل کیے ہوں ۔‘‘ پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ہاتھوں سے وہ کتابیں رکھ کر فرمایا :’’ تمہارا رب بندوں (کے معاملے) سے فارغ ہو چکا ، پس ایک گروہ جنت میں اور ایک گروہ جہنم میں جائے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۲۱۴۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 97

وَعَن أبي خزامة عَن أَبِيه قَالَ سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رُقًى نَسْتَرْقِيهَا وَدَوَاءً نَتَدَاوَى بِهِ وَتُقَاةً نَتَّقِيهَا هَلْ تَرُدُّ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ شَيْئًا قَالَ: «هِيَ مِنْ قَدَرِ الله» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
ابوخزامہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! راہنمائی فرمائیں ، دم جس کے ذریعے ہم دم کراتے ہیں ، دوائی ، جس کے ذریعے ہم علاج کرتے ہیں ، اور بچاؤ کی چیزیں (مثلاً ڈھال وغیرہ) جن کے ذریعے ہم بچاؤ کرتے ہیں ۔ کیا یہ اللہ کی تقدیر سے کچھ روک سکتی ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ (اسباب اختیار کرنا) بھی اللہ کی تقدیر میں سے ہیں ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد ۳/ ۴۲۱ ح ۱۵۵۵۱ ، ۱۵۵۵۴) و الترمذی (۲۰۶۵) و ابن ماجہ (۳۴۳۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 98

وَعَن أبي هُرَيْرَة قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَتَنَازَعُ فِي الْقَدَرِ فَغَضِبَ حَتَّى احْمَرَّ وَجْهُهُ حَتَّى كَأَنَّمَا فُقِئَ فِي وجنتيه الرُّمَّانِ فَقَالَ أَبِهَذَا: «أُمِرْتُمْ أَمْ بِهَذَا أُرْسِلْتُ إِلَيْكُمْ إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلُكُمْ حِينَ تنازعوا فِي هَذَا الْأَمر عزمت عَلَيْكُم أَلا تتنازعوا فِيهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ من حَدِيث صَالح المري وَله غرائب يتفرد بهَا لَا يُتَابع عَلَيْهَا قلت: لَكِن يشْهد لَهُ الَّذِي بعده
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم تقدیر کے بارے میں بحث کر رہے تھے اسی دوران رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لے آئے اور آپ سخت ناراض ہوئے حتیٰ کہ آپ کا چہرہ مبارک سرخ ہو گیا گویا آپ کے رخساروں پر انار کے دانے نچوڑ دیے گئے ہیں ، تو آپ نے فرمایا :’’ کیا تمہیں اس (تقدیر کے مسئلہ پر بحث کرنے) کا حکم دیا گیا ، کیا مجھے اس چیز کے ساتھ تمہاری طرف بھیجا گیا ہے ؟ تم سے پہلی قوموں نے اس معاملے میں بحث و تنازع کیا تو وہ ہلاک ہو گئیں ، میں تمہیں قسم دیتا ہوں اور تم پر واجب کرتا ہوں کہ تم اس مسئلہ پر بحث و تنازع نہ کرو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۱۳۳) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 99

وروى ابْن مَاجَه فِي الْقدر نَحْوَهُ عَنْ عَمْرٍو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ
ابن ماجہ نے عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کی سند سے اسی طرح روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابن ماجہ (۸۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 100

وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ آدَمَ مِنْ قَبْضَةٍ قَبَضَهَا مِنْ جَمِيعِ الْأَرْضِ فَجَاءَ بَنُو آدَمَ عَلَى قَدْرِ الْأَرْضِ مِنْهُمُ الْأَحْمَرُ وَالْأَبْيَضُ وَالْأَسْوَدُ وَبَيْنَ ذَلِكَ وَالسَّهْلُ وَالْحَزْنُ وَالْخَبِيثُ وَالطَّيِّبُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
ابوموسیٰ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ نے آدم ؑ کو ایک مٹھی (بھر مٹی) سے جو اس نے ساری سطح زمین سے حاصل کی تھی ، پیدا فرمایا ۔ آدم ؑ کی اولاد زمین (کی رنگت) کی مناسبت سے پیدا ہوئی ، ان میں سے کچھ سرخ ہیں کچھ سفید اور کچھ کالے اور کچھ سرخ و سفید کے مابین ، کچھ نرم مزاج اور کچھ سخت مزاج ، کچھ بری عادات والے اور کچھ پاکیزہ صفات والے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد (۴/ ۴۰۰ ح ۱۹۸۱۱) و الترمذی (۲۹۵۵) و ابوداؤد (۴۶۹۳) و صحیحہ ابن حبان (۲۰۸۳) و الحاکم (۲/ ۲۶۱ ، ۲۶۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 101

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٌو قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ خَلْقَهُ فِي ظُلْمَةٍ فَأَلْقَى عَلَيْهِمْ مِنْ نُورِهِ فَمَنْ أَصَابَهُ مِنْ ذَلِكَ النُّورِ اهْتَدَى وَمَنْ أَخْطَأَهُ ضَلَّ فَلذَلِك أَقُول: جف الْقلب على علم الله . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ نے اپنی مخلوق کو اندھیرے میں پیدا فرمایا ، پھر ان پر اپنا نور ڈالا ، پس جس کو یہ نور میسر آ گیا وہ ہدایت پا گیا اور جو اس سے محروم رہا وہ گمراہ ہو گیا ، پس میں اسی لیے کہتا ہوں ، اللہ کے علم پر قلم خشک ہو چکا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد (۲/ ۱۷۶ ح ۶۶۴۴ ب) و الترمذی (۲۶۴۲) و ابن حبان (۱۸۱۲) و الحاکم (۱/ ۳۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 102

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ: «يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ» فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ آمَنَّا بِكَ وَبِمَا جِئْتَ بِهِ فَهَلْ تَخَافُ عَلَيْنَا؟ قَالَ: «نَعَمْ إِنَّ الْقُلُوبَ بَيْنَ أُصْبُعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ اللَّهِ يُقَلِّبُهَا كَيْفَ يَشَاءُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کثرت کے ساتھ یہ دعا کیا کرتے تھے : دلوں کو بدلنے والے ! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت رکھنا ، میں نے عرض کیا : اللہ کے نبی ! ہم آپ پر اور آپ کی شریعت پر ایمان لا چکے ، تو کیا آپ کو ہمارے بارے میں اندیشہ ہے ؟ آپ نے فرمایا :’’ ہاں ، کیونکہ دل اللہ کی دو انگلیوں کے درمیان ہیں ، وہ جس طرح چاہتا ہے انہیں بدلتا رہتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۱۴۰) و ابن ماجہ (۳۸۳۴) و الحاکم (۱/ ۵۲۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 103

وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْقَلْبِ كَرِيشَةٍ بِأَرْضِ فَلَاةٍ يُقَلِّبُهَا الرِّيَاحُ ظَهْرًا لِبَطْنٍ» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوموسیٰ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دل کی مثال ایسے ہے جیسے کسی بیابان میں کوئی (پرندے کا) پر ہو ۔ جسے ہوائیں ہر آن الٹ پلٹ کرتی ہوں ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد (۴/ ۴۰۸ ح ۱۹۸۹۵) و ابن ماجہ (۸۸) و فی شرح السنہ (۱/ ۱۶۴ ح ۸۷) (مسند علی بن الجعد : ۱۴۵۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 104

وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يُؤْمِنُ عَبْدٌ حَتَّى يُؤْمِنَ بِأَرْبَعٍ: يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ بَعَثَنِي بِالْحَقِّ وَيُؤْمِنُ بِالْمَوْتِ وَالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَيُؤْمِنُ بِالْقَدَرِ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کوئی بندہ مومن نہیں ہو سکتا حتیٰ کہ وہ چار چیزوں پر ایمان لے آئے ، وہ گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور میں اللہ کا رسول ہوں ، اس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے ، وہ موت اور موت کے بعد زندہ کیے جانے پر ایمان رکھتا ہو اور وہ تقدیر پر ایمان رکھتا ہو ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۱۴۵) و ابن ماجہ (۸۱) و ابن حبان (الاحسان : ۱۷۸) و الحاکم (۱/ ۳۳) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 105

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صِنْفَانِ مِنْ أُمَّتِي لَيْسَ لَهُمَا فِي الْإِسْلَامِ نَصِيبٌ: الْمُرْجِئَةُ وَالْقَدَرِيَّةُ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری امت کے دو گروہ ایسے ہیں جن کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں یعنی مرجیہ اور قدریہ ۔‘‘ ترمذی : اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۱۴۹) و ابن ماجہ (۶۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 106

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «يَكُونُ فِي أُمَّتِي خَسْفٌ وَمَسْخٌ وَذَلِكَ فِي الْمُكَذِّبِينَ بِالْقَدَرِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وروى التِّرْمِذِيّ نَحوه
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ میری امت میں زمین میں دھنس جانا اور صورتیں بدل جانا ہو گا اور یہ حال تقدیر کو جھٹلانے والوں میں ہو گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۴۶۱۳) و الترمذی (۲۱۵۳ ، ۲۱۵۲) و ابن ماجہ (۴۰۶۱) و سیاتی طرفہ (۱۱۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 107

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْقَدَرِيَّةُ مَجُوسُ هَذِهِ الْأُمَّةِ إِنْ مَرِضُوا فَلَا تَعُودُوهُمْ وَإِنْ مَاتُوا فَلَا تشهدوهم» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قدریہ اس امت کے مجوسی ہیں ، پس اگر وہ بیمار ہو جائیں تو ان کی عیادت نہ کرو اور اگر وہ فوت ہو جائیں تو ان کے جنازے میں نہ جاؤ ۔‘‘ سندہ ضعیف والحدیث صحیح ، رواہ احمد (۲/ ۸۶ ح ۵۵۸۴ ، ۲/ ۱۲۵ ح ۶۰۷۷) و ابوداؤد (۴۶۹۱) و الطبرانی (۵/ ۱۱۴ ح ۴۲۱۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 108

وَعَنْ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُجَالِسُوا أَهْلَ الْقَدَرِ وَلَا تفاتحوهم» رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قدریوں کو اپنی مجلسوں میں بٹھاؤ نہ انہیں سلام کرنے میں پہل کرو (اور نہ ان سے فیصلے کراؤ اور نہ ہی ان سے مناظرہ کرو)‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد (۴۷۱۰ ، ۴۷۲۰) و ابن حبان (۱۸۲۵) و الحاکم (۱/ ۸۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 109

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "" سِتَّةٌ لَعَنْتُهُمْ وَلَعَنَهُمُ اللَّهُ وَكُلُّ نَبِيٍّ يُجَابُ: الزَّائِدُ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَالْمُكَذِّبُ بِقَدَرِ اللَّهِ وَالْمُتَسَلِّطُ بِالْجَبَرُوتِ لِيُعِزَّ مَنْ أَذَلَّهُ اللَّهُ وَيُذِلَّ مَنْ أَعَزَّهُ اللَّهُ وَالْمُسْتَحِلُّ لِحَرَمِ اللَّهِ وَالْمُسْتَحِلُّ مِنْ عِتْرَتِي مَا حَرَّمَ اللَّهُ وَالتَّارِكُ لِسُنَّتِي "". رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي الْمدْخل ورزين فِي كِتَابه
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ چھ قسم کے لوگوں پر میں نے لعنت کی اور اللہ نے بھی ان پر لعنت کی ، اور ہر نبی کی دعا قبول ہوتی ہے ، اللہ کی کتاب میں اضافہ کرنے والا ، اللہ کی تقدیر کو جھٹلانے والا ، طاقت کے بل بوتے پر مسلط ہونے والا شخص تاکہ وہ کسی ایسے شخص کو معزز بنائے جسے اللہ نے ذلیل بنایا ہو ، اور کسی ایسے شخص کو ذلیل بنا دے جسے اللہ نے معزز بنایا ہو ، اللہ کے حرم کی بے حرمتی کرنے والا ، میری اولاد کی بے حرمتی کرنے والا اور میری سنت کو ترک کرنے والا ۔‘‘ حسن ، رواہ البیھقی فی المدخل و رواہ فی شعب الایمان (۴۰۱۰ ، ۴۰۱۱) و الترمذی (۲۱۵۴) و ابن حبان (۵۲) و الحاکم (۱/ ۳۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 110

وَعَن مطر بن عكام قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا قَضَى اللَّهُ لِعَبْدٍ أَنْ يَمُوتَ بِأَرْضٍ جَعَلَ لَهُ إِلَيْهَا حَاجَةً» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيّ
مطر بن عکام بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب اللہ کسی بندے کے متعلق فیصلہ فرماتا ہے کہ اسے فلاں جگہ موت آ جائے تو وہ اس شخص کے لیے اس جگہ کوئی ضرورت پیدا کر دیتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد (۵/ ۲۲۷ ح ۲۲۳۳۲) و الترمذی (۲۱۴۶ ، ۲۱۴۷) و الحاکم (۱/ ۴۲ ، ۳۴۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 111

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَرَارِيُّ الْمُؤْمِنِينَ؟ قَالَ: «مِنْ آبَائِهِمْ» . فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بِلَا عَمَلٍ؟ قَالَ: «اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ» . قُلْتُ فذاراري الْمُشْرِكِينَ؟ قَالَ: «مِنْ آبَائِهِمْ» . قُلْتُ: بِلَا عَمَلٍ؟ قَالَ: «اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مومنوں کے بچے (ان کے بارے میں کیا حکم ہے)؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنے آباء کے ساتھ ہوں گے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! عمل کے بغیر ہی ، آپ نے فرمایا :’’ انہوں نے جو کرنا تھا اللہ اس سے بخوبی واقف ہے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : تو مشرکین کے بچے ؟ آپ نے فرمایا :’’ وہ بھی اپنے آباء کے ساتھ میں نے عرض کیا ، عمل کے بغیر ہی ، آپ نے فرمایا :’’ انہوں نے جو کرنا تھا ، اللہ اس سے بخوبی واقف تھا ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداود (۴۷۱۲) و الاجری فی الشریعۃ ص ۱۹۵ ح ۴۰۵) و احمد (۴/ ۷۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 112

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الوائدة والموؤدة فِي النَّار . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ زندہ درگور کرنے والی اور جس کی خاطر زندہ درگور کیا گیا جہنمی ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد (۴۷۱۷) وابن حبان (۶۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 113

عَن أبي الدرداد قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَرَغَ إِلَى كُلِّ عَبْدٍ مِنْ خَلْقِهِ مِنْ خَمْسٍ: مِنْ أَجَلِهِ وَعَمَلِهِ وَمَضْجَعِهِ وَأَثَرِهِ وَرِزْقِهِ . رَوَاهُ أَحْمَدُ
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ عزوجل ہر بندے کی تخلیق سے متعلق اس کی پانچ چیزوں ، اس کی عمر ، اس کے عمل ، اس کے مرنے اور دفن ہونے کی جگہ ، اس کے نقوش اور اس کے رزق سے فارغ ہو چکا ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد (۵/ ۱۹۷ ح ۲۲۰۶۶ ، ۲۲۰۶۵) و ابن ابی عاصم فی السنہ (۳۰۳) و ابن حبان (۱۸۱۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 114

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ تَكَلَّمَ فِي شَيْءٍ مِنَ الْقَدَرِ سُئِلَ عَنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ لَمْ يَتَكَلَّمْ فِيهِ لم يسْأَل عَنهُ» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس نے تقدیر کے متعلق ذرا بھی بات کی تو روز قیامت اس سے اس کے متعلق باز پرس ہو گی اور جس نے اس کے متعلق کوئی بات نہ کی اس سے باز پرس نہیں ہو گی ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ (۸۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 115

وَعَنِ ابْنِ الدَّيْلَمِيِّ قَالَ: أَتَيْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ فَقُلْتُ لَهُ: قَدْ وَقَعَ فِي نَفْسِي شَيْء من الْقدر فَحَدثني بِشَيْء لَعَلَّ الله أَن يذهبه من قلبِي قَالَ لَو أَن الله عَذَّبَ أَهْلَ سَمَاوَاتِهِ وأَهْلَ أَرْضِهِ عَذَّبَهُمْ وَهُوَ غَيْرُ ظَالِمٍ لَهُمْ وَلَوْ رَحِمَهُمْ كَانَتْ رَحْمَتُهُ خَيْرًا لَهُمْ مِنْ أَعْمَالِهِمْ وَلَوْ أَنْفَقْتَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا قَبِلَهُ اللَّهُ مِنْكَ حَتَّى تُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ وَتَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُخْطِئَكَ وَأَنَّ مَا أَخْطَأَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُصِيبَكَ وَلَوْ مُتَّ عَلَى غَيْرِ هَذَا لَدَخَلْتَ النَّارَ قَالَ ثُمَّ أَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ قَالَ ثُمَّ أَتَيْتُ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ فَقَالَ مثل ذَلِك قَالَ ثُمَّ أَتَيْتُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَحَدَّثَنِي عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِكَ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
ابن دیلمی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں ابی بن کعب کے پاس آیا تو میں نے انہیں کہا : میرے دل میں تقدیر کے متعلق کچھ شبہ سا ہے ، پس آپ مجھے کوئی حدیث سنائیں ، امید ہے اللہ اسے میرے دل سے دور کر دے ، تو انہوں نے فرمایا : اگر اللہ عزوجل آسمان اور زمین والوں کو عذاب دینا چاہے تو وہ انہیں عذاب دینے میں ظالم نہیں ہو گا ، اور اگر وہ ان پر رحم فرمائے تو ان کے لیے اس کی رحمت ان کے اعمال سے بہتر ہو گی ، اور اگر تم احد پہاڑ کے برابر سونا اللہ کی راہ میں خرچ کر دو تو اللہ اسے قبول نہیں کرے گا حتیٰ کہ تم تقدیر پر ایمان لے آؤ اور تم جان لو کہ جو کچھ تمہیں پہنچا وہ تم سے خطا نہیں ہو سکتا تھا اور کچھ تم سے خطا ہو گیا وہ تمہیں پہنچ نہیں سکتا تھا ، اور اگر تم اس عقیدے کے علاوہ کسی اور عقیدے پر فوت ہو گئے تو تم جہنم میں جاؤ گے ، ابن دیلمی بیان کرتے ہیں ، پھر میں ابن مسعود ؓ کے پاس آیا تو انہوں نے بھی اسی طرح فرمایا : پھر میں حذیفہ بن یمان ؓ کی خدمت میں آیا تو انہوں نے بھی یہی فرمایا ، پھر میں زید بن ثابت ؓ کے پاس آیا تو انہوں نے مجھے اسی کی مثل نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے حدیث بیان کی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد (۵/ ۱۸۲ ، ۱۸۳ ح ۲۱۹۲۲ ، ۵/ ۱۸۵ ح ۲۱۹۴۷ و ۵/ ۱۸۹ ح ۲۱۹۹۲) و ابوداؤد (۴۶۹۹) و ابن ماجہ (۷۷) و البیھقی فی کتاب القضاء و القدر (۲۰۰) و ابن حبان (۱۸۱۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 116

عَن نَافِع أَن ابْن عمر جَاءَهُ رجل فَقَالَ إِنَّ فُلَانًا يَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلَامَ فَقَالَ لَهُ إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّهُ قَدْ أَحْدَثَ فَإِنْ كَانَ قَدْ أَحْدَثَ فَلَا تُقْرِئْهُ مِنِّي السَّلَامَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول يكون فِي هَذِه الْأمة أَو فِي أمتِي الشَّك مِنْهُ خَسْفٌ أَوْ مَسْخٌ أَوْ قَذْفٌ فِي أَهْلِ الْقَدَرِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ
نافع ؒ سے روایت ہے کہ ایک آدمی ابن عمر کے پاس آیا تو اس نے کہا : فلاں شخص آپ کو سلام کہتا ہے ، تو انہوں نے کہا : مجھے پتا چلا ہے کہ اس نے بدعت ایجاد کی ہے ، پس اگر تو اس نے بدعت ایجاد کی ہے تو پھر میری طرف سے اسے سلام نہ کہنا ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ میری امت میں یا اس امت میں ، زمین میں دھنسنا ، صورتیں مسخ ہو جانا یا آسمان سے پتھروں کی بارش ہونا ہو گا ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، ابن ماجہ ، امام ترمذی نے کہا : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۲۱۵۲) و ابوداؤد (۴۶۱۳) و ابن ماجہ (۴۰۶۱) و تقدم طرفہ (۱۰۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 117

عَن عَليّ رَضِي الله عَنهُ قَالَ سَأَلت خَدِيجَة النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ وَلَدَيْنِ مَاتَا لَهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هُمَا فِي النَّارِ قَالَ فَلَمَّا رأى الْكَرَاهِيَة فِي وَجْهِهَا قَالَ لَوْ رَأَيْتِ مَكَانَهُمَا لَأَبْغَضْتِهِمَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَوَلَدِي مِنْكَ قَالَ فِي الْجنَّة قَالَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمُؤْمِنِينَ وَأَوْلَادَهُمْ فِي الْجَنَّةِ وَإِنَّ الْمُشْرِكِينَ وَأَوْلَادَهُمْ فِي النَّارِ ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (وَالَّذِينَ آمَنُوا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّتُهُمْ بِإِيمَانٍ أَلْحَقْنَا بِهِمْ ذرياتهم)
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، خدیجہ ؓ نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے زمانہ جاہلیت میں وفات پانے والے اپنے دو بچوں کے بارے میں دریافت کیا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ جہنم میں ہیں ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، جب آپ نے ان کے چہرے پر ناگواری کے اثرات دیکھے تو فرمایا :’’ اگر آپ ان دونوں کی جگہ دیکھ لیں تو آپ ان سے بغض رکھیں ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ سے جو میری اولاد پیدا ہوئی ہے ؟ آپ نے فرمایا :’’ جنت میں ۔‘‘ پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مومن اور ان کی اولاد جنت میں ، مشرک اور ان کی اولاد جہنم میں ۔‘‘ پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ایمان لانے میں ان کی پیروی کی تو ہم ان کی اولاد کو بھی ان کے ساتھ ملا دیں گے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد (فی زوائد المسند ۱/ ۱۳۴ ، ۱۳۵ ح ۱۱۳۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 118

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ آدم مسح ظَهره فَسقط من ظَهْرِهِ كُلُّ نَسَمَةٍ هُوَ خَالِقُهَا مِنْ ذُرِّيَّتِهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَجَعَلَ بَيْنَ عَيْنَيْ كُلِّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ وَبِيصًا مِنْ نُورٍ ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى آدَمَ فَقَالَ أَيْ رَبِّ مَنْ هَؤُلَاءِ قَالَ هَؤُلَاءِ ذُرِّيَّتُكَ فَرَأَى رَجُلًا مِنْهُمْ فَأَعْجَبَهُ وَبِيصُ مَا بَين عَيْنَيْهِ فَقَالَ أَي رب من هَذَا فَقَالَ هَذَا رجل من آخر الْأُمَم من ذريتك يُقَال لَهُ دَاوُدُ فَقَالَ رَبِّ كَمْ جَعَلْتَ عُمُرَهُ قَالَ سِتِّينَ سنة قَالَ أَي رب زده من عمري أَرْبَعِينَ سنة فَلَمَّا قضي عمر آدم جَاءَهُ ملك الْمَوْت فَقَالَ أَوَلَمْ يَبْقَ مِنْ عُمُرِي أَرْبَعُونَ سَنَةً قَالَ أولم تعطها ابْنك دَاوُد قَالَ فَجحد آدم فَجحدت ذُريَّته وَنسي آدم فنسيت ذُريَّته وخطئ آدم فخطئت ذُريَّته» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب اللہ نے آدم ؑ کو پیدا کیا تو ان کی پشت پر ہاتھ پھیرا تو ان کی پشت سے وہ تمام روحیں ، جنہیں اس نے ان کی اولاد سے روز قیامت تک پیدا کرنا تھا ، نکل آئیں ، اور ان میں سے ہر انسان کی پیشانی پر نور کا ایک نشان لگا دیا ، پھر انہیں آدم ؑ پر پیش کیا تو انہوں نے عرض کیا : میرے پروردگار ! یہ کون ہیں ؟ فرمایا : تمہاری اولاد ، پس انہوں نے ان میں ایک شخص کو دیکھا تو اس کی پیشانی کا نشان انہیں بہت اچھا لگا ، تو انہوں نے عرض کیا ، میرے پروردگار ! یہ کون ہیں ؟ فرمایا : داؤد ؑ ، تو انہوں نے عرض کیا ، میرے پروردگار ! آپ نے اس کی کتنی عمر مقرر کی ہے ؟ فرمایا : ساٹھ سال ، انہوں نے عرض کیا : پروردگار ! میری عمر سے چالیس سال اسے مزید عطا فرما دے ۔‘‘ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب آدم ؑ کی عمر کے چالیس برس باقی رہ گئے تو ملک الموت ان کے پاس آیا تو آدم ؑ نے فرمایا : کیا میری عمر کے چالیس برس باقی نہیں رہتے ؟ اس نے جواب دیا کیا آپ نے وہ اپنے بیٹے داؤد ؑ کو نہیں دیے تھے ؟ آدم ؑ نے انکار کر دیا ، اسی طرح اس کی اولاد نے بھی انکار کیا ، آدم ؑ بھول گئے اور اس درخت سے کچھ کھا لیا ، تو اب اس کی اولاد بھی بھول جاتی ہے ، اور آدم ؑ نے خطا کی اور اس کی اولاد بھی خطا کار ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۳۰۷۶) و الحاکم (۲/ ۵۸۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 119

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ حِينَ خَلَقَهُ فَضَرَبَ كَتِفَهُ الْيُمْنَى فَأَخْرَجَ ذُرِّيَّةً بَيْضَاءَ كَأَنَّهُمُ الذَّرُّ وَضَرَبَ كَتِفَهُ الْيُسْرَى فَأَخْرَجَ ذُرِّيَّةً سَوْدَاءَ كَأَنَّهُمُ الْحُمَمُ فَقَالَ لِلَّذِي فِي يَمِينِهِ إِلَى الْجَنَّةِ وَلَا أُبَالِي وَقَالَ للَّذي فِي كَفه الْيُسْرَى إِلَى النَّارِ وَلَا أُبَالِي» . رَوَاهُ أَحْمَدُ
ابودرداء ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ نے آدم ؑ کو پیدا فرمایا ۔ جب انہیں پیدا فرمایا تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دائیں کندھے پر مارا اور سفید اولاد کو نکالا جیسے چیونٹیاں ہوں ، اور اس نے ان کے بائیں کندھے پر مارا تو کالی اولاد نکالی جیسے کوئلہ ہو ، تو اللہ نے ان کی دائیں طرف والوں کے متعلق فرمایا : یہ جنتی ہیں اور مجھے کوئی پرواہ نہیں ، اور جو ان کے بائیں کندھے کی طرف تھے ان کے متعلق فرمایا : یہ جہنمی ہیں اور مجھے کوئی پرواہ نہیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد (۶/ ۴۴۱ ح ۲۸۰۳۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 120

وَعَن أبي نَضرة أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ دَخَلَ عَلَيْهِ أَصْحَابُهُ يَعُودُونَهُ وَهُوَ يَبْكِي فَقَالُوا لَهُ مَا يُبْكِيكَ أَلَمْ يَقُلْ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذْ مِنْ شَارِبِكَ ثُمَّ أَقِرَّهُ حَتَّى تَلْقَانِي قَالَ بَلَى وَلَكِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَبَضَ بِيَمِينِهِ قَبْضَةً وَأُخْرَى بِالْيَدِ الْأُخْرَى وَقَالَ هَذِهِ لِهَذِهِ وَهَذِه لهَذِهِ وَلَا أُبَالِي فَلَا أَدْرِي فِي أَيِّ الْقَبْضَتَيْنِ أَنَا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ
ابونضرہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ابوعبداللہ نامی صحابی بیمار ہو گئے تو ان کے ساتھی ان کی عیادت کے لیے آئے تو وہ رو رہے تھے ، انہوں نے کہا : آپ کیوں رو رہے ہیں ؟ کیا رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آپ سے یہ نہیں فرمایا اپنی موچھیں کتراؤ ، پھر اس پر قائم رہو حتیٰ کہ تم (حوض کوثر پر) مجھ سے آ ملو ، انہوں نے کہا : کیوں نہیں ۔ ضرور فرمایا تھا ۔ لیکن میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ عزوجل نے اپنے دائیں ہاتھ سے مٹھی بھری ، اور دوسرے ہاتھ سے دوسری ، اور فرمایا : یہ اس (جنت) کے لیے ہے اور یہ اس (جہنم) کے لیے ہے ، اور مجھے کوئی پرواہ نہیں ۔‘‘ جبکہ مجھے معلوم نہیں کہ میں ان دو مٹھیوں میں سے کس میں ہوں ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد (۵/ ۶۸ ح ۲۰۹۴۴ ، ۴/ ۱۷۶ ح ۱۷۷۳۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 121

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَخذ الله الْمِيثَاق من ظهر آدم بنعمان يَعْنِي عَرَفَة فَأخْرج من صلبه كل ذُرِّيَّة ذَرَاهَا فَنَثَرَهُمْ بَيْنَ يَدَيْهِ كَالذَّرِّ ثُمَّ كَلَّمَهُمْ قِبَلًا قَالَ: (أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالُوا بَلَى شَهِدْنَا أَنْ تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَذَا غافلين أَوْ تَقُولُوا إِنَّمَا أَشْرَكَ آبَاؤُنَا مِنْ قَبْلُ وَكُنَّا ذُرِّيَّةً مِنْ بَعْدِهِمْ أَفَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ المبطلون) رَوَاهُ أَحْمد
ابن عباس ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ نے عرفہ کے نزدیک مقام نعمان پر اولاد آدم سے عہد لینے کا ارادہ فرمایا تو ان کی صلب سے (ان کی) تمام اولاد کو ’’جسے پیدا کرنا تھا ‘‘ نکالا تو انہیں ان کے سامنے بکھیر دیا ، جیسے چیونٹیاں ہوں ، پھر ان سے براہ راست خطاب کیا تو فرمایا :’’ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں ؟ سب نے کہا : کیوں نہیں ۔ ہم اس پر گواہ ہیں (یہ اقرار اس لیے لیا گیا ) کہ کہیں قیامت کے دن تم یہ نہ کہو کہ ہم تو اس حقیقت سے محض بے خبر تھے ، یا یوں کہو کہ شرک تو ہمارے آباء نے کیا تھا ، ہم تو ان کی اولاد ہیں جو ان کے بعد آئے ، کیا تو ہمیں ان غلط کاروں کے کاموں پر ہلاک کر دے گا ۔‘‘ سندہ حسن ، رواہ احمد (۱/ ۲۷۲ ح ۲۴۵۵) و النسائی فی الکبریٰ (۶/ ۳۴۷ ح ۱۱۱۹۱) و الحاکم (۱/ ۲۷ ، ۲/ ۵۴۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 122

عَن أبي بن كَعْب فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ (وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورهمْ ذرياتهم وأشهدهم على أنفسهم) الْآيَة قَالَ جمعهم فجعلهم أرواحا ثُمَّ صَوَّرَهُمْ فَاسْتَنْطَقَهُمْ فَتَكَلَّمُوا ثُمَّ أَخَذَ عَلَيْهِمُ الْعَهْدَ وَالْمِيثَاقَ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَى أَنْفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالَ فَإِنِّي أشهد عَلَيْكُم السَّمَوَات السَّبْعَ وَالْأَرَضِينَ السَّبْعَ وَأُشْهِدُ عَلَيْكُمْ أَبَاكُمْ آدَمَ عَلَيْهِ السَّلَام أَنْ تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَمْ نَعْلَمْ بِهَذَا اعْلَمُوا أَنَّهُ لَا إِلَهَ غَيْرِي وَلَا رَبَّ غَيْرِي فَلَا تُشْرِكُوا بِي شَيْئا وَإِنِّي سَأُرْسِلُ إِلَيْكُمْ رُسُلِي يُذَكِّرُونَكُمْ عَهْدِي وَمِيثَاقِي وَأُنْزِلُ عَلَيْكُمْ كُتُبِي قَالُوا شَهِدْنَا بِأَنَّكَ رَبُّنَا وَإِلَهُنَا لَا رب لَنَا غَيْرُكَ فَأَقَرُّوا بِذَلِكَ وَرُفِعَ عَلَيْهِمْ آدَمُ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ فَرَأَى الْغَنِيَّ وَالْفَقِيرَ وَحَسَنَ الصُّورَةِ وَدُونَ ذَلِكَ فَقَالَ رَبِّ لَوْلَا سَوَّيْتَ بَيْنَ عِبَادِكَ قَالَ إِنِّي أَحْبَبْتُ أَنْ أَشْكُرَ وَرَأَى الْأَنْبِيَاءَ فِيهِمْ مِثْلَ السُّرُجِ عَلَيْهِمُ النُّورُ خُصُّوا بِمِيثَاقٍ آخَرَ فِي الرِّسَالَةِ وَالنُّبُوَّةِ وَهُوَ قَوْلُهُ تَعَالَى (وَإِذ أَخذنَا من النَّبِيين ميثاقهم) إِلَى قَوْله (عِيسَى ابْن مَرْيَم) كَانَ فِي تِلْكَ الْأَرْوَاحِ فَأَرْسَلَهُ إِلَى مَرْيَمَ فَحُدِّثَ عَنْ أُبَيٍّ أَنَّهُ دَخَلَ مِنْ فِيهَا. رَوَاهُ أَحْمد
ابی بن کعب ؓ نے اللہ عزوجل کے فرمان :’’ جب آپ کے رب نے بنی آدم سے ان کی پشت سے ان کی نسل کو نکالا ۔‘‘ کی تفسیر میں فرمایا : اس نے ان کو جمع کیا تو ان کی مختلف اصناف بنا دیں ، پھر ان کی تصویر کشی کی ، انہیں بولنے کو کہا تو انہوں نے کلام کیا ، پھر ان سے عہد و میثاق لیا اور انہیں ان کی جانوں پر گواہ بنایا :’’ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں ؟‘‘ انہوں نے کہا : کیوں نہیں ‘‘ پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میں ساتوں آسمانوں ، ساتوں زمینوں اور تمہارے باپ آدم ؑ کو تم پر گواہ بناتا ہوں کہ کہیں تم روز قیامت یہ نہ کہو : ہمیں اس کا پتہ نہیں ، جان لو کہ میرے سوا کوئی معبود برحق ہے نہ کوئی رب ، میرے ساتھ کسی کو شریک نہ بنانا ، میں اپنے رسول تمہاری طرف بھیجوں گا وہ میرا عہد و میثاق تمہیں یاد دلاتے رہیں گے ۔ اور میں اپنی کتابیں تم پر نازل فرماؤں گا ، تو انہوں نے کہا : ہم گواہی دیتے ہیں کہ تو ہمارا رب ہے اور ہمارا معبود ہے ۔ تیرے سوا ہمارا کوئی رب ہے نہ معبود ، انہوں نے اس کا اقرار کر لیا ، اور آدم ؑ کو ان پر ظاہر کیا گیا ، وہ انہیں دیکھنے لگے تو انہوں نے غنی و فقیر اور خوبصورت و بدصورت کو دیکھا تو عرض کیا ، پروردگار ! تو نے اپنے بندوں میں مساوات کیوں نہیں کی ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میں پسند کرتا ہوں کہ میرا شکر کیا جائے ، اور انہوں نے انبیا علیہم السلام کو دیکھا ، ان میں چراغوں کی طرح تھے ان پر نور (برس رہا) تھا ، اور ان سے رسالت و نبوت کے بارے میں خصوصی عہد لیا گیا ، اللہ تعالیٰ کے فرمان سے یہی عہد مراد ہے ’’ اور جب ہم نے تمام نبیوں سے ، آپ سے ، نوح ، ابراہیم ، موسیٰ اور عیسیٰ بن مریم علیہم السلام سے عہد لیا تھا ۔‘‘ عیسیٰ علیہ السلام ان ارواح میں تھے تو اللہ نے انہیں مریم علیھاالسلام کی طرف بھیجا ۔ ابی ؓ سے بیان کیا گیا کہ اس (روح) کو مریم علیھاالسلام کے منہ کے ذریعے داخل کیا گیا ۔ سندہ ضعیف رواہ احمد (۵/ ۱۳۵ ح ۲۱۵۵۲) و الفریابی فی کتاب القدر (۵۲) و الحاکم (۲/ ۳۲۳ ح ۳۲۴ ح ۳۲۵۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 123

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَتَذَاكَرُ مَا يَكُونُ إِذْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا سَمِعْتُمْ بِجَبَلٍ زَالَ عَن مَكَانَهُ فصدقوا وَإِذَا سَمِعْتُمْ بِرَجُلٍ تَغَيَّرَ عَنْ خُلُقِهِ فَلَا تصدقوا بِهِ وَإنَّهُ يَصِيرُ إِلَى مَا جُبِلَ عَلَيْهِ . رَوَاهُ أَحْمَدُ
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھے مستقبل میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں باہم بات چیت کر رہے تھے کہ اچانک رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم کسی پہاڑ کے بارے میں سنو کہ وہ اپنی جگہ سے ہٹ گیا ہے تو اس بات کی تصدیق کر دو ۔ اور جب تم کسی آدمی کے بارے میں سنو ، اس نے اپنی عادت بدل لی ہے تو اس کے متعلق بات کی تصدیق نہ کرو ، کیونکہ وہ اپنی جبلت پر کاربند رہے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد (۶/ ۴۴۳ ح ۲۸۰۴۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 124

وَعَن أم سَلمَة يَا رَسُول الله لَا يزَال يصيبك كُلِّ عَامٍ وَجَعٌ مِنَ الشَّاةِ الْمَسْمُومَةِ الَّتِي أَكَلْتَ قَالَ: «مَا أَصَابَنِي شَيْءٌ مِنْهَا إِلَّا وَهُوَ مَكْتُوبٌ عَلَيَّ وَآدَمُ فِي طِينَتِهِ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ
ام سلمہ ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جو زہر آلود بکری کھائی تھی اس کی وجہ سے آپ ہر سال تکلیف محسوس کرتے ہیں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے اس سے جو بھی تکلیف پہنچی ہے وہ تو میرے متعلق اس وقت لکھ دی گئی تھی جب آدم ؑ ابھی مٹی کی صورت میں تھے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ (۳۵۴۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 125

عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْمُسْلِمُ إِذَا سُئِلَ فِي الْقَبْرِ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَذَلِكَ قَوْلُهُ (يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَة) وَفِي رِوَايَةٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: (يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِت) نَزَلَتْ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ يُقَالُ لَهُ: مَنْ رَبك؟ فَيَقُول: رَبِّي الله ونبيي مُحَمَّد
براء بن عازب ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب مسلمان سے قبر میں (اس کے رب ، نبی اور دین کے بارے میں) سوال کیا جائے وہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور یہ کہ محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) اللہ کے رسول ہیں ۔ یہ کہنا اللہ کے اس فرمان کے مطابق ہے :’’ اللہ ان لوگوں کو جو ایمان لاتے ہیں سچی بات پر دنیا و آخرت میں ثابت قدم رکھتا ہے ۔‘‘ اور ایک روایت میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مروی ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (یُثَبّتُ اللہُ الَّذِیْنَ امَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّبِتِ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَۃِ) عذاب قبر کے بارے میں نازل ہوئی ، پوچھا جائے گا : تیرا رب کون ہے ؟ تو وہ کہے گا : میرا رب اللہ ہے اور میرے نبی محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) ہیں ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 126

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنه حَدثهمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ وَإِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ أَتَاهُ مَلَكَانِ فَيُقْعِدَانِهِ فَيَقُولَانِ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ لِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ فَيَقُولُ أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ فَيُقَالُ لَهُ انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ مِنَ النَّارِ قَدْ أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا مِنَ الْجنَّة فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا قَالَ قَتَادَة وَذكر لنا أَنه يفسح لَهُ فِي قَبره ثمَّ رَجَعَ إِلَى حَدِيث أنس قَالَ وَأَمَّا الْمُنَافِقُ وَالْكَافِرُ فَيُقَالُ لَهُ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي كُنْتُ أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ فَيُقَالُ لَا دَرَيْتَ وَلَا تَلَيْتَ وَيُضْرَبُ بِمَطَارِقَ مِنْ حَدِيدٍ ضَرْبَةً فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهَا مَنْ يَلِيهِ غَيْرَ الثقلَيْن» وَلَفظه للْبُخَارِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب بندے کو اس کی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے ، اور اس کے ساتھی واپس چلے جاتے ہیں ، تو وہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے ۔ (اسی اثنا میں) دو فرشتے اس کے پاس آتے ہیں تو وہ اسے بٹھا کر پوچھتے ہیں : تم اس شخص محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بارے میں کیا کہا کرتے تھے ؟ جو مومن ہے ، تو وہ کہتا ہے : میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔ اسے کہا جاتا ہے : جہنم میں اپنے ٹھکانے کو دیکھ لو ، اللہ نے اس کے بدلے میں تمہیں جنت میں ٹھکانہ دے دیا ہے ۔ وہ ان دونوں کو ایک ساتھ دیکھتا ہے ، رہا منافق و کافر شخص ، تو اسے بھی کہا جاتا ہے ۔ تم اس شخص کے بارے میں کیا کہا کرتے تھے ؟ تو وہ کہتا ہے : میں نہیں جانتا ، میں وہی کچھ کہتا تھا جو لوگ کہا کرتے تھے ، اسے کہا جائے گا : تم نے (حق بات) سمجھنے کی کوشش کی نہ پڑھنے کی ، اسے لوہے کے ہتھوڑوں کے ساتھ ایک ساتھ مارا جائے گا تو وہ چیختا چلاتا ہے جسے جن و انس کے سوا اس کے قریب ہر چیز سنتی ہے ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ اور یہ الفاظ بخاری کے ہیں ۔ متفق علیہ ، رواہ البخاری ۱۳۷۴) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 127

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: «إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا مَاتَ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ فَيُقَالُ هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى يَبْعَثك الله يَوْم الْقِيَامَة»
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی شخص فوت ہو جاتا ہے ۔ تو صبح و شام اس کا ٹھکانہ اسے دکھایا جاتا ہے ۔ اگر تو وہ جنتی ہے تو وہ اہل جنت سے ہے ، اور اگر وہ جہنمی ہے تو پھر وہ اہل جہنم میں سے ہے ، پس اسے کہا جائے گا : یہ تمہارا ٹھکانہ ہے حتیٰ کہ اللہ قیامت کے دن تمہیں اس کے لیے دوبارہ زندہ کرے گا ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۱۳۷۹) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 128

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ يَهُودِيَّةً دَخَلَتْ عَلَيْهَا فَذَكَرَتْ عَذَابَ الْقَبْرِ فَقَالَتْ لَهَا أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَسَأَلَتْ عَائِشَةُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَقَالَ: «نَعَمْ عَذَابُ الْقَبْر قَالَت عَائِشَة رَضِي الله عَنْهَا فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بعد صلى صَلَاة إِلَّا تعوذ من عَذَاب الْقَبْر»
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت ان کے پاس آئی تو اس نے عذاب قبر کا ذکر کیا اور ان سے کہا : اللہ آپ کو عذاب قبر سے بچائے ، عائشہ ؓ نے عذاب قبر کے بارے میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا :’’ ہاں ، عذاب قبر ہے ۔‘‘ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے دیکھا کہ آپ اس کے بعد جب بھی نماز پڑھتے تو عذاب قبر سے اللہ کی پناہ طلب کرتے تھے ۔ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۱۳۷۲) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 129

عَن زيد بن ثَابت قَالَ بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ لِبَنِي النَّجَّارِ عَلَى بَغْلَةٍ لَهُ وَنَحْنُ مَعَهُ إِذْ حَادَتْ بِهِ فَكَادَتْ تُلْقِيهِ وَإِذَا أَقْبُرُ سِتَّةٍ أَو خَمْسَة أَو أَرْبَعَة قَالَ كَذَا كَانَ يَقُول الْجريرِي فَقَالَ: «من يعرف أَصْحَاب هَذِه الأقبر فَقَالَ رجل أَنا قَالَ فَمَتَى مَاتَ هَؤُلَاءِ قَالَ مَاتُوا فِي الْإِشْرَاك فَقَالَ إِنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ تُبْتَلَى فِي قُبُورِهَا فَلَوْلَا أَنْ لَا تَدَافَنُوا لَدَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُسْمِعَكُمْ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ الَّذِي أَسْمَعُ مِنْهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَاب النَّار فَقَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّه من عَذَاب الْقَبْر قَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الْفِتَنِ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْفِتَنِ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ قَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
زید بن ثابت ؓ بیان کرتے ہیں ، اس اثنا میں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے خچر پر سوار بنونجار کے باغ میں تھے جبکہ ہم بھی آپ کے ساتھ تھے کہ اچانک خچر بدکا ، قریب تھا کہ وہ آپ کو گرا دیتا ، وہاں پانچ ، چھ قبریں تھیں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ان قبروں والوں کو کون جانتا ہے ؟‘‘ ایک آدمی نے عرض کیا ، میں : آپ نے فرمایا :’’ وہ کب فوت ہوئے تھے ؟‘‘ اس نے کہا : حالت شرک میں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اس امت کے لوگوں کا ان کی قبروں میں امتحان لیا جائے گا ، اگر ایسے نہ ہوتا کہ تم دفن کرنا چھوڑ دو گے تو میں اللہ سے دعا کرتا کہ وہ عذاب قبر تمہیں سنا دے جو میں سن رہا ہوں ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا رخ انور ہماری طرف کرتے ہوئے فرمایا :’’ جہنم کے عذاب سے اللہ کی پناہ طلب کرو ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : ہم عذاب جہنم سے اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عذاب قبر سے اللہ کی پناہ طلب کرو ۔‘‘ انہوں نے کہا : ہم عذاب قبر سے اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ظاہری و باطنی فتنوں سے اللہ کی پناہ طلب کرو ۔‘‘ انہوں نے کہا : ہم ظاہری و باطنی فتنوں سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دجال کے فتنہ سے اللہ کی پناہ طلب کرو ۔‘‘ انہوں نے کہا : ہم دجال کے فتنہ سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 130

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا قُبِرَ الْمَيِّتُ أَتَاهُ مَلَكَانِ أَسْوَدَانِ أَزْرَقَانِ يُقَالُ لِأَحَدِهِمَا الْمُنْكَرُ وَالْآخَرُ النَّكِيرُ فَيَقُولَانِ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرجل فَيَقُول مَا كَانَ يَقُول هُوَ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ فَيَقُولَانِ قَدْ كُنَّا نَعْلَمُ أَنَّكَ تَقُولُ هَذَا ثُمَّ يُفْسَحُ لَهُ فِي قَبْرِهِ سَبْعُونَ ذِرَاعًا فِي سَبْعِينَ ثُمَّ يُنَوَّرُ لَهُ فِيهِ ثُمَّ يُقَالُ لَهُ نَمْ فَيَقُولُ أَرْجِعُ إِلَى أَهْلِي فَأُخْبِرُهُمْ فَيَقُولَانِ نَمْ كَنَوْمَةِ الْعَرُوسِ الَّذِي لَا يُوقِظُهُ إِلَّا أَحَبُّ أَهْلِهِ إِلَيْهِ حَتَّى يَبْعَثَهُ اللَّهُ مِنْ مَضْجَعِهِ ذَلِكَ وَإِنْ كَانَ مُنَافِقًا قَالَ سَمِعت النَّاس يَقُولُونَ فَقُلْتُ مِثْلَهُ لَا أَدْرِي فَيَقُولَانِ قَدْ كُنَّا نَعْلَمُ أَنَّكَ تَقُولُ ذَلِكَ فَيُقَالُ لِلْأَرْضِ الْتَئِمِي عَلَيْهِ فتلتئم عَلَيْهِ فتختلف فِيهَا أَضْلَاعُهُ فَلَا يَزَالُ فِيهَا مُعَذَّبًا حَتَّى يَبْعَثَهُ الله من مضجعه ذَلِك» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب میت کو قبر میں دفن کر دیا جاتا ہے ۔ تو سیاہ فام نیلی آنکھوں والے دو فرشتے اس کے پاس آتے ہیں ، ان میں سے ایک کو منکر اور دوسرے کو نکیر کہتے ہیں ۔ پس وہ کہتے ہیں ؟ تم اس شخص کے بارے میں کیا کہا کرتے تھے ؟ تو وہ کہتا ہے : وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور یہ کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔ وہ دونوں فرشتے کہتے ہیں : ہمیں پتہ تھا کہ تم یہی کہو گے ، پھر اس کی قبر کو طول و عرض میں ستر ستر ہاتھ کشادہ کر دیا جاتا ہے ، پھر اس کے لیے اس میں روشنی کر دی جاتی ہے ، پھر اسے کہا جاتا ہے : سو جاؤ ، وہ کہتا ہے : میں اپنے گھر والوں کے پاس واپس جانا چاہتا ہوں تاکہ انہیں بتا آؤں ، لیکن وہ کہتے ہیں دلہن کی طرح سو جا ، جسے اس کے گھر کا عزیز ترین فرد ہی بیدار کرتا ہے ، حتیٰ کہ اللہ اسے اس کی خواب گاہ سے بیدار کرے گا ، اور اگر وہ منافق ہوا تو وہ کہے گا : میں نے لوگوں کو ایک بات کرتے ہوئے سنا ، تو میں نے بھی ویسے ہی کہہ دیا ، میں کچھ نہیں جانتا ، وہ فرشتے کہتے ہیں : ہمیں پتہ تھا کہ تم یہی کہو گے، پس زمین سے کہا جاتا ہے : اس پر تنگ ہو جا ، وہ اس پر تنگ ہو جاتی ہے ۔ اس سے اس کی ادھر کی پسلیاں ادھر آ جائیں گی ، پس اسے اس میں مسلسل عذاب ہوتا رہے گا حتیٰ کہ اللہ اس کی اس خواب گاہ سے اسے دوبارہ زندہ کرے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۱۰۷۱) و ابن حبان (لاحسان : ۳۱۰۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 131

عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «وَيَأْتِيهِ مَلَكَانِ فَيُجْلِسَانِهِ فَيَقُولَانِ لَهُ مَنْ رَبُّكَ فَيَقُولُ رَبِّيَ اللَّهُ فَيَقُولَانِ لَهُ مَا دِينُكَ فَيَقُولُ ديني الْإِسْلَام فَيَقُولَانِ لَهُ مَا هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي بُعِثَ فِيكُمْ قَالَ فَيَقُول هُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولَانِ وَمَا يُدْرِيكَ فَيَقُولُ قَرَأْتُ كِتَابَ اللَّهِ فَآمَنْتُ بِهِ وَصَدَّقْتُ زَاد فِي حَدِيث جرير فَذَلِك قَول الله عز وَجل (يثبت الله الَّذين آمنُوا بالْقَوْل الثَّابِت) الْآيَة ثمَّ اتفقَا قَالَ فينادي مُنَاد من السَّمَاء أَن قد صدق عَبدِي فأفرشوه مِنَ الْجَنَّةِ وَافْتَحُوا لَهُ بَابًا إِلَى الْجَنَّةِ وألبسوه من الْجنَّة قَالَ فيأتيه من روحها وطيبها قَالَ وَيفتح لَهُ فِيهَا مد بَصَره قَالَ وَإِن الْكَافِر فَذكر مَوته قَالَ وتعاد رُوحُهُ فِي جَسَدِهِ وَيَأْتِيهِ مَلَكَانِ فَيُجْلِسَانِهِ فَيَقُولَانِ لَهُ مَنْ رَبُّكَ فَيَقُولُ هَاهْ هَاهْ لَا أَدْرِي فَيَقُولَانِ لَهُ مَا دِينُكَ فَيَقُولُ هَاهْ هَاهْ لَا أَدْرِي فَيَقُولَانِ مَا هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي بُعِثَ فِيكُمْ فَيَقُولُ هَاهْ هَاهْ لَا أَدْرِي فَيُنَادِي مُنَادٍ مِنَ السَّمَاءِ أَنَّ كَذَبَ فَأَفْرِشُوهُ مِنَ النَّارِ وَأَلْبِسُوهُ مِنَ النَّارِ وَافْتَحُوا لَهُ بَابًا إِلَى النَّارِ قَالَ فَيَأْتِيهِ مِنْ حَرِّهَا وَسَمُومِهَا قَالَ وَيُضَيَّقُ عَلَيْهِ قَبْرُهُ حَتَّى تَخْتَلِفَ فِيهِ أَضْلَاعُهُ ثمَّ يقيض لَهُ أعمى أبكم مَعَهُ مِرْزَبَّةٌ مِنْ حَدِيدٍ لَوْ ضُرِبَ بِهَا جبل لصار تُرَابا قَالَ فَيَضْرِبُهُ بِهَا ضَرْبَةً يَسْمَعُهَا مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمغْرب إِلَّا الثقلَيْن فَيصير تُرَابا قَالَ ثمَّ تُعَاد فِيهِ الرّوح» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
براء بن عازب ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دو فرشتے اس کے پاس آتے ہیں ، تو اسے بٹھا کر پوچھتے ہیں ، تیرا رب کون ہے ؟ تو وہ کہتا ہے : میرا رب اللہ ہے ، پھر وہ پوچھتے ہیں : تیرا دین کیا ہے ؟ تو وہ کہتا ہے : میرا دین اسلام ہے ، پھر وہ پوچھتے ہیں : یہ آدمی جو تم میں مبعوث کیے گئے تھے ، وہ کون تھے ؟ وہ جواب دے گا وہ اللہ کے رسول ہیں ، وہ دونوں فرشتے کہتے ہیں : تمہیں کس نے بتایا ؟ وہ کہتا ہے : میں نے اللہ کی کتاب پڑھی ، تو میں اس پر ایمان لے آیا اور تصدیق کی ، اس کا یہ جواب دینا اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے مطابق ہے :’’ اللہ ان لوگوں کو جو ایمان لاتے ہیں ، سچی بات پر ثابت قدم رکھتا ہے ۔‘‘ فرمایا : آسمان سے آواز دینے والا آواز دیتا ہے : میرے بندے نے سچ کہا ، اسے جنتی بچھونا بچھا دو ، جنتی لباس پہنا دو اور اس کے لیے جنت کی طرف ایک دروازہ کھول دو ، وہ کھول دیا جاتا ہے ، وہاں سے معطر بادنسیم اس کے پاس آتی ہے ، اور اس کی حد نگاہ تک اس کی قبر کشادہ کر دی جاتی ہے ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کافر کی موت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : اس کی روح کو اس کے جسم میں لوٹایا جاتا ہے ، دو فرشتے اس کے پاس آتے ہیں ، تو وہ اسے بٹھا کر پوچھتے ہیں : تیرا رب کون ہے ؟ وہ کہتا ہے : ہائے ! ہائے ! میں نہیں جانتا ، پھر وہ پوچھتے ہیں : تیرا دین کیا ہے ؟ وہ جواب دیتا ہے : ہائے ! ہائے ! میں نہیں جانتا ، پھر وہ پوچھتے ہیں : وہ شخص جو تم میں مبعوث کیے گئے تھے ، کون تھے ؟ پھر وہی جواب دیتا ہے : ہائے ! ہائے ! میں نہیں جانتا ، آسمان سے آواز دینے والا آواز دیتا ہے : اس نے جھوٹ بولا ، لہذا اسے جہنم سے بستر بچھا دو ۔ جہنم سے لباس پہنا دو اور اس کے لیے جہنم کی طرف ایک دروازہ کھول دو ، فرمایا : جہنم کی حرارت اور وہاں کی گرم لو اس تک پہنچے گی ، فرمایا : اس کی قبر اس پر تنگ کر دی جاتی ہے ، حتیٰ کہ اس کی ادھر کی پسلیاں ادھر نکل جاتی ہیں ۔ پھر ایک اندھا اور بہرا داروغہ اس پر مسلط کر دیا جاتا ہے ۔ جس کے پاس لوہے کا بڑا ہتھوڑا ہوتا ہے ، اگر اسے پہاڑ پر مارا جائے تو وہ مٹی ہو جائے ، وہ اس کے ساتھ اسے مارتا ہے تو جن و انس کے سوا مشرق و مغرب کے مابین موجود ہر چیز اس مار کو سنتی ہے ، وہ مٹی ہو جاتا ہے ، تو پھر روح کو دوبارہ اس میں لوٹا دیا جاتا ہے ۔ ‘‘ حسن ، رواہ احمد (۴/ ۲۸۷ ح ۱۸۷۳۳) و ابوداؤد (۳۲۱۲ ، ۴۷۵۳) و الحاکم (۱/ ۳۷ ، ۳۸ ح ۱۰۷) و الطبرانی (المعجم الکبیر ۲۵/ ۲۳۸ ، ۲۴۰ ح ۲۵) و البیھقی فی شعب الایمان (۳۹۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 132

وَعَن عُثْمَان رَضِي الله عَنهُ أَنه إِذَا وَقَفَ عَلَى قَبْرٍ بَكَى حَتَّى يَبُلَّ لِحْيَتَهُ فَقِيلَ لَهُ تُذْكَرُ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ فَلَا تَبْكِي وَتَبْكِي مِنْ هَذَا فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الْقَبْرَ أَوَّلُ مَنْزِلٍ مِنْ مَنَازِلِ الْآخِرَةِ فَإِنْ نَجَا مِنْهُ فَمَا بَعْدَهُ أَيْسَرُ مِنْهُ وَإِنْ لَمْ يَنْجُ مِنْهُ فَمَا بَعْدَهُ أَشَدُّ مِنْهُ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا رَأَيْت منْظرًا قطّ إِلَّا الْقَبْر أَفْظَعُ مِنْهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيث غَرِيب
عثمان ؓ سے روایت ہے جب آپ کسی قبر کے پاس کھڑے ہوتے تو ہاں اس قدر روتے کہ آپ کی داڑھی تر ہو جاتی ، آپ سے پوچھا گیا ، آپ جنت اور جہنم کا تذکرہ کرتے ہوئے نہیں روتے مگر قبر کا ذکر کر کے روتے ہو ؟ تو انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک قبر منازل آخرت میں سے پہلی منزل ہے ، پس اگر اس سے بچ گیا تو اس کے بعد جو منازل ہیں وہ اس سے آسان تر ہیں ، اور اگر اس سے نجات نہ ہوئی تو اس کے بعد جو منازل ہیں وہ اس سے زیادہ سخت ہیں ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں نے قبر سے زیادہ سخت اور برا منظر کبھی نہیں دیکھا ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۲۳۰۸) و ابن ماجہ (۴۲۶۷) و الحاکم (۱/ ۳۷۱ ، ۴/ ۳۳۰ ، ۳۳۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 133

وَعَن عُثْمَان رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا فَرَغَ مِنْ دَفْنِ الْمَيِّتِ وَقَفَ عَلَيْهِ فَقَالَ: «اسْتَغْفِرُوا لِأَخِيكُمْ ثُمَّ سَلُوا لَهُ بِالتَّثْبِيتِ فَإِنَّهُ الْآنَ يُسْأَلُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عثمان ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میت کو دفن کرنے سے فارغ ہوتے تو اس کے پاس کھڑے ہو کر فرماتے :’’ اپنے بھائی کے لیے مغفرت طلب کرو ، اس کے لیے (سوال و جواب کے موقع پر) ثابت قدمی کی درخواست کرو ، کیونکہ اب اس سے سوال کیا جائے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداود (۳۲۲۱) و الحاکم (۱/ ۳۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 134

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «يُسَلط عَلَى الْكَافِرِ فِي قَبْرِهِ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ تِنِّينًا تنهشه وتلدغه حَتَّى تقوم السَّاعَة وَلَو أَنَّ تِنِّينًا مِنْهَا نَفَخَ فِي الْأَرْضِ مَا أَنْبَتَتْ خَضِرًا» . رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ وَرَوَى التِّرْمِذِيُّ نَحْوَهُ وَقَالَ: «سَبْعُونَ بدل تِسْعَة وَتسْعُونَ»
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کافر پر ، اس کی قبر میں ، ننانوے اژدھا مسلط کر دیے جاتے ہیں ، وہ قیام قیامت تک اسے ڈستے رہیں گے ، اگر ان میں سے ایک اژدھا زمین پر پھونک مار دے تو زمین کسی قسم کا سبزہ نہ اگائے ۔‘‘ دارمی ۔ امام ترمذی نے اس طرح روایت کیا ہے ، انہوں نے ننانوے کے بجائے ستر (اژدھا) کا ذکر کیا ہے ۔ حسن ، رواہ دارمی (۱/ ۳۳۱ ح ۲۸۱۸) و الترمذی (۲۴۶۰) و انوار الصحیفۃ (ص ۲۵۸) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 135

عَن جَابر بن عبد الله قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ حِينَ توفّي قَالَ فَلَمَّا صَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَسُوِّيَ عَلَيْهِ سَبَّحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَبَّحْنَا طَوِيلًا ثُمَّ كَبَّرَ فَكَبَّرْنَا فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ سَبَّحَتْ ثُمَّ كَبَّرْتَ قَالَ: «لقد تضايق على هَذَا العَبْد الصَّالح قَبره حَتَّى فرجه الله عز وَجل عَنهُ» . رَوَاهُ أَحْمد
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب سعد بن معاذ ؓ نے وفات پائی تو ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ان کے جنازے کے لیے گئے ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھی اور انہیں قبر میں رکھ کر اوپر مٹی ڈال دی گئی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تسبیح بیان کی اور ہم نے بھی طویل تسبیح بیان کی ، پھر آپ نے اللہ اکبر پڑھا تو ہم نے بھی اللہ اکبر پڑھا ، عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! آپ نے تسبیح کیوں بیان کی ، پھر آپ نے تکبیر بیان کی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس صالح بندے پر اس کی قبر تنگ ہو گئی تھی ، حتیٰ کہ اللہ نے اسے کشادہ کر دیا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد (۳/ ۳۶۰ ح ۱۴۹۳۴) (کتاب الجرح و التعدیل ۷/ ۳۱۶) و ابن حبان (۵/ ۳۷۳) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 136

وَعَن ابْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «هَذَا الَّذِي تَحَرَّكَ لَهُ الْعَرْشُ وَفُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَشَهِدَهُ سَبْعُونَ أَلْفًا مِنَ الْمَلَائِكَةِ لَقَدْ ضُمَّ ضَمَّةً ثُمَّ فُرِّجَ عَنْهُ» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ (سعد بن معاذ ؓ)وہ شخص ہے جس کی خاطر عرش لرز گیا ، اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے گئے اور اس کی نماز جنازہ میں ستر ہزار فرشتوں نے شرکت کی ، لیکن اسے بھی (قبر میں) دبایا گیا پھر ان کی قبر کو کشادہ کر دیا گیا ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ النسائی (۴/ ۱۰۰ ، ۱۰۱ ح ۲۰۵۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 137

عَن أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا تَقول قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا فَذكر فتْنَة الْقَبْر الَّتِي يفتتن فِيهَا الْمَرْءُ فَلَمَّا ذَكَرَ ذَلِكَ ضَجَّ الْمُسْلِمُونَ ضَجَّةً. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ هَكَذَا وَزَادَ النَّسَائِيُّ: حَالَتْ بَيْنِي وَبَيْنَ أَنْ أَفْهَمَ كَلَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا سَكَنَتْ ضَجَّتُهُمْ قُلْتُ لِرَجُلٍ قَرِيبٍ مِنِّي: أَيْ بَارَكَ اللَّهُ فِيكَ مَاذَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آخِرِ قَوْلِهِ؟ قَالَ: «قَدْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ قَرِيبًا من فتْنَة الدَّجَّال»
اسماء بنت ابی بکر ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خطبہ ارشاد فرمانے کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فتنہ قبر کا ذکر فرمایا جس میں آدمی کو آزمایا جائے گا ، پس جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کا ذکر فرمایا تو مسلمان زور سے رونے لگے ۔‘‘ امام نسائی نے اضافہ نقل کیا ہے : یہ رونا میرے اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا کلام سمجھنے کے مابین حائل ہو گیا ، جب ان کا یہ رونا اور شور تھما تو میں نے اپنے پاس والے ایک آدمی سے کہا : اللہ تعالیٰ تمہیں برکت عطا فرمائے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے کلام کے آخر پر کیا فرمایا ؟ اس نے بتایا : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے وحی کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ تم قبروں میں فتنہ دجال کے قریب قریب آزمائے جاؤ گے ۔‘‘ رواہ البخاری (۱۳۷۳) و النسائی (۴/ ۱۰۳ ، ۱۰۴ ح ۲۰۶۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 138

وَعَنْ جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا أُدْخِلَ الْمَيِّتُ الْقَبْرَ مَثَلَتْ لَهُ الشَّمْسُ عِنْدَ غُرُوبِهَا فَيَجْلِسُ يَمْسَحُ عَيْنَيْهِ وَيَقُولُ: دَعونِي أُصَلِّي . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
جابر ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ نے فرمایا :’’ جب میت کو قبر میں داخل کیا جاتا ہے تو اسے سورج ایسے دکھایا جاتا ہے جیسے وہ قریب الغروب ہو ، پس وہ بیٹھ جاتا ہے اور اپنی آنکھیں ملتے ہوئے کہتا ہے : مجھے چھوڑ دو میں نماز پڑھ لوں ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ (۴۲۷۲) و ابن حبان (۷۷۹) و البیھقی (۶۴) و ابن حبان (۷۸۱) و الحاکم (۱/ ۳۷۹ ، ۳۸۰) و فی مجمع الزوائد (۳/ ۵۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 139

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الْمَيِّتَ يَصِيرُ إِلَى الْقَبْرِ فَيَجْلِسُ الرَّجُلُ الصَّالح فِي قَبره غير فزع وَلَا مشعوف ثمَّ يُقَال لَهُ فِيمَ كُنْتَ فَيَقُولُ كُنْتُ فِي الْإِسْلَامِ فَيُقَالُ لَهُ مَا هَذَا الرَّجُلُ فَيَقُولُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ فَصَدَّقْنَاهُ فَيُقَالُ لَهُ هَلْ رَأَيْتَ اللَّهَ فَيَقُولُ مَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَرَى اللَّهَ فَيُفْرَجُ لَهُ فُرْجَةً قِبَلَ النَّارِ فَيَنْظُرُ إِلَيْهَا يُحَطِّمُ بَعْضُهَا بَعْضًا فَيُقَالُ لَهُ انْظُرْ إِلَى مَا وَقَاكَ اللَّهُ ثمَّ يفرج لَهُ قِبَلَ الْجَنَّةِ فَيَنْظُرُ إِلَى زَهْرَتِهَا وَمَا فِيهَا فَيُقَال لَهُ هَذَا مَقْعَدك وَيُقَال لَهُ عَلَى الْيَقِينِ كُنْتَ وَعَلَيْهِ مِتَّ وَعَلَيْهِ تُبْعَثُ إِن شَاءَ الله وَيجْلس الرجل السوء فِي قَبره فَزعًا مشعوفا فَيُقَال لَهُ فِيمَ كُنْتَ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي فَيُقَالُ لَهُ مَا هَذَا الرَّجُلُ فَيَقُولُ سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ قولا فقلته فيفرج لَهُ قِبَلَ الْجَنَّةِ فَيَنْظُرُ إِلَى زَهْرَتِهَا وَمَا فِيهَا فَيُقَالُ لَهُ انْظُرْ إِلَى مَا صَرَفَ اللَّهُ عَنْك ثمَّ يفرج لَهُ فُرْجَةً قِبَلَ النَّارِ فَيَنْظُرُ إِلَيْهَا يُحَطِّمُ بَعْضُهَا بَعْضًا فَيُقَالُ لَهُ هَذَا مَقْعَدُكَ عَلَى الشَّك كنت وَعَلِيهِ مت وَعَلِيهِ تبْعَث إِن شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ
ابوہریرہ ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میت قبر کی طرف جاتی ہے تو (صالح) آدمی کسی قسم کی گھبراہٹ کے بغیر اپنی قبر میں بیٹھ جاتا ہے ، پھر کہا جاتا ہے ، تم کس دین پر تھے ؟ وہ کہے گا اسلام پر ، اس سے پوچھا جائے گا : یہ آدمی کون تھے ؟ وہ کہے گا : اللہ کے رسول محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، وہ اللہ کی طرف سے معجزات لے کر ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم نے ان کی تصدیق کی ، اس سے پوچھا جائے گا : کیا تم نے اللہ کو دیکھا ؟ وہ جواب دے گا : کسی کے لیے (دنیا میں ) اللہ کو دیکھنا صحیح و لائق نہیں ، (اس کے بعد) اس کے لیے جہنم کی طرف ایک سوراخ کر دیا جاتا ہے ، تو وہ اس کی طرف دیکھتا ہے ، کہ جہنم کے بعض حصے بعض کو کھا رہے ہیں ، اسے کہا جاتا ہے ، اسے دیکھو جس سے اللہ نے تمہیں بچا لیا ، پھر اس کے لیے جنت کی طرف ایک سوراخ کر دیا جاتا ہے تو وہ اس کی اور اس کی نعمتوں کی رونق و خوبصورتی کو دیکھتا ہے ، تو اسے بتایا جاتا ہے کہ یہ تمہارا مسکن ہے ، تم یقین پر تھے ، اسی پر تم فوت ہوئے اور ان شاءاللہ تم اسی پر اٹھائے جاؤ گے ، پھر برے آدمی کو اس کی قبر میں بٹھایا جائے گا تو وہ بہت گھبرایا سا ہو گا ، اس سے پوچھا جائے گا : تم کس دین پر تھے ؟ تو وہ کہے گا : میں نہیں جانتا ، پھر اس سے پوچھا جائے گا : یہ شخص کون تھے ؟ وہ کہے گا : میں نے لوگوں کو ایک بات کرتے ہوئے سنا تو میں نے بھی ویسے ہی کہہ دیا ، (اس کے بعد) اس کے لیے جنت کی طرف ایک سوراخ کر دیا جائے گا ، تو وہ اس کی اور اس کی نعمتوں کی رونق و خوبصورتی کو دیکھے گا ، تو اسے کہا جائے گا : اس کو دیکھو جسے اللہ نے تم سے دور کر دیا ، پھر اس کے لیے جہنم کی طرف ایک سوراخ کر دیا جائے گا تو وہ اسے دیکھے گا کہ اس کا بعض حصہ بعض کو کھا رہا ہے ، اسے کہا جائے گا یہ تیرا ٹھکانہ ہے ، تو شک پر تھا ، اسی پر فوت ہوا اور ان شاءاللہ اسی پر اٹھایا جائے گا ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابن ماجہ (۴۲۶۸) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 140

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رد»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس نے ہمارے اس امر (دین) میں کوئی ایسا کام جاری کیا جو کہ اس میں نہیں وہ مردود ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۲۶۹۷) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 141

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ خَيْرَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ وَخَيْرَ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ وَشَرَّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ حمدوثنا اور صلوۃ و سلام کے بعد ، سب سے بہترین کلام ، اللہ کی کتاب ہے ، اور بہترین طریقہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا طریقہ ہے ، بدترین امور وہ ہیں جو نئے جاری کیے جائیں ، اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم و النسائی (۳/ ۱۸۹ ، ۱۸۸ ح ۱۵۷۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 142

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَبْغَضُ النَّاسِ إِلَى الله ثَلَاثَة ملحد فِي الْحرم وميتغ فِي الْإِسْلَام سنة الْجَاهِلِيَّة ومطلب دم امرىء بِغَيْر حق ليهريق دَمه» رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین قسم کے لوگ اللہ کو سخت ناپسندیدہ ہیں ، حرم میں ظلم و ناانصافی کرنے والا ، اسلام میں ، جاہلیت کا طریقہ تلاش کرنے والا اور بڑی جدوجہد کے بعد کسی مسلمان کو ناحق قتل کرنے والا ۔‘‘ رواہ البخاری (۶۸۸۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 143

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُّ أُمَّتِي يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ إِلَّا مَنْ أَبَى. قِيلَ: وَمَنْ أَبَى؟ قَالَ: مَنْ أَطَاعَنِي دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ عَصَانِي فقد أَبى رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری ساری امت جنت میں جائے گی بجز اس شخص کے جس نے انکار کیا ۔‘‘ عرض کیا گیا ، کس نے انکار کیا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے میری اطاعت کی وہ جنت میں جائے گا اور جس نےمیری نافرمانی کی گویا اس نے انکار کر دیا ۔‘‘ رواہ البخاری (۷۲۸۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 144

عَن جَابر بن عبد الله يَقُول جَاءَتْ مَلَائِكَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ نَائِم فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّهُ نَائِمٌ وَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَة وَالْقلب يقظان فَقَالُوا إِنَّ لِصَاحِبِكُمْ هَذَا مَثَلًا فَاضْرِبُوا لَهُ مثلا فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّهُ نَائِمٌ وَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ فَقَالُوا مَثَلُهُ كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى دَارًا وَجَعَلَ فِيهَا مَأْدُبَةً وَبَعَثَ دَاعِيًا فَمَنْ أَجَابَ الدَّاعِيَ دَخَلَ الدَّارَ وَأَكَلَ مِنَ الْمَأْدُبَةِ وَمَنْ لَمْ يُجِبِ الدَّاعِيَ لَمْ يَدْخُلِ الدَّارَ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنَ الْمَأْدُبَةِ فَقَالُوا أَوِّلُوهَا لَهُ يفقهها فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّهُ نَائِمٌ وَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَة وَالْقلب يقظان فَقَالُوا فالدار الْجنَّة والداعي مُحَمَّد صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فَمن أطَاع مُحَمَّدًا صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فقد أطَاع الله وَمن عصى مُحَمَّدًا صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فقد عصى الله وَمُحَمّد صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فرق بَين النَّاس. رَوَاهُ البُخَارِيّ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، کچھ فرشتے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے ، آپ سو رہے تھے ، انہوں نے کہا : تمہارے اس ساتھی کی ایک مثال ہے ، وہ مثال ان کے سامنے بیان کر دو ، ان میں سے بعض فرشتوں نے کہا : وہ تو سوئے ہوئے ہیں ، جبکہ بعض نے کہا : بے شک آنکھیں سوئی ہوئی ہیں لیکن دل بیدار ہے ، پس انہوں نے کہا : ان کی مثال اس شخص جیسی ہے جس نے ایک گھر بنایا ، اس میں دسترخوان لگایا اور ایک داعی کو بھیجا ، پس جس شخص نے داعی کی دعوت کو قبول کر لیا وہ گھر میں داخل ہو گا اور دسترخوان سے کھانا بھی کھائے گا ، اور جس نے داعی کی دعوت کو قبول نہ کیا وہ گھر میں داخل ہوا نہ دسترخوان سے کھانا کھایا ، پھر انہوں نے کہا : اس کی (مزید) وضاحت کردو تاکہ وہ اسے سمجھ سکیں ، پھر ان میں سے کسی نے کہا کہ وہ تو سوئے ہوئے ہیں اور بعض نے کہا : آنکھ سوئی ہوئی ہے اور دل بیدار ہے ، پس انہوں نے کہا : گھر ، جنت ہے ، داعی ، محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں ۔ پس جس شخص نے محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اطاعت کی تو اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نافرمانی کی تو اس نے اللہ کی نافرمانی کی ، اور محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کے درمیان فرق کرنے والے ہیں ۔‘‘ رواہ البخاری (۷۲۸۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 145

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ جَاءَ ثَلَاثَة رَهْط إِلَى بيُوت أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَ عَنْ عِبَادَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أخبروا كَأَنَّهُمْ تقالوها فَقَالُوا وَأَيْنَ نَحْنُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ قَالَ أحدهم أما أَنا فَإِنِّي أُصَلِّي اللَّيْل أبدا وَقَالَ آخر أَنا أَصوم الدَّهْر وَلَا أفطر وَقَالَ آخر أَنَا أَعْتَزِلُ النِّسَاءَ فَلَا أَتَزَوَّجُ أَبَدًا فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ: «أَنْتُمُ الَّذِينَ قُلْتُمْ كَذَا وَكَذَا أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَخْشَاكُمْ لِلَّهِ وَأَتْقَاكُمْ لَهُ لَكِنِّي أَصُومُ وَأُفْطِرُ وَأُصَلِّي وَأَرْقُدُ وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مني»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، تین اشخاص نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی عبادت کے متعلق پوچھنے کے لیے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ازواج مطہرات کے پاس آئے ، جب انہیں اس کے متعلق بتایا گیا ، تو گویا انہوں نے اسے کم محسوس کیا ، چنانچہ انہوں نے کہا : ہماری نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کیا نسبت ؟ اللہ نے تو ان کی اگلی پچھلی تمام خطائیں معاف فرما دی ہیں ، ان میں سے ایک نے کہا : میں تو ہمیشہ ساری رات نماز پڑھوں گا ۔ دوسرے نے کہا : میں دن کے وقت ہمیشہ روزہ رکھوں گا اور افطار نہیں کروں گا اور تیسرے نے کہا : میں عورتوں سے اجتناب کروں گا اور میں کبھی شادی نہیں کروں گا ۔ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے پاس آئے اور پوچھا : تم وہ لوگ ہو جنہوں نے اس طرح ، اس طرح کہا ہے ، اللہ کی قسم ! میں تم سے زیادہ اللہ سے ڈرتا ہوں اور تم سے زیادہ تقویٰ رکھتا ہوں ، لیکن میں روزہ بھی رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں ، رات کو نماز پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور میں عورتوں سے شادی بھی کرتا ہوں ، پس جو شخص میری سنت سے اعراض کرے وہ مجھ سے نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۵۰۶۳) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 146

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فَرَخَّصَ فِيهِ فَتَنَزَّهَ عَنْهُ قَوْمٌ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ قَالَ: «مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَتَنَزَّهُونَ عَنِ الشَّيْءِ أَصْنَعُهُ فَوَاللَّهِ إِنِّي لأعلمهم بِاللَّه وأشدهم لَهُ خشيَة»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کوئی کام کیا ، پھر آپ نے اس میں رخصت دے دی تو کچھ لوگوں نے رخصت کو قبول کرنے سے اجتناب کیا ، پس رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس بارے میں پتہ چلا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا ، اللہ کی حمد بیان کی ، پھر فرمایا :’’ لوگوں کو کیا ہو گیا کہ جو کام میں کرتا ہوں وہ اس سے دور رہتے ہیں ، اللہ کی قسم ! میں اللہ کے متعلق ان سے زیادہ جانتا ہوں ، اور اس سے ان سے زیادہ ڈرتا ہوں ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۶۱۰۱) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 147

وَعَن رَافع بن خديج قَالَ: قَدِمَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وهم يأبرون النَّخْلَ فَقَالَ: «مَا تَصْنَعُونَ» قَالُوا كُنَّا نَصْنَعُهُ قَالَ «لَعَلَّكُمْ لَوْ لَمْ تَفْعَلُوا كَانَ خَيْرًا» فَتَرَكُوهُ فنفضت قَالَ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: «إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ إِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ دِينِكُمْ فَخُذُوا بِهِ وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ رَأْي فَإِنَّمَا أَنا بشر» . رَوَاهُ مُسلم
رافع بن خدیج ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ تشریف لائے تو وہ (اہل مدینہ) کھجوروں کی پیوندکاری کیا کرتے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا :’’ تم کیا کرتے ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : ہم ایسے ہی کرتے آ رہے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تم (پیوندکاری) نہ کرو تو شاید تمہارے لیے بہتر ہو ۔‘‘ انہوں نے ایسا کرنا چھوڑ دیا تو اس سے پیداوار کم ہو گئی ۔ راوی بیان کرتے ہیں ، انہوں نے اس کے متعلق آپ سے بات کی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں ایک انسان ہوں ، جب میں تمہیں تمہارے دین کے کسی معاملے کے بارے میں تمہیں حکم دوں تو اس کی تعمیل کرو ، اور جب میں اپنی رائے سے کسی چیز کے متعلق تمہیں کوئی حکم دوں تو میں ایک انسان ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 148

وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ بِهِ كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى قَوْمًا فَقَالَ يَا قَوْمِ إِنِّي رَأَيْتُ الْجَيْشَ بِعَيْنِي وَإِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْعُرْيَانُ فَالنَّجَاءَ النَّجَاءَ فَأَطَاعَهُ طَائِفَةٌ مِنْ قَوْمِهِ فَأَدْلَجُوا فَانْطَلَقُوا عَلَى مَهْلِهِمْ فَنَجَوْا وَكَذَّبَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ فَأَصْبَحُوا مَكَانَهُمْ فَصَبَّحَهُمُ الْجَيْشُ فَأَهْلَكَهُمْ وَاجْتَاحَهُمْ فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ أَطَاعَنِي فَاتَّبَعَ مَا جِئْتُ بِهِ وَمثل من عَصَانِي وَكذب بِمَا جِئْتُ بِهِ مِنَ الْحَقِّ»
ابوموسیٰ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری اور جس چیز کے ساتھ اللہ نے مجھے مبعوث کیا ہے اس کی مثال ، اس شخص جیسی ہے جو کسی قوم کے پاس آیا اور اس نے کہا : میری قوم ! میں نے اپنی آنکھوں سے لشکر دیکھا ہے اور میں واضح اور حقیقی طور پر آگاہ کرنے والا ہوں ، لہذا تم جلدی سے بچاؤ کر لو ، پس اس کی قوم کا ایک گروہ اس کی بات مان کر سرشام اطمینان کے ساتھ روانہ ہو گیا ، اور وہ بچ گیا ، جبکہ ان کے ایک گروہ نے اس شخص کی بات کو جھٹلایا اور اپنی جگہ پر ڈٹے رہے تو صبح ہوتے ہی اس لشکر نے ان پر دھاوا بول دیا اور انہیں مکمل طور پر ختم کر دیا ، پس یہ اس شخص کی مثال ہے جس نے میری اطاعت کی اور میری لائی ہوئی شریعت کی اتباع کی ، اور اس شخص کی مثال ہے جس نے میری نافرمانی کی اور میرے لائے ہوئے حق کی تکذیب کی ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۷۲۸۳) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 149

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِنَّمَا مثلي وَمثل النَّاس كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَوْقَدَ نَارًا فَلَمَّا أَضَاءَتْ مَا حوله جَعَلَ الْفَرَاشُ وَهَذِهِ الدَّوَابُّ الَّتِي تَقَعُ فِي النَّار يقعن فِيهَا وَجعل يحجزهن ويغلبنه فيقتحمن فِيهَا فَأَنَا آخِذٌ بِحُجَزِكُمْ عَنِ النَّارِ وَأَنْتُمْ يقتحمون فِيهَا» . هَذِهِ رِوَايَةُ الْبُخَارِيِّ وَلِمُسْلِمٍ نَحْوَهَا وَقَالَ فِي آخرهَا: فَذَلِكَ مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ أَنَا آخِذٌ بِحُجَزِكُمْ عَنِ النَّارِ: هَلُمَّ عَنِ النَّارِ هَلُمَّ عَنِ النَّارِ فَتَغْلِبُونِي تَقَحَّمُونَ فِيهَا
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی ، پس جب اس (آگ) نے اپنے اردگرد کو روشن کر دیا تو پروانے اور آگ میں گرنے والے حشرات وغیرہ اس میں گرنا شروع ہو گئے ، اور وہ شخص انہیں روکنے لگا لیکن وہ بزور اس میں گرنے لگے ، پس میں تمہیں کمر سے پکڑ کر آگ سے روک رہا ہوں جبکہ تم بزور اسی میں گر رہے ہو ۔‘‘ یہ بخاری کی روایت ہے اور مسلم کی روایت بھی اسی طرح ہے اور اس کے آخر میں ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری اور تمہاری مثال اس طرح ہے کہ میں تمہیں کمر سے پکڑ کر آگ سے بچا رہا ہوں ، آگ سے بچ کر میری طرف آ جاؤ ، آگ سے بچ کر میری طرف آ جاؤ ، لیکن تم مجھ سے بزور اس میں گر رہے ہو ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۶۴۸۳) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 150

وَعَنْ أَبِي مُوسَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَثَلُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ بِهِ مِنَ الْهُدَى وَالْعلم كَمثل الْغَيْث الْكثير أصَاب أَرضًا فَكَانَ مِنْهَا نقية قَبِلَتِ الْمَاءَ فَأَنْبَتَتِ الْكَلَأَ وَالْعُشْبَ الْكَثِيرَ وَكَانَتْ مِنْهَا أَجَادِبُ أَمْسَكَتِ الْمَاءَ فَنَفَعَ اللَّهُ بِهَا النَّاس فَشَرِبُوا وَسقوا وزرعوا وأصابت مِنْهَا طَائِفَةً أُخْرَى إِنَّمَا هِيَ قِيعَانٌ لَا تُمْسِكُ مَاءً وَلَا تُنْبِتُ كَلَأً فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ فَقُهَ فِي دِينِ اللَّهِ وَنَفَعَهُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ بِهِ فَعَلِمَ وَعَلَّمَ وَمَثَلُ مَنْ لَمْ يَرْفَعْ بِذَلِكَ رَأْسًا وَلَمْ يَقْبَلْ هُدَى اللَّهِ الَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ»
ابوموسیٰ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ نے جو ہدایت اور علم دے کر مجھے مبعوث کیا ہے ، وہ کسی زمین پر برسنے والی موسلادھار بارش کی طرح ہے ، پس اس زمین کا ایک ٹکڑا بہت اچھا تھا ، اس نے پانی کو قبول کیا اور اس نے بہت سا گھاس اور سبزہ اگایا ، اور اس زمین کا کچھ ٹکڑا سخت تھا ، اس نے پانی کو روک لیا ، پس اللہ نے اس کے ذریعے لوگوں کو فائدہ پہنچایا ، لوگوں نے خود پیا ، جانوروں کو پلایا اور آب پاشی کی ، جبکہ زمین کا ایک ٹکڑا صاف چٹیل تھا ، وہاں بارش ہوئی تو وہ پانی روکتی ہے نہ سبزہ اگاتی ہے ، پس یہی مثال اس شخص کی ہے جسے اللہ کے دین میں سمجھ بوجھ عطا کی گئی ، اور اللہ نے جو تعلیمات دے کر مجھے مبعوث فرمایا ان سے اسے فائدہ پہنچایا ، پس اس نے خود سیکھا اور دوسروں کو سکھایا ، اور یہی اس شخص کی مثال ہے جس نے (ازراہ تکبر) اس کی طرف سر نہ اٹھایا اور اللہ نے جو ہدایت دے کر مجھے مبعوث فرمایا اسے قبول نہ کیا ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۷۹) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 151

وَعَن عَائِشَة قَالَتْ: تَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَات محكمات) وَقَرَأَ إِلَى: (وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ) قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَإِذَا رَأَيْتَ وَعِنْدَ مُسْلِمٍ: رَأَيْتُمُ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ فَأُولَئِكَ الَّذِينَ سَمَّاهُمُ الله فاحذروهم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ اللہ ہی وہ ذات ہے جس نے آپ پر یہ کتاب نازل کی ، اس کی بعض آیتیں صاف واضح ہیں اور محکم ہیں ۔‘‘ اور یہاں تک تلاوت فرمائی :’’ اور وعظ و نصیحت کو صرف وہی لوگ سمجھتے ہیں جو عقل مند ہیں ۔‘‘ تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تو دیکھے ۔‘‘ جبکہ مسلم کی روایت میں ہے :’’ جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو مختلف معانی کی متحمل آیات تلاش کرتے ہیں ، تو وہ ایسے لوگ ہیں جن کا اللہ نے (دلوں میں کجی رکھنے والے) نام رکھا ہے ، تو تم ان سے بچو ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۴۵۴۷) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 152

وَعَن عبد الله بن عَمْرو قَالَ: هَجَّرْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا قَالَ: فَسَمِعَ أَصْوَاتَ رَجُلَيْنِ اخْتَلَفَا فِي آيَةٍ فَخَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرَفُ فِي وَجْهِهِ الْغَضَبُ فَقَالَ: «إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ باختلافهم فِي الْكتاب» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، میں صبح سویرے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، راوی بیان کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو آدمیوں کی آواز سنی جو کہ کسی آیت کے بارے میں جھگڑ رہے تھے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غصے کی حالت میں ہمارے پاس تشریف لائے غصے کے آثار آپ کے چہرے پر نمایاں تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم سے پہلی قومیں کتاب میں اختلاف کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوئیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 153

وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «أَن أعظم الْمُسلمين فِي لامسلمين جُرْمًا مَنْ سَأَلَ عَنْ شَيْءٍ لَمْ يُحَرَّمْ على النَّاس فَحرم من أجل مَسْأَلته»
سعد بن ابی وقاص ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسلمانوں کے حق میں وہ مسلمان سب سے بڑا مجرم ہے جس نے کسی ایسی چیز کے بارے میں (اپنے نبی سے) دریافت کیا جو پہلے حرام نہیں تھی ، لیکن اس کے دریافت کرنے کی وجہ سے اسے حرام کر دیا گیا ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۷۲۸۹) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 154

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ يَأْتُونَكُمْ مِنَ الْأَحَادِيثِ بِمَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ وَلَا آبَاؤُكُمْ فَإِيَّاكُمْ وَإِيَّاهُمْ لَا يُضِلُّونَكُمْ وَلَا يَفْتِنُونَكُمْ» . . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آخری دور میں فریب کار جھوٹے لوگ ہوں گے ، وہ تمہارے پاس ایسی احادیث لائیں گے جو تم نے سنی ہوں گی نہ تمہارے آباء نے ، پس اپنے آپ کو ان سے اور انہیں اپنے آپ سے دور رکھو ، تاکہ وہ تمہیں گمراہی اور فتنے میں مبتلا نہ کر دیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 155

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ أهل الْكتاب يقرؤون التَّوْرَاةَ بِالْعِبْرَانِيَّةِ وَيُفَسِّرُونَهَا بِالْعَرَبِيَّةِ لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُصَدِّقُوا أَهْلَ الْكِتَابِ وَلَا تُكَذِّبُوهُمْ وَ (قُولُوا آمنا بِاللَّه وَمَا أنزل إِلَيْنَا» الْآيَة. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، اہل کتاب تورات عبرانی زبان میں پڑھا کرتے تھے اور اہل اسلام کے لیے عربی زبان میں اس کی تفسیر بیان کیا کرتے تھے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اہل کتاب کی تصدیق کرو نہ تکذیب ، بلکہ کہو : ہم اللہ پر اور جو ہماری طرف نازل کیا گیا اس پر ایمان لائے ۔‘‘ رواہ البخاری (۷۵۴۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 156

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَفَى بِالْمَرْءِ كَذِبًا أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سمع» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے بس یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات (تحقیق کیے بغیر) بیان کر دے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 157

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا من نَبِي بَعثه الله فِي أمة قبلي إِلَّا كَانَ لَهُ من أُمَّتِهِ حَوَارِيُّونَ وَأَصْحَابٌ يَأْخُذُونَ بِسُنَّتِهِ وَيَقْتَدُونَ بِأَمْرِهِ ثُمَّ إِنَّهَا تَخْلُفُ مِنْ بَعْدِهِمْ خُلُوفٌ يَقُولُونَ مَا لَا يَفْعَلُونَ وَيَفْعَلُونَ مَا لَا يُؤْمَرُونَ فَمَنْ جَاهَدَهُمْ بِيَدِهِ فَهُوَ مُؤْمِنٌ وَمَنْ جَاهَدَهُمْ بِلِسَانِهِ فَهُوَ مُؤْمِنٌ وَمَنْ جَاهَدَهُمْ بِقَلْبِهِ فَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَيْسَ وَرَاءَ ذَلِكَ مِنَ الْإِيمَانِ حَبَّةُ خَرْدَلٍ» . رَوَاهُ مُسلم
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ نے مجھ سے پہلے جس نبی کو مبعوث فرمایا تو اس نبی کے اس کی امت میں کچھ معاون اور کچھ عام ساتھی ہوتے ہیں ، وہ اس کی سنت کو قبول کرتے اور اس کے حکم کی اتباع کرتے ہیں ، پھر ان کے بعد برے جانشین آ جائیں گے وہ ایسی باتیں کریں گے جس پر ان کا عمل نہیں ہو گا اور ایسے کام کریں گے جن کا انہیں حکم نہیں دیا گیا ہو گا ، پس جو شخص اپنے ہاتھ کے ساتھ ان سے جہاد کرے گا وہ مومن ہے ، جو اپنی زبان کے ساتھ ان سے جہاد کرے گا وہ مومن ہے ، اور جو دل سے ان سے جہاد کرے گا تو وہ بھی مومن ہے ، اور اس کے بعد رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 158

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: «مَنْ دَعَا إِلَى هُدًى كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلُ أُجُورِ مَنْ تَبِعَهُ لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا وَمَنْ دَعَا إِلَى ضَلَالَةٍ كَانَ عَلَيْهِ مِنَ الْإِثْمِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ تَبِعَهُ لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ آثَامِهِمْ شَيْئا» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص ہدایت کی طرف دعوت دے تو اسے بھی اس ہدایت کی اتباع کرنے والوں کی مثل ثواب ملے گا ، اور یہ ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں کرے گا ، اور جو شخص کسی گمراہی کی طرف دعوت دے تو اسے بھی اس گمراہی کی اتباع کرنے والوں کی مثل گناہ ملے گا ، اور یہ ان کے گناہ میں کوئی کمی نہیں کرے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 159

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَدَأَ الْإِسْلَامُ غَرِيبًا وَسَيَعُودُ كَمَا بَدَأَ فَطُوبَى للغرباء» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسلام اجنبیت کے عالم میں شروع ہوا ، اور عنقریب اسی حالت میں لوٹ جائے گا جیسے شروع ہوا ، پس اجنبیوں (جنہوں نے اسلام کے ابتدائی دور اور آخری دور میں اسلام کا ساتھ دیا) کے لیے خوشخبری ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 160

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْإِيمَانَ لَيَأْرِزُ إِلَى الْمَدِينَةِ كَمَا تأرز الحيية إِلَى جحرها»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک ایمان مدینہ کی طرف سمٹ آئے گا جس طرح سانپ اپنے بل کی طرف سمٹ آتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۱۸۷۶) و مسلم ۔ ہم ان شاءاللہ تعالیٰ ابوہریرہ ؓ سے مروی حدیث : ((ذرونی ما ترکتکم)) کتاب المناسک میں اور معاویہ و جابر ؓ سے مروی حدیثیں : ((لایزال من امتی)) اور ((ولا یزال طائفۃ من امتی)) باب ثواب ھذہ الامۃ میں ذکر کریں گے ۔ ہم ان شاءاللہ تعالیٰ ابوہریرہ ؓ سے مروی حدیث : ((ذرونی ما ترکتکم)) کتاب المناسک میں اور معاویہ و جابر ؓ سے مروی حدیثیں : ((لایزال من امتی)) اور ((ولا یزال طائفۃ من امتی)) باب ثواب ھذہ الامۃ میں ذکر کریں گے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 161

عَن ربيعَة الجرشِي يَقُول أُتِي النَّبِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيلَ لَهُ لِتَنَمْ عَيْنُكَ وَلِتَسْمَعْ أُذُنُكَ وَلِيَعْقِلْ قَلْبُكَ قَالَ فَنَامَتْ عَيْنَايَ وَسَمِعَتْ أُذُنَايَ وَعَقَلَ قَلْبِي قَالَ فَقِيلَ لِي سيد بنى دَارا فَصنعَ مَأْدُبَةً وَأَرْسَلَ دَاعِيًا فَمَنْ أَجَابَ الدَّاعِيَ دَخَلَ الدَّارَ وَأَكَلَ مِنَ الْمَأْدُبَةِ وَرَضِيَ عَنْهُ السَّيِّدُ وَمَنْ لَمْ يُجِبِ الدَّاعِيَ لَمْ يَدْخُلِ الدَّارَ وَلم يطعم مِنَ الْمَأْدُبَةِ وَسَخِطَ عَلَيْهِ السَّيِّدُ قَالَ فَاللَّهُ السَّيِّدُ وَمُحَمَّدٌ الدَّاعِي وَالدَّارُ الْإِسْلَامُ وَالْمَأْدُبَةُ الْجَنَّةُ. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
ربیعہ جرشی ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں ایک فرشتہ حاضر ہوا ، اور آپ سے عرض کیا گیا : آپ کی آنکھیں سوئی ہوئی ہوں (کسی اور طرف نہ دیکھیں) آپ کے کان توجہ سے سنتے ہوں اور آپ کا دل سمجھتا ہو ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری آنکھیں سو گئیں ، میرے کان غور سے سنتے رہے اور میرا دل سمجھتا رہا ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے کہا گیا : کسی سردار نے کوئی گھر بنایا ، اس میں دسترخوان لگایا اور کسی دعوت دینے والے کو بھیجا ، پس جس شخص نے داعی کی دعوت کو قبول کر لیا ، وہ گھر میں داخل ہوا ، کھانا کھایا اور وہ سردار اس سے خوش ہو گیا ، اور جس شخص نے داعی کی دعوت قبول نہ کی تو وہ گھر میں داخل ہوا نہ کھانا کھایا اور سردار بھی اس پر ناراض ہوا ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ ، سردار ہے ، محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم داعی ہیں ، گھر سے مراد اسلام اور دسترخوان سے مراد جنت ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الدارمی (۱/ ۷ ح ۱۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 162

وَعَن أبي رَافع وَغَيره رَفعه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ مُتَّكِئًا عَلَى أَرِيكَتِهِ يَأْتِيهِ أَمر مِمَّا أَمَرْتُ بِهِ أَوْ نَهَيْتُ عَنْهُ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي مَا وَجَدْنَا فِي كِتَابِ اللَّهِ اتَّبَعْنَاهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيّ فِي دَلَائِل النُّبُوَّة. وَقَالَ التِّرْمِذِيّ حسن صَحِيح
ابورافع ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں تم میں سے کسی کو اپنی مسند پر ٹیک لگائے ہوئے نہ پاؤں کہ اس کے پاس میرا کوئی امر آئے ، جس کے متعلق میں نے حکم دیا ہو یا میں نے اس سے منع کیا ہو ، تو وہ شخص یوں کہے : میں (اسے) نہیں جانتا ، ہم نے جو کچھ اللہ کی کتاب میں پایا ، ہم اس کی اتباع کریں گے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد (۶/ ۸ ح ۲۴۳۶۲ ، اطراف المسند ۶/ ۲۱۸) و الترمذی (۲۶۶۳) و ابوداود (۶۰۵) و ابن ماجہ (۱۳) و البیھقی فی دلائل النبوۃ (۱/ ۲۵ ، ۶/ ۵۴۹) و ابن حبان (۱۳) و الحاکم (۱/ ۱۰۸ ، ۱۰۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 163

وَعَن الْمِقْدَام بن معدي كرب عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنه قَالَ: «أَلا إِنِّي أُوتيت الْكتاب وَمِثْلَهُ مَعَهُ أَلَا يُوشِكُ رَجُلٌ شَبْعَانٌ عَلَى أَرِيكَتِهِ يَقُولُ عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْقُرْآنِ فَمَا وَجَدْتُمْ فِيهِ مِنْ حَلَالٍ فَأَحِلُّوهُ وَمَا وَجَدْتُمْ فِيهِ مِنْ حَرَامٍ فَحَرِّمُوهُ وَإِنَّ مَا حَرَّمَ رَسُولُ الله كَمَا حَرَّمَ اللَّهُ أَلَا لَا يَحِلُّ لَكُمُ لحم الْحِمَارُ الْأَهْلِيُّ وَلَا كُلُّ ذِي نَابٍ مِنَ السَّبع وَلَا لُقَطَةُ مُعَاهَدٍ إِلَّا أَنْ يَسْتَغْنِيَ عَنْهَا صَاحِبُهَا وَمَنْ نَزَلَ بِقَوْمٍ فَعَلَيْهِمْ أَنْ يُقْرُوهُ فَإِنْ لَمْ يَقْرُوهُ فَلَهُ أَنْ يُعْقِبَهُمْ بِمِثْلِ قِرَاهُ» رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَى الدَّارِمِيُّ نَحْوَهُ وَكَذَا ابْنُ مَاجَهْ إِلَى قَوْلِهِ: «كَمَا حَرَّمَ الله»
مقداد بن معدی کرب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سن لو ، مجھے قرآن اور اس کے ساتھ اس کی مثل عطا کی گئی ہے ، سن لو ، قریب ہے کہ کوئی شکم سیر شخص اپنی مسند پر یوں کہے : تم اس قرآن کو لازم پکڑو پس تم جو چیز اس میں حلال پاؤ اسے حلال سمجھو اور تم جو چیز اس میں حرام پاؤ تو اسے حرام سمجھو ، حالانکہ اللہ کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جس چیز کو حرام قرار دیا ہے وہ ایسے ہی ہے جیسے اللہ نے حرام قرار دیا ہے ، سن لو ، پالتو گدھے ، کچلی والے درندے اور ذمی کی گری پڑی کوئی چیز ، الا یہ کہ وہ خود اس سے بے نیاز ہو جائے ، تمہارے لیے حلال نہیں ، اور جو شخص کسی قوم کے ہاں پڑاؤ ڈالے تو ان لوگوں پر لازم ہے کہ وہ اس کی ضیافت کریں ، اور اگر وہ اس کی ضیافت نہ کریں ، تو پھر اسے حق حاصل ہے کہ وہ اپنی ضیافت کے برابر ان سے وصول کرے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد (۴۶۰۴) و دارمی (۱/ ۱۴۴ ح ۵۹۲) و ابن ماجہ (۱۲) و ابن حبان (۹۷) ۔ دارمی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ، اور اسی طرح ابن ماجہ نے ((کما حرم اللہ)) تک روایت کیا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 164

وَعَن الْعِرْبَاض بن سَارِيَة قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أيحسب أحدكُم متكأ عَلَى أَرِيكَتِهِ يَظُنُّ أَنَّ اللَّهَ لَمْ يُحَرِّمْ شَيْئًا إِلَّا مَا فِي هَذَا الْقُرْآنِ أَلَا وَإِنِّي وَاللَّهِ قَدْ أَمَرْتُ وَوَعَظْتُ وَنَهَيْتُ عَنَ أَشْيَاءَ إِنَّهَا لَمِثْلُ الْقُرْآنِ أَوْ أَكْثَرُ وَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يُحِلَّ لَكُمْ أَنْ تَدْخُلُوا بُيُوتَ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَّا بِإِذْنٍ وَلَا ضَرْبَ نِسَائِهِمْ وَلَا أَكْلَ ثِمَارِهِمْ إِذَا أَعْطَوْكُمُ الَّذِي عَلَيْهِمْ» رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَفِي إِسْنَادِهِ: أَشْعَثُ بْنُ شُعْبَة المصِّيصِي قد تكلم فِيهِ
عرباض بن ساریہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا :’’ کیا تم میں سے کوئی اپنی مسند پر ٹیک لگا کر یہ گمان کرتا ہے کہ اللہ نے صرف وہی کچھ حرام قرار دیا ہے جس کا ذکر قرآن میں ہے ، سن لو ! اللہ کی قسم ! میں نے بھی کچھ چیزوں کے بارے میں حکم دیا ہے ، وعظ و نصیحت کی اور کچھ چیزوں سے منع کیا ، بلاشبہ وہ بھی قرآن کی مثل ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ ہے ، بے شک اللہ نے تمہارے لیے حلال نہیں کیا کہ تم بلا اجازت اہل کتاب (ذمیوں) کے گھروں میں داخل ہو جاؤ اور جب تک وہ تمہیں جزیہ دیتے رہیں ، ان کی خواتین کو مارنا اور ان کے پھل کھانا تمہارے لیے حلال نہیں ۔‘‘ ابوداؤد ، اس کی سند میں اشعث بن شعبہ مصیصی راوی ہے جس پر کلام کیا گیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد (۳۰۵۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 165

وَعَنْهُ: قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَوَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَأَنَّ هَذِهِ مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ فَأَوْصِنَا قَالَ: «أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ كَانَ عبدا حَبَشِيًّا فَإِنَّهُ من يَعش مِنْكُم يرى اخْتِلَافًا كَثِيرًا فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ تَمَسَّكُوا بِهَا وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ إِلَّا أَنَّهُمَا لَمْ يَذْكُرَا الصَّلَاةَ
عرباض بن ساریہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک روز رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی ، پھر آپ نے اپنا رخ انور ہماری طرف کیا تو ایک بڑے بلیغ انداز میں ہمیں وعظ و نصیحت فرمائی جس سے آنکھیں اشکبار ہو گئیں اور دل ڈر گئے ، ایک آدمی نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! یہ تو الوداعی نصیحتیں معلوم ہوتی ہیں ، پس آپ ہمیں وصیت فرمائیں ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں تمہیں اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے ، سننے اور اطاعت کرنے کی وصیت کرتا ہوں خواہ وہ (امیر) حبشی غلام ہو ، کیونکہ تم میں سے جو شخص میرے بعد زندہ رہے گا وہ بہت اختلاف دیکھے گا ، پس تم پر میری اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت لازم ہے ، پس تم اس سے تمسک اختیار کرو اور داڑھوں کے ساتھ اسے پکڑ لو ، اور دین میں نئے کام جاری کرنے سے بچو ، کیونکہ دین میں ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔‘‘ احمد ، ابوداؤد ، ترمذی ، ابن ماجہ ۔ البتہ امام ترمذی اور امام ابن ماجہ نے نماز کا ذکر نہیں کیا ۔ صحیح ، رواہ احمد (۴/ ۱۲۶ ، ۱۲۷ ح ۱۷۲۷۵) و ابوداؤد (۴۶۰۷) و الترمذی (۲۶۷۶) و ابن ماجہ (۴۳) و ابن حبان (۱۰۲) و الحاکم (۱/ ۹۵ ، ۹۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 166

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ خَطَّ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطًّا ثُمَّ قَالَ: «هَذَا سَبِيلُ اللَّهِ ثُمَّ خَطَّ خُطُوطًا عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ وَقَالَ هَذِهِ سُبُلٌ عَلَى كُلِّ سَبِيلٍ مِنْهَا شَيْطَانٌ يَدْعُو إِلَيْهِ» ثمَّ قَرَأَ (إِن هَذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبعُوهُ) الْآيَة. رَوَاهُ أَحْمد وَالنَّسَائِيّ والدارمي
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمارے لیے ایک خط کھینچا ، پھر فرمایا :’’ یہ اللہ کی راہ ہے ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے دائیں بائیں کچھ خط کھینچے ، اور فرمایا :’’ یہ اور راہیں ہیں ، اور ان میں سے ہر راہ پر ایک شیطان ہے جو اس راہ کی طرف بلاتا ہے ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ یہ میری سیدھی راہ ہے ، پس اس کی اتباع کرو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد (۱/ ۴۳۵ ح ۴۱۴۲) و النسائی (فی الکبریٰ : ۱۱۱۷۴ ، التفسیر : ۱۹۴) و الدارمی (۱/ ۶۷ ، ۶۸ ح ۲۰۸) و ابن حبان (۱۷۴۱ ، ۱۷۴۲) و الحاکم (۲/ ۳۱۸) و ابن ماجہ (۱۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 167

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يَكُونَ هَوَاهُ تَبَعًا لِمَا جِئْتُ بِهِ» رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةَ وَقَالَ النَّوَوِيُّ فِي أَرْبَعِينِهِ: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ رَوَيْنَاهُ فِي كتاب الْحجَّة بِإِسْنَاد صَحِيح
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہو سکتا حتیٰ کہ اس کی خواہشات میری لائی ہوئی شریعت کے تابع ہو جائیں ،‘‘ امام بغوی نے شرح السنہ میں اسے روایت کیا ہے ۔ امام نووی نے اربعین میں فرمایا : یہ حدیث صحیح ہے اور ہم نے اسے کتاب الحجہ میں صحیح سند کےساتھ روایت کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ (۱/ ۲۱۲ ، ۲۱۳ ح ۱۰۴) و النووی فی الاربعین (۴۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 168

وَعَنْ بِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ الْمُزَنِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «من أَحْيَا سُنَّةً مِنْ سُنَّتِي قَدْ أُمِيتَتْ بَعْدِي فَإِنَّ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلَ أُجُورِ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا وَمَنِ ابْتَدَعَ بِدْعَةً ضَلَالَةً لَا يَرْضَاهَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ كَانَ عَلَيْهِ مِنَ الْإِثْمِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ عَمِلَ بِهَا لَا يَنْقُصُ من أوزارهم شَيْئا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
بلال بن حارث مزنی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس نے میری کسی ایسی سنت کا احیا کیا ، جسے میرے بعد ترک کر دیا گیا ، تو اسے بھی ، اس پر عمل کرنے والوں کے برابر ثواب ملے گا اور ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں ہو گی ، اور جس نے بدعت و ضلالت کو جاری کیا جسے اللہ اور اس کے رسول پسند نہیں کرتے ، تو اسے بھی اتنا ہی گناہ ملے گا جتنا اس پر عمل کرنے والوں کو ملے گا اور ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہیں ہو گی ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ الترمذی (۲۶۷۷) و ابن ماجہ (۲۰۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 169

وَرَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ عَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ
اسے ترمذی نے روایت کیا ہے اور ابن ماجہ نے یہ روایت کثیر بن عبداللہ بن عمرو عن ابیہ عن جدہ کے طریق سے بیان کی ہے ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ ابن ماجہ (۲۱۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 170

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الدِّينَ لَيَأْرِزُ إِلَى الْحِجَازِ كَمَا تَأْرِزُ الْحَيَّةُ إِلَى جُحْرِهَا وَلَيَعْقِلَنَّ الدِّينُ مِنَ الْحِجَازِ مِعْقَلَ الْأُرْوِيَّةِ مِنْ رَأْسِ الْجَبَلِ إِنَّ الدِّينَ بَدَأَ غَرِيبًا وَسَيَعُودُ كَمَا بَدَأَ فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ وَهُمُ الَّذِينَ يُصْلِحُونَ مَا أَفْسَدَ النَّاسُ مِنْ بَعْدِي من سنتي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عمرو بن عوف ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دین حجاز کی طرف اس طرح سمٹ جائے گا جس طرح سانپ اپنے بل کی طرف سمٹ جاتا ہے ، اور دین حجاز میں اس طرح محفوظ ہو گا جس طرح پہاڑی بکری پہاڑ کی چوٹی پر پناہ لیتی ہے ، بے شک دین کا آغاز اجنبیت کے عالم میں ہوا اور وہ عنقریب اسی حالت میں لوٹ جائے گا جیسے شروع ہوا ، ایسے اجنبیوں کے لیے خوشخبری ہے ، اور یہی وہ لوگ ہیں جو میری سنت کی اصلاح و احیا کریں گے جسے لوگوں نے میرے بعد خراب کر دیا ہو گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ الترمذی (۲۶۳۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 171

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيَأْتِيَنَّ عَلَى أُمَّتِي مَا أَتَى عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ حَذْوَ النَّعْلِ بِالنَّعْلِ حَتَّى إِنَّ كَانَ مِنْهُمْ مَنْ أَتَى أُمَّهُ عَلَانِيَةً لَكَانَ فِي أُمَّتِي مَنْ يَصْنَعُ ذَلِكَ وَإِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ تَفَرَّقَتْ عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ مِلَّةً وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِي عَلَى ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ مِلَّةً كُلُّهُمْ فِي النَّارِ إِلَّا مِلَّةً وَاحِدَةً قَالُوا وَمن هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا أَنَا عَلَيْهِ وأصحابي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری امت پر ایسا وقت آئے گا جیسے بنی اسرائیل پر آیا تھا ، اور وہ مماثلت میں ایسے ہو گا جیسے جوتا جوتے کے برابر ہوتا ہے ، حتیٰ کہ اگر ان میں سے کسی نے اپنی ماں سے علانیہ بدکاری کی ہو گی تو میری امت میں بھی ایسا کرنے والا شخص ہو گا ، بے شک بنی اسرائیل بہتر فرقوں میں تقسیم ہوئے اور میری امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہو گی ، ایک ملت کے سوا باقی سب جہنم میں ہوں گے ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! وہ ایک ملت کون سی ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس پر میں اور میرے صحابہ ہیں ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۶۴۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 172

وَفِي رِوَايَةِ أَحْمَدَ وَأَبِي دَاوُدَ عَنْ مُعَاوِيَةَ: «ثِنْتَانِ وَسَبْعُونَ فِي النَّارِ وَوَاحِدَةٌ فِي الْجَنَّةِ وَهِيَ الْجَمَاعَةُ وَإِنَّهُ سَيَخْرُجُ فِي أُمَّتِي أَقْوَامٌ تَتَجَارَى بِهِمْ تِلْكَ الْأَهْوَاءُ كَمَا يَتَجَارَى الْكَلْبُ بِصَاحِبِهِ لَا يَبْقَى مِنْهُ عِرْقٌ وَلَا مَفْصِلٌ إِلَّا دخله»
احمد اور ابوداؤد میں معاویہ ؓ سے مروی روایت میں ہے :’’ بہترّ جہنم میں جائیں گے اور ایک جنت میں جائے گا ، اور عنقریب میری امت میں ایسے لوگ ظاہر ہوں گے ان میں یہ بدعات اس طرح سرایت کر جائیں گی جس طرح باؤلے کتے کا اثر کٹے ہوئے شخص کے رگ و ریشے میں سرایت کر جاتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد (۴/ ۱۰۲ ح ۱۷۰۶۱) و ابوداؤد (۴۵۹۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 173

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ لَا يَجْمَعُ أُمَّتِي أَوْ قَالَ: أُمَّةَ مُحَمَّدٍ عَلَى ضَلَالَةٍ وَيَدُ اللَّهِ عَلَى الْجَمَاعَةِ وَمَنْ شَذَّ شَذَّ فِي النَّار . . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ میری امت کو ۔‘‘ یا فرمایا :’’ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی امت کو گمراہی پر جمع نہیں کرے گا اور اللہ تعالیٰ کا ہاتھ جماعت پر ہے اور جو شخص جماعت سے جدا ہوا وہ جہنم میں الگ ڈالا جائے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۱۶۷) و الحاکم (۱/ ۱۱۶ ح ۳۹۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 174

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اتَّبِعُوا السَّوَادَ الْأَعْظَمَ فَإِنَّهُ مَنْ شَذَّ شَذَّ فِي النَّارِ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ من حَدِيث أنس
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سواداعظم (بڑی جماعت ) کی اتباع کرو ، کیونکہ جو الگ ہوا ، وہ جہنم میں ڈالا جائے گا ۔‘‘ امام ابن ماجہ نے یہ حدیث انس ؓ سے روایت کی ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الحاکم فی المستدرک (۱/ ۱۱۵ ، ۱۱۶) و ابن ماجہ (۳۹۵۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 175

وَعَن أنس قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا بُنَيَّ إِنْ قَدَرْتَ أَنْ تصبح وتمسي لَيْسَ فِي قَلْبِكَ غِشٌّ لِأَحَدٍ فَافْعَلْ» ثُمَّ قَالَ: «يَا بني وَذَلِكَ من سنتي وَمن أَحْيَا سُنَّتِي فَقَدْ أَحَبَّنِي وَمَنْ أَحَبَّنِي كَانَ مَعِي فِي الْجنَّة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا :’’ بیٹا ! اگر تو صبح و شام اس حالت میں کر سکے کہ تمہارے دل میں کسی کے لیے بدخواہی نہ ہو تو ایسا کر ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ بیٹا ! یہ طرز عمل میری سنت ہے ، اور جس نے میری سنت سے محبت کی تو اس نے مجھ سے محبت کی ، اور جس نے مجھ سے محبت کی تو وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۶۷۸) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 176

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَمَسَّكَ بِسُنَّتِي عِنْدَ فَسَادِ أُمَّتِي فَلَهُ أجر مائَة شَهِيد»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے میری امت کے فساد کے وقت میری سنت پر عمل کیا تو اس کے لیے سو شہید کا ثواب ہے ۔‘‘ ضعیف ، البیھقی فی الزھد (۲۰۹) و ابن عدی (۲/ ۷۳۹) و الطبرانی (۵۴۱۰) مجمع الزوائد (۱/ ۱۷۲ ، ۳/ ۲۰۸) الانوار للبغوی بتحقیقی (۱۲۳۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 177

وَعَنْ جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَتَاهُ عُمَرُ فَقَالَ إِنَّا نَسْمَعُ أَحَادِيثَ مِنْ يَهُودَ تُعْجِبُنَا أَفْتَرَى أَنْ نَكْتُبَ بَعْضَهَا؟ فَقَالَ: «أَمُتَهَوِّكُونَ أَنْتُمْ كَمَا تَهَوَّكَتِ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى؟ لَقَدْ جِئْتُكُمْ بِهَا بَيْضَاءَ نَقِيَّةً وَلَوْ كَانَ مُوسَى حَيًّا مَا وَسِعَهُ إِلَّا اتِّبَاعِي» . رَوَاهُ أَحْمد وَالْبَيْهَقِيّ فِي كتاب شعب الايمان
جابر ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جب عمر ؓ ان کے پاس آئے تو انہوں نے کہا : ہم یہود سے کچھ تعجب انگیز باتیں سنتے ہیں ، کیا آپ اجازت مرحمت فرماتے ہیں کہ ہم ان میں سے بعض لکھ لیا کریں ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم بھی یہود و نصاری کی طرح (اپنے دین کے بارے میں) حیران ہو ، جبکہ میں تمہارے پاس صاف اور واضح دین لے کر آیا ہوں ۔ اگر موسیٰ ؑ بھی زندہ ہوتے تو ان کے لیے بھی میری اتباع کے سوا کسی اور چیز کی اتباع جائز نہ ہوتی ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد (۳/ ۳۸۷ ح ۱۵۲۲۳) البیھقی فی شعب الایمان (۱۷۶) و الدارمی (۱/ ۱۱۵ ، ۱۱۶ ح ۴۴۱)) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 178

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَكَلَ طَيِّبًا وَعَمِلَ فِي سُنَّةٍ وَأَمِنَ النَّاسُ بَوَائِقَهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِن هَذَا الْيَوْم لكثيرفي النَّاسِ قَالَ: «وَسَيَكُونُ فِي قُرُونٍ بَعْدِي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے حلال کھایا ، سنت کے موافق عمل کیا اور لوگ اس کی شرانگیزیوں سے محفوظ رہے تو وہ جنت میں داخل ہو گا ۔‘‘ کسی آدمی نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اس دور میں تو اس طرح کے بہت سے لوگ ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اور میرے بعد کے ادوار میں بھی ہوں گے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۵۲۰) و الحاکم (۴/ ۱۰۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 179

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّكُم فِي زمَان تَرَكَ مِنْكُمْ عُشْرَ مَا أُمِرَ بِهِ هَلَكَ ثُمَّ يَأْتِي زَمَانٌ مَنْ عَمِلَ مِنْهُمْ بِعُشْرِ مَا أَمر بِهِ نجا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم اس دور میں ہو کہ تم میں سے جس نے احکام شرعیہ کے دسویں حصے پر عمل نہ کیا تو وہ ہلاک ہو جائے گا ، پھر ایک ایسا دور آئے گا کہ ان میں سے جس نے احکامات شرعیہ کے دسویں حصے پر عمل کر لیا تو وہ نجات پا جائے گا ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۲۶۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 180

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا ضَلَّ قَوْمٌ بَعْدَ هُدًى كَانُوا عَلَيْهِ إِلَّا أُوتُوا الْجَدَلَ» . ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الْآيَةَ: (مَا ضَرَبُوهُ لَكَ إِلَّا جدلا بل هم قوم خصمون) رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب کوئی قوم ہدایت یافتہ ہونے کے بعد گمراہی اختیار کر لیتی ہے تو باہمی نزاع ان کا شغل بن جاتا ہے ۔‘‘ پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ وہ آپ سے یہ باتیں محض جھگڑا پیدا کرنے کے لیے کرتے ہیں بلکہ یہ لوگ ہیں ہی جھگڑالو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد (۵/ ۲۵۲ ح ۲۲۵۱۷ ، ۵/ ۲۵۶ ح ۲۲۵۵۸) و الترمذی (۳۲۵۳) و ابن ماجہ (۴۸) و الحاکم (۲/ ۴۴۸) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 181

وَعَن أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: لَا تُشَدِّدُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ فَيُشَدِّدَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ فَإِنَّ قَوْمًا شَدَّدُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ فَشَدَّدَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ فَتِلْكَ بَقَايَاهُمْ فِي الصَّوَامِعِ والديار (رَهْبَانِيَّة ابتدعوها مَا كتبناها عَلَيْهِم) رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا کرتے تھے :’’ اپنے آپ کو مشقت میں نہ ڈالا کرو ، ورنہ اللہ بھی تمہیں مشقت میں ڈال دے گا ، کیونکہ ایک قوم نے اپنے آپ پر سختی کی تو اللہ نے بھی ان پر سختی کی ، یہودونصاری کی عبادت گاہوں میں یہ سختیاں انہی کی باقیات ہیں ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ رہبانیت انہوں نے خود ایجاد کی تھی ہم نے اسے ان پر فرض نہیں کیا تھا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد (۴۹۰۴) عند البخاری فی التاریخ الکبیر (۴ /۹۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 182

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَزَلَ الْقُرْآنُ عَلَى خَمْسَةِ أَوْجُهٍ: حَلَالٍ وَحَرَامٍ وَمُحْكَمٍ وَمُتَشَابِهٍ وَأَمْثَالٍ. فَأَحِلُّوا الْحَلَالَ وَحَرِّمُوا الْحَرَامَ وَاعْمَلُوا بِالْمُحْكَمِ وَآمِنُوا بِالْمُتَشَابِهِ وَاعْتَبِرُوا بِالْأَمْثَالِ . هَذَا لَفْظَ الْمَصَابِيحِ. وَرَوَى الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الايمان وَلَفْظُهُ: «فَاعْمَلُوا بِالْحَلَالِ وَاجْتَنِبُوا الْحَرَامَ وَاتَّبِعُوا الْمُحْكَمَ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قرآن پانچ امور کے متعلق نازل ہوا ، حلال و حرام ، محکم و متشابہ اور امثال ۔ تم حلال کو حلال اور حرام کو حرام سمجھو ، محکم پر عمل کرو اور متشابہ پر ایمان لاؤ اور امثال (پہلی امتوں کے واقعات) سے عبرت حاصل کرو ۔‘‘ یہ مصابیح کے الفاظ ہیں ۔ بیہقی نے شعب الایمان میں ان الفاظ سے نقل کیا ہے :’’ حلال پر عمل کرو ، حرام سے اجتناب کرو اور محکم کی اتباع کرو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان (۲۲۹۳) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 183

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْأَمْرُ ثَلَاثَةٌ: أَمْرٌ بَيِّنٌ رُشْدُهُ فَاتَّبِعْهُ وَأَمْرٌ بَيِّنٌ غَيُّهُ فَاجْتَنِبْهُ وَأَمْرٌ اخْتُلِفَ فِيهِ فَكِلْهُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجل) رَوَاهُ أَحْمد
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ امر تین قسم کے ہیں ، ایک امر وہ ہے جس کی رشدو بھلائی واضح ہے ، پس اس کی اتباع کرو ، ایک امر وہ ہے جس کی گمراہی واضح ہے پس اس سے اجتناب کرو اور ایک امر وہ ہے جس کے متعلق اختلاف کیا گیا ہے ، پس اسے اللہ عزوجل کے سپرد کرو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ احمد (لم اجدہ) و الطبرانی فی الکبیر (۱۰/ ۳۸۶ ح ۱۰۷۷۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 184

عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الشَّيْطَانَ ذِئْبُ الْإِنْسَانِ كَذِئْبِ الْغَنَمِ يَأْخُذُ الشَّاذَّةَ وَالْقَاصِيَةَ وَالنَّاحِيَةَ وَإِيَاكُمْ وَالشِّعَابَ وَعَلَيْكُمْ بِالْجَمَاعَةِ وَالْعَامَّةِ» . رَوَاهُ أَحْمد
معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک شیطان انسان کے لیے بھیڑیا ہے جیسے بکریوں کے لیے بھیڑیا ہوتا ہے ، وہ الگ ہونے والی ، دور جانے والے اور ایک جانب ہونے والی بکری کو پکڑتا ہے ۔ پس تم گھاٹیوں (الگ الگ ہونے) سے بچو اور تم جماعت عامہ کو لازم پکڑ لو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد (۵/ ۲۴۳ ح ۲۲۴۵۸ ، ۵/ ۲۳۲ ح ۲۲۳۷۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 185

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ شبْرًا فقد خلع رقة الْإِسْلَامِ مِنْ عُنُقِهِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس نے جماعت سے بالشت برابر علیحدگی اختیار کی تو اس نے اپنی گردن سے اسلام کی رسی (یعنی پابندی ) اتار دی ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد (۵/ ۱۸۰ ح ۲۱۸۹۴) و ابوداؤد (۴۷۵۸) و ابن ابی عاصم فی السنہ (۱۰۵۳) و الحاکم (۱/ ۱۱۷) و الترمذی (۲۸۶۳) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 186

وَعَن مَالك بن أنس مُرْسَلًا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَرَكْتُ فِيكُمْ أَمْرَيْنِ لَنْ تَضِلُّوا مَا تَمَسَّكْتُمْ بِهِمَا: كِتَابَ اللَّهِ وَسُنَّةَ رَسُولِهِ «. رَوَاهُ فِي الْمُوَطَّأ»
مالک بن انس ؒ مرسل روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں ، پس جب تک تم ان دونوں پر عمل کرتے رہو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے ، (یعنی) اللہ کی کتاب اور اس کے رسول کی سنت ۔‘‘ حسن ، رواہ مالک فی الموطا (۲/ ۸۹۹ ح ۱۷۲۷) و الحاکم (۱/ ۹۳ ح ۳۱۸) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 187

وَعَن غُضَيْف بن الْحَارِث الثمالِي قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: (مَا أَحْدَثَ قَوْمٌ بِدْعَةً إِلَّا رُفِعَ مِثْلُهَا مِنَ السُّنَّةِ فَتَمَسُّكٌ بِسُنَّةٍ خَيْرٌ مِنْ إِحْدَاث بِدعَة) رَوَاهُ أَحْمد
غضیف بن حارث ثمالی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب کوئی قوم بدعت ایجاد کرتی ہے تو اسی کی مثل سنت اٹھا لی جاتی ہے ، پس سنت پر عمل کرنا بدعت ایجاد کرنے سے بہتر ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد (۴/ ۱۰۵ ح ۱۷۰۹۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 188

وَعَنْ حَسَّانَ قَالَ: «مَا ابْتَدَعَ قَوْمٌ بِدْعَةً فِي دِينِهِمْ إِلَّا نَزَعَ اللَّهُ مِنْ سُنَّتِهِمْ مِثْلَهَا ثُمَّ لَا يُعِيدُهَا إِلَيْهِمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَة.» رَوَاهُ الدَّارمِيّ
حسان ؒ بیان کرتے ہیں ، جب کوئی قوم اپنے دین میں کوئی بدعت ایجاد کرتی ہے تو اللہ اس کی مثل ان کی سنت چھین لیتا ہے ، پھر وہ اسے روز قیامت تک ان کی طرف نہیں لوٹاتا ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الدارمی (۱/ ۴۵ ح ۹۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 189

وَعَن إِبْرَاهِيم بن ميسرَة قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ وَقَّرَ صَاحِبَ بِدْعَةٍ فَقَدْ أَعَانَ عَلَى هَدْمِ الْإِسْلَامِ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الايمان مُرْسلا
ابراہیم بن میسرہ ؒ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے کسی بدعتی کی تعظیم و نصرت کی تو اس نے اسلام کے گرانے پر معاونت کی ۔‘‘ حسن ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان (۹۴۶۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 190

وَعَن ابْن عَبَّاس قَالَ: من تعلم كتاب الله ثمَّ ابتع مَا فِيهِ هَدَاهُ اللَّهُ مِنَ الضَّلَالَةِ فِي الدُّنْيَا وَوَقَاهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ سُوءَ الْحِسَابِ وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: مَنِ اقْتَدَى بِكِتَابِ اللَّهِ لَا يَضِلُّ فِي الدُّنْيَا وَلَا يَشْقَى فِي الْآخِرَةِ ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: (فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلَا يضل وَلَا يشقى) رَوَاهُ رزين
ابن عباس ؓ نے فرمایا : جس شخص نے اللہ کی کتاب کی تعلیم حاصل کی ، پھر اس کے مطابق عمل کیا تو اللہ اس شخص کو دنیا میں گمراہی سے بچاتا ہے اور قیامت کے دن اسے حساب کی تکلیف سے بچائے گا ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے ، ابن عباس ؓ نے فرمایا ، جس شخص نے اللہ کی کتاب کی اقتدا کی تو وہ دنیا میں گمراہ ہوگا نہ آخرت میں تکلیف اٹھائے گا ، پھر اس آیت کی تلاوت فرمائی :’’ جو شخص میری ہدایت کی پیروی کرے گا وہ گمراہ ہو گا نہ تکلیف میں پڑے گا ۔‘‘ ضعیف ، رواہ رزین (لم اجدہ) و عبدالرزاق (۳/ ۳۸۲ ح۶۰۳۳) و ابن ابی شیبہ (۱۰/ ۴۶۷ ، ۴۶۸ ح ۲۹۹۴۶ ، ۱۳/ ۳۷۱ ، ۳۷۲ ح ۳۴۷۷۰) و الحاکم (۲/ ۳۸۱ ح ۳۴۳۸) و البیھقی فی شعب الایمان (۲۰۲۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 191

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا صِرَاطًا مُسْتَقِيمًا وَعَنْ جَنَبَتَيِ الصِّرَاطِ سُورَانِ فِيهِمَا أَبْوَابٌ مُفَتَّحَةٌ وَعَلَى الْأَبْوَابِ سُتُورٌ مُرَخَاةٌ وَعِنْدَ رَأْسِ الصِّرَاطِ دَاعٍ يَقُولُ: اسْتَقِيمُوا عَلَى الصِّرَاطِ وَلَا تَعْوَجُّوا وَفَوْقَ ذَلِكَ دَاعٍ يَدْعُو كُلَّمَا هَمَّ عَبْدٌ أَنْ يَفْتَحَ شَيْئًا مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ قَالَ: وَيْحَكَ لَا تَفْتَحْهُ فَإِنَّكَ إِنْ تَفْتَحْهُ تَلِجْهُ . ثُمَّ فَسَّرَهُ فَأَخْبَرَ: أَنَّ الصِّرَاطَ هُوَ الْإِسْلَامُ وَأَنَّ الْأَبْوَابَ الْمُفَتَّحَةَ مَحَارِمُ اللَّهِ وَأَنَّ السُّتُورَ الْمُرَخَاةَ حُدُودُ اللَّهِ وَأَنَّ الدَّاعِيَ عَلَى رَأْسِ الصِّرَاطِ هُوَ الْقُرْآنُ وَأَنَّ الدَّاعِيَ مِنْ فَوْقِهِ وَاعِظُ اللَّهِ فِي قَلْبِ كُلِّ مُؤمن) رَوَاهُ رزين وَأحمد
ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ نے صراط مستقیم کی مثال بیان فرمائی ، کہ راستے کے دونوں طرف دو دیواریں ہیں ، ان میں دروازے کھلے ہوئے ہیں اور دروازوں پر پردے لٹک رہے ہیں ، راستے کے سرے پر ایک داعی ہے ، وہ کہہ رہا ہے ، سیدھے چلتے جاؤ ، ٹیڑھے مت ہونا ، اور اس کے اوپر ایک اور داعی ہے ، جب کوئی شخص ان دروازوں میں سے کسی چیز کو کھولنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ کہتا ہے : تم پر افسوس ہے ، اسے مت کھولو ، کیونکہ اگر تم نے اسے کھول دیا تو تم اس میں داخل ہو جاؤ گے ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا :’’ راستہ اسلام ہے ، کھلے ہوئے دروازے ، اللہ کی حرام کردہ اشیاء ہیں ، لٹکے ہوئے پردے ، اللہ کی حدود ہیں ، راستے کے سرے پر داعی : قرآن ہے ، اور اس کے اوپر جو داعی ہے ، وہ ہر مومن کے دل میں اللہ کا واعظ ہے ۔‘‘ لااصل لہ بھذا اللفظ ، رواہ رزین (لم اجدہ) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 192

وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ عَنِ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ وَكَذَا التِّرْمِذِيُّ عَنْهُ إِلَّا أَنَّهُ ذَكَرَ أخصر مِنْهُ
امام احمد ، اور بیہقی نے شعب الایمان میں نواس بن سمعان ؓ سے اور اسی طرح امام ترمذی نے انہی سے روایت کیا ہے ، البتہ انہوں نے اس سے مختصر روایت کیا ہے ۔ حسن ، رواہ احمد (۴/ ۱۸۲ ، ۱۸۳ ح۱۷۷۸۴) و البیھقی فی شعب الایمان (۷۲۱۶) و الترمذی (۲۸۵۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 193

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: مَنْ كَانَ مُسْتَنًّا فليسن بِمَنْ قَدْ مَاتَ فَإِنَّ الْحَيَّ لَا تُؤْمَنُ عَلَيْهِ الْفِتْنَةُ. أُولَئِكَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا أَفْضَلَ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَبَرَّهَا قُلُوبًا وَأَعْمَقَهَا عِلْمًا وَأَقَلَّهَا تَكَلُّفًا اخْتَارَهُمُ اللَّهُ لِصُحْبَةِ نَبِيِّهِ وَلِإِقَامَةِ دِينِهِ فَاعْرِفُوا لَهُمْ فَضْلَهُمْ وَاتَّبِعُوهُمْ عَلَى آثَارِهِمْ وَتَمَسَّكُوا بِمَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ أَخْلَاقِهِمْ وَسِيَرِهِمْ فَإِنَّهُمْ كَانُوا عَلَى الْهَدْيِ الْمُسْتَقِيمِ. رَوَاهُ رزين
ابن مسعود ؓ نے فرمایا : جو کوئی کسی شخص کی راہ اپنانا چاہے تو وہ ان اشخاص کی راہ اپنائے جو فوت ہو چکے ہیں ، کیونکہ زندہ شخص فتنے سے محفوظ نہیں رہا ، اور وہ (فوت شدہ اشخاص) محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھی ہیں ، وہ اس امت کے بہترین افراد تھے ، وہ دل کے صاف ، علم میں عمیق اور تکلف و تصنع میں بہت کم تھے ، اللہ نے اپنے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صحبت اور اپنے دین کی اقامت کے لیے انہیں منتخب فرمایا ، پس ان کی فضیلت کو پہچانو ، ان کے آثار کی اتباع کرو اور ان کے اخلاق و کردار کو اپنانے کی مقدور بھر کوشش کرو ، کیونکہ وہ ہدایت مستقیم پر تھے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ رزین (لم اجدہ) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 194

عَن جَابِرٍ: (أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنُسْخَةٍ مِنَ التَّوْرَاةِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ نُسْخَةٌ مِنَ التَّوْرَاةِ فَسَكَتَ فَجَعَلَ يقْرَأ وَوجه رَسُول الله يَتَغَيَّرُ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ ثَكِلَتْكَ الثَّوَاكِلُ مَا تَرَى مَا بِوَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَظَرَ عُمَرُ إِلَى وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَعُوذُ بِاللَّه من غضب الله وَغَضب رَسُوله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ بَدَا لَكُمْ مُوسَى فَاتَّبَعْتُمُوهُ وَتَرَكْتُمُونِي لَضَلَلْتُمْ عَنْ سَوَاءِ السَّبِيلِ وَلَوْ كَانَ حَيًّا وَأَدْرَكَ نُبُوَّتِي لَاتَّبَعَنِي) رَوَاهُ الدَّارمِيّ
جابر ؓ سے روایت ہے ، عمر بن خطاب ؓ تورات کا ایک نسخہ لے کر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا ، اللہ کے رسول ! یہ تورات کا نسخہ ہے ، آپ خاموش رہے ، اور انہوں نے اسے پڑھنا شروع کر دیا ، جبکہ رسول اللہ کے چہرہ مبارک کا رنگ بدلنے لگا ، ابوبکر نے فرمایا : گم کرنے والی تمہیں گم پائیں ، تم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے رخ انور کی طرف نہیں دیکھ رہے ، عمر ؓ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا چہرہ مبارک دیکھا تو فوراً کہا : میں اللہ اور اس کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے غضب سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ، میں اللہ کے رب ہونے ، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے نبی ہونے پر راضی ہوں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جان ہے ۔ اگر موسیٰ ؑ بھی تمہارے سامنے آ جائیں اور تم مجھے چھوڑ کر ان کی اتباع کرنے لگو تو تم سیدھی راہ سے گمراہ ہو جاؤ گے ، اور اگر وہ زندہ ہوتے اور وہ میری نبوت (کا زمانہ ) پا لیتے تو وہ بھی میری ہی اتباع کرتے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الدارمی (۱/ ۱۱۵ ، ۱۱۶ ح ۴۴۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 195

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَلَامِي لَا يَنْسَخُ كَلَامَ اللَّهِ وَكَلَامُ اللَّهِ يَنْسَخُ كَلَامِي وَكَلَامُ اللَّهِ يَنْسَخُ بعضه بَعْضًا»
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ نے فرمایا :’’ میرا کلام ، اللہ کے کلام کو منسوخ نہیں کر سکتا ، جبکہ اللہ کا کلام میرے کلام کو منسوخ کر سکتا ہے اور اور اللہ کا کلام ایک دوسرے کو منسوخ کر سکتا ہے ۔‘‘ اسنادہ موضوع ، رواہ الدارقطنی (۴/ ۱۴۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 196

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَحَادِيثَنَا يَنْسَخُ بَعْضهَا بَعْضًا كنسخ الْقُرْآن»
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہماری احادیث بھی ایک دوسرے کو منسوخ کر دیتی ہیں ۔ جس طرح قرآن کا بعض حصہ دوسرے حصے کو منسوخ کر دیتا ہے ۔ اسنادہ ضعیف جذا منکر ، رواہ الدارقطنی (۴/ ۱۴۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 197

وَعَن أبي ثَعْلَبَة الْخُشَنِي قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ فَرَضَ فَرَائِضَ فَلَا تُضَيِّعُوهَا وَحَرَّمَ حُرُمَاتٍ فَلَا تَنْتَهِكُوهَا وَحَدَّ حُدُودًا فَلَا تَعْتَدُوهَا وَسَكَتَ عَنْ أَشْيَاءَ مِنْ غَيْرِ نِسْيَانٍ فَلَا تَبْحَثُوا عَنْهَا» . رَوَى الْأَحَادِيثَ الثَّلَاثَةَ الدَّارَقُطْنِيُّ
ابوثعلبہ الخشنی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ نے فرائض مقرر کیے ہیں ، انہیں ضائع نہ کرو ، اس نے حرمات کو حرام قرار دیا ہے ، پس ان کے قریب نہ جاؤ اور اللہ نے حدود متعین کی ہیں پس ان سے تجاوز نہ کرو اور اس نے جانتے بوجھتے کچھ چیزوں سے سکوت فرمایا ، پس ان کے متعلق بحث نہ کرو ۔‘‘ مذکورہ تینوں احادیث کو دارقطنی نے بیان کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارقطنی (۴/ ۱۸۳ ، ۱۸۴) و البیھقی (۱۰/ ۱۲ ، ۱۳)۔

Icon this is notification panel